الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
14. باب تَسْجِيَةِ الْمَيِّتِ:
14. باب: میت کو کپڑے کے ساتھ ڈھانپ دینے کا بیان۔
Chapter: Covering the deceased
حدیث نمبر: 2183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا زهير بن حرب ، وحسن الحلواني ، وعبد بن حميد ، قال عبد اخبرني، وقال الآخران: حدثنا يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، ان ابا سلمة بن عبد الرحمن اخبره، ان عائشة ام المؤمنين، قالت: " سجي رسول الله صلى الله عليه وسلم حين مات بثوب حبرة "،وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَحَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، وعبد بن حميد ، قَالَ عَبْدُ أَخْبَرَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: " سُجِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَاتَ بِثَوْبِ حِبَرَةٍ "،
صالح (بن کیسان) نے ابن شہاب (زہری سے روایت کی، انھیں ابو سلمہ بن عبد الرحمان نے خبردی کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو ئے تو آپ کو دھاری دار یمنی چادر سے ڈھا نپا گیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو یمنی دھاری دار چادر میں ڈھانپ دیا گیا۔
حدیث نمبر: 2184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا معمر . ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهريبهذا الإسناد سواء.وحَدَّثَنَاه إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّبِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَاءً.
معمر اور شہاب نے (ابن شہاب) زہری سے اسی سند کے ساتھ بالکل اسی طرح حدیث روایت کی۔
مصنف نے اپنے دوسرے دو اساتذہ سے بھی یہی روایت نقل کی ہے۔
15. باب فِي تَحْسِينِ كَفَنِ الْمَيِّتِ:
15. باب: میت کو اچھے کپڑوں میں کفن دینا چاہیئے۔
Chapter: Shrouding the deceased well
حدیث نمبر: 2185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن عبد الله ، وحجاج بن الشاعر ، قالا: حدثنا حجاج بن محمد ، قال: قال ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله يحدث، " ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب يوما فذكر رجلا من اصحابه قبض فكفن في كفن غير طائل وقبر ليلا، فزجر النبي صلى الله عليه وسلم ان يقبر الرجل بالليل، حتى يصلى عليه إلا، ان يضطر إنسان إلى ذلك، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: إذا كفن احدكم اخاه فليحسن كفنه ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ يَوْمًا فَذَكَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِهِ قُبِضَ فَكُفِّنَ فِي كَفَنٍ غَيْرِ طَائِلٍ وَقُبِرَ لَيْلًا، فَزَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْبَرَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ، حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهِ إِلَّا، أَنْ يُضْطَرَّ إِنْسَانٌ إِلَى ذَلِكَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَفَّنَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُحَسِّنْ كَفَنَهُ ".
حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، آپ نے اپنے اصحاب میں سے ایک آدمی کا تذکرہ فرمایا جو فوت ہوا تو اس کو معمولی (کپڑے میں) کفن دیا گیا اور رات ہی کو دفن کر دیا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی آدمی کو رات کو دفن کرنے سے ڈانٹ کر روکا یہاں تک کہ اس کی (شان شایان طریقے سے) نماز جنازہ ادا کی جا ئے اولاًیہ کہ کوئی انسان اس پر مجبور ہو جا ئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھا ئی کو کفن دے تو اسے اچھا کفن دے۔
ابوزبیر بتاتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ دیا اور اپنے ساتھیوں میں سے ایک آدمی کا تذکرہ فرمایا، جسے مرنے کے بعد حقیر سے چھوٹے کپڑے میں کفن دیا گیا، اور رات ہی کو دفن کردیا گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات پر سرزنش وتوبیخ فرمائی کہ کسی آدمی کو جنازہ پڑھے بغیر رات کو دفن کر دیا جائے، الا یہ کہ کوئی انسان ایسا کرنے پر مجبور ہو اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کوکفن دے تو اچھا کفن دے۔
16. باب الإِسْرَاعِ بِالْجَنَازَةِ:
16. باب: جنازے کو جلدی لے جانے کا بیان۔
Chapter: Hastening with the funeral
حدیث نمبر: 2186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب ، جميعا، عن ابن عيينة ، قال ابو بكر: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اسرعوا بالجنازة فإن تك صالحة فخير لعله، قال: تقدمونها عليه، وإن تكن غير ذلك فشر تضعونه عن رقابكم "،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً فَخَيْرٌ لَعَلَّهُ، قَالَ: تُقَدِّمُونَهَا عَلَيْهِ، وَإِنْ تَكُنْ غَيْرَ ذَلِكَ فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ "،
سفیان بن عیینہ نے زہری سے انھوں نے سعید (بن مسیب) سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا جنا زے (کو لے جا نے) میں جلدی کرو، اگر وہ (میت) نیک ہے تو جس کی طرف تم اس کو لے جا رہے ہو وہ خیرہے اگر وہ اس کے سوا ہے تو پھر وہ شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتاردو گے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنازہ کو جلدی لے جاؤ، اگر وہ نیک ہے تو تم اسے خیر کی طرف لے جا رہے ہواگر وہ اس کے سوا ہے، تو پھر تم شر کو اپنی گردنوں سے اتارو گے۔
حدیث نمبر: 2187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، جميعا، عن عبد الرزاق ، اخبرنا معمر . ح وحدثنا يحيى بن حبيب ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، كلاهما، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، غير ان في حديث معمر، قال: لا اعلمه إلا رفع الحديث.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، جَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، كِلَاهُمَا، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا رَفَعَ الْحَدِيثَ.
معمر اور محمد بن ابی حفصہ دو نوں نے زہری سے، انھوں نے سعید (بن مسیب) سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہی حدیث) روایت کی، لیکن معمر کی حدیث میں ہے انھوں نے کہا: میں اس کے سوا اور کچھ نہیں جا نتا کہ انھوں (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ) نے اس حدیث کو مرفوع (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) بیان کیا ہے۔
مصنف نے اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی یہی روایت نقل کی ہے فرق صرف اتنا ہے کہ معمر کہتے ہیں، میرے علم میں اس نے اس حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے۔
حدیث نمبر: 2188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، وهارون بن سعيد الايلي ، قال هارون حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، قال: حدثني ابو امامة بن سهل بن حنيف ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اسرعوا بالجنازة فإن كانت صالحة قربتموها إلى الخير، وإن كانت غير ذلك كان شرا تضعونه عن رقابكم ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، قَالَ هَارُونُ حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَسْرِعُوا بِالْجَنَازَةِ فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَرَّبْتُمُوهَا إِلَى الْخَيْرِ، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ ذَلِكَ كَانَ شَرًّا تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ ".
ابو امامہ بن سہل بن حنیف نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا ہے: " جنا زے میں جلدی کرو اگر (میت) نیک ہے تو تم نے اسے بھلا ئی کے قریب کر دیا اور اگر وہ اس کے سوا ہے تو شر ہے جسے تم اپنی گردنوں سے اتار دو گے۔
مصنف نے اپنی تین اساتذہ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں،وہ کہتےہیں،میں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا، جنازہ لے جاؤ کیونکہ اگر میت نیک ہے تو تم اسے بھلائی کے قریب کر رہے ہو اور اگر وہ اس کے سوا ہے تو تم شرکو اپنی گردنوں سے اتار رہے ہو۔
17. باب فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ وَاتِّبَاعِهَا:
17. باب: جنازہ کے پیچھے جانا اور نماز جنازہ پڑھنے کی فضیلت۔
Chapter: The virtue of offering the funeral prayer and following the bier
حدیث نمبر: 2189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، وهارون بن سعيد الايلي ، واللفظ لهارون، وحرملة، قال هارون: حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: حدثني عبد الرحمن بن هرمز الاعرج ، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من شهد الجنازة حتى يصلى عليها فله قيراط، ومن شهدها حتى تدفن فله قيراطان "، قيل: وما القيراطان؟، قال: مثل الجبلين العظيمين، انتهى حديث ابي الطاهر، وزاد الآخران: قال ابن شهاب: قال سالم بن عبد الله بن عمر، وكان ابن عمر يصلي عليها ثم ينصرف، فلما بلغه حديث ابي هريرة، قال: لقد ضيعنا قراريط كثيرة،وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، واللفظ لهارون، وحرملة، قَالَ هَارُونُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ "، قِيلَ: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟، قَالَ: مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ، انْتَهَى حَدِيثُ أَبِي الطَّاهِرِ، وَزَادَ الْآخَرَانِ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُصَلِّي عَلَيْهَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ، فَلَمَّا بَلَغَهُ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَقَدْ ضَيَّعْنَا قَرَارِيطَ كَثِيرَةً،
ابو طا ہر حرملہ یحییٰ اور ہارون بن سعید ایلی۔۔۔اس روایت کے الفا ظ ہارون اور حرملہ کے ہیں۔۔۔میں سے ہارون نے کہا: ہمیں حدیث سنا ئی اور دو سرے دو نوں نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبر دی، انھوں نے نے کہا: مجھے یو نس نے ابن شہاب سے خبر دی کہا: مجھے عبد الرحمان بن ہر مزا عرج نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص جنا زے میں شریک رہا یہاں تک کہ نماز جنا زہ ادا کر لی گئی تو اس کے لیے ایک قیراط ہے اور جو اس (جنازے) میں شریک رہاحتیٰ کہ اس کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں۔"پوچھا گیا: دو قیراط سے کہا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دو بڑے پہاڑوں کے مانند۔ابو طا ہر کی حدیث یہاں ختم ہو گئی۔ دوسرے دو اساتذہ نے اضافہ کیا: ابن شہاب نے کہا: سالم بن عبد اللہ بن عمرنے کہا: کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نماز جنازہ پڑھ کر لو ٹ آتے تھے جب ان کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پہنچی تو انھوں نے نے کہایقیناًہم نے بہت سے قیراطوں میں نقصان اٹھا یا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جنازے میں شریک رہا یہاں تک کہ نماز جنازہ ادا کر لی گئی تو اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو اس کے ساتھ رہا حتی کہ اس کو دفن کر دیا گیا، تو اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے۔ پوچھا گیا: دو قیراط سے کہا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بڑے پہاڑوں کے مانند۔ ابو طاہر کی حدیث یہاں ختم ہو گئی۔دوسرے دو اساتذہ بیان کرتے ہیں کہ سالم بن عبداللہ بن عمر نے کہا: ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نماز جنازہ پڑھ کر لوٹ آتے تھے جب ان کو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث پہنچی تو کہنے لگے، ہم نے تو یقیناً بہت سارے قیراط ضائع کر دئیے۔ (ان کےثواب سے محروم رہ گئے)۔
حدیث نمبر: 2190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى . ح وحدثنا ابن رافع ، وعبد بن حميد ، عن عبد الرزاق ، كلاهما، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم إلى قوله: " الجبلين العظيمين "، ولم يذكرا ما بعده، وفي حديث عبد الاعلى: " حتى يفرغ منها "، وفي حديث عبد الرزاق: " حتى توضع في اللحد "،وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، كِلَاهُمَا، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْلِهِ: " الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ "، وَلَمْ يَذْكُرَا مَا بَعْدَهُ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الْأَعْلَى: " حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا "، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ: " حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ "،
عبد الاعلیٰ اور عبد الررزاق نے معمر سے انھوںے زہری سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں ے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ روایت) ان الفاظ: "دو عظیم پہاڑوں تک بیان کی اور اس کے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔اور عبد لاعلیٰ کی حدیث میں ہے۔یہاں تک کہ اس (کے دفن) سے فراغت ہو جا ئے۔"اور عبد الررزاق کی حدیث میں ہے: "یہاں تک کہ اس کو لحد میں رکھ دیا جا ئے۔
یہی روایت مصنف اپنے چار اور اساتذہ سے دو بڑے پہاڑوں تک بیان کرتے ہیں، اس کے بعد کا حصہ بیان نہیں کرتے، عبدالاعلیٰ کی روایت حَتَّى تُدْفَنَ میں کی جگہ حتى يفرغ تھا حتیٰ کہ اس سے فارغ ہوا جائے اور عبدالرزاق کی حدیث میں حتي توضع في اللحد ہے یعنی حتیٰ کہ لحد میں اُتار یا رکھ دیا جائے۔
حدیث نمبر: 2191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، قال: حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، انه قال: حدثني رجال ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث معمر، وقال: " ومن اتبعها حتى تدفن ".وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي رِجَالٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ مَعْمَرٍ، وَقَالَ: " وَمَنِ اتَّبَعَهَا حَتَّى تُدْفَنَ ".
‏عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: مجھے کئی لو گوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنا ئی اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جس طرح معمر کی حدیث ہے اور کہا: اور جو اس کو دفن کیے جا نے تک اس کے ساتھ رہا۔
یہی روایت ایک اور استاد سے مروی ہے، اس میں ہے جو شخص اس کے دفن ہونے تک اس کے ساتھ رہا۔
حدیث نمبر: 2192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا بهز ، حدثنا وهيب ، حدثني سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من صلى على جنازة، ولم يتبعها فله قيراط، فإن تبعها فله قيراطان "، قيل: وما القيراطان؟، قال: اصغرهما مثل احد ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ، وَلَمْ يَتْبَعْهَا فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ تَبِعَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ "، قِيلَ: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟، قَالَ: أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ ".
سہیل کے والد ابو صالح نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روا یت کی، فرمایا: "جس نے نماز جنازہ ادا کی اور اس کے پیچھے (قبر ستان) نہیں گیا تو اس کے لیے ایک قیراط (اجر) ہے اور اگر وہ اس کے پیچھے گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں۔پو چھا گیا: دو قیراط کیا ہیں؟ فرمایا: "ان دو نوں میں سے چھوٹا اُحد پہاڑ کے مانند ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز جنازہ ادا کی اور اس کے ساتھ (قبر پر نہیں گیا تھا) تو اسے ایک قیراط اجر ملے گا، پس اگر وہ اس کے ساتھ (قبرپر) گیا (اور دفن تک وہاں رہا) تو اسے دو قیراط ثواب ملے گا پوچھا گیا، دوقیراط کی حقیقت کیا ہے؟ فرمایا: ان میں سے چھوٹا اُحد پہاڑ کے مانند ہے۔

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.