الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
Chapters on Supplication
حدیث نمبر: 3886
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي , حدثنا ابن ابي فديك , حدثني هارون بن هارون , عن الاعرج , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا خرج الرجل من باب بيته او من باب داره كان معه ملكان موكلان به , فإذا قال: بسم الله , قالا: هديت , وإذا قال: لا حول ولا قوة إلا بالله , قالا: وقيت , وإذا قال: توكلت على الله , قالا: كفيت , قال: فيلقاه قريناه , فيقولان: ماذا تريدان من رجل قد هدي وكفي ووقي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ , حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا خَرَجَ الرَّجُلُ مِنْ بَابِ بَيْتِهِ أَوْ مِنْ بَابِ دَارِهِ كَانَ مَعَهُ مَلَكَانِ مُوَكَّلَانِ بِهِ , فَإِذَا قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ , قَالَا: هُدِيتَ , وَإِذَا قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ , قَالَا: وُقِيتَ , وَإِذَا قَالَ: تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ , قَالَا: كُفِيتَ , قَالَ: فَيَلْقَاهُ قَرِينَاهُ , فَيَقُولَانِ: مَاذَا تُرِيدَانِ مِنْ رَجُلٍ قَدْ هُدِيَ وَكُفِيَ وَوُقِيَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے گھر یا اپنے مکان کے دروازے سے باہر نکلتا ہے، تو اس کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہوتے ہیں، جب وہ «بسم الله» کہتا ہے تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں: تو نے سیدھی راہ اختیار کی، اور جب وہ آدمی «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہتا ہے تو وہ فرشتے کہتے ہیں کہ اب تو ہر آفت سے محفوظ ہے اور جب آدمی «توكلت على الله» کہتا ہے، تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں کہ اب تجھے کسی اور کی مدد کی حاجت نہیں، اس کے بعد اس شخص کے دونوں شیطان جو اس کے ساتھ رہتے ہیں وہ اس سے ملتے ہیں تو یہ فرشتے ان سے کہتے ہیں کہ اب تم اس کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہو جس نے سیدھا راستہ اختیار کیا، تمام آفات و مصائب سے محفوظ ہو گیا، اور اللہ کی مدد کے علاوہ دوسرے کی مدد سے بے نیاز ہو گیا اور ہر ایک آفت و مصیبت سے بچا لیا گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13972، ومصباح الزجاجة: 1360) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ہارون بن ہارون ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
19. بَابُ: مَا يَدْعُو بِهِ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ
19. باب: گھر میں داخل ہوتے وقت کیا دعا پڑھے؟
Chapter: The Supplication That A Man Should Recite When He Enters His House
حدیث نمبر: 3887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف , حدثنا ابو عاصم , عن ابن جريج , اخبرني ابو الزبير , عن جابر بن عبد الله , انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا دخل الرجل بيته , فذكر الله عند دخوله وعند طعامه , قال الشيطان: لا مبيت لكم ولا عشاء , وإذا دخل ولم يذكر الله عند دخوله , قال الشيطان: ادركتم المبيت , فإذا لم يذكر الله عند طعامه , قال: ادركتم المبيت والعشاء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا دَخَلَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ , فَذَكَرَ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ وَعِنْدَ طَعَامِهِ , قَالَ الشَّيْطَانُ: لَا مَبِيتَ لَكُمْ وَلَا عَشَاءَ , وَإِذَا دَخَلَ وَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ دُخُولِهِ , قَالَ الشَّيْطَانُ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ , فَإِذَا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِنْدَ طَعَامِهِ , قَالَ: أَدْرَكْتُمُ الْمَبِيتَ وَالْعَشَاءَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب آدمی گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ کا ذکر کرتا (یعنی بسم اللہ کہتا) ہے، تو شیطان اپنے لشکر سے کہتا ہے کہ آج یہاں نہ تمہاری رات گزر سکتی ہے (یعنی نہ سونے کی جگہ تم کو مل سکتی ہے) اور نہ تمہیں کھانا مل سکتا ہے، اور جب آدمی گھر میں بغیر اللہ کا ذکر کئے (یعنی بغیر بسم اللہ کہے) داخل ہوتا ہے، تو شیطان (اپنے لشکر سے) کہتا ہے کہ تم نے سونے کی جگہ پا لی، اگر آدمی کھانے کے وقت بھی اللہ کا نام نہیں لیتا ہے، تو شیطان کہتا ہے کہ تم نے کھانے اور سونے دونوں کی جگہ پا لی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 13 (2018)، سنن ابی داود/الأطعمة 16 (3765)، (تحفة الأشراف: 2797)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/346، 383) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
20. بَابُ: مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا سَافَرَ
20. باب: سفر کرتے وقت کون سی دعا پڑھے؟
Chapter: The Supplication That A Man Should Recite When Travelling
حدیث نمبر: 3888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا عبد الرحيم بن سليمان , وابو معاوية , عن عاصم , عن عبد الله بن سرجس , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: وقال عبد الرحيم: يتعوذ , إذا سافر:" اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر , وكآبة المنقلب , والحور بعد الكور , ودعوة المظلوم , وسوء المنظر في الاهل والمال" , وزاد ابو معاوية , فإذا رجع , قال: مثلها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ , وَأَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحِيمِ: يَتَعَوَّذُ , إِذَا سَافَرَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ , وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ , وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْكَوْرِ , وَدَعْوَةِ الْمَظْلُومِ , وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ" , وَزَادَ أَبُو مُعَاوِيَةَ , فَإِذَا رَجَعَ , قَالَ: مِثْلَهَا.
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو یہ دعا پڑھتے: (اور عبدالرحیم کی روایت میں ہے کہ آپ پناہ مانگتے تھے): «اللهم إني أعوذ بك من وعثاء السفر وكآبة المنقلب والحور بعد الكور ودعوة المظلوم وسوء المنظر في الأهل والمال» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سفر کی صعوبتوں اور مشقتوں سے، واپسی کے غم سے، ترقی کے بعد تنزلی سے، اور مظلوم کی بد دعا سے اور اہل و عیال کے سلسلے میں برا منظر دیکھنے سے۔ اور ابومعاویہ کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ سفر سے لوٹتے وقت بھی یہی دعا پڑھتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المناسک 75 (1343)، سنن الترمذی/الدعوات 42 (3439)، سنن النسائی/الاستعاذة 41 (5500)، (تحفة الأشراف: 5320)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/82، 83)، سنن الدارمی/الاستئذان 42 (2714) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا رَأَى السَّحَابَ وَالْمَطَرَ
21. باب: بادل اور بارش دیکھنے کے وقت کیا دعا پڑھے؟
Chapter: The Supplication That A Man Should Recite When He Sees Clouds And Rain
حدیث نمبر: 3889
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن المقدام بن شريح , عن ابيه المقدام , عن ابيه , ان عائشة اخبرته , ان النبي صلى الله عليه وسلم , كان إذا راى سحابا مقبلا من افق من الآفاق , ترك ما هو فيه , وإن كان في صلاته , حتى يستقبله , فيقول:" اللهم إنا نعوذ بك من شر ما ارسل به" , فإن امطر , قال:" اللهم سيبا نافعا" , مرتين او ثلاثة , وإن كشفه الله عز وجل ولم يمطر ," حمد الله" على ذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ , عَنْ أَبِيهِ الْمِقْدَامِ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ , أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ إِذَا رَأَى سَحَابًا مُقْبِلًا مِنْ أُفُقٍ مِنَ الْآفَاقِ , تَرَكَ مَا هُوَ فِيهِ , وَإِنْ كَانَ فِي صَلَاتِهِ , حَتَّى يَسْتَقْبِلَهُ , فَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا أُرْسِلَ بِهِ" , فَإِنْ أَمْطَرَ , قَالَ:" اللَّهُمَّ سَيْبًا نَافِعًا" , مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً , وَإِنْ كَشَفَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمْ يُمْطِرْ ," حَمِدَ اللَّهَ" عَلَى ذَلِكَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے کسی کنارے سے اٹھتے بادل کو دیکھتے تو جس کام میں مشغول ہوتے اسے چھوڑ دیتے، یہاں تک کہ اگر نماز میں (بھی) ہوتے تو بادل کی طرف چہرہ مبارک کرتے، اور یہ دعا ما نگتے: «اللهم إنا نعوذ بك من شر ما أرسل به» اے اللہ ہم تیری پناہ مانگتے ہیں اس چیز کے شر سے جو اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے پھر اگر بارش شروع ہو جاتی تو فرماتے: «اللهم سيبا نافعا» اے اللہ جاری اور فائدہ دینے والا پانی عنایت فرما، دو یا تین مرتبہ یہی الفاظ دہراتے اور اگر اللہ تعالیٰ بادل ہٹا دیتا اور بارش نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اللہ کا شکر ادا کرتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 113 (5099)، سنن النسائی/الاستسقاء 15 (1522)، (تحفة الأشراف: 16146)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/بدء الخلق 5 (3206)، تفسیرسورةالأحقاف 2 (4829)، الأدب 68 (5099)، صحیح مسلم/الاستسقاء 3 (899)، سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 46 (3257)، مسند احمد (6/190) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگلی امتوں پر بادل کی شکل میں اللہ کا عذاب آیا تھا، اس لیے نبی اکرم ﷺ جب بادل دیکھتے تو عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3890
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا عبد الحميد بن حبيب بن ابي العشرين , حدثنا الاوزاعي , اخبرني نافع , ان القاسم بن محمد اخبره , عن عائشة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , كان إذا راى المطر , قال:" اللهم اجعله صيبا هنيئا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَبِي الْعِشْرِينَ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَهُ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ , قَالَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ صَيِّبًا هَنِيئًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش کو دیکھتے تو فرماتے: «اللهم اجعله صيبا هنيئا» اے اللہ! تو اس کو جاری اور بابرکت بنا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاستسقاء 23 (1032)، (تحفة الأشراف: 17558)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/90، 119، 129) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3891
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا معاذ بن معاذ , عن ابن جريج , عن عطاء , عن عائشة , قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , إذا راى مخيلة , تلون وجهه وتغير , ودخل وخرج , واقبل وادبر , فإذا امطرت سري عنه , قال: فذكرت له عائشة بعض ما رات منه , فقال:" وما يدريك لعله كما قال قوم هود: فلما راوه عارضا مستقبل اوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا بل هو ما استعجلتم به سورة الاحقاف آية 24.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذَا رَأَى مَخِيلَةً , تَلَوَّنَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ , وَدَخَلَ وَخَرَجَ , وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ , فَإِذَا أَمْطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ , قَالَ: فَذَكَرَتْ لَهُ عَائِشَةُ بَعْضَ مَا رَأَتْ مِنْهُ , فَقَالَ:" وَمَا يُدْرِيكِ لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمُ هُودٍ: فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ سورة الأحقاف آية 24.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بادل کو دیکھتے تو (تردد و پریشانی کی وجہ سے) آپ کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا، کبھی اندر تشریف لے جاتے کبھی باہر، کبھی آگے جاتے کبھی پیچھے، پھر جب بارش ہونے لگتی تو آپ کی یہ کیفیت ختم ہو جاتی، عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی اس کیفیت کا ذکر کیا جسے انہوں نے دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ تجھے کیا معلوم؟ ہو سکتا ہے یہ وہی ہو جسے دیکھ کر قوم ہود نے کہا تھا: «فلما رأوه عارضا مستقبل أوديتهم قالوا هذا عارض ممطرنا بل هو ما استعجلتم به» تو جب ان لوگوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تو کہنے لگے: یہ بادل ہے جو ہم پر پانی برسائے گا، (نہیں اس میں پانی نہیں تھا) بلکہ وہ چیز (یعنی عذاب) ہے جس کی تم جلدی مچا رہے تھے (سورۃ الاحقاف: ۲۴)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الاستسقاء 3 (899)، سنن الترمذی/الدعوات 42 (3449)، (تحفة الأشراف: 17385)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/240) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
22. بَابُ: مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا نَظَرَ إِلَى أَهْلِ الْبَلاَءِ
22. باب: مصیبت زدہ کو دیکھ کر کیا دعا پڑھے؟
Chapter: The Supplication That A Man Should Recite When He Looks At People Affected By Calamity
حدیث نمبر: 3892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن خارجة بن مصعب , عن ابي يحيى عمرو بن دينار , وليس بصاحب ابن عيينة مولى آل الزبير , عن سالم , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من فجئه صاحب بلاء , فقال: الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به , وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا , عوفي من ذلك البلاء كائنا ما كان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ خَارِجَةَ بْنِ مُصْعَبٍ , عَنْ أَبِي يَحْيَى عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , وَلَيْسَ بِصَاحِبِ ابْنِ عُيَيْنَةَ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ , عَنْ سَالِم , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ فَجِئَهُ صَاحِبُ بَلَاءٍ , فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي عَافَانِي مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ , وَفَضَّلَنِي عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيلًا , عُوفِيَ مِنْ ذَلِكَ الْبَلَاءِ كَائِنًا مَا كَانَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اچانک کسی کو بلایا مصیبت میں مبتلا دیکھے تو یہ دعا پڑھے: «الحمد لله الذي عافاني مما ابتلاك به وفضلني على كثير ممن خلق تفضيلا» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے عافیت دی اس چیز سے جس میں تجھ کو مبتلا کیا، اور مجھے اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت بخشی، تو وہ اس بلا اور مصیبت سے محفوظ رہے گا، چاہے کوئی بھی بلا اور مصیبت ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 38 (3431)، (تحفة الأشراف: 6787، 10528) (حسن)» ‏‏‏‏ (خارجہ بن مصعب متروک الحدیث اور ابو یحییٰ عمرو بن دینار ضعیف ہیں، اصل حدیث متابعات و شواہد کی بناء پر حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 602، 2737)

وضاحت:
۱؎: یعنی ہر قسم کی بلاؤں سے لیکن اگر یہ بلا دینی ہو جیسے کسی کو فسق اور فجور میں دیکھے تو یہ دعا پڑھے تاکہ اس شخص کو نصیحت ہو اور اگر دنیوی بلا ہو، جیسے کوڑھ، جذام وغیرہ تو آہستہ سے پڑھے کہ وہ شخص نہ سنے، اور اس کے دل کو رنج نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Previous    3    4    5    6    7    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.