الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. سود کےکاروبار کرنے والے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت کا بیان
حدیث نمبر: 2829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن علي رضي الله عنه انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن آكل الربا وموكله وكاتبه ومانع الصدقة وكان ينهى عن النوح. رواه النسائي وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم لعن آكِلَ الرِّبَا وَمُوَكِلَهُ وَكَاتِبَهُ وَمَانِعَ الصَّدَقَةِ وَكَانَ ينْهَى عَن النوح. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سنا آپ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کے لکھنے والے اور زکوۃ نہ دینے والے پر لعنت فرمائی، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نوحہ کرنے سے منع کیا کرتے تھے۔ سندہ ضعیف، رواہ النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه النسائي (147/8 ح 5106)
٭ الحارث الأعور ضعيف و لبعض الحديث شواھد ضعيفة.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. سود کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیان
حدیث نمبر: 2830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه إن آخر ما نزلت آية الربا وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قبض ولم يفسرها لنا فدعوا الربا والريبة. رواه ابن ماجه والدارمي وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَتْ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ وَلَمْ يُفَسِّرْهَا لَنَا فَدَعُوا الرِّبَا وَالرِّيبَةَ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه والدارمي
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آخری آیت سود کے بارے میں نازل ہوئی اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فوت ہو گئے لیکن آپ نے اس کی ہمیں تفسیر نہیں بتائی تھی، تم سود اور مثل سود ترک کر دو۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (2276) و الدارمي (51/1. 52 ح 131)
٭ قتادة مدلس و عنعن و للحديث طريق آخر عند الإسماعيلي کما في مسند الفاروق لابن کثير (571/2) و سنده ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. قرض لینے اور دینے والے کے بیچ تحفوں کے لین دین کا بیان
حدیث نمبر: 2831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا اقرض احدكم قرضا فاهدي إليه او حمله على الدابة فلا يركبه ولا يقبلها إلا ان يكون جرى بينه وبينه قبل ذلك» . رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَقْرَضَ أَحَدُكُمْ قَرْضًا فَأَهْدَي إِلَيْهِ أَوْ حَمَلَهُ عَلَى الدَّابَّةِ فَلَا يَرْكَبْهُ وَلَا يَقْبَلْهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ جَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ قَبْلَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کسی کو قرض دے، پھر وہ (مقروض) شخص اس کو کوئی تحفہ دے یا اسے سواری پر بٹھائے تو وہ اس پر سوار ہو نہ اس تحفہ کو قبول کرے۔ البتہ اگر ان کے درمیان یہ کام (تحائف کا تبادلہ وغیرہ) پہلے سے ہی جاری ہو تو جائز ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی شعب الایمان۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (2432) و البيھقي في شعب الإيمان (5532)
٭ عتبة: ليس شاميًا و رواية إسماعيل بن عياش عن غير الشاميين ضعيفة.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. قرض پہ ہدیہ لینا کیسا ہے
حدیث نمبر: 2832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا اقرض الرجل الرجل فلا ياخذ هدية» . رواه البخاري في تاريخه هكذا في المنتقى وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَقْرَضَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَلَا يَأْخُذُ هَدِيَّةً» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي تَارِيخِهِ هَكَذَا فِي الْمُنْتَقى
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی، آدمی کو قرض دے تو پھر وہ ہدیہ قبول نہ کرے۔ امام بخاری نے اسے تاریخ میں روایت کیا، اور المنتقی میں بھی اسی طرح ہے۔ لم اجدہ، رواہ البخاری فی تاریخہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لم أجده، رواه البخاري في تاريخه (لم أجده و لعله لا أصل له) و ذکره في منتقي الأخبار (2970)»

قال الشيخ زبير على زئي: لم أجده
--. جس جگہ سود کا رواج ہو تو وہاں کیا کرنا چاہیے
حدیث نمبر: 2833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي بردة بن ابي موسى قال: قدمت المدينة فلقيت عبد الله بن سلا م فقال: إنك بارض فيها الربا فاش إذا كان لك على رجل حق فاهدى إليك حمل تبن او حمل شعير او حبل قت فلا تاخذه فإنه ربا. رواه البخاري وَعَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالَ: قدمت الْمَدِينَة فَلَقِيت عبد الله بن سلا م فَقَالَ: إِنَّك بِأَرْض فِيهَا الرِّبَا فَاش إِذا كَانَ لَكَ عَلَى رَجُلٍ حَقٌّ فَأَهْدَى إِلَيْكَ حِمْلَ تَبْنٍ أَو حِملَ شعيرِ أَو حَبْلَ قَتٍّ فَلَا تَأْخُذْهُ فَإِنَّهُ رِبًا. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوبردہ بن ابوموسی ٰ بیان کرتے ہیں، میں مدینہ گیا تو میں نے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی تو انہوں نے فرمایا: تم ایسے ملک میں رہتے ہو جہاں سود عام ہے، جب تمہارا کسی آدمی پر کوئی حق ہو اور وہ گھاس کا ایک گٹھا یا جو یا جنگلی ہرے چارے کا ایک گٹھا بطور ہدیہ بھیجے تو اسے نہ لو کیونکہ وہ سود ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (3814)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مزابنہ یعنی تولے یا ناپے بغیر بیچنا منع ہے
حدیث نمبر: 2834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابن عمر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المزابنة: ان يبيع تمر حائطه إن كان نخلا بتمر كيلا وإن كان كرما ان يبيعه زبيب كيلا او كان وعند مسلم وإن كان زرعا ان يبيعه بكيل طعام نهى عن ذلك كله. متفق عليه. وفي رواية لهما: نهى عن المزابنة قال: والمزابنة: ان يباع ما في رؤوس النخل بتمر بكيل مسمى إن زاد فعلي وإن نقص فعلي) عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُزَابَنَةِ: أَنْ يَبِيع تمر حَائِطِهِ إِنْ كَانَ نَخْلًا بِتَمْرٍ كَيْلَا وَإِنْ كَانَ كرْماً أنْ يَبيعَه زبيبِ كَيْلَا أَوْ كَانَ وَعِنْدَ مُسْلِمٍ وَإِنْ كَانَ زَرْعًا أَنْ يَبِيعَهُ بِكَيْلِ طَعَامٍ نَهَى عَنْ ذلكَ كُله. مُتَّفق عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ قَالَ: والمُزابنَة: أنْ يُباعَ مَا فِي رُؤوسِ النَّخلِ بتمْرٍ بكيلٍ مُسمَّىً إِنْ زادَ فعلي وَإِن نقص فعلي)
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے، اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنے باغ کا پھل، اگر کھجور ہو تو معلوم شدہ مقدار خشک کھجور کے ساتھ، اگر انگور ہو تو اسے منقی کے ساتھ ناپ کر، اور مسلم میں ہے: اگر کھیتی ہو تو اناج کے ساتھ ناپ کر بیچنا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سب صورتوں سے منع فرمایا ہے۔ بخاری، مسلم۔ اور صحیحین ہی کی روایت میں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مزابنہ سے منع فرمایا ہے، اور مزابنہ یہ ہے کہ کھجوروں کے درخت پر لگے ہوئے پھل کو خشک کھجوروں کے ساتھ مقررہ پیمانے سے بیچنا، اور یوں کہے کہ اگر زیادہ ہو تو میرا اور اگر کم ہو تو میں دوں گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2205) و مسلم (1542/75)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. مخابرہ، محاقلہ، مزابنہ کا بیان
حدیث نمبر: 2835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المخابرة والمحاقلة والمزابنة والمحاقلة: ان يبيع الرجل الزرع بمائة فرق حنطة والمزابنة: ان يبيع التمر في رؤوس النخل بمائة فرق والمخابرة: كراء الارض بالثلث والربع. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُحَاقَلَةُ: أَنْ يَبِيعَ الرَّجُلُ الزَّرْعَ بِمِائَةِ فَرَقٍ حِنطةً والمزابنةُ: أنْ يبيعَ التمْرَ فِي رؤوسِ النَّخْلِ بِمِائَةِ فَرَقٍ وَالْمُخَابَرَةُ: كِرَاءُ الْأَرْضِ بِالثُّلُثِ والرُّبُعِ. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مخابرہ، محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ محاقلہ یہ ہے کہ آدمی سو فرق (وزن کا پیمانہ) گندم کے بدلے کھیتی فروخت کر دے، مزابنہ یہ ہے کہ وہ سو فرق کھجور کے بدلے میں کھجوروں کو درختوں پر فروخت کر دے، اور مخابرہ یہ ہے کہ زمین کو تہائی یا چوتھائی حصے پر کاشت کرنے کو دیا جائے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (81. 1536/84)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. کھیتی کی پیداوار ہونے سے پہلے فروخت کرنا
حدیث نمبر: 2836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمزابنة والمخابرة والمعاومة وعن الثنيا ورخص في العرايا. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَابَرَةِ وَالْمُعَاوَمَةِ وَعَنِ الثُّنْيَا وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ، باغ کو کئی سال پر ٹھیکے پر دینے اور استثنا سے منع کیا ہے، البتہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اندازہ لگانے کی اجازت فرمائی۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1536/85)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. درخت پر لگی کھجور خشک کھجور کے بدلے بیچنا منع ہے
حدیث نمبر: 2837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن سهل بن ابي حثمة قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع التمر بالتمر إلا انه رخص في العرية ان تباع بخرصها تمرا ياكلها اهلها رطبا وَعَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن بيعِ التمْر بالتمْرِ إِلَّا أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا تَمْرًا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا
سہل بن ابی حشمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خشک کھجور کے بدلے تازہ کھجور بیچنے سے منع فرمایا، البتہ آپ نے اندازہ لگانے کی اجازت دی، وہ یہ ہے کہ اس کو اندازہ سے خشک کھجوروں کے عوض بیچ دیا جائے، تاکہ اس کے مالک تازہ کھجوریں کھا سکیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2191) و مسلم (1540/67)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. خشک کھجور کے بدلے میں فروخت کا بیان
حدیث نمبر: 2838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ارخص في بيع العرايا بخرصها من التمر فيما دون خمسة اوسق او خمسة اوسق شك داود ابن الحصين وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْخَصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا بِخَرْصِهَا مِنَ التَّمْرِ فِيمَا دُونَ خَمْسَة أوسق أَو خَمْسَة أوسق شكّ دَاوُد ابْن الْحصين
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پانچ وسق یا اس سے کم خشک کھجور کے اندازہ سے تازہ کھجوروں کو بیچنے کی اجازت فرمائی۔ داؤد بن حصین راوی کو پانچ یا پانچ سے کم میں شک ہوا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2190) و مسلم (1541/71)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.