الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. لین دین برابر کا نہیں زیادہ ہوا تو گویا سود لیا گیا
حدیث نمبر: 2809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الذهب بالذهب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعير بالشعير والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل يدا بيد فمن زاد او استزاد فقد اربى الآخذ والمعطي فيه سواء» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ فَمَنْ زَادَ أَوِ اسْتَزَادَ فَقَدْ أَرْبَى الْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گندم گندم کے بدلے، جو جو کے بدلے، کھجور کھجور کے بدلے، اور نمک نمک کے بدلے برابر برابر اور نقد بنقد ہوں، جس شخص نے زیادہ دیا یا جس نے زیادہ کا مطالبہ کیا تو اس نے سودی کام کیا، اور اس میں لینے والا اور دینے والا برابر ہیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1584/82)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سونا اور چاندی کی فروخت کا بیان
حدیث نمبر: 2810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تبيعوا الذهب بالذهب إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا الورق بالورق إلا مثلا بمثل ولا تشفوا بعضها على بعض ولا تبيعوا منها غائبا بناجز» وفي رواية: «لا تبيعوا الذهب بالذهب ولا الورق بالورق إلا وزنا بوزن» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ وَلَا تَبِيعُوا الْوَرِقَ بِالْوَرِقِ إِلَّا مِثْلًا بِمِثْلٍ وَلَا تُشِفُّوا بَعْضَهَا عَلَى بَعْضٍ وَلَا تبِيعُوا مِنْهَا غَائِبا بناجز» وَفِي رِوَايَةٍ: «لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ وَلَا الْوَرق بالورق إِلَّا وزنا بِوَزْن»
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے کے برابر ہی فروخت کرو، ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو، چاندی کو چاندی کے برابر ہی فروخت کرو اور ایک دوسرے میں کمی بیشی نہ کرو، اور اس میں سے غیر موجود چیز کو موجود چیز کے بدلے فروخت نہ کرو۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: سونے کو سونے کے بدلے اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں باہم برابر وزن میں فروخت کرو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2177) و مسلم (75. 77 /1584)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. غلہ کی فروخت کا بیان
حدیث نمبر: 2811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن معمر بن عبد الله قال: كنت اسمع رسول صلى الله عليه وسلم يقول: «الطعام بالطعام مثلا بمثل» . رواه مسلم وَعَنْ مَعْمَرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كُنْتُ أسمع رَسُول صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الطَّعَامُ بِالطَّعَامِ مِثْلاً بمثْلٍ» . رَوَاهُ مُسلم
معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سن رہاتھا: اناج، اناج (غلہ غلے) کے برابر برابر ہو۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1592/93)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ادھار کی صورت میں فروخت کی جانے والی اشیاء کا بیان
حدیث نمبر: 2812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن عمر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء والورق بالورق ربا إلا هاء وهاء والبر بالبر إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا هاء وهاء والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء» وَعَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بالبُرَّ إِلَّا هَاء وهاء وَالشعِير بِالشَّعِيرِ رَبًّا هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وهاء»
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سونے کی سونے کے بدلے، چاندی کی چاندی کے بدلے، گندم کی گندم کے بدلے، جو کی جو کے بدلے اور کھجور کی کھجور کے بدلے ادھار بیع کرنا سود ہے لیکن اگر دست بدست ہو تو جائز ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2134) و مسلم (1586/79)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اچھی بری کھجوریں ملا کر فروخت کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد وابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على خيبر فجاءه بتمر جنيب فقال: «اكل تمر خيبر هكذا؟» قال: لا والله يا رسول الله إنا لناخذ الصاع من هذا بالصاعين والصاعين بالثلاث فقال: «لا تفعل بع الجمع بالدراهم ثم ابتع بالدراهم جنيبا» . وقال: «في الميزان مثل ذلك» وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ: «أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟» قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثِ فَقَالَ: «لَا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا» . وَقَالَ: «فِي الْمِيزَانِ مِثْلَ ذَلِكَ»
ابوسعید رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو خیبر پر عامل مقرر کیا، تو وہ اچھی قسم کی کھجوریں لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا خیبر کی ساری کھجوریں اسی طرح کی ہیں؟ اس نے عرض کیا، نہیں، اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! ہم دو صاع کے بدلے یہ ایک صاع اور تین صاع کے بدلے دو صاع لے لیتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسے نہ کیا کرو، ساری کھجوریں درہموں کے حساب سے بیچ دیا کرو اور پھر درہموں کے بدلے عمدہ قسم کی کھجوریں خرید لیا کرو۔ اور فرمایا: وزن کی جانے والی تمام چیزوں میں بھی یہی اصول ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2201) و مسلم (1593/95)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ردی کھجور کے بدلے اچھی کھجور خریدنا
حدیث نمبر: 2814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن ابي سعيد قال: جاء بلال إلى النبي صلى الله عليه وسلم بتمر برني فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: «من اين هذا؟» قال: كان عندنا تمر رديء فبعت منه صاعين بصاع فقال: «اوه عين الربا عين الربا لا تفعل ولكن إذا اردت ان تشتري فبع التمر ببيع آخر ثم اشتر به» وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: جَاءَ بِلَالٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ بَرْنِيٍّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِنْ أَيْنَ هَذَا؟» قَالَ: كَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ رَدِيءٌ فَبِعْتُ مِنْهُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ فَقَالَ: «أَوَّهْ عَيْنُ الرِّبَا عَيْنُ الرِّبَا لَا تَفْعَلْ وَلَكِنْ إِذَا أَرَدْتَ أَنْ تَشْتَرِيَ فَبِعِ التَّمرَ ببَيْعٍ آخر ثمَّ اشْتَرِ بِهِ»
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، بلال رضی اللہ عنہ برنی (بڑی عمدہ قسم کی) کھجوریں لے کر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان سے پوچھا: یہ کہاں سے لائے ہو؟ انہوں نے عرض کیا، ہمارے پاس نکمی کھجوریں تھیں میں نے ان کے دو صاع کے عوض ان کا ایک صاع لیا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: افسوس! افسوس! یہ تو بالکل سود ہے، بالکل سود ہے، ایسے نہ کرو، بلکہ جب تم خریدنا چاہو تو ان کھجوروں کو فروخت کرو، پھر اس (قیمت) کے عوض انہیں خریدو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2312) و مسلم (1594/96)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ایک غلام کے بدلے دو غلام خریدنا
حدیث نمبر: 2815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر قال: جاء عبد فبايع النبي صلى الله عليه وسلم على الهجرة ولم يشعر انه عبد فجاء سيده يريده فقال له النبي صلى الله عليه وسلم «بعينه» فاشتراه بعبدين اسودين ولم يبايع احدا بعده حتى يساله اعبد هو او حر. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: جَاءَ عَبْدٌ فَبَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْهِجْرَةِ وَلَمْ يَشْعُرْ أَنَّهُ عَبْدٌ فَجَاءَ سَيِّدُهُ يُرِيدُهُ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «بِعَيْنِه» فَاشْتَرَاهُ بِعَبْدَيْنِ أَسْوَدَيْنِ وَلَمْ يُبَايِعْ أَحَدًا بَعْدَهُ حَتَّى يَسْأَلَهُ أَعَبْدٌ هُوَ أَوْ حُرٌّ. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک غلام آیا تو اس نے ہجرت پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیعت کی، جبکہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو معلوم نہ تھا کہ وہ غلام ہے، اتنے میں اس کا مالک آیا اور اس کا مطالبہ کرنے لگا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: اسے مجھے بیچ دو۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو حبشی غلاموں کے بدلے میں اسے خرید لیا، اس کے بعد آپ کسی سے بیعت نہیں لیتے تھے حتی کہ آپ اس سے پوچھ لیتے کیا وہ غلام ہے یا آزاد؟ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1602/123)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. غیر معلوم مقدار کے بدلے مقدار والی چیز بیچنےکا بیان
حدیث نمبر: 2816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الصبرة من التمر لا يعلم مكيلتها بالكيل المسمى من التمر. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الصُّبْرَةِ مِنَ التَّمْرِ لَا يُعْلَمُ مَكِيلَتُهَا بِالْكَيْلِ الْمُسَمَّى مِنَ التَّمْرِ. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے معلوم شدہ وزن کھجور کے بدلے میں غیر معلوم وزن کھجوروں کے ڈھیر کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1530/42)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سونے کی فروخت کا مسئلہ
حدیث نمبر: 2817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن فضالة بن ابي عبيد قال: اشتريت يوم خيبر قلادة باثني عشر دينارا فيها ذهب وخرز ففصلتها فوجدت فيها اكثر من اثني عشر دينارا فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: «لا تباع حتى تفصل» . رواه مسلم وَعَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ: اشْتَرَيْتُ يَوْمَ خَيْبَرَ قِلَادَةً بِاثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فِيهَا ذَهَبٌ وَخَرَزٌ فَفَصَّلْتُهَا فَوَجَدْتُ فِيهَا أَكْثَرَ مِنَ اثْنَيْ عَشَرَ دِينَارًا فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا تُبَاعُ حَتَّى تُفصَّلَ» . رَوَاهُ مُسلم
فضالہ بن ابی عُبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے خیبر کے دن بارہ دینار کے بدلے میں ایک ہار خریدا جس میں سونا اور گھونگھے تھے، میں نے اس ہار کو کھول دیا تو میں نے اس میں بارہ دینار سے زیادہ سونا پایا، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کو نہ بیچا جائے حتی کہ اسے کھول کر الگ کر لیا جائے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1591/90)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سود کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی
حدیث نمبر: 2818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن ابي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لياتين على الناس زمان لا يبقى احد إلا اكل الربا فإن لم ياكله اصابه من بخاره» . ويروى من «غباره» . رواه احمد وابو داود والنسائي وابن ماجه عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا أَكَلَ الرِّبَا فَإِنْ لَمْ يَأْكُلْهُ أَصَابَهُ مِنْ بُخَارِهِ» . وَيُرْوَى مِنْ «غُبَارِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایسا وقت بھی آئے گا کہ تمام لوگ سود کھانے والے ہوں گے، اگر کوئی اسے نہیں بھی کھائے گا تو اس کا اثر اس تک پہنچ جائے گا۔ اور اس طرح بھی مروی ہے کہ اس کا غبار پہنچ جائے گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (494/2 ح 10415) و أبو داود (3331) و النسائي (243/7 ح 4460) و ابن ماجه (2278)
٭ الحسن البصري مدلس و لم يصرح بالسماع و الجمھور علي أنه لم يسمع من أبي ھريرة رضي الله عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.