الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
حدیث نمبر: 1503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الرحمن المحاربي ، حدثنا الهجري ، قال: صليت مع عبد الله بن ابي اوفى الاسلمي صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة ابنة له، فكبر عليها اربعا، فمكث بعد الرابعة شيئا، قال: فسمعت القوم يسبحون به من نواحي الصفوف فسلم، ثم قال: اكنتم ترون اني مكبر خمسا؟، قالوا: تخوفنا ذلك، قال: لم اكن لافعل، ولكن سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان يكبر اربعا، ثم يمكث ساعة، فيقول: ما شاء الله ان يقول، ثم يسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ ، حَدَّثَنَا الْهَجَرِيُّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى الْأَسْلَمِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى جِنَازَةِ ابْنَةٍ لَهُ، فَكَبَّرَ عَلَيْهَا أَرْبَعًا، فَمَكَثَ بَعْدَ الرَّابِعَةِ شَيْئًا، قَالَ: فَسَمِعْتُ الْقَوْمَ يُسَبِّحُونَ بِهِ مِنْ نَوَاحِي الصُّفُوفِ فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: أَكُنْتُمْ تَرَوْنَ أَنِّي مُكَبِّرٌ خَمْسًا؟، قَالُوا: تَخَوَّفْنَا ذَلِكَ، قَالَ: لَمْ أَكُنْ لِأَفْعَلَ، وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا، ثُمَّ يَمْكُثُ سَاعَةً، فَيَقُولُ: مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ثُمَّ يُسَلِّمُ".
ابراہیم بن مسلم ہجری کہتے ہیں کہ میں نے صحابی رسول عبداللہ بن ابی اوفی اسلمی رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے ایک بیٹے کی نماز جنازہ پڑھی، تو انہوں نے اس میں چار تکبیریں کہیں، چوتھی تکبیر کے بعد کچھ دیر ٹھہرے، (اور سلام پھیرنے میں توقف کیا) تو میں نے لوگوں کو سنا کہ وہ صف کے مختلف جانب سے «سبحان الله» کہہ رہے ہیں، انہوں نے سلام پھیرا، اور کہا: کیا تم لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ میں پانچ تکبیریں کہوں گا؟ لوگوں نے کہا: ہمیں اسی کا ڈر تھا، عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایسا کرنے والا نہیں تھا، لیکن چوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چار تکبیریں کہنے کے بعد کچھ دیر ٹھہرتے تھے، اور جو اللہ توفیق دیتا وہ پڑھتے تھے، پھر سلام پھیرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5152، ومصباح الزجاجة: 535) وقد أخرجہ: مسند احمد (4/356، 383) (حسن)» ‏‏‏‏ (متابعات و شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ابراہیم بن مسلم الہجری الکوفی ضعیف ہیں)

Al-Hajari said: “I prayed with ‘Abdullah bin Abi Awfa Al-Aslami, the Companion of the Messenger of Allah (ﷺ), offering the funeral prayer for a daughter of his. He said Takbir over her four times, and he paused for a while after the fourth. I heard the people saying Subhan- Allah to him throughout the rows. Then he said the Salam and said: ‘Did you think that I was going to say a fifth Takbir?’ They said: ‘We were afraid of that.’ He said: ‘I was not going to do that, but the Messenger of Allah (ﷺ) used to say four Takbir, then pause for a while, and he would say whatever Allah willed he should say, then he would say the Salam.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي ، ومحمد بن الصباح ، وابو بكر بن خلاد ، قالوا: حدثنا يحيى بن اليمان ، عن المنهال بن خليفة ، عن حجاج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كبر اربعا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَبَّرَ أَرْبَعًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار بار تکبیریں «الله أكبر» کہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5891) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسری سند سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں حجاج بن أرطاة مدلس ہیں)

It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) said Takbir four times.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
25. بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ كَبَّرَ خَمْسًا
25. باب: نماز جنازہ میں پانچ تکبیریں کہنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning one who says the takbir five times
حدیث نمبر: 1505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة . ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا ابن ابي عدي ، وابو داود ، عن شعبة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، قال: كان زيد بن ارقم يكبر على جنائزنا اربعا، وانه كبر على جنازة خمسا، فسالته، فقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يكبرها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَأَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ: كَانَ زَيْدُ بْنُ أَرْقَمَ يُكَبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا، وَأَنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جِنَازَةٍ خَمْسًا، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُكَبِّرُهَا".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں میں چار بار اللہ اکبر کہا کرتے تھے، ایک بار انہوں نے ایک جنازہ میں پانچ تکبیرات کہیں، میں نے ان سے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ تکبیرات ۱؎ (بھی) کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز23 (961)، سنن ابی داود/الجنائز58 (3197)، سنن الترمذی/الجنائز37 (1023)، سنن النسائی/الجنائز76 (1984)، (تحفة الأشراف: 3671)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/368، 370، 371، 372) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱ ؎: جنازے کی تکبیرات کے سلسلے میں چار سے لے کر نو تک کی حدیثیں اور آثار مروی ہیں، بعض آثار سے پتہ چلتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد تک بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پانچ اور چھ تکبیرات کہی ہیں، خود نبی اکرم ﷺ نے بعض شہداء احد پر نو تکبیرات کہی ہیں، بعض لوگوں نے «‏‏‏‏كان آخر ماكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم على الجنازة أربعا» چار سے زائد تکبیرات والی حدیثوں کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن اس روایت کے تمام طرق ضعیف اور ناقابل استدلال ہیں، ان کی وجہ سے صحیح سندوں سے ثابت احادیث رد نہیں کی جا سکتیں، واضح رہے جب پانچ تکبیریں کہی جائیں تو پہلی تکبیر کے بعد دعائے ثنا پڑھے، دوسری کے بعد سورہ فاتحہ اور تیسری کے بعد نبی اکرم ﷺپر صلاۃ (درود) اور چوتھی کے بعد دعا اور پانچویں کے بعد سلام پھیرے۔ (ملاحظہ ہو: الروضہ الندیہ: ۱؍۴۱۶ -۴۱۹، احکام الجنائز للألبانی: ۱۴۱-۱۴۷)

It was narrated that ‘Abdur-Rahman bin Abi Laila said: “Zaid bin Arqan used to say the Takbir four times in the funeral prayer, and he said the Takbir five times for one funeral. I asked him (about that) and he said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) used to do that.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، حدثنا إبراهيم بن علي الرافعي ، عن كثير بن عبد الله ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كبر خمسا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَلِيٍّ الرَّافِعِيُّ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَبَّرَ خَمْسًا".
عمرو بن عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ تکبیرات کہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10782، ومصباح الزجاجة: 536) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں ابراہیم بن علی اور کثیر بن عبد اللہ ضعیف ہیں)

It was narrated from Kathir bin ‘Abdullah, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah (ﷺ) said the Takbir five times.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
26. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الطِّفْلِ
26. باب: بچے کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning offering the funeral prayer for a child
حدیث نمبر: 1507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا روح بن عبادة ، قال: حدثنا سعيد بن عبيد الله بن جبير بن حية ، حدثني عمي زياد بن جبير ، حدثني ابي جبير بن حية ، انه سمع المغيرة بن شعبة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الطفل يصلى عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ حَيَّةَ ، حَدَّثَنِي عَمِّي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي جُبَيْرُ بْنُ حَيَّةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بچہ کی بھی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 49 (3180)، سنن الترمذی/الجنائز 42 (1031)، سنن النسائی/الجنائز 55 (1944)، 56 (1945)، (تحفة الأشراف: 11490، 11497)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/247، 248، 249، 252) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Jubair bin Hayyah narrated that he heard Mughirah bin Shu’bah say: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘The (funeral) prayer should be offered for a child.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1508
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الربيع بن بدر ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استهل الصبي، صلي عليه وورث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ، صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوُرِثَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بچہ (پیدائش کے وقت) روئے تو اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور وہ وارث بھی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2708)، و قد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 43 (1032)، سنن الدارمی/الفرائض 47 (3168) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 236)» ‏‏‏‏

It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “If a child utters a sound (after being born), the funeral prayer should be offered for him and (his relatives) may inherit from him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا البختري بن عبيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" صلوا على اطفالكم، فإنهم من افراطكم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْبَخْتَرِيُّ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلُّوا عَلَى أَطْفَالِكُمْ، فَإِنَّهُمْ مِنْ أَفْرَاطِكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بچوں کی نماز جنازہ پڑھو، کیونکہ وہ تمہارے پیش رو ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14128، ومصباح الزجاجة: 537) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں بختری بن عبید متہم بالوضع راوی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 725)

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Prophet (ﷺ) said: ‘Offer the (funeral) prayer for your children, for they have gone ahead of you (i.e. to prepare your place in Paradise for you).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
27. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى ابْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذِكْرِ وَفَاتِهِ
27. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے کی وفات کا ذکر اور ان کی نماز جنازہ کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the funeral prayer offered for the son of the Messenger of Allah (SAW) and the report of his death
حدیث نمبر: 1510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، قال: قلت لعبد الله بن ابي اوفى : رايت إبراهيم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" مات وهو صغير، ولو قضي ان يكون بعد محمد صلى الله عليه وسلم نبي لعاش ابنه، ولكن لا نبي بعده".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى : رَأَيْتَ إِبْرَاهِيمَ ابْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَاتَ وَهُوَ صَغِيرٌ، وَلَوْ قُضِيَ أَنْ يَكُونَ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيٌّ لَعَاشَ ابْنُهُ، وَلَكِنْ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ".
اسماعیل بن ابی خالد کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ابراہیم کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ابراہیم بچپن ہی میں انتقال کر گئے، اور اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو آپ کے بیٹے زندہ رہتے، لیکن آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأدب 109 (6194)، (تحفة الأشراف: 5158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/353) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک حدیث میں ہے کہ اگر ابراہیم زندہ رہتے تو نبی ہوتے، اور اس حدیث میں ہے کہ اگر نبی اکرم ﷺ کے بعد کسی کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو ابراہیم زندہ رہتے، ایسا ہونا محال تھا کیونکہ نبی اکرم ﷺ خاتم الانبیاء تھے، آپ ﷺ کے بعد دوسرا کوئی نبی نہیں ہو سکتا، اور تقدیر الٰہی بھی ایسی ہی تھی، جب تو آپ کے صاحبزادوں میں سے کوئی زندہ نہ بچا، جیسے طیب، طاہر اور قاسم، خدیجہ رضی اللہ عنہا سے، اور ابراہیم ماریہ رضی اللہ عنہا سے، یہ چار صاحبزادے بچپن ہی میں انتقال کر گئے، اگرچہ یہ لازم نہیں ہے کہ نبی کا بیٹا بھی نبی ہی ہو۔

Isma’il bin Abu Khalid said: “I said to ‘Abdullah bin Abi Awfa: ‘Did you see Ibrahim, the son of the Messenger of Allah (ﷺ)?’ He said: ‘He died when he was small, and if it had been decreed that there should be any Prophet after Muhammad (ﷺ), his son would have lived. But there is no Prophet after him.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد ، حدثنا داود بن شبيب الباهلي ، حدثنا إبراهيم بن عثمان ، حدثنا الحكم بن عتيبة ، عن مقسم ، عن ابن عباس ، قال: لما مات إبراهيم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم، صلى عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" إن له مرضعا في الجنة، ولو عاش لكان صديقا نبيا، ولو عاش لعتقت اخواله القبط، وما استرق قبطي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ الْبَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ عَاشَ لَكَانَ صِدِّيقًا نَبِيًّا، وَلَوْ عَاشَ لَعَتَقَتْ أَخْوَالُهُ الْقِبْطُ، وَمَا اسْتُرِقَّ قِبْطِيٌّ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کا انتقال ہو گیا، تو آپ نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی، اور فرمایا: جنت میں ان کے لیے ایک دایہ ہے، اور اگر وہ زندہ رہتے تو صدیق اور نبی ہوتے، اور ان کے ننہال کے قبطی آزاد ہو جاتے، اور کوئی بھی قبطی غلام نہ بنایا جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6482، ومصباح الزجاجة: 538) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابراہیم بن عثمان ابو شیبہ متروک الحدیث ہے، لیکن «عتق» کے جملہ کے علاوہ بقیہ حدیث عبد اللہ بن ابی اوفی سے صحیح ہے، تراجع الألبانی: رقم: 235)

وضاحت:
۱؎: قبطی: ایک مصری قوم ہے، فرعون اسی قوم سے تھا، اور اسماعیل علیہ السلام کی والدہ ہاجرہ بھی اسی قوم کی تھیں، نیز نبی اکرم ﷺ کے صاحبزادے ابراہیم کی والدہ ماریہ بھی اسی قوم کی تھیں۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “Then Ibrahim the son of the Messenger of Allah (ﷺ) died, the Messenger of Allah (ﷺ) prayed and said: ‘He has a wet-nurse in Paradise, and if he had lived he would have been a Siddiq and a Prophet. If he had lived his maternal uncles, the Egyptians, would have been set free and no Egyptian would ever have been enslaved.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة العتق
حدیث نمبر: 1512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عمران ، حدثنا ابو داود ، حدثنا هشام بن ابي الوليد ، عن امه ، عن فاطمة بنت الحسين ، عن ابيها الحسين بن علي ، قال: لما توفي القاسم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت خديجة: يا رسول الله، درت لبينة القاسم فلو كان الله ابقاه حتى يستكمل رضاعه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن تمام رضاعه في الجنة"، قالت: لو اعلم ذلك يا رسول الله لهون علي امره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن شئت دعوت الله تعالى فاسمعك صوته"، قالت: يا رسول الله، بل اصدق الله ورسوله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي الْوَلِيدِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ أَبِيهَا الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ الْقَاسِمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ خَدِيجَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دَرَّتْ لُبَيْنَةُ الْقَاسِمِ فَلَوْ كَانَ اللَّهُ أَبْقَاهُ حَتَّى يَسْتَكْمِلَ رِضَاعَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ تَمَامَ رَضَاعِهِ فِي الْجَنَّةِ"، قَالَتْ: لَوْ أَعْلَمُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهَوَّنَ عَلَيَّ أَمْرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ تَعَالَى فَأَسْمَعَكِ صَوْتَهُ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَلْ أُصَدِّقُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حسین بن علی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے قاسم کا انتقال ہو گیا، تو ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! قاسم جس پستان سے دودھ پیتے تھے اس میں دودھ جمع ہو گیا ہے، کاش کہ اللہ ان کو باحیات رکھتا یہاں تک کہ دودھ کی مدت پوری ہو جاتی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کی مدت رضاعت جنت میں پوری ہو رہی ہے تو خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول! اگر یہ بات مجھے معلوم رہی ہوتی تو مجھ پر ان کا غم ہلکا ہو گیا ہوتا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو میں اللہ سے دعا کروں کہ وہ قاسم کی آواز تمہیں سنا دے، خدیجہ رضی اللہ عنہا بولیں: (نہیں) بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کی تصدیق کرتی ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3413، ومصباح الزجاجة: 539) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (اس میں ہشام بن أبی الولید متروک راوی ہے)

Husain bin ‘Ali said: “When Qasim the son of the Messenger of Allah (ﷺ) died, Khadijah said: ‘O Messenger of Allah, the milk of Qasim’s mother is overflowing. Would that Allah had let him live until he had finished breastfeeding.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘He will complete his breastfeeding in Paradise.’ She said: ‘If I know that, O Messenger of Allah, it makes it easier for me to bear.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘If you wish, I will pray to Allah to let you hear his voice.’ She said: ‘O Messenger of Allah, rather I believe Allah and His Messenger.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.