الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
حدیث نمبر: 1483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، وهارون بن عبد الله الحمال ، قالا: حدثنا محمد بن بكر البرساني ، انبانا يونس بن يزيد الايلي ، عن الزهري ، عن انس بن مالك ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو بكر، وعمر، وعثمان يمشون امام الجنازة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَنْبَأَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ يَمْشُونَ أَمَامَ الْجِنَازَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم جنازہ کے آگے چلتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 26 (1010)، (تحفة الأشراف: 1562) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Anas bin Malik said: “The Messenger of Allah (ﷺ), Abu Bakr, ‘Umar and ‘Uthman used to walk ahead of the funeral (procession).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا عبد الواحد بن زياد ، عن يحيى بن عبد الله التيمي ، عن ابي ماجدة الحنفي ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الجنازة متبوعة، وليست بتابعة، ليس منها من تقدمها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي مَاجِدَةَ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجِنَازَةُ مَتْبُوعَةٌ، وَلَيْسَتْ بِتَابِعَةٍ، لَيْسَ مِنْهَا مَنْ تَقَدَّمَهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنازہ کے پیچھے چلنا چاہیئے، اس کے آگے نہیں چلنا چاہیئے، جو کوئی جنازہ کے آگے ہو وہ اس کے ساتھ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز50 (3184)، سنن الترمذی/الجنائز 27 (1011)، (تحفة الأشراف: 9637)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/378، 394، 415، 419، 432) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابو ماجدہ حنفی ضعیف ہیں)

It was narrated from ‘Abdullah bin Mas’ud that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The funeral should be followed and should not follow. There should be no one with it who walks ahead of it.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
17. بَابُ: مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ التَّسَلُّبِ مَعَ الْجِنَازَةِ
17. باب: جنازہ کے ساتھ ماتمی لباس پہننے کی ممانعت۔
Chapter: What was narrated concerning the prohibition of wearing mourning dress during the funeral procession
حدیث نمبر: 1485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، اخبرني عمرو بن النعمان ، حدثنا علي بن الحزور ، عن نفيع ، عن عمران بن الحصين ، وابى برزة قالا: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة، فراى قوما قد طرحوا ارديتهم، يمشون في قمص، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابفعل الجاهلية تاخذون او بصنع الجاهلية تشبهون، لقد هممت ان ادعو عليكم دعوة ترجعون في غير صوركم"، قال: فاخذوا ارديتهم، ولم يعودوا لذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَزَوَّرِ ، عَنْ نُفَيْعٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، وأبى برزة قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ، فَرَأَى قَوْمًا قَدْ طَرَحُوا أَرْدِيَتَهُمْ، يَمْشُونَ فِي قُمُصٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبِفِعْلِ الْجَاهِلِيَّةِ تَأْخُذُونَ أَوْ بِصُنْعِ الْجَاهِلِيَّةِ تَشَبَّهُونَ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَدْعُوَ عَلَيْكُمْ دَعْوَةً تَرْجِعُونَ فِي غَيْرِ صُوَرِكُمْ"، قَالَ: فَأَخَذُوا أَرْدِيَتَهُمْ، وَلَمْ يَعُودُوا لِذَلِكَ.
عمران بن حصین اور ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں نکلے، تو آپ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی چادریں پھینک دیں، اور صرف قمیصیں پہنے ہوئے چل رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم لوگ دور جاہلیت کا طریقہ اپناتے ہو یا جاہلیت کے طریقہ کی مشابہت کرتے ہو؟ میں نے ارادہ کیا کہ تم پر ایسی بد دعا کروں کہ تم اپنی صورتوں کے علاوہ دوسری صورتوں میں اپنے گھروں کو لوٹو یہ سنتے ہی ان لوگوں نے اپنی چادریں لے لیں، اور دوبارہ ایسا نہ کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10864، 11602، ومصباح الزجاجة: 528) (موضوع)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں نفیع بن حارث متروک الحدیث اور متہم بالوضع ہے، نیز علی بن الحزور متروک و منکر الحدیث ہے، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 1750)

It was narrated that ‘Imran bin Husain and Abu Barzah said: “We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) to attend a funeral, and he saw some people who had cast aside their upper sheets and were walking in their shirts only. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Are you adopting the practice of the days of ignorance?’ or; ‘Are you imitating the behaviour of the days of ignorance? I was about to supplicate against you that you would return in a different form.’ So they put their sheets back on and never did that again.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: موضوع
18. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْجِنَازَةِ لاَ تُؤَخَّرُ إِذَا حَضَرَتْ وَلاَ تُتْبَعُ بِنَارٍ
18. باب: جنازہ تیار ہو تو (اس کے دفنانے میں) دیر نہ کرنے اور جنازہ کے ساتھ آگ نہ لے جانے کا بیان۔
Chapter: The funeral should not be delayed once the bier is ready, and the funeral procession should not be followed with fire
حدیث نمبر: 1486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني سعيد بن عبد الله الجهني ، ان محمد بن عمر بن علي بن ابي طالب حدثه، عن ابيه ، عن جده علي بن ابي طالب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تؤخروا الجنازة إذا حضرت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيُّ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عُمَرَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُؤَخِّرُوا الْجِنَازَةَ إِذَا حَضَرَتْ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جنازہ تیار ہو تو اس (کے دفنانے) میں دیر نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 127 (171)، (تحفة الأشراف: 10251)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/105، 10251) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں سعید بن عبد اللہ اور ان کے شیخ محمد بن عمر بن علی مجہول ہیں)

It was narrated from ‘Ali bin Abu Talib that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Do not delay the funeral once it is ready.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، انبانا معتمر بن سليمان ، قال: قرات على الفضيل بن ميسرة ، عن ابي حريز ، ان ابا بردة حدثه، قال: اوصى ابو موسى الاشعري حين حضره الموت، فقال" لا تتبعوني بمجمر، قالوا له: او سمعت فيه شيئا؟، قال: نعم، من رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، أَنْبَأَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى الْفُضَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي حَرِيزٍ ، أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: أَوْصَى أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ حِينَ حَضَرَهُ الْمَوْتُ، فَقَالَ" لَا تُتْبِعُونِي بِمِجْمَرٍ، قَالُوا لَهُ: أَوَ سَمِعْتَ فِيهِ شَيْئًا؟، قَالَ: نَعَمْ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت ہوا، تو انہوں نے وصیت کی کہ میرے جنازے کے ساتھ آگ نہ لے جانا، لوگوں نے پوچھا: کیا اس سلسلے میں آپ نے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9110، ومصباح الزجاجة: 529)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/397) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں ابو حریز عبد اللہ بن حسین ہیں، جن کے بارے میں ابن حجر نے «صدوق یخطی» کہا ہے)

It was narrated from Abu Hariz that Abu Burdah said: “Abu Musa Ash’ari left instructions, when he was dying, saying: ‘Do not follow me with a censer.’* They said to him: ‘Did you hear something concerning that?’ He said: ‘Yes, from the Messenger of Allah (ﷺ).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
19. بَابُ: مَا جَاءَ فِيمَنْ صَلَّى عَلَيْهِ جَمَاعَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ
19. باب: جس شخص پر مسلمانوں کی ایک جماعت نے نماز جنازہ پڑھی اس کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning one for whom the funeral prayer is offered by a group of Muslims
حدیث نمبر: 1488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله ، انبانا شيبان ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من صلى عليه مائة من المسلمين غفر له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ غُفِرَ لَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی نماز جنازہ سو مسلمانوں نے پڑھی اسے بخش دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12412، ومصباح الزجاجة: 530) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: “Whoever has the funeral prayer offered for him by one hundred Muslims, he will be forgiven.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، حدثنا بكر بن سليم ، حدثني حميد بن زياد الخراط ، حدثنا شريك ، عن كريب مولى عبد الله بن عباس، قال: هلك ابن لعبد الله بن عباس ، فقال لي: يا كريب، قم فانظر: هل اجتمع لابني احد؟، فقلت: نعم، فقال: ويحك، كم تراهم، اربعين؟، قلت: لا، بل هم اكثر، قال: فاخرجوا بابني، فاشهد لسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما من اربعين من مؤمن يشفعون لمؤمن إلا شفعهم الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ الْخَرَّاطُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: هَلَكَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، فَقَالَ لِي: يَا كُرَيْبُ، قُمْ فَانْظُرْ: هَلِ اجْتَمَعَ لِابْنِي أَحَدٌ؟، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ: وَيْحَكَ، كَمْ تَرَاهُمْ، أَرْبَعِينَ؟، قُلْتُ: لَا، بَلْ هُمْ أَكْثَرُ، قَالَ: فَاخْرُجُوا بِابْنِي، فَأَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا مِنْ أَرْبَعِينَ مِنْ مُؤْمِنٍ يَشْفَعُونَ لِمُؤْمِنٍ إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللَّهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ایک بیٹے کا انتقال ہو گیا، تو انہوں نے مجھ سے کہا: اے کریب! جاؤ، دیکھو میرے بیٹے کے جنازے کے لیے کچھ لوگ جمع ہوئے ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، انہوں نے کہا: تم پر افسوس ہے، ان کی تعداد کتنی سمجھتے ہو؟ کیا وہ چالیس ہیں؟ میں نے کہا: نہیں، بلکہ وہ اس سے زیادہ ہیں، تو انہوں نے کہا: تو پھر میرے بیٹے کو نکالو، میں قسم کھاتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اگر چالیس ۱؎ مومن کسی مومن کے لیے شفاعت کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی شفاعت کو قبول کرے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 19 (948)، سنن ابی داود/الجنائز 45 (3170)، (تحفة الأشراف: 6354)، مسند احمد (1/277) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اوپر کی حدیث میں سو مسلمان کا ذکر ہے، اور اس حدیث میں چالیس کا، بظاہر دونوں میں تعارض ہے، تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے نبی اکرم ﷺ کو سو کی تعداد بتائی گئی تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر مزید احسان فرمایا، اور اس تعداد میں تخفیف فرما دی، اور سو سے گھٹا کر چالیس کر دی، نیز چالیس کا عدد مغفرت کے لئے کافی ہے، اب اگر سو ہوں گے تو اور زیادہ مغفرت کی امید ہے، «ان شاء اللہ العزیز» ۔

It was narrated that Kuraib the freed slave of ‘Abdullah bin ‘Abbas said: “A son of ‘Abdullah bin ‘Abbas died, and he said to me: ‘O Kuraib! Get up and see if anyone has assembled (to pray) for my son.’ I said: ‘Yes.’ He said: ‘Woe to you, how many do you see? Forty?’ I said: ‘No, rather there are more.’ He said: ‘Take my son out, for I bear witness that I hear the Messenger of Allah (ﷺ) say: “No (group of) forty believers intercede for a believer, but Allah will accept their intercession.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا عبد الله بن نمير ، عن محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، عن مالك بن هبيرة الشامي ، وكانت له صحبة قال: كان إذا اتي بجنازة فتقال: من تبعها؟ جزاهم ثلاثة صفوف، ثم صلى عليها، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما صف صفوف ثلاثة من المسلمين على ميت إلا اوجب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ هُبَيْرَةَ الشَّامِيِّ ، وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ: كَانَ إِذَا أُتِيَ بِجِنَازَةٍ فَتَقَالَّ: مَنْ تَبِعَهَا؟ جَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ صُفُوفٍ، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا صَفَّ صُفُوفٌ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مَيِّتٍ إِلَّا أَوْجَبَ".
مالک بن ہبیرہ شامی رضی اللہ عنہ (انہیں صحبت رسول کا شرف حاصل تھا) کہتے ہیں کہ جب ان کے پاس کوئی جنازہ لایا جاتا، اور وہ اس کے ساتھ آنے والوں کی تعداد کم محسوس کرتے تو انہیں تین صفوں میں تقسیم کر دیتے، پھر اس کی نماز جنازہ پڑھتے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس کسی میت پہ مسلمانوں کی تین صفوں نے صف بندی کی، تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 43 (3166)، سنن الترمذی/الجنائز40 (1028)، (تحفة الأشراف: 11208)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/79) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے، تراجع الألبانی: رقم: 363)

Malik bin Hubairah Ash-Shami, who was a Companion of the Prophet (ﷺ), said: “If a funeral procession was brought and the number of people who followed it was considered to be small, they would be organized into three rows, then the funeral prayer would be offered.” He said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘No three rows of Muslims offer the funeral prayer for one who has died, but he will be guaranteed (Paradise).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
20. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الثَّنَاءِ عَلَى الْجِنَازَةِ
20. باب: میت کی مدح و ثنا کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning praising the deceased
حدیث نمبر: 1491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: مر على النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة، فاثني عليها خيرا، فقال:" وجبت"، ثم مر عليه بجنازة، فاثني عليها شرا، فقال:" وجبت"، فقيل: يا رسول الله، قلت لهذه: وجبت، ولهذه: وجبت، فقال:" شهادة القوم والمؤمنون شهود الله في الارض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ:" وَجَبَتْ"، ثُمَّ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ:" وَجَبَتْ"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لِهَذِهِ: وَجَبَتْ، وَلِهَذِهِ: وَجَبَتْ، فَقَالَ:" شَهَادَةُ الْقَوْمِ وَالْمُؤْمِنُونَ شُهُودُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا، لوگوں نے اس کی تعریف کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جنت) واجب ہو گئی پھر آپ کے سامنے سے ایک اور جنازہ لے جایا گیا، تو لوگوں نے اس کی برائی کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جہنم) واجب ہو گئی، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے لیے بھی فرمایا: واجب ہو گئی، اور اس کے لیے بھی فرمایا: واجب ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی گواہی واجب ہو گئی، اور مومن زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 85 (1367)، الشہادات 6 (2642)، صحیح مسلم/الجنائز 20 (949)، (تحفة الأشراف: 294)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 64 (1058)، سنن النسائی/الجنائز50 (1934)، مسند احمد (3/179، 186، 7 19، 245، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پکے سچے مسلمان جن کا شیوہ عدل و انصاف ہے، جس شخص کی دینی اور اخلاقی بنیادوں پر تعریف کریں، گویا وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جنتی ہے، اور جس کی وہ ہجو اور برائی کریں وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک برا ہے، کیونکہ واقعہ یہ ہے کہ موت سے تمام دنیاوی عداوتیں اور دشمنیاں ختم ہو جاتی ہیں، اور دشمن بھی اس وقت دشمن نہیں رہتا، لہذا اب جو کوئی اس کی برائی بیان کرے گا تو اس کا سبب دنیوی عداوت نہ ہو گا، بلکہ حقیقت میں اس کے اخلاق یا دین میں کوئی برائی ہو گی۔

It was narrated that Anas bin Malik said: “A funeral (procession) passed by the Prophet (ﷺ) and they praised (the deceased) and spoke well of him. He said: ‘(Paradise is) guaranteed for him.’ Then another funeral passed by and they spoke badly of him, and he (the Prophet (ﷺ)) said: ‘(Hell is) guaranteed for him.’ It was said: ‘O Messenger of Allah, you said that (Paradise was) guaranteed for this one and that (Hell was) guaranteed for the other one.’ He said: ‘It is the testimony of the people, and the believers are the witnesses of Allah on earth.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: مر على النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة، فاثني عليها خيرا في مناقب الخير، فقال:" وجبت"، ثم مروا عليه باخرى، فاثني عليها شرا في مناقب الشر، فقال:" وجبت، إنكم شهداء الله في الارض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا فِي مَنَاقِبِ الْخَيْرِ، فَقَالَ:" وَجَبَتْ"، ثُمَّ مَرُّوا عَلَيْهِ بِأُخْرَى، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا فِي مَنَاقِبِ الشَّرِّ، فَقَالَ:" وَجَبَتْ، إِنَّكُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو اس کی اچھی خصلتوں کی تعریف کی گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جنت) واجب ہو گئی پھر آپ کے پاس سے ایک اور جنازہ گزرا، اس کی بری خصلتوں کا تذکرہ ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر (جہنم) واجب ہو گئی، تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15074، ومصباح الزجاجة: 531)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز80 (3233)، سنن النسائی/الجنائز 50 (1935)، مسند احمد (2/261، 499) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Hurairah said: “A funeral passed by the Prophet (ﷺ) and they praised (the deceased) and spoke well of him and mentioned his good characteristics. He said: ‘(Paradise is) guaranteed for him.’ Then another funeral passed by and they spoke badly of him and mentioned his bad characteristics, and he (the Prophet (ﷺ)) said: ‘(Hell is) guaranteed for him. You are the witnesses of Allah on earth.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.