الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
25. بَابُ: إِجَابَةِ الدَّاعِي
25. باب: (ولیمہ کی) دعوت قبول کرنے کا بیان۔
Chapter: Accepting invitations
حدیث نمبر: 1913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال:" شر الطعام طعام الوليمة يدعى لها الاغنياء، ويترك الفقراء، ومن لم يجب فقد عصى الله ورسوله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ، وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے، اور جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 73 (5177، 5178) موقوفًا، صحیح مسلم/النکاح 16 (1432) مرفوعاً، سنن ابی داود/الأطعمة 1 (3742)، (تحفة الأشراف: 13955)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 21 (50)، مسند احمد (2/240)، سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2110) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ولیمہ کا کھانا سنت ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ولیمہ کیا ہے، مگر اس ولیمہ کو برا کہا جس میں مالداروں کی ہی دعوت ہوتی ہے، اور محتاجوں کو کوئی نہیں پوچھتا، معلوم ہوا کہ عمدہ کھانا وہ ہے جس میں غریب و محتاج بھی شریک ہوں، سب سے عمدہ بات یہ ہے کہ محتاجوں اور فقیروں کو دعوت میں زیادہ بلایا جائے، اگر کچھ دوست و احباب اور متعارفین مالدار بھی ہوں تو مضائقہ نہیں، پھر جب یہ فقیر و محتاج آئیں تو ان کو بڑی خاطر داری کے ساتھ عمدہ عمدہ کھانے کھلائے اور اگر ممکن ہو تو خود بھی ان کے ساتھ شریک ہو کر کھائے۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The worst of food is food of a wedding feast to which the rich are invited and the poor are not. Whoever does not accept an invitation has disobeyed Allah and His Messenger.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور ، انبانا عبد الله بن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دعي احدكم إلى وليمة عرس، فليجب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى وَلِيمَةِ عُرْسٍ، فَلْيُجِبْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو اسے قبول کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 16 (1429)، النکاح 23 (2251)، (تحفة الأشراف: 7949)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 71 (5173)، سنن ابی داود/الأطعمة 1 (3736)، موطا امام مالک/النکاح 21 (49)، مسند احمد (2/20)، سنن الدارمی/الأطعمة 40 (2127) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعضوں نے کہا: اس حدیث کی رو سے ولیمہ کی دعوت قبول کرنا واجب ہے، اور بعضوں نے کہا فرض کفایہ ہے، اور بعضوں نے کہا مستحب ہے، یہ جب ہے کہ دعوت متعین طور پر ہو، اگر دعوت عام ہو تو قبول کرنا واجب نہ ہو گا اس لئے کہ اس کے نہ جانے سے میزبان کی دل شکنی نہ ہو گی، اور دعوت قبول کرنا عذر کی وجہ سے ساقط ہو جاتا ہے، مثلاً دعوت کا کھانا مشتبہ ہو، یا وہاں صرف مالدار حاضر ہوتے ہوں، یا صاحب دعوت صحبت اور دوستی کے لائق نہ ہوں، یا دعوت سے مقصود حب جاہ اور کبر و غرور ہو، یا وہاں خلاف شرع کام ہوں جیسے فواحش کا ارتکاب، بے پردگی اور بے حیائی اور ناچ گانا وغیرہ منکر امور۔

It was narrated from Ibn 'Umar: that the Messenger of Allah said: “If anyone of you is invited to a wedding feast, let him accept.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبادة الواسطي ، حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا عبد الملك بن حسين ابو مالك النخعي ، عن منصور ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الوليمة اول يوم حق، والثاني معروف، والثالث رياء وسمعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حُسَيْنٍ أَبُو مَالِكٍ النَّخَعِيُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالثَّالِثَ رِيَاءٌ وَسُمْعَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ پہلے دن حق ہے، دوسرے دن عرف اور دستور کے موافق، اور تیسرے دن ریاکاری اور شہرت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13433، ومصباح الزجاجة: 681) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو مالک نخعی ضعیف ہے)

It was narrated from Abu Hurairah: that the Messenger of Allah said: 'The wedding feast on the first day is an obligation, on the second day is a custom and on the third day is showing off.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
26. بَابُ: الإِقَامَةِ عَلَى الْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ
26. باب: کنواری اور غیر کنواری کے پاس رہنے کی مدت۔
Chapter: Staying with a virgin and a previously-married woman
حدیث نمبر: 1916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن محمد بن إسحاق ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن للثيب ثلاثا، وللبكر سبعا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلثَّيِّبِ ثَلَاثًا، وَلِلْبِكْرِ سَبْعًا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر کنواری (شوہر دیدہ) کے لیے تین دن، اور کنواری کے لیے سات دن ہیں، (پھر باری تقسیم کر دیں) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 100 (5214)، صحیح مسلم/الرضاع 12 (1461)، سنن ابی داود/النکاح 35 (2124)، سنن الترمذی/النکاح 40 (1139)، (تحفة الأشراف: 944)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 5 (15)، سنن الدارمی/النکاح 27 (2255) (حسن)» ‏‏‏‏ (اصل حدیث دوسرے طرق سے ثابت ہے کمافی التخریج)

وضاحت:
۱؎: باب کا مطلب یہ ہے کہ جب ایک شخص کے پاس پہلے سے بیوی ہو، اب ایک نئی شادی اور کر لے تو اگر نئی بیوی کنواری ہو تو سات دن تک اس کے پاس رہے، اور اگر ثیبہ ہو تو تین دن تک، پھر دونوں بیویوں کے پاس باری باری ایک ایک روز رہا کرے، اور اس سے غرض یہ ہے کہ نئی دلہن کا دل ملانا ضروری ہے، اگر پہلے سے ہی باری باری رہے تو اس کو وحشت ہو جانے کا ڈر ہے، اور کنواری کا دل ذرا دیر میں ملتا ہے، اس لئے سات دن اس کے لئے رکھے، اور ثیبہ کا دل جلدی مل جاتا ہے، تین دن اس کے لئے رکھے، اور اس باب میں صحیح حدیثیں وارد ہیں۔

It was narrated from Anas: that the Messenger of Allah said: “Three days for a previously-married woman and seven days for a virgin.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، عن سفيان ، عن محمد بن ابي بكر ، عن عبد الملك يعني بن ابي بكر بن الحارث بن هشام ، عن ابيه ، عن ام سلمة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما تزوج ام سلمة اقام عندها ثلاثا، وقال:" ليس بك على اهلك هوان، إن شئت سبعت لك، وإن سبعت لك سبعت لنسائي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا تَزَوَّجَ أُمَّ سَلَمَةَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا، وَقَالَ:" لَيْسَ بِكِ عَلَى أَهْلِكِ هَوَانٌ، إِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ، وَإِنْ سَبَّعْتُ لَكِ سَبَّعْتُ لِنِسَائِي".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے شادی کی تو ان کے پاس تین دن رہے، اور فرمایا: تم میرے نزدیک کم تر نہیں ہو اگر تم چاہتی ہو میں سات روز تک تمہارے پاس رہ سکتا ہوں، اس صورت میں میں سب عورتوں کے پاس سات سات روز تک رہوں گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 12 (1460)، سنن ابی داود/النکاح 35 (2122)، (تحفة الأشراف: 18229)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 5 (14)، مسند احمد (6/292، 295، 307)، سنن الدارمی/النکاح 27 (2256) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Al-Harith from his father that when when the Messenger of Allah (ﷺ) married Umm Salamah, he stayed with her for three days, then he said: “You are not insignificant in your husband's eyes. If you wish, I will stay with you for seven days, but then I will stay with my other wives for seven days too.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
27. بَابُ: مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ أَهْلُهُ
27. باب: بیوی سے پہلی ملاقات پر کون سی دعا پڑھے؟
Chapter: What the man should say when his bride comes in to him
حدیث نمبر: 1918
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، وصالح بن محمد بن يحيى القطان ، قالا: حدثنا عبيد الله بن موسى ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن عجلان ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا افاد احدكم امراة، او خادما، او دابة فلياخذ بناصيتها، وليقل: اللهم إني اسالك من خيرها، وخير ما جبلت عليه، واعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَصَالِحُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى الْقَطَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا أَفَادَ أَحَدُكْمُ امْرَأَةً، أَوْ خَادِمًا، أَوْ دَابَّةً فَلْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا، وَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِهَا، وَخَيْرِ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جُبِلَتْ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کوئی بیوی، خادم یا جانور حاصل کرے، تو اس کی پیشانی پکڑ کر یہ دعا پڑھے «اللهم إني أسألك من خيرها وخير ما جبلت عليه وأعوذ بك من شرها وشر ما جبلت عليه» اے اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی اور اس کی خلقت اور طبیعت کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے شر اور اس کی خلقت اور طبیعت کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 46 (2160)، (تحفة الأشراف: 8799) (حسن)» ‏‏‏‏

It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr: that the Prophet said: “When anyone of you gets a new wife, a servant, or an animal, let him take hold of the forelock and say: Allahumma inni as`aluka min khayriha wa khayri ma jubilat 'alaihi, wa 'audhu bika min sharriha wa sharri ma jubilat `alaih (O Allah, I ask You for the goodness within her and the goodness that she is inclined towards, and I seek refuge with you from the evil to which she is inclined).' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن رافع ، حدثنا جرير ، عن منصور ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن كريب ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لو ان احدكم إذا اتى امراته، قال: اللهم جنبني الشيطان، وجنب الشيطان ما رزقتني، ثم كان بينهما ولد لم يسلط الله عليه الشيطان، او لم يضره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا أَتَى امْرَأَتَهُ، قَالَ: اللَّهُمَّ جَنِّبْنِي الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنِي، ثُمَّ كَانَ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ لَمْ يُسَلِّطْ اللَّهُ عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ، أَوْ لَمْ يَضُرَّهُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آئے تو یہ دعا پڑھے «اللهم جنبني الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتني» اے اللہ! تو مجھے شیطان سے بچا، اور اس مباشرت سے جو اولاد ہو اس کو شیطان کے شر سے محفوظ رکھ پھر اس ملاپ سے بچہ ہونا قرار پا جائے تو اللہ تعالیٰ اس بچے پر شیطان کا زور نہ چلنے دے گا، یا شیطان اسے نقصان نہ پہنچ اس کے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn `Abbas: that the Prophet said: “When anyone of you has intercourse with his wife, let him say: Allahumma jannibnish-Shaitana wa jannibish-Shaitana ma razaqtani (O Allah, keep Satan away from me and keep Satan away from that with which You bless me).' Then if they have a child, Allah will never allow Satan to gain control over him or he will never harm him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
28. بَابُ: التَّسَتُّرِ عِنْدَ الْجِمَاعِ
28. باب: جماع کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Covering oneself when having intercourse
حدیث نمبر: 1920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، وابو اسامة ، قالا: حدثنا بهز بن حكيم ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قلت: يا رسول الله، عوراتنا ما ناتي منها وما نذر، قال:" احفظ عورتك إلا من زوجتك، او ما ملكت يمينك"، قلت: يا رسول الله، ارايت إن كان القوم بعضهم في بعض، قال:" فإن استطعت ان لا تريها احدا، فلا ترينها"، قلت: يا رسول الله، فإن كان احدنا خاليا، قال:" فالله احق ان يستحيا منه من الناس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ، قَالَ:" احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ، أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ، قَالَ:" فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا تُرِيَهَا أَحَدًا، فَلَا تُرِيَنَّهَا"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا، قَالَ:" فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ".
معاویہ بن حیدۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی یا لونڈی کے علاوہ ہمیشہ اپنی شرمگاہ چھپائے رکھو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر لوگ ملے جلے رہتے ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ایسا کر سکو کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھے تو ایسا ہی کرو، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کوئی اکیلا ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں سے اللہ زیادہ لائق ہے کہ اس سے شرم کی جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحمام 2 (4017)، سنن الترمذی/الأدب 26 (2769)، (تحفة الأشراف: 11380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/3، 4) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: آپ ﷺ نے کسی طرح کشف ستر کی اجازت نہ دی، اب جو لوگ حمام میں نہلانے والوں یا حجام کے سامنے ننگے ہو جاتے ہیں، یا عورتیں ایک دوسری کے سامنے، یہ شرعی نقطہء نظر سے بالکل منع ہے، بوقت ضرورت تنہائی میں ننگے ہونا درست ہے،جیسے نہاتے وقت یہ نہیں کہ بلاضرورت ننگے ہو کر بیٹھے، اللہ تعالی سے اور فرشتوں سے شرم کرنا چاہئے، سبحان اللہ جیسا شرم و حیا کا اعتبار دین اسلام میں ہے ویسا کسی دین میں نہیں ہے، یہود اور نصاری ایک دوسرے کے سامنے ننگے نہاتے ہیں، اور مشرکین عہد جاہلیت میں جاہلیت کے وقت ننگے ہو کر طواف اور عبادت کیا کرتے تھے، اور اب بھی یہ رسم ہندوؤں میں موجود ہے، مگر اسلام نے ان سب ہی باتوں کو رد کر دیا، تہذیب، حیاء اور شرم سکھائی۔

Bahz bin Hakim narrated from his father that his grandfather said: “I said: 'O Messenger of Allah, with regard to our 'Awrah, what may we uncover of it and what must we conceal?' He said: 'Cover your 'Awrah, except from your wife and those whom your right hand possesses.' I said: 'O Messenger of Allah, what if the people live close together?' He said: 'If you can make sure that no one sees it, then do not let anyone see it.' I said: 'O Messenger of Allah, what if one of us is alone?' He said: 'Allah is more deserving that you should feel shy before Him than People.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن وهب الواسطي ، حدثنا الوليد بن القاسم الهمداني ، حدثنا الاحوص بن حكيم ، عن ابيه ، وراشد بن سعد ، وعبد الاعلى بن عدي ، عن عتبة بن عبد السلمي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اتى احدكم اهله، فليستتر، ولا يتجرد تجرد العيرين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ وَهْبٍ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَرَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَدِيٍّ ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ أَهْلَهُ، فَلْيَسْتَتِرْ، وَلَا يَتَجَرَّدْ تَجَرُّدَ الْعَيْرَيْنِ".
عتبہ بن عبدسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اپنی بیوی سے صحبت کرے تو کپڑا اوڑھ لے، اور گدھا گدھی کی طرح ننگا نہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9755، ومصباح الزجاجة: 682) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (الاحوص بن حکیم ضعیف ہے)

It was narrated from 'Utbah bin 'Abd Sulamain: that the Messenger of Allah said: “When anyone of you has intercourse with his wife, let him cover himself and not be naked liked donkeys.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(موقوف) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن منصور ، عن موسى بن عبد الله بن يزيد ، عن مولى لعائشة ، عن عائشة ، قالت:" ما نظرت، او ما رايت فرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قط"، قال ابو بكر: قال ابو نعيم: عن مولاة لعائشة.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ مَوْلًى لِعَائِشَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا نَظَرْتُ، أَوْ مَا رَأَيْتُ فَرْجَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: عَنْ مَوْلَاةٍ لِعَائِشَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمگاہ کبھی نہیں دیکھی۔ ابوبکر بن ابوشیبہ کہتے ہیں کہ ابونعیم کی روایت میں «عن مولیٰ لعائشۃ» کے بجائے «عن مولاۃ لعائشۃ» ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17816، ومصباح الزجاجة: 683)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/63، 190) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی «مولاة» یا «مولیٰ» ضعیف ہے)

It was narrated from a freed slave of 'Aishah that 'Aishah said: “I never looked at or I never saw the private part of the Messenger of Allah.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.