الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 24090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة استاذن رهط من اليهود على النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: السام عليك، فقالت عائشة: بل السام عليكم واللعنة، قال:" يا عائشة، إن الله عز وجل يحب الرفق في الامر كله"، قالت: الم تسمع ما قالوا؟ قال:" فقد قلت وعليكم" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: بَلْ السَّامُ عَلَيْكُمْ وَاللَّعْنَةُ، قَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ"، قَالَتْ: أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ:" فَقَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر میں آنے کی اجازت چاہی اور السامُ عَلیکَ کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم پر ہی موت اور لعنت طاری ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ رضی اللہ عنہا! اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَ عَلیکمُ (تم پر ہی موت طاری ہو)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6927، م: 2165
حدیث نمبر: 24091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل يحب الرفق في الامر كله" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 24092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، شوہر کے علاوہ کسی اور میت پر اس کیلئے تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1491
حدیث نمبر: 24093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: " اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحج، واهل ناس بالحج والعمرة، واهل ناس بالعمرة" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ، وَأَهَلَّ نَاسٌ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، وَأَهَلَّ نَاسٌ بِالْعُمْرَةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہم میں سے کچھ لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا اور کچھ لوگوں نے عمرے کا اور بعض لوگوں نے حج اور عمرے دونوں کا احرام باندھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1562، م: 1211
حدیث نمبر: 24094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الولد للفراش" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2421، م: 1457
حدیث نمبر: 24095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم " كان يصلي العصر والشمس طالعة في حجرتي، لم يظهر الفيء بعد" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ طَالِعَةٌ فِي حُجْرَتِي، لَمْ يَظْهَرْ الْفَيْءُ بَعْدُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج کی روشنی میرے حجرے میں چمک رہی ہوتی تھی اور اس وقت تک سایہ نمایاں نہیں ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 546، م: 611
حدیث نمبر: 24096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة " ان نساء من المؤمنات كن يصلين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح متلفعات بمروطهن، ثم يرجعن إلى اهلهن، وما يعرفهن احد من الغلس" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ نِسَاءً مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ كُنَّ يُصَلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ، ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَى أَهْلِهِنَّ، وَمَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْغَلَسِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز فجر میں خواتین بھی شریک ہوتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں اس طرح لپٹ کر نکلتی تھیں کہ اندھیرے کی وجہ سے انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 578، م: 645
حدیث نمبر: 24097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة سمع النبي صلى الله عليه وسلم قراءة ابي موسى، فقال: " لقد اوتي هذا من مزامير آل داود" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَاءَةَ أَبِي مُوسَى، فَقَالَ: " لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی قراءت سنی تو فرمایا انہیں آل داؤد کی خوش الحانی کا ایک حصہ دیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على الزهري، فالرواة عن الزهري جعلوا بعضهم من مسند عائشة وبعضهم من مسند أبى هريرة
حدیث نمبر: 24098
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة جاءت امراة رفاعة القرظي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني كنت عند رفاعة، فطلقني، فبت طلاقي، فتزوجت عبد الرحمن بن الزبير، وإنما معه مثل هدبة الثوب، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: " تريدين ان ترجعي إلى رفاعة؟ لا، حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك" ، وابو بكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، وخالد بن سعيد بن العاص على الباب ينتظر ان يؤذن له، فسمع كلامها، فقال: يا ابا بكر، الا تسمع هذه ما تجهر به عند رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ وقال مرة: ما ترى هذه ترفث عند رسول الله صلى الله عليه وسلم؟!.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ جَاءَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ، فَطَلَّقَنِي، فَبَتَّ طَلَاقِي، فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَإِنَّمَا مَعَهُ مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: " تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟ لَا، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ" ، وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَلَى الْبَابِ يَنْتَظِرُ أَنْ يُؤْذَنَ لَهُ، فَسَمِعَ كَلَامَهَا، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلَا تَسْمَعُ هَذِهِ مَا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَقَالَ مَرَّةً: مَا تَرَى هَذِهِ تَرْفُثُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟!.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رفاعہ قرظی کی بیوی آئی، میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے، اس نے کہا کہ مجھے رفاعہ نے طلاق بتہ دے دی ہے، جس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر نے مجھ سے نکاح کرلیا، پھر اس نے اپنی چادر کا ایک کونا پکڑ کر کہا کہ اس کے پاس تو صرف اس طرح کا ایک کونا ہے، اس وقت گھر کے دروازے پر خالد بن سعید بن عاص موجود تھے، انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں ملی تھی اس لئے انہوں نے باہر سے ہی کہا کہ ابوبکر! آپ اس عورت کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس طرح کی باتیں بڑھ چڑھ کر بیان کرنے سے کیوں نہیں روکتے؟ تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مسکرانے پر ہی اکتفاء کیا اور پھر فرمایا شاید تم رفاعہ کے پاس واپس جانے کی خواہش رکھتی ہو؟ لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تم اس کا شہد نہ چکھ لو اور وہ تمہارا شہد نہ چکھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2639، م: 1433
حدیث نمبر: 24099
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة " دخل مجزز المدلجي على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فراى اسامة وزيدا وعليهما قطيفة وقد غطيا رءوسهما، وبدت اقدامهما، فقال: إن هذه الاقدام بعضها من بعض"، وقال مرة:" دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم مسرورا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ " دَخَلَ مُجَزِّزٌ الْمُدْلِجِيُّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَى أُسَامَةَ وَزَيْدًا وَعَلَيْهِمَا قَطِيفَةٌ وَقَدْ غَطَّيَا رُءُوسَهُمَا، وَبَدَتْ أَقْدَامُهُمَا، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ"، وَقَالَ مَرَّةً:" دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسْرُورًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجزز مدلجی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے دیکھا کہ حضرت زید اور حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ ایک چادر اوڑھے ہوئے ہیں، ان کے سر ڈھکے ہوئے ہیں اور پاؤں کھلے ہوئے ہیں تو اس نے کہا کہ ان پاؤں والوں کا ایک دوسرے کے ساتھ کوئی رشتہ ہے، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خوش و خرم میرے یہاں تشریف لائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6771 ، م: 1459

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.