English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
86. باب ما جاء فى عذاب القبر:
باب: عذاب قبر کا بیان۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1371
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: إِنَّمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ الْآنَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ حَقٌّ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سورة النمل آية 80".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے کافروں کو یہ فرمایا تھا کہ میں جو ان سے کہا کرتا تھا اب ان کو معلوم ہوا ہو گا کہ وہ سچ ہے۔ اور اللہ نے سورۃ الروم میں فرمایا «إنك لا تسمع الموتى‏» اے پیغمبر! تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔ [صحيح البخاري/كتاب الجنائز/حدیث: 1371]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

الرواة الحديث:
اسم الشهرة
الرتبة عند ابن حجر/ذهبي
أحاديث
👤←👥عائشة بنت أبي بكر الصديق، أم عبد اللهصحابي
👤←👥عروة بن الزبير الأسدي، أبو عبد الله
Newعروة بن الزبير الأسدي ← عائشة بنت أبي بكر الصديق
ثقة فقيه مشهور
👤←👥هشام بن عروة الأسدي، أبو المنذر، أبو عبد الله، أبو بكر
Newهشام بن عروة الأسدي ← عروة بن الزبير الأسدي
ثقة إمام في الحديث
👤←👥سفيان بن عيينة الهلالي، أبو محمد
Newسفيان بن عيينة الهلالي ← هشام بن عروة الأسدي
ثقة حافظ حجة
👤←👥عبد الله بن محمد الجعفي، أبو جعفر
Newعبد الله بن محمد الجعفي ← سفيان بن عيينة الهلالي
ثقة حافظ
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1371 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1371
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ اہل قلیب کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
بےشک یہ مردار، اب میں جو کچھ انہیں کہتا ہوں اسے سنتے ہیں۔
لیکن حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کہا تھا بلکہ فرمایا تھا کہ اب انہیں پتہ چل گیا ہے میں جو کہتا تھا وہ حق تھا، پھر انہوں نے آیت کریمہ تلاوت کی:
آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔
(صحیح البخاریةي، المغازي، حدیث: 3980) (2)
امام بخاری ؒ نے حضرت ابن عمر ؓ سے مروی حدیث، پھر اس کے معارض حضرت عائشہ ؓ سے مروی حدیث کو عذاب قبر کے عنوان میں اس لیے درج کیا ہے کہ جب یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اہل قلیب نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اور آپ کی ڈانٹ ڈپٹ کو اپنے کانوں سے سنا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ بقیہ حواس سے عذاب کا احساس ثابت ہوا۔
اور آپ نے ان سے اس وقت گفتگو کی جب فرشتے ان سے سوال و جواب کر رہے تھے اور اس وقت ان میں اعادہ روح بھی ہو چکا تھا۔
اور سوال و جواب کے وقت انہیں عذاب بھی دیا جاتا ہے، اس بنا پر ان دونوں احادیث میں تطبیق بھی ممکن ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی حدیث کا مطلب ہے کہ آپ نے اس وقت ان سےگفتگو کی جب فرشتے ان سے سوال جواب کر رہے تھے۔
اور حضرت عائشہ ؓ کا انکار سوال و جواب کے علاوہ کسی دوسرے وقت پر محمول کیا جائے، یعنی سوال و جواب کے وقت کفار قریش کے لیے سماع اور علم دونوں ثابت ہیں اور سوال و جواب کے وقت کے علاوہ صرف علم تو ثابت ہے لیکن سماع ثابت نہیں۔
(فتح الباري: 299/3)
والله أعلم۔
(3)
سماع موتیٰ کا مسئلہ کتاب المغازی (حدیث: 3976)
میں بیان کیا جائے گا۔
[هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1371]