صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
3. باب من باع على الضعيف ونحوه:
باب: اور اگر کسی نے کسی کم عقل کی کوئی چیز بیچ کر اس کی قیمت اسے دے دی۔
حدیث نمبر: Q2414-2
، وَيُذْكَرُ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ عَلَى الْمُتَصَدِّقِ قَبْلَ النَّهْيِ، ثُمَّ نَهَاهُ، وَقَالَ مَالِكٌ: إِذَا كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَجُلٍ مَالٌ وَلَهُ عَبْدٌ لَا شَيْءَ لَهُ غَيْرُهُ فَأَعْتَقَهُ لَمْ يَجُزْ عِتْقُهُ، وَمَنْ بَاعَ عَلَى الضَّعِيفِ وَنَحْوِهِ.
اور جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا صدقہ رد کر دیا، پھر اس کو ایسی حالت میں صدقہ کرنے سے منع فرما دیا اور امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کسی کا کسی دوسرے پر قرض ہو اور مقروض کے پاس صرف ایک ہی غلام ہو۔ اس کے سوا اس کے پاس کچھ بھی جائیداد نہ ہو تو اگر مقروض اپنے اس غلام کو آزاد کر دے تو اس کی آزادی جائز نہ ہو گی۔ [صحيح البخاري/كتاب الخصومات/حدیث: Q2414-2]
حدیث نمبر: Q2414
فَدَفَعَ ثَمَنَهُ إِلَيْهِ، وَأَمَرَهُ بِالْإِصْلَاحِ وَالْقِيَامِ بِشَأْنِهِ، فَإِنْ أَفْسَدَ بَعْدُ مَنَعَهُ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ إِضَاعَةِ الْمَالِ، وَقَالَ لِلَّذِي يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ: إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ، وَلَمْ يَأْخُذْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالَهُ.
اور اس نے اپنی اصلاح کرنے اور اپنا خیال رکھنے کے لیے کہا، لیکن اس نے اس کے باوجود مال برباد کر دیا تو اسے اس کے خرچ کرنے سے حاکم روک دے گا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے جو خریدتے وقت دھوکا کھا جایا کرتا تھا فرمایا تھا کہ جب تو کچھ خرید و فروخت کرے تو کہا کر کہ کوئی دھوکے کا کام نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا مال اپنے قبضے میں نہ لیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الخصومات/حدیث: Q2414]
حدیث نمبر: 2414
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا بَايَعْتَ، فَقُلْ لَا خِلَابَةَ"، فَكَانَ يَقُولُهُ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ ایک صحابی کوئی چیز خریدتے وقت دھوکا کھا جایا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب تو خریدا کرے تو یہ کہہ دے کہ کوئی دھوکا نہ ہو۔ پس وہ اسی طرح کہا کرتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب الخصومات/حدیث: 2414]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
الرواة الحديث:
تخريج الحديث:
کتاب | نمبر | مختصر عربی متن |
|---|---|---|
صحيح البخاري |
2407
| إذا بايعت فقل لا خلابة |
صحيح البخاري |
2414
| إذا بايعت فقل لا خلابة |
صحيح البخاري |
6964
| إذا بايعت فقل لا خلابة |
صحيح البخاري |
2117
| إذا بايعت فقل لا خلابة |
صحيح مسلم |
3860
| من بايعت فقل لا خلابة |
سنن أبي داود |
3500
| إذا بايعت فقل لا خلابة فكان الرجل إذا بايع يقول لا خلابة |
سنن النسائى الصغرى |
4489
| إذا بعت فقل لا خلابة فكان الرجل إذا باع يقول لا خلابة |
موطا امام مالك رواية ابن القاسم |
509
| إذا بايعت فقل: لا خلابة |
بلوغ المرام |
694
| إذا بايعت فقل لا خلابة |
مسندالحميدي |
677
|


عبد الله بن دينار القرشي ← عبد الله بن عمر العدوي