ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم مزدلفہ میں اترے تو ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے چل دیں اور وہ ایک بھاری بھر کم بدن کی خاتون تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی اور وہ لوگوں کے ہجوم سے پہلے چل دیں اور ہم لوگ ٹھہرے رہے، یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے (مگر مجھے اس قدر تکلیف ہوئی کہ میں تمنا کرتی تھی کہ) کاش! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لی ہوتی جس طرح کہ سودہ رضی اللہ عنہ نے لے لی تھی تو مجھے ہر خوشی کی بات سے زیادہ پسند ہوتا۔