الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج قال: قلت لعطاء: ای ساعة احب الیک ان اصلی العتمة اماما وخلوا۔ فقال: سمعت ابن عباس یقول: اعتم رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم فی العتمة ذات لیلة، حتٰی رقد الناس، ثم استیقظوا، ثم رقدوا، ثم استیقظوا ثم رقدوا، فقام عمر فقال: الصلاة الصلاة، فخرج رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم۔ قال ابن عباس: فکانی انظر الیه ورأسه یقطر ماء، واضع یده علی رأسه، وهو یقول: لولا ان اشق علی امتی لامرتهم ان یصلوا کذٰلک.اَخْبَرَنَا مُحَّمَدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: اَیُّ سَاعَةٍ اَحَبُّ اِلَیْکَ اَنْ اُصَلِّیْ الْعَتَمَةَ اِمَامًا وَخَلْوًا۔ فَقَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: اعْتَمَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی الْعَتَمَةِ ذَاتَ لَیْلَةٍ، حَتّٰی رَقَدَ النَّاسُ، ثُمَّ اسْتَیْقَظُوْا، ثُمَّ رَقَدُوْا، ثُمَّ اسْتَیْقَظُوْا ثُمَّ رَقَدُوْا، فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ: اَلصَّلَاةُ اَلصَّلَاةُ، فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَکَاَنِّیْ اُنْظُرْ اِلَیْهِ وَرَأْسُهٗ یَقْطُرُ مَاءً، وَاضِعٌ یَدَهٗ عَلَی رَأْسِهِ، وَهُوَ یَقُوْلُ: لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلَی اُمَّتِیْ لَاَمَرْتُهُمْ اَنْ یُّصَلُّوْا کَذٰلِکَ.
ابن جریج نے بیان کیا، میں نے عطاء رحمہ اللہ سے کہا: آپ کو امام اور اکیلے نماز عشاء کس وقت پڑھنا زیادہ محبوب ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو مؤخر کیا، حتیٰ کہ لوگ سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: نماز، نماز، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں اور آپ کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے ہیں، آپ اپنا دست مبارک اپنے سر پر رکھے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو میں انہیں حکم فرماتا کہ وہ اس طرح (اس وقت پر) نماز پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «السابق»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 206  
ابن جریج نے بیان کیا، میں نے عطاء رحمہ اللہ سے کہا: آپ کو امام اور اکیلے نماز عشاء کس وقت پڑھنا زیادہ محبوب ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو مؤخر کیا، حتیٰ کہ لوگ سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: نماز، نماز، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: گویا کہ میں آپ کی طرف دیکھ رہا ہوں اور آپ کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے ہیں، آپ اپنا دست مبارک اپنے سر پر رکھے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:206]
فوائد:
ایک دوسری روایت میں ہے کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خوف نہ ہوتا تو میں عشاء کی نماز کو تہائی رات یا نصف رات تک مؤخر کرتا۔ (صحیح ترمذی، رقم: 141۔ سنن ابن ماجة، رقم: 691)
معلوم ہوا نماز عشاء تاخیر سے اداکرنا افضل ہے۔ لیکن یہ تاخیر نصف شب سے تجاوز نہ کرے۔ عشاء کے علاوہ باقی نمازیں اوّل وقت میں ادا کرنا افضل ہیں۔ عشاء کی تاخیر سے ادا کرنا اس وقت افضل ہوگی جب مقتدی جاگنے پر راضی ہوں اور ان کو کسی قسم کی تکلیف بھی نہ ہو اگر ایسا معاملہ نہیں تو پھر اوّل وقت میں ہی پڑھ لینا افضل ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا عشاء کی نماز سے قبل سونا جائز ہے۔ اگرچہ دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے تھے۔ (بخاري، رقم: 568)
اس لیے ناپسند فرماتے کہ عشاء کی جماعت سے محروم نہ رہ جائے، ہاں اگر عشاء کی نماز باجماعت پڑھ سکتا ہے تو سونا جائز ہے جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 206   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.