الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الصلوٰة
نماز کے احکام و مسائل
نمازِ عشاء کو مؤخر کرنا
حدیث نمبر: 205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن عمرو بن دینار، عن ابن جریج، عن عطاء عن ابن عباس قال: اخر رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم العشاء ذات لیلة، فناداہ عمر: الصلاة فقد رقد النساء والوالدان، فخرج ورأسه یقطر، وهو یقول: انه الوقت، لولا ان اشق علٰی امتی.اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: اَخَّرَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَلْعِشَاءَ ذَاتَ لَیْلَةٍ، فَنَادَاہٗ عُمَرُ: اَلصَّلَاةُ فَقَدْ رَقَدَ النِّسَاءُ وَالْوِاْلدَانُ، فَخَرَجَ وَرَأْسُهٗ یَقْطُرُ، وَهُوَ یَقُوْلُ: اِنَّهٗ الْوَقْتُ، لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز عشاء کو مؤخر کیا، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو آواز دی: (اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) نماز، خواتین اور بچے تو سو چکے، پس آپ باہر تشریف لائے جبکہ آپ کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: (نماز عشاء کا) یہی وقت ہے، اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب مواقيت الصلاة، باب النوم قبل العشاء الخ، رقم: 569. مسلم، كتاب المساجد، باب وقت العشاء وتاخيرها، رقم: 642. سنن ابن خزيمه، رقم: 342. سنن كبري بيهقي: 449/1.»
حدیث نمبر: 206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج قال: قلت لعطاء: ای ساعة احب الیک ان اصلی العتمة اماما وخلوا۔ فقال: سمعت ابن عباس یقول: اعتم رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم فی العتمة ذات لیلة، حتٰی رقد الناس، ثم استیقظوا، ثم رقدوا، ثم استیقظوا ثم رقدوا، فقام عمر فقال: الصلاة الصلاة، فخرج رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم۔ قال ابن عباس: فکانی انظر الیه ورأسه یقطر ماء، واضع یده علی رأسه، وهو یقول: لولا ان اشق علی امتی لامرتهم ان یصلوا کذٰلک.اَخْبَرَنَا مُحَّمَدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: اَیُّ سَاعَةٍ اَحَبُّ اِلَیْکَ اَنْ اُصَلِّیْ الْعَتَمَةَ اِمَامًا وَخَلْوًا۔ فَقَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: اعْتَمَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فِی الْعَتَمَةِ ذَاتَ لَیْلَةٍ، حَتّٰی رَقَدَ النَّاسُ، ثُمَّ اسْتَیْقَظُوْا، ثُمَّ رَقَدُوْا، ثُمَّ اسْتَیْقَظُوْا ثُمَّ رَقَدُوْا، فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ: اَلصَّلَاةُ اَلصَّلَاةُ، فَخَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ۔ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَکَاَنِّیْ اُنْظُرْ اِلَیْهِ وَرَأْسُهٗ یَقْطُرُ مَاءً، وَاضِعٌ یَدَهٗ عَلَی رَأْسِهِ، وَهُوَ یَقُوْلُ: لَوْلَا اَنْ اَشُقَّ عَلَی اُمَّتِیْ لَاَمَرْتُهُمْ اَنْ یُّصَلُّوْا کَذٰلِکَ.
ابن جریج نے بیان کیا، میں نے عطاء رحمہ اللہ سے کہا: آپ کو امام اور اکیلے نماز عشاء کس وقت پڑھنا زیادہ محبوب ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو مؤخر کیا، حتیٰ کہ لوگ سو گئے، پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے پھر بیدار ہوئے، پھر سو گئے، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: نماز، نماز، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں اور آپ کے سر سے پانی کے قطرے گر رہے ہیں، آپ اپنا دست مبارک اپنے سر پر رکھے ہوئے ہیں اور فرما رہے ہیں: اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو میں انہیں حکم فرماتا کہ وہ اس طرح (اس وقت پر) نماز پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «السابق»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.