(حديث موقوف) اخبرنا ابو الوليد، وحجاج، قالا: حدثنا شعبة، اخبرني حميد بن هلال، قال: سمعت عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، انه قال: "يقطع صلاة الرجل إذا لم يكن بين يديه كآخرة الرحل: الحمار والكلب الاسود، والمراة". قال: قلت: فما بال الاسود من الاحمر من الاصفر، فقال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سالتني، فقال: "الاسود شيطان"..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، وَحَجَّاجٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، أَنَّهُ قَالَ: "يَقْطَعُ صَلَاةَ الرَّجُلِ إِذَا لَمْ يَكُنْ بَيْنَ يَدَيْهِ كَآخِرَةِ الرَّحْلِ: الْحِمَارُ وَالْكَلْبُ الْأَسْوَدُ، وَالْمَرْأَةُ". قَالَ: قُلْتُ: فَمَا بَالُ الْأَسْوَدِ مِنْ الْأَحْمَرِ مِنْ الْأَصْفَرِ، فَقَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: "الْأَسْوَدُ شَيْطَانٌ"..
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی کے سامنے کوئی چیز پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر نہ ہو تو اس کی نماز گدھے، کالے کتے یا عورت کے گزر جانے سے ٹوٹ جاتی ہے۔“ راوی نے کہا: میں نے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سرخ اور زرد کتا ہو تو کیسا ہے؟ کہا: جس طرح تم نے پوچھا ہے، میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیونکہ کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 1451) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سامنے اگر سترہ نہ ہو اور گدھا، کالا کتا، یا عورت گذر جائے تو نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ بعض علماء نے کہا: نماز میں خلل آ جاتا ہے، اور اگر سترہ موجود ہے اور اس کے آگے سے ان میں سے کوئی گذر جائے تو نماز میں کوئی خلل نہیں آئے گا۔ تفصیل آگے آ رہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1454]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 510]، [أبوداؤد 702]، [ترمذي 338]، [ابن حبان 2383، 2384]