(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن الصلت، حدثنا ابن المبارك، عن ابن عون، عن محمد، قال: قال عمر لابن مسعود: "الم انبا او انبئت انك تفتي ولست بامير؟ ول حارها من تولى قارها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ لِابْنِ مَسْعُودٍ: "أَلَمْ أُنْبَأْ أَوْ أُنْبِئْتُ أَنَّكَ تُفْتِي وَلَسْتَ بِأَمِيرٍ؟ وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا".
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے خبر لگی ہے کہ تم فتوے دیتے ہو حالانکہ تم امیر بھی نہیں ہو، جو چیز جس کے لائق ہے اس کے لئے ہی رہنے دو۔
وضاحت: (تشریح احادیث 170 سے 175) «وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّي قَارَهَا» یہ عربی کہاوت ہے جس کے معنی ہیں کہ جو اچھی چیز کا والی بنا بری چیزوں کو بھی وہی (جھیلے) برداشت کرے۔ مطلب یہ کہ جو جس چیز کا اہل ہے وہ اسی کے لئے چھوڑ دو، اور فتویٰ دینے میں احتیاط کرو۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 175]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، کیونکہ محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کونہیں پایا۔ اسے ابن عبدالبر نے [جامع بيان العلم 2064] میں ذکر کیا ہے۔