(حديث مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا عمر بن ابي خليفة، قال: سمعت زياد بن مخراق ذكر، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه، قال: ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم معاذ بن جبل، وابا موسى إلى اليمن , قال: "تساندا وتطاوعا، وبشرا ولا تنفرا"، فقدما اليمن، فخطب الناس معاذ فحضهم على الإسلام، وامرهم بالتفقه في القرآن، وقال: إذا فعلتم ذلك، فاسالوني اخبركم عن اهل الجنة من اهل النار، فمكثوا ما شاء الله ان يمكثوا، فقالوا لمعاذ: قد كنت امرتنا إذا نحن تفقهنا وقرانا ان نسالك فتخبرنا باهل الجنة من اهل النار، فقال لهم معاذ: إذا ذكر الرجل بخير، فهو من اهل الجنة، وإذا ذكر بشر فهو من اهل النار.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي خَلِيفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ مِخْرَاقٍ ذَكَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَأَبَا مُوسَى إِلَى الْيَمَنِ , قَالَ: "تَسَانَدَا وَتَطَاوَعَا، وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا"، فَقَدِمَا الْيَمَنَ، فَخَطَبَ النَّاسَ مُعَاذٌ فَحَضَّهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَأَمَرَهُمْ بِالتَّفَقُّهِ فِي الْقُرْآنِ، وَقَالَ: إِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ، فَاسْأَلُونِي أُخْبِرْكُمْ عَنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَمَكَثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثُوا، فَقَالُوا لِمُعَاذٍ: قَدْ كُنْتَ أَمَرْتَنَا إِذَا نَحْنُ تَفَقَّهْنَا وَقَرَأْنَا أَنْ نَسْأَلَكَ فَتُخْبِرَنَا بِأَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَقَالَ لَهُمْ مُعَاذٌ: إِذَا ذُكِرَ الرَّجُلُ بِخَيْرٍ، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِذَا ذُكِرَ بِشَرٍّ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ.
روایت کیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل اور سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: تم دونوں اعتماد رکھنا، اور ایک دوسرے کی بات ماننا، آسانی کرنا اور نفرت نہ پھیلانا، چنانچہ یہ دونوں حضرات یمن پہنچے تو سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور لوگوں کو اسلام پر ابھارا اور انہیں قرآن کو سمجھنے کا حکم دیا اور کہا: جب تم نے ایسا کر لیا تو پھر مجھ سے پوچھنا، میں تمہیں جنت و جہنم والے لوگوں کے بارے میں بتاؤں گا، لہٰذا جب تک اللہ کی مشیت رہی وہ لوگ خاموش رہے، پھر سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ اگر ہم نے قرآن کو سمجھ لیا تو آپ سے سوال کریں گے تو آپ ہمیں جنتی اور جہنمی لوگوں کے بارے میں بتائیں گے، چنانچہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب آدمی کو بھلائی کے ساتھ یاد کیا جائے تو وہ جنتی لوگوں میں سے ہے، اور برائی کے ساتھ یاد کیا جائے تو جہنمیوں میں سے ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه: زياد بن مخراق لم يسمع من ابن عمر فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 228]» اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، لیکن «تساندا....» مرفوع صحیح ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 765] و [مسند أبي يعلی 7319]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه: زياد بن مخراق لم يسمع من ابن عمر فيما نعلم