سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کہیں لڑائی کا ارادہ کرتے تو توریہ (غیر سے چھپانا) کرتے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2486) توریہ سے مراد یہ ہے کہ جانا کسی طرف ہوتا لیکن اشارہ اور توجہ کسی اور طرف کرتے، تاکہ کی جاسوس کو معلوم نہ ہو سکے کہ کس طرف جانے کا پروگرام ہے اور دشمن محتاط نہ ہو جائے، مثلاً جانا جنوب کی طرف ہو اور دریافتِ احوال یا پیش قدمی شمال یا مشرق کی طرف ہوتا کہ دشمن کو بے خبری اور غفلت میں جا لیں، یہ حربی اور جنگی حکمتِ عملی ہے، اس کو دھوکہ نہیں کہا جاسکتا ہے، اور الحرب خدعۃ کا مطلب چالبازی، حیلہ سازی ہے، یعنی جو فریق جنگ میں چستی و چالاکی سے کام لے گا جنگ کا پانسہ اس کے ہاتھ میں ہوگا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وابن المبارك هو: عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 2494]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2636]، [أحمد 456/3]، [ابن أبى شيبه 18851]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وابن المبارك هو: عبد الله