حدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا مهدي بن ميمون ، عن ابي الوازع جابر بن عمرو الراسبي ، سمعت ابا برزة ، يقول: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا إلى حي من احياء العرب، فسبوه وضربوه، فجاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو ان اهل عمان اتيت ما سبوك ولا ضربوك ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ أَبِي الْوَازِعِ جَابِرِ بْنِ عَمْرٍو الرَّاسِبِيِّ ، سَمِعْتُ أَبَا بَرْزَةَ ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا إِلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَسَبُّوهُ وَضَرَبُوهُ، فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَنَّ أَهْلَ عُمَانَ أَتَيْتَ مَا سَبُّوكَ وَلَا ضَرَبُوكَ ".
جابر بن عمرو راسبی نے کہا: میں نے حضرت ابو برزہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قبائل عرب میں سے ایک قبیلے کے پاس بھیجا تو ان لوگوں نے ان کو گالیاں دیں اور مارا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کوخبر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم اہل عمان کے پاس جاتے تو وہ تمھیں گالیاں دیتے نہ مارتے۔"
حضرت ابو برزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو قبائل عرب میں سے ایک قبیلے کے پاس بھیجا تو ان لوگوں نے ان کو گالیاں دیں اور مارا،وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کوخبر دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر تم اہل عمان کے پاس جاتے تو وہ تمھیں گالیاں دیتے نہ مارتے۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6495
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: عُمَان سے مراد وہ علاقہ ہے جس کا دارالحکومت مسقط ہے، جو اصل میں یمن میں داخل ہے، اس سے مراد اُردن کا علاقہ عمان نہیں ہے، اس طرح آپ نے ان لوگوں کے حسن معاملہ کی تعریف کی۔