(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي سعيد الخدري ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين، وعن بيعتين"، اما اللبستان: فاشتمال الصماء، ان يشتمل في ثوب واحد، يضع طرفي الثوب على عاتقه الايسر، ويتزر بشقه الايمن، والاخرى ان يحتبي في ثوب واحد، ليس عليه غيره، ويفضي بفرجه إلى السماء، واما البيعتان: فالمنابذة، والملامسة، والمنابذة ان يقول: إذا نبذت هذا الثوب، فقد وجب البيع , والملامسة: ان يمسه بيده، ولا يلبسه، ولا يقلبه، إذا مسه وجب البيع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حدثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ"، أَمَّا اللِّبْسَتَانِ: فَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، أَنْ يَشْتَمِلَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، يَضَعَ طَرَفَيْ الثَّوْبِ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْسَرِ، وَيَتَّزِرَ بِشِقِّهِ الْأَيْمَنِ، وَالْأُخْرَى أَنْ يَحْتَبِيَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ، وَيُفْضِيَ بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَاءِ، وَأَمَّا الْبَيْعَتَانِ: فَالْمُنَابَذَةُ، وَالْمُلَامَسَةُ، وَالْمُنَابَذَةُ أَنْ يَقُولَ: إِذَا نَبَذْتَ هَذَا الثَّوْبَ، فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ , وَالْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَمَسَّهُ بِيَدِهِ، وَلَا يَلْبَسَهُ، وَلَا يُقَلِّبَهُ، إِذَا مَسَّهُ وَجَبَ الْبَيْعُ.
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس اور دو قسم کی تجارت سے منع فرمایا ہے، لباس کی تفصیل تو یہ ہے کہ ایک کپڑے میں اس طرح لپٹنا کہ کپڑے کا ایک کونا بائیں کندھے پر رکھے اور دائیں کونے سے تہبند بنائے اور دوسرا یہ کہ ایک کپڑے میں اس طرح گوٹ مار کر بیٹھے کہ اس کی شرمگاہ نظر آرہی ہو اور دو قسم کی تجارت سے مراد منابدہ اور ملامسہ ہے، منابدہ تو یہ ہے کہ آدمی یوں کہے کہ جب میں یہ کپڑا پھینک دوں تو بیع ہوگی اور ملامسہ یہ ہے کہ آدمی اسے ہاتھ سے چھولے لیکن پہن کر یا پلٹ کر نہ دیکھے، کہ جب چھوئے تو بیع ہوجائے۔