(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، حدثنا حميد , ويزيد , اخبرنا حميد المعنى، عن انس بن مالك ، قال:" نودي بالصلاة، فقام كل قريب الدار من المسجد، وبقي من كان اهله نائي الدار، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بمخضب من حجارة , فصغر ان يبسط اكفه فيه، قال: فضم اصابعه، قال: فتوضا بقيتهم، قال حميد: وسئل انس كم كانوا؟، قال: ثمانين او زيادة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , وَيَزِيدُ , أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الْمَعْنَى، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ:" نُودِيَ بِالصَّلَاةِ، فَقَامَ كُلُّ قَرِيبِ الدَّارِ مِنَ الْمَسْجِدِ، وَبَقِيَ مَنْ كَانَ أَهْلُهُ نَائِيَ الدَّارِ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَةٍ , فَصَغُرَ أَنْ يَبْسُطَ أَكُفَّهُ فِيهِ، قَالَ: فَضَمَّ أَصَابِعَهُ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ بَقِيَّتُهُمْ، قَالَ حُمَيْدٌ: وَسُئِلَ أَنَسٌ كَمْ كَانُوا؟، قَالَ: ثَمَانِينَ أَوْ زِيَادَةً".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کے لئے اذان ہوئی، مسجد کے قریب جتنے لوگوں کے گھر تھے وہ سب آگئے اور دور والے نہ آسکے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پتھر کا ایک پیالہ لایا گیا جس میں آپ کی ہتھیلی بھی مشکل سے کھلتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو جوڑ لیا اور اس میں سے اتنا پانی نکلا کہ سب نے وضو کرلیا، کسی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اس وقت آپ کتنے لوگ تھے؟ انہوں نے بتایا کہ اسی یا کچھ زیادہ۔