الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
291. حَدِیث عَبدِ اللَّهِ بنِ الزّبَیرِ بنِ العَوَّامِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 16133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا نافع بن عمر الجمحي ، عن ابن ابي مليكة ، قال:" كاد الخيران ان يهلكا ابو بكر وعمر، لما قدم على النبي صلى الله عليه وسلم وفد بني تميم، اشار احدهما بالاقرع بن حابس الحنظلي اخي بني مجاشع، واشار الآخر بغيره. قال ابو بكر لعمر: إنما اردت خلافي، فقال عمر: ما اردت خلافك،" فارتفعت اصواتهما عند النبي صلى الله عليه وسلم، فنزلت يايها الذين آمنوا لا ترفعوا اصواتكم فوق صوت النبي سورة الحجرات آية 2 إلى قوله عظيم" قال ابن ابي مليكة: قال ابن الزبير فكان عمر بعد ذلك ولم يذكر ذلك عن ابيه يعني ابا بكر إذا حدث النبي صلى الله عليه وسلم حدثه كاخي السرار، لم يسمعه حتى يستفهمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ:" كَادَ الْخَيِّرَانِ أَنْ يَهْلِكَا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، لَمَّا قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ، أَشَارَ أَحَدُهُمَا بِالْأَقْرَعِ بْنِ حَابِسٍ الْحَنْظَلِيِّ أَخِي بَنِي مُجَاشِعٍ، وَأَشَارَ الْآخَرُ بِغَيْرِهِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ: إِنَّمَا أَرَدْتَ خِلَافِي، فَقَالَ عُمَرُ: مَا أَرَدْتُ خِلَافَكَ،" فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ سورة الحجرات آية 2 إِلَى قَوْلِهِ عَظِيمٌ" قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ: قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَ عُمَرُ بَعْدَ ذَلِكَ وَلَمْ يَذْكُرْ ذَلِكَ عَنْ أَبِيهِ يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ إِذَا حَدَّثَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ كَأَخِي السِّرَارِ، لَمْ يَسْمَعْهُ حَتَّى يَسْتَفْهِمَهُ".
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں قریب تھا کہ دونوں بہترین افراد یعنی سیدنا ابوبکر اور عمر افسردہ رہ جاتے واقعہ یوں پیش آیا کہ جب بنوتمیم کا وفد بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا تو شیخین میں سے ایک نے اقرع بن حابس کو ان کا امیر مقرر کرنے کا مشورہ دیا اور دوسرے نے کسی اور کا سیدنا ابوبکر سیدنا عمر سے کہنے لگے کہ آپ تو بس میری مخالفت کرنا چاہتے ہیں سیدنا عمر کہنے لگے کہ میرا تو آپ کی مخالفت کا کوئی ارادہ نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں ان دونوں کی آوازیں بلند ہو نے لگیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی اے ایمان والو اپنی آوازوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آوازوں سے اونچانہ کیا کر و اس آیت کے بعد سیدنا عمر جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات کرتے تو اتنی پست آواز سے کرتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ پوچھنا پڑتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4367


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.