حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة انها قالت: وددت اني كنت استاذنت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما استاذنته سودة، فاصلي الصبح بمنى، واوافي قبل ان يجيء الناس، فقالوا لعائشة: واستاذنته سودة؟ قالت: إنها كانت امراة ثقيلة ثبطة،" فاذن لها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأُصَلِّي الصُّبْحَ بِمِنًى، وَأُوَافِي قَبْلَ أَنْ يَجِيءَ النَّاسُ، فَقَالُوا لِعَائِشَةَ: وَاسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ؟ قَالَتْ: إِنَّهَا كَانَتْ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً،" فَأَذِنَ لَهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کہ کاش! میں بھی حضرت سودہ کی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لیتی اور فجر کی نماز منیٰ میں جا کر پڑھ لیتی اور لوگوں کے آنے سے پہلے اپنے کام پورے کرلیتی، لوگوں نے پوچھا کیا حضرت سودہ نے اس کی اجازت لے رکھی تھی؟ انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ بنت زمعہ کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں۔