(حديث مرفوع) حدثنا سريج ، حدثنا عباد ، عن هلال ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان امراة من اليهود اهدت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة مسمومة، فارسل إليها، فقال:" ما حملك على ما صنعت؟" قالت: احببت او اردت إن كنت نبيا فإن الله سيطلعك عليه، وإن لم تكن نبيا اريح الناس منك!. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا وجد من ذلك شيئا، احتجم. قال:" فسافر مرة، فلما احرم، وجد من ذلك شيئا، فاحتجم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ هِلَالٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْيَهُودِ أَهْدَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً مَسْمُومَةً، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا، فَقَالَ:" مَا حَمَلَكِ عَلَى مَا صَنَعْتِ؟" قَالَتْ: أَحْبَبْتُ أَوْ أَرَدْتُ إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا فَإِنَّ اللَّهَ سَيُطْلِعُكَ عَلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ نَبِيًّا أُرِيحُ النَّاسَ مِنْكَ!. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، احْتَجَمَ. قَالَ:" فَسَافَرَ مَرَّةً، فَلَمَّا أَحْرَمَ، وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَاحْتَجَمَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک یہودی عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بکری کا گوشت زہر ملا کر پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک آدھ لقمہ کھایا اور اسی وقت کھانا چھوڑ دیا اور) اس عورت کو بلا بھیجا، اور اس سے پوچھا کہ ”تو نے یہ کام کیوں کیا؟“ اس نے کہا کہ میرا یہ ارادہ اس لئے بنا کہ اگر آپ واقعی نبی ہیں تو اللہ آپ کو اس پر مطلع کر دے گا اور اگر آپ نبی نہیں ہیں تو میرے ذریعے لوگوں کو آپ سے نجات مل جائے گی۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی اس زہر کے اثرات محسوس ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سینگی لگوا لیتے، یہی وجہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سفر پر روانہ ہوئے اور احرام باندھ لیا، تو اس کے کچھ اثرات محسوس ہوئے اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی۔