حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: اقتتلت امراتان من هذيل، فرمت إحداهما الاخرى بحجر، فاصابت بطنها، فقتلتها، والقت جنينا، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بديتها على العاقلة، وفي جنينها غرة: عبد او امة، فقال قائل: كيف يعقل من لا اكل، ولا شرب، ولا نطق، ولا استهل؟ فمثل ذلك يطل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم، كما زعم ابو هريرة: " هذا من إخوان الكهان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: اقْتَتَلَتْ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَأَصَابَتْ بَطْنَهَا، فَقَتَلَتْهَا، وَأَلْقَتْ جَنِينًا، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدِيَتِهَا عَلَى الْعَاقِلَةِ، وَفِي جَنِينِهَا غُرَّةٌ: عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ، فَقَالَ قَائِلٌ: كَيْفَ يُعْقَلُ مَنْ لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا نَطَقَ، وَلَا اسْتَهَلَّ؟ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا زَعَمَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو ہذیل کی دو عورتوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا ان میں سے ایک نے دوسری کو جو امید سے تھی پتھر دے مارا اور اس عورت کو قتل کردیا اس کے پیٹ کا بچہ بھی مرا ہوا پیدا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلے میں قاتلہ کے خاندان والوں پر مقتولہ کی دیت اور اس کے بچے کے حوالے سے ایک غرہ یعنی غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا اس فیصلے پر ایک شخص نے اعتراض کرتے ہوئے (مسجع کلام میں) کہا کہ اس بچے کی دیت کا فیصلہ کیسے عقل میں آسکتا ہے جس نے کچھ کھایا پیا اور نہ بولا چلایا اس قسم کی چیزوں کو تو چھوڑ دیا جاتا ہے بقول حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ شخص کاہنوں کا بھائی ہے۔