الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا هشيم بن بشير ، اخبرنا عبد الله بن ابي صالح ذكوان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يمينك على ما يصدقك به صاحبك".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هُشَيْمُ بْنُ بَشِير ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ِِِيَمِينُكَ عَلَى مَا يُصَدِّقُكَ بِهِ صَاحِبُكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہاری قسم کا وہی مفہوم معتبر ہو گا جس کی تصدیق تمہارا ساتھی (قسم لینے والا) بھی کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، م: 1653
حدیث نمبر: 7120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، حدثنا منصور ، وهشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البئر جبار، والمعدن جبار، والعجماء جبار، وفي الركاز الخمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، وَهِشَامٌ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے، کان اور صحرا میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے، اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 7121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا هشيم ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: دخل عيينة بن حصن على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرآه يقبل حسنا او حسينا، فقال له: اتقبله يا رسول الله؟! لقد ولد لي عشرة، ما قبلت احدا منهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من لا يرحم لا يرحم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنِ الزُّهْرِيّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: دَخَلَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَآهُ يُقَبِّلُ حَسَنًا أَوْ حُسَيْنًا، فَقَالَ لَهُ: أتُقَبِّلْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! لَقَدْ وُلِدَ لِي عَشَرَةٌ، مَا قَبَّلْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عیینہ بن حصن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرات حسنین رضی اللہ عنہما میں سے کسی ایک کو چوم رہے ہیں، وہ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! آپ انہیں چوم رہے ہیں، جبکہ میرے یہاں تو دس بیٹے ہیں، لیکن میں نے ان میں سے کسی کو نہیں چوما؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کسی پر رحم نہیں کرتا، اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5997، م: 2318
حدیث نمبر: 7122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: مر بقوم يتوضئون، فقال: اسبغوا الوضوء، فإني سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم، يقول:" ويل للاعقاب من النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مَرَّ بِقَوْمٍ يَتوضَّئونَ، فَقَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ".
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو وضو کر رہے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ وضو خوب اچھی طرح کرو کیونکہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 165، م: 242
حدیث نمبر: 7123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، حدثنا ابو بشر ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير امتي القرن الذي بعثت فيهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، والله اعلم اقال الثالثة ام لا، ثم يجيء قوم يحبون السمانة، يشهدون قبل ان يستشهدوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ أُمَّتِي الْقَرْنُ الَّذِي بُعِثْتُ فِيهِمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَقَالَ الثَّالِثَةَ أَمْ لَا، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ يُحِبُّونَ السَّمَانَةَ، يَشْهَدُونَ قَبْلَ أَنْ يُسْتَشْهَدُوا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری امت کا بہترین زمانہ وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ، پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ سب سے بہتر ہے۔ (اب یہ بات اللہ زیادہ جانتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری مرتبہ بھی بعد والوں کا ذکر فرمایا یا نہیں) اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو موٹاپے کو پسند کرے گی اور گواہی کے مطالبے سے قبل ہی گواہی دینے کے لئے تیار ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2534
حدیث نمبر: 7124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابي بكر بن محمد يعني ابن عمرو بن حزم ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من وجد عين ماله عند رجل قد افلس، فهو احق به ممن سواه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيز ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" مَنْ وَجَدَ عَيْنَ مَالِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِمَّنْ سِوَاهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس آدمی کو مفلس قرار دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2404، م: 1559
حدیث نمبر: 7125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن زكريا ، عن الشعبي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كانت الدابة مرهونة، فعلى المرتهن علفها، ولبن الدر يشرب، وعلى الذي يشربه نفقته، ويركب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ زَكَرِيَّا ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَتِ الدَّابَّةُ مَرْهُونَةً، فَعَلَى الْمُرْتَهِنِ عَلَفُهَا، وَلَبَنُ الدَّرِّ يُشْرَبُ، وَعَلَى الَّذِي يَشْرَبُهُ نَفَقَتُهُ، وَيَرْكَبُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر جانور کو بطور رہن کے کسی کے پاس رکھوایا جائے تو اس کا چارہ مرتہن کے ذمے واجب ہو گا اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ پیا جا سکتا ہے، البتہ جو شخص اس کا دودھ پیے گا اس کا خرچہ بھی اس کے ذمے ہو گا اور اس پر سواری بھی کی جا سکتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2512، هشيم صرح بالتحديث عندالدارقطني، وقد توبع .
حدیث نمبر: 7126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد ، عن يوسف ، او عن ابيه عبد الله بن الحارث ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا اختلفوا في الطريق، رفع من بينهم سبعة اذرع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ يُوسُفَ ، أَوْ عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اخْتَلَفُوا فِي الطَّرِيقِ، رُفِعَ مِنْ بَيْنِهِمْ سَبْعَةُ أَذْرُع".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب راستے کی پیمائش میں لوگوں کے درمیان اختلاف ہو جائے تو اسے سات گز پر اتفاق کر کے دور کر لیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2473، م: 1613
حدیث نمبر: 7127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، حدثنا ابو الجهيم الواسطي ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرؤ القيس صاحب لواء الشعراء إلى النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجُهَيْمِ الْوَاسِطِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" امْرُؤُ الْقَيْسِ صَاحِبُ لِوَاءِ الشُّعَرَاءِ إِلَى النَّارِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: امرؤالقیس جہنم میں جانے والے شعراء کا علم بردار ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، أبو الجهم الواسطي مجهول، واهي الحديث .
حدیث نمبر: 7128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن سيار ، عن جبر بن عبيدة ، عن ابي هريرة ، قال:" وعدنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة الهند، فإن استشهدت، كنت من خير الشهداء، وإن رجعت، فانا ابو هريرة المحرر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ جَبْرِ بْنِ عَبِيدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الْهِنْدِ، فَإِنْ اسْتُشْهِدْتُ، كُنْتُ مِنْ خَيْرِ الشُّهَدَاءِ، وَإِنْ رَجَعْتُ، فَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے غزوہ ہند کا وعدہ فرما رکھا ہے، اگر میں اس جہاد میں شرکت کر سکا اور شہید ہو گیا تو میرا شمار بہترین شہداء میں ہو گا اور اگر میں زندہ واپس آ گیا تو میں نار جہنم سے آزاد ابوہریرہ ہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، جبر مجهول .
حدیث نمبر: 7129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا العوام بن حوشب ، عن عبد الله بن السائب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصلاة المكتوبة إلى الصلاة التي بعدها كفارة لما بينهما"، قال" والجمعة إلى الجمعة، والشهر إلى الشهر يعني رمضان إلى رمضان كفارة لما بينهما"، قال: ثم قال بعد ذلك:" إلا من ثلاث"، قال: فعرفت ان ذلك الامر حدث:" إلا من الإشراك بالله، ونكث الصفقة، وترك السنة"، قال: اما نكث الصفقة: ان تبايع رجلا ثم تخالف إليه تقاتله بسيفك، واما ترك السنة، قال: قلت: يا رسول الله، اما الإشراك بالله فقد عرفناه، فما نكث الصفقة؟ قال:" فان تبايع رجلا ثم تخالف إليه تقاتله بسيفك، واما ترك السنة، فالخروج من الجماعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصَّلَاةُ الْمَكْتُوبَةُ إِلَى الصَّلَاةِ الَّتِي بَعْدَهَا كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا"، قَالَ" وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ، وَالشَّهْرُ إِلَى الشَّهْرِ يَعْنِي رَمَضَانَ إِلَى رَمَضَانَ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا"، قَالَ: ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ:" إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ"، قَالَ: فَعَرَفْتُ أَنَّ ذَلِكَ الْأَمْرَ حَدَثَ:" إِلَّا مِنَ الْإِشْرَاكِ بِاللَّهِ، وَنَكْثِ الصَّفْقَةِ، وَتَرْكِ السُّنَّةِ"، قَالَ: أَمَّا نَكْثُ الصَّفْقَةِ: أَنْ تُبَايِعَ رَجُلًا ثُمَّ تُخَالِفَ إِلَيْهِ تُقَاتِلُهُ بِسَيْفِكَ، وَأَمَّا تَرْكُ السُّنَّةِ، قال: قلتُ: يا رسولَ الله، أما الإشراكُ بالله فقد عَرَفْناهُ، فما نَكْثُ الصَّفْقةِ؟ قال:" فأن تُبايعَ رجلاً ثم تخالِفَ إليهِ تُقاتِلُه بسَيْفكَ، وأَما تَرْكُ السُّنةِ، فََالْخُرُوجُ مِنَ الْجَمَاعَةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک فرض نماز اگلی نماز تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے، اسی طرح ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک، ایک مہینہ (رمضان) دوسرے مہینے (رمضان) تک بھی درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد فرمایا: سوائے تین گناہوں کے۔ میں سمجھ گیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ کسی خاص وجہ کی بناء پر فرمایا ہے۔ (بہرحال! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) سوائے اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے، معاملہ توڑنے کے اور سنت چھوڑنے کے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ کے ساتھ شرک کرنے کا مطلب تو ہم سمجھ گئے، معاملہ توڑنے سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاملہ توڑنے سے مراد یہ ہے کہ تم کسی شخص کے ہاتھ پر بیعت کرو، پھر اس کی مخالفت پر کمربستہ ہو جاؤ اور تلوار پکڑ کر اس سے قتال شروع کر دو اور سنت چھوڑنے سے مراد جماعت مسلمین سے خروج ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «إلا من ثلاث ....» إلى آخر الحديث، أخرجه مسلم: 233 مختصرا، وإسناده ضعيف لجهالة الرجل الراوي عن أبى هريرة، كما روى يزيد بن هارون وسيأتي بزيادة رجل مبهم بين عبدالله وبين أبى هريرة، وقال الدارقطني : قول يزيد أشبه بالصواب من قول هشيم .
حدیث نمبر: 7130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" شدة الحر من فيح جهنم، فابردوا بالصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" شِدَّةُ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 533، م: 615
حدیث نمبر: 7131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البكر تستامر، والثيب تشاور"، قيل: يا رسول الله، إن البكر تستحي! قال:" سكوتها رضاها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ، وَالثَّيِّبُ تُشَاوَرُ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحِي! قَال:" سُكُوتُهَا رِضَاهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کنواری لڑکی سے نکاح کی اجازت لی جائے اور شوہر دیدہ عورت سے مشورہ کیا جائے۔ کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کنواری لڑکی شرماتی ہے (تو اس سے اجازت کیسے حاصل کی جائے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی خاموشی ہی اس کی رضامندی کی علامت ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6970، م: 1419
حدیث نمبر: 7132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قصوا الشوارب، واعفوا اللحى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أخبرنا عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُصُّوا الشَّوَارِبَ، وَأَعْفُوا اللِّحَى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مونچھیں خوب تراشا کرو اور داڑھی کو خوب بڑھایا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 8593، م: 259
حدیث نمبر: 7133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، يعني عن النبي صلى الله عليه وسلم كذا قال:" انه نهى ان تنكح المراة على عمتها، او على خالتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَعْنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَا قَالَ:" أَنَّهُ نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، أَوْ عَلَى خَالَتِهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5110، م: 1408
حدیث نمبر: 7134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايام التشريق ايام طعم، وذكر الله". قال مرة:" ايام اكل وشرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ طُعْمٍ، وَذِكْرِ اللَّهِ". قَالَ مَرَّةً:" أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔ ایک دوسری سند میں صرف کھانے پینے کا ذکر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 7135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، قال: إن لم اكن سمعته منه يعني الزهري ، فحدثني سفيان بن حسين ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عتيرة في الإسلام، ولا فرع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: إِنْ لَمْ أَكُنْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ يَعْنِي الزُّهْرِيَّ ، فَحَدَّثَنِي سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَتِيرَةَ فِي الْإِسْلَامِ، وَلَا فَرَعَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام میں ماہ رجب میں قربانی کرنے کی کوئی حیثیت نہیں، اسی طرح جانور کا سب سے پہلا بچہ بتوں کے نام قربان کرنے کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5474، م: 1976، وهذا إسناد صحيح إن كان هشيم سمعه من الزهري، وإن كان الواسطة بينهما سفيان بن حسين فالإسناد لأجله ضعيف، ومع ذلك فهو متابع .
حدیث نمبر: 7136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن سيار ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حج فلم يرفث، ولم يفسق، رجع كهيئته يوم ولدته امه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس طرح حج کرے کہ اس میں اپنی عورتوں سے بےحجاب بھی نہ ہو اور کوئی گناہ کا کام بھی نہ کرے، وہ اس دن کی کیفیت لے کر اپنے گھر لوٹے گا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنم دیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1521، م: 1350، هشيم وإن كان مدلسا وقد عنعن، قد تابعه شعبة .
حدیث نمبر: 7137
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، عن هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال سليمان بن داود: اطوف الليلة على مائة امراة، تلد كل واحدة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله، ولم يستثن، فما ولدت إلا واحدة منهن بشق إنسان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو استثنى، لولد له مائة غلام كلهم يقاتل في سبيل الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: أَطُوفُ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ، تَلِدُ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَمْ يَسْتَثْنِ، فَمَا وَلَدَتْ إِلَّا وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ بِشِقِّ إِنْسَانٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ اسْتَثْنَى، لَوُلِدَ لَهُ مِائَةُ غُلَامٍ كُلُّهُمْ يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا: آج رات ميں عورتوں کے پاس چکر لگاؤں گا، ان میں سے ہر ایک عورت کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہو گا، جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا۔ اس موقع پر وہ ان شاء اللہ کہنا بھول گئے، چنانچہ ان کی بیویوں میں سے صرف ایک بیوی کے یہاں ایک نامکمل بچہ پیدا ہوا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ان کے یہاں حقیقتاً سو بیٹے پیدا ہوتے اور وہ سب کے سب اللہ کے راستہ میں جہاد کرتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7469، م: 1654، لا تضر عنعنة هشيم، فقد تابعه يزيد بن هارون .
حدیث نمبر: 7138
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، وإسماعيل بن إبراهيم ، عن يونس ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: اوصاني خليلي بثلاث قال هشيم: فلا ادعهن حتى اموت: بالوتر قبل النوم، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر، والغسل يوم الجمعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ قَالَ هُشَيْمٌ: فَلَا أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ: بِالْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے (میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا)۔ سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی، ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی، جمعہ کے دن غسل کرنے کی۔

حكم دارالسلام: حسن، خ: 1178، م: 721، فيه تدليس الحسن، وقد توبع .
حدیث نمبر: 7139
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خمس من الفطرة: قص الشارب، وتقليم الاظفار، ونتف الإبط، والاستحداد، والختان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَة: قَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَالِاسْتِحْدَاد، وَالْخِتَانُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں۔ مونچھیں تراشنا، ناخن کانٹا، بغل کے بال نوچنا، زیرناف بال صاف کرنا، ختنہ کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5891، م: 257
حدیث نمبر: 7140
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا معتمر بن سليمان ، حدثنا ابي ، عن بكر ، عن ابي رافع ، قال:" صليت مع ابي هريرة صلاة العتمة، او قال: صلاة العشاء، فقرا: إذا السماء انشقت، فسجد فيها، فقلت: يا ابا هريرة! فقال: سجدت فيها خلف ابي القاسم صلى الله عليه وسلم، فلا ازال اسجدها حتى القاه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ صَلَاةَ الْعَتَمَةِ، أَوْ قَالَ: صَلَاةَ الْعِشَاءِ، فَقَرَأَ: إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَسَجَدَ فِيهَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ! فَقَالَ: سَجَدْتُ فِيهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُهَا حَتَّى أَلْقَاهُ".
ابورافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی۔ اس میں انہوں نے سورۃ انشقاق کی تلاوت کی اور آیت سجدہ پر پہنچ کر سجدہ تلاوت کیا، نماز کے بعد میں نے عرض کیا کہ اے ابوہریرہ؟ (آپ نے یہ کیا کیا؟) انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں اس آیت پر سجدہ کیا ہے اس لئے میں اس آیت پر پہنچ کر ہمیشہ سجدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578
حدیث نمبر: 7141
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بشر بن مفضل ، عن ابن عجلان ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وقع الذباب في إناء احدكم، فإن في احد جناحيه داء، وفي الآخر شفاء، وإنه يتقي بجناحه الذي فيه الداء، فليغمسه كله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً، وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً، وَإِنَّهُ يَتَّقِي بِجَنَاحِهِ الَّذِي فِيهِ الدَّاءُ، فَلْيَغْمِسْهُ كُلَّهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو وہ یاد رکھے کہ مکھی کے ایک پر میں شفاء اور دوسرے میں بیماری ہوتی ہے اور وہ بیماری والے پر کے ذریعے اپنا بچاؤ کرتی ہے (پہلے اسے برتن میں ڈالتی ہے) اس لئے اسے چاہئے کہ اس مکھی کو اس میں مکمل ڈبو دے (پھر اسے استعمال کرنا اس کی مرضی پر موقوف ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي و الحديث صحيح، خ: 5782
حدیث نمبر: 7142
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بشر ، عن ابن عجلان ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا انتهى احدكم إلى المجلس، فليسلم، فإذا اراد ان يقوم، فليسلم، فليس الاول باحق من الآخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرٌ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا انْتَهَى أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَجْلِسِ، فَلْيُسَلِّمْ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ، فَلْيُسَلِّمْ، فَلَيْسَ الْأَوَّلُ بِأَحَقَّ مِنَ الْآخِرِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں پہنچے تو اسے سلام کرنا چاہیے اور جب کسی مجلس سے جانے کے لئے کھڑا ہونا چاہے تب بھی سلام کرنا چاہیے اور پہلا موقع دوسرے موقع سے زیادہ حق نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 7143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يجزي ولد والده، إلا ان يجده مملوكا، فيشتريه فيعتقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدَهُ، إِلَّا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا، فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی اولاد اپنے والد کے جرم کا بدلہ بننے کی صلاحیت نہیں رکھتی (باپ کے جرم کا بدلہ اس کی اولاد سے نہیں لیا جائے گا) البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے باپ کو غلامی کی حالت میں پائے تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1510
حدیث نمبر: 7144
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عباد بن عباد المهلبي ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إنما الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا لك الحمد، فإذا صلى جالسا، فصلوا جلوسا اجمعين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِذَا صَلَّى جَالِسًا، فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِينَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: امام اسی مقصد کے لئے ہوتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے اس لئے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنالک الحمد کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 734، م: 414
حدیث نمبر: 7145
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا صفوان بن عيسى ، اخبرنا عبد الله بن سعيد بن ابي هند ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جعل قاضيا بين الناس، فقد ذبح بغير سكين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ، فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کو لوگوں کے درمیان جج بنا دیا جائے۔ گویا اسے بغیر چھری کے ذبج کر دیا گیا۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن سعيد لم يسمعه من سعيد المقبري .
حدیث نمبر: 7146
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" هل تدرون ما الغيابة؟" قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" ذكرك اخاك بما ليس فيه"، قال: ارايت إن كان في اخي ما اقول له؟ يعني، قال" إن كان فيه ما تقول، فقد اغتبته، وإن لم يكن فيه ما تقول، فقد بهته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ مَا الْغِيَابَةُ؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا لَيْسَ فِيهِ"، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ لَهُ؟ يَعْنِي، قَالَ" إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ، فَقَدْ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا تَقُولُ، فَقَدْ بَهَتَّهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے دریافت فرمایا: کہ تم لوگ جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیبت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کا ذکر ایک ایسے عیب کے ساتھ کرو جو اس میں نہ ہو کسی نے پوچھا کہ یہ بتائیے اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو جو میں اس کی غیر موجودگی میں بیان کروں تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارا بیان کیا ہوا عیب اس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر تمہارا بیان کیا ہوا عیب اس میں موجود نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2589
حدیث نمبر: 7147
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" صلى على النجاشي، فكبر اربعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى عَلَى النَّجَاشِيِّ، فَكَبَّرَ أَرْبَعًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس میں چار تکبیرات کہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1245، م: 951
حدیث نمبر: 7148
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي هريرة ، قال: لما حضر رمضان، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد جاءكم رمضان، شهر مبارك، افترض الله عليكم صيامه، تفتح فيه ابواب الجنة، وتغلق فيه ابواب الجحيم، وتغل فيه الشياطين، فيه ليلة خير من الف شهر، من حرم خيرها، قد حرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَ رَمَضَانُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ جَاءَكُمْ رَمَضَانُ، شَهْرٌ مُبَارَكٌ، افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ، وَتُغَلُّ فِيهِ الشَّيَاطِينُ، فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا، قَدْ حُرِمَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ماہ رمضان قریب آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آرہا ہے یہ مبارک مہینہ ہے اللہ نے تم پر اس کے روزے فرض کئے ہیں اس مبارک مہینے میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ اس مہینے میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس کی خیر و برکت سے محروم رہا وہ مکمل طور پر محروم ہی رہا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد فيه أبو قلابة، وروايته عن أبى هريرة مرسلة .
حدیث نمبر: 7149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: نادى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ايصلي احدنا في ثوب واحد؟ قال:" اوكلكم يجد ثوبين؟!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: نَادَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُصَلِّي أَحَدُنَا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ:" أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْن؟!".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی شخص نے پکار کر پوچھا کہ ہم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر ایک کو دو دو کپڑے میسر ہیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 365، م: 2521
حدیث نمبر: 7150
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لاسلم، وغفار، وشيء من مزينة، وجهينة، او شيء من جهينة، ومزينة، خير عند الله، قال: احسبه قال: يوم القيامة، من اسد، وغطفان، وهوازن، وتميم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَسْلَمُ، وَغِفَارٌ، وَشَيْءٌ مِنْ مُزَيْنَةَ، وَجُهَيْنَةَ، أَوْ شَيْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ، وَمُزَيْنَةَ، خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ، قَالَ: أَحْسِبُهُ قَالَ: يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مِنْ أَسَدٍ، وَغَطَفَانَ، وَهَوَازِنَ، وَتَمِيمٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن قبیلہ اسلم۔ غفار اور مزینہ و جہینہ کا کچھ حصہ اللہ کے نزدیک بنواسد بنوعظفان و ہوازن اور تمیم سے بہتر ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3523، م: 2521
حدیث نمبر: 7151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" إن في الجمعة لساعة لا يوافقها عبد مسلم قائم يصلي، يسال الله خيرا، إلا اعطاه الله إياه". وقال بيده، قلنا: يقللها يزهدها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ". وقَالَ بِيَدِهِ، قُلْنَا: يُقَلِّلُهَا يُزَهِّدُهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آ جائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرماتا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس ساعت کا مختصر ہونا بیان فرمایا:۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 7152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، قال: إما تفاخروا، وإما تذاكروا، الرجال اكثر ام النساء؟ قال ابو هريرة : او لم يقل ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" إن اول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر، والتي تليها على اضوإ كوكب دري في السماء، لكل امرئ منهم زوجتان ثنتان، يرى مخ ساقهما من وراء اللحم، وما في الجنة اعزب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: إِمَّا تَفَاخَرُوا، وَإِمَّا تَذَاكَرُوا، الرِّجَالُ أَكْثَرُ أَمْ النِّسَاءُ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَوَ لَمْ يَقُلْ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالَّتِي تَلِيهَا عَلَى أَضْوَإِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ، لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ ثِنْتَانِ، يُرَى مُخُّ سَاقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ، وَمَا فِي الْجَنَّةِ أَعْزَبُ".
محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے اس بات پر آپس میں فخر یا مذاکرہ کیا کہ مردوں کی تعدادزیادہ ہے یا عورتوں کی؟ تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ کیا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں ارشاد فرمایا: کہ جنت میں جو گروہ سب سے پہلے داخل ہو گا وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوئے چہروں والا ہو گا اس کے بعد داخل ہونے والا گر وہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہو گا ان میں سے ہر ایک کی دو دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے باہر سے نظر آ جائے گا اور جنت میں کوئی شخص کنوارہ نہیں ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3254، م: 2834
حدیث نمبر: 7153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا ايوب ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يشرب من في السقاء"، قال ايوب:" فانبئت ان رجلا شرب من في السقاء، فخرجت حية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُشْرَبَ مِنْ فِي السِّقَاءِ"، قَالَ أَيُّوبُ:" فَأُنْبِئْتُ أَنَّ رَجُلًا شَرِبَ مِنْ فِي السِّقَاءِ، فَخَرَجَتْ حَيَّةٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے راوی حدیث ایوب کہتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایک آدمی نے مشکیزے کے منہ سے اپنا منہ لگا کر پانی پیا تو اس میں سے سانپ نکل آیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5628
حدیث نمبر: 7154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يمنعن رجل جاره ان يجعل خشبته، او قال: خشبة في جداره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلٌ جَارَهُ أَنْ يَجْعَلَ خَشَبَتَهُ، أَوْ قَالَ: خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار پر لکڑی (یا شہتیر) رکھنے سے منع نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5627
حدیث نمبر: 7155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى بن عبيد، حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا صدقة إلا عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَدَقَةَ إِلَّا عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اصل صدقہ تو دل کے غناء کے ساتھ ہوتا ہے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقات و خیرات میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1426
حدیث نمبر: 7156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، عن عمارة ، عن ابي زرعة ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: اتى جبريل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، هذه خديجة قد اتتك بإناء معها فيه إدام، او طعام، او شراب، فإذا هي اتتك، فاقرا عليها السلام من ربها ومني، وبشرها ببيت في الجنة من قصب، لا صخب فيه، ولا نصب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: أَتَى جِبْرِيلُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ خَدِيجَةُ قَدْ أَتَتْكَ بِإِنَاءٍ مَعَهَا فِيهِ إِدَامٌ، أَوْ طَعَامٌ، أَوْ شَرَابٌ، فَإِذَا هِيَ أَتَتْكَ، فَاقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنْ رَبِّهَا وَمِنِّي، وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيهِ، وَلَا نَصَبَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ خدیجہ آپ کے پاس ایک برتن لے کر آرہی ہیں اس میں سالن یا کھانے پینے کی چیز ہے جب یہ آپ کے پاس پہنچیں تو آپ انہیں ان کے رب کی طرف سے اور میری جانب سے سلام کہہ دیں اور انہیں جنت میں ایک ایسے گھر کی بشارت دے دیں جس پر لکڑی کا کام ہوا ہو گا اس میں کوئی شور ہو گا اور نہ کوئی تھکاوٹ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3820، م: 2432
حدیث نمبر: 7157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا محمد بن فضيل ، عن عمارة ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انتدب الله عز وجل لمن خرج في سبيله، لا يخرج إلا جهادا في سبيلي، وإيمانا بي، وتصديقا برسولي، فهو علي ضامن ان ادخله الجنة، او ارجعه إلى مسكنه الذي خرج منه، نائلا ما نال من اجر، او غنيمة". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" والذي نفس محمد بيده، ما من كلم يكلم في سبيل الله، إلا جاء يوم القيامة كهيئته يوم كلم، لونه لون دم، وريحه ريح مسك". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" والذي نفس محمد بيده، لولا ان اشق على المسلمين، ما قعدت خلاف سرية تغزو في سبيل الله ابدا، ولكني لا اجد سعة، فيتبعوني، ولا تطيب انفسهم، فيتخلفون بعدي. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) والذي نفس محمد بيده، لوددت ان اغزو في سبيل الله، فاقتل، ثم اغزو، فاقتل، ثم اغزو، فاقتل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْتَدَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ، لَا يَخْرُجُ إِلَّا جِهَادًا فِي سَبِيلِي، وَإِيمَانًا بِي، وَتَصْدِيقًا بِرَسُولِي، فَهُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ أُرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ، نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ، أَوْ غَنِيمَةٍ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا مِنْ كَلْمٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ كُلِمَ، لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ، وَرِيحُهُ رِيحُ مِسْكٍ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَبَدًا، وَلَكِنِّي لَا أَجِدُ سَعَةً، فَيَتْبَعُونِي، وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ، فَيَتَخَلَّفُونَ بَعْدِي. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوَدِدْتُ أَنْ أَغْزُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأُقْتَلَ، ثُمَّ أَغْزُوَ، فَأُقْتَلَ، ثُمَّ أَغْزُوَ، فَأُقْتَلَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے متعلق اپنے ذمے یہ بات لے رکھی ہے جو اس کے راستے نکلے کہ اگر وہ صرف میرے راستے میں جہاد کی نیت سے نکلا ہے اور مجھ پر ایمان رکھتے ہوئے اور میرے پیغمبر کی تصدیق کرتے ہوئے روانہ ہوا ہے تو مجھ پر یہ ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کروں یا اس حال میں اسے اس کے ٹھکانے کی طرف واپس پہنچا دوں کہ وہ ثواب یا مال غنیمت کو حاصل کر چکا ہو۔ _x000D_ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہو گا جیسے زخم لگنے کے دن تھا۔ اس کا رنگ تو خون کی طرح ہو گا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہو گی۔ _x000D_ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر میں سمجھتا کہ مسلمان مشقت میں نہیں پڑیں گے تو میں اللہ کے راستہ میں نکلنے والے کسی سریہ سے کبھی پیچھے نہ رہتا لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ وہ میری پیروی کر سکیں اور ان کی دلی رضامندی نہ ہو اور وہ میرے بعد جہاد میں شرکت کرنے سے پیچھے ہٹنے لگیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے مجھے اس بات کی تمنا ہے کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور جام شہادت نوش کر لوں۔ پھر زندگی عطا ہو اور جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہو جاؤں پھر جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہو جاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36، م: 1876
حدیث نمبر: 7158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عمارة ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اغفر للمحلقين"، قالوا: يا رسول الله، والمقصرين؟ قال:" اللهم اغفر للمحلقين"، قالوا: يا رسول الله، والمقصرين؟ قال:" اللهم اغفر للمحلقين"، قالوا والمقصرين؟ قال:" والمقصرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا وَالْمُقَصِّرِينَ؟ قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اللہ! حلق کرانے والوں کی بخشش فرما۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! قصر کرانے والوں کے لئے بھی دعا کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی فرمایا: کہ اے اللہ! حلق کرانے والوں کی مغفرت فرما چوتھی مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قصر کرانے والوں کو بھی اپنی دعا میں شامل فرما لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1728 ، م: 1302
حدیث نمبر: 7159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، عن عمارة ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اي الصدقة اعظم اجرا؟ قال:" اما وابيك لتنبانه: ان تصدق وانت صحيح شحيح، تخشى الفقر، وتامل البقاء، ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم، قلت: لفلان كذا، ولفلان كذا، وقد كان لفلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟ قَالَ:" أَمَا وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّهُ: أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَخْشَى الْفَقْرَ، وَتَأْمُلُ الْبَقَاءَ، وَلا تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ، قُلْتَ: لِفُلَانٍ كَذَا، وَلِفُلَانٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ! کس موقع کے صدقہ کا ثواب سب سے زیادہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تیرے باپ کی قسم! تجھے اس کا جواب ضرور ملے گا سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ تم تندرستی کی حالت میں صدقہ کرو جبکہ مال کی حرص تمہارے اندر موجود ہو۔ تمہیں فقر و فاقہ کا اندیشہ ہو۔ اور تمہیں اپنی زندگی باقی رہنے کی امید ہو اس وقت سے زیادہ صدقہ خیرات میں تاخیر نہ کرو کہ جب روح حلق میں پہنچ جائے تو تم یہ کہنے لگو کہ فلاں کو اتنا دے دیا جائے اور فلاں کو اتنا دے دیا جائے حالانکہ وہ تو فلاں (ورثاء) کا ہو چکا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1419، م: 1032
حدیث نمبر: 7160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، عن عمارة ، عن ابي زرعة ، قال: ولا اعلمه إلا عن ابي هريرة ، قال:" جلس جبريل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فنظر إلى السماء، فإذا ملك ينزل، فقال جبريل: إن هذا الملك ما نزل منذ يوم خلق قبل الساعة، فلما نزل، قال: يا محمد، ارسلني إليك ربك، قال: افملكا نبيا يجعلك، او عبدا رسولا؟ قال جبريل: تواضع لربك يا محمد، قال: بل عبدا رسولا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" جَلَسَ جِبْرِيلُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ، فَإِذَا مَلَكٌ يَنْزِلُ، فَقَالَ جِبْرِيلُ: إِنَّ هَذَا الْمَلَكَ مَا نَزَلَ مُنْذُ يَوْمِ خُلِقَ قَبْلَ السَّاعَةِ، فَلَمَّا نَزَلَ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ رَبُّكَ، قَالَ: أَفَمَلِكًا نَبِيًّا يَجْعَلُكَ، أَوْ عَبْدًا رَسُولًا؟ قَالَ جِبْرِيلُ: تَوَاضَعْ لِرَبِّكَ يَا مُحَمَّدُ، قَالَ: بَلْ عَبْدًا رَسُولًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ان کی نظر آسمان پر پڑی انہوں نے دیکھا کہ ایک فرشتہ اتر رہا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے کہ یہ فرشتہ جب سے پید ہوا ہے اس وقت سے لے کر اب تک اس وقت سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا جب وہ نیچے اتر کر آیا تو کہنے لگا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ کے رب نے آپ کی طرف یہ پیغام دے کر بھیجا ہے کہ وہ آپ کو فرشتہ بنا کر نبوت عطاء کر دے یا اپنا بندہ بنا کر رسالت عطاء کر دے؟ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کے سامنے تواضع اختیار کیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ مجھے بندہ بنا کر رسالت عطاء کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 7161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عمارة ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا طلعت ورآها الناس، آمن من عليها، فذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل او كسبت في إيمانها خيرا سورة الانعام آية 158".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ، آمَنَ مَنْ عَلَيْهَا، فَذَلِكَ حِينَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا سورة الأنعام آية 158".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو جائے جب سورج مغرب سے طلوع ہو گا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو اللہ پر ایمان لے آئیں گے لیکن اس وقت کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4635، م : 157
حدیث نمبر: 7162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عمارة ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والوصال"، قالها ثلاث مرار، قالوا: فإنك تواصل يا رسول الله، قال:" إنكم لستم في ذلك مثلي، إني ابيت يطعمني ربي ويسقيني، فاكلفوا من العمل ما تطيقون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ"، قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِنَّكُمْ لَسْتُمْ فِي ذَلِكَ مِثْلِي، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي، فَاكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس معاملے میں تم میری طرح نہیں ہو میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔ اس لئے تم اپنے اوپر عمل کا اتنا بوجھ ڈالو جسے برداشت کرنے کی تم میں طاقت موجود ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1966، م: 1103
حدیث نمبر: 7163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عمارة ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سال الناس اموالهم تكثرا، فإنما يسال جمرا، فليستقل منه، او ليستكثر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَهُمْ تَكَثُّرًا، فَإِنَّمَا يَسْأَلُ جَمْرًا، فَلْيَسْتَقِلَّ مِنْهُ، أَوْ لِيَسْتَكْثِرْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کثرت حاصل کرنے کے لئے لوگوں سے روپے پیسے مانگتا پھرتا ہے (کہ اس کے پاس پیسوں کی تعداد زیادہ ہو جائے) تو وہ یاد رکھے کہ وہ انگارے مانگ رہا ہے اب چاہے تھوڑے مانگے یا زیادہ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1041
حدیث نمبر: 7164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عمارة . وجرير ، عن عمارة ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا كبر في الصلاة سكت بين التكبير والقراءة"، فقلت: بابي انت وامي، ارايت إسكاتك بين التكبير والقراءة، اخبرني ما هو؟ قال: اقول:" اللهم باعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم نقني من خطاياي كالثوب الابيض من الدنس، قال جرير: كما ينقى الثوب، اللهم اغسلني من خطاياي بالثلج والماء والبرد". قال عبد الله بن احمد: قال ابي: كلها، عن ابي زرعة إلا هذا، عن ابي صالح.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ . وَجَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلَاةِ سَكَتَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ"، فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، أَرَأَيْتَ إِسْكَاتَكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ، أَخْبِرْنِي مَا هُوَ؟ قَالَ: أَقُولُ:" اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنْ خَطَايَايَ كَالثَّوْبِ الْأَبْيَضِ مِنَ الدَّنَسِ، قَالَ جَرِيرٌ: كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ". قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: كُلُّهَا، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ إِلَّا هَذَا، عَنْ أَبِي صَالِحٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد تکبیر اور قراءۃ کے درمیان کچھ دیر کے لئے سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ تکبیر اور قرأت کے درمیان جو سکوت فرماتے ہیں یہ بتائیے کہ آپ اس میں کیا پڑھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس میں یہ دعا کرتا ہوں کہ اے اللہ میرے گناہوں کے درمیان اتنا فاصلہ پیدا فرما دے جتنا تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان رکھا ہے اے اللہ مجھے گناہوں سے ایسے پاک صاف فرمادے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف ہو جاتا ہے اے اللہ مجھے میرے گناہوں سے برف، پانی اور اولوں سے دھو کر صاف فرما دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 744، م: 598
حدیث نمبر: 7165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، عن عمارة ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم على اشد ضوء كوكب دري في السماء إضاءة، لا يبولون، ولا يتغوطون، ولا يتفلون، ولا يمتخطون، امشاطهم الذهب، ورشحهم المسك، ومجامرهم الالوة، وازواجهم الحور العين، اخلاقهم على خلق رجل واحد، على صورة ابيهم آدم، في طول ستين ذراعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَشَدِّ ضَوْءِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً، لَا يَبُولُونَ، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، وَلَا يَتْفُلُونَ، وَلَا يَمْتَخِطُونَ، أَمْشَاطُهُمْ الذَّهَبُ، وَرَشْحُهُمْ الْمِسْكُ، وَمَجَامِرُهُمْ الْأَلُوَّةُ، وَأَزْوَاجُهُمْ الْحُورُ الْعِينُ، أَخْلَاقُهُمْ عَلَى خَلْقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ، فِي طُولِ سِتِّينَ ذِرَاعًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت میں جو گروہ سب سے پہلے داخل ہو گا ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ان کے بعد داخل ہونے والا گر وہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہو گا یہ لوگ پیشاب پاخانہ نہیں کریں گے۔ نہ تھوکیں گے اور نہ ناک صاف کریں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی۔ ان کے پسینے سے مشک کی مہک آئے گی۔ ان کی انگیٹھیوں میں عود مہک رہا ہو گا۔ ان کی بیویاں بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی ان سب کے اخلاق ایک شخص کے اخلاق کی مانند ہوں گے۔ وہ سب اپنے باپ حضرت آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر اور ساٹھ ہاتھ لمبے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان ذكر أبى صالح فيه محفوظا، خ: 3254، م: 2834
حدیث نمبر: 7166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا محمد بن فضيل ، عن عمارة ، عن ابي زرعة ، قال: دخلت مع ابي هريرة دار مروان بن الحكم، فراى فيها تصاوير، وهي تبنى، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: يقول الله عز وجل:" ومن اظلم ممن ذهب يخلق خلقا كخلقي، فليخلقوا ذرة، او فليخلقوا حبة، او ليخلقوا شعيرة". ثم دعا بوضوء، فتوضا، وغسل ذراعيه حتى جاوز المرفقين، فلما غسل رجليه، جاوز الكعبين إلى الساقين، فقلت: ما هذا؟ فقال: هذا مبلغ الحلية.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ دَارَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، فَرَأَى فِيهَا تَصَاوِيرَ، وَهِيَ تُبْنَى، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ خَلْقًا كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً، أَوْ فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً، أَوْ لِيَخْلُقُوا شَعِيرَةً". ثُمَّ دَعَا بِوَضُوءٍ، فَتَوَضَّأَ، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ حَتَّى جَاوَزَ الْمِرْفَقَيْنِ، فَلَمَّا غَسَلَ رِجْلَيْهِ، جَاوَزَ الْكَعْبَيْنِ إِلَى السَّاقَيْنِ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ: هَذَا مَبْلَغُ الْحِلْيَةِ.
ابوزرعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مروان بن حکم کے گھر میں داخل ہوا وہاں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کچھ تصاویر نظر آئیں وہ کہنے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس شخص سے بڑا ظالم کون ہو گا جو میری طرح تخلیق کرنے لگے ایسے لوگوں کو چاہئے کہ ایک ذرہ یا ایک دانہ یا ایک جو کا دانہ پیدا کر کے دکھائیں۔ اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا اور اپنے بازؤوں کو دھوتے ہوئے کہنیوں سے بھی آگے بڑھ گئے اور جب پاؤں دھونے لگے تو ٹخنوں سے آگے بڑھ کر پنڈلیوں تک پہنچ گئے میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ فرمایا: یہ زیور کی انتہاء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7559، م: 2111
حدیث نمبر: 7167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، عن عمارة ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلمتان خفيفتان على اللسان، ثقيلتان في الميزان، حبيبتان إلى الرحمن: سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے میزان عمل میں بھاری اور رحمان کو محبوب ہیں سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6406، م: 2694
حدیث نمبر: 7168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من رآني في المنام، فقد رآني، فإن الشيطان لا يتمثل بي، وقال ابن فضيل مرة: يتخيل بي، وإن رؤيا العبد المؤمن الصادقة الصالحة، جزء من سبعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي، وَقَالَ ابْنُ فُضَيْلٍ مَرَّةً: يَتَخَيَّلُ بِي، وَإِنَّ رُؤْيَا الْعَبْدِ الْمُؤْمِنِ الصَّادِقَةَ الصَّالِحَةَ، جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہو جائے اسے یقین کر لینا چاہئے کہ اس نے میری زیارت کی کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 6993، م: 2266
حدیث نمبر: 7169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا الاعمش ، عن رجل ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الإمام ضامن، والمؤذن مؤتمن، اللهم ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْإِمَامُ ضَامِنٌ، وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار، اے اللہ اماموں کی رہنمائی فرما اور مؤذنین کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الرجل الذى روى عنه الأعمش
حدیث نمبر: 7170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا يحيى يعني ابن سعيد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہو جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 38، م: 760
حدیث نمبر: 7171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا ابي ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الحنطة بالحنطة، والشعير بالشعير، والتمر بالتمر، والملح بالملح، كيلا بكيل، ووزنا بوزن، فمن زاد، او ازاد، فقد اربى إلا ما اختلف الوانه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحِنْطَةُ بِالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ، كَيْلًا بِكَيْلٍ، وَوَزْنًا بِوَزْنٍ، فَمَنْ زَادَ، أَوْ أَزَادَ، فَقَدْ أَرْبَى إِلَّا مَا اخْتَلَفَ أَلْوَانُهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: گندم کو گندم کے بدلے جو کو جو کے کھجور کو کھجور کے بدلے اور نمک کو نمک کے بدلے برابر برابر ماپ کر یا وزن کر کے بیچا جائے جو شخص اس میں اضافہ کرے یا اضافہ کا مطالبہ کرے گویا اس نے سودی معاملہ کیا الاّ یہ کہ اس کا رنگ مختلف ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1588
حدیث نمبر: 7172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن للصلاة اولا وآخرا، وإن اول وقت الظهر حين تزول الشمس، وإن آخر وقتها حين يدخل وقت العصر، وإن اول وقت العصر حين يدخل وقتها، وإن آخر وقتها حين تصفر الشمس، وإن اول وقت المغرب حين تغرب الشمس، وإن آخر وقتها حين يغيب الافق، وإن اول وقت العشاء الآخرة حين يغيب الافق، وإن آخر وقتها حين ينتصف الليل، وإن اول وقت الفجر حين يطلع الفجر، وإن آخر وقتها حين تطلع الشمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلصَّلَاةِ أَوَّلًا وَآخِرًا، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الظُّهْرِ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُ الْعَصْرِ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعَصْرِ حِينَ يَدْخُلُ وَقْتُهَا، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَصْفَرُّ الشَّمْسُ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْمَغْرِبِ حِينَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ حِينَ يَغِيبُ الْأُفُقُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ يَنْتَصِفُ اللَّيْلُ، وَإِنَّ أَوَّلَ وَقْتِ الْفَجْرِ حِينَ يَطْلُعُ الْفَجْرُ، وَإِنَّ آخِرَ وَقْتِهَا حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز کا اول وقت بھی ہوتا ہے اور آخر وقت بھی چنانچہ ظہر کا اول وقت زوال شمس کے وقت ہوتا ہے اور اس کا آخروقت نماز عصر کا وقت داخل ہونے تک ہوتا ہے۔ عصر کا اول وقت اس کا وقت داخل ہونے پر ہوتا ہے اور اس کا آخر وقت سورج کے پیلا پڑنے تک ہوتا ہے۔ مغرب کا اول وقت سورج غروب ہونے کے وقت ہوتا ہے اور اس کا آخر وقت افق کے غائب ہونے تک ہوتا ہے۔ نماز عشاء کا اول وقت افق کے غائب ہونے کے وقت ہوتا ہے اور اس کا آخر وقت نصف رات تک ہوتا ہے اور فجر کا اول وقت طلوع فجر کے وقت ہوتا ہے اور اس کا آخروقت طلوع آفتاب تک ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 7173
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا ابي ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اجعل رزق آل بيتي قوتا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ بَيْتِي قُوتًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دعا کرتے ہوئے فرمایا: اے اللہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رزق اتنا مقرر فرما کہ گزارہ ہو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6460، م: 1055
حدیث نمبر: 7174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا ضرار وهو ابو سنان ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، وابى سعيد ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله يقول:" إن الصوم لي، وانا اجزي به، إن للصائم فرحتين: إذا افطر، فرح، وإذا لقي الله فجزاه، فرح، والذي نفس محمد بيده، لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا ضِرَارٌ وَهُوَ أَبُو سِنَانٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وأبى سعيد ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ:" إِنَّ الصَّوْمَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، إِنَّ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَيْنِ: إِذَا أَفْطَرَ، فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ اللَّهَ فَجَزَاهُ، فَرِحَ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ارشادباری تعالیٰ ہے روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے چنانچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اسے بدلہ عطاء فرمائے گا تب بھی وہ خوش ہو گا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1055
حدیث نمبر: 7175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة ، عن هشام ، عن ابن سيرين ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الاختصار في الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1220، م: 545
حدیث نمبر: 7176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة ، عن هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قام احدكم يصلي بالليل، فليبدا بركعتين خفيفتين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ، فَلْيَبْدَأْ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص تہجد کی نماز کے لئے اٹھے تو اسے چاہئے کہ اس کا آغاز دو ہلکی رکعتوں سے کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 768
حدیث نمبر: 7177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، اخبرنا ابن شهاب ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن فارة وقعت في سمن، فماتت؟ فقال:" إن كان جامدا، فخذوها وما حولها، ثم كلوا ما بقي، وإن كان مائعا، فلا تاكلوه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ، فَمَاتَتْ؟ فقَالَ:" إِنْ كَانَ جَامِدًا، فَخُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، ثُمَّ كُلُوا مَا بَقِيَ، وَإِنْ كَانَ مَائِعًا، فَلَا تَأْكُلُوهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا کہ اگر چوہا گھی میں مر جائے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہا گرا ہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کر لو اور اگر گھی مائع کی شکل میں ہو تو اسے مت استعمال کرو۔

حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح، معمر قد أخطأ فى إسناده، فقد خالفه أصحاب الزهري انظر : خ: 5538، وأخطأ فى متنه أيضا. فزاد : وإن كان مائعا فلا تأكلوه
حدیث نمبر: 7178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، اخبرنا معمر ، اخبرني يحيى بن ابي كثير ، عن ضمضم ، عن ابي هريرة ، قال:" امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل الاسودين في الصلاة". فقلت ليحيى: ما يعني بالاسودين؟ قال:" الحية والعقرب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ ضَمْضَمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ". فَقُلْتُ لِيَحْيَى: مَا يَعْنِي بِالْأَسْوَدَيْنِ؟ قَالَ:" الْحَيَّةُ وَالْعَقْرَبُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دے رکھا ہے کہ دوران نماز بھی دو کالی چیزوں کو مارا جا سکتا ہے۔ راوی نے اپنے استاذ یحییٰ سے دو کالی چیزوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی وضاحت سانپ اور بچھو سے کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 7179
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، عن معمر ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا انتعل احدكم، فليبدا بيمينه، وإذا خلع، فليبدا بشماله"، وقال" انعلهما جميعا، او احفهما جميعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَبْدَأْ بِيَمِينِهِ، وَإِذَا خَلَعَ، فَلْيَبْدَأْ بِشِمَالِهِ"، وَقَالَ" انْعَلْهُمَا جَمِيعًا، أو أَحْفِهما جَميعاً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص جوتی پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتداء کرے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پاؤں کی اتارے نیزیہ بھی فرمایا: کہ دونوں جوتیاں پہنا کرو۔ (ایسا نہ کیا کرو کہ ایک پاؤں میں جوتی ہو اور دوسرے میں نہ ہو جیسا کہ بعض لوگ کرتے تھے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5856، م: 2097
حدیث نمبر: 7180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن يونس ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال:" اوصاني خليلي بثلاث: صوم ثلاثة ايام من كل شهر، والوتر قبل النوم، والغسل يوم الجمعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ: صَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَالْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے (میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا) (١) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٢) سونے سے پہلے نمازوتر پڑھنے کی (٣) جمعہ کے دن غسل کرنے کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1178، م: 721، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 7181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كل مولود يولد على الفطرة، فابواه يهودانه، او ينصرانه، او يمجسانه، كما تنتج البهيمة بهيمة، هل تحسون فيها من جدعاء؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَة، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، أوَ يُنَصِّرَانِهِ، أَوْ يُمَجِّسَانِهِ، كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ بَهِيمَةً، هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ؟".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسے یہودی عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے جانور کے یہاں جانور پیدا ہوتا ہے کیا تم اس میں کوئی نکٹا محسوس کرتے ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1358، م: 2658.
حدیث نمبر: 7182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من مولود يولد، إلا نخسه الشيطان، فيستهل صارخا من نخسة الشيطان، إلا ابن مريم وامه". ثم قال ابو هريرة اقرءوا إن شئتم: وإني اعيذها بك وذريتها من الشيطان الرجيم سورة آل عمران آية 36.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَد، إِلَّا نَخَسَهُ الشَّيْطَانُ، فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ نَخْسَةِ الشَّيْطَانِ، إِلَّا ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ". ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ سورة آل عمران آية 36.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر پیدا ہونے والے بچے کو شیطان کچوکے لگاتا ہے جس کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ روتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کے ساتھ ایسا نہیں ہوا اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اس کی تصدیق میں یہ آیت پڑھ لو کہ میں مریم اور اس کی اولاد کو شیطان مردود کے شر سے آپ کی پناہ میں دیتی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3431، م: 2366.
حدیث نمبر: 7183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مومن کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6988، م: 2263.
حدیث نمبر: 7184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا هلك كسرى، فلا كسرى بعده، وإذا هلك قيصر، فلا قيصر بعده، والذي نفس محمد بيده، لتنفقن كنوزهما في سبيل الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا هَلَكَ كِسْرَى، فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرَ، فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزَهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ رہے گا اور جب قیصرہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں ضرور خرچ کروگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3618، م: 2918.
حدیث نمبر: 7185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" تفضل الصلاة في الجميع على صلاة الرجل وحده خمسا وعشرين، وتجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر". ثم يقول ابو هريرة: اقرءوا إن شئتم: وقرآن الفجر، إن قرآن الفجر كان مشهودا سورة الإسراء آية 78.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَفْضُلُ الصَّلَاةُ فِي الْجَمِيعِ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ خَمْسًا وَعِشْرِينَ، وتَجْتَمِعُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ". ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَقُرْآنَ الْفَجْرِ، إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے ہے اور رات اور دن کے فرشتے نماز فجر کے وقت جمع ہوتے ہیں پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے اگر تم چاہو تو اس کی تصدیق میں یہ آیت پڑھ لو کہ فجر کے وقت قرآن پڑھنا مشہود ہے (اس پر فرشتے گواہ بن جاتے ہیں کیونکہ وہ اس وقت حاضر ہوتے ہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 648، م: 649.
حدیث نمبر: 7186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يتقارب الزمان، ويلقى الشح، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج"، قال: قالوا: ايما هو يا رسول الله؟ قال:" القتل، القتل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ، وَيُلْقَى الشُّحُّ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ"، قَالَ: قَالُوا: أَيُّمَا هو يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ، الْقَتْلُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب زمانہ قریب آ جائے گا لوگوں کے دلوں میں بخل اور کنجوسی انڈیل دی جائے گی۔ فتنوں کا ظہور ہو گا اور ہرج کی کثرت ہو گی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتل قتل۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7061، م: 2672.
حدیث نمبر: 7187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، وعن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، انهما حدثاه، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا قال الإمام: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين، فإن الملائكة يقولون: آمين، وإن الإمام يقول: آمين، فمن وافق تامينه تامين الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُمَا حَدَّثَاهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يَقُولُونَ: آمِينَ، وَإِنَّ الْإِمَامَ يَقُولُ: آمِينَ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہہ لے تو تم اس پر آمین کہو کیونکہ فرشتے بھی اس پر آمین کہتے ہیں اور امام بھی آمین کہتا ہے سو جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو جائے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہو جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 782، م: 410.
حدیث نمبر: 7188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى على جنازة، فله قيراط، ومن انتظر حتى يفرغ منها، فله قيراطان"، قالوا: وما القيراطان؟ قال:" مثل الجبلين العظيمين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ انْتَظَرَ حَتَّى يُفْرَغَ مِنْهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ"، قَالُوا: وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟ قَالَ:" مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے دو قیراط کی وضاحت دریافت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو عظیم پہاڑوں کے برابر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1325، م: 945.
حدیث نمبر: 7189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رجلا من بني فزارة اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، إن امراته ولدت غلاما اسود، وكانه يعرض ان ينتفي منه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الك إبل؟" قال: نعم، قال:" ما الوانها؟" قال: حمر، قال:" فيها ذود اورق؟" قال: نعم، فيها ذود اورق، قال:" ومما ذاك؟" قال: لعله نزعه عرق، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وهذا لعله يكون نزعه عرق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي فَزَارَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتَهُ وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ، وَكَأَنَّهُ يُعَرِّضُ أَنْ يَنْتَفِيَ مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَكَ إِبِلٌ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" مَا أَلْوَانُهَا؟" قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ:" فِيهَا ذَوْدٌ أَوْرَقُ؟" قَالَ: نَعَمْ، فِيهَا ذَوْدٌ أَوْرَقُ، قَالَ:" وَمِمَّا ذَاكَ؟" قَالَ: لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَهَذَا لَعَلَّهُ يَكُونُ نَزَعَهُ عِرْقٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنوفزارہ کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی! میری بیوی نے ایک سیاہ رنگت والا لڑکا جنم دیا ہے دراصل وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بچے کا نسب خود سے ثابت نہ کرنے کی درخواست پیش کرنا چاہ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ان کی رنگت کیا ہے؟ اس نے کہا سرخ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! اس میں خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرخ اونٹوں میں خاکستری رنگ کا اونٹ کیسے آگیا؟ اس نے کہا کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیاہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس بچے کے متعلق بھی یہی سمجھ لو کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7314، م: 1500.
حدیث نمبر: 7190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان اعرابيا من بني فزارة صاح بالنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن امراتي ولدت غلاما اسود"، فذكر معناه.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا مِنْ بَنِي فَزَارَةَ صَاحَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7314، م: 1500.
حدیث نمبر: 7191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تشد الرحال إلا إلى ثلاث مساجد: إلى المسجد الحرام، ومسجدي هذا، والمسجد الاقصى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثِ مَسَاجِدَ: إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سوائے تین مسجدوں کے کسی اور مسجد کی طرف خصوصیت سے کجاوے کس کر سفر نہ کیا جائے ایک تو مسجد حرام۔ دوسرے میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور تیسرے مسجد اقصیٰ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1189، م: 1397.
حدیث نمبر: 7192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" مثل المؤمن مثل الزرع، لا تزال الريح تميله، ولا يزال المؤمن يصيبه البلاء، ومثل المنافق كشجرة الارزة، لا تهتز حتى تستحصد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ الزَّرْعِ، لَا تَزَالُ الرِّيحُ تُمِيلُهُ، وَلَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ يُصِيبُهُ الْبَلَاءُ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَشَجَرَةِ الْأَرْزَةِ، لَا تَهْتَزُّ حَتَّى تُسْتَحْصَدَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان کی مثال کھیتی کی طرح ہے کہ کھیت پر بھی ہمیشہ ہوائیں چل کر اسے ہلاتی رہتی ہیں اور مسلمان پر بھی ہمیشہ مصیبتیں آتی رہتی ہیں۔ اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے جو خود حرکت نہیں کرتا بلکہ اسے جڑ سے اکھیڑ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5644، م: 2809.
حدیث نمبر: 7193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يتركون المدينة على خير ما كانت عليه، لا يغشاها إلا العوافي، قال: يريد عوافي السباع والطير، وآخر من يحشر راعيان من مزينة، ينعقان لغنمهما، فيجداها وحوشا، حتى إذا بلغا ثنية الوداع، حشرا على وجوههما، او خرا على وجوههما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَتْرُكُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ عَلَيْهِ، لَا يَغْشَاهَا إِلَّا الْعَوَافِي، قَالَ: يُرِيدُ عَوَافِيَ السِّبَاعِ وَالطَّيْرِ، وَآخِرُ مَنْ يُحْشَرُ رَاعِيَانِ مِنْ مُزَيْنَةَ، يَنْعِقَانِ لِغَنَمِهِمَا، فَيَجِدَاهَا وُحُوشًا، حَتَّى إِذَا بَلَغَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، حُشِرَا عَلَى وُجُوهِهِمَا، أَوْ خَرَّا عَلَى وُجُوهِهِمَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگ مدینہ منورہ کو بہترین حالت میں ہونے کے باوجود ایک وقت میں آ کر چھوڑ دیں گے اور وہاں صرف درندے اور پرندے رہ جائیں گے آخر میں وہاں قبیلہ مزینہ کے دو چرواہے جمع ہوں گے جو اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے لے جا رہے ہوں گے۔ لیکن وہاں پہنچ کر وحشی جانوروں کو پائیں گے۔ یہاں تک کہ جب وہ ثنیتہ الوداع نامی گھاٹی پر پہنچیں گے تو اپنے چہروں کے بل گرپڑیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1874، م: 1389.
حدیث نمبر: 7194
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال:" من يرد الله به خيرا، يفقه في الدين، وإنما انا قاسم، ويعطي الله عز وجل".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:" مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا، يُفَقِّهُّ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ، وَيُعْطِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلّ".
اور فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرما لیتے ہیں اسے دین کی سمجھ عطاء فرمادیتے ہیں اور میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں دینے والے تو اللہ تعالیٰ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو في الصحيحين من حديث معاوية، خ: 3116، م: 1037.
حدیث نمبر: 7195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا هشام بن حسان القردوسي . ويزيد بن هارون ، قال: اخبرنا هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الحسنة بعشر امثالها، والصوم لي، وانا اجزي به، يذر طعامه وشرابه بجراي، قال يزيد: من اجلي، الصوم لي، وانا اجزي به، ولخلوف فم الصائم عند الله، اطيب من ريح المسك".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ الْقُرْدُوسِيُّ . وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَالصَّوْمُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَذَرُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ بِجَرَّايَ، قَالَ يَزِيدُ: مِنْ أَجْلِي، الصَّوْمُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ عِنْدَ اللَّهِ، أَطْيَبُ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے روزہ میرے لئے ہے اور اس کا بدلہ بھی میں خود ہی دوں گا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151.
حدیث نمبر: 7196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من هم بحسنة فلم يعملها، كتبت له حسنة، فإن عملها، كتبت له بعشر امثالها، إلى سبع مائة وسبع امثالها، فإن لم يعملها، كتبت له حسنة، ومن هم بسيئة فلم يعملها، لم تكتب عليه، فإن عملها، كتبت عليه سيئة واحدة، فإن لم يعملها، لم تكتب عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا، كُتِبَتْ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، إِلَى سَبْعِ مِائَةٍ وَسَبْعِ أَمْثَالِهَا، فَإِنْ لَمْ يَعْمَلْهَا، كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَمِلَهَا، كُتِبَتْ عَلَيْهِ سَيِّئَةً وَاحِدَةً، فَإِنْ لَمْ يَعْمَلْهَا، لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کرے لیکن اس پر عمل نہ کرسکے تب بھی اس کے لئے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اگر وہ اس نیکی کو کر گزرے تو اس کے لئے دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اگر عمل نہ کرسکے تو فقط ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر کوئی شخص گناہ کا ارادہ کرے لیکن اس پر عمل نہ کرے تو وہ گناہ اس کے نامہ اعمال میں درج نہیں کیا جاتا اور اگر وہ اس پر عمل کرلے تو صرف ایک گناہ ہی لکھا جاتا ہے۔ اگر اس نے اس پر عمل نہ کیا ہو تو وہ گناہ نہیں لکھا جاتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7501، م: 130.
حدیث نمبر: 7197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، حدثنا خالد ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فقدت امة من بني إسرائيل لم يدر ما فعلت، وإني لا اراها إلا الفار، الا ترونها إذا وضع لها البان الإبل لا تشرب، وإذا وضع لها البان الشاء شربته؟". قال ابو هريرة حدثت بهذا الحديث كعبا، فقال: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقلت: نعم، فقال لي ذلك مرارا، فقلت: اتقرا التوراة؟!.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمْ يُدْرَ مَا فَعَلَتْ، وَإِنِّي لَا أُرَاهَا إِلَّا الْفَأْرَ، أَلَا تَرَوْنَهَا إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الْإِبِلِ لَا تَشْرَبُ، وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْهُ؟". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ حَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ كَعْبًا، فَقَالَ: سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ لِي ذَلِكَ مِرَارًا، فَقُلْتُ: أَتَقْرَأُ التَّوْرَاةَ؟!.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل کی ایک جماعت گم ہو گئی کسی کو پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کہاں گئی؟ میرا تو خیال یہی ہے کہ وہ چوہا ہے کیا تم اس بات پر غور نہیں کرتے کہ اگر اس کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے نہیں پیتا اور اگر بکری کا دودھ رکھآ جائے تو وہ اسے پی لیتا ہے _x000D_ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث کعب احبار رحمہ اللہ (جو نومسلم یہودی عالم تھے) کو سنائی تو وہ کہنے لگے کہ کیا یہ حدیث آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے اثبات میں جواب دیا۔ انہوں نے مجھ سے یہی سوال کئی مرتبہ کیا۔ بالاخر میں نے ان سے کہا کیا تم نے تورات پڑھی ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3305، م: 2997.
حدیث نمبر: 7198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن الهيثم بن قطن وهو ابو قطن ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال ابو قطن: قال: في الكتاب مرفوع:" إذا جلس بين شعبها الاربع، ثم جهدها، فقد وجب الغسل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ قَطَنٍ وَهُوَ أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ أَبُو قَطَن: قَالَ: فِي الْكِتَابِ مَرْفُوعٌ:" إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ، ثُمَّ جَهَدَهَا، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (غالبا مرفوعا) مروی ہے کہ جب مرد اپنی بیوی کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور کوشش کرلے تو اس پر غسل واجب ہو گیا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 291، م: 348.
حدیث نمبر: 7199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن الهيثم ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن عجلان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إني انظر او إني لانظر ما ورائي، كما انظر إلى ما بين يدي، فسووا صفوفكم، واحسنوا ركوعكم وسجودكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنِّي أَنْظُرُ أَوْ إِنِّي لَأَنْظُرُ مَا وَرَائِي، كَمَا أَنْظُرُ إِلَى مَا بَيْنَ يَدَيَّ، فَسَوُّوا صُفُوفَكُمْ، وَأَحْسِنُوا رُكُوعَكُمْ وَسُجُودَكُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے پیچھے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جیسے اپنے آگے اور سامنے کی چیزیں دیکھ رہا ہوتا ہوں اس لئے تم اپنی صفیں سیدھی رکھا کرو اور اپنے رکوع و سجود کو خوب اچھی طرح ادا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 418، م: 423.
حدیث نمبر: 7200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن الهيثم ، حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تقدموا بين يدي رمضان بيوم، ولا يومين، إلا رجلا كان يصوم صوما، فليصمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقَدَّمُوا بَيْنَ يَدَيْ رَمَضَانَ بِيَوْمٍ، وَلَا يَوْمَيْنِ، إِلَّا رَجُلًا كَانَ يَصُومُ صَوْمًا، فَلْيَصُمْهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھا کرو البتہ اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول پہلے سے روزہ رکھنے کا ہو کہ اسے روزہ رکھ لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1914، م: 1082.
حدیث نمبر: 7201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، قال: ذكرها ابو هريرة ونسيها محمد، فصلى ركعتين، ثم سلم، واتى خشبة معروضة في المسجد، فقال: بيده عليها، كانه غضبان، وخرجت السرعان من ابواب المسجد، قالوا: قصرت الصلاة، قال: وفي القوم ابو بكر وعمر، فهاباه ان يكلماه، وفي القوم رجل في يديه طول، يسمى: ذا اليدين، فقال: يا رسول الله، انسيت ام قصرت الصلاة؟ فقال:" لم انس، ولم تقصر الصلاة"، قال:" كما يقول ذو اليدين؟" قالوا: نعم، قال: فجاء فصلى الذي ترك، ثم سلم، ثم كبر، فسجد مثل سجوده، او اطول، ثم رفع راسه وكبر". قال: فكان محمد يسال ثم سلم؟ فيقول: نبئت ان عمران بن حصين، قال: ثم سلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ، قَالَ: ذَكَرَهَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَنَسِيَهَا مُحَمَّدٌ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، وَأَتَى خَشَبَةً مَعْرُوضَةً فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: بِيَدِهِ عَلَيْهَا، كَأَنَّهُ غَضْبَانُ، وَخَرَجَتْ السَّرَعَانُ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، قَالُوا: قُصِرَتْ الصَّلَاةُ، قَالَ: وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ، يُسَمَّى: ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قُصِرَتْ الصَّلَاةُ؟ فَقَالَ:" لَمْ أَنْسَ، وَلَمْ تُقْصَرْ الصَّلَاةُ"، قَالَ:" كَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟" قَالُوا: نَعَمْ، قال: فَجَاءَ فَصَلَّى الَّذِي تَرَكَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ، أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ". قَالَ: فَكَانَ مُحَمَّدٌ يُسْأَلُ ثُمَّ سَلَّمَ؟ فَيَقُولُ: نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کی دو میں سے کوئی ایک نماز (جس کا نام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا تھا راوی محمد بھول گئے۔ غالباً مغرب یا عشاء) پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھا کر ہی سلام پھیر دیا اور مسجد میں موجود اس تنے کے پاس تشریف لائے جو چوڑائی میں تھا اور اپنے ہاتھ سے ایسا اشارہ کیا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ہوں جلد باز قسم کے لوگ مسجد سے نکلنے اور کہنے لگے کہ نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں اس وقت لوگوں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی تھے لیکن اس معاملے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرنے میں انہیں ہیبت محسوس ہوئی انہی لوگوں میں ایک اور آدمی بھی تھا جس کے ہاتھ کچھ زیادہ لمبے تھے اور اسی بناء پر اسے ذوالیدین کہا جاتا تھا اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ بھول گئے یا نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھولا ہوں اور نہ ہی نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ان کی تائید کی اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے اور جتنی رکعتیں چھوٹ گئی تھیں انہیں ادا کیا اور سلام پھیر کر اللہ اکبر کہا اور نماز کے سجدہ کی طرح یا اس سے کچھ طویل سجدہ کیا پھر سر اٹھا کر تکبیر کہی (اور بیٹھ گئے پھر دوبارہ تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا جو پہلے کی طرح یا اس سے کچھ طویل تھا پھر سجدہ سے سر اٹھا کر (تکبیر کہی) محمدنامی راوی سے جب پوچھا جاتا تھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سلام پھیرا؟ تو وہ کہتے کہ مجھے خبردی گئی ہے کہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573.
حدیث نمبر: 7202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتاكم اهل اليمن، هم ارق افئدة، الإيمان يمان، والحكمة يمانية، والفقه يمان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ، هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ، وَالْفِقْهُ يَمَانٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں اور ایمان حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52.
حدیث نمبر: 7203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ليس احد منكم ينجيه عمله"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا، إلا ان يتغمدني ربي بمغفرة ورحمة، ولا انا، إلا ان يتغمدني ربي منه بمغفرة ورحمة". مرتين، او ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يُنَجِّيهِ عَمَلهُ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي رَبِّي بِمَغْفِرَةٍ وَرَحْمَةٍ، وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي رَبِّي مِنْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَرَحْمَةٍ". مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا: مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ دہرایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816.
حدیث نمبر: 7204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن العلاء . ومحمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لتؤدن الحقوق إلى اهلها يوم القيامة، حتى يقتص للشاة الجماء من الشاة القرناء تنطحها". وقال ابن جعفر يعني في حديثه:" يقاد للشاة الجلحاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ . وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى يُقْتَصَّ لِلشَّاةِ الْجَمَّاءِ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ تَنْطَحُهَا". وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ يَعْنِي فِي حَدِيثِهِ:" يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن حقداروں کو ان کے حقوق ادا کئے جائیں گے حتی کہ بےسینگ بکری کو سینگ والی بکری سے جس نے اسے سینگ مارا ہو گا بھی قصاص دلوایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2582.
حدیث نمبر: 7205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن العلاء . ومحمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المستبان ما قالا فعلى البادئ، ما لم يعتد المظلوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ . وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالَا فَعَلَى الْبَادِئِ، مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں گالی گلوچ کرنے والے دو آدمی جو کچھ بھی کہیں اس کا گناہ گالی گلوچ کی ابتداء کرنے والے پر ہو گا جب تک کہ مظلوم حد سے تجاوز نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2587.
حدیث نمبر: 7206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. ومحمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ما نقصت صدقة من مال، ولا عفا رجل عن مظلمة، إلا زاده الله عزا، ولا تواضع عبد لله، إلا رفعه الله". وقال ابن جعفر:" رجل او احد، إلا رفعه الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَلَا عَفَا رَجُلٌ عَنْ مَظْلَمَةٍ، إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عِزًّا، وَلَا تَوَاضَعَ عبدٌ لله، إلا رفعه الله". وقال ابن جعفر:" رجل أو أحد، إلا رفعه الله".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کے ذریعے مال کم نہیں ہوتا ہے اور جو آدمی کسی ظلم سے درگزر کرلے اللہ اس کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے اور جو آدمی اللہ کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اسے رفعتیں ہی عطاء کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2588.
حدیث نمبر: 7207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن العلاء . وابن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اليمين الكاذبة منفقة للسلعة، ممحقة للكسب". وقال ابن جعفر:" للبركة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ . وَابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْيَمِينُ الْكَاذِبَةُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ، مَمْحَقَةٌ لِلْكَسْبِ". وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ:" لِلبَرَكَةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹی قسم کھانے سے سامان تو بک جاتا ہے لیکن برکت مٹ جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2087، م: 1606.
حدیث نمبر: 7208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن النذر"، وقال:" إنه لا يقدم شيئا، ولكنه يستخرج من البخيل". وقال ابن جعفر:" يستخرج به من البخيل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ النَّذْرِ"، وَقَالَ:" إِنَّهُ لَا يُقَدِّمُ شَيْئًا، وَلَكِنَّهُ يَسْتَخْرِجُ مِنَ الْبَخِيلِ". وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ:" يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منت ماننے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس سے کوئی چیز وقت سے پہلے نہیں مل سکتی البتہ منت کے ذریعہ بخیل آدمی سے مال نکلوا لیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6694، م: 1640.
حدیث نمبر: 7209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا ادلكم على ما يرفع الله به الدرجات، ويكفر به الخطايا؟ إسباغ الوضوء في المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَرْفَعُ اللَّهُ بِهِ الدَّرَجَاتِ، وَيُكَفِّرُ بِهِ الْخَطَايَا؟ إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس کے ذریعے اللہ درجات بلند فرماتا ہے اور گناہوں کا کفارہ بناتا ہے طبعی ناپسندیدگی کے باوجود (خاص طور پر سردی کے موسم میں) خوب اچھی طرح وضو کرنا کثرت سے مسجدوں کی طرف قدم اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 251.
حدیث نمبر: 7210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المؤمن يغار، المؤمن يغار، المؤمن يغار، والله اشد غيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُؤْمِنُ يَغَارُ، الْمُؤْمِنُ يَغَارُ، الْمُؤْمِنُ يَغَارُ، وَاللَّهُ أَشَدُّ غَيْرًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن غیرت مند ہوتا ہے مومن غیرت کرتا ہے مومن باغیرت ہوتا ہے اور اللہ اس سے بھی زیادہ غیور ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5223، م: 2761.
حدیث نمبر: 7211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن حميد ، عن بكر ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: لقيت النبي صلى الله عليه وسلم، وانا جنب، فمشيت معه، حتى قعد، فانسللت، فاتيت الرحل، فاغتسلت، ثم جئت وهو قاعد، فقال:" اين كنت؟" فقلت: لقيتني وانا جنب، فكرهت ان اجلس إليك وانا جنب، فانطلقت، فاغتسلت، فقال:" سبحان الله! إن المؤمن لا ينجس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا جُنُبٌ، فَمَشَيْتُ مَعَهُ، حَتَّى قَعَدَ، فَانْسَلَلْتُ، فَأَتَيْتُ الرَّحْلَ، فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ جِئْتُ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَقَالَ:" أَيْنَ كُنْتَ؟" فَقُلْتُ: لَقِيتَنِي وَأَنَا جُنُبٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَجْلِسَ إِلَيْكَ وَأَنَا جُنُبٌ، فَانْطَلَقْتُ، فَاغْتَسَلْتُ، فَقَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ! إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا يَنْجُسُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ناپاکی کی حالت میں میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو گئی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتارہا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جگہ بیٹھ گئے میں موقع پا کر پیچھے سے کھسک گیا اور اپنے خیمے میں آ کر غسل کیا اور دوبارہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بھی وہیں تشریف فرما تھے مجھے دیکھ کر پوچھنے لگے کہ تم کہاں چلے گئے تھے؟ میں نے عرض کیا کہ جس وقت آپ سے ملاقات ہوئی تھی۔ میں ناپاکی حالت میں تھا مجھے ناپاکی کی حالت میں آپ کے ساتھ بیٹھتے ہوئے اچھا نہ لگا اس لئے میں چلا گیا اور غسل کیا (پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! مومن تو ناپاک نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 283، م: 371.
حدیث نمبر: 7212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا انبئكم بخيركم؟" قالوا: نعم يا رسول الله، قال:" خياركم اطولكم اعمارا، واحسنكم اعمالا". قال ابو عبد الرحمن: سالت ابي، عن العلاء بن عبد الرحمن، عن ابيه، وسهيل، عن ابيه؟ قال: لم اسمع احدا ذكر العلاء إلا بخير، وقدم ابا صالح على العلاء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِكُمْ؟" قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" خِيَارُكُمْ أَطْوَلُكُمْ أَعْمَارًا، وَأَحْسَنُكُمْ أَعْمَالًا". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سَأَلْتُ أَبِي، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، وَسُهيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ؟ قَالَ: لَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا ذَكَرَ الْعَلَاءَ إِلَّا بِخَيْرٍ، وَقَدَّمَ أَبَا صَالِحٍ عَلَى الْعَلَاءِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ تم میں سب سے بہتر کون ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جن کی عمر طویل ہو اور عمل بہترین ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، وقد صرح ابن إسحاق بالتحديث عند ابن حبان: 2981.
حدیث نمبر: 7213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن سليمان يعني التيمي ، عن بركة ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يمد يديه، حتى إني لارى بياض إبطيه". وقال سليمان: يعني في الاستسقاء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ ، عَنْ بَرَكَةَ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمُدُّ يَدَيْهِ، حَتَّى إِنِّي لَأَرَى بَيَاضَ إِبْطَيْهِ". وَقَالَ سُلَيْمَانُ: يَعْنِي فِي الِاسْتِسْقَاءِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح ہاتھ پھیلائے ہوئے دیکھا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغل کی سفیدی دیکھ رہا تھا راوی کہتے ہیں کہ یہ نماز استسقاء کا موقع تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن عبد الرحمن بن آدم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله كتب الجمعة على من قبلنا، فاختلفوا فيها، وهدانا الله لها، فالناس لنا فيها تبع، غدا لليهود، وبعد غد للنصارى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْجُمُعَةَ عَلَى مَنْ قَبْلَنَا، فَاخْتَلَفُوا فِيهَا، وَهَدَانَا اللَّهُ لَهَا، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهَا تَبَعٌ، غَدًا لِلْيَهُودِ، وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے ہم سے پہلے لوگوں پر بھی جمعہ فرض کیا تھا لیکن وہ اس میں اختلاف کرنے لگے جب کہ اللہ نے ہمیں اس معاملے میں رہنمائی عطاء فرمائی چنانچہ اب لوگ اس دن کے متعلق ہمارے تابع ہیں کل کا دن (ہفتہ) یہودیوں کا ہے اور پرسوں کا دن (اتوار) عیسائیوں کا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 876، م: 856.
حدیث نمبر: 7215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني محمد بن إبراهيم ، عن عيسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرجل ليتكلم بالكلمة لا يرى بها باسا، يهوي بها سبعين خريفا في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا، يَهْوِي بِهَا سَبْعِينَ خَرِيفًا فِي النَّارِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اوقات انسان کوئی بات کرتا ہے وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا لیکن قیامت کے دن اسی ایک کلمہ کے نتیجے میں ستر سال تک جہنم میں لڑھکتا رہے گا

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6478.
حدیث نمبر: 7216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن خلاس ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا ادركت ركعة من صلاة الصبح قبل ان تطلع الشمس، فصل عليها اخرى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيد ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَدْرَكْتَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَصَلِّ عَلَيْهَا أُخْرَى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں طلوع آفتاب سے قبل نماز فجر کی ایک رکعت مل جائے تو اس کے ساتھ دوسری رکعت بھی شامل کر لو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 556، م: 608، وهذا إسناد فيه محمد بن أبي عدي وسماعه عن سعيد بعد اختلاطه، لكنه قد توبع.
حدیث نمبر: 7217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة : ان امراتين من بني هذيل رمت إحداهما الاخرى، فالقت جنينا،" فقضى فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم بغرة عبد، او امة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ بَنِي هُذَيْلٍ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى، فَأَلْقَتْ جَنِينًا،" فَقَضَى فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغُرَّةٍ عَبْدٍ، أَوْ أَمَةٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنوہذیل کی دو عورتوں کے درمیان جھگڑا ہو گیا ان میں سے ایک نے دوسری کو جو امید سے تھی پتھر دے مارا اس کے پیٹ کا بچہ مرا ہوا پیدا ہو گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلے میں ایک غرہ یعنی غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا:۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5759، م: 1681.
حدیث نمبر: 7218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: لو رايت الظباء بالمدينة ما ذعرتها، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما بين لابتيها حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَوْ رَأَيْتُ الظِّبَاءَ بِالْمَدِينَةِ مَا ذَعَرْتُهَا، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا حَرَامٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر میں مدینہ منورہ میں ہر نوں کو دیکھ بھی لوں تب بھی انہیں نہ ڈراؤں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مدینہ منورہ کے دونوں کونوں کی درمیانی جگہ حرم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1873، م: 1372.
حدیث نمبر: 7219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ليس الشديد بالصرعة، ولكن الشديد الذي يملك نفسه عند الغضب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، وَلَكِنَّ الشَّدِيدَ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلوان وہ نہیں ہے جو کسی کو پچھاڑ دے اصل پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6114، م: 2609.
حدیث نمبر: 7220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، ان ابا هريرة كان يكبر، كلما خفض، ورفع ويقول" إني اشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يُكَبِّرُ، كُلَّمَا خَفَضَ، وَرَفَعَ وَيَقُولُ" إِنِّي أَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوسلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نماز پڑھتے ہوئے جب بھی سر کو جھکاتے یا بلند کرتے تو تکبیر کہتے اور فرماتے کہ میں تم سب سے زیادہ نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 785، م: 392.
حدیث نمبر: 7221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن الزهري ، عن ابي إدريس ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من توضا، فلينثر، ومن استجمر، فليوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ، فَلْيَنْثُرْ، وَمَنْ اسْتَجْمَرَ، فَلْيُوتِرْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص وضو کرے اسے ناک بھی صاف کرنا چاہیے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے طاق عدداختیار کرنا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 161، م: 237.
حدیث نمبر: 7222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر يوما، وليلة، إلا مع ذي رحم من اهلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَن ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، تُسَافِرُ يَوْمًا، وَلَيْلَةً، إِلَّا مَعَ ذِي رَحِمٍ مِنْ أَهْلِهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی ایسی عورت کے لئے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں ہے کہ اپنے اہل خانہ میں سے کسی محرم کے بغیر ایک دن کا بھی سفر کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1088، م: 1339.
حدیث نمبر: 7223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما بين بيتي، ومنبري روضة من رياض الجنة، ومنبري على حوضي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَيْنَ بَيْتِي، وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین کا جو حصہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کا ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر نصب کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1196، م: 1391.
حدیث نمبر: 7224
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن إسماعيل بن ابي حكيم ، عن عبيدة بن سفيان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كل ذي ناب من السباع، فاكله حرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، فَأَكْلُهُ حَرَامٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ درندہ جو کچلی والے دانتوں سے شکار کرتا ہو اسے کھانا حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1933.
حدیث نمبر: 7225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" السفر قطعة من العذاب، يمنع احدكم طعامه وشرابه، ونومه، فإذا قضى احدكم نهمته من سفره، فليعجل إلى اهله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ، يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، وَنَوْمَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ مِنْ سَفَرِهِ، فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر بھی عذاب کا ایک ٹکڑا ہے جو تم میں سے کسی کو اس کے کھانے پینے اور نیند سے روک دیتا ہے پس جب تم میں سے کوئی شخص اپنی ضرورت کو پورا کرچکے تو وہ جلد از جلد اپنے گھر کو لوٹ آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1804، م: 1927.
حدیث نمبر: 7226
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو يعلم الناس ما في النداء، والصف الاول، ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا عليه، لاستهموا عليه، ولو يعلموا ما في التهجير، لاستبقوا إليه، ولو يعلموا ما في العشاء، والصبح، لاتوهما ولو حبوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ، وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ، لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُوا مَا فِي التَّهْجِيرِ، لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُوا مَا فِي الْعِشَاءِ، وَالصُّبْحِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان اور صف اول میں نماز کا کیا ثواب ہے اور پھر انہیں یہ چیزیں قرعہ اندازی کے بغیرحاصل نہ ہوسکیں تو وہ ان دونوں کا ثواب حاصل کرنے کے لئے قرعہ اندازی کرنے لگیں اور اگر لوگوں کو یہ پتہ چل جائے کہ جلدی نماز میں آنے کا کتنا ثواب ہے تو وہ اس کی طرف سبقت کرنے لگیں اور اگر انہیں یہ معلوم ہو جائے کہ نماز عشاء اور نماز فجر کا کتنا ثواب ہے تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرور شرکت کریں خواہ انہیں گھسٹ گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 615، م: 437.
حدیث نمبر: 7227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة، حتى يمر الرجل بقبر الرجل، فيقول: يا ليتني كنت مكانك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ، حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ، فَيَقُولَ: يَا لَيْتَنِي كُنْتُ مَكَانَكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک (ایسا نہ ہو جائے کہ) ایک آدمی دوسرے کی قبر پر سے گزرے گا اور کہے گا کہ اے کاش! میں تیری جگہ ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7115، م: 7342 .
حدیث نمبر: 7228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تقوم الساعة، حتى يبعث دجالون كذابون، قريب من ثلاثين، كلهم يزعم انه رسول الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ، حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک کہ تیس کے قریب دجال و کذاب لوگ نہ آ جائیں جن میں سے ہر ایک کا گمان یہی ہو گا کہ وہ اللہ کا پیغمبر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7115، م: 7342 .
حدیث نمبر: 7229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والوصال" كذاك علمي، قالوا: إنك تواصل؟ قال:" إني لست كاحدكم، إني ابيت يطعمني، ربي ويسقيني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ" كَذَاكَ عِلْمِي، قَالُوا: إِنَّكَ تُوَاصِلُ؟ قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدِكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي، رَبِّي وَيَسْقِينِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمائی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس معاملے میں میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1966، م: 1103.
حدیث نمبر: 7230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تاتوا الصلاة وانتم تسعون، واتوها وعليكم السكينة، فما ادركتم، فصلوا وما فاتكم، فاتموا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عبدُ الرحمن ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَأْتُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ، فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ، فَأَتِمُّوا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کر لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602.
حدیث نمبر: 7231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك . وروح ، عن مالك ، عن عبد الله بن عبد الرحمن ، قال روح: ابن معمر، عن سعيد بن يسار ، قال: روح: ابو الحباب، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله تبارك وتعالى يقول: قال روح: يوم القيامة: اين المتحابون بجلالي؟ اليوم اظلهم في ظلي، يوم لا ظل إلا ظلي".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ . وَرَوْحٌ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ رَوْحٌ: ابْنِ مَعْمَرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: رَوْحٌ: أَبُو الْحُبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: قَالَ رَوْحٌ: يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي؟ الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي، يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فرمائیں گے میری خاطرآپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے والے لوگ کہاں ہیں؟ میرے جلال کی قسم! آج میں انہیں اپنے سائے میں جبکہ میرے سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہیں۔ جگہ عطاء کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2566.
حدیث نمبر: 7232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت بقرية تاكل القرى، يقولون يثرب، وهي المدينة تنفي الناس، كما ينفي الكير خبث الحديد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى، يَقُولُونَ يَثْرِبُ، وَهِيَ الْمَدِينَةُ تَنْفِي النَّاسَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسی بستی میں جانے کا حکم ملا جو دوسری تمام بستیوں کو کھآ جائے گی۔ لوگ اسے یثرب کہتے ہیں حالانکہ اس کا صحیح نام مدینہ ہے اور مدینہ لوگوں کے گناہوں کو ایسے دور کردیتا ہے جیسے لوہار کی بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1871، م: 1382.
حدیث نمبر: 7233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك ، عن صفوان بن سليم ، عن سعيد بن سلمة الزرقي ، عن المغيرة بن ابي بردة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال في ماء البحر:" هو الطهور ماؤه، الحلال ميتته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حدثنا مَالِكٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ الزُّرَقي ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي مَاءِ الْبَحْرِ:" هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحَلَالُ مَيْتَتُهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سمندر کے پانی کے متعلق فرمایا: کہ اس کا پانی پاکیزگی بخش ہے اور اس کا مردار (مچھلی) حلال ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف في إسناد هذا الحديث كما في «العلل» للدارقطني: 50/3 ، 49
حدیث نمبر: 7234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن نعيم بن عبد الله ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" على انقاب المدينة ملائكة، لا يدخلها الدجال، ولا الطاعون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِكَةٌ، لَا يَدْخُلُهَا الدَّجَّالُ، وَلَا الطَّاعُونُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ منورہ کے سوراخوں پر فرشتوں کا پہرہ ہے اس لئے یہاں دجال یا طاعون داخل نہیں ہوسکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1880، م: 1379.
حدیث نمبر: 7235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن محمد بن عبد الله بن ابي صعصعة ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من يرد الله به خيرا يصب منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں اسے وہ بھلائی پہنچا دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5645.
حدیث نمبر: 7236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن داود بن الحصين ، عن ابي سفيان ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" رخص في العرايا ان تباع بخرصها، في خمسة اوسق، او ما في دون خمسة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" رَخَّصَ فِي الْعَرَايَا أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا، فِي خَمْسَةِ أَوْسُقٍ، أَوْ مَا فِي دُونِ خَمْسَةٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا یعنی پانچ وسق یا اس سے زیادہ مقدار کو اندازے سے بیچنے کی رخصت عطاء فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2190، م: 1541.
حدیث نمبر: 7237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن مسلم ابو العباس ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني حسان بن عطية ، حدثني محمد بن ابي عائشة ، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا فرغ احدكم من التشهد الآخر، فليتعوذ من اربع: من عذاب جهنم، ومن عذاب القبر، ومن فتنة المحيا والممات، ومن شر المسيح الدجال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَبُو الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا فَرَغَ أَحَدُكُمْ مِنَ التَّشَهُّدِ الْآخِرِ، فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص قعدہ اخیرہ سے فارغ ہو جائے تو اسے چاہئے کہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے عذاب جہنم سے عذاب قبر سے زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے شر سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1377، م: 588.
حدیث نمبر: 7238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال:" اقيمت الصلاة، وصف الناس صفوفهم، وخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام مقامه، ثم اوما إليهم بيده: ان مكانكم، فخرج وقد اغتسل، وراسه ينطف، فصلى بهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، وَصَفَّ النَّاسُ صُفُوفَهُمْ، وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ مَقَامَهُ، ثُمَّ أَوْمَأَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ: أَنْ مَكَانَكُمْ، فَخَرَجَ وَقَدْ اغْتَسَلَ، وَرَأْسُهُ يَنْطِفُ، فَصَلَّى بِهِمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کی اقامت ہونے لگی اور لوگ صفیں درست کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اور اپنے مقام پر کھڑے ہوگئے تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو ہاتھ کے اشارے سے فرمایا: کہ تم لوگ یہیں ٹھہرو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے جب واپس آئے تو غسل فرما رکھا تھا اور سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 640، م: 605.
حدیث نمبر: 7239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من نبي، ولا والي، إلا وله بطانتان: بطانة تامره بالمعروف، وبطانة لا تالوه خبالا، ومن وقي شرهما، فقد وقي، وهو مع التي تغلب عليه منهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ نَبِيٍّ، وَلَا وَالي، إِلَّا وَلَهُ بِطَانَتَانِ: بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ، وَبِطَانَةٌ لَا تَأْلُوهُ خَبَالًا، وَمَنْ وُقِيَ شَرَّهُمَا، فَقَدْ وُقِيَ، وَهُوَ مَعَ الَّتِي تَغْلِبُ عَلَيْهِ مِنْهُمَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی نبی یا حکمران ایسا نہیں ہے کہ اس کے دو قسم کے مشیر نہ ہوں ایک گروہ اسے نیکی کا حکم دیتا ہے اور دوسرا گروہ (اس بدنصیبی میں اپنا کردار ادا کرنے میں) کوئی کسر نہیں چھوڑتا۔ جو ان دونوں کے شر سے بچ گیا وہ محفوظ رہا اور جو گروہ اس پر غالب آگیا اس کا شمار انہی میں ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وعلقه البخاري بإثر الحديث: 7198.
حدیث نمبر: 7240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من الغد يوم النحر، وهو بمنى:" نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة، حيث تقاسموا على الكفر". يعني بذلك المحصب، وذلك ان قريشا وكنانة تحالفت على بني هاشم وبني المطلب ان لا يناكحوهم، ولا يبايعوهم، حتى يسلموا إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْغَدِ يَوْمَ النَّحْرِ، وَهُوَ بِمِنًى:" نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ". يَعْنِي بِذَلِكَ الْمُحَصَّبَ، وَذَلِكَ أَنَّ قُرَيْشًا وَكِنَانَةَ تَحَالَفَتْ عَلَى بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ، وَلَا يُبَايِعُوهُمْ، حَتَّى يُسْلِمُوا إِلَيْهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر سے اگلے دن (گیارہ ذی الحجہ کو) جبکہ ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم منٰی ہی میں تھے فرمایا: کہ کل ہم (ان شاء اللہ) خیف بنی کنانہ جہاں قریش نے کفر پر قسمیں کھائی تھیں میں پڑاو کریں گے مراد وادی محصب تھی دراصل واقعہ یہ ہے کہ قریش اور بنوکنانہ نے بنوہاشم اور بنوعبدالمطلب کے خلاف باہم یہ معاہدہ کر لیا تھا کہ قریش اور بنوکنانہ ان سے باہمی مناکحت اور خریدو فروخت نہیں کریں گے تاآنکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالے کر دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1590، م: 1314.
حدیث نمبر: 7241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني قرة ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: يقول الله عز وجل:" إن احب عبادي إلي، اعجلهم فطرا".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي قُرَّةُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" إِنَّ أَحَبَّ عِبَادِي إِلَيَّ، أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ارشادباری تعالیٰ ہے مجھے اپنے بندوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ وہ بندہ ہے جو افطار کا وقت ہوجانے کے بعد روزہ افطار کرنے میں جلدی کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف قرة.
حدیث نمبر: 7242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة . وابو داود ، قال: حدثنا حرب ، عن يحيى بن ابي كثير ، قال: حدثني ابو سلمة ، حدثنا ابو هريرة ، المعنى، قال: لما فتح الله على رسوله صلى الله عليه وسلم مكة، قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهم، فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" إن الله حبس عن مكة الفيل، وسلط عليها رسوله والمؤمنين، وإنما احلت لي ساعة من النهار، ثم هي حرام إلى يوم القيامة، لا يعضد شجرها، ولا ينفر صيدها، ولا تحل لقطتها إلا لمنشد، ومن قتل له قتيل، فهو بخير النظرين: إما ان يفدي، وإما ان يقتل"، فقام رجل من اهل اليمن، يقال له: ابو شاه، فقال: يا رسول الله، اكتبوا لي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اكتبوا لابى شاه"، فقال عم رسول الله صلى الله عليه وسلم: إلا الإذخر، فإنه لقبورنا، وبيوتنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إلا الإذخر". فقلت للاوزاعي: وما قوله" اكتبوا لابي شاه"؟ وما يكتبوا له؟ قال: يقول: اكتبوا له خطبته التي سمعها. قال ابو عبد الرحمن: ليس يروى في كتابة الحديث شيء اصح من هذا الحديث، لان النبي صلى الله عليه وسلم امرهم، قال:" اكتبوا لابي شاه" ما سمع النبي صلى الله عليه وسلم، خطبته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَأَبُو دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، الْمَعْنَى، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ حَبَسَ عَنْ مَكَّةَ الْفِيلَ، وَسَلَّطَ عَلَيْهَا رَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ، وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ، ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يَفْدِيَ، وَإِمَّا أَنْ يَقْتُلَ"، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو شَاهٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْتُبُوا لِي، فَقَالَ رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اكْتُبُوا لأبى شاهٍ"، فَقَالَ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِقُبُورِنَا، وَبُيُوتِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِلَّا الْإِذْخِرَ". فَقُلْتُ لِلْأَوْزَاعِيِّ: وَمَا قَوْلُهُ" اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ"؟ وَمَا يَكْتُبُوا لَهُ؟ قَالَ: يَقُولُ: اكْتُبُوا لَهُ خُطْبَتَهُ الَّتِي سَمِعَهَا. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَيْسَ يُرْوَى فِي كِتَابَةِ الْحَدِيثِ شَيْءٌ أَصَحُّ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ، لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُمْ، قَالَ:" اكْتُبُوا لِأَبِي شَاهٍ" مَا سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خُطْبَتَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب اللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر مکہ مکرمہ کو فتح کروا دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا: اللہ نے مکہ مکرمہ سے ہاتھیوں کو دور کیا اور اپنے رسول اور مومنین کو اس پر تسلط عطاء فرمایا: میرے لئے بھی اس میں قتال دن کے کچھ حصے میں حلال کیا گیا ہے اس کے بعد یہ قیامت تک کے لئے حرام ہے اس کے درخت نہ کاٹے جائیں اس کے شکار کو خوفزدہ نہ کیا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز اٹھانا کسی کے لئے حلال نہیں الاّ یہ کہ وہ اس کا اعلان کر دے اور جس شخص کا کوئی عزیز مارا گیا ہو اسے دو میں سے کسی ایک بات کا اختیار ہے جو وہ اپنے حق میں بہتر سمجھے یا تو فدیہ لے لے یا پھر قاتل کو قصاصا قتل کر دے۔ _x000D_ یہ خطبہ سن کر یمن کا ایک آدمی کھڑا ہوا جس کا نام ابوشاہ تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے یہ خطبہ لکھ کر عنایت فرما دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ یہ خطبہ لکھ کر ابو شاہ کو دے دو اسی اثناء میں حضرت عباس رضی اللہ عنہ بھی کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! اذخرنامی گھاس کو مستثنٰی کردیجئے کیونکہ وہ ہماری قبروں اور گھروں میں استعمال ہوتی ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے مستثنٰی کر دیا۔ _x000D_ راوی کہتے ہیں کہ میں نے امام اوزاعی رحمہ اللہ سے پوچھا کہ ابوشاہ کو لکھ کر دے دو سے کیا مراد ہے؟ وہ اسے کیا لکھ کردیتے؟ انہوں نے فرمایا: کہ اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ ابوشاہ کو وہ خطبہ لکھ کر دے دو جو انہوں نے سنا ہے۔ نیز امام احمد رحمہ اللہ کے صاحبزادے عبداللہ فرماتے ہیں کہ کتابت حدیث کی اجازت سے متعلق اس سے زیادہ کوئی صحیح حدیث مروی نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو وہ خطبہ لکھنے کا حکم دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 2443، م: 1355.
حدیث نمبر: 7243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني حسان بن عطية ، حدثني محمد بن ابي عائشة ، عن ابي هريرة ، انه حدثهم، ان ابا ذر، قال: يا رسول الله، ذهب اصحاب الدثور بالاجور، يصلون كما نصلي، ويصومون كما نصوم، ولهم فضول اموال يتصدقون بها، وليس لنا ما نتصدق به، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افلا ادلك على كلمات، إذا عملت بهن ادركت من سبقك، ولا يلحقك إلا من اخذ بمثل عملك؟" قال: بلى يا رسول الله، قال:" تكبر دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وتسبح ثلاثا وثلاثين، وتحمد ثلاثا وثلاثين، وتختمها بلا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أَبَا ذَرٍّ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ أَصْحَابُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي، وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَلَهُمْ فُضُولُ أَمْوَالٍ يَتَصَدَّقُونَ بِهَا، وَلَيْسَ لَنَا مَا نَتَصَدَّقُ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَاتٍ، إِذَا عَمِلْتَ بِهِنَّ أَدْرَكْتَ مَنْ سَبَقَكَ، وَلَا يَلْحَقُكَ إِلَّا مَنْ أَخَذَ بِمِثْلِ عَمَلِكَ؟" قَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" تُكَبِّرُ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَتَخْتِمُهَا بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ مال و دولت والے تو اجر وثواب کے ڈھیر لے گئے جیسے ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں اور ان کے پاس زائد مال بھی ہے جسے وہ صدقہ کرتے ہیں جبکہ ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں کہ ہم انہیں صدقہ کر سکیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ بتادوں کہ اگر تم ان پر عمل کرنے لگو تو اپنے سے سبقت لے جانے والوں کو پالو اور کوئی تمہارے مرتبے کو نہ پہنچ سکے؟ الاّ یہ کہ کوئی شخص تمہاری طرح ہی اس پر عمل کرنا شروع کر دے انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ٣٣ مرتبہ الحمد اللہ پڑھ لیا کرو اور آخر میں یہ کہہ لیا کرو۔ لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد و ہو علی کل شیء قدیر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 843، م: 595.
حدیث نمبر: 7244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: حفظناه، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا امن القارئ، فامنوا، فإن الملائكة تؤمن، فمن وافق تامينه تامين الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ، فَأَمِّنُوا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُؤَمِّنُ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم بھی اس پر آمین کہو کیونکہ فرشتے بھی اس پر آمین کہتے ہیں اور جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہو جائے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہو جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 780، م: 410.
حدیث نمبر: 7245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله:" يؤذيني ابن آدم، يسب الدهر، وانا الدهر، بيدي الامر، اقلب الليل، والنهار".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ:" يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ، يَسُبُّ الدَّهْرَ، وَأَنَا الدَّهْرُ، بِيَدِي الْأَمْرُ، أُقَلِّبُ اللَّيْلَ، وَالنَّهَارَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ارشادباری تعالیٰ ہے ابن آدم مجھے ایذاء پہنچاتا ہے وہ زمانے کو گالی دیتا ہے حالانکہ زمانہ پیدا کرنے والا تو میں ہوں تمام امور میرے ہاتھ میں ہیں اور میں ہی دن رات کو الٹ پلٹ کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4826، م: 2246.
حدیث نمبر: 7246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اشتد الحر، فابردوا بالصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے لہٰذا جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 533، م: 615.
حدیث نمبر: 7247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اشتكت النار إلى ربها، فقالت: اكل بعضي بعضا، فاذن لها بنفسين: نفس في الشتاء، ونفس في الصيف، فاشد ما يكون من الحر من فيح جهنم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اشْتَكَتْ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ: نَفَسٌ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٌ فِي الصَّيْفِ، فَأَشَدُّ مَا يَكُونُ مِنَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ جہنم کی آگ نے اپنے پروردگار کی بارگاہ میں شکایت کرتے ہوئے کہا کہ میرے ایک حصے نے دوسرے حصے کو کھالیا ہے اللہ نے اسے دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دے دی ایک مرتبہ سردی میں اور ایک مرتبہ گرمی میں چنانچہ شدید ترین گرمی جہنم کی تپش کا ہی اثر ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 537، م: 617.
حدیث نمبر: 7248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان يبيع حاضر لباد، او يتناجشوا، او يخطب الرجل على خطبة اخيه، او يبيع على بيع اخيه، ولا تسال المراة طلاق اختها، لتكتفئ ما في صحفتها، او إنائها، ولتنكح، فإنما رزقها على الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، أَوْ يَتَنَاجَشُوا، أَوْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، أَوْ يَبِيعَ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا، لِتَكْتَفِئَ مَا فِي صَحْفَتِهَا، أَوْ إِنَائِهَا، وَلْتَنْكِحْ، فَإِنَّمَا رِزْقُهَا عَلَى اللَّهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے مال کو فروخت کرے یا بیع میں دھوکہ دے یا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع کرے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے کہ جو کچھ اس کے پیالے یا برتن میں ہے وہ بھی اپنے لئے سمیٹ لے بلکہ نکاح کرلے کیونکہ اس کا رزق بھی اللہ کے ذمے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2140، م: 1413.
حدیث نمبر: 7249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تشد الرحال إلى ثلاثة مساجد: المسجد الحرام، ومسجدي، والمسجد الاقصى". قال سفيان:" ولا تشد الرحال إلا إلى ثلاث مساجد، سواء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى". قَالَ سُفْيَانُ:" وَلَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثِ مَسَاجِدَ، سَوَاءً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف تین مسجدوں کی طرف خصوصیت سے کجاوے کس کر سفر کیا جائے ایک تو مسجد حرام دوسرے میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور تیسرے مسجد اقصیٰ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1189، م: 1397.
حدیث نمبر: 7250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قيل له: عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال: نعم:" إذا اتيتم الصلاة، فلا تاتوها، وانتم تسعون، واتوها وعليكم السكينة، فما ادركتم، فصلوا، وما فاتكم، فاقضوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قِيلَ لَهُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فقَالَ: نَعَمْ:" إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاةَ، فَلَا تَأْتُوهَا، وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ، فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ، فَاقْضُوا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کر لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602.
حدیث نمبر: 7251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال رجل: يا رسول الله، ايصلي احدنا في ثوب؟ قال:" اولكلكم ثوبان؟". قال ابو هريرة: اتعرف ابا هريرة! يصلي في ثوب واحد، وثيابه على المشجب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُصَلِّي أَحَدُنَا فِي ثَوْبٍ؟ قَالَ:" أَوَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ؟". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَتَعْرِفُ أَبَا هُرَيْرَةَ! يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَثِيَابُهُ عَلَى الْمِشْجَبِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی شخص نے پوچھا کہ ہم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر ایک کو دو دو کپڑے میسر ہیں؟ اس حدیث کو بیان کر کے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کیا تم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو جانتے ہو؟ وہ ایک کپڑے میں نماز پڑھتا تھا اور اس کے کپڑے لکڑی کے ڈنڈے پر ہوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 365، م: 515.
حدیث نمبر: 7252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله يعني ابن المبارك ، اخبرنا محمد بن ابي حفصة ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تاتوا الصلاة، وانتم تسعون، ولكن امشوا إليها، وعليكم السكينة، فما ادركتم، فصلوا، وما فاتكم، فاتموا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَأْتُوا الصَّلَاةَ، وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَلَكِنْ امْشُوا إِلَيْهَا، وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ، فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ، فَأَتِمُّوا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کر لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602.
حدیث نمبر: 7253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" صلاة في مسجدي افضل من الف صلاة، فيما سواه إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ، فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1190، م: 1394.
حدیث نمبر: 7254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، وابى سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" العجماء جرحها جبار، والمعدن جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، وأبى سَلَمَة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710.
حدیث نمبر: 7255
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: دخل اعرابي المسجد، فصلى ركعتين، ثم قال: اللهم ارحمني ومحمدا، ولا ترحم معنا احدا، فالتفت إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" لقد تحجرت واسعا"، ثم لم يلبث ان بال في المسجد، فاسرع الناس إليه، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما بعثتم ميسرين، ولم تبعثوا معسرين، اهريقوا عليه دلوا من ماء، او سجلا من ماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قال: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ الْمَسْجِدَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا"، ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ أَنْ بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَسْرَعَ النَّاسُ إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ، أَهْرِيقُوا عَلَيْهِ دَلْوًا مِنْ مَاءٍ، أَوْ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی مسجد نبوی میں آیا دو رکعتیں پڑھیں اور یہ دعا کرنے لگا کہ اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور اس میں کسی کو ہمارے ساتھ شامل نہ فرما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: تو نے وسعت والے اللہ کو پابند کر دیا تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اس دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کر دیا لوگ جلدی سے اس کی طرف دوڑے یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو مشکل میں ڈالنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے اس کے پیشاب کی جگہ پر پانی کا ایک ڈول بہا دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 220.
حدیث نمبر: 7256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا فرعة، ولا عتيرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا فَرَعَةَ، وَلَا عَتِيرَةَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں ماہ رجب میں قربانی کرنے کی کوئی حیثیت نہیں اسی طرح جانور کا سب سے پہلا بچہ بتوں کے نام قربان کرنے کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5474، م: 1974.
حدیث نمبر: 7257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وقيل له مرة رفعته؟ فقال: نعم، وقال مرة: يبلغ به::" يقولون: الكرم، وإنما الكرم قلب المؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقِيلَ لَهُ مَرَّةً رَفَعْتَهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، وَقَالَ مَرَّةً: يَبْلُغُ بِهِ::" يَقُولُونَ: الْكَرْمُ، وَإِنَّمَا الْكَرْمُ قَلْبُ الْمُؤْمِنِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ انگور کو کرم کہتے ہیں حالانکہ اصل کرم تو مومن کا دل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6183، م: 2247.
حدیث نمبر: 7258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا كان يوم الجمعة، كان على كل باب من ابواب المسجد ملائكة، يكتبون الاول فالاول، فإذا خرج الإمام طويت الصحف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِكَةٌ، يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طُوِيَتْ الصُّحُفُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مساجد کے ہر دروازے پر فرشتے آ جاتے ہیں اور پہلے دوسرے نمبر پر آنے والے نمازی کا ثواب لکھتے رہتے ہیں اور جب امام نکل آتا ہے تو صحیفے اور کھاتے لپیٹ دئیے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3211، م: 850.
حدیث نمبر: 7259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المهجر إلى الجمعة، كالمهدي بدنة، ثم الذي يليه، كالمهدي بقرة، والذي يليه، كالمهدي كبشا"، حتى ذكر الدجاجة، والبيضة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُهَجِّرُ إِلَى الْجُمُعَةِ، كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ الَّذِي يَلِيهِ، كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، وَالَّذِي يَلِيهِ، كَالْمُهْدِي كَبْشًا"، حَتَّى ذَكَرَ الدَّجَاجَة، وَالْبَيْضَةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ میں سب سے پہلے آنے والا اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے دوسرے نمبر پر آنے والا گائے ذبح کرنے والے کی طرح تیسرے نمبر پر آنے والا مینڈھا قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغی اور انڈے کا بھی ذکر فرمایا:۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3211، م: 850.
حدیث نمبر: 7260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة : لما رفع النبي صلى الله عليه وسلم راسه من الركعة الآخرة من صلاة الصبح، قال:" اللهم انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، والمستضعفين بمكة، اللهم اشدد وطاتك على مضر، واجعلها عليهم سنين كسني يوسف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : لَمَّا رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَة، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ بِمَكَّةَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ دعا فرماتے کہ اے اللہ! ولید بن ولید۔ سلمہ بن ہشام۔ عیاش بن ابی ربیعہ۔ اور مکہ مکرمہ کے دیگر کمزوروں کو قریش کے ظلم وستم سے نجات عطا فرما۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کی سخت پکڑ فرما اور ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے جیسی قحط سالی مسلط فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6200، م: 675.
حدیث نمبر: 7261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال سفيان مرة: رواية:" خمس من الفطرة: الختان، والاستحداد، وقص الشارب، وتقليم الاظفار، ونتف الإبط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّة: رِوَايَةً:" خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں (١) ختنہ کرنا (٢) زیر ناف بال صاف کرنا (٣) مونچھیں تراشنا (٤) ناخن کاٹنا (٥) بغل کے بال نوچنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5889، م: 257.
حدیث نمبر: 7262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، او عن ابي سلمة ، عن احدهما او كليهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الولد للفراش، وللعاهر الحجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَوْ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَحَدِهِمَا أَوْ كِلَيْهِمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ بستر والے کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6818، م: 1458.
حدیث نمبر: 7263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة، حتى تقاتلوا قوما، كان وجوههم المجان المطرقة، نعالهم الشعر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ، حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ، نِعَالُهُمْ الشَّعْرُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم ایسی قوم سے قتال نہ کر لو جن کے چہرے چپٹی کمانوں کی طرح ہوں گے اور ان کی جوتیاں بالوں سے بنی ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2929، م: 2912.
حدیث نمبر: 7264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة جاء رجل من بني فزارة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امراتي ولدت ولدا اسود، قال:" هل لك من إبل؟" قال: نعم، قال:" فما الوانها؟" قال: حمر، قال:" هل فيها اورق؟" قال: إن فيها لورقا، قال:" انى اتاه ذلك؟" قال: عسى ان يكون نزعه عرق، قال:" وهذا عسى ان يكون نزعه عرق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ وَلَدًا أَسْوَدَ، قَالَ:" هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَمَا أَلْوَانُهَا؟" قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ:" هَلْ فِيهَا أَوْرَقُ؟" قَالَ: إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا، قَالَ:" أَنَّى أَتَاهُ ذَلِكَ؟" قَالَ: عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ:" وَهَذَا عَسَى أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنوفزارہ کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی! میری بیوی نے ایک سیاہ رنگت والا لڑکا جنم دیا ہے دراصل وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بچے کا نسب خود سے ثابت نہ کرنے کی درخواست پیش کرنا چاہ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ان کی رنگت کیا ہے؟ اس نے کہا سرخ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! اس میں خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرخ اونٹوں میں خاکستری رنگ کا اونٹ کیسے آگیا؟ اس نے کہا کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس بچے کے متعلق بھی یہی سمجھ لو کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7314، م: 1500.
حدیث نمبر: 7265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يموت لمسلم ثلاثة من الولد، فيلج النار إلا تحلة القسم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَمُوتُ لِمُسْلِمٍ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، فَيَلِجَ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہوگئے ہوں ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ اس کے باوجود جہنم میں داخل ہو جائے الاّ یہ کہ قسم پوری کرنے کے لئے جہنم میں جانا پڑے (ہمشہ جہنم میں نہیں رہے گا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1251، م: 2632.
حدیث نمبر: 7266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" جعلت لي الارض مسجدا، وطهورا". قال سفيان : اراه عن سعيد ، عن ابي هريرة .(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا، وَطَهُورًا". قَالَ سُفْيَانُ : أُرَاهُ عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ .
امام زہری رحمہ اللہ سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لئے زمین کو مسجد اور پاکیزگی بخش قرار دے دیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6998، م: 523، وهذا إسناد صحيح إن كان الزهري وصله.
حدیث نمبر: 7267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة رواية:" اسرعوا بجنائزكم، فإن كان صالحا قدمتموه إليه، وإن كان سوى ذلك، فشر تضعونه عن رقابكم". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال مرة اخرى: وقال مرة اخرى: يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" اسرعوا بالجنازة، فإن تك صالحة، خير تقدموها إليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً:" أَسْرِعُوا بِجَنَائِزِكُمْ، فَإِنْ كَانَ صَالِحًا قَدَّمْتُمُوهُ إِلَيْهِ، وَإِنْ كَانَ سِوَى ذَلِكَ، فَشَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ تَكُ صَالِحَةً، خَيْرٌ تُقَدِّمُوهَا إِلَيْهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اور مرفوعاً دونوں طرح مروی ہے کہ جنازے لے جانے میں جلدی سے کام لیا کرو کیونکہ اگر میت نیک ہو تو تم اسے خیر کی طرف لے جا رہے ہو اور اگر میت گناہ گار ہو تو وہ ایک شر ہے جسے تم اپنے کندھوں سے اتار رہے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1315، م: 944.
حدیث نمبر: 7268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا هلك كسرى، فلا كسرى بعده، وإذا هلك قيصر، فلا قيصر بعده، والذي نفس محمد بيده، لتنفقن كنوزهما في سبيل الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا هَلَكَ كِسْرَى، فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرَ، فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ رہے گا اور جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں ضرور خرچ کرو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3618، م: 2918.
حدیث نمبر: 7269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" يوشك ان ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا، يكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويفيض المال، حتى لا يقبله احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُوشِكُ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، يَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضُ الْمَالُ، حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام منصف حکمران کے طور پر نزول فرمائیں گے وہ صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کر دیں گے جزیہ کو موقوف کر دیں گے اور مال پانی کی طرح بہائیں گے یہاں تک کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہ رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2476، م: 155.
حدیث نمبر: 7270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري سمع ابن اكيمة ، يحدث سعيد بن المسيب، يقول: سمعت ابا هريرة يقول: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، صلاة يظن انها الصبح، فلما قضى صلاته، قال:" هل قرا منكم احد؟" قال رجل: انا، قال:" اقول: ما لي انازع القرآن؟!". قال معمر: عن الزهري فانتهى الناس عن القراءة فيما يجهر به رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال سفيان: خفيت علي هذه الكلمة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ سَمِعَ ابْنَ أُكَيْمَةَ ، يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَلَاةً يَظُنُّ أَنَّهَا الصُّبْحُ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ:" هَلْ قَرَأَ مِنْكُمْ أَحَدٌ؟" قَالَ رَجُلٌ: أَنَا، قَالَ:" أَقُولُ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟!". قَالَ مَعْمَرٌ: عَنِ الزُّهْرِيِّ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ فِيمَا يَجْهَرُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ سُفْيَانُ: خَفِيَتْ عَلَيَّ هَذِهِ الْكَلِمَةُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی ہمارا گمان یہ ہے کہ وہ فجر کی نماز تھی نماز سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم میں سے کسی نے قرأت کی ہے؟ ایک آدمی نے کہا کہ میں نے قرأت کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب ہی تو میں کہوں کہ میرے ساتھ قرآن میں جھگڑا کیوں کیا جا رہا تھا؟_x000D_ امام زہری رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد لوگ جہری نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرأت کرنے سے رک گئے راوی حدیث سفیان کہتے ہیں کہ یہ آخری جملہ مجھ پر مخفی رہا (میں سن نہیں سکا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وقوله: «فانتهى الناس....الخ» قال الحافظ ابن حجر في التلخيص: 231/1، هو من كلام الزهري.
حدیث نمبر: 7271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله يعني ابن المبارك ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، حدثنا ابو امامة بن سهل ، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اسرعوا بالجنازة، فإن كانت صالحة، قربتموها إلى الخير، وإن كانت غير ذلك، شر تضعونه عن رقابكم". قال عبد الله بن احمد: قال ابي: ووافق سفيان معمر، وابن ابي حفصة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَسْرِعُوا بِالْجِنَازَةِ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً، قَرَّبْتُمُوهَا إِلَى الْخَيْرِ، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ ذَلِكَ، شَرٌّ تَضَعُونَهُ عَنْ رِقَابِكُمْ". قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وَوَافَقَ سُفْيَانَ مَعْمَرٌ، وَابْنُ أَبِي حَفْصَةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جنازے کو لے جانے میں جلدی سے کام کرو کیونکہ اگر نیک ہو تو تم اسے خیر کی طرف لے جا رہے ہو اور اگر میت گناہ گار ہو تو وہ ایک شر ہے جسے تم اپنے کندھوں سے اتار رہے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1315، م: 944.
حدیث نمبر: 7272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1315، م: 944.
حدیث نمبر: 7273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن حنظلة الاسلمي ، سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفس محمد بيده، ليهلن ابن مريم بفج الروحاء حاجا، او معتمرا، او ليثنينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يقَولَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَيُهِلَّنَّ ابْنُ مَرْيَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَاءِ حَاجًّا، أَوْ مُعْتَمِرًا، أَوْ لَيَثْنِيَنَّهُمَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے ایسا ضرور ہو گا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مقام فج الروحاء سے حج یا عمرہ یا دونوں کا احرام باندھیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1252.
حدیث نمبر: 7274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، وسليمان بن يسار ، سمعا ابا هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إن اليهود والنصارى لا يصبغون، فخالفوهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، سمعا أبا هريرة ، يبلغ به النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ، فَخَالِفُوهُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود و نصاریٰ اپنے بالوں کو مہندی وغیرہ سے نہیں رنگتے سو تم ان کی مخالفت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5899، م: 2103.
حدیث نمبر: 7275
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
رقم الحديث: 7101
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن الاعرج ، قال: سمعت ابا هريرة يقول: إنكم تزعمون ان ابا هريرة يكثر الحديث على رسول الله صلى الله عليه وسلم، والله الموعد، إني كنت امرا مسكينا، اصحب رسول الله صلى الله عليه وسلم على ملء بطني، وكان المهاجرون يشغلهم الصفق بالاسواق، وكانت الانصار يشغلهم القيام على اموالهم، فحضرت من النبي صلى الله عليه وسلم مجلسا، فقال:" من يبسط رداءه، حتى اقضي مقالتي، ثم يقبضه إليه، فلن ينسى شيئا سمعه مني؟" وبسطت بردة علي، حتى قضى حديثه، ثم قبضتها إلي، فوالذي نفسي بيده، ما نسيت شيئا بعد ان سمعته منه.
رقم الحديث: 7101
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: إِنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ، إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا، أصحب رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَشْغَلُهُمْ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ، وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ يَشْغَلُهُمْ الْقِيَامُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، فَحَضَرْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا، فَقَالَ:" مَنْ يَبْسُطْ رِدَاءَهُ، حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي، ثُمَّ يَقْبِضْهُ إِلَيْهِ، فَلَنْ يَنْسَى شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي؟" وَبَسَطْتُ بُرْدَةً عَلَيَّ، حَتَّى قَضَى حَدِيثَهُ، ثُمَّ قَبَضْتُهَا إِلَيَّ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا نَسِيتُ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
عبد الرحمن اعرج رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بکثرت حدیثیں بیان کرتے ہیں (اللہ کے یہاں سب کے جمع ہونے کا وعدہ ہے میں تو ایک مسکین آدمی تھا) اور اپنے پیٹ بھرنے کے لئے گزارے کے بقد ر کھانا حاصل کرنے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹا رہتا تھا (مجھے وہاں سے اتنا کھانا مل جاتا تھا کہ پیٹ بھر جائے پھر سارا دن بارگاہ نبوت میں ہی رہتا) جب کہ مہاجرین بازاروں اور منڈیوں میں تجارت میں مشغول رہتے اور انصاری صحابہ اپنے اموال و باغات کی خبرگیری میں مصروف رہتے تھے۔ میں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو میری گفتگو ختم ہونے تک اپنی چادر (میرے بیٹھنے کے لئے) بچھادے پھر اسے جسم سے چمٹا لے؟ پھر وہ مجھ سے سنی ہوئی کوئی بات ہرگز نہ بھولے گا۔ چنانچہ میں نے اپنے جسم پر جو چادر اوڑھ رکھی تھی وہ بچھا دی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو مکمل فرمائی تو میں نے اسے اپنے جسم پر لپیٹ لیا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس دن کے بعد میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بات بھی سنی اسے کبھی نہیں بھولا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7354، م: 2492.
حدیث نمبر: 7276
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن الزهري ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، انه قال: إن الناس يقولون: اكثر ابو هريرة، والله لولا آيتان في كتاب الله، ما حدثت حديثا، ثم يتلو هاتين الآيتين إن الذين يكتمون ما انزلنا من البينات والهدى سورة البقرة آية 159، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ النَّاسَ يَقُولُونَ: أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ، وَاللَّهِ لَوْلَا آيَتَانِ فِي كِتَابِ اللَّهِ، مَا حَدَّثْتُ حَدِيثًا، ثُمَّ يَتْلُو هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى سورة البقرة آية 159، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
اعرج رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ بڑی کثرت سے حدیثیں بیان کرتے ہیں اگر کتاب اللہ میں دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں کبھی ایک حدیث بھی بیان نہ کرتا۔ پھر وہ ان دو آیتوں کی تلاوت فرماتے جو لوگ ہماری نازل کردہ واضح دلیلوں اور ہدایت کی باتوں کو چھپاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 118، م: 2492.
حدیث نمبر: 7277
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرنا سعيد بن المسيب ، وابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة ، قال: إنكم تقولون: إن ابا هريرة يكثر... فذكره.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: إِنَّكُمْ تَقُولُونَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ... فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2047، م: 2492.
حدیث نمبر: 7278
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، وقرئ عليه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا استاذن احدكم جاره ان يغرز خشبة في جداره، فلا يمنعه". فلما حدثهم ابو هريرة طاطئوا رؤوسهم، فقال: ما لي اراكم معرضين؟! والله لارمين بها بين اكتافكم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَقُرِئَ عَلَيْهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدَكُمْ جَارُهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ، فَلَا يَمْنَعْهُ". فَلَمَّا حَدَّثَهُمْ أَبُو هُرَيْرَةَ طَأْطَئُوا رُؤُوسَهُمْ، فَقَالَ: مَا لِي أَرَاكُمْ مُعْرِضِينَ؟! وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا پڑوسی اس کی دیوار میں اپنا شہتیر گاڑنے کی اجازت مانگے تو اسے منع نہ کرے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جب یہ حدیث لوگوں کے سامنے بیان کی تو لوگ سر اٹھا اٹھا کر انہیں دیکھنے لگے (جیسے انہیں اس پر تعجب ہوا ہو) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر فرمانے لگے کیا بات ہے کہ میں تمہیں اعراض کرتا ہوا دیکھ رہاہوں واللہ میں اسے تمہارے کندھوں کے درمیان مار کر (نافذ کر کے) رہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2463، 1609.
حدیث نمبر: 7279
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة قال سفيان : سالته انا عنه: كيف الطعام، اي طعام الاغنياء؟ قال: اخبرني الاعرج ، عن ابي هريرة : " شر الطعام، طعام الوليمة، يدعى إليها الاغنياء، ويترك المساكين، ومن لم يات الدعوة، فقد عصى الله ورسوله" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ قَالَ سُفْيَانُ : سَأَلْتُهُ أنا عَنْهُ: كَيْفَ الطَّعَامُ، أَيْ طَعَامُ الْأَغْنِيَاءِ؟ قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَعْرَجُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " شَرُّ الطَّعَامِ، طعامُ الْوَلِيمَةُ، يُدْعَى إِلَيْهَا الْأَغْنِيَاءُ، وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بدترین کھانا اس ولیمے کا کھانا ہوتا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے اور جو شخص دعوت ملنے کے باوجود نہ آئے تو اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5177، م: 1432، قال الحافظ في الفتح: أول هذا الحديث موقوف ولكن آخره يقتضي رفعه.
حدیث نمبر: 7280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من صام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه"، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: سمعته اربع مرات من سفيان، وقال مرة:" من صام رمضان"، وقال مرة:" من قام"، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"، قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: سَمِعْتُهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ مِنْ سُفْيَانَ، وَقَالَ مَرَّةً:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ"، وَقَالَ مَرَّةً:" مَنْ قَامَ"، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے۔ اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہو جائیں گے میرے والد فرماتے ہیں کہ میں نے سفیان سے یہ حدیث چار مرتبہ سنی ہے اور اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کرلے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہو جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2014، م: 760.
حدیث نمبر: 7281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عمر ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال:" سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغب في قيام يعني رمضان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ يَعْنِي رَمَضَانَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قیام رمضان کی ترغیب دیتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 37، م: 759.
حدیث نمبر: 7282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، رواية:" إذا استيقظ احدكم من نومه، فلا يغمس يده في إنائه، حتى يغسلها ثلاثا، فإنه لا يدري اين باتت يده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رِوَايَةً:" إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي إِنَائِهِ، حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایتہ مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھونہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278.
حدیث نمبر: 7283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، لما مات النجاشي اخبرهم، انه قد مات، فاستغفروا له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمَّا مَاتَ النَّجَاشِيُّ أَخْبَرَهُمْ، أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَاسْتَغْفَرُوا لَهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب شاہ حبشہ نجاشی کا انتقال ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو ان کے انتقال کی اطلاع دی چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ عنم نے ان کے لئے استغفار کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1245، م: 951.
حدیث نمبر: 7284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" ومن ادرك من صلاة ركعة، فقد ادرك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَنْ أَدْرَكَ مِنْ صَلَاةٍ رَكْعَةً، فَقَدْ أَدْرَكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص کسی بھی نماز کی ایک رکعت پالے گویا اس نے پوری نماز پالی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 580، م: 607.
حدیث نمبر: 7285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: سمعت الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ امام کے بھول جانے پر سبحان اللہ کہنے کا حکم مرد مقتدیوں کے لئے ہے اور تالی بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1203، م: 422.
حدیث نمبر: 7286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" ياتي احدكم الشيطان وهو في صلاته، فيلبس عليه، حتى لا يدري كم صلى، فمن وجد من ذلك شيئا، فليسجد سجدتين، وهو جالس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْتِي أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي صَلَاتِهِ، فَيَلْبِسُ عَلَيْهِ، حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ، وَهُوَ جَالِسٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آ کر اسے اشتباہ میں ڈال دیتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟ جس شخص کے ساتھ ایسا معاملہ ہو تو اسے چاہیے کہ جب وہ قعدہ اخیرہ میں بیٹھے تو سہو کے دو سجدے کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1232، م: 389.
حدیث نمبر: 7287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة إن شاء الله، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" عليكم بهذه الحبة السوداء، فإن فيها شفاء من كل داء، إلا السام". قال سفيان السام: الموت، وهي الشونيز.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ، فَإِنَّ فِيهَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ". قَالَ سُفْيَانُ السَّامُ: الْمَوْتُ، وَهِيَ الشُّونِيزُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کلونجی کا استعمال اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5688، م: 2215.
حدیث نمبر: 7288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، او سعيد ، سمعت ابا هريرة ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء، والمزفت ان ينتبذ فيه". ويقول ابو هريرة :" واجتنبوا الحناتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَوْ سَعِيدٍ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ". وَيَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ :" وَاجْتَنِبُوا الْحَنَاتِمَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت نامی برتنوں میں نبیذ بنانے اور پینے سے منع فرمایا ہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ حنتم نامی برتن استعمال کرنے سے بھی اجتناب کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1993.
حدیث نمبر: 7289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة : ابصر النبي صلى الله عليه وسلم الاقرع يقبل حسنا، فقال: لي عشرة من الولد، ما قبلت احدا منهم قط! قال:" إنه من لا يرحم، لا يرحم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَبْصَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَقْرَعُ يُقَبِّلُ حَسَنًا، فَقَالَ: لِي عَشَرَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، مَا قَبَّلْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ قَطُّ! قَالَ:" إِنَّهُ مَنْ لَا يَرْحَمُ، لَا يُرْحَمُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ اقرع بن حابس نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرات حسن رضی اللہ عنہ کو چوم رہے ہیں وہ کہنے لگے کہ میرے تو دس بیٹے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی کو کبھی نہیں چوما؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5995، م: 2318.
حدیث نمبر: 7290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، انه قال: رجل اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هلكت، قال:" وما اهلكك"، قال: وقعت على امراتي في رمضان، فقال:" اتجد رقبة؟" قال: لا، قال:" تستطيع ان تصوم شهرين متتابعين؟" قال: لا، قال:" تستطيع تطعم ستين مسكينا؟" قال: لا، قال:" اجلس"، فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق فيه تمر، والعرق المكتل الضخم، قال:" تصدق بهذا"، قال: على افقر منا؟! ما بين لابتيها افقر منا، قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" اطعمه اهلك". وقال مرة: فتبسم حتى بدت انيابه، وقال:" اطعمه عيالك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: رَجُلٌ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ، قَالَ:" وَمَا أَهْلَكَكَ"، قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ:" أَتَجِدُ رَقَبَةً؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" تَسْتَطِيعُ تُطْعِمُ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" اجْلِسْ"، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرْقٍ فِيهِ تَمْرٌ، وَالْعَرْقُ الْمِكْتَلُ الضَّخْم، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهَذَا"، قَالَ: عَلَى أَفْقَرَ مِنَّا؟! مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَفْقَرُ مِنَّا، قَال: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" أَطْعِمْهُ أَهْلَكَ". وَقَالَ مَرَّةً: فَتَبَسَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، وَقَالَ:" أَطْعِمْهُ عِيَالَكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہلاک ہو گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تجھے کس چیز نے ہلاک کر دیا؟ اس نے کہا کہ میں نے رمضان کے مہینے میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کر لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک غلام آزاد کردو اس نے کہا کہ میرے پاس غلام نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو مہینوں کے مسلسل روزے رکھ لو اس نے کہا مجھ میں اتنی طاقت نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو اس نے کہا کہ میرے پاس اتنا کہاں؟ نبی کریم نے فرمایا: بیٹھ جاؤ اتنی دیر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے ایک بڑا ٹوکرا آیا جس میں کھجوریں تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ لے جاؤ اور اپنی طرف سے ساٹھ مسکینوں کو کھلا دو اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مدینہ منورہ کے اس کونے سے لے کر اس کونے تک ہم سے زیادہ ضرورت مند گھرانہ کوئی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا: جاؤ تم اور تمہارے اہل خانہ ہی اسے کھا لیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6709، م: 1111.
حدیث نمبر: 7291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سفيان ، اخبرني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب الحرقي ، في بيته على فراشه، عن ابيه ، عن ابي هريرة : " ايما صلاة لا يقرا فيها بفاتحة الكتاب، فهي خداج، ثم هي خداج، ثم هي خداج" . قال ابو هريرة : وقال قبل ذلك حبيبي عليه الصلاة والسلام، قال: فقال يا فارسي، اقرا بفاتحة الكتاب، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: قسمت الصلاة بيني وبين عبدي، وقال مرة: لعبدي ما سال، فإذا قال: الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، قال: حمدني عبدي، فإذا قال: الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 3، قال: مجدني عبدي، او اثنى علي عبدي، فإذا قال: مالك يوم الدين سورة الفاتحة آية 4، قال: فوض إلي عبدي، فإذا قال: إياك نعبد وإياك نستعين سورة الفاتحة آية 5، قال: فهذه بيني وبين عبدي، ولعبدي ما سال، وقال مرة: ما سالني، فيساله عبده: اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 6 - 7، قال: هذا لعبدي، ولك ما سالت، وقال مرة: ولعبدي ما سالني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ الْحُرَقِيِّ ، فِي بَيْتِهِ عَلَى فِرَاشِهِ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَيُّمَا صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فهي خداج، ثم هي خداج، ثم هي خداج" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : وَقَالَ قَبْلَ ذَلِكَ حَبِيبِي عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ، قَالَ: فَقَالَ يَا فَارِسِيُّ، اقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَقَالَ مَرَّةً: لِعَبْدِي مَا سَأَلَ، فَإِذَا قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، قَال: حَمِدَنِي عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 3، قَالَ: مَجَّدَنِي عَبْدِي، أَوْ أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4، قَالَ: فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سورة الفاتحة آية 5، قَالَ: فَهَذِهِ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، وَقَالَ مَرَّةً: مَا سَأَلَنِي، فَيَسْأَلُهُ عَبْدُهُ: اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 6 - 7، قَالَ: هَذَا لِعَبْدِي، ولَكَ مَا سَأَلْتَ، وَقَالَ مَرَّةً: وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نماز میں سورت فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے نامکمل ہے نامکمل ہے اور یہ بات مجھ سے پہلے میرے حبیب علیہ السلام نے بھی فرمائی ہے پھر فرمایا: کہ اے فارسی! سورت فاتحہ پڑھا کرو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ارشادباری تعالیٰ ہے میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کر دیا ہے (اور میرا بندہ جو مانگے گا اسے وہ ملے گا) چنانچہ جب بندہ الحمد للہ رب العلمین کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری تعریف بیان کی جب بندہ کہتا ہے الرحمن الرحیم۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری بزرگی یا ثناء بیان کی جب بندہ کہتا ہے مالک یوم الدین تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے اپنے آپ کو میرے سپرد کر دیاجب بندہ ایاک نعبد وایاک نستعین کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرا بندہ مجھ سے جو مانگے گا اسے وہ ملے گا پھر جب بندہ اھدناالصراط المستقیم سے آخر تک پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ میرے بندے کے لئے ہے اور جو تو نے مجھ سے مانگاوہ تجھے مل کر رہے گا ایک دوسری روایت میں ہے کہ میرے بندے نے مجھ سے جو مانگا وہ اسے ملے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 395.
حدیث نمبر: 7292
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر برجل يبيع طعاما، فساله:" كيف تبيع؟" فاخبره، فاوحي إليه: ادخل يدك فيه، فادخل يده، فإذا هو مبلول، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم" ليس منا من غش".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِرَجُلٍ يَبِيعُ طَعَامًا، فَسَأَلَهُ:" كَيْفَ تَبِيعُ؟" فَأَخْبَرَهُ، فَأُوحِيَ إِلَيْهِ: أَدْخِلْ يَدَكَ فِيهِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ، فَإِذَا هُوَ مَبْلُولٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَيْسَ مِنَّا مَنْ غَشّ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسے آدمی پر ہوا جو گندم بیچ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کس حساب بیچ رہے ہو؟ اس نے قیمت بتائی اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی ہوئی کہ اس گندم کے ڈھیر میں اپنا ہاتھ ڈال کر دیکھئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں ہاتھ ڈالا تو وہ اندر سے گیلا نکلا اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دھوکہ دینے والا ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 102.
حدیث نمبر: 7293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" اليمين الكاذبة منفقة للسلعة، ممحقة للكسب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْيَمِينُ الْكَاذِبَةُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ، مَمْحَقَةٌ لِلْكَسْبِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جھوٹی قسم کھانے سے سامان تو بک جاتا ہے لیکن برکت مٹ جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2087، م: 1606.
حدیث نمبر: 7294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، يرفعه:" إذا تثاءب احدكم، يضع يده على فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَرْفَعُهُ:" إِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ، يَضَعُ يَدَهُ عَلَى فِيهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اپنے منہ پر اپنا ہاتھ رکھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2994.
حدیث نمبر: 7295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن سليمان بن يسار ، عن عراك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس على المسلم في فرسه، ولا عبده صدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عِرَاكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ، وَلَا عَبْدِهِ صَدَقَةٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1464، م: 982.
حدیث نمبر: 7296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا سفيان ، حدثنا ابو الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قال الله عز وجل:" إن هم عبدي بحسنة، فاكتبوها، فإن عملها، فاكتبوها بعشر امثالها، وإن هم بسيئة، فلا تكتبوها، فإن عملها، فاكتبوها بمثلها، فإن تركها، فاكتبوها حسنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" إِنْ هَمَّ عَبْدِي بِحَسَنَةٍ، فاكْتُبُوها، فَإِنْ عَمِلَهَا، فَاكْتُبُوهَا بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَإِنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ، فَلَا تَكْتُبُوهَا، فَإِنْ عَمِلَهَا، فَاكْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا، فَإِنْ تَرَكَهَا، فَاكْتُبُوهَا حَسَنَةً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ (اپنے فرشتوں سے) فرماتے ہیں اگر میرا کوئی بندہ نیکی کا ارادہ کرے تو اسے لکھ لیا کرو پھر اگر وہ اس پر عمل کرلے تو اسے دس گنا بڑھا کر لکھ لیا کرو اور اگر وہ کسی گناہ کا ارادہ کرے تو اسے مت لکھا کرو اگر وہ گناہ کر گزرے تو صرف ایک ہی گناہ لکھا کرو اور اگر اسے چھوڑ دے تو ایک نیکی لکھ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7501، م: 130.
حدیث نمبر: 7297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال الله عز وجل:" لا ياتي النذر على ابن آدم بشيء لم اقدره عليه، ولكنه شيء استخرج به من البخيل، يؤتيني عليه ما يؤتيني على البخل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" لَا يَأْتِي النَّذْرُ عَلَى ابْنِ آدَمَ بِشَيْءٍ لَمْ أُقَدِّرْهُ عَلَيْهِ، وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ أَسْتَخْرِجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ، يُؤْتِينِي عَلَيْهِ مَا يُؤْتِينِي عَلَى الْبُخْلِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ارشاد باری تعالیٰ ہے میں نے جس چیز کا فیصلہ نہیں کیا ابن آدم کی منت اسے وہ چیز نہیں دلا سکتی البتہ اس منت کے ذریعے میں کنجوس آدمی سے پیسہ نکلوا لیتاہوں وہ مجھے منت مان کر وہ کچھ دے دیتا ہے جو اپنے بخل کی حالت میں کبھی نہیں دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6694، م: 1640.
حدیث نمبر: 7298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يقول الله عز وجل:" يا ابن آدم، انفق، انفق عليك". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال:" يمين الله ملاى سحاء، لا يغيضها شيء، الليل والنهار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" يَا ابْنَ آدَمَ، أَنْفِقْ، أُنْفِقْ عَلَيْكَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ:" يَمِينُ اللَّهِ مَلْأَى سَحَّاءُ، لَا يَغِيضُهَا شَيْءٌ، اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے ابن آدم! خرچ کر میں تجھ پر خرچ کروں گا اور فرمایا: اللہ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوا اور خوب سخاوت کرنے والا ہے اسے کسی چیز سے کمی نہیں آتی اور وہ رات دن خرچ کرتا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7419، م: 993.
حدیث نمبر: 7299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، رواية، قال: قال الله عز وجل:" سبقت رحمتي غضبي".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رِوَايَةً، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" سَبَقَتْ رَحْمَتِي غَضَبِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3194، م: 2751.
حدیث نمبر: 7300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا ابو الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا توضا احدكم، فليجعل في انفه، ثم ليستنثر"، وقال مرة:" لينثر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ، ثُمَّ لِيَسْتَنْثِرْ"، وَقَالَ مَرَّةً:" لِيَنْثُرْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اسے ناک بھی صاف کرنی چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 237.
حدیث نمبر: 7301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا رجل يمنح اهل بيت ناقة، تغدو بعس، وتروح بعس، إن اجرها لعظيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا رَجُلٌ يَمْنَحُ أَهْلَ بَيْتٍ نَاقَةً، تَغْدُو بِعُسٍّ، وَتَرُوحُ بِعُسٍّ، إِنَّ أَجْرَهَا لَعَظِيمٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ یاد رکھو جو آدمی کسی گھروالوں کو ایسی اونٹنی بطور ہدیہ کے دیتا ہے جو صبح بھی برتن بھر کر دودھ دے اور شام کو بھی برتن بھر دے اس کا ثواب بہت عظیم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2629، م: 1019.
حدیث نمبر: 7302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، وابن عجلان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يكلم احد في سبيل الله، والله اعلم بمن يكلم في سبيله، إلا جاء يوم القيامة، والجرح يثعب دما، اللون لون دم، والريح ريح مسك". وافرده سفيان مرة: عن ابي الزناد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، وَابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُكْلَمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَالْجُرْحُ يَثْعَبُ دَمًا، اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ، وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ". وَأَفْرَدَهُ سُفْيَانُ مَرَّةً: عَنْ أَبِي الزِّنَادِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کسے زخم لگا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تر و تازہ ہو گا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہو گا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2803، م: 1876.
حدیث نمبر: 7303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به، وقال مرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقتسم ورثتي دينارا، ولا درهما، ما تركت بعد نفقة نسائي، ومئونة عاملي، فهو صدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ، وَقَالَ مَرَّةً: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، وَلَا دِرْهَمًا، مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي، وَمَئُونَةِ عَامِلِي، فَهُوَ صَدَقَةٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ورثاء دینار و درہم کی تقسیم نہیں کریں گے میں نے اپنی بیویوں کے نفقہ اور اپنے عامل کی تنخواہوں کے علاوہ جو کچھ چھوڑا ہے وہ سب صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:2776، م: 1760.
حدیث نمبر: 7304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا دعي احدكم إلى طعام وهو صائم، فليقل: إني صائم". قال عبد الله بن احمد: قال ابي: لم نكن نكنيه بابي الزناد، كنا نكنيه بابي عبد الرحمن.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ وَهُوَ صَائِمٌ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ". قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: لَمْ نَكُنْ نُكَنِّيهِ بِأَبِي الزِّنَادِ، كُنَّا نُكَنِّيهِ بِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اگر تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے اور وہ روزے سے ہو تو اسے یہ کہہ دینا چاہئے کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1150.
حدیث نمبر: 7305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلقوا البيع، ولا تصروا الغنم، والإبل للبيع، فمن ابتاعها بعد ذلك، فهو بخير النظرين: إن شاء امسكها، وإن شاء ردها بصاع تمر، لا سمراء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلَقَّوْا الْبَيْعَ، وَلَا تُصَرُّوا الْغَنَمَ، وَالْإِبِلَ لِلْبَيْعِ، فَمَنْ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا بِصَاعِ تَمْرٍ، لَا سَمْرَاءَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر سودا مت کیا کرو اور اچھے داموں فروخت کرنے کے لئے بکری یا اونٹنی کا تھن مت باندھا کرو جو شخص (اس دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کر دے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کر دے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 7306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" الناس تبع لقريش في هذا الشان، مسلمهم تبع لمسلمهم، وكافرهم تبع لكافرهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ، مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ، وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اس دین کے معاملے میں تمام لوگ قریش کے تابع ہیں عام مسلمان قریشی مسلمانوں اور عام کافر قریشی کافروں کے تابع ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3495، م: 1818.
حدیث نمبر: 7307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يصلي الرجل في الثوب الواحد ليس على منكبيه شيء". وقال مرة" عاتقه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُصَلِّي الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى مَنْكِبَيْه شَيْءٌ". وَقَالَ مَرَّةً" عَاتِقِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص اس طرح ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کپڑے کا کوئی حصہ بھی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 359، م: 516.
حدیث نمبر: 7308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يعقد الشيطان على قافية راس احدكم ثلاث عقد، بكل عقدة يضرب عليك ليلا طويلا فارقد، وقال مرة: يضرب عليه بكل عقدة ليلا طويلا، قال: وإذا استيقظ، فذكر الله عز وجل، انحلت عقدة، فإذا توضا، انحلت عقدتان، فإذا صلى، انحلت العقد، واصبح طيب النفس نشيطا، وإلا اصبح خبيث النفس كسلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ ثَلَاثَ عُقَدٍ، بِكُلِّ عُقْدَةٍ يَضْرِبُ عَلَيْكَ لَيْلًا طَوِيلًا فَارْقُدْ، وَقَالَ مَرَّةً: يَضْرِبُ عَلَيْهِ بِكُلِّ عُقْدَةٍ لَيْلًا طَوِيلًا، قَالَ: وَإِذَا اسْتَيْقَظَ، فَذَكَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِذَا تَوَضَّأَ، انْحَلَّتْ عُقْدَتَانِ، فَإِذَا صَلَّى، انْحَلَّتْ الْعُقَدُ، وَأَصْبَحَ طَيِّبَ النَّفْسِ نَشِيطًا، وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيثَ النَّفْسِ كَسْلَانً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان تم میں سے کسی ایک کے سر کے جوڑ کے پاس تین گرہیں لگاتا ہے ہر گرہ پر وہ یہ کہتا ہے کہ رات بڑی لمبی ہے آرام سے سوجا اگر بندہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرلے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے وضو کرلے تو دو گرہیں کھل جاتی ہیں اور نماز پڑھ لے تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں اور اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ اس کا دل مطمئن اور وہ چست ہوتا ہے ورنہ وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کا دل گندہ اور وہ خود سست ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1142، م: 776.
حدیث نمبر: 7309
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة " ارسل على ايوب رجل من جراد من ذهب، فجعل يقبضها في ثوبه، فقيل: يا ايوب، الم يكفك ما اعطيناك؟! قال: اي رب، ومن يستغني عن فضلك؟" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ " أُرْسِلَ عَلَى أَيُّوبَ رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَقْبِضُهَا فِي ثَوْبِهِ، فَقِيلَ: يَا أَيُّوبُ، أَلَمْ يَكْفِكَ مَا أَعْطَيْنَاكَ؟! قَالَ: أَيْ رَبِّ، وَمَنْ يَسْتَغْنِي عَنْ فَضْلِكَ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً مروی ہے کہ ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوب علیہ السلام پر سونے کی ٹڈیاں برسائیں حضرت ایوب علیہ السلام انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے اتنی دیر میں آواز آئی کہ اے ایوب! کیا ہم نے تمہیں جتنا دے رکھا ہے وہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار! آپ کے فضل سے کون مستغنی رہ سکتا ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 279، لكن هو هنا موقوف على أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7310
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نحن الآخرون، ونحن السابقون يوم القيامة، بيد كل امة، وقال مرة:" بيد ان" وجمعه ابن طاوس، فقال: قال احدهما:" بيد ان"، وقال الآخر:: بايد كل امة اوتيت الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثم هذا اليوم الذي كتبه الله عليهم، فاختلفوا فيه، فهدانا الله له، فالناس لنا فيه تبع، فلليهود غد، وللنصارى بعد غد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَحْنُ الْآخِرُونَ، وَنَحْنُ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ كُلِّ أُمَّةٍ، وَقَالَ مَرَّةً:" بَيْدَ أَنَّ" وَجَمَعَهُ ابْنُ طَاوُسٍ، فَقَالَ: قَالَ أَحَدُهُمَا:" بَيْدَ أَنَّ"، وَقَالَ الْآخَرُ:: بَايْدَ كُلِّ أُمَّةٍ أُوتِيَتْ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، فَلِلْيَهُودِ غَدٌ، وَلِلنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم یوں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب پر سبقت لے جائیں گے فرق صرف اتنا ہے کہ ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی جب کہ ہمیں بعد میں کتاب ملی پھر یہ جمعہ کا دن اللہ نے ان پر مقرر فرمایا: تھا لیکن وہ اس میں اختلافات کا شکار ہوگئے چنانچہ اللہ نے ہماری اس کی طرف رہنمائی فرما دی اب اس میں لوگ ہمارے تابع ہیں اور یہودیوں کا اگلا دن (ہفتہ) ہے اور عیسائیوں کا پرسوں کا دن (ا تو ار) ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 876، م: 855.
حدیث نمبر: 7311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إنما انا بشر، اغضب كما يغضب البشر، فايما رجل آذيته، او جلدته، فاجعلها له زكاة وصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، أَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ، فَأَيُّمَا رَجُلٍ آذَيْتُهُ، أَوْ جَلَدْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ زَكَاةً وَصَلَاةً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی ایک انسان ہوں جیسے دوسرے لوگوں کو غصہ آتا ہے مجھے بھی آتا ہے (اے اللہ) میں نے جس شخص کو بھی (نادانستگی میں) کوئی ایذا پہنچائی ہو یا کوڑا مارا ہو اسے اس شخص کے لئے باعث تزکیہ و رحمت بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6361، م: 2601.
حدیث نمبر: 7312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يبيع حاضر لباد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو ان رجلا اطلع"، وقال مرة:" لو ان امرا اطلع بغير إذنك، فحذفته بحصاة، ففقات عينه ما كان عليك جناح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ"، وَقَالَ مَرَّةً:" لَوْ أَنَّ امْرَأً اطَّلَعَ بِغَيْرِ إِذْنِكَ، فَحَذَفْتَهُ بِحَصَاةٍ، فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ مَا كَانَ عَلَيْكَ جُنَاحٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی آدمی تمہاری اجازت کے بغیر تمہارے گھر میں جھانک کر دیکھے اور تم اسے کنکری دے مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6902، م: 2158.
حدیث نمبر: 7314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا دعا احدكم فلا يقل: اللهم اغفر لي إن شئت، ولكن ليعزم بالمسالة، فإنه لا مكره له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يَقُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، وَلَكِنْ لِيَعْزِمْ بِالْمَسْأَلَةِ، فَإِنَّهُ لَا مُكْرِهَ لَهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ تم میں سے کوئی شخص جب دعا کرے تو یوں نہ کہا کرے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے معاف فرما دے بلکہ پختگی اور یقین کے ساتھ دعا کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7477، م: 2679.
حدیث نمبر: 7315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: جاء الطفيل بن عمرو الدوسي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن دوسا قد عصت وابت، فادع الله عليهم، فاستقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم القبلة، ورفع يديه، فقال الناس: هلكوا، فقال:" اللهم اهد دوسا وائت بهم، اللهم اهد دوسا وائت بهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ دَوْسًا قَدْ عَصَتْ وَأَبَتْ، فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهِمْ، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَةَ، وَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَقَالَ النَّاسُ: هَلَكُوا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَائتِ بِهِمْ، اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَاْئتِ بِهِمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ قبیلہ دوس کے لوگ نافرمانی اور انکار پر ڈٹے ہوئے ہیں اس لئے آپ ان کے خلاف بد دعا کیجئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی جانب رخ کر کے دونوں ہاتھ اٹھا لئے لوگ کہنے لگے کہ قبیلہ دوس کے لوگ تو ہلاک ہوگئے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ دعا فرمائی کہ اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت عطا فرما اور انہیں یہاں پہنچا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6397، م: 2524.
حدیث نمبر: 7316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنْ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مالداری ساز و سامان کی کثرت سے نہیں ہوتی اصل مالداری تو دل کی مالداری ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6446، م: 1051.
حدیث نمبر: 7317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" والله لان ياخذ احدكم حبلا، فيحتطب، فيحمله على ظهره، فياكل او يتصدق، خير له من ان ياتي رجلا اغناه الله من فضله، فيساله اعطاه او منعه ذلك بان اليد العليا خير من اليد السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلًا، فَيَحْتَطِبَ، فَيَحْمِلَهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَأْكُلَ أَوْ يَتَصَدَّقَ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا أَغْنَاهُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ، فَيَسْأَلَهُ أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ ذَلِكَ بِأَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخدا! یہ بات بہت بہتر ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی رسی پکڑے لکڑیاں باندھے اور اپنی پیٹھ پر لاد کر اسے بیچے اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی خود کھائے یا صدقہ کر دے بہ نسبت اس کے کہ کسی ایسے آدمی کے پاس جائے جسے اللہ نے اپنے فضل سے مال اور دولت عطاء فرما رکھی ہو اور اس سے جا کر سوال کرے اس کی مرضی ہے کہ اسے کچھ دے یا نہ دے کیونکہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1470، م: 1042.
حدیث نمبر: 7318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يسرق حين يسرق، وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها، وهو مؤمن، ولا يزني حين يزني، وهو مؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا، وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَزْنِي حِينَ يَزْنِي، وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس وقت کوئی شخص چوری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا جس وقت کوئی شخص شراب پیتا ہے وہ مومن نہیں رہتا اور جس وقت کوئی شخص بدکاری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2475، م: 57.
حدیث نمبر: 7319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" لا ينظر احدكم إلى من فوقه في الخلق او الخلق او المال، ولكن ينظر إلى من هو دونه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَنْظُرُ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فَوْقَهُ فِي الْخَلْقِ أَوْ الْخُلُقِ أَوْ الْمَالِ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى مَنْ هُوَ دُونَهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ تم میں سے کسی شخص کو جسم اور مال کے اعتبار سے اپنے سے اوپر والے کو نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ ہمیشہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھنا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6490، م: 2963.
حدیث نمبر: 7320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" طعام الاثنين كافي الثلاثة، والثلاثة كافي الاربعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طَعَامُ الِاثْنَيْنِ كَافِي الثَّلَاثَةِ، وَالثَّلَاثَةِ كَافِي الْأَرْبَعَةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ ایک آدمی کا کھانا دو آدمیوں کو اور تین آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کو کفایت کر جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5392، م: 2058.
حدیث نمبر: 7321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف)" إنما مثلي ومثل الناس، كمثل رجل استوقد نارا، فلما اضاءت ما حوله جعل الفراش، والدواب تتقحم فيها، فانا آخذ بحجزكم، وانتم تواقعون فيها".(حديث مرفوع) (حديث موقوف)" إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ النَّاسِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهُ جَعَلَ الْفَرَاشُ، وَالدَّوَابُّ تَتَقَحَّمُ فِيهَا، فَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ، وَأَنْتُمْ تَوَاقَعُونَ فِيهَا".
اور میری اور لوگوں کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی جب آگ نے آس پاس کی جگہ کو روشن کر دیا تو پروانے اور درندے اس میں گھسنے لگے چنانچہ میں تمہیں پشت سے پکڑ کر کھینچ رہا ہوں اور تم اس میں گرے چلے جا رہے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3426، م: 2284.
حدیث نمبر: 7322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وبإسناده" ومثل الانبياء، كمثل رجل بنى بنيانا، فاحسنه، واكمله، واجمله، فجعل الناس يطيفون به، يقولون ما راينا بنيانا احسن من هذا، إلا هذه الثلمة، فانا تلك الثلمة". وقيل لسفيان من ذكر هذه؟ قال: ابو الزناد، عن، عن.(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِإِسْنَادِهِ" وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بُنْيَانًا، فَأَحْسَنَهُ، وَأَكْمَلَهُ، وَأَجْمَلَهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُطِيفُونَ بِهِ، يَقُولُونَ مَا رَأَيْنَا بُنْيَانًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا، إِلَّا هَذِهِ الثُّلْمَةَ، فَأَنَا تِلْكَ الثُّلْمَةُ". وَقِيلَ لِسُفْيَانَ مَنْ ذَكَرَ هَذِهِ؟ قَالَ: أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ، عَنْ.
اور انبیاء کرام (علیہم السلام) کی مثال ایسے ہے کہ ایک آدمی نے کوئی عمارت تعمیر کی اسے خوب حسین و جمیل اور کامل بنایا لوگ اس کے گرد چکر لگاتے جاتے اور کہتے جاتے کہ ہم نے اس سے خوبصورت کوئی عمارت نہیں دیکھی البتہ اگر یہ سوراخ بھی بھر دیا جاتا تو کتنا اچھا ہوتا (ختم نبوت کی عمارت کا) وہ سوراخ میں ہوں (جس نے اب اس عمارت کو مکمل کر دیا ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3535، م: 2286.
حدیث نمبر: 7323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا ضرب احدكم، فليجتنب الوجه، فإن الله خلق آدم على صورته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ، فَإِنَّ اللَّهَ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے کیونکہ اللہ نے حضرت أدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2559، م: 2612.
حدیث نمبر: 7324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يمنع فضل الماء، ليمنع به الكلا". قال سفيان: يكون حول بئرك الكلا، فتمنعهم فضل مائك، فلا يعودون ان يدعوا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ، لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلَأُ". قَالَ سُفْيَانُ: يَكُونُ حَوْلَ بِئْرِكَ الْكَلَأُ، فَتَمْنَعُهُمْ فَضْلَ مَائِكَ، فَلَا يَعُودُونَ أَنْ يَدَعُوا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ زائد پانی روک کر نہ رکھا جائے کہ اس سے گھاس روکی جاسکے۔ راوی حدیث سفیان اس کا مطلب یہ بیان کرتے ہیں کہ آپ کے کنوئیں کے پاس گھاس ہو اور آپ لوگوں کو زائد از ضرورت پانی لینے سے روکیں تو وہ لوگ اپنے جانور چرانے کے لئے وہاں دوبارہ نہیں آئیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2353، م: 1566.
حدیث نمبر: 7325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن بن هرمز الاعرج ، عن ابي هريرة ، سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن اطفال المشركين؟ فقال:" الله اعلم بما كانوا عاملين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ أَطْفَالِ الْمُشْرِكِينَ؟ فَقَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے نابالغ فوت ہوجانے والے بچوں کا حکم دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اللہ اس بات کو زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا اعمال سر انجام دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6599، م: 2659.
حدیث نمبر: 7326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل ليضحك من الرجلين قتل احدهما الآخر، يدخلان الجنة جميعا" يقول:" كان كافرا قتل مسلما، ثم إن الكافر اسلم قبل ان يموت، فادخلهما الله عز وجل الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَضْحَكُ مِنَ الرَّجُلَيْنِ قَتَلَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، يَدْخُلَانِ الْجَنَّةَ جَمِيعًا" يَقُولُ:" كَانَ كَافِرًا قَتَلَ مُسْلِمًا، ثُمَّ إِنَّ الْكَافِرَ أَسْلَمَ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ، فَأَدْخَلَهُمَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ان دو آدمیوں پر ہنسی آتی ہے جن میں سے ایک نے دوسرے کو شہید کر دیا ہو لیکن پھر دونوں ہی جنت میں داخل ہو جائیں اس کی وضاحت یہ ہے کہ ایک آدمی کافر تھا اس نے کسی مسلمان کو شہید کر دیا پھر اپنی موت سے پہلے اس کافر نے بھی اسلام قبول کر لیا اور اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو جنت میں داخلہ نصیب فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2826، م: 1890.
حدیث نمبر: 7327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وعمرو ، عن يحيى بن جعدة :" إن ناركم هذه جزء من سبعين جزءا من نار جهنم، وضربت بالبحر مرتين، ولولا ذلك ما جعل الله فيها منفعة لاحد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَعَمْرٌو ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ :" إِنَّ نَارَكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، وَضُرِبَتْ بِالْبَحْرِ مَرَّتَيْنِ، وَلَوْلَا ذَلِكَ مَا جَعَلَ اللَّهُ فِيهَا مَنْفَعَةً لِأَحَدٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری یہ دنیا کی آگ جہنم کی آگ کا سترواں جزء ہے اور دو مرتبہ اس پر سمندر کا پانی لگایا گیا ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو اس میں اللہ بندوں کا کوئی فائدہ نہ رکھتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وله إسنادان، الأول: متصل، والثاني: مرسل، خ: 3265، م: 2843.
حدیث نمبر: 7328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لقد هممت ان آمر رجلا فيقيم الصلاة، ثم آمر فتياني، وقال سفيان مرة: فتيانا، فيخالفون إلى قوم لا ياتونها، فيحرقون عليهم بيوتهم بحزم الحطب، ولو علم احدكم انه يجد عظما سمينا، او مرماتين حسنتين، إذا لشهد الصلوات". وقال سفيان مرة:" العشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا فَيُقِيمَ الصَّلَاةَ، ثُمَّ آمُرَ فِتْيَانِي، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: فِتْيَانًا، فَيُخَالِفُونَ إِلَى قَوْمٍ لَا يَأْتُونَهَا، فَيُحَرِّقُونَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِحُزَمِ الْحَطَبِ، وَلَوْ عَلِمَ أَحَدُكُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَظْمًا سَمِينًا، أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ، إِذًا لَشَهِدَ الصَّلَوَاتِ". وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً:" الْعِشَاءَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرادل چاہتا ہے کہ ایک آدمی کو حکم دوں اور وہ نماز کھڑی کر دے پھر اپنے نوجوانوں کو حکم دوں اور وہ ان لوگوں کے پاس جائیں جو نماز باجماعت میں شرکت نہیں کرتے اور لکڑیوں کے گٹھوں سے ان کے گھروں میں آگ لگا دیں اگر تم میں سے کسی کو یقین ہو کہ اسے خوب موٹی تازی ہڈی یا دو عمدہ گھر ملیں گے تو وہ ضرور نماز میں (دوسری روایت کے مطابق نماز عشاء میں بھی) شرکت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2420، م: 651.
حدیث نمبر: 7329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" اخنع اسم عند الله يوم القيامة، رجل تسمى بملك الاملاك". قال عبد الله: قال ابى: سالت ابا عمرو الشيباني عن" اخنع اسم عند الله"، فقال: اوضع اسم عند الله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، رَجُلٌ تَسَمَّى بِمَلِكِ الْأَمْلَاكِ". قال عبدُ الله: قال أبى: سَأَلْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ عَنْ" أَخْنَعِ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ"، فَقَالَ: أَوْضَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن بارگاہ الٰہی میں سب سے حقیر نام اس شخص کا ہو گا جو اپنے آپ کو شہنشاہ کہلواتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6206، م: 2143.
حدیث نمبر: 7330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والوصال"، قالوا: يا رسول الله، إنك تواصل! قال:" إني لست كاحد منكم، إني ابيت يطعمني ربي، ويسقيني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ! قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي، وَيَسْقِينِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس معاملے میں تم میری طرح نہیں ہو میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔ اس لئے تم اپنے اوپر عمل کا اتنا بوجھ ڈالو جسے برداشت کرنے کی تم میں طاقت موجود ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1966، م: 1103
حدیث نمبر: 7331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تعجبون كيف يصرف عني شتم قريش! كيف يلعنون مذمما، ويشتمون مذمما، وانا محمد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَعْجَبُونَ كَيْفَ يُصْرَفُ عَنِّي شَتْمُ قُرَيْشٍ! كَيْفَ يَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا، وَيَشْتُمُونَ مُذَمَّمًا، وَأَنَا مُحَمَّدٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں اس بات پر تعجب نہیں ہوتا کہ کس عجیب طریقے سے قریش کی دشنام طرازیوں کو مجھ سے دور کر دیا جاتا ہے؟ وہ کس طرح مذمم پر لعنت اور سب و شتم کرتے ہیں جبکہ میرا نام تو محمد ہے (مذمم نہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3533.
حدیث نمبر: 7332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرئ على سفيان ، سمعت ابا الزناد يحدث، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا قلت لصاحبك يوم الجمعة، والإمام يخطب: انصت، فقد لغيت". قال سفيان: قال ابو الزناد: وهي لغة ابي هريرة.(حديث مرفوع) قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ أَبَا الزِّنَادِ يُحَدِّثُ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ: أَنْصِتْ، فَقَدْ لَغَيْتَ". قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: وهِيَ لُغَةُ أَبِي هُرَيْرَةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام جس وقت جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغو کام کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 934، م: 851.
حدیث نمبر: 7333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرئ على سفيان ابو الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إني لارى خشوعكم".(حديث مرفوع) قُرئَ عَلَى سُفْيَانَ أَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي لَأَرَى خُشُوعَكُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارا خشوع و خضوع دیکھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 418، م: 423.
حدیث نمبر: 7334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرئ على سفيان ، سمعت ابا الزناد، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فسمعت سفيان، يقول:" من اطاع اميري، فقد اطاعني، ومن اطاعني، فقد اطاع الله عز وجل".(حديث مرفوع) قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ أَبَا الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُ سُفْيَانَ، يَقُولُ:" مَنْ أَطَاعَ أَمِيرِي، فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ أَطَاعَنِي، فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلّ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میرے امیر کی اطاعت کرتا ہے وہ میری اطاعت کرتا ہے اور جو میری اطاعت کرتا ہے گویا وہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2957، م: 1835.
حدیث نمبر: 7335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) وقال سفيان في حديث ابي الزناد : عن الاعرج ، عن ابي هريرة . وابن جريج ، عن الحسن بن مسلم ، عن طاوس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" سبغت الدرع، او امرت، تجن بنانه، وتعفو اثره يوسعها". قال ابو الزناد:" يوسعها، ولا تتسع"، قال ابن جريج، عن الحسن بن مسلم:" ولا يتوسع".(حديث مرفوع) وقَالَ سُفْيَانُ فِي حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ : عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَبَغَتْ الدِّرْعُ، أَوْ أُمِرَّتْ، تُجِنُّ بَنَانَهُ، وَتَعْفُو أَثَرَهُ يُوَسِّعُهَا". قَالَ أَبُو الزِّنَادِ:" يُوَسِّعُهَا، وَلَا تَتَّسِعُ"، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ:" وَلَا يَتَوَسَّعُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قمیص بعض اوقات کشادہ ہوتی ہے اور بعض اوقات تنگ (مراد آدمی کی سخاوت اور کنجوسی ہے) وہ اس کی انگلیوں کو ڈھانپ لیتی ہے اور اس کے نشانات کو مٹادیتی ہے اور کنجوس آدمی کشادگی حاصل کرنا چاہتا ہے لیکن اسے کشادگی حاصل نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، له إسنادان: الأول: صحيح، والثاني: فيه جريج مدلس وقد عنعنه، لكنه قد توبع، خ: 1443، م: 1021.
حدیث نمبر: 7336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قيل لسفيان: عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم" المطل ظلم الغني، وإذا اتبع احدكم على مليء، فليتبع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قِيلَ لِسُفْيَانَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ" الْمَطْلُ ظُلْمُ الْغَنِيِّ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ، فَلْيَتْبَعْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار کے حوالے کر دیا جائے تو اسے اس ہی کا پیچھا کرنا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2288، م: 1564.
حدیث نمبر: 7337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرئ على سفيان ، سمعت ابا الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فسمعت سفيان يقول:" إياكم والظن، فإنه اكذب الحديث".(حديث مرفوع) قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ أَبَا الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ:" إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّهُ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6066، م: 2563.
حدیث نمبر: 7338
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) سمعت سفيان يقول:" إذا كفى الخادم احدكم طعامه، فليجلسه، فلياكل معه، فإن لم يفعل، فلياخذ لقمة، فليروغها فيه، فيناوله". وقرئ عليه إسناده: سمعت ابا الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) سَمِعْت سُفْيَانَ يَقُولُ:" إِذَا كَفَى الْخَادِمُ أَحَدَكُمْ طَعَامَهُ، فَلْيُجْلِسْهُ، فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ، فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً، فَلْيُرَوِّغْهَا فِيهِ، فَيُنَاوِلْهُ". وَقُرِئَ عَلَيْهِ إِسْنَادُهُ: سَمِعْتُ أَبَا الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکانے میں اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک لقمہ لے کر اسے سالن میں اچھی طرح تر بتر کر کے ہی اسے دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2557، م: 1663.
حدیث نمبر: 7339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" لولا ان اشق على امتي، لامرتهم بالسواك عند كل صلاة، وتاخير العشاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، وَتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعامروی ہے کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے اور نماز عشاء کو تاخیر سے ادا کرنے کا حکم دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 887، م: 252.
حدیث نمبر: 7340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة رواية، قال مرة: يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا اصبح احدكم صائما، فلا يرفث، ولا يجهل، فإن امرؤ شاتمه، او قاتله، فليقل: إني صائم".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً، قَالَ مَرَّةً: يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمُ صَائِمًا، فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ امْرُؤٌ شَاتَمَهُ، أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہونے کی حالت میں صبح کرے تو اسے کوئی بیہودگی یا جہالت کی بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ اگر کوئی آدمی اس سے لڑنا یا گالی گلوچ کرنا چاہے تو اسے یوں کہہ دینا چاہیے کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ : 1894، م : 1151 .
حدیث نمبر: 7341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تجدون من شر الناس ذا الوجهين، الذي ياتي هؤلاء بوجه، وهؤلاء بوجه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَجِدُونَ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ، وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں میں سب سے بدترین شخص اس آدمی کو پاؤگے جو دوغلا ہو ان لوگوں کے پاس ایک رخ لے کر آتا ہو اور ان لوگوں کے پاس دوسرا رخ لے کر آتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3494، م: 2526.
حدیث نمبر: 7342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" لولا ان اشق على امتي، لامرتهم بتاخير العشاء، والسواك مع الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِتَأْخِيرِ الْعِشَاءِ، وَالسِّوَاكِ مَعَ الصَّلَاةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے اور نماز عشاء کو تاخیر سے ادا کرنے کا حکم دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 887، م: 252.
حدیث نمبر: 7343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف)" ولا تصوم امراة وزوجها شاهد يوما غير رمضان، إلا بإذنه". وقرئ عليه هذا الحديث: سمعت ابا الزناد ، عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَلَا تَصُومُ امْرَأَةٌ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ يَوْمًا غَيْرَ رَمَضَانَ، إِلَّا بِإِذْنِهِ". وَقُرِئَ عَلَيْهِ هَذَا الْحَدِيثُ: سَمِعْتُ أَبَا الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اور کوئی عورت جبکہ اس کا خاوند گھر میں موجود ہو ماہ رمضان کے علاوہ کوئی نفلی روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وله إسنادان: الأول: صحيح، والثاني: حسن، خ: 5195، م: 1026.
حدیث نمبر: 7344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" لولا ان اشق على امتي المؤمنين، ما تخلفت عن سرية ليس عندي ما احملهم عليه، ولا يتخلفون عني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي الْمُؤْمِنِينَ، مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ لَيْسَ عِنْدِي مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، وَلَا يَتَخَلَّفُونَ عَنِّي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں سمجھتا کہ مسلمان مشقت میں نہیں پڑیں گے تو میں اللہ کے راستہ میں نکلنے والے کسی سریہ سے کبھی پیچھے نہ رہتا لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ میں ان سب کو سواریاں مہیا کرسکوں اور کہیں وہ میرے بعد جہاد میں شرکت کرنے سے پیچھے نہ ہٹنے لگیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36، م:1876.
حدیث نمبر: 7345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يرفعه:" إذا استجمر احدكم، فليستجمر وترا، فإن الله وتر يحب الوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَرْفَعُهُ:" إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَجْمِرْ وِتْرًا، فَإِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْر".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص پتھروں سے استنجاء کرے تو طاق عدد میں پتھر استعمال کرے کیونکہ اللہ طاق ہے اور طاق کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 237.
حدیث نمبر: 7346
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: لعله عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا ولغ الكلب في إناء احدكم، فليغسله سبع غسلات".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَعَلَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ غَسَلَاتٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ماردے تو اسے چاہئے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، والحديث رفعه ثابت دون شك، خ: 172، م: 279.
حدیث نمبر: 7347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو مكرر ماقبله.
حدیث نمبر: 7348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة :" افضل الصدقة ما كان يعني عن ظهر غنى، وابدا بمن تعول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ يَعْنِي عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل صدقہ تو دل کے غناء کے ساتھ ہوتا ہے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقات و خیرات میں ان لوگوں سے ابتدا کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح موقوفا، وهو صحيح مرفوعا، خ: 1426.
حدیث نمبر: 7349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً مروی ہے کہ تم میں سے کوئی شخص جوتی پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتداء کرے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پاوں کی اتارے نیز یہ کہ اگر تم میں سے کسی کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ صرف ایک جوتی پہن کر نہ پھرے بلکہ دونوں اتار دے یا دونوں پہن لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5856، م: 2097.
حدیث نمبر: 7350
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابيه ، او عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ابصر رجلا يسوق بدنة، فقال:" اركبها"، قال: إنها بدنة! قال:" اركبها"، قال: إنها بدنة! قال:" اركبها". ولم يشك فيه مرة، فقال: عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة .(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَوْ عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، فَقَالَ:" ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ! قَالَ:" ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ! قَالَ:" ارْكَبْهَا". وَلَمْ يَشُكَّ فِيهِ مَرَّةً، فَقَالَ: عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ایک اونٹ کو ہانک کر لئے جا رہا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کہ اس پر سوار ہو جاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: کہ اس پر سوار ہو جاؤ اس نے دوبارہ عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر سوار ہونے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: الحديث صحيح، على ما فيه من شك، فإن كان رواه بالإسناد الأول: فهو حسن، وإن كان رواه بالثاني: فهو صحيح، خ: 1689، م: 1322.
حدیث نمبر: 7351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة، ثم اقبل علينا بوجهه، فقال:" بينا رجل يسوق بقرة إذ ركبها، فضربها، قالت: إنا لم نخلق لهذا، إنما خلقنا للحراثة"، فقال الناس: سبحان الله، بقرة تتكلم! فقال:" فإني اومن بهذا انا، وابو بكر غدا غدا، وعمر، وما هما ثم، وبينا رجل في غنمه، إذ عدا عليها الذئب، فاخذ شاة منها، فطلبه، فادركه، فاستنقذها منه، فقال: يا هذا، استنقذتها مني، فمن لها يوم السبع، يوم لا راعي لها غيري؟" قال الناس: سبحان الله، ذئب يتكلم! فقال:" إني اومن بذلك وابو بكر، وعمر" وما هما ثم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ رَكِبَهَا، فَضَرَبَهَا، قَالَتْ: إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا، إِنَّمَا خُلِقْنَا لِلْحِرَاثَةِ"، فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، بَقَرَةٌ تَتَكَلَّمُ! فَقَالَ:" فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا، وَأَبُو بَكْرٍ غَدًا غَدًا، وَعُمَرُ، وَمَا هُمَا ثَمَّ، وَبَيْنَا رَجُلٌ فِي غَنَمِهِ، إِذْ عَدَا عَلَيْهَا الذِّئْبُ، فَأَخَذَ شَاةً مِنْهَا، فَطَلَبَهُ، فَأَدْرَكَهُ، فَاسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ، فَقَالَ: يَا هَذَا، اسْتَنْقَذْتَهَا مِنِّي، فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي؟" قَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، ذِئْبٌ يَتَكَلَّمُ! فَقَالَ:" إِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ" وَمَا هُمَا ثَمَّ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور نماز کے بعد ہماری طرف رخ کرکے بیٹھ گئے اور فرمایا: کہ ایک آدمی ایک بیل کو ہانک کر لئے جا رہا تھا راستے میں وہ اس پر سوار ہو گیا اور اسے مارنے لگا وہ بیل قدرت الٰہی سے گویا ہوا اور کہنے لگا ہمیں اس مقصد کے لئے پیدا نہیں کیا گیا ہمیں تو ہل جوتنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے لوگ کہنے لگے سبحان اللہ! کبھی بیل بھی بولتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن میں ابوبکر اور عمر تو اس پر ایمان رکھتے ہیں جبکہ وہ دونوں اس مجلس میں موجود نہ تھے۔ _x000D_ پھر فرمایا: کہ ایک آدمی اپنی بکریوں کے ریوڑ میں تھا کہ ایک بھیڑیے نے ریوڑ پر حملہ کر دیا اور ایک بکری اچک کرلے گیا وہ آدمی بھیڑئیے کے پیچھے بھاگا اور کچھ دور جا کر اسے جا لیا اور اپنی بکری کو چھڑا لیا یہ دیکھ کر وہ بھیڑیا قدرت الٰہی سے گویا ہوا اور کہنے لگا کہ اے فلاں! آج تو تو نے مجھ سے اس بکری کو چھڑا لیا اس دن اسے کون چھڑائے گا جب میرے علاوہ اس کا کوئی چرواہانہ ہو گا؟ لوگ کہنے لگے سبحان اللہ کیا بھیڑیا بھی بولتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن میں ابوبکر اور عمر تو اس پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ دونوں اس مجلس میں موجود نہ تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3471، م: 2388.
حدیث نمبر: 7352
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن زياد بن سعد ، عن هلال بن ابي ميمونة ، عن ابي ميمونة ، عن ابي هريرة : خير النبي صلى الله عليه وسلم رجلا وامراة وابنا لهما، فخير الغلام، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا غلام، هذا ابوك، وهذه امك، اختر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : خَيَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا وَامْرَأَةً وَابْنًا لَهُمَا، فَخَيَّرَ الْغُلَامَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا غُلَامُ، هَذَا أَبُوكَ، وَهَذِهِ أُمُّكَ، اخْتَرْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی اور عورت اور ان دونوں کے بیٹے کو اختیار دیا اور لڑکے کو اختیار دیتے ہوئے فرمایا: اے لڑکے یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری ماں ہے ان میں سے جس کے ساتھ جانے کا ارادہ ہو اسے اختیار کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، انا سالته، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من صلى على جنازة، فله قيراط، ومن اتبعها، حتى يفرغ من شانها، فله قيراطان، اصغرهما، او احدهما مثل احد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَنَا سَأَلْتُهُ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ اتَّبَعَهَا، حَتَّى يُفْرَغَ مِنْ شَأْنِهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ، أَصْغَرُهُمَا، أَوْ أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے چھوٹا یا ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1325، م: 945.
حدیث نمبر: 7354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثني سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الحج المبرور ليس له جزاء، إلا الجنة، والعمرتان، او العمرة إلى العمرة تكفر ما بينهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي سُمَيٌّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ، إِلَّا الْجَنَّةُ، وَالْعُمْرَتَانِ، أَوْ الْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ تُكَفَّرُ مَا بَيْنَهُمَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج مبرور کی جزاء جنت کے علاوہ کچھ نہیں اور دو عمرے اپنے درمیان کے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1773، م: 1349.
حدیث نمبر: 7355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يستعيذ من هؤلاء الثلاث: درك الشقاء، وشماتة الاعداء، وسوء القضاء، او جهد القضاء". قال سفيان: زدت انا واحدة، لا ادري ايتهن هي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَعِيذُ مِنْ هَؤُلَاءِ الثَّلَاثِ: دَرَكِ الشَّقَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ، أَوْ جَهْدِ الْقَضَاءِ". قَالَ سُفْيَانُ: زِدْتُ أَنَا وَاحِدَةً، لَا أَدْرِي أَيَّتُهُنَّ هِيَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان تین چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے تھے بدنصیبی ملنے سے دشمنوں کے ہنسی اڑانے سے برے فیصلے سے اور مصیبتوں کی مشقت سے راوی حدیث سفیان کہتے ہیں کہ ان میں ایک چیز کا اضافہ مجھ سے ہو گیا ہے معلوم نہیں کہ وہ کون سی چیز ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6347، م: 2707.
حدیث نمبر: 7356
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عاصم بن عبيد الله بن عاصم بن عمر بن الخطاب ، عن مولى ابن ابي رهم ، سمعه من ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، استقبل ابو هريرة امراة متطيبة، فقال: اين تريدين يا امة الجبار؟ فقالت: المسجد، فقال: وله تطيبت؟ قالت: نعم، قال ابو هريرة : إنه قال:" ايما امراة خرجت من بيتها متطيبة تريد المسجد، لم يقبل الله عز وجل لها صلاة، حتى ترجع، فتغتسل منه غسلها من الجنابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ مَوْلَى ابْنِ أَبِي رُهْمٍ ، سَمِعَهُ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اسْتَقْبَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ امْرَأَةً مُتَطَيِّبَةً، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدِينَ يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ؟ فَقَالَتْ: الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : إِنَّهُ قَالَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ خَرَجَتْ مِنْ بَيْتِهَا مُتَطَيِّبَةً تُرِيدُ الْمَسْجِدَ، لَمْ يَقْبَلْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهَا صَلَاةً، حَتَّى تَرْجِعَ، فَتَغْتَسِلَ مِنْهُ غُسْلَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ".
ابورہم کے آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سامنا ایک ایسی خاتون سے ہو گیا جس نے خوشبولگا رکھی تھی انہوں نے اس سے پوچھا کہ اے امۃ الجبار کہاں کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا مسجد کا انہوں نے پوچھا کیا تم نے اسی وجہ سے خوشبولگا رکھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو عورت اپنے گھر سے خوشبو لگا کر مسجد کے ارادے سے نکلے اللہ اس کی نماز کو قبول نہیں کرتا یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس جا کر اسے اس طرح دھوئے جیسے ناپاکی کی حالت میں غسل کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله.
حدیث نمبر: 7357
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : جاء نسوة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلن: يا رسول الله، ما نقدر عليك في مجلسك من الرجال، فواعدنا منك يوما ناتيك فيه، قال:" موعدكن بيت فلان"، واتاهن في ذلك اليوم، ولذلك الموعد، قال: فكان مما قال لهن، يعني:" ما من امراة تقدم ثلاثا من الولد تحتسبهن، إلا دخلت الجنة"، فقالت امراة منهن: او اثنان؟ قال:" او اثنان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : جَاءَ نِسْوَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَقْدِرُ عَلَيْكَ فِي مَجْلِسِكَ مِنَ الرِّجَالِ، فَوَاعِدْنَا مِنْكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ، قَالَ:" مَوْعِدُكُنَّ بَيْتُ فُلَانٍ"، وَأَتَاهُنَّ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ، وَلِذَلِكَ الْمَوْعِدِ، قَالَ: فَكَانَ مِمَّا قَالَ لَهُنَّ، يَعْنِي:" مَا مِنَ امْرَأَةٍ تُقَدِّمُ ثَلَاثًا مِنَ الْوَلَدِ تَحْتَسِبُهُنَّ، إِلَّا دَخَلَتْ الْجَنَّةَ"، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: أَوْ اثْنَانِ؟ قَالَ:" أَوْ اثْنَان".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ عورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! مردوں کی موجودگی میں ہم آپ کے پاس بیٹھنے سے محروم رہتی ہیں آپ ایک دن ہمارے لئے مقرر فرما دیجئے جس میں ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر (دین سیکھ) سکیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم فلاں شخص کے گھر میں اکٹھی ہوجانا اور اس دن اس جگہ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے منجملہ ان باتوں کے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمائیں ایک بات یہ بھی تھی کہ تم میں سے جو عورت اپنے تین بچے آگے بھیجے (فوت ہو جائیں) اور وہ ان پر صبر کرے وہ جنت میں داخل ہو گی کسی عورت نے پوچھا اگر دو ہوں تو کیا حکم ہے؟ فرمایا: دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2632.
حدیث نمبر: 7358
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن حمزة بن المغيرة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم لا تجعل قبري وثنا، لعن الله قوما اتخذوا قبور انبيائهم مساجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ قَبْرِي وَثَنًا، لَعَنَ اللَّهُ قَوْمًا اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرماتے تھے کہ اے اللہ میری قبر کو بت نہ بنائیے گا (جس کی پوجا شروع کر دیں) ان لوگوں پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 437، م: 530.
حدیث نمبر: 7359
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن العجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا وقع الذباب في إناء احدكم، فليغمسه فإن في احد جناحيه شفاء، والآخر داء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ الْعَجْلَانِ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْمِسْهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ شِفَاءً، وَالْآخَرِ دَاءً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو وہ یاد رکھے کہ مکھی کے ایک پر میں شفا اور دوسرے میں بیماری ہوتی ہے اس لئے اسے چاہئے کہ اس مکھی کو اس میں مکمل ڈبو دے (پھر اسے استعمال کرنا اس کی مرضی پر موقوف ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 5782.
حدیث نمبر: 7360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا ابن عجلان ، وقرئ على سفيان، عن سعيد ، عن ابي هريرة كان يقول فقال سفيان: هو هكذا، يعني النبي صلى الله عليه وسلم إذا وضع جنبه يقول:" باسمك ربي وضعت جنبي، فإن امسكت نفسي فارحمها، وإن ارسلتها، فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، وَقُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ فَقَالَ سُفْيَانُ: هُوَ هَكَذَا، يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَضَعَ جَنْبَهُ يَقُولُ:" بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي، فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا، فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر اپنا پہلو رکھتے تو یوں فرماتے کہ پروردگار میں نے آپ کے نام کی برکت سے اپنا پہلو زمین پر رکھ دیا اگر میری روح کو اپنے پاس روک لیں تو اس پر رحم فرمائیے اور اگر واپس بھیج دیں تو اس کی اسی طرح حفاظت فرمائیے جیسے آپ اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 7393، م: 2714.
حدیث نمبر: 7361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة إن شاء الله، قال سفيان الذي سمعناه منه، عن ابن عجلان، لا ادري عمن سئل سفيان، عن ثمامة بن اثال؟! فقال: كان المسلمون اسروه اخذوه، فكان إذا مر به، قال:" ما عندك يا ثمامة؟" قال: إن تقتل، تقتل ذا دم، وإن تنعم، تنعم على شاكر، وإن ترد مالا، تعط مالا، قال: فكان إذا مر به، قال:" ما عندك يا ثمامة؟" قال: إن تنعم، تنعم على شاكر، وإن تقتل، تقتل ذا دم، وإن ترد المال، تعط المال، قال: فبدا لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فاطلقه، وقذف الله عز وجل في قلبه، قال: فذهبوا به إلى بئر الانصار، فغسلوه، فاسلم، فقال: يا محمد، امسيت وإن وجهك كان ابغض الوجوه إلي، ودينك ابغض الدين إلي، وبلدك ابغض البلدان إلي، فاصبحت وإن دينك احب الاديان إلي، ووجهك احب الوجوه إلي، لا ياتي قرشيا حبة من اليمامة، حتى قال عمر: لقد كان والله في عيني اصغر من الخنزير، وإنه في عيني اعظم من الجبل، خلى عنه، فاتى اليمامة حبس عنهم، فضجوا وضجروا، فكتبوا تامر بالصلة؟ قال: وكتب إليه. قال عبد الله بن احمد: وسمعته يقول: عن سفيان، سمعت ابن عجلان، عن سعيد، عن ابي هريرة ان ثمامة بن اثال، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ سُفْيَانُ الَّذِي سَمِعْنَاهُ مِنْهُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، لَا أَدْرِي عَمَّنْ سُئِلَ سُفْيَانُ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أُثَال؟! فَقَالَ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ أَسَرُوهُ أَخَذُوهُ، فَكَانَ إِذَا مَرَّ بِهِ، قَالَ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟" قَالَ: إِنْ تَقْتُلْ، تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وإِِنْ تُنْعِمْ، تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ تُرِدْ مَالًا، تُعْطَ مَالًا، قَالَ: فَكَانَ إِذَا مَرَّ بِهِ، قَالَ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟" قَالَ: إِنْ تُنْعِمْ، تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ تَقْتُلْ، تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تُرِدْ الْمَالَ، تُعْطَ الْمَالَ، قَالَ: فَبَدَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطْلَقَهُ، وَقَذَفَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي قَلْبِهِ، قَالَ: فَذَهَبُوا بِهِ إِلَى بِئْرِ الْأَنْصَارِ، فَغَسَلُوهُ، فَأَسْلَمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَمْسَيْتَ وَإِنَّ وَجْهَكَ كَانَ أَبْغَضَ الْوُجُوهِ إِلَيَّ، وَدِينَكَ أَبْغَضَ الدِّينِ إِلَيَّ، وَبَلَدَكَ أَبْغَضَ الْبُلْدَانِ إِلَيَّ، فَأَصْبَحْتَ وَإِنَّ دِينَكَ أَحَبُّ الْأَدْيَانِ إِلَيَّ، وَوَجْهَكَ أَحَبُّ الْوُجُوهِ إِلَيَّ، لَا يَأْتِي قُرَشِيًّا حَبَّةٌ مِنَ الْيَمَامَةِ، حَتَّى قَالَ عُمَرُ: لَقَدْ كَانَ وَاللَّهِ فِي عَيْنِي أَصْغَرَ مِنَ الْخِنْزِيرِ، وَإِنَّهُ فِي عَيْنِي أَعْظَمُ مِنَ الْجَبَلِ، خَلَّى عَنْهُ، فَأَتَى الْيَمَامَةَ حَبَسَ عَنْهُمْ، فَضَجُّوا وَضَجِرُوا، فَكَتَبُوا تَأْمُرُ بِالصِّلَةِ؟ قَالَ: وَكَتَبَ إِلَيْهِ. قال عبد الله بن أحمد: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: عَنْ سُفْيَانَ، سَمِعْتُ ابْنَ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ أُثَالٍ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسلمانوں نے ثمامہ بن اثال نامی ایک شخص کو (جو اپنے قبیلے میں بڑا معزز اور مالدار آدمی تھا) گرفتار کر کے قید کر لیا جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ ثمامہ کا کیا ارادہ ہے؟ اس نے کہا کہ اگر آپ مجھے قتل کر دیں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کا خون قیمتی ہے اگر آپ مجھ پر احسان کریں گے تو ایک شکر گزار پر احسان کریں گے اور اگر آپ کو مال و دولت درکار ہو تو آپ کو وہ مل جائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جب بھی اس کے پاس سے گزر ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مذکورہ بالا سوال کرتے اور وہ حسب سابق وہی جواب دے دیتا۔ ایک دن اللہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں یہ بات ڈالی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے یہ ہوئی کہ اسے چھوڑ دیا جائے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آزاد کر دیا لوگ اس کی درخواست پر اسے انصار کے ایک کنوئیں کے پاس لے گئے اور اسے غسل دلوایا اور پھر اس نے اسلام قبول کر لیا اور کہنے لگا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کل شام تک میری نگاہوں میں آپ کے چہرے سے زیادہ کوئی چہرہ ناپسندیدہ اور آپ کے دین سے زیادہ کوئی دین اور آپ کے شہر سے زیادہ کوئی شہر ناپسندیدہ نہ تھا اور اب آپ کا دین میری نگاہوں میں تمام ادیان سے زیادہ اور آپ کا مبارک چہرہ تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہو گیا ہے آج کے بعد یمامہ سے غلہ کا ایک دانہ بھی قریش کے پاس نہیں پہنچے گا۔ _x000D_ یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: واللہ یہ میری نگاہوں میں خنزیر سے بھی زیادہ حقیر تھا اور اب پہاڑ سے بھی زیادہ عظیم ہے اور اس کا راستہ چھوڑ دیا چنانچہ ثمامہ نے یمامہ پہنچ کر قریش کا غلہ روک لیا جس سے قریش کی چیخیں نکل گئیں اور وہ سخت پریشان ہوگئے مجبور ہو کر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ عریضہ لکھا کہ ثمامہ کو مہربانی اور نرمی کرنے کا حکم دیں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ثمامہ کو اس نوعیت کا ایک خط لکھ دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 462، م: 1764.
حدیث نمبر: 7362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة رواية:" خير صفوف الرجال اولها، وشرها آخرها، وخير صفوف النساء آخرها، وشر صفوف النساء اولها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً:" خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا، وَشَرُّهَا آخِرُهَا، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا، وَشَرُّ صُفُوفِ النِّسَاءِ أَوَّلُهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایۃ منقول ہے کہ مردوں کی صف سب سے بہترین اور آخری صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی صفوں میں آخری صف سب سے بہترین اور پہلی صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 440.
حدیث نمبر: 7363
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة الدوسي ، قال: فاهدى له ناقة، يعني قوله، قال:" لا اتهب إلا من قرشي، او دوسي، او ثقفي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ ، قَالَ: فَأَهْدَى لَهُ نَاقَةً، يَعْنِي قَوْلَهُ، قَالَ:" لَا أَتَّهِبُ إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ، أَوْ دَوْسِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک اونٹنی بطور ہدیہ کے پیش کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آئندہ میں صرف کسی قریشی یا دوسی یا ثقفی ہی کا ہدیہ قبول کروں گا۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد قوي.
حدیث نمبر: 7364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن عجلان ، عن بكير بن عبد الله ، عن عجلان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" للمملوك طعامه، وكسوته، ولا تكلفونه من العمل ما لا يطيق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لِلْمَمْلُوكِ طَعَامُهُ، وَكِسْوَتُهُ، وَلَا تُكَلِّفُونَهُ مِنَ الْعَمَلِ مَا لَا يُطِيقُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام کا حق ہے کہ اسے کھانا اور لباس مہیا کیا جائے اور تم انہیں کسی ایسے کام کا مکلف مت بناؤ جس کی وہ طاقت نہیں رکھتے ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، م: 1662.
حدیث نمبر: 7365
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون ، عن ابن وهب ، حدثنا عمرو ، ان بكيرا حدثه، عن العجلان مولى فاطمة، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" للمملوك طعامه، وكسوته، ولا يكلف من العمل ما لا يطيق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، عَنْ الْعَجْلَانِ مَوْلَى فَاطِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لِلْمَمْلُوكِ طَعَامُهُ، وَكِسْوَتُهُ، وَلَا يُكَلَّفُ مِنَ الْعَمَلِ مَا لَا يُطِيقُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام کا حق ہے کہ اسے کھانا اور لباس مہیا کیا جائے اور تم انہیں کسی ایسے کام کا مکلف مت بناؤ جس کی وہ طاقت نہیں رکھتے ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، وانظر ما قبله.
حدیث نمبر: 7366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرئ على سفيان ، سمعت ابن عجلان ، عن بكير بن عبد الله ، عن عجلان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ما سالمناهن منذ حاربناهن" يعني الحيات.(حديث مرفوع) قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ ابْنَ عَجْلَانَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَجْلَان ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ" يَعْنِي الْحَيَّاتِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے متعلق فرمایا: ہم نے جب سے ان کے ساتھ جنگ شروع کی ہے کبھی صلح نہیں کی۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد.
حدیث نمبر: 7367
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذروني ما تركتكم، فإنما هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم، واختلافهم على انبيائهم، ما نهيتكم عنه، فانتهوا، وما امرتكم، فاتوا منه ما استطعتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ، وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، مَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ، فَانْتَهُوا، وَمَا أَمَرْتُكُمْ، فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جب تک کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 7368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إنما انا لكم مثل الوالد، إذا اتيتم الغائط، فلا تستقبلوا القبلة، ولا تستدبروها". ونهى عن الروث، والرمة، ولا يستطيب الرجل بيمينه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ، إِذَا أَتَيْتُمْ الْغَائِطَ، فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ، وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا". وَنَهَى عَنِ الرَّوْثِ، وَالرِّمَّةِ، وَلَا يَسْتَطِيبُ الرَّجُلُ بِيَمِينِهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے لئے باپ کی طرح ہوں (اس لئے تمہیں سمجھانا میری ذمہ داری ہے) جب بیت الخلاء جایا کرو تو قبلہ کی جانب منہ کر کے یا پشت کر کے مت بیٹھا کرو نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لید اور بوسیدہ ہڈی سے استنجاء کرنا ممنوع قرار دیا ہے اور فرمایا: کہ کوئی شخص دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، وأخرجه مسلم مختصرا: 265.
حدیث نمبر: 7369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرئ على سفيان : عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" رحم الله رجلا قام من الليل". قال سفيان: لا يرش في وجهه، تمسحه.(حديث مرفوع) قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ : عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ". قَالَ سُفْيَانُ: لَا يُرَشُّ فِي وَجْهِهِ، تَمْسَحُهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو راتوں کو اٹھ اٹھ کر نماز پڑھتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن يحيى ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" امرت بقرية تاكل القرى، يقولون: يثرب، وهي المدينة، تنفي الناس كما ينفي الكير خبث الحديد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى، يَقُولُونَ: يَثْرِبُ، وَهِيَ الْمَدِينَةُ، تَنْفِي النَّاسَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسی بستی میں جانے کا حکم ملا جو دوسری تمام بستیوں کو کھآ جائے گی۔ لوگ اسے یثرب کہتے ہیں حالانکہ اس کا صحیح نام مدینہ ہے اور مدینہ لوگوں کے گناہوں کو ایسے دور کردیتا ہے جیسے لوہار کی بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1871، م: 1382.
حدیث نمبر: 7371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي بكر الانصاري ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن ابي بكر المخزومي ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" سجد في إذا السماء انشقت و اقرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَجَدَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ و َاقْرَأْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت انشقاق اور سورت علق میں آیت سجدہ پر سجدہ تلاوت کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578.
حدیث نمبر: 7372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن يحيى ، عن ابي بكر ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من وجد ماله عند رجل مفلس، فهو احق به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ وَجَدَ مَالَهُ عِنْدَ رَجُلٍ مُفْلِسٍ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2402، م: 1559.
حدیث نمبر: 7373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، قال: احدثكم باشياء عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قصار:" لا يشرب الرجل من فم السقاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أُحَدِّثُكُمْ بِأَشْيَاءَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِصَارٍ:" لَا يَشْرَبْ الرَّجُلُ مِنْ فَمِ السِّقَاءِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں تمہارے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مختصر احادیث بیان کرتا ہوں مثلا یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5628.
حدیث نمبر: 7374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم" سجدهما بعد التسليم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَجَدَهُمَا بَعْدَ التَّسْلِيمِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے سلام پھیرنے کے بعد کئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573.
حدیث نمبر: 7375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن محمد : اختصم الرجال والنساء، ايهم في الجنة اكثر؟ فقال ابو هريرة : قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" اول من يدخل الجنة مثل القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم على اضوإ كوكب دري، لكل رجل منهم زوجتان اثنتان، يرى مخ ساقهما من وراء اللحم، وما في الجنة اعزب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ : اخْتَصَمَ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ، أَيُّهُمْ فِي الْجَنَّةِ أَكْثَرُ؟ فَقال أبو هريرة : قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِثْلُ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَضْوَإِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ، لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ اثْنَتَانِ، يُرَى مُخُّ سَاقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ، وَمَا فِي الْجَنَّةِ أَعْزَبُ".
محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے اس بات پر آپس میں جھگڑا کیا کہ جنت میں مردوں کی تعدادزیادہ ہو گی یا عورتوں کی؟ تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہنے لگے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جنت میں جو گروہ سب سے پہلے داخل ہو گا وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوئے چہروں والا ہو گا اس کے بعد داخل ہونے وال اگر وہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہو گا ان میں سے ہر ایک کی دو دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گوداگوشت کے باہر سے نظر آ جائے گا اور جنت میں کوئی شخص کنوارہ نہیں ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3254، م: 2834.
حدیث نمبر: 7376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، سمع ايوب ، عن محمد ابن سيرين يقول: سمعت ابا هريرة يقول: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، إما الظهر، او العصر واكثر ظني انها العصر، فسلم في اثنتين، ثم اتى جذعا كان يصلي إليه، فجلس إليه مغضبا، وقال سفيان: ثم اتى جذعا في القبلة كان يسند إليه ظهره، فاسند إليه ظهره، قال: ثم خرج سرعان الناس، فقالوا: قصرت الصلاة، وفي القوم ابو بكر، وعمر، فهاباه ان يكلماه، فقال ذو اليدين: اي رسول الله، قصرت الصلاة ام نسيت؟ قال:" ما قصرت، وما نسيت"، قال: فإنك لم تصل إلا ركعتين، قال: فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: نعم، فقام، فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم كبر وسجد كسجدته او اطول، ثم رفع وكبر، ثم سجد وكبر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، سَمِعَ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ سِيرِينَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: صَلَّى رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ، إِمَّا الظُّهْرُ، أو العصر وَأَكْثَرُ ظَنِّي أَنَّهَا الْعَصْرُ، فَسَلَّمَ فِي اثْنَتَيْنِ، ثُمَّ أَتَى جِذْعًا كَانَ يُصَلِّي إِلَيْهِ، فَجَلَسَ إِلَيْهِ مُغْضَبًا، وَقَالَ سُفْيَانُ: ثُمَّ أَتَى جِذْعًا فِي الْقِبْلَةِ كَانَ يُسْنِدُ إِلَيْهِ ظَهْرَهُ، فَأَسْنَدَ إِلَيْهِ ظَهْرَهُ، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: قُصِرَتْ الصَّلَاةُ، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فهاباهُ أَن يُكلِّماه، فقِال ذو اليَدينِ: أي رسولَ الله، قُصِرَتِ الصَّلاةُ أَم نَسِيتَ؟ قَالَ:" مَا قُصِرَتْ، وَمَا نَسِيتُ"، قَالَ: فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَامَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ كَسَجْدَتِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ وَكَبَّرَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی دو میں سے کوئی ایک نماز ظہر یا عصر، غالب گمان کے مطابق پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھا کر ہی سلام پھیر دیا اور مسجد میں موجود اس تنے کے پاس تشریف لائے جو چوڑائی میں تھا اور اپنے ہاتھ سے ایسا اشارہ کیا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ہوں جلد باز قسم کے لوگ مسجد سے نکلنے اور کہنے لگے کہ نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں اس وقت لوگوں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی تھے لیکن اس معاملے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرنے میں انہیں ہیبت محسوس ہوئی اس پر ذوالیدین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ بھول گئے یا نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھولا ہوں اور نہ ہی نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں ذو الیدین نے کہا آپ نے تو دو رکعتیں پڑھی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ان کی تائید کی اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کردو رکعتیں پڑھیں اور سلام پھیر کر اللہ اکبر کہا اور نماز کے سجدہ کی طرح یا اس سے کچھ طویل سجدہ کیا، پھر سر اٹھا کر تکبیر کہی اور بیٹھ گئے، پھر دوبارہ تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573.
حدیث نمبر: 7377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) قرئ على سفيان ، سمعت ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي".(حديث مرفوع) قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3539، م: 2134.
حدیث نمبر: 7378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله.
حدیث نمبر: 7379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: حفظت عن معمر ، عن يحيى اخبره، عن ضمضم ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" امر بقتل الاسودين في الصلاة العقرب والحية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْتُ عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ يَحْيَى أَخْبَرَهُ، عَنْ ضَمْضَمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ الْعَقْرَبِ وَالْحَيَّةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دے رکھا ہے کہ دوران نماز بھی دو کالی چیزوں کو مارا جا سکتا ہے یعنی سانپ اور بچھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، قيل لسفيان: عن ابي هريرة ؟ قال: نعم، قيل له: عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم،" من ابتاع محفلة، او مصراة، فهو بالخيار، فإن شاء ان يردها، فليردها، وإن شاء يمسكها، امسكها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، قِيلَ لِسُفْيَانَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قِيلَ لَهُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ،" مَنْ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً، أَوْ مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، فَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرُدَّهَا، فَلْيَرُدَّهَا، وَإِنْ شَاءَ يُمْسِكُهَا، أَمْسَكَهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کر دے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524.
حدیث نمبر: 7381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" من ام هذا البيت، فلم يرفث ولم يفسق، رجع كيوم، ولدته امه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَمَّ هَذَا الْبَيْتَ، فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَيَوْمِ، وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس طرح حج کرے کہ اس میں اپنی عورتوں سے بےحجاب بھی نہ ہو اور کوئی گناہ کا کام بھی نہ کرے وہ اس دن کی کیفیت لے کر اپنے گھر لوٹے گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1819، م: 1350.
حدیث نمبر: 7382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا سفيان ، عن عطاء بن السائب ، عن الاغر ، عن ابي هريرة ، قال سفيان اول مرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم اعاده، فقال: الاغر ، عن ابي هريرة ، قال: قال الله عز وجل:" الكبرياء ردائي، والعزة إزاري، فمن نازعني، واحدا منهما، القيه في النار".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ سُفْيَانُ أَوَّلَ مَرَّةٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَعَادَهُ، فَقَالَ: الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعِزَّةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي، وَاحِدًا مِنْهُمَا، أُلْقِيهِ فِي النَّارِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ کبریائی میری اوپر کی چادر ہے اور عزت میری نیچے کی چادر ہے جو دونوں میں سے کسی ایک کے بارے مجھ سے جھگڑا کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2620.
حدیث نمبر: 7383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن زائدة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" اصدق بيت قاله الشاعر: الا كل شيء ما خلا الله باطل وكاد ابن ابي الصلت يسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَصْدَقُ بَيْتٍ قَالَهُ الشَّاعِرُ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ وَكَادَ ابْنُ أَبِي الصَّلْتِ يُسْلِمُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شاعر نے جو سب سے زیادہ سچاشعر کہا ہے وہ یہ کہ یاد رکھو اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل (فانی) ہے اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی الصلت اسلام قبول کرلیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3841، م: 2256.
حدیث نمبر: 7384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ابي الاوبر ، عن ابي هريرة :" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي قائما، وقاعدا، وحافيا، ومنتعلا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الْأَوْبَرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَائِمًا، وَقَاعِدًا، وَحَافِيًا، وَمُنْتَعِلًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر بھی نماز پڑھتے تھے اور بیٹھ کر بھی جوتی اتار کر بھی اور جوتی پہن کر بھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وفي هذا الإسناد أبو الأوبر، وهو لا يعرف.
حدیث نمبر: 7385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا سفيان ، وزاد فيه: وينفتل عن يمينه وعن يساره.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَزَادَ فِيهِ: وَيَنْفَتِلُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ.
گزشتہ حدیث میں اس دوسری سند سے یہ اضافہ بھی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دائیں جانب سے بھی واپس چلے جاتے تھے اور بائیں جانب سے بھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وانظر ما قبله.
حدیث نمبر: 7386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثني ابن محيصن ، شيخ من قريش سهمي، سمعه من محمد بن قيس بن مخرمة ، عن ابي هريرة ، قال: لما نزلت: من يعمل سوءا يجز به سورة النساء آية 123 شقت على المسلمين، وبلغت منهم ما شاء الله ان تبلغ، فشكوا ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قاربوا وسددوا، فكل ما يصاب به المسلم كفارة، حتى النكبة ينكبها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ مُحَيْصِنٍ ، شَيْخٌ مِنْ قُرَيْشٍ سَهْمِيٌّ، سَمِعَهُ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ سورة النساء آية 123 شَقَّتْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، وَبَلَغَتْ مِنْهُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَبْلُغَ، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَارِبُوا وَسَدِّدُوا، فَكُلُّ مَا يُصَابُ بِهِ الْمُسْلِمُ كَفَّارَةٌ، حَتَّى النَّكْبَةِ يُنْكَبُهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ جو شخص برائی کرے گا اسے اس کا بدلہ دیا جائے گا۔۔ تو یہ بات مسلمانوں پر بہت شاق گزری اور ان کے دلوں میں مختلف قسم کے وسوسے پیدا ہونے لگے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمل کے قریب رہو اور سیدھی راہ اور بات پر رہو کیونکہ مسلمان کو جو بھی مصیبت پیش آتی ہے وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے حتیٰ کہ جو زخم اسے لگتا ہے یا جو کانٹا اسے چبھتا ہے (وہ بھی اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5641، م: 2574.
حدیث نمبر: 7387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، سمع طاوسا ، سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احتج آدم وموسى عليهما السلام، فقال موسى: يا آدم، انت ابونا، خيبتنا، واخرجتنا من الجنة! فقال له آدم: يا موسى، انت اصطفاك الله بكلامه، وقال مرة: برسالته وخط لك بيده، اتلومني على امر قدره الله علي قبل ان يخلقني باربعين سنة؟! قال: حج آدم موسى، حج آدم موسى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، سَمِعَ طَاوُسًا ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام، فَقَالَ مُوسَى: يَا آدَمُ، أَنْتَ أَبُونَا، خَيَّبْتَنَا، وَأَخْرَجْتَنَا مِنَ الْجَنَّة! فَقَالَ لَهُ آدَمُ: يَا مُوسَى، أَنْتَ اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلَامِهِ، وَقَالَ مَرَّةً: بِرِسَالَتِهِ وَخَطَّ لَكَ بِيَدِهِ، أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قَدَّرَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي بِأَرْبَعِينَ سَنَةً؟! قَالَ: حَجَّ آدَمُ مُوسَى، حَجَّ آدَمُ مُوسَى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ عالم ارواح میں حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہ السلام میں مباحثہ ہوا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ اے آدم! آپ ہمارے باوا ہیں آپ نے ہمیں شرمندہ کیا اور جنت سے نکلوادیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا: اے موسیٰ اللہ نے تمہیں اپنے سے ہم کلام ہونے کے لئے منتخب کیا اور تمہیں اپنے ہاتھ سے تورات لکھ کردی کیا تم مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہو جس کا فیصلہ اللہ نے میرے متعلق میری پیدائش سے چالیس برس پہلے کر لیا تھا؟ اس طرح حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6614، م: 2652.
حدیث نمبر: 7388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن يحيى بن جعدة ، عن عبد الله بن عمرو القاري ، قال: سمعت ابا هريرة يقول: لا ورب هذا البيت ما انا قلت:" من اصبح جنبا، فلا يصوم" محمد ورب البيت قاله، ما انا نهيت عن صيام يوم الجمعة، محمد نهى عنه ورب البيت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْقَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: لَا وَرَبِّ هَذَا الْبَيْتِ مَا أَنَا قُلْتُ:" مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا، فَلَا يَصُومُ" مُحَمَّدٌ وَرَبِّ الْبَيْتِ قَالَهُ، مَا أَنَا نَهَيْتُ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، مُحَمَّدٌ نَهَى عَنْهُ وَرَبِّ الْبَيْتِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اس بیت اللہ کے رب کی قسم یہ بات میں نے نہیں کہی کہ جو آدمی حالت ت میں صبح کرے وہ روزہ نہ رکھے بلکہ بیت اللہ کے رب کی قسم یہ بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے اور جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے میں نے منع نہیں کیا بلکہ بیت اللہ کے رب کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي هذا الإسناد عبدالله بن عمرو القاري، وقد تفرد بالرواية عنه يحيى، وقد توبع أيضاً.
حدیث نمبر: 7389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن ابن منبه يعني وهبا ، عن اخيه ، سمعت ابا هريرة يقول: " ليس احد اكثر حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم مني إلا عبد الله بن عمرو، فإنه كان يكتب، وكنت لا اكتب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ ابْنِ مُنَبِّهٍ يَعْنِي وَهْبًا ، عَنْ أَخِيهِ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: " لَيْسَ أَحَدٌ أَكْثَرَ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي إِلَّا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، فَإِنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ، وَكُنْتُ لَا أَكْتُبُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مجھ سے زیادہ بکثرت جاننے والا کوئی نہیں سوائے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے کیونکہ وہ لکھ لیتے تھے اور میں لکھتا نہیں تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 113.
حدیث نمبر: 7390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن هشام بن يحيى ، عن ابي هريرة . ويحيى ، عن ابي بكر ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من وجد ماله عند رجل مفلس، فهو احق به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ هِشَامِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَيَحْيَى ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ وَجَدَ مَالَهُ عِنْدَ رَجُلٍ مُفْلِسٍ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2402، م: 1559، لسفيان فيه إسنادان: الأول: فيه هشام ابن يحيى، وإن كان مستورا، وقد توبع، والثاني: صحيح.
حدیث نمبر: 7391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن إسماعيل بن امية ، سمعه من شيخ، فقال مرة: سمعته من رجل من اهل البادية اعرابي، سمعت ابا هريرة يقول، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قرا: والمرسلات عرفا سورة المرسلات آية 1 فبلغ: فباي حديث بعده يؤمنون سورة المرسلات آية 50، فليقل: آمنا بالله، ومن قرا: والتين والزيتون، فليقل: بلى، وانا على ذلك من الشاهدين، ومن قرا: اليس ذلك بقادر على ان يحيي الموتى سورة القيامة آية 40، فليقل: بلى". قال إسماعيل فذهبت انظر، هل حفظ؟ وكان اعرابيا، فقال: يا ابن اخي، اظننت اني لم احفظه! لقد حججت ستين حجة، ما منها سنة، إلا اعرف البعير الذي حججت عليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، سَمِعَهُ مِنْ شَيْخٍ، فَقَالَ مَرَّةً: سَمِعْتُهُ مِنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ أَعْرَابِيٍّ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَرَأَ: وَالْمُرْسَلاتِ عُرْفًا سورة المرسلات آية 1 فَبَلَغَ: فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ سورة المرسلات آية 50، فَلْيَقُلْ: آمَنَّا بِاللَّهِ، وَمَنْ قَرَأَ: وَالتِّينِ وَالزَّيْتُون، فَلْيَقُلْ: بَلَى، وَأَنَا عَلَى ذَلِكَ مِنَ الشَّاهِدِينَ، وَمَنْ قَرَأَ: أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَنْ يُحْيِيَ الْمَوْتَى سورة القيامة آية 40، فَلْيَقُلْ: بَلَى". قَالَ إِسْمَاعِيلُ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ، هَلْ حَفِظَ؟ وَكَانَ أَعْرَابِيًّا، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَظَنَنْتَ أَنِّي لَمْ أَحْفَظْهُ! لَقَدْ حَجَجْتُ سِتِّينَ حَجَّةً، مَا مِنْهَا سَنَةٌ، إِلَّا أَعْرِفُ الْبَعِيرَ الَّذِي حَجَجْتُ عَلَيْهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سورت مرسلات کی آخری آیت فبأی حدیث بعدہ یؤمنون کی تلاوت کرے اسے یوں کہنا چاہئے آمنا باللہ (ہم اللہ پر ایمان لائے) اور جو شخص سورت قیامۃ کی آخری آیت الیس ذلک بقادر علی ان یحییٰ الموتی کی تلاوت کرے اسے یوں کہنا چاہئے بلی (کیوں نہیں) _x000D_ راوی حدیث اسماعیل کہتے ہیں کہ میں نے جس سے یہ حدیث سنی چونکہ وہ ایک دیہاتی آدمی تھا اس لئے میں نے اس کے حافظے کا امتحان لینا چاہا کہ وہ صحیح طرح یاد بھی رکھ سکا ہے یا نہیں؟ وہ کہنے لگا کہ اے بھتیجے کیا تم یہ سمجھ رہے ہو کہ میں اس حدیث کو یاد نہیں رکھ سکا میں نے ساٹھ مرتبہ حج کیا ہے اور جس سال میں نے جس اونٹ پر حج کیا ہے مجھے اس تک کی شناخت یاد ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لجهالة الراوي عن أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن إسماعيل بن امية ، عن ابي محمد بن عمرو بن حريث العذري، قال مرة: عن ابي عمرو بن محمد بن حريث ، عن جده ، سمعت ابا هريرة يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" إذا صلى احدكم، فليجعل تلقاء وجهه شيئا، فإن لم يجد شيئا، فلينصب عصا، فإن لم يكن معه عصا، فليخط خطا، ولا يضره ما مر بين يديه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ الْعُذْرِيِّ، قَالَ مَرَّةً: عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلْيَجْعَلْ تِلْقَاءَ وَجْهِهِ شَيْئًا، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ شَيْئًا، فَلْيَنْصِبْ عَصًا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ عَصًا، فَلْيَخُطَّ خَطًّا، وَلَا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو اپنے سامنے کوئی چیز (بطور سترہ کے) رکھ لے اگر کوئی چیز نہ ملے تو لاٹھی ہی کھڑی کرلے اور اگر لاٹھی بھی نہ ہو تو ایک لکیر ہی کھینچ لے اس کے بعد اس کے سامنے سے کچھ بھی گزرے اسے کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه وجهالة راويه أبي محمد بن عمرو.
حدیث نمبر: 7393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن إسماعيل بن امية ، عن ابي عمرو بن حريث ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، يرفعه، فذكر معناه.حَدَّثَنَا سُفْيَان ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَرْفَعُهُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه.
حدیث نمبر: 7394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه.
حدیث نمبر: 7395
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب بن موسى ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا زنت امة احدكم، فتبين زناها، فليجلدها الحد، ولا يثرب". قال سفيان: لا يثرب عليها اي لا يعيرها عليها في الثالثة، او الرابعة:" فليبعها ولو بضفير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ، فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ، وَلَا يُثَرِّبْ". قَالَ سُفْيَانُ: لَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا أَيْ لَا يُعَيِّرْهَا عَلَيْهَا فِي الثَّالِثَةِ، أَوْ الرَّابِعَةِ:" فَليَبِعْهَا وَلَوْ بِضَفِيرٍ".

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2152، م: 1703.
حدیث نمبر: 7396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، اخبرنا ايوب بن موسى ، عن عطاء بن ميناء ، سمع ابا هريرة يقول:" سجدت مع النبي صلى الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت، و اقرا باسم ربك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ:" سَجَدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، و اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت انشقاق اور سورت علق میں آیت سجدہ پر سجدہ تلاوت کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578.
حدیث نمبر: 7397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب بن موسى ، عن مكحول ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس على المسلم في عبده، ولا فرسه صدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ، وَلَا فَرَسِهِ صَدَقَةٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1464، م: 982.
حدیث نمبر: 7398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثني عبيد الله بن ابي يزيد ، عن نافع بن جبير ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال لحسن:" اللهم إني احبه، فاحبه، واحب من يحبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِحَسَنٍ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ، فَأَحِبَّهُ، وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا: اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما اور اس سے محبت کرنے والوں سے بھی محبت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2122، م: 2421.
حدیث نمبر: 7399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، وابو الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم:" نحن الآخرون، ونحن السابقون يوم القيامة، بيد ان كل امة اوتيت الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم، ثم هذا اليوم الذي كتبه الله عز وجل عليهم، فاختلفوا فيه، فهدانا الله له، فالناس لنا فيه تبع، فلليهود غدا، وللنصارى بعد غد". قال احدهما:" بيد ان"، وقال الآخر:" بايد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَأَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَحْنُ الْآخِرُونَ، وَنَحْنُ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّ كُلَّ أُمَّةٍ أُوتِيَتْ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، ثُمَّ هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي كَتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِمْ، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، فَلِلْيَهُودِ غَدًا، وَلِلنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ". قَالَ أَحَدُهُمَا:" بَيْدَ أَنَّ"، وَقَالَ الْآخَرُ:" بَايْدَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم یوں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب پر سبقت لے جائیں گے فرق صرف اتنا ہے کہ ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی جب کہ ہمیں بعد میں کتاب ملی پھر یہ جمعہ کا دن اللہ نے ان پر مقرر فرمایا: تھا لیکن وہ اس میں اختلافات کا شکار ہوگئے چنانچہ اللہ نے ہماری اس کی طرف رہنمائی فرما دی اب اس میں لوگ ہمارے تابع ہیں اور یہودیوں کا اگلا دن (ہفتہ) ہے اور عیسائیوں کا پرسوں کا دن (اتوار) ہے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 876، م: 855.
حدیث نمبر: 7400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت سهيل بن ابي صالح يذكر، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صليتم بعد الجمعة، فصلوا اربعا، فإن عجل بك شيء، فصل ركعتين في المسجد وركعتين إذا رجعت. قال ابن إدريس: لا ادري هذا الحديث لرسول الله صلى الله عليه وسلم، ام لا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُهَيْلَ بْنَ أَبِي صَالِحٍ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّيْتُمْ بَعْدَ الْجُمُعَةِ، فَصَلُّوا أَرْبَعًا، فَإِنْ عَجِلَ بِكَ شَيْءٌ، فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ فِي الْمَسْجِدِ وَرَكْعَتَيْنِ إِذَا رَجَعْتَ. قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ: لَا أَدْرِي هَذَا الْحَدِيثُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمْ لَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم جمعہ کے بعد نوافل پڑھنا چاہو تو پہلے چار رکعتیں پڑھو۔ اگر تمہیں کسی وجہ سے جلدی ہو تو دو رکعتیں مسجد میں پڑھ لو اور دو رکعتیں واپس آ کر پڑھ لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 881.
حدیث نمبر: 7401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نحن الآخرون السابقون يوم القيامة، بيد انهم اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم، وهو اليوم الذي امروا به، فاختلفوا فيه، فجعله الله لنا عيدا، فاليوم لنا، وغدا لليهود، وبعد غد للنصارى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، وَهُوَ الْيَوْمُ الَّذِي أُمِرُوا بِهِ، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَجَعَلَهُ اللَّهُ لَنَا عِيدًا، فَالْيَوْمَ لَنَا، وَغَدًا لِلْيَهُودِ، وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم یوں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب پر سبقت لے جائیں گے فرق صرف اتنا ہے کہ ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی جب کہ ہمیں بعد میں کتاب ملی پھر یہ جمعہ کا دن اللہ نے ان پر مقرر فرمایا: تھا لیکن وہ اس میں اختلافات کا شکار ہوگئے چنانچہ اللہ نے ہمارے لئے عید بنا دیا اب یہ ہمارا دن ہے اور یہودیوں کا اگلا دن (ہفتہ) ہے اور عیسائیوں کا پرسوں کا دن (اتوار) ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 876، 855.
حدیث نمبر: 7402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اكمل المؤمنين إيمانا، احسنهم خلقا، وخيارهم، خيارهم لنسائهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا، أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَخِيَارُهُمْ، خِيَارُهُمْ لِنِسَائِهِمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام مسلمانوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں اور ان میں سب سے بہترین وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے حق میں اچھے ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اوتيت جوامع الكلم، وجعلت لي الارض مسجدا، وطهورا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا، وَطَهُورًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے جوامع الکلم دئیے گئے ہیں اور میرے لئے روئے زمین کو مسجد اور پاکیزگی بخش قرار دے دیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6998، م: 523.
حدیث نمبر: 7404
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا الحجاج بن ابي عثمان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الثيب تستامر في نفسها، والبكر تستاذن"، قالوا: يا رسول الله، كيف إذنها؟ قال:" ان تسكت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الثَّيِّبُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ:" أَنْ تَسْكُتَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری لڑکی سے نکاح کی اجازت لی جائے اور شوہر دیدہ عورت سے مشورہ کیا جائے کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (کنواری لڑکی شرماتی ہے) تو اس سے اجازت کیسے حاصل کی جائے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی کی علامت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6970، م: 1419.
حدیث نمبر: 7405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثني القاسم بن مهران ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، فاقبل على الناس، فقال:" ما بال احدكم يقوم مستقبل ربه، فيتنخع امامه?! ايحب احدكم ان يستقبل فيتنخع في وجهه؟! إذا تنخع احدكم، فليتنخع عن يسار، او تحت قدمه، فإن لم يجد، فليتفل هكذا في ثوبه" فوصف القاسم فتفل في ثوبه، ثم مسح بعضه ببعض.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مِهْرَانَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يَقُومُ مُسْتَقْبِلَ رَبِّهِ، فَيَتَنَخَّعُ أَمَامَهُ?! أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُسْتَقْبَلَ فَيُتَنَخَّعَ فِي وَجْهِهِ؟! إِذَا تَنَخَّعَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَتَنَخَّعْ عَنْ يَسَار، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ، فَلْيَتْفُلْ هَكَذَا فِي ثَوْبِهِ" فَوَصَفَ الْقَاسِمُ فَتَفَلَ فِي ثَوْبِهِ، ثُمَّ مَسْحَ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: تم میں سے کسی کا کیا معاملہ ہے کہ اپنے رب کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوتا ہے اور پھر تھوک بھی پھینکتا ہے؟ کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند کرے گا کہ کوئی آدمی اس کے سامنے رخ کر کے کھڑا ہو جائے اور اس کے چہرے پر تھوک دے؟ جب تم میں سے کوئی شخص تھوک پھینکنا چاہے تو اسے بائیں جانب یا پاؤں کی طرف تھوکنا چاہئے اور اگر اس کا موقع نہ ہو تو اس طرح اپنے کپڑے میں تھوک لے راوی حدیث قاسم نے کپڑے میں تھوک کر اسے کپڑے سے مل کر دکھایا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح وإسناد قوي، خ: 416، م: 550.
حدیث نمبر: 7406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن ابن جريج ، اخبرني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، ان ابا السائب اخبره، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى صلاة لم يقرا فيها بام الكتاب، فهي خداج، غير تمام". قلت يا ابا هريرة: إني اكون احيانا وراء الإمام، فغمز ذراعي، وقال: يا فارسي، اقراها في نفسك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْكِتَابِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، غَيْرُ تَمَامٍ". قُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ: إِنِّي أَكُونُ أَحْيَانًا وَرَاءَ الْإِمَامِ، فَغَمَزَ ذِرَاعِي، وَقَالَ: يَا فَارِسِيُّ، اقْرَأْهَا فِي نَفْسِكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز میں سورت فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے نامکمل ہے میں نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوہریرہ! اگر کبھی میں امام کے پیچھے ہوں؟ انہوں نے میرے بازو میں چٹکی بھر کر فرمایا: اے فارسی! اسے اپنے دل میں پڑھ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 395.
حدیث نمبر: 7407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا جرير بن عبد الحميد ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الصدقة افضل؟ قال:" لتنبان ان تتصدق، وانت صحيح شحيح، تامل البقاء، وتخاف الفقر، ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم، قلت: لفلان كذا، ولفلان كذا، الا وقد كان لفلان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" لَتُنَبَّأَنَّ أَنْ تَتَصَدَّقَ، وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَأْمُلُ الْبَقَاءَ، وَتَخَافُ الْفَقْرَ، وَلَا تَمَهَّلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ، قُلْتَ: لِفُلَانٍ كَذَا، وَلِفُلَانٍ كَذَا، أَلَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کس موقع کے صدقہ کا ثواب سب سے زیادہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اس کا جواب ضرور ملے گا سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ تم تندرستی کی حالت میں صدقہ کرو جبکہ مال کی حرص تمہارے اندر موجود ہو تمہیں فقر و فاقہ کا اندیشہ ہو اور تمہیں اپنی زندگی باقی رہنے کی امید ہو اس وقت سے زیادہ صدقہ خیرات میں تاخیر نہ کرو کہ جب روح حلق میں پہنچ جائے تو تم یہ کہنے لگو کہ فلاں کو اتنا دے دیا جائے اور فلاں کو اتنا دے دیا جائے حالانکہ وہ توفلاں (ورثاء) کا ہو چکا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1419، م: 1032.
حدیث نمبر: 7408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، قال: حدثني سلم بن عبد الرحمن ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكره الشكال من الخيل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلْمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کی تین ٹانگوں کا رنگ سفید ہو اور چوتھی کا رنگ باقی جسم کے رنگ کے مطابق ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1875.
حدیث نمبر: 7409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا محمد بن عجلان ، حدثني القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما انا لكم مثل الوالد، اعلمكم، فإذا اتى احدكم الخلاء، فلا تستقبلوها، ولا تستدبروها، ولا يستنجي بيمينه". وكان يامر بثلاثة احجار، وينهى عن الروث والرمة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ مِثْلُ الْوَالِدِ، أُعَلِّمُكُمْ، فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْخَلَاءَ، فَلَا تَسْتَقْبِلُوهَا، وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا، وَلَا يَسْتَنْجِي بِيَمِينِهِ". وَكَانَ يَأْمُرُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، وَيَنْهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے لئے باپ کی طرح ہوں اس لئے تمہیں سمجھانا میری ذمہ داری ہے جب تم بیت الخلاء جایا کرو تو قبلہ کی جانب منہ کر کے یا پشت کر کے مت بیٹھا کرو نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لید اور بوسیدہ ہڈی سے استنجاء کرنے کو ممنوع قرار دیا ہے اور فرمایا: کہ کوئی شخص دائیں ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین پتھروں سے استنجاء کرنے کا حکم دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، حدثني القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رحم الله رجلا قام من الليل، فصلى، وايقظ امراته، فصلت، فإن ابت نضح في وجهها الماء، ورحم الله امراة قامت من الليل، فصلت، وايقظت زوجها، فصلى، فإن ابى نضحت في وجهه الماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، فَصَلَّى، وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ، فَصَلَّتْ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ، وَرَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ، فَصَلَّتْ، وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا، فَصَلَّى، فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے جو رات کو اٹھ کر خود بھی نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی نماز پڑھنے کے لئے جگائے اور اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے اور اس عورت پر اللہ رحمتوں کا نزول ہو جو رات کو اٹھ کر خود بھی نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو بھی نماز پڑھنے کے لئے جگائے اور اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الحصاة، وبيع الغرر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ، وَبَيْعِ الْغَرَرِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں مار کر بیع کرنے سے اور دھوکہ کی تجارت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1513.
حدیث نمبر: 7412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، اخبرنا عبيد الله ، حدثني ابن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان اشق على امتي لامرتهم بالسواك مع الوضوء، ولاخرت العشاء إلى ثلث الليل، او شطر الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ الْوُضُوءِ، وَلَأَخَّرْتُ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ، أَوْ شَطْرِ اللَّيْلِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے اور نماز عشاء کو تہائی یا نصف رات تک مؤخر کرنے کا حکم دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 887، م: 252.
حدیث نمبر: 7413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا الاوزاعي ، حدثني الزهري ، حدثني ثابت الزرقي ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسبوا الريح، فإنها تجيء بالرحمة، والعذاب، ولكن سلوا الله خيرها، وتعوذوا به من شرها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الزُّرَقِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسُبُّوا الرِّيحَ، فَإِنَّهَا تَجِيءُ بِالرَّحْمَةِ، وَالْعَذَابِ، وَلَكِنْ سَلُوا اللَّهَ خَيْرَهَا، وَتَعَوَّذُوا بِهِ مِنْ شَرِّهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوا کو برا بھلا نہ کہا کرو کیونکہ وہ تو رحمت اور زحمت دونوں کے ساتھ آتی ہے البتہ اللہ سے اس کی خیر مانگا کرو اور اس کے شر سے پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لامراة تؤمن بالله، واليوم الآخر، تسافر يوما إلا مع ذي رحم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ، وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، تُسَافِرُ يَوْمًا إِلَّا مَعَ ذِي رَحِمٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی ایسی عورت کے لئے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو حلال نہیں ہے کہ اپنے اہل خانہ میں سے کسی محرم کے بغیر ایک دن کا بھی سفر کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1088، م: 1339.
حدیث نمبر: 7415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن يحيى ، حدثني ذكوان ابو صالح ، عن إبراهيم بن عبد الله او عبد الله بن إبراهيم شك، يعني يحيى، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة في مسجدي هذا، افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ يَحْيَى ، حَدَّثَنِي ذَكْوَانُ أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَوْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ شَكّ، يَعْنِي يَحْيَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا، أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1190، م: 1394.
حدیث نمبر: 7416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ثلاث كلهم حق على الله عونه: المجاهد في سبيل الله، والناكح المستعفف، والمكاتب يريد الاداء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ:" ثَلَاثٌ كُلُّهُمْ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَوْنُهُ: الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالنَّاكِحُ الْمُسْتَعْفِفُ، وَالْمُكَاتَبُ يُرِيدُ الْأَدَاءَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں کہ جن کی مدد کرنا اللہ کے ذمے واجب ہے (١) اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والا (٢) اپنی عفت کی حفاظت کی خاطر نکاح کرنے والا (٣) وہ عبد مکاتب جو اپنا بدل کتابت ادا کرنا چاہتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تنام عيني، ولا ينام قلبي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَنَامُ عَيْنِي، وَلَا يَنَامُ قَلْبِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال رجل: كم يكفي راسي في الغسل من الجنابة؟ قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصب بيده على راسه ثلاثا"، قال: إن شعري كثير، قال:" كان شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم اكثر واطيب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ رَجُلٌ: كَمْ يَكْفِي رَأْسِي فِي الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَة؟ قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ بِيَدِهِ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثًا"، قَالَ: إِنَّ شَعْرِي كَثِيرٌ، قَالَ:" كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ وَأَطْيَبَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک آدمی نے یہ سوال پوچھا کہ غسل ت میں میرے سر کے لئے کتنا پانی کافی ہو گا؟ انہوں نے فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر ہاتھ سے تین مرتبہ پانی ڈالتے تھے وہ کہنے لگا کہ میرے بال بہت گھنے ہیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال بھی بہت زیادہ گھنے اور عمدہ تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تصدقوا"، قال رجل: عندي دينار، قال:" تصدق به على نفسك"، قال: عندي دينار آخر، قال:" تصدق به على زوجك"، قال: عندي دينار آخر، قال:" تصدق به على ولدك"، قال: عندي دينار آخر، قال:" تصدق به على خادمك"، قال: عندي دينار آخر، قال:" انت ابصر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَصَدَّقُوا"، قَالَ رَجُلٌ: عِنْدِي دِينَارٌ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ"، قَالَ: عِنْدِي دِينَارٌ آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى زَوْجِكَ"، قَالَ: عِنْدِي دِينَارٌ آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى وَلَدِكَ"، قَالَ: عِنْدِي دِينَارٌ آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى خَادِمِكَ"، قَالَ: عِنْدِي دِينَارٌ آخَرُ، قَالَ:" أَنْتَ أَبْصَرُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ و خیرات کیا کرو ایک آدمی کہنے لگا کہ اگر میرے پاس صرف ایک دینار ہو تو؟ فرمایا: اسے اپنی ذات پر صدقہ کردو اس نے پوچھا کہ اگر ایک دینار اور بھی ہو تو؟ فرمایا: اپنی بیوی پر صدقہ کردو اس نے پوچھا کہ اگر ایک دینار اور بھی ہو تو؟ فرمایا: اسے اپنے بچے پر صدقہ کردو اس نے پوچھا کہ اگر ایک دینار اور بھی ہو تو؟ فرمایا: اسے اپنے خادم پر صدقہ کردو اس نے پوچھا کہ اگر ایک دینار اور بھی ہو تو؟ فرمایا: تم زیادہ بہتر سمجھتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ضرب احدكم، فليتجنب الوجه، ولا يقل: قبح الله وجهك، ووجه من اشبه وجهك، فإن الله تعالى خلق آدم على صورته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَتَجَنَّبْ الْوَجْهَ، وَلَا يَقُلْ: قَبَّحَ اللَّهُ وَجْهَكَ، وَوَجْهَ مَنْ أَشْبَهَ وَجْهَكَ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے اور یہ نہ کہے کہ اللہ تمہارا اور تم سے مشابہت رکھنے والے کا چہرہ ذلیل کرے کیونکہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 2559، م: 2612.
حدیث نمبر: 7421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي النساء خير؟ قال:" الذي تسره إذا نظر، وتطيعه إذا امر، ولا تخالفه فيما يكره في نفسها وماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" الَّذِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ، وَلَا تُخَالِفُهُ فِيمَا يَكْرَهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھا کہ کون سی عورت سب سے بہتر ہے؟ فرمایا: وہ عورت کہ جب خاوند اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے جب حکم دے تو اس کی بات مانے اور اپنی ذات اور اس کے مال میں جو چیز اس کے خاوند کو ناپسند ہو اس میں اپنے خاوند کی مخالفت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ابو معاوية ، وابن نمير ، قالا: حدثنا، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقول الله عز وجل: انا مع عبدي حين يذكرني، فإن ذكرني في نفسه، ذكرته في نفسي، وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ هم خير منهم، وإن اقترب إلي شبرا، اقتربت إليه ذراعا، وإن اقترب إلي ذراعا، اقتربت إليه باعا، فإن اتاني يمشي اتيته هرولة". وقال ابن نمير في حديثه:" انا عند ظن عبدي بي، وانا معه حيث يذكرني".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا مَعَ عَبْدِي حِينَ يَذْكُرُنِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ، ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ هُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ، وَإِنْ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا، اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ اقْتَرَبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا، اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، فَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً". وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ:" أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حَيْثُ يَذْكُرُنِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ارشادباری تعالیٰ ہے بندہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے پاس موجود ہوتا ہوں اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اگر وہ مجھے کسی مجلس میں بیٹھ کر یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر محفل میں اسے یاد کرتا ہوں اگر وہ ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہو جاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہو جاتا ہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتاہوں۔ ابن نمیر کی حدیث میں آغاز اس طرح ہے کہ میں اپنے بندے کے اپنے متعلق گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7405، م: 2675.
حدیث نمبر: 7423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، ويعلى ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كم مضى من الشهر"، قال: قلنا: مضت ثنتان وعشرون، وبقي ثمان، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا، بل مضت منه ثنتان وعشرون، وبقي سبع، اطلبوها الليلة". قال يعلى في حديثه:" الشهر تسع وعشرون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَيَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَمْ مَضَى مِنَ الشَّهْرِ"، قَالَ: قُلْنَا: مَضَتْ ثِنْتَانِ وَعِشْرُونَ، وَبَقِيَ ثَمَانٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا، بَلْ مَضَتْ مِنْهُ ثِنْتَانِ وَعِشْرُونَ، وَبَقِيَ سَبْعٌ، اطْلُبُوهَا اللَّيْلَةَ". قَالَ يَعْلَى فِي حَدِيثِهِ:" الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ مہینے کے کتنے دن گزرگئے؟ ہم نے عرض کیا کہ بائیس دن گزر گئے اور آٹھ دن رہ گئے فرمایا: نہیں بائیس دن گزر گئے اور سات دن رہ گئے شب قدر کو آج کی رات میں تلاش کرو (کیونکہ مہینہ ٢٩ دن کا بھی ہوتا ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، او عن ابي سعيد ، هو شك يعنى الاعمش قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله ملائكة سياحين في الارض، فضلا عن كتاب الناس، فإذا وجدوا قوما يذكرون الله، تنادوا: هلموا إلى بغيتكم، فيجيئون، فيحفون بهم إلى السماء الدنيا، فيقول الله: اي شيء تركتم عبادي يصنعون؟ فيقولون: تركناهم يحمدونك، ويمجدونك، ويذكرونك، فيقول: هل راوني؟ فيقولون: لا، فيقول: فكيف لو راوني؟ فيقولون: لو راوك لكانوا اشد تحميدا، وتمجيدا، وذكرا، فيقول: فاي شيء يطلبون؟ فيقولون: يطلبون الجنة، فيقول: وهل راوها؟ قال: فيقولون: لا، فيقول: فكيف لو راوها؟ فيقولون: لو راوها كانوا اشد عليها حرصا، واشد لها طلبا، قال: فيقول: ومن اي شيء يتعوذون؟ فيقولون: من النار، فيقول: وهل راوها؟ فيقولون: لا، قال: فيقول: فكيف لو راوها؟ فيقولون: لو راوها كانوا اشد منها هربا، واشد منها خوفا، قال: فيقول: إني اشهدكم اني قد غفرت لهم، قال: فيقولون: فإن فيهم فلانا الخطاء، لم يردهم إنما جاء لحاجة، فيقول: هم القوم لا يشقى بهم جليسهم".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، هُوَ شَكَّ يعنى الأعمش قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّاحِينَ فِي الْأَرْضِ، فُضُلًا عَنْ كُتَّابِ النَّاسِ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ، تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى بُغْيَتِكُمْ، فَيَجِيئُونَ، فَيَحُفُّونَ بِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ اللَّهُ: أَيَّ شَيْءٍ تَرَكْتُمْ عِبَادِي يَصْنَعُونَ؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ يَحْمَدُونَكَ، وَيُمَجِّدُونَكَ، وَيَذْكُرُونَكَ، فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِي؟ فَيَقُولُونَ: لَا، فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ لَكَانُوا أَشَدَّ تَحْمِيدًا، وَتَمْجِيدًا، وَذِكْرًا، فَيَقُولُ: فَأَيَّ شَيْءٍ يَطْلُبُونَ؟ فَيَقُولُونَ: يَطْلُبُونَ الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا، فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا، وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا، قَالَ: فَيَقُولُ: وَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ يَتَعَوَّذُونَ؟ فَيَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ، فَيَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَا، قَالَ: فَيَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ فَيَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا هَرَبًا، وَأَشَدَّ مِنْهَا خَوْفًا، قَالَ: فَيَقُولُ: إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، قَالَ: فَيَقُولُونَ: فَإِنَّ فِيهِمْ فُلَانًا الْخَطَّاءَ، لَمْ يُرِدْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ، فَيَقُولُ: هُمْ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے جو لوگوں کا نامہ اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ ہوتے ہیں اس کام پر مقرر ہیں کہ وہ زمین میں گھومتے پھریں یہ فرشتے جہاں کچھ لوگوں کو ذکر کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپس میں ایک دوسرے کو آوازیں دے کر کہتے ہیں کہ اپنے مقصود کی طرف آؤ چنانچہ وہ سب اکھٹے ہو کر آ جاتے ہیں اور ان لوگوں کو آسمان دنیا تک ڈھانپ لیتے ہیں۔ (پھر جب وہ آسمان پر جاتے ہیں تو) اللہ ان سے پوچھتا ہے کہ میرے بندوں کو تم کیا کرتے ہوئے چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم انہیں اس حال میں چھوڑ کر آئے ہیں کہ وہ آپ کی تعریف وتحمید بیان کررہے تھے اور آپ کا ذکر کررہے تھے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ مجھے دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ آپ کو دیکھ لیتے تو اور زیادہ شدت کے ساتھ آپ کی تحمید اور تمجید اور ذکر میں مشغول رہتے اللہ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز کو طلب کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ جنت طلب کر رہے تھے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو وہ اور زیادہ شدت کے ساتھ اس کی حرص اور طلب کرتے اللہ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ جہنم سے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو اور زیادہ شدت کے ساتھ اس سے دور بھاگتے اور خوف کھاتے اللہ فرماتا ہے کہ تم گواہ رہو میں نے ان سب کے گناہوں کو معاف فرما دیا فرشتے کہتے ہیں کہ ان میں تو فلاں گنہگار آدمی بھی شامل تھا جو ان کے پاس خود نہیں آیا تھا بلکہ کوئی ضرورت اور مجبوری اسے لے آئی تھی اللہ فرماتا ہے کہ یہ ایسی جماعت ہے جن کے ساتھ بیٹھنے والا کبھی محروم نہیں رہتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6408، م: 2689.
حدیث نمبر: 7425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة ، ولم يرفعه، نحوه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح وانظر ما قبله.
حدیث نمبر: 7426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن لله ملائكة سيارة فضلا يبتغون مجالس الذكر" فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضُلًا يَبْتَغُونَ مَجَالِسَ الذِّكْر" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6408، م: 2689.
حدیث نمبر: 7427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش . وابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من نفس عن مؤمن كربة من كرب الدنيا، نفس الله عنه كربة من كرب يوم القيامة، ومن ستر مسلما ستره الله في الدنيا والآخرة، ومن يسر على معسر، يسر الله عليه في الدنيا والآخرة، والله في عون العبد، ما كان العبد في عون اخيه، ومن سلك طريقا يلتمس فيه علما، سهل الله له به طريقا إلى الجنة، وما اجتمع قوم في بيت من بيوت الله، يتلون كتاب الله، ويتدارسونه بينهم، إلا نزلت عليهم السكينة، وغشيتهم الرحمة، وحفتهم الملائكة، وذكرهم الله عز وجل فيمن عنده، ومن ابطا به عمله لم يسرع به نسبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا، نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ، يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ، مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا، سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ، يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ، وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ، إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ، وَذَكَرَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان سے دنیا کی پریشانیوں میں سے کسی ایک پریشانی کو دور کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی ایک پریشانی کو دور فرمائے گا جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے اللہ دنیا و آخرت میں اس کے عیوب پر پردہ ڈالے گا جو شخص کسی تنگدست کے لئے آسانیاں پیدا کرتا ہے اللہ دنیا و آخرت میں اس کے لئے آسانیاں پیدا کرے گا اور بندہ جب تک اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ بندہ کی مدد میں لگا رہتا ہے اور جو شخص طلب علم کے لئے کسی راستے پر چلتا ہے اللہ اس کی برکت سے اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے جب بھی لوگوں کی کوئی جماعت اللہ کے کسی گھر میں جمع ہو کر قرآن کریم کی تلاوت کرے اور آپس میں اس کا ذکر کرے اس پر سکینہ کا نزول ہوتا ہے رحمت الہٰی ان پر چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں ڈھانپ لیتے ہیں اور اللہ اپنے پاس موجود فرشتوں کے سامنے ان کا تذکرہ فرماتا ہے اور جس کے عمل نے اسے پیچھے رکھا اس کا نسب اسے آگے نہیں لے جاسکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2699.
حدیث نمبر: 7428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا العبد ادى حق الله، وحق مواليه كان له اجران". قال: فحدثتهما كعبا، قال كعب: ليس عليه حساب، ولا على مؤمن مزهد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا الْعَبْدُ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ، وَحَقَّ مَوَالِيهِ كَانَ لَهُ أَجْرَانِ". قَالَ: فَحَدَّثْتُهُمَا كَعْبًا، قَالَ كَعْبٌ: لَيْسَ عَلَيْهِ حِسَابٌ، وَلَا عَلَى مُؤْمِنٍ مُزْهِدٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی غلام اللہ اور اپنے آقا دونوں کے حقوق کو ادا کرتا ہو تو اسے ہر عمل پر دہرا اجر ملتا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث کعب احبار کو سنائی تو کعب نے اس پر اپنی طرف سے یہ اضافہ کیا کہ اس کا اور دنیا سے بےرغبت مومن کا کوئی حساب نہ ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2549، م: 1666.
حدیث نمبر: 7429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن افضل الصدقة، ما ترك غنى". تقول امراتك: اطعمني، وإلا فطلقني، ويقول خادمك: اطعمني، وإلا فبعني، ويقول ولدك: إلى من تكلني؟ قالوا: يا ابا هريرة، هذا شيء قاله رسول الله، ام هذا من كيسك؟ قال: بل هذا من كيسي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَفْضَلَ الصَّدَقَةِ، مَا تَرَكَ غِنًى". تَقُولُ امْرَأَتُكَ: أَطْعِمْنِي، وَإِلَّا فطَلِّقْنِي، وَيَقُولُ خَادِمُكَ: أَطْعِمْنِي، وَإِلَّا فَبِعْنِي، وَيَقُولُ وَلَدُكَ: إِلَى مَنْ تَكِلُنِي؟ قَالُوا: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَذَا شَيْءٌ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ، أَمْ هَذَا مِنْ كِيسِكَ؟ قَالَ: بَلْ هَذَا مِنْ كِيسِي.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو کچھ نہ کچھ مالداری چھوڑ دے (سارا مال خرچ نہ کرے) تمہاری بیوی کہتی ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤور نہ مجھے طلاق دے دو خادم کہتا ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ ورنہ کسی اور کے ہاتھ فروخت کردو اولاد کہتی ہے کہ آپ مجھے کس کے سہارے چھوڑے جاتے ہیں؟ لوگوں نے پوچھا اے ابوہریرہ! یہ آخری جملے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائے ہیں یا یہ آپ کی تھیلی میں سے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں! بلکہ یہ میری تھیلی میں سے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5355.
حدیث نمبر: 7430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الرجل في جماعة تزيد عن صلاته في بيته، وصلاته في سوقه بضعا وعشرين درجة، وذلك ان احدكم إذا توضا، فاحسن الوضوء، ثم اتى المسجد، لا يريد إلا الصلاة، لا ينهزه إلا الصلاة، لم يخط خطوة إلا رفع له بها درجة، وحط بها عنه خطيئة، حتى يدخل المسجد، فإذا دخل المسجد، كان في صلاة، ما كانت الصلاة هي تحبسه، والملائكة يصلون على احدهم، ما دام في مجلسه الذي صلى فيه، يقولون: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه، اللهم تب عليه، ما لم يؤذ فيه، ما لم يحدث فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَنْ صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، وَذَلِكَ أَنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا تَوَضَّأَ، فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ، لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ، لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ، لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ، وَحُطَّ بِهَا عَنْهُ خَطِيئَةٌ، حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، كَانَ فِي صَلَاةٍ، مَا كَانَتْ الصَّلَاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ، وَالْمَلَائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِهِمْ، مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ، مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی جو نماز جماعت کے ساتھ پڑھتا ہے وہ گھر میں یا بازار میں پڑھی جانے والی انفرادی نماز سے بیس درجوں سے کچھ او پر فضیلت رکھتی ہے اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرتا ہے اور خوب اچھی طرح کرتا ہے پھر مسجد میں آتا ہے جہاں اس کا مقصد سوائے نماز کے کوئی اور نہیں ہوتا اور نماز ہی اسے اٹھا کر لاتی ہے تو وہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے اس کے ہر قدم کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے اور ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے یہاں تک کہ اسی طرح وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے۔ _x000D_ پھر جب وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے تو جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعا کرتے ہیں جب تک وہ اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ اس پر رحم فرما اے اللہ اس پر خصوصی توجہ فرما بشرطیکہ وہ کسی کو تکلیف نہ پہنچائے یا بےوضو نہ ہو جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 477، م: 649.
حدیث نمبر: 7431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا يحيى بن معين ، حدثنا حفص ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اقال عثرة، اقاله الله يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَقَالَ عَثْرَةً، أَقَالَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی لغزش کو معاف کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے معاف فرما دیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، ويعلى ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتاكم اهل اليمن هم الين قلوبا، وارق افئدة، الإيمان يمان، والحكمة يمانية". قال ابو معاوية يعني في حديثه:" راس الكفر قبل المشرق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَيَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَلْيَنُ قُلُوبًا، وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ". قَالَ أَبُو مُعَاوِيَة يَعْنِي فِي حَدِيثِهِ:" رَأْسُ الْكُفْرِ قِبَلَ الْمَشْرِقِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل اور رقیق القلب ہیں ایمان اور حکمت اہل یمن میں بہت عمدہ ہے جبکہ ابومعاویہ نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ بھی کیا ہے کہ کفر کا مرکز مشرق کی جانب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52.
حدیث نمبر: 7433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لم تحل الغنائم لقوم سود الرءوس قبلكم، كانت تنزل النار من السماء، فتاكلها كان يوم بدر، اسرع الناس في الغنائم، فانزل الله عز وجل: لولا كتاب من الله سبق لمسكم فيما اخذتم عذاب عظيم فكلوا مما غنمتم حلالا طيبا سورة الانفال آية 68 - 69".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِقَوْمٍ سُودِ الرُّءُوسِ قَبْلَكُمْ، كَانَتْ تَنْزِلُ النَّارُ مِنَ السَّمَاءِ، فَتَأْكُلُهَا كَانَ يَوْمَ بَدْرٍ، أَسْرَعَ النَّاسُ فِي الْغَنَائِمِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَوْلا كِتَابٌ مِنَ اللَّهِ سَبَقَ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ فَكُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلالا طَيِّبًا سورة الأنفال آية 68 - 69".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلے کسی کالے سر والی قوم کے لئے مال غنیمت کو حلال قرار نہیں دیا گیا بلکہ آسمان سے ایک آگ اترتی تھی اور وہ اس سارے مال غنیمت کو کھا جاتی تھی جب غزوہ بدر کا موقع آیا تو لوگ مال غنیمت کے حصول میں جلدی دکھانے لگے اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اگر اللہ نے پہلے سے فیصلہ نہ کر رکھا ہوتا تو تم نے جو مال غنیمت حاصل کیا اس کی وجہ سے تمہیں بہت بڑا عذاب چھوتا اب جو تم نے مال غنیمت حاصل کیا ہے اسے حلال و طیب سمجھ کر کھالو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3124، م: 1747.
حدیث نمبر: 7434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اطاعني، فقد اطاع الله، ومن عصاني، فقد عصى الله، ومن اطاع الامير، وقال وكيع: الإمام، فقد اطاعني، ومن عصى الامير، فقد عصاني"، وقال وكيع:" الإمام، فقد عصاني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَطَاعَنِي، فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ الْأَمِيرَ، وَقَالَ وَكِيعٌ: الْإِمَامَ، فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَى الْأَمِيرَ، فَقَدْ عَصَانِي"، وَقَالَ وَكِيعٌ:" الْإِمَامَ، فَقَدْ عَصَانِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی در حقیقت اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2957، م: 1835.
حدیث نمبر: 7435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اول زمرة تدخل الجنة من امتي، على صورة القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم على اشد نجم في السماء إضاءة، ثم هم بعد ذلك منازل، لا يتغوطون، ولا يبولون، ولا يتمخطون، ولا يبزقون، امشاطهم الذهب، ورشحهم المسك، ومجامرهم الالوة، اخلاقهم على خلق رجل واحد، على طول ابيهم، ستين ذراعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي، عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَشَدِّ نَجْمٍ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً، ثُمَّ هُمْ بَعْدَ ذَلِكَ مَنَازِلُ، لَا يَتَغَوَّطُونَ، وَلَا يَبُولُونَ، وَلَا يَتَمَخَّطُونَ، وَلَا يَبْزُقُونَ، أَمْشَاطُهُمْ الذَّهَبُ، وَرَشْحُهُمْ الْمِسْكُ، وَمَجَامِرُهُمْ الْأَلُوَّةُ، أَخْلَاقُهُمْ عَلَى خَلْقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، عَلَى طُولِ أَبِيهِمْ، سِتِّينَ ذِرَاعًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں میری امت کا جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ان کے بعد داخل ہونے والا گروہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوگا اس کے بعد درجہ بدرجہ لوگ ہوں گے یہ لوگ پیشاب پاخانہ نہیں کریں گے۔ نہ تھوکیں گے اور نہ ناک صاف کریں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی۔ ان کے پسینے سے مشک کی مہک آئے گی۔ ان کی انگیٹھیوں میں عود مہک رہا ہوگا۔ ان سب کے اخلاق ایک شخص کے اخلاق کی مانند ہوں گے وہ سب اپنے باپ حضرت آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر اور ساٹھ ہاتھ لمبے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3254، م: 2834.
حدیث نمبر: 7436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعن الله السارق يسرق البيضة، فتقطع يده، ويسرق الحبل، فتقطع يده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ، فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ، فَتُقْطَعُ يَدُهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چوری کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو وہ ایک انڈہ چوری کرتا ہے (اور بعد میں عادی مجرم بننے کی وجہ سے) اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے اور ایک رسی چوری کرتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6783، م: 1687.
حدیث نمبر: 7437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: واصل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنهاهم، وقال:" إني لست مثلكم، إني اظل عند ربي، فيطعمني، ويسقيني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: وَاصَل رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَهَاهُمْ، وَقَالَ:" إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ عِنْدَ رَبِّي، فَيُطْعِمُنِي، وَيَسْقِينِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھے لوگوں کو پتہ چلا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو انہوں نے لوگوں کو منع کرتے ہوئے فرمایا اس معاملے میں میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1966، م: 1103.
حدیث نمبر: 7438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استيقظ احدكم من الليل، فلا يدخل يده في الإناء، حتى يغسلها ثلاث مرات، فإنه لا يدري اين باتت يده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ، حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278.
حدیث نمبر: 7439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وقال وكيع : عن ابي صالح ، وابي رزين ، عن ابي هريرة ، يرفعه:" ثلاثا".قَالَ: وَقَالَ وَكِيعٌ : عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، وَأَبِي رَزِينٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَرْفَعُهُ:" ثَلَاثًا".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله.
حدیث نمبر: 7440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" حتى يغسلها مرة، او مرتين".حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" حَتَّى يَغْسِلَهَا مَرَّةً، أَوْ مَرَّتَيْنِ".
گزشتہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ایک یا دو مرتبہ ہاتھ دھونے کے حکم کے ساتھ بھی ایک دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله.
حدیث نمبر: 7441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قافية راس احدكم حبل فيه ثلاث عقد، فإذا استيقظ، فذكر الله، انحلت عقدة، فإذا قام فتوضا، انحلت عقدة، فإذا قام إلى الصلاة، انحلت عقده كلها" قال: فيصبح نشيطا طيب النفس، قد اصاب خيرا، وإن لم يفعل، اصبح كسلان خبيث النفس، لم يصب خيرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَافِيَةُ رَأْسِ أَحَدِكُمْ حَبْلٌ فِيهِ ثَلَاثُ عُقَدٍ، فَإِذَا اسْتَيْقَظَ، فَذَكَرَ اللَّهَ، انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِذَا قَامَ فَتَوَضَّأَ، انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ، انْحَلَّتْ عُقَدُهُ كُلُّهَا" قَالَ: فَيُصْبِحُ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ، قَدْ أَصَابَ خَيْرًا، وَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ، أَصْبَحَ كَسْلَانَ خَبِيثَ النَّفْسِ، لَمْ يُصِبْ خَيْرًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شیطان تم میں سے کسی ایک کے سر کے جوڑ کے پاس تین گرہیں لگاتا ہے ہر گرہ پر وہ یہ کہتا ہے کہ رات بڑی لمبی ہے آرام سے سوجا اگر بندہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرلے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے وضو کرلے تو دو گرہیں کھل جاتی ہیں اور نماز پڑھ لے تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں اور اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ اس کا دل مطمئن اور وہ چست ہوتا ہے ورنہ وہ اس حال میں صبح کرتا ہے کہ اس کا دل گندہ اور وہ خود سست ہوتا ہے۔ اور اسے کوئی خیر حاصل نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1142، م: 776.
حدیث نمبر: 7442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا يكلمهم الله، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم: رجل على فضل ماء بالفلاة، يمنعه من ابن السبيل، ورجل بايع الإمام، لا يبايعه إلا لدنيا، فإن اعطاه منها وفى له، وإن لم يعطه لم يف له"، قال:" ورجل بايع رجلا سلعة بعد العصر، فحلف له بالله لاخذها بكذا وكذا، فصدقه وهو على غير ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِالْفَلَاةِ، يَمْنَعُهُ مِنَ ابْنِ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ الْإِمَامَ، لَا يُبَايِعُهُ إِلَّا لِدُنْيَا، فَإِنْ أَعْطَاهُ مِنْهَا وَفَى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ لَهُ"، قَالَ:" وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلًا سِلْعَةً بَعْدَ الْعَصْرِ، فَحَلَفَ لَهُ بِاللَّهِ لَأَخَذَهَا بِكَذَا وَكَذَا، فَصَدَّقَهُ وَهُوَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین قسم کے آدمیوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہم کلام ہوگا نہ ان پر نظر کرم فرمائے گا اور نہ ان کا تزکیہ فرمائے گا بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا ایک تو وہ آدمی جس کے پاس صحرائی علاقے میں زائد پانی موجود ہو اور وہ کسی مسافر کو دینے سے انکار کردے۔ دوسرا وہ آدمی جو کسی حکمران بیعت کرے اور اس کا مقصد صرف دنیا ہو اگر مل جائے تو وہ اس حکمران کا وفادار رہے اور نہ ملے تو اپنی بیعت کا وعدہ پورا نہ کرے اور تیسرا وہ آدمی جو نماز عصر کے بعد کوئی سامان تجارت فروخت کرے اور خریدار کے سامنے اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ اس نے وہ چیز اتنی قیمت میں لی ہے اور خریدار اسے سچا سمجھ لے حالانکہ وہ اپنی بات میں سچا نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2379، م: 108.
حدیث نمبر: 7443
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، ومحمد بن عبيد ، قالوا: حدثنا الاعمش . وابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس مولود يولد، إلا على هذه الملة". وقال وكيع مرة:" على الملة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . وَابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مَوْلُودٌ يُولَدُ، إِلَّا عَلَى هَذِهِ الْمِلَّةِ". وَقَالَ وَكِيعٌ مَرَّةً:" عَلَى الْمِلَّةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ فطرت سلیمہ پر ہی پیدا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: أسانيده صحيحة، خ: 1358، م: 2658.
حدیث نمبر: 7444
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن علي بن الحسن بن شقيق ، قال: سمعت ابي ، عن ابي حمزة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يولد مولود إلا على هذه الملة، فابواه يهودانه، وينصرانه"، فذكر نحوه.حدثنا عبدُ الله، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُولَدُ مَوْلُودٌ إِلَّا عَلَى هَذِهِ الْمِلَّةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، وَيُنَصِّرَانِهِ"، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ فطرت سلیمہ پر ہی پیدا ہوتا ہے۔ بعد میں اس کے والدین اسے یہودی، عیسائی بنا دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1358، م: 2658.
حدیث نمبر: 7445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من مولود يولد إلا على هذه الملة، حتى يبين عنه لسانه، فابواه يهودانه، او ينصرانه، او يشركانه"، قالوا: يا رسول الله، فكيف ما كان قبل ذلك؟ قال:" الله اعلم بما كانوا عاملين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلَّا عَلَى هَذِهِ الْمِلَّةِ، حَتَّى يُبِينَ عَنْهُ لِسَانُهُ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، أَوْ يُنَصِّرَانِهِ، أَوْ يُشَرِّكَانِهِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ مَا كَانَ قَبْلَ ذَلِكَ؟ قَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسے یہودی، عیسائی یا مشرک بنا دیتے ہیں؟ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پہلے (مرجانے والے کے ساتھ) کیا ہوگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ زیادہ جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا عمل کرتے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1358، م: 2658.
حدیث نمبر: 7446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما نفعني مال قط، ما نفعني مال ابي بكر"، فبكى ابو بكر، وقال: هل انا ومالي إلا لك يا رسول الله؟!".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا نَفَعَنِي مَالٌ قَطُّ، مَا نَفَعَنِي مَالُ أَبِي بَكْرٍ"، فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ: هَلْ أَنَا وَمَالِي إِلَّا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟!".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر کے مال نے مجھے جتنا نفع پہنچایا ہے اتنا کسی کے مال نے نفع نہیں پہنچایا یہ سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ روپڑے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں اور میرا مال آپ ہی کا تو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، وابن رزين ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا ولغ الكلب في إناء احدكم، فليغسله سبع مرات، وإذا انقطع شسع احدكم، فلا يمشي في نعله الاخرى، حتى يصلحها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، وابن رزين ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَإِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَمْشِي فِي نَعْلِهِ الْأُخْرَى، حَتَّى يُصْلِحَهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ مار دے تو اسے چاہئے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے۔ اور جب تم میں سے کسی کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ صرف دوسری جوتی پہن کر نہ چلے یہاں تک کہ اسے ٹھیک کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5856، 172، م: 2097، 279.
حدیث نمبر: 7448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل نفسه بحديدة، فحديدته بيده يجا بها في بطنه في نار جهنم، خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن قتل نفسه بسم، فسمه بيده يتحساه في نار جهنم، خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن تردى من جبل، فقتل نفسه، فهو يردى في نار جهنم، خالدا مخلدا فيها ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ، فَحَدِيدَتُهُ بِيَدِهِ يَجَأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ، فَسُمُّهُ بِيَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَهُوَ يُرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ، خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے آپ کو کسی تیز دھار آلے سے قتل کرلے (خودکشی کرلے) اس کا وہ تیز دھار آلہ اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ جہنم کے اندر اپنے پیٹ میں گھونپتا ہوگا اور وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا جو شخص زہر پی کر خود کشی کرلے اس کا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ جہنم کے اندر پھانکتا ہوگا اور وہاں ہمیشہ ہمیش رہے گا اور جو شخص اپنے آپ کو پہاڑ سے نیچے گرا کر خود کشی کرلے وہ جہنم میں بھی پہاڑ سے نیچے گرتا رہے گا اور وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1365، م: 109.
حدیث نمبر: 7449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انظروا إلى من هو اسفل منكم، ولا تنظروا إلى من هو فوقكم، فإنه اجدر ان لا تزدروا نعمة الله". قال ابو معاوية:" عليكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ". قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ:" عَلَيْكُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (دنیا کے معاملے میں) اپنے سے نیچے والے کو دیکھا کرو اپنے سے اوپر والے کو مت دیکھا کرو اس طرح تم اللہ کی نعمتوں کو حقیر سمجھنے سے بچ جاؤگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6490، م: 2963.
حدیث نمبر: 7450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، او عن ابي سعيد هو شك، يعنى الاعمش، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله عتقاء في كل يوم، وليلة لكل عبد منهم دعوة مستجابة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ هُوَ شَكَّ، يعنى الأعمش، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ عُتَقَاءَ فِي كُلِّ يَوْمٍ، وَلَيْلَةٍ لِكُلِّ عَبْدٍ مِنْهُمْ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر دن اور ہر رات اللہ کی طرف سے کچھ لوگوں کو جہنم سے خلاصی نصیب ہوتی ہے اور ان میں سے ہر بندے کی ایک دعا ایسی ضرور ہوتی ہے جو قبول ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ربعي بن إبراهيم وهو اخو إسماعيل بن إبراهيم يعني ابن علية، وكان يفضل على اخيه، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" رغم انف رجل ذكرت عنده، فلم يصل علي ورغم انف رجل دخل عليه رمضان، فانسلخ قبل ان يغفر له، ورغم انف رجل ادرك عنده ابواه الكبر، فلم يدخلاه الجنة". قال ربعي: ولا اعلمه إلا قد قال:" او احدهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ أَخُو إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ، وَكَانَ يُفَضَّلُ عَلَى أَخِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيد ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ، فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ، فَانْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ، فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ". قَالَ رِبْعِيٌّ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَدْ قَالَ:" أَوْ أَحَدُهُمَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس آدمی کی ناک خاک آلودہ ہو جس کے سامنے میرا تذکرہ کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے وہ آدمی ہلاک ہو جس کے پاس رمضان کا مہینہ آیا لیکن اس کی بخشش ہونے سے قبل ہی وہ ختم ہوگیا اور وہ شخص برباد ہو جس کے والدین پر اس کی موجودگی میں بڑھاپا آیا اور وہ اسے جنت میں داخل نہ کرا سکیں۔ (خدمت کرکے انہیں خوش نہ کرنے کی وجہ سے)

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2551.
حدیث نمبر: 7452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ربعي بن إبراهيم ، حدثنا عبد الرحمن ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استجمر احدكم، فليوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُوتِرْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے سے کوئی شخص پتھروں سے استنجاء کرے تو اسے طاق عدد اختیار کرنا چاہیے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 162، م: 237.
حدیث نمبر: 7453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المطل ظلم الغني، وإذا اتبع احدكم على مليء، فليتبع".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمَطْلُ ظُلْمُ الْغَنِيِّ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ، فَلْيَتْبَعْ".
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار کے حوالے کردیا جائے تو اسے اس ہی کا پیچھا کرنا چاہیے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2288، م: 1564.
حدیث نمبر: 7454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ربعي ، حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا ابو الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، قال:" اركبها ويحك"، قال: إنها بدنة! قال:" اركبها ويحك"، قال: إنها بدنة، قال:" اركبها ويحك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رِبْعِيٌّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، قَالَ:" ارْكَبْهَا وَيْحَكَ"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ! قَالَ:" ارْكَبْهَا وَيْحَكَ"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ:" ارْكَبْهَا وَيْحَكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ایک اونٹ کو ہانک کر لئے جا رہا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1689، م: 1322.
حدیث نمبر: 7455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ربعي ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن عبد الله بن دينار ، عن سليمان بن يسار ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس على المسلم صدقة في فرسه ولا عبده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رِبْعِيٌّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ صَدَقَةٌ فِي فَرَسِهِ وَلَا عَبْدِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی نے فرمایا مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1465، م: 982.
حدیث نمبر: 7456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ربعي بن إبراهيم ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن مسلم بن ابي مسلم ، قال: رايت ابا هريرة ونحن غلمان تجيء الاعراب، نقول: يا اعرابي، نحن نبيع لك، قال: دعوه فليبع سلعته، فقال ابو هريرة : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يبيع حاضر لباد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مُسْلِمٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ وَنَحْنُ غِلْمَانٌ تَجِيءُ الْأَعْرَابُ، نقُولُ: يَا أَعْرَابِيُّ، نَحْنُ نَبِيعُ لَكَ، قَالَ: دَعُوهُ فَلْيَبِعْ سِلْعَتَهُ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
مسلم بن ابی مسلم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس وقت دیکھا جب ہم بچے تھے دیہاتی لوگ آتے تو ہم ان سے کہتے ہیں کہ اے دیہاتی ہم تمہارا سامان بیچ دیتے ہیں؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے کہ اسے چھوڑ دو اسے اپنا سامان خود فروخت کرنا چاہے اور فرماتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی شہری کو کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2140، م: 1413.
حدیث نمبر: 7457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن ابن المسيب ، وابى سلمة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" العجماء جرحها جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأبى سلمة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6913، م: 1710، ابن جريج ثقة لكنه يدلس، وقد صرح هنا بالسماع.
حدیث نمبر: 7458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا علي يعني ابن المبارك ، عن يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، حدثني ابو هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من صلى ركعة من صلاة الصبح قبل ان تطلع الشمس، فلم تفته، ومن صلى ركعة من صلاة العصر قبل ان تغرب الشمس، فلم تفته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ صَلَّى رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَلَمْ تَفُتْهُ، وَمَنْ صَلَّى رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَلَمْ تَفُتْهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی نماز کی ایک رکعت پڑھ لے اس کی وہ نماز فوت نہیں ہوئی اور جو شخص غروب آفتاب سے قبل نماز عصر کی ایک رکعت پڑھ لے اس کی وہ نماز بھی فوت نہیں ہوئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608.
حدیث نمبر: 7459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، قال: سمعت الحسن ، قال: قال ابو هريرة : ثلاث اوصاني بهن خليلي صلى الله عليه وسلم، لا ادعهن ابدا: الوتر قبل ان انام، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر، والغسل يوم الجمعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : ثَلَاثٌ أَوْصَانِي بِهِنَّ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا أَدَعُهُنَّ أَبَدًا: الْوَتْرُ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ، وَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرِ، وَالْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا (١) سونے سے پہلے نمازوتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) جمعہ کے دن غسل کرنے کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1187، م: 721، وهذا الإسناد فيه انقطاع، الحسن لم يسمع من أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من ادرك من العصر ركعة قبل ان تغرب الشمس، فقد ادركها، ومن ادرك من الصبح قبل ان تطلع الشمس، فقد ادركها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَمَنْ أَدرَكَ مِنَ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص غروب آفتاب سے قبل نماز عصر کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی اور جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی نماز کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608.
حدیث نمبر: 7461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، والثوري ، عن إسماعيل بن امية ، عن ابي عمرو بن حريث ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، رفعه، قال:" إذا صلى احدكم، فليصل إلى شيء، فإن لم يكن شيء، فعصا، وإن لم يكن عصا، فليخطط خطا، ثم لا يضره ما مر بين يديه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وَالثَّوْرِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رَفَعَهُ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلْيُصَلِّ إِلَى شَيْءٍ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ، فَعَصًا، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ عَصًا، فَلْيَخْطُطْ خَطًّا، ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو اپنے سامنے کوئی چیز (بطور سترہ کے) رکھ لے اگر کوئی چیز نہ ملے تو لاٹھی ہی کھڑی کرلے اور اگر لاٹھی بھی نہ ہو تو ایک لکیر ہی کھینچ لے اس کے بعد اس کے سامنے سے کچھ بھی گذرے اسے کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن عمرو وأبيه.
حدیث نمبر: 7462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن عمير بن إسحاق ، قال: كنت مع الحسن بن علي، فلقينا ابو هريرة ، فقال: ارني اقبل منك حيث رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل"، قال: فقال:" بقميصة"، قال: فقبل سرته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، فَلَقِيَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ: أَرِنِي أُقَبِّلْ مِنْكَ حَيْثُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ"، قَالَ: فَقَالَ:" بْقَمِيصَةِ"، قَالَ: فَقَبَّلَ سُرَّتَهُ.
عمیر بن اسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ راستے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی وہ کہنے لگے کہ مجھے دکھاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے جسم کے جس حصے پر بوسہ دیا تھا میں بھی اس کی تقبیل کا شرف حاصل کروں اس پر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی قمیص اٹھائی اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان کی ناف کو بوسہ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به عمير بن إسحاق، وأن حديثه ضعيف عند ما انفرد به.
حدیث نمبر: 7463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عامر ، حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408.
حدیث نمبر: 7464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو قطن ، وابو عامر ، قالا: حدثنا هشام يعني الدستوائي ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال:" والله لاقربن بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم"، قال فكان ابو هريرة يقنت في الركعة الآخرة من صلاة الظهر، وصلاة العشاء، وصلاة الصبح، قال ابو عامر في حديثه:" العشاء الآخرة، وصلاة الصبح بعدما يقول: سمع الله لمن حمده، ويدعو للمؤمنين، ويلعن الكفار،. وقال ابو عامر: ويلعن الكافرين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، وَأَبُو عَامِرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَأُقَرِّبَنَّ بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَصَلَاةِ الْعِشَاءِ، وَصَلَاةِ الصُّبْحِ، قَالَ أَبُو عَامِرٍ فِي حَدِيثِهِ:" الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، وَصَلَاةِ الصُّبْحِ بَعْدَمَا يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ، وَيَلْعَنُ الْكُفَّارَ،. وَقَالَ أَبُو عَامِرٍ: وَيَلْعَنُ الْكَافِرِينَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بخدا! نماز میں میں تم سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوں ابوسلمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نماز ظہر، عشاء اور نماز فجر کی آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد قنوت نازلہ پڑھتے تھے جس میں مسلمانوں کے لئے دعا اور کفار پر لعنت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 797، م: 676.
حدیث نمبر: 7465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد ، حدثنا ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، وابى سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان إذا اراد ان يدعو على احد، او يدعو لاحد، قنت بعد الركوع، فربما، قال، إذا قال:" سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد":" اللهم انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، والمستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، واجعلها سنين كسني يوسف"، قال: يجهر بذلك، ويقول في بعض صلاته في صلاة الفجر:" اللهم العن فلانا وفلانا"، حيين من العرب، حتى انزل الله عز وجل: ليس لك من الامر شيء او يتوب عليهم او يعذبهم فإنهم ظالمون سورة آل عمران آية 128".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأبى سلمة بن عبد الرحمن ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ عَلَى أَحَدٍ، أَوْ يَدْعُوَ لِأَحَدٍ، قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَرُبَّمَا، قَالَ، إِذَا قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ":" اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ"، قَالَ: يَجْهَرُ بِذَلِكَ، وَيَقُولُ فِي بَعْضِ صَلَاتِهِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ:" اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا"، حَيَّيْنِ مِنَ الْعَرَبِ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ سورة آل عمران آية 128".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کے خلاف بد دعا یا کسی کے حق میں دعا کا ارادہ فرماتے تو رکوع کے بعد قنوت پڑھتے تھے اور سمع اللہ لمن حمدہ ربنا و لک الحمد کہنے کے بعد یہ دعا فرماتے کہ اے اللہ ولید بن ولید۔ سلمہ بن ہشام۔ عیاش بن ابی ربیعہ۔ اور مکہ مکرمہ کے دیگر کمزوروں کو قریش کے ظلم و ستم سے نجات عطا فرما۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کی سخت پکڑ فرما اور ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے جیسی قحط سالی مسلط فرما۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بلند آواز میں فرماتے تھے اور بعض اوقات نماز فجر میں عرب کے دو قبیلوں کا نام لے کر فرماتے تھے اے اللہ فلاں فلاں پر لعنت نازل فرما یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی کہ آپ کا اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں اللہ چاہے تو ان پر متوجہ ہو یا انہیں عذاب دے کہ یہ ظالم ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4560، م: 675.
حدیث نمبر: 7466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام ، عن يحيى ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا صلى احدكم في ثوب واحد، فليخالف بين طرفيه على عاتقيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلْيُخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اسے کپڑے کے دونوں کنارے مخالف سمت سے اپنے کندھوں پر ڈال لینے چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 360، م: 516.
حدیث نمبر: 7467
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام ، عن يحيى بن ابي كثير، حدثنا محمد بن إبراهيم بن الحارث ، حدثني يعقوب ، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تحت الإزار في النار. حدثناه الخفاف ، عن ابي يعقوب .(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَحْتَ الْإِزَارِ فِي النَّارِ. حَدَّثَنَاه الْخَفَّافُ ، عَنْ أَبِي يَعْقُوبَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تہبند کا جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا وہ جہنم میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: الحديث صحيح، خ: 5787، قد اختلف الرواة في إسناد هذا الحديث.
حدیث نمبر: 7468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من كان له شقص في مملوك، فاعتق نصفه، فعليه خلاصه إن كان له مال، فإن لم يكن له مال استسعي العبد في ثمن رقبته، غير مشقوق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَانَ لَهُ شِقْصٌ فِي مَمْلُوكٍ، فَأَعْتَقَ نِصْفَهُ، فَعَلَيْهِ خَلَاصُهُ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ اسْتُسْعِيَ الْعَبْدُ فِي ثَمَنِ رَقَبَتِهِ، غَيْرَ مَشْقُوقٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی کسی غلام میں شراکت ہو اور وہ اپنے حصے کے بقدر اسے آزاد کر دے تو اگر وہ مالدار ہے تو اس کی مکمل جان خلاصی کرانا اس کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ مالدار نہ ہو تو بقیہ قیمت کی ادائیگی کے لئے غلام سے اس طرح کوئی محنت مزدوری کروائی جائے کہ اس پر بوجھ نہ بنے (اور بقیہ قیمت کی ادائیگی کے بعد وہ مکمل آزاد ہوجائے گا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2492، م: 1503.
حدیث نمبر: 7469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن يحيى ، عن ضمضم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" امر بقتل الاسودين في الصلاة". قال يحيى: والاسودان الحية، والعقرب.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ ضَمْضَمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ". قَالَ يَحْيَى: وَالْأَسْوَدَانِ الْحَيَّةُ، وَالْعَقْرَبُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دے رکھا ہے کہ دوران نماز بھی دو کالی چیزوں کو مارا جاسکتا ہے یحییٰ نے دو کالی چیزوں کی وضاحت سانپ اور بچھو سے کی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا مسعر ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تجوز لامتي عما حدثت في انفسها، او وسوست به انفسها ما لم تعمل به، او تكلم به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُجُوِّزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ فِي أَنْفُسِهَا، أَوْ وَسْوَسَتْ بِهِ أَنْفُسُهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ، أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو یہ چھوٹ دی گئی ہے کہ اس کے ذہن میں جو وسوسے پیدا ہوتے ہیں ان پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا بشرطیکہ وہ اس وسوسے پر عمل نہ کرے یا اپنی زبان سے اس کا اظہار نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2528، م: 127.
حدیث نمبر: 7471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن قتادة . وابن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا باتت المراة هاجرة فراش زوجها، باتت تلعنها الملائكة". قال ابن جعفر:" حتى ترجع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ . وَابْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا بَاتَتِ الْمَرْأَةُ هَاجِرَةً فِرَاشَ زَوْجِهَا، بَاتَتْ تَلْعَنُهَا الْمَلَائِكَةُ". قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ:" حَتَّى تَرْجِعَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت (کسی ناراضگی کی بنا پر) اپنے شوہر کا بستر چھوڑ کر (دوسرے بستر پر) رات گذارتی ہے اس پر ساری رات فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں تاآنکہ وہ واپس آجائے

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 5194، م: 1436.
حدیث نمبر: 7472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن في الجمعة لساعة، وجعل ابن عون يرينا بكفه اليمنى، فقلنا: يزهدها لا يوافقها رجل مسلم قائم يصلي، يسال الله خيرا، إلا اعطاه إياه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً، وَجَعَلَ ابْنُ عَوْنٍ يُرِينَا بِكَفِّهِ الْيُمْنَى، فَقُلْنَا: يُزَهِّدُهَا لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852.
حدیث نمبر: 7473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن ابي الوليد ، وعبد الرحمن بن سعد جميعا، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر، فابردوا بالصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ جميعا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے لہذا جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح،.خ: 533، م: 615، وهذا إسناد ضعيف، أبو الوليد لم يعرف.
حدیث نمبر: 7474
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن ابي الوليد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا اممتم، فخففوا، فإن فيكم الكبير، والضعيف، والصغير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَمَمْتُمْ، فَخَفِّفُوا، فَإِنَّ فِيكُمْ الْكَبِيرَ، وَالضَّعِيفَ، وَالصَّغِيرَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم امام بن کر نماز پڑھایا کرو تو ہلکی نماز پڑھایا کرو کیونکہ نمازیوں میں عمر رسیدہ کمزور اور بچے سب ہی ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 703، م: 467.
حدیث نمبر: 7475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن مسلم بن جندب ، عن حبيب الهذلي ، عن ابي هريرة ، قال:" لو رايت الاروى تجوس ما بين لابتيها يعني المدينة ما هجتها، ولا مسستها، وذلك اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يحرم شجرها ان يخبط، او يعضد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ ، عَنْ حَبِيبٍ الْهُذَلِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" لَوْ رَأَيْتُ الْأَرْوَى تَجُوسُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا يَعْنِي الْمَدِينَةَ مَا هِجْتُهَا، وَلَا مَسِسْتُهَا، وَذَلِكَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّمُ شَجَرَهَا أَنْ يُخْبَطَ، أَوْ يُعْضَدَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر میں مدینہ منورہ میں پہاڑی بکرے کو گھومتا ہوا دیکھ بھی لوں تب بھی انہیں نہ ڈراؤں اور نہ ہاتھ لگاؤں کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کے درختوں کے پتے توڑنے یا کانٹے کو حرام قرار دیتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1873، م: 1372، وهذا إسناد ضعيف، حبيب الهذلي مجهول.
حدیث نمبر: 7476
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الملائكة تلعن احدكم، إذا اشار لاخيه بحديدة، وإن كان اخاه لابيه، وامه". ولم يرفعه ابن ابي عدي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمَلَائِكَةُ تَلْعَنُ أَحَدَكُمْ، إِذَا أَشَارَ لِأَخِيهِ بِحَدِيدَةٍ، وَإِنْ كَانَ أَخَاهُ لِأَبِيهِ، وَأُمِّهِ". وَلَمْ يَرْفَعْهُ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف خواہ وہ حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو کسی تیز دھار چیز سے اشارہ کرتا ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7072، م: 2616.
حدیث نمبر: 7477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا شعبة ، عن الجلاس ، عن عثمان بن شماس ، قال: سمعت ابا هريرة ، ومر عليه مروان، فقال 0: بعض حديثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، او حديثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم رجع، فقلنا: الآن يقع به، قال: كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على جنائز؟ قال: سمعته يقول:" انت خلقتها، وانت رزقتها، وانت هديتها للإسلام، وانت قبضت روحها تعلم سرها، وعلانيتها جئنا شفعاء، فاغفر لها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْجُلَاسِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ شَمَّاسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَمَرَّ عَلَيْهِ مَرْوَانُ، فَقَالَ 0: بَعْضَ حَدِيثِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ حَدِيثَكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ، فَقُلْنَا: الْآنَ يَقَعُ بِهِ، قَالَ: كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى جَنَائِزَ؟ قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" أَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ رَزَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا تَعْلَمُ سِرَّهَا، وَعَلَانِيَتَهَا جِئْنَا شُفَعَاءَ، فَاغْفِرْ لَهَا".
عثمان بن شماس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان کا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذر ہوا تو وہ کہنے لگا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اپنی کچھ حدیثیں سنبھال کر رکھو تھوڑی دیر بعدوہ واپس آگیا ہم لوگوں نے اپنے دل میں سوچا کہ اب یہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرے گا (کیونکہ ان کے درمیان کچھ ناراضگی تھی) مروان کہنے لگا کہ آپ نے نماز جنازہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سی دعا پڑھتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ آپ ہی نے اسے پیدا کیا آپ ہی نے اسے رزق دیا آپ ہی نے اسلام کی طرف اس کی رہنمائی فرمائی اور آپ ہی نے اس کی روح قبض فرمائی آپ اس کے پوشیدہ اور ظاہر سب کو جانتے ہیں ہم آپ کے پاس اس کے سفارشی بن کر آئے ہیں آپ اسے معاف فرما دیجئے۔

حكم دارالسلام: ضعيف، فيه ثلاث علل: اضطراب إسناده، وجهالة بعض رواته، ورواية بعضهم له موقوفا.
حدیث نمبر: 7478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، عن زياد المخزومي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا كسرى بعد كسرى، ولا قيصر بعد قيصر، والذي نفس محمد بيده، لينفقن كنوزهما في سبيل الله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ زِيَادٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا كِسْرَى بَعْدَ كِسْرَى، وَلَا قَيْصَرَ بَعْدَ قَيْصَرَ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَيُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ رہے گا اور جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں ضرور خرچ کروگے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 3618، م: 2918، وهذا إسناد ضعيف، زياد المخزومي مجهول.
حدیث نمبر: 7479
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا إسماعيل ، عن زياد المخزومي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يدخل احدكم الجنة بعمله"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا، إلا ان يتغمدني الله منه برحمة، وفضل" ووضع يده على راسه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ زِيَادٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ أَحَدُكُمْ الْجَنَّةَ بِعَمَلِهِ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ، وَفَضْلٍ" وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرا سکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر اپنا ہاتھ رکھ لیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5673، م: 2816، وهذا إسناد ضعيف لجهالة زياد، لكنه تابع.
حدیث نمبر: 7480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن صفوان بن ابي يزيد ، عن حصين بن اللجلاج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يجتمع غبار في سبيل الله، ودخان جهنم في منخري رجل مسلم، ولا يجتمع شح، وإيمان في قلب رجل مسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ اللَّجْلَاجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي مُنْخُرَيْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ، وَلَا يَجْتَمِعُ شُحٌّ، وَإِيمَانٌ فِي قَلْبِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان کے نتھنوں میں جہاد فی سبیل اللہ کا گرد و غبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہوسکتے اسی طرح ایک مسلمان کے دل میں ایمان اور بخل اکھٹے نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وفي إسناده حصين، وقد اختلف في اسمه، وهو مقبول، يعني إذا توبع، وإلا فلين الحديث.
حدیث نمبر: 7481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، قال: سمعت سلمان ابا عبد الله الاغر ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة في مسجدي هذا خير من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلْمَانَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرَّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1190، م: 1394.
حدیث نمبر: 7482
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي الحكم مولى الليثيين، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا سبق، إلا في خف، او حافر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ مَوْلَى اللَّيْثِيِّينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا سَبَقَ، إِلَّا فِي خُفٍّ، أَوْ حَافِرٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف اونٹ یا گھوڑے میں ریس لگائی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي إسناد الحديث أبو الحكم، وهو لا يعرف.
حدیث نمبر: 7483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل البخيل، والمنفق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد، من لدن ثديهما إلى تراقيهما، فاما المنفق، فلا ينفق منها إلا اتسعت حلقة مكانها، فهو يوسعها عليه، واما البخيل، فإنها لا تزداد عليه، إلا استحكاما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ، وَالْمُنْفِقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، مِنْ لَدُنْ ثُدِيِّهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَأَمَّا الْمُنْفِقُ، فَلَا يُنْفِقُ مِنْهَا إِلَّا اتَّسَعَتْ حَلَقَةٌ مَكَانَهَا، فَهُوَ يُوَسِّعُهَا عَلَيْهِ، وَأَمَّا الْبَخِيلُ، فَإِنَّهَا لَا تَزْدَادُ عَلَيْهِ، إِلَّا اسْتِحْكَامًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنجوس اور خرچ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن کے جسم پر چھاتی سے لے کر ہنسلی کی ہڈی تک لوہے کے دو جبے ہوں خرچ کرنے والا جب بھی کچھ خرچ کرتا ہے تو اسی کے بقدر اس جبے میں کشادگی ہوتی جاتی ہے اور وہ اس کے لئے کھلتا جاتا ہے اور کنجوس آدمی کی جکڑ بندی ہی بڑھتی چلی جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1443، م: 1021.
حدیث نمبر: 7484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال ابو القاسم:" لو كان احد عندي ذهبا، لسرني ان انفقه في سبيل الله، وان لا ياتي عليه ثلاثة وعندي منه دينار ولا درهم، إلا شيء ارصده في دين يكون علي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ:" لَوْ كَانَ أُحُدٌ عِنْدِي ذَهَبًا، لَسَرَّنِي أَنْ أُنْفِقَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَنْ لَا يَأْتِيَ عَلَيْهِ ثَلَاثَةٌ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ، إِلَّا شَيْءٌ أُرْصِدُهُ فِي دَيْنٍ يَكُونُ عَلَيَّ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ بھی سونے کا بن کر آجائے تو مجھے اس میں خوشی ہوگی کہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کردوں اور تین دن بھی مجھ پر نہ گذرنے پائیں کہ ایک دینار یا درہم بھی میرے پاس باقی نہ بچے سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 2389، م: 991، وهذا الإسناد تفرد به أحمد، وفيه عنعنة ابن إسحاق.
حدیث نمبر: 7485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثلي ومثل الانبياء من قبلي، كمثل رجل ابتنى بنيانا، فاحسنه، واكمله إلا موضع لبنة من زاوية من زواياه، فجعل الناس يطيفون به، ويعجبون منه، ويقولون ما راينا بنيانا احسن من هذا، إلا موضع هذه اللبنة، فكنت انا هذه اللبنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُنْيَانًا، فَأَحْسَنَهُ، وَأَكْمَلَهُ إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يُطِيفُونَ بِهِ، وَيَعْجَبُونَ مِنْهُ، وَيَقُولُونَ مَا رَأَيْنَا بُنْيَانًا أَحْسَنَ مِنْ هَذَا، إِلَّا مَوْضِعَ هَذِهِ اللَّبِنَةِ، فَكُنْتُ أَنَا هَذِهِ اللَّبِنَةَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسے ہے جیسے کسی آدمی نے نہایت حسین و جمیل عمارت بنائی البتہ اس کے کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس کے گرد چکر لگاتے تعجب کرتے اور کہتے جاتے تھے کہ ہم نے اس سے عمدہ عمارت کوئی نہیں دیکھی سوائے اس اینٹ کی جگہ کے سو وہ اینٹ میں ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3535، م: 2286، وهذا الإسناد فيه خطأ، وانظر مابعده.
حدیث نمبر: 7486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن عياض بن دينار ، عن ابيه ، انه سمع ابا هريرة يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" اول زمرة من امتي تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر، والتي تليها على اشد نجم في السماء إضاءة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ زُمْرَةٍ مِنْ أُمَّتِي تَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالَّتِي تَلِيهَا عَلَى أَشَدِّ نَجْمٍ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں میری امت کا جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ان کے بعد داخل ہونے والا گروہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3254، م: 2834، وهذا الإسناد فيه خطأ، وذلك في قوله: «عياض عن أبيه» ، والصواب في الإسناد إسقاط دينار هذا منه.
حدیث نمبر: 7487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وفي الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم قائم يصلي، يسال الله فيها شيئا، إلا اعطاه إياه".(حديث مرفوع) (حديث موقوف)" وَفِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ قَائِمٌ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ".
اور جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6400، م: 852، وهذا الإسناد كسابقه.
حدیث نمبر: 7488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة، حتى يقبض العلم، وتظهر الفتن ويكثر الهرج"، قالوا: وما الهرج يا رسول الله؟ قال:" القتل".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ، حَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ، وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ"، قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ".
اور ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک علم کو اٹھا نہ لیا جائے فتنوں کا ظہور ہوگا اور ہرج کی کثرت ہوگی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا نبی اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل قتل۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7061، م: 2672، وهو بإسناد سابقه.
حدیث نمبر: 7489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني عياض بن دينار الليثي وكان ثقة، قال: قال: سمعت ابا هريرة ، وهو يخطب الناس يوم الجمعة، خليفة مروان بن الحكم على المدينة ايام الحج، يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" اول زمرة"، وذكر الحديث.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عِيَاضُ بْنُ دِينَارٍ اللَّيْثِيُّ وَكَانَ ثِقَةً، قال: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، خَلِيفَةَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ عَلَى الْمَدِينَةِ أَيَّامَ الْحَجِّ، يَقُول: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ زُمْرَةٍ"، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث خطبہ جمعہ میں سنائی تھی جبکہ وہ مدینہ منورہ کے گورنر تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3254، م: 2834، وهذا الإسناد فيه عياض، فإنه لم يرو عنه غير محمد بن إسحاق ووثقه.
حدیث نمبر: 7490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن سعيد بن يسار مولى الحسن بن علي رضي الله عنه، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده لان ياخذ احدكم حبله، فيذهب إلى الجبل، فيحتطب، ثم ياتي به يحمله على ظهره، فيبيعه، فياكل، خير له من ان يسال الناس، ولان ياخذ ترابا، فيجعله في فيه، خير له من ان يجعل في فيه ما حرم الله عليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلَهُ، فَيَذْهَبَ إِلَى الْجَبَلِ، فَيَحْتَطِبَ، ثُمَّ يَأْتِيَ بِهِ يَحْمِلُهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَبِيعَهُ، فَيَأْكُلَ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ، وَلَأَنْ يَأْخُذَ تُرَابًا، فَيَجْعَلَهُ فِي فِيهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْعَلَ فِي فِيهِ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے یہ بات بہت بہتر ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی رسی پکڑے پہاڑ پر جا کر لکڑیاں کاٹے اور اپنی پیٹھ پر لاد کر اسے بیچے اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی خود کھائے یا صدقہ کردے بہ نسبت اس کے کسی سے جا کر سوال کرے اور انسان کے لئے مٹی لے کر اپنے منہ میں ڈال لینا اس سے بہتر ہے کہ اپنے منہ میں حرام کا لقمہ ڈالے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1470، م: 1042، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن.
حدیث نمبر: 7491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله ملائكة يتعاقبون، ملائكة الليل، وملائكة النهار، فيجتمعون في صلاة الفجر، وصلاة العصر، ثم يعرج إليه الذين كانوا فيكم، فيسالهم وهو اعلم، فيقول: كيف تركتم عبادي، فيقولون: تركناهم يصلون، واتيناهم يصلون".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً يَتَعَاقَبُونَ، مَلَائِكَةَ اللَّيْلِ، وَمَلَائِكَةَ النَّهَارِ، فَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ الَّذِينَ كَانُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ، فَيَقُولُ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي، فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ يُصَلُّونَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین پر باری باری آتے ہیں ان میں سے کچھ فرشتے رات کے ہیں اور کچھ دن کے یہ فرشتے نماز فجر اور نماز عصر کے وقت اکٹھے ہوتے ہیں پھر جو فرشتے تمہارے درمیان رہ چکے ہوتے ہیں وہ آسمانوں پر چڑھ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ باوجودیکہ ہر چیز جانتا ہے ان سے پوچھتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ کہتے ہیں کہ جس وقت ہم ان سے رخصت ہوئے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 555، م: 632، فيه عنعنة ابن إسحاق، لكن له طرقا أخرى يصح بها.
حدیث نمبر: 7492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة . وعن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصيام جنة، وإذا كان احدكم يوما صائما، فلا يرفث، ولا يجهل، وإن امرؤ قاتله، او شاتمه، فليقل: إني صائم، إني صائم".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَعَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَإِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يَوْمًا صَائِمًا، فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَجْهَلْ، وَإِنْ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ، أَوْ شَاتَمَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ، إِنِّي صَائِمٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ ڈھال ہے جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہونے کی حالت میں صبح کرے تو اسے کوئی بیہودگی یا جہالت کی بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ اگر کوئی آدمی اس سے لڑنا یا گالی گلوچ کرنا چاہے تو اسے یوں کہہ دینا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1894، م: 1151، وله إسنادان: الأول: كإسناد الحديث السابق، والثاني: فيه عنعنة محمد بن إسحاق لكن توبع.
حدیث نمبر: 7493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده لخلوف، فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ، فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7492، م: 1151، محمد بن إسحاق- وإن رواه بالعنعنة وهو مدلس- قد توبع.
حدیث نمبر: 7494
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) (حديث موقوف) وقال: وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول الله عز وجل: كل عمل ابن آدم له، إلا الصيام، فهو لي، وانا اجزي به، إنما يترك طعامه وشرابه من اجلي، فصيامه لي، وانا اجزي به، كل حسنة بعشر امثالها، إلى سبع مائة ضعف، إلا الصيام، فهو لي، وانا اجزي به".(حديث قدسي) (حديث موقوف) وَقَالَ: وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ، فَهُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، إِنَّمَا يَتْرُكُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ أَجْلِي، فَصِيَامُهُ لي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، كُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، إِلَّا الصِّيَامَ، فَهُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ".
نیز ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ابن آدم کا ہر عمل اسی کے مناسب ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے مناسب ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار میری خاطر اپنا کھانا پینا چھوڑتا ہے لہذا اس کا روزہ میری وجہ سے ہوا اس لئے بدلہ بھی میں خود ہی دوں گا ہر نیکی دس گنا بڑھا دی جاتی ہے اور سات سو گنا تک چلی جاتی ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7492، م: 1151، وهو بإسناد سابقه.
حدیث نمبر: 7495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة . وعن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والوصال"، قالوا: فإنك تواصل يا رسول الله؟ قال:" إني لست في ذلك مثلكم، إني اظل يطعمني ربي ويسقيني، فاكلفوا من الاعمال ما لكم به طاقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَعَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ"، قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ فِي ذَلِكَ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي، فَاكْلَفُوا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا لَكُمْ بِهِ طَاقَةٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس معاملے میں تم میری طرح نہیں ہو میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔ اس لئے تم اپنے اوپر عمل کا اتنا بوجھ ڈالو جسے برداشت کرنے کی تم میں طاقت موجود ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1966، م: 1103، محمد بن إسحاق وإن كان مدلسا، وقد عنعنه، لكنه توبع.
حدیث نمبر: 7496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الناس معادن تجدون خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام، إذا فقهوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النَّاسُ مَعَادِنُ تَجِدُونَ خِيَارَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارَهُمْ فِي الْإِسْلَامِ، إِذَا فَقِهُوا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں تم محسوس کروگے کہ ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 3496، م: 2526، محمد بن إسحاق وإن كان مدلسا، وقد عنعنه، قد توبع.
حدیث نمبر: 7497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثني يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المسلم ياكل في معى واحد، والكافر ياكل في سبعة امعاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُسْلِمُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5396، م: 2026، محمد بن إسحاق متابع.
حدیث نمبر: 7498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة سنة، لا يقطعها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ، لَا يَقْطَعُهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سائے میں سو سال تک چلتا رہے تب بھی اسے قطع نہ کرسکے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4881، م: 2826، محمد بن إسحاق متابع.
حدیث نمبر: 7499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لو تعلمون، ما اعلم لبكيتم كثيرا، ولضحكتم قليلا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ تَعْلَمُونَ، مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جو کچھ میں جانتا ہوں اگر وہ تمہیں پتہ چل جائے تو تم آہ و بکاء کی کثرت کرنا شروع کردو اور ہنسنے میں کمی کردو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6637، فيه عنعنة ابن إسحاق لكنه قد توبع.
حدیث نمبر: 7500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لما قضى الله الخلق كتب في كتابه، فهو عنده فوق العرش: إن رحمتي سبقت غضبي".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ، فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے جب مخلوق کو وجود عطاء کرنے کا فیصلہ فرمایا تو اس کتاب میں جو اس کے پاس عرش پر ہے لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3194، م: 2751، محمد بن إسحاق متابع.
حدیث نمبر: 7501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذروني ما تركتكم، فإنما هلك الذين من قبلكم بسؤالهم، واختلافهم على انبيائهم، فإذا نهيتكم عن الشيء، فاجتنبوه، وإذا امرتكم بالشيء، فائتوا منه ما استطعتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِسُؤَالِهِمْ، وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنِ الشَّيْءِ، فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِالشَّيْءِ، فَائْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک میں کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاو اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7288، م: 1338، وهذا إسناد فيه محمد بن إسحاق مدلس لكنه قد توبع.
حدیث نمبر: 7502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله تسعة وتسعين اسما، مائة غير واحد، من احصاها دخل الجنة، إنه وتر يحب الوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، إِنَّهُ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ایک کم سو یعنی ننانوے اسماء گرامی ہیں جو شخص ان کا احصاء کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا بیشک اللہ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6410، م: 2677، محمد بن إسحاق متابع.
حدیث نمبر: 7503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الواحد الحداد ابو عبيدة ، حدثنا حبيب بن الشهيد ، عن عطاء ، قال: قال ابو هريرة :" كل صلاة يقرا فيها، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، اسمعناكم، وما اخفى علينا، اخفينا عليكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ أَبُو عُبَيْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" كُلُّ صَلَاةٍ يُقْرَأُ فِيهَا، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَلَيْنَا، أَخْفَيْنَا عَلَيْكُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قراءت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قرأت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 772، م: 296.
حدیث نمبر: 7504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الواحد ، حدثنا الربيع بن مسلم القرشي ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لم يشكر الناس، لم يشكر الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لَمْ يَشْكُرْ النَّاسَ، لَمْ يَشْكُرْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا عقيل بن معقل ، عن همام بن منبه ، قال: قدمت المدينة، فرايت حلقة عند منبر النبي صلى الله عليه وسلم، فسالت، فقيل لي: ابو هريرة ، قال: فسالت، فقال لي: ممن انت؟ قلت: من اهل اليمن، فقال: سمعت حبي، او قال: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول:" الإيمان يمان، والحكمة يمانية، هم ارق قلوبا، والجفاء في الفدادين، اصحاب الوبر"، واشار بيده نحو المشرق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا عَقِيلُ بْنُ مَعْقِلٍ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَرَأَيْتُ حَلْقَةً عِنْدَ مِنْبَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلْتُ، فَقِيلَ لِي: أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: فَسَأَلْتُ، فَقَالَ لِي: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ حِبِّي، أَوْ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ، هُمْ أَرَقُّ قُلُوبًا، وَالْجَفَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ، أَصْحَابِ الْوَبَرِ"، وَأَشَارَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ.
ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ مدینہ منورہ حاضر ہوا میں نے مسجد نبوی میں منبر کے قریب ایک حلقہ درس دیکھا لوگوں سے پوچھا کہ یہ کس کا حلقہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا حلقہ ہے میں نے بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک مسئلہ پوچھا وہ کہنے لگے کہ تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں اہل یمن میں سے ہوں یہ سن کر انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ایمان اور حکمت یمن والوں کی بہت عمدہ ہے یہ لوگ نرم دل ہوتے ہیں جبکہ دلوں کی سختی اونٹوں کے مالکوں میں ہوتی ہے اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی جانب اشارہ فرمایا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52.
حدیث نمبر: 7506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن عون ، حدثني ابو محمد عبد الرحمن بن عبيد ، عن ابي هريرة ، قال:" كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة، فكنت إذا مشيت سبقني، فاهرول، فإذا هرولت سبقته، فالتفت إلى رجل إلى جنبي، فقلت: تطوى له الارض، وخليل إبراهيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَكُنْتُ إِذَا مَشَيْتُ سَبَقَنِي، فَأُهَرْوِلُ، فَإِذَا هَرْوَلْتُ سَبَقْتُهُ، فَالْتَفَتُّ إِلَى رَجُلٍ إِلَى جَنْبِي، فَقُلْتُ: تُطْوَى لَهُ الْأَرْضُ، وَخَلِيلِ إِبْرَاهِيمَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جنازے میں گیا میں جب اپنی رفتار سے چل رہا ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آگے بڑھ جاتے پھر میں دوڑنا شروع کردیتا تو میں آگے نکل جاتا اچانک میری نظر اپنے پہلو کے ایک آدمی پر پڑی تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ خلیل ابراہیم کی قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے زمین کو لپیٹ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبي محمد عبدالرحمن.
حدیث نمبر: 7507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا يحيى يعني ابن سعيد ، ان ابا بكر بن محمد بن عمرو بن حزم اخبره، ان عمر بن عبد العزيز اخبره، ان ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من وجد ماله بعينه عند إنسان قد افلس، او عند رجل قد افلس، فهو احق به من غيره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ وَجَدَ مَالَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ إِنْسَانٍ قَدْ أَفْلَسَ، أَوْ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2402، م: 1559.
حدیث نمبر: 7508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا زكريا ، عن سعد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" جدال في القرآن كفر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جِدَالٌ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، وعبد الوهاب ، اخبرنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي جعفر ، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا بقي ثلث الليل نزل الله عز وجل إلى السماء الدنيا، فيقول: من ذا الذي يدعوني، فاستجيب له؟ من ذا الذي يستغفرني، فاغفر له؟ من ذا الذي يسترزقني، فارزقه؟ من ذا الذي يستكشف الضر، فاكشفه عنه؟ حتى ينفجر الفجر".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا بَقِيَ ثُلُثُ اللَّيْلِ نَزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي، فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي، فَأَغْفِرَ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَرْزِقُنِي، فَأَرْزُقَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَكْشِفُ الضُّرَّ، فَأَكْشِفَهُ عَنْهُ؟ حَتَّى يَنْفَجِرَ الْفَجْرُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں اسے قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں؟ کون ہے جو مجھ سے رزق طلب کرے کہ میں اسے رزق عطا کروں؟ کون ہے جو مصائب دور کرنے کی درخواست کرے کہ میں اس کے مصائب دور کروں؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1145، م: 758، وهذا إسناد فيه أبو جعفر مقبول، وقد توبع.
حدیث نمبر: 7510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي جعفر ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن: دعوة المظلوم، ودعوة المسافر، ودعوة الوالد على ولده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے لوگوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور ان کی قبولیت میں کوئی شک وشبہ نہیں مظلوم کی دعا مسافر کی دعا اور باپ کی اپنے بیٹے کے متعلق دعا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناد الحديث كسابقه.
حدیث نمبر: 7511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي جعفر ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افضل الاعمال عند الله: إيمان لا شك فيه، وغزو لا غلول فيه، وحج مبرور". قال ابو هريرة: حج مبرور يكفر خطايا تلك السنة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ عِنْدَ اللَّهِ: إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ، وَغَزْوٌ لَا غُلُولَ فِيهِ، وَحَجٌّ مَبْرُورٌ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ يُكَفِّرُ خَطَايَا تِلْكَ السَّنَةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے افضل عمل اللہ پر ایسا ایمان ہے جس میں کوئی شک نہ ہو اور ایسا جہاد ہے جس میں خیانت نہ ہو اور حج مبرور ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حج مبرور اس سال کے سارے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 26، م: 83، أبو جعفر وإن كان في عداد المجهولين، قد توبع.
حدیث نمبر: 7512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الواحد الحداد ، عن خلف بن مهران ، قال: سمعت عبد الرحمن بن الاصم ، قال: قال ابو هريرة :" اوصاني خليلي بثلاث: صوم ثلاثة ايام من كل شهر، وصلاة الضحى، ولا انام إلا على وتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ ، عَنْ خَلَفِ بْنِ مِهْرَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْأَصَمِّ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ: صَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَصَلَاةِ الضُّحَى، وَلَا أَنَامُ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے (میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا)۔ (١) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٢) چاشت کی نماز کی (٣) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1178، م: 721.
حدیث نمبر: 7513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبيدة الحداد كوفي ثقة، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لولا ان اشق على امتي، لامرتهم عند كل صلاة بوضوء، او مع كل وضوء سواك، ولاخرت عشاء الآخرة إلى ثلث الليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ كُوفِيٌّ ثِقَةٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ بِوُضُوءٍ، أَوْ مَعَ كُلِّ وُضُوءٍ سِوَاكٌ، وَلَأَخَّرْتُ عِشَاءَ الْآخِرَةِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے اور نماز عشاء کو تہائی یا نصف رات تک مؤخر کرنے کا حکم دیتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 887، م: 252.
حدیث نمبر: 7514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اصلح خادم احدكم له طعامه، فكفاه حره وبرده، فليجلسه معه، فإن ابى، فليناوله اكلة في يده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَصْلَحَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ لَهُ طَعَامَهُ، فَكَفَاهُ حَرَّهُ وَبَرْدَهُ، فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً فِي يَدِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکائے اور گرمی سردی سے اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک لقمہ لے کر ہی اسے دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2557، م:.1663.
حدیث نمبر: 7515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: اقيمت الصلاة، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام في مصلاه، فذكر انه لم يغتسل، فانصرف، ثم قال:" كما انتم"، فصففنا، وإن راسه لينطف، فصلى بنا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ فِي مُصَلَّاهُ، فَذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ، فَانْصَرَفَ، ثُمَّ قَالَ:" كَمَا أَنْتُمْ"، فَصَفَفْنَا، وَإِنَّ رَأْسَهُ لَيَنْطِفُ، فَصَلَّى بِنَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کی اقامت ہونے لگی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اور اپنے مقام پر کھڑے ہوگئے تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد آیا کہ انہوں نے غسل نہیں کیا چنانچہ انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ تم لوگ یہیں ٹھہرو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے جب واپس آئے تو سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 640، م: 605.
حدیث نمبر: 7516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا رايتم الهلال، فصوموا، وإذا رايتموه، فافطروا، فإن غم عليكم، فصوموا ثلاثين يوما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ، فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ، فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَصُومُوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم چاند دیکھ لو تو روزہ رکھ لو اور جب چاند دیکھ لو تو عید الفطر منا لو اگر ابر چھا جائے تو تیس دن روزے رکھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1909، م: 1081.
حدیث نمبر: 7517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا قام احدكم من الليل، فلا يغمس يده في إنائه، حتى يغسلها ثلاثا، فإنه لا يدري اين باتت يده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي إِنَائِهِ، حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی بھی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھونہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات پھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278.
حدیث نمبر: 7518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تقولوا خيبة الدهر، إن الله هو الدهر، ولا تسموا العنب الكرم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُولُوا خَيْبَةَ الدَّهْرِ، إِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ، وَلَا تُسَمُّوا الْعِنَبَ الْكَرْمَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مت کہا کرو کہ زمانے کی تباہی ہو کیونکہ زمانے کا خالق بھی تو اللہ ہی ہے اور انگور کو کرم نہ کہا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6182، م: 2246.
حدیث نمبر: 7519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن الاغر ابي عبد الله صاحب ابي هريرة، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا كان يوم الجمعة قعدت الملائكة على ابواب المسجد، فكتبوا من جاء إلى الجمعة، فإذا خرج الإمام طوت الملائكة الصحف، ودخلت تسمع الذكر". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المهجر إلى الجمعة، كالمهدي بدنة، ثم كالمهدي بقرة، ثم كالمهدي شاة، ثم كالمهدي بطة، ثم كالمهدي دجاجة، ثم كالمهدي بيضة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ صَاحِبِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ قَعَدَتْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَكَتَبُوا مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَتْ الْمَلَائِكَةُ الصُّحُفَ، وَدَخَلَتْ تَسْمَعُ الذِّكْرَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُهَجِّرُ إِلَى الْجُمُعَةِ، كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي شَاةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَطَّةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي دَجَاجَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَيْضَةً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مساجد کے ہر دروازے پر فرشتے آجاتے ہیں اور پہلے دوسرے نمبر پر آنے والے نمازی کا ثواب لکھتے رہتے ہیں اور امام نکل آتا ہے تو فرشتے وہ صحیفے اور کھاتے لپیٹ دیتے ہیں اور مسجد میں داخل ہو کر ذکر سننے لگتے ہیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کی نماز میں سب سے پہلے آنے والا اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے دوسرے نمبر پر آنے والا گائے ذبح کرنے والے کی طرح تیسرے نمبر پر آنے والا بکری قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے پھر بطخ پھر مرغی پھر انڈہ صدقہ دینے والے کی طرح ثواب پاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3211، م: 850.
حدیث نمبر: 7520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن اولاد المشركين، فقال:" الله اعلم بما كانوا عاملين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے نابالغ فوت ہوجانے والے بچوں کا حکم دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس بات کو زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا اعمال سر انجام دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1384، م:.2659.
حدیث نمبر: 7521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عبد الواحد الحداد ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل:" ومن اظلم ممن يخلق كخلقي! فليخلقوا بعوضة، او ليخلقوا ذرة".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ الْحَدَّادُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ يَخْلُقُ كَخَلْقِي! فَلْيَخْلُقُوا بَعُوضَةً، أَوْ لِيَخْلُقُوا ذَرَّةً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو میری طرح تخلیق کرنے لگے ایسے لوگوں کو چاہیے کہ ایک مکھی یا ایک جو کا دانہ پیدا کر کے دکھائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7559، م: 2111.
حدیث نمبر: 7522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الواحد ، حدثنا شعبة ، عن داود بن فراهيج ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما زال جبريل يوصيني بالجار، حتى ظننت انه سيورثه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرَاهِيجَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت حبریل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت اتنے تسلسل کے ساتھ کرتے رہے کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ عنقریب وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الواحد ، عن عوف ، عن خلاس بن عمرو ، ومحمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اشترى لقحة مصراة، او شاة مصراة، فحلبها، فهو باحد النظرين: بالخيار إلى ان يحوزها، او يردها وإناء من طعام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو ، وَمُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ اشْتَرَى لِقْحَةً مُصَرَّاةً، أَوْ شَاةً مُصَرَّاةً، فَحَلَبَهَا، فَهُوَ بِأَحَدِ النَّظَرَيْنِ: بِالْخِيَارِ إِلَى أَنْ يَحُوزَهَا، أَوْ يَرُدَّهَا وَإِنَاءً مِنْ طَعَامٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دئیے گئے ہوں تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ایک برتن گندم بھی ساتھ دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2151، م: 1524، إسناده متصل من جهة محمد، ومنقطع من جهة خلاس، فإنه يسمع من أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الواحد ، عن عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" مثل الذي يعود في عطيته، كمثل الكلب ياكل، حتى إذا شبع قاء، ثم عاد في قيئه، فاكله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَعُودُ فِي عَطِيَّتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ، حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ، ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ، فَأَكَلَهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو ہدیہ دے کر واپس مانگ لے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو خوب سیراب ہو کر کھائے اور جب پیٹ بھر جائے تو اسے قے کردے اور اس قے کو چاٹ کر دوبارہ کھانے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، خلاس بن عمرو لم يسمع من أبي هريرة، لكن توبع.
حدیث نمبر: 7525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الواحد ، عن عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يبولن احدكم في الماء الدائم، ثم يتوضا منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے پھر اس سے وضو کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 239، م: 282، وإسناده كسابقه.
حدیث نمبر: 7526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الواحد ، حدثنا عوف ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة مثله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الواحد ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تستامر اليتيمة في نفسها، فإن سكتت، فهو إذنها، وإن ابت، فلا جواز عليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا، فَإِنْ سَكَتَتْ، فَهُوَ إِذْنُهَا، وَإِنْ أَبَتْ، فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کے متعلق اجازت لی جائے گی اگر وہ خاموش رہے تو یہ اس کی جانب سے اجازت تصور ہوگی اور اگر وہ انکار کردے تو اس پر زبردستی کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده حسن، خ: 6970، م: 1419.
حدیث نمبر: 7528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لما خلق الله الخلق كتب كتابا، فهو عنده فوق العرش: إن رحمتي سبقت غضبي".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ كِتَابًا، فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے جب مخلوق کو وجود عطاء کرنے کا فیصلہ فرمایا تو اس کتاب میں جو اس کے پاس عرش پر ہے لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3194، م: 2751.
حدیث نمبر: 7529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا اولى الناس بعيسى، الانبياء إخوة بنو علات، وليس بيني وبين عيسى نبي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى، الأَنبِياءُ إِخْوَةٌ بَنُو عَلَّاتٍ، وليسَ بَيْني وَبَيْنَ عِيسَى نَبِيٌّ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تمام لوگوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں تمام انبیاء (علیہم السلام) باپ شریک بھائی ہیں میرے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3442، م: 2365.
حدیث نمبر: 7530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حفت النار بالشهوات، وحفت الجنة بالمكاره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حُفَّتْ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ، وَحُفَّتْ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کو خواہشات سے اور جنت کو ناپسندیدہ (مشکل) امور سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6487، م: 2823.
حدیث نمبر: 7531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب ، اخبرني ابو مودود ، حدثني عبد الرحمن بن ابي حدرد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا بزق احدكم في المسجد، فليدفنه فإن لم يفعل، فليبزق في ثوبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، أَخْبَرَنِي أَبُو مَوْدُودٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي حَدْرَدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا بَزَقَ أَحَدُكُمْ فِي الْمَسْجِدِ، فَلْيَدْفِنْهُ فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ، فَلْيَبْزُقْ فِي ثَوْبِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی شخص مسجد میں تھوکنا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ دور چلا جائے اگر ایسا نہ کرسکے تو اپنے کپڑے میں تھوک لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن خ: 416، م: 550.
حدیث نمبر: 7532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو۔ لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3539، م: 2134.
حدیث نمبر: 7533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن يونس يعني ابن عبيد ، عن الصلت بن غالب الهجيمي ، عن مسلم ، سال ابا هريرة عن الشرب قائما، قال:" يا ابن اخي، رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم عقل راحلته وهي مناخة، وانا آخذ بخطامها، او زمامها واضعا رجلي على يدها، فجاء نفر من قريش، فقاموا حوله، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بإناء من لبن، فشرب وهو على راحلته، ثم ناول الذي يليه، عن يمينه، فشرب قائما، حتى شرب القوم كلهم قياما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ يُونُسَ يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدٍ ، عَنْ الصَّلْتِ بْنِ غَالِبٍ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا، قَالَ:" يَا ابْنَ أَخِي، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلَ رَاحِلَتَهُ وَهِيَ مُنَاخَةٌ، وَأَنَا آخِذٌ بِخِطَامِهَا، أَوْ زِمَامِهَا وَاضِعًا رِجْلِي عَلَى يَدِهَا، فَجَاءَ نَفَرٌ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَامُوا حَوْلَهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ، فَشَرِبَ وَهُوَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، ثُمَّ نَاوَلَ الَّذِي يَلِيهِ، عَنْ يَمِينِهِ، فَشَرِبَ قَائِمًا، حَتَّى شَرِبَ الْقَوْمُ كُلُّهُمْ قِيَامًا".
ایک مرتبہ مسلم رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کھڑے ہو کر پانی پینے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ بھتیجے! میں نے دیکھا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سواری کو باندھا وہ بیٹھی ہوئی تھی اور میں نے اس کی لگام اس طرح پکڑ رکھی تھی کہ میرا پاؤں اس کے ہاتھ پر تھا اتنی دیر میں قریش کے کچھ لوگ آگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد کھڑے ہوگئے اسی اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ کا ایک برتن لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر ہی اسے نوش فرمایا پھر دائیں جانب والے صاحب کو مرحمت فرما دیا انہوں نے اسے کھڑے کھڑے پی لیا یہاں تک کہ سب لوگوں نے ہی کھڑے کھڑے وہ دودھ پیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لجهالة الصلت ومسلم.
حدیث نمبر: 7534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال او قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" اما يخاف الذي يرفع راسه، والإمام ساجد ان يحول الله راسه راس حمار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا يَخَافُ الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ، وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ آدمی جو امام سے پہلے سر اٹھائے اور امام سجدہ ہی میں ہو اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے جیسا بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 691، م: 427.
حدیث نمبر: 7535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن يونس يعني ابن عبيد ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما يؤمن الذي يرفع راسه قبل الإمام، وهو مع الإمام، ان يحول الله صورته صورة حمار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ يُونُسَ يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يُؤْمِنُ الَّذِي يَرْفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ، وَهُوَ مَعَ الْإِمَامِ، أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ آدمی جو امام سے پہلے سر اٹھائے اور امام سجدہ ہی میں ہو اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کی شکل گدھے جیسی بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا يونس ، عن الحسن ، عن ابي هريرة قال:" اوصاني خليلي بثلاث: صوم ثلاثة ايام من كل شهر، والوتر قبل النوم، والغسل يوم الجمعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ: صَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَالْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے (میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا) (١) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٢) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی۔ (٣) جمعہ کے دن غسل کرنے کی۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، خ: 1178، م: 721، الحسن البصري مدلس، وقد عنعنه.
حدیث نمبر: 7537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا يونس ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: ذكروا عند النبي صلى الله عليه وسلم رجلا، او ان رجلا، قال: يا رسول الله، إن فلانا نام البارحة، ولم يصل، حتى اصبح، قال:" بال الشيطان في اذنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: ذَكَرُوا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، أَوْ أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فُلَانًا نَامَ الْبَارِحَةَ، وَلَمْ يُصَلِّ، حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ:" بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں لوگوں نے یا ایک آدمی نے ایک شخص کا تذکرہ کرتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فلاں آدمی ساری رات سوتا رہا اور فجر کی نماز بھی نہیں پڑھی یہاں تک کہ صبح ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کردیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه عنعنة الحسن البصري.
حدیث نمبر: 7538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال:" من ادرك ركعة من صلاة الفجر قبل ان تطلع الشمس، فقد ادركها، ومن ادرك ركعة من صلاة العصر قبل ان تغرب الشمس، فقد ادركها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی نماز کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی اور جو شخص غروب آفتاب سے قبل نماز عصر کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608.
حدیث نمبر: 7539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ليس المسكين الذي ترده التمرة، والتمرتان، والاكلة، والاكلتان"، قالوا: فمن المسكين يا رسول الله؟ قال:" الذي لا يجد غنى، ولا يعلم الناس بحاجته، فيتصدق عليه". قال الزهري: وذلك هو المحروم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ التَّمْرَةُ، وَالتَّمْرَتَانِ، وَالْأُكْلَةُ، وَالْأُكْلَتَانِ"، قَالُوا: فَمَنْ الْمِسْكِينُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الَّذِي لَا يَجِدُ غِنًى، وَلَا يَعْلَمُ النَّاسُ بِحَاجَتِهِ، فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ". قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَذَلِكَ هُوَ الْمَحْرُومُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جسے ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لوٹا دیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ پھر مسکین کون ہوتا ہے؟ فرمایا جس کے پاس خود بھی مالی کشادگی نہ ہو اور دوسری کو بھی اس کی ضروریات کا علم نہ ہو کہ لوگ اس پر خرچ ہی کر دیں۔ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ شخص محروم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1479، م: 1039.
حدیث نمبر: 7540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل هذا الحديث، غير انه قال: قالوا: يا رسول الله، فمن المسكين؟ قال:" الذي ليس له غنى، ولا يسال الناس إلحافا".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَنْ الْمِسْكِينُ؟ قَالَ:" الَّذِي لَيْسَ لَهُ غِنًى، وَلَا يَسْأَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں یہ ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! پھر مسکین کون ہوتا ہے؟ فرمایا جس کے پاس خود بھی مالی کشادگی نہ ہو اور وہ لوگوں سے لگ لپٹ کر سوال بھی نہ کرتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن همام بن منبه ، اخي وهب، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مطل الغني ظلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، أَخِي وَهْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2400، م: 1564.
حدیث نمبر: 7542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اليهود والنصارى لا يصبغون، فخالفوا عليهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ، فَخَالِفُوا عَلَيْهِمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہود و نصاریٰ اپنے بالوں کو مہندی وغیرہ سے نہیں رنگتے سو تم ان کی مخالفت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5899، م: 2103.
حدیث نمبر: 7543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد يعني ابن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الناس معادن، خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام، إذا فقهوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النَّاسُ مَعَادِنُ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ، إِذَا فَقِهُوا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3496، م: 2526.
حدیث نمبر: 7544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، ويزيد ، قالا: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فجرت اربعة انهار من الجنة: الفرات، والنيل، وسيحان، وجيحان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَيَزِيدُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فُجِّرَتْ أَرْبَعَةُ أَنْهَارٍ مِنَ الْجَنَّةِ: الْفُرَاتُ، وَالنِّيلُ، وَسَيْحَانُ، وَجَيْحَانُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کی چار نہریں دنیا میں بہتی ہیں دریائے فرات دریائے نیل دریائے جیحون دریائے سیحون۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2839.
حدیث نمبر: 7545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، وابن نمير ، قالا: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" غيروا الشيب ولا تشبهوا باليهود، ولا بالنصارى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" غَيِّرُوا الشَّيْبَ وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ، وَلَا بِالنَّصَارَى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بالوں کی سفیدی کو بدل لیا کرو اور یہود و نصاری کی مشابہت اختیار نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5899، م: 2103
حدیث نمبر: 7546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، وابن نمير ، قالا: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يؤتى بالموت يوم القيامة، فيوقف على الصراط، فيقال: يا اهل الجنة، فيطلعون خائفين وجلين ان يخرجوا، وقال يزيد: ان يخرجوا من مكانهم الذي هم فيه، فيقال: هل تعرفون هذا؟ قالوا: نعم ربنا، هذا الموت، ثم يقال: يا اهل النار، فيطلعون فرحين مستبشرين ان يخرجوا من مكانهم الذي هم فيه، فيقال: هل تعرفون هذا؟ قالوا: نعم، هذا الموت، فيامر به، فيذبح على الصراط، ثم يقال للفريقين كلاهما: خلود فيما تجدون، لا موت فيه ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُؤْتَى بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُوقَفُ عَلَى الصِّرَاطِ، فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ وَجِلِينَ أَنْ يُخْرَجُوا، وَقَالَ يَزِيدُ: أَنْ يُخْرَجُوا مِنْ مَكَانِهِمْ الَّذِي هُمْ فِيهِ، فَيُقَالُ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ قَالُوا: نَعَمْ رَبَّنَا، هَذَا الْمَوْتُ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ النَّارِ، فَيَطَّلِعُونَ فَرِحِينَ مُسْتَبْشِرِينَ أَنْ يُخْرَجُوا مِنْ مَكَانِهِمْ الَّذِي هُمْ فِيهِ، فَيُقَالُ: هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ قَالُوا: نَعَمْ، هَذَا الْمَوْتُ، فَيَأْمُرُ بِهِ، فَيُذْبَحُ عَلَى الصِّرَاطِ، ثُمَّ يُقَالُ لِلْفَرِيقَيْنِ كِلَاهُمَا: خُلُودٌ فِيمَا تَجِدُونَ، لَا مَوْتَ فِيهِ أَبَدًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن موت کو لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہ کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ جی پروردگار! یہ موت ہے پھر اہل جہنم کو پکار کر آواز دی جائے گی وہ اس خوشی سے جھانک کر دیکھیں گے کہ شاید انہیں اس جگہ سے نکلنا نصیب ہوجائے پھر ان سے بھی پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں یہ موت ہے چنانچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے گا اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو۔ اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہوگے اس میں کبھی موت نہ آئے گی۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد . وابن نمير ، قالا: حدثنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دخلت امراة النار في هرة ربطتها، فلم تطعمها، ولم تسقها، ولم ترسلها، فتاكل من خشاش الارض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ . وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَخَلَتْ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا، وَلَمْ تَسْقِهَا، وَلَمْ تُرْسِلْهَا، فَتَأْكُلَ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کی وجہ سے داخل ہوگئی جسے اس نے باندھ دیا تھا خود اسے کھلایا پلایا اور نہ ہی اسے کھلا چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3318، م: 2242.
حدیث نمبر: 7548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، ويزيد ، قالا: اخبرنا محمد ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوصال، قالوا: إنك تواصل! قال:" إنكم لستم كهيئتي، إن الله حبي يطعمني ويسقين". وقال يزيد:" إني ابيت يطعمني ربي ويسقيني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَيَزِيدُ ، قَالَا: أخبرنا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الوِصَالِ، قَالُوا: إِنَّكَ تُوَاصِلُ! قَالَ:" إِنَّكُمْ لَسْتُمْ كَهَيْئَتِي، إِنَّ اللَّهَ حِبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِ". وَقَالَ يَزِيدُ:" إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس معاملے میں تم میری طرح نہیں ہو میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ، 1966، م: 1103.
حدیث نمبر: 7549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، عن حنظلة ، قال: سمعت سالما ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقبض العلم، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج"، قيل: يا رسول الله، وما الهرج؟ قال:" القتل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علم اٹھا لیا جائے گا فتنوں کا ظہور ہوگا اور ہرج کی کثرت ہوگی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہرج سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل قتل۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7061، م: 2672.
حدیث نمبر: 7550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو یاد دلانے کے لئے سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1203، م: 422.
حدیث نمبر: 7551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا صلى احدكم، ثم جلس في مصلاه، لم تزل الملائكة تقول: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه، ما لم يحدث، او يقوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، ثُمَّ جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ، لَمْ تَزَلْ الْمَلَائِكَةُ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يُحْدِثْ، أَوْ يَقُومْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھتا ہے پھر اپنے مصلی پر ہی بیٹھتا رہتا ہے تو فرشتے مسلسل کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ! اس پر رحم فرما بشرطیکہ وہ بےوضو نہ ہوجائے یا وہاں سے اٹھ نہ جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 477، م: 649، محمد بن إسحاق، وإن كان مدلسا وقد عنعن، توبع.
حدیث نمبر: 7552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، ويزيد ، قالا: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: مرت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال يزيد: مروا على رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة، فاثنوا عليها خيرا في مناقب الخير، فقال:" وجبت"، ثم مرت عليه جنازة اخرى، فاثنوا عليها شرا في مناقب الشر، فقال:" وجبت" ثم قال:" إنكم شهداء في الارض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، وَيَزِيدُ ، قَالَا: أخبرنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مَرَّتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَزِيدُ: مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فِي مَنَاقِبِ الْخَيْرِ، فَقَالَ:" وَجَبَتْ"، ثُمَّ مَرَّتْ عَلَيْهِ جَنَازَةٌ أُخْرَى، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا فِي مَنَاقِبِ الشَّرِّ، فَقَالَ:" وَجَبَتْ" ثُمَّ قَالَ:" إِنَّكُمْ شُهَدَاءُ فِي الْأَرْضِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا لوگ اس کے عمدہ خصائل اور اس کی تعریف بیان کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی اسی اثناء میں ایک اور جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کے برے خصائل اور اس کی مذمت بیان کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی پھر فرمایا کہ تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، ويزيد ، قالا: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من رآني في المنام، فقد راى الحق، إن الشيطان لا يتشبه بي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، وَيَزِيدُ ، قَالَا: أخبرنا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ، فَقَدْ رَأَى الْحَقَّ، إِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَشَبَّهُ بِي".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6993، م: 2266.
حدیث نمبر: 7554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يحسر الفرات عن جبل من ذهب، فيقتتل الناس عليه، فيقتل من كل عشرة تسعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَحْسِرُ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَيَقْتَتِلُ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ عَشَرَةٍ تِسْعَةٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب دریائے فرات کا پانی ہٹ کر اس میں سے سونے کا ایک پہاڑ برآمد ہوگا لوگ اس کی خاطر آپس میں لڑنا شروع کردیں گے حتی کہ ہر دس میں سے نو آدمی مارے جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7119، م: 2894.
حدیث نمبر: 7555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالداری ساز و سامان کی کثرت سے نہیں ہوتی اصل مالداری تو دل کی مالداری ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6446، م: 1051.
حدیث نمبر: 7556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، ويزيد ، قالا: اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الناس تبع لقريش في هذا الامر، خيارهم تبع لخيارهم، وشرارهم تبع لشرارهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، وَيَزِيدُ ، قَالَا: أَخبرنا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الْأَمْرِ، خِيَارُهُمْ تَبَعٌ لِخِيَارِهِمْ، وَشِرَارُهُمْ تَبَعٌ لِشِرَارِهِمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دین کے معاملے میں لوگ قریش کے تابع ہیں اچھے لوگ اچھے لوگوں کے اور برے لوگ برے لوگوں کے تابع ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3495، م: 1818.
حدیث نمبر: 7557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، ويعلى ، قالا: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" في الحبة السوداء شفاء من كل داء، إلا السام"، قالوا: يا رسول الله، وما السام؟ قال:" الموت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، وَيَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا السَّامُ؟ قَالَ:" الْمَوْتُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی میں سام کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سام سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موت۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5688، م: 2215.
حدیث نمبر: 7558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا فضيل يعني ابن غزوان ، عن ابن ابي نعم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الفضة بالفضة مثلا بمثل، وزنا بوزن، والذهب بالذهب وزنا بوزن، مثلا بمثل، فمن زاد فهو ربا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ غَزْوَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ مِثْلًا بِمِثْلٍ، وَزْنًا بِوَزْنٍ، وَالذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَزْنًا بِوَزْنٍ، مِثْلًا بِمِثْلٍ، فَمَنْ زَادَ فَهُوَ رِبًا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے برابر سرابر وزن کرکے بیچا جائے جو شخص اس میں اضافہ کرے گویا اس نے سودی معاملہ کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1588.
حدیث نمبر: 7559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
" ولا تباع ثمرة، حتى يبدو صلاحها" ." ولَا تُبَاعُ ثَمَرَةٌ، حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا" .
اور کسی قسم کا پھل اس وقت تک نہ بیچا جائے جب تک وہ پک نہ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1538.
حدیث نمبر: 7560
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ربعي بن إبراهيم ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن إسحاق ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاث من عمل اهل الجاهلية لا يتركهن اهل الإسلام: النياحة، والاستسقاء بالانواء، وكذا" . قلت لسعيد: وما هو؟ قال: دعوى الجاهلية يا آل فلان، يا آل فلان، يا آل فلان.حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاق ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثٌ مِنْ عَمَلِ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُهُنَّ أَهْلُ الْإِسْلَامِ: النِّيَاحَةُ، وَالِاسْتِسْقَاءُ بِالْأَنْوَاءِ، وَكَذَا" . قُلْتُ لِسَعِيدٍ: وَمَا هُوَ؟ قَالَ: دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ يَا آلَ فُلَانٍ، يَا آلَ فُلَانٍ، يَا آلَ فُلَانٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کے تین کام ایسے ہیں جنہیں مسلمان نہیں چھوڑیں گے میت پر نوحہ، ستاروں سے بارش طلب کرنا اور اس طرح کرنا میں نے سعید سے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب؟ انہوں نے بتایا کہ زمانہ جاہلیت کی طرح لڑائی جھگڑوں میں اپنے اپنے خاندان والوں کو یا آل فلاں، یا آل فلاں کہہ کر بلانا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 7561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ربعي ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى علي مرة واحدة، كتب الله عز وجل له بها عشر حسنات" .حَدَّثَنَا رِبْعِيٌّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَيَّ مَرَّةً وَاحِدَةً، كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ دورد بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 408.
حدیث نمبر: 7562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى علي مرة واحدة، كتب الله عز وجل له بها عشر حسنات" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عن أبيه ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَيَّ مَرَّةً وَاحِدَةً، كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ" .
ہمارے پاس دستیاب نسخے میں یہاں کوئی حدیث اور اس کی سند موجود نہیں ہے صرف لفظ حدثنا لکھا ہوا ہے اور حاشیے میں اس کی وضاحت یوں کی گئی ہے کہ مسنداحمد کے بعض نسخوں میں یہاں یہ غلطی ہوئی ہے کہ کاتبین نے حدیث نمبر ٧٥٥٣ کی سند کو لے کر اس پر حدیث نمبر ٧٥٥١ کا متن چڑھا دیا جو کہ غلط ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن سهيل ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من صاحب كنز لا يؤدي حقه، إلا جعل صفائح يحمى عليها في نار جهنم، فتكوى بها جبهته وجنبه وظهره، حتى يحكم الله عز وجل بين عباده، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار. وما من صاحب غنم لا يؤدي حقها، إلا جاءت يوم القيامة اوفر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر، فتنطحه بقرونها، وتطؤه باظلافها، ليس فيها عقصاء ولا جلحاء، كلما مضت اخراها ردت عليه اولاها، حتى يحكم الله عز وجل بين عباده، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار. وما من صاحب إبل لا يؤدي حقها، إلا جاءت يوم القيامة اوفر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر، فتطؤه باخفافها، كلما مضت اخراها ردت عليه اولاها، حتى يحكم الله بين عباده، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار" . ثم ثم سئل عن الخيل، فقال: " الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة، وهي لرجل اجر، ولرجل ستر وجمال، وعلى رجل وزر، اما الذي هي له اجر، فرجل يتخذها يعدها في سبيل الله، فما غيبت في بطونها فهو له اجر، وإن مرت بنهر فشربت منه، فما غيبت في بطونها فهو له اجر، وإن مرت بمرج فما اكلت منه فهو له اجر، وإن استنت شرفا، فله بكل خطوة تخطوها اجر، حتى ذكر ارواثها وابوالها، واما التي هي له ستر وجمال، فرجل يتخذها تكرما وتجملا، ولا ينسى حق بطونها وظهورها، وعسرها ويسرها، واما الذي هي عليه وزر، فرجل يتخذها بذخا واشرا، ورياء وبطرا" . ثم ثم سئل عن الحمر، فقال: " ما انزل الله علي فيها شيئا، إلا الآية الفاذة الجامعة: من يعمل مثقال ذرة خيرا يره ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره سورة الزلزلة آية 7 - 8" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ، إلَّا جُعِلَ صَفَائِحَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ، فَتُكْوَى بِهَا جَبْهَتُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ عِبَادِه، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّة، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ. وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، إلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، وَتَطَؤُهُ بِأَظلَافِهَا، لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ ولَا جَلْحَاءُ، كُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولاهَا، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ عِبَادِهِ، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَه، إِمَّا إِلَى الْجَنَّة، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ. وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، كُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ" . ثُمَّ ثُمَّ سُئِلَ عَنِ الْخَيْلِ، فَقَال: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَجَمَالٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، أَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا يُعِدُّهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَمَا غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا فَهُوَ لَهُ أَجْرٌ، وَإِنْ مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، فَمَا غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا فَهُوَ لَهُ أَجْرٌ، وَإِنْ مَرَّتْ بَمرْجٍ فَمَا أَكَلَتْ مِنْهُ فَهُوَ لَهُ أَجْرٌ، وَإِنْ اسْتَنَّتْ شَرَفًا، فلَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ، حَتَّى ذَكَرَ أَرْوَاثَهَا وَأَبْوَالَهَا، وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ وَجَمَالٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا تَكَرُّمًا وَتَجَمَُّلَاً، ولا يَنْسَى حَقَّ بُطُونِهَا وَظُهُورِهَا، وعُسْرِهَا وَيُسْرِهَا، وَأَمَّا الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا بَذَخًا وَأَشَرًا، وَرِيَاءً وَبَطَرًا" . ثُمَّ ثُمَّ سُئِلَ عَنِ الْحُمُرِ، فَقَالَ: " مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا شيئاً، إِلَّا الآية الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ: مَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7 - 8" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص خزانوں کا مالک ہو اور اس کا حق ادا نہ کرے اس کے سارے خزانوں کو ایک تختے کی صورت میں ڈھال کر جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اس کے بعد اس سے اس شخص کی پیشانی پہلو اور پیٹھ کو داغا جائے گا تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو بکریوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مندحالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا پھر وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی ان میں سے کوئی بکری مڑے ہوئے سینگوں والی یا بےسینگ نہ ہوگی جوں ہی آخری بکری اسے روندتے ہوئے گذرے گی پہلے والی دوبارہ آجائے گی تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو اونٹوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا چنانچہ وہ اسے کھروں سے روند ڈالیں گے جوں ہی آخری اونٹ گذرے گا پہلے والا دوبارہ آجائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے گھوڑوں کے متعلق سوال کیا تو فرمایا کہ گھوڑوں کی پیشانی ستروجمال ہوتا ہے اور بعض اوقات باعث عقاب ہوتا ہے جس آدمی کے لئے گھوڑا باعث ثواب ہوتا ہے وہ تو وہ آدمی ہے جو اسے جہاد فی سبیل اللہ کے لئے پالتا اور تیار کرتا رہتا ہے ایسے گھوڑے کے پیٹ میں جو کچھ بھی جاتا ہے وہ سب اس کے لئے باعث ثواب ہوتا ہے اگر وہ کسی نہر کے پاس سے گذرتے ہوئے پانی پی لے تو اس کے پیٹ میں جانے والا پانی بھی باعث اجر ہے اور اگر وہ کہیں سے گذرتے ہوئے کچھ کھالے تو وہ بھی اس شخص کے لئے باعث اجر ہے اور اگر وہ کسی گھاٹی پر چڑھے تو اس کی ہر ٹاپ اور ہر قدم کے بدلے اسے اجر عطاء ہوگا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لید اور پیشاب کا بھی ذکر فرمایا۔ اور وہ گھوڑا جو انسان کے لئے باعث ستر و جمال ہوتا ہے تو یہ اس آدمی کے لئے ہے جو اسے زیب وزینت حاصل کرنے کے لئے رکھے اور اس کے پیٹ اور پیٹھ کے حقوق اس کی آسانی اور مشکل کو فراموش نہ کرے اور وہ گھوڑا جو انسان کے لئے باعث وبال ہوتا ہے تو یہ اس آدمی کے لئے ہے جو غرور وتکبر اور نمود و نمائش کے لئے گھوڑے پالے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں تو یہی ایک جامع مانع آیت نازل فرما دی ہے کہ جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی نیک عمل سر انجام دے گا وہ اسے دیکھ لے گا اور جو شخص ایک ذرے کے برابر بھی برا عمل سر انجام دے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1402، 2371، م: 987.
حدیث نمبر: 7564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد ، عن سهيل ، قال عفان في حديثه: اخبرنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يمطر الناس مطرا لا تكن منه بيوت المدر، ولا تكن منه إلا بيوت الشعر" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُمْطَرَ النَّاسُ مَطَرًا لَا تُكِنُّ مِنْهُ بُيُوتُ الْمَدَرِ، ولَا تُكِنُّ مِنْهُ إِلَا بُيُوتُ الشَّعَرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ ایسی بارش نہ ہوجائے جس سے پکے مکانات بھی نہ بچ سکیں صرف بالوں سے بنے ہوئے مکانات ہی بچ پائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7565
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " منعت العراق قفيزها ودرهمها، ومنعت الشام مديها ودينارها، ومنعت مصر إردبها ودينارها، وعدتم من حيث بداتم، وعدتم من حيث بداتم، وعدتم من حيث بداتم" . يشهد على ذلك لحم ابي هريرة ودمه. قال ابو عبد الرحمن: سمعت يحيى بن معين، وذكر ابا كامل، فقال: كنت آخذ منه ذا الشان، وكان ابو كامل بغداديا من الابناء.حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنَعَتْ الْعِرَاقُ قَفِيزَهَا وَدِرْهَمَهَا، وَمَنَعْتِ الشَّامُ مُديَّهَا وَدِينَارَهَا، وَمَنَعَتْ مِصْرُ إِرْدَبَّهَا وَدِينَارَهَا، وَعُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ، وَعُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ، وَعُدْتُمْ مِنْ حَيْثُ بَدَأْتُمْ" . يَشْهَدُ عَلَى ذَلِكَ لَحْمُ أَبِي هُرَيْرَةَ وَدَمُهُ. قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ مَعِينٍ، وَذَكَرَ أَبَا كَامِلٍ، فَقَالَ: كُنْتُ آخُذُ مِنْهُ ذَا الشَّأْنَ، وَكَانَ أَبُو كَامِلٍ بَغْدَادِيًّا مِنَ الْأَبْنَاءِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرب قیامت میں عراق اپنے قفیز اور درہم روک لے گا شام اپنے مد اور دینار روک لے گا مصر اپنے اردب اور دینار روک لے گا اور تم جہاں سے چلے تھے وہیں واپس آ جاؤگے (یہ جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا) اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا گوشت اور خون گواہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2896.
حدیث نمبر: 7566
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب او جرس" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ أَوْ جَرَسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2113.
حدیث نمبر: 7567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا لقيتموهم في طريق، فلا تبدءوهم بالسلام، واضطروهم إلى اضيقها" . قال زهير: فقلت لسهيل: اليهود والنصارى؟ فقال: المشركون.حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فِي طَرِيقٍ، فَلا تَبْدَءُوهُمْ بالسَّلام، وَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهَا" . قَالَ زُهَيْرٌ: فَقُلْتُ لِسُهَيْلٍ: الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى؟ فَقَالَ: الْمُشْرِكُونَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم ان لوگوں سے راستے میں ملو تو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور انہیں تنگ راستے کی طرف مجبور کردو راوی حدیث زہیر کہتے ہیں کہ میں نے اپنے استاد سہیل سے پوچھا کہ اس سے مراد یہود و نصاریٰ ہیں؟ انہوں نے فرمایا تمام مشرکین مراد ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2167.
حدیث نمبر: 7568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام الرجل من مجلسه ثم رجع إليه، فهو احق به" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے تو واپس آنے کے بعد اس جگہ کا سب سے زیادہ حقدار وہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2179.
حدیث نمبر: 7569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من نام وفي يده غمر ولم يغسله، فاصابه شيء، فلا يلومن إلا نفسه" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَامَ وَفِي يَدِهِ غَمَرٌ وَلَمْ يَغْسِلْهُ، فَأَصَابَهُ شَيْءٌ، فَلا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے ہاتھ پر چکنائی کے اثرات ہوں اور وہ انہیں دھوئے بغیر ہی سو جائے جس کی وجہ سے اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو وہ صرف اپنے آپ ہی کو ملامت کرے (کہ کیوں ہاتھ دھو کر نہ سویا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا زهير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجزي ولد والده، إلا ان يجده مملوكا، فيشتريه فيعتقه" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدَهُ، إِلَا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا، فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی اولاد اپنے والد کے جرم کا بدلہ بننے کی صلاحیت نہیں رکھتی (باپ کے جرم کا بدلہ اس کی اولاد سے نہیں لیا جائے گا) البتہ اتنی ضرور ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے باپ کو غلامی کی حالت میں پائے تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1510.
حدیث نمبر: 7571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن علي بن الحكم ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سئل عن علم فكتمه، الجم بلجام من نار يوم القيامة" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ، أُلْجِمَ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اسے خواہ مخواہ ہی چھپائے تو قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن ثمامة بن عبد الله بن انس ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا وقع الذباب في إناء احدكم، فليغمسه، فإن في احد جناحيه داء، وفي الآخر دواء" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْمِسْهُ، فَإِنَّ في أَحَدَ جَنَاحَيْهِ دَاءٌ، وفي َالْآَخَرَ دَوَاءٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو وہ یاد رکھے کہ مکھی کے ایک پر میں شفا اور دوسرے میں بیماری ہوتی ہے اس لئے اسے چاہئے کہ اس مکھی کو اس میں مکمل ڈبو دے (پھر اسے استعمال کرنا اس کی مرضی پر موقوف ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5782، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، ثمامة لم يسمع من أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن ابي المهزم ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم امر فاطمة رضي الله عنها، او ام سلمة رضي الله عنها،" ان تجر الذيل ذراعا" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ ، عنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَوْ أُمَّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنْ تَجُرَّ الذَّيْلَ ذِرَاعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ (یا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اپنے کپڑے کا دامن ایک گز تک لمبا رکھ سکتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناد ضعيف جداً، أبو المهزم متروك.
حدیث نمبر: 7574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن عمار بن ابي عمار ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا اطاع العبد ربه واطاع سيده، فله اجران" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَأَطَاعَ سَيِّدَهُ، فَلَهُ أَجْرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی غلام اللہ اور اپنے آقا دونوں کی اطاعت کرتا ہو تو اسے دہرا اجر ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجتمع في النار من قتل كافرا، ثم سدد بعده" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَجْتَمِعُ فِي النَّارِ مَنْ قَتَلَ كَافِرًا، ثُمَّ سَدَّدَ بَعْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا جو کسی کافر کو قتل کرے اور اس کے بعد سیدھا راستہ اختیار کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن ابي عمران الجوني ، عن رجل ، عن ابي هريرة ، ان رجلا شكا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قسوة قلبه، فقال له: " إن اردت تليين قلبك، فاطعم المسكين، وامسح راس اليتيم" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْوَةَ قَلْبِهِ، فَقَالَ لَهُ: " إِنْ أَرَدْتَ تَلْيِينَ قَلْبِكَ، فَأَطْعِمْ الْمِسْكِينَ، وَامْسَحْ رَأْسَ الْيَتِيمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے دل کی سختی کی شکایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اگر تم اپنے دل کو نرم کرنا چاہتے ہو تو مسکینوں کو کھانا کھلایا کرو اور یتیم کے سر پر شفقت کے ساتھ ہاتھ پھیرا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الراوي عن أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن ثابت البناني ، عن ابي عثمان النهدي ، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " صوم شهر الصبر، وثلاثة ايام من كل شهر، صوم الدهر" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صَوْمُ شَهْرِ الصَّبْرِ، وثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، صَوْمُ الدَّهْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صبر کے مہینے (رمضان) کا روزہ اور ہر مہینے تین دن کا روزہ رکھنا ایسے ہے جیسے پورے سال روزہ رکھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، ويعقوب ، حدثنا ابي ، حدثنا ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمنين احدكم الموت، إما محسن، فلعله يزداد خيرا، وإما مسيء، لعله يستعتب" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، وَيَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ، إِمَّا مُحْسِنٌ، فَلَعَلَّهُ يَزْدَادُ خَيْرًا، وَإِمَّا مُسِيءٌ، لَعَلَّهُ يَسْتَعْتِبُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے کیونکہ اگر وہ نیکو کار ہے تو ہوسکتا ہے کہ اس کی نیکیوں میں اور اضافہ ہوجائے اور اگر وہ گناہ گار ہے تو ہوسکتا ہے کہ توبہ کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7235، م: 2682.
حدیث نمبر: 7579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كان رجل يداين الناس، فكان يقول لفتاه: إذا اتيت معسرا، فتجاوز عنه، لعل الله ان يتجاوز عنا. قال: فلقي الله عز وجل، فتجاوز عنه" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَكَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ: إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا، فَتَجَاوَزْ عَنْهُ، لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا. قَالَ: فَلَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، فَتَجَاوَزَ عَنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جو لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے نوجوانوں سے کہہ دیتا تھا کہ جب تم کسی تنگدست سے قرض وصول کرنے جاؤ تو اس سے درگذر کرنا شاید اللہ تم سے بھی درگذر کرے چنانچہ (موت کے بعد) جب اللہ سے اس کی ملاقات ہوئی تو اللہ نے اس سے درگذر فرمایا (اسے معاف فرمایا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3480، م: 1562.
حدیث نمبر: 7580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد ، حدثنا ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " منزلنا غدا إن شاء الله بخيف بني كنانة، حيث تقاسموا على الكفر" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْزِلُنَا غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کل ہم (ان شاء اللہ) خیف بنی کنانہ جہاں قریش نے کفر پر قسمیں کھائیں تھیں میں پڑاوکریں گے (مراد وادی محصب تھی)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1590، م: 1314.
حدیث نمبر: 7581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رايتم الهلال، فصوموا، وإذا رايتموه، فافطروا، فإن غم عليكم، فصوموا ثلاثين يوما" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ، فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ، فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَصُومُوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم چاند دیکھ لو تو روزہ رکھ لو اور جب چاند دیکھ لو تو عید الفطر منا لو اگر ابر چھا جائے تو تیس دن روزے رکھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1909، م: 1081.
حدیث نمبر: 7582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، عن الاغر ، وابي سلمة ، عن ابي هريرة . ويعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، عن الاغر، عن ابي هريرة، ولم يذكر يعقوب، ابا سلمة. قال عبد الله بن احمد: قال ابي: حدثناه يونس ، عن الاغر ، وابي سلمة، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كان يوم الجمعة، كان على كل باب من ابواب المسجد ملائكة، يكتبون الاول فالاول، فإذا جلس الإمام طووا الصحف، وجاءوا فاستمعوا الذكر" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ الْأََََََََََغَرِّ ، وأبي سَلَمة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَيَعْقُوبُ ، قَال: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ الْأَغرَّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ يَعْقُوبُ، أَبَا سَلَمَةَ. قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: حَدَّثَنَاه يُونُسُ ، عَنِ الْأغَرِّ ، وأبي سلمة، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَائِكَةٌ، يَكْتُبُونَ الَأوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَإِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ طَوَوْا الصُّحُفَ، وَجَاءُوا فَاسْتَمَعُوا الذِّكْرَ" .
یہاں حدیث کی صرف سند مذکور ہے غالباً اس کا متن وہی ہے جو اگلی حدیث کا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے آجاتے ہیں اور پہلے دوسرے نمبر پر آنے والے نمازی کا ثواب لکھتے رہتے ہیں اور جب امام نکل آتا ہے تو وہ صحیفے اور کھاتے لپیٹ کر ذکر سننے کے لئے آجاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: أسانيده صحاح، خ: 3211، م: 850.
حدیث نمبر: 7583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، ويعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة، اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اكل من هذه الشجرة، فلا يؤذينا بها في مسجدنا هذا" . قال يعقوب: يعني الثوم.حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، وَيَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ، فَلَا يُؤْذِينَا بِهَا فِي مَسْجِدِنَا هَذَا" . قَالَ يَعْقُوبُ: يَعْنِي الثُّومَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس درخت (لہسن) میں سے کچھ کھا کر آئے وہ ہمیں ہماری اس مسجد میں تکلیف نہ پہنچائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 563.
حدیث نمبر: 7584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، عن ابن شهاب ، وحدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال إبراهيم: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: ولم يشك يعقوب، قال: " فضل صلاة الجماعة على صلاة احدكم وحده خمسة وعشرين جزءا" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، وحدثنا يعقوبُ ، حدثنا أَبي ، عن ابن شهابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وَلَمْ يَشُكَّ يَعْقُوبُ، قَالَ: " فَضْلُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ عَلَى صَلَاةِ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ خَمْسَةً وَعِشْرِينَ جُزْءًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 648، م: 649.
حدیث نمبر: 7585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بعثت بجوامع الكلم، ونصرت بالرعب، وبينا انا نائم اتيت بمفاتيح خزائن الارض، فوضعت في يدي" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: " بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِم، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور ایک مرتبہ سوتے ہوئے زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں میرے پاس لا کر میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7273، م: 523.
حدیث نمبر: 7586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وعبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: استب رجلان، رجل من المسلمين، ورجل من اليهود، فقال المسلم: والذي اصطفى محمدا على العالمين، وقال اليهودي: والذي اصطفى موسى على العالمين، فغضب المسلم، فلطم عين اليهودي، فاتى اليهودي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره بذلك، فدعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله، فاعترف بذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تخيروني على موسى، فإن الناس يصعقون يوم القيامة، فاكون اول من يفيق، فاجد موسى ممسكا بجانب العرش، فما ادري اكان فيمن صعق فافاق قبلي؟ ام كان ممن استثناه الله عز وجل؟!" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ، رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ، فَقَالَ الْمُسْلِمُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا عَلَى الْعَالَمِينَ، وَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْعَالَمِينَ، فَغَضِبَ الْمُسْلِمُ، فَلَطَمَ عَيْنَ الْيَهُودِيِّ، فَأَتَى الْيَهُودِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ، فَاعْتَرَفَ بِذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَأَجِدُ مُوسَى مُمْسِكًا بِجَانِبِ الْعَرْشِ، فَمَا أَدْرِي أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِي؟ أَمْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو آدمیوں میں جن میں سے ایک مسلمان اور دوسرا یہودی تھا تلخ کلامی ہوگئی مسلمان نے اپنی بات پر قسم کھاتے ہوئے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہان والوں پر برگزیدہ کیا اور یہودی نے قسم کھاتے ہوئے کہہ دیا کہ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام جہان والوں پر برگزیدہ کیا اس پر مسلمان کو غصہ آیا اور اس نے یہودی کو ایک طمانچہ دے مارا اس یہودی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ عرض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسلمان کو بلا کر اس سے دریافت فرمایا اس نے تھپڑ مارنے کا اعتراف کیا اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مجھے موسیٰ علیہ السلام پر ترجیح نہ دو کیونکہ قیامت کے دن سب لوگوں پر بیہوشی طاری ہوجائے گی سب سے پہلے مجھے افاقہ ہوگا میں اس وقت دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام نے عرش کے پائے کو پکڑ رکھا ہے مجھے معلوم نہیں کہ وہ بھی بیہوش ہونے والوں میں سے ہوں گے کہ انہیں مجھ سے قبل افاقہ ہوگیا یا ان لوگوں میں سے ہوں گے جنہیں اللہ نے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2411، م: 2373.
حدیث نمبر: 7587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابن شهاب ، عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لن يدخل احدا منكم عمله الجنة"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال: " ولا انا، إلا ان يتغمدني الله منه بفضل ورحمة" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَنْ يُدْخِلَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " ولَا أَنَا، إِلا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِفَضْلٍ وَرَحْمَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرا سکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں۔ الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816.
حدیث نمبر: 7588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احتج آدم وموسى عليهما السلام، فقال له موسى: انت آدم الذي اخرجتك خطيئتك من الجنة؟! فقال له آدم: وانت موسى الذي اصطفاك الله بكلامه وبرسالته، تلومني على امر قدر علي قبل ان اخلق؟!" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فحج آدم موسى، فحج آدم موسى" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام، فَقَالَ لَهُ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَخْرَجَتْكَ خَطِيئَتُكَ مِنَ الْجَنَّةِ؟! فَقَالَ لَهُ آدَمُ: وَأَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلَامِهِ وَبِرِسَالَتِهِ، تَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ قُدِّرَ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ؟!" قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ عالم ارواح میں حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہ السلام میں مباحثہ ہوا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ اے آدم! آپ ہی ہیں جن کی غلطی نے ہمیں جنت سے نکلوا دیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا اے موسیٰ تم وہی ہو کہ اللہ نے تمہیں اپنے سے ہم کلام ہونے اور اپنی پیغام بری کے لئے منتخب کیا تم مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہو جس کا فیصلہ اللہ نے میرے متعلق میری پیدائش سے پہلے کرلیا تھا؟ اس طرح حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3409، م: 2652.
حدیث نمبر: 7589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، حدثني حميد بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم: اي الاعمال افضل؟ فقال: " إيمان بالله ورسوله"، قال ثم ماذا؟ قال:" ثم الجهاد في سبيل الله"، قيل: ثم ماذا؟ قال:" ثم حج مبرور" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ فقَالَ: " إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ"، قَالَ ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَال:" ثُمَّ حَجٌّ مَبْرُورٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا سائل نے پوچھا کہ پھر کون سا عمل افضل ہے؟ فرمایا جہاد فی سبیل اللہ سائل نے پوچھا کہ اس کے بعد؟ فرمایا حج مبرور۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 26، م: 83.
حدیث نمبر: 7591
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا ليث ، حدثني سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" يا نساء المسلمات، لا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے خواتین اسلام! کوئی پڑوسن کی بھیجی ہوئی چیز کو حقیر نہ سمجھے خواہ وہ بکری کا ایک کھر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6017، م: 1030.
حدیث نمبر: 7592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن شهاب ، عن الاغر ، وابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ينزل ربنا تبارك اسمه كل ليلة، حين يبقى ثلث الليل الآخر، إلى سماء الدنيا، فيقول: " من يدعوني فاستجيب له؟ من يسالني فاعطيه؟ من يستغفرني فاغفر له؟" حتى يطلع الفجر" . فلذلك كانوا يفضلون صلاة آخر الليل على صلاة اوله.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ الْأَغَرِّ ، وأبي سَلَمة بن عبد الرحمن ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ اسْمُهُ كُلَّ لَيْلَةٍ، حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآَخِرُ، إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: " مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَه؟" حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ" . فَلِذَلِكَ كَانُوا يُفَضِّلُونَ صَلَاةَ آخِرِ اللَّيْلِ عَلَى صَلَاةِ أَوَّلِهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزانہ جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں اسے قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے طلب کرے کہ میں اسے عطا کروں؟ کون ہے جو مجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے کہ میں اسے معاف کردوں؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے اسی وجہ سے وہ لوگ رات کے پہلے حصے کی بجائے آخری حصے میں نماز پڑھنے کو ترجیح دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1145، م: 758.
حدیث نمبر: 7593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم ، قال: اتيت سعيد بن مرجانة ، فسالته، فقال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى على جنازة، فلم يمش معها، فليقم حتى تغيب عنه، ومن مشى معها، فلا يجلس حتى توضع" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَتَيْتُ سَعِيدَ بْنَ مَرْجَانَةَ ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ، فَلَمْ يَمْشِ مَعَهَا، فَلْيَقُمْ حَتَّى تَغِيبَ عَنْهُ، وَمَنْ مَشَى مَعَهَا، فَلَا يَجْلِسْ حَتَّى تُوضَعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نماز جنازہ پڑھے لیکن تدفین کے لئے اس کے ساتھ نہ جاسکے تو اسے جنازہ کی نظروں سے غائب ہونے تک کھڑا رہنا چاہئے اور جو شخص جنازے کے ساتھ چلا جائے وہ قبرستان پہنچ کر جنازہ زمین پر رکھے جانے سے قبل نہ بیٹھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعنة.
حدیث نمبر: 7594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ادرك من الصلاة ركعة، فقد ادركها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةً، فَقَدْ أَدْرَكَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھی نماز کی ایک رکعت پالے گویا اس نے پوری نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 580، م: 607، وهذا إسناد ضعيف كسابقه.
حدیث نمبر: 7595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا يزيد بن ابي زياد ، حدثني من سمع ابا هريرة ، يقول:" اوصاني خليلي بثلاث، ونهاني عن ثلاث: اوصاني بالوتر قبل النوم، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر، وركعتي الضحى، قال: ونهاني عن الالتفات، وإقعاء كإقعاء القرد، ونقر كنقر الديك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ، وَنَهَانِي عَنْ ثَلَاثٍ: أَوْصَانِي بِالْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى، قَالَ: وَنَهَانِي عَنِ الِالْتِفَاتِ، وَإِقْعَاءٍ كَإِقْعَاءِ الْقِرْدِ، وَنَقْرٍ كَنَقْرِ الدِّيكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے اور تین چیزوں سے منع کیا ہے وصیت تو (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی۔ (٣) اور چاشت کی دو رکعتیں پڑھنے کی فرمائی ہے اور ممانعت نماز میں دائیں بائیں دیکھنے، بندر کی طرح بیٹھنے اور مرغ کی طرح ٹھونگیں مارنے سے فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يزيد، ولجهالة الراوي عن أبي هريرة، ولكن الشطر الأول من الحديث- وهو الأمر بالثلاث- صحيح، خ: 1178، م: 721.
حدیث نمبر: 7596
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو العباس محمد بن السماك ، حدثنا العوام بن حوشب ، حدثني من سمع ابا هريرة ، يقول:" اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بصوم ثلاثة ايام من كل شهر، وبالوتر قبل النوم، وبصلاة الضحى، فإنها صلاة الاوابين" .حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ السَّمَّاكِ ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَبِالْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَبِصَلَاةِ الضُّحَى، فَإِنَّهَا صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے (ین چیزوں کی وصیت کی ہے) (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی۔ (٣) چاشت کی نماز کی کیونکہ یہ رجوع کرنے والوں کی نماز ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1178، م: 721، وهذا إسناد ضعيف للراوي المبهم، وهو سليمان: مجهول.
حدیث نمبر: 7597
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة ، يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله: " من اذهبت حبيبتيه، فصبر واحتسب، لم ارض له بثواب دون الجنة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ: " مَنْ أَذْهَبْتُ حَبِيبَتَيْهِ، فَصَبَرَ وَاحْتَسَبَ، لَمْ أَرْضَ لَهُ بِثَوَابٍ دُونَ الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں جس شخص کی دونوں پیاری آنکھوں کا نور ختم کردوں اور وہ اس پر صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے تو میں اس کے لئے جنت کے سوا کسی دوسرے ثواب پر راضی نہیں ہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7598
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ليث ، عن كعب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا صليتم علي، فاسالوا الله لي الوسيلة"، قيل: يا رسول الله، وما الوسيلة؟ قال:" اعلى درجة في الجنة، لا ينالها إلا رجل واحد، وارجو ان اكون انا هو" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَيَّ، فَاسْأَلُوا اللَّهَ لِي الْوَسِيلَةَ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْوَسِيلَةُ؟ قَالَ:" أَعْلَى دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ، لَا يَنَالُهَا إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مجھ پر درود بھیجا کرو تو اللہ سے میرے لئے وسیلہ مانگا کرو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! وسیلہ سے کیا مراد ہے؟ فرمایا یہ جنت کے سب سے اعلیٰ ترین درجے کا نام ہے جو صرف ایک آدمی کو ملے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ليث ضعيف، وكعب ليس هو بمعروف، ويغني عنه حديث عبدالله ابن عمرو عند مسلم: 384.
حدیث نمبر: 7599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن محمد بن عجلان ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله يحب العطاس، ويبغض او يكره التثاؤب، فإذا قال احدهم: ها، ها، فإنما ذلك الشيطان يضحك من جوفه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيُبْغِضُ أَوْ يَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا قَالَ أَحَدُهُمْ: هَا، هَا، فَإِنَّمَا ذَلِكَ الشَّيْطَانُ يَضْحَكُ مِنْ جَوْفِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی سے نفرت کرتا ہے۔ جب کوئی آدمی جمائی لینے کے لئے منہ کھول کر ہاہا کرتا ہے تو وہ شیطان ہوتا ہے جو اس کے پیٹ میں سے ہنس رہا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده قوي، خ: 3289، م: 2995.
حدیث نمبر: 7600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استيقظ احدكم، فلا يدخل يده في إنائه او قال: في وضوئه، حتى يغسلها ثلاث مرات، فإنه لا يدري اين باتت يده" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي إِنَائِهِ أَوْ قَالَ: فِي وَضُوئِهِ، حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278.
حدیث نمبر: 7601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الفارة تقع في السمن، فقال: " إن كان جامدا، فالقوها وما حولها، وإن كان مائعا، فلا تقربوه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْفَأْرَةِ تَقَعُ فِي السَّمْن، فَقَالَ: " إِنْ كَانَ جَامِدًا، فَأَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، وَإِنْ كَانَ مَائِعًا، فَلَا تَقْرَبُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر چوہا گھی میں گر کر مرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہا گرا ہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی استعمال کرلو اور اگر گھی مائع کی شکل میں ہو تو اسے مت استعمال کرو۔

حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح، معمر قد أخطأ في إسناده، وأخطأ في متنه، فزاد: وإن كان مائعا فلا تقربوه. انظر، خ: 5538.
حدیث نمبر: 7602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال عبد الرزاق : واخبرني عبد الرحمن بن بوذويه ان معمرا كان يذكره بهذا الإسناد، ويذكره عن عبيد الله .قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ : وأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بُوذَوَيْهِ أَنَّ مَعْمَرًا كَانَ يَذْكُرُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، ويذكره عن عبيد الله .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: هذا إسناد لا باس به، انظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يبولن احدكم في الماء الدائم، ثم يتوضا منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے وضو کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 239، م: 282.
حدیث نمبر: 7604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا هشام بن حسان ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. وقال: حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا ولغ الكلب في الإناء، فاغسله سبع مرات" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وقَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ، فَاغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسی برتن میں کتا منہ مار دے تو اس برتن کو سات مرتبہ دھو لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيحان، خ: 172، م: 279.
حدیث نمبر: 7605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ ، قال: مررت بابي هريرة وهو يتوضا، فقال: اتدري مما اتوضا؟ من اثوار اقط اكلتها، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " توضئوا مما مست النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ ، قَالَ: مَرَرْتُ بِأَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مِمَّا أَتَوَضَّأُ؟ مِنْ أَثْوَارِ أَقِطٍ أَكَلْتُهَا، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تَوَضئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ" .
ابراہیم بن عبداللہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرا تو وہ وضو کررہے تھے مجھے دیکھ کر فرمانے لگے کہ تم جانتے ہو کہ میں کس چیز سے وضو کر رہا ہوں؟ میں نے پینر کے کچھ ٹکڑے کھائے تھے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 352.
حدیث نمبر: 7606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، وابن جريج ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رجلا قال: يا رسول الله، هل يصلي الرجل في الثوب الواحد؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اولكلكم ثوبان؟!" . قال في حديث ابن جريج: حدثني ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، ان ابا هريرة حدث.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وابن جريج ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ يُصَلِّي الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ؟!" . قَالَ فِي حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے ہر ایک کو دو دو کپڑے میسر ہیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 365، م: 515.
حدیث نمبر: 7607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل حسنة يعملها ابن آدم تضاعف عشرا، إلى سبع مائة ضعف، إلا الصيام، فهو لي، وانا اجزي به، يدع شهوته من اجلي، ويدع طعامه من اجلي، فرحتان للصائم: فرحة عند فطره، وفرحة عند لقاء ربه عز وجل، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا ابْنُ آدَمَ تُضَاعَفُ عَشْرًا، إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، إِلَّا الصِّيَامَ، فَهُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي، وَيَدَعُ طَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي، فَرْحَتَانِ لِلصَّائِمِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کی ہر نیکی کو اس کے لئے دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے سوائے روزے کے (جس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا اور جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151.
حدیث نمبر: 7608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا صلى احدكم في ثوب، فليخالف بين طرفيه على عاتقه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي ثَوْبٍ، فَلْيُخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اسے کپڑے کے دونوں کنارے مخالف سمت سے اپنے کندھوں پر ڈال لینے چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2528، م: 127.
حدیث نمبر: 7609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في قبلة المسجد، فحتها بمروة او بشيء، ثم قال:" إذا قام احدكم إلى الصلاة، فلا يتنخمن امامه، ولا عن يمينه، فإن عن يمينه ملكا، ولكن ليتنخم عن يساره، او تحت قدمه اليسرى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَحَتَّهَا بِمَرْوَةٍ أَوْ بِشَيْءٍ، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَا يَتَنَخَّمَنَّ أَمَامَهُ، وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكًا، وَلَكِنْ لِيَتَنَخَّمْ عَنْ يَسَارِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا تو اسے کسی پتھر وغیرہ سے صاف کرکے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے کھڑا ہو تو اپنے سامنے یا دائیں جانب نہ تھوکے کیونکہ اس کی دائیں جانب فرشتہ ہوتا ہے بلکہ اسے بائیں جانب یا پاؤں کی طرف تھوکنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 416، م: 550.
حدیث نمبر: 7610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اكل من هذه الشجرة يعني الثوم، فلا يؤذينا في مسجدنا" وقال في موضع آخر:" فلا يقربن مسجدنا، ولا يؤذينا بريح الثوم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ يَعْنِي الثُّومَ، فَلَا يُؤْذِينَا فِي مَسْجِدِنَا" وَقَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَر:" فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، وَلَا يُؤْذِينَا بِرِيحِ الثُّومِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس درخت (لہسن) میں سے کچھ کھا کر آئے وہ ہمیں ہماری مسجد میں تکلیف نہ پہنچائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 563.
حدیث نمبر: 7611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن منصور ، عن عباد بن انيس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إن المؤذن يغفر له مدى صوته، ويصدقه كل رطب ويابس سمعه، وللشاهد عليه خمسة وعشرين درجة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ أُنَيْسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمُؤَذِّنَ يُغْفَرُ لَهُ مَدَى صَوْتِهِ، وَيُصَدِّقُهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ سَمِعَهُ، وللشَّاهِدُ عَلَيْهِ خَمْسَةً وَعِشْرِينَ دَرَجَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مؤذن کی اذان کی آواز جہاں جہاں تک جاتی (ان سب کی گواہی کی برکت سے) اس کی بخشش کردی جاتی ہے اور ہر خشک اور تر چیز جس نے اذان کی آواز سنی ہو مؤذن کی تصدیق کرتی ہے اور اس پر شہادت دینے والے کو پچیس درجات ملتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد قابل للتحسين.
حدیث نمبر: 7612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فضل صلاة الجمع على صلاة الواحد خمس وعشرون، وتجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الصبح" . قال: ثم يقول ابو هريرة: واقرءوا إن شئتم: وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا سورة الإسراء آية 78.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَضْلُ صَلَاةِ الْجَمْعِ عَلَى صَلَاةِ الْوَاحِدِ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ، وَتَجْتَمِعُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ" . قَال: ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے ہے اور رات اور دن کے فرشتے نماز فجر کے وقت جمع ہوتے ہیں پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے اگر تم چاہو تو اس کی تصدیق میں یہ آیت پڑھ لو کہ فجر کے وقت قرآن پڑھنا مشہود ہے (اس پر فرشتے گواہ بن جاتے ہیں کیونکہ وہ اس وقت حاضر ہوتے ہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 648، م: 649.
حدیث نمبر: 7613
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، وابن جريج ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، وابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اشتد الحر، فابردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وابن جريج ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأبي سَلَمة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے لہٰذا جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 533، م: 615.
حدیث نمبر: 7614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال احدكم في صلاة ما كان ينتظر الصلاة، ولا تزال الملائكة تصلي على احدكم ما كان في مسجد، تقول: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، وَلَا تَزَالُ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا كَانَ فِي مَسْجِدٍ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو شخص جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعاء کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ اس پر رحم فرما

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 477، م: 649.
حدیث نمبر: 7615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، والثوري ، عن إسماعيل بن امية ، عن ابي عمرو بن حريث ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، رفعه، قال: " إذا صلى احدكم، فليصل إلى شيء، فإن لم يكن شيء فعصا، فإن لم يكن عصا، فليخطط خطا، ثم لا يضره ما مر بين يديه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وَالثَّوْرِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِي عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رَفَعَهُ، قَالَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ، فَلْيُصَلِّ إِلَى شَيْءٍ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ شَيْءٌ فَعَصًا، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ عَصًا، فَلْيَخْطُطْ خَطًّا، ثُمَّ لَا يَضُرُّهُ مَا مَرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو اپنے سامنے کوئی چیز (بطور سترہ کے) رکھ لے اگر کوئی چیز نہ ملے تو لاٹھی ہی کھڑی کرلے اور اگر لاٹھی بھی نہ ہو تو ایک لکیر ہی کھینچ لے اس کے بعد اس کے سامنے سے کچھ بھی گذرے اسے کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو عمرو وحريث جده، كلاهما مجهولان.
حدیث نمبر: 7616
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اطلع على قوم في بيتهم بغير إذنهم، فقد حل لهم ان يفقؤوا عينه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اطَّلَعَ عَلَى قَوْمٍ فِي بَيْتِهِمْ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ أَنْ يَفْقَؤُوا عَيْنَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی آدمی کسی کی اجازت کے بغیر اس کے گھر میں جھانک کر دیکھے اور وہ اسے کنکری دے مارے جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6902، م: 2158.
حدیث نمبر: 7617
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تبتدءوا اليهود والنصارى بالسلام، فإذا لقيتموهم في طريق، فاضطروهم إلى اضيقها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبْتَدِءُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى بِالسَّلَامِ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فِي طَرِيقٍ، فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم یہود و نصاریٰ سے راستے میں ملو تو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور انہیں تنگ راستے کی طرف مجبور کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2167.
حدیث نمبر: 7618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا طيرة، وخيرها الفال"، قيل: يا رسول الله، وما الفال؟ قال:" الكلمة الصالحة يسمعها احدكم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: " لَا طِيَرَةَ، وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْفَأْلُ؟ قَالَ:" الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بد شگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے البتہ فال سب سے بہتر ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فال سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اچھا کلمہ جو تم میں سے کوئی سنے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5755، م: 2223.
حدیث نمبر: 7619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا طيرة، وخيرها الفال"، فذكر مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا طِيَرَةَ، وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ"، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، وعبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا عدوى، ولا صفر، ولا هامة"، قال اعرابي: فما بال الإبل تكون في الرمل كانها الظباء، فيخالطها البعير الاجرب فيجربها؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فمن كان اعدى الاول؟!" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا عَدْوَى، وَلَا صَفَرَ، وَلَا هَامَةَ"، قَالَ أَعْرَابِيٌّ: فَمَا بَالُ الْإِبِلِ تَكُونُ فِي الرَّمْلِ كَأَنَّهَا الظِّبَاءُ، فَيُخَالِطُهَا الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ فَيُجْرِبُهَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَنْ كَانَ أَعْدَى الْأَوَّلَ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا اور کھوپڑی سے کیڑا نکلنے کی کوئی حقیقت نہیں ایک دیہاتی کہنے لگا کہ پھر اونٹوں کا کیا معاملہ ہے جو صحرا میں ہر نوں کی طرح چوکڑیاں بھرتے ہیں اچانک ان میں ایک خارشی اونٹ شامل ہوجاتا ہے اور سب کو خارش زدہ کردیتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اس سے پہلے اونٹ کو خارش کہاں سے لگی؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5717، م: 2220.
حدیث نمبر: 7621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اتخذ كلبا، إلا كلب صيد او زرع او ماشية، نقص من اجره كل يوم قيراط" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا، إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ أَوْ مَاشِيَةٍ، نَقَصَ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص شکاری کتے اور کھیت یا ریوڑ کی حفاظت کے علاوہ شوقیہ طور پر کتے پالے اس کے ثواب میں سے روزانہ ایک قیراط کے برابر کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2322، م: 1575.
حدیث نمبر: 7622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، والاغر ، صاحب ابي هريرة، ان ابا هريرة اخبرهما، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ينزل ربنا تبارك وتعالى كل ليلة، حين يبقى ثلث الليل الآخر، إلى السماء الدنيا، فيقول: " من يدعوني فاستجيب له؟ من يستغفرني فاغفر له؟ من يسالني فاعطيه؟" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَال: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَالْأَغَرُّ ، صَاحِبُ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُمَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ، حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ، إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: " مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزانہ جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی بچتا ہے تو ہمارا رب آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں اس کو قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں؟ کون ہے جو مجھ سے طلب کرے کہ میں اسے عطا کروں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1145، م: 758.
حدیث نمبر: 7623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة . وعن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن لله تسعة وتسعين اسما، مائة إلا واحدا، من احصاها دخل الجنة" . وزاد فيه همام، عن وزاد فيه همام، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إنه وتر يحب الوتر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَعَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ" . وَزَادَ فِيهِ هَمَّامٌ، عَنْ وَزَادَ فِيهِ هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ایک کم سو یعنی ننانوے اسماء گرامی ہیں جو شخص ان کا احصاء کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا اور ہمام سے یہ اضافہ بھی منقول ہے کہ بیشک اللہ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6410، م: 2677.
حدیث نمبر: 7624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، والاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: " شر الطعام طعام الوليمة، يدعى الغني، ويترك المسكين، وهي حق، ومن تركها، فقد عصى" . وكان معمر ربما قال:" ومن لم يجب الدعوة، فقد عصى الله ورسوله".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبَ ، وَالْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ، يُدْعَى الْغَنِيُّ، وَيُتْرَكُ الْمِسْكِينُ، وَهِيَ حَقُّ، وَمَنْ تَرَكَهَا، فَقَدْ عَصَى" . وَكَانَ مَعْمَرٌ رُبَّمَا قَالَ:" وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّعْوَةَ، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ بد ترین کھانا اس ولیمے کا کھانا ہوتا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے حالانکہ وہ برحق ہے اور جو شخص دعوت ملنے کے باوجود نہ آئے تو اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5177، م: 1432.
حدیث نمبر: 7625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله إذا احب عبدا قال لجبريل: " إني احب فلانا، فاحبه"، قال: فيقول جبريل لاهل السماء: إن ربكم يحب فلانا، فاحبوه، قال: فيحبه اهل السماء، قال: ويوضع له القبول في الارض، قال: وإذا ابغض، فمثل ذلك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا قَالَ لِجِبْرِيلَ: " إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا، فَأَحِبَّهُ"، قَالَ: فَيَقُولُ جِبْرِيلُ لِأَهْلِ السَّمَاءِ: إِنَّ رَبَّكُمْ يُحِبُّ فُلَانًا، فَأَحِبُّوهُ، قَالَ: فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، قَالَ: وَيُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ، قَالَ: وَإِذَا أَبْغَضَ، فَمِثْلُ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ جب کسی بندے سے محبت فرماتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام سے کہتا ہے کہ میں فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو اور جبرائیل علیہ السلام آسمان والوں سے کہتے ہیں کہ تمہارا پروردگار فلاں شخص سے محبت کرتا ہے اس لئے تم بھی اس سے محبت کرو۔ چنانچہ سارے آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اس کے بعد زمین والوں میں اس کی مقبولیت ڈال دی جاتی ہے اور جب کسی بندے سے نفرت کرتا ہے تب بھی اسی طرح ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7485، م: 2637.
حدیث نمبر: 7626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فلا يؤذي جاره، من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه، من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليقل خيرا او ليصمت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يُؤْذِي جَارَهُ، مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو نہ ستائے جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6138، م: 47.
حدیث نمبر: 7627
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " اتاكم اهل اليمن، هم ارق قلوبا، الإيمان يمان، والحكمة يمانية، والفقه يمان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ، هُمْ أَرَقُّ قُلُوبًا، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ، وَالْفِقْهُ يَمَانٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں اور ایمان حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52.
حدیث نمبر: 7628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وعبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، انهما سمعا ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم بخير دور الانصار؟" قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" بنو عبد الاشهل"، وهم رهط سعد بن معاذ، قالوا: ثم من يا رسول الله؟ قال:" ثم بنو النجار"، قالوا: ثم من يا رسول الله؟ قال:" ثم بنو الحارث بن الخزرج"، قالوا: ثم من يا رسول الله؟ قال:" ثم بنو ساعدة"، قالوا: ثم من يا رسول الله؟ قال:" ثم في كل دور الانصار خير" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَن ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أنهما سمعا أبا هريرة ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ؟" قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ"، وَهُمْ رَهْطُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، قَالُوا: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" ثُمَّ بَنُو النَّجَّارِ"، قَالُوا: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" ثُمَّ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَج"، قَالُوا: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" ثُمَّ بَنُو سَاعِدَةَ"، قَالُوا: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" ثُمَّ فِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں انصار کے سب سے بہترین گھر کا پتہ نہ بتاؤں۔؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! فرمایا عبد الاشہل کے لوگ (جو حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا گروہ تھا) لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد کون لوگ ہیں؟ فرمایا بنی نجار لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد کون لوگ ہیں؟ فرمایا بنی حارث بن خزرج۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! اس کے بعد کون ہیں؟ فرمایا بنی ساعدہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد کون لوگ ہیں؟ فرمایا اس کے بعد انصار کے ہر گھر میں ہی خیر و برکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2512.
حدیث نمبر: 7629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال معمر : اخبرني ثابت ، وقتادة ، انهما سمعا انس بن مالك يذكر هذا الحديث، إلا انه قال:" بنو النجار، ثم بنو عبد الاشهل".قَالَ مَعْمَرٌ : أَخْبَرَنِي ثَابِتٌ ، وَقَتَادَةُ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَذْكُرُ هَذَا الْحَدِيثَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ".
یہی روایت حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے البتہ اس میں بنی نجار پھر بنی عبدالاشہل کا ذکر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وسيأتي في مسند نفسه.
حدیث نمبر: 7630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن محمد بن زياد مولى بني جمح، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينا رجل يتبختر في حلة، معجب بجمته، قد اسبل إزاره، إذ خسف الله به، فهو يتجلجل او قال: يهوي فيها إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ مَوْلَى بَنِي جُمَحَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَتَبَخْتَرُ فِي حُلَّةٍ، مُعْجَبٌ بِجُمَّتِهِ، قَدْ أَسْبَلَ إِزَارَهُ، إِذْ خَسَفَ اللَّهُ بِهِ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ أَوْ قَالَ: يَهْوِي فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی بہترین لباس زیب تن کر کے ناز وتکبر کی چال چلتا ہوا جا رہا تھا اسے اپنے بالوں پر بڑا عجب محسوس ہورہا تھا اور اس نے اپنی شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکا رکھی تھی کہ اچانک اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5789، م: 2088.
حدیث نمبر: 7631
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، حدثني ثابت بن قيس ، ان ابا هريرة ، قال: اخذت الناس ريح بطريق مكة، وعمر بن الخطاب حاج، فاشتدت عليهم، فقال عمر لمن حوله: من يحدثنا عن الريح؟ فلم يرجعوا إليه شيئا، فبلغني الذي سال عنه عمر من ذلك، فاستحثثت راحلتي حتى ادركته، فقلت: يا امير المؤمنين، اخبرت انك سالت عن الريح، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الريح من روح الله، تاتي بالرحمة، وتاتي بالعذاب، فإذا رايتموها، فلا تسبوها، وسلوا الله خيرها، واستعيذوا به من شرها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَة ، قَالَ: أَخَذَتْ النَّاسَ رِيحٌ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَاجٌّ، فَاشْتَدَّتْ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ عُمَرُ لِمَنْ حَوْلَهُ: مَنْ يُحَدِّثُنَا عَنِ الرِّيحِ؟ فَلَمْ يُرْجِعُوا إِلَيْهِ شَيْئًا، فَبَلَغَنِي الَّذِي سَأَلَ عَنْهُ عُمَرُ مِنْ ذَلِكَ، فَاسْتَحْثَثْتُ رَاحِلَتِي حَتَّى أَدْرَكْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، أُخْبِرْتُ أَنَّكَ سَأَلْتَ عَنِ الرِّيحِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ، تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ، وَتَأْتِي بِالْعَذَابِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا، فَلَا تَسُبُّوهَا، وَسَلُوا اللَّهَ خَيْرَهَا، وَاسْتَعِيذُوا بِهِ مِنْ شَرِّهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ حج پر جا رہے تھے کہ مکہ مکرمہ کے راستے میں تیز آندھی نے لوگوں کو آلیا لوگ اس کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہوگئے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا آندھی کے متعلق کون شخص ہمیں حدیث سنائے گا؟ کسی نے انہیں کوئی جواب نہ دیا مجھے پتہ چلا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے اس نوعیت کی کوئی حدیث دریافت فرمائی ہے تو میں نے اپنی سواری کی رفتار تیز کردی حتیٰ میں نے انہیں جا لیا اور عرض کیا کہ امیرالمومنین! مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے آندھی کے متعلق کسی حدیث کا سوال کیا ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آندھی یعنی تیز ہوا اللہ کی مہربانی ہے کبھی رحمت لاتی ہے اور کبھی زحمت جب تم اسے دیکھا کرو تو اسے برا بھلا نہ کہا کرو بلکہ اللہ سے اس کی خیر طلب کیا کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، وابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نصرت بالرعب، واعطيت جوامع الكلام، وبينا انا نائم إذ جيء بمفاتيح خزائن الارض، فوضعت في يدي" . فقال ابو هريرة: لقد ذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتم تنتثلونها.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأبي سَلَمة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلَامِ، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ إِذْ جِيءَ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدَيَّ" . فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَقَدْ ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنْتُمْ تَنْتَثِلُونَهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے مجھے جوامع الکلم دئیے گئے ہیں اور ایک مرتبہ سوتے ہوئے زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں میرے پاس لا کر میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6988، م: 523.
حدیث نمبر: 7633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من انفق زوجين من ماله في سبيل الله، دعي من ابواب الجنة، وللجنة ابواب، فمن كان من اهل الصلاة، دعي من باب الصلاة، ومن كان من اهل الصدقة، دعي من باب الصدقة، ومن كان من اهل الجهاد، دعي من باب الجهاد، ومن كان من اهل الصيام، دعي من باب الريان". فقال ابو بكر: والله يا رسول الله، ما على احد من ضرورة من ايها دعي، فهل يدعى منها كلها احد يا رسول الله؟ قال:" نعم، وإني ارجو ان تكون منهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ مَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، وَلِلْجَنَّةِ أَبْوَابٌ، فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ، وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ، دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ". فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا عَلَى أَحَدٍ مِنْ ضَرُورَةٍ مِنْ أَيِّهَا دُعِيَ، فَهَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کے راستہ میں اپنے مال میں سے دو جوڑے والی چیزیں خرچ کرے اسے جنت کے دروازوں سے پکارا جائے گا اور جنت کے کئی دروازے ہیں جو اہل نماز میں سے ہوگا اسے باب الصلاۃ سے پکارا جائے گا جو اہل صدقہ میں سے ہوگا اسے باب الصدقہ سے پکارا جائے گا جو اہل جہاد میں سے ہوگا اسے باب الجہاد سے پکارا جائے گا جو اہل صیام سے ہوگا اسے باب الریان سے پکارا جائے گا۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ویسے ضرورت تو کوئی نہیں لیکن کیا کسی آدمی کو سارے دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی ان لوگوں میں سے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1897، م: 1027
حدیث نمبر: 7634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن القاسم بن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن العبد إذا تصدق من طيب، تقبلها الله منه، واخذها بيمينه، ورباها كما يربي احدكم مهره او فصيله، وإن الرجل ليتصدق باللقمة، فتربو في يد الله او قال: في كف الله حتى تكون مثل الجبل، فتصدقوا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا تَصَدَّقَ مِنْ طَيِّبٍ، تَقَبَّلَهَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَخَذَهَا بِيَمِينِهِ، وَرَبَّاهَا كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ مُهْرَهُ أَوْ فَصِيلَهُ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَصَدَّقُ بِاللُّقْمَةِ، فَتَرْبُو فِي يَدِ اللَّهِ أَوْ قَالَ: فِي كَفِّ اللَّهِ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ، فَتَصَدَّقُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب حلال مال میں سے کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرما لیتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے اور انسان ایک لقمہ صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں بڑھتے بڑھتے وہ ایک لقمہ پہاڑ کے برابر بن جاتا ہے اس لئے خوب صدقہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1410، م: 1014.
حدیث نمبر: 7635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احتج آدم، وموسى، فقال موسى لآدم: يا آدم، انت الذي ادخلت ذريتك النار؟ فقال آدم: يا موسى، اصطفاك الله برسالته وبكلامه، وانزل عليك التوراة، فهل وجدت اني اهبط؟ قال: نعم، قال: فحجه آدم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أخبرنا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجَّ آدَمُ، وَمُوسَى، فَقَالَ مُوسَى لِآدَمَ: يَا آدَمُ، أَنْتَ الَّذِي أَدْخَلْتَ ذُرِّيَّتَكَ النَّارَ؟ فَقَالَ آدَمُ: يَا مُوسَى، اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكَ التَّوْرَاةَ، فَهَلْ وَجَدْتَ أَنِّي أَهْبِطُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَحَجَّهُ آدَمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ عالم ارواح میں حضرت آدم اور موسیٰ علیہما السلام میں مباحثہ ہوا حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ اے آدم! آپ ہی وہ ہیں جنہوں نے اپنی اولاد کو جہنم میں داخل کرا دیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا اے موسیٰ! اللہ نے تمہیں اپنی رسالت اور اپنے سے ہم کلام ہونے کے لئے منتخب کیا اور تم پر تورات نازل فرمائی کیا تم نے مجھے بھی زمین پر اترا ہوا دیکھا؟ انہوں نے کہا جی ہاں اس طرح حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6614، م: 2652.
حدیث نمبر: 7636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوا من حديث ابي سلمة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوًا مِنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي هريرة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اطفال المشركين، فقال: " الله اعلم بما كانوا عاملين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَطْفَالِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: " اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے نابالغ فوت ہوجانے والے بچوں کا حکم دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس بات کو زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا اعمال انجام دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1384، م: 2659.
حدیث نمبر: 7638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، اخبرني ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول للشونيز: " عليكم بهذه الحبة السوداء، فإن فيها شفاء من كل شيء، إلا السام" يريد الموت.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِلشُّونِيزِ: " عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ، فَإِنَّ فِيهَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ شَيْءٍ، إِلَّا السَّامَ" يُرِيدُ الْمَوْتَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس کلونجی کا استعمال اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5688، م: 2215.
حدیث نمبر: 7639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تفتح ابواب الجنة في كل اثنين وخميس" قال معمر: وقال غير سهيل:" وتعرض الاعمال في كل اثنين وخميس، فيغفر الله عز وجل لكل عبد لا يشرك به شيئا، إلا المتشاحنين، يقول الله للملائكة: " ذروهما حتى يصطلحا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فِي كُلِّ اثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ" قَالَ مَعْمَرٌ: وَقَالَ غَيْرُ سُهَيْلٍ:" وَتُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِي كُلِّ اثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ، فَيَغْفِرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، إِلَّا الْمُتَشَاحِنَيْنِ، يَقُولُ اللَّهُ لِلْمَلَائِكَةِ: " ذَرُوهُمَا حَتَّى يَصْطَلِحَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں (دوسری روایت کے مطابق اعمال پیش کئے جاتے ہیں) اور اللہ تعالیٰ ہر اس بندے کو بخش دیتے ہیں جو ان کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے ان دو آدمیوں کے جن کے درمیان آپس میں لڑائی جھگڑا ہو کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ان دونوں کو چھوڑے رکھو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کرلیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2565.
حدیث نمبر: 7640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، وعبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس الشديد بالصرعة"، قالوا: فمن الشديد يا رسول الله؟ قال: " الذي يملك نفسه عند الغضب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ"، قَالُوا: فَمَنْ الشَّدِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٍپہلوان وہ نہیں ہے جو کسی کو پچھاڑ دے صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ پھر پہلوان کون ہوتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اصل پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6114، م: 2609.
حدیث نمبر: 7641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الاعمال افضل؟ قال: " الإيمان بالله"، قال: ثم ماذا؟ قال:" الجهاد في سبيل الله"، قال: ثم ماذا؟ قال:" ثم حج مبرور" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " الْإِيمَانُ بِاللَّهِ"، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ حَجٌّ مَبْرُورٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ افضل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا سائل نے پوچھا کہ پھر کون سا عمل افضل ہے فرمایا جہاد فی سبیل اللہ سائل نے پوچھا کہ اس کے بعد فرمایا حج مبرور۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 26، م: 83.
حدیث نمبر: 7642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " في آخر الزمان لا تكاد رؤيا المؤمن تكذب، واصدقكم رؤيا اصدقكم حديثا، والرؤيا ثلاثة: الرؤيا الحسنة بشرى من الله عز وجل، والرؤيا يحدث بها الرجل نفسه، والرؤيا تحزين من الشيطان، فإذا راى احدكم رؤيا يكرهها، فلا يحدث بها احدا، وليقم فليصل" . قال ابو هريرة: يعجبني القيد، واكره الغل، القيد: ثبات في الدين. وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي آخِرِ الزَّمَانِ لَا تَكَادُ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ تَكْذِبُ، وَأَصْدَقُكُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُكُمْ حَدِيثًا، وَالرُّؤْيَا ثَلَاثَةٌ: الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَالرُّؤْيَا يُحَدِّثُ بِهَا الرَّجُلُ نَفْسَهُ، وَالرُّؤْيَا تَحْزِينٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا يَكْرَهُهَا، فَلَا يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا، وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: يُعْجِبُنِي الْقَيْدُ، وَأَكْرَهُ الْغُلَّ، الْقَيْدُ: ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ. وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخر زمانے میں مؤمن کا خواب جھوٹا نہیں ہوا کرے گا اور تم میں سے سب سے زیادہ سچا خواب اسی کا ہوگا جو بات کا سچا ہوگا اور خواب کی تین قسمیں ہیں اچھے خواب تو اللہ کی طرف سے خوشخبری ہوتے ہیں بعض خواب انسان کا تخیل ہوتے ہیں اور بعض خواب شیطان کی طرف سے انسان کو غمگین کرنے کے لئے ہوتے ہیں جب تم میں سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ کھڑا ہو کر نماز پڑھنا شروع کردے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے خواب میں قید کا دکھائی دینا پسند ہے لیکن بیڑی ناپسند ہے کیونکہ قید کی تعبیر دین میں ثابت قدمی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6988، م: 2263.
حدیث نمبر: 7643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رؤيا المؤمن جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مؤمن کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھپالیسواں جز ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6988، م: 2263.
حدیث نمبر: 7644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، ان حسان قال في حلقة فيهم ابو هريرة: انشدك الله يا ابا هريرة ، هل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اجب عني، ايدك الله بروح القدس" ؟، فقال: اللهم نعم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ حَسَّانَ قَالَ فِي حَلْقَةٍ فِيهِمْ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَجِبْ عَنِّي، أَيَّدَكَ اللَّهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ" ؟، فَقَالَ: اللَّهُمَّ نَعَمْ.
سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے ایک حلقے کے لوگوں سے جن میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے فرمایا اے ابوہریرہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری طرف سے جواب دو اللہ روح القدس کے ذریعے تمہاری مدد فرمائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جی ہاں بخدا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6138، م: 47.
حدیث نمبر: 7646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: ارسل ملك الموت إلى موسى، فلما جاءه، صكه ففقا عينه، فرجع إلى ربه عز وجل، فقال: ارسلتني إلى عبد لا يريد الموت! قال: فرد الله عز وجل إليه عينه، وقال: " ارجع إليه، فقل له: يضع يده على متن ثور، فله بما غطت يده بكل شعرة سنة". فقال: اي رب، ثم مه؟ قال: ثم الموت. قال: فالآن. فسال الله ان يدنيه من الارض المقدسة رمية بحجر، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلو كنت ثم، لاريتكم قبره إلى جانب الطريق، تحت الكثيب الاحمر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى، فَلَمَّا جَاءَهُ، صَكَّهُ فَفَقَأَ عَيْنَهُ، فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ! قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ عَيْنَهُ، وَقَالَ: " ارْجِعْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ: يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ". فَقَالَ: أَيْ رَبِّ، ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ. قَالَ: فَالْآنَ. فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، تَحْتَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ملک الموت کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جب ان کی روح قبض کرنے کے لئے بھیجا گیا اور وہ ان کے پاس پہنچے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک طمانچہ مارا ان کی آنکھ پھوٹ گئی وہ پروردگار کے پاس واپس جا کر کہنے لگے کہ آپ نے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیج دیا جو مرنا نہیں چاہتا اللہ نے ان کی آنکھ واپس لوٹا دی اور فرمایا ان کے پاس واپس جا کر ان سے کہو کہ ایک بیل کی پشت پر ہاتھ رکھ دیں ان کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آگئے ہر بال کے بدلے ان کی عمر میں ایک سال کا اضافہ ہوجائے گا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ اے پروردگار پھر کیا ہوگا فرمایا پھر موت آئے گی انہوں نے کہا تو پھر ابھی سہی پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے درخواست کی کہ انہیں ایک پتھر پھینکنے کی مقدار کے برابر بیت المقدس کے قریب کردے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں راستے کی جانب ایک سرخ ٹیلے کے نیچے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قبر دکھاتا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات لكن اختلف في وقفه ورفعه، خ: 1339، م: 2372.
حدیث نمبر: 7647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، قال: قال لي الزهري : الا احدثك بحديثين عجيبين؟ قال الزهري: عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: اسرف رجل على نفسه، فلما حضره الموت اوصى بنيه، فقال: إذا انا مت، فاحرقوني، ثم اسحقوني، ثم اذروني في الريح في البحر، فوالله لئن قدر علي ربي ليعذبني عذابا ما عذبه احد، قال: ففعلوا ذلك به، فقال الله للارض: " ادي ما اخذت"، فإذا هو قائم، فقال له:" ما حملك على ما صنعت؟" قال: خشيتك يا رب، او مخافتك، فغفر له بذلك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: قَالَ لِي الزُّهْرِيُّ : أَلَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثَيْنِ عَجِيبَيْنِ؟ قَالَ الزُّهْرِيُّ: عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَى بَنِيهِ، فَقَالَ: إِذَا أَنَا مِتُّ، فَأَحْرِقُونِي، ثُمَّ اسْحَقُونِي، ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ فِي الْبَحْرِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبَنِّي عَذَابًا مَا عُذِّبَهُ أَحَدٌ، قَالَ: فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ لِلْأَرْضِ: " أَدِّي مَا أَخَذْتِ"، فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ له:" مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟" قَالَ: خَشْيَتُكَ يَا رَبِّ، أَوْ مَخَافَتُكَ، فَغَفَرَ لَهُ بِذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے اپنی جان پر بڑا ظلم کیا تھا جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو بلا کر یہ وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلانا پھر اسے خوب باریک کرکے پیسنا اور سمندری ہواؤں میں مجھے بکھیر دینا واللہ اگر اللہ کو مجھ پر قدرت اور دسترس حاصل ہوگئی تو وہ مجھے ایسی سزا دے گا کہ مجھ سے پہلے کسی کو نہ دی ہوگی۔ اس کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا اللہ نے زمین کو حکم دیا کہ تو نے اس کے جتنے حصے وصول کئے ہیں سب کو واپس کر اسی لمحے وہ بندہ پھر اپنی شکل و صورت میں کھڑا ہوگیا اللہ نے اس سے پوچھا کہ تجھے اس حرکت پر کس چیز نے برانگیختہ کیا؟ اس نے عرض کیا کہ پروردگار تیرے خوف نے اللہ نے اس پر اس کی بخشش فرما دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3481، م: 2756.
حدیث نمبر: 7648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال قال الزهري ، وحدثني حميد ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " دخلت امراة النار في هرة، ربطتها، فلا هي اطعمتها ولا هي ارسلتها تاكل من خشاش الارض، حتى ماتت" . قال الزهري: ذلك ان لا يتكل رجل، ولا يياس رجل.قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ ، وَحَدَّثَنِي حُمَيْدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " دَخَلَتْ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ، رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، حَتَّى مَاتَتْ" . قَالَ الزُّهْرِيُّ: ذَلِكَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ رَجُلٌ، وَلَا يَيْأَسَ رَجُلٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کی وجہ سے داخل ہوگئی جسے اس نے باندھ دیا تھا خود اسے کھلایا پلایا اور نہ ہی اسے کھلا چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3318، م: 2242.
حدیث نمبر: 7649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل الحسين بن علي رضي الله عنهما، والاقرع بن حابس التميمي جالس، فقال الاقرع: يا رسول الله، إن لي عشرة من الولد ما قبلت إنسانا منهم قط! قال: فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إن من لا يرحم لا يرحم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ جَالِسٌ، فَقَالَ الْأَقْرَعُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي عَشَرَةً مِنَ الْوَلَدِ مَا قَبَّلْتُ إِنْسَانًا مِنْهُمْ قَطُّ! قَالَ: فَنَظَرَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَال:" إِنَّ مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیا اس وقت مجلس میں اقرع بن حابس تمیمی بھی بیٹھے ہوئے تھے وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے تو دس بیٹے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی کو کبھی نہیں چوما؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کسی پر رحم نہیں کرتا۔ اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5997، م: 2318.
حدیث نمبر: 7650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب ام هانئ بنت ابي طالب، فقالت: يا رسول الله، إني قد كبرت، ولي عيال، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " خير نساء ركبن الإبل نساء قريش، احناه على ولد في صغره، وارعاه على زوج في ذات يده" . قال ابو هريرة: ولم تركب مريم بنت عمران بعيرا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ كَبِرْتُ، وَلِي عِيَالٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الإٍبلَ نِسَاءُ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَلَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ بَعِيرًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنی چچا زاد بہن ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس اپنے لئے پیغام نکاح بھیجا وہ کہنے لگیں یا رسول اللہ! میں بوڑھی ہوگئی ہوں اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ پر سواری کرنے والی عورتوں میں سب سے بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو بچپن میں اپنی اولاد پر شفیق اور اپنے شوہر کی ذات میں سب سے بڑی محافظ ہوتی ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت مریم علیہ السلام نے کبھی اونٹ کی سواری نہیں کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5082، م: 2527.
حدیث نمبر: 7651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، إلا قوله: ولم تركب مريم بعيرا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، إِلَّا قَوْلَهُ: وَلَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بَعِيرًا.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں آخری جملہ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5365، م: 2527.
حدیث نمبر: 7652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، وابي سلمة ، او احدهما، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الفخر والخيلاء في الفدادين من اهل الوبر، والسكينة في اهل الغنم، والإيمان يمان، والحكمة يمانية" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأبي سَلَمة ، أو أحدهما، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْفَخْرُ وَالْخُيَلَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ مِنْ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فخر و تکبراونٹوں کے مالکوں میں ہوتا ہے اور سکون اطمینان بکریوں والوں میں ہوتا ہے اور اہل یمن کا ایمان اور ان کی حکمت بہت عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3499، م: 52.
حدیث نمبر: 7653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لي على قريش حقا، وإن لقريش عليكم حقا، ما حكموا فعدلوا، وائتمنوا فادوا، واسترحموا فرحموا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِي عَلَى قُرَيْشٍ حَقًّا، وَإِنَّ لِقُرَيْشٍ عَلَيْكُمْ حَقًّا، مَا حَكَمُوا فَعَدَلُوا، وَائْتُمِنُوا فَأَدَّوْا، وَاسْتُرْحِمُوا فَرَحِمُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا قریش پر ایک حق ہے اور قریش کا تم پر ایک حق ہے جب فیصلہ کریں عدل سے کام لیں جب امین بنائے جائیں تو امانت ادا کریں اور جب ان سے رحم کی بھیک مانگی جائے رحم کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3539، م: 2134.
حدیث نمبر: 7655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعما للعبد ان يتوفاه الله بحسن عبادة ربه، وبطاعة سيده، نعما له، ونعما له" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعِمَّا لِلْعَبْدِ أَنْ يَتَوَفَّاهُ اللَّهُ بِحُسْنِ عِبَادَةِ رَبِّهِ، وَبِطَاعَةِ سَيِّدِهِ، نِعِمَّا لَهُ، وَنِعِمَّا لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی غلام کے لئے کیا ہی خوب ہے کہ اللہ اسے اپنی بہترین عبادت اور اس کے آقا کی اطاعت کے ساتھ موت دے دے کیا ہی خوب ہے کیا ہی خوب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2549، م: 1667.
حدیث نمبر: 7656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، اخبرني الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اطاعني فقد اطاع الله، ومن عصاني، فقد عصى الله، ومن اطاع اميري فقد اطاعني، ومن عصى اميري فقد عصاني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ أَمِيرِي فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَى أَمِيرِي فَقَدْ عَصَانِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میرے مقرر کردہ امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے مقرر کردہ امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7137، م: 1835.
حدیث نمبر: 7657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، قال:" كان ابو هريرة يصلي بنا، فيكبر حين يقوم، وحين يركع، وإذا اراد ان يسجد بعدما يرفع من الركوع، وإذا اراد ان يسجد بعدما يرفع من السجود، وإذا جلس وإذا اراد ان يرفع في الركعتين كبر، ويكبر مثل ذلك في الركعتين الاخريين، فإذا سلم قال: والذي نفسي بيده، إني لاقربكم شبها برسول الله صلى الله عليه وسلم ، يعني صلاته، ما زالت هذه صلاته حتى فارق الدنيا".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاق ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ:" كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُصَلِّي بِنَا، فَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، وَحِينَ يَرْكَعُ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ بَعْدَمَا يَرْفَعُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ بَعْدَمَا يَرْفَعُ مِنَ السُّجُودِ، وَإِذَا جَلَسَ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْفَعَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ، وَيُكَبِّرُ مِثْلَ ذَلِكَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُخْرَيَيْنِ، فَإِذَا سَلَّمَ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ شَبَهًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَعْنِي صَلَاتَهُ، مَا زَالَتْ هَذِهِ صَلَاتُهُ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا".
ابوسلمہ بن عبدالرحمن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیں نماز پڑھایا کرتے تھے وہ جب کھڑے ہوتے یا رکوع میں جاتے یا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد سجدہ میں جانے کا ارادہ کرتے یا ایک سجدہ سے سر اٹھا کر دوسرا سجدہ کرنا چاہتے یا جب قعدہ میں بیٹھتے یا دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوتے تو ہر موقع پر تکبیر کہتے اسی طرح دیگر رکعتوں میں بھی تکبیر کہتے تھے اور جب سلام پھیرتے تو فرماتے کہ واللہ نماز میں میں تم سے سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قریبی مشابہت رکھتا ہوں ان کی نماز بھی ہمیشہ اسی طرح رہی یہاں تک کہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 785، م: 392.
حدیث نمبر: 7658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، وعن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، انهما صليا خلف ابي هريرة، فذكرا نحو حديث عبد الرزاق.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُمَا صَلَّيَا خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَذَكَرَا نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ.
گزشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 785، م: 392.
حدیث نمبر: 7659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج، اخبرني ابن شهاب ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يكبر، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يُكَبِّرُ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا قال الإمام غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين، فإن الملائكة تقول: آمين، وإن الإمام يقول: آمين، فمن وافق تامينه تامين الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تقولُ: آمِينَ، وَإِنَّ الْإِمَامَ يَقُولُ: آمِينَ، فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام غیر المغضوب علیہم و لا الضالین کہہ لے تو تم اس پر آمین کہو کیونکہ فرشتے بھی اس پر آمین کہتے ہیں اور امام بھی آمین کہتا ہے سو جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوجائے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 782، م: 410.
حدیث نمبر: 7661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما رفع راسه من الركوع قال: " اللهم ربنا ولك الحمد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَالَ: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو کہتے تھے اللہم ربنا و لک الحمد

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 785، م: 392.
حدیث نمبر: 7662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، قال الزهري : وقد اخبرني سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اقيمت الصلاة فلا تاتوها تسعون، ولكن ائتوها وانتم تمشون، وعليكم السكينة، فما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاتموا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ : وَقَدْ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ، وَلَكِنْ ائْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ، وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کھڑی ہوجائے تو تم نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602.
حدیث نمبر: 7663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن يزيد يعني ابن الهاد ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا اقيمت الصلاة"، فذكره.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ"، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602.
حدیث نمبر: 7664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاقضوا" . قال معمر: ولم يذكر سجودا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَاقْضُوا" . قَالَ مَعْمَرٌ: وَلَمْ يَذْكُرْ سُجُودًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602.
حدیث نمبر: 7665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من ادرك ركعة من الصلاة، فقد ادرك الصلاة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلَاةِ، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو شخص کسی بھی نماز کی ایک رکعت پالے گویا اس نے پوری نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 580، م: 607.
حدیث نمبر: 7666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وابي بكر بن ابي حثمة ، عن ابي هريرة ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر او العصر، فسلم في ركعتين، فقال له ذو الشمالين بن عبد عمرو، وكان حليفا لبني زهرة: اخففت الصلاة ام نسيت؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما يقول ذو اليدين؟"، قالوا: صدق يا نبي الله. فاتم بهم الركعتين اللتين نقص" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وأبِي بَكْر بن أبي حَثْمَة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ أَوْ الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ لَهُ ذُو الشِّمَالَيْنِ بْنُ عَبْدِ عَمْرٍو، وَكَانَ حَلِيفًا لِبَنِي زُهْرَةَ: أَخُفِّفَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟"، قَالُوا: صَدَقَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ. فَأَتَمَّ بِهِمْ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ نَقَصَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا اس پر ذوالشمالین بن عبد عمرو جو بنی زہرہ کا حلیف تھے نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ بھول گئے یا نماز کی رکعتیں کم ہوگئی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ان کی تائید کی اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دو رکعتیں چھوٹ گئی تھیں انہیں ادا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573.
حدیث نمبر: 7667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، وابي سلمة ، او احدهما، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صلى احدكم بالناس، فليخفف، فإن فيهم الضعيف، والشيخ الكبير، وذا الحاجة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأَبي سَلَمة ، أو أحدهما، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ بِالنَّاسِ، فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ، وَالشَّيْخَ الْكَبِيرَ، وَذَا الْحَاجَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص امام بن کر نماز پڑھایا کرے تو ہلکی نماز پڑھایا کرے کیونکہ نمازیوں میں عمر رسیدہ کمزور اور اہل حاجت سب ہی ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 703، م: 467.
حدیث نمبر: 7668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن محمد بن زياد ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما يؤمن الذي يرفع راسه قبل الإمام ان يرد الله راسه راس حمار؟!" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يُؤْمِنُ الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يَرُدَّ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ آدمی جو امام سے پہلے سر اٹھائے اور امام سجدہ ہی میں ہو کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے جیسا بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 691، م: 427.
حدیث نمبر: 7669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: لما رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه من الركعة الآخرة في صلاة الفجر، قال: " اللهم ربنا ولك الحمد، انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، والمستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، واجعلها عليهم كسني يوسف" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، قَالَ: " اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْجِ الْوَلِيدَ بن الوليد، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ كَسِنِي يُوسُفَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھاتے تو اللہم ربنا و لک الحمد کہہ کر یہ دعا فرماتے کہ اے اللہ ولید بن ولید سلمہ بن ہشام عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ مکرمہ کے دیگر کمزوروں کو قریش کے ظلم وستم سے نجات عطاء فرما اے اللہ قبیلہ مضر کی سخت پکڑ فرما اور ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے جیسی قحط سالی مسلط فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6940، م: 675.
حدیث نمبر: 7670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما اذن الله لشيء ما اذن لنبي ان يتغنى بالقرآن" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے کسی چیز کی ایسی اجازت نہیں دی جیسی اپنے نبی کو قرآن کریم ترنم کے ساتھ پڑھنے کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5023، م: 792.
حدیث نمبر: 7671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال:" اوصاني النبي صلى الله عليه وسلم بثلاث، لست بتاركهن في حضر ولا سفر، نوم على وتر، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر، وركعتي الضحى". قال: ثم اوهم الحسن بعد فجعل مكان" الضحى":" غسل يوم الجمعة" .حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أَوْصَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ، لَسْتُ بِتَارِكِهِنَّ فِي حَضَرٍ وَلَا سَفَرٍ، نَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى". قَالَ: ثُمَّ أَوْهَمَ الْحَسَنُ بعدُ فَجَعَلَ مَكَانَ" الضُّحَى":" غُسْلَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے جنہیں میں سفر و حضر میں کبھی نہ چھوڑوں (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) چاشت کی دو رکعتوں کی۔ بعد میں حسن کو وہم ہوا تو وہ اس کی جگہ۔۔ غسل جمعہ۔۔ کا ذکر کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1178، م: 721، وهذا إسناد فيه انقطاع، الحسن لم يسمع من أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني زياد يعني ابن سعد ، ان ثابت بن عياض مولى عبد الرحمن بن زيد، اخبره، انه سمع ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ولغ الكلب في إناء احدكم، فليغسله سبع مرات" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، أَنَّ ثَابِتَ بْنَ عِيَاضٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ماردے تو اسے چاہیے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 172، م: 279.
حدیث نمبر: 7673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: واخبرني زياد ايضا، انه اخبره هلال بن اسامة ، انه سمع ابا سلمة يخبر بذلك، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَ: وَأَخْبَرَنِي زيادٌ أَيْضًا، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هِلَالُ بْنُ أُسَامَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُخْبِرُ بِذَلِكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني زياد ، ان ثابتا مولى عبد الرحمن بن زيد، قال ابن بكر: اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان احدكم نائما ثم استيقظ فاراد الوضوء، فلا يضع يده في الإناء حتى يصب على يده، فإنه لا يدري اين باتت يده" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ ابْنُ بَكْرٍ: أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ نَائِمًا ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَأَرَادَ الْوُضُوءَ، فَلَا يَضَعْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يَصُبَّ عَلَى يَدِهِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني ابن شهاب ، اخبرني عمر بن عبد العزيز ، ان عبد الله بن إبراهيم بن قارظ ، اخبره، انه وجد ابا هريرة يتوضا على ظهر المسجد، فقال ابو هريرة : إنما اتوضا من اثوار اقط اكلتها، لان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " توضئوا مما مست النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ وَجَدَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : إِنَّمَا أَتَوَضَّأُ مِنْ أَثْوَارِ أَقِطٍ أَكَلْتُهَا، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ" .
ابراہیم بن عبداللہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد کی چھت پر وضو کرتے ہوئے دیکھا وہ فرمانے لگے میں نے پنیر کے کچھ ٹکڑے کھائے تھے اس لئے وضو کر رہا ہوں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 352.
حدیث نمبر: 7676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يقاتلكم قوم ينتعلون الشعر، وجوههم كالمجان المطرقة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَكُمْ قَوْمٌ يَنْتَعِلُونَ الشَّعْرَ، وُجُوهُهُمْ كَالْمَجَانِّ الْمُطْرَقَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک تم ایسی قوم سے قتال نہ کرلو جن کے چہرے چپٹی کمانوں کی طرح ہوں گے اور ان کی جوتیاں بالوں سے بنی ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2929، م: 2912.
حدیث نمبر: 7677
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تضطرب اليات نساء دوس حول ذي الخلصة" ، وكانت صنما يعبدها دوس في الجاهلية، بتبالة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَضْطَرِبَ أَلْيَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ حَوْلَ ذِي الْخَلَصَةِ" ، وَكَانَتْ صَنَمًا يَعْبُدُهَا دَوْسٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، بِتَبَالَةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ قبیلہ دوس کی عورتوں کی سرینیں ذوالخلصہ کے گرد حرکت نہ کرنے لگیں ذوالخلصہ ایک بت کا نام ہے جس کی پوجا قبیلہ دوس کے لوگ زمانہ جاہلیت میں کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7116، م: 2906.
حدیث نمبر: 7678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يذهب كسرى، فلا يكون كسرى بعده، ويذهب قيصر، فلا يكون قيصر بعده، والذي نفسي بيده، لتنفقن كنوزهما في سبيل الله تعالى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَذْهَبُ كِسْرَى، فَلَا يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَيَذْهَبُ قَيْصَرُ، فَلَا يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتُنْفِقُنَّ كُنُوزَهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کسریٰ ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ رہے گا اور جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں ضرور خرچ کروگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3618، م: 2918.
حدیث نمبر: 7679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، ليوشك ان ينزل فيكم ابن مريم حكما عادلا، وإماما مقسطا، يكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويفيض المال، حتى لا يقبلها احد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُوشِكُ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِلًا، وَإِمَامًا مُقْسِطًا، يَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضُ الْمَالُ، حَتَّى لَا يَقْبَلَهَا أَحَدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے عنقریب تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک منصف حکمران کے طور پر نزول فرمائیں گے وہ صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ کو موقوف کردیں گے اور مال پانی کی طرح بہائیں گے یہاں تک کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہ رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2476، م: 155.
حدیث نمبر: 7680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن نافع مولى ابي قتادة، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كيف بكم إذا نزل بكم ابن مريم، فامكم او قال: إمامكم منكم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَيْفَ بِكُمْ إِذَا نَزَلَ بِكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ، فَأَمَّكُمْ أَوْ قَالَ: إِمَامُكُمْ مِنْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری اس وقت کیا کیفیت ہوگی جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام تم میں نزول فرمائیں گے اور تمہاری امامت تم ہی میں کا ایک فرد کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3449، م: 155.
حدیث نمبر: 7681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن حنظلة الاسلمي ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، ليهلن ابن مريم من فج الروحاء، بالحج او بالعمرة، او ليثنيهما" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُهِلَّنَّ ابْنُ مَرْيَمَ مِنْ فَجِّ الرَّوْحَاءِ، بِالْحَجِّ أَوْ بالْعُمْرَةِ، أَوْ لَيُثَنِّيَهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے ایسا ضرور ہوگا کہ حضرت عیسیٰ علیہ وسلم مقام فج الروحاء سے حج یا عمرہ یا دونوں کا احرام باندھیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1252.
حدیث نمبر: 7682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يسب احدكم الدهر، فإن الله هو الدهر، ولا يقولن احدكم للعنب: الكرم، فإن الكرم هو الرجل المسلم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَسُبُّ أَحَدُكُمْ الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ، وَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ لِلْعِنَبِ: الْكَرْمَ، فَإِنَّ الْكَرْمَ هُوَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص زمانے کو برا بھلا نہ کہے کیونکہ زمانے کا خالق بھی تو اللہ ہی ہے اور انگور کو کرم نہ کہا کرو کیونکہ اصل کرم تو مرد مسلم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6182، م: 2247.
حدیث نمبر: 7683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول الله عز وجل: " يؤذيني ابن آدم، قال: يقول: يا خيبة الدهر! فإني انا الدهر، اقلب ليله ونهاره، فإن شئت قبضتهما" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ، قَالَ: يَقُولُ: يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ! فَإِنِّي أَنَا الدَّهْرُ، أُقَلِّبُ لَيْلَهُ وَنَهَارَهُ، فَإِنْ شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ فرماتا ہے کہ ابن آم مجھے ایذاء دیتا ہے کہتا ہے کہ زمانے کی تباہی حالانکہ میں ہی زمانے کو پیدا کرنے والا ہوں میں ہی اس کے رات دن کو الٹ پلٹ کرتا ہوں اور جب چاہوں گا ان دونوں کو اپنے پاس کھینچ لوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4826، م: 2246.
حدیث نمبر: 7684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن الحارث بن مخلد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الذي ياتي امراته في دبرها، لا ينظر الله إليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُخَلَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِي يَأْتِي امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا، لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنی بیوی کے پاس پچھلی شرمگاہ میں آتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، لجهالة الحارث.
حدیث نمبر: 7685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا سمعتم رجلا يقول: قد هلك الناس، فهو اهلكهم، يقول الله:" إنه هو هالك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا سَمِعْتُمْ رَجُلًا يَقُولُ: قَدْ هَلَكَ النَّاسُ، فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ، يَقُولُ اللَّهُ:" إِنَّهُ هُوَ هَالِكٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ لوگ تباہ ہوگئے تو سمجھ لو کہ وہ ان میں سب سے زیادہ تباہ ہونے والا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2623.
حدیث نمبر: 7686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، وابن بكر ، عن ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ ، عن ابي هريرة ، وعن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا قلت لصاحبك: انصت، والإمام يخطب يوم الجمعة، فقد لغوت" . قال ابن بكر في حديثه: قال اخبرني ابن شهاب، عن حديث عمر بن عبد العزيز، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ، عن ابي هريرة، وعن حديث سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ: أَنْصِتْ، وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَدْ لَغَوْتَ" . قَالَ ابْنُ بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وعَنْ حَدِيثِ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ امام جس وقت جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغو کام کیا۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان، وهما صحيحان، خ: 934، م: 851.
حدیث نمبر: 7687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، عن ابي عبد الله إسحاق ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تطلع الشمس ولا تغرب على يوم افضل من يوم الجمعة، وما من دابة إلا تفزع ليوم الجمعة، إلا هذين الثقلين من الجن والإنس، على كل باب من ابواب المسجد ملكان، يكتبان الاول فالاول، فكرجل قدم بدنة، وكرجل قدم بقرة، وكرجل قدم شاة، وكرجل قدم طائرا، وكرجل قدم بيضة، فإذا قعد الإمام، طويت الصحف" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ وَلَا تَغْرُبُ عَلَى يَوْمٍ أَفْضَلَ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا تَفْزَعُ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ، إِلَّا هَذَيْنِ الثَّقَلَيْنِ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ، عَلَى كُلِّ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ مَلَكَانِ، يَكْتُبَانِ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، فَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَدَنَةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَقَرَةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ شَاةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ طَائِرًا، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَيْضَةً، فَإِذَا قَعَدَ الْإِمَامُ، طُوِيَتْ الصُّحُفُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن سے زیادہ کسی افضل دن پر سورج طلوع یا غروب نہیں ہوتا اور جن و انس کے علاوہ ہر جاندار مخلوق جمعہ کے دن گھبراہٹ کا شکار ہوجاتی ہے (کہ کہیں آج ہی کا جمعہ وہ نہ ہو جس میں قیامت قائم ہوگی) جمعہ کے دن مسجد کے ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوتے ہیں جو درجہ بدرجہ پہلے آنے والے افراد کو لکھتے رہتے ہیں اس آدمی کی طرح جس نے اونٹ پیش کیا پھر جس نے گائے پیش کی پھر جس نے بکری پیش کی پھر جس نے پرندہ پیش کیا پھر جس نے انڈہ پیش کیا اور جب امام آ کر بیٹھ جاتا ہے تو صحیفے لپیٹ دیئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3211، م: 850.
حدیث نمبر: 7688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني العباس حديثا، عن محمد بن مسلمة الانصاري ، عن ابي سعيد الخدري ، وابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم يسال الله عز وجل فيها خيرا إلا اعطاه إياه، وهي بعد العصر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي الْعَبَّاسُ حديثاً، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وأبي هريرة ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ، وَهِيَ بَعْدَ الْعَصْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے اور وہ عصر کے بعد ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده، خ: 6400، م: 852، وهذا إسناد ضعيف، العباس و محمد بن مسلمة مجهولان.
حدیث نمبر: 7689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من غسلها الغسل، ومن حملها الوضوء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مِنْ غُسْلِهَا الْغُسْلُ، وَمِنْ حَمْلِهَا الْوُضُوءُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جنازہ کو غسل دینے سے غسل دینے والے پر بھی غسل مستحسن ہوتا ہے اور جنازے کو اٹھانے سے وضو کرنا مستحسن ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكن اختلف في رفعه ووقفه.
حدیث نمبر: 7690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني الحارث بن عبد المطلب وقال ابن بكر: ابن عبد الملك ، ان نافع بن جبير ، اخبره، ان ابا هريرة ، اخبره، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من صلى على جنازة فاتبعها، فله قيراطان مثلي احد، ومن صلى ولم يتبعها، فله قيراط مثل احد" . قال ابن بكر: القيراط مثل احد.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ: ابْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَاتَّبَعَهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ مِثْلَيْ أُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّى وَلَمْ يَتْبَعْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ مِثْلُ أُحُدٍ" . قَالَ ابْنُ بَكْرٍ: الْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اور جنازے کے ساتھ جائے تو اسے احد پہاڑ کے برابر دو قیراط ثواب ملے گا اور جو شخص نماز تو پڑھ لے لیکن جنازے کے ساتھ نہ جاسکے اسے احد پہاڑ کے برابر ایک قیراط ثواب ملے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1325، م: 945، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الحارث.
حدیث نمبر: 7691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني هشام بن عروة ، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو ، انه اخبره، ان سلمة بن الازرق كان جالسا مع عبد الله بن عمر بالسوق، فمر بجنازة يبكى عليها، فعاب ذلك عبد الله بن عمر، فانتهرهن، فقال له سلمة بن الازرق: لا تقل ذلك، فاشهد على ابي هريرة لسمعته يقول: وتوفيت امراة من كنائن مروان وشهدها، وامر مروان بالنساء اللاتي يبكين يطردن، فقال ابو هريرة : دعهن يا ابا عبد الملك، فإنه مر على النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة يبكى عليها، وانا معه، ومعه عمر بن الخطاب، فانتهر عمر اللاتي يبكين مع الجنازة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعهن يا ابن الخطاب، فإن النفس مصابة، وإن العين دامعة، وإن العهد حديث" . قال: آنت سمعته؟ قال: نعم، قال: فالله ورسوله اعلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَزْرَقِ كَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِالسُّوقِ، فَمُرَّ بِجِنَازَةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، فَعَابَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَانْتَهَرَهُنَّ، فَقَالَ لَهُ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ: لَا تَقُلْ ذَلِكَ، فَأَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ لَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: وَتُوُفِّيَتْ امْرَأَةٌ مِنْ كَنَائِنِ مَرْوَانَ وَشَهِدَهَا، وَأَمَرَ مَرْوَانُ بِالنِّسَاءِ اللَّاتِي يَبْكِينَ يُطْرَدْنَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : دَعْهُنَّ يَا أَبَا عَبْدِ الْمَلِكِ، فَإِنَّهُ مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، وَأَنَا مَعَهُ، وَمَعَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَانْتَهَرَ عُمَرُ اللَّاتِي يَبْكِينَ مَعَ الْجِنَازَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُنَّ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَإِنَّ النَّفْسَ مُصَابَةٌ، وَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَإِنَّ الْعَهْدَ حَدِيثٌ" . قَالَ: آنْتَ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَاللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
محمد بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سلمہ بن ازرق حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بازار میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں وہاں سے جنازہ گذرا جس کے پیچھے رونے کی آوازیں آرہی تھیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے معیوب قرار دے کر انہیں ڈانٹا سلمہ بن ازرق کہنے لگے آپ اس طرح نہ کہیں میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ گواہی دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ مروان کے اہل خانہ میں سے کوئی عورت مرگئی عورتیں اکھٹی ہو کر اس پر رونے لگیں مروان کہنے لگا کہ عبد الملک جاؤ اور ان عورتوں کو رونے سے منع کرو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وہاں موجود تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے خود سنا کہ اے ابوعبدالملک رہنے دو ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے بھی ایک جنازہ گذرا تھا جس پر رویا جا رہا تھا میں بھی اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے انہوں نے جنازے کے ساتھ رونے والی عورتوں کو ڈانٹا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن خطاب رہنے دو کیونکہ آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دل غمگین ہوتا ہے اور زخم ابھی ہرا ہے۔ انہوں نے پوچھا کیا یہ روایت آپ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں اس پر وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سلمة مجهول.
حدیث نمبر: 7692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، وابن بكر ، قال: اخبرنا ابن جريج ، حدثني ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة حدثه: ان النبي صلى الله عليه وسلم " امر رجلا افطر في رمضان ان يعتق رقبة، او يصوم شهرين، او يطعم ستين مسكينا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً، أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ، أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو جس نے ماہ رمضان کے روزے میں بیوی کے قریب جا کر روزہ توڑ دیا تھا حکم دیا کہ ایک غلام آزاد کرے یا دومہینے کے مسلسل روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6709، م: 1111.
حدیث نمبر: 7693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن ابي صالح الزيات ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل عمل ابن آدم له إلا الصيام، فإنه لي، وانا اجزي به، والصيام جنة، وإذا كان يوم صوم احدكم، فلا يرفث يومئذ، ولا يصخب، فإن شاتمه احد او قاتله، فليقل: إني امرؤ صائم، مرتين" ." والذي نفس محمد بيده، لخلوف فم الصائم اطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك، وللصائم فرحتان يفرحهما: إذا افطر فرح بفطره، وإذا لقي ربه عز وجل فرح بصيامه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَرْفُثْ يَوْمَئِذٍ، وَلَا يَصْخَبْ، فَإِنْ شَاتَمَهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ، مَرَّتَيْنِ" ." وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِهِ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَرِحَ بِصِيَامِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے لیکن روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ ڈھال ہے جس دن تم میں سے کسی شخص کا روزہ ہو اسے اس دن بےتکلفی کی باتیں اور شور و غل نہیں کرنا چاہئے اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ یا لڑائی جھگڑا کرنا چاہے تو اسے یوں کہہ دینا چاہئے کہ میں روزے سے ہوں (دومرتبہ) روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے چنانچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کی منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151.
حدیث نمبر: 7694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ياتي احدكم الشيطان وهو في صلاته، فيلبس عليه، حتى لا يدري كم صلى، فإذا وجد ذلك، فليسجد سجدتين وهو جالس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي صَلَاتِهِ، فَيَلْبِسُ عَلَيْهِ، حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آ کر اسے اشتباہ میں ڈال دیتا ہے یہاں تک کہ اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟ جس شخص کے ساتھ ایسا معاملہ ہو تو اسے چاہئے کہ جب وہ قعدہ اخیرہ میں بیٹھے تو سہو کے دو سجدے کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1232، م: 389.
حدیث نمبر: 7695
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمر بن عطاء بن ابي الخوار ، انه بينما هو جالس مع نافع بن جبير، إذ مر بهما ابو عبد الله ختن زيد بن الريان، وقال ابن بكر: ابن الزبان، فدعاه نافع ، فقال: سمعت ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة مع الإمام، افضل من خمسة وعشرين صلاة يصليها وحده" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ ، أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ مَعَ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، إِذْ مَرَّ بِهِمَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ خَتَنُ زَيْدِ بْنِ الرَّيَّانِ، وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ: ابْنِ الزَّبَّانِ، فَدَعَاهُ نَافِعٌ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ مَعَ الْإِمَامِ، أَفْضَلُ مِنْ خَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ صَلَاةً يُصَلِّيهَا وَحْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 648، م: 649.
حدیث نمبر: 7696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، وابن بكر ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، انه سمع ابا هريرة يخبرهم: " في كل صلاة يقرا، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، اسمعناكم، وما اخفى علينا، اخفينا عليكم" . قال ابن بكر: في كل صلاة قرآن.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُخْبِرُهُمْ: " فِي كُلِّ صَلَاةٍ يُقْرَأُ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَلَيْنَا، أَخْفَيْنَا عَلَيْكُمْ" . قَالَ ابْنُ بَكْرٍ: فِي كُلِّ صَلَاةٍ قُرْآنٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قرأت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قراءت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 772، م: 396.
حدیث نمبر: 7697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يمنع فضل ماء ليمنع به فضل الكلإ" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُمْنَعُ فَضْلُ مَاءٍ لِيُمْنَعَ بِهِ فَضْلُ الْكَلَإِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ زائد پانی روک کر نہ رکھا جائے کہ اس سے زائد گھاس روکی جاسکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2354، م: 1566.
حدیث نمبر: 7698
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اشترى شاة مصراة، فإنه يحلبها، فإن رضيها اخذها، وإلا ردها ورد معها صاعا من تمر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً، فَإِنَّهُ يَحْلُبُهَا، فَإِنْ رَضِيَهَا أَخَذَهَا، وَإِلَّا رَدَّهَا وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دئیے گئے ہوں تو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524.
حدیث نمبر: 7699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، اخبرني ابو كثير ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا باع احدكم الشاة او اللقحة فلا يحفلها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو كَثِيرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا بَاعَ أَحَدُكُمْ الشَّاةَ أَوْ اللَّقْحَةَ فَلَا يُحَفِّلْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری اونٹنی کو بیچنا چاہے تو اس کے تھن نہ باندھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524.
حدیث نمبر: 7700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبيع حاضر لباد، ولا تناجشوا، ولا يزيد الرجل على بيع اخيه، ولا يخطب على خطبته، ولا تسال امراة طلاق اختها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَزِيدُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَتِهِ، وَلَا تَسْأَلُ امْرَأَةٌ طَلَاقَ أُخْتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے مال کو فروخت نہ کرے بیع میں دھوکہ نہ دے کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر اضافہ نہ کرے کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیج دے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2140، م: 1413.
حدیث نمبر: 7701
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن محمد بن واسع ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من وسع على مكروب كربة في الدنيا، وسع الله عليه كربة في الآخرة، ومن ستر عورة مسلم في الدنيا، ستر الله عورته في الآخرة، والله في عون المرء ما كان في عون اخيه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ وَسَّعَ عَلَى مَكْرُوبٍ كُرْبَةً فِي الدُّنْيَا، وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ كُرْبَةً فِي الْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ مُسْلِمٍ فِي الدُّنْيَا، سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ فِي الْآخِرَةِ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْمَرْءِ مَا كَانَ فِي عَوْنِ أَخِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان سے دنیا کی پریشانیوں میں سے کسی ایک پریشانی کو دور کرتا ہے تو اللہ قیامت کے دن اس کی ایک پریشانی کو دور فرمائے گا جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے اللہ آخرت میں اس کے عیوب پر پردہ ڈالے گا اور بندہ جب تک اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ بندہ کی مدد میں لگا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2699، وهذا إسناد قد أعل بالانقطاع بين معمر وبين محمد، وكذا بين محمد وبين أبي صالح.
حدیث نمبر: 7702
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن بن هرمز ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يمنعن احدكم جاره ان يضع خشبة على جداره" . ثم يقول ابو هريرة: مالي اراكم معرضين! والله لارمين بها بين اكتافكم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدُكُمْ جَارَهُ أَنْ يَضَعَ خَشَبَةً عَلَى جِدَارِهِ" . ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: مَالِي أَرَاكُمْ مُعْرِضِينَ! وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا پڑوسی اس کی دیوار میں اپنا شہتیر گاڑنے کی اجازت مانگے تو اسے منع نہ کرے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جب یہ حدیث لوگوں کے سامنے بیان کی تو لوگ سر اٹھا اٹھا کر انہیں دیکھنے لگے (جیسے انہیں اس پر تعجب ہوا ہو) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر فرمانے لگے کیا بات ہے کہ میں تمہیں اعراض کرتا ہوا دیکھ رہاہوں واللہ میں اسے تمہارے کندھوں کے درمیان مار کر (نافذ کر کے) رہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2463، م: 1609.
حدیث نمبر: 7703
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: اقتتلت امراتان من هذيل، فرمت إحداهما الاخرى بحجر، فاصابت بطنها، فقتلتها، والقت جنينا، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بديتها على العاقلة، وفي جنينها غرة: عبد او امة، فقال قائل: كيف يعقل من لا اكل، ولا شرب، ولا نطق، ولا استهل؟ فمثل ذلك يطل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم، كما زعم ابو هريرة: " هذا من إخوان الكهان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: اقْتَتَلَتْ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ، فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ، فَأَصَابَتْ بَطْنَهَا، فَقَتَلَتْهَا، وَأَلْقَتْ جَنِينًا، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدِيَتِهَا عَلَى الْعَاقِلَةِ، وَفِي جَنِينِهَا غُرَّةٌ: عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ، فَقَالَ قَائِلٌ: كَيْفَ يُعْقَلُ مَنْ لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا نَطَقَ، وَلَا اسْتَهَلَّ؟ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمَا زَعَمَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " هَذَا مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو ہذیل کی دو عورتوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا ان میں سے ایک نے دوسری کو جو امید سے تھی پتھر دے مارا اور اس عورت کو قتل کردیا اس کے پیٹ کا بچہ بھی مرا ہوا پیدا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلے میں قاتلہ کے خاندان والوں پر مقتولہ کی دیت اور اس کے بچے کے حوالے سے ایک غرہ یعنی غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا اس فیصلے پر ایک شخص نے اعتراض کرتے ہوئے (مسجع کلام میں) کہا کہ اس بچے کی دیت کا فیصلہ کیسے عقل میں آسکتا ہے جس نے کچھ کھایا پیا اور نہ بولا چلایا اس قسم کی چیزوں کو تو چھوڑ دیا جاتا ہے بقول حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ شخص کاہنوں کا بھائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5758، م: 1681.
حدیث نمبر: 7704
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، وابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " العجماء جرحها جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" . والجبار: الهدر.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأبي سلمة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُها جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" . وَالْجُبَارُ: الْهَدَرُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنویں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6913، م: 1710.
حدیث نمبر: 7705
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن الاعرج ، قال: قال ابو هريرة : إنكم تقولون: اكثر ابو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم! والله الموعد، إنكم تقولون: ما بال المهاجرين لا يحدثون عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بهذه الاحاديث؟! وما بال الانصار لا يحدثون بهذه الاحاديث؟! وإن اصحابي من المهاجرين كانت تشغلهم صفقاتهم في الاسواق، وإن اصحابي من الانصار كانت تشغلهم ارضوهم والقيام عليها، وإني كنت امرءا معتكفا، وكنت اكثر مجالسة رسول الله صلى الله عليه وسلم، احضر إذا غابوا، واحفظ إذا نسوا، وإن النبي صلى الله عليه وسلم حدثنا يوما فقال: " من يبسط ثوبه حتى افرغ من حديثي، ثم يقبضه إليه، فإنه ليس ينسى شيئا سمعه مني ابدا" ، فبسطت ثوبي، او قال: نمرتي، ثم قبضته إلي، فوالله ما نسيت شيئا سمعته منه، وايم الله، لولا آية في كتاب الله ما حدثتكم بشيء ابدا، ثم تلا: إن الذين يكتمون ما انزلنا من البينات والهدى سورة البقرة آية 159 الآية كلها.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : إِنَّكُمْ تَقُولُونَ: أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! وَاللَّهُ الْمُوعِدُ، إِنَّكُمْ تَقُولُونَ: مَا بَالُ الْمُهَاجِرِينَ لَا يُحَدِّثُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذِهِ الْأَحَادِيثِ؟! وَمَا بَالُ الْأَنْصَارِ لَا يُحَدِّثُونَ بِهَذِهِ الْأَحَادِيثِ؟! وَإِنَّ أَصْحَابِي مِنَ الْمُهَاجِرِينَ كَانَتْ تَشْغَلُهُمْ صَفَقَاتُهُمْ فِي الْأَسْوَاقِ، وَإِنَّ أَصْحَابِي مِنَ الْأَنْصَارِ كَانَتْ تَشْغَلُهُمْ أَرْضُوهُمْ وَالْقِيَامُ عَلَيْهَا، وَإِنِّي كُنْتُ امْرءاًَ مُعْتَكِفًا، وَكُنْتُ أُكْثِرُ مُجَالَسَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْضُرُ إِذَا غَابُوا، وَأَحْفَظُ إِذَا نَسُوا، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا يَوْمًا فَقَالَ: " مَنْ يَبْسُطُ ثَوْبَهُ حَتَّى أَفْرُغَ مِنْ حَدِيثِي، ثُمَّ يَقْبِضُهُ إِلَيْهِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ يَنْسَى شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي أَبَدًا" ، فَبَسَطْتُ ثَوْبِي، أَوْ قَالَ: نَمِرَتِي، ثُمَّ قَبَضْتُهُ إِلَيَّ، فَوَاللَّهِ مَا نَسِيتُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ، وَايْمُ اللَّهِ، لَوْلَا آيَةٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُكُمْ بِشَيْءٍ أَبَدًا، ثُمَّ تَلَا: إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى سورة البقرة آية 159 الْآيَةَ كُلَّهَا.
عبد الرحمن اعرج رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بکثرت حدیثیں بیان کرتے ہیں (اللہ کے یہاں سب کے جمع ہونے کا وعدہ ہے اور تم کہتے کہ یہ احادیث مہاجرین صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیوں روایت نہیں کرتے؟ یا انصار ان احادیث کو کیوں بیان نہیں کرتے؟ تو بات یہ ہے کہ مہاجرین بازاروں اور منڈیوں میں تجارت میں مشغول رہتے اور انصاری صحابہ اپنے اموال و باغات کی خبر گیری میں مصروف رہتے تھے جبکہ میں اکیلا آدمی تھا اکثر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس میں موجود ہوتا تھا جب وہ غائب ہوتے تھے تو میں حاضر ہوتا تھا جب وہ بھول جاتے تو میں یاد رکھتا تھا ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے جو میری گفتگو ختم ہونے تک اپنی چادر (میرے بیٹھنے کے لئے) بچھادے پھر اسے جسم سے چمٹا لے؟ پھر وہ مجھ سے سنی ہوئی کوئی بات ہرگز نہ بھولے گا۔ چنانچہ میں نے اپنے جسم پر جو چادراوڑھ رکھی تھی وہ بچھا دی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو مکمل فرمائی تو میں نے اسے اپنے جسم پر لپیٹ لیا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس دن کے بعد میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بات بھی سنی اسے کبھی نہیں بھولا۔ اور واللہ اگر کتاب اللہ میں دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں تم سے کبھی ایک حدیث بھی بیان نہ کرتا پھر انہوں نے ان دو آیتوں کی تلاوت فرمائی جو لوگ ہماری نازل کردہ واضح دلیلوں اور ہدایت کی باتوں کو چھپاتے ہیں

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 118، م: 2492.
حدیث نمبر: 7706
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نحن الآخرون الاولون يوم القيامة، نحن اول الناس دخولا الجنة، بيد انهم اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم، فهدانا الله لما اختلفوا فيه من الحق بإذنه، فهذا اليوم الذي هدانا الله له، والناس لنا فيه تبع، غدا لليهود، وبعد غد للنصارى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ الْأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، نَحْنُ أَوَّلُ النَّاسِ دُخُولًا الْجَنَّة، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَدَانَا اللَّهُ لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ، فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي هَدَانَا اللَّهُ لَهُ، وَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، غَدًا لِلْيَهُوَدِ، وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم یوں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب پر سبقت لے جائیں گے فرق صرف اتنا ہے کہ ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی جب کہ ہمیں بعد میں کتاب ملی پھر یہ جمعہ کا دن اللہ نے ان پر مقرر فرمایا تھا لیکن وہ اس میں اختلافات کا شکار ہوگئے چنانچہ اللہ نے ہماری اس کی طرف رہنمائی فرما دی اب اس میں لوگ ہمارے تابع ہیں اور یہودیوں کا اگلا دن (ہفتہ) ہے اور عیسائیوں کا پرسوں کا دن (ا تو ار) ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 876، م: 855.
حدیث نمبر: 7707
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة . وعن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نحن الآخرون السابقون يوم القيامة، بيد انهم اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم، فهذا يومهم الذي فرض عليهم فاختلفوا فيه، فهدانا الله له، فهم لنا فيه تبع، فاليهود غدا، والنصارى بعد غد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَعَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا يَوْمُهُمْ الَّذِي فُرِضَ عَلَيْهِمْ فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ، فَهُمْ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، فَالْيَهُودُ غَدًا، وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم یوں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب پر سبقت لے جائیں گے فرق صرف اتنا ہے کہ ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی جب کہ ہمیں بعد میں کتاب ملی پھر یہ جمعہ کا دن اللہ نے ان پر مقرر فرمایا تھا لیکن وہ اس میں اختلافات کا شکار ہوگئے چنانچہ اللہ نے ہماری اس کی طرف رہنمائی فرما دی اب اس میں لوگ ہمارے تابع ہیں اور یہودیوں کا اگلا دن (ہفتہ) ہے اور عیسائیوں کا پرسوں کا دن (ا تو ار) ہے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 876، م: 855.
حدیث نمبر: 7708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما من مولود إلا الشيطان يمسه حين يولد، فيستهل صارخا من مسة الشيطان إياه، إلا مريم وابنها" . ثم يقول ابو هريرة: اقرءوا إن شئتم: وإني اعيذها بك وذريتها من الشيطان الرجيم سورة آل عمران آية 36.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا الشَّيْطَانُ يَمَسُّهُ حِينَ يُولَدُ، فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسَّةِ الشَّيْطَانِ إِيَّاهُ، إِلَّا مَرْيَمَ وَابْنَهَا" . ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرءَُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيم سورة آل عمران آية 36.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیدا ہونے والے بچے کو شیطان کچوکے لگاتا ہے جس کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ روتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کے ساتھ ایسا نہیں ہوا اس کے بعد حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر تم چاہو تو اس کی تصدیق میں یہ آیت پڑھ لو کہ میں مریم اور اس کی اولاد کو شیطان مردود کے شر سے آپ کی پناہ میں دیتی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3431، م: 2366.
حدیث نمبر: 7709
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، قال: كان ابو هريرة يحدث، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خير نساء ركبن الإبل، صلح نساء قريش، احناه على ولد في صغره، وارعاه لزوج في ذات يده" . قال ابو هريرة: ولم تركب مريم بعيرا قط.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ، صُلَّحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ لِزَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَلَمْ تَرْكَبْ مَرْيَمُ بَعِيرًا قَطُّ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ پر سواری کرنے والی عورتوں میں سب سے بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو بچپن میں اپنی اولاد پر شفیق اور اپنے شوہر کی ذات میں سب سے بڑی محافظ ہوتی ہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت مریم علیہ السلام نے کبھی اونٹ کی سواری نہیں کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5082، م: 2527.
حدیث نمبر: 7710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " رايت عمرو بن عامر الخزاعي يجر قصبه يعني الامعاء، في النار، وهو اول من سيب السوائب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ الْخُزَاعِيَّ يَجُرُّ قُصْبَهُ يَعْنِي الْأَمْعَاءَ، فِي النَّارِ، وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ سَيَّبَ السَّوَائِبَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم میں عمرو بن عامرخزاعی کو اپنی آنتیں کھینچتے ہوئے دیکھا ہے یہ وہ پہلا شخص تھا جس نے جانوروں کو بتوں کے نام پر چھوڑنے کا رواج قائم کیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3521، م: 2856، وهذا إسناد منقطع، الزهري لم يسمع من أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، عن ابي عروة معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تاب قبل ان تطلع الشمس من مغربها، قبل منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ أَبِي عُرْوَةَ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، قُبِلَ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب سے سورج نکلنے کا واقعہ پیش آنے سے قبل جو شخص بھی توبہ کرلے اس کی توبہ قبول کرلی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4635، م: 157.
حدیث نمبر: 7712
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل مولود يولد على الفطرة، فابواه يهودانه، وينصرانه، ويمجسانه، كما تنتج البهيمة، هل تحسون فيها من جدعاء؟!" . ثم يقول ابو هريرة: واقرءوا إن شئتم: فطرة الله التي فطر الناس عليها لا تبديل لخلق الله سورة الروم آية 30.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، وَيُنَصِّرَانِهِ، وَيُمَجِّسَانِهِ، كَمَا تُنْتَجُ الْبَهِيمَةُ، هَلْ تُحِسُّونَ فِيهَا مِنْ جَدْعَاءَ؟!" . ثُمَّ يَقُولُ أَبو هريرة: وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ سورة الروم آية 30.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسے یہودی عیسائی یا مجوسی بنادیتے ہیں اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک جانور کے یہاں جانور پیدا ہوتا ہے کیا تم اس میں کوئی نکٹا محسوس کرتے ہو؟ یہ حدیث بیان کر کے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر تم چاہو تو اس کی تصدیق میں یہ آیت پڑھ لو یہ اللہ کی تخلیق ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1358، م: 2658.
حدیث نمبر: 7713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن رجل من بني غفار، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لقد اعذر الله إلى عبد احياه حتى بلغ ستين او سبعين سنة، لقد اعذر الله إليه لقد اعذر الله إليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي غِفَارٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَقَدْ أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَى عَبْدٍ أَحْيَاهُ حَتَّى بَلَغَ سِتِّينَ أَوْ سَبْعِينَ سَنَةً، لَقَدْ أَعْذَرَ اللَّهُ إليه لَقَدْ أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس بندے کا عذر پورا کردیتے ہیں جسے اللہ نے ساٹھ ستر سال تک زندگی عطاء فرمائی ہو اللہ اس کا عذر پورا کردیتے ہیں اللہ اس کا عذر پورا کردیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، خ: 6419.
حدیث نمبر: 7714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، قال: اخبرني القاسم بن محمد ، قال: اجتمع ابو هريرة، وكعب، فجعل ابو هريرة يحدث كعبا عن النبي صلى الله عليه وسلم، وكعب يحدث ابا هريرة عن الكتب، قال ابو هريرة : قال النبي صلى الله عليه وسلم: " لكل نبي دعوة مستجابة، وإني اختبات دعوتي شفاعة لامتي يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: اجْتَمَعَ أَبُو هُرَيْرَةَ، وَكَعْبٌ، فَجَعَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ كَعْبًا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَعْبٌ يُحَدِّثُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنِ الْكُتُبِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
قاسم بن محمد کہتے ہیں ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور کعب احبار رحمہ اللہ اکٹھے ہوگئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کعب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سناتے اور کعب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سابقہ آسمانی کتابوں کی باتیں سناتے اسی اثناء میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کی ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی وہ دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے رکھ چھوڑی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7474، م: 198.
حدیث نمبر: 7715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال سليمان بن داود: لاطوفن الليلة بمائة امراة، تلد كل امراة منهن غلاما يقاتل في سبيل الله، قال: ونسي ان يقول: إن شاء الله، فاطاف بهن، قال: فلم تلد منهن امراة إلا واحدة نصف إنسان"، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو قال: إن شاء الله، لم يحنث، وكان دركا لحاجته" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ بِمِائَةِ امْرَأَةٍ، تَلِدُ كُلُّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَالَ: وَنَسِيَ أَنْ يَقُولَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَأَطَافَ بِهِنَّ، قَالَ: فَلَمْ تَلِدْ مِنْهُنَّ امرأَةٌ إِلَّا وَاحِدَةٌ نِصْفَ إِنْسَانٍ"، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، لَمْ يَحْنَثْ، وَكَانَ دَرَكًا لِحَاجَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا آج رات میں سو عورتوں کے پاس چکر لگاؤں گا۔ ان میں سے ہر ایک عورت کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا۔ اس موقع پر وہ ان شاء اللہ کہنا بھول گئے چنانچہ ان کی بیویوں میں سے صرف ایک بیوی کے یہاں ایک نامکمل بچہ پیدا ہوا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ان کے یہاں حقیقتا سو بیٹے پیدا ہوتے اور وہ سب کے سب اللہ کے راستہ میں جہاد کرتے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، خ: 5242، م: 1654.
حدیث نمبر: 7716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن الله تعالى قال: " لا يقل احدكم: يا خيبة الدهر! فإني انا الدهر، اقلب ليله ونهاره، فإذا شئت قبضتهما" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَالَ: " لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ! فَإِنِّي أَنَا الدَّهْرُ، أُقَلِّبُ لَيْلَهُ وَنَهَارَهُ، فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ زمانے کی تباہی کیونکہ میں ہی زمانے کو پیدا کرنے والا ہوں میں ہی اس کے رات دن کو الٹ پلٹ کرتا ہوں اور جب چاہوں گا ان دونوں کو اپنے پاس کھینچ لوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4826، م: 2246.
حدیث نمبر: 7717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي هريرة ، قال: قال الناس: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هل تضارون في الشمس ليس دونها سحاب؟ قالوا: لا، يا رسول الله. فقال: هل تضارون في القمر ليلة البدر ليس دونه سحاب؟، فقالوا: لا، يا رسول الله. قال: فإنكم ترونه يوم القيامة كذلك، يجمع الله الناس، فيقول: " من كان يعبد شيئا فيتبعه"، فيتبع من كان يعبد القمر القمر، ومن كان يعبد الشمس الشمس، ويتبع من كان يعبد الطواغيت الطواغيت، وتبقى هذه الامة فيها منافقوها، فياتيهم الله عز وجل في غير الصورة التي يعرفون، فيقول:" انا ربكم"، فيقولون: نعوذ بالله منك، هذا مكاننا حتى ياتينا ربنا، فإذا جاء ربنا عرفناه، قال: فياتيهم الله عز وجل في الصورة التي يعرفون، فيقول:" انا ربكم"، فيقولون: انت ربنا، فيتبعونه، قال: ويضرب جسر على جهنم. قال النبي صلى الله عليه وسلم: فاكون اول من يجيز، ودعوى الرسل يومئذ: اللهم سلم سلم، وبها كلاليب مثل شوك السعدان، هل رايتم شوك السعدان؟ قالوا: نعم، يا رسول الله. قال: فإنها مثل شوك السعدان، غير انه لا يعلم قدر عظمها إلا الله تعالى، فتخطف الناس باعمالهم، فمنهم الموبق بعمله، ومنهم المخردل، ثم ينجو، حتى إذا فرغ الله عز وجل من القضاء بين العباد، واراد ان يخرج من النار من اراد ان يرحم، ممن كان يشهد ان لا إله إلا الله، امر الملائكة ان يخرجوهم، فيعرفونهم بعلامة آثار السجود، وحرم الله على النار ان تاكل من ابن آدم اثر السجود، فيخرجونهم قد امتحشوا، فيصب عليهم من ماء يقال له: ماء الحياة، فينبتون نبات الحبة في حميل السيل. ويبقى رجل يقبل بوجهه إلى النار، فيقول: اي رب، قد قشبني ريحها، واحرقني ذكاؤها، فاصرف وجهي عن النار، فلا يزال يدعو الله، حتى يقول:" فلعلي إن اعطيتك ذلك ان تسالني غيره؟" فيقول: لا، وعزتك لا اسالك غيره، فيصرف وجهه عن النار، فيقول بعد ذلك: يا رب، قربني إلى باب الجنة، فيقول:" اوليس قد زعمت ان لا تسالني غيره؟ ويلك يا ابن آدم، ما اغدرك!" فلا يزال يدعو، حتى يقول:" فلعلي إن اعطيتك ذلك ان تسالني غيره"، فيقول: لا وعزتك لا اسالك غيره، ويعطي الله من عهوده ومواثيقه ان لا يسال غيره، فيقربه إلى باب الجنة، فإذا دنا منها انفهقت له الجنة، فإذا راى ما فيها من الحبرة والسرور، سكت ما شاء الله ان يسكت، ثم يقول: يا رب، ادخلني الجنة، فيقول:" اوليس قد زعمت ان لا تسال غيره؟!، وقد اعطيت عهودك ومواثيقك ان لا تسالني غيره؟!" فيقول: يا رب، لا تجعلني اشقى خلقك، فلا يزال يدعو الله، حتى يضحك الله، فإذا ضحك منه، اذن له بالدخول فيها، فإذا دخل، قيل له: تمن من كذا، فيتمنى، ثم يقال: تمن من كذا، فيتمنى، حتى تنقطع به الاماني، فيقال له: هذا لك ومثله معه" . قال: وابو سعيد جالس مع ابي هريرة، لا يغير عليه شيئا من قوله، حتى إذا انتهى إلى قوله:" هذا لك ومثله معه". قال ابو سعيد سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" هذا لك وعشرة امثاله معه". قال ابو هريرة: حفظت:" مثله معه" قال ابو هريرة: وذلك الرجل آخر اهل الجنة دخولا الجنة.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ؟ قَالُوا: لَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ: هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ؟، فَقَالُوا: لَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ، يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ، فَيَقُولُ: " مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَيَتْبَعُهُ"، فَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ، وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا، فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي غَيْرِ الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ، فَيَقُولُ:" أَنَا رَبُّكُمْ"، فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا، فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ، قَالَ: فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ، فَيَقُولُ:" أَنَا رَبُّكُمْ"، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ رَبُّنَا، فَيَتْبَعُونَهُ، قَالَ: وَيُضْرَبُ جِسْرٌ عَلَى جَهَنَّمَ. قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ، وَدَعْوَى الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ: اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَبِهَا كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، هَلْ رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَعَالَى، فَتَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ، فَمِنْهُمْ الْمُوبَقُ بِعَمَلِهِ، وَمِنْهُمْ الْمُخَرْدَلُ، ثُمَّ يَنْجُو، حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَرْحَمَ، مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوهُمْ، فَيَعْرِفُونَهُمْ بِعَلَامَةِ آثَارِ السُّجُودِ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ مِنَ ابْنِ آدَمَ أَثَرَ السُّجُودِ، فَيُخْرِجُونَهُمْ قَدْ امْتُحِشُوا، فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَاءٍ يُقَالُ لَهُ: مَاءُ الْحَيَاةِ، فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ. وَيَبْقَى رَجُلٌ يُقْبِلُ بِوَجْهِهِ إِلَى النَّارِ، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا، وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا، فَاصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ، حَتَّى يَقُولَ:" فَلَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ؟" فَيَقُولُ: لَا، وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ، فَيَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ، فَيَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ: يَا رَبِّ، قَرِّبْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ:" أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ؟ وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ، مَا أَغْدَرَكَ!" فَلَا يَزَالُ يَدْعُو، حَتَّى يَقُولَ:" فَلَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذلك أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ"، فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ، وَيُعْطِي الله مِنْ عُهُودِهِ وَمَوَاثِيقِهِ أَنْ لَا يَسْأَلَ غَيْرَهُ، فَيُقَرِّبُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا دَنَا مِنْهَا انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، فَإِذَا رَأَى مَا فِيهَا مِنَ الْحِبَرَةِ وَالسُّرُورِ، سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ، أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ:" أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَهُ؟!، وَقَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَكَ وَمَوَاثِيقَكَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ؟!" فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ، حَتَّى يَضْحَكَ اللَّهُ، فَإِذَا ضَحِكَ مِنْهُ، أَذِنَ لَهُ بِالدُّخُولِ فِيهَا، فَإِذَا دَخِلَ، قِيلَ لَهُ: تَمَنَّ مِنْ كَذَا، فَيَتَمَنَّى، ثُمَّ يُقَالُ: تَمَنَّ مِنْ كَذَا، فَيَتَمَنَّى، حَتَّى تَنْقَطِعَ بِهِ الْأَمَانِيُّ، فَيُقَالُ لَهُ: هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ" . قَالَ: وَأَبُو سَعِيدٍ جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، لَا يُغَيِّرُ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْ قَوْلِهِ، حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى قَوْلِهِ:" هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" هَذَا لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: حَفِظْتُ:" مِثْلُهُ مَعَهُ" قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا سورج کو دیکھنے میں جبکہ درمیان میں کوئی بادل نہ ہو دشواری ہوتی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جبکہ درمیان میں کوئی بادل بھی نہ ہو کوئی دشواری پیش آتی ہے؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح اپنے رب کا دیدار کروگے۔ اللہ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کر کے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اسی کے ساتھ ہوجائے جو سورج کی عبادت کرتا تھا وہ اسی کے ساتھ ہوجائے اور جو چاند کو پوجتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے اور جو بتوں اور شیطانوں کی عبادت کرتا تھا وہ انہی کے ساتھ ہوجائے اور اس میں اس امت کے منافق باقی رہ جائیں گے اللہ تعالیٰ ایسی صورت میں ان کے سامنے آئے گا کہ جس صورت میں وہ اسے نہیں پہچانتے ہوں گے اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں جب تک ہمارا رب نہ آئے ہم اس جگہ ٹھہرتے ہیں پھر جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس ایسی صورت میں آئیں گے جسے وہ پہنچانتے ہوں گے اور کہیں گے کہ میں تمہارا رب ہوں وہ جواب دیں گے بیشک تو ہمارا رب ہے پھر سب اس کے ساتھ ہوجائیں گے اور جہنم کی پشت پر پل صراط قائم کیا جائے گا اور سب سے پہلے اس پل صراط سے گزریں گے رسولوں کے علاوہ اس دن کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور رسولوں کی بات بھی اس دن اللہم سلم سلم اے اللہ سلامتی رکھ ہوگی اور جہنم میں سعدان نامی خاردار جھاڑی کی طرح کانٹے ہوں گے کیا تم نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے اللہ تعالیٰ کے علاوہ ان کانٹوں کو کوئی نہیں جانتا کہ کتنے بڑے ہوں گے؟ لوگ اپنے اپنے اعمال میں جھکے ہوئے ہوں گے اور بعض مومن اپنے (نیک) اعمال کی وجہ سے بچ جائیں گے اور بعضوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور بعض پل صراط سے گزر کر نجات پاجائیں گے۔ یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرکے فارغ ہوجائیں گے اور اپنی رحمت سے دوزخ والوں میں سے جسے چاہیں گے فرشتوں کو حکم دیں گے کہ ان کو دوزخ سے نکال دیں جہنوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا اور ان میں سے جس پر اللہ اپنا رحم فرمائیں اور جو لاالہ الا اللہ کہتا ہوگا فرشتے ایسے لوگوں کو اس علامت سے پہچان لیں گے کہ ان کے (چہروں) پر سجدوں کے نشان ہوں گے اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ کو ان پر حرام کردیا ہے کہ وہ انسان کے سجدہ کے نشان کو کھائے پھر ان لوگوں کو جلے ہوئے جسم کے ساتھ نکالا جائے گا پھر ان پر آب حیات بہایا جائے گا جس کی وجہ سے یہ لوگ اس طرح تروتازہ ہو کر اٹھیں گے کہ جیسے کیچڑ میں پڑا ہوا دانہ اگ پڑتا ہے پھر ایک شخص رہ جائے گا کہ جس کا چہرہ دوزخ کی طرف ہوگا اور وہ اللہ سے عرض کرے گا اے میرے پروردگار میرا چہرہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے اس کی بدبو سے مجھے تکلیف ہوتی ہے اور اس کی تپش مجھے جلا رہی ہے وہ دعا کرتا رہے گا پھر اللہ اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمائیں گے کہ میں نے تیرا سوال پورا کردیا تو پھر تو اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا؟ وہ کہے گا کہ آپ کی عزت کی قسم میں اس کے علاوہ کوئی سوال آپ سے نہیں کروں گا چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو دوزخ سے پھیر دیں گے (اور جنت کی طرف کردیں گے) پھر کہے گا اے میرے پروردگار مجھے جنت کے دروازے تک پہنچا دے تو اللہ اس سے کہیں گے کہ کیا تو نے مجھے عہد و پیمان نہیں دیا تھا کہ میں اس کے علاوہ اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا۔ افسوس ابن آدم تو بڑا وعدہ شکن ہے وہ اللہ سے مانگتا رہے گا یہاں تک کہ پروردگار فرمائیں گے کیا اگر میں تیرا یہ سوال پورا کردوں تو پھر اور تو کچھ نہیں مانگے گا؟ وہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم میں کچھ اور نہیں مانگوں گا اللہ تعالیٰ اس سے جو چاہیں گے نئے وعدہ کی پختگی کے مطابق عہد و پیمان لیں گے اور اس کو جنت کے دروازے پر کھڑا کردیں گے جب وہ وہاں کھڑا ہوگا تو ساری جنت آگے نظر آئے گی جو بھی اس میں راحتیں اور خوشیاں ہیں سب اسے نظر آئیں گی پھر جب تک اللہ چاہیں گے وہ خاموش رہے گا پھر کہے گا اے پروردگار مجھے جنت میں داخل کردے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کہ کیا تو نے مجھ سے یہ عہد و پیمان نہیں کیا تھا کہ اس کے بعد اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6573، م: 182.
حدیث نمبر: 7718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: احتجت الجنة والنار، فقالت الجنة: يا رب، ما لي لا يدخلني إلا فقراء الناس وسقطهم؟ وقالت النار: يا رب، ما لي لا يدخلني إلا الجبارون والمتكبرون؟ فقال للنار: " انت عذابي اصيب بك من اشاء"، وقال للجنة:" انت رحمتي اصيب بك من اشاء، ولكل واحدة منكما ملؤها، فاما الجنة، فإن الله ينشئ لها ما يشاء، واما النار، فيلقون فيها"، وتقول: هل من مزيد؟ حتى يضع قدمه فيها، فهنالك تمتلئ، ويزوى بعضها إلى بعض، وتقول: قط، قط، قط .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: احْتَجَّتْ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتْ الْجَنَّةُ: يَا رَبِّ، مَا لِي لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا فُقَرَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ؟ وَقَالَتْ النَّارُ: يا رَبِّ، مَا لِي لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا الْجَبَّارُونَ وَالْمُتَكَبِّرُونَ؟ فَقَالَ لِلنَّارِ: " أَنْتِ عَذَابِي أُصِيبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ"، وَقَالَ لِلْجَنَّةِ:" أَنْتِ رَحْمَتِي أُصِيبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا الْجَنَّةُ، فَإِنَّ اللَّهَ يُنْشِئُ لَهَا مَا يَشَاءُ، وَأَمَّا النَّارُ، فَيُلْقَوْنَ فِيهَا"، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى يَضَعَ قَدَمَهُ فِيهَا، فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ، وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَتَقُولُ: قَطْ، قَطْ، قَطْ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ جنت اور جہنم میں باہمی مباحثہ ہوا جنت کہنے لگی کہ پروردگار میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف فقراء اور کم تر حیثیت کے لوگ داخل ہوں گے؟ اور جہنم کہنے لگی کہ میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں گے؟ اللہ نے جہنم سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے میں جسے چاہوں گا تیرے ذریعے اسے سزا دوں گا اور جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعے رحم کروں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کو بھر دوں گا چنانچہ جنت کے لئے اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق پیدا فرمائے گا اور جہنم کے اندر جتنے لوگوں کو ڈالا جاتا رہے گا جہنم یہی کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کے پاؤں کو اس میں رکھ دیں گے اس وقت جہنم بھر جائے گی اور اس کے اجزاء سمٹ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور وہ کہے گی بس۔ بس بس۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4849، م: 2846.
حدیث نمبر: 7719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: ما رايت شيئا اشبه باللمم مما قال ابو هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل كتب على ابن آدم حظه من الزنا، ادركه ذلك لا محالة، وزنا العين النظر، وزنا اللسان النطق، والنفس تمنى وتشتهي، والفرج يصدق ذلك او يكذبه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَشْبَهَ بِاللَّمَمِ مِمَّا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَهُ ذلك لَا مَحَالَةَ، وَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا اللِّسَانِ النُّطْقُ، وَالنَّفْسُ تَمَنَّى وَتَشْتَهِي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ" .
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے صغیرہ گناہ کے سب سے زیادہ مشابہہ کوئی چیز نہیں دیکھی بہ نسبت اس کے کہ جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بیان فرمائی کہ اللہ نے ہر انسان پر زنا میں سے اس کا حصہ لکھ چھوڑا ہے جسے وہ لامحالہ پا کر ہی رہے گا آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے زبان کا زنا بولنا ہے انسان کا نفس تمنا اور خواہش کرتا ہے جبکہ شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6612، م: 2657.
حدیث نمبر: 7720
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من رجل لا يؤدي زكاة ماله إلا جعل يوم القيامة صفائح من نار، يكوى بها جبينه وجبهته وظهره، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة، حتي يقضى بين الناس، ثم يرى سبيله، وإن كانت إبلا إلا بطح لها بقاع قرقر في يوم كان مقداره خمسين الف سنة، تطؤه باخفافها، حسبته قال: وتعضه بافواهها يرد اولها عن آخرها، حتى يقضى بين الناس، ثم يرى سبيله، وإن كانت غنما فكمثل ذلك، إلا انها تنطحه بقرونها، وتطؤه باظلافها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاةَ مَالِهِ إِلَّا جُعِلَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَفَائِحُ مِنْ نَارٍ، يُكْوَى بِهَا جَبِينُهُ وَجَبْهَتُهُ وَظَهْرُهُ، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حتي يُقضى بين الناسِ، ثمَّ يُرَى سبيلَه، وإِنْ كانت إبلاً إٍلا بُطِحَ لها بِقَاعٍ قَرْقرٍ في يومٍ كان مِقْدارُه خَمسين ألفَ سنةٍ، تَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، حَسِبْتُهُ قَالَ: وَتَعَضُّهُ بِأَفْوَاهِهَا يَرِدُ أَوَّلُهَا عَنْ آخِرِهَا، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، وَإِنْ كَانَتْ غَنَمًا فَكَمِثْلِ ذَلِكَ، إِلَّا أَنَّهَا تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ ادانہ کرے اس کے سارے خزانوں کو ایک تختے کی صورت میں ڈھال کر جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اس کے بعد اس سے اس شخص کی پیشانی پہلو اور پیٹھ کو داغا جائے گا یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے اس کے بعد اسے اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو اونٹوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا چنانچہ وہ اسے کھروں سے روند ڈالیں گے جوں ہی آخری اونٹ گذرے گا پہلے والا دوبارہ آجائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو بکریوں کا مالک ہو اس کا بھی یہی حال ہوگا البتہ وہ اسے سینگوں سے ماریں گی اور کھروں سے روندیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1402، م: 987.
حدیث نمبر: 7721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: قال معمر : اخبرني الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من مات له ثلاثة لم يبلغوا الحنث، لم تمسه النار إلا تحلة القسم" يعني الورود.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ : أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ مَاتَ لَهُ ثَلَاثَةٌ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، لَمْ تَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ" يَعْنِي الْوُرُودَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کے تین بچے فوت ہوگئے ہوں ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ اس کے باوجود جہنم میں داخل ہوجائے الاّ یہ کہ قسم پوری کرنے کے لئے جہنم میں جاناپڑے (ہمیشہ جہنم میں نہیں رہے گا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1251، م: 2632.
حدیث نمبر: 7722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، قال: اخبرني ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اشتكت النار إلى ربها، فقالت: رب، اكل بعضي بعضا، فنفسني، فاذن لها في كل عام بنفسين، فاشد ما تجدون من البرد، من زمهرير جهنم، واشد ما تجدون من الحر، من حر جهنم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اشْتَكَتْ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: رَبِّ، أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَنَفِّسْنِي، فَأَذِنَ لَهَا فِي كُلِّ عَامٍ بِنَفَسَيْنِ، فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْبَرْدِ، مِنْ زَمْهَرِيرِ جَهَنَّمَ، وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ، مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ جہنم کی آگ نے اپنے پروردگار کی بارگاہ میں شکایت کرتے ہوئے کہا کہ میرے ایک حصے نے دوسرے حصے کو کھالیا ہے اللہ نے اسے سال میں دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دے دی اسی وجہ سے انتہائی شدید سردی جہنم کے زمہریر کی وجہ سے ہوتی ہے اور شدیدترین گرمی جہنم کی تپش کا ہی اثر ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 537، م: 617.
حدیث نمبر: 7723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا هشام بن حسان ، عن محمد ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: لما نزلت: إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، قال النبي صلى الله عليه وسلم: " اتاكم اهل اليمن، هم ارق قلوبا، الإيمان يمان، الفقه يمان، الحكمة يمانية" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ، هُمْ أَرَقُّ قُلُوبًا، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، الْفِقْهُ يَمَانٍ، الْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب سورت نصر نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں اور ایمان حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52.
حدیث نمبر: 7724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، وكان معمر يقول: عن ابي هريرة ، ثم قال بعد: عن الاعرج ، عن ابي هريرة، في زكاة الفطر: " على كل حر وعبد، ذكر او انثى، صغير او كبير، فقير او غني، صاع من تمر، او نصف صاع من قمح" . قال معمر: وبلغني ان الزهري كان يرويه إلى النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، وَكَانَ مَعْمَرٌ يَقُولُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ثُمّ قَالَ بَعْدُ: عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِي زَكَاةِ الْفِطْرِ: " عَلَى كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ، فَقِيرٍ أَوْ غَنِيٍّ، صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ، أَوْ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ" . قَالَ مَعْمَرٌ: وَبَلَغَنِي أَنَّ الزُّهْرِيَّ كَانَ يَرْوِيهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (غالبا مرفوعا) مروی ہے کہ ہر اس شخص پر جو آزاد ہو یا غلام مرد ہو یا عورت۔ بچہ ہو یا بوڑھا تنگدست ہو یا مالدار صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع کھجور یا نصف صاع گندم ادا کرنا واجب ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وهو موقوف.
حدیث نمبر: 7725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن سماك ، عن ابي الربيع ، عن ابي هريرة ، قال:" عهد إلي النبي صلى الله عليه وسلم في ثلاث، لا ادعهن ابدا: لا انام إلا على وتر، وفي صلاة الضحى، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" عَهِدَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثٍ، لَا أَدَعُهُنَّ أَبَدًا: لَا أَنَامُ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ، وَفِي صَلَاةِ الضُّحَى، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا۔ (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) چاشت کی نماز کی (٣) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1178، م: 721.
حدیث نمبر: 7726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا داود بن قيس ، عن موسى بن يسار , عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صنع لاحدكم خادمه طعامه، ثم جاء به قد ولي حره ودخانه، فليقعده معه فلياكل، فإن كان الطعام مشفوفا قليلا، فليضع في يده اكلة او اكلتين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَنَعَ لِأَحَدِكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ، ثُمَّ جَاءَ بِهِ قَدْ وَلِيَ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ، فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ فَلْيَأْكُلْ، فَإِنْ كَانَ الطَّعَامُ مَشْفُوفًا قَلِيلًا، فَلْيَضَعْ فِي يَدِهِ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکا کر لائے اور اس کی گرمی سردی سے بچانے میں اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر کھانا تھوڑا ہو تو ایک دو لقمے ہی اس کے ہاتھ پر رکھ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2557، م: 1663.
حدیث نمبر: 7727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق , حدثنا داود بن قيس ، عن ابي سعيد مولى عبد الله بن عامر، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تحاسدوا، ولا تناجشوا، ولا تباغضوا، ولا تدابروا، ولا يبع احدكم على بيع اخيه، وكونوا عباد الله إخوانا، المسلم اخو المسلم، لا يظلمه، ولا يخذله، ولا يحقره، التقوى هاهنا واشار بيده إلى صدره ثلاث مرات، حسب امرئ مسلم من الشر ان يحقر اخاه المسلم، كل المسلم على المسلم حرام: دمه، وماله، وعرضه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا يَبِعْ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ، وَلَا يَخْذُلُهُ، وَلَا يَحْقِرُهُ، التَّقْوَى هَاهُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، حَسْبُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ: دَمُهُ، وَمَالُهُ، وَعِرْضُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپس میں ایک دوسرے سے حسد نہ کرو دھوکہ نہ دو بغض نہ رکھو قطع تعلقی نہ کرو اور تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے اور اے اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن کر رہو۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے اس پر ظلم نہیں کرتا اسے بےیارو مددگار نہیں چھوڑتا اس کی تحقیر نہیں کرتا تقویٰ یہاں ہوتا ہے یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اپنے سینہ مبارک کی طرف اشارہ فرمایا کسی مسلمان کے شر کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان مال اور عزت و آبرو قابل احترام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده جيد، م: 2564.
حدیث نمبر: 7728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا داود بن قيس ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تسموا بي، ولا تكنوا بكنيتي، انا ابو القاسم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي، أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو میں ابوالقاسم ہوں صلی اللہ علیہ وسلم ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3539، م: 2134.
حدیث نمبر: 7729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا مالك ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا ادلكم على ما يكفر الله به الخطايا ويرفع به الدرجات؟ الخطى إلى المساجد، وإسباغ الوضوء عند المكاره، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، فذلك الرباط" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عِنْدَ الْمَكَارِهِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذَلِكَ الرِّبَاطُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس کے ذریعے اللہ درجات بلند فرماتا ہے اور گناہوں کا کفارہ بناتا ہے؟ طبعی ناپسندیدگی کے باوجود (خاص طور پر سردی کے موسم میں) خوب اچھی طرح وضو کرنا کثرت سے مسجدوں کی طرف قدم اٹاھنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا یہ سرحدوں کی حفاظت کرنے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 251.
حدیث نمبر: 7730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا توضا احدكم، فليستنثر، وإذا استجمر، فليوتر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَنْثِرْ، وَإِذَا اسْتَجْمَرَ، فَلْيُوتِرْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اسے ناک بھی صاف کرنا چاہئے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے طاق عدد اختیار کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 161، م: 237.
حدیث نمبر: 7731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثني معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله وتر، يحب الوتر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنِي مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ، يُحِبُّ الْوِتْرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6410، م: 2677.
حدیث نمبر: 7732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله وتر، يحب الوتر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ وَتْرٌ، يُحِبُّ الْوَتْرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6410، م: 2677.
حدیث نمبر: 7733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة في مسجدي هذا خير من الف صلاة في غيره من المساجد، إلا المسجد الحرام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِي غَيْرِهِ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1190، م: 1394.
حدیث نمبر: 7734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، ان ابا سلمة بن عبد الرحمن ، اخبره، عن ابي هريرة ، او عن عائشة ، انها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة في مسجدي خير من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الحرام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَوْ عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا حضرت عائشہ رض سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1190، م: 1394، وهذا إسناد ضعيف، سماع ابن جريج عن عطاء بعد الاختلاط.
حدیث نمبر: 7735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه علي بن إسحاق ، حدثناه عبد الله ، حدثنا ابن جريج ، فذكر حديثا قال: واخبرني عطاء ، ان ابا سلمة ، اخبره، عن ابي هريرة ، وعن عائشة ، فذكره، ولم يشك.حَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَاهُ عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ عَائِشَةَ ، فَذَكَرَهُ، وَلَمْ يَشُكَّ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی بغیر شک کے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح كسابقه.
حدیث نمبر: 7736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تشد الرحال إلا لثلاثة مساجد: مسجد الحرام، ومسجدي هذا، والمسجد الاقصى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا لِثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي هَذَا، وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے تین مسجدوں کے کسی اور مسجد کی طرف خصوصیت سے کجاوے کس کر سفر نہ کیا جائے ایک تو مسجد حرام دوسرے میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور تیسرے مسجد اقصیٰ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1189، م: 1397.
حدیث نمبر: 7737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم برجل يسوق بدنة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: " اركبها"، قال: إنها بدنة، قال:" اركبها" . قال ابو هريرة: فلقد رايته يساير النبي صلى الله عليه وسلم، وفي عنقها نعل.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَسُوقُ بَدَنَةً، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ، قَالَ:" ارْكَبْهَا" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ يُسَايِرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي عُنُقِهَا نَعْلٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک شخص کے پاس سے گذرتے ہوئے اسے دیکھا کہ وہ ایک اونٹ کو ہانک کر لئے جا رہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتا جا رہا ہے اور اونٹ کی گردن میں جوتی پڑی ہوئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1706، م: 1322.
حدیث نمبر: 7738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو يعلم الناس ما في النداء والصف الاول، لاستهموا عليهما، ولو يعلمون ما في التهجير، لاستبقوا إليه، ولو يعلمون ما في العتمة والصبح، لاتوهما ولو حبوا" . فقلت لمالك: اما يكره ان يقول: العتمة؟ قال: هكذا قال الذي حدثني.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ، لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِمَا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ، لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا" . فَقُلْتُ لِمَالِكٍ: أَمَا يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ: الْعَتَمَةَ؟ قَالَ: هَكَذَا قَالَ الَّذِي حَدَّثَنِي.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان اور صف اول میں نماز کا کیا ثواب ہے (اور پھر انہیں یہ چیزیں۔ قرعہ اندازی کے بغیر حاصل نہ ہو سکیں) تو وہ ان دونوں کا ثواب حاصل کرنے کے لئے قرعہ اندازی کرنے لگیں اور اگر لوگوں کو یہ پتہ چل جائے کہ جلدی نماز میں آنے کا کتنا ثواب ہے تو وہ اس کی طرف سبقت کرنے لگیں اور اگر انہیں یہ معلوم ہوجائے کہ نماز عشاء اور نماز فجر کا کیا ثواب ہے تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرور شرکت کریں خواہ انہیں گھسٹ گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 615، م: 437.
حدیث نمبر: 7739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، ان ابا سلمة بن عبد الرحمن ، اخبره، عن ابي هريرة ، او عن عائشة ، انها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة في مسجدي خير من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الاقصى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَوْ عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْأَقْصَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن جريج روى عن عطاء بعد الاختلاط، لكن الحديث صحيح باللفظ: «إلا المسجد الحرام» ، خ: 1190، م: 1394.
حدیث نمبر: 7740
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا ابن جريج ، فذكر حديثا، قال: واخبرني عطاء ، ان ابا سلمة ، اخبره، عن ابي هريرة ، وعن عائشة ، فذكره، ولم يشك.حَدَّثَنَاه عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَعَنْ عَائِشَةَ ، فَذَكَرَهُ، وَلَمْ يَشُكَّ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی بغیر شک کے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه.
حدیث نمبر: 7741
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الصدقة ما كان عن ظهر غنى، وابدا بمن تعول، واليد العليا خير من اليد السفلى" ، قلت لايوب:" ما عن ظهر غنى؟" قال: عن فضل غناك.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى" ، قُلْتُ لِأَيُّوبَ:" مَا عَنْ ظَهْرِ غِنًى؟" قَالَ: عَنْ فَضْلِ غِنَاكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہترین صدقہ تو دل کے غناء کے ساتھ ہوتا ہے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقات و خیرات میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1426.
حدیث نمبر: 7742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن اشعث بن عبد الله ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرجل ليعمل بعمل اهل الخير سبعين سنة، فإذا اوصى حاف في وصيته، فيختم له بشر عمله، فيدخل النار، وإن الرجل ليعمل بعمل اهل الشر سبعين سنة، فيعدل في وصيته، فيختم له بخير عمله، فيدخل الجنة" . قال: ثم يقول ابو هريرة: واقرءوا إن شئتم: تلك حدود الله سورة النساء آية 13 إلى قوله عذاب مهين سورة النساء آية 14.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْخَيْرِ سَبْعِينَ سَنَةً، فَإِذَا أَوْصَى حَافَ فِي وَصِيَّتِهِ، فَيُخْتَمُ لَهُ بِشَرِّ عَمَلِهِ، فَيَدْخُلُ النَّارَ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الشَّرِّ سَبْعِينَ سَنَةً، فَيَعْدِلُ فِي وَصِيَّتِهِ، فَيُخْتَمُ لَهُ بِخَيْرِ عَمَلِهِ، فَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ" . قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ سورة النساء آية 13 إِلَى قَوْلِهِ عَذَابٌ مُهِين سورة النساء آية 14.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان ستر سال تک نیکو کاروں والے اعمال سر انجام دیتا ہے لیکن جب وصیت کرتا ہے تو اس میں ناانصافی کرتا ہے اس طرح اس کا خاتمہ بدترین عمل پر ہوتا ہے اور وہ جہنم میں داخل ہوجاتا ہے جبکہ دوسرا آدمی ستر سال تک گناہگاروں والے اعمال سر انجام دیتا رہتا ہے لیکن اپنی وصیت میں انصاف سے کام لیتا ہے اس طرح اس کا خاتمہ بہترین عمل پر ہوتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو تلک حدود اللہ الی قولہ عذاب مہین۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر.
حدیث نمبر: 7743
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " إذا استلجج احدكم باليمين في اهله، فإنه آثم له عند الله من الكفارة التي امر بها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَلْجَجَ أَحَدُكُمْ بِالْيَمِينِ فِي أَهْلِهِ، فَإِنَّهُ آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْكَفَّارَةِ الَّتِي أُمِرَ بِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنے اہل خانہ کے متعلق اپنی قسم پر (غلط ہونے کے باوجود) اصرار کرے تو یہ اس کے لئے بارگاہ الٰہی میں اس کفارہ سے جس کا اسے حکم دیا گیا ہے زیادہ بڑے گناہ کی بات ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6625، م: 1655.
حدیث نمبر: 7744
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، عن سفيان ، عن داود ، عن شيخ ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ياتي عليكم زمان يخير فيه الرجل بين العجز والفجور، فمن ادرك ذلك الزمان، فليختر العجز على الفجور" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ شَيْخٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ يُخَيَّرُ فِيهِ الرَّجُلُ بَيْنَ الْعَجْزِ وَالْفُجُورِ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ الزَّمَانَ، فَلْيَخْتَرْ الْعَجْزَ عَلَى الْفُجُورِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں انسان کو لاچاری اور فسق و فجور میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا موقع دیا جائے گا جو شخص وہ زمانہ پائے اسے چاہئے کہ لاچاری کو فسق و فجور پر ترجیح دے کر اسی کو اختیار کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الراوي المبهم.
حدیث نمبر: 7745
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرني ابي ، اخبرنا ميناء ، عن ابي هريرة ، قال: كنت جالسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل فقال: يا رسول الله، العن حمير، فاعرض عنه، ثم جاءه من ناحية اخرى، فاعرض عنه، وهو يقول: العن حمير، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رحم الله حمير، افواههم سلام، وايديهم طعام، اهل امن وإيمان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَخْبَرَنَا مِينَاءُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْعَنْ حِمْيَرَ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ نَاحِيَةٍ أُخْرَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، وَهُوَ يَقُولُ: الْعَنْ حِمْيَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَحِمَ اللَّهُ حِمْيَرَ، أَفْوَاهُهُمْ سَلَامٌ، وَأَيْدِيهِمْ طَعَامٌ، أَهْلُ أَمْنٍ وَإِيمَانٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ حمیر پر لعنت کیجیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف سے منہ پھیرلیا وہ دوسری جانب سے سامنے آیا اور پھر یہی کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اعراض کیا اور فرمایا اللہ تعالیٰ قبیلہ حمیر پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے ان کی زبانوں پر سلام اور ہاتھوں میں (دوسروں کے لئے) طعام ہوتا ہے اور یہ امن و ایمان والے لوگ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، ميناء متروك.
حدیث نمبر: 7746
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا توضا احدكم فليجعل في انفه، ثم لينثر، ومن استجمر فليوتر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ، ثُمَّ لِيَْنُثِرْ، وَمَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اسے ناک بھی صاف کرنا چاہئے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے طاق عدد اختیار کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 237.
حدیث نمبر: 7747
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا المثنى بن الصباح ، اخبرني عمرو بن شعيب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني اكون في الرمل اربعة اشهر او خمسة اشهر، فيكون فينا النفساء والحائض والجنب، فما ترى؟ قال:" عليك بالتراب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَكُونُ فِي الرَّمْلِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ أَوْ خَمْسَةَ أَشْهُرٍ، فَيَكُونُ فِينَا النُّفَسَاءُ وَالْحَائِضُ وَالْجُنُبُ، فَمَا تَرَى؟ قَالَ:" عَلَيْكَ بِالتُّرَابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں چار پانچ مہینے تک مسلسل صحرائی علاقوں میں رہتا ہوں ہم میں حیض و نفاس والی عورتیں اور جنبی مرد بھی ہوتے ہیں (پانی نہیں ملتا) تو آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مٹی کو اپنے اوپر لازم کرلو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، المثنى ضعيف اختلط بآخرة.
حدیث نمبر: 7748
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم من الليل، فليستفتح صلاته بركعتين خفيفتين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلْيَسْتَفْتِحْ صَلَاتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تہجد کی نماز کے لئے اٹھے تو اسے چاہئے کہ اس کا آغاز دو ہلکی رکعتوں سے کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 768.
حدیث نمبر: 7749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " من دعي فليجب، فإن كان مفطرا اكل، وإن كان صائما، فليصل وليدع لهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ دُعِيَ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا أَكَلَ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا، فَلْيُصَلِّ وَلْيَدْعُ لَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے اور وہ روزے سے نہ ہو تو اسے کھا لینا چاہئے اور اگر روزے سے ہو تو ان کے حق میں دعا کرنی چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1431.
حدیث نمبر: 7750
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: " الفارة ممسوخة، بآية انه يقرب لها لبن اللقاح فلا تذوقه، ويقرب لها لبن الغنم فتشربه، او قال: فتاكله" . فقال له كعب: اشيء سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" افنزلت التوراة علي؟!".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " الْفَأْرَةُ مَمْسُوخَةٌ، بِآيَةِ أَنَّهُ يُقَرَّبُ لَهَا لَبَنُ اللِّقَاحِ فَلَا تَذُوقُهُ، وَيُقَرَّبُ لَهَا لَبَنُ الْغَنَمِ فَتَشْرَبُهُ، أَوْ قَالَ: فَتَأْكُلُهُ" . فَقَالَ لَهُ كَعْبٌ: أَشَيْءٌ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" أَفَنَزَلَتْ التَّوْرَاةُ عَلَيَّ؟!".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ چوہا ایک مسخ شدہ قوم ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ اگر اس کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے نہیں پیتا اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے پی لیتا ہے؟ کعب احبار رحمہ اللہ (جو نومسلم یہودی عالم تھے) کہنے لگے کہ کیا یہ حدیث آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے کہا کہ کیا مجھ پر تورات نازل ہوئی ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3305، م: 2997.
حدیث نمبر: 7751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا فرع، ولا عتيرة" ، والفرع: اول النتاج كان ينتج لهم، فيذبحونه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا فَرَعَ، وَلَا عَتِيرَةَ" ، وَالْفَرَعُ: أَوَّلُ النِّتَاجِ كَانَ يُنْتَجُ لَهُمْ، فَيَذْبَحُونَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام میں ماہ رجب میں قربانی کرنے کی کوئی حیثیت نہیں اسی طرح جانور کا سب سے پہلا بچہ بتوں کے نام قربان کرنے کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5474، م: 1976.
حدیث نمبر: 7752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدباء، والمزفت، والحنتم، والنقير" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دباء اور مزفت حنتم اور نقیر نامی برتنوں سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1993.
حدیث نمبر: 7753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، اخبرني ابو كثير ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخمر من هاتين الشجرتين: النخلة، والعنبة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو كَثِيرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةِ، وَالْعِنَبَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے ایک کھجور اور ایک انگور۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1985.
حدیث نمبر: 7754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، ان ابا هريرة ، قال: " حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بين لابتي المدينة" . قال ابو هريرة: فلو وجدت الظباء ما بين لابتيها ما ذعرتها، وجعل حول المدينة اثني عشر ميلا حمى.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَلَوْ وَجَدْتُ الظِّبَاءَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا مَا ذَعَرْتُهَا، وَجَعَلَ حَوْلَ الْمَدِينَةِ اثْنَيْ عَشَرَ مِيلًا حِمًى.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے دونوں کونوں کے درمیان کی جگہ کو حرم قرار دیا ہے اس لئے اگر میں مدینہ منورہ میں ہر نوں کو دیکھ بھی لوں تب بھی انہیں نہ ڈراؤں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے آس پاس بارہ میل کی جگہ کو چرا گاہ قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1873، م: 1372.
حدیث نمبر: 7755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن يحيى بن عمارة ، انه سمع القراظ وكان من اصحاب ابي هريرة، يزعم انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اراد اهلها بسوء، يعني المدينة اذابه الله كما يذوب الملح في الماء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَرَّاظَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَرَادَ أَهْلَهَا بِسُوءٍ، يَعْنِي الْمَدِينَةَ أَذَابَهُ اللَّهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اہل مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جیسے نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1386.
حدیث نمبر: 7756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان له مال فلم يؤد حقه، جعل يوم القيامة شجاع اقرع، له زبيبتان، يتبعه حتى يضع يده في فيه، فلا يزال يقضمها حتى يقضى بين العباد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَلَمْ يُؤَدِّ حَقَّهُ، جُعِلَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ، لَهُ زَبِيبَتَانِ، يَتْبَعُهُ حَتَّى يَضَعَ يَدَهُ فِي فِيهِ، فَلَا يَزَالُ يَقْضِمُهَا حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے پاس مال و دولت ہو اور وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو قیامت کے دن اس مال کو گنجا سانپ جس کے منہ میں دو دھاریں ہوں گی بنادیا جائے گا اور وہ اپنے مالک کا پیچھا کرے گا یہاں تک کہ اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر اسے چبانے لگا اور یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک بندوں کے درمیان فیصلہ شروع نہ ہوجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6958، م: 987.
حدیث نمبر: 7757
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، وابن جريج ، عن إسماعيل بن امية ، عن مكحول ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ليس على المؤمن في عبده ولا فرسه صدقة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وَابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ عَلَى الْمُؤْمِنِ فِي عَبْدِهِ وَلَا فَرَسِهِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1464، م: 982، وهذا الإسناد فيه هنا انقطاع، مكحول لم يسمع من عراك هذا الحديث بعينه.
حدیث نمبر: 7758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، اخبرني محمد بن زياد ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقسم تمرا من تمر الصدقة، والحسن بن علي في حجره، فلما فرغ حمله النبي صلى الله عليه وسلم على عاتقه، فسال لعابه على النبي صلى الله عليه وسلم، فرفع النبي صلى الله عليه وسلم راسه، فإذا تمرة في فيه، فادخل النبي صلى الله عليه وسلم يده فانتزعها منه، ثم قال:" اما علمت ان الصدقة لا تحل لآل محمد؟" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْسِمُ تَمْرًا مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فِي حِجْرِهِ، فَلَمَّا فَرَغَ حَمَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَاتِقِهِ، فَسَالَ لُعَابُهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ، فَإِذَا تَمْرَةٌ فِي فِيهِ، فَأَدْخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فَانْتَزَعَهَا مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت صدقہ کی کھجوریں تقسیم فرما رہے تھے اور حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی گود میں بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب انہیں تقسیم کرکے فارغ ہوئے تو امام حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھا لیا ان کا لعاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بہنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر دیکھا تو ان کے منہ میں ایک کجھور نظر آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ڈال کر ان کے منہ میں سے وہ کجھور نکالی اور فرمایا کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1485، م: 1069.
حدیث نمبر: 7759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تستامر الثيب، وتستاذن البكر"، قالوا: وما إذنها يا رسول الله؟، قال:" تسكت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُسْتَأْمَرُ الثَّيِّبُ، وَتُسْتَأْذَنُ الْبِكْرُ"، قَالُوا: وَمَا إِذْنُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" تَسْكُتُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری لڑکی سے نکاح کی اجازت لی جائے اور شوہر دیدہ عورت سے مشورہ کیا جائے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کنواری لڑکی شرماتی ہے) تو اس سے اجازت کیسے حاصل کی جائے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی کی علامت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6970، م: 1419.
حدیث نمبر: 7760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، كذا قال: عن ابي هريرة ، قال: جاء، وذكر حديث الفزاري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ولدت امراتي غلاما اسود، وهو حينئذ يعرض بان ينفيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الك إبل"، قال: نعم، قال:" ما الوانها؟"، قال: حمر، قال:" افيها اورق"، قال: نعم، فيها ذود ورق، قال:" مم ذاك ترى؟"، قال: ما ادري، لعله ان يكون نزعها عرق، قال:" وهذا لعله ان يكون نزعه عرق"، ولم يرخص له في الانتفاء منه .حَدَّثَنَا عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، كَذَا قَالَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ، وَذَكَرَ حَدِيثَ الْفَزَارِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: وَلَدَتْ امْرَأَتِي غُلَامًا أَسْوَدَ، وَهُوَ حِينَئِذٍ يُعَرِّضُ بِأَنْ يَنْفِيَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَكَ إِبِلٌ"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" مَا أَلْوَانُهَا؟"، قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ:" أَفِيهَا أَوْرَقُ"، قَالَ: نَعَمْ، فِيهَا ذَوْدٌ وُرْقٌ، قَالَ:" مِمَّ ذَاكَ تَرَى؟"، قَالَ: مَا أَدْرِي، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ نَزَعَهَا عِرْقٌ، قَالَ:" وَهَذَا لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ"، وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ فِي الِانْتِفَاءِ مِنْهُ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنوفزارہ کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی! میری بیوی نے ایک سیاہ رنگت والا لڑکا جنم دیا ہے دراصل وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بچے کا نسب خود ثابت نہ کرنے کی درخواست پیش کرنا چاہ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ان کی رنگت کیا ہے؟ اس نے کہا سرخ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! اس میں خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سرخ اونٹوں میں خاکستری رنگ کا اونٹ کیسے آگیا؟ اس نے کہا کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس بچے کے متعلق بھی یہی سمجھ لو کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بچے کے نسب کی نفی کرنے کی اجازت نہیں دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7314، م: 1500.
حدیث نمبر: 7761
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، حدثنا رجل من مزينة ونحن عند ابن المسيب:" ان النبي صلى الله عليه وسلم رجم يهوديا ويهودية" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ وَنَحْنُ عِنْدَ ابْنِ الْمُسَيَّبِ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَمَ يَهُودِيًّا وَيَهُودِيَّةً" .
امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی نے ہمیں یہ حدیث سنائی جبکہ ہم حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی مرد اور عورت پر رجم کی سزا جاری فرمائی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل من مزينة.
حدیث نمبر: 7762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من شرب الخمر فاجلدوه، ثم إذا شرب فاجلدوه، ثم إذا شرب فاجلدوه، ثم إذا شرب في الرابعة فاقتلوه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِذَا شَرِبَ فِي الرَّابِعَةِ فَاقْتُلُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوبارہ پئے تو پھر کوڑے مارو سہ بارہ پیئے تو پھر کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پیئے تو اسے قتل کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، وابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الولد للفراش، وللعاهر الحجر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأََبي سَلَمة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بچہ بستر والے کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6818، م: 1458.
حدیث نمبر: 7764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، ومالك ، عن ابن شهاب ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا قلت لصاحبك والإمام يخطب: انصت، فقد لغوت" . قال ابن جريج: واخبرني ابن شهاب، عن عمر بن عبد العزيز ، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، وَمَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ: أَنْصِتْ، فَقَدْ لَغَوْتَ" . قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ امام جس وقت جمعہ کا خطبہ دے رہاہو اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغوکام کیا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان، وهما صحيحان، خ: 934، م: 851.
حدیث نمبر: 7765
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من ادرك من الصلاة ركعة، فقد ادرك الصلاة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةً، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھی نماز کی ایک رکعت پالے گویا اس نے پوری نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 580، م: 607.
حدیث نمبر: 7766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، اخبرني الاغر ابو عبد الله صاحب ابي هريرة، عن ابي هريرة ، قال: " إذا كان يوم الجمعة، جلست الملائكة على ابواب المسجد، يكتبون كل من جاء إلى الجمعة، فإذا خرج الإمام، طوت الملائكة الصحف، ودخلت تسمع الذكر" . قال: وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " المهجر إلى الجمعة كالمهدي بدنة، ثم كالمهدي بقرة، ثم كالمهدي شاة، ثم كالمهدي دجاجة، ثم كالمهدي حسبته قال: بيضة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي الْأَغَرُّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ صَاحِبُ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، جَلَسَتْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، يَكْتُبُونَ كُلَّ مَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ، طَوَتْ الْمَلَائِكَةُ الصُّحُفَ، وَدَخَلَتْ تَسْمَعُ الذِّكْر" . قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُهَجِّرُ إِلَى الْجُمُعَةِ كَالْمُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي شَاةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي دَجَاجَةً، ثُمَّ كَالْمُهْدِي حَسِبْتُهُ قَالَ: بَيْضَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر بیٹھ جاتے ہیں اور جمعہ میں آنے والوں کا اندراج کرتے جاتے ہیں اور جب امام نکل آتا ہے تو وہ صحیفے لپیٹ کر مسجد میں ذکر سننے کے لئے داخل ہوجاتے ہیں. نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے جمعہ کے لئے آنے والا اس شخص کی طرح ہے جس نے اونٹ پیش کیا پھر جس نے گائے پیش کیا پھر جس نے بکری پیش کی پھر جس نے مرغی کو پیش کیا پھر جس نے انڈہ پیش کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3211، م: 850.
حدیث نمبر: 7767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: واخبرني ابو عبد الله الاغر ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كان يوم الجمعة، كان على كل باب"، فذكره، ولم يشك في البيضة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، كَانَ عَلَى كُلِّ بَابٍ"، فَذَكَرَهُ، وَلَمْ يَشُكَّ فِي الْبَيْضَةِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3211، م: 850.
حدیث نمبر: 7768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7769
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يقول:" إن في الجمعة ساعة واشار بكفه كانه يقللها لا يوافقها عبد مسلم يسال الله شيئا، إلا اعطاه إياه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً وَأَشَارَ بِكَفِّهِ كَأَنَّهُ يُقَلِّلُهَا لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بر سر منبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس ساعت کا مختصر ہونا بیان فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852.
حدیث نمبر: 7770
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن رجل يقال له: ابو إسحاق ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من غسل ميتا، فليغتسل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ: أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا، فَلْيَغْتَسِلْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میت کو غسل دینے سے غسل دینے والا بھی غسل کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبي إسحاق.
حدیث نمبر: 7771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ابان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن رجل من بني ليث، عن ابي إسحاق ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من غسل ميتا، فليغتسل" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي لَيْثٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا، فَلْيَغْتَسِلْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میت کو غسل دینے سے غسل دینے والا بھی غسل کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل من بني ليث وجهالة أبي إسحاق.
حدیث نمبر: 7772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
رقم الحديث: 7580 حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: لا اعلمه إلا رفع الحديث قال: " اسرعوا بجنائزكم، فإن كانت صالحة، عجلتموها إلى الخير، وإن كانت طالحة، استرحتم منها، ووضعتموها عن رقابكم" .رقم الحديث: 7580 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا رَفَعَ الْحَدِيثَ قَالَ: " أَسْرِعُوا بِجَنَائِزِكُمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً، عَجَّلْتُمُوهَا إِلَى الْخَيْرِ، وَإِنْ كَانَتْ طَالِحَةً، اسْتَرَحْتُمْ مِنْهَا، وَوَضَعْتُمُوهَا عَنْ رِقَابِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً اور مرفوعاً دونوں طرح مروی ہے کہ جنازے کو لے جانے میں جلدی سے کام لیا کرو کیونکہ اگر میت نیک ہو تو تم اسے خیر کی طرف لے جا رہے ہو اور اگر میت گناہ گار ہو تو وہ ایک شر ہے جسے تم اپنے کندھوں سے اتار کر راحت حاصل کر رہے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1315، م: 944، 499.
حدیث نمبر: 7773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله بن المبارك ، اخبرنا ابن ابي حفصة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فذكر معناه.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1315، م: 944.
حدیث نمبر: 7774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله: قال ابي: وخالفهما يونس ، فقال: حدثني ابو امامة بن سهل . حدثنا علي بن إسحاق ، عن ابن المبارك ، عن يونس ، عن الزهري ، عن ابي امامة .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ: قَالَ أَبِي: وَخَالَفَهُمَا يُونُسُ ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ . حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1315، م: 944.
حدیث نمبر: 7775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى على جنازة فله قيراط، ومن انتظرها حتى توضع في اللحد فله قيراطان، والقيراطان مثل الجبلين العظيمين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ انْتَظَرَهَا حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَلَهُ قِيرَاطَانِ، وَالْقِيرَاطَانِ مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور دو قیراط دو عظیم پہاڑوں کے برابر ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1325، م: 945.
حدیث نمبر: 7776
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، وابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: " نعى رسول الله صلى الله عليه وسلم النجاشي لاصحابه وهو بالمدينة، فصفوا خلفه فصلى عليه، وكبر اربعا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأَبي سَلَمة بن عبد الرحمن ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَعَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجَاشِيَّ لِأَصْحَابِهِ وَهُوَ بِالْمَدِينَةِ، فَصَفُّوا خَلْفَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ، وَكَبَّرَ أَرْبَعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی موت کی اطلاع صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو دی حالانکہ وہ خود مدینہ منورہ میں تھے چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں باندھ لیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس میں چار تکبیرات کہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1245، م: 951.
حدیث نمبر: 7777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، ان ابا هريرة، كان يسجد فيها، قال ابو هريرة :" ورايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسجد فيها، يعني إذا السماء انشقت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، كَانَ يَسْجُدُ فِيهَا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا، يَعْنِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ" .
ابن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سورت انشقاق میں سجدہ تلاوت کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578.
حدیث نمبر: 7778
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، وابي سلمة ، او عن احدهما، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا رايتم الهلال فصوموا، وإذا رايتموه فافطروا، فإن غم عليكم، فصوموا ثلاثين يوما" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأبي سَلَمة ، أو عَنْ أَحَدِهِمَا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا رَأَيْتُمْ الْهِلَالَ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ، فَصُومُوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم چاند کو دیکھ لو تو روزہ رکھ لو اور جب چاند دیکھ لو تو عید الفطر منا لو اگر ابر چھا جائے تو تیس دن روزے رکھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1909، م: 1081.
حدیث نمبر: 7779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتعجل شهر رمضان بصوم يوم او يومين، إلا رجل كان يصوم صياما فياتي ذلك على صيامه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَعَجَّلَ شَهْرُ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، إِلَّا رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صِيَامًا فَيَأْتِي ذَلِكَ عَلَى صِيَامِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ البتہ اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول پہلے سے روزہ رکھنے کا ہو کہ اسے روزہ رکھ لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1914، م: 1082.
حدیث نمبر: 7780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن ابي انيس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دخل شهر رمضان، فتحت ابواب الرحمة، وغلقت ابواب جهنم، وسلسلت الشياطين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي أُنَيْسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1899، م: 1079.
حدیث نمبر: 7781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب : حدثني ابن ابي انس ، ان اباه حدثه، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دخل رمضان، فتحت ابواب الرحمة، وغلقت ابواب جهنم، وسلسلت الشياطين" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يقولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتْ الشَّيَاطِينُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه يعقوب ، حدثني ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: ذكر ان ابن شهاب ، قال: حدثني ابن ابي انس ، انه سمع ابا هريرة ، ولم يقل: عن ابيه، فذكر الحديث.وحَدَّثَنَاه يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: ذُُكِرَ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ أَبِيهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه في موضعين: ابن إسحاق لم يسمعه من الزهري، وابن أبي أنس لم يسمعه من أبي هريرة، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه عتاب ، حدثنا عبد الله ، حدثنا يونس ، عن الزهري ، قال: حدثنا ابن ابي انس ، فذكره.حَدَّثَنَاه عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي أَنَسٍ ، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1899، م: 1079.
حدیث نمبر: 7784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، وعن ابن المسيب ، عن ابي هريرة :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعتكف العشر الاواخر من رمضان، حتى قبضه الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَعَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے عشرہ اخیرہ میں ہمیشہ اعتکاف فرماتے تھے (اور یہ سلسلہ چلتا رہا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے پاس بلا لیا۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 2044.
حدیث نمبر: 7785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هلكت يا رسول الله، قال:" وما ذاك؟"، قال: واقعت اهلي في رمضان، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اتجد رقبة؟"، قال: لا، قال:" اتستطيع ان تصوم شهرين متتابعين؟" قال: لا يا رسول الله، قال:" افلا تطعم ستين مسكينا؟"، قال: لا اجد يا رسول الله، قال: فاتي النبي صلى الله عليه وسلم بعرق والعرق: المكتل فيه تمر، فقال:" اذهب فتصدق بها"، فقال: على افقر مني؟ والذي بعثك بالحق، ما بين لابتيها اهل بيت احوج إليه منا، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" اذهب به إلى اهلك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟"، قَالَ: وَاقَعْتُ أَهْلِي فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَجِدُ رَقَبَةً؟"، قَالَ: لَا، قَالَ:" أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟" قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَفَلَا تُطْعِمُ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟"، قَالَ: لَا أَجِدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرْقٍ وَالْعَرْقُ: الْمِكْتَلُ فِيهِ تَمْرٌ، فقَالَ:" اذْهَبْ فَتَصَدَّقْ بِهَا"، فَقَالَ: عَلَى أَفْقَرَ مِنِّي؟ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنَّا، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" اذْهَبْ بِهِ إِلَى أَهْلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہلاک ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تجھے کس چیز نے ہلاک کردیا؟ اس نے کہا کہ میں نے رمضان کے مہینے میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کرلیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک غلام آزاد کردو اس نے کہا کہ میرے پاس غلام نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو مہینوں کے مسلسل روزے رکھ لو اس نے کہا مجھ میں اتنی طاقت نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو اس نے کہا کہ میرے پاس اتنا کہاں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا بیٹھ جاؤ اتنی دیر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے ایک بڑا ٹوکرا آیا جس میں کھجوریں تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ لے جاؤ اور اپنی طرف سے ساٹھ مسکینوں کو کھلادو اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! مدینہ منورہ کے اس کونے سے لے کر اس کونے تک ہم سے زیادہ ضرورت مند گھرانہ کوئی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا جاؤ تم اور تمہارے اہل خانہ ہی اسے کھا لیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2600، م: 1111.
حدیث نمبر: 7786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، وعبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تواصلوا"، قالوا: يا رسول الله، إنك تواصل! قال: " إني لست مثلكم، إني ابيت يطعمني ربي ويسقيني"، قال: فلم ينتهوا عن الوصال، فواصل بهم النبي صلى الله عليه وسلم يومين وليلتين، ثم راوا الهلال، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لو تاخر الهلال لزدتكم" ، كالمنكل بهم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وعبدُ الأعلى ، عن مَعْمَر ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُوَاصِلُوا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ! قَالَ: " إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي"، قَالَ: فَلَمْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ، فَوَاصَلَ بِهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَيْنِ وَلَيْلَتَيْنِ، ثُمَّ رَأَوْا الْهِلَالَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَأَخَّرَ الْهِلَالُ لَزِدْتُكُمْ" ، كَالْمُنَكِّلِ بِهِمْ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے مت رکھا کرو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے لیکن لوگ اس سے باز نہ آئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو دن اور دو راتوں تک وصال فرمایا پھر لوگوں کو چاند نظر آگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا اگر چاند ابھی نظر نہ آتا تو میں مزید وصال کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1965، م: 1103.
حدیث نمبر: 7787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، وعبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغب في قيام رمضان، من غير ان يامرهم بعزيمة، فيقول: " من قام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَهُمْ بِعَزِيمَةٍ، فَيَقُولُ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام رمضان کی ترغیب دیتے تھے لیکن پختہ حکم نہیں دیتے تھے اور فرماتے تھے جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 37، م: 759.
حدیث نمبر: 7788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، وعبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " كل عمل ابن آدم له، إلا الصيام، الصيام لي وانا اجزي به، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ، الصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے البتہ روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151.
حدیث نمبر: 7789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال قال الزهري ، واخبرني سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اسري به:" لقيت موسى عليه السلام" فنعته، قال:" رجل، قال: حسبته قال: مضطرب، رجل الراس، كانه من رجال شنوءة"، قال:" ولقيت عيسى عليه السلام"، فنعته النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ربعة احمر، كانه اخرج من ديماس" يعني حماما، قال:" ورايت إبراهيم عليه السلام، وانا اشبه ولده به" قال: " فاتيت بإناءين، احدهما فيه لبن، وفي الآخر خمر، فقال لي: خذ ايهما شئت، فاخذت اللبن فشربته، فقيل لي: هديت الفطرة، او اصبت الفطرة اما إنك لو اخذت الخمر، غوت امتك" .قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ ، وَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُسْرِيَ بِهِ:" لَقِيتُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام" فَنَعَتَهُ، قَالَ:" رَجُلٌ، قَالَ: حَسِبْتُهُ قَالَ: مُضْطَرِبٌ، رَجِلُ الرَّأْسِ، كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوءَةَ"، قَالَ:" وَلَقِيتُ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام"، فَنَعَتَهُ النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" رَبْعَةٌ أَحْمَرُ، كَأَنَّهُ أُخْرِجَ مِنْ دِيمَاسٍ" يَعْنِي حَمَّامًا، قَالَ:" وَرَأَيْتُ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام، وَأَنَا أَشْبَهُ وَلَدِهِ بِهِ" قَالَ: " فَأُتِيتُ بِإِنَاءَيْنِ، أَحَدُهُمَا فِيهِ لَبَنٌ، وَفِي الْآخَرِ خَمْرٌ، فَقَالَ لِي: خُذْ أَيَّهُمَا شِئْتَ، فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ فَشَرِبْتُهُ، فَقِيلَ لِي: هُدِيتَ الْفِطْرَةَ، أو أَصَبْتَ الْفِطْرَةَ أَمَا إِنَّكَ لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ، غَوَتْ أُمَّتُكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شب معراج کے موقع پر میری ملاقات حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہوئی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا حلیہ بیان کرتے ہوئے غالباً یہ فرمایا وہ ایک بکھرے بالوں والے آدمی محسوس ہوئے ان کے سر کے بال گھنگریالے تھے اور وہ قبیلہ شنوءہ کے مرد محسوس ہو رہے تھے اس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بھی میری ملاقات ہوئی اور ان کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ درمیانے قد کے سرخ وسفید رنگ کے آدمی تھے اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ابھی ابھی حمام سے نکل کر آ رہے ہیں اسی طرح میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بھی زیارت کی میں نے ان کی ساری اولاد میں ان سے سب سے زیادہ مشابہہ ہوں اس کے بعد میرے پاس دو برتن لائے گئے ان میں سے ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی مجھ سے کہا گیا کہ ان میں جیسے چاہیں منتخب کرلیں میں نے دودھ اٹھا کر اسے پی لیا مجھ سے کہا گیا کہ فطرت صحیحہ کی طرف آپ کی رہنمائی ہوئی اگر آپ شراب اٹھا لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہوجاتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3394، م: 168.
حدیث نمبر: 7790
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: سمعت هشام بن حسان يحدث، عن محمد بن سيرين ، قال: كنت عند ابي هريرة، فساله رجل عن شيء لم ادر ما هو، قال: فقال ابو هريرة : الله اكبر، سال عنها اثنان، وهذا الثالث، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن رجالا سترتفع بهم المسالة، حتى يقولوا: الله خلق الخلق، فمن خلقه؟!" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَسَّانَ يُحَدِّثُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ شَيْءٍ لَمْ أَدْرِ مَا هُوَ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : اللَّهُ أَكْبَرُ، سَأَلَ عَنْهَا اثْنَانِ، وَهَذَا الثَّالِثُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ رِجَالًا سَتَرْتَفِعُ بِهِمْ الْمَسْأَلَةُ، حَتَّى يَقُولُوا: اللَّهُ خَلَقَ الْخَلْقَ، فَمَنْ خَلَقَهُ؟!" .
محمد بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی نے ان سے کوئی بات پوچھی جس کا مجھے علم نہیں کہ اس نے کیا بات پوچھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس کا سوال سن کر کہنے لگے اللہ اکبر اس چیز کے متعلق مجھ سے دو آدمیوں نے پہلے پوچھا تھا اب یہ تیسرا آدمی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کچھ لوگوں پر سوال کی عادت غالب آجائے گی حتی کہ وہ یہ سوال بھی کرنے لگیں گے کہ ساری مخلوق کو تو اللہ نے پیدا کیا پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3276، م: 135.
حدیث نمبر: 7791
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ويل للعقب من النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَيْلٌ لِلْعَقِبِ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 165، م: 242.
حدیث نمبر: 7792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ينزل ربنا عز وجل كل ليلة إذا مضى ثلث الليل الاول، فيقول: " انا الملك، من ذا الذي يسالني فاعطيه؟ من ذا الذي يدعوني فاستجيب له؟ من ذا الذي يستغفرني فاغفر له؟" فلا يزال كذلك إلى الفجر .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَنْزِلُ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ لَيْلَةٍ إِذَا مَضَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ، فَيَقُولُ: " أَنَا الْمَلِكُ، مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟" فَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ إِلَى الْفَجْرِ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات کا ایک تہائی حصہ گذر جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ میں ہوں حقیقی بادشاہ کون ہے جو تجھ سے مانگے کہ میں اسے عطاء کروں؟ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ اسے قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے کہ میں اسے بخشش دوں؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1145، م: 758.
حدیث نمبر: 7793
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال معمر : عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إني لاستغفر الله في اليوم اكثر من سبعين مرة، واتوب إليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ مَعْمَرٌ : عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً، وَأَتُوبُ إِلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6307.
حدیث نمبر: 7794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، حدثنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اتى منكم الصلاة فلياتها بوقار وسكينة، فليصل ما ادرك، وليقض ما سبقه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَتَى مِنْكُمْ الصَّلَاةَ فَلْيَأْتِهَا بِوَقَارٍ وَسَكِينَةٍ، فَلْيُصَلِّ مَا أَدْرَكَ، وَلْيَقْضِ مَا سَبَقَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو شخص نماز کے لئے آئے وہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرے جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرے اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن في المتابعات، خ: 908، م: 602.
حدیث نمبر: 7795
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن عمر بن حبيب ، عن عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كل مولود ولد على الفطرة، فابواه يهودانه، وينصرانه، مثل الانعام، تنتج صحاحا، فتكوى آذانها" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ مَوْلُودٍ وُلِدَ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، وَيُنَصِّرَانِهِ، مِثْلَ الْأَنْعَامِ، تُنْتَجُ صِحَاحًا، فَتُكْوَى آذَانُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسے یہودی عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک جانور کے یہاں صحیح سالم جانور پیدا ہوتا ہے پھر تم اس کے کانوں میں سوراخ کردیتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1358، م: 2658.
حدیث نمبر: 7796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثني رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ستكون فتن، القاعد فيها خير من القائم، والقائم خير من الماشي، والماشي خير من الساعي، ومن وجد ملجا او معاذا، فليعذ به" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنِي رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَتَكُونُ فِتَنٌ، الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي، وَمَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا، فَلْيَعُذْ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب فتنوں کا دور دورہ ہوگا اس دور میں بیٹھا ہوا شخص کھڑے ہوئے سے بہتر ہوگا کھڑا ہوا شخص چلنے والے سے بہتر ہوگا اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا اور جسے کوئی ٹھکانہ یا پناہ گاہ مل جائے اسے چاہئے کہ وہ اس کی پناہ میں چلا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3601، م: 2886.
حدیث نمبر: 7797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: " تكون فتنة لم يرفعه، قال: من وجد ملجا او معاذا، فليعذ به" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " تَكُونُ فِتْنَةٌ لَمْ يرَفَعَهُ، قَالَ: مَنْ وَجَدَ مَلْجَأً أَوْ مَعَاذًا، فَلْيَعُذْ بِهِ" .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح لكنه موقوف، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: " من ادرك من العصر ركعة قبل ان تغرب الشمس فقد ادركها" . يروى ذلك عن يروى ذلك عن ابن عباس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ومن ادرك من الفجر ركعة قبل ان تطلع الشمس، فقد ادركها" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا" . يُرْوَى ذَلِكَ عَنْ يُرْوَى ذَلِكَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْفَجْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَهَا" .
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بحوالہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص غروب آفتاب سے قبل نماز عصر کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی اور جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی نماز کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608.
حدیث نمبر: 7799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان ابا هريرة ، قال: قام اعرابي فبال في المسجد، فتناوله الناس، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعوه، فاهريقوا على بوله سجل ماء، او ذنوبا من ماء، فإنما بعثتم ميسرين، ولم تبعثوا معسرين" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعُوهُ، فَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ سَجْلَ مَاءٍ، أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی مسجد نبوی میں آیا اور مسجد میں پیشاب کرنا شروع کردیا لوگ جلدی سے اس کی طرف دوڑے یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے چھوڑ دو تم لوگ آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو مشکل میں ڈالنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے اس کے پیشاب کی جگہ پر پانی کا ایک ڈول بہا دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 220.
حدیث نمبر: 7800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني عبيد الله بن عبد الله ، ان ابا هريرة ، اخبره، ان اعرابيا بال في المسجد، فذكر معناه.حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 220، 7255.
حدیث نمبر: 7801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " كل خطوة يخطوها إلى الصلاة، يكتب له بها حسنة، ويمحى عنه بها سيئة" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلَاةِ، يُكْتَبُ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ، وَيُمْحَى عَنْهُ بِهَا سَيِّئَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر وہ قدم جو نماز کے لئے اٹھتا ہے اس کے بدلے میں ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 477، م: 666.
حدیث نمبر: 7802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة، وقمنا معه، فقال اعرابي وهو في الصلاة: اللهم ارحمني ومحمدا، ولا ترحم معنا احدا! فلما سلم النبي صلى الله عليه وسلم قال للاعرابي: " لقد تحجرت واسعا" يريد رحمة الله.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ، وَقُمْنَا مَعَهُ، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا! فَلَمَّا سَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْأَعْرَابِيِّ: " لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا" يُرِيدُ رَحْمَةَ اللَّهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے ہم بھی ان کے ہمراہ کھڑے ہوگئے دوران نماز ایک دیہاتی یہ دعا کرنے لگا کہ اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور اس میں کسی کو ہمارے ساتھ شامل نہ فرما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر کر اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا تو نے وسعت والے اللہ (کی رحمت) کو پابند کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6010.
حدیث نمبر: 7803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الشيطان ياتي احدكم في صلاته، فلا يدري ان زاد ام نقص، فإذا وجد احدكم ذلك، فليسجد سجدتين" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَلَا يَدْرِي أَنْ زَادَ أَمْ نَقَصَ، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آ کر اسے اشتباہ میں ڈال دیتا ہے یہاں تک کہ اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟ جس شخص کے ساتھ ایسا معاملہ ہو تو اسے چاہئے کہ جب وہ قعدہ اخیرہ میں بیٹھے تو سہو کے دو سجدے کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1232، م: 389.
حدیث نمبر: 7804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، عن رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، قال: اخبرني ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: اقيمت الصلاة، وصف الناس صفوفهم للصلاة، وخرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم من بيته، فاقبل يمشي، حتى قام في مصلاه، ثم ذكر انه لم يغتسل، فقال للناس: " مكانكم"، فرجع إلى بيته، فخرج علينا ونحن صفوف، فقام في الصلاة ينطف راسه، قد اغتسل" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ رَبَاحٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، وَصَفَّ النَّاسُ صُفُوفَهُمْ لِلصَّلَاةِ، وَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِهِ، فَأَقْبَلَ يَمْشِي، حَتَّى قَامَ فِي مُصَلَّاهُ، ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: " مَكَانَكُمْ"، فَرَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ، فَخَرَجَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ صُفُوفٌ، فَقَامَ فِي الصَّلَاةِ يَنْطُفُ رَأْسَهُ، قَدْ اغْتَسَلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کی اقامت ہونے لگی اور لوگ صفیں درست کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اور چلتے ہوئے اپنے مقام پر کھڑے ہوگئے تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد آیا کہ انہوں نے تو غسل ہی نہیں کیا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا تم یہیں رکو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے جب واپس آئے تو ہم اسی طرح صفوں میں کھڑے ہوئے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرما رکھا تھا اور سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 640، م: 605.
حدیث نمبر: 7805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ومحمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اتى احدكم خادمه بطعامه فقد ولي حره ومشقته ودخانه ومؤنته، فليجلسه معه، فإن ابى، فليناوله اكلة في يده" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَتَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامِهِ فَقَدْ وَلِيَ حَرَّهُ وَمَشَقَّتَهُ وَدُخَانَهُ وَمُؤْنَتَهُ، فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً فِي يَدِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکا کر لائے اور اس کی گرمی سردی سے بچانے میں اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر کھانا تھوڑا ہو تو ایک دو لقمے ہی اس کے ہاتھ پر رکھ دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وله إسنادان: الأول منقطع، فإن الزهري لم يدرك أبا هريرة، والثاني متصل، خ: 2557، م: 1663.
حدیث نمبر: 7806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن رجل من بني غفار، انه سمع سعيدا المقبري يحدث، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الطاعم الشاكر، كالصائم الصابر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي غِفَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الطَّاعِمُ الشَّاكِرُ، كَالصَّائِمِ الصَّابِرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھا کر شکر کرنے والا روزہ رکھ کر صبر کرنے والے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل من بني غفار.
حدیث نمبر: 7807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: " دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالبركة في السحور والثريد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَرَكَةِ فِي السَّحُورِ وَالثَّرِيدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سحری اور ثرید میں برکت کی دعا فرمائی ہے۔ (ثرید اس کھانے کو کہتے ہیں جس میں روٹیوں کو ٹکڑے کرکے شوربے میں بھگو دیتے ہیں)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف ابن أبي ليلى.
حدیث نمبر: 7808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن رجل ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو يعلم الذي يشرب وهو قائم ما في بطنه، لاستقاءه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ يَعْلَمُ الَّذِي يَشْرَبُ وَهُوَ قَائِمٌ مَا فِي بَطْنِهِ، لَاسْتَقَاءَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کھڑے ہو کر پانی پینے والے کو پتہ چل جائے کہ اس کے پیٹ میں کیا جا رہا ہے تو وہ اسی وقت قے کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2026، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، كمثل حديث الزهري.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَمِثْلِ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم من مجلسه ثم رجع إليه، فهو احق به" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے تو واپس آنے کے بعد اس جگہ کا سب سے زیادہ حقدار وہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2179.
حدیث نمبر: 7811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن عبيد الله بن عمر ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم من الليل، ثم رجع إلى فراشه، فلينفض فراشه بداخلة إزاره، فإنه لا يدري ما خلفه بعد، ثم ليقل: باسمك اللهم وضعت جنبي، وباسمك ارفعه، اللهم إن امسكت نفسي فاغفر لها، وإن ارسلتها فاحفظها بما تحفظ به الصالحين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى فِرَاشِهِ، فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ بَعْدُ، ثُمَّ لِيَقُلْ: بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِاسْمِكَ أَرْفَعُهُ، اللَّهُمَّ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَاغْفِرْ لَهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ الصَّالِحِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص رات کو بیدار ہو پھر اپنے بستر پر آئے تو اسے چاہے کہ اپنے تہبند ہی سے اپنے بستر کو جھاڑ لے کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے پیچھے کیا چیز اس کے بستر پر آگئی ہو پھر یوں کہے کہ اے اللہ میں نے آپ کے نام کی برکت سے اپنا پہلو زمین پر رکھ دیا اور آپ کے نام سے ہی اٹھاؤں گا اگر میری روح کو اپنے پاس روک لیں تو اس کی مغفرت فرمائیے اور اگر بھیج دیں تو اس کی اسی طرح حفاظت فرمائیے جیسے آپ اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7393، م: 2714.
حدیث نمبر: 7812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن محمد بن زياد ، سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا انتعل احدكم فليبدا باليمنى، وإذا خلع فليبدا باليسرى، وليخلعهما جميعا، ولينعلهما جميعا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيُمْنَى، وَإِذَا خَلَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالْيُسْرَى، وَلْيَخْلَعْهُمَا جَمِيعًا، وَلْيَنْعَلْهُمَا جَمِيعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جوتی پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتداء کرے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پاؤں کی اتارے نیز یہ بھی فرمایا کہ دونوں جوتیاں پہنا کرو یا دونوں اتار دیا کرو (ایسا نہ کیا کرو کہ ایک پاؤں میں جوتی ہو اور دوسرے میں نہ ہو۔ جیسا کہ بعض لوگ کرتے تھے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5856، م: 2097.
حدیث نمبر: 7813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خمس من الفطرة: الاستحداد، والختان، وقص الشارب، ونتف الإبط، وتقليم الاظفار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الِاسْتِحْدَادُ، وَالْخِتَانُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں (١) زیر ناف بال صاف کرنا۔ (٢) ختنہ کرنا (٣) مونچھیں تراشنا (٤) بغل کے بال نوچنا (٥) ناخن کاٹنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5889، م: 257.
حدیث نمبر: 7814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المؤمن كمثل الزرع، لا يزال الريح تفيئه، ولا يزال المؤمن يصيبه بلاء، ومثل المنافق كمثل شجرة الارزة، لا تهتز حتى تستحصد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الزَّرْعِ، لَا يَزَالُ الرِّيحُ تُفِيئُهُ، وَلَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ يُصِيبُهُ بَلَاءٌ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الْأَرْزَةِ، لَا تَهْتَزُّ حَتَّى تُسْتَحْصَدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کی مثال کھیتی کی طرح ہے کہ کھیت پر بھی ہمیشہ ہوائیں چل کر اسے ہلاتی رہتی ہیں اور مسلمان پر بھی ہمیشہ مصیبتیں آتی رہتی ہیں اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے جو خودحرکت نہیں کرتا بلکہ اسے جڑ سے اکھیڑ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5644، م: 2809.
حدیث نمبر: 7815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استيقظ احدكم، فلا يدخل يده في إنائه او قال في وضوئه، حتى يغسلها ثلاث مرات، فإنه لا يدري اين باتت يده" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي إِنَائِهِ أَوْ قَالَ فِي وَضُوئِهِ، حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278.
حدیث نمبر: 7816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن محمد بن زياد ، قال: رايت ابا هريرة مر بقوم يتوضئون من مطهرة، فقال: احسنوا الوضوء يرحمكم الله، الم تسمعوا ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ويل للاعقاب من النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ مَرَّ بِقَوْمٍ يَتَوَضَّئُونَ مِنْ مَطْهَرَةٍ، فَقَالَ: أَحْسِنُوا الْوُضُوءَ يَرْحَمْكُمْ اللَّهُ، أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" .
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو وضو کر رہے تھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اللہ تم پر رحم فرمائے وضو خوب اچھی طرح کرو کیا تم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 165، م: 242.
حدیث نمبر: 7817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، اراه قال: عن ضمضم ، عن ابي هريرة ، قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نقتل الاسودين في الصلاة: العقرب، والحية" . وقال عبد الرزاق: هكذا حدثنا ما لا احصي.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أُرَاهُ قَالَ: عَنْ ضَمْضَمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَقْتُلَ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ: الْعَقْرَبَ، وَالْحَيَّةَ" . وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: هَكَذَا حَدَّثَنَا مَا لَا أُحْصِي.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دے رکھا ہے کہ دوران نماز بھی دو کالی چیزوں یعنی سانپ اور بچھو کو مارا جاسکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، والثوري ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الإمام ضامن، والمؤذن امين، اللهم ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وَالثَّوْرِيُّ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْإِمَامُ ضَامِنٌ، وَالْمُؤَذِّنُ أَمِينٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار اے اللہ اماموں کی رہنمائی فرما اور مؤذنین کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، قال: سمعت ابن اكيمة يحدث، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى صلاة جهر فيها بالقراءة، ثم اقبل على الناس بعدما سلم، فقال:" هل قرا منكم احد معي آنفا؟" قالوا: نعم يا رسول الله، قال: " إني اقول: ما لي انازع القرآن؟!" ، فانتهى الناس عن القراءة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما يجهر به من القراءة، حين سمعوا ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أُكَيْمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةً جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ بَعْدَمَا سَلَّمَ، فَقَالَ:" هَلْ قَرَأَ مِنْكُمْ أَحَدٌ مَعِي آنِفًا؟" قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " إِنِّي أَقُولُ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟!" ، فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَجْهَرُ بِهِ مِنَ الْقِرَاءَةِ، حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی نماز پڑھائی نماز سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قرأت کی ہے؟ لوگوں نے کہا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تب ہی تو میں کہوں کہ میرے ساتھ قرآن میں جھگڑا کیوں کیا جا رہا تھا؟ اس کے بعد لوگ جہری نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرأت کرنے سے رک گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر او العصر، فسلم في الركعتين، ثم انصرف، فخرج سرعان الناس، فقالوا: خففت الصلاة، فقال ذو الشمالين: اخففت الصلاة ام نسيت؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما يقول ذو اليدين؟" قالوا: صدق. فصلى بهم الركعتين اللتين ترك، ثم سجد سجدتين وهو جالس، بعد ما سلم .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ أَوْ الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: خُفِّفَتْ الصَّلَاةُ، فَقَالَ ذُو الشِّمَالَيْنِ: أَخُفِّفَتْ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟" قَالُوا: صَدَقَ. فَصَلَّى بِهِمْ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَرَكَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، بَعْدَ مَا سَلَّمَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھا کر ہی سلام پھیر دیا اس پر جلد باز لوگ نکل گئے اور کہنے لگے کہ نماز کی رکعتیں کم ہوگئیں ادھر ذوالشمالین بن عبد عمرو جو بنی زہرہ کے حلیف تھے نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ بھول گئے یا نماز کی رکعتیں کم ہوگئی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ان کی تائید کی اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دو رکعتیں چھوٹ گئی تھیں انہیں ادا کیا پھر سلام پھیر کر بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کر لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573.
حدیث نمبر: 7821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تجعلوا بيوتكم مقابر، فإن الشيطان يفر من البيت الذي يقرا فيه سورة البقرة" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ مَقَابِرَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَفِرُّ مِنَ الْبَيْتِ الَّذِي يُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورت بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 780.
حدیث نمبر: 7822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، وعبد الاعلى بن عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ياتي احدكم الشيطان فيلبس عليه في صلاته، فلا يدري: ازاد ام نقص، فإذا وجد احدكم ذلك، فليسجد سجدتين وهو جالس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، وَعَبْدُ الْأَعْلَى بنُ عبد الأعلى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ فَيَلْبِسُ عَلَيْهِ فِي صَلَاتِهِ، فَلَا يَدْرِي: أَزَادَ أَمْ نَقَصَ، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آ کر اسے اشتباہ میں ڈال دیتا ہے یہاں تک کہ اسے یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟ جس شخص کے ساتھ ایسا معاملہ ہو تو اسے چاہئے کہ جب وہ قعدہ اخیرہ میں بیٹھے تو سہو کے دو سجدے کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1232، م: 389.
حدیث نمبر: 7823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، حدثني سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم يسال الله فيها شيئا، إلا اعطاه إياه" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852.
حدیث نمبر: 7824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم يسال الله فيها شيئا، إلا اعطاه إياه" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا شَيْئًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" .
ہمارے پاس دستیاب نسخے میں یہاں کوئی حدیث اور اس کی سند موجود نہیں ہے صرف لفظ حدثنا لکھا ہوا ہے اور حاشیے میں اس کی وضاحت یوں کی گئی ہے کہ مسنداحمد کے بعض نسخوں میں یہاں یہ غلطی ہوئی ہے کہ کاتبین نے حدیث نمبر (7489) کی سند کو لے کر اس پر حدیث نمبر (7491) کا متن چڑھا دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852.
حدیث نمبر: 7825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن تلقي الاجلاب، فمن تلقى واشترى، فصاحبه بالخيار إذا هبط السوق" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ تَلَقِّي الْأَجْلَابِ، فَمَنْ تَلَقَّى وَاشْتَرَى، فَصَاحِبُهُ بِالْخِيَارِ إِذَا هَبَطَ السُّوقَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر خریداری کرنے سے منع فرمایا ہے جو شخص اس طرح کوئی چیز خریدے تو بیچنے والے کو بازار اور منڈی میں پہنچنے کے بعد اختیار ہوگا (کہ وہ اس بیع کو قائم رکھے یا فسخ کردے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1519.
حدیث نمبر: 7826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن الزهري ، اخبرني سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قاتل الله اليهود، اتخذوا قبور انبيائهم مساجد" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِد ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مار ہو یہودیوں پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 437، م: 530.
حدیث نمبر: 7827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر البرساني ، حدثنا جعفر يعني ابن برقان ، قال: سمعت يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل لا ينظر إلى صوركم واموالكم، ولكن ينظر إلى قلوبكم واعمالكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ بُرْقَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ، وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مال و دولت کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2564.
حدیث نمبر: 7828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، وابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " العجماء جرحها جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأبي سَلَمة بن عبد الرحمن بن عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6913، م: 1710.
حدیث نمبر: 7829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، وابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اشتد الحر فابردوا بالصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأبي سَلَمة بن عبد الرحمن ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کی تپش شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے لہٰذا جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 533، م: 615.
حدیث نمبر: 7830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن حديث ابي سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة حدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل: ايصلي الرجل في الثوب الواحد؟ فقال: " الكلكم ثوبان؟!" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُصَلِّي الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ: " أَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانِ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی شخص نے پوچھا کہ کیا کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے ہر ایک کو دو دو کپڑے میسر ہیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 365، م: 515.
حدیث نمبر: 7831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، وعبد الرزاق ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، حدثني سعيد بن المسيب ، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال ابن بكر: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يرفعه عبد الرزاق: " قاتل الله اليهود والنصارى، اتخذوا قبور انبيائهم مساجد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قال ابنُ بَكْرٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی مار ہو یہودیوں پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 437، م: 530.
حدیث نمبر: 7832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، وعبد الرزاق ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، وقال عبد الرزاق، في حديثه: اخبرني ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم ياذن الله لشيء ما اذن لنبي، قال عبد الرزاق: لمن يتغنى بالقرآن" ، قال صاحب له، زاد:" فيما يجهر به".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، فِي حَدِيثِهِ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ يَأْذَنْ اللَّهُ لِشَيْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: لِمَنْ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآنِ" ، قَالَ صَاحِبٌ لَهُ، زَادَ:" فِيمَا يَجْهَرُ بِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے کسی چیز کی ایسی اجازت نہیں جی جیسی اپنے نبی کو قرآن کریم ترنم کے ساتھ پڑھنے کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5023، م: 792.
حدیث نمبر: 7833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، اخبرني ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، قال: سمعت ابن اكيمة ، يقول: قال ابو هريرة : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة يجهر فيها، ثم سلم، فاقبل على الناس، فقال:" هل قرا معي احد آنفا؟" قالوا: نعم يا رسول الله، قال: " إني اقول: ما لي انازع القرآن؟!" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَني ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أُكَيْمَةَ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً يَجْهَرُ فِيهَا، ثُمَّ سَلَّمَ، فَأَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" هَلْ قَرَأَ مَعِي أَحَدٌ آنِفًا؟" قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " إِنِّي أَقُولُ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کوئی جہری نماز پڑھائی پھر سلام پھیر کر نماز سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قرأت کی ہے؟ لوگوں نے کہا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تب ہی تو میں کہوں کہ میرے ساتھ قرآن میں جھگڑا کیوں کیا جا رہا تھا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، انه سمع ابا هريرة وهو يخبرهم، قال: " وفي كل صلاة قرآن، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، اسمعناكم، وما اخفى منا، اخفيناه منكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُخْبِرُهُمْ، قَالَ: " وَفِي كُلِّ صَلَاةٍ قُرْآنٌ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى مِنَّا، أَخْفَيْنَاهُ مِنْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قرأت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قرأت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 772، م: 396.
حدیث نمبر: 7835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال ابو إسحاق الفزاري : قال الاوزاعي ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعن الذين اتخذوا قبور انبيائهم مساجد" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ : قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لُعِنَ الَّذِينَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی مار ہو ان لوگوں پر جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 437، م: 530.
حدیث نمبر: 7836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: ابن جريج ، قال: اخبرني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، ان ابا السائب مولى هشام بن زهرة، اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى صلاة فلم يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج، هي خداج غير تمام" . قال ابو السائب لابي هريرة: إني اكون احيانا وراء الإمام! قال ابو السائب: فغمز قال ابو السائب لابي هريرة: إني اكون احيانا وراء الإمام! قال ابو السائب: فغمز ابو هريرة ذراعي، فقال: يا فارسي، اقراها في نفسك، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: " قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين، فنصفها لي، ونصفها لعبدي ولعبدي ما سال" . قال ابو هريرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقرءوا، يقول: " فيقول العبد: الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، فيقول الله: حمدني عبدي، ويقول العبد: الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 3، فيقول الله: اثنى علي عبدي، فيقول العبد: مالك يوم الدين سورة الفاتحة آية 4، فيقول الله: مجدني عبدي، وقال: هذه بيني وبين عبدي، يقول العبد: إياك نعبد وإياك نستعين سورة الفاتحة آية 5، قال: اجدها لعبدي، ولعبدي ما سال، قال: يقول عبدي: اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 6 - 7، يقول الله عز وجل: هذا لعبدي ولعبدي ما سال" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةً فلَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، هِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ" . قَالَ أَبُو السَّائِبِ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنِّي أَكُونُ أَحْيَانًا وَرَاءَ الْإِمَامِ! قَالَ أَبُو السَّائِبِ: فَغَمَزَ قَالَ أَبُو السَّائِبِ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنِّي أَكُونُ أَحْيَانًا وَرَاءَ الْإِمَامِ! قَالَ أَبُو السَّائِبِ: فَغَمَزَ أَبُو هُرَيْرَةَ ذِرَاعِي، فَقَالَ: يَا فَارِسِيُّ، اقْرَأْهَا فِي نَفْسِكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ، فَنِصْفُهَا لِي، وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَءُوا، يَقُولُ: " فَيَقُولُ الْعَبْدُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، فَيَقُولُ اللَّهُ: حَمِدَنِي عَبْدِي، وَيَقُولُ الْعَبْدُ: الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 3، فَيَقُولُ اللَّهُ: أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، فَيَقُولُ الْعَبْدُ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4، فَيَقُولُ اللَّهُ: مَجَّدَنِي عَبْدِي، وَقَالَ: هَذِهِ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سورة الفاتحة آية 5، قَالَ: أَجِدُهَا لِعَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، قَالَ: يَقُولُ عَبْدِي: اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 6 - 7، يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: هَذَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نماز میں سورت فاتحہ بھی نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے نامکمل ہے نامکمل ہے ابوسائب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ اے ابوہریرہ بعض اوقات میں امام کے پیچھے بھی تو ہوتا ہوں انہوں نے میرے بازو میں چٹکی بھر کر کہا کہ اے فارسی! اپنے دل میں سورت فاتحہ پڑھا کرو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ارشادباری تعالیٰ ہے میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے (اور میرا بندہ جو مانگے گا اسے وہ ملے گا) چنانچہ جب بندہ الحمد للہ رب العلمین کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری تعریف بیان کی جب بندہ کہتا ہے الرحمن الرحیم۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری بزرگی یا ثناء بیان کی جب بندہ کہتا ہے مالک یوم الدین تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے اپنے آپ کو میرے سپرد کر دیاجب بندہ ایاک نعبد وایاک نستعین کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس کا اجر میرے بندے کے لئے اور میرا بندہ مجھ سے جو مانگے گا اسے وہ ملے گا پھر جب بندہ اھدنا الصراط المستقیم سے آخر تک پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ میرے بندے کے لئے ہے اور جو اس نے مجھ سے مانگا وہ تجھے مل کر رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 395.
حدیث نمبر: 7837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، ومحمد بن عبد الله الانصاري ، عن ابن جريج ، قالا كل منهما: مولى عبد الله بن هشام بن زهرة، وقالا: مالك سورة الفاتحة آية 4، وقال ابن بكر: يقول ابو هريرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرءوا، يقوم العبد فيقول".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَا كُلٌّ مِنْهُمَا: مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، وَقَالَا: مَالِكِ سورة الفاتحة آية 4، وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ: يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَءُوا، يَقُومُ الْعَبْدُ فَيَقُولُ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: وحدثني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب مولى الحرقة، عن ابي السائب مولى عبد الله بن زهرة التيمي، عن ابي هريرة ، فذكر الحديث.وحَدَّثَنَاه يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ مَوْلَى الْحُرَقَةِ، عَنْ أَبِي السَّائِبِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زُهْرَةَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، محمد بن إسحاق قد صرح بالتحديث، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن بكر ، وعبد الرزاق ، قالا: اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، عن يحيى بن جعدة ، اخبره، عن عبد الله بن عمرو القاري ، انه سمع ابا هريرة يقول: ورب هذا البيت، ما انا نهيت عن صيام يوم الجمعة، ولكن محمد نهى عنه . ورب هذا البيت، ورب هذا البيت، ما انا قلت: " من ادركه الصبح جنبا فليفطر"، ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم قاله . قال عبد الرزاق في حديثه: إن يحيى بن جعدة، اخبره، عن عبد الله بن عمرو القاري، انه سمع ابا هريرة يقول.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الْقَارِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: وَرَبِّ هَذَا الْبَيْتِ، مَا أَنَا نَهَيْتُ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، وَلَكِنْ مُحَمَّدٌ نَهَى عَنْهُ . وَرَبِّ هَذَا الْبَيْتِ، وَرَبِّ هَذَا الْبَيْتِ، مَا أَنَا قُلْتُ: " مَنْ أَدْرَكَهُ الصُّبْحُ جُنُبًا فَلْيُفْطِرْ"، وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَهُ . قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّ يَحْيَى بْنَ جَعْدَةَ، أَخْبَرَهُ، عن عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو الْقَارِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے میں نے منع نہیں کیا بلکہ بیت اللہ کے رب کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے اس بیت اللہ کے رب کی قسم یہ بات میں نے نہیں کہی کہ جو آدمی حالت جنابت میں صبح کرے وہ روزہ نہ رکھے بلکہ بیت اللہ کے رب کی قسم! یہ بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، قد وهم محمد بن بكر في تسمية الراوي عن أبي هريرة، والصواب كما رواه عبدالرزاق.
حدیث نمبر: 7840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا إسرائيل ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان يوم صوم احدكم فلا يرفث، ولا يجهل، فإن جهل عليه احد فليقل: إني امرؤ صائم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ جَهِلَ عَلَيْهِ أَحَدٌ فَلْيَقُلْ: إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کا کسی دن روزہ ہو تو اسے چاہئے کہ بےتکلف نہ ہو اور جہالت کا مظاہرہ بھی نہ کرے اگر کوئی شخص اس کے سامنے جہالت دکھائے تو اسے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151.
حدیث نمبر: 7841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن سهيل ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة :" ان رجلا رفع غصن شوك من طريق المسلمين، فغفر له" . قال عبد الله: وهذا الحديث مرفوع، ولكن سفيان قصر في رفعه.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ رَجُلًا رَفَعَ غُصْنَ شَوْكٍ مِنْ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ، فَغُفِرَ لَهُ" . قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَهَذَا الْحَدِيثُ مَرْفُوعٌ، وَلَكِنْ سُفْيَانُ قَصَّرَ فِي رَفْعِهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسلمانوں کے راستے سے ایک کانٹے دار ٹہنی کو ہٹایا اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 652، م: 1914.
حدیث نمبر: 7842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، حدثنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة : رجل خطب امراة، فقال يعني النبي صلى الله عليه وسلم: " انظر إليها، فإن في اعين الانصار شيئا" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : رَجُلٌ خَطَبَ امْرَأَةً، فَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّ فِي أَعْيُنِ الْأَنْصَارِ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے فرمایا کہ اسے ایک نظر دیکھ لو کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ عیب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1424.
حدیث نمبر: 7843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن اسامة ابو اسامة ، قال: اخبرني عبيد الله ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشغار" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشِّغَارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وٹے سٹے کے نکاح سے (جس میں مہر مقرر کئے بغیر ایک دوسرے کے رشتے کے تبادلے ہی کو مہر سمجھ لیا جائے) منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1416.
حدیث نمبر: 7844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن اسامة ، عن عبيد الله ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حرم الله على لساني ما بين لابتي المدينة". ثم جاء بني حارثة، فقال:" يا بني حارثة، ما اراكم إلا قد خرجتم من الحرم"، ثم نظر، فقال:" بل انتم فيه، بل انتم فيه" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَرَّمَ اللَّهُ عَلَى لِسَانِي مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ". ثُمَّ جَاءَ بَنِي حَارِثَةَ، فَقَالَ:" يَا بَنِي حَارِثَةَ، مَا أُرَاكُمْ إِلَّا قَدْ خَرَجْتُمْ مِنَ الْحَرَمِ"، ثُمَّ نَظَرَ، فَقَالَ:" بَلْ أَنْتُمْ فِيهِ، بَلْ أَنْتُمْ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری زبانی مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کا درمیانی علاقہ حرم قرار دیا گیا ہے تھوڑی دیر بعد بنوحارثہ کے کچھ لوگ آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اے بنوحارثہ میرا خیال ہے کہ تم لوگوں کی رہائش حرم سے باہر نکل رہی ہے پھر تھوڑی دیر غور کرنے کے بعد فرمایا نہیں تم حرم کے اندر ہی ہو تم حرم کے اندر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1869، م: 1372.
حدیث نمبر: 7845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن اسامة ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس ، عن ابي هريرة ، قال: لما قدمت على النبي صلى الله عليه وسلم قلت في الطريق شعرا: يا ليلة من طولها وعنائها على انها من دارة الكفر نجت، قال: وابق مني غلام لي في الطريق، قال: فلما قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فبايعته، فبينا انا عنده، إذ طلع الغلام، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا ابا هريرة" هذا غلامك"، قلت: هو لوجه الله، فاعتقته .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ فِي الطَّرِيقِ شِعْرًا: يَا لَيْلَةً مِنْ طُولِهَا وَعَنَائِهَا عَلَى أَنَّهَا مِنْ دَارَةِ الْكُفْرِ نَجَّتِ، قَالَ: وَأَبَقَ مِنِّي غُلَامٌ لِي فِي الطَّرِيقِ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْتُهُ، فَبَيْنَا أَنَا عِنْدَهُ، إِذْ طَلَعَ الْغُلَامُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ" هَذَا غُلَامُكَ"، قُلْتُ: هُوَ لِوَجْهِ اللَّهِ، فَأَعْتَقْتُهُ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے روانہ ہوا تو راستے میں یہ شعر پڑھتا جاتا تھا اگرچہ یہ رات کٹھن اور لمبی ہے لیکن ہے پیاری۔ کیونکہ اسی نے مجھے دارالکفر سے نجات دلائی ہے۔ میرا ایک غلام راستے میں میرے پاس سے بھاگ گیا تھا جب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر بیعت کرلی ابھی میں وہاں بیٹھا ہی ہوا تھا کہ میرا غلام آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا ابوہریرہ! یہ تمہارا غلام ہے میں نے عرض کیا کہ یہ اللہ کے راستہ میں آزاد ہے چنانچہ میں نے اسے آزاد کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2530.
حدیث نمبر: 7846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن اسامة ، حدثنا عبيد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الإيمان ليارز إلى المدينة، كما تارز الحية إلى جحرها" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ، كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب ایمان مدینہ منورہ کی طرف ایسے سمٹ آئے گا جیسے سانپ اپنے بل میں سمٹ آتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1876، م: 147.
حدیث نمبر: 7847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن اسامة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن امراة عذبت في هرة، امسكتها حتى ماتت من الجوع، لم تكن تطعمها، ولم ترسلها فتاكل من حشرات الارض، وغفر لرجل نحى غصن شوك عن الطريق" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ امْرَأَةً عُذِّبَتْ فِي هِرَّةٍ، أَمْسَكَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ مِنَ الْجُوعِ، لَمْ تَكُنْ تُطْعِمُهَا، وَلَمْ تُرْسِلْهَا فَتَأْكُلَ مِنْ حَشَرَاتِ الْأَرْضِ، وَغُفِرَ لِرَجُلٍ نَحَّى غُصْنَ شَوْكٍ عَنِ الطَّرِيقِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کی وجہ سے داخل ہوگئی جسے اس نے باندھ دیا تھا نہ خودا سے کھلایا پلایا اور نہ اسے کھلا چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3318، م: 2243،1914.
حدیث نمبر: 7848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن اسامة ، حدثني محمد بن عمرو الليثي ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مراء في القرآن كفر" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو اللَّيْثِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِرَاءٌ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة ، حدثني ابن ابي خالد يعني إسماعيل ، عن ابي مالك الاسلمي ، ان النبي صلى الله عليه وسلم " رد ماعز بن مالك ثلاث مرار، فلما جاء في الرابعة، امر به فرجم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي خَالِدٍ يَعْنِي إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَسْلَمِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَدَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ ثَلَاثَ مِرَارٍ، فَلَمَّا جَاءَ فِي الرَّابِعَةِ، أَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ" .
حضرت ابومالک اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کو تین مرتبہ واپس بھیجا تھا پھر جب وہ چوتھی مرتبہ آئے تو انہیں رجم کرنے کا حکم دیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6815، م: 1691، وهذا إسناد ضعيف، أبو مالك لا يعرف.
حدیث نمبر: 7850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن زكريا ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن جحادة ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الإماء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندیوں کی جسم فروشی کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2283.
حدیث نمبر: 7852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قران بن تمام ، عن محمد بن عجلان ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اتى احدكم المجلس فليسلم، فإن بدا له ان يقعد، فليسلم إذا قام، فليست الاولى باوجب من الآخرة" .حَدَّثَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْمَجْلِسَ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَقْعُدَ، فَلْيُسَلِّمْ إِذَا قَامَ، فَلَيْسَتْ الْأُولَى بِأَوْجَبَ مِنَ الْآخِرَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں پہنچے تو اسے سلام کرنا چاہئے اور جب کسی مجلس سے جانے کے لئے کھڑا ہونا چاہے تب بھی سلام کرنا چاہئے اور پہلا موقع دوسرے موقع سے زیادہ حق نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبدة ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي لامرتهم بالسواك عند كل صلاة" .حَدَّثَنَا عَبْدَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 887، م: 252.
حدیث نمبر: 7854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال، يعني عبدة: حدثنا عبيد الله ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.وقَالَ، يَعْنِي عَبْدَةَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ايوب بن النجار ابو إسماعيل اليمامي ، عن طيب بن محمد ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم مخنثي الرجال، الذين يتشبهون بالنساء، والمترجلات من النساء، المتشبهين بالرجال، وراكب الفلاة وحده" .حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ النَّجَّارِ أَبُو إِسْمَاعِيلَ الْيَمَامِيُّ ، عَنْ طَيِّبِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخَنَّثِي الرِّجَالِ، الَّذِينَ يَتَشَبَّهُونَ بِالنِّسَاءِ، وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، الْمُتَشَبِّهِينَ بِالرِّجَالِ، وَرَاكِبَ الْفَلَاةِ وَحْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر اور جنگل میں تنہا سفر کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «وراكب الفلاة وحده» ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة طيب.
حدیث نمبر: 7856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ايوب بن النجار ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حاج آدم موسى، فقال: يا آدم، انت الذي اخرجت الناس من الجنة بذنبك واشقيتهم؟ قال: فقال له آدم: انت الذي اصطفاك الله على الناس برسالاته وكلامه، فتلومني على امر كتبه الله او قدره علي قبل ان يخلقني؟!"، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فحج آدم موسى" .حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ النَّجَّارِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَاجَّ آدَمُ مُوسَى، فَقَالَ: يَا آدَمُ، أَنْتَ الَّذِي أَخْرَجْتَ النَّاسَ مِنَ الْجَنَّةِ بِذَنْبِكَ وَأَشْقَيْتَهُمْ؟ قَالَ: فَقَالَ لَهُ آدَمُ: أَنْتَ الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَاتِهِ وَكَلَامِهِ، فَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ كَتَبَهُ اللَّهُ أَوْ قَدَّرَهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي؟!"، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ عالم ارواح میں حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہ السلام میں مباحثہ ہوا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ اے آدم! آپ نے اپنی معمولی غلطی کی وجہ سے لوگوں کو شرمندہ کیا اور جنت سے نکلوا دیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا اے موسیٰ اللہ نے تمہیں اپنی پیغمبری اور اپنے سے ہم کلام ہونے کے لئے منتخب کیا کیا تم مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہو جس کا فیصلہ اللہ نے میرے متعلق میری پیدائش سے بھی پہلے کرلیا تھا؟ اس طرح حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4838، م: 2652.
حدیث نمبر: 7857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن يعقوب، او ابن يعقوب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إزرة المؤمن إلى عضلة ساقيه، ثم إلى نصف ساقيه، ثم إلى كعبيه، فما كان اسفل من ذلك في النار" .حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ يَعْقُوبَ، أَوْ ابْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِزْرَةُ الْمُؤْمِنِ إِلَى عَضَلَةِ سَاقَيْهِ، ثُمَّ إِلَى نِصْفِ سَاقَيْهِ، ثُمَّ إِلَى كَعْبَيْهِ، فَمَا كَانَ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کا تہبند پنڈلی کی مچھلی تک ہوتا ہے یا نصف پنڈلی تک یا ٹخنون تک پھر جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا وہ جہنم میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5787، وقد اختلف الرواة في إسناد هذا الحديث.
حدیث نمبر: 7858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن زائدة ، عن عبد الله بن ذكوان ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إياكم والظن، فإن الظن اكذب الحديث، لا تجسسوا، ولا تحسسوا، ولا تنافسوا، ولا تناجشوا، ولا تدابروا، ولا تباغضوا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، لَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے آپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے کسی کی جاسوسی اور ٹوہ نہ لگاؤ باہم مقابلہ نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو بغض نہ رکھو اور بندگان خدا! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6724، م: 2563.
حدیث نمبر: 7859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال البلاء بالمؤمن او المؤمنة، في جسده، وفي ماله، وفي ولده، حتى يلقى الله وما عليه من خطيئة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْمُؤْمِنِ أَوْ الْمُؤْمِنَةِ، فِي جَسَدِهِ، وَفِي مَالِهِ، وَفِي وَلَدِهِ، حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا عَلَيْهِ مِنْ خَطِيئَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان مرد و عورت پر جسمانی یا مالی یا اولاد کی طرف سے مستقل پریشانیاں آتی رہتیں ہیں یہاں تک کہ جب وہ اللہ سے ملتا ہے تو اس کا ایک گناہ بھی باقی نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 7860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة، فقال: " قوموا، فإن للموت فزعا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، فَقَالَ: " قُومُوا، فَإِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھڑے ہوجاؤ کیونکہ موت کی ایک گھبراہٹ ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 7861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ترك مالا فلاهله، ومن ترك ضياعا فإلي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مال و دولت چھوڑ کر مرے وہ اس کے اہل خانہ کی ملیکت ہے اور جو شخص یتیم بچے چھوڑ جائے ان کی ضرویات میرے ذمے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6731، م: 1619.
حدیث نمبر: 7862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم برجل مضطجع على بطنه، فقال:" إن هذه لضجعة ما يحبها الله عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ مُضْطَجِعٍ عَلَى بَطْنِهِ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذِهِ لَضِجْعَةٌ مَا يُحِبُّهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک ایسے آدمی پر ہوا جو پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیٹنے کا یہ طریقہ ایسا ہے جو اللہ کو پسند نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث قوي، وهذا الإسناد أخطأ فيه محمد بن عمرو، والصواب، عن أبي سلمة عن يعيش عن أبيه.
حدیث نمبر: 7863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الاعمال افضل، واي الاعمال خير؟ قال: " إيمان بالله ورسوله"، قال: ثم اي يا رسول الله؟ قال:" الجهاد في سبيل الله سنام العمل"، قال: ثم اي يا رسول الله؟ قال:" حج مبرور" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ، وَأَيُّ الْأَعْمَالِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ"، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سَنَامُ الْعَمَلِ"، قَالَ: ثُمَّ أَيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" حَجٌّ مَبْرُورٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا سائل نے پوچھا کہ پھر کون سا عمل افضل ہے؟ فرمایا جہادفی سبیل اللہ عمل کا کوہان ہے سائل نے پوچھا کہ اس کے بعد؟ فرمایا حج مبرور۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 26، م: 83.
حدیث نمبر: 7864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا عبيد الله بن عمر ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الهلال، فقال: " إذا رايتموه فصوموا، وإذا رايتموه فافطروا، فإن غم عليكم فعدوا ثلاثين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْهِلَالَ، فقَالَ: " إِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَصُومُوا، وَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَأَفْطِرُوا، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا جب تم چاند دیکھ لو تو روزہ رکھ لو اور جب چاند دیکھ لو تو عید الفطر منا لو اگر ابر چھا جائے تو تیس دن روزے رکھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1909، م: 1081.
حدیث نمبر: 7865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا هشام بن عروة ، حدثنا صالح بن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يصبر احد على لاواء المدينة وجهدها، إلا كنت له شفيعا وشهيدا، او شهيدا وشفيعا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ وَجَهْدِهَا، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا وَشَهِيدًا، أَوْ شَهِيدًا وَشَفِيعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی مدینہ منورہ کی مشقتوں اور سختیوں پر صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی بھی دوں گا اور سفارش بھی کروں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1378، وهذا إسناد منقطع، أبو صالح لم يسمع من أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا هشام ، شك فيه:" شهيدا او شفيعا".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، شَكَّ فِيهِ:" شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا".

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني حسين بن واقد ، حدثني محمد بن زياد ، ان ابا هريرة ، حدثه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، حَدَّثَهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقات و خیرات میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، خ: 1427.
حدیث نمبر: 7868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، اخبرنا معاوية بن صالح ، قال: سمعت ابا مريم ، يذكر، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى ان يبال في الماء الراكد، ثم يتوضا منه" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مَرْيَمَ ، يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ، ثُمَّ يُتَوَضَّأَ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے کہ پھر اس سے وضو کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 239، م: 282.
حدیث نمبر: 7869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، اخبرني محمد بن هلال القرشي ، عن ابيه ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، فلما قام قمنا معه، فجاءه اعرابي فقال: اعطني يا محمد، قال: فقال: " لا، واستغفر الله". فجذبه بحجزته، فخدشه، قال: فهموا به، قال:" دعوه". قال: ثم اعطاه، قال: وكانت يمينه ان يقول:" لا، واستغفر الله" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا قَامَ قُمْنَا مَعَهُ، فَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: أَعْطِنِي يَا مُحَمَّدُ، قَالَ: فَقَالَ: " لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ". فَجَذَبَهُ بحُجْزَتِه، فَخَدَشَهُ، قَالَ: فَهَمُّوا بِهِ، قَالَ:" دَعُوهُ". قَالَ: ثُمَّ أَعْطَاهُ، قَالَ: وَكَانَتْ يَمِينُهُ أَنْ يَقُولَ:" لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے اسی اثناء میں ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کچھ دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نہیں استغفر اللہ " یہ سن کر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیچھے سے پکڑ کر کھینچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک جسم پر خراشیں ڈال دیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اسے پکڑ کر سزا دینا چاہی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ دے دیا دراصل یہ الفاظ " نہیں استغفر اللہ " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے الفاظ تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، هلال والد محمد، لا يعرف.
حدیث نمبر: 7870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا عبد الرحمن بن ثوبان ، حدثني عبد الله بن الفضل ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يتعوذ من اربع: من عذاب جهنم، وعذاب القبر، وفتنة المحيا والممات، وفتنة الدجال" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَوْبَانَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چار چیزوں سے پناہ مانگتے تھے عذاب جہنم سے عذاب قبر سے مسیح دجال کے فتنہ سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1377، م: 588.
حدیث نمبر: 7871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن مالك بن ظالم ، عن ابي هريرة ، انه حدث مروان بن الحكم، قال: حدثني حبي ابو القاسم الصادق المصدوق، صلى الله عليه وسلم:" إن هلاك امتي على يدي غلمة سفهاء من قريش" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ ظَالِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي حِبِّي أَبُو الْقَاسِمِ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَلَاكَ أُمَّتِي عَلَى يَدَيْ غِلْمَةٍ سُفَهَاءَ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مروان بن حکم کو حدیث سناتے ہوئے فرمایا کہ مجھے میرے محبوب ابوالقاسم جو کہ صادق ومصدوق تھے صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث سنائی ہے کہ میری امت کی تباہی قریش کے چند بیوقوف لونڈوں کے ہاتھوں ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3605، وهذا إسناد ضعيف، مالك مجهول، لكنه متابع.
حدیث نمبر: 7872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن سليمان ، قال: سمعت حنظلة بن ابي سفيان ، سمعت سالم بن عبد الله ، يقول: ما ادري كم رايت ابا هريرة قائما في السوق يقول: " يقبض العلم، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج"، قال: قيل: يا رسول الله، وما الهرج؟ قال: بيده هكذا، وحرفها .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: مَا أَدْرِي كَمْ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَائِمًا فِي السُّوقِ يَقُولُ: " يُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ"، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: بِيَدِهِ هَكَذَا، وَحَرَّفَهَا .
سالم کہتے ہیں مجھے یاد نہیں کہ میں نے کتنی مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بازار میں کھڑے ہو کر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا فتنوں کا ظہور ہوگا اور ہرج کی کثرت ہوگی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہرج سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا (قتل قتل)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7061، م: 2672.
حدیث نمبر: 7873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سويد بن عمرو ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الضيافة ثلاثة ايام، فما كان بعد ذلك، فهو صدقة" .حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَهُوَ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ضیافت (مہمان نوازی) تین دن تک ہوتی ہے اس کے بعد جو کچھ بھی ہے وہ صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يمتلئ جوف الرجل قيحا يريه، خير له من ان يمتلئ شعرا" .حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ الرَّجُلِ قَيْحًا يَرِيهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے اتنا بھر جائے کہ وہ سیراب ہوجائے اس سے بہت بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرپور ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6155، م: 2257.
حدیث نمبر: 7875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الفضل بن دكين ، حدثنا سفيان ، عن صالح بن نبهان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تباغضوا، ولا تناجشوا، ولا تحاسدوا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ نَبْهَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے بغض نہ کیا کرو دھوکہ اور حسد نہ کیا کرو اور بندگان اللہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6724، م: 2563.
حدیث نمبر: 7876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابي الجحاف ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احبهما فقد احبني، ومن ابغضهما فقد ابغضني" يعني حسنا، وحسينا .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّهُمَا فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي" يَعْنِي حَسَنًا، وَحُسَيْنًا .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا جو ان دونوں سے محبت کرتا ہے در حقیقت وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو ان دونوں سے بغض رکھتا ہے درحقیقت وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، عن ابن ثوبان ، حدثنا عبد الله بن الفضل الهاشمي ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه توضا مرتين مرتين" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَينِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ وضو کرتے ہوئے اپنے اعضاء وضو کو صرف دو دو مرتبہ دھویا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" والله لا يؤمن، والله لا يؤمن، والله لا يؤمن"، قالوا: وما ذاك يا رسول الله؟ قال:" الجار لا يامن جاره بوائقه"، قالوا: يا رسول الله، وما بوائقه؟ قال:" شره" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ، وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ، وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ"، قَالُوا: وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْجَارُ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا بَوَائِقُهُ؟ قَالَ:" شَرُّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا واللہ وہ شخص مومن نہیں ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ کون؟ فرمایا وہ پڑوسی جس کی ایذا رسانی سے دوسرا پڑوسی محفوظ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن عجلان مولى المشمعل، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كل مولود من بني آدم يمسه الشيطان باصبعه، إلا مريم ابنة عمران، وابنها عيسى عليهما السلام" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عَجْلَانَ مَوْلَى الْمُشْمَعِلِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ مَوْلُودٍ مِنْ بَنِي آدَمَ يَمَسُّهُ الشَّيْطَانُ بِأُصْبُعِهِ، إِلَّا مَرْيَمَ ابْنَةَ عِمْرَانَ، وَابْنَهَا عِيسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیدا ہونے والے بچہ کو شیطان کچوکے لگاتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3431، م: 2366.
حدیث نمبر: 7880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، حدثني رجل من قريش، عن ابيه ، انه كان مع ابي هريرة، فراى ابو هريرة فرسا من رقاع في يد جارية، فقال: الا ترى هذا؟! قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما يعمل هذا من لا خلاق له يوم القيامة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَرَأَى أَبُو هُرَيْرَةَ فَرَسًا مِنْ رِقَاعٍ فِي يَدِ جَارِيَةٍ، فَقَالَ: أَلَا تَرَى هَذَا؟! قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا يَعْمَلُ هَذَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةَ" .
مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک بچی کے ہاتھ میں کپڑے کا گھوڑا دیکھا تو فرمانے لگے اسے تو دیکھو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے یہ کام وہ کرتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل الذي من قريش وأبيه، وهذا الخبر يخالف ما ثبت من حديث عائشة عند البخاري: 6130، ومسلم: 2440.
حدیث نمبر: 7881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن عمر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يرغب الناس في قيام رمضان، ويقول: " من قامه إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه" ، ولم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم جمع الناس على القيام.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرَغِّبُ النَّاسَ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ، وَيَقُولُ: " مَنْ قَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" ، وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَمَعَ النَّاسَ عَلَى الْقِيَامِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیام رمضان کی ترغیب دیتے تھے لیکن پختہ حکم نہیں دیتے تھے اور فرماتے تھے جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو قیام پر جمع نہیں فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 37، م: 759.
حدیث نمبر: 7882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا ايوب ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال:" فقد سبط من بني إسرائيل، وذكر الفارة، فقال: الا ترى انك لو ادنيت منها لبن الإبل لم تقربه؟ وإن قربت إليها لبن الغنم شربته؟" فقال: اكذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال:" افاقرا التوراة؟!" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" فُقِدَ سِبْطٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَذَكَرَ الْفَأْرَةَ، فَقَالَ: أَلَا تَرَى أَنَّكَ لَوْ أَدْنَيْتَ مِنْهَا لَبَنَ الْإِبِلِ لَمْ تَقْرَبْهُ؟ وَإِنْ قَرَّبْتَ إِلَيْهَا لَبَنَ الْغَنَمِ شَرِبَتْهُ؟" فَقَالَ: أَكَذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ:" أَفَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک جماعت گم ہوگئی کسی کو پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کہاں گئی؟ میرا تو خیال یہی ہے کہ وہ چوہا ہے کیا تم اس بات پر غور نہیں کرتے کہ اگر اس کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے نہیں پیتا اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے پی لیتا ہے؟ اس پر کعب احبار رحمہ اللہ (جو نومسلم یہودی عالم تھے) کہنے لگے کہ کیا یہ حدیث آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے کہا کہ کیا میں تورات پڑھتا ہوں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3305، م: 2997.
حدیث نمبر: 7883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا ابو معشر ، عن محمد بن قيس ، قال: سئل ابو هريرة هل سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الطيرة في ثلاث: في المسكن، والفرس، والمراة"، قال: قلت: إذا اقول على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم يقل، ولكني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اصدق الطيرة الفال، والعين حق" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سُئِلَ أَبُو هُرَيْرَةَ هل سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الطِّيَرَةُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْمَسْكَنِ، وَالْفَرَسِ، وَالْمَرْأَةِ"، قَالَ: قُلْتُ: إِذاً أَقُولَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَصْدَقُ الطِّيَرَةِ الْفَأْلُ، وَالْعَيْنُ حَقٌّ" .
محمد بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بدشگونی تین چیزوں میں ہوتی ہے گھر میں۔ گھوڑے میں۔ عورت میں انہوں نے فرمایا اگر میں اثبات میں اس کا جواب دوں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی بات کی نسبت کروں گا جو انہوں نے نہیں فرمائی البتہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سب سے سچا شگون فال ہے اور نظر لگنا برحق ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 5755، م: 2187،2223، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي معشر.
حدیث نمبر: 7884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، اخبرنا عكرمة بن عمار ، سمعت ابا الغادية اليمامي ، قال: اتيت المدينة، فجاء رسول كثير بن الصلت، فدعاهم، فما قام إلا ابو هريرة وخمسة معه، انا احدهم، فذهبوا فاكلوا، ثم جاء ابو هريرة فغسل يده، ثم قال:" والله، يا اهل المسجد، إنكم لعصاة لابي القاسم صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، سَمِعْتُ أَبَا الْغَادِيَةَ الْيَمَامِيَّ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، فَدَعَاهُمْ، فَمَا قَامَ إِلَّا أَبُو هُرَيْرَةَ وَخَمْسَةٌ معه، أَنَا أَحَدُهُمْ، فَذَهَبُوا فَأَكَلُوا، ثُمَّ جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَغَسَلَ يَدَهُ، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ، يَا أَهْلَ الْمَسْجِدِ، إِنَّكُمْ لَعُصَاةٌ لِأَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
ابوغادیہ یمامی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا وہاں کثیر بن صلت کا قاصد آگیا اس نے وہاں کے لوگوں کی دعوت کی لیکن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھ پانچ دوسرے آدمیوں کے علاوہ جن میں سے ایک میں بھی تھا کوئی کھڑا نہ ہوا یہ حضرات چلے گئے اور اس کے یہاں کھانا تناول فرمایا پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آ کر ہاتھ دھوئے اور فرمایا بخدا! تم لوگ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے نافرمان ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو غادية اليمامي، مجهول.
حدیث نمبر: 7885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى على النجاشي، فكبر عليه اربعا" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى النَّجَاشِيِّ، فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس میں چار تکبیرات کہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1245، م: 951.
حدیث نمبر: 7886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " سيحان، وجيحان، والنيل، والفرات، كل من انهار الجنة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " سَيْحَانُ، وَجَيْحَانُ، وَالنِّيلُ، وَالْفُرَاتُ، كُلٌّ مِنْ أَنْهَارِ الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی نے فرمایا دریائے فرات، دریائے نیل، دریائے جیحون، دریائے سیحون، یہ سب جنت کی نہریں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2839.
حدیث نمبر: 7887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل بن إسماعيل ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا برد بن سنان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة . ومحمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من نبي ولا خليفة"، او قال: " ما من نبي إلا وله بطانتان، بطانة تامره بالمعروف وتنهاه عن المنكر، وبطانة لا تالوه خبالا، ومن وقي شر بطانة السوء فقد وقي، يقولها ثلاثا وهو مع الغالبة عليه منهما" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . ومحمدُ بن عمرو ، عن أبي سَلَمة ، عن أبي هريرة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ نَبِيٍّ وَلَا خَلِيفَةٍ"، أَوْ قَالَ: " مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَلَهُ بِطَانَتَانِ، بِطَانَةٌ تَأْمُرُهُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَاهُ عَنِ الْمُنْكَرِ، وَبِطَانَةٌ لَا تَأْلُوهُ خَبَالًا، وَمَنْ وُقِيَ شَرَّ بِطَانَةِ السُّوءِ فَقَدْ وُقِيَ، يَقُولُهَا ثَلَاثًا وَهُوَ مَعَ الْغَالِبَةِ عَلَيْهِ مِنْهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی نبی یا حکمران ایسا نہیں ہے کہ اس کے دو قسم کے مشیر نہ ہوں ایک گروہ اسے نیکی کا حکم دیتا اور برائی سے روکتا ہے اور دوسرا گروہ (اس کی بدنصیبی میں اپنا کردار ادا کرنے میں) کوئی کسر نہیں چھوڑتا جو اس برے گروہ کے شر سے بچ گیا وہ محفوظ رہا (تین مرتبہ فرمایا) ورنہ جو گروہ اس پر غالب آگیا اس کا شمار انہی میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ لكنه متابع.
حدیث نمبر: 7888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب بن زياد ، حدثنا عبد الله بن مبارك ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان إذا استنشق ادخل الماء منخريه" .حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُبَارَكٍ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ إِذَا اسْتَنْشَقَ أَدْخَلَ الْمَاءَ مَنْخِرَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ناک میں پانی ڈالتے تو ناک کے نتھنوں میں پانی داخل کرتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 237.
حدیث نمبر: 7889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد بن ابي قرة ، حدثنا سليمان بن بلال ، حدثني محمد بن عبد الله بن ابي حرة ، عن عمه حكيم بن ابي حرة ، عن سلمان الاغر ، عن ابي هريرة ، قال: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " للطاعم الشاكر، مثل ما للصائم الصابر" .حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُرَّةَ ، عَنْ عَمِّهِ حَكِيمِ بْنِ أَبِي حُرَّةَ ، عَنْ سَلْمَانَ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِلطَّاعِمِ الشَّاكِرِ، مِثْلُ مَا لِلصَّائِمِ الصَّابِرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھا کر شکر کرنے والے کا ثواب روزہ رکھ کر صبر کرنے والے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 7890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد بن ابي قرة ، حدثنا سليمان ، عن ابن عجلان ، عن عبيد الله بن سلمان الاغر ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما ينبغي لذي الوجهين ان يكون امينا" .حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ سَلْمَانَ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا يَنْبَغِي لِذِي الْوَجْهَيْنِ أَنْ يَكُونَ أَمِينًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی دوغلے آدمی کا امین ہونا ممکن نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث قوي، وإسناده هنا منقطع، عبيدالله لم يسمع من أبي هريرة.
حدیث نمبر: 7891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ايوب بن النجار ، عن طيب بن محمد ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم مخنثي الرجال الذين يتشبهون بالنساء، والمترجلات من النساء، المتشبهين بالرجال، والمتبتلين من الرجال، الذين يقولون: لا نتزوج، والمتبتلات من النساء، اللائي يقلن ذلك، وراكب الفلاة وحده، فاشتد ذلك على اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى استبان ذلك في وجوههم، وقال: البائت وحده" .حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ النَّجَّارِ ، عَنْ طَيِّبِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخَنَّثِي الرِّجَالِ الَّذِينَ يَتَشَبَّهُونَ بِالنِّسَاءِ، وَالْمُتَرَجِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، الْمُتَشَبِّهِينَ بِالرِّجَالِ، وَالْمُتَبَتِّلِينَ مِنَ الرِّجَالِ، الَّذِينَ يَقُولُونَ: لَا نَتَزَوَّجُ، وَالْمُتَبَتِّلَاتِ مِنَ النِّسَاءِ، اللَّائِي يَقُلْنَ ذَلِكَ، وَرَاكِبَ الْفَلَاةِ وَحْدَهُ، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى اسْتَبَانَ ذَلِكَ فِي وُجُوهِهِمْ، وَقَالَ: الْبَائِتُ وَحْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر گوشہ نشین مردوں پر جو یہ کہیں کہ وہ شادی نہیں کریں گے اور گوشہ نشین عورتوں پر جو یہی بات کہیں اور جنگل میں تنہا سفر کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے صحابہ رضی اللہ عنہ کو یہ بات اتنی محسوس ہوئی کہ اس کے آثار ان کے چہروں سے ظاہر ہونے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے رات گذارنے والے کا بھی ذکر فرمایا۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «لعنة راكب الفلاة والبائت وحده» ، وإسناده ضعيف لجهالة طيب.
حدیث نمبر: 7892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، اخبرني عبد الرحمن بن بوذويه ، اخبرني من سمع وهبا يقول: اخبرني، يعني هماما ، قال عبد الله بن احمد: كذا قال ابي، قال ابو هريرة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال احدكم في صلاة ما دام ينتظر التي بعدها، ولا تزال الملائكة تصلي على احدكم ما دام في مسجده، تقول: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه، ما لم يحدث" . قال: فقال رجل من اهل حضرموت: وما ذلك الحدث يا ابا هريرة؟ قال: إن الله لا يستحيي من الحق: إن فسا او ضرط.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بُوذَوَيْهِ ، أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ وَهْبًا يَقُولُ: أَخْبَرَنِي، يَعْنِي هَمَّامًا ، قال عبد الله بن أحمد: كَذَا قَالَ أَبِي، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا دَامَ يَنْتَظِرُ الَّتِي بَعْدَهَا، وَلَا تَزَالُ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَسْجِدِهِ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، مَا لَمْ يُحْدِثْ" . قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ حَضْرَمَوْتَ: وَمَا ذَلِكَ الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ: إِنْ فَسَا أَوْ ضَرَطَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو شخص جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فر شتے اس کے لئے اس وقت تک دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ اس پر رحم فرما جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے اس پر حضرموت کے ایک آدمی نے پوچھا اے ابوہریرہ بےوضو ہونے سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ حق سے نہیں شرماتا اس کی ہوا خارج ہوجائے یا زور سے آواز نکلے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 477، م: 649، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الراوي عن وهب.
حدیث نمبر: 7893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
رقم الحديث: 7694 حدثنا مروان بن معاوية الفزاري ، اخبرنا يزيد بن كيسان ، استاذن على سالم بن ابي الجعد وهو يصلي، فسبح لي، فلما سلم قال:" إن إذن الرجل إذا كان في الصلاة ان يسبح، وإن إذن المراة ان تصفق" .رقم الحديث: 7694 حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، اسْتَأْذَنَ عَلَى سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ وَهُوَ يُصَلِّي، فَسَبَّحَ لِي، فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ إِذْنَ الرَّجُلِ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ أَنْ يُسَبِّحَ، وَإِنَّ إِذْنَ الْمَرْأَةِ أَنْ تُصَفِّقَ" .
یزید بن کیسان رحمہ اللہ ایک مرتبہ نماز پڑہ رہے تھے کہ سالم بن ابی الجعد رحمہ اللہ نے اندر آنے کی اجازت چاہی انہوں نے سبحان اللہ کہہ دیا سلام پھیرنے کے بعد وہ کہنے لگے اگر مرد نماز پڑھ رہاہو تو اس کی طرف سے سبحان اللہ کہنے کو اجازت سمجھنا چاہئے اور عورت کا تالی بجانا اس کی طرف سے اجازت ہے۔

حكم دارالسلام: هذا أثر عن سالم بن أبي الجعد، وليس بحديث، وإسناده إليه صحيح، وانظر مابعده.
حدیث نمبر: 7894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مروان ، اخبرنا عوف ، عن الحسن ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: هذا مرسل لأن الحسن تابعي، وانظر مابعده.
حدیث نمبر: 7895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مروان ، اخبرني عوف ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، أَخْبَرَنِي عَوْفٌ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1203، م: 422.
حدیث نمبر: 7896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل وتر، يحب الوتر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وِتْرٌ، يُحِبُّ الْوِتْرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6410، م: 2677.
حدیث نمبر: 7897
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: " نهي عن الاختصار في الصلاة" . قال: قلنا لهشام: ما الاختصار؟ قال: يضع يده على خصره وهو يصلي. قال يزيد: قلنا لهشام: ذكره عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال براسه، اي: نعم.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نُهِيَ عَنِ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ" . قَالَ: قُلْنَا لِهِشَامٍ: مَا الِاخْتِصَارُ؟ قَالَ: يَضَعُ يَدَهُ عَلَى خَصْرِهِ وَهُوَ يُصَلِّي. قَالَ يَزِيدُ: قُلْنَا لِهِشَامٍ: ذَكَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ بِرَأْسِهِ، أَيْ: نَعَمْ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1220، م: 545.
حدیث نمبر: 7898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " من قال إذا امسى ثلاث مرات: اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق، لم تضره حمة تلك الليلة" . قال: فكان اهلنا قد تعلموها، فكانوا يقولونها، فلدغت جارية منهم، فلم تجد لها وجعا.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ إِذَا أَمْسَى ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، لَمْ تَضُرَّهُ حُمَةٌ تِلْكَ اللَّيْلَةَ" . قَالَ: فَكَانَ أَهْلُنَا قَدْ تَعَلَّمُوهَا، فَكَانُوا يَقُولُونَهَا، فَلُدِغَتْ جَارِيَةٌ مِنْهُمْ، فَلَمْ تَجِدْ لَهَا وَجَعًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص شام ہونے پر تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے اعوذ بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق۔ اس رات اسے کوئی زہریلی چیز نقصان نہ پہنچا سکے گی ہمارے اہل خانہ نے اس دعا کو سیکھ رکھا تھا اور وہ دعا کو پڑھتے تھے اتفاق سے ایک مرتبہ ہماری ایک بچی کو کسی چیز نے ڈس لیا لیکن اسے کسی قسم کا کوئی درد محسوس نہ ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2709.
حدیث نمبر: 7899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا شهد جنازة سال:" هل على صاحبكم دين؟" فإن قالوا: نعم، قال:" هل له وفاء؟" فإن قالوا: نعم، صلى عليه، وإن قالوا: لا، قال:" صلوا على صاحبكم"، فلما فتح الله عز وجل عليه الفتوح، قال: " انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن ترك دينا فعلي، ومن ترك مالا فلورثته" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَهِدَ جَنَازَةً سَأَلَ:" هَلْ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنٌ؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" هَلْ لَهُ وَفَاءٌ؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِنْ قَالُوا: لَا، قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ"، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ، قَالَ: " أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی جنازہ لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے یہ سوال پوچھتے کہ اس شخص پر کوئی قرض ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ اسے ادا کرنے کے لئے اس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے اور اگر وہ ناں میں جواب دیتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو پھر اللہ نے فتوحات کا دروازہ کھولا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرما دیا کہ میں مؤمنین پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں اس لئے جو شخص قرض چھوڑ کر جائے اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6731، م: 1619.
حدیث نمبر: 7900
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن القاسم بن عباس ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن ابن مكرز ، عن ابي هريرة ، ان رجلا قال: يا رسول الله، الرجل يريد الجهاد في سبيل الله، وهو يبتغي عرض الدنيا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا اجر له"، فاعظم الناس ذلك، وقالوا للرجل: عد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، لعله لم يفهم. فعاد، فقال: يا رسول الله، الرجل يريد الجهاد في سبيل الله، وهو يبتغي عرض الدنيا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا اجر له"، ثم عاد الثالثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا اجر له" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنِ ابْنِ مِكْرَزٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يُرِيدُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَهُوَ يَبْتَغِي عَرَضَ الدُّنْيَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا أَجْرَ لَهُ"، فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ، وَقَالُوا لِلرَّجُلِ: عُدْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَعَلَّهُ لَمْ يَفْهَمْ. فَعَادَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ يُرِيدُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَهُوَ يَبْتَغِي عَرَضَ الدُّنْيَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا أَجْرَ لَهُ"، ثُمَّ عَادَ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا أَجْرَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اس کا مقصد دنیاوی ساز و سامان کا حصول ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کوئی ثواب نہیں ملے گا لوگوں پر یہ چیز بڑی گراں گذری انہوں نے اس آدمی سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ مسئلہ پوچھو ہوسکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بات اچھی طرح نہ سمجھ سکے ہوں اس نے دوبارہ وہی سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا اس نے سہ بارہ وہی سوال کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن مكرز مجهول.
حدیث نمبر: 7901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد يعني ابن عمرو ، عن عبد الملك بن المغيرة بن نوفل ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل صلاة لا يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج، ثم هي خداج" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، ثُمَّ هِيَ خِدَاجٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نماز میں سورت فاتحہ بھی نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے، نامکمل ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 395.
حدیث نمبر: 7902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سفيان يعني ابن حسين ، عن علي بن زيد ، عن انس بن حكيم الضبي ، قال: قال لي ابو هريرة : إذا اتيت اهل مصرك فاخبرهم اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اول شيء ما يحاسب به العبد يوم القيامة صلاته المكتوبة، فإن صلحت وقال يزيد مرة: فإن اتمها، وإلا زيد فيها من تطوعه، ثم يفعل بسائر الاعمال المفروضة كذلك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ حَكِيمٍ الضَّبِّيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ : إِذَا أَتَيْتَ أَهْلَ مِصْرِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَوَّلُ شَيْءٍ ما يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَلَاتُهُ الْمَكْتُوبَةُ، فَإِنْ صَلَحَتْ وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً: فَإِنْ أَتَمَّهَا، وَإِلَّا زِيدَ فِيهَا مِنْ تَطَوُّعِهِ، ثُمَّ يُفْعَلُ بِسَائِرِ الْأَعْمَالِ الْمَفْرُوضَةِ كَذَلِكَ" .
انس بن حکیم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب تم اپنے شہر والوں کے پاس پہنچو تو انہیں بتادینا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے بندے سے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ فرض نماز ہوگی اگر وہ صحیح نکل آئی تو بہت اچھا ورنہ نوافل کے ذریعے اس میں اضافہ کیا جائے اس کے بعد دیگر فرض اعمال میں بھی اسی طرح کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أنس مجهول، وعلي ضعيف.
حدیث نمبر: 7903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سفيان ، عن الزهري ، عن حنظلة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ينزل عيسى ابن مريم، فيقتل الخنزير، ويمحو الصليب، وتجمع له الصلاة، ويعطى المال حتى لا يقبل، ويضع الخراج، وينزل الروحاء، فيحج منها او يعتمر، او يجمعهما" . قال: وتلا ابو هريرة: وإن من اهل الكتاب إلا ليؤمنن به قبل موته ويوم القيامة يكون عليهم شهيدا سورة النساء آية 159، فزعم حنظلة ان ابا هريرة قال: يؤمن به قبل موته: عيسى. فلا ادري، هذا كله حديث النبي صلى الله عليه وسلم، او شيء قاله ابو هريرة؟!.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، فَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَمْحُو الصَّلِيبَ، وَتُجْمَعُ لَهُ الصَّلَاةُ، وَيُعْطَى الْمَالُ حَتَّى لَا يُقْبَلَ، وَيَضَعُ الْخَرَاجَ، وَيَنْزِلُ الرَّوْحَاءَ، فَيَحُجُّ مِنْهَا أَوْ يَعْتَمِرُ، أَوْ يَجْمَعُهُمَا" . قَالَ: وَتَلَا أَبُو هُرَيْرَةَ: وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا سورة النساء آية 159، فَزَعَمَ حَنْظَلَةُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ: يُؤْمِنُ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ: عِيسَى. فَلَا أَدْرِي، هَذَا كُلُّهُ حَدِيثُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ شَيْءٌ قَالَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ؟!.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول فرمائیں گے وہ صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے نماز قائم کریں گے جزیہ کو موقوف کردیں گے اور مال پانی کی طرح بہائیں گے یہاں تک کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہ رہے گا اور روحاء میں پڑاؤ کر کے وہاں سے حج یا عمرے یا دونوں کا احرام باندھیں گے پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی اہل کتاب میں سے کوئی آدمی بھی ایسا نہیں ہے جو ان کی وفات سے قبل ان پر ایمان نہ لے آئے اور وہ قیامت کے دن ان سب پر گواہ ہوں گے حنظلہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یومن کا فاعل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قرار دیتے ہیں اب یہ مجھے معلوم نہیں کہ یہ مکمل حدیث ہے یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1252.
حدیث نمبر: 7904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، انبانا المسعودي ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن هرمز ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قريش، والانصار، وجهينة، ومزينة، واسلم، وغفار، واشجع: موالي، ليس لهم مولى دون الله ورسوله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُرَيْشٌ، وَالْأَنْصَارُ، وَجُهَيْنَةُ، وَمُزَيْنَةُ، وَأَسْلَمُ، وَغِفَارٌ، وَأَشْجَعُ: مَوَالِيَّ، لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش انصار جہینہ مزینہ اسلم غفار اور اشجع نامی قبائل میرے موالی ہیں اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ ان کا کوئی مولیٰ نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3504، م: 2520، وهذا إسناد ضعيف، المسعودي مختلط.
حدیث نمبر: 7905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، وابو النضر قال: حدثنا المسعودي ، المعنى، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خرجت إليكم وقد بينت لي ليلة القدر ومسيح الضلالة، فكان تلاح بين رجلين بسدة المسجد، فاتيتهما لاحجز بينهما، فانسيتهما، وساشدو لكم منهما شدوا: اما ليلة القدر، فالتمسوها في العشر الاواخر وترا، واما مسيح الضلالة، فإنه اعور العين، اجلى الجبهة، عريض النحر، فيه دفا، كانه قطن بن عبد العزى"، قال: يا رسول الله، هل يضرني شبهه؟ قال:" لا، انت امرؤ مسلم، وهو امرؤ كافر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، وَأَبُو النَّضْرِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، الْمَعْنَى، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَرَجْتُ إِلَيْكُمْ وَقَدْ بُيِّنَتْ لِي لَيْلَةُ الْقَدْرِ ومَسِيحُ الضَّلَالَةِ، فَكَانَ تَلَاحٍ بَيْنَ رَجُلَيْنِ بِسُدَّةِ الْمَسْجِدِ، فَأَتَيْتُهُمَا لِأَحْجِزَ بَيْنَهُمَا، فَأُنْسِيتُهُمَا، وَسَأَشْدُو لَكُمْ مِنْهُمَا شَدْوًا: أَمَّا لَيْلَةُ الْقَدْرِ، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ وِتْرًا، وَأَمَّا مَسِيحُ الضَّلَالَةِ، فَإِنَّهُ أَعْوَرُ الْعَيْنِ، أَجْلَى الْجَبْهَةِ، عَرِيضُ النَّحْرِ، فِيهِ دَفَاً، كَأَنَّهُ قَطَنُ بْنُ عَبْدِ الْعُزَّى"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ يَضُرُّنِي شَبَهُهُ؟ قَالَ:" لَا، أَنْتَ امْرُؤٌ مُسْلِمٌ، وَهُوَ امْرُؤٌ كَافِرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارے پاس آنے کے لئے گھر سے نکلا تھا درحقیقت لیلۃ القدر اور مسیح الضلالۃ (دجال) کی تعیین مجھ پر واضح کردی گئی تھی لیکن مسجد کے ایک دروازے کے قریب دو آدمیوں کے درمیان کچھ جھگڑا ہو رہا تھا میں نے ان دونوں کے درمیان معاملہ رفع دفع کرانے کے لئے آیا تو مجھے وہ دونوں چیزیں بھول گئیں البتہ میں تمہیں اس کی علامت کا کچھ اندازہ بتائے دیتا ہوں۔ جہاں تک شب قدر کا تعلق ہے تو تم اسے رمضان کے عشرہ اخیرہ کی طاق راتوں میں تلاش کیا کرو باقی رہامسیح ضلالت تو وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا کشادہ پیشانی اور چوڑے سینے والا ہوگا اس کے جسم میں کندھے کا جھکاؤ سینہ کی طرف ہوگا اور وہ قطن بن عبد العزی کے مشابہہ ہوگا یہ سن کر قطن کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس سے مشابہت میرے لئے نقصان دہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں تم ایک مسلمان آدمی ہو اور وہ کافر ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف كسابقه.
حدیث نمبر: 7906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن عون ، عن اخيه عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابي هريرة ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم بجارية سوداء اعجمية، فقال: يا رسول الله، إن علي عتق رقبة مؤمنة. فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اين الله؟"، فاشارت إلى السماء بإصبعها السبابة، فقال لها:" من انا؟"، فاشارت بإصبعها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وإلى السماء، اي انت رسول الله، فقال:" اعتقها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عَوْنٍ ، عَنْ أَخِيهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَارِيَةٍ سَوْدَاءَ أَعْجَمِيَّةٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلَيَّ عِتْقَ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ. فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيْنَ اللَّهُ؟"، فَأَشَارَتْ إِلَى السَّمَاءِ بِإِصْبَعِهَا السَّبَّابَةِ، فَقَالَ لَهَا:" مَنْ أَنَا؟"، فَأَشَارَتْ بِإِصْبَعِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَى السَّمَاءِ، أَيْ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ:" أَعْتِقْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سیاہ فام عجمی لونڈی لے کر آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ذمے ایک مسلمان غلام کو آزاد کرنا واجب ہے (کیا میں اسے آزاد کرسکتا ہوں؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باندی سے پوچھا اللہ کہاں ہے؟ اس نے اپنی شہادت والی انگلی سے آسمان کی طرف اشارہ کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا میں کون ہوں؟ اس نے اپنی انگلی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اور آسمان کی طرف اشارہ کیا جس کا مطلب یہ تھا کہ آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آزاد کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لا ختلاط المسعودي.
حدیث نمبر: 7907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن داود بن يزيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكثر ما يلج الناس به النار؟ فقال: " الاجوفان: الفم والفرج" . وسئل عن اكثر ما يلج الناس به الجنة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حسن الخلق" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أخبرنا الْمَسْعُودِيِّ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يَلِجُ النَّاسُ بِهِ النَّارَ؟ فَقَالَ: " الْأَجْوَفَانِ: الْفَمُ وَالْفَرْجُ" . وَسُئِلَ عَنْ أَكْثَرِ مَا يَلِجُ الناس بِهِ الْجَنَّةَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُسْنُ الْخُلُقِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ جہنم میں کون سی چیز لوگوں کو سب سے زیادہ کثرت سے داخل کرے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو جوف دار چیزیں یعنی منہ اور شرمگاہ پھر سوال ہوا کہ جنت میں کون سی چیز لوگوں کو سب سے زیادہ کثرت سے لے جائے گی؟ تو فرمایا حسن اخلاق۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، المسعودي مختلط.
حدیث نمبر: 7908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن علقمة بن مرثد ، عن ابي الربيع ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اربع من امر الجاهلية لن يدعهن الناس: التعيير في الاحساب، والنياحة على الميت، والانواء، والعدوى: اجرب بعير فاجرب مائة، من اجرب البعير الاول؟!" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَنْ يَدَعَهُنَّ النَّاسُ: التَّعْيِيرُ فِي الْأَحْسَابِ، وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ، وَالْأَنْوَاءُ، والعَدْوى: َأَجْرَبَ بَعِيرٌ فَأَجْرَبَ مِائَةً، مَنْ أَجْرَبَ الْبَعِيرَ الْأَوَّلَ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے حسب نسب میں عار دلانا میت پر نوحہ کرنا بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور بیماری کو متعدی سمجھنا ایک اونٹ خارش زدہ ہوا اور اس نے سو اونٹوں کو خارش میں مبتلا کردیا تو پہلے اونٹ کو خارش زدہ کس نے کیا؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، المسعودي مختلط، لكنه متابع.
حدیث نمبر: 7909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن صالح بن إبراهيم ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقولوا لحائط العنب: الكرم، فإنما الكرم الرجل المؤمن" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُولُوا لِحَائِطِ الْعِنَبِ: الْكَرْمَ، فَإِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُؤْمِنُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انگور کے باغ کو کرم نہ کہا کرو کیونکہ اصل کرم تو مرد مومن ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6183، م: 2247، وهذا الإسناد فيه محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن.
حدیث نمبر: 7910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد بن سمعان ، قال: سمعت ابا هريرة ، يخبر، ابا قتادة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يبايع لرجل ما بين الركن والمقام، ولن يستحل البيت إلا اهله، فإذا استحلوه، فلا تسال عن هلكة العرب، ثم تاتي الحبشة، فيخربونه خرابا لا يعمر بعده ابدا، وهم الذين يستخرجون كنزه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يُخْبِرُ، أَبَا قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُبَايَعُ لِرَجُلٍ مَا بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، وَلَنْ يَسْتَحِلَّ الْبَيْتَ إِلَّا أَهْلُهُ، فَإِذَا اسْتَحَلُّوهُ، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ هَلَكَةِ الْعَرَبِ، ثُمَّ تَأْتِي الْحَبَشَةُ، فَيُخَرِّبُونَهُ خَرَابًا لَا يَعْمُرُ بَعْدَهُ أَبَدًا، وَهُمْ الَّذِينَ يَسْتَخْرِجُونَ كَنْزَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان ایک آدمی سے بیعت لی جائے گی اور بیت اللہ کی حرمت اسی کے پاسبان پامال کریں گے اور جب لوگ بیت اللہ کی حرمت کو پامال کردیں۔ پھر عرب کی ہلاکت کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا بلکہ حبشی آئیں گے اور اسے اس طرح ویران کردیں گے کہ دوبارہ وہ کبھی آباد نہ ہو سکے گا اور یہی لوگ اس کا خزانہ نکالنے والے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الحارث بن عبد الرحمن ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن سكر فاجلدوه، ثم إن سكر فاجلدوه، فإن عاد في الرابعة فاضربوا عنقه" . قال الزهري: فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل سكران في الرابعة، فخلى سبيله.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فِي الرَّابِعَةِ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ" . قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ سَكْرَانَ فِي الرَّابِعَةِ، فَخَلَّى سَبِيلَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوبارہ پئے تو پھر کوڑے مارو سہ بارہ پیئے تو پھر کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پیئے تو قتل کردو امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے چوتھی مرتبہ شراب نوشی کی تھی تاہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا راستہ چھوڑ دیا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي.
حدیث نمبر: 7912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، انبانا عبد الملك بن قدامة ، حدثنا إسحاق بن بكر بن ابي الفرات ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنها ستاتي على الناس سنون خداعة، يصدق فيها الكاذب، ويكذب فيها الصادق، ويؤتمن فيها الخائن، ويخون فيها الامين، وينطق فيها الرويبضة"، قيل: وما الرويبضة يا رسول الله؟ قال:" السفيه يتكلم في امر العامة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا سَتَأْتِي عَلَى النَّاسِ سِنُونَ خَدَّاعَةٌ، يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ، وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ، وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ، وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ، وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ"، قِيلَ: وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ يا رسول الله؟ قَالَ:" السَّفِيهُ يَتَكَلَّمُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب لوگوں پر ایسے سال آئیں گے جو دھوکے کے سال ہوں گے ان میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن سمجھا جائے گا اور اس میں رویبضہ کلام کرے گا کسی نے پوچھا کہ روبیضہ سے کیا مراد ہے؟ فرمایا بیوقوف آدمی بھی عوام کے معاملات میں بولنا شروع کردے گا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالملك، وجهالة إسحاق.
حدیث نمبر: 7913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا المسعودي ، عن علقمة بن مرثد ، عن ابي الربيع ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم اغفر لي ما قدمت وما اخرت، وما اسررت وما اعلنت، وإسرافي، وما انت اعلم به مني، انت المقدم وانت المؤخر، لا إله إلا انت" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَإِسْرَافِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا فرمایا کرتے تھے اے اللہ میرے اگلے پچھلے پوشیدہ اور ظاہر سب گناہوں اور حد تجاوز کرنے کو معاف فرما اور ان گناہوں کو بھی معاف فرما جنہیں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی آگے پیچھے کرنے والا ہے اور تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن عبد الرحمن بن مهران ، ان ابا هريرة قال حين حضره الموت: لا تضربوا علي فسطاطا، ولا تتبعوني بمجمر، واسرعوا بي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا وضع الرجل الصالح على سريره قال: قدموني قدموني، وإذا وضع الرجل السوء على سريره قال: يا ويله! اين تذهبون بي؟" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ حِينَ حَضَرَهُ الْمَوْتُ: لَا تَضْرِبُوا عَلَيَّ فُسْطَاطًا، وَلَا تَتْبَعُونِي بِمِجْمَرٍ، وَأَسْرِعُوا بِي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ الصَّالِحُ عَلَى سَرِيرِهِ قَالَ: قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي، وَإِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ السُّوءُ عَلَى سَرِيرِهِ قَالَ: يَا وَيْلَهُ! أَيْنَ تَذْهَبُونَ بِي؟" .
عبد الرحمن بن مہران رحمتہ اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو فرمانے لگے مجھ پر کوئی خیمہ نہ لگانا میرے ساتھ آگ نہ لے کر جانا اور مجھے جلدی لے جانا کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب کسی نیک آدمی کو چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے مجھے جلدی آگے بھیجو مجھے جلدی آگے بھیجو اور اگر کسی گناہگار آدمی کو چارپائی پر رکھاجائے تو وہ کہتا ہے ہائے افسوس مجھے کہاں لئے جاتے ہو؟

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، خ: 1314، م: 944.
حدیث نمبر: 7915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن عجلان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل مولود يولد من بني آدم يمسه الشيطان بإصبعه، إلا مريم وابنها عليهما السلام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ مِنْ بَنِي آدَمَ يَمَسُّهُ الشَّيْطَانُ بِإِصْبَعِهِ، إِلَّا مَرْيَمَ وَابْنَهَا عَلَيْهِمَا السَّلَام" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیدا ہونے والے بچے کو شیطان اپنی انگلی سے کچوکے لگاتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہا السلام کے ساتھ ایسا نہیں ہوا

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3431، م: 2366.
حدیث نمبر: 7916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن عجلان ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لينتهين رجال ممن حول المسجد لا يشهدون العشاء الآخرة في الجميع، او لاحرقن حول بيوتهم بحزم الحطب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَنْتَهِيَنَّ رِجَالٌ مِمَّنْ حَوْلَ الْمَسْجِدِ لَا يَشْهَدُونَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ فِي الْجَمِيعِ، أَوْ لَأُحَرِّقَنَّ حَوْلَ بُيُوتِهِمْ بِحُزَمِ الْحَطَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد کے اردگرد رہنے والے جو لوگ نماز عشاء میں نہیں آتے وہ نماز ترک کرنے سے باز آجائیں ورنہ میں ان کے گھروں کے پاس لکڑیوں کے گٹھے جمع کرکے انہیں آگ لگا دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2420، م: 651.
حدیث نمبر: 7917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام بن ابي هشام ، عن محمد بن الاسود ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اعطيت امتي خمس خصال في رمضان، لم تعطها امة قبلهم: خلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك، وتستغفر لهم الملائكة حتى يفطروا، ويزين الله عز وجل كل يوم جنته، ثم يقول: " يوشك عبادي الصالحون ان يلقوا عنهم المئونة والاذى ويصيروا إليك، ويصفد فيه مردة الشياطين، فلا يخلصوا إلى ما كانوا يخلصون إليه في غيره، ويغفر لهم في آخر ليلة". قيل: يا رسول الله، اهي ليلة القدر؟ قال: لا، ولكن العامل إنما يوفى اجره إذا قضى عمله .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُعْطِيَتْ أُمَّتِي خَمْسَ خِصَالٍ فِي رَمَضَانَ، لَمْ تُعْطَهَا أُمَّةٌ قَبْلَهُمْ: خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَتَسْتَغْفِرُ لَهُمْ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُفْطِرُوا، وَيُزَيِّنُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ يَوْمٍ جَنَّتَهُ، ثُمَّ يَقُولُ: " يُوشِكُ عِبَادِي الصَّالِحُونَ أَنْ يُلْقُوا عَنْهُمْ الْمَئُونَةَ وَالْأَذَى وَيَصِيرُوا إِلَيْكِ، وَيُصَفَّدُ فِيهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِينِ، فَلَا يَخْلُصُوا إِلَى مَا كَانُوا يَخْلُصُونَ إِلَيْهِ فِي غَيْرِهِ، وَيُغْفَرُ لَهُمْ فِي آخِرِ لَيْلَةٍ". قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَهِيَ لَيْلَةُ الْقَدْرِ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنَّ الْعَامِلَ إِنَّمَا يُوَفَّى أَجْرَهُ إِذَا قَضَى عَمَلَهُ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو رمضان میں پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو اس سے پہلے کسی امت کو نہیں دی گئیں روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے افطار تک فرشتے ان کے لئے استغفار کرتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ روزانہ جنت کو مزین فرماتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ عنقریب میرے نیک بندے اپنے اوپر سے محنت و تکلیف کو اتار پھینکیں گے اور تیرے پاس آئیں گے اس مہینے میں سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ لہٰذا غیر رمضان میں انہیں جو آزادی حاصل ہوتی ہے وہ اس میہنے میں نہیں ہوتی اور ماہ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی بخشش کردی جاتی ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا یہی شب قد رہے؟ فرمایا نہیں البتہ بات یہ ہے کہ جب مزدور اپنی مزدوری پوری کرلے تو اسے اس کی تنخواہ پوری پوری دے دی جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، هشام متفق على ضعفه، ومحمد مجهول الحال.
حدیث نمبر: 7918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابو معشر ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة : ان اعرابيا اهدى إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بكرة، فعوضه منها ست بكرات، فتسخطه، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:" إن فلانا اهدى إلي ناقة، وهي ناقتي، اعرفها كما اعرف بعض اهلي، ذهبت مني يوم زغابات، فعوضته ست بكرات، فظل ساخطا، لقد هممت ان لا اقبل هدية إلا من قرشي، او انصاري، او ثقفي، او دوسي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَهْدَى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرَةً، فَعَوَّضَهُ منها سِتَّ بَكَرَاتٍ، فَتَسَخَّطَهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ فُلَانًا أَهْدَى إِلَيَّ نَاقَةً، وَهِيَ نَاقَتِي، أَعْرِفُهَا كَمَا أَعْرِفُ بَعْضَ أَهْلِي، ذَهَبَتْ مِنِّي يَوْمَ زَغَابَاتٍ، فَعَوَّضْتُهُ سِتَّ بَكَرَاتٍ، فَظَلَّ سَاخِطًا، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَقْبَلَ هَدِيَّةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ، أَوْ أَنْصَارِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ، أَوْ دَوْسِيٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک جوان اونٹ کا ہدیہ پیش کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چھ جوان اونٹ عطا فرمائے لیکن وہ اس پر بھی ناخوش رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب معلوم ہوا تو اللہ کی حمد وثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ فلاں آدمی نے مجھے اونٹ ہدیہ کے طور پر دیا حالانکہ وہ میرا ہی اونٹ تھا اور میں اسے اسی طرح پہنچاتا تھا جیسے اپنے کسی گھر والے کو پہچانتا ہوں یوم زغابات کے موقع پر وہ میرے ہاتھ سے نکل گیا تھا (لیکن پھر بھی میں نے اسے قبول کرلیا) اور اسے چھ جوان اونٹ دیئے تاہم وہ اس پر بھی ناخوش ہے میں تو یہ ارادہ کر رہا ہوں کہ آئندہ کسی شخص سے ہدیہ قبول نہ کروں سوائے اس کے جو قریش یا انصار یا ثقیف یا دوس سے تعلق رکھتا ہو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي معشر، لكنه قد توبع.
حدیث نمبر: 7919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خرج رجل يزور اخا له في الله عز وجل، في قرية اخرى، فارصد الله عز وجل بمدرجته ملكا، فلما مر به قال: اين تريد؟ قال: اريد فلانا. قال: لقرابة؟ قال: لا، قال: فلنعمة له عندك تربها؟ قال: لا، قال: فلم تاتيه؟ قال: إني احبه في الله. قال: فإني رسول الله إليك. انه يحبك بحبك إياه فيه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَرَجَ رَجُلٌ يَزُورُ أَخًا لَهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى، فَأَرْصَدَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِمَدْرَجَتِهِ مَلَكًا، فَلَمَّا مَرَّ بِهِ قَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: أُرِيدُ فُلَانًا. قَالَ: لِقَرَابَةٍ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلِنِعْمَةٍ لَهُ عِنْدَكَ تَرُبُّهَا؟ قَالَ: لَا، قَالَ: فَلِمَ تَأْتِيهِ؟ قَالَ: إِنِّي أُحِبُّهُ فِي اللَّهِ. قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ. أَنَّهُ يُحِبُّكَ بِحُبِّكَ إِيَّاهُ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی اپنے دینی بھائی سے ملاقات کے لئے جو دوسری بستی میں رہتا تھا روانہ ہوا اللہ نے اس کے راستے میں ایک فرشتے کو بٹھا دیا جب وہ فرشتے کے پاس سے گذرا تو فرشتے نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں جا رہے ہو؟ اس نے کہا کہ فلاں آدمی سے ملاقات کے لئے جا رہا ہوں فرشتے نے پوچھا کیا تم دونوں کے درمیان کوئی رشتہ داری ہے؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا کہ کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے جسے تم پال رہے ہو؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا پھر تم اس کے پاس کیوں جا رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں اس سے اللہ کی رضا کے لئے محبت کرتا ہوں فرشتے نے کہا کہ میں اللہ کے پاس سے تیری طرف قاصد بن کر آیا ہوں کہ اس کے ساتھ محبت کرنے کی وجہ سے اللہ تجھ سے محبت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2567.
حدیث نمبر: 7920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا همام ، عن فرقد ، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اكذب الناس، او من اكذب الناس الصواغون والصباغون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ فَرْقَدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَكْذَبُ النَّاسِ، أَوْ مِنْ أَكْذَبِ النَّاسِ الصَّوَّاغُونَ وَالصَّبَّاغُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑھ کر جھوٹے لوگ رنگریز اور زرگر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فرقد ضعيف.
حدیث نمبر: 7921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن عبد الملك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من آتاه الله من هذا المال شيئا من غير ان يساله، فليقبله، فإنما هو رزق ساقه الله عز وجل إليه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ آتَاهُ اللَّهُ مِنْ هَذَا الْمَالِ شَيْئًا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَسْأَلَهُ، فَلْيَقْبَلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ سَاقَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ بن مانگے کچھ مال و دولت عطا فرما دے تو اسے قبول کرلینا چاہئے کیونکہ یہ رزق ہے جو اللہ نے اس کے پاس بھیجا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه عبدالملك، فلم يتبين من هو.
حدیث نمبر: 7922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، عن عبد الله بن رباح ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال يوم فتح مكة: " من اغلق بابه فهو آمن، ومن دخل دار ابي سفيان فهو آمن" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: " مَنْ أَغْلَقَ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ، وَمَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کرلے وہ مامون ہے اور جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے وہ بھی مامون ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1780.
حدیث نمبر: 7923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا شريك بن عبد الله ، عن محمد بن جحادة ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الجنة مائة درجة، ما بين كل درجتين مائة عام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْجَنَّةُ مِائَةُ دَرَجَةٍ، مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ مِائَةُ عَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کے سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان سو سال کا فاصلہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ.
حدیث نمبر: 7924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن عمار بن ابي عمار ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اطاع العبد ربه وسيده فله اجران" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَسَيِّدَهُ فَلَهُ أَجْرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی غلام اللہ اور اپنے آقا دونوں کی اطاعت کرتا ہے تو اسے ہر عمل پر دہرا اجر ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكثروا ذكر هاذم اللذات" . قال عبد الله بن احمد: قال ابي: محمد بن إبراهيم، هو ابو بني شيبة. حدثني ابي: حدثنا يزيد، عن محمد بن عمرو بتسعة وتسعين حديثا، ثم اتمها بهذا الحديث عن محمد بن إبراهيم، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، تمام مائة حديث.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ" . قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، هُوَ أَبُو بَنِي شَيْبَةَ. حدثني أبي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو بِتِسْعَةٍ وَتِسْعِينَ حَدِيثًا، ثُمَّ أَتَمَّهَا بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَمَامَ مِائَةِ حَدِيثٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لذتوں کو توڑنے والی چیز موت کا تذکرہ کثرت سے کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 7926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا عبد الملك بن قدامة الجمحي ، عن إسحاق بن بكر بن ابي الفرات ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن للمنافقين علامات يعرفون بها: تحيتهم لعنة، وطعامهم نهبة، وغنيمتهم غلول، ولا يقربون المساجد إلا هجرا، ولا ياتون الصلاة إلا دبرا، مستكبرين، لا يالفون ولا يؤلفون، خشب بالليل، صخب بالنهار" . وقال يزيد مرة:" سخب بالنهار".حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ لِلْمُنَافِقِينَ عَلَامَاتٍ يُعْرَفُونَ بِهَا: تَحِيَّتُهُمْ لَعْنَةٌ، وَطَعَامُهُمْ نُهْبَةٌ، وَغَنِيمَتُهُمْ غُلُولٌ، وَلَا يَقْرَبُونَ الْمَسَاجِدَ إِلَّا هَجْرًا، وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا دَبْرًا، مُسْتَكْبِرِينَ، لَا يَأْلَفُونَ وَلَا يُؤْلَفُونَ، خُشُبٌ بِاللَّيْلِ، صُخُبٌ بِالنَّهَارِ" . وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً:" سُخُبٌ بِالنَّهَارِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا منافقین کی کچھ علامات ہوتی ہیں جن کے ذریعہ انہیں پہچانا جاتا ہے ان کا سلام لعنت (کے الفاظ پر مشتمل) ہوتا ہے ان کا کھانا لوٹ مار کا ہوتا ہے ان کا مال غنیمت خیانت کا ہوتا ہے وہ مساجد کے قریب رہ کر بھی دور ہوتے ہیں نماز کے لئے آتے ہوئے بھی اس سے پیٹھ پھیر رہے ہوتے ہیں متکبر ہوتے ہیں نہ کسی سے الفت کرتے ہیں اور نہ کوئی ان سے الفت کرتا ہے رات میں بانس اور دن میں شور و شغب ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف عبدالملك وجهالة إسحاق.
حدیث نمبر: 7927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابن شهاب ، عن عطاء بن يزيد ، عن ابي هريرة . وابو كامل ، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، حدثنا عطاء بن يزيد ، عن ابي هريرة ، المعنى: ان الناس قالوا لرسول الله صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، هل نرى ربنا عز وجل يوم القيامة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل تضارون في القمر ليلة البدر؟ قالوا: لا يا رسول الله. قال: فهل تضارون في الشمس ليس دونها سحاب؟ قالوا: لا. قال: فإنكم ترونه كذلك، يجمع الله الناس يوم القيامة، فيقال: من كان يعبد شيئا فليتبعه، فيتبع من يعبد الشمس الشمس، ويتبع من يعبد القمر القمر، ويتبع من يعبد الطواغيت الطواغيت، وتبقى هذه الامة فيها شافعوها، او منافقوها قال ابو كامل: شك إبراهيم، فياتيهم الله عز وجل في صورة غير صورته التي يعرفون، فيقول: " انا ربكم"، فيقولون: نعوذ بالله منك، هذا مكاننا حتى ياتينا ربنا، فإذا جاء ربنا عرفناه. فياتيهم الله عز وجل في صورته التي يعرفون، فيقول:" انا ربكم"، فيقولون: انت ربنا، فيتبعونه. ويضرب الصراط بين ظهري جهنم، فاكون انا وامتي اول من يجوزه، ولا يتكلم يومئذ إلا الرسل، ودعوى الرسل يومئذ: اللهم سلم سلم، وفي جهنم كلاليب مثل شوك السعدان، هل رايتم السعدان؟ قالوا: نعم يا رسول الله، قال: فإنها مثل شوك السعدان، غير انه لا يعلم قدر عظمها إلا الله تعالى، تخطف الناس باعمالهم، فمنهم الموبق بعمله او قال: الموثق بعمله، او المخردل، ومنهم المجازى، قال ابو كامل في حديثه: شك إبراهيم ومنهم المخردل او المجازى، ثم يتجلى، حتى إذا فرغ الله عز وجل من القضاء بين العباد، واراد ان يخرج برحمته من يقول: لا إله إلا الله من اهل النار، امر الملائكة ان يخرجوا من النار من كان لا يشرك بالله شيئا، ممن اراد الله ان يرحمه، ممن يقول: لا إله إلا الله، فيعرفونهم في النار، يعرفونهم باثر السجود، تاكل النار ابن آدم إلا اثر السجود، وحرم الله عز وجل على النار ان تاكل اثر السجود، فيخرجون من النار قد امتحشوا فيصب عليهم ماء الحياة، فينبتون كما تنبت الحبة وقال ابو كامل: الحبة، ايضا في حميل السيل. ويبقى رجل مقبل بوجهه على النار، وهو آخر اهل الجنة دخولا، فيقول: اي رب، اصرف وجهي عن النار، فإنه قد قشبني ريحها، واحرقني دخانها، فيدعو الله ما شاء ان يدعوه، ثم يقول الله عز وجل:" هل عسيت إن فعل ذلك بك ان تسال غيره؟" فيقول: لا وعزتك لا اسال غيره. ويعطي ربه عز وجل من عهود ومواثيق ما شاء، فيصرف الله عز وجل وجهه عن النار، فإذا اقبل على الجنة ورآها، سكت ما شاء الله ان يسكت، ثم يقول: اي رب، قربني إلى باب الجنة، فيقول الله عز وجل له:" الست قد اعطيت عهودك ومواثيقك ان لا تسالني غير ما اعطيتك، ويلك يا ابن آدم، ما اغدرك!" فيقول: اي رب، فيدعو الله، حتى يقول له:" فهل عسيت إن اعطيت ذلك ان تسال غيره؟" فيقول: لا وعزتك لا اسال غيره. فيعطي ربه عز وجل ما شاء من عهود ومواثيق، فيقدمه إلى باب الجنة، فإذا قام على باب الجنة انفهقت له الجنة، فراى ما فيها من الحبرة والسرور، فيسكت ما شاء الله ان يسكت، ثم يقول: اي رب، ادخلني الجنة. فيقول الله عز وجل له:" اليس قد اعطيت عهودك ومواثيقك ان لا تسالني غير ما اعطيتك، ويلك يا ابن آدم، ما اغدرك!" فيقول: اي رب، لا اكون اشقى خلقك، فلا يزال يدعو الله، حتى يضحك الله منه، فإذا ضحك الله عز وجل منه، قال: ادخل الجنة. فإذا دخلها قال الله عز وجل له:" تمنه". فيسال ربه عز وجل ويتمنى، حتى إن الله عز وجل ليذكره، يقول: من كذا وكذا، حتى إذا انقطعت به الاماني، قال الله عز وجل له:" لك ذلك ومثله معه" . قال عطاء بن يزيد: وابو سعيد الخدري ، مع ابي هريرة، لا يرد عليه من حديثه شيئا، حتى إذا حدث ابو هريرة ان الله عز وجل قال لذلك الرجل:" ومثله معه" قال ابو سعيد: وعشرة امثاله معه يا ابا هريرة، قال ابو هريرة ما حفظت إلا قوله:" ذلك لك ومثله معه"، قال ابو سعيد: اشهد اني حفظت من رسول الله صلى الله عليه وسلم قوله في ذلك الرجل:" لك عشرة امثاله"، قال ابو هريرة: وذلك الرجل آخر اهل الجنة دخولا.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، الْمَعْنَى: أَنَّ النَّاسَ قَالُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ؟ قَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ كَذَلِكَ، يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ: مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْهُ، فَيَتْبَعُ مَنْ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ، وَيَتْبَعُ مَنْ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ، وَيَتْبَعُ مَنْ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ، وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا شَافِعُوهَا، أَوْ مُنَافِقُوهَا قَالَ أَبُو كَامِلٍ: شَكَّ إِبْرَاهِيمُ، فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي صُورَةٍ غَيْرِ صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ، فَيَقُولُ: " أَنَا رَبُّكُمْ"، فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا، فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ. فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ، فَيَقُولُ:" أَنَا رَبُّكُمْ"، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ رَبُّنَا، فَيَتَّبِعُونَهُ. وَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ، فَأَكُونُ أَنَا وَأُمَّتِي أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُه، وَلَا يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا الرُّسُلُ، وَدَعْوَى الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ: اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَفِي جَهَنَّمَ كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، هَلْ رَأَيْتُمْ السَّعْدَانَ؟ قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَعَالَى، تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ، فَمِنْهُمْ الْمُوبَقُ بِعَمَلِهِ أَوْ قَالَ: الْمُوثَقُ بِعَمَلِهِ، أَوْ الْمُخَرْدَلُ، وَمِنْهُمْ الْمُجَازَى، قَالَ أَبُو كَامِلٍ فِي حَدِيثِهِ: شَكَّ إِبْرَاهِيمُ وَمِنْهُمْ الْمُخَرْدَلُ أَوْ الْمُجَازَى، ثُمَّ يَتَجَلَّى، حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، مِمَّنْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَرْحَمَهُ، مِمَّنْ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَيَعْرِفُونَهُمْ فِي النَّارِ، يَعْرِفُونَهُمْ بِأَثَرِ السُّجُودِ، تَأْكُلُ النَّارُ ابْنَ آدَمَ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ، فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ قَدْ امْتُحِشُوا فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْحَيَاةِ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ وَقَالَ أَبُو كَامِلٍ: الْحَبَّةُ، أَيْضًا فِي حَمِيلِ السَّيْلِ. وَيَبْقَى رَجُلٌ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَى النَّارِ، وَهُوَ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ، فَإِنَّهُ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا، وَأَحْرَقَنِي دُخَانُهَا، فَيَدْعُو اللَّهَ مَا شَاءَ أَنْ يَدْعُوَهُ، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" هَلْ عَسَيْتَ إِنْ فُعِلَ ذَلِكَ بِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ؟" فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُ غَيْرَهُ. وَيُعْطِي رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ مَا شَاءَ، فَيَصْرِفُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ، فَإِذَا أَقْبَلَ عَلَى الْجَنَّةِ وَرَآهَا، سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، ثُمَّ يَقُولُ: أَيْ رَبِّ، قَرِّبْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ:" أَلَسْتَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَكَ وَمَوَاثِيقَكَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَ مَا أَعْطَيْتُكَ، وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ، مَا أَغْدَرَكَ!" فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، فَيَدْعُو اللَّهَ، حَتَّى يَقُولَ لَهُ:" فَهَلْ عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتَ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ؟" فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُ غَيْرَهُ. فَيُعْطِي رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا شَاءَ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ، فَيُقَدِّمُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا قَامَ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، فَرَأَى مَا فِيهَا مِنَ الْحَبْرَةِ وَالسُّرُورِ، فَيَسْكُتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، ثُمَّ يَقُولُ: أَيْ رَبِّ، أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ. فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ:" أَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَكَ وَمَوَاثِيقَكَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَ مَا أَعْطَيْتُكَ، وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ، مَا أَغْدَرَكَ!" فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، لَا أَكُونُ أَشْقَى خَلْقِكَ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ، حَتَّى يَضْحَكَ اللَّهُ مِنْهُ، فَإِذَا ضَحِكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ، قَالَ: ادْخُلْ الْجَنَّةَ. فَإِذَا دَخَلَهَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ:" تَمَنَّهْ". فَيَسْأَلُ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَتَمَنَّى، حَتَّى إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيُذَكِّرُهُ، يَقُولُ: مِنْ كَذَا وَكَذَا، حَتَّى إِذَا انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ:" لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ" . قَالَ عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ: وَأَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ ، مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا، حَتَّى إِذَا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ لِذَلِكَ الرَّجُلِ:" وَمِثْلُهُ مَعَهُ" قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا حَفِظْتُ إِلَّا قَوْلَهُ:" ذَلِكَ لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ"، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَشْهَدُ أَنِّي حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ فِي ذَلِكَ الرَّجُلِ:" لَكَ عَشَرَةُ أَمْثَالِهِ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا سورج کو دیکھنے میں جبکہ درمیان میں کوئی بادل بھی نہ ہو دشواری پیش آتی ہے؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح اپنے رب کا دیدار کروگے اللہ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرکے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اسی کے ساتھ ہوجائے جو سورج کی عبادت کرتا تھا وہ اسی کے ساتھ ہوجائے اور جو چاند کو پوجتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے اور جو بتوں اور شیطانوں کی عبادت کرتا تھا وہ انہی کے ساتھ ہوجائے اور اس میں اس امت کے منافق باقی رہ جائیں گے اللہ تعالیٰ ایسی صورت میں ان کے سامنے آئے گا کہ جس صورت میں وہ اسے نہیں پہچانتے ہوں گے اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں پھر وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں جب تک ہمارا رب نہ آئے ہم اس جگہ ٹھہرتے ہیں پھر جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس ایسی صورت میں آئیں گے جسے وہ پہچانتے ہوں گے اور کہیں گے کہ میں تمہارا رب ہوں وہ جواب دیں گے بیشک تو ہمارا رب ہے پھر سب اس کے ساتھ ہوجائیں گے اور جہنم کی پشت پر پل صراط قائم کیا جائے گا اور سب سے پہلے اس پل صراط سے گزریں گے رسولوں کے علاوہ اس دن کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور رسولوں کی بات بھی اس دن اللہم سلم سلم اے اللہ سلامتی رکھ ہوگی اور جہنم میں سعدان نامی خار دار جھاڑی کی طرح کانٹے ہوں گے کیا تم نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے اللہ تعالیٰ کے علاوہ ان کانٹوں کو کوئی نہیں جانتا کہ کتنے بڑے ہوں گے؟ لوگ اپنے اپنے اعمال میں جھکے ہوئے ہوں گے اور بعض مومن اپنے (نیک) اعمال کی وجہ سے بچ جائیں گے اور بعضوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور بعض پل صراط سے گزر کر نجات پاجائیں گے۔ یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرکے فارغ ہوجائیں گے اور اپنی رحمت سے دوزخ والوں میں سے جسے چاہیں گے فرشتوں کو حکم دیں گے کہ ان کو دوزخ سے نکال دیں جہنوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا اور ان میں سے جس پر اللہ اپنا رحم فرمائیں اور جو لاالہ الا اللہ کہتا ہوگا فرشتے ایسے لوگوں کو اس علامت سے پہچان لیں گے کہ ان کے (چہروں) پر سجدوں کے نشان ہوں گے اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ کو ان پر حرام کردیا ہے کہ وہ انسان سجدہ کے نشان کو کھائے پھر ان لوگوں کو جلے ہوئے جسم کے ساتھ نکالا جائے گا پھر ان پر آب حیات بہایا جائے گا جس کی وجہ سے یہ لوگ اس طرح تروتازہ ہو کر اٹھیں گے کہ جیسے کیچڑ میں پڑا ہوا دانہ اگ پڑتا ہے پھر ایک شخص رہ جائے گا کہ جس کا چہرہ دوزخ کی طرف ہوگا اور وہ اللہ سے عرض کرے گا اے میرے پروردگار میرا چہرہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے اس کی بدبو سے مجھے تکلیف ہوتی ہے اور اس کی تپش مجھے جلا رہی ہے وہ دعا کرتا رہے گا پھر اللہ اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمائیں گے کہ اگر میں نے تیرا یہ سوال پورا کردیا تو پھر تو اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا؟ وہ کہے گا کہ آپ کی عزت کی قسم میں اس کے علاوہ کوئی سوال آپ سے نہیں کروں گا چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو دوزخ سے پھیر دیں گے (اور جنت کی طرف کردیں گے) پھر کہے گا اے میرے پروردگار مجھے جنت کے دروازے تک پہنچا دے تو اللہ اس سے کہیں گے کہ کیا تو نے مجھے عہد و پیمان نہیں دیا تھا کہ میں اس کے علاوہ اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا۔ افسوس ابن آدم تو بڑا وعدہ شکن ہے وہ اللہ سے مانگتا رہے گا یہاں تک کہ پروردگار فرمائیں گے کہ اگر میں تیرا یہ سوال پورا کردوں تو پھر اور تو کچھ نہیں مانگے گا؟ وہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم میں کچھ اور نہیں مانگوں گا اللہ تعالیٰ اس سے جو چاہیں گے نئے وعدہ کی پختگی کے مطابق عہد و پیمان لیں گے اور اس کو جنت کے دروازے پر کھڑا کردیں گے جب وہ وہاں کھڑا ہوگا تو ساری جنت آگے نظر آئے گی جو بھی اس میں راحتیں اور خوشیاں ہیں سب اسے نظر آئیں گی پھر جب تک اللہ چاہیں گے وہ خاموش رہے گا پھر کہے گا اے پروردگار مجھے جنت میں داخل کردے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کہ کیا تو نے مجھ سے یہ عہد و پیمان نہیں کیا تھا کہ اس کے بعد اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا وہ کہے گا اے میرے پروردگار مجھے اپنی مخلوق میں سب سے زیادہ بدبخت نہ بنا وہ اسی طرح اللہ سے مانگتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہنس پڑیں گے جب اللہ تعالیٰ کو ہنسی آجائے گی تو فرمائیں گے جنت میں داخل ہوجا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7437، م: 182.
حدیث نمبر: 7928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن الزهري ، ويعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وهذا حديث سليمان الهاشمي عن عمرو بن اسيد بن جارية الثقفي حليف بني زهرة، وكان من اصحاب ابي هريرة، ان ابا هريرة ، قال: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عشرة رهط عينا، وامر عليهم عاصم بن ثابت بن ابي الاقلح، جد عاصم بن عمر بن الخطاب، فانطلقوا، حتى إذا كانوا بالهدة، بين عسفان ومكة، ذكروا لحي من هذيل، يقال لهم بنو لحيان، فنفروا لهم بقريب من مائة رجل رام، فاقتصوا آثارهم، حتى وجدوا ماكلهم التمر في منزل نزلوه، قالوا: نوى تمر يثرب، فاتبعوا آثارهم، فلما اخبر بهم عاصم واصحابه، لجئوا إلى فدفد، فاحاط بهم القوم، فقالوا لهم: انزلوا، واعطونا بايديكم، ولكم العهد والميثاق ان لا نقتل منكم احدا. فقال عاصم بن ثابت امير القوم: اما انا فوالله لا انزل في ذمة كافر، اللهم اخبر عنا نبيك صلى الله عليه وسلم. فرموهم بالنبل، فقتلوا عاصما في سبعة، ونزل إليهم ثلاثة نفر على العهد والميثاق، منهم خبيب الانصاري، وزيد بن الدثنة، ورجل آخر، فلما تمكنوا منهم، اطلقوا اوتار قسيهم فربطوهم بها، فقال الرجل الثالث: هذا اول الغدر، والله لا اصحبكم، إن لي بهؤلاء لاسوة. يريد القتل، فجرروه وعالجوه، فابى ان يصحبهم، فقتلوه. فانطلقوا بخبيب وزيد بن الدثنة، حتى باعوهما بمكة، بعد وقعة بدر، فابتاع بنو الحارث بن عامر بن نوفل بن عبد مناف خبيبا، وكان خبيب هو قتل الحارث بن عامر بن نوفل يوم بدر، فلبث خبيب عندهم اسيرا، حتى اجمعوا قتله، فاستعار من بعض بنات الحارث موسى يستحد بها للقتل، فاعارته إياها، فدرج بني لها، قالت: وانا غافلة، حتى اتاه، فوجدته يجلسه على فخذه والموسى بيده، قالت: ففزعت فزعة عرفها خبيب، قال: اتخشين اني اقتله؟! ما كنت لافعل، فقالت: والله ما رايت اسيرا قط خيرا من خبيب، قالت: والله لقد وجدته يوما ياكل قطفا من عنب في يده، وإنه لموثق في الحديد، وما بمكة من ثمرة، وكانت تقول: إنه لرزق رزقه الله خبيبا. فلما خرجوا به من الحرم ليقتلوه في الحل، قال لهم خبيب: دعوني اركع ركعتين، فتركوه، فركع ركعتين، ثم قال: والله لولا ان تحسبوا ان ما بي جزعا من القتل لزدت. اللهم احصهم عددا، واقتلهم بددا، ولا تبق منهم احدا: فلست ابالي حين اقتل مسلما على اي جنب كان لله مصرعي وذلك في ذات الإله وإن يشا يبارك على اوصال شلو ممزع، ثم قام إليه ابو سروعة عقبة بن الحارث، فقتله، وكان خبيب هو سن لكل مسلم قتل صبرا الصلاة. واستجاب الله عز وجل لعاصم بن ثابت يوم اصيب، فاخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم اصحابه يوم اصيبوا خبرهم، وبعث ناس من قريش إلى عاصم بن ثابت، حين حدثوا انه قتل، ليؤتى بشيء منه يعرف، وكان قتل رجلا من عظمائهم يوم بدر، فبعث الله عز وجل على عاصم مثل الظلة من الدبر، فحمته من رسلهم، فلم يقدروا على ان يقطعوا منه شيئا" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، وَيَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وَهَذَا حَدِيثُ سُلَيْمَانَ الْهَاشِمِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَسِيدِ بْنِ جَارِيَةَ الثَّقَفِيِّ حَلِيفِ بَنِي زُهْرَةَ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةَ رَهْطٍ عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتِ بْنِ أَبِي الْأَقْلَحِ، جَدَّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَانْطَلَقُوا، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالْهَدَّةِ، بَيْنَ عُسْفَانَ وَمَكَّةَ، ذُكِرُوا لِحَيٍّ مِنْ هُذَيْلٍ، يُقَالُ لَهُمْ بَنُو لِحْيَانَ، فَنَفَرُوا لَهُمْ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ، فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ، حَتَّى وَجَدُوا مَأْكَلَهُمْ التَّمْرَ فِي مَنْزِلٍ نَزَلُوهُ، قَالُوا: نَوَى تَمْرِ يَثْرِبَ، فَاتَّبَعُوا آثَارَهُمْ، فَلَمَّا أُخْبِرَ بِهِمْ عَاصِمٌ وَأَصْحَابُهُ، لَجَئُوا إِلَى فَدْفَدٍ، فَأَحَاطَ بِهِمْ الْقَوْمُ، فَقَالُوا لَهُمْ: انْزِلُوا، وَأَعْطُونَا بِأَيْدِيكُمْ، وَلَكُمْ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْكُمْ أَحَدًا. فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ أَمِيرُ الْقَوْمِ: أَمَّا أَنَا فواللَّهِ لَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، اللَّهُمَّ أَخْبِرْ عَنَّا نَبِيَّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ، فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةٍ، وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ عَلَى الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ، مِنْهُمْ خُبَيْبٌ الْأَنْصَارِيُّ، وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ، وَرَجُلٌ آخَرُ، فَلَمَّا تَمَكَّنُوا مِنْهُمْ، أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا، فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ: هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ، وَاللَّهِ لَا أَصْحَبُكُمْ، إِنَّ لِي بِهَؤُلَاءِ لَأُسْوَةً. يُرِيدُ الْقَتْلَ، فَجَرَّرُوهُ وَعَالَجُوهُ، فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ، فَقَتَلُوهُ. فَانْطَلَقُوا بِخُبَيْبٍ وَزَيْدِ بْنِ الدَّثِنَةِ، حَتَّى بَاعُوهُمَا بِمَكَّةَ، بَعْدَ وَقْعَةِ بَدْرٍ، فَابْتَاعَ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ عَبْدِ مَنَافٍ خُبَيْبًا، وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ قَتَلَ الْحَارِثَ بْنَ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ يَوْمَ بَدْرٍ، فَلَبِثَ خُبَيْبٌ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا، حَتَّى أَجْمَعُوا قَتْلَهُ، فَاسْتَعَارَ مِنْ بَعْضِ بَنَاتِ الْحَارِثِ مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا لِلْقَتْلِ، فَأَعَارَتْهُ إِيَّاهَا، فَدَرَجَ بُنَيٌّ لَهَا، قَالَتْ: وَأَنَا غَافِلَةٌ، حَتَّى أَتَاهُ، فَوَجَدْتُهُ يُجْلِسُهُ عَلَى فَخِذِهِ وَالْمُوسَى بِيَدِهِ، قَالَتْ: فَفَزِعْتُ فَزْعَةً عَرَفَهَا خُبَيْبٌ، قَالَ: أَتَخْشَيْنَ أَنِّي أَقْتُلُهُ؟! مَا كُنْتُ لِأَفْعَلَ، فَقَالَتْ: وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ أَسِيرًا قَطُّ خَيْرًا مِنْ خُبَيْبٍ، قَالَتْ: وَاللَّهِ لَقَدْ وَجَدْتُهُ يَوْمًا يَأْكُلُ قِطْفًا مِنْ عِنَبٍ فِي يَدِهِ، وَإِنَّهُ لَمُوثَقٌ فِي الْحَدِيدِ، وَمَا بِمَكَّةَ مِنْ ثَمَرَةٍ، وَكَانَتْ تَقُولُ: إِنَّهُ لَرِزْقٌ رَزَقَهُ اللَّهُ خُبَيْبًا. فَلَمَّا خَرَجُوا بِهِ مِنَ الْحَرَمِ لِيَقْتُلُوهُ فِي الْحِلِّ، قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ: دَعُونِي أَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ، فَتَرَكُوهُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَحْسِبُوا أَنَّ مَا بِي جَزَعًا مِنَ الْقَتْلِ لَزِدْتُ. اللَّهُمَّ أَحْصِهِمْ عَدَدًا، وَاقْتُلْهُمْ بَدَدًا، وَلَا تُبْقِ مِنْهُمْ أَحَدًا: فَلَسْتُ أُبَالِي حِينَ أُقْتَلُ مُسْلِمًا عَلَى أَيِّ جَنْبٍ كَانَ لِلَّهِ مَصْرَعِي وَذَلِكَ فِي ذَاتِ الْإِلَهِ وَإِنْ يَشَأْ يُبَارِكْ عَلَى أَوْصَالِ شِلْوٍ مُمَزَّعِ، ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ أَبُو سِرْوَعَةَ عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ، فَقَتَلَهُ، وَكَانَ خُبَيْبٌ هُوَ سَنَّ لِكُلِّ مُسْلِمٍ قُتِلَ صَبْرًا الصَّلَاةَ. وَاسْتَجَابَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِعَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ يَوْمَ أُصِيبَ، فَأَخْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ يَوْمَ أُصِيبُوا خَبَرَهُمْ، وَبَعَثَ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَى عَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ، حِينَ حُدِّثُوا أَنَّهُ قُتِلَ، لِيُؤْتَى بِشَيْءٍ مِنْهُ يُعْرَفُ، وَكَانَ قَتَلَ رَجُلًا مِنْ عُظَمَائِهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَبَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى عَاصِمٍ مِثْلَ الظُّلَّةِ مِنَ الدَّبْرِ، فَحَمَتْهُ مِنْ رُسُلِهِمْ، فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى أَنْ يَقْطَعُوا مِنْهُ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس آدمی فوج کی طرف سے جاسوسی کرنے کے لئے بھیجے اور عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ کو ان کا سردار مقرر کیا چنانچہ وہ جاجوس چلے گئے جب مقام ہدہ میں جو عسفان اور مکہ کے درمیان ہے پہنچے تو قبیلہ ہذیل یعنی بنو لحیان کو ان کا علم ہوگیا اور ایک سو تیرانداز ان کے واسطے چلے اور جس جگہ جاسوسوں نے کھجوریں بیٹھ کر کھائی تھیں جو بطور زادراہ کے مدینہ سے لائے تھے وہاں پہنچ کر کہنے لگے یہ مدینہ کی کھجوریں ہیں پھر وہ کھجوروں کے نشان کی وجہ سے ان کے پیچھے پیچھے ہو لئے حضرت عاصم اور ان کے ساتھیوں نے جو کافروں کو دیکھا تو ایک اونچی جگہ پر پناہ لے لی کافروں نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا اور کہنے لگے تم اتر آؤ اور اپنے آپ کو ہمارے حوالے کردو ہم اقرار کرتے ہیں کہ کسی کو قتل نہیں کریں گے سردار جماعت یعنی حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے جواب دیا اللہ کی قسم آج میں تو کافر کی پناہ میں نہ اتروں گا الٰہی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے حال کی اطلاع دے دے کفار نے یہ سن کر ان کے تیر مارے اور عاصم سمیت سات آدمیوں کو شہید کردیا با قی تین آدمی یعنی خبیب انصاری زید بن دثنہ اور ایک اور شخص قول وقرار لے کر کفار کی پناہ میں گئے کافروں کا جب ان پر قابو چل گیا تو کمانوں کی تانت اتار کر ان کو مضبوط جکڑ لیا ان میں تیسرا آدمی بولا یہ پہلی عہد شکنی ہے اللہ کی قسم میں تمہارے ساتھ نہ جاؤں گا مجھ کو ان شہیدوں کی راہ پر چلنا ہے کافروں نے اس کو پکڑ کر کھینچا اور ہرچند ساتھ لے جانے کی کوشش کی لیکن وہ نہ گیا آخر کار اس کو قتل کردیا اور خبیب و ابن دثنہ کو لے چلے اور واقعہ بدر کے بعد دونوں کو فروخت کردیا خبیب کو حارث بن عامر کی اولاد نے خریدا جنگ بدر کے دن خبیب نے ہی حارث بن عامر کو قتل کیا تھا بہر حال خبیب ان کے پاس قید رہے حارث کی بیٹی کا بیان ہے کہ جب سب کافر خبیب کو شہید کرنے کے لئے جمع ہوئے تو خبیب نے اصلاح کرنے کے لئے مجھ سے استرا مانگا میں نے دے دیا خبیب نے میرے ایک لڑکے کو ران پر بٹھا لیا مجھے اس وقت خبر نہ ہوئی جب میں اس کے پاس پہنچی اور میں نے دیکھا کہ میرا لڑ کا اس کی ران پر بیٹھا ہے اور استرا اس کے ہاتھ میں ہے تو میں گھبرا گئی خبیب نے بھی خوف کے آثار میرے چہرہ پر دیکھ کر پہچان لیا اور کہنے لگے کہ کیا تم کو اس بات کا خوف ہے کہ میں اس کو قتل کردوں گا اللہ کی قسم میں ایسا نہیں کروں گا بنت حارث کہتی ہے واللہ میں نے خبیب سے بہتر کبھی کوئی قیدی نہیں دیکھا اللہ کی قسم میں نے ایک روز دیکھا کہ وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا انگور کا ایک خوشہ ہاتھ میں لئے کھا رہا ہے حالانکہ ان دونوں مکہ میں میوہ نہ تھا درحقیقت وہ خداداد حصہ تھا جو اللہ تعالیٰ نے خبیب کو مرحمت فرمایا تھا جب کفار خبیب کو قتل کرنے کے لئے حرم سے باہر حل میں لے چلے تو قتل ہونے سے قبل خبیب بولے مجھے ذرا چھوڑ دو میں دو رکعت نماز پڑھ لوں کافروں نے چھوڑ دیا خبیب نے دو رکعتیں پڑھ کر کہا اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ یہ لوگ گمان کریں گے کہ موت سے ڈر گیا تو نماز طویل پڑھتا پھر کہنے لگے الہٰی ان سب کو ہلاک کردے ایک کو باقی نہ چھوڑ اس کے بعد یہ شعر پڑھے۔ اگر حالت اسلام میں میرا قتل ہو تو پھر مجھے اس کی کچھ پرواہ نہیں کہ اللہ کے راستہ میں کس پہلو پر میری موت ہوگی میرا یہ مارا جانا اللہ کے راستہ میں ہے اور اگر اللہ چاہے گا تو کٹے ہوئے عضو کے جوڑوں پر برکت نازل فرمائے گا اس کے بعد حارث کے بیٹے نے خبیب کو قتل کردیا۔ حضرت خبیب سب سے پہلے مسلمان ہیں جنہوں نے ہر اس مسلمان کے لئے جو اللہ کے راستہ میں گرفتار ہو کر مارا جائے قتل ہوتے وقت دو رکعتیں پڑھنے کا طریقہ نکالا ہے۔ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے شہید ہوتے وقت جو دعا کی تھی اللہ تعالیٰ نے وہ قبول کرلی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی شہادت کی خبر دے دی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے عاصم رضی اللہ عنہ وغیرہ کے مصائب کی کیفیت بیان فرمادی۔ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے چونکہ بدر کے دن کفار قریش کے ایک بڑے سردار کو مارا تھا اس لئے کافروں نے کچھ لوگوں کو بھیجا کہ جا کر عاصم کی کوئی نشانی لے آؤ تاکہ نشانی کے ذریعہ سے عاصم کی شناخت ہوجائے لیکن کچھ بھڑوں (زنبور) نے حضرت عاصم رضی اللہ عنہ کی نعش کو محفوظ رکھا اور کفار حضرت عاصم رضی اللہ عنہ کے بدن کا گوشت نہ کاٹ سکے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 3989.
حدیث نمبر: 7929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا عبد الله بن عون ، عن عبد الرحمن بن عبيد ابي محمد ، عن ابي هريرة ، قال:" كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة، فامشي، فإذا مشيت سبقني، فاهرول فاسبقه، فالتفت رجل إلى جنبي، فقال: تطوى له الارض، وخليل إبراهيم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُبَيْدٍ أَبِي مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَأَمْشِي، فَإِذَا مَشَيْتُ سَبَقَنِي، فَأُهَرْوِلُ فَأَسْبِقُهُ، فَالْتَفَتَ رَجُلٌ إِلَى جَنْبِي، فَقَالَ: تُطْوَى لَهُ الْأَرْضُ، وَخَلِيلِ إِبْرَاهِيمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی جنازے میں گیا میں جب اپنی رفتار سے چل رہا ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے آگے بڑھ جاتے پھر میں دوڑنا شروع کردیتا تو میں آگے نکل جاتا اچانک میری نظر اپنے پہلو کے ایک آدمی پر پڑی تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ خلیل ابراہیم کی قسم! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے زمین کو لپیٹ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالحمن بن عبيد.
حدیث نمبر: 7930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: " نهي عن الاختصار في الصلاة" . فقلنا لهشام: ذكره عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال براسه، اي نعم.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نُهِيَ عَنِ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ" . فَقُلْنَا لِهِشَامٍ: ذَكَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ بِرَأْسِهِ، أَيْ نَعَمْ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1220، م: 545.
حدیث نمبر: 7931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة بن الحجاج ، عن محمد بن عبد الجبار ، عن محمد بن كعب القرظي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " الرحم شجنة من الرحمن عز وجل، تجيء يوم القيامة تقول: يا رب قطعت، يا رب ظلمت، يا رب اسيء إلي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الرَّحِمُ شِجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ، تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَقُولُ: يَا رَبِّ قُطِعْتُ، يَا رَبِّ ظُلِمْتُ، يَا رَبِّ أُسِيءَ إِلَيَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحم رحمن کا ایک جزو ہے جو قیامت کے دن آئے گا اور عرض کرے گا کہ اے پروردگار مجھے توڑا گیا مجھ پر ظلم کیا گیا پروردگار میرے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5988، م: 2554، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن عبدالجبار، مجهول.
حدیث نمبر: 7932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
رقم الحديث: 7732 حدثنا يزيد ، اخبرنا همام ، عن قتادة ، عن ابي ميمونة ، عن ابي هريرة ، قال: قلت: يا رسول الله، إني إذا رايتك طابت نفسي وقرت عيني، فانبئني عن كل شيء، فقال: " كل شيء خلق من ماء" . قال: قال: قلت: يا رسول الله انبئني عن امر إذا اخذت به دخلت الجنة، قال: " افش السلام، واطعم الطعام، وصل الارحام، وقم بالليل والناس نيام، ثم ادخل الجنة بسلام" .رقم الحديث: 7732 حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي إِذَا رَأَيْتُكَ طَابَتْ نَفْسِي وَقَرَّتْ عَيْنِي، فَأَنْبِئْنِي عَنْ كُلِّ شَيْءٍ، فَقَالَ: " كُلُّ شَيْءٍ خُلِقَ مِنْ مَاءٍ" . قَالَ: قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْبِئْنِي عَنْ أَمْرٍ إِذَا أَخَذْتُ بِهِ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، قَالَ: " أَفْشِ السَّلَامَ، وَأَطْعِمْ الطَّعَامَ، وَصِلْ الْأَرْحَامَ، وَقُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ، ثُمَّ ادْخُلْ الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میں آپ کو دیکھتا ہوں تو میرا دل ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور آنکھوں کو قرار آجاتا ہے آپ مجھے ہر چیز کی اصل بتائیے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر چیز پانی سے پیدا کی گئی ہے میں نے عرض کیا کہ مجھے ایسی چیز بتا دیجئے کہ اگر میں اسے تھام لوں تو جنت میں داخل ہوجاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلام پھیلاؤ طعام کھلاؤ۔ صلہ رحمی کرو اور راتوں کو جس وقت لوگ سو رہے ہوں تم قیام کرو اور سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يدخل اهل الجنة الجنة جردا، مردا، بيضا، جعادا، مكحلين، ابناء ثلاث وثلاثين، على خلق آدم، ستون ذراعا في عرض سبع اذرع" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ جُرْدًا، مُرْدًا، بِيضًا، جِعَادًا، مُكَحَّلِينَ، أَبْنَاءَ ثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ، عَلَى خَلْقِ آدَمَ، سِتُّونَ ذِرَاعًا فِي عَرْضِ سَبْعِ أَذْرُعٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنتی جنت میں اس طرح داخل ہوں گے کہ ان کے جسم بالوں سے خالی ہوں گے وہ نوعمر ہوں گے گورے چٹے رنگ والے ہوں گے گھنگھریالے بال سرمگیں آنکھیں والے ہوں گے ٣٣ سال کی عمر ہوگی حضرت آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ساٹھ گز لمبے اور سات گز چوڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده دون قوله: «في عرض سبع أذرع» فقد تفرد بها علي ابن زيد، وهو ضعيف.
حدیث نمبر: 7934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عسل بن سفيان ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه: " نهى عن السدل في الصلاة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عِسْلِ بْنِ سُفْيَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: " نَهَى عَنِ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کپڑا اس طرح لٹکانے سے منع فرمایا ہے کہ وہ جسم کی ہیئت پر نہ ہو اور اس میں کوئی روک نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عسل.
حدیث نمبر: 7935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الارواح جنود مجندة، فما تعارف منها ائتلف، وما تناكر منها اختلف" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانوں کی روحیں لشکروں کی شکل میں رہتی ہیں سو جس روح کا دوسری کے ساتھ تعارف ہوجاتا ہے ان میں الفت پیدا ہوجاتی ہے اور جن میں تعارف نہیں ہوتا ان میں اختلاف پیدا ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2638.
حدیث نمبر: 7936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كانت له امراتان يميل لإحداهما على الاخرى، جاء يوم القيامة يجر احد شقيه ساقطا" او" مائلا"، شك يزيد.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ يَمِيلُ لِإِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَجُرُّ أَحَدَ شِقَّيْهِ سَاقِطًا" أَوْ" مَائِلًا"، شَكَّ يَزِيدُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کو دوسری پر ترجیح دیتا ہو (ناانصافی کرتا ہو) وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اپنے جسم کے گرے ہوئے (فالج زدہ) حصے کو کھینچ رہا ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7937
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة . وعفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا علي بن زيد ، عن اوس بن خالد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تخرج الدابة ومعها عصا موسى عليه السلام، وخاتم سليمان عليه السلام، فتخطم الكافر، قال عفان: انف الكافر بالخاتم، وتجلو وجه المؤمن بالعصا، حتى إن اهل الخوان ليجتمعون على خوانهم، فيقول هذا: يا مؤمن، ويقول هذا: يا كافر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ . وَعَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَخْرُجُ الدَّابَّةُ وَمَعَهَا عَصَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، وَخَاتَمُ سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَتَخْطِمُ الْكَافِرَ، قَالَ عَفَّانُ: أَنْفَ الْكَافِرِ بِالْخَاتَمِ، وَتَجْلُو وَجْهَ الْمُؤْمِنِ بِالْعَصَا، حَتَّى إِنَّ أَهْلَ الْخِوَانِ لَيَجْتَمِعُونَ عَلَى خِوَانِهِمْ، فَيَقُولُ هَذَا: يَا مُؤْمِنُ، وَيَقُولُ هَذَا: يَا كَافِرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب دابۃ الارض کا خروج ہوگا جس کے پاس حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی ہوگی وہ کافر کی ناک پر مہر سے نشان لگا دے گا اور مسلمان کے چہرے کو عصا کے ذریعے روشن کردے گا یہاں تک کہ لوگ ایک دسترخوان پر اکٹھے ہوں گے اور ایک دوسرے کو اے مومن اور اے کافر کہہ کر پکاریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي بن زيد وجهالة أوس.
حدیث نمبر: 7938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا عبد الله بن عمر ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اوى احدكم إلى فراشه، فلينفضه بداخلة إزاره، فإنه لا يدري ما حدث بعده، وإذا وضع جنبه فليقل: باسمك اللهم وضعت جنبي، وبك ارفعه، اللهم إن امسكت نفسي، فاغفر لها، وإن ارسلتها، فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ، فَلْيَنْفُضْهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا حَدَثَ بَعْدَهُ، وَإِذَا وَضَعَ جَنْبَهُ فَلْيَقُلْ: بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، اللَّهُمَّ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي، فَاغْفِرْ لَهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا، فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تم میں سے کوئی شخص رات کو بیدار ہو پھر اپنے بستر پر آئے تو اسے چاہئے کہ اپنے تہبند ہی سے اپنے بستر کو جھاڑ لے کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے پیچھے کیا چیز اس کے بستر پر آگئی ہو پھر یوں کہے کہ اے اللہ میں نے آپ کے نام کی برکت سے اپنا پہلو زمین پر رکھ دیا اور آپ کے نام سے ہی اسے اٹھاؤں گا اگر میری روح کو اپنے پاس روک لیں تو اس کی مغفرت فرمائیے اور اگر واپس بھیج دیں تو اس کی اسی طرح حفاظت فرمائیے جیسے آپ اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7393، م: 2714، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله، وقد توبع.
حدیث نمبر: 7939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا الربيع بن مسلم ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يشكر الله من لا يشكر الناس" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7940
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الله عز وجل اطلع على اهل بدر، فقال: " اعملوا ما شئتم، فقد غفرت لكم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: " اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ، فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے اہل بدر کو آسمان پر سے جھانک کر دیکھا اور فرمایا تم جو بھی عمل کرتے رہو میں نے تمہیں معاف کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 7941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة الماجشون ، عن وهب بن كيسان ، عن عبيد بن عمير الليثي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بينما رجل بفلاة من الارض، فسمع صوتا في سحابة: اسق حديقة فلان، فتنحى ذلك السحاب، فافرغ ماءه في حرة، فانتهى إلى الحرة، فإذا هو في اذناب شراج، وإذا شرجة من تلك الشراج، قد استوعبت ذلك الماء كله، فتبع الماء، فإذا رجل قائم في حديقته يحول الماء بمسحاته، فقال له: يا عبد الله، ما اسمك؟ قال: فلان، بالاسم الذي سمع في السحابة، فقال له: يا عبد الله، لم تسالني عن اسمي؟ قال: إني سمعت صوتا في السحاب الذي هذا ماؤه يقول: اسق حديقة فلان، لاسمك، فما تصنع فيها؟ قال: اما إذا قلت هذا، فإني انظر إلى ما خرج منها، فاتصدق بثلثه، وآكل انا وعيالي ثلثه، وارد فيها ثلثه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونِ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ، فَسَمِعَ صَوْتًا فِي سَحَابَةٍ: اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ، فَتَنَحَّى ذَلِكَ السَّحَابُ، فَأَفْرَغَ مَاءَهُ فِي حَرَّةٍ، فَانْتَهَى إِلَى الْحَرَّةِ، فَإِذَا هُوَ فِي أَذْنَابِ شِرَاجٍ، وَإِذَا شَرْجَةٌ مِنْ تِلْكَ الشِّرَاجِ، قَدْ اسْتَوْعَبَتْ ذَلِكَ الْمَاءَ كُلَّهُ، فَتَبِعَ الْمَاءَ، فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِي حَدِيقَتِهِ يُحَوِّلُ الْمَاءَ بِمِسْحَاتِهِ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، مَا اسْمُكَ؟ قَالَ: فُلَانٌ، بِالِاسْمِ الَّذِي سَمِعَ فِي السَّحَابَةِ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، لِمَ تَسْأَلُنِي عَنِ اسْمِي؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ صَوْتًا فِي السَّحَابِ الَّذِي هَذَا مَاؤُهُ يَقُولُ: اسْقِ حَدِيقَةَ فُلَانٍ، لِاسْمِكَ، فَمَا تَصْنَعُ فِيهَا؟ قَالَ: أَمَّا إِذَا قُلْتَ هَذَا، فَإِنِّي أَنْظُرُ إِلَى مَا خَرَجَ مِنْهَا، فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ، وَآكُلُ أَنَا وَعِيَالِي ثُلُثَهُ، وَأَرُدُّ فِيهَا ثُلُثَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی جنگل میں چلا جا رہا تھا کہ اس کے کانوں میں ایک آواز پڑی جو بادل سے آرہی تھی کہ فلاں شخص کے باغ کو سیراب کرو۔ اس آواز پر وہ بادل ایک جانب چلا گیا اور اس کا پانی ایک پتھریلی جگہ پر جا کر برس گیا وہ آدمی اس جگہ پہنچا تو وہاں کچھ نالیوں کے سرے دکھائی دیئے ان میں سے ایک نالی ایسی تھی جس میں وہ سارا پانی جمع ہوگیا وہ آدمی پانی کے پیچھے چلتا گیا چلتے چلتے وہ ایک آدمی کے پاس پہنچا جو اپنے باغ میں کھڑا پانی آگے پیچھے لگا رہا تھا اس نے اس سے کہا کہ اے بندہ اللہ تمہارا کیا نام ہے؟ اس نے اپنا نام بتایا یہ وہی نام تھا جو اس نے بادل سے آنے والی آواز میں سنا تھا وہ آدمی کہنے لگا کہ اے اللہ کے بندے تم میرا نام کیوں پوچھ رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں نے ایک بادل میں سے ایک آواز سنی تھی جس کا یہ پانی ہے اور اس میں تمہارا نام لے کر کہا گیا تھا کہ فلاں آدمی کے باغ کو سیراب کرو اب تم بتاؤ کہ تم اس میں کون سا ایسا عمل کرتے ہو (جس کی یہ برکت ہے؟) اس نے کہا کہ اگر آپ اصرار کرتے ہیں تو بات یہ ہے کہ میں اس باغ کی پیداوار پر غور کرتا ہوں پھر ایک تہائی حصہ صدقہ کرتا ہوں ایک تہائی خود اور اپنے اہل خانہ کو کھلاتا ہوں اور ایک تہائی اسی میں واپس لگا دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2984.
حدیث نمبر: 7942
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام بن حسان ، عن محمد بن واسع ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ستر اخاه المسلم في الدنيا، ستره الله في الآخرة، ومن نفس عن اخيه كربة من كرب الدنيا، نفس الله عنه كربة يوم القيامة، والله في عون العبد ما كان العبد في عون اخيه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَتَرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي الدُّنْيَا، سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الْآخِرَةِ، وَمَنْ نَفَّسَ عَنْ أَخِيهِ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا، نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً يَوْمَ الْقِيَامَةَ، وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان سے دنیا کی پریشانیوں میں سے کسی ایک پریشانی کو دور کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی ایک پریشانی کو دور فرمائے گا جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے اللہ دنیا و آخرت میں اس کے عیوب پر پردہ ڈالے گا اور بندہ جب تک اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ بندہ کی مدد میں لگا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2699، وهذا إسناد قد أعل بالانقطاع بين محمد وبين أبي صالح.
حدیث نمبر: 7943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا الحجاج بن ارطاة ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سئل عن علم يعلمه فكتمه، جاء يوم القيامة ملجما بلجام من نار" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ يَعْلَمُه فَكَتَمَهُ، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةَ مُلْجَمًا بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اسے خواہ مخواہ ہی چھپائے تو قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لتدليس الحجاج، لكنه متابع.
حدیث نمبر: 7944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا جرير بن حازم ، عن غيلان بن جرير ، عن ابي قيس بن رياح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من خرج من الطاعة، وفارق الجماعة، فمات، فميتته جاهلية، ومن قاتل تحت راية عمية، يغضب لعصبته، ويقاتل لعصبته، وينصر عصبته، فقتل، فقتلة جاهلية، ومن خرج على امتي، يضرب برها وفاجرها، لا يتحاشى لمؤمنها، ولا يفي لذي عهدها، فليس مني، ولست منه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي قَيْسِ بْنِ رِيَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ، وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ، فَمَاتَ، فَمِيتَتُهُ جَاهِلِيَّةٌ، وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ، يَغْضَبُ لِعَصَبَتِهِ، وَيُقَاتِلُ لِعَصَبَتِهِ، وَيَنْصُرُ عَصَبَتَهُ، فَقُتِلَ، فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ، وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي، يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا، لَا يَتَحَاشَى لِمُؤْمِنِهَا، وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدِهَا، فَلَيْسَ مِنِّي، وَلَسْتُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص امیر کی اطاعت سے نکل گیا اور جماعت کو چھوڑ گیا اور اسی حال میں مرگیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوئی اور جو شخص کسی جھنڈے کے نیچے بےمقصد لڑتا ہے (قومی یا لسانی) تعصب کی بناء پر غصہ کا اظہار کرتا ہے اسی کی خاطر لڑتا ہے اور اسی کے پیش نظر مدد کرتا ہے اور مارا جاتا ہے تو اس کا مرنا بھی جاہلیت کے مرنے کی طرح ہوا اور جو شخص میری امت پر خروج کرے نیک و بد سب کو مارے مومن سے حیاء نہ کرے اور عہد والے سے عہد پورا نہ کرے اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1848.
حدیث نمبر: 7945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا مبارك بن فضالة ، عن علي بن زيد ، عن ابي عثمان النهدي ، قال: اتيت ابا هريرة فقلت له: إنه بلغني انك تقول: إن الحسنة تضاعف الف الف حسنة. قال: وما اعجبك من ذلك؟ فوالله لقد سمعته، يعني النبي صلى الله عليه وسلم، قال عبد الله بن احمد: كذا قال ابي، يقول:" إن الله ليضاعف الحسنة الفي الف حسنة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُبَارَكُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَقُولُ: إِنَّ الْحَسَنَةَ تُضَاعَفُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ. قَالَ: وَمَا أَعْجَبَكَ مِنْ ذَلِكَ؟ فَوَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُهُ، يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال عبد الله بن أحمد: كَذَا قَالَ أَبِي، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ لَيُضَاعِفُ الْحَسَنَةَ أَلْفَيْ أَلْفِ حَسَنَةٍ" .
ابوعثمان نہدی رحمۃ اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ فرماتے ہیں ایک نیکی پر بڑھا چڑھا کر دس لاکھ نیکیوں کا ثواب بھی مل سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کیا تمہیں اس پر تعجب ہو رہا ہے؟ بخدا! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ ایک نیکی کو دوگنا کرتے کرتے بیس لاکھ نیکیوں کے برابر بنا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي.
حدیث نمبر: 7946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يدخل فقراء المؤمنين الجنة قبل اغنيائهم بخمس مائة عام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَدْخُلُ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِخَمْسِ مِائَةِ عَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فقراء مومنین مالدار مسلمانوں کی نسبت پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " كان زكريا عليه السلام نجارا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَ زَكَرِيَّا عَلَيْهِ السَّلَام نَجَّارًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت زکریا علیہ السلام پیشے کے اعتبار سے بڑھئی تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2379.
حدیث نمبر: 7948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد ، اخبرنا همام بن يحيى ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: إن رجلا اذنب ذنبا، فقال: رب، إني اذنبت ذنبا او قال: عملت عملا ذنبا، فاغفره. فقال عز وجل: " عبدي عمل ذنبا، فعلم ان له ربا يغفر الذنب وياخذ به، قد غفرت لعبدي". ثم عمل ذنبا آخر او قال: اذنب ذنبا آخر، فقال: رب، إني عملت ذنبا فاغفره. فقال تبارك وتعالى:" علم عبدي ان له ربا يغفر الذنب وياخذ به، قد غفرت لعبدي". ثم عمل ذنبا آخر او اذنب ذنبا آخر، فقال: رب، إني عملت ذنبا فاغفره. فقال:" علم عبدي ان له ربا يغفر الذنب وياخذ به، قد غفرت لعبدي". ثم عمل ذنبا آخر او قال: اذنب ذنبا آخر، فقال: رب، إني عملت ذنبا فاغفره. قال:" عبدي علم ان له ربا يغفر الذنب وياخذ به: اشهدكم اني قد غفرت لعبدي، فليعمل ما شاء" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إنَّ رَجُلًا أَذْنَبَ ذَنْبًا، فَقَالَ: رَبِّ، إِنِّي أَذْنَبْتُ ذَنْبًا أَوْ قَالَ: عَمِلْتُ عَمَلًا ذَنْبًا، فَاغْفِرْهُ. فَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ: " عَبْدِي عَمِلَ ذَنْبًا، فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ، قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي". ثُمَّ عَمِلَ ذَنْبًا آخَرَ أَوْ قال: أَذْنَبَ ذَنْبًا آخَرَ، فَقَالَ: رَبِّ، إِنِّي عَمِلْتُ ذَنْبًا فَاغْفِرْهُ. فَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:" عَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ، قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي". ثُمَّ عَمِلَ ذَنْبًا آخَرَ أَوْ أَذْنَبَ ذَنْبًا آخَرَ، فَقَالَ: رَبِّ، إِنِّي عَمِلْتُ ذَنْبًا فَاغْفِرْهُ. فَقَالَ:" عَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ، قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي". ثُمَّ عَمِلَ ذَنْبًا آخَرَ أَوْ قال: أَذْنَبَ ذَنْبًا آخَرَ، فَقَالَ: رَبِّ، إِنِّي عَمِلْتُ ذَنْبًا فَاغْفِرْهُ. قال:" عَبْدي عَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ: أُشهِدُكم أني قد غَفَرْتُ لِعَبْدي، فَلْيَعْمَلْ مَا شَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی گناہ کرتا ہے پھر کہتا ہے کہ پروردگار مجھ سے گناہ کا ارتکاب ہوا مجھے معاف فرمادے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے گناہ کا کام کیا اور اسے یقین ہے کہ اس کا کوئی رب بھی ہے جو گناہوں کو معاف فرماتا یا ان پر مواخذہ فرماتا ہے میں نے اپنے بندے کو معاف کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو تین مرتبہ مزید دہرایا کہ بندہ پھر گناہ کرتا ہے اور حسب سابق اعتراف کرتا ہے اور اللہ حسب سابق جواب دیتا ہے چوتھی مرتبہ آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں گواہ رہو میں نے اپنے بندے کو معاف کردیا اب وہ جو چاہے کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7507، م: 2758.
حدیث نمبر: 7949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد ، وحسين ، قالا: حدثنا عوف ، عن ابي قحذم ، قال: " وجد في زمن زياد او ابن زياد صرة فيها حب امثال النوى عليه مكتوب: هذا نبت في زمان كان يعمل فيه بالعدل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، وَحُسَيْنٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي قَحْذَمٍ ، قَالَ: " وُجِدَ فِي زَمَنِ زِيَادٍ أَوْ ابْنِ زِيَادٍ صُرَّةٌ فِيهَا حَبٌّ أَمْثَالُ النَّوَى عَلَيْهِ مَكْتُوبٌ: هَذَا نَبَتَ فِي زَمَانٍ كَانَ يُعْمَلُ فِيهِ بِالْعَدْلِ" .
ابوقحذم کہتے ہیں کہ زیاد یا ابن زیاد کے دور حکومت میں کہیں سے ایک تھیلی ملی جس میں کھجور کی گٹھلی جیسا ایک دانہ تھا اور اس پر لکھا ہوا تھا کہ یہ اس زمانے میں اگا تھا جب عدل و انصاف کا معاملہ کیا جاتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لا يثبت، وليس هو بحديث، أبو قحذم مجهول.
حدیث نمبر: 7950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن يوسف وهو الازرق ، اخبرنا عوف ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، قال: سمعته يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كان العلم بالثريا لتناوله اناس من ابناء فارس" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ وَهُوَ الْأَزْرَقُ ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ الْعِلْمُ بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ أُنَاسٌ مِنْ أَبْنَاءِ فَارِسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر علم ثریا ستارے پر بھی ہوا تو ابناء فارس کے کچھ لوگ اسے وہاں سے بھی حاصل کرلیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر.
حدیث نمبر: 7951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن يوسف ، حدثنا عوف ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اطلعت في النار، فوجدت اكثر اهلها النساء، واطلعت في الجنة، فرايت اكثر اهلها الفقراء" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اطَّلَعْتُ فِي النَّارِ، فَوَجَدْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا تو وہاں خواتین کی اکثریت دکھائی دی اور جنت میں جھانک کر دیکھا تو وہاں فقراء کی اکثریت دکھائی دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر.
حدیث نمبر: 7952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا صفوان بن عيسى ، اخبرنا محمد بن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن المؤمن إذا اذنب كانت نكتة سوداء في قلبه، فإن تاب ونزع واستغفر، صقل قلبه، وإن زاد زادت، حتى يعلو قلبه ذاك الرين الذي ذكر الله عز وجل في القرآن: كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون سورة المطففين آية 14" .حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا أَذْنَبَ كَانَتْ نُكْتَةٌ سَوْدَاءُ فِي قَلْبِهِ، فَإِنْ تَابَ وَنَزَعَ وَاسْتَغْفَرَ، صُقِلَ قَلْبُهُ، وَإِنْ زَادَ زَادَتْ، حَتَّى يَعْلُوَ قَلْبَهُ ذَاكَ الرَّيْنُ الَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ: كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ سورة المطففين آية 14" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسی مسلمان سے کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ دھبہ پڑجاتا ہے اگر وہ توبہ و استغفار کرلے تو اس کا دل پھر سے صاف روشن ہوجاتا ہے ورنہ جتنے گناہ بڑھتے جاتے ہیں اتنے ہی سیاہ دھبے بڑھتے جاتے ہیں حتیٰ کہ اس کے دل پر وہ زنگ چھا جاتا ہے جس کا ذکر اللہ نے قرآن کریم میں ان الفاظ کے ساتھ کیا ہے۔ کلا بل ران علی قلوبہم ما کانوا یکسبون۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا صفوان ، اخبرنا ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما يجد الشهيد من مس القتل، إلا كما يجد احدكم مس القرصة" .حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا يَجِدُ الشَّهِيدُ مِنْ مَسِّ الْقَتْلِ، إِلَّا كَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمْ مَسِّ الْقَرْصَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شہید کو شہادت کی وجہ سے اتنی بھی تکلیف محسوس نہیں ہوتی جتنی تم میں سے کسی کو چیونٹی کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني صفوان ، اخبرنا ابن عجلان ، عن القعقاع ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الدين النصيحة" ثلاث مرات. قال: قيل: يا رسول الله، لمن؟ قال:" لله، ولكتابه، ولرسوله، ولائمة المسلمين" .حَدَّثَنِي صَفْوَانُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدِّينُ النَّصِيحَةُ" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَنْ؟ قَالَ:" لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، ولِرَسولِه، وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا دین سراسر خیر خواہی کا نام ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ کس کے لئے؟ فرمایا اللہ کے لئے اس کی کتاب کے لئے اس کے پیغمبر کے لئے اور مسلمانوں کے حکمرانوں کے لئے۔

حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح، وأما الإسناد فقد وقع فيه الاختلاف.
حدیث نمبر: 7955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن عن ابن عون ، عن هلال بن ابي زينب ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، انه قال: ذكر الشهيد عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " لا تجف الارض من دم الشهيد حتى يبتدره زوجتاه، كانهما ظئران، اظلتا او اضلتا، فصيليهما ببراح من الارض، بيد كل واحدة منهما حلة خير من الدنيا وما فيها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عن عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: ذُكِرَ الشَّهِيدُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لَا تَجِفُّ الْأَرْضُ مِنْ دَمِ الشَّهِيدِ حَتَّى يَبْتَدِرَهُ زَوْجَتَاهُ، كَأَنَّهُمَا ظِئْرَانِ، أَظَلَّتَا أَوْ أَضَلَّتَا، فَصِيلَيْهِمَا بِبَرَاحٍ مِنَ الْأَرْضِ، بِيَدِ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا حُلَّةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں شہید کا تذکرہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمین پر شہید کا خون خشک نہیں ہونے پاتا کہ اس کے پاس اس کی دو جنتی بیویاں سبقت کر کے پہنچ جاتی ہیں اور وہ اس ہرن کی طرح چوکڑیاں بھرتی ہوئی آتی ہیں جنہوں نے زمین کے کسی حصے میں اپنے بچوں کو سایہ لینے کے لئے چھوڑ دیا ہو ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک ایک جوڑا ہوتا ہے جو دنیا ومافیہا سے بہتر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة هلال ولضعف شهر.
حدیث نمبر: 7956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن واسع ، عن شتير بن نهار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن حسن الظن من حسن العبادة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ نَهَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ حُسْنَ الظَّنِّ مِنْ حُسْنِ الْعِبَادَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حسن ظن بھی حسن عبادت کا ایک حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شتير مجهول.
حدیث نمبر: 7957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا صفوان ، اخبرنا محمد بن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله، اي الناس خير؟ قال: " انا ومن معي"، قال: فقيل له: ثم من يا رسول الله؟ قال:" الذي على الاثر"، قيل له: ثم من يا رسول الله؟ قال: فرفضهم .حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ قَالَ: " أَنَا وَمَنْ مَعِي"، قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الَّذِي عَلَى الْأَثَرِ"، قِيلَ لَهُ: ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: فَرَفَضَهُمْ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! سب سے بہتر انسان کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اور میرے ساتھی پوچھا گیا اس کے بعد کون لوگ؟ فرمایا جو ہمارے بعد ہوں گے پوچھا گیا اس کے بعد؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد.
حدیث نمبر: 7958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني محمد بن إبراهيم ، عن عيسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرجل ليتكلم بالكلمة لا يريد بها باسا، يهوي بها سبعين خريفا في النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ لَا يُرِيدُ بِهَا بَأْسًا، يَهْوِي بِهَا سَبْعِينَ خَرِيفًا فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض اوقات انسان کوئی بات کرتا ہے وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا لیکن قیامت کے دن اسی ایک کلمہ کے نتیجے میں ستر سال تک جہنم میں لڑھکتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6478.
حدیث نمبر: 7959
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت عاصم بن عبيد الله من آل عمر بن الخطاب، يحدث عن عبيد مولى لابي رهم، عن ابي هريرة: انه لقي امراة، فوجد منها ريح إعصار طيبة، فقال لها ابو هريرة: المسجد تريدين؟ قالت: نعم، قال: وله تطيبت؟ قالت: نعم. قال ابو هريرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من امراة تطيبت للمسجد فيقبل الله لها صلاة حتى تغتسل منه اغتسالها من الجنابة" ، فاذهبي فاغتسلي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ عَاصِمَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ مِنْ آلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، يُحَدِّثُ عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلًى لِأَبِي رُهْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّهُ لَقِيَ امْرَأَةً، فَوَجَدَ مِنْهَا رِيحَ إِعْصَارٍ طَيِّبَةً، فَقَالَ لَهَا أَبُو هُرَيْرَةَ: الْمَسْجِدَ تُرِيدِينَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنَ امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ لِلْمَسْجِدِ فَيَقْبَلُ اللَّهُ لَهَا صَلَاةً حَتَّى تَغْتَسِلَ مِنْهُ اغْتِسَالَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ" ، فَاذْهَبِي فَاغْتَسِلِي.
ابورہم کے آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سامنا ایک ایسی خاتون سے ہوگیا جس نے خوشبو لگا رکھی تھی؟ انہوں نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارا مسجد کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا جی ہاں انہوں نے پوچھا کیا تم نے اسی وجہ سے خوشبولگا رکھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو عورت اپنے گھر سے خوشبو لگا کر مسجد کے ارادے سے نکلے اللہ اس کی نماز کو قبول نہیں کرتا یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس جا کر اسے اس طرح دھوئے جیسے ناپاکی کی حالت میں غسل کیا جاتا ہے لہٰذا تم جا کر اسے دھو دو۔

حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبدالله.
حدیث نمبر: 7960
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن فرات ، قال: سمعت ابا حازم ، قال: قاعدت ابا هريرة خمس سنين، فسمعته يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إن بني إسرائيل كانت تسوسهم الانبياء، كلما هلك نبي خلف نبي، وإنه لا نبي بعدي، إنه سيكون خلفاء فتكثر"، قالوا: فما تامرنا؟ قال:" فواببيعة الاول فالاول، واعطوهم حقهم الذي جعل الله لهم، فإن الله سائلهم عما استرعاهم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فُرَاتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ ، قَالَ: قَاعَدْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ خَمْسَ سِنِينَ، فَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ تَسُوسُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ، كُلَّمَا هَلَكَ نَبِيٌّ خَلَفَ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي، إِنَّهُ سَيَكُونُ خُلَفَاءُ فَتَكْثُرُ"، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ:" فُوابِبَيْعَةِ الْأَوَّلِ فَالْأَوَّلِ، وَأَعْطُوهُمْ حَقَّهُمْ الَّذِي جَعَلَ اللَّهُ لَهُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ سَائِلُهُمْ عَمَّا اسْتَرْعَاهُمْ" .
ابوحازم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھنے کا شرف پانچ سال تک حاصل ہوا ہے میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ بنی اسرائیل میں ملکی نظم و نسق انبیاء کرام علیہماالسلام ہی چلایا کرتے تھے جب ایک نبی رخصت ہوتے تو دوسرے نبی ان کے جانشین بن جاتے لیکن میرے بعد چونکہ کوئی نبی نہیں ہے اس لئے اس امت میں خلفاء ہوں گے اور خوب ہوں گے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درجہ بدرجہ ہر ایک کی بیعت پوری کرو اور انہیں ان کا وہ حق دو جو اللہ نے ان کے لئے مقرر کیا ہے کیونکہ اللہ ان سے ان کی رعایا کے متعلق خود ہی پوچھ گچھ کرلے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3455، م: 1842.
حدیث نمبر: 7961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، قال: سمعت عمرو بن عاصم ، يحدث، انه سمع ابا هريرة ، يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم: ان ابا بكر رضي الله عنه، قال للنبي صلى الله عليه وسلم: اخبرني بشيء اقوله إذا اصبحت وإذا امسيت، قال:" قل: اللهم عالم الغيب والشهادة، فاطر السموات والارض، رب كل شيء ومليكه، اشهد ان لا إله إلا انت، اعوذ بك من شر نفسي وشر الشيطان وشركه، قله إذا اصبحت، وإذا امسيت، وإذا اخذت مضجعك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ ، يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخْبِرْنِي بِشَيْءٍ أَقُولُهُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ، قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ، قُلْهُ إِذَا أَصْبَحْتَ، وَإِذَا أَمْسَيْتَ، وَإِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت مآب میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئے جو میں صبح وشام پڑھ لیا کروں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہہ لیا کرو کہ اے اللہ اے آسمان و زمین کو پیدا کرنے والے ظاہر اور پوشیدہ سب کچھ جاننے والے ہر چیز کے پالنہار اور مالک میں اس بات کی گواہی دیتاہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہوسکتا میں اپنی ذات کے شر شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں یہ کلمات صبح و شام اور بستر پر لیٹتے وقت کہہ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن داود بن فراهيج ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: " ما كان لنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم طعام إلا الاسودين التمر والماء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرَاهِيجَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " مَا كَانَ لَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامٌ إِلَّا الْأَسْوَدَيْنِ التَّمْرَ وَالْمَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہمارے پاس سوائے دو کالی چیزوں کھجور اور پانی کے کھانے کی کوئی چیز نہ ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن داود بن فراهيج ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: هجر النبي صلى الله عليه وسلم نساءه قال شعبة: واحسبه قال: شهرا، فاتاه عمر بن الخطاب رضي الله عنه، وهو في غرفة على حصير، قد اثر الحصير بظهره، فقال: يا رسول الله، كسرى يشربون في الذهب والفضة، وانت هكذا! فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنهم عجلت لهم طيباتهم في حياتهم الدنيا". ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الشهر تسعة وعشرون، هكذا وهكذا، وكسر في الثالثة الإبهام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرَاهِيجَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: هَجَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: شَهْرًا، فَأَتَاهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَهُوَ فِي غُرْفَةٍ عَلَى حَصِيرٍ، قَدْ أَثَّرَ الْحَصِيرُ بِظَهْرِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كِسْرَى يَشْرَبُونَ فِي الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَأَنْتَ هَكَذَا! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُمْ عُجِّلَتْ لَهُمْ طَيِّبَاتُهُمْ فِي حَيَاتِهِمْ الدُّنْيَا". ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ تِسْعَةٌ وَعِشْرُونَ، هَكَذَا وَهَكَذَا، وَكَسَرَ فِي الثَّالِثَةِ الْإِبْهَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کو (ایک مہینہ) کے لئے چھوڑ دیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک کمرے میں چٹائی پر تشریف فرما تھے جس کے نشانات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر مبارک پر پڑگئے تھے یہ دیکھ کر انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ (قیصر و) کسریٰ تو سونے چاندی کے برتنوں میں پانی پئیں اور آپ اس حال میں رہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان لوگوں کو عمدہ چیزیں فوری طور پر اسی دنیا کی زندگی میں دے دی گئی ہیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض اوقات مہینہ ٢٩ کا بھی ہوتا ہے اتنا اتنا اور تیسری مرتبہ میں انگوٹھا بند کرلیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن بديل ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه كان " يتعوذ من عذاب القبر، وعذاب جهنم، وفتنة الدجال" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ " يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ جَهَنَّمَ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عذاب جہنم سے عذاب قبر سے اور مسیح دجال کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1377، م: 588.
حدیث نمبر: 7965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عباس الجريري ، قال: سمعت ابا عثمان ، يحدث، عن ابي هريرة : انهم اصابهم جوع، قال: ونحن سبعة، قال: " فاعطاني النبي صلى الله عليه وسلم سبع تمرات، لكل إنسان تمرة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّهُمْ أَصَابَهُمْ جُوعٌ، قَالَ: وَنَحْنُ سَبْعَةٌ، قال: " فَأَعْطَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ، لِكُلِّ إِنْسَانٍ تَمْرَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں بھوک نے ستایا ہم سات افراد تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سات کھجوریں عطاء فرمائیں ہر آدمی کے لئے صرف ایک کھجور تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، وهاشم ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي بلج قال هاشم: اخبرني يحيى بن ابي سليم، قال: سمعت عمرو بن ميمون ، قال: سمعت ابا هريرة ، يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: الا اعلمك قال هاشم: افلا ادلك على كلمة من كنز الجنة من تحت العرش: لا قوة إلا بالله، يقول:" اسلم عبدي واستسلم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَهَاشِمٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ قَالَ هَاشِمٌ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ قَالَ هَاشِمٌ: أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ: لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، يَقُولُ:" أَسْلَمَ عَبْدِي وَاسْتَسْلَمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ سکھاؤں جو جنت کا خزانہ ہے اور عرش کے نیچے سے آیا ہے وہ کلمہ ہے لا قوۃ الا باللہ جسے سن کر اللہ فرماتے ہیں کہ میرے بندے نے سر تسلیم خم کردیا اور اپنے آپ کو سپرد کردیا۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «من تحت العرش» ، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، وهاشم ، قالا: حدثنا شعبة ، قال هاشم: اخبرني يحيى بن ابي سليم ، سمعت عمرو بن ميمون ، وقال محمد: عن ابي بلج ، عن عمرو بن ميمون ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من احب وقال هاشم: من سره ان يجد طعم الإيمان، فليحب المرء لا يحبه إلا لله عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، وَهَاشِمٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ هَاشِمٌ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ ، وقَالَ مُحَمَّدٌ: عَنْ أَبِي بَلْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ وَقَالَ هَاشِمٌ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَجِدَ طَعْمَ الْإِيمَانِ، فَلْيُحِبَّ الْمَرْءَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو یہ بات محبوب ہو کہ وہ ایمان کا ذائقہ چکھے اسے چاہئے کہ کسی شخص سے صرف اللہ کی رضا کے لئے محبت کیا کرے۔

حكم دارالسلام: إسناد حسن.
حدیث نمبر: 7968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" والذي نفس محمد بيده، لاذودن رجالا منكم عن حوضي كما تذاد الغريبة من الإبل عن الحوض" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَأَذُودَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ عَنْ حَوْضِي كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ عَنِ الْحَوْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میں تم سے کچھ لوگوں کو اپنے حوض سے اس طرح دور کروں گا جیسے کسی اجنبی اونٹ کو حوض سے دور کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2367، م: 2302.
حدیث نمبر: 7969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن عفريتا من الجن تفلت علي البارحة ليقطع علي الصلاة، فامكنني الله منه فذعته، واردت ان اربطه إلى جنب سارية من سواري المسجد، حتى تصبحوا فتنظروا إليه كلكم اجمعون، قال: فذكرت دعوة اخي سليمان: رب هب لي ملكا لا ينبغي لاحد من بعدي، قال: فرده خاسئا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ تَفَلَّتَ عَلَيَّ الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَيَّ الصَّلَاةَ، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ فَذعَتُّهُ، وَأَرَدْتُ أَنْ أَرْبِطَهُ إِلَى جَنْبِ سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، حَتَّى تُصْبِحُوا فَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ أَجْمَعُونَ، قَالَ: فَذَكَرْتُ دَعْوَةَ أَخِي سُلَيْمَانَ: رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي، قَالَ: فَرَدَّهُ خَاسِئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج رات ایک سرکش جن مجھ پر حاوی ہونے کی کوشش کرنے لگا کہ میری نماز تڑوا دے اللہ نے مجھے اس پر قابو فرما دیا اور میں نے اسے پکڑ لیا میرا ارادہ یہ تھا کہ میں اسے مسجد کے کسی ستون سے باندھ دوں اور صبح ہو تو تم سب اسے دیکھو لیکن پھر مجھے اپنے بھائی حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعا یاد آگئی کہ پروردگار مجھے ایسی حکومت عطا فرما جو میرے بعد کسی کے شایان شان نہ ہو راوی کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دھتکار کر بھگا دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 461، م: 541.
حدیث نمبر: 7970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إني لارجو إن طال بي عمر ان القى عيسى ابن مريم عليه السلام، فإن عجل بي موت، فمن لقيه منكم فليقرئه مني السلام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنِّي لَأَرْجُو إِنْ طَالَ بِي عُمُرٌ أَنْ أَلْقَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَإِنْ عَجِلَ بِي مَوْتٌ، فَمَنْ لَقِيَهُ مِنْكُمْ فَلْيُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امید ہے کہ اگر میری عمر طویل ہوئی تو میری ملاقات حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ہوجائے گی لیکن میری رخصت کا پیغام پہلے آجائے گا تو تم میں سے جس کی بھی ان کے ساتھ ملاقات ہو وہ انہیں میرا سلام پہنچا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، واختلف في وقفه ورفعه، ورجح أحمد شاكر رفعه.
حدیث نمبر: 7971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: " إني لارجو إن طالت بي حياة ان ادرك عيسى ابن مريم عليه السلام، فإن عجل بي موت، فمن ادركه فليقرئه مني السلام" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " إِنِّي لَأَرْجُو إِنْ طَالَتْ بِي حَيَاةٌ أَنْ أُدْرِكَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَإِنْ عَجِلَ بِي مَوْتٌ، فَمَنْ أَدْرَكَهُ فَلْيُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امید ہے کہ اگر میری عمر طویل ہوئی تو میری ملاقات حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ہوجائے گی لیکن میری رخصت کا پیغام پہلے آجائے گا تو تم میں سے جس کی بھی ان کے ساتھ ملاقات ہو وہ انہیں میرا سلام پہنچا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 7972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت علي بن زيد ، ويونس بن عبيد ، يحدثان، عن عمار مولى بني هاشم، عن ابي هريرة ، اما علي فرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، واما يونس، فلم يعد ابا هريرة انه قال في هذه الآية: وشاهد ومشهود سورة البروج آية 3، قال: يعني: " الشاهد: يوم عرفة، والموعود: يوم القيامة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ زَيْدٍ ، وَيُونُسَ بْنَ عُبَيْدٍ ، يُحَدِّثَانَ، عَنْ عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَمَّا عَلِيٌّ فَرَفَعَهُ إلى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَّا يُونُسُ، فَلَمْ يَعْدُ أَبَا هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ سورة البروج آية 3، قَالَ: يَعْنِي: " الشَّاهِدَ: يَوْمَ عَرَفَةَ، وَالْمَوْعُودَ: يَوْمَ الْقِيَامَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً یا مرفوعاً مروی ہے کہ و شاہد و مشہود میں شاہد سے مراد یوم عرفہ ہے اور مشہود سے مراد قیامت کا دن ہے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه ضعيف لضعف علي، والموقوف لا بأس به.
حدیث نمبر: 7973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يونس ، قال: سمعت عمارا مولى بني هاشم يحدث، عن ابي هريرة ، انه قال في هذه الآية: وشاهد ومشهود سورة البروج آية 3، قال: " الشاهد: يوم الجمعة، والمشهود: يوم عرفة، والموعود: يوم القيامة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يُونُسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمَّارًا مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ يُحَدِّثُ، عن أبي هريرة ، أَنَّهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: وَشَاهِدٍ وَمَشْهُودٍ سورة البروج آية 3، قَالَ: " الشَّاهِدُ: يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَالْمَشْهُودُ: يَوْمَ عَرَفَةَ، وَالْمَوْعُودُ: يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے موقوفاً یا مرفوعاً مروی ہے کہ و شاہد و مشہود میں شاہد سے مراد یوم عرفہ ہے اور مشہود سے مراد قیامت کا دن ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك ، عن مالك بن ظالم ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا القاسم عليه الصلاة والسلام الصادق المصدوق يقول:" إن هلاك امتي او فساد امتي رؤوس امراء اغيلمة سفهاء من قريش" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ ظَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا الْقَاسِمِ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ يَقُولُ:" إِنَّ هَلَاكَ أُمَّتِي أَوْ فَسَادَ أُمَّتِي رُؤُوسٌ أُمَرَاءُ أُغَيْلِمَةٌ سُفَهَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم جو کہ صادق و مصدوق تھے صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کی تباہی قریش کے چند بیوقوف لونڈوں کے ہاتھوں ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مالك.
حدیث نمبر: 7975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد يعني ابن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن عباس الجشمي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إن سورة من القرآن، ثلاثون آية، شفعت لرجل حتى غفر له، وهي تبارك الذي بيده الملك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ، ثَلَاثُونَ آيَةً، شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتَّى غُفِرَ لَهُ، وَهِيَ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن کریم میں تیس آیات پر مشتمل ایک سورت ایسی ہے جس نے ایک آدمی کے حق میں سفارش کی حتی کہ اس کی بخشش ہوگئی اور وہ سورت ملک ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لعلل.
حدیث نمبر: 7976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن المغيرة ، قال: سمعت عبيد الله بن ابي نعم يحدث، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: إنما هو عبد الرحمن بن ابي نعم، ولكن غندر كذا قال إنه سمع ابا هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الحجام، وكسب البغي، وثمن الكلب" ، قال: وعسب الفحل، قال: وقال ابو هريرة: هذه من كيسي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي نُعْمٍ يُحَدِّثُ، قَالَ عَبْد اللَّهِ بن أحمد: قَالَ أَبِي: إِنَّمَا هُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي نُعْمٍ، وَلَكِنْ غُنْدَرٌ كَذَا قَالَ إِنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ، وَكَسْبِ الْبَغِيِّ، وَثَمَنِ الْكَلْبِ" ، قَالَ: وَعَسْبِ الْفَحْلِ، قَالَ: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: هَذِهِ مِنْ كِيسِي.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگانے والے کی اور جسم فروشی کی کمائی اور کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس میں سانڈ کی جفتی پر دی جانے والی قیمت کو بھی شامل کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ یہ میری تھیلی میں سے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2283، مختصرا.
حدیث نمبر: 7977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن مغيرة ، عن الشعبي ، عن محرر بن ابي هريرة ، عن ابيه، ابي هريرة ، قال:" كنت مع علي بن ابي طالب، حيث بعثه رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اهل مكة ب براءة. فقال: ما كنتم تنادون؟ قال: كنا ننادي: انه لا يدخل الجنة إلا مؤمن، ولا يطوف بالبيت عريان، ومن كان بينه وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد، فإن اجله او امده إلى اربعة اشهر، فإذا مضت الاربعة الاشهر، فإن الله بريء من المشركين ورسوله، ولا يحج هذا البيت بعد العام مشرك. قال: فكنت انادي حتى صحل صوتي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَرَّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ، أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، حِيث بَعَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ بِ بَرَاءَةٌ. فَقَالَ: مَا كُنْتُمْ تُنَادُونَ؟ قَالَ: كُنَّا نُنَادِي: أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ، وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ، فَإِنَّ أَجَلَهُ أَوْ أَمَدَهُ إِلَى أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ، فَإِذَا مَضَتْ الْأَرْبَعَةُ الْأَشْهُرِ، فَإِنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ، وَلَا يَحُجُّ هَذَا الْبَيْتَ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ. قَالَ: فَكُنْتُ أُنَادِي حَتَّى صَحِلَ صَوْتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اہل مکہ کی طرف برأت کا پیغام دے کر بھیجا تھا میں ان کے ساتھ ہی تھا کسی نے پوچھا کہ آپ لوگ کیا اعلان کررہے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ یہ منادی کررہے تھے کہ جنت میں صرف وہی شخص داخل ہوگا جو مومن ہو آج کے بعد بیت اللہ کا طواف کوئی شخص برہنہ ہو کر نہیں کرسکے گا جس شخص کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو اس کی مدت چار مہینے مقرر کی جاتی ہے۔ چار مہینے گذرنے کے بعد اللہ اور اس کے رسول مشرکین سے بری ہوں گے اور اس سال کے بعد کوئی مشرک حج بیت اللہ نہیں کرسکے گا یہ اعلان کرتے کرتے میری آواز بیٹھ گئی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 369، م: 1347.
حدیث نمبر: 7978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال " إني لارجو إن طالت بي حياة ان ادرك عيسى ابن مريم، فإن عجل بي موت، فمن ادركه منكم فليقرئه مني السلام" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ " إِنِّي لَأَرْجُو إِنْ طَالَتْ بِي حَيَاةٌ أَنْ أُدْرِكَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَإِنْ عَجِلَ بِي مَوْتٌ، فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امید ہے کہ اگر میری عمر طویل ہوئی تو میری ملاقات حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ہوجائے گی لیکن میری رخصت کا پیغام پہلے آجائے گا تو تم میں سے جس کی بھی ان کے ساتھ ملاقات ہو وہ انہیں میرا سلام پہنچا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، واختلف في رفعه ووقفه.
حدیث نمبر: 7979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، حدثنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: خطب رجل امراة، يعني من الانصار، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " انظر إليها، فإن في اعين الانصار شيئا" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَجُلٌ امْرَأَةً، يَعْنِي مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّ فِي أَعْيُنِ الْأَنْصَارِ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے انصار کی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے فرمایا کہ اسے ایک نظر دیکھ لو کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ عیب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1442.
حدیث نمبر: 7980
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، حدثنا ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة إن شاء الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " يوشك ان تضربوا وقال سفيان مرة: ان يضرب الناس اكباد الإبل، يطلبون العلم، لا يجدون عالما اعلم من عالم اهل المدينة" . وقال قوم: هو العمري، قال: فقدموا مالكا.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُوشِكُ أَنْ تَضْرِبُوا وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: أَنْ يَضْرِبَ النَّاسُ أَكْبَادَ الْإِبِلِ، يَطْلُبُونَ الْعِلْمَ، لَا يَجِدُونَ عَالِمًا أَعْلَمَ مِنْ عَالِمِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ" . وَقَالَ قَوْمٌ: هُوَ الْعُمَرِيُّ، قَالَ: فَقَدَّمُوا مَالِكًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ زمانہ قریب ہے کہ جب لوگ دور دراز سے حصول علم کے لئے سفر پر نکلیں گے اس وقت وہ مدینہ منورہ کے عالم سے بڑا کوئی عالم نہ پائیں گے راوی کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا اور لوگ امام مالک رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن جريج مدلس وقد عنعن، وكذا أبو الزبير.
حدیث نمبر: 7981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان ، عن ابن ابي صالح يعني سهيلا ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، يخبرهم ذلك، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا كفى احدكم خادمه صنعة طعامه، وكفاه حره ودخانه، فليجلسه معه فلياكل، فإن ابى، فلياخذ لقمة فليروغها، ثم ليعطها إياه" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي صَالِحٍ يَعْنِي سُهَيْلًا ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يُخْبِرُهُمْ ذَلِكَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَفَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ صَنْعَةَ طَعَامِهِ، وَكَفَاهُ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ، فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ فَلْيَأْكُلْ، فَإِنْ أَبَى، فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً فَلْيُرَوِّغْهَا، ثُمَّ لِيُعْطِهَا إِيَّاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکانے میں اور اس کی گرمی سردی میں اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک لقمہ لے کر اسے سالن میں اچھی طرح تربتر کر کے ہی اسے دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2557، م: 1663.
حدیث نمبر: 7982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على ابي قرة الزبيدي موسى بن طارق ، عن موسى يعني ابن عقبة ، عن ابي صالح السمان ، وعطاء بن يسار ، او عن احدهما، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اتحبون ان تجتهدوا في الدعاء؟ قولوا: اللهم اعنا على شكرك، وذكرك، وحسن عبادتك" .قَرَأْتُ عَلَى أَبِي قُرَّةَ الزُّبَيْدِيِّ مُوسَى بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، وَعَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أو عَنْ أَحَدِهِمَا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَتُحِبُّونَ أَنْ تَجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ؟ قُولُوا: اللَّهُمَّ أَعِنَّا عَلَى شُكْرِكَ، وَذِكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم دعا میں خوب محنت کرنا چاہتے ہو؟ تم یوں کہا کرو کہ اے اللہ اپناشکر ادا کرنے اپنا ذکر اور اپنی بہترین عبادت کرنے پر ہماری مدد فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن سعد بن هشام ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " يقطع الصلاة المراة، والكلب، والحمار" .حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْمَرْأَةُ، وَالْكَلْبُ، وَالْحِمَارُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت کتا اور گدھا نماز کے آگے سے گذرنے پر نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وقد وقع في هذا الحديث اختلاف كبير على قتادة، وأيضا عارضه حديث عائشة عند البخاري: 514، ومسلم: 512.
حدیث نمبر: 7984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " لو ان احدكم يعلم انه إذا شهد الصلاة معي كان له اعظم من شاة سمينة او شاتين لفعل، فما يصيب من الاجر افضل" .حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ يَعْلَمُ أَنَّهُ إِذَا شَهِدَ الصَّلَاةَ مَعِي كَانَ لَهُ أَعْظَمُ مِنْ شَاةٍ سَمِينَةٍ أَوْ شَاتَيْنِ لَفَعَلَ، فَمَا يُصِيبُ مِنَ الْأَجْرِ أَفْضَلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کو یقین ہو کہ میرے ساتھ نماز میں شریک ہونے پر اسے خوب موٹی تازی ہڈی یا دو عمدہ گھر ملیں گے تو وہ ضرور نماز میں شرکت کرے حالانکہ اس پر ملنے والا اجر اس سے بھی زیادہ افضل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2420، م: 651.
حدیث نمبر: 7985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاذ ، حدثنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة : خطب رجل امراة يعني من الانصار، فقال: " انظر إليها، يعني ان في اعين الانصار شيئا" .حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : خَطَبَ رَجُلٌ امْرَأَةً يَعْنِي مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: " انْظُرْ إِلَيْهَا، يَعْنِي أَنَّ فِي أَعْيُنِ الْأَنْصَارِ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے انصار کی عورت کے پاس پیغام نکاح بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد سے فرمایا کہ اسے ایک نظر دیکھ لو کیونکہ انصار کی آنکھوں میں کچھ عیب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6777.
حدیث نمبر: 7986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا انس بن عياض ، حدثني يزيد بن عبد الله بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي برجل قد شرب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اضربوه"، قال: فمنا الضارب بيده، ومنا الضارب بنعله، والضارب بثوبه، فلما انصرف قال بعض القوم: اخزاك الله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقولوا هكذا، لا تعينوا عليه الشيطان، ولكن قولوا: رحمك الله" .حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اضْرِبُوهُ"، قَالَ: فَمِنَّا الضَّارِبُ بِيَدِهِ، وَمِنَّا الضَّارِبُ بِنَعْلِهِ، وَالضَّارِبُ بِثَوْبِهِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: أَخْزَاكَ اللَّهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُولُوا هَكَذَا، لَا تُعِينُوا عَلَيْهِ الشَّيْطَانَ، وَلَكِنْ قُولُوا: رَحِمَكَ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس نے شراب نوشی کی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مارو چنانچہ ہم میں سے کسی نے اسے ہاتھوں سے مارا کسی نے جوتیوں سے اور کسی نے کپڑے سے ماراجب وہ واپس چلا گیا تو کسی نے اس سے کہا اللہ تجھے رسوا کرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بات نہ کہو اس کے معاملے میں شیطان کی مدد نہ کرو بلکہ یوں کہو اللہ تجھ پر رحم فرمائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1470، م: 1042.
حدیث نمبر: 7987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: قال إسماعيل بن ابي خالد : عن قيس ، قال: نزل علينا ابو هريرة، بالكوفة، قال: وكان بينه وبين مولانا قرابة، قال سفيان: وهو مولى الاحمس فاجتمعت احمس، قال قيس: فاتيناه نسلم عليه، وقال سفيان مرة: فاتاه الحي فقال له ابي: يا ابا هريرة ، هؤلاء انسباؤك اتوك يسلمون عليك وتحدثهم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال: مرحبا بهم واهلا، صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث سنين، لم اكن احرص على ان اعي الحديث مني فيهن، حتى سمعته يقول:" والله لان ياخذ احدكم حبلا فيحتطب على ظهره، فياكل ويتصدق، خير له من ان ياتي رجلا اغناه الله عز وجل من فضله، فيساله، اعطاه او منعه" . ثم ثم قال هكذا بيده: " قريب من بين يدي الساعة ستاتون تقاتلون قوما نعالهم الشعر، كان وجوههم المجان المطرقة" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: قال إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ : عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: نَزَلَ عَلَيْنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، بِالْكُوفَةِ، قَالَ: وكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ مَوْلَانَا قَرَابَةٌ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهُوَ مَوْلَى الْأَحْمَسِ فَاجْتَمَعَتْ أَحْمَسُ، قَالَ قَيْسٌ: فَأَتَيْنَاهُ نُسَلِّمُ عَلَيْهِ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: فَأَتَاهُ الْحَيُّ فَقَالَ لَهُ أَبِي: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، هَؤُلَاءِ أَنْسِبَاؤُكَ أَتَوْكَ يُسَلِّمُونَ عَلَيْكَ وَتُحَدِّثُهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: مَرْحَبًا بِهِمْ وَأَهْلًا، صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ سِنِينَ، لَمْ أَكُنْ أَحْرَصَ عَلَى أَنْ أَعِيَ الْحَدِيثَ مِنِّي فِيهِنَّ، حَتَّى سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" وَاللَّهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلًا فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَأْكُلَ وَيَتَصَدَّقَ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا أَغْنَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ فَضْلِهِ، فَيَسْأَلَهُ، أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ" . ثُمَّ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ: " قَرِيبٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيْ السَّاعَةِ سَتَأْتُونَ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نِعَالُهُمْ الشَّعَرُ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوفہ میں ہمارے مہمان بنے ان کے ہمارے آقاؤں کے ساتھ کچھ تعلقات قرابت داری کے تھے ہم ان کے پاس سلام کے لئے حاضر ہوئے تو میرے والد صاحب نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوہریرہ یہ آپ کے ہم نسب لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ کو سلام کریں اور آپ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنائیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں خوش آمدید کہا اور فرمایا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں تین سال رہا ہوں جماعت صحابہ میں ان تین سالوں کے درمیان حفظ حدیث کا مجھ سے زیادہ شیدائی نہیں رہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے واللہ تم میں سے کوئی آدمی رسی لے اور اس میں لکڑیاں باندھ کر اپنی پیٹھ پر لادے اور اس کی کمائی خود بھی کھائے اور صدقہ بھی کرے یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ وہ کسی ایسے آدمی کے پاس جائے جسے اللہ نے اپنے فضل سے مال و دولت عطاء فرما رکھا ہو اور اس سے جا کر سوال کرے اس کی مرضی ہے کہ اسے دے یا نہ دے۔ پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے فرمایا قیامت کے قریب تم ایسی قوم سے قتال کروگے جن کے چہرے چپٹی کمانوں کی طرح ہوں گے اور ان کی جوتیاں بالوں سے بنی ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3591، م: 2912.
حدیث نمبر: 7988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن يزيد وهو الواسطي ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله: " استقرضت عبدي فلم يقرضني، ويشتمني عبدي وهو لا يدري، يقول: وادهراه، وادهراه، وانا الدهر" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ وَهُوَ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ الله: " اسْتَقْرَضْتُ عَبْدِي فَلَمْ يُقْرِضْنِي، وَيَشْتُمُنِي عَبْدِي وَهُوَ لَا يَدْرِي، يَقُولُ: وَادَهْرَاهْ، وَادَهْرَاهْ، وَأَنَا الدَّهْرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے اپنے بندے سے قرض مانگا لیکن اس نے نہیں دیا اور میرا بندہ مجھے انجانے میں برا بھلا کہتا ہے اور یوں کہتا ہے ہائے زمانہ ہائے زمانہ حالانکہ زمانے کا خالق بھی تو میں ہی ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6181، م: 2246، إسناده حسن، محمد بن إسحاق- وإن عنعن- قد توبع.
حدیث نمبر: 7989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا انس بن عياض ، حدثني ابو حازم ، عن ابي سلمة ، لا اعلمه إلا عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " نزل القرآن على سبعة احرف، المراء في القرآن كفر ثلاث مرات، فما عرفتم منه فاعملوا، وما جهلتم منه فردوه إلى عالمه" .حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَزَلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، الْمِرَاءُ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَمَا عَرَفْتُمْ مِنْهُ فَاعْمَلُوا، وَمَا جَهِلْتُمْ مِنْهُ فَرُدُّوهُ إِلَى عَالِمِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن کریم سات حرفوں پر نازل ہوا ہے قرآن میں جھگڑنا کفر ہے یہ جملہ تین مرتبہ ارشاد فرمایا اس لئے جو تمہیں سمجھ آجائے اس پر عمل کرو اور جو سمجھ نہ آئے اسے اس کے عالم کی طرف لوٹا دو (اس سے پوچھ لو)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا انس بن عياض ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من صام يوما في سبيل الله، زحزح الله وجهه عن النار بذلك سبعين خريفا" .حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، زَحْزَحَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ بِذَلِكَ سَبْعِينَ خَرِيفًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے ایک دن روزہ رکھتا اللہ اسے جہنم سے ستر سال کے فاصلے پر دور کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن إسماعيل بن ابي فديك ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، عن بكير بن عبد الله ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي هريرة، انه قال: ما صليت وراء احد بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم اشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من فلان، قال سليمان:" كان يطيل الركعتين الاوليين من الظهر، ويخفف الاخريين، ويخفف العصر، ويقرا في المغرب بقصار المفصل، ويقرا في العشاء بوسط المفصل، ويقرا في الصبح بطوال المفصل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فُلَانٍ، قَالَ سُلَيْمَانُ:" كَانَ يُطِيلُ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَيُخَفِّفُ الْأُخْرَيَيْنِ، وَيُخَفِّفُ الْعَصْرَ، وَيَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ، وَيَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ بِوَسَطِ الْمُفَصَّلِ، وَيَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ بِطِوَالِ الْمُفَصَّلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے زیادہ مشابہہ ہو سوائے فلاں شخص کے راوی کہتے ہیں کہ وہ نماز ظہر میں پہلی دو رکعتوں کو نسبتًا لمبا اور آخری دو رکعتوں کو مختصر پڑھتا تھا عصر کی نماز ہلکی پڑھتا تھا مغرب میں قصار مفصل میں سے کسی سورت کی تلاوت کرتا عشاء میں اوساط مفصل میں سے اور نماز فجر میں طوال مفصل میں سے قرأت کرتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي.
حدیث نمبر: 7992
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء بن عبد الرحمن ، يحدث عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رجلا قال: يا رسول الله، إن لي قرابة اصلهم ويقطعوني، واحسن إليهم ويسيئون إلي، واحلم عنهم ويجهلون علي. قال:" لئن كنت كما تقول، فكانما تسفهم المل، ولا يزال معك من الله ظهير عليهم، ما دمت على ذلك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونيَ، وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيئُونَ إِلَيَّ، وَأَحْلُمُ عَنْهُمْ وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ. قَالَ:" لَئِنْ كُنْتَ كَمَا تَقُولُ، فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمْ الْمَلَّ، وَلَا يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ، مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے کچھ رشتے دار ہیں میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں میں ان سے درگذر کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر واقعۃ حقیقت اسی طرح ہے جیسے تم نے بیان کی تو گویا تم انہیں جلتی ہوئی راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اپنی روش پر قائم رہوگے اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ ایک مددگار رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2558.
حدیث نمبر: 7993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء بن عبد الرحمن ، يحدث عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه اتى إلى المقبرة، فسلم على اهل المقبرة، فقال:" سلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون"، ثم قال:" وددت انا قد راينا إخواننا"، قال: فقالوا: يا رسول الله، السنا بإخوانك؟ قال:" بل انتم اصحابي، وإخواني الذين لم ياتوا بعد، وانا فرطهم على الحوض"، فقالوا: يا رسول الله، كيف تعرف من لم يات من امتك بعد؟ قال:" ارايت لو ان رجلا كان له خيل غر محجلة بين ظهراني خيل بهم دهم، الم يكن يعرفها؟"، قالوا: بلى، قال:" فإنهم ياتون يوم القيامة غرا محجلين من اثر الوضوء، وانا فرطهم على الحوض"، ثم قال: " الا ليذادن رجال منكم عن حوضي كما يذاد البعير الضال، اناديهم الا هلم، فيقال: إنهم بدلوا بعدك، فاقول: سحقا سحقا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ أَتَى إِلَى الْمَقْبَرَةِ، فَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِ الْمَقْبَرَةِ، فَقَالَ:" سَلَامٌ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ"، ثُمَّ قَالَ:" وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا"، قَالَ: فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَسْنَا بِإِخْوَانِكَ؟ قَالَ:" بَلْ أَنْتُمْ أَصْحَابِي، وَإِخْوَانِي الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ مِنْ أُمَّتِكَ بَعْدُ؟ قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا كَانَ لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ خَيْلٍ بُهْمٍ دُهْمٍ، أَلَمْ يَكُنْ يَعْرِفُهَا؟"، قَالُوا: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ، وَأَنَا فَرَطُهُمْ عَلَى الْحَوْضِ"، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ مِنْكُمْ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، أُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمَّ، فَيُقَالُ: إِنَّهُمْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا سُحْقًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستاں تشریف لے گئے وہاں پہنچ کر قبرستان والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا اے جماعت مومنین کے مکینو تم پر سلام ہو ان شاء اللہ ہم بھی تم سے آ کر ملنے والے ہیں پھر فرمایا کہ میری تمنا ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھ سکیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ہو میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی نہیں آئے اور جن کا میں حوض کوثر پر منتظر ہوں گا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے جو امتی ابھی تک نہیں آئے آپ انہیں کیسے پہچانیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر کسی آدمی کا سفید روشن پیشانی والا گھوڑا کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہو کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچان سکے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر وہ لوگ بھی قیامت کے دن وضو کے آثار کی برکت سے روشن سفید پیشانی کے ساتھ آئیں گے اور میں حوض کوثر پر ان کا انتظار کروں گا۔ پھر فرمایا یاد رکھو تم میں سے کچھ لوگوں کو میرے حوض سے اس طرح دور کیا جائے گا جیسے گمشدہ اونٹ کو بھگایا جاتا ہے میں انہیں آواز دوں گا کہ ادھر آؤ لیکن کہا جائے گا کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد دین کو بدل ڈالا تھا تو میں کہوں گا کہ دور ہوں دور ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 249.
حدیث نمبر: 7994
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء ، يحدث عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " المؤمن، المؤمن مرتين او ثلاثا، يغار يغار، والله اشد غيرا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُؤْمِنُ، الْمُؤْمِنُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، يَغَارُ يَغَارُ، وَاللَّهُ أَشَدُّ غَيْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تین مرتبہ فرمایا مومن غیرت مند ہوتا ہے اور اللہ اس سے بھی زیادہ غیور ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5223، م: 2761.
حدیث نمبر: 7995
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت العلاء ، يحدث عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " الا ادلكم على ما يرفع الله به الدرجات، ويمحو به الخطايا؟ كثرة الخطى إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، وإسباغ الوضوء على المكاره" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ الْعَلَاءَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَرْفَعُ اللَّهُ بِهِ الدَّرَجَاتِ، وَيَمْحُو بِهِ الْخَطَايَا؟ كَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس کے ذریعے اللہ درجات بلند فرماتا ہے اور گناہوں کا کفارہ بناتا ہے؟ کثرت سے مسجدوں کی طرف قدم اٹھنا ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا اور طبعی ناپسندیدگی کے باوجود (خاص طور پر سردی کے موسم میں) خوب اچھی طرح وضو کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 251.
حدیث نمبر: 7996
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت العلاء ، يحدث عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لتؤدن الحقوق إلى اهلها يوم القيامة، حتى يقاد للشاة الجلحاء من القرناء تنطحها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ الْعَلَاءَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الْقَرْنَاءِ تَنْطَحُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن حقداروں کو ان کے حقوق ادا کئے جائیں گے حتی کہ بےسینگ بکری کو سینگ والی بکری سے جس نے اسے سینگ مارا ہوگا بھی قصاص دلوایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2582.
حدیث نمبر: 7997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن يعقوب بن عبد الله القمي ، عن حفص بن حميد ، قال: قال زياد بن حدير : " وددت اني في حيز من حديد، معي ما يصلحني، لا اكلم الناس ولا يكلموني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْقُمِّيِّ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ حُمَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ زِيَادُ بْنُ حُدَيْرٍ : " وَدِدْتُ أَنِّي فِي حَيِّزٍ مِنْ حَدِيدٍ، مَعِي مَا يُصْلِحُنِي، لَا أُكَلِّمُ النَّاسَ وَلَا يُكَلِّمُونِي" .
زیاد بن حدیر کہتے ہیں کہ میری خواہش تو یہ ہے کہ میں لوہے کی کسی ایسی جگہ پر ہوں جہاں میرے پاس صرف ضرورت کی چیزیں ہوں نہ میں کسی سے بات کروں اور نہ کوئی مجھ سے بات کرے۔

حكم دارالسلام: هذا أثر وليس بحديث.
حدیث نمبر: 7998
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت العلاء ، يحدث عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه نهى عن النذر، وقال: " لا يرد من القدر، وإنما يستخرج به من البخيل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ الْعَلَاءَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: " لَا يَرُدُّ مِنَ الْقَدَرِ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منت ماننے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس سے تقدیر ٹل نہیں سکتی البتہ منت کے ذریعے بخیل آدمی سے مال نکلوا لیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6694، م: 1640.
حدیث نمبر: 7999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت العلاء ، يحدث عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم يرويه عن ربه عز وجل، انه قال: " انا خير الشركاء، فمن عمل عملا فاشرك فيه غيري، فانا بريء منه، وهو للذي اشرك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ الْعَلَاءَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، أَنَّهُ قَالَ: " أَنَا خَيْرُ الشُّرَكَاءِ، فَمَنْ عَمِلَ عَمَلًا فَأَشْرَكَ فِيهِ غَيْرِي، فَأَنَا بَرِيءٌ مِنْهُ، وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پروردگار کا یہ قول نقل فرماتے ہیں کہ میں تمام شرکاء میں سب سے بہتر ہوں جو شخص کوئی عمل سر انجام دے اور اس میں میرے ساتھ کسی کو شریک کرے تو میں اس سے بیزار ہوں اور وہ عمل اسی کا ہوگا جسے اس نے میرا شریک قرار دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2985.
حدیث نمبر: 8000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، حدثنا العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، قال: سمعت ابي ، يحدث عن ابي هريرة ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " انا خير الشركاء، من عمل لي عملا فاشرك فيه غيري، فانا منه بريء، وهو للذي اشرك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، قال: سَمِعْتُ أَبِي ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا خَيْرُ الشُّرَكَاءِ، مَنْ عَمِلَ لِي عَمَلًا فَأَشْرَكَ فِيهِ غَيْرِي، فَأَنَا مِنْهُ بَرِيءٌ، وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پروردگار کا یہ قول نقل فرماتے ہیں کہ میں تمام شرکاء میں سب سے بہتر ہوں جو شخص کوئی عمل سر انجام دے اور اس میں میرے ساتھ کسی کو شریک کرے تو میں اس سے بیزار ہوں اور وہ عمل اسی کا ہوگا جسے اس نے میرا شریک قرار دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ماقبله.
حدیث نمبر: 8001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن ابي عثمان ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله الصادق المصدوق ابا القاسم صاحب الحجرة صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تنزع الرحمة إلا من شقي" . قال شعبة: كتب به إلي وقراته عليه، يعني منصورا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ أَبَا الْقَاسِمِ صَاحِبَ الْحُجْرَةِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ" . قَالَ شُعْبَةُ: كَتَبَ بِهِ إِلَيَّ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ، يَعْنِي مَنْصُورًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں نے صادق و مصدوق ابوالقاسم صاحب الحجرۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رحمت اسی شخص سے کھینچتی جاتی ہے جو خود شقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الكماة من المن، وماؤها شفاء للعين، والعجوة من الجنة، وماؤها شفاء من السم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھنبی بھی من (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) کا حصہ ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے اور عجوہ کھجور جنت کی کھجور ہے اور اس کا پانی زہر کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر
حدیث نمبر: 8003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، اخبرنا شعبة ، عن ابي زياد الطحان ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه راى رجلا يشرب قائما، فقال له:" قه"، قال: لمه؟ قال:" ايسرك ان يشرب معك الهر؟"، قال: لا، قال: " فإنه قد شرب معك من هو شر منه، الشيطان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي زِيَادٍ الطَّحَّانِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَشْرَبُ قَائِمًا، فَقَالَ لَهُ:" قِه"، قَالَ: لِمَهْ؟ قَالَ:" أَيَسُرُّكَ أَنْ يَشْرَبَ مَعَكَ الْهِرُّ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ: " فَإِنَّهُ قَدْ شَرِبَ مَعَكَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مِنْهُ، الشَّيْطَانُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کھڑے ہو کر پانی پیتے ہوئے دیکھا تو اس سے فرمایا اسے قے کردو اس نے پوچھا کیوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ تمہارے ساتھ کوئی بلا پانی پیئے؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ساتھ بلے سے بھی زیادہ شر والی چیز نے پانی پیا ہے اور وہ ہے شیطان۔

حكم دارالسلام: هذا الحديث غريب، تفرد بروايته أبو زياد، والغرابة بينة فى متنه
حدیث نمبر: 8004
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن ابي زياد مولى الحسن بن علي، قال: سمعت ابا هريرة ، فذكره.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: هو مكررما قبله
حدیث نمبر: 8005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت ابا زرعة ، يحدث عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يهلك امتي هذا الحي من قريش"، قالوا: فما تامرنا يا رسول الله؟ قال:" لو ان الناس اعتزلوهم" . قال عبد الله بن احمد: وقال ابي في مرضه الذي مات فيه: اضرب على هذا الحديث، فإنه خلاف الاحاديث عن النبي صلى الله عليه وسلم، يعني قوله:" اسمعوا واطيعوا واصبروا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُهْلِكُ أُمَّتِي هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ"، قَالُوا: فَمَا تَأْمُرُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لَوْ أَنَّ النَّاسَ اعْتَزَلُوهُمْ" . قال عبد الله بن أحمد: وقَالَ أَبِي فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: اضْرِبْ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ، فَإِنَّهُ خِلَافُ الْأَحَادِيثِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي قَوْلَهُ:" اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَاصْبِرُوا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو قریش کا یہ قبیلہ ہلاک کردے گا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! پھر آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا اگر لوگ الگ ہی رہیں تو بہتر ہے عبداللہ بن احمد۔ جو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے صاحبزادے ہیں کہتے ہیں کہ میرے والد نے مرض الموت میں فرمایا اس حدیث پر نشان لگا دو کیونکہ یہ دیگر احادیث کے خلاف ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ ان کی بات سنو اطاعت کرو اور صبر کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3604، م: 2917
حدیث نمبر: 8006
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، سئل عن قراءة الإمام في الصلوات، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي محمد ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، قال: " في كل الصلوات يقرا، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، اسمعناكم، وما اخفى علينا، اخفينا عليكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، سُئِلَ عَنْ قِرَاءَةِ الْإِمَامِ فِي الصَّلواتُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " فِي كُلِّ الصَّلَوَاتِ يُقْرَأُ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَلَيْنَا، أَخْفَيْنَا عَلَيْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قرأت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سرا قرأت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 772، م: 396
حدیث نمبر: 8007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابن اكيمة الليثي ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف من صلاة جهر فيها بالقراءة، فقال:" هل قرا معي احد منكم آنفا؟"، قال رجل: نعم يا رسول الله، قال: " إني اقول: ما لي انازع القرآن؟!" . قال: فانتهى الناس عن القراءة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فيما جهر فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم من القراءة في الصلوات حين سمعوا ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم.قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ أُكَيْمَةَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ، فَقَالَ:" هَلْ قَرَأَ مَعِي أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا؟"، قَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " إِنِّي أَقُولُ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟!" . قَالَ: فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْقِرَاءَةِ فِي الصَّلَواتِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جہری نماز سے فارغ ہونے کے بعد پوچھا کہ کیا تم میں کسی نے میرے ساتھ قرأت کی ہے؟ ایک آدمی نے کہا کہ جی یا رسول اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تب ہی تو میں کہوں کہ میرے ساتھ قرآن میں جھگڑا کیوں کیا جا رہا تھا؟ اس کے بعد لوگ جہری نمازوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرأت کرنے سے رک گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، في يوم مائة مرة، كانت له عدل عشر رقاب، وكتب له مائة حسنة، ومحيت عنه مائة سيئة، وكانت له حرزا من الشيطان يومه ذلك حتى يمسي، ولم يات احد بافضل مما جاء به، إلا احد عمل اكثر من ذلك" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ، إِلَّا أَحَدٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص دن میں سو مرتبہ یہ کلمات کہہ لے۔ لاالہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہوعلی کل شیء قدیر تو یہ دس غلاموں کو آزاد کرنے کے برابر ہوگا اور اس شخص کے لئے سونیکیاں لکھی جائیں گی سو گناہ مٹادئیے جائیں گے اور شام تک وہ شیطان سے اس کی حفاظت کا سبب ہوں گے اور کوئی شخص اس سے افضل عمل نہیں پیش کرسکے گا۔ سوائے اس شخص کے جو اس سے زیادہ عمل کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3293، م: 2691
حدیث نمبر: 8009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قال: سبحان الله وبحمده، في يوم مائة مرة، حطت خطاياه وإن كانت مثل زبد البحر" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شخص دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہہ لے اس کے سارے گناہ مٹادئیے جائیں گے خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6405، م: 2691
حدیث نمبر: 8010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن موسى يعني ابن علي ، عن ابيه ، عن عبد العزيز بن مروان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " شر ما في رجل شح هالع، وجبن خالع" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مَرْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " شَرُّ مَا فِي رَجُلٍ شُحٌّ هَالِعٌ، وَجُبْنٌ خَالِعٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسان میں سب سے بدترین چیز بےصبرے پن کے ساتھ بخل اور حد سے زیادہ بزدل ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا مالك ، عن عبد الله بن عبد الرحمن ، عن ابن حنين ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سمع رجلا يقرا: قل هو الله احد، فقال:" وجبت" قالوا: يا رسول الله، ما وجبت؟ قال: " وجبت له الجنة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ ابْنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، فَقَالَ:" وَجَبَتْ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا وَجَبَتْ؟ قَالَ: " وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سورت اخلاص کی تلاوت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا واجب ہوگئی لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا چیز واجب ہوگئی؟ فرمایا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي سنان ، عن ابي صالح الحنفي ، عن ابي سعيد الخدري ، وابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله اصطفى من الكلام اربعا: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، فمن قال: سبحان الله، كتب الله له عشرين حسنة، او حط عنه عشرين سيئة، ومن قال: الله اكبر، فمثل ذلك، ومن قال: لا إله إلا الله، فمثل ذلك، ومن قال: الحمد لله رب العالمين، من قبل نفسه، كتبت له ثلاثون حسنة وحط عنه ثلاثون سيئة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وأبي هريرة ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى مِنَ الْكَلَامِ أَرْبَعًا: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَمَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عِشْرِينَ حَسَنَةً، أَوْ حَطَّ عَنْهُ عِشْرِينَ سَيِّئَةً، وَمَنْ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، فَمِثْلُ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمِثْلُ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ، كُتِبَتْ لَهُ ثَلَاثُونَ حَسَنَةً وَحُطَّ عَنْهُ ثَلَاثُونَ سَيِّئَةً" .
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے چارقسم کے جملے منتخب فرمائے ہیں سبحان اللہ والحمد للہ ولاالہ اللہ واللہ اکبر جو شخص سبحان اللہ کہے اس کے لئے بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا بیس گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں جو شخص اللہ اکبر اور لاالہ الا اللہ کہے اس کا بھی یہی ثواب ہے اور جو شخص اپنی طرف سے الحمدللہ رب العلمین کہے اس کے لئے تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا تیس گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2695
حدیث نمبر: 8013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن حماد ، عن محمد بن زياد . وعفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " عجب ربنا من قوم يقادون إلى الجنة في السلاسل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ . وَعَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " عَجِبَ رَبُّنَا مِنْ قَوْمٍ يُقَادُونَ إِلَى الْجَنَّةِ فِي السَّلَاسِلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہمارے رب کو اس قوم پر تعجب ہوتا ہے جسے زنجیروں میں جکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جاتا ہے (ان کے اعمال انہیں جہنم کی طرف لے جا رہے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر کرم انہیں جنت کی طرف لے جارہی ہوتی ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3010
حدیث نمبر: 8014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتي بطعام من غير اهله سال عنه، فإن قيل: هدية، اكل، وإن قيل: صدقة، قال:" كلوا"، ولم ياكل .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِ سَأَلَ عَنْهُ، فَإِنْ قِيلَ: هَدِيَّةٌ، أَكَلَ، وَإِنْ قِيلَ: صَدَقَةٌ، قَالَ:" كُلُوا"، وَلَمْ يَأْكُلْ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب آپ کے گھرکے علاوہ کہیں اور سے کھانا آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق دریافت فرماتے اگر بتایا جاتا کہ یہ ہدیہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے تناول فرمالیتے اور اگر بتایا جاتا کہ یہ صدقہ ہے تو لوگوں سے فرمادیتے کہ تم کھالو اور خود نہ کھاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2576، م: 1077
حدیث نمبر: 8015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا حماد ، عن محمد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " يخرج من المدينة رجال رغبة عنها، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ رِجَالٌ رَغْبَةً عَنْهَا، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کچھ لوگ مدینہ منورہ سے بےرغبتی کے ساتھ نکل جائیں گے حالانکہ اگر انہیں پتہ ہوتا تو مدینہ ہی ان کے لئے زیادہ بہتر تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1378
حدیث نمبر: 8016
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " يدخل سبعون الفا من امتي الجنة بغير حساب"، فقال رجل: ادع الله ان يجعلني منهم. فقال:" اللهم اجعله منهم"، ثم قام آخر فقال: ادع الله ان يجعلني منهم. فقال:" سبقك بها عكاشة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَدْخُلُ سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ"، فَقَالَ رَجُلٌ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فقال:" اللَّهُمَّّّ اجْعَلْه مِنهُم"، ثُمَّ قَامَ آخَرُ فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَقَالَ:" سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے امت میں سے ستر ہزار آدمی بلاحساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کردیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرمادے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کردی اے اللہ اسے بھی ان میں شامل فرما پھر دوسرے نے کھڑے ہو کر بھی یہی عرض کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6542، م: 216
حدیث نمبر: 8017
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد ، قال عبد الله بن احمد: وحدثني محمد بن المنهال اخو حجاج الانماطي، وكان ثقة، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد مثله، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حدثنا عبدُ الرحمن ، حدثنا عبدُ الواحد يعني ابنَ زيادٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ بن أحمد: وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ أَخُو حَجَّاجٍ الْأَنْمَاطِيُّ، وَكَانَ ثِقَةً، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ مثله، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس خطبے میں توحید و رسالت کی گواہی نہ ہو وہ جذام کے مارے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناداه قويان، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا عاصم بن كليب ، حدثني ابي ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخطبة التي ليس فيها شهادة، كاليد الجذماء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخُطْبَةُ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَهَادَةٌ، كَالْيَدِ الْجَذْمَاءِ" .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا الربيع بن مسلم ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يشكر الله من لا يشكر الناس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی نہیں ادا کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8020
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا توضا العبد المسلم او المؤمن، فغسل وجهه خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينه مع الماء او مع آخر قطر الماء، او نحو هذا، فإذا غسل يديه، خرجت من يديه كل خطيئة بطش بها مع الماء او مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوْ الْمُؤْمِنُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَتْ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنِهِ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، أَوْ نَحْوَ هَذَا، فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ، خَرَجَتْ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ بَطَشَ بِهَا مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنَ الذُّنُوبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بندہ مومن وضو کرتا ہے اور اپناچہرہ دھوتا ہے تو وضو کے پانی کے ساتھ اس کے چہرے سے ہر وہ گناہ نکل جاتا ہے جس کی طرف اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہو جب ہاتھ دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ اس کے ہاتھ کے وہ سارے گناہ نکل جاتے ہیں جو اس نے ہاتھ سے پکڑ کر کیے ہوں یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک صاف ہو کر نکل آتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 244
حدیث نمبر: 8021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: حدثنا مالك ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الا اخبركم بما يمحو الله به الخطايا، ويرفع به الدرجات؟ إسباغ الوضوء على المكاره، قال إسحاق: في المكاره وكثرة الخطى إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، فذلكم الرباط، فذلكم الرباط، فذلكم الرباط" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، قَالَ إِسْحَاقُ: فِي الْمَكَارِهِ وَكَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ، فَذَلِكُمْ الرِّبَاطُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہبتاوں جس کے ذریعے اللہ درجات بلند فرماتا ہے اور گناہوں کا کفارہ بناتا ہے؟ طبعی ناپسندیدگی کے باوجود (خاص طور پر سردی کے موسم میں) خوب اچھی طرح وضو کرنا کثرت سے مسجدوں کی طرف قدم اٹھنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا یہی چیزسرحدوں کی حفاظت کرنے کی طرح ہے (تین مرتبہ فرمایا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 251
حدیث نمبر: 8022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لو يعلم الناس ما في النداء والصف الاول، ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا عليه، لاستهموا عليه، ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه، ولو يعلمون ما في العتمة والصبح لاتوهما ولو حبوا" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ، لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان اور صف اول میں نماز کا کیا ثواب ہے اور پھر انہیں یہ چیزیں قرعہ اندازی کے بغیر حاصل نہ ہو سکیں تو وہ ان دونوں کا ثواب حاصل کرنے کے لئے قرعہ اندازی کرنے لگیں اور اگر لوگوں کو یہ پتہ چل جائے کہ جلدی نماز میں آنے کا کتناثواب ہے تو وہ اس کی طرف سبقت کرنے لگیں اور اگر انہیں یہ معلوم ہوجائے کہ نماز عشاء اور نماز فجر کا ثواب ہے تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرورت شرکت کریں خواہ انہیں گھسٹ گھسٹ کر ہی آناپڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 615، م: 437
حدیث نمبر: 8023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عاصم ، عن عبيد مولى ابي رهم، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " رب يمين لا تصعد إلى الله بهذه البقعة" ، فرايت فيها النخاسين بعد.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " رُبَّ يَمِينٍ لَا تَصْعَدُ إِلَى اللَّهِ بِهَذِهِ الْبُقْعَةِ" ، فَرَأَيْتُ فِيهَا النَّخَّاسِينَ بَعْدُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قسم کے بہت سے مواقع ایسے ہیں جن میں انسان کی قسم زمین کے اس تکڑے سے بھی اوپر چڑھ کر اللہ کے پاس نہیں پہنچتی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بعد میں میں نے اس جگہ غلاموں اور جانوروں کی تجارت کرنے والوں کو دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عاصم، وعبيد ليس بذاك المعروف
حدیث نمبر: 8024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " هل ترون قبلتي هاهنا؟ فوالله ما يخفى علي خشوعكم ولا ركوعكم، إني لاراكم من وراء ظهري" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هَاهُنَا؟ فَوَاللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَيَّ خُشُوعُكُمْ وَلَا رُكُوعُكُمْ، إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میرا قبلہ یہاں سمجھتے ہو؟ واللہ مجھ پر تمہارا خشوع مخفی ہوتا ہے اور نہ رکوع میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے دیکھتاہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 418، م: 423
حدیث نمبر: 8025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن معاوية يعني ابن صالح ، عن ابي بشر ، عن عامر بن لدين الاشعري ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن يوم الجمعة يوم عيد، فلا تجعلوا يوم عيدكم يوم صيامكم، إلا ان تصوموا قبله او بعده" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ لُدَيْنٍ الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَوْمُ عِيدٍ، فَلَا تَجْعَلُوا يَوْمَ عِيدِكُمْ يَوْمَ صِيَامِكُمْ، إِلَّا أَنْ تَصُومُوا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جمعہ کا دن عید کا دن ہوتا ہے اس لئے عید کے دن روزہ نہ رکھا کرو الاّ یہ کہ اس کے ساتھ جمعرات یا ہفتہ کا روزہ بھی رکھو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، والحديث صحيح، خ: 1985، م: 1144
حدیث نمبر: 8026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، وابو سعيد ، قالا: حدثنا زائدة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن محمد بن المنتشر ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الصلاة افضل بعد المكتوبة؟ قال: " الصلاة في جوف الليل" . قيل: قيل: اي الصيام افضل بعد رمضان؟ قال: " شهر الله الذي تدعونه المحرم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَأَبُو سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ؟ قَالَ: " الصَّلَاةُ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ" . قِيلَ: قِيلَ: أَيُّ الصِّيَامِ أَفْضَلُ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ قَالَ: " شَهْرُ اللَّهِ الَّذِي تَدْعُونَهُ الْمُحَرَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا فرض نمازوں کے بعد کون سی نماز سب سے زیادہ افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کے درمیانی حصے میں پڑھی جانے والی نماز پوچھا گیا کہ ماہ رمضان کے روزوں کے بعد کس دن کا روزہ سب سے زیادہ افضل ہے؟ فرمایا اللہ کا مہینہ جسے تم محرم کہتے ہو (اس کے روزے افضل ہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1163
حدیث نمبر: 8027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا زهير يعني ابن محمد ، عن محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، وابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما يصيب المؤمن من وصب ولا نصب، ولا هم ولا حزن، ولا اذى ولا غم، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله من خطاياه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وأبي سعيد الخدري ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ وَصَبٍ وَلَا نَصَبٍ، وَلَا هَمٍّ وَلَا حَزَنٍ، وَلَا أَذًى وَلَا غَمٍّ، حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا، إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ مِنْ خَطَايَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کو جو پریشانی اور تکلیف دکھ اور غم مشکل اور ایذا پہنچتی ہے حتی کہ جو کانٹا بھی چبھتا ہے اللہ اس کے بدلے اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5641، م: 2573
حدیث نمبر: 8028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، ومؤمل ، قالا: حدثنا زهير بن محمد قال مؤمل: الخراساني، حدثنا موسى بن وردان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المرء على دين خليله، فلينظر احدكم من يخالط" . وقال مؤمل:" من يخالل".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَمُؤَمَّلٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ مُؤَمَّلٌ: الْخُرَاسَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِطُ" . وَقَالَ مُؤَمَّلٌ:" مَنْ يُخَالِلُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اس لئے تمہیں غور کرلینا چاہئے کہ تم کسے اپنا دوست بنا رہے ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 8029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، وعبد الرحمن ، عن زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" هل تدرون من المفلس؟" قالوا: المفلس فينا، يا رسول الله، من لا درهم له ولا متاع، قال:" إن المفلس من امتي من ياتي يوم القيامة بصيام وصلاة وزكاة، وياتي قد شتم عرض هذا، وقذف هذا، واكل مال هذا، فيقعد، فيقتص هذا من حسناته، وهذا من حسناته، فإن فنيت حسناته قبل ان يقضي ما عليه من الخطايا، اخذ من خطاياهم فطرحت عليه، ثم طرح في النار" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّّّّّّّل ، وعَبْدُ الرَّحْمَن ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" هَلْ تَدْرُونَ مَنْ الْمُفْلِسُ؟" قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، قَالَ:" إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي مَنْ يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصِيَامٍ وَصَلَاةٍ وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ عِرْضَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، فَيُقْعَدُ، فَيَقْتَصُّ هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ مَا عَلَيْهِ مِنَ الْخَطَايَا، أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہوتا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! ہمارے درمیان تو مفلس وہ ہوتا ہے جس کے پاس کوئی روپیہ پیسہ اور ساز و سامان نہ ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کا مفلس وہ آدمی ہوگا جو قیامت کے دن نماز روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن کسی کو گالی دی ہوگی اور کسی پر تہمت لگائی ہوگی اور کسی کا مال کھایا ہوگا اسے بٹھا لیا جائے گا اور ہر ایک کو اس کی نیکیاں دے کر ان کا بدلہ دلوایا جائے گا اگر اس کے گناہوں کا فیصلہ مکمل ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو حقداروں کے گناہ لے کر اس پر لاد دئیے جائیں گے پھر اسے جہنم میں دھکیل دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2581
حدیث نمبر: 8030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا زهير ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بادروا بالاعمال فتنا كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا، ويصبح كافرا، يبيع دينه بعرض من الدنيا قليل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ بن عبد الرحمن ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا، وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا قَلِيلٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان فتنوں کے آنے سے پہلے جو تاریک رات کے حصوں کی طرح ہوں گے اعمال صالحہ کی طرف سبقت کرلو اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مومن اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مومن اور صبح کو کافر ہوگا اور اپنے دین کو دنیا کے تھوڑے سے ساز و سامان کے عوض فروخت کردیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 118
حدیث نمبر: 8031
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا حوشب بن عقيل ، حدثني مهدي ، حدثني عكرمة مولى ابن عباس، قال: دخلت على ابي هريرة في بيته، فسالته عن صوم يوم عرفة بعرفات؟ فقال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صوم يوم عرفة بعرفات" . وقال عبد الرحمن: عن مهدي العبدي.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَوْشَبُ بْنُ عَقِيلٍ ، حَدَّثَنِي مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فِي بَيْتِهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَاتٍ؟ فَقَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَاتٍ" . وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: عَنْ مَهْدِيٍّ الْعَبْديِّ.
عکرمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے گھر ان کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے ان سے میدان عرفات میں عرفہ کے دن روزہ رکھنے کا مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة مهدي، لكن ثبت أنه صلى الله عليه وسلم لم يصمه، خ: 1658، م: 1123
حدیث نمبر: 8032
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن خلاس بن عمرو الهجري ، قال: قال ابو هريرة ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا بنوا إسرائيل، لم يخنز اللحم، ولم يخبث الطعام، ولولا حواء، لم تخن انثى زوجها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو الْهَجَرِيِّ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا بَنُوا إِسْرَائِيلَ، لَمْ يَخْنَزْ اللَّحْمُ، وَلَمْ يَخْبُثْ الطَّعَامُ، وَلَوْلَا حَوَّاءُ، لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کوئی شخص گوشت کو ذخیرہ نہ کرتا اور کھانا خراب نہ ہوتا اور اگر حضرت حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 3330، م: 1470، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، خلاس لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 8033
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن سماك ، حدثنا عبد الله بن ظالم ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: سمعت حبي ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول:" إن فساد امتي على يدي غلمة سفهاء من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ظَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حِبِّي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ فَسَادَ أُمَّتِي عَلَى يَدَيْ غِلْمَةٍ سُفَهَاءَ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اپنے محبوب ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کی تباہی قریش کے چند بیوقوف لونڈوں کے ہاتھوں ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مالك
حدیث نمبر: 8034
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الحارث ، عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان ، عن ابي هريرة :" ان النبي صلى الله عليه وسلم قرا النجم، فسجد وسجد الناس معه، إلا رجلين ارادا الشهرة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ النَّجْمَ، فَسَجَدَ وَسَجَدَ النَّاسُ مَعَهُ، إِلَّا رَجُلَيْنِ أَرَادَا الشُّهْرَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت نجم کی تلاوت فرمائی آیت سجدہ پر پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کیا۔ سوائے دو آدمیوں کے جو شہرت حاصل کرنا چاہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا ابو علقمة يعني الفروي ، حدثنا يزيد بن خصيفة ، عن بسر بن سعيد ، قال: قال ابو هريرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما امراة اصابت بخورا، فلا تشهدن عشاء الآخرة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ يَعْنِي الْفَرْوِيَّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خُصَيْفَةَ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَصَابَتْ بَخُورًا، فَلَا تَشْهَدَنَّ عِشَاءَ الْآخِرَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت خوشبو لگائے وہ نماز عشاء میں شریک نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 444
حدیث نمبر: 8036
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن واسع ، عن شتير بن نهار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن حسن الظن من حسن العبادة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ نَهَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ حُسْنَ الظَّنِّ مِنْ حُسْنِ الْعِبَادَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حسن ظن بھی حسن عبادت کا ایک حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شتير مجهول
حدیث نمبر: 8037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا عبد الله بن عمر ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، ان ثمامة بن اثال، او اثالة اسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اذهبوا به إلى حائط بني فلان، فمروه ان يغتسل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ أُثَالٍ، أَوْ أُثَالَةَ أَسْلَمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اذْهَبُوا بِهِ إِلَى حَائِطِ بَنِي فُلَانٍ، فَمُرُوهُ أَنْ يَغْتَسِلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ثمامہ بن اثال نے اسلام قبول کرلیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں فلاں آدمی کے باغ میں لے جاؤ اور انہیں غسل کرنے کا حکم دو۔ فائدہ ان کا مکمل واقعہ حدیث نمبر ٧٣٥٥ میں مفصل گذر چکا ہے وہاں ملاحظہ کیجئے۔

حكم دارالسلام: حديث قوي، خ: 462، م: 1764، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله، وقد توبع
حدیث نمبر: 8038
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو داود ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن النضر يعني ابن انس بن مالك ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ارسل على ايوب جراد من ذهب، فجعل يلتقط، فقال: " الم اغنك يا ايوب؟" قال: يا رب، ومن يشبع من رحمتك او قال:" من فضلك".حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ يَعْنِي ابْنَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أُرْسِلَ عَلَى أَيُّوبَ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَلْتَقِطُ، فَقَالَ: " أَلَمْ أُغْنِكَ يَا أَيُّوبُ؟" قَالَ: يَا رَبِّ، وَمَنْ يَشْبَعُ مِنْ رَحْمَتِكَ أَوْ قَالَ:" مِنْ فَضْلِكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام پر سونے کی ٹڈیاں برسائیں حضرت ایوب علیہ السلام انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے اتنی دیر میں آواز آئی کہ اے ایوب! کیا ہم نے تمہیں جتنا دے رکھا ہے وہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار آپ کے فضل یا رحمت سے کون مستغنی رہ سکتا ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 279
حدیث نمبر: 8039
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كانت شجرة تؤذي اهل الطريق، فقطعها رجل فنحاها عن الطريق، فادخل بها الجنة" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَتْ شَجَرَةٌ تُؤْذِي أَهْلَ الطَّرِيقِ، فَقَطَعَهَا رَجُلٌ فَنَحَّاهَا عَنِ الطَّرِيقِ، فَأُدْخِلَ بِهَا الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک درخت کی وجہ سے راستے میں گذرنے والوں کو تکلیف ہوتی تھی ایک آدمی نے اسے کاٹ کر راستے سے ہٹا کر ایک طرف کردیا اور اس کی برکت سے اسے جنت میں داخلہ نصیب ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1914
حدیث نمبر: 8040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم وغير واحد ، عن الحسن ، وابن سيرين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: كان رجل ممن كان قبلكم لم يعمل خيرا قط إلا التوحيد، فلما احتضر قال لاهله: انظروا إذا انا مت ان يحرقوه حتى يدعوه حمما، ثم اطحنوه، ثم اذروه في يوم ريح، فلما مات فعلوا ذلك به، فإذا هو في قبضة الله، فقال الله عز وجل:" يا ابن آدم، ما حملك على ما فعلت؟" قال: اي رب من مخافتك، قال: فغفر له بها، ولم يعمل خيرا قط إلا التوحيد .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِيرِينَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ إِلَّا التَّوْحِيدَ، فَلَمَّا احْتُضِرَ قَالَ لِأَهْلِهِ: انْظُرُوا إِذَا أَنَا مِتُّ أَنْ يُحْرِقُوهُ حَتَّى يَدَعُوهُ حُمَمًا، ثُمَّ اطْحَنُوهُ، ثُمَّ اذْرُوهُ فِي يَوْمِ رِيحٍ، فَلَمَّا مَاتَ فَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ، فَإِذَا هُوَ فِي قَبْضَةِ اللَّهِ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" يَا ابْنَ آدَمَ، مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ؟" قَالَ: أَيْ رَبِّ مِنْ مَخَافَتِكَ، قَالَ: فَغُفِرَ لَهُ بِهَا، وَلَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ إِلَّا التَّوْحِيدَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جس نے توحید کے علاوہ کوئی نیک عمل کبھی نہیں کیا تھا جب اس کی موت کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو بلا کر یہ وصیت کی کہ جب میں مرجاؤں تو مجھے آگ میں جلانا یہاں تک وہ کوئلہ بن جائے پھر اسے خوب باریک کر کے پیسنا اور سمندری ہواؤں میں مجھے بکھیر دینا اس کے مرنے کے بعد اس کے بیٹوں نے ایسا ہی کیا اسی لمحے وہ بندہ اللہ کے قبضہ میں تھا اللہ نے اس سے پوچھا کہ اے ابن آدم تجھے اس حرکت پر کس چیز نے بر انگیختہ کیا؟ اس نے عرض کیا کہ پروردگار تیرے خوف نے اللہ نے اس پر اس کی بخشش فرما دی۔ حالانکہ اس نے توحید کے علاوہ کوئی نیک عمل کبھی نہیں کیا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وله إسنادان: الأول متصل صحيح، والثاني ضعيف لارساله وللجهالة، خ: 3481، م: 2756
حدیث نمبر: 8041
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا مضطجعا على بطنه، فقال:" إن هذه ضجعة لا يحبها الله" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا مُضْطَجِعًا عَلَى بَطْنِهِ، فَقَالَ:" إِنَّ هَذِهِ ضِجْعَةٌ لَا يُحِبُّهَا اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا جو پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیٹنے کا یہ طریقہ ایسا ہے جو اللہ کو پسند نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابنا العاص مؤمنان: عمرو، وهشام" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ابْنَا الْعَاصِ مُؤْمِنَانِ: عَمْرٌو، وَهِشَامٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عاص بن وائل کے دونوں بیٹے ہشام اور عمرو مومن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، وابو النضر ، قالا: حدثنا زهير ، حدثنا سعد الطائي ، قال: ابو النضر: سعد ابو مجاهد حدثنا ابو المدلة مولى ام المؤمنين، سمع ابا هريرة ، يقول: قلنا: يا رسول الله، إنا إذا رايناك رقت قلوبنا وكنا من اهل الآخرة، وإذا فارقناك اعجبتنا الدنيا، وشممنا النساء والاولاد! قال: " لو تكونون او قال: لو انكم تكونون على كل حال على الحال التي انتم عليها عندي، لصافحتكم الملائكة باكفهم، ولزارتكم في بيوتكم، ولو لم تذنبوا، لجاء الله بقوم يذنبون كي يغفر لهم" . قال: قلنا: يا رسول الله، حدثنا عن الجنة، ما بناؤها؟ قال: " لبنة ذهب ولبنة فضة، وملاطها المسك الاذفر، وحصباؤها اللؤلؤ والياقوت، وترابها الزعفران، من يدخلها ينعم ولا يبؤس، ويخلد ولا يموت، لا تبلى ثيابه ولا يفنى شبابه . ثلاثة لا ترد دعوتهم: الإمام العادل، والصائم حتى يفطر، ودعوة المظلوم تحمل على الغمام، وتفتح لها ابواب السماوات، ويقول الرب عز وجل:" وعزتي لانصرنك ولو بعد حين" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، وَأَبُو النَّضْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سَعْدٌ الطَّائِيُّ ، قَالَ: أَبُو النَّضْرِ: سَعْدٌ أَبُو مُجَاهِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمُدِلَّةِ مَوْلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا إِذَا رَأَيْنَاكَ رَقَّتْ قُلُوبُنَا وَكُنَّا مِنْ أَهْلِ الْآخِرَةِ، وَإِذَا فَارَقْنَاكَ أَعْجَبَتْنَا الدُّنْيَا، وَشَمَمْنَا النِّسَاءَ وَالْأَوْلَادَ! قَالَ: " لَوْ تَكُونُونَ أَوْ قَالَ: لَوْ أَنَّكُمْ تَكُونُونَ عَلَى كُلِّ حَالٍ عَلَى الْحَالِ الَّتِي أَنْتُمْ عَلَيْهَا عِنْدِي، لَصَافَحَتْكُمْ الْمَلَائِكَةُ بِأَكُفِّهِمْ، وَلَزَارَتْكُمْ فِي بُيُوتِكُمْ، وَلَوْ لَمْ تُذْنِبُوا، لَجَاءَ اللَّهُ بِقَوْمٍ يُذْنِبُونَ كَيْ يَغْفِرَ لَهُمْ" . قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَدِّثْنَا عَنِ الْجَنَّةِ، مَا بِنَاؤُهَا؟ قَالَ: " لَبِنَةُ ذَهَبٍ وَلَبِنَةُ فِضَّةٍ، وَمِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ، وَحَصْبَاؤُهَا اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ، وَتُرَابُهَا الزَّعْفَرَانُ، مَنْ يَدْخُلُهَا يَنْعَمُ وَلَا يَبؤُسُ، وَيَخْلُدُ وَلَا يَمُوتُ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُ وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُ . ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ: الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَالصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ تُحْمَلُ عَلَى الْغَمَامِ، وَتُفْتَحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاواتِ، وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ:" وَعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكَ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہم آپ کی زیارت کرتے ہیں تو ہمارے دل نرم ہوجاتے ہیں اور ہم اہل آخرت میں سے ہوجاتے ہیں اور جب آپ سے جدا ہوتے ہیں تو ہمیں دنیا اچھی لگتی ہے اور ہم اپنی عورتوں اور بچوں کو سونگھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ہر وقت اسی کیفیت پر رہنے لگو جو تمہیں میرے پاس حاصل ہوتی ہے تو فرشتے اپنے ہاتھوں سے تمہارے ساتھ مصافحہ کرنے لگیں اور تمہارے گھروں میں تمہاری زیارت کو آنے لگیں اور اگر تم گناہ نہ کرو گے تو اللہ ایک ایسی قوم کو لے کر آئے گا جو گناہ کرے گی تاکہ اللہ انہیں معاف فرمائے۔ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت کے بارے میں کچھ بتائیے کہ اس کی تعمیر کیسی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک اینٹ سونے کی ایک اینٹ چاندی کی اس کا گارا خالص مشک ہے اس کی کنکریاں موتی اور یاقوت ہیں اور اس کی مٹی زعفران ہے جو شخص اس میں داخل ہوگا وہ ہمیشہ ناز و نعم میں رہے گا کبھی تنگ نہ ہوگا ہمیشہ رہے گا اسے کبھی موت نہ آئے گی اس کے کپڑے پرانے نہ ہوں گے اور اس کی جوانی ختم نہ ہوگی۔ تین آدمی ایسے ہیں جن کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی عادل حکمران روزہ دار تاآنکہ روزہ کھول لے اور مظلوم کی بد دعا وہ بادلوں پر سوار ہو کر جاتی ہے اور اس کے لئے آسمانوں کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مجھے اپنی عزت کی قسم میں تیری مدد ضرور کروں گا خواہ کچھ دیر بعد ہی کروں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبو المدلة
حدیث نمبر: 8044
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا سعد بن عبيد الطائي ، قلت لزهير: اهو ابو المجاهد؟ قال: نعم قال: حدثني ابو المدلة مولى ام المؤمنين، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قلنا: يا رسول الله، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ ، قُلْتُ لِزُهَيْرٍ: أَهُوَ أَبُو الْمُجَاهِدِ؟ قَالَ: نَعَمْ قَال: حَدَّثَنِي أَبُو الْمُدِلَّةِ مَوْلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يقول: قلنا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 8045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو قطن ، حدثنا يونس بن عمرو بن عبد الله يعني ابن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتاني جبريل عليه السلام، فقال: إني كنت اتيتك الليلة، فلم يمنعني ان ادخل عليك البيت الذي انت فيه إلا انه كان في البيت تمثال رجل، وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل، فمر براس التمثال يقطع، فيصير كهيئة الشجرة، ومر بالستر يقطع، فيجعل منه وسادتان منتبذتان توطآن، ومر بالكلب يخرج". ففعل رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإذا الكلب جرو كان للحسن والحسين عليهما السلام تحت نضد لهما .حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ أَتَيْتُكَ اللَّيْلَةَ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَدْخُلَ عَلَيْكَ الْبَيْتَ الَّذِي أَنْتَ فِيهِ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فِي الْبَيْتِ تِمْثَالُ رَجُلٍ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ قِرَامُ سِتْرٍ فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَمُرْ بِرَأْسِ التِّمْثَالِ يُقْطَعْ، فَيُصَيَّرَ كَهَيْئَةِ الشَّجَرَةِ، وَمُرْ بِالسِّتْرِ يُقْطَعْ، فَيُجْعَلَ مِنْهُ وِسَادَتَانِ مُنْتَبَذَتَان تُوطَآَنِ، وَمُرْ بِالْكَلْبِ يُخْرَجَ". فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِذَا الْكَلْبُ جَرْوٌ كَانَ لِلْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلَام تَحْتَ نَضَدٍ لَهُمَا .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میں رات کو آپ کے پاس آیا تھا اور تو کسی چیز نے مجھے آپ کے گھر میں داخل ہونے سے نہ رو کا البتہ گھر میں ایک آدمی کی تصویر تھی۔ دراصل گھر میں ایک پردہ تھا جس پر انسانی تصویر بنی ہوئی تھی اب آپ حکم دیجئے کہ اس تصویر کا سر کاٹ دیا جائے تاکہ وہ درخت کی طرح ہوجائے اور پردے کو کاٹنے کا حکم دیجئے جس کے دو تکیے بنا لئے جائیں جو پڑے رہیں اور انہیں روندا جائے اور گھر سے کتے کو نکالنے کا حکم دے دیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا پتہ چلا کہ ایک کتے کا پلہ تھا جو حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کی چارپائی کے نیچے گھسا ہوا تھا۔ اور فرمایا حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت اتنے تسلسل کے ساتھ کرتے رہے کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ عنقریب وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قصة تمثال الرجل، فقد تفرد بها يونس، و ربما وهم فى روايته
حدیث نمبر: 8046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: " وما زال يوصيني بالجار، حتى ظننت او رايت انه سيورثه" .قَالَ: " وَمَا زَالَ يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَوْ رَأَيْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ" .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو قطن ، وإسماعيل بن عمر ، قالا: حدثنا يونس ، عن مجاهد ابي الحجاج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عز وجل ليباهي الملائكة باهل عرفات، يقول: " انظروا إلى عبادي شعثا غبرا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ أَبِي الْحَجَّاجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيُبَاهِي الْمَلَائِكَةَ بِأَهْلِ عَرَفَاتٍ، يَقُولُ: " انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي شُعْثًا غُبْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اہل عرفات کو دیکھ کر اپنے فرشتوں کے سامنے فخر فرماتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میرے ان بندوں کو دیکھو جو بکھرے ہوئے بالوں اور گرد و غبار کے ساتھ آئے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو قطن ، حدثنا يونس ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدواء الخبيث" .حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام ادویات کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن علي بن الحكم ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سئل عن علم فكتمه، الجم بلجام من نار يوم القيامة" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ، أُلْجِمَ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اسے خواہ مخواہ ہی چھپائے تو قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بطعام من غير اهله سال عنه، فإن قيل: هدية، اكل، وإن قيل: صدقة، قال:" كلوا"، ولم ياكل .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِ سَأَلَ عَنْهُ، فَإِنْ قِيلَ: هَدِيَّةٌ، أَكَلَ، وَإِنْ قِيلَ: صَدَقَةٌ، قَالَ:" كُلُوا"، وَلَمْ يَأْكُلْ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب آپ کے گھر کے علاوہ کہیں اور سے کھانا آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق دریافت فرماتے اگر بتایا جاتا کہ یہ ہدیہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے تناول فرما لیتے اور بتایا جاتا کہ یہ صدقہ ہے تو لوگوں سے فرما دیتے کہ تم کھالو اور خود نہ کھاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2576، م: 1077
حدیث نمبر: 8051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، حدثنا جعفر بن ابي وحشية ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على اصحابه وهم يتنازعون في هذه الشجرة التي اجتثت من فوق الارض ما لها من قرار سورة إبراهيم آية 26، فقالوا: نحسبها الكماة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الكماة من المن، وماؤها شفاء للعين، والعجوة من الجنة، وهي شفاء من السم" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَصْحَابِهِ وَهُمْ يَتَنَازَعُونَ فِي هَذِهِ الشَّجَرَةِ الَّتِي اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الأَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ سورة إبراهيم آية 26، فَقَالُوا: نَحْسَبُهَا الْكَمْأَةَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو وہ اس درخت کے بارے اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے تھے جو سطح زمین سے ابھرتا ہے اور اسے قرار نہیں ہوتا چنانچہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں وہ کھنبی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھنبی تو من (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) کا حصہ ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفا ہے اور عجوہ کھجور جنت کی کھجور ہے اور زہر کی شفا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر
حدیث نمبر: 8052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن خالد الحذاء ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، قال: لما قفا وفد عبد القيس، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل امرئ حسيب نفسه، لينتبذ كل قوم فيما بدا لهم" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا قَفَّا وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ امْرِئٍ حَسِيبُ نَفْسِهِ، لِيَنْتَبِذْ كُلُّ قَوْمٍ فِيمَا بَدَا لَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب بنو عبدالقیس کا وفد چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر شخص اپنے اپنے نفس کا خود محاسب ہے اور ہر قوم ان برتنوں میں نبیذ بنا سکتی ہے جو انہیں مناسب معلوم ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر
حدیث نمبر: 8053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن إسحاق بن عبد الله يعني ابن ابي طلحة ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من الفقر والقلة والذلة، واعوذ بك ان اظلم او اظلم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے کہ اے اللہ میں فقر و فاقہ قلت اور ذلت سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور اس کی بات سے کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8054
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن إسحاق بن عبد الله ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن ملكا بباب من ابواب السماء يقول: من يقرض اليوم، يجز غدا، وملكا بباب آخر يقول: اللهم اعط منفقا خلفا، وعجل لممسك تلفا" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مَلَكًا بِبَابٍ مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ يَقُولُ: مَنْ يُقْرِضْ الْيَوْمَ، يُجْزَ غَدًا، وَمَلَكًا بِبَابٍ آخَرَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَعَجِّلْ لِمُمْسِكٍ تَلَفًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آسمان کے ایک دروازے پر ایک فرشتہ مقرر ہے جو یہ کہتا ہے کہ کون ہے جو قرض دے اور کل اسے اس کا بدلہ عطا کیا جائے؟ اور دوسرے دروازے پر ایک فرشتہ یہ کہتا ہے کہ اے اللہ خرچ کرنے والے کو اس کا بدل عطا فرما اور روک کر رکھنے والے کا مال جلد ہلاک فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1442، م: 1010
حدیث نمبر: 8055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا إسحاق بن عبد الله ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن رجلا حمل معه خمرا في سفينة يبيعه، ومعه قرد، قال: فكان الرجل إذا باع الخمر، شابه بالماء ثم باعه، قال: فاخذ القرد الكيس، فصعد به فوق الدقل، قال: فجعل يطرح دينارا في البحر ودينارا في السفينة، حتى قسمه" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ رَجُلًا حَمَلَ مَعَهُ خَمْرًا فِي سَفِينَةٍ يَبِيعُهُ، وَمَعَهُ قِرْدٌ، قَالَ: فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا بَاعَ الْخَمْرَ، شَابَهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ بَاعَهُ، قَالَ: فَأَخَذَ الْقِرْدُ الْكِيسَ، فَصَعِدَ بِهِ فَوْقَ الدَّقَلِ، قَالَ: فَجَعَلَ يَطْرَحُ دِينَارًا فِي الْبَحْرِ وَدِينَارًا فِي السَّفِينَةِ، حَتَّى قَسَمَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی تجارت کے سلسلے میں شراب لے کر کشتی پر سوار ہوا اس کے ساتھ ایک بندر بھی تھا وہ آدمی جب شراب بیچتا تو پہلے اس میں پانی کی ملاوٹ کرتا پھر اسے فروخت کرتا ایک دن بندرنے اس کے پیسوں کا بٹوہ پکڑا اور ایک درخت پر چڑھ گیا اور ایک ایک دینار سمندر میں اور دوسرا اپنے مالک کی کشتی میں پھینکنے لگا حتی کہ اس نے برابر برابر تقسیم کردیا (یہیں سے مثال مشہور ہوگئی کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا)

حكم دارالسلام: رجاله ثقات ، لكن الصواب وقفه
حدیث نمبر: 8056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة. قال همام: وجدت في كتابي، عن بشير بن نهيك، ولا اظنه إلا عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من صلى ركعة من الصبح، ثم طلعت الشمس، فليتم صلاته" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ هَمَّامٌ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، وَلَا أَظُنُّهُ إِلَّا عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى رَكْعَةً مِنَ الصُّبْحِ، ثُمَّ طَلَعَتْ الشَّمْسُ، فَلْيُتِمَّ صَلَاتَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے فجر کی ایک رکعت یہ پڑھی تھی کہ سورج نکل آیا تو اسے اپنی نماز مکمل کرلینی چاہئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 556، م: 608 ، قتادة لا يعرف له سماع من بشير، والصواب أن بينهما النضر
حدیث نمبر: 8057
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا سليم يعني ابن حيان ، حدثنا سعيد يعني ابن ميناء ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خلوف فم الصائم اطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سَلِيمٌ يَعْنِي ابْنَ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ مِينَاءَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 8058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن بشير بن نهيك ، ولا اظنه إلا عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خلوف فم الصائم اطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، وَلَا أَظُنُّهُ إِلَّا عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7492، م: 1151، قتادة لا يعرف له سماع من بشير، وذكر النضر بينهما - إن صح - هو الصواب ، فيتصل حينئذ
حدیث نمبر: 8059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا سليم بن حيان ، حدثنا سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصوم جنة، فإذا كان احدكم يوما صائما، فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ شتمه او قاتله، فليقل: إني صائم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يَوْمًا صَائِمًا، فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَهُ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ ڈھال ہے جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہونے کی حالت میں صبح کرے تو اسے کوئی بیہودگی یا جہالت کی بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ اگر کوئی آدمی اس سے لڑنا یا گالی گلوچ کرنا چاہے تو اسے یوں کہہ دینا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151
حدیث نمبر: 8060
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد ، عن ابي المهزم وقال عفان: اخبرنا ابو المهزم، عن ابي هريرة : كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في حج او عمرة، فاستقبلنا وقال عفان: فاستقبلتنا رجل من جراد، فجعلنا نضربهن بعصينا وسياطنا ونقتلهن، فاسقط في ايدينا، فقلنا: ما نصنع ونحن محرمون؟! فسالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " لا باس بصيد البحر" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ وَقَالَ عَفَّانُ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُهَزِّمِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، فَاسْتَقْبَلْنَا وَقَالَ عَفَّانُ: فَاسْتَقْبَلَتْنَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، فَجَعَلْنَا نَضْرِبُهُنَّ بِعِصِيِّنَا وَسِيَاطِنَا وَنَقْتُلُهُنَّ، فَأُسْقِطَ فِي أَيْدِينَا، فَقُلْنَا: مَا نَصْنَعُ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ؟! فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " لَا بَأْسَ بِصَيْدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ حج یا عمرے کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ راستے میں ٹڈی دل کا ایک غول نظر آیا ہم نے اپنے کوڑوں اور لاٹھیوں سے مارنے لگے اور وہ ایک ایک کر کے ہمارے سامنے گرنے لگے ہم نے سوچا کہ ہم تو محرم ہیں ان کا کیا کریں؟ پھر ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سمندر کے شکار میں کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً ، أبو المهزم متروك الحديث
حدیث نمبر: 8061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ايوب ، عن غيلان بن جرير ، عن زياد بن رياح ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من فارق الجماعة، وخرج من الطاعة، فمات، فميتته جاهلية، ومن خرج على امتي بسيفه، يضرب برها وفاجرها، لا يحاشي مؤمنا لإيمانه، ولا يفي لذي عهد بعهده، فليس من امتي، ومن قتل تحت راية عمية، يغضب للعصبية، او يقاتل للعصبية، او يدعو إلى العصبية، فقتلة جاهلية" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ، وَخَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ، فَمَاتَ، فَمِيتَتُهُ جَاهِلِيَّةٌ، وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِي بِسَيْفِهِ، يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا، لَا يُحَاشِي مُؤْمِنًا لِإِيمَانِهِ، وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدٍ بِعَهْدِهِ، فَلَيْسَ مِنْ أُمَّتِي، وَمَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ، يَغْضَبُ لِلْعَصَبِيَّةِ، أَوْ يُقَاتِلُ لِلْعَصَبِيَّةِ، أَوْ يَدْعُو إِلَى الْعَصَبِيَّةِ، فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص امیر کی اطاعت سے نکل گیا اور جماعت کو چھوڑ گیا اور اسی حال میں مرگیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوئی اور جو شخص میری امت پر خروج کرے نیک و بدسب کو مارے مومن سے حیاء کرے اور عہد والے سے عہد پورا نہ کرے وہ میرا امتی نہیں ہے اور جو شخص کسی جھنڈے کے نیچے بےمقصد لڑتا ہے (قومی یا لسانی) تعصب کی بناء پر غصہ کا اظہار کرتا ہے اسی کی خاطر لڑتا ہے اور اسی کے پیش نظر مدد کرتا ہے اور مارا جاتا ہے تو اس کا مرنا بھی جاہلیت کے مرنے کی طرح ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1448
حدیث نمبر: 8062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يحسر الفرات عن جبل من ذهب، فيقتتل الناس، فيقتل من كل مائة تسعون او قال: تسعة وتسعون، كلهم يرى انه ينجو" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَحْسِرُ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَيَقْتَتِلُ النَّاسُ، فَيُقْتَلُ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعُونَ أَوْ قَالَ: تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ، كُلُّهُمْ يَرَى أَنَّهُ يَنْجُو" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قیامت کے قریب) دریائے فرات کا پانی ہٹ کر اس میں سے سونے کا ایک پہاڑ برآمد ہوگا لوگ اس کی خاطر آپس میں لڑنا شروع کردیں حتی کہ ہر سو میں سے نوے (یا ننانوے) آدمی مارے جائیں گے اور ان میں سے ہر ایک کا خیال یہی ہوگا کہ وہ بچ جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2894
حدیث نمبر: 8063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن اشعث بن عبد الله ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، قال: جاء ذئب إلى راعي غنم فاخذ منها شاة، فطلبه الراعي حتى انتزعها منه، قال: فصعد الذئب على تل، فاقعى واستذفر، وقال: عمدت إلى رزق رزقنيه الله عز وجل انتزعته مني. فقال الرجل: تالله إن رايت كاليوم ذئبا يتكلم! فقال الذئب: اعجب من هذا رجل في النخلات بين الحرتين، يخبركم بما مضى وبما هو كائن بعدكم، وكان الرجل يهوديا، فجاء الرجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاسلم وخبره، وصدقه النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنها امارة من امارات بين يدي الساعة، قد اوشك الرجل ان يخرج فلا يرجع حتى تحدثه نعلاه وسوطه ما احدث اهله بعده" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ ذِئْبٌ إِلَى رَاعِي غَنَمٍ فَأَخَذَ مِنْهَا شَاةً، فَطَلَبَهُ الرَّاعِي حَتَّى انْتَزَعَهَا مِنْهُ، قَالَ: فَصَعِدَ الذِّئْبُ عَلَى تَلٍّ، فَأَقْعَى وَاسْتَذْفَرَ، وَقَالَ: عَمَدْتَ إِلَى رِزْقٍ رَزَقَنِيهِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ انْتَزَعْتَهُ مِنِّي. فَقَالَ الرَّجُلُ: تَالَلَّهِ إِنْ رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ ذِئْبًا يَتَكَلَّمُ! فقَالَ الذِّئْبُ: أَعْجَبُ مِنْ هَذَا رَجُلٌ فِي النَّخَلَاتِ بَيْنَ الْحَرَّتَيْنِ، يُخْبِرُكُمْ بِمَا مَضَى وَبِمَا هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكُمْ، وَكَانَ الرَّجُلُ يَهُودِيًّا، فَجَاءَ الرَّجُلُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَ وَخَبَّرَهُ، وصَدَّقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهَا أَمَارَةٌ مِنْ أَمَارَاتٍ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ، قَدْ أَوْشَكَ الرَّجُلُ أَنْ يَخْرُجَ فَلَا يَرْجِعَ حَتَّى تُحَدِّثَهُ نَعْلَاهُ وَسَوْطُهُ مَا أَحْدَثَ أَهْلُهُ بَعْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بھیڑیا بکریوں کے ایک ریوڑ کے پاس آیا اور وہاں سے ایک بکری لے کر بھاگ گیا چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور بکری کو اس سے چھڑا لیا وہ بھیڑیا ایک ٹیلے پر چڑھ گیا اور لوٹ پوٹ ہو کر کہنے لگا کہ اللہ نے مجھے جو رزق دیا تھا تو نے وہ مجھ سے چھین لیا؟ وہ آدمی حیران ہو کر کہنے لگا واللہ میں نے آج جیسا دن پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ ایک بھیڑیا بات کر رہا ہے یہ سن کر وہ بھیڑیا کہنے لگا کہ اس سے زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ دو پتھریلے علاقوں کے درمیان درختوں میں ایک آدمی ہے جو تمہیں ماضی کی خبریں اور آئندہ کے واقعات بتارہا ہے۔ وہ چرواہا یہودی تھا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کرلیا پھر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا واقعہ سنایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سچا قرار دیا اور فرمایا کہ یہ قرب قیامت کی علامات میں سے ایک علامت ہے عنقریب ایک آدمی اپنے گھر سے نکلے گا اور جب واپس آئے گا تو اس کے جوتے اور کوڑے اسے یہ بتائیں گے کہ اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ نے کیا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شھر
حدیث نمبر: 8064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، عن جعفر بن ربيعة ، عن عبد الرحمن بن هرمز ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا سمعتم صياح الديكة من الليل، فإنما رات ملكا، فسلوا الله من فضله، وإذا سمعتم نهاق الحمار، فإنه راى شيطانا، فتعوذوا بالله من الشيطان" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ مِنَ اللَّيْلِ، فَإِنَّمَا رَأَتْ مَلَكًا، فَسَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نُهَاقَ الْحِمَارِ، فَإِنَّهُ رَأَى شَيْطَانًا، فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم رات کے وقت مرغ کی بانگ سنو تو یاد رکھو کہ اس نے کسی فرشتے کو دیکھا ہوگا اس لئے اس وقت اللہ سے اس کے فضل کا سوال کرو اور جب رات کے وقت گدھے کی آواز سنو تو اس نے شیطان کو دیکھا ہوگا اس لئے اللہ سے شیطان کے شر سے پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3303، م: 2792
حدیث نمبر: 8065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني سعيد يعني المقبري ، عن ابي عبيدة ، عن سعيد بن يسار ، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتوضا احد فيحسن وضوءه ويسبغه، ثم ياتي المسجد لا يريد إلا الصلاة فيه، إلا تبشبش الله به كما يتبشبش اهل الغائب بطلعته" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ يَعْنِي الْمَقْبُرِيَّ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَوَضَّأُ أَحَدٌ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ وَيُسْبِغُهُ، ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فِيهِ، إِلَّا تَبَشْبَشَ اللَّهُ بِهِ كَمَا يَتَبَشْبَشُ أَهْلُ الْغَائِبِ بِطَلْعَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح اور مکمل احتیاط سے کرے پھر مسجد میں آئے اور اس کا مقصد صرف نماز پڑھنا ہی ہو تو اللہ تعالیٰ اس سے ایسے خوش ہوتے ہیں جیسے کسی مسافر کے اپنے گھر پہنچنے پر اس کے اہل خانہ خوش ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبي عبيدة
حدیث نمبر: 8066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" يا نساء المسلمات، لا تحقرن جارة لجارتها ولا فرسن شاة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَا فِرْسِنَ شَاةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے خواتین اسلام کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کی بھیجی ہوئی چیز کو حقیر نہ سمجھے خواہ وہ بکری کا ایک کھر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6017، م: 1030
حدیث نمبر: 8067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " لا إله إلا الله وحده، اعز جنده، ونصر عبده، وغلب الاحزاب وحده، فلا شيء بعده" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ، أَعَزَّ جُنْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، فَلَا شَيْءَ بَعْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اسی نے اپنے لشکر کو غالب کیا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں پر تنہا غالب آگیا اس کے بعد کوئی چیز نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4114، م: 2724
حدیث نمبر: 8068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني هاشم بن القاسم ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، حدثني بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعث، فقال:" إن وجدتم فلانا وفلانا، لرجلين من قريش فاحرقوهما بالنار"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اردنا الخروج:" إني كنت امرتكم ان تحرقوا فلانا وفلانا بالنار، وإن النار لا يعذب بها إلا الله عز وجل، فإن وجدتموهما فاقتلوهما" .حَدَّثَنِي هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ، فَقَالَ:" إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا، لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ:" إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا بِالنَّارِ، وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہمیں ایک لشکرکے ساتھ بھیجا اور قریش کے دو آدمیوں کا نام لے کر فرمایا اگر تم ان دونوں کو پاؤ انہیں آگ میں جلا دینا پھر جب ہم لوگ روانہ ہونے کے ارادے سے نکلنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں فلاں فلاں آدمیوں کے متعلق یہ حکم دیا تھا کہ انہیں آگ میں جلا دینا لیکن آگ کا عذاب صرف اللہ ہی دے سکتا ہے اس لئے اگر تم انہیں پاؤ تو انہیں قتل کردینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3016
حدیث نمبر: 8069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن عراك ، عن ابي هريرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن شر الناس ذو الوجهين، ياتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِرَاكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ شَرَّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ، يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگوں میں سب سے بد ترین شخص وہ آدمی ہوتا ہے جو دوغلا ہو ان لوگوں کے پاس ایک رخ لے کر آتا ہو اور ان لوگوں کے پاس دوسرا رخ لے کر آتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7179، م: 2526
حدیث نمبر: 8070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، والخزاعي يعني ابا سلمة ، قالا: حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن سالم بن ابي سالم ، عن معاوية بن معتب الهذلي ، عن ابي هريرة ، انه سمعه يقول: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: ماذا رد إليك ربك في الشفاعة؟ فقال:" والذي نفس محمد بيده، لقد ظننت انك اول من يسالني عن ذلك من امتي، لما رايت من حرصك على العلم، والذي نفس محمد بيده، ما يهمني من انقصافهم على ابواب الجنة، اهم عندي من تمام شفاعتي، وشفاعتي لمن شهد ان لا إله إلا الله مخلصا، يصدق قلبه لسانه، ولسانه قلبه" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، والْخُزَاعِيُّ يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي سَالِمٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ مُعْتِبٍ الْهُذَلِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَاذَا رَدَّ إِلَيْكَ رَبُّكَ فِي الشَّفَاعَةِ؟ فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَقَدْ ظَنَنْتُ أَنَّكَ أَوَّلُ مَنْ يَسْأَلُنِي عَنْ ذَلِكَ مِنْ أُمَّتِي، لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْعِلْمِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا يَهُمُّنِي مِنَ انْقِصَافِهِمْ عَلَى أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، أَهَمُّ عِنْدِي مِنْ تَمَامِ شَفَاعَتِي، وَشَفَاعَتِي لِمَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصًا، يُصَدِّقُ قَلْبُهُ لِسَانَهُ، وَلِسَانُهُ قَلْبَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھا کہ شفاعت کے بارے آپ کے رب نے آپ کو کیا جواب دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میرا یہی گمان تھا کہ اس چیز کے متعلق میری امت میں سب سے پہلے تم ہی سوال کرو گے کیونکہ میں علم کے بارے تمہاری حرص دیکھ رہاہوں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میرے نزدیک لوگوں کا سیلاب جنت کے دروازے پر آنا میری شفاعت کی تکمیل سے زیادہ اہم نہیں ہے اور میری شفاعت ہر اس شخص کے لئے ہوگی جو خلوص دل کے ساتھ لاالہ الہ اللہ کی گواہی دیتا ہو اس کا دل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہو اور اس کی زبان اس کے دل کی تصدیق کرتی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: « والذي نفسي بيده لما يهمني ۔۔۔ شفاعتی » وإسناد الحدیث قابل للتحسین ، خ: 6570
حدیث نمبر: 8071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، حدثني ابي ، قال: سمعت محمد بن سيرين ، يحدث، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم يتكلم في المهد إلا ثلاثة: عيسى ابن مريم، قال: وكان من بني إسرائيل رجل عابد يقال له: جريج، فابتنى صومعة وتعبد فيها، قال فذكر بنو إسرائيل يوما عبادة جريج، فقالت بغي منهم: لئن شئتم لاصبينه! فقالوا: قد شئنا. قال: فاتته فتعرضت له، فلم يلتفت إليها، فامكنت نفسها من راع كان يؤوي غنمه إلى اصل صومعة جريج، فحملت، فولدت غلاما، فقالوا: ممن؟ قالت: من جريج. فاتوه فاستنزلوه، فشتموه وضربوه وهدموا صومعته، فقال: ما شانكم؟ قالوا: إنك زنيت بهذه البغي، فولدت غلاما. قال: واين هو؟ قالوا: ها هو ذا. قال: فقام فصلى ودعا، ثم انصرف إلى الغلام فطعنه بإصبعه، فقال: بالله يا غلام، من ابوك؟ قال: انا ابن الراعي، فوثبوا إلى جريج فجعلوا يقبلونه، وقالوا: نبني صومعتك من ذهب. قال: لا حاجة لي في ذلك، ابنوها من طين كما كانت. قال: وبينما امراة في حجرها ابن لها ترضعه، إذ مر بها راكب ذو شارة، فقالت: اللهم اجعل ابني مثل هذا. قال: فترك ثديها، واقبل على الراكب فقال: اللهم لا تجعلني مثله. قال: ثم عاد إلى ثديها يمصه". قال ابو هريرة: فكاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحكي علي صنيع الصبي ووضعه إصبعه في فمه، فجعل يمصها" ثم مر بامة تضرب، فقالت: اللهم لا تجعل ابني مثلها. قال: فترك ثديها، واقبل على امه، فقال: اللهم اجعلني مثلها. قال: فذلك حين تراجعا الحديث، فقالت: حلقى! مر الراكب ذو الشارة فقلت: اللهم اجعل ابني مثله، فقلت: اللهم لا تجعلني مثله، ومر بهذه الامة فقلت: اللهم لا تجعل ابني مثلها، فقلت: اللهم اجعلني مثلها! فقال: يا امتاه إن الراكب ذو الشارة جبار من الجبابرة، وإن هذه الامة يقولون: زنت، ولم تزن، وسرقت، ولم تسرق، وهي تقول: حسبي الله" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، قال: وَكَانَ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ رجلٌ عَابِدٌ يُقَالُ لَهُ: جُرَيْجٌ، فَابْتَنَى صَوْمَعَةً وَتَعَبَّدَ فِيهَا، قَالَ فَذَكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَوْمًا عِبَادَةَ جُرَيْجٍ، فَقَالَتْ بَغِيٌّ مِنْهُمْ: لَئِنْ شِئْتُمْ لَأُصْبِيَنَّهُ! فَقَالُوا: قَدْ شِئْنَا. قَالَ: فَأَتَتْهُ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ، فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا، فَأَمْكَنَتْ نَفْسَهَا مِنْ رَاعٍ كَانَ يؤُوِي غَنَمَهُ إِلَى أَصْلِ صَوْمَعَةِ جُرَيْجٍ، فَحَمَلَتْ، فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالُوا: مِمَّنْ؟ قَالَتْ: مِنْ جُرَيْجٍ. فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ، فَشَتَمُوهُ وَضَرَبُوهُ وَهَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟ قَالُوا: إِنَّكَ زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ، فَوَلَدَتْ غُلَامًا. قَالَ: وَأَيْنَ هُوَ؟ قَالُوا: هَا هُوَ ذَا. قَالَ: فَقَامَ فَصَلَّى وَدَعَا، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْغُلَامِ فَطَعَنَهُ بِإِصْبَعِهِ، فَقَالَ: بِاللَّهِ يَا غُلَامُ، مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: أَنَا ابْنُ الرَّاعِي، فَوَثَبُوا إِلَى جُرَيْجٍ فَجَعَلُوا يُقَبِّلُونَهُ، وَقَالُوا: نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ: لَا حَاجَةَ لِي فِي ذَلِكَ، ابْنُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ. قَالَ: وَبَيْنَمَا امْرَأَةٌ فِي حِجْرِهَا ابْنٌ لَهَا تُرْضِعُهُ، إِذْ مَرَّ بِهَا رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَ هَذَا. قَالَ: فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ. قَالَ: ثُمَّ عَادَ إِلَى ثَدْيِهَا يَمُصُّهُ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَلَيَّ صَنِيعَ الصَّبِيِّ وَوَضْعَهُ إِصْبَعَهُ فِي فَمِهِ، فَجَعَلَ يَمُصُّهَا" ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ تُضْرَبُ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا. قَالَ: فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، وَأَقْبَلَ عَلَى أُمِّهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا. قَالَ: فَذَلِكَ حِينَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ، فَقَالَتْ: حَلْقَى! مَرَّ الرَّاكِبُ ذُو الشَّارَةِ فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهُ، فَقُلْتَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، وَمُرَّ بِهَذِهِ الْأَمَةِ فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا، فَقُلْتَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا! فَقَالَ: يَا أُمَّتَاهْ إِنَّ الرَّاكِبَ ذُو الشَّارَةِ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَمَةَ يَقُولُونَ: زَنَتْ، وَلَمْ تَزْنِ، وَسَرَقَتْ، وَلَمْ تَسْرِقْ، وَهِيَ تَقُولُ: حَسْبِيَ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تین لڑکوں کے علاوہ گہوارے کے اندر اور کسی نے کلام نہیں کیا۔ (١) حضرت عیسیٰ علیہ السلام (٢) وہ لڑکا جو جریج سے بولا تھا۔ جریج بنی اسرائیل میں ایک عبادت گذار شخص کا نام تھا اس نے اپنا گرجا بنا رکھا تھا اور وہاں عبادت کرتا تھا ایک دن بنی اسرائیل کے لوگ اس کی عبادت کا تذکرہ کر رہے تھے جسے سن کر ایک فاحشہ عورت نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں اسے فتنے میں مبتلا کرسکتی ہوں؟ لوگوں نے کہا کہ یہ تو ہماری خواہش ہے۔ چنانچہ ایک روز جریج اپنے عبادت خانہ میں تھا کہ وہ عورت اس کے پاس آئی اور جریج سے کار برآری کی خواستگار ہوئی جریج نے انکار کیا تو اس عورت نے جا کر ایک چرواہے کو اپنے نفس پر قابو دیا جو جریج کے گرجے کے نیچے اپنی بکریاں رکھتا تھا اور چرواہے کے نطفہ سے اس کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا لیکن اس نے یہ اظہار کیا کہ لڑکا جریج کا ہے لوگ جریج کے پاس آئے (اور غصہ میں) اسے نیچے اتارا اسے گالیاں دیں مارا پیٹا اور اس کا عبادت خانہ ڈھا دیا جریج نے پوچھا کہ کیا مسئلہ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ تم نے اس فاحشہ کے ساتھ بدکاری کی ہے اور اس کے یہاں بچہ بھی پیدا ہوگیا ہے جریج نے پوچھا کہ وہ بچہ کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا یہ ہے چنانچہ جریج نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور پھر اس بچہ کے پاس آ کر اسے انگلی چبھا کر دریافت کیا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے؟ لڑکا بولا فلاں چرواہا لوگ (یہ صداقت دیکھ کر) اسے چومنے اور کہنے لگے ہم تیرا عبادت خانہ سونے کا بنائے دیتے ہیں جریج نے جواب دیا مجھے اس کی ضرورت نہیں پہلے کی طرح صرف مٹی کا بنادو۔ (٣) بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی جو اپنے لڑکے کو دودھ پلا رہی تھی اتفاقا ادھر سے ایک سوار زردوزی کے کپڑے پہنے نکلا عورت نے کہا الٰہی میرے بچے کو اس کی طرح کردے بچہ نے ماں کی چھاتی چھوڑ کر سوار کی طرف رخ کر کے کہا الٰہی مجھے ایسا نہ کرنا یہ کہہ کر پھر دودھ پینے لگا کچھ دیر کے بعد ادھر سے لوگ ایک باندی کو لے گزرے (جس کو راستے میں مارتے جا رہے تھے) عورت نے کہا الہٰی میرے بچہ کو ایسا نہ کرنا بچہ نے فورا دودھ پینا چھوڑ کر کہا الٰہی مجھے ایسا ہی کرنا ماں نے بچہ سے کہا تو نے یہ خواہش کیوں کی؟ بچہ نے جواب دیا وہ سوار ظالم تھا (اس لئے میں نے ویسا نہ ہونے کی دعا کی) اور اس باندی کو لوگ کہتے ہیں کہ تو نے زنا اور چوری کی ہے حالانکہ اس نے یہ فعل نہیں کئے اور وہ کہتی رہی کہ مجھے اللہ کافی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گہوارے میں صرف تین بچوں نے کلام کیا ہے۔ (١) حضرت عیسیٰ السلام (٢) وہ بچہ جو جریج کے زمانے میں تھا (٣) اور ایک اور بچہ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جریج بنی اسرائیل میں ایک عبادت گذار آدمی تھا اس کی ایک ماں تھی ایک دن وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں اس سے ملنے کے شوق میں اس کے پاس آئی اور اس کا نام لے کر اسے پکارا اس نے اپنے دل میں کہا کہ پروردگار نماز بہتر ہے یا ماں کے پاس جانا؟ پھر وہ نماز پڑھتا رہا اس کی ماں نے تین مرتبہ اسے پکارا پھر اس کی طبیعت پر سخت گرانی ہوئی اور وہ کہنے لگی کہ اے اللہ جریج کو فاحشہ عورتوں کا چہرہ دکھا۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3436، م: 2550
حدیث نمبر: 8072
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا جرير ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لم يتكلم في المهد إلا ثلاثة عيسى ابن مريم عليه السلام، وصبي كان في زمان جريج، وصبي آخر"، فذكر الحديث، قال:" واما جريج فكان رجلا عابدا في بني إسرائيل، وكانت له ام، فكان يوما يصلي، إذ اشتاقت إليه امه، فقالت: يا جريج، فقال: يا رب، الصلاة خير ام امي آتيها؟ ثم صلى، ودعته، فقال مثل ذلك، ثم دعته، فقال مثل ذلك، وصلى، فاشتد على امه، وقالت: اللهم ار جريجا المومسات، ثم صعد صومعة له، وكانت زانية من بني إسرائيل"، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، وَصَبِيٌّ كَانَ فِي زَمَانِ جُرَيْجٍ، وَصَبِيٌّ آخَرُ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ:" وَأَمَّا جُرَيْجٌ فَكَانَ رَجُلًا عَابِدًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَكَانَتْ لَهُ أُمٌّ، فَكَانَ يَوْمًا يُصَلِّي، إِذْ اشْتَاقَتْ إِلَيْهِ أُمُّهُ، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، فَقَالَ: يَا رَبِّ، الصَّلَاةُ خَيْرٌ أَمْ أُمِّي آتِيهَا؟ ثُمَّ صَلَّى، وَدَعَتْهُ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ دَعَتْهُ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، وَصَلَّى، فَاشْتَدَّ عَلَى أُمِّهِ، وَقَالَتْ: اللَّهُمَّ أَرِ جُرَيْجًا الْمُومِسَاتِ، ثُمَّ صَعِدَ صَوْمَعَةً لَهُ، وَكَانَتْ زَانِيَةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ"، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8073
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا افلح بن سعيد ، شيخ من اهل قباء من الانصار، حدثنا عبد الله بن رافع مولى ام سلمة، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن طال بك مدة اوشكت ان ترى قوما يغدون في سخط الله، ويروحون في لعنته، في ايديهم مثل اذناب البقر" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ ، شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ قُبَاءٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنْ طَالَ بِكَ مُدَّةٌ أَوْشَكْتَ أَنْ تَرَى قَوْمًا يَغْدُونَ فِي سَخَطِ اللَّهِ، وَيَرُوحُونَ فِي لَعْنَتِهِ، فِي أَيْدِيهِمْ مِثْلُ أَذْنَابِ الْبَقَرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تمہاری عمر لمبی ہوئی تو عنقریب تم ایک ایسی قوم کو دیکھو گے جس کی صبح اللہ کی ناراضگی میں اور شام اللہ کی لعنت میں ہوگی اور ان کے ہاتھوں میں گائے کی دموں کی طرح ڈنڈے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 2857
حدیث نمبر: 8074
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر البرساني ، حدثنا جعفر يعني ابن برقان ، قال: سمعت يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما اخشى عليكم الفقر، ولكن اخشى عليكم التكاثر، وما اخشى عليكم الخطا، ولكن اخشى عليكم العمد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ بُرْقَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ الْفَقْرَ، وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ التَّكَاثُرَ، وَمَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ الْخَطَأَ، وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ الْعَمْدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تم پر فقروفاقہ کا اندیشہ نہیں بلکہ مجھے تم پر مال کی کثرت کا اندیشہ ہے اور مجھے تم پر غلطی کا اندیشہ نہیں بلکہ مجھے تم پر جان بوجھ کر (گناہوں میں ملوث ہونے کا) اندیشہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر الانصاري ، اخبرني عياض بن عبد الله بن ابي سرح ، عن ابي هريرة ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب الناس، فذكر الإيمان بالله، والجهاد في سبيل الله، من افضل الاعمال عند الله، قال: فقام رجل فقال: يا رسول الله، ارايت إن قتلت في سبيل الله وانا صابر محتسب، مقبلا غير مدبر، كفر الله عني خطاياي؟ قال:" نعم"، قال:" فكيف قلت؟"، قال: فرد عليه القول كما قال، قال:" نعم"، قال:" فكيف قلت؟"، قال: فرد عليه القول ايضا، قال: يا رسول الله، ارايت إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا، مقبلا غير مدبر، كفر الله عني خطاياي؟ قال: " نعم، إلا الدين، فإن جبريل عليه السلام سارني بذلك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ الْأَنْصَارِيُّ ، أَخْبَرَنِي عِيَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ، فَذَكَرَ الْإِيمَانَ بِاللَّهِ، وَالْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مِنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ عِنْدَ اللَّهِ، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنَا صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ، كَفَّرَ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ:" فَكَيْفَ قُلْتَ؟"، قَالَ: فَرَدَّ عَلَيْهِ الْقَوْلَ كَمَا قَالَ، قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ:" فَكَيْفَ قُلْتَ؟"، قَالَ: فَرَدَّ عَلَيْهِ الْقَوْلَ أَيْضًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا مُحْتَسِبًا، مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ، كَفَّرَ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ: " نَعَمْ، إِلَّا الدَّيْنَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام سَارَّنِي بِذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سامنے خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان باللہ اور جہاد فی سبییل اللہ کو اللہ کے نزدیک افضل اعمال میں سے قرار دیا ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کے راستہ میں شہید ہوجاؤں میں اپنے دین پر ثابت قدم رہا ہوں اور ثواب کی نیت سے جہاد میں شریک ہوں میں آگے بڑھتا رہا ہوں اور پیٹھ نہ پھیری ہو تو کیا اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے یہی سوال تین مرتبہ کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا آخری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے قرض کے کہ یہ بات مجھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ابھی ابھی کان میں بتائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤمنا في الصلاة، فيجهر ويخافت، فجهرنا فيما جهر فيه، وخافتنا فيما خافت فيه، وسمعته يقول: " لا صلاة إلا بقراءة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا فِي الصَّلَاةِ، فَيَجْهَرُ وَيُخَافِتُ، فَجَهَرْنَا فِيمَا جَهَرَ فِيهِ، وَخَافَتْنَا فِيمَا خَافَتَ فِيهِ، وسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقِرَاءَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز میں ہماری امامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے وہ کبھی جہری قرأت فرماتے تھے اور کبھی سری۔ لہٰذا ہم بھی ان نمازوں میں جہر کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہر کیا اور ہم بھی ان نمازوں میں سری قرأت کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سری قرأت فرمائی ہے اور میں نے انہیں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرأت کے بغیر کوئی نماز نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 772، م: 396، وهذا إسناد ضعيف، ابن أبي ليلى سيئ الحفظ، لكنه متابع
حدیث نمبر: 8077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا توضا احدكم، فليستنثر، وإذا استجمر، فليوتر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَنْثِرْ، وَإِذَا اسْتَجْمَرَ، فَلْيُوتِرْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اسے ناک بھی صاف کرنا چاہیے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے طاق عدد اختیار کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 161، م: 237
حدیث نمبر: 8078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقبل صلاة من احدث حتى يتوضا" . قال: فقال له رجل من اهل حضرموت: ما الحدث يا ابا هريرة؟ قال: فساء او ضراط.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُقْبَلُ صَلَاةُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ" . قَالَ: فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ حَضْرَمَوْتَ: مَا الْحَدَثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: فُسَاءٌ أَوْ ضُرَاطٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو حدث لاحق ہوجائے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی یہاں تک کہ وضو کرلے حضرموت کے ایک آدمی نے یہ سن کر پوچھا اے ابوہریرہ! حدث سے کیا مراد ہے؟ فرمایا ہلکی یا زوردار آواز میں ہوا کا خارج ہونا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 135، م: 225
حدیث نمبر: 8079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة ، ان جبريل عليه السلام جاء فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم، فعرف صوته، فقال: " ادخل"، فقال: إن في البيت سترا في الحائط فيه تماثيل، فاقطعوا رؤوسها، فاجعلوها بساطا او وسائد فاوطئوه، فإنا لا ندخل بيتا فيه تماثيل .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفَ صَوْتَهُ، فَقَالَ: " ادْخُلْ"، فَقَالَ: إِنَّ فِي الْبَيْتِ سِتْرًا فِي الْحَائِطِ فِيهِ تَمَاثِيلُ، فَاقْطَعُوا رُؤُوسَهَا، فَاجْعَلُوهَا بِسَاطًا أَوْ وَسَائِدَ فَأَوْطَئُوهُ، فَإِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ تَمَاثِيلُ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور انہیں سلام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آواز پہچان لی حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا دراصل گھر میں ایک پردہ ہے جس پر انسانی تصویر بنی ہوئی ہے اب آپ حکم دیجئے کہ اس تصویر کا سر کاٹ دیا جائے جس کے دو تکیے بنا لئے جائیں جو پڑے رہیں اور انہیں روندا جائے کیونکہ ہم کسی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں تصویریں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8080
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: بينا الحبشة يلعبون عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بحرابهم، دخل عمر، فاهوى إلى الحصباء يحصبهم بها، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " دعهم يا عمر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَابِهِمْ، دَخَلَ عُمَرُ، فَأَهْوَى إِلَى الْحَصْبَاءِ يَحْصِبُهُمْ بِهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُمْ يَا عُمَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کچھ حبشی نیزوں سے کرتب دکھا رہے تھے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ آگئے وہ انہیں مارنے کے لئے کنکریاں اٹھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر انہیں چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2901، م: 893
حدیث نمبر: 8081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن جعفر الجزري ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كان الدين عند الثريا، لذهب رجل من فارس او ابناء فارس حتى يتناوله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ الْجَزَرِيِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ الدِّينُ عِنْدَ الثُّرَيَّا، لَذَهَبَ رَجُلٌ مِنْ فَارِسَ أَوْ أَبْنَاءِ فَارِسَ حَتَّى يَتَنَاوَلَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر علم ثریا ستارے پر بھی ہوا تو ابناء فارس کے کچھ لوگ اسے وہاں سے بھی حاصل کرلیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2546
حدیث نمبر: 8082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن جعفر الجزري ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، لو لم تذنبوا، لذهب الله بكم، ولجاء بقوم يذنبون فيستغفرون الله، فيغفر لهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ الْجَزَرِيِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ لَمْ تُذْنِبُوا، لَذَهَبَ اللَّهُ بِكُمْ، وَلَجَاءَ بِقَوْمٍ يُذْنِبُونَ فَيَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ، فَيَغْفِرُ لَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم گناہ نہ کروگے تو اللہ ایک ایسی قوم کو لے آئے گا جو گناہ کرے گی پھر اللہ سے معافی مانگے گی تاکہ اللہ انہیں معاف فرمائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2749
حدیث نمبر: 8083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر . وعبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اليهود والنصارى لا يصبغون، فخالفوهم" . قال عبد الرزاق في حديثه: قال الزهري: والامر بالاصباغ، فاحلكها احب إلينا، قال معمر: وكان الزهري يخضب بالسواد.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . وَعَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى لَا يَصْبُغُونَ، فَخَالِفُوهُمْ" . قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَالْأَمْرُ بِالْأَصْبَاغِ، فَأَحْلَكُهَا أَحَبُّ إِلَيْنَا، قَالَ مَعْمَرٌ: وَكَانَ الزُّهْرِيُّ يَخْضِبُ بِالسَّوَادِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہود و نصاریٰ اپنے بالوں کو مہندی وغیرہ سے نہیں رنگتے سو تم ان کی مخالفت کرو۔ امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھے سیاہ خضاب بہت پسند ہے اور معمر کہتے ہیں کہ امام زہری رحمہ اللہ سیاہ خضاب لگاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيحان، خ: 5899، م: 2103
حدیث نمبر: 8084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يمنع فضل الماء ليمنع به فضل الكلإ" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ فَضْلُ الْكَلَإِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ زائد پانی روک کر نہ رکھا جائے کہ اس سے زائد گھاس روکی جاسکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2354، م: 1566
حدیث نمبر: 8085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اہل مدینہ میں سے کسی کے باغ میں چلا جا رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہلاک ہوگئے سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں پھر کچھ دیرچلنے کے بعد فرمایا ابوہریرہ! کیا میں تمہیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں فرمایا یوں کہا کرو لاحول ولاقوۃ الا باللہ ولا ملجا من اللہ الا الیہ پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر لوگوں کا کیا حق ہے؟ اور لوگوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ اسی کی عبادت کریں کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائیں اور جب وہ یہ کرلیں تو اللہ پر ان کا حق یہ ہے کہ انہیں عذاب نہ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمن احدكم الموت، إما محسن فيزداد إحسانا، وإما مسيء فلعله ان يستعتب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّ أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ، إِمَّا مُحْسِنٌ فَيَزْدَادَ إِحْسَانًا، وَإِمَّا مُسِيءٌ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے کیونکہ اگر وہ نیکو کار ہے تو ہوسکتا ہے کہ اس کی نیکیوں میں اور اضافہ ہوجائے اور اگر وہ گناہ گار ہے تو ہوسکتا ہے کہ توبہ کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7235، م: 2682
حدیث نمبر: 8087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف فقال في حلفه: واللات، فليقل: لا إله إلا الله، ومن قال لصاحبه: تعال اقامرك، فليتصدق بشيء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: وَاللَّاتِ، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ بِشَيْءٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے اور اس میں یوں کہہ دے لات کی قسم تو اسے دوبارہ کلمہ پڑھنا چاہئے اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ آؤ جوا کھیلتے ہیں تو اسے صرف اتنی بات کہنے پر کوئی چیز صدقہ کرنی چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4860، م: 1647
حدیث نمبر: 8088
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حلف فقال: إن شاء الله، لم يحنث" . قال عبد الرزاق: وهو اختصره، يعني معمرا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَلَفَ فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، لَمْ يَحْنَثْ" . قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَهُوَ اخْتَصَرَهُ، يَعْنِي مَعْمَرًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے اور ساتھ ہی ان شاء اللہ کہہ لے تو وہ اپنی قسم میں حانث نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عبد الله بن عبد الرحمن بن يوحنس ، عن ابي عبد الله القراظ ، انه قال: اشهد الثلاث على ابي هريرة انه قال: قال ابو القاسم: " من اراد اهل البلدة بسوء يعني اهل المدينة، اذابه الله كما يذوب الملح في الماء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يوُحَنِّسَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظِ ، أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ الثَّلَاثَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ: " مَنْ أَرَادَ أَهْلَ الْبَلْدَةِ بِسُوءٍ يَعْنِي أَهْلَ الْمَدِينَةِ، أَذَابَهُ اللَّهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ابوقاسم نے فرمایا جو شخص اہل مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1386
حدیث نمبر: 8090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: شهدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر، فقال، يعني لرجل يدعي الإسلام:" هذا من اهل النار"، فلما حضرنا القتال قاتل الرجل قتالا شديدا، فاصابته جراحة، فقيل: يا رسول الله، الرجل الذي قلت له: إنه من اهل النار، فإنه قاتل اليوم قتالا شديدا، وقد مات، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إلى النار"، فكاد بعض الناس ان يرتاب، فبينما هم على ذلك إذ قيل: فإنه لم يمت، ولكن به جراح شديد، فلما كان من الليل لم يصبر على الجراح، فقتل نفسه، فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم بذلك، فقال:" الله اكبر، اشهد اني عبد الله ورسوله"، ثم امر بلالا فنادى في الناس:" انه لا يدخل الجنة إلا نفس مسلمة، وإن الله عز وجل يؤيد هذا الدين بالرجل الفاجر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ، يَعْنِي لِرَجُلٍ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ:" هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ"، فَلَمَّا حَضَرْنَا الْقِتَالَ قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالًا شَدِيدًا، فَأَصَابَتْهُ جِرَاحَةٌ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ الَّذِي قُلْتَ لَهُ: إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَإِنَّهُ قَاتَلَ الْيَوْمَ قِتَالًا شَدِيدًا، وَقَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِلَى النَّارِ"، فَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ يَرْتَابَ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ قِيلَ: فَإِنَّهُ لَمْ يَمُتْ، وَلَكِنْ بِهِ جِرَاحٌ شَدِيدٌ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ اللَّيْلِ لَمْ يَصْبِرْ عَلَى الْجِرَاحِ، فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ"، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى فِي النَّاسِ:" أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، وَإنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ خیبر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مدعی اسلام کے متعلق فرمایا کہ یہ جہنمی ہے جب ہم لوگ لڑائی میں شریک ہوئے تو اس نے خوب بہادری کے ساتھ جنگ میں حصہ لیا اور اسے کئی زخم آئے کسی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے جس آدمی کے متعلق فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے اس نے تو آج بڑی بہادری سے جنگ میں حصہ لیا ہے اور فوت ہوگیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جہنم میں پہنچ گیا۔ اس پر قریب تھا کہ لوگ شک میں پڑجاتے کہ اسی دوران کسی نے کہا کہ وہ ابھی مرا نہیں ہے البتہ اس کے زخم انتہائی کاری ہیں رات ہوئی تو وہ زخموں کی تاب نہ لاسکا اور اس نے خودکشی کرلی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کی خبر ملی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو یہ منادی کرنے کا حکم دیا کہ جنت میں صرف مسلمان آدمی ہی داخل ہوسکے گا اور اللہ تعالیٰ اپنے دین کی مدد بعض اوقات کسی فاسق و فاجر آدمی سے بھی کروا لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3062، م: 111
حدیث نمبر: 8091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني ابن المسيب، ان ابا هريرة ، قال: شهدنا مع النبي صلى الله عليه وسلم خيبر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لرجل ممن معه يذعن بالإسلام:" إن هذا من اهل النار"، فذكر معناه، إلا انه قال: فاشتد على رجال من المسلمين، فقالوا: يا رسول الله، قد صدق الله حديثك، وقد انتحر فلان فقتل نفسه.حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: شَهِدْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَهُ يُذْعِنُ بِالْإِسْلَامِ:" إِنَّ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: فَاشْتَدَّ عَلَى رِجَالٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ صَدَّقَ اللَّهُ حَدِيثَكَ، وَقَدْ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3062، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تعدون الشهيد فيكم؟"، قالوا: من قتل في سبيل الله. قال:" إن شهداء امتي إذا لقليل، القتل في سبيل الله شهادة، والبطن شهادة، والغرق شهادة، والنفساء شهادة، والطاعون شهادة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَعُدُّونَ الشَّهِيدَ فِيكُمْ؟"، قَالُوا: مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. قَالَ:" إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ، الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهَادَةٌ، وَالْبَطَنُ شَهَادَةٌ، وَالْغَرَقُ شَهَادَةٌ، وَالنُّفَسَاءُ شَهَادَةٌ، وَالطَّاعُونُ شَهَادَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم لوگ اپنے درمیان شہید کسے سمجھتے ہو؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہوا مارا جائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح تو میری امت میں شہداء کی تعداد بہت کم ہوگی جہاد فی سبیل اللہ میں مارا جانا بھی شہادت ہے پیٹ کی بیماری میں مرنا بھی شہادت ہے دریا میں غرق ہو کر مرنا بھی شہادت ہے طاعون میں مبتلا ہو کر مرنا بھی شہادت ہے اور نفاس کی حالت میں عورت کا مرنا بھی شہادت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 653، م: 1915
حدیث نمبر: 8093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا إسرائيل ، عن ابي سنان ، عن ابي صالح الحنفي ، عن ابي سعيد الخدري ، وابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل اصطفى من الكلام اربعا: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، ومن قال: سبحان الله كتبت له بها عشرون حسنة، وحط عنه عشرون سيئة، ومن قال: الله اكبر فمثل ذلك، ومن قال: لا إله إلا الله فمثل ذلك، ومن قال: الحمد لله رب العالمين من قبل نفسه، كتب له بها ثلاثون حسنة، وحط عنه بها ثلاثون سيئة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، وأبي هريرة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ اصْطَفَى مِنَ الْكَلَامِ أَرْبَعًا: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرَُ، وَمَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ كُتِبَتْ لَهُ بِهَا عِشْرُونَ حَسَنَةً، وَحُطَّ عَنْهُ عِشْرُونَ سَيِّئَةً، وَمَنْ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ فَمِثْلُ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمِثْلُ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ، كُتِبَ لَهُ بِهَا ثَلَاثُونَ حَسَنَةً، وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا ثَلَاثُونَ سَيِّئَةً" .
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے چار قسم کے جملے منتخب فرمائے ہیں سبحان اللہ والحمد للہ و لاالہ اللہ واللہ اکبر جو شخص سبحان اللہ کہے اس کے لئے بیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا بیس گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں جو شخص اللہ اکبر اور لاالہ الا اللہ کہے اس کا بھی یہی ثواب ہے اور جو شخص اپنی طرف سے الحمدللہ رب العلمین کہے اس کے لئے تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا تیس گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2695
حدیث نمبر: 8094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرازق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في آخر الزمان يظهر ذو السويقتين على الكعبة قال: حسبت انه قال فيهدمها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّازَّقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي آخِرِ الزَّمَانِ يَظْهَرُ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ عَلَى الْكَعْبَةِ قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ فَيَهْدِمُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخر زمانے میں دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک آدمی خانہ کعبہ پر چڑھائی کرے گا اور اسے منہدم کردے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1591، م: 2909
حدیث نمبر: 8095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا جعفر يعني ابن سليمان ، عن ابي طارق ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ياخذ من امتي خمس خصال فيعمل بهن او يعلمهن من يعمل بهن؟" قال: قلت: انا يا رسول الله. قال:" فاخذ بيدي فعدهن فيها"، ثم قال: " اتق المحارم تكن اعبد الناس، وارض بما قسم الله لك تكن اغنى الناس، واحسن إلى جارك تكن مؤمنا، واحب للناس ما تحب لنفسك تكن مسلما، ولا تكثر الضحك، فإن كثرة الضحك تميت القلب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي طَارِقٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَأْخُذُ مِنْ أُمَّتِي خَمْسَ خِصَالٍ فَيَعْمَلُ بِهِنَّ أَوْ يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ يَعْمَلُ بِهِنَّ؟" قَالَ: قُلْتُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" فَأَخَذَ بِيَدِي فَعَدَّهُنَّ فِيهَا"، ثُمَّ قَالَ: " اتَّقِ الْمَحَارِمَ تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ، وَارْضَ بِمَا قَسَمَ اللَّهُ لَكَ تَكُنْ أَغْنَى النَّاسِ، وَأَحْسِنْ إِلَى جَارِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا، وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُسْلِمًا، وَلَا تُكْثِرْ الضَّحِكَ، فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون آدمی ہے جو مجھ سے پانچ باتیں حاصل کرے اور ان پر عمل کرے یا کم از کم کسی شخص کو بتادے جو ان پر عمل کرے؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کروں گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور انہیں شمار کرنے لگے۔ (١) حرام کاموں سے بچوسب سے بڑے عابد بن جاؤ گے۔ (٢) اللہ کی تقسیم پر راضی رہو سب سے بڑے غنی بن جاؤ گے۔ (٣) پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرو مومن بن جاؤ گے۔ (٤) جو اپنے لئے پسند کرتے ہو لوگوں کے لئے بھی وہی پسند کرو مسلمان بن جاؤ گے۔ (٥) کثرت سے نہ ہنسا کرو کیونکہ کثرت ہنسنا دل کو مردہ کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث جيد، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبي طارق، والحسن البصري لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عمرو بن ابي سفيان الثقفي ، عن ابي هريرة ، قال: " بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية عينا، وامر عليهم عاصم بن ثابت، وهو جد عاصم بن عمر، فانطلقوا، حتى إذا كانوا ببعض الطريق بين عسفان ومكة نزولا، ذكروا لحي من هذيل، يقال لهم: بنو لحيان، فتبعوهم بقريب من مائة رجل رام، فاقتصوا آثارهم، حتى نزلوا منزلا نزلوه، فوجدوا فيه نوى تمر تزودوه من تمر المدينة، فقالوا: هذا من تمر يثرب، فاتبعوا آثارهم حتى لحقوهم، فلما احسهم عاصم بن ثابت واصحابه لجئوا إلى فدفد، وقد جاء القوم فاحاطوا بهم، وقالوا: لكم العهد والميثاق إن نزلتم إلينا ان لا نقتل منكم رجلا، فقال عاصم بن ثابت: اما انا فلا انزل في ذمة كافر، اللهم اخبر عنا رسولك. قال: فقاتلوهم، فرموهم، فقتلوا عاصما في سبعة نفر، وبقي خبيب بن عدي وزيد بن الدثنة ورجل آخر، فاعطوهم العهد والميثاق إن نزلوا إليهم، فلما استمكنوا منهم حلوا اوتار قسيهم فربطوهم بها، فقال الرجل الثالث الذي معهما: هذا اول الغدر، فابى ان يصحبهم، فجروه، فابى ان يتبعهم، فضربوا عنقه، فانطلقوا بخبيب بن عدي وزيد بن الدثنة، حتى باعوهما بمكة، فاشترى خبيبا بنو الحارث بن عامر بن نوفل، وكان قد قتل الحارث يوم بدر، فمكث عندهم اسيرا، حتى إذا اجمعوا قتله استعار موسى من إحدى بنات الحارث ليستحد بها، فاعارته، قالت: فغفلت عن صبي لي، فدرج إليه حتى اتاه، قالت: فاخذه فوضعه على فخذه، فلما رايته فزعت فزعا عرفه، والموسى في يده، فقال: اتخشين ان اقتله؟! ما كنت لافعل إن شاء الله. قال: وكانت تقول: ما رايت اسيرا خيرا من خبيب، قد رايته ياكل من قطف عنب، وما بمكة يومئذ ثمرة، وإنه لموثق في الحديد، وما كان إلا رزقا رزقه الله إياه. قال: ثم خرجوا به من الحرم ليقتلوه، فقال: دعوني اصلي ركعتين، فصلى ركعتين، ثم قال: لولا ان تروا ما بي جزعا من الموت لزدت. قال: وكان اول من سن الركعتين عند القتل هو، ثم قال: اللهم احصهم عددا: ولست ابالي حين اقتل مسلما على اي شق كان لله مصرعي وذلك في ذات الإله وإن يشا يبارك على اوصال شلو ممزع ثم قام إليه عقبة بن الحارث فقتله، وبعثت قريش إلى عاصم ليؤتوا بشيء من جسده يعرفونه، وكان قتل عظيما من عظمائهم يوم بدر، فبعث الله عليه مثل الظلة من الدبر، فحمته من رسلهم، فلم يقدروا على شيء منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً عَيْنًا، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ، وَهُوَ جَدُّ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، فَانْطَلَقُوا، حَتَّى إِذَا كَانُوا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ بَيْنَ عُسْفَانَ وَمَكَّةَ نُزُولًا، ذُكِرُوا لِحَيٍّ مِنْ هُذَيْلٍ، يُقَالُ لَهُمْ: بَنُو لِحْيَانَ، فَتَبِعُوهُمْ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ، فَاقْتَصُّوا آثَارَهُمْ، حَتَّى نَزَلُوا مَنْزِلًا نَزَلُوهُ، فَوَجَدُوا فِيهِ نَوَى تَمْرٍ تَزَوَّدُوهُ مِنْ تَمْرِ الْمَدِينَةِ، فَقَالُوا: هَذَا مِنْ تَمْرِ يَثْرِبَ، فَاتَّبَعُوا آثَارَهُمْ حَتَّى لَحِقُوهُمْ، فَلَمَّا أَحَسَّهُمْ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ وَأَصْحَابُهُ لَجَئُوا إِلَى فَدْفَدٍ، وَقَدْ جَاءَ الْقَوْمُ فَأَحَاطُوا بِهِمْ، وَقَالُوا: لَكُمْ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ إِنْ نَزَلْتُمْ إِلَيْنَا أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْكُمْ رجلاً، فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ ثَابِتٍ: أَمَّا أَنَا فَلَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، اللَّهُمَّ أَخْبِرْ عَنَّا رَسُولَكَ. قَالَ: فَقَاتَلُوهُمْ، فَرَمَوْهُمْ، فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةِ نَفَرٍ، وَبَقِيَ خُبَيْبُ بْنُ عَدِيٍّ وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ وَرَجُلٌ آخَرُ، فَأَعْطَوْهُمْ الْعَهْدَ وَالْمِيثَاقَ إِنْ نَزَلُوا إِلَيْهِمْ، فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ حَلُّوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا، فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ الَّذِي مَعَهُمَا: هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ، فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ، فَجَرُّوهُ، فَأَبَى أَنْ يَتْبَعَهُمْ، فَضَرَبُوا عُنُقَهُ، فَانْطَلَقُوا بِخُبَيْبِ بْنِ عَدِيٍّ وَزَيْدِ بْنِ الدَّثِنَةِ، حَتَّى بَاعُوهُمَا بِمَكَّةَ، فَاشْتَرَى خُبَيْبًا بَنُو الْحَارِثِ بْنِ عَامِرِ بْنِ نَوْفَلٍ، وَكَانَ قَدْ قَتَلَ الْحَارِثَ يَوْمُ بَدْرٍ، فَمَكَثَ عِنْدَهُمْ أَسِيرًا، حَتَّى إِذَا أَجْمَعُوا قَتْلَهُ اسْتَعَارَ مُوسَى مِنْ إِحْدَى بَنَاتِ الْحَارِثِ لِيَسْتَحِدَّ بِهَا، فَأَعَارَتْهُ، قَالَتْ: فَغَفَلْتُ عَنْ صَبِيٍّ لِي، فَدَرَجَ إِلَيْهِ حَتَّى أَتَاهُ، قَالَتْ: فَأَخَذَهُ فَوَضَعَهُ عَلَى فَخِذِهِ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُ فَزِعْتُ فَزَعًا عَرَفَهُ، وَالْمُوسَى فِي يَدِهِ، فَقَالَ: أَتَخْشَيْنَ أَنْ أَقْتُلَهُ؟! مَا كُنْتُ لِأَفْعَلَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. قَالَ: وَكَانَتْ تَقُولُ: مَا رَأَيْتُ أَسِيرًا خَيْرًا مِنْ خُبَيْبٍ، قَدْ رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ مِنْ قِطْفِ عِنَبٍ، وَمَا بِمَكَّةَ يَوْمَئِذٍ ثَمَرَةٌ، وَإِنَّهُ لَمُوثَقٌ فِي الْحَدِيدِ، وَمَا كَانَ إِلَّا رِزْقًا رَزَقَهُ اللَّهُ إِيَّاهُ. قَالَ: ثُمَّ خَرَجُوا بِهِ مِنَ الْحَرَمِ لِيَقْتُلُوهُ، فَقَالَ: دَعُونِي أُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثم قَالَ: لَوْلَا أَنْ تَرَوْا مَا بِي جَزَعًا مِنَ الْمَوْتِ لَزِدْتُ. قَالَ: وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ سَنَّ الرَّكْعَتَيْنِ عِنْدَ الْقَتْلِ هُوَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَحْصِهِمْ عَدَدًا: ولستُ أُبَالِي حِينَ أُقْتَلُ مُسْلِمًا عَلَى أَيِّ شِقٍّ كَانَ لِلَّهِ مَصْرَعِي وَذَلِكَ فِي ذَاتِ الْإِلَهِ وَإِنْ يَشَأْ يُبَارِكْ عَلَى أَوْصَالِ شِلْوٍ مُمَزَّعِ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ فَقَتَلَهُ، وَبَعَثَتْ قُرَيْشٌ إِلَى عَاصِمٍ لِيُؤْتَوْا بِشَيْءٍ مِنْ جَسَدِهِ يَعْرِفُونَهُ، وَكَانَ قَتَلَ عَظِيمًا مِنْ عُظَمَائِهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَبَعَثَ اللَّهُ عَلَيْهِ مِثْلَ الظُّلَّةِ مِنَ الدَّبْرِ، فَحَمَتْهُ مِنْ رُسُلِهِمْ، فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى شَيْءٍ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس آدمی فوج کی طرف سے جاسوسی کرنے کے لئے بھیجے اور عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ کو ان کا سردار مقرر کیا چنانچہ وہ جاجوس چلے گئے جب مقام ہدہ میں جو عسفان اور مکہ کے درمیان ہے پہنچے تو قبیلہ ہذیل یعنی بنو لحیان کو ان کا علم ہوگیا اور ایک سو تیر انداز ان کے واسطے چلے اور جس جگہ جاسوسوں نے کھجوریں بیٹھ کر کھائی تھیں جو بطور زاد راہ کے مدینہ سے لائے تھے وہاں پہنچ کر کہنے لگے یہ مدینہ کی کھجوریں ہیں پھر وہ کھجوروں کے نشان کی وجہ سے ان کے پیچھے پیچھے ہو لئے حضرت عاصم اور ان کے ساتھیوں نے جو کافروں کو دیکھا تو ایک اونچی جگہ پر پناہ لے لی کافروں نے انہیں چاروں طرف سے گھیر لیا اور کہنے لگے تم اترآؤ اور اپنے آپ کو ہمارے حوالے کردو ہم اقرار کرتے ہیں کہ کسی کو قتل نہیں کریں گے سردار جماعت یعنی حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے جواب دیا اللہ کی قسم آج میں تو کافر کی پناہ میں نہ اتروں گا الٰہی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے حال کی اطلاع دے دے کفار نے یہ سن کر ان کے تیر مارے اور عاصم سمیت سات آدمیوں کو شہید کردیا با قی تین آدمی یعنی خبیب انصاری زید بن دثنہ اور ایک اور شخص قول وقرار لے کر کفار کی پناہ میں گئے کافروں کا جب ان پر قابو چل گیا تو کمانوں کی تانت اتار کر ان کو مضبوط جکڑ لیا ان میں تیسرا آدمی بولا یہ پہلی عہد شکنی ہے اللہ کی قسم میں تمہارے ساتھ نہ جاؤں گا مجھ کو ان شہیدوں کی راہ پر چلنا ہے کافروں نے اس کو پکڑ کر کھینچا اور ہرچند ساتھ لے جانے کی کوشش کی لیکن وہ نہ گیا آخر کار اس کو قتل کردیا اور خبیب و ابن دثنہ کو لے چلے اور واقعہ بدر کے بعد دونوں کو فروخت کردیا خبیب کو حارث بن عامر کی اولاد نے خریدا جنگ بدر کے دن خبیب نے ہی حارث بن عامر کو قتل کیا تھا بہر حال خبیب ان کے پاس قید رہے حارث کی بیٹی کا بیان ہے کہ جب سب کافر خبیب کو شہید کرنے کے لئے جمع ہوئے تو خبیب نے اصلاح کرنے کے لئے مجھ سے استرا مانگا میں نے دے دیا خبیب نے میرے ایک لڑکے کو ران پر بٹھا لیا مجھے اس وقت خبر نہ ہوئی جب میں اس کے پاس پہنچی اور میں نے دیکھا کہ میرا لڑکا اس کی ران پر بیٹھا ہے اور استرا اس کے ہاتھ میں ہے تو میں گھبرا گئی خبیب نے بھی خوف کے آثار میرے چہرہ پر دیکھ کر پہچان لیا اور کہنے لگے کہ کیا تم کو اس بات کا خوف ہے کہ میں اس کو قتل کردوں گا اللہ کی قسم میں ایسا نہیں کروں گا بنت حارث کہتی ہے واللہ میں نے خبیب سے بہتر کبھی کوئی قیدی نہیں دیکھا اللہ کی قسم میں نے ایک روز دیکھا کہ وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا انگور کا ایک خوشہ ہاتھ میں لئے کھا رہا ہے حالانکہ ان دنوں مکہ میں میوہ نہ تھا درحقیقت وہ اللہ داد حصہ تھا جو اللہ تعالیٰ نے خبیب کو مرحمت فرمایا تھا جب کفار خبیب کو قتل کرنے کے لئے حرم سے باہر حل میں لے چلے تو قتل ہونے سے قبل خبیب بولے مجھے ذرا چھوڑ دو میں دو رکعت نماز پڑھ لوں کافروں نے چھوڑ دیا خبیب نے دو رکعتیں پڑھ کر کہا اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ یہ لوگ گمان کریں گے کہ موت سے ڈر گیا تو نماز طویل پڑھتا پھر کہنے لگے الہٰی ان سب کو ہلاک کردے ایک کو باقی نہ چھوڑ اس کے بعدیہ شعر پڑھے۔ اگرحالت اسلام میں میرا قتل ہو تو پھر مجھے اس کی کچھ پرواہ نہیں کہ اللہ کے راستہ میں کس پہلو پر میری موت ہوگی۔ میرا یہ مارا جانا اللہ کے راستہ میں ہے اور اگر اللہ چاہے گا تو کٹے ہوئے عضو کے جوڑوں پر برکت نازل فرمائے گا اس کے بعدحارث کے بیٹے نے خبیب کو قتل کردیا۔ حضرت خبیب سب سے پہلے مسلمان ہیں جنہوں نے ہر اس مسلمان کے لئے جو اللہ کے راستہ میں گرفتار ہو کر مارا جائے قتل ہوتے وقت دو رکعتیں پڑھنے کا طریقہ نکالا ہے۔ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے شہید ہوتے وقت جو دعا کی تھی خدا تعالیٰ نے وہ قبول کرلی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی شہادت کی خبردے دی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے عاصم رضی اللہ عنہ وغیرہ کے مصائب کی کیفیت بیان فرما دی۔ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے چونکہ بدر کے دن کفار قریش کے ایک بڑے سردار کو مارا تھا اس لئے کافروں نے کچھ لوگوں کو بھیجا کہ جا کر عاصم کی کوئی نشانی لے آؤ تاکہ نشانی کے ذریعہ سے عاصم کی شناخت ہوجائے لیکن کچھ بھڑوں (زنبور) نے حضرت عاصم رضی اللہ عنہ کی نعش کو محفوظ رکھا اور کفار حضرت عاصم رضی اللہ عنہ کے بدن کا گوشت نہ کاٹ سکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4086
حدیث نمبر: 8097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا خالد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب او جرس" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ أَوْ جَرَسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2113
حدیث نمبر: 8098
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا خالد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ولد الزنا شر الثلاثة" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَلَدُ الزِّنَا َشَرُّ الثَّلَاثَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زناء کی پیداوار تین آدمیوں کا شر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8099
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا ايوب يعني ابن عتبة ، حدثنا ابو كثير السحيمي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " البيعان بالخيار من بيعهما ما لم يتفرقا، او يكون بيعهما في خيار" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ يَعْنِي ابْنَ عُتْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ السُّحَيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مِنْ بَيْعِهِمَا مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ يَكُونُ بَيْعُهُمَا فِي خِيَارٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوجائیں یا یہ کہ وہ بیع خیار ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أيوب
حدیث نمبر: 8100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ايوب ، عن ابي كثير ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبتاع الرجل على بيع اخيه، ولا يخطب على خطبته، ولا تشترط المراة طلاق اختها لتستفرغ صحفتها، فإنما لها ما كتب الله عز وجل لها" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبْتَاعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَتِهِ، وَلَا تَشْتَرِطُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَفْرِغَ صَحْفَتَهَا، فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیج دے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے کہ جو کچھ اس کے پیالے یا برتن میں ہے وہ بھی اپنے لئے سمیٹ لے بلکہ نکاح کرلے کیونکہ اسے وہ مل کررہے گا جو اللہ نے اس کے لئے لکھ دیا ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ابو النضر ، قال: حدثنا الفرج يعني ابن فضالة ، حدثنا ابو سعد الحمصي ، عن ابي هريرة ، قال: دعوات سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم لا اتركها ما عشت حيا، سمعته يقول: " اللهم اجعلني اعظم شكرك، واكثر ذكرك، واتبع نصيحتك، واحفظ وصيتك" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَرَجُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الْحِمْصِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: دَعَوَاتٌ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَتْرُكُهَا مَا عِشْتُ حَيًّا، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي أُعْظِمُ شُكْرَكَ، وَأُكْثِرُ ذِكْرَكَ، وَأَتْبَعُ نَصِيحَتَكَ، وَأَحْفَظُ وَصِيَّتَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ دعائیں سنی ہیں میں جب تک زندہ ہوں انہیں ترک نہیں کروں گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعا کرتے ہوئے سنا ہے اے اللہ مجھے اپنا شکر ادا کرنے والا کثرت سے اپنا ذکر کرنے والا اپنی نصیحت کی پیروی کرنے والا اور اپنی وصیت کی حفاظت کرنے والا بنا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الفرج، وأبو سعيد اختلف فى تعيينه
حدیث نمبر: 8102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا الفرج بن فضالة ، حدثنا علي بن ابي طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم: لاي شيء سمي يوم الجمعة؟ قال:" لان فيها طبعت طينة ابيك آدم، وفيها الصعقة والبعثة، وفيها البطشة، وفي آخر ثلاث ساعات منها ساعة من دعا الله عز وجل فيها استجيب له" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِأَيِّ شَيْءٍ سُمِّيَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ:" لِأَنَّ فِيهَا طُبِعَتْ طِينَةُ أَبِيكَ آدَمَ، وَفِيهَا الصَّعْقَةُ وَالْبَعْثَةُ، وَفِيهَا الْبَطْشَةُ، وَفِي آخِرِ ثَلَاثِ سَاعَاتٍ مِنْهَا سَاعَةٌ مَنْ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا اسْتُجِيبَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ جمعہ کی وجہ تسمیہ کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کو جمعہ اس لئے کہتے ہیں کہ اسی دن تمہارے باپ حضرت آدم علیہ السلام کی مٹی جمع کی گئی اسی دن صور پھونکاجائے گا اسی میں مردے دوبارہ زندہ ہوں گے اسی میں پکڑ ہوگی اور اس دن کی آخری تین ساعتیں ایسی ہیں کہ ان میں جو شخص اللہ سے دعا کرے اس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الفرج، وعلي ليس بذاك، ولم يدرك أبا هريرة، فهو منقطع
حدیث نمبر: 8103
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، عن داود بن قيس ، عن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المسلم اخو المسلم، لا يظلمه ولا يخذله ولا يحقره، وحسب امرئ من الشر ان يحقر اخاه المسلم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ وَلَا يَحْقِرُهُ، وَحَسْبُ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے اس پر ظلم نہیں کرتا اسے بےیارو مددگار نہیں چھوڑتا اس کی تحقیر نہیں کرتا کسی مسلمان کے شر کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده جيد، م: 2564
حدیث نمبر: 8104
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، وإسحاق بن عيسى المعنى، واللفظ لفظ يحيى بن آدم قالا: حدثنا شريك ، عن إبراهيم بن جرير ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة ، قال: " دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم الخلاء، فاتيته بتور فيه ماء فاستنجى، ثم مسح بيده في الارض ثم غسلها، ثم اتيته بتور آخر، فتوضا به" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى المعنى، واللفظ لفظ يحيى بن آدم قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخَلَاءَ، فَأَتَيْتُهُ بِتَوْرٍ فِيهِ مَاءٌ فَاسْتَنْجَى، ثُمَّ مَسَحَ بيَدَهُ فِي الْأَرْضِ ثُمَّ غَسَلَهَا، ثُمَّ أَتَيْتُهُ بِتَوْرٍ آخَرَ، فَتَوَضَّأَ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی ایک مرتبہ بیت الخلاء میں داخل ہوئے میں ایک برتن لے کر حاضر ہوا جس میں پانی تھا نبی نے استنجاء کیا پھر اپنا ہاتھ زمین پر رگڑ کر اسے دھویا پھر میں ایک برتن لایا نبی نے اس سے وضو فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 8105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال اسود يعني شاذان ، في هذا الحديث: إذا دخل الخلاء اتيته بماء في تور او في ركوة، وذكره بإسناده.قَالَ أَسْوَدُ يَعْنِي شَاذَانَ ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ: إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ أَتَيْتُهُ بِمَاءٍ فِي تَوْرٍ أَوْ فِي رَكْوَةٍ، وَذَكَرَهُ بِإِسْنَادِهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا شريك ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة ، قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاث، ونهاني عن ثلاث: امرني بركعتي الضحى كل يوم، والوتر قبل النوم، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر، ونهاني عن نقرة كنقرة الديك، وإقعاء كإقعاء الكلب، والتفات كالتفات الثعلب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ، وَنَهَانِي عَنْ ثَلَاثٍ: أَمَرَنِي بِرَكْعَتَيْ الضُّحَى كُلَّ يَوْمٍ، وَالْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَنَهَانِي عَنْ نَقْرَةٍ كَنَقْرَةِ الدِّيكِ، وَإِقْعَاءٍ كَإِقْعَاءِ الْكَلْبِ، وَالْتِفَاتٍ كَالْتِفَاتِ الثَّعْلَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے اور تین چیزوں سے منع کیا ہے وصیت تو (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) اور چاشت کی دو رکعتیں پڑھنے کی فرمائی ہے اور ممانعت نماز میں دائیں بائیں دیکھنے بندر کی طرح بیٹھنے اور مرغ کی طرح ٹھونگیں مارنے سے فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف شريك، وأصله في، خ: 1178، م: 721
حدیث نمبر: 8107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا شريك ، عن ابن موهب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، رفعه، قال:" إن الله عز وجل يحب ان يرى اثر نعمته على عبده" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ ابْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، رَفَعَهُ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ أَنْ يَرَى أَثَرَ نِعْمَتِهِ عَلَى عَبْدِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اپنی نعمتوں کے آثار اپنے بندے پر دیکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وابن موهب متروك
حدیث نمبر: 8108
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا شريك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لان يجلس احدكم على جمرة فتحرق ثيابه حتى تفضي إلى جلده، خير له من ان يجلس على قبر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ حَتَّى تُفْضِيَ إِلَى جِلْدِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کسی چنگاری پر بیٹھ جائے اور اس کے کپڑے جل جائیں اور آگ کا اثر اس کی کھال تک پہنچ جائے یہ کسی قبر پر بیٹھنے سے بہت بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 971، وهذا إسناد فيه شريك سيئ الحفظ، وقد توبع
حدیث نمبر: 8109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا شريك ، عن سلم بن عبد الرحمن النخعي ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من تسمى باسمي، فلا يتكنى بكنيتي، ومن اكتنى بكنيتي، فلا يتسمى باسمي" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سَلْمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّخَعِيِّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَسَمَّى بِاسْمِي، فَلَا يَتَكَنَّى بِكُنْيَتِي، وَمَنْ اكْتَنَى بِكُنْيَتِي، فَلَا يَتَسَمَّى بِاسْمِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میرے نام پر اپنا نام رکھے وہ میری کنیت اختیار نہ کرے اور جو میری کنیت پر اپنی کنیت رکھے وہ میرا نام اختیار نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 8110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن مبارك ، عن معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، في قوله عز وجل: ادخلوا الباب سجدا سورة البقرة آية 58، قال: " دخلوا زحفا"، وقولوا حطة سورة البقرة آية 58، قال:" بدلوا فقالوا: حنطة في شعرة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا سورة البقرة آية 58، قَالَ: " دَخَلُوا زَحْفًا"، وَقُولُوا حِطَّةٌ سورة البقرة آية 58، قَالَ:" بَدَّلُوا فَقَالُوا: حِنْطَةٌ فِي شَعَرَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادباری تعالیٰ ادخلوا الباب سجدا کی تفسیر میں فرمایا کہ بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ اپنی سرینوں کے بل گھستے ہوئے اس شہر میں داخل ہوں اور یوں کہیں حطۃ (الہٰی معاف فرما) لیکن انہوں نے اس لفظ کو بدل دیا اور کہنے لگے حنطۃ فی شعیرۃ (گندم درکار ہے جو کے ساتھ)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4479، م: 3015
حدیث نمبر: 8111
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن مبارك ، عن معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الكلمة الطيبة صدقة، وكل خطوة يمشيها إلى الصلاة او قال: إلى المسجد صدقة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ يَمْشِيهَا إِلَى الصَّلَاةِ أَوْ قَالَ: إِلَى الْمَسْجِدِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھی بات بھی صدقہ ہے اور جو قدم مسجد کی طرف اٹھاؤ وہ بھی صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2707، م: 1009
حدیث نمبر: 8112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن مبارك ، عن معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه " سمى الحرب خدعة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ " سَمَّى الْحَرْبَ خَدْعَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کا نام چال رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3029، م: 1740
حدیث نمبر: 8113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن مبارك ، عن معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الخضر، قال:" إنما سمي خضرا انه جلس على فروة بيضاء، فإذا هي تحته تهتز خضراء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَضِرِ، قَالَ:" إِنَّمَا سُمِّيَ خَضِرًا أَنَّهُ جَلَسَ عَلَى فَرْوَةٍ بَيْضَاءَ، فَإِذَا هِيَ تَحْتَهُ تَهْتَزُّ خَضْرَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق فرمایا کہ انہیں خضر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک سفید گھاس پر بیٹھے تو وہ نیچے سے سبز رنگ میں تبدیل ہو کر لہلہانے لگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3402
حدیث نمبر: 8114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا ابن ابي ذئب ، حدثني سعيد بن سمعان ، سمعت ابا هريرة ، يحدث ابا قتادة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يبايع لرجل بين الركن والمقام، ولن يستحل البيت إلا اهله، فإذا استحلوه فلا تسال عن هلكة العرب، ثم تجيء الحبشة فيخربونه خرابا لا يعمر بعده ابدا، هم الذين يستخرجون كنزه" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يُحَدِّثُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُبَايَعُ لِرَجُلٍ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، وَلَنْ يَسْتَحِلَّ الْبَيْتَ إِلَّا أَهْلُهُ، فَإِذَا اسْتَحَلُّوهُ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ هَلَكَةِ الْعَرَبِ، ثُمَّ تَجِيءُ الْحَبَشَةُ فَيُخَرِّبُونَهُ خَرَابًا لَا يَعْمُرُ بَعْدَهُ أَبَدًا، هُمْ الَّذِينَ يَسْتَخْرِجُونَ كَنْزَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان ایک آدمی سے بیعت لی جائے گی اور بیت اللہ کی حرمت اسی کے پاسبان پامال کریں گے اور جب لوگ بیت اللہ کی حرمت کو پامال کردیں پھر عرب کی ہلاکت کے متعلق سوال نہ کرنا بلکہ حبشی آئیں گے اور اسے اس طرح ویران کردیں گے کہ دوبارہ وہ کبھی آباد نہ ہوسکے گا اور یہی لوگ اس کا خزانہ نکالنے والے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق بن همام ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا به ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " نحن الآخرون السابقون يوم القيامة، بيد انهم اوتوا الكتاب من قبلنا واوتيناه من بعدهم، فهذا يومهم الذي فرض الله عليهم فاختلفوا فيه، فهدانا الله له فهم لنا فيه تبع، اليهود غدا والنصارى بعد غد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا يَوْمُهُمْ الَّذِي فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَاخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ فَهُمْ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ، الْيَهُودُ غَدًا وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ" .
ہمام بن منبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ وہ روایات ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم یوں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب پر سبقت لے جائیں گے فرق صرف اتنا ہے کہ ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی جب کہ ہمیں بعد میں کتاب ملی پھر یہ جمعہ کا دن اللہ نے ان پر مقرر فرمایا تھا لیکن وہ اس میں اختلاف کا شکار ہوگئے چنانچہ اللہ نے ہماری اس کی طرف رہنمائی فرما دی اب اس میں لوگ ہمارے تابع ہیں اور یہودیوں کا اگلا دن (ہفتہ) ہے اور عیسائیوں کا پرسوں کا دن (اتوار) ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 876، م: 855
حدیث نمبر: 8116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " مثلي ومثل الانبياء من قبلي كمثل رجل ابتنى بيوتا، فاحسنها واكملها واجملها إلا موضع لبنة من زاوية من زواياها، فجعل الناس يطوفون، ويعجبهم البنيان، فيقولون: الا وضعت هاهنا لبنة، فيتم بنيانك" فقال محمد النبي صلى الله عليه وسلم:" فكنت انا اللبنة" .وَقَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ ابْتَنَى بُيُوتًا، فَأَحْسَنَهَا وَأَكْمَلَهَا وَأَجْمَلَهَا إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهَا، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ، وَيُعْجِبُهُمْ الْبُنْيَانُ، فَيَقُولُونَ: أَلَا وَضَعْتَ هَاهُنَا لَبِنَةً، فَيَتِمُّ بُنْيَانُكَ" فَقَالَ مُحَمَّدٌ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَكُنْتُ أَنَا اللَّبِنَةَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسے ہے جیسے کسی آدمی نے ایک نہایت حسین و جمیل اور مکمل عمارت بنائی البتہ اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس کے گرد چکر لگاتے تعجب کرتے اور کہتے جاتے تھے کہ ہم نے اس سے عمدہ عمارت کوئی نہیں دیکھی سوائے اس اینٹ کی جگہ کے سو وہ اینٹ میں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3535، م: 2286
حدیث نمبر: 8117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثلي كمثل رجل استوقد نارا، فلما اضاءت ما حولها، جعل الفراش وهذه الدواب التي يقعن في النار يقعن فيها، وجعل يحجزهن ويغلبنه، فتتقحم فيها"، قال:" فذلكم مثلي ومثلكم، انا آخذ بحجزكم عن النار: هلم عن النار، هلم عن النار، هلم فتغلبوني، تقتحمون فيها" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلِي كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا، فَلَمَّا أَضَاءَتْ مَا حَوْلَهَا، جَعَلَ الْفَرَاشُ وَهَذِهِ الدَّوَابُّ الَّتِي يَقَعْنَ فِي النَّارِ يَقَعْنَ فِيهَا، وَجَعَلَ يَحْجِزُهُنَّ وَيَغْلِبْنَهُ، فَتَتَقَحَّمُ فِيهَا"، قَالَ:" فَذَلِكُمْ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ، أَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ عَنِ النَّارِ: هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّ عَنِ النَّارِ، هَلُمَّّ فَتَغْلِبُونِي، تَقْتَحِمُونَ فِيهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی جب آگ نے آس پاس کی جگہ کو روشن کردیا تو پروانے اور درندے اس میں گھسنے لگے وہ شخص انہیں پشت سے پکڑ کر کھینچنے رہا ہوں کہ آگ سے بچ جاؤ اور تم اس میں گرے چلے جا رہے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3426، م: 2284
حدیث نمبر: 8118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إياكم والظن، فإن الظن اكذب الحديث، ولا تحاسدوا، ولا تنافسوا، ولا تباغضوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے باہم ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ایک دوسرے سے مسابقت نہ کرو ایک دوسرے سے بغض نہ کرو ایک دوسرے سے قطع رحمی نہ کرو اور بندگان خدا! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6724، م: 2563
حدیث نمبر: 8119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في الجمعة ساعة لا يوافقها مسلم وهو يسال ربه شيئا، إلا آتاه إياه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ وَهُوَ يَسْأَلُ رَبَّهُ شَيْئًا، إِلَّا آتَاهُ إِيَّاهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ اللہ سے خیر کا سوال کر رہا ہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 8120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الملائكة يتعاقبون فيكم: ملائكة بالليل، وملائكة بالنهار"، وقال:" يجتمعون في صلاة الفجر وصلاة العصر، ثم يعرج إليه الذين باتوا فيكم، فيسالهم وهو اعلم: كيف تركتم عبادي؟ فقالوا: تركناهم وهم يصلون، واتيناهم وهم يصلون" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَلَائِكَةُ يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ: مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ، وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ"، وَقَالَ:" يَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَقَالُوا: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو باری باری تمہارے پاس آتے ہیں ان میں سے کچھ فرشتے رات کو آتے ہیں اور کچھ دن کو آتے ہیں یہ فرشتے نماز فجر اور نماز عصر کے وقت اکھٹے ہوتے ہیں پھر جو فرشتے تمہارے درمیان رہ چکے ہوتے ہیں وہ آسمانوں پر چڑھ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ باوجودیکہ ہر چیز جانتا ہے ان سے پوچھتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ کہتے ہیں کہ جس وقت ہم ان سے رخصت ہوئے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تھے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 555، م: 632
حدیث نمبر: 8121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الملائكة تصلي على احدكم ما دام في مصلاه الذي صلى فيه ما لم يحدث: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ مَا لَمْ يُحْدِثْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعا مغفرت کرتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ اس پر رحم فرما جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 477، م: 649
حدیث نمبر: 8122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قال: احدكم آمين، والملائكة في السماء، فيوافق إحداهما الاخرى، غفر له ما تقدم من ذنبه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَالَ: أَحَدُكُمْ آمِينَ، وَالْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ، فَيُوَافِقُ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص آمین کہے اور فرشتے بھی اس پر آمین کہیں تو جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوجائے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 781، م: 410
حدیث نمبر: 8123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: بينما رجل يسوق بدنة مقلدة، قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ويلك اركبها"، قال: بدنة يا رسول الله! قال:" ويلك اركبها" .وَقَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَدَنَةً مُقَلَّدَةً، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْلَكَ ارْكَبْهَا"، قَالَ: بَدَنَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" وَيْلَكَ ارْكَبْهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ایک اونٹ کو ہانک کرلیے جارہا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس پر سوار ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1322
حدیث نمبر: 8124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لو تعلمون ما اعلم، لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جو کچھ میں جانتا ہوں اگر وہ تمہیں پتہ چل جائے تو تم آہ و بکاء کی کثرت کرنا شروع کردو اور ہنسنے میں کمی کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6637
حدیث نمبر: 8125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قاتل احدكم، فليجتنب الوجه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2559، م: 2612
حدیث نمبر: 8126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ناركم هذه، ما يوقد بنو آدم، جزء واحد من سبعين جزءا من حر جهنم"، قالوا: والله إن كانت لكافية يا رسول الله، قال:" فإنها فضلت عليها بتسع وستين جزءا، كلهن مثل حرها" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَارُكُمْ هَذِهِ، مَا يُوقِدُ بَنُو آدَمَ، جُزْءٌ وَاحِدٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِن حَرِّ جَهَنَّمَ"، قَالُوا: وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا، كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری یہ آگ جسے بنی آدم جلاتے ہیں جہنم کی آگ کے ستر اجزاء میں سے ایک جزء ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! واللہ یہ ایک جز بھی کافی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کی آگ اس سے ٦٩ درجے زیادہ تیز ہے اور ان میں سے ہر درجہ اس کی حرارت کی مانند ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3265، م: 2843
حدیث نمبر: 8127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لما قضى الله الخلق، كتب كتابا، فهو عنده فوق العرش: إن رحمتي غلبت غضبي" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ، كَتَبَ كِتَابًا، فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِي غَلَبَتْ غَضَبِي" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ نے مخلوق کو پیدا کرنے کا فیصلہ کیا تو اپنی کتاب میں جو اس کے پاس عرش پر ہے لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3194، م: 2751
حدیث نمبر: 8128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصيام جنة، فإذا كان احدكم يوما صائما، فلا يجهل، ولا يرفث، فإن امرؤ قاتله او شتمه، فليقل: إني صائم، إني صائم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يَوْمًا صَائِمًا، فَلَا يَجْهَلْ، وَلَا يَرْفُثْ، فَإِنْ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَتَمَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ، إِنِّي صَائِمٌ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ ڈھال ہے جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہونے کی حالت میں صبح کرے تو اسے کوئی بیہودگی یا جہالت کی بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ اگر کوئی آدمی اس سے لڑنا یا گالی گلوچ کرنا چاہئے تو اسے یوں کہہ دینا چاہئے کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151
حدیث نمبر: 8129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك، يذر شهوته وطعامه وشرابه من جراي، فالصيام لي وانا اجزي به" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، يَذَرُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ جَرَّايَ، فَالصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے روزہ دار میری وجہ سے اپنا کھانا پینا اور خواہش پر عمل کرنا ترک کردیتا ہے لہٰذا روزہ میرے لئے ہے اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 8130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نزل نبي من الانبياء تحت شجرة، فلدغته نملة، فامر بجهازه، فاخرج من تحتها، وامر بالنار، فاحرقت في النار، قال: فاوحى الله إليه: فهلا نملة واحدة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ، فَأَمَرَ بِجَهَازِهِ، فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، وَأَمَرَ بِالنَّارِ، فَأُحْرِقَتْ فِي النَّارِ، قَالَ: فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نبی نے کسی درخت کے نیچے پڑاؤ کیا انہیں کسی چیونٹی نے کاٹ لیا انہوں نے اپنے سامان کو وہاں سے ہٹانے کا حکم دیا اور چیونٹیوں کے پورے بل کو آگ لگا دی اللہ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ ایک ہی چیونٹی کو کیوں نہ سزا دی؟ (صرف ایک چیونٹی نے کاٹا تھا سب نے تو نہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3019، م: 2241
حدیث نمبر: 8131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد في يده، لولا ان اشق على المؤمنين، ما قعدت خلف سرية تغزو في سبيل الله، ولكن لا اجد سعة فاحملهم، ولا يجدون سعة فيتبعوني، ولا تطيب انفسهم ان يقعدوا بعدي" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ فِي يَدِهِ، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلَهُمْ، وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً فَيَتَّبِعُونِي، وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَقْعُدُوا بَعْدِي" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر میں سمجھتا کہ مسلمان مشقت میں نہیں پڑیں گے تو میں اللہ کے راستہ میں نکلنے والے کسی سریہ سے کبھی پیچھے نہ رہتا لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ انہیں سواری مہیا کرسکوں اور وہ اتنی وسعت نہیں پاتے کہ وہ میری پیروی کرسکیں اور ان کی دلی رضامندی نہ ہو اور وہ میرے بعد جہاد میں شرکت کرنے سے پیچھے ہٹنے لگیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36، م: 1876
حدیث نمبر: 8132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لكل نبي دعوة تستجاب له، واريد إن شاء الله ان اؤخر دعوتي شفاعة لامتي إلى يوم القيامة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ تُسْتَجَابُ لَهُ، وَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ أُؤَخِّرَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کی ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی وہ دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے رکھ چھوڑی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7474، م: 198
حدیث نمبر: 8133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب لقاء الله، احب الله لقاءه، ومن لم يحب لقاء الله، لم يحب الله لقاءه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ لَمْ يُحِبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، لَمْ يُحِبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو پسند نہیں کرتا ہے اللہ بھی اس ملنے کو پسند نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7504، م: 2685
حدیث نمبر: 8134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اطاعني فقد اطاع الله، ومن يعصيني فقد عصى الله، ومن يطع الامير فقد اطاعني، ومن يعص الامير فقد عصاني" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ يَعْصِينِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ يُطِعْ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ يَعْصِ الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی درحقیقت اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2957، م: 1835
حدیث نمبر: 8135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يكثر فيكم المال، ويفيض حتى يهم رب المال من يقبل منه صدقته" وقال:" ويقبض العلم، ويقترب الزمان، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج"، قالوا: الهرج، ايما هو يا رسول الله؟ قال:" القتل، القتل" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمْ الْمَالُ، وَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ مِنْهُ صَدَقَتَهُ" وَقَالَ:" وَيُقْبَضَ الْعِلْمُ، وَيَقْتَرِبَ الزَّمَانُ، وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ"، قَالُوا: الْهَرْجُ، أَيُّمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ، الْقَتْلُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تم میں مال کی ریل پیل نہ ہوجائے یہاں تک کہ مالدار آدمی ان لوگوں کو تلاش کرنے میں فکرمند ہوگا کہ جو اس کے مال کا صدقہ قبول لیں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب علم اٹھا لیا جائے گا زمانہ قریب آجائے گا فتنوں کا ظہور ہوگا اور ہرج کی کثرت ہوگی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل۔ قتل۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7061، م: 2672
حدیث نمبر: 8136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تقتتل فئتان عظيمتان، يكون بينهما مقتلة عظيمة ودعواهما واحدة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ، يَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ وَدَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک دو بڑے عظیم لشکروں میں جنگ نہ ہوجائے ان دونوں کے درمیان خوب خونریزی ہوگی اور دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3609، م: 157
حدیث نمبر: 8137
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى ينبعث دجالون كذابون قريبا من ثلاثين، كلهم يزعم انه رسول الله" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْبَعِثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تیس کے قریب دجال و کذاب لوگ نہ آجائیں جن میں سے ہر ایک کا گمان یہی ہوگا کہ وہ اللہ کا پیغمبر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7121، م: 157
حدیث نمبر: 8138
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا طلعت ورآها الناس، آمنوا اجمعون، وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل او كسبت في إيمانها خيرا سورة الانعام آية 158" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ، آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِينَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا سورة الأنعام آية 158" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو اللہ پر ایمان لے آئیں گے لیکن اس وقت کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4636، م: 157
حدیث نمبر: 8139
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا نودي بالصلاة، ادبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضي التاذين اقبل، حتى إذا ثوب بها ادبر، حتى إذا قضي التثويب اقبل، حتى يخطر بين المرء ونفسه، ويقول له: اذكر كذا، واذكر كذا، لما لم يكن يذكر من قبل، حتى يظل الرجل إن يدري كيف صلى" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّأْذِينُ أَقْبَلَ، حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ، حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، وَيَقُولَ لَهُ: اذْكُرْ كَذَا، واذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يُذْكَرُ مِنْ قَبْلُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَيْفَ صَلَّى" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے پھر جب اقامت شروع ہوتی ہے تو دو بارہ بھاگ جاتا ہے اور اقامت مکمل ہونے پر پھر واپس آجاتا ہے اور انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کرو فلاں بات یاد کرو اور وہ باتیں یاد کراتا ہے جو اسے پہلے یاد نہ تھیں حتی کہ انسان کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1232، م: 389
حدیث نمبر: 8140
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن يمين الله ملاى، لا يغيضها نفقة، سحاء الليل والنهار، ارايتم ما انفق منذ خلق السموات والارض! فإنه لم يغض ما في يمينه، قال: وعرشه على الماء، وبيده الاخرى القبض، يرفع ويخفض" .قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ يَمِينَ اللَّهِ مَلْأَى، لَا يَغِيضُهَا نَفَقَةٌ، سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ، أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ! فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَمِينِهِ، قَالَ: وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، وَبِيَدِهِ الْأُخْرَى الْقَبْضُ، يَرْفَعُ وَيَخْفِضُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوا اور خوب سخاوت کرنے والا ہے اسے کسی چیز سے کمی نہیں آتی اور وہ رات دن خرچ کرتا رہتا ہے تم یہی دیکھ لو کہ اس نے جب سے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے کتنا خرچ کیا ہے لیکن اس کے دائیں ہاتھ میں جو کچھ ہے اس میں کوئی کمی نہیں آئی اور اس کا عرش پانی پر ہے اس کے دوسرے ہاتھ میں قبضہ ہے جس سے وہ بلند کرتا اور جھکاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7419، م: 993
حدیث نمبر: 8141
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لياتين على احدكم يوم، لان يراني، ثم لان يراني، احب إليه من اهله وماله ومثلهم معهم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أَحَدِكُمْ يَوْمٌ، لَأَنْ يَرَانِي، ثُمَّ لَأَنْ يَرَانِي، أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَمِثْلِهِمْ مَعَهُمْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میں سے کسی پر ایک دن ایسا بھی آئے گا جب اس کے نزدیک مجھے دیکھنا اپنے اہل خانہ اور اپنے مال دولت سے زیادہ محبوب ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3589، م:2364
حدیث نمبر: 8142
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هلك كسرى، ثم لا يكون كسرى بعده، وقيصر ليهلكن، ثم لا يكون قيصر بعده، ولتقسمن كنوزهما في سبيل الله عز وجل" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلَكَ كِسْرَى، ثُمَّ لَا يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَقَيْصَرُ لَيَهْلِكَنَّ، ثُمَّ لَا يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ، وَلَتُقَسِّمُنَّ كُنُوزَهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ رہے گا اور جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں ضرور خرچ کروگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3618 م: 2918
حدیث نمبر: 8143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عز وجل قال: " اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: " أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال بھی گذرا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3244، م: 2824
حدیث نمبر: 8144
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذروني ما تركتكم، فإنما اهلك الذين من قبلكم بسؤالهم واختلافهم على انبيائهم، فإذا نهيتكم عن شيء، فاجتنبوه، وإذا امرتكم بامر، فاتمروا ما استطعتم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا أُهْلِكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ، فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ، فَأْتَمِرُوا مَا اسْتَطَعْتُمْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 8145
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا نودي للصلاة، صلاة الصبح، واحدكم جنب، فلا يصم يومئذ" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ، صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَأَحَدُكُمْ جُنُبٌ، فَلَا يَصُمْ يَوْمَئِذٍ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب فجر کی نماز کے لئے اذان ہوجائے اور تم میں سے کوئی شخص جنبی ہو تو وہ اس دن کا روزہ نہ رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8146
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لله تسعة وتسعون اسما، مائة إلا واحدا، من احصاها دخل الجنة، إنه وتر يحب الوتر" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا، مِائَةٌ إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ، إِنَّهُ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ایک سو یعنی ننانوے اسماء گرامی ہیں جو شخص ان کا احصاء کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا بیشک اللہ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6410، م: 2677
حدیث نمبر: 8147
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا نظر احدكم إلى من فضل عليه في المال والخلق، فلينظر إلى من هو اسفل منه فيمن فضل عليه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْمَالِ وَالْخُلُقِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ فِيمَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو جسم اور مال کے اعتبار سے اپنے سے اوپر والا نظر آئے تو یاد رکھو کہ ہمیشہ اپنے سے نیچے والے کو دیکھنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6490، م: 2963
حدیث نمبر: 8148
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " طهر إناء احدكم، إذا ولغ الكلب فيه، ان يغسله سبع مرات" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طُهْرُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِيهِ، أَنْ يَغْسِلَهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ مار دے تو اسے چاہئے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 172 ، م: 279
حدیث نمبر: 8149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لقد هممت ان آمر فتياني ان يستعدوا لي بحزم من حطب، ثم آمر رجلا يصلي للناس، ثم نحرق بيوتا على من فيها" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي أَنْ يَسْتَعِدُّوا لِي بِحُزَمٍ مِنْ حَطَبٍ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي لِلنَّاسِ، ثُمَّ نُحَرِّقَ بُيُوتًا عَلَى مَنْ فِيهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میرا دل چاہتا ہے کہ اپنے نوجوانوں کو حکم دوں کہ لکڑیاں جمع کریں پھر ایک آدمی کو حکم دوں کہ لوگوں کو نماز پڑھا دے پھر ان کے گھروں کو آگ لگا دی جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2420، م: 651
حدیث نمبر: 8150
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نصرت بالرعب، واوتيت جوامع الكلم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے مجھے جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6998، م: 523
حدیث نمبر: 8151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا انقطع شسع نعل احدكم، او شراكه، فلا يمش في إحداهما بنعل والاخرى حافية، ليحفهما جميعا، او لينعلهما جميعا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ نَعْلِ أَحَدِكُمْ، أَوْ شِرَاكُهُ، فَلَا يَمْشِ فِي إِحْدَاهُمَا بِنَعْلٍ وَالْأُخْرَى حَافِيَةٌ، لِيُحْفِهِمَا جَمِيعًا، أَوْ لِيَنْعَلْهُمَا جَمِيعًا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک پاؤں میں جوتی اور دوسرا پاؤں خالی لے کر نہ چلے یا تو دونوں جوتیاں پہنے یا دونوں اتار دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5856، م: 2097
حدیث نمبر: 8152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله: " لا ياتي ابن آدم النذر بشيء لم اكن قدرته له، ولكنه يلقيه النذر بما قدرته له، يستخرج به من البخيل، يؤتيني عليه ما لم يكن آتاني عليه من قبل" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ: " لَا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ النَّذْرُ بِشَيْءٍ لَمْ أَكُنْ قَدَّرْتُهُ لَهُ، وَلَكِنَّهُ يَلْقِيهِ النَّذْرُ بِمَا قَدَّرْتُهُ لَهُ، يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ، يُؤْتِينِي عَلَيْهِ مَا لَمْ يَكُنْ آتَانِي عَلَيْهِ مِنْ قَبْلُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے میں نے جس چیز کا فیصلہ نہیں کیا ابن آدم کی منت اسے وہ چیز نہیں دلا سکتی۔ البتہ منت کے ذریعے میں کنجوس آدمی سے پیسہ نکلوا لیتا ہوں وہ مجھے منت مان کر وہ کچھ دے دیتا ہے جو اپنے بخل کی حالت میں کبھی نہیں دیتا۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (اے ابن آدم) خرچ کر میں تجھ پر خرچ کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6694، م: 1640
حدیث نمبر: 8153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عز وجل قال: " لي انفق انفق عليك"، وسمى الحرب خدعة .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: " لِي أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ"، وَسَمَّى الْحَرْبَ خَدْعَةً .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ کا نام چال رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3029، م: 993، 1740
حدیث نمبر: 8154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " راى عيسى ابن مريم عليه السلام رجلا يسرق، فقال له عيسى: سرقت؟ قال: كلا والذي لا إله إلا هو، قال عيسى: آمنت بالله، وكذبت عيني" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَى عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلًا يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ عِيسَى: سَرَقْتَ؟ قَالَ: كَلَّا وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، قَالَ عِيسَى: آمَنْتُ بِاللَّهِ، وَكَذَّبْتُ عَيْنِي" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ایک آدمی کو چوری کرتے ہوئے دیکھا تو اس سے کہا کہ چوری کرتے ہو؟ اس نے جھٹ کہا ہرگز نہیں اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا میں اللہ پر ایمان لاتا ہوں (جس کی تو نے قسم کھائی) اور اپنی آنکھوں کو خطاء کار قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3444، م: 2368
حدیث نمبر: 8155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والله ما اوتيكم من شيء ولا امنعكموه، إن انا إلا خازن اضع حيث امرت" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ مَا أُوتِيكُمْ مِنْ شَيْءٍ وَلَا أَمْنَعُكُمُوهُ، إِنْ أَنَا إِلَّا خَازِنٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں کچھ نہیں دیتا اور نہ ہی روکتا ہوں میں تو خازن ہوں جہاں حکم ہوتا ہے وہاں رکھ دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3117
حدیث نمبر: 8156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فلا تختلفوا عليه، وإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، وإذا سجد فاسجدوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعين" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَلَا تَخْتَلِفُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعِينَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو تو مقرر ہی اس لئے کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے اس لئے تم امام سے اختلاف نہ کرو جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم ربنا لک الحمد کہو جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 734، م: 414
حدیث نمبر: 8157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقيموا الصف في الصلاة، فإن إقامة الصف من حسن الصلاة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَقِيمُوا الصَّفَّ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ إِقَامَةَ الصَّفِّ مِنْ حُسْنِ الصَّلَاةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز میں صفیں سیدھی رکھا کرو کیونکہ صفوں کی درستگی نماز کا حسن ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 722، م: 435
حدیث نمبر: 8158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تحاج آدم وموسى، فقال له موسى: انت آدم الذي اغويت الناس واخرجتهم من الجنة إلى الارض؟! فقال له آدم: انت موسى الذي اعطاك الله علم كل شيء، واصطفاك على الناس برسالاته؟ قال: نعم، قال: اتلومني على امر كان قد كتب علي ان افعل من قبل ان اخلق؟! قال: فحاج آدم موسى عليهما السلام" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَحَاجَّ آدَمُ وَمُوسَى، فَقَالَ لَهُ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَغْوَيْتَ النَّاسَ وَأَخْرَجْتَهُمْ مِنَ الْجَنَّةِ إِلَى الْأَرْضِ؟! فَقَالَ لَهُ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي أَعْطَاكَ اللَّهُ عِلْمَ كُلِّ شَيْءٍ، وَاصْطَفَاكَ عَلَى النَّاسِ بِرِسَالَاتِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ كَانَ قَدْ كُتِبَ عَلَيَّ أَنْ أَفْعَلَ مِنْ قَبْلِ أَنْ أُخْلَقَ؟! قَالَ: فَحَاجَّ آدَمُ مُوسَى عَلَيْهِمَا السلام" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ عالم ارواح میں حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہ السلام میں مباحثہ ہوا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ اے آدم! آپ ہمارے باوا ہیں آپ نے ہمیں شرمندہ کیا اور جنت سے نکلوادیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا اے موسیٰ اللہ نے تمہیں اپنے سے ہم کلام ہونے کے لئے منتخب کیا تم مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہو جس کا فیصلہ اللہ نے میرے متعلق میری پیدائش سے چالیس برس پہلے کرلیا تھا؟ اس طرح حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6614، م: 2652
حدیث نمبر: 8159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: بينما ايوب يغتسل عريانا، خر عليه جراد من ذهب، فجعل ايوب يحثي في ثوبه، فناداه ربه: " يا ايوب، الم اكن اغنيك عما ترى؟" قال: بلى يا رب، ولكن لا غنى بي عن بركتك .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَيْنَمَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا، خَرَّ عَلَيْهِ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ، فَنَادَاهُ رَبُّهُ: " يَا أَيُّوبُ، أَلَمْ أَكُنْ أُغْنِيكَ عَمَّا تَرَى؟" قَالَ: بَلَى يَا رَبِّ، وَلَكِنْ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام پر جبکہ وہ کپڑے اتار کر غسل فرما رہے تھے سونے کی ٹڈیاں برسائیں حضرت ایوب علیہ السلام انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے اتنی دیر میں آواز آئی کہ اے ایوب کیا ہم نے تمہیں جتنا دے رکھا ہے وہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں پروردگار لیکن آپ کے فضل سے کون مستغنی رہ سکتا ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 279
حدیث نمبر: 8160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خففت على داود عليه السلام القراءة، فكان يامر بدابته فتسرج، وكان يقرا القرآن قبل ان تسرج دابته، وكان لا ياكل إلا من عمل يديه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خُفِّفَتْ عَلَى دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام الْقِرَاءَةُ، فَكَانَ يَأْمُرُ بِدَابَّتِهِ فَتُسْرَجُ، وَكَانَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَبْلَ أَنْ تُسْرَجَ دَابَّتُهُ، وَكَانَ لَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عَمَلِ يَدَيْهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت داؤدعلیہ السلام پر قرأت کو ہلکا پھلکا کردیا گیا تھا چنانچہ وہ اپنی سواری پر زین کسنے کا حکم دیتے اور زین کسے جانے سے پہلے کتاب (زبور) پڑھ لیا کرتے تھے اور وہ صرف اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3417 ، 2073
حدیث نمبر: 8161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رؤيا الرجل الصالح جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الرَّجُلِ الصَّالِحِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزء ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6988، م: 2263
حدیث نمبر: 8162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليسلم الصغير على الكبير، والمار على القاعد، والقليل على الكثير" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيُسَلِّمْ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوٹا بڑے کو گذرنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے زیادہ افراد کو سلام کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6231، م: 2160
حدیث نمبر: 8163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ازال اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوا: لا إله إلا الله، فقد عصموا مني اموالهم وانفسهم إلا بحقها، وحسابهم على الله عز وجل" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا أَزَالُ أُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّي أَمْوَالَهُمْ وَأَنْفُسَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں لوگوں سے برابر اس وقت تک قتال کرتا رہوں گا جب تک وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار نہ کرلیں جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں تو سمجھ لیں کہ انہوں نے مجھ سے اپنی جان مال کو محفوظ کرلیا سوائے اس کے حق کے اور ان کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 21
حدیث نمبر: 8164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تحاجت الجنة والنار، فقالت النار: اوثرت بالمتكبرين والمتجبرين، وقالت الجنة: فما لي لا يدخلني إلا ضعفاء الناس سفلتهم وغرتهم؟ فقال الله عز وجل للجنة:" إنما انت رحمة ارحم بك من اشاء من عبادي"، وقال للنار:" إنما انت عذابي اعذب بك من اشاء من عبادي"، ولكل واحد منكما ملؤها، فاما النار فلا تمتلئ حتى يضع الله عز وجل رجله فتقول: قط قط قط اي: حسبي، فهنالك تمتلئ ويزوى بعضها إلى بعض، ولا يظلم الله من خلقه احدا، واما الجنة فإن الله ينشئ لها خلقا .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَحَاجَّتْ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ، فَقَالَتْ النَّارُ: أُوثِرْتُ بِالْمُتَكَبِّرِينَ وَالْمُتَجَبِّرِينَ، وَقَالَتْ الْجَنَّةُ: فَمَا لِي لَا يَدْخُلُنِي إِلَّا ضُعَفَاءُ النَّاسِ سَفَلَتُهُمْ وَغِرَّتُهُمْ؟ فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْجَنَّةِ:" إِنَّمَا أَنْتِ رَحْمَةٌ أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي"، وَقَالَ لِلنَّارِ:" إِنَّمَا أَنْتِ عَذَابِي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ مِنْ عِبَادِي"، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْكُمَا مِلْؤُهَا، فَأَمَّا النَّارُ فَلَا تَمْتَلِئُ حَتَّى يَضَعَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ رِجْلَهُ فَتَقُولُ: قَطْ قَطْ قَطْ أَيْ: حَسْبِي، فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، وَلَا يَظْلِمُ اللَّهُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا، وَأَمَّا الْجَنَّةُ فَإِنَّ اللَّهَ يُنْشِئُ لَهَا خَلْقًا .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ جنت اور جہنم میں باہمی مباحثہ ہوا اور جہنم کہنے لگی کہ میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں گے؟ جنت کہنے لگی کہ پروردگار میرا کیا قصور ہے کہ میں صرف فقراء اور کم تر حیثیت کے لوگ داخل ہوں گے؟ اللہ نے جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعے رحم کروں گا اور جہنم سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے میں جسے چاہوں گا تیرے ذریعے اسے سزا دوں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کو بھر دوں گا چنانچہ جنت کے لئے اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق پیدا فرمائے گا اور جہنم کے اندر جتنے لوگوں کو ڈالا جاتا رہے گا جہنم یہی کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کے پاؤں کو اس میں رکھ دیں گے اس وقت جہنم بھر جائے گی اور اس کے اجزاء سمٹ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور وہ کہے گی بس۔ بس بس۔ اور جنت کے لئے اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق پیدا فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4850، م: 2846
حدیث نمبر: 8165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استجمر احدكم، فليوتر" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: " إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُوتِرْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص پتھروں سے استنجاء کرے تو اسے طاق عدد اختیار کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 161، م: 237
حدیث نمبر: 8166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله: " إذا تحدث عبدي بان يعمل حسنة، فانا اكتبها له حسنة ما لم يفعل، فإذا عملها، فانا اكتبها له بعشرة امثالها، وإذا تحدث بان يفعل سيئة، فانا اغفرها ما لم يفعلها، فإذا عملها، فانا اكتبها له بمثلها" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ: " إِذَا تَحَدَّثَ عَبْدِي بِأَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً، فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ حَسَنَةً مَا لَمْ يَفْعَلْ، فَإِذَا عَمِلَهَا، فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِعَشْرَةِ أَمْثَالِهَا، وَإِذَا تَحَدَّثَ بِأَنْ يَفْعَلَ سَيِّئَةً، فَأَنَا أَغْفِرُهَا مَا لَمْ يَفْعَلْهَا، فَإِذَا عَمِلَهَا، فَأَنَا أَكْتُبُهَا لَهُ بِمِثْلِهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر میرا کوئی بندہ نیکی کا ارادہ کرے تو میں اسے ایک نیکی لکھتا ہوں پھر اگر وہ اس پر عمل کرلے تو اسے دس گنا بڑھا کر لکھ لیتاہوں اور اگر وہ کسی گناہ کا ارادہ کرے تو اسے نہیں لکھتا اگر وہ گناہ کر گذرے تو صرف ایک ہی گناہ لکھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7501، م: 129
حدیث نمبر: 8167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده قال: وبإسناده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقيد سوط احدكم من الجنة، خير مما بين السماء والارض" .وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ: وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَيْدُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سے کسی ایک کے کوڑے کی جگہ آسمان اور زمین سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2793
حدیث نمبر: 8168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ادنى مقعد احدكم من الجنة ان يقول له: تمن ويتمنى، فيقول له: هل تمنيت؟ فيقول: نعم، فيقول له: فإن لك ما تمنيت ومثله معه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَدْنَى مَقْعَدِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ أَنْ يَقُولَ لَهُ: تَمَنَّ وَيَتَمَنَّى، فَيَقُولُ لَهُ: هَلْ تَمَنَّيْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيَقُولُ لَهُ: فَإِنَّ لَكَ مَا تَمَنَّيْتَ وَمِثْلَهُ مَعَهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سب سے ادنیٰ درجے کے جنتی کا مرتبہ یہ ہوگا کہ اس سے کہا جائے گا کہ تو اپنی خواہشات بیان کر وہ اپنی تمنائیں بیان کرے گا پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ کیا تیری ساری تمنائیں پوری ہوگئیں؟ وہ کہے گا جی ہاں تو حکم ہوگا کہ تو نے جتنی تمنائیں ظاہر کیں وہ بھی تجھے عطاء ہوں گی اور اتنی ہی مزید عطاء ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6573، م: 182
حدیث نمبر: 8169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا الهجرة لكنت امرا من الانصار، ولو يندفع الناس في شعبة، او في واد، والانصار في شعبة، لاندفعت مع الانصار في شعبهم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْ يَنْدَفِعُ النَّاسُ فِي شُعْبَةٍ، أَوْ فِي وَادٍ، وَالْأَنْصَارُ فِي شُعْبَةٍ، لَانْدَفَعْتُ معَ الأْنصارِ فِي شِعْبِهِمْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصار دوسری وادی میں تو میں انصار کے ساتھ ان کی وادی میں چلوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3779، م: 76
حدیث نمبر: 8170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده قال: وبإسناده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا بنو إسرائيل، لم يخنز اللحم، ولولا حواء، لم تخن انثى زوجها الدهر" .وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ: وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا بَنُو إِسْرَائِيلَ، لَمْ يَخْنَزْ اللَّحْمُ، وَلَوْلَا حَوَّاءُ، لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا الدَّهْرَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بنی اسرائیل نہ ہوتے تو کوئی شخص گوشت کو ذخیرہ نہ کرتا اور کھانا خراب نہ ہوتا اور اگر حضرت حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3399، م: 1470
حدیث نمبر: 8171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خلق الله عز وجل آدم على صورته، طوله ستون ذراعا، فلما خلقه قال له: " اذهب فسلم على اولئك النفر وهم نفر من الملائكة جلوس، فاستمع ما يجيبونك، فإنها تحيتك وتحية ذريتك". قال: فذهب، فقال: السلام عليكم، فقالوا: السلام عليك ورحمة الله. فزادوه: رحمة الله، قال: فكل من يدخل الجنة على صورة آدم، وطوله ستون ذراعا، فلم يزل ينقص الخلق بعد حتى الآن .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ، طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ لَهُ: " اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ وَهُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا يُجِيبُونَكَ، فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ". قَالَ: فَذَهَبَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالُوا: السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ. فَزَادُوهُ: رَحْمَةَ اللَّهِ، قَالَ: فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ، وَطُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمْ يَزَلْ يَنْقُصُ الْخَلْقُ بَعْدُ حَتَّى الْآنَ .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق اپنی صورت پر فرمائی ان کا قد ساٹھ گز لمبا رکھا اور تخلیق کے بعد ان سے فرمایا اس جماعت کے پاس جو فرشتوں پر مشتمل ایک جگہ بیٹھی ہوئی تھی جاؤ اور انہیں سلام کرو اور وہ جو جواب دیں اسے توجہ سے سنو کیونکہ وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا باہمی ملاقات کے وقت افتتاحی کلام ہوگا چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام نے وہاں جا کر السلام علیکم کہا فرشتوں نے جوابا کہا السلام علیک ورحمۃ اللہ گویا انہوں نے و رحمۃ اللہ کا اضافہ کردیا اب ہر وہ شخص جو جنت میں داخل ہوگا وہ حضرت آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ہوگا اور اس کا قد ساٹھ گز لمبا ہوگا دنیا میں البتہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد مخلوق کا قد مسلسل گھٹتا رہا یہاں تک کہ اس صورت حال پر آپہنچا (جو ہم دیکھ رہے ہیں)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3326، م: 2841
حدیث نمبر: 8172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده قال: وبإسناده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: جاء ملك الموت إلى موسى عليه السلام فقال له: اجب ربك، قال: فلطم موسى عين ملك الموت ففقاها، قال: فرجع الملك إلى الله عز وجل، فقال: إنك ارسلتني إلى عبد لك لا يريد الموت، وقد فقا عيني. قال: فرد الله عينه، وقال: " ارجع إلى عبدي، فقل: الحياة تريد؟ فإن كنت تريد الحياة، فضع يدك على متن ثور فما توارت بيدك من شعرة فإنك تعيش بها سنة". قال: ثم مه؟ قال:" ثم تموت"، قال: فالآن من قريب، قال: رب ادنني من الارض المقدسة رمية بحجر"، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والله لو اني عنده، لاريتكم قبره إلى جنب الطريق عند الكثيب الاحمر" .وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ: وَبِإِسْنَادِهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ، قَالَ: فَلَطَمَ مُوسَى عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا، قَالَ: فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي. قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ عَيْنَهُ، وَقَالَ: " ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي، فَقُلْ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ، فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ فَمَا تَوَارَتْ بِيَدِكَ مِنْ شَعْرَةٍ فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً". قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ:" ثُمَّ تَمُوتُ"، قَالَ: فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ، قَالَ: رَبِّ أَدْنِنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ"، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاللَّهِ لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَنْبِ الطَّرِيقِ عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ملک الموت کو حضرت موسٰی علیہ السلام کے پاس جب ان کی روح قبض کرنے کے لئے بھیجا گیا اور وہ ان کے پاس پہنچے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک طمانچہ مار کر ان کی آنکھ پھوڑ دی وہ اللہ تعالیٰ کے پاس واپس جا کر کہنے لگے کہ آپ نے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیج دیا جو مرنا نہیں چاہتا؟ اور اس نے میری آنکھ بھی پھوڑ دی اللہ نے ان کی آنکھ واپس لوٹا دی اور فرمایا ان کے پاس واپس جا کر ان سے کہو کہ اگر زندگی کے خواہاں ہیں تو ایک بیل کی پشت پر ہاتھ رکھ دیں ان کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آگئے ہر بال کے بدلے ان کی عمر میں ایک سال کا اضافہ ہوجائے گا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ اے پروردگار پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر موت آئے گی انہوں نے کہا تو پھر ابھی سہی پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے درخواست کی کہ انہیں ایک پتھر پھینکنے کی مقدار کے برابر بیت المقدس کے قریب کردے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں راستے کی جانب ایک سرخ ٹیلے کے نیچے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قبر دکھاتا۔

حكم دارالسلام: صحيح، رجاله ثقات لكن اختلف فى رفعه ووقفه، خ: 1339، م: 2372
حدیث نمبر: 8173
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كانت بنو إسرائيل يغتسلون عراة، ينظر بعضهم إلى سواة بعض، وكان موسى عليه السلام يغتسل وحده، فقالوا: والله ما يمنع موسى ان يغتسل معنا إلا انه آدر، قال: فذهب مرة يغتسل فوضع ثوبه على حجر، ففر الحجر بثوب موسى، قال: فجمح موسى يامره يقول: ثوبي حجر، ثوبي حجر. حتى نظرت بنو إسرائيل إلى سواة موسى، وقالوا: والله ما بموسى من باس، فقام الحجر بعد حتى نظر إليه، فاخذ ثوبه وطفق بالحجر ضربا" ، فقال ابو هريرة: والله إن بالحجر ندبا ستة او سبعة، ضرب موسى بالحجر.وَقَالَ: وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ، قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِ مُوسَى، قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى يَأْمُرُهُ يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ. حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى، وَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدُ حَتَّى نَظَرَ إِلَيْهِ، فَأَخَذَ ثَوْبَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا" ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنَّ بِالْحَجَرِ نَدْبًا سِتَّةً أَوْ سَبْعَةً، ضَرْبُ مُوسَى بِالْحَجَرِ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کے لوگ برہنہ ہو کر غسل کیا کرتے اور ایک دوسرے کی شرمگاہوں کو دیکھا کرتے تھے جبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام تنہا غسل فرمایا کرتے تھے بنی اسرائیل کے لوگ کہنے لگے واللہ انہیں ہمارے ساتھ غسل کرنے میں صرف اس وجہ سے رکاوٹ ہوتی ہے کہ ان کے غدود پھولے ہوئے ہیں ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے کے لئے گئے تو اپنے کپڑے حسب معمول اتار کر پتھر پر رکھ دئیے وہ پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے پیچھے اے پتھر میرے کپڑے اے پتھر میرے کپڑے کہتے ہوئے دوڑے یہاں تک کہ بنی اسرائیل کی نظر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شرمگاہ پر پڑگئی اور وہ کہنے لگے کہ واللہ موسیٰ میں تو کوئی عیب نہیں ہے وہیں وہ پتھر بھی رک گیا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس سے اپنے کپڑے لے کر اسے مارنا شروع کردیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ واللہ اس پتھر پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مار کی وجہ سے چھ سات نشان پڑگئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 278، م: 339
حدیث نمبر: 8174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالداری ساز و سامان کی کثرت سے نہیں ہوتی اصل مالداری تو دل کی مالداری ہوتی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6446، م: 1051
حدیث نمبر: 8175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من الظلم مطل الغني، وإذا اتبع احدكم على مليء فليتبع" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الظُّلْمِ مَطْلَ الْغَنِيِّ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار کے حوالے کردیا جائے تو اسے اس ہی کا پیچھا کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2400 ، م: 1564
حدیث نمبر: 8176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اغيظ رجل على الله يوم القيامة واخبثه واغيظه عليه، رجل كان يسمى ملك الاملاك، لا ملك إلا الله عز وجل" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَغْيَظُ رَجُلٍ عَلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَخْبَثُهُ وَأَغْيَظُهُ عَلَيْهِ، رَجُلٌ كَانَ يُسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ، لَا مَلِكَ إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن بارگاہ الٰہی میں سب سے حقیر اور پسندیدہ نام اس شخص کا ہوگا جو اپنے آپ کو شہنشاہ کہلواتا ہے حالانکہ اصل حکومت تو اللہ کی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 4143
حدیث نمبر: 8177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما رجل يتبختر في بردين وقد اعجبته نفسه، خسفت به الارض، فهو يتجلجل فيها حتى يوم القيامة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَتَبَخْتَرُ فِي بُرْدَيْنِ وَقَدْ أَعْجَبَتْهُ نَفْسُهُ، خُسِفَتْ بِهِ الْأَرْضُ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا حَتَّى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی بہترین لباس زیب تن کرکے ناز وتکبر کی چال چلتا ہوا جا رہا تھا اسے اپنے آپ پر بڑا عجب محسوس ہو رہا تھا کہ اچانک اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5789، م: 2088
حدیث نمبر: 8178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " انا عند ظن عبدي بي" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي" .
اور نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7405، م: 2675
حدیث نمبر: 8179
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مولود يولد إلا على هذه الفطرة، فابواه يهودانه وينصرانه، كما تنتجون الإبل، فهل تجدون فيها جدعاء حتى تكونوا انتم تجدعونها؟"، قالوا: يا رسول الله، افرايت من يموت وهو صغير؟ قال:" الله اعلم بما كانوا عاملين" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلَّا عَلَى هَذِهِ الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ، كَمَا تُنْتِجُونَ الْإِبِلَ، فَهَلْ تَجِدُونَ فِيهَا جَدْعَاءَ حَتَّى تَكُونُوا أَنْتُمْ تَجْدَعُونَهَا؟"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ مَنْ يَمُوتُ وَهُوَ صَغِيرٌ؟ قَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسے یہودی یا عیسائی بنا دیتے ہیں۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک جانور پیدا ہوتا ہے کیا تم اس میں کوئی نکٹا محسوس کرتے ہو؟ الاّ یہ کہ تم خود ہی اس کی ناک کاٹ دو لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ بچے جو بچپن میں ہی مرجاتے ہیں ان کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ زیادہ جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا کرتے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1358، م: 2658
حدیث نمبر: 8180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن في الإنسان عظما لا تاكله الارض ابدا، فيه يركب يوم القيامة"، قالوا: اي عظم هو؟ قال:" عجم الذنب" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي الْإِنْسَانِ عَظْمًا لَا تَأْكُلُهُ الْأَرْضُ أَبَدًا، فِيهِ يُرَكَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالُوا: أَيُّ عَظْمٍ هُوَ؟ قَالَ:" عَجْمُ الذَّنَبِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسم انسانی میں ایک ہڈی ایسی ہے جسے زمین کبھی نہیں کھاتی۔ اس سے انسان کو قیامت کے دن جوڑ کر کھڑا کردیا جائے گا لوگوں نے پوچھا کہ وہ کون سی ہڈی ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا ریڑھ کی ہڈی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4814، م: 2955
حدیث نمبر: 8181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والوصال، إياكم والوصال"، قالوا: إنك تواصل يا رسول الله! قال: " إني لست في ذاكم مثلكم، إني ابيت يطعمني ربي ويسقيني، فاكلفوا من العمل ما لكم به طاقة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ، إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ"، قَالُوا: إِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ: " إِنِّي لَسْتُ فِي ذَاكُمْ مِثْلُكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي، فَاكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا لَكُمْ بِهِ طَاقَةٌ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمائی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس معاملے میں تم میری طرح نہیں ہو میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔ اس لئے تم اپنے اوپر عمل کا اتنا بوجھ ڈالو جسے برداشت کرنے کی تم میں طاقت موجود ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1966، م: 1103
حدیث نمبر: 8182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استيقظ احدكم من نومه، فلا يضع يده في الوضوء حتى يغسلها، إنه لا يدري احدكم اين باتت يده" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلَا يَضَعْ يَدَهُ فِي الْوَضُوءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا، إِنَّهُ لَا يَدْرِي أَحَدُكُمْ أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278
حدیث نمبر: 8183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل سلامى من الناس عليه صدقة كل يوم تطلع الشمس"، قال:" تعدل بين الاثنين صدقة، وتعين الرجل على دابته تحمله عليها او ترفع له متاعه عليها صدقة"، وقال:" الكلمة الطيبة صدقة"، وقال:" كل خطوة يمشيها إلى الصلاة صدقة، وتميط الاذى عن الطريق صدقة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ سُلَامَى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ كُلَّ يَوْمٍ تَطْلُعُ الشَّمْسُ"، قَالَ:" تَعْدِلُ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَتُعِينُ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ تَحْمِلُهُ عَلَيْهَا أَوْ تَرْفَعُ لَهُ مَتَاعَهُ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ"، وَقَالَ:" الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ"، وَقَالَ:" كُلُّ خُطْوَةٍ يَمْشِيهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَتُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کے ہر عضو پر صدقہ ہے اور یہ حکم روزانہ کا ہے جب تک سورج طلوع ہوتا رہے نیز فرمایا کہ دو آدمیوں کے درمیان عدل کرنا بھی صدقہ ہے کسی کو جانور پر سوار ہونے میں مدد فراہم کرنا یا اس پر کسی کا سامان لادنا بھی صدقہ ہے اچھی بات بھی صدقہ ہے اور جو قدم مسجد کی طرف اٹھاؤ وہ بھی صدقہ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا بھی صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2707، م: 1009
حدیث نمبر: 8184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ما رب النعم لم يعط حقها، تسلط عليه يوم القيامة تخبط وجهه باخفافها" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا، تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بکریوں کا مالک ان کا حق زکوٰۃ ادانہ کرے قیامت کے دن ان بکریوں کو اس پر مسلط کردیا جائے گا جو اس کے چہرے کو کھروں سے روندتی ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6958، م: 987
حدیث نمبر: 8185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يكون كنز احدكم يوم القيامة شجاعا اقرع"، قال:" ويفر منه صاحبه ويطلبه ويقول: انا كنزك، قال: والله لن يزال يطلبه حتى يبسط يده فيلقمها فاه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ"، قَالَ:" وَيَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَيَطْلُبُهُ وَيَقُولُ: أَنَا كَنْزُكَ، قَالَ: وَاللَّهِ لَنْ يَزَالَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يَبْسُطَ يَدَهُ فَيُلْقِمَهَا فَاهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن خزانے والے کا خزانہ ایک گنجا سانپ بن جائے گا مالک اس سے بھاگے گا اور وہ اس کے پیچھے پیچھے ہوگا اور کہتا جائے کہ میں تیرا خزانہ ہوں واللہ وہ اس کے پیچھے لگا رہے گا یہاں تک کہ ہاتھ بڑھا کر اسے اپنے منہ میں لقمہ بنا لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6958، م: 987
حدیث نمبر: 8186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تبل في الماء الدائم الذي لا يجري، ثم تغتسل منه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَبُلْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يَجْرِي، ثُمَّ تَغْتَسِلْ مِنْهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے غسل کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 239، م: 282
حدیث نمبر: 8187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس المسكين هذا الطواف الذي يطوف على الناس، ترده اللقمة واللقمتان، والتمرة والتمرتان، إنما المسكين الذي لا يجد غنى يغنيه، ويستحي ان يسال الناس، ولا يفطن له، فيتصدق عليه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ الْمِسْكِينُ هَذَا الطَّوَافَ الَّذِي يَطُوفُ عَلَى النَّاسِ، تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ، وَالتَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ، إِنَّمَا الْمِسْكِينُ الَّذِي لَا يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ، وَيَسْتَحِي أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ، وَلَا يُفْطَنُ لَهُ، فَيُتَصَدَّقَ عَلَيْهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جسے ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لوٹا دیں اصل مسکین وہ ہوتا ہے جس کے پاس خود ہی مالی کشادگی نہ ہو اور وہ لوگوں سے سوال کرتے ہوئے بھی شرماتا ہو اور دوسروں کو بھی اس کی ضروریات کا علم نہ ہو کہ لوگ اس پر خرچ ہی کردیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1479، م: 1039
حدیث نمبر: 8188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصوم المراة وبعلها شاهد إلا بإذنه، ولا تاذن في بيته وهو شاهد إلا بإذنه، وما انفقت من كسبه عن غير امره، فإن نصف اجره له" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَبَعْلُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَلَا تَأْذَنُ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ كَسْبِهِ عَنْ غَيْرِ أَمْرِهِ، فَإِنَّ نِصْفَ أَجْرِهِ لَهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت جبکہ اس کا خاوند گھر میں موجود ہو کوئی نفلی روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے اور کوئی عورت اپنے خاوند کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کو اس کے گھر میں نہ آنے دے اور عورت اس کے حکم کے بغیر جو کچھ خرچ کرتی ہے اس کا نصف ثواب اس کے شوہر کو ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5195، م: 1026
حدیث نمبر: 8189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمن احدكم الموت ولا يدع به من قبل ان ياتيه، إنه إذا مات احدكم انقطع عمله، وإنه لا يزيد المؤمن عمره إلا خيرا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّ أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ وَلَا يَدْعُ بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ، إِنَّهُ إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ انْقَطَعَ عَمَلُهُ، وَإِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنُ عُمُرُه إِلَّا خَيْرًا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنانہ کرے اور موت آنے سے قبل اس کی دعانہ کرے کیونکہ تم میں سے کوئی بھی جب مرجاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہوجاتے ہیں جبکہ مومن اپنی زندگی میں خیر ہی کا اضافہ کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7235، م: 2682
حدیث نمبر: 8190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقل احدكم للعنب الكرم، إنما الكرم الرجل المسلم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ لِلْعِنَبِ الْكَرْمَ، إِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی بھی انگور کے باغ کو کرم نہ کہے کیونکہ اصل کرم تو مرد مومن ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6183، م: 2247
حدیث نمبر: 8191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشترى رجل من رجل عقارا له، فوجد الرجل الذي اشترى العقار في عقاره جرة فيها ذهب، فقال له الذي اشترى العقار: خذ ذهبك مني، إنما اشتريت منك الارض، ولم ابتع منك الذهب. وقال الذي باع الارض: إنما بعتك الارض وما فيها، قال: فتحاكما إلى رجل، فقال الذي تحاكما إليه: الكما ولد؟ قال احدهما: لي غلام. وقال الآخر: لي جارية قال: انكح الغلام الجارية، وانفقوا على انفسهما منه، وتصدقا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَرَى رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ عَقَارًا لَهُ، فَوَجَدَ الرَّجُلُ الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ فِي عَقَارِهِ جَرَّةً فِيهَا ذَهَبٌ، فَقَالَ له الَّذِي اشْتَرَى الْعَقَارَ: خُذْ ذَهَبَكَ مِنِّي، إِنَّمَا اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الْأَرْضَ، وَلَمْ أَبْتَعْ مِنْكَ الذَّهَبَ. وَقَالَ الَّذِي بَاعَ الْأَرْضَ: إِنَّمَا بِعْتُكَ الْأَرْضَ وَمَا فِيهَا، قَالَ: فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ، فَقَالَ الَّذِي تَحَاكَمَا إِلَيْهِ: أَلَكُمَا وَلَدٌ؟ قَالَ أَحَدُهُمَا: لِي غُلَامٌ. وَقَالَ الْآخَرُ: لِي جَارِيَةٌ قَالَ: أَنْكِحْ الْغُلَامَ الْجَارِيَةَ، وَأَنْفِقُوا عَلَى أَنْفُسِهِمَا مِنْهُ، وَتَصَدَّقَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے دوسرے سے زمین کا ایک حصہ خریدا خریدار کو اس زمین میں سونے سے بھرا ہوا ایک مٹکا ملا اس نے جس سے وہ زمین خریدی تھی اس سے جا کر کہا کہ یہ اپنا سونا لے لیجئے میں نے تو آپ سے زمین خریدی ہے سونا نہیں خریدا بائع (بچنے والا) کہنے لگا کہ میں نے تو آپ کے ہاتھ وہ زمین اس میں موجود تمام چیزوں کے ساتھ فروخت کردی ہے (لہٰذا اس سونے کے مالک آپ ہیں) وہ دونوں اپنا جھگڑا ایک تیسرے آدمی کے پاس فیصلے کے لئے لے گئے فیصلہ کرنے والے نے پوچھا کہ کیا تم دونوں کے یہاں اولاد ہے؟ ایک نے کہا کہ میرا ایک بیٹا ہے دوسرے نے کہا کہ میری ایک بیٹی ہے ثالث نے کہا کہ لڑکے کا نکاح لڑکی سے کردو اور اس سونے کو ان دونوں پر خرچ کرکے صدقہ کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3472، م: 1721
حدیث نمبر: 8192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايفرح احدكم براحلته إذا ضلت منه ثم وجدها؟" قالوا: نعم يا رسول الله، قال" والذي نفس محمد بيده، لله اشد فرحا بتوبة عبده إذا تاب من احدكم براحلته إذا وجدها" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيَفْرَحُ أَحَدُكُمْ بِرَاحِلَتِهِ إِذَا ضَلَّتْ مِنْهُ ثُمَّ وَجَدَهَا؟" قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ إِذَا تَابَ مِنْ أَحَدِكُمْ بِرَاحِلَتِهِ إِذَا وَجَدَهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی شخص کی سواری گم ہوجائے اور کچھ دیر کے بعد دوبارہ مل جائے تو وہ خوش ہوتا ہے یا نہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے۔ اللہ کو اپنے بندے کی توبہ سے جب وہ توبہ کرتا ہے اس سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے جو کسی کو اپنی سواری ملنے پر ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2747
حدیث نمبر: 8193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عز وجل قال: " إذا تلقاني عبدي بشبر، تلقيته بذراع، وإذا تلقاني بذراع، تلقيته بباع، وإذا تلقاني بباع، جئته باسرع" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: " إِذَا تَلَقَّانِي عَبْدِي بِشِبْرٍ، تَلَقَّيْتُهُ بِذِرَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِذِرَاعٍ، تَلَقَّيْتُهُ بِبَاعٍ، وَإِذَا تَلَقَّانِي بِبَاعٍ، جِئْتُهُ بِأَسْرَعَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے بندہ جب بھی ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2675
حدیث نمبر: 8194
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا توضا احدكم فليستنشق بمنخريه من الماء ثم لينثر" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَنْشِقْ بِمَنْخِرَيْهِ مِنَ الْمَاءِ ثُمَّ لِيَنْثُرْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے اسے ناک کے نتھنوں میں پانی ڈال کر اسے اچھی طرح صاف کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 237
حدیث نمبر: 8195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لو ان احدا عندي ذهبا، لاحببت ان لا ياتي علي ثلاث ليال وعندي منه دينار اجد من يقبله مني، ليس شيئا ارصده في دين علي" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ أَنَّ أُحُدًا عِنْدِي ذَهَبًا، لَأَحْبَبْتُ أَنْ لَا يَأْتِيَ عَلَيَّ ثَلَاثُ لَيَالٍ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ أَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنِّي، لَيْسَ شَيْئًا أَرْصُدُهُ فِي دَيْنٍ عَلَيَّ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر میرے پاس احد پہاڑ بھی سونے کا بن کر آجائے تو مجھے اس میں خوشی ہوگی کہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کردوں اور تین دن بھی مجھ پر نہ گذرنے پائیں کہ ایک دینار یا درہم بھی میرے پاس باقی نہ بچے سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7228، م: 991
حدیث نمبر: 8196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جاءكم الصانع بطعامكم قد اغنى عنكم عناء حره ودخانه، فادعوه فلياكل معكم، وإلا فلقموه في يده" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَاءَكُمْ الصَّانِعُ بِطَعَامِكُمْ قَدْ أَغْنَى عَنْكُمْ عَنَاءَ حَرِّهِ وَدُخَانِهِ، فَادْعُوهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَكُمْ، وَإِلَّا فَلَقِّمُوهُ فِي يَدِهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکانے میں گرمی سردی اور مشقت سے اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک لقمہ لے کر اس کے ہاتھ پر رکھ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2557، م: 1663
حدیث نمبر: 8197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقل احدكم: اسق ربك، اطعم ربك، وضئ ربك، ولا يقل احدكم: ربي، وليقل: سيدي ومولاي، ولا يقل احدكم: عبدي، وامتي، وليقل: فتاي فتاتي، وغلامي" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: اسْقِ رَبَّكَ، أَطْعِمْ رَبَّكَ، وَضِّئْ رَبَّكَ، وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: رَبِّي، وَلْيَقُلْ: سَيِّدِي وَمَوْلَايَ، وَلَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، وَأَمَتِي، وَلْيَقُلْ: فَتَايَ فَتَاتِي، وَغُلَامِي" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص آقا کے متعلق یہ نہ کہے کہ اپنے رب کو پانی پلاؤ اپنے رب کو کھانا کھلاؤ اپنے رب کو وضو کراؤ اسی طرح کوئی شخص اپنے آقا کو میرا رب نہ کہے بلکہ میرا سردار میرا آقا کہے اور تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام کے متعلق یہ نہ کہے عبدی، اَمَتی بلکہ یوں کہے میرا جوان میری جوان میرا غلام۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2552، م: 2249
حدیث نمبر: 8198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اول زمرة تلج الجنة صورتهم على صورة القمر ليلة البدر، لا يبصقون ولا يتفلون فيها، ولا يتمخطون فيها، ولا يتغوطون فيها، آنيتهم وامشاطهم الذهب والفضة، ومجامرهم الالوة، ورشحهم المسك، ولكل واحد منهم زوجتان، يرى مخ ساقهما من وراء اللحم من الحسن، لا اختلاف بينهم ولا تباغض، قلوبهم على قلب واحد، يسبحون الله بكرة وعشيا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لَا يَبْصُقُونَ وَلَا يَتْفِلُونَ فِيهَا، وَلَا يَتَمَخَّطُونَ فِيهَا، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ فِيهَا، آنِيَتُهُمْ وَأَمْشَاطُهُمْ الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ، وَمَجَامِرُهُمْ الْأَلُوَّةُ، وَرَشْحُهُمْ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ، يُرَى مُخَّ سَاقَهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَا تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبٍ وَاحِدٍ، يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے یہ لوگ پیشاب پاخانہ نہیں کریں گے نہ تھوکیں گے اور نہ ناک صاف کریں گے ان کی کنگھیاں اور برتن سونے کے ہوں گے ان کے پسینے سے مشک کی مہک آئے گی ان کی انگیٹھیوں میں عود مہک رہا ہوگا ان کی بیویاں بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوگی جن کی پنڈلیوں کا گودا حسن کی وجہ سے گوشت سے باہر نظر آئے گا ان کے درمیان کوئی اختلاف اور بغض نہیں ہوگا ان سب کے دل قلب قلب واحد کی طرح ہوں گے اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3254، م: 2834
حدیث نمبر: 8199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم إني اتخذ عندك عهدا لن تخلفنيه، إنما انا بشر، فاي المؤمنين آذيته، او شتمته، او جلدته، او لعنته، فاجعلها له صلاة وزكاة وقربة تقربه بها يوم القيامة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَتَّخِذُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ، إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ، أَوْ شَتَمْتُهُ، أَوْ جَلَدْتُهُ، أَوْ لَعَنْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ صَلَاةً وَزَكَاةً وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ میں تجھ سے یہ وعدہ لیتا ہوں جس کی تو مجھ سے کبھی خلاف ورزی نہیں کرے گا کہ میں نے انسان ہونے کے ناطے جس مسلمان کو کوئی اذیت پہنچائی ہو یا اسے برا بھلا کہا ہو یا اسے کوڑے مارے ہوں یا اسے لعنت کی ہو تو تو اس شخص کے حق میں اسے باعث رحمت و تزکیہ اور قیامت کے دن اپنی قربت کا سبب بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6361، م: 2601
حدیث نمبر: 8200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم تحل الغنائم لمن قبلنا، ذلك بان الله راى ضعفنا وعجزنا، فطيبها لنا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِمَنْ قَبْلَنَا، ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجَزَنَا، فَطَيَّبَهَا لَنَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم سے پہلے کسی کے لئے مال غنیمت کو استعمال کرنا حلال قرار نہیں دیا گیا لیکن اللہ نے جب ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا تو اسے ہمارے لئے حلال قرار دے دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3124، م: 1747
حدیث نمبر: 8201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دخلت النار امراة من جراء هرة لها ربطتها، فلا هي اطعمتها، ولا هي ارسلتها، ترمم من خشاش الارض حتى ماتت هزلا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَخَلَتْ النَّارَ امْرَأَةٌ مِنْ جَرَّاءِ هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا، وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا، تُرَمِّمُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ هَزْلًا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کی وجہ سے داخل ہوگئی جسے اس نے باندھ دیا تھا خود اسے کھلایا پلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3318، م: 2243
حدیث نمبر: 8202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يسرق سارق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يزني زان حين يزني وهو مؤمن، ولا يشرب الشارب حين يشرب وهو مؤمن يعني الخمر، والذي نفس محمد بيده، ولا ينتهب احدكم نهبة ذات شرف يرفع إليه المؤمنون اعينهم فيها وهو حين ينتهبها مؤمن، ولا يغل احدكم حين يغل وهو مؤمن" ، فإياكم إياكم.وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَسْرِقُ سَارِقٌ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَزْنِي زَانٍ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الشَّارِبُ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ يَعْنِي الْخَمْرَ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، وَلَا يَنْتَهِبُ أَحَدُكُمْ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ يَرْفَعُ إِلَيْهِ الْمُؤْمِنُونَ أَعْيُنَهُمْ فِيهَا وَهُوَ حِينَ يَنْتَهِبُهَا مُؤْمِنٌ، وَلَا يَغِلُّ أَحَدُكُمْ حِينَ يَغِلُّ وَهُوَ مُؤْمِنٌ" ، فَإِيَّاكُمْ إِيَّاكُمْ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس وقت کوئی شخص چوری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا جس وقت کوئی شراب پیتا ہے وہ مومن نہیں رہتا اور جس وقت کوئی شخص بدکاری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم میں سے کوئی شخص کوئی عمدہ چیز جس کی طرف لوگ نگاہیں اٹھا کر دیکھیں لوٹتے وقت مومن نہیں ہوتا اور تم میں سے کوئی شخص خیانت کرتے وقت مومن نہیں رہتا اس لئے ان چیزوں سے اپنے آپ کو بچاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2475، م: 57، وقوله: « فإياكم إياكم » من قول أبي هريرة
حدیث نمبر: 8203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لا يسمع بي احد من هذه الامة ولا يهودي ولا نصراني، ومات ولم يؤمن بالذي ارسلت به، إلا كان من اصحاب النار" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَلَا يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ، وَمَاتَ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ، إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اس امت میں یا کسی یہودی اور عیسائی کو میرا کلمہ پہنچے اور وہ اسے سنے اور اس وحی پر ایمان لائے بغیر مرجائے جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے تو وہ جہنمی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 153
حدیث نمبر: 8204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التسبيح للقوم، والتصفيق للنساء في الصلاة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّسْبِيحُ لِلْقَوْمِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ فِي الصَّلَاةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام بھول جانے پر سبحان اللہ کہنے کا حکم مرد مقتدیوں کے لئے ہے اور تالی بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1203، م: 422
حدیث نمبر: 8205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل كلم يكلمه المسلم في سبيل الله، ثم يكون يوم القيامة كهيئتها إذا طعنت تفجر دما، اللون لون الدم، والعرف عرف المسك" . قال عبد الله بن احمد: قال ابي: يعني: العرف: الريح.وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ كَلْمٍ يُكْلَمُهُ الْمُسْلِمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ يَكُونُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهَا إِذَا طُعِنَتْ تَفَجَّرُ دَمًا، اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ، وَالْعَرْفُ عَرْفُ الْمِسْكِ" . قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: يَعْنِي: الْعَرْفُ: الرِّيحُ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں جس شخص کو کوئی زخم لگتا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تر و تازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2803، م: 1876
حدیث نمبر: 8206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لانقلب إلى اهلي فاجد التمرة ساقطة على فراشي او في بيتي، فارفعها لآكلها، ثم اخشى ان تكون صدقة فالقيها ولا آكلها" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِي فَأَجِدُ التَّمْرَةَ سَاقِطَةً عَلَى فِرَاشِي أَوْ فِي بَيْتِي، فَأَرْفَعُهَا لِآكُلَهَا، ثُمَّ أَخْشَى أَنْ تَكُونَ صَدَقَةً فَأُلْقِيهَا وَلَا آكُلُهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واللہ جب میں اپنے گھر واپس جاتاہوں اور مجھے اپنے بستر پر یا گھر کے اندر کوئی کھجور گری پڑی نظر آتی ہے تو میں اسے کھانے کے لئے اٹھا لیتا ہوں لیکن پھر مجھے اندیشہ ہوتا ہے کہیں یہ صدقہ کی نہ ہو تو میں اسے ایک طرف رکھ دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2432، م: 1070
حدیث نمبر: 8207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تزالون تستفتون حتى يقول احدكم: هذا الله خلق الخلق، فمن خلق الله عز وجل؟" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَزَالُونَ تَسْتَفْتُونَ حَتَّى يَقُولَ أَحَدُكُمْ: هَذَا اللَّهُ خَلَقَ الْخَلْقَ، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ؟" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں پر سوال کی عادت غالب آجائے گی حتی کہ تم میں سے بعض لوگ یہ سوال بھی کرنے لگیں گے کہ ساری مخلوق کو تو اللہ نے پیدا کیا پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3276، م: 135
حدیث نمبر: 8208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والله لان يلج احدكم بيمينه في اهله، آثم له عند الله من ان يعطي كفارته التي فرض الله عز وجل" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ لَأَنْ يَلَجَّ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ فِي أَهْلِهِ، آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ أَنْ يُعْطِيَ كَفَّارَتَهُ الَّتِي فَرَضَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنے اہل خانہ کے متعلق اپنی قسم پر (غلط ہونے کے باوجود) اصرار کرے تو یہ اس کے لئے بارگاہ الٰہی میں اس کفارہ سے جس کا اسے حکم دیا گیا ہے زیادہ بڑے گناہ کی بات ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6625، م: 1655
حدیث نمبر: 8209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اكره الاثنان على اليمين، واستحباها، فليستهما عليها" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُكْرِهَ الِاثْنَانِ عَلَى الْيَمِينِ، وَاسْتَحَبَّاهَا، فَلْيَسْتَهِمَا عَلَيْهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو آدمیوں کو قسم کھانے پر مجبور کیا جائے اور دونوں قسم کھانا چاہیں تو قرعہ اندازی کر لینی چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2674
حدیث نمبر: 8210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ما احدكم اشترى لقحة مصراة، او شاة مصراة، فهو بخير النظرين بعد ان يحلبها إما يرضى، وإلا فليردها وصاعا من تمر" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَا أَحَدُكُمْ اشْتَرَى لِقْحَةً مُصَرَّاةً، أَوْ شَاةً مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا إِمَّا يَرْضَى، وَإِلَّا فَلْيَرُدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دئیے گئے ہوں تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کر دے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 8211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الشيخ على حب اثنتين طول الحياة، وكثرة المال" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الشَّيْخُ عَلَى حُبِّ اثْنَتَيْنِ طُولِ الْحَيَاةِ، وَكَثْرَةِ الْمَالِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی میں دو چیزوں کی محبت پیدا ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6420، م: 1046
حدیث نمبر: 8212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يمشين احدكم إلى اخيه بالسلاح، فإنه لا يدري احدكم لعل الشيطان ينزع في يده، فيقع في حفرة من نار" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَمْشِيَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَحَدُكُمْ لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ، فَيَقَعُ فِي حُفْرَةٍ مِنْ نَارٍ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے کسی بھائی کی طرف اسلحہ سے اشارہ نہ کرے کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ ہوسکتا ہے شیطان اس کے ہاتھ سے اسے چھین لے اور وہ آدمی جہنم کے گڑھے میں جا گرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7072، م: 2617
حدیث نمبر: 8213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشتد غضب الله عز وجل على قوم فعلوا برسول الله صلى الله عليه وسلم"، وهو حينئذ يشير إلى رباعيته .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى قَوْمٍ فَعَلُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، وَهُوَ حِينَئِذٍ يُشِيرُ إِلَى رَبَاعِيَتِهِ .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان لوگوں پر اللہ کا شدید غضب نازل ہوا جنہوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایسا کیا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سامنے کے چار دانتوں کی طرف اشارہ فرما رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4073، م: 1793
حدیث نمبر: 8214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " اشتد غضب الله على رجل يقتله رسول الله صلى الله عليه وسلم في سبيل الله" .وَقَالَ: " اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى رَجُلٍ يَقْتُلُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس آدمی پر اللہ کا شدید غضب نازل ہوتا ہے جسے کسی نبی نے جہاد فی سبیل اللہ میں اپنے ہاتھ سے قتل کیا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كتب على ابن آدم نصيبه من الزنا، ادرك لا محالة، فالعين زنيتها النظر، ويصدقها الإعراض، واللسان زنيته النطق، والقلب التمني، والفرج يصدق ما ثم ويكذب" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَصِيبُهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنُ زِنْيَتُهَا النَّظَرُ، وَيُصَدِّقُهَا الإِعْرَاضُ، وَاللِّسَانُ زِنْيَتُهُ النُّطْقُ، وَالْقَلْبُ التَّمَنِّي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ مَا ثَمَّ وَيُكَذِّبُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے ہر انسان پر زنا میں سے اس کا حصہ لکھ چھوڑا ہے جسے وہ لامحالہ پا کر ہی رہے گا آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے زبان کا زنا بولنا ہے۔ انسان کا نفس تمنا اور خواہش کرتا ہے جبکہ شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6612، م: 2657
حدیث نمبر: 8216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما قرية اتيتموها فاقمتم فيها، فسهمكم فيها، وايما قرية عصت الله ورسوله، فإن خمسها لله ورسوله، ثم هي لكم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا فَأَقَمْتُمْ فِيهَا، فَسَهْمُكُمْ فِيهَا، وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، ثُمَّ هِيَ لَكُمْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس بستی میں تم داخل ہوئے اور وہاں کچھ عرصہ اقامت کی اس کی فتح کے بعد مال غنیمت میں تمہارا حصہ ہے اور جو بستی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول کا ہے پھر تمہارا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1756
حدیث نمبر: 8217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا احسن احدكم إسلامه، فكل حسنة يعملها تكتب بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف، وكل سيئة يعملها تكتب له بمثلها حتى يلقى الله عز وجل" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کے اسلام میں حسن پیدا ہوجائے تو ہر وہ نیکی جو وہ کرتا ہے اس کے بدلے میں دس سے لے کر سات سو گنا تک ثواب لکھا جاتا ہے اور ہر وہ گناہ جو اس سے سرزد ہوتا ہے وہ صرف اتنا ہی لکھا جاتا ہے۔ تاآنکہ وہ اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 42، م: 129
حدیث نمبر: 8218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ما قام احدكم للناس، فليخفف الصلاة، فإن فيهم الكبير وفيهم الضعيف وفيهم السقيم، وإذا قام وحده، فليطل صلاته ما شاء" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا مَا قَامَ أَحَدُكُمْ لِلنَّاسِ، فَلْيُخَفِّفْ الصَّلَاةَ، فَإِنَّ فِيهِمْ الْكَبِيرَ وَفِيهِمْ الضَّعِيفَ وَفِيهِمْ السَّقِيمَ، وَإِذَا قَامَ وَحْدَهُ، فَلْيُطِلْ صَلَاتَهُ مَا شَاءَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم امام بن کر نماز پڑھایا کرو تو ہلکی نماز پڑھایا کرو کیونکہ نمازیوں میں عمر رسیدہ کمزور اور بیمار سب ہی ہوتے ہیں البتہ جب تنہا نماز پڑھا کرو تو جتنی مرضی طویل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 703، م: 467
حدیث نمبر: 8219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قالت الملائكة: رب ذاك عبدك يريد ان يعمل سيئة، وهو ابصر به، فقال: " ارقبوه، فإن عملها فاكتبوها له بمثلها، وإن تركها فاكتبوها له حسنة، إنما تركها من جراي" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَتْ الْمَلَائِكَةُ: رَبِّ ذَاكَ عَبْدُكَ يُرِيدُ أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً، وَهُوَ أَبْصَرُ بِهِ، فَقَالَ: " ارْقُبُوهُ، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِمِثْلِهَا، وَإِنْ تَرَكَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً، إِنَّمَا تَرَكَهَا مِنْ جَرَّايَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے عرض کرتے ہیں پروردگار آپ کا فلاں بندہ گناہ کرنے کا ارادہ کر رہا ہے اللہ باوجودیکہ اسے خوب دیکھ رہا ہوتا ہے فرشتے سے فرماتا ہے کہ اس کی نگرانی کرتے رہوا گر یہ گناہ کر بیٹھے تو صرف اتنا ہی لکھنا جتنا اس نے کیا اور اگر گناہ چھوڑ دے تو اس کے لئے نیکی لکھ دینا کیونکہ اس نے گناہ میری وجہ سے چھوڑا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7501، م: 129
حدیث نمبر: 8220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " كذبني عبدي ولم يكن له ذلك، وشتمني ولم يكن له ذلك، تكذيبه إياي ان يقول: فلن يعيدنا كما بدانا، واما شتمه إياي يقول: اتخذ الله ولدا، وانا الصمد الذي لم الد ولم اولد، ولم يكن لي كفوا احد" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " كَذَّبَنِي عَبْدِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ أَنْ يَقُولَ: فَلَنْ يُعِيدَنَا كَمَا بَدَأَنَا، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ يَقُولُ: اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا، وَأَنَا الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لِي كُفُوًا أَحَدٌ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا بندہ میری ہی تکذیب کرتا ہے حالانکہ اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے اور مجھے ہی برا بھلا کہتا ہے حالانکہ یہ اس کا حق نہیں تکذیب تو اس طرح کہ وہ کہتا ہے اللہ نے ہمیں جس طرح پیدا کیا ہے دوبارہ اس طرح کبھی پیدا نہیں کرے گا اور برا بھلا کہنا اس طرح کہ وہ کہتا ہے اللہ نے اولاد بنا رکھی ہے حالانکہ میں تو وہ صمد (بےنیاز) ہوں جس نے کسی کو جنا اور نہ اسے کسی نے جنم دیا اور نہ ہی کوئی میرا ہمسر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 4975
حدیث نمبر: 8221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابردوا من الحر في الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْرِدُوا مِنَ الْحَرِّ فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے لہٰذا نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 533، م: 615
حدیث نمبر: 8222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقبل الله صلاة احدكم إذا احدث حتى يتوضا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةَ أَحَدِكُمْ إِذَا أَحْدَثَ حَتَّى يَتَوَضَّأَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو حدث لاحق ہوجائے اللہ اس کی نماز قبول نہیں فرماتا یہاں تک کہ وضو کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 135، م: 225
حدیث نمبر: 8223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا نودي بالصلاة، فاتوها وانتم تمشون عليكم بالسكينة، فما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاقضوا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ، فَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَمْشُونَ عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَاقْضُوا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے پکارا جائے تو اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 8224
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يضحك الله لرجلين يقتل احدهما الآخر، كلاهما يدخل الجنة"، قالوا: كيف يا رسول الله؟ قال:" يقتل هذا فيلج الجنة، ثم يتوب الله على الآخر فيهديه إلى الإسلام، ثم يجاهد في سبيل الله فيستشهد" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَضْحَكُ اللَّهُ لِرَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، كِلَاهُمَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ"، قَالُوا: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" يَقْتُلُ هَذَا فَيَلِجُ الْجَنَّةَ، ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى الْآخَرِ فَيَهْدِيهِ إِلَى الْإِسْلَامِ، ثُمَّ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُسْتَشْهَدُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کو ان دو آدمیوں پر ہنسی آتی ہے جن میں سے ایک نے دوسرے کو شہید کردیا ہو لیکن پھر دونوں ہی جنت میں داخل ہوجائیں لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کس طرح؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی تو شہید ہو کر جنت میں داخل ہوگیا پھر اللہ نے دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر اسے بھی اسلام کی طرف ہدایت دے دی اور وہ بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کر کے شہید ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2826، م: 1890
حدیث نمبر: 8225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبع احدكم على بيع اخيه، ولا يخطب احدكم على خطبة اخيه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبِعْ أَحَدُكُمْ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے اور کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیج دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2140، م: 1413
حدیث نمبر: 8226
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الكافر ياكل في سبعة امعاء، والمؤمن ياكل في معى واحد" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ، وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلَ فِي مِعًى وَاحِدٍ" .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5396، م: 2062
حدیث نمبر: 8227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، قال: سمعت ابي يقول: قلت لعبد الرزاق: يا ابا بكر افصل، يعني هذا الحديث، كانه اعجبه حسن هذا الحديث وجودته. قال: نعم.حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْت أَبِي يَقُولُ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّزَّاقِ: يَا أَبَا بَكْرٍ أُفَصِّلُ، يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ، كَأَنَّهُ أَعْجَبَهُ حُسْنُ هَذَا الْحَدِيثِ وَجَوْدَتُهُ. قَالَ: نَعَمْ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے۔
حدیث نمبر: 8228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق بن همام ، حدثنا معمر ، عن همام ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم يسم خضرا إلا انه جلس على فروة بيضاء فإذا هي تهتز خضراء" . الفروة: الحشيش الابيض وما اشبهه. قال عبد الله: اظن هذا تفسيرا من عبد الرزاق.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ يُسَمَّ خَضِرًا إِلَّا أَنَّهُ جَلَسَ عَلَى فَرْوَةٍ بَيْضَاءَ فَإِذَا هِيَ تَهْتَزُّ خَضْرَاءَ" . الْفَرْوَةُ: الْحَشِيشُ الْأَبْيَضُ وَمَا أَشْبِهُهُ. قَالَ عَبْد اللَّهِ: أَظُنُّ هَذَا تَفْسِيرًا مِنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خضر علیہ السلام کے متعلق فرمایا کہ انہیں خضر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک سفید گھاس پر بیٹھے تو وہ نیچے سے سبز رنگ میں تبدیل ہو کر لہلہانے لگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3402
حدیث نمبر: 8229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لا ينظر إلى المسبل يوم القيامة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى الْمُسْبِلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکانے والے پر نظر رحم نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو بلفظ آخر فى البخاري: 5788
حدیث نمبر: 8230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قيل لبني إسرائيل ادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة نغفر لكم خطاياكم سورة البقرة آية 58، فبدلوا، فدخلوا الباب يزحفون على استاههم، وقالوا: حبة في شعرة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ سورة البقرة آية 58، فَبَدَّلُوا، فَدَخَلُوا الْبَابَ يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ، وَقَالُوا: حَبَّةٌ فِي شَعْرَةٍ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد باری تعالیٰ ادخلوا الباب سجدا کی تفسیر میں فرمایا کہ بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ اپنی سرینوں کے بل گھستے ہوئے اس شہر میں داخل ہوں اور یوں کہیں حطۃ (الہٰی معاف فرما) لیکن انہوں نے اس لفظ کو بدل دیا اور کہنے لگے حبۃ فی شعرۃ (جو کے دانے درکار ہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3403، م: 3015
حدیث نمبر: 8231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم من الليل، فاستعجم القرآن على لسانه فلم يدر ما يقول، فليضطجع" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، فَاسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ عَلَى لِسَانِهِ فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ، فَلْيَضْطَجِعْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص رات کو بیدار ہو اور اس کی زبان پر قرآن نہ چڑھ رہاہو اور اسے یہ پتہ ہی نہ چل رہا ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے (نیند کا اتنا اثر ہو) تو اسے دوبارہ لیٹ جانا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 787
حدیث نمبر: 8232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقل ابن آدم يا خيبة الدهر، إني انا الدهر، ارسل الليل والنهار، فإذا شئت قبضتهما" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُلُ ابْنُ آدَمَ يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ، إِنِّي أَنَا الدَّهْرُ، أُرْسِلُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ، فَإِذَا شِئْتُ قَبَضْتُهُمَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ فرماتا ہے کہ ابن آدم یہ نہ کہے کہ زمانے کی تباہی کیونکہ میں ہی زمانے کو پیدا کرنے والا ہوں میں ہی اس کے رات دن کو الٹ پلٹ کرتا ہوں اور جب چاہوں گا ان دونوں کو اپنے پاس کھینچ لوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6181، م: 2246
حدیث نمبر: 8233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعما للمملوك ان يتوفى بحسن عبادة الله وصحابة سيده، نعما له" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعِمَّا لِلْمَمْلُوكِ أَنْ يُتَوَفَّى بِحُسْنِ عِبَادَةِ اللَّهِ وَصَحَابَةِ سَيِّدِهِ، نِعِمَّا لَهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی غلام کے لئے کیا ہی خوب ہے کہ اللہ اسے اپنی بہترین عبادت اور اس کے آقا کی اطاعت کے ساتھ موت دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2549، م: 1667
حدیث نمبر: 8234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم من الصلاة فلا يبصق امامه، فإنه مناج لله ما دام في مصلاه، ولا عن يمينه، فإن عن يمينه ملكا، ولكن ليبصق عن شماله او تحت رجله فيدفنه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ الصَّلَاةِ فَلَا يَبْصُقْ أَمَامَهُ، فَإِنَّهُ مُنَاجٍ لِلَّهِ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ، وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكًا، وَلَكِنْ لِيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ أَوْ تَحْتَ رِجْلِهِ فَيَدْفِنُهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہو تو سامنے کی طرف نہ تھوکے کیونکہ جب تک وہ اپنے مصلی پر رہتا ہے اللہ سے مناجات کرتا رہتا ہے اور نہ ہی دائیں جانب تھوکے کیونکہ اس کی دائیں جانب فرشتہ ہوتا ہے بلکہ اسے بائیں جانب یا پاؤں کی طرف تھوکنا چاہئے اور بعد میں اسے مٹی میں ملا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 416، م: 550
حدیث نمبر: 8235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قلت للناس: انصتوا، وهم يتكلمون، فقد الغيت على نفسك" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قُلْتَ لِلنَّاسِ: أَنْصِتُوا، وَهُمْ يَتَكَلَّمُونَ، فَقَدْ أَلْغَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام جب وقت جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغو کام کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 934، م: 851
حدیث نمبر: 8236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى الناس بالمؤمنين في كتاب الله، فايكم ما ترك دينا او ضيعة فادعوني، فانا وليه، وايكم ما ترك مالا فليرث ماله عصبته من كان" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِالْمُؤْمِنِينَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيْعَةً فَادْعُونِي، فَأَنَا وَلِيُّهُ، وَأَيُّكُمْ مَا تَرَكَ مَالًا فَلْيَرِثْ مَالَهُ عُصْبَتُهُ مَنْ كَانَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں کتاب اللہ کے مطابق تمام مسلمانوں پر ان کی جان سے زیادہ حق رکھتا ہوں لہٰذا تم میں سے جو شخص قرض یا بچے چھوڑ کر جائے اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے خواہ وہ کوئی بھی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6731، م: 1619
حدیث نمبر: 8237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقل احدكم: اللهم اغفر لي إن شئت، وارحمني إن شئت، وارزقني، ليعزم المسالة، إنه يفعل ما شاء لا مكره له" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، وَارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، وَارْزُقْنِي، لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ، إِنَّهُ يَفْعَلُ مَا شَاءَ لَا مُكْرِهَ لَهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب دعا کرے تو یوں نہ کہا کرے کہ اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھے معاف فرما دے مجھ پر رحم فرما دے یا مجھے رزق دے دے بلکہ پختگی اور یقین کے ساتھ دعا کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7477، م: 2679
حدیث نمبر: 8238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غزا نبي من الانبياء، فقال لقومه: لا يتبعني رجل قد ملك بضع امراة وهو يريد ان يبني بها ولما يبن، ولا احد قد بنى بنيانا ولما يرفع سقفها، ولا احد قد اشترى غنما او خلفات وهو ينتظر اولادها. فغزا فدنا من القرية حين صلاة العصر او قريبا من ذلك، فقال للشمس: انت مامورة وانا مامور، اللهم احبسها علي شيئا، فحبست عليه حتى فتح الله عليه، فجمعوا ما غنموا، فاقبلت النار لتاكله، فابت ان تطعم، فقال: فيكم غلول، فليبايعني من كل قبيلة رجل، فبايعوه، فلصقت يد رجل بيده، فقال: فيكم الغلول، فلتبايعني قبيلتك، قال: فبايعته قبيلته، فلصق بيد رجلين او ثلاثة بيده، فقال: فيكم الغلول، انتم غللتم، فاخرجوا له مثل راس بقرة من ذهب، قال: فوضعوه في المال وهو بالصعيد، فاقبلت النار فاكلته، فلم تحل الغنائم لاحد من قبلنا، ذلك بان الله عز وجل راى ضعفنا وعجزنا، فطيبها لنا" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَقَالَ لِقَوْمِهِ: لَا يَتَّبِعْنِي رَجُلٌ قَدْ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمَّا يَبْنِ، وَلَا أَحَدٌ قَدْ بَنَى بُنْيَانًا وَلَمَّا يَرْفَعْ سُقُفَهَا، وَلَا أَحَدٌ قَدْ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ يَنْتَظِرُ أَوْلَادَهَا. فَغَزَا فَدَنَا مِنَ الْقَرْيَةِ حِينَ صَلَاةِ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لِلشَّمْسِ: أَنْتِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ، اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيَّ شَيْئًا، فَحُبِسَتْ عَلَيْهِ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا، فَأَقْبَلَتْ النَّارُ لِتَأْكُلَهُ، فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَ، فَقَالَ: فِيكُمْ غُلُولٌ، فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ، فَبَايَعُوهُ، فَلَصِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: فِيكُمْ الْغُلُولُ، فَلْتُبَايِعْنِي قَبِيلَتُكَ، قال: فَبَايَعَتْهُ قَبِيلَتُهُ، فَلَصِقَ بِيَدِ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: فِيكُمْ الْغُلُولُ، أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ، فَأَخْرَجُوا لَهُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: فَوَضَعُوهُ فِي الْمَالِ وَهُوَ بِالصَّعِيدِ، فَأَقْبَلَتْ النَّارُ فَأَكَلَتْهُ، فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا، ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا، فَطَيَّبَهَا لَنَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نبی جہاد کے لئے روانہ ہوئے انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ میرے ساتھ وہ آدمی نہ جائے جس نے کسی عورت سے نکاح کیا ہو ابھی تک رخصتی نہ ہوئی ہو اور وہ اب رخصتی چاہتا ہو یا وہ آدمی جس نے کوئی عمارت تعمیر کی ہو مگر ابھی تک اس کی چھت نہ ڈالی ہو یا وہ آدمی جس نے بکریاں یا امید کی اونٹنیاں خریدی ہو اور وہ ان کے یہاں بچے پیدا ہونے کے منتظر ہو یہ کہہ کر وہ روانہ ہوئے اور نماز عصر کے وقت یا اس کے قریب قریب اس بستی میں پہنچے (جہاں انہوں نے دشمن سے جنگ کرنا تھی) انہوں نے سورج سے کہا کہ تو بھی اللہ کے حکم کا پابند ہے اور میں بھی اللہ کے حکم کا پابند ہوں اے اللہ اسے کچھ دیر کے لئے اپنی جگہ پر محبوس فرما دے چنانچہ سورج اپنی جگہ ٹھہرا رہا یہاں تک کہ اللہ نے انہیں فتح سے ہمکنار کردیا انہوں نے مال غنیمت اکٹھا کیا آگ اسے جلانے کے لئے آئی لیکن اسے جلایا نہیں پیغمبر وقت نے فرمایا تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے اس لئے ہر قبیلے کا ایک ایک آدمی آ کر میرے ہاتھ پر بیعت کرے سب لوگوں نے بیعت کی تو ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے ساتھ چپک گئے انہوں نے فرمایا کہ تم نے مال غنیمت میں خیانت کی ہے چنانچہ انہوں نے گائے کی سری کے برابر سونا نکالا اور اسے مال غنیمت میں ڈال دیا جو ایک چبوترے پر جمع تھا آگ آئی اور اسے کھا گئی ہم سے پہلے کسی کے لئے مال غنیمت کو استعمال کرنا حلال نہ تھا یہ تو اللہ نے ہماری کمزوری اور عاجزی دیکھی تو ہمارے لئے اسے حلال کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3124، م: 1747
حدیث نمبر: 8239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما انا نائم، رايت اني انزع على حوضي اسقي الناس، فاتاني ابو بكر، فاخذ الدلو من يدي ليرفه، حتى نزع ذنوبا او ذنوبين، وفي نزعه ضعف، قال: فاتاني ابن الخطاب والله يغفر له، فاخذها مني، فلم ينزع رجل حتى تولى الناس، والحوض يتفجر" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُ أَنِّي أَنْزِعُ عَلَى حَوْضِي أَسْقِي النَّاسَ، فَأَتَانِي أَبُو بَكْرٍ، فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرِفَّهُ، حَتَّى نَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ، قَالَ: فَأَتَانِي ابْنُ الْخَطَّابِ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، فَأَخَذَهَا مِنِّي، فَلَمْ يَنْزِعْ رَجُلٌ حَتَّى تَوَلَّى النَّاسُ، وَالْحَوْضُ يَتَفَجَّرُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ میں سو رہا تھا خواب میں میں نے دیکھا کہ میں اپنے حوض پر ڈول کھینچ کر لوگوں کو پانی پلا رہا ہوں پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور مجھے راحت پہنچانے کے لئے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا اور دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزوری کے آثار تھے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اللہ ان کی مغفرت فرمائے انہوں نے وہ ڈول لیا ان کے بعد کسی آدمی کو ڈول کھینچنے کی نوبت نہیں آئی یہاں تک کہ لوگ سیراب ہو کر چلے گئے اور حوض میں سے پانی ابھی بھی ابل رہا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7022، م: 2392
حدیث نمبر: 8240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا خوز وكرمان، قوما من الاعاجم حمر الوجوه، فطس الانوف، صغار الاعين، كان وجوههم المجان المطرقة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا خُوزَ وَكِرْمَانَ، قَوْمًا مِنَ الْأَعَاجِمِ حُمْرَ الْوُجُوهِ، فُطْسَ الْأُنُوفِ، صِغَارَ الْأَعْيُنِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم خوز اور کرمان جو عجمیوں کی ایک قوم ہے سے جنگ نہ کرلو ان کے چہرے سرخ ناکیں چپٹی ہوئی آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہوں گی اور ان کے چہرے چپٹی ہوئی کمان کی مانند ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3590، م: 2912
حدیث نمبر: 8241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا اقواما نعالهم الشعر" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا أَقْوَامًا نِعَالُهُمْ الشَّعْرُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم ایسی قوم سے قتال نہ کرو جن کی جوتیاں بالوں سے بنی ہوں گی

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخيلاء والفخر في اهل الخيل والإبل، والسكينة في اهل الغنم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخُيَلَاءُ وَالْفَخْرُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تکبر اور فخر گھوڑے اور اونٹ والوں میں ہوتا ہے اور سکون و اطمینان بکری والوں میں ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 8243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الناس تبع لقريش في هذا الشان، مسلمهم تبع لمسلمهم، وكافرهم تبع لكافرهم" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ، مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ، وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دین کے معاملے میں تمام لوگ قریش کے تابع ہیں عام مسلمان قریشی مسلمانوں اور عام کافر قریشی کافروں کے تابع ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3495، م: 1818
حدیث نمبر: 8244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير نساء ركبن الإبل، صالح نساء قريش، احناه على ولد في صغره، وارعاه على زوج في ذات يده" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ، صالحُ نِسَاءُ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ پر سواری کرنے والی عورتوں میں سب سے بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو بچپن میں اپنی اولاد پر شفیق اور اپنے شوہر کی اپنی ذات میں سب سے بڑی محافظ ہوتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5082، م: 2527
حدیث نمبر: 8245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العين حق"، ونهى عن الوشم .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَيْنُ حَقٌّ"، وَنَهَى عَنِ الْوَشْمِ .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نظر لگنا برحق ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جسم گدوانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5740، م: 2187
حدیث نمبر: 8246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال احدكم في صلاة ما كانت الصلاة هي تحبسه، لا يمنعه إلا انتظارها" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتْ الصَّلَاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ، لَا يَمْنَعُهُ إِلَّا انْتِظَارُهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدمی جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے نماز کا انتظار ہی اسے مسجد میں روک کر رکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 477، م: 649
حدیث نمبر: 8247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقات و خیرات میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1426
حدیث نمبر: 8248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى الناس بعيسى ابن مريم في الاولى والآخرة"، قالوا: كيف يا رسول الله، قال:" الانبياء إخوة من علات، وامهاتهم شتى، ودينهم واحد، فليس بيننا نبي" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الْأُولَى وَالْآخِرَةِ"، قَالُوا: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ مِنْ عَلَّاتٍ، وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ، فَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِيٌّ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمام لوگوں میں دین و آخرت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیسے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام انبیاء (علیہم السلام) باپ شریک بھائی ہیں اور ان کی مائیں مختلف ہیں اور ان کا دین ایک ہی ہے میرے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3442، م: 2365
حدیث نمبر: 8249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما انا نائم اوتيت بخزائن الارض، فوضع في يدي سواران من ذهب، فكبرا علي واهماني، فاوحي إلي: ان انفخهما، فنفختهما فذهبا، فاولتهما الكذابين اللذين انا بينهما صاحب صنعاء، وصاحب اليمامة" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أُوتِيتُ بِخَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، فَأُوحِيَ إِلَيَّ: أَنْ انْفُخْهُمَا، فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا، فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبُ صَنْعَاءَ، وَصَاحِبُ الْيَمَامَةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ میں سو رہا تھا اسی دوران میرے پاس زمین کے خزانے لائے گئے اور میرے دونوں ہاتھوں پر سونے کے دو کنگن رکھ دئیے گئے مجھے وہ بڑے گراں گذرے چنانچہ مجھ پر وحی آئی کہ انہیں پھونک مار دو چنانچہ میں نے انہیں پھونک مار دی اور وہ غائب ہوگئے میں نے اس کی تعبیر ان دو کذابوں سے کی جن کے درمیان میں ہوں یعنی صنعا والا (اسود عنسی) اور یمامہ والا (مسیلمہ کذاب)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4375، م: 2274
حدیث نمبر: 8250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس واحد منكم بمنجيه عمله، ولكن سددوا وقاربوا"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال" ولا انا، إلا ان يتغمدني الله منه برحمة وفضل" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ وَاحِدٌ منكُمْ بِمُنْجِيهِ عَمَلُهُ، وَلَكِنْ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ" وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَفَضْلٍ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا البتہ سیدھے اور قریب رہو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 8251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: وقال:" نهى عن بيعتين ولبستين: ان يحتبي احدكم في الثوب الواحد ليس على فرجه منه شيء، وان يشتمل في إزاره إذا ما صلى، إلا ان يخالف بين طرفيه على عاتقه، ونهى عن اللمس والنجش" .وَقَالَ: وَقَالَ:" نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَلِبْسَتَيْنِ: أَنْ يَحْتَبِيَ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ فِي إِزَارِهِ إِذَا مَا صَلَّى، إِلَّا أَنْ يُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقِهِ، وَنَهَى عَنِ اللَّمْسِ وَالنَّجْشِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی خریدو فروخت اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے لباس تو یہ ہے کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرا سا بھی کپڑا نہ ہو اور یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے الاّ یہ کہ وہ اس کے دو کنارے مخالف سمت سے اپنے کندھوں پر ڈال لے اور بیع ملامسہ اور نجش سے منع فرمایا ہے۔ فائدہ: بیع ملامسہ کا مطلب یہ ہے کہ خریدار یہ کہہ دے کہ میں جس چیز پر ہاتھ رکھ دوں وہ اتنے روپے کی میری ہوگئی اور نجش سے مراد دھوکہ ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2145، م: 1511
حدیث نمبر: 8252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " العجماء جرحها جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .وَقَال: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 8253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم , حدثنا ابن ابي ذئب , عن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: انا اشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قال: " سمع الله لمن حمده"، قال:" ربنا ولك الحمد"، وكان يكبر إذا ركع، وإذا رفع راسه، إذا قام من السجدتين، قال:" الله اكبر" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أنا أَشْبَهُكُمْ صَلاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَه"، قَالَ:" رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ"، وَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، َإِذَا قَامَ مِنَ السَّجْدَتَيْن، قَال:" اللَّهُ أَكْبَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نماز کے اعتبار سے میں تم سب سے زیادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہہ ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو ربنا و لک الحمد کہتے جب رکوع میں جاتے یا رکوع سے سر اٹھاتے یا دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوتے تو ہر موقع پر تکبیر کہتے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 795، م: 392
حدیث نمبر: 8254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، عن ابن ابي ذئب ، عن عجلان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل مولود يولد من بني آدم يمسه الشيطان بإصبعه، إلا مريم وابنها" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِم ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ مِنْ بَنِي آدَمَ يَمَسُّهُ الشَّيْطَانُ بِإِصْبَعِهِ، إِلَّا مَرْيَم وابنها" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیدا ہونے والے بچے کو شیطان اپنی انگلی سے کچوکے لگاتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم علیہ السلام کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3431، م: 2366
حدیث نمبر: 8255
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفسي بيده، إني لانظر إلى ما ورائي كما انظر إلى ما بين يدي، فسووا صفوفكم، واحسنوا ركوعكم، وسجودكم" .عن رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قال:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِه، إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى مَا وَرَائِي كَمَا أَنْظُرُ إِلَى مَا بَيْنَ يَدَيَّ، فَسَوُّوا صُفُوفَكُمْ، وَأَحْسِنُوا رُكُوعَكُمْ، وَسُجُودَكُم" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں اپنے پیچھے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جیسے اپنے آگے اور سامنے کی چیزیں دیکھ رہا ہوتا ہوں اس لئے تم اپنی صفیں سیدھی رکھا کرو اور اپنے رکوع و سجود کو خوب اچھی طرح ادا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 418، م: 423
حدیث نمبر: 8256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لينتهين رجال من حول المسجد لا يشهدون العشاء، او لا حرقن حول بيوتهم بحزم الحطب" .وَبِإِسْنَادِه، وَبِإِسْنَادِه، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " لَيَنْتَهِيَنَّ رِجَالٌ مِنْ حَوْلِ الْمَسْجِدِ لَا يَشْهَدُونَ الْعِشَاَء، أَوْ لَّا حَرِّقَنَّ حَوْلَ بُيُوتِهِمْ بِحُزَمِ الْحَطَب" .
اور گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد کے ارد گرد رہنے والے جو لوگ نماز عشاء میں نہیں آتے وہ نماز ترک کرنے سے باز آجائیں ورنہ میں ان کے گھروں کے پاس لکڑیوں کے گٹھے جمع کر کے انہیں آگ لگا دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2420، م: 651
حدیث نمبر: 8257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، عن ابن ابي ذئب ، عن الاسود بن العلاء الثقفي ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من حين يخرج احدكم من بيته إلى مسجده فرجل تكتب حسنة، والاخرى تمحو سيئة" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الَّأَسْوَدِ بْنِ الََْعَلَاءِ الثَّقَفِيّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَال: " مِنْ حِينِ يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى مَسْجِدِهِ فَرِجْلٌ تَكْتُبُ حَسَنَةً، وَالْأُخْرَى تَمْحُو سَيِّئَة" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو شخص اپنے گھر سے میری مسجد کے لئے نکلے تو اس کے ایک قدم پر نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرا قدم اس کے گناہ مٹاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 477، م: 666
حدیث نمبر: 8258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا حمزة يعني الزيات ، حدثنا ابو إسحاق ، عن الاغر ابي مسلم ، عن ابي هريرة ، وابي سعيد , عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فينادي مع ذلك: إن لكم ان تحيوا فلا تموتوا ابدا , وإن لكم ان تصحوا فلا تسقموا ابدا، وإن لكم ان تشبوا فلا تهرموا ابدا، وإن لكم ان تنعموا فلا تباسوا ابدا" قال: يتنادون بهذه الاربعة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا حَمْزَةُ يَعْنِي الزَّيَّاتَ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ اْلأَغَرِّ أَبِي مُسْلِم ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، وأبي سعيدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَال:" فَيُنَادِي مَعَ ذَلِك: إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَحْيَوْا فَلَا تَمُوتُوا أَبَدًا , وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا فَلاَ تَسْقَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَشُبُّوا فَلاَ تَهْرَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوا فَلَا تَبْأَسُوا أَبَدًا" قَال: َيَتَنَادَوْنَ بِهَذِهِ الْأَرْبَعَةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اہل جنت میں یہ منادی کردی جائے گی کہ تم زندہ رہو گے کبھی نہ مرو گے ہمیشہ تندرست رہو گے کبھی بیمار نہ ہو گے ہمیشہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہ ہو گے ہمیشہ نعمتوں میں رہو گے کبھی غم نہ دیکھو گے یہ چار انعامات منادی کر کے سنائیں جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا عكرمة بن عمار ، حدثني ابو كثير ، حدثني ابو هريرة ، وقال لنا: والله ما خلق الله مؤمنا يسمع بي ولا يراني إلا احبني، قلت: وما علمك بذلك يا ابا هريرة؟ قال: إن امي كانت امراة مشركة، وإني كنت ادعوها إلى الاسلام، وكانت تابى علي، فدعوتها يوما، فاسمعتني في رسول الله صلى الله عليه وسلم ما اكره، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابكي، فقلت: يا رسول الله، إني كنت ادعو امي إلى الإسلام، وكانت تابى علي، وإني دعوتها اليوم فاسمعتني فيك ما اكره، فادع الله ان يهدي ام ابي هريرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم اهد ام ابي هريرة". فخرجت اعدو ابشرها بدعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اتيت الباب إذا هو مجاف، وسمعت خضخضة الماء، وسمعت خشف رجل يعني وقعها، فقالت: يا ابا هريرة، كما انت، ثم فتحت الباب وقد لبست درعها وعجلت عن خمارها، فقالت: إني اشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا عبده ورسوله صلى الله عليه وسلم، فرجعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ابكي من الفرح كما بكيت من الحزن، فقلت: يا رسول الله، ابشر، فقد استجاب الله دعاءك، وقد هدى ام ابي هريرة، فقلت: يا رسول الله، ادع الله ان يحببني انا وامي إلى عباده المؤمنين ويحببهم إلينا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم حبب عبيدك هذا وامه إلى عبادك المؤمنين وحببهم إليهما"، فما خلق الله مؤمنا يسمع بي ولا يراني، او يرى امي إلا وهو يحبني .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، وَقَالَ لَنَا: وَاللَّهِ مَا خَلَقَ اللَّهُ مُؤْمِنًا يَسْمَعُ بِي ولَا يَرَانِي إِلَا أَحَبَّنِي، قُلْت: وَمَا عِلْمُكَ بِذَلِكَ يَا أَبَا هُرَيْرَة؟ قَالََ: إِنَّ أُمِّي كَانَتْ امْرَأَةً مُشْرِكَة، وَإِنِّي كُنْتُ أَدْعُوهَا إِلَى الَّأْسْلام، وَكَانَتْ تَأْبَى عَلَيَّ، فَدَعَوْتُهَا يَوْمًا، فَأَسْمَعَتْنِي فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَكْرَهُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ أَدْعُو أُمِّي إِلَى الْإسْلام، وَكَانَتْ تَأْبَى عَلَيّ، وَإِنِّي دَعَوْتُهَا الْيَوْمَ فَأَسْمَعَتْنِي فِيكَ مَا أَكْرَهُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَهْدِيَ أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اهْدِ أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ". فَخَرَجْتُ أَعْدُو أُبَشِّرُهَا بِدُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَتَيْتُ الْبَابَ إِذَا هُوَ مُجَافٍ، وَسَمِعْتُ خَضْخَضَةَ الْمَاءِ، وَسَمِعْتُ خَشْفَ رِجْلٍ يَعْنِي وَقْعَهَا، فَقَالَتْ: يَا أَبَا هُرَيْرَة، كَمَا أَنْتَ، ثُمَّ فَتَحَتْ الْبَابَ وَقَدْ لَبِسَتْ دِرْعَهَا وَعَجِلَتْ عَنْ خِمَارِهَا، فَقَالَتْ: إِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْكِي مِنَ الْفَرَحِ كَمَا بَكَيْتُ مِنَ الْحُزْنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَبْشِرْ، فَقَدْ اسْتَجَابَ اللَّهُ دُعَاءَكَ، وَقَدْ هَدَى أُمَّ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُحَبِّبَنِي أَنَا وَأُمِّي إِلَى عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِينَ وَيُحَبِّبُهُمْ إِلَيْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ حَبِّبْ عُبَيْدَكَ هَذَا وَأُمَّهُ إِلَى عِبَادِكَ الْمُؤْمِنِينَ وَحَبِّبْهُمْ إِلَيْهِمَا"، فَمَا خَلَقَ اللَّهُ مُؤْمِنًا يَسْمَعُ بِي ولَا يَرَانِي، أَوْ يَرَى أُمِّي إِلّا وَهُوَ يُحِبُّنِي .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ واللہ اللہ جس مومن کو پیدا کرتا ہے اور وہ میرے متعلق سنتا ہے یا مجھے دیکھتا ہے تو مجھ سے محبت کرنے لگتا ہے راوی نے پوچھا کہ اے ابوہریرہ آپ کو اس کا علم کیسے ہوا؟ فرمایا دراصل میری والدہ مشرک عورت تھیں میں انہیں اسلام کی طرف دعوت دیتا تھا لیکن وہ ہمیشہ انکار کردیتی تھیں ایک دن میں نے انہیں دعوت دی تو میرے کانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ایسی بات سننا پڑی جو مجھے ناگوار گذری میں روتا ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ میں اپنی والدہ کو اسلام کی طرف دعوت دیتا تھا اور وہ ہمیشہ انکار کردیتی تھیں آج میں نے انہیں دعوت دی تو میرے کانوں کو آپ کے متعلق ایسی بات سننا پڑی جو مجھے ناگوار گذری آپ اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ماں کو ہدایت عطاء فرما دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرما دی کہ اے اللہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ماں کو ہدایت عطاء فرما میں دوڑتا ہوا نکلا تاکہ اپنی والدہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی بشارت دوں جب میں گھر کے دروازے پر پہنچا تو وہ اندر سے بند تھا مجھے پانی گرنے کی آواز آئی اور پاؤں کی آہٹ محسوس ہوئی والدہ نے اندر سے کہا کہ ابوہریرہ تھوڑی دیر رکے رہوتھوڑی دیر بعد دروازہ کھلا تو وہ اپنی قمیض پہن چکی تھیں اور جلدی سے دوپٹہ اوڑھ لیا تھا مجھے دیکھتے ہی کہنے لگیں انی اشہد ان لا الہ الا اللہ و ان محمدا عبدہ و رسولہ یہ سنتے ہی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوبارہ خوشی کے آنسو لئے حاضر ہوا جیسے پہلے غم کے مارے رو رہا تھا اور عرض کیا یا رسول اللہ! مبارک ہو اللہ نے آپ کی دعا قبول کرلی اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ماں کو ہدایت نصیب فرما دی۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ مومن بندوں کے دل میں میری اور میری والدہ کی محبت پیدا فرما دے اور ان کی محبت ان دونوں کے دلوں میں ڈال دے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرما دی کہ اے اللہ اپنے مومن بندوں کے دل میں اپنے اس بندے اور اس کی والدہ کی محبت پیدا فرما اور ان کی محبت ان کے دلوں میں پیدا فرما اس کے بعد اللہ نے جو مومن بھی پیدا کیا اور وہ میرے بارے سنتا یا مجھے دیکھتا ہے یا میری والدہ کو دیکھتا ہے تو وہ مجھ سے محبت کرنے لگتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2491
حدیث نمبر: 8260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد المقري ، حدثنا حيوة ، وابن لهيعة ، قالا: حدثنا ابو الاسود يتيم عروة , انه سمع عروة بن الزبير يحدث، عن مروان بن الحكم ، انه سال ابا هريرة هل صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الخوف؟ فقال: ابو هريرة : نعم، فقال: متى؟ قال: عام غزوة نجد، " قام رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة العصر، وقامت معه طائفة، وطائفة اخرى مقابلة العدو ظهورهم إلى القبلة، فكبر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكبروا جميعا الذين معه والذين يقابلون العدو، ثم ركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة واحدة، ثم ركعت معه الطائفة التي تليه، ثم سجد، وسجدت الطائفة التي تليه، والآخرون قيام مقابلة العدو، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقامت الطائفة التي معه، فذهبوا إلى العدو فقابلوهم، واقبلت الطائفة التي كانت مقابلة العدو، فركعوا وسجدوا ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم كما هو، ثم قاموا، فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعة اخرى، وركعوا معه، وسجدوا معه، ثم اقبلت الطائفة التي كانت تقابل العدو فركعوا وسجدوا، ورسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد ومن تبعه، ثم كان التسليم، فسلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وسلموا جميعا، فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتان، ولكل رجل من الطائفتين ركعتان ركعتان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، وابن لهيعة ، قالا: حَدَّثَنَا أَبُو اْْلَأسْوَدِ يَتِيمُ عُرْوَةَ , أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَة هَلْ صَلَّيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلاةَ الْخَوْف؟ فَقَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ : نَعَمْ، فَقَالَ: مَتَى؟ قَالَ: عَامَ غَزْوَةِ نَجْدٍ، " قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعَصْرِ، وَقَامَتْ مَعَهُ طَائِفَةٌ، وَطَائِفَةٌ أُخْرَى مُقَابِلَةَ الْعَدُوِّ ظُهُورُهُمْ إِلَى الْقِبْلَةِ، فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرُوا جَمِيعًا الَّذِينَ مَعَهُ وَالَّذِينَ يُقَابِلُونَ الْعَدُوَّ، ثُمَّ رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ رَكَعَتْ مَعَهُ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، ثُمَّ سَجَدَ، وَسَجَدَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي تَلِيهِ، وَالآخَرُونَ قِيَامٌ مُقَابِلَةَ الْعَدُوّ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَامَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي مَعَهُ، فَذَهَبُوا إِلَى الْعَدُوِّ فَقَابَلُوهُمْ، وَأَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ مُقَابِلَةَ الْعَدُوِّ، فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ كَمَا هُوَ، ثُمَّ قَامُوا، فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَةً أُخْرَى، وَرَكَعُوا مَعَهُ، وَسَجَدُوا مَعَهُ، ثُمَّ أَقْبَلَتْ الطَّائِفَةُ الَّتِي كَانَتْ تُقَابِلُ الْعَدُوَّ فَرَكَعُوا وَسَجَدُوا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ وَمَنْ تَبِعَهُ، ثُمَّ كَانَ التَّسْلِيمُ، فَسَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَلَّمُوا جَمِيعًا، فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ، وَلِكُلِّ رَجُلٍ مِنَ الطَّائِفَتَيْنِ رَكْعَتَانِ رَكْعَتَانِ" .
ایک مرتبہ مروان بن حکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف پڑھی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! مروان نے پوچھا کب؟ انہوں نے فرمایا غزوہ نجد کے سال اور وہ اس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز عصر کے لئے کھڑے ہوئے ایک گروہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہوگیا اور دوسرا دشمن کے مد مقابل جس کی پشت قبلہ کی طرف تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی اور سب لوگوں نے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک تھے یا دشمن سے قتال کر رہے تھے۔ تکبیر کہی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکوع کیا پیچھے والے گروہ نے بھی رکوع کیا پھر سجدہ کیا تو پیچھے والے گروہ نے بھی سجدہ کیا دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ساتھ والا گروہ بھی کھڑا ہوگیا یہ لوگ دشمن سے جا کر لڑنے لگے اور دشمن کے مد مقابل جو گروہ لڑ رہا تھا وہ یہاں آگیا انہوں نے سب سے پہلے رکوع سجدہ کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے جب وہ کھڑے ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رکوع سجدہ کیا پھر دشمن کا مد مقابل گروہ بھی آگیا اور اس نے پہلے رکوع سجدہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر مقتدی بیٹھے رہے پھر سلام پھیر دیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو سب نے اکٹھے ہی سلام پھیر دیا اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی دو رکعتیں ہوئیں اور ہر گروہ کی بھی دو دو رکعتیں ہوئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة ، اخبرنا ابو هانئ ، ان ابا سعيد الغفاري اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يتبع الحرير من الثياب فينزعه" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَن ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو هَانِئٍ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْغِفَارِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَة ، يَقُول: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَتْبَعُ الْحَرِيرَ مِنَ الثِّيَابِ فَيَنْزِعُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ریشمی کپڑوں کا پیچھا کرتے تھے اور انہیں اتار دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، خ: 6419
حدیث نمبر: 8262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد بن ابي ايوب ، حدثني محمد بن عجلان ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اتت عليه ستون سنة، فقد اعذر الله إليه في العمر" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَن ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَتَتْ عَلَيْهِ سِتُّونَ سَنَةً، فَقَدْ أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَيْهِ فِي الْعُمُرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو اللہ نے ساٹھ سال تک زندگی عطاء فرمائی ہو اللہ اس کا عذر پورا کردیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا موسى يعني ابن علي ، قال: سمعت ابي يحدث , عن عبد العزيز بن مروان بن الحكم ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " شر ما في رجل شح هالع، وجبن خالع" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَن ، حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ ، قال: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ , عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُول: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " شَرُّ مَا فِي رَجُلٍ شُحٌّ هَالِعٌ، وَجُبْنٌ خَالِعٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انسان میں سب سے بدترین چیز بےصبرے پن کے ساتھ بخل اور حد سے زیادہ بزدل ہونا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد بن ابي ايوب ، حدثني عبيد الله بن ابي جعفر ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من عرض عليه طيب فلا يرده، فإنه خفيف المحمل، طيب الرائحة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ طِيبٌ فَلاَ يَرُدَّهُ، فَإِنَّهُ خَفِيفُ الْمَحْمَلِ، طَيِّبُ الرَّائِحَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے سامنے خوشبو پیش کی جائے اسے وہ رد نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اس کا بوجھ ہلکا اور مہک عمدہ ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2253
حدیث نمبر: 8265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عبد الله بن هبيرة ، عن ابي تميم الجيشاني ، قال: كتب إلي عبد الله بن هرمز مولى من اهل المدينة يذكر، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من تبع جنازة فحمل من علوها، وحمل في قبرها، وقعد حتى يؤذن له، آب بقيراطين من الاجر، كل قيراط مثل احد" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَة ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ ، عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ ، قَال: كَتَبَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُرْمُزْ مَوْلًى مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ يُذْكَر، َعنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَحَمَلَ مِنْ عُلُوِّهَا، وَحَمَلَ فِي قَبْرِهَا، وَقَعَدَ حَتَّى يُؤْذَنَ لَهُ، آبَ بِقِيرَاطَيْنِ مِنَ الَأجْرِ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی جنازہ کے ساتھ شریک ہو اسے کندھا دے قبر میں مٹی ڈالے اور دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله بن هرمز، وأما أصل الحديث فصحيح، انظر فى خ: 1325 و م: 945
حدیث نمبر: 8266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد من كتابه، قال: ثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، حدثنا بكر بن عمرو المعافري ، عن عمرو بن ابي نعيمة ، عن ابي عثمان مسلم بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تقول علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار، ومن استشاره اخوه المسلم، فاشار عليه بغير رشد، فقد خانه، ومن افتى بفتيا غير ثبت، فإنما إثمه على من افتاه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: ثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَمْرِو الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي نُعَيْمَةَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَار ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ تَقَوَّلَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّار، وَمَنْ اسْتَشَارَهُ أَخُوهُ الْمُسْلِمُ، فَأَشَارَ عَلَيْهِ بِغَيْرِ رُشْدٍ، فَقَدْ خَانَه، وَمَنْ أَفْتَى بِفُتْيَا غَيْرِ ثَبْتٍ، فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہ کہی ہو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے جس شخص سے اس کا مسلمان بھائی کوئی مشورہ مانگے اور وہ اسے درست مشورہ نہ دے تو اس نے خیانت کی اور جس شخص کو غیرمستند فتوی دے دیا گیا ہو اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عمرو، أما القسم الأول من الحديث صحيح متواتر، خ: 110، م: 3
حدیث نمبر: 8267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن المقري ، حدثنا سعيد ، حدثني ابو هانئ حميد بن هانئ الخولاني ، عن ابي عثمان مسلم بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " سيكون في آخر الزمان ناس من امتي يحدثونكم ما لم تسمعوا به انتم ولا آباؤكم، فإياكم وإياهم" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ الْخَوْلانِيُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " سَيَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يُحَدِّثُونَكُمْ مَا لَمْ تَسْمَعُوا بِهِ أَنْتُمْ وَلا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب آخر زمانے میں میری امت میں کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو تمہارے سامنے ایسی احادیث بیان کریں گے جو تم نے سنی ہوں گی اور نہ ہی تمہارے آباء و اجداد نے ایسے لوگوں سے اپنے آپ کو بچانا اور ان سے دور رہنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4830، م: 2554
حدیث نمبر: 8268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثني جعفر بن ربيعة ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا سمعتم اصوات الديكة، فإنها رات ملكا، فاسالوا الله وارغبوا إليه، وإذا سمعتم نهاق الحمير، فإنها رات شيطانا، فاستعيذوا بالله من شر ما رات" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنِ الأَْعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال: " إِذَا سَمِعْتُمْ أَصْوَاتَ الدِّيَكَة، فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا، فَاسْأَلُوا اللَّهَ وَارْغَبُوا إِلَيْهِ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نُهَاقَ الْحَمِيرِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ شَيْطَانًا، فَاسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ مَا رَأَتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم (رات کے وقت) مرغ کی بانگ سنو تو یاد رکھو کہ اس نے کسی فرشتے کو دیکھا ہوگا اس لئے اس وقت اللہ کے فضل کا سوال کرو اور جب (رات کے وقت) گدھے کی آواز سنو تو اس نے شیطان کو دیکھا ہوگا اس لئے اللہ سے شیطان کے شر سے پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3303، م: 2729
حدیث نمبر: 8269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شعيب بن حرب ابو صالح ، حدثنا ليث بن سعيد ، حدثنا جعفر بن ربيعة ، عن الاعرج , عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم....، فذكر معناه.حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنِ الأْعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم....، فذكر معناه.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، اخبرني يحيى بن ابي سليمان ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من رمانا بالليل فليس منا" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَن ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيد ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ رَمَانَا بِاللَّيْلِ فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رات کو ہم پر تیر اندازی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وفي هذا الإسناد ضعف من جهة يحيى، فهو لين الحديث
حدیث نمبر: 8271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثنا عبد الله بن الوليد ، عن ابن حجيرة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " حق المؤمن على المؤمن ست خصال: ان يسلم عليه إذا لقيه , ويشمته إذا عطس، وإن دعاه ان يجيبه، وإذا مرض ان يعوده، وإذا مات ان يشهده، وإذا غاب ان ينصح له" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال: " حَقُّ الْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ سِتُّ خِصَالٍ: أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَه , وَيُشَمِّتَهُ إِذَا عَطَسَ، وَإِنْ دَعَاهُ أَنْ يُجِيبَهُ، وَإِذَا مَرِضَ أَنْ يَعُودَهُ، وَإِذَا مَاتَ أَنْ يَشْهَدَهُ، وَإِذَا غَابَ أَنْ يَنْصَحَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں (١) ملاقات ہو تو سلام کرے (٢) چھینکے تو اس کا جواب دے (٣) دعوت دے تو قبول کرے (٤) بیمار ہو تو عیادت کرے (٥) مرجائے تو جنازے میں شرکت کرے (٦) پیٹھ پیچھے اس کی خیر خواہی کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1240، م: 2162، فى هذا الإسناد ضعف، عبدالله فيه لين
حدیث نمبر: 8272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثنا عبد الله بن الوليد ، عن ابن حجيرة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اوصى سلمان الخير، فقال:" إن نبي الله يريد ان يمنحك كلمات تسالهن الرحمن ترغب إليه فيهن، وتدعو بهن بالليل والنهار، قل: اللهم إني اسالك صحة إيمان، وإيمانا في خلق حسن، ونجاحا يتبعه فلاح يعني ورحمة منك، وعافية ومغفرة منك، ورضوانا" , قال ابي: وهن مرفوعة في الكتاب:" يتبعه فلاح ورحمة منك، وعافية ومغفرة منك، ورضوان".حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى سَلْمَانَ الْخَيْرَ، فقَالَ:" إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ يُرِيدُ أَنْ يَمْنَحَكَ كَلِمَاتٍ تَسْأَلُهُنَّ الرَّحْمَنَ تَرْغَبُ إِلَيْهِ فِيهِنَّ، وَتَدْعُوَ بِهِنَّ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، قلَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ صِحَّةَ إِيمَانٍ، وَإِيمَانًا فِي خُلُقٍ حَسَن، وَنَجَاحًا يَتْبَعُهُ فَلاَحٌ يَعْنِي وَرَحْمَةً مِنْكَ، وَعَافِيَةً وَمَغْفِرَةً مِنْكَ، وَرِضْوَانًا" , قَالَ أَبِي: وَهُنَّ مَرْفُوعَةٌ فِي الْكِتَابِ:" يَتْبَعُهُ فَلاَحٌ وَرَحْمَةٌ مِنْكَ، وَعَافِيَةٌ وَمَغْفِرَةٌ مِنْكَ، وَرِضْوَانٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو جو سلمان الخیر کے نام سے مشہور تھے وصیت کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کے نبی تمہیں چند کلمات کا تحفہ دینا چاہتے ہیں جن کے ذریعے تم رحمان سے سوال کرسکو اس کی طرف اپنی رغبت ظاہر کرسکو اور رات دن ان کلمات کے ذریعے اسے پکارا کرو چنانچہ تم یوں کہا کرو کہ اے اللہ میں تجھ سے ایمان کی درستگی کی درخواست کرتا ہوں ایمان کے ساتھ حسن اخلاق اور ایسی کامیابی جس میں دارین کی فلاح آجائے چاہتا ہوں اور آپ سے آپ کی رحمت عافیت مغفرت اور رضامندی کا طلبگار ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله، فيه ضعف، ثم هو منقطع، ابن حجيرة ليست له رواية عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 8273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا عبد الله بن عياش ، عن عبد الرحمن بن هرمز الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من وجد سعة فلم يضح، فلا يقربن مصلانا" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الَأعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ وَجَدَ سَعَةً فَلَمْ يُضَحِّ، فَلا يَقْرَبَنَّ مُصلََّانَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے پاس گنجائش ہو اور وہ پھر بھی قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله ابن عياش ضعيف يعتبر به، وقد اضطرب فيه أيضاً
حدیث نمبر: 8274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثنا محمد بن عجلان ، عن القعقاع ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " لا يزال لهذا الامر او على هذا الامر عصابة على الحق، ولا يضرهم خلاف من خالفهم، حتى ياتيهم امر الله" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلاَنَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَزَالُ لِهَذَا الأْمْرِ أَوْ عَلَى هَذَا الَأمْرِ عِصَابَةٌ عَلَى الْحَقِّ، ولا يَضُرُّهُمْ خِلاَفُ مَنْ خَالَفَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک جماعت دین کے معاملے میں ہمیشہ حق پر رہے گی اور کسی مخالفت کرنے والے کی مخالفت اسے نقصان نہ پہنچا سکے گی یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8275
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد ، حدثني ابو خيرة ، عن موسى بن وردان ، قال ابو خيرة: لا اعلم إلا انه قال: عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، من ذكور امتي، فلا يدخل الحمام إلا بمئزر، ومن كانت تؤمن بالله واليوم الآخر من إناث امتي، فلا تدخل الحمام" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو خَيْرَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ ، قَالَ أَبُو خَيْرَةَ: لا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآْخِرِ، مِنْ ذُكُورِ أُمَّتِي، فَلا يَدْخُلْ الْحَمَّامَ إِلَّا بِمِئْزَر، وَمَنْ كَانَتْ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ مِنْ إِنَاثِ أُمَّتِي، فَلا تَدْخُلْ الْحَمَّامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے مردوں میں سے جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ تہبند کے بغیر حمام میں نہ جایا کرے اور میری امت کی عورتوں میں سے جو خاتون اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو وہ حمام میں بالکل نہ جایا کرے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو خيرة لا يعرف
حدیث نمبر: 8276
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج بن محمد ، وابن جعفر حدثني شعبة ، عن قتادة ، عن عباس الجشمي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " ان سورة من القرآن، ثلاثين آية، شفعت لرجل حتى غفر له وهي: تبارك الذي بيده الملك سورة الملك آية 1" .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّد ، ٍوَابْنُ جَعْفَر حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أنه قال: " أَنَّ سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ، ثَلَاثِينَ آيَةً، شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتَّى غُفِرَ لَهُ وَهِي: تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ سورة الملك آية 1" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن کریم میں تیس آیات پر مشتمل ایک سورت ایسی ہے جس نے ایک آدمی کے حق میں سفارش کی حتٰی کہ اس کی بخشش ہوگئی اور وہ سورت ملک ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لعلل
حدیث نمبر: 8277
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، عن ابن جريج ، حدثني يونس بن يوسف ، عن سليمان بن يسار ، قال: تفرج الناس , عن ابي هريرة ، فقال له ناتل الشامي: ايها الشيخ، حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن اول الناس يقضى فيه يوم القيامة ثلاثة: رجل استشهد، فاتي به فعرفه نعمه، فعرفها، فقال وما عملت فيها؟ قال قاتلت فيك حتى قتلت، قال: كذبت، ولكنك قاتلت ليقال: هو جريء، فقد قيل، ثم امر به فيسحب على وجهه حتى القي في النار. ورجل تعلم العلم وعلمه وقرا القرآن، فاتي به ليعرفه نعمه، فعرفها، فقال: ما عملت فيها؟ قال: تعلمت فيك العلم وعلمته، وقرات فيك القرآن، فقال: كذبت، ولكنك تعلمت ليقال: هو عالم، فقد قيل، وقرات القرآن ليقال: هو قارئ، فقد قيل، ثم امر به، فيسحب على وجهه حتى القي في النار. ورجل وسع الله عليه واعطاه من اصناف المال كله، فاتي به فعرفه نعمه فعرفها، فقال: ما عملت فيها؟ قال: ما تركت من سبيل تحب ان ينفق فيها إلا انفقت فيها لك، قال: كذبت، ولكنك فعلت ذلك ليقال: هو جواد، فقد قيل. ثم امر به فيسحب على وجهه حتى القي في النار" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: تَفَرَّجَ النَّاسُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ لَهُ نَاتِلٌ الشَّامِيُّ: أَيُّهَا الشَّيْخُ، حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى فِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ: رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ، فَعَرَفَهَا، فَقَالَ وَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى قُتِلْتُ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِيُقَالَ: هُوَ جَرِيءٌ، فَقَدْ قِيلَ، ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَيُسْحَبُ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ. وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأُتِيَ بِهِ لِيُعَرِّفَهُ نِعَمَهُ، فَعَرَفَهَا، فَقَالَ: مَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَال: تَعَلَّمْتُ فِيكَ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ، وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ، فَقَال: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ لِيُقَالَ: هُوَ عَالِمٌ، فَقَدْ قِيلَ، وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ: هُوَ قَارِئٌ، فَقَدْ قِيلَ، ثُمَّ أَمَرَ بِهِ، فَيُسْحَبُ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ. وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، فَقَالَ: مَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ ذَلِكَ لِيُقَالَ: هُوَ جَوَّادٌ، فَقَدْ قِيلَ. ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَيُسْحَبُ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ" .
سلمان بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مجلس درس ختم ہوئی اور لوگ چھٹ گئے تو ناتل شامی نام کے ایک شخص نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ حضرت! ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے جن لوگوں کا فیصلہ ہوگا وہ تین قسم کے لوگ ہوں گے ایک تو وہ آدمی جو شہید ہوگا اسے لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس پر اپنے انعامات گنوائے گا وہ ان سب کا اعتراف کرے گا اللہ پوچھے گا کہ پھر تو نے کیا عمل سر انجام دیا؟ وہ عرض کرے گا کہ میں نے آپ کی راہ میں جہاد کیا حتی کہ میں شہید ہوگیا اللہ فرمائے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے تو نے اس لئے قتال کیا تھا کہ تجھے بہادر کہا جائے سو وہ کہا جاچکا اس کے بعد حکم ہوگا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹتے ہوئے لے جا کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ دوسرا وہ آدمی جس نے علم سیکھا اور سکھایا ہوگا اور قرآن پڑھ رکھا ہوگا اسے لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس کے سامنے اپنے انعامات شمار کروائے گا اور وہ ان سب کا اعتراف کرے گا اللہ پوچھے گا کہ تو نے کیا عمل سر انجام دیا؟ وہ کہے گا کہ میں نے علم حاصل کیا اور تیری رضاء کے لئے دوسروں کو سکھایا اور تیری رضاء کے لئے قرآن پڑھا اللہ فرمائے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے تو نے علم اس لئے حاصل کیا تھا کہ تجھے عالم کہا جائے سو وہ کہا جا چکا اور تو نے قرآن اس لئے پڑھا تھا کہ تجھے قاری کہا جائے سو وہ کہا جا چکا اس کے بعد حکم ہوگا اور اسے بھی چہرے کے بل گھسیٹتے ہوئے لے جا کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ تیسرا وہ آدمی ہوگا جس پر اللہ نے کشادگی فرمائی اور اسے ہر قسم کا مال عطاء فرمایا ہوگا اسے لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس کے سامنے اپنے انعامات شمار کروائے گا اور وہ ان سب کا اعتراف کرے گا اللہ پوچھے گا کہ پھر تو نے ان میں کیا عمل سر انجام دیا؟ وہ عرض کرے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے تو نے یہ کام اس لئے کیا تھا کہ تجھے بڑا سخی کہا جائے سو وہ کہا جا چکا۔ اس کے بعد حکم ہوگا اور اسے بھی چہرے کے بل گھسیٹتے ہوئے جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1905
حدیث نمبر: 8278
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، حدثنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " منزلنا غدا إن شاء الله إذا فتح الله الخيف حيث تقاسموا على الكفر" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْزِلُنَا غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ إِذَا فَتَحَ اللَّهُ الْخَيْفُ حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کل ہم ان شاء اللہ فتح ہونے کی صورت میں خیف بن کنانہ میں پڑاؤ کریں گے جہاں قریش کے لوگوں نے کفر پر ایک دوسرے کے ساتھ قسمیں کھائی تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4284، م: 1314
حدیث نمبر: 8279
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يغفر الله للوط، إنه اوى إلى ركن شديد" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَغْفِرُ اللَّهُ لِلُوطٍ، إِنَّهُ أَوَى إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ حضرت لوط علیہ السلام کی مغفرت فرمائے وہ ایک مضبوط ستون کی پناہ ڈھونڈ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3375، م: 151
حدیث نمبر: 8280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما امراتان معهما ابنان لهما، جاء الذئب فاخذ احد الابنين، فتحاكما إلى داود، فقضى به للكبرى، فخرجتا فدعاهما سليمان، فقال: هاتوا السكين اشقه بينهما، فقالت الصغرى: يرحمك الله، هو ابنها، لا تشقه، فقضى به للصغرى" ، قال ابو هريرة: والله إن علمنا ما السكين إلا يومئذ، وما كنا نقول إلا المدية.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا امْرَأَتَانِ مَعَهُمَا ابْنَانِ لَهُمَا، جَاءَ الذِّئْبُ فَأَخَذَ أَحَدَ الِابْنَيْنِ، فَتَحَاكَمَا إِلَى دَاوُدَ، فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى، فَخَرَجَتَا فَدَعَاهُمَا سُلَيْمَانُ، فَقَالَ: هَاتُوا السِّكِّينَ أَشُقُّهُ بَيْنَهُمَا، فَقَالَتْ الصُّغْرَى: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، هُوَ ابْنُهَا، لَا تَشُقَّهُ، فَقَضَى بِهِ لِلصُّغْرَى" ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنْ عَلِمْنَا مَا السِّكِّينُ إِلَّا يَوْمَئِذٍ، وَمَا كُنَّا نَقُولُ إِلَّا الْمُدْيَةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو عورتیں تھیں ان کے ساتھ ان کے دو بیٹے بھی تھے اچانک کہیں سے ایک بھیڑیا آیا اور ایک لڑکے کو اٹھا کرلے گیا وہ دونوں اپنا مقدمہ لے کر حضرت داؤد علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئیں انہوں نے یہ فیصلہ فرما دیا کہ جو بچہ رہ گیا ہے وہ بڑی والی کا ہے وہ دونوں وہاں سے نکلیں تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے انہیں بلالیا اور فرمانے لگے کہ چھری لے کر آؤ میں اس بچے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے تمہیں دے دیتا ہوں یہ سن کر چھوٹی والی کہنے لگی کہ اللہ آپ رحم فرمائے یہ اسی کا بچہ ہے (کم از کم زندہ تو رہے گا) آپ اسے دو حصوں میں تقسیم نہ کریں چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے چھوٹی والی کے حق میں فیصلہ کردیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ واللہ چھری کے لئے عربی میں سکین کا لفظ ہمارے علم میں اسی دن آیا اس سے پہلے ہم اسے مدیہ کہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3427، م: 1720
حدیث نمبر: 8281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اختتن إبراهيم خليل الرحمن بعدما اتت عليه ثمانون سنة، واختتن بالقدوم" مخففة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيَمُ خَلِيلُ الرَّحْمَنِ بَعْدَمَا أَتَتْ عَلَيْهِ ثَمَانُونَ سَنَةً، وَاخْتَتَنَ بِالْقَدُومِ" مُخَفَّفَةً.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے اسی سال کی عمر میں اپنے ختنے کئے جس جگہ ختنے کئے اس کا نام قدوم تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6298، م: 2370
حدیث نمبر: 8282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قال رجل: لاتصدقن الليلة بصدقة، فاخرج صدقته، فوضعها في يد زانية، فاصبحوا يتحدثون: تصدق الليلة على زانية، ثم قال: لاتصدقن الليلة بصدقة، فاخرج صدقته، فوضعها في يد سارق، فاصبحوا يتحدثون: تصدق الليلة على سارق، ثم قال: لاتصدقن الليلة بصدقة، فاخرج الصدقة، فوضعها في يد غني، فاصبحوا يتحدثون: تصدق الليلة على غني، فقال: الحمد لله، على سارق، وعلى زانية، وعلى غني، قال: فاتي فقيل له: اما صدقتك فقد تقبلت، اما الزانية، فلعلها يعني ان تستعف به، واما السارق، فلعله ان يستغني به، واما الغني، فلعله ان يعتبر فينفق مما آتاه الله" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَالَ رَجُلٌ: لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّيْلَةَ بصَدَقَةً، فَأَخْرَجَ صَدَقَتَهُ، فَوَضَعَهَا فِي يَدِ زَانِيَةٍ، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ: تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ، ثم َقَالَ: لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّيْلَةَ بِصَدَقَةٍ، فَأَخْرَجَ صَدَقَتَهُ، فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِق، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ: تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى سَارِقٍ، ثُمَّ قَالَ: لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّيْلَةَ بِصَدَقَةٍ، فَأَخْرَجَ الصَّدَقَةَ، فَوَضَعَهَا فِي يَدِ غَنِي، فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ: تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى غَنِيٍّ، فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، عَلَى سَارِقٍ، وَعَلَى زَانِيَةٍ، وَعَلَى غَنِيٍّ، قَالَ: فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ: أَمَّا صَدَقَتُكَ فَقَدْ تُقُبِّلَتْ، أَمَّا الزَّانِيَةُ، فَلَعَلَّهَا يَعْنِي أَنْ تَسْتَعِفَّ بِهِ، وَأَمَّا السَّارِقُ، فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَغْنِيَ بِهِ، وَأَمَّا الْغَنِيُّ، فَلَعَلَّهُ أَنْ يَعْتَبِرَ فَيُنْفِقَ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک شخص نے کہا کہ میں آج کی رات صدقہ دوں گا چنانچہ وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا اور انجانے میں ایک زانیہ عورت کے ہاتھ میں دے آیا صبح کو لوگوں نے تذکرہ کیا کہ آج رات ایک زانیہ عورت کو خیرات ملی وہ شخص کہنے لگا کہ آج رات میں صدقہ دوں گا چنانچہ دوسری رات کو پھر وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا اور ایک چور کے ہاتھ میں رکھ آیا صبح کو لوگوں نے تذکرہ کیا کہ آج رات ایک چور کو خیرات کا مال ملا اس شخص نے کہا کہ میں آج پھر صدقہ دوں گا چنانچہ (تیسری رات کو) وہ صدقہ کا مال لے کر پھر نکلا اور انجانے میں ایک دولت مند کو دے آیا صبح کو لوگوں نے تذکرہ کیا کہ آج رات ایک مال دار کو صدقہ ملا وہ شخص کہنے لگا کہ الہٰی تیرا شکر ہے کہ چور کو زانیہ کو اور دولت مند شخص کو (میرا صدقہ کا مال دلوایا ہاتف کے ذریعہ) اس سے کہا گیا کہ تیرا صدقہ قبول ہوگیا تو نے جو چور کو صدقہ دیا تو اس کی وجہ سے شاید وہ چوری سے دست کش ہوجائے اور زانیہ کو جو تو نے صدقہ دیا تو ممکن ہے اس کی وجہ سے وہ زنا کاری چھوڑ دے باقی دولت مند بھی ممکن ہے کہ اس سے نصیحت حاصل کرے اور اللہ تعالیٰ نے جو مال اس کو عطا فرمایا ہے اس کو اللہ کے راستہ میں خرچ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1421، م: 1022
حدیث نمبر: 8283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل ابن آدم تاكله الارض، إلا عجب الذنب، فإنه منه خلق، ومنه يركب" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَاد ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْكُلُهُ الْأَرْضُ، إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ، فَإِنَّهُ مِنْهُ خُلِقَ، وَمِنْهُ يُرَكَّبُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین ابن آدم کا سارا جسم کھاجائے گی سوائے ریڑھ کی ہڈی کے کہ اسی سے انسان پیدا کیا جائے گا اور اسی سے اس کی ترکیب ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2955
حدیث نمبر: 8284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عمر على الصدقة، فقيل منع ابن جميل، وخالد بن الوليد، والعباس عم النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما ينقم ابن جميل إلا انه ان كان فقيرا فاغناه الله، واما خالد، فإنكم تظلمون خالدا، فقد احتبس ادراعه في سبيل الله، واما العباس، فهي علي ومثلها"، ثم قال" اما علمت ان عم الرجل صنو ابيه؟" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَعَث رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ عَلَى الصَّدَقَةِ، فَقِيلَ مَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ، وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، وَالْعَبَّاسُ عَمُّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِي صلى الله عليه وسلم: " مَا ينَقَمَ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنَّهُ أَنْ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا خَالِدٌ، فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا، فَقَدْ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَأَمَّا الْعَبَّاسُ، فَهِيَ عَلَيَّ وَمِثْلُهَا"، ثُمَّ قَالَ" أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا کسی نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا کہ ابن جمیل حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے زکوٰۃ ادا نہیں کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن جمیل سے یہی چیز تو ناراض کرتی ہے کہ وہ پہلے تنگدست تھے پھر اللہ نے انہیں مال و دولت عطا فرمائی (اور اب وہ زکوٰۃ ادا نہیں کر رہے) باقی رہے خالد تو تم ان پر ظلم کرتے ہو کیونکہ انہوں نے تو اپنی زرہیں بھی اللہ کے راستہ میں وقف کر رکھی ہیں اور باقی رہے عباس رضی اللہ عنہ تو وہ میرے ذمے ہیں پھر فرمایا کیا یہ بات تمہارے علم میں نہیں کہ انسان کا چچا اس کے باپ کے مرتبے میں ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1468، م: 983
حدیث نمبر: 8285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا داود بن عمرو الضبي ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثله.حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، وأنظر ما قبله
حدیث نمبر: 8286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا عبد الله بن جعفر ، عن عثمان بن محمد ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من خارج يخرج يعني من بيته إلا بيده رايتان راية بيد ملك، وراية بيد شيطان، فإن خرج لما يحب الله عز وجل، اتبعه الملك برايته، فلم يزل تحت راية الملك حتى يرجع إلى بيته، وإن خرج لما يسخط الله، اتبعه الشيطان برايته، فلم يزل تحت راية الشيطان، حتى يرجع إلى بيته" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِر ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " مَا مِنْ خَارِجٍ يَخْرُجُ يَعْنِي مِنْ بَيْتِهِ إِلَّا بِيَدِهِ رَايَتَان رَايَةٌ بِيَدِ مَلَكٍ، وَرَايَةٌ بِيَدِ شَيْطَانٍ، فَإِنْ خَرَجَ لِمَا يُحِبُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، اتَّبَعَهُ الْمَلَكُ بِرَايَتِهِ، فَلَمْ يَزَلْ تَحْتَ رَايَةِ الْمَلَكِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ، وَإِنْ خَرَجَ لِمَا يُسْخِطُ اللَّهَ، اتَّبَعَهُ الشَّيْطَانُ بِرَايَتِهِ، فَلَمْ يَزَلْ تَحْتَ رَايَةِ الشَّيْطَانِ، حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بھی کوئی شخص اپنے گھر سے نکلتا ہے تو اس کے دروازے پر دو جھنڈے ہوتے ایک جھنڈا فرشتے کے ہاتھ میں ہوتا ہے اور دوسرا شیطان کے ہاتھ میں ہوتا ہے اگر وہ اللہ کی رضا والے عمل کے لئے نکلتا ہے تو فرشتہ اپنا جھنڈا لے کر اس کے پیچھے پیچھے راونہ ہوجاتا ہے اور وہ گھر لوٹنے تک فرشتے کے جھنڈے تلے ہوتا ہے اور اگر وہ اللہ کی ناراضگی والے عمل کے لئے نکلتا ہے تو شیطان اپنا جھنڈا لے کر اس کے پیچھے روانہ ہوجاتا ہے اور وہ گھر واپس آنے تک شیطان کے جھنڈے تلے رہتا ہے

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا عبد الله ، عن عثمان بن محمد ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: " لعن رسول الله المحل والمحلل له" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِر ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: " لَعَنَ َرسولُ اللَّهِ الْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ" .
حضرت ابوہریر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور کروانے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير يعني ابن محمد ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لتؤدن الحقوق إلى اهلها، حتى تقاد الشاة الجماء من الشاة القرناء يوم القيامة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِر ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قَالَ: " لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقُ إِلَى أَهْلِهَا، حَتَّى تُقَادَ الشَّاةُ الْجَمَّاءُ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن حقداروں کو ان کے حقوق ادا کئے جائیں گے حتی کہ بےسینگ بکری کو سینگ والی بکری سے جس نے اسے سینگ مارا ہوگا بھی قصاص دلوایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2582
حدیث نمبر: 8289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الدنيا سجن المؤمن وجنة الكافر" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِر ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا مؤمن کے لئے قیدخانہ اور کافر کے لئے جنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2956
حدیث نمبر: 8290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا علي يعني ابن المبارك ، عن يحيى يعني ابن ابي كثير ، عن ابن يعقوب ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سبق المفردون"، قالوا: يا رسول الله، ومن المفردون؟ قال" الذين يهترون في ذكر الله" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِير ، عَنِ ابْنِ يَعْقُوبَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَنْ الْمُفَرِّدُون؟ قَالَ" الَّذِينَ يُهْتَرُونَ فِي ذِكْرِ اللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مفردون سبقت لے گئے صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ مفردون کون لوگ ہوتے ہیں؟ فرمایا جو اللہ کے ذکر میں مشغول رہتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2676
حدیث نمبر: 8291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن ، عن ابي الزناد ، عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إن الله عز وجل خلق آدم على صورته" ، قال عبد الله بن احمد: وفي كتاب ابي: وطوله ستون ذراعا، فلا ادري حدثنا به ام لا!.حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ" ، قال عبد الله بن أحمد: وَفِي كِتَابِ أَبِي: وَطُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَا أَدْرِي حَدَّثَنَا بِهِ أَمْ لَا!.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے (میرے والد صاحب کی کتاب میں یہ بھی تھا کہ حضرت آدم علیہ السلام کا قد ساٹھ ہاتھ تھا اب مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے ہم سے یہ بیان کیا تھا یا نہیں)؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2612
حدیث نمبر: 8292
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا عكرمة بن عمار ، عن ضمضم بن جوس اليمامي ، قال: قال لي ابو هريرة : يا يمامي، لا تقولن لرجل والله لا يغفر الله لك، او لا يدخلك الله الجنة ابدا، قلت: يا ابا هريرة، إن هذه لكلمة يقولها احدنا لاخيه وصاحبه إذا غضب، قال: فلا تقلها، فإني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " كان في بني إسرائيل رجلان، كان احدهما مجتهدا في العبادة، وكان الآخر مسرفا على نفسه، فكانا متآخيين، فكان المجتهد لا يزال يرى الآخر على ذنب، فيقول: يا هذا، اقصر، فيقول: خلني وربي، ابعثت علي رقيبا؟! قال: إلى ان رآه يوما على ذنب استعظمه، فقال له: ويحك، اقصر، قال: خلني وربي، ابعثت علي رقيبا؟! قال: فقال: والله لا يغفر الله لك، او لا يدخلك الله الجنة ابدا، قال: احدهما، قال: فبعث الله إليهما ملكا، فقبض ارواحهما، واجتمعا عنده، فقال للمذنب: اذهب فادخل الجنة برحمتي، وقال للآخر: اكنت بي عالما، اكنت على ما في يدي خازنا، اذهبوا به إلى النار، قال: فوالذي نفس ابي القاسم بيده، لتكلم بالكلمة اوبقت دنياه وآخرته" .حَدَّثَنا َأَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ الْيَمَامِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ : يَا يَمَامِيُّ، لَا تَقُولَنَّ لِرَجُلٍ وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ، أَوْ لَا يُدْخِلُكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ أَبَدًا، قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، إِنَّ هَذِهِ لَكَلِمَةٌ يَقُولُهَا أَحَدُنَا لِأَخِيهِ وَصَاحِبِهِ إِذَا غَضِبَ، قَالَ: فَلَا تَقُلْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلَانِ، كَانَ أَحَدُهُمَا مُجْتَهِدًا فِي الْعِبَادَةِ، وَكَانَ الْآخَرُ مُسْرِفًا عَلَى نَفْسِهِ، فَكَانَا مُتَآخِيَيْنِ، فَكَانَ الْمُجْتَهِدُ لَا يَزَالُ يَرَى الْآخَرَ عَلَى ذَنْبٍ، فَيَقُولُ: يَا هَذَا، أَقْصِرْ، فَيَقُولُ: خَلِّنِي وَرَبِّي، أَبُعِثْتَ عَلَيَّ رَقِيبًا؟! قَالَ: إِلَى أَنْ رَآهُ يَوْمًا عَلَى ذَنْبٍ اسْتَعْظَمَهُ، فَقَالَ لَهُ: وَيْحَكَ، أَقْصِرْ، قَالَ: خَلِّنِي وَرَبِّي، أَبُعِثْتَ عَلَيَّ رَقِيبًا؟! قَالَ: فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ، أَوْ لَا يُدْخِلُكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ أَبَدًا، قَالَ: أَحَدُهُمَا، قَالَ: فَبَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهِمَا مَلَكًا، فَقَبَضَ أَرْوَاحَهُمَا، وَاجْتَمَعَا عنده، فَقَالَ لِلْمُذْنِبِ: اذْهَبْ فَادْخُلْ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِي، وَقَالَ لِلْآخَرِ: أَكُنْتَ بِي عَالِمًا، أَكُنْتَ عَلَى مَا فِي يَدِي خَازِنًا، اذْهَبُوا بِهِ إِلَى النَّارِ، قَالَ: فَوَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ، لَتَكَلَّمَ بِالْكَلِمَةِ أَوْبَقَتْ دُنْيَاهُ وَآخِرَتَهُ" .
ضمضم بن جوس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے یمامی کسی آدمی کے متعلق یہ ہرگز نہ کہنا کہ واللہ تیری بخشش کبھی نہیں ہوگی یا اللہ تجھے کبھی جنت میں داخل نہیں کرے گا میں نے عرض کیا کہ اے ابوہریرہ یہ تو ہم میں سے ہر شخص غصہ کے وقت اپنے بھائی اور ساتھی سے کہہ دیتا ہے؟ فرمایا لیکن تم پھر بھی نہ کہنا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بنی اسرائیل میں دو آدمی تھے ان میں سے ایک بڑا عبادت گذار تھا اور دوسرا بہت بدکار وگناہگار تھا عبادت گذار نے گناہگار سے یہ کہہ دیا کہ واللہ تیری کبھی بخشش نہ ہوگی یا اللہ تجھے کبھی جنت میں داخل نہیں کرے گا۔ اللہ نے ان دونوں کے پاس ملک الموت کو بھیجا اور اس نے دونوں کی روح قبض کرلی اور وہ دونوں اللہ کے حضور اکٹھے ہوئے اللہ نے گناہگار سے فرمایا کہ تو میرے رحم و کرم سے جا اور جنت میں داخل ہوجا اور دوسرے سے فرمایا کیا تو میرے فیصلوں کو جانتا تھا؟ کیا تو میرے قبضے میں موجود ہوگیا تھا؟ اسے جہنم میں لے جاؤ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اس نے صرف ایک کلمہ ایسا بولا جس نے اس کی دنیا و آخرت کو تباہ و برباد کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن ومتنه غريب، تفرد به عكرمة، وقد روى أحاديث غرائب
حدیث نمبر: 8293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر حدثنا افلح بن سعيد الانصاري ، من اهل قباء، حدثنا عبد الله بن رافع مولى ام سلمة، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: " إن طالت بك مدة، اوشك ان تروا قوما يغدون في سخط الله، ويروحون في لعنة الله، في ايديهم مثل اذناب البقر" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاَمِرٍ حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، مِنْ أَهْلِ قُبَاءَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُول: " إِنْ طَالَتْ بكْ مُدَّةٌ، أَوْشَكَ أَنْ تَرَوْا قَوْمًا يَغْدُونَ فِي سَخَطِ اللَّهِ، وَيَرُوحُونَ فِي لَعْنَةِ اللَّهِ، فِي أَيْدِيهِمْ مِثْلُ أَذْنَابِ الْبَقَرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر تمہاری عمر لمبی ہوئی تو عنقریب تم ایک ایسی قوم کو دیکھو گے جس کی صبح اللہ کی ناراضگی میں اور شام اللہ کی لعنت میں ہوگی اور ان کے ہاتھوں میں گائے کی دموں کی طرح ڈنڈے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، م: 2857
حدیث نمبر: 8294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، اخبرنا قتادة ، عن عبد الملك ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من عرض له شيء من غير ان يساله، فليقبله، فإنما هو رزق ساقه الله إليه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ عُرِضَ لَهُ شَيْءٌ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَسْأَلَهُ، فَلْيَقْبَلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ بن مانگے کچھ مال و دولت عطاء فرما دیں تو اسے قبول کرلینا چاہئے کیونکہ یہ رزق ہے جو اللہ نے اس کے پاس بھیجا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه عبدالملك فلم نتبين من هو
حدیث نمبر: 8295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، وعبد الصمد , قالا: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي ميمونة ، عن ابي هريرة ، انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: إني إذا رايتك طابت نفسي، وقرت عيني، فانبئني عن كل شيء، قال: " كل شيء خلق الله عز وجل من الماء" . قال: انبئني بامر إذا اخذت به دخلت الجنة، قال: " افش السلام، واطعم الطعام، وصل الارحام، وصل والناس نيام، ثم ادخل الجنة بسلام" ، قال عبد الصمد: وانبئني عن كل شيء.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ , قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: إِنِّي إِذَا رَأَيْتُكَ طَابَتْ نَفْسِي، وَقَرَّتْ عَيْنِي، فَأَنْبِئْنِي عَنْ كُلِّ شَيْءٍ، قَالَ: " كُلُّ شَيْءٍ خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْمَاءِ" . قَالَ: أَنْبِئْنِي بِأَمْرٍ إِذَا أَخَذْتُ بِهِ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، قَالَ: " أَفْشِ السَّلَامَ، وَأَطْعِمْ الطَّعَامَ، وَصِلْ الْأَرْحَامَ، وَصَلِّ وَالنَّاسُ نِيَامٌ، ثُمَّ ادْخُلْ الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ" ، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: وَأَنْبِئْنِي عَنْ كُلِّ شَيْءٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میں آپ کو دیکھتا ہوں تو میرا دل ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور آنکھوں کو قرار آجاتا ہے آپ مجھے ہر چیز کی اصل بتائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر چیز پانی سے پیدا کی گئی ہے میں نے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتا دیجئے کہ اگر میں اسے تھام لوں تو جنت میں داخل ہوجاؤں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلام پھیلاؤ طعام کھلاؤ صلہ رحمی کرو اور راتوں کو جس وقت لوگ سو رہے ہوں تم قیام کرو اور سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن ابي ميمونة ، عن ابي هريرة ، انه قال للنبي صلى الله عليه وسلم:" إذا رايتك طابت نفسي، وقرت عيني، فانبئني عن كل شيء..." فذكر معناه.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَيْتُكَ طَابَتْ نَفْسِي، وَقَرَّتْ عَيْنِي، فَأَنْبِئْنِي عَنْ كُلِّ شَيْء..." فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا ابو مودود ، حدثني عبد الرحمن بن ابي حدرد الاسلمي ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من دخل هذا المسجد فبزق او تنخم، او تنخع، فليحفر فيه وليبعد، فليدفنه، فإن لم يفعل، ففي ثوبه ثم ليخرج به" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِر ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُول: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَخَلَ هَذَا الْمَسْجِدَ فَبَزَقَ أَوْ تَنَخَّمَ، أَوْ تَنَخَّعَ، فَلْيَحْفِرْ فِيهِ وَلْيُبْعِدْ، فَلْيَدْفِنْهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ، فَفِي ثَوْبِهِ ثُمَّ لِيَخْرُجْ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی شخص مسجد میں داخل ہو کر ناک صاف کرنا یا تھوکنا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ دور چلا جائے اور اسے دفن کر دے اگر ایسا نہ کرسکے تو اپنے کپڑے میں تھوک لے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 416، م: 550
حدیث نمبر: 8298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا عبد العزيز بن المطلب , عن عبد الله بن الحسن ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " من اريد ماله بغير حق فقتل، فهو شهيد" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِر ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقُتِلَ، فَهُوَ شَهِيدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کا مال ناحق اس سے چھیننے کی کوشش کی جائے اور وہ اس کی حفاطت کرتے ہوئے مارا جائے تو وہ شہید ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 140
حدیث نمبر: 8299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر , حدثنا إسماعيل يعني ابن مسلم ، عن ابي المتوكل ، عن ابي هريرة ، قال: " اعطاني رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا من تمر، فجعلته في مكتل لنا، فعلقناه في سقف البيت، فلم نزل ناكل منه حتى كان آخره اصابه اهل الشام حيث اغاروا على المدينة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِر , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أَعْطَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مِنْ تَمْرٍ، فَجَعَلْتُهُ فِي مِكْتَلٍ لَنَا، فَعَلَّقْنَاهُ فِي سَقْفِ الْبَيْتِ، فَلَمْ نَزَلْ نَأْكُلُ مِنْهُ حَتَّى كَانَ آخِرُهُ أَصَابَهُ أَهْلُ الشَّامِ حَيْثُ أَغَارُوا عَلَى الْمَدِينَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ کھجوریں عطاء فرمائیں میں نے اسے ایک تھیلی میں رکھ لیا اور اس تھیلی کو اپنے گھر کی چھت میں لٹکا لیا ہم اس میں سے کھجور نکال کر کھاتے رہتے (لیکن وہ کم نہ ہوتیں) لیکن جب شام والوں نے مدینہ منورہ پر حملہ کیا تو وہ ان کے ہاتھ لگ گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وقوله فى هذا الحديث: « أصابه أهل الشام » وهم لعله وقع من أحد الرواة
حدیث نمبر: 8300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثني ابي ، حدثنا حبيب يعني المعلم ، حدثنا عمرو بن شعيب ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الزاني المجلود لا ينكح إلا مثلة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ ، حَدَّثَنَا عَمْروُ بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلَّمَ: " الزَّانِي الْمَجْلُودُ لَا يَنْكِحُ إِلَّا مِثْلَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوڑوں سے پٹا ہوا زانی اپنے ہی جیسے رشتے سے نکاح کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا الجريري ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: اقمت بالمدينة مع ابي هريرة سنة، فقال لي ذات يوم ونحن عند حجرة عائشة: لقد رايتنا وما لنا ثياب إلا البراد المفتقة، وإنه لياتي على احدنا الايام ما يجد طعاما يقيم به صلبه، حتى إن كان احدنا لياخذ الحجر فيشده على اخمص بطنه، ثم يشده بثوبه ليقيم به صلبه، " فقسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بيننا تمرا"، فاصاب كل إنسان منا سبع تمرات فيهن حشفة، فما سرني ان لي مكانها تمرة جيدة، قال: قلت: لم؟ قال: تشد لي من مضغي . قال: فقال لي: من اين اقبلت؟ قلت من الشام، قال: فقال لي: هل رايت حجر موسى؟ قلت: وما حجر موسى؟ قال: إن بني إسرائيل قالوا لموسى قولا تحت ثيابه في مذاكيره، قال: فوضع ثيابه على صخرة وهو يغتسل، قال: فسعت ثيابه، قال: فتبعها في اثرها وهو يقول: يا حجر، الق ثيابي، حتى اتت به على بني إسرائيل، فراوا مستويا حسن الخلق، فلجبه ثلاث لجبات، فوالذي نفس ابي هريرة بيده، لو كنت نظرت، لرايت لجبات موسى فيه .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: أَقَمْتُ بِالْمَدِينَةِ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ سَنَةً، فَقَالَ لِي ذَاتَ يَوْمٍ وَنَحْنُ عِنْدَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا لَنَا ثِيَابٌ إِلَّا الْبِرَادُ الْمُفَتَّقَةُ، وَإِنَّهُ لَيَأْتِي عَلَى أَحَدِنَا الْأَيَّامُ مَا يَجِدُ طَعَامًا يُقِيمُ بِهِ صُلْبَهُ، حَتَّى إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَأْخُذُ الْحَجَرَ فَيَشُدُّهُ عَلَى أَخْمَصِ بَطْنِهِ، ثُمَّ يَشُدُّهُ بِثَوْبِهِ لِيُقِيمَ بِهِ صُلْبَه، " فَقَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَنَا تَمْرًا"، فَأَصَابَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنَّا سَبْعَ تَمَرَاتٍ فِيهِنَّ حَشَفَةٌ، فَمَا سَرَّنِي أَنَّ لِي مَكَانَهَا تَمْرَةً جَيِّدَةً، قَالَ: قُلْتُ: لِم؟ قَالَ: تَشُدُّ لِي مِنْ مَضْغِي . قَالَ: فَقَالَ لِي: مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ؟ قُلْتُ مِنَ الشَّامِ، قَالَ: فَقَالَ لِي: هَلْ رَأَيْتَ حَجَرَ مُوسَى؟ قُلْتُ: وَمَا حَجَرُ مُوسَى؟ قَالَ: إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالُوا لِمُوسَى قَوْلًا تَحْتَ ثِيَابِهِ فِي مَذَاكِيرِهِ، قَالَ: فَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى صَخْرَةٍ وَهُوَ يَغْتَسِلُ، قَالَ: فَسَعَتْ ثِيَابُهُ، قَالَ: فَتَبِعَهَا فِي أَثَرِهَا وَهُوَ يَقُولُ: يَا حَجَرُ، أَلْقِ ثِيَابِي، حَتَّى أَتَتْ بِهِ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَرَأَوْا مُسْتَوِيًا حَسَنَ الْخَلْقِ، فَلَجَبَهُ ثَلَاثَ لَجَبَاتٍ، فَوَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَوْ كُنْتُ نَظَرْتُ، لَرَأَيْتُ لَجَبَاتِ مُوسَى فِيهِ .
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ میں ایک سال تک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی رفاقت میں رہا ہوں ایک دن جب کہ ہم حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہ کے قریب تھے وہ مجھ سے کہنے لگے کہ میں نے اپنے آپ پر وہ وقت بھی دیکھا ہے کہ ہمارے پاس سوائے پھٹی پرانی چادروں کے کوئی دوسرے کپڑے نہ ہوتے تھے اور ہم پر کئی کئی دن ایسے گذر جاتے تھے کہ اتنا کھانا بھی نہ ملتا تھا جس سے کمر سیدھی ہوجائے حتی کہ ہم لوگ اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتے تھے تاکہ اسی کے ذریعے کمر سیدھی ہوجائے۔ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان کچھ کجھوریں تقسیم فرمائیں اور ہم میں سے ہر ایک کے حصے میں سات سات کھجوریں آئیں جن میں ایک کھجور گدر بھی تھی مجھے اس کی جگہ عمدہ کھجور ملنے کی کوئی تمنا نہ پیدا ہوئی میں نے پوچھا کیوں؟ فرمایا مجھے چبانے میں دشواری ہوتی پھر مجھ سے فرمایا تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا شام سے فرمایا کیا تم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا پتھر دیکھا ہے؟ میں نے پوچھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا کیسا پتھر ہے؟ فرمایا کہ ایک مرتبہ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شرمگاہ کے متعلق انتہائی نازیبا باتیں کہیں ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے غسل کرنے کے لئے اپنے کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھے وہ ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے اے پتھر میرے کپڑے دے دے اے پتھر میرے کپڑے دے دے کہتے ہوئے دوڑے یہاں تک کہ وہ پتھر بنی اسرائیل کے پاس پہنچ کر رک گیا انہوں نے دیکھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام تو بالکل تندرست ہیں اور ان کی جسامت بھی انتہائی عمدہ ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے غصے میں آ کر اس پتھر پر تین ضربیں لگائیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جان ہے اگر میں اسے دیکھ پاتا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ضربوں کے نشان بھی نظر آجاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا فرقد ، عن ابي العلاء ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن اكذب الناس الصواغون، والصباغون" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا فَرْقَدٌ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَكْذَبَ النَّاسِ الصَّوَّاغُونَ، وَالصَّبَّاغُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑھ کر جھوٹے رنگریز اور زرگر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فرقد ضعيف
حدیث نمبر: 8303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: حدثنا همام ، قال: ثنا قتادة ، عن الحسن ، عن زياد بن رياح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تبادروا بالاعمال ستا: طلوع الشمس من مغربها، والدجال، والدخان، ودابة الارض، وخويصة احدكم، وامر العامة" ، قال عفان في حديثه: وكان قتادة إذا قال:" وامر العامة"، قال: وامر الساعة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: ثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَبَادَرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّال، وَالدُّخَانَ، وَدَابَّةَ الْأَرْضِ، وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِكُمْ، وَأَمْرَ الْعَامَّةِ" ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: وَكَانَ قَتَادَةُ إِذَا قَالَ:" وَأَمْرَ الْعَامَّةِ"، قَالَ: وَأَمْرَ السَّاعَةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھ واقعات رونما ہونے سے قبل اعمال صالحہ میں سبقت کرلو سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال کا خروج، دھواں چھاجانا، دابۃ الارض کا خروج تم میں سے کسی خاص آدمی کی موت یا سب کی عمومی موت۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2947
حدیث نمبر: 8304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابو امية عمرو بن يحيى بن سعيد بن عمرو بن سعيد بن العاص ، قال: اخبرني جدي سعيد بن عمرو بن سعيد، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " هلاك امتي على يد غلمة من قريش" ، قال مروان: وهو معنا في الحلقة قبل ان يلي شيئا , فلعنة الله عليهم غلمة، قال: واما والله لو اشاء اقول: بنو فلان وبنو فلان، لفعلت، قال: فقمت اخرج انا مع ابي وجدي إلى مروان بعدما ملكوا، فإذا هم يبايعون الصبيان منهم، ومن يبايع له وهو في خرقة، قال لنا: هل عسى اصحابكم هؤلاء ان يكونوا الذين سمعت ابا هريرة يذكر ان هذه الملوك يشبه بعضها بعضا؟.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَدِّي سَعِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى يَدِ غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ" ، قَالَ مَرْوَانُ: وَهُوَ مَعَنَا فِي الْحَلْقَةِ قَبْلَ أَنْ يَلِيَ شَيْئًا , فَلَعْنَةُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ غِلْمَةً، قَالَ: وَأَمَا وَاللَّهِ لَوْ أَشَاءُ أَقُولُ: بَنُو فُلَانٍ وَبَنُو فُلَانٍ، لَفَعَلْتُ، قَالَ: فَقُمْتُ أَخْرُجُ أَنَا مَعَ أَبِي وَجَدِّي إِلَى مَرْوَانَ بَعْدَمَا مُلِّكُوا، فَإِذَا هُمْ يُبَايِعُونَ الصِّبْيَانَ مِنْهُمْ، وَمَنْ يُبَايِعُ لَهُ وَهُوَ فِي خِرْقَةٍ، قَالَ لَنَا: هَلْ عَسَى أَصْحَابُكُمْ هَؤُلَاءِ أَنْ يَكُونُوا الَّذِينَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ أَنَّ هَذِهِ الْمُلُوكَ يُشْبِهُ بَعْضُهَا بَعْضًا؟.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کی تباہی قریش کے چند بیوقوف لونڈوں کے ہاتھوں ہوگی یہ حدیث سن کر مروان نے جو ہمارے ساتھ درس حدیث کے حلقے میں بیٹھا ہوا تھا اور ابھی گورنر نہیں بنا تھا کہا کہ ان لڑکوں پر اللہ کی لعنت ہو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا واللہ اگر میں چاہوں تو ان کے قبیلوں کے نام تک بتاسکتا ہوں راوی کہتے ہیں کہ جب مروان گورنر بن گیا تو میں اپنے والد اور دادا کے ساتھ روانہ ہوا وہ لوگ بچوں سے بھی بیعت لے رہے تھے اور جس کے لئے بیعت لے رہے تھے وہ ایک چادر میں لپٹا ہوا تھا اس نے ہم سے کہا کہ شاید تمہارے ان ساتھیوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بادشاہوں کے متعلق ایک حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہو کہ یہ ایک دوسرے کے مشابہہ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3605
حدیث نمبر: 8305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا مالك بن انس ، عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن , عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الشهداء خمسة: المطعون، والمبطون، والغرق، وصاحب الهدم، والشهيد في سبيل الله عز وجل" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ: الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ، وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْم، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شہداء پانچ طرح کے لوگ ہیں طاعون میں مبتلا ہو کر مرنا بھی شہادت ہے پیٹ کی بیماری میں مرنا بھی شہادت ہے دریا میں غرق ہو کر مرنا بھی شہادت ہے گر کر مرنا بھی شہادت ہے جہاد فی سبیل اللہ میں مارا جانا بھی شہادت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 653، م: 1914
حدیث نمبر: 8306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني نعمان بن راشد ، ان ابن شهاب اخبره، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا اكل احدكم فلياكل بيمينه، ويشرب بيمينه، فإن الشيطان ياكل بشماله، ويشرب بشماله" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي نُعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ، ويشرب بيمينه، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب بھی کھانا کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور دائیں ہاتھ سے پیئے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 8307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن عبد الرحمن بن غنم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عليهم وهم يذكرون الكماة، وبعضهم يقول: جدري الارض، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " الكماة من المن، وماؤها شفاء للعين، والعجوة من الجنة، وهي شفاء من السم" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ وَهُمْ يَذْكُرُونَ الْكَمْأَةَ، وَبَعْضُهُمْ يَقُولُ: جُدَرِيُّ الْأَرْضِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو وہ اس درخت کے بارے میں اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے تھے جو سطح زمین سے ابھرتا ہے اور اسے قرار نہیں ہوتا چنانچہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں وہ کھنبی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھنبی تو من (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) کا حصہ ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے اور عجوہ کھجور جنت کی کھجو رہے اور وہ زہر کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، وقد توبع
حدیث نمبر: 8308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا تقوم الساعة حتى ياخذ امتي ما اخذ الامم والقرون قبلها، شبرا بشبر، وذراعا بذراع"، قالوا: يا رسول الله، كما فعلت فارس والروم؟ قال:" وهل الناس إلا اولئك؟!" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَال: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَأْخُذَ أُمَّتِي مَا أَخَذَ الْأُمَمَ وَالْقُرُونَ قَبْلَهَا، شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمَا فَعَلَتْ فَارِسُ وَالرُّومُ؟ قَالَ:" وَهَلْ النَّاسُ إِلَّا أُولَئِك؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت گزشتہ امتوں والے اعمال میں بالشت بالشت بھر اور گز گز بھر مبتلا نہ ہوجائے صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ کیا جیسے فارس اور روم کے لوگوں نے کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو کیا ان کے علاوہ بھی پہلے کوئی لوگ گذرے ہیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7319
حدیث نمبر: 8309
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، وابو سلمة , قالا: ثنا سليمان بن بلال ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " لعن الرجل يلبس لبسة المراة، والمراة تلبس لبسة الرجل" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، وَأَبُو سَلَمَةَ , قَالَا: ثَنَا سُلَيْمَانُ بْنَ بِلَالٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَعَنَ الرَّجُلَ يَلْبَسُ لُبْسَةَ الْمَرْأَةِ، وَالْمَرْأَةَ تَلْبَسُ لُبْسَةَ الرَّجُلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کا لباس پہننے والے مردوں اور مردوں کا لباس پہننے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8310
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يريد سفرا، فقال: يا رسول الله، اوصني، قال: " اوصيك بتقوى الله، والتكبير على كل شرف"، فلما ولى الرجل، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم ازو له الارض، وهون عليه السفر" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ سَفَرًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْصِنِي، قَالَ: " أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ"، فَلَمَّا وَلَّى الرَّجُلُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ ازْوِ لَهُ الْأَرْضَ، وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا وہ سفر پر جانا چاہ رہا تھا کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی وصیت فرما دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی اور ہر بلندی پر تکبیر کہنے کی وصیت کرتا ہوں جب اس شخص نے واپسی کے لئے پشت پھیری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کے لئے زمین کو لپیٹ دے اور سفر کو آسان فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا حماد ، عن إسحاق بن عبد الله ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من الفقر، والقلة، والذلة، واعوذ بك من ان اظلم، او اظلم" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ، وَالْقِلَّةِ، وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ، أَوْ أُظْلَمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے کہ اے اللہ میں فقر و فاقہ قلت اور ذلت سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور اس بات سے کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني زياد ، ان ثابتا مولى عبد الرحمن بن زيد اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد، والقليل على الكثير" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ ، أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِيُسَلِّمْ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِير" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہئے کہ سوار پیدل کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے لوگ زیادہ کو سلام کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6233، م: 2160
حدیث نمبر: 8313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، وابو المنذر , قالا: ثنا مالك , عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن زفر بن صعصعة بن مالك ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا انصرف من صلاة الغداة , يقول: " هل راى احد منكم الليلة رؤيا؟ إنه ليس يبقى بعدي من النبوة إلا الرؤيا الصالحة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَأَبُو الْمُنْذِرِ , قَالَا: ثَنَا مَالِكٌ , عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ زُفَرِ بْنِ صَعْصَعَةَ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ , يَقُولُ: " هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا؟ إِنَّهُ لَيْسَ يَبْقَى بَعْدِي مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی نماز سے فارغ ہو کر صحابہ رضی اللہ عنہ کی طرف رخ کر کے بیٹھتے تو فرماتے کہ تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب تو نہیں دیکھا؟ میرے بعد نبوت کا کوئی جزو سوائے اچھے خوابوں کے باقی نہیں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6990
حدیث نمبر: 8314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا اسامة بن زيد ، قال: حدثني عبد الله بن ابي لبيد ، عن المطلب بن عبد الله بن حنطب ، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرني جبريل برفع الصوت في الإهلال، فإنه من شعائر الحج" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَنِي جِبْرِيلُ بِرَفْعِ الصَّوْتِ فِي الْإِهْلَالِ، فَإِنَّهُ مِنْ شَعَائِرِ الْحَجِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل نے مجھے بلند آواز سے تلبیہ پڑھنے کا حکم پہنچایا ہے کیونکہ تلبیہ شعائر حج میں سے ہے۔

حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح لكن من حديث زيد ، وأخطأ أسامة فجعله من حديث أبي هريرة
حدیث نمبر: 8315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشمس لم تحبس لبشر إلا ليوشع ليالي سار إلى بيت المقدس" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّمْسَ لَمْ تُحْبَسْ لِبَشَرٍ إِلَّا لِيُوشَعَ لَيَالِيَ سَارَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے یوشع علیہ السلام کے اور کسی کے لئے سورج کو محبوس نہیں کیا گیا ان کے ساتھ یہ واقعہ ان دنوں میں پیش آیا تھا جب انہوں نے بیت المقدس کی طرف پیش قدمی کی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3124، م: 1747
حدیث نمبر: 8316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سلك طريقا يلتمس فيه علما سهل الله له طريقا إلى الجنة" .حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص حصول علم کے راستے پر چلتا ہے اللہ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2699
حدیث نمبر: 8317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاسود بن عامر ، حدثني ابو بكر ، عن هشام ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: " نحر رسول الله صلى الله عليه وسلم جزورا فانتهبها الناس، فنادى مناديه: إن الله ورسوله ينهيانكم عن النهبة، فجاء الناس بما اخذوا، فقسمه بينهم" .حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَزُورًا فَانْتَهَبَهَا النَّاسُ، فَنَادَى مُنَادِيهِ: إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنِ النُّهْبَةِ، فَجَاءَ النَّاسُ بِمَا أَخَذُوا، فَقَسَمَهُ بَيْنَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ ذبح کیا لوگ اسے چھین کرلے گئے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ منادی کردی کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں لوٹ مار سے منع کرتے ہیں چنانچہ لوگوں نے جو گوشت لیا تھا وہ سب واپس لے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ان کے درمیان تقسیم فرما دیا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، الحسن لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاسود ، قال: اخبرنا ابو بكر ، عن هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تباشر المراة المراة، ولا الرجل الرجل" .حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُبَاشِرْ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، وَلَا الرَّجُلُ الرَّجُلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت دوسری عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے اسی طرح کوئی مرد دوسرے مرد کے ساتھ ایسا نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاسود ، قال: اخبرنا كامل يعني ابا العلاء ، قال: سمعت ابا صالح ، مؤذنا كان يؤذن لهم، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " تعوذوا بالله من راس السبعين، وإمارة الصبيان" .حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا كَامِلٌ يَعْنِي أَبَا الْعَلَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ ، مُؤَذِّنًا كَانَ يُؤَذِّنُ لَهُمْ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ رَأْسِ السَّبْعِينَ، وَإِمَارَةِ الصِّبْيَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ستر کی دہائی اور بچوں کی حکومت سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبي صالح
حدیث نمبر: 8320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير حدثنا كامل ابو العلاء ، قال: سمعت ابا صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تعوذوا بالله من راس السبعين، ومن إمارة الصبيان" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا كَامِلٌ أَبُو الْعَلَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ رَأْسِ السَّبْعِينَ، وَمَنْ إِمَارَةِ الصِّبْيَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ستر کی دہائی اور بچوں کی حکومت سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8320M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " لا تذهب الدنيا حتى تصير للكع ابن لكع" .وَقَال: " لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى تَصِيرَ لِلُكَعِ ابْنِ لُكَعٍ" .
اور فرمایا دنیا اس وقت فناء نہ ہوگی جب تک کہ زمام حکومت کمینہ ابن کمینہ کے ہاتھ میں نہ آجائے

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاسود بن عامر ، اخبرنا كامل ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اما تغار؟ قال: " والله، إني لاغار، والله اغير مني، ومن غيرته نهى عن الفواحش" .حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا كَامِلٌ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا تَغَارُ؟ قَالَ: " وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَغَارُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي، وَمِنْ غَيْرَتِهِ نَهَى عَنِ الْفَوَاحِشِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا آپ بھی غیرت کھاتے ہیں؟ فرمایا واللہ میں سب سے زیادہ غیرت کھاتا ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ باغیرت ہے اور اسی وجہ سے اس نے بےحیائی کے کاموں سے منع کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5220، م: 2760، وهذا إسناده ضعيف لجهالة أبي صالح
حدیث نمبر: 8322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاسود بن عامر ، وابو المنذر إسماعيل بن عمر , قالا: ثنا كامل ، قال: ثنا ابو صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تذهب الدنيا حتى تصير للكع" ، قال إسماعيل بن عمر:" حتى تصير للكع ابن لكع"، وقال ابن ابي بكير:" للكيع ابن لكيع"، وقال اسود: يعني المتهم ابن المتهم.حَدَّثَنَا الأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَأَبُو الْمُنْذِرِ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ , قَالَا: ثَنَا كَامِلٌ ، قَالَ: ثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى تَصِير للكُعَ" ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ:" حَتَّى تَصِيرَ لِلُكَعِ ابْنِ لُكَعٍ"، وقَالَ ابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ:" لِلَكِيعِ ابْنِ لَكِيعٍ"، وقَالَ أَسْوَدُ: يَعْنِي الْمُتَّهَمَ ابْنَ الْمُتَّهَمِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا اس وقت تک فناء نہیں ہوگی جب تک کہ زمام حکومت کمینہ ابن کمینہ کے ہاتھ میں نہ آجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الجهالة أبي صالح
حدیث نمبر: 8323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاسود ، حدثنا كامل ، حدثنا ابو صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن المكثرين هم الارذلون، إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا" ، قال كامل: بيده عن يمينه، وعن شماله، وبين يديه.حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا كَامِلٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمُكْثِرِينَ هُمْ الْأَرْذَلُونَ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا" ، قَالَ كَامِلٌ: بِيَدِهِ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہی ذلیل ہوں گے سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الجهالة أبي صالح
حدیث نمبر: 8324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، حدثنا عبد الرحمن بن ثابت ، عن عطاء بن قرة ، عن عبد الله بن ضمرة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما اعلم شك موسى، قال: " ذراري المسلمين في الجنة يكفلهم إبراهيم عليه السلام" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَابِتٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا أَعْلَمُ شَكَّ مُوسَى، قَالَ: " ذَرَارِيُّ الْمُسْلِمِينَ فِي الْجَنَّةِ يَكْفُلُهُمْ إِبْرَاهِيَمُ عَلَيْهِ السَّلَام" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں مسلمانوں کے بچوں کی کفالت حضرت ابراہیم علیہ السلام فرماتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي سنان ، عن عثمان بن ابي سودة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا زار المسلم اخاه في الله عز وجل، او عاده، قال الله عز وجل: طبت وتبوات من الجنة منزلا" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا زَارَ الْمُسْلِمُ أَخَاهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، أَوْ عَادَهُ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: طِبْتَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات یا بیمار پرسی کے لئے جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تو کامیاب ہوگیا اور تو نے جنت میں اپنا ٹھکانہ بنا لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبي سنان
حدیث نمبر: 8326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت النعمان يحدث، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان عبد الله بن حذافة السهمي قام يصلي، فجهر بصلاته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: يا ابن حذافة، " لا تسمعني واسمع ربك عز وجل" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ السَّهْمِيَّ قَامَ يُصَلِّي، فَجَهَرَ بِصَلَاتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا ابْنَ حُذَافَةَ، " لَا تُسْمِعْنِي وَأَسْمِعْ رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو اس میں اونچی آواز سے قرأت کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن حذافہ! مجھے نہ سناؤ اپنے پروردگار کو سناؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف النعمان
حدیث نمبر: 8327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، قال: ثنا ابي ، قال: سمعت النعمان يحدث، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، انه قال: " خرج نبي الله صلى الله عليه وسلم يوما يستسقي، فصلى بنا ركعتين بلا اذان ولا إقامة، ثم خطبنا ودعا الله عز وجل، وحول وجهه نحو القبلة رافعا يده، ثم قلب رداءه، فجعل الايمن على الايسر، والايسر على الايمن" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، قَالَ: ثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَن ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " خَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ بِلَا أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ، ثُمَّ خَطَبَنَا وَدَعَا اللَّه عز وجلَّّّّّّّّّ، وَحَوَّلَ وَجْهَهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ رَافِعًا يَدَهُ، ثُمَّ قَلَبَ رِدَاءَهُ، فَجَعَلَ الْأَيْمَنَ عَلَى الْأَيْسَرِ، وَالْأَيْسَرَ عَلَى الْأَيْمَنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ نماز استسقاء کے لئے باہر نکلے اور بغیر اذان و اقامت کے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ سے دعاء کرتے رہے اور اپنا چہرہ قبلے کی جانب پھیرلیا ہاتھ بلند کر لئے تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر پلٹ لی اور دائیں کندھے پر اور بائیں کو نے کو دائیں کندھے پر رکھ لیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، النعمان ضعيف
حدیث نمبر: 8328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت يونس ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، وابو سلمة , عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " نحن احق بالشك من إبراهيم عليه السلام إذ قال: رب ارني كيف تحيي الموتى قال اولم تؤمن قال بلى ولكن ليطمئن قلبي سورة البقرة آية 260" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وأبو سلمة , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام إِذْ قَالَ: رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي سورة البقرة آية 260" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت ابراہیم علیہ السلام سے زیادہ شک کرنے کے ہم حقدار ہیں کیونکہ انہوں نے فرمایا تھا کہ پروردگار مجھے دکھا کہ تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا؟ اللہ نے فرمایا کیا تم ایمان نہیں لائے عرض کیا کیوں نہیں لیکن میں اپنے دل کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3372، م: 151
حدیث نمبر: 8329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يرحم الله لوطا، لقد كان ياوي إلى ركن شديد، ولو لبثت في السجن ما لبث يوسف، لاجبت الداعي" .قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " يَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ، لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ" .
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوں حضرت لوط علیہ السلام پر وہ ایک مضبوط ستون کی پناہ ڈھونڈ رہے تھے اور اگر میں اتنا عرصہ جیل میں رہتا جتنا عرصہ حضرت یوسف علیہ السلام رہے تو میں آنے والے کی پیشکش کو قبول کرلیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3387، م: 151
حدیث نمبر: 8330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت محمد بن سيرين ، قال: ثنا ابو هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما منكم احد يدخله عمله الجنة، ولا ينجيه من النار"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا إلا ان يتغمدني ربي برحمة منه"، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده هكذا واشار وهب يقبضها، ويبسطها .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ ، قَالَ: ثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْكُمْ أَحَدٌ يُدْخِلُهُ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ، وَلَا يُنَجِّيهِ مِنَ النَّارِ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي رَبِّي بِرَحْمَةٍ مِنْهُ"، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ وَهْبٌ يَقْبِضُهَا، وَيَبْسُطُهَا .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں داخل کر کے جہنم سے نجات نہیں دلا سکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے یہ جملہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اشارہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 8331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " اكثر عذاب القبر في البول" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " أَكْثَرُ عَذَابِ الْقَبْرِ فِي الْبَوْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکثر عذاب قبر پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا رزيق يعني ابن ابي سلمى ، حدثنا ابو المهزم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يقرا في العشاء الآخرة بالسماء"، يعني: ذات البروج، والسماء والطارق .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا رُزَيْقٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سُلْمَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُهَزِّمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ بِالسَّمَاءِ"، يَعْنِي: ذَاتِ الْبُرُوجِ، وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز میں اکثر سورت بروج اور سورت طارق کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو المهزم ضعيف
حدیث نمبر: 8333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا حماد بن عباد السدوسي ، قال: سمعت ابا المهزم يحدث، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امر ان يقرا بالسماوات في العشاء" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبَّادٍ السَّدُوسِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمُهَزِّمِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَ أَنْ يُقْرَأَ بِالسَّماَوَاتِ فِي الْعِشَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز میں لفظ سماء سے شروع ہونے والی سورتوں کی تلاوت کا حکم دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، عن حماد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إن الله كره لكم ثلاثا، ورضي لكم ثلاثا: رضي لكم ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، وان تعتصموا بحبل الله جميعا، وان تنصحوا لولاة الامر، وكره لكم: قيل وقال، وإضاعة المال، وكثرة السؤال" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ كَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا، ورضَي َلُكْم َثَلًاثا: رَضِيَ لَكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا، وَأَنْ تَنْصَحُوا لِوُلَاةِ الْأَمْرِ، وَكَرِهَ لَكُمْ: قِيلَ وَقَالَ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے لئے تین باتوں کو ناپسند اور تین باتوں کو پسند کیا ہے پسند تو اس بات کو کیا ہے کہ تم صرف اس ہی کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور حکمرانوں کے خیرخواہ رہو اور ناپسند اس بات کو کیا ہے کہ زیادہ قیل و قال کی جائے مال کو ضائع کیا جائے اور کثرت سے سوال کئے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1715
حدیث نمبر: 8335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن ايوب ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى ان يشرب الرجل قائما، وعن الشرب من في السقاء، وان يمنع الرجل جاره ان يضع خشبة في حائطه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا، وَعَنِ الشُّرْبِ مِنْ فِي السِّقَاءِ، وَأَنْ يَمْنَعَ الرَّجُلُ جَارَهُ أَنْ يَضَعَ خَشَبَةً فِي حَائِطِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے مشکیزے سے منہ لگا کر پانی پینے سے اور پڑوسی کو اپنی دیوار پر لکڑی رکھنے سے روکنے کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5627
حدیث نمبر: 8336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، حدثنا خالد ، عن شهر ، عن ابي هريرة ، قال: لما قدم وفد عبد قيس، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل امرئ حسيب نفسه، ليشرب كل قوم فيما بدا لهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ شَهْرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ قَيْسٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ امْرِئٍ حَسِيبُ نَفْسِهِ، لِيَشْرَبْ كُلُّ قَوْمٍ فِيمَا بَدَا لَهُم" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب بنو عبدالقیس کا وفد آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر شخص اپنے اپنے نفس کا خود محاسب ہے اور ہر قوم ان برتنوں میں نبیذ بنا سکتی ہے جو انہیں مناسب معلوم ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شھر
حدیث نمبر: 8337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا تصحب الملائكة رفقة فيها جرس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2113
حدیث نمبر: 8338
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " ابنا العاص مؤمنان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " ابْنَا الْعَاصِ مُؤْمِنَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عاص بن وائل کے دونوں بیٹے (ہشام اور عمرو) مومن ہیں

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا قاتل احدكم اخاه فليجتنب الوجه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2559، م: 2612
حدیث نمبر: 8340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، اخبرني ابن جريج ، اخبرني زياد بن سعد ، عن محمد بن زيد بن المهاجر بن قنفذ ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" والذي نفسي بيده لتتبعن سنن الذين من قبلكم شبرا بشبر، وذراعا فذراعا، وباعا فباعا، حتى لو دخلوا جحر ضب لدخلتموه"، قالوا: ومن هم يا رسول الله؟ اهل الكتاب؟ قال" فمه" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا فِِِِذِِراعًا، وَبَاعًا فَبَاعًا، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمُوهُ"، قَالُوا: وَمَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ أَهْلُ الْكِتَابِ؟ قَالَ" فَمَه" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم لوگ گزشتہ امتوں والے اعمال میں بالشت بالشت بھر اور گز گز بھر مبتلا ہوجاؤگے حتٰی کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی داخل ہوجاؤگے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ اہل کتاب؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اور کون؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7319
حدیث نمبر: 8341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثني ابن جريج ، قال: اخبرني إسماعيل بن امية ، عن ايوب بن خالد ، عن عبد الله بن رافع مولى لام سلمة، عن ابي هريرة ، قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي، فقال: " خلق الله التربة يوم السبت، وخلق الجبال فيها يوم الاحد، وخلق الشجر فيها يوم الاثنين، وخلق المكروه يوم الثلاثاء، وخلق النور يوم الاربعاء، وبث فيها الدواب يوم الخميس، وخلق آدم عليه السلام بعد العصر يوم الجمعة، آخر الخلق في آخر ساعة من ساعات الجمعة، فيما بين العصر إلى الليل" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حدثني ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلًى لِأُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي، فَقَالَ: " خَلَقَ اللَّهُ التُّرْبَةَ يَوْمَ السَّبْتِ، وَخَلَقَ الْجِبَالَ فِيهَا يَوْمَ الْأَحَدِ، وَخَلَقَ الشَّجَرَ فِيهَا يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَخَلَقَ الْمَكْرُوهَ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ، وَخَلَقَ النُّورَ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ، وَبَثَّ فِيهَا الدَّوَابَّ يَوْمَ الْخَمِيسِ، وَخَلَقَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام بَعْدَ الْعَصْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، آخِرَ الْخَلْقِ فِي آخِرِ سَاعَةٍ مِنْ سَاعَاتِ الْجُمُعَةِ، فِيمَا بَيْنَ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا اللہ نے ہفتہ کے دن مٹی کو پیدا فرمایا اتوار کے دن پہاڑوں کو پیر کے دن درختوں کو منگل کے دن ناپسندیدہ امور اور بدھ کے دن نور کو پیدا کیا اور جمعرات کے دن اس میں جانداروں کو بسایا جمعہ کے دن نماز عصر کے بعد حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق فرمائی یہ آخری تخلیق تھی جو جمعہ کی آخری ساعتوں میں عصر اور رات کے درمیان وجود میں آئی۔

حكم دارالسلام: الأصح أنه موقوف على كعب الأحبار، وليس من قول النبي صلى الله عليه وسلم ، م: 2789
حدیث نمبر: 8342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا عيسى يعني بن المسيب ، حدثني ابو زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم ياتي دار قوم من الانصار ودونهم دار، فشق ذلك عليهم، فقالوا: يا رسول الله، سبحان الله، تاتي دار فلان ولا تاتي دارنا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لان في داركم كلبا"، قالوا: فإن في دارهم سنورا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن السنور سبع" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عِيسَى يَعْنِي بْنَ الْمُسَيَّبِ ، حَدَّثَنِي أَبُو زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي دَارَ قَوْمٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَدُونَهُمْ دَارٌ، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ، تَأْتِي دَارَ فُلَانٍ وَلَا تَأْتِي دَارَنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِأَنَّ فِي دَارِكُمْ كَلْبًا"، قَالُوا: فَإِنَّ فِي دَارِهِمْ سِنَّوْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ السِّنَّوْرَ سَبُعٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے گھر تشریف لے جاتے تھے ان کے پیچھے بھی ایک گھر تھا ان لوگوں پر یہ بات گراں گذری اور وہ کہنے لگے یا رسول اللہ! آپ فلاں کے گھر تو تشریف لاتے ہیں ہمارے گھر تشریف نہیں لاتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہارے گھر میں کتا ہے وہ کہنے لگے کہ ان لوگوں کے گھر میں بھی تو بلی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلی (ایسا) درندہ ہے (جو رحمت کے فرشتوں کو آنے سے نہیں روکتا)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عيسی
حدیث نمبر: 8343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا محمد بن طلحة ، عن عبد الله بن شبرمة ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يعدي شيء شيئا، لا يعدي شيء شيئا"، ثلاثا، قال: فقام اعرابي، فقال: يا رسول الله، إن النقبة تكون بمشفر البعير او بعجبه، فتشمل الإبل جربا! قال: فسكت ساعة، ثم قال: " ما اعدى الاول؟! لا عدوى، ولا صفر، ولا هامة، خلق الله كل نفس فكتب حياتها، وموتها، ومصيباتها، ورزقها" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شُبْرُمَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا، لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا"، ثَلَاثًا، قَالَ: فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النُّقْبَةَ تَكُونُ بِمِشْفَرِ الْبَعِيرِ أَوْ بِعَجْبِهِ، فَتَشْمَلُ الْإِبِلَ جَرَبًا! قَالَ: فَسَكَتَ سَاعَةً، ثم قَالَ: " مَا أَعْدَى الْأَوَّلَ؟! لَا عَدْوَى، وَلَا صَفَرَ، وَلَا هَامَةَ، خَلَقَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ فَكَتَبَ حَيَاتَهَا، وَمَوْتَهَا، وَمُصِيبَاتِهَا، وَرِزْقَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی ایک دیہاتی کہنے لگا کہ پھر اونٹوں کا کیا معاملہ ہے جو صحراء میں ہر نوں کی طرح چوکڑیاں بھرتے ہیں اچانک ان میں ایک خارشی اونٹ شامل ہوجاتا ہے اور سب کو خارش زدہ کردیتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر خاموش رہ کر اس سے پوچھا کہ اس پہلے اونٹ کو خارش کہاں سے لگی؟ کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا اور کھوپڑی سے کیڑا نکلنے کی کوئی حقیقت نہیں ہے اللہ نے ہر انسان کو پیدا کیا ہے اور اس کی زندگی موت مصیبت اور رزق سب لکھ دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5717، م: 2220، محمد بن طلحة، وإن روى له الشيخان، ينحط عن رتبة الصحيح، لكنه متابع
حدیث نمبر: 8344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا محمد ، عن عبد الله بن شبرمة ، عن ابي زرعة بن عمرو ، عن ابي هريرة ، قال: قال رجل: يا رسول الله، اي الناس احق مني بحسن الصحبة؟ قال: " امك"، قال: ثم من؟ قال:" ثم امك"، قال: ثم من؟ قال:" ثم امك"، قال: ثم من؟ قال:" ثم ابوك" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شُبْرُمَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ أَحَقُّ مِنِّي بِحُسْنِ الصُّحْبَةِ؟ قَالَ: " أُمُّكَ"، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" ثُمَّ أُمُّكَ"، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" ثُمَّ أُمُّكَ"، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:" ثم أَبَوكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ سوال پیش کیا کہ لوگوں میں عمدہ رفاقت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون۔ فرمایا تمہارے والد۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده كسابقه ، خ: 5971، م: 2548
حدیث نمبر: 8345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ربعي بن إبراهيم ، قال: ثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ضرس الكافر يوم القيامة مثل احد، وعرض جلده سبعون ذراعا، وفخذه مثل ورقان، ومقعده من النار مثل ما بيني وبين الربذة" .حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ضِرْسُ الْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِثْلُ أُحُدٍ، وَعَرْضُ جِلْدِهِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا، وَفَخِذُهُ مِثْلُ وَرِقَانَ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ مِثْلُ مَا بَيْنِي وَبَيْنَ الرَّبَذَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن کافر کی ایک ڈاڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی اور اس کی کھال کی چوڑائی ستر گز ہوگی اور اس کی ران ورقان پہاڑ کے برابر ہوگی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ میرے اور رہذہ کے درمیانی فاصلے جتنی ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، م: 2851
حدیث نمبر: 8346
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ربعي بن إبراهيم ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: عطس رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، احدهما اشرف من الآخر، فعطس الشريف فلم يحمد الله، فلم يشمته النبي صلى الله عليه وسلم، وعطس الآخر فحمد الله، فشمته النبي صلى الله عليه وسلم , قال: فقال الشريف عطست عندك فلم تشمتني، وعطس هذا عندك فشمته! فقال: " إن هذا ذكر الله فذكرته، وإنك نسيت الله فنسيتك" .حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: عَطَسَ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدُهُمَا أَشْرَفُ مِنَ الْآخَرِ، فَعَطَسَ الشَّرِيفُ فَلَمْ يَحْمَدْ اللَّهَ، فَلَمْ يُشَمِّتْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعَطَسَ الْآخَرُ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَشَمَّتَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فَقَالَ الشَّرِيفُ عَطَسْتُ عِنْدَكَ فَلَمْ تُشَمِّتْنِي، وَعَطَسَ هَذَا عِنْدَكَ فَشَمَّتَّهُ! فَقَالَ: " إِنَّ هَذَا ذَكَرَ اللَّهَ فَذَكَرْتُهُ، وَإِنَّكَ نَسِيتَ اللَّهَ فَنَسِيتُكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں دو آدمیوں کو چھینک آئی ان میں سے ایک دوسرے کی نسبت زیادہ معزز تھا لیکن اس نے چھینکے کے بعد الحمد اللہ نہیں کہا لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب نہیں دیا اور دوسرے نے الحمد اللہ کہا لہذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دے دیا وہ آدمی کہنے لگا کہ مجھے چھینک آئی تو آپ نے جواب نہیں دیا اور اسے چھینک آئی تو أپ نے اسے جواب دے دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے اللہ کو یاد کیا تھا چنانچہ میں نے بھی اسے یاد رکھا اور تم نے اسے بھلا دیا لہذا میں نے بھی تمہیں بھلا دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، اخبرنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن مالك بن ظالم ، قال: سمعت ابا هريرة ، يحدث مروان بن الحكم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا القاسم الصادق المصدوق، يقول: " هلاك امتي على رءوس غلمة امراء سفهاء من قريش" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ ظَالِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يُحَدِّثُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا الْقَاسِمِ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ، يَقُولُ: " هَلَاكُ أُمَّتِي عَلَى رُءُوسِ غِلْمَةٍ أُمَرَاءَ سُفَهَاءَ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مروان بن حکم کو حدیث سناتے ہوئے فرمایا کہ میں نے ابوالقاسم جو کہ صادق و مصدوق تھے صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی ہے کہ میری امت کی تباہی قریش کے چند بیوقوف لونڈوں کے ہاتھوں ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مالك
حدیث نمبر: 8348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا الفضيل بن مرزوق ، عن عدي بن ثابت ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايها الناس، إن الله طيب لا يقبل إلا طيبا، وإن الله امر المؤمنين بما امر به المرسلين، فقال: يايها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحا إني بما تعملون عليم سورة المؤمنون آية 51 , وقال: يايها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم سورة البقرة آية 172 . ثم ذكر: " الرجل يطيل السفر، اشعث اغبر، ثم يمد يديه إلى السماء يا رب، يا رب، ومطعمه حرام، ومشربه حرام، وملبسه حرام، وغذي بالحرام، فانى يستجاب لذلك؟!" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا طَيِّبًا، وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ، فَقَالَ: يَأَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ سورة المؤمنون آية 51 , وَقَالَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ سورة البقرة آية 172 . ثُمَّ ذَكَرَ: " الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ، أَشْعَثَ أَغْبَرَ، ثُمَّ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ يَا رَبِّ، يَا رَبّ، وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وَغُذِّيَ بِالْحَرَامِ، فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اللہ پاکیزہ ہے اور پاکیزہ چیزوں ہی کو قبول کرتا ہے اور اس نے عام مسلمانوں کو بھی وہی حکم دیا ہے جو پیغمبروں کو دیا ہے چنانچہ ارشاد ہے اے رسولو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک اعمال کرو میں تمہارے اعمال کو جانتا ہوں اور فرمایا اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھایا کرو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا جو طویل سفر کر کے آیا ہو اس کے بال بکھرے ہوئے ہوں گرد و غبار سے وہ اٹا ہوا ہو اور آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا اٹھا کر یا رب یا رب کر رہا ہو جبکہ اس کا کھانا بھی حرام کا ہو پینا بھی حرام کا ہو لباس بھی حرام کا ہو اور اس کی غذا بھی حرام کی ہو تو اس کی دعا کہاں سے قبول ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا شريك ، عن الاشعث بن سليم ، عن ابي الاحوص ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تفضل صلاة الجماعة على الوحدة سبعا وعشرين درجة" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَفْضُلُ صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ عَلَى الْوَحْدَةِ سَبْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 648، م: 649
حدیث نمبر: 8350
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، وابن ابي بكير عن ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يوطن قال ابن ابي بكر: لا يوطن رجل مسلم المساجد للصلاة والذكر، إلا تبشبش الله به حتى يخرج، كما يتبشبش اهل الغائب بغائبهم إذا قدم عليهم" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، وَابْنُ أَبِي بُكَيْرٍ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُوَطِّنُ قَالَ ابْنُ أَبِي بَكْرٍ: لَا يُوَطِّنُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ الْمَسَاجِدَ لِلصَّلَاةِ وَالذِّكْرِ، إِلَّا تَبَشْبَشَ اللَّهُ بِهِ حَتَّى يَخْرُجَ، كَمَا يَتَبَشْبَشُ أَهْلُ الْغَائِبِ بِغَائِبِهِمْ إِذَا قَدِمَ عَلَيْهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان مسجد کو اپنا وطن بنائے اور اس کا مقصد صرف ذکر کرنا اور نماز پڑھنا ہی ہو تو اللہ تعالیٰ اس سے ایسے خوش ہوتے ہیں جیسے کسی مسافر کے اپنے گھر پہنچنے پر اس کے اہل خانہ خوش ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكن روي الحديث بزیادة رجل مجهول وهو الذي رجحه الدارقطني
حدیث نمبر: 8351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، عن ابن ابي ذئب ، وإسحاق بن سليمان ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، عن سعيد بن سمعان ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث ابا قتادة، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " يبايع لرجل بين الركن والمقام، ولن يستحل البيت إلا اهله، فإذا استحلوه فلا تسال عن هلكة العرب، ثم تاتي الحبشة فيخربونه خرابا لا يعمر بعده ابدا، وهم الذين يستخرجون كنزه" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَان ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَبَا قَتَادَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " يُبَايَعُ لِرَجُلٍ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، وَلَنْ يَسْتَحِلَّ الْبَيْتَ إِلَّا أَهْلُهُ، فَإِذَا اسْتَحَلُّوهُ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ هَلَكَةِ الْعَرَبِ، ثُمَّ تَأْتِي الْحَبَشَةُ فَيُخَرِّبُونَهُ خَرَابًا لَا يَعْمُرُ بَعْدَهُ أَبَدًا، وَهُمْ الَّذِينَ يَسْتَخْرِجُونَ كَنْزَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان ایک آدمی سے بیعت لی جائے گی اور بیت اللہ کی حرمت اسی کے پاسبان پامال کریں گے اور جب لوگ بیت اللہ کی حرمت کو پامال کردیں پھر عرب کی ہلاکت کے متعلق سوال نہ کرنا بلکہ حبشی آئیں گے اور اسے اس طرح ویران کردیں گے کہ دوبارہ کبھی آباد نہ ہوسکے گا اور یہی لوگ اس کا خزانہ نکالنے والے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8352
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة ، انه كان ينعت النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كان شبح الذراعين، اهدب اشفار العينين، بعيد ما بين المنكبين، يقبل جميعا ويدبر جميعا، بابي هو وامي، لم يكن فاحشا ولا متفحشا، ولا صخابا في الاسواق" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ كَانَ يَنْعَتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَ شَبْحَ الذِّرَاعَيْنِ، أَهْدَبَ أَشْفَارِ الْعَيْنَيْنِ، بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، يُقْبِلُ جَمِيعًا وَيُدْبِرُ جَمِيعًا، بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي، لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا، وَلَا صَخَّابًا فِي الْأَسْوَاقِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بھرے ہوئے۔ آنکھوں کی پلکیں لمبی اور گھنی اور دونوں کندھوں کے درمیان فاصلہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری طرح متوجہ ہوتے اور پوری طرح رخ پھیرتے میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں وہ فحش گو یا بتکلف بےحیاء نہ بنتے تھے اور نہ ہی بازاروں میں شور مچاتے پھرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو النضر ، قال: ثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي هريرة انه ذكر، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان العبد المملوك ليحاسب بصلاته، فإذا نقص منها شيئا، قيل: لم نقصت منها؟ فيقول: يا رب، سلطت علي مليكا شغلني عن صلاتي، فيقول: قد رايتك تسرق من ماله لنفسك، فهلا سرقت لنفسك من عملك او عمله , قال: فيتخذ الله عليه الحجة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: ثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ ذَكَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" أَنَّ الْعَبْدَ الْمَمْلُوكَ لَيُحَاسَبُ بِصَلَاتِهِ، فَإذا نَقَصَ مِنْهَا شَيْئًا، قِيلَ: لِمَ نَقَصْتَ مِنْهَا؟ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، سَلَّطْتَ عَلَيَّ مَلِيكًا شَغَلَنِي عَنْ صَلَاتِي، فَيَقُولُ: قَدْ رَأَيْتُكَ تَسْرِقُ مِنْ مَالِهِ لِنَفْسِكَ، فَهَلَّا سَرَقْتَ لِنَفْسِكَ مِنْ عَمَلِكَ أَوْ عَمَلِهِ , قَالَ: فَيَتَّخِذُ اللَّهُ عَلَيْهِ الْحُجَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب عبد مملوک سے نماز کا حساب ہوگا اور اس میں کچھ کمی واقع ہوگی تو اس سے پوچھا جائے گا کہ تو نے اس میں کوتاہی کیوں کی؟ وہ عرض کرے گا کہ پروردگار تو نے مجھ پر ایک مالک مسلط کر رکھا تھا جس نے مجھے نماز سے روکے رکھا اللہ فرمائے گا کہ میں نے تجھے اس کے مال میں سے اپنے لئے کچھ چوری کرتے ہوئے دیکھا تھا تو کیا اپنے لئے اس کا عمل نہیں چوری کرسکتا تھا؟ اس طرح اس پر حجت تمام ہوجائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المبارك مشهور بالتدليس وقد عنعنه ، والحسن لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك بن فضالة ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " كل سلامى من ابن آدم صدقة حين يصبح" فشق ذلك على المسلمين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن سلامك على عباد الله صدقة، وإماطتك الاذى عن الطريق صدقة، وإن امرك بالمعروف صدقة، وإن نهيك عن المنكر صدقة" ، وحدث اشياء من نحو هذا لم احفظها.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ فُضَالَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " كُلُّ سُلَامَى مِنَ ابْنِ آدَمَ صَدَقَةٌ حِينَ يُصْبِحُ" فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ سَلَامَكَ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتَكَ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ أَمْرَكَ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وإن َنَهْيَكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ" ، وَحَدَّثَ أَشْيَاءَ مِنْ نَحْوِ هَذَا لَمْ أَحْفَظْهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کے ہر جوڑ پر صبح کے وقت صدقہ واجب ہوتا ہے مسلمانوں کو یہ بات بڑی مشکل معلوم ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا اللہ کے بندوں کو سلام کرنا بھی صدقہ ہے راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا بھی صدقہ ہے امر باالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا بھی صدقہ ہے اس کے علاوہ بھی کچھ چیزیں بیان فرمائیں جو مجھے یاد نہیں رہیں۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: " إنما يلبس الحرير في الدنيا من لا يرجو ان يلبسه في الآخرة، إنما يلبس الحرير من لا خلاق له" ، قال الحسن: فما بال اقوام يبلغهم هذا عن نبيهم فيجعلون حريرا في ثيابهم وفي بيوتهم.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا مَنْ لَا يَرْجُو أَنْ يَلْبَسَهُ فِي الْآخِرَةِ، إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَه" ، قَالَ الْحَسَنُ: فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ يَبْلُغُهُمْ هَذَا عَنْ نَبِيِّهِمْ فَيَجْعَلُونَ حَرِيرًا فِي ثِيَابِهِمْ وَفِي بُيُوتِهِمْ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا میں تو وہی شخص ریشم پہنتا ہے جسے آخرت میں اسے پہننے کی امید نہ ہو اور دنیا میں وہی شخص ریشم پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8356
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، ولا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " العين تزني، والقلب يزني، فزنا العين النظر، وزنا القلب التمني، والفرج يصدق ما هنالك او يكذبه" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " الْعَيْنُ تَزْنِي، وَالْقَلْبُ يَزْنِي، فَزِنَا الْعَيْنِ النَّظَرُ، وَزِنَا الْقَلْبِ التَّمَنِّي، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ مَا هُنَالِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ آنکھ بھی زنا کرتی ہے اور دل بھی آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے دل کا زنا تمنا اور خواہش کرنا ہے جبکہ شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6612، م: 2657، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8357
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: اوصاني خليلي ابو القاسم صلى الله عليه وسلم بثلاث لا ادعهن: " صوم ثلاثة ايام من كل شهر، وان لا انام إلا على وتر، والغسل يوم الجمعة" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ: " صَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَأَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا (١) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٢) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٣) جمعہ کے دن غسل کرنے کی۔

حكم دارالسلام: حسن، خ: 1178، م: 721، وهذا إسناد ضعيف، المبارك مدلس وقد عنعنه، والحسن البصري لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8358
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسين بن علي الجعفي ، عن زائدة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن محمد بن المنتشر ، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري ، عن ابي هريرة ، قال: اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله، اي الصلاة افضل بعد المكتوبة؟ قال: " الصلاة في جوف الليل"، قال: فاي الصيام افضل بعد رمضان؟ قال:" شهر الله الذي تدعونه المحرم" .حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ بَعْدَ الْمَكْتُوبَةِ؟ قَالَ: " الصَّلَاةُ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ"، قَالَ: فَأَيُّ الصِّيَامِ أَفْضَلُ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ قَالَ:" شَهْرُ اللَّهِ الَّذِي تَدْعُونَهُ الْمُحَرَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا فرض نمازوں کے بعد کون سی نماز سب سے زیادہ افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کے درمیانی حصے میں پڑھی جانے والی نماز سائل نے پوچھا کہ ماہ رمضان کے روزہ کے بعد کس دن کا روزہ سب سے زیادہ افضل ہے؟ فرمایا اللہ کا مہینہ جسے تم محرم کہتے ہو (اس کے روزے افضل ہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1163
حدیث نمبر: 8359
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عاصم ، اخبرنا ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حمل السلاح علينا فليس منا" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ حَمَلَ السِّلَاحَ عَلَيْنَا فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے خلاف اسلحہ اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد جيد، م: 101
حدیث نمبر: 8360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو عاصم ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا قرة بن عبد الرحمن ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " إن احب عبادي إلي، اعجلهم فطرا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " إِنَّ أَحَبَّ عِبَادِي إِلَيَّ، أَعْجَلُهُمْ فِطْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے مجھے اپنے بندوں میں سب سے زیادہ پسندیدہ وہ ہے جو افطار کا وقت ہوجانے کے بعد روزہ افطار کرنے میں جلدی کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف قرة
حدیث نمبر: 8361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عاصم ، اخبرنا محمد بن رفاعة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان اكثر ما يصوم الاثنين والخميس، فقيل له، فقال: " إن الاعمال تعرض كل اثنين وخميس او كل يوم اثنين وخميس، فيغفر الله عز وجل لكل مسلم او لكل مؤمن إلا المتهاجرين، فيقول: اخرهما" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رِفَاعَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَكْثَرَ مَا يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: " إِنَّ الْأَعْمَالَ تُعْرَضُ كُلَّ اثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ أَوْ كُلَّ يَوْمِ اثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ، فَيَغْفِرُ اللَّهُ عزَّّ وجلَّ لِكُلِّ مُسْلِمٍ أَوْ لِكُلِّ مُؤْمِنٍ إِلَّا الْمُتَهَاجِرَيْنِ، فَيَقُولُ: أَخِّرْهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر پیر اور جمعرات کے دن روزہ رکھتے تھے کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیر اور جمعرات کے دن اعمال پیش کئے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو بخش دیتے ہیں سوائے ان دو آدمیوں کے جن کے درمیان آپس میں لڑائی جھگڑا ہو کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ان دونوں کو چھوڑے رکھو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کرلیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2565، وهذا إسناد ضعيف لجهالة محمد بن رفاعة ، ولكنه متابع
حدیث نمبر: 8362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا الحسن بن يزيد بن فروخ الضمري ، من اهل المدينة، قال: سمعت ابا سلمة ، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: اشهد لسمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: " ما من عبد او امة يحلف عند هذا المنبر على يمين آثمة، ولو على سواك رطب، إلا وجبت له النار" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ فَرُّوخَ الضَّمْرِيُّ ، مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " مَا مِنْ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ يَحْلِفُ عِنْدَ هَذَا الْمِنْبَرِ عَلَى يَمِينٍ آثِمَةٍ، وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ رَطْبٍ، إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو مرد و عورت اس منبر کے قریب جھوٹی قسم کھائے اگرچہ ایک تر مسواک ہی کے بارے میں کیوں نہ ہو اس کے لئے جہنم واجب ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8363
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عاصم ، عن عبد الحميد بن جعفر ، حدثني عمران بن ابي انس ، عن عمر بن الحكم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يفرك مؤمن مؤمنة، إن كره منها خلقا، رضي منها آخر" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَفْرَكُ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً، إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا، رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے نفرت نہ کرے کیونکہ اگر اس کی ایک عادت ناپسند ہوگی تو دوسری عادت پسند بھی تو ہوسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1469
حدیث نمبر: 8364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، عن عمر بن الحكم الانصاري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يذهب الليل والنهار حتى يملك رجل من الموالي يقال له: جهجاه" .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَذْهَبُ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنَ الْمَوَالِي يُقَالُ لَهُ: جَهْجَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دن اور رات کا چکر اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک موالی میں سے جہجاہ نامی ایک آدمی حکمران نہ بن جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2911
حدیث نمبر: 8365
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، حدثني بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار : ان صكاك التجار خرجت، فاستاذن التجار مروان في بيعها، فاذن لهم، فدخل ابو هريرة عليه، فقال له: اذنت في بيع الربا، وقد" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يشترى الطعام ثم يباع حتى يستوفى"، قال سليمان: فرايت مروان بعث الحرس فجعلوا ينتزعون الصكاك من ايدي من لا يتحرج منهم .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ : أَنَّ صِكَاكَ التُّجَّارِ خَرَجَتْ، فَاسْتَأْذَنَ التُّجَّارُ مَرْوَانَ فِي بَيْعِهَا، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَدَخَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: أَذِنْتَ فِي بَيْعِ الرِّبَا، وَقَدْ" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُشْتَرَى الطَّعَامُ ثُمَّ يُبَاعَ حَتَّى يُسْتَوْفَى"، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَرَأَيْتُ مَرْوَانَ بَعَثَ الْحَرَسَ فَجَعَلُوا يَنْتَزِعُونَ الصِّكَاكَ مِنْ أَيْدِي مَنْ لَا يَتَحَرَّجُ مِنْهُمْ .
سلیمان بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ تجار کے درمیان چیک کا رواج پڑگیا تاجروں نے مروان سے ان کے ذریعے خریدو فروخت کی اجازت مانگی اس نے انہیں اجازت دے دی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو وہ اس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا کہ تم نے سودی تجارت کی اجازت دے دی جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبضہ سے قبل غلہ کی اگلی بیع سے منع فرمایا ہے؟ سلیمان کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ مروان نے محافظوں کا ایک دستہ بھیجاجو غیرمزاحم لوگوں کے ہاتھوں سے چیک چھیننے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، والمرفوع منه صحيح، م: 1528
حدیث نمبر: 8366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، انه قال: " ما رايت رجلا اشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من فلان، لإمام كان بالمدينة" ، قال سليمان بن يسار: فصليت خلفه، فكان يطيل الاوليين من الظهر، ويخفف الاخريين، ويخفف العصر، ويقرا في الاوليين من المغرب بقصار المفصل، ويقرا في الاوليين من العشاء من وسط المفصل، ويقرا في الغداة بطوال المفصل، قال الضحاك: وحدثني من سمع انس بن مالك ، يقول:" ما رايت احدا اشبه صلاة بصلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم من هذا الفتى"، يعني عمر بن عبد العزيز، قال الضحاك: فصليت خلف عمر بن عبد العزيز، وكان يصنع مثل ما قال سليمان بن يسار.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فُلَانٍ، لِإِمَامٍ كَانَ بِالْمَدِينَةِ" ، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ: فَصَلَّيْتُ خَلْفَهُ، فَكَانَ يُطِيلُ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ، وَيُخَفِّفُ الْأُخْرَيَيْنِ، وَيُخَفِّفُ الْعَصْرَ، وَيَقْرَأُ فِي الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ، وَيَقْرَأُ فِي الْأُولَيَيْنِ مِنَ الْعِشَاءِ مِنْ وَسَطِ الْمُفَصَّلِ، وَيَقْرَأُ فِي الْغَدَاةِ بِطُوَالِ الْمُفَصَّل، قَالَ الضَّحَّاكُ: وَحَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ:" مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشْبَهَ صَلَاةً بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ هَذَا الْفَتَى"، يَعْنِي عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ الضَّحَّاكُ: فَصَلَّيْتُ خَلْفَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَكَانَ يَصْنَعُ مِثْلَ مَا قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے مشابہہ ہو سوائے فلاں شخص کے راوی کہتے ہیں کہ وہ نماز ظہر میں پہلی دو رکعتوں کو نسبتاً لمبا اور آخری دو رکعتوں کو مختصر پڑھتا تھا عصر کی نماز ہلکی پڑھتا تھا مغرب میں قصار مفصل میں سے کسی سورت کی تلاوت کرتا عشاء میں اوساط مفصل میں سے اور نماز فجر میں طوال مفصل میں سے قرأت کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8367
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثني معاوية بن ابي مزرد ، قال: حدثني عمي سعيد ابو الحباب ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل لما خلق الخلق، قامت الرحم فاخذت بحقو الرحمن، قالت: هذا مقام العائذ من القطيعة. قال: اما ترضي ان اصل من وصلك، واقطع من قطعك؟ اقرءوا إن شئتم: فهل عسيتم إن توليتم ان تفسدوا في الارض وتقطعوا ارحامكم اولئك الذين لعنهم الله فاصمهم واعمى ابصارهم افلا يتدبرون القرآن ام على قلوب اقفالها سورة محمد آية 22 - 24 .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي سَعِيدٌ أَبُو الْحُبَابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمَّا خَلَقَ الْخَلْقَ، قَامَتْ الرَّحِمُ فَأَخَذَتْ بِحَقْوِ الرَّحْمَنِ، قَالَتْ: هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ مِنَ الْقَطِيعَةِ. قَالَ: أَمَا تَرْضَيْ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟ اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ أُولَئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ أَفَلا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَى قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا سورة محمد آية 22 - 24 .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو رحم نے کھڑے ہو کر عرش رحمن کے پائے پکڑ لئے اور کہا کہ قطع تعلقی سے پناہ مانگنے والے کا یہ مقام ہے اللہ نے فرمایا کیا تو اس بات پر راضی نہیں کہ جو تجھے جوڑے میں اس سے جڑوں اور جو توڑے میں اس سے اپنا ناطہ توڑ لوں؟ اگر تم چاہو تو اس کی تصدیق کے لئے یہ آیت پڑھ لو۔ فہل عسیتم ان تولیتم ان تفسدوا فی الارض و تقطعوا ارحامکم اولئلک الذین لعنہم اللہ فاصمہم و اعمی ابصارہم افلا یتدبرون القرآن ام علی قلوب اقفالہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4830 ، م: 2545
حدیث نمبر: 8368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر الحنفي ، قال: ثنا كثير بن زيد ، عن عمرو بن تميم ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لمحلوف رسول الله، ما اتى على المسلمين شهر خير لهم من رمضان، ولا اتى على المنافقين شهر شر من رمضان، وذلك لما يعد المؤمنون فيه من القوة للعبادة، وما يعد فيه المنافقون من غفلات الناس وعوراتهم، هو غنم والمؤمن يغتنمه الفاجر" .حََّدثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، قَال: ثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ تَمِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَحْلُوفُ رَسُولِ اللَّهِ، مَا أَتَى عَلَى الْمُسْلِمِينَ شَهْرٌ خَيْرٌ لَهُمْ مِنْ رَمَضَانَ، وَلَا أَتَى عَلَى الْمُنَافِقِينَ شَهْرٌ شَرٌّ مِنْ رَمَضَانَ، وَذَلِكَ لِمَا يُعِدُّ الْمُؤْمِنُونَ فِيهِ مِنَ الْقُوَّةِ لِلْعِبَادَةِ، وَمَا يُعِدُّ فِيهِ الْمُنَافِقُونَ مِنْ غَفَلَاتِ النَّاسِ وَعَوْرَاتِهِمْ، هُوَ غَنْمٌ وَالْمُؤْمِنُ يَغْتَنِمُهُ الْفَاجِرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مسلمان پر ماہ رمضان سے بہتر کوئی مہینہ سایہ فگن نہیں ہوتا اور منافقین پر رمضان سے زیادہ سخت کوئی مہینہ نہیں آتا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان اس مہینے میں عبادت کے لئے طاقت مہیا کرتے ہیں اور منافقین لوگوں کی غفلتوں اور عیوب کو تلاش کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، كثير ليس بالقوي
حدیث نمبر: 8369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، عن سعيد المقبري ، قال ابو هريرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن احدكم إذا كان في الصلاة جاءه الشيطان، فابس به كما يابس الرجل بدابته، فإذا سكن له اضرط بين اليتيه ليفتنه عن صلاته، فإذا وجد احدكم شيئا من ذلك، فلا ينصرف حتى يسمع صوتا او يجد ريحا لا يشك فيه" .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الصَّلَاةِ جَاءَهُ الشَّيْطَانُ، فَأَبَسَ بِهِ كَمَا يَأْبِسُ الرَّجُلُ بِدَابَّتِهِ، فَإِذَا سَكَنَ لَهُ أَضْرَطَ بَيْنَ أَلْيَتَيْهِ لِيَفْتِنَهُ عَنْ صَلَاتِهِ، فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ، فَلَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ يَجِدَ رِيحًا لَا يُشَكُّ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اسے اس طرح چمکارتا ہے جیسے کوئی شخص اپنے جانور کو چمکارتا ہے جب وہ اس کے قابو میں آجاتا ہے وہ اس کی دونوں سرینوں کے درمیان ہوا خارج کردیتا ہے تاکہ اسے نماز سے بہکا دے اس لئے تم میں سے کوئی شخص اگر ایسی کیفیت محسوس کرے تو جب تک آواز نہ سن لے یا بدبو محسوس نہ ہونے لگے اس وقت تک نماز توڑ کر نہ جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، م: 362
حدیث نمبر: 8370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن احدكم إذا كان في المسجد جاءه الشيطان فابس به كما يابس الرجل بدابته، فإذا سكن له زنقه او الجمه" ، قال ابو هريرة: فانتم ترون ذلك، اما المزنوق فتراه مائلا كذا، لا يذكر الله، واما الملجوم ففاتح فاه لا يذكر الله عز وجل.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ فِي الْمَسْجِدِ جَاءَهُ الشَّيْطَانُ فَأَبَسَ بِهِ كَمَا يَأْبِسُ الرَّجُلُ بِدَابَّتِهِ، فَإِذَا سَكَنَ لَهُ زَنَقَهُ أَوْ أَلْجَمَهُ" ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَنْتُمْ تَرَوْنَ ذَلِكَ، أَمَّا الْمَزْنُوقُ فَتَرَاهُ مَائِلًا كَذَا، لَا يَذْكُرُ اللَّهَ، وَأَمَّا الْمَلْجُومُ فَفَاتِحٌ فَاهُ لَا يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے اور اسے اس طرح چمکارتا ہے جیسے کوئی شخص اپنے جانور کو چمکارتا ہے جب وہ اس کے قابو میں آجاتا ہے تو وہ اس کا جبڑا باندھ دیتا ہے یا منہ میں لگام دے دیتا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اسی وجہ سے تم پہلے آدمی کو دیکھو گے کہ وہ ادھر ادھر ڈول رہا ہے اور اللہ کا ذکر نہیں کر رہا اور دوسرے آدمی کو دیکھو گے کہ اس کا منہ کھلا ہوا ہے اور وہ اللہ کا ذکر نہیں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، عن عياض بن عبد الله بن ابي سرح ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام فخطب الناس ثم ذكر ان الإيمان بالله والجهاد في سبيل الله من افضل الاعمال عند الله، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، إن قتلت في سبيل الله وانا صابر محتسب، مقبل غير مدبر، يكفر الله عني خطاياي؟ قال:" نعم، فكيف قلت؟" قال: إن قتلت في سبيل الله وانا صابر محتسب، مقبل غير مدبر، يكفر الله عني خطاياي؟ قال:" نعم، كيف قلت؟" قال: إن قتلت في سبيل الله وانا صابر محتسب، مقبل غير مدبر، يكفر الله عني خطاياي؟ قال:" نعم، إلا الدين، فإن جبريل سارني بذلك" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ ثُمَّ ذَكَرَ أَنَّ الْإِيمَانَ بِاللَّهِ وَالْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ أَفْضَلِ الْأَعْمَالِ عِنْدَ اللَّهِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنَا صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ:" نَعَمْ، فَكَيْفَ قُلْتَ؟" قَالَ: إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنَا صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ:" نَعَمْ، كَيْفَ قُلْتَ؟" قَالَ: إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنَا صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرَ مُدْبِر، يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِلَّا الدَّيْنَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ سَارَّنِي بِذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے سامنے خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان باللہ اور جہاد فی سبیل اللہ کو اللہ کے نزدیک افضل اعمال میں سے قرار دیا ایک آدمی کھڑے ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر میں اللہ کے راستہ میں شہید ہوجاؤں میں اپنے دین پر ثابت قدم رہا ہوں اور ثواب کی نیت سے جہاد میں شریک ہوں میں آگے بڑھتا رہا ہوں اور پیٹھ نہ پھیری ہو تو کیا اللہ میرے گناہوں کو معاف فرما دے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے یہی سوال تین مرتبہ کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا آخری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے قرض کے کہ یہ بات مجھے حضرت جبرائیل علیہ السلام نے ابھی ابھی کان میں بتائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، قال: ثنا يونس ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " للعبد المصلح المملوك اجران" ، والذي نفس ابي هريرة بيده، لولا الجهاد في سبيل الله، والحج، وبر امي، لاحببت ان اموت وانا مملوك.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: ثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِلْعَبْدِ الْمُصْلِحِ الْمَمْلُوكِ أَجْرَانِ" ، وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَوْلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالْحَجُّ، وَبِرُّ أُمِّي، لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَمُوتَ وَأَنَا مَمْلُوكٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیک عبد مملوک کے لئے دہرا اجر ہے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جان ہے اگر جہاد فی سبیل اللہ حج بیت اللہ اور والدہ کی خدمت نہ ہوتی تو میں غلامی کی حالت میں مرنا پسند کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2548، م: 1665
حدیث نمبر: 8373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا اسامة بن زيد ، حدثنا ابو عبد الله القراظ ، انه سمع سعد بن مالك ، وابا هريرة ، يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم بارك لاهل المدينة في مدينتهم، وبارك لهم في صاعهم، وبارك لهم في مدهم، اللهم إن إبراهيم عبدك وخليلك، وإني عبدك ورسولك، وإن إبراهيم سالك لاهل مكة، وإني اسالك لاهل المدينة، كما سالك إبراهيم لاهل مكة، ومثله معه، إن المدينة مشتبكة بالملائكة، على كل نقب منها ملكان يحرسانها، لا يدخلها الطاعون ولا الدجال، فمن ارادها بسوء اذابه الله كما يذوب الملح في الماء" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظُ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ ، وَأَبَا هُرَيْرَة ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ فِي مَدِينَتِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي صَاعِهِمْ، وَبَارِكْ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ، اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ عَبْدُكَ وَخَلِيلُكَ، وَإِنِّي عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، وَإِنَّ إِبْرَاهِيمَ سَأَلَكَ لِأَهْلِ مَكَّةَ، وَإِنِّي أَسْأَلُكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ، كَمَا سَأَلَكَ إِبْرَاهِيمُ لِأَهْلِ مَكَّةَ، وَمِثْلَهُ مَعَهُ، إِنَّ الْمَدِينَةَ مُشْتَبِكَةٌ بِالْمَلَائِكَةِ، عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْهَا مَلَكَانِ يَحْرُسَانِهَا، لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ وَلَا الدَّجَّالُ، فَمَنْ أَرَادَهَا بِسُوءٍ أَذَابَهُ اللَّهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دعا کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ! اہل مدینہ کے لئے ان کا مدینہ مبارک فرما اور ان کے صاع اور مد میں برکت عطاء فرما اے اللہ ابراہیم آپ کے بندے اور خلیل تھے اور میں آپ کا بندہ اور رسول ہوں ابراہیم نے آپ سے اہل مکہ کے لئے دعا مانگی تھی میں آپ سے اہل مدینہ کے لئے ویسی ہی دعا مانگ رہا ہوں جیسی ابراہیم نے اہل مکہ کے لئے مانگی تھی اور اتنی ہی اور بھی۔ پھر فرمایا کہ مدینہ منورہ ملائکہ کے جال میں جکڑا ہوا ہے اس کے ہر سوارخ پر دو فرشتے اس کی حفاظت کے لئے مقرر ہیں یہاں طاعون اور دجال داخل نہیں ہوسکتے جو اس کے ساتھ کوئی ناپاک ارادہ کرے گا اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جیسے نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1880، م: 1379 ، 1386
حدیث نمبر: 8374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو جعفر يعني الرازي ، عن هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يصلي احدنا مختصرا" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي الرَّازِيَّ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ أَحَدُنَا مُخْتَصِرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1220، م: 545، وهذا إسناد ضعيف، أبو جعفر الرازي سيئ الحفظ، وقد توبع
حدیث نمبر: 8375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو جعفر ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لان يمتلئ جوف احدكم قيحا، خير له من ان يمتلئ شعرا" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے اتنا بھر جائے کہ وہ سیراب ہوجائے اس سے بہت بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرپور ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6155، م: 2257، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو سعيد يعني المؤدب ، واسمه محمد بن مسلم بن ابي الوضاح ابو سعيد المؤدب، وروى عنه عبد الرحمن بن مهدي، وابو داود، وابو كامل، قال: ثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان ياتي احدكم فيقول: من خلق السماء؟ فيقول: الله عز وجل، فيقول: من خلق الارض؟ فيقول: الله، فيقول: من خلق الله؟ فإذا احس احدكم بشيء من هذا فليقل: آمنت بالله وبرسله" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ يَعْنِي الْمُؤَدِّبَ ، وَاسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ أَبُو سَعِيدٍ الْمُؤَدِّبِ، وَرَوَى عَنْهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، وَأَبُو دَاوُدَ، وَأَبُو كَامِلٍ، قَالَ: ثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْتِي أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ؟ فَيَقُولُ: اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَيَقُول: مَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ؟ فَيَقُولُ: اللَّهُ، فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَإِذَا أَحَسَّ أَحَدُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ هَذَا فَلْيَقُلْ: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَبِرُسُلِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے ایک آدمی کے پاس شیطان آتا ہے اور اس سے پوچھتا ہے کہ آسمان کو کس نے پیدا کیا؟ وہ جواب دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے وہ پوچھتا ہے کہ زمین کو کس نے پیدا کیا؟ وہ کہتا ہے اللہ نے پھر وہ پوچھتا ہے کہ اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ جب تم میں سے کوئی شخص ایسے خیالات محسوس کرے تو اسے یوں کہہ لینا چاہئے آمنت باللہ و برسلہ (میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لایا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3276، م: 134
حدیث نمبر: 8377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو عقيل ، حدثنا ابو حيان ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب الذراع" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الذِّرَاعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دستی کا گوشت پسند تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ابو عقيل اسمه عبد الله بن عقيل الثقفي ثقة، حدثنا عبد الله بن سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يمينك ما يصدقك به صاحبك" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ الثَّقَفِيُّ ثِقَةٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَمِينُكَ مَا يُصَدِّقُكَ بِهِ صَاحِبُكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہاری قسم کا وہی مفہوم معتبر ہوگا جس کی تصدیق تمہارا ساتھی (قسم لینے والا) بھی کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1653، وهذا إسناد ضعيف جداً، عبدالله ابن سعيد متروك
حدیث نمبر: 8379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ورقاء بن عمر اليشكري ، قال: سمعت عمرو بن دينار يحدث، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا صلاة بعد الإقامة إلا المكتوبة" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ الْيَشْكُرِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ دِينَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَار ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْإِقَامَةِ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اقامت ہونے کے بعد وقتی فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 710
حدیث نمبر: 8380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا ورقاء ، عن عبيد الله بن ابي يزيد ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن ابي هريرة ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سوق من اسواق المدينة، فانصرف وانصرفت معه، فجاء إلى فناء فاطمة فنادى الحسن، فقال: " اي لكع، اي لكع، اي لكع" قاله: ثلاث مرات، فلم يجبه احد، قال: فانصرف، وانصرفت معه، فجاء إلى فناء عائشة، فقعد، قال: فجاء الحسن بن علي، قال ابو هريرة: ظننت ان امه حبسته لتجعل في عنقه السخاب، فلما جاء التزمه رسول الله صلى الله عليه وسلم، والتزم هو رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اللهم إني احبه، فاحبه، واحب من يحبه" ثلاث مرات .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سُوقٍ مِنْ أَسْوَاقِ الْمَدِينَةِ، فَانْصَرَفَ وَانْصَرَفْتُ مَعَهُ، فَجَاءَ إِلَى فِنَاءِ فَاطِمَةَ فَنَادَى الْحَسَنَ، فَقَالَ: " أَيْ لُكَعُ، أَيْ لُكَعُ، أَيْ لُكَعُ" قَالَهُ: ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، قَالَ: فَانْصَرَفَ، وَانْصَرَفْتُ مَعَهُ، فَجَاءَ إِلَى فِنَاءِ عَائِشَةَ، فَقَعَدَ، قَالَ: فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ظَنَنْتُ أَنَّ أُمَّهُ حَبَسَتْهُ لِتَجْعَلَ فِي عُنُقِهِ السِّخَابَ، فَلَمَّا جَاءَ الْتَزَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْتَزَمَ هُوَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ، فَأَحِبَّهُ، وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ" ثَلَاثَ مَرَّاتٍ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ کے کسی بازار میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب واپس آئے تو میں بھی ان کے ساتھ آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے گھر کے صحن میں پہنچ کر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو آوازیں دینے لگے او بچے او بچے لیکن کسی نے کوئی جواب نہ دیا اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے واپس آگئے اور میں بھی لوٹ آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے آکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے صحن میں بیٹھ گئے اتنی دیر میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ بھی آگئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ ان کی والدہ نے انہیں گلے میں لونگ وغیرہ کا ہار پہنانے کے لئے روک رکھا تھا وہ وہ آتے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انہیں اپنے ساتھ چمٹا لیا اور تین مرتبہ فرمایا اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما اور اس سے محبت کرنے والوں سے محبت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5884
حدیث نمبر: 8381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، وحسن بن موسى , قالا: ثنا ورقاء ، عن عبد الله بن دينار ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تصدق بعدل تمرة من كسب طيب، ولا يصعد إلى الله إلا الطيب، فإن الله يقبلها بيمينه، ثم يربيها لصاحبها كما يربي احدكم فلوه، حتى تكون مثل الجبل" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى , قَالَا: ثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلَا يَصْعَدُ إِلَى اللَّهِ إِلَّا الطَّيِّبُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَقْبَلُهَا بِيَمِينِهِ، ثُمَّ يُرَبِّيهَا لِصَاحِبِهَا كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ، حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب حلال مال میں سے ایک کھجور صدقہ کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرما لیتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور اللہ کی طرف حلال چیز ہی چڑھ کر جاتی ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاتھ میں بڑھتے بڑھتے وہ ایک پہاڑ کے برابر بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1410، م: 1014
حدیث نمبر: 8382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " يدخل الجنة اقوام افئدتهم مثل افئدة الطير" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَقْوَامٌ أَفْئِدَتُهُمْ مِثْلُ أَفْئِدَةِ الطَّيْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایسی اقوام بھی داخل ہوں گی جن کے دل پرندوں کے دلوں کی طرح ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2840
حدیث نمبر: 8383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه يعقوب ، قال: حدثني ابي ، عن ابيه ، عن ابي سلمة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال عبد الله: وهو الصواب، يعني لم يذكر ابا هريرة: " يدخل الجنة اقوام افئدتهم مثل افئدة الطير" .حَدَّثَنَاه يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَهُوَ الصَّوَابُ، يَعْنِي لَمْ يَذْكُرْ أَبَا هُرَيْرَةَ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَقْوَامٌ أَفْئِدَتُهُمْ مِثْلُ أَفْئِدَةِ الطَّيْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایسی اقوام بھی داخل ہوں گی جن کے دل پرندوں کے دلوں کی طرح ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد مرسل، وانظر ماقبله، وهو الصواب
حدیث نمبر: 8384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا شيبان ، عن عاصم ، عن الاسود بن هلال ، عن ابي هريرة ، قال: امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاث: " بنوم على وتر، والغسل يوم الجمعة، وصوم ثلاثة ايام من كل شهر" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: " بِنَوْمٍ عَلَى وِتْرٍ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے (میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا) (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) جمعہ کے دن غسل کرنے کی (٣) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 1178، م: 721
حدیث نمبر: 8385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا اسامة ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة : ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم يريد سفرا ليودعه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم" : اوصيك بتقوى الله، والتكبير على كل شرف" , فلما ولى قال:" اللهم اطو له البعيد، وهون عليه السفر" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ سَفَرًا لِيُوَدِّعَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" : أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَف" , فَلَمَّا وَلَّى قَالَ:" اللَّهُمَّ اطْوِ لَهُ الْبَعِيدَ، وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا وہ سفر پر جانا چاہ رہا تھا کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی وصیت فرما دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی اور ہر بلندی پر تکبیر کہنے کی وصیت کرتا ہوں جب اس شخص نے واپسی کے لئے پشت پھیری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کے لئے زمین کو لپیٹ دے اور سفر کو آسان فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا إسحاق بن سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، انه كان يقول: كيف انتم إذا لم تجتبوا دينارا ولا درهما؟ فقيل له: وهل ترى ذلك كائنا يا ابا هريرة؟ فقال: والذي نفس ابي هريرة بيده، عن قول الصادق المصدوق، قالوا: وعم ذاك؟ قال: " تنتهك ذمة الله وذمة رسوله، فيشد الله عز وجل قلوب اهل الذمة، فيمنعون ما بايديهم" والذي نفس ابي هريرة بيده، ليكونن مرتين.حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَمْ تَجْتَبُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا؟ فَقِيلَ لَهُ: وَهَلْ تَرَى ذَلِكَ كَائِنًا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، عَنْ قَوْلِ الصَّادِقِ الْمَصْدُوقِ، قَالُوا: وَعَمَّ ذَاكَ؟ قَالَ: " تُنْتَهَكُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ، فَيَشُدُّ اللَّهُ عزّ وجَّل قُلُوبَ أَهْلِ الذِّمَّةِ، فَيَمْنَعُونَ مَا بِأَيْدِيهِم" وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَيَكُونَنَّ مَرَّتَيْنِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے کرتے تھے کہ اس وقت کا کیا عالم ہوگا جب تم دینار اور درہم کے ٹیکس اکھٹے نہ کرسکو گے؟ کسی نے پوچھا کہ اے ابوہریرہ! کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ایسا بھی ہوگا؟ انہوں نے فرمایا ہاں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جان ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشین گوئی فرمائی ہے لوگوں نے پوچھا کہ یہ کیسے ہوگا؟ فرمایا اللہ اور اس کے رسول کا ذمہ توڑ دیا جائے گا پھر اللہ بھی ذمیوں کا دل سخت کردے گا اور وہ اپنے مال و دولت کو روک لیں گے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جان ہے ایسا ہو کر رہے گا (یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، علقه البخاري: 3180
حدیث نمبر: 8387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن شاذان حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " كان رجل يداين الناس، وكان يقول لفتاه: إذا اتيت معسرا، فتجاوز عنه، لعل الله يتجاوز عنا، فلقي الله فتجاوز عنه" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ شَاذَانُ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ يُدَايِنُ النَّاسَ، وَكَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ: إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا، فَتَجَاوَزْ عَنْهُ، لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزُ عَنَّا، فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جو لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے نوجوان سے کہہ دیتا تھا کہ جب تم کسی تنگدست سے قرض وصول کرنے جاؤ تو اس سے درگذر کرنا شاید اللہ ہم سے بھی درگذر کرے چنانچہ (موت کے بعد) جب اللہ سے اس کی ملاقات ہوئی تو اللہ نے اس سے درگذر فرمایا (اسے معاف فرمایا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3480، م: 1562
حدیث نمبر: 8388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا زهير ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يحسر الفرات عن جبل من ذهب، او لا تقوم الساعة حتى يحسر الفرات عن جبل من ذهب، فيقتتل عليه الناس فيقتل من كل مائة تسعة وتسعون" يا بني، فإن ادركته، فلا تكونن ممن يقاتل عليه.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَحْسِرُ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَل ِمنْ ذَهَب، أَوْ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَيَقْتَتِلَ عَلَيْهِ النَّاسُ فَيُقْتَلَ مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ" يَا بُنَيَّ، فَإِنْ أَدْرَكْتَهُ، فَلَا تَكُونَنَّ مِمَّنْ يُقَاتِلُ عَلَيْهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب دریائے فرات کا پانی ہٹ کر اس میں سے سونے کا ایک پہاڑ برآمد ہوگا لوگ اس کی خاطر آپس میں لڑنا شروع کردیں گے حتی کہ ہر سو میں سے ننانوے آدمی مارے جائیں گے بیٹا اگر تم وہ زمانہ پاؤ تو اس کی خاطر لڑنے والوں میں سے نہ ہونا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2894
حدیث نمبر: 8389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا القاسم بن الفضل ، حدثنا ابي ، حدثني معاوية المهري ، قال: قال لي ابو هريرة : يا مهري،" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب، وكسب الحجام، وكسب المومسة، وعن كسب عسب الفحل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةَ الْمَهْرِيُّ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ : يَا مَهْرِيُّ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَكَسْبِ الْحَجَّامِ، وَكَسْبِ الْمُومِسَةِ، وَعَنْ كَسْبِ عَسْبِ الْفَحْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگانے والے کی اور جسم فروشی کی کمائی اور کتے کی قیمت سے اور سانڈ کی جفتی پر دی جانے والی قیمت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2283، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الفضل و معاوية
حدیث نمبر: 8390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انزل القرآن على سبعة احرف عليما حكيما، غفورا رحيما" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ عَلِيمًا حَكِيمًا، غَفُورًا رَحِيمًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن سات حرفوں پر نازل ہوا ہے مثلا علیماً حکیماً غفوراً رحیما۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الكريم ابن الكريم ابن الكريم ابن الكريم، يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم خليل الرحمن عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ، يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بَنِ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شریف ابن شریف ابن شریف حضرت یوسف بن یعقوب بن ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام ہیں

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو لبثت في السجن ما لبث يوسف، ثم جاءني الداعي، لاجبته، إذ جاءه الرسول، فقال: ارجع إلى ربك فاساله: ما بال النسوة اللاتي قطعن ايديهن، إن ربي بكيدهن عليم. ورحمة الله على لوط، إن كان لياوي إلى ركن شديد، إذ قال لقومه: لو ان لي بكم قوة، او آوي إلى ركن شديد، وما بعث الله من بعده من نبي إلا في ثروة من قومه" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ، ثُمَّ جَاءَنِي الدَّاعِي، لَأَجَبْتُهُ، إِذْ جَاءَهُ الرَّسُولُ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ: مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ، إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ. وَرَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى لُوطٍ، إِنْ كَانَ لَيَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ: لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً، أَوْ آوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَمَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ بَعْدِهِ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا فِي ثَرْوَةٍ مِنْ قَوْمِهِ" .
اور فرمایا کہ اگر میں اتنا عرصہ جیل میں رہتا جتنا عرصہ حضرت یوسف علیہ السلام رہے تھے پھر نکلنے کی پیشکش ہوتی تو میں اسی وقت قبول کرلیتا جب کہ ان کے پاس قاصد پہنچا تو انہوں نے فرمایا اپنے آقا کے پاس جا کر اس سے یہ تو پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا معاملہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے میرا رب ان کے مکر سے خوب واقف ہے اور حضرت لوط علیہ السلام پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں وہ کسی مضبوط ستون کا سہارا ڈھونڈ رہے تھے جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کاش کہ میرے پاس تم سے مقابلہ کرنے کی طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط ستون کا سہارا لے لیتا ان کے بعد اللہ نے جو نبی بھی مبعوث فرمایا انہیں اپنی قوم کے صاحب ثروت لوگوں میں سے بنایا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3387، م: 151
حدیث نمبر: 8393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يحب الفال الحسن، ويكره الطيرة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُحِبُّ الْفَأْلَ الْحَسَنَ، وَيَكْرَهُ الطِّيَرَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اچھی فال کو پسند اور بدشگونی کو ناپسند فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5755، م: 2223
حدیث نمبر: 8394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما انا بشر، ولعل بعضكم ان يكون الحن بحجته من بعض، فمن قطعت له من حق اخيه قطعة، فإنما اقطع له قطعة من النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَمَنْ قَطَعْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ قِطْعَةً، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی تمہاری طرح ایک انسان ہوں ممکن ہے کہ تم میں سے بعض لوگ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ چرب لسان ہوں اس لئے جس شخص کو (اس چرب لسانی میں آکر) میں اس کے بھائی کا کوئی حصہ کاٹ کر دوں تو وہ سمجھ لے کہ میں اسے جہنم کا ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8395
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: دخل اعرابي على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هل اخذتك ام ملدم قط؟" قال: وما ام ملدم؟ قال:" حر يكون بين الجلد واللحم" قال: ما وجدت هذا قط، قال:" فهل اخذك هذا الصداع قط؟" قال: وما هذا الصداع؟ قال:" عروق تضرب على الإنسان في راسه" قال: ما وجدت هذا قط، قال: فلما ولى قال:" من احب ان ينظر إلى رجل من اهل النار، فلينظر إلى هذا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ له رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ أَخَذَتْكَ أُمُّ مِلْدَمٍ قَطُّ؟" قَالَ: وَمَا أُمُّ مِلْدَمٍ؟ قَالَ:" حَرٌّ يَكُونُ بَيْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ" قَالَ: مَا وَجَدْتُ هَذَا قَطُّ، قَالَ:" فَهَلْ أَخَذَكَ هَذَا الصُّدَاعُ قَطُّ؟" قَالَ: وَمَا هَذَا الصُّدَاعُ؟ قَالَ:" عِروْقٌ تَضْرِبُ عَلَى الْإِنْسَانِ فِي رَأْسِهِ" قَالَ: مَا وَجَدْتُ هَذَا قَطُّ، قال: فَلَمَّا وَلَّى قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کبھی تمہیں ام ملدم نے اپنی گرفت میں لیا ہے؟ اس نے کہا کہ ام ملدم کس چیز کا نام ہے؟ فرمایا جسم اور گوشت کے درمیان حرارت کا نام ہے اس نے کہا کہ میں نے تو اپنے جسم میں کبھی یہ چیز محسوس نہیں کی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تمہیں کبھی صداع نے پکڑا ہے؟ اس نے پوچھا کہ صداع سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ رنگیں جو انسان کے سر میں چلتی ہیں (اور ان کی وجہ سے سر میں درد ہوتا ہے) اس نے کہا کہ میں نے اپنے جسم میں کبھی یہ تکلیف محسوس نہیں کی جب وہ چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی جہنمی کو دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ اس شخص کو دیکھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن وفي متنه نكارة
حدیث نمبر: 8396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افترقت اليهود على إحدى او اثنتين وسبعين فرقة، وتفترق امتي على ثلاث وسبعين فرقة" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " افْتَرَقَتْ الْيَهُودُ عَلَى إِحْدَى أَوْ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودی ٧١ یا ٧٢ فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے اور میری امت ٧٣ فرقوں میں بٹ جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خمس من حق المسلم على المسلم رد التحية، وإجابة الدعوة، وشهود الجنازة، وعيادة المريض، وتشميت العاطس إذا حمد الله عز وجل" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مِنْ حَقِّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ رَدُّ التَّحِيَّةِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَشُهُودُ الْجِنَازَةِ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں سلام کا جواب دینا دعوت کو قبول کرنا جنازے میں شرکت کرنا مریض کی بیمار پرسی کرنا چھینک کا جواب دینا جبکہ چھینکنے والا الحمدللہ کہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1240، م: 2162
حدیث نمبر: 8398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لما خلق الله الجنة والنار ارسل جبريل، قال: انظر إليها وإلى ما اعددت لاهلها فيها، فجاء فنظر إليها وإلى ما اعد الله لاهلها فيها، فرجع إليه، فقال: وعزتك، لا يسمع بها احد إلا دخلها، فامر بها فحجبت بالمكاره، قال: ارجع إليها، فانظر إليها وإلى ما اعددت لاهلها فيها"، قال:" فرجع إليها، فإذا هي قد حجبت بالمكاره، فرجع إليه، فقال: وعزتك، قد خشيت ان لا يدخلها احد، قال: اذهب إلى النار، فانظر إليها وإلى ما اعددت لاهلها فيها، فجاءها، فنظر إليها وإلى ما اعد لاهلها فيها، فإذا هي يركب بعضها بعضا، فرجع فقال، وعزتك، لا يسمع بها احد فيدخلها، فامر بها، فحفت بالشهوات، فر جع إليه قال: وعزتك، لقد خشيت ان لا ينجو منها احد إلا دخلها" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ أَرْسَلَ جِبْرِيلَ، قَالَ: انْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا، فَجَاءَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعَدَّ اللَّهُ لِأَهْلِهَا فِيهَا، فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فقَال: وَعِزَّتِكَ، لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَحُجِبَتْ بِالْمَكَارِهِ، قَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا، فَانْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا"، قَالَ:" فَرَجَعَ إِلَيْهَا، فَإِذَا هِيَ قَدْ حُجِبَتْ بِالْمَكَارِهِ، فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فقَالَ: وَعِزَّتِكَ، قَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَد، قَالَ: اذْهَبْ إِلَى النَّارِ، فَانْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا، فجاءَها، فَنَظَر إليها وإلى ما أعَّد لأهلها فيها، فَإِذَا هِيَ يَرْكَبُ بَعْضُهَا بَعْضًا، فَرَجَعَ فقَالَ، وَعِزَّتِك، لَا يَسْمَعَ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلَهَا، فَأَمَرَ بِهَا، فَحُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ، فر جع إليه قَالَ: وَعِزَّتِكَ، لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَنْجُوَ مِنْهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ نے جنت اور جہنم کو پیدا کیا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ جا کر اسے دیکھ آؤ اور میں نے اس میں جو چیزیں تیار کی ہیں وہ بھی دیکھ آؤ چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام گئے اور جنت اور اس میں مہیا کی گئی نعمتوں کو دیکھا اور واپس آکر بارگاہ الٰہی میں عرض کیا کہ آپ کی عزت کی قسم اس کے متعلق جو بھی سنے گا اس میں داخل ہونا چاہے گا اللہ کے حکم پر اسے ناپسندیدہ اور ناگوار چیزوں کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا اللہ نے فرمایا اب جا کر اسے اور اس کی نعمتوں کو دیکھ کر آؤ چنانچہ وہ دوبارہ گئے اس مرتبہ وہ ناگوار امور سے ڈھانپ دی گئی تھی وہ واپس آکر عرض رسا ہوئے کہ آپ کی عزت کی قسم مجھے اندیشہ ہے کہ اب اس میں کوئی داخل ہی نہیں ہوسکے گا۔ اللہ نے فرمایا کہ جا کر جہنم اور اہل جہنم کے لئے تیار کردہ سزائیں دیکھ کر آؤ جب وہ وہاں پہنچے تو اس کا ایک حصہ دوسرے پر چڑھے جا رہا تھا واپس آکر کہنے لگے کہ آپ کی عزت کی قسم کوئی شخص بھی جو اس کے متعلق سنے گا اس میں داخل ہونا نہیں چاہے گا اللہ کے حکم پر اسے خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا اس مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کہنے لگے کہ آپ کی عزت کی قسم مجھے تو اندیشہ ہے کہ اب کوئی آدمی اس سے بچ نہیں سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن ابي هريرة ، قال:" كان رجلان من بلي حي من قضاعة اسلما مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، واستشهد احدهما، واخر الآخر سنة، قال طلحة بن عبيد الله: فاريت الجنة، فرايت فيها المؤخر منهما ادخل قبل الشهيد، فعجبت لذلك، فاصبحت، فذكرت ذلك للنبي الله صلى الله عليه وسلم، او ذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اليس قد صام بعده رمضان وصلى ستة آلاف ركعة او كذا وكذا ركعة صلاة السنة" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كَانَ رَجُلَانِ مِنْ بَلي حي مِنْ قُضَاعَةَ أَسْلَمَا مَعَ رسولِ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، وَاسْتُشْهِدَ أَحَدُهُمَا، وَأُخِّرَ الْآخَرُ سَنَةً، قَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ: فَأُرِيتُ الْجَنَّةَ، فَرَأَيْتُ فِيهَا الْمُؤَخَّرَ مِنْهُمَا أُدْخِلَ قَبْلَ الشَّهِيدِ، فَعَجِبْتُ لِذَلِكَ، فَأَصْبَحْتُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ للنبي اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَيْسَ قَدْ صَامَ بَعْدَهُ رَمَضَانَ وَصَلَّى سِتَّةَ آلَافِ رَكْعَةٍ أَوْ كَذَا وَكَذَا رَكْعَةً صَلَاةَ السَّنَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے قبیلہ قضاعہ کے ایک خاندان " بَلِی " کے دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے ان میں سے ایک صاحب تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کرتے ہوئے شہید ہوگئے اور دوسرے صاحب ان کے بعد ایک سال مزید زندہ رہے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ اپنی طبعی موت مرنے والا اپنے دوسرے ساتھی سے کچھ عرصہ قبل ہی جنت میں داخل ہوگیا حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اس نے چھ ہزار رکعتیں نہیں پڑھیں اور ماہ رمضان کے روزے نہیں رکھے اور اتنی سنتیں نہیں پڑھیں؟

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد يعني ابن هارون ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن طلحة بن عبيد الله : ان رجلين من بلي وهم حي من قضاعة، فذكره.حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ : أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ بَلِيٍّ وَهُمْ حَيٌّ مِنْ قُضَاعَةَ، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا الإسناد فيه انقطاع، أبو سلمة لم يدرك طلحة، ولكن الواسطة بينهما أبو هريرة، فيكون الإسناد متصلا ، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا هشام بن عروة ، حدثني وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن سلمة بن الازرق ، قال: توفي بعض كنائن مروان، فشهدها الناس وشهدها ابو هريرة، ومعها نساء يبكين، فامرهن مروان، فقال ابو هريرة : دعهن، فإنه مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم جنازة معها بواك فنهرهن عمر رحمه الله، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعهن فإن النفس مصابة، والعين دامعة، والعهد حديث" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَزْرَقِ ، قَالَ: تُوُفِّيَ بَعْضُ كَنَائِنِ مَرْوَانَ، فَشَهِدَهَا النَّاسُ وَشَهِدَهَا أَبُو هُرَيْرَةَ، وَمَعَهَا نِسَاءٌ يَبْكِينَ، فَأَمَرَهُنَّ مَرْوَانُ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : دَعْهُنَّ، فَإِنَّهُ مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنَازَةٌ مَعَهَا بَوَاكٍ فَنَهَرَهُنَّ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُنَّ فَإِنَّ النَّفْسَ مُصَابَةٌ، وَالْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَالْعَهْدَ حَدِيثٌ" .
عمروبن ازرق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مروان کے خاندان میں کوئی خاتون فوت ہوگئی لوگ جنازے میں آئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تشریف لائے جنازے کے ساتھ روتی ہوئی خواتین بھی تھیں مروان انہیں خاموش کرانے کا حکم دینے ہی لگا تھا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اسے روک دیا اور فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا جس کے ساتھ کچھ رونے والیاں بھی تھیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ ان پر رحم فرمائے انہیں جھڑکا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں چھوڑ دو کیونکہ دل مصیبت زدہ ہے آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں اور زخم ابھی ہرا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن الأزرق
حدیث نمبر: 8402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا مسعر ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: لما نزلت: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، جعل يدعو بطون قريش بطنا بطنا" يا بني فلان، انقذوا انفسكم من النار" حتى انتهى إلى فاطمة، فقال:" يا فاطمة ابنة محمد، انقذي نفسك من النار، لا املك لكم من الله شيئا، غير ان لكم رحما سابلها ببلالها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: لَمَّا نَزَلَتْ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، جَعَلَ يَدْعُو بُطُونَ قُرَيْشٍ بَطْنًا بَطْنًا" يَا بَنِي فُلَانٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّار" حَتَّى انْتَهَى إِلَى فَاطِمَةَ، فَقَالَ:" يَا فَاطِمَةُ ابْنَةَ مُحَمَّدٍ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ حکم نازل ہوا کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک کر کے قریش کے ہر بطن کو بلایا اور فرمایا اے بنو فلاں اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ حتی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ تک پہنچے تو ان سے بھی فرمایا فاطمہ اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ میں تمہارے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں البتہ قرابت داری کا جو تعلق ہے اس کی تری میں تم تک پہنچاتا رہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2753، م: 204
حدیث نمبر: 8403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا ابو حيان ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال نبي الله صلى الله عليه لبلال عند صلاة الفجر" يا بلال، خبرني بارجى عمل عملته منفعة في الإسلام، فإني قد سمعت الليلة خشف نعليك بين يدي في الجنة" قال: ما عملت يا رسول الله في الإسلام عملا ارجى عندي منفعة من اني لم اتطهر طهورا تاما قط في ساعة من ليل او نهار، إلا صليت بذلك الطهور لربي ما كتب لي ان اصلي .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ لِبِلَالٍ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ" يَا بِلَالُ، خَبِّرْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ مَنْفَعَةً فِي الْإِسْلَامِ، فَإِنِّي قَدْ سَمِعْتُ اللَّيْلَةَ خَشْفَ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ" قَالَ: مَا عَمِلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي الْإِسْلَامِ عَمَلًا أَرْجَى عِنْدِي مَنْفَعَةً مِنْ أَنِّي لَمْ أَتَطَهَّرْ طُهُورًا تَامًّا قَطُّ فِي سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ، إِلَّا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ لِرَبِّي مَا كُتِبَ لِي أَنْ أُصَلِّيَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا بلال مجھے اپنا کوئی ایسا عمل بتاؤ جو زمانہ اسلام میں کیا ہو اور تمہیں اس کا ثواب ملنے کی سب سے زیادہ امید ہو؟ کیونکہ میں نے آج رات جنت میں تمہارے قدموں کی چاپ اپنے آگے سنی ہے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے زمانہ اسلام میں اس کے علاوہ کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس کا ثواب ملنے کی مجھے سب سے زیادہ امید ہو کہ میں نے دن یا رات کے جس حصے میں بھی وضو کیا اس وضو سے حسب توفیق نماز ضرور پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1149، م: 2458
حدیث نمبر: 8404
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يزيد بن عبد الملك يعني النوفلي ، عن ابيه ذكره، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من افضى بيده إلى ذكره ليس دونه ستر، فقد وجب عليه الوضوء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي النَّوْفَلِيَّ ، عَنْ أَبِيهِ ذَكَرَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَفْضَى بِيَدِهِ إِلَى ذَكَرِهِ لَيْسَ دُونَهُ سِتْرٌ، فَقَدْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْوُضُوء" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنا ہاتھ اپنی شرمگاہ کی طرف لے جائے اور درمیان میں کوئی کپڑا نہ ہو تو اس پر وضواز سر نو واجب ہوگیا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، يحيي ابن يزيد وأبوه ضعيفان، وهما متابعان
حدیث نمبر: 8405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الهيثم بن خارجة ، حدثنا يحيى بن يزيد بن عبد الملك ، عن ابيه ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يزيد بن عبد الملك ، عن ابيه ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" اكثروا من قول: لا حول ولا قوة إلا بالله، فإنها كنز من كنوز الجنة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أَكْثِرُوا مِنْ قَوْلِ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لا حول و لا قوۃ الا باللہ کی کثرت کیا کرو کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں ایک اہم خزانہ ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يزيد ، عن ابيه ، عن جبير بن ابي صالح، وكان يقال له: ابن نفيلة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " ثمن الجريسة حرام، واكلها حرام" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، وَكَانَ يُقَالُ لَهُ: ابْنُ نُفَيْلَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " ثَمَنُ الْجَرِيسَةِ حَرَامٌ، وَأَكْلُهَا حَرَامٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چوری کی ہوئی بکری کی قیمت حرام ہے اور اسے کھانا بھی حرام ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يحيي وأبيه ، ولجهالة بشر
حدیث نمبر: 8408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: واراه عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لينتهين اقوام يرفعون ابصارهم إلى السماء في الصلاة، او لتخطفن ابصارهم" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: وَأُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي الصَّلَاةِ، أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ دوران نماز آسمان کی طرف آنکھیں اٹھا کر دیکھنے سے باز آجائیں ورنہ ان کی بصارتیں سلب کرلی جائیں گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 429، وهذا إسناد ضعيف، المبارك والحسن مدلسان، وقد عنعنا
حدیث نمبر: 8409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " الا من رجل ياخذ بما فرض الله ورسوله كلمة، او كلمتين، او ثلاثا، او اربعا، او خمسا، فيجعلهن في طرف ردائه، فيتعلمهن ويعلمهن؟" قال ابو هريرة: فقلت: انا يا رسول الله، قال:" فابسط ثوبك"، قال: فبسطت ثوبي، فحدث رسول الله صلى الله عليه وسلم , ثم قال:" ضم إليك"، فضممت ثوبي إلى صدري، فإني لارجو ان لا اكون نسيت حديثا سمعته منه بعد .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " أَلَا مِنْ رَجُلٍ يَأْخُذُ بِمَا فَرَضَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ كَلِمَةً، أَوْ كَلِمَتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا، أَوْ أَرْبَعًا، أَوْ خَمْسًا، فَيَجْعَلُهُنَّ فِي طَرَفِ رِدَائِهِ، فَيَتَعَلَّمُهُنَّ وَيُعَلِّمُهُنَّ؟" قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتُ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَابْسُطْ ثَوْبَكَ"، قَالَ: فَبَسَطْتُ ثَوْبِي، فَحَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ قَالَ:" ضُمَّ إِلَيْكَ"، فَضَمَمْتُ ثَوْبِي إِلَى صَدْرِي، فَإِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا أَكُونَ نَسِيتُ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ بَعْدُ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہے کوئی آدمی جو اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے فرض کیا ہوا ایک کلمہ یا دو تین چار پانچ کلمات حاصل کرے انہیں اپنی چادر کے کونے میں رکھے انہیں سیکھے اور دوسروں کو سکھائے؟ میں نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اپنا کپڑا بچھاؤ چنانچہ میں نے اپنا کپڑا بچھا دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی اور فرمایا کہ اسے اپنے جسم کے ساتھ لگا لو میں نے اسے اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا اسی وجہ سے میں امید رکھتا ہوں کہ اس کے بعد میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث بھی سنی ہے اسے کبھی نہیں بھولوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 118، م: 2492، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا عبد الرحمن يعني ابن عبد الله بن دينار ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ضرس الكافر مثل احد، وفخذه مثل البيضاء، ومقعده من النار كما بين قديد ومكة، وكثافة جلده اثنان واربعون ذراعا بذراع الجبار" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ضِرْسُ الْكَافِرِ مِثْلُ أُحُدٍ، وَفَخِذُهُ مِثْلُ الْبَيْضَاءِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ كَمَا بَيْنَ قُدَيْدٍ وَمَكَّةَ، وَكَثَافَةُ جِلْدِهِ اثْنَانِ وَأَرْبَعُونَ ذِرَاعًا بِذِرَاعِ الْجَبَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن کافر کی ایک داڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی اور اس کی کھال کی چوڑائی ستر گز ہوگی اور اس کی ران ورقان پہاڑ کے برابر ہوگی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ قدید اور مکہ کے درمیانی فاصلے جتنی ہوگی اور اس کی کھال موٹائی جبار کے حساب سے بیالیس گز ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف محتمل للتحسين، عبدالرحمن فيه كلام من جهة حفظه، وأوله في، م: 2851
حدیث نمبر: 8411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إن العبد ليتكلم بالكلمة من رضوان الله عز وجل لا يلقي لها بالا يرفعه الله بها درجات، وإن العبد ليتكلم بالكلمة من سخط الله لا يلقي لها بالا يهوي بها في جهنم" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رُضْوَانِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا يَرْفَعُهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَاتٍ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا يَهْوِي بِهَا فِي جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض اوقات انسان اللہ کی رضامندی والی کوئی بات کرتا ہے وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا لیکن قیامت کے دن اسی ایک کلمہ کے نتیجے میں اللہ اس کے درجات بلند کر دے گا اور بعض اوقات انسان اللہ کی ناراضگی والا کوئی کلمہ بولتا ہے جس کی وہ کوئی پروا بھی نہیں کرتا لیکن قیامت کے دن وہ اسی ایک کلمے کے نتیجے میں جہنم میں لڑھکتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6478، فى هذا الإسناد عبدالرحمن، فيه كلام ينزله عن رتبة الصحيح
حدیث نمبر: 8412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر العقدي ، عن محمد بن عمار كشاكش ، قال: سمعت سعيدا المقبري يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " خير الكسب، كسب يد العامل إذا نصح" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارٍ كَشَاكِشٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " خَيْرُ الْكَسْبِ، كَسْبُ يَدِ الْعَامِلِ إِذَا نَصَحَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہترین کمائی مزدور کے ہاتھ کی کمائی ہوتی ہے جبکہ وہ خیر خواہی سے کام کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا فليح بن سليمان ، عن نعيم بن عبد الله المجمر ، انه رقي إلى ابي هريرة على ظهر المسجد وهو يتوضا، فرفع في عضديه، ثم اقبل علي، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن امتي يوم القيامة هم الغر المحجلون من آثار الوضوء" فمن استطاع منكم ان يطيل غرته فليفعل، فقال نعيم: لا ادري قوله:" فمن استطاع ان يطيل غرته فليفعل" من قول رسول الله صلى الله عليه وسلم، او من قول ابي هريرة؟!.حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، أَنَّهُ رَقِيَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، فَرَفَعَ فِي عَضُدَيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ هُمْ الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوءِ" فَمَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ، فَقَالَ نُعَيْمٌ: لَا أَدْرِي قَوْلُهُ:" فمَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ" مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ مِنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ؟!.
نعیم بن عبداللہ ایک مرتبہ مسجد کی چھت پر چڑھ کر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے جو کہ وضو کر رہے تھے انہوں نے اپنے بازوؤں کو کہنیوں سے بھی اوپر تک دھویا ہوا تھا پھر وہ میری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن میری امت کے لوگ وضو کے نشانات سے روشن اور چمکدار پیشانی والے ہوں گے (اس لئے تم میں سے جو شخص اپنی چمک بڑھا سکتا ہو اسے ایسا کرلینا چاہئے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 246
حدیث نمبر: 8414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اتدرون من المفلس؟" قالوا: المفلس فينا يا رسول الله من لا له درهم ولا دينار ولا متاع، قال: " المفلس من امتي يوم القيامة من ياتي بصلاة وصيام وزكاة، وياتي قد شتم عرض هذا، وقذف هذا، واكل مال هذا، وضرب هذا، فيقعد، فيقتص هذا من حسناته، وهذا من حسناته، فإن فنيت حسناته قبل ان يقضى ما عليه، اخذ من خطاياهم فطرح عليه، ثم طرح في النار" ، وقال عبد الرحمن يعني ابن مهدي:" فيقتص"، وقال عبد الرحمن" قبل ان يقضى ما عليه".حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أتَدْرُونَ مَنْ الْمُفْلِسُ؟" قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ لَا لَهُ دِرْهَمَ وَلَا دِينَارَ وَلَا مَتَاعَ، قَالَ: " الْمُفْلِسُ مِنْ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ يَأْتِي بِصَلَاةٍ وَصِيَامٍ وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ عِرْضَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُقْعَدُ، فَيَقْتَصُّ هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْهِ، أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَ عَلَيْهِ، ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ" ، وقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ:" فَيَقْتَصُّ"، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ" قَبْلَ أَنْ يُقْضَى مَا عَلَيْه".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہوتا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تو مفلس وہ ہوتا ہے جس کے پاس کوئی روپیہ پیسہ اور ساز و سامان نہ ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کا مفلس وہ آدمی ہوگا جو قیامت کے دن نماز روزہ اور زکوٰۃ لے آئے گا لیکن کسی کو گالی دی ہوگی اور کسی پر تہمت لگائی ہوگی اور کسی کا مال کھایا ہوگا اسے بٹھا لیا جائے گا اور ہر ایک کو اس کی نیکیاں دے کر ان کا بدلہ دلوایا جائے گا اگر اس کے گناہوں کا فیصلہ مکمل ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو حقداروں کے گناہ لے کر اس پر لاد دئیے جائیں گے پھر اسے جہنم میں دھکیل دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2581
حدیث نمبر: 8415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لو يعلم المؤمن ما عند الله من العقوبة ما طمع في الجنة احد، ولو يعلم الكافر ما عند الله من الرحمة ما قنط من الجنة احد، خلق الله مائة رحمة، فوضع رحمة واحدة بين خلقه يتراحمون بها، وعند الله تسعة وتسعون رحمة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ فِي الْجَنَّةِ أَحَدٌ، وَلَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ مِنَ الْجَنَّةِ أَحَدٌ، خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَوَضَعَ رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ خَلْقِهِ يَتَرَاحَمُونَ بِهَا، وَعِنْدَ اللَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ رَحْمَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بندہ مومن کو وہ سزائیں معلوم ہوجائیں جو اللہ نے تیار کر رکھی ہیں تو کوئی بھی جنت کی طمع نہ کرے (صرف جہنم سے بچنے کی دعا کرتے رہیں) اور اگر کافر کو اللہ کی رحمت کا اندازہ ہوجائے تو کوئی بھی جنت سے ناامید نہ ہو اللہ نے سو رحمتیں پیدا فرمائی ہیں ایک رحمت اپنے بندوں کے دل میں ڈال دی ہے جس سے وہ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں اور باقی ننانوے رحمتیں اللہ کے پاس ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2752
حدیث نمبر: 8416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير ، عن اسيد بن ابي اسيد ، عن نافع بن عياش مولى عقيلة بنت طلق الغفاري، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " من احب ان يطوق حبيبه طوقا من نار، فليطوقه طوقا من ذهب، ومن احب ان يسور حبيبه سوارا من نار، فليسوره بسوار من ذهب، ومن احب ان يحلق حبيبه حلقة من نار، فليحلقه حلقة من ذهب، ولكن عليكم بالفضة، العبوا بها لعبا، العبوا بها لعبا" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ أَبِي أَسِيدٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عَيَّاشٍ مَوْلَى عَقِيلَةَ بِنْتِ طَلْقٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُطَوِّقَ حَبِيبَهُ طَوْقًا مِنْ نَارٍ، فَلْيُطَوِّقْهُ طَوْقًا مِنْ ذَهَبٍ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُسَوِّرَ حَبِيبَهُ سِوَارًا مِنْ نَارٍ، فَلْيُسَوِّرْهُ بِسِوَارٍ مِنْ ذَهَبٍ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُحَلِّقَ حَبِيبَهُ حَلْقَةً مِنْ نَارٍ، فَلْيُحَلِّقْهُ حَلْقَةً مِنْ ذَهَبٍ، وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِالْفِضَّةِ، الْعَبُوا بِهَا لَعِبًا، الْعَبُوا بِهَا لَعِبًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے کسی دوست کو جہنم کی آگ کا طوق پہنانا چاہئے اسے سونے کا ہار پہنا دے اور جو اسے آگ کے کنگن پہنانا چاہے وہ اسے سونے کے کنگن پہنا دے اور جو اسے آگ کا چھلا پہنانا چاہے وہ اسے سونے کا چھلا پہنا دے البتہ چاندی استعمال کرلیا کرو اور اس کے ذریعے ہی دل بہلا لیا کرو (یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا)

حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 8417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير ، حدثني موسى بن وردان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " المرء على دين خليله، فلينظر احدكم من يخالل" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَال: " الْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ، فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے اس لئے تمہیں غور کرلینا چاہئے کہ تم کسے اپنا دوست بنا رہے ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 8418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، وسريج , قالا: ثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال " ما من مؤمن إلا وانا اولى به في الدنيا والآخرة، اقرءوا إن شئتم: النبي اولى بالمؤمنين من انفسهم سورة الاحزاب آية 6 فايما مؤمن هلك وترك مالا، فليرثه عصبته من كانوا، ومن ترك دينا او ضياعا فلياتني، فإني مولاه" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، وَسُرَيْجٌ , قَالَا: ثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ " مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا وَأَنَا أَوْلَى بِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ سورة الأحزاب آية 6 فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ هَلَكَ وَتَرَكَ مَالًا، فَلْيَرِثْهُ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانُوا، وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَلْيَأْتِنِي، فَإِنِّي مَوْلَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں دنیا و آخرت میں مومنین پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو النبی اولی بالمومنین من انفسہم اس لئے جو شخص قرض چھوڑ کر جائے اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے خواہ وہ کوئی بھی ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2399، م: 1619
حدیث نمبر: 8419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من آمن بالله ورسوله، واقام الصلاة، وصام رمضان، فإن حقا على الله ان يدخله الجنة، هاجر في سبيل الله او جلس في ارضه التي ولد فيها" قالوا: يا رسول الله، افلا نخبر الناس؟ قال:" إن في الجنة مائة درجة اعدها الله عز وجل للمجاهدين في سبيله، بين كل درجتين كما بين السماء والارض، فإذا سالتم الله عز وجل فسلوه الفردوس، فإنه وسط الجنة، واعلى الجنة، وفوقه عرش الرحمن عز وجل، ومنه تفجر او تنفجر انهار الجنة" شك ابو عامر.حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَأَقَامَ الصَّلَاةَ، وَصَامَ رَمَضَانَ، فَإِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّة، هَاجَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُخْبِرُ النَّاسَ؟ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِهِ، بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَإِذَا سَأَلْتُمْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهُ وَسَطُ الْجَنَّةِ، وَأَعْلَى الْجَنَّةِ، وَفَوْقَهُ عَرْشِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَوْ تَنْفَجِرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ" شَكَّ أَبُو عَامِرٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے اللہ پر اس کا حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے خواہ وہ اللہ کے راستہ میں ہجرت کرے یا اپنے وطن مولود میں ہی بیٹھا رہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ کیا ہم لوگوں کو یہ بات نہ بتادیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو جاری رکھی اور فرمایا کہ جنت میں سو درجے ہیں جہنیں اللہ نے اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لئے تیار کر رکھا ہے دو درجوں کے درمیان زمین و آسمان کے درمیان جتنا فاصلہ ہے جب تم اللہ سے جنت مانگا کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو کیونکہ وہ جنت کا مرکز اور سب سے اعلیٰ ترین حصہ ہے اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد وهم فليح فى حال تحديثه لأبي عامر فى رواية هذا الحديث عن عبدالرحمن عن أبي هريرة، وانظر ما بعده
حدیث نمبر: 8420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عطاء بن يسار او ابن ابي عمرة , قال: فليح: ولا اعلمه إلا عن ابن ابي عمرة، فذكر الحديث، إلا انه قال:" تفجر انهار الجنة"، وقال: افلا ننبئ الناس بذلك؟ قال: ثم حدثنا به فلم يشك يعني فليحا، قال: عطاء بن يسار.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَوْ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ , قَالَ: فُلَيْح: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ ابْنِ أَبِي عَمْرَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ"، وَقَالَ: أَفَلَا نُنَبِّئُ النَّاسَ بِذَلِكَ؟ قَال: ثُمَّ حَدَّثَنَا بِهِ فَلَمْ يَشُكَّ يَعْنِي فُلَيْحًا، قالَ: عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا هو الصواب فى رواية فلیح عن ھلال، عن عطاء، عن أبي هريرة ، وانظر ما قبله وما بعده
حدیث نمبر: 8421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكره، وقال:" وفوقه عرش الرحمن ومنه تنفجر انهار الجنة".حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَهُ، وَقَالَ:" وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ وَمِنْهُ تَنْفَجِرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الشيخ يكبر ويضعف جسمه، وقلبه شاب على حب اثنين طول العمر، والمال" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الشَّيْخُ يَكْبَرُ وَيَضْعُفُ جِسْمُهُ، وَقَلْبُهُ شَابٌّ عَلَى حُبِّ اثْنَيْنِ طُولِ الْعُمُرِ، وَالْمَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان بوڑھا ہوتا جاتا ہے اس کا جسم کمزور ہوتا جاتا ہے لیکن اس میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6420، م: 1046، وهذا الإسناد فيه فليح، وفيه كلام
حدیث نمبر: 8423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، وسريج , قالا: ثنا فليح ، عن هلال بن علي عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " إن اهل الجنة ليتزاورون فيها"، قال سريج:" ليتراءون فيها كما تراءون الكوكب الدري، والكوكب الشرقي، والكوكب الغربي الغارب في الافق الطالع، في تفاضل الدرجات"، قالوا يا رسول الله، اولئك النبيون؟ قال:" بلى والذي نفس محمد بيده، اقوام آمنوا بالله ورسوله وصدقوا المرسلين" . وقال سريج:" واقوام آمنوا بالله".حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، وَسُرَيْجٌ , قَالَا: ثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَيَتَزَاوَرُونَ فِيهَا"، قَالَ سُرَيْجٌ:" لَيَتَرَاءَوْنَ فِيهَا كَمَا تَرَاءَوْنَ الْكَوْكَب الدََََََََََُرّيَّ، والكَوكبَ الشَّرْقِيَّ، وَالْكَوْكَبَ الْغَرْبِيَّ الْغَارِبَ فِي الْأُفُقِ الطَّالِعَ، فِي تَفَاضُلِ الدَّرَجَاتِ"، قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّه، أُولَئِكَ النَّبِيُّونَ؟ قَالَ:" بَلَى وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، أَقْوَامٌ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ" . وَقَالَ سُرَيْج:" وأَقْوَامٌ آمَنُوا بِاللَّهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل جنت ایک دوسرے کو جنت میں اسی طرح دیکھیں جیسے تم لوگ روشن ستارے کو مشرقی اور مغربی ستارے کو مختلف درجات میں کم وبیش دیکھتے ہو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا یہ لوگ انبیاء کرام رضی اللہ عنہ ہوں گے؟ فرمایا نہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے یہ وہ لوگ ہوں گے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور دیگر انبیاء (علیہم السلام) کی تصدیق کی۔

حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح لكن من حديث أبي سعيد، ولعل فليحا أخطأ، فجعله من حديث أبي هريرة، خ: 3256، م: 2831
حدیث نمبر: 8424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير ، عن محمد بن عمرو بن حلحلة ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " ما يصيب المرء المسلم من نصب، ولا وصب، ولا هم، ولا حزن، ولا غم، ولا اذى، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله عنه بها من خطاياه" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَا يُصِيبُ الْمَرْءَ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ، وَلَا وَصَبٍ، وَلَا هَمٍّ، وَلَا حُزْنٍ، وَلَا غَمٍّ، وَلَا أَذًى، حَتَّى الشَّوْكَةَ يُشَاكُهَا، إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ عَنْهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کو جو پریشانی اور تکلیف دکھ اور غم اور ایذا پہنچتی ہے حتی کہ جو کانٹا بھی چبھتا ہے اللہ اس کے بدلے اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5641، م: 2573
حدیث نمبر: 8425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن مسعدة ، حدثنا ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن عمر بن نبهان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " من كان له ثلاث بنات، فصبر على لاوائهن وضرائهن وسرائهن، ادخله الله الجنة بفضل رحمته إياهن"، فقال رجل: او ثنتان يا رسول الله؟ قال:" او ثنتان"، فقال رجل" او واحدة يا رسول الله؟ قال:" او واحدة" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَمْرِ بْنِ نَبْهَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ كَانَ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، فَصَبَرَ عَلَى لَأْوَائِهِنَّ وَضَرَّائِهِنَّ وَسَرَّائِهِنَّ، أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُنَّ"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَوْ ثِنْتَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَوْ ثِنْتَانِ"، فَقَالَ رَجُلٌ" أَوْ وَاحِدَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَوْ وَاحِدَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کی مشکلات تکالیف اور خوشیوں پر صبر شکر کرے اللہ ان بچیوں پر اس کی مہربانی کے سبب اس شخص کو جنت میں اپنے فضل سے داخلہ عطاء فرمائے گا کسی نے پوچھا یا رسول اللہ اگر دو بیٹیاں ہوں تو؟ فرمایا تب بھی یہی حکم ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ اگر ایک بیٹی ہو تو؟ فرمایا تب بھی یہی حکم ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن جريج وأبو الزبير مدلسان، وقد عنعنا
حدیث نمبر: 8426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بكر بن عيسى ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بلج ، عن عمرو بن ميمون ، قال: قال ابو هريرة : قال لي نبي الله صلى الله عليه وسلم" يا ابا هريرة، هل ادلك على كلمة كنز من كنز الجنة تحت العرش؟" قال: قلت: نعم، فداك ابي وامي. قال:" ان تقول لا قوة إلا بالله" ، قال ابو بلج: واحسب انه قال:" فإن الله عز وجل , يقول: اسلم عبدي واستسلم". قال: فقلت: لعمرو! قال ابو بلج: قال عمرو قلت لابي هريرة: لا حول ولا قوة إلا بالله؟ فقال: لا، إنها في سورة الكهف ولولا إذ دخلت جنتك قلت ما شاء الله لا قوة إلا بالله سورة الكهف آية 39.حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ لِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَلْ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ كَنْزٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ تَحْتَ الْعَرْشِ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي. قَالَ:" أَنْ تَقُولَ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" ، قَالَ أَبُو بَلْجٍ: وَأَحْسَبُ أَنَّهُ قَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , يَقُول: أَسْلَمَ عَبْدِي وَاسْتَسْلَمَ". قَالَ: فَقُلْتُ: لِعَمْرٍو! قَالَ أَبُو بَلْجٍ: قَالَ عَمْرٌو قُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ؟ فَقَالَ: لَا، إِنَّهَا فِي سُورَةِ الْكَهْفِ وَلَوْلا إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاءَ اللَّهُ لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ سورة الكهف آية 39.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ سکھاؤں جو جنت کا خزانہ ہے اور عرش کے نیچے سے آیا ہے میں نے کہا ضرور میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ جسے سن کر اللہ فرماتے ہیں کہ میرے بندے نے سر تسلیم خم کردیا اور اپنے آپ کو سپرد کردیا۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «تحت العرش» وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن حرب ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ان رجلا كان يبيع الخمر في سفينة، وكان يشوبه بالماء، وكان معه في السفينة قرد، قال: فاخذ الكيس وفيه الدنانير، قال: فصعد الذرو يعني الدقل ففتح الكيس، فجعل يلقي في البحر دينارا وفي السفينة دينارا، حتى لم يبق فيه شيء" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَبِيعُ الْخَمْرَ فِي سَفِينَةٍ، وَكَانَ يَشُوبُهُ بِالْمَاءِ، وَكَانَ مَعَهُ فِي السَّفِينَةِ قِرْدٌ، قَالَ: فَأَخَذَ الْكِيسَ وَفِيهِ الدَّنَانِيرُ، قَالَ: فَصَعِدَ الذَّرْوَ يَعْنِي الدَّقَلَ فَفَتَحَ الْكِيسَ، فَجَعَلَ يُلْقِي فِي الْبَحْرِ دِينَارًا وَفِي السَّفِينَةِ دِينَارًا، حَتَّى لَمْ يَبْقَ فِيهِ شَيْءٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی تجارت کے سلسلے میں شراب لے کر کشتی پر سوار ہوا اس کے ساتھ ایک بندر بھی تھا بندرنے اس کے پیسوں کا بٹوہ پکڑا اور ایک درخت پر چڑھ گیا اور ایک دینار سمندر میں اور دوسرا اپنے مالک کی کشتی میں پھینکنے لگا حتی کہ اس نے برابر برابر تقسیم کردیا (یہیں سے مثال مشہور ہوگئی کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا)

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، والصواب وقفه
حدیث نمبر: 8428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا عبد العزيز يعني ابن مسلم ، قال: حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " خير صفوف الرجال المقدم، وشرها المؤخر، وشر صفوف النساء المقدم، وخيرها المؤخر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ الْمُقَدَّمُ، وَشَرُّهَا الْمُؤَخَّرُ، وَشَرُّ صُفُوفِ النِّسَاءِ الْمُقَدَّمُ، وَخَيْرُهَا الْمُؤَخَّرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردوں کی صفوں میں پہلی صف سب سے بہترین اور آخری صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی صفوں میں آخری صف سب سے بہترین اور پہلی صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 440
حدیث نمبر: 8429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد العزيز ، حدثنا إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، عن ابيه ، قال: قلت لابي هريرة : اهكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي بكم؟ قال:" وما انكرت من صلاتي؟" قال: قلت: اردت ان اسالك عن ذلك. قال: نعم، واوجز. قال: " وكان قيامه قدر ما ينزل المؤذن من المنارة ويصل إلى الصف" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَة : أَهَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِكُمْ؟ قَالَ:" وَمَا أَنْكَرْتَ مِنْ صَلَاتِي؟" قَالَ: قُلْتُ: أَرَدْتُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ ذَلِكَ. قَالَ: نَعَمْ، وَأَوْجَزُ. قَالَ: " وَكَانَ قِيَامُهُ قَدْرَ مَا يَنْزِلُ الْمُؤَذِّنُ مِنَ الْمَنَارَةِ وَيَصِلُ إِلَى الصَّفِّ" .
ابوخالد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح آپ کو نماز پڑھایا کرتے تھے؟ (جیسے آپ ہمیں پڑھاتے ہیں) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمہیں میری نماز میں کیا چیز اوپری اور اجنبی محسوس ہوتی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں اسی کے متعلق آپ سے پوچھنا چاہ رہا تھا فرمایا ہاں بلکہ اس سے بھی مختصر راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قیام صرف اتنا ہوتا تھا کہ مؤذن مینار سے نیچے اتر کر صف تک پہنچ جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا سليمان ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخرج عنق من النار يوم القيامة له عينان يبصر بهما، واذنان يسمع بهما، ولسان ينطق به، فيقول: إني وكلت بثلاثة: بكل جبار عنيد، وبكل من ادعى مع الله إلها آخر، والمصورين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَخْرُجُ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَهُ عَيْنَانِ يُبْصِرُ بِهِمَا، وَأُذُنَانِ يَسْمَعُ بِهِمَا، وَلِسَانٌ يَنْطِقُ بِهِ، فَيَقُولُ: إِنِّي وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ: بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ، وَبِكُلِّ مَنْ ادَّعَى مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ، وَالْمُصَوِّرِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن جہنم سے ایک کھوپڑی برآمد ہوگی جس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھتی ہوگی اور دو کان ہوں گے جن سے وہ سنتی ہوگی اور ایک زبان ہوگی جس سے وہ بولتی ہوگی اور وہ کہے گی کہ مجھے تین قسم کے لوگوں پر مسلط کیا گیا ہے ہر سرکش ظالم پر اللہ کے ساتھ دوسروں کو معبود بنانے والوں پر اور تصویر بنانے والوں پر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن نافع مولى ابي قتادة، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " كيف بكم إذا نزل فيكم عيسى ابن مريم وإمامكم منكم" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " كَيْفَ بِكُمْ إِذَا نَزَلَ فِيكُمْ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہاری اس وقت کیا کیفیت ہوگی جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام تم میں نزول فرمائیں گے اور تمہاری امامت تم ہی میں کا ایک فرد کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3449، م: 155
حدیث نمبر: 8432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا والله لا يؤمن، لا والله لا يؤمن، لا والله لا يؤمن" قالوا: ومن ذاك يا رسول الله؟ قال:" جار لا يامن جاره بوائقه" قيل: وما بوائقه؟ قال:" شره" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ، لَا وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ، لَا وَاللَّهِ لَا يُؤْمِنُ" قَالُوا: وَمَنْ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" جَارٌ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ" قِيلَ: وَمَا بَوَائِقُهُ؟ قَالَ:" شَرُّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا واللہ وہ شخص مومن نہیں ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ کون؟ فرمایا وہ پڑوسی جس کے بوائق سے دوسرا پڑوسی محفوظ نہ ہو کسی نے بوائق کا معنی پوچھا تو فرمایا شر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر ابو محمد ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا تقوم الساعة حتى تاخذ امتي اخذ الامم قبلها، شبرا بشبر، وذراعا بذراع" فقال رجل: يا رسول الله، كما فعلت فارس والروم؟ قال:" وما الناس إلا اولئك" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَبُو مُحَمَّدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِي أَخْذَ الْأُمَمِ قَبْلَهَا، شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ" فقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمَا فَعَلَتْ فَارِسُ والرُّومُ؟ قَالَ:" وَمَا النَّاسُ إِلَّا أُولَئِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت گزشتہ امتوں والے اعمال میں بالشت بالشت بھر اور گز گز بھر مبتلانہ ہوجائے صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ کیا جیسے فارس اور روم کے لوگوں نے کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو کیا ان کے علاوہ بھی پہلے کوئی لوگ گذرے ہیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7319
حدیث نمبر: 8434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الوليد ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: اتى اعرابي رسول الله صلى الله عليه وسلم بارنب قد شواها ومعها صنابها وادمها، فوضعها بين يديه، فامسك رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ياكل، وامر اصحابه ان ياكلوا، فامسك الاعرابي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما يمنعك ان تاكل؟" قال: إني اصوم ثلاثة ايام من الشهر. قال:" إن كنت صائما، فصم الايام الغر" .حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنِا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا وَمَعَهَا صِنَابُهَا وَأَدَمُهَا، فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَأْكُلُوا، فَأَمْسَكَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَأْكُلَ؟" قَالَ: إِنِّي أَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ. قَالَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا، فَصُمْ الْأَيَّامَ الْغُرَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بھنا ہوا خرگوش لے کر آیا اس کے ساتھ چٹنی اور سالن بھی تھا اس نے یہ سب چیزیں لا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روکے رکھا اور اس میں سے کچھ بھی نہ کھایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو کھانے کا حکم دے دیا اس دیہاتی نے بھی ہاتھ روکے رکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم کیوں نہیں کھا رہے؟ اس نے کہا کہ میں ہر مہینے تین روزے رکھتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم روزے رکھنا ہی چاہتے ہو تو پھر ایام بیض کے روزے رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان يعتكف العشر الاواخر من شهر رمضان، فلما كان العام الذي قبض فيه، اعتكف عشرين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، اعْتَكَفَ عِشْرِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2044
حدیث نمبر: 8436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمر بن سعد وهو ابو داود الحفري ، قال: اخبرنا سفيان ، عن الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بطعام بمر الظهران، فقال لابي بكر، وعمر: " ادنوا فكلا"، قالا: إنا صائمان. قال:" ارحلوا لصاحبيكم، اعملوا لصاحبيكم" .حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَعَامٍ بِمَرِّ الظَّهْرَانِ، فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ: " ادْنُوَا فَكُلَا"، قَالَا: إِنَّا صَائِمَانِ. قَالَ:" ارْحَلُوا لِصَاحِبَيْكُمْ، اعْمَلُوا لِصَاحِبَيْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مر الظہران نامی جگہ پر کھانا پیش کیا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے فرمایا آئیے کھانا کھائیے دونوں حضرات نے عرض کیا کہ ہم روزے سے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا اپنے دونوں ساتھیوں کے لئے سواری تیار کرو اپنے ساتھیوں کے لئے محنت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمر بن سعد ، حدثنا يحيى يعني ابن زكريا بن ابي زائدة ، عن سعد بن طارق ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسرع قبائل العرب فناء قريش، ويوشك ان تمر المراة بالنعل، فتقول: إن هذا نعل قرشي" .حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ طَارِقٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْرَعُ قَبَائِلِ الْعَرَبِ فَنَاءً قُرَيْشٌ، وَيُوشِكُ أَنْ تَمُرَّ الْمَرْأَةُ بِالنَّعْلِ، فَتَقُولَ: إِنَّ هَذَا نَعْلُ قُرَشِيٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبائل عرب میں سب سے جلدی قبیلہ قریش فنا ہوگا عنقریب ایک عورت جوتی لے کر گذرے گی اور کہے گی کہ یہ ایک قریشی کی جوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا قطبة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تجد من شر الناس عند الله ذا الوجهين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا قُطْبَةُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ ذَا الْوَجْهَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں میں سب سے بدترین شخص اس آدمی کو پاؤگے جو دوغلا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6058، م: 2526
حدیث نمبر: 8439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سرق عبد احدكم فليبعه ولو بنش" .حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَرَقَ عَبْدُ أَحَدِكُمْ فَلْيَبِعْهُ وَلَوْ بِنَشٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا غلام چوری کرے تو اسے چاہئے کہ اسے فروخت کردے خواہ معمولی قیمت پر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر ضعيف فيما تفرد به
حدیث نمبر: 8440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني الضحاك بن عثمان في سنة إحدى وخمسين خرجت مع سفيان، قال: حدثني بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اشترى طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ فِي سَنَةِ إِحْدَى وَخَمْسِينَ خَرَجْتُ مَعَ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اشْتَرَى طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر قبضہ غلہ کی اگلی بیع سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، م: 1528
حدیث نمبر: 8441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا قاتل احدكم اخاه فليجتنب الوجه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2559، م: 2612
حدیث نمبر: 8442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، وعفان ، قالا: ثنا حماد بن سلمة ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سافرتم في الخصب فاعطوا الإبل حقها، وإذا سافرتم في الجدب فاسرعوا السير، وإذا اردتم التعريس فتنكبوا عن الطريق" ، قال عفان في حديثه: اخبرنا سهيل بن ابي صالح.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَقَّهَا، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْجَدْبِ فَأَسْرِعُوا السَّيْرَ، وَإِذَا أَرَدْتُمْ التَّعْرِيسَ فَتَنَكَّبُوا عَنِ الطَّرِيق" ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: أخبرنا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی سرسبز و شاداب علاقے میں سفر کرو تو اونٹوں کو ان کا حق دیا کرو (اور انہیں اطمینان سے چرنے دیا کرو) اور اگر خشک زمین میں سفر کرو تو تیز رفتاری سے اس علاقے سے گذر جایا کرو اور جب رات کو پڑاؤ کرنا چاہو تو راستے سے ہٹ کر پڑاؤ کیا کرو

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1926
حدیث نمبر: 8443
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تجعلوا بيوتكم مقابر، فإن الشيطان يفر من البيت إن يسمع سورة البقرة تقرا فيه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ مَقَابِرَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَفِرُّ مِنَ الْبَيْتِ إِنْ يَسْمَعْ سُورَةَ الْبَقَرَةِ تُقْرَأُ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورت بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 780
حدیث نمبر: 8444
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا سالم ابو جميع ، حدثنا محمد بن سيرين ، ان ابا هريرة حدث، ان عمر، قال: يا رسول الله، إن عطاردا التميمي كان يقيم حلة حرير، فلو اشتريتها فلبستها إذا جاءك وفود الناس. فقال: " إنما يلبس الحرير من لا خلاق له" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ أَبُو جُمَيْعٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عُطَارِدًا التَّمِيمِيَّ كَانَ يُقِيمُ حُلَّةَ حَرِيرٍ، فَلَوْ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا إِذَا جَاءَكَ وُفُودُ النَّاسِ. فَقَالَ: " إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! عطارد تمیمی کھڑا ریشمی حلے بیچ رہا ہے اگر آپ ایک جوڑا خرید لیتے تو جب وفود آپ کے پاس آتے تو آپ بھی اسے پہن لیتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا میں وہی شخص ریشم پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا سند حسن
حدیث نمبر: 8445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال:" والله، إني لاقربكم صلاة برسول الله، وكان ابو هريرة يقنت في الركعة الآخرة من صلاة العشاء الآخرة، وصلاة الصبح، بعدما يقول: سمع الله لمن حمده، فيدعو للمؤمنين ويلعن الكافرين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَقْرَبُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ، وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، وَصَلَاةِ الصُّبْحِ، بَعْدَمَا يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَلْعَنُ الْكافرين" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بخدا! نماز میں میں تم سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوں ابوسلمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نماز عشاء اور نماز فجر کی آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد قنوت نازلہ پڑھتے تھے جس میں مسلمانوں کے لئے دعاء اور کفار پر لعنت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 797، م: 676
حدیث نمبر: 8446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور بن سلمة ، اخبرنا سليمان يعني ابن بلال ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " بادروا بالاعمال ستا: طلوع الشمس من مغربها، والدجال، والدخان، والدابة، وخاصة احدكم، وامر العامة" .حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالَ، وَالدُّخَانَ، وَالدَّابَّةَ، وَخَاصَّةَ أَحَدِكُمْ، وَأَمْرَ الْعَامَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھ واقعات رونما ہونے سے قبل اعمال صالحہ میں سبقت کرلو سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال کا خروج، دھواں چھاجانا، دابۃ الارض کا خروج تم میں سے کسی خاص آدمی کی موت یا سب کی عمومی موت۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2947
حدیث نمبر: 8447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور ، اخبرنا سليمان يعني ابن بلال ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لا ينبغي للصديق ان يكون لعانا" .حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يَنْبَغِي لِلصَّدِيقِ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدیق یا دوست کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ لعنت کرنے والا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2597
حدیث نمبر: 8448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور ، اخبرنا سليمان يعنى ابن بلال ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: سعر، فقال: " إن الله عز وجل يخفض ويرفع، ولكني لارجو ان القى الله عز وجل وليس لاحد عندي مظلمة" .حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ يعنى ابن بلَال ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: سَعِّرْ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَخفْضُ ويَرْفَعُ، وَلَكِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَلَيْسَ لِأَحَدٍ عِنْدِي مَظْلِمَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ چیزوں کے نرخ مقرر کردیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مہنگے اور ارزاں اللہ ہی کرتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اللہ سے اس حال میں ملوں کہ میری طرف کسی کا کوئی ظلم نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " لعن زوارات القبور" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم " َلَعَنَ زَوَّارَاتِ الْقُبُور" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبرستان جا کر (غیرشرعی حرکتیں کرنے والی) خواتین پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابو عوانة ، وحسين بن محمد ، حدثنا ابو عوانة، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن احدا هذا يحبنا ونحبه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، وَحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أُحُدًا هَذَا يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ احد ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم سے محبت کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سرق العبد، فبعه ولو بنش" يعني بنصف اوقية.حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَرَقَ الْعَبْدُ، فَبِعْهُ وَلَوْ بِنَشٍّ" يَعْنِي بِنِصْفِ أُوقِيَّةٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا غلام چوری کرے تو اسے چاہئے کہ اسے فروخت کردے خواہ معمولی قیمت پر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر ضعيف فيما تفرد به
حدیث نمبر: 8452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " لعن زوارات القبور" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم " لَعَنَ زَوَّارَاتِ الْقُبُور" .
کاتبین کی غلطی سے احادیث کی سند اور متن میں گڑبڑ ہوگئی ہے ہمارے پاس دستیاب نسخے میں اس نمبر پر کوئی حدیث درج نہیں ہے بلکہ صرف لفظ حدثنا لکھا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، عن محمد يعني ابن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " لينزلن الدجال خوز وكرمان في سبعين الفا، وجوههم كالمجان المطرقة" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " لَيَنْزِلَنَّ الدَّجَّالُ خُوزَ وَكَرْمَانَ فِي سَبْعِينَ أَلْفًا، وُجُوهُهُمْ كَالْمَجَانِّ الْمُطْرَقَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے دجال ستر ہزار آدمیوں کے ساتھ خوز اور کرمان میں ضرور اترے گا ان لوگوں کے چہرے چپٹی ہوئی کمانوں کی طرح ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل عنعنه ابن إسحاق
حدیث نمبر: 8454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا فليح ، عن سعيد بن الحارث ، عن ابي هريرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم: " إذا خرج إلى العيدين رجع في غير الطريق الذي خرج فيه" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا خَرَجَ إِلَى الْعِيدَيْنِ رَجَعَ فِي غَيْرِ الطَّرِيقِ الَّذِي خَرَجَ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عیدین کے لئے نکلتے تو واپسی پر دوسرے راستے کو اختیار فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناد هذا الحديث قد وقع فيه اضطراب
حدیث نمبر: 8455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن عبد الله بن عبد الرحمن ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل يقول: اين المتحابون بجلالي، اليوم اظلهم في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي، الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فرمائیں گے میری خاطر آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے والے لوگ کہاں ہیں؟ میرے جلال کی قسم آج میں انہیں اپنے سائے میں جبکہ میرے سائے کے علاوہ کہیں کوئی سایہ نہیں جگہ عطاء کروں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2566
حدیث نمبر: 8456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، ثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إن الشيخ" قال يونس: اظنه قال:" يهرم ويضعف جسمه، وقلبه شاب على حب اثنين: طول الحياة، وحب المال" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، ثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ الشَّيْخَ" قَالَ يُونُسُ: أَظُنُّهُ قَالَ:" يَهْرَمُ وَيَضْعُفُ جِسْمُهُ، وَقَلْبُهُ شَابٌّ عَلَى حُبِّ اثْنَيْنِ: طُولِ الْحَيَاةِ، وَحُبِّ الْمَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان بوڑھا ہوتا جاتا ہے اس کا جسم کمزور ہوتا جاتا ہے لیکن اس میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6420، م: 1046
حدیث نمبر: 8457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، وسريج بن النعمان ، قالا: حدثنا فليح ، عن عبد الله بن عبد الرحمن ابي طوالة ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تعلم علما مما يبتغى به وجه الله، لا يتعلمه إلا ليصيب به عرضا من الدنيا، لم يجد عرف الجنة يوم القيامة" ، قال سريج: في حديثه: يعني ريحها.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِي طُوَالَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَعَلَّمَ عِلْمًا مِمَّا يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ، لَا يَتَعَلَّمُهُ إِلَّا لِيُصِيبَ بِهِ عَرَضًا مِنَ الدُّنْيَا، لَمْ يَجِدْ عَرْفَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ، قَالَ سُرَيْجٌ: فِي حَدِيثِهِ: يَعْنِي رِيحَهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایسا علم جس کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہو صرف اس لئے حاصل کرے کہ دنیاوی ساز و سامان حاصل کرسکے گا تو قیامت کے دن وہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھ سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، وسريج ، قالا: حدثنا فليح ، عن سعيد بن عبيد بن السباق ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " تفتح البلاد والامصار، فيقول الرجال لإخوانهم: هلموا إلى الريف، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، لا يصبر على لاوائها وشدتها احد إلا كنت له يوم القيامة شهيدا او شفيعا" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " تُفْتَحُ الْبِلَادُ وَالْأَمْصَارُ، فَيَقُولُ الرِّجَالُ لِإِخْوَانِهِمْ: هَلُمُّوا إِلَى الرِّيفِ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ إِلَّا كُنْتُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مختلف ممالک اور شہر فتح ہونے لگیں گے تو لوگ اپنے بھائیوں سے کہیں گے کہ آؤ سرسبز و شاداب علاقوں میں چل کر رہتے ہیں حالانکہ اگر انہیں معلوم ہوتا تو مدینہ ہی ان کے لئے بہتر تھا اور جو شخص بھی مدینہ منورہ کی مشقتوں اور سختیوں پر صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی بھی دوں گا اور سفارش بھی کروں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1378
حدیث نمبر: 8459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، وسريج ، قالا: حدثنا فليح ، عن سعيد بن عبيد بن السباق ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قبل الساعة سنون خداعة، يكذب فيها الصادق، ويصدق فيها الكاذب، ويخون فيها الامين، ويؤتمن فيها الخائن، وينطق فيها الرويبضة" ، قال سريج:" وينظر فيها الرويبضة".حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَبْلَ السَّاعَةِ سِنُونَ خَدَّاعَةٌ، يُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ، وَيُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ، وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِين، وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ، وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ" ، قَالَ سُرَيْجٌ:" وَيَنْظُرُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے لوگوں پر ایسے سال آئیں گے جو دھوکے کے سال ہوں گے ان میں جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن سمجھا جائے گا اور اس میں رویبضہ کلام کرے گا (کسی نے پوچھا کہ رویبضہ سے کیا مراد ہے؟ فرمایا بیوقوف آدمی بھی عوام کے معاملات میں بولنا شروع کردے گا)

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " رايت فيما يرى النائم كان في يدي سوارين من ذهب، فنفختهما فرفعا، فاولت ان احدهما مسيلمة، والآخر العنسي" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنَّ فِي يَدَيَّ سِوَارَيْنِ مِنْ ذَهَبٍ، فَنَفَخْتُهُمَا فَرُفِعَا، فَأَوَّلْتُ أَنَّ أَحَدَهُمَا مُسَيْلِمَة، وَالْآخَرَ الْعَنْسِيُّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے دونوں ہاتھوں پر سونے کے دو کنگن رکھ دئیے گئے میں نے انہیں پھونک مار دی اور وہ غائب ہوگئے میں نے اس کی تعبیر دو کذابوں سے کی یعنی اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، خ: 4375، م: 2274
حدیث نمبر: 8461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، قال: وحدثني بكير ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعث، فقال:" إن وجدتم فلانا وفلانا لرجلين من قريش فاحرقوهما بالنار"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اردنا الخروج: " إني كنت امرتكم ان تحرقوا فلانا وفلانا بالنار، وإن النار لا يعذب بها إلا الله تعالى، فإن وجدتموهما فاقتلوهما" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي بُكَيْرٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قال: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ، فَقَالَ:" إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ: " إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا بِالنَّارِ، وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ تَعَالَى، فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہمیں ایک لشکر کے ساتھ بھیجا اور قریش کے دو آدمیوں کا نام لے کر فرمایا اگر تم ان دونوں کو پاؤ تو انہیں آگ میں جلا دینا پھر جب ہم لوگ روانہ ہونے کے ارادے سے نکلنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے فلاں فلاں آدمیوں کے متعلق یہ حکم دیا تھا کہ انہیں آگ میں جلا دینا لیکن آگ کا عذاب صرف اللہ ہی دے سکتا ہے اس لئے اگر تم انہیں پاؤ تو انہیں قتل کردینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3016
حدیث نمبر: 8462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن ايوب بن عبد الرحمن ، عن يعقوب بن ابي يعقوب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقيم الرجل الرجل من مجلسه، ولكن افسحوا يفسح الله لكم" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، وَلَكِنْ افْسَحُوا يَفْسَحْ اللَّهُ لَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے بلکہ کشادگی پیدا کرلیا کرو اللہ تمہارے لئے کشادگی فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي المهزم ، عن ابي هريرة ، قال: اتي النبي صلى الله عليه وسلم بسبعة اضب عليها تمر وسمن، فقال: " كلوا فإني اعافها" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَضُبٍّ عَلَيْهَا تَمْرٌ وَسَمْنٌ، فَقَالَ: " كُلُوا فَإِنِّي أَعَافُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ سات عدد گوہ پیش کی گئیں جن پر کجھوریں اور گھی بھی تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم لوگ اسے کھالو میں اس سے پرہیز کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، أبو المهزم ضعيف
حدیث نمبر: 8464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد ، حدثنا ابو المهزم ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بسخلة جرباء قد اخرجها اهلها، فقال: " اترون هذه هينة على اهلها؟" قالوا: نعم، قال:" للدنيا اهون على الله عز وجل من هذه على اهلها" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُهَزِّمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَخْلَةٍ جَرْبَاءَ قَدْ أَخْرَجَهَا أَهْلُهَا، فَقَالَ: " أَتَرَوْنَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى أَهْلِهَا؟" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بکری کے پاس سے گذرے جس کی کھال اتری ہوئی تھی اور وہ خارش زدہ تھی اسے اس کے مالکوں نے نکال پھینکا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہارا خیال ہے کہ یہ اپنے مالکوں کی نظر میں حقیر ہوگئی ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی ہاں فرمایا اللہ کی نگاہوں میں دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے جتنی یہ بکری اپنے مالکوں کی نگاہ میں حقیر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بطعام من غير اهله يسال عنه، فإن قيل له: هدية، اكل، وإن قيل: صدقة، قال:" كلوا" ولم ياكل .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِ يسَأَلَ عَنْهُ، فَإِنْ قِيلَ لَهُ: هَدِيَّةٌ، أَكَلَ، وَإِنْ قِيلَ: صَدَقَةٌ، قَالَ:" كُلُوا" وَلَمْ يَأْكُلْ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب آپ کے گھر کے علاوہ کہیں اور سے کھانا آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق دریافت فرماتے اگر بتایا جاتا کہ یہ ہدیہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے تناول فرما لیتے اور اگر بتایا جاتا کہ یہ صدقہ ہے تو لوگوں سے فرما دیتے کہ تم کھالو اور خود نہ کھاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2576، م: 1077
حدیث نمبر: 8466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد اقيمت الصلاة، وعدلت الصفوف، حتى إذا قام في مصلاه وانتظرنا ان يكبر انصرف، فقال:" على مكانكم" فدخل بيته، ومكثنا على هيئتنا حتى خرج إلينا وراسه ينطف وقد اغتسل .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، وَعُدِّلَتْ الصُّفُوفُ، حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ وَانْتَظَرْنَا أَنْ يُكَبِّرَ انْصَرَفَ، فَقَالَ:" عَلَى مَكَانِكُمْ" فَدَخَلَ بَيْتَهُ، وَمَكَثْنَا عَلَى هَيْئَتِنَا حَتَّى خَرَجَ إِلَيْنَا وَرَأْسُهُ يَنْطِفُ وَقَدْ اغْتَسَلَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کی اقامت ہونے لگی اور لوگ صفیں درست کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اور اپنے مقام پر کھڑے ہوگئے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تکبیر کے منتظر تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ یہیں ٹھہرو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے ہم لوگ اسی طرح کھڑے رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب واپس آئے تو غسل فرما رکھا تھا اور سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 639، م: 605
حدیث نمبر: 8467
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " كان رجل يداين الناس، فكان يقول لفتاه: إذا اتيت معسرا، فتجاوز عنه، لعل الله يتجاوز عنا، فلقي الله فتجاوز عنه" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " كَانَ رَجُلٌ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَكَانَ يَقُولُ لِفَتَاهُ: إِذَا أَتَيْتَ مُعْسِرًا، فَتَجَاوَزْ عَنْهُ، لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزُ عَنَّا، فَلَقِيَ اللَّهَ فَتَجَاوَزَ عَنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے زمانے میں ایک آدمی تھا جو لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا اور اپنے نوجوانوں سے کہہ دیتا تھا کہ جب تم کسی تنگدست سے قرض وصول کرنے جاؤ تو اس سے درگذر کرنا شاید اللہ ہم سے بھی درگذر کرے چنانچہ (موت کے بعد) جب اللہ سے اس کی ملاقات ہوئی تو اللہ نے اس سے درگذر فرمایا (اسے معاف فرمایا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3480، م: 1562
حدیث نمبر: 8468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا فزارة بن عمرو ، قال: حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد ، عن ابيه ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه قد كان فيما مضى قبلكم من الامم ناس يحدثون، وإنه إن كان في امتي هذه منهم احد، فإنه عمر بن الخطاب" .حَدَّثَنَا فَزَارَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ قَدْ كَانَ فِيمَا مَضَى قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ نَاسٌ يُحَدَّثُونَ، وَإِنَّهُ إِنْ كَانَ فِي أُمَّتِي هَذِهِ مِنْهُمْ أَحَدٌ، فَإِنَّهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گزشتہ امتوں میں سے کچھ لوگ محدث (ملہم من اللہ) ہوتے تھے اگر میری امت میں کوئی شخص ایسا ہے تو وہ عمر بن خطاب ہیں۔ رضی اللہ عنہ

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3689، وهذا إسناد فيه فزارة مجهول، وقد توبع
حدیث نمبر: 8469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه يعقوب ، حدثنا ابي , عن ابيه ، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكره مرسلا.وحَدَّثَنَاه يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ مُرْسَلًا.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مرسلاً بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكنه مرسل، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب : حدثني ابن المسيب ، ان ابا هريرة ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " بينما انا نائم رايتني في الجنة، فإذا امراة توضا إلى جنب قصر، فقلت لمن هذا القصر؟ قالوا: لعمر بن الخطاب، فذكرت غيرتك فوليت مدبرا"، وعمر رحمه الله حين يقول ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس عنده مع القوم، فبكى عمر حين سمع ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: اعليك بابي انت اغار يا رسول الله؟ .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَوَضَّأُ إِلَى جَنْبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ قَالُوا: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَكَ فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا"، وَعُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ حِينَ يَقُولُ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ عِنْدَهُ مَعَ الْقَوْمِ، فَبَكَى عُمَرُ حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: أَعَلَيْكَ بِأَبِي أَنْتَ أَغَارُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دن میں نے خواب میں اپنے آپ کو جنت میں دیکھا وہاں ایک عورت ایک محل کی جانب وضو کر رہی تھی میں نے پوچھا کہ یہ محل کس کا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ہے مجھے تمہاری غیرت یاد آگئی اور میں واپس پلٹ آیا جس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات فرما رہے تھے اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی اللہ ان پر رحمتیں نازل فرمائے لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے وہ یہ سن کر رو پڑے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کیا میں آپ پر غیرت کھاؤں گا؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3242، م: 2395
حدیث نمبر: 8471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا فزارة ، قال: اخبرني فليح ، عن هلال يعني ابن علي ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إن اهل الجنة ليتراءون في الجنة كما تراءون او ترون الكوكب الدري الغارب في الافق والطالع، في تفاضل الدرجات" قالوا: يا رسول الله، اولئك النبيون! قال:" بلى والذي نفسي بيده، واقوام آمنوا بالله وصدقوا المرسلين" .حَدَّثَنَا فَزَارَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالٍ يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَيَتَرَاءَوْنَ فِي الْجَنَّةِ كَمَا تَرَاءَوْنَ أَوْ تَرَوْنَ الْكَوْكَبَ الدُّرِّيَّ الْغَارِبَ فِي الْأُفُقِ وَالطَّالِعَ، فِي تَفَاضُلِ الدَّرَجَاتِ" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُولَئِكَ النَّبِيُّونَ! قَالَ:" بَلَى وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، وَأَقْوَامٌ آمَنُوا بِاللَّهِ وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل جنت ایک دوسرے کو جنت میں اسی طرح دیکھیں گے جیسے تم لوگ روشن ستارے کو مختلف درجات میں کم و بیش دیکھتے ہو صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا یہ لوگ انبیاء کرام (علیہم السلام) ہوں گے؟ فرمایا نہیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے یہ وہ لوگ ہوں گے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور دیگر انبیاء (علیہم السلام) کی تصدیق کی۔

حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح لكن من حديث أبي سعید، ولعل فليحا أخطأ فجعله من حديث أبي هريرة، خ: 3256، م: 2831 ، وفي هذا الإسناد أيضاً فزراة، لا يعرف، وقد توبع
حدیث نمبر: 8472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا فزارة ، اخبرنا فليح ، وسريج , قال: حدثنا فليح، عن هلال بن علي ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الشيخ يكبر ويضعف جسمه، وقلبه شاب على حب اثنتين طول الحياة، وحب المال" ، قال سريج:" حب الحياة، وحب المال".حَدَّثَنَا فَزَارَةُ ، أَخْبَرَنَا فُلَيْحٌ ، وَسُرَيْجٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الشَّيْخُ يَكْبَرُ وَيَضْعُفُ جِسْمُهُ، وَقَلْبُهُ شَابٌّ عَلَى حُبِّ اثْنَتَيْنِ طُولِ الْحَيَاةِ، وَحُبِّ الْمَالِ" ، َقَالَ سُرَيْجٌ:" حُبِّ الْحَيَاةِ، وَحُبِّ الْمَالِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان بوڑھا ہوتا جاتا ہے اس کا جسم کمزور ہوتا جاتا ہے لیکن اس میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6420، م: 1046، فليح- وإن كان فيه كلام- متابع
حدیث نمبر: 8473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لعن الله الواصلة، والمستوصلة، والواشمة، والمستوشمة" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ، وَالْمُسْتَوْصِلَةَ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُسْتَوْشِمَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بال ملانے والی اور ملوانے والی پر جسم گودنے والی اور گدوانے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8474
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا فزارة بن عمر ، اخبرني فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من آمن بالله ورسوله، واقام الصلاة، وصام رمضان، فإن حقا على الله عز وجل ان يدخله الجنة، هاجر في سبيل الله او جلس في ارضه التي ولد فيها" قالوا: يا رسول الله، افلا ننبئ الناس بذلك؟ قال:" إن في الجنة مائة درجة اعدها للمجاهدين في سبيله، ما بين كل درجتين كما بين السماء والارض، فإذا سالتم الله عز وجل فاسالوه الفردوس، فإنها اوسط الجنة، واعلى الجنة، وفوقه عرش الرحمن عز وجل، ومنه تفجر انهار الجنة" .حَدَّثَنَا فَزَارَةُ بْنُ عَمْرٍ ، أَخْبَرَنِي فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَأَقَامَ الصَّلَاةَ، وَصَامَ رَمَضَانَ، فَإِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، هَاجَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُنَبِّئُ النَّاسَ بِذَلِكَ؟ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِهِ، مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَإِذَا سَأَلْتُمْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فاَسأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهَا أَوْسَطُ الْجَنَّةِ، وَأَعْلَى الْجَنَّةِ، وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے اللہ پر اس کا حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے خواہ وہ اللہ کے راستہ میں ہجرت کرے یا اپنے وطن مولود میں ہی بیٹھا رہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم لوگوں کو یہ بات نہ بتادیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو جاری رکھی اور فرمایا کہ جنت میں سو درجے ہیں جنہیں اللہ نے اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لئے تیار کر رکھا ہے دو درجوں کے درمیان زمین و آسمان کے درمیان جتنا فاصلہ ہے جب تم اللہ سے جنت مانگا کرو تو جنت الفردوس کا سوال کیا کرو۔ کیونکہ وہ جنت کا مرکز اور سب سے اعلیٰ ترین حصہ ہے اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة فزارة
حدیث نمبر: 8475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن يزيد يعنى ابن الهاد ، عن عمرو بن قهيد بن مطرف الغفاري ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ارايت إن عدي على مالي؟ قال: " فانشد الله"، قال: فإن ابوا علي؟ قال:" انشد الله"، قال: فإن ابوا علي؟ قال:" فانشد الله"، قال: فإن ابوا علي؟ قال:" فقاتل، فإن قتلت ففي الجنة، وإن قتلت ففي النار" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ يعنى ابن الهاد ، عَنْ عَمْرٍو بْنِ قُهَيْدِ بْنِ مُطَرِّفٍ الْغِفَارِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ عُدِيَ عَلَى مَالِي؟ قَالَ: " فانْشُدْ اللَّهَ"، قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ؟ قَالَ:" انْشُدْ اللَّهَ"، قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ؟ قَالَ:" فَانْشُدْ اللَّهَ"، قَالَ: فَإِنْ أَبَوْا عَلَيَّ؟ قَالَ:" فَقَاتِلْ، فَإِنْ قُتِلْتَ فَفِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَتَلْتَ فَفِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر کوئی شخص میرے مال پر دست درازی کرے تو میں کیا کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اللہ کا واسطہ دو اس نے پوچھا اگر وہ نہ مانے تو؟ فرمایا پھر اللہ کا واسطہ دو چوتھی مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے قتال کرو اگر تم مارے گئے تو جنت میں اور اگر تم نے اسے مار دیا تو جہنم میں جاؤ گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 140، وهذا إسناد قد وهم فيه يونس
حدیث نمبر: 8476
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 140، ووقع لقتيبة في إسناده من الوهم، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن ابن عجلان ، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: شكا اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إليه مشقة السجود عليهم إذا تفرجوا، فقال: " استعينوا بالركب" ، قال ابن عجلان: وذلك ان يضع مرفقه على ركبتيه إذا اطال السجود واعيا.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: شَكَا أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ مَشَقَّةَ السُّجُودِ عَلَيْهِمْ إِذَا تَفَرَّجُوا، فقَالَ: " اسْتَعِينُوا بِالرُّكَبِ" ، قَالَ ابْنُ عَجْلَانَ: وَذَلِكَ أَنْ يَضَعَ مِرْفَقَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ إِذَا أَطَالَ السُّجُودَ وَأَعْيَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ شکایت کی کہ جب وہ کشادہ ہوتے ہیں تو سجدہ کرنے میں مشقت ہوتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھٹنوں سے مدد لیا کرو۔ راوی حدیث ابن عجلان کہتے ہیں کہ جب سجدہ طویل ہوجائے اور آدمی تھک جائے تو اپنی کہنیاں گھٹنوں پر رکھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " الم تروا كيف يصرف الله عني لعن قريش وشتمهم! يسبون مذمما، وانا محمد" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " أَلَمْ تَرَوْا كَيْفَ يَصْرِفُ اللَّهُ عَنِّي لَعْنَ قُرَيْشٍ وَشَتْمَهُمْ! يَسُبُّونَ مُذَمَّمًا، وَأَنَا مُحَمَّدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں اس بات پر تعجب نہیں ہوتا کہ کس عجیب طریقے سے اللہ قریش کی دشنام طرازیوں کو مجھ سے دور کردیتا ہے؟ وہ کس طرح مذمم پر لعنت اور سب و شتم کرتے ہیں جبکہ میرا نام تو محمد ہے (مذمم نہیں)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، خ: 3533
حدیث نمبر: 8479
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن محمد يعني ابن عجلان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا يجتمعان في النار اجتماعا يضر احدهما مسلم قتل كافرا ثم سدد المسلم او قارب، ولا يجتمعان في جوف عبد غبار في سبيل الله ودخان جهنم، ولا يجتمعان في قلب عبد الإيمان والشح" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَجْلَانَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يَجْتَمِعَانِ فِي النَّارِ اجْتِمَاعًا يَضُرُّ أَحَدَهُمَا مُسْلِمٌ قَتَلَ كَافِرًا ثُمَّ سَدَّدَ الْمُسْلِمُ أَوْ قَارَبَ، وَلَا يَجْتَمِعَانِ فِي جَوْفِ عَبْدٍ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ، وَلَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ الْإِيمَانُ وَالشُّحُّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو آدمی جہنم میں اس طرح جمع نہیں ہوں گے کہ ان میں سے ایک دوسرے کو نقصان پہنچائے وہ مسلمان جو کسی کافر کو قتل کرے اور اس کے بعد سیدھا راستہ اختیار کرلے اور ایک مسلمان کے نتھنوں میں جہاد فی سبیل اللہ کا گرد و غبار اور جہنم کا دھواں اکھٹے نہیں ہوسکتے اسی طرح ایک مسلمان کے دل میں ایمان اور بخل اکھٹے نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 1891
حدیث نمبر: 8480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن محمد ، عن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن بن هرمز الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " خرجت امراتان ومعهما صبيان، فعدا الذئب على احدهما، فاخذتا يختصمان في الصبي الباقي، فاختصمتا إلى داود، فقضى به للكبرى منهما، فمرتا على سليمان النبي , فقال: كيف امركما؟ فقصتا عليه القصة، فقال: ائتوني بالسكين اشق الغلام بينكما، فقالت الصغرى: اتشقه؟! قال: نعم، قالت: لا تفعل، حظي منه لها، فقال: هو ابنك، فقضى به لها" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " خَرَجَتْ امْرَأَتَانِ وَمَعَهُمَا صَبِيَّانِ، فَعَدَا الذِّئْبُ عَلَى أَحَدِهِمَا، فَأَخَذَتَا يَخْتَصِمَانِ فِي الصَّبِيِّ الْبَاقِي، فَاخْتَصَمَتَا إِلَى دَاوُدَ، فَقَضَى بِهِ لِلْكُبْرَى مِنْهُمَا، فَمَرَّتَا عَلَى سُلَيْمَانَ النَّبِيِّ , فَقَالَ: كَيْفَ أَمَرَكُمَا؟ فَقَصَّتَا عَلَيْهِ الْقِصَّةَ، فَقَالَ: ائْتُونِي بِالسِّكِّينِ أَشُقُّ الْغُلَامَ بَيْنَكُمَا، فَقَالَتْ الصُّغْرَى: أَتَشُقُّهُ؟! قَالَ: نَعَمْ، قَالَتْ: لَا تَفْعَلْ، حَظِّي مِنْهُ لَهَا، فَقَالَ: هُوَ ابْنُكِ، فَقَضَى بِهِ لَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو عورتیں تھیں ان کے ساتھ ان کے دو بیٹے تھے اچانک کہیں سے ایک بھیڑیا آیا اور ایک لڑکے کو اٹھا کرلے گیا وہ دونوں اپنا مقدمہ لے کر حضرت داؤد علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئیں انہوں نے یہ فیصلہ فرما دیا کہ جو بچہ رہ گیا وہ بڑی والی کا ہے۔ وہ دونوں وہاں سے نکلیں تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے انہیں بلا لیا اور فرمانے لگے کہ تمہارا کیا مسئلہ ہے؟ انہوں نے اپنا واقعہ بیان کیا حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا چھری لے کر آؤ میں اس بچے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے تمہیں دیتا ہوں یہ سن کر چھوٹی والی کہنے لگی کہ اللہ آپ پر رحم فرمائے یہ اسی کا بچہ ہے (کم ازکم زندہ تو رہے گا) آپ اسے دو حصوں میں تقسیم نہ کریں چنانچہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے چھوٹی والی کے حق میں فیصلہ کردیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 3427، م: 1720
حدیث نمبر: 8481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن محمد ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " إني لا اقول إلا حقا"، قال بعض اصحابه: فإنك تداعبنا يا رسول الله! فقال:" إني لا اقول إلا حقا" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا"، قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: فَإِنَّكَ تُدَاعِبُنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ:" إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو ہمیشہ حق بات ہی کہتا ہوں کسی صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو ہمارے ساتھ مذاق بھی کرتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مذاق میں بھی ہمیشہ حق بات ہی کہتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8482
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن محمد ، عن ابيه ، وغيره، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " الاكثرون الاسفلون يوم القيامة، إلا من قال هكذا وهكذا" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وَغَيْرِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " الْأَكْثَرُونَ الْأَسْفَلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہی قیامت کے دن نچلے درجے میں ہوں گے سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 8483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن محمد ، عن ابيه العجلان ، عن ابي هريرة ، انه قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم اي الناس خير؟ فقال: " انا والذين معي، ثم الذين على الاثر، ثم الذين على الاثر" ثم كانه رفض من بقي.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِيهِ الْعَجْلَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ؟ فَقَالَ: " أَنَا وَالَّذِينَ مَعِي، ثُمَّ الَّذِينَ عَلَى الْأَثَرِ، ثُمَّ الَّذِينَ عَلَى الْأَثَرِ" ثُمَّ كَأَنَّهُ رَفَضَ مَنْ بَقِيَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہتر انسان کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اور میرے ساتھی اس کے بعد وہ لوگ جو ہمارے بعد ہوں گے پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہوں گے اس بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چھوڑ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 8484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن محمد عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " لن يزال على هذا الامر عصابة على الحق، لا يضرهم من خالفهم، حتى ياتيهم امر الله وهم على ذلك" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَنْ يَزَالَ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ عِصَابَةٌ عَلَى الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک جماعت دین کے معاملے میں ہمیشہ حق پر رہے گی اور کسی مخالفت کرنے والے کی مخالفت اسے نقصان نہ پہنچا سکے گی یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے اور وہ اسی حال پر ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن محمد ، عن القعقاع ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " إن الذباب في احد جناحيه داء، وفي الآخر شفاء، فإذا وقع في إناء احدكم، فإنه يتقي بالذي فيه الداء، فليغمسه ثم يخرجه" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الذُّبَابَ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءٌ، وَفِي الْآخَرِ شِفَاءٌ، فَإِذَا وَقَعَ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَإِنَّهُ يَتَّقِي بِالَّذِي فِيهِ الدَّاءُ، فَلْيغِْمْسه ثُمَّ يُخْرِجُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو وہ یاد رکھے کہ مکھی کے ایک پر میں شفاء اور دوسرے میں بیماری ہوتی ہے اور وہ بیماری والے پر کے ذریعے اپنا بچاؤ کرتی ہے (پہلے اسے برتن میں ڈالتی ہے) اس لئے اسے چاہئے کہ اس مکھی کو اس میں مکمل ڈبو دے (پھر اسے استعمال کرنا اس کی مرضی پر موقوف ہے)

حكم دارالسلام: إسناده قوي والحديث صحيح، خ: 5782
حدیث نمبر: 8486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن محمد بن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " خير صفوف الرجال اولها، وشرها آخرها، وخير صفوف النساء آخرها، وشرها اولها" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا، وَشَرُّهَا آخِرُهَا، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخٍِِرُهَا، وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردوں کی صفوں میں پہلی صف سب سے بہترین اور آخری صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی صفوں میں آخری صف سب سے بہترین اور پہلی صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، م: 440
حدیث نمبر: 8487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، وحجاج ، قالا: حدثنا ليث ، حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي عبيدة ، عن سعيد بن يسار ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتوضا احدكم فيحسن وضوءه ويسبغه، ثم ياتي المسجد لا يريد إلا الصلاة فيه، إلا تبشبش الله عز وجل به كما يتبشبش اهل الغائب بطلعته" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَوَضَّأُ أَحَدُكُمْ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهُ وَيُسْبِغُهُ، ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فِيهِ، إِلَّا تَبَشْبَشَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ كَمَا يَتَبَشْبَشُ أَهْلُ الْغَائِبِ بِطَلْعَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح اور مکمل احتیاط سے کرے پھر مسجد میں آئے اور اس کا مقصد صرف نماز پڑھنا ہی ہو تو اللہ تعالیٰ اس سے خوش ہوتے ہیں جیسے کسی مسافر کے اپنے گھر پہنچنے پر اس کے اہل خانہ خوش ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبي عبيدة
حدیث نمبر: 8488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، عن ليث ، حدثني سعيد ، عن اخيه عباد بن ابي سعيد ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " اللهم إني اعوذ بك من الاربع من علم لا ينفع، ومن قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعاء لا يسمع" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ لَيْثٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْأَرْبَعِ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ میں چار چیزوں سے آپ کی پناہ میں آتاہوں ایسے علم سے جو نفع نہ دے ایسے دل سے جو خشیت اور خشوع سے خالی ہو ایسے نفس سے جو کبھی سیراب نہ ہو اور ایسی دعاء سے جو قبول نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عباد لم يرو عنه غير أخيه، وذكره العجلي وابن حبان وابن خلفون فى جملة الثقات
حدیث نمبر: 8489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، حدثني سعيد ، عن ابيه ، ان ابا هريرة ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا يحل لامراة مسلمة تسافر ليلة، إلا ومعها رجل ذو حرمة منها" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُسَافِرُ لَيْلَةً، إِلَّا وَمَعَهَا رَجُلٌ ذُو حُرْمَةٍ مِنْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان عورت کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے اہل خانہ میں سے کسی محرم کے بغیر ایک دن کا بھی سفر کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1088، م: 1339
حدیث نمبر: 8490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، حدثنا سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " لا إله إلا الله وحده، اعز جنده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده، فلا شيء بعده" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ، أَعَزَّ جُنْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، فَلَا شَيْءَ بَعْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اسی نے اپنے لشکر کو غالب کیا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں پر تنہا غالب آگیا اس کے بعد کوئی چیز نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4114، م: 2724
حدیث نمبر: 8491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، وحجاج , قالا: حدثنا ليث ، قال حجاج في حديثه: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال يونس: عن سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " ما من الانبياء نبي إلا وقد اعطي من الآيات ما مثله آمن عليه البشر، وإنما كان الذي اوتيت وحيا اوحاه الله عز وجل إلي، وارجو ان اكون اكثرهم تبعا يوم القيامة" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ يُونُسُ: عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلَّا وَقَدْ أُعْطِيَ مِنَ الْآيَاتِ مَا مِثْلُهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيَّ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کو کچھ نہ کچھ معجزات ضرور دیئے گئے جن پر لوگ ایمان لاتے رہے اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ اللہ کی وحی ہے جو وہ میری طرف بھیجتا ہے اور مجھے امید ہے کہ تمام انبیاء سے زیادہ قیامت کے دن میرے پیروکار ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4981، م: 152
حدیث نمبر: 8492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن يزيد يعني ابن الهاد ، عن عمرو ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن الله عز وجل يقول: إن عبدي المؤمن عندي بمنزلة كل خير، يحمدني وانا انزع نفسه من بين جنبيه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: إِنَّ عَبْدِي الْمُؤْمِنَ عِنْدِي بِمَنْزِلَةِ كُلِّ خَيْر، يَحْمَدُنِي وَأَنَا أَنْزِعُ نَفْسَهُ مِنْ بَيْنِ جَنْبَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری نگاہوں میں اپنے بندہ مومن کے لئے ہر موقع پر خیر ہی خیر ہے وہ میری حمد بیان کر رہا ہوتا ہے کہ میں اس کے دونوں پہلوؤں سے اس کی روح کھینچ لیتاہوں (مرتے وقت بھی وہ میری حمد کر رہا ہوتا ہے)

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 8493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن يزيد عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " والله إني لاستغفر الله واتوب إليه في اليوم اكثر من سبعين مرة" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " وَاللَّهِ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے واللہ میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ توبہ و استغفار کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6307
حدیث نمبر: 8494
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا عباد بن ميسرة ، عن الحسن البصري ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " من استمع إلى آية من كتاب الله تعالى، كتب له حسنة مضاعفة، ومن تلاها كانت له نورا يوم القيامة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ اسْتَمَعَ إِلَى آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، كُتِبَ لَهُ حَسَنَةٌ مُضَاعَفَةٌ، وَمَنْ تَلَاهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن کی ایک آیت سنتا ہے اس کے لئے بڑھا چڑھا کر نیکی لکھی جاتی ہے اور جو اس کی تلاوت کرتا ہے وہ اس کے لئے قیامت کے دن باعث نور ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عباس لين الحديث ، والحسن لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا وهيب ، حدثنا عسل بن سفيان ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا طلع النجم ذا صباح، رفعت العاهة" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عِسْلُ بْنُ سُفْيَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا طَلَعَ النَّجْمُ ذَا صَبَاحٍ، رُفِعَتْ الْعَاهَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب صبح والا ستارہ طلوع ہوجائے تو (کھیتوں کی) مصیبتیں ٹل جاتی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 8496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا وهيب ، وحماد , عن عسل ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن السدل" ، يعني في الصلاة.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، وَحَمَّادٌ , عَنْ عِسْلٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّدْلِ" ، يَعْنِي فِي الصَّلَاةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کپڑا لٹکانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عسل
حدیث نمبر: 8497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله ، حدثنا عبد الله بن الفضل ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: كان من تلبية النبي صلى الله عليه وسلم " لبيك إله الحق" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ مِنْ تَلْبِيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَبَّيْكَ إِلَهَ الْحَقِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا لبیک الہ الحق۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " مر رجل من المسلمين بجذل شوك في الطريق، فقال: لاميطن هذا الشوك عن الطريق ان لا يعقر رجلا مسلما"، قال" فغفر له" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَرَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ بِجِذْلِ شَوْكٍ فِي الطَّرِيقِ، فَقَالَ: لَأُمِيطَنَّ هَذَا الشَّوْكَ عَنِ الطَّرِيقِ أَنْ لَا يَعْقِرَ رَجُلًا مُسْلِمًا"، قَال" فَغُفِرَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے گذرتے ہوئے مسلمانوں کے راستے سے ایک کانٹے دار ٹہنی کو ہٹایا تاکہ کوئی مسلمان زخمی نہ ہوجائے اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 652، م: 1914
حدیث نمبر: 8499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، بهذا الإسناد، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا اكل احدكم فليلعقن اصابعه، فإنه لا يدري في ايتهن البركة" .َحَدَّثَنَا َحَدَّثَنَا عَفَّانُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَلْعَقَنَّ أَصَابِعَهُ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيَّتِهِنَّ الْبَرَكَةُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھاچکے تو اسے اپنی انگلیاں چاٹ لینی چاہئیں کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ ان میں سے کس حصے میں برکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2035
حدیث نمبر: 8500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا احب الله عبدا دعا جبريل عليه السلام، فقال : إني قد احببت فلانا فاحبه، قال: فيحبه جبريل، قال: ثم ينادي في السماء إن الله قد احب فلانا فاحبوه، قال: فيحبونه، قال: ثم يضع الله له القبول في الارض، فإذا ابغض، فمثل ذلك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ : إِنِّي قَدْ أَحْبَبْتُ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ، قَالَ: فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، قَالَ: ثُمَّ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ، قَالَ: فَيُحِبُّونَهُ، قَالَ: ثُمَّ يَضَعُ اللَّهُ لَهُ الْقَبُولَ فِي الْأَرْضِ، فَإِذَا أَبْغَضَ، فَمِثْلُ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ جب کسی بندے سے محبت فرماتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام سے بلا کر کہتا ہے کہ میں فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ جبرائیل علیہ السلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور آسمان والوں سے کہتے ہیں کہ تمہارا پروردگار فلاں شخص سے محبت کرتا ہے اس لئے تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ سارے آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اس کے بعد زمین والوں میں اس کی مقبولیت ڈال دی جاتی ہے اور جب کسی بندے سے نفرت کرتا ہے تب بھی اسی طرح ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7485، م: 2637
حدیث نمبر: 8501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " فتح اليوم من ردم ياجوج وماجوج مثل هذا" وعقد وهيب تسعين.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذَا" وَعَقَدَ وُهَيْبٌ تِسْعِينَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: آج سد یاجوج ماجوج میں اتنا بڑا سوراخ ہوگیا ہے راوی نے انگوٹھے سے نوے کا عدد بنا کر دکھایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 3347 ، م : 3881
حدیث نمبر: 8502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا مصعب بن محمد ، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إنما الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، ولا تكبروا حتى يكبر، وإذا ركع فاركعوا، ولا تركعوا حتى يركع، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد، وإذا سجد فاسجدوا، ولا تسجدوا حتى يسجد، وإن صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعون" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَلَا تُكَبِّرُوا حَتَّى يُكَبِّرَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَلَا تَرْكَعُوا حَتَّى يَرْكَعَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَلَا تَسْجُدُوا حَتَّى يَسْجُدَ، وَإِنْ صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام کو تو مقررہی اس لئے کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے اس لئے جب وہ تکبیرک ہے تو تم بھی تکبیرکہوکہنے سے پہلے تکبیر نہ کہوجب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اس کے رکوع کرنے سے پہلے رکوع نہ کرو جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا و لک الحمد کہو جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور اس کے سجدہ کرنے سے پہلے تم سجدہ نہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 734 ، م : 414
حدیث نمبر: 8503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " نحن الآخرون السابقون يوم القيامة، بيد ان كل امة اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم، فهذا اليوم الذي اختلفوا فيه، فهدانا الله عز وجل له، فغدا لليهود، وبعد غد للنصارى" فسكت. فقال: " حق الله على كل مسلم ان يغتسل في كل سبعة ايام، يغسل راسه وجسده" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّ كُلَّ أُمَّةٍ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، فَهَذَا الْيَوْمُ الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ، فَهَدَانَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ، فَغَدًا لِلْيَهُودِ، وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى" فَسَكَتَ. فَقَالَ: " حَقُّ اللَّهِ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يَغْتَسِلَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ، يَغْسِلُ رَأْسَهُ وَجَسَدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم یوں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے سبقت لے جائیں گے فرق صرف اتنا ہے کہ ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی جب کہ ہمیں بعد میں کتاب ملی پھر یہ جمعہ کا دن اللہ نے ان پر مقرر فرمایا: تھا لیکن وہ اس میں اختلاف کا شکار ہوگئے چنانچہ اللہ نے ہماری اس کی طرف رہنمائی فرما دی اب اس میں لوگ ہمارے تابع ہیں اور یہودیوں کا اگلا دن (ہفتہ) ہے اور عیسائیوں کا پرسوں کا دن (اتوار) ہے پھر کچھ دیر خاموش رہ کر فرمایا: ہر مسلمان پر اللہ کا حق ہے کہ ہر سات دن میں تو اپنا سر اور جسم دھو لیا کرے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 896 ، م : 849
حدیث نمبر: 8504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إياكم والظن، فإن الظن اكذب الحديث، ولا تحسسوا، ولا تجسسوا، ولا تباغضوا، ولا تدابروا، ولا تنافسوا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے کسی کی جاسوسی اور ٹوہ نہ لگاؤ باہم مقابلہ نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو بغض نہ رکھو اور بندگان اللہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6724 ، م : 2563
حدیث نمبر: 8505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " من اطاعني فقد اطاع الله، ومن اطاع الامير فقد اطاعني" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میری اطاعت کرتا ہے گویا وہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے اور جو شخص میرے امیر کی اطاعت کرتا ہے وہ میری اطاعت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2957 ، م: 1835
حدیث نمبر: 8506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد ، حدثنا عاصم بن كليب ، قال: حدثني ابي ، قال: سمعت ابا هريرة ذكر النبي صلى الله عليه وسلم: " رؤيا الرجل المسلم جزء من سبعين جزءا من النبوة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُؤْيَا الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان آدمی کا خواب اجزاء نبوت میں سے سترواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ قوي
حدیث نمبر: 8507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن محمد بن المنتشر ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " افضل الصلاة بعد المفروضة صلاة في جوف الليل، وافضل الصيام بعد شهر رمضان شهر الله الذي تدعونه المحرم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَن ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْمَفْرُوضَةِ صَلَاةٌ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ، وَأَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الَّذِي تَدْعُونَهُ الْمُحَرَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ فرض نمازوں کے بعد سب سے زیادہ افضل نماز رات کے درمیان حصے میں پڑھی جانے والی ہے اور ماہ رمضان کے روزوں کے بعد سب سے زیادہ افضل روزہ اللہ کے اس مہینے کا ہے جسے تم محرم کہتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 1163
حدیث نمبر: 8508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد ، حدثنا عاصم بن كليب ، حدثني ابي ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتمثل بي" ، قال عاصم: قال: ابي: فحدثنيه ابن عباس فاخبرته اني قد رايته، قال: رايته؟ قلت: إي والله لقد رايته، قال: فذكرت الحسن بن علي، قال: إني والله قد ذكرته ونعته في مشيته، قال: فقال ابن عباس: إنه كان يشبهه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهِ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي" ، قَالَ عَاصِمٌ: قَالَ: أَبِي: فَحَدَّثَنِيهِ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي قَدْ رَأَيْتُهُ، قَالَ: رَأَيْتَهُ؟ قُلْتُ: إِي وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُ، قَالَ: فَذَكَرْتُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، قَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ قَدْ ذَكَرْتُهُ وَنَعَتُّهُ فِي مِشْيَتِهِ، قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّهُ كَانَ يُشْبِهُهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہو جائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: صحیح ، و إسنادہ قوي ، خ : 6993 ، م : 2266
حدیث نمبر: 8509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا سهيل بن ابي صالح ، قال: كنت عند ابي جالسا وعنده غلام، فقام الغلام فقعدت في مقعد الغلام، فقال لي ابي : قم عن مقعده، إن ابا هريرة انبانا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا قام احدكم من مجلسه فرجع إليه، فهو احق به" ، غير ان سهيلا، قال: لما اقامني تقاصرت في نفسي.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي جَالِسًا وَعِنْدَهُ غُلَامٌ، فَقَامَ الْغُلَامُ فَقَعَدْتُ فِي مَقْعَدِ الْغُلَامِ، فَقَالَ لِي أَبِي : قُمْ عَنْ مَقْعَدِهِ، إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْبَأَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَجْلِسِهِ فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" ، غَيْرَ أَنَّ سُهَيْلًا، قَالَ: لَمَّا أَقَامَنِي تَقَاصَرْتُ فِي نَفْسِي.
سہیل بن ابی صالح رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد صاحب کے پاس بیٹھا ہوا تھا ان کے پاس ایک غلام بھی بیٹھا ہوا تھا وہ غلام کھڑا ہوا اور میں اس کی جگہ جا کر بیٹھ گیا والد صاحب نے مجھ سے کہا کہ اس کی جگہ سے اٹھو کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے تو واپس آنے کے بعد اس جگہ کا سب سے زیادہ حقدار وہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2179
حدیث نمبر: 8510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا محمد بن عجلان ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن عجلان ابي محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " للمملوك طعامه وكسوته، ولا يكلف من العمل ما لا يطيق" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ عَجْلَانَ أَبِي مُحَمَّد ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لِلْمَمْلُوكِ طَعَامُهُ وَكِسْوَتُهُ، وَلَا يُكَلَّفُ مِنَ الْعَمَلِ مَا لَا يُطِيقُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غلام کا حق ہے کہ اسے کھانا اور لباس مہیا کیا جائے اور تم انہیں کسی ایسے کام کا مکلف مت بناؤ جس کی وہ طاقت نہ رکھتے ہوں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد جید ، م : 1662
حدیث نمبر: 8511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إن السنة ليس بان لا يكون فيها مطر، ولكن السنة ان تمطر السماء ولا تنبت الارض" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ السَّنَةَ لَيْسَ بِأَنْ لَا يَكُونَ فِيهَا مَطَرٌ، وَلَكِنَّ السَّنَةَ أَنْ تُمْطِرَ السَّمَاءُ وَلَا تُنْبِتَ الْأَرْضُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قحط سالی یہ نہیں ہے کہ بارشیں نہ ہوں قحط سالی یہ ہے کہ آسمان سے بارشیں تو خوب برسیں لیکن زمین سے پیداوار نہ نکلے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2904
حدیث نمبر: 8512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن صفوان يعني ابن سليم ، عن القعقاع بن اللجلاج ، عن ابي هريرة ، وسهيل ، عن صفوان بن سليم عن القعقاع بن اللجلاج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا يجتمع شح وإيمان في قلب رجل، ولا يجتمع غبار في سبيل الله ودخان جهنم في وجه عبد" ، قال حماد: وقال احدهما: القعقاع بن اللجلاج، وقال الآخر: اللجلاج بن القعقاع.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ صَفْوَانَ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمٍ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ اللَّجْلَاجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَسُهَيْلٍ ، عن صفوان بن سليم عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ اللَّجْلَاجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يَجْتَمِعُ شُحٌّ وَإِيمَانٌ فِي قَلْبِ رَجُلٍ، وَلَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي وَجْهِ عَبْدٍ" ، قَالَ حَمَّادٌ: وَقَالَ أَحَدُهُمَا: الْقَعْقَاعُ بْنُ اللَّجْلَاجِ، وَقَالَ الْآخَرُ: اللَّجْلَاجُ بْنُ الْقَعْقَاعِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مسلمان کے دل میں ایمان اور بخل اکٹھے نہیں ہوسکتے اسی طرح ایک مسلمان کے نتھنوں میں جہاد فی سبیل اللہ کا گرد و غبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح بطرقه وشواھدہ ، وھذا إسناد فیه القعقاع ، وقد اختلف في اسمه ، وھو مقبول ، یعني عند المتابعة
حدیث نمبر: 8513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إن كان في شيء مما تداوون به خير، ففي الحجامة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِمَّا تَدَاوَوْنَ بِهِ خَيْرٌ، فَفِي الْحِجَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جن چیزوں کے ذریعے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں سے کسی چیز میں کوئی خیر ہے تو وہ سینگی لگوانے میں ہے۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا قال الرجل: قد هلك الناس، فهو اهلكهم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا قَالَ الرَّجُلُ: قَدْ هَلَكَ النَّاسُ، فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ لوگ تباہ ہوگئے تو سمجھ لو کہ وہ ان میں سب سے زیادہ تباہ ہونے والا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2623
حدیث نمبر: 8515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا يحيى بن سعيد وهو ابو حيان التيمي ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، ان اعرابيا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، دلني على عمل إذا عملته دخلت الجنة! قال: " تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤدي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان"، قال: والذي نفس محمد بيده، لا ازيد على هذا شيئا ابدا، ولا انقص منه، فلما ولى قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من سره ان ينظر إلى رجل من اهل الجنة، فلينظر إلى هذا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَهُوَ أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ! قَالَ: " تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ"، قَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا أَزِيدُ عَلَى هَذَا شَيْئًا أَبَدًا، وَلَا أَنْقُصُ مِنْهُ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسا عمل بتائیے جس پر عمل پیرا ہونے کے بعد میں جنت میں داخل ہوجاؤں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی عبادت کرو شرک مت کرو فرض نماز قائم کرو فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو وہ دیہاتی کہنے لگا واللہ میں اس میں اپنی طرف سے کبھی کمی بیشی نہیں کروں گا جب وہ چلا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی جنتی آدمی کو دیکھنا چاہتا ہے وہ اسے دیکھ لے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1397 ، م : 14
حدیث نمبر: 8516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا هشام ، عن صالح بن ابي صالح السمان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا يصبر احد على لاواء المدينة وجهدها، إلا كنت له شفيعا، او شهيدا يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يَصْبِرُ أَحَدٌ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ وَجَهْدِهَا، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا، أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَة" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی مدینہ منورہ کی مشقتوں اور سختیوں پر صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی بھی دوں گا اور سفارش بھی کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 1378
حدیث نمبر: 8517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عليكم بهذه الحبة السوداء، فإن فيها شفاء من كل شيء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ، فَإِنَّ فِيهَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ شَيْءٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کلونجی کا استعمال اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ اس میں (موت کے علاوہ) ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5688 ، م : 2215
حدیث نمبر: 8518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، قال: اخبرنا عاصم بن كليب ، حدثني ابي ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل خطبة ليس فيها شهادة، كاليد الجذماء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ خُطْبَةٍ لَيْسَ فِيهَا شَهَادَةٌ، كَالْيَدِ الْجَذْمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس خطبے میں توحید و رسالت کی گواہی نہ ہو وہ جذام کے مارے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ قوي
حدیث نمبر: 8519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا يعنى ابان العطار ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم , قال: " المؤمن يغار، والله يغار، ومن غيرة الله ان ياتي المؤمن شيئا حرم الله" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يعنى أَبَانُ الْعَطَّارُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَن ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " الْمُؤْمِنُ يَغَارُ، وَاللَّهُ يَغَارُ، وَمِنْ غَيْرَةِ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ شَيْئًا حَرَّمَ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن غیرت مند ہوتا ہے اور اللہ اس سے بھی زیادہ غیور ہے۔ اور غیرت الٰہی کا یہ حصہ ہے کہ انسان ایسی چیزوں سے اجتناب کرے جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5223 ، م : 2761
حدیث نمبر: 8520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " كانت شجرة تؤذي اهل الطريق، فقطعها رجل فنحاها عن الطريق، فدخل الجنة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " كَانَتْ شَجَرَةٌ تُؤْذِي أَهْلَ الطَّرِيقِ، فَقَطَعَهَا رَجُلٌ فَنَحَّاهَا عَنِ الطَّرِيقِ، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک درخت کی وجہ سے راستے میں گذرنے والوں کو تکلیف ہوتی تھی۔ ایک آدمی نے اسے کاٹ کر راستے سے ہٹا کر ایک طرف کردیا اور اس کی برکت سے اسے جنت میں داخلہ نصیب ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 1914
حدیث نمبر: 8521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " يدخل فقراء المسلمين الجنة قبل اغنيائهم بنصف يوم، وهو خمس مائة عام" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " يَدْخُلُ فُقَرَاءُ الْمُسْلِمِينَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِنِصْفِ يَوْمٍ، وَهُوَ خَمْسُ مِائَةِ عَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فقراء مومنین مالدار مسلمانوں کی نسبت پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن علي بن زيد ، حدثني من سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابن آدم، اعمل كانك ترى، وعد نفسك مع الموتى، وإياك ودعوة المظلوم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا ابْنَ آدَمَ، اعْمَلْ كَأَنَّكَ تُرَى، وَعُدَّ نَفْسَكَ مَعَ الْمَوْتَى، وَإِيَّاكَ وَدَعْوَةَ الْمَظْلُومِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن آدم یہ سوچ کر عمل کیا کر کہ تجھے کوئی دیکھ رہا ہے اپنے آپ کو مردوں میں شامل کیا کر اور مظلوم کی بددعا سے بچا کر۔

حكم دارالسلام: حدیث قابل للتحسین، و إسنادہ ضعیف لضعف علي ، ولجھالة الواسطة بینه و بین أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 8523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا علي بن زيد ، عن اوس بن خالد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إن الملائكة يوم الجمعة على ابواب المساجد يكتبون الناس على منازلهم جاء فلان من ساعة كذا، جاء فلان من ساعة كذا، جاء فلان والإمام يخطب، جاء فلان فادرك الصلاة ولم يدرك الجمعة، إذا لم يدرك الخطبة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسَاجِدِ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمْ جَاءَ فُلَانٌ مِنْ سَاعَةِ كَذَا، جَاءَ فُلَانٌ مِنْ سَاعَةِ كَذَا، جَاءَ فُلَانٌ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، جَاءَ فُلَانٌ فَأَدْرَكَ الصَّلَاةَ وَلَمْ يُدْرِكْ الْجُمُعَةَ، إِذَا لَمْ يُدْرِكْ الْخُطْبَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ کے دن مسجد کے دروازے پر فرشتے لوگوں کے مراتب لکھتے ہیں کہ فلاں آدمی فلاں وقت آیا فلاں آدمی فلاں وقت آیا فلاں آدمی اس وقت آیا جب امام خطبہ دے رہا تھا فلاں آدمی آیا تو اسے صرف نماز ملی اور جمعہ نہیں ملا یہ اس وقت لکھتے ہیں جبکہ کسی کو خطبہ نہ ملا ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف ، له علتان : ضعف علي بن زید ، وجھالة أوس ، وقوله : «جاء فلان و الإمام یخطب» ، ھذا مخالف للمشھور ، انظر ، خ : 3211 ، م : 850
حدیث نمبر: 8524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " يدخل اهل الجنة الجنة مردا بيضا جعادا، مكحلين ابناء ثلاث وثلاثين، على خلق آدم، سبعون ذراعا في سبعة اذرع" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ مُرْدًا بِيضًا جِعَادًا، مُكَحَّلِينَ أَبْنَاءَ ثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ، عَلَى خَلْقِ آدَمَ، سَبْعُونَ ذِرَاعًا فِي سَبْعَةِ أَذْرُع" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنتی جنت میں اس طرح داخل ہوں گے کہ ان کے جسم بالوں سے خالی ہوں گے وہ نوعمر ہوں گے گورے چٹے رنگ والے ہوں گے گھنگھریالے بال سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے ٣٣ سال کی عمر ہوگی حضرت آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ساٹھ گز لمبے اور سات گز چوڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حسن بشواھدہ دون قوله : «في سبعة أذرع» ، فقد تفرد بھا علي بن زید ، وھو ضعیف
حدیث نمبر: 8525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن قيس ، وحبيب ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، انه قال: " في كل صلاة يقرا، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى علينا اخفينا عليكم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ قَيْسٍ ، وَحَبِيبٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " فِي كُلِّ صَلَاةٍ يُقْرَأُ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَلَيْنَا أَخْفَيْنَا عَلَيْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قرأت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قرأت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 772 ، م : 396
حدیث نمبر: 8526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لكل بني آدم حظ من الزنا، فالعينان تزنيان، وزناهما النظر، واليدان تزنيان، وزناهما البطش، والرجلان تزنيان، وزناهما المشي، والفم يزني، وزناه القبل، والقلب يهوى ويتمنى، والفرج يصدق ذلك او يكذبه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لِكُلِّ بَنِي آدَمَ حَظٌّ مِنَ الزِّنَا، فَالْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ، وَزِنَاهُمَا النَّظَرُ، وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ، وَزِنَاهُمَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلَانِ تزْنِيَانِ، وَزِنَاهُمَا الْمَشْيُ، وَالْفَمُ يَزْنِي، وَزِنَاهُ الْقُبَلُ، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انسان کا بدکاری میں حصہ ہے چنانچہ آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا دیکھنا ہے ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا پکڑنا ہے پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اوان کا زنا چل کر جانا ہے منہ بھی زنا کرتا ہے اور اس کا زنا بوسہ دینا ہے دل خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6612 ، م : 2657
حدیث نمبر: 8527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مرت به جنازة يهودي، فقام، فقيل له: يا رسول الله، إنها جنازة يهودي! فقال: " إن للموت فزعا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ، فَقَامَ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ! فَقَالَ: " إِنَّ لِلْمَوْتِ فَزَعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک یہودی کا جنازہ گذرا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ تو ایک یہودی کا جنازہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیونکہ موت کی ایک گھبراہٹ ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب او جرس" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ أَوْ جَرَسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2113
حدیث نمبر: 8529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا خالد بن عبد الله ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما منكم من احد ينجيه عمله" قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال: " ولا انا إلا ان يتغمدني الله منه برحمة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يُنَجِّيهِ عَمَلُهُ" قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِيَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں فرمایا: مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5673 ، م : 2816
حدیث نمبر: 8530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " رايت فيما يرى النائم كان في يدي سوارين، فنفختهما فرفعا فاولت ان احدهما مسيلمة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ كَأَنَّ فِي يَدِي سِوَارَيْنِ، فَنَفَخْتُهُمَا فَرُفِعَا فَأَوَّلْتُ أَنَّ أَحَدَهُمَا مُسَيْلِمَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے دونوں ہاتھوں پر سونے کے دو کنگن رکھ دئیے گئے میں نے انہیں پھونک مار دی اور وہ غائب ہوگئے میں نے اس کی تعبیر دو کذابوں سے کی یعنی اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب۔

حكم دارالسلام: صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 4375 ، م : 2274
حدیث نمبر: 8531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: اخبرنا وهيب ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا بات احدكم وفي يده غمر، فاصابه شيء، فلا يلومن إلا نفسه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَََََََّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا بَاتَ أَحَدُكُمْ وَفِي يَدِهِ غَمَرٌ، فَأَصَابَهُ شَيْءٌ، فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے ہاتھ پر چکنائی کے اثرات ہوں اور وہ انہیں دھوئے بغیر ہی سو جائے جس کی وجہ سے اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو وہ صرف اپنے آپ ہی کو ملامت کرے (کہ کیوں ہاتھ دھو کر نہ سویا)

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن الحارث بن مخلد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لا ينظر الله عز وجل إلى رجل جامع امراته في دبرها" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مُخَلَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى رَجُلٍ جَامَعَ امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنی بیوی کے پاس پچھلی شرمگاہ میں آتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: حسن لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف لجھالة الحارث
حدیث نمبر: 8533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن الحكم ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " من سئل عن علم فكتمه الجمه الله عز وجل بلجام من نار يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ أَلْجَمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اسے خواہ مخواہ چھپائے تو قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افضل الصيام بعد رمضان شهر الله المحرم، وافضل الصلاة بعد الفريضة او الفرض صلاة الليل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللَّهِ الْمُحَرَّمُ، وَأَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ أَوْ الْفَرْضِ صَلَاةُ اللَّيْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرض نمازوں کے بعد سب سے زیادہ افضل نماز رات کے درمیانی حصے میں پڑھی جانے والی ہے اور ماہ رمضان کے روزوں کے بعدسب سے زیادہ افضل روزہ اللہ کے اس مہینے کا ہے جسے تم محرم کہتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 1163
حدیث نمبر: 8535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، حدثنا ليث ، عن محمد بن عجلان ، عن ابي الزناد ، عن ابن هرمز ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " إذا دخل اهل الجنة الجنة، واهل النار النار، نادى مناد: يا اهل الجنة، خلودا فلا موت فيه، ويا اهل النار، خلودا فلا موت فيه" ، قال: وذكر لي خالد بن يزيد ، انه سمع ابا الزبير يذكر مثله، عن جابر ، وعبيد بن عمير ، إلا انه يحدث عنهما: ان ذلك بعد الشفاعات ومن يخرج من النار.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ ابْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، نَادَى مُنَادٍ: يَا أَهْلَ الْجَنَّة، خُلُودًا فَلَا مَوْتَ فِيهِ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ، خُلُودًا فَلَا مَوْتَ فِيهِ" ، قَالَ: وَذَكَرَ لِي خَالِدُ بْنُ يزَيْدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ يَذْكُرُ مِثْلَهُ، عَنْ جَابِرٍ ، وَعُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، إِلَّا أَنَّهُ يُحَدِّثُ عَنْهُمَا: أَنَّ ذَلِكَ بَعْدَ الشَّفَاعَاتِ وَمَنْ يُخْرَجُ مِنَ النَّارِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو ایک منادی آواز لگائے گا کہ اے اہل جنت تم ہمیشہ اس میں رہوگے یہاں موت نہیں آئے گی اور اے اہل جہنم تم بھی ہمیشہ اس میں رہوگے یہاں موت نہیں آئے گی۔

حكم دارالسلام: صحیح ، وإسنادہ قوي ، خ : 6545
حدیث نمبر: 8536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي سنان ، عن عثمان بن ابي سودة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا عاد المسلم اخاه او زاره، قال الله عز وجل: طبت وطاب ممشاك وتبوات في الجنة منزلا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا عَادَ الْمُسْلِمُ أَخَاهُ أَوْ زَارَهُ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ فِي الْجَنَّةِ مَنْزِلًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات یا بیمار پرسی کے لئے جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تو کامیاب ہوگیا تیرا چلنا بہت اچھا ہوا اور تو نے جنت میں اپنا ٹھکانہ بنا لیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف أبي سنان
حدیث نمبر: 8537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا اطاع العبد ربه وسيده، فله اجران" ، قال: فلما اعتق ابو رافع بكى، فقيل له: ما يبكيك؟ قال: كان لي اجران، فذهب احدهما.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَسَيِّدَهُ، فَلَهُ أَجْرَانِ" ، قَالَ: فَلَمَّا أُعْتِقَ أَبُو رَافِعٍ بَكَى، فَقِيلَ لَهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ: كَانَ لِي أَجْرَانِ، فَذَهَبَ أَحَدُهُمَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی غلام اللہ اور اپنے آقا دونوں کی اطاعت کرتا ہو تو اسے ہر عمل پر دہرا اجر ملتا ہے راوی کہتے ہیں کہ ابو رافع کو آزاد کیا گیا تو وہ رونے لگے کسی نے ان سے رونے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ مجھے دو اجر ملتے تھے اب ان میں سے ایک ختم ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2549 ، م : 1666
حدیث نمبر: 8538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" يجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار عند صلاة الفجر وصلاة العصر، فإذا عرجت ملائكة النهار، قال الله عز وجل: لهم من اين جئتم؟ فيقولون: جئناك من عند عبادك اتيناهم وهم يصلون، وجئناك وهم يصلون، فإذا عرجت ملائكة الليل، قال الله عز وجل: لهم من اين جئتم؟ قالوا: جئناك من عند عبادك، اتيناهم وهم يصلون، وجئناك وهم يصلون" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" يَجْتَمِعُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَإِذَا عَرَجَتْ مَلَائِكَةُ النَّهَارِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَهُمْ مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: جِئْنَاكَ مِنْ عِنْدِ عِبَادِكَ أَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَجِئْنَاكَ وَهُمْ يُصَلُّونَ، فَإِذَا عَرَجَتْ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لَهُمْ مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ؟ قَالُوا: جِئْنَاكَ مِنْ عِنْدِ عِبَادٍك، أَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَجِئْنَاكَ وَهُمْ يُصَلُّونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات اور دن کے فرشتے نماز فجر اور نماز عصر کے وقت اکھٹے ہوتے ہیں جب دن کے فرشتے آسمانوں پر چڑھ جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتا ہے کہ تم کہاں سے آئے ہو وہ کہتے ہیں کہ آپ کے بندوں کے پاس سے آرہے ہیں جس وقت ہم ان سے رخصت ہوئے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تھے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے پھر جب رات کے فرشتے آسمانوں پر چڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے بھی پوچھتا ہے کہ تم کہاں سے آرہے ہو؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم آپ کے بندوں کے پاس سے آرہے ہیں جب ہم ان کے پاس گئے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس سے آئے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 555 ، م : 632
حدیث نمبر: 8539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " العينان تزنيان، واليدان تزنيان، والفرج يصدق ذلك او يكذبه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " الْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ، وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ، وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہر انسان کا بدکاری میں حصہ ہے چنانچہ) آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6612 ، م : 2657
حدیث نمبر: 8540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا محمد بن جحادة ، ان ابا حصين حدثه، ان ذكوان حدثه، ان ابا هريرة حدثه، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، علمني عملا يعدل الجهاد، قال: " لا اجده"، قال:" هل تستطيع إذا خرج المجاهد ان تدخل مسجدا فتقوم لا تفتر، وتصوم لا تفطر؟" قال: لا استطيع ، قال: قال ابو هريرة: إن فرس المجاهد يستن في طوله، فيكتب له حسنات.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، أَنَّ أَبَا حَصِينٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ ذَكْوَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَه، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي عَمَلًا يَعْدِلُ الْجِهَادَ، قَالَ: " لَا أَجِدُهُ"، قَالَ:" هَلْ تَسْتَطِيعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاهِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدًا فَتَقُومَ لَا تَفْتُرُ، وَتَصُومَ لَا تُفْطِرُ؟" قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنَّ فَرَسَ الْمُجَاهِدِ يَسْتَنُّ فِي طِوَلِهِ، فَيُكْتَبُ لَهُ حَسَنَاتٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو جہاد کے برابر ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ایسا کوئی عمل نہیں ملتا کیا تم اس بات کی طاقت رکھتے ہو کہ جس وقت کوئی مجاہد روانہ ہو تو تم مسجد میں داخل ہو کر قیام کرلو اور اس میں کوتاہی نہ کرو اور اس طرح روزہ رکھو کہ بالکل افطار نہ کرو؟ اس نے کہا کہ میرے اندر اتنی طاقت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2785 ، م : 1878
حدیث نمبر: 8541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا موسى بن عقبة ، قال: حدثني جدي ابو امي ابو حبيبة انه دخل الدار وعثمان محصور فيها، وانه سمع ابا هريرة ، يستاذن عثمان في الكلام، فاذن له، فقام فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " إنكم تلقون بعدي فتنة واختلافا"، او قال" اختلافا وفتنة"، فقال له قائل من الناس: فمن لنا يا رسول الله؟ قال:" عليكم بالامين واصحابه" وهو يشير إلى عثمان بذلك .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَدِّي أَبُو أُمِّي أَبُو حَبِيبَةَ أَنَّهُ دَخَلَ الدَّارَ وَعُثْمَانُ مَحْصُورٌ فِيهَا، وَأَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَسْتَأْذِنُ عُثْمَانَ فِي الْكَلَامِ، فَأَذِنَ لَهُ، فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَال: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " إِنَّكُمْ تَلْقَوْنَ بَعْدِي فِتْنَةً وَاخْتِلَافًا"، أَوْ قَالَ" اخْتِلَافًا وَفِتْنَةً"، فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مِنَ النَّاسِ: فَمَنْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالْأَمِينِ وَأَصْحَابِهِ" وَهُوَ يُشِيرُ إِلَى عُثْمَانَ بِذَلِكَ .
ابوحبیبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ وہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہوئے ان دنوں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ محصور تھے وہاں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے گفتگو کرنے کی اجازت طلب کر رہے تھے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے انہیں اجازت دے دی چنانچہ وہ کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا: کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میرے بعد فتنوں اور اختلافات کا سامنا کروگے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ہمارا کون ذمہ دار ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے امیر اور اس کے ساتھیوں کی ہمراہی کو لازم پکڑنا یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ فرمایا:۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا يونس ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " للرجل من اهل الجنة زوجتان من حور العين، على كل واحدة سبعون حلة، يرى مخ ساقها من وراء الثياب" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لِلرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ زَوْجَتَانِ مِنْ حُورِ الْعِينِ، عَلَى كُلِّ وَاحِدَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً، يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ الثِّيَابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل جنت میں سے ہر ایک کی دو دو بیویاں ہوں گی ہر ایک کے اوپر ستر جوڑے ہوں گے اور جن کی پنڈلیوں کا گودا کپڑوں کے باہر سے نظر آجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3254 ، م : 2834
حدیث نمبر: 8543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يتبع حمامة، فقال: " شيطان يتبع شيطانة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَتْبَعُ حَمَامَةً، فَقَالَ: " شَيْطَانٌ يَتْبَعُ شَيْطَانَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو ایک کبوتری کے پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: کہ ایک شیطان دوسری شیطانہ کا پیچھا کر رہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا سعيد بن كثير بن عبيد ، قال: حدثني ابي ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، ويقيموا الصلاة، ويؤتوا الزكاة، ثم قد حرم علي دماءهم واموالهم، وحسابهم على الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَة ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ، وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ، ثُمَّ قَدْ حَرَّمَ عَلَيَّ دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے برابر اس وقت تک قتال کرتا رہوں جب تک وہ لاالہ اللہ محمد رسول اللہ کا اقرار نہ کرلیں نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اس کے بعد سمجھ لیں کہ انہوں نے مجھ سے اپنی جان مال کو محفوظ کرلیا اور ان کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہوگا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 21
حدیث نمبر: 8545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ابو الجلاس عقبة بن يسار ، حدثني عثمان بن شماخ ، قال: شهدت مروان، سال ابا هريرة كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ فقال: مع الذي قلت؟ قال: نعم، قال: " اللهم انت ربها، وانت خلقتها، وانت هديتها للإسلام، وانت قبضت روحها، وانت اعلم بسرها وعلانيتها، جئنا شفعاء فاغفر لها" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجُلَاسِ عُقْبَةُ بْنُ يَسَارٍ ، حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ شَمَّاخٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ مَرْوَانَ، سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ؟ فَقَالَ: مَعَ الَّذِي قُلْتُ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا، وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا، جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهَا" .
عثمان بن شماخ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے میری موجودگی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نماز جنازہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سی دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا: کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ آپ ہی اس کے رب ہیں آپ ہی نے اسے پیدا کیا آپ ہی نے اسلام کی طرف اس کی رہنمائی فرمائی اور آپ ہی نے اس کی روح قبض فرمائی آپ اس کے پوشیدہ اور ظاہر سب کو جانتے ہیں ہم آپ کے پاس اس کے سفارشی بن کر آئے ہیں آپ اسے معاف فرما دیجئے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف ، فیه ثلاث علل : اضطراب إسنادہ ، وجھالة بعض رواته ، و روایة بعضھم له موقوفا
حدیث نمبر: 8546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا سليم بن حيان ، قال: سمعت ابي ، قال: سمعت ابا هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إياكم والوصال" مرتين، قالوا: فإنك تواصل يا رسول الله! قال:" إني لست في ذلك مثلكم، إني ابيت يطعمني ربي ويسقيني، فلا تكلفوا انفسكم من العمل ما ليس لكم به طاقة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ" مَرَّتَيْنِ، قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَالَ:" إِنِّي لَسْتُ فِي ذَلِكَ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي، فَلَا تُكَلِّفُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ الْعَمَلِ مَا لَيْسَ لَكُمْ بِهِ طَاقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمائی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس معاملے میں میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے اس لئے تم اپنی جانوں کو ایسے عمل میں مت تکلیف دو جس کی برداشت کی تم میں طاقت نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 1966 ، م : 1103 ، وھذا إسناد فیه حیان والد سلیم مجھول
حدیث نمبر: 8547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا سليم بن حيان ، قال: سمعت ابي يحدثنا، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " من اتخذ كلبا ليس بكلب زرع ولا صيد ولا ماشية، فإنه ينقص من اجره كل يوم قيراط" ، قال سليم: واحسبه قد قال:" والقيراط مثل احد".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُنا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ اتَّخَذَ كَلْبًا لَيْسَ بِكَلْبِ زَرْعٍ وَلَا صَيْدٍ وَلَا مَاشِيَةٍ، فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ" ، قَالَ سُلَيْمٌ: وَأَحْسَبُهُ قَدْ قَالَ:" وَالْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص شکاری کتے اور کھیت یا ریوڑ کی حفاظت کی علاوہ شوقیہ طور پر کتے پالے اس کے ثواب میں سے روزانہ ایک قیراط کمی ہوتی رہے گی (اور ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوتا ہے)

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 2322 ، م : 1575 ، وإسنادہ ضعیف لجھالة والد سلیم
حدیث نمبر: 8548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا فرقد ، عن يزيد اخي مطرف، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " إن اكذب، او من اكذب الناس، الصباغين والصواغين" ، وقال عفان مرة:" إن من اكذب".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا فَرْقَدٌ ، عَنْ يَزِيدَ أَخِي مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ أَكْذَبُ، أَوْ مِنْ أَكْذَبِ النَّاسِ، الصَّبَّاغِينَ وَالصَّوَّاغِينَ" ، وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً:" إِنَّ مِنْ أَكْذَبِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بڑھ کر جھوٹے لوگ رنگریز اور زگر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف فرقد
حدیث نمبر: 8549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا سليمان بن كثير ، حدثنا ابن شهاب ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل ايصلي الرجل في ثوب واحد؟ فقال: " اوكلكم يجد ثوبين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُصَلِّي الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ؟ فَقَالَ: " أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی شخص نے پوچھا کہ کیا کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر ایک کو دو دو کپڑے میسر ہیں؟

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 365 ، م : 515
حدیث نمبر: 8550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: وحدثنا حماد ، قال: سمعت ثابتا ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " للصائم فرحتان فرحة في الدنيا عند إفطاره، وفرحة في الآخرة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: وحَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَال: سَمِعْتُ ثَابِتًا ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ فِي الدُّنْيَا عِنْدَ إِفْطَارِهِ، وَفَرْحَةٌ فِي الْآخِرَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے چنانچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے ایک خوشی آخرت میں ہوگی۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، الإسناد الأول حسن ، والثاني صحیح ، خ : 7492 ، م : 1151
حدیث نمبر: 8551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، انبانا عسل بن سفيان التميمي ، عن عطاء ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن السدل في الصلاة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَنْبَأَنَا عِسْلُ بْنُ سُفْيَانَ التَّمِيمِيُّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنِ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کپڑا اس طرح لٹکانے سے منع فرمایا: ہے کہ وہ جسم کی ہیئت پر نہ ہو اور اس میں کوئی روک نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف عسل
حدیث نمبر: 8552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا خثيم يعني ابن عراك ، عن ابيه ، ان ابا هريرة ، قدم المدينة في رهط من قومه، والنبي صلى الله عليه وسلم بخيبر، وقد استخلف سباع بن عرفطة على المدينة، قال: فانتهيت إليه وهو يقرا في صلاة الصبح في الركعة الاولى: ب كهيعص 65، وفي الثانية: ويل للمطففين، قال: فقلت لنفسي: ويل لفلان، إذا اكتال اكتال بالوافي، وإذا كال كال بالناقص، قال: فلما صلى زودنا شيئا حتى اتينا خيبر، وقد افتتح النبي صلى الله عليه وسلم خيبر، قال: فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم المسلمين، فاشركونا في سهامهم .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا خُثَيْمٌ يَعْنِي ابْنَ عِرَاكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَدِمَ الْمَدِينَةَ فِي رَهْطٍ مِنْ قَوْمِهِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ، وَقَدْ اسْتَخْلَفَ سِبَاعَ بْنَ عُرْفُطَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى: بْ كهيعص 65، وَفِي الثَّانِيَةِ: وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ، قَالَ: فَقُلْتُ لِنَفْسِي: وَيْلٌ لِفُلَانٍ، إِذَا اكْتَالَ اكْتَالَ بِالْوَافِي، وَإِذَا كَالَ كَالَ بِالنَّاقِصِ، قَالَ: فَلَمَّا صَلَّى زَوَّدَنَا شَيْئًا حَتَّى أَتَيْنَا خَيْبَرَ، وَقَدْ افْتَتَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، قَالَ: فَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمِينَ، فَأَشْرَكُونَا فِي سِهَامِهِمْ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب وہ قبول اسلام کے لئے اپنی قوم کے ایک گروہ کے ساتھ مدینہ منورہ پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خیبر گئے ہوئے تھے اور مدینہ منورہ پر سباع بن عرفطہ رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب بنا گئے تھے وہ کہتے ہیں کہ جب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر پڑھا رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی رکعت میں سورت مریم اور دوسری میں سورت مطففین کی تلاوت فرمائی میں نے دل میں کہا کہ فلاں آدمی تو ہلاک ہوگیا کیونکہ جب وہ دوسروں سے ناپ کرل یتا ہے تو پورا پورا لیتا ہے اور جب دوسروں کو دیتا ہے تو گھٹا کردیتا ہے۔ بہرحال نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہمیں کچھ زاد راہ مرحمت فرمایا: یہاں تک کہ ہم خیبرپہنچ گئے اس وقت تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم خیبر کو فتح فرما چکے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے بات کر کے ہمیں بھی مال غنیمت کے حصے میں شریک فرما لیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " تعوذوا بالله من شر جار المقام، فإن جار المسافر إذا شاء ان يزال زال" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ جَارِ الْمَقَامِ، فَإِنَّ جَارَ الْمُسَافِرِ إِذَا شَاءَ أَنْ يُزَالَ زَالَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مقامی پڑوسی کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ مسافر پڑوسی سے تو آدمی جس وقت جدا ہونا چاہے ہوسکتا ہے (مقامی اور رہائشی پڑوسی سے نہیں ہوسکتا)

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله عز وجل: فاساله ما بال النسوة اللاتي قطعن ايديهن سورة يوسف آية 50، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كنت انا، لاسرعت الإجابة وما ابتغيت العذر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ عزَّ وجلَََََََََِّ: فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ سورة يوسف آية 50، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَوْ كُنْتُ أَنَا، لَأَسْرَعْتُ الْإِجَابَةَ وَمَا ابْتَغَيْتُ الْعُذْرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی ان عورتوں کا کیا معاملہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے کی تفسیر میں فرمایا: کہ اگر میں اتناعرصہ جیل میں رہتا جتنا عرصہ حضرت یوسف علیہ السلام رہے تھے پھر مجھے نکلنے کی پیشکش ہوتی تو میں اسی وقت قبول کرلیتا اور کوئی عذر تلاش نہ کرتا۔

حكم دارالسلام: صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو هلال ، قال: حدثنا محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو آمن بي عشرة من احبار اليهود، لآمن بي كل يهودي على وجه الارض" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ آمَنَ بِي عَشْرَةٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ، لَآمَنَ بِي كُلُّ يَهُودِيٍّ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھ پر یہودیوں کے دس بڑے عالم ایمان لے آئیں تو روئے زمین کا ہر یہودی مجھ پر ایمان لے آئے۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، خ : 3941 ، م : 2793 ، أبو ھلال ، وإن کان فیه ضعف ، متابع
حدیث نمبر: 8556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن مطرف ، عن عامر ، قال: قال شريح بن هانئ : بينما انا في مسجد المدينة إذ قال ابو هريرة : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يحب رجل لقاء الله عز وجل، إلا احب الله لقاءه، ولا ابغض رجل لقاء الله، إلا ابغض الله لقاءه" ، فاتيت عائشة ، فقلت لئن كان ما ذكر ابو هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم حقا، لقد هلكنا، فقالت: إنما الهالك من هلك فيما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، وما ذاك؟ قال: قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا يحب رجل لقاء الله، إلا احب الله لقاءه، ولا ابغض رجل لقاء الله، إلا ابغض الله لقاءه"، قالت: وانا اشهد اني سمعته يقول ذلك، فهل تدري لم ذلك؟ إذا حشرج الصدر، وطمح البصر، واقشعر الجلد، وتشنجت الاصابع، فعند ذلك من احب لقاء الله احب الله لقاءه، ومن ابغض لقاء الله ابغض الله لقاءه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ شُرَيْحُ بْنُ هَانِئٍ : بَيْنَمَا أَنَا فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ إِذْ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يُحِبُّ رَجُلٌ لِقَاءَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، إِلَّا أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَلَا أَبْغَضَ رَجُلٌ لِقَاءَ اللَّهِ، إِلَّا أَبْغَضَ اللَّهُ لِقَاءَهُ" ، فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ لَئِنْ كَانَ مَا ذَكَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقًّا، لَقَدْ هَلَكْنَا، فَقَالَتْ: إِنَّمَا الْهَالِكُ مَنْ هَلَكَ فِيمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا يُحِبُّ رَجُلٌ لِقَاءَ اللَّهِ، إِلَّا أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَلَا أَبْغَضَ رَجُلٌ لِقَاءَ اللَّهِ، إِلَّا أَبْغَضَ اللَّهُ لِقَاءَهُ"، قَالَتْ: وَأَنَا أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِكَ، فَهَلْ تَدْرِي لِمَ ذَلِكَ؟ إِذَا حَشْرَجَ الصَّدْرُ، وَطَمَحَ الْبَصَرُ، وَاقْشَعَرَّ الْجِلْدُ، وَتَشَنَّجَتْ الْأَصَابِعُ، فَعِنْدَ ذَلِكَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ أَبْغَضَ لِقَاءَ اللَّهِ أَبْغَضَ اللَّهُ لِقَاءَهُ.
شریح بن ہانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں تھا وہاں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو آدمی اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو آدمی اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جو بات ذکر کی ہے اگر وہ صحیح ہے تو ہم ہلاک ہوگئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہلاک تو وہی ہوتا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق ہلاک ہو بات کیا ہے؟ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سنی ہوئی روایت ذکر کی انہوں نے فرمایا: میں گواہی دیتی ہوں کہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کیا تم جانتے ہو کہ ایسا کیوں ہے؟ جب دل دہلنے لگیں آنکھیں چکا چوند ہوجائیں جسم کی کھال کانپنے لگے اور انگلیوں میں تشنّج کی کیفیت پیدا ہوجائے (موت کا وقت قریب آجائے) اس وقت جو آدمی اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو آدمی اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7504 ، م : 2685
حدیث نمبر: 8557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " رغم انف، ثم رغم انف، ثم رغم انف رجل ادرك والديه، احدهما او كلاهما عنده الكبر، لم يدخله الجنة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " رَغِمَ أَنْفُ، ثمَََّ رَغِمَ أَنْفُ، ثمَََََََََََّ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ، أَحَدَهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا عِنْدَهُ الْكِبَرُ، لَمْ يُدْخِلْهُ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: اس آدمی کی ناک خاک آلودہ ہو جس کے والدین میں سے ایک یا دونوں پر اس کی موجودگی میں بڑھاپا آیا اور وہ اسے جنت میں داخل نہ کرا سکیں (خدمت کر کے انہیں خوش نہ کرنے کی وجہ سے)

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7504 ، م : 2685 ، 2551
حدیث نمبر: 8558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن داود بن عبد الله الاودي ، عن حميد بن عبد الرحمن الحميري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " لا يبولن احدكم في الماء الدائم، ثم يغتسل منه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے غسل کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 239 ، م : 282
حدیث نمبر: 8559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " يوشك ان يحسر الفرات عن جبل من ذهب، يقتتل عليه الناس حتى يقتل من كل عشرة تسعة، ويبقى واحد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " يُوشِكُ أَنْ يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، يَقْتَتِلُ عَلَيْهِ النَّاسُ حَتَّى يُقْتَلَ مِنْ كُلِّ عَشْرَةٍ تِسْعَةٌ، وَيَبْقَى وَاحِدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب دریائے فرات کا پانی ہٹ کر اس میں سے سونے کا ایک پہاڑ برآمد ہوگا لوگ اس کی خاطر آپس میں لڑنا شروع کردیں گے حتی کہ ہر دس میں سے نو آدمی مارے جائیں گے اور صرف ایک آدمی بچے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 1719 ، م : 2894
حدیث نمبر: 8560
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: اتى اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بارنب قد شواها، ومعها صنابها وادمها، فوضعها بين يديه، فامسك رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم ياكل، وامر اصحابه ان ياكلوا، فامسك الاعرابي، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما يمنعك ان تاكل؟" قال: إني اصوم ثلاثة ايام من الشهر، قال:" إن كنت صائما فصم ايام الغر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَرْنَبٍ قَدْ شَوَاهَا، وَمَعَهَا صِنَابُهَا وَأُدُمُهَا، فَوَضَعَهَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَمْسَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَأْكُلْ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَأْكُلُوا، فَأَمْسَكَ الْأَعْرَابِيُّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَأْكُلَ؟" قَالَ: إِنِّي أَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ، قَالَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا فَصُمْ أَيَّامَ الْغُرِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بھنا ہوا خرگوش لے کر آیا اس کے ساتھ چٹنی اور سالن بھی تھا اس نے یہ سب چیزیں لا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روکے رکھا اور اس میں سے کچھ بھی نہ کھایا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو کھانے کا حکم دے دیا اس دیہاتی نے بھی ہاتھ روکے رکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم کیوں نہیں کھا رہے؟ اس نے کہا کہ میں ہر مہینے تین روزے رکھتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم روزے رکھنا ہی چاہتے ہو تو پھر ایام بیض کے روزے رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني سهيل بن ابي صالح ، قال: خرجت مع ابي إلى الشام، فكان اهل الشام، يمرون باهل الصوامع فيسلمون عليهم، فسمعت ابي ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا تبدءوهم بالسلام، واضطروهم إلى اضيقه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي إِلَى الشَّامِ، فَكَانَ أَهْلُ الشَّام، يَمُرُّونَ بِأَهْلِ الصَّوَامِعِ فَيُسَلِّمُونَ عَلَيْهِمْ، فَسَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ، وَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهِ" .
سہل بن ابی صالح رحمتہ اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ شام کی طرف روانہ ہوا (میں نے دیکھا کہ) شام کے لوگ جب کسی گرجے کے لوگوں پر گذرتے تو انہیں سلام کرتے میں نے اس موقع پر اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے کہ انہیں سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور انہیں تنگ راستے کی طرف مجبور کردو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2167
حدیث نمبر: 8562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن قيس ، عن طاوس ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من مولود يولد إلا على الفطرة، حتى يكون ابواه اللذان يهودانه او ينصرانه، كما تنتجون انعامكم، هل تكون فيها جدعاء؟ حتى تكونوا انتم تجدعونها"، قال رجل: فاين هم؟ قال:" الله اعلم بما كانوا عاملين" ، قال قيس: ما ارى ذلك الرجل إلا كان قدريا.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلَّا عَلَى الْفِطْرَةِ، حَتَّى يَكُونَ أَبَوَاهُ اللَّذَانِ يُهَوِّدَانِهِ أو َيُنَصِّرَانِهِ، كَمَا تُنْتِجُونَ أَنْعَامَكُمْ، هَلْ تَكُونُ فِيهَا جَدْعَاءُ؟ حَتَّى تَكُونُوا أَنْتُمْ تَجْدَعُونَهَا"، قَالَ رَجُلٌ: فَأَيْنَ هُمْ؟ قَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ" ، قَالَ قَيْسٌ: مَا أَرَى ذَلِكَ الرَّجُلَ إِلَّا كَانَ قَدَرِيًّا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسے یہودی یا عیسائی بنا دیتے ہیں اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے تمہارے یہاں جانور پیدا ہوتا ہے کیا تم اس میں کوئی نکٹا محسوس کرتے ہو؟ بعد میں تم خود ہی اس کی ناک کاٹ دیتے ہو ایک آدمی نے پوچھا کہ یہ بچے کہاں ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ زیادہ جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا کرتے؟

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1358 ، م : 2658
حدیث نمبر: 8563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه ليسمع خفق نعالهم إذا ولوا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِهِمْ إِذَا وَلَّوْا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردہ لوگوں کی جوتیوں کی آہٹ تک سنتا ہے جب وہ واپس جا رہے ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لا تسافر امراة مسيرة ثلاثة ايام إلا مع ذي رحم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا تُسَافِرْ امْرَأَةٌ مَسِيرَةَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا مَعَ ذِي رَحِمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت اپنے اہل خانہ میں سے کسی محرم کے بغیر تین دن کا سفر نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1088 ، م : 1339
حدیث نمبر: 8565
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة : " ان رجلا اعتق شقصا من مملوك، فاجاز النبي صلى الله عليه وسلم عتقه، وغرمه بقية ثمنه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّام ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ شِقْصًا مِنْ مَمْلُوكٍ، فَأَجَازَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِتْقَهُ، وَغَرَّمَهُ بَقِيَّةَ ثَمَنِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے کسی غلام کو اپنے حصے کے بقدر آزاد کردیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آزادی کو نافذ فرما دیا اور اسے بقیہ قیمت کا ضامن مقرر فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8566
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " من وجد متاعه عند مفلس بعينه، فهو احق به" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ عِنْدَ مُفْلِسٍ بِعَيْنِهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2402 ، م : 1559
حدیث نمبر: 8567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، قال لي سليمان بن يسار: ما تقول في العمرى؟ قلت: حدثنا النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " العمرى جائزة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ لِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ: مَا تَقُولُ فِي الْعُمْرَى؟ قُلْتُ: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر بھر کے لئے کسی چیز کو وقف کردینا صحیح ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2626 ، م : 1626
حدیث نمبر: 8568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، وعفان قالا: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من كانت له امراتان يميل لإحداهما على الاخرى، جاء يوم القيامة، واحد شقيه ساقط" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قالَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ يَمِيلُ لِإِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَة، وَأَحَدُ شِقَّيْهِ سَاقِطٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کو دوسری پر ترجیح دیتا ہو (ناانصافی کرتا ہو) وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے جسم کا ایک حصہ گر چکا ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " امطر او تساقط على ايوب فراش من ذهب، فجعل يلتقط، فاوحى الله إليه: يا ايوب، افلم اوسع عليك؟ قال: بلى! ولكني لا غنى بي عن فضلك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " أُمْطِرَ أَوْ تَسَاقَطَ عَلَى أَيُّوبَ فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَلْتَقِطُ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: يَا أَيُّوبُ، أَفَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ؟ قَالَ: بَلَى! وَلَكِنِّي لَا غِنَى بِي عَنْ فَضْلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام پر سونے کی ٹڈیاں برسائیں حضرت ایوب علیہ السلام انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے اتنی دیر میں آواز آئی کہ اے ایوب! کیا ہم نے تمہیں جتنا دے رکھا ہے وہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار! آپ کے فضل یا رحمت سے کون مستغنی رہ سکتا ہے؟

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 279
حدیث نمبر: 8570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " من صلى يعني من الصبح ركعة، ثم طلعت الشمس، فليصل إليها اخرى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ صَلَّى يَعْنِي مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً، ثُمَّ طَلَعَتْ الشَّمْسُ، فَلْيُصَلِّ إِلَيْهَا أُخْرَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو طلوع آفتاب سے قبل نماز فجر کی ایک رکعت مل جائے تو اس کے ساتھ دوسری رکعت بھی شامل کرلے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 556 ، م : 608
حدیث نمبر: 8571 /1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، قال: حدثنا محمد بن جحادة ، حدثني ابو حازم ، ان ابا هريرة ، قال: " خلوف فم الصائم، اطيب او قال احب إلى الله عز وجل من ريح المسك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ أَوْ قَالَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، وھو موقوف ، وصح مرفوعا ، خ : 7492 ، م : 1151
حدیث نمبر: 8571 /2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: واحسبه قال: واحسبه قال: " عن يمين العرش مناد ينادي في السماء السابعة: اعط منفقا خلفا، واعط او عجل لممسك تلفا" .قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: " عَنْ يَمِينِ الْعَرْشِ مُنَادٍ يُنَادِي فِي السَّمَاءِ السَّابِعَةِ: أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا، وَأَعْطِ أَوْ عَجِّلْ لِمُمْسِكٍ تَلَفًا" .
اور غالباً یہ بھی فرمایا: عرش کے دائیں جانب ساتویں آسمان پر ایک فرشتہ یہ کہتا ہے کہ اے اللہ خرچ کرنے والے کو اس کا بدل عطاء فرما اور روک کر رکھنے والے کا مال جلد ہلاک فرما۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، وھو موقوف و صح مرفوعا أیضا ، خ : 1442 ، م : 1010
حدیث نمبر: 8571 /3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: قال: وقال ابو هريرة:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الحجام، وكسب الامة" .قَالَ: قَالَ: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ، وَكَسْبِ الْأَمَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگانے والے اور باندیوں کی جسم فروشی کی کمائی سے منع فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2283
حدیث نمبر: 8572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، قال: حدثنا محمد بن واسع ، عن رجل يقال له: معروف ، عن ابي هريرة ، قال:" اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم ان لا انام إلا على وتر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ: مَعْرُوفٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وَتْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی ہے کہ وتر پڑھے بغیر نہ سوؤں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 1178 ، م : 721 ، وھذا إسناد ضعیف ، معروف الأزدي مجھول
حدیث نمبر: 8573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي ايوب العتكي وهو يحيى بن مالك وقال عفان مرة: قال: حدثنا ابو ايوب، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قاتل احدكم، فليجتنب الوجه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْعَتَكِيِّ وَهُوَ يَحْيَى بْنُ مَالِكٍ وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً: قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2559 ، م : 2612
حدیث نمبر: 8574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، وابان , قالا: حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا جلس بين شعبها الاربع، واجهد نفسه، فقد وجب الغسل، انزل او لم ينزل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، وَأَبَانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ، وَأَجْهَدَ نَفْسَهُ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ، أَنْزَلَ أَوْ لَمْ يُنْزِلْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مرد اپنی بیوی کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور کوشش کرلے تو اس پر غسل واجب ہوگیا خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 291 ، م : 348
حدیث نمبر: 8575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقدموا بين يدي رمضان بصوم يوم ولا يومين، إلا رجل كان صيامه، فليصم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقَدَّمُوا بَيْنَ يَدَيْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ، إِلَّا رَجُلٌ كَانَ صِيَامَهُ، فَلْيَصُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھا کرو البتہ اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول پہلے سے روزہ رکھنے کا ہو کہ اسے روزہ رکھ لینا چاہئے

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1914 ، م : 1082
حدیث نمبر: 8576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه" ، قال عفان: وحدثنا ابان L18 في هذا الإسناد مثله.قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" ، قَالَ عَفَّانُ: وَحَدَّثَنَا أَبَانُ L18 فِي هَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 35 ، م : 760
حدیث نمبر: 8577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا عامر يعني الاحول ، عن عطاء ، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم " توضا، فمضمض ثلاثا، واستنشق ثلاثا، وغسل وجهه ثلاثا، وغسل يديه ثلاثا، ومسح براسه، ووضا قدميه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَامِرٌ يَعْنِي الْأَحْوَلَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ، فَمَضْمَضَ ثَلَاثًا، وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَوَضَّأَ قَدَمَيْه" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ وضو کیا تو اس میں تین مرتبہ کلی کی تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا تین مرتبہ چہرہ دھویا تین مرتبہ ہاتھ دھوئے سر کا مسح کیا اور دونوں پاؤں دھوئے۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا ابن جريج ، عن عطاء ، عن عثمان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وإسنادہ منقطع ، فإن عطاء لم یدرك عثمان ، و انظر ما قبله
حدیث نمبر: 8579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لا تهجر امراة فراش زوجها، إلا لعنتها ملائكة الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا تَهْجُرُ امْرَأَةٌ فِرَاشَ زَوْجِهَا، إِلَّا لَعَنَتْهَا مَلَائِكَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت (کسی ناراضگی کی بنا پر) اپنے شوہر کا بستر چھوڑ کر (دوسرے بستر پر) رات گذارتی ہے اس پر ساری رات فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں (تاآنکہ وہ واپس آجائے)

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5194 ، م : 1436
حدیث نمبر: 8580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى ، عن ابي جعفر ، عن ابي هريرة ، قال: قيل: يا رسول الله، اي الاعمال افضل؟، قال: " إيمان لا شك فيه، وغزو لا غلول فيه، وحج مبرور" ، وكان ابو هريرة، يقول: وحجة مبرورة تكفر خطايا تلك السنة.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟، قَالَ: " إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ، وَغَزْوٌ لَا غُلُولَ فِيهِ، وَحَجٌّ مَبْرُورٌ" ، وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ تُكَفِّرُ خَطَايَا تِلْكَ السَّنَةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے افضل عمل اللہ پر ایمان ہے جس میں کوئی شک نہ ہو اور ایسا جہاد ہے جس میں خیانت نہ ہو اور حج مبرور ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حج مبرور اس سال کے سارے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 26 ، م : 83 ، وھذا إسناد ضعیف ، أبو جعفر مجھول ، وقد توبع
حدیث نمبر: 8581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، قال: حدثني ابو جعفر ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان، يقول: " ثلاث دعوات مستجابات لهن، لا شك فيهن: دعوة المظلوم، ودعوة المسافر، ودعوة الوالد على ولده" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، يَقُولُ: " ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَهُنَّ، لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور ان کی قبولیت میں کوئی شک و شبہ نہیں مظلوم کی دعاء مسافر کی دعاء اور باپ کی اپنے بیٹے کی متعلق دعاء۔

حكم دارالسلام: حسن لغیرہ ، و إسنادہ ضعیف کسابقه
حدیث نمبر: 8582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي عروبة ، عن عسل ، عن عطاء ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن السدل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ عِسْلٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ السَّدْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کپڑا اس طرح لٹکانے سے منع فرمایا: ہے کہ وہ جس کی ہیئت پر نہ ہو اور اس میں کوئی روک نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف عسل
حدیث نمبر: 8583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن إسحاق ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم " لما بلغه موت النجاشي صلى عليه، وصفوا خلفه، فكبر عليه اربعا .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيد ، عَنْ أَبِي هرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَمَّا بَلَغَهُ مَوْتُ النَّجَاشِيِّ صَلَّى عَلَيْهِ، وَصَفُّوا خَلْفَهُ، فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نجاشی کی موت کی اطلاع ملی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں باندھ لیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس میں چار تکبیرات کہیں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 1245 ، م : 951 ، محمد بن إسحاق ، و إن عنعن ، قد تابعه غیر واحد
حدیث نمبر: 8584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا ابن جريج ، حدثني عطاء ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: " ابردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فور جهنم، في كل صلاة قراءة، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى علينا اخفينا عليكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " أَبْرِدُوا عن الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَوْرِ جَهَنَّمَ، فِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَلَيْنَا أَخْفَيْنَا عَلَيْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اس لئے نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔ اور ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قرأت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قرأت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 533 ، 772 ، م : 396 ، 615
حدیث نمبر: 8585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " من ادرك ركعة من صلاة الصبح قبل ان تطلع الشمس، فقد ادرك، ومن ادرك ركعة او ركعتين من صلاة العصر قبل ان تغرب الشمس، فقد ادرك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ، وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً أَوْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی نماز کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی اور جو شخص غروب آفتاب سے قبل نماز عصر کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 556 ، م : 608
حدیث نمبر: 8586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استيقظ احدكم من نومه، فليفرغ على يديه من إنائه ثلاث مرات" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلْيُفْرِغْ عَلَى يَدَيْهِ مِنْ إِنَائِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ تین مرتبہ دھو لے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 162 ، م : 278
حدیث نمبر: 8587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، عن جعفر بن ربيعة ، عن عبد الرحمن بن هرمز ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه ذكر: " ان رجلا من بني إسرائيل، سال بعض بني إسرائيل ان يسلفه الف دينار، قال: ائتني بشهداء اشهدهم، قال: كفى بالله شهيدا، قال: ائتني بكفيل، قال: كفى بالله كفيلا، قال: صدقت، فدفعها إليه إلى اجل مسمى. فخرج في البحر، فقضى حاجته، ثم التمس مركبا يقدم عليه للاجل الذي كان اجله، فلم يجد مركبا، فاخذ خشبة فنقرها، وادخل فيها الف دينار وصحيفة معها إلى صاحبها، ثم زجج موضعها، ثم اتى بها البحر، ثم قال: اللهم إنك قد علمت اني استلفت من فلان الف دينار، فسالني كفيلا، فقلت: كفى بالله كفيلا، فرضي بك، وسالني شهيدا، فقلت: كفى بالله شهيدا، فرضي بك، وإني قد جهدت ان اجد مركبا ابعث إليه بالذي اعطاني، فلم اجد مركبا، وإني استودعتكها، فرمى بها في البحر حتى ولجت فيه، ثم انصرف، ينظر وهو في ذلك يطلب مركبا يخرج إلى بلده، فخرج الرجل الذي كان اسلفه ينظر لعل مركبا يجيء بماله، فإذا بالخشبة التي فيها المال، فاخذها لاهله حطبا، فلما كسرها وجد المال والصحيفة، ثم قدم الرجل الذي كان تسلف منه، فاتاه بالف دينار، وقال: والله ما زلت جاهدا في طلب مركب لآتيك بمالك، فما وجدت مركبا قبل الذي اتيت فيه، قال: هل كنت بعثت إلي بشيء؟ قال: الم اخبرك اني لم اجد مركبا قبل هذا الذي جئت فيه؟ قال: فإن الله قد ادى عنك الذي بعثت به في الخشبة، فانصرف بالفك راشدا" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ ذَكَرَ: " أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسَلِّفَهُ أَلْفَ دِينَارٍ، قَالَ: ائْتِنِي بِشُهَدَاءَ أُشْهِدُهُمْ، قَالَ: كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا، قَالَ: ائْتِنِي بِكَفِيلٍ، قَالَ: كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا، قَالَ: صَدَقْتَ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى. فَخَرَجَ فِي الْبَحْرِ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ الْتَمَسَ مَرْكَبًا يَقْدَمُ عَلَيْهِ لِلْأَجَلِ الَّذِي كَانَ أَجَّلَهُ، فَلَمْ يَجِدْ مَرْكَبًا، فَأَخَذَ خَشَبَةً فَنَقَرَهَا، وَأَدْخَلَ فِيهَا أَلْفَ دِينَارٍ وَصَحِيفَةً مَعَهَا إِلَى صَاحِبِهَا، ثُمَّ زَجَّجَ مَوْضِعَهَا، ثُمَّ أَتَى بِهَا الْبَحْرَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ قَدْ عَلِمْتَ أَنِّي اسْتَلَفْتُ مِنْ فُلَانٍ أَلْفَ دِينَارٍ، فَسَأَلَنِي كَفِيلًا، فَقُلْتُ: كَفَى بِاللَّهِ كَفِيلًا، فَرَضِيَ بِكَ، وَسَأَلَنِي شَهِيدًا، فَقُلْتُ: كَفَى بِاللَّهِ شَهِيدًا، فَرَضِيَ بِكَ، وَإِنِّي قَدْ جَهِدْتُ أَنْ أَجِدَ مَرْكَبًا أَبْعَثُ إِلَيْهِ بِالَّذِي أََعطْاني، فَلَمْ أَجِدْ مَرْكَبًا، وَإِنِّي اسْتَوْدَعْتُكَهَا، فَرَمَى بِهَا فِي الْبَحْرِ حَتَّى وَلَجَتْ فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَُ، يَنْظُرُ وَهُوَ فِي ذَلِكَ يَطْلُبُ مَرْكَبًا يَخْرُجُ إِلَى بَلَدِهِ، فَخَرَجَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ أَسْلَفَهُ يَنْظُرُ لَعَلَّ مَرْكَبًا يَجِيءُ بِمَالِهِ، فَإِذَا بِالْخَشَبَةِ الَّتِي فِيهَا الْمَال، فَأَخَذَهَا لِأَهْلِهِ حَطَبًا، فَلَمَّا كَسَرَهَا وَجَدَ الْمَالَ وَالصَّحِيفَةَ، ثُمَّ قَدِمَ الرَّجُلُ الَّذِي كَانَ تَسَلَّفَ مِنْهُ، فَأَتَاهُ بِأَلْفِ دِينَار، وَقَال: َوَاللَّهِ مَا زِلْتُ جَاهِدًا فِي طَلَبِ مَرْكَبٍ لِآتِيَكَ بِمَالِكَ، فَمَا وَجَدْتُ مَرْكَبًا قَبْلَ الَّذِي أَتَيْتُ فِيهِ، قَالَ: هَلْ كُنْتَ بَعَثْتَ إِلَيَّ بِشَيْءٍ؟ قَالَ: أَلَمْ أُخْبِرْكَ أَنِّي لَمْ أَجِدْ مَرْكَبًا قَبْلَ هَذَا الَّذِي جِئْتُ فِيهِ؟ قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَدَّى عَنْكَ الَّذِي بَعَثْتَ بِهِ فِي الْخَشَبَةِ، فَانْصَرِفْ بِأَلْفِكَ رَاشِدًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ بنی اسرائیل میں سے ایک شخص نے دوسرے شخص سے ہزار دینار قرض مانگے اس شخص نے گواہ طلب کئے قرض مانگنے والا کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ شہادت کے لئے کافی ہے وہ کہنے لگا کہ اچھا کسی کی ضمانت دے دو قرض مانگنے والے نے جواب دیا کہ اللہ ہی ضمانت کے لئے کافی ہے اس نے کہا کہ تم سچ کہتے ہو یہ کہہ کر ایک معین مدت کے لئے اس نے اسے ایک ہزار اشرفیاں دے دیں روپیہ لینے والا روپیہ لے کر بحری سفر کو نکلا اور اپنا کام پورا کر کے واپس ہونے کے لئے جہاز کی تلاش کی تاکہ مقررہ مدت کے اندر قرض ادا کردے لیکن جہاز نہ ملا مجبوراً ایک (کھوکھلی) لکڑی کے اندر اس نے اشرفیاں بھریں اور قرض خواہ کے نام ایک خط بھی اس میں رکھ کر خوب مضبوط منہ بند کرکے دریا میں لکڑی ڈال دی اور کہنے لگا کہ الہٰی تو واقف ہے کہ میں نے فلاں شخص سے ہزار اشرفیاں قرض مانگی تھیں اور جب اس نے ضمانت مانگی تھی تو میں نے کہہ دیا تھا کہ اللہ تعالیٰ ضمانت کے لئے کافی ہے وہ تیری ضمانت پر راضی ہوگیا تھا پھر اس نے گواہ طلب کئے تھے اور میں نے کہہ دیا تھا کہ اللہ ہی شہادت کے لئے کافی ہے اس نے تیری شہادت پر رضامند ہو کر مجھے روپیہ دے دیا تھا اب میں نے جہاز کی تلاش میں بہت کوشش کی تاکہ روپیہ اس کو پہنچا دوں لیکن جہاز مجھے نہ ملا اب میں نے یہ اشرفیاں تیرے سپرد کرتا ہوں یہ کہہ کر اس نے وہ لکڑی سمندر میں ڈال دی اور لکڑی پانی میں ڈوب گئی لکڑی ڈال کر وہ واپس آگیا اور واپسی میں بھی جہاز کی جستجو کرتا رہا تاکہ اپنے شہر کو پہنچ جائے۔ اتفاقاً ایک روزقرض خواہ دریا پر یہ دیکھنے کو گیا کہ شاید کوئی جہاز میرا مال لایا ہو (جہاز تو نہ ملا وہی اشرفیاں بھری ہوئی لکڑی نظر پڑی) یہ گھر کے ایندھن کے لئے اس کو لے آیا لیکن توڑنے کے بعد مال اور خط برآمد ہوا کچھ مدت کے بعد قرض دار بھی آگیا اور ہزار اشرفیاں ساتھ لایا اور کہنے لگا اللہ کی قسم میں برابر جہاز کی تلاش میں کوشش کرتا رہا تاکہ تمہارا مال تم کو پہنچا دوں لیکن اس سے پہلے جہاز نہ ملا قرض خواہ نے دریافت کیا کہ تم نے مجھے کچھ بھیجا تھا؟ قرض دار کہنے لگا کہ ہاں بتاتا ہوں چونکہ اس سے پہلے مجھے جہاز نہ ملا تھا اس لئے میں نے لکڑی میں بھر کر روپیہ بھیج دیا تھا قرض خواہ کہنے لگا تو بس جو مال تم نے لکڑی میں بھر کر بھیجا تھا وہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف سے مجھے پہنچا دیا لہٰذا تم کامیابی کے ساتھ اپنے یہ ہزار دینار واپس لے جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2063
حدیث نمبر: 8588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن المقرئ ، حدثنا حيوة ، قال: سمعت ابا الاسود ، يقول: اخبرني ابو عبد الله مولى شداد، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " من سمع رجلا ينشد في المسجد ضالة، فليقل له لا اداها الله إليك، فإن المساجد لم تبن لهذا" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَسْوَدِ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى شَدَّاد، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ فِي الْمَسْجِدِ ضَالَّة، فَلْيَقُلْ لَهُ لَا أَدَّاهَا اللَّهُ إِلَيْكَ، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِهَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی آدمی کو مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنا تو اسے چاہئے کہ یوں کہہ دے اللہ کرے تجھے وہ چیز نہ ملے کیونکہ مساجد (اس قسم کے اعلانات کے لئے) نہیں بنائی گئیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 568
حدیث نمبر: 8589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الحارث المخزومي ، بمكة، حدثني الضحاك يعني ابن عثمان ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، انه قال لمروان: احللت بيع الربا!، فقال مروان: ما فعلت، فقال ابو هريرة: احللت بيع الصكوك وقد" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع الطعام حتى يستوفي"، قال: فخطب الناس مروان، فنهى عن بيعها ، قال سليمان: فنظرت إلى حرس مروان ياخذونها من ايدي الناس.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ ، بِمَكَّةَ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ لِمَرْوَانَ: أَحْلَلْتَ بَيْعَ الرِّبَا!، فَقَالَ مَرْوَانُ: مَا فَعَلْتُ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَحْلَلْتَ بَيْعَ الصُّكُوكِ وَقَدْ" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الطَّعَامِ حَتَّى يَسْتَوْفِيَ"، قَالَ: فَخَطَبَ النَّاسَ مَرْوَانُ، فَنَهَى عَنْ بَيْعِهَا ، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَنَظَرْتُ إِلَى حَرَسِ مَرْوَانَ يَأْخُذُونَهَا مِنْ أَيْدِي النَّاسِ.
سلیمان بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ تجار کے درمیان چیک کا رواج پڑگیا تاجروں نے مروان سے ان کے ذریعے خریدو فروخت کی اجازت مانگی اس نے انہیں اجازت دے دی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو وہ اس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا: کہ تم نے سودی تجارت کی اجازت دے دی جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبضہ سے قبل غلہ کی اگلی بیع سے منع فرمایا: ہے؟ چنانچہ مروان نے لوگوں سے خطاب کیا اور انہیں اس سے منع کردیا۔ سلیمان کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ مروان نے محافظوں کا ایک دستہ بھیجا جو غیرمزاحم لوگوں کے ہاتھوں سے چیک چھیننے لگے۔

حكم دارالسلام: صحیح ، و إسنادہ قوي ، م : 1528
حدیث نمبر: 8590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الحارث ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني نعمان يعني ابن راشد الجزري ، عن ابن شهاب ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا اكل احدكم فلياكل بيمينه، ويشرب بيمينه، فإن الشيطان ياكل بشماله، ويشرب بشماله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نُعْمَانُ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ الْجَزَرِيَّ ، عَنِ ابْنِ شِهَاب ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ بِيَمِينِهِ، وَيَشْرَبْ بِيَمِينِه، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، وَيَشْرَبُ بِشِمَالِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص جب بھی کھانا کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور دائیں ہاتھ سے پیئے کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد محتمل للتحسین
حدیث نمبر: 8591
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، قال: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو يعني ابن الحارث ، اخبرنا ابو يونس سليم بن جبير مولى ابي هريرة حدثه، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لولا حواء، لم تخن انثى زوجها الدهر" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، أَخْبَرَنَا أَبُو يُونُسَ سُلَيْمُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَوْلَا حَوَّاءُ، لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا الدَّهْرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر حضرت حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3330 ، م : 1470
حدیث نمبر: 8592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الاسود ، عن يحيى بن النضر ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تفتح الارياف، فياتي ناس إلى معارفهم، فيذهبون معهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون" قالها مرتين .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُفْتَحُ الْأَرْيَافُ، فَيَأْتِي نَاسٌ إِلَى مَعَارِفِهِمْ، فَيَذْهَبُونَ مَعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ" قَالَهَا مَرَّتَيْنِ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب سرسبز و شاداب زمینیں فتح ہوں گی لوگ اپنے اپنے ساز و سامان کو لے کر یہاں سے وہاں منتقل ہوجائیں گے حالانکہ اگر انہیں معلوم ہوتا تو مدینہ ہی ان کے لئے زیادہ بہتر تھا یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ دہرایا۔

حكم دارالسلام: صحیح ، م : 1388 ، وھذ ا إسناد ضعیف ، ابن لھیعة سیئ الحفظ
حدیث نمبر: 8593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الاسود ، عن عبد الله بن رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا يجتمع الإيمان والكفر في قلب امرئ، ولا يجتمع الصدق والكذب جميعا، ولا تجتمع الخيانة والامانة جميعا" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يَجْتَمِعُ الْإِيمَانُ وَالْكُفْرُ فِي قَلْبِ امْرِئٍ، وَلَا يَجْتَمِعُ الصِّدْقُ وَالْكَذِبُ جَمِيعًا، وَلَا تَجْتَمِعُ الْخِيَانَةُ وَالْأَمَانَةُ جَمِيعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کے دل میں ایمان اور کفر جمع نہیں ہوسکتے جھوٹ اور سچ ایک جگہ اکھٹے نہیں ہوسکتے اور خیانت اور امانت ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: حدیث حسن ، لأنه من روایة العبادلة عن ابن لھیعة
حدیث نمبر: 8594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبد ربه بن سعيد ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يدخل النار إلا شقي"، قيل: ومن الشقي؟ قال:" الذي لا يعمل بطاعة، ولا يترك لله معصية" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَدْخُلُ النَّارَ إِلَّا شَقِيٌّ"، قِيلَ: وَمَنْ الشَّقِيُّ؟ قَالَ:" الَّذِي لَا يَعْمَلُ بِطَاعَةٍ، وَلَا يَتْرُكُ لِلَّهِ مَعْصِيَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم میں صرف وہی داخل ہوگا جو شقی ہوگا کسی نے پوچھا کہ شقی کون ہے؟ فرمایا: جو نیکی کا کوئی کام کرے نہیں اور گناہ کا کوئی کام چھوڑے نہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف من أجل ابن لھیعة
حدیث نمبر: 8595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو يعني ابن الحارث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، ان سليمان بن يسار ، حدثه انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما احب ان احدكم هذا ذهبا انفق منه كل يوم، فيمر بي ثلاثة وعندي منه شيء إلا شيئا، ارصده لدين" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدَكُمْ هَذَا ذَهَبًا أُنْفِقُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ، فَيَمُرُّ بِي ثَلَاثَةٌ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا شَيْئًا، أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میرے پاس احد پہاڑ سونے کا بن کر آجائے تو مجھے اس میں خوشی ہوگی کہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کردوں اور تین دن بھی مجھ پر نہ گذرنے پائیں کہ ایک دینار یا درہم بھی میرے پاس باقی بچے سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2389 ، م : 991
حدیث نمبر: 8596
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا سلامان بن عامر ، عن ابي عثمان الاصبحي ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " سيكون في امتي دجالون كذابون، يحدثونكم ببدع من الحديث بما لم تسمعوا انتم ولا آباؤكم، فإياكم وإياهم، لا يفتنونكم" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا سَلَامَانُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ الْأَصْبَحِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يُحَدِّثُونَكُمْ بِبِدَعٍ مِنَ الْحَدِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يَفْتِنُونَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب میری امت میں کچھ دجال اور کذاب لوگ آئیں گے تمہارے سامنے ایسی احادیث بیان کریں گے جو تم نے سنی ہوں گی اور نہ ہی تمہارے آباء و اجداد نے، ایسے لوگوں سے اپنے آپ کو بچانا اور ان سے دور رہنا کہیں وہ تمہیں فتنے میں مبتلا نہ کردیں۔

حكم دارالسلام: حدیث حسن ، وھذا إسناد ضعیف ، ابن لھیعة سیئ الحفظ
حدیث نمبر: 8597
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، حدثنا ابو يونس سليم بن جبير مولى ابي هريرة، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " لولا حواء، لم تخن انثى زوجها" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ سُلَيْمُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَوْلَا حَوَّاءُ، لَمْ تَخُنْ أُنْثَى زَوْجَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر حضرت حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر سے خیانت نہ کرتی۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 3330 ، م : 1470 ، وھذا إسناد ضعیف لضعف ابن لھیعة
حدیث نمبر: 8598
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " كل ابن آدم اصاب من الزنا لا محالة، فالعين زناها النظر، واليد زناها اللمس، والنفس تهوى وتحدث، ويصدق ذلك ويكذبه الفرج" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ ابْنِ آدَمَ أَصَابَ مِنَ الزِّنَا لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنُ زِنَاهَا النَّظَرُ، وَالْيَدُ زِنَاهَا اللَّمْسُ، وَالنَّفْسُ تَهْوَى وَتُحَدِّثُ، وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ وَيُكَذِّبُهُ الْفَرْجُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے ہر انسان پر زنا میں سے اس کا حصہ لکھ چھوڑا ہے جسے وہ لامحالہ پا کر ہی رہے گا آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے ہاتھ کا زنا چھونا ہے انسان کا نفس تمنا اور خواہش کرتا ہے جبکہ شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 6612، م : 2657 ، وھذا إسناد فیه ابن لھیعة سیئ الحفظ ، لکنه قد توبع
حدیث نمبر: 8599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من المغرب، فإذا طلعت الشمس من المغرب، آمن الناس كلهم، وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل او كسبت في إيمانها خيرا سورة الانعام آية 158" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنَ الْمَغْرِبِ، فَإِذَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ مِنَ الْمَغْرِبِ، آمَنَ النَّاسُ كُلُّهُمْ، وَذَلِكَ حِينَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا سورة الأنعام آية 158" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو لوگ اللہ پر ایمان لے آئیں گے لیکن اس وقت کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی ہو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 4636 ، م : 157 ، ابن لھیعة ، وإن کان سیئ الحفظ ، قد توبع
حدیث نمبر: 8600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبد الرحمن الاعرج ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكلفوا من العمل ما تطيقون، فإن خير العمل ادومه وإن قل" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اكْلَفُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ خَيْرَ الْعَمَلِ أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے اوپر اتنے عمل کا بوجھ ڈالا کرو جس کی تمہارے اندر طاقت ہو کیونکہ بہترین عمل وہ ہوتا ہے جو دائمی ہو اگرچہ مقدار میں تھوڑا ہی ہو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وإسنادہ ضعیف کسابقه
حدیث نمبر: 8601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عبد الرحمن الاعرج ، سمعت ابا هريرة ، يقول: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم لبنى عبد المطلب: " يا بنى عبد المطلب، اشتروا انفسكم من الله، يا بنى هاشم، اشتروا انفسكم من الله، يا بنى عبد مناف، اشتروا انفسكم من الله، يا ام الزبير عمة رسول الله صلى الله عليه وسلم، ويا فاطمة بنت محمد، اشتريا انفسكما من الله، فإني لا املك لكما من الله شيئا، واسالاني ما شئتما" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لبَِنى عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: " يا بنى عبد المطلب، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا بنى هاشم، اشْتَرُوا أنَفْسَكُمْ مِنَ الِلَََََََّه، يا بنى عبدِ منَافٍ، اشَْتُروا أَنْفسَُكُمْ مِنَ الِله، يا أُمَّ الزُّبَيْرِ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، اشْتَرِيَا أَنْفُسَكُمَا مِنَ اللَّهِ، فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، وَاسْأَلَانِي مَا شِئْتُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبدالمطلب سے فرمایا: کہ اے بنی عبد المطلب اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو اے بنی ہاشم اپنے آپ کو اللہ سے خرید لواے بنی عبدالمناف اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو اے پیغمبر اللہ کی پھوپھی۔ ام زبیر اور اے فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو کیونکہ میں اللہ کی طرف سے تمہارے لئے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا البتہ تم جو چاہو مجھ سے (مال و دولت) مانگ سکتی ہو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 3527 ، م : 206 ، وھذا إسناد فیه ابن لھیعة سیئ الحفظ ، وقد توبع
حدیث نمبر: 8602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن رجلا من بني إسرائيل، قال: لاتصدقن الليلة بمالي، فخرج به فوضعه في يد زانية، فاصبح الناس يتحدثون: تصدق على فلانة الزانية، ثم خرج بمال ايضا، فوضعه في يد سارق، فاصبح اهل المدينة يتحدثون: تصدق على فلان السارق، ثم خرج بمال ايضا، فوضعه في يد رجل غني، وقال: لو شئت لقلت: لا يدري حيث وضعه، فرجع الرجل إلى نفسه، فقال: وضعت صدقتي عند زانية، ثم وضعتها عند سارق، ثم وضعتها عند غني! فاري في المنام ان صدقتك قد قبلت، اما الزانية، فلعلها تعف عن زناها، واما السارق، فلعله ان يغنيه عن السرقة، واما الغني , فلعله يعتبر في ماله" .وَبِإِسْنَادِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، قَال: لَأَتَصَدَّقَنَّ اللَّيْلَةَ بِمَالِي، فَخَرَجَ بِهِ فَوَضَعَهُ فِي يَدِ زَانِيَةٍ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ يَتَحَدَّثُونَ: تُصُدِّقَ عَلَى فُلَانَةَ الزَّانِيَةِ، ثُمَّ خَرَجَ بِمَالٍ َأَيْضًا، فَوَضَعَهُ فِي يَدِ سَارِقٍ، فَأَصْبَحَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَتَحَدَّثُونَ: تُصُدِّقَ عَلَى فُلَانٍ السَّارِقِ، ثم ََّخَرَجَ بِمَالٍ أَيْضًا، فَوَضَعَهُ فِي يَدِ رَجُلٍ غَنِيٍّ، وقَالَ: لَوْ شِئْتُ لَقُلْتُ: لَا يَدْرِي حَيْثُ وَضَعَهُ، فَرَجَعَ الرَّجُلُ إِلَى نَفْسِهِ، فقال: وضعت صَدَقتي عند زانيةٍ، ثمََََََََّ وضَعتْهُا عند سارقٍ، ثمَََََََََّ وضَعتهُا عند غَني! فَأُرِيَ فِي الْمَنَامِ أَنَّ صَدَقَتَكَ قَدْ قُبِلَتْ، أَمَّا الزَّانِيَة، فَلَعَلَّهَا تَعِفُّ عَنْ زِنَاهَا، وَأَمَّا السَّارِقُ، فَلَعَلَّهُ أَنْ يُغْنِيَهُ عَنِ السَّرِقَةِ، وَأَمَّا الْغَنِيُّ , فَلَعَلَّهُ يَعْتَبِرُ فِي مَالِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ بنی اسرائیل کے ایک شخص نے کہا کہ میں آج کی رات صدقہ دوں گا چنانچہ وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا اور انجانے میں ایک بدکار عورت کے ہاتھ میں دے آیا صبح کو لوگوں نے تذکرہ کیا کہ آج رات ایک بدکار عورت کو خیرات ملی دوسری رات کو پھر وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا اور ایک چور کے ہاتھ میں رکھ آیا صبح کو لوگوں نے تذکرہ کیا کہ آج رات ایک چور کو خیرات کا مال ملا تیسری رات کو وہ صدقہ کا مال لے کر پھر نکلا اور انجانے میں ایک دولت مند کو دے آیا صبح کو لوگوں نے تذکرہ کیا کہ آج رات ایک دولت مند کو صدقہ ملا وہ شخص کہنے لگا کہ چور کو زانیہ کو اور دولت مند شخص کو میں نے صدقہ کا مال دے دیا پھر اس نے خواب میں دیکھا کہ اس سے کہا گیا کہ تیرا صدقہ قبول ہوگیا تو نے جو چور کو صدقہ دیا تو اس کی وجہ سے شایدوہ چوری سے دست کش ہوجائے اور زانیہ کو جو تو نے صدقہ دیا تو ممکن ہے اس کی وجہ سے وہ زنا کاری چھوڑ دے باقی دولت مند بھی ممکن ہے کہ اس سے نصیحت حاصل کرے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح دون قوله : «من بني اسرائیل» ، خ : 1421 ، م : 1022 ، وھذا إسناد فیه ابن لھیعة سیئ الحفظ ، وقد توبع
حدیث نمبر: 8603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، حدثنا ابو صخر ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " من دخل مسجدنا هذا ليتعلم خيرا او ليعلمه، كان كالمجاهد في سبيل الله، ومن دخله لغير ذلك، كان كالناظر إلى ما ليس له" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ دَخَلَ مَسْجِدَنَا هَذَا لِيَتَعَلَّمَ خَيْرًا أَوْ لِيُعَلِّمَهُ، كَانَ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَنْ دَخَلَهُ لِغَيْرِ ذَلِكَ، كَانَ كَالنَّاظِرِ إِلَى مَا لَيْسَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہماری اس مسجد میں خیر سیکھنے سکھانے کے لئے داخل ہو وہ مجاہد فی سبیل اللہ کی طرح ہے اور جو کسی دوسرے مقصد کے لئے آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو کسی ایسی چیز کو دیکھنے لگے جسے دیکھنے کا اسے کوئی حق نہیں۔

حكم دارالسلام: حدیث ضعیف ، و اختلف علی سعید المقبري في إسنادہ ، و حمید مختلف فیه
حدیث نمبر: 8604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، حدثنا ابو يونس سليم بن جبير مولى ابي هريرة، انه سمع ابا هريرة ، يقول: " ما رايت شيئا احسن من رسول الله صلى الله عليه وسلم كان كان الشمس تجري في جبهته، وما رايت احدا اسرع في مشيته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، كانما الارض تطوى له، إنا لنجهد انفسنا وإنه لغير مكترث" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ سُلَيْمُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَة ، يَقُولُ: " مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ كَأَنَّ الشَّمْسَ تَجْرِي فِي جَبْهَتِهِ، وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَسْرَعَ فِي مِشْيَتِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّمَا الْأَرْضُ تُطْوَى لَهُ، إِنَّا لَنُجْهِدُ أَنْفُسَنَا وَإِنَّهُ لَغَيْرُ مُكْتَرِثٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین کسی کو نہیں دیکھا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا سورج آپ کی پیشانی پر چمک رہا ہے اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو تیز رفتار نہیں دیکھا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا زمین ان کے لئے لپیٹ دی گئی ہے ہم اپنے آپ کو بڑی مشقت میں ڈال کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پاتے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر مشقت کا کوئی اثر نظر نہ آتا تھا۔

حكم دارالسلام: حدیث حسن ، ابن لھیعة ، وإن کان سیئ الحفظ، قد توبع
حدیث نمبر: 8604M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعنه صلى الله عليه وسلم: " اعطوا العامل من عمله، فإن عامل الله لا يخيب" .وَعَنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْطُوا الْعَامِلَ مِنْ عَمَلِهِ، فَإِنَّ عَامِلَ اللَّهِ لَا يَخِيبُ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مزدور کو اس کی مزدوری دے دیا کرو کیونکہ اللہ کا مزدور رسوا نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف من أجل ابن لھیعة
حدیث نمبر: 8605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " يرحم الله لوطا، فإنه قد كان ياوي إلى ركن شديد" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " يَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، فَإِنَّهُ قَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت لوط علیہ السلام پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں وہ کسی مضبوط ستون کا سہارا ڈھونڈ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 3387 ، م : 151 ، وھذا إسناد ضعیف لسوء حفظ ابن لھیعة
حدیث نمبر: 8606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ايفرح احدكم ان ينقلب إلى اهله بخلفتين؟" قالوا: نعم، قال:" فآيتين من كتاب الله فيخرج بهما إلى اهله، خير له من خلفتين" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيَفْرَحُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَنْقَلِبَ إِلَى أَهْلِهِ بِخَلِفَتَيْنِ؟" قَالُوا: نَعَم، قَالَ:" فَآيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَيَخْرُجُ بِهِمَا إِلَى أَهْلِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ خَلِفَتَيْنِ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے پاس دو حاملہ اونٹنیاں لے کر لوٹے؟ صحابہ نے عرض کیا جی ہاں (ہر شخص چاہتا ہے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی قرآن کریم کی دو آیتیں لے کر اپنے گھر لوٹتا ہے اس کے لئے وہ دو آیتیں دو حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، م: 802 ، وھذا إسناد ضعیف لسوء حفظ ابن لھیعة
حدیث نمبر: 8607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يتمنى احدكم الموت، ولا يدعو به من قبل ان ياتيه، إلا ان يكون قد وثق بعمله، فإنه إن مات احدكم، انقطع عنه عمله، وإنه لا يزيد المؤمن عمره إلا خيرا" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ، وَلَا يَدْعُو بِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ قَدْ وَثِقَ بِعَمَلِهِ، فَإِنَّهُ إِنْ مَاتَ أَحَدُكُمْ، انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ، وَإِنَّهُ لَا يَزِيدُ الْمُؤْمِنَ عُمْرُهُ إِلَّا خَيْرًا" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے اور موت آنے سے قبل اس کی دعاء نہ کرے الاّ یہ کہ اسے اپنے اعمال پر بہت زیادہ ہی بھروسہ ہو کیونکہ تم میں سے کوئی بھی جب مرجاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہوجاتے ہیں جبکہ مومن اپنی زندگی میں خیر ہی کا اضافہ کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح دون قولہ : إلا أن یکون قد وثق بعمله ، خ : 7235 ، م : 2682 ، وإنھا زیادۃ منکرۃ ، وابن لھیعة سیئ الحفظ
حدیث نمبر: 8608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " كل نفس كتب عليها الصدقة كل يوم طلعت فيه الشمس، فمن ذلك ان يعدل بين الاثنين صدقة، وان يعين الرجل على دابته، فيحمله عليها صدقة، ويرفع متاعه عليها صدقة، ويميط الاذى عن الطريق صدقة، والكلمة الطيبة صدقة، وكل خطوة يمشي إلى الصلاة صدقة" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " كُلُّ نَفْسٍ كُتِبَ عَلَيْهَا الصَّدَقَةُ كُلَّ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ، فَمِنْ ذَلِكَ أَنْ يَعْدِلَ بَيْنَ الِاثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَأَنْ يُعِينَ الرَّجُلَ عَلَى دَابَّتِهِ، فَيَحْمِلَهُ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَيَرْفَعَ مَتَاعَهُ عَلَيْهَا صَدَقَة، وَيُمِيطُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ، وَالْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ يَمْشِي إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر شخص پر ہر دن میں جس میں سورج طلوع ہو صدقہ کرنا لازم قرار دیا گیا ہے اس کی صورت یہ ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان انصاف کرنا صدقہ ہے کسی آدمی کی مدد کرکے اسے سواری پر بٹھا دینا اور اس کا سامان اسے پکڑا دینا صدقہ ہے راستے سے تکلیف دہ چیز کا ہٹانا بھی صدقہ ہے اچھی بات کہنا بھی صدقہ ہے اور نماز کے لئے اٹھنے والا ہر قدم بھی صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 2707 ، م : 1009 ، و ھذا إسناد فیه ابن لھیعة ، لکنه قد توبع
حدیث نمبر: 8609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" والذي نفس محمد بيده، لا يسمع بي احد من هذه الامة يهودي، او نصراني، ثم يموت ولا يؤمن بالذي ارسلت به، إلا كان من اصحاب النار" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَسْمَعُ بِي أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَهُودِيٌّ، أَوْ نَصْرَانِيٌّ، ثُمَّ يَمُوتُ وَلَا يُؤْمِنُ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ، إِلَّا كَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اس امت میں یا کسی یہودی اور عیسائی کو میرا کلمہ پہنچے اور وہ اسے سنے اور اس وحی پر ایمان لائے بغیر مرجائے جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے تو وہ جہنمی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، م : 153 ، وھذا إسناد ضعیف ، فیه ابن لھیعة ، وقد توبع
حدیث نمبر: 8610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو يونس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل قال: كذبني عبدي، ولم يكن له ليكذبني، وشتمني عبدي، ولم يكن له شتمي، فاما تكذيبه إياي، فيقول: لن يعيدني كالذي بداني، وليس آخر الخلق اهون علي ان اعيده من اوله، فقد كذبني إن قالها، واما شتمه إياي، فيقول: اتخذ الله ولدا، انا الله احد الصمد، لم الد" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: كَذَّبَنِي عَبْدِي، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ لِيُكَذِّبَنِي، وَشَتَمَنِي عَبْدِي، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ شَتْمِي، فَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ، فَيَقُولُ: لَنْ يُعِيدَنِي كَالَّذِي بَدَأَنِي، وَلَيْسَ آخِرُ الْخَلْقِ أَهْوَنُ عَلَيَّ أَنْ أُعِيدَهُ مِنْ أَوَّلِهِ، فَقَدْ كَذَّبَنِي إِنْ قَالَهَا، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّاي، فَيَقُولُ: اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا، أَنَا اللَّهُ أَحَدٌ الصَّمَدُ، لَمْ أَلِدْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا بندہ میری ہی تکذیب کرتا ہے۔ حالانکہ اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے اور مجھے ہی برابھلا کہتا ہے حالانکہ یہ اس کا حق نہیں تکذیب تو اس طرح کہ وہ کہتا ہے اللہ نے ہمیں جس طرح پیدا کیا ہے دوبارہ اس طرح کبھی پیدا نہیں کرے گا حالانکہ میرے لئے دوسری مرتبہ پیدا کرنا پہلی مرتبہ سے زیادہ مشکل نہیں ہے (دونوں برابر ہیں) اور برا بھلا کہنا اس طرح کہ وہ کہتا ہے اللہ نے اولاد بنا رکھی ہے حالانکہ میں تو وہ صمد (بےنیاز) ہوں جس نے کسی کو جنا اور نہ اسے کسی نے جنم دیا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 4975 ، وھذا إسناد ضعیف کسابقه
حدیث نمبر: 8611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، ويحيى بن إسحاق ، قالا: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو يونس ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا اكتحل احدكم، فليكتحل وترا، وإذا استجمر فليستجمر وترا" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا اكْتَحَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَكْتَحِلْ وِتْرًا، وَإِذَا اسْتَجْمَرَ فَلْيَسْتَجْمِرْ وِتْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سرمہ لگائے تو طاق عدد میں سلائی اپنی آنکھوں میں پھیرے اور جب پتھروں سے استنجاء کرے تب بھی طاق عدد میں پتھر استعمال کرے۔

حكم دارالسلام: حدیث حسن ، وھذا إسناد ضعیف لضعف ابن لھیعة
حدیث نمبر: 8612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اكتحل احدكم، فليكتحل وترا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اكْتَحَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَكْتَحِلْ وِتْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص سرمہ لگائے تو طاق عدد میں سلائی اپنی آنکھوں میں پھیرے۔

حكم دارالسلام: حدیث حسن ، وھذا إسناد ضعیف ، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8613
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو يونس ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا كان ثلاثة جميعا، فلا يتناج اثنان دون الثالث" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا كَانَ ثَلَاثَةٌ جَمِيعًا، فَلَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تین آدمی اکٹھے ہوں تو ایک کو چھوڑ کر صرف دو آدمی سرگوشی نہ کریں۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف ، ابن لھیعة سیئ الحفظ
حدیث نمبر: 8614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " يدخل الجنة من امتي سبعون الفا بغير حساب"، فقال عكاشة بن محصن: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اجعله منهم"، ثم قال آخر: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، قال:" قد سبقك بها عكاشة" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ"، فَقَالَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُم"، ثُمَّ قَالَ آخَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" قَدْ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ" .
اور گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلاحساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرمادے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کردی کہ اے اللہ اسے بھی ان میں شامل فرما پھر دوسرے نے کھڑے ہو کر بھی یہی عرض کیا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وابن لھیعة متابع ، خ : 6542 ، م : 216
حدیث نمبر: 8615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم القوم الازد، طيبة افواههم، برة ايمانهم، نقية قلوبهم" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نِعْمَ الْقَوْمُ الْأَزْدُ، طَيِّبَةٌ أَفْوَاهُهُمْ، بَرَّةٌ أَيْمَانُهُمْ، نَقِيَّةٌ قُلُوبُهُم" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبیلہ ازد کے لوگ کتنی بہترین قوم ہیں ان کے منہ پاکیزہ ایمان عمدہ اور دل صاف ستھرے ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حدیث حسن ، وقد تابع عبد الله بن وھب حسنا ، وحدیثه عن ابن لھیعة صالح
حدیث نمبر: 8616
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو يونس ، عن ابي هريرة ، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: لم يرفعه قال: جاء ملك الموت إلى موسي، فقال: اجب ربك، فلطم موسى عليه السلام عين ملك الموت ففقاها، فرجع الملك إلى الله عز وجل، فقال: إنك بعثتني إلى عبد لك لا يريد الموت، وقد فقا عيني، قال: فرد الله إليه عينه، وقال: ارجع إلى عبدي فقل له: الحياة تريد؟ فإن كنت تريد الحياة، فضع يدك على متن ثور، فما دارت يدك من شعره، فإنك تعيش لها سنة، قال: ثم ماذا؟ قال: ثم الموت، قال: فالآن يا رب من قريب .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ عبدُ الَّله بن أحمد: قال أَبِي: لَمْ يَرْفَعْهُ قَالَ: جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَي، فَقَالَ: أَجِبْ رَبَّكَ، فَلَطَمَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ فَفَقَأَهَا، فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَالَ: إِنَّكَ بَعَثْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي، قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ، وَقَال: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي فَقُلْ لَهُ: الْحَيَاةَ تُرِيدُ؟ فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ، فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَمَا دَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعَرَه، فَإِنَّكَ تَعِيشُ لَهَا سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ يَا رَبِّ مِنْ قَرِيبٍ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ملک الموت کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس جب ان کی روح قبض کرنے کے لئے پہنچے اور ان سے کہا کہ اپنے رب کی پکار پر لبیک کہئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ایک طمانچہ مار کر ان کی آنکھ پھوڑ دی وہ پروردگار کے پاس واپس جا کر کہنے لگے کہ آپ نے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیج دیا جو مرنا نہیں چاہتا اللہ نے ان کی آنکھ واپس لوٹا دی اور فرمایا: ان کے پاس واپس جا کر ان سے کہو کہ ایک بیل کی پشت پر ہاتھ رکھ دیں ان کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آگئے ہر بال کے بدلے ان کی عمر میں ایک سال کا اضافہ ہوجائے گا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ اے پروردگار پھر کیا ہوگا فرمایا: پھر موت آئے گی انہوں نے کہا تو پھر ابھی سہی

حكم دارالسلام: رجاله ثقات لکن اختلف في رفعه و وقفه ، خ : 1339 ، م : 2372 ، وھذا إسناد فیه ابن لھیعة سیئ الحفظ
حدیث نمبر: 8617
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، حدثنا ابو معشر ، عن محمد بن عمرو بن علقمة ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احتكر حكرة يريد ان يغلي بها على المسلمين، فهو خاطئ" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ احْتَكَرَ حُكْرَةً يُرِيدُ أَنْ يُغْلِيَ بِهَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَهُوَ خَاطِئٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مسلمانوں پر گرانی کی نیت سے ذخیرہ اندوزی کرتا ہے وہ گناہگار ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف لضعف أبي معشر
حدیث نمبر: 8618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، قال: واخبرني ابن ابي ذئب ، عن عبد الرحمن بن مهران ، عن عبد الرحمن بن سعد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " الابعد فالابعد افضل اجرا عن المسجد" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " الْأَبْعَدُ فَالْأَبْعَدُ أَفْضَلُ أَجْرًا عَنِ الْمَسْجِدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مسجد سے جتنے فاصلے سے آتا ہے اس کا اجر اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف ، عبد الرحمن بن مھران مجھول
حدیث نمبر: 8619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسين بن محمد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد بن سمعان ، انه سمع ابا هريرة ، يخبر ابا قتادة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يبايع لرجل بين الركن والمقام، ولن يستحل هذا البيت إلا اهله، فإذا استحلوه فلا تسال عن هلكة العرب، ثم تاتي الحبشة فيخربونه خرابا لا يعمر بعده ابدا، وهم الذين يستخرجون كنزه" .حَدَّثَنَا الحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يُخْبِرُ أَبَا قَتَادَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُبَايَعُ لِرَجُلٍ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، وَلَنْ يَسْتَحِلَّ هَذَا الْبَيْتَ إِلَّا أَهْلُهُ، فَإِذَا اسْتَحَلُّوهُ فَلَا تَسْأَلْ عَنْ هَلَكَةِ الْعَرَبِ، ثُمَّ تَأْتِي الْحَبَشَةُ فَيُخَرِّبُونَهُ خَرَابًا لَا يَعْمُرُ بَعْدَهُ أَبَدًا، وَهُمْ الَّذِينَ يَسْتَخْرِجُونَ كَنْزَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان ایک آدمی سے بیعت لی جائے گی اور بیت اللہ کی حرمت اسی کے پاسبان پامال کریں گے اور جب لوگ بیت اللہ کی حرمت کو پامال کردیں۔ پھر عرب کی ہلاکت کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا بلکہ حبشی آئیں گے اور اسے اس طرح ویران کردیں گے کہ دوبارہ وہ کبھی آباد نہ ہوسکے گا اور یہی لوگ اس کا خزانہ نکالنے والے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج يعني ابن النعمان ، وحدثنا ابو معشر ، عن ابي وهب مولى ابي هريرة، عن ابي هريرة ، قال:" حرمت الخمر ثلاث مرات، قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة وهم يشربون الخمر، وياكلون الميسر، فسالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عنهما، فانزل الله على نبيه صلى الله عليه وسلم: يسالونك عن الخمر والميسر قل فيهما إثم كبير ومنافع للناس وإثمهما اكبر من نفعهما سورة البقرة آية 219 إلى آخر الآية، فقال الناس: ما حرم علينا، إنما قال: فيهما إثم كبير سورة البقرة آية 219 وكانوا يشربون الخمر، حتى إذا كان يوم من الايام، صلى رجل من المهاجرين، ام اصحابه في المغرب، خلط في قراءته، فانزل الله فيها آية اغلظ منها: يايها الذين آمنوا لا تقربوا الصلاة وانتم سكارى حتى تعلموا ما تقولون سورة النساء آية 43، وكان الناس يشربون حتى ياتي احدهم الصلاة وهو مفيق، ثم انزلت آية اغلظ من ذلك: يايها الذين آمنوا إنما الخمر والميسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه لعلكم تفلحون سورة المائدة آية 90، فقالوا: انتهينا ربنا، فقال الناس: يا رسول الله، ناس قتلوا في سبيل الله، او ماتوا على فرشهم، كانوا يشربون الخمر، وياكلون الميسر، وقد جعله الله رجسا من عمل الشيطان، فانزل الله ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا إذا ما اتقوا وآمنوا سورة المائدة آية 93 إلى آخر الآية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لو حرمت عليهم لتركوها كما تركتم" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ يَعْنِي ابْنَ النُّعْمَانِ ، وَحَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال:" حُرِّمَتْ الْخَمْرُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، وَيَأْكُلُونَ الْمَيْسِرَ، فَسَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا سورة البقرة آية 219 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ النَّاسُ: مَا حَرَّمَ عَلَيْنَا، إِنَّمَا قَالَ: فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ سورة البقرة آية 219 وَكَانُوا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمٌ مِنَ الْأَيَّامِ، صَلَّى رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، أَمَّ أَصْحَابَهُ فِي الْمَغْرِب، خَلَطَ فِي قِرَاءَتِهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهَا آيَةً أَغْلَظَ مِنْهَا: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَقْرَبُوا الصَّلاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ سورة النساء آية 43، وَكَانَ النَّاسُ يَشْرَبُونَ حَتَّى يَأْتِيَ أَحَدُهُمْ الصَّلَاةَ وَهُوَ مُفِيقٌ، ثُمَّ أُنْزِلَتْ آيَةٌ أَغْلَظُ مِنْ ذَلِكَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ سورة المائدة آية 90، فَقَالُوا: انْتَهَيْنَا رَبَّنَا، فَقَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَاسٌ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ مَاتُوا عَلَى فُرُشِهِمْ، كَانُوا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، وَيَأْكُلُونَ الْمَيْسِر، وَقَدْ جَعَلَهُ اللَّهُ رِجْسًا َمِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا سورة المائدة آية 93 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ لَتَرَكُوهَا كَمَا تَرَكْتُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ شراب کی حرمت تین مختلف درجوں میں ہوئی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ شراب بھی پیتے تھے اور جوئے کا پیسہ بھی کھاتے تھے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان چیزوں کے متعلق سوال کیا تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ یہ لوگ شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں آپ فرما دیجئے کہ ان دونوں میں گناہ بہت زیادہ ہے اور لوگوں کے کچھ منافع بھی ہیں لوگ کہنے لگے کہ اس آیت میں شراب حرام تو نہیں قرار دی گئی اس میں تو اللہ نے صرف یہ فرمایا: ہے کہ ان میں گناہ بہت زیادہ ہے چنانچہ شراب پیتے رہے۔ حتیٰ کہ ایک دن مہاجرین میں سے ایک صحابی نے مغرب کی نماز میں لوگوں کی امامت کی تو (نشے کی وجہ سے) انہیں قرأت میں اشتباہ ہوگیا اس پر اللہ نے پہلے سے زیادہ سخت آیت نازل فرمائی کہ اے اہل ایمان نشے کی حالت میں نماز کے قریب بھی نہ جایا کرو تاآنکہ تمہیں یہ سمجھ آنے لگے کہ تم کیا کہہ رہے ہو لوگ پھر بھی شراب پیتے رہے البتہ نماز کے لئے اس وقت آتے جب اپنے ہوش و حواس میں ہوتے اس کے بعد تیسرے درجے میں اس سے بھی زیادہ سخت آیت نازل ہوئی کہ اے اہل ایمان شراب جوا بت اور پانسے کے تیر گندی چیزیں اور شیطانی کام ہیں ان سے بچو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ اس آیت کے نازل ہونے پر لوگ کہنے لگے کہ پروردگار اب ہم باز آگئے پھر کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کچھ لوگ جو اللہ کے راستہ میں شہید ہوئے یا طبعی طور پر فوت ہوگئے اور وہ شراب بھی پیتے تھے اور جوئے کا پیسہ بھی کھاتے تھے (ان کا کیا بنے گا) جبکہ اللہ نے ان چیزوں کو گندگی اور شیطانی کام قرار دے دیا ہے؟ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے ان کے لئے ان چیزوں میں کوئی حرج نہیں جو وہ پہلے کھاچکے بشرطیکہ اب متقی اور ایمان والے رہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ان کی موجودگی میں شراب حرام ہوتی تو وہ بھی تمہاری طرح اسے چھوڑ ہی دیتے (اس لئے گھبرانے کی کوئی بات نہیں)

حكم دارالسلام: حسن لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف لضعف أبي معشر
حدیث نمبر: 8621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الاسود ، عن عبد الله بن رافع ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " من ادرك رمضان وعليه من رمضان شيء لم يقضه، لم يتقبل منه، ومن صام تطوعا، وعليه من رمضان شيء لم يقضه، فإنه لا يتقبل منه حتى يصومه" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ وَعَلَيْهِ مِنْ رَمَضَانَ شَيْءٌ لَمْ يَقْضِهِ، لَمْ يُتَقَبَّلْ مِنْهُ، وَمَنْ صَامَ تَطَوُّعًا، وَعَلَيْهِ مِنْ رَمَضَانَ شَيْءٌ لَمْ يَقْضِهِ، فَإِنَّهُ لَا يُتَقَبَّلُ مِنْهُ حَتَّى يَصُومَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ماہ رمضان کو پائے اور اس پر گزشتہ رمضان کے کچھ روزے واجب ہوں جہنیں اس نے قضاء نہ کیا ہو تو اس کا موجودہ روزہ قبول نہ ہوگا اور جو شخص نفلی روزے رکھنا شروع کردے جبکہ اس کے ذمے رمضان کے کچھ روزے واجب ہوں جن کی قضاء نہ کرسکا تو اس کا وہ نفلی روزہ قبول نہ ہوگا تاآنکہ وہ فرض روزے مکمل کرلے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف ، ابن لھیعة سیئ الحفظ
حدیث نمبر: 8622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن عيسى بن طلحة بن عبيد الله ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا توضا احدكم فليستنثر، فإن الشيطان يبيت على خياشيمه" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَنْثِرْ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَبِيتُ عَلَى خَيَاشِيمِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کہ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص وضو کرے تو ناک کو اچھی طرح صاف کرلے کیونکہ شیطان اس کی ناک کے بانسے پر رات گذارتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 3295 ، م : 238 ، وھذا إسناد ضعیف ، ابن لھیعة سیئ الحفظ ، وھو متابع
حدیث نمبر: 8623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عياش بن عباس القتباني ، عن ابي تميم الزهري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة، فلا صلاة إلا التي اقيمت" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيُّ ، عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الَّتِي أُقِيمَتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اقامت ہونے کے بعد وقتی فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف ، ابن لھیعة سیئ الحفظ ، و أبو تمیم مجھول ، وقد صح الحدیث بلفظ : «... فلا صلاۃ إلا المکتوبة» ، م : 710
حدیث نمبر: 8624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، وقال عبد الله: وسمعته انا من هارون، قال: حدثنا عبد الله بن وهب ، قال: اخبرني عمرو بن الحارث ، ان بكير بن الاشج حدثه، ان علي بن خالد الدؤلي حدثه، ان النضر بن سفيان الدؤلي حدثه، انه سمع ابا هريرة ، يقول: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بتلعات اليمن، فقام بلال ينادي، فلما سكت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال مثل ما قال هذا يقينا، دخل الجنة" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وقَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجّ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ خَالِدٍ الدُّؤَلِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّضْرَ بْنَ سُفْيَانَ الدُّؤَلِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَلَعَاتِ الْيَمَنِ، فَقَامَ بِلَالٌ يُنَادِي، فَلَمَّا سَكَت، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ هَذَا يَقِينًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یمن کے کسی بالائی حصے میں تھے کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اذان دینے کے لئے کھڑے ہوئے جب وہ اذان دے کر خاموش ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بلال کے کہے ہوئے کلمات کی طرح یقین قلب کے ساتھ یہ کلمات کہے وہ جنت میں داخل ہوگا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد محتمل للتحسین
حدیث نمبر: 8625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، قال: حدثنا عبد الله بن وهب ، عن سعيد بن ابي ايوب ، عن نافع بن سليمان ، عن عبد الرحمن بن مهران ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " منتظر الصلاة من بعد الصلاة، كفارس اشتد به فرسه في سبيل الله على كشحه، تصلي عليه ملائكة الله، ما لم يحدث او يقوم، وهو في الرباط الاكبر" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مُنْتَظِرُ الصَّلَاةِ مِنْ بَعْدِ الصَّلَاة، كَفَارِسٍ اشْتَدَّ بِهِ فَرَسُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى كَشْحِهِ، تُصَلِّي عَلَيْهِ مَلَائِكَةُ اللَّهِ، مَا لَمْ يُحْدِثْ أَوْ يَقُومُ، وَهُوَ فِي الرِّبَاطِ الْأَكْبَرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنے والا آدمی اس مجاہد کی طرح ہوتا ہے جس کا گھوڑا اللہ کے راستہ میں اپنے پہلو پر تیار کھڑا ہو اس کے لئے اللہ کے فرشتے اس وقت تک دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے یا وہاں سے کھڑا نہ ہوجائے اور وہ رباط اکبر سب سے اہم چوکیداری میں شمار ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، عن المثنى بن الصباح ، عن عمرو بن شعيب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال:" جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إنا نكون بهذا الرمل، فلا نجد الماء، ويكون فينا الحائض والجنب والنفساء، فياتي عليها اربعة اشهر لا تجد الماء! قال:" عليك بالتراب" ، يعني التيمم.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّب ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّا نَكُونُ بِهَذَا الرَّمْلِ، فَلَا نَجِدُ الْمَاء، وَيَكُونُ فِينَا الْحَائِضُ وَالْجُنُبُ وَالنُّفَسَاءُ، فَيَأْتِي عَلَيْهَا أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ لَا تَجِدُ الْمَاءَ! قَالَ:" عَلَيْكَ بِالتُّرَابِ" ، يَعْنِي التَّيَمُّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں چار پانچ مہینے تک مسلسل صحرائی علاقوں میں رہتا ہوں ہم میں حیض و نفاس والی عورتیں اور جنبی مرد بھی ہوتے ہیں (پانی نہیں ملتا) تو آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: مٹی کو اپنے اوپر لازم کرلو (یعنی تیمم کرلیا کرو)

حكم دارالسلام: حدیث حسن ، وھذا إسناد ضعیف لأجل المثنی
حدیث نمبر: 8627
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ازهر بن القاسم الراسبي ، حدثنا هشام ، عن عباد بن ابي علي ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " ويل للامراء، ويل للعرفاء، ويل للامناء، ليتمنين اقوام يوم القيامة ان ذوائبهم كانت معلقة بالثريا، يتذبذبون بين السماء والارض، ولم يكونوا عملوا على شيء" .حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ الرَّاسِبِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِي عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أنه قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأُمَرَاءِ، وَيْلٌ لِلْعُرَفَاءِ، وَيْلٌ لِلْأُمَنَاءِ، لَيَتَمَنَّيَنَّ أَقْوَامٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَّ ذَوَائِبَهُمْ كَانَتْ مُعَلَّقَةً بِالثُّرَيَّا، يَتَذَبْذَبُونَ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَلَمْ يَكُونُوا عَمِلُوا عَلَى شَيْءٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امراء چوہدریوں اور حکومتی اہلکاروں کے لئے ہلاکت ہے یہ لوگ قیامت کے دن تمنا کریں گے کہ ان کی چوٹیاں ثریا ستارے سے لٹکی ہوتیں اور یہ آسمان و زمین کے درمیان تذبذب کا شکار ہوتے لیکن کسی ذمہ داری پر کام نہ کیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن المهاجر ، عن ابي العالية ، عن ابي هريرة ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم يوما بتمرات، فقلت: ادع الله لي فيهن بالبركة، قال: فصفهن بين يديه، قال: ثم دعا , فقال لي: " اجعلهن في مزود، فادخل يدك ولا تنثره"، قال: فحملت منه كذا وكذا وسقا في سبيل الله، وناكل ونطعم، وكان لا يفارق حقوي، فلما قتل عثمان رضي الله عنه، انقطع عن حقوي فسقط.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنِ الْمُهَاجِرِ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بِتَمَرَاتٍ، فَقُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ لِي فِيهِنَّ بِالْبَرَكَةِ، قَالَ: فَصَفَّهُنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ دَعَا , فَقَالَ لِي: " اجْعَلْهُنَّ فِي مِزْوَدٍ، فأَدْخِلْ يَدَكَ وَلَا تَنْثُرْهُ"، قَالَ: فَحَمَلْتُ مِنْهُ كَذَا وَكَذَا وَسْقًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَنَأْكُلُ وَنُطْعِمُ، وَكَانَ لَا يُفَارِقُ حَقْوِي، فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، انْقَطَعَ عَنْ حَقْوِي فَسَقَطَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں کچھ کھجوریں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا کہ ان میں برکت کی دعاء کردیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکھیر کر اپنے ہاتھ پر رکھا اور دعاء کرکے فرمایا: کہ انہیں اپنے توشہ دان میں ڈال لو اور ہاتھ ڈال کر اس میں کھجوریں نکالتے رہنا اسے الٹا کرکے جھاڑنا نہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس میں سے کتنے ہی وسق نکال نکال کر اللہ کے راستہ میں دئیے ہم خود بھی کھاتے کھلاتے رہے اور میں اس تھیلی کو اپنے سے کبھی جدا نہ کرتا تھا لیکن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد وہ کہیں گر کر گم ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجين بن المثنى ابو عمر ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن عبد الله بن ابي سلمة الماجشون ، عن عبد الله بن الفضل ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: كان من تلبية رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لبيك إله الحق" .حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو عُمَرَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يعني ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ الْمَاجِشُونِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ مِنْ تَلْبِيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَبَّيْكَ إِلَهَ الْحَقِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا لبیک الہ الحق۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجين بن المثنى ابو عمر ، وحدثنا عبد العزيز ، عن منصور بن اذين ، عن مكحول ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يؤمن العبد الإيمان كله، حتى يترك الكذب في المزاحة، ويترك المراء وإن كان صادقا" .حَدَّثَنَا حُجَيْن بن المثُنى أَبُو عُمَرَ ، وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أُذَيْنٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُؤْمِنُ الْعَبْدُ الْإِيمَانَ كُلَّهُ، حَتَّى يَتْرُكَ الْكَذِبَ فِي الْمُزَاحَةِ، وَيَتْرُكَ الْمِرَاءَ وَإِنْ كَانَ صَادِقًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ نہ دے اور سچا ہونے کے باوجود جھگڑا ختم نہ کردے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف ، مکحول لم یسمع من أبي ھریرۃ ، و منصور مجھول
حدیث نمبر: 8631
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا عبد العزيز ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا عطس احدكم فليقل: الحمد لله، فإذا قال: الحمد لله، قال له اخوه: يرحمك الله، فإذا قيل له: يرحمك الله، فليقل: يهديكم الله، ويصلح بالكم" .حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ بن المثنى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، فَإِذَا قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، قَالَ لَهُ أَخُوه: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَإِذَا قِيلَ لَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، فَلْيَقُلْ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ، وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو وہ الحمدللہ کہے۔ دوسرا مسلمان بھائی اس کی الحمدللہ سن کر اسے یرحمک اللہ کہے پھر چھینکنے والا یھدیکم اللہ و یصلح بالکم کہے

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6224
حدیث نمبر: 8632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ايوب ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الشرب من فم السقاء" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ الشُّرْبِ مِنْ فَمِ السِّقَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزے کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا: ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5628
حدیث نمبر: 8633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن العباس بن فروخ الجريري ، قال: سمعت ابا عثمان النهدي ، يقول: تضيفت ابا هريرة سبعا، فكان هو وامراته وخادمه يعتقبون الليل اثلاثا، يصلي هذا، ثم يوقظ هذا، ويصلي هذا، ثم يرقد، ويوقظ هذا، قال: قلت: يا ابا هريرة كيف تصوم؟ قال: اما انا، فاصوم من اول الشهر ثلاثا، فإن حدث لي حادث، كان آخر شهري . قال: قال: وسمعت ابا هريرة، يقول : قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما بين اصحابه تمرا، فاصابني سبع تمرات، إحداهن حشفة، وما فيهن شيء اعجب إلي منها، انها شدت مضاغي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ فَرُّوخَ الْجُرَيْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِي ، يَقُولُ: تَضَيَّفْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ سَبْعًا، فَكَانَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ وَخَادِمُهُ يَعْتَقِبُونَ اللَّيْلَ أَثْلَاثًا، يُصَلِّي هَذَا، ثُمَّ يُوقِظُ هَذَا، وَيُصَلِّي هَذَا، ثُمَّ يَرْقُدُ، وَيُوقِظُ هَذَا، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ كَيْفَ تَصُومُ؟ قَالَ: أَمَّا أَنَا، فَأَصُومُ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ ثَلَاثًا، فَإِنْ حَدَثَ لِي حَادِثٌ، كَانَ آخِرُ شَهْرِي . قَالَ: قَالَ: وَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ : قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ أَصْحَابِهِ تَمْرًا، فَأَصَابَنِي سَبْعُ تَمَرَاتٍ، إِحْدَاهُنَّ حَشَفَةٌ، وَمَا فِيهِنَّ شَيْءٌ أَعْجَبُ إِلَيَّ مِنْهَا، أَنَّهَا شَدَّتْ مَضَاغِي" .
ابوعثمان نہدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سات دن تک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے یہاں مہمان رہا انہوں نے اپنی بیوی اور خادم کے ساتھ رات کو تین حصوں میں تقسیم کر رکھا تھا پہلے ایک آدمی نماز پڑھتا پھر وہ دوسرے کو جگا دیتا وہ نماز پڑھ لیتا تو تیسرے کو جگا دیتا ایک دن میں نے پوچھا اے ابوہریرہ! آپ روزہ کس ترتیب سے رکھتے ہیں؟ فرمایا: کہ میں تو مہینے کے آغاز میں ہی تین روزے رکھ لیتا ہوں اور اگر کوئی مجبوری پیش آجائے تو مہینے کے آخر میں رکھ لیتا ہوں اور میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ کھجوریں تقسیم فرمائیں مجھے سات کھجوریں ملیں جن میں سے ایک کھجور گدر بھی تھی میرے نزدیک وہ ان میں سب میں سے زیادہ عمدہ تھی کہ اسے سختی سے مجھے چبانا پڑ رہا تھا (اور میرے مسوڑھے اور دانت حرکت کر رہے تھے)

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5441
حدیث نمبر: 8634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة : ان امراة سوداء او رجلا كان يقم المسجد، ففقده رسول الله صلى الله عليه وسلم فسال عنه، فقالوا: مات، فقال: " الا كنتم آذنتموني به!" قالوا: إنه كان ليلا، قال: فقال:" دلوني على قبره" فدلوه، فاتى قبره فصلى عليه .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ أَوْ رَجُلًا كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ، ففقده رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقَالُوا: مَاتَ، فَقَالَ: " أَلَا كُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي بِهِ!" قَالُوا: إِنَّهُ كَانَ لَيْلًا، قَالَ: فَقَالَ:" دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ" فَدَلُّوهُ، فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک سیاہ فام عورت یا مرد مسجد نبوی کی خدمت کرتا تھا (مسجد میں جھاڑو دے کر صفائی ستھرائی کا خیال رکھتا تھا) ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ نظر نہ آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ تو فوت ہوگیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے کیوں نہیں بتایا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ وہ ایک عام آدمی تھا (اس لئے آپ کو زحمت دینا مناسب نہ سمجھا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اس کی قبر بتاؤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے بتادی چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قبر پر جا کر اس کے لئے دعاء مغفرت کی

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 458 ، م : 956
حدیث نمبر: 8635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا إبراهيم يعني ابن سعد ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " منزلنا غدا إن شاء الله بخيف بني كنانة، حيث تقاسموا على الكفر" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْزِلُنَا غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ، حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (یوم النحر سے اگلے دن گیارہ ذی الحجہ کو جبکہ ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ ہی میں تھے) فرمایا: کہ کل ہم (ان شاء اللہ) خیف بنی کنانہ جہاں قریش نے کفر پر قسمیں کھائی تھیں میں پڑاؤ کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1590 ، م : 1314
حدیث نمبر: 8636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب الخفاف ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة : ان فاطمة جاءت ابا بكر وعمر تطلب ميراثها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالا لها: إنا سمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " إني لا اورث" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ فَاطِمَةَ جَاءَتْ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ تطلب ميراثها من رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا لَهَا: إنا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " إِنِّي لَا أُوَرَّثُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث طلب کرنے آئیں تو ان دونوں نے فرمایا: کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے میری وراثت میرے مال میں جاری نہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجتمع في النار اجتماعا يضر، مؤمن قتل كافرا ثم سدد بعده" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَجْتَمِعُ فِي النَّارِ اجْتِمَاعًا يَضُرُّ، مُؤْمِنٌ قَتَلَ كَافِرًا ثُمَّ سَدَّدَ بَعْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مسلمان جہنم میں دوسرے کے ساتھ اسی طرح اکٹھا نہیں ہوگا کہ کسی کے لئے نقصان دہ ہو جو کسی کافر کو قتل کرے اور اس کے بعد سیدھا راستہ اختیار کرلے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 1891
حدیث نمبر: 8638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن الحكم ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " من سئل عن علم فكتمه، الجمه الله عز وجل بلجام من نار" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ، أَلْجَمَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اسے خواہ مخواہ ہی چھپائے تو قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن اوس بن خالد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل الذي يجلس فيسمع الحكمة، ثم لا يحدث عن صاحبه إلا بشر ما سمع، كمثل رجل اتى راعيا، فقال: يا راعي، اجزر لي شاة من غنمك، قال: اذهب فخذ باذن خيرها، فذهب فاخذ باذن كلب الغنم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الَّذِي يَجْلِسُ فَيَسْمَعُ الْحِكْمَةَ، ثُمَّ لَا يُحَدِّثُ عَنْ صَاحِبِهِ إِلَّا بِشَرِّ مَا سَمِعَ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا، فَقَالَ: يَا رَاعِيَ، اجْزُرْ لِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ، قَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ بِأُذُنِ خَيْرِهَا، فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی مثال جو کسی مجلس میں شریک ہو اور وہاں حکمت کی باتیں سنے لیکن اپنے ساتھی کو اس میں سے چن چن کر غلط باتیں ہی سنائے اس شخص کی سی ہے جو کسی چرواہے کے پاس آئے اور اس سے کہا کہ اے چرواہے! اپنے ریوڑ میں سے ایک بکری میرے لئے ذبح کردے وہ اسے جواب دے کہ جا کر ان میں سے جو سب سے بہتر ہو اس کا کان پکڑ کرلے آؤ اور وہ جا کر ریوڑ کے کتے کا کان پکڑ کرلے آئے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف علي ، ولجھالة أوس
حدیث نمبر: 8640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، وعفان المعنى، قالا: حدثنا حماد ، عن علي بن زيد ، قال عفان: حدثنا حماد، انبانا علي بن زيد، عن ابي الصلت ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " رايت ليلة اسري بي لما انتهينا إلى السماء السابعة، فنظرت فوق، قال عفان: فوقي، فإذا انا برعد وبرق وصواعق"، قال:" فاتيت على قوم بطونهم كالبيوت، فيها الحيات ترى من خارج بطونهم، قلت: من هؤلاء يا جبريل؟" قال: هؤلاء اكلة الربا،" فلما نزلت إلى السماء الدنيا، نظرت اسفل مني، فإذا انا برهج ودخان واصوات، فقلت: ما هذا يا جبريل؟" قال: هذه الشياطين يحومون على اعين بني آدم ان لا يتفكروا في ملكوت السموات والارض، ولولا ذلك لراوا العجائب .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَعَفَّانُ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ عَفَّانُ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الصَّلْتِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَأَيْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي لَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ، فَنَظَرْتُ فَوْقَ، قَالَ عَفَّانُ: فَوْقِي، فَإِذَا أَنَا بِرَعْدٍ وَبَرْقٍ وَصَوَاعِقَ"، قَالَ:" فَأَتَيْتُ عَلَى قَوْمٍ بُطُونُهُمْ كَالْبُيُوتِ، فِيهَا الْحَيَّاتُ تُرَى مِنْ خَارِجِ بُطُونِهِمْ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جِبْرِيلُ؟" قَالَ: هَؤُلَاءِ أَكَلَةُ الرِّبَا،" فَلَمَّا نَزَلْتُ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، نَظَرْتُ أَسْفَلَ مِنِّي، فَإِذَا أَنَا بِرَهْجٍ وَدُخَانٍ وَأَصْوَاتٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ؟" قَالَ: هَذِهِ الشَّيَاطِينُ يَحُومُونَ عَلَى أَعْيُنِ بَنِي آدَمَ أَنْ لَا يَتَفَكَّرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَوْلَا ذَلِكَ لَرَأَوْا الْعَجَائِبَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شب معراج کے موقع پر جب ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو میری نگاہ اوپر کو اٹھ گئی وہاں بادل کی گرج چمک اور کڑک تھی پھر میں ایسی قوم کے پاس پہنچا جن کے پیٹ کمروں کی طرح تھے جن میں سانپ وغیرہ ان کے پیٹ کے باہر سے نظر آرہے تھے میں نے پوچھا جبرائیل علیہ السلام یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ سود خور ہیں۔ پھر جب میں آسمان دنیا پر واپس آیا تو میری نگاہیں نیچے پڑگئیں وہاں چیخ و پکار، دھواں اور آوازیں سنائی دیں میں نے پوچھا جبرائیل یہ کیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ شیاطین ہیں جو بنی آدم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں تاکہ وہ آسمان اور زمین کی شہنشاہی میں غور و فکر نہ کرسکیں اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگوں کو بڑے عجائبات نظر آتے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف علي ، ولجھالة الصلت
حدیث نمبر: 8641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو بن علقمة ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " ابنا العاص مؤمنان يعني: هشام، وعمرو" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " ابْنَا الْعَاصِ مُؤْمِنَانِ يَعْنِي: هِشَامٌ، وَعَمْرٌو" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عاص بن وائل کے دونوں بیٹے ہشام اور عمرو مومن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، انبانا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابنا العاص مؤمنان" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ابْنَا الْعَاصِ مُؤْمِنَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عاص بن وائل کے دونوں بیٹے (ہشام اور عمرو) مومن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من الفقر والقلة والذلة، واعوذ بك ان اظلم او اظلم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء کیا کرتے تھے کہ اے اللہ! میں فقر و فاقہ، قلت اور ذلت سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اور اس بات سے کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابي ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " خير صفوف الرجال المقدم، وشر صفوف الرجال المؤخر، وخير صفوف النساء المؤخر، وشر صفوف النساء المقدم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قال: " خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ الْمُقَدَّمُ، وَشَرُّ صُفُوفِ الرِّجَالِ الْمُؤَخَّرُ، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ الْمُؤَخَّر، وَشَرُّ صُفُوفِ النِّسَاءِ الْمُقَدَّمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی صفوں میں پہلی صف سب سے بہترین اور آخری صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی صفوں میں آخری صف سب سے بہترین اور پہلی صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 440
حدیث نمبر: 8645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الضيافة ثلاثة ايام، فما سوى ذلك فهو صدقة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضیافت (مہمان نوازی) تین دن تک ہوتی ہے اس کے بعد جو کچھ بھی ہے وہ صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لقد اعطي ابو موسى مزامير داود" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَقَدْ أُعْطِيَ أَبُو مُوسَى مَزَامِيرَ دَاوُدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوموسیٰ اشعری کو حضرت داؤدعلیہ السلام جیسا سُر عطاء کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن اوس ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يحشر الناس يوم القيامة ثلاثة اصناف صنف مشاة، وصنف ركبان، وصنف على وجوههم"، فقالوا: يا رسول الله، وكيف يمشون على وجوههم؟ وقال عفان: يمشون قال:" إن الذي امشاهم على ارجلهم، قادر على ان يمشيهم على وجوههم، اما إنهم يتقون بوجوههم كل حدب وشوك" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَوْسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةُ أَصْنَافٍ صِنْفٌ مُشَاةٌ، وَصِنْفٌ رُكْبَانٌ، وَصِنْفٌ عَلَى وُجُوهِهِمْ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَمْشُونَ عَلَى وُجُوهِهِمْ؟ وقَال عفانَ: يمشون قال:" إِنَّ الَّذِي أَمْشَاهُمْ عَلَى أَرْجُلِهِمْ، قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُمْ عَلَى وُجُوهِهِمْ، أَمَا إِنَّهُمْ يَتَّقُونَ بِوُجُوهِهِمْ كُلَّ حَدَبٍ وَشَوْكٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگ تین اصناف کی صورت میں جمع ہوں گے ایک قسم پیدل چلنے والوں کی ہوگی ایک قسم سواروں کی ہوگی اور ایک قسم چہروں کے بل چلنے والوں کی ہوگی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! لوگ اپنے چہروں کے بل کیسے چلیں گے؟ فرمایا: جو ذات انہیں پاؤں پر چلاتی ہے وہ انہیں چہروں کے بل چلانے پر بھی قاد رہے اس لئے انہیں ہر پھسلن اور کانٹے سے اپنے چہروں کو بچانا چاہئے۔

حكم دارالسلام: حسن لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف لضعف علي ، ولجھالة أوس
حدیث نمبر: 8648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو بن علقمة ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لما خلق الله عز وجل الجنة، قال: يا جبريل، اذهب فانظر إليها، فذهب فنظر، فقال: يا رب، وعزتك لا يسمع بها احد إلا دخلها، ثم حفها بالمكاره، ثم قال: اذهب فانظر إليها، فذهب فنظر، فقال: يا رب، وعزتك لقد خشيت ان لا يدخلها احد، فلما خلق النار، قال: يا جبريل، اذهب فانظر إليها، فذهب فنظر إليها، فقال: يا رب، وعزتك لا يسمع بها احد فيدخلها، فحفها بالشهوات، ثم قال: يا جبريل، اذهب فانظر إليها، فذهب فنظر إليها، فقال: يا رب، وعزتك لقد خشيت ان لا يبقى احد إلا دخلها" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ، قَالَ: يَا جِبْرِيلُ، اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَذَهَبَ فَنَظَرَ، فَقَالَ: يَا رَبِّ، وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا، ثُمَّ حَفَّهَا بِالْمَكَارِهِ، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَذَهَبَ فَنَظَر، فَقَالَ: يَا رَبِّ، وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ، فَلَمَّا خَلَقَ النَّارَ، قَالَ: يَا جِبْرِيلُ، اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: يَا رَبِّ، وَعِزَّتِكَ لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلُهَا، فَحَفَّهَا بِالشَّهَوَاتِ، ثُمَّ قَالَ: يَا جِبْرِيلُ، اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَذَهَبَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: يَا رَبِّ، وَعِزَّتِكَ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ نے جنت کو پیدا کیا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ جا کر اسے دیکھ آؤ چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام گئے اور جنت اور اس میں مہیا کی گئی نعمتوں کو دیکھا اور واپس آکر بارگاہ الٰہی میں عرض کیا کہ آپ کی عزت کی قسم اس کے متعلق جو بھی سنے گا اس میں داخل ہونا چاہے گا اللہ کے حکم پر اسے ناپسندیدہ اور ناگوار چیزوں کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا ہے اللہ نے فرمایا: اب جا کر اسے اور اس کی نعمتوں کو دیکھ کر آؤ چنانچہ وہ دوبارہ گئے اس مرتبہ وہ ناگوار امور سے ڈھانپ دی گئی تھی وہ واپس آکر عرض رسا ہوئے کہ آپ کی عزت کی قسم مجھے اندیشہ ہے کہ اب اس میں کوئی داخل ہی نہیں ہوسکے گا۔ اسی طرح جب اللہ نے جہنم کو پیدا کیا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا: کہ اے جبرائیل جا کر جہنم اور اہل جہنم کے لئے تیار کردہ سزائیں دیکھ کر آؤ جب وہ وہاں پہنچے اور دیکھ کر واپس آکر کہنے لگے کہ آپ کی عزت کی قسم کوئی شخص بھی جو اس کے متعلق سنے گا اس میں داخل ہونا نہیں چاہے گا اللہ کے حکم پر اسے خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا اس مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کہنے لگے کہ آپ کی عزت کی قسم مجھے تو اندیشہ ہے کہ اب کوئی آدمی اس سے بچ نہیں سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن
حدیث نمبر: 8649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا حماد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا اصبح: " اللهم بك اصبحنا، وبك امسينا، وبك نحيا، وبك نموت، وإليك المصير" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ: " اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا، وَبِكَ أَمْسَيْنَا، وَبِكَ نَحْيَا، وَبِكَ نَمُوتُ، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت یہ دعاء کرتے تھے کہ اے اللہ ہم نے آپ کے نام کے ساتھ صبح کی آپ کے نام کے ساتھ ہی شام کریں گے آپ کے نام ہی سے ہم زندگی اور موت پاتے ہیں اور آپ ہی کی طرف لوٹ آنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا حسن ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عطاء بن السائب ، عن سلمان الاغر ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وحميد ، وثابت البناني ، وصالح بن ذكوان ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما يحكي عن ربه عز وجل انه قال: " من ذكرني في نفسه، ذكرته في نفسي، ومن ذكرني في ملإ من الناس، ذكرته في ملإ اكثر منهم واطيب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَلْمَانَ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَحُمَيْدٍ ، وَثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، وَصَالِحِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ، ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَمَنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ مِنَ النَّاسِ، ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَطْيَبَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ارشادباری تعالیٰ ہے بندہ اگر مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اگر وہ مجھے مجلس میں بیٹھ کر یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر محفل میں اسے یاد کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 7405 ، م : 2675 ، وله إسنادان ھنا : الأول حسن ، والثاني منقطع ، لأن الحسن لم یسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 8651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا حسن ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، قال عفان في حديثه: حدثنا ابو سنان ، عن عثمان بن ابي سودة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا عاد المسلم اخاه، او زاره قال حسن: في الله يقول الله عز وجل: طبت، وطاب ممشاك، وتبوات منزلا في الجنة" ، قال عفان:" من الجنة منزلا"، قال حسن:" في الله"، ولم يقله عفان.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا عَادَ الْمُسْلِمُ أَخَاهُ، أَوْ زَارَهُ قَالَ حَسَنٌ: فِي اللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: طِبْتَ، وَطَابَ مَمْشَاكَ، وَتَبَوَّأْتَ مَنْزِلًا فِي الْجَنَّةِ" ، قَالَ عَفَّانُ:" مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا"، قَالَ حَسَنٌ:" فِي اللَّهِ"، وَلَمْ يَقُلْهُ عَفَّانُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات یا بیمار پرسی کے لئے جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تو کامیاب ہوگیا تیرا چلنا بہت اچھا ہو اور تو نے جنت میں اپنا ٹھکانہ بنا لیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف أبي سنان
حدیث نمبر: 8652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، واحمد بن عبد الملك قالا: حدثنا زهير ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا لبستم، وإذا توضاتم، فابدءوا بايامنكم" ، وقال احمد:" بميامنكم".حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا لَبِسْتُمْ، وَإِذَا تَوَضَّأْتُمْ، فَابْدَءُوا بِأَيَامِنِكُمْ" ، وَقَالَ أَحْمَدُ:" بِمَيَامِنِكُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم لباس پہنا کرو یا وضو کیا کرو تو دائیں جانب سے ابتداء کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 8653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا شيبان ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: " إنما كان طعامنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الاسودان التمر، والماء، والله ما كنا نرى سمراءكم هذه، ولا ندري ما هي، وإنما كان لباسنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم النمار، يعني برد الاعراب" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " إِنَّمَا كَانَ طَعَامَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ، وَالْمَاءُ، وَاللَّهِ مَا كُنَّا نَرَى سَمْرَاءَكُمْ هَذِهِ، وَلَا نَدْرِي مَا هِيَ، وَإِنَّمَا كَانَ لِبَاسُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّمَارَ، يَعْنِي بُرْدَ الْأَعْرَابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہمارا کھانا صرف دو کالی چیزیں کھجور اور پانی ہوتے تھے واللہ ہم نے تمہارے یہ گیہوں کبھی دیکھے تھے اور نہ ہمیں اس کا پتہ تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہمارا لباس دیہاتیوں کی چادریں ہوا کرتی تھیں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد ضعیف ، الحسن لم یسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 8654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو المنذر ، حدثنا كامل ابو العلاء ، قال: زعم ابو صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تعوذوا بالله من راس السبعين، وإمارة الصبيان" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا كَامِلٌ أَبُو الْعَلَاءِ ، قَالَ: زَعَمَ أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ رَأْسِ السَّبْعِينَ، وَإِمَارَةِ الصِّبْيَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ستر کی دہائی اور بچوں کی حکومت سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لجھالة أبي صالح
حدیث نمبر: 8655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يمتلئ جوف احدكم قيحا يريه، خير له من ان يمتلئ شعرا" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا يَرِيهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے اتنا بھر جائے کہ وہ سیراب ہوجائے اس سے بہت بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرپور ہو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 6155 ، م : 2257 ، وھذا إسناد ضعیف لضعف شریك ، وقد توبع
حدیث نمبر: 8656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا سكين ، قال: حدثنا حفص بن خالد ، حدثني شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، قال: إني لشاهد لوفد عبد القيس، قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فنهاهم ان يشربوا في هذه الاوعية الحنتم، والدباء، والمزفت، والنقير، قال: فقام إليه رجل من القوم، فقال: يا رسول الله، إن الناس لا ظروف لهم! قال: فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم كانه يرثي للناس، قال: فقال " اشربوا ما طاب لكم، فإذا خبث فذروه" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا سُكَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنِي شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: إِنِّي لَشَاهِدٌ لِوَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَنَهَاهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا فِي هَذِهِ الْأَوْعِيَةِ الْحَنْتَمِ، وَالدُّبَّاءِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النَّاسَ لَا ظُرُوفَ لَهُمْ! قَالَ: فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهُ يَرْثِي لِلنَّاسِ، قَالَ: فَقَالَ " اشْرَبُوا مَا طَابَ لَكُمْ، فَإِذَا خَبُثَ فَذَرُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں بنو عبدالقیس کے وفد کا عینی شاہد ہوں وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حنتم دباء مزفت اور نقیر نامی برتنوں میں مشروبات پینے سے منع فرمایا: اس پر ان میں سے ایک آدمی نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! لوگوں کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور برتن نہیں؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو ایسا محسوس ہوا کہ آپ کو لوگوں پر افسوس ہو رہا ہے پھر فرمایا: اگر یہ برتن صاف ہوں تو ان میں پی لیا کرو اور اگر گندے ہوں تو چھوڑ دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف شھر و لجھالة حفص
حدیث نمبر: 8657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الاسود بن عامر ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن ثمامة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا وقع الذباب في إناء احدكم، فليغمسه، فإن في احد جناحيه داء وفي الآخر دواء" ، قال حماد : وحبيب بن الشهيد ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا الأسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ ثُمَامَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْمِسْهُ، فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الْآخَرِ دَوَاءً" ، قَالَ حَمَّادٌ : وَحَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو وہ یاد رکھے کہ مکھی کے ایک پر میں شفاء اور دوسرے میں بیماری ہوتی ہے اس لئے اسے چاہئے کہ اس مکھی کو اس میں مکمل ڈبو دے (اسے استمال کرنا اس کی مرضی پر موقوف ہے) گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 5782 ، له إسنادان : الأول منقطع ، فإن ثمامة لم یسمع من أبي ھریرۃ ، والثاني صحیح
حدیث نمبر: 8658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا جرير بن حازم ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الرجل ليتكلم بالكلمة ما يرى ان تبلغ حيث بلغت، يهوي بها في النار سبعين خريفا" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مَا يَرَى أَنْ تَبْلُغَ حَيْثُ بَلَغَتْ، يَهْوِي بِهَا فِي النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض اوقات انسان کوئی بات کرتا ہے اور اسے اندازہ نہیں ہوتا کہ وہ بات اس حد تک پہنچ سکتی ہے لیکن قیامت کے دن اسی ایک کلمہ کے نتیجے میں ستر سال تک جہنم میں لڑھکتا رہے گا

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 6478 ، وھذا إسناد ضعیف ، الحسن لم یسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 8659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قتل الوزغ في الضربة الاولى، فله كذا وكذا من حسنة، ومن قتله في الثانية، فله كذا وكذا حسنة، ومن قتله في الثالثة، فله كذا وكذا" ، قال سهيل: الاولى اكثر.حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّه صلى الََََََََََّلهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَِ: " مَنْ قَتَلَ الْوَزَغَ فِي الضَّرْبَةِ الْأُولَى، فَلَهُ كَذَا وَكَذَا مِن حَسَنَةً، وَمَنْ قَتَلَهُ فِي الثَّانِيَةِ، فَلَهُ كَذَا وَكَذا حَسَنَةً، وَمَنْ قَتَلَهُ فِي الثَّالِثَةِ، فَلَهُ كَذَا وَكَذَا" ، قَالَ سُهَيْلٌ: الْأُولَى أَكْثَر.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پہلی ضرب میں ہی چھپکلی کو مار ڈالے اسے اتنی نیکیاں ملیں گی جو دوسری ضرب میں مارے اسے اتنی نیکیاں ملیں گی اور جو تیسری ضرب میں مارے اسے اتنی نیکیاں ملیں گی سہیل کہتے ہیں کہ ہر پہلی مرتبہ نیکیوں کی تعداد زیادہ ہوگی

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2240
حدیث نمبر: 8660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو بلج ، ان عمرو بن ميمون حدثه، قال: قال لي ابو هريرة : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا هريرة، الا ادلك على كلمة من كنز الجنة؟" قال: قلت: نعم، فداك ابي وامي، قال:" تقول: لا قوة إلا بالله" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَلْجٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: قَال لي أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، قَالَ:" تَقُولُ: لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اے ابوہریرہ! کیا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ سکھاؤں جو جنت کا خزانہ ہے اور عرش کے نیچے سے آیا ہے میں نے کہا ضرور میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یوں کہا کرو لا حول و لا قوۃ الا باللہ۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار ، عن ابيه ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من آتاه الله مالا، فلم يؤد زكاته، مثل له ماله يوم القيامة شجاعا اقرع، له زبيبتان، ياخذ بلهزمته يوم القيامة، ثم يقول: انا مالك، انا كنزك"، ثم تلا هذه الآية: لا يحسبن الذين يبخلون بما آتاهم الله من فضله سورة آل عمران آية 180 إلى آخر الآية .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَلَمْ يُؤَدِّ زَكَاتَهُ، مُثِّلَ لَهُ مَالُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ، لَهُ زَبِيبَتَان، يَأْخُذُ بِلِهْزِمَتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا مَالُكَ، أَنَا كَنْزُكَ"، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: لا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ سورة آل عمران آية 180 إِلَى آخِرِ الْآيَةَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اللہ نے مال و دولت دیا ہو اور وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو قیامت کے دن اس مال کو گنجا سانپ جس کے منہ میں دو دھاریں ہوں گی " بنادیا جائے گا اور وہ اپنے مالک کا پیچھا کرے گا یہاں تک کہ اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر اسے چبانے لگے گا اور اس سے کہے گا کہ میں تیرا مال ہوں میں تیرا خزانہ ہوں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی وہ لوگ جنہیں اللہ نے اپنا فضل عطاء فرما رکھا ہو اور وہ اس میں بخل کرتے ہیں وہ مت سمجھیں۔۔۔۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 6958 ، م : 987
حدیث نمبر: 8662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا ابو بكر يعني ابن عياش ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يعتكف في كل رمضان عشرة ايام، فلما كان العام الذي قبض فيه، اعتكف عشرين يوما" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَعْتَكِفُ فِي كُلِّ رَمَضَانَ عَشْرَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، اعْتَكَفَ عِشْرِينَ يَوْمًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان کے آخری دس دنوں کا اعتکاف فرمایا: کرتے تھے اور جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2044
حدیث نمبر: 8663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار المديني ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلون بكم، فإن اصابوا فلكم ولهم، وإن اخطئوا فلكم وعليهم" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ الْمَدِينِيُّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلُّونَ بِكُمْ، فَإِنْ أَصَابُوا فَلَكُمْ وَلَهُمْ، وَإِنْ أَخْطَئُوا فَلَكُمْ وَعَلَيْهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ تمہیں نماز پڑھاتے ہیں اگر صحیح پڑھاتے ہیں تو تمہیں بھی ثواب ملے گا اور انہیں بھی اور اگر کوئی غلطی کرتے ہیں تو تمہیں ثواب ہوگا اور ان کا گناہ ان کے ذمے ہوگا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 694
حدیث نمبر: 8664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما نهيتكم عنه فانتهوا، وما امرتكم به، فخذوا منه ما استطعتم" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا، وَمَا أَمَرْتُكُمْ بِهِ، فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 7288 ، م : 1337 ، وھذا إسناد فیه شریك ، سیئ الحفظ ، وھو متابع
حدیث نمبر: 8665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صنفان من اهل النار لا اراهما بعد، نساء كاسيات عاريات، مائلات مميلات، على رءوسهن امثال اسنمة البخت المائلة، لا يرين الجنة ولا يجدن ريحها، ورجال معهم اسواط كاذناب البقر، يضربون بها الناس" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَا أَرَاهُمَا بَعْدُ، نِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ، مَائِلَاتٌ مُمِيلَاتٌ، عَلَى رُءُوسِهِنَّ أمِثاْلُ أَسْنِمَةِ الْبُخْتِ الْمَائِلَةِ، لَا يَرَيْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَرِجَالٌ مَعَهُمْ أَسْوَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ، يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنمیوں کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں میں نے اب تک نہیں دیکھا ایک تو وہ عورتیں جو کپڑے پہنیں گی لیکن پھر بھی برہنہ ہوں گی خود بھی مردوں کی طرف مائل ہوں گی اور انہیں اپنی طرف مائل کریں گی ان کے سروں پر بختی اونٹوں کے کوہانوں کی طرح چیزیں ہوں گی یہ عورتیں جنت میں دیکھ سکیں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پاسکیں گی اور دوسرے وہ آدمی جن کے ہاتھوں میں گائے کی دموں کی طرح لمبے ڈنڈے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، م : 2128 ، شریك وإن کان سیئ الحفظ ، متابع
حدیث نمبر: 8666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن إبراهيم ابو إسحاق ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم مر بجدار او حائط مائل، فاسرع المشي، فقيل له، فقال: " إني اكره موت الفوات" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِجِدَارٍ أَوْ حَائِطٍ مَائِلٍ، فَأَسْرَعَ الْمَشْيَ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ: " إِنِّي أَكْرَهُ مَوْتَ الْفَوَاتِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک ایسی دیوار کے پاس سے ہوا جو گرنے کے لئے جھک گئی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رفتار تیز کردی کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا: کہ میں ناگہانی موت نہیں مرنا چاہتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف جدا ، إبراھیم متروك ، منکر الحدیث
حدیث نمبر: 8667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود ، حدثنا إسرائيل ، عن إبراهيم ابو إسحاق ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم إني اعوذ بك ان اموت غما، او هما، او ان اموت غرقا، او ان يتخبطني الشيطان عند الموت، او ان اموت لديغا" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَمُوتَ غَمًّا، أَوْ هَمًّا، أَوْ أَنْ أَمُوتَ غَرَقًا، أَوْ أَنْ يَتَخَبَّطَنِي الشَّيْطَانُ عِنْدَ الْمَوْتِ، أَوْ أَنْ أَمُوتَ لَدِيغًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرماتے تھے کہ اللہ! میں غم یا پریشانی کی موت سے یا دریا میں ڈوب کر مرنے سے یا موت کے وقت شیطان کے حملے سے یا کسی زہریلے جانور کے ڈنک سے مرنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف جدا کسابقه
حدیث نمبر: 8668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن بكر ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " العجوة من الجنة، وهي شفاء من السم، والكماة من المن، وماؤها شفاء للعين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " الْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ، وَالْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عجوہ کھجور جنت کی کھجور ہے اور وہ زہر کی شفاء ہے اور کھنبی بھی " من " (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) کا حصہ ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر
حدیث نمبر: 8669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي الاسود ، عن ابي الحلبس ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: " المحروم من حرم غنيمة كلب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي الْحَلْبَسِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " الْمَحْرُومُ مَنْ حُرِمَ غَنِيمَةَ كَلْبٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ شخص محروم ہے جو قبیلہ کلب کے مال غنیمت سے محروم رہ گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة وجهالة أبى الحلبس
حدیث نمبر: 8670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال:" لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زوارات القبور" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبرستان جا کر (غیرشرعی حرکتیں کرنے والی) خواتین پر لعنت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سرق عبد احدكم، فليبعه ولو بنش" .حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَرَقَ عَبْدُ أَحَدِكُمْ، فَلْيَبِعْهُ وَلَوْ بِنَشٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا غلام چوری کرے تو اسے چاہئے کہ اسے فروخت کردے خواہ معمولی قیمت پر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر ضعيف فيما تفرد به
حدیث نمبر: 8672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " اعفوا اللحى، وخذوا الشوارب، وغيروا شيبكم، ولا تشبهوا باليهود والنصارى" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " أَعْفُوا اللِّحَى، وَخُذُوا الشَّوَارِبَ، وَغَيِّرُوا شَيْبَكُمْ، وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ وَالنَّصَارَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مونچھیں خوب تراشا کرو اور داڑھی کو خوب بڑھایا کرو اور اپنے بالوں کا سفید رنگ تبدیل کرلیا کرو البتہ یہود و نصاری کی مشابہت اختیار نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5893، 5899، م: 2103، 259
حدیث نمبر: 8673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، ومحمد بن سابق ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى الناس بانفسهم، من ترك مالا فلموالي عصبته، ومن ترك ضياعا او كلا، فانا وليه فلا داعي له" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِأَنْفُسِهِمْ، مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِمَوَالِي عَصَبَتِهِ، وَمَنْ تَرَكَ ضِيَاعًا أَوْ كَلًّا، فَأَنَا وَلِيُّهُ فَلَا دَاعِيَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مومنین پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں اس لئے جو شخص قرض یا بچے چھوڑ کر جائے وہ میرے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6745، م: 1619
حدیث نمبر: 8674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال وقال اسود بهذا الإسناد، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان يوم صوم احدكم، فلا يرفث ولا يفسق، ولا يجهل، فإن جهل عليه، فليقل إني امرؤ صائم" .وقَالَ وقَالَ أَسْوَدُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: وقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَفْسُقْ، وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ جُهِلَ عَلَيْهِ، فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم سے کسی شخص کا کسی دن روزہ ہو تو اسے چاہئے کہ بےتکلف نہ ہو اور جہالت کا مظاہرہ بھی نہ کرے اگر کوئی شخص اس کے سامنے جہالت دکھائے اسے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151
حدیث نمبر: 8675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة كلهم حق على كل مسلم: عيادة المريض، وشهود الجنازة، وتشميت العاطس إذا حمد الله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ: عِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَشُهُودُ الْجِنَازَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جو ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا حق ہیں مریض کی بیمار پرسی کرنا نماز جنازہ میں شرکت کرنا اور چھینکنے والے کو جبکہ وہ الحمدللہ کہے چھینک کا جواب (یرحمک اللہ کہہ کر) دینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1240، م: 2162
حدیث نمبر: 8676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، انبانا ابن لهيعة ، وإسحاق بن عيسى ، قال: حدثنا ابن لهيعة، حدثنا يزيد بن ابي حبيب ، عن لهيعة بن عقبة ، عن ابي الورد ، قال إسحاق: المديني، عن ابي هريرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: " إياكم والخيل المنفلة، فإنها إن تلق تفر، وإن تغنم تغل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ لَهِيعَةَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ ، قَالَ إِسْحَاقُ: الْمَدِيني، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يقوَلَ: " إِيَّاكُمْ وَالْخَيْلَ الْمُنَفِّلَةَ، فَإِنَّهَا إِنْ تَلْقَ تَفِرَّ، وَإِنْ تَغْنَمْ تَغُلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے خوشبو دار گھاس کھا کر موٹے ہونے والے گھوڑوں کے استعمال سے بچو کیونکہ اگر ان کا دشمن سے سامنا ہو تو وہ بھاگ جاتے ہیں اور اگر مال غنیمت مل جائے تو خیانت کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ ، وأبوه مستور
حدیث نمبر: 8677
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: انبانا ابن لهيعة ، عن ابي يونس ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اكتحل احدكم فليكتحل وترا، وإذا استجمر فليستجمر وترا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اكْتَحَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْتَحِلْ وِتْرًا، وَإِذَا اسْتَجْمَرَ فَلْيَسْتَجْمِرْ وِتْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص سرمہ لگائے تو طاق عدد میں سلائی اپنی آنکھوں میں پھیرے اور جب پتھروں سے استنجاء کرے تب بھی طاق عدد میں پتھر استعمال کرے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 8678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي يونس ، عن ابي هريرة :" ان اعرابيا غزا مع النبي صلى الله عليه وسلم خيبر، فاصابه من سهمها ديناران، فاخذهما الاعرابي فجعلهما في عباءته، وخيط عليهما، ولف عليهما، فمات الاعرابي، فوجدوا الدينارين، فذكروا ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" كيتان" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ أَعْرَابِيًّا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، فَأَصَابَهُ مِنْ سَهْمِهَا دِينَارَانِ، فَأَخَذَهُمَا الْأَعْرَابِيُّ فَجَعَلَهُمَا فِي عَبَاءَتِهِ، وَخَيَّطَ عَلَيْهِمَا، وَلَفَّ عَلَيْهِمَا، فَمَاتَ الْأَعْرَابِيُّ، فَوَجَدُوا الدِّينَارَيْنِ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" كَيَّتَان" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نے غزوہ خیبر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی اسے دو دینار اپنے حصے میں سے ملے اس نے انہیں لے کر اپنی عباء میں رکھ کر سی لیاجب وہ فوت ہوا تو لوگوں کو وہ دو دینار ملے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جہنم کے دو انگارے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 8679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، انبانا ابن لهيعة ، حدثنا الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التكبير في العيدين سبعا قبل القراءة، وخمسا بعد القراءة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْرَجُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّكْبِيرُ فِي الْعِيدَيْنِ سَبْعًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، وَخَمْسًا بَعْدَ الْقِرَاءَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عیدین میں سات تکبیرات قرأت سے پہلے (پہلی رکعت میں) ہیں اور پانچ تکبیرات قرأت کے بعد دوسری رکعت میں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن ابي يونس ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: " اهل الجنة رشحهم المسك ووقودهم الالوة" ، قال: قلت لابن لهيعة: يا ابا عبد الرحمن، ما الالوة؟ قال: العود الهندي الجيد.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " أَهْلُ الْجَنَّةِ رَشْحُهُمْ الْمِسْكُ وَوُقُودُهُمْ الْأَلُوَّةُ" ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ لَهِيعَةَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا الْأَلُوَّةُ؟ قَالَ: الْعُودُ الْهِنْدِيُّ الْجَيِّدُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اہل جنت کا پسینہ مشک کی طرح خوشبو دار ہوگا اور ان کی انگیٹھیوں میں عود ہندی ڈالا جائے گا (جس سے ہر چارسو فضا معطر ہوجائے گی)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3254، م: 2834، وهذا إسناد ضعيف لأجل ابن لهيعة
حدیث نمبر: 8681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابان يعني ابن يزيد العطار ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة : ان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم تذاكروا الكماة، فقالوا: هي جدري الارض، وما نرى اكلها يصلح، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " الكماة من المن، وماؤها شفاء للعين، والعجوة من الجنة، وهي شفاء من السم" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْعَطَّارَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَذَاكَرُوا الْكَمَأَةَ، فَقَالُوا: هِيَ جُدَرِيُّ الْأَرْضِ، وَمَا نَرَى أَكْلَهَا يَصْلُح، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " الْكَمَأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو وہ اس درخت کے بارے میں اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے تھے جو سطح زمین سے ابھرتا ہے اور اسے قرار نہیں ہوتا چنانچہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں وہ کھنبی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھنبی تو من (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) کا حصہ ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفا ہے اور عجوہ کھجور جنت کی کھجور ہے اور زہر کی شفا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر
حدیث نمبر: 8682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، قال: اخبرني العلاء وهو ابن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وقرا عليه ابي ام القرآن، فقال:" والذي نفسي بيده، ما انزل في التوراة، ولا في الإنجيل، ولا في الزبور، ولا في الفرقان مثلها، إنها السبع المثاني والقرآن العظيم الذي اعطيت" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاء وهو ابنُ عبد الرحمنُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَقَرَأَ عَلَيْهِ أُبَيٌّ أُمَّ الْقُرْآنِ، فَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا أُنْزِلَ فِي التَّوْرَاةِ، وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ، وَلَا فِي الزَّبُورِ، وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهَا، إِنَّهَا السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُعْطِيتُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے سورت فاتحہ کی تلاوت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تورات انجیل اور زبور بلکہ خود قرآن میں بھی اس جیسی دوسری سورت نازل نہیں ہوئی یہ وہی سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو مجھے عطاء ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4704
حدیث نمبر: 8683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، اخبرنا إسماعيل بن جعفر ، اخبرنا محمد بن ابي حرملة ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي الدرداء : انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقص على المنبر: ولمن خاف مقام ربه جنتان سورة الرحمن آية 46، فقلت: وإن زنى وإن سرق يا رسول الله؟ فقال النبي الله صلى الله عليه وسلم الثانية: ولمن خاف مقام ربه جنتان سورة الرحمن آية 46، فقلت في الثانية: وإن زنى وإن سرق يا رسول الله؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم الثالثة: ولمن خاف مقام ربه جنتان سورة الرحمن آية 46، فقلت الثالثة: وإن زنى وإن سرق يا رسول الله؟ فقال:" نعم، وإن رغم انف ابي الدرداء" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ : أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُصُّ عَلَى الْمِنْبَرِ: وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ سورة الرحمن آية 46، فَقُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ النبي اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّانِيَةَ: وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ سورة الرحمن آية 46، فَقُلْتُ في الثَّانِيَةَ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّالِثَةَ: وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَان سورة الرحمن آية 46، فَقُلْتُ الثَّالِثَةَ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَقَالَ:" نَعَمْ، وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِي الدَّرْدَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے دوران وعظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے اس کے لئے دو جنتیں ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! خواہ وہ زنا اور چوری ہی کرتا پھرے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی آیت پڑھی کہ جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے اس کے لئے دو جنتیں ہیں تین مرتبہ اسی طرح سوال و جواب ہوئے تیسری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اگرچہ ابو درداء کی ناک خاک آلودہ ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، قال: انبانا إسماعيل ، اخبرني ابو سهيل نافع بن مالك بن ابي عامر ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا جاء رمضان، فتحت ابواب الجنة، وغلقت ابواب النار، وصفدت الشياطين" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سُهَيْلٍ نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ، فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَصُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1898، م: 1079
حدیث نمبر: 8685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، حدثنا إسماعيل ، اخبرني ابو سهيل نافع بن مالك بن ابي عامر ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد اخلف، وإذا اؤتمن خان" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سُهَيْلٍ نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلَاثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 33، م: 59
حدیث نمبر: 8686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، حدثنا إسماعيل ، حدثني محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا عمرى، فمن اعمر شيئا فهو له" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا عُمْرَى، فَمَنْ أُعْمِرَ شَيْئًا فَهُوَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر بھر کے لئے کسی چیز کو وقف کرنے کی کوئی حیثیت نہیں جس شخص کو ایسی چیز دی گئی ہو وہ اس کی ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، اخبرني إسماعيل ، اخبرني محمد ، انه سمع ابا عبد الله القراظ يصيح في المسجد، يقول: اخبرني ابو هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اراد اهل المدينة بسوء، اذابه الله كما يذوب الملح في الماء" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظَ يَصِيحُ فِي الْمَسْجِدِ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَرَادَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ بِسُوءٍ، أَذَابَهُ اللَّهُ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اہل مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا اللہ اسے اس طرح پگھلا دے گا جیسے نمک پانی میں پگھل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1386
حدیث نمبر: 8688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث كلهن حق على كل مسلم: عيادة المريض، واتباع الجنائز، وتشميت العاطس إذا حمد الله عز وجل" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ كُلُّهُنَّ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ: عِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جو ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا حق ہیں مریض کی بیمار پرسی کرنا نماز جنازہ میں شرکت کرنا اور چھینکنے والے کو جبکہ وہ الحمدللہ کہے چھینک کا جواب (یرحمک اللہ کہہ کر) دینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1240، م: 2162
حدیث نمبر: 8689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، حدثني ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تمنى احدكم، فلينظر ما يتمنى، فإنه لا يدري ما يكتب له من امنيته" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَمَنَّى أَحَدُكُمْ، فَلْيَنْظُرْ مَا يَتَمَنَّى، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا يُكْتَبُ لَهُ مِنْ أُمْنِيَّتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تمنا کرے تو دیکھ لے کہ کس چیز کی تمنا کر رہا ہے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی تمنا میں کیا لکھا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمر عند التفرد
حدیث نمبر: 8690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، حدثنا عبد الرحمن بن زيد ، عن ابيه ، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صام يوما في سبيل الله، باعده الله من جهنم سبعين خريفا" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، بَاعَدَهُ اللَّهُ مِنْ جَهَنَّمَ سَبْعِينَ خَرِيفًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کی رضا کے لئے ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ اسے جہنم سے ستر سال کے فاصلے پر دور کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن
حدیث نمبر: 8691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، حدثنا محمد بن عمار مؤذن مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت سعيدا المقبري ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن خير الكسب كسب يدي عامل إذا نصح" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ مُؤَذِّنُ مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ خَيْرَ الْكَسْبِ كَسْبُ يَدَيْ عَامِلٍ إِذَا نَصَحَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہترین کمائی مزدور کے ہاتھ کی کمائی ہوتی ہے جبکہ وہ خیرخواہی سے کام کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، حدثنا يحيى بن سليم ، سمعت إسماعيل بن امية يحدث، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله عز وجل: ثلاثة انا خصمهم يوم القيامة، ومن كنت خصمه خصمته رجل اعطى بي ثم غدر، ورجل باع حرا فاكل ثمنه، ورجل استاجر اجيرا فاستوفى منه ولم يوفه اجره" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، سَمِعْتُ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ثَلَاثَةٌ أَنَا خَصْمُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ كُنْتُ خَصْمَهُ خَصَمْتُهُ رَجُلٌ أَعْطَى بِي ثُمَّ غَدَرَ، وَرَجُلٌ بَاعَ حُرًّا فَأَكَلَ ثَمَنَهُ، وَرَجُلٌ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَاسْتَوْفَى مِنْهُ وَلَمْ يُوَفِّهِ أَجْرَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تین قسم کے آدمی ایسے ہیں قیامت کے دن جن کا خصم میں ہوں گا اور جس کا خصم میں ہوں میں اس پر غالب آجاؤں گا ایک تو وہ آدمی جو میرے ساتھ کوئی وعدہ کرے پھر مجھے دھوکہ دے (وعدہ خلافی کرے) دوسرا وہ آدمی جو کسی آزاد آدمی کو بیچ ڈالے اور اس کی قیمت کھاجائے اور تیسرا وہ آدمی جو کسی شخص سے مزدوری کروائے مزدوری تو پوری لے لیکن اس کی اجرت پوری نہ دے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2227
حدیث نمبر: 8693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي الاسود ، قال: سالت سليمان بن يسار ، عن السبق، فقال: حدثني ابو صالح ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " لا سبق إلا في خف او حافر" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، قَالَ: سَأَلْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، عَنْ السَّبْقِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو صَالِحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " لَا سَبْقَ إِلَّا فِي خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ صرف اونٹ یا گھوڑے میں ریس لگائی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا سند ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 8694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن الحسن بن ثوبان ، عن موسى بن وردان ، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا ودع احدا، قال: " استودع الله دينك، وامانتك، وخواتيم عملك" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا وَدَّعَ أَحَدًا، قَالَ: " أَسْتَوْدِعُ اللَّهَ دِينَكَ، وَأَمَانَتَكَ، وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کو رخصت کرتے تو یوں فرماتے کہ میں تمہارا دین، امانت اور اعمال کا خاتمہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل ابن لهيعة
حدیث نمبر: 8695
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا ابان يعني ابن عبد الله البجلي ، حدثني مولى لابي هريرة، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وضئني، فاتيته بوضوء فاستنجى، ثم ادخل يده في التراب فمسحها، ثم غسلها، ثم توضا ومسح على خفيه، فقلت: يا رسول الله، رجلاك لم تغسلهما! قال:" إني ادخلتهما وهما طاهرتان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيَّ ، حَدَّثَنِي مَوْلًى لِأَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَضِّئْنِي، فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوءٍ فَاسْتَنْجَى، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي التُّرَابِ فَمَسَحَهَا، ثُمَّ غَسَلَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رِجْلَاكَ لَمْ تَغْسِلْهُمَا! قَالَ:" إِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا وَهُمَا طَاهِرَتَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ مجھ سے فرمایا کہ مجھے وضو کراؤ چنانچہ میں وضو کا پانی لایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے استنجاء کیا پھر اپنے ہاتھ مٹی میں ڈال کر ان پر مٹی ملی پھر انہیں دھویا پھر مکمل وضو کیا آخر میں موزوں پر بھی مسح فرمایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے پاؤں نہیں دھوئے؟ فرمایا میں نے وضو کی حالت میں یہ موزے پہنے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبان فى حفظه لين، والراوي عن أبى هريرة مبهم، ويشهد لمسح الخفين بنحو هذا اللفظ حديث المغيرة عند البخاري: 5799، ومسلم: 274
حدیث نمبر: 8696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا عمران يعني ابن زائدة بن نشيط ، عن ابيه ، عن ابي خالد ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يعنى" قال الله عز وجل: يا ابن آدم، تفرغ لعبادتي املا صدرك غنى، واسد فقرك، وإلا تفعل ملات صدرك شغلا، ولم اسد فقرك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَعْنِي ابْنَ زَائِدَةَ بْنِ نَشِيطٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يعنى" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا ابْنَ آدَمَ، تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِي أَمْلَأْ صَدْرَكَ غِنًى، وَأَسُدَّ فَقْرَكَ، وَإِلَّا تَفْعَلْ مَلَأْتُ صَدْرَكَ شُغْلًا، وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے اے ابن آدم میری عبادت کے لئے اپنے آپ کو فارغ کرلے میں تیرے سینے کو مالداری سے بھر دوں گا اور تیرے فقر کے آگے بند باندھ دوں گا اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرے سینے میں مصروفیات بھر دوں گا اور تیرا فقر زائل نہ کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 8697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله ، قال: حدثنا كامل ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تذهب الدنيا حتى تصير للكع ابن لكع" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَامِلٌ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى تَصِيرَ لِلُكَعِ ابْنِ لُكَعٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا اس وقت تک فناء نہ ہوگی جب تک کہ زمام حکومت کمینہ ابن کمینہ کے ہاتھ میں نہ آجائے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى صالح
حدیث نمبر: 8698
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثنا كامل ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن المكثرين يعني هم الاقلون، إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا كَامِلٌ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمُكْثِرِينَ يَعْنِي هُمْ الْأَقَلُّونَ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہی قلت کا شکار ہوں گے سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى صالح
حدیث نمبر: 8699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " قلب الشيخ شاب على حب اثنتين طول الحياة، وكثرة المال" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " قَلْبُ الشَّيْخِ شَابٌّ عَلَى حُبِّ اثْنَتَيْنِ طُولِ الْحَيَاةِ، وَكَثْرَةِ الْمَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بوڑھے آدمی میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 9420، م: 1046
حدیث نمبر: 8700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا حسين ، حدثنا ابن ابي الزناد ، عن ابيه ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " لما قضى الله الخلق، كتب في كتاب فهو عنده فوق العرش: إن رحمتي غلبت غضبي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ، كَتَبَ فِي كِتَابٍ فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِي غَلَبَتْ غَضَبِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے جب مخلوق کو وجود عطاء کرنے کا فیصلہ فرمایا تو اس کتاب میں جو اس کے پاس عرش پر ہے ' لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3194، م: 2751
حدیث نمبر: 8701
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا فليح ، عن محمد بن عبد الله بن الحصين ، عن عبد الله بن صبيحة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " خير الصدقة المنيحة، تغدو باجر وتروح باجر، ومنيحة الناقة كعتاقة الاحمر، ومنيحة الشاة كعتاقة الاسود" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَبِيحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَيْرُ الصَّدَقَةِ الْمَنِيحَةُ، تَغْدُو بِأَجْرٍ وَتَرُوحُ بِأَجْرٍ، وَمَنِيحَةُ النَّاقَةِ كَعِتَاقَةِ الْأَحْمَر، وَمَنِيحَةُ الشَّاةِ كَعِتَاقَةِ الْأَسْوَدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین صدقہ وہ دودھ دینے والی بکری ہے جو صبح و شام اجر کا سبب بنتی ہے دودھ دینے والی اونٹنی کا صدقہ کسی سرخ رنگت والے کو آزاد کرنے کی طرح ہے اور دودھ دینے والی بکری کا صدقہ کسی سیاہ فام کو آزاد کرنے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبيدالله فى عداد المجهولين، ومحمد بن عبدالله مثله ، وفليح ليس بذاك ، وهذا الحديث تفرد به الإمام أحمد
حدیث نمبر: 8702
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجين ، حدثنا الليث بن سعد ، عن ابي الزبير ، عن يحيى بن جعدة ، عن ابي هريرة ، انه قال: يا رسول الله، اي الصدقة افضل؟ قال: " جهد المقل، وابدا بمن تعول" .حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " جُهْدُ الْمُقِلِّ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کون سا صدقہ سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالی طور پر قلت کے شکار آدمی کا محنت کرکے صدقہ نکالنا (سب سے افضل ہے) اور (یاد رکھو) صدقہ میں ابتداء ان لوگوں سے کرو جو تمہاری ذمہ داری میں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8703
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زهير يعني ابن محمد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " ليس السنة بان لا تمطروا، ولكن السنة ان تمطروا ثم تمطروا فلا تنبت الارض شيئا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَيْسَ السَّنَةُ بِأَنْ لَا تُمْطَرُوا، وَلَكِنَّ السَّنَةَ أَنْ تُمْطَرُوا ثُمَّ تُمْطَرُوا فَلَا تُنْبِتُ الْأَرْضُ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قحط سالی یہ نہیں ہے کہ بارشیں نہ ہوں قحط سالی یہ ہے کہ آسمان سے بارشیں تو خوب برسیں لیکن زمین سے پیداوار نہ نکلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2904
حدیث نمبر: 8704
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زهير بن محمد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن لله عز وجل ملائكة فضلا، يتبعون مجالس الذكر، يجتمعون عند الذكر، فإذا مروا بمجلس علا بعضهم على بعض حتى يبلغوا العرش، فيقول الله عز وجل لهم، وهو اعلم: من اين جئتم؟ فيقولون: من عند عبيد لك، يسالونك الجنة، ويتعوذون بك من النار، ويستغفرونك، فيقول عز وجل: يسالوني جنتي، هل راوها، فكيف لو راوها؟ ويتعوذون من نار جهنم، فكيف لو راوها؟ فإني قد غفرت لهم، فيقولون: ربنا، إن فيهم عبدك الخطاء فلانا، مر بهم لحاجة له، فجلس إليهم، فقال الله عز وجل: اولئك الجلساء لا يشقى بهم جليسهم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَلَائِكَةً فُضُلًا، يَتَّبِعُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ، يَجْتَمِعُونَ عِنْدَ الذِّكْرِ، فَإِذَا مَرُّوا بِمَجْلِسٍ عَلَا بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ حَتَّى يَبْلُغُوا الْعَرْشَ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ، وَهُوَ أَعْلَمُ: مِنْ أَيْنَ جِئْتُم؟ فَيَقُولُونَ: مِنْ عِنْدِ عَبِيدٍ لَكَ، يَسْأَلُونَكَ الْجَنَّةَ، وَيَتَعَوَّذُونَ بِكَ مِنَ النَّارِ، وَيَسْتَغْفِرُونَكَ، فَيَقُولُ عزََّ وجلَّ: يَسْأَلُونِي جَنَّتِي، هَلْ رَأَوْهَا، فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ وَيَتَعَوَّذُونَ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ فَإِنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، فَيَقُولُونَ: رَبَّنَا، إِنَّ فِيهِمْ عَبْدَكَ الْخَطَّاءَ فُلَانًا، مَرَّ بِهِمْ لِحَاجَةٍ لَهُ، فَجَلَسَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أُولَئِكَ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُم" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے جو لوگوں کا نامہ اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ ہوتے ہیں اس کام پر مقرر ہیں کہ وہ زمین میں گھومتے پھریں یہ فرشتے جہاں کچھ لوگوں کو ذکر کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو وہ سب اکھٹے ہو کر آجاتے ہیں اور ان لوگوں کو آسمان دنیا تک ڈھانپ لیتے ہیں۔ (پھر جب وہ آسمان پر جاتے ہیں تو) اللہ ان سے پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے کہ تم کہاں سے آئے ہو وہ کہتے ہیں کہ ہم آپ کے بندوں کے پاس سے آئے ہیں وہ لوگ جنت کی طلب کر رہے تھے جہنم سے آپ کی پناہ مانگ رہے تھے اور آپ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہے تھے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ جہنم سے وہ پناہ مانگ رہے تھے اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ میں نے ان سب کے گناہوں کو معاف فرما دیا فرشتے کہتے ہیں کہ ان میں تو فلاں گنہگار آدمی بھی شامل تھا جو ان کے پاس خود نہیں آیا تھا بلکہ کوئی ضرورت اور مجبوری اسے لے آئی تھی اللہ فرماتا ہے کہ یہ ایسی جماعت ہے جن کے ساتھ بیٹھنے والا کبھی محروم نہیں رہتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6408، م: 2689
حدیث نمبر: 8705
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا سهيل بن ابى صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن لله عز وجل ملائكة سيارة فضلا، يلتمسون مجالس الذكر"، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ بن أبى صالح ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضُلًا، يَلْتَمِسُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ"، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8706
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زهير بن محمد ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم " كان يرى عضلة ساقه من تحت إزاره إذا اتزر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يُرَى عَضَلَةُ سَاقِهِ مِنْ تَحْتِ إِزَارِهِ إِذَا اتَّزَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تہبند باندھتے تو تہبند کے ورے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلی کی مچھلی نظر آتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لرواية زهير عن صالح بعد الاختلاط
حدیث نمبر: 8707
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زهير بن محمد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" سالت ربي عز وجل فوعدني ان يدخل من امتي سبعين الفا على صورة القمر ليلة البدر، فاستزدت، فزادني مع كل الف سبعين الفا، فقلت: اي رب، إن لم يكن هؤلاء مهاجري امتي؟! قال: إذن اكملهم لك من الاعراب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فَوَعَدَنِي أَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةِ الْبَدْرِ، فَاسْتَزَدْتُ، فَزَادَنِي مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعِينَ أَلْفًا، فَقُلْتُ: أَيْ رَبِّ، إِنْ لَمْ يَكُنْ هَؤُلَاءِ مُهَاجِرِي أُمَّتِي؟! قَالَ: إِذَنْ أُكْمِلَهُمْ لَكَ مِنَ الْأَعْرَابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب سے درخواست کی تو اس نے مجھ سے وعدہ کرلیا کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار آدمیوں کو چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتا دمکتاجنت میں داخل کرے گا میں نے اپنے پروردگار سے اس میں مزید اضافہ کی درخواست کی تو اس نے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار کا اضافہ کردیا میں نے پوچھا پروردگار اگر یہ لوگ میری امت کے مہاجر نہ ہوئے تو؟ (اگر مہاجرین کی تعداد کم ہوئی تو؟) اللہ نے فرمایا کہ پھر میں یہ تعداد دیہاتیوں سے پوری کروں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: فأستزدت فزادني .... الخ فإنه من مناكير زهير
حدیث نمبر: 8708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سليمان بن داود يعني الطيالسي ، حدثنا صدقة بن موسى السلمي الدقيقي ، حدثنا محمد بن واسع ، عن شتير بن نهار، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قال ربكم عز وجل: لو ان عبادي اطاعوني، لاسقيتهم المطر بالليل، واطلعت عليهم الشمس بالنهار، ولما اسمعتهم صوت الرعد" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى السُّلَمِيُّ الدَّقِيقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ نَهَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَالَ رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ: لَوْ أَنَّ عِبَادِي أَطَاعُونِي، لَأَسْقَيْتُهُمْ الْمَطَرَ بِاللَّيْلِ، وَأَطْلَعْتُ عَلَيْهِمْ الشَّمْسَ بِالنَّهَارِ، وَلَمَا أَسْمَعْتُهُمْ صَوْتَ الرَّعْدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد نبوی مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اگر میرے بندے میری اطاعت کرنے لگیں تو میں رات کو انہیں بارش سے سیراب کروں دن میں ان پر سورج کو روشن کروں اور انہیں بادلوں کی گرج نہ سناؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف صدقة، ولجهالة سمير
حدیث نمبر: 8709
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن حسن الظن بالله عز وجل من حسن عبادة الله" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ حُسْنَ الظَّنِّ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ حُسْنِ عِبَادَةِ اللَّهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حسن ظن بھی حسن عبادت کا ایک حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وهو بإسناد سابقه
حدیث نمبر: 8710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جددوا إيمانكم"، قيل: يا رسول الله، وكيف نجدد إيماننا؟ قال:" اكثروا من قول: لا إله إلا الله" .وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَدِّدُوا إِيمَانَكُم"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ نُجَدِّدُ إِيمَانَنَا؟ قَالَ:" أَكْثِرُوا مِنْ قَوْلِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ایمان کی تجدید کرتے رہا کرو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم اپنے ایمان کی تجدید کیسے کرسکتے ہیں؟ لا الہ الا اللہ کی کثرت کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وهو بإسناد سابقه
حدیث نمبر: 8711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن سليمان ، حدثنا داود بن قيس ، عن زيد بن اسلم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " من انظر معسرا، او وضع له، اظله الله في ظل عرشه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا، أَوْ وَضَعَ لَهُ، أَظَلَّهُ اللَّهُ فِي ظِلِّ عَرْشِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی تنگدست مقروض کو مہلت دے دے یا معاف کردے اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطاء فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8712
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن مبارك ، عن الاوزاعي ، عن قرة بن عبد الرحمن ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل كلام او امر ذي بال لا يفتح بذكر الله عز وجل، فهو ابتر او قال اقطع" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ كَلَامٍ أَوْ أَمْرٍ ذِي بَالٍ لَا يُفْتَحُ بِذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَهُوَ أَبْتَرُ أَوْ قَالَ أَقْطَعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر وہ کام یا کلام جس کا آغاز اللہ کے ذکر سے نہ کیا جائے وہ دم بریدہ رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف قرة
حدیث نمبر: 8713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو جعفر المدائني ، اخبرنا عبد الصمد بن حبيب الازدي ، عن ابيه حبيب بن عبد الله ، عن شبيل بن عوف ، عن ابي هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول لثوبان: " كيف انت يا ثوبان إذ تداعت عليكم الامم كتداعيكم على قصعة الطعام يصيبون منه؟!" قال ثوبان: بابي وامي يا رسول الله، امن قلة بنا؟ قال:" لا، بل انتم يومئذ كثير، ولكن يلقى في قلوبكم الوهن"، قالوا: وما الوهن يا رسول الله؟ قال:" حبكم الدنيا، وكراهيتكم القتال" .حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبٍ الْأَزْدِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ حَبِيبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ شُبَيْلِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ لِثَوْبَانَ: " كَيْفَ أَنْتَ يَا ثَوْبَانُ إِذْ تَدَاعَتْ عَلَيْكُمْ الْأُمَمُ كَتَدَاعِيكُمْ عَلَى قَصْعَةِ الطَّعَامِ يُصِيبُونَ مِنْهُ؟!" قَالَ ثَوْبَانُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمِنْ قِلَّةٍ بِنَا؟ قَالَ:" لَا، بل أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ كَثِيرٌ، وَلَكِنْ يُلْقَى فِي قُلُوبِكُمْ الْوَهَنُ"، قَالُوا: وَمَا الْوَهَنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" حُبُّكُمْ الدُّنْيا، وَكَرَاهِيَتُكُمْ الْقِتَالَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ثوبان رضی اللہ عنہ سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ثوبان! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب تمہارے خلاف دنیا کی قومیں ایک دوسرے کو ایسے دعوت دیں گی جیسے کھانے کی میز پر دعوت دی جاتی ہے؟ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کیا اس وقت ہماری تعداد کم ہونے کی بنا پر ایسا ہوگا؟ فرمایا نہیں بلکہ اس وقت تمہاری تعداد بہت زیادہ ہوگی لیکن تمہارے دلوں میں وہن " ڈال دیا جائے گا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہن کیا چیز ہے؟ فرمایا دنیا سے محبت اور جہاد سے نفرت۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبدالصمد ضعيف وأبوه مجهول
حدیث نمبر: 8714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو جعفر ، اخبرنا عباد ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان يقبل الهدية، ولا يقبل الصدقة" .حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، وَلَا يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرما لیتے تھے اپنی ذات کے لئے صدقہ قبول نہ فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو جعفر ، اخبرنا عباد بن العوام ، عن هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصلوات الخمس، والجمعة إلى الجمعة، كفارات لما بينهن ما اجتنبت الكبائر" .حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ، كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا اجْتُنِبَتْ الْكَبَائِرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازیں اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 233
حدیث نمبر: 8716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو جعفر ، حدثنا عبد الصمد بن حبيب الازدي ، عن ابيه حبيب بن عبد الله ، عن شبيل ، عن ابي هريرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم صائما يوم عاشوراء، فقال لاصحابه: " من كان اصبح منكم صائما، فليتم صومه، ومن كان اصاب من غداء اهله، فليتم بقية يومه" .حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَبِيبٍ الْأَزْدِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ حَبِيبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ شُبَيْلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَائِمًا يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ: " مَنْ كَانَ أَصْبَحَ مِنْكُمْ صَائِمًا، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، وَمَنْ كَانَ أَصَابَ مِنْ غَدَاءِ أَهْلِهِ، فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ یوم عاشورہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا تم میں سے جس نے روزہ رکھا ہو اسے اپنا روزہ مکمل کرنا چاہئے اور جس نے صبح کے وقت کچھ ناشتہ کرلیا ہو تو بقیہ دن کچھ نہ کھائے پئے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالصمد، وجهالة أبيه
حدیث نمبر: 8717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو جعفر ، حدثنا عبد الصمد ، عن ابيه ، عن شبيل ، عن ابي هريرة ، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم باناس من اليهود قد صاموا يوم عاشوراء، فقال: " ما هذا من الصوم؟"، قالوا: هذا اليوم الذي نجى الله موسى وبني إسرائيل من الغرق وغرق فيه فرعون، وهذا يوم استوت فيه السفينة على الجودي، فصامه نوح وموسى شكرا لله تعالى، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" انا احق بموسى واحق بصوم هذا اليوم فامر اصحابه بالصوم" .حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ شُبَيْلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأُنَاسٍ مِنْ الْيَهُودِ قَدْ صَامُوا يَوْمَ عَاشُورَاءَ، فَقَالَ: " مَا هَذَا مِنَ الصَّوْمِ؟"، قَالُوا: هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي نَجَّى اللَّهُ مُوسَى وَبَنِي إِسْرَائِيلَ مِنَ الْغَرَقِ وَغَرَّقَ فِيهِ فِرْعَوْنَ، وَهَذَا يَوْمُ اسْتَوَتْ فِيهِ السَّفِينَةُ عَلَى الْجُودِيِّ، فَصَامَهُ نُوحٌ وَمُوسَى شُكْرًا لِلَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا أَحَقُّ بِمُوسَى وَأَحَقُّ بِصَوْمِ هَذَا الْيَوْمِ فَأَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالصَّوْمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر کچھ یہودیوں کے پاس سے ہوا ان لوگوں نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کیسا روزہ ہے؟ انہوں نے بتایا کہ اللہ نے اس دن حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو غرق ہونے سے بچایا تھا اور فرعون کو غرق فرمایا تھا اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر جا کر رکی تھی۔ تو حضرت نوح اور موسیٰ (علیہم السلام) نے اللہ کا شکرادا کرنے کے لئے روزہ رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا موسیٰ پر زیادہ حق بنتا ہے اور میں اس دن کا روزہ رکھنے کا زیادہ حقدار ہوں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه، ويشهد لقصة موسى منه حديث ابن عباس عند البخاري: 2004، و مسلم: 1130
حدیث نمبر: 8718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إن الله عز وجل رضي لكم ثلاثا، وكره لكم ثلاثا: رضي لكم ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، وان تنصحوا لمن ولاه الله امركم، وان تعتصموا بحبل الله جميعا ولا تفرقوا، وكره لكم قيل وقال، وكثرة السؤال، وإضاعة المال" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَضِيَ لَكُمْ ثَلَاثًا، وَكَرِهَ لَكُمْ ثَلَاثًا: رَضِيَ لَكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَنْ تَنْصَحُوا لِمَنْ وَلَّاهُ اللَّهُ أَمْرَكُمْ، وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا، وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے لئے تین باتوں کو ناپسند اور تین باتوں کو پسند کیا ہے پسند تو اس بات کو کیا ہے کہ تم صرف اس ہی کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو تفرقہ بازی مت کرو اور حکمرانوں کے خیرخواہ رہو اور ناپسند اس بات کو کیا ہے کہ زیادہ قیل و قال کی جائے مال کو ضائع کیا جائے اور کثرت سے سوال کئے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1715
حدیث نمبر: 8719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مكي بن إبراهيم ، حدثنا عبد الله يعني ابن سعيد ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال لا إله إلا الله وحده، لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، من قالها عشر مرات حين يصبح، كتب له بها مائة حسنة، ومحي عنه بها مائة سيئة، وكانت له عدل رقبة، وحفظ بها يومئذ حتى يمسي، ومن قال مثل ذلك حين يمسي، كان له مثل ذلك" .حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ، لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، مَنْ قَالَهَا عَشْرَ مَرَّاتٍ حِينَ يُصْبِحُ، كُتِبَ لَهُ بِهَا مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَ عَنْهُ بِهَا مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ عَدْلَ رَقَبَةٍ، وَحُفِظَ بِهَا يَوْمَئِذٍ حَتَّى يُمْسِيَ، وَمَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ حِينَ يُمْسِي، كَانَ لَهُ مِثْلُ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت دس مرتبہ یہ کلمات کہہ لے۔ لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک و لہ الحمد و ہو علی کل شیء قدیر تو یہ ایک غلام کو آزاد کرنے کے برابر ہوگا اور اس شخص کے لئے سو نیکیاں لکھی جائیں گی سو گناہ مٹا دئیے جائیں گے اور شام تک وہ شیطان سے اس کی حفاظت کا سبب ہوں گے اور جو شخص شام کو یہ عمل کرے تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3293، م: 2691
حدیث نمبر: 8720
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مكي ، حدثنا هاشم بن هاشم ، عن إسحاق بن عبد الله بن الحارث بن كنانة ، عن ابي هريرة ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كنا تحت ثنية لفت، طلع علينا خالد بن الوليد من الثنية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي هريرة: " انظر من هذا" قال ابو هريرة: خالد بن الوليد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم عبد الله هذا" .حَدَّثَنَا مَكِّيٌّ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ كِنَانَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا تَحْتَ ثَنِيَّةِ لِفْتٍ، طَلَعَ عَلَيْنَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مِنَ الثَّنِيَّةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: " انْظُرْ مَنْ هَذَا" قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَ عَبْدُ اللَّهِ هَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے جب ثنیہ لفت کے نیچے پہنچے تو سامنے سے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ طلوع ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ دیکھو یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ کا کتنا پیارا بندہ ہے۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف، رواية إسحاق عن أبى هريرة مرسلة
حدیث نمبر: 8721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مكي ، حدثنا عبد الله بن سعيد ، عن عبد المجيد بن سهيل بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " منبري هذا على ترعة من ترع الجنة" .حَدَّثَنَا مَكِّيٌّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَجِيدِ بْنِ سُهَيْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مِنْبَرِي هَذَا عَلَى تُرْعَةٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ منبر جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1196، م: 1391
حدیث نمبر: 8722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن عمر ، وابو نعيم ، قالا: حدثنا داود بن قيس ، حدثني ابو سعيد مولى عبد الله بن عامر بن كريز، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تناجشوا ولا تباغضوا، ولا تدابروا، ولا تحاسدوا، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، وكونوا عباد الله إخوانا، المسلم اخو المسلم، لا يظلمه ولا يحقره ولا يخذله، كل المسلم على المسلم حرام: دمه قال إسماعيل في حديثه: وماله وعرضه، التقوى هاهنا، التقوى هاهنا، يشير إلى صدره ثلاثا، بحسب امرئ من الشر ان يحقر اخاه المسلم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، وَأَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ كُرَيْزٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَنَاجَشُوا وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَحْقِرُهُ وَلَا يَخْذُلُه، كُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ حَرَامٌ: دَمُهُ قَالَ إِسْمَاعِيلُ فِي حَدِيثِهِ: وَمَالُهُ وَعِرْضُهُ، التَّقْوَى هَاهُنَا، التَّقْوَى هَاهُنَا، يُشِيرُ إِلَى صَدْرِهِ ثَلَاثًا، بحَسْبُ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپس میں ایک دوسرے سے حسد نہ کرو۔ دھوکہ نہ دو بغض نہ رکھو۔ قطع تعلقی نہ کرو اور تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے اور اے اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن کر رہو۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے۔ اس پر ظلم نہیں کرتا اسے بےیارو مددگار نہیں چھوڑتا اس کی تحقیر نہیں کرتا ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کی جان مال اور عزت و آبرو قابل احترام ہے تقویٰ یہاں ہوتا ہے یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اپنے سینہ مبارک کی طرف اشارہ فرمایا کسی مسلمان کے شر کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده جيد م: 2564
حدیث نمبر: 8723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن إسحاق ، حدثنا ابن المبارك ، عن اسامة بن زيد ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قيل: يا رسول الله، إنك تداعبنا، قال:" إني لا اقول إلا حقا" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ المُبَارَكٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُدَاعِبُنَا، قَالَ:" إِنِّي لَا أَقُولُ إِلَّا حَقًّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو ہمیشہ حق بات ہی کہتا ہوں کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو ہمارے ساتھ مذاق بھی کرتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مذاق میں بھی ہمیشہ حق بات ہی کہتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، عن يزيد بن الهاد ، عن ابن مطرف الغفاري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رجل: يا رسول الله، ارايت إن عدي على مالي؟ قال: " فانشد الله"، قال: فإن ابوا، قال:" فانشد الله"، قال: فإن ابوا، قال:" فقاتل، فإن قتلت ففي الجنة، وإن قتلت ففي النار" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنِ ابْنِ مُطَرِّفٍ الْغِفَارِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ عُدِيَ عَلَى مَالِي؟ قَالَ: " فَانْشُدْ اللَّهَ"، قال: فَإِنْ أَبَوْا، قال:" فانشُدِ اللهِ"، قال: فإنْ أَبَوْا، قال:" فَقَاتِلْ، فَإِنْ قُتِلْتَ فَفِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ قَتَلْتَ فَفِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر کوئی شخص میرے مال پر دست درازی کرے تو میں کیا کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اللہ کا واسطہ دو اس نے پوچھا اگر وہ نہ مانے تو؟ فرمایا پھر اللہ کا واسطہ دو تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے قتال کرو اگر تم مارے گئے تو جنت میں اور اگر تم نے اسے مار دیا تو جہنم میں جاؤگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 140، وسقط من هذا الإسناد عمرو من بين يزيد وابن مطرف
حدیث نمبر: 8725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، حدثنا فليح بن سليمان ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا استجمر احدكم فليوتر" . " وإذا ولغ الكلب في إناء احدكم فليغسله سبع مرات" . " ولا يمنع فضل ماء ليمنع به الكلا" . " ومن حق الإبل ان تحلب على الماء يوم وردها" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُوتِرْ" . " وَإِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ" . " وَلَا يَمْنَعْ فَضْلَ مَاءٍ لِيَمْنَعَ بِهِ الْكَلَأَ" . " وَمِنْ حَقِّ الْإِبِلِ أَنْ تُحْلَبَ عَلَى الْمَاءِ يَوْمَ وِرْدِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص پتھر سے استنجاء کرے تو طاق عدد میں پتھر استعمال کرے۔ جب کوئی کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ مار دے تو وہ اسے سات مرتبہ دھوئے۔ اور زائد پانی استعمال کرنے سے کسی کو روکا نہ جائے کہ اس کے ذریعے زائد گھاس روکی جا سکے۔ اور اونٹ کا حق ہے کہ جب اسے پانی کے گھاٹ پر لایا جائے تب اسے دوہا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن، خ: 2354، 161 م: 237، 1566
حدیث نمبر: 8726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: لما نزلت هذه الآية: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم قريشا، فعم وخص، فقال: " يا معشر قريش، انقذوا انفسكم من النار، يا معشر بني كعب بن لؤي، انقذوا انفسكم من النار، يا معشر بني عبد مناف، انقذوا انفسكم من النار، يا معشر بني هاشم، انقذوا انفسكم من النار، يا بني عبد المطلب، انقذوا انفسكم من النار، يا فاطمة بنت محمد، انقذي نفسك من النار، فإني والله ما املك لكم من الله شيئا، إلا ان لكم رحما سابلها ببلالها" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرَيْشًا، فَعَمَّ وَخَصَّ، فَقَالَ: " يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا مَعْشَرَ بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا مَعْشَرَ بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا مَعْشَرَ بَنِي هَاشِمٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ، يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبِلَالِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ حکم نازل ہوا کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک قریش کے ہر بطن کو بلایا اور فرمایا اے گروہ قریش! اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ اے گروہ بنو کعب بن لؤی اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ اے گروہ بنو عبد مناف اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ اے گروہ بنو ہاشم! اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ میں تمہارے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں البتہ قرابت داری کا جو تعلق ہے اس کی تری میں تم تک پہنچاتا رہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2753، م: 204
حدیث نمبر: 8727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا شيبان ، عن عبد الملك ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: لما نزلت هذه الآية على رسول الله صلى الله عليه وسلم... فذكر معناه، إلا انه قال:" فإني لا املك لكم من الله ضرا ولا نفعا" يعني فاطمة عليها السلام.حَدَّثَنَا حُسنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا" يَعْنِي فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، وسريج ، قالا: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " كل امتي يدخل الجنة يوم القيامة، إلا من ابى"، قالوا: ومن يابى يا رسول الله؟ قال:" من اطاعني دخل الجنة، ومن عصاني فقد ابى" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ أَبَى"، قَالُوا: وَمَنْ يَأْبَى يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا ہر امتی قیامت کے دن جنت میں داخل ہوجائے گا سوائے انکار کرنے والوں کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ عنم نے پوچھا یارسول اللہ! انکار کرنے والے کون ہیں؟ فرمایا جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا وہ انکار کرنے والا ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، خ: 7280
حدیث نمبر: 8729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، وسريج ، قالا: حدثنا فليح ، عن هلال ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال:" بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس يحدث القوم في مجلسه حديثا، جاء اعرابي، فقال: يا رسول الله متى الساعة؟ قال: فمضى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدث، فقال: بعض القوم سمع فكره ما قال، وقال بعضهم: بل لم يسمع، حتى إذا قضى حديثه، قال:" اين السائل عن الساعة؟" قال: ها انا ذا يا رسول الله، قال: " إذا ضيعت الامانة فانتظر الساعة"، قال: يا رسول الله، كيف او قال ما إضاعتها؟ قال:" إذا توسد الامر غير اهله، فانتظر الساعة" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ فِي مَجْلِسِهِ حَدِيثًا، جَاءَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى السَّاعَة؟ قَالَ: فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، فَقَالَ: بَعْضُ الْقَوْمِ سَمِعَ فَكَرِهَ مَا قَالَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ لَمْ يَسْمَعْ، حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ، قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ؟" قَالَ: هَا أَنَا ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " إِذَا ضُيِّعَتْ الْأَمَانَةُ فَانْتَظِرْ السَّاعَةَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَوْ قَالَ مَا إِضَاعَتُهَا؟ قَالَ:" إِذَا تَوَسَّدَ الْأَمْرَ غَيْرُ أَهْلِهِ، فَانْتَظِرْ السَّاعَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مجلس میں بیٹھے احادیث بیان فرما رہے تھے کہ اسی اثناء میں ایک دیہاتی آگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! قیامت کب آئے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو جاری رکھی اس پر کچھ لوگ کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سن تو لی لیکن ناگواری گذری اور کچھ لوگ کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بات سنی ہی نہیں حتی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی بات مکمل کرچکے تو فرمایا کہ قیامت کے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ موجود ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امانت ضائع ہونے لگے تو قیامت کا انتظار کرو اس نے پوچھا یا رسول اللہ امانت ضائع ہونے سے کیا مراد ہے؟ فرمایا جب معاملات نااہلوں کے سپرد کئے جانے لگیں تو قیامت کا انتظار کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 59
حدیث نمبر: 8730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن ابن عجلان ، عن زيد بن اسلم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " إن رجلا لم يعمل خيرا قط فكان يداين الناس، فيقول لرسوله: خذ ما تيسر، واترك ما عسر وتجاوز، لعل الله يتجاوز عنا، فلما هلك قال الله عز وجل له: هل عملت خيرا قط؟ قال: لا، إلا انه كان لي غلام، وكنت اداين الناس، فإذا بعثته يتقاضى قلت له: خذ ما تيسر، واترك ما عسر وتجاوز، لعل الله عز وجل يتجاوز عنا، قال الله عز وجل: قد تجاوزت عنك" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ رَجُلًا لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَكَانَ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَيَقُولُ لِرَسُولِهِ: خُذْ مَا تَيَسَّرَ، وَاتْرُكْ مَا عَسُرَ وَتَجَاوَزْ، لَعَلَّ اللَّهَ يَتَجَاوَزُ عَنَّا، فَلَمَّا هَلَكَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ: هَلْ عَمِلْتَ خَيْرًا قَطُّ؟ قَالَ: لَا، إِلَّا أَنَّهُ كَانَ لِي غُلَامٌ، وَكُنْتُ أُدَايِنُ النَّاسَ، فَإِذَا بَعَثْتُهُ يَتَقَاضَى قُلْتُ لَهُ: خُذْ مَا تَيَسَّرَ، وَاتْرُكْ مَا عَسُرَ وَتَجَاوَزْ، لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَتَجَاوَزُ عَنَّا، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی تھا جس نے کبھی نیکی کا کوئی کام نہ کیا تھا البتہ وہ لوگوں کو قرض دیتا تھا اور اپنے قاصد سے کہہ دیتا تھا کہ جو آسانی سے دے سکے اس سے واپس لے لینا اور جو تنگدست ہو اسے چھوڑ دینا اور اس سے درگذر کرنا شاید اللہ ہم سے بھی درگذر فرما لے جب وہ فوت ہوا تو اللہ نے اس سے پوچھا کہ تو نے کبھی کوئی نیکی بھی کی ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میرا ایک غلام تھا اور میں لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا جب میں اپنے غلام کو قرض کا تقاضا کرنے کے لئے بھیجتا تو اس سے کہہ دیتا تھا کہ جو آسانی سے دے سکے اس سے واپس لے لینا اور جو تنگدست ہو اسے چھوڑ دینا اور درگذر کرنا شاید اللہ ہم سے بھی درگذر فرما لے اس پر اللہ نے فرمایا کہ میں نے تجھ سے درگذر کیا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، خ: 3480، م: 1562
حدیث نمبر: 8731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو سلمة ، اخبرنا عبد العزيز الاندراوردى ، عن عمرو بن ابي عمرو ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قال الله عز وجل: إن المؤمن عندي لبمنزلة كل خير، يحمدني وانا انزع نفسه من بين جنبيه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الأَنْدرَاَوَرْدِى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الْمُؤْمِنَ عِنْدِي لبِمَنْزِلَةِ كُلِّ خَيْرٍ، يَحْمَدُنِي وَأَنَا أَنْزِعُ نَفْسَهُ مِنْ بَيْنِ جَنْبَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میری نگاہوں میں اپنے بندہ مومن کے لئے ہر موقع پر خیر ہی خیر ہے وہ میری حمد بیان کر رہا ہوتا ہے کہ میں اس کے دونوں پہلؤوں سے اس کی روح کھینچ لیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 8732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سلمة ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن ثور بن زيد ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الساعي على الارملة، والمسكين كالمجاهد في سبيل الله، او كالذي يقوم الليل ويصوم النهار" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: " السَّاعِي عَلَى الْأَرْمَلَةِ، وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ كَالَّذِي يَقُومُ اللَّيْلَ وَيَصُومُ النَّهَارَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیواؤں اور مسکینوں کی خدمت کرنے والا مجاہد فی سبیل اللہ کی طرح ہے یا اس شخص کی طرح ہے جو ساری رات قیام اور سارا دن صیام میں رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 5353، م: 2982
حدیث نمبر: 8733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سلمة ، حدثنا عبد العزيز ، عن ثور بن زيد ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اخذ اموال الناس يريد اداءها، اداها الله عنه، ومن اخذها يريد إتلافها، اتلفه الله عز وجل" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ أَدَاءَهَا، أَدَّاهَا اللَّهُ عَنْهُ، وَمَنْ أَخَذَهَا يُرِيدُ إِتْلَافَهَا، أَتْلَفَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَل" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کا مال (قرض پر) اداء کرنے کی نیت سے لیتا ہے اللہ وہ قرض اس سے اداء کروا دیتا ہے اور جو ضائع کرنے کی نیت سے لیتا ہے اللہ اسے ضائع کروا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 2387
حدیث نمبر: 8734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، قال: اخبرنا مالك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من حلف على يمين فراى خيرا منها، فليكفر عن يمينه، وليفعل الذي هو خير" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى خَيْرًا مِنْهَا، فَلْيُكَفِّرْ عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَفْعَلْ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھالے بعد میں اسی کام میں بھلائی نظر آئے تو اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور جس کام میں بہتری ہو وہ کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1650
حدیث نمبر: 8735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سلمة ، حدثنا مالك ، عن صفوان بن سليم ، عن سعيد بن سلمة من آل ابن الازرق، ان المغيرة بن ابي بردة وهو من بني عبد الدار اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إنا نركب البحر، ونحمل معنا القليل من الماء، فإن توضانا به، عطشنا، افنتوضا من ماء البحر؟ قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " هو الطهور ماؤه، الحل ميتته" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ مِنْ آلِ ابْنِ الْأَزْرَقِ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّا نَرْكَبُ الْبَحْرَ، وَنَحْمِلُ مَعَنَا الْقَلِيلَ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ تَوَضَّأْنَا بِهِ، عَطِشْنَا، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟ قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ، الْحِلُّ مَيْتَتُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ ہم لوگ سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ پینے کے لئے تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں اگر اس سے وضو کرنے لگیں تو ہم پیاسے رہ جائیں کیا سمندر کے پانی سے ہم وضو کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سمندر کا پانی پاکیزگی بخش ہے اور اس کا مردار (مچھلی) حلال ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى إسناد هذا الحديث
حدیث نمبر: 8736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، قال: حدثنا هشام بن سعد ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل قد اذهب عنكم عبية الجاهلية وفخرها بالآباء، مؤمن تقي، وفاجر شقي، والناس بنو آدم، وآدم من تراب، لينتهين اقوام فخرهم برجال، او ليكونن اهون على الله من عدتهم من الجعلان التي تدفع بانفها النتن" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالْآبَاء، مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ، وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ، وَالنَّاسُ بَنُو آدَمَ، وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ، لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ فَخْرَهُمْ بِرِجَالٍ، أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنْ عِدَّتِهِمْ مِنَ الْجِعْلَانِ الَّتِي تَدْفَعُ بِأَنْفِهَا النَّتَنَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ نے تم سے جاہلیت کا تعصب اور اپنے آباواجداد پر فخر کرنا دور کردیا ہے۔ اب یا تو کوئی شخص متقی مسلمان ہوگا یا بدبخت گناہ گار ہوگا سب لوگ آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام کی پیدائش مٹی سے ہوئی تھی لوگ آپنے آباؤ اجداد پر فخر کرنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ کی نگاہوں میں وہ اس بکری سے بھی زیادہ حقیرہوں گے جس کے جسم سے بدبو آنا شروع ہوگئی ہو اور وہ اسے اٹھانے کے لئے پیسے دینے پر تیار ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زكريا بن عدي ، اخبرنا بقية ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابي المتوكل ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لقي الله لا يشرك به شيئا، وادى زكاة ماله طيبا بها نفسه محتسبا، وسمع واطاع، فله الجنة او دخل الجنة، وخمس ليس لهن كفارة الشرك بالله عز وجل، وقتل النفس بغير حق، او نهب مؤمن، او الفرار يوم الزحف، او يمين صابرة يقتطع بها مالا بغير حق" .حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَقِيَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَأَدَّى زَكَاةَ مَالِهِ طَيِّبًا بِهَا نَفْسُهُ مُحْتَسِبًا، وَسَمِعَ وَأَطَاعَ، فَلَهُ الْجَنَّةُ أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَخَمْسٌ لَيْسَ لَهُنَّ كَفَّارَةٌ الشِّرْكُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَتْلُ النَّفْسِ بِغَيْرِ حَقٍّ، أَوْ نَهْبُ مُؤْمِنٍ، أَوْ الْفِرَارُ يَوْمَ الزَّحْفِ، أَوْ يَمِينٌ صَابِرَةٌ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالًا بِغَيْرِ حَقٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اپنے مال کی زکوٰۃ دل کی خوشی سے اور ثواب کی نیت سے ادا کرتا ہو اور بات سن کر مانتا ہو وہ جنت میں داخل ہوگا اور پانچ چیزیں ایسی ہیں جن کا کوئی کفارہ نہیں اللہ کے ساتھ شرک ناحق کسی کو قتل کرنا کسی مسلمان پر بہتان باندھنا میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنا اور جھوٹی قسم کھانا جس سے دوسرے کا مال ناحق حاصل کرلیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، المتوكل أو أبو المتوكل مجهول، وبقية مدلس وقد عنعن
حدیث نمبر: 8738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زكريا بن عدي ، اخبرنا ابن مبارك ، عن عيسى بن يزيد ، عن جرير بن يزيد ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " حد يقام في الارض، خير للناس من ان يمطروا ثلاثين او اربعين صباحا" .حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " حَدٌّ يُقَامُ فِي الْأَرْضِ، خَيْرٌ لِلنَّاسِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا ثَلَاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین میں نافذ کی جانے والی ایک سزا لوگوں کے حق میں تیس چالیس دن تک مسلسل بارش ہونے سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جرير
حدیث نمبر: 8739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا هارون هو ابن معروف ، قال: حدثنا عبد الله بن وهب ، حدثني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الم تروا إلى ما قال ربكم عز وجل، قال: ما انعمت على عبادي من نعمة، إلا اصبح فريق منهم بها كافرين، يقولون: الكوكب وبالكوكب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَارُونُ هُوَ ابْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ تَرَوْا إِلَى مَا قَالَ رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ، إِلَّا أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ بِهَا كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: الْكَوْكَبُ وَبِالْكَوْكَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو تو سہی کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے وہ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندوں پر جتنی بھی نعمتیں برسائیں ہمیشہ ایک گروہ نے ان کی ناشکری ہی کی اور یہی کہتے رہے کہ یہ فلاں ستارے کی تاثیر ہے اور یہ فلاں ستارے کی وجہ سے ہوا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 72
حدیث نمبر: 8740
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا رجل قد سماه وهو عبد الله بن يزيد ، قال: حدثنا هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبولن احدكم في الماء الدائم، ثم يغتسل منه" .حَدَّثَنَا رَجُلٌ قَدْ سَمَّاهُ وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے غسل کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 239، م: 282
حدیث نمبر: 8741
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، عن ليث ، عن كعب ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إنكم الغر المحجلون يوم القيامة من آثار الطهور" ، فمن استطاع منكم ان يطيل غرته فليفعل.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّكُمْ الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ آثَارِ الطُّهُورِ" ، فَمَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن تم لوگ وضو کے نشانات سے روشن اور چمکدار پیشانی والے ہوگے اس لئے تم میں سے جو شخص اپنی چمک بڑھا سکتا ہو اسے ایسا کرلینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: صحيح، م: 246، وهذا إسناد ضعيف، ليث ضعيف، وكعب مجهول
حدیث نمبر: 8742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا عباد بن راشد ، حدثنا الحسن ، حدثنا ابو هريرة ، إذ ذاك ونحن بالمدينة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تجيء الاعمال يوم القيامة، فتجيء الصلاة، فتقول: يا رب، انا الصلاة، فيقول: إنك على خير، فتجيء الصدقة، فتقول: يا رب، انا الصدقة، فيقول: إنك على خير، ثم يجيء الصيام، فيقول: يا رب، انا الصيام، فيقول: إنك على خير، ثم تجيء الاعمال على ذلك، فيقول الله عز وجل: إنك على خير، ثم يجيء الإسلام، فيقول: يا رب انت السلام، وانا الإسلام، فيقول الله عز وجل: إنك على خير، بك اليوم آخذ، وبك اعطي" ، فقال الله عز وجل في كتابه: ومن يبتغ غير الإسلام دينا فلن يقبل منه وهو في الآخرة من الخاسرين سورة آل عمران آية 85، قال ابو عبد الرحمن: عباد بن راشد ثقة، ولكن الحسن لم يسمع من ابي هريرة.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، إِذْ ذَاكَ وَنَحْنُ بِالْمَدِينَة، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَجِيءُ الْأَعْمَالُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَتَجِيءُ الصَّلَاةُ، فَتَقُولُ: يَا رَبِّ، أَنَا الصَّلَاةُ، فَيَقُولُ: إِنَّكِ عَلَى خَيْرٍ، فَتَجِيءُ الصَّدَقَةُ، فَتَقُولُ: يَا رَبِّ، أَنَا الصَّدَقَةُ، فَيَقُولُ: إِنَّكِ عَلَى خَيْرٍ، ثُمَّ يَجِيءُ الصِّيَامُ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، أَنَا الصِّيَامُ، فَيَقُولُ: إِنَّكَ عَلَى خَيْرٍ، ثُمَّ تَجِيءُ الْأَعْمَالُ عَلَى ذَلِكَ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّكَ عَلَى خَيْرٍ، ثُمَّ يَجِيءُ الْإِسْلَامُ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَأَنَا الْإِسْلَامُ، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّكَ عَلَى خَيْرٍ، بِكَ الْيَوْمَ آخُذُ، وَبِكَ أُعْطِي" ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ: وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ سورة آل عمران آية 85، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عَبَّادُ بْنُ رَاشِدٍ ثِقَةٌ، وَلَكِنَّ الْحَسَنَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اعمال صالحہ بارگاہ الٰہی میں پیش ہوں گے چنانچہ نماز آکر کہے گی کہ پروردگار میں نماز ہوں ارشاد ہوگا کہ تو بھلائی پر ہے پھر زکوٰۃ آئے گی اور کہے گی کہ پروردگار میں زکوٰۃ ہوں ارشاد ہوگا کہ تو بھلائی پر ہے پھر روزہ آکر کہے گا کہ پروردگار میں روزہ ہوں ارشاد ہوگا کہ تو بھی بھلائی پر ہے اسی طرح سارے اعمال آتے جائیں گے اور اللہ فرماتے جائیں گے کہ تو بھلائی پر ہے پھر اسلام آئے گا اور کہے گا کہ پروردگار تو سلام ہے اور میں اسلام ہوں اللہ فرمائے گا کہ تو بھی بھلائی پر ہے آج میں تیری ہی وجہ سے مواخذہ کروں گا اور تیری ہی وجہ سے عطاء کروں گا ارشاد ربانی ہے جو شخص اسلام کے علاوہ کسی اور دین کو تلاش کرتا ہے تو وہ اس کی جانب سے قبول نہ ہوگا اور وہ شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عباد ضعيف، والحسن لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 8743
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا زيد بن يحيى الدمشقي ، حدثنا عبد الله بن العلاء بن زبر ، قال: سمعت القاسم مولى يزيد، يقول: حدثني ابو هريرة ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن الله عز وجل يقول: يا ابن آدم إن تعط الفضل فهو خير لك، وإن تمسكه فهو شر لك، وابدا بمن تعول، ولا يلوم الله على الكفاف، واليد العليا خير لك من اليد السفلى" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ زَبْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ مَوْلَى يَزِيدَ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يقوَلَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ إِنْ تُعْطِ الْفَضْلَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ، وَإِنْ تُمْسِكْهُ فَهُوَ شَرٌّ لَكَ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَلَا يَلُومُ اللَّهُ عَلَى الْكَفَافِ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ لَكَ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے آدم اگر تو اپنی ضرورت سے زائد چیز کسی کو دے دے تو وہ تیرے حق میں بہتر ہے اور اگر اپنے پاس روک کر رکھے تو تیرے حق میں ہی برا ہے اور ان لوگوں سے ابتداء کر جو تیری ذمہ داری میں ہیں اور اللہ بقدر کفایت روکنے پر ملامت نہیں کرتا اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8744
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، وبإسناده، عن ابي هريرة، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: مرني بامر، ولا تكثر علي حتى اعقله، قال: " لا تغضب" فاعاد عليه، قال:" لا تغضب" .وَبِإِسْنَادِهِ، وَبِإِسْنَادِهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: مُرْنِي بِأَمْرٍ، وَلَا تُكْثِرْ عَلَيَّ حَتَّى أَعْقِلَهُ، قَالَ: " لَا تَغْضَبْ" فَأَعَادَ عَلَيْهِ، قَالَ:" لَا تَغْضَبْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ مجھے کسی ایک بات پر عمل کرنے کا حکم دے دیجئے زیادہ باتوں کا نہیں تاکہ میں اسے اچھی طرح سمجھ جاؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6116
حدیث نمبر: 8745
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعن الله اليهود، حرمت عليهم الشحوم فباعوها، واكلوا اثمانها" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمْ الشُّحُومُ فَبَاعُوهَا، وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودیوں پر اللہ کی لعنت ہو ان پر چربی کو حرام قرار دیا گیا لیکن وہ اسے بیچ کر اس کی قیمت کھانے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2224، م: 1583
حدیث نمبر: 8746
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عمران ، عن قتادة ، عن ابي مراية ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تصلي الملائكة على نائحة، ولا على مرنة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي مِرَايَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُصَلِّي الْمَلَائِكَةُ عَلَى نَائِحَةٍ، وَلَا عَلَى مُرِنَّةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی نوحہ کرنے والی یا آہ بکاء کرنے والی عورت کے لئے فرشتے دعاء مغفرت نہیں کرتے۔

حكم دارالسلام: إسناده قابل للتحسين
حدیث نمبر: 8747
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود وهو ابو داود الطيالسي ، حدثنا عمران ، عن قتادة ، عن العلاء بن زياد العدوي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بناء الجنة لبنة من ذهب، ولبنة من فضة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ زِيَادٍ الْعَدَوِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بِنَاءُ الْجَنَّةِ لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کی عمارت میں ایک اینٹ سونے کی اور ایک اینٹ چاندی کی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عمران متابع
حدیث نمبر: 8748
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عمران ، عن قتادة ، عن سعيد بن ابي الحسن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ليس شيء اكرم على الله من الدعاء" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الدُّعَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک دعاء سے زیادہ کوئی چیز معزز نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده قابل للتحسين
حدیث نمبر: 8749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عكرمة بن عمار ، قال: حدثنا ضمضم بن جوس الهفاني ، سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " كان في بني إسرائيل رجلان، احدهما مجتهد في العبادة، والآخر مسرف على نفسه، وكانا متآخيين، فكان المجتهد لا يزال يرى على الآخر ذنبا، فيقول: ويحك اقصر، فيقول: المذنب خلني وربي" فذكر مثل حديث ابي عامر.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ضَمْضَمُ بْنُ جَوْسٍ الْهِفَّانِيُّ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُول: ُسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلَانِ، أَحَدُهُمَا مُجْتَهِدٌ فِي الْعِبَادَةِ، وَالْآخَرُ مُسْرِفٌ عَلَى نَفْسِهِ، وَكَانَا مُتَآخِيَيْنِ، فَكَانَ الْمُجْتَهِدُ لَا يَزَالُ يَرَى عَلَى الْآخَرِ ذَنْبًا، فَيَقُولُ: وَيْحَكَ أَقْصِرْ، فَيَقُولُ: الْمُذْنِب خَلِّنِي وَرَبِّي" فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي عَامِرٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بنی اسرائیل میں دو آدمی تھے ان میں سے ایک بڑا عبادت گذار اور دوسرا بہت گناہ گار تھا دونوں میں بھائی چارہ تھا عبادت گذار جب بھی دوسرے شخص کو گناہ کرتے ہوئے دیکھتا تو اس سے کہتا کہ اس سے باز آجا لیکن وہ جواب دیتا کہ تو مجھے اور میرے رب کو چھوڑ دے۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، عكرمة صدوق لكن قد روى أحاديث غرائب
حدیث نمبر: 8750
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابو هلال ، حدثنا محمد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو آمن عشرة من احبار اليهود، آمنوا بي كلهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَوْ آمَنَ عَشَرَةٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ، آمَنُوا بِي كُلُّهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھ پر یہودیوں کے دس بڑے عالم ایمان لے آئیں تو روئے زمین کا ہر یہودی مجھ پر ایمان لے آئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3941، م: 2793، أبو هلال وإن كان فيه ضعف، متابع
حدیث نمبر: 8751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثني ابو الجلاس عقبة بن سيار ، قال: حدثني علي بن شماخ ، قال: شهدت مروان سال ابا هريرة : كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ فقال ابو هريرة: " اللهم انت ربها، وانت خلقتها، وانت هديتها للإسلام، وانت قبضت روحها، وانت اعلم بسرها وعلانيتها، جئنا شفعاء فاغفر لها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنِي أَبُو الْجُلَاسِ عُقْبَةُ بْنُ سَيَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ شَمَّاخٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ مَرْوَانَ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ : كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا، وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا، وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا، جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهَا" .
عثمان بن شماخ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان نے میری موجودگی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے نماز جنازہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سی دعاء پڑھتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ آپ ہی اس کے رب ہیں آپ ہی نے اسے پیدا کیا آپ ہی نے اسلام کی طرف اس کی رہنمائی فرمائی اور آپ ہی نے اس کی روح قبض فرمائی آپ اس کے پوشیدہ اور ظاہر سب کو جانتے ہیں ہم آپ کے پاس اس کے سفارشی بن کر آئے ہیں آپ اسے معاف فرما دیجئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه ثلاث علل: اضطراب إسناده ، وجهالة بعض رواته ورواية بعضهم له موقوفا
حدیث نمبر: 8752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا يونس ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اطفئوا السرج، واغلقوا الابواب، وخمروا الطعام والشراب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَطْفِئُوا السُّرُجَ، وَأَغْلِقُوا الْأَبْوَابَ، وَخَمِّرُوا الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات کو سوتے وقت چراغ بجھا دیا کرو دروازے بند کردیا کرو اور کھانے پینے کی چیزیں ڈھانپ دیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 8753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا شعبة ، عن ابي بلج ، قال: سمعت عمرو بن ميمون يحدث، عن ابي هريرة ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا ادلك على كلمة من كنز الجنة من تحت العرش لا قوة إلا بالله" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَلْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا میں تمہیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ یوں کہا کرو لا قوۃ الا باللہ۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: تحت العرش ، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن سهيل , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ليس السنة ان لا يكون مطر، ولكن السنة ان تمطر السماء ولا تنبت الارض" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ , عن أبيه ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيْسَ السَّنَةُ أَنْ لَا يَكُونَ مَطَرٌ، وَلَكِنَّ السَّنَةَ أَنْ تُمْطِرَ السَّمَاءُ وَلَا تُنْبِتُ الْأَرْضُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قحط سالی یہ نہیں ہے کہ بارشیں نہ ہوں قحط سالی یہ ہے کہ آسمان سے بارشیں تو خوب برسیں لیکن زمین سے پیداوار نہ نکلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2904
حدیث نمبر: 8755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن علي بن زيد ، عن اوس بن خالد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يحشر الناس ثلاثة اصناف صنفا مشاة، وصنفا ركبانا، وصنفا على وجوههم"، قالوا: يا رسول الله، وكيف يمشون على وجوههم؟ فقال:" إن الذي امشاهم على اقدامهم، قادر على ان يمشيهم على وجوههم، اما إنه يتقون بكل حدب وشوك" ، قال عفان:" يتقون بوجوههم كل حدب وشوك".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُحْشَرُ النَّاسُ ثَلَاثَةَ أَصْنَافٍ صِنْفًا مُشَاةً، وَصِنْفًا رُكْبَانًا، وَصِنْفًا عَلَى وُجُوهِهِمْ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ يَمْشُونَ عَلَى وُجُوهِهِمْ؟ فَقَالَ:" إِنَّ الَّذِي أَمْشَاهُمْ عَلَى أَقْدَامِهِمْ، قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُمْ عَلَى وُجُوهِهِمْ، أَمَا إِنَّهُ يَتَّقُونَ بِكُلِّ حَدَبٍ وَشَوْكٍ" ، قَالَ عَفَّانُ:" يَتَّقُونَ بِوُجُوهِهِمْ كُلَّ حَدَبٍ وَشَوْكٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن تین اصناف کی صورت میں جمع ہوں گے ایک قسم پیدل چلنے والوں کی ہوگی ایک قسم سواروں کی ہوگی اور ایک قسم چہروں کے بل چلنے والوں کی ہوگی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! لوگ اپنے چہروں کے بل کیسے چلیں گے؟ فرمایا جو ذات انہیں پاؤں پر چلاتی ہے وہ انہیں چہروں کے بل چلانے پر بھی قاد رہے اس لئے انہیں ہر پھسلن اور کانٹے سے اپنے چہروں کو بچانا چاہئے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على وجهالة أوس
حدیث نمبر: 8756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد ، عن واصل ، عن يحيى بن عقيل ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يقتص الخلق بعضهم من بعض، حتى الجماء من القرناء، وحتى للذرة من الذرة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ وَاصِلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَقْتَصُّ الْخَلْقُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ، حَتَّى الْجَمَّاءُ مِنَ الْقَرْنَاءِ، وَحَتَّى للذَّرَّةُ مِنَ الذَّرَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن مخلوقات کو ایک دوسرے سے قصاص دلایا جائے گا حتیٰ کہ بےسینگ بکری کو سینگ والی بکری سے اور چیونٹی کو چیونٹی سے بھی قصاص دلوایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: و حتى للذرة من الذرة ، وهذا إسناد حسن، م: 2582
حدیث نمبر: 8757
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا حماد ، عن علي بن زيد ، عن ابي الصلت ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " انتهيت إلى السماء السابعة فنظرت، فإذا انا فوقي برعد وصواعق، ثم اتيت على قوم بطونهم كالبيوت، فيها الحيات، ترى من خارج بطونهم، فقلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء اكلة الربا، فلما نزلت وانتهيت إلى سماء الدنيا، فإذا انا برهج ودخان واصوات، فقلت: من هؤلاء؟ قال: الشياطين يحرفون على اعين بني آدم ان لا يتفكروا في ملكوت السماوات والارض، ولولا ذلك لرات العجائب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الصَّلْتِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " انْتَهَيْتُ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَنَظَرْتُ، فَإِذَا أَنَا فَوْقِي بِرَعْدٍ وَصَوَاعِقَ، ثُمَّ أَتَيْتُ عَلَى قَوْمٍ بُطُونُهُمْ كَالْبُيُوتِ، فِيهَا الْحَيَّاتُ، تُرَى مِنْ خَارِجِ بُطُونِهِمْ، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ أَكَلَةُ الرِّبَا، فَلَمَّا نَزَلْتُ وَانْتَهَيْتُ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَإِذَا أَنَا بِرَهْجٍ وَدُخَانٍ وَأَصْوَاتٍ، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: الشَّيَاطِينُ يَحْرِفُونَ عَلَى أَعْيُنِ بَنِي آدَمَ أَنْ لَا يَتَفَكَّرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَوْلَا ذَلِكَ لَرَأَتْ الْعَجَائِبَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شب معراج کے موقع پر جب ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو میری نگاہ اوپر کو اٹھ گئی وہاں بادل کی گرج چمک اور کڑک تھی پھر میں ایسی قوم کے پاس پہنچا جن کے پیٹ کمروں کی طرح تھے جن میں سانپ وغیرہ ان کے پیٹ کے باہر سے نظر آرہے تھے میں نے پوچھا جبرائیل علیہ السلام یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ سود خور ہیں۔ پھر جب میں آسمان دنیا پر واپس آیا تو میری نگاہیں نیچے پڑگئیں وہاں چیخ و پکار، دھواں اور آوازیں سنائی دیں میں نے پوچھا جبرائیل یہ کیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ شیاطین ہیں جو بنی آدم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں تاکہ وہ آسمان اور زمین کی شہنشاہی میں غور فکر نہ کرسکیں اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگوں کو بڑے عجائبات نظر آتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على وجهالة الصلت
حدیث نمبر: 8758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " القنطار اثنا عشر الف اوقية، كل اوقية خير مما بين السماء إلى الارض" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْقِنْطَارُ اثْنَا عَشَرَ أَلْفَ أُوقِيَّةٍ، كُلُّ أُوقِيَّةٍ خَيْرٌ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک قنطار میں بارہ ہزار اوقیہ ہوتے ہیں اور ہر اوقیہ زمین و آسمان کے درمیان کی تمام چیزوں سے بہتر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث مضطرب سندا ومتنا، فقد اختلف فى رفعه، ووقفه
حدیث نمبر: 8759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عمر بن راشد ، حدثنا ابو كثير ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: نهى ان تباع الثمرة حتى يبدو صلاحها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: نَهَى أَنْ تُبَاعَ الثَّمَرَةُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پکنے سے پہلے پھل کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1538، وهذا إسناد ضعيف لضعف عمر بن راشد
حدیث نمبر: 8760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد الحكيم قائد سعيد بن ابي عروبة، حدثنا عبد الرحمن الاصم ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا تبع جنازة، قال: " انبسطوا بها، ولا تدبوا دبيب اليهود بجنائزها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَكَيمِ قَائِدُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَصَمُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبِعَ جَنَازَةً، قَالَ: " انْبَسِطُوا بِهَا، وَلَا تَدِبُّوا دَبِيبَ الْيَهُودِ بِجَنَائِزِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جنازے میں شرکت کرتے تو فرماتے کشادگی کے ساتھ چلو اس طرح مت چلو جیسے یہودی اپنے جنازوں کے ساتھ چلتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، عبدالحكيم متروك
حدیث نمبر: 8761
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، قال: حدثني ابو مريم ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الملك في قريش، والقضاء في الانصار، والاذان في الحبشة، والسرعة في اليمن" وقال زيد مرة يحفظه:" والامانة في الازد".حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو مَرْيَمَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُلْكُ فِي قُرَيْشٍ، وَالْقَضَاءُ فِي الْأَنْصَارِ، وَالْأَذَانُ فِي الْحَبَشَةِ، وَالسُّرْعَةُ فِي الْيَمَن" وَقَالَ زَيْدٌ مَرَّةً يَحْفَظُهُ:" وَالْأَمَانَةُ فِي الْأَزْدِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حکومت کی صلاحیت قریش میں ہے عہدہ قضا کی صلاحیت انصار میں ہے اذان کی صلاحیت حبشہ میں ہے اور تیز رفتاری اہل یمن میں ہے (راوی حدیث زید نے ایک مرتبہ یہ بھی کہا کہ امانت اہل ازد میں ہے)

حكم دارالسلام: رجاله رجال الصحيح، واختلف فى وقفه ورفعه والموقوف أصح
حدیث نمبر: 8762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا ابن ثوبان ، قال: حدثني عبد الله بن الفضل ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يتوضا مرتين مرتين" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْبَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَتَوَضَّأُ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ وضو کرتے ہوئے اپنے اعضاء وضو کو صرف دو دو مرتبہ دھویا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير ، حدثنا عمر بن سعيد ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني رايت راسي ضرب، فرايته يتدهده، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: " يطرق احدكم الشيطان فيتهول له، ثم يغدو يخبر الناس" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَأْسِي ضُرِبَ، فَرَأَيْتُهُ يَتَدَهْدَهُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " يَطْرُقُ أَحَدَكُمْ الشَّيْطَانُ فَيَتَهَوَّلُ لَهُ، ثُمَّ يَغْدُو يُخْبِرُ النَّاسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں نے دیکھا کہ کسی نے میرے سر پر ضرب لگائی اور میں نے اسے لڑھکتے ہوئے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے پھر فرمایا کہ تم میں سے کسی کے سامنے رات کے وقت شیطان آتا ہے اور اسے ڈراتا ہے پھر وہ آدمی صبح کو لوگوں کے سامنے یہ خبر بیان کرتا پھرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شعيب بن حرب ابو صالح ، بمكة، قال: حدثنا ليث بن سعد ، حدثنا جعفر بن ربيعة ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سمعتم نهاق الحمير بالليل فتعوذوا بالله من شرها، فإنها رات شيطانا، وإذا سمعتم صراخ الديكة بالليل فاسالوا الله من فضله، فإنها رات ملكا" .حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو صَالِحٍ ، بِمَكَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ نُهَاقَ الْحَمِيرِ بِاللَّيْلِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا، فَإِنَّهَا رَأَتْ شَيْطَانًا، وَإِذَا سَمِعْتُمْ صُرَاخَ الدِّيَكَةِ بِاللَّيْلِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات کے وقت گدھے کی آواز سنو تو اس نے شیطان کو دیکھا ہوگا اس لئے اللہ سے شیطان کے شر سے پناہ مانگا کرو اور جب تم رات کے وقت مرغ کی بانگ سنو تو یاد رکھو کہ اس نے کسی فرشتے کو دیکھا ہوگا اس لئے اس وقت سے اللہ کے فضل کا سوال کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3303، م: 2729
حدیث نمبر: 8765
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل بن إسماعيل ، قال: حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، قال: حدثنا ابو المهزم ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في حج او عمرة، فاستقبلنا رجل من جراد، فجعلنا نضربهن بعصينا وسياطنا، فسقط في ايدينا وقلنا: ما صنعنا ونحن محرمون! فسالنا النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال: " لا باس بصيد البحر" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، قالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُهَزِّمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَة ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، فَاسْتَقْبَلَنَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، فَجَعَلْنَا نَضْرِبُهُنَّ بِعِصِيِّنَا وَسِيَاطِنَا، فَسُقِطَ فِي أَيْدِينَا وَقُلْنَا: مَا صَنَعْنَا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ! فَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: " لَا بَأْسَ بِصَيْدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حج یا عمرے کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ راستے میں ٹڈی دل کا ایک غول نظر آیا ہم انہیں اپنے کوڑوں اور لاٹھیوں سے مارنے لگے اور وہ ایک ایک کرکے ہمارے سامنے گرنے لگے ہم نے سوچا کہ ہم تو محرم ہیں ان کا کیا کریں؟ پھر ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سمندر کے شکار میں کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، مؤمل سيئ الحفظ، وأبو المهزم متروك الحديث
حدیث نمبر: 8766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة ، عن منصور بن اذين ، عن مكحول ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يؤمن العبد الإيمان كله، حتى يترك الكذب في المزاح، والمراء وإن كان صادقا" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ أُذَيْنٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُؤْمِنُ الْعَبْدُ الْإِيمَانَ كُلَّهُ، حَتَّى يَتْرُكَ الْكَذِبَ فِي الْمُزَاح، وَالْمِرَاءَ وَإِنْ كَانَ صَادِقًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ بولناچھوڑ نہ دے اور سچا ہونے کے باوجود جھگڑا ختم نہ کردے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، منصور مجهول، ومكحول لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 8767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود الضبي ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، عن عيسى بن طلحة ، عن ابي هريرة : ان خولة بنت يسار اتت النبي صلى الله عليه وسلم في حج او عمرة، فقالت: يا رسول الله، ليس لي إلا ثوب واحد وانا احيض فيه، قال: " فإذا طهرت فاغسلي موضع الدم ثم صلي فيه"، قالت: يا رسول الله، إن لم يخرج اثره؟ قال:" يكفيك الماء ولا يضرك اثره" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ الضَّبِّيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ خَوْلَةَ بِنْتَ يَسَارٍ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَيْسَ لِي إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ وَأَنَا أَحِيضُ فِيهِ، قَالَ: " فَإِذَا طَهُرْتِ فَاغْسِلِي مَوْضِعَ الدَّمِ ثُمَّ صَلِّي فِيهِ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ لَمْ يَخْرُجْ أَثَرُهُ؟ قَالَ:" يَكْفِيكِ الْمَاءُ وَلَا يَضُرُّكِ أَثَرُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ خولہ بنت یسار رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہو کر کہنے لگیں یا رسول اللہ! میرے پاس صرف ایک کپڑا ہے اور اس میں مجھ پر ناپاکی کے ایام بھی آتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم پاک ہوجایا کرو تو جہاں خون لگا ہو، وہ دھو کر اس میں ہی نماز پڑھ لیا کرو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! اگر خون کے دھبے کا نشان ختم نہ ہو؟ فرمایا پانی کافی ہے، اس کا نشان ختم نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا

حكم دارالسلام: حديث حسن، وقد روي عن ابن لهيعة هذا الحديث عبدالله بن وهب وغيره وخالفوا فيه موسى، وهو المحفوظ
حدیث نمبر: 8768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عبد الله بن المديني وذلك قبل المحنة قال عبد الله: ولم يحدث ابي عنه بعد المحنة بشيء، قال: حدثنا عبد الوهاب بن عبد المجيد يعني الثقفي ، حدثنا يونس ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " افطر الحاجم والمحجوم" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمَدِينِيُّ وَذَلِكَ قَبْلَ الْمِحْنَةِ قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَلَمْ يُحَدِّثْ أَبِي عَنْهُ بَعْدَ الْمِحْنَةِ بِشَيْءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قد اختلف فيه على الحسن، والحسن لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 8769
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسين بن محمد ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إن الميت تحضره الملائكة، فإذا كان الرجل الصالح، قالوا: اخرجي ايتها النفس الطيبة كانت في الجسد الطيب، اخرجي حميدة، وابشري بروح وريحان ورب غير غضبان، قال: فلا يزال يقال ذلك حتى تخرج، ثم يعرج بها إلى السماء، فيستفتح لها، فيقال: من هذا؟ فيقال: فلان، فيقولون: مرحبا بالنفس الطيبة كانت في الجسد الطيب، ادخلي حميدة، وابشري بروح وريحان ورب غير غضبان، قال: فلا يزال يقال لها حتى ينتهى بها إلى السماء التي فيها الله عز وجل، وإذا كان الرجل السوء، قالوا: اخرجي ايتها النفس الخبيثة كانت في الجسد الخبيث، اخرجي ذميمة، وابشري بحميم وغساق، وآخر من شكله ازواج، فلا يزال حتى تخرج، ثم يعرج بها إلى السماء، فيستفتح لها فيقال: من هذا؟ فيقال: فلان، فيقال: لا مرحبا بالنفس الخبيثة، كانت في الجسد الخبيث، ارجعي ذميمة، فإنه لا يفتح لك ابواب السماء، فترسل من السماء، ثم تصير إلى القبر فيجلس الرجل الصالح، فيقال له: مثل ما قيل له في الحديث الاول، ويجلس الرجل السوء، فيقال له: مثل ما قيل في الحديث الاول" .حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ تَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ، فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، قَالُوا: اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ، اخْرُجِي حَمِيدَةً، وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ، قَال: فَلَا يَزَالُ يُقَالُ ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ، ثُمَّ يُعْرَجَ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ، فَيُسْتَفْتَحُ لَهَا، فَيُقَالُ: مَنْ هَذَا؟ فَيُقَالُ: فُلَانٌ، فَيَقُولُون: مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الطَّيِّبَةِ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ، ادْخُلِي حَمِيدَةً، وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ، قَالَ: فَلَا يَزَالُ يُقَالُ لَهَا حَتَّى يُنْتَهَى بِهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي فِيهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ السَّوْءُ، قَالُوا: اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ، اخْرُجِي ذَمِيمَةً، وَأَبْشِرِي بِحَمِيمٍ وَغَسَّاقٍ، وَآخَرَ مِنْ شَكْلِهِ أَزْوَاجٍ، فَلَا يَزَالُ حَتَّى تَخْرُجَ، ثُمَّ يُعْرَجَ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ، فَيُسْتَفْتَحُ لَهَا فَيُقَالُ: مَنْ هَذَا؟ فَيُقَالُ: فُلَانٌ، فَيُقَالُ: لَا مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الْخَبِيثَةِ، كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ، ارْجِعِي ذَمِيمَةً، فَإِنَّهُ لَا يُفْتَحُ لَكِ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، فَتُرْسَلُ مِنَ السَّمَاءِ، ثُمَّ تَصِيرُ إِلَى الْقَبْرِ فَيُجْلَسُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ، فَيُقَالُ لَهُ: مِثْلُ مَا قِيلَ لَهُ فِي الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ، وَيُجْلَسُ الرَّجُلُ السَّوْءُ، فَيُقَالُ لَهُ: مِثْلُ مَا قِيلَ فِي الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب المرگ آدمی کے پاس فرشتے آتے ہیں اگر وہ نیک آدمی ہو تو اس سے کہتے ہیں کہ اے نفس طیبہ! جو پاکیزہ جسم میں رہا یہاں سے نکل قابل تعریف ہو کر نکل اور روح و ریحان کو خوشبخری قبول کر اور اس رب سے ملاقات کر جو تجھ سے ناراض نہیں اس کے سامنے یہ جملے بار بار دہراتے جاتے ہیں حتی کہ اس کی روح نکل جاتی ہے اس کے بعد اسے آسمان پر لے جایا جاتا ہے دروازہ کھٹکھٹایا جاتا ہے آواز آتی ہے کون؟ جواب دیا جاتا ہے فلاں آسمان والے کہتے ہیں اس پاکیزہ نفس کو جو پاکیزہ جسم میں رہا خوش آمدید قابل تعریف ہو کر داخل ہوجاؤ اور روح و ریحان اور ناراض نہ ہونے والے رب سے ملاقات کی خوشخبری قبول کرو یہی جملے اس سے ہر آسمان میں کہے جاتے ہیں یہاں تک کہ اسے اس آسمان پر لے جایا جاتا ہے جہاں پروردگار عالم خود موجود ہے۔ اور اگر وہ گناہ گار آدمی ہو تو فرشتے کہتے ہیں کہ اے خبیث روح جو خبیث جسم میں رہی نکل قابل مذمت ہو کر نکل کھولتے ہوئے پانی اور کانٹے دار کھانے کی خوشخبری قبول کر اور اس کے علاوہ دیگر انواع و اقسام کے عذاب کی خوشخبری بھی قبول کر اس کے سامنے یہ جملے بار بار دہرائے جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کی روح نکل جاتی ہے فرشتے اسے لے کر آسمانوں پر چڑھتے ہیں اور دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں پوچھا جاتا ہے کون؟ بتایا جاتا ہے کہ فلاں " وہاں سے جواب آتا ہے کہ اس خبیث روح کو جو خبیث جسم میں رہی کوئی خوش آمدید نہیں اسی حال میں قابل مذمت واپس لوٹ تیرے لئے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے چنانچہ وہ آسمان سے واپس آکر قبر میں چلی جاتی ہے۔ پھر نیک آدمی کو قبر میں بٹھایا جاتا ہے اور اس سے وہی تمام جملے کہے جاتے ہیں جو پہلی مرتبہ کہے گئے تھے اور گناہ گار آدمی کو بھی اس کی قبر میں بٹھایا جاتا ہے اور اس سے بھی وہی کچھ کہا جاتا ہے جو پہلے کہا جا چکا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8770
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا شريك ، عن ليث ، عن كعب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " صلوا علي، فإنها زكاة لكم، واسالوا الله لي الوسيلة، فإنها درجة في اعلى الجنة لا ينالها إلا رجل، وارجو ان اكون انا هو" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّهَا زَكَاةٌ لَكُمْ، وَاسْأَلُوا اللَّهَ لِي الْوَسِيلَةَ، فَإِنَّهَا دَرَجَةٌ فِي أَعَلَى الْجَنَّةِ لَا يَنَالُهَا إِلَّا رَجُلٌ، وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مجھ پر درود بھیجا کرو کیونکہ یہ تمہارے لئے باعث تزکیہ ہے اور اللہ سے میرے لئے وسیلہ مانگا کرو یہ جنت کے سب سے اعلیٰ ترین درجے کا نام ہے جو صرف ایک آدمی کو ملے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بھی میں ہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وليث ضعيف، وكعب مجهول
حدیث نمبر: 8771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، قال: حدثنا سفيان يعني ابن عيينة ، عن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة رواية، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " هل ترون قبلتي هاهنا؟ ما يخفى علي شيء من خشوعكم وركوعكم" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رِوَايَةً، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هَاهُنَا؟ مَا يَخْفَى عَلَيَّ شَيْءٌ مِنْ خُشُوعِكُمْ وَرُكُوعِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میرا قبلہ یہاں سمجھتے ہو؟ واللہ مجھ پر تمہارا خشوع مخفی ہوتا ہے اور نہ رکوع میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 418، م: 423
حدیث نمبر: 8772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ابي الاوبر ، قال: اتى رجل ابا هريرة ، فقال: انت الذي تنهى الناس ان يصلوا وعليهم نعالهم؟ قال: لا، ولكن ورب هذه الحرمة لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يصلي إلى هذا المقام وعليه نعلاه، وانصرف وهما عليه" . ونهى النبي صلى الله عليه وسلم عن " صيام يوم الجمعة إلا ان يكون في ايام" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الْأَوْبَرِ ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ: أَنْتَ الَّذِي تَنْهَى النَّاسَ أَنْ يُصَلُّوا وَعَلَيْهِمْ نِعَالُهُمْ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنْ وَرَبِّ هَذِهِ الْحُرْمَةِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي إِلَى هَذَا الْمَقَامِ وَعَلَيْهِ نَعْلَاهُ، وَانْصَرَفَ وَهُمَا عَلَيْهِ" . وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ " صِيَامِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِي أَيَّامٍ" .
ابوالاوبر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کیا آپ وہی ہیں جو لوگوں کو جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھتے اور واپس جاتے دیکھا ہے البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف جمعہ کے دن کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا الاّ یہ کہ وہ اس کے معمولات میں شامل ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 1985، م: 1144، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى الأوبر
حدیث نمبر: 8773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو المعنى ، قال: حدثنا زائدة ، عن ليث ، عن عبد الكريم ، عن مولى ابي رهم ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ايما امراة تطيبت للمسجد، لم يقبل لها صلاة حتى تغسله عنها اغتسالها من الجنابة" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو الْمَعْنَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ لِلْمَسْجِدِ، لَمْ يُقْبَلْ لَهَا صَلَاةٌ حَتَّى تَغْسِلَهُ عَنْهَا اغْتِسَالَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو عورت اپنے گھر سے خوشبو لگا کر مسجد کے ارادے سے نکلے اللہ اس کی نماز کو قبول نہیں کرتا یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس جا کر اسے اس طرح دھوئے جیسے ناپاکی کی حالت میں غسل کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين، وإسناده ضعيف لضعف ليث، وجهالة عبدالكريم
حدیث نمبر: 8774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا مسلم يعني ابن خالد ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " كرم الرجل دينه، ومروءته عقله، وحسبه خلقه" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " كَرَمُ الرَّجُلِ دِينُهُ، وَمُرُوءَتُهُ عَقْلُهُ، وَحَسَبُهُ خُلُقُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کی سخاوت اس کا دین اس کی مروت اس کی عقل اور اس کا حسب اخلاق ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مسلم سيئ الحفظ وكثير الأوهام
حدیث نمبر: 8775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، وقتيبة بن سعيد ، قالا: حدثنا رشدين بن سعد ، قال يحيى بن غيلان في حديثه: قال: حدثني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن قبيصة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " يخرج من خراسان رايات سود، لا يردها شيء حتى تنصب بإيلياء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، أنهَ قَالَ: " يَخْرُجُ مِنْ خُرَاسَانَ رَايَاتٌ سُودٌ، لَا يَرُدُّهَا شَيْءٌ حَتَّى تُنْصَبَ بِإِيلِيَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خراسان سے سیاہ جھنڈے نکلیں گے انہیں کوئی چیز لوٹا نہ سکے گی یہاں تک کہ وہ بیت المقدس پر جا کر نصب ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، رشدين ضعيف، منكر الحديث
حدیث نمبر: 8776
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، قال: حدثنا رشدين ، حدثني بكر بن عمرو ، عن عمرو بن ابي نعيمة ، عن ابي عثمان جليس ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من قال علي ما لم اقل فليتبوا مقعده من النار، ومن افتي بفتيا بغير علم، كان إثم ذلك على من افتاه، ومن استشار اخاه فاشار عليه بامر وهو يرى الرشد غير ذلك، فقد خانه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي نَعِيمَةَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ جَلِيسِ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ أُفْتِيَ بِفُتْيَا بِغَيْرِ عِلْمٍ، كَانَ إِثْمُ ذَلِكَ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ، وَمَنْ اسْتَشَارَ أَخَاهُ فَأَشَارَ عَلَيْهِ بِأَمْرٍ وَهُوَ يَرَى الرُّشْدَ غَيْرَ ذَلِكَ، فَقَدْ خَانَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہ کہی ہو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے جس شخص کو غیرمستند فتوی دے دیا گیا ہو اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہے اور جس شخص سے اس کا مسلمان بھائی کوئی مشورہ مانگے اور وہ اسے درست مشورہ نہ دے تو اس نے خیانت کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعف لضعف رشدين وجهالة عمرو، وأما القسم الأول من الحديث صحيح متواتر ، خ: 110، م: 3
حدیث نمبر: 8777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ابو سلمة ، قال: اخبرنا عبد الله بن جعفر ، عن عثمان بن محمد الاخنسي ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جعل قاضيا بين الناس، فقد ذبح بغير سكين" ، حدثناه بعد ذلك الخزاعي ، قال: انبانا عبد الله بن جعفر ، قال: اخبرنا عثمان بن محمد ، عن الاعرج ، والمقبري ، عن ابي هريرة .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ أَبُو سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَخْنَسِيِّ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جُعِلَ قَاضِيًا بَيْنَ النَّاسِ، فَقَدْ ذُبِحَ بِغَيْرِ سِكِّينٍ" ، حَدَّثَنَاه بَعْدَ ذَلِكَ الْخُزَاعِيَّ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، وَالْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو لوگوں کے درمیان جج بنادیا جائے گویا اسے بغیر چھری کے ذبح کردیا گیا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8778
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا منصور بن سلمة ابو سلمة الخزاعي ، قال: حدثنا سليمان بن بلال ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " جزوا الشوارب، واعفوا اللحى" .حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنِ الْعَلَاء ِبن عبد الرحمن ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " جُزُّوا الشَّوَارِبَ، وَاعْفُوا اللِّحَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مونچھیں خوب تراشا کرو اور داڑھی کو خوب بڑھایا کرو

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5893، م: 260
حدیث نمبر: 8779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، قال: حدثنا ليث بن سعد ، عن سعيد ، عن اخيه عباد ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم إني اعوذ بك من الاربع من علم لا ينفع: ومن قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعاء لا يسمع" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْأَرْبَعِ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ: وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ میں چار چیزوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ایسے علم سے جو نفع نہ دے ایسے دل سے جو خشیت اور خشوع سے خالی ہو ایسے نفس سے جو کبھی سیراب نہ ہو اور ایسی دعاء سے جو قبول نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عباد لم يرو عنه غير أخيه، وذكره العجلي وابن حبان وابن خلفون فى الثقات
حدیث نمبر: 8780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، قال: حدثنا سليمان بن بلال ، عن كثير بن زيد ، عن الوليد بن رباح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يجير على امتي ادناهم" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُجِيرُ عَلَى أُمَّتِي أَدْنَاهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا ایک ادنیٰ امتی بھی کسی کو امان دے سکتا ہے (اور پوری امت پر اس کی پابندی ضروری ہوگی)

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، م: 1508
حدیث نمبر: 8781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، قال: اخبرنا ابن بلال ، عن ابن عجلان ، عن عبيد الله بن سلمان الاغر ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما ينبغي لذي الوجهين ان يكون امينا" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ بِلَالٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ سَلْمَانَ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا يَنْبَغِي لِذِي الْوَجْهَيْنِ أَنْ يَكُونَ أَمِينًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی دوغلے آدمی کا امین ہونا ممکن نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، حدثنا سليمان ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا ينبغي للصديق ان يكون لعانا" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَنْبَغِي لِلصَّدِيقِ أَنْ يَكُونَ لَعَّانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدیق یا دوست کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ لعنت کرنے والا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2597
حدیث نمبر: 8783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، قال: اخبرنا سليمان ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الجرس مزمار الشيطان" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْجَرَسُ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھنٹی شیطان کا باجا ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2114
حدیث نمبر: 8784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، قال: حدثنا سليمان بن بلال ، عن كثير بن زيد ، عن الوليد بن رباح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الصلح جائز بين المسلمين" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، قالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے درمیان صلح نافذ ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، قال: حدثنا سليمان بن بلال ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " جزوا الشوارب، واعفوا اللحى، وخالفوا المجوس" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " جُزُّوا الشَّوَارِبَ، وَاعْفُوا اللِّحَى، وَخَالِفُوا الْمَجُوسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مونچھیں خوب تراشا کرو اور داڑھی کو خوب بڑھایا کرو اور مجوسیوں کی مخالفت کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 8592، م: 260
حدیث نمبر: 8786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، قال: حدثنا سليمان بن بلال ، عن كثير بن زيد ، عن الوليد بن رباح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دخل البصر، فلا إذن" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَخَلَ الْبَصَرُ، فَلَا إِذْنَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب آنکھیں اندر داخل ہوگئیں تو اجازت لینے کی کوئی حیثیت نہ رہی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، قال: اخبرنا ليث بن سعد ، عن يزيد بن الهاد ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " رايت عمرو بن عامر يجر قصبه في النار، وكان اول من سيب السائبة وبحر البحيرة" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " رَأَيْتُ عَمْرَو بْنَ عَامِرٍ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ، وَكَانَ أَوَّلَ مَنْ سَيَّبَ السَّائِبَةَ وَبَحَرَ الْبَحِيرَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے جہنم میں عمرو بن عامر خزاعی کو اپنی آنتیں کھینچتے ہوئے دیکھا ہے یہ وہ پہلا شخص تھا جس نے جانوروں کو بتوں کے نام پر چھوڑنے کا اور بحیرہ بنانے کا رواج قائم کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3521، م: 2856
حدیث نمبر: 8788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الخزاعي ، قال: اخبرنا ليث ، عن يزيد بن الهاد ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعن الله اليهود، اتخذوا قبور انبيائهم مساجد" .حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو یہودیوں پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 437، م: 530
حدیث نمبر: 8789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، قال: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حرم يوم خيبر كل ذي ناب من السباع، والمجثمة، والحمار الإنسي" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " حَرَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ كُلَّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَالْمُجَثَّمَةَ، وَالْحِمَارَ الْإِنْسِيَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خیبر کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے ٹکٹکی پر باندھ کر نشانہ سیدھا کئے ہوئے جانور اور پالتو گدھوں کو حرام قرار دے دیا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1933
حدیث نمبر: 8790
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا ابو إسحاق يعني الفزاري ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من انفق زوجا او قال: زوجين من ماله اراه قال: في سبيل الله، دعته خزنة الجنة: يا مسلم، هذا خير هلم إليه"، فقال ابو بكر: هذا رجل لا تودى عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما نفعني مال قط إلا مال ابي بكر"، قال: فبكى ابو بكر، وقال: وهل نفعني الله إلا بك، وهل نفعني الله إلا بك، وهل نفعني الله إلا بك .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ يَعْنِي الْفَزَارِيَّ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَنْفَقَ زَوْجًا أَوْ قَالَ: زَوْجَيْنِ مِنْ مَالِهِ أُرَاهُ قَالَ: فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَتْهُ خَزَنَةُ الْجَنَّةِ: يَا مُسْلِمُ، هَذَا خَيْرٌ هَلُمَّ إِلَيْهِ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا رَجُلٌ لَا تُودَى عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" مَا نَفَعَنِي مَالٌ قَطُّ إِلَّا مَالُ أَبِي بَكْرٍ"، قَالَ: فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ: وَهَلْ نَفَعَنِي اللَّهُ إِلَّا بِكَ، وَهَلْ نَفَعَنِي اللَّهُ إِلَّا بِكَ، وَهَلْ نَفَعَنِي اللَّهُ إِلَّا بِكَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے مال میں سے ایک یا دو جوڑے والی چیزیں اللہ کے راستے میں خرچ کرے اسے جنت کے داروغہ بلاتے ہیں کہ اے مسلمان یہ خیر ہے اس کی طرف آگے بڑھ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اس شخص پر کوئی تباہی نہیں آسکتی اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر کے مال نے مجھے جتنا نفع پہنچایا ہے اتنا کسی کے مال نے نفع نہیں پہنچایا یہ سن کر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رو پڑے اور عرض کیا یا رسول اللہ میں اور میرا مال آپ ہی کا تو ہے اللہ نے مجھے آپ کے ذریعے فائدہ پہنچایا ہے (تین مرتبہ)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1897، م: 1027
حدیث نمبر: 8791
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا ابن مبارك ، عن محمد بن عجلان ، عن ربيعة ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤمن القوي خير، وافضل واحب إلى الله عز وجل من المؤمن الضعيف، وفي كل خير، احرص على ما ينفعك ولا تعجز، فإن غلبك امر فقل: قدر الله، وما شاء صنع، وإياك واللو، فإن اللو تفتح من الشيطان" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ، وَأَفْضَلُ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ، وَفِي كُلٍّ خَيْرٌ، احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ وَلَا تَعْجَزْ، فَإِنْ غَلَبَكَ أَمْرٌ فَقُلْ: قَدَّرَ اللَّهُ، وَمَا شَاءَ صَنَع، وَإِيَّاكَ وَاللَّوَّ، فَإِنَّ اللَّوَّ تُفْتَحُ مِنَ الشَّيْطَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی نگاہوں میں طاقتور مسلمان کمزور مسلمان کی نسبت زیادہ بہتر افضل اور محبوب ہے اور ہر ایک ہی بھلائی میں ہے ایسی چیزوں کی حرص کرو جن کا تمہیں فائدہ ہو اور تم اس سے عاجز نہ آجاؤ اگر کوئی معاملہ تم پر غالب آنے لگے تو یوں کہہ لو کہ اللہ نے اسی طرح مقدر فرمایا تھا اور اللہ جو چاہتا ہے کر گذرتا ہے اور اگر مگر سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اگر مگر شیطان کا دروازہ کھولتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وقد اختلف فى إسناد هذا الحديث، م: 2664
حدیث نمبر: 8792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليدعن الناس فخرهم في الجاهلية، او ليكونن ابغض إلى الله عز وجل من الخنافس" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَدَعَنَّ النَّاسُ فَخْرَهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، أَوْ لَيَكُونَنَّ أَبْغَضَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْخَنَافِسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اپنے آباء و اجداد پر فخر کرنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ کی نگاہوں میں وہ گبریلے سے بھی زیادہ حقیر ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى معشر
حدیث نمبر: 8793
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن القاسم بن عباس ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن يزيد بن مكرز ، عن ابي هريرة ، ان رجلا قال: يا رسول الله، رجل يريد الجهاد في سبيل الله وهو يبتغي من عرض الدنيا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا اجر له"، فاعظم الناس ذلك، وقالوا للرجل: عد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم لعله لم يفقه، فاعاد ذلك عليه ثلاث مرات، كل ذلك يقول:" لا اجر له" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مِكْرَزٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَجُلٌ يُرِيدُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَهُوَ يَبْتَغِي مِنْ عَرَضِ الدُّنْيَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا أَجْرَ لَهُ"، فَأَعْظَمَ النَّاسُ ذَلِكَ، وَقَالُوا لِلرَّجُلِ: عُدْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّهُ لَمْ يَفْقَهْ، فَأَعَادَ ذَلِكَ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ:" لَا أَجْرَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی جہاد فی سبیل اللہ کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اس کا مقصد دنیاوی ساز و سامان کا حصول ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کوئی ثواب نہیں ملے گا لوگوں پر یہ چیز بڑی گراں گذری انہوں نے اس آدمی سے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ مسئلہ پوچھو ہوسکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بات اچھی طرح نہ سمجھ سکے ہوں اس نے دوبارہ وہی سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا اس نے سہ بارہ وہی سوال کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی جواب دیا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة يزيد
حدیث نمبر: 8794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: مر برسول الله صلى الله عليه وسلم اعرابي اعجبه صحته وجلده، قال: فدعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " متى احسست ام ملدم؟" قال: واي شيء ام ملدم؟ قال:" الحمى"، قال: واي شيء الحمى؟ قال:" سخنة تكون بين الجلد والعظام"، قال: ما بذلك لي عهد، قال:" فمتى احسست بالصداع؟" قال: واي شيء الصداع؟ قال:" ضربان يكون في الصدغين والراس"، قال: ما لي بذلك عهد، قال: فلما قفا او ولى الاعرابي , قال:" من سره ان ينظر إلى رجل من اهل النار فلينظر إليه" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: مَرَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ أَعْجَبَهُ صِحَّتُهُ وَجَلَدُهُ، قَالَ: فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَتَى أَحْسَسْتَ أُمَّ مِلْدَم؟" قَالَ: وَأَيُّ شَيْءٍ أُمُّ مِلْدَمٍ؟ قَالَ:" الْحُمَّى"، قَالَ: وَأَيُّ شَيْءٍ الْحُمَّى؟ قَالَ:" سَخَنَةٌ تَكُونُ بَيْنَ الْجِلْدِ وَالْعِظَامِ"، قَال: مَا بِذَلِكَ لِي عَهْدٌ، قَالَ:" فَمَتَى أَحْسَسْتَ بِالصُّدَاعِ؟" قَالَ: وَأَيُّ شَيْءٍ الصُّدَاعُ؟ قَالَ:" ضَرَبَانٌ يَكُونُ فِي الصُّدْغَيْنِ وَالرَّأْسِ"، قَالَ: مَا لِي بِذَلِكَ عَهْدٌ، قَالَ: فَلَمَّا قَفَّا أَوْ وَلَّى الْأَعْرَابِيُّ , قَالَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلْيَنْظُرْ إِلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحت مند دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کبھی تمہیں " ام ملدم " نے اپنی گرفت میں لیا ہے؟ اس نے کہا کہ " ام ملدم " کس چیز کا نام ہے؟ فرمایا بخار اس نے پوچھا بخار کیا ہوتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسم اور گوشت کے درمیان حرارت کا نام ہے اس نے کہا کہ میں نے تو اپنے جسم میں کبھی یہ چیز محسوس نہیں کی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تمہیں کبھی صداع نے پکڑا ہے؟ اس نے پوچھا کہ صداع سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ رگیں جو انسان کے سر میں چلتی ہیں (اور ان کی وجہ سے سر میں درد ہوتا ہے) اس نے کہا کہ میں نے اپنے جسم میں کبھی یہ تکلیف محسوس نہیں کی جب وہ چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی جہنمی کو دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ اس شخص کو دیکھ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى معشر
حدیث نمبر: 8795
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعوة المظلوم مستجابة، وإن كان فاجرا ففجوره على نفسه" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ مُسْتَجَابَةٌ، وَإِنْ كَانَ فَاجِرًا فَفُجُورُهُ عَلَى نَفْسِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مظلوم کی بددعاء ضرور قبول ہوتی ہے اگرچہ وہ فاسق و فاجر ہی ہو کیونکہ اس کے فسق و فجور کا تعلق اسی کی ذات سے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى معشر
حدیث نمبر: 8796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ما في البيوت من النساء والذرية، لاقمت صلاة العشاء، وامرت فتياني يحرقون ما في البيوت بالنار" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا مَا فِي الْبُيُوتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالذُّرِّيَّةِ، لَأَقَمْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ، وَأَمَرْتُ فِتْيَانِي يُحْرِقُونَ مَا فِي الْبُيُوتِ بِالنَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر گھروں میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں نماز عشاء کھڑی کرنے کا حکم دے کر اپنے نوجوانوں کو حکم دیتا کہ ان گھروں میں جو کچھ ہے اسے آگ لگا دیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2420، م: 651، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى معشر
حدیث نمبر: 8797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن ابي الوليد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما احب ان عندي احدا ذهبا، ويمر بي ثلاث وعندي منه دينار، إلا شيئا اعددته لغريمي" .حَدَّثَنَا خَلَفُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ عِنْدِي أُحُدًا ذَهَبًا، وَيَمُرُّ بِي ثَلَاثٌ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ، إِلَّا شَيْئًا أَعْدَدْتُهُ لِغَرِيمِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ بھی سونے کا بن کر آجائے تو مجھے اس میں خوشی ہوگی کہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کردوں اور تین دن بھی مجھ پر نہ گذرنے پائیں کہ ایک دینار یا درہم بھی میرے پاس باقی نہ بچے سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا سند محتمل للتحسين، خ: 2389، م: 991
حدیث نمبر: 8798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا خالد بن عبد الله المزني ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير صفوف الرجال اولها، وشرها آخرها، وخير صفوف النساء آخرها، وشرها اولها" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا، وَشَرُّهَا آخِرُهَا، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا، وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردوں کی صفوں میں پہلی صف سب سے بہترین اور آخری صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی صفوں میں آخری صف سب سے بہترین اور پہلی صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 440
حدیث نمبر: 8799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا خالد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله يرضى لكم ثلاثا، ويسخط لكم ثلاثا: يرضى لكم ان تعبدوه ولا تشركوا به شيئا، وان تعتصموا بحبل الله جميعا ولا تفرقوا، وان تناصحوا من ولاه الله امركم، ويسخط لكم قيل وقال، وإضاعة المال، وكثرة السؤال" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَرْضَى لَكُمْ ثَلَاثًا، وَيَسْخَطُ لَكُمْ ثَلَاثًا: يَرْضَى لَكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا، وَأَنْ تُنَاصِحُوا مَنْ وَلَّاهُ اللَّهُ أَمْرَكُمْ، وَيَسْخَطُ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ، وَإِضَاعَةَ الْمَالِ، وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے لئے تین باتوں کو ناپسند اور تین باتوں کو پسند کیا ہے پسند تو اس بات کو کیا ہے کہ تم صرف اس ہی کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ بازی نہ کرو اور حکمرانوں کے خیرخواہ رہو اور ناپسند اس بات کو کیا ہے کہ زیادہ قیل و قال کی جائے مال کو ضائع کیا جائے اور کثرت سے سوال کئے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1715
حدیث نمبر: 8800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا خالد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم " بتغطية الوضوء، وإيكاء السقاء، وإكفاء الإناء" .حَدَّثَنَا خَلَفُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بِتَغْطِيَةِ الْوَضُوءِ، وَإِيكَاءِ السِّقَاءِ، وَإِكْفَاءِ الْإِنَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رات کو سوتے وقت وضو کا پانی ڈھانپ دینے مشکیزے کا منہ باندھ دینے اور برتنوں کو اوندھا کردینے کا حکم دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا اعرفن احدا منكم اتاه عني حديث وهو متكئ في اريكته , فيقول: اتلوا علي به قرآنا! ما جاءكم عني من خير قلته او لم اقله، فانا اقوله، وما اتاكم عني من شر، فانا لا اقول الشر" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا أَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ أَتَاهُ عَنِّي حَدِيثٌ وَهُوَ مُتَّكِئٌ فِي أَرِيكَتِهِ , فَيَقُولُ: اتْلُوا عَلَيَّ بِهِ قُرْآنًا! مَا جَاءَكُمْ عَنِّي مِنْ خَيْرٍ قُلْتُهُ أَوْ لَمْ أَقُلْهُ، فَأَنَا أَقُولُهُ، وَمَا أَتَاكُمْ عَنِّي مِنْ شَرٍّ، فَأَنَا لَا أَقُولُ الشَّرَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم میں سے کسی ایسے آدمی کے متعلق نہ سنوں کہ اس کے سامنے میری کوئی حدیث بیان کی جائے اور وہ مسہری پر ٹیک لگا کر بیٹھا ہو اور کہے کہ میرے سامنے تو قرآن پڑھو (حدیث نہ پڑھو) تمہارے پاس میرے حوالے سے خیر کی جو بات بھی پہنچے خواہ میں نے کہی ہو یا نہ کہی ہو وہ میری ہی کہی ہوئی ہے اور میرے حوالے سے جو غلط بات تم تک پہنچے تو یاد رکھو کہ میں غلط بات نہیں کہتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبي معشر
حدیث نمبر: 8802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا المبارك ، قال: حدثنا الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: واراه ذكر النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لينتهين اقوام يرفعون ابصارهم في الصلاة إلى السماء، او ليخطفن الله ابصارهم" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: وَأُرَاهُ ذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ فِي الصَّلَاةِ إِلَى السَّمَاءِ، أَوْ لَيَخْطِفَنَّ اللَّهُ أَبْصَارَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ دوران نماز آسمان کی طرف آنکھیں اٹھا کر دیکھنے سے باز آجائیں ورنہ ان کی بصارتیں سلب کرلی جائیں گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 429، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا عبد الله بن نافع ، قال: حدثني ابن ابي ذئب ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة ، قال: جلس إلى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اين انت؟" قال: بربري، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قم عني" قال: بمرفقه هكذا، فلما قام عنه، اقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" إن الإيمان لا يجاوز حناجرهم" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَلَسَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنْ أَيْنَ أَنْتَ؟" قَالَ: بَرْبَرِيٌّ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُمْ عَنِّي" قَالَ: بِمِرْفَقِهِ هَكَذَا، فَلَمَّا قَامَ عَنْهُ، أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" إِنَّ الْإِيمَانَ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ایک شخص شریک تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں کے رہنے والے ہو؟ اس نے کہا کہ میں بربری ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس سے اٹھ جاؤ جب وہ چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان ان لوگوں کے گلے سے بھی نیچے نہیں اترے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف و متنه منكر، صالح مختلط
حدیث نمبر: 8804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا عبد الله بن نافع ، عن ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تتخذوا قبري عيدا، ولا تجعلوا بيوتكم قبورا، وحيثما كنتم فصلوا علي، فإن صلاتكم تبلغني" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَتَّخِذُوا قَبْرِي عِيدًا، وَلَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قُبُورًا، وَحَيْثُمَا كُنْتُمْ فَصَلُّوا عَلَيَّ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ تَبْلُغُنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے قبر کو جشن منانے کی جگہ نہ بنانا اور اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنانا اور جہاں کہیں بھی ہو مجھ پر درود پڑھتے رہنا کیونکہ تمہارا درود مجھے پہنچتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا عبد الله بن نافع ، عن ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى تاخذ امتي بماخذ الامم والقرون قبلها، شبرا بشبر، وذراعا بذراع"، فقال رجل: يا رسول الله، كما فعلت فارس والروم؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وهل الناس إلا اولئك" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِي بِمَأْخَذِ الْأُمَمِ وَالْقُرُونِ قَبْلَهَا، شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَمَا فَعَلَتْ فَارِسُ وَالرُّومُ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَهَلْ النَّاسُ إِلَّا أُولَئِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک میری امت گزشتہ امتوں والے اعمال میں بالشت بالشت بھر اور گز گز بھر مبتلا نہ ہوجائے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا جیسے فارس اور روم کے لوگوں نے کیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو کیا ان کے علاوہ بھی پہلے کوئی لوگ گذرے ہیں؟

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7319
حدیث نمبر: 8806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح بن عبادة ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، يعني مثله.حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، يَعْنِي مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن عمر ، قال: حدثنا داود بن قيس ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: " كان صداقنا إذ كان فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم عشر اواق، وطبق بيديه، وذلك اربع مائة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ صَدَاقُنَا إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ أَوَاقٍ، وَطَبَّقَ بِيَدَيْهِ، وَذَلِكَ أَرْبَعُ مِائَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود رہے ہمارا مہر دس اوقیہ چاندی ہوتا تھا اور انہوں نے اپنے ہاتھ جوڑ کر دکھائے یہ کل چار سو درہم کی مقدار بنتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إني رايتني على قليب انزع بدلو، ثم اخذها ابو بكر فنزع بها ذنوبا او ذنوبين فيهما ضعف والله يرحمه، ثم اخذها عمر، فإن برح ينزع حتى استحالت غربا ثم ضربت بعطن، فما رايت من نزع عبقري احسن من نزع 63 عمر" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِنِّي رَأَيْتُنِي عَلَى قَلِيبٍ أَنْزِعُ بِدَلْوٍ، ثُمَّ أَخَذَهَا أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ بِهَا ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ فِيهِمَا ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَرْحَمُهُ، ثُمَّ أَخَذَهَا عُمَرُ، فَإِنْ بَرِحَ يَنْزِعُ حَتَّى اسْتَحَالَتْ غَرْبًا ثُمَّ ضَرَبَتْ بِعَطَنٍ، فَمَا رَأَيْتُ مِنْ نَزْعِ عَبْقَرِيٍّ أَحْسَنَ مِنْ نَزْعِ 63 عُمَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ خواب میں میں نے دیکھا کہ میں ایک حوض پر ڈول کھینچ کر لوگوں کو پانی پلا رہا ہوں پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور مجھے راحت پہنچانے کے لئے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا اور ایک دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزروی کے آثار تھے اللہ ان پر رحم فرمائے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے انہوں نے وہ ڈول لیا اور وہ ڈول ان کے ہاتھ میں آکر بڑا ڈول بن گیا لوگ اس سے سیراب ہوگئے اور میں نے عمر سے اچھا ڈول کھینچنے والا کوئی عبقری آدمی نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3664، م: 2392
حدیث نمبر: 8809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا ايوب بن عتبة ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى على الجنازة , قال: " اللهم اغفر لحينا وميتنا، وشاهدنا وغائبنا، وصغيرنا وكبيرنا، وذكرنا وانثانا، اللهم من احييته منا فاحيه على الإسلام، ومن توفيته منا فتوفه على الإيمان" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى عَلَى الْجِنَازَةِ , قَالَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا، وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا، وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا، وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا، اللَّهُمَّ مَنْ أَحْيَيْتَهُ مِنَّا فَأَحْيِهِ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَمَنْ تَوَفَّيْتَهُ مِنَّا فَتَوَفَّهُ عَلَى الْإِيمَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھاتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ ہمارے زندہ اور فوت شدہ موجود اور غائب چھوٹوں اور بڑوں مردوں اور عورتوں کی بخشش فرما اے اللہ تو ہم میں سے جسے زندہ رکھا اسلام پر زندہ رکھ اور جسے موت دے ایمان پر موت دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف أيوب، لكنه قد توبع
حدیث نمبر: 8810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، حدثنا ابو إسحاق ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الشيطان قد ايس ان يعبد بارضكم هذه، ولكنه قد رضي منكم بما تحقرون" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يُعْبَدَ بِأَرْضِكُمْ هَذِهِ، وَلَكِنَّهُ قَدْ رَضِيَ مِنْكُمْ بِمَا تَحْقِرُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شیطان اس بات سے مایوس ہوگیا ہے کہ تمہاری اس سر زمین عرب میں دو باہرہ اس کی پوجا کی جائے گی البتہ وہ ایسی چیزوں پر خوش ہوگیا ہے جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا هيثم بن خارجة ، قال: حدثنا رشدين بن سعد ، عن يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الم تروا ما قال ربكم عز وجل: ما انعمت على عبادي من نعمة إلا اصبح فريق منهم كافرين، يقولون: الكوكب وبالكوكب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ تَرَوْا مَا قَالَ رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ: مَا أَنْعَمْتُ عَلَى عِبَادِي مِنْ نِعْمَةٍ إِلَّا أَصْبَحَ فَرِيقٌ مِنْهُمْ كَافِرِينَ، يَقُولُونَ: الْكَوْكَبُ وَبِالْكَوْكَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو تو سہی کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے وہ فرماتا ہے کہ میں نے اپنے بندوں پر جتنی بھی نعمتیں برسائیں ہمیشہ ایک گروہ نے ان کی ناشکری ہی کی اور یہی کہتے رہے کہ یہ فلاں ستارے کی تاثیر ہے اور یہ فلاں ستارے کی وجہ سے ہوا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 72، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين
حدیث نمبر: 8812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هيثم ، حدثنا حفص بن ميسرة يعني الصنعاني ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم وقف على ناس جلوس، فقال:" الا اخبركم بخيركم من شركم؟" فسكت القوم، فاعادها ثلاث مرات، فقال رجل من القوم: بلى يا رسول الله , قال: " خيركم من يرجى خيره ويؤمن شره، وشركم من لا يرجى خيره ولا يؤمن شره" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ يَعْنِي الصَّنْعَانِيَّ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى نَاسٍ جُلُوسٍ، فَقَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِكُمْ مِنْ شَرِّكُمْ؟" فَسَكَتَ الْقَوْمُ، فَأَعَادَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: " خَيْرُكُمْ مَنْ يُرْجَى خَيْرُهُ وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ، وَشَرُّكُمْ مَنْ لَا يُرْجَى خَيْرُهُ وَلَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک جگہ کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس جا کر کھڑے ہوگئے اور فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں سب سے بہتر اور سب سے بدتر کون ہے؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اپنی بات دہرائی اس پر ان میں سے ایک آدمی بولا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس سے خیر کی امید ہو اور اس کے شر سے امن ہو اور سب سے بدتر وہ ہے جس سے خیر کی توقع نہ ہو اور اس کے شر سے امن نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هيثم ، اخبرنا حفص بن ميسرة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يقول العبد: مالي ومالي، وإنما له من ماله ثلاث ما اكل فافنى، او لبس فابلى، او اعطى فاقنى، ما سوى ذلك فهو ذاهب وتاركه للناس" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ ، أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَقُولُ الْعَبْدُ: مَالِي وَمَالِي، وَإِنَّمَا لَهُ مِنْ مَالِهِ ثَلَاثٌ مَا أَكَلَ فَأَفْنَى، أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَى، أَوْ أَعْطَى فَأَقْنَى، مَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ ذَاهِبٌ وَتَارِكُهُ لِلنَّاسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کہتا پھرتا ہے میرا مال میرا مال حالانکہ اس کا مال تو صرف یہ تین چیزیں ہیں جو کھا کر فناء کردیا یا اللہ کے راستہ میں دے کر کسی کو خوش کردیا اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ سب لوگوں کے لئے رہ جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2959
حدیث نمبر: 8814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هيثم ، حدثنا رشدين ، عن عمرو ، عن بكير ، عن سليمان بن يسار ، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقعن رجل على امراة وحملها لغيره" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقَعَنَّ رَجُلٌ عَلَى امْرَأَةٍ وَحَمْلُهَا لِغَيْرِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص ایسی عورت سے مباشرت نہ کرے جو کسی دوسرے سے حاملہ ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين
حدیث نمبر: 8815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هيثم ، قال: حدثنا حفص بن ميسرة ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كل إنسان تلده امه يلكزه الشيطان بحضنيه، إلا ما كان من مريم وابنها، الم تروا إلى الصبي حين يسقط كيف يصرخ؟" قالوا: بلى يا رسول الله , قال:" فذاك حين يلكزه الشيطان بحضنيه" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كُلُّ إِنْسَانٍ تَلِدُهُ أُمُّهُ يَلْكُزُهُ الشَّيْطَانُ بِحِضْنَيْهِ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ مَرْيَمَ وَابْنِهَا، أَلَمْ تَرَوْا إِلَى الصَّبِيِّ حِينَ يَسْقُطُ كَيْفَ يَصْرُخُ؟" قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" فَذَاكَ حِينَ يَلْكُزُهُ الشَّيْطَانُ بِحِضْنَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیدا ہونے والے بچے کو شیطان کچو کے لگاتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ حضرت مریم (علیہا السلام) کے ساتھ ایسا نہیں ہوا کیا تم اس بات کو دیکھتے نہیں کہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو کسی طرح رو رہا ہوتا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہی تو ہے جو شیطان اسے کچوکے لگاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3431، م: 2366
حدیث نمبر: 8816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هيثم ، اخبرنا حفص بن ميسرة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يجتمع الكافر وقاتله من المسلمين في النار ابدا" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ ، أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَجْتَمِعُ الْكَافِرُ وَقَاتِلُهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فِي النَّارِ أَبَدًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافر اور اس کا مسلمان قاتل جہنم میں کبھی جمع نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1891
حدیث نمبر: 8817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا هيثم ، قال: حدثنا حفص بن ميسرة ، عن العلاء ، وحدثنا قتيبة ، قال: حدثنا عبد العزيز ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يجمع الناس يوم القيامة في صعيد واحد، ثم يطلع عليهم رب العالمين، ثم يقال: الا تتبع كل امة ما كانوا يعبدون؟ فيتمثل لصاحب الصليب صليبه، ولصاحب الصور صوره، ولصاحب النار ناره، فيتبعون ما كانوا يعبدون، ويبقى المسلمون، فيطلع عليهم رب العالمين، فيقول: الا تتبعون الناس؟ فيقولون: نعوذ بالله منك، نعوذ بالله منك، الله ربنا، وهذا مكاننا حتى نرى ربنا، وهو يامرهم ويثبتهم، ثم يتوارى، ثم يطلع , فيقول: الا تتبعون الناس؟ فيقولون: نعوذ بالله منك، نعوذ بالله منك، الله ربنا، وهذا مكاننا حتى نرى ربنا، وهو يامرهم ويثبتهم"، قالوا: وهل نراه يا رسول الله؟ قال:" وهل تضارون في رؤية القمر ليلة البدر؟" قالوا: لا، قال:" فإنكم لا تضارون في رؤيته تلك الساعة، ثم يتوارى، ثم يطلع فيعرفهم نفسه فيقول: انا ربكم، انا ربكم، اتبعوني، فيقوم المسلمون، ويوضع الصراط، فهم عليه مثل جياد الخيل والركاب، وقولهم عليه سلم سلم، ويبقى اهل النار، فيطرح منهم فيها فوج فيقال: هل امتلات؟ وتقول هل من مزيد؟ ثم يطرح فيها فوج فيقال: هل امتلات؟ وتقول: هل من مزيد؟ حتى إذا اوعبوا فيها، وضع الرحمن عز وجل قدمه فيها، وزوى بعضها إلى بعض، ثم قالت: قط قط، فإذا صير اهل الجنة في الجنة، واهل النار في النار، اتي بالموت ملببا، فيوقف على السور الذي بين اهل النار، واهل الجنة، ثم يقال: يا اهل الجنة، فيطلعون خائفين، ثم يقال: يا اهل النار، فيطلعون مستبشرين يرجون الشفاعة، فيقال: لاهل الجنة، ولاهل النار تعرفون هذا؟ فيقولون: هؤلاء وهؤلاء قد عرفناه، هو الموت الذي وكل بنا، فيضجع فيذبح ذبحا على السور، ثم يقال: يا اهل الجنة، خلود لا موت، ويا اهل النار، خلود لا موت" ، وقال قتيبة في حديثه:" وازوي بعضها إلى بعض ثم قال: قط؟ قالت: قط قط".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنِ الْعَلَاء ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُجْمَعُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ يَطْلُعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ، ثُمَّ يُقَالُ: أَلَا تَتَّبِعُ كُلُّ أُمَّةٍ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ؟ فَيَتَمَثَّلُ لِصَاحِبِ الصَّلِيبِ صَلِيبُهُ، وَلِصَاحِبِ الصُّوَرِ صُوَرُهُ، وَلِصَاحِبِ النَّارِ نَارُهُ، فَيَتَّبِعُونَ مَا كَانُوا يَعْبُدُونَ، وَيَبْقَى الْمُسْلِمُونَ، فَيَطْلُعُ عَلَيْهِمْ رَبُّ الْعَالَمِينَ، فَيَقُولُ: أَلَا تَتَّبِعُونَ النَّاسَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، نعوذُِِ بالَََََّلهِِِ منكَ، اللَّهُ رَبُّنَا، وَهَذَا مَكَانُنَا حَتَّى نَرَى رَبَّنَا، وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ وَيُثَبِّتُهُمْ، ثُمَّ يَتَوَارَى، ثُمَّ يَطْلُعُ , فَيَقُولُ: أَلَا تَتَّبِعُونَ النَّاسَ؟ فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، اللَّهُ رَبُّنَا، وَهَذَا مَكَانُنَا حَتَّى نَرَى رَبَّنَا، وَهُوَ يَأْمُرُهُمْ وَيُثَبِّتُهُمْ"، قَالُوا: وَهَلْ نَرَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَهَلْ تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ؟" قَالُوا: لَا، قَالَ:" فَإِنَّكُمْ لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ تِلْكَ السَّاعَةَ، ثُمَّ يَتَوَارَى، ثُمَّ يَطْلُعُ فَيُعَرِّفُهُمْ نَفْسَهُ فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ، أَنا رَبّّّّّّّّكم، اتَّبِعُونِي، فَيَقُومُ الْمُسْلِمُونَ، وَيُوضَعُ الصِّرَاطُ، فَهُمْ عَلَيْهِ مِثْلُ جِيَادِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ، وَقَوْلُهُمْ عَلَيْهِ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَيَبْقَى أَهْلُ النَّارِ، فَيُطْرَحُ مِنْهُمْ فِيهَا فَوْجٌ فَيُقَالُ: هَلْ امْتَلَأْتِ؟ وَتَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ ثُمَّ يُطْرَحُ فِيهَا فَوْجٌ فَيُقَالُ: هَلْ امْتَلَأْتِ؟ وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ؟ حَتَّى إِذَا أُوعِبُوا فِيهَا، وَضَعَ الرَّحْمَنُ عَزَّ وَجَلَّ قَدَمَهُ فِيهَا، وَزَوَى بَعْضَهَا إِلَى بَعْضٍ، ثُمَّ قَالَتْ: قَطْ قَطْ، فَإِذَا صُيِّرَ أَهْلُ الْجَنَّةِ فِي الْجَنَّةِ، وَأَهْلُ النَّارِ فِي النَّارِ، أُتِيَ بِالْمَوْتِ مُلَبَّبًا، فَيُوقَفُ عَلَى السُّورِ الَّذِي بَيْنَ أَهْلِ النَّارِ، وَأَهْلِ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ النَّارِ، فَيَطَّلِعُونَ مُسْتَبْشِرِينَ يَرْجُونَ الشَّفَاعَةَ، فَيُقَالُ: لِأَهْلِ الْجَنَّةِ، وَلِأَهْلِ النَّارِ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: هَؤُلَاءِ وَهَؤُلَاء قَدْ عَرَفْنَاهُ، هُوَ الْمَوْتُ الَّذِي وُكِّلَ بِنَا، فَيُضْجَعُ فَيُذْبَحُ ذَبْحًا عَلَى السُّورِ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، خُلُودٌ لَا مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ، خُلُودٌ لَا مَوْتَ" ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ فِي حَدِيثِهِ:" وَأُزْوِيَ بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ ثُمَّ قَالَ: قَطْ؟ قَالَتْ: قَطْ قَطْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن تمام لوگوں کو ایک ٹیلے پر جمع کیا جائے گا پھر رب العلمین انہیں جھانک کر دیکھے گا پھر اعلان کیا جائے گا کہ ہر قوم ان کے پیچھے چلی جائے جن کی وہ عبادت کرتی تھی چنانچہ صلیب کے بچاری کے لئے صلیب تصویروں کے بچاری کے لئے تصویر اور آگ کے پجاری کے لئے آگ کی تمثیل پیش کردی جائے گی اور وہ اپنے معبودوں کے پیچھے چل پڑیں گے اور صرف مسلمان رہ جائیں گے پھر رب العلمین انہیں بھی جھانک کر دیکھے گا اور فرمائے گا تم لوگوں کے ساتھ کیوں نہیں جا رہے؟ وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں اللہ ہمارا رب ہے اور جب تک ہم اپنے رب کو دیکھ نہیں لیتے یہیں رہیں گے وہ انہیں حکم دے گا اور ثابت قدم رکھے گا (پھر وہ چھپ جائے گا اور دوبارہ ظاہر ہو کری ہی سوال جواب کرے گا) صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم اپنے پروردگار کو دیکھ سکیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں چود ہویں رات کا چاند دیکھنے میں کسی قسم کی مشقت ہوتی ہے؟ انہوں نے عرض کیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس وقت تمہیں اسے دیکھنے میں بھی کوئی مشقت نہیں ہوگی بہرحال تیسری مرتبہ پوشیدہ ہونے کے بعدجب وہ ظاہر ہوگا تو انہیں اپنی معرفت عطاء فرمادے گا اور انہیں بتادے گا کہ میں ہی تمہارا رب ہوں تم میرے پیچھے آجاؤ چنانچہ مسلمان اٹھ کھڑے ہوں گے اور پل صراط قائم کردیا جائے گا اور مسلمان اس پر بہترین گھوڑوں اور عمدہ شہسواروں کی طرح گذرجائیں گے اور کہتے جائیں گے سلم سلم جہنمی رہ جائیں گے اور انہیں فوج در فوج جہنم میں پھینک دیا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا کہ کیا تو بھر گئی؟ اور وہ کہے گی کہ کچھ بھی ہے؟ اس میں ایک اور فوج پھینک دی جائے گی اور پھر یہی سوال جواب ہوں گے حتی کہ رحمان اس میں اپنا قدم رکھ دے گا اور جہنم کے حصے سکڑج ائیں گے اور وہ کہے گی بس بس بس پھر جب جنتی جنت میں چلے جائیں گے اور جہنمی جہنم میں تو موت کو لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہ کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ جی پروردگار! یہ موت ہے پھر اہل جہنم کو پکار کر آواز دی جائے گی وہ اس خوشی سے جھانک کر دیکھیں گے کہ شاید انہیں اس جگہ سے نکلنا نصیب ہوجائے پھر ان سے بھی پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں یہ موت ہے چنانچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے گا اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو۔ اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہوگے اس میں کبھی موت نہ آئے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وله إسنادان: الأول صحيح ، والثاني قوي ، خ: 6573، م: 182
حدیث نمبر: 8818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هيثم ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " كفارة المجالس ان يقول العبد: سبحانك اللهم وبحمدك، استغفرك واتوب إليك" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " كَفَّارَةُ الْمَجَالِسِ أَنْ يَقُولَ الْعَبْدُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کفارہ مجلس یہ ہے کہ انسان مجلس سے اٹھتے وقت یوں کہہ لے۔ سبحانک اللہم وبحمدک استغفرک واتوب الیک ''

حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسماعيل بن عياش - وإن كان مختلطا فى روايته عن غير أهل بلده وهذا منها - قد توبع
حدیث نمبر: 8819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا حسين ، عن يحيى ، قال: سمعت ابا سلمة ، يقول: حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الرؤيا الصالحة جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، عَنْ يَحْيَى ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، يَقُولُ: حدثنا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6988، م: 2263
حدیث نمبر: 8820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، قال: حدثنا الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم سمع عبد الله بن قيس، يقرا، فقال: " لقد اعطي هذا من مزامير آل داود النبي عليه السلام" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، يَقْرَأُ، فَقَالَ: " لَقَدْ أُعْطِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلَام" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو تلاوت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا ابوموسیٰ اشعری کو حضرت داؤدعلیہ السلام جیسا سُر عطاء کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: حدثنا البراء بن عبد الله ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا انبئكم باهل الجنة؟ هم الضعفاء والمظلومون، الا انبئكم باهل النار؟ كل شديد جعظري" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ؟ هُمْ الضُّعَفَاءُ وَالْمَظْلُومُونَ، أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ؟ كُلُّ شَدِيدٍ جَعْظَرِيٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں؟ جنتی کمزور اور مظلوم لوگ ہوں گے کیا میں تمہیں اہل جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ جہنمی ہر بیوقوف اور متکبر آدمی ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف البراء
حدیث نمبر: 8822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: حدثنا البراء ، قال: حدثني عبد الله بن شقيق ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا انبئكم بشراركم؟" فقال:" هم الثرثارون المتشدقون، الا انبئكم بخياركم؟ احاسنكم اخلاقا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِشِرَارِكُمْ؟" فَقَالَ:" هُمْ الثَّرْثَارُونَ الْمُتَشَدِّقُونَ، أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخِيَارِكُم؟ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں بدترین لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ واہی تباہی بکنے والے اور لوگوں کا مذاق اڑانے والے لوگ کیا میں تمہیں بہترین لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ جو تم میں سے بہترین اخلاق والے ہوں۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 8823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا البراء ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: حدثني خليلي الصادق رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " يكون في هذه الامة بعث إلى السند والهند" ، فإن انا ادركته فاستشهدت، فذاك، وإن انا، فذكر كلمة، رجعت وانا ابو هريرة المحرر قد اعتقني من النار.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا الْبَرَاءُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَلِيلِي الصَّادِقُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْثٌ إِلَى السِّنْدِ وَالْهِنْدِ" ، فَإِنْ أَنَا أَدْرَكْتُهُ فَاسْتُشْهِدْتُ، فَذاِكَ، وَإِنْ أَنَا، فَذَكَرَ كَلِمَةً، رَجَعْتُ وَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ الْمُحَرَّرُ قَدْ أَعْتَقَنِي مِنَ النَّارِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ مجھ سے میرے خلیل و صادق پیغمبر اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ اس امت میں ایک لشکر سندھ اور ہند کی طرف بھی جائے گا اگر میں نے وہ زمانہ پایا اور شہید ہوگیا تو بہت اچھا اور اگر میں زندہ واپس آگیا تو میں ابوہریرۃ المحرر ہوں گا جو جہنم کی آگ سے آزاد ہوچکا ہوگا

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف البراء ولانقطاعه ، الحسن البصري لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، قال: اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لتقم الساعة وثوبهما بينهما لا يطويانه ولا يتبايعانه، ولتقم الساعة وقد حلب لقحته لا يطعمه، ولتقم الساعة وقد رفع لقمته إلى فيه ولا يطعمها، ولتقم الساعة والرجل يليط حوضه لا يسقي منه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَتَقُم السَّاعَةُ وَثَوْبُهُمَا بَيْنَهُمَا لَا يَطْوِيَانِهِ وَلَا يَتَبَايَعَانِهِ، وَلَتَقُمِ السَّاعَةُ وَقَدْ حَلَبَ لِقْحَتَهُ لَا يَطْعَمُهُ، وَلَتَقُمِ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ لُقْمَتَهُ إِلَى فِيهِ وَلَا يَطْعَمُهَا، وَلَتَقُمِ السَّاعَةُ وَالرَّجُلُ يَلِيطُ حَوْضَهُ لَا يَسْقِي مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو آدمیوں کے درمیان خریدو فروخت ہو رہی ہوگی کہ قیامت قائم ہوجائے گی ابھی کپڑا ان دونوں کے درمیان ہی ہوگا انہوں نے اسے لپیٹا ہوگا اور نہ ہی خریدو فروخت مکمل ہوگی اسی طرح ایک آدمی نے اپنے جانور کا دودھ دوہا ہوگا لیکن ابھی پہننے کی نوبت نہ آئی ہوگی کہ قیامت قائم ہوجائے گی ایک آدمی نے لقمہ اٹھا کر اپنے منہ کے قریب کیا ہوگا ابھی کھانے نہیں پایا ہوگا کہ قیامت قائم ہوجائے اور ایک آدمی اپنے حوض کی لپائی کر رہا ہوگا اسے سیراب نہ کرسکے گا کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6506، م: 2954
حدیث نمبر: 8825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، قال: انبانا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا تعجبون كيف يصرف عني شتم قريش، يشتمون مذمما وانا محمد، ويلعنون مذمما وانا محمد" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا تَعْجَبُونَ كَيْفَ يُصْرَفُ عَنِّي شَتْمُ قُرَيْشٍ، يَشْتِمُونَ مُذَمَّمًا وَأَنَا مُحَمَّدٌ، وَيَلْعَنُونَ مُذَمَّمًا وَأَنَا مُحَمَّدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں اس بات پر تعجب نہیں ہوتا کہ کس عجیب طریقے سے قریش کی دشنام طرازیوں کو مجھ سے دور کردیا جاتا ہے؟ وہ کس مذمم پر لعنت اور سب و شتم کرتے ہیں جبکہ میرا نام تو محمد ہے (مذمم نہیں)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3533
حدیث نمبر: 8826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي ، قال: اخبرنا ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، لاسلم وغفار وجهينة، ومن كان من مزينة او مزينة ومن كان من جهينة، خير عند الله يوم القيامة من اسد وطيئ وغطفان" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَأَسْلَمُ وَغِفَارٌ وَجُهَيْنَةُ، وَمَنْ كَانَ مِنْ مُزَيْنَةَ أَوْ مُزَيْنَةُ وَمَنْ كَانَ مِنْ جُهَيْنَةَ، خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ أَسَدٍ وطَيِّئٍ وَغَطَفَانَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے قیامت کے دن قبیلہ اسلم غفار اور مزینہ و جہنیہ کا کچھ حصہ اللہ کے نزدیک بنو اسد بنو طئی اور بنو غطفان سے بہتر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3523، م: 2521
حدیث نمبر: 8827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، انبانا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يدخل الجنة ينعم لا ييئس، ولا تبلى ثيابه ولا يفنى شبابه، في الجنة ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَنْعَمُ لَا يَيْئَسُ، وَلَا تَبْلَى ثِيَابُهُ وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُ، فِي الْجَنَّةِ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنت میں داخل ہوجائے گا وہ ناز و نعم میں رہے گا پریشان نہ ہوگا اس کے کپڑے پرانے نہ ہوں گے اور اس کی جوانی فنا نہ ہوگی اور جنت میں ایسی چیزیں ہوں گی جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال بھی گذرا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3244، م: 2824
حدیث نمبر: 8828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا الحكم بن عبد الملك ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: بينما نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ مرت سحابة، فقال: " اتدرون ما هذه؟" قال: قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" العنان، وروايا الارض، يسوقه الله إلى من لا يشكره من عباده ولا يدعونه، اتدرون ما هذه فوقكم؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" الرقيع، موج مكفوف، وسقف محفوظ، اتدرون كم بينكم وبينها؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" مسيرة خمس مائة عام"، ثم قال:" اتدرون ما التي فوقها؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" سماء اخرى، اتدرون كم بينكم وبينها؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" مسيرة خمس مائة عام" حتى عد سبع سماوات، ثم قال:" اتدرون ما فوق ذلك؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" العرش"، قال:" اتدرون كم بينكم وبين السماء السابعة؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" مسيرة خمس مائة عام"، ثم قال:" اتدرون ما تحتكم؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" ارض اتدرون ما تحتها؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" ارض اخرى، اتدرون كم بينها وبينها؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" مسيرة خمس مائة عام" حتى عد سبع ارضين، ثم قال:" وايم الله، لو دليتم احدكم بحبل إلى الارض السفلى السابعة لهبط" ثم قرا: هو الاول والآخر والظاهر والباطن وهو بكل شيء عليم سورة الحديد آية 3 .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ مَرَّتْ سَحَابَةٌ، فَقَالَ: " أَتَدْرُونَ مَا هَذِهِ؟" قَالَ: قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" الْعَنَانُ، وَرَوَايَا الْأَرْضِ، يَسُوقُهُ اللَّهُ إِلَى مَنْ لَا يَشْكُرُهُ مِنْ عِبَادِهِ وَلَا يَدْعُونَهُ، أَتَدْرُونَ مَا هَذِهِ فَوْقَكُمْ؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" الرَّقِيعُ، مَوْجٌ مَكْفُوفٌ، وَسَقْفٌ مَحْفُوظٌ، أَتَدْرُونَ كَمْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ"، ثم قَالَ:" أَتَدْرُونَ مَا الَّتِي فَوْقَهَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" سَمَاءٌ أُخْرَى، أَتَدْرُونَ كَمْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ" حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ، ثُمَّ قَال:" أَتَدْرُونَ مَا فَوْقَ ذَلِكَ؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" الْعَرْشُ"، قَالَ:" أَتَدْرُونَ كَمْ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ السَّمَاءِ السَّابِعَة؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ"، ثُمَّ قَالَ:" أَتَدْرُونَ مَا تَحْتَكُمْ؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَم، قَالَ:" أَرْضٌ أَتَدْرُونَ مَا تَحْتَهَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" أَرْضٌ أُخْرَى، أَتَدْرُونَ كَمْ بَيْنَهَا وَبَيْنَهَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" مَسِيرَةُ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ" حَتَّى عَدَّ سَبْعَ أَرَضِينَ، ثُمَّ قَالَ:" وَايْمُ اللَّهِ، لَوْ دَلَّيْتُمْ أَحَدَكُمْ بِحَبْلٍ إِلَى الْأَرْضِ السُّفْلَى السَّابِعَةِ لَهَبَطَ" ثُمَّ قَرَأَ: هُوَ الأَوَّلُ وَالآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ سورة الحديد آية 3 .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آسمان پر سے ایک بادل گذرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا چیز ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا یہ عنان ہے جو زمین کی تراوٹ کو ان لوگوں کے پاس ہانک کرلے جا رہا ہے جو اللہ کا شکر ادا نہیں کرتے اور اسے کبھی نہیں پکارتے کیا تم جانتے ہو کہ یہ تمہارے اوپر کیا چیز ہے ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی زیادہ جانتے ہیں فرمایا اس کا نام رقیع ہے یہ ایک لپٹی ہوئی موج ہے اور محفوظ چھت ہے کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے اور اس کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں فرمایا پانچ سو سال فاصلہ ہے۔ پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اس کے اوپر کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا دوسرا آسمان ہے کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے اور اس کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں؟ فرمایا پانچ سو سال کا فاصلہ ہے یہاں تک کہ ساتوں آسمان گنوانے کے بعد فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ اس کے اوپر کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا اس کے اوپر عرش ہے کیا تم جانتے ہو کہ اس کے اور ساتویں آسمان کے درمیان کتن ا فاصلہ ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا پانچ سو سال کا فاصلہ ہے کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے نیچے کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا زمین ہے کیا تم جانتے ہو کہ اس کے نیچے کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا دوسری زمین ہے کیا تم جانتے ہو کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں فرمایا سات سو سال کا فاصلہ ہے یہاں تک کہ ساتوں زمینیں گنوا دیں پھر فرمایا واللہ اگر تم میں سے کوئی شخص رسی سے لٹک کر ساتویں زمین تک اترنا چاہے تو اتر سکتا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی وہی اول و آخر اور ظاہر و باطن ہے اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، الحكم ضعيف، وقتادة مدلس وعنعنه، والحسن لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عارم ، قال: حدثنا عبد الله بن مبارك ، قال: اخبرني محمد بن عجلان ، عن ربيعة ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وقد سمعته من ربيعة فلم انكر، قال: " المؤمن القوي خير، او افضل واحب إلى الله عز وجل من المؤمن الضعيف، وكل خير، احرص على ما ينفعك ولا تعجز، فإن غلبك امر فقل قدر الله، وما شاء صنع، وإياك واللو، فإن اللو يفتح من الشيطان" .حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُبَارَكٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَبِيعَةَ فَلَمْ أُنْكِرْ، قَالَ: " الْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَيْرٌ، أَوْ أَفْضَلُ وَأَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِيفِ، وَكُلٌّ خَيْرٌ، احْرِصْ عَلَى مَا يَنْفَعُكَ وَلَا تَعْجِزْ، فَإِنْ غَلَبَكَ أَمْرٌ فَقُلْ قَدَّرَ اللَّهُ، وَمَا شَاءَ صَنَعَ، وَإِيَّاكَ وَاللَّوَّ، فَإِنَّ اللَّوَّ يُفْتَحُ مِنَ الشَّيْطَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی نگاہوں میں طاقتور مسلمان کمزور مسلمان کی نسبت زیادہ بہتر افضل اور محبوب ہے اور ہر ایک ہی بھلائی میں ہے ایسی چیزوں کی حرص کرو جن کا تمہیں فائدہ ہو اور تم اس سے عاجز نہ آجاؤ اگر کوئی معاملہ تم پر غالب آنے لگے تو یوں کہہ لو کہ اللہ نے اسی طرح مقرر فرمایا تھا اور اللہ جو چاہتا ہے کر گذرتا ہے اور اگر مگر سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اگر مگر شیطان کا دروازہ کھولتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وقد اختلف فى إسناده، م: 2664
حدیث نمبر: 8830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عارم ، قال: حدثنا معتمر ، قال: وحدثني ابي ، عن بركة ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يرفع يديه في الدعاء حتى ارى بياض إبطيه" ، قال ابي وهو ابو المعتمر: لا اظنه إلا في الاستسقاء.حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ بَرَكَةَ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الدُّعَاءِ حَتَّى أَرَى بَيَاضَ إِبْطَيْهِ" ، قَالَ أَبِي وَهُوَ أَبُو الْمُعْتَمِرِ: لَا أَظُنُّهُ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعاء میں اس طرح ہاتھ پھیلاتے تھے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک بغل کی سفیدی دیکھ لیتا تھا راوی کہتے ہیں کہ میرے خیال کے مطابق یہ نماز استسقاء کا موقع تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عارم ، قال: حدثنا معتمر بن سليمان ، قال: قال ابي ، حدثنا نعيم بن ابي هند ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال ابو جهل: هل يعفر محمد وجهه بين اظهركم؟ قال: فقيل: نعم، فقال: واللات والعزى، يمينا يحلف بها، لئن رايته يفعل ذلك، لاطان على رقبته، او لاعفرن وجهه في التراب، قال: فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، زعم ليطا على رقبته، قال: فما فجاهم منه إلا وهو ينكص على عقبيه ويتقي بيديه، قال: فقالوا: له ما لك؟ قال: إن بيني وبينه لخندقا من نار وهؤلاء اجنحة، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو دنا مني لخطفته الملائكة عضوا عضوا" ، قال: فانزل لا ادري في حديث ابي هريرة او شيء بلغه إن الإنسان ليطغى ان رآه استغنى إن إلى ربك الرجعى ارايت الذي ينهى عبدا إذا صلى ارايت إن كان على الهدى او امر بالتقوى ارايت إن كذب وتولى يعني ابا جهل الم يعلم بان الله يرى كلا لئن لم ينته لنسفعا بالناصية ناصية كاذبة خاطئة فليدع ناديه قال: يدعو قومه سندع الزبانية قال: يعني الملائكة كلا لا تطعه واسجد واقترب سورة العلق آية 6 - 19.حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: قَالَ أَبِي ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو جَهْلٍ: هَلْ يُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ وَجْهَهُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ؟ قَالَ: فَقِيلَ: نَعَمْ، فَقَالَ: وَاللَّاتِ وَالْعُزَّى، يَمِينًا يَحْلِفُ بِهَا، لَئِنْ رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ، لَأَطَأَنَّ عَلَى رَقَبَتِهِ، أَوْ لَأُعَفِّرَنَّ وَجْهَهُ فِي التُّرَابِ، قَالَ: فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، زَعَمَ لَيَطَأُ عَلَى رَقَبَتِهِ، قَالَ: فَمَا فَجَأَهُمْ مِنْهُ إِلَّا وَهُوَ يَنْكُصُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَيَتَّقِي بِيَدَيْهِ، قَال: فقَالُوا: لَهُ مَا لَكَ؟ قَالَ: إِنَّ بَيْنِي وَبَيْنَهُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَهَؤُلَاءِ أَجْنِحَةٌ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَوْ دَنَا مِنِّي لَخَطَفَتْهُ الْمَلَائِكَةُ عُضْوًا عُضْوًا" ، قَالَ: فَأُنْزِلَ لَا أَدْرِي فِي حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ شَيْءٍ بَلَغَه إِنَّ الإِنْسَانَ لَيَطْغَى أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى إِنَّ إِلَى رَبِّكَ الرُّجْعَى أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَى عَبْدًا إِذَا صَلَّى أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى يَعْنِي أَبَا جَهْلٍ أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَى كَلَّا لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ قَالَ: يَدْعُو قَوْمَهُ سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ قَالَ: يَعْنِي الْمَلَائِكَةَ كَلَّا لا تُطِعْهُ وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ سورة العلق آية 6 - 19.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قریش کے سرداروں سے ابوجہل کہنے لگا کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری موجودگی میں اپنا چہرہ زمین پر رکھتے ہیں؟ انہوں نے کہا ہاں اس پر وہ کہنے لگا کہ لات اور عزی کی قسم اگر میں نے انہیں ایسا کرتے ہوئے دیکھا تو ان کی گردن کو اپنے پاؤں تلے روند دوں گا اور ان کا چہرہ مٹی میں ملا دوں گا یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت نماز پڑھ رہے تھے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن پر اپنا ناپاک پاؤں رکھنے کے لئے آگے بڑھا لیکن پھر اچانک ہی الٹے پاؤں واپس بھاگ پڑا اور اپنے ہاتھوں سے کسی چیز سے بچنے لگا۔ سرداران قریش نے اس سے پوچھا کیا ہوا؟ وہ کہنے لگا کہ میرے اور ان کے درمیان آگ کی ایک خندق حائل ہوگئی اور مختلف ہاتھ میری طرف بڑھنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کا ایک عضو اچک کرلے جاتے اور اسی موقع پر سورت علق کی یہ آخری آیات نازل ہوئی ان الانسان لیطغی الی آخرہ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2797
حدیث نمبر: 8832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا موسى بن داود ، قال: حدثنا فليح ، عن عبد الله بن عبد الرحمن ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ان الله عز وجل يقول يوم القيامة: اين المتحابون بجلالي، اليوم اظلهم في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قالَ:" أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي، الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فرمائیں گے میری خاطر آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے والے لوگ کہاں ہیں؟ میرے جلال کی قسم آج میں انہیں اپنے سائے میں جبکہ میرے سائے کے علاوہ کہیں کوئی سایہ نہیں جگہ عطاء کروں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2566
حدیث نمبر: 8833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن الصباح ، قال: حدثنا إسماعيل يعني ابن زكريا ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تعود ارض العرب مروجا وانهارا، وحتى يسير الراكب بين العراق ومكة لا يخاف إلا ضلال الطريق، وحتى يكثر الهرج"، قالوا: وما الهرج يا رسول الله؟ قال:" القتل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ زَكَرِيَّا ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا، وَحَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ بَيْنَ الْعِرَاقِ وَمَكَّةَ لَا يَخَافُ إِلَّا ضَلَالَ الطَّرِيقِ، وَحَتَّى يَكْثُرَ الْهَرْجُ"، قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک سر زمین عرب دریاؤں اور نہروں سے لبریز نہ ہوجائے اور جب تک ایک سوار عراق اور مکہ کے درمیان سفر کرے اور اس سفر میں سوائے راہ بھٹکنے کے کوئی اور اندیشہ نہ ہو اور جب تک کہ ہرج کی کثرت نہ ہوجائے صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ فرمایا قتل۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7061، م: 2672
حدیث نمبر: 8834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن الصباح ، قال: حدثنا إسماعيل ابن زكريا ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابي عبيد ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سبح الله في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين، وحمد الله ثلاثا وثلاثين، وكبر الله ثلاثا وثلاثين، فتلك تسع وتسعون، ثم قال: تمام المائة لا إله إلا الله وحده، لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، غفر له خطاياه وإن كانت مثل زبد البحر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنَ زَكَرِيَّا ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَحَمِدَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبَّرَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَتِلْكَ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ، ثُمَّ قَالَ: تَمَامُ الْمِائَةِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَه، لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، غُفِرَ لَهُ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہر نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر۔ ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ۔ ٣٣ مرتبہ الحمد اللہ پڑھ لیا کرے اور ننانوے تک پہنچ کر سو کی تکمیل کے لئے اور آخر میں یہ کہہ لیا کرو۔ لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد و ہو علی کل شیء قدیر۔ تو اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 597
حدیث نمبر: 8835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد ، قال: حدثنا إسماعيل بن زكريا ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال حين يصبح وحين يمسي: سبحان الله وبحمده، مائة مرة، لم يات احد يوم القيامة بافضل مما جاء به، إلا احد قال مثل ما قال، او زاد عليه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ وَحِينَ يُمْسِي: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، مِائَةَ مَرَّةٍ، لَمْ يَأْتِ أَحَدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ، إِلَّا أَحَدٌ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ، أَوْ زَادَ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح و شام سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہہ لے قیامت کے دن کوئی شخص اس سے افضل عمل والا نہیں آئے گا الاّ یہ کہ کسی اور نے بھی یہ کلمات اتنی ہی مرتبہ یا اس سے زیادہ مرتبہ کہے ہوں

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2692
حدیث نمبر: 8836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد ، قال: حدثنا إسماعيل بن زكريا ، عن الحسن بن الحكم النخعي ، عن عدي بن ثابت ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من بدا جفا، ومن اتبع الصيد غفل، ومن اتى ابواب السلطان افتتن، وما ازداد عبد من السلطان قربا إلا ازداد من الله بعدا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّا ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الْحَكَمِ النَّخَعِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ بَدَا جَفَا، وَمَنْ اتَّبَعَ الصَّيْدَ غَفَلَ، وَمَنْ أَتَى أَبْوَابَ السُّلْطَانِ افْتُتِنَ، وَمَا ازْدَادَ عَبْدٌ مِنَ السُّلْطَانِ قُرْبًا إِلَّا ازْدَادَ مِنَ اللَّهِ بُعْدًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دیہات میں رہتا ہو وہ اپنے ساتھ زیادتی کرتا ہے جو شخص شکار کے پیچھے پڑتا ہے وہ غافل ہوجاتا ہے جو بادشاہوں کے دروازے پر آتا ہے وہ فتنے میں مبتلا ہوتا ہے اور جو شخص بادشاہ کا جتنا قرب حاصل کرتا جاتا ہے اللہ سے اتنا ہی دور ہوتا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف للاضطراب الذي وقع في إسناده
حدیث نمبر: 8837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله يعني ابا احمد الزبيري , قال: اخبرنا عبيد الله يعني بن عبد الله بن موهب ، قال: اخبرني عمي عبيد الله بن عبد الرحمن بن موهب ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لو يعلم احدكم ما له في ان يمشي بين يدي اخيه معترضا وهو يناجي ربه، كان ان يقف في ذلك المكان مائة عام، احب إليه من ان يخطو" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي أَبَا أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيَّ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَال: أَخْبَرَنِي عَمِّي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُكُمْ مَا لَهُ فِي أَنْ يَمْشِيَ بَيْنَ يَدَيْ أَخِيهِ مُعْتَرِضًا وَهُوَ يُنَاجِي رَبَّهُ، كَانَ أَنْ يَقِفَ فِي ذَلِكَ الْمَكَانِ مِائَةَ عَامٍ، أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَخْطُوَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی شخص کو یہ معلوم ہوجائے کہ اپنے نمازی بھائی کے آگے سے گذرنے کی کیا سزا ہے تو اس یک نظروں میں وہاں سے گذرنے کی نسبت سو سال تک کھڑا رہنا زیادہ بہتر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وعبيد الله بن عبدالله مجهول، وعبيد الله بن عبدالرحمن ليس بذاك القوي، وفي الاسناد قلب
حدیث نمبر: 8838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا عيسى بن يونس ، عن ثور ، عن الحصين كذا قال، عن ابي سعد الخير ، وكان من اصحاب عمر، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اكتحل فليوتر، ومن فعل فقد احسن، ومن لا فلا حرج عليه، ومن استجمر فليوتر، ومن فعل فقد احسن، ومن لا فلا حرج، ومن اكل فما تخلل فليلفظ، ومن لاك بلسانه فليبتلع، من فعل فقد احسن، ومن لا فلا حرج، ومن اتى الغائط فليستتر، فإن لم يجد إلا ان يجمع كثيبا، فليستدبره، فإن الشيطان يلعب بمقاعد بني آدم، من فعل فقد احسن، ومن لا فلا حرج" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنِ الْحُصَيْنِ كَذَا قَالَ، عَنْ أَبِي سَعْدِ الْخَيْر ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عُمَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ، وَمَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ عَلَيْهِ، وَمَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ، وَمَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَكَلَ فَمَا تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ، وَمَنْ لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ، وَمَنْ أَتَى الْغَائِطَ فَلْيَسْتَتِرْ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا أَنْ يَجْمَعَ كَثِيبًا، فَلْيَسْتَدْبِرْهُ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ، مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ، وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص سرمہ لگائے وہ طاق عدد کا خیال رکھے جو خیال رکھ لے تو بہت اچھا ورنہ کوئی حرج بھی نہیں ہے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے وہ طاق عدد کا خیال رکھے جو خیال رکھ لے تو بہت اچھا ورنہ کوئی حرج بھی نہیں ہے اور جو شخص کھانا کھائے تو خلال کو پھینک دے اور جو زبان سے چبا لیا ہو اسے نگل لے جو خیال رکھ لے تو بہت اچھا ورنہ کوئی حرج بھی نہیں ہے جو شخص بیت الخلاء آئے تو ستر کا خیال رکھے اگر اسے ٹیلے کے علاوہ کچھ نہ ملے تو اس کی طرف پشت کرلے کیونکہ شیطان بنی آدم کی شرمگاہوں سے کھلیتا ہے جو ایسا کرلے تو بہت اچھا ورنہ کوئی حرج بھی نہیں ہے

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حصين، ولجهالة أبي سعد
حدیث نمبر: 8839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، قال: حدثنا خلف يعني بن خليفة ، عن يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: كنا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فسمعنا وجبة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اتدرون ما هذا؟" قلنا: الله ورسوله اعلم، قال:" هذا حجر ارسل في جهنم منذ سبعين خريفا، فالآن انتهى إلى قعرها" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي بْنَ خَلِيفَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَسَمِعْنَا وَجْبَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَدْرُونَ مَا هَذَا؟" قُلْنَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" هَذَا حَجَرٌ أُرْسِلَ فِي جَهَنَّمَ مُنْذُ سَبْعِينَ خَرِيفًا، فَالْآنَ انْتَهَى إِلَى قَعْرِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ہم نے ایک دھماکے کی آواز سنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیسی آواز ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی زیادہ جانتے ہیں فرمایا یہ ایک پتھر کی آواز ہے جیسے ستر سال پہلے جہنم میں لڑھکایا گیا تھا وہ پتھر اب اس کی تہہ میں پہنچا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح بلفظ: « إذ سمع وجبة » ، م: 2844، تفرد يزيد وأخطأ فى لفظ الحديث فرواه على الاخبار بسماع الصحابة في مجلس النبي ﷺ لصوت سقوط الحجر
حدیث نمبر: 8840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، قال: حدثنا خلف يعني بن خليفة ، عن ابي مالك الاشجعي ، عن ابي حازم ، قال: كنت خلف ابي هريرة وهو يتوضا، وهو يمر الوضوء إلى إبطه، فقلت: يا ابا هريرة ، ما هذا الوضوء؟ قال: يا بني فروخ، انتم هاهنا؟ لو علمت انكم هاهنا ما توضات هذا الوضوء، إني سمعت خليلي، يقول: " تبلغ الحلية من المؤمن إلى حيث يبلغ الوضوء" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفٌ يَعْنِي بْنَ خَلِيفَةَ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: كُنْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ، وَهُوَ يُمِرُّ الْوَضُوءَ إِلَى إِبْطِهِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، مَا هَذَا الْوُضُوءُ؟ قَالَ: يَا بَنِي فَرُّوخَ، أَنْتُمْ هَاهُنَا؟ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكُمْ هَاهُنَا مَا تَوَضَّأْتُ هَذَا الْوُضُوءَ، إِنِّي سَمِعْتُ خَلِيلِي، يَقُولُ: " تَبْلُغُ الْحِلْيَةُ مِنَ الْمُؤْمِنِ إِلَى حَيْثُ يَبْلُغُ الْوُضُوءُ" .
ابوحازم کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑا تھا وہ وضو فرما رہے تھے اور اپنے ہاتھ بغل تک دھو رہے تھے میں نے پوچھا ابوہریرہ! یہ کیسا وضو ہے؟ انہوں نے مجھے دیکھ کر فرمایا اے بنی فروخ تم یہاں اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تم یہاں موجود ہو تو میں اس طرح کبھی وضو نہ کرتا (بہرحال اب تمہیں پتہ چل ہی گیا ہے تو سنو کہ) میں نے اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان کے اعضاء کی چمک وہاں تک پہنچتی ہے جہاں تک وضو کا پانی پہنچتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، م: 250
حدیث نمبر: 8841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: حدثنا إسماعيل يعني بن جعفر ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم: " إن ابي مات وترك مالا ولم يوص، فهل يكفر عنه ان اتصدق عنه؟ فقال: نعم" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي بْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَبِي مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا وَلَمْ يُوصِ، فَهَلْ يُكَفِّرُ عَنْهُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهُ؟ فَقَال: نَعَمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے انہوں نے مال تو چھوڑا ہے لیکن کوئی وصیت نہیں کی کیا میرا ان کی طرف سے صدقہ کرنا صحیح ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں صحیح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1630
حدیث نمبر: 8842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، قال: حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تدرون من المفلس؟" قالوا: المفلس فينا من لا درهم له ولا متاع، قال: " إن المفلس من امتي ياتي يوم القيامة بصلاة وصيام وزكاة، وياتي قد شتم هذا، وقذف هذا، واكل مال هذا، وسفك دم هذا، وضرب هذا، فيقضى هذا من حسناته، وهذا من حسناته، فإن فنيت حسناته قبل ان يقضي ما عليه، اخذ من خطاياهم فطرحت عليه ثم طرح في النار" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَدْرُونَ مَنْ الْمُفْلِسُ؟" قَالُوا: الْمُفْلِسُ فِينَا مَنْ لَا دِرْهَمَ لَهُ وَلَا مَتَاعَ، قَالَ: " إِنَّ الْمُفْلِسَ مِنْ أُمَّتِي يَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِصَلَاةٍ وَصِيَامٍ وَزَكَاةٍ، وَيَأْتِي قَدْ شَتَمَ هَذَا، وَقَذَفَ هَذَا، وَأَكَلَ مَالَ هَذَا، وَسَفَكَ دَمَ هَذَا، وَضَرَبَ هَذَا، فَيُقْضَى هَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، وَهَذَا مِنْ حَسَنَاتِهِ، فَإِنْ فَنِيَتْ حَسَنَاتُهُ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ مَا عَلَيْهِ، أُخِذَ مِنْ خَطَايَاهُمْ فَطُرِحَتْ عَلَيْهِ ثُمَّ طُرِحَ فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہوتا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! ہمارے درمیان تو مفلس وہ ہوتا ہے جس کے پاس کوئی ورپیہ پیسہ اور ساز و سامان نہ ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کا مفلس وہ آدمی ہوگا جو قیامت کے دن نماز روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن کسی کو گالی دی ہوگی اور کسی پر تہمت لگائی ہوگی اور کسی کا مال کھایا ہوگا اسے بٹھا لیا جائے گا اور ہر ایک کو اس کی نیکیاں دے کر ان کا بدلہ دلوایا جائے گا اگر اس کے گناہوں کا فیصلہ مکمل ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو حقداروں کے گناہ لے کر اس پر لاد دئیے جائیں گے پھر اسے جہنم میں دھکیل دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2581
حدیث نمبر: 8843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، قال: حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " العينان تزنيان، واللسان يزني، واليدان تزنيان، والرجلان تزنيان، يحقق ذلك الفرج او يكذبه" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ، وَاللِّسَانُ يَزْنِي، وَالْيَدَانِ تزْنِيَانِ، وَالرِّجْلَانِ تزْنِيَانِ، يُحَقِّقُ ذَلِكَ الْفَرْجُ أَوْ يُكَذِّبُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ہر انسان کا بدکاری میں حصہ ہے چنانچہ) آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6612، م: 2657
حدیث نمبر: 8844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا إسماعيل ، انبانا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا مات الإنسان انقطع عنه عمله إلا من ثلاثة: إلا من صدقة جارية، او علم ينتفع به، او ولد صالح يدعو له" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَنْبَأَنَا الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ: إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ، أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب انسان مرجاتا ہے تو تین اعمال کے علاوہ اس کے سارے اعمال منقطع ہوجاتے ہیں ایک تو صدقہ جاریہ دوسرا نفع بخش علم تیسرا نیک اولاد جو اپنے والدین کے لئے دعاء کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1631
حدیث نمبر: 8845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، قال: حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " حق المسلم على المسلم ست" قيل: ما هي يا رسول الله؟ قال:" إذا لقيته فسلم عليه، وإذا دعاك فاجبه، وإذا استنصحك فانصح له، وإذا عطس فحمد الله فشمته، وإذا مرض فعده، وإذا مات فاتبعه" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ" قِيلَ: مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِذَا لَقِيتَهُ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ، وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ، وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ، وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتْهُ، وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ، وَإِذَا مَاتَ فَاتْبَعْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں کسی نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کون سے حقوق ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (١) ملاقات ہو تو سلام کرے (٢) دعوت دے تو قبول کرے (٣) خیرخواہی چاہے تو اس کی خیرخواہی کرے (٤) چھینکے تو اس کا جواب دے (٥) بیمار ہو تو اس کی عیادت کرے (٦) مرجائے تو جنازے میں شرکت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1240، م: 2162
حدیث نمبر: 8846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، حدثنا إسماعيل ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الإيمان يمان، والكفر قبل المشرق، والسكينة في اهل الغنم، والفخر والرياء في الفدادين والخيل والوبر" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْكُفْرُ قِبَلَ الْمَشْرِقِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالْفَخْرُ وَالرِّيَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ وَالْخَيْلُ وَالْوَبَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان یمن والوں کا بہت عمدہ ہے کفر مشرق کی جانب ہے سکون و اطمینان بکری والوں میں ہوتا ہے فخر و ریاکاری گھوڑوں اور اونٹوں کے مالکوں میں ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 8847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لتؤدن الحقوق إلى اهلها يوم القيامة، حتى تقاد الشاة الجلحاء من الشاة القرناء" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقُ إِلَى أَهْلِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى تُقَادَ الشَّاةُ الْجَلْحَاءُ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن حقداروں کو ان کے حقوق ادا کئے جائیں گے حتی کے بےسینگ بکری کو سینگ والی بکری سے جس نے اسے سینگ مارا ہوگا بھی قصاص دلوایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2582
حدیث نمبر: 8848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بادروا فتنا كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع دينه بعرض من الدنيا" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " بَادِرُوا فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان فتنوں کے آنے سے پہلے جو تاریک رات کے حصوں کی طرح ہوں گے اعمال صالحہ کی طرف سبقت کرلو اس زمانے میں آدمی صبح کو مومن اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مومن اور صبح کو کافر ہوگا اور اپنے دین کو دنیا کے تھوڑے سے ساز و سامان کے عوض فروخت کردیا کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 118
حدیث نمبر: 8849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، حدثنا إسماعيل ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بادروا بالاعمال ستا: طلوع الشمس من مغربها، او الدجال، او الدخان، او الدابة، او خاصة احدكم، او امر العامة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أبي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، أوِ الدَّجَّالَ، أوِ الدُّخَانَ، أوِ الدَّابَّةَ، أَوْ خَاصَّةَ أَحَدِكُمْ، أَوْ أَمْرَ الْعَامَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھ واقعات رونما ہونے سے قبل اعمال صالحہ میں سبقت کرلو سورج کا مغرب سے طلوع ہونا دجال کا خروج دھواں چھا جانا دابۃ الارض کا خروج تم میں سے کسی خاص آدمی کی موت یا سب کی عمومی موت۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2947
حدیث نمبر: 8850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا طلعت آمن الناس حينئذ اجمعون، ويومئذ لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل او كسبت في إيمانها خيرا سورة الانعام آية 158" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ آمَنَ النَّاسُ حِينَئِذٍ أَجْمَعُونَ، وَيَوْمَئِذ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا سورة الأنعام آية 158" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ جائے جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو اللہ پر ایمان لے آئیں گے لیکن اس وقت کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2114
حدیث نمبر: 8851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الجرس مزامير الشيطان" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْجَرَسُ مَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھنٹی شیطان کا باجا ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4636، م: 157
حدیث نمبر: 8852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، اخبرنا إسماعيل ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رجلا قال: سعر يا رسول الله، قال: " إنما يرفع الله ويخفض، إني لارجو ان القى الله عز وجل، وليس لاحد عندي مظلمة"، قال آخر: سعر، فقال:" ادعوا الله عز وجل" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: سَعِّرْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " إِنَّمَا يَرْفَعُ اللَّهُ وَيَخْفِضُ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ أَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَيْسَ لِأَحَدٍ عِنْدِي مَظْلَمَةٌ"، قَالَ آخَرُ: سَعِّرْ، فَقَالَ:" ادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چیزوں کے نرخ مقرر کردیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نرخ مہنگے اور ارزاں اللہ ہی کرتا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اللہ سے اس حال میں ملوں کہ میری طرف کسی کا کوئی ظلم نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " اتقوا اللعانين"، قالوا: وما اللعانان يا رسول الله؟ قال:" الذي يتخلى في طريق الناس، او في ظلهم" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اتَّقُوا اللَّعَّانَيْنِ"، قَالُوا: وَمَا اللَّعَّانَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الَّذِي يَتَخَلَّى فِي طَرِيقِ النَّاسِ، أَوْ فِي ظِلِّهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو لعنت زدہ کاموں سے بچو صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کام کون سے ہیں؟ فرمایا لوگوں کی گذرگاہ میں یا سایہ کی جگہ (آرام گاہ) میں اپنے پیٹ کا بوجھ ہلکا کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 269
حدیث نمبر: 8854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى علي واحدة، صلى الله عليه عشرا" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے اس پر دس رحمتیں بھیجتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 408
حدیث نمبر: 8855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، اخبرني إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يدخل الجنة من لا يامن جاره بوائقه" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ لَا يَأْمَنُ جَارُهُ بَوَائِقَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جنت میں نہیں جائے گا جس کی ایذا رسانی سے دوسرا پڑوسی محفوظ نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 46
حدیث نمبر: 8856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، حدثنا إسماعيل ، اخبرني عمرو يعني ابن ابي عمرو ، عن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رب صائم حظه من صيامه الجوع والعطش، ورب قائم حظه من قيامه السهر" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رُبَّ صَائِمٍ حَظُّهُ مِنْ صِيَامِهِ الْجُوعُ وَالْعَطَشُ، وَرُبَّ قَائِمٍ حَظُّهُ مِنْ قِيَامِهِ السَّهَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کتنے ہی روزہ دار ایسے ہوتے ہیں جن کے حصے میں صرف بھوک پیاس آتی ہے اور کتنے ہی تراویح میں قیام کرنے والے ہیں جن کے حصے میں صرف شب بیداری آتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 8857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني عمرو ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بعثت من خير قرون بني آدم قرنا فقرنا، حتى بعثت من القرن الذي كنت فيه" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بُعِثْتُ مِنْ خَيْرِ قُرُونِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا، حَتَّى بُعِثْتُ مِنَ الْقَرْنِ الَّذِي كُنْتُ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے زمانے کے تسلسل میں بنی آدم کے سب سے بہترین زمانے میں منتقل کیا جاتا رہا ہے یہاں تک کہ مجھے اس زمانے میں مبعوث کردیا گیا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده جيد، خ: 3557
حدیث نمبر: 8858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني عمرو ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم من اسعد الناس بشفاعتك يوم القيامة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لقد ظننت يا ابا هريرة، الا يسالني عن هذا الحديث احد اول منك، لما رايت من حرصك على الحديث، اسعد الناس بشفاعتي يوم القيامة من قال: لا إله إلا الله خالصة من قبل نفسه" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، أَلَّا يَسْأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلَ مِنْكَ، لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْحَدِيثِ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ خَالِصَةً مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ قیامت کے دن آپ کی شفاعت کے بارے میں سب سے زیادہ خوش نصیب کون ہوگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہی گمان تھا کہ اس چیز کے متعلق میری امت میں سب سے پہلے تم ہی سوال کرو گے کیونکہ میں علم کے بارے تمہارے حرص دیکھ رہا ہوں جو شخص خلوص دل کے ساتھ لاالہ الا اللہ کی گواہی دیتا ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد جيد ، خ: 6570
حدیث نمبر: 8859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني عمرو ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم ادرك شيخا يمشي بين ابنيه، متوكئا عليهما، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " ما شان هذا الشيخ؟" قال ابناه: يا رسول الله، كان عليه نذر، فقال له:" اركب ايها الشيخ، فإن الله عز وجل غني عنك وعن نذرك" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ شَيْخًا يَمْشِي بَيْنَ ابْنَيْهِ، مُتَوَكِّئًا عَلَيْهِمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا شَأْنُ هَذَا الشَّيْخِ؟" قَالَ ابْنَاهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ عَلَيْهِ نَذْرٌ، فَقَالَ لَهُ:" ارْكَبْ أَيُّهَا الشَّيْخُ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَنِيٌّ عَنْكَ وَعَنْ نَذْرِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عمر رسیدہ آدمی کو اپنے دو بیٹوں کے درمیان ان کا سہارا لے کر چلتے ہوئے دیکھا تو پوچھا کہ ان بزرگ کا کیا معاملہ ہے؟ (یہ سوار کیوں نہیں ہوجاتے؟) اس کے بیٹوں نے بتایا کہ یا رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم انہوں نے منت مان رکھی تھی (اسے پورا کرنے کے لئے سوار نہیں ہو رہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بزرگو! سوار ہوجاؤ اللہ آپ اور آپ کی منت سے بڑا غنی ہے (وہ قبول کرلے گا)

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده جيد، م: 1643
حدیث نمبر: 8860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني عمرو ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن النذر لا يقرب من ابن آدم شيئا لم يكن الله قدره له، ولكن النذر موافق القدر، فيخرج بذلك من البخيل ما لم يكن البخيل يريد ان يخرج" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ النَّذْرَ لَا يُقَرِّبُ مِنَ ابْنِ آدَمَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ اللَّهُ قَدَّرَهُ لَهُ، وَلَكِنَّ النَّذْرَ مُوَافِقٌ الْقَدَرَ، فَيُخْرَجُ بِذَلِكَ مِنَ الْبَخِيلِ مَا لَمْ يَكُنْ الْبَخِيلُ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جس چیز کا فیصلہ نہیں کیا ابن آدم کی منت اسے وہ چیز نہیں دلا سکتی البتہ اس منت کے ذریعے کنجوس آدمی سے پیسے نکلوا لئے جاتے ہیں وہ منت مان کر وہ کچھ دے دیتا ہے جو اپنے بخل کی حالت میں کبھی نہیں دیتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده جيد، خ: 6694 ، م: 1640
حدیث نمبر: 8861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني محمد يعني بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" دعا الله جبريل، فارسله إلى الجنة، فقال: انظر إليها وما اعددت لاهلها، فرجع إليه، فقال: وعزتك، لا يسمع بها احد إلا دخلها، فحجبت بالمكاره، فقال: ارجع إليها فانظر إليها، فرجع إليها، فقال: وعزتك، لقد خشيت الا يدخلها احد، ثم ارسله إلى النار، فقال: اذهب فانظر إليها وما اعددت لاهلها فيها، فرجع إليه، فقال: وعزتك لا يدخلها احد يسمع بها، فحجبت بالشهوات، ثم قال: عد إليها فانظر إليها، فرجع إليه، فقال: وعزتك، لقد خشيت ان لا يبقى احد إلا دخلها" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي بْنَ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" دَعَا اللَّهُ جِبْرِيلَ، فَأَرْسَلَهُ إِلَى الْجَنَّةِ، فَقَالَ: انْظُرْ إِلَيْهَا وَمَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا، فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ، لَا يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا، فَحُجِبَتْ بِالْمَكَارِهِ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَرَجَعَ إِلَيْهَا، فَقَال: وَعِزَّتِكَ، لَقَدْ خَشِيتُ أَلَّا يَدْخُلَهَا أَحَدٌ، ثُمَّ أَرْسَلَهُ إِلَى النَّارِ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا وَمَا أَعْدَدْتُ لِأَهْلِهَا فِيهَا، فَرَجَعَ إِلَيْه، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ لَا يَدْخُلُهَا أَحَدٌ يَسْمَعُ بِهَا، فَحُجِبَتْ بِالشَّهَوَاتِ، ثُمَّ قَالَ: عُدْ إِلَيْهَا فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَال: وَعِزَّتِكَ، لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جب اللہ نے جنت اور جہنم کو پیدا کیا تو) حضرت جبرائیل علیہ السلام کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ جا کر اسے دیکھ آؤ اور میں نے اس میں جو چیزیں تیار کی ہیں وہ بھی دیکھ آؤ چنانچہ حضرت جبرائیل علیہ السلام گئے اور جنت اور اس میں مہیا کی گئی نعمتوں کو دیکھا اور واپس آکر بارگاہ الٰہی میں عرض کیا کہ آپ کی عزت کی قسم اس کے متعلق جو بھی سنے گا اس میں داخل ہونا چاہے گا اللہ کے حکم پر اسے ناپسندیدہ اور ناگوار چیزوں کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا اللہ نے فرمایا اب جا کر اسے اور اس کی نعمتوں کو دیکھ کر آؤ چنانچہ وہ دوبارہ گئے اس مرتبہ وہ ناگوار امور سے ڈھانپ دی گئی تھی وہ واپس آکر عرض رسا ہوئے کہ آپ کی عزت کی قسم مجھے اندیشہ ہے کہ اب اس میں کوئی داخل ہی نہیں ہوسکے گا۔ اللہ نے نے فرمایا کہ اب جا کر جہنم اور اہل جہنم کے لئے تیار کردہ سزائیں دیکھ کر آؤ جب وہ وہاں پہنچے تو اس کا ایک حصہ دوسرے پر چڑھے جا رہا تھا واپس آکر کہنے لگے کہ آپ کی عزت کی قسم کوئی شخص بھی جو اس کے متعلق سنے گا اس میں داخل ہونا نہیں چاہے گا اللہ کے حکم پر اسے خواہشات سے ڈھانپ دیا گیا اس مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کہنے لگے کہ آپ کی عزت کی قسم مجھے تو اندیشہ ہے کہ اب کوئی آدمی اس سے بچ نہیں سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، انبانا إسماعيل ، اخبرني عمرو يعني بن ابي عمرو ، عن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم انصرف من الصبح يوما، فاتى النساء في المسجد، فوقف عليهن، فقال:" يا معشر النساء، ما رايت من نواقص عقول ودين اذهب لقلوب ذوي الالباب منكن، فإني قد رايتكن اكثر اهل النار يوم القيامة، فتقربن إلى الله ما استطعتن"، وكان في النساء امراة عبد الله بن مسعود، فاتت إلى عبد الله بن مسعود، فاخبرته بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم واخذت حليا لها، فقال ابن مسعود: فاين تذهبين بهذا الحلي؟ فقالت: اتقرب به إلى الله عز وجل ورسوله، لعل الله ان لا يجعلني من اهل النار، فقال: ويلك، هلمي فتصدقي به علي وعلى ولدي، فإنا له موضع، فقالت: لا والله حتى اذهب به إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذهبت تستاذن على النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: هذه زينب تستاذن يا رسول الله، فقال:" اي الزيانب هي؟" فقالوا: امراة عبد الله بن مسعود، فقال:" ائذنوا لها"، فدخلت على النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني سمعت منك مقالة، فرجعت إلى ابن مسعود فحدثته، واخذت حليا اتقرب به إلى الله وإليك، رجاء ان لا يجعلني الله من اهل النار، فقال لي ابن مسعود: تصدقي به علي وعلى ولدي، فإنا له موضع، فقلت: حتى استاذن النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" تصدقي به عليه وعلى بنيه فإنهم له موضع"، ثم قالت: يا رسول الله، ارايت ما سمعت منك حين وقفت علينا:" ما رايت من نواقص عقول قط ولا دين اذهب بقلوب ذوي الالباب منكن"، قالت: يا رسول الله، فما نقصان ديننا وعقولنا؟ فقال:" اما ما ذكرت من نقصان دينكن: فالحيضة التي تصيبكن، تمكث إحداكن ما شاء الله ان تمكث لا تصلي ولا تصوم، فذلك من نقصان دينكن، واما ما ذكرت من نقصان عقولكن: فشهادتكن، إنما شهادة المراة نصف شهادة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو يَعْنِي بْنَ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ الصُّبْحِ يَوْمًا، فَأَتَى النِّسَاءَ فِي الْمَسْجِدِ، فَوَقَفَ عَلَيْهِنَّ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَوَاقِصِ عُقُولٍ وَدِينٍ أَذْهَبَ لِقُلُوبِ ذَوِي الْأَلْبَابِ مِنْكُنَّ، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَتَقَرَّبْنَ إِلَى اللَّهِ مَا اسْتَطَعْتُنَّ"، وَكَانَ فِي النِّسَاءِ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَأَتَتْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَأَخْبَرَتْهُ بِمَا سَمِعَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَتْ حُلِيًّا لَهَا، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: فَأَيْنَ تَذْهَبِينَ بِهَذَا الْحُلِيِّ؟ فَقَالَتْ: أَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ، لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ لَا يَجْعَلَنِي مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَقَالَ: وَيْلَكِ، هَلُمِّي فَتَصَدَّقِي بِهِ عَلَيَّ وَعَلَى وَلَدِي، فَإِنَّا لَهُ مَوْضِعٌ، فَقَالَتْ: لَا وَاللَّهِ حَتَّى أَذْهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَهَبَتْ تَسْتَأْذِنُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذِهِ زَيْنَبُ تَسْتَأْذِنُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" أَيُّ الزَّيَانِبِ هِيَ؟" فَقَالُوا: امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ:" ائْذَنُوا لَهَا"، فَدَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي سَمِعْتُ مِنْكَ مَقَالَةً، فَرَجَعْتُ إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ فَحَدَّثْتُهُ، وَأَخَذْتُ حُلِيًّا أَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ وَإِلَيْكَ، رَجَاءَ أَنْ لَا يَجْعَلَنِي اللَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَقَالَ لِي ابْنُ مَسْعُودٍ: تَصَدَّقِي بِهِ عَلَيَّ وَعَلَى وَلَدِي، فَإِنَّا لَهُ مَوْضِعٌ، فَقُلْتُ: حَتَّى أَسْتَأْذِنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَصَدَّقِي بِهِ عَلَيْهِ وَعَلَى بَنِيهِ فَإِنَّهُمْ لَهُ مَوْضِعٌ"، ثُمَّ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَا سَمِعْتُ مِنْكَ حِينَ وَقَفْتَ عَلَيْنَا:" مَا رَأَيْتُ مِنْ نَوَاقِصِ عُقُولٍ قَطُّ وَلَا دِينٍ أَذْهَبَ بِقُلُوبِ ذَوِي الْأَلْبَابِ مِنْكُنَّ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا نُقْصَانُ دِينِنَا وَعُقُولِنَا؟ فَقَالَ:" أَمَّا مَا ذَكَرْتُ مِنْ نُقْصَانِ دِينِكُنَّ: فَالْحَيْضَةُ الَّتِي تُصِيبُكُنَّ، تَمْكُثُ إِحْدَاكُنَّ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَمْكُثَ لَا تُصَلِّي وَلَا تَصُومُ، فَذَلِكَ مِنْ نُقْصَانِ دِينِكُنَّ، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتُ مِنْ نُقْصَانِ عُقُولِكُنَّ: فَشَهَادَتُكُنَّ، إِنَّمَا شَهَادَةُ الْمَرْأَةِ نِصْفُ شَهَادَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر پڑھ کر واپس ہوئے تو مسجد میں موجود خواتین کے قریب سے گذرتے ہوئے وہاں رک گئے اور فرمایا اے گروہ خواتین بڑے بڑے عقلمندوں کے دلوں پر قبضہ کرنے والی ناقص العقل والدین کوئی مخلوق میں نے تم سے بڑھ کر نہیں دیکھی اور میں نے دیکھا ہے کہ قیامت کے دن اہل جہنم میں تمہاری اکثریت ہوگی اس لئے حسب استطاعت اللہ سے قرب حاصل کرنے کے لئے صدقہ خیرات کیا کرو۔ ان خواتین میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ بھی تھیں انہوں نے گھر آکر حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد سنایا اور اپنا زیور لے کر چلنے لگیں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا یہ کہاں لے جارہی ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں اس کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل کرنا چاہتی ہوں تاکہ اللہ مجھے جہنمیوں میں سے نہ کردے انہوں نے فرمایا بھئی یہ میرے پاس لاؤ اور مجھ پر اور میرے بچے پر اسے صدقہ کردو کہ ہم تو اس کے مستحق بھی ہیں ان کی اہلیہ نے کہا واللہ ایسا نہیں ہوسکتا میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے پاس جاؤں گی۔ چنانچہ وہ چلی گئیں اور کاشانہ نبوت میں داخل ہونے کے لئے اجازت چاہی لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ زینب اجازت چاہتی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کون سی زینب؟ (کیونکہ یہ کئی عورتوں کا نام تھا) لوگوں نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اہلیہ فرمایا انہیں اندر آنے کی اجازت دے دو چنانچہ وہ اندر داخل ہوگئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے آپ سے ایک حدیث سنی تھی میں اپنے شوہر ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس واپس پہنچی تو انہیں بھی وہ حدیث سنائی اور اپنا زیور لے کر آنے لگی کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل کروں اور امید یہ تھی کہ اللہ مجھے اہل جہنم میں شمار نہیں فرمائے گا تو مجھ سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہنے لگے یہ مجھ پر اور میرے بچے پر صدقہ کردو کیونکہ ہم اس کے مستحق ہیں میں نے ان سے کہا کہ پہلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لوں گی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یہ ان پر صدقہ کردو کیونکہ وہ واقعی اس کے مستحق ہیں۔ پھر وہ کہنے لگیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ تو بتائیے کہ جب آپ ہمارے پاس آکر کھڑے ہوئے تھے تو میں نے ایک بات اور بھی سنی تھی کہ میں نے بڑے بڑے عقلمندوں کے دلوں پر قبضہ کرنے والی ناقص العقل والدین کوئی مخلوق تم سے بڑھ کر نہیں دیکھی تو یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے دین اور عقل میں نقصان سے کیا مراد ہے؟ فرمایا تمہیں اپنے دین کا نقصان یاد نہیں ہے کہ وہ ایام جو تمہیں پیش آتے ہیں اور جب تک اللہ کی مرضی ہوتی ہے تم رکی رہتی ہو نماز روزہ نہیں کرسکتی ہو یہ تو دین کا نقصان ہے اور جہاں تک عقل کے ناقص ہونے کی بات ہے تو وہ تمہاری گواہی ہے کہ عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے نصف ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد، م: 80
حدیث نمبر: 8863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا إبراهيم بن إسحاق ، حدثنا ابن المبارك ، عن يونس ، عن الزهري ، قال: حدثني سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يقبض الله الارض يوم القيامة، ويطوي السماء بيمينه ثم يقول: انا الملك، اين ملوك الارض؟" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَقْبِضُ اللَّهُ الْأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيَطْوِي السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَيْنَ مُلُوكُ الْأَرْضِ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا پھر فرمائے گا کہ میں ہوں بادشاہ کہاں ہیں زمین کے بادشاہ؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 6519، م: 2787
حدیث نمبر: 8864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن المبارك ، عن سعيد بن يزيد ، عن ابي السمح ، عن ابن حجيرة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الحميم ليصب على رءوسهم، فينفذ الجمجمة حتى يخلص إلى جوفه، فيسلت ما في جوفه حتى يمرق من قدميه" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْحَمِيمَ لَيُصَبُّ عَلَى رُءُوسِهِمْ، فَيَنْفُذُ الْجُمْجُمَةَ حَتَّى يَخْلُصَ إِلَى جَوْفِهِ، فَيَسْلُتَ مَا فِي جَوْفِهِ حَتَّى يَمْرُقَ مِنْ قَدَمَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل جہنم کے سروں پر کھولتا ہوا پانی انڈیلاجائے گا جو ان کی کھوپڑی میں سوراخ کرتا ہوا پیٹ تک پہنچے گا اور اس میں موجود ساری آنتوں کو باہر نکال دے گا یہاں تک کہ پیروں کے راستے باہر نکل آئے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبي السمح
حدیث نمبر: 8865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن مبارك ، عن وهيب ، اخبرني عمر بن محمد بن المنكدر ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من مات ولم يغز، ولم يحدث نفسه بغزو، مات على شعبة نفاق" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ وُهَيْبٍ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ، وَلَمْ يُحَدِّثْ نَفْسَهُ بِغَزْوٍ، مَاتَ عَلَى شُعْبَةِ نِفَاقٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حال میں مرجائے کہ جہاد کیا ہو اور نہ ہی اس کے دل میں جہاد کا خیال آیا ہو وہ نفاق کے ایک شعبے پر مرا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 1910
حدیث نمبر: 8866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن مبارك ، عن طلحة بن ابي سعيد ، سمعت سعيدا المقبري يحدث، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احتبس فرسا في سبيل الله، إيمانا بالله وتصديقا لموعوده، كان شبعه وريه وبوله وروثه حسنات في ميزانه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِيمَانًا بِاللَّهِ وَتَصْدِيقًا لِمَوْعُودِهِ، كَانَ شِبَعُهُ وَرِيُّهُ وَبَوْلُهُ وَرَوْثُهُ حَسَنَاتٍ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے گھوڑے کو اللہ کے راستہ میں روکے رکھے اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے اور اس کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے تو اس کا کھانے سے سیراب ہونا پینے سے سیراب ہونا پیشاب اور لید قیامت کے دن اس شخص کے ترازو میں نیکیاں بن جائیں گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 2853
حدیث نمبر: 8867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن مبارك ، عن سعيد بن ابي ايوب ، حدثني يحيى بن ابي سليمان ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية: يومئذ تحدث اخبارها سورة الزلزلة آية 4، قال: " اتدرون ما اخبارها؟"، قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" فإن اخبارها: ان تشهد على كل عبد وامة بما عمل على ظهرها، ان تقول: عملت علي كذا وكذا يوم كذا وكذا"، قال:" فهو اخبارها" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا سورة الزلزلة آية 4، قَالَ: " أَتَدْرُونَ مَا أَخْبَارُهَا؟"، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" فَإِنَّ أَخْبَارَهَا: أَنْ تَشْهَدَ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ وَأَمَةٍ بِمَا عَمِلَ عَلَى ظَهْرِهَا، أَنْ تَقُولَ: عَمِلْتَ عَلَيَّ كَذَا وَكَذَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا"، قَالَ:" فَهُوَ أَخْبَارُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی جس دن زمین اپنی ساری خبریں بیان کردے گی اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ زمین کی خبروں سے کیا مراد ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی زیادہ بہتر جانتے ہیں فرمایا زمین کی خبروں سے مراد یہ ہے کہ زمین ہر مرد و عورت کے متعلق ان تمام اعمال کی گواہی دے گی جو انہوں نے اس کی پشت پر رہ کر کئے ہوں گے اور وہ کہے گی کہ تو نے فلاں دن فلاں عمل کیا تھا یہ مراد ہے زمین کی خبروں سے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، يحيى ضعيف
حدیث نمبر: 8868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن المبارك ، عن عبد الملك بن عيسى الثقفي ، عن مولى المنبعث ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " تعلموا من انسابكم ما تصلون به ارحامكم، فإن صلة الرحم محبة في الاهل، مثراة في المال، منساة في اثره" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْن المُبَارَكٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عِيسَى الثَّقَفِيِّ ، عَنْ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَعَلَّمُوا مِنْ أَنْسَابِكُمْ مَا تَصِلُونَ بِهِ أَرْحَامَكُمْ، فَإِنَّ صِلَةَ الرَّحِمِ مَحَبَّةٌ فِي الْأَهْلِ، مَثْرَاةٌ فِي الْمَالِ، مَنْسَأَةٌ فِي أَثَرِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا سلسلہ نسب اتنا تو سیکھ لو کہ جس سے صلہ رحمی کرسکو کیونکہ صلہ رحمی سے اس شخص کے ساتھ محبت بڑھتی ہے مال میں اضافہ ہوتا ہے اور مصائب ٹل جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم ، عن ابن المبارك ، عن معمر ، عن همام ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الكلمة الطيبة صدقة، وكل خطوة يخطوها إلى الصلاة صدقة" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنِ ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھی بات بھی صدقہ ہے اور جو قدم نماز کی طرف اٹھاؤ وہ بھی صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 2707، م: 1009
حدیث نمبر: 8870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم ، حدثنا ابن المبارك ، عن كثير بن زيد ، حدثني عمرو بن تميم ، عن ابيه ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اظلكم شهركم هذا، لمحلوف رسول الله، ما مر بالمؤمنين شهر خير لهم منه، ولا بالمنافقين شهر شر لهم منه، إن الله عز وجل ليكتب اجره ونوافله من قبل ان يدخله، ويكتب إصره وشقاءه من قبل ان يدخله، وذلك ان المؤمن يعد فيه القوة للعبادة من النفقة، ويعد المنافق اتباع غفلة الناس، واتباع عوراتهم، فهو غنم للمؤمن يغتنمه الفاجر" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ المُبَارَكٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ تَمِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَظَلَّكُمْ شَهْرُكُمْ هَذَا، لَمَحْلُوفُ رَسُولِ اللَّهِ، مَا مَرَّ بِالْمُؤْمِنِينَ شَهْرٌ خَيْرٌ لَهُمْ مِنْهُ، وَلَا بِالْمُنَافِقِينَ شَهْرٌ شَرٌّ لَهُمْ مِنْهُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَكْتُبُ أَجْرَهُ وَنَوَافِلَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُدْخِلَهُ، وَيَكْتُبُ إِصْرَهُ وَشَقَاءَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُدْخِلَهُ، وَذَلِكَ أَنَّ الْمُؤْمِنَ يُعِدُّ فِيهِ الْقُوَّةَ لِلْعِبَادَةِ مِنَ النَّفَقَةِ، وَيُعِدُّ الْمُنَافِقُ اتِّبَاعَ غَفْلَةِ النَّاسِ، وَاتِّبَاعَ عَوْرَاتِهِمْ، فَهُوَ غُنْمٌ لِلْمُؤْمِنِ يَغْتَنِمُهُ الْفَاجِرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مہینہ تم پر سایہ فگن ہوا پیغمبر اللہ قسم کھاتے ہیں کہ مسلمانوں پر ماہ رمضان سے بہتر کوئی مہینہ سایہ فگن نہیں ہوتا اور منافقین پر رمضان سے زیادہ سخت کوئی مہینہ نہیں آتا اللہ تعالیٰ اس کے آنے سے پہلے اس کا اجر اور نوافل لکھنا شروع کردیتا ہے اور منافقین کا گناہوں پر اصرار اور بدبختی بھی پہلے سے لکھنا شروع کردیتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان اس مہینے میں عبادت کے لئے طاقت مہیا کرتے ہیں اور منافقین لوگوں کی غفلتوں اور عیوب کو تلاش کرتے ہیں گویا یہ مہنیہ مسلمان کے لئے غنیمت ہے جس پر گناہ گار لوگ رشک کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف كثير
حدیث نمبر: 8871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، حدثنا حماد ، عن ابي المهزم ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: " كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حج او عمرة، فاستقبلنا رجل من جراد، فجعلنا نضربهن بسياطنا وعصينا فنقتلهن، فسقط في ايدينا، فقلنا: ما نصنع ونحن محرمون؟! فسالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: لا باس" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَة ، يقولَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، فَاسْتَقْبَلَنَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، فَجَعَلْنَا نَضْرِبُهُنَّ بِسِيَاطِنَا وَعِصِيِّنَا فَنَقْتُلُهُنَّ، فَسُقِطَ فِي أَيْدِينَا، فَقُلْنَا: مَا نَصْنَعُ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ؟! فَسَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَا بَأْسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حج یا عمرے کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ راستے میں ٹڈی دل کا ایک غول نظر آیا ہم انہیں اپنے کوڑوں اور لاٹھیوں سے مارنے لگے اور وہ ایک ایک کرکے ہمارے سامنے گرنے لگے ہم نے سوچا کہ ہم تو محرم ہیں ان کا کیا کریں؟ پھر ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (سمندر کے شکار میں) کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، أبو المهزم متروك الحديث ،
حدیث نمبر: 8872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لو يعلم الناس ما في النداء والصف الاول، ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا عليه، لاستهموا عليه، ولو يعلمون ما في التهجير لاستبقوا إليه، ولو يعلمون ما في العتمة والصبح، لاتوهما ولو حبوا" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ، لَاسْتَهَمُوا عَلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان اور صف اول میں نماز کا کیا ثواب ہے اور پھر انہیں یہ چیزیں قرعہ اندازی کے بغیر حاصل نہ ہو سکیں تو وہ ان دونوں کا ثواب حاصل کرنے کے لئے قرعہ اندازی کرنے لگیں اور اگر لوگوں کو یہ پتہ چل جائے کہ جلدی نماز میں آنے کا کتنا ثواب ہے تو وہ اس کی طرف سبقت کرنے لگیں اور اگر انہیں یہ معلوم ہوجائے کہ نماز عشاء اور نماز فجر کا کتنا ثواب ہے تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرور شرکت کریں خواہ انہیں گھسٹ گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 615، م: 437
حدیث نمبر: 8873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، انبانا مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، مائة مرة، كانت له عدل عشرة رقاب، وكتبت له مائة حسنة، ومحيت عنه مائة سيئة، وكانت له حرزا من الشيطان يومه ذلك حتى يمسي، ولم يات احد افضل مما جاء به إلا امرؤ عمل اكثر من ذلك، ومن قال: في يوم سبحان الله وبحمده، مائة مرة، حطت خطاياه وإن كانت مثل زبد البحر" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَنْبَأَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، مِائَةَ مَرَّةٍ، كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشَرَةِ رِقَابٍ، وَكُتِبَتْ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ بِهِ إِلَّا امْرُؤٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، وَمَنْ قَالَ: فِي يَوْمٍ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دن میں تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد و ہو علی کل شیء قدیر۔ تو یہ دس غلاموں کو آزاد کرنے کے برابر ہوگا اور اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جائیں گی سو گناہ مٹا دئیے جائیں گے اور شام تک وہ شیطان سے اس کی حفاظت کا سبب ہوں گے اور کوئی شخص اس سے افضل عمل نہیں پیش کرسکے گا سوائے اس شخص کے جو اس سے زیادہ عمل کرے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہہ لے اس کے سارے گناہ مٹا دئیے جائیں گے خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو فى الحقيقة حديثان، خ: 3293، 6405، م: 2691
حدیث نمبر: 8874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، اخبرني مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما رجل يمشي وهو بطريق، إذ اشتد عليه العطش، فوجد بئرا فنزل فيها، فشرب، ثم خرج، فإذا كلب يلهث، ياكل الثرى من العطش، فقال: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي بلغني، فنزل البئر فملا خفه ماء، ثم امسكه بفيه حتى رقي به، فسقى الكلب، فشكر الله له فغفر له"، قالوا: يا رسول الله، وإن لنا في البهائم لاجرا؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" في كل ذات كبد رطبة اجر" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي وَهُوَ بِطَرِيقٍ، إِذْ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا، فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ، يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي بَلَغَنِي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ مَاءً، ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ حَتَّى رَقِيَ بِهِ، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی راستے میں چلا جا رہا تھا کہ اسے پیاس نے شدت سے ستایا اسے قریب ہی ایک کنواں مل گیا اس نے کنوئیں میں اتر کر اپنی پیاس بجھائی اور باہر نکل آیا اچانک اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو پیاس کے مارے کیچڑ چاٹ رہا تھا اس نے اپنے دل میں سوچا کہ اس کتے کو بھی اسی طرح پیاس لگ رہی ہوگی جیسے مجھے لگ رہی تھی چنانچہ وہ دوبارہ کنوئیں میں اترا اپنے موزے کو پانی سے بھرا اور اسے منہ سے پکڑ لیا اور باہر نکل کر کتے کو وہ پانی پلا دیا اللہ نے اس کے اس عمل کی قدر دانی فرمائی اور اسے بخش دیا صحابہ رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا جانوروں میں بھی ہمارے لئے اجر رکھا گیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر تر جگر رکھنے والی چیز میں اجر رکھا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2363، م: 2244
حدیث نمبر: 8875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، قال: انبانا ابن ابي ذئب ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان إذا قام إلى الصلاة رفع يديه مدا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا کر رفع یدین فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن نعيم بن عبد الله ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " على انقاب المدينة ملائكة، لا يدخلها الدجال ولا الطاعون" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِكَةٌ، لَا يَدْخُلُهَا الدَّجَّالُ وَلَا الطَّاعُونُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ کے سوراخوں پر فرشتوں کا پہرہ ہے اس لئے یہاں دجال یا طاعون داخل نہیں ہوسکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1880، م: 1379
حدیث نمبر: 8877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " هل ترون قبلتي هاهنا؟ فوالله ما يخفى علي خشوعكم ولا ركوعكم، إني لاراكم من وراء ظهري" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هَاهُنَا؟ فَوَاللَّهِ مَا يَخْفَى عَلَيَّ خُشُوعُكُمْ وَلَا رُكُوعُكُمْ، إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میرا قبلہ یہاں سمجھتے ہو؟ واللہ مجھ پر تمہارا خشوع مخفی ہوتا ہے اور نہ رکوع میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 418، م: 423
حدیث نمبر: 8878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، انبانا مالك ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى المقابر، فقال: " السلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإنا إن شاء الله لكم لاحقون" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَنْبَأَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْمَقَابِرِ، فَقَالَ: " السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَكُمْ لَاحِقُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان تشریف لے گئے وہاں پہنچ کر قبرستان والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا اے جماعت مومنین کے مکینو! تم پر سلام ہو ان شاء اللہ ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 249
حدیث نمبر: 8879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، انبانا مالك ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ضافه ضيف وهو كافر، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة فحلبت، فشرب الكافر حلابها، ثم اخرى فشربه، ثم اخرى فشربه، حتى شرب حلاب سبع شياه، ثم إنه اصبح فاسلم، فامر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة، فشرب حلابها، ثم امر باخرى، فلم يستتمها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤمن يشرب في معى واحد، والكافر يشرب في سبعة امعاء" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَنْبَأَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَافَهُ ضَيْفٌ وَهُوَ كَافِرٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ فَحُلِبَتْ، فَشَرِبَ الْكَافِرُ حِلَابَهَا، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ، حَتَّى شَرِبَ حِلَابَ سَبْعِ شِيَاهٍ، ثُمَّ إِنَّهُ أَصْبَحَ فَأَسْلَمَ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ، فَشَرِبَ حِلَابَهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِأُخْرَى، فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ایک مہمان آیا جو کہ کافر تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اس کے لئے ایک بکری کا دودھ دوہا گیا اس نے وہ سارادودھ پی لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری بکری کو دوہنے کا حکم دیا وہ اس کا بھی دودھ پی گیا اس طرح کرتے کرتے وہ سات بکریوں کا دودھ پی گیا اگلے دن اس نے اسلام قبول کرلیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اس کے لئے بکری کا دودھ دوہا گیا اس نے پی لیا دوسری بکری کو دوہنے کا حکم دیا تو وہ اسے پورا نہ کرسکا۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2063
حدیث نمبر: 8880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، انبانا مالك ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رجلا من اسلم، قال: لما نمت هذه الليلة، لدغتني عقرب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اما لو قلت حين امسيت اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق، لم يضرك" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَنْبَأَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ، قَالَ: لَمَّا نِمْتُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ، لَدَغَتْنِي عَقْرَبٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَا لَوْ قُلْتَ حِينَ أَمْسَيْتَ أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، لَمْ يَضُرَّكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ اسلم کے ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ آج رات جب میں سو رہا تھا تو مجھے ایک بچھو نے ڈس لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم نے شام کو یہ جملے کہے ہوتے اعوذ بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق تو وہ تمہیں کبھی نقصان نہ پہنچاتا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2709
حدیث نمبر: 8881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني إسحاق ، انبانا مالك ، عن ثور بن زيد الديلي ، قال: سمعت ابا الغيث يحدث، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كافل اليتيم له او لغيره، انا وهو كهاتين في الجنة، إذا اتقى الله" ، واشار مالك بالسبابة والوسطى.حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، أَنْبَأَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْغَيْثِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَافِلُ الْيَتِيمِ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ، أَنَا وَهُوَ كَهَاتَيْنِ فِي الْجَنَّةِ، إِذَا اتَّقَى اللَّهَ" ، وَأَشَارَ مَالِكٌ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے یا کسی دوسرے کے یتیم بچے کی پرورش کرنے والا، میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے بشرطیکہ وہ اللہ سے ڈرتا ہو امام مالک رحمہ اللہ نے شہادت والی اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2983
حدیث نمبر: 8882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، انبانا إسماعيل يعني ابن جعفر ، اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من صلى علي واحدة، يصلي الله عليه عشرا" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً، يُصَلِّي اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرَاً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو شخص کسی بھی نماز کی ایک رکعت پالے گویا اس نے پوری نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 408
حدیث نمبر: 8883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ادرك من الصلاة ركعة، فقد ادركها كلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةً، فَقَدْ أَدْرَكَهَا كُلَّهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھی نماز کی ایک رکعت پالے گویا اس نے پوری نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 580، م: 607
حدیث نمبر: 8884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الغرر، وعن بيع الحصاة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" َنَهَى عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں مار کر بیع کرنے سے اور دھوکہ کی تجارت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1513
حدیث نمبر: 8885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن خبيب يعني بن عبد الرحمن بن يساف ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة، ومنبري على حوضي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبٍ يَعْنِي بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین کا جو حصہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کا ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر نصب کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1196، م: 1391
حدیث نمبر: 8886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا زنت امة احدكم فليجلدها ولا يعيرها، فإن عادت فليجلدها ولا يعيرها، فإن عادت فليجلدها ولا يعيرها، فإن عادت في الرابعة فليبعها ولو بحبل من شعر، او ضفير من شعر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُعَيِّرْهَا، فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُعَيِّرْهَا، فَإِنْ عَادَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُعَيِّرْهَا، فَإِنْ عَادَتْ فِي الرَّابِعَةِ فَلْيَبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ، أَوْ ضَفِيرٍ مِنْ شَعَرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کی باندی زنا کرے اور اس کا جرم ثابت ہوجائے تو اسے کوڑوں کی سزا دے لیکن اسے عار نہ دلائے پھر تیسری یا چوتھی مرتبہ یہی گناہ سرزد ہونے پر فرمایا کہ اسے بیچ دے خواہ اس کی قیمت صرف بالوں سے گندھی ہوئی ایک رسی ہی ملے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2152، م: 1703
حدیث نمبر: 8887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا عبيد الله ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل حرم على لساني ما بين لابتي المدينة"، ثم جاء بنو فلان، فقال:" ما اراكم إلا قد خرجتم من الحرم"، ثم نظر فقال:" بل انتم فيه، بل انتم فيه" ، قال محمد بن عبيد: ثم جاء بنو جارية، وإنما هم بنو حارثة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى لِسَانِي مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ"، ثُمَّ جَاءَ بَنُو فُلَانٍ، فَقَالَ:" مَا أَرَاكُمْ إِلَّا قَدْ خَرَجْتُمْ مِنَ الْحَرَمِ"، ثُمَّ نَظَرَ فَقَالَ:" بَلْ أَنْتُمْ فِيهِ، بَلْ أَنْتُمْ فِيهِ" ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ: ثُمَّ جَاءَ بَنُو جَارِيَةَ، وَإِنَّمَا هُمْ بَنُو حَارِثَةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری زبانی مدینہ منورہ کے دونوں کناروں کا درمیانی علاقہ حرم قرار دیا گیا ہے تھوڑی دیر بعد بنو حارثہ کے کچھ لوگ آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا میرا خیال ہے کہ تم لوگوں کی رہائش حرم سے باہر نکل رہی ہے پھر تھوڑی دیر غور کرنے کے بعد فرمایا نہیں تم حرم کے اندر ہی ہو نہیں تم حرم کے اندر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1869، م: 1372
حدیث نمبر: 8888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا إسماعيل بن ابي خالد ، عن ابيه ، قال: وكان نازلا على ابي هريرة بالمدينة، قال: فرايته يصلي صلاة ليست بالخفيفة، ولا بالطويلة، قال إسماعيل: نحوا من صلاة قيس بن ابي حازم، قال: فقلت لابي هريرة : اهكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي؟ قال: وما انكرت من صلاتي؟ قال: قلت: خيرا، احببت ان اسالك، قال: فقلت: نعم، او اوجز .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ أَبِيه ، قَالَ: وَكَانَ نَازِلًا عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي صَلَاةً لَيْسَتْ بِالْخَفِيفَةِ، وَلَا بِالطَّوِيلَةِ، قَالَ إِسْمَاعِيلُ: نَحْوًا مِنْ صَلَاةِ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لأبِي هُرَيْرَةَ : أَهَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي؟ قَالَ: وَمَا أَنْكَرْتَ مِنْ صَلَاتِي؟ قَالَ: قُلْتُ: خَيْرًا، أَحْبَبْتُ أَنْ أَسْأَلَكَ، قَالَ: فَقُلْتُ: نَعَمْ، أَوْ أَوْجَزَ .
ابو خالد رحمہ اللہ جو مدینہ منورہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مہمان تھے کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جو بہت مختصر تھی اور نہ بہت لمبی میں نے ان سے پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح نماز پڑھایا کرتے تھے (جیسے آپ ہمیں پڑھاتے ہیں) حضرت ابوہریر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمہیں میری نماز میں کیا چیز اوپری اور اجنبی محسوس ہوتی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں یوں ہی اس کے متعلق آپ سے پوچھنا چاہ رہا تھا فرمایا ہاں بلکہ اس سے بھی مختصر۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعد الصاغاني محمد بن ميسر ، حدثنا محمد بن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إنما الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا قرا فانصتوا، وإذا قال: ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا ولك الحمد، وإذا صلى جالسا، فصلوا جلوسا اجمعون" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ الصَّاغَانِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ مُيَسَّرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا، وَإِذَا قَالَ: وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا، فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو تو مقرر ہی اس لئے کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے اس لئے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا و لک الحمد " کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 734، م: 414، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن ميسر، لكنه متابع
حدیث نمبر: 8890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعد ، حدثنا محمد بن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد هممت ان آمر فتياني فيجمعوا حطبا، ثم آمر رجلا يؤم الناس، ثم اخالف إلى رجال يتخلفون عن الصلاة، فاحرق عليهم بيوتهم، وايم الله لو يعلم احدهم ان له بشهودها عرقا سمينا او مرماتين، لشهدها، ولو يعلمون ما فيها لاتوها ولو حبوا" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَانِي فَيَجْمَعُوا حَطَبًا، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يَؤُمُّ النَّاسَ، ثُمَّ أُخَالِفُ إِلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الصَّلَاةِ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ، وَايْمُ اللَّهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّ لَهُ بِشُهُودِهَا عَرْقًا سَمِينًا أَوْ مِرْمَاتَيْنِ، لَشَهِدَهَا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهَا لَأَتَوْهَا وَلَوْ حَبْوًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا ارادہ ہوا کہ میں اپنے جوانوں کو حکم دوں وہ لکڑیاں جمع کریں پھر میں ایک آدمی کو حکم دوں جو لوگوں کی امامت کرے اور میں پیچھے سے ان لوگوں کے پاس جاؤں جو نماز میں شریک نہیں ہوتے اور ان کے گھروں کو آگ لگادوں واللہ اگر ان میں سے کسی کو پتہ چل جائے کہ نماز میں آنے سے اسے ایک موٹی تازی سری یا دو عمدہ کھر ملیں گے تو وہ ضرور اس میں شرکت کرے حالانکہ اگر انہیں اس کے ثواب کا پتہ ہوتا تو وہ نماز میں ضرور شرکت کرتے خواہ انہیں گھٹنوں کے بل گھس کر آنا پڑتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2420، م: 651، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي سعد
حدیث نمبر: 8891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعد ، قال: حدثنا ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو یاد دلانے کے لئے سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1203،م: 622، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي سعد
حدیث نمبر: 8892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابن ذكوان ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقتسم ورثتي دينارا، ما تركته بعد نفقة نسائي ومئونة عاملي يعني عامل ارضه فهو صدقة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقْتَسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا، مَا تَرَكْتُهُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمَئُونَةِ عَامِلِي يَعْنِي عَامِلَ أَرْضِهِ فَهُوَ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے ورثاء دینار و درہم کی تقسیم نہیں کریں گے میں نے اپنی بیویوں کے نفقہ اور اپنی زمین کے عامل کی تنخواہوں کے علاوہ جو کچھ چھوڑا ہے وہ سب صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2776، م: 1760
حدیث نمبر: 8893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يجزي ولد والده، إلا ان يجده مملوكا فيشتريه فيعتقه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدَهُ، إِلَّا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی اولاد اپنے والد کے جرم کا بدلہ بننے کی صلاحیت نہیں رکھتی (باپ کے جرم کا بدلہ اس کی اولاد سے نہیں لیا جائے گا) البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے باپ کو غلامی کی حالت میں پائے تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1510
حدیث نمبر: 8894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن عطاء بن السائب ، عن الاغر ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني: قال الله: " الكبرياء ردائي، والعظمة إزاري، فمن نازعني واحدا منهما ادخلته جهنم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الْأَغْرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي: قَالَ اللَّهُ: " الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا أَدْخَلْتُهُ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے کہ کبریائی میری اوپر کی چادر ہے اور عزت میری نیچے کی چاد رہے جو دونوں میں سے کسی ایک کے بارے مجھ سے جھگڑا کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2620
حدیث نمبر: 8895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: انبانا سفيان ، عن الاعمش ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة رفعه، قال: " لا يزني الزاني وهو مؤمن، ولا يسرق السارق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشرب وهو مؤمن، والتوبة معروضة بعد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ، قَالَ: " لَا يَزْنِي الزَّانِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَالتَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس وقت کوئی شخص بدکاری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا جس وقت کوئی شخص چوری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا جس وقت کوئی شراب پیتا ہے وہ مومن نہیں رہتا اور توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2475، م: 57
حدیث نمبر: 8896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ابن ذكوان ، عن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " المطل ظلم الغني، ومن اتبع على مليء فليتبع" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمَطْلُ ظُلْمُ الْغَنِيِّ، وَمَنْ أُتْبِعَ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار کے حوالے کردیا جائے تو اسے اس ہی کا پیچھا کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2288، م: 1564
حدیث نمبر: 8897
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: انبانا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: جاء اعرابي يتقاضى النبي صلى الله عليه وسلم بعيرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " التمسوا له مثل سن بعيره" قال: فالتمسوا له، فلم يجدوا إلا فوق سن بعيره، قال:" فاعطوه فوق بعيره" فقال الاعرابي: اوفيتني اوفاك الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن خيركم خيركم قضاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ يَتَقَاضَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْتَمِسُوا لَهُ مِثْلَ سِنِّ بَعِيرِهِ" قَالَ: فَالْتَمَسُوا لَهُ، فَلَمْ يَجِدُوا إِلَّا فَوْقَ سِنِّ بَعِيرِهِ، قَالَ:" فَأَعْطُوهُ فَوْقَ بَعِيرِهِ" فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: أَوْفَيْتَنِي أَوْفَاكَ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ خَيْرَكُمْ خَيْرُكُمْ قَضَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے اونٹ کا تقاضا کرنے کے لئے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس کے اونٹ جتنی عمر کا ایک اونٹ تلاش کرکے لے آؤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے تلاش کیا لیکن مطلوبہ عمر کا اونٹ نہ مل سکا ہر اونٹ اس سے بڑی عمر کا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے بڑی عمر ہی کا اونٹ دے دو وہ دیہاتی کہنے لگا کہ آپ نے مجھے پورا پورا ادا کیا اللہ آپ کو پورا پورا عطاء فرمائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے سب سے بہترین وہ ہے جو اداء قرض میں سب سے بہتر ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2305، م: 1601
حدیث نمبر: 8898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: انبانا سفيان ، عن ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تسحروا، فإن في السحور بركة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَحَّرُوا، فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کے کھانے میں برکت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبي ليلى
حدیث نمبر: 8899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، حدثني عبد الملك بن عمير ، حدثني من سمع ابا هريرة ، يقول:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم صلى في نعليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي نَعْلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف للرجل المبهم، وهو أبو الأوبر لا يعرف
حدیث نمبر: 8900
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، انبانا ابو بكر ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابردوا بالظهر، فإن حرها من فيح جهنم" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْرِدُوا بِالظُّهْرِ، فَإِنَّ حَرَّهَا مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ظہر کی نماز ٹھنڈی کرکے پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جن ہم کی تپش کا اثر ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 533، م: 615
حدیث نمبر: 8901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر ، عن عاصم ، عن رجل من بني غاضرة، قال: قيل لمروان: هذا ابو هريرة على الباب، قال: ائذنوا له، قال: يا ابا هريرة حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " اوشك الرجل ان يتمنى انه خر من الثريا وانه لم يتول او يل، شك ابو بكر من امر الناس شيئا" . قال: قال: وسمعته , يقول: " إن هلاك العرب بيدي فتية من قريش" ، قال: قال مروان: بئس والله الفتية هؤلاء.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي غاضرةٍ، قال: قَيل لِمَرْوَانَ: هَذَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى الْبَابِ، قَالَ: ائْذَنُوا لَهُ، قَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " أَوْشَكَ الرَّجُلُ أَنْ يَتَمَنَّى أَنَّهُ خَرَّ مِنَ الثُّرَيَّا وَأَنَّهُ لَمْ يَتَوَلَّ أَوْ يَلِ، شَكَّ أَبُو بَكْرٍ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ شَيْئًا" . قَالَ: قَالَ: وَسَمِعْتُهُ , يَقُولُ: " إِنَّ هَلَاكَ الْعَرَبِ بِيَدَيْ فِتْيَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ" ، قَالَ: قَالَ مَرْوَانُ: بِئْسَ وَاللَّهِ الْفِتْيَةُ هَؤُلَاءِ.
ایک مرتبہ مروان کو بتایا گیا کہ اس کے دروازے پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہیں اس نے کہا کہ انہیں اندر بلاؤ جب وہ اندر آگئے تو مروان نے کہا کہ اے ابوہریرہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان یہ تمنا کرے گا کاش وہ ثریا ستارے کی بلندی سے گر جاتا لیکن کاروبار حکومت میں سے کوئی ذمہ داری اس کے حوالے نہ کی جاتی۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عرب کی ہلاکت قریش کے چند نوجوانوں کے ہاتھوں ہوگی مروان کہنے لگا واللہ وہ تو بدترین نوجوان ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، الرجل المبهم هو يزيد بن شريك، لم نقف له على ترجمة
حدیث نمبر: 8902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: انبانا ابو بكر ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الوصال"، قال: قيل: يا رسول الله، إنك تواصل! قال: " إني لست مثلكم، إني اظل عند ربي يطعمني ويسقيني" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوِصَالِ"، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُوَاصِلُ! قَالَ: " إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ عِنْدَ رَبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس معاملے میں میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1965، م: 1103
حدیث نمبر: 8903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: انبانا ابو بكر ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المسجد فرآهم عزين متفرقين، قال: فغضب غضبا شديدا، ما رايناه غضب غضبا اشد منه، قال:" والله، لقد هممت ان آمر رجلا يؤم الناس، ثم اتتبع هؤلاء الذين يتخلفون عن الصلاة في دورهم، فاحرقها عليهم" وربما قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد صلاة العشاء.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَرَآهُمْ عِزِينَ مُتَفَرِّقِينَ، قَالَ: فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا، مَا رَأَيْنَاهُ غَضِبَ غَضَبًا أَشَدَّ مِنْهُ، قَالَ:" وَاللَّهِ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يَؤُمُّ النَّاسَ، ثُمَّ أَتَتَبَّعَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي دُورِهِمْ، فَأُحَرِّقَهَا عَلَيْهِمْ" وَرُبَّمَا قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو لوگوں کو متفرق گروہوں میں دیکھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا شدید غصہ آیا کہ ہم نے اس سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے شدید غصے میں کبھی نہ دیکھا تھا اور فرمایا واللہ میں نے یہ ارادہ کرلیا تھا کہ ایک آدمی کو لوگوں کی امامت کا حکم دوں اور جو لوگ نماز سے ہٹ کر اپنے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں ان کی تلاش میں نکلوں اور ان کے گھروں کو آگ لگا دوں (بعض اوقات راوی نماز عشاء کی قید بھی لگاتے تھے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2420، م: 651
حدیث نمبر: 8904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوها عصموا مني دماءهم واموالهم، إلا من امر حق، وحسابهم على الله" .حَدَّثَنَا أَسْوَد بن عامر ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا مِن أَمْرِ حَقَّ، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے برابر اس وقت تک قتال کرتا رہوں جب تک وہ لاالہ الا اللہ کا اقرار نہ کرلیں جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں تو سمجھ لیں کہ انہوں نے مجھ سے اپنی جان مال کو محفوظ کرلیا سوائے اس کے حق کے اور ان کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 21
حدیث نمبر: 8905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اثنان هما كفر النياحة، والطعن في النسب" .حَدَّثَنَا أَسْوَد بن عامر ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " اثْنَانِ هُمَا كُفْرٌ النِّيَاحَةُ، وَالطَّعْنُ فِي النَّسَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے دو چیزیں کفر ہیں ایک تو نوحہ کرنا اور دوسرا کسی کے نسب پر طعنہ مارنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 67
حدیث نمبر: 8906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود ، حدثنا ابو بكر ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يؤت بالموت يوم القيامة كبشا املح، فيقال: يا اهل الجنة، تعرفون هذا؟ قال: فيطلعون خائفين مشفقين، قال: يقولون: نعم، قال: ثم ينادى اهل النار تعرفون هذا؟ فيقولون: نعم، قال: فيذبح، ثم يقال: خلود في الجنة، وخلود في النار" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُؤْتَ بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَبْشًا أَمْلَحَ، فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، تَعْرِفُونَ هَذَا؟ قال: فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ مُشْفِقِينَ، قَالَ: يَقُولُونَ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ يُنَادَى أَهْلُ النَّارِ تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، قَالَ: فَيُذْبَحُ، ثُمَّ يُقَالُ: خُلُودٌ فِي الْجَنَّةِ، وَخُلُودٌ فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہنچانتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ جی (پروردگار) یہ موت ہے) پھر اہل جہنم کو پکار کر آوازدی جائے گی کہ کیا تم اسے پہنچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں (یہ موت ہے) چنانچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کردیا جائے اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو۔ اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہوگے؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة مثله، إلا انه زاد فيه:" فيؤتى به على الصراط فيذبح".حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ زَادَ فِيهِ:" فيُؤْتَى بِهِ عَلَى الصِّرَاطِ فَيُذْبَحُ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 8908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرني ابو بكر بن عياش ، انبانا ابو حصين ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الصدقة لا تحل لغني، ولا لذي مرة سوي" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، أَنْبَأَنَا أَبُو حَصِينٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِغَنِيٍّ، وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مالدار یا ہٹے کٹے صحیح سالم آدمی کے لئے زکوٰۃ کا پیسہ حلال نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه سالم كثير الإرسال عن الصحابة، لكنه قد توبع
حدیث نمبر: 8909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، حدثنا زهير ، عن ابي إسحاق ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤذن مؤتمن، والإمام ضامن، اللهم ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، وَالْإِمَامُ ضَامِنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار اے اللہ اماموں کی رہنمائی فرما اور موذنین کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن اسيد بن ابي اسيد ، عن نافع بن عباس مولى عقيلة بنت طلق الغفارية، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من احب ان يحلق حبيبه حلقة من نار، فليجعل له حلقة من ذهب، ومن احب ان يطوق حبيبه طوقا من نار، فليطوقه طوقا من ذهب، ومن احب ان يسور حبيبه سوارا من نار، فليسوره سوارا من ذهب، ولكن عليكم بالفضة، فالعبوا بها" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ أَبِي أَسِيدٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عَبَّاسٍ مَوْلَى عَقِيلَةَ بِنْتِ طَلْقٍ الْغِفَارِيَّةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُحَلِّقَ حَبِيبَهُ حَلْقَةً مِنْ نَارٍ، فَلْيَجْعَلْ لَهُ حَلْقَةً مِنْ ذَهَبٍ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُطَوِّقَ حَبِيبَهُ طَوْقًا مِنْ نَارٍ، فَلْيُطَوِّقْهُ طَوْقًا مِنْ ذَهَبٍ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُسَوِّرَ حَبِيبَهُ سِوَارًا مِنْ نَارٍ، فَلْيُسَوِّرْهُ سِوَارًا مِنْ ذَهَبٍ، وَلَكِنْ عَلَيْكُمْ بِالْفِضَّةِ، فَالْعَبُوا بِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے دوست کو آگ کا چھلا پہنانا چاہے وہ اسے سونے کا چھلا پہنا دے البتہ چاندی استعمال کرلیا کرو اور اس کے ذریعے ہی دل بہلا لیا کرو اور جو شخص اپنے دوست کو جہنم کی آگ کا طوق پہنانا چاہے وہ اسے سونے کا ہار پہنا دے اور جو اسے آگ کے کنگن پہنانا چاہے وہ اسے سونے کے کنگن پہنا دے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 8911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا ليث ، عن ابن عجلان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا دخل اهل الجنة الجنة، واهل النار النار، نادى مناد: يا اهل الجنة، خلود لا موت فيه، ويا اهل النار، خلود لا موت فيه" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ، نَادَى مُنَادٍ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، خُلُودٌ لَا مَوْتَ فِيهِ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ، خُلُودٌ لَا مَوْتَ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو ایک منادی آواز لگائے گا کہ اے اہل جنت تم ہمیشہ اس میں رہوگے یہاں موت نہیں آئے گی اور اے اہل جہنم تم بھی ہمیشہ اس میں رہوگے یہاں موت نہیں آئے گی۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، خ: 6545
حدیث نمبر: 8912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن ليث ، عن الجلاح ابي كثير ، عن المغيرة بن ابي بردة ، عن ابي هريرة ، ان ناسا اتوا النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: إنا نبعد في البحر، ولا نحمل من الماء إلا الإداوة والإداوتين، لانا لا نجد الصيد حتى نبعد، افنتوضا بماء البحر؟ قال: " نعم، فإنه الحل ميتته، الطهور ماؤه" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ الْجُلَاحِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَاسًا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: إِنَّا نَبْعُدُ فِي الْبَحْرِ، وَلَا نَحْمِلُ مِنَ الْمَاءِ إِلَّا الْإِدَاوَةَ وَالْإِدَاوَتَيْنِ، لِأَنَّا لَا نَجِدُ الصَّيْدَ حَتَّى نَبْعُدَ، أَفَنَتَوَضَّأُ بِمَاءِ الْبَحْرِ؟ قَالَ: " نَعَمْ، فَإِنَّهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ، الطَّهُورُ مَاؤُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ ہم لوگ سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ پینے کے لئے تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں اگر اس میں وضو کرنے لگیں تو ہم پیاسے رہ جائیں کیا سمندر کے پانی سے ہم وضو کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سمندر کا پانی پاکیزگی بخش ہے اور اس کا مردار (مچھلی) حلال ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده مختلف فيه
حدیث نمبر: 8913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن ثور ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اول من يدعى يوم القيامة، فيقال: هذا ابوكم آدم، فيقول: يا رب لبيك وسعديك، فيقول له ربنا: اخرج نصيب جهنم من ذريتك، فيقول: يا رب وكم؟ فيقول: من كل مائة تسعة وتسعين" فقلنا: يا رسول الله، ارايت إذا اخذ منا من كل مائة تسعة وتسعين، فماذا يبقى منا؟ قال:" إن امتي في الامم كالشعرة البيضاء في الثور الاسود" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَة بن سعيد ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَوَّلُ مَنْ يُدْعَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُقَالُ: هَذَا أَبُوكُمْ آدَمُ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، فَيَقُولُ لَهُ رَبُّنَا: أَخْرِجْ نَصِيبَ جَهَنَّمَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ وَكَمْ؟ فَيَقُولُ: مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ" فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ إِذَا أُخِذَ مِنَّا مِنْ كُلِّ مِائَةٍ تِسْعَةٌ وَتِسْعُينَ، فَمَاذَا يَبْقَى مِنَّا؟ قَالَ:" إِنَّ أُمَّتِي فِي الْأُمَمِ كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن سب سے پہلے جس شخص کو بلایا جائے گا اس کے متعلق کہا جائے گا کہ یہ تمہارے باپ آدم علیہ السلام ہیں حضرت آدم علیہ السلام عرض کریں گے کہ پروردگار میں حاضر ہوں پروردگار کا ارشاد ہوگا کہ جہنم کا حصہ اپنی اولاد میں سے نکالو وہ پوچھیں گے پروردگار کتنا؟ ارشاد ہوگا ہر سو میں سے ننانوے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ جب ہر سو میں سے ہمارے ننانوے آدمی لے لئے جائیں گے تو پیچھے کیا بچے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوسری امتوں کے مقابلے میں میری امت کی مثال کالے بیل میں سفید بال کی سی ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 6529
حدیث نمبر: 8914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن ابي سهيل بن مالك ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استهل رمضان، غلقت ابواب النار، وفتحت ابواب الجنة، وصفدت الشياطين" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيه ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَهَلَّ رَمَضَانُ، غُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، وَفُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَصُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 1899 م: 1079
حدیث نمبر: 8915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تجعلوا بيوتكم مقابر، وإن البيت الذي يقرا فيه سورة البقرة، لا يدخله الشيطان" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بن سعيد ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ مَقَابِرَ، وَإِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي يُقْرَأُ فِيهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، لَا يَدْخُلُهُ الشَّيْطَانُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورت بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 780
حدیث نمبر: 8916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يعني قال لنسوة من الانصار: " لا يموت لإحداكن ثلاثة من الولد فتحتسبه، إلا دخلت الجنة"، فقالت امراة منهن: او اثنان يا رسول الله؟ قال:" او اثنان" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بن سعيد ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بن محمد ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي قَالَ لِنِسْوَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ: " لَا يَمُوتُ لِإِحْدَاكُنَّ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ فَتَحْتَسِبُهُ، إِلَّا دَخَلَتْ الْجَنَّةَ"، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: أَوْ اثْنَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَوْ اثْنَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ انصاری خواتین سے فرمایا تم میں سے جو عورت اپنے تین بچے آگے بھیجے (فوت ہوجائیں) اور وہ ان پر صبر کرے وہ جنت میں داخل ہوگی کسی عورت نے پوچھا اگر دو ہوں تو کیا حکم ہے؟ فرمایا دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 2632
حدیث نمبر: 8917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " على انقاب المدينة ملائكة، لا يدخلها الطاعون ولا الدجال" .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَى أَنْقَابِ الْمَدِينَةِ مَلَائِكَةٌ، لَا يَدْخُلُهَا الطَّاعُونُ وَلَا الدَّجَّالُ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ کے دروازوں پر فرشتوں کا پہرہ ہے اس لئے یہاں دجال طاعون داخل نہیں ہو سکتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 1880، م: 1379
حدیث نمبر: 8918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سافرتم في الخصيب، فاعطوا الإبل حظها من الارض، وإذا سافرتم في السنة، فبادروا بها نقيها، وإذا عرستم، فاجتنبوا الطرق، فإنها طرق الدواب، وماوى الهوام بالليل" .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخَصِيبِ، فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الْأَرْضِ، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ، فَبَادِرُوا بها نِقْيَهَا، وَإِذَا عَرَّسْتُمْ، فَاجْتَنِبُوا الطُّرُقَ، فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ، وَمَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی سرسبز و شاداب علاقے میں سفر کرو تو اونٹوں کو ان کا حق دیا کرو (اور انہیں اطمینان سے چرنے دیا کرو) اور اگر خشک زمین میں سے سفر کرو تو تیز رفتاری سے اس علاقے سے گذر جایا کرو اور جب رات کو پڑاؤ کرنا چاہو تو راستے سے ہٹ کر پڑاو کیا کرو کیونکہ وہ رات کے وقت چوپاؤں کا راستہ اور کیڑے مکوڑوں کا ٹھکانہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 1926
حدیث نمبر: 8919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا هجرة بعد ثلاث" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا هِجْرَةَ بَعْدَ ثَلَاثٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین دن کے بعد بھی قطع تعلقی رکھنا صحیح نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 2562
حدیث نمبر: 8920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف على ناس جلوس، فقال:" الا اخبركم بخيركم من شركم؟" قال: فسكتوا، فقال ذلك ثلاث مرات، فقال رجل: يا نبي الله، اخبرنا بخيرنا من شرنا، قال: " خيركم من يرجى خيره، ويؤمن شره، وشركم من لا يرجى خيره، ولا يؤمن شره" .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عَلَى نَاسٍ جُلُوسٍ، فَقَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِكُمْ مِنْ شَرِّكُمْ؟" قَالَ: فَسَكَتُوا، فَقَالَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا بِخَيْرِنَا مِنْ شَرِّنَا، قَالَ: " خَيْرُكُمْ مَنْ يُرْجَى خَيْرُهُ، وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ، وَشَرُّكُمْ مَنْ لَا يُرْجَى خَيْرُهُ، وَلَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ ایک جگہ کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس جا کر کھڑے ہوئے ہوگئے اور فرمایا کیا میں تمہیں بتاؤں کہ تم میں سب سے بہتر اور سب سے بدتر کون ہے؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اپنی بات دہرائی اس پر ان میں سے ایک آدمی بولا کیوں نہیں یا رسول اللہ فرمایا تم میں سب سے بہتر وہ ہے جس سے خیر کی امید ہو اور اس کے شر سے امن ہو اور سب سے بدتر وہ ہے جس سے خیر کی توقع نہ ہو اور اس کے شر سے امن نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 8921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اور گذشہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافر اور اس کا مسلمان قاتل جہنم میں کبھی جمع نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، م: 1891
حدیث نمبر: 8923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا بكر بن مضر ، عن يزيد بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " إن العبد يتكلم بالكلمة يزل بها في النار ابعد ما بين المشرق والمغرب" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " إِنَّ الْعَبْدَ يَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ يَزِلُّ بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بعض اوقات انسان کوئی بات کرتا ہے وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا لیکن قیامت کے دن اسی ایک کلمہ کے نتیجے میں مشرق سے مغرب تک کے درمیانی فاصلے میں جہنم میں لڑھکتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6477، م: 2988
حدیث نمبر: 8924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا بكر بن مضر ، عن ابن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " ارايتم لو ان نهرا بباب احدكم يغتسل منه كل يوم خمس مرات، ما تقولون؟ هل يبقى من درنه؟" قالوا: لا يبقى من درنه شيء، قال:" ذاك مثل الصلوات الخمس، يمحو الله بها الخطايا" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهْرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، مَا تَقُولُونَ؟ هَلْ يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ؟" قَالُوا: لَا يَبْقَى مِنْ دَرَنِهِ شَيْءٌ، قَالَ:" ذَاكَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، يَمْحُو اللَّهُ بِهَا الْخَطَايَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر تم میں سے کسی کے گھر کے دروازے کے سامنے ایک نہر بہہ رہی ہو اور وہ اس سے روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو کیا خیال ہے کہ اس کے جسم پر میل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ کوئی میل کچیل نہ رہے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز پنجگانہ کی مثال بھی یہی ہے کہ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 667
حدیث نمبر: 8925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ليث بن سعد ، حدثنا ابن الهاد ، فذكر مثله لم يقل سمع النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْهَادِ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ لَمْ يَقُلْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وأنظر ما قبله
حدیث نمبر: 8926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا بكر بن مضر ، عن عمارة بن غزية ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الإيمان اربعة وستون بابا، ارفعها واعلاها قول لا إله إلا الله، وادناها إماطة الاذى عن الطريق" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْإِيمَانُ أَرْبَعَةٌ وَسِتُّونَ بَابًا، أَرْفَعُهَا وَأَعْلَاهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان کے چونسٹھ شعبے ہیں جن میں سب سے افضل اور اعلیٰ لا الہ الا اللہ کہنا ہے اور سب سے ہلکا شعبہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 9، م: 35
حدیث نمبر: 8927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ليث بن سعد ، عن ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال للناس: " احسنوا صلاتكم، فإني اراكم من خلفي كما اراكم امامي" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلنَّاسِ: " أَحْسِنُوا صَلَاتَكُمْ، فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِي كَمَا أَرَاكُمْ أَمَامِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا میں اپنے پیچھے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جیسے اپنے آگے اور سامنے کی چیزیں دیکھ رہا ہوتا ہوں اس لئے تم خوب اچھی طرح نماز ادا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 418، م: 423
حدیث نمبر: 8928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، عن عقيل ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يلدغ مؤمن من جحر واحد مرتين" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُلْدَغُ مُؤْمِنٌ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمان کو ایک ہی سوارخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاسکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6133، م: 2998
حدیث نمبر: 8929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ليث ، عن ابن عجلان ، عن سعيد المقبري ، والقعقاع بن حكيم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " سبق درهم درهمين"، قالوا: وكيف ذلك يا رسول الله؟ قال:" كان لرجل درهمان، فتصدق اجودهما، فانطلق رجل إلى عرض ماله فاخذ منه مائة الف درهم فتصدق بها" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، وَالْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَبَقَ دِرْهَمٌ دِرْهَمَيْنِ"، قَالُوا: وَكَيْفَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" كَانَ لِرَجُلٍ دِرْهَمَانِ، فَتَصَدَّقَ أَجْوَدَهمُا، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ إِلَى عُرْضِ مَالِهِ فَأَخَذَ مِنْهُ مِائَةَ أَلْفِ دِرْهَمٍ فَتَصَدَّقَ بِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک درہم دو درہموں پر سبقت لے گیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! وہ کیسے؟ فرمایا ایک آدمی کے پاس صرف دو درہم تھے اس نے ان میں سے بھی ایک صدقہ کردیا دوسرا آدمی اپنے لمبے چوڑے مال کے پاس پہنچا اور اس میں سے ایک لاکھ درہم نکال کر صدقہ کردئیے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ليث ، عن ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لن يزال على هذا الامر عصابة على الحق، لا يضرهم خلاف من خالفهم حتى ياتيهم امر الله عز وجل وهم على ذلك" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَنْ يَزَالَ عَلَى هَذَا الْأَمْرِ عِصَابَةٌ عَلَى الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ خِلَافُ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک جماعت دین کے معاملے میں ہمیشہ حق پر رہے گی اور کسی مخالفت کرنے والے کی مخالفت اسے نقصان نہ پہنچاسکے گی یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے اور وہ اسی پر قائم ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ليث بن سعد ، عن ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " المسلم من سلم الناس من لسانه ويده، والمؤمن من آمنه الناس على دمائهم واموالهم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بن حكيم ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُؤْمِنُ مَنْ آمَنَهُ النَّاسُ عَلَى دِمَائِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مومن وہ ہوتا ہے جس کی طرف سے لوگوں کو اپنی جان اور مال کا امن ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " على كل نفس من بني آدم كتب حظه من الزنا، ادرك ذلك لا محالة، فالعين زناها النظر، والآذان زناها الاستماع، واليد زناها البطش، والرجل زناها المشي، واللسان زناه الكلام، والقلب يهوى ويتمنى، ويصدق ذلك ويكذبه الفرج" .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " عَلَى كُلِّ نَفْسٍ مِنْ بَنِي آدَمَ كُتِبَ حَظُّهُ مِنَ الزِّنَا، أَدْرَكَ ذَلِكَ لَا مَحَالَةَ، فَالْعَيْنُ زِنَاهَا النَّظَرُ، وَالْآذَانُ زِنَاهَا الِاسْتِمَاعُ، وَالْيَدُ زِنَاهَا الْبَطْشُ، وَالرِّجْلُ زِنَاهَا الْمَشْيُ، وَاللِّسَانُ زِنَاهُ الْكَلَامُ، وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى، وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ وَيُكَذِّبُهُ الْفَرْجُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے ہر انسان پر زنا میں سے اس کا حصہ لکھ چھوڑا ہے جسے وہ لا محالہ پا کر ہی رہے گا آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے کان کا زنا سننا ہے ہاتھ کا زنا پکڑنا ہے پاؤں کا زنا چلنا ہے زبان کا زنا بولنا ہے انسان کا تمنا اور خواہش کرتا ہے جبکہ شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، خ: 6612 ، م: 2657
حدیث نمبر: 8933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " يكون كنز احدهم يوم القيامة شجاعا اقرع ذا زبيبتين، يتبع صاحبه وهو يتعوذ منه، ولا يزال يتبعه حتى يلقمه اصبعه" .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ ذَا زَبِيبَتَيْنِ، يَتْبَعُ صَاحِبَهُ وَهُوَ يَتَعَوَّذُ مِنْهُ، وَلَا يَزَالُ يَتْبَعُهُ حَتَّى يُلْقِمَهُ أُصْبُعَهُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جس شخص کے پاس مال و دولت ہو اور وہ اس کا حق ادا نہ کرتا ہو) قیامت کے دن اس مال کو گنجا سانپ جس کے منہ میں دو ھاریں ہوں گی بنادیا جائے گا اور وہ اپنے مالک کا پیچھا کرے گا یہاں تک کہ اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر چبانے لگے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده قوي، خ: 6958، م: 987
حدیث نمبر: 8934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " قلب الشيخ شاب في حب اثنتين طول الحياة، وكثرة المال" .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَلْبُ الشَّيْخِ شَابٌّ فِي حُبِّ اثْنَتَيْنِ طُولِ الْحَيَاةِ، وَكَثْرَةِ الْمَالِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 6420، م: 1046
حدیث نمبر: 8935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن إدريس يعني الشافعي ، قال: اخبرنا مالك ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، وابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الملامسة والمنابذة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ يَعْنِي الشَّافِعِيَّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، وأبي الزناد ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" نَهَى عَنْ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھو کر یا کنکری پھینک کر خریدو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2146، م: 1511
حدیث نمبر: 8936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن إدريس ، اخبرنا مالك ، عن موسى بن ابي تميم ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الدينار بالدينار، والدرهم بالدرهم، لا فضل بينهما" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي تَمِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ، لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دینار ایک دینار کے بدلے میں اور ایک درہم ایک درہم کے بدلے میں ہوگا اور ان کے درمیان کمی پیشی نہیں ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1588
حدیث نمبر: 8937
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن إدريس ، اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا يبع حاضر لباد، ولا تناجشوا، ولا تلقوا السلع" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَلَقَّوْا السِّلَعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے بائع (بچنے والا) نہ بنے آپس میں ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور باہر ہی باہر جا کر تاجروں سے مل کر سامان مت خریدو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2140، م: 1413
حدیث نمبر: 8938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " مطل الغني ظلم، وإذا اتبع احدكم على مليء فليتبع" .وَقَالَ: " مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار کے حوالے کردیا جائے تو اسے اس ہی کا پیچھا کرنا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2287، م: 1564
حدیث نمبر: 8939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عيسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ان خولة بنت يسار اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إنه ليس لي إلا ثوب واحد، وانا احيض فيه، فكيف اصنع؟ فقال: " إذا طهرت فاغسليه، ثم صلي فيه" فقالت: فإن لم يخرج الدم؟ قال:" يكفيك الماء، ولا يضرك اثره" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ خَوْلَةَ بِنْتَ يَسَارٍ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَيْسَ لِي إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ، وَأَنَا أَحِيضُ فِيهِ، فَكَيْفَ أَصْنَعُ؟ فَقَالَ: " إِذَا طَهُرْتِ فَاغْسِلِيهِ، ثُمَّ صَلِّي فِيهِ" فَقَالَتْ: فَإِنْ لَمْ يَخْرُجْ الدَّمُ؟ قَالَ:" يَكْفِيكِ الْمَاءُ، وَلَا يَضُرُّكِ أَثَرُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ خولہ بنت یسار رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ حاضر ہو کر کہنے لگیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس صرف ایک کپڑا ہے اور اس میں مجھ پر ناپاکی کے ایام بھی آتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم پاک ہوجایا کرو تو جہاں خون لگا ہو وہ دھو کر اس میں ہی نماز پڑھ لیا کرو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ اگر خون کے دھبے کا نشان ختم نہ ہو تو؟ فرمایا پانی کافی ہے اس کا نشان ختم نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑھتا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، قد روي عن ابن لهيعة أيضاً عبدالله بن وهب، وروايته عنه صالحة
حدیث نمبر: 8940
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن موسى بن وردان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن المؤمن لينضي شياطينه كما ينضي احدكم بعيره في السفر" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُنْضِي شَيَاطِينَهُ كَمَا يُنْضِي أَحَدُكُمْ بَعِيرَهُ فِي السَّفَرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن اپنے پیچھے لگنے والے شیاطین کو اس طرح دبلا کردیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص دوران سفر اپنے اونٹ کو دبلا کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 8941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اصحاب الصور الذين يعملونها، يعذبون بها يوم القيامة، يقال لهم احيوا ما خلقتم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَصْحَابَ الصُّوَرِ الَّذِينَ يَعْمَلُونَهَا، يُعَذَّبُونَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن مصوروں کو جو تصویر سازی کرتے ہیں عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ تم نے جن کی تخلیق کی تھی انہیں زندگی بھی دو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7558، م: 2111
حدیث نمبر: 8942
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن الحارث بن يزيد ، عن ثابت بن الحارث ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الإيمان يمان، والفقه يمان، والحكمة يمانية، اتاكم اهل اليمن، فهم ارق افئدة، والين قلوبا، والكفر قبل المشرق، والفخر والخيلاء في اهل الخيل والإبل والفدادين اهل الوبر، والسكينة في اهل الغنم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْفِقْهُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ، أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ، فَهُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً، وَأَلْيَنُ قُلُوبًا، وَالْكُفْرُ قِبَلَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلَاءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ وَالْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں اور ایمان حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے اور کفر مشرقی جانب ہے غرور تکبر گھوڑوں اور اونٹوں کے مالکوں میں ہوتا ہے اور سکون و اطمینان بکریوں کے مالکوں میں ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4388، م: 52، وهذا إسناد ضعيف ، ثابت الأنصاري لا يكاد يعرف
حدیث نمبر: 8943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي يونس ، عن ابي هريرة ، قال:" ما رايت شيئا احسن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان الشمس تجري في وجهه، وما رايت احدا اسرع في مشيه من رسول الله صلى الله عليه وسلم، كانما الارض تطوى له، إنا لنجهد انفسنا، وإنه لغير مكترث" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بن سعيد ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّ الشَّمْسَ تَجْرِي فِي وَجْهِهِ، وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَسْرَعَ فِي مَشْيِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّمَا الْأَرْضُ تُطْوَى لَهُ، إِنَّا لَنُجْهِدُ أَنْفُسَنَا، وَإِنَّهُ لَغَيْرُ مُكْتَرِثٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین کسی کو نہیں دیکھا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا سورج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر چمک رہا ہے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو تیز رفتار نہیں دیکھا ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا زمین ان کے لئے لپیٹ دی گئی ہے ہم اپنے آپ کو بڑی مشقت میں ڈال کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پاتے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مشقت کا کوئی اثر نظر نہ آتا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، ابن لهيعة وإن كان سيئ الحفظ، قد توبع
حدیث نمبر: 8944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي الاسود ، عن يحيى بن النضر ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " حفت الجنة بالمكاره، وحفت النار بالشهوات" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " حُفَّتْ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ، وَحُفَّتْ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کو پسندیدہ خواہشات سے اور جنت کو ناپسندیدہ (مشکل) امور سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6487، م: 2823
حدیث نمبر: 8945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ابن لهيعة ، عن دراج ، عن ابن حجيرة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " سافروا تصحوا، واغزوا تستغنوا" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ دَرَّاجٍ ، عَنْ ابْنِ حُجَيْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَافِرُوا تَصِحُّوا، وَاغْزُوا تَسْتَغْنُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر کیا کرو صحت مند رہوگے اور جہاد کیا کرو مستغنی رہا کرو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ ودرّاج، ضعيف
حدیث نمبر: 8946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا ليث ، عن ابن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " قلب الشيخ شاب في حب اثنين طول الحياة، وكثرة المال" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " قَلْبُ الشَّيْخِ شَابٌّ فِي حُبِّ اثْنَيْنِ طُولِ الْحَيَاةِ، وَكَثْرَةِ الْمَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 6420، م: 1046
حدیث نمبر: 8947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن محمد بن طحلاء ، عن محصن بن علي ، عن عوف بن الحارث ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من توضا فاحسن وضوءه، ثم راح فوجد الناس قد صلوا، اعطاه الله مثل اجر من صلاها او حضرها، لا ينقص ذلك من اجورهم شيئا" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلَاءَ ، عَنْ مُحْصِنِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ رَاحَ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا، أَعْطَاهُ اللَّهُ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ صَلَّاهَا أَوْ حَضَرَهَا، لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے پھر نکل کر مسجد پہنچے لیکن وہاں پہنچنے پر معلوم ہو کہ لوگ تو نماز پڑھ چکے اللہ تعالیٰ اسے باجماعت نماز کا ثواب عطاء فرمائیں گے اور پڑھنے والوں کے ثواب میں کسی قسم کی کمی نہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا ليث بن سعد ، عن معاوية بن صالح ، عن ابي طلحة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ايما ضيف نزل بقوم، فاصبح الضيف محروما، فله ان ياخذ بقدر قراه، ولا حرج عليه" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَيُّمَا ضَيْفٍ نَزَلَ بِقَوْمٍ، فَأَصْبَحَ الضَّيْفُ مَحْرُومًا، فَلَهُ أَنْ يَأْخُذَ بِقَدْرِ قِرَاهُ، وَلَا حَرَجَ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی قوم کے یہاں مہمان بنے لیکن صبح تک محروم ہی رہے تو وہ مہمان نوازی کی حد تک کسی سے بھی کچھ لے کر کھا سکتا ہے اور اس پر کوئی گناہ نہ ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، قال: انبانا ابو زبيد ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين وعن بيعتين، فاما اللبستان: فإنه يلتحف في ثوبه، ويخرج شقه، او يحتبي بثوب واحد، فيفضي بفرجه إلى السماء، واما البيعتان: فالملامسة الق إلي، والق إليك، والق الحجر" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو زُبَيْدٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسَتَيْنِ وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ، فَأَمَّا اللُّبْسَتَانِ: فَإِنَّهُ يَلْتَحِفُ فِي ثَوْبِهِ، وَيُخْرِجُ شِقَّهُ، أَوْ يَحْتَبِي بِثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَيُفْضِي بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَاءِ، وَأَمَّا الْبَيْعَتَانِ: فَالْمُلَامَسَةُ أَلْقِ إِلَيَّ، وَأُلْقِ إِلَيْكَ، وَأَلْقِ الْحَجَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی خریدو فروخت اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے لباس تو یہ ہے کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرہ سا بھی کپڑا نہ ہو اور یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے اور دو قسم کی بیع سے منع فرمایا ہے (١) ملامسہ یعنی مشتری (خریدنے والا) یوں کہے کہ تم میری طرف کوئی چیز ڈال دو یا میں تمہاری طرف ڈال دیتاہوں اور (٢) پتھر پھینکنے کی بیع۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2145، م: 1511
حدیث نمبر: 8950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: انبانا ابو زبيد ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا مرت به جنازة سالهم: " اعليه دين؟" فإن قالوا: نعم، قال:" ترك وفاء؟" فإن قالوا: نعم، صلى عليه، وإلا قال:" صلوا على صاحبكم" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو زُبَيْدٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَّتْ بِهِ جِنَازَةٌ سَأَلَهُمْ: " أعَلَيْهِ دَيْنٌ؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" تَرَكَ وَفَاءً؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِلَّا قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی جنازہ لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے یہ سوال پوچھتے کہ اس شخص پر کوئی قرض ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ اسے اداء کرنے کے لئے اس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھادیتے اور اگر وہ ناں میں جواب دیتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6731، م: 1619
حدیث نمبر: 8951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، قال: حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عبد الزهري ، وكان من القارة، وهو حليف، عن عمرو بن ابي عمرو ، عن ابن عبد الله بن حنطب ، عن ابي هريرة ، انهم كانوا يحملون اللبن لبناء المسجد، ورسول الله صلى الله عليه وسلم معهم، قال: فاستقبلت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عارض لبنة على بطنه، فظننت انها قد شقت عليه، قلت: ناولنيها يا رسول الله، قال:" خذ غيرها يا ابا هريرة، فإنه لا عيش إلا عيش الآخرة" .حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الزُّهْرِيُّ ، وَكَانَ مِنَ الْقَارَةِ، وَهُوَ حَلِيفٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُمْ كَانُوا يَحْمِلُونَ اللَّبِنَ لِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ، قَالَ: فَاسْتَقْبَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَارِضٌ لَبِنَةً عَلَى بَطْنِهِ، فَظَنَنْتُ أَنَّهَا قَدْ شُقَّتْ عَلَيْهِ، قُلْتُ: نَاوِلْنِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" خُذْ غَيْرَهَا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَإِنَّهُ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ تعمیر مسجد کے لئے اینٹیں اٹھا اٹھا کر لا رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کام میں ان کے ساتھ شریک تھے اسی اثناء میں میرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آمنا سامنا ہوگیا تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیٹ پر اینٹ رکھی ہوئی ہے میں سمجھا کہ شاید اٹھانے میں دشواری ہو رہی ہے اس لئے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مجھے دے دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوہریرہ دوسری اینٹ لے لو کیونکہ اصل زندگانی تو آخرت کی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن عبدالله لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن محمد بن عجلان ، عن القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما بعثت لاتمم صالح الاخلاق" .حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ صَالِحَ الْأَخْلَاقِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے مبعوث ہی اس لئے کیا گیا ہے کہ عمدہ اخلاق کی تکمیل کردوں۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 8953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، وقتيبة ، قالا: حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن ، عن ابي حازم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " عليك السمع والطاعة في عسرك ويسرك، ومنشطك ومكرهك، واثرة عليك" ، وقال قتيبة: الطاعة، ولم يقل: السمع.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَيْكَ السَّمْعَ وَالطَّاعَةَ فِي عُسْرِكَ وَيُسْرِكَ، وَمَنْشَطِكَ وَمَكْرَهِكَ، وَأَثَرَةٍ عَلَيْكَ" ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ: الطَّاعَةُ، وَلَمْ يَقُلْ: السَّمْعَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تنگی اور آسانی نشاط اور سستی اور دوسروں کو تم پر ترجیح دیئے جانے کی صورت میں بہرحال تم امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا اپنے اوپر لازم کرلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1836
حدیث نمبر: 8954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن عيسى بن نميلة الفزاري ، عن ابيه ، قال: كنت عند ابن عمر فسئل عن اكل القنفذ، فتلا هذه الآية: قل لا اجد في ما اوحي إلي محرما سورة الانعام آية 145 إلى آخر الآية، فقال شيخ عنده: سمعت ابا هريرة ، يقول: ذكر عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " خبيث من الخبائث" ، فقال ابن عمر: إن كان قاله رسول الله صلى الله عليه وسلم فهو كما قال.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ نُمَيْلَةَ الْفَزَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ فَسُئِلَ عَنْ أَكْلِ الْقُنْفُذِ، فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا سورة الأنعام آية 145 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ شَيْخٌ عِنْدَه: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " خَبِيثٌ مِنَ الْخَبَائِثِ" ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنْ كَانَ قَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ كَمَا قَالَ.
حضرت نمیلہ فزاری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا کہ کسی نے ان سے سیہ (ایک خاص قسم کا جانور) کے متعلق پوچھا انہوں نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرما دی " قل لا اجد فیما اوحی الی محرما " الی آخرہ، تو ایک بزرگ کہنے لگے کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گندی چیزوں میں سے ایک ہے اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی ہے تو اسی طرح ہے جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عيسى وأبيه، ولإبهام الراوي عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 8955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد ، قال: حدثني محمد بن عبد الله بن الحسن ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سجد احدكم، فلا يبرك كما يبرك الجمل، وليضع يديه ثم ركبتيه" .حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يَبْرُكُ الْجَمَلُ، وَلْيَضَعْ يَدَيْهِ ثُمَّ رُكْبَتَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص سجدہ کرے تو اونٹ کی طرح نہ بیٹھے بلکہ پہلے ہاتھ زمین پر رکھے پھر گھٹنے رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رفا إنسانا، قال: " بارك الله لك، وبارك عليك، وجمع بينكما على خير" .حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَفَّأَ إِنْسَانًا، قَالَ: " بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا عَلَى خَيْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی کو شادی کی مبارک باد دیتے تو یوں فرماتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لئے مبارک فرمائے اللہ تم پر اپنی برکتوں کا نزول فرمائے اور تم دونوں کو بہترین طریقے پر جمع رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا رفا الإنسان إذا تزوج، قال: " بارك الله لك، وبارك عليك، وجمع بينكما في خير" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَفَّأَ الْإِنْسَانَ إِذَا تَزَوَّجَ، قَالَ: " بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، وَبَارَكَ عَلَيْكَ، وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی آدمی کو شادی کی مبارک باد دیتے تو یوں فرماتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لئے مبارک فرمائے اللہ تم پر اپنی برکتوں کا نزول فرمائے اور تم دونوں کو بہترین طریقے پر جمع رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 8958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثنا معتمر بن سليمان ، عن ابيه ، عن قتادة ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لما خلق الله عز وجل خلقه، كتب: غلبت او سبقت رحمتي غضبي، فهو عنده على العرش" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَلْقَهُ، كَتَبَ: غَلَبَتْ أَوْ سَبَقَتْ رَحْمَتِي غَضَبِي، فَهُوَ عِنْدَهُ عَلَى الْعَرْشِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے جب مخلوق کو وجود عطاء کرنے کا فیصلہ فرمایا تو اس کتاب میں جو اس کے پاس عرش پر ہے لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7554، م: 2751
حدیث نمبر: 8959
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن بحر ، حدثنا هشام بن يوسف ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لكل نبي دعوة، فاريد إن شاء الله ان اختبئ دعوتي يوم القيامة شفاعة لامتي" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ، فَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ شَفَاعَةً لِأُمَّتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کی ایک دعاء ضرور قبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی وہ دعاء قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے رکھ چھوڑی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7474، م: 198
حدیث نمبر: 8960
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه كان يقول إذا اوى إلى فراشه: " اللهم رب السموات السبع، ورب الارض، ورب كل شيء، فالق الحب والنوى، منزل التوراة والإنجيل والقرآن، اعوذ بك من شر كل ذي شر انت آخذ بناصيته، انت الاول فليس قبلك شيء، وانت الآخر فليس بعدك شيء، وانت الظاهر فليس فوقك شيء، وانت الباطن فليس دونك شيء، اقض عني الدين، واغنني من الفقر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ: " اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبَّ الْأَرْضِ، وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ، وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹنے کے لئے آتے تو یوں فرماتے کہ اے ساتوں آسمانوں زمین اور ہر چیز کے رب، دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے اللہ تورات انجیل اور قرآن نازل کرنے والے! میں ہر شریر کے شر سے جس کی پیشانی آپ کے قبضے میں ہے آپ کی پناہ میں آتاہوں آپ اول ہیں آپ سے پہلے کچھ نہیں آپ آخر ہیں آپ کے بعد کچھ نہیں آپ ظاہر ہیں آپ سے اوپر کچھ نہیں آپ باطن ہیں آپ سے پیچھے کچھ نہیں میرے قرضوں کو ادا فرمائیے اور مجھے فقر و فاقہ سے بےنیاز فرما دیجئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2713
حدیث نمبر: 8961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن احدكم ليتصدق بالتمرة من الكسب الطيب، فيضعها في حقها، فيليها الله بيمينه، ثم ما يبرح فيربيها كاحسن ما يربي احدكم فلوه حتى تكون مثل الجبل، او اعظم من الجبل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَصَدَّقُ بِالتَّمْرَةِ مِنَ الْكَسْبِ الطَّيِّبِ، فَيَضَعُهَا فِي حَقِّهَا، فَيَلِيهَا اللَّهُ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ مَا يَبْرَحُ فَيُرَبِّيهَا كَأَحْسَنِ مَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الْجَبَلِ، أَوْ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب حلال مال میں سے کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرمالیتا ہے اور اسے اپنے ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے اور انسان ایک لقمہ صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں بڑھتے بڑھتے وہ ایک لقمہ پہاڑ کے برابر بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1410، م:1014
حدیث نمبر: 8962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا ايضا يعني عفان ، عن خالد اظنه الواسطي بإسناده ومعناه، إلا انه قال:" فيقبلها الله عز وجل بيمينه".وحَدَّثَنَا أَيْضًا يَعْنِي عَفَّانَ ، عَنْ خَالِدٍ أَظُنُّهُ الْوَاسِطِيَّ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" فَيَقْبَلُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِيَمِينِهِ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " بينما رجل راكب على بقرة، التفتت إليه فقالت: إني لم اخلق لهذا، إنما خلقت للحراثة، قال: فآمنت به انا وابو بكر، وعمر، قال: واخذ الذئب شاة فتبعها الراعي، فقال الذئب: من لها يوم السبع، يوم لا راعي لها غيري؟ قال: فآمنت به انا وابو بكر، وعمر" ، قال ابو سلمة: وما هما يومئذ في القوم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ رَاكِبٌ عَلَى بَقَرَةٍ، الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ: إِنِّي لَمْ أُخْلَقْ لِهَذَا، إِنَّمَا خُلِقْتُ لِلْحِرَاثَةِ، قَالَ: فَآمَنْتُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، قَالَ: وَأَخَذَ الذِّئْبُ شَاةً فَتَبِعَهَا الرَّاعِي، فَقَالَ الذِّئْبُ: مَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي؟ قَالَ: فَآمَنْتُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ" ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَمَا هُمَا يَوْمَئِذٍ فِي الْقَوْمِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی ایک بیل کو ہانک کر لئے جا رہا تھا راستے میں وہ اس پر سوار ہوگیا اور اسے مارنے لگا وہ بیل قدرت الٰہی سے گویا ہوا اور کہنے لگا ہمیں اس مقصد کے لئے پیدا نہیں کیا گیا ہمیں تو ہل جوتنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے لوگ کہنے لگے سبحان اللہ! کبھی بیل بھی بولتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ابوبکر اور عمر تو اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ پھر فرمایا کہ ایک آدمی اپنی بکریوں کے ریوڑ میں تھا کہ ایک بھیڑیے نے ریوڑ پر حملہ کردیا اور ایک بکری اچک کرلے گیا وہ آدمی بھیڑئیے کے پیچھے بھاگا (اور کچھ دور جا کر اسے جا لیا اور اپنی بکری کو چھڑا لیا) یہ دیکھ کر وہ بھیڑیا قدرت الٰہی سے گویا ہوا اور کہنے لگا کہ اے فلاں! آج تو تو نے مجھ سے اس بکری کو چھڑا لیا اس دن اسے کون چھڑائے گا جب میرے علاوہ اس کا کوئی چرواہا نہ ہوگا؟ لوگ کہنے لگے سبحان اللہ کیا بھیڑیا بھی بولتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میں ابوبکر اور عمر تو اس پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ دونوں اس مجلس میں موجود نہ تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2324، م: 2388
حدیث نمبر: 8964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت ابا سلمة يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " ائتوا الصلاة وعليكم السكينة، فصلوا ما ادركتم، واقضوا ما سبقكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " ائْتُوا الصَّلَاةَ وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَصَلُّوا مَا أَدْرَكْتُمْ، وَاقْضُوا مَا سَبَقَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کے لئے اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 8965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استيقظ احدكم من نومه فليفرغ على يديه من إنائه ثلاث مرات، فإنه لا يدري اين باتت يده" ، فقال قيس الاشجعي يا ابا هريرة، فكيف إذا جاء مهراسكم؟ قال: اعوذ بالله من شرك يا قيس.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلْيُفْرِغْ عَلَى يَدَيْهِ مِنْ إِنَائِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" ، فَقَالَ قَيْسٌ الْأَشْجَعِيُّ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَكَيْفَ إِذَا جَاءَ مِهْرَاسُكُمْ؟ قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّكَ يَا قَيْسُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں ڈالنے سے پہلے اسے تین مرتبہ دھو لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 162، م: 278
حدیث نمبر: 8966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن الحسن ، قال: بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا نودي للصلاة فلا تاتوها تسعون، ولكن امشوا مشيا عليكم السكينة، فما ادركتم فصلوا، وما سبقكم فاقضوا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ، وَلَكِنْ امْشُوا مَشْيًا عَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا سَبَقَكُمْ فَاقْضُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان ہوجائے تو دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون سے آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 908، م: 602، وهذا إسناد ضعيف لإرساله، ولم يروه أحد متصلا من جهة الحسن البصري
حدیث نمبر: 8967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 8968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن حميد ، عن بكر ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: لقيت النبي صلى الله عليه وسلم وانا جنب، فمشيت معه حتى قعد، فانسللت فاتيت الرحل، فاغتسلت، ثم جئت وهو قاعد، فقال:" اين كنت؟" فقلت: لقيتني وانا جنب، فكرهت ان اجلس إليك وانا جنب، فانطلقت فاغتسلت، قال:" سبحان الله! إن المؤمن لا ينجس" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جُنُبٌ، فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى قَعَدَ، فَانْسَلَلْتُ فَأَتَيْتُ الرَّحْلَ، فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ جِئْتُ وَهُوَ قَاعِدٌ، فَقَالَ:" أَيْنَ كُنْتَ؟" فَقُلْتُ: لَقِيتَنِي وَأَنَا جُنُبٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَجْلِسَ إِلَيْكَ وَأَنَا جُنُبٌ، فَانْطَلَقْتُ فَاغْتَسَلْتُ، قَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ! إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا يَنْجُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ناپاکی کی حالت میں میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگئی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتارہا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جگہ بیٹھ گئے میں موقع پا کر پیچھے سے کھسک گیا اور اپنے خیمے میں آکر غسل کیا اور دوبارہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بھی وہیں تشریف فرما تھے مجھے دیکھ کر پوچھنے لگے کہ تم کہاں چلے گئے تھے؟ میں نے عرض کیا کہ جس وقت آپ سے ملاقات ہوئی تھی میں ناپاکی حالت میں تھا مجھے ناپاکی کی حالت میں آپ کے ساتھ بیٹھتے ہوئے اچھا نہ لگا اس لئے میں چلا گیا اور غسل کیا (پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! مومن تو ناپاک نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 283، م: 371
حدیث نمبر: 8969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت محمد بن جحادة يحدث، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه" نهى عن كسب الإماء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ جُحَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ" نَهَى عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندیوں کی جسم فروشی کی کمائی منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2283
حدیث نمبر: 8970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، عن الاعمش ، قال: حدثت عن ابي صالح ، ولا اراني إلا قد سمعته، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول صلى الله عليه وسلم: " الإمام ضامن، والمؤذن مؤتمن، اللهم ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، وَلَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ سَمِعْتُهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قال: قال رسولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْإِمَامُ ضَامِنٌ، وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار اے اللہ اماموں کی رہنمائی فرما اور موذنین کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، والأعمش قد توبع
حدیث نمبر: 8971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا ابو جعفر يعني الرازي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العجماء جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي الرَّازِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانور سے مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کنویں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ، 2355، م: 1710، أبو جعفر الرازي وإن كان سيئ الحفظ، قد توبع
حدیث نمبر: 8972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن لله عز وجل ملائكة سيارة فضلا، يبتغون مجالس الذكر، وإذا وجدوا مجلسا فيه ذكر، قعدوا معهم، فحضن بعضهم بعضا باجنحتهم، حتى يملئوا ما بينهم وبين سماء الدنيا، فإذا تفرقوا عرجوا او صعدوا إلى السماء قال: فيسالهم الله عز وجل، وهو اعلم: من اين جئتم؟ فيقولون: جئناك من عند عباد لك في الارض، يسبحونك ويكبرونك ويحمدونك ويهللونك ويسالونك، قال: وماذا يسالوني؟ قالوا: يسالونك جنتك، قال: وهل راوا جنتي؟ قالوا: لا، اي رب، قال: فكيف لو قد راوا جنتي؟! قالوا: ويستجيرونك، قال: مما يستجيروني؟ قالوا: من نارك يا رب، قال: وهل راوا ناري؟ قالوا: لا، قالوا: ويستغفرونك، قال: فيقول: قد غفرت لهم، واعطيتهم ما سالوا، واجرتهم مما استجاروا، قال: فيقولون: رب، فيهم فلان عبد خطاء، إنما مر فجلس معهم، قال: فيقول: قد غفرت لهم، هم القوم لا يشقى بهم جليسهم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَلَائِكَةً سَيَّارَةً فُضُلًا، يَبْتَغُونَ مَجَالِسَ الذِّكْرِ، وَإِذَا وَجَدُوا مَجْلِسًا فِيهِ ذِكْرٌ، قَعَدُوا مَعَهُمْ، فَحَضَنَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا بِأَجْنِحَتِهِمْ، حَتَّى يَمْلَئُوا مَا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَإِذَا تَفَرَّقُوا عَرَجُوا أَوْ صَعِدُوا إِلَى السَّمَاءِ قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَهُوَ أَعْلَمُ: مِنْ أَيْنَ جِئْتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: جِئْنَاكَ مِنْ عِنْدِ عِبَادٍ لَكَ فِي الْأَرْضِ، يُسَبِّحُونَكَ وَيُكَبِّرُونَكَ وَيَحْمَدُونَكَ وَيُهَلِّلُونَكَ وَيَسْأَلُونَكَ، قَالَ: وَمَاذَا يَسْأَلُونِي؟ قَالُوا: يَسْأَلُونَكَ جَنَّتَكَ، قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا جَنَّتِي؟ قَالُوا: لَا، أَيْ رَبِّ، قَالَ: فَكَيْفَ لَوْ قَدْ رَأَوْا جَنَّتِي؟! قَالُوا: وَيَسْتَجِيرُونَكَ، قَالَ: مِمَّا يَسْتَجِيرُونِي؟ قَالُوا: مِنْ نَارِكَ يَا رَبِّ، قَالَ: وَهَلْ رَأَوْا نَارِي؟ قَالُوا: لَا، قَالُوا: وَيَسْتَغْفِرُونَكَ، قَالَ: فَيَقُولُ: قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، وَأَعْطَيْتُهُمْ مَا سَأَلُوا، وَأَجَرْتُهُمْ مِمَّا اسْتَجَارُوا، قَالَ: فَيَقُولُونَ: رَبِّ، فِيهِمْ فُلَانٌ عَبْدٌ خَطَّاءٌ، إِنَّمَا مَرَّ فَجَلَسَ مَعَهُمْ، قَالَ: فَيَقُولُ: قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، هُمْ الْقَوْمُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے جو لوگوں کا نامہ اعمال لکھنے والے فرشتوں کے علاوہ ہوتے ہیں اس کام پر مقرر ہیں کہ وہ زمین میں گھومتے پھریں یہ فرشتے جہاں کچھ لوگوں کو ذکر کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو آپس میں ایک دوسرے کو آوازیں دے کر کہتے ہیں کہ اپنے مقصود کی طرف آؤ چنانچہ وہ سب اکھٹے ہو کر آجاتے ہیں اور ان لوگوں کو آسمان دنیا تک ڈھانپ لیتے ہیں۔ (پھر جب وہ آسمان پر جاتے ہیں تو) اللہ ان سے پوچھتا ہے کہ میرے بندوں کو تم کیا کرتے ہوئے چھوڑ کر آئے ہو؟ وہ کہتے ہیں کہ ہم انہیں اس حال میں چھوڑ کر آئے ہیں کہ وہ آپ کی تعریف و تمجید بیان کر رہے تھے اور آپ کا ذکر کر رہے تھے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ مجھے وہ دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ آپ کو دیکھ لیتے تو اور زیادہ شدت کے ساتھ آپ کی تحمید اور تمجید اور ذکر میں مشغول رہتے اللہ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز کو طلب کر رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ جنت طلب کر رہے تھے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے جنت کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ جنت کو دیکھ لیتے تو وہ اور زیادہ شدت کے ساتھ اس کی حرص اور طلب کرتے اللہ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگ رہے تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ جہنم سے اللہ پوچھتا ہے کہ کیا انہوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟ وہ کہتے ہیں نہیں اللہ پوچھتا ہے کہ اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ جہنم کو دیکھ لیتے تو اور زیادہ شدت کے ساتھ اس سے دور بھاگتے اور خوف کھاتے اللہ فرماتا ہے کہ تم گواہ رہو میں نے ان سب کے گناہوں کو معاف فرما دیا فرشتے کہتے ہیں کہ ان میں تو فلاں گنہگار آدمی بھی شامل تھا جو ان کے پاس خود نہیں آیا تھا بلکہ کوئی ضرورت اور مجبوری اسے لے آئی تھی اللہ فرماتا ہے کہ یہ ایسی جماعت ہے جن کے ساتھ بیٹھنے والا کبھی محروم نہیں رہتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6408، م: 2689
حدیث نمبر: 8973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن حميد الطويل ، عن الحسن وغيره , عن ابي هريرة ، قال: ولا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " راى عيسى عليه السلام رجلا يسرق، فقال له: يا فلان، اسرقت؟ قال: لا والله، ما سرقت، قال آمنت بالله وكذبت بصري" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ ، عَنِ الْحَسَنِ وَغَيْرِهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " رَأَى عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلًا يَسْرِقُ، فَقَالَ لَهُ: يَا فُلَانُ، أَسَرَقْتَ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، مَا سَرَقْتُ، قَالَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَكَذَّبْتُ بَصَرِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ایک آدمی کو چوری کرتے ہوئے دیکھا تو اس سے کہا کہ چوری کرتے ہو؟ اس نے جھٹ کہا ہرگز نہیں اللہ کی قسم میں نے چوری نہیں کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا میں اللہ پر ایمان لاتا ہوں (جس کی تو نے قسم کھائی) اور اپنی آنکھوں کو خطاء کار قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 3444، م: 2368، وهذا إسناد ضعيف، الحسن لم يسمع من أبي هريرة، وغير الحسن مبهم
حدیث نمبر: 8974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن ابي إسحاق ، عن الاغر ابي مسلم ، قال: اشهد على ابي هريرة ، وابي سعيد ، انهما شهدا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" إن الله يمهل حتى يذهب ثلث الليل، ثم يهبط فيقول: هل من داع فيستجاب له؟ هل من مستغفر فيغفر له؟" ، وقال عفان : وكان ابو عوانة حدثنا باحاديث عن ابي إسحاق ، ثم بلغني بعد انه قال: سمعتها من إسرائيل واحسب هذا الحديث فيها.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَأَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ يُمْهِلُ حَتَّى يَذْهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَهْبِطُ فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ دَاعٍ فَيُسْتَجَابُ لَهُ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَيُغْفَرُ لَهُ؟" ، وقَالَ عَفَّانُ : وَكَانَ أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا بِأَحَادِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، ثُمَّ بَلَغَنِي بَعْدُ أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُهَا مِنْ إِسْرَائِيلَ وَأَحْسَبُ هَذَا الْحَدِيثَ فِيهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی بچتا رہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے کہ میں اسے بخش دوں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1145، م: 758
حدیث نمبر: 8975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، قال: اخبرني محمد بن عبد الجبار رجل من الانصار، قال: سمعت محمد بن كعب القرظي يحدث، انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول: " إن الرحم شجنة من الرحمن، تقول: يا رب إني قطعت، يا رب إني اسيء إلي، يا رب إني ظلمت، يا رب، يا رب، قال: فيجيبها: اما ترضين ان اصل من وصلك، واقطع من قطعك؟" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " إِنَّ الرَّحِمَ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، تَقُولُ: يَا رَبِّ إِنِّي قُطِعْتُ، يَا رَبِّ إِنِّي أُسِيءَ إِلَيَّ، يَا رَبِّ إِنِّي ظُلِمْتُ، يَا رَبِّ، يَا رَبِّ، قَالَ: فَيُجِيبُهَا: أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحم رحمن کا ایک جزو ہے جو قیامت کے دن آئے گا اور عرض کرے گا کہ اے پروردگار مجھے توڑا گیا مجھ پر ظلم کیا گیا پروردگار میرے ساتھ برا سلوک کیا گیا اللہ اسے جواب دے گا کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ میں اسے جوڑوں گا جو تجھے جوڑے گا اور میں اسے کاٹوں گا جو تجھے کاٹے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5988، م: 2554، وهذا إسناد ضعيف لجهالة محمد بن عبدالجبار
حدیث نمبر: 8976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا محمد بن المنكدر ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا كان احدكم جالسا في الشمس، فقلصت عنه، فليتحول من مجلسه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ جَالِسًا فِي الشَّمْسِ، فَقَلَصَتْ عَنْهُ، فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی شخص دھوپ میں بیٹھا ہوا ہو اور وہاں سے دھوپ ہٹ جائے تو اس شخص کو بھی اپنی جگہ بدل لینی چاہئے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، فإن محمدا لم يسمعه من أبي هريرة
حدیث نمبر: 8977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب بن خالد البصري ، قال: حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من صاحب كنز لا يؤدي زكاته، إلا جيء به يوم القيامة وبكنزه، فيحمى عليه صفائح في نار جهنم، فيكوى بها جبينه وجنبه وظهره، حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار، وما من صاحب إبل لا يؤدي زكاتها، إلا جيء به يوم القيامة وبإبله كاوفر ما كانت عليه، فيبطح لها بقاع قرقر، كلما مضى اخراها، رد عليه اولاها، حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار، وما من صاحب غنم لا يؤدي زكاتها، إلا جيء به وبغنمه يوم القيامة كاوفر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر، فتطؤه باظلافها وتنطحه بقرونها، كلما مضت اخراها، ردت عليه اولاها، حتى يحكم الله بين عباده في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار"، قيل: يا رسول الله، فالخيل؟ قال:" الخيل معقود بنواصيها الخير إلى يوم القيامة، والخيل ثلاثة: وهي لرجل اجر، وهي لرجل ستر، وهي على رجل وزر، فاما الذي هي له اجر، الذي يتخذها ويحبسها في سبيل الله، فما غيبت في بطونها فهو له اجر، ولو استنت منه شرفا او شرفين، كان له في كل خطوة خطاها اجر، ولو عرض له نهر فسقاها منه، كان له بكل قطرة غيبته في بطونها اجر حتى ذكر الاجر في ارواثها وابوالها، واما الذي هي له ستر، فرجل يتخذها تعففا وتجملا وتكرما، ولا ينسى حقها في ظهورها وبطونها في عسرها ويسرها، واما الذي هي عليه وزر، فرجل يتخذها اشرا وبطرا، ورئاء الناس، وبذخا عليه"، قيل: يا رسول الله، فالحمر؟ قال:" ما انزل علي فيها شيء إلا هذه الآية الجامعة الفاذة: فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره، ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره سورة الزلزلة آية 7 - 7 .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ الْبَصْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهُ، إِلَّا جِيءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَبِكَنْزِهِ، فَيُحْمَى عَلَيْهِ صَفَائِحُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، فَيُكْوَى بِهَا جَبِينُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا، إِلَّا جِيءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَبِإِبِلِهِ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ عَلَيْهِ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، كُلَّمَا مَضَى أُخْرَاهَا، رُدَّ عَلَيْهِ أُولَاهَا، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ، وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي زَكَاتَهَا، إِلَّا جِيءَ بِهِ وَبِغَنَمِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَوْفَرِ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، كُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا، رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالْخَيْلُ؟ قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ بِنَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَالْخَيْلُ ثَلَاثَةٌ: وَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَهِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَهِيَ عَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ، الَّذِي يَتَّخِذُهَا وَيَحْبِسُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَمَا غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا فَهُوَ لَهُ أَجْرٌ، وَلو اسْتَنَّتْ مِنْهُ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ، كَانَ لَهُ فِي كُلِّ خُطْوَةٍ خَطَاهَا أَجْرٌ، وَلَوْ عَرَضَ لَهُ نَهْرٌ فَسَقَاهَا مِنْهُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ قَطْرَةٍ غَيَّبَتْهُ فِي بُطُونِهَا أَجْرٌ حَتَّى ذَكَرَ الْأَجْرَ فِي أَرْوَاثِهَا وَأَبْوَالِهَا، وَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا تَعَفُّفًا وَتَجَمُّلًا وَتَكَرُّمًا، وَلَا يَنْسَى حَقَّهَا فِي ظُهُورِهَا وَبُطُونِهَا فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا، وَأَمَّا الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا أَشَرًا وَبَطَرًا، وَرِئَاءَ النَّاسِ، وَبَذَخًا عَلَيْهِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالْحُمُرُ؟ قَالَ:" مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ: فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ، وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7 - 7 .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص خزانوں کا مالک ہو اور اس کا حق ادانہ کرے اس کے سارے خزانوں کو ایک تختے کی صورت میں ڈھال کر جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اس کے بعد اس سے اس شخص کی پیشانی پہلو اور پیٹھ کو داغا جائے گا تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو اونٹوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا چنانچہ وہ اسے کھروں سے روند ڈالیں گے جوں ہی آخری اونٹ گذرے گا پہلے والا دوبارہ آجائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو بکریوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا پھر وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی ان میں سے کوئی بکری مڑے ہوئے سینگوں والی یا بےسینگ نہ ہوگی جوں ہی آخری بکری اسے روندتے ہوئے گذرے گی پہلے والی دوبارہ آجائے گی تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرما دے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے گھوڑوں کے متعلق سوال کیا تو فرمایا کہ گھوڑوں کی پیشانی ستر و جمال ہوتا ہے اور بعض اوقات باعث عقاب ہوتا ہے جس آدمی کے لئے گھوڑا باعث ثواب ہوتا ہے وہ تو وہ آدمی ہے جو اسے جہاد فی سبیل اللہ کے لئے پالتا اور تیار کرتا رہتا ہے ایسے گھوڑے کے پیٹ میں جو کچھ بھی جاتا ہے وہ سب اس کے لئے باعث ثواب ہوتا ہے اگر وہ کسی نہر کے پاس سے گذرتے ہوئے پانی پی لے تو اس کے پیٹ میں جانے والا پانی بھی باعث اجر ہے اور اگر وہ کہیں سے گذرتے ہوئے کچھ کھالے تو وہ بھی اس شخص کے لئے باعث اجر ہے اور اگر وہ کسی گھاٹی پر چڑھے تو اس کی ہر ٹاپ اور ہر قدم کے بدلے اسے اجر عطاء ہوگا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی لید اور پیشاب کا بھی ذکر فرمایا۔ اور وہ گھوڑا جو انسان کے لئے باعث ستر و جمال ہوتا ہے تو یہ اس آدمی کے لئے ہے جو اسے زیب وزینت حاصل کرنے کے لئے رکھے اور اس کے پیٹ اور پیٹھ کے حقوق اس کی آسانی اور مشکل کو فراموش نہ کرے اور وہ گھوڑا جو انسان کے لئے باعث وبال ہوتا ہے تو یہ اس آدمی کے لئے ہے جو غرور وتکبر اور نمود و نمائش کے لئے گھوڑے پالے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں تو یہی ایک جامع مانع آیت نازل فرما دی ہے کہ جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی نیک عمل سر انجام دے گا وہ اسے دیکھ لے گا اور جو شخص ایک ذرے کے برابر بھی برا عمل سر انجام دے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1402، 2371، م: 987
حدیث نمبر: 8978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا الكلام كله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْكَلَامِ كُلِّهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، قال: حدث ابو عمر الغداني ، قال: عفان: بهذا الحديث.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: حَدَّثَ أَبُو عُمَرَ الْغُدَانِيُّ ، قَالَ: عَفَّانُ: بِهَذَا الْحَدِيثِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی۔

حكم دارالسلام: الحديث صحيح، وهذا الإسناد ضعيف، أبو عمر مجهول، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 8980
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد يعني بن زياد ، قال: حدثنا عمارة بن القعقاع ، حدثنا ابو زرعة واسمه هرم بن عمرو بن جرير ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انتدب الله لمن خرج في سبيله، لا يخرجه إلا جهاد في سبيل الله، وإيمانا بي، وتصديقا برسلي، انه علي ضامن ان ادخله الجنة، او ارجعه إلى مسكنه الذي خرج منه، نائلا ما نال من اجر او غنيمة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي بْنَ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ وَاسْمُهُ هَرِمُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْتَدَبَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ، لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا جِهَادٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَإِيمَانًا بِي، وَتَصْدِيقًا بِرُسُلِي، أَنَّهُ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ أُرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ، نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے متعلق اپنے ذمے یہ بات لے رکھی ہے جو اس کے راستے میں نکلے کہ اگر وہ صرف میرے راستے میں جہاد کی نیت سے نکلا ہے اور مجھ پر ایمان رکھتے ہوئے اور میرے پیغمبر کی تصدیق کرتے ہوئے روانہ ہوا ہے تو مجھ پر یہ ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کروں یا اس حال میں اس کے ٹھکانے کی طرف واپس پہنچا دوں کہ وہ ثواب یا مال غنیمت کو حاصل کرچکا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36، م: 1876
حدیث نمبر: 8981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مكلوم يكلم في سبيل الله، إلا جاء يوم القيامة كهيئته يوم كلم، وكلمه يدمى، اللون لون دم، والريح ريح مسك" .قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مَكْلُومٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ كُلِمَ، وَكَلْمُهُ يَدْمَى، اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ، وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5533، م: 1876
حدیث نمبر: 8982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبإسناده، قال: وبإسناده، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، لولا ان اشق على امتي ما قعدت خلاف سرية تغدو في سبيل الله عز وجل، ولكن لا اجد ما احملهم، ولا يجدون سعة فيتبعوني، ولا تطيب انفسهم ان يتخلفوا بعدي" .وَبِإِسْنَادِهِ، قَالَ: وَبِإِسْنَادِهِ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَغْدُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَكِنْ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ، وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً فَيَتْبَعُونِي، وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر میں سمجھتا کہ مسلمان مشقت میں نہیں پڑیں تو میں اللہ کے راستہ میں نکلنے والے کسی سریہ سے کبھی پیچھے نہ رہتا لیکن میں اتنی سواریاں نہیں پاتا جن پر انہیں سوار کرسکوں اور وہ اتنی وسعت نہیں پاتے کہ وہ میری پیروی کرسکیں اور ان کی دلی رضامندی نہ ہو اور وہ میرے بعد جہاد میں شرکت کرنے سے پیچھے ہٹنے لگیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36، م: 1876
حدیث نمبر: 8983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، لوددت ان اغزو في سبيل الله، فاقتل، ثم اغزو فاقتل، ثم اغزو فاقتل" .قَالَ: قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوَدِدْتُ أَنْ أَغْزُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأُقْتَلَ، ثُمَّ أَغْزُوَ فَأُقْتَلَ، ثُمَّ أَغْزُوَ فَأُقْتَلَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے مجھے اس بات کی تمنا ہے کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور جام شہادت نوش کرلوں پھر زندگی عطا ہو اور جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں پھر جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36، م: 1876
حدیث نمبر: 8984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " امرت بقرية تاكل القرى، وتنفي الخبث كما ينفي الكير خبث الحديد" .حَدَّثَنَا عَفَّانٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُمِرْتُ بِقَرْيَةٍ تَأْكُلُ الْقُرَى، وَتَنْفِي الْخَبَثَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ایسی بستی میں جانے کا حکم ملا جو دوسری تمام بستیوں کو کھاجائے گی اور وہ لوگوں کے گناہوں کو ایسے دور کردے گی جیسے لوہار کی بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1871، م: 1382
حدیث نمبر: 8985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، حدثنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قيل له: ما الغيبة يا رسول الله؟ قال: " ذكرك اخاك بما يكره"، قال: افرايت إن كان في اخي ما اقول، اي رسول الله؟ قال:" إن كان في اخيك ما تقول فقد اغتبته، وإن لم يكن فيه ما تقول فقد بهته" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قِيلَ لَهُ: مَا الْغِيبَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ"، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي أَخِيكَ مَا تَقُولُ فَقَدْ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدْ بَهَتَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیبت کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غیبت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کا ذکر ایک ایسے عیب کے ساتھ کرو جو اس کو ناپسند ہو کسی نے پوچھا کہ یہ بتایئے اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو جو اس کی غیر موجودگی میں بیان کروں تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارا بیان کیا ہوا عیب اس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر تمہارا بیان کیا ہوا عیب اس میں موجود نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔

حكم دارالسلام: احديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2589
حدیث نمبر: 8986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، عن ابي عثمان ، عن ابا هريرة، كان في سفر، فلما نزلوا ارسلوا إليه وهو يصلي ليطعم، فقال للرسول: إني صائم، فلما وضع الطعام وكادوا يفرغون جاء فجعل ياكل، فنظر القوم إلى رسولهم , فقال: ما تنظرون؟ قد اخبرني انه صائم! فقال: ابو هريرة صدق، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " صوم شهر الصبر، وثلاثة ايام من كل شهر، صوم الدهر" فقد صمت ثلاثة ايام من كل شهر، وانا مفطر في تخفيف الله، وصائم في تضعيف الله عز وجل.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، كَانَ فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا نَزَلُوا أَرْسَلُوا إِلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي لِيَطْعَمَ، فَقَالَ لِلرُّسُولِ: إِنِّي صَائِمٌ، فَلَمَّا وُضِعَ الطَّعَامُ وَكَادُوا يَفْرُغُونَ جَاءَ فَجَعَلَ يَأْكُلُ، فَنَظَرَ الْقَوْمُ إِلَى رَسُولِهِمْ , فَقَالَ: مَا تَنْظُرُونَ؟ قَدْ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ صَائِمٌ! فَقَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ صَدَقَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " صَوْمُ شَهْرِ الصَّبْرِ، وَثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، صَوْمُ الدَّهْرِ" فَقَدْ صُمْتُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَأَنَا مُفْطِرٌ فِي تَخْفِيفِ اللَّهِ، وَصَائِمٌ فِي تَضْعِيفِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
ابوعثمان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سفر میں تھے لوگوں نے ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کھانا کھانے کے لئے بلا بھیجا وہ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے قاصد سے کہلا بھیجا کہ میں روزے سے ہوں چنانچہ لوگوں نے کھانا کھانا شروع کردیا جب وہ کھانے سے فارغ ہونے کے قریب ہوئے تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی آگئے اور کھانا شروع کردیا لوگ قاصد کی طرف دیکھنے لگے اس نے کہا مجھے کیوں گھورتے ہو انہوں نے خود ہی مجھ سے کہا تھا کہ میں روزے سے ہوں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ سچ کہہ رہا ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ماہ رمضان کے مکمل روزے اور ہر مہینے میں تین روزے رکھ لینا پورے سال روزہ رکھنے کے برابر ہے چنانچہ میں ہر مہینے تین روزے رکھتا ہوں میں جب روزہ کھولتاہوں (نہیں رکھتا) تو اللہ کی تخفیف کے سائے تلے اور رکھتا ہوں تو اللہ کی تضعیف (ہر عمل کا بدلہ دگنا کرنے) کے سائے تلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 8987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قول لوط: لو ان لي بكم قوة او آوي إلى ركن شديد سورة هود آية 80، قال النبي صلى الله عليه وسلم: " كان ياوي إلى ركن شديد، إلى ربه عز وجل"، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" فما بعث بعده نبي إلا في ثروة من قومه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ لُوطٍ: لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً أَوْ آوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ سورة هود آية 80، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، إِلَى رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ"، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَا بُعِثَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ إِلَّا فِي ثَرْوَةٍ مِنْ قَوْمِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوان لی بکم قوۃ۔۔۔۔ کی تفسیر میں فرمایا حضرت لوط علیہ السلام کسی مضبوط ستون " کا سہارا ڈھونڈ رہے تھے ان کے بعد اللہ نے جو نبی بھی مبعوث فرمایا انہیں اپنی قوم کے صاحب ثروت لوگوں میں سے بنایا۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: « فما بعث ۔۔۔ الخ » ، فهذا إسناد حسن، خ: 3387، م: 151
حدیث نمبر: 8988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن رضيت فلها رضاها، وإن كرهت فلا جواز عليها" يعني اليتيمة.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنْ رَضِيَتْ فَلَهَا رِضَاهَا، وَإِنْ كَرِهَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا" يَعْنِي الْيَتِيمَةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کنواری بالغ لڑکی سے اس کے نکاح کے متعلق اجازت لی جائے گی) اگر وہ خاموش رہے تو یہ اس کی جانب سے اجازت تصور ہوگی اور اگر وہ انکار کردے تو اس پر زبردستی کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 8989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا مهدي بن ميمون ، حدثنا عبد الحميد صاحب الزيادي، عن شيخ من اهل البصرة، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم يرويه عن ربه عز وجل، قال:" ما من عبد مسلم يموت، يشهد له ثلاثة ابيات من جيرانه الادنين بخير، إلا قال الله عز وجل: قد قبلت شهادة عبادي على ما علموا، وغفرت له ما اعلم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ:" مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَمُوتُ، يَشْهَدُ لَهُ ثَلَاثَةُ أَبْيَاتٍ مِنْ جِيرَانِهِ الْأَدْنَيْنَ بِخَيْرٍ، إِلَّا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قَدْ قَبِلْتُ شَهَادَةَ عِبَادِي عَلَى مَا عَلِمُوا، وَغَفَرْتُ لَهُ مَا أَعْلَمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے جو بندہ مسلم فوت ہوجائے اور اس کے تین قریبی پڑوسی اس کے لئے خیر کی گواہی دے دیں اس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے اپنے بندوں کی شہادت ان کے علم کے مطابق قبول کرلی اور اپنے علم کے مطابق جو جانتا تھا اسے پوشیدہ کر کے اسے معاف کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الشيخ البصري
حدیث نمبر: 8990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم خيبر:" لادفعن الراية إلى رجل يحب الله ورسوله، يفتح الله عليه"، قال: فقال عمر: فما احببت الإمارة قبل يومئذ، فتطاولت لها واستشرفت، رجاء ان يدفعها إلي، فلما كان الغد دعا عليا عليه السلام فدفعها إليه، فقال:" قاتل ولا تلتفت حتى يفتح عليك"، فسار قريبا، ثم نادى: يا رسول الله، على ما اقاتل؟ قال: " حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا فعلوا ذلك، فقد منعوا مني دماءهم واموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ:" لَأَدْفَعَنَّ الرَّايَةَ إِلَى رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيْهِ"، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: فَمَا أَحْبَبْتُ الْإِمَارَةَ قَبْلَ يَوْمَئِذٍ، فَتَطَاوَلْتُ لَهَا وَاسْتَشْرَفْتُ، رَجَاءَ أَنْ يَدْفَعَهَا إِلَيَّ، فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ دَعَا عَلِيًّا عَلَيْهِ السَّلَام فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" قَاتِلْ وَلَا تَلْتَفِتْ حَتَّى يُفْتَحَ عَلَيْكَ"، فَسَارَ قَرِيبًا، ثُمَّ نَادَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، علَى ماَ أُقَاتِلُ؟ قَالَ: " حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ، فَقَدْ مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خیبر کے دن فرمایا میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور اسی کے ہاتھ پر یہ قلعہ فتح ہوگا حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس سے قبل کبھی امارت کا شوق نہیں رہا میں نے اس امید پر کہ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جھنڈا میرے حوالے کردیں اپنی گردن بلند کرنا اور جھانکنا شروع کردیا لیکن جب اگلا دن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو بلا کر وہ جھنڈا ان کے حوالے کردیا اور فرمایا ان سے قتال کرو اور جب تک فتح نہ ہوجائے کسی طرف توجہ نہ کرو۔ چنانچہ وہ روانہ ہوگئے ابھی کچھ ہی دورگئے تھے کہ پکار کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کب تک قتال کروں؟ فرمایا یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں جب وہ ایسا کرلیں تو انہوں نے اپنے جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا سوائے اس کلمے کے حق کے اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2405
حدیث نمبر: 8991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، اخبرنا ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يبشر اصحابه: " قد جاءكم شهر رمضان، شهر مبارك افترض الله عليكم صيامه، يفتح فيه ابواب الجنة، ويغلق فيه ابواب الجحيم، وتغل فيه الشياطين، فيه ليلة خير من الف شهر، من حرم خيرها فقد حرم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَشِّرُ أَصْحَابَهُ: " قَدْ جَاءَكُمْ شَهْرُ رَمَضَانَ، شَهْرٌ مُبَارَكٌ افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، يُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَيُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ، وَتُغَلُّ فِيهِ الشَّيَاطِينُ، فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا فَقَدْ حُرِمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ماہ رمضان قریب آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آ رہا ہے یہ مبارک مہینہ ہے اللہ نے تم پر اس کے روزے فرض کئے ہیں اس مبارک مہینے میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ اس مہینے میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس کی خیر و برکت سے محروم رہا وہ مکمل طور پر محروم ہی رہا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفيه أبو قلابة، ورايته عن أبي هريرة مرسلة
حدیث نمبر: 8992
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، بهذا الإسناد، مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده كسابقه
حدیث نمبر: 8993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي الحكم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " لا سبق إلا في خف او حافر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا سَبَقَ إِلَّا فِي خُفٍّ أَوْ حَافِرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف اونٹ یا گھوڑے میں ریس لگائی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده ضعيف من أجل أبي الحكم
حدیث نمبر: 8994
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، انبانا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " كان في بني إسرائيل رجل يقال له: جريج، كان يتعبد في صومعته، فاتته امه ذات يوم فنادته، فقالت: اي جريج، اي بني، اشرف علي اكلمك، انا امك، اشرف علي، قال: اي رب، صلاتي وامي! فاقبل على صلاته، ثم عادت، فنادته مرارا، فقالت: اي جريج، اي بني، اشرف علي، فقال: اي رب، صلاتي وامي! فاقبل على صلاته، فقالت: اللهم لا تمته حتى تريه المومسة، وكانت راعية ترعى غنما لاهلها، ثم تاوي إلى ظل صومعته، فاصابت فاحشة، فحملت، فاخذت، وكان من زنى منهم قتل قالوا: ممن؟ قالت: من جريج صاحب الصومعة، فجاءوا بالفئوس والمرور، فقالوا: اي جريج، اي مراء، ثم قالوا انزل، فابى، واقبل على صلاته يصلي، فاخذوا في هدم صومعته، فلما راى ذلك نزل، فجعلوا في عنقه وعنقها حبلا، وجعلوا يطوفون بهما في الناس، فوضع اصبعه على بطنها، فقال: اي غلام، من ابوك؟ قال: ابي فلان راعي الضان، فقبلوه، وقالوا: إن شئت بنينا لك الصومعة من ذهب وفضة، قال: اعيدوها كما كانت" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَنْبَأَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: جُرَيْجٌ، كَانَ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَتِهِ، فَأَتَتْهُ أُمُّهُ ذَاتَ يَوْمٍ فَنَادَتْهُ، فَقَالَتْ: أَيْ جُرَيْجُ، أَيْ بُنَيَّ، أَشْرِفْ عَلَيَّ أُكَلِّمْكَ، أَنَا أُمُّكَ، أَشْرِفْ عَلَيَّ، قَالَ: أَيْ رَبِّ، صَلَاتِي وَأُمِّي! فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، ثُمَّ عَادَتْ، فَنَادَتْهُ مِرَارًا، فَقَالَتْ: أَيْ جُرَيْجُ، أَيْ بُنَيَّ، أَشْرِفْ عَلَيَّ، فَقَالَ: أَيْ رَبِّ، صَلَاتِي وَأُمِّي! فَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَةَ، وَكَانَتْ رَاعِيَةً تَرْعَى غَنَمًا لِأَهْلِهَا، ثُمَّ تَأْوِي إِلَى ظِلِّ صَوْمَعَتِهِ، فَأَصَابَتْ فَاحِشَةً، فَحَمَلَتْ، فأُخِذَتْ، وَكَانَ مَنْ زَنَى مِنْهُمْ قُتِلَ قَالُوا: مِمَّنْ؟ قَالَتْ: مِنْ جُرَيْجٍ صَاحِبِ الصَّوْمَعَةِ، فَجَاءُوا بِالْفُئُوسِ وَالْمُرُورِ، فَقَالُوا: أَيْ جُرَيْجُ، أَيْ مُرَاءٍ، ثُمَّ قَالُوا انْزِلْ، فَأَبَى، وَأَقْبَلَ عَلَى صَلَاتِهِ يُصَلِّي، فَأَخَذُوا فِي هَدْمِ صَوْمَعَتِهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ نَزَلَ، فَجَعَلُوا فِي عُنُقِهِ وَعُنُقِهَا حَبْلًا، وَجَعَلُوا يَطُوفُونَ بِهِمَا فِي النَّاسِ، فَوَضَعَ أُصْبُعَهُ عَلَى بَطْنِهَا، فَقَالَ: أَيْ غُلَامُ، مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: أَبِي فُلَانٌ رَاعِي الضَّأْنِ، فَقَبَّلُوهُ، وَقَالُوا: إِنْ شِئْتَ بَنَيْنَا لَكَ الصَّوْمَعَةَ مِنْ ذَهَبٍ وَفِضَّةٍ، قَالَ: أَعِيدُوهَا كَمَا كَانَتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک شخص کا نام جریج تھا یہ ایک مرتبہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں نے آکر آواز دی جریج بیٹا! میری طرف جھانک کر دیکھو میں تمہاری ماں ہوں تم سے بات کرنے کے لئے آئی ہوں یہ اپنے دل میں کہنے لگا کہ والدہ کو جواب دوں یا نماز پڑھوں آخرکار ماں کو جواب نہیں دیا کئی مرتبہ اسی طرح ہوا بالاآخر ماں نے (بددعا دی اور) کہا الٰہی جب تک اس کا بدکار عورتوں سے واسطہ نہ پڑجائے اس پر موت نہ بھیجنا۔ ادھر ایک باندی اپنے آقا کی بکریاں چراتی تھی اور اس کے گرجے کے نیچے آکر پناہ لیتی تھی اس نے بدکاری کی اور امید سے ہوگئی لوگوں نے اسے پکڑ لیا اس وقت رواج یہ تھا کہ زانی کو قتل کردیا جائے لوگوں نے اس سے پوچھا کہ یہ بچہ کس کا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ لڑکا جریج کا ہے لوگ کلہاڑیاں اور رسیاں لے کر جریج کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے ریاکار جریج نیچے اتر جریج نے نیچے اترنے سے انکار کردیا اور نماز پڑھنے لگا لوگوں نے اس کا گرجا ڈھانا شروع کردیا جس پر وہ نیچے اتر آیا لوگ جریج اور عورت کی گردن میں رسی ڈال کر انہیں لوگوں میں گھمانے لگے اس نے بچے کے پیٹ پر انگلی رکھ کر اس سے پوچھا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے؟ لڑکا بولا فلاں چرواہا لوگ (یہ صداقت دیکھ کر) کہنے لگے ہم تیرا عبادت خانہ سونے چاندی کا بنائے دیتے ہیں جریج نے جواب دیا جیسا تھا ویسا ہی بنادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3436، م: 2550
حدیث نمبر: 8995
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا افلس الرجل، فوجد غريمه متاعه عند المفلس بعينه، فهو احق به" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ، فَوَجَدَ غَرِيمُهُ مَتَاعَهُ عِنْدَ الْمُفْلِسِ بِعَيْنِهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2402، م: 1559
حدیث نمبر: 8996
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عبد الله ، قال: حدثنا معاذ بن هشام ، قال: حدثني ابي ، عن قتادة ، عن خلاس بن عمرو ، عن ابي رافع يعني الصائغ ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " للمؤمن زوجتان، يرى مخ سوقهما، من فوق ثيابهما" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ يَعْنِي الصَّائِغَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لِلْمُؤْمِنِ زَوْجَتَانِ، يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا، مِنْ فَوْقِ ثِيَابِهِمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اہل جنت میں سے ہر ایک کی دو دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گودا کپڑوں کے باہر سے نظر آجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3254، م: 2834
حدیث نمبر: 8997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي ، قال: حدثنا معاذ ، حدثني ابي ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اطلع في بيت قوم بغير إذنهم، ففقئوا عينه، فلا دية له ولا قصاص" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ، فَفَقَئُوا عَيْنَهُ، فَلَا دِيَةَ لَهُ وَلَا قِصَاصَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی آدمی اجازت کے بغیر کسی کے گھر میں جھانک کر دیکھے اور وہ اسے کنکری دے مارے جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو اس کی کوئی دیت اور قصاص نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6902، م: 2158
حدیث نمبر: 8998
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي ، حدثنا معاذ ، قال: حدثني ابي ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لا تصحب الملائكة رفقة فيها جرس" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2113
حدیث نمبر: 8999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي ، قال: حدثنا ابو صفوان ، قال: اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني سعيد بن المسيب ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للمدينة: " لتتركنها على خير ما كانت، مذللة للعوافي" يعني السباع والطير.حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَدِينَةِ: " لَتَتْرُكَنَّهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ، مُذَلَّلَةً لِلْعَوَافِي" يَعْنِي السِّبَاعَ وَالطَّيْرَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ مدینہ منورہ کو بہترین حالت میں ہونے کے باوجود ایک وقت میں آکر چھوڑ دیں گے اور وہاں صرف درندے اور پرندے رہ جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1874، م: 1389
حدیث نمبر: 9000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، قال: حدثني من سمع ابا هريرة ، يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليرتقين جبار من جبابرة بني امية على منبري هذا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيَرْتَقِيَنَّ جَبَّارٌ مِنْ جَبَابِرَةِ بَنِي أُمَيَّةَ عَلَى مِنْبَرِي هَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میرے اس منبر پر بنو امیہ کے ظالموں میں سے ایک ظالم قابض ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي، ولجهالة الراوي عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 9001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، انبانا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال حماد: وثابت ، عن الحسن ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من صام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه وما تاخر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ حَمَّادٌ: وَثَابِتٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 38، م: 760، وللحديث هنا إسنادان: الأول حسن، والثاني مرسل ضعيف
حدیث نمبر: 9002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، عن محمد يعني ابن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم , يقول:" والذي نفسي بيده، إن منكم من احد يدخله عمله الجنة"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا إلا ان يتغمدني الله منه برحمة وفضل" ووضع يده على راسه .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنْ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يُدْخِلُهُ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَفَضْلٍ" وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرسکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 9003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد يعني بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الولد للفراش، وللعاهر الحجر" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي بْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بچہ بستر والے کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6818، م: 1458
حدیث نمبر: 9004
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا ينظر الله إلى الذي يجر إزاره بطرا" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى الَّذِي يَجُرُّ إِزَارَهُ بَطَرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے ازار کو زمین پر کھینچتے ہوئے چلتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5788، م: 2087
حدیث نمبر: 9005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " العجماء جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانور سے مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خوان رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 9006
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اشترى شاة مصراة، فهو بالخيار، إن شاء ردها وصاعا من تمر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دئیے گئے ہوں تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 9007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، وعفان ، قالا: حدثنا همام ، عن قتادة ، عن الحسن ، وعطاء , عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يسرق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يزني حين يزني وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن، ولا يغل حين يغل وهو مؤمن، ولا ينتهب حين ينتهب وهو مؤمن" ، وقال عطاء 63:" ولا ينتهب نهبة ذات شرف وهو مؤمن"، قال بهز: فقيل له، قال: إنه ينتزع منه الإيمان، فإن تاب تاب الله عليه، وقال عفان في حديثه: قال قتادة: وفي حديث عطاء:" نهبة ذات شرف وهو مؤمن".حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَعَطَاءٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَزْنِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَغُلُّ حِينَ يَغُلُّ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَنْتَهِبُ حِينَ يَنْتَهِبُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ" ، وَقَالَ عَطَاءٌ 63:" وَلَا يَنْتَهِبُ نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ وَهُوَ مُؤْمِنٌ"، قَالَ بَهْزٌ: فَقِيلَ لَهُ، قَالَ: إِنَّهُ يُنْتَزَعُ مِنْهُ الْإِيمَانُ، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ، وَقَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ قَتَادَةُ: وَفِي حَدِيثِ عَطَاءٍ:" نُهْبَةً ذَاتَ شَرَفٍ وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس وقت کوئی شخص چوری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا جس وقت کوئی شراب پیتا ہے وہ مومن نہیں رہتا اور جس وقت کوئی شخص بدکاری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا جس وقت کوئی شخص مال غنیمت میں خیانت کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا اور جس وقت کوئی شخص ڈاکہ ڈالتا ہے وہ مومن نہیں رہتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح من جهة عطاء، وأما الحسن البصري فلم یسمع من أبي هريرة، خ: 2475، م: 57
حدیث نمبر: 9008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " ما نقصت صدقة من مال، وما زاد الله رجلا بعفو إلا عزا، وما تواضع احد لله إلا رفعه الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَمَا زَادَ اللَّهُ رَجُلًا بِعَفْوٍ إِلَّا عِزًّا، وَمَا تَوَاضَعَ أَحَدٌ لِلَّهِ إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صدقہ کے ذریعے مال کم نہیں ہوتا اور جو آدمی کسی ظلم سے درگذر کرلے اللہ اس کی عزت میں ہی اضافہ فرماتا ہے اور جو آدمی اللہ کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اسے رفعتیں ہی عطاء کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2588
حدیث نمبر: 9009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا الإسناد، واللفظ، وبهذا الإسناد، واللفظ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قيل له: ما الغيبة يا رسول الله؟ قال: " ذكرك اخاك بما يكره"، قال: افرايت إن كان في اخي ما اقول اي رسول الله؟ قال:" إن كان في اخيك ما تقول، فقد اغتبته، وإن لم يكن فيه ما تقول، فقد بهته" .وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَاللَّفْظِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَاللَّفْظِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قِيلَ لَهُ: مَا الْغِيبَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ"، قَالَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي أَخِيكَ مَا تَقُولُ، فَقَدْ اغْتَبْتَهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا تَقُولُ، فَقَدْ بَهَتَّهُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا یا رسول اللہ! غیبت کیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غیبت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کا ذکر ایک ایسے عیب کے ساتھ کرو جو اس میں نہ ہو کسی نے پوچھا کہ یہ بتائیے اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو جو میں اس کی غیر موجودگی میں بیان کروں تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارا بیان کیا ہوا عیب اس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر تمہارا بیان کیا ہوا عیب اس میں موجود نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2589
حدیث نمبر: 9010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، انه سمع ابا سلمة يحدث، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " صلى الظهر ركعتين، ثم سلم"، قالوا: قصرت الصلاة؟ قال:" فقام فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم سجد سجدتين بعد ما سلم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ"، قَالُوا: قَصُرَتْ الصَّلَاةُ؟ قَالَ:" فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھولے سے ظہر کی دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیا نماز میں کمی ہوگئی ہے؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے دو رکعتیں مزید ملائیں اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کر لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573
حدیث نمبر: 9011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ائتوا الصلاة وعليكم السكينة، فصلوا ما ادركتم، واقضوا ما سبقكم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ائْتُوا الصَّلَاةَ وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَصَلُّوا مَا أَدْرَكْتُمْ، وَاقْضُوا مَا سَبَقَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کے لئے اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 9012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، قال: حدثني سعد بن إبراهيم ، عن الاغر ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة في مسجدي هذا، افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد إلا الكعبة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا، أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِلَّا الْكَعْبَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1190، م: 1394
حدیث نمبر: 9013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا قتادة ، قال: سمعت زرارة بن اوفى يحدث، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا باتت المراة هاجرة فراش زوجها، لعنتها الملائكة حتى ترجع" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ هَاجِرَةً فِرَاشَ زَوْجِهَا، لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تَرْجِعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت (کسی ناراضگی کی بنا پر) اپنے شوہر کا بستر چھوڑ کر (دوسرے بستر پر) رات گذارتی ہے اس پر ساری رات فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں تاآنکہ وہ واپس آجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5194، م: 1436
حدیث نمبر: 9014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا شعبة ، قال: اخبرني حبيب بن ابي ثابت ، قال: سمعت عمارة بن عمير ، عن ابي المطوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من افطر يوما من رمضان في غير رخصة رخصها الله له، فلن يقبل منه الدهر كله" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الْمُطَوِّسِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ فِي غَيْرِ رُخْصَةٍ رَخَّصَهَا اللَّهُ لَهُ، فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ الدَّهْرَ كُلَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بغیر کسی عذر کے رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دے یا توڑ دے اس سے ساری عمر کے روزے بھی اس ایک روزے کے بدلے میں قبول نہیں کئے جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة المطوّس وأبيه
حدیث نمبر: 9015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: انبانا يعلى بن عطاء ، عن ابي علقمة ، وقال: ابو عوانة الانصاري، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اطاعني فقد اطاع الله، ومن عصاني فقد عصى الله، ومن اطاع الامير فقد اطاعني، ومن عصى الامير فقد عصاني، والامير مجن، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، فإنه إذا وافق ذلك قول الملائكة غفر لكم، وإن صلى قاعدا فصلوا قعودا" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ ، وَقَالَ: أَبُو عَوَانَةَ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَى الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي، وَالْأَمِيرُ مِجَنٌّ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ إِذَا وَافَقَ ذَلِكَ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَكُمْ، وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی درحقیقت اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔ اور امیر کی حیثیت ڈھال کی سی ہوتی ہے لہٰذا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 734، م: 414
حدیث نمبر: 9016
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن الوليد بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة حدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من صلى على جنازة فله قيراط، ومن صلى عليها وتبعها فله قيراطان" ، فقال له: عبد الله بن عمر انظر ما تحدث يا ابا هريرة، فإنك تكثر الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخذ بيده، فذهب به إلى عائشة، فصدقت ابا هريرة، فقال ابو هريرة: والله يا ابا عبد الرحمن، ما كان يشغلني عن رسول الله صلى الله عليه وسلم الصفق في الاسواق، ما كان يهمني من رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا كلمة يعلمنيها او لقمة يلقمنيها.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا وَتَبِعَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ" ، فَقَالَ لَهُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ انْظُرْ مَا تُحَدِّثُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، فَإِنَّك تُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَذَهَبَ بِهِ إِلَى عَائِشَةَ، فَصَدَّقَتْ أَبَا هُرَيْرَةَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَا كَانَ يَشْغَلُنِي عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفْقُ فِي الْأَسْوَاقِ، مَا كَانَ يُهِمُّنِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا كَلِمَةً يُعَلِّمُنِيهَا أَوْ لُقْمَةً يَلْقُمُنِيهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا یہ حدیث سن کر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا ابوہریرہ! سوچ سمجھ کر حدیث بیان کرو کیونکہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بہت کثرت کے ساتھ احادیث نقل کرتے ہو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان کا ہاتھ پکڑ کر انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس لے گئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی تصدیق کردی پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ابوعبدالرحمن اللہ کی قسم مجھے بازاروں میں معاملات کرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اعراض نہیں کرنے دیتا تھا میرا تو مقصد یہی تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بات مجھے سمجھا دیں یا کوئی لقمہ مجھے کھلا دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1325، م: 945
حدیث نمبر: 9017
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، عن يزيد بن خمير ، عن مولى لقريش ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه" نهى عن بيع الغنائم حتى تقسم، وعن بيع الثمرة حتى تحرز من كل عارض، وان يصلي الرجل حتى يحتزم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدِ بْنِ خُمَيْرٍ ، عَنْ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْغَنَائِمِ حَتَّى تُقْسَمَ، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى تُحْرَزَ مِنْ كُلِّ عَارِضٍ، وَأَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ حَتَّى يَحْتَزِمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تقسیم سے قبل مال غنیمت اور ہر آفت سے محفوظ ہونے سے قبل پھل کی خریدو فروخت سے منع فرمایا ہے نیز کمر کسنے سے قبل نماز پڑھنے سے بھی منع فرمایا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الراوي عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 9018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ابي عمران ، عن ابي هريرة ، ان رجلا شكا إلى النبي صلى الله عليه وسلم قسوة قلبه، فقال: " امسح راس اليتيم، واطعم المسكين" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا شَكَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْوَةَ قَلْبِهِ، فَقَالَ: " امْسَحْ رَأْسَ الْيَتِيمِ، وَأَطْعِمْ الْمِسْكِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے دل کی سختی کی شکایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ (اگر تم اپنے دل کو نرم کرنا چاہتے ہو) تو مسکینوں کو کھانا کھلایا کرو اور یتیم کے سر پر شفقت کے ساتھ ہاتھ پھیرا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، سقط رجل مبهم بين أبي عمران وبين أبي هريرة
حدیث نمبر: 9019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اخذ من الارض شبرا بغير حقه، طوقه من سبع ارضين" .حَدَّثَنَا عَفَّان ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيه ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَخَذَ مِنَ الْأَرْضِ شِبْرًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضيِنَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کرتا ہے قیامت کے دن سات زمینوں سے اس ٹکڑے کا طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈالا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1611
حدیث نمبر: 9020
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " هن ايام طعم"، قال ابو عوانة: يعني ايام التشريق .حَدَّثَنَا عَفَّان ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيه ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " هُنَّ أَيَّامُ طُعْم"، قَالَ أَبُو عَوَانَة: يَعْنِي أَيَّامَ التَّشْرِيق .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایام تشریق کھانے پینے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قيل: يا رسول الله , ما الطيرة؟ قال: " لا طائر"، ثلاث مرات، وقال:" خير الفال الكلمة الطيبة" .حَدَّثَنَا عَفَّان ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيه ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قِيل: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا الطِّيَرَةُ؟ قَالَ: " لَا طَائِر"، ثَلَاثَ مَرَّات، وَقَالَ:" خَيْرُ الْفَأْلِ الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! شگون بد سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں البتہ بہترین فال اچھا کلمہ ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5557، م: 2223
حدیث نمبر: 9022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا سمع احدكم الإقامة , فليات عليه السكينة , فما ادرك فليصل، وما فاته فليتم" .حَدَّثَنَا عَفَّان ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمْ الْإِقَامَةَ , فَلْيَأْتِ عَلَيْهِ السَّكِينَةُ , فَمَا أَدْرَكَ فَلْيُصَلِّ، وَمَا فَاتَهُ فَلْيُتِمَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اقامت کی آواز سنے تو اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرے جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرے اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 9023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعن الله الراشي والمرتشي في الحكم" .حَدَّثَنَا عَفَّان ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَعَنَ اللَّهُ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ فِي الْحُكْمِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فیصلہ کرنے میں (خصوصیت کے ساتھ) رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا تمنى احدكم فلينظر ما الذي يتمنى، فإنه لا يدري ما الذي يكتب له من امنيته" .حَدَّثَنَا عَفَّان ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا تَمَنَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَنْظُرْ مَا الَّذِي يَتَمَنَّى، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا الَّذِي يُكْتَبُ لَهُ مِنْ أُمْنِيَّتِهِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تمنا کرے تو دیکھ لے کہ کس چیز کی تمنا کر رہا ہے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی تمنا میں سے کیا لکھا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عمر عند التفرد
حدیث نمبر: 9025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن احدا هذا جبل يحبنا ونحبه" . قال عبد الله: قال ابي فيها كلها، في هذه الاربعة: قال: حدثنا عمر بن ابي سلمة.حَدَّثَنَا عَفَّان ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أُحُدًا هَذَا جَبَلٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ" . قَال عبد الله: قَالَ أَبِي فِيهَا كُلِّهَا، فِي هَذِهِ الْأَرْبَعَة: قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ.
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ احد پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خذوا من الشوارب، واعفوا اللحى" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " خُذُوا مِنَ الشَّوَارِب، وَأَعْفُوا اللِّحَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مونچھیں خوب تراشا کرو اور داڑھی کو خوب بڑھایا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5893، م: 259
حدیث نمبر: 9027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزالون يسالون حتى يقال: هذا الله خلقنا، فمن خلق الله عز وجل؟" . قال: فقال ابو هريرة فوالله إني لجالس يوما , إذ قال لي رجل من اهل العراق: هذا الله خلقنا، فمن خلق الله عز وجل؟، قال ابو هريرة فجعلت اصبعي في اذني، ثم صحت، فقلت: صدق الله ورسوله , الله الواحد الصمد، لم يلد ولم يولد، ولم يكن له كفوا احد.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَزَالُونَ يَسْأَلُونَ حَتَّى يُقَالَ: هَذَا اللَّهُ خَلَقَنَا، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ؟" . قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَة فَوَاللَّهِ إِنِّي لَجَالِسٌ يَوْمًا , إِذْ قَالَ لِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ: هَذَا اللَّهُ خَلَقَنَا، فَمَنْ خَلَقَ اللَّهَ عَزَّ وَجَل؟، قَالَ أَبُو هُرَيْرَة فَجَعَلْتُ أُصْبُعَيَّ فِي أُذُنَيَّ، ثُمَّ صِحْتُ، فَقُلْتُ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ , اللَّهُ الْوَاحِدُ الصَّمَد، لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ.
اور یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ سوالات کرتے کرتے یہاں تک جا پہنچیں گے کہ ہمیں تو اللہ نے پیدا کیا لیکن اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ واللہ میں ایک دن بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عراقی آدمی آیا اور کہنے لگا کہ ہمیں تو اللہ نے پیدا کیا ہے لیکن اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ اس کا سوال سن کر میں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور زور سے چیخا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بالکل سچ فرمایا تھا اللہ یکتا اور بےنیاز ہے اس نے کسی کو جنم دیا اور نہ کسی نے اسے جنم دیا اور کوئی بھی اس کا ہم سر نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3276، م: 135
حدیث نمبر: 9028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل يغار، ومن غيرة الله ان ياتي المؤمن ما حرم عليه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَغَارُ، وَمِنْ غَيْرَةِ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حُرِّمَ عَلَيْهِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ غیرت مند ہے اور اللہ کی غیرت یہ ہے کہ انسان اللہ کی حرام کی ہوئی چیزوں کے قریب جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5223، م: 2761
حدیث نمبر: 9029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استجمر احدكم، فليوتر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُوتِرْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص پتھر سے استنجاء کرے تو طاق عدد میں پتھر استعمال کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 161، م: 237
حدیث نمبر: 9030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا ابق العبد، وقال مرة: إذا سرق العبد فبعه، ولو بنش" . والنش: نصف الاوقية.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ، وَقَالَ مَرَّةً: إِذَا سَرَقَ العبد فَبِعْهُ، وَلَوْ بِنَشٍّ" . وَالنَّشُّ: نِصْفُ الْأُوقِيَّةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسی کا غلام چوری کرکے بھاگ جائے تو اسے چاہئے کہ اسے فروخت کردے خواہ معمولی قیمت پر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمر ضعيف فيما تفرد به
حدیث نمبر: 9031
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعن الله الراشي والمرتشي في الحكم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَعَنَ اللَّهُ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ فِي الْحُكْمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فیصلہ کرنے میں (خصوصیت کے ساتھ) رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9032
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاث كلهن حق على كل مسلم: عيادة المريض، وشهود الجنازة، وتشميت العاطس إذا حمد الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَفَّان ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَة ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثٌ كُلُّهُنَّ حَقٌّ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ: عِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَشُهُودُ الْجِنَازَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ إِذَا حَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جو ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا حق ہیں مریض کی بیمار پرسی کرنا جنازہ میں شرکت کرنا اور چھینکنے والے کو جبکہ وہ الحمدللہ کہے چھینک کا جواب (یرحمک اللہ کہہ کر) دینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1240، م: 2162
حدیث نمبر: 9033
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سليمان الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اكثر عذاب القبر في البول" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَة ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَش ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَكْثَرُ عَذَابِ الْقَبْرِ فِي الْبَوْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکثر عذاب قبر پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9034
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا الربيع بن مسلم ، حدثنا محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يشكر الله من لا يشكر الناس" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بشر بن المفضل ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قريش , والانصار , واسلم , وغفار , ومزينة، وجهينة , واشجع موالي، ليس لهم دون الله ولا رسوله مولى" .حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاق ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيم ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " قُرَيشٌ , وَالْأَنْصَارُ , وَأَسْلَمُ , وَغِفَارٌ , وَمُزَيْنَة، وَجُهَيْنَةُ , وَأَشْجَعُ مَوَالِيَّ، لَيْسَ لَهُمْ دُونَ اللَّهِ وَلَا رَسُولِهِ مَوْلًى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش، انصار، جہینہ، مزینہ، اسلم، غفار اور اشجع نامی قبائل میرے موالی ہیں اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ ان کا کوئی مولیٰ نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3504، م: 2520
حدیث نمبر: 9036
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، قال: اخبرنا ثمامة بن عبد الله بن انس ، وقال عفان مرة: قال: زعم ذاك ثمامة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وعن حبيب بن الشهيد ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا وقع الذباب في إناء احدكم، فليغمسه، فإن في احد جناحيه داء، والآخر دواء" ، وقال عفان مرة:" فإن احد جناحيه".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَس ، وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً: قَالَ: زَعَمَ ذَاكَ ثُمَامَةُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَعَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْمِسْهُ، فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً، وَالْآخَرِ دَوَاءً" ، وَقَالَ عَفَّان مَرَّةً:" فَإِنَّ أَحَدَ جَنَاحَيْهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو وہ یاد رکھے کہ مکھی کے ایک پر میں شفاء اور دوسرے پر میں بیماری ہوتی ہے اس لئے اسے چاہئے کہ اس مکھی کو اس میں مکمل ڈبو دے (پھر اسے استعمال کرنا اس کی مرضی پر موقوف ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5782، له إسنادان: الأول منقطع ، فإن ثمامة لم يسمع من أبي هريرة ، والثاني صحيح
حدیث نمبر: 9037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ان إنسانا كان يقم المسجد اسود , فمات او ماتت , ففقدها النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" ما فعل الإنسان الذي كان يقم المسجد؟". قال: فقيل له: مات. قال:" فهلا آذنتموني به". فقالوا: إنه كان ليلا. قال:" فدلوني على قبرها". قال: فاتى القبر فصلى عليها، قال ثابت عند ذاك، او في حديث آخر: " إن هذه القبور مملوءة ظلمة على اهلها، وإن الله عز وجل ينورها بصلاتي عليهم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ إِنْسَانًا كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَسْوَدَ , فمَاتَ أَوْ مَاتَتْ , فَفَقَدَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" مَا فَعَلَ الْإِنْسَانُ الَّذِي كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِد؟". قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: مَاتَ. قَالَ:" فَهَلَّا آذَنْتُمُونِي بِهِ". فَقَالُوا: إِنَّهُ كَانَ لَيْلًا. قَالَ:" فَدُلُّونِي عَلَى قَبْرِهَا". قَالَ: فَأَتَى الْقَبْرَ فَصَلَّى عَلَيْهَا، قَالَ ثَابِتٌ عِنْدَ ذَاكَ، أَوْ فِي حَدِيثٍ آخَرَ: " إِنَّ هَذِهِ الْقُبُورَ مَمْلُوءَةٌ ظُلْمَةً عَلَى أَهْلِهَا، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنَوِّرُهَا بِصَلَاتِي عَلَيْهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ایک سیاہ فام عورت یا مرد مسجد نبوی کی خدمت کرتا تھا (مسجد میں جھاڑو دے کر صفائی ستھرائی کا خیال رکھتا تھا) ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ نظر نہ آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ تو فوت ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے مجھے کیوں نہیں بتایا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ وہ رات کا وقت تھا (اس لئے آپ کو زحمت دینا مناسب نہ سمجھا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس کی قبر بتاؤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے بتادی چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی قبر پر جا کر اس کے لئے دعاء مغفرت کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 458، م: 956
حدیث نمبر: 9038
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا خليفة بن غالب الليثي ، قال: حدثنا سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عنده، فساله، فقال: يا نبي الله، اي الاعمال افضل؟، قال:" الإيمان بالله، والجهاد في سبيل الله"، قال فإن لم استطع ذاك؟، قال: فاي الرقاب اعظم اجرا؟، قال:" اغلاها ثمنا، وانفسها عند اهلها"، قال: فإن لم استطع؟، قال:" فتعين ضائعا، او تصنع لاخرق"، قال: فإن لم استطع ذاك؟، قال:" فاحبس نفسك عن الشر، فإنها صدقة حسنة تصدقت بها على نفسك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ غَالِبٍ اللَّيْثِيٍُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة , أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عِنْدَهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِِ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" الْإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِِ"، قَالَ فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ ذَاكَ؟، َقَالَ: فَأَيُّ الرِّقَابِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟، قَالَ:" أَغْلَاهَا ثَمَنًا، وَأَنْفَسُهَا عِنْدَ أَهْلِهَا"، قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ؟، قَالَ:" فَتُعِينُ ضَائِعًا، أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ"، قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ ذَاكَ؟، قَالَ:" فَاحْبِسْ نَفْسَكَ عَنِ الشَّرِّ، فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ حَسَنَةٌ تَصَدَّقْتَ بِهَا عَلَى نَفْسِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر جبکہ وہ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی وہاں موجود تھے سوال کیا کہ اسے اللہ کے نبی! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا اس نے پوچھا کہ کس غلام کو آزاد کرنے کا ثواب سب سے زیادہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس کی قیمت زیادہ ہو اور وہ مالکوں کے نزدیک زیادہ نفیس ہو اس نے کہا اگر میں غلام آزاد کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہوں تو کیا کروں؟ فرمایا کسی مزدور کو اس کے پاؤں پر کھڑا کردو یا کسی ضرورت مند کو کما کردے دو اس نے پوچھا کہ اگر میں اس کی طاقت بھی نہ رکھتا ہوں تو؟ فرمایا پھر اپنے آپ کو شر اور گناہ کے کاموں سے بچا کر رکھو کیونکہ یہ بھی ایک عمدہ صدقہ ہے جو تم اپنی طرف سے دوگے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 26، م: 83
حدیث نمبر: 9039
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عسل بن سفيان ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما طلع النجم صباحا قط، وتقوم عاهة، إلا رفعت عنهم او خفت" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عِسْلُ بْنُ سُفْيَانَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا طَلَعَ النَّجْمُ صَبَاحًا قَطُّ، وَتَقُومُ عَاهَةٌ، إِلَّا رُفِعَتْ عَنْهُمْ أَوْ خَفَّتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب صبح والا ستارہ طلوع ہوجائے تو کھیتوں کی مصبتیں ٹل جاتی ہیں

حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 9040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن رجل ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم سمع صوتا فاعجبه، فقال: " قد اخذنا فالك من فيك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ صَوْتًا فَأَعْجَبَهُ، فَقَالَ: " قَدْ أَخَذْنَا فَألَكَ مِنْ فِيكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی آواز سنی جو آپ کو اچھی لگی تو فرمایا کہ ہم نے تمہارے منہ سے اچھی فال لی۔

حكم دارالسلام: صحيح بلفظ آخر، خ: 5755، م: 2223، وإسناده ضعيف لإبھام الراوي عن أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9041
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، ان عبد الرحمن مولى ام برثن حدث , عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كتب الله الجمعة على من كان قبلنا فاختلفوا فيها، وهدانا الله لها، فالناس لنا فيها تبع، فلليهود غدا، وللنصارى بعد غد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ مَوْلَى أُمِّ بُرْثُنٍ حَدَّثَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " كَتَبَ اللَّهُ الْجُمُعَةَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَنَا فَاخْتَلَفُوا فيها، وَهَدَانَا اللَّهُ لَهَا، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهَا تَبَعٌ، فَلِلْيَهُودِ غَدًا، وَلِلنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے ہم سے پہلے لوگوں پر بھی جمعہ فرض کیا تھا لیکن وہ اس میں اختلاف کرنے لگے جب کہ اللہ نے ہمیں اس معاملے میں رہنمائی عطاء فرمائی چنانچہ اب لوگ اس دن کے متعلق ہمارے تابع ہیں کل کا دن (ہفتہ) یہودیوں کا ہے اور پرسوں کا دن (اتو ار) عیسائیوں کا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 876، م: 856
حدیث نمبر: 9042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تجعلوا بيوتكم مقابر، فإن الشيطان يفر من البيت الذي تقرا فيه البقرة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ مَقَابِرَ، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَفِرُّ مِنَ الْبَيْتِ الَّذِي تُقْرَأُ فِيهِ الْبَقَرَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان مت بناؤ کیونکہ شیطان اس گھر سے بھاگتا ہے جس میں سورت بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 780
حدیث نمبر: 9043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " إذا تكلمت يوم الجمعة فقد لغوت، والغيت" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا تَكَلَّمْتَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَدْ لَغَوْتَ، وَأَلْغَيْتَ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام جس وقت جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی سے بات کرو تو تم نے لغو کام کیا اور اسے بیکار کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 934، م: 851
حدیث نمبر: 9044
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اخذ شبرا من الارض بغير حقه، طوقه من سبع ارضين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کرتا ہے قیامت کے دن سات زمینوں سے اس ٹکڑے کا طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈالا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1611
حدیث نمبر: 9045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يستر عبد عبدا في الدنيا، إلا ستره الله يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَسْتُرُ عَبْدٌ عَبْدًا فِي الدُّنْيَا، إِلَّا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے اللہ قیامت کے دن میں اس کے عیوب پر پردہ ڈالے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2590
حدیث نمبر: 9046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ويل للاعقاب من النار يوم القيامة" . قال عبد الله بن احمد: قال فيها كلها: حدثنا سهيل، هكذا قالها ابي.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" . قال عبد الله بن أحمد: قَالَ فِيهَا كُلِّهَا: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ، هَكَذَا قَالَهَا أَبِي.
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے قیامت کے دن ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 165، م: 242
حدیث نمبر: 9047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، ووهيب , قالا: حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم من مجلسه، ثم رجع إليه، فهو احق به" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، ووهيب , قَالَا: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے تو واپس آنے کے بعد اس جگہ کا سب سے زیادہ حقدار وہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2179
حدیث نمبر: 9048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لان يجلس احدكم على جمرة , فتحرق ثيابه حتى تخلص إليه، خير له من ان يطا على قبر رجل مسلم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ , فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَيْهِ، خَيْرٌ له مِنْ أَنْ يَطَأَ عَلَى قَبْرِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص چنگاری پر بیٹھ جائے اور اس کے کپڑے جل جائیں اور آگ کا اثر اس کی کھال تک پہنچ جائے یہ کسی مسلمان کی قبر پر بیٹھنے سے بہت بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 971
حدیث نمبر: 9049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم " اكل كتف شاة، فمضمض وغسل يده، وصلى" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَكَلَ كَتِفَ شَاةٍ، فَمَضْمَضَ وَغَسَلَ يَدَهُ، وَصَلَّى" .
اور گزشتہ سند سے ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے شانے کا گوشت تناول فرمایا اور کلی کرکے ہاتھ دھو کر نماز پڑھا دی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم " اكل ثور اقط، فتوضا منه، وصلى" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَكَلَ ثَوْرَ أَقِطٍ، فَتَوَضَّأَ مِنْهُ، وَصَلَّى" .
اور گزشتہ سند سے ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پنیر کے کچھ ٹکڑے تناول فرمائے اور وضو کرکے عشاء پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تباغضوا، ولا تدابروا، ولا تنافسوا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
گزشتہ سند سے ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے بغض، قطع رحمی اور مقابلہ نہ کر اور اے اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن کر رہا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2563
حدیث نمبر: 9052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما اجتمع قوم فتفرقوا عن غير ذكر الله، إلا كانما تفرقوا عن جيفة حمار، وكان ذلك المجلس عليهم حسرة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فَتَفَرَّقُوا عَنْ غَيْرِ ذِكْرِ اللَّهِ، إِلَّا كَأَنَّمَا تَفَرَّقُوا عَنْ جِيفَةِ حِمَارٍ، وَكَانَ ذَلِكَ الْمَجْلِسُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً" .
گذشۃ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کچھ لوگ کسی جگہ اکٹھے ہوں اور اللہ کا ذکر کئے بغیر ہی جدا ہوجائیں تو یہ ایسے ہی ہے جیسے مردار گدھے کی لاش سے جدا ہوئے اور وہ مجلس ان کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تفتح ابواب السماء كل يوم اثنين وخميس، فيغفر ذلك اليوم لكل عبد لا يشرك بالله شيئا، إلا امرا كان بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: انظروا هذين حتى يصطلحا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ كُلَّ يَوْمِ اثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ، فَيُغْفَرُ ذَلِكَ الْيَوْمَ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأً كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالَ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر اس بندے کو بخش دیتے ہیں جو ان کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے ان دو آدمیوں کے جن کے درمیان آپس میں لڑائی جھگڑا ہو کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ان دونوں کو چھوڑے رکھو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کرلیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2565
حدیث نمبر: 9054
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الدين بدا غريبا، وسيعود غريبا كما بدا، فطوبى للغرباء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الدِّينَ بَدَأَ غَرِيبًا، وَسَيَعُودُ غَرِيبًا كَمَا بَدَأَ، فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دین کی ابتداء اجنبیت میں ہوئی اور عنقریب یہ اپنی ابتدائی حالت پر لوٹ جائے گا سو خوشخبری ہے غرباء کے لئے (جو دین سے چمٹے رہیں گے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 145
حدیث نمبر: 9055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الدنيا سجن المؤمن، وجنة الكافر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ، وَجَنَّةُ الْكَافِرِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا مومن کے لئے قیدخانہ اور کافر کے لئے جنت ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2956
حدیث نمبر: 9056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم القاص ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما من داء إلا في الحبة السوداء منه شفاء، إلا السام" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْقَاصُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ دَاءٍ إِلَّا فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ مِنْهُ شِفَاءٌ، إِلَّا السَّامُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5688، م: 2215
حدیث نمبر: 9057
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جبتان من حديد، قد اضطرت ايديهما إلى تراقيهما، فكلما هم المتصدق بصدقة، اتسعت عليه حتى تعفي اثره، وكلما هم البخيل بصدقة، انقبضت عليه كل حلقة منها إلى صاحبتها , وتقلصت عليه"، قال: فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يعني يقول:" فيجهد ان يوسعها فلا تتسع" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ مَثَلُ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدْ اضْطُرَّتْ أَيْدِيهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَكُلَّمَا هَمَّ الْمُتَصَدِّقُ بِصَدَقَةٍ، اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ حَتَّى تُعَفِّيَ أَثَرَهُ، وَكُلَّمَا هَمَّ الْبَخِيلُ بِصَدَقَةٍ، انْقَبَضَتْ عَلَيْهِ كُلُّ حَلْقَةٍ مِنْهَا إِلَى صَاحِبَتِهَا , وَتَقَلَّصَتْ عَلَيْهِ"، قَالَ: فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَعْنِي يَقُولُ:" فَيَجْهَدُ أَنْ يُوَسِّعَهَا فَلَا تَتَّسِعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنجوس اور خرچ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن کے جسم پر چھاتی سے لے کر ہنسلی کی ہڈی تک لوہے کے دو جبے ہوں خرچ کرنے والا جب بھی کچھ خرچ کرتا ہے اسی کے بقدر اس جبے میں کشادگی ہوتی جاتی ہے اور وہ اس کے لئے کھلتا جاتا ہے اور کنجوس آدمی کی جکڑ بندی ہی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مزید یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ اسے کشادہ کرنے کے لئے زور آزمائی کرتا ہے لیکن وہ کشادہ ہو نہیں پاتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1443، م: 1021
حدیث نمبر: 9058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا مصعب بن محمد بن شرحبيل ، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، قال: قالوا: يا رسول الله، انرى ربنا عز وجل يوم القيامة؟، قال:" هل ترون الشمس بنصف النهار ليس في السماء سحابة؟". قالوا: نعم. قال:" هل ترون القمر ليلة البدر ليس في السماء سحابة؟". قالوا: نعم. قال:" فوالذي نفسي بيده لترون الله عز وجل، ولا تضارون في رؤيته، كما لا تضارون في رؤيتهما" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَرَى رَبَّنَا عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟، قَالَ:" هَلْ تَرَوْنَ الشَّمْسَ بِنِصْفِ النَّهَارِ لَيْسَ فِي السَّمَاءِ سَحَابَةٌ؟". قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ:" هَلْ تَرَوْنَ الْقَمَرَ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِي السَّمَاءِ سَحَابَةٌ؟". قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ:" فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَرَوُنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ، كَمَا لَا تُضَارُّونَ فِي رُؤْيَتِهِمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا نصف النہار کے وقت جبکہ کوئی بادل بھی نہ ہو سورج کو دیکھ سکتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم رات کے وقت جبکہ کوئی بادل بھی نہ ہو " چودھویں کا چاند دیکھ سکتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم اپنے پروردگار کا دیدار ضرور کروگے اور تمہیں اسے دیکھنے میں کسی قسم کی مشقت نہیں ہوگی جیسے چاند اور سورج کو دیکھنے میں نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 6573، م: 182
حدیث نمبر: 9059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن سليمان الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن اكثر عذاب القبر في البول" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَكْثَرَ عَذَابِ الْقَبْرِ فِي الْبَوْل" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکثر عذاب قبر پیشاب کی چھینٹوں سے نہ بچنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9060
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، في قوله عز وجل فاساله ما بال النسوة اللاتي قطعن ايديهن سورة يوسف آية 50، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كنت انا، لاسرعت الإجابة وما ابتغيت العذر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ سورة يوسف آية 50، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَوْ كُنْتُ أَنَا، لَأَسْرَعْتُ الْإِجَابَةَ وَمَا ابْتَغَيْتُ الْعُذْرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی ان عورتوں کا کیا معاملہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لئے تھے " کی تفسیر میں فرمایا کہ اگر میں اتنا عرصہ جیل میں رہتا جتنا عرصہ حضرت یوسف علیہ السلام رہے تھے پھر مجھے نکلنے کی پیشکش ہوتی تو میں اسی وقت قبول کرلیتا اور کوئی عذر تلاش نہ کرتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، وحسين , قالا: حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي حصين . ح ويحيى بن إسحاق ، حدثنا ابو بكر بن عياش، حدثنا ابو حصين ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تحل الصدقة لغني، ولا لذي مرة سوي" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَحُسَيْنٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ . ح وَيَحْيَى بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لَغَنِيٍّ، وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مالدار یا ہٹے کٹے صحیح سالم آدمی کے لئے زکوٰۃ کا پیسہ حلال نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفيه سالم كثير الإرسال عن الصحابة ولم يصرح بسماعه من أبي هريرة، لكنه متابع
حدیث نمبر: 9062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالداری ساز و سامان کی کثرت سے نہیں ہوتی اصل مالداری تو دل کی مالداری ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6446، م: 1051
حدیث نمبر: 9063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، حدثنا ابو إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة ، قال:" اتى جبريل عليه السلام النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: إني جئت البارحة، فلم يمنعني ان ادخل عليك إلا انه كان في البيت صورة او كلب" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" أَتَى جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فقَالَ: إِنِّي جِئْتُ الْبَارِحَةَ، فَلَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَدْخُلَ عَلَيْكَ إِلَّا أَنَّهُ كَانَ فِي الْبَيْتِ صُورَةٌ أَوْ كَلْب" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میں رات کو آپ کے پاس آیا تھا اور تو کسی چیز نے مجھے آپ کے گھر میں داخل ہونے سے نہ رو کا البتہ گھر میں ایک آدمی کی تصویر تھی یا کتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا جرير بن حازم ، قال: سمعت محمد بن سيرين ، قال: اخبرني ابو هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما منكم من احد يدخله عمله الجنة، ولا ينجيه من النار، إلا برحمة من الله وفضل" ، قال: قالوا: يا رسول الله، ولا انت؟، قال:" ولا انا، إلا ان يتغمدني الله منه برحمة". قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده , يقبضها ويبسطها.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يُدْخِلُهُ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ، وَلَا يُنَجِّيهِ مِنَ النَّارِ، إِلَّا بِرَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ" ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا أَنْتَ؟، قَالَ:" وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ". قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم بِيَدِهِ , يَقْبِضُهَا وَيَبْسُطُهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں داخل کرکے جہنم سے نجات نہیں دلا سکتا جب تک کہ اللہ کا فضل و کرم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یارسول اللہ! آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے یہ جملہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اشارہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 9065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا جرير بن حازم ، قال: حدثنا جرير بن زيد عمي، قال: كنت جالسا مع سالم بن عبد الله على باب المدينة فمر شاب من قريش كانه مسترخي الإزار، قال: ارفع إزارك، فجعل يعتذر، فقال: إنه استرخى، وإنه من كتان، فلما مضى، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " بينما رجل يمشي في حلة له معجب بنفسه، إذ خسف الله به الارض، فهو يتجلجل فيها إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِم ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ زَيْدٍ عَمِّي، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى بَابِ الْمَدِينَةِ فَمَرَّ شَابٌّ مِنْ قُرَيْشٍ كَأَنَّهُ مُسْتَرْخِي الْإِزَارِ، قَالَ: ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَجَعَلَ يَعْتَذِرُ، فَقَالَ: إِنَّهُ اسْتَرْخَى، وَإِنَّهُ مِنْ كَتَّانٍ، فَلَمَّا مَضَى، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي حُلَّةٍ لَهُ مُعْجَبٌ بِنَفْسِهِ، إِذْ خَسَفَ اللَّهُ بِهِ الْأَرْضَ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
جریر بن زید کہتے ہیں کہ ایک دن میں حضرت سالم بن عبداللہ رحمہ اللہ کے پاس باب مدینہ کے قریب بیٹھا ہوا تھا وہاں سے ایک قریشی نوجوان گذرا اس نے اپنی شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکا رکھی تھی حضرت سالم رحمہ اللہ نے اس سے فرمایا کہ اپنی شلوار اونچی کرو اس نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ چونکہ کتان کی ہے اس لئے خود ہی نیچے ہوجاتی ہے جب وہ چلا گیا تو حضرت سالم رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے کہ ایک آدمی اپنے قیمتی حلے میں ملبوس اپنے او پر فخر کرتے ہوئے تکبر سے چلا جا رہا تھا کہ اسی اثناء میں اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: هذا إسناد حسن، خ: 5790، م: 2088
حدیث نمبر: 9066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ذواد ابو المنذر ، عن ليث ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة ، قال: ما هجرت، إلا وجدت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي، قال: فصلى , ثم قال:" اشكنب درد؟". قال: قلت: لا، قال:" قم فصل، فإن في الصلاة شفاء" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا ذَوَّادٌ أَبُو الْمُنْذِرِ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: مَا هَجَّرْتُ، إِلَّا وَجَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، قَالَ: فَصَلَّى , ثُمَّ قَالَ:" اشِكَنْبْ دَرْدْ؟". قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ:" قُمْ فَصَلِّ، فَإِنَّ فِي الصَّلَاةِ شِفَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں جب بھی دوپہر کے وقت نکلا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ہی پڑھتے ہوئے پایا (ایک دن میں حاضر ہوا تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو کر فارسی میں پوچھا کہ تمہارے پیٹ میں درد ہو رہا ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھو کیونکہ نماز میں شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ذوّاد وليث
حدیث نمبر: 9067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا حماد ، عن ابي المهزم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليدعن اهل المدينة المدينة وهي خير ما يكون، مرطبة مونعة"، فقيل: فمن ياكلها؟، قال:" الطير والسباع" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَيَدَعَنَّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْمَدِينَةَ وَهِيَ خَيْرُ مَا يَكُونُ، مُرْطِبَةٌ مُونِعَةٌ"، فَقِيلَ: فَمَنْ يَأْكُلُهَا؟، قَالَ:" الطَّيْرُ وَالسِّبَاعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ مدینہ منورہ کو بہترین حالت میں ہونے کے باوجود ایک وقت میں آکر چھوڑ دیں گے کسی نے پوچھا کہ اسے کون کھائیں گے؟ فرمایا وہاں صرف درندے اور پرندے رہ جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1874، م: 1389، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي المهزم
حدیث نمبر: 9068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا سفيان ، عن رجل ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذه صدقة قومي، وهم اشد الناس على الدجال" ، يعني بني تميم، قال ابو هريرة: ما كان قوم من الاحياء ابغض إلي منهم، فاحببتهم منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول هذا.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " هَذِهِ صَدَقَةُ قَوْمِي، وَهُمْ أَشَدُّ النَّاسِ عَلَى الدَّجَّالِ" ، يَعْنِي بَنِي تَمِيمٍ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: مَا كَانَ قَوْمٌ مِنَ الْأَحْيَاءِ أَبْغَضُ إِلَيَّ مِنْهُمْ، فَأَحْبَبْتُهُمْ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوتمیم کے صدقات کے متعلق فرمایا یہ میری قوم کا صدقہ ہیں اور یہ لوگ دجال کے لئے سب سے زیادہ سخت قوم ثابت ہوں گے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبل ازیں مجھے اس قبیلے سے بہت نفرت تھی لیکن جب سے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنا ہے میں ان سے محبت کرنے لگا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2543، م: 2525، وهذا إسناد ضعيف لابهام الراوي عن أبي زرعة
حدیث نمبر: 9069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا إسرائيل ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعما للمملوك إذا ادى حق الله، وحق مواليه" ، قال كعب: صدق الله ورسوله، لا حساب عليه، ولا على مؤمن مزهد.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " نِعِمَّا لِلْمَمْلُوكِ إِذَا أَدَّى حَقَّ اللَّهِ، وَحَقَّ مَوَالِيهِ" ، قَالَ كَعْبٌ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، لَا حِسَابَ عَلَيْهِ، وَلَا عَلَى مُؤْمِنٍ مُزْهِدٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ غلام کیا ہی خوب ہے جو اللہ اور اپنے آقا کے حقوق دونوں کو ادا کرتا ہوکعب نے اس پر اپنی طرف سے یہ اضافہ کیا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا اس کا اور دنیا سے بےرغبت مومن کا کوئی حساب نہ ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2549، م: 1666
حدیث نمبر: 9070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود ، حدثنا إسرائيل ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم فإنما انا بشر، فايما مسلم لعنته او آذيته، فاجعلها له زكاة وقربة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اللَّهُمَّ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّمَا مُسْلِمٍ لَعَنْتُهُ أَوْ آذَيْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ زَكَاةً وَقُرْبَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ میں بھی ایک انسان ہوں میں نے جس شخص کو بھی (نادانستگی میں) کوئی ایذاء پہنچائی ہو یا اسے لعنت کی ہو اسے اس شخص کے لئے باعث تزکیہ و قربت بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6361، م: 2601
حدیث نمبر: 9071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش , انه قال:" زكاة ورحمة".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ , أَنَّهُ قَالَ:" زَكَاةً وَرَحْمَةً".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 9072
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، عن دراج ابي السمح ، عن ابن حجيرة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا والذي نفسي بيده، ليختصمن كل شيء يوم القيامة , حتى الشاتان فيما انتطحتا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" أَلَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيَخْتَصِمَنَّ كُلُّ شَيْءٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , حَتَّى الشَّاتَانِ فِيمَا انْتَطَحَتَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے قیامت کے دن حقداروں کو ان کے حقوق ادا کئے جائیں گے حتی کہ بےسینگ بکری کو سینگ والی بکری سے جس نے اسے سینگ مارا ہوگا بھی قصاص دلوایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: هذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لکن الحدیث صحيح، انظر، م: 2582
حدیث نمبر: 9073
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي يونس ، عن ابي هريرة . ح وحسن , قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا ابو يونس , عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ويل للعرب من شر قد اقترب، فتنا كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا، يبيع قوم دينهم بعرض من الدنيا قليل , المتمسك يومئذ بدينه كالقابض على الجمر" ، او قال:" على الشوك". قال حسن في حديثه:" خبط الشوك".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عن أبي هريرة . ح وَحَسَنٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ، فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، يَبِيعُ قَوْمٌ دِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا قَلِيلٍ , الْمُتَمَسِّكُ يَوْمَئِذٍ بِدِينِهِ كَالْقَابِضِ عَلَى الْجَمْرِ" ، أَوْ قَالَ:" عَلَى الشَّوْكِ". قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ:" خَبَطِ الشَّوْكِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل عرب کے لئے ان فتنوں سے ہلاکت ہے جو قریب آگئے ایسے فتنے جو تاریک رات کے حصوں کی طرح ہوں گے اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مومن اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مومن اور صبح کو کافر ہوگا اور اپنے دین کو دنیا کے تھوڑے سے ساز و سامان کے عوض فروخت کردیا جائے گا۔ اور اس زمانے میں اپنے دین پر ثابت قدم رہنے والا مٹھی میں انگارے لینے والے شخص کی طرح ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: « المتمسك يومئذ بدينه ۔۔۔ الخ » فحسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 9074
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، عن ابي يونس ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم إني اتخذ عندك عهدا لن تخلفنيه، إنما انا بشر، فايما عبد جلدته، او شتمته، او سببته، فاجعلها له صلاة وقربة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَتَّخِذُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ، إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّمَا عَبْدٍ جَلَدْتُهُ، أَوْ شَتَمْتُهُ، أَوْ سَبَبْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ صَلَاةً وَقُرْبَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ میں تجھ سے یہ وعدہ لیتاہوں جس کی تو مجھ سے کبھی خلاف ورزی نہیں کرے گا میں نے انسان ہونے کے ناطے جس مسلمان کو کوئی اذیت پہنچائی ہو یا اسے برا بھلا کہا ہو یا اسے کوڑے مارے ہوں یا اسے لعنت کی ہو تو اس شخص کے حق میں اسے باعث رحمت و تزکیہ اور قیامت کے دن اپنی قربت کا سبب بنا دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6361، م: 2601، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 9075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي يونس . ح وحسن , قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا ابو يونس ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المكثرون هم الاقلون يوم القيامة، إلا من قال بالمال هكذا , وهكذا , وهكذا" . قال يحيى:" وقليل ما هم". قال حسن: واشار بين عينيه , وعن يمينه , وعن يساره , ومن خلفه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عن أَبِي يُونُسَ . ح وَحَسَنٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الْمُكْثِرُونَ هُمْ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا , وَهَكَذَا , وَهَكَذَا" . قَالَ يَحْيَى:" وَقَلِيلٌ مَا هُمْ". قَالَ حَسَنٌ: وَأَشَارَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ , وَعَنْ يَمِينِهِ , وَعَنْ يَسَارِهِ , وَمِنْ خَلْفِهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہی قیامت کے دن قلت کا شکار ہوں گے سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 9076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو يونس ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل قال: انا عند ظن عبدي بي، إن ظن بي خيرا فله، وإن ظن شرا فله" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، إِنْ ظَنَّ بِي خَيْرًا فَلَهُ، وَإِنْ ظَنَّ شَرًّا فَلَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں اگر وہ خیر کا گمان کرتا ہے تو خیر کا معاملہ کرتا ہوں اور شر گمان کرتا ہے تو شر کا معاملہ کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7405، م: 2675، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 9077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن عمرو ، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن ، يقول: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله عز وجل: ومن اظلم ممن اراد ان يخلق مثل خلقي؟! فليخلق ذرة او حبة" . وقال يحيى مرة: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" ومن".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْروٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ أَرَادَ أَنْ يَخْلُقَ مِثْلَ خَلْقِي؟! فَلْيَخْلُقْ ذَرَّةً أَوْ حَبَّةً" . وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" وَمَنْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو میری طرح تخلیق کرنے لگے ایسے لوگوں کو چاہئے کہ ایک ذرہ یا ایک دانہ پیدا کر کے دکھائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7559، م: 2111، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 9078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا الحسن يعني ابن صالح ، عن ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا ضحى احدكم فلياكل من اضحيته" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا ضَحَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَأْكُلْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص قربانی کرے تو اسے چاہئے کہ اپنی قربانی کے جانور کا گوشت خود بھی کھائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن أبي ليلي
حدیث نمبر: 9079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن الحارث بن يزيد ، عن ابي علقمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الناس معادن، خيارهم في الجاهلية، خيارهم في الإسلام إذا فقهوا في الدين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " النَّاسُ مَعَادِنُ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا فِي الدِّينِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3496، م: 2526، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة
حدیث نمبر: 9080
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن محمد بياع الملاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: لما نزلت: ثلة من الاولين وقليل من الآخرين سورة الواقعة آية 13 - 14، شق ذلك على المسلمين، فنزلت: ثلة من الاولين وثلة من الآخرين سورة الواقعة آية 39 - 40، فقال: " انتم ثلث اهل الجنة، بل انتم نصف اهل الجنة، وتقاسمونهم النصف الباقي" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ بَيَّاعِ الْمُلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: ثُلَّةٌ مِنَ الأَوَّلِينَ وَقَلِيلٌ مِنَ الآخِرِينَ سورة الواقعة آية 13 - 14، شَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، فَنَزَلَتْ: ثُلَّةٌ مِنَ الأَوَّلِينَ وَثُلَّةٌ مِنَ الآخِرِينَ سورة الواقعة آية 39 - 40، فَقَالَ: " أَنْتُمْ ثُلُثُ أَهْلِ الْجَنَّةِ، بَلْ أَنْتُمْ نِصْفُ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَتُقَاسِمُونَهُمْ النِّصْفَ الْبَاقِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ثلۃ من الاولین و قلیل من الآخرین " تو مسلمانوں پر یہ بات بڑی شاق گذری (کہ پچھلے لوگوں میں سے صرف تھوڑے سے لوگ جنت کے لئے ہوں گے) اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ایک گروہ پہلوں کا اور دوسرا گروہ پچھلوں کا ہوگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ تمام اہل جنت کا ثلث بلکہ نصف ہوگے اور نصف باقی میں وہ تمہارے شریک ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 9081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، نبئني باحق الناس مني صحبة، فقال:" نعم، والله لتنبان"، قال: من؟، قال:" امك"، قال: ثم من؟، قال:" امك"، قال: ثم من؟، قال:" ابوك" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَبِّئْنِي بِأَحَقِّ النَّاسِ مِنِّي صُحْبَةً، فَقَالَ:" نَعَمْ، وَاللَّهِ لَتُنَبَّأَنَّ"، قَالَ: مَنْ؟، قَالَ:" أُمُّكَ"، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟، قَالَ:" أُمُّكَ"، قَالَ: ثُمَّ مَنْ؟، قَالَ:" أَبُوكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر یہ سوال پیش کیا کہ لوگوں میں عمدہ رفاقت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ فرمایا تمہیں اس کا جواب ضرور ملے گا اس نے کہا کون؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہارے والد۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5971، م: 2548
حدیث نمبر: 9082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، رفع الحديث، قال: " ومن اظلم ممن خلق خلقا كخلقي، فليخلقوا مثل خلقي، ذرة او ذبابة او حبة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، رَفَعَ الْحَدِيثَ، قَالَ: " وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ خَلَقَ خَلْقًا كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا مِثْلَ خَلْقِي، ذَرَّةً أَوْ ذُبَابَةً أَوْ حَبَّةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو میری طرح تخلیق کرنے لگے ایسے لوگوں کو چاہئے کہ ایک ذرہ یا ایک دانہ یا ایک مکھی پیدا کر کے دکھائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7559، م: 2111، وهذا إسناد ضعيف من أجل شريك النخعي
حدیث نمبر: 9083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود ، حدثنا شريك ، عن ابن عمير يعني عبد الملك ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال على المنبر: " اشعر بيت قالته العرب: الا كل شيء ما خلا الله باطل. وكاد امية بن ابي الصلت ان يسلم" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَيْرٍ يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَال عَلَى الْمِنْبَرِ: " أَشْعَرُ بَيْتٍ قَالَتْهُ الْعَرَبُ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ. وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برسر منبر فرمایا کسی شاعر نے جو سب سے زیادہ سچا شعر کہا ہے وہ یہ ہے کہ یاد رکھو اللہ کے علاوہ ہر چیزباطل (فانی) ہے اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی الصلت اسلام قبول کرلیتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3841، م: 2256، وهذا إسناد ضعيف، شريك وإن كان سيئ الحفظ، قد توبع
حدیث نمبر: 9084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود ، حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، يرفعه، قال: " لا تدخلون الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنون حتى تحابوا، الا ادلكم على راس ذلك , او ملاك ذلك؟، افشوا السلام بينكم" . وربما قال شريك:" الا ادلكم على شيء إذا فعلتموه تحاببتم؟، افشوا السلام بينكم".حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، يَرْفَعُهُ، قَالَ: " لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُونَ حَتَّى تَحَابُّوا، أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى رَأْسِ ذَلِكَ , أَوْ مِلَاكِ ذَلِكَ؟، أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ" . وَرُبَّمَا قَالَ شَرِيكٌ:" أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟، أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ تم جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے جب تک کامل مومن نہ ہوجاؤ اور کامل نہیں ہوسکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرنے لگو کیا میں تمہیں ان چیزوں کی جڑ نہ بتادوں؟ آپس میں سلام کو پھیلاؤ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 54، وهذا إسناد فيه شريك، وقد توبع
حدیث نمبر: 9085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابن نمير ، عن الاعمش ، معناه.وحَدَّثَنَاه ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 9086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود ، حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يمتلئ جوف احدكم قيحا يريه، خير له من ان يمتلئ شعرا" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا يَرِيهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے اتنا بھر جائے کہ وہ سیراب ہوجائے اس سے بہت بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرپور ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6155، م: 2257، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، وقد توبع
حدیث نمبر: 9087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود ، حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من يكلم في سبيل الله , والله اعلم بمن يكلم في سبيله، ياتي الجرح لونه لون دم، وريحه ريح المسك" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ، يَأْتِي الْجُرْحُ لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ، وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کسے زخم لگا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2803، م: 1876، شريك وإن كان سيئ الحفظ، قد توبع
حدیث نمبر: 9088
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود ، حدثنا شريك ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، رفعه , قال: " نهى عن المحاقلة: وهو اشتراء الزرع وهو في سنبله بالحنطة، ونهى عن المزابنة: وهو شراء الثمار بالتمر" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، رَفَعَهُ , قَالَ: " نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ: وَهُوَ اشْتِرَاءُ الزَّرْعِ وَهُوَ فِي سُنْبُلِهِ بِالْحِنْطَةِ، وَنَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ: وَهُوَ شِرَاءُ الثِّمَارِ بِالتَّمْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ یعنی پھل کی بیع جبکہ وہ خوشوں میں ہی ہو گندم کے بدلے کرنے سے منع فرمایا ہے اور بیع مزابنہ سے بھی منع فرمایا ہے جس کا معنی ہے پھل کی بیع کھجور کے بدلے کرنا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1545، 1511
حدیث نمبر: 9089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا شريك ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، رفعه , قال: " لا تصحب الملائكة، رفقة فيها جرس" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، رَفَعَهُ , قَالَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ، رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2113، شريك بن عبدالله وإن كان سيئ الحفظ، قد توبع
حدیث نمبر: 9090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ابو عبد الرحمن , حدثنا شريك ، عن ليث ، عن طاوس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يبعث الناس وربما قال شريك: يحشر الناس على نياتهم" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُبْعَثُ النَّاسُ وَرُبَّمَا قَالَ شَرِيكٌ: يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى نِيَّاتِهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك وليث
حدیث نمبر: 9091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، في تفسير شيبان ، عن قتادة ، قال: حدث الحسن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن بني إسرائيل كانوا يغتسلون عراة، وكان نبي الله موسى عليه السلام منه الحياء والستر، وكان يستتر إذا اغتسل، فطعنوا فيه بعورة، قال: فبينما نبي الله موسى عليه السلام يغتسل يوما، وضع ثيابه على صخرة، فانطلقت الصخرة بثيابه، فاتبعها نبي الله ضربا بعصاه، وهو يقول: ثوبي يا حجر، ثوبي يا حجر، حتى انتهى به إلى ملإ من بني إسرائيل، وتوسطهم، فقامت، واخذ نبي الله ثيابه , فنظروا، فإذا احسن الناس خلقا واعدلهم صورة، فقالت بنو إسرائيل: قاتل الله افاكي بني إسرائيل، فكانت براءته التي براه الله عز وجل بها" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، فِي تَفْسِيرِ شَيْبَانَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَ الْحَسَنُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام مِنْهُ الْحَيَاءُ وَالسِّتْرُ، وَكَانَ يَسْتَتِرُ إِذَا اغْتَسَلَ، فَطَعَنُوا فِيهِ بِعَوْرَةٍ، قَالَ: فَبَيْنَمَا نَبِيُّ اللَّهِ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام يَغْتَسِلُ يَوْمًا، وَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى صَخْرَةٍ، فَانْطَلَقَتْ الصَّخْرَةُ بِثِيَابِهِ، فَاتَّبَعَهَا نَبِيُّ اللَّهِ ضَرْبًا بِعَصَاهُ، وَهُوَ يَقُولُ: ثَوْبِي يَا حَجَرُ، ثَوْبِي يَا حَجَرُ، حَتَّى انْتَهَى بِهِ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَتَوَسَّطَهُمْ، فَقَامَتْ، وَأَخَذَ نَبِيُّ اللَّهِ ثِيَابَهُ , فَنَظَرُوا، فَإِذَا أَحْسَنُ النَّاسِ خَلْقًا وَأَعْدَلُهُمْ صُورَةً، فَقَالَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ: قَاتَلَ اللَّهُ أَفَّاكِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَكَانَتْ بَرَاءَتُهُ الَّتِي بَرَّأَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کے لوگ برہنہ ہو کر غسل کیا کرتے تھے جبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام شرم حیاء کی وجہ سے تنہا غسل فرمایا کرتے تھے بنی اسرائیل کے لوگ ان کی شرم گاہ میں عیب لگانے لگے ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے کے لئے گئے تو اپنے کپڑے حسب معمول اتار کر پتھر پر رکھ دئیے وہ پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے پیچھے اے پتھر میرے کپڑے اے پتھر میرے کپڑے کہتے ہوئے دوڑے یہاں تک کہ بنی اسرائیل کی ایک جماعت کے قریب پہنچ کر وہ پتھر رک گیا ان کی نظر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شرمگاہ پر پڑگئی تو انہوں نے دیکھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام جسمانی اعتبار سے اور صورت کے اعتبار سے انتہائی حسین اور معتدل ہیں اور وہ کہنے لگے کہ بنی اسرائیل کے تہمت لگانے والے افراد پر اللہ کی مار ہو اس طرح اللہ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بری کردیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 278، م: 339، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبي هريرة، لكنه توبع
حدیث نمبر: 9092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا شيبان ، عن منصور ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: واحسبه ذكره عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا هجرة فوق ثلاث، فمن هجر اخاه فوق ثلاث فمات، دخل النار" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: وَأَحْسِبُهُ ذَكَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا هِجْرَةَ فَوْقَ ثَلَاثٍ، فَمَنْ هَجَرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَمَاتَ، دَخَلَ النَّارَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین دن سے زیادہ قطع تعلقی جائز نہیں جو شخص تین دن سے زیادہ اپنے بھائی سے بول چال بند رکھے اور مرجائے تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات لكن منصورا شك في رفعه هنا، فالصحيح من الحديث مرفوعا: « لا هجرة فوق ثلاث » فقط، م: 2562
حدیث نمبر: 9093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا سفيان ، عن عبيد الله بن ابي يزيد ، عمن سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ترقدن جنبا حتى تتوضا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، عَمَّنْ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَرْقُدَنَّ جُنُبًا حَتَّى تَتَوَضَّأَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حالت جنابت میں مت سویا کرو بلکہ وضو کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الراوي عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 9094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا جرير ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه كان يقول: " تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3539، م: 2134
حدیث نمبر: 9095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا جرير ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقي آدم موسى، فقال: انت آدم الذي خلقك الله بيده، واسكنك جنته، واسجد لك ملائكته، ثم صنعت ما صنعت؟!، فقال آدم لموسى: انت الذي كلمك الله، وانزل عليك التوراة؟، قال: نعم. قال: فهل تجده مكتوبا علي قبل ان اخلق؟، قال: نعم. قال: فحج آدم موسى عليهما السلام" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَقِيَ آدَمَ مُوسَى، فَقَالَ: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَأَسْكَنَكَ جَنَّتَهُ، وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ، ثُمَّ صَنَعْتَ مَا صَنَعْتَ؟!، فَقَالَ آدَمُ لِمُوسَى: أَنْتَ الَّذِي كَلَّمَكَ اللَّهُ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكَ التَّوْرَاةَ؟، قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَهَلْ تَجِدُهُ مَكْتُوبًا عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ أُخْلَقَ؟، قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ عالم ارواح میں حضرت آدم و موسیٰ (علیہم السلام) کی باہم ملاقات ہوگئی حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ آپ وہی آدم ہیں کہ اللہ نے آپ کو اپنے دست قدرت سے پیدا کیا اپنی جنت میں آپ کو ٹھہرایا اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا پھر آپ نے یہ کام کردیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا کیا تم وہی ہو جس سے اللہ نے کلام کیا اور اس پر تورات نازل فرمائی؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا جی ہاں حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا کیا میری پیدائش سے قبل یہ حکم لکھا ہوا تم نے تورات میں پایا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اس طرح حضرت آدم (علیہ الصلوۃ والسلام) حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4736، م: 2652
حدیث نمبر: 9096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا المسعودي ، عن داود ابي يزيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اكثر ما يلج به الإنسان النار الاجوفان الفم، والفرج، واكثر ما يلج به الإنسان الجنة تقوى الله عز وجل، وحسن الخلق" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ دَاوُدَ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَكْثَرُ مَا يَلِجُ بِهِ الْإِنْسَانُ النَّارَ الْأَجْوَفَانِ الْفَمُ، وَالْفَرْجُ، وَأَكْثَرُ مَا يَلِجُ بِهِ الْإِنْسَانُ الْجَنَّةَ تَقْوَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَحُسْنُ الْخُلُقِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو جوف دار چیزیں یعنی منہ اور شرمگاہ انسان کو سب سے زیادہ جہنم میں لے کر جائیں گی اور لوگوں کو سب سے زیادہ کثرت کے ساتھ جنت میں تقویٰ اور حسن اخلاق لے کر جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بالمتابعات
حدیث نمبر: 9097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، قال: حدثنا المستور يعني ابن ابي عباد ، حدثنا محمد بن جعفر المخزومي ، قال: لقي ابا هريرة رجل وهو يطوف بالبيت، فقال: يا ابا هريرة انت نهيت الناس عن صوم يوم الجمعة؟، قال:" لا , ورب الكعبة، ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَسْتُورُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَبَّادٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيُّ ، قَالَ: لَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَجُلٌ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْتَ نَهَيْتَ النَّاسَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟، قَالَ:" لَا , وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ" .
محمد بن جعفر کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اس وقت وہ خانہ کعبہ کا طواف کررہے تھے اس نے کہا کہ اے ابوہریرہ! کیا آپ نے لوگوں کو جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا بیت اللہ کے رب کی قسم! نہیں بلکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9098
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن المختار الانصاري ، عن عبد الله يعني ابن فيروز الداناج ، قال: حدثنا ابو رافع الصائغ، قال: قال ابو هريرة : ثلاثة حفظتهن عن خليلي ابي القاسم صلى الله عليه وسلم: " الوتر قبل النوم، وصوم ثلاثة ايام من كل شهر، وركعتي الضحى" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ الْأَنْصَارِيَّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ فَيْرُوزَ الدَّانَاج ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ الصَّائِغُ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : ثَلَاثَةٌ حَفِظْتُهُنَّ عَنْ خَلِيلِي أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَتْرُ قَبْلَ النَّوْمِ، وَصَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اپنے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم سے تین چیزیں محفوظ کی ہیں۔ (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) چاشت کے وقت دو رکعتیں پڑھنے کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1178، م: 721
حدیث نمبر: 9099
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، قال: حدثنا ابو اويس ، حدثنا صفوان بن سليم مولى حميد بن عبد الرحمن بن عوف، عن سعيد بن سلمة بن الازرق المخزومي ، عن المغيرة بن ابي بردة ، احد بني عبد الدار بن قصي، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه جاءه ناس صيادون في البحر، فقالوا: يا رسول الله، إنا اهل ارماث، وإنا نتزود ماء يسيرا إن شربنا منه لم يكن فيه ما نتوضا به، وإن توضانا لم يكن فيه ما نشرب، افنتوضا من ماء البحر؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" نعم، فهو الطهور ماؤه الحل ميتته" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ مَوْلَى حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَزْرَقِ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، أَحَدِ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ بْنِ قُصَيٍّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ جَاءَهُ نَاسٌ صَيَّادُونَ فِي الْبَحْرِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَهْلُ أَرْمَاثٍ، وَإِنَّا نَتَزَوَّدُ مَاءً يَسِيرًا إِنْ شَرِبْنَا مِنْهُ لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا نَتَوَضَّأُ بِهِ، وَإِنْ تَوَضَّأْنَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا نَشْرَبُ، أَفَنَتَوَضَّأُ مِنْ مَاءِ الْبَحْرِ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ، فَهُوَ الطَّهُورُ مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سمندر میں شکار کرنے والے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ سمندری سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ پینے کے لئے تھوڑا سا پانی رکھتے ہیں اگر اس سے وضو کرنے لگیں تو ہم پیاسے رہ جائیں اور اگر پی لیں تو وضو کے لئے پانی نہیں ملتا کیا سمندر کے پانی سے ہم وضو کرسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سمندر کا پانی پاکیزگی بخش ہے اور اس کا مردار (مچھلی) حلال ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، ووقع فى إسناد المصنف هنا خطأ، والصواب أنه من رواية سعيد بن سلمة عن المغيرة ابن أبي بردة عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 9100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فى إسناد هذا الحديث کما في « العلل » للدارقطني 49/3، 50
حدیث نمبر: 9101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قلت لصاحبك والإمام يخطب: انصت، فقد لغوت" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ: أَنْصِتْ، فَقَدْ لَغَوْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام جس وقت جمعہ کا خطبہ دے رہا اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغو کام کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 934، م: 851
حدیث نمبر: 9102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل مولود يولد على الفطرة، فابواه يهودانه، وينصرانه، ويمجسانه، كمثل البهيمة تنتج البهيمة، هل تكون فيها جدعاء؟!" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ، وَيُنَصِّرَانِهِ، وَيُمَجِّسَانِهِ، كَمَثَلِ الْبَهِيمَةِ تُنْتِجُ الْبَهِيمَةَ، هَلْ تَكُونُ فِيهَا جَدْعَاءُ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسے یہودی عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک جانور کے یہاں جانور پیدا ہوتا ہے کیا تم اس میں کوئی نکٹا محسوس کرتے ہو؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 934، م: 851
حدیث نمبر: 9103
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه سئل عن اولاد المشركين، فقال:" الله اعلم بما كانوا عاملين" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے نابالغ فوت ہوجانے والے بچوں کا حکم دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس بات کو زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا اعمال سر انجام دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1384، م: 2659
حدیث نمبر: 9104
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن ابي الوليد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اممتم الناس فخففوا، فإن فيهم الكبير، والضعيف والصغير" . وقال في حديث آخر: عن ابي الوليد مولى عمرو بن خداش.حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَمَمْتُمْ النَّاسَ فَخَفِّفُوا، فَإِنَّ فِيهِمْ الْكَبِيرَ، وَالضَّعِيفَ وَالصَّغِيرَ" . وَقَالَ فِي حَدِيثٍ آخَرَ: عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ مولى عَمْرِو بْنِ خِدَاشٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم امام بن کر نماز پڑھایا کرو تو ہلکی نماز پڑھایا کرو کیونکہ نمازیوں میں عمر رسیدہ کمزور اور بچے سب ہی ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ 703، م: 467، وهذا إسناد ضعيف، أبو الوليد لم يعرف
حدیث نمبر: 9105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن ابي الوليد ، وعبد الرحمن بن سعد , عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن شدة الحر من فيح جهنم، فابردوا بالصلاة" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے لہذا نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 533 ، م: 615
حدیث نمبر: 9106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الفضل بن دكين ، قال: اخبرنا سفيان ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كان لرجل على النبي صلى الله عليه وسلم سن من الإبل، فجاءه يتقاضاه، فطلبوا له فلم يجدوا إلا سنا فوق سنه، فقال:" اعطوه". فقال: اوفيتني اوفى الله لك. قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن خياركم احسنكم قضاء" .حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنَ الْإِبِلِ، فَجَاءَهُ يَتَقَاضَاهُ، فَطَلَبُوا لَهُ فَلَمْ يَجِدُوا إِلَّا سِنًّا فَوْقَ سِنِّهِ، فَقَالَ:" أَعْطُوهُ". فَقَالَ: أَوْفَيْتَنِي أَوْفَى اللَّهُ لَكَ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے اونٹ کا تقاضا کرنے کے لئے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس کے اونٹ جتنی عمر کا ایک اونٹ تلاش کرکے لے آؤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے تلاش کیا لیکن مطلوبہ عمر کا اونٹ نہ مل سکا ہر اونٹ اس سے بڑی عمر کا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے بڑی عمر کا ہی اونٹ دے دو وہ دیہاتی کہنے لگا کہ آپ نے مجھے پورا پورا ادا کیا اللہ آپ کو پورا پورا عطاء فرمائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے سب سے بہترین وہ ہے جو اداء قرض میں سب سے بہترین ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2305، م: 1601
حدیث نمبر: 9107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا جلس بين شعبها الاربع، ثم جهدها، فقد وجب الغسل" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ، ثُمَّ جَهَدَها، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مرد اپنی بیوی کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور کوشش کرلے تو اس پر غسل واجب ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 291، م: 348
حدیث نمبر: 9108
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله تجاوز لامتي عما حدثت به انفسها، ما لم تكلم به او تعمل به" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تُكَلِّمْ بِهِ أَوْ تَعْمَلْ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو یہ چھوٹ دی گئی ہے کہ اس کے ذہن میں جو وسوسے پیدا ہوتے ہیں ان پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا بشرطیکہ وہ اس وسوسے پر عمل نہ کرے یا اپنی زبان سے اس کا اظہار نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ، 5269، م: 127
حدیث نمبر: 9109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم ، قال: حدثنا سفيان ، عن صالح بن نبهان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تباغضوا، ولا تدابروا، ولا تنافسوا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ نَبْهَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے بغض نہ کیا کرو دھوکہ اور حسد نہ کیا کرو اور بندگان خدا! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6724، م: 2563
حدیث نمبر: 9110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم ، قال: حدثنا سفيان الثوري ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اصدق كلمة قالها الشاعر: الا كل شيء ما خلا الله باطل، وكاد امية بن ابي الصلت ان يسلم" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا الشَّاعِرُ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ، وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شاعرنے جو سب سے سچا شعر کہا ہے وہ یہ ہے کہ یاد رکھو اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل (فانی) ہے اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی الصلت اسلام قبول کرلیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3841، م: 2256
حدیث نمبر: 9111
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو نعيم ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس المسكين الذي ترده الاكلة والاكلتان، او التمرة والتمرتان، ولكن المسكين الذي لا يسال شيئا، ولا يفطن بمكانه فيعطى" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ الْأُكْلَةُ وَالْأُكْلَتَانِ، أَوْ التَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ، وَلَكِنْ الْمِسْكِينُ الَّذِي لَا يَسْأَلُ شَيْئًا، وَلَا يُفْطَنُ بِمَكَانِهِ فَيُعْطَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جسے دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لوٹا دیں اصل مسکین وہ ہوتا ہے جو لوگوں سے بھی کچھ نہ مانگے اور دوسروں کو بھی اس کی ضروریات کا علم نہ ہو کہ لوگ اس پر خرچ ہی کردیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1479، م: 1039
حدیث نمبر: 9112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو نعيم ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول الله عز وجل: " الصوم لي وانا اجزي به، يدع طعامه وشرابه وشهوته من اجلي، الصوم جنة، وللصائم فرحتان: فرحة حين يفطر، وفرحة حين يلقى الله عز وجل، ولخلوف فيه اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي، الصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَخُلُوفُ فِيهِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار کو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے چنانچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ سے ملاقات کرے گا اور اللہ اسے بدلہ عطاء فرمائے گا تب بھی وہ خوش ہوگا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 9113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد الزبيري ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خير نساء ركبن الإبل نساء قريش، احناه على ولد، وارعاه على زوج في ذات يده" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ نِسَاءُ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ پر سواری کرنے والی عورتوں میں سب سے بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو بچپن میں اپنی اولاد پر شفیق اور اپنے شوہر کی ذات میں سب سے بڑی محافظ ہوتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5082، م: 2527
حدیث نمبر: 9114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو احمد ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابن ذكوان ، عن الاعرج , عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله عز وجل: " يشتمني ابن آدم وما ينبغي له ان يشتمني , ويكذبني، وما ينبغي له ان يكذبني، اما شتمه إياي: قوله: إن لي ولدا، واما تكذيبه إياي: قوله: لن يعيدني كما بداني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ ذَكْوَانَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " يَشْتُمُنِي ابْنُ آدَمَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَشْتُمَنِي , وَيُكَذِّبُنِي، وَمَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُكَذِّبَنِي، أَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ: قَوْلُهُ: إِنَّ لِي وَلَدًا، وَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ: قَوْلُهُ: لَنْ يُعِيدَنِي كَمَا بَدَأَنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا بندہ میری ہی تکذیب کرتا ہے حالانکہ اسے ایسا نہیں کرنا چاہئے اور مجھے ہی برا بھلا کہتا ہے حالانکہ یہ اس کا حق نہیں تکذیب تو اس طرح کہ وہ کہتا ہے اللہ نے ہمیں جسطرح پیدا کیا ہے دوبارہ اس طرح پیدا نہیں کرے گا اور برا بھلا کہنا اس طرح کہ وہ کہتا ہے اللہ نے اولاد بنا رکھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3193
حدیث نمبر: 9115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن موسى بن عثمان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يبال في الماء الذي لا يجري، ثم يغتسل منه" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُبَالُ فِي الْمَاءِ الَّذِي لَا يَجْرِي، ثُمَّ يُغْتَسَلُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے غسل کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحیح، وهذا إسناد حسن، خ: 239، م: 282
حدیث نمبر: 9116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقول احدكم: يا خيبة الدهر، فإن الله عز وجل هو الدهر" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولُ أَحَدُكُمْ: يَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ الدَّهْرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مت کہا کرو کہ زمانے کی تباہی ہو کیونکہ زمانے کا خالق بھی تو اللہ ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6182، م: 2246
حدیث نمبر: 9117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن ابي لبيد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان نبي من الانبياء يخط، فمن وافق علمه , فهو علمه" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " كَانَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ يَخُطُّ، فَمَنْ وَافَقَ عِلْمَهُ , فَهُوَ عِلْمُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جماعت انبیاء (علیہم السلام) میں سے ایک نبی زمین پر لکیریں کھینچا کرتے تھے (جسے علم رمل کہتے ہیں) جس شخص کا علم ان کے موافق ہوجائے وہ اسے جان لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، قال: حدثنا سفيان ، عن الحجاج بن فرافصة ، عن رجل ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن المؤمن غر كريم، وإن الفاجر خب لئيم" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ فُرَافِصَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ الْمُؤْمِنَ غِرٌّ كَرِيمٌ، وَإِنَّ الْفَاجِرَ خَبٌّ لَئِيمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن شریف اور بھولا بھالا ہوتا ہے جبکہ کافر دھوکے باز اور کمینہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، والراوي المبهم هو الحجاج بن فرافصة، وحديثه من باب الحسن
حدیث نمبر: 9119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا كثير بن زيد ، عن الوليد بن رباح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال احدكم في صلاة ما دام في مجلسه ينتظر الصلاة، والملائكة يقولون: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه , ما لم يحدث" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، وَالْمَلَائِكَةُ يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ , مَا لَمْ يُحْدِثْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ اس پر رحم فرما جب تک وہ بےوضو نہ جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحیح، وهذا إسناد حسن، خ: 477، م: 649
حدیث نمبر: 9120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، قال: حدثنا كثير بن زيد ، عن الوليد بن رباح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تباغضوا، ولا تحاسدوا، ولا تناجشوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا، لا يبيعن حاضر لباد، ولا تلقوا الركبان ببيع، وايما امرئ ابتاع شاة فوجدها مصراة فليردها، وليرد معها صاعا من تمر، ولا يسم احدكم على سوم اخيه، ولا يخطب على خطبته، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكتفئ ما في إنائها، فإن رزقها على الله عز وجل" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، لَا يَبِيعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ بِبَيْعٍ، وَأَيُّمَا امْرِئٍ ابْتَاعَ شَاةً فَوَجَدَهَا مُصَرَّاةً فَلْيَرُدَّهَا، وَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، وَلَا يَسُمْ أَحَدُكُمْ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَتِهِ، وَلَا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا، فَإِنَّ رِزْقَهَا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے بغض، حسد، دھوکہ بازی اور قطع رحمی نہ کیا کرو اور اے بندگان اللہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہا کرو اور کوئی شہری کسی دیہاتی کے مال کو فروخت نہ کرے تاجروں سے باہر باہر ہی مت مل لیا کرو جو شخص کوئی بکری خریدے پھر اسے پتہ چلے کہ اس کے تھن بندھے ہوئے ہیں تو وہ اسے ایک صاع کھجوروں کے ساتھ واپس لوٹا سکتا ہے کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع کرے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے کہ جو کچھ اس کے پیالے یا برتن میں ہے وہ بھی اپنے لئے سمیٹ لے بلکہ نکاح کرلے کیونکہ اس کا رزق بھی اللہ کے ذمے ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحیح، وهذا إسناد حسن، خ: 2151، م: 1524، 1413
حدیث نمبر: 9121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، قال: حدثنا كثير بن زيد ، عن الوليد بن رباح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يوشك المسيح عيسى ابن مريم ان ينزل حكما قسطا، وإماما عدلا، فيقتل الخنزير، ويكسر الصليب، وتكون الدعوة واحدة" . فاقرئوه، او اقرئه السلام من رسول الله صلى الله عليه وسلم , واحدثه فيصدقني، فلما حضرته الوفاة، قال: اقرئوه مني السلام.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " يُوشِكُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ أَنْ يَنْزِلَ حَكَمًا قِسْطًا، وَإِمَامًا عَدْلًا، فَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَتَكُونَ الدَّعْوَةُ وَاحِدَةً" . فَأَقْرِئُوهُ، أَوْ أَقْرِئْهُ السَّلَامَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأُحَدِّثُهُ فَيُصَدِّقُنِي، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ: أَقْرِئُوهُ مِنِّي السَّلَامَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلا ام ایک منصف حکمران کے طور پر نزول فرمائیں گے وہ صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے اور ایک ہی دعوت رہ جائے گی تم انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے سلام کہہ دینا راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریر رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات کے وقت اس کی تصدیق کی اور مجھے بھی اس کی وصیت کی

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحیح، وهذا إسناد حسن، خ: 2476، م: 155
حدیث نمبر: 9122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا معقل يعني ابن عبيد الله ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصدقة عن ظهر غنى , وابدا بمن تعول، واليد العليا خير من اليد السفلى" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الصَّدَقَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى , وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اصل صدقہ تو دل کے غناء کے ساتھ ہوتا ہے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقات و خیرات میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وھذا إسناد جید، خ: 1426
حدیث نمبر: 9123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قلب الشيخ شاب على حب اثنتين: طول الحياة، وكثرة المال" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " قَلْبُ الشَّيْخِ شَابٌّ عَلَى حُبِّ اثْنَتَيْنِ: طُولِ الْحَيَاةِ، وَكَثْرَةِ الْمَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6420، م: 1046
حدیث نمبر: 9124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ابان يعني العطار ، عن يحيى ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم:" نهى ان تتزوج المراة على عمتها، او على خالتها" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي الْعَطَّارَ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ تَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، أَوْ عَلَى خَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5110، م: 1405
حدیث نمبر: 9125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، قال: حدثنا ابان يعني العطار ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان ، عن ابي هريرة : " ان جهنم استاذنت ربها فنفسها في كل عام مرتين، فشدة الحر من حر جهنم، وشدة البرد من زمهريرها" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي الْعَطَّارَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّ جَهَنَّمَ اسْتَأْذَنَتْ رَبَّهَا فَنَفَّسَهَا فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّتَيْنِ، فَشِدَّةُ الْحَرِّ مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ، وَشِدَّةُ الْبَرْدِ مِنْ زَمْهَرِيرِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ جہنم کی آگ نے اپنے پروردگار سے اجازت چاہی اللہ نے اسے سال میں دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دے دی (ایک مرتبہ سردی میں اور ایک مرتبہ گرمی میں) چنانچہ شدید ترین گرمی جہنم کی تپش کا ہی اثر ہوتی ہے اور شدید ترین سردی بھی جہنم کی ٹھنڈک کا اثر ہوتی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 537، 533، م: 617، 615
حدیث نمبر: 9126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال ابو هريرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اشتد الحر، فابردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم" .وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 537، 533، م: 617، 615
حدیث نمبر: 9127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة بن خليفة ، قال: حدثني عوف ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان يفرد يوم الجمعة بصوم" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُفْرَدَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ بِصَوْمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے جمعہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 1985، م: 1144
حدیث نمبر: 9128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، حدثنا عوف ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن من اشراط الساعة ان يرى رعاة الشاء رءوس الناس، وان يرى الحفاة العراة الجوع يتبارون في البناء، وان تلد الامة ربها او ربتها" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرَى رُعَاةُ الشَّاءِ رُءُوسَ النَّاسِ، وَأَنْ يُرَى الْحُفَاةُ الْعُرَاةُ الْجُوَّعُ يَتَبَارَوْنَ فِي الْبِنَاءِ، وَأَنْ تَلِدَ الْأَمَةُ رَبَّهَا أَوْ رَبَّتَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علامات قیامت میں یہ بات بھی شامل ہے کہ بکریوں کے چرواہے لوگوں کے حکمران بن جائیں برہنہ یا ننگے بھوکے لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں ایک دوسرے پر فخر کرنے لگیں اور لونڈی اپنی مالکن کو جنم دینے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 50، م: 9، وهذا إسناد ضعيف لضعف شھر
حدیث نمبر: 9129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة بن خليفة ، حدثنا عوف ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الرؤيا ثلاثة: فبشرى من الله، وحديث النفس، وتخويف من الشيطان، فإذا راى احدكم رؤيا تعجبه فليقصها إن شاء، وإذا راى شيئا يكرهه فلا يقصه على احد، وليقم فليصل" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ بْنُ خَلِيفَةَ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الرُّؤْيَا ثَلَاثَةٌ: فَبُشْرَى مِنَ اللَّهِ، وَحَدِيثُ النَّفْسِ، وَتَخْوِيفٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ رُؤْيَا تُعْجِبُهُ فَلْيَقُصَّهَا إِنْ شَاءَ، وَإِذَا رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلَا يَقُصَّهُ عَلَى أَحَدٍ، وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خواب کی تین قسمیں ہیں اچھے خواب تو اللہ کی طرف سے خوشخبری ہوتے ہیں بعض خواب انسان کا تخیل ہوتے ہیں اور بعض خواب شیطان کی طرف سے انسان کو غمگین کرنے کے لئے ہوتے ہیں جب تم سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے اچھا لگے تو اسے بیان کردے بشرطیکہ مرضی ہو اور اگر ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ کھڑا ہو کر نماز پڑھنا شروع کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 2263، وأخرجه البخاري بإثر الحديث: 7017
حدیث نمبر: 9130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، حدثنا عوف ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من تاب قبل ان تطلع الشمس من مغربها، تاب الله عليه" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب سے سورج نکلنے کا واقعہ پیش آنے سے قبل جو شخص بھی توبہ کرلے اس کی توبہ قبول کرلی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي،خ: 4635، م: 157
حدیث نمبر: 9131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، حدثنا عوف ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تسموا باسمي، ولا تكتنوا بكنيتي" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي،خ: 3539، م: 2134
حدیث نمبر: 9132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، حدثنا عوف ، عن خلاس ، قال: قال ابو هريرة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الناس اتباع لقريش في هذا الشان، كفارهم اتباع لكفارهم، ومسلموهم اتباع لمسلميهم" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " النَّاسُ أَتْبَاعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ، كُفَّارُهُمْ أَتْبَاعٌ لِكُفَّارِهِمْ، وَمُسْلِمُوهُمْ أَتْبَاعٌ لِمُسْلِمِيهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دین کے معاملے میں تمام لوگ قریش کے تابع ہیں عام مسلمان قریشی مسلمانوں اور عام کافر قریشی کافروں کے تابع ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3495، م: 1818، وهذا إسناد فيه انقطاع، خلاس لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 9133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، قال: حدثنا عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " على كل عضو من اعضاء ابن آدم، صدقة" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَلَى كُلِّ عُضْوٍ مِنْ أَعْضَاءِ ابْنِ آدَمَ، صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کے ہر عضو پر صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2707، م: 1009، وهذا إسناد فيه انقطاع كسابقه
حدیث نمبر: 9134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، قال: حدثنا عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " والله لان ياخذ احدكم حبلا، فينطلق إلى هذا الجبل، فيحتطب من الحطب ويبيعه، ويستغني به عن الناس، خير له من ان يسال الناس اعطوه، او حرموه" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَاللَّهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلًا، فَيَنْطَلِقَ إِلَى هَذَا الْجَبَلِ، فَيَحْتَطِبَ مِنَ الْحَطَبِ وَيَبِيعَهُ، وَيَسْتَغْنِيَ بِهِ عَنِ النَّاسِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ أَعْطَوْهُ، أَوْ حَرَمُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واللہ یہ بات بہت بہتر ہے تم میں سے کوئی آدمی رسی پکڑے پہاڑ کی طرف جائے لکڑیاں کاٹے انہیں بیچے اور اس کے ذریعے لوگوں سے مستغنی ہوجائے بہ نسبت اس کے کہ لوگوں کے پاس جا کر سوال کرے ان کی مرضی ہے کہ اسے کچھ دیں نہ دیں

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1470، م: 1042،وهذا إسناد فيه انقطاع، خلاس لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 9135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، قال: حدثنا عوف ، عن خلاس هو ابن عمرو الهجري ، فيما احسب، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بينما امراة فيمن كان قبلكم ترضع ابنا لها، إذ مر بها فارس متكبر عليه شارة حسنة، فقالت المراة: اللهم لا تمت ابني هذا حتى اراه مثل هذا الفارس، على مثل هذا الفرس. قال: فترك الصبي الثدي، ثم قال: اللهم لا تجعلني مثل هذا الفارس. قال: ثم عاد إلى الثدي يرضع، ثم مروا بجيفة حبشية او زنجية تجر، فقالت: اعيذ ابني بالله ان يموت ميتة هذه الحبشية او الزنجية، فترك الثدي، وقال: اللهم امتني ميتة هذه الحبشية او الزنجية، فقالت امه: يا بني , سالت ربك ان يجعلك مثل ذلك الفارس، فقلت: اللهم لا تجعلني مثله، وسالت ربك الا يميتك ميتة هذه الحبشية او الزنجية، فسالت ربك ان يميتك ميتتها!. قال: فقال الصبي: إنك دعوت ربك ان يجعلني مثل رجل من اهل النار، وإن الحبشية او الزنجية كان اهلها يسبونها ويضربونها ويظلمونها، فتقول: حسبي الله، حسبي الله" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو الْهَجَرِيُّ ، فِيمَا أَحْسَبُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا امْرَأَةٌ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا، إِذْ مَرَّ بِهَا فَارِسٌ مُتَكَبِّرٌ عَلَيْهِ شَارَةٌ حَسَنَةٌ، فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ: اللَّهُمَّ لَا تُمِتْ ابْنِي هَذَا حَتَّى أَرَاهُ مِثْلَ هَذَا الْفَارِسِ، عَلَى مِثْلِ هَذَا الْفَرَسِ. قَالَ: فَتَرَكَ الصَّبِيُّ الثَّدْيَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَ هَذَا الْفَارِسِ. قَالَ: ثُمَّ عَادَ إِلَى الثَّدْيِ يَرْضَعُ، ثُمَّ مَرُّوا بِجِيفَةٍ حَبَشِيَّةٍ أَوْ زِنْجِيَّةٍ تُجَرُّ، فَقَالَتْ: أُعِيذُ ابْنِي بِاللَّهِ أَنْ يَمُوتَ مِيتَةَ هَذِهِ الْحَبَشِيَّةِ أَوْ الزِّنْجِيَّةِ، فَتَرَكَ الثَّدْيَ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ أَمِتْنِي مِيتَةَ هَذِهِ الْحَبَشِيَّةِ أَوْ الزِّنْجِيَّةِ، فَقَالَتْ أُمُّهُ: يَا بُنَيَّ , سَأَلْتُ رَبَّكَ أَنْ يَجْعَلَكَ مِثْلَ ذَلِكَ الْفَارِسِ، فَقُلْتَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، وَسَأَلْتُ رَبَّكَ أَلَّا يُمِيتَكَ مِيتَةَ هَذِهِ الْحَبَشِيَّةِ أَوْ الزِّنْجِيَّةِ، فَسَأَلْتَ رَبَّكَ أَنْ يُمِيتَكَ مِيتَتَهَا!. قَالَ: فَقَالَ الصَّبِيُّ: إِنَّكِ دَعَوْتِ رَبَّكِ أَنْ يَجْعَلَنِي مِثْلَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الْحَبَشِيَّةَ أَوْ الزِّنْجِيَّةَ كَانَ أَهْلُهَا يَسُبُّونَهَا وَيَضْرِبُونَهَا وَيَظْلِمُونَهَا، فَتَقُولُ: حَسْبِيَ اللَّهُ، حَسْبِيَ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی جو اپنے لڑکے کو دودھ پلارہی تھی اتفاقا ادھر سے ایک سوار زردوزی کے کپڑے پہنے نکلا عورت نے کہا الٰہی میرے بچے کو اس کی طرح کردے بچہ نے ماں کی چھاتی چھوڑ کر سوار کی طرف رخ کرکے کہا الٰہی مجھے ایسا نہ کرنا یہ کہہ کر پھر دودھ پینے لگا کچھ دیر کے بعد ادھر سے لوگ ایک باندی کو لے گزرے (جس کو راستے میں مارتے جارہے تھے) عورت نے کہا میں اپنے بچے کو اللہ کی پناہ میں دیتی ہوں کہ وہ اس حبشی عورت کی طرح مرے بچہ نے فورا دودھ پیناچھوڑ کر کہا الٰہی مجھے ایسا ہی کرنا ماں نے بچہ سے کہا تو نے یہ کیوں خواہش کی؟ بچہ نے جواب دیا وہ سوار ظالم تھا (اس لئے میں نے ویسا نہ ہونے کی دعا کی) اور اس باندی کو لوگ گالیاں دے رہے ہیں اس پر ظلم و ستم کررہے ہیں اور وہ یہی کہے جارہی ہے " مجھے اللہ کافی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده منقطع، خلاس لم يسمع من أبي هريرة، وقد صح بسياقة أخرى، خ: 3436، م: 2550
حدیث نمبر: 9136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، قال: حدثنا عوف ، عن خلاس ، ومحمد , عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وعن الحسن ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا صام احدكم يوما، فنسي فاكل وشرب فليتم صومه، فإنما اطعمه الله وسقاه" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، وَمُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَعَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا صَامَ أَحَدُكُمْ يَوْمًا، فَنَسِيَ فَأَكَلَ وَشَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص روزہ رکھے اور بھولے سے کچھ کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پھر بھی پورا کرنا چاہئے کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6669، م: 1155، وهذا سند قوي متصل من جهة ابن سیرین، ومنقطع من جهة خلاس، وأما رواية الحسن فمرسلة
حدیث نمبر: 9137
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، حدثنا عوف ، عن خلاس ، ومحمد , عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تسبوا الدهر، فإن الله هو الدهر" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، وَمُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانے کو برا بھلا مت کہا کرو کیونکہ زمانے کا خالق بھی تو اللہ ہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6181، م: 2246، إسناده قوي متصل من جهة ابن سیرین ، منقطع من جهة خلاس، فهو لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 9138
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، حدثنا عوف بن ابي جميلة ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" . قال: قال ربكم عز وجل: " عبدي ترك شهوته وطعامه وشرابه، ابتغاء مرضاتي، والصوم لي وانا اجزي به" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" . قَالَ: قَالَ رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ: " عَبْدِي تَرَكَ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ، ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِي، وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے ارشادباری تعالیٰ ہے روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا میرا بندہ میری رضاحاصل کرنے کے لئے اپنی خواہشات اور کھانا پینا ترک کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي،خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 9139
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هوذة ، حدثنا عوف ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا استيقظ احدكم من نومه فاراد الطهور، فلا يضعن يده في الإناء حتى يغسلها، فإنه لا يدري اين باتت يده" .حَدَّثَنَا هَوْذَةُ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَأَرَادَ الطُّهُورَ، فَلَا يَضَعَنَّ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي،خ: 162، م: 278
حدیث نمبر: 9140
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، انبانا إسماعيل يعني ابن جعفر ، قال: اخبرني شريك يعني ابن ابي نمر ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس المسكين الذي ترده التمرة والتمرتان، واللقمة واللقمتان، إن المسكين المتعفف" ، اقرءوا إن شئتم: لا يسالون الناس إلحافا سورة البقرة آية 273.حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شَرِيكٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ التَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ، وَاللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ، إِنَّ الْمِسْكِينَ الْمُتَعَفِّفُ" ، اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: لا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا سورة البقرة آية 273.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جسے ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لوٹا دیں اصل مسکین سوال سے بچنے والا آدمی ہوتا ہے اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو کہ وہ لوگوں سے لگ لپٹ کر سوال نہیں کرتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي،خ: 4539، م: 1039
حدیث نمبر: 9141
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نصرت بالرعب، واوتيت جوامع الكلام، وبينما انا نائم، اوتيت بمفاتيح خزائن الارض، فوضعت في يدي" حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلَامِ، وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، أُوتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدِي"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے مجھے جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے اور ایک مرتبہ سوتے ہوئے زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں میرے پاس لا کر میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6998، م: 523، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، وقد توبع
حدیث نمبر: 9142
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن ابي وهب مولى ابي هريرة، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اخبركم بخير البرية؟". قالوا: بلى يا رسول الله. قال:" رجل آخذ بعنان فرسه في سبيل الله عز وجل، كلما كانت هيعة استوى عليه، الا اخبركم بالذي يليه؟". قالوا: بلى. قال:" الرجل في ثلة من غنمه، يقيم الصلاة، ويؤتي الزكاة. الا اخبركم بشر البرية؟". قالوا: بلى. قال:" الذي يسال بالله، ولا يعطي به" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الْبَرِيَّةِ؟". قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" رَجُلٌ آخِذٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، كُلَّمَا كَانَتْ هَيْعَةٌ اسْتَوَى عَلَيْهِ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَلِيهِ؟". قَالُوا: بَلَى. قَالَ:" الرَّجُلُ فِي ثُلَّةٍ مِنْ غَنَمِهِ، يُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ. أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ الْبَرِيَّةِ؟". قَالُوا: بَلَى. قَالَ:" الَّذِي يُسْأَلُ بِاللَّهِ، وَلَا يُعْطِي بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں مخلوق میں سب سے بہتر آدمی کے بارے نہ بتاؤں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا وہ آدمی جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے اللہ کے راستہ میں نکل پڑا ہو اور جہاں ضرورت ہو وہ اس پر سوار ہوجائے کیا میں تمہیں اس کے بعد والے درجے پر فائز آدمی کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے کہا کیوں نہیں فرمایا وہ آدمی جو اپنی بکریوں کے ریوڑ میں ہو نماز قائم کرتا اور زکوٰۃ ادا کرتا ہو کیا میں تمہیں مخلوق میں سب سے بدتر آدمی کے بارے نہ بتاؤں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے کہا کیوں نہیں فرمایا وہ آدمی جو اللہ کے نام پر کسی سے کچھ مانگے لیکن اسے کچھ نہ ملے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1889، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي معشر
حدیث نمبر: 9143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، قال: حدثنا ابو اويس ، قال: قال الزهري : اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لكل نبي دعوة، فاريد إن شاء الله، ان اختبئ دعوتي ليوم القيامة، شفاعة لامتي" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ : أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ، فَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ، شَفَاعَةً لِأُمَّتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کی ایک دعاء ضرور قبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی وہ دعاء قیامت کے دن اپنی امت کے شفاعت کے لئے رکھ چھوڑی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7474، م: 198
حدیث نمبر: 9144
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، قال: حدثنا ابو اويس ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قاتل الله اليهود، اتخذوا قبور انبيائهم مساجد" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی مار ہو یہودیوں پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 437، م: 530
حدیث نمبر: 9145
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، قال: حدثنا ابو اويس ، قال: قال الزهري : سمعت عبد الرحمن بن هرمز الاعرج ، يقول: اخبرني ابو هريرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من ساله جاره ان يضع خشبة في جداره، فلا يمنعه" ، ثم قال ابو هريرة: ما لي اراكم عنها معرضين؟!، والله لارمين بها بين اكتافكم.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ هُرْمُزَ الْأَعْرَجَ ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ سَأَلهَ جَارَهُ أَنْ يَضَعَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ، فَلَا يَمْنَعْهُ" ، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ؟!، وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی کسی کا پڑوسی اس کے دیوار میں اپنا شہتیر گاڑنے کی اجازت مانگے تو اسے منع نہ کرے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے جب یہ حدیث لوگوں کے سامنے بیان کی تو لوگ سر اٹھا اٹھا کر انہیں دیکھنے لگے (جیسے انہیں اس پر تعجب ہوا ہو) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر فرمانے لگے کیا بات ہے کہ میں تمہیں اعراض کرتا ہوا دیکھ رہا ہوں واللہ میں اسے تمہارے کندھوں کے درمیان مار کر (نافذ کرکے) رہوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2463، م: 1609
حدیث نمبر: 9146
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 9147
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، حدثنا ابو اويس ، عن الزهري ، ان سعيد بن المسيب اخبره، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا قلت لصاحبك انصت والإمام يخطب، فقد لغوت" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَقَدْ لَغَوْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام جس وقت جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغو کام کیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 934، م: 851
حدیث نمبر: 9148
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، قال: حدثنا ابو اويس ، قال: قال الزهري : إن ابا عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف اخبره , انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه ليستجاب لاحدكم ما لم يعجل، فيقول: قد دعوت ربي فلم يستجب لي" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ : إِنَّ أَبَا عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّهُ ليُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، فَيَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ رَبِّي فَلَمْ يَسْتَجِبْ لِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری دعاء ضرور قبول ہوگی بشرطیکہ جلد بازی نہ کی جائے جلد بازی سے مراد یہ ہے کہ آدمی یوں کہنا شروع کردے کہ میں نے اپنے رب سے اتنی دعائیں کیں وہ قبول ہی نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6340، م: 2735
حدیث نمبر: 9149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن بكر السهمي ، قال: حدثنا عباد بن منصور ، عن عبد الله بن عبيد بن عمير ، قال: حدثني ابي عبيد بن عمير ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قنت في صلاة الفجر بعد الركوع، فقال: " اللهم انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، والمستضعفين من المسلمين، والمسلمين من اهل مكة" . قال: فوافقه القاسم، على ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قنت بعد الركوع.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَالْمُسْلِمِينَ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ" . قَالَ: فَوَافَقَهُ الْقَاسِمُ، عَلَى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی دوسری رکعت کے رکوع سے اٹھتے تو یہ دعاء فرماتے کہ اے اللہ! ولید بن ولید۔ سلمہ بن ہشام۔ عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ مکرمہ کے دیگر کمزوروں کو قریش کے ظلم و ستم سے نجات عطاء فرما اس قاسم نے ان کی اس بات میں موافقت کی کہ نبی نے دعائے قنوت وتر کے بعد پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6200، م: 675، وهذا إسناد ضعيف لضعف عباد
حدیث نمبر: 9150
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن ابي العباس ، حدثنا ابو اويس ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " فضل صلاة الجماعة، على صلاة احدكم، وحده خمسة وعشرون جزءا" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فَضْلُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ، عَلَى صَلَاةِ أَحَدِكُمْ، وَحْدَهُ خَمْسَةٌ وَعِشْرُونَ جُزْءًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 648، 649
حدیث نمبر: 9151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار، في صلاة الفجر وصلاة العصر، قال: فيجتمعون في صلاة الفجر، قال: فتصعد ملائكة الليل، وتثبت ملائكة النهار، قال: ويجتمعون في صلاة العصر، قال: فيصعد ملائكة النهار، وتثبت ملائكة الليل، قال: فيسالهم ربهم: كيف تركتم عبادي، قال: فيقولون: اتيناهم وهم يصلون، وتركناهم وهم يصلون" . قال سليمان: ولا اعلمه، إلا قد قال فيه:" فاغفر لهم يوم الدين".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَجْتَمِعُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وملائكة َالنَّهَارِ، فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ وَصَلَاةِ الْعَصْرِ، قَالَ: فَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، قَالَ: فَتَصْعَدُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ، وَتَثْبُتُ مَلَائِكَةُ النَّهَارِ، قَالَ: وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ، قَالَ: فَيَصْعَدُ مَلَائِكَةُ النَّهَار، وَتَثْبُتُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ، قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي، قَالَ: فَيَقُولُونَ: أَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَتَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ" . قَالَ سُلَيْمَانُ: وَلَا أَعْلَمُهُ، إِلَّا قَدْ قَالَ فِيهِ:" فَاغْفِرْ لَهُمْ يَوْمَ الدِّينِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات اور دن کے فرشتے نماز فجر اور نماز عصر کے وقت اکھٹے ہوتے ہیں پھر جو فرشتے تمہارے درمیان رات رہ چکے ہوتے ہیں وہ فجر کے وقت آسمانوں پر چڑھ جاتے ہیں اس طرح عصر کے وقت جمع ہوتے ہیں تو دن والے فرشتے آسمان پر چڑھ جاتے ہیں اور رات کے فرشتے رہ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ باوجودیکہ ہر چیز جانتا ہے ان سے پوچھتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ کہتے ہیں کہ جس وقت ہم ان سے رخصت ہوئے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تھے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 555، م: 632
حدیث نمبر: 9152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ايحب احدكم إذا رجع إلى اهله ان يجد ثلاث خلفات عظام سمان؟". قال: قلنا: نعم، قال: " فثلاث آيات يقرؤهن في الصلاة، خير له منهن" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ أَنْ يَجِدَ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ؟". قَالَ: قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: " فَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَؤْهُنَّ فِي الصَّلَاةِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْهُنَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے پاس تین صحت مند حاملہ اونٹنیاں لے کر لوٹے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی ہاں (ہر شخص چاہتا ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی قرآن کریم کی تیس آیتیں نماز میں پڑھتا ہے اس کے لئے وہ تین آیتیں تین حاملہ اونٹنیوں سے بھی بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحيح، م: 802
حدیث نمبر: 9153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني خبيب بن عبد الرحمن بن خبيب الانصاري ، عن حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن منبري على حوضي، وإن ما بين منبري وبين بيتي روضة من رياض الجنة، وصلاة في مسجدي كالف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الحرام" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خُبَيْبٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي، وَإِنَّ مَا بَيْنَ مِنْبَرِي وَبَيْنَ بَيْتِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَصَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي كَأَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ زمین کا جو حصہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کا ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر نصب کیا جائے گا اور میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب مسجد حرام کے علاوہ دیگر تمام مساجد میں ایک ہزار نمازیں پڑھنے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1190، 1196، م: 1391 ، 1394
حدیث نمبر: 9154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني المسور بن رفاعة بن ابي مالك القرظي ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، مثل حديث خبيب، عن حفص، لم يزد ولم ينقص.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قال: حدثني الْمِسْوَرِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ حَدِيثِ خُبَيْبٍ، عَنْ حَفْصٍ، لَمْ يَزِدْ وَلَمْ يَنْقُصْ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1196، م: 1391، محمد بن إسحاق قد صرح بالتحديث
حدیث نمبر: 9155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن بكر ، قال: سمعت ميسورا مولى قريش في حلقة سعيد يحدث , عن محمد بن زياد القرشي ، عن ابي هريرة , انه مر به فتى يجر إزاره، فوكزه بحديدة كانت معه، ثم قال: الم يبلغك ما قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " لا ينظر الله إلى الذي يجر إزاره بطرا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مَيْسُورًا مَوْلَى قُرَيْشٍ فِي حَلْقَةِ سَعِيدٍ يُحَدِّثُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْقُرَشِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ مَرَّ بِهِ فَتًى يَجُرُّ إِزَارَهُ، فَوَكَزَهُ بِحَدِيدَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ يَبْلُغْكَ مَا قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى الَّذِي يَجُرُّ إِزَارَهُ بَطَرًا" .
ایک مرتبہ ایک نوجوان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرا وہ اپنا ازار کھینچتا ہوا چلا جا رہا تھا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی چھڑی اسے چبھو کر فرمایا کیا تمہیں یہ بات معلوم نہیں ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے ازار کو زمین سے کھینچتے ہوئے چلتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5788، م: 2087، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ميسور
حدیث نمبر: 9156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الجواب الضبي الاحوص بن جواب ، قال: حدثنا عمار بن رزيق ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني احدث نفسي بالحديث، لان اخر من السماء احب إلي من ان اتكلم به، قال: " ذلك صريح الإيمان" .حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ الضَّبِّيُّ الْأَحْوَصُ بْنُ جَوَّابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُحَدِّثُ نَفْسِي بِالْحَدِيثِ، لَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهِ، قَالَ: " ذَلِكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے دل میں ایسے وساوس اور خیالات آتے ہیں کہ انہیں زبان پر لانے سے زیادہ مجھے آسمان سے نیچے گر جانا محبوب ہے (میں کیا کروں؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو صریح ایمان ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 132
حدیث نمبر: 9157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو الجواب ، حدثنا عمار بن رزيق ، عن عبد الله بن عيسى ، عن عكرمة ، عن يحيى بن يعمر ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من خبب خادما على اهلها فليس منا، ومن افسد امراة على زوجها فليس منا" .حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ ، حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ خَبَّبَ خَادِمًا عَلَى أَهْلِهَا فَلَيْسَ مِنَّا، وَمَنْ أَفْسَدَ امْرَأَةً عَلَى زَوْجِهَا فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی نوکر کو اس کے اہل خانہ کے خلاف بھڑکاتا ہے وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص کسی عورت کو اس کے شوہر کے خلاف بھڑکاتا ہے وہ بھی ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 9158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن داود بن ابي هند ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث في المنافق، وإن صلى وإن صام وزعم انه مسلم: إذا حدث كذب، وإذا وعد اخلف، وإذا ائتمن خان" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " ثَلَاثٌ فِي الْمُنَافِقِ، وَإِنْ صَلَّى وَإِنْ صَامَ وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا ائْتُمِنَ خَانَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں خواہ وہ نماز روزہ کرتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 33، م: 59
حدیث نمبر: 9159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن سابق ، حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل كتب كتابا بيده لنفسه، قبل ان يخلق السموات والارض، فوضعه تحت عرشه , فيه: رحمتي سبقت غضبي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ كِتَابًا بِيَدِهِ لِنَفْسِهِ، قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، فَوَضَعَهُ تَحْتَ عَرْشِهِ , فِيهِ: رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے جب مخلوق کو وجود عطاء کرنے کا فیصلہ فرمایا تو اس کتاب میں جو اس کے پاس عرش پر ہے لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3194، م: 2751، شريك النخعي- وإن كان فى حفظه شيء- متابع، وقوله: « بيده » زيادة منكرة فى هذا الحديث
حدیث نمبر: 9160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، قال: اخبرنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، قال: اخبرنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من دعا إلى هدى، كان له من الاجر مثل اجور من تبعه، لا ينقص ذلك من اجورهم شيئا، ومن دعا إلى ضلالة، كان عليه من الإثم مثل آثام من تبعه، لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى، كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يُنْقِصُ ذَلِكَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ دَعَا إِلَى ضَلَالَةٍ، كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثَامِ مَنْ تَبِعَهُ، لَا يُنْقِصُ ذَلِكَ مِنْ آثَامِهِمْ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کو ہدایت کی طرف دعوت دے اسے اتنا ہی اجر ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے اجر وثواب میں کسی قسم کی کمی نہ کی جائے گی اور جو شخص لوگوں کو گمراہی کی طرف دعوت دے اسے اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے گناہ میں کسی قسم کی کمی نہ کی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2674
حدیث نمبر: 9161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: اخبرنا إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يصبر على لاواء المدينة وشدتها احد، إلا كنت له شفيعا يوم القيامة او شهيدا" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، َقالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَاءِ الْمَدِينَةِ وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْ شَهِيدًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی مدینہ منورہ کی مشقتوں اور سختیوں پر صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی بھی دوں گا اور سفارش بھی کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1378
حدیث نمبر: 9162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: اخبرنا إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن التثاؤب من الشيطان، فإذا تثاءب احدكم فليكظم ما استطاع" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، َقالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ التَّثَاؤُبَ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمائی شیطان کے اثر کی وجہ سے آتی ہے اس لئے جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ممکن ہو اسے روکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2994
حدیث نمبر: 9163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: اخبرنا إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يجتمع كافر، وقاتله في النار ابدا" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، َقالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَجْتَمِعُ كَافِرٌ، وَقَاتِلُهُ فِي النَّارِ أَبَدًا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافر اور اس کا مسلمان قاتل جہنم میں کبھی جمع نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1891
حدیث نمبر: 9164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: اخبرنا إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لو يعلم المؤمن ما عند الله عز وجل من العقوبة، ما طمع بجنته احد، ولو يعلم الكافر ما عند الله من الرحمة، ما قنط من رحمته احد" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، َقالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْعُقُوبَةِ، مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ، وَلَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ، مَا قَنَطَ مِنْ رَحْمَتِهِ أَحَدٌ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بندہ مومن کو وہ سزائیں معلوم ہوجائیں جو اللہ نے تیار کر رکھی ہیں تو کوئی بھی جنت کی طمع نہ کرے (صرف جہنم سے بچنے کی دعا کرتے رہیں) اور اگر کافر کو اللہ کی رحمت کا اندازہ ہو جائے تو کوئی بھی جنت سے ناامید نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2755
حدیث نمبر: 9165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: اخبرنا إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى، ولا صفر، ولا هامة، ولا نوء" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، َقالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى، وَلَا صَفَرَ، وَلَا هَامَةَ، وَلَا نَوْءَ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیماری متعدی ہونے ماہ صفر کے منحوس ہونے مردے کی کھوپڑی کے کیڑے اور ستاروں کی تاثیر کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5717، م: 2220
حدیث نمبر: 9166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: اخبرنا إسماعيل ، قال: اخبرني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ياتي المسيح الدجال من قبل المشرق، وهمته المدينة، حتى ينزل دبر احد، ثم تصرف الملائكة وجهه قبل الشام، وهنالك يهلك" . قال عبد الله: كذا قال ابي في هذه الاحاديث.حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، َقالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَأْتِي الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ، وَهِمَّتُهُ الْمَدِينَةُ، حَتَّى يَنْزِلَ دُبُرَ أُحُدٍ، ثُمَّ تَصْرِفُ الْمَلَائِكَةُ وَجْهَهُ قِبَلَ الشَّامِ، وَهُنَالِكَ يَهْلِكُ" . قَالَ عَبْد اللَّهِ: كَذَا قَالَ أَبِي فِي هَذِهِ الْأَحَادِيثِ.
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسیح دجال مشرق کی طرف سے آئے گا اور اس کی منزل مدینہ منورہ ہوگی یہاں تک کہ وہ احد کے پیچھے آکر پڑاؤ ڈالے گا پھر ملائکہ اس کا رخ شام کی طرف پھیر دیں گے اور وہیں وہ ہلاک ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1380
حدیث نمبر: 9167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، قال: اخبرنا إسماعيل , عن ابن دينار يعني عبد الله ، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثلي ومثل الانبياء من قبلي، كمثل رجل بنى بنيانا، فاحسنه واجمله، إلا موضع لبنة من زاوية من زواياه، فجعل الناس يطوفون به، ويعجبون له، ويقولون: هلا وضعت هذه اللبنة؟، قال: فانا تلك اللبنة، وانا خاتم النبيين" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ , عَنِ ابْنِ دِينَارٍ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بُنْيَانًا، فَأَحْسَنَهُ وَأَجْمَلَهُ، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِنْ زَاوِيَةٍ مِنْ زَوَايَاهُ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ، وَيَعْجَبُونَ لَهُ، وَيَقُولُونَ: هَلَّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ؟، قَالَ: فَأَنَا تِلْكَ اللَّبِنَةُ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسے ہے جیسے کسی آدمی نے ایک نہایت حسین و جمیل اور مکمل عمارت بنائی البتہ اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس کے گرد چکر لگا تے تعجب کرتے اور کہتے جاتے تھے کہ ہم نے اس سے عمدہ عمارت کوئی نہیں دیکھی سوائے اس اینٹ کی جگہ کے سو وہ اینٹ میں ہوں اور میں ہی خاتم النبیین ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3535، م: 2286
حدیث نمبر: 9168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، حدثنا إسماعيل ، اخبرنا عتبة بن مسلم مولى بني تيم، عن عبيد بن حنين مولى بني زريق، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا وقع الذباب في شراب احدكم، فليغمسه كله، ثم ليطرحه، فإن في احد جناحيه شفاء، وفي الآخر داء" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ مَوْلَى بَنِي تَِيمٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ مَوْلَى بَنِي زُرَيْقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْمِسْهُ كُلَّهُ، ثُمَّ لِيَطْرَحْهُ، فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ شِفَاءً، وَفِي الْآخَرِ دَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو وہ یاد رکھے کہ مکھی کے ایک پر میں شفاء اور دوسرے پر میں بیماری ہوتی ہے اس لئے اسے چاہئے کہ اس مکھی کو اس میں مکمل ڈبو دے (پھر اسے استعمال کرنا اس کی مرضی پر موقوف ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5782
حدیث نمبر: 9169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان ، حدثنا إسماعيل ، اخبرنا عتبة بن مسلم مولى بني تيم، عن عبيد بن حنين مولى بني زريق، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ولغ الكلب في إناء احدكم، فليغسله سبع مرات" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ مَوْلَى بَنِي تَِيمٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ مَوْلَى بَنِي زُرَيْقٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ" .
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھونا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 172، م: 279
حدیث نمبر: 9170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، حدثنا سليمان الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا سمع الشيطان المنادي ينادي بالصلاة، ولى وله ضراط، حتى لا يسمع الصوت، فإذا فرغ رجع فوسوس، فإذا اخذ في الإقامة فعل مثل ذلك" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا سَمِعَ الشَّيْطَانُ الْمُنَادِيَ يُنَادِي بِالصَّلَاةِ، وَلَّى وَلَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ الصَّوْتَ، فَإِذَا فَرَغَ رَجَعَ فَوَسْوَسَ، فَإِذَا أَخَذَ فِي الْإِقَامَةِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب شیطان اذان کی آواز سنتا ہے تو زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے اور انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور اقامت کے وقت بھی اسی طرح کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1232، م: 389
حدیث نمبر: 9171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا ابو إسحاق ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تجد من شرار الناس يوم القيامة، الذي ياتي هؤلاء بحديث هؤلاء، وهؤلاء بحديث هؤلاء" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَجِدُ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِحَدِيثِ هَؤُلَاءِ، وَهَؤُلَاءِ بِحَدِيثِ هَؤُلَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن تم لوگوں میں سب سے بدترین شخص اس آدمی کو پاؤگے جو دوغلا ہو ان لوگوں کے پاس ایک رخ لے کر آتاہو اور ان لوگوں کے پاس دوسرا رخ لے کر آتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6058، م: 2526
حدیث نمبر: 9172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، حدثنا عبد الله بن ذكوان ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فيؤمن الناس اجمعون، فيومئذ لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل، او كسبت في إيمانها خيرا، ولا تقوم الساعة حتى تقاتلوا اليهود، فيفر اليهودي وراء الحجر، فيقول الحجر: يا عبد الله، يا مسلم، هذا يهودي ورائي. ولا تقوم الساعة، حتى تقاتلوا قوما نعالهم الشعر" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَيُؤْمِنَ النَّاسُ أَجْمَعُونَ، فَيَوْمَئِذٍ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا الْيَهُودَ، فَيَفِرَّ الْيَهُودِيُّ وَرَاءَ الْحَجَرِ، فَيَقُولَ الْحَجَرُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، يَا مُسْلِمُ، هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي. وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ، حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمْ الشَّعَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو سب لوگ اللہ پر ایمان لے آئیں گے لیکن اس وقت کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی ہو اور قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم یہودیوں سے قتال نہ کرلو اس وقت اگر کوئی یہودی بھاگ کر کسی پتھر کے پیچھے چھپ جائے گا تو وہ پتھر کہے گا اے بندہ اللہ اے مسلمان یہ میرے پیچھے ایک یہودی چھپا ہوا ہے اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تم ایسی قوم سے قتال نہ کرلو جن کی جوتیاں بالوں کی ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2926، 2929، 4636، م: 157، 2912
حدیث نمبر: 9173
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من تولى قوما بغير إذن مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه يوم القيامة عدل ولا صرف" . " والمدينة حرام فمن احدث فيها او آوى محدثا، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه يوم القيامة عدل ولا صرف" . " وذمة المسلمين واحدة يسعى بها ادناهم، فمن اخفر مسلما، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه يوم القيامة عدل ولا صرف" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قَالَ: " مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا َيُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ" . " وَالْمَدِينَةُ حَرَامٌ فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ" . " وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلٌ وَلَا صَرْفٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہنا شروع کردے اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے قیامت کے دن اللہ اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں کرے گا اور تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ایک جیسی ہے ایک عام آدمی بھی اگر کسی کو امان دے دے تو اس کا لحاظ کیا جائے گا جو شخص کسی مسلمان کی امان کو توڑے اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے قیامت کے دن اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں ہوگا مدینہ منورہ حرم ہے جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1508
حدیث نمبر: 9174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، قال: حدثنا ابو الزناد ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " توكل الله عز وجل بحفظ امرئ خرج في سبيل الله، لا يخرجه إلا الجهاد في سبيل الله، وتصديق بكلمات الله، حتى يوجب له الجنة، او يرجعه إلى بيته، او من حيث خرج" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَوَكَّلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِحِفْظِ امْرِئٍ خَرَجَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَتَصْدِيقٌ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ، حَتَّى يُوجِبَ لَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ يُرْجِعَهُ إِلَى بَيْتِهِ، أَوْ مِنْ حَيْثُ خَرَجَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس شخص کی حفاظت اپنے ذمہ لے رکھی ہے جو اس کے راستے میں نکلے کہ اگر وہ صرف میرے راستے میں جہاد کی نیت سے نکلا ہے اور مجھ پر ایمان رکھتے ہوئے اور میرے پیغمبر کی تصدیق کرتے ہوئے روانہ ہوا ہے تو مجھ پر یہ ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کروں یا اس حال میں اس کے ٹھکانے کی طرف واپس پہنچا دوں کہ وہ ثواب یا مال غنیمت کو حاصل کرچکا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3123، م: 1876
حدیث نمبر: 9175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، حدثنا زائدة ، قال: حدثنا سليمان الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كلم في سبيل الله، والله اعلم بمن كلم في سبيله، يجيء يوم القيامة جرحه كهيئته يوم جرح، لونه لون دم، وريحه ريح مسك" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كُلِمَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ ُكلِمَ فِي سَبِيلِهِ، يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ جُرْحُهُ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ جُرِحَ، لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ، وَرِيحُهُ رِيحُ مِسْكٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کسے زخم لگا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2803، م: 1876
حدیث نمبر: 9176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " احتج آدم وموسى، قال: فقال موسى: يا آدم، انت الذي خلقك الله بيده، ونفخ فيك من روحه، اغويت الناس واخرجتهم من الجنة؟!، قال: فقال آدم: انت موسى انت اصطفاك الله بكلامه، تلومني على عمل اعمله، كتبه الله علي قبل ان يخلق السموات والارض؟!، قال: فحج آدم موسى" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " احْتَجَّ آدَمُ وَمُوسَى، قَالَ: فَقَالَ مُوسَى: يَا آدَمُ، أَنْتَ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، أَغْوَيْتَ النَّاسَ وَأَخْرَجْتَهُمْ مِنَ الْجَنَّةِ؟!، قَالَ: فَقَالَ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى أَنْتَ اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِكَلَامِهِ، تَلُومُنِي عَلَى عَمَلٍ أَعْمَلُهُ، كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ؟!، قَالَ: فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ عالم ارواح میں حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہ السلام میں مباحثہ ہوا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ اے آدم! آپ کو اللہ نے اپنے دست قدرت سے پیدا کیا اور آپ کے اندر روح پھونکی آپ نے لوگوں شرمندہ کیا اور جنت سے نکلوا دیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا اے موسیٰ اللہ نے تمہیں اپنے سے ہم کلام ہونے کے لئے منتخب کیا کیا تم مجھے اس بات پر ملامت کرتے ہو جس کا فیصلہ اللہ نے میرے متعلق میری پیدائش سے چالیس برس پہلے کرلیا تھا؟ اس طرح حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6614، م: 2652
حدیث نمبر: 9177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، قال: حدثنا عبد الله بن ذكوان يكنى ابا الزناد ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " يا بني عبد المطلب، يا بني هاشم، اشتروا انفسكم من الله عز وجل، لا املك لكم من الله شيئا، يا ام الزبير عمة النبي صلى الله عليه وسلم، يا فاطمة بنت محمد، اشتروا انفسكم من الله، لا املك لكم من الله شيئا، سلاني من مالي ما شئتما" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذَكْوَانَ يُكْنَى أَبَا الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَا بَنِي هَاشِمٍ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، يَا أُمَّ الزُّبَيْرِ عَمَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلَانِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعبدالمطلب سے فرمایا کہ اے بنی عبدالمطلب اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو اے بنی ہاشم اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو میں اللہ کے سامنے تمہارے لئے کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اے پیغمبر اللہ کی پھوپھی ام زبیر اور اے فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو کیونکہ میں اللہ کی طرف سے تمہارے لئے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا البتہ تم جو چاہو مجھ سے مال و دولت مانگ سکتی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2527، م: 206
حدیث نمبر: 9178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما احب ان احدا ذاكم يحول ذهبا، يكون عندي بعد ثلاث منه شيء، إلا شيئا ارصده لدين. إن الاكثرين هم الاقلون يوم القيامة، إلا من قال هكذا، وهكذا، وهكذا، وهكذا، وقليل ما هم" , عن يمينه، وعن شماله، وبين يديه، ووراءه.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا ذَاكُمْ يُحَوَّلُ ذَهَبًا، يَكُونُ عِنْدِي بَعْدَ ثَلَاثٍ مِنْهُ شَيْءٌ، إِلَّا شَيْئًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ. إِنَّ الْأَكْثَرِينَ هُمْ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ قَالَ هَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا، وَقَلِيلٌ مَا هُمْ" , عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ، وَوَرَاءَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ تمہارا یہ احد پہاڑ سونے کا بنادیا جائے اور تین دن گذرنے کے بعد اس میں سے میرے پاس کچھ بچ جائے سوائے اس چیز کے جو میں نے قرض کی ادائیگی کے لئے رکھ لوں کیونکہ قیامت کے دن مال و دولت کی ریل پیل والے لوگوں کے پاس ہی تھوڑا ہوگا سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں اور بائیں آگے بھیج دیں ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2389، م: 991
حدیث نمبر: 9179
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، عن محمد يعني ابن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لولا ان اشق على امتي، او على المؤمنين، لامرتهم بالسواك عند كل صلاة" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، أَوْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 887، م: 252
حدیث نمبر: 9180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبدة هو ابن سليمان , قال: حدثنا محمد بن عمرو ، فذكر مثله بإسناده.حَدَّثَنَا عَبْدَةُ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ بِإِسْنَادِهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، وأنظر ما قبله
حدیث نمبر: 9181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، عن هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان يصلي الرجل مختصرا" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ مُخْتَصِرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1220، م: 545
حدیث نمبر: 9182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، حدثنا هشام بن حسان ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قام احدكم من الليل، فليفتتح صلاته بركعتين خفيفتين" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلْيَفْتَتِحْ صَلَاتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص تہجد کی نماز کے لئے اٹھے تو اسے چاہئے کہ اس کا آغاز دو ہلکی رکعتوں سے کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 768
حدیث نمبر: 9183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، قال: حدثنا عبد الله بن ذكوان ابو الزناد ، عن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من ادرك قبل طلوع الشمس سجدة، فقد ادرك الصلاة، ومن ادرك قبل غروب الشمس سجدة، فقد ادرك الصلاة" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذَكْوَانَ أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ سَجْدَةً، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ، وَمَنْ أَدْرَكَ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ سَجْدَةً، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی نماز کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی اور جو شخص غروب آفتاب سے قبل نماز عصر کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608
حدیث نمبر: 9184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، قال: حدثنا مسلم يعني ابن خالد ، عن زيد بن اسلم ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دخل احدكم على اخيه المسلم، فاطعمه طعاما , فلياكل من طعامه، ولا يساله عنه، فإن سقاه شرابا من شرابه , فليشرب من شرابه، ولا يساله عنه" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، فَأَطْعَمَهُ طَعَامًا , فَلْيَأْكُلْ مِنْ طَعَامِهِ، وَلَا يَسْأَلْهُ عَنْهُ، فَإِنْ سَقَاهُ شَرَابًا مِنْ شَرَابِهِ , فَلْيَشْرَبْ مِنْ شَرَابِهِ، وَلَا يَسْأَلْهُ عَنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے اور وہ اسے کھانا کھلائے تو جانے والے کو کھا لینا چاہیے البتہ خود سے سوال نہیں کرنا چاہیے اسی طرح اگر پینے کے لئے کوئی چیز دی تو پی لینی چاہیے البتہ خود سے سوال نہیں کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف مسلم
حدیث نمبر: 9185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا ابو إسحاق ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي او مر عليه بجنازة، سالهم: " هل ترك دينا؟". فإن قالوا: نعم. قال:" هل ترك وفاء؟"، فإن قالوا: نعم. صلى عليه، وإن قالوا: لا. قال:" صلوا على صاحبكم" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ أَوْ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ، سَأَلَهُمْ: " هَلْ تَرَكَ دَيْنًا؟". فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ:" هَلْ تَرَكَ وَفَاءً؟"، فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ. صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِنْ قَالُوا: لَا. قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی جنازہ لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے یہ سوال پوچھتے کہ اس شخص پر کوئی قرض ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ اسے اداء کرنے کے لئے اس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے اور اگر وہ ناں میں جواب دیتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6731، م: 1619
حدیث نمبر: 9186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا ابو إسحاق ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجتمعان في النار ابدا اجتماعا يضر احدهما". قالوا: من يا رسول الله؟، قال:" مؤمن يقتله كافر، ثم يسدد بعد ذلك" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَجْتَمِعَانِ فِي النَّارِ أَبَدًا اجْتِمَاعًا يَضُرُّ أَحَدَهُمَا". قَالُوا: مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" مُؤْمِنٌ يَقْتُلُهُ كَافِرٌ، ثُمَّ يُسَدَّدُ بَعْدَ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو آدمی جہنم میں اس طرح جمع نہیں ہوں گے کہ ان میں سے ایک دوسرے کو نقصان پہنچائے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا وہ مسلمان جو کسی کافر کو قتل کرے اور اس کے بعد سیدھا راستہ اختیار کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1891
حدیث نمبر: 9187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، حدثنا ابو إسحاق ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تضمن الله لمن خرج في سبيله، لا يخرجه إلا إيمانا بي، وتصديقا برسلي، ان ادخله الجنة، او ارجعه إلى مسكنه، الذي خرج منه نائلا ما نال، من اجر او غنيمة" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " تَضَمَّنَ اللَّهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ، لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا إِيمَانًا بِي، وَتَصْدِيقًا بِرُسُلِي، أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ أُرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ، الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ نَائِلًا مَا نَالَ، مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے متعلق اپنے ذمے یہ بات لے رکھی ہے جو اس کے راستے میں نکلے کہ اگر وہ صرف میرے راستے میں جہاد کی نیت سے نکلا ہے اور مجھ پر ایمان رکھتے ہوئے اور میرے پیغمبر کی تصدیق کرتے ہوئے روانہ ہوا ہے تو مجھ پر یہ ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کروں یا اس کے ٹھکانے کی طرف واپس پہنچا دوں کہ وہ ثواب یا مال غنیمت کو حاصل کرچکا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3123، م: 1876
حدیث نمبر: 9188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، حدثنا ابو إسحاق ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما منكم من احد يجرح في سبيل الله، والله اعلم بمن يجرح في سبيله، إلا لقي الله عز وجل كهيئته يوم جرح، لونه لون دم وريحه ريح مسك" .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، َقَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِهِ، إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ جُرِحَ، لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِيحُهُ رِيحُ مِسْكٍ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کسے زخم لگا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2803، م: 1876
حدیث نمبر: 9189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا ابو إسحاق ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا الحديث.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 9190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرني ابو بكر يعني ابن عياش ، قال: حدثنا ابو حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: " كان يعرض على النبي صلى الله عليه وسلم القرآن في كل سنة مرة، فلما كان العام الذي قبض فيه، عرض عليه مرتين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " كَانَ يُعْرَضُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً، فَلَمَّا كَانَ الْعَامُ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، عُرِضَ عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ (حضرت جبرائیل علیہ السلام) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر سال ایک مرتبہ قرآن کریم کا دور کرتے تھے اور جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا اس سال دو مرتبہ دور فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4998
حدیث نمبر: 9191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: اخبرنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان يوم صوم احدكم، فلا يرفث، ولا يجهل، فإن جهل عليه، فليقل إني امرؤ صائم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِاِ أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ جُهِلَ عَلَيْهِ، فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کا کسی دن روزہ ہو تو اسے چاہئے کہ بےتکلف نہ ہو اور جہالت کا مظاہرہ بھی نہ کرے اگر کوئی شخص اس کے سامنے جہالت دکھائے تو اسے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151
حدیث نمبر: 9192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: حدثنا ابو بكر ، عن عاصم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابردوا بالصلاة، فإن فيحها من حر جهنم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " أَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ فَيْحَهَا مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے لہٰذا نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 533، م: 615
حدیث نمبر: 9193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد بن حسان ، قال: اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يكلم عبد في سبيل الله، والله اعلم بمن يكلم في سبيله، يجيء جرحه يوم القيامة لونه لون دم وريحه ريح مسك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَسَّانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يُكْلَمُ عَبْدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ، يَجِيءُ جُرْحُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِيحُهُ رِيحُ مِسْكٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کسے زخم لگا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 2803، م: 1876
حدیث نمبر: 9194
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو العلاء الحسن بن سوار ، قال: حدثنا ليث ، عن خالد بن يزيد ، عن سعيد بن ابي هلال ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إن كان قاله: " لولا ان اشق على امتي، لامرتهم بالسواك مع الوضوء" . وقال ابو هريرة: لقد كنت استن قبل ان انام، وبعد ما استيقظ، وقبل ما آكل، وبعد ما آكل، حين سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ما قال.حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنْ كَانَ قَالَهُ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ الْوُضُوءِ" . وقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَقَدْ كُنْتُ أَسْتَنُّ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ، وَبَعْدَ مَا أَسْتَيْقِظُ، وَقَبْلَ مَا آكُلُ، وَبَعْدَ مَا آكُلُ، حِينَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا قَالَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں اسے ہر وضو کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے میں سونے سے پہلے بھی مسواک کرتا ہوں سو کر اٹھنے کے بعد بھی کھانے سے پہلے بھی اور کھانے کے بعد بھی مسواک کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي،خ: 887، م: 252
حدیث نمبر: 9195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو العلاء ، قال: حدثنا ليث ، عن خالد بن يزيد ، عن سعيد بن ابي هلال ، عن نعيم المجمر ، انه قال: رقيت مع ابي هريرة على ظهر المسجد، وعليه سراويل من تحت قميصه، فنزع سراويله، ثم توضا، وغسل وجهه ويديه، ورفع في عضديه الوضوء، ورجليه، فرفع في ساقيه، ثم قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن امتي ياتون يوم القيامة غرا محجلين من آثر الوضوء، فمن استطاع منكم ان يطيل غرته فليفعل" .حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ ، أَنَّهُ قَالَ: رَقِيتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ، وَعَلَيْهِ سَرَاوِيلُ مِنْ تَحْتِ قَمِيصِهِ، فَنَزَعَ سَرَاوِيلَهُ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، وَرَفَعَ فِي عَضُدَيْهِ الْوُضُوءَ، وَرِجْلَيْهِ، فَرَفَعَ فِي سَاقَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ أُمَّتِي يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ آثَرِ الْوُضُوءِ، فَمَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ" .
نعیم بن عبداللہ ایک مرتبہ مسجد کی چھت پر چڑھ کر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا انہوں نے قمیض کے نیچے شلوار پہن رکھی تھی انہوں نے شلوار اتاری اور وضو کرنے لگے اپنے چہرے اور ہاتھوں کو بازؤوں تک اور پاؤں کو پنڈلیوں تک دھویا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن میری امت کے لوگ وضو کے نشانات سے روشن اور چمکدار پیشانی والے ہوں گے (اس لئے تم میں سے جو شخص اپنی چمک بڑھا سکتا ہو اسے ایسا کرلینا چاہئے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي،خ: 136، م: 246
حدیث نمبر: 9196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الرازي ختن سلمة الابرش، قال: حدثنا سلمة بن الفضل ، قال: حدثني محمد بن إسحاق ، عن عمه موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تمنوا لقاء العدو، فإنكم لا تدرون ما يكون في ذلك" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ خَتَنُ سَلَمَةَ الْأَبْرَشِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمِّهِ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ مَا يَكُونُ فِي ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دشمن سے آمنا سامنا ہونے کی تمنا مت کیا کرو کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اس صورت میں کیا کچھ ہوسکتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، خ: 3026 معلقًا، م: 1741، وهذا | إسناد فيه ابن إسحاق مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 9197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون ، حدثنا عبد الله بن وهب ، قال: حدثني ابو صخر حميد بن زياد ، ان عمر بن إسحاق مولى زائدة حدثه , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " الصلوات الخمس، والجمعة إلى الجمعة، ورمضان إلى رمضان، مكفرات ما بينهن، ما اجتنبت الكبائر" .حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ إِسْحَاقَ مَوْلَى زَائِدَةَ حَدَّثَهُ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ، وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، مُكَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ، مَا اجْتُنِبَتْ الْكَبَائِرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازیں اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک اور ایک رمضان دوسرے رمضان تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 233 وهذا إسناد ضعیف، عمر بن إسحاق مجھول
حدیث نمبر: 9198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، قال عبد الله: وسمعته انا من هارون ، قال: حدثنا عبد الله بن وهب ، قال: اخبرني ابو صخر ، عن ابي حازم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المؤمن مالف، ولا خير فيمن لا يالف، ولا يؤلف" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُؤْمِنُ مَألَفٌ، وَلَا خَيْرَ فِيمَنْ لَا يَأْلَفُ، وَلَا يُؤْلَفُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن الفت کا مقام ہوتا ہے اس شخص میں کوئی خیر نہیں ہوتی جو کسی سے الفت کرے اور نہ اس سے کوئی الفت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: قرئ على مالك : سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن ابواب الجنة تفتح يوم الاثنين ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا، إلا رجل بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: انظروهما حتى يصطلحا , مرتين" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى مَالِكٍ : سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّةِ تُفْتَحُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوهُمَا حَتَّى يَصْطَلِحَا , مَرَّتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر اس بندے کو بخش دیتے ہیں جو ان کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے ان دو آدمیوں کے جن کے درمیان آپس میں لڑائی جھگڑا ہو کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ان دونوں کو چھوڑے رکھو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کرلیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2565
حدیث نمبر: 9200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، قال: حدثنا المفضل ، قال: حدثني عبيد الله بن زحر ، ان ابا هريرة ، قال: ايها الناس ," إن الله عز وجل فرض لكم على لسان نبيكم صلى الله عليه وسلم، الصلاة في الحضر اربعا، وفي السفر ركعتين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زَحْرٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ ," إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ لَكُمْ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الصَّلَاةَ فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَفِي السَّفَرِ رَكْعَتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اے لوگو! اللہ نے تم پر تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی حضر میں نماز کی چار رکعتیں اور سفر میں دو رکعتیں فرض قرار دی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عبیدالله مختلف فيه، وفيه انقطاع بينه وبين أبي هريرة
حدیث نمبر: 9201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، قال: اخبرني صالح بن ابي صالح مولى التوءمة، قال: اخبرني ابو هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليتحمدن الله يوم القيامة على اناس، ما عملوا من خير قط، فيخرجهم من النار بعدما احترقوا , فيدخلهم الجنة برحمته، بعد شفاعة من يشفع" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَالِحُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَيَتَحَمَّدَنَّ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أُنَاسٍ، مَا عَمِلُوا مِنْ خَيْرٍ قَطُّ، فَيُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ بَعْدَمَا احْتَرَقُوا , فَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِهِ، بَعْدَ شَفَاعَةِ مَنْ يُشَفَّعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر اپنا خصوصی کرم فرمائے گا جنہوں نے کبھی کوئی نیکی نہ کی ہوگی اور انہیں جہنم سے نکال لے گا اس وقت تک وہ جہنم کی آگ میں جل (کوئلہ بن) چکے ہوں گے اس کے بعد سفارش کرنے والے کی سفارش سے اپنی رحمت کے سبب انہیں جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: حسن لغیرہ، وفي ھذا الإسناد صالح، وھو مختلط
حدیث نمبر: 9202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن إسحاق الطالقاني ، قال: اخبرنا ابن المبارك ، عن يونس ، عن الزهري ، قال: حدثني سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يدخل الجنة من امتي زمرة، هم سبعون الفا، تضيء وجوههم إضاءة القمر ليلة البدر" . فقال ابو هريرة: فقام عكاشة بن محصن الاسدي، يرفع نمرة عليه، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم. فقال:" اللهم اجعله منهم". ثم قام رجل من الانصار، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم. قال" سبقك عكاشة".حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الطَّالْقَانِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ، هُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا، تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ" . فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيُّ، يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ". ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ" سَبَقَكَ عُكَّاشَةُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں سے ستر ہزار آدمی جنت میں داخل ہوں گے جن کے چہرے چود ہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ اپنی چادر اٹھاتے ہوئے کھڑے ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرما دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کردی کہ اے اللہ اسے بھی ان میں شامل فرما پھر ایک انصاری آدمی کھڑے ہو کر بھی یہی عرض کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 6542، م: 216
حدیث نمبر: 9203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن إسحاق ، قال: حدثنا ابن مبارك ، عن يونس . وعلي بن إسحاق قال: اخبرنا عبد الله ، قال: اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: اخبرنا قبيصة بن ذؤيب ، انه سمع ابا هريرة ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يجمع بين المراة وعمتها، وبين المراة وخالتها" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ يُونُسَ . وَعَلِيِّ بْنِ إِسْحَاقَ قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408
حدیث نمبر: 9204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن إسحاق ، حدثنا ابن المبارك ، عن يونس ، عن الزهري ، قال: اخبرني ابن ابي انس ، ان اباه حدثه انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان رمضان فتحت ابواب الرحمة، وغلقت ابواب جهنم، وسلسلت الشياطين" .حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي أَنَسٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا كَانَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ، وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ماہ رمضان شروع ہوتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1899، م: 1079
حدیث نمبر: 9205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله . وعتاب قال: حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا شعبة ، عن فلان الخثعمي ، انه سمع ابا زرعة يحدث، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج سفرا، فركب راحلته، قال: " اللهم انت الصاحب في السفر، والخليفة في الاهل، قال: واراه، يعني قال: والحامل على الظهر , اللهم اصحبنا بنصح، واقلبنا بذمة نعوذ بك من ملح وعثاء السفر، وكآبة المنقلب" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ . وَعَتَّابٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ فُلَانٍ الْخَثْعَمِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا زُرْعَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ سَفَرًا، فَرَكِبَ رَاحِلَتَهُ، قَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، قَالَ: وَأُرَاهُ، يعني قَالَ: وَالْحَامِلُ عَلَى الظَّهْرِ , اللَّهُمَّ اصْحَبْنَا بِنُصْحٍ، وَاقْلِبْنَا بِذِمَّةٍ نَعُوذُ بِكَ مِنْ مِلْحِ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی سفر کے ارادے سے نکلتے اور اپنی سواری پر سوار ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ تو ہی سفر میں میرا ساتھی اور اہل و عیال میں میرا جانشین ہے اور سواری کی پیٹھ پر بٹھانے والا ہے اے اللہ خیرخواہی کے ساتھ ہماری رفاقت فرما اور اپنی ذمہ داری میں واپس پہنچا ہم سفر کی مشکلات واپسی کی پریشانی سے تیری پناہ میں آتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، والراوي المبهم، هو عبدالله بن بشر، وهو صدوق، أو ولده عمير بن عبدالله، فهو ثقة
حدیث نمبر: 9206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، قال: اخبرنا الاجلح ، ان ابا بردة بن ابي موسى الاشعري اخبره، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن في الجمعة لساعة، ما دعا الله فيها عبد مؤمن بشيء، إلا استجاب الله له" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَجْلَحُ ، أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً، مَا دَعَا اللَّهَ فِيهَا عَبْدٌ مُؤْمِنٌ بِشَيْءٍ، إِلَّا اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ بندہ مسلم اللہ سے جو دعاء کرتا ہے اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 9207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله ، اخبرني يونس ، عن الزهري ، اخبرني عبد الرحمن الاعرج ، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه ادخل الجنة، وفيه اخرج منها" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ، وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے اسی میں حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی اسی دن وہ جنت میں داخل ہوئے اور اسی دن جنت سے باہر نکالے گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 854
حدیث نمبر: 9208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله . وعتاب قال: حدثنا عبد الله ، حدثنا يونس ، عن الزهري ، قال: حدثني عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من شهد الجنازة حتى يصلى عليها، فله قيراط، ومن شهدها حتى تدفن وقال عتاب: حتى تفرغ فله قيراطان" . قيل: وما القيراطان، يا رسول الله؟، قال:" مثل الجبلين العظيمين".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ . وَعَتَّابٌ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ شَهِدَ الْجِنَازَةَ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَهَا حَتَّى تُدْفَنَ وَقَالَ عَتَّابٌ: حَتَّى تُفْرَغَ فَلَهُ قِيرَاطَانِ" . قِيلَ: وَمَا الْقِيرَاطَانِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" مِثْلُ الْجَبَلَيْنِ الْعَظِيمَيْنِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہا اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے دو قیراط کی وضاحت دریافت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو عظیم پہاڑوں کے برابر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1325، م: 945
حدیث نمبر: 9209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اليهود , والنصارى، لا يصبغون فخالفوهم" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ الْيَهُودَ , وَالنَّصَارَى، لَا يَصْبُغُونَ فَخَالِفُوهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہود و نصاریٰ اپنے بالوں کو مہندی وغیرہ سے نہیں رنگتے سو تم ان کی مخالفت کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5899، م: 2103
حدیث نمبر: 9210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، اخبرني ابو إدريس الخولاني ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من توضا فلينثر، ومن استجمر فليوتر" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ تَوَضَّأَ فَلْيَنْثُرْ، وَمَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اسے ناک بھی صاف کرنا چاہئے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے طاق عدد اختیار کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: اسناده صحيح، خ: 161، م: 237
حدیث نمبر: 9211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب بن زياد ، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك ، عن عبد الله بن لهيعة بن عقبة ، وعن يزيد بن ابي حبيب , عن لهيعة بن عقبة ، عن ابي الورد ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " وإياكم والخيل المنفلة، فإنها إن تلق تفر، وإن تغنم تغلل" .حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ لَهِيعَةَ بْنِ عُقْبَةَ ، وَعَنْ يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ لَهِيعَةَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " وَإِيَّاكُمْ وَالْخَيْلَ الْمُنَفِّلَةَ، فَإِنَّهَا إِنْ تَلْقَ تَفِرَّ، وَإِنْ تَغْنَمْ تَغْلُلْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے خوشبودار گھاس کھا کر موٹے ہونے والے گھوڑوں کے استعمال سے بچو کیونکہ اگر ان کا دشمن سے سامناہو تو وہ بھاگ جاتے ہیں اور اگر مال غنیمت مل جائے تو خیانت کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وأبوه مستور
حدیث نمبر: 9212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، قال: حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتكف العشر الاواخر من رمضان، والعشر الاواسط، فمات، حين مات، وهو يعتكف عشرين يوما" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، وَالْعَشْرَ الْأَوَاسِطَ، فَمَاتَ، حِينَ مَاتَ، وَهُوَ يَعْتَكِفُ عِشْرِينَ يَوْمًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری دس دنوں کا اور درمیانے عشرے کا اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2044
حدیث نمبر: 9213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا نوح بن ميمون ، قال: اخبرنا عبد الله يعني العمري ، عن جهم بن ابي الجهم ، عن مسور بن مخرمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله جعل الحق على لسان عمر، وقلبه" .حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي الْعُمَرِيَّ ، عَنْ جَهْمِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ ، عَنْ مِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ اللَّهَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ، وَقَلْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے عمر کی زبان اور دل پر حق کو رکھ دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله العمري، ولجهالة جهم
حدیث نمبر: 9214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا نوح بن ميمون ، قال: اخبرنا عبد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما بين منبري وبيتي روضة من رياض الجنة، ومنبري على حوضي" .حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا بَيْنَ مِنْبَرِي وَبَيْتِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین کا جو حصہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کا ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر نصب کیا جائے گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ منبر جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1196، م: 1391، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عمر العمري
حدیث نمبر: 9215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا نوح ، حدثنا عبد الله ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثل ذلك , إلا انه قال:" منبري على ترعة من ترع الجنة".حَدَّثَنَا نُوحٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَ ذَلِكَ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" مِنْبَرِي عَلَى تُرْعَةٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّةِ".

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1196، م: 1391، وهذا إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 9216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا نوح ، اخبرنا عبد الله يعني العمري ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يوشك ان يرجع الناس إلى المدينة، حتى تصير مسالحهم بسلاح" .حَدَّثَنَا نُوحٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي الْعُمَرِيَّ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُوشِكُ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ إِلَى الْمَدِينَةِ، حَتَّى تَصِيرَ مَسَالِحُهُمْ بِسِلَاحٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریب ہے کہ لوگ مدینہ منورہ لوٹ کر واپس آجائیں گے یہاں تک کہ ان کے اسلحہ ڈپو میں اسلحہ بھی واپس آجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله العمري
حدیث نمبر: 9217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا نوح بن ميمون ، قال: اخبرنا عبد الله بن المبارك ، عن سفيان ، عن طارق بن عبد الرحمن ، عن زاذان ، عن ابي هريرة، قال: " اوصاني خليلي بثلاث: الوتر قبل النوم، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر، وركعتي الضحى" .حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ مَيْمُونٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة، قَالَ: " أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ: الْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی۔ (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) چاشت کی دو رکعتوں کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 1178، م: 721
حدیث نمبر: 9218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعمر بن بشر ، حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا يحيى بن ايوب ، قال: حدثنا ابو زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: اتى رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ما تامرني؟ قال: " بر امك"، ثم عاد، فقال:" بر امك"، ثم عاد، فقال:" بر امك"، ثم عاد الرابعة، فقال:" بر اباك" .حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: " بِرَّ أُمَّكَ"، ثُمَّ عَادَ، فَقَالَ:" بِرَّ أُمَّكَ"، ثُمَّ عَادَ، فَقَالَ:" بِرَّ أُمَّكَ"، ثُمَّ عَادَ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ:" بِرَّ أَبَاكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی والدہ کے ساتھ حسن سلوک کرو اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہاری والدہ اس نے پوچھا اس کے بعد کون؟ فرمایا تمہاری والدہ چوتھی مرتبہ فرمایا تمہارے والد۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5971، م: 2548
حدیث نمبر: 9219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبيد الله بن عبد الرحمن بن عبد الله بن موهب ، قال: حدثني عمي عبيد الله بن عبد الله بن موهب ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مؤمن يشاك بشوكة في الدنيا، يحتسبها، إلا قص بها من خطاياه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُشَاكُ بِشَوْكَةٍ فِي الدُّنْيَا، يَحْتَسِبُهَا، إِلَّا قُصَِّ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کو جو کانٹا بھی چبھتا ہے اور وہ اس پر صبر کرتا ہے اللہ اس کے بدلے اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبيدالله بن عبدالله
حدیث نمبر: 9220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله ، اخبرنا الزبير بن سعيد ، فذكر حديثا، عن صفوان بن سليم ، قال: وحدث صفوان بن سليم ايضا، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الرجل ليتكلم بالكلمة، يضحك بها جلساءه، يهوي بها من ابعد من الثريا" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ سَعِيدٍ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، قَالَ: وَحَدَّثَ صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ أَيْضًا، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ، يُضْحِكُ بِهَا جُلَسَاءَهُ، يَهْوِي بِهَا مِنْ أَبْعَدِ مِنَ الثُّرَيَّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بعض اوقات آدمی اپنے دوستوں کو ہنسانے کے لئے کوئی بات کرتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں ثریا ستارے سے بھی دور کے فاصلے سے گرپڑتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف الزبير ، وانظر، خ: 6477
حدیث نمبر: 9221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله ، قال: اخبرنا معمر ، قال: حدثني سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس فيما دون خمسة اوسق صدقة، ولا فيما دون خمس اواق صدقة، ولا فيما دون خمس ذود صدقة" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ صَدَقَةٌ، وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَا فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ وسق سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا عبيد الله بن عمر ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن التلقي، وان يبيع حاضر لباد" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنْ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر باہر ہی تاجروں سے ملنے اور کسی شہری کو دیہاتی کا سامان (مال تجارت) فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2162، م: 1520
حدیث نمبر: 9223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعمر بن بشر ، حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: اخبرني سعيد بن المسيب ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خير الصدقة ما كان عن ظهر غنى، وابدا بمن تعول" .حَدَّثَنَا يَعْمَرُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اصل میں صدقہ تو دل کا غناء کے ساتھ ہوتا ہے اور تم صدقات و خیرات میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1426
حدیث نمبر: 9224
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن إسحاق الطالقاني ، قال: حدثنا عبد الله ، عن يونس ، عن الزهري ، قال: سمعت سعيد بن المسيب ، يقول: قال ابو هريرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " للعبد المملوك المصلح اجران" ، والذي نفس ابي هريرة بيده، لولا الجهاد في سبيل الله، والحج، وبر امي، لاحببت ان اموت وانا مملوك.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الطَّالْقَانِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلْعَبْدِ الْمَمْلُوكِ الْمُصْلِحِ أَجْرَانِ" ، وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَوْلَا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالْحَجُّ، وَبِرُّ أُمِّي، لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَمُوتَ وَأَنَا مَمْلُوكٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نیک عبد مملوک کے لئے دہرا اجر ہے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جان ہے اگر جہاد فی سبیل اللہ، حج بیت اللہ اور والدہ کی خدمت نہ ہوتی تو میں غلامی کی حالت میں مرنا پسند کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2548، م: 1665
حدیث نمبر: 9225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، قال: حدثني ابو يونس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الصيام جنة، وحصن حصين من النار" .حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَحِصْنٌ حَصِينٌ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ جہنم کی آگ سے بچاؤ کے لئے ڈھال اور ایک مضبوط قلعہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9226
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا عيسى بن يزيد ، قال: حدثني جرير بن يزيد ، انه سمع ابا زرعة بن عمرو بن جرير يحدث , انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حد يعمل في الارض، خير لاهل الارض من ان يمطروا ثلاثين صباحا" .حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " حَدٌّ يُعْمَلُ فِي الْأَرْضِ، خَيْرٌ لِأَهْلِ الْأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا ثَلَاثِينَ صَبَاحًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین میں نافذ کی جانے والی ایک سزا لوگوں کے حق میں تیس دن تک مسلسل بارش ہونے سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جرير
حدیث نمبر: 9227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا داود بن قيس ، قال: حدثني ابو ثفال المري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الجذع من الضان خير من السيد من المعز" . قال داود: السيد: الجليل.حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو ثِفَالٍ الْمُرِّيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ خَيْرٌ مِنَ السَّيِّدِ مِنَ الْمَعْزِ" . قَالَ دَاوُدُ: السَّيِّدُ: الْجَلِيلُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھیڑ کا چھ ماہ کا بچہ بکری کے بڑے بچے سے بہتر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبي ثفال
حدیث نمبر: 9228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، قال: حدثني محمد بن عبد الرحمن بن نوفل ، ان عبد الله بن رافع ، اخبره , عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن الرمية، ان ترمى الدابة ثم تؤكل، ولكن تذبح، ثم يرموا إن شاءوا" .حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَافِعٍ ، أَخْبَرَهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنِ الرَّمِيَّةِ، أَنْ تُرْمَى الدَّابَّةُ ثُمَّ تُؤْكَلَ، وَلَكِنْ تُذْبَحُ، ثُمَّ يَرْمُوا إِنْ شَاءُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ جانور کو پتھر یا تیر مار کر ختم کردیا جائے اور پھر اسے کھالیا جائے اس لئے پہلے اسے ذبح کرنا چاہئے بعد میں اگر اس پر تیر ماریں تو ان کی مرضی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 9229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب ، قال: اخبرنا عبد الله ، قال: اخبرنا يونس ، عن الزهري ، قال: اخبرني سعيد بن المسيب ، وابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قرصت نملة نبيا من الانبياء، فامر بقرية النمل، فاحرقت، فاوحى الله عز وجل إليه: في ان قرصتك نملة، اهلكت امة من الامم تسبح؟!" .حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أن أبا هريرة ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ، فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ: فِي أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ، أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک نبی نے کسی درخت کے نیچے پڑاؤ کیا انہیں کسی چیونٹی نے کاٹ لیا انہوں نے چیونٹیوں کے پورے بل کو آگ لگا دی اللہ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ ایک چیونٹی نے آپ کو کاٹا اور آپ نے تسبیح کرنے والی ایک پوری امت کو ختم کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3019، م: 2241
حدیث نمبر: 9230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا ليث بن سعد ، عن الحسن بن ثوبان ، اراه عن موسى بن وردان ، قال: قال ابو هريرة لرجل: اودعك كما ودعني رسول الله صلى الله عليه وسلم، او كما ودع رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استودعتك الله الذي لا يضيع ودائعه" .حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، أُرَاهُ عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لِرَجُلٍ: أُوَدِّعْكَ كَمَا وَدَّعَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ كَمَا وَدَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْتَوْدَعْتُكَ اللَّهَ الَّذِي لَا يُضَيِّعُ وَدَائِعَهُ" .
موسیٰ بن وردان سے غالباً منقول ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی سے فرمایا میں تمہیں اس طرح رخصت کروں گا جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت فرمایا تھا میں تمہیں اس اللہ کے سپرد کرتا ہوں جو اپنی امانتوں کو ضائع نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 9231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك بن واقد الحراني ، قال: حدثني محمد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن عمرو بن شعيب ، عن مجاهد ، والمغيرة بن حكيم , عن ابي هريرة ، قالا: سمعناه يقول: " ما كان احد اعلم بحديث رسول الله صلى الله عليه وسلم مني إلا ما كان من عبد الله بن عمرو، فإنه كان يكتب بيده، ويعيه بقلبه، وكنت اعيه بقلبي، ولا اكتب بيدي، واستاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الكتاب عنه، فاذن له" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ وَاقِدٍ الْحَرَّانِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، وَالْمُغِيرَةِ بْنِ حَكِيمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَا: سَمِعْنَاهُ يَقُولُ: " مَا كَانَ أَحَدٌ أَعْلَمَ بِحَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي إِلَّا مَا كَانَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، فَإِنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ بِيَدِهِ، وَيَعِيهِ بِقَلْبِهِ، وَكُنْتُ أَعِيهِ بِقَلْبِي، وَلَا أَكْتُبُ بِيَدِي، وَاسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكِتَابِ عَنْهُ، فَأَذِنَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مجھ سے زیادہ بکثرت جاننے والا کوئی نہیں سوائے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے کیونکہ وہ ہاتھ سے لکھتے تھے اور دل میں محفوظ کرتے تھے جبکہ میں صرف دل میں محفوظ کرتا تھا ہاتھ سے لکھتا نہیں تھا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لکھنے کی اجازت مانگی تھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دے دی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 113
حدیث نمبر: 9232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عتاب ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: اخبرنا معمر ، قال: حدثني سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس فيما دون خمسة اوساق صدقة، وليس فيما دون خمس اواق صدقة، وليس فيما دون خمس ذود صدقة" .حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ وسق سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے پانچ اوقیہ چاندی سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے اور پانچ اونٹوں سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، قال: حدثنا زهير ، قال: حدثنا ابو بلج يحيى بن ابي سليم , عن عمرو بن ميمون ، انه حدثه قال: قال لي ابو هريرة : قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا اعلمك كلمة من كنز الجنة؟". قال: قلت: نعم، فداك ابي وامي. قال:" قل: لا حول ولا قوة إلا بالله" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَلْجٍ يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ: قَالَ لِي أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَةً مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ؟". قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي. قَالَ:" قُلْ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ سکھاؤں جو جنت کا خزانہ ہے میں نے عرض کیا ضرور آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہا کرو لا حول و لا قوۃ الا باللہ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا شريك ، عن ابن موهب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما انعم الله على عبد نعمة، إلا وهو يحب ان يرى اثرها عليه" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ ابْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً، إِلَّا وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَرَى أَثَرَهَا عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ اپنی نعمتوں کے آثار اپنے بندے پر دیکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، شريك سيئ الحفظ، وابن موهب متروك
حدیث نمبر: 9235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، حدثنا محمد بن سلمة ، عن محمد بن إسحاق ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا انبئكم بخياركم؟"، قالوا بلى يا رسول الله، قال: " خياركم اطولكم اعمارا، واحسنكم اخلاقا" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟"، قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " خِيَارُكُمْ أَطْوَلُكُمْ أَعْمَارًا، وَأَحْسَنُكُمْ أَخْلَاقًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ تم میں سب سے بہتر کون ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی یا رسول اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جن کی عمر طویل ہو اور اخلاق بہترین ہوں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، وقد صرح ابن إسحاق بالتحديث عند ابن حبان: 2981
حدیث نمبر: 9236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك ، قال: حدثنا عبيد الله بن عمرو ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتلقى الجلب، فإن ابتاع مبتاع، فصاحب السلعة بالخيار إذا وردت السوق" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتَلَقَّى الْجَلَبُ، فَإِنْ ابْتَاعَ مُبْتَاعٌ، فَصَاحِبُ السِّلْعَةِ بِالْخِيَارِ إِذَا وَرَدَتِ السُّوقَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر خریداری کرنے سے منع فرمایا ہے جو شخص اس طرح کوئی چیز خریدے تو بیچنے والے کو بازار اور منڈی میں پہنچنے کے بعد اختیار ہوگا (کہ وہ اس بیع کو قائم رکھے یا فسخ کردے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1519
حدیث نمبر: 9237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان اللؤلئي ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال سريج في حديثه: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول:" والذي نفسي بيده، ليخرجن رجال من المدينة رغبة عنها، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ اللُّؤْلُئِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ سُرَيْجٌ فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيَخْرُجَنَّ رِجَالٌ مِنَ الْمَدِينَةِ رَغْبَةً عَنْهَا، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کچھ لوگ مدینہ منورہ سے بےرغبتی کے ساتھ نکل جائیں گے حالانکہ اگر انہیں پتہ ہوتا تو مدینہ ہی ان کے لئے زیادہ بہتر تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1381
حدیث نمبر: 9238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي الزبير ، قال: اخبرني جابر ، ان ابا هريرة اخبره، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا استيقظ احدكم من منامه، فليفرغ على يديه ثلاث مرات قبل ان يدخلهما في الإناء، فإنه لا يدري فيم باتت يده" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَابِرٌ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ، فَلْيُفْرِغْ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا فِي الْإِنَاءِ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِيمَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 162، م: 278، ابن لهيعة - وإن کان سيئ الحفظ - قد توبع
حدیث نمبر: 9239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، انه قال: وقد قال ابو هريرة : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " في يوم الجمعة ساعة، لا يوافقها عبد مسلم إلا استجيب له" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: وَقَدْ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ، لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ إِلَّا اسْتُجِيبَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ بندہ مسلم اللہ سے جو دعاء کرتا ہے اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6400، م: 852، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة
حدیث نمبر: 9240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: حدثنا ذواد بن علبة ، عن ليث ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يهجر، قال: فصليت، ثم جئت فجلست إليه، فقال:" يا ابا هريرة , اشكنب درد؟". قال: قلت: لا يا رسول الله. قال: " صل فإن في الصلاة شفاء" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ذَوَّادُ بْنُ عُلْبَةَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهَجِّرُ، قَالَ: فَصَلَّيْتُ، ثُمَّ جِئْتُ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , اشِكَنَْبْ دَرْدْ؟". قَالَ: قُلْتُ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: " صَلِّ فَإِنَّ فِي الصَّلَاةِ شِفَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں جب بھی دوپہر کے وقت نکلا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ہی پڑھتے ہوئے پایا (ایک دن میں حاضر ہوا تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہو کر فارسی میں پوچھا کہ تمہارے پیٹ میں درد ہو رہا ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں فرمایا کھڑے ہو کر نماز پڑھو کیونکہ نماز میں شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ذوّاد وليث
حدیث نمبر: 9241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص ، عن ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم يكذب إبراهيم إلا ثلاث كذبات: قوله حين دعي إلى آلهتهم: إني سقيم سورة الصافات آية 89، وقوله: فعله كبيرهم هذا سورة الانبياء آية 63، وقوله لسارة: إنها اختي"، قال:" ودخل إبراهيم قرية فيها ملك من الملوك او جبار من الجبابرة، فقيل: دخل إبراهيم الليلة بامراة من احسن الناس، قال: فارسل إليه الملك او الجبار: من هذه معك؟، قال: اختي، قال: ارسل بها، قال: فارسل بها إليه، وقال لها: لا تكذبي قولي، فإني قد اخبرته انك اختي، إن على الارض مؤمن غيري وغيرك، قال: فلما دخلت إليه قام إليها، قال: فاقبلت توضا وتصلي، وتقول: اللهم إن كنت تعلم اني آمنت بك وبرسولك، واحصنت فرجي إلا على زوجي، فلا تسلط علي الكافر، قال: فغط حتى ركض برجله قال ابو الزناد: قال ابو سلمة بن عبد الرحمن: عن ابي هريرة، انها قالت: اللهم إنه إن يمت، يقل: هي قتلته، قال: فارسل ثم قام إليها، فقامت توضا وتصلي، وتقول اللهم إن كنت تعلم اني آمنت بك وبرسولك، واحصنت فرجي إلا على زوجي، فلا تسلط علي الكافر، قال: فغط حتى ركض برجله قال ابو الزناد: قال ابو سلمة: عن ابي هريرة انها قالت: اللهم إنه إن يمت، يقل: هي قتلته، قال: فارسل، فقال في الثالثة , او الرابعة: ما ارسلتم إلي إلا شيطانا، ارجعوها إلى إبراهيم، واعطوها هاجر، قال: فرجعت، فقالت لإبراهيم: اشعرت ان الله عز وجل رد كيد الكافر، واخدم وليدة؟!" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ ، عَنْ وَرْقَاءُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلَّا ثَلَاثَ كَذِبَاتٍ: قَوْلُهُ حِينَ دُعِيَ إِلَى آلِهَتِهِمْ: إِنِّي سَقِيمٌ سورة الصافات آية 89، وَقَوْلُهُ: فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا سورة الأنبياء آية 63، وَقَوْلُهُ لِسَارَةَ: إِنَّهَا أُخْتِي"، قَالَ:" وَدَخَلَ إِبْرَاهِيمُ قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ مِنَ الْمُلُوكِ أَوْ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَقِيلَ: دَخَلَ إِبْرَاهِيمُ اللَّيْلَةَ بِامْرَأَةٍ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ الْمَلِكُ أَوْ الْجَبَّارُ: مَنْ هَذِهِ مَعَكَ؟، قَالَ: أُخْتِي، قَالَ: أَرْسِلْ بِهَا، قَالَ: فَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، وَقَالَ لَهَا: لَا تُكَذِّبِي قَوْلِي، فَإِنِّي قَدْ أَخْبَرْتُهُ أَنَّكِ أُخْتِي، إِنْ عَلَى الْأَرْضِ مُؤْمِنٌ غَيْرِي وَغَيْرُكِ، قَالَ: فَلَمَّا دَخَلَتْ إِلَيْهِ قَامَ إِلَيْهَا، قَالَ: فَأَقْبَلَتْ تَوَضَّأ وَتُصَلِّي، وَتَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ، وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي إِلَّا عَلَى زَوْجِي، فَلَا تُسَلِّطْ عَلَيَّ الْكَافِرَ، قَالَ: فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ إِنْ يَمُتْ، يُقَلْ: هِيَ قَتَلَتْهُ، قَالَ: فَأُرْسِلَ ثُمَّ قَامَ إِلَيْهَا، فَقَامَتْ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي، وَتَقُولُ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ، وَأَحْصَنْتُ فَرْجِي إِلَّا عَلَى زَوْجِي، فَلَا تُسَلِّطْ عَلَيَّ الْكَافِرَ، قَالَ: فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ قَالَ أَبُو الزِّنَادِ: قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ إِنْ يَمُتْ، يُقَلْ: هِيَ قَتَلَتْهُ، قَالَ: فَأُرْسِلَ، فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ , أَوْ الرَّابِعَةِ: مَا أَرْسَلْتُمْ إِلَيَّ إِلَّا شَيْطَانًا، ارْجِعُوهَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ، وَأَعْطُوهَا هَاجَرَ، قَالَ: فَرَجَعَتْ، فَقَالَتْ لِإِبْرَاهِيمَ: أَشَعَرْتَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ رَدَّ كَيْدَ الْكَافِرِ، وَأَخْدَمَ وَلِيدَةً؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حضرت ابرہیم علیہ السلام نے کبھی ایسی بات نہیں کہی جو حقیقت میں تو سچی اور بظاہر جھوٹ معلوم ہوتی ہو ہاں اس طرح کی تین باتیں کہی تھیں۔ پہلی دونوں باتیں تو یہ ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا میں بیمار ہوں اور یہ فرمایا تھا کہ یہ فعل (بت شکنی) بڑے بت کا ہے اور تیسری بات کی یہ صورت ہوئی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت سارہ علیہا السلام کا ایک گاؤں سے گذر ہوا وہاں ایک ظالم بادشاہ موجود تھا بادشاہ سے کسی نے کہا کہ یہاں ایک شخص آیا ہے جس کے ساتھ ایک نہایت حسین عورت ہے بادشاہ نے ایک آدمی حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس بھیج کر دریافت کرایا کہ یہ عورت کون ہے؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا میری بہن ہے پھر حضرت سارہ علیہا السلام کے پاس آکر فرمایا کہ روئے زمین پر میرے اور تمہارے سوا کوئی اور ایمان دار نہیں ہے اور اس ظالم نے مجھ سے تمہارے متعلق دریافت کیا تھا میں نے اس سے کہہ دیا کہ تم میری بہن ہو لہٰذا تم میری تکذیب نہ کرنا۔ اس کے بعد بادشاہ نے حضرت سارہ علیہا السلام کو بلوایا سارہ چلی گئیں بادشاہ غلط ارادے سے ان کی طرف بڑھا حضرت سارہ علیہا السلام وضو کر کے نماز پڑھنے لگیں اور کہنے لگیں کہ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں اور اپنے شوہر کے علاوہ سب سے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی ہے تو اس کافر کو مجھ پر مسلط نہ فرما اس پر وہ زمین میں دھنس گیا حضرت سارہ علیہا السلام نے دعاء کی کہ اے اللہ اگر یہ اس طرح مرگیا تو لوگ کہیں گے کہ سارہ نے اسے قتل کیا ہے چنانچہ اللہ نے اسے چھوڑ دیا دوبارہ اس نے دست درازی کرنا چاہی لیکن پھر اسی طرح ہوا وہ زمین میں دھنسا اور رہا ہوا۔ تیسری یا چوتھی مرتبہ بادشاہ اپنے دربان سے کہنے لگا کہ تو میرے پاس آدمی کو نہیں لایا ہے بلکہ شیطان کو لایا ہے اسے ابراہیم کے پاس واپس بھیج دو یہ کہہ کر حضرت سارہ علیہا السلام کو خدمت کے لئے ہاجرہ علیہا السلام عطا فرمائی حضرت سارہ (علیہا السلام) حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس واپس آگئیں اور کہا اللہ تعالیٰ نے کافر کی دست درازی سے مجھے محفوظ رکھا اور اس نے مجھے خدمت کے لئے ہاجرہ دی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2217
حدیث نمبر: 9242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا موسى بن داود ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، عن الله عز وجل , انه قال: " مرضت، فلم يعدني ابن آدم، وظمئت، فلم يسقني ابن آدم. فقلت: اتمرض يا رب؟!، قال: يمرض العبد من عبادي ممن في الارض، فلا يعاد، فلو عاده، كان ما يعوده لي، ويظما في الارض، فلا يسقى، فلو سقي كان ما سقاه لي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , أَنَّهُ قَالَ: " مَرِضْتُ، فَلَمْ يَعُدْنِي ابْنُ آدَمَ، وَظَمِئْتُ، فَلَمْ يَسْقِنِي ابْنُ آدَمَ. فَقُلْتُ: أَتَمْرَضُ يَا رَبِّ؟!، قَالَ: يَمْرَضُ الْعَبْدُ مِنْ عِبَادِي مِمَّنْ فِي الْأَرْضِ، فَلَا يُعَادُ، فَلَوْ عَادَهُ، كَانَ مَا يَعُودُهُ لِي، وَيَظْمَأُ فِي الْأَرْضِ، فَلَا يُسْقَى، فَلَوْ سُقِيَ كَانَ مَا سَقَاهُ لِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں بیمار ہوا لیکن ابن آدم نے میری عیادت نہیں کی مجھے پیاس لگی لیکن ابن آدم نے پانی نہیں پلایا میں نے عرض کیا پروردگار! کیا آپ بھی بیمار ہوتے ہیں؟ جواب ملا کہ زمین پر میرا کوئی بندہ بیمار ہوتا ہے اور اس کی بیمار پرسی نہیں کی جاتی اگر بندہ اس کی عیادت کے لئے جاتا ہے تو اسے وہی ثواب ملتا جو میری عیادت کرنے پر ملتا اور زمین پر میرا کوئی بندہ پیاسا ہوتا ہے لیکن اسے پانی نہیں پلایا جاتا۔ اگر کوئی اسے پانی پلاتا تو اسے وہی ثواب ملتا جو مجھے پانی پلانے پر ہوتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2569، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة
حدیث نمبر: 9243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي يونس ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن في الجنة لشجرة يسير الراكب الجواد في ظلها مائة سنة، وإن ورقها ليخمر الجنة" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ الْجَوَادُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ، وَإِنَّ وَرَقَهَا لَيُخَمِّرُ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں ایک درخت ایسا ہے کوئی بہترین سوار اس کے سائے میں سو سال تک چل سکتا ہے اور اس کے پتوں نے جنت کو ڈھانپ رکھا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: « وإن ورقها ليخمر الجنة » ، خ: 4881، م: 2826، وهذه الزيادة تفرد بها ابن لهيعة، وهو سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 9244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن موسى بن وردان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من مات مرابطا، وقي فتنة القبر، واومن من الفزع الاكبر، وغدي عليه، وريح برزقه من الجنة، وكتب له اجر المرابط إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ مَاتَ مُرَابِطًا، وُقِيَ فِتْنَةَ الْقَبْرِ، وَأُومِنَ مِنَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ، وَغُدِيَ عَلَيْهِ، وَرِيحَ بِرِزْقِهِ مِنَ الْجَنَّةِ، وَكُتِبَ لَهُ أَجْرُ الْمُرَابِطِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو شخص سرحدوں کی حفاظت کرتا ہوا فوت ہوجائے وہ قبر کے عذاب سے محفوظ رہے گا اور بڑی گھبراہٹ کے دن مامون رہے گا صبح و شام اسے جنت سے رزق پہنچایا جائے گا اور قیامت تک اس کے لئے سرحدی محافظ کا ثواب لکھا جاتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبن لهيعة
حدیث نمبر: 9245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا المبارك ، قال: حدثنا عبد الواحد بن صبرة ، وعباد بن منصور ، انهما سمعا القاسم بن محمد، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل يقبل الصدقة، ولا يقبل منها إلا الطيب، يقبلها بيمينه تبارك وتعالى، ويربيها لعبده المسلم , كما يربي احدكم مهره او فصيله، حتى يوافى بها يوم القيامة مثل احد" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ صِبْرَةَ ، وَعَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أنهما سمعا القاسم بن محمد، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقْبَلُ الصَّدَقَةَ، وَلَا يَقْبَلُ مِنْهَا إِلَّا الطَّيِّبَ، يَقْبَلُهَا بِيَمِينِهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، وَيُرَبِّيهَا لِعَبْدِهِ الْمُسْلِمِ , كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ مُهْرَهُ أَوْ فَصِيلَهُ، حَتَّى يُوَافَى بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِثْلَ أُحُدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بندہ جب حلال مال میں سے کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرمالیتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن وہاں سے احد پہاڑ کے برابر ادا کردیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1410، م: 1014، وهذا إسناد ضعيف لضعف عباد، وجهالة عبدالواحد
حدیث نمبر: 9246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا ابن عياش يعني إسماعيل ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " دخل عبد الجنة بغصن شوك على ظهر طريق المسلمين، فاماطه عنه" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ يَعْنِي إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " دَخَلَ عَبْدٌ الْجَنَّةَ بِغُصْنِ شَوْكٍ عَلَى ظَهْرِ طَرِيقِ الْمُسْلِمِينَ، فَأَمَاطَهُ عَنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی نے مسلمانوں کے راستے سے ایک کانٹے دار ٹہنی کو ہٹایا اس کی برکت سے وہ جنت میں داخل ہوگیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 652، م: 1914، إسماعيل بن عياش توبع
حدیث نمبر: 9247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا ابن عياش ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو عند النوم: " اللهم رب السموات السبع، ورب العرش العظيم، ربنا ورب كل شيء منزل التوراة والإنجيل والقرآن، فالق الحب والنوى، لا إله إلا انت، اعوذ بك من شر كل شيء انت آخذ بناصيته، انت الاول ليس قبلك شيء، وانت الآخر ليس بعدك شيء، وانت الظاهر ليس فوقك شيء، وانت الباطن ليس دونك شيء، اقض عنا الدين، واغننا من الفقر" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو عِنْدَ النَّوْمِ: " اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، رَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ، فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ شَيْءٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ لَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ لَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الظَّاهِرُ لَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ لَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ، اقْضِ عَنَّا الدَّيْنَ، وَأَغْنِنَا مِنَ الْفَقْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹنے کے لئے آتے تو یوں فرماتے کہ اسے ساتوں آسمانوں، زمین اور ہر چیز کے رب! دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے اللہ تورات انجیل اور قرآن نازل کرنے والے میں ہر شریر کے شر سے جس کی پیشانی آپ کے قبضے میں ہے آپ کی پناہ میں آتا ہوں آپ اول ہیں آپ سے پہلے کچھ نہیں آپ آخر ہیں آپ کے بعد کچھ نہیں آپ ظاہر ہیں آپ سے اوپر کچھ نہیں آپ باطن ہیں آپ سے پیچھے کچھ نہیں میرے قرضوں کو ادا فرمائیے اور مجھے فقروفاقہ سے بےنیاز فرما دیجئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2713، إسماعيل ابن عياش قد توبع
حدیث نمبر: 9248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا ابن عياش ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يستر عبد عبدا في الدنيا، إلا ستره الله يوم القيامة" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ بنِِ الوليدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَسْتُرُ عَبْدٌ عَبْدًا فِي الدُّنْيَا، إِلَّا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے اللہ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈالے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2699، إسماعيل بن عياش قد توبع
حدیث نمبر: 9249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: " كان يمر بآل النبي صلى الله عليه وسلم هلال، ثم هلال، لا يوقد في شيء من بيوتهم النار، لا لخبز، ولا لطبيخ، فقالوا: باي شيء كانوا يعيشون يا ابا هريرة؟، قال: الاسودان: التمر والماء، وكان لهم جيران من الانصار، وجزاهم الله خيرا، لهم منائح، يرسلون إليهم شيئا من لبن" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قال: " كَانَ يَمُرُّ بِآلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِلَالٌ، ثُمَّ هِلَالٌ، لَا يُوقَدُ فِي شَيْءٍ مِنْ بُيُوتِهِمْ النَّارُ، لَا لِخُبْزٍ، وَلَا لِطَبِيخٍ، فَقَالُوا: بِأَيِّ شَيْءٍ كَانُوا يَعِيشُونَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟، قَالَ: الأسودانِ: التَّمْرِ وَالْمَاءِ، وَكَانَ لَهُمْ جِيرَانٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَجَزَاهُمْ اللَّهُ خَيْرًا، لَهُمْ مَنَائِحُ، يُرْسِلُونَ إِلَيْهِمْ شَيْئًا مِنْ لَبَنٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آل مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر دو دو مہینے ایسے گذر جاتے تھے کہ ان کے گھروں میں آگ تک نہیں جلتی تھی نہ روٹی کے لئے اور نہ کھانا پکانے کے لئے، لوگوں نے ان سے پوچھا اے ابوہریرہ! پھر وہ کس چیز کے سہارے زندگی گذارا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا دو کالی چیزوں یعنی کھجور اور پانی پر اور کچھ انصاری اللہ انہیں جزائے خیر عطاء فرمائے ان کے پڑوسی تھے ان کے پاس کچھ بکریاں تھیں جن کا وہ تھوڑا سا دودھ بھجوا دیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي معشر
حدیث نمبر: 9250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تهادوا، فإن الهدية تذهب وغر الصدر" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " تَهَادَوْا، فَإِنَّ الْهَدِيَّةَ تُذْهِبُ وَغَرَ الصَّدْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپس میں ہدایا کا تبادلہ کیا کرو کیونکہ ہدیہ سینے کے کینے دور کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي معشر
حدیث نمبر: 9251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " من عمر ستين سنة او سبعين سنة، فقد عذر إليه في العمر" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ عَمَّرَ سِتِّينَ سَنَةً أَوْ سَبْعِينَ سَنَةً، فَقَدْ عُذِرَ إِلَيْهِ فِي الْعُمُرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس شخص کو اللہ نے ساٹھ ستر سال تک زندگی عطاء فرمائی ہو عمر کے حوالے سے اللہ اس کا عذر پورا کردیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6419، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبي معشر، وقد توبع
حدیث نمبر: 9252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف ، قال: حدثنا عباد بن عباد ، قال: حدثنا الحجاج بن ارطاة ، عن الطهوي ، عن ذهيل ، عن ابي هريرة ، قال: كنا في سفر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فارملنا، وانفضنا، فآتينا على إبل مصرورة بلحاء الشجر، فابتدرها القوم ليحلبوها، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن هذه عسى ان يكون فيها قوت اهل بيت من المسلمين، اتحبون لو انهم اتوا على ما في ازوادكم فاخذوه؟"، ثم قال:" إن كنتم لا بد فاعلين فاشربوا، ولا تحملوا" .حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنِ الطُّهَوِيِّ ، عَنْ ذُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْمَلْنَا، وَأَنْفَضْنَا، فَآتَيْنَا عَلَى إِبِلٍ مَصْرُورَةٍ بِلِحَاءِ الشَّجَرِ، فَابْتَدَرَهَا الْقَوْمُ لِيَحْلِبُوهَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذِهِ عَسَى أَنْ يَكُونَ فِيهَا قُوتُ أَهْلِ بَيْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، أَتُحِبُّونَ لَوْ أَنَّهُمْ أَتَوْا عَلَى مَا فِي أَزْوَادِكُمْ فَأَخَذُوهُ؟"، ثُمَّ قَالَ:" إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ فَاعِلِينَ فَاشْرَبُوا، وَلَا تَحْمِلُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے ہم مٹی اوڑھتے اور جھاڑتے چند ایسے اونٹوں کے پاس سے گذرے جن کے تھن بندھے ہوئے تھے اور وہ درختوں میں چر رہے تھے لوگ ان کا دودھ دوہنے کے لئے تیزی سے آگے بڑھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ہوسکتا ہے ایک مسلمان گھرانے کی روزی صرف اسی میں ہو کیا تم اس بات کو پسند کرو گے کہ وہ تمہارے توشہ دان کے پاس آئیں اور اس میں موجود سب کچھ لے جائیں؟ پھر فرمایا اگر تم کچھ کرنا ہی چاہتے ہو تو صرف پی لیا کرو لیکن اپنے ساتھ مت لے جایا کرو۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الطهوي وذهبل ، والحجاج مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 9253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا خالد ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن محمد بن زيد ، عن ابن سيلان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تدعوا ركعتي الفجر، وإن طردتكم الخيل" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ سِيلَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَدَعُوا رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ، وَإِنْ طَرَدَتْكُمْ الْخَيْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو سنتیں نہ چھوڑا کرو اگرچہ تمہیں گھوڑے روندنے ہی کیوں نہ لگیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن سيلان
حدیث نمبر: 9254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن عطاء بن السائب ، عن الاغر ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيما يحكي عن ربه عز وجل، قال: " من ذكرني في نفسه، ذكرته في نفسي، ومن ذكرني في ملإ من الناس، ذكرته في ملإ اكثر منهم واطيب" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: " مَنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ، ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَمَنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ مِنَ النَّاسِ، ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ أَكْثَرَ مِنْهُمْ وَأَطْيَبَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے بندہ اگر مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اگر وہ مجھے کسی مجلس میں بیٹھ کر یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر محفل میں اسے یاد کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7405، م: 2675
حدیث نمبر: 9255
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، وبهز , قالا: حدثنا شعبة ، قال: اخبرني سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت حميد بن عبد الرحمن يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما ينبغي لعبد ان يقول: انا خير من يونس بن متى" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی بندے کے لئے مناسب نہیں ہے کہ یوں کہتا پھرے میں حضرت یونس علیہ السلام سے بہتر ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3416، م: 2376
حدیث نمبر: 9256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، حدثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، قال: كان بالمدينة قاض، يقال له: عبد الرحمن بن ابي عمرة ، قال: فسمعته يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن عبدا اصاب ذنبا، فقال: اي رب , اذنبت ذنبا فاغفر لي. فقال ربه عز وجل: علم عبدي ان له ربا يغفر الذنب، وياخذ به، فغفر له، ثم مكث ما شاء الله، ثم اذنب ذنبا آخر، فقال اي رب اذنبت ذنبا، فاغفره، فقال ربه علم عبدي ان له ربا يغفر الذنب، وياخذ به، فغفر له، ثم مكث ما شاء الله، ثم اذنب ذنبا اخر، فقال اي رب، اذنبت ذنبا، فاغفره، فقال ربه علم عبدى ان له ربا يغفر الذنب، وياخذ به، قد غفرت لعبدي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: كَانَ بِالْمَدِينَةِ قَاضٍ، يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ عَبْدًا أَصَابَ ذَنْبًا، فَقَالَ: أَيْ رَبِّ , أَذْنَبْتُ ذَنْبًا فَاغْفِرْ لِي. فَقَالَ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ: عَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ، وَيَأْخُذُ بِهِ، فَغَفَرَ لَهُ، ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنْبًا آخَرَ، فَقَالَ أَيْ رَبِّ أَذْنَبْتُ ذَنْبًا، فَاغْفِرْهُ، فَقَالَ رَبُّهُ عَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ، وَيَأْخُذُ بِهِ، فَغَفَر له، ثُمَّ مَكَثَ ما شاءَ الله، ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنْبًا أخَر، فقال أَيْ رَبّ، أَذْنَبْتُ ذَنْبًا، فاغْفِرْه، فقالَ رَبُّه عَلِمَ عَبْدِى أَنّ له رَبًَّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ، ويَأْخُذُ به، قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک آدمی گناہ کرتا ہے پھر کہتا ہے کہ پروردگار! مجھ سے گناہ کا ارتکاب ہوا مجھے معاف فرما دے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے گناہ کا کام کیا اور اسے یقین ہے کہ اس کا کوئی رب بھی ہے جو گناہوں کو معاف فرماتا یا ان پر مواخذہ فرماتا ہے میں نے اپنے بندے کو معاف کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو تین مرتبہ مزید دہرایا کہ بندہ پھر گناہ کرتا ہے اور حسب سابق اعتراف کرتا ہے اور اللہ حسب سابق جواب دیتا ہے چوتھی مرتبہ آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کو یقین ہے کہ اس کا کوئی رب بھی ہے جو گناہوں کو معاف فرماتا یا ان پر مواخذہ فرماتا ہے میں نے اپنے بندے کو معاف کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7507، م: 2758
حدیث نمبر: 9257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان زكريا نجارا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " كَانَ زَكَرِيَّا نَجَّارًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت زکریا علیہ السلام پیشے کے اعتبار سے بڑھئی تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2379
حدیث نمبر: 9258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، قال: حدثنا خالد ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن محمد بن زيد ، عن ابن سيلان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تدعوا ركعتي الفجر، وإن طردتكم الخيل" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ ابْنِ سِيلَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَدَعُوا رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ، وَإِنْ طَرَدَتْكُمْ الْخَيْلُ" .
ہمارے پاس دستیاب نسخے میں یہاں لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے جو کاتبین کی غلطی کو واضح کرنے کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن سيلان
حدیث نمبر: 9259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: داود بن فراهيج اخبرني قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: " ما كان لنا طعام على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، إلا الاسودان: التمر , والماء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: دَاوُدُ بْنُ فَرَاهِيجَ أَخْبَرَنِي قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " مَا كَانَ لَنَا طَعَامٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا الْأَسْوَدَانِ: التَّمْرُ , وَالْمَاءُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہمارے پاس سوائے دو کالی چیزوں " کھجور اور پانی " کے کھانے کی کوئی چیز نہ ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن علي بن زيد ، عن اوس بن خالد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل الذي يسمع الحكمة ويتبع شر ما يسمع , كمثل رجل اتى راعيا , فقال له: اجزرني شاة من غنمك. فقال: اذهب فخذ باذن خيرها شاة. فذهب فاخذ باذن كلب الغنم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَثَلُ الَّذِي يَسْمَعُ الْحِكْمَةَ وَيَتَّبِعُ شَرَّ مَا يَسْمَعُ , كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيًا , فَقَالَ لَهُ: أَجْزِرْنِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ. فَقَالَ: اذْهَبْ فَخُذْ بِأُذُنِ خَيْرِهَا شَاةً. فَذَهَبَ فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کی مثال " جو کسی مجلس میں شریک ہو اور وہاں حکمت کی باتیں سنے لیکن اپنے ساتھی کو اس میں سے چن چن کر غلط باتیں ہی سنائے اس کی مثال شخص کی سی ہے جو کسی چرواہے کے پاس آئے اور اس سے کہے کہ اے چرواہے! اپنے ریوڑ میں سے ایک بکری میرے لئے ذبح کردے وہ اسے جواب دے کہ جا کر ان میں سے جو بہتر ہو اس کا کان پکڑ کرلے آؤ اور وہ جا کر ریوڑ کے کتے کان پکڑ کرلے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي، ولجهالة أوس
حدیث نمبر: 9261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا النعمان بن راشد ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: " شر الطعام طعام الوليمة يدعى لها الاغنياء، ويدفع عنها الفقراء، ومن ترك الدعوة , فقد عصى الله ورسوله" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ، وَيُدْفَعُ عَنْهَا الْفُقَرَاءُ، وَمَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ , فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بدترین کھانا اس ولیمے کا کھانا ہوتا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے اور جو شخص دعوت ملنے کے باوجود نہ آئے تو اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5177، م: 1432، وهذا إسناد ضعيف لضعف النعمان
حدیث نمبر: 9262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا طيرة، وخيرها الفال"، قالوا: يا رسول الله، وما الفال؟، قال:" الكلمة الصالحة، يسمعها احدكم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا طِيَرَةَ، وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْفَأْلُ؟، قَالَ:" الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ، يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے البتہ " فال " سب سے بہتر ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! " فال " سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اچھا کلمہ جو تم میں سے کوئی سنے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5755، م: 2223
حدیث نمبر: 9263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الواحد ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يورد ممرض على مصح" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يُورَدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیمار جانوروں کو تندرست جانوروں کے پاس نہ لایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5770، م: 2220
حدیث نمبر: 9264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اتي بطعام من غير اهله، سال عنه، فإن قيل: هدية، اكل، وإن قيل: صدقة، قال:" كلوا"، ولم ياكل .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِ، سَأَلَ عَنْهُ، فَإِنْ قِيلَ: هَدِيَّةٌ، أَكَلَ، وَإِنْ قِيلَ: صَدَقَةٌ، قَالَ:" كُلُوا"، وَلَمْ يَأْكُلْ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب آپ کے گھر کے علاوہ کہیں اور سے کھانا آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق دریافت فرماتے اگر بتایا جاتا کہ یہ ہدیہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے تناول فرما لیتے اور اگر بتایا جاتا کہ یہ صدقہ ہے تو لوگوں سے فرما دیتے کہ تم کھالو اور خود نہ کھاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2576، م: 1077
حدیث نمبر: 9265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، قال: اخبرنا محمد بن زياد ، ان ابا هريرة ، راى رجلا مبقع الرجلين، فقال: احسنوا الوضوء، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ويل للاعقاب من النار" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، رَأَى رَجُلًا مُبَقَّعَ الرِّجْلَيْنِ، فَقَالَ: أَحْسِنُوا الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" .
محمد بن زیادہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے ایڑیوں کو خشک چھوڑ دیا تھا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ وضو خوب اچھی طرح کرو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 165، م: 242
حدیث نمبر: 9266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " الدابة العجماء جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" . حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الدَّابَّةُ الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جانور کے زخم سے مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دیئے گئے ہوں تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 9266M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
ومن ابتاع شاة فوجدها مصراة، فهو بالخيار، إن شاء ردها وصاعا من تمر" .وَمَنْ ابْتَاعَ شَاةً فَوَجَدَهَا مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 9267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بتمر من تمر الصدقة، فامر فيه بامر، فحمل الحسن او الحسين على عاتقه، فجعل لعابه يسيل عليه، فنظر إليه، فإذا هو يلوك تمرة، فحرك خده , وقال: " القها يا بني، اما شعرت ان آل محمد لا ياكلون الصدقة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إن رسولَ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِتَمْرٍ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَأَمَرَ فِيهِ بِأَمْرٍ، فَحَمَلَ الْحَسَنَ أَوِ الْحُسَيْنَ عَلَى عَاتِقِهِ، فَجَعَلَ لُعَابُهُ يَسِيلُ عَلَيْهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فَإِذَا هُوَ يَلُوكُ تَمْرَةً، فَحَرَّكَ خَدَّهُ , وَقَالَ: " أَلْقِهَا يَا بُنَيَّ، أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ لَا يَأْكُلُونَ الصَّدَقَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کی کھجوریں لائی گئیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق ایک حکم دے دیا اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھا لیا ان کا لعاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بہنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر دیکھا تو ان کے منہ میں ایک کھجور نظر آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ڈال کر منہ میں سے وہ کھجور نکالی اور فرمایا کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1485، م: 1069
حدیث نمبر: 9268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا عمار بن ابي عمار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اطاع العبد ربه وسيده، فله اجران" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَسَيِّدَهُ، فَلَهُ أَجْرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی غلام اللہ اور اپنے آقا دونوں کی اطاعت کرتا ہو تو اسے ہر عمل پر دہرا اجر ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، قال: اخبرنا عمار بن ابي عمار ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا جاء خادم احدكم بطعامه، قد كفاه حره وعمله، فإن لم يقعده معه لياكل، فليناوله اكلة من طعامه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِي عَمَّارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ، قَدْ كَفَاهُ حَرَّهُ وَعَمَلَهُ، فَإِنْ لَمْ يُقْعِدْهُ مَعَهُ لِيَأْكُلَ، فَلْيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً مِنْ طَعَامِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکانے میں اس کی گرمی اور محنت سے کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک لقمہ لے کر ہی اسے دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2557، م: 1663
حدیث نمبر: 9270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، قال: اخبرنا قتادة ، عن عبد الرحمن بن آدم ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الانبياء إخوة، لعلات امهاتهم شتى، ودينهم واحد، وانا اولى الناس بعيسى ابن مريم لانه لم يكن بيني وبينه نبي، وإنه نازل فإذا رايتموه، فاعرفوه رجلا مربوعا إلى الحمرة والبياض، عليه ثوبان ممصران، كان راسه يقطر وإن لم يصبه بلل، فيدق الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويدعو الناس إلى الإسلام، فيهلك الله في زمانه الملل كلها إلا الإسلام، ويهلك الله في زمانه المسيح الدجال، وتقع الامنة على الارض، حتى ترتع الاسود مع الإبل، والنمار مع البقر، والذئاب مع الغنم، ويلعب الصبيان بالحيات لا تضرهم، فيمكث اربعين سنة ثم يتوفى ويصلي عليه المسلمون" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ، لِعَلَّاتٍ أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ، وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ نَازِلٌ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ، فَاعْرِفُوهُ رَجُلًا مَرْبُوعًا إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَصَّرَانِ، كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ، فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَيَدْعُو النَّاسَ إِلَى الْإِسْلَامِ، فَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ، وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، وَتَقَعُ الْأَمَنَةُ عَلَى الْأَرْضِ، حَتَّى تَرْتَعَ الْأُسُودُ مَعَ الْإِبِلِ، وَالنِّمَارُ مَعَ الْبَقَرِ، وَالذِّئَابُ مَعَ الْغَنَمِ، وَيَلْعَبَ الصِّبْيَانُ بِالْحَيَّاتِ لَا تَضُرُّهُمْ، فَيَمْكُثُ أَرْبَعِينَ سَنَةً ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) علاتی بھائیوں (جن کا باپ ایک ہو مائیں مختلف ہوں) کی طرح ہیں ان سب کی مائیں مختلف اور دین ایک ہے اور میں تمام لوگوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں اور عنقریب وہ زمین پر نزول بھی فرمائیں گے اس لئے تم جب انہیں دیکھنا تو مندرجہ ذیل علامات سے انہیں پہچان لینا۔ وہ درمیانے قد کے آدمی ہوں گے سرخ وسفید رنگ ہوگا گیروے رنگے ہوئے دو کپڑے ان کے جسم پر ہوں گے ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپکتے ہوئے محسوس ہوں گے گو کہ انہیں پانی کی تری بھی نہ پہنچی ہو پھر وہ صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ موقوف کردیں گے اور لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے ان کے زمانے میں اللہ اسلام کے علاوہ تمام ادیان کو مٹا دے گا اور ان ہی کے زمانے میں مسیح دجال کو ہلاک کروائے گا اور روئے زمین پر امن وامان قائم ہوجائے گا حتی کہ سانپ اونٹ کے ساتھ چیتے گائے کے ساتھ اور بھیڑئیے بکریوں کے ساتھ ایک گھاٹ سے سیراب ہوں گے اور بچے سانپوں سے کھیلتے ہوں گے اور وہ سانپ انہیں نقصان نہ پہنچائیں گے اس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال تک زمین پر رہ کر فوت ہوجائیں گے اور مسلمان ان کی نماز جنازہ ادا کریں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي الإسناد انقطاع، لم يثبت سماع قتادة من عبدالرحمن
حدیث نمبر: 9271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " عجب ربنا عز وجل من رجال يقادون إلى الجنة في السلاسل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " عَجِبَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رِجَالٍ يُقَادُونَ إِلَى الْجَنَّةِ فِي السَّلَاسِلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہمارے رب کو اس قوم پر تعجب ہوتا ہے جسے زنجیروں میں جکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جاتا ہے (ان کے اعمال انہیں جہنم کی طرف لے جارہے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر کرم انہیں جنت کی طرف لے جا رہی ہوتی ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3010
حدیث نمبر: 9272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، قال: حدثنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة :" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى على قبر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة :" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَبْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو قبر پر جا کر اس کے لئے دعاء مغفرت کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 458، م: 956
حدیث نمبر: 9273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا شعبة ، قال: اخبرني محمد بن عبد الجبار ، قال: سمعت محمد بن كعب القرظي يحدث , انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الرحم شجنة من الرحمن، تقول يا رب إني قطعت، يا رب إني اسيء إلي، يا رب إني ظلمت، يا رب. قال: فيجيبها اما ترضين ان اصل من وصلك، واقطع من قطعك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الرَّحِمَ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ، تَقُولُ يَا رَبِّ إِنِّي قُطِعْتُ، يَا رَبِّ إِنِّي أُسِيءَ إِلَيَّ، يَا رَبِّ إِنِّي ظُلِمْتُ، يَا رَبِّ. قَالَ: فَيُجِيبُهَا أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحم رحمن کا ایک جزو ہے جو قیامت کے دن آئے گا اور عرض کرے گا کہ اے پروردگار مجھے توڑا گیا مجھ پر ظلم کیا گیا پروردگار میرے ساتھ برا سلوک کیا گیا اللہ اسے جواب دے گا کیا تو اس پر بات پر راضی نہیں ہے کہ میں اسے جوڑوں گا جو تجھے جوڑے گا اور میں اسے کاٹوں گا جو تجھے کاٹے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5988، م: 2554، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن عبدالجبار مجهول
حدیث نمبر: 9274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، حدثنا سليمان الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما من قوم يجتمعون في بيت من بيوت الله عز وجل، يقرءون ويتعلمون كتاب الله عز وجل يتدارسونه بينهم، إلا حفت بهم الملائكة، وغشيتهم الرحمة، وذكرهم الله فيمن عنده، وما من رجل يسلك طريقا يلتمس به العلم، إلا سهل الله له به طريقا إلى الجنة، ومن يبطئ به عمله لا يسرع به نسبه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ قَوْمٍ يَجْتَمِعُونَ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، يَقْرَءُونَ وَيَتَعَلَّمُونَ كِتَابَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ، إِلَّا حَفَّتْ بِهِمْ الْمَلَائِكَةُ، وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ، وَذَكَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَسْلُكُ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ بِهِ الْعِلْمَ، إِلَّا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَنْ يُبْطِئُ بِهِ عَمَلُهُ لَا يُسْرِعُ بِهِ نَسَبُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بھی لوگوں کی کوئی جماعت اللہ کے کسی گھر میں جمع ہو کر قرآن کریم کی تلاوت کرے اور آپس میں اس کا ذکر کرے اس پر سکینہ کا نزول ہوتا ہے رحمت الہٰی ان پر چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں ڈھانپ لیتے ہیں اور اللہ اپنے پاس موجودفرشتوں کے سامنے ان کا تذکرہ فرماتا ہے اور جو شخص طلب علم کے لئے کسی راستے پر چلتا ہے اللہ اس کی برکت سے اس کے لئے جنت راستہ آسان کردیتا ہے اور جس کے عمل نے اسے پیچھے رکھا اس کا نسب اسے آگے نہیں لے جاسکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2699
حدیث نمبر: 9275
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا سليم ، قال: حدثنا سعيد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لخلوف فم الصائم اطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلِيمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 9276
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا ابو المهزم ، عن ابي هريرة ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حج او عمرة فاستقبلتنا رجل من جراد، فجعلنا نضربهن بسياطنا وعصينا نقتلهن، فسقط في ايدينا، فقلنا: ما صنعنا ونحن محرمون؟!، فسالنا النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " لا باس , صيد البحر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُهَزِّمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ فَاسْتَقْبَلَتْنَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، فَجَعَلْنَا نَضْرِبُهُنَّ بِسِيَاطِنَا وَعِصِيِّنَا نَقْتُلُهُنَّ، فَسُقِطَ فِي أَيْدِينَا، فَقُلْنَا: مَا صَنَعْنَا وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ؟!، فَسَأَلْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " لَا بَأْسَ , صَيْدُ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حج یا عمرے کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ راستے میں ٹڈی دل کا ایک غول نظر آیا ہم انہیں اپنے کوڑوں اور لاٹھیوں سے مارنے لگے اور وہ ایک ایک کر کے ہمارے سامنے گرنے لگے ہم نے سوچا کہ ہم تو محرم ہیں ان کا کیا کریں؟ پھر ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سمندر کے شکار میں کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً، أبو المهزم متروك الحديث
حدیث نمبر: 9277
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عمن سمع ابا هريرة ، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " طعام الواحد يكفي الاثنين، وطعام الاثنين يكفي الاربعة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَمَّنْ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، سمعتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک آدمی کا کھانا دو کے لئے اور دو آدمیوں کا کھانا چار آدمیوں کے لئے کفایت کرجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 5392، م: 2058، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي، ولإبهام الراوي عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 9278
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، قال: حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن زياد بن رياح ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بادروا بالاعمال ستا طلوع الشمس من مغربها، والدجال، والدخان، ودابة الارض، وخويصة احدكم، وامر العامة" ، وكان قتادة يقول إذا قال:" وامر العامة"، قال: اي امر الساعة.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالَ، وَالدُّخَانَ، وَدَابَّةَ الْأَرْضِ، وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِكُمْ، وَأَمْرَ الْعَامَّةِ" ، وَكَانَ قَتَادَةُ يَقُولُ إِذَا قَالَ:" وَأَمْرَ الْعَامَّةِ"، قَالَ: أَيْ أَمْرُ السَّاعَةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھ واقعات رونما ہونے سے قبل اعمال صالحہ میں سبقت کرلو سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، دجال کا خروج، دھواں چھاجانا، دابۃ الارض کا خروج، تم میں سے کسی خاص آدمی کی موت یا سب کی عمومی موت۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2947
حدیث نمبر: 9279
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما يحسب حماد , قال: " إنه من يدخل الجنة ينعم ولا يبؤس، لا تبلى ثيابه، ولا يفنى شبابه، في الجنة ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَحْسِبُ حَمَّادٌ , قَالَ: " إِنَّهُ مَنْ يَدْخُلِ الْجَنَّةَ يَنْعَمْ وَلَا يَبْؤَُسْ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُ، وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُ، فِي الْجَنَّةِ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنت میں داخل ہوجائے گا وہ نازونعم میں رہے گا پریشان نہ ہوگا اس کے کپڑے پرانے نہ ہوں گے اور اس کی جوانی فنانہ ہوگی اور جنت میں ایسی چیزیں ہوں گی جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال بھی گذرا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3244، م: 2824، 2836
حدیث نمبر: 9280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن واسع ، عن شتير بن نهار ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " حسن الظن من حسن العبادة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ نَهَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حُسْنُ الظَّنِّ مِنْ حُسْنِ الْعِبَادَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حسن ظن بھی حسن عبادت کا ایک حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شتیر
حدیث نمبر: 9281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، قال: حدثنا خثيم بن عراك بن مالك ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس في عبد الرجل، ولا في فرسه صدقة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خُثَيْمُ بْنُ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ فِي عَبْدِ الرَّجُلِ، وَلَا فِي فَرَسِهِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1464، م: 982
حدیث نمبر: 9282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما يحسب حماد: " ان رجلا كان يبيع الخمر في سفينة، ومعه في السفينة قرد، فكان يشوب الخمر بالماء، قال فاخذ القرد الكيس، ثم صعد به فوق الذرو، وفتح الكيس، فجعل ياخذ دينارا فيلقه في السفينة، ودينارا في البحر حتى جعله نصفين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَحْسِبُ حَمَّادٌ: " أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَبِيعُ الْخَمْرَ فِي سَفِينَةٍ، وَمَعَهُ فِي السَّفِينَةِ قِرْدٌ، فَكَانَ يَشُوبُ الْخَمْرَ بِالْمَاءِ، قَالَ فَأَخَذَ الْقِرْدُ الْكِيسَ، ثُمَّ صَعِدَ بِهِ فَوْقَ الذَّرْوِْ، وَفَتَحَ الْكِيسَ، فَجَعَلَ يَأْخُذُ دِينَارًا فَيُلْقِهِ فِي السَّفِينَةِ، وَدِينَارًا فِي الْبَحْرِ حَتَّى جَعَلَهُ نِصْفَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی تجارت کے سلسلے میں شراب لے کر کشتی پر سوار ہوا اس کے ساتھ ایک بندر بھی تھا وہ آدمی جب شراب بیچتا تو پہلے اس میں پانی کی ملاوٹ کرتا پھر اسے فروخت کرتا ایک دن بندر نے اس کے پیسوں کا بٹوہ پکڑا اور ایک درخت پر چڑھ گیا اور ایک ایک دینار سمندر میں اور دوسرا اپنے مالک کی کشتی میں پھینکنے لگا حتی کے اس نے برابر برابر تقسیم کردیا (یہیں سے مثال مشہور ہوگئی کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا)

حكم دارالسلام: رجاله ثقات ، والصواب وفقه
حدیث نمبر: 9283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا محمد بن زياد ، ان ابا هريرة راى رجلا مبقع الرجلين، فقال احسنوا الوضوء، فإني سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم: " ويل للعقب من النار" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَأَى رَجُلًا مُبَقَّعَ الرِّجْلَيْنِ، فَقَالَ أَحْسِنُوا الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْلٌ لِلْعَقِبِ مِنَ النَّارِ" .
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے ایڑیوں کو خشک چھوڑ دیا تھا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ وضوخوب اچھی طرح کرو۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 165 ، م : 242
حدیث نمبر: 9284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، قال: حدثنا صاحب لنا ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه: " نهى عن صوم يوم الجمعة إلا صوما متتابعا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَاحِبٌ لَنَا ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: " نَهَى عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ إِلَّا صَوْمًا مُتَتَابِعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اکیلے جمعہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے الاّ یہ کہ وہ تسلسل کے روزوں میں شامل ہو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 1985 ، م : 1144 ، وھذا إسناد ضعیف لإبھام الراوي عن أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا علي بن زيد ، عن عبد الله بن إبراهيم القرشي ، او إبراهيم بن عبد الله القرشي، عن ابي هريرة : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو في دبر صلاة الظهر: " اللهم خلص الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، وضعفة المسلمين من ايدي المشركين الذين لا يستطيعون حيلة , ولا يهتدون سبيلا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْقُرَشِيِّ ، أَوْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْقُرَشِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي دُبُرِ صَلَاةِ الظُّهْرِ: " اللَّهُمَّ خَلِّصْ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَضَعَفَةَ الْمُسْلِمِينَ مِنْ أَيْدِي الْمُشْرِكِينَ الَّذِينَ لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً , وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر کے بعد یہ دعاء فرماتے کہ اے اللہ ولید بن ولید سلمہ بن ہشام۔ عیاش بن ابی ربیعہ۔ اور مکہ مکرمہ کے دیگر کمزوروں کو قریش کے ظلم و ستم سے نجات عطاء فرماء جو کوئی حیلہ نہیں کرسکتے اور نہ راہ پاسکتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحیح دون قوله : «دبر صلاۃ الظھر» ، خ : 6200 ، م : 675 ، وھذا إسناد ضعیف لضعف علي ، و عبید الله لم نجد له ترجمة
حدیث نمبر: 9286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الإيمان يمان، والكفر قبل المشرق، والسكينة في اهل الغنم، والفخر والرياء في الفدادين، ياتي المسيح من قبل المشرق وهمته المدينة، حتى إذا جاء دبر احد، ضربت الملائكة وجهه قبل الشام، وهنالك يهلك" ، وقال مرة:" صرفت الملائكة وجهه".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْكُفْرُ قِبَلَ الْمَشْرِقِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالْفَخْرُ وَالرِّيَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ، يَأْتِي الْمَسِيحُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ وَهِمَّتُهُ الْمَدِينَةَ، حَتَّى إِذَا جَاءَ دُبُرَ أُحُدٍ، ضَرَبَت الْمَلَائِكَةُ وَجْهَهُ قِبَلَ الشَّامِ، وهُنَالِكَ يَهْلِكُ" ، وَقَالَ مَرَّةً:" صَرَفَت الْمَلَائِكَةُ وَجْهَهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان (اور حکمت) یمن والوں میں بہت عمدہ ہے کفر مشرقی جانب ہے سکون و اطمینان بکریوں کے مالکوں میں ہوتا ہے جبکہ دلوں کی سختی اونٹوں کے مالکوں میں ہوتی ہے۔ مسیح دجال مشرق کی طرف سے آئے گا اور اس کی منزل مدینہ منورہ ہوگی یہاں تک کہ وہ احد کے پیچھے آکر پڑاؤ ڈالے گا پھر ملائکہ اس کا رخ شام کی طرف پھیر دیں گے اور وہیں وہ ہلاک ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: صحیح ، وھذا إسناد حسن في المتابعات ، خ : 4388 ، م : 52 ، 1380
حدیث نمبر: 9287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقدموا بين يدي رمضان بصوم يوم ولا يومين، إلا رجل كان صيامه، فليصمه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَقَدَّمُوا بَيْنَ يَدَيْ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ، إِلَّا رَجُلٌ كَانَ صِيَامَهُ، فَلْيَصُمْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھا کرو البتہ اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول پہلے سے روزے رکھنے کا ہو کہ اسے روزہ رکھ لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1914 ، م : 1082
حدیث نمبر: 9288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قام رمضان إيمانا واحتسابا، فإنه يغفر له ما تقدم من ذنبه" .قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، فَإِنَّهُ يُغْفَرُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 37 ، م : 759
حدیث نمبر: 9289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا، فإنه يغفر له ما تقدم من ذنبه" . قال عفان : وحدثنا ابان في هذا الإسناد بمثله.وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، فَإِنَّهُ يُغْفَرُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" . قَالَ عَفَّانُ : وَحَدَّثَنَا أَبَانُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کرے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے)

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 35 ، م : 760
حدیث نمبر: 9290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا حكيم الاثرم ، عن ابي تميمة الهجيمي ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اتى حائضا، او امراة في دبرها، او كاهنا فصدقه، فقد برئ مما انزل الله على محمد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَكِيمٌ الْأَثْرَمُ ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَتَى حَائِضًا، أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا، أَوْ كَاهِنًا فَصَدَّقَهُ، فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی حائضہ عورت سے یا کسی عورت کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کرے یا کسی کاہن کی تصدیق کرے تو گویا اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت سے برأت ظاہر کردی۔

حكم دارالسلام: حدیث محتمل للتحسین ، وھذا إسناد ضعیف لانقطاعه ، أبو تمیمة لا یعرف له سماع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال حماد: ولا اعلمه إلا رفعه، ثم قال حماد: اراه عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ان رجلا زار اخا له في قرية اخرى، فارصد الله على مدرجته ملكا، فلما اتى عليه، قال الملك: اين تريد؟. قال: ازور اخا لي في هذه القرية. قال: هل له عليك من نعمة تربها؟. قال: لا، إلا اني احببته في الله عز وجل. قال: فإني رسول الله إليك، إن الله عز وجل قد احبك كما احببته" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ حَمَّادٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا رَفَعَهُ، ثُمَّ قَالَ حَمَّادٌ: أُرَاهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى، فَأَرْصَدَ اللَّهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا، فَلَمَّا أَتَى عَلَيْهِ، قَالَ الْمَلَكُ: أَيْنَ تُرِيدُ؟. قَالَ: أَزُورُ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ. قَالَ: هَلْ لَهُ عَلَيْكَ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا؟. قَالَ: لَا، إِلَّا أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی اپنے دینی بھائی سے ملاقات کے لئے جو دوسری بستی میں رہتا تھا روانہ ہوا اللہ نے اس کے راستے میں ایک فرشتے کو بٹھا دیا جب وہ فرشتے کے پاس سے گذرا تو فرشتے نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں جا رہے ہو؟ اس نے کہا کہ فلاں آدمی سے ملاقات کے لئے جا رہا ہوں فرشتے نے پوچھا کیا تم دونوں کے درمیان کوئی رشتہ داری ہے؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا کہ کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے جس کے پاس تم جا رہے ہو؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا پھر تم اس کے پاس کیوں جا رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں اس سے اللہ کی رضا کے لئے محبت کرتا ہوں فرشتے نے کہا کہ میں اللہ کے پاس سے تیری طرف قاصد بن کر آیا ہوں کہ اس کے ساتھ محبت کرنے کی وجہ سے اللہ تجھ سے محبت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2567
حدیث نمبر: 9292
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المقبرة، فسلم على اهلها، قال: " سلام عليكم دار قوم مؤمنين، وإنا إن شاء الله بكم لاحقون، وددت انا قد راينا إخواننا". قالوا: اولسنا إخوانك يا رسول الله؟، قال:" بل انتم اصحابي، وإخواني الذين لم ياتوا بعد، وانا فرطكم على الحوض". قالوا: وكيف تعرف من لم يات بعد من امتك يا رسول الله؟، قال:" ارايت لو ان رجلا له خيل غر محجلة بين ظهري خيل دهم بهم، الا يعرف خيله؟". قالوا: بلى يا رسول الله. قال:" فإنهم ياتون غرا محجلين من الوضوء، يقولها ثلاثا، وانا فرطهم على الحوض، الا ليذادن رجال عن حوضي كما يذاد البعير الضال، اناديهم الا هلم، فيقال: إنهم قد بدلوا بعدك. فاقول: سحقا، سحقا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَقْبَرَةِ، فَسَلَّمَ عَلَى أَهْلِهَا، قَالَ: " سَلَامٌ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، وَدِدْتُ أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا". قَالُوا: أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" بَلْ أَنْتُمْ أَصْحَابِي، وَإِخْوَانِي الَّذِينَ لَمْ يَأْتُوا بَعْدُ، وَأَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ". قَالُوا: وَكَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ، أَلَا يَعْرِفُ خَيْلَهُ؟". قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنَ الْوُضُوءِ، يَقُولُهَا ثَلَاثًا، وَأَنَا فَرَطهُمْ عَلَى الْحَوْضِ، أَلَا لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، أُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمَّ، فَيُقَالُ: إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ. فَأَقُولُ: سُحْقًا، سُحْقًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان تشریف لے گئے وہاں پہنچ کر قبرستان والوں کو سلام کرتے ہوئے فرمایا اے جماعت مومنین کے مکینو تم پر سلام ہو ان شاء اللہ ہم بھی تم سے آکر ملنے والے ہیں پھر فرمایا کہ میری تمنا ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھ سکیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم تو میرے صحابہ ہو میرے بھائی وہ لوگ ہیں جو ابھی نہیں آئے اور جن کا میں حوض کوثر پر منتظرہوں گا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے جو امتی ابھی تک نہیں آئے آپ انہیں کیسے پہچانیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر کسی آدمی کا سفید روشن پیشانی والا گھوڑا کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان ہو کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچان سکے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر وہ لوگ بھی قیامت کے دن وضو کے آثار کی برکت سے روشن سفید پیشانی کے ساتھ آئیں گے اور میں حوض کوثر پر ان کا انتظار کروں گا۔ پھر فرمایا یاد رکھو تم میں سے کچھ لوگوں کو میرے حوض سے اس طرح دور کیا جائے گا جیسے گمشدہ اونٹ کو بھگایا جاتا ہے میں انہیں آواز دوں گا کہ ادھر آؤ لیکن کہا جائے گا کہ ان لوگوں نے آپ کے بعد دین کو بدل ڈالا تھا تو میں کہوں گا کہ دور ہوں دور ہوں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن في المتابعات
حدیث نمبر: 9293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، قال: حدثنا هشام بن عروة ، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن سلمة بن الازرق ، انه كان مع عبد الله بن عمر جالسا ذات يوم بالسوق، فمر بجنازة يبكى عليها، فعاب ذلك ابن عمر وانتهرهم، فقال له سلمة بن الازرق: لا تقل ذلك يا ابا عبد الرحمن، فاشهد على ابي هريرة لسمعته يقول، وتوفيت امراة من كنائن مروان، فشهدها مروان، فامر بالنساء اللاتي يبكين , فضربن، فقال له ابو هريرة : دعهن يا ابا عبد الملك، فإنه مر على رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة يبكى عليها، وانا معه ومعه عمر بن الخطاب، فانتهر عمر اللاتي يبكين مع الجنازة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعهن يا ابن الخطاب، فإن النفس مصابة، وإن العين دامعة، وإن العهد لحديث" . قال: انت سمعته؟، فقال: نعم، قال: الله ورسوله اعلم.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَزْرَقِ ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ جَالِسًا ذَاتَ يَوْمٍ بِالسُّوقِ، فَمُرَّ بِجِنَازَةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، فَعَابَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ وَانْتَهَرَهُمْ، فَقَالَ لَهُ سَلَمَةُ بْنُ الْأَزْرَقِ: لَا تَقُلْ ذَلِكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَأَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ لَسَمِعْتُهُ يقول، وَتُوُفِّيَتْ امْرَأَةٌ مِنْ كَنَائِنِ مَرْوَانَ، فَشَهِدَهَا مَرْوَانُ، فَأَمَرَ بِالنِّسَاءِ اللَّاتِي يَبْكِينَ , فَضُرِبْنَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ : دَعْهُنَّ يَا أَبَا عَبْدِ الْمَلِكِ، فَإِنَّهُ مُرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، وَأَنَا مَعَهُ وَمَعَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَانْتَهَرَ عُمَرُ اللَّاتِي يَبْكِينَ مَعَ الْجِنَازَةِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُنَّ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَإِنَّ النَّفْسَ مُصَابَةٌ، وَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَإِنَّ الْعَهْدَ لَحَدِيثٌ" . قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ؟، فَقَالَ: نَعَمْ، قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ.
محمد بن عمرو رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سلمہ بن ازرق حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بازار میں بیٹھے ہوئے تھے اتنے میں وہاں سے جنازہ گذرا جس کے پیچھے رونے کی آوازیں آرہی تھیں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اسے معیوب قرار دے کر انہیں ڈانٹا سلمہ بن ازرق کہنے لگے آپ اس طرح نہ کہیں میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ گواہی دیتاہوں کہ ایک مرتبہ مروان کے اہل خانہ میں سے کوئی عورت مرگئی عورتیں اکھٹی ہو کر اس پر رونے لگیں مروان کہنے لگا کہ عبد الملک جاؤ اور ان عورتوں کو رونے سے منع کرو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ وہاں موجود تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے خود سنا کہ ابوعبد الملک رہنے دو ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے بھی ایک جنازہ گذرا تھا جس پر رویا جارہا تھا میں بھی اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے انہوں نے جنازے کے ساتھ رونے والی عورتوں کو ڈانٹا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابن خطاب رہنے دو کیونکہ آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دل غمگین ہوتا ہے اور زخم ابھی ہرا ہے۔ انہوں نے پوچھا کیا یہ روایت آپ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں اس پر وہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف ، سلمة مجھول
حدیث نمبر: 9294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابان العطار ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، قال: حدثنا ابو كثير الغبري ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " الخمر من هاتين الشجرتين: من النخلة، والعنبة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ الْغُبَرِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: مِنَ النَّخْلَةِ، وَالْعِنَبَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے ایک کھجور اور ایک انگور۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 1985
حدیث نمبر: 9295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا مهدي بن ميمون ، قال: حدثنا عبد الحميد بن جعفر صاحب الزيادي، عن شيخ من اهل البصرة، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما من مسلم يموت فيشهد له ثلاثة اهل ابيات من جيرانه الادنين بخير، إلا قال الله عز وجل: قد قبلت شهادة عبادي على ما علموا، وغفرت له ما اعلم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بن جعفر صَاحِبُ الزِّيَادِيِّ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ البصرة، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ فَيَشْهَدُ لَهُ ثَلَاثَةُ أَهْلِ أَبْيَاتٍ مِنْ جِيرَانِهِ الْأَدْنَيْنَ بِخَيْرٍ، إِلَّا قَال اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: قَدْ قَبِلْتُ شَهَادَةَ عِبَادِي عَلَى مَا عَلِمُوا، وَغَفَرْتُ لَهُ مَا أَعْلَمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بندہ مسلم فوت ہوجائے اور اس کے تین قریبی پڑوسی اس کے لئے خیر کی گواہی دے دیں اس کے متعلق اللہ فرماتا ہے میں نے اپنے بندوں کی شہادت ان کے علم کے مطابق قبول کرلی اور اپنے علم کے مطابق جو جانتا تھا اسے پوشیدہ کر کے اسے معاف کردیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لإبھام الشیخ البصري
حدیث نمبر: 9296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: قال معمر : وزادني غير همام , عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اكذب الناس الصناع" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: قَالَ مَعْمَرٌ : وَزَادَنِي غَيْرُ هَمَّامٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: " أَكْذَبُ النَّاسِ الصُّنَّاعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں میں سب سے زیادہ جھوٹے صنعت کار (یا مزدور) ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لإبھام الراوي عن أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب ، حدثنا الاوزاعي ، عن ابي كثير الغبري ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخمر من هاتين الشجرتين: النخلة , والعنبة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ الْغُبَرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةِ , وَالْعِنَبَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے ایک کھجور اور ایک انگور۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 1985
حدیث نمبر: 9298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب ، حدثنا مالك بن انس ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة : ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن امراتي ولدت غلاما اسود. فقال:" هل لك من إبل؟". قال: نعم. قال:" فما الوانها؟". قال: رمك. قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اليس ربما جاءت بالبعير الاورق؟". قال: يا رسول الله، نعم. قال:" فانى ترى ذلك؟". قال: اراه نزعه عرق. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " وهذا نزعه عرق" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ. فَقَالَ:" هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟". قَالَ: نَعَمْ. قَالَ:" فَمَا أَلْوَانُهَا؟". قَالَ: رُمْكٌ. قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أليسَ رُبمَّا جَاءَتْ بِالْبَعِيرِ الْأَوْرَقِ؟". قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَعَمْ. قَالَ:" فَأَنَّى تَرَى ذَلِكَ؟". قَالَ: أُرَاهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَهَذَا نَزَعَهُ عِرْقٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو فزارہ کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی! میری بیوی نے ایک سیاہ رنگت والا لڑکا جنم دیا ہے دراصل وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بچے کا نسب خود ثابت نہ کرنے کی درخواست پیش کرنا چاہ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ ان کی رنگت کیا ہے؟ اس نے کہا سرخ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! اس میں خاکستری رنگ کا اونٹ بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سرخ اونٹوں میں خاکستری رنگ کا اونٹ کیسے آگیا؟ اس نے کہا کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اس بچے کے متعلق بھی یہی سمجھ لو کہ شاید کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 1985
حدیث نمبر: 9299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن الزهري ، عن ثابت الزرقي ، عن ابي هريرة ، قال: كنا مع عمر بن الخطاب بطريق مكة إذ هاجت ريح، فقال لمن حوله: الريح. قال: فلم يردوا إليه شيئا. قال: فبلغني الذي سال عنه من ذلك، فاستحثثت راحلتي حتى ادركته، فقلت: يا امير المؤمنين بلغني انك سالت عن الريح، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الريح من روح الله، فلا تسبوها، وسلوا خيرها، واستعيذوا به من شرها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ ثَابِتٍ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِطَرِيقِ مَكَّةَ إِذْ هَاجَتْ رِيحٌ، فَقَالَ لِمَنْ حَوْلَهُ: الرِّيحَ. قَالَ: فَلَمْ يَرُدُّوا إليه شَيْئًا. قَالَ: فَبَلَغَنِي الَّذِي سَأَلَ عَنْهُ مِنْ ذَلِكَ، فَاسْتَحْثَثْتُ رَاحِلَتِي حَتَّى أَدْرَكْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بَلَغَنِي أَنَّكَ سَأَلْتَ عَنِ الرِّيحِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ، فَلَا تَسُبُّوهَا، وَسَلُوا خَيْرَهَا، وَاسْتَعِيذُوا بِهِ مِنْ شَرِّهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ حج پر جا رہے تھے کہ مکہ مکرمہ کے راستے میں تیز آندھی نے لوگوں کو آلیا لوگ اس کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہوگئے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا آندھی کے متعلق کون شخص ہمیں حدیث سنائے گا؟ کسی نے انہیں کوئی جواب نہ دیا مجھے پتہ چلا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے اس نوعیت کی کوئی حدیث دریافت فرمائی ہے تو میں نے اپنی سواری کی رفتار تیز کردی حتیٰ میں نے انہیں جا لیا اور عرض کیا کہ امیرالمومنین! مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے آندھی کے متعلق کسی حدیث کا سوال کیا ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آندھی یعنی تیز ہوا اللہ کی مہربانی ہے کبھی رحمت لاتی ہے اور کبھی زحمت جب تم اسے دیکھا کرو تو اسے برا بھلا نہ کہا کرو بلکہ اللہ سے اس کی خیر طلب کیا کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن جابر ، قال: سمعت يزيد بن الاصم ، قال: كنت بالمدينة مع مروان بن الحكم، وابي هريرة، فمرت بهما جنازة، فقام ابو هريرة ولم يقم مروان، فقال ابو هريرة :" إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم مرت به جنازة , فقام" . فقام عند ذلك مروان.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ الْأَصَمِّ ، قَالَ: كُنْتُ بِالْمَدِينَةِ مَعَ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فَمَرَّتْ بِهِمَا جِنَازَةٌ، فَقَامَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَمْ يَقُمْ مَرْوَانُ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جِنَازَةٌ , فَقَامَ" . فَقَامَ عِنْدَ ذَلِكَ مَرْوَانُ.
یزید بن اصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مروان بن حکم اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ منورہ میں تھا ان دونوں کے قریب سے ایک جنازہ گذرا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تو کھڑے ہوگئے لیکن مروان کھڑا نہ ہوا اس پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے کوئی جنازہ گذرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے یہ سن کر مروان بھی کھڑا ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف جابر الجعفي
حدیث نمبر: 9301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن الفرع والعتيرة" . قال محمد : وقد سمعته انا من معمر .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنْ الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ" . قَالَ مُحَمَّدٌ : وَقَدْ سَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ مَعْمَرٍ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رجب میں قربانی کرنے اور جانور کا سب سے پہلا بچہ بتوں کے نام قربان کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5474 ، م: 1976
حدیث نمبر: 9302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الولد لصاحب الفراش، وللعاهر الحجر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْوَلَدُ لِصَاحِبِ الْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بچہ بستر والے ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6818 ، م: 1458
حدیث نمبر: 9303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " لكل نبي دعوة دعا بها في امته، فتستجاب له، وإني اريد إن شاء الله ان اؤخر دعوتي شفاعة لامتي يوم القيامة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ دَعَا بِهَا فِي أُمَّتِهِ، فَتُسْتَجَابُ لَهُ، وَإِنِّي أُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ أُؤَخِّرَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کی ایک دعاء ضرور قبول ہوتی ہے اور میں نے وہ اپنی دعاء قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے رکھ چھوڑی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7474 ، م: 199
حدیث نمبر: 9304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد انه قال: كان ابو هريرة ياتي على الناس وهم يتوضئون في المطهرة، فيقول لهم: اسبغوا الوضوء، اسبغوا الوضوء، فإني سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " ويل للاعقاب من النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ أَنَّهُ قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ وَهُمْ يَتَوَضَّئُونَ فِي الْمَطْهَرَةِ، فَيَقُولُ لَهُمْ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" .
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے ایڑیوں کو خشک چھوڑ دیا تھا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ وضوخوب اچھی طرح کرو۔ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 165 ، م: 242
حدیث نمبر: 9305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: كان مروان يستعمل ابا هريرة على المدينة، قال: فكان إذا راى إنسانا يجر إزاره، ضرب برجله، ثم يقول: قد جاء الامير، قد جاء الامير، ثم يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " لا ينظر الله إلى من جر إزاره بطرا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: كَانَ مَرْوَانُ يَسْتَعْمِلُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: فَكَانَ إِذَا رَأَى إِنْسَانًا يَجُرُّ إِزَارَهُ، ضَرَبَ بِرِجْلِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: قَدْ جَاءَ الْأَمِيرُ، قَدْ جَاءَ الْأَمِيرُ، ثُمَّ يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا" .
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ مروان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ منورہ پر گورنر مقرر کردیا کرتا تھا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب کسی آدمی کو اپنا تہبند زمین پر گھسیٹتے ہوئے دیکھتے تو اس کی ٹانگ پر مارتے اور پھر کہتے کہ امیر آگئے امیرآ گئے اور فرماتے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے ازار کو زمین پر کھینچتے ہوئے چلتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5788 ، م: 2087
حدیث نمبر: 9306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " احفهما جميعا او انعلهما جميعا، فإذا لبست فابدا باليمنى، وإذا خلعت فابدا باليسرى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَحْفِهِمَا جَمِيعًا أَوْ انْعَلْهُمَا جَمِيعًا، فَإِذَا لَبِسْتَ فَابْدَأْ بِالْيَمِنى، وَإِذَا خَلَعْتَ فَابْدَأْ بِالْيُسْرَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دونوں جوتیاں پہنا کرو یا دونوں اتارا کرو جب تم میں سے کوئی شخص جوتی پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتدا کرے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پاؤں کی اتارے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5856 ، م: 2097
حدیث نمبر: 9307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا جاء احدكم خادمه بطعامه، فإن لم يجلسه معه، فليناوله اكلة او اكلتين، او لقمة او لقمتين، شعبة شك، فإنه ولي علاجه وحره" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَاءَ أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ بِطَعَامٍه، فَإِنْ لَمْ يُجْلِسْهُ مَعَهُ، فَلْيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ، أَوْ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ، شُعْبَةُ شَكَّ، فَإِنَّهُ وَلِيَ عِلَاجَهُ وَحَرَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکانے میں اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک دو لقمے ہی اسے دے دے

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2557 ، م: 1663
حدیث نمبر: 9308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، ان الحسن اخذ تمرة من تمر الصدقة، فجعلها في فيه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كخ كخ القها، اما شعرت انا اهل بيت لا ناكل الصدقة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ الْحَسَنَ أَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كِخْ كِخْ أَلْقِهَا، أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا أَهْلَ بَيْتٍ لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے صدقہ کی کھجور لے کر منہ میں ڈال لی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے نکالو کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3072 ، م: 1069
حدیث نمبر: 9309
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ابو القاسم: " لو ان الانصار سلكوا واديا او شعبا، وسلك الناس واديا او شعبا لسلكت وادي الانصار، ولولا الهجرة لكنت امرا من الانصار" . قال: فكان ابو هريرة، يقول: ما ظلم بابي وامي , لقد آووه ونصروه , وكلمة اخرى.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم أَبُو الْقَاسِمِ: " لَوْ أَنَّ الْأَنْصَارَ سَلَكُوا وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، وَسَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ" . قَالَ: فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: مَا ظَلَمَ بِأَبِي وَأُمِّي , لَقَدْ آوَوْهُ وَنَصَرُوهُ , وَكَلِمَةً أُخْرَى.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصاری دوسری وادی میں تو میں انصار کے ساتھ ان کی وادی میں چلوں گا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3779 ، م: 76
حدیث نمبر: 9310
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن المغيرة ، عن إبراهيم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا تصروا الإبل والغنم، فمن اشترى مصراة فهو باحد النظرين، إن شاء ردها ورد معها صاعا من تمر" . قال: " ولا يبيع الرجل على بيع اخيه، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكتفئ ما في صحفتها، فإن مالها ما كتب لها، ولا تناجشوا، ولا تلقوا الاجلاب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَهُوَ بِأَحَدِ النَّظَرَيْنِ، إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ" . قَالَ: " وَلَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي صَحْفَتِهَا، فَإِنَّ مَالَهَا مَا كُتِبَ لَهَا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا تَلَقَّوْا الْأَجْلَابَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اچھے داموں فروخت کرنے کے لئے بکری یا اونٹنی کا تھن مت باندھا کرو جو شخص (اس دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کر دے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کر دے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔ کوئی آدمی اپنے بھائی کی بیع پر بیع نہ کرے کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کے پیالے میں جو کچھ ہے وہ سمیٹ لے کیونکہ اسے وہی ملے گا جو اس کے لئے لکھ دیا گیا ہے اور ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر سودا مت کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 2151 ، م: 1524 ، وھذا إسناد منقطع ، إبراھیم النخعي لم یسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من حج هذا البيت فلم يرفث، ولم يفسق رجع كما ولدته امه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس طرح حج کرے کہ اس میں اپنی عورتوں سے بےحجاب بھی نہ ہو اور کوئی گناہ کا کام بھی نہ کرے وہ اس دن کی کیفیت لے کر اپنے گھر لوٹے گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1819 ، م: 1350
حدیث نمبر: 9312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سيار ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حج هذا البيت فلم يرفث، ولم يفسق، رجع كما ولدته امه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس طرح حج کرے کہ اس میں اپنی عورتوں سے بےحجاب بھی نہ ہو اور کوئی گناہ کا کام بھی نہ کرے وہ اس دن کی کیفیت لے کر اپنے گھر لوٹے گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1521 ، م: 1350
حدیث نمبر: 9313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت سهيل بن ابي صالح يحدث , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا وضوء إلا من حدث او ريح" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ أَوْ رِيحٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضواسی طرح واجب ہوتا ہے جب حدث لاحق ہو یا خروج ریح ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، قال: سمعت سليمان بن يسار يحدث , عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليس على غلام المسلم، ولا على فرسه صدقة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ , عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ عَلَى غُلَامِ الْمُسْلِمِ، وَلَا عَلَى فَرَسِهِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1464 ، م : 982
حدیث نمبر: 9315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إبراهيم بن المهاجر ، عن ابي الشعثاء المحاربي ، قال: كنا قعودا مع ابي هريرة في المسجد، فاذن المؤذن، فقام رجل في المسجد فخرج، فقال ابو هريرة : " اما هذا فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ الْمُحَارِبِيِّ ، قَالَ: كُنَّا قُعُودًا مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ، فَقَامَ رَجُلٌ فِي الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
ابوالشعثاء محاربی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مؤذن نے اذان دی ایک آدمی اٹھا اور مسجد سے نکل گیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس آدمی نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي حصين ، قال: سمعت ذكوان ابا صالح يحدث , عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من رآني في المنام فقد رآني، إن الشيطان لا يتصور بي قال شعبة: او قال: لا يتشبه بي . " ومن كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَكْوَانَ أَبَا صَالِحٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، إِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَصَوَّرُ بِي قَالَ شُعْبَةُ: أَوْ قَالَ: لَا يَتَشَبَّهُ بِي . " وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا)۔ اور جو شخص جان بوجھ کر میری طرف سے کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6993 ، 110 ، م : 2266 ، 3
حدیث نمبر: 9317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " كل مولود يولد على الفطرة، فابواه يهودانه , وينصرانه، ويشركانه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ , وَيُنَصِّرَانِهِ، وَيُشْرِكَانِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین اسے یہودی، عیسائی یا مشرک بنا دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1358 ، م : 2658
حدیث نمبر: 9318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " خيركم قرني ثم الذين يلونهم قال ابو هريرة: لا ادري ذكر مرتين او ثلاثا، ثم يخلف من بعدهم قوم يحبون السمانة، يشهدون ولا يستشهدون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " خَيْرُكُمْ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَا أَدْرِي ذَكَرَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ قَوْمٌ يُحِبُّونَ السَّمَانَةَ، يَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کا سب سے بہترین زمانہ وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ سب سے بہتر ہے (اب یہ بات اللہ زیادہ جانتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ بعد والوں کا ذکر فرمایا یا تین مرتبہ) اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو موٹاپے کو پسند کرے گی اور گواہی کے مطالبے سے قبل ہی گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2534
حدیث نمبر: 9319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت سعيد بن ابي سعيد المقبري يحدث , عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما اسفل من الكعبين، ففي النار" ، يعني الإزار.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، فَفِي النَّارِ" ، يَعْنِي الْإِزَارَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شلوار کا جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا وہ جہنم میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5787
حدیث نمبر: 9320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا افلس رجل بمال قوم، فراى رجل متاعه بعينه فهو احق به من غيره" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَفْلَسَ رَجُلٌ بِمَالِ قَوْمٍ، فَرَأَى رَجُلٌ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2402 ، م : 1559
حدیث نمبر: 9321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا معمر ، قال: اخبرنا الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خمس من الفطرة: الختان، والاستحداد، ونتف الإبط، وتقليم الاظفار، وقص الشارب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں (١) ختنہ کرنا (٢) زیر ناف بال صاف کرنا (٣) بغل کے بال نوچنا۔ (٤) ناخن کاٹنا (٥) مونچھیں تراشنا

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5889 ، م : 257
حدیث نمبر: 9322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا هشام بن حسان القردوسي ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الحسنة بعشر امثالها، والصوم لي وانا اجزي به، يدع طعامه وشرابه من جراي , الصوم لي وانا اجزي به، ولخلوف فم الصائم عند الله، اطيب من ريح المسك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ الْقُرْدُوسِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا، وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ جَرَّايَ , الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ عِنْدَ اللَّهِ، أَطْيَبُ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے لیکن روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا بندہ میری خاطر اپنا کھانا پینا ترک کرتا ہے لہٰذا روزہ میرے لئے ہوا اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7492 ، م : 1151
حدیث نمبر: 9323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام بن حسان ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يوشك من عاش منكم ان يلقى عيسى ابن مريم إماما مهديا، وحكما عدلا، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، وتضع الحرب اوزارها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُوشِكُ مَنْ عَاشَ مِنْكُمْ أَنْ يَلْقَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ إِمَامًا مَهْدِيًّا، وَحَكَمًا عَدْلًا، فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَتَضَعُ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک منصف حکمران کے طور پر نزول فرمائیں گے۔ جو زندہ رہے گا وہ ان سے ملے گا وہ صلیب کو توڑ دیں گے۔ خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ کو موقوف کردیں گے اور ان کے زمانے میں جنگ موقوف ہوجائے گی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2476 ، م : 155
حدیث نمبر: 9324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتمثل بي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6993 ، م : 2266
حدیث نمبر: 9325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " من هم بحسنة فلم يعملها كتبت له حسنة، فإن عملها كتبت له عشر امثالها إلى سبع مائة وسبع امثالها، فإن لم يعملها كتبت له حسنة، ومن هم بسيئة، فلم يعملها لم تكتب، فإن عملها كتبت عليه سيئة واحدة، فإن لم يعملها لم تكتب عليه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةٌ، فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةٍ وَسَبْعِ أَمْثَالِهَا، فَإِنْ لَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةٌ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ، فَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُكْتَبْ، فَإِنْ عَمَلَها كُتِبَتْ عليه سَيئةً واَحْدةً، فإِنْ لم يَعْمَلْها لم تُكْتَبْ عليهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نیکی کا ارادہ کرے لیکن اس پر عمل نہ کرسکے تب بھی اس کے لئے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اگر وہ اس نیکی کو کر گذرے تو اس کے لئے دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اگر عمل نہ کرسکے تو فقط ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر کوئی شخص گناہ کا ارادہ کرے لیکن اس پر عمل نہ کرے تو وہ گناہ اس کے نامہ اعمال میں درج نہیں کیا جاتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7501 ، م : 130
حدیث نمبر: 9326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: " الفارة مما مسخ، وآية ذلك انه يوضع لها لبن اللقاح فلا تقربه، وإذا وضع لها لبن الغنم اصابت منه" . قال: فقال له كعب: اسمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فانزلت علي التوراة؟!.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " الْفَأْرَةُ مِمَّا مُسِخَ، وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّهُ يُوضَعُ لَهَا لَبَنُ اللِّقَاحِ فَلَا تَقْرَبُهُ، وَإِذَا وُضِعَ لَهَا لَبَنُ الْغَنَمِ أَصَابَتْ مِنْهُ" . قَالَ: فَقَالَ لَهُ كَعْبٌ: أَسَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَأُنْزِلَتْ عَلَيَّ التَّوْرَاةُ؟!.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ چوہا ایک مسخ شدہ قوم ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ اگر اس کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے نہیں پیتا اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے پی لیتا ہے۔ کعب احبار رحمہ اللہ (جو نومسلم یہودی عالم تھے) کہنے لگے کہ کیا یہ حدیث آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے کہا کہ کیا مجھ پر تورات نازل ہوئی ہے؟

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3305 ، م : 2997
حدیث نمبر: 9327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " البهيمة عقلها جبار، والبئر جبار , والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " الْبَهِيمَةُ عَقْلُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ , وَالمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2355 ، م : 1710
حدیث نمبر: 9328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن موسى بن ابي عثمان ، قال: سمعت ابا عثمان ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤذن يغفر له مد صوته، ويشهد له كل رطب ويابس، وشاهد الصلاة يكتب له خمس وعشرون حسنة، ويكفر عنه ما بينهما" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ مَدَّ صَوْتِهِ، وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَشَاهِدُ الصَّلَاةِ يُكْتَبُ لَهُ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حَسَنَةً، وَيُكَفَّرُ عَنْهُ مَا بَيْنَهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے ان کی برکت سے اس کی بخشش کردی جاتی ہے کیونکہ ہر تر اور خشک چیز اس کے حق میں گواہی دیتی ہے اور نماز میں باجماعت شریک ہونے والے کے لئے پچیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دو نمازوں کے درمیانی وقفے کے لئے کفارہ بنادیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح بطرقه وشواھده ، وفي ھذا الإسناد أبو عثمان تحریف ، والصواب فیه : أبو یحیی
حدیث نمبر: 9329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا لك الحمد، وإن صلى جالسا فصلوا جلوسا اجمعون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّمَا الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، وَإِنْ صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا امام اسی مقصد کے لئے ہوتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے اس لئے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنالک الحمد کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 734 ، م : 414
حدیث نمبر: 9330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد يعني ابن ابي عروبة ، عن ابي محمد اظنه حبيب بن الشهيد ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، قال: " في كل الصلوات يقرا فيها، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى علينا اخفينا عليكم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ أَظُنُّهُ حَبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " فِي كُلِّ الصَّلَوَاتِ يَقْرَأُ فِيهَا، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَلَيْنَا أَخْفَيْنَا عَلَيْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قراءت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قراءت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 772 م : 396
حدیث نمبر: 9331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثني عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العينان تزنيان، واللسان يزني، واليدان تزنيان، والرجلان تزنيان، ويحقق ذلك، او يكذبه الفرج" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ، وَاللِّسَانُ يَزْنِي، وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ، وَالرِّجْلَانِ تَزْنِيَانِ، وَيُحَقِّقُ ذَلِكَ، أَوْ يُكَذِّبُهُ الْفَرْجُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ہر انسان کا بدکاری میں حصہ ہے چنانچہ) آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 6612 ، م : 2657
حدیث نمبر: 9332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يسير في طريق مكة فاتى على جمدان، فقال: " هذا جمدان , سيروا , سبق المفردون"، قالوا: وما المفردون؟، قال:" الذاكرون الله كثيرا"، ثم قال:" اللهم اغفر للمحلقين"، قالوا: والمقصرين؟، قال:" اللهم اغفر للمحلقين" , قالوا: والمقصرين؟ , قال:" والمقصرين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ مَكَّةَ فَأَتَى عَلَى جُمْدَانَ، فَقَالَ: " هَذَا جُمْدَانُ , سِيرُوا , سَبَقَ الْمُفَرِّدُونَ"، قَالُوا: وَمَا الْمُفَرِّدُونَ؟، قَالَ:" الذَّاكِرُونَ اللَّهَ كَثِيرًا"، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفَرْ لِلْمُحَلِّقِينَ"، قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ؟، قَالَ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُحَلِّقِينَ" , قَالُوا: وَالْمُقَصِّرِينَ؟ , قَالَ:" وَالْمُقَصِّرِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کے کسی راستے میں چل رہے تھے حتیٰ کہ جمدان نامی جگہ پر پہنچ کر فرمایا یہ جمدان ہے روانہ ہوجاؤ اور " مفردون " سبقت لے گئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مفردون کون لوگ ہوتے ہیں؟ فرمایا جو اللہ کا ذکر کثرت سے کرتے رہتے ہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ حلق کرانے والوں کی بخشش فرما صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! قصر کرانے والوں کے لئے بھی دعا کیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر یہی فرمایا کہ اے اللہ! حلق کرانے والوں کی مغفرت فرما۔ تیسری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قصر کرانے والوں کو بھی اپنی دعا میں شامل فرما لیا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا سند حسن في المتابعات ، خ : 1728 ، م : 1302 ، 2676
حدیث نمبر: 9333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لتؤدن الحقوق إلى اهلها، حتى يقاد للشاة الجلحاء من الشاة القرناء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَتُؤَدُّنَّ الْحُقُوقَ إِلَى أَهْلِهَا، حَتَّى يُقَادَ لِلشَّاةِ الْجَلْحَاءِ مِنَ الشَّاةِ الْقَرْنَاءِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن حقداروں کو ان کے حقوق ادا کئے جائیں گے حتیٰ کہ بےسینگ بکری کو سینگ والی بکری سے " جس نے سینگ سے مارا ہوگا " بھی قصاص دلوایا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن في المتابعات ، م : 2582
حدیث نمبر: 9334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يسوم الرجل على سوم اخيه المسلم، ولا يخطب على خطبته" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَسُومُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَتِهِ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع کرے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن في المتابعات ، م : 1413
حدیث نمبر: 9335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن هذا الحر من فيح جهنم، فابردوا بالصلاة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ هَذَا الْحَرَّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ، فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے لہٰذا نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا سند حسن في المتابعات ، خ : 533 ، م : 615
حدیث نمبر: 9336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سمع الشيطان الاذان، ولى وله ضراط حتى لا يسمع الصوت" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا سَمِعَ الشَّيْطَانُ الْأَذَانَ، وَلَّى وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الصَّوْتَ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شیطان جب اذان کی آواز سنتا ہے زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن في المتابعات ، خ : 608 ، م : 389
حدیث نمبر: 9337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فضلت على الانبياء بست"، قيل: ما هن اي رسول الله؟، قال:" اعطيت جوامع الكلم، ونصرت بالرعب، واحلت لي الغنائم، وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا، وارسلت إلى الخلق كافة، وختم بي النبيون" . " مثلي ومثل الانبياء عليهم الصلاة والسلام كمثل رجل بنى قصرا , فاكمل بناءه واحسن بنيانه، إلا موضع لبنة، فنظر الناس إلى القصر، فقالوا: ما احسن بنيان هذا القصر، لو تمت هذه اللبنة، الا وكنت انا اللبنة، الا وكنت انا اللبنة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " فُضِّلْتُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ"، قِيلَ: مَا هُنَّ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ" . " مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِم الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى قَصْرًا , فَأَكْمَلَ بِنَاءَهُ وَأَحْسَنَ بُنْيَانَهُ، إِلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ، فَنَظَرَ النَّاسُ إِلَى الْقَصْرِ، فَقَالُوا: مَا أَحْسَنَ بُنْيَانَ هَذَا الْقَصْرِ، لَوْ تَمَّتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ، أَلَا وَكُنْتُ أَنَا اللَّبِنَةَ، أَلَا وَكُنْتُ أَنَا اللَّبِنَةَ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے دیگر انبیاء پر چھ چیزوں میں فضیلت دی گئی ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیا چیزیں ہیں؟ فرمایا مجھے جوامع الکلم دیئے گئے ہیں رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے میرے لئے مال غنیمت کو حلال قرار دے دیا گیا ہے۔ میرے لئے زمین کو پاکیزگی بخش اور مسجد بنادیا گیا ہے مجھے ساری مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا اور نبیوں کا سلسلہ مجھ پر ختم کردیا گیا ہے۔ (حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسے ہے جیسے کسی آدمی نے ایک نہایت حسین و جمیل اور مکمل عمارت بنائی البتہ اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی لوگ اس کے گرد چکر لگاتے تعجب کرتے اور کہتے جاتے تھے کہ ہم نے اس سے عمدہ عمارت کوئی نہیں دیکھی سوائے اس اینٹ کی جگہ کے سو وہ اینٹ میں ہوں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن کسابقه، خ : 3535 ، 6998 ، م : 523 ، 2286
حدیث نمبر: 9338
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن منبري على ترعة من ترع الجنة، وما بين منبري وحجرتي روضة من رياض الجنة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ مِنْبَرِي عَلَى تُرْعَةٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّةِ، وَمَا بَيْنَ مِنْبَرِي وَحُجْرَتِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ منبر جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر ہوگا اور میرے منبر اور میرے حجرے کے درمیان کا حصہ جنت کا ایک باغ ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1196 ، م : 1391
حدیث نمبر: 9339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يقول العبد: مالي، وإن ما له من ماله ثلاث: ما اكل فافنى، او لبس فابلى، او اعطى فاقنى، ما سوى ذلك ذاهب، وتاركه للناس" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ عَبد الرَّحْمَن ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَقُولُ الْعَبْدُ: مَالِي، وَإِنَّ مَا لَهُ مِنْ مَالِهِ ثَلَاثٌ: مَا أَكَلَ فَأَفْنَى، أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَى، أَوْ أَعْطَى فَأَقْنَى، مَا سِوَى ذَلِكَ ذَاهِبٌ، وَتَارِكُهُ لِلنَّاسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کہتا پھرتا ہے میرا مال، میرا مال، حالانکہ اس کا مال تو صرف یہ تین چیزیں ہیں جو کھا کر فناء کردیا، یا پہن کر پرانا کردیا، یا اللہ کے راستہ میں دے کر کسی کو خوش کردیا، اس کے علاوہ جو کچھ بھی ہے وہ سب لوگوں کے لئے رہ جائے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 2959
حدیث نمبر: 9340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، حدثنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تنذروا، فإن النذر لا يقدم من القدر شيئا، وإنما يستخرج به من البخيل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَنْذِرُوا، فَإِنَّ النَّذْرَ لَا يُقَدِّمُ مِنَ الْقَدَرِ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ" .
گزشتہ سند سے ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منت ماننے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس سے کوئی چیز وقت سے پہلے نہیں مل سکتی، البتہ منت کے ذریعے بخیل آدمی سے مال نکلوا لیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 6694 ، م : 1640
حدیث نمبر: 9341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم القاص ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " حق المسلم على المسلم ست"، قالوا: وما هن يا رسول الله؟ , قال" إذا لقيته سلم عليه، وإذا دعاك فاجبه، وإذا استنصحك فانصح له، وإذا عطس فحمد الله فشمته، وإذا مرض فعده، وإذا مات فاصحبه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْقَاصُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ سِتٌّ"، قَالُوا: وَمَا هُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ , قَالَ" إِذَا لَقِيتَهُ سَلِّمْ عَلَيْهِ، وَإِذَا دَعَاكَ فَأَجِبْهُ، وَإِذَا اسْتَنْصَحَكَ فَانْصَحْ لَهُ، وَإِذَا عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتْهُ، وَإِذَا مَرِضَ فَعُدْهُ، وَإِذَا مَاتَ فَاصْحَبْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چھ حق ہیں، صحابہ کرام نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیا؟ فرمایا جب وہ تم سے ملے تو سلام کرو، جب دعوت دے تو قبول کرو، جب نصیحت کی درخواست کرے تو نصیحت (خیرخواہی) کرو جب چھینک کر الحمدللہ کہے تو (یرحمک اللہ کہہ کر) اسے جواب دو بیمار ہو تو عیادت کرو اور مرجائے توجنازے کے ساتھ جاؤ۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 1240 ، م : 2162
حدیث نمبر: 9342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجتمع كافر وقاتله من المسلمين، في النار ابدا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَجْتَمِعُ كَافِرٌ وَقَاتِلُهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فِي النَّارِ أَبَدًا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کافر اور اس کا مسلمان قاتل جہنم میں کبھی جمع نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 1891
حدیث نمبر: 9343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، رجل , فقال: يا رسول الله، إن لي قرابة اصلهم ويقطعوني، واحلم عنهم فيجهلون علي، واحسن إليهم ويسيئون إلي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن كان كما تقول لكانما تسفهم المل، ولا يزال معك من الله ظهير عليهم، ما دمت على ذلك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونِي، وَأَحْلُمُ عَنْهُمْ فَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ، وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيئُونَ إِلَيَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنْ كَانَ كَمَا تَقُولُ لَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمْ الْمَلَّ، وَلَا يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ، مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے کچھ رشتے دار ہیں میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں میں ان سے درگذر کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر واقعۃ حقیقت اسی طرح ہے جیسے تم نے بیان کی تو گویا تم انہیں جلتی ہوئی راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اپنی روش پر قائم رہو گے اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ ایک مددگار رہے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 2558
حدیث نمبر: 9344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: لما نزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم: لله ما في السموات وما في الارض وإن تبدوا ما في انفسكم او تخفوه يحاسبكم به الله فيغفر لمن يشاء ويعذب من يشاء والله على كل شيء قدير سورة البقرة آية 284، فاشتد ذلك على صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم جثوا على الركب، فقالوا: يا رسول الله، كلفنا من الاعمال ما نطيق الصلاة، والصيام، والجهاد، والصدقة، وقد انزل عليك هذه الآية ولا نطيقها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتريدون ان تقولوا كما قال اهل الكتابين من قبلكم سمعنا وعصينا؟، بل قولوا: سمعنا واطعنا، غفرانك ربنا وإليك المصير، فقالوا سمعنا واطعنا، غفرانك ربنا وإليك المصير"، فلما اقر بها القوم، وذلت بها السنتهم، انزل الله عز وجل في إثرها: آمن الرسول بما انزل إليه من ربه والمؤمنون كل آمن بالله وملائكته وكتبه ورسله لا نفرق بين احد من رسله وقالوا سمعنا واطعنا غفرانك ربنا وإليك المصير سورة البقرة آية 285، فلما فعلوا ذلك نسخها الله تبارك وتعالى قال عفان: قراها سلام ابو المنذر: يفرق، فانزل الله عز وجل: لا يكلف الله نفسا إلا وسعها لها ما كسبت وعليها ما اكتسبت سورة البقرة آية 286 ، فصار له ما كسبت من خير، وعليه ما اكتسبت من شر، فسر العلاء هذا: ربنا لا تؤاخذنا إن نسينا او اخطانا سورة البقرة آية 286، قال: نعم، ربنا ولا تحمل علينا إصرا كما حملته على الذين من قبلنا سورة البقرة آية 286، قال: نعم، ربنا ولا تحملنا ما لا طاقة لنا به سورة البقرة آية 286، قال: نعم، واعف عنا واغفر لنا وارحمنا انت مولانا فانصرنا على القوم الكافرين سورة البقرة آية 286".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُمْ بِهِ اللَّهُ فَيَغْفِرُ لِمَنْ يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سورة البقرة آية 284، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى صَحَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَثَوْا عَلَى الرُّكَبِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلِّفْنَا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا نُطِيقُ الصَّلَاةَ، وَالصِّيَامَ، وَالْجِهَادَ، وَالصَّدَقَةَ، وَقَدْ أُنْزِلَ عَلَيْكَ هَذِهِ الْآيَةُ وَلَا نُطِيقُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " أَتُرِيدُونَ أَنْ تَقُولُوا كَمَا قَالَ أَهْلُ الْكِتَابَيْنِ مِنْ قَبْلِكُمْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا؟، بَلْ قُولُوا: سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا، غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ، فَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا، غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ"، فَلَمَّا أَقَرَّ بِهَا الْقَوْمُ، وَذَلَّتْ بِهَا أَلْسِنَتُهُمْ، أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي إِثْرِهَا: آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ سورة البقرة آية 285، فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ نَسَخَهَا اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ عَفَّانُ: قَرَأَهَا سَلَّامٌ أَبُو الْمُنْذِرِ: يُفَرِّقُ، فَأَنزلَ الله عزَّ وَجلَّ: لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلا وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ سورة البقرة آية 286 ، فَصَارَ لَهُ مَا كَسَبَتْ مِنْ خَيْرٍ، وَعَلَيْهِ مَا اكْتَسَبَتْ مِنْ شَرٍّ، فَسَّرَ الْعَلَاءُ هَذَا: رَبَّنَا لا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ، رَبَّنَا وَلا تَحْمِلْ عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِنَا سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ، رَبَّنَا وَلا تُحَمِّلْنَا مَا لا طَاقَةَ لَنَا بِهِ سورة البقرة آية 286، قَالَ: نَعَمْ، وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ سورة البقرة آية 286".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر سورت بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی " کہ زمین و آسمان میں جو کچھ ہے، وہ سب اللہ کی ملکیت میں ہے، تم اپنے دلوں کی بات ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ تم سے اس کا حساب خود ہی لے لے گا پھر جسے چاہے گا معاف فرما دے گا اور جسے چاہے گا سزا دے دے گا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے " تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ پر یہ بات بڑی گراں گذری چنانچہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گھٹنوں کے بل بیٹھ کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اب تک جتنے اعمال نماز، روزہ، جہاد اور صدقہ کا مکلف بنایا گیا ہے، ہم ان کی طاقت نہیں رکھتے تھے لیکن اب آپ پر جو آیت نازل ہوئی ہے، ہم میں اس کی طاقت نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم وہی بات کہنا چاہتے ہوں جو تم سے پہلے یہودیوں اور عیسائیوں نے کہی تھی کہ ہم نے سن لیا لیکن مانیں گے نہیں تمہیں یوں کہنا چاہئے کہ ہم نے سن لیا اور مانیں گے بھی، پروردگار! ہم آپ سے آپ کی مغفرت کے طلب گار ہیں اور آپ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے یہی کہنا شروع کردیا کہ ہم نے سن لیا اور مانگیں گے بھی، پروردگار! ہم آپ سے مغفرت کے طلب گار ہیں اور آپ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ جب انہوں نے اس کا اقرار کرلیا اور ان کی زبانوں نے اپنی عاجزی ظاہر کردی تو اس کے بعد ہی اللہ نے یہ آیت نازل فرما دی " آمن الرسول بما انزل الیہ " الی آخرہ کہ پیغمبر اور مومنین اپنے رب کی طرف سے نازل ہونے والی وحی پر ایمان لے آئے ان میں سے ہر ایک اللہ پر اس کے فرشتوں کتابوں اور پیغمبروں پر ایمان لے آیا اور یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے پیغمبروں میں سے کسی کے درمیان تفریق نہیں روا رکھتے اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور مانیں گے بھی، پروردگار! ہمیں معاف فرما تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے جب انہوں نے یہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے مذکورہ حکم کو منسوخ کرتے ہوئے یہ آیت نازل فرمادی کہ " اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے بڑھ کر مکلف نہیں بناتے، اس کے لئے وہی ہے جو اس نے کمایا اور اسی کا وبال ہے جو اس نے کیا " علماء اس کی تفسیر یہ بیان کرتے ہیں کہ انسان خیر کا جو کام کرتا ہے اس کا فائدہ اسی کو ہوگا اور برائی کا جو کام کرتا ہے، اسی کا نقصان بھی اسی کو ہوگا، پروردگار! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کر بیٹھیں تو ہم سے مؤاخذہ نہ فرما " اللہ نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے " پروردگار ہم پر پہلے لوگوں حیسا بوجھ نہ ڈال " اللہ نے جواب دیا ٹھیک ہے " پروردگار! ہم پر ایسی چیزوں کا بار نہ ڈال جس کی ہم طاقت نہیں رکھتے " اللہ نے جواب دیا ٹھیک ہے " ہم سے درگذر فرما، ہمیں معاف فرما ہم پر رحم فرما تو ہی ہمارا آقا ہے، لہٰذا کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 125
حدیث نمبر: 9345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابي بن كعب، وهو يصلي، فقال:" يا ابي". فالتفت، فلم يجبه، ثم صلى ابي فخفف، ثم انصرف إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: السلام عليك، اي رسول الله. قال:" وعليك"، قال:" ما منعك اي ابي إذ دعوتك ان تجيبني؟". قال:" اي رسول الله، كنت في الصلاة. قال:" افلست تجد فيما اوحى الله إلي ان استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم سورة الانفال آية 24". قال: قال: بلى، اي رسول الله، لا اعود. قال:" اتحب ان اعلمك سورة لم تنزل في التوراة، ولا في الزبور، ولا في الإنجيل، ولا في الفرقان، مثلها؟". قال: قلت: نعم. اي رسول الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني لارجو ان لا تخرج من هذا الباب حتى تعلمها". قال: فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي، يحدثني، وانا اتبطا مخافة ان يبلغ قبل ان يقضي الحديث، فلما ان دنونا من الباب، قلت: اي رسول الله، ما السورة التي وعدتني؟. قال:" فكيف تقرا في الصلاة؟". قال: فقرات عليه ام القرآن، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده , ما انزل الله في التوراة، ولا في الإنجيل، ولا في الزبور، ولا في الفرقان، مثلها وإنها للسبع من المثاني" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَهُوَ يُصَلِّي، فَقَالَ:" يَا أُبَيُّ". فَالْتَفَتَ، فَلَمْ يُجِبْهُ، ثُمَّ صَلَّى أُبَيٌّ فَخَفَّفَ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" وَعَلَيْكَ"، قَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَيْ أُبَيُّ إِذْ دَعَوْتُكَ أَنْ تُجِيبَنِي؟". قَالَ:" أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتُ فِي الصَّلَاةِ. قَالَ:" أَفَلَسْتَ تَجِدُ فِيمَا أَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ أَنْ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24". قَالَ: قَالَ: بَلَى، أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، لَا أَعُودُ. قَالَ:" أَتُحِبُّ أَنْ أُعَلِّمَكَ سُورَةً لَمْ تَنْزِلْ فِي التَّوْرَاةِ، وَلَا فِي الزَّبُورِ، وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ، وَلَا فِي الْفُرْقَانِ، مِثْلُهَا؟". قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ. أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تَخْرُجَ مِنْ هَذَا الْبَابِ حَتَّى تَعْلَمَهَا". قَالَ: فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي، يُحَدِّثُنِي، وَأَنَا أَتَبَطَّأُ مَخَافَةَ أَنْ يَبْلُغَ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ الْحَدِيثَ، فَلَمَّا أَنْ دَنَوْنَا مِنَ الْبَابِ، قُلْتُ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، مَا السُّورَةُ الَّتِي وَعَدْتَنِي؟. قَالَ:" فَكَيْفَ تَقْرَأُ فِي الصَّلَاةِ؟". قَالَ: فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ أُمَّ الْقُرْآنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فِي التَّوْرَاةِ، وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ، وَلَا فِي الزَّبُورِ، وَلَا فِي الْفُرْقَانِ، مِثْلَهَا وَإِنَّهَا لَلسَّبْعُ مِنَ الْمَثَانِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی طرف تشریف لے گئے وہ نماز پڑھ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کا نام لے کر پکارا وہ ایک لمحے کو متوجہ ہوئے لیکن جواب نہیں دیا اور نماز ہلکی کر کے فارغ ہوتے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا السلام علیک ای رسول اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب دے کر فرمایا ابی جب میں تمہیں آواز دی تھی تو تمہیں اس کا جواب دینے سے کس چیز نے روکا تھا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نماز میں تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے مجھ پر وحی نازل فرمائی ہے کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی کہ " اللہ اور رسول جب تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائیں جس میں تمہاری حیات کا راز پوشیدہ ہے تو ان کی پکار پر لبیک کہا کرو؟ " انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیوں نہیں، میں آئندہ ایسا نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم چاہتے ہو کہ تمہیں کوئی ایسی سورت سکھا دوں جس کی مثال تورات، زبور، انجیل اور خود قرآن میں بھی نازل نہیں ہوئی؟ میں نے عرض کیا ضرور یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے امید ہے کہ تم اس دروازے سے نہ نکلنے پاؤ گے کہ اسے سیکھ چکے ہوگے، اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ سے باتیں کرنے لگے میں اس اندیشے سے کہ کہیں بات مکمل ہونے سے پہلے ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم دروازے تک نہ پہنچ جائیں، آہستہ آہستہ چلنے لگا جب ہم لوگ دروازے کے قریب پہنچے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون سی سورت ہے جسے سکھانے کا آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نماز میں کیا پڑھتے ہو؟ میں نے سورت فاتحہ پڑھ کر سنا دی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، اللہ نے تورات، زبور، انجیل اور خود قرآن میں اس جیسی سورت نازل نہیں فرمائی اور یہی سورت " سبع مثانی " کہلاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، و إسنادہ حسن ، خ : 4704 ، مختصرا
حدیث نمبر: 9346
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا ثابت ، عن ابي رافع , ان فتى من قريش اتى ابا هريرة يتبختر في حلة له فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن رجلا ممن كان قبلكم، كان يتبختر في حلة له قد اعجبته، جمته وبرداه إذ خسف به الارض، فهو يتجلجل فيها حتى تقوم الساعة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ , أَنَّ فَتًى مِنْ قُرَيْشٍ أَتَى أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَبَخْتَرُ فِي حُلَّةٍ لَهُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ رَجُلًا مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، كَانَ يَتَبَخْتَرُ فِي حُلَّةٍ لَهُ قَدْ أَعْجَبَتْهُ، جُمَّتُهُ وَبُرْدَاهُ إِذْ خُسِفَ بِهِ الْأَرْضُ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ پہلے لوگوں میں ایک آدمی اپنے قیمتی حلے میں ملبوس اپنے اوپر فخر کرتے ہوئے تکبر سے چلا جا رہا تھا کہ اسی اثناء میں اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا، اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5789 ، م : 2088
حدیث نمبر: 9347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابان بن يزيد ، قال: حدثنا قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا افلس الرجل، فالغريم احق بمتاعه إذا وجده بعينه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ، فَالْغَرِيمُ أَحَقُّ بِمَتَاعِهِ إِذَا وَجَدَهُ بِعَيْنِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2402 ، م : 1559
حدیث نمبر: 9348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، قال: رايت ابا هريرة قرا: إذا السماء انشقت، فسجد، قلت: لم اراك سجدت فيها؟. قال: " لو لم ار رسول الله صلى الله عليه وسلم يسجد فيها ما سجدت" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَرَأَ: إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَسَجَدَ، قُلْتُ: لِمَ أَرَاكَ سَجَدْتَ فِيهَا؟. قَالَ: " لَوْ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا مَا سَجَدْتُ" .
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کو دیکھا کہ انہوں نے سورت انشقاق کی تلاوت کی اور آیت سجدہ پر پہنچ کر سجدہ تلاوت کیا میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں سجدہ کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی سجدہ نہ کرتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 768 ، م : 578
حدیث نمبر: 9349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " اليمين الكاذبة منفقة للسلعة، ممحقة للكسب" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " الْيَمِينُ الْكَاذِبَةُ مَنْفَقَةٌ لِلسِّلْعَةِ، مَمْحَقَةٌ لِلْكَسْبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جھوٹی قسم کھانے سے سامان تو بک جاتا ہے لیکن برکت مٹ جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 2087 ، م : 1606
حدیث نمبر: 9350
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد ، قال: حدثنا عاصم بن كليب ، قال: حدثني ابي ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: وكان يبتدئ حديثه بان يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ابو القاسم الصادق المصدوق: " من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: وَكَانَ يَبْتَدِئُ حَدِيثَهُ بِأَنْ يَقُولَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو الْقَاسِمِ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ: " مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صادق ومصدوق صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: حدیث متواتر، وھذا إسناد قوي ، خ : 110 ، م : 3
حدیث نمبر: 9351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا عبد الواحد ، قال: حدثنا سليمان الاعمش ، قال: حدثنا ابو صالح ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله عز وجل: انا عند ظن عبدي بي وانا معه حين يذكرني، إن ذكرني في نفسه ذكرته في نفسي، وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير منهم، ومن تقرب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا، ومن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا، ومن جاءني يمشي جئته مهرولا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي، إِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهمُ، وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، وَمَنْ جَاءَنِي يَمْشِي جِئْتُهُ مُهَرْوِلًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے میں اپنے بندے کے اپنے متعلق گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں بندہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے پاس موجود ہوتا ہوں اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اگر وہ مجھے کسی مجلس میں بیٹھ کر یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر محفل میں اسے یاد کرتا ہوں اگر وہ ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7405 ، م : 2675
حدیث نمبر: 9352
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل إذا احب عبدا دعا جبريل عليه السلام، فقال: يا جبريل، إني احب فلانا فاحبه. قال: فيحبه جبريل عليه السلام، قال: ثم ينادي في اهل السماء: إن الله يحب فلانا، قال: فيحبه اهل السماء، ثم يوضع له القبول في الارض. وإن الله عز وجل إذا ابغض عبدا، دعا جبريل، فقال: يا جبريل، إني ابغض فلانا، فابغضه. قال: فيبغضه جبريل، ثم ينادي في اهل السماء إن الله يبغض فلانا فابغضوه، قال: فيبغضه اهل السماء، ثم توضع له البغضاء في الارض" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَحَبَّ عَبْدًا دَعَا جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: يَا جِبْرِيلُ، إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا فَأَحِبَّهُ. قَالَ: فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ: ثُمَّ يُنَادِي فِي أَهْلِ السَّمَاءِ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلَانًا، قَالَ: فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي الْأَرْضِ. وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِذَا أَبْغَضَ عَبْدًا، دَعَا جِبْرِيلَ، فَقَالَ: يَا جِبْرِيلُ، إِنِّي أُبْغِضُ فُلَانًا، فَأَبْغِضْهُ. قَالَ: فَيُبْغِضُهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُبْغِضُ فُلَانًا فَأَبْغِضُوهُ، قَالَ: فَيُبْغِضُهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ تُوضَعُ لَهُ الْبَغْضَاءُ فِي الْأَرْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ جب کسی بندے سے محبت فرماتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام سے کہتا ہے کہ میں فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ جبرائیل اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور جبرائیل علیہ السلام آسمان والوں سے کہتے ہیں کہ تمہارا پروردگار فلاں شخص سے محبت کرتا ہے اس لئے تم بھی اس سے محبت کرو۔ چنانچہ سارے آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اس کے بعد زمین والوں میں اس کی مقبولیت ڈال دی جاتی ہے۔ اور جب کسی بندے سے نفرت کرتا ہے تب بھی جبرائیل علیہ السلام کو بلا کر فرماتا ہے کہ اے جبریل! میں فلاں بندے سے نفرت کرتا ہوں تم بھی اس سے نفرت کرو اور جبرائیل علیہ السلام آسمان والوں سے کہتے ہیں کہ تمہارا پروردگار فلاں شخص سے نفرت کرتا ہے اس لئے تم بھی اس سے نفرت کرو۔ چنانچہ سارے آسمان والے اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں پھر یہ نفرت زمین والوں کے دل میں ڈال دی جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7485 ، م : 2637
حدیث نمبر: 9353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، قال: حدثنا خالد ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، قال: " ما احتذى النعال ولا انتعل، ولا ركب المطايا، ولا لبس الكور، من رجل بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم، افضل من جعفر بن ابي طالب" ، يعني في الجود والكرم.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " مَا احْتَذَى النِّعَالَ وَلَا انْتَعَلَ، وَلَا رَكِبَ الْمَطَايَا، وَلَا لَبِسَ الْكُورَ، مِنْ رَجُلٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَفْضَلُ مِنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ" ، يَعْنِي فِي الْجُودِ وَالْكَرَمِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جود و سخاوت میں حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے زیادہ کسی افضل شخص نے جوتے نہیں پہنے یا پہنائے، یا سواری پر سوار ہوا یا بہترین لباس زیب تن کیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا يزيد بن إبراهيم ، حدثنا محمد يعني ابن سيرين ، قال: حدثني ابو هريرة ، وعبد الله بن عمر ، اما احدهما فالجاه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، واما الآخر فالجاه إلى عمر ، قال احدهما: " نهى عن الزقاق، والمزفت، وعن الدباء، والحنتم"، وقال الآخر:" نهى عن الزقاق، والمزفت، وعن الدباء، والجر او الفخار" ، شك محمد.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، أما أحدهما فألجأه إلى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَأَلْجَأَهُ إِلَى عُمَرَ ، قَالَ أَحَدُهُمَا: " نَهَى عَنِ الزِّقَاقِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَعَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ"، وَقَالَ الْآخَرُ:" نَهَى عَنِ الزِّقَاقِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَعَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْجَرِّ أَوْ الْفَخَّارِ" ، شَكَّ مُحَمَّدٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابن عمر رضی اللہ عنہ " جن میں سے ایک صاحب رضی اللہ عنہ نے اس کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے اور دوسرے نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف " کہ انہوں نے مشروبات کے لئے مٹکوں، مزفت دباء اور حنتم کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 1952
حدیث نمبر: 9355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا وجد احدكم في صلاته حركة في دبره، فاشكل عليه احدث، او لم يحدث، فلا ينصرف حتى يسمع صوتا، او يجد ريحا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ حَرَكَةً فِي دُبُرِهِ، فَأَشْكَلَ عَلَيْهِ أَحْدَثَ، أَوْ لَمْ يُحْدِثْ، فَلَا يَنْصَرِفْ حَتَّى يَسْمَعَ صَوْتًا، أَوْ يَجِدَ رِيحًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں اپنی دونوں سرینوں کے درمیان حرکت محسوس کرے اور اس مشکل میں پڑجائے کہ اس کا وضو ٹوٹا یا نہیں تو جب تک آواز نہ سن لے یا بدبو محسوس نہ ہونے لگے، اس وقت تک نماز توڑ کر نہ جائے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 362
حدیث نمبر: 9356
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا علي بن زيد ، وصالح المعلم ، وحميد ، ويونس , عن الحسن ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الصلوات الخمس، والجمعة إلى الجمعة، كفارات لما بينهن ما اجتنبت الكبائر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، وَصَالِحٌ الْمُعَلِّمُ ، وحميد ، ويونس , عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ، كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا اجْتُنِبَتْ الْكَبَائِرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازیں اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، م : 233 ، الحسن لم یسمع من أبي ھریرۃ ، و علي بن زید مجھول
حدیث نمبر: 9357
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عطاء بن ابي ميمونة ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من فتنة المحيا والممات، ومن شر المسيح الدجال" .قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ! میں زندگی اور موت کی آزمائش سے اور مسیح دجال کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1377 ، م : 588
حدیث نمبر: 9358
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المختلعات والمنتزعات، هن المنافقات" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُخْتَلِعَاتُ وَالْمُنْتَزِعَاتُ، هُنَّ الْمُنَافِقَاتُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلا وجہ خلع لے کر شوہر سے اپنی جان چھڑانے والی عورتیں منافق ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لانقطاعه ، الحسن لم یسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9359
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عطاء بن السائب ، عن الاغر ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيما يحكي عن ربه عز وجل قال: " الكبرياء ردائي، والعظمة إزاري، من نازعني واحدا منهما، قذفته في النار" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: " الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، مَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا، قَذَفْتُهُ فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ کبریائی میری اوپر کی چادر ہے اور عزت میری نیچے کی چادر ہے جو دونوں میں سے کسی ایک کے بارے میں مجھ سے جھگڑا کرے گا، میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 2620
حدیث نمبر: 9360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سهيل بن ابي صالح ، انه قال: كنت امشي مع ابي فاطلع ابي في دار قوم، فراى امراة، فقال: اما إنهم لو فقئوا عيني لهدرت، ثم قال: حدثني ابو هريرة انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " من اطلع في دار قوم بغير إذنهم ففقئوا عينه، هدرت" ، وقال عفان مرة: عين.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ أَبِي فَاطَّلَعَ أَبِي فِي دَارِ قَوْمٍ، فَرَأَى امْرَأَةً، فَقَالَ: أَمَا إِنَّهُمْ لَوْ فَقَئُوا عَيْنِي لَهُدِرَتْ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَة أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ اطَّلَعَ فِي دَارِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَفَقَئُوا عَيْنَهُ، هُدِرَتْ" ، وَقَالَ عَفَّانُ مَرَّةً: عَيْنٌ.
سہیل بن ابی صالح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ہمراہ چل رہا تھا کہ میرے والد نے ایک گھر میں جھانک کر دیکھا، ان کی نظر ایک عورت پر پڑگئی، وہ کہنے لگے کہ اگر یہ لوگ میری آنکھ پھوڑ دیتے تو یہ رائیگاں جاتی، پھر فرمایا کہ مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سنائی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کوئی آدمی اجازت کے بغیر کسی کے گھر میں جھانک کر دیکھے اور وہ اسے کنکری دے مارے جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6902 ، م : 2158
حدیث نمبر: 9361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا سهيل بن ابي صالح ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الإيمان بضع وسبعون بابا افضلها لا إله إلا الله، وادناها إماطة العظم عن الطريق، والحياء شعبة من الإيمان" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ بَابًا أَفْضَلُهَا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَدْنَاهَا إِمَاطَةُ الْعَظْمِ عَنِ الطَّرِيقِ، وَالْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان کے ستر سے زائد شعبے ہیں، جن میں سب سے افضل اور اعلیٰ " لاالہ الا اللہ " کہنا ہے اور سب سے ہلکا شعبہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے اور حیاء بھی ایمان کا ایک شعبہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 9 ، م : 35
حدیث نمبر: 9362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثنا ابي ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تصحب الملائكة رفقة فيها جرس" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2113
حدیث نمبر: 9363
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا عبد الوارث ، اخبرنا علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن ربكم عز وجل يقول: يا ابن آدم , بكل حسنة عشر حسنات إلى سبع مائة ضعف إلى اضعاف كثيرة، والصوم لي وانا اجزي به، والصوم جنة من النار، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله عز وجل من ريح المسك، فإن جهل على احدكم جاهل , وهو صائم، فليقل: إني صائم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ , بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ، وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، فَإِنْ جَهِلَ عَلَى أَحَدِكُمْ جَاهِلٌ , وَهُوَ صَائِمٌ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے اے ابن آدم! ہر نیکی کا بدلہ دس سے لے کر سات سو نیکیاں یا اس سے دگنی چوگنی ہیں لیکن روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا جہنم سے بچاؤ کے لئے روزہ ڈھال ہے، روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے اور اگر کوئی شخص تم سے روزے کی حالت میں جہالت کا مظاہرہ کرے تو تم یوں کہہ دو کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 5223 ، 7492 ، م : 1151 ، 2761
حدیث نمبر: 9364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " لو سلكت الانصار واديا او شعبا، لسلكت شعب الانصار او وادي الانصار، ولولا الهجرة لكنت امرا من الانصار" ، فقال ابو هريرة: فما ظلم بابي وامي صلى الله عليه وسلم , لآووه ونصروه. قال: واحسبه، قال: وواسوه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ سَلَكَتِ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ شِعْبَ الْأَنْصَارِ أَوْ وَادِيَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ" ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَمَا ظَلَمَ بِأَبِي وَأُمِّي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَآوَوْهُ وَنَصَرُوهُ. قَالَ: وَأَحْسَبُهُ، قَالَ: وَوَاسَوْهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصاری دوسری وادی میں تو میں انصار کے ساتھ ان کی وادی میں چلوں گا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3779 ، م : 76
حدیث نمبر: 9365
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: علقمة بن مرثد انباني , قال: سمعت ابا الربيع يحدث , انه سمع ابا هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اربع في امتي لن يدعوها: التطاعن في الانساب، والنياحة، ومطرنا بنوء كذا وكذا، اشتريت بعيرا اجرب، او فجرب فجعلته في مائة بعير، فجربت , من اعدى الاول؟" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ أَنْبَأَنِي , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الرَّبِيعِ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي لَنْ يَدَعُوهَا: التَّطَاعُنُ فِي الْأَنْسَابِ، وَالنِّيَاحَةُ، وَمُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، اشْتَرَيْتَ بَعِيرًا أَجْرَبَ، أَوْ فَجَرِبَ فَجَعَلْتَهُ فِي مِائَةِ بَعِيرٍ، فَجَرِبَتْ , مَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں میرے امتی کبھی ترک نہیں کریں گے۔ حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور بیماری کو متعدی سمجھنا، ایک اونٹ خارش زدہ ہوا اور اس نے سو اونٹوں کو خارش میں مبتلا کردیا، تو پہلے اونٹ کو خارش زدہ کس نے کیا؟

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان , قال: حدثنا شعبة ، قال: قاسم بن مهران اخبرنيه قال: سمعت ابا رافع يحدث , عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى نخامة في القبلة، قال: كان يقول مرة: فحتها، قال: ثم قال: قمت فحتيتها، ثم قال: " ايحب احدكم إذا كان في صلاته ان يتنخع في وجهه، او يبزق في وجهه، إذا كان احدكم في صلاته فلا يبزقن بين يديه ولا عن يمينه، ولكن عن يساره تحت قدمه، فإن لم يجد , قال: بثوبه هكذا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: قَاسِمُ بْنُ مِهْرَانَ أَخْبَرَنِيهِ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى نُخَامَةً فِي الْقِبْلَةِ، قَالَ: كَانَ يَقُولُ مَرَّةً: فَحَتَّهَا، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: قُمْتُ فَحَتَّيْتُهَا، ثُمَّ قَالَ: " أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا كَانَ فِي صَلَاتِهِ أَنْ يُتَنَخَّعَ فِي وَجْهِهِ، أَوْ يُبْزَقَ فِي وَجْهِهِ، إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَبْزُقَنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ، وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ تَحْتَ قَدَمِهِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ , قَالَ: بِثَوْبِهِ هَكَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد میں قبلہ کی جانب بلغم لگا ہوا دیکھا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا تم میں سے کسی کا کیا معاملہ ہے کہ اپنے رب کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوتا ہے اور پھر تھوک بھی پھینکتا ہے؟ کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند کرے گا کہ کوئی آدمی اس کے سامنے رخ کر کے کھڑا ہوجائے اور اس کے چہرے پر تھوک دے؟ جب تم میں سے کوئی شخص تھوک پھینکنا چاہے تو اسے بائیں جانب یا پاؤں کی طرف تھوکنا چاہنے اور اگر اس کا موقع نہ ہو تو اس طرح اپنے کپڑے میں تھوک لے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، و إسنادہ قوي ، خ : 416 ، م : 550
حدیث نمبر: 9367
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يوشك ان يحسر الفرات عن جبل من ذهب، فيقتتل عليه الناس، حتى يقتل من كل عشرة تسعة ويبقى واحد" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُوشِكُ أَنْ يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَيَقْتَتِلَ عَلَيْهِ النَّاسُ، حَتَّى يُقْتَلَ مِنْ كُلِّ عَشَرَةٍ تِسْعَةٌ وَيَبْقَى وَاحِدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب دریائے فرات کا پانی ہٹ کر اس میں سے سونے کا ایک پہاڑ برآمد ہوگا لوگ اس کی خاطر آپس میں لڑنا شروع کردیں گے حتی کہ ہر دس میں سے نو آدمی مارے جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 7119 ، م : 2894
حدیث نمبر: 9368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا سليمان الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صلى احدكم الركعتين قبل صلاة الصبح، فليضطجع على جنبه الايمن" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الصُّبْحِ، فَلْيَضْطَجِعْ عَلَى جَنْبِهِ الْأَيْمَنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز فجر سے پہلے دو سنتیں پڑھ لے تو پہلو پر لیٹ جایا کرے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا هشام يعني ابن عروة ، عن رجل ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اكل احدكم فليلعق اصابعه، فإنه لا يدري في اي ذلك البركة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَلْعَقْ أَصَابِعَهُ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ ذَلِكَ الْبَرَكَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھاچکے تو اسے اپنی انگلیاں چاٹ لینی چاہئیں کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ ان میں سے کس میں برکت ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، م : 2035 ، وھذا إ سناد ضعیف لإبھام الراوي
حدیث نمبر: 9370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " العجماء جرحها جبار، والمعدن جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمْسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانور سے مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کنویں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6913 ، م : 1710
حدیث نمبر: 9371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل هذا، غير انه قال:" الركائز".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ هَذَا، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ:" الرَّكَائِزُ".

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 2355 ، م : 1710
حدیث نمبر: 9372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا القاسم بن الفضل ، حدثني ابي ، عن معاوية المهري ، قال: قال ابو هريرة : يا مهري،" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب، وكسب المومسة، وكسب الحجام، وكسب عسيب الفحل" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مُعَاوِيَةَ الْمَهْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : يَا مَهْرِيُّ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَكَسْبِ الْمُومِسَةِ، وَكَسْبِ الْحَجَّامِ، وَكَسْبِ عَسِيبِ الْفَحْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے والے کی اور جسم فروشی کی کمائی اور کتے کی قیمت سے اور سانڈ کی جفتی پر دی جانے والی قیمت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 2283 ، وھذا إسناد ضعیف لجھالة الفضل و جھالة حال المھري
حدیث نمبر: 9373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا العباس الجريري ، قال: سمعت ابا عثمان النهدي ، يقول: تضيفت ابا هريرة سبعا، قال: وسمعته يقول: " قسم النبي صلى الله عليه وسلم بين اصحابه تمرا، فاصابني سبع تمرات، إحداهن حشفة، فلم يكن شيء اعجب إلي منها، شدت مضاغي" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ الْجُرَيْرِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ ، يَقُولُ: تَضَيَّفْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ سَبْعًا، قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ تَمْرًا، فَأَصَابَنِي سَبْعُ تَمَرَاتٍ، إِحْدَاهُنَّ حَشَفَةٌ، فَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَعْجَبَ إِلَيَّ مِنْهَا، شَدَّتْ مَضَاغِي" .
ابوعثمان نہدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سات دن تک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے یہاں مہمان رہا میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ کھجوریں تقسیم فرمائیں مجھے سات کھجوریں ملیں جن میں سے ایک کھجور گدر بھی تھی میرے نزدیک وہ ان سب میں سے زیادہ عمدہ تھی کہ اسے سختی سے مجھے چبانا پڑ رہا تھا (اور میرے مسوڑھے اور دانت حرکت کر رہے تھے)

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5411
حدیث نمبر: 9374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يزال العبد في صلاة، ما كان في مصلاه ينتظر الصلاة، تقول الملائكة: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه، حتى ينصرف، او يحدث" ، قلت: وما يحدث؟ قال:" يفسو، او يضرط".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ، مَا كَانَ فِي مُصَلَّاهُ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ، تَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ، حَتَّى يَنْصَرِفَ، أَوْ يُحْدِثَ" ، قُلْتُ: وَمَا يُحْدِثُ؟ قَالَ:" يَفْسُو، أَوْ يَضْرِطُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ اس پر رحم فرما جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے۔ راوی نے " بےوضو " ہونے کا مطلب پوچھا تو فرمایا آہستہ سے یا زور سے ہوا خارج ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 477 ، م : 649
حدیث نمبر: 9375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يدخل اهل الجنة مردا بيضا جعادا مكحلين، ابناء ثلاث وثلاثين، على خلق آدم سبعين ذراعا في سبعة اذرع" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَدْخُلُ أَهْلُ الْجَنَّةِ مُرْدًا بِيضًا جِعَادًا مُكَحَّلِينَ، أَبْنَاءَ ثَلَاثٍ وَثَلَاثِينَ، عَلَى خَلْقِ آدَمَ سَبْعِينَ ذِرَاعًا فِي سَبْعَةِ أَذْرُعٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنتی جنت میں اس طرح داخل ہوں گے کہ ان کے جسم بالوں سے خالی ہوں گے وہ نوعمر ہوں گے گورے چٹے رنگ والے ہوں گے گھنگھریالے بال سرمگیں آنکھوں والے ہوں گے ٣٣ سال کی عمر ہوگی حضرت آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ساٹھ گز لمبے اور سات گز چوڑے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه و شواھدہ دون قوله : في سبعة أذرع، فقد تفرد بھا علي ، وھو ضعیف
حدیث نمبر: 9376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " صوموا الهلال لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فعدوا ثلاثين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صُومُوا الْهِلَالَ لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چاند کو دیکھ کر روزہ رکھا کرو، چاند دیکھ کر عید منایا کرو، اگر چاند نظر نہ آئے اور آسمان پر ابر چھایا ہو تو تیس کی گنتی پوری کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1909 ، م : 1081
حدیث نمبر: 9377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المؤمن ياكل في معى واحد، والكافر ياكل في سبعة امعاء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح خ : 5396 ، م : 2062
حدیث نمبر: 9378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، قال: حدثنا عمارة بن القعقاع بن شبرمة الضبي ، قال: اخبرنا ابو زرعة بن عمرو بن جرير ، قال: حدثنا ابو هريرة ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اي الصدقة اعظم؟، قال: " ان تتصدق وانت صحيح شحيح، تخشى الفقر، وتامل البقاء، ولا تمهل، حتى إذا بلغت الحلقوم، قلت: لفلان كذا، ولفلان كذا، وقد كان لفلان" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ الضَّبِّيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ؟، قَالَ: " أَنْ تَتَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَخْشَى الْفَقْرَ، وَتَأْمُلُ الْبَقَاءَ، وَلَا تَمَهَّلْ، حَتَّى إِذَا بَلَغَتَ الْحُلْقُومَ، قُلْتَ: لِفُلَانٍ كَذَا، وَلِفُلَانٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک کہ آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس موقع کے صدقہ کا ثواب سب سے زیادہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ تم تندرستی کی حالت میں صدقہ کرو جبکہ مال کی حرص تمہارے اندر موجود ہو۔ تمہیں فقروفاقہ کا اندیشہ ہو۔ اور تمہیں اپنی زندگی باقی رہنے کی امید ہو اس وقت سے زیادہ صدقہ خیرات میں تاخیر نہ کرو کہ جب روح حلق میں پہنچ جائے تو تم یہ کہنے لگو کہ فلاں کو اتنا دے دیا جائے اور فلاں کو اتنا دے دیا جائے حالانکہ وہ تو فلاں (ورثاء) کا ہوچکا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح خ : 1419 ، م : 1032
حدیث نمبر: 9379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، قال: اخبرنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " كانت شجرة تؤذي اهل الطريق فقطعها رجل فنحاها، فدخل الجنة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَتْ شَجَرَةٌ تُؤْذِي أَهْلَ الطَّرِيقِ فَقَطَعَهَا رَجُلٌ فَنَحَّاهَا، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک درخت کی وجہ سے راستے میں گذرنے والوں کو تکلیف ہوتی تھی، ایک آدمی نے اسے کاٹ کر راستے سے ہٹا کر ایک طرف کردیا اور اس کی برکت سے اسے جنت میں داخلہ نصیب ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 1914
حدیث نمبر: 9380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الكريم ابن الكريم ابن الكريم ابن الكريم: يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم صلى الله عليهم اجمعين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ: يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاق بْنِ إِبْرَاهِيمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شریف، ابن شریف، ابن شریف، ابن شریف، حضرت یوسف بن یعقوب بن ابراہیم خلیل اللہ (علیہم السلام) ہیں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، حدثنا داود بن فراهيج ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: " ما كان لنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم طعام إلا الاسودان: التمر , والماء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ فَرَاهِيجَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " مَا كَانَ لَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامٌ إِلَّا الْأَسْوَدَانِ: التَّمْرُ , وَالْمَاءُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سعادت میں ہمارے پاس سوائے دو کالی چیزوں " کھجور اور پانی " کے کھانے کی کوئی چیز نہ ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: إبراهيم بن المهاجر اخبرني، قال: سمعت ابا الشعثاء المحاربي ، قال: كنا مع ابي هريرة في مسجد، فخرج رجل وقد اذن المؤذن , قال: فقال: " اما هذا فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُهَاجِرِ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الشَّعْثَاءِ الْمُحَارِبِيَّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي مَسْجِدٍ، فَخَرَجَ رَجُلٌ وَقَدْ أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ , قَالَ: فَقَالَ: " أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
ابوالشعثاء محاربی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مؤذن نے اذان دی ایک آدمی اٹھا اور مسجد سے نکل گیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس آدمی نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخر العشاء الآخرة ذات ليلة، حتى كاد يذهب ثلث الليل او قرابه، قال ثم جاء وفي الناس رقة , وهم عزون، فغضب غضبا شديدا، ثم قال: " لو ان رجلا ندب الناس إلى عرق او مرماتين لاجابوا له، وهم يتخلفون عن هذه الصلاة، لقد هممت ان آمر رجلا فيتخلف على اهل هذه الدور الذين يتخلفون عن هذه الصلاة، فاحرقها عليهم بالنيران" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَّرَ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، حَتَّى كَادَ يَذْهَبُ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ قُرَابُهُ، قَالَ ثُمَّ جَاءَ وَفِي النَّاسِ رِقَّةٌ , وَهُمْ عِزُونَ، فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِيدًا، ثُمَّ قَالَ: " لَوْ أَنَّ رَجُلًا نَدَبَ النَّاسَ إِلَى عَرْقٍ أَوْ مِرْمَاتَيْنِ لَأَجَابُوا لَهُ، وَهُمْ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا فَيَتَخَلَّفَ عَلَى أَهْلِ هَذِهِ الدُّورِ الَّذِينَ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ، فَأُحَرِّقَهَا عَلَيْهِمْ بِالنِّيرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو اتنا مؤخر کردیا کہ قریب تھا کہ ایک تہائی رات ختم ہوجاتی، پھر وہ مسجد میں تشریف لائے تو لوگوں کو متفرق گروہوں میں دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید غصہ آیا اور فرمایا اگر کوئی آدمی لوگوں کے سامنے ایک ہڈی یا دو کھروں کی پیشکش کرے تو وہ ضرور اسے قبول کرلیں، لیکن نماز چھوڑ کر گھروں میں بیٹھے رہیں گے، میں نے یہ ارادہ کرلیا تھا کہ ایک آدمی کو حکم دوں کہ جو لوگ نماز سے ہٹ کر اپنے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں ان کی تلاش میں نکلے اور ان کے گھروں کو آگ لگا دے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 2420 ، م : 651
حدیث نمبر: 9384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا ابو المهزم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" امر فاطمة، او ام سلمة، ان تجر ذيلها ذراعا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو المُهَزِّمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ فَاطِمَةَ، أَوْ أُمَّ سَلَمَةَ، أَنْ تَجُرَّ ذَيْلَهَا ذِرَاعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ یا حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اپنے کپڑے کا دامن ایک گز تک لمبا رکھ سکتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف جدا ، أبو المھزم متروك
حدیث نمبر: 9385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، وبهز , قالا: حدثنا ابو عوانة ، عن يعلى بن عطاء ، عن ابي علقمة الانصاري ، قال: حدثني ابو هريرة من فيه إلى في، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من اطاعني فقد اطاع الله، ومن عصاني فقد عصى الله، ومن اطاع الامير فقد اطاعني، إنما الامير مجن، فإن صلى جالسا فصلوا جلوسا او قعودا، فإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، فإنه إذا وافق قول اهل الارض قول اهل السماء، غفر له ما مضى من ذنبه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، إِنَّمَا الْأَمِيرُ مِجَنٌّ، فَإِنْ صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَوْ قُعُودًا، فَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ إِذَا وَافَقَ قَوْلُ أَهْلِ الْأَرْضِ قَوْلَ أَهْلِ السَّمَاءِ، غُفِرَ لَهُ مَا مَضَى مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی درحقیقت اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔ اور امیر کی حیثیت ڈھال کی سی ہوتی ہے لہذا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو کیونکہ جس کا یہ قول فرشتوں کے موافق ہوجائے تو اس کی بخشش کردی جاتی ہے اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 734 ، م : 1835 ، 414
حدیث نمبر: 9386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: " ويهلك قيصر فلا يكون قيصر بعده، ويهلك كسرى فلا يكون كسرى بعده" .قَال: " وَيَهْلِكُ قَيْصَرُ فَلَا يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ، وَيَهْلِكُ كِسْرَى فَلَا يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ" .
اور فرمایا قیصرہلاک ہوجائے تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا اور کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہیں رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3618 ، م : 2918
حدیث نمبر: 9387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " استعيذوا بالله من خمس: من عذاب جهنم، وعذاب القبر، وفتنة المحيا والممات، وفتنة المسيح الدجال" .وَقَالَ: " اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ خَمْسٍ: مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ" .
اور فرمایا پانچ چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگا کرو، عذاب جہنم سے، قبر سے زندگی اور موت کی آزمائش سے اور مسیح دجال کے فتنے سے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1377 ، م : 588
حدیث نمبر: 9388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو هلال ، قال: حدثنا محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو آمن بي عشرة من احبار اليهود، لآمن بي كل يهودي على وجه الارض" . قال كعب: اثنا عشر، مصداقهم في سورة المائدة.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَوْ آمَنَ بِي عَشَرَةٌ مِنْ أَحْبَارِ الْيَهُودِ، لَآمَنَ بِي كُلُّ يَهُودِيٍّ عَلَى وَجْهِ الْأَرْضِ" . قَالَ كَعْبٌ: اثْنَا عَشَرَ، مِصْدَاقُهُمْ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھ پر یہودیوں کے دس بڑے عالم ایمان لے آئیں تو روئے زمین کا ہر یہودی مجھ پر ایمان لے آئے۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ، خ : 3941 ، م : 2793 ، أبو ھلال وإن کان فیه ضعف ، متابع
حدیث نمبر: 9389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا قيس ، وحبيب , عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة ، انه قال: " في كل الصلوات يقرا، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى عنا اخفينا عنكم" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا قَيْسٌ ، وحَبِيبٌ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّهُ قَالَ: " فِي كُلِّ الصَّلَوَاتِ يُقْرَأُ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَنَّا أَخْفَيْنَا عَنْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قراءت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قرأت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 772 ، م : 396
حدیث نمبر: 9390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: انباني سلمة بن كهيل ، قال: سمعت ابا سلمة بن عبد الرحمن ، بمنى يحدث، عن ابي هريرة , ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم يتقاضاه , فاغلظ له، قال: فهم به اصحابه. فقال:" دعوه , فإن لصاحب الحق مقالا". قال:" اشتروا له بعيرا، فاعطوه إياه". قالوا: لا نجد إلا سنا افضل من سنه. قال:" فاشتروه فاعطوه إياه، فإن من خيركم احسنكم قضاء" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، بِمِنًى يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَاضَاهُ , فَأَغْلَظَ لَهُ، قَالَ: فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ. فَقَالَ:" دَعُوهُ , فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا". قَالَ:" اشْتَرُوا لَهُ بَعِيرًا، فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ". قَالُوا: لَا نَجِدُ إِلَّا سِنًّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ. قَالَ:" فَاشْتَرُوهُ فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے اونٹ کا تقاضا کرنے کے لئے آیا اور اس میں سختی کی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اسے مارنے کا ارادہ کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو کیونکہ حقداربات کرسکتا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس کے اونٹ جتنی عمر کا ایک اونٹ خرید کرلے آؤ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے تلاش کیا لیکن مطلوبہ عمر کا اونٹ نہ مل سکا ہر اونٹ اس سے بڑی عمر کا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے بڑی عمر کا ہی اونٹ خرید کر دے دو، تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اداء قرض میں سب سے بہترین ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2306 ، م : 1601
حدیث نمبر: 9391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، اخبرنا ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم فيما يحسب حماد انه قال: " من يدخل الجنة ينعم لا يباس، لا تبلى ثيابه، ولا يفنى شبابه. في الجنة ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَحْسَبُ حَمَّادٌ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَنْعَمُ لَا يَبْأَسُ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُ، وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُ. فِي الْجَنَّةِ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنت میں داخل ہوجائے گا وہ نازونعم میں رہے گا پریشان نہ ہوگا اس کے کپڑے پرانے نہ ہوں گے اور اس کی جوانی فنا نہ ہوگی اور جنت میں ایسی چیزیں ہوں گی جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال بھی گذر۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3244 ، م : 2824
حدیث نمبر: 9392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد القاري من قبيلة يقال لها قارة من الانصار، ونزل بلد باب مصر، فقيل له:، عن عمرو بن ابي عمرو ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " بعثت في خير قرون بني آدم قرنا فقرنا، حتى كنت من القرن الذي كنت فيه" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ مِنْ قَبِيلَةٍ يُقَالُ لَهَا قَارَةُ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَنَزَلَ بَلَدُ بَابِ مِصْرَ، فَقِيلَ لَهُ:، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بُعِثْتُ فِي خَيْرِ قُرُونِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا، حَتَّى كُنْتُ مِنَ الْقَرْنِ الَّذِي كُنْتُ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے زمانے کے تسلسل میں بنی آدم کے سب سے بہترین زمانے میں منتقل کیا جاتا رہا ہے، یہاں تک کہ مجھے اس زمانے میں مبعوث کردیا گیا۔

حكم دارالسلام: صحیح ، و إسنادہ جید ، خ : 3557
حدیث نمبر: 9393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا قتيبة ، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن ، عن عمرو بن ابي عمرو ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يقول الله عز وجل: ما لعبدي المؤمن عندي جزاء، إذا قبضت صفيه من اهل الدنيا، ثم احتسبه إلا الجنة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ، إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا، ثُمَّ احْتَسَبَهُ إِلَّا الْجَنَّةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں جس شخص کی دونوں پیاری آنکھوں کا نور ختم کر دوں اور وہ صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے تو میں اس کے لئے جنت کے سوا کسی دوسرے ثواب پر راضی نہیں ہوں گا۔

حكم دارالسلام: صحیح ، و إسنادہ جید ، خ : 6424
حدیث نمبر: 9394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا يعقوب ، عن ابي حازم ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من عمره الله ستين سنة، فقد اعذر الله إليه في العمر" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ عَمَّرَهُ اللَّهُ سِتِّينَ سَنَةً، فَقَدْ أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَيْهِ فِي الْعُمُرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو اللہ نے ساٹھ سال تک زندگی عطاء فرمائی ہو اللہ تعالیٰ نے عمر کے معاملے میں اس کے لئے کوئی عذر نہیں چھوڑا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6419
حدیث نمبر: 9395
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا يعقوب ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تقوم الساعة حتى يكثر المال ويفيض، حتى يخرج الرجل بزكاة ماله فلا يجد احدا يقبلها منه، وحتى تعود ارض العرب مروجا وانهارا، وحتى يكثر الهرج" ، قالوا: وما الهرج يا رسول الله؟، قال:" القتل، القتل".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ وَيَفِيضَ، حَتَّى يَخْرُجَ الرَّجُلُ بِزَكَاةِ مَالِهِ فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهَا مِنْهُ، وَحَتَّى تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا، وَحَتَّى يَكْثُرَ الْهَرْجُ" ، قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" الْقَتْلُ، الْقَتْلُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مال کی اتنی کثرت اور ریل پیل نہ ہوجائے کہ ایک آدمی اپنے مال کی زکوٰۃ نکالے تو اسے قبول کرنے والا نہ ملے اور جب تک سر زمین عرب دریاؤں اور نہروں سے لبریز نہ ہوجائے اور جب تک کہ " ہرج " کی کثرت نہ ہوجائے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ فرمایا قتل۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7061 ، م : 2672
حدیث نمبر: 9396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا، وَمَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہمارے خلاف اسلحہ اٹھائے، وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 101
حدیث نمبر: 9397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " من ابتاع شاة مصراة فهو فيها بالخيار ثلاثة ايام، فإن شاء امسكها، وإن شاء ردها، ورد معها صاعا من تمر" .وَقَالَ: " مَنْ ابْتَاعَ شَاةً مُصَرَّاةً فَهُوَ فِيهَا بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا، وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا، وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
اور فرمایا جو شخص ایسی بکری خریدے جس کے تھن باندھے دئیے گئے ہوں تو اسے تین دن تک اختیار ہے کہ یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کر دے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2150 ، م : 1524
حدیث نمبر: 9398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " لا تقوم الساعة حتى يقاتل المسلمون اليهود، فيقتلهم المسلمون حتى يختبئ اليهودي وراء الحجر او الشجرة، فيقول الحجر او الشجر: يا مسلم , يا عبد الله , هذا يهودي خلفي فتعال فاقتله، إلا الغرقد , فإنه من شجر اليهود" .وَقَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ، فَيَقْتُلَهُمْ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ وَرَاءَ الْحَجَرِ أَوْ الشَّجَرَةِ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوْ الشَّجَرُ: يَا مُسْلِمُ , يَا عَبْدَ اللَّهِ , هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ، إِلَّا الْغَرْقَدَ , فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرِ الْيَهُودِ" .
اور فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمان یہودیوں سے قتال نہ کرلیں، چنانچہ مسلمان انہیں خوب قتل کریں گے حتیٰ کہ اگر کوئی یہودی بھاگ کر کسی پتھر یا درخت کی آڑ میں چھپنا چاہے گا تو وہ پتھر اور درخت بولے گا اے بندہ اللہ اے مسلمان یہ میرے پیچھے یہودی ہے، آ کر اسے قتل کر لیکن غرقد درخت نہیں بولے گا کیونکہ وہ یہودیوں کا درخت ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2926 ، م : 2922
حدیث نمبر: 9399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " من اشد امتي لي حبا , ناس يكونون بعدي يود احدهم لو رآني باهله وماله" .وَقَالَ: " مِنْ أَشَدِّ أُمَّتِي لِي حُبًّا , نَاسٌ يَكُونُونَ بَعْدِي يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ رَآنِي بِأَهْلِهِ وَمَالِهِ" .
اور فرمایا کہ میری امت میں مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے وہ لوگ ہوں گے جو میرے بعد آئیں گے اور ان میں سے ہر ایک کی خواہش یہ ہوگی کہ اپنے اہل خانہ اور مال و دولت کو خرچ کر کے کسی طرح میری زیارت کا شرف حاصل کرلیتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3589 ، م : 2832
حدیث نمبر: 9400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " من تولى قوما بغير إذن مواليه، فعليه لعنة الله والملائكة، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا" .وَقَالَ: " مَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا" .
اور فرمایا جو شخص اپنے آقاؤں کی اجازت کے بغیر کسی قوم سے عقد موالات کرتا ہے اس پر اللہ اور سارے فرشتوں کی لعنت ہے، اللہ اس کا کوئی فرض یا نفل قبول نہیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 1508
حدیث نمبر: 9401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال صلى الله عليه وسلم: " إذا قال القارئ: سمع الله لمن حمده، فقال من خلفه: اللهم ربنا ولك الحمد، فوافق قوله ذلك قول اهل السماء: اللهم ربنا لك الحمد , غفر له ما تقدم من ذنبه" .وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَالَ الْقَارِئُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقَالَ مَنْ خَلْفَهُ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، فَوَافَقَ قَوْلُهُ ذَلِكَ قَوْلَ أَهْلِ السَّمَاءِ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ , غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
اور فرمایا جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے اور مقتدی اللہم ربنا و لک الحمد کہے اور اس کا یہ جملہ آسمان والوں کے اللہم ربنالک الحمد کے موافق ہوجائے تو اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 796 ، م : 409
حدیث نمبر: 9402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا يعقوب ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : " انه كان يكبر كلما خفض ورفع، ويحدث ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يفعل ذلك" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنَّهُ كَانَ يُكَبِّرُ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ، وَيُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ" .
ابوصالح رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نماز پڑھتے ہوئے جب بھی سر کو جھکاتے یا بلند کرتے تو تکبیر کہتے اور فرماتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 795 ، م : 392
حدیث نمبر: 9403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا يعقوب ، عن ابن عجلان ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، انه قال:" شكا الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فتح ما بين المرفقين، فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان يستعينوا بالركب" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّهُ قَالَ:" شَكَا النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتْحَ مَا بَيْن الْمِرْفَقَيْنِ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَسْتَعِينُوا بِالرُّكَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ شکایت کی کہ جب وہ کشادہ ہوتے ہیں تو سجدہ کرنے میں مشقت ہوتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھٹنوں سے مدد لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ قوي
حدیث نمبر: 9404
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن ابي ثفال المري ، عن رباح بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دم عفراء احب إلي من دم سوداوين" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي ثِفَالٍ الْمُرِّيِّ ، عَنْ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " دَمُ عَفْرَاءَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ دَمِ سَوْدَاوَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نزدیک سانپ اور بچھو کو مارنے سے زیادہ محبوب خبیث جانور کو مارنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لجھالة أبي ثفال
حدیث نمبر: 9405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز ، عن ثور بن زيد ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ذو السويقتين من الحبشة، يخرب بيت الله عز وجل" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ، يُخَرِّبُ بَيْتَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا ایک حبشی خانہ کعبہ کو ویران کر ڈالے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 1591 ، م : 2909
حدیث نمبر: 9405M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يخرج رجل من قحطان، يسوق الناس بعصاه" .وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ رَجُلٌ مِنْ قَحْطَانَ، يَسُوقُ النَّاسَ بِعَصَاهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ قحطان کا ایک آدمی لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانک نہ لے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 3518 ، م : 2910
حدیث نمبر: 9406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا عبد العزيز ، عن ثور ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة انه قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم، إذ نزلت عليه سورة الجمعة، فلما قرا: وآخرين منهم لما يلحقوا بهم سورة الجمعة آية 3، قال: من هؤلاء يا رسول الله؟، فلم يراجعه النبي صلى الله عليه وسلم حتى ساله مرة , او مرتين , او ثلاثا , وفينا سلمان الفارسي، قال: فوضع النبي صلى الله عليه وسلم يده على سلمان، وقال: " لو كان الإيمان عند الثريا، لناله رجال من هؤلاء" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْجُمُعَةِ، فَلَمَّا قَرَأَ: وَآخَرِينَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ سورة الجمعة آية 3، قَالَ: مَنْ هَؤُلَاءِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، فَلَمْ يُرَاجِعْهُ النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى سَأَلَهُ مَرَّةً , أَوْ مَرَّتَيْنِ , أَوْ ثَلَاثًا , وَفِينَا سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ، قَالَ: فَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ، وَقَالَ: " لَوْ كَانَ الْإِيمَانُ عِنْدَ الثُّرَيَّا، لَنَالَهُ رِجَالٌ مِنْ هَؤُلَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورت جمعہ نازل ہوئی، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے٫ آخرین منہم لما یلحقوا بہم (کچھ دوسرے بھی ہیں جو ان کے ساتھ آ کر اب تک نہیں ملے) کی تلاوت فرمائی تو کسی نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کون لوگ ہوں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب نہ دیا حتی کہ سائل نے دو تین مرتبہ یہ سوال دہرایا، اس وقت ہمارے درمیان حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بھی تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ پر رکھ کر فرمایا اگر ایمان ثریا ستارے پر ہوا تو ان کی قوم کے کچھ لوگ اسے وہاں سے بھی حاصل کرلیں گے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 4898 ، م : 2546
حدیث نمبر: 9407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا عبد العزيز ، عن ثور ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اخذ اموال الناس يريد اداءها، ادى الله عنه، ومن اخذها يريد يعني تلفها، اتلفه الله عز وجل" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ أَدَاءَهَا، أَدَّى اللَّهُ عَنْهُ، وَمَنْ أَخَذَهَا يُرِيدُ يَعْنِي تَلَفَهَا، أَتْلَفَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کا مال (قرض پر) اداء کرنے کی نیت سے لیتا ہے اللہ وہ قرض اس سے اداء کروا دیتا ہے اور جو ضائع کرنے کی نیت سے لیتا ہے، اللہ اسے ضائع کروا دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 2387
حدیث نمبر: 9408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن القرشي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اختتن إبراهيم عليه السلام، وهو ابن ثمانين سنة بالقدوم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ عَلَيْهِ السَّلَام، وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِينَ سَنَةً بِالْقَدُومِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے اسی سال کی عمر میں اپنے ختنے کئے، جس جگہ ختنے کئے اس کا نام " قدوم " تھا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 3356 ، م : 2370
حدیث نمبر: 9409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " خير يوم طلعت عليه الشمس يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه ادخل الجنة، وفيه اخرج منها، ولا تقوم الساعة إلا في يوم الجمعة" .وَقَالَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ، وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے اسی میں حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی دن وہ جنت میں داخل ہوئے اور اسی دن جنت سے باہر نکالے گئے اور قیامت بھی جمعہ کے دن ہی آئے گی۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، م : 854
حدیث نمبر: 9410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال:" وقال الله عز وجل: إذا احب عبدي لقائي احببت لقاءه، وإذا كره لقائي كرهت لقاءه" .قَالَ:" وَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا أَحَبَّ عَبْدِي لِقَائِي أَحْبَبْتُ لِقَاءَهُ، وَإِذَا كَرِهَ لِقَائِي كَرِهْتُ لِقَاءَهُ" .
اور ارشاد باری تعالیٰ ہے جب میرا بندہ مجھ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے تو میں بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہوں اور جب وہ مجھ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے تو میں بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، و إسنادہ قوي ، خ : 7404 م : 2685
حدیث نمبر: 9411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " راس الكفر نحو المشرق، والفخر والخيلاء في اهل الخيل والإبل , والفدادين اهل الوبر , والسكينة في اهل الغنم" .وَقَالَ: " رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلَاءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ , وَالْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ , وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ" .
اور فرمایا کفر کا مرکز مشرق کی طرف ہے، فخروتکبر اونٹوں اور گھوڑوں کے مالکوں میں ہوتا ہے سکون و اطمینان بکریوں کے مالکوں میں ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ،خ : 3499، م : 52
حدیث نمبر: 9412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " تجدون من خير الناس اشدهم كراهية لهذا الشان، حتى يقع فيه" .وَقَالَ: " تَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّهُمْ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الشَّأْنِ، حَتَّى يَقَعَ فِيهِ" .
اور فرمایا تم دیکھو گے کہ جو آدمی اسلام قبول کرنے میں سب سے زیادہ نفرت کا اظہار کرتا تھا، اسلام قبول کرنے کے بعد تمہیں وہی سب سے بہتر آدمی نظر آئے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ،خ : 3496 ، م : 2526
حدیث نمبر: 9413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وكان إذا رفع راسه من الركعة الآخرة، يقول: " اللهم انج عياش بن ابي ربيعة، اللهم انج سلمة بن هشام، اللهم انج الوليد بن الوليد، اللهم انج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها سنين كسني يوسف عليه السلام" .وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلَام" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ دعاء فرماتے کہ اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ مکرمہ کے دیگر کمزوروں کو قریش کے ظلم و ستم سے نجات عطاء فرما، اے اللہ! قبیلہ مضر کی سخت پکڑ فرما اور ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے جیسی قحط سالی مسلط فرما۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ،خ : 1006 ، م : 675
حدیث نمبر: 9414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " غفار غفر الله لها، واسلم سالمها الله" .وَقَالَ: " غِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَأَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ" .
اور فرمایا قبیلہ غفار کی اللہ بخشش فرمائے اور قبیلہ اسلم کو اللہ سلامتی عطاء فرمائے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 1006 ، م : 2515
حدیث نمبر: 9415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال:" والذي نفس محمد بيده، لو تعلمون ما اعلم لبكيتم كثيرا، ولضحكتم قليلا" .وَقَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جو کچھ میں جانتا ہوں، اگر وہ تمہیں پتہ چل جائے تو تم آہ وبکاء کی کثرت کرنا شروع کردو اور ہنسنے میں کمی کردو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 6637
حدیث نمبر: 9416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال:" إياكم والوصال"، قالوا: فإنك تواصل يا رسول الله. قال: " إني لست في ذا مثلكم، إني ابيت يطعمني ربي ويسقيني، فاكلفوا ما لكم به طاقة" .وَقَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ"، قَالُوا: فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: " إِنِّي لَسْتُ فِي ذَا مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي، فَاكْلَفُوا مَا لَكُمْ بِهِ طَاقَةٌ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمائی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس معاملے میں تم میری طرح نہیں ہو میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔ اس لئے تم اپنے اوپر عمل کا اتنا بوجھ ڈالو جسے برداشت کرنے کی تم میں طاقت موجود ہو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 1966 ، م : 1103
حدیث نمبر: 9417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة سنة لا يقطعها" .وَقَالَ: " فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةٌ يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ لَا يَقْطَعُهَا" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سائے میں سو سال تک چلتا رہے تب بھی اسے قطع نہ کرسکے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 4881 ، م : 2826
حدیث نمبر: 9418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا محمد بن موسى يعني المخزومي ، عن يعقوب بن سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا صلاة لمن لا وضوء له، ولا وضوء لمن لم يذكر اسم الله عليه" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى يَعْنِي الْمَخْزُومِيَّ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَا وُضُوءَ لَهُ، وَلَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کا وضو نہ ہو اس کی نماز نہیں ہوتی اور جو شخص اللہ کا نام لے کر وضو شروع نہ کرے اس کا وضو نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لجھالة یعقوب ، و والدہ سلمة
حدیث نمبر: 9419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن حميد الخراط ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جاء مسجدي هذا، لم يات إلا لخير يتعلمه فهو بمنزلة المجاهد في سبيل الله، ومن جاء لغير ذلك فهو بمنزلة رجل ينظر إلى متاع غيره" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْخَرَّاطِ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ جَاءَ مَسْجِدِي هَذَا، لَمْ يَأْتِ إِلَّا لِخَيْرٍ يَتَعَلَّمُهُ فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَمَنْ جَاءَ لِغَيْرِ ذَلِكَ فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ يَنْظُرُ إِلَى مَتَاعِ غَيْرِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہماری اس مسجد میں صرف خیر سیکھنے سکھانے کے لئے داخل ہو، وہ مجاہد فی سبیل اللہ کی طرح ہے اور جو کسی دوسرے مقصد کے لئے آئے، وہ اس شخص کی طرح ہے جو کسی ایسی چیز کو دیکھنے لگے جو دوسرے کا سامان ہو۔

حكم دارالسلام: حدیث ضعیف ، اختلف في إسنادہ علی المقبري ، وحمید مختلف فیه
حدیث نمبر: 9420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن صالح بن محمد بن زائدة ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عائشة ، انها قالت: ما رفع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه إلى السماء، إلا قال: " يا مصرف القلوب ثبت قلبي على طاعتك" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، إِلَّا قَالَ: " يَا مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى طَاعَتِكَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی آسمان کی طرف اپنا سر اٹھا کر دیکھتے تو فرماتے اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنی اطاعت پر ثابت قدم رکھ۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف لضعف صالح
حدیث نمبر: 9421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن العلاء يعني ابن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يفتح الإنسان على نفسه باب مسالة، إلا فتح الله عليه باب فقر، ياخذ الرجل حبله فيعمد إلى الجبل، فيحتطب على ظهره فياكل به، خير له من ان يسال الناس معطى او ممنوعا" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَفْتَحُ الْإِنْسَانُ عَلَى نَفْسِهِ بَابَ مَسْأَلَةٍ، إِلَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ، يَأْخُذُ الرَّجُلُ حَبْلَهُ فَيَعْمِدُ إِلَى الْجَبَلِ، فَيَحْتَطِبُ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَأْكُلُ بِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ مُعْطًى أَوْ مَمْنُوعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے اوپر " سوال " کا دروازہ کھولتا ہے، اللہ اس پر فقروفاقہ کا دروازہ کھول دیتا ہے، آدمی رسی پکڑ کر پہاڑ پر جائے لکڑیاں کاٹ کر اپنی پیٹھ پر لاد کر اسے بیچے اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی خود کھائے یا صدقہ کردے، یہ بہت بہتر ہے اس سے کہ لوگوں سے جا کر سوال کرے، اس کی مرضی ہے کہ اسے کچھ دے یا نہ دے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 1470 ، م : 1042
حدیث نمبر: 9422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حرم كل ذي ناب من السباع" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَرَّمَ كُلَّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچلی سے شکار کرنے والے ہر درندے کو حرام قرار دے دیا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 1933
حدیث نمبر: 9423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا بكر بن مضر ، عن ابن عجلان ، ان سعيد بن يسار ابا الحباب اخبره , عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما من عبد مؤمن تصدق بصدقة من طيب ولا يقبل الله إلا طيبا، ولا يصعد إلى السماء إلا طيب، إلا وهو يضعها في يد الرحمن او في كف الرحمن، فيربيها له كما يربي احدكم فلوه او فصيله حتى إن التمرة لتكون مثل الجبل العظيم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ أَبَا الْحُبَابِ أخْبَرَهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا طَيِّبًا، وَلَا يَصْعَدُ إلى السَّمَاءَ إِلَّا طَيِّبٌ، إِلَّا وَهُوَ يَضَعُهَا فِي يَدِ الرَّحْمَنِ أَوْ فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ، فَيُرَبِّيهَا لَهُ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ حَتَّى إِنَّ التَّمْرَةَ لَتَكُونُ مِثْلَ الْجَبَلِ الْعَظِيمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب حلال مال میں سے کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو اللہ " جو حلال قبول کرتا ہے " اسے قبول فرما لیتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے، اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ ایک کھجور ایک بڑے پہاڑ کی طرح ہوجاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 1410 ، م : 1014
حدیث نمبر: 9424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، قال: حدثني ابن لهيعة ، عن دراج ، عن ابن حجيرة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن للمساجد اوتادا الملائكة جلساؤهم، إن غابوا يفتقدونهم، وإن مرضوا عادوهم، وإن كانوا في حاجة اعانوهم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ دَرَّاجٍ ، عَنِ ابْنِ حُجَيْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ لِلْمَسَاجِدِ أَوْتَادًا الْمَلَائِكَةُ جُلَسَاؤُهُمْ، إِنْ غَابُوا يَفْتَقِدُونَهُمْ، وَإِنْ مَرِضُوا عَادُوهُمْ، وَإِنْ كَانُوا فِي حَاجَةٍ أَعَانُوهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگ مسجد کی میخیں ہوتے ہیں ملائکہ ان کے ہم نشین ہوتے ہیں، اگر وہ غائب ہوں تو ملائکہ انہیں تلاش کرتے ہیں، بیمار ہوجائیں تو عیادت کرتے ہیں اور اگر کسی کام میں مصروف ہوں تو ان کی مدد کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف ، ابن لھیعة سیئ الحفظ
حدیث نمبر: 9425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " جليس المسجد على ثلاث خصال: اخ مستفاد، او كلمة محكمة، او رحمة منتظرة" .وَقَالَ: " جَلِيسُ الْمَسْجِدِ عَلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ: أَخٍ مُسْتَفَادٍ، أَوْ كَلِمَةٍ مُحْكَمَةٍ، أَوْ رَحْمَةٍ مُنْتَظَرَةٍ" .
اور فرمایا مسجد کے ہم نشین میں تین خصلتیں ہوتی ہیں فائدہ پہنچانے والا بھائی، حکمت کی بات یا وہ رحمت جس کا انتظار ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف کسابقه
حدیث نمبر: 9426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن ثور ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن العرق يوم القيامة ليذهب في الارض سبعين باعا، وإنه ليبلغ إلى افواه الناس، او إلى آنافهم" . شك ثور بايهما قال.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْعَرَقَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيَذْهَبُ فِي الْأَرْضِ سَبْعِينَ بَاعًا، وَإِنَّهُ لَيَبْلُغُ إِلَى أَفْوَاهِ النَّاسِ، أَوْ إِلَى آنَافِهِمْ" . شَكَّ ثَوْرٌ بِأَيِّهِمَا قَالَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن لوگوں کا پسینہ زمین میں ستر ہاتھ تک چلا جائے گا اور لوگوں کے منہ یا کانوں تک پہنچ جائے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 6432 ، م : 2863
حدیث نمبر: 9427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز ، عن ابي سهيل بن ابي مالك , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما احب ان عندي احدا ذهبا، ياتي علي ثالثة وعندي منه شيء، إلا شيء ارصده في قضاء دين يكون علي" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ عِنْدِي أُحُدًا ذَهَبًا، يَأْتِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ، إِلَّا شَيْءٌ أَرْصُدُهُ فِي قَضَاءِ دَيْنٍ يَكُونُ عَلَيَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ بھی سونے کا بن کر آجائے تو مجھے اس میں خوشی ہوگی کہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کر دوں اور تین دن بھی مجھ پر نہ گذرنے پائیں کہ ایک دیناریا درہم بھی میرے پاس باقی نہ بچے، سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 2389 ، م : 991
حدیث نمبر: 9428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الإمام ضامن، والمؤذن مؤتمن، فارشد الله الائمة وغفر للمؤذنين" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْإِمَامُ ضَامِنٌ، وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، فَأَرْشَدَ اللَّهُ الْأَئِمَّةَ وَغَفَرَ لِلْمُؤَذِّنِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار، اے اللہ! اماموں کی رہنمائی فرما اور موذنین کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 9429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز بن محمد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " للصائم فرحتان، فرحة حين يفطر، وفرحة حين يلقى ربه عز وجل" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ، فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے چنانچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 7492 ، م : 1151
حدیث نمبر: 9430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا عبد العزيز ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان على حراء هو، وابو بكر، وعمر، وعثمان، وعلي، وطلحة، والزبير، فتحركت الصخرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اهدا فما عليك إلا نبي، او صديق، او شهيد" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَلَى حِرَاءٍ هُوَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، فَتَحَرَّكَتْ الصَّخْرَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اهْدَأْ فَمَا عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ، أَوْ صِدِّيقٌ، أَوْ شَهِيدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غارحراء پر کھڑے تھے، آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر و عمر و عثمان و علی و طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہ بھی تھے اسی اثناء میں پہاڑ کی ایک چٹان ہلنے لگی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا رک جا کہ تجھ پر سوائے ایک نبی، صدیق اور شہید کے اور کوئی نہیں۔

حكم دارالسلام: صحیح ، وإسنادہ قوي ، م : 2417
حدیث نمبر: 9431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " نعم الرجل ابو بكر، نعم الرجل عمر، نعم الرجل ابو عبيدة بن الجراح، نعم الرجل اسيد بن حضير، نعم الرجل ثابت بن قيس بن شماس، نعم الرجل معاذ بن جبل، نعم الرجل معاذ بن عمرو بن الجموح" .وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نِعْمَ الرَّجُلُ أَبُو بَكْرٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ عُمَرُ، نِعْمَ الرَّجُلُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، نِعْمَ الرَّجُلُ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، نِعْمَ الرَّجُلُ مُعَاذُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر بہترین آدمی ہیں، عمر بہترین آدمی ہیں، ابوعبیدہ بن الجراح بہترین آدمی ہیں، اسید بن حضیر بہترین آدمی ہیں، ثابت بن قیس بہترین آدمی ہیں، معاذ بن جبل بہترین آدمی ہیں، معاذ بن عمرو بن الجموح بہترین آدمی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ قوي
حدیث نمبر: 9432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن بن محمد يعني القاري ، عن عمرو بن ابي عمرو ، عن المطلب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " كان داود النبي فيه غيرة شديدة، وكان إذا خرج اغلقت الابواب، فلم يدخل على اهله احد حتى يرجع، قال: فخرج ذات يوم واغلقت الدار، فاقبلت امراته تطلع إلى الدار، فإذا رجل قائم وسط الدار، فقالت لمن في البيت: من اين دخل هذا الرجل الدار، والدار مغلقة؟، والله لتفتضحن بداود، فجاء داود، فإذا الرجل قائم وسط الدار، فقال له داود: من انت؟ قال: انا الذي لا اهاب الملوك، ولا يمتنع مني شيء. فقال داود: انت والله ملك الموت فمرحبا بامر الله، فرمل داود مكانه حيث قبضت روحه حتى فرغ من شانه , وطلعت عليه الشمس، فقال سليمان للطير: اظلي على داود، فاظلت عليه الطير حتى اظلمت عليهما الارض، فقال لها سليمان: اقبضي جناحا جناحا" . قال ابو هريرة: يرينا رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف فعلت الطير، وقبض رسول الله صلى الله عليه وسلم يده , وغلبت عليه يومئذ المصرحية.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ يَعْنِي الْقَارِيَّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو ، عَنِ الْمُطَّلِبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَ دَاوُدُ النَّبِيُّ فِيهِ غَيْرَةٌ شَدِيدَةٌ، وَكَانَ إِذَا خَرَجَ أُغْلِقَتْ الْأَبْوَابُ، فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَى أَهْلِهِ أَحَدٌ حَتَّى يَرْجِعَ، قَالَ: فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ وَأُغْلِقَتِ الدَّارُ، فَأَقْبَلَتِ امْرَأَتُهُ تَطَّلِعُ إِلَى الدَّارِ، فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ وَسَطَ الدَّارِ، فَقَالَتْ لِمَنْ فِي الْبَيْتِ: مِنْ أَيْنَ دَخَلَ هَذَا الرَّجُلُ الدَّارَ، وَالدَّارُ مُغْلَقَةٌ؟، وَاللَّهِ لَتُفْتَضَحُنَّ بِدَاوُدَ، فَجَاءَ دَاوُدُ، فَإِذَا الرَّجُلُ قَائِمٌ وَسَطَ الدَّارِ، فَقَالَ لَهُ دَاوُدُ: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا الَّذِي لَا أَهَابُ الْمُلُوكَ، وَلَا يَمْتَنِعُ مِنِّي شَيْءٌ. فَقَالَ دَاوُدُ: أَنْتَ وَاللَّهِ مَلَكُ الْمَوْتِ فَمَرْحَبًا بِأَمْرِ اللَّهِ، فَرَمَلَ دَاوُدُ مَكَانَهُ حَيْثُ قُبِضَتْ رُوحُهُ حَتَّى فَرَغَ مِنْ شَأْنِهِ , وَطَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ، فَقَالَ سُلَيْمَانُ لِلطَّيْرِ: أَظِلِّي عَلَى دَاوُدَ، فَأَظَلَّتْ عَلَيْهِ الطَّيْرُ حَتَّى أَظْلَمَتْ عَلَيْهِمَا الْأَرْضُ، فَقَالَ لَهَا سُلَيْمَانُ: اقْبِضِي جَنَاحًا جَنَاحًا" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: يُرِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ فَعَلَتِ الطَّيْرُ، وَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يده , وَغَلَبَتْ عَلَيْهِ يَوْمَئِذٍ الْمَصْرَحِيَّةُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت داؤدعلیہ السلام میں غیرت کا مادہ بہت زیادہ تھا وہ جب گھر سے باہر جاتے تو ان کے گھر کے دروازے بند کر دئیے جاتے اور ان کی واپسی تک ان کے اہل خانہ کے پاس کوئی بھی نہ جاسکتا تھا، ایک دن حسب معمول اور اپنے گھر سے نکلے اور دورازے بند ہوگئے تو ان کی اہلیہ نے گھر میں جھانک کر دیکھا، وہاں وسط گھر میں ایک آدمی کھڑا ہوا دکھائی دیا، انہوں نے گھر میں موجود لوگوں سے پوچھا کہ گھر کا دروازہ تو بند ہے یہ آدمی گھر میں کیسے داخل ہوگیا؟ بخدا! تم داؤد کے سامنے شرمندہ کرواؤ گے۔ تھوڑی دیر بعد حضرت داؤدعلیہ السلام واپس آئے تو دیکھا کہ گھر کے عین بیچ میں ایک آدمی کھڑا ہے، انہوں نے اس سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ اس نے کہا کہ میں وہ ہوں جو بادشاہوں سے نہیں ڈرتا اور کوئی چیز مجھے روک نہیں سکتی، حضرت داؤد علیہ السلام نے فرمایا بخدا! تم ملک الموت ہو حکم الٰہی کو خوش آمدید اور مٹی پر لیٹ گئے جہاں ان کی روح قبض ہوگئی اور فرشتہ اپنے کام سے فارغ ہوگیا۔ جب سورج طلوع ہوا تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے پرندوں کو حکم دیا کہ حضرت داؤدعلیہ السلام پر سایا کریں، چنانچہ پرندوں نے ان پر سایا کرلیا، پھر جب زمین پر تاریکی چھا گئی تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے پرندوں سے فرمایا ایک ایک پر کو سمیٹو، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پرندوں کی کیفیت عملی طور پر دکھائی اور اپنا ہاتھ بند کرلیا، اس دن لمبے پروں والا شکرہ غالب آگیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لانقطاعه ، فإن المطلب لم یسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يتصدق احد بتمرة من كسب طيب، إلا اخذها الله بيمينه يربيها له، كما يربي احدكم فلوه او فصيله حتى تكون له مثل الجبل او اعظم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَتَصَدَّقُ أَحَدٌ بِتَمْرَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، إِلَّا أَخَذَهَا اللَّهُ بِيَمِينِهِ يُرَبِّيهَا لَهُ، كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ حَتَّى تَكُونَ لَهُ مِثْلَ الْجَبَلِ أَوْ أَعْظَمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب مال میں سے کوئی چیزصدقہ کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرما لیتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے، اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاتھ میں بڑھتے بڑھتے ایک پہاڑ کے برابر بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1410 ، م : 1014
حدیث نمبر: 9434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يبغض الانصار رجل يؤمن بالله واليوم الآخر، ولولا الهجرة لكنت امرا من الانصار، ولو سلكت الانصار واديا او شعبا لسلكت واديهم او شعبهم، الانصار شعاري، والناس دثاري" .وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُبْغِضُ الْأَنْصَارَ رَجُلٌ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْ سَلَكَتِ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَهُمْ أَوْ شِعْبَهُمْ، الْأَنْصَارُ شِعَارِي، وَالنَّاسُ دِثَارِي" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا، اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصاری دوسری وادی میں تو میں انصار کے ساتھ ان کی وادی میں چلوں گا انصار میرا اندر کا کپڑا ہیں اور عام لوگ باہر کا کپڑا ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3779 ، م : 76
حدیث نمبر: 9435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن لبستين: الصماء، وان يحتبي الرجل بثوبه ليس على فرجه منه شيء، وعن الملامسة، والمنابذة، والمحاقلة، والمزابنة" .وأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ لُبْسَتَيْنِ: الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ بِثَوْبِهِ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ، وَعَنِ الْمُلَامَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ، وَالْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے، ایک تو یہ ہے کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرہ سا بھی کپڑا نہ ہو اور دوسرا یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے اور بیع ملامسہ، منابذہ، محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2145 ، م : 1511 ، 1545
حدیث نمبر: 9436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ينزل الله عز وجل إلى السماء الدنيا كل ليلة حين يمضي ثلث الليل الاول، فيقول: انا الملك , مرتين، من ذا الذي يدعوني فاستجيب له؟، من الذي يسالني فاعطيه؟، من ذا الذي يستغفرني فاغفر له؟. فلا يزال كذلك حتى يضيء الفجر" .وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا كُلَّ لَيْلَةٍ حِينَ يَمْضِي ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ، فَيَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ , مَرَّتَيْنِ، مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ له؟، مَنْ الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟، مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟. فَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ حَتَّى يُضِيءَ الْفَجْرُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزانہ جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ میں ہوں حقیقی بادشاہ (دو مرتبہ) کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے ے کہ میں اسے قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے کہ میں اسے بخشش دوں؟ کون ہے جو مجھ سے طلب کرے کہ میں اسے عطاء کروں؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1145 ، م : 758
حدیث نمبر: 9437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عبد الله ، حدثنا حفص بن غياث بن طلق بن معاوية النخعي ، قال: سمعت طلق بن معاوية ، قال: سمعت ابا زرعة يحدث، عن ابي هريرة , ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم بصبي لها، فقالت: يا رسول الله، ادع الله له فقد دفنت ثلاثة. فقال: " لقد احتظرت بحظار شديد من النار" . قال حفص: سمعت هذا الحديث من ستين سنة , ولم ابلغ عشر سنين، وسمعت حفصا يذكر هذا الكلام سنة سبع وثمانين ومائة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثِ بْنِ طَلْقِ بْنِ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْقَ بْنَ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ لَهُ فَقَدْ دَفَنْتُ ثَلَاثَةً. فَقَالَ: " لَقَدْ احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنَ النَّارِ" . قَالَ حَفْصٌ: سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ سِتِّينَ سَنَةً , وَلَمْ أَبْلُغْ عَشْرَ سِنِينَ، وَسَمِعْتُ حَفْصًا يَذْكُرُ هَذَا الْكَلَامَ سَنَةَ سَبْعٍ وَثَمَانِينَ وَمِائَةٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بچہ لے کر حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (کی زندگی) کے لئے دعاء فرما دیجئے کہ میں اس سے پہلے اپنے تین بچے دفنا چکی ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو تم نے جہنم کی آگ سے اپنے آپ کو خوب بچا لیا۔

حكم دارالسلام: صحیح ، وإسنادہ قوي ، م : 2636
حدیث نمبر: 9438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد ، قال عبد الله بن احمد: سمعت انا من عبد الله بن محمد بن ابي شيبة ، قال: حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن ابن عجلان ، عن زيد بن اسلم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا قرا فانصتوا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد: سَمِعْت أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا قَرَأَ فَأَنْصِتُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو مقرر ہی اس لئے کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ اس لئے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ قرأت کرے تو تم خاموش رہو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 9439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد , قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا منه , حدثنا حفص بن غياث ، عن الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم: مر بسعد وهو يدعو، فقال: " احد احد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ , حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَرَّ بِسَعْدٍ وَهُوَ يَدْعُو، فَقَالَ: " أَحِّدْ أَحِّدْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرے تو وہ دعاء کر رہے تھے (اور اس دوران دو انگلیوں سے اشارہ کر رہے تھے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک انگلی سے اشارہ کرو ایک انگلی سے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد اختلف فیه علی الأعمش
حدیث نمبر: 9440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا عوف ، عن شهر بن حوشب ، قال: قال ابو هريرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو كان العلم بالثريا لتناوله ناس من ابناء فارس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ كَانَ الْعِلْمُ بِالثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ نَاسٌ مِنْ أبنَاءِ فَارِسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر علم ثریا ستارے پر بھی ہوا تو ابناء فارس کے کچھ لوگ اسے وہاں سے بھی حاصل کرلیں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف شھر
حدیث نمبر: 9441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مكي بن إبراهيم ، حدثنا عبد الله يعني ابن سعيد بن ابي هند ، عن إسماعيل بن ابي حكيم مولى آل الزبير، عن سعيد ابن مرجانة ، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اعتق رقبة مؤمنة اعتق الله بكل إرب منه إربا من النار، حتى انه ليعتق باليد اليد، وبالرجل الرجل، وبالفرج الفرج" . فقال علي بن حسين: اانت سمعت هذا من ابي هريرة؟، فقال سعيد نعم: فقال علي بن حسين لغلام له افره غلمانه، ادع لي مطريا، قال: فلما قام بين يديه، قال: اذهب فانت حر لوجه الله عز وجل.حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ مَوْلَى آلِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ مَرْجَانَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ إِرْبٍ مِنْهُ إِرْبًا مِنَ النَّارِ، حَتَّى أَنَّهُ لَيَعْتِقُ بِالْيَدِ الْيَدَ، وَبِالرِّجْلِ الرِّجْلَ، وَبِالْفَرْجِ الْفَرْجَ" . فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ: أَأَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؟، فَقَالَ سَعِيدٌ نَعَمْ: فَقَالَ عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ لِغُلَامٍ لَهُ أَفْرَهَ غِلْمَانِهِ، ادْعُ لِي مُطَرِّيًا، قَالَ: فَلَمَّا قَامَ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: اذْهَبْ فَأَنْتَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے، اللہ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم سے آزاد فرما دیں گے حتی کہ ہاتھ کے بدلے میں ہاتھ کو اور پاؤں کے بدلے میں پاؤں کو اور شرمگاہ کے بدلے میں شرمگاہ کو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2517 ، م : 1509
حدیث نمبر: 9442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسلم , وغفار وشيء من جهينة , ومزينة، خير عند الله يوم القيامة من تميم , واسد بن خزيمة , وهوازن , وغطفان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " أَسْلَمُ , وَغِفَارٌ وَشَيْءٌ مِنْ جُهَيْنَةَ , وَمُزَيْنَةَ، خَيْرٌ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ تَمِيمٍ , وَأَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ , وَهَوَازِنَ , وَغَطَفَانَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن قبیلہ اسلم، غفار اور مزینہ و جہینہ کا کچھ حصہ اللہ کے نزدیک بنو اسد، بنو غطفان و ہوازن اور تمیم سے بہتر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3523 ، م : 2521
حدیث نمبر: 9443
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن يونس بن عبيد ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نساء اهل الجنة يرى مخ سوقهن من وراء اللحم" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " نِسَاءُ أَهْلِ الْجَنَّةِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِنَّ مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنتی عورتوں کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے باہر سے نظر آجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3254 ، م : 2834
حدیث نمبر: 9444
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن ، حدثنا يحيى بن ابى كثير ، عن ابى سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابى هريرة ، قال: بينما انا اصلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الظهر سلم رسول الله صلى الله عليه وسلم من ركعتين، فقام رجل من بنى سليم فقال: يا رسول الله، اقصرت الصلاة ام نسيت؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم تقصر الصلاة ولم انسه". قال: يا رسول الله، إنما صليت ركعتين. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احق ما يقول ذو اليدين؟". قالوا: نعم. قال: فقام , فصلى بهم ركعتين اخريين . قال يحيى : حدثني ضمضم بن جوس انه سمع ابا هريرة يقول: ثم سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم سجدتينحَدَّثَنا حسنُ بن موسى ، حدثنا شيبان بن عبد الرحمن ، حدثنا يحيى بن أبى كثير ، عن أبى سَلَمة بن عبد الرحمن ، عن أبى هريرة ، قال: بينما أنا أُصَلّى مع رسولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الظُّهْرِ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من ركعتين، فقام رجلٌ من بنى سُلَيْم فقال: يا رسولَ الله، أَقَصُرَت الصَّلاةُ أم نَسِيتَ؟، فقال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لم تَقْصُرِ الصَّلاةُ ولم أَنْسَهْ". قال: يا رسولَ الله، إنَّما صَلَّيْتَ ركعتين. فقال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحَقَّ ما يقولُ ذو اليَدَيْنِ؟". قالوا: نَعَمْ. قال: فقام , فصَلَّى بهم رَكْعتينِ أُخْرَيَيْنِ . قال يحيى : حدثني ضَمْضَم بن جوس أنه سمع أبا هريرة يقول: ثم سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَتين

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 482 ، م : 573
حدیث نمبر: 9445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا شيبان ، عن يحيى بن ابي كثير ، قال: اخبرني ابو سلمة ، ان ابا هريرة اخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه" حدثنا حسنُ بن موسى ، قال: حدثنا شَيْبانُ ، عن يَحيى بن أبي كثيرٍ ، قال: أخبرني أبو سَلَمة ، أن أبا هريرة أخبره , أنَّ رسولَ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: " مَنْ قامَ رمضانَ إيمانًا واحتسابًا، غُفِرَ له ما تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِه، ومَنْ قامَ لَيْلَةَ القَدْرِ إِيمانًا واحْتِسابًا، غُفِرَ له ما تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ"

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 37 ، م : 760
حدیث نمبر: 9446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، قال: حدثنا شيبان ، عن يحيى ، قال: حدثني ابو سلمة ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تنكح المراة وخالتها، ولا المراة وعمتها" حدثنا حسنٌ ، قال: حدثنا شَيْبانُ ، عن يحيى ، قال: حدثني أبو سلمة ، أنه سمع أبا هريرة ، يقول: قال رسولَ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تُنْكَحُ المرأَةُ وخالَتُها، ولا المرأَةُ وعَمَّتُها"

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5110 ، م : 1408
حدیث نمبر: 9447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، قال: حدثنا شيبان ، عن يحيى ، حدثني ابو سلمة ، عن ابى هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يدعو بهؤلاء الكلمات: " اللهم إني اعوذ بك من عذاب النار، ومن عذاب القبر، ومن فتنة المحيا والممات، ومن شر المسيح الدجال" حدثنا حسنٌ ، قال: حدثنا شَيبانُ ، عن يحيى ، حدثني أبو سَلَمة ، عن أبى هريرة ، قال: كان رسولَ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يدعو بهَؤُلاء الكلماتِ: " اللَّهمَّ إنَّي أَعُوذ بِكَ مِنْ عَذابِ النارِ، ومِن عَذابِ القَبرِ، ومِن فِتْنَةِ المَحْيا والمَمات، ومِن شَرَّ المَسِيحِ الدَّجالِ"

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1377 ، م : 588
حدیث نمبر: 9448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، قال: حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن سعيد , ان اباه اخبره , انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يحل لامراة ان تسافر يوما فما فوقه إلا ومعها ذو حرمة" حدثنا حسنٌ ، قال: حدثنا شَيبانُ ، عن يحيى ، عن سعيدٍ , أن أباه أخبره , أنه سمع أبا هريرة ، يقول: قال رسولَ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَحِلُ لاِمْرَأَةٍ أَنْ تُسافِرَ يومًا فما فَوْقَهُ إلاَّ وَمَعْهَا ذُو حُرْمَةٍ"

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1088 ، م : 1339
حدیث نمبر: 9449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا غسان بن الربيع الموصلي ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن ابى صالح ، عن ابى هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يؤتى بالموت كبشا اغثر، فيوقف بين الجنة والنار، فيقال: يا اهل الجنة، فيشرئبون وينظرون، فيذبح , فيقال: خلودا لا موت" .حدثنا غَسَّانُ بن الرَّبيعِ المَوصِلي ، قال: حدثنا حماد بن سَلَمة ، عن عاصم بن بَهْدلة ، عن أبى صالحٍ ، عن أبى هريرة , أنَّ النبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: " يُؤْتَى بالموتِ كَبْشًا أَغْثَرَ، فيُوقَفُ بين الجَنَّة والنار، فيُقالُ: يا أهلَ الجَنَّةِ، فيَشْرَئِبُّون ويَنْظُرُونَ، فَيُذْبَحُ , فيقالُ: خُلُودًا لا مَوْتَ" .

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، ومحمد بن عبيد الله , قالا: حدثنا الاعمش ، عن ابى صالح ابى سعيد ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فذكراهحدثنا أبو معاويةَ ، وَمحمد بن عبيد الله , قالا: حدثنا الأعمشُ ، عن أبى صالحٍ أبى سعيد ، عنِ النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فذَكَراه

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا غسان بن الربيع ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابى هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا يقولن احدكم: عبدي وامتي، ولا يقولن المملوك: ربي وربتي، ليقل المالك: فتاي وفتاتي، وليقل المملوك: سيدي وسيدتي، فإنهم المملوكون، والرب الله عز وجل" حدثنا غسان بن الرَّبيع ، قال: حدثنا حماد بن سَلَمة ، عن أيوبَ ، عن ابنِ سِيرِين ، عن أبى هريرة ، قال: قال النبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَقُولَنَّ أَحَدُكم: عَبْدي وأَمَتي، ولا يَقُولَنَّ المَمْلُوكُ: رَبَّي ورَبتي، لِيَقُلِ المالِكُ: فَتَايَ وفتاتِي، ولْيَقُلِ الْمَمْلُوكُ: سَيَّدي وسَيَّدَتِي، فإنهم المَمْلُوكُون، والَّربُّ الله عَزَّ وجلَّ"

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن، خ : 2552 ، م : 2249
حدیث نمبر: 9452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا غسان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابى سلمة ، عن ابى هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن كان في شيء مما تداوون به خير، ففي الحجامة" حدثنا غسانُ ، حدثنا حماد بن سَلَمة ، عن محمد بن عَمْرو ، عن أبى سَلمة ، عن أبى هريرة , أن رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: " إنْ كانَ في شيءٍ مِما تَدَاوَوْنَ به خَيْرٌ، ففيِ الحِجامَةِ"

حكم دارالسلام: إسناد حسن
حدیث نمبر: 9453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد قال عبد الله بن احمد: وسمعته انا منه ، قال: حدثنا محمد بن فضيل ، عن عطاء بن السائب ، عن مجاهد، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب لقاء الله، احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله، كره الله لقاءه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْهُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ، كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے، اللہ اس سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو پسند نہیں کرتا ہے، اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 7504 ، م : 2685 ، وھذا إسناد ضعیف ، روایة محمد عن عطاء بعد اختلاطه
حدیث نمبر: 9454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، قال: حدثنا ابن وهب ، قال: حدثني معروف بن سويد الجذامي ، انه سمع علي بن رباح ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا عدوى، ولا طيرة، والعين حق" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَعْرُوفُ بْنُ سُوَيْدٍ الْجُذَامِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ رَبَاحٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ، وَالْعَيْنُ حَقٌّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی اور پرندوں (کو موثر سمجھنے کی) کوئی حقیقت نہیں اور نظر لگنا برحق ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 5717 ، 5755 ، م : 2220 ، 2223
حدیث نمبر: 9455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، حدثنا مخرمة بن بكير ، عن ابيه ، عن عراك بن مالك ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " ليس في العبد صدقة، إلا صدقة الفطر" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَيْسَ فِي الْعَبْدِ صَدَقَةٌ، إِلَّا صَدَقَةَ الْفِطْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی نے فرمایا صدقہ فطر کے علاوہ غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1464 ، م : 982
حدیث نمبر: 9456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن فضيل ، عن مغيرة ، عن إبراهيم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاع مصراة فهو بآخر النظرين، إن شاء امسكها وإن شاء ردها بصاع من تمر، ولا تسال المراة طلاق اختها، ولا تناجشوا، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا يبع حاضر لباد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنْ ابْتَاعَ مُصَرَّاةً فَهُوَ بِآخِرِ النَّظَرَيْنِ، إِنْ شَاءَ أَمْسَكَهَا وَإِنْ شَاءَ رَدَّهَا بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَلَا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اچھے داموں فروخت کرنے کے لئے بکری یا اونٹنی کا تھن مت باندھا کرو جو شخص (اس دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔ اور تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر سودا مت کیا کرو۔ اور کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے اور ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو اور ایک دوسرے کی بیع پر بیع مت کرو اور کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 2151 ، م: 1524 ، وھذا إسناد منقطع ، إبراھیم النخعي لم یسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، قال: اخبرني ابن وهب ، اخبرني حيوة ، عن محمد بن عبد الرحمن ، عن ابي عبد الله مولى شداد بن الهاد , انه سمع ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من سمع رجلا ينشد في المسجد ضالة، فليقل: لا اداها الله إليك، فإن المساجد لم تبن لذلك" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ فِي الْمَسْجِدِ ضَالَّةً، فَلْيَقُلْ: لَا أَدَّاهَا اللَّهُ إليك، فَإِنَّ الْمَسَاجِدَ لَمْ تُبْنَ لِذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص کسی آدمی کو مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو اسے چاہئے کہ یوں کہہ دے اللہ کرے تجھے وہ چیز نہ ملے کیونکہ مساجد (اس قسم کے اعلانات کے لئے نہیں بنائی گئیں)۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 568
حدیث نمبر: 9458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون ، حدثنا ابن وهب ، قال: سمعت حيوة ، يقول: حدثني حميد بن هانئ الخولاني ، عن ابي سعيد مولى غفار، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تبيعوا فضل الماء، ولا تمنعوا الكلا، فيهزل المال ويجوع العيال" .حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَيْوَةَ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى غِفَارَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَبِيعُوا فَضْلَ الْمَاءِ، وَلَا تَمْنَعُوا الْكَلَأَ، فَيَهْزُلَ الْمَالُ وَيَجُوعَ الْعِيَالُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ زائد پانی روک کر نہ رکھا کرو زائد گھاس نہ روکا کرو، ورنہ مال کمزور ہوجائے گا اور بچے بھوکے رہ جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح دون قوله : «فیھزل المال...... الخ » ، وھذا إسناد قابل للتحسین
حدیث نمبر: 9459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون ، قال: حدثني ابن وهب ، عن حيوة ، عن ابن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال إن كان قاله: " جهاد الكبير والضعيف والمراة: الحج والعمرة" .حَدَّثَنَا هَارُونُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ حَيْوَةَ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِنْ كَانَ قَالَهُ: " جِهَادُ الْكَبِيرِ وَالضَّعِيفِ وَالْمَرْأَةِ: الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بوڑھے، کمزور اور عورت کا جہاد حج اور عمرہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لانقطاعه ، فإن محمدا لم یدرک أبا ھریرۃ
حدیث نمبر: 9460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون ، قال: حدثنا ابن وهب ، قال: اخبرني عمرو بن الحارث التيمي ، ان جعفر بن ربيعة حدثه , ان عبد الرحمن الاعرج حدثه , عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا هام , لا هام" .حَدَّثَنَا هَارُونُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ ، أَنَّ جَعْفَرَ بْنَ رَبِيعَةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجَ حَدَّثَهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا هَامَ , لَا هَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردے کی کھوپڑی میں سے کیڑا نکلنے کی کوئی حقیقت نہیں، یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5717 ، م : 2220
حدیث نمبر: 9461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون ، قال عبد الله: وسمعته انا من هارون ، قال: حدثنا ابن وهب ، عن عمرو ، عن عمارة بن غزية ، عن سمي مولى ابي بكر، انه سمع ابا صالح ذكوان يحدث , عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد، فاكثروا الدعاء" .حَدَّثَنَا هَارُونُ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ سَاجِدٌ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے، اس لئے (سجدے میں) دعاء کثرت سے کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م :482
حدیث نمبر: 9462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون ، قال: حدثنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن ابن هرمز ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن احدكم ما قعد ينتظر الصلاة في صلاة ما لم يحدث، تدعو له الملائكة: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه" .حَدَّثَنَا هَارُونُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ مَا قَعَدَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فِي صَلَاةٍ مَا لَمْ يُحْدِثْ، تَدْعُو لَهُ الْمَلَائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو شخص جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے، اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ! اس کی بخشش فرما، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 477 ، م : 649
حدیث نمبر: 9463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون ، قال: حدثنا ابن وهب ، قال: حدثنا عمرو بن الحارث ، ان ابا يونس مولى ابي هريرة حدثه , عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " ما انزل الله عز وجل من السماء بركة، إلا اصبح كثير من الناس بها كافرين، ينزل الله عز وجل الغيث، فيقولون: بكوكب كذا وكذا" .حَدَّثَنَا هَارُونُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ السَّمَاءِ بَرَكَةً، إِلَّا أَصْبَحَ كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ بِهَا كَافِرِينَ، يُنَزِّلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْغَيْثَ، فَيَقُولُونَ: بِكَوْكَبِ كَذَا وَكَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جب بھی آسمان سے برکت (بارش) نازل فرماتے ہیں تو بندوں کا ایک گروہ اس کی ناشکری کرنے لگتا ہے، بارش اللہ نازل کرتا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ فلاں ستارے کی تاثیر سے ہوئی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 72
حدیث نمبر: 9464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا عبد الحميد يعني ابن بهرام ، قال: حدثنا شهر بن حوشب ، قال: قال ابو هريرة : بينما رجل وامراة له في السلف الخالي لا يقدران على شيء، فجاء الرجل من سفره , فدخل على امراته جائعا، قد اصابته مسغبة شديدة، فقال لامراته: اعندك شيء؟، قالت: نعم , ابشر اتاك رزق الله. فاستحثها، فقال: ويحك، ابتغي إن كان عندك شيء. قالت: نعم، هنية نرجو رحمة الله، حتى إذا طال عليه الطوى، قال: ويحك، قومي فابتغي إن كان عندك خبز فاتيني به فإني قد بلغت وجهدت. فقالت: نعم، الآن ينضج التنور فلا تعجل. فلما ان سكت عنها ساعة , وتحينت ايضا ان يقول لها , قالت هي من عند نفسها: لو قمت فنظرت إلى تنوري، فقامت فوجدت تنورها ملآن جنوب الغنم ورحييها تطحنان، فقامت إلى الرحى , فنفضتها واخرجت ما في تنورها من جنوب الغنم. قال ابو هريرة: فوالذي نفس ابي القاسم بيده، عن قول محمد صلى الله عليه وسلم: " لو اخذت ما في رحييها ولم تنفضها لطحنتها إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ بَهْرَامَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : بَيْنَمَا رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ لَهُ فِي السَّلَفِ الْخَالِي لَا يَقْدِرَانِ عَلَى شَيْءٍ، فَجَاءَ الرَّجُلُ مِنْ سَفَرِهِ , فَدَخَلَ عَلَى امْرَأَتِهِ جَائِعًا، قَدْ أَصَابَتْهُ مَسْغَبَةٌ شَدِيدَةٌ، فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: أَعِنْدَكِ شَيْءٌ؟، قَالَتْ: نَعَمْ , أَبْشِرْ أَتَاكَ رِزْقُ اللَّهِ. فَاسْتَحَثَّهَا، فَقَالَ: وَيْحَكِ، ابْتَغِي إِنْ كَانَ عِنْدَكِ شَيْءٌ. قَالَتْ: نَعَمْ، هُنَيَّةً نَرْجُو رَحْمَةَ اللَّهِ، حَتَّى إِذَا طَالَ عَلَيْهِ الطَّوَى، قَالَ: وَيْحَكِ، قُومِي فَابْتَغِي إِنْ كَانَ عِنْدَكِ خُبْزٌ فَأْتِينِي بِهِ فَإِنِّي قَدْ بَلَغْتُ وَجَهِدْتُ. فَقَالَتْ: نَعَمْ، الْآنَ يَنْضَجُ التَّنُّورُ فَلَا تَعْجَلْ. فَلَمَّا أَنْ سَكَتَ عَنْهَا سَاعَةً , وَتَحَيَّنَتْ أَيْضًا أَنْ يَقُولَ لَهَا , قَالَتْ هِيَ مِنْ عِنْدِ نَفْسِهَا: لَوْ قُمْتُ فَنَظَرْتُ إِلَى تَنُّورِي، فَقَامَتْ فَوَجَدَتْ تَنُّورَهَا مَلْآنَ جُنُوبَ الْغَنَمِ وَرَحْيَيْهَا تَطْحَنَانِ، فَقَامَتْ إِلَى الرَّحَى , فَنَفَضَتْهَا وَأَخْرَجَتْ مَا فِي تَنُّورِهَا مِنْ جُنُوبِ الْغَنَمِ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَوَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ، عَنْ قَوْلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أَخَذَتْ مَا فِي رَحْيَيْهَا وَلَمْ تَنْفُضْهَا لَطَحَنَتْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پہلے زمانے میں دو میاں بیوی تھے انہیں کسی چیز پر دسترس حاصل نہ تھی، وہ آدمی ایک مرتبہ سفر سے واپس آیا، اسے شدید بھوک لگی ہوئی تھی، وہ اپنی بیوی کے پاس پہنچ کر اس سے کہنے لگا کیا تمہارے پاس کچھ ہے؟ اس نے کہا ہاں! خوش ہوجاؤ کہ اللہ کا رزق تمہارے پاس آیا ہے، اس نے اسے چمکار کر کہا کہ اگر تمہارے پاس کچھ ہے تو جلدی سے لے آؤ، اس نے کہا اچھا، بس تھوڑی دیر ہمیں رحمت الٰہی کی امید ہے لیکن جب انتظار کی گھڑیاں مزید لمبی ہوتی گئیں تو اس نے اپنی بیوی سے کہا کمبخت! جا اگر تیرے پاس کوئی روٹی ہے تو لے آ، بھوک کی وجہ سے میں نڈھال ہوچکا ہوں، اس نے کہا اچھا ابھی تنور لگتا ہے، جلدی نہ کرو۔ جب وہ تھوڑی دیر مزید خاموش رہا اور اس کی بیوی نے دیکھا کہ اب یہ دوبارہ تقاضا کرنے والا ہے تو اس نے اپنے دل میں سوچا کہ مجھے اٹھ کر تنور کو دیکھنا تو چاہئے (شاید اس میں کچھ ہو) چنانچہ وہ کھڑی ہوئی تو دیکھا کہ تنور بکری کی رانوں سے بھرا پڑا ہے اور اس کی دونوں چکیوں میں آٹا پس رہا ہے وہ چکی کی طرف بڑھی اور آٹا لے کرچھانا اور تنور میں سے بکری کی رانیں نکالیں (اور خوب لطف لے کر سیراب ہوئے) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ارشادنقل کرتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اگر وہ چکیوں میں سے آٹا نکال کر انہیں جھاڑ نہ لیتی تو قیامت تک اس میں سے آٹا نکلتا رہتا اور وہ پیستی رہتی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لضعف شھر بن حوشب
حدیث نمبر: 9465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن قتادة ، وجعفر بن ابي وحشية ، وعباد بن منصور , عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على اصحابه وهم يتنازعون في الشجرة التي اجتثت من فوق الارض ما لها من قرار، فقال بعضهم: احسبها الكماة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الكماة من المن، وماؤها شفاء للعين، والعجوة من الجنة، وهي شفاء للسم" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ ، وَعَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى أَصْحَابِهِ وَهُمْ يَتَنَازَعُونَ فِي الشَّجَرَةِ الَّتِي اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَحْسَبُهَا الْكَمْأَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ لِلسُّمِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو وہ اس درخت کے بارے میں اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے تھے جو سطح زمین سے ابھرتا ہے اور اسے قرار نہیں ہوتا چنانچہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں وہ کھنبی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھنبی تو من (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) کا حصہ ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفا ہے اور عجوہ کھجور جنت کی کھجور ہے اور زہر کی شفا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث حسن دون قصة الشجرۃ ، وھذا إسناد ضعیف لضعف شھر
حدیث نمبر: 9466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا فزارة بن عمرو ، قال: اخبرنا فليح ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة غزاها , فارمل فيها المسلمون، واحتاجوا إلى الطعام، فاستاذنوا رسول الله صلى الله عليه وسلم في نحر الإبل، فاذن لهم، فبلغ ذلك عمر بن الخطاب، قال: فجاء، فقال: يا رسول الله، إبلهم تحملهم وتبلغهم عدوهم، ينحرونها؟ , بل ادع يا رسول الله بغبرات الزاد، فادع الله عز وجل فيها بالبركة. قال:" اجل"، قال: فدعا بغبرات الزاد، فجاء الناس بما بقي معهم , فجمعه، ثم دعا الله عز وجل فيه بالبركة , ودعا باوعيتهم فملاها، وفضل فضل كثير , فقال رسول الله صلى الله عليه عند ذلك: " اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد اني عبد الله ورسوله، ومن لقي الله عز وجل بهما غير شاك دخل الجنة" .حَدَّثَنَا فَزَارَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: أَخْبَرَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا , فَأَرْمَلَ فِيهَا الْمُسْلِمُونَ، وَاحْتَاجُوا إِلَى الطَّعَامِ، فَاسْتَأْذَنُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ الْإِبِلِ، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: فَجَاءَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِبِلُهُمْ تَحْمِلُهُمْ وَتُبَلِّغُهُمْ عَدُوَّهُمْ، يَنْحَرُونَهَا؟ , بَلْ ادْعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِغَبَرَاتِ الزَّادِ، فَادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا بِالْبَرَكَةِ. قَالَ:" أَجَلْ"، قَالَ: فَدَعَا بِغَبَرَاتِ الزَّادِ، فَجَاءَ النَّاسُ بِمَا بَقِيَ مَعَهُمْ , فَجَمَعَهُ، ثُمَّ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ بِالْبَرَكَةِ , وَدَعَا بِأَوْعِيَتِهِمْ فَمَلَأَهَا، وَفَضَلَ فَضْلٌ كَثِيرٌ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عِنْدَ ذَلِكَ: " أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ، وَمَنْ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِهِمَا غَيْرَ شَاكٍّ دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ میں تشریف لے گئے وہاں مسلمانوں کو بھوک نے ستایا اور انہیں کھانے کی شدید حاجت نے آگھیرا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ ذبح کرنے کی اجازت مانگی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس اونٹ پر یہ سواری کرتے ہیں اور دشمن کے قریب پہنچتے ہیں کیا یہ اسی کو ذبح کردیں گے؟ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ان سے ان کے پاس متفرق طور پر جو چیزیں موجود ہیں وہ منگوا لیجئے اور اللہ سے اس میں برکت کی دعاء فرما لیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی رائے کو قبول کرلیا اور متفرق چیزیں جوت وشہ میں موجود تھیں، منگوا لیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اپنے پاس بچا کھچا کھانے کا سامان لے آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اکٹھا کیا اور اللہ سے اس میں برکت کی دعاء کی اور فرمایا کہ اپنے اپنے برتن لے کر آؤ سب کے برتن بھر گئے اور بہت سی مقدار بچ بھی گئی، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں اور جو شخص ان دونوں گواہیوں کے ساتھ اللہ سے ملے گا اور اسے ان میں کوئی شک نہ ہوا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، م : 27 ، وھذا إسناد ضعیف لجھالة فزارۃ
حدیث نمبر: 9467
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن رجل من بني الحارث بن كعب، قال: كنت جالسا عند ابي هريرة، فاتاه رجل فساله , فقال: يا ابا هريرة ، انت نهيت الناس ان يصوموا يوم الجمعة؟ قال: لا لعمر الله، غير اني ورب هذه الحرمة، ورب هذه الحرمة، لقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يصومن احدكم يوم الجمعة، إلا في ايام يصومه فيها" . قال: فجاء آخر , فقال: يا قال: فجاء آخر , فقال: يا ابا هريرة ، انت نهيت الناس ان يصلوا في نعالهم؟ قال: لا لعمر الله، غير اني ورب هذه الحرمة، ورب هذه الحرمة، لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، " يصلي إلى هذا المقام وإن عليه نعليه، ثم انصرف وهما عليه" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَسَأَلَهُ , فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، أَنْتَ نَهَيْتَ النَّاسَ أَنْ يَصُومُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: لَا لَعَمْرُ اللَّهِ، غَيْرَ أَنِّي وَرَبِّ هَذِهِ الْحُرْمَةِ، وَرَبِّ هَذِهِ الْحُرْمَةِ، لَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَصُومَنَّ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِلَّا فِي أَيَّامٍ يَصُومُهُ فِيهَا" . قال: فَجَاءَ آخَرُ , فَقَالَ: يَا قال: فَجَاءَ آخَرُ , فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، أَنْتَ نَهَيْتَ النَّاسَ أَنْ يُصَلُّوا فِي نِعَالِهِمْ؟ قَالَ: لَا لَعَمْرُ اللَّهِ، غَيْرَ أَنِّي وَرَبِّ هَذِهِ الْحُرْمَةِ، وَرَبِّ هَذِهِ الْحُرْمَةِ، لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يُصَلِّي إِلَى هَذَا الْمَقَامِ وَإِنَّ عَلَيْهِ نَعْلَيْهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَهُمَا عَلَيْهِ" .
ابوالاوبر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کیا آپ ہی لوگوں کو جمعہ کے دن کا روزہ رکھنے سے منع کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا نہیں بخدا! اس حرم کے رب کی قسم میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تم میں سے کوئی شخص صرف جمعہ کا روزہ نہ رکھے، الاّ یہ کہ وہ اس کے معمول میں آجائے پھر دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا آپ وہی ہیں جو لوگوں کو جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھنے سے روکتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا نہیں اس حرم کے رب کی قسم میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خود اسی جگہ پر کھڑے ہو کر جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھتے اور واپس جاتے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، خ : 1985 ، م : 1144 ، وھذا إسناد ضعیف لجھالة الرجل الحارثي
حدیث نمبر: 9468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا صلى احدكم ثم جلس لم تزل الملائكة تقول: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه ما لم يحدث او يقوم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ ثُمَّ جَلَسَ لَمْ تَزَلْ الْمَلَائِكَةُ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ مَا لَمْ يُحْدِثْ أَوْ يَقُومْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ کر وہیں بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے اس کے لئے مسلسل دعاء مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے یا اپنی جگہ سے اٹھ کر نہ جائے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 477 ، م : 649 ، وھذا إسناد فیه ابن إسحاق مدلس ، لکنه توبع
حدیث نمبر: 9469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر بن حفص بن عاصم ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اتى احدكم فراشه فلينزع داخلة إزاره ثم لينفض بها فراشه، فإنه لا يدري ما حدث عليه بعده، ثم ليضطجع على جنبه الايمن، ثم ليقل: باسمك ربي وضعت جنبي، وبك ارفعه، إن امسكت نفسي فارحمها، وإن ارسلتها فاحفظها، بما حفظت به عبادك الصالحين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرِ بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ فِرَاشَهُ فَلْيَنْزِعْ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ ثُمَّ لِيَنْفُضْ بِهَا فِرَاشَهُ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا حَدَثَ عَلَيْهِ بَعْدَهُ، ثُمَّ لِيَضْطَجِعْ عَلَى جَنْبِهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ لِيَقُلْ: بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا، بِمَا حَفِظْتَ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص رات کو بیدارہو پھر اپنے بستر پر آئے تو اسے چاہے کہ اپنے تہبند ہی سے اپنے بستر کو جھاڑ لے کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے پیچھے کیا چیز اس کے بستر پر آگئی ہو پھر یوں کہے کہ اے اللہ میں نے آپ کے نام کی برکت سے اپنا پہلو زمین پر رکھ دیا اور آپ کے نام سے ہی اٹھاؤں گا اگر میری روح کو اپنے پاس روک لیں تو اس کی مغفرت فرمائیے اور اگر بھیج دیں تو اس کی اسی طرح حفاظت فرمائیے جیسے آپ اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتے ہیں

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7393 ، م : 2714
حدیث نمبر: 9470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد بن ابان بن سعيد بن العاص ، قال: حدثنا عبيد الله , عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا زنت خادم احدكم فليجلدها ولا يعيرها , فإن عادت الثانية فليجلدها ولا يعيرها، فإن عادت الثالثة فليجلدها ولا يعيرها، فإن عادت الرابعة فليجلدها، وليبعها بحبل من شعر , او بضفير من شعر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا زَنَتْ خَادِمُ أَحَدِكُمْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُعَيِّرْهَا , فَإِنْ عَادَتْ الثَّانِيَةَ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُعَيِّرْهَا، فَإِنْ عَادَتْ الثَّالِثَةَ فَلْيَجْلِدْهَا وَلَا يُعَيِّرْهَا، فَإِنْ عَادَتْ الرَّابِعَةَ فَلْيَجْلِدْهَا، وَلْيَبِعْهَا بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ , أَوْ بِضَفِيرٍ مِنْ شَعَرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کی باندی زنا کرے اور اس کا جرم ثابت ہوجائے تو اسے کوڑوں کی سزا دے لیکن اسے عار نہ دلائے پھر تیسری یا چوتھی مرتبہ یہی گناہ سرزد ہونے پر فرمایا کہ اسے بیچ دے خواہ اس کی قسمت صرف بالوں سے گندھی ہوئی ایک رسی ہی ملے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2152 ، م : 1703
حدیث نمبر: 9471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الإسلام ليارز إلى المدينة، كما تارز الحية إلى جحرها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْإِسْلَامَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ، كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب ایمان مدینہ منورہ کی طرف ایسے سمٹ آئے گا جیسے سانپ اپنے بل میں سمٹ آتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1876 ، م : 147
حدیث نمبر: 9472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، قال: حدثنا الحجاج ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم الشهر، فاكملوا العدة ثلاثين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ الشَّهْرُ، فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاند دیکھ کر روزہ رکھا کرو، چاند دیکھ کر عید منایا کرو۔ اگر چاند نظر نہ آئے اور آسمان پر ابر چھایا ہو کیا تیس کی گنتی پوری کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 1909 ، م : 1081 ، وھذا إسناد ضعیف ، الحجاج بن أرطاۃ مدلس ، وقد عنعن
حدیث نمبر: 9473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا غسان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الحبة السوداء شفاء لكل داء، إلا السام، والسام الموت" .حَدَّثَنَا غَسَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ شِفَاءٌ لِكُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ، وَالسَّامُ الْمَوْتُ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 5688 ، م : 2215
حدیث نمبر: 9474
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا غسان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وعن يونس ، عن الحسن ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا سمع احدكم الاذان، والإناء على يده، فلا يدعه حتى يقضي منه" .حَدَّثَنَا غَسَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَعَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمْ الْأَذَانَ، وَالْإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ، فَلَا يَدَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ مِنْهُ" .
خواجہ حسن بصری سے مرسلاً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اذان سنے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو جب تک کھانا مکمل نہ کرلے اسے نہ چھوڑے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ حسن من الطریق الأول ، و إسنادہ الثاني مرسل من جھة الحسن البصري
حدیث نمبر: 9475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يزيد ، قال: حدثنا سفيان بن حسين ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوها عصموا مني دماءهم، واموالهم، إلا بحقها وحسابهم على الله عز وجل" ، قال: فلما كانت الردة، قال عمر لابي بكر: تقاتلهم، وقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول كذا وكذا، قال: فقال ابو بكر: والله لا افرق بين الصلاة، والزكاة، ولاقاتلن من فرق بينها، قال: فقاتلنا معه فراينا ذلك رشدا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ، وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَتِ الرِّدَّةُ، قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ: تُقَاتِلُهُمْ، وَقَدْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَا أُفَرِّقُ بَيْنَ الصَّلَاةِ، وَالزَّكَاةِ، وَلَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَهَا، قَالَ: فَقَاتَلْنَا مَعَهُ فَرَأَيْنَا ذَلِكَ رَشَدًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لاالہ الا اللہ نہ کہہ لیں، جب وہ کلمہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنی جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا الاّ یہ کہ اس کلمہ کا کوئی حق ہو اور ان کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہے جب فتنہ ارتداد پھیلا تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ ان سے کیونکر قتال کرسکتے ہیں جبکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا بخدا! میں نماز اور زکوٰۃ میں فرق نہیں کروں گا اور ان دونوں کے درمیان فرق کرنے والوں سے ضرور قتال کروں گا، چنانچہ ہم نے ان کی معیت میں قتال کیا اور بعد میں ہم نے اسی میں خیروبھلائی دیکھی۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، م : 21
حدیث نمبر: 9476
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحمير فيها زكاة؟، فقال: " ما جاءني فيها شيء إلا هذه الآية الفاذة: من يعمل مثقال ذرة خيرا يره ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره سورة الزلزلة آية 5 - 7" .قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَمِيرِ فِيهَا زَكَاةٌ؟، فَقَالَ: " مَا جَاءَنِي فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْفَاذَّةُ: مَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 5 - 7" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کی زکوٰۃ کے متعلق دریافت کیا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں تو یہی ایک جامع مانع آیت نازل فرما دی ہے کہ جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی نیک عمل سر انجام دے گا وہ اسے دیکھ لے گا اور جو شخص ایک ذرے کے برابر بھی برا عمل سر انجام دے گا وہ اسے دیکھ لے گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2371 ، م : 987
حدیث نمبر: 9477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية محمد بن خازم ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تضمن الله لمن يخرج في سبيله، ان يدخله الجنة او يرده إلى منزله، نائلا ما نال من اجر او غنيمة" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَضَمَّنَ اللَّهُ لِمَنْ يَخْرُجُ فِي سَبِيلِهِ، أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ إِلَى مَنْزِلِهِ، نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے متعلق اپنے ذمے یہ بات لے رکھی ہے جو اس کے راستے میں نکلے کہ اسے جنت میں داخل کرے یا اس حال میں اس کے ٹھکانے کی طرف واپس پہنچا دے کہ وہ ثواب یا مال غنیمت کو حاصل کرچکا ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3123 ، م : 1876
حدیث نمبر: 9478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الإمام ضامن، والمؤذن مؤتمن، اللهم ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْإِمَامُ ضَامِنٌ، وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار اے اللہ اماموں کی رہنمائی فرما اور موذنین کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9478M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وكذا حدثناه اسود ، قال: حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، كما قال محمد:" ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين".وَكَذَا حَدَّثَنَاهُ أَسْوَدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، كَمَا قَالَ مُحَمَّدٌ:" أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ".

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، شریك ، وإن کان سیئ الحفظ ، متابع
حدیث نمبر: 9478M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وكذا قال يعني ابن فضيل ايضا.وَكَذَا قَالَ يَعْنِي ابْنَ فُضَيْلٍ أَيْضًا.

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9478M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وزائدة ايضا حدثناه , معاوية يعني عنه. وَزَائِدَةُ أَيْضًا حَدَّثَنَاهُ , مُعَاوِيَةُ يَعْنِي عَنْهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9479
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المراء في القرآن كفر" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " المِرَاءُ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد هممت ان لا اتخلف عن سرية تخرج في سبيل الله، وليس عندي ما احملهم، ولوددت اني اقتل في سبيل الله ثم احيا، ثم اقتل، ثم احيا، ثم اقتل" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَتَخَلَّفَ عَنْ سَرِيَّةٍ تَخْرُجُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَيْسَ عِنْدِي مَا أَحْمِلُهُمْ، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أَحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أَحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ میں اللہ کے راستہ میں نکلنے والے کسی سریہ سے کبھی پیچھے نہ رہتا لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ ان سب کو سواری مہیا کرسکوں مجھے اس بات کی تمنا ہے کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور جام شہادت نوش کرلوں، پھر زندگی عطا ہو اور جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں، پھر جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 36 ، م : 1876
حدیث نمبر: 9481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قالوا: يا رسول الله، اخبرنا بعمل يعدل الجهاد في سبيل الله. قال:" لا تطيقونه" مرتين , او ثلاثا. قال: قالوا: اخبرنا فلعلنا نطيقه. قال: " مثل المجاهد في سبيل الله كمثل الصائم القائم، القانت بآيات الله، لا يفتر من صيام ولا صلاة، حتى يرجع المجاهد إلى اهله" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا بِعَمَلٍ يَعْدِلُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. قَالَ:" لَا تُطِيقُونَهُ" مَرَّتَيْنِ , أَوْ ثَلَاثًا. قَالَ: قَالُوا: أَخْبِرْنَا فَلَعَلَّنَا نُطِيقُهُ. قَالَ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ، الْقَانِتِ بِآيَاتِ اللَّهِ، لَا يَفْتُرُ مِنْ صِيَامٍ وَلَا صَلَاةٍ، حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ إِلَى أَهْلِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کوئی ایسا عمل بتائیے جو جہاد کے برابر ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی طاقت نہیں رکھتے (دو تین مرتبہ فرمایا) لوگوں نے عرض کیا کہ آپ بتا دیجئے شاید ہم کرسکیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس آدمی کی سی ہے جو دن کو روزہ، رات کو قیام اور اللہ کی آیات کے سامنے عاجز ہو اور اس نماز روزے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے، یہاں تک کہ وہ مجاہد اپنے اہل خانہ کے پاس واپس آجائے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2785 ، م : 1878
حدیث نمبر: 9482
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عذبت امراة في هرة، ربطتها فلم تطعمها ولم ترسلها تاكل من حشرات الارض" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عُذِّبَتْ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ، رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تُرْسِلْهَا تَأْكُلُ مِنْ حَشَرَاتِ الْأَرْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کے وجہ سے داخل ہوگئی، جسے اس نے باندھ دیا تھا، خود اسے کھلایا پلایا اور نہ ہی اسے کھلا چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3318 ، م : 2243
حدیث نمبر: 9483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي رزين ، عن ابي هريرة ، قال: رايته يضرب جبهته بيده , ويقول: يا اهل العراق، تزعمون اني اكذب على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليكن لكم المهنا، وعلي الإثم، اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا انقطع شسع احدكم، فلا يمشي في الاخرى حتى يصلحها" . رقم الحديث: 9279 " وإذا ولغ الكلب في إناء احدكم، فلا يتوضا حتى يغسلها سبع مرات" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُهُ يَضْرِبُ جَبْهَتَهُ بِيَدِهِ , وَيَقُولُ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ، تَزْعُمُونَ أَنِّي أَكْذِبُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِيَكُنْ لَكُمُ الْمَهْنَأُ، وَعَلَيَّ الْإِثْمُ، أَشْهَدُ أني سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَمْشِي فِي الْأُخْرَى حَتَّى يُصْلِحَهَا" . رقم الحديث: 9279 " وَإِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَتَوَضَّأْ حَتَّى يَغْسِلَهَا سَبْعَ مَرَّاتٍ" .
ابورزین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اپنی پیشانی پر ہاتھ مارتے ہوئے دیکھا وہ کہہ رہے تھے کہ اے عراقی کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی نسبت کرسکتا ہوں؟ تم تو بلا مشقت ایک چیز حاصل کرلو اور مجھ پر اس کا وبال ہو میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب تم میں سے کسی کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ دوسری جوتی کو پہن کر نہ چلے یہاں تک کہ اسے ٹھیک کروا لے۔ اور جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ مار دے تو اس برتن سے اس وقت تک وضو نہ کرے جب تک اسے سات مرتبہ دھو نہ لے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 2098
حدیث نمبر: 9484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من توضا يوم الجمعة فاحسن الوضوء، ثم اتى الجمعة فدنا وانصت واستمع، غفر له ما بينه وبين الجمعة، وزيادة ثلاثة ايام"، قال:" ومن مس الحصى، فقد لغا" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَدَنَا وَأَنْصَتَ وَاسْتَمَعَ، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ، وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ"، قَالَ:" وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى، فَقَدْ لَغَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے پھر جمعہ کے لئے آئے امام کے قریب خاموش بیٹھ کر توجہ سے اس کی بات سنے تو اگلے جمعہ تک اور مزید تین دن تک اس کے گناہ معاف ہوجائیں گے اور جو شخص کنکریوں سے کھیلتا رہا وہ لغو کام میں مشغول رہا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 857
حدیث نمبر: 9485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو اهديت لي ذراع لقبلت، ولو دعيت إلى كراع لاجبت" ، قال وكيع في حديثه:" لو اهديت إلي ذراع".حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أُهْدِيَتْ لِي ذِرَاعٌ لَقَبِلْتُ، وَلَوْ دُعِيتُ إِلَى كُرَاعٍ لَأَجَبْتُ" ، قَالَ وَكِيعٌ فِي حَدِيثِهِ:" لَوْ أُهْدِيَتْ إِلَيَّ ذِرَاعٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے صرف ایک دستی کی دعوت دی جائے تو میں قبول کرلوں گا اور اگر ایک پائے کی دعوت دی جائے تب بھی قبول کرلوں گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5178
حدیث نمبر: 9486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، وابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش المعنى، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء، وصلاة الفجر ولو يعلمون ما فيهما لاتوهما، ولو حبوا، ولقد هممت ان آمر المؤذن فيؤذن، ثم آمر رجلا يصلي بالناس ثم انطلق معي برجال معهم حزم الحطب إلى قوم يتخلفون عن الصلاة، فاحرق عليهم بيوتهم بالنار" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ الْمَعْنَى، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَثْقَلُ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وَصَلَاةُ الْفَجْرِ وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا، وَلَوْ حَبْوًا، وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ الْمُؤَذِّنَ فَيُؤَذِّنَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ أَنْطَلِقَ مَعِي بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزُمُ الْحَطَبِ إِلَى قَوْمٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الصَّلَاةِ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافقین پر نماز عشاء اور نماز فجر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہے لیکن اگر انہیں ان دونوں نمازوں کا ثواب پتہ چل جائے تو وہ ضرور ان نمازوں میں شرکت کریں اگرچہ گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے، میرا دل چاہتا ہے مؤذن کو اذان کا حکم دوں اور ایک آدمی کو حکم دوں اور وہ نماز کھڑی کر دے، پھر اپنے ساتھ کچھ لوگوں کو لے جاؤں جن کے ہمراہ لکڑی کے گٹھے ہوں اور وہ ان لوگوں کے پاس جائیں جو نماز باجماعت میں شرکت نہیں کرتے ان کے گھروں میں آگ لگا دیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 657 ، م : 651
حدیث نمبر: 9487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، وابن نمير ، قالا: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي الحكم مولى الليثيين، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا سبق إلا في خف، او حافر" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي الْحَكَمِ مَوْلَى اللَّيْثِيِّينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا سَبَقَ إِلَّا فِي خُفٍّ، أَوْ حَافِرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف اونٹ یا گھوڑے میں ریس لگائی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد ضعیف من أجل أبي الحکم
حدیث نمبر: 9488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من رآني في المنام فقد رآني الحق، إن الشيطان لا يستطيع ان يتشبه بي" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي الْحَقَّ، إِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَتَشَبَّهَ بِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے، اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 6993 ، م : 2266
حدیث نمبر: 9489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم وهو ابن علية ، عن هشام بن حسان . ويزيد بن هارون ، قال: اخبرنا هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من نسي وهو صائم فاكل او شرب فليتم صومه، فإنما اطعمه الله وسقاه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ . وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَسِيَ وَهُوَ صَائِمٌ فَأَكَلَ أَوْ شَرِبَ فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص روزہ رکھے اور بھولے سے کچھ کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پھر بھی پورا کرنا چاہئے کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1933 ، م : 1155
حدیث نمبر: 9490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا هشام الدستوائي ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، قال: " يقطع الصلاة الكلب، والحمار، والمراة" ، قال هشام: ولا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْكَلْبُ، وَالْحِمَارُ، وَالْمَرْأَةُ" ، قَالَ هِشَامٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت، کتا اور گدھا نمازی کے آگے سے گذرنے پر نماز ٹوٹ جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وقد وقع فیه اختلاف کبیر علی قتادۃ
حدیث نمبر: 9491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا الحجاج بن ابي عثمان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الثيب تستامر في نفسها، والبكر تستاذن" ، قالوا: يا رسول الله، وكيف إذنها؟ قال:" ان تسكت".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الثَّيِّبُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ" ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ:" أَنْ تَسْكُتَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری لڑکی سے نکاح کی اجازت لی جائے اور شوہردیدہ عورت سے مشورہ کیا جائے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کنواری لڑکی شرماتی ہے) تو اس سے اجازت کیسے حاصل کی جائے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی کی علامت ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6970 ، م : 1419
حدیث نمبر: 9492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: حدثنا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عامر العقيلي ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عرض علي اول ثلاثة يدخلون الجنة، واول ثلاثة يدخلون النار، فاما اول ثلاثة يدخلون الجنة: فالشهيد، وعبد مملوك احسن عبادة ربه ونصح لسيده، وعفيف متعفف ذو عيال، واما اول ثلاثة يدخلون النار: فامير مسلط، وذو ثروة من مال لا يعطي حق ماله، وفقير فخور" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَامِرٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عُرِضَ عَلَيَّ أَوَّلُ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، وَأَوَّلُ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ النَّارَ، فَأَمَّا أَوَّلُ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: فَالشَّهِيدُ، وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَنَصَحَ لِسَيِّدِهِ، وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ ذُو عِيَالٍ، وَأَمَّا أَوَّلُ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ النَّارَ: فَأَمِيرٌ مُسَلَّطٌ، وَذُو ثَرْوَةٍ مِنْ مَالٍ لَا يُعْطِي حَقَّ مَالِهِ، وَفَقِيرٌ فَخُورٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سامنے جنت اور جن ہم میں سب سے پہلے داخل ہونے والے تین تین گروہ پیش کئے گئے چنانچہ جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے تین گروہوں میں " شہید " وہ عبد مملوک جو اپنے رب کی عبادت بھی خوب کرے اور اپنے آقا کا بھی خیرخواہ رہے اور وہ عفیف آدمی جو زیادہ عیال دار ہونے کے باوجود اپنی عزت نفس کی حفاظت کرے " شامل تھے اور جو تین گروہ سب سے پہلے جہنم میں داخل ہوں گے ان میں حکمران جو زبردستی قوم پر مسلط ہوجائے شامل ہے نیز وہ مالدار آدمی جو مال کا حق ادانہ کرے اور وہ فقیر جو فخر کرتا پھرے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لجھالة عامر العقیلي و أبیه
حدیث نمبر: 9493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا هشام الدستوائي ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من امسك كلبا فإنه ينقص من عمله كل يوم قيراطا، إلا كلب حرث او ماشية" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا فَإِنَّهُ يُنْقِصُ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطًا، إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص شکاری کتے اور کھیت یا ریوڑ کی حفاظت کے علاوہ شوقیہ طور پر کتے پالے اس کے ثواب میں سے روزانہ ایک قیراط کے برابر کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2322 ، م : 1575
حدیث نمبر: 9494
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا يونس يعني ابن عبيد ، عن الحسن ، عن انس بن حكيم الضبي ، انه خاف زمن زياد او ابن زياد فاتى المدينة، فلقي ابا هريرة ، فقال: فانتسبني , فانتسبت له، فقال: يا فتى , الا احدثك حديثا لعل الله ان ينفعك به؟، قلت: بلى، رحمك الله. قال:" إن اول ما يحاسب به الناس يوم القيامة، من الصلاة، قال: يقول ربنا عز وجل لملائكته وهو اعلم: انظروا في صلاة عبدي اتمها ام نقصها؟، فإن كانت تامة كتبت له تامة، وإن كان انتقص منها شيئا، قال: انظروا هل لعبدي من تطوع؟، فإن كان له تطوع، قال: اتموا لعبدي فريضته من تطوعه. ثم تؤخذ الاعمال على ذلكم" . قال يونس: واحسبه قد ذكر النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ عُبَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ حَكِيمٍ الضَّبِّيِّ ، أَنَّهُ خَافَ زَمَنَ زِيَادٍ أَوْ ابْنِ زِيَادٍ فَأَتَى الْمَدِينَةَ، فَلَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، فقال: فَانْتَسَبَنِي , فَانْتَسَبْتُ لَهُ، فَقَالَ: يَا فَتَى , أَلَا أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ؟، قُلْتُ: بَلَى، رَحِمَكَ اللَّهُ. قَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ: يَقُولُ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ لِمَلَائِكَتِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ: انْظُرُوا فِي صَلَاةِ عَبْدِي أَتَمَّهَا أَمْ نَقَصَهَا؟، فَإِنْ كَانَتْ تَامَّةً كُتِبَتْ لَهُ تَامَّةً، وَإِنْ كَانَ انْتَقَصَ مِنْهَا شَيْئًا، قَالَ: انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ؟، فَإِنْ كَانَ لَهُ تَطَوُّعٌ، قَالَ: أَتِمُّوا لِعَبْدِي فَرِيضَتَهُ مِنْ تَطَوُّعِهِ. ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى ذَلِكُمْ" . قَالَ يُونُسُ: وَأَحْسَبُهُ قَدْ ذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس بن حکیم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ زیاد یا ابن زیاد کے زمانے میں انہیں خطرہ لاحق ہوا تو مدینہ منورہ آگئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی انہوں نے مجھ سے نام و نسب پوچھا میں نے انہیں بتایا، وہ کہنے لگے کہ اے نوجوان کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جس سے اللہ تمہیں نفع پہنچائے؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں آپ پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں انہوں نے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے بندے سے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ فرض نماز ہوگی پروردگار اپنے فرشتوں سے فرمائے گا " حالانکہ وہ ان سے زیادہ جانتا ہے " کہ میرے بندے کی نماز دیکھو، مکمل ہے ناقص! اگر مکمل ہوئی تو مکمل لکھ دی جائے گی اور نامکمل ہوئی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا دیکھو میرے بندے کے پاس نوافل بھی ہیں؟ اگر اس کے پاس نوافل ہوئے تو اللہ فرمائے گا کہ میرے بندے کے فرائض کو اس کے نوافل سے مکمل کردو، اس کے بعد دیگر فرض اعمال میں بھی اسی طرح کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد ضعیف لجھالة أنس الضبي
حدیث نمبر: 9495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن يونس بن عبيد ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما يؤمن الذي يرفع راسه في صلاته قبل الإمام ان يحول الله صورته صورة حمار" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يؤْمَنُ الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ فِي صَلَاتِهِ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يُحَوِّلَ اللَّهُ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ آدمی جو امام سے پہلے سر اٹھائے اور امام سجدہ ہی میں ہو اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کی شکل گدھے جیسی بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 691 ، م : 427
حدیث نمبر: 9496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن ليث ، عن الحجاج بن عبيد ، عن إبراهيم بن إسماعيل ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ايعجز احدكم إذا صلى ان يتقدم، او يتاخر، او عن يمينه، او عن شماله" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ إِذَا صَلَّى أَنْ يَتَقَدَّمَ، أَوْ يَتَأَخَّرَ، أَوْ عَنْ يَمِينِهِ، أَوْ عَنْ شِمَالِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص اتنا بھی نہیں کرسکتا کہ نماز پڑھتے وقت تھوڑا سا آگے پیچھے یا دائیں بائیں ہوجائے (تاکہ گذرنے والوں کو تکلیف نہ ہو)

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف جدا ، إبراھیم وحجاج مجھولان ، ولیث ضعیف
حدیث نمبر: 9497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي هريرة ، قال: لما حضر رمضان، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد جاءكم رمضان شهر مبارك، افترض الله عليكم صيامه، تفتح فيه ابواب الجنة، وتغلق فيه ابواب الجحيم، وتغل فيه الشياطين، فيه ليلة خير من الف شهر، من حرم خيرها، فقد حرم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَ رَمَضَانُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ جَاءَكُمْ رَمَضَانُ شَهْرٌ مُبَارَكٌ، افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ، تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَحِيمِ، وَتُغَلُّ فِيهِ الشَّيَاطِينُ، فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَ خَيْرَهَا، فَقَدْ حُرِمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب ماہ رمضان قریب آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ تمہارے پاس رمضان کا مہینہ آ رہا ہے یہ مبارک مہینہ ہے اللہ نے تم پر اس کے روزے فرض کئے ہیں اس مبارک مہینے میں جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ اس مہینے میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس کی خیروبرکت سے محروم رہا وہ مکمل طور پر محروم ہی رہا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، فیه أبو قلابة و روایته عن أبي ھریرۃ مرسلة
حدیث نمبر: 9498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن زرارة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل تجاوز لامتي عما حدثت به انفسها ما لم تتكلم به" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَتَكَلَّمْ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو چھوٹ دی گئی ہے کہ اس کے ذہن میں جو وسوسے پیدا ہوتے ہیں ان پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا بشرطیکہ وہ اس وسوسے پر عمل نہ کرے یا اپنی زبان سے اس کا اظہار نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2528 ، م : 127
حدیث نمبر: 9499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا الجريري ، عن ابي مصعب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحا بيده نحو اليمن: " الإيمان يمان، الإيمان يمان، الإيمان يمان، راس الكفر المشرق، والكبر، والفخر في الفدادين: اصحاب الوبر" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي مُصْعَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحَا بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ: " الْإِيمَانُ يَمَانٍ، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، رَأْسُ الْكُفْرِ الْمَشْرِقُ، وَالْكِبْرُ، وَالْفَخْرُ فِي الْفَدَّادِينَ: أَصْحَابِ الْوَبَرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف اپنے دست مبارک سے اشارہ کر کے تین مرتبہ فرمایا یمن والوں کا ایمان بہت عمدہ ہے کفر کا مرکز مشرق کی جانب ہے اور غروروتکبر اونٹوں کے مالکوں میں ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 4388 ، م : 52
حدیث نمبر: 9500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ابن علية ، قال: حدثنا داود بن ابي هند ، عن الشعبي ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى ان تنكح المراة على عمتها، والعمة على بنت اخيها، والمراة على خالتها، والخالة على بنت اختها، لا تنكح الكبرى على الصغرى، ولا الصغرى على الكبرى" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَالْعَمَّةُ عَلَى بِنْتِ أَخِيهَا، وَالْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا، وَالْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا، لَا تُنْكَحُ الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى، وَلَا الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھوپھی کی موجودگی میں اس کی بھتیجی سے یا بھتیجی کی موجودگی میں اس کی پھوپھی سے خالہ کی موجودگی میں بھانجی سے یا بھانجی کی موجودگی میں خالہ سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا بڑی کی موجودگی میں چھوٹی سے اور چھوٹی کی موجودگی میں بڑی سے نکاح نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5109 ، م : 1408
حدیث نمبر: 9501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ابو حيان ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما بارزا للناس، فاتاه رجل , فقال: يا رسول الله، ما الإيمان؟، قال: " الإيمان ان تؤمن بالله وملائكته وكتابه ولقائه ورسله , وتؤمن بالبعث الآخر". قال: يا رسول الله، ما الإسلام؟، قال:" الإسلام ان تعبد الله، لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة المكتوبة، وتؤتي الزكاة المفروضة، وتصوم رمضان". قال: يا رسول الله، ما الإحسان؟، قال:" ان تعبد الله كانك تراه، فإنك إن لا تراه فإنه يراك". فقال: يا رسول الله، متى الساعة؟، قال:" ما المسئول عنها باعلم من السائل، ولكن ساحدثك عن اشراطها: إذا ولدت الامة ربها، فذاك من اشراطها، وإذا كانت العراة الحفاة الجفاة رءوس الناس، فذاك من اشراطها، وإذا تطاول رعاة البهم في البنيان، فذلك من اشراطها، في خمس لا يعلمهن إلا الله"، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34. ثم ادبر الرجل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ردوا علي الرجل". فاخذوا ليردوه فلم يروا شيئا، فقال:" هذا جبريل عليه السلام، جاء ليعلم الناس دينهم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْإِيمَانُ؟، قَالَ: " الْإِيمَانُ أَنْ تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكِتَابِهِ وَلِقَائِهِ وَرُسُلِهِ , وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ الْآخِرِ". قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْإِسْلَامُ؟، قَالَ:" الْإِسْلَامُ أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ، لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ". قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْإِحْسَانُ؟، قَالَ:" أَنْ تَعْبُدَ اللَّهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ". فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَتَى السَّاعَةُ؟، قَالَ:" مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا: إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّهَا، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا كَانَتِ الْعُرَاةُ الْحُفَاةُ الْجُفَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا تَطَاوَلَ رُعَاةُ الْبَهْمِ فِي الْبُنْيَانِ، فَذَلِكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ"، ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34. ثُمَّ أَدْبَرَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" رُدُّوا عَلَيَّ الرَّجُلَ". فَأَخَذُوا لِيَرُدُّوهُ فَلَمْ يَرَوْا شَيْئًا، فَقَالَ:" هَذَا جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، جَاءَ لِيُعَلِّمَ النَّاسَ دِينَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایمان کیا چیز ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر، اس کے فرشتوں، کتابوں اس سے ملنے اس کے رسولوں اور دوبارہ جی اٹھنے پر یقین رکھو اس نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کیا ہے؟ فرمایا اسلام یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ فرض نماز قائم کرو فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو اس نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احسان کیا چیز ہے؟ فرمایا اللہ کی عبادت اس طرح کرو کہ گویا تم اللہ کو دیکھ رہے ہو اگر یہ تصور نہ کرسکو تو یہ تصور ہی کرلو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اس سے اگلا سوال پوچھا یا رسول اللہ! قیامت کب آئے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس سے سوال پوچھا جا رہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، البتہ میں تمہیں اس کی علامات بتائے دیتا ہوں جب لونڈی اپنے مالک کو جنم دینے لگے تو یہ قیامت کی علامت ہے جب ننگے جسم اور ننگے پاؤں رہنے والے لوگوں کے سردار (حکمران) بن جائیں تو یہ قیامت کی علامت ہے اور جب بکریوں کے چرواہے بڑی بڑی عمارتوں میں ایک دوسرے پر فخر کرنے لگیں تو یہ قیامت کی علامت ہے اور پانچ چیزیں ایسی ہیں جن کا یقینی عمل صرف اللہ ہی کے پاس ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی ' بیشک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش برساتا ہے اور جانتا ہے کہ ماؤں کے رحموں میں کیا ہے؟ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا؟ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس علاقے میں مرے گا؟

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 50 ، م : 9
حدیث نمبر: 9502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اعتق شقصا له في عبد، فخلاصه في ماله، إن كان له مال، فإن لم يكن له مال استسعي العبد غير مشقوق عليه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ فِي عَبْدٍ، فَخَلَاصُهُ فِي مَالِهِ، إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ اسْتُسْعِيَ الْعَبْدُ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی کسی غلام میں شراکت ہو اور وہ اپنے حصے کے بقدر اسے آزاد کر دے تو اگر وہ مالدار ہے تو اس کی مکمل جان خلاصی کرانا اس کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ مالدار نہ ہو تو بقیہ قیمت کی ادائیگی کے لئے غلام سے اس طرح کوئی محنت مزدوری کروائی جائے کہ اس پر بوجھ نہ بنے (اور بقیہ قیمت کی ادائیگی کے بعد وہ مکمل آزاد ہوجائے گا)

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2492 ، م : 1503
حدیث نمبر: 9503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ابو حيان ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة ، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فذكر الغلول فعظمه، وعظم امره ثم قال: " لا الفين يجيء احدكم يوم القيامة على رقبته بعير له رغاء، فيقول: يا رسول الله، اغثني. فاقول: لا املك لك شيئا , قد ابلغتك. لا الفين، يجيء احدكم يوم القيامة على رقبته شاة لها ثغاء، فيقول: يا رسول الله , اغثني. فاقول: لا املك لك شيئا , قد ابلغتك. لا الفين احدكم يجيء يوم القيامة على رقبته فرس له حمحمة، فيقول: يا رسول الله، اغثني. فاقول: لا املك لك شيئا , قد ابلغتك. لا الفين، يجيء احدكم يوم القيامة على رقبته نفس لها صياح، فيقول: يا رسول الله، اغثني. فاقول: لا املك لك شيئا , قد ابلغتك. لا الفين، يجيء احدكم يوم القيامة على رقبته رقاع تخفق، فيقول: يا رسول الله، اغثني، فاقول: لا املك لك شيئا , قد ابلغتك. لا الفين، يجيء احدكم يوم القيامة على رقبته صامت، فيقول: يا رسول الله، اغثني. فاقول: لا املك لك شيئا , قد ابلغتك" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَذَكَرَ الْغُلُولَ فَعَظَّمَهُ، وَعَظَّمَ أَمْرَهُ ثُمَّ قَالَ: " لَا أُلْفِيَنَّ يَجِيءُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ بَعِيرٌ لَهُ رُغَاءٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي. فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا , قَدْ أَبْلَغْتُكَ. لَا أُلْفِيَنَّ، يَجِيءُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ شَاةٌ لَهَا ثُغَاءٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَغِثْنِي. فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا , قَدْ أَبْلَغْتُكَ. لَا أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ فَرَسٌ لَهُ حَمْحَمَةٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي. فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا , قَدْ أَبْلَغْتُكَ. لَا أُلْفِيَنَّ، يَجِيءُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ نَفْسٌ لَهَا صِيَاحٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي. فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا , قَدْ أَبْلَغْتُكَ. لَا أُلْفِيَنَّ، يَجِيءُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ رِقَاعٌ تَخْفِقُ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي، فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا , قَدْ أَبْلَغْتُكَ. لَا أُلْفِيَنَّ، يَجِيءُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رَقَبَتِهِ صَامِتٌ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَغِثْنِي. فَأَقُولُ: لَا أَمْلِكُ لَكَ شَيْئًا , قَدْ أَبْلَغْتُكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور اس میں مال غنیمت میں خیانت کا تذکرہ کرتے ہوئے اس کی شناخت کو خوب واضح فرمایا اور فرمایا میں تم میں سے کسی ایسے آدمی کو نہ پاؤں جو قیامت کے دن اپنی گردن پر ایک چلاتے ہوئے اونٹ کو سوار کرا کے لے آئے اور کہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد کیجئے اور میں کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا میں نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں سے کئی آدمی کو اس طرح نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن ایک بکری کو منمناتا ہوا اپنی گردن پر لے آئے اور کہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد کیجئے اور میں کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا میں نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی آدمی کو اس طرح نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن ایک گھوڑے کو ہنہناتا ہوا اپنی گردن پر لے آئے اور کہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد کیجئے اور میں کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا میں نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں کسی آدمی کو اس طرح نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن ایک شخص چلاتا ہوا اپنی گردن پر لے آئے اور کہے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد کیجئے اور میں کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا میں نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی آدمی کو اس طرح نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن لدے ہوئے کپڑے اپنی گردن پر لے آئے اور کہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد کیجئے اور میں کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا میں نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا۔ میں تم میں سے کسی آدمی کو اس طرح نہ پاؤں کہ وہ قیامت کے دن سونا چاندی لاد کر اپنی گردن پر لے آئے اور کہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مدد کیجئے اور میں کہہ دوں کہ میں تمہاری کوئی مدد نہیں کرسکتا میں نے تم تک پیغام پہنچا دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3073 ، م : 1831
حدیث نمبر: 9504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، ويعلى بن عبيد , قالا: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لكل نبي دعوة مستجابة فتعجل كل نبي دعوته، وإني اختبات دعوتي شفاعة لامتي فهي نائلة إن شاء الله من مات لا يشرك بالله شيئا" . قال يعلى: الشفاعة.حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَيَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةً مُسْتَجَابَةً فَتَعَجَّلَ كُلُّ نَبِيٍّ دَعْوَتَهُ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي فَهِيَ نَائِلَةٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا" . قَالَ يَعْلَى: الشَّفَاعَةُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر نبی کی ایک دعا ایسی ضرور رہی ہے جو قبول ہوئی ہو اور ہر نبی نے دنیا میں اپنی دعاء قبول کروا لی لیکن میں نے اپنی دعاء کو اپنی امت کی شفاعت کے لئے ذخیرہ کرلیا ہے اور ان شاء اللہ یہ شفاعت ہر اس شخص کو نصیب ہوگی جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7474 ، م : 199
حدیث نمبر: 9505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل الصلوات الخمس، كمثل نهر جار غمر على باب احدكم يغتسل منه كل يوم خمس مرات" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، كَمَثَلِ نَهْرٍ جَارٍ غَمْرٍ عَلَى بَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازوں کی مثال اس نہر کی سی ہے جو تم میں سے کسی کے دروازے پر بہہ رہی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 668 ، وسیأتي في مسند جابر
حدیث نمبر: 9506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عبد الله ، عن يزيد بن عبد الله بن اسامة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله:" فماذا يبقي ذلك من الدرن؟".حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ:" فَمَاذَا يُبْقِي ذَلِكَ مِنَ الدَّرَنِ؟".
گزشتہ حدیث ایک دوسری سند سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
حدیث نمبر: 9507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي يحيى مولى جعدة بن هبيرة، عن ابي هريرة ، قال: " ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم عاب طعاما قط، كان إذا اشتهاه اكله، وإن لم يشتهه سكت" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى جَعْدَةَ بْنِ هُبَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَابَ طَعَامًا قَطُّ، كَانَ إِذَا اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِنْ لَمْ يَشْتَهِهِ سَكَتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کسی کھانے میں عبیب نکالتے ہوئے نہیں دیکھا اگر تمنا ہوتی تو کھالیتے اور اگر تمنا نہ ہوتی تو سکوت فرما لیتے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م :2064
حدیث نمبر: 9508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا إسماعيل ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن الاغر ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله عز وجل : الكبرياء ردائي، والعظمة إزاري، فمن ينازعني واحدة منهما القيته في جهنم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنِ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ يُنَازِعُنِي وَاحِدَةً مِنْهُمَا أَلْقَيْتُهُ فِي جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ کبریائی میری اوپر کی چادر ہے اور عزت میری نیچے کی چادر ہے جو دونوں میں سے کسی ایک کے بارے مجھ سے جھگڑا کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م 2620
حدیث نمبر: 9509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تاب قبل ان تطلع الشمس من مغربها تاب الله عليه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب سے سورج نکلنے کا واقعہ پیش آنے سے قبل جو شخص بھی توبہ کرلے اس کی توبہ قبول کرلی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 4635 ، م : 157
حدیث نمبر: 9510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن ابن عون ، عن عمير بن إسحاق ، قال: رايت ابا هريرة لقي الحسن بن علي، فقال له: " اكشف عن بطنك حتى اقبل، حيث رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل منه" ، قال: فكشف عن بطنه , فقبله.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ لَقِيَ الْحَسَنَ بن علي، فَقَالَ لَهُ: " اكْشِفْ عَنْ بَطْنِكَ حَتَّى أُقَبِّلَ، حَيْثُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ مِنْهُ" ، قَالَ: فَكَشَفَ عَنْ بَطْنِهِ , فَقَبَّلَهُ.
عمیر بن اسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ راستے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی وہ کہنے لگے کہ مجھے دکھاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے جسم کے جس حصے پر بوسہ دیا تھا میں بھی اس کی تقبیل کا شرف حاصل کروں اس پر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی قمیض اٹھائی اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان کی ناف کو بوسہ دیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لتفرد عمیر بن إسحاق ، وروایته عند انفرادہ ضعیفة
حدیث نمبر: 9511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن هشام بن حسان ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " طهور إناء احدكم إذا ولغ فيه الكلب ان يغسله سبع مرات، اولاهن بالتراب" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " طُهُورُ إِنَاءِ أَحَدِكُمْ إِذَا وَلَغَ فِيهِ الْكَلْبُ أَنْ يَغْسِلَهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، أُولَاهُنَّ بِالتُّرَابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ مار دے تو اسے چاہئے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے اور پہلی مرتبہ اسے مانجھے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 172 ، م : 279
حدیث نمبر: 9512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا هشام الدستوائي ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صلى احدكم في ثوب واحد , فليخالف ما بين طرفيه على عاتقيه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ , فَلْيُخَالِفْ مَا بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اسے کپڑے کے دونوں کنارے مخالف سمت سے اپنے کندھوں پر ڈال لینے چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 360 ، م : 516
حدیث نمبر: 9513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن هشام ، ويزيد يعني ابن هارون , قال: اخبرنا هشام ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لله عز وجل تسعة وتسعون اسما مائة إلا واحدا، من احصاها كلها دخل الجنة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ هِشَامٍ ، وَيَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هارون , قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا مِائَةٌ إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا كُلَّهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ایک سو یعنی ننانوے اسماء گرامی ہیں جو شخص ان کا احصاء کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا، بیشک اللہ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6410 ، م : 2677
حدیث نمبر: 9514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ثوب بالصلاة فلا يسعى إليها احدكم، ولكن ليمش وعليه السكينة والوقار، صل ما ادركت، واقض ما سبقك" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَلَا يَسْعَى إِلَيْهَا أَحَدُكُمْ، وَلَكِنْ لِيَمْشِ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَالْوَقَارُ، صَلِّ مَا أَدْرَكْتَ، وَاقْضِ مَا سَبَقَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 908 ، م : 602
حدیث نمبر: 9515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن هشام الدستوائي ، عن يحيى ، عن رجل ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تتبع الجنازة بنار، ولا صوت" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تُتْبَعُ الْجِنَازَةُ بِنَارٍ، وَلَا صَوْتٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنازے کے ساتھ آگ اور آوازیں (باجے) نہ لے کر جایا کرو۔

حكم دارالسلام: حسن لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف لجھالة الراوي عن أبي ھریرة
حدیث نمبر: 9516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن الحسن ، عن ابي هريرة , ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن فلانا نام البارحة، ولم يصل شيئا حتى اصبح. فقال: " بال الشيطان في اذنه" ، قال يونس: قال الحسن: إن بوله والله ثقيل.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا نَامَ الْبَارِحَةَ، وَلَمْ يُصَلِّ شَيْئًا حَتَّى أَصْبَحَ. فَقَالَ: " بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ" ، قَالَ يُونُسُ: قَالَ الْحَسَنُ: إِنَّ بَوْلَهُ وَاللَّهِ ثَقِيلٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں ایک آدمی نے ایک شخص کا تذکرہ کرتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فلاں ساری رات سوتا رہا اور فجر کی نماز بھی نہیں پڑھی یہاں تک کہ صبح ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کردیا۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد فیه عنعنة الحسن البصري
حدیث نمبر: 9517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من رجل ياخذ مما قضى الله ورسوله كلمة او ثنتين او ثلاثا او اربعا او خمسا، فيجعلهن في طرف ردائه فيعمل بهن ويعلمهن؟" . قلت: انا. وبسطت ثوبي، وجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدث , حتى انقضى حديثه، فضممت ثوبي إلى صدري، فانا ارجو ان اكون لم انس حديثا سمعته منه.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا مِنْ رَجُلٍ يَأْخُذُ مِمَّا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ كَلِمَةً أَوْ ثِنْتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا أَوْ خَمْسًا، فَيَجْعَلُهُنَّ فِي طَرَفِ رِدَائِهِ فَيَعْمَلُ بِهِنَّ وَيُعَلِّمُهُنَّ؟" . قُلْتُ: أَنَا. وَبَسَطْتُ ثَوْبِي، وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ , حَتَّى انْقَضَى حَدِيثُهُ، فَضَمَمْتُ ثَوْبِي إِلَى صَدْرِي، فَأَنَا أَرْجُو أَنْ أَكُونَ لَمْ أَنْسَ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسمل کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ہے کوئی آدمی جو اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے فرض کیا ہو ایک کلمہ یا دو تین چار پانچ کلمات حاصل کرے انہیں اپنی چادر کے کونے میں رکھے انہیں سیکھے اور دوسروں کو سکھائے؟ میں نے اپنے آپ کو پیش کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اپنا کپڑا بچھاؤ چنانچہ میں نے اپنا کپڑا بچھا دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث بیان کی اور فرمایا کہ اسے اپنے جسم کے ساتھ لگا لو میں نے اسے اپنے سینے کے ساتھ لگا لیا اسی وجہ سے میں امید رکھتا ہوں کہ اس کے بعد میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث بھی سنی ہے اسے کبھی نہیں بھولوں گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 118 ، م : 2492 ، في ھذا الإسناد عنعنة الحسن البصري : وھو مدلس
حدیث نمبر: 9518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن يونس بن عبيد ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يسم الرجل على سوم اخيه، ولا يخطب على خطبة اخيه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَسُمْ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نہ بھیجے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 2140 ، م : 1413 ، وھذا إسناد منقطع ، الحسن لم یسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ او قارض ، لا ادري شك إسماعيل، ان ابا هريرة اكل اثوار اقط، فتوضا , فقال: اتدرون مما توضات؟، إني اكلت اثوار اقط، فتوضات منه، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " توضئوا مما مست النار" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ أَوْ قَارَضٍ ، لَا أَدْرِي شَكَّ إِسْمَاعِيلُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَكَلَ أَثْوَارَ أَقِطٍ، فَتَوَضَّأَ , فَقَالَ: أَتَدْرُونَ مِمَّا تَوَضَّأْتُ؟، إِنِّي أَكَلْتُ أَثْوَارَ أَقِطٍ، فَتَوَضَّأْتُ مِنْهُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ" .
ابراہیم بن عبداللہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پنیر کے ٹکڑے کھائے اور وضو کرنے لگے مجھے دیکھ کر فرمانے لگے کہ تم جانتے ہو کہ میں کسی چیز سے وضو کر رہا ہوں؟ میں نے پنیر کے کچھ ٹکڑے کھائے تھے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 352
حدیث نمبر: 9520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، حدثنا ابن عون ، عن هلال بن ابي زينب ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة ، قال: ذكر الشهيد عند النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " لا تجف الارض من دمه، حتى تبتدره زوجتاه كانهما ظئران اضلتا , فصيليهما في براح من الارض بيد او قال: في يد كل واحدة منهما حلة، هي خير من الدنيا وما فيها" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: ذُكِرَ الشَّهِيدُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " لَا تَجِفُّ الْأَرْضُ مِنْ دَمِهِ، حَتَّى تَبْتَدِرَهُ زَوْجَتَاهُ كَأَنَّهُمَا ظِئْرَانِ أَضَلَّتَا , فَصِيلَيْهِمَا فِي بَرَاحٍ مِنَ الْأَرْضِ بِيَدِ أَوْ قَالَ: فِي يَدِ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا حُلَّةٌ، هِيَ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں شہید کا تذکرہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمین پر شہید کا خون خشک نہیں ہونے پاتا کہ اس کے پاس اس کی دو جنتی بیویاں سبقت کر کے پہنچ جاتی ہیں اور وہ اس ہرن کی طرح چوکڑیاں بھرتی ہوئی آتی ہیں جنہوں نے زمین کے کسی حصے میں اپنے بچوں کو سایہ لینے کے لئے چھوڑ دیا ہو، ان میں سے ہر ایک کے ہاتھ میں ایک ایک جوڑا ہوتا ہے جو دنیا ومافیہا سے بہتر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ ضعیف لجھالة ھلال و ضعف شھر
حدیث نمبر: 9521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، قال: حدثني سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " تنكح النساء لاربع لمالها، وجمالها، وحسبها، ودينها، فاظفر بذات الدين تربت يداك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُنْكَحُ النِّسَاءُ لِأَرْبَعٍ لِمَالِهَا، وَجَمَالِهَا، وَحَسَبِهَا، وَدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت سے چار وجوہات کی بناء پر نکاح کیا جاتا ہے اس کے مال و دولت کی وجہ سے اس کے حسن و جمال کی وجہ سے اس کے حسب نسب کی وجہ سے اور ان کے دین کی وجہ سے تو دین دار کو منتخب کر کے کامیاب ہوجاؤ تمہارے ہاتھ خاک آلودہ ہوں

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5090 ، م : 1466
حدیث نمبر: 9522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي يحدث , عن ابي هريرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في سفر يسير، فلعن رجل ناقة، فقال:" اين صاحب الناقة؟". فقال الرجل: انا. قال: " اخرها فقد اجبت فيها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ يَسِيرُ، فَلَعَنَ رَجُلٌ نَاقَةً، فَقَالَ:" أَيْنَ صَاحِبُ النَّاقَةِ؟". فَقَالَ الرَّجُلُ: أَنَا. قَالَ: " أَخِّرْهَا فَقَدْ أُجِبْتَ فِيهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے ایک آدمی نے اپنی اونٹنی کو لعنت ملامت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اونٹنی کا مالک کہاں ہے؟ اس آدمی نے کہا میں حاضر ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس اونٹنی کو پیچھے لے جاؤ کہ اس کے بارے میں تمہاری بات قبول ہوگئی۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد جید
حدیث نمبر: 9523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي يحدث , عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذروني ما تركتكم فإنما هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم انبياءهم واختلافهم عليهم، وإذا نهيتكم عن شيء فانتهوا، وإذا امرتكم بامر فاتوا منه ما استطعتم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ أَنْبِيَاءَهُمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَيْهِمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَانْتَهُوا، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جب تک کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد جید ، خ : 7288 ، م : 1337
حدیث نمبر: 9524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المراة كالضلع فإن تحرص على إقامته تكسره، وإن تتركه تستمتع به وفيه عوج" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الْمَرْأَةُ كَالضِّلَعِ فَإِنْ تَحْرِصْ عَلَى إِقَامَتِهِ تَكْسِرْهُ، وَإِنْ تَتْرُكْهُ تَسْتَمْتِعْ بِهِ وَفِيهِ عِوَجٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت پسلی کی طرح ہوتی ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو اسے توڑ ڈالو گے اور اگر اسے اس کے حال پر چھوڑ دو گے تو اس کے اس ٹیڑھے پن کے ساتھ ہی اس سے فائدہ اٹھا لوگے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد جید ، خ : 3331 ، م : 1468
حدیث نمبر: 9525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وابا الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لو ان رجلا اطلع عليك في بيتك فحذفته بحصاة ففقات عينه، لم يكن عليك جناح" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَأَبَا الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ أَنَّ رَجُلًا اطَّلَعَ عَلَيْكَ فِي بَيْتِكَ فَحَذَفْتَهُ بِحَصَاةٍ فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ جُنَاحٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی آدمی تمہاری اجازت کے بغیر تمہارے گھر میں جھانک کر دیکھے اور تم اسے کنکری دے مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، له إسنادان ، الأول جید ، والثاني قوي ، خ : 6902 ، م : 2158
حدیث نمبر: 9526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المكثرون هم الاسفلون، إلا من قال بالمال هكذا وهكذا وهكذا وهكذا" , امامه وعن يمينه وعن شماله وخلفه .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُكْثِرُونَ هُمْ الْأَسْفَلُونَ، إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا" , أَمَامَهُ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ وَخَلْفَهُ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہی نیچے ہوں گے سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد جید
حدیث نمبر: 9527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يقبض العلم، ويظهر الجهل، ويكثر الهرج"، قيل: وما الهرج؟، قال:" القتل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ، وَيَظْهَرَ الْجَهْلُ، وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ"، قِيلَ: وَمَا الْهَرْجُ؟، قَالَ:" الْقَتْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک علم اٹھا نہ لیا جائے جہالت کا غلبہ نہ ہوجائے اور " ہرج " کی کثرت نہ ہونے لگے کسی نے پوچھا کہ ہرج کیا معنی ہے؟ فرمایا قتل۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد جید ، خ : 7061 ، م : 2672
حدیث نمبر: 9528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثنا ابو الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " كل ابن آدم يبلى وياكله التراب، إلا عجب الذنب، منه خلق، وفيه يركب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " كُلُّ ابْنِ آدَمَ يَبْلَى وَيَأْكُلُهُ التُّرَابُ، إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ، مِنْهُ خُلِقَ، وَفِيهِ يُرَكَّبُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین ابن آدم کا سارا جسم کھاجائے گی سوائے ریڑھ کی ہڈی کے کہ اسی سے انسان پیدا کیا جائے گا اور اسی سے اس کی ترکیب ہوگی۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، م : 2955
حدیث نمبر: 9529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن جعفر بن ميمون ، قال: حدثنا ابو عثمان النهدي ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امره ان يخرج , فينادي:" ان لا صلاة، إلا بقراءة فاتحة الكتاب فما زاد" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَخْرُجَ , فَيُنَادِيَ:" أَنْ لَا صَلَاةَ، إِلَّا بِقِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَمَا زَادَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ باہر نکل کر اس بات کی منادی کردیں کہ سورت فاتحہ اور اس کے ساتھ کسی دوسری سورت کی قرأت کے بغیر کوئی نماز نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف لضعف جعفر
حدیث نمبر: 9530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، وحجاج ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يحب العطاس، ويكره التثاؤب، فمن عطس فحمد الله، فحق على من سمعه ان يقول: يرحمك الله، وإذا تثاءب احدكم فليرده ما استطاع، ولا يقل: آه آه , فإن احدكم إذا فتح فاه فإن الشيطان يضحك منه او به" . قال حجاج في حديثه:" واما التثاؤب، فإنما هو من الشيطان".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَمَنْ عَطَسَ فَحَمِدَ اللَّهَ، فَحَقٌّ عَلَى مَنْ سَمِعَهُ أَنْ يَقُولَ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، وَلَا يَقُلْ: آهْ آهْ , فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا فَتَحَ فَاهُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَضْحَكُ مِنْهُ أَوْ بِهِ" . قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ:" وَأَمَّا التَّثَاؤُبُ، فَإِنَّمَا هُوَ مِنَ الشَّيْطَانِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی سے نفرت کرتا ہے۔ لہذا جس آدمی کو چھینک آئے اور وہ اس پر الحمدللہ کہے تو ہر سننے والے پر حق ہے کہ یرحمک اللہ کہے اور جب کسی کو جمائی آئے تو حتی الامکان اسے روکے اور ہاہا نہ کہے کیونکہ جب آدمی جمائی لینے کے لئے منہ کھول کر ہاہا کرتا ہے تو وہ شیطان ہوتا ہے جو اس کے پیٹ میں سے ہنس رہا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3289 ، م : 2995
حدیث نمبر: 9531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثني عبد الرحمن بن مهران ، عن عبد الرحمن بن سعد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الابعد فالابعد من المسجد، اعظم اجرا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مِهْرَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الْأَبْعَدُ فَالْأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ، أَعْظَمُ أَجْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مسجد سے جتنے زیادہ فاصلے سے آتا ہے اس کا اجر اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغیرہ ، وھذا إسناد ضعیف لجھالة عبد الرحمن بن مھران
حدیث نمبر: 9532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثني عجلان مولى المشمعل، قال: سمعت ابا هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تساب وانت صائم، وإن سبك إنسان , فقل: إني صائم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَجْلَانُ مَوْلَى الْمُشْمَعِلِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُسَابَّ وَأَنْتَ صَائِمٌ، وَإِنْ سَبَّكَ إِنْسَانٌ , فَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہو تو اسے کوئی گالی گلوچ کی بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ اگر کوئی آدمی اس سے لڑنا یا گالی گلوچ کرنا چاہے تو اسے یوں کہہ دینا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 1894 ، م : 1151
حدیث نمبر: 9533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى يعني ابن سعيد ، عن يزيد بن كيسان ، قال: حدثني ابو حازم ، قال: قال ابو هريرة بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد إذ قال:" يا عائشة , ناوليني الثوب". قالت: إني لست اصلي. قال: " إنه ليس في يدك"، فناولته .حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيْدَ بْنِ كَيْسَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ , نَاوِلِينِي الثَّوْبَ". قَالَتْ: إِنِّي لَسْتُ أُصَلِّي. قَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ فِي يَدِكِ"، فَنَاوَلَتْهُ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا مجھے کپڑا پکڑا دو انہوں نے کہا کہ میں نماز نہیں پڑھ سکتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری ناپاکی تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔ چنانچہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ کپڑا پکڑا دیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 299
حدیث نمبر: 9534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يزيد بن كيسان ، قال: حدثني ابو حازم ، عن ابي هريرة ، قال: عرسنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , فلم نستيقظ حتى طلعت الشمس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لياخذ كل رجل براس راحلته، فإن هذا منزل حضرنا فيه الشيطان"، قال: ففعلنا، قال فدعا بالماء فتوضا، ثم صلى ركعتين قبل صلاة الغداة، ثم اقيمت الصلاة، فصلى الغداة .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: عَرَّسْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمْ نَسْتَيْقِظْ حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لِيَأْخُذْ كُلُّ رَجُلٍ بِرَأْسِ رَاحِلَتِهِ، فَإِنَّ هَذَا مَنْزِلٌ حَضَرَنَا فِيهِ الشَّيْطَانُ"، قَالَ: فَفَعَلْنَا، قَالَ فَدَعَا بِالْمَاءِ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، ثُمَّ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَصَلَّى الْغَدَاةَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے کسی سفر میں رات کے آخری حصے میں پڑاؤ کیا، ہم سونے کے بعد طلوع آفتاب سے قبل بیدار نہ ہو سکے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر آدمی اپنی سواری کا سر پکڑے (اور یہاں سے نکل جائے) کیونکہ اس جگہ شیطان ہم پر غالب آگیا ہے چنانچہ ہم نے ایسا ہی کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر وضو کیا، پھر نماز فجر سے پہلے کی دو سنتیں پڑھیں، پھر اقامت کہی گئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 680
حدیث نمبر: 9535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا يزيد بن كيسان ، قال: حدثني ابو حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " احشدوا فإني ساقرا عليكم ثلث القرآن"، قال: فحشد من حشد، ثم خرج , فقرا: قل هو الله احد، ثم دخل، فقال بعضنا لبعض: هذا خبر جاءه من السماء، فذلك الذي ادخله ثم خرج، فقال:" إني قد قلت لكم: إني ساقرا عليكم ثلث القرآن، وإنها تعدل ثلث القرآن" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " احْشُدُوا فَإِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ"، قَالَ: فَحَشَدَ مَنْ حَشَدَ، ثُمَّ خَرَجَ , فَقَرَأَ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ، ثُمَّ دَخَلَ، فَقَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: هَذَا خَبَرٌ جَاءَهُ مِنَ السَّمَاءِ، فَذَلِكَ الَّذِي أَدْخَلَهُ ثُمَّ خَرَجَ، فَقَالَ:" إِنِّي قَدْ قُلْتُ لَكُمْ: إِنِّي سَأَقْرَأُ عَلَيْكُمْ ثُلُثَ الْقُرْآنِ، وَإِنَّهَا تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمع ہوجاؤ میں تمہیں ایک تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا چنانچہ جمع ہونے والے جمع ہوگئے تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے اور سورت اخلاص کی تلاوت فرمائی اور واپس گھر میں داخل ہوگئے ہم ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہے اس لئے آپ گھر چلے گئے ہیں لیکن تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا میں نے تم سے کہا تھا کہ میں تمہیں ایک تہائی قرآن پڑھ کر سناؤں گا سورت اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 812
حدیث نمبر: 9536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عوف ، قال: حدثنا خلاس ، عن ابي هريرة ، والحسن ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اتى كاهنا او عرافا فصدقه بما يقول، فقد كفر بما انزل على محمد صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خِلَاسٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، وَالْحَسَنِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَتَى كَاهِنًا أَوْ عَرَّافًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس جائے اور اس کی باتوں کی تصدیق کرے تو گویا اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت سے کفر کیا۔

حكم دارالسلام: حدیث حسن ، وھذا إسناد منقطع من جھة خلاس ، فإنه لم یسمع من أبي ھریرۃ ، ومرسل من جھة الحسن البصري
حدیث نمبر: 9537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: اخبرنا المثنى بن سعيد ، قال: حدثنا قتادة ، عن بشير بن كعب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اختلفتم او تشاجرتم في الطريق، فدعوا سبعة اذرع" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَوْ تَشَاجَرْتُمْ فِي الطَّرِيقِ، فَدَعُوا سَبْعَةَ أَذْرُعٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب راستے کی پیمائش میں تم لوگوں کے درمیان اختلاف ہوجائے تو اسے سات گز پر اتفاق کر کے دور کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2473 ، م : 1613
حدیث نمبر: 9538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن فضيل بن غزوان ، قال: حدثني ابو حازم ، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى على رجل ترك دينارين او ثلاثة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " كيتان، او ثلاثة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى رَجُلٍ تَرَكَ دِينَارَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَيَّتَانِ، أَوْ ثَلَاثَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھائی جس نے دو تین دینار چھوڑے تھے (جو مال غنیمت میں خیانت کر کے لئے گئے تھے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آگ کے انگارے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كل مسكر حرام" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله، حدثني ابي، ويحيى بن معين ، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا عبد الله بن سعيد يعني ابن ابي هند ، قال: حدثني إسماعيل بن ابي حكيم ، عن سعيد ابن مرجانة ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اعتق رقبة، اعتق الله بكل إرب منها إربا منه من النار" حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبِي، وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ مَرْجَانَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ إِرْبٍ مِنْهَا إِرْبًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے اللہ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم سے آزاد فرما دیں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2517 ، م : 1509
حدیث نمبر: 9541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مكي بهذا الإسناد، وقال: اعتق الله بكل إرب منها إربا من النار".حَدَِّثَنَا مَكِيٌّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ إِرْبٍ مِنْهَا إِرْبًا مِنَ النَّارِ".

حكم دارالسلام: إسناد صحیح ، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 9542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، قال: حدثني موسى بن ابي عثمان ، قال: حدثني ابو يحيى مولى جعدة، قال: سمعت ابا هريرة , انه سمع من فم رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " المؤذن يغفر له مد صوته، ويشهد له كل رطب ويابس، وشاهد الصلاة يكتب له خمس وعشرون حسنة، ويكفر عنه ما بينهما" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو يَحْيَى مَوْلَى جَعْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ فَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ مَدَّ صَوْتِهِ، وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَشَاهِدُ الصَّلَاةِ يُكْتَبُ لَهُ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حَسَنَةً، وَيُكَفَّرُ عَنْهُ مَا بَيْنَهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے اس کی برکت سے اس کی بخشش کردی جاتی ہے کیونکہ ہر تر اور خشک چیز اس کے حق میں گواہی دیتی ہے اور نماز میں باجماعت شریک ہونے والے کے لئے پچیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دو نمازوں کے درمیانی وقفے کے لئے کفارہ بنادیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد جید
حدیث نمبر: 9543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى وهو ابن سعيد قال: حدثنا محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عليكم بهذه الحبة السوداء، فإن فيها شفاء من كل داء إلا السام" ، قيل: يا رسول الله، وما السام؟، قال:" الموت".حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " عَلَيْكُمْ بِهَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ، فَإِنَّ فِيهَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ" ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا السَّامُ؟، قَالَ:" الْمَوْتُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی کا استعمال اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 5688 ، م : 2215
حدیث نمبر: 9544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، ويعلى , قالا: حدثنا محمد بن عمرو مثله في الحبة السوداء.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، وَيَعْلَى , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو مِثْلَهُ فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 9545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: وجد النبي صلى الله عليه وسلم ريح ثوم في المسجد، فقال: " من اكل من هذه الشجرة الخبيثة، فلا يقربن مسجدنا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: وَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِيحَ ثُومٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْخَبِيثَةِ، فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں لہسن کی بدبو آئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس گندے درخت (لہسن) میں کچھ کھا کر آئے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، م : 563
حدیث نمبر: 9546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " العمرى ميراث لاهلها، او جائزة لاهلها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعُمْرَى مِيرَاثٌ لِأَهْلِهَا، أَوْ جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر بھر کے لئے کسی چیز کو وقف کردینا صحیح ہے اور اس شخص کی میراث بن جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2626 م : 1626
حدیث نمبر: 9547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن عطاء ، عن جابر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عوف ، قال: حدثنا خلاس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بين يدي الساعة قريب من ثلاثين دجالين كذابين، كلهم يقول: انا نبي، انا نبي" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خِلَاسٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ دَجَّالِينَ كَذَّابِينَ، كُلُّهُمْ يَقُولُ: أَنَا نَبِيٌّ، أَنَا نَبِيٌّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے تیس کے قریب دجال و کذاب لوگ آئیں گے جن میں سے ہر ایک کا گمان یہی ہوگا کہ وہ اللہ کا پیغمبر ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 3609 ، م : 157 ، وھذا إسناد منقطع ، خلاس لم یسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي، لامرتهم بالسواك عند كل صلاة، او مع كل صلاة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، أَوْ مَعَ كُلِّ صَلَاةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد حسن ، خ : 887 ، م : 252
حدیث نمبر: 9550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن جعفر بن محمد ، قال: حدثني ابي ، عن عبيد الله بن ابي رافع ، وكان كاتبا لعلي، قال: كان مروان يستخلف ابا هريرة على المدينة، فاستخلفه مرة، فصلى الجمعة، فقرا سورة الجمعة، و إذا جاءك المنافقون، فلما انصرف مشيت إلى جنبه، فقلت: ابا هريرة ، قرات بسورتين، قرا بهما علي عليه السلام، قال: " قرا بهما حبي ابو القاسم صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، وَكَانَ كَاتِبًا لِعَلِيٍّ، قَالَ: كَانَ مَرْوَانُ يَسْتَخْلِفُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَاسْتَخْلَفَهُ مَرَّةً، فَصَلَّى الْجُمُعَةَ، فَقَرَأَ سُورَةَ الْجُمُعَةِ، وَ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ مَشَيْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَقُلْتُ: أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَرَأْتَ بِسُورَتَيْنِ، قَرَأَ بِهِمَا عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ: " قَرَأَ بِهِمَا حِبِّي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
عبداللہ بن ابی رافع " جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کاتب تھے " کہتے ہیں کہ مروان اپنی غیر موجودگی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ منورہ پر اپنا جانشین بنا کرجاتا تھا ایک مرتبہ اس نے انہیں اپنا جانشین بنایا تو نماز جمعہ بھی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہی پڑھائی اور اس میں سورت منافقوں کی تلاوت فرمائی، نماز سے فارغ ہو کر میں ان کی ایک جانب چلنے لگا، راستے میں میں نے ان سے پوچھا کہ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آپ نے بھی وہی دو سورتیں پڑھیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ دراصل میرے محبوب! ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دو سورتیں پڑھی تھیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، م : 877
حدیث نمبر: 9551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: حدثنا عوف ، قال: حدثنا محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اتبع جنازة مسلم إيمانا واحتسابا فصلى عليها، واقام حتى تدفن رجع بقيراطين من الاجر، كل قيراط مثل احد، ومن صلى عليها ورجع قبل ان تدفن، فإنه يرجع بقيراط" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا فَصَلَّى عَلَيْهَا، وَأَقَامَ حَتَّى تُدْفَنَ رَجَعَ بِقِيرَاطَيْنِ مِنَ الْأَجْرِ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا وَرَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی نماز جنازہ ایمان اور ثواب کی نیت سے پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1325 ، م : 945
حدیث نمبر: 9552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عوف ، قال: حدثنا خلاس ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثل الذي يعود في هبته، مثل الكلب إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خِلَاسٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الَّذِي يَعُودُ فِي هِبَتِهِ، مَثَلُ الْكَلْبِ إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو ہدیہ دے کر واپس مانگ لے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو خواب سیراب ہو کر کھائے اور جب پیٹ بھر جائے تو اسے قے کر دے اور اس قے کو چاٹ کر دوبارہ کھانے لگے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد منقطع ، خلاس لم یسمع من أبي ھریرۃ ، قد توبع
حدیث نمبر: 9553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة , ومحمد بن جعفر , قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابا هريرة . قال غندر في حديثه , قال: سمعت ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن لكل نبي دعوة دعا بها، وإني اريد ان ادخر دعوتي إن شاء الله، شفاعة لامتي يوم القيامة" . قال ابن جعفر: في امته.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ , وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبَا هُرَيْرَةَ . قَالَ غُنْدَرٌ فِي حَدِيثِهِ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي هُرَيْرَة، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةً دَعَا بها، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَدَّخِرَ دَعْوَتِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ، شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ" . قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: فِي أُمَّتِهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کی ایک دعاء ضرور قبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی وہ دعاء قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے رکھ چھوڑی ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 7474 ، م : 199
حدیث نمبر: 9554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثنا محمد بن زياد . وحجاج قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: كان ابو هريرة يمر بنا، ونحن نتوضا من المطهرة، فيقول لنا: اسبغوا الوضوء، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ويل للاعقاب من النار" ، قال حجاج:" العقب".حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ . وَحَجَّاجٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَمُرُّ بِنَا، وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ مِنَ الْمَطْهَرَةِ، فَيَقُولُ لَنَا: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" ، قَالَ حَجَّاجٌ:" الْعَقِبِ".
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو وضو کر رہے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ وضو خوب اچھی طرح کرو کیونکہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 165 ، م : 242
حدیث نمبر: 9555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة إن شاء الله، قال: حدثنا محمد بن زياد ، قال: كان مروان يستخلف ابا هريرة على المدينة، فيضرب برجله، فيقول: خلوا الطريق، خلوا، قد جاء الامير، قد جاء الامير، قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " لا ينظر الله، إلى من جر إزاره بطرا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: كَانَ مَرْوَانُ يَسْتَخْلِفُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَلَى الْمَدِينَةِ، فَيَضْرِبُ بِرِجْلِهِ، فَيَقُولُ: خَلُّوا الطَّرِيقَ، خَلُّوا، قَدْ جَاءَ الْأَمِيرُ، قَدْ جَاءَ الْأَمِيرُ، قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ، إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا" .
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ بعض اوقات مروان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مدینہ پر اپنا نائب مقرر کرجاتا تھا وہ اسے پاؤں سے ٹھوکر مارتے اور کہتے کہ راستہ چھوڑ دو، امیر آگیا، امیر آگیا اور ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے ازار کو زمین پر کھینچتے ہوئے چلتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5788 ، م : 2087
حدیث نمبر: 9556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، قال: حدثنا محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فاكملوا العدة ثلاثين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلَاثِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چاند دیکھ کر روزہ رکھا کرو چاند دیکھ کر عید منایا کرو، اگر چاند نظر نہ آئے اور آسمان پر ابر چھایا ہو تو تیس کی گنتی پوری کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1909 ، م : 1081
حدیث نمبر: 9557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثنا محمد بن زياد ، عن ابي هريرة . وابن جعفر , قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " احفهما جميعا، او انعلهما جميعا، فإذا انتعلت فابدا باليمنى، وإذا خلعت فابدا باليسرى" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَابْنُ جَعْفَرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَحْفِهِمَا جَمِيعًا، أَوْ انْعَلْهُمَا جَمِيعًا، فَإِذَا انْتَعَلْتَ فَابْدَأْ بِالْيُمْنَى، وَإِذَا خَلَعْتَ فَابْدَأْ بِالْيُسْرَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دونوں جوتیاں پہنا کرو یا دونوں اتار دیا کرو جب تم میں سے کوئی شخص جوتی پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتداء کرے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پاؤں کی اتارے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 5856 ، م : 2097
حدیث نمبر: 9558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثنا محمد بن زياد ، عن ابا هريرة ، وابن جعفر , قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا جاء خادم احدكم بطعامه فليجلسه معه، فإن لم يجلسه معه، فليناوله اكلة او اكلتين، او لقمة او لقمتين وقال ابن جعفر: اكلة او اكلتين، فإنه ولي علاجه وحره" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبَا هُرَيْرَةَ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ، فَإِنْ لَمْ يُجْلِسْهُ مَعَهُ، فَلْيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ، أو لُقْمةَ أو لُقْمَتين وقال ابن جعفر: أَكْلة أَو أَكلتينِ، فَإِنَّهُ وَلِيَ عِلَاجَهُ وَحَرَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکانے میں اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک دو لقمے ہی اسے دے دے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2557 ، م : 1663
حدیث نمبر: 9559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثنا محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اشترى شاة مصراة فردها، رد معها صاعا من تمر، لا سمراء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً فَرَدَّهَا، رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، لَا سَمْرَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (اس دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دئیے گئے ہوں تو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کر دے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالہ کر دے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2151 ، م : 1524
حدیث نمبر: 9560
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثني عطاء بن ابي ميمونة ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: " كان اسم زينب برة، فسماها النبي صلى الله عليه وسلم زينب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " كَانَ اسْمُ زَيْنَبَ بَرَّةَ، فَسَمَّاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت زینب رضی اللہ عنہ کا نام پہلے برہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر ان کا نام زینب رکھ دیا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6192 ، م : 2141
حدیث نمبر: 9561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن سفيان ، قال: حدثني سعد بن إبراهيم ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة . وابن جعفر , قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" احفظه"، قال:" إن النبي صلى الله عليه وسلم كان يقرا في صلاة الصبح يوم الجمعة، الم تنزيل، و هل اتى" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة . وَابْنُ جَعْفَرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَحْفَظُهُ"، قَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، الم تَنْزِيلُ، وَ هَلْ أَتَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن نماز فجر میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1068 ، م : 880
حدیث نمبر: 9562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا عبد الله بن سعيد بن ابي هند ، قال: حدثنا إسماعيل بن ابي حكيم ، عن سعيد ابن مرجانة ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اعتق رقبة، اعتق الله بكل إرب منه إربا من النار" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ مَرْجَانَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً، أَعْتَقَ اللَّهُ بِكُلِّ إِرْبٍ مِنْهُ إِرْبًا مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی غلام کو آزاد کرے اللہ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم سے آزاد فرما دیں گے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2517 ، م : 1509
حدیث نمبر: 9563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثني خالي الحارث ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " كتب الله على كل نفس حظها من الزنا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِي الْحَارِثُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَتَبَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ حَظَّهَا مِنَ الزِّنَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے ہر انسان پر زنا میں سے اس کا حصہ لکھ چھوڑا ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 6612 ، م : 2657
حدیث نمبر: 9564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن الضيافة ثلاثة، فما زاد فهو صدقة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الضِّيَافَةَ ثَلَاثَةٌ، فَمَا زَادَ فَهُوَ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ضیافت (مہمان نوازی) تین دن تک ہوتی ہے، اس کے بعد جو کچھ بھی وہ صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، و ھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9565
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلم يتصدق بصدقة من كسب طيب، ولا يصعد إلى السماء إلا طيب، إلا كانما يضعها في كف الرحمن عز وجل فيربيها، كما يربي الرجل فلوه او فصيله، حتى إن التمرة لتعود مثل الجبل العظيم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ مِنْ كَسْبٍ طَيِّبٍ، وَلَا يَصْعَدُ إِلَى السَّمَاءِ إِلَّا طَيِّبٌ، إِلَّا كَأَنَّمَا يَضَعُهَا فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ فَيُرَبِّيهَا، كَمَا يُرَبِّي الرَّجُلُ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ، حَتَّى إِنَّ التَّمْرَةَ لَتَعُودُ مِثْلَ الْجَبَلِ الْعَظِيمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب حلال مال میں سے کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو اللہ " جو حلال قبول کرتا ہے " اسے قبول فرما لیتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے، اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے، حتیٰ کہ ایک کھجور اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں بڑھتے بڑھتے ایک پہاڑ کے برابر بن جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، خ : 1410 ، م : 1014
حدیث نمبر: 9566
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن مجالد ، قال: حدثنا عامر ، عن المحرر بن ابي هريرة ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال الناس يسالون، حتى يقولوا: كان الله قبل كل شيء، فما كان قبله؟" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُجَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، عَنِ الْمُحَرِّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَزَالُ النَّاسُ يَسْأَلُونَ، حَتَّى يَقُولُوا: كَانَ اللَّهُ قَبْلَ كُلِّ شَيْءٍ، فَمَا كَانَ قَبْلَهُ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگوں پر سوال کی عادت غالب آجائے گی حتیٰ کہ وہ یہ سوال کرنے لگیں گے کہ ساری مخلوق کو تو اللہ نے پیدا کیا، پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 3276 ، م : 135 ، وھذا إسناد ضعیف لضعف مجالد
حدیث نمبر: 9567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن فضيل بن غزوان ، قال: حدثنا ابن ابي نعم ، قال: حدثني ابو هريرة ، قال: حدثنا ابو القاسم نبي التوبة صلى الله عليه وسلم قال: " من قذف مملوكه بريئا مما قال له، إلا قام عليه يعني الحد يوم القيامة، إلا ان يكون كما قال" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نُعْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ نَبِيُّ التَّوْبَةِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ بَرِيئًا مِمَّا قَالَ لَهُ، إِلَّا قَامَ عَلَيْهِ يَعْنِي الْحَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم، نبی التوبہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے اپنے کسی غلام پر ایسے کام کی تہمت لگائی جس سے وہ بری ہو قیامت کے دن اس پر اس کی حد جاری کی جائے گی، ہاں! اگر وہ غلام ویسا ہی ہو جیسے اس کے مالک نے کہا تو اور بات ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 6858 ، م : 1660
حدیث نمبر: 9568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، قال: حدثني سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اكرم الناس؟، قال:" اتقاهم"، قالوا: ليس عن هذا نسالك. قال:" فيوسف نبي الله، ابن نبي الله، ابن نبي الله، ابن خليل الله". قالوا: ليس عن هذا نسالك. قال:" فعن معادن العرب تسالوني؟ خيارهم في الجاهلية، خيارهم في الإسلام إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ؟، قَالَ:" أَتْقَاهُمْ"، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ. قَالَ:" فَيُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ، ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ، ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ، ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ". قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ. قَالَ:" فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي؟ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوچھا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ معزز آدمی کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو سب سے زیادہ متقی ہو، صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ سے یہ سوال نہیں پوچھ رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر حضرت یوسف علیہ السلام سب سے زیادہ معزز ہیں جو نبی ابن نبی ابن نبی ابن خلیل اللہ ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ سے یہ بھی نہیں پوچھ رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر عرب کی کانوں کے متعلق پوچھ رہے ہو؟ ان میں جو لوگ زمانہ جاہلیت میں سب سے بہتر تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی سب سے بہتر ہیں جبکہ دین کی سمجھ بوجھ کرلیں۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 3353 ، م : 2378
حدیث نمبر: 9569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إياكم والظلم، فإن الظلم ظلمات عند الله يوم القيامة، وإياكم والفحش، فإن الله لا يحب الفحش والتفحش، وإياكم والشح، فإنه دعا من قبلكم فاستحلوا محارمهم، وسفكوا دماءهم، وقطعوا ارحامهم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكُمْ وَالظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْفُحْشَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ، وَإِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ، فَإِنَّهُ دَعَا مَنْ قَبْلَكُمْ فَاسْتَحَلُّوا مَحَارِمَهُمْ، وَسَفَكُوا دِمَاءَهُمْ، وَقَطَّعُوا أَرْحَامَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ظلم سے آپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ قیامت کے دن بارگاہ الٰہی میں ظلم اندھیروں کی شکل میں ہوگا اور فحش گوئی سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ فحش باتوں اور کاموں کو پسند نہیں کرتا اور بخل سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اسی بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو دعوت دی اور انہوں نے محرمات کو حلال سمجھا خونریزی کی اور قطع رحمی کی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کی باندی زنا کرے اور اس کا جرم ثابت ہوجائے تو اسے کوڑوں کی سزا دے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ظلم سے اپنے آپ کو بچاؤ۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى القطان ، عن ابن عجلان ، قال: حدثنا سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والظلم"، وذكر الحديث.حَدَّثَنَا يَحْيَى الْقَطَّانُ ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" إِيَّاكُمْ وَالظُّلْمَ"، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي ، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 9571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد الاموي ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا زنت خادم احدكم"، فذكر معنى الحديث يعني ليحيى بن سعيد القطان، عن عبيد الله.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" إِذَا زَنَتْ خَادِمُ أَحَدِكُمْ"، فَذَكَرَ مَعْنَى الْحَدِيثِ يَعْنِي لِيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ.

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2152 ، م : 1703
حدیث نمبر: 9572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، عن سفيان ، قال: حدثني سلمة بن كهيل ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , ان رجلا تقاضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا، فقالوا: ما نجد إلا افضل من سنه، فقال:" اعطوه"، فقال: اوفيتني، اوفى الله لك، قال: " خيار الناس احسنهم قضاء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا تَقَاضَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا، فَقَالُوا: مَا نَجِدُ إِلَّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ، فَقَالَ:" أَعْطُوهُ"، فَقَالَ: أَوْفَيْتَنِي، أَوْفَى اللَّهُ لَكَ، قَالَ: " خِيَارُ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے اونٹ کا تقاضا کرنے کے لئے آیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ ہمیں مطلوبہ عمر کا اونٹ نہ مل سکا ہر اونٹ اس سے بڑی عمر کا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے بڑی عمر کا ہی اونٹ دے دو وہ دیہاتی کہنے لگا کہ آپ نے مجھے پورا پورا ادا کیا اللہ آپ کو پورا پورا عطاء فرمائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے سب سے بہترین وہ ہے جو اداء قرض میں سب سے بہتر ہو۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 2392 ، م : 1601
حدیث نمبر: 9573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني سعيد ، عن ابي هريرة . قال: وسمعت ابي يحدث , عن ابي هريرة قلت ليحيى: كلاهما عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: " ما من امير عشرة، إلا يؤتى به يوم القيامة مغلولا، لا يفكه إلا العدل، او يوبقه الجور" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . قَالَ: وَسَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة قُلْتُ لِيَحْيَى: كِلَاهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " مَا مِنْ أَمِيرِ عَشَرَةٍ، إِلَّا يُؤْتَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَغْلُولًا، لَا يَفُكُّهُ إِلَّا الْعَدْلُ، أَوْ يُوبِقُهُ الْجَوْرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی صرف دس افراد پر ہی ذمہ دار (حکمران) رہا ہو وہ بھی قیامت کے دن زنجیروں میں جکڑا ہوا پیش ہوگا، پھر یا تو اس کا عدل چھڑا لے گا یا اس کا ظلم و جور ہلاک کروا دے گا۔

حكم دارالسلام: إسنادہ قوي
حدیث نمبر: 9574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني سعيد ، عن ابي هريرة . قال: وسمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم, قلت ليحيى: كلاهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، قال: " شعبتان من امر الجاهلية لا يتركهما الناس ابدا: النياحة، والطعن في النسب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . قَالَ: وَسَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, قُلْتُ لِيَحْيَى: كِلَاهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: " شُعْبَتَانِ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يَتْرُكُهُمَا النَّاسُ أَبَدًا: النِّيَاحَةُ، وَالطَّعْنُ فِي النَّسَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے زمانہ جاہلیت کے دو شعبے ایسے ہیں جنہیں لوگ کبھی نہیں ترک کریں گے، ایک تو نوحہ کرنا اور دوسرا کسی کے نسب پر طعنہ مارنا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 9575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثني الاسود بن العلاء بن جارية ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من حين يخرج احدكم من بيته إلى مسجده، فرجل تكتب حسنة، واخرى تمحو سيئة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْأَسْوَدُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ جَارِيَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مِنْ حِينِ يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى مَسْجِدِهِ، فَرِجْلٌ تَكْتُبُ حَسَنَةً، وَأُخْرَى تَمْحُو سَيِّئَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی نے فرمایا تم میں سے ہر شخص اپنے گھر سے میری مسجد کے لئے نکلے تو اس کے ایک قدم پر نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرا قدم اس کے گناہ مٹاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 9576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " اهون اهل النار عذابا عليه، نعلان يغلي منهما دماغه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَهْوَنُ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا عَلَيْهِ، نَعْلَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم میں سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جسے آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جن سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح جوش مارے گا۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ ، وھذا إسناد جید
حدیث نمبر: 9577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ میں جانتا ہوں اگر وہ تمہیں پتہ چل جائے تو تم آہ و بکاء کی کثرت کرنا شروع کردو اور ہنسنے میں کمی کردو۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد جید ، خ : 6637
حدیث نمبر: 9578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: حدثنا خثيم بن عراك ، قال: حدثني ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ليس على المسلم في فرسه ولا مملوكه صدقة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا خُثَيْمُ بْنُ عِرَاكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ وَلَا مَمْلُوكِهِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح ، خ : 1464 ، م : 982
حدیث نمبر: 9579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: حدثنا اسامة ، عن مكحول ، عن عراك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ عِرَاكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، خ : 1464 ، م : 982 ، وھذا الإسناد فیه انقطاع ، مکحول لم یسمع من عراك ھذا الحدیث بعینه
حدیث نمبر: 9580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثني سعيد . ح وحجاج , قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يا نساء المسلمات"، قال يحيى: قالها ثلاثا، " لا تحقرن جارة لجارتها، ولو فرسن شاة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ . ح وَحَجَّاجٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ"، قَالَ يَحْيَى: قَالَهَا ثَلَاثًا، " لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا، وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے خواتین اسلام! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کی بھیجی ہوئی چیز کو حقیر نہ سمجھے خواہ بکری کا ایک کھر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناداہ صحیحان ، خ : 6017 ، م : 1030
حدیث نمبر: 9581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة :" سمع النبي صلى الله عليه وسلم، صوت صبي في الصلاة، فخفف الصلاة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَوْتَ صَبِيٍّ فِي الصَّلَاةِ، فَخَفَّفَ الصَّلَاةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران نماز کسی بچے کے رونے کی آواز سنی تو اپنی نماز ہلکی فرما دی (تاکہ اس کی ماں پریشان نہ ہو)

حكم دارالسلام: إسنادہ جید
حدیث نمبر: 9582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " من اقتطع شبرا من الارض بغير حقه، طوقه يوم القيامة إلى سبع ارضين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اقْتَطَعَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کرتا ہے قیامت کے دن سات زمینوں سے اس ٹکڑے کا طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈالا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد جید ، م : 1611
حدیث نمبر: 9583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثنا سعيد بن ابي سعيد ، عن إسحاق ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما جلس قوم مجلسا فلم يذكروا الله فيه إلا كان عليهم ترة، وما من رجل مشى طريقا فلم يذكر الله عز وجل إلا كان عليه ترة، وما من رجل اوى إلى فراشه فلم يذكر الله إلا كان عليه ترة" . حدثنا روح ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن ابي إسحاق مولى عبد الله بن الحارث، ولم يقل:" إذا اوى إلى فراشه".حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا فَلَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً، وَمَا مِنْ رَجُلٍ مَشَى طَرِيقًا فَلَمْ يَذْكُرْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِ تِرَةً، وَمَا مِنْ رَجُلٍ أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ فَلَمْ يَذْكُرْ اللَّهَ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِ تِرَةً" . حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أبي إِسْحَاقَ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، وَلَمْ يَقُلْ:" إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ کسی جگہ پر مجلس کریں لیکن اس میں اللہ کا ذکر نہ کریں وہ ان کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی اور جو آدمی کسی راستے پر چلتے ہوئے اللہ کا ذکر نہ کرے وہ چلنا بھی قیامت کے دن اس کے لئے باعث حسرت ہوگا اور جو آدمی اپنے بستر پر آئے لیکن اللہ کا ذکر نہ کرے وہ بھی اس کے لئے باعث حسرت ہوگا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح ، وھذا إسناد ضعیف لجھالة أبي إسحاق
حدیث نمبر: 9584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، قال: حدثنا محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة، وعن لبستين: ان يشتمل احدكم الصماء في ثوب واحد، او يحتبي بثوب، ليس بينه وبين السماء شيء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ، وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ: أَنْ يَشْتَمِلَ أَحَدُكُمْ الصَّمَّاءَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، أَوْ يَحْتَبِيَ بِثَوْبٍ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ شَيْءٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سودے میں دو سودے کرنے اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے اور وہ یہ کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرہ سا بھی کپڑا نہ ہو اور یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے۔
حدیث نمبر: 9585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عوف ، قال: حدثنا محمد ، عن ابي هريرة ، والحسن عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، وَالْحَسَنِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو یاد دلانے کے لئے سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناد الموصول منه صحيح، خ: 1203، م: 422 ، ورواية الحسن مرسلة
حدیث نمبر: 9586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5110، م: 1408
حدیث نمبر: 9587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم، اي النساء خير؟، قال: " التي تسره إذا نظر إليها، وتطيعه إذا امر، ولا تخالفه فيما يكره في نفسها، ولا في ماله" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ؟، قَالَ: " الَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ إِلَيْهَا، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ، وَلَا تُخَالِفُهُ فِيمَا يَكْرَهُ فِي نَفْسِهَا، وَلَا فِي مَالِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھا کہ کون سی عورت سب سے بہتر ہے؟ فرمایا وہ عورت کہ جب خاوند اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے جب حکم دے تو اس کی بات مانے اور اپنی ذات اور اس کے مال میں جو چیز اس کے خاوند کو ناپسند ہو اس میں اپنے خاوند کی مخالفت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما سالمناهن منذ حاربناهن، من ترك شيئا خشية فليس منا"، يعني الحيات .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ، مَنْ تَرَكَ شَيْئًا خَشْيَةً فَلَيْسَ مِنَّا"، يَعْنِي الْحَيَّاتِ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے متعلق فرمایا ہم نے جب سے ان کے ساتھ جنگ شروع کی ہے کبھی صلح نہیں کی جو شخص خوف کی وجہ سے انہیں چھوڑ دے وہ ہم سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 9589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عبد الله ، قال: حدثني سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اوى احدكم إلى فراشه فلينفض فراشه بداخلة إزاره، وليتوسد يمينه، ثم ليقل باسمك رب وضعت جنبي، وبك ارفعه، اللهم إن امسكتها فارحمها، وإن ارسلتها فاحفظها، بما حفظت به عبادك الصالحين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ، وَلْيَتَوَسَّدْ يَمِينَهُ، ثُمَّ لِيَقُلْ بِاسْمِكَ رَبِّ وَضَعْتُ جَنْبِي، وَبِكَ أَرْفَعُهُ، اللَّهُمَّ إِنْ أَمْسَكْتَهَا فَارْحَمْهَا، وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا، بِمَا حَفِظْتَ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص رات کو بیدار ہو پھر اپنے بستر پر آئے تو اسے چاہیے کہ اپنے تہبند ہی سے اپنے بستر کو جھاڑ لے کیونکہ اسے معلوم نہیں کہ اس کے پیچھے کیا چیز اس کے بستر پر آگئی ہو پھر یوں کہے کہ اے اللہ میں نے آپ کے نام کی برکت سے اپنا پہلو زمین پر رکھ دیا اور آپ کے نام سے ہی اٹھاؤں گا اگر میری روح کو اپنے پاس روک لیں تو اس کی مغفرت فرمائیے اور اگر بھیج دیں تو اس کی اسی طرح حفاظت فرمائیے جیسے آپ اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7393، م: 2714
حدیث نمبر: 9590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الملك وهو الحراني ، قال: حدثنا زهير ، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اوى احدكم إلى فراشه"، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ وَهُوَ الْحَرَّانِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 9591
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى ، قال: اخبرني عبيد الله ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لولا ان اشق على امتي، لامرتهم بالسواك مع الوضوء، ولاخرت العشاء إلى ثلث الليل او نصف الليل، فإذا مضى ثلث الليل او نصف الليل، نزل إلى السماء الدنيا , فقال: هل من سائل فاعطيه؟، هل من مستغفر فاغفر له؟، هل من تائب فاتوب عليه؟، هل من داع فاجيبه؟،" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ الْوُضُوءِ، وَلَأَخَّرْتُ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفِ اللَّيْلِ، فَإِذَا مَضَى ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ نِصْفُ اللَّيْلِ، نَزَلَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا , فَقَالَ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ؟، هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ؟، هَلْ مِنْ تَائِبٍ فَأَتُوبَ عَلَيْهِ؟، هَلْ مِنْ دَاعٍ فَأُجِيبَهُ؟،" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے اور نماز عشاء کو تہائی یا نصف رات تک مؤخر کرنے کا حکم دیتا۔ کیونکہ تہائی یا نصف رات گذرنے کے بعد اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطاء کروں؟ ہے کوئی گناہوں کی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کروں؟ ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی توبہ قبول کروں؟ ہے کوئی پکارنے والا کہ اس کی پکار کو قبول کروں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1145، م: 758
حدیث نمبر: 9592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا عبيد الله ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لولا ان اشق"، فذكر معناه، وقال:" فإن الله عز وجل ينزل في كل ليلة إلى سماء الدنيا"، وقال فيه:" حتى يطلع الفجر".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، وَقَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا"، وَقَالَ فِيهِ:" حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس کے آخر میں یہ بھی ہے کہ یہ طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 9593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، قال: حدثنا القاسم ، عن نافع بن جبير ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الناس تبع لقريش في هذا الشان، خيارهم اتباع لخيارهم، وشرارهم اتباع لشرارهم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ، خِيَارُهُمْ أَتْبَاعٌ لِخِيَارِهِمْ، وَشِرَارُهُمْ أَتْبَاعٌ لِشِرَارِهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اس دین کے معاملے میں تمام لوگ قریش کے تابع ہیں اچھے لوگ اچھوں کے اور برے لوگ بروں کے تابع ہیں

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3495، م: 1818
حدیث نمبر: 9594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: الإمام الكذاب، والشيخ الزاني، والعامل المزهو" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْإِمَامُ الْكَذَّابُ، وَالشَّيْخُ الزَّانِي، وَالْعَامِلُ الْمَزْهُوُّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں جن پر اللہ قیامت کے دن نظر کرم نہ فرمائے گا جھوٹاحکمران، بڈھازانی، شیخی خورا فقیر۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، م: 107
حدیث نمبر: 9595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذين جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليسكت" ، وقال يحيى مرة:" او ليصمت".حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُؤْذِيَنَّ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ" ، وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً:" أَوْ لِيَصْمُتْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو نہ ستائے جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده جيد، خ: 6138، م: 47
حدیث نمبر: 9596
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يبل احدكم في الماء الدائم، ولا يغتسل فيه من الجنابة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَبُلْ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، وَلَا يَغْتَسِلْ فِيهِ مِنَ الْجَنَابَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے اور نہ ہی غسل جنابت۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، خ: 239، م: 282
حدیث نمبر: 9597
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لما خلق الله الخلق كتب بيده على نفسه، إن رحمتي تغلب غضبي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ بِيَدِهِ عَلَى نَفْسِهِ، إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے جب مخلوق کو وجود عطاء کرنے کا فیصلہ فرمایا تو اس کتاب میں جو اس کے پاس عرش پر ہے لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3194، م: 2751، إسناده جيد، لكن قوله: « بيده » زيادة شاذة
حدیث نمبر: 9598
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تجمعوا بين اسمي وكنيتي، فإني انا ابو القاسم، الله عز وجل يعطي، وانا اقسم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَجْمَعُوا بَيْنَ اسْمِي وَكُنْيَتِي، فَإِنِّي أَنَا أَبُو الْقَاسِمِ، اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِي، وَأَنَا أَقْسِمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا نام اور کنیت اپنے اندر جمع نہ کرو (صرف نام رکھو یا صرف کنیت) کیونکہ میری کنیت ابوالقاسم ہے اللہ تعالیٰ عطاء فرماتے ہیں اور میں تقسیم کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 9599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: اخبرني سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان إذا سافر قال: " اللهم إني اعوذ بك من وعثاء السفر، وكآبة المنقلب، وسوء المنظر في الاهل والمال، اللهم انت الصاحب في السفر، والخليفة في الاهل، اللهم اطو لنا الارض، وهون علينا السفر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ إِذَا سَافَرَ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الْأَهْلِ وَالْمَالِ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ اطْوِ لَنَا الْأَرْضَ، وَهَوِّنْ عَلَيْنَا السَّفَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سفر پر جاتے تو یہ دعا پڑھتے اے اللہ میں سفر کی مشکلات واپسی کی پریشانیوں اور اپنے اہل خانہ اور مال میں برے منظر کے دیکھنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، اے اللہ آپ سفر میں میرے ساتھی اور اہل خانہ میں میرے جانشین ہیں، اے اللہ ہمارے لئے زمین کو لپیٹ دے اور ہم پر سفر کو آسان فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يغلبنكم اهل البادية على اسم صلاتكم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَغْلِبَنَّكُمْ أَهْلُ الْبَادِيَةِ عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیہاتی لوگ کہیں تمہاری نماز (عشاء) کے نام پر غالب نہ آجائیں (اور تم بھی اسے عتمہ کہنے لگو)

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثني صالح مولى التوءمة، قال: سمعت ابا هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من غسل ميتا فليغتسل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَالِحٌ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَلْيَغْتَسِلْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میت کو غسل دے اسے چاہئے کہ خود بھی غسل کرلے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير صالح ، وهو صدوق كان قد اختلط ، وقد اختلف في رفعه ووقفه
حدیث نمبر: 9602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة ، قال: حدثنا حميد بن هلال ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: " كان جريج يتعبد في صومعته، قال: فاتته امه، فقالت: يا جريج، انا امك فكلمني. قال: وكان ابو هريرة يصف كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصفها، وضع يده على حاجبه الايمن، قال: فصادفته يصلي، فقال: يا رب , امي وصلاتي! فاختار صلاته، فرجعت ثم اتته فصادفته يصلي، فقالت: يا جريج، انا امك فكلمني، فقال: يا رب , امي وصلاتي! فاختار صلاته، ثم اتته فصادفته يصلي، فقالت: يا جريج، انا امك فكلمني، قال: يا رب , امي وصلاتي! فاختار صلاته، فقالت: اللهم إن هذا جريج، وإنه ابني، وإني كلمته فابى ان يكلمني، اللهم فلا تمته حتى تريه المومسات، ولو دعت عليه ان يفتتن لافتتن. قال: وكان راع ياوي إلى ديره، قال: فخرجت امراة فوقع عليها الراعي، فولدت غلاما فقيل: ممن هذا؟، فقالت: هو من صاحب الدير. فاقبلوا بفؤوسهم ومساحيهم واقبلوا إلى الدير فنادوه، فلم يكلمهم، فاخذوا يهدمون ديره، فنزل إليهم، فقالوا: سل هذه المراة. قال: اراه تبسم. قال: ثم مسح راس الصبي، فقال: من ابوك؟، قال: راعي الضان. فقالوا: يا جريج نبني ما هدمنا من ديرك بالذهب والفضة. قال: لا، ولكن اعيدوه ترابا كما كان. ففعلوا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " كَانَ جُرَيْجٌ يَتَعَبَّدُ فِي صَوْمَعَتِهِ، قَالَ: فَأَتَتْهُ أُمُّهُ، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي. قَالَ: وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَصِفُ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصِفُهَا، وَضَعَ يَدَهُ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ، قَالَ: فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي، فَقَالَ: يَا رَبِّ , أُمِّي وَصَلَاتِي! فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَرَجَعَتْ ثُمَّ أَتَتْهُ فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي، فَقَالَ: يَا رَبِّ , أُمِّي وَصَلَاتِي! فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، ثُمَّ أَتَتْهُ فَصَادَفَتْهُ يُصَلِّي، فَقَالَتْ: يَا جُرَيْجُ، أَنَا أُمُّكَ فَكَلِّمْنِي، قَالَ: يَا رَبِّ , أُمِّي وَصَلَاتِي! فَاخْتَارَ صَلَاتَهُ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنَّ هَذَا جُرَيْجٌ، وَإِنَّهُ ابْنِي، وَإِنِّي كَلَّمْتُهُ فَأَبَى أَنْ يُكَلِّمَنِي، اللَّهُمَّ فَلَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ الْمُومِسَاتِ، وَلَوْ دَعَتْ عَلَيْهِ أَنْ يُفْتَتَنَ لَافْتُتِنَ. قَالَ: وَكَانَ رَاعٍ يَأْوِي إِلَى دَيْرِهِ، قَالَ: فَخَرَجَتِ امْرَأَةٌ فَوَقَعَ عَلَيْهَا الرَّاعِي، فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقِيلَ: مِمَّنْ هَذَا؟، فَقَالَتْ: هُوَ مِنْ صَاحِبِ الدَّيْرِ. فَأَقْبَلُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَسَاحِيهِمْ وَأَقْبَلُوا إِلَى الدَّيْرِ فَنَادَوْهُ، فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ، فَأَخَذُوا يَهْدِمُونَ دَيْرَهُ، فَنَزَلَ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: سَلْ هَذِهِ الْمَرْأَةَ. قَالَ: أُرَاهُ تَبَسَّمَ. قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَ الصَّبِيِّ، فَقَالَ: مَنْ أَبُوكَ؟، قَالَ: رَاعِي الضَّأْنِ. فَقَالُوا: يَا جُرَيْجُ نَبْنِي مَا هَدَمْنَا مِنْ دَيْرِكَ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ. قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَعِيدُوهُ تُرَابًا كَمَا كَانَ. فَفَعَلُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل میں ایک شخص کا نام جریج تھا یہ ایک مرتبہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں نے آ کر آواز دی جریج بیٹا! میری طرف جھانک کر دیکھو میں تمہاری ماں ہوں تم سے بات کرنے کے لئے آئی ہوں یہ اپنے دل میں کہنے لگا کہ والدہ کو جواب دوں یا نماز پڑھوں آخرکار ماں کو جواب نہیں دیا کئی مرتبہ اسی طرح ہوا بالاآخر ماں نے (بددعا دی اور) کہا الٰہی جب تک اس کا بدکار عورتوں سے واسطہ نہ پڑجائے اس پر موت نہ بھیجنا۔ ادھر ایک باندی اپنے آقا کی بکریاں چراتی تھی اور اس کے گرجے کے نیچے آ کر پناہ لیتی تھی اس نے بدکاری کی اور امید سے ہوگئی لوگوں نے اسے پکڑ لیا اس وقت رواج یہ تھا کہ زانی کو قتل کردیا جائے لوگوں نے اس سے پوچھا کہ یہ بچہ کس کا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ لڑکا جریج کا ہے لوگ کلہاڑیاں اور رسیاں لے کر جریج کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اے ریاکار جریج! نیچے اتر جریج نے نیچے اترنے سے انکار کردیا اور نماز پڑھنے لگا لوگوں نے اس کا گرجا ڈھانا شروع کردیا جس پر وہ نیچے اتر آیا لوگ جریج اور عورت کی گردن میں رسی ڈال کر انہیں لوگوں میں گھمانے لگے اس نے بچے کے پیٹ پر انگلی رکھ کر اس سے پوچھا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے؟ لڑکا بولا فلاں چرواہا لوگ (یہ صداقت دیکھ کر) کہنے لگے ہم تیرا عبادت خانہ سونے چاندی کا بنائے دیتے ہیں جریج نے جواب دیا جیسا تھا ویسا ہی بنادو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3436، م: 2550، انظر ما بعده
حدیث نمبر: 9603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كان رجل في بني إسرائيل تاجرا، وكان ينقص مرة، ويزيد اخرى، فقال: ما في هذه التجارة خير، التمس تجارة هي خير من هذه، فبنى صومعة، وترهب فيها، وكان يقال له جريج" , فذكر نحوه.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ تَاجِرًا، وَكَانَ يَنْقُصُ مَرَّةً، وَيَزِيدُ أُخْرَى، فَقَالَ: مَا فِي هَذِهِ التِّجَارَةِ خَيْرٌ، أَلْتَمِسُ تِجَارَةً هِيَ خَيْرٌ مِنْ هَذِهِ، فَبَنَى صَوْمَعَةً، وَتَرَهَّبَ فِيهَا، وَكَانَ يُقَالُ لَهُ جُرَيْجٌ" , فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں ایک آدمی تاجر تھا اسے تجارت میں کبھی نقصان ہوتا اور کبھی نفع اس نے دل میں سوچا کہ یہ کیسی تجارت ہے اس سے بہتر یہ ہے کہ میں کوئی ایسی تجارت تلاش کروں جس میں نفع ہی نفع ہو چنانچہ اس نے ایک گرجا بنا لیا اور اس میں راہبانہ زندگی گذارنے لگا اس کا نام جریج تھا اس کے بعد راوی نے گزشتہ حدیث مکمل ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل عمر، وقد تفرد بمطلع هذا الحديث بهذا السياق، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 9604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا ابن عجلان ، قال: حدثني سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا ضرب احدكم فليجتنب الوجه، ولا يقل: قبح الله وجهك , ووجه من اشبه وجهك، فإن الله عز وجل خلق آدم عليه السلام على صورته" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا ضَرَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ، وَلَا يَقُلْ: قَبَّحَ اللَّهُ وَجْهَكَ , وَوَجْهَ مَنْ أَشْبَهَ وَجْهَكَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى صُورَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے اور یہ نہ کہے کہ اللہ تمہارا اور تم سے مشابہت رکھنے والے کا چہرہ ذلیل کرے کیونکہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 2559، م: 2612
حدیث نمبر: 9605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تنكح الايم حتى تستامر، ولا تنكح البكر حتى تستاذن" . قيل: يا رسول الله، وكيف إذنها؟ قال:" ان تسكت".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ" . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ:" أَنْ تَسْكُتَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری لڑکی سے نکاح کی اجازت لی جائے اور شوہردیدہ عورت سے مشورہ کیا جائے کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنواری لڑکی شرماتی ہے (تو اس سے اجازت کیسے حاصل کی جائے؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی خاموشی ہی اس کی رضا مندی کی علامت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6970، م: 1419
حدیث نمبر: 9606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن هشام ، حدثنا يحيى ، عن ابي جعفر ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاث دعوات لا شك فيهن: دعوة المسافر، والمظلوم، ودعوة الوالد على ولده" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْمُسَافِرِ، وَالْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے لوگوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور ان کی قبولیت میں کوئی شک و شبہ نہیں مظلوم کی دعا مسافر کی دعا اور باپ کی اپنے بیٹے کے متعلق دعا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناده ضعيف لجهالة أبي جعفر
حدیث نمبر: 9607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام ، قال: حدثنا يحيى ، عن ابي سلمة ، قال: رايت ابا هريرة سجد في إذا السماء انشقت، قلت: تسجد فيها؟ قال:" إن النبي صلى الله عليه وسلم، سجد فيها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ سَجَدَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، قُلْتُ: تَسْجُدُ فِيهَا؟ قَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سَجَدَ فِيهَا" .
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے سورت انشقاق کی تلاوت کی اور آیت سجدہ پر پہنچ کر سجدہ تلاوت کیا میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟ انہوں نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ فرمایا ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1074، م: 578
حدیث نمبر: 9608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، ويزيد بن هارون ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب المعنى، قال: حدثنا سعيد بن سمعان ، قال: اتانا ابو هريرة في مسجد بني زريق، قال:" ثلاث كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعمل بهن، قد تركهن الناس: كان يرفع يديه مدا إذا دخل في الصلاة , ويكبر كلما ركع ورفع، والسكوت قبل القراءة يسال الله من فضله" . قال يزيد: يدعو ويسال الله من فضله.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ ، قَالَ: أَتَانَا أَبُو هُرَيْرَةَ فِي مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، قَالَ:" ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ، قَدْ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ: كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَدًّا إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ , وَيُكَبِّرُ كُلَّمَا رَكَعَ وَرَفَعَ، وَالسُّكُوتُ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ يَسْأَلُ اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ" . قَالَ يَزِيدُ: يَدْعُو وَيَسْأَلُ اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ.
سعید بن سمعان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مسجد بنی زریق میں ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تین چیزیں ایسی ہیں جن پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمل فرماتے تھے لیکن اب لوگوں نے انہیں چھوڑ دیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو پھیلا کر رفع یدین کرتے تھے ہر جھکنے اور اٹھنے کے موقع پر تکبیر کہتے تھے اور قرأت سے کچھ پہلے سکوت فرماتے اور اس میں اللہ سے اس کا فضل مانگتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 785، 744، م: 392، 598
حدیث نمبر: 9609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عبد الملك ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " لله مائة رحمة، انزل منها رحمة واحدة بين الإنس والجن والهوام، فبها يتعاطفون، وبها يتراحمون، وبها تعطف الوحش على اولادها، واخر تسعة وتسعين إلى يوم القيامة يرحم بها عباده" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلَّهِ مِائَةُ رَحْمَةٍ، أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ وَالْهَوَامِّ، فَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ، وَبِهَا يَتَرَاحَمُونَ، وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَى أَوْلَادِهَا، وَأَخَّرَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں جن میں سے اللہ نے تمام جن و انس اور جانوروں پر صرف ایک رحمت نازل فرمائی ہے اسی کی برکت سے وہ ایک دوسرے پر مہربانی کرتے اور رحم کھاتے ہیں اور اسی ایک رحمت کے سبب وحشی جانور تک اپنی اولاد پر مہربانی کرتے ہیں اور باقی ننانوے رحمتیں اللہ نے قیامت کے دن کے لئے رکھ چھوڑی ہیں جن کے ذریعے وہ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2752
حدیث نمبر: 9610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن يزيد يعني ابن كيسان ، قال: حدثني ابو حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعمه: " قل: لا إله إلا الله اشهد لك بها يوم القيامة". قال: لولا ان تعيرني قريش، يقولون: إنما حمله على ذلك الجزع، لاقررت بها عينك. فانزل الله عز وجل: إنك لا تهدي من احببت سورة القصص آية 56 .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ كَيْسَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم لِعَمِّهِ: " قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدْ لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ: لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي قُرَيْشٌ، يَقُولُونَ: إِنَّمَا حَمَلَهُ عَلَى ذَلِكَ الْجَزَعُ، لَأَقْرَرْتُ بِهَا عَيْنَكَ. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ سورة القصص آية 56 .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا (خواجہ ابو طالب سے ان کی موت کے وقت) فرمایا کہ لاالہ الا اللہ " کا اقرار کرلیجئے میں قیامت کے دن اس کے ذریعے آپ کے حق میں گواہی دوں گا انہوں نے کہا کہ اگر مجھے قریش کے لوگ یہ طعنہ نہ دیتے کہ خوف کی وجہ سے انہوں نے یہ کلمہ پڑھا ہے تو میں آپ کی آنکھیں ٹھنڈی کردیتا اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ آپ جسے چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 25
حدیث نمبر: 9611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يزيد بن كيسان ، قال: حدثني ابو حازم ، قال: رايت ابي هريرة يشير باصبعه مرارا: والذي نفس ابا هريرة بيده، " ما شبع نبي الله صلى الله عليه وسلم , واهله ثلاثة ايام تباعا من خبز حنطة، حتى فارق الدنيا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبِي هُرَيْرَةَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ مِرَارًا: وَالَّذِي نَفْسُ أَبَا هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، " مَا شَبِعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَهْلُهُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ، حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا" .
ابوحازم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے دیکھا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی انگلیوں سے اشارے کرتے جا رہے ہیں اور فرماتے جا رہے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جان ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اہل خانہ نے کبھی بھی مسلسل تین دن گندم کی روٹی سے پیٹ نہیں بھرا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2976
حدیث نمبر: 9612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يورد الممرض على المصح" . وقال: وقال: " لا عدوى ولا طيرة ولا هامة، فمن اعدى الاول؟!" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُورِدُ الْمُمْرِضُ عَلَى الْمُصِحِّ" . وَقَالَ: وَقَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ، فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیمار جانوروں کو تندرست جانوروں کے پاس نہ لایا کرو نیز فرمایا بیماری متعدی ہونے، بدشگونی اور الو کے منحوس ہونے کی کوئی اصلیت نہیں، ورنہ پہلے آدمی کو اس بیماری میں کس نے مبتلا کیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5717، م: 2220
حدیث نمبر: 9613
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عبد الملك ، قال: حدثنا عطاء ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " افضل الصدقة عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول" ، وقال يحيى مرة:" لا صدقة إلا من ظهر غنى".حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" ، وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً:" لَا صَدَقَةَ إِلَّا مِنْ ظَهْرِ غِنًى".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اصل صدقہ تو دل کے غناء کے ساتھ ہوتا ہے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقات و خیرات میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1426
حدیث نمبر: 9614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا وضوء إلا من حدث او ريح" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ أَوْ رِيحٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو اسی وقت واجب ہوتا ہے جب حدث لاحق ہو یا خروج ریح ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن مالك ، قال: حدثني سعيد . ح وحدثنا وحجاج يعني الاعور , قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المعنى، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كانت يعني عنده مظلمة في ماله او عرضه، فلياته فليستحلها منه قبل ان يؤخذ او تؤخذ، وليس عنده دينار ولا درهم، فإن كانت له حسنات اخذ من حسناته فاعطيها هذا، وإلا اخذ من سيئات هذا فالقي عليه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ . ح وَحدَّثَنَا وَحَجَّاجٌ يعني الأعور , قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَعْنَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَتْ يَعْنِي عِنْدَهُ مَظْلَمَةٌ فِي مَالِهِ أَوْ عِرْضِهِ، فَلْيَأْتِهِ فَلْيَسْتَحِلَّهَا مِنْهُ قَبْلَ أَنْ يُؤْخَذَ أَوْ تُؤْخَذَ، وَلَيْسَ عِنْدَهُ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٌ أُخِذَ مِنْ حَسَنَاتِهِ فَأُعْطِيَهَا هَذَا، وَإِلَّا أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ هَذَا فَأُلْقِيَ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کسی پر مال یا آبرو کے حوالے سے ظلم کیا ہو تو ابھی جا کر اس سے معافی مانگ لے اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جہاں کوئی درہم اور دینار نہ ہوگا اگر اس کی نیکیاں ہوئیں تو اس کی نیکیاں دے کر ان کا بدلہ دلوایا جائے گا اگر اس کے گناہوں کا فیصلہ مکمل ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو حقداروں کے گناہ لے کر اس پر لاد دئیے جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6534
حدیث نمبر: 9616
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن حبيب بن الشهيد ، عن عطاء ، قال: قال ابو هريرة : " كل الصلاة يقرا فيها , فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى علينا اخفينا عليكم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " كُلُّ الصَّلَاةِ يُقْرَأُ فِيهَا , فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَلَيْنَا أَخْفَيْنَا عَلَيْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قراءت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قرأت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 772، م: 396
حدیث نمبر: 9617
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى ، عن سليمان التيمي ، عن انس ، عن ابي هريرة ، قال يحيى: وربما ذكر النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لا يتقرب العبد إلي شبرا إلا تقربت إليه ذراعا، ولا يتقرب إلي ذراعا إلا تقربت إليه باعا، او بوعا" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ يَحْيَى: وَرُبَّمَا ذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يَتَقَرَّبُ الْعَبْدُ إِلَيَّ شِبْرًا إِلَّا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَلَا يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ ذِرَاعًا إِلَّا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، أَوْ بُوعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے بندہ اگر ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7537، م: 2675
حدیث نمبر: 9618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " الذي يطعن نفسه إنما يطعنها في النار، والذي يتقحم فيها يتقحم في النار، والذي يخنق نفسه يخنقها في النار" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الَّذِي يَطْعَنُ نَفْسَهُ إِنَّمَا يَطْعَنُهَا فِي النَّارِ، وَالَّذِي يَتَقَحَّمُ فِيهَا يَتَقَحَّمُ فِي النَّارِ، وَالَّذِي يَخْنُقُ نَفْسَهُ يَخْنُقُهَا فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے آپ کو کسی تیز دھار آلے سے قتل کرلے (خودکشی کرلے) اس کا وہ تیز دھار آلہ اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ جہنم کے اندر اپنے پیٹ میں گھونپتا ہوگا اور وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا جو شخص زہر پی کر خودکشی کرلے اس کا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ جہنم کے اندر پھانکتا ہوگا اور وہاں ہمیشہ ہمیش رہے گا اور جو شخص اپنا گلا گھونٹ کر خودکشی کرلے وہ جہنم میں بھی اپنا گلا گھونٹتا رہے گا۔
حدیث نمبر: 9619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثنا العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني:" قال الله عز وجل: انا خير الشركاء، من عمل لي عملا اشرك فيه غيري، فانا منه بريء، وهو للذي اشرك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَعْنِي:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا خَيْرُ الشُّرَكَاءِ، مَنْ عَمِلَ لِي عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ غَيْرِي، فَأَنَا مِنْهُ بَرِيءٌ، وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پروردگار کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ میں تمام شرکاء میں سب سے بہتر ہوں جو شخص کوئی عمل سر انجام دے اور اس میں میرے ساتھ کسی کو شریک کرے تو میں اس سے بیزار ہوں اور وہ عمل اسی کا ہوگا جسے اس نے میرا شریک قرار دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2985
حدیث نمبر: 9620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثنا سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لياتين على الناس زمان لا يبالي المرء بما اخذ من المال، بحلال او بحرام" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يُبَالِي الْمَرْءُ بِمَا أَخَذَ مِنَ الْمَالِ، بِحَلَالٍ أَوْ بِحَرَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں آدمی کو اس چیز کی کوئی پرواہ نہ ہوگی کہ وہ حلال طریقے سے مال حاصل کر رہا ہے یا حرام طریقے سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2059
حدیث نمبر: 9621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو . ح ويزيد قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المؤمن ياكل في معى واحد، والكافر ياكل في سبعة امعاء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو . ح وَيَزِيدُ قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5396، م: 2062
حدیث نمبر: 9622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اختتن إبراهيم وهو ابن ثمانين، اختتن بالقدوم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اخْتَتَنَ إِبْرَاهِيمُ وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِينَ، اخْتَتَنَ بِالْقَدُومِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت ابراہیم خلیل اللہ نے اسی سال کی عمر میں اپنے ختنے کئے جس جگہ ختنے کئے اس کا نام " قدوم " تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، خ: 3356، م: 2370
حدیث نمبر: 9623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا ابو حيان ، قال: حدثنا ابو زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة ، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بلحم فدفع إليه الذراع، وكانت تعجبه , فنهس منها نهسة، ثم قال: " انا سيد الناس يوم القيامة، وهل تدرون لم ذلك؟، يجمع الله عز وجل الاولين والآخرين في صعيد واحد، يسمعهم الداعي، وينفذهم البصر، وتدنو الشمس، فيبلغ الناس من الغم والكرب ما لا يطيقون، ولا يحتملون، فيقول بعض الناس لبعض: الا ترون إلى ما انتم فيه؟ الا ترون إلى ما قد بلغكم؟ الا تنظرون من يشفع لكم إلى ربكم عز وجل؟ فيقول بعض الناس لبعض: ابوكم آدم. فياتون آدم، فيقولون: يا آدم، انت ابو البشر خلقك الله بيده، ونفخ فيك من روحه، وامر الملائكة فسجدوا لك، فاشفع لنا إلى ربك، الا ترى إلى ما نحن فيه؟ الا ترى ما قد بلغنا؟ فيقول آدم عليه السلام: إن ربي عز وجل قد غضب اليوم غضبا، لم يغضب قبله مثله، ولن يغضب بعده مثله، وإنه نهاني عن الشجرة فعصيته نفسي، نفسي، نفسي، نفسي، نفسي، اذهبوا إلى غيري، اذهبوا إلى نوح. فياتون نوحا، فيقولون: يا نوح، انت اول الرسل إلى اهل الارض، وسماك الله عبدا شكورا، فاشفع لنا إلى ربك، الا ترى إلى ما نحن فيه؟ الا ترى ما قد بلغنا؟ فيقول نوح: إن ربي قد غضب اليوم غضبا، لم يغضب قبله مثله، ولن يغضب بعده مثله، وإنه كانت لي دعوة على قومي , نفسي، نفسي، نفسي، نفسي، اذهبوا إلى غيري، اذهبوا إلى إبراهيم. فياتون إبراهيم، فيقولون: يا إبراهيم انت نبي الله، وخليله من اهل الارض، اشفع لنا إلى ربك، الا ترى إلى ما نحن فيه؟ الا ترى ما قد بلغنا؟ فيقول لهم إبراهيم: إن ربي قد غضب اليوم غضبا، لم يغضب قبله مثله، ولن يغضب بعده مثله، فذكر كذباته , نفسي، نفسي، نفسي، نفسي، اذهبوا إلى غيري، اذهبوا إلى موسى عليه السلام. فياتون موسى، فيقولون: يا موسى انت رسول الله اصطفاك الله برسالاته، وبتكليمه على الناس، اشفع لنا إلى ربك، الا ترى إلى ما نحن فيه؟ الا ترى ما قد بلغنا؟ فيقول لهم موسى: إن ربي قد غضب اليوم غضبا، لم يغضب قبله مثله، ولن يغضب بعده مثله، وإني قتلت نفسا لم اومر بقتلها , نفسي، نفسي، نفسي، نفسي، اذهبوا إلى غيري، اذهبوا إلى عيسى. فياتون عيسى، فيقولون: يا عيسى انت رسول الله، وكلمته القاها إلى مريم وروح منه، قال: هكذا هو وكلمت الناس في المهد، فاشفع لنا إلى ربك، الا ترى إلى ما نحن فيه؟ الا ترى ما قد بلغنا؟ فيقول لهم عيسى: إن ربي قد غضب اليوم غضبا، لم يغضب قبله مثله، ولن يغضب بعده مثله، ولم يذكر له ذنبا اذهبوا إلى غيري، اذهبوا إلى محمد صلى الله عليه وسلم. فياتوني، فيقولون: يا محمد، انت رسول الله، وخاتم الانبياء، غفر الله لك ذنبك، ما تقدم منه وما تاخر، فاشفع لنا إلى ربك، الا ترى إلى ما نحن فيه؟ الا ترى ما قد بلغنا؟ فاقوم، فآتي تحت العرش، فاقع ساجدا لربي عز وجل، ثم يفتح الله علي , ويلهمني من محامده وحسن الثناء عليه شيئا لم يفتحه على احد قبلي , فيقال: يا محمد ارفع راسك , وسل تعطه , اشفع تشفع. فاقول: يا رب امتي امتي، يا رب امتي امتي، يا رب امتي امتي، يا رب. فيقول: يا محمد ادخل من امتك من لا حساب عليه من الباب الايمن من ابواب الجنة، وهم شركاء الناس، فيما سواه من الابواب"، ثم قال:" والذي نفس محمد بيده، لما بين مصراعين من مصاريع الجنة، كما بين مكة وهجر، او كما بين مكة وبصرى" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَدُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ، وَكَانَتْ تُعْجِبُهُ , فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً، ثُمَّ قَالَ: " أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَهَلْ تَدْرُونَ لِمَ ذَلِكَ؟، يَجْمَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ، يُسْمِعُهُمْ الدَّاعِي، وَيَنْفُذُهُمْ الْبَصَرُ، وَتَدْنُو الشَّمْسُ، فَيَبْلُغُ النَّاسَ مِنَ الْغَمِّ وَالْكَرْبِ مَا لَا يُطِيقُونَ، وَلَا يَحْتَمِلُونَ، فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ: أَلَا تَرَوْنَ إِلَى مَا أَنْتُمْ فِيهِ؟ أَلَا تَرَوْنَ إِلَى مَا قَدْ بَلَغَكُمْ؟ أَلَا تَنْظُرُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَكُمْ إِلَى رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ؟ فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ: أَبُوكُمْ آدَمُ. فَيَأْتُونَ آدَمَ، فَيَقُولُونَ: يَا آدَمُ، أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ، وَأَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ، فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ؟ أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا؟ فَيَقُولُ آدَمُ عَلَيْهِ السَّلَام: إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا، لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنَّهُ نَهَانِي عَنِ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُهُ نَفْسِي، نَفْسِي، نَفْسِي، نَفْسِي، نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى نُوحٍ. فَيَأْتُونَ نُوحًا، فَيَقُولُونَ: يَا نُوحُ، أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ، وَسَمَّاكَ اللَّهُ عَبْدًا شَكُورًا، فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ؟ أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا؟ فَيَقُولُ نُوحٌ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا، لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنَّهُ كَانَتْ لِي دَعْوَةٌ عَلَى قَوْمِي , نَفْسِي، نَفْسِي، نَفْسِي، نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى إِبْرَاهِيمَ. فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ، فَيَقُولُونَ: يَا إِبْرَاهِيمُ أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ، وَخَلِيلُهُ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ؟ أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا؟ فَيَقُولُ لَهُمْ إِبْرَاهِيمُ: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا، لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، فَذَكَرَ كَذِبَاتِهِ , نَفْسِي، نَفْسِي، نَفْسِي، نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام. فَيَأْتُونَ مُوسَى، فَيَقُولُونَ: يَا مُوسَى أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَاتِهِ، وَبِتَكْلِيمِهِ عَلَى النَّاسِ، اشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ؟ أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا؟ فَيَقُولُ لَهُمْ مُوسَى: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا، لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَإِنِّي قَتَلْتُ نَفْسًا لَمْ أُومَرْ بِقَتْلِهَا , نَفْسِي، نَفْسِي، نَفْسِي، نَفْسِي، اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى عِيسَى. فَيَأْتُونَ عِيسَى، فَيَقُولُونَ: يَا عِيسَى أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ، قَالَ: هَكَذَا هُوَ وَكَلَّمْتَ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ، فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ؟ أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا؟ فَيَقُولُ لَهُمْ عِيسَى: إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا، لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ لَهُ ذَنْبًا اذْهَبُوا إِلَى غَيْرِي، اذْهَبُوا إِلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَيَأْتُونِي، فَيَقُولُونَ: يَا مُحَمَّدُ، أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ، وَخَاتَمُ الْأَنْبِيَاءِ، غَفَرَ اللَّهُ لَكَ ذَنْبَكَ، مَا تَقَدَّمَ مِنْهُ وَمَا تَأَخَّرَ، فَاشْفَعْ لَنَا إِلَى رَبِّكَ، أَلَا تَرَى إِلَى مَا نَحْنُ فِيهِ؟ أَلَا تَرَى مَا قَدْ بَلَغَنَا؟ فَأَقُومُ، فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ، فَأَقَعُ سَاجِدًا لِرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ , وَيُلْهِمُنِي مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَاءِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَى أَحَدٍ قَبْلِي , فَيُقَالُ: يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ , وَسَلْ تُعْطَهْ , اشْفَعْ تُشَفَّعْ. فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي، يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي، يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي، يَا رَبِّ. فَيَقُولُ: يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ مِنْ أُمَّتِكَ مَنْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِ مِنَ الْبَابِ الْأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، وَهُمْ شُرَكَاءُ النَّاسِ، فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْأَبْوَابِ"، ثُمَّ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَمَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ، كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَهَجَرَ، أَوْ كَمَا بَيْنَ مَكَّةَ وَبُصْرَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ کچھ گوشت پیش کیا گیا اور بکری کی دستی اٹھا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دست کا گوشت پسند تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانتوں سے اس کا کچھ گوشت نوچا پھر فرمایا کہ قیامت کے دن میں سب لوگوں کو سردار ہوں گا اور کیا تم کو علم ہے کہ میرے سردار ہونے کی کیا وجہ ہے؟ وجہ یہ ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اگلے پچھلے سب لوگوں کو ایک میدان میں جمع کرے گا ایک پکارنے والا ان کو (اپنی آواز) سنائے گا اور نگاہیں دوسری طرف کی سب چیزیں دیکھ سکیں گے اور سورج (سروں کے) قریب ہوجائے گا اور لوگوں پر ناقابل برداشت غم کا ہجوم ہوگا۔ بعض لوگ کہیں گے دیکھو تمہاری حالت کس نوبت تک پہنچ گئی ہے کوئی ایسا آدمی تلاش کرنا چاہئے جو خدا تعالیٰ کے سامنے ہماری سفارش کرے چنانچہ بعض لوگ کہیں گے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس چلو سب لوگ آدم علیہ السلام کے پاس پہنچ کر کہیں گے آپ سب آدمیوں کے باپ ہیں آپ کو اللہ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور آپ کے اندر اپنی روح پھونکی اور فرشتوں کو سجدہ کرنے کا حکم دیا فرشتوں نے آپ کو سجدہ کیا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ ہم کس مصیبت میں ہیں کیا آپ نہیں دیکھتے کہ ہماری کیا حالت ہوگئی آپ اللہ تعالیٰ کے سامنے ہماری سفارش کر دیجئے۔ حضرت آدم علیہ السلام فرمائیں گے آج میرا رب اس قدر غضب میں ہے کہ نہ اس سے قبل کبھی اتنے غضب میں ہوا ہے نہ بعد میں ہوگا۔ اس نے مجھے درخت کے کھانے کی ممانعت فرمائی لیکن میں نے اس کا فرمان نہ مانا نفسی نفسی نفسی تم مجھے چھوڑ کر نوح کے پاس جاؤ۔ لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور کہیں گے آپ زمین پر اللہ کے سب سے پہلے رسول ہیں اللہ نے آپ کا نام شکر گزار بندہ رکھا ہے آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس مصیبت میں مبتلا ہیں اللہ کے سامنے ہماری سفارش کر دیجئے۔ حضرت نوح علیہ السلام کہیں گے آج میرا پروردگار اس قدر غضب میں ہے کہ نہ اس سے قبل کبھی اتنا غضبناک ہوا نہ بعد میں ہوگا میں تو اپنی قوم کے لئے بدعا کرچکا ہوں (جس سے تمام قوم غرق آب ہوگئی تھی) نفسی نفسی نفسی تم مجھے چھوڑ کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے اور کہیں گے آپ اللہ کے نبی اور خلیل ہیں آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس مصیبت میں مبتلا ہیں اللہ کے سامنے سفارش کر دیجئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کہیں گے آج میرا پروردگار اس قدر غضب میں ہے کہ نہ اس سے قبل کبھی اتنا غضب ناک ہوا نہ بعد میں ہوگا اور میں نے تو (دنیا میں) تین جھوٹ بولے تھے نفسی نفسی نفسی تم مجھے چھوڑ کر موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے جا کر کہیں گے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ نے تمام آدمیوں پر آپ کو ہم کلام ہونے کی فضیلت عطاء کی ہے آپ دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس مصیبت میں مبتلا ہیں آپ اللہ سے ہماری سفارش کر دیجئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کہیں گے آج میرا پروردگار اس قدر غضب میں ہے کہ نہ اس سے قبل کبھی اتنا غضب ناک ہوا نہ بعد میں ہوگا اور مجھ سے تو ایک قتل سرزد ہوگیا جس کا مجھ کو حکم نہ ہوا تھا نفسی نفسی نفسی تم مجھے چھوڑ کر عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے جا کر کہیں گے آپ اللہ کے رسول اور کلمہ ہیں اور آپ روح اللہ بھی ہیں آپ نے اس وقت لوگوں سے کلام کیا جب بہت چھوٹے جھولے میں پڑے تھے اللہ تعالیٰ سے آج ہماری سفارش کر دیجئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنا قصور ذکر نہیں کریں گے البتہ یہ فرمائیں گے آج میرا پروردگار اس قدر غضب میں ہے کہ نہ اس سے قبل کبھی اتنا غضب ناک ہوا نہ بعد میں ہوگا تم مجھے چھوڑ کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ۔ لوگ مجھ سے آ کر کہیں گے آپ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے قصور معاف فرما دیئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے ہیں کہ ہم کس قدر مصیبت میں ہیں ہماری سفارش اللہ کے سامنے کر دیجئے میں یہ سن کر فوراً جا کر عرش کے نیچے اپنے رب کے سامنے سجدہ میں گر پڑوں گا اللہ تعالیٰ میری زبان پر اپنی وہ حمدوثنا جاری کرا دے گا جو مجھ سے پہلے کسی کی زبان سے جاری نہ کرائی ہوگی پھر حکم ہوگا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر استدعاء پیش کرو تمہارا سوال پورا کیا جائے گا تم سفارش کرو تمہاری سفارش قبول کی جائے گی میں سر اٹھا کر عرض کروں گا پروردگار میری امت پروردگار میری امت حکم ہوگا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو بےحساب کتاب بہشت میں داہنے دروازے سے داخل کرو اور دیگر دروازوں میں بھی یہ لوگ ساتھ شریک ہیں (یعنی

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3340، م: 194
حدیث نمبر: 9624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثنا سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، ان رجلا شتم ابا بكر، والنبي صلى الله عليه وسلم جالس، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يعجب ويتبسم، فلما اكثر رد عليه بعض قوله، فغضب النبي صلى الله عليه وسلم وقام، فلحقه ابو بكر فقال: يا رسول الله، كان يشتمني وانت جالس، فلما رددت عليه بعض قوله، غضبت وقمت؟!، قال: " إنه كان معك ملك يرد عنك، فلما رددت عليه بعض قوله وقع الشيطان، فلم اكن لاقعد مع الشيطان" . ثم قال:" يا ابا بكر ثلاث كلهن حق: ما من عبد ظلم بمظلمة فيغضي عنها لله عز وجل إلا اعز الله بها نصره، وما فتح رجل باب عطية يريد بها صلة إلا زاده الله بها كثرة، وما فتح رجل باب مسالة يريد بها كثرة إلا زاده الله عز وجل بها قلة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّ رَجُلًا شَتَمَ أَبَا بَكْرٍ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْجَبُ وَيَتَبَسَّمُ، فَلَمَّا أَكْثَرَ رَدَّ عَلَيْهِ بَعْضَ قَوْلِهِ، فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ، فَلَحِقَهُ أَبُو بَكْرٍ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ يَشْتُمُنِي وَأَنْتَ جَالِسٌ، فَلَمَّا رَدَدْتُ عَلَيْهِ بَعْضَ قَوْلِهِ، غَضِبْتَ وَقُمْتَ؟!، قَالَ: " إِنَّهُ كَانَ مَعَكَ مَلَكٌ يَرُدُّ عَنْكَ، فَلَمَّا رَدَدْتَ عَلَيْهِ بَعْضَ قَوْلِهِ وَقَعَ الشَّيْطَانُ، فَلَمْ أَكُنْ لِأَقْعُدَ مَعَ الشَّيْطَانِ" . ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ ثَلَاثٌ كُلُّهُنَّ حَقٌّ: مَا مِنْ عَبْدٍ ظُلِمَ بِمَظْلَمَةٍ فَيُغْضِي عَنْهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا أَعَزَّ اللَّهُ بِهَا نَصْرَهُ، وَمَا فَتَحَ رَجُلٌ بَابَ عَطِيَّةٍ يُرِيدُ بِهَا صِلَةً إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا كَثْرَةً، وَمَا فَتَحَ رَجُلٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ يُرِيدُ بِهَا كَثْرَةً إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا قِلَّةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے سکوت پر تعجب اور تبسم فرماتے رہے لیکن جب وہ آدمی حد سے ہی آگے بڑھ گیا تو حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے بھی اس کی کسی بات کا جواب دیا اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناراضگی میں وہاں سے کھڑے ہوگئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پیچھے سے جا کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب تک وہ مجھے برا بھلا کہتا رہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہے اور جب میں نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ کر کھڑے ہوگئے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے ساتھ ایک فرشتہ تھا جو تمہاری جانب سے اسے جواب دے رہا تھا اور جب تم نے اسے جواب دیا تو درمیان میں شیطان آگیا اس لئے میں شیطان کی موجودگی میں نہ بیٹھ سکا۔ پھر فرمایا ابوبکر! تین چیزیں برحق ہیں (١) جس بندے پر ظلم ہو اور وہ اللہ کی خاطر اس پر خاموشی اختیار کرلے اللہ اس کی زبردست مدد ضرور فرماتا ہے (٢) جو آدمی صلہ رحمی کے لئے جود و سخا کا دروازہ کھولتا ہے اللہ اس کے مال میں اتنا ہی اضافہ کرتا ہے (٣) اور جو آدمی اپنے اوپر مانگنے کا دروازہ کھولتا ہے تاکہ اپنا مال بڑھا لے اللہ اس کی قلت میں اور اضافہ کردیتا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وقد خولف ابن عجلان فى إسناد هذا الحديث
حدیث نمبر: 9625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، حدثني وهب بن كيسان ، قال: مر ابي على ابي هريرة ، فقال: اين تريد؟، قال: غنيمة لي. قال: نعم، " امسح رعامها، واطب مراحها، وصل في جانب مراحها، فإنها من دواب الجنة، وانس بها"، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنها ارض قليلة المطر"، قال: يعني المدينة.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ ، قَالَ: مَرَّ أَبِي عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟، قَالَ: غُنَيْمَةً لِي. قَالَ: نَعَمْ، " امْسَحْ رُعَامَهَا، وَأَطِبْ مُرَاحَهَا، وَصَلِّ فِي جَانِبِ مُرَاحِهَا، فَإِنَّهَا مِنْ دَوَابِّ الْجَنَّةِ، وَأْنَسْ بِهَا"، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّهَا أَرْضٌ قَلِيلَةُ الْمَطَرِ"، قَالَ: يَعْنِي الْمَدِينَةَ.
وہب بن کیسان رحمتہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے والد صاحب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذرے انہوں نے پوچھا کہ کہاں کا ارادہ ہے؟ والد صاحب نے جواب دیا کہ اپنی بکریوں کے باڑے میں جا رہا ہوں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اچھا ان کی ناک صاف کرنا چرنے کی جگہ کو صاف رکھنا اور چراگاہ میں ان کے ساتھ نرمی برتنا کیونکہ یہ جنت کے جانور ہیں اور ان کے ساتھ انس رکھا کرو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سر زمین مدینہ کے متعلق فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ علاقہ کم بارشوں والا ہے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير ابن عجلان، وهو قوي، لكن لم يصرح فيه وهب بسماعه من أبي هريرة
حدیث نمبر: 9626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن سفيان ، قال: حدثني سلم بن عبد الرحمن ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكره الشكال من الخيل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلْمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کی تین ٹانگوں کا رنگ سفید ہو اور چوتھی کا رنگ باقی جسم کے رنگ کے مطابق ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1875
حدیث نمبر: 9627
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني القعقاع بن حكيم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رحم الله رجلا قام من الليل فصلى، وايقظ اهله فصلت، فإن ابت نضح في وجهها الماء، ورحم الله امراة قامت من الليل، وايقظت زوجها فصلى، فإن ابى نضحت في وجهه الماء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْقَعْقَاعُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى، وَأَيْقَظَ أَهْلَهُ فَصَلَّتْ، فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ، وَرَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ، وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَصَلَّى، فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے جو رات کو اٹھ کر خود بھی نماز پڑھے اور اپنی بیوی کو بھی نماز پڑھنے کے لئے جگائے اور اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الحصاة، وبيع الغرر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْحَصَاةِ، وَبَيْعِ الْغَرَرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں مار کر بیع کرنے سے اور دھوکہ کی تجارت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1513
حدیث نمبر: 9629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا الاوزاعي ، قال: حدثني الزهري ، قال: حدثني ثابت الزرقي ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسبوا الريح فإنها تجيء بالرحمة والعذاب، ولكن سلوا الله من خيرها، وتعوذوا من شرها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الزُّرَقِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا الرِّيحَ فَإِنَّهَا تَجِيءُ بِالرَّحْمَةِ وَالْعَذَابِ، وَلَكِنْ سَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا، وَتَعَوَّذُوا مِنْ شَرِّهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوا کو برا بھلا نہ کہا کرو کیونکہ وہ تو رحمت اور زحمت دونوں کے ساتھ آتی ہے البتہ اللہ سے اس کی خیر مانگا کرو اور اس کے شر سے پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر يوما إلا مع ذي محرم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، تُسَافِرُ يَوْمًا إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ایسی عورت کے لئے " جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو " حلال نہیں ہے کہ اپنے اہل خانہ میں سے کسی محرم کے بغیر ایک دن کا بھی سفر کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1088، م: 1339
حدیث نمبر: 9631
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاثة كلهم حق على الله عز وجل: عونه المجاهد في سبيل الله عز وجل، والناكح ليستعفف، والمكاتب يريد الاداء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ حَقٌّ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: عَوْنُهُ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَالنَّاكِحُ لِيَسْتَعْفِفَ، وَالْمُكَاتَبُ يُرِيدُ الْأَدَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں کہ جن کی مدد کرنا اللہ کے ذمے واجب ہے (١) اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والا (٢) اپنی عفت کی حفاظت کی خاطر نکاح کرنے والا (٣) وہ عبد مکاتب جو اپنا بدل کتابت ادا کرنا چاہتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي عروبة ، قال: حدثنا قتادة ، عن عبد الرحمن بن آدم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الانبياء إخوة لعلات دينهم واحد، وامهاتهم شتى، وانا اولى الناس بعيسى ابن مريم، لانه لم يكن بيني وبينه نبي، وإنه نازل، فإذا رايتموه فاعرفوه، فإنه رجل مربوع إلى الحمرة والبياض، سبط كان راسه يقطر، وإن لم يصبه بلل بين ممصرتين، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويعطل الملل، حتى يهلك الله في زمانه الملل كلها غير الإسلام، ويهلك الله في زمانه المسيح الدجال الكذاب، وتقع الامنة في الارض، حتى ترتع الإبل مع الاسد جميعا، والنمور مع البقر، والذئاب مع الغنم، ويلعب الصبيان والغلمان بالحيات، لا يضر بعضهم بعضا، فيمكث ما شاء الله ان يمكث، ثم يتوفى، فيصلي عليه المسلمون ويدفنونه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ لِعَلَّاتٍ دِينُهُمْ وَاحِدٌ، وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ نَازِلٌ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، سَبْطٌ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ، فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَيُعَطِّلُ الْمِلَلَ، حَتَّى يُهْلِكَ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا غَيْرَ الْإِسْلَامِ، وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ الْكَذَّابَ، وَتَقَعُ الْأَمَنَةُ فِي الْأَرْضِ، حَتَّى تَرْتَعَ الْإِبِلُ مَعَ الْأُسْدِ جَمِيعًا، وَالنُّمُورُ مَعَ الْبَقَرِ، وَالذِّئَابُ مَعَ الْغَنَمِ، وَيَلْعَبَ الصِّبْيَانُ وَالْغِلْمَانُ بِالْحَيَّاتِ، لَا يَضُرُّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، فَيَمْكُثُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثَ، ثُمَّ يُتَوَفَّى، فَيُصَلِّيَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ وَيَدْفِنُونَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام انبیاء کرام (علیہم السلام) علاتی بھائیوں (جن کا باپ ایک ہو مائیں مختلف ہوں) کی طرح ہیں ان سب کی مائیں مختلف اور دین ایک ہے اور میں تمام لوگوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ' اور عنقریب وہ زمین پر نزول بھی فرمائیں گے اس لئے تم جب انہیں دیکھنا تو مندرجہ ذیل علامات سے انہیں پہچان لینا۔ وہ درمیانے قد کے آدمی ہوں گے سرخ وسفید رنگ ہوگا گیروے رنگے ہوئے دو کپڑے ان کے جسم پر ہوں گے ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپکتے ہوئے محسوس ہوں گے گو کہ انہیں پانی کی تری بھی نہ پہنچی ہو پھر وہ صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ موقوف کردیں گے اور لوگوں کو اسلام کی دعوت دیں گے ان کے زمانے میں اللہ اسلام کے علاوہ تمام ادیان کو مٹا دے گا اور ان ہی کے زمانے میں مسیح دجال کو ہلاک کروائے گا اور روئے زمین پر امن وامان قائم ہوجائے گا حتی کہ سانپ اونٹ کے ساتھ چیتے گائے کے ساتھ اور بھیڑئیے بکریوں کے ساتھ ایک گھاٹ سے سیراب ہوں گے اور بچے سانپوں سے کھیلتے ہوں گے اور وہ سانپ انہیں نقصان نہ پہنچائیں گے اس طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام چالیس سال تک زمین پر رہ کر فوت ہوجائیں گے اور مسلمان ان کی نماز جنازہ ادا کریں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي هذا الإسناد انقطاع، لم يثبت سماع قتادة من عبدالرحمن
حدیث نمبر: 9633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب ، قال: حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن عبد الرحمن بن آدم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" الانبياء"، فذكر معناه، إلا انه قال:" حتى يهلك في زمانه مسيح الضلالة الاعور الكذاب".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" الْأَنْبِيَاءُ"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" حَتَّى يُهْلَكَ فِي زَمَانِهِ مَسِيحُ الضَّلَالَةِ الْأَعْوَرُ الْكَذَّابُ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع كسابقه
حدیث نمبر: 9634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين في تفسير شيبان , عن قتادة ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن آدم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فذكر الحديث.حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ فِي تَفْسِيرِ شَيْبَانَ , عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ آدَمَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع كسابقه
حدیث نمبر: 9635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: دخل رجل المسجد فصلى، ثم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسلم، فرد عليه السلام، وقال:" ارجع فصل، فإنك لم تصل"، فرجع، ففعل ذلك ثلاث مرات، قال: فقال: والذي بعثك بالحق، ما احسن غير هذا فعلمني. قال: " إذا قمت إلى الصلاة فكبر، ثم اقرا ما تيسر معك من القرآن، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن جالسا، ثم افعل ذلك في صلاتك كلها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ، فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ، وَقَالَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ"، فَرَجَعَ، فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا فَعَلِّمْنِي. قَالَ: " إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں ایک آدمی آیا اور نماز پڑھنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد ہی میں تھے نماز پڑھ کر وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا جا کر دوبارہ پڑھو، تمہاری نماز نہیں ہوئی اس نے واپس جا کر دوبارہ نماز پڑھی اور تین مرتبہ اسی طرح ہوا اس کے بعد وہ کہنے لگا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا میں اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا اس لئے آپ مجھے سکھا دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہو، پھر جتنا ممکن ہو قرآن کی تلاوت کرو پھر اطمینان سے بیٹھ جاؤ اور ساری نماز میں اسی طرح کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 757، م: 397
حدیث نمبر: 9636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، قال: حدثنا زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا كسرى بعد كسرى، ولا قيصر بعد قيصر، والذي نفس محمد بيده لتنفقن كنوزهما في سبيل الله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زِيَادٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا كِسْرَى بَعْدَ كِسْرَى، وَلَا قَيْصَرَ بَعْدَ قَيْصَرَ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ رہے گا اور جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں ضرور خرچ کروگے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 3618، م: 2918، وهذا إسناد ضعيف، زياد هو المخزومي: مجهول
حدیث نمبر: 9637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، ويزيد , عن إسماعيل ، عن ابيه ، ان ابا هريرة " كان يصلي بهم بالمدينة نحوا من صلاة قيس، وكان قيس لا يطول، قال: قلت: هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي؟، قال: نعم، او اوجز . وقال يزيد: واوجز. حدثناه وكيع , قال: نعم , واوجز.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَيَزِيدُ , عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ " كَانَ يُصَلِّي بِهِمْ بِالْمَدِينَةِ نَحْوًا مِنْ صَلَاةِ قَيْسٍ، وَكَانَ قَيْسٌ لَا يُطَوِّلُ، قَالَ: قُلْتُ: هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي؟، قَالَ: نَعَمْ، أَوْ أَوْجَزُ . وَقَالَ يَزِيدُ: وَأَوْجَزُ. حَدَّثَنَاه وَكِيعٌ , قَالَ: نَعَمْ , وَأَوْجَزُ.
اسماعیل اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں مدینہ میں قیس جیسی نماز پڑھاتے تھے اور قیس لمبی نماز نہیں پڑھاتے تھے میں نے ان سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! بلکہ اس سے بھی مختصر۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن اشعث ، عن محمد ، عن ابي صالح ذكوان ، عن ابي هريرة ، وابي سعيد , وجابر ، او اثنين من هؤلاء الثلاثة:" ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الصرف" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، وأبي سعيد , وَجَابِرٍ ، أو اثنين من هؤلاء الثلاثة:" أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الصَّرْفِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ابوسعید رضی اللہ عنہ اور جابر رضی اللہ عنہ میں سے کسی دو سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھار پر سونے چاندی کی خریدوفروخت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: حدثنا فضيل بن غزوان ، قال: حدثني ابن ابي نعم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الذهب بالذهب، والفضة بالفضة، والورق بالورق، مثلا بمثل , يدا بيد، من زاد او ازداد، فقد اربى" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي نُعْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْوَرِقُ بِالْوَرِقِ، مِثْلًا بِمِثْلٍ , يَدًا بِيَدٍ، مَنْ زَادَ أَوْ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے برابر سرابر وزن کر کے بیچا جائے جو شخص اس میں اضافہ کرے گویا اس نے سودی معاملہ کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1588
حدیث نمبر: 9640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثنا محمد بن جحادة ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله عن كسب الإماء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندیوں کی جسم فروشی کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2283
حدیث نمبر: 9641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة، ومنبري على حوضي" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین کا جو حصہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کا باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر نصب کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1196، م: 1391
حدیث نمبر: 9642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " المؤمن يغار، والله اشد غيرا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ يَغَارُ، وَاللَّهُ أَشَدُّ غَيْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن غیرت مند ہوتا ہے اور اللہ اس سے بھی زیادہ غیور ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5223، م: 2761
حدیث نمبر: 9643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن شعبة ، قال: حدثني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما عفا رجل إلا زاده الله بها عزا، ولا نقصت صدقة من مال، ولا عفا رجل قط إلا زاده الله عزا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا عَفَا رَجُلٌ إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ بِهَا عِزًّا، وَلَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِنْ مَالٍ، وَلَا عَفَا رَجُلٌ قَطُّ إِلَّا زَادَهُ اللَّهُ عِزًّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی کسی ظلم سے درگذر کرلے اللہ اس کی عزت میں ہی اضافہ فرماتا ہے اور صدقہ کے ذریعے مال کم نہیں ہوتا ہے اور جو آدمی معاف کردیتا ہے اللہ اس کی عزت میں اضافہ کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2588
حدیث نمبر: 9644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، قال: حدثني العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " الا ادلكم على ما يرفع الله عز وجل به الدرجات، ويكفر به الخطايا؟ كثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، وإسباغ الوضوء على المكاره" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بن سَعيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَرْفَعُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ الدَّرَجَاتِ، وَيُكَفِّرُ بِهِ الْخَطَايَا؟ كَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، وَإِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس کے ذریعے اللہ درجات بلند فرماتا ہے اور گناہوں کا کفارہ بناتا ہے؟ طبعی ناپسندیدگی کے باوجود (خاص طور پر سردی کے موسم میں) خوب اچھی طرح وضو کرنا، کثرت سے مسجدوں کی طرف قدم اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 251
حدیث نمبر: 9645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تمنعوا إماء الله مساجد الله، وليخرجن تفلات" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ، وَلْيَخْرُجْنَ تَفِلَاتٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی بندیوں کو مسجد میں آنے سے نہ روکا کرو البتہ انہیں چاہئے کہ وہ بناؤ سنگھار کے بغیر عام حالت میں ہی آیا کریں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن مالك ، قال: اخبرني الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: " نعى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم النجاشي في اليوم الذي مات فيه، فخرج إلى المصلى، فصف اصحابه خلفه وكبر عليه اربعا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " نَعَى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَخَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَصَفَّ أَصْحَابُهُ خَلْفَهُ وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس دن نجاشی فوت ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی موت کی اطلاع ہمیں دی اور عیدگاہ کی طرف روانہ ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں باندھ لیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس میں چار تکبیرات کہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1245، م: 951
حدیث نمبر: 9647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: حدثنا محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالداری سازوسامان کی کثرت سے نہیں ہوتی اصل مالداری تو دل کی مالداری ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6446، م: 1051
حدیث نمبر: 9648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: حدثنا محمد , حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثل المجاهد في سبيل الله عز وجل، مثل القانت الصائم في بيته الذي لا يفتر حتى يرجع بما رجع من غنيمة، او يتوفاه الله فيدخله الجنة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ , حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، مَثَلُ الْقَانِتِ الصَّائِمِ فِي بَيْتِهِ الَّذِي لَا يَفْتُرُ حَتَّى يَرْجِعَ بِمَا رَجَعَ مِنْ غَنِيمَةٍ، أَوْ يَتَوَفَّاهُ اللَّهُ فَيُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے مجاہد کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اپنے گھر میں شب زندہ دار اور صائم النہار ہو اسے صیام و قیام کا یہ ثواب اس وقت تک ملتا رہتا ہے جب تک وہ مال غنیمت لے کر اپنے گھر نہ لوٹ آئے یا اللہ اسے وفات دے کر جنت میں داخل کر دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يحيى يعني ابن سعيد ، عن محمد بن عمرو ، قال: ثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" قال الله تعالى: اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر، واقرءوا إن شئتم: فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين سورة السجدة آية 17" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: ثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ، وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ سورة السجدة آية 17" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال بھی گذرا۔ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو کسی نفس کو معلوم نہیں کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لئے کیا چیزیں چھپائی گئی ہیں " اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سائے میں سو سال تک چلتا رہے تب بھی اسے قطع نہ کرسکے۔ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو لمبے اور طویل سائے میں ہوں گے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں تم میں سے کسی ایک کے کوڑے کی جگہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے اور یہ آیت تلاوت فرمائی " جس شخص کو جہنم سے بچا کر جنت میں داخل کردیا گیا وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔ "

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3244، م: 2824
حدیث نمبر: 9650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال صلى الله عليه وسلم: " إن في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام، ما يقطعها، فاقرءوا إن شئتم: وظل ممدود سورة الواقعة آية 30" .وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ، مَا يَقْطَعُهَا، فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَظِلٍّ مَمْدُودٍ سورة الواقعة آية 30" .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 4881، م: 2826
حدیث نمبر: 9651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وموضع سوط احدكم في الجنة، خير من الدنيا وما فيها، وقرا: فمن زحزح عن النار وادخل الجنة فقد فاز وما الحياة الدنيا إلا متاع الغرور سورة آل عمران آية 185" .قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " وَمَوْضِعُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ فِي الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَقَرَأَ: فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلا مَتَاعُ الْغُرُورِ سورة آل عمران آية 185" .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2793
حدیث نمبر: 9652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد , حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كبر الإمام فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا سجد فاسجدوا، وإن صلى جالسا فصلوا جلوسا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عن مُحَمَّدُ , حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " إِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِنْ صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہوجب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 734، م: 414
حدیث نمبر: 9653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد , حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الناس معادن، فخيارهم في الجاهلية، خيارهم في الإسلام إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عن مُحَمَّدُ , حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " النَّاسُ مَعَادِنُ، فَخِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 4396، م: 2526
حدیث نمبر: 9654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد , حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تقدموا الشهر بيوم ولا يومين، إلا ان يوافق احدكم صوما كان يصومه، صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فاتموا ثلاثين يوما، ثم افطروا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عن مُحَمَّدُ , حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِيَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ، إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ أَحَدُكُمْ صَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ، صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَأَتِمُّوا ثَلَاثِينَ يَوْمًا، ثُمَّ أَفْطِرُوا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھا کرو البتہ اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول پہلے سے روزہ رکھنے کا ہو کہ اسے روزہ رکھ لینا چاہئے۔ گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عیدالفطر مناؤ اگر ابر چھا جائے تو تیس دن روزہ رکھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1914، م: 1082
حدیث نمبر: 9655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد , حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " في الجنين غرة: عبد، او امة". فقال الذي قضي عليه: ايعقل من لا اكل ولا شرب، ولا صاح، ولا استهل؟، فمثل ذلك يطل. فقال:" إن هذا ليقول، بقول شاعر , فيه غرة: عبد، او امة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عن مُحَمَّدُ , حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " فِي الْجَنِينِ غُرَّةٌ: عَبْدٌ، أَوْ أَمَةٌ". فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عَلَيْهِ: أَيَعْقِلُ مَنْ لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ، وَلَا صَاحَ، وَلَا اسْتَهَلَّ؟، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ. فَقَالَ:" إِنَّ هَذَا ليقَوْلَ، بقَوْلُ شَاعِرٍ , فِيهِ غُرَّةٌ: عَبْدٌ، أَوْ أَمَةٌ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنین کی دیت ایک غرہ یعنی غلام یا باندی ہے جس کے خلاف یہ فیصلہ ہوا اس نے کہا کہ کیا یہ بات عقل میں آتی ہے کہ جس بچے نے کھایا پیا اور نہ ہی چیخاچلایا (اس کی دیت دی جائے) ایسی چیزوں میں تو نرمی کی جاتی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مقفی عبارتیں شاعروں کی طرح بنا کر کہہ رہا ہے، لیکن مسئلہ پھر بھی وہی ہے کہ اس میں ایک غرہ یعنی غلام یا باندی واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5758، م: 1681
حدیث نمبر: 9656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد , حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الرؤيا الصالحة يراها المسلم، او ترى له , جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عن مُحَمَّدُ , حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الْمُسْلِمُ، أَوْ تُرَى لَهُ , جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مؤمن کا اچھا خواب " جو وہ خود دیکھے یا کوئی دوسرا اس کے لئے دیکھے " اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6988، م: 2263
حدیث نمبر: 9657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تنام عيني، ولا ينام قلبي" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " تَنَامُ عَيْنِي، وَلَا يَنَامُ قَلْبِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، قال: قيل: يا رسول الله، اي النساء خير؟، قال: " التي تسره إذا نظر، وتطيعه إذا امر، ولا تخالفه فيما يكره في نفسها، وماله" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ؟، قَالَ: " الَّتِي تَسُرُّهُ إِذَا نَظَرَ، وَتُطِيعُهُ إِذَا أَمَرَ، وَلَا تُخَالِفُهُ فِيمَا يَكْرَهُ فِي نَفْسِهَا، وَمَالِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سی عورت سب سے بہتر ہے؟ فرمایا وہ عورت کہ جب خاوند اسے دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے جب حکم دے تو اس کی بات مانے اور اپنی ذات اور اس کے مال میں جو چیز اس کے خاوند کو ناپسند ہو اس میں اپنے خاوند کی مخالفت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يغلبنكم اهل البادية، على اسم صلاتكم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَغْلِبَنَّكُمْ أَهْلُ الْبَادِيَةِ، عَلَى اسْمِ صَلَاتِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیہاتی لوگ کہیں تمہاری نماز (عشاء) کے نام پر غالب نہ آجائیں (اور تم بھی اسے " عتمہ " کہنے لگو)

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ادنى اهل النار عذابا، رجل يجعل له نعلان يغلي، منهما دماغه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَدْنَى أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا، رَجُلٌ يُجْعَلُ لَهُ نَعْلَانِ يَغْلِي، مِنْهُمَا دِمَاغُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم میں سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جسے آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جن سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح جوش مارے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وإسناده قوي
حدیث نمبر: 9661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: سمعت ابي ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اقاتل الناس، حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوا: لا إله إلا الله , عصموا مني دماءهم، واموالهم إلا بحقها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أُقَاتِلُ النَّاسَ، حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ، وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لاالہ الا اللہ نہ کہہ لیں، جب وہ یہ کلمہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنی جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا الاّ یہ کہ اس کلمہ کا کوئی حق ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا عطس، وضع ثوبه او يده على جبهته، وخفض او غض من صوته" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُمَيٌّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَطَسَ، وَضَعَ ثَوْبَهُ أَوْ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، وَخَفَضَ أَوْ غَضَّ مِنْ صَوْتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چھینک آتی تو اپنا ہاتھ یا کپڑا چہرہ پر رکھ لیتے اور آواز کو پست رکھتے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن مالك ، قال: حدثني الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: " نعى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم النجاشي اليوم الذي مات فيه، فخرج إلى المصلى فصف اصحابه خلفه , فكبر عليه اربعا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " نَعَى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجَاشِيَّ الْيَوْمَ الَّذِي مَاتَ فِيهِ، فَخَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ أَصْحَابُهُ خَلْفَهُ , فَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس دن نجاشی فوت ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی موت کی اطلاع ہمیں دی اور عیدگاہ کی طرف نکلے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں باندھ لیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس میں چار تکبیرات کہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1245، م: 951
حدیث نمبر: 9664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا انتهى احدكم إلى المجلس فليسلم، فإن بدا له ان يجلس فليجلس، ثم إن قام والقوم جلوس فليسلم، فليست الاولى باحق من الآخرة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا انْتَهَى أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَجْلِسِ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَجْلِسَ فَلْيَجْلِسْ، ثُمَّ إِنْ قَامَ وَالْقَوْمُ جُلُوسٌ فَلْيُسَلِّمْ، فَلَيْسَتْ الْأُولَى بِأَحَقَّ مِنَ الْآخِرَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں پہنچے تو اسے سلام کرنا چاہئے پھر اگر بیٹھنا چاہئے تو بیٹھ جائے اور جب کسی مجلس سے جانے کے لئے کھڑا ہونا چاہے تب بھی سلام کرنا چاہئے اور پہلا موقع دوسرے موقع سے زیادہ حق نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عبيد الله ، قال: حدثني خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله: الإمام العادل، وشاب نشا بعبادة الله، ورجل قلبه متعلق بالمساجد، ورجلان تحابا في الله عز وجل اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل تصدق بصدقة اخفاها لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه، ورجل دعته امراة ذات منصب وجمال إلى نفسها، قال: انا اخاف الله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمْ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَةِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُتَعَلِّقٌ بِالْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ أَخْفَاهَا لَا تَعْلَمُ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، وَرَجُلٌ دَعَتْهُ امرأة ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ إِلَى نَفْسِهَا، قَالَ: أَنَا أَخَافُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات قسم کے آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے عرش کے سائے میں جگہ عطاء فرمائے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہ ہوگا۔ (١) عادل حکمران (٢) اللہ کی عبادت میں نشو و نما پانے والا نوجوان (٣) وہ آدمی جس کا دل مسجد میں اٹکا ہوا ہو۔ (٤) وہ دو آدمی جو صرف اللہ کی رضا کے لئے ایک دوسرے سے محبت کریں، اسی پر جمع ہوں اور اسی پر جدا ہوں۔ (٥) وہ آدمی جو اس خفیہ طریقے سے صدقہ دے کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ (٦) وہ آدمی جو تنہائی میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ پڑیں۔ (٧) وہ آدمی جسے کوئی منصب و جمال والی عورت اپنی ذات کی دعوت دے اور وہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الہٰی میں دو کمزوروں یعنی یتیم اور عورت کا مال ناحق کھانے کو حرام قرار دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 660، م: 1031
حدیث نمبر: 9666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، قال: حدثني سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اللهم إني احرج حق الضعيفين: اليتيم، والمراة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحَرِّجُ حَقَّ الضَّعِيفَيْنِ: الْيَتِيمِ، وَالْمَرْأَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وٹے سٹے کے نکاح سے " جس میں مہر مقرر کئے بغیر ایک دوسرے کے رشتے کے تبادلے ہی کو مہر سمجھ لیا جائے " منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن نمير ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشغار، قال: والشغار: ان يقول الرجل زوجني ابنتك وازوجك ابنتي، او زوجني اختك وازوجك اختي" . قال: " ونهى عن بيع الغرر، وعن الحصاة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الله بْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشِّغَارِ، قَالَ: وَالشِّغَارُ: أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ وَأُزَوِّجُكَ ابْنَتِي، أَوْ زَوِّجْنِي أُخْتَكَ وَأُزَوِّجُكَ أُخْتِي" . قَالَ: " وَنَهَى عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، وَعَنِ الْحَصَاةِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں مار کر بیع کرنے سے اور دھوکہ کی تجارت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1513، 1416
حدیث نمبر: 9668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا ثور يعني ابن يزيد ، عن مكحول ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العين حق، ويحضر بها الشيطان , وحسد ابن آدم" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَوْرٌ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الْعَيْنُ حَقٌّ، وَيَحْضُرُ بِهَا الشَّيْطَانُ , وَحَسَدُ ابْنِ آدَمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نظر کا لگنا برحق ہے اور شیطان اس وقت موجود ہوتا ہے اور انسان حسد کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: قوله: « العين الحق » صحيح فقط ، خ: 5740، م: 2187، وهذا إسناد منقطع، مکحول لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 9669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " غفر لرجل نحى غصن شوك عن طريق الناس" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " غُفِرَ لِرَجُلٍ نَحَّى غُصْنَ شَوْكٍ عَنْ طَرِيقِ النَّاسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے مسلمانوں کے راستے سے ایک کانٹے دار ٹہنی کو ہٹایا، اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1914
حدیث نمبر: 9670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا هاشم بن هاشم ، قال: حدثنا ابو صالح مولى السعديين، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن رجالا يستنفرون عشائرهم، يقولون: الخير الخير، والمدينة خير لهم، لو كانوا يعلمون. والذي نفس محمد بيده، لا يصبر على لاوائها وشدتها احد، إلا كنت له شهيدا، او شفيعا يوم القيامة، والذي نفسي بيده إنها لتنفي اهلها، كما ينفي الكير خبث الحديد، والذي نفس محمد بيده لا يخرج منها احد راغبا عنها، إلا ابدلها الله عز وجل خيرا منه" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَوْلَى السَّعْدِيِّينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ رِجَالًا يَسْتَنْفِرُونَ عَشَائِرَهُمْ، يَقُولُونَ: الْخَيْرَ الْخَيْرَ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ، لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ. وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا يَصْبِرُ عَلَى لَأْوَائِهَا وَشِدَّتِهَا أَحَدٌ، إِلَّا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا، أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَنْفِي أَهْلَهَا، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يَخْرُجُ مِنْهَا أَحَدٌ رَاغِبًا عَنْهَا، إِلَّا أَبْدَلَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگ اپنے قبیلے والوں کو بہتر، بہتر قرار دے کر برانگیختہ کررہے ہیں (اور مدینے سے جا رہے ہیں) حالانکہ اگر انہیں معلوم ہوتا تو مدینہ ہی ان کے حق میں خیر ہے، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جو شخص مدینہ منورہ کی پریشانیوں اور تکالیف پر صبر کرے گا، میں قیامت کے دن اس کے حق میں سفارش کروں گا، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے مدینہ منورہ اپنے باشندوں کو اس طرح پاک صاف کردیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کی میل کچیل کو دور کردیتی ہے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جو شخص یہاں سے بےرغبتی کے ساتھ نکل کر جائے گا اللہ اس کے بدلے میں اس سے بہتر شخص کو یہاں آباد فرما دے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1871، م: 1381
حدیث نمبر: 9671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا الاعمش . ووكيع , قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي حازم الاشجعي عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دعا الرجل امراته إلى فراشه فابت عليه، فبات وهو غضبان، لعنتها الملائكة حتى تصبح" . قال وكيع:" عليها ساخط".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ . ووكيع , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ عَلَيْهِ، فَبَاتَ وَهُوَ غَضْبَانُ، لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ" . قَالَ وَكِيعٌ:" عَلَيْهَا سَاخِطٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنی بیوی کو بستر پر بلائے اور وہ عورت (کسی ناراضگی کی بنا پر) اپنے شوہر کا ببستر چھوڑ کر (دوسرے بستر پر) رات گذارتی ہے اس پر ساری رات فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں تاآنکہ صبح ہوجائے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3237، م: 1436
حدیث نمبر: 9672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا ابو حيان ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا بلال، حدثني بارجى عمل عملته في الإسلام عندك منفعة، فإني سمعت الليلة خشف نعليك بين يدي في الجنة"، فقال بلال: ما عملت عملا في الإسلام ارجى عندي منفعة، إلا اني لم اتطهر طهورا تاما في ساعة من ليل او نهار، إلا صليت بذلك الطهور، ما كتب الله لي ان اصلي .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" يَا بِلَالُ، حَدِّثْنِي بِأَرْجَى عَمَلٍ عَمِلْتَهُ فِي الْإِسْلَامِ عِنْدَكَ مَنْفَعَةً، فَإِنِّي سَمِعْتُ اللَّيْلَةَ خَشْفَ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ"، فَقَالَ بِلَالٌ: مَا عَمِلْتُ عَمَلًا فِي الْإِسْلَامِ أَرْجَى عِنْدِي مَنْفَعَةً، إِلَّا أَنِّي لَمْ أَتَطَهَّرْ طُهُورًا تَامًّا فِي سَاعَةٍ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ، إِلَّا صَلَّيْتُ بِذَلِكَ الطُّهُورِ، مَا كَتَبَ اللَّهُ لِي أَنْ أُصَلِّيَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا بلال مجھے اپنا کوئی ایسا عمل بتاؤ جو زمانہ اسلام میں کیا ہو اور تمہیں اس کا ثواب ملنے کی سب سے زیادہ امید ہو؟ کیونکہ میں نے آج رات جنت میں تمہارے قدموں کی چاپ اپنے آگے سنی ہے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں نے زمانہ اسلام میں اس کے علاوہ کوئی ایسا عمل نہیں کیا جس کا ثواب ملنے کی مجھے سب سے زیادہ امید ہو کہ میں نے دن یا رات کے جس حصے میں بھی وضو کیا اس وضو سے حسب توفیق نماز ضرور پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1149، م: 2458
حدیث نمبر: 9673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا حجاج يعني ابن دينار ، عن جعفر بن إياس ، عن عبد الرحمن بن مسعود ، عن ابي هريرة ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه حسن , وحسين هذا على عاتقه وهذا على عاتقه، وهو يلثم هذا مرة ويلثم هذا مرة، حتى انتهى إلينا، فقال له رجل: يا رسول الله، إنك تحبهما. فقال: " من احبهما فقد احبني، ومن ابغضهما فقد ابغضني" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ حَسَنٌ , وَحُسَيْنٌ هَذَا عَلَى عَاتِقِهِ وَهَذَا عَلَى عَاتِقِهِ، وَهُوَ يَلْثِمُ هَذَا مَرَّةً وَيَلْثِمُ هَذَا مَرَّةً، حَتَّى انْتَهَى إِلَيْنَا، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُحِبُّهُمَا. فَقَالَ: " مَنْ أَحَبَّهُمَا فَقَدْ أَحَبَّنِي، وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائیں تو آپ کے ساتھ حضرات حسنین رضی اللہ عنہ بھی تھے ایک کندھے پر ایک اور دوسرے کندھے پر دوسرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایک کو بوسہ دیتے اور کبھی دوسرے کو اسی طرح چلتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے قریب آگئے ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ ان دونوں سے بڑی محبت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ان دونوں سے محبت کرتا ہے گویا وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے بغض رکھتا ہے وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن
حدیث نمبر: 9674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، وابو اسامة قالا: حدثنا عبيد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " سيحان , وجيحان، والنيل , والفرات، وكل من انهار الجنة" . قال ابو اسامة:" كل من انهار الجنة".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " سَيْحَانُ , وَجَيْحَانُ، وَالنِّيلُ , وَالْفُرَاتُ، وَكُلٌّ مِنْ أَنْهَارِ الْجَنَّةِ" . قَالَ أَبُو أُسَامَةَ:" كُلٌّ مِنْ أَنْهَارِ الْجَنَّةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دریائے فرات، دریائے نیل، دریائے جیحون، دریائے سیحون، سب جنت کی نہریں ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2839
حدیث نمبر: 9675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو اسامة ، قال: اخبرني الاعمش ، عن ابي يحيى مولى جعدة، عن ابي هريرة ، قال: قال رجل: يا رسول الله، إن فلانة يذكر من كثرة صلاتها، وصيامها، وصدقتها، غير انها تؤذي جيرانها بلسانها، قال: " هي في النار"، قال: يا رسول الله، فإن فلانة يذكر من قلة صيامها، وصدقتها، وصلاتها، وإنها تصدق بالاثوار من الاقط، ولا تؤذي جيرانها بلسانها، قال:" هي في الجنة" .حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى جَعْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فُلَانَةَ يُذْكَرُ مِنْ كَثْرَةِ صَلَاتِهَا، وَصِيَامِهَا، وَصَدَقَتِهَا، غَيْرَ أَنَّهَا تُؤْذِي جِيرَانَهَا بِلِسَانِهَا، قَالَ: " هِيَ فِي النَّارِ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَإِنَّ فُلَانَةَ يُذْكَرُ مِنْ قِلَّةِ صِيَامِهَا، وَصَدَقَتِهَا، وَصَلَاتِهَا، وَإِنَّهَا تَصَدَّقُ بِالْأَثْوَارِ مِنَ الْأَقِطِ، وَلَا تُؤْذِي جِيرَانَهَا بِلِسَانِهَا، قَالَ:" هِيَ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلاں عورت کثرت سے نماز، روزہ اور صدقہ کرنے میں مشہور ہے لیکن وہ اپنی زبان سے اپنے پڑوسیوں کو ستاتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جہنمی ہے پھر اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلاں عورت نماز، روزہ اور صدقہ کی کمی میں مشہور ہے وہ صرف پنیر کے چند ٹکڑے صدقہ کرتی ہے لیکن اپنی زبان سے اپنے پڑوسیوں کو نہیں ستاتی فرمایا وہ جنتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو اسامة ، قال: اخبرني عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن إسماعيل بن عبيد الله ، عن ابي صالح الاشعري ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه عاد مريضا، ومعه ابو هريرة من وعك كان به، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابشر إن الله عز وجل يقول: ناري اسلطها على عبدي المؤمن في الدنيا، لتكون حظه من النار في الآخرة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْأَشْعَرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ عَادَ مَرِيضًا، وَمَعَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ مِنْ وَعْكٍ كَانَ بِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْشِرْ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: نَارِي أُسَلِّطُهَا عَلَى عَبْدِي الْمُؤْمِنِ فِي الدُّنْيَا، لِتَكُونَ حَظَّهُ مِنَ النَّارِ فِي الْآخِرَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایک مریض کی عیادت کے لئے " جسے بخار ہوگیا تھا " تشریف لے گئے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ساتھ تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا خوش ہوجاؤ کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنی آگ کو اپنے مومن بندے پر دنیا ہی میں مسلط کردیتا ہوں تاکہ آخرت میں اس کا جو حصہ ہے وہ دنیا ہی میں پورا ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 9677
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسباط ، قال: حدثنا مطرف ، عن ابي الجهم ، عن ابي زيد ، عن ابي هريرة ، قال: كنت قاعدا عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجاءته امراة، فقالت: يا رسول الله، طوق من ذهب. قال:" طوق من نار"، قالت: يا رسول الله، سواران من ذهب. قال:" سواران من نار". قالت: قرطان من ذهب. قال:" قرطان من نار"، قال وكان عليها سوار من ذهب فرمت بهما، ثم قالت: يا رسول الله، إن إحدانا إذا لم تزين لزوجها صلفت عنده، قال: فقال: " ما يمنع إحداكن تصنع قرطين من فضة، ثم تصفرهما بالزعفران" .حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، طَوْقٌ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ:" طَوْقٌ مِنْ نَارٍ"، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ:" سِوَارَانِ مِنْ نَارٍ". قَالَتْ: قُرْطَانِ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ:" قُرْطَانِ مِنْ نَارٍ"، قَالَ وَكَانَ عَلَيْهَا سِوَارٌ مِنْ ذَهَبٍ فَرَمَتْ بِهماِ، ثُمَّ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ إِحْدَانَا إِذَا لَمْ تَزَّيَّنْ لِزَوْجِهَا صَلِفَتْ عِنْدَهُ، قَالَ: فَقَالَ: " مَا يَمْنَعُ إِحْدَاكُنَّ تَصْنَعُ قُرْطَيْنِ مِنْ فِضَّةٍ، ثُمَّ تُصَفِّرُهُمَا بِالزَّعْفَرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سونے کا ہار ہے فرمایا یہ جہنم کی آگ کا طوق ہے اس نے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سونے کے دو کنگن ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آگ کے کنگن ہیں اس نے کہا یہ سونے کی دو بالیاں ہیں فرمایا آگ کی بالیاں ہیں اس خاتون نے سونے کے کنگن پہن رکھے تھے اس نے وہ اتار کر پھینک دئیے اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے جو عورت اپنے شوہر کے سامنے زیب وزینت اختیار نہ کرے وہ اس کی نگاہوں میں بےوقعت ہوجاتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں اس بات سے کس نے روکا ہے کہ چاندی کی بالیاں بنا کر ان پر زعفران کا رنگ پھیر دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبي زيد
حدیث نمبر: 9678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا محمد يعني ابن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل انزل القرآن على سبعة احرف: عليم حكيم، غفور رحيم" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ الْقُرْآنَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ: عَلِيمٌ حَكِيمٌ، غَفُورٌ رَحِيمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے قرآن کریم سات حرفوں پر نازل کیا ہے مثلا علیم حکیم غفور رحیم۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو داود الحفري ، عن سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن ابن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نفس المؤمن معلقة، ما كان عليه دين" .حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ ابْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ، مَا كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کی جان اس وقت تک لٹکتی رہتی ہے جب تک اس پر قرض موجود ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو داود الحفري ، عن شريك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صنفان من امتي من اهل النار لم ارهم بعد: نساء كاسيات عاريات مائلات مميلات على رءوسهن امثال اسنمة الإبل لا يدخلن الجنة ولا يجدن ريحها، ورجال معهم اسياط كاذناب البقر يضربون بها الناس" .حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " صِنْفَانِ مِنْ أُمَّتِي مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمْ بَعْدُ: نِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مَائِلَاتٌ مُمِيلَاتٌ عَلَى رُءُوسِهِنَّ أَمْثَالُ أَسْنِمَةِ الْإِبِلِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا، وَرِجَالٌ مَعَهُمْ أَسْيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنمیوں کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں میں نے اب تک نہیں دیکھا ایک تو وہ عورتیں جو کپڑے پہنیں گی لیکن پھر بھی برہنہ ہوں گی خود بھی مردوں کی طرف مائل ہوں گی اور انہیں اپنی طرف مائل کریں گی ان کے سروں پر بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح چیزیں ہوں گی یہ عورتیں جنت میں دیکھ سکیں گی اور نہ ہی اس کی خوشبو پاسکیں گی اور دوسرے وہ آدمی جن کے ہاتھوں میں گائے کی دموں کی طرح لمبے ڈنڈے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2128، وهذا إسناد فيه شريك سیئ الحفظ ، قد توبع
حدیث نمبر: 9681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو یاد دلانے کے لئے سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1203، م: 422
حدیث نمبر: 9682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا ان لا نبادر الإمام بالركوع والسجود، وإذا كبر فكبروا، وإذا سجد فاسجدوا، وإذا قال: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 , فقولوا: آمين، فإذا وافق كلام الملائكة، غفر لمن في المسجد، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: ربنا لك الحمد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة , قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا أَنْ لَا نُبَادِرَ الْإِمَامَ بِالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، وَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 , فَقُولُوا: آمِينَ، فَإِذَا وَافَقَ كَلَامَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لِمَنْ فِي الْمَسْجِدِ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس بات کی تعلیم دیتے تھے کہ ہم رکوع و سجود میں امام سے آگے نہ بڑھیں اور یہ کہ جب وہ تکبیر کہے تم بھی تکبیر کہو، جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، جب وہ غیر المغضوب علیہم و لا الضالین کہے تو تم آمین کہو کیونکہ جس شخص کی آمین ملائکہ کے موافق ہوجائے تو اس کی برکت سے مسجد میں موجود تمام لوگوں کی بخشش ہوجاتی ہے اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 782، م: 415
حدیث نمبر: 9683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعلى ، ومحمد ابنا عبيد، قالا: حدثنا الحسن بن الحكم ، عن عدي بن ثابت ، عن شيخ من الانصار، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من بدا جفا، ومن تبع الصيد غفل، ومن اتى ابواب السلطان افتتن، وما ازداد عبد من السلطان قربا إلا ازداد من الله عز وجل بعدا" .حَدَّثَنَا يَعْلَى ، وَمُحَمَّدٌ ابْنَا عُبَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ شَيْخٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ بَدَا جَفَا، وَمَنْ تَبِعَ الصَّيْدَ غَفَلَ، وَمَنْ أَتَى أَبْوَابَ السُّلْطَانِ افْتُتِنَ، وَمَا ازْدَادَ عَبْدٌ مِنَ السُّلْطَانِ قُرْبًا إِلَّا ازْدَادَ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ بُعْدًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دیہات میں رہتا ہے وہ اپنے ساتھ زیادتی کرتا ہے جو شخص شکار کے پیچھے پڑتا ہے وہ غافل ہوجاتا ہے جو بادشاہوں کے دروازے پر آتا ہے وہ فتنے میں مبتلا ہوتا ہے اور جو شخص بادشاہ کا جتنا قرب حاصل کرتا جاتا ہے اللہ سے اتنا ہی دور ہوتا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف للاضطراب الذي وقع في إسناد
حدیث نمبر: 9684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا داود الاودي ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله عسى ان يبعثك ربك مقاما محمودا سورة الإسراء آية 79، قال: " هو المقام الذي اشفع لامتي فيه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ الْأَوْدِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِهِ عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا سورة الإسراء آية 79، قَالَ: " هُوَ الْمَقَامُ الَّذِي أَشْفَعُ لِأُمَّتِي فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " مقام محمود " کی تفسیر میں فرمایا یہ وہی مقام ہے جہاں پر کھڑے ہو کر میں اپنی امت کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف داود
حدیث نمبر: 9685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن اسامة ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كم من صائم ليس له من صيامه إلا الجوع، وكم من قائم ليس له من قيامه إلا السهر" .حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ أُسَامَةَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " كَمْ مِنْ صَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ صِيَامِهِ إِلَّا الْجُوعُ، وَكَمْ مِنْ قَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ قِيَامِهِ إِلَّا السَّهَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کتنے ہی روزے دار ایسے ہوتے ہیں جن کے حصے میں بھوک پیاس آتی ہے اور کتنے ہی تراویح میں قیام کرنے والے ہیں جن کے حصے میں صرف شب بیداری آتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، عن يزيد يعني ابن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبر، فقال:" ائتوني بجريدتين"، فجعل إحداهما عند راسه، والاخرى عند رجليه، فقيل: يا نبي الله، اينفعه ذلك؟، قال: " لن يزال ان يخفف عنه بعض عذاب القبر، ما كان فيهما ندو" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرٍ، فَقَالَ:" ائْتُونِي بِجَرِيدَتَيْنِ"، فَجَعَلَ إِحْدَاهُمَا عِنْدَ رَأْسِهِ، وَالْأُخْرَى عِنْدَ رِجْلَيْهِ، فَقِيلَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَيَنْفَعُهُ ذَلِكَ؟، قَالَ: " لَنْ يَزَالَ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُ بَعْضُ عَذَابِ الْقَبْرِ، مَا كَانَ فِيهِمَا نُدُوٌّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک قبر پر ہوا تو فرمایا کہ میرے پاس دو ٹہنیاں لے کر آؤ ایک ٹہنی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کے سرہانے اور دوسری کو پائنتی کی جانب گاڑ دیا کسی نے پوچھا اے اللہ کے نبی! کیا یہ چیز اسے فائدہ پہنچا سکے گی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک اس ٹہنی میں تراوٹ باقی ہے اس کے عذاب میں کچھ تخفیف رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، عن يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعمه: " قل: لا إله إلا الله، اشهد لك بها عند الله يوم القيامة"، قال لولا ان تعيرني قريش، لاقررت عينك بها، قال: فانزل الله عز وجل: إنك لا تهدي من احببت ولكن الله يهدي من يشاء وهو اعلم بالمهتدين سورة القصص آية 56" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بن كيْسانِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم لِعَمِّهِ: " قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدْ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ لَوْلَا أَنْ تُعَيِّرَنِي قُرَيْشٌ، لَأَقْرَرْتُ عَيْنَكَ بِهَا، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّكَ لا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ سورة القصص آية 56" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا (خواجہ ابوطالب سے ان کی موت کے وقت) فرمایا کہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کرلیجئے میں قیامت کے دن اس کے ذریعے آپ کے حق میں گواہی دوں گا انہوں نے کہا کہ اگر مجھے قریش کے لوگ یہ طعنہ نہ دیتے کہ خوف کی وجہ سے انہوں نے یہ کلمہ پڑھا ہے تو میں آپ کی آنکھیں ٹھنڈی کردیتا اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ آپ جسے چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 25
حدیث نمبر: 9688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد الطنافسي ، قال: حدثنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: زار النبي صلى الله عليه وسلم قبر امه فبكى، وبكى من حوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استاذنت ربي في ان استغفر لها فلم يؤذن لي، واستاذنته في ان ازور قبرها فاذن لي، فزوروا القبور، فإنها تذكر الموت" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْرَ أُمِّهِ فَبَكَى، وَبَكَى مَنْ حَوْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اسْتَأْذَنْتُ رَبِّي فِي أَنْ أَسْتَغْفِرَ لَهَا فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي، وَاسْتَأْذَنْتُهُ فِي أَنْ أَزُورَ قَبْرَهَا فَأَذِنَ لِي، فَزُورُوا الْقُبُورَ، فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الْمَوْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر پر حاضری دی اور رو پڑے آپ کے ہمراہی بھی رونے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کی بخشش طلب کرنے کی اجازت مانگی لیکن مجھے اجازت نہیں ملی میں نے قبر پر حاضری دینے کی اجازت مانگی تو وہ مل گئی اس لئے قبرستان جایا کرو کیونکہ قبرستان موت کو یاد دلاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 976
حدیث نمبر: 9689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم بها لمم، فقالت: يا رسول الله، ادع الله ان يشفيني، قال: " إن شئت دعوت الله ان يشفيك، وإن شئت فاصبري، ولا حساب عليك"، قالت: بل اصبر، ولا حساب علي .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَا لَمَمٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَشْفِيَنِي، قَالَ: " إِنْ شِئْتِ دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يَشْفِيَكِ، وَإِنْ شِئْتِ فَاصْبِرِي، وَلَا حِسَابَ عَلَيْكِ"، قَالَتْ: بَلْ أَصْبِرُ، وَلَا حِسَابَ عَلَيَّ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی اسے مرگی کا دورہ پڑتا تھا وہ کہنے لگی یا رسول اللہ! میرے لئے دعاء کیجئے کہ وہ مجھے شفاء عطاء فرمائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم چاہو کہ میں اللہ سے تمہارے لئے شفاء کی دعا کر دوں تو میں دعاء کردیتا ہوں اور اگر چاہو تو دنیا میں اس تکلیف پر صبر کرلو آخرت میں تمہارا کوئی حساب نہ ہوگا اس عورت نے کہا کہ پھر تو میں صبر ہی کرلوں گی تاکہ میرا حساب نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثنتان هما بالناس كفر: نياحة على الميت، وطعن في النسب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثِنْتَانِ هُمَا بِالنَّاسِ كُفْرٌ: نِيَاحَةٌ عَلَى الْمَيِّتِ، وَطَعْنٌ فِي النَّسَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے دو چیزیں کفر ہیں ایک تو نوحہ کرنا اور دوسرا کسی کے نسب پر طعنہ مارنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 67
حدیث نمبر: 9691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال الاعمش: لا اراه إلا قد رفعه، قال: " ويل للعرب من امر قد اقترب، افلح من كف يده" ، ووافقه ابو معاوية ، عن ابي هريرة .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ الْأَعْمَشُ: لَا أُرَاهُ إِلَّا قَدْ رَفَعَهُ، قَالَ: " وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ أَمْرٍ قَدْ اقْتَرَبَ، أَفْلَحَ مَنْ كَفَّ يَدَهُ" ، وَوَافَقَهُ أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ عرب کی ہلاکت قریب آ لگی ہے اس شر سے جو قریب آگیا ہے اس میں کامیاب وہی گا جو اپنا ہاتھ روک لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما مثل هؤلاء الصلوات الخمس، مثل نهر جار على باب احدكم يغتسل منه كل يوم خمس مرات، فماذا يبقين من درنه؟" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا مَثَلُ هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، مَثَلُ نَهْرٍ جَارٍ عَلَى بَابِ أَحَدِكُمْ يَغْتَسِلُ مِنْهُ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ، فَمَاذَا يُبْقِينَ مِنْ دَرَنِهِ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازوں کی مثال ایسے ہے جسے تم میں سے کسی کے دروازے پر نہر بہہ رہی ہو اور وہ اس میں روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرتا ہو۔ کیا خیال ہے کہ اس کے جسم پر کوئی میل کچیل باقی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 667
حدیث نمبر: 9693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا محمد بن عمرو ، عن صفوان بن ابي يزيد ، عن حصين بن اللجلاج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجتمع الشح والإيمان، في جوف رجل مسلم، ولا يجتمع غبار في سبيل الله، ودخان جهنم، في جوف رجل مسلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ اللَّجْلَاجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالْإِيمَانُ، فِي جَوْفِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ، وَلَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدُخَانُ جَهَنَّمَ، فِي جَوْفِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان کے دل میں ایمان اور بخل اکٹھے نہیں ہوسکتے اسی طرح ایک مسلمان کے نتھنوں میں جہاد فی سبیل اللہ کا گردوغبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد فيه حُصين، وقد اختلف في أسمه، وهو مقبول، يعني إذا توبع
حدیث نمبر: 9694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، ويزيد ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قالوا: يا رسول الله، إنا نجد في انفسنا ما يسرنا نتكلم به، وإن لنا ما طلعت عليه الشمس، قال: " اوجدتم ذلك"، قالوا: نعم. قال:" ذاك صريح الإيمان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا مَا يَسُرُّنَا نَتَكَلَّمُ بِهِ، وَإِنَّ لَنَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ، قَالَ: " أَوَجَدْتُمْ ذَلِكَ"، قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ:" ذَاكَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے دلوں میں بعض اوقات ایسے خیالات آتے ہیں جنہیں ہم زبان پر لانا پسند نہیں کرتے اگرچہ اس کے بدلے میں ہمیں ساری دنیا مل جائے نبی کریم صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا واقعی ایسا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو خالص ایمان ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 132
حدیث نمبر: 9695
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن ابي مالك بن ثعلبة بن ابي مالك القرظي ، عن عمر بن الحكم بن ثوبان ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ما تعدون الشهيد؟"، قالوا الذي يقاتل في سبيل الله حتى يقتل، قال: " إن الشهيد في امتي إذا لقليل القتيل في سبيل الله شهيد، والطعين في سبيل الله شهيد، والغريق في سبيل الله شهيد، والخار عن دابته في سبيل الله شهيد، والمجنوب في سبيل الله شهيد" ، قال محمد: المجنوب: صاحب الجنب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي مَالِكِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَا تَعُدُّونَ الشَّهِيدَ؟"، قَالُوا الَّذِي يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يُقْتَلَ، قَالَ: " إِنَّ الشَّهِيدَ فِي أُمَّتِي إِذًا لَقَلِيلٌ الْقَتِيلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالطَّعِينُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْغَرِيقُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْخَارُّ عَنْ دَابَّتِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْمَجْنُوبُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ" ، قَالَ مُحَمَّدٌ: الْمَجْنُوبُ: صَاحِبُ الْجَنْبِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم لوگ اپنے درمیان " شہید " کسے سمجھتے ہو؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہوا مارا جائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح تو میری امت میں شہدا کی تعداد بہت کم ہوگی، جہاد فی سبیل اللہ میں مارا جانا بھی شہادت ہے پیٹ کی بیماری میں مرنا بھی شہادت ہے، دریا میں غرق ہو کر مرنا بھی شہادت ہے، سواری سے گر کر مرنا بھی شہادت ہے اور ذات الجنب کی بیماری میں مبتلا ہو کر مرنا بھی شہادت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 653، م: 1915، وهذا إسناد ضعيف، أبو مالك مجهول، وابن إسحاق مدلس وقد عنعن
حدیث نمبر: 9696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا داود , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن اكثر ما يدخل الناس النار، الاجوفان"، قالوا: يا رسول الله، وما الاجوفان؟، قال" الفرج، والفم". قال:" اتدرون اكثر ما يدخل الجنة؟ تقوى الله، وحسن الخلق" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَكْثَرَ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ، الْأَجْوَفَانِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْأَجْوَفَانِ؟، قَالَ" الْفَرْجُ، وَالْفَمُ". قَالَ:" أَتَدْرُونَ أَكْثَرَ مَا يُدْخِلُ الْجَنَّةَ؟ تَقْوَى اللَّهِ، وَحُسْنُ الْخُلُقِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو جوف دار چیزیں یعنی منہ اور شرمگاہ انسان کو سب سے زیادہ جہنم میں لے کر جائیں گی صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! دو جوف دار چیزوں سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منہ اور شرم گاہ کیا تم جانتے ہو کہ لوگوں کو سب سے زیادہ کثرت کے ساتھ جنت میں تقویٰ اور حسن اخلاق لے کر جائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، داود ضعيف لكنه قد توبع
حدیث نمبر: 9697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا داود ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقومن احدكم إلى الصلاة وبه اذى، يعني البول والغائط" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُومَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَبِهِ أَذًى، يَعْنِي الْبَوْلَ وَالْغَائِطَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو پیشاب پاخانہ کی ضرورت ہو تو وہ نماز کے لئے کھڑا نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف داود
حدیث نمبر: 9698
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا تليد بن سليمان ، قال: حدثنا ابو الحجاف ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: نظر النبي صلى الله عليه وسلم إلى علي، والحسن، والحسين، وفاطمة، فقال: " انا حرب لمن حاربكم، وسلم لمن سالمكم" .حَدَّثَنَا تَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْحَجَّافِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: نَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَلِيٍّ، وَالْحَسَنِ، وَالْحُسَيْنِ، وَفَاطِمَةَ، فَقَالَ: " أَنَا حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَكُمْ، وَسِلْمٌ لِمَنْ سَالَمَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ حسن رضی اللہ عنہ حسین رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہ پر ایک نظر ڈالی اور فرمایا میں اس کے لئے جنگ کا اعلان کرتا ہوں جو تم سے جنگ کرے اور اس کے لئے سلامتی کا اعلان کرتا ہوں جو تمہارے ساتھ سلامتی کا معاملہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، تليد بن سليمان متهم بالكذب
حدیث نمبر: 9699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن إدريس ، قال: سمعت سهيل بن ابي صالح يذكر , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صليتم بعد الجمعة فصلوا اربعا، فإن عجل بك شيء فصل ركعتين، وركعتين إذا رجعت" . قال ابن إدريس: ولا ادري هذا من حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم، ام لا.حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُهَيْلَ بْنَ أَبِي صَالِحٍ يَذْكُرُ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَلَّيْتُمْ بَعْدَ الْجُمُعَةِ فَصَلُّوا أَرْبَعًا، فَإِنْ عَجِلَ بِكَ شَيْءٌ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَرَكْعَتَيْنِ إِذَا رَجَعْتَ" . قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ: وَلَا أَدْرِي هَذَا مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمْ لَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم جمعہ کے بعد نوافل پڑھنا چاہو تو پہلے چار رکعتیں پڑھو اگر تمہیں کسی وجہ سے جلدی ہو تو دو رکعتیں مسجد میں پڑھ لو اور دو رکعتیں واپس آ کر پڑھ لینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 881
حدیث نمبر: 9700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مروان الفزاري ، قال: اخبرنا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي جعفر ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افضل الإيمان عند الله عز وجل إيمان لا شك فيه، وغزو لا غلول فيه، وحج مبرور" . قال: فقال ابو هريرة: حج مبرور يكفر خطايا تلك السنة. قال مروان : اشك فيه: عن الحجاج الصواف ، او عن هشام !.حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الْإِيمَانِ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ، وَغَزْوٌ لَا غُلُولَ فِيهِ، وَحَجٌّ مَبْرُورٌ" . قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ يُكَفِّرُ خَطَايَا تِلْكَ السَّنَةِ. قَالَ مَرْوَانُ : أَشُكُّ فِيهِ: عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ ، أَوْ عَنْ هِشَامٍ !.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے افضل عمل اللہ پر ایسا ایمان ہے جس میں کوئی شک نہ ہو اور ایسا جہاد ہے جس میں خیانت نہ ہو اور حج مبرور ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حج مبرور اس سال کے سارے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 26، م: 83، وهذا إسناد ضعيف ، أبو جعفر فى عداد المجهولين، لكنه قد توبع
حدیث نمبر: 9701
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مروان الفزاري ، قال: اخبرنا صبيح ابو المليح ، قال: سمعت ابا صالح يحدث , عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لا يساله يغضب عليه" .حَدَّثَنَا مَرْوَانُ الْفَزَارِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا صَبِيحٌ أَبُو الْمَلِيحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَا يَسْأَلْهُ يَغْضَبْ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ سے نہیں مانگتا اللہ اس سے ناراض ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو صالح مجهول
حدیث نمبر: 9702
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمار بن محمد وهو ابن اخت سفيان الثوري، عن منصور ، عن ابي عثمان ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تنزع الرحمة إلا من شقي" .حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ أُخْتِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحمت اسی شخص سے کھینچی جاتی ہے جو خود شقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9703
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عمار بن محمد ، عن عطاء يعني ابن السائب ، عن الاغر ابي مسلم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يقول الله عز وجل: الكبرياء ردائي، والعظمة إزاري، فمن نازعني شيئا منهما القيته في جهنم" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَطَاءٍ يَعْنِي ابْنَ السَّائِبِ ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي شَيْئًا مِنْهُمَا أَلْقَيْتُهُ فِي جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے کہ کبریائی میری اوپر کی چادر ہے اور عزت میری نیچے کی چادر ہے جو دونوں میں سے کسی ایک کے بارے میں مجھ سے جھگڑا کرے گا، میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2620
حدیث نمبر: 9704
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمار بن محمد ، عن الصلت بن قويد ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت خليلي ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تقوم الساعة حتى لا تنطح ذات قرن جماء" .حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ قُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَلِيلِي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لَا تَنْطَحَ ذَاتُ قَرْنٍ جَمَّاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اپنے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک سینگ والی بکری بےسینگ بکری سے لڑنے نہ لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الصلت
حدیث نمبر: 9705
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبدة بن سليمان ، قال: حدثنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اوتيت جوامع الكلم، وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا" .حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے جوامع الکلم دیئے گئے ہیں اور میرے لئے روئے زمین کو مسجد اور پاکیزگی بخش قرار دے دیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6998، م: 523
حدیث نمبر: 9706
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن حبيب ، عن ابن المطوس ، عن المطوس ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من افطر يوما من رمضان من غير رخصة، لم يجزه صيام الدهر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ ، عَنِ الْمُطَوِّسِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ، لَمْ يَجْزِهِ صِيَامُ الدَّهْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بغیر کسی عذر کے رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دے یا توڑ دے ساری عمر کے روزے بھی اس ایک روزے کے بدلے کفایت نہیں کرسکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة المطوس وأبيه
حدیث نمبر: 9707
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابو العميس عتبة ، عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان النصف من شعبان، فامسكوا عن الصوم حتى يكون رمضان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ عُتْبَةُ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ النِّصْفُ مِنْ شَعْبَانَ، فَأَمْسِكُوا عَنِ الصَّوْمِ حَتَّى يَكُونَ رَمَضَانُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پندرہ شعبان کے بعد روزہ رکھنے سے رمضان تک رک جایا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا عيسى بن المسيب ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الهر سبع" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْهِرُّ سَبُعٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلی (ایسا) درندہ ہے (جو رحمت کے فرشتوں کو آنے سے نہیں روکتا)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عيسی
حدیث نمبر: 9709
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده , لا تدخلون الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنون حتى تحابوا"، ثم قال:" هل ادلكم على شيء إذا فعلتموه تحاببتم؟ افشوا السلام بينكم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُونَ حَتَّى تَحَابُّوا"، ثُمَّ قَالَ:" هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے جب تک کامل مومن نہ ہوجاؤ اور کامل مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرنے لگو کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتادوں جس پر عمل کرنے کے بعد تم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو؟ آپ میں سلام کو پھیلاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 54
حدیث نمبر: 9710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء شعبة من الإيمان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء بھی ایمان کا ایک اہم شعبہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ: 9 ، م: 35
حدیث نمبر: 9711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤمنا، فيجهر ويخافت، فجهرنا فيما جهر، وخافتنا فيما خافت، وسمعته، يقول: " لا صلاة إلا بقراءة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّنَا، فَيَجْهَرُ وَيُخَافِتُ، فَجَهَرْنَا فِيمَا جَهَرَ، وَخَافَتْنَا فِيمَا خَافَتَ، وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقِرَاءَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز میں ہماری امامت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے وہ کبھی جہری قرأت فرماتے تھے اور کبھی سری۔ لہٰذا ہم بھی ان نمازوں میں جہر کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہر کیا اور سری قرأت کرتے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سری قرأت فرمائی ہے اور میں نے انہیں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قرأت کے بغیر کوئی نماز نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 772، م: 35، وهذا إسناد ضعيف، ابن أبي ليلى سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 9712
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن خاله الحارث بن عبد الرحمن ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: " سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم والمسلمون في النجم، إلا رجلين من قريش، ارادا بذلك الشهرة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ خَالِهِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُونَ فِي النَّجْمِ، إِلَّا رَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ، أَرَادَا بِذَلِكَ الشُّهْرَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سورت نجم کی آیت سجدہ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مسلمانوں (بلکہ تمام مشرکین) نے سجدہ کیا سوائے (مشرکین میں سے) قریش کے دو آدمیوں کے جو اپنی شہرت کروانا چاہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، ويعلى ، ومحمد ابنا عبيد، قالوا: اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قرا ابن آدم السجدة، اعتزل الشيطان يبكي يقول: يا ويله , امر بالسجود فسجد فله الجنة، وامرت بالسجود فعصيت فلي النار" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَيَعْلَى ، وَمُحَمَّدٌ ابْنَا عُبَيْدٍ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ، اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي يَقُولُ: يَا وَيْلَهُ , أُمِرَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ، وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَعَصَيْتُ فَلِي النَّارُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب انسان آیت سجدہ پڑھ کر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا پیچھے ہٹ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ ہائے افسوس ابن آدم کو سجدہ کا حکم ملا اس نے سجدہ کرلیا اور اس کے لئے جنت ہے اور مجھے سجدہ کا حکم ملا تو میں نہ مانا لہٰذا میرے لئے جہنم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 81
حدیث نمبر: 9714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة عشر امثالها إلى سبع مائة ضعف إلى ما شاء الله، قال الله عز وجل: إلا الصوم فإنه لي، وانا اجزي به، يدع طعامه وشهوته من اجلي، للصائم فرحتان: فرحة عند فطره، وفرحة عند لقاء ربه، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك، الصوم جنة , الصوم جنة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى مَا شَاءَ اللَّهُ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ طَعَامَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، الصَّوْمُ جُنَّةٌ , الصَّوْمُ جُنَّةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کی ہر نیکی کو اس کے لئے دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے سوائے روزے کے (جس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار میری وجہ سے اپنی خواہشات اور کھانے کو ترک کرتا ہے روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔ روزہ ڈھال ہے روزہ ڈھال ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 9715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي رزين ، وابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال , والاعمش يرفعه: " إذا انقطع شسع احدكم، فلا يمشي في النعل الواحدة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، وَأَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ , وَالْأَعْمَشُ يَرْفَعُهُ: " إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَمْشِي فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کسی کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے تو وہ صرف ایک جوتی پہن کر نہ چلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2098
حدیث نمبر: 9716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا النهاس بن قهم الصبحي ، عن شداد ابي عمار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حافظ على شفعة الضحى، غفرت له ذنوبه، وإن كانت مثل زبد البحر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّهَّاسُ بْنُ قَهْمٍ الصُّبَحِيُّ ، عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَافَظَ عَلَى شُفْعَةِ الضُّحَى، غُفِرَتْ لَهُ ذُنُوبُهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص چاشت کی دو رکعتوں کی پابندی کرلیا کرے اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف النهاس، وشداد لم يسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا خليل بن مرة ، عن معاوية بن قرة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لم يوتر، فليس منا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَلِيلُ بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يُوتِرْ، فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وتر نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف الخليل ، ومعاوية لم يسمع من أبي ھریرۃ
حدیث نمبر: 9718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا جعفر بن برقان ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس الغنى عن كثرة العرض، إنما الغنى غنى النفس" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، إِنَّمَا الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالداری سازوسامان کی کثرت سے نہیں ہوتی اصل مالداری تو دل کی مالداری ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6446، م: 1051
حدیث نمبر: 9719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابو مليح المدني ، سمعه من ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لم يدع الله، غضب الله عليه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَلِيحٍ الْمَدَنِيُّ ، سَمِعَهُ مِنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يَدْعُ اللَّهَ، غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ سے نہیں مانگتا اللہ اس سے ناراض ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبي صالح
حدیث نمبر: 9720
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قلب الشيخ شاب على حب اثنتين: على جمع المال، وطول الحياة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَلْبُ الشَّيْخِ شَابٌّ عَلَى حُبِّ اثْنَتَيْنِ: عَلَى جَمْعِ الْمَالِ، وَطُولِ الْحَيَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6420، م: 1046
حدیث نمبر: 9721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن إبراهيم بن الفضل ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا وقع الذباب في طعام احدكم او شرابه فليغمسه، إذا اخرجه فإن في احد جناحيه داء، وفي الآخر شفاء، وإنه يقدم الداء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي طَعَامِ أَحَدِكُمْ أَوْ شَرَابِهِ فَلْيَغْمِسْهُ، إِذَا أَخْرَجَهُ فَإِنَّ فِي أَحَدِ جَنَاحَيْهِ دَاءً، وَفِي الْآخَرِ شِفَاءً، وَإِنَّهُ يُقَدِّمُ الدَّاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گرجائے تو وہ یاد رکھے کہ مکھی کے ایک پر میں شفاء اور دوسرے پر میں بیماری ہوتی ہے اس لئے اسے چاہئے کہ اس مکھی کو اس میں مکمل ڈبو دے (پھر اسے استعمال کرنا اس کی مرضی پر موقوف ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5782، وهذا إسناد ضعيف لضعف إبراهيم، وقد توبع
حدیث نمبر: 9722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا النهاس ، عن شيخ بمكة، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " فر من المجذوم، فرارك من الاسد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا النَّهَّاسُ ، عَنْ شَيْخٍ بِمَكَّةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " فِرَّ مِنَ الْمَجْذُومِ، فِرَارَكَ مِنَ الْأَسَدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کوڑھی سے ایسے بھاگا کرو جیسے شیر کو دیکھ کر بھاگتے ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف النھَۤاس، ولجهالة الراوي عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 9723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا اسامة بن زيد ، عن بعجة بن عبد الله الجهني ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لياتين على الناس زمان يكون افضل الناس فيه بمنزلة رجل اخذ بعنان فرسه في سبيل الله، كلما سمع بهيعة استوى على متنه، ثم طلب الموت مظانه، ورجل في شعب من هذه الشعاب يقيم الصلاة، ويؤتي الزكاة، ويدع الناس إلا من خير" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ بَعْجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَكُونُ أَفْضَلُ النَّاسِ فِيهِ بِمَنْزِلَةِ رَجُلٍ أَخَذَ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كُلَّمَا سَمِعَ بِهَيْعَةٍ اسْتَوَى عَلَى مَتْنِهِ، ثُمَّ طَلَبَ الْمَوْتَ مَظَانَّهُ، وَرَجُلٌ فِي شِعْبٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ يُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَدَعُ النَّاسَ إِلَّا مِنْ خَيْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا ضرور آئے گا جس میں مقام و مرتبہ کے اعتبار سے سب سے زیادہ افضل وہ آدمی ہوگا جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑ کر اللہ کے راستے میں نکلا ہو جہاں سے کوئی پکار سنے اس کی پیٹھ پر سوار ہو اور موت کی تلاش میں نکل کھڑا ہو یا وہ آدمی جو عوام ہی میں رہتا ہو نماز قائم کرتا ہو زکوٰۃ ادا کرتا ہو اور خیر کے علاوہ لوگوں کو چھوڑے رکھے (کوئی نقصان نہ پہنچائے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1889
حدیث نمبر: 9724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يريد سفرا، فقال: يا رسول الله، اوصني. قال: " اوصيك بتقوى الله، والتكبير على كل شرف"، فلما مضى قال:" اللهم ازو له الارض، وهون عليه السفر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ سَفَرًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْصِنِي. قَالَ: " أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ"، فَلَمَّا مَضَى قَالَ:" اللَّهُمَّ ازْوِ لَهُ الْأَرْضَ، وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا وہ سفر پر جانا چاہ رہا تھا کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی وصیت فرما دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی اور ہر بلندی پر تکبیر کہنے کی وصیت کرتا ہوں جب اس شخص نے واپسی کے لئے پشت پھیری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کے لئے زمین کو لپیٹ دے اور سفر کو آسان فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سعدان الجهني ، عن سعد ابي مجاهد الطائي ، عن ابي مدلة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الإمام العادل لا ترد دعوته" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدَانُ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ سَعْدٍ أَبِي مُجَاهِدٍ الطَّائِيِّ ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْإِمَامُ الْعَادِلُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عادل حکمران کی دعاء کبھی رد نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، أبو مدۤلة مجهول
حدیث نمبر: 9726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، وابو نعيم وهو الفضل بن دكين ، قالا: حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا لقيتم اليهود في الطريق فاضطروهم إلى اضيقها، ولا تبدءوهم بالسلام" ، قال ابو نعيم:" المشركين بالطريق".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو نُعَيْمٍ وَهُوَ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا لَقِيتُمْ الْيَهُودَ فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهَا، وَلَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ" ، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ:" الْمُشْرِكِينَ بِالطَّرِيقِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب یہودیوں سے راستے میں ملو تو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور انہیں تنگ راستے کی طرف مجبور کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2167
حدیث نمبر: 9727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبيد مولى ابي رهم، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما امراة تطيبت ثم خرجت إلى المسجد ليوجد ريحها لم يقبل منها صلاة، حتى تغتسل اغتسالها من الجنابة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ تَطَيَّبَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ إِلَى الْمَسْجِدِ لِيُوجَدَ رِيحُهَا لَمْ يُقْبَلْ مِنْهَا صَلَاةٌ، حَتَّى تَغْتَسِلَ اغْتِسَالَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا جو عورت اپنے گھر سے خوشبو لگا کر مسجد کے ارادے سے نکلے اللہ اس کی نماز کو قبول نہیں کرتے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس جا کر اسے اس طرح دھوئے جیسے ناپاکی کی حالت میں غسل کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة . وعبد الرحمن ، عن شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة المعنى: ان النبي صلى الله عليه وسلم راى الحسن بن علي اخذ تمرة من تمر الصدقة , فلاكها في فيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " كخ كخ، فإنا لا تحل لنا الصدقة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ الْمَعْنَى: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ , فَلَاكَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كِخْ كِخْ، فَإِنَّا لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے صدقہ کی کھجور لے کر منہ میں ڈال لی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے نکالو کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1485، م: 1069
حدیث نمبر: 9729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقل احدكم لعبده: عبدي، ولكن ليقل: فتاي، ولا يقل العبد لسيده: ربي، ولكن ليقل: سيدي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُلْ أَحَدُكُمْ لِعَبْدِهِ: عَبْدِي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: فَتَايَ، وَلَا يَقُلْ الْعَبْدُ لِسَيِّدِهِ: رَبِّي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: سَيِّدِي" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام کے متعلق یہ نہ کہے عبدی بلکہ یوں کہے میرا جوان اور تم میں سے کوئی شخص اپنے آقا کو میرا رب نہ کہے بلکہ میرا سردار میرا آقا کہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2552، م: 2249
حدیث نمبر: 9730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى على جنازة في المسجد، فليس له شيء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَيْسَ لَهُ شَيْءٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نماز جنازہ مسجد میں پڑھے اس کے لئے کوئی ثواب نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، صالح مختلط
حدیث نمبر: 9731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن عروة ، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة، فراى عمر امراة فصاح بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعها يا عمر فإن العين دامعة، والنفس مصابة، والعهد حديث" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَرَأَى عُمَرُ امْرَأَةً فَصَاحَ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " دَعْهَا يَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَالنَّفْسَ مُصَابَةٌ، وَالْعَهْدَ حَدِيثٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی جنازے میں تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کو دیکھ کر ڈانٹا اور منع کرنا شروع کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عمر رہنے دو کیونکہ آنکھ آنسو بہاتی ہے اور دل غمگین ہوتا ہے اور زخم ابھی ہرا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الانقطاعه، فإن محمدا لم يسمعه من أبي هريرة
حدیث نمبر: 9732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يجلس احدكم على جمرة حتى تحترق ثيابه، خير له من ان يجلس على قبر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ حَتَّى تَحْتَرِقَ ثِيَابُهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کسی چنگاری پر بیٹھ جائے اور اس کے کپڑے جل جائیں یہ کسی قبر پر بیٹھنے سے بہت بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 971
حدیث نمبر: 9733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن الحارث بن مخلد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ملعون من اتى امراته في دبرها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَخْلَدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی عورت کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کرے وہ ملعون ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الحارث
حدیث نمبر: 9734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصم المراة يوما واحدا وزوجها شاهد إلا بإذنه" . قال وكيع:" إلا رمضان".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصُمْ الْمَرْأَةُ يَوْمًا وَاحِدًا وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ" . قَالَ وَكِيعٌ:" إِلَّا رَمَضَانَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت جبکہ اس کا خاوند گھر میں موجود ہو ماہ رمضان کے علاوہ کوئی نفلی روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5195، م: 1026
حدیث نمبر: 9735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا داود الزعافري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم: عسى ان يبعثك ربك مقاما محمودا سورة الإسراء آية 79، قال:" الشفاعة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ الزَّعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا سورة الإسراء آية 79، قَالَ:" الشَّفَاعَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " مقام محمود " کی تفسیر میں فرمایا یہ وہی مقام ہے جہاں پر کھڑے ہو کر میں اپنی امت کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف داود
حدیث نمبر: 9736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن زياد بن إسماعيل ، عن محمد بن عباد بن جعفر ، عن ابي هريرة ، قال: جاء مشركو قريش إلى النبي صلى الله عليه وسلم، يخاصمونه في القدر، فنزلت: يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر {48} إنا كل شيء خلقناه بقدر {49} سورة القمر آية 48-49 .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: جَاءَ مُشْرِكُو قُرَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُخَاصِمُونَهُ فِي الْقَدَرِ، فَنَزَلَتْ: يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ {48} إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ {49} سورة القمر آية 48-49 .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مشرکین قریش نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسئلہ تقدیر میں جھگڑتے ہوئے آئے اس مناسبت سے یہ آیت نازل ہوئی " جس دن آگ میں ان کے چہروں کو جھلسایا جائے گا تو ان سے کہا جائے گا کہ عذاب جہنم کا مزہ چکھو ہم نے ہر چیز کو ایک مقررہ اندازے سے پیدا کیا ہے "۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، م: 2656
حدیث نمبر: 9737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شريك ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر: " اشعر كلمة قالتها العرب قول لبيد بن ربيعة: الا كل شيء ما خلا الله باطل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: " أَشْعَرُ كَلِمَةٍ قَالَتْهَا الْعَرَبُ قَوْلُ لَبِيدِ بْنِ رَبِيعَةَ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی شاعر نے جو سب سے زیادہ سچا شعر کہا ہے وہ لبید بن ربیعہ کا یہ شعر ہے کہ یاد رکھو اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل (فانی) ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3841، م: 2256، وهذا إسناد ضعيف، شريك - وإن كان سيئ الحفظ- قد توبع
حدیث نمبر: 9738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثني شريك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب، ولا جرس" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَرِيكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ، وَلَا جَرَسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2113، وهذا إسناد ضعيف، شريك -وإن كان سيئ الحفظ - قد توبع
حدیث نمبر: 9739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثني عثمان بن واقد يعني العمري ، عن كدام بن عبد الرحمن السلمي ، عن ابي كباش ، قال: جلبت غنما جذعانا إلى المدينة، فكسدت علي، فلقيت ابا هريرة فسالته، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " نعم , او نعمت الاضحية الجذع من الضان"، فانتهبها الناس .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ وَاقِدٍ يَعْنِي الْعُمَرِيَّ ، عَنْ كِدَامِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ أَبِي كِبَاشٍ ، قَالَ: جَلَبْتُ غَنَمًا جُذْعَانًا إِلَى الْمَدِينَةِ، فَكَسَدَتْ عَلَيَّ، فَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " نِعْمَ , أَوْ نِعْمَتِ الْأُضْحِيَّةُ الْجَذَعُ مِنَ الضَّأْنِ"، فَانْتَهَبَهَا النَّاسُ .
ابوکباش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ بھیڑ کے چند بچے مدینہ منورہ امپورٹ کرکے لے گیا لیکن وہاں مجھے نقصان ہوا اتفاقاً حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی میں نے ان سے کچھ سوال جواب کئے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قربانی کے لئے بھیڑ کا بچہ بہترین جانور ہے راوی کے بقول پھر لوگ اسے لے اڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة كدام، وأبي كباش
حدیث نمبر: 9740
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا مالك بن انس ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " السفر قطعة من العذاب، يمنع احدكم نومه وطعامه، فإذا قضى احدكم نهمته من سفره، فليعجل إلى اهله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ، يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ مِنْ سَفَرِهِ، فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر بھی عذاب کا ایک ٹکڑا ہے جو تم میں سے کسی کو اس کے کھانے پینے اور نیند سے روک دیتا ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص اپنی ضرورت کو پورا کرچکے تو وہ جلد از جلد اپنے گھر کو لوٹ آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1804، م: 1927
حدیث نمبر: 9741
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسافر امراة مسيرة يوم تام، إلا مع ذي محرم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تُسَافِرْ امْرَأَةٌ مَسِيرَةَ يَوْمٍ تَامٍّ، إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے اہل خانہ میں سے کسی محرم کے بغیر ایک دن کا بھی سفر کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1088، م: 1339
حدیث نمبر: 9742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن السدي ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال سفيان يرفعه , قال: " إن الميت ليسمع خفق نعالهم، إذا ولوا مدبرين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ السُّدِّيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ سُفْيَانُ يَرْفَعُهُ , قَالَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِهِمْ، إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (مرفوعاً) مروی ہے کہ مردہ لوگوں کے جوتوں کی آہٹ تک سنتا ہے جب کہ وہ اسے دفن کر کے واپس جا رہے ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، والد السدۤي مجهول الحال
حدیث نمبر: 9743
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا وكيع ، حدثنا سعدان الجهني ، عن ابي مجاهد ، عن ابي مدلة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا يرد دعاؤهم: الإمام العادل، والصائم حتى يفطر، ودعوة المظلوم، يرفعها الله فوق الغمام يوم القيامة، ويفتح لها ابواب السماء، ويقول الرب عز وجل: بعزتي لانصرنك ولو بعد حين" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " ثَلَاثَةٌ لَا يُرَدُّ دُعَاؤُهُمْ: الْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَالصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ، وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، يَرْفَعُهَا اللَّهُ فَوْقَ الْغَمَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيَفْتَحُ لَهَا أَبْوَابَ السَّمَاءِ، وَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: بِعِزَّتِي لَأَنْصُرَنَّكِ وَلَوْ بَعْدَ حِينٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں جن کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی عادل حکمران، روزہ دار تاآنکہ روزہ کھول لے اور مظلوم کی بددعا وہ بادلوں پر سوار ہو کر جاتی ہے اور اس کے لئے آسمانوں کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں مجھے اپنی عزت کی قسم میں تیری مدد ضرور کروں گا خواہ کچھ دیر بعد ہی کروں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده دون قوله: « يوم القيامة » ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبي مُدلۤة
حدیث نمبر: 9744
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سعدان الجهني ، عن ابي مجاهد الطائي ، عن ابي مدلة ، عن ابي هريرة ، قال: قلنا: يا رسول الله، اخبرنا عن الجنة، ما بناؤها؟ قال: " لبنة من ذهب، ولبنة من فضة، ملاطها المسك الاذفر، حصباؤها الياقوت واللؤلؤ، وتربتها الورس والزعفران، من يدخلها يخلد لا يموت، وينعم لا يباس، لا يبلى شبابهم، ولا تخرق ثيابهم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدَانُ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ أَبِي مُجَاهِدٍ الطَّائِيِّ ، عَنْ أَبِي مُدِلَّةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا عَنِ الْجَنَّةِ، مَا بِنَاؤُهَا؟ قَالَ: " لَبِنَةٌ مِنْ ذَهَبٍ، وَلَبِنَةٌ مِنْ فِضَّةٍ، مِلَاطُهَا الْمِسْكُ الْأَذْفَرُ، حَصْبَاؤُهَا الْيَاقُوتُ وَاللُّؤْلُؤُ، وَتُرْبَتُهَا الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ، مَنْ يَدْخُلُهَا يَخْلُدُ لَا يَمُوتُ، وَيَنْعَمُ لَا يَبْأَسُ، لَا يَبْلَى شَبَابُهُمْ، وَلَا تُخَرَّقُ ثِيَابُهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت کے بارے میں کچھ بتائیے کہ اس کی تعمیر کیسی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک اینٹ سونے کی ایک اینٹ چاندی کی اس کا گارا خالص مشک ہے اس کی کنکریاں موتی اور یاقوت ہیں اور اس کی مٹی ورس اور زعفران ہے جو شخص اس میں داخل ہوگا وہ ہمیشہ نازونعم میں رہے گا کبھی تنگ نہ ہوگا ہمیشہ رہے گا اسے کبھی موت نہ آئے گی اس کے کپڑے پرانے نہ ہوں گے اور اس کی جوانی ختم نہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 9745
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجزي ولد والده، إلا ان يجده مملوكا فيشتريه فيعتقه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَجْزِي وَلَدٌ وَالِدَهُ، إِلَّا أَنْ يَجِدَهُ مَمْلُوكًا فَيَشْتَرِيَهُ فَيُعْتِقَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی اولاد اپنے والد کے جرم کا بدلہ بننے کی صلاحیت نہیں رکھتی (باپ کے جرم کا بدلہ اس کی اولاد سے نہیں لیا جائے گا) البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے باپ کو غلامی کی حالت میں پائے تو اسے خرید کر آزاد کر دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1510
حدیث نمبر: 9746
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا يونس يعني ابن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما زال جبريل يوصيني بالجار، حتى ظننت انه سيورثه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ، حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت اتنے تسلسل کے ساتھ کرتے رہے کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ عنقریب وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9747
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " ليس المسكين بالطواف عليكم، الذي ترده اللقمة واللقمتان، ولكن المسكين المتعفف" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ الْمِسْكِينُ بِالطَّوَّافَ عَلَيْكُمْ، الَّذِي تَرُدُّهُ اللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ، وَلَكِنَّ الْمِسْكِينَ الْمُتَعَفِّفُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جسے ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لوٹا دیں اصل مسکین وہ ہوتا ہے جو سوال کرنے سے بچے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1479، م: 1039
حدیث نمبر: 9748
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الإيمان بضع وسبعون بابا، فادناه إماطة الاذى عن الطريق، وارفعها قول لا إله إلا الله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الْإِيمَانُ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ بَابًا، فَأَدْنَاهُ إِمَاطَةُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ، وَأَرْفَعُهَا قَوْلُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان کے ستر سے زائد شعبے ہیں جن میں سے سب سے افضل اور اعلیٰ لا الہ الا اللہ کہنا ہے اور سب سے ہلکا شعبہ راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 9، م: 35
حدیث نمبر: 9749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا وكيع ، قال: حدثنا جعفر بن برقان ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل يقول: انا عند ظن عبدي بي، وانا معه إذا دعاني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں اور جب وہ مجھے پکارتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2675
حدیث نمبر: 9750
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا عكرمة بن عمار ، عن ابي كثير الحنفي ، عن ابي هريرة ، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الزبيب، والتمر، والبسر، والتمر، وقال: " ينبذ كل واحد منهما على حدة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ الْحَنَفِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الزَّبِيبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْبُسْرِ، وَالتَّمْرِ، وَقَالَ: " يُنْبَذُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى حِدَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کشمش اور کھجور کچی اور پکی کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے اور فرمایا کہ ان میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بنائی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، م: 1989
حدیث نمبر: 9751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابان بن صمعة ، عن زبيبة ، ابنة النعمان، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الاوعية، إلا وعاء يوكا راسه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ صَمْعَةَ ، عَنْ زُبَيْبَةِ ، ابْنَةِ النُّعْمَانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْأَوْعِيَةِ، إِلَّا وِعَاءً يُوكَأُ رَأْسُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا ہے سوائے ان برتنوں کے جن کا منہ دھاگے وغیرہ سے باندھا گیا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1993، وهذا إسناد ضعيف لجهالة زيينة
حدیث نمبر: 9752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , قال: حدثنا فضيل بن غزوان الضبي ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث إذا خرجن لم ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل، او كسبت في إيمانها خيرا: طلوع الشمس من مغربها، والدخان، ودابة الارض" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ الضَّبِّيُّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " ثَلَاثٌ إِذَا خَرَجْنَ لَمْ يَنْفَعْ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا: طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدُّخَانُ، وَدَابَّةُ الْأَرْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں کہ جب ان کا خروج ہوجائے تو پہلے سے ایمان نہ لانے والے یا اپنے ایمان میں نیکی نہ کمانے والے کسی نفس کو اس کا اس وقت ایمان لانا کوئی فائدہ نہ دے گا۔ (١) مغرب کی جانب سے طلوع آفتاب (٢) دھواں (٣) دابۃ الارض۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 158
حدیث نمبر: 9753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رزق اتنا مقرر فرما کہ گذارا ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6460، م: 1055
حدیث نمبر: 9754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن جرير بن ايوب ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب ان يقرا القرآن غريضا كذا قال كما انزل، فليقراه على قراءة ابن ام عبد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَرِيضًا كَذَا قَالَ كَمَا أُنْزِلَ، فَلْيَقْرَأْهُ عَلَى قِرَاءَةِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص قرآن کو مضبوطی کے ساتھ اسی طرح پڑھنا چاہتا ہے جیسے وہ نازل ہوا ہے تو اسے چاہئے کہ اس کی تلاوت ابن ام عبد (حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے طرز پر کیا کرے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف جرير
حدیث نمبر: 9755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هو احق بمجلسه إذا رجع إليه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " هُوَ أَحَقُّ بِمَجْلِسِهِ إِذَا رَجَعَ إِلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے تو واپس آنے کے بعد وہی اس کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2179
حدیث نمبر: 9756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا يونس بن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدواء الخبيث، يعني السم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ، يَعْنِي السُّمَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام ادویات (زہر) کے استعمال سے منع فرمایا ہے

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9757
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان . وعبد الرحمن , عن سفيان ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن زياد بن ثويب ، عن ابي هريرة ، قال: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وانا اشتكي، قال عبد الرحمن في حديثه: يعودني، فقال:" الا اعلمك"، قال عبد الرحمن:" الا ارقيك برقية رقاني بها جبريل عليه السلام؟"، قلت: بلى، بابي وامي. قال: " بسم الله ارقيك، والله يشفيك من كل داء يؤذيك، ومن شر النفاثات في العقد، ومن شر حاسد إذا حسد" . وقال عبد الرحمن:" من كل داء فيك".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ ثُوَيْبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَشْتَكِي، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي حَدِيثِهِ: يَعُودُنِي، فَقَالَ:" أَلَا أُعَلِّمُكَ"، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ:" أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةٍ رَقَانِي بِهَا جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام؟"، قُلْتُ: بَلَى، بِأَبِي وَأُمِّي. قَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، وَاللَّهُ يَشْفِيكَ مِنْ كُلِّ دَاءٍ يُؤْذِيكَ، وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ، وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ" . وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ:" مِنْ كُلِّ دَاءٍ فِيكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں بیمار ہوگیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لئے تشریف لائے اور فرمایا کیا میں تمہیں جھاڑ پھونک کے ایسے کلمات نہ سکھا دوں جن سے جبرائیل علیہ السلام نے مجھے دم کیا تھا؟ میں نے عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کیوں نہیں فرمایا وہ کلمات یہ ہیں اللہ کے نام سے میں تمہیں جھاڑتا ہوں اللہ تمہیں ہر اس بیماری سے جو تمہیں تکلیف پہنچائے گرہوں میں پھونکیں مارنے والیوں کے شر سے اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے پر آجائے شفاء عطاء فرمائے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم ولجهالة زیاد
حدیث نمبر: 9758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن عاصم بن كليب الجرمي ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: " ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الضحى قط، إلا مرة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ الْجَرْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الضُّحَى قَطُّ، إِلَّا مَرَّةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے ایک مرتبہ کے کبھی چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الجحاف ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم إني احبهما فاحبهما" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُمَا فَأَحِبَّهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا اے اللہ میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 9760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا حوشب بن عقيل ، قال: حدثني مهدي العبدي ، عن عكرمة ، قال: دخلت على ابي هريرة في بيته، فسالته عن صوم عرفة بعرفات؟، فقال ابو هريرة :" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن صوم عرفة بعرفات" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَوْشَبُ بْنُ عَقِيلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَهْدِيٌّ الْعَبْدِيُّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ فِي بَيْتِهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ صَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَاتٍ؟، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ صَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَاتٍ" .
عکرمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے گھر ان کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے ان سے میدان عرفات میں عرفہ کے دن روزہ رکھنے کا مسئلہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضيف لجهالة مهدي
حدیث نمبر: 9761
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن هارون الثقفي ، قال: سمعت عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: " في كل صلاة قراءة، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما لم يسمعنا لم نسمعكم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هَارُونَ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " فِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا لَمْ يُسْمِعْنَا لَمْ نُسْمِعْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قرأت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قراءت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 772، م: 396
حدیث نمبر: 9762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا هشام بن سعد ، عن سعيد بن ابي هلال ، عن ابن ابي ذباب ، عن ابي هريرة , ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مر بشعب فيه عين عذبة، قال: فاعجبته، يعني طيب الشعب، فقال: لو اقمت هاهنا وخلوت، ثم قال: لا، حتى اسال النبي صلى الله عليه وسلم. فساله فقال: " مقام احدكم يعني في سبيل الله خير من عبادة احدكم في اهله ستين سنة، اما تحبون ان يغفر الله لكم وتدخلون الجنة؟، جاهدوا في سبيل الله، من قاتل في سبيل الله فواق ناقة، وجبت له الجنة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشِعْبٍ فِيهِ عَيْنٌ عَذْبَةٌ، قَالَ: فَأَعْجَبَتْهُ، يَعْنِي طِيبَ الشِّعْبِ، فَقَالَ: لَوْ أَقَمْتُ هَاهُنَا وَخَلَوْتُ، ثُمَّ قَالَ: لَا، حَتَّى أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَسَأَلَهُ فَقَالَ: " مُقَامُ أَحَدِكُمْ يَعْنِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ عِبَادَةِ أَحَدِكُمْ فِي أَهْلِهِ سِتِّينَ سَنَةً، أَمَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَتَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ؟، جَاهِدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ، وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کا کسی ایسی جگہ سے گذر ہوا جہاں پر میٹھے پانی کا چشمہ تھا اور انہیں وہاں کی آب و ہوا بھی اچھی لگی انہوں نے سوچا کہ میں یہیں رہائش اختیار کرکے خلوت گزیں ہوجاتا ہوں پھر انہوں نے سوچا کہ نہیں پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا چنانچہ انہوں نے آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کا جہاد فی سبیل اللہ میں شریک ہونا اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہوئے ساٹھ سال تک مسلسل عبادت کرنے سے کہیں زیادہ بہتر ہے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں بخش دے اور تم جنت میں داخل ہوجاؤ؟ اللہ کی راہ میں جہاد کرو جو شخص اونٹنی کے تھن میں دودھ اترنے کی مقدار کے برابر بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے اس کے لئے جنت واجب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كونوا عباد الله إخوانا، لا تعادوا ولا تباغضوا؟، سددوا وقاربوا وابشروا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " كُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، لَا تَعَادَوْا وَلَا تَبَاغَضُوا؟، سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہا کرو آپس میں دشمنی اور بغض نہ رکھا کرو راہ راست پر رہو صراط مستقیم کے قریب رہو اور خوشخبری قبول کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن صالح يعني مولى التوءمة، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما اجتمع قوم في مجلس فتفرقوا، ولم يذكروا الله عز وجل، ويصلوا على النبي صلى الله عليه وسلم، إلا كان مجلسهم ترة عليهم يوم القيامة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ صَالِحٍ يَعْنِي مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي مَجْلِسٍ فَتَفَرَّقُوا، وَلَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَيُصَلُّوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا كَانَ مَجْلِسُهُمْ تِرَةً عَلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ کسی جگہ پر مجلس کریں لیکن اس میں اللہ کا ذکر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد نہ بھیجیں اور جدا ہوجائیں وہ ان کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9765
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ذئب ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما حج بنسائه , قال: " إنما هي هذه الحجة، ثم الزمن ظهور الحصر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا حَجَّ بِنِسَائِهِ , قَالَ: " إِنَّمَا هِيَ هَذِهِ الْحَجَّةُ، ثُمَّ الْزَمْنَ ظُهُورَ الْحُصْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ حج کیا تو فرمایا کہ یہ حج تو ہوگیا اس کے بعد تمہیں گھروں میں بیٹھنا ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن محمد بن شريك ، قال: حدثنا عطاء ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نعم الإبل الثلاثون يحمل على نجيبها، وتعير اداتها، وتمنح غزيرتها، ويجبيها يوم وردها في اعطانها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ شَرِيكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " نِعْمَ الْإِبِلُ الثَّلَاثُونَ يُحْمَلُ عَلَى نَجِيبِهَا، وَتُعِيرُ أَدَاتَهَا، وَتُمْنَحُ غَزِيرَتُهَا، وَيُجْبِيهَا يَوْمَ وِرْدِهَا فِي أَعْطَانِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہترین اونٹ (تعداد کے اعتبار سے) تیس ہوتے ہیں جن میں سے عمدہ اونٹ پر آدمی سامان لادتا ہے کم درجے والے کو عاریت پردے دیتا ہے دودھ سے لبریز کو ہدیہ کردیتا ہے اور جب وہ باڑے میں آتے ہیں تو انہیں دوہ لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن داود بن ابي هند ، عن شيخ , سمع ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ياتي على الناس زمان يخير الرجل فيه بين العجز والفجور، فليختر العجز على الفجور" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ شَيْخٍ , سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يُخَيَّرُ الرَّجُلُ فِيهِ بَيْنَ الْعَجْزِ وَالْفُجُورِ، فَلْيَخْتَرْ الْعَجْزَ عَلَى الْفُجُورِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں انسان کو لاچاری اور فسق و فجور میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کا موقع دیا جائے گا جو شخص وہ زمانہ پائے اسے چاہئے کہ لاچاری کو فسق و فجور پر ترجیح دے کر اسی کو اختیار کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الراوي المبهم
حدیث نمبر: 9768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رجل: يا رسول الله، اي الصدقة افضل؟، قال: " ان تصدق وانت شحيح، او صحيح تامل العيش، وتخشى الفقر، ولا تمهل حتى إذا كانت بالحلقوم قلت: لفلان كذا، ولفلان كذا، وقد كان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟، قَالَ: " أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ شَحِيحٌ، أَوْ صَحِيحٌ تَأْمُلُ الْعَيْشَ، وَتَخْشَى الْفَقْرَ، وَلَا تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بِالْحُلْقُومِ قُلْتَ: لِفُلَانٍ كَذَا، وَلِفُلَانٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور عرض کرنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس موقع کے صدقہ کا ثواب سب سے زیادہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ تم تندرستی کی حالت میں صدقہ کرو جبکہ مال کی حرص تمہارے اندر موجود ہو۔ تمہیں فقروفاقہ کا اندیشہ ہو۔ اور تمہیں اپنی زندگی باقی رہنے کی امید ہو اس وقت سے زیادہ صدقہ خیرات میں تاخیر نہ کرو کہ جب روح حلق میں پہنچ جائے تو تم یہ کہنے لگو کہ فلاں کو اتنا دے دیا جائے اور فلاں کو اتنا دے دیا جائے حالانکہ وہ تو فلاں (ورثاء) کا ہوچکا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1419، م: 1032
حدیث نمبر: 9769
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا منصور بن دينار ، عن ابي عكرمة المخزومي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يمنعن احدكم جاره ان يضع خشباته على جداره" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي عِكْرِمَةَ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدُكُمْ جَارَهُ أَنْ يَضَعَ خَشَبَاتِهِ عَلَى جِدَارِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار پر لکڑی (یا شہتیر) رکھنے سے منع نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5627، وهذا إسناد ضعيف لضعف منصور، ولجهالة أبي عكرمة
حدیث نمبر: 9770
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن افلح ، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، عن سلمان الاغر ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " المدينة من صبر على شدتها ولاوائها، كنت له شفيعا او شهيدا يوم القيامة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَفْلَحَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ سَلْمَانَ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَدِينَةُ مَنْ صَبَرَ عَلَى شِدَّتِهَا وَلَأْوَائِهَا، كُنْتُ لَهُ شَفِيعًا أَوْ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بھی مدینہ منورہ کی مشقتوں اور سختیوں پر صبر کرے گا میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی بھی دوں گا اور سفارش بھی کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا علي بن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي ميمونة ، عن ابي هريرة : جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم قد طلقها زوجها، فارادت ان تاخذ ولدها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " استهما فيه"، فقال الرجل: من يحول بيني وبين ابني؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم للابن:" اختر ايهما شئت". فاختار امه فذهبت به .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا، فَأَرَادَتْ أَنْ تَأْخُذَ وَلَدَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اسْتَهِمَا فِيهِ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: مَنْ يَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ ابْنِي؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم لِلِابْنِ:" اخْتَرْ أَيَّهُمَا شِئْتَ". فَاخْتَارَ أُمَّهُ فَذَهَبَتْ بِهِ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت جسے اس کے شوہر نے طلاق دے دی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی وہ اپنا بچہ لینا چاہتی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرعہ اندازی کرلو بچے کا باپ کہنے لگا کہ میرے اور میرے بچے کے درمیان کون حائل ہوسکتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے کو اختیار دیتے ہوئے فرمایا اے لڑکے ان میں سے جس کے ساتھ جانے کا ارادہ ہو اسے اختیار کرلے اس نے اپنی ماں کو ترجیح دی اور وہ اسے اپنے ساتھ لے گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1378
حدیث نمبر: 9772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال إسرائيل , عن ابي إسحاق ، عن الاغر ابي مسلم ، قال: اشهد على ابي هريرة ، وابي سعيد ، انهما شهدا لي على رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " ما قعد قوم يذكرون الله إلا حفت بهم الملائكة، وتنزلت عليهم السكينة، وتغشتهم الرحمة، وذكرهم الله فيمن عنده" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ إِسْرَائِيلُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَأَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّهُمَا شَهِدَا لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " مَا قَعَدَ قَوْمٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْ بِهِمْ الْمَلَائِكَةُ، وَتَنَزَّلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ، وَتَغَشَّتْهُمْ الرَّحْمَةُ، وَذَكَرَهُمْ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے شہادۃً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کی جو جماعت بھی اللہ کا ذکر کرنے کے لئے بیٹھتی ہے فرشتے اسے گھیر لیتے ہیں ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ ان کا تذکرہ ملأ اعلیٰ میں کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6408، م: 2689
حدیث نمبر: 9773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثني عبد الله بن سعيد يعني ابن ابي هند ، عن إسماعيل بن ابي حكيم ، عن سعيد ابن مرجانة ، انه حدث علي بن حسين، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اعتق رقبة، كان له بعتق كل عضو منه عضو من النار" . حتى ذكر الفرج، قال: فدعا علي بن حسين غلاما له، فاعتقه.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ ابْنِ مَرْجَانَةَ ، أَنَّهُ حَدَّثَ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً، كَانَ لَهُ بِعِتْقِ كُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوٌ مِنَ النَّارِ" . حَتَّى ذَكَرَ الْفَرْجَ، قَالَ: فَدَعَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ غُلَامًا لَهُ، فَأَعْتَقَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے، اللہ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم سے آزاد فرما دیں گے حتی کہ ہاتھ کے بدلے میں ہاتھ کو اور پاؤں کے بدلے میں پاؤں کو اور شرمگاہ کے بدلے میں شرمگاہ کو۔ یہ حدیث سن کر علی بن حسین رحمہ اللہ نے اپنے غلام کو بلا کر اسے آزاد کردیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2517، م: 1509، وقد سقط من هذا الإسناد إسماعيل بن أبي حكيم
حدیث نمبر: 9774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام الرجل من مجلسه، ثم رجع فهو احق به" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ رَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے تو واپس آنے کے بعد اس جگہ کا سب سے زیادہ حقدار وہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2179
حدیث نمبر: 9775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، عن الطفاوي ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يباشر الرجل الرجل، ولا المراة المراة، إلا الولد والوالد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنِ الطُّفَاوِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يُبَاشِرُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ، وَلَا الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، إِلَّا الْوَلَدُ وَالْوَالِدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت دوسری عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے اسی طرح کوئی مرد دوسرے مرد کے ساتھ ایسا نہ کرے سوائے باپ بیٹے کے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: « إلا الولد والوالد » ، وهذا إسناد ضعيف الجهالة الطفاوي
حدیث نمبر: 9776
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن ذكوان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قلب الشيخ شاب على حب اثنتين: جمع المال، وطول الحياة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " قَلْبُ الشَّيْخِ شَابٌّ عَلَى حُبِّ اثْنَتَيْنِ: جَمْعِ الْمَالِ، وَطُولِ الْحَيَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6420، م: 1046
حدیث نمبر: 9777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثني مالك بن انس ، عن داود بن الحصين ، عن ابي سفيان مولى ابي احمد، عن ابي هريرة :" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى بهم فسها، فلما سلم سجد سجدتين، ثم سلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ فَسَهَا، فَلَمَّا سَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی نماز کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سہو ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573
حدیث نمبر: 9778
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، قال: اخبرنا ابو صالح ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن فلانا يصلي بالليل، فإذا اصبح سرق. قال:" إنه سينهاه ما يقول" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا يُصَلِّي بِاللَّيْلِ، فَإِذَا أَصْبَحَ سَرَقَ. قَالَ:" إِنَّهُ سَيَنْهَاهُ مَا يَقُولُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ فلاں آدمی رات کو نماز پڑھتا ہے اور دن کو چوری کرتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب اس کی نماز و تلاوت اسے اس کام سے روک دے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد يعني ابن زياد ، عن ابي هريرة ، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم حاملا الحسن بن علي على عاتقه، ولعابه يسيل عليه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَامِلًا الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ عَلَى عَاتِقِهِ، وَلُعَابُهُ يَسِيلُ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر اٹھا رکھا ہے اور ان کا لعاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بہہ رہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذروني ما تركتكم، فإنما هلك من كان قبلكم بسؤالهم، واختلافهم على انبيائهم، فإذا امرتكم بامر فاتبعوه ما استطعتم، وإذا نهيتكم عن امر فاجتنبوه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ، وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَاتَّبِعُوهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ أَمْرٍ فَاجْتَنِبُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 9781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة :" ان النبي صلى الله عليه وسلم، كان له سكتة في الصلاة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ لَهُ سَكْتَةٌ فِي الصَّلَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد تکبیر اور قراءۃ کے درمیان کچھ دیر کے لئے سکوت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 744، م: 598
حدیث نمبر: 9782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا كامل ابو العلاء ، قال: سمعت ابا صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عجب ربنا عز وجل من قوم يقادون إلى الجنة في السلاسل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَامِلٌ أَبُو الْعَلَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " عَجِبَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ مِنْ قَوْمٍ يُقَادُونَ إِلَى الْجَنَّةِ فِي السَّلَاسِلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمارے رب کو اس قوم پر تعجب ہوتا ہے جسے زنجیروں میں جکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جاتا ہے۔ (ان کے اعمال انہیں جہنم کی طرف لے جا رہے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر کرم انہیں جنت کی طرف لے جا رہی ہوتی ہے)

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبي صالح
حدیث نمبر: 9783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا كامل ابو العلاء ، قال: سمعت ابا صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تعوذوا بالله من راس السبعين، وإمارة الصبيان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا كَامِلٌ أَبُو الْعَلَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ رَأْسِ السَّبْعِينَ، وَإِمَارَةِ الصِّبْيَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ستر کی دہائی اور بچوں کی حکومت سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3010
حدیث نمبر: 9784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: لما قدم الطفيل واصحابه على النبي صلى الله عليه وسلم , قال: إن دوسا قد استعصت. قال: " اللهم اهد دوسا، وات بهم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الطُّفَيْلُ وَأَصْحَابُهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِنَّ دَوْسًا قَدْ اسْتَعْصَتْ. قَالَ: " اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا، وَأْتِ بِهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ طفیل بن عمرو دوسی رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ قبیلہ دوس کے لوگ نافرمانی اور انکار پر ڈٹے ہوئے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاء فرمائی کہ اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت عطا فرما اور انہیں یہاں پہنچا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4392، م: 2524
حدیث نمبر: 9785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا عبيد الله بن عبد الرحمن بن موهب ، عن عمه عبيد الله بن عبد الله بن وهب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلم ينصب وجهه لله عز وجل في مسالة، إلا اعطاها إياه، إما ان يعجلها له، وإما ان يدخرها له" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ عَمِّهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَنْصِبُ وَجْهَهُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي مَسْأَلَةٍ، إِلَّا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ، إِمَّا أَنْ يُعَجِّلَهَا لَهُ، وَإِمَّا أَنْ يَدَّخِرَهَا لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان اپنا چہرہ اللہ کے سامنے گاڑ کر کسی چیز کا سوال کرتا ہے اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرماتا ہے خواہ جلدی عطاء کرے یا اس کے لئے ذخیرہ کر کے رکھ لے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عم عبيدالله
حدیث نمبر: 9786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا اسامة بن زيد ، عن عبد الله بن يزيد مولى الاسود بن سفيان، عن ابن ثوبان ، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج إلى الصلاة، فلما كبر انصرف، واوما إليهم، اي كما انتم ثم خرج فاغتسل، ثم جاء وراسه يقطر فصلى بهم، فلما صلى، قال: " إني كنت جنبا، فنسيت ان اغتسل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنِ ابْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا كَبَّرَ انْصَرَفَ، وَأَوْمَأَ إِلَيْهِمْ، أَيْ كَمَا أَنْتُمْ ثُمَّ خَرَجَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ جَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: " إِنِّي كُنْتُ جُنُبًا، فَنَسِيتُ أَنْ أَغْتَسِلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کی اقامت ہونے لگی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اور اپنے مقام پر کھڑے ہوگئے جب تکبیر ہونے لگی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو ہاتھ کے اشارے سے فرمایا کہ تم لوگ یہیں ٹھہرو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے جب واپس آئے تو سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔ اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا مجھ پر غسل واجب تھا لیکن میں غسل کرنا بھول گیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 640، م: 605
حدیث نمبر: 9787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب . ح وروح ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن صالح مولى التوءمة، قال: سمعت ابا هريرة ينعت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " كان شبح الذراعين، اهدب اشفار العينين، بعيد ما بين المنكبين، يقبل إذا اقبل جميعا، ويدبر إذا ادبر جميعا" . قال روح في حديثه: بابي وامي، " لم يكن فاحشا، ولا متفحشا، ولا سخابا بالاسواق" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ . ح وَرَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَنْعَتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " كَانَ شَبْحَ الذِّرَاعَيْنِ، أَهْدَبَ أَشْفَارِ الْعَيْنَيْنِ، بَعِيدَ مَا بَيْنَ الْمَنْكِبَيْنِ، يُقْبِلُ إِذَا أَقْبَلَ جَمِيعًا، وَيُدْبِرُ إِذَا أَدْبَرَ جَمِيعًا" . قَالَ رَوْحٌ فِي حَدِيثِهِ: بِأَبِي وَأُمِّي، " لَمْ يَكُنْ فَاحِشًا، وَلَا مُتَفَحِّشًا، وَلَا سَخَّابًا بِالْأَسْوَاقِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ بھرے ہوئے آنکھوں کی پلکیں لمبی اور گھنی اور دونوں کندھوں کے درمیان فاصلہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری طرح متوجہ ہوتے اور پوری طرح رخ پھیرتے میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں وہ فحش گو یا بتکلف بےحیاء نہ بنتے تھے اور نہ ہی بازاروں میں شور مچاتے پھرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب . ح وهاشم بن القاسم ، عن ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال في ام القرآن: " هي ام القرآن، وهي السبع المثاني، وهي القرآن العظيم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ . ح وَهَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي أُمِّ الْقُرْآنِ: " هِيَ أُمُّ الْقُرْآنِ، وَهِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي، وَهِيَ الْقُرْآنُ الْعَظِيمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ کے بارے میں فرمایا یہی ام القرآن ہے یہی سبع مثانی اور یہی قرآن عظیم ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4704
حدیث نمبر: 9789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، وهاشم , قالا: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال هاشم في حديثه: عن ابيه , انه سمع ابا هريرة ، قال: لولا امران لاحببت ان اكون مملوكا، وذلك اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما خلق الله عبدا يؤدي حق الله، وحق سيده، إلا وفاه الله اجره مرتين" . قال يزيد: إن المملوك لا يستطيع ان يصنع في ماله شيئا.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، وَهَاشِمٌ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ هَاشِمٌ فِي حَدِيثِهِ: عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: لَوْلَا أَمْرَانِ لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَكُونَ مَمْلُوكًا، وَذَلِكَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا خَلَقَ اللَّهُ عَبْدًا يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ، وَحَقَّ سَيِّدِهِ، إِلَّا وَفَّاهُ اللَّهُ أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ" . قَالَ يَزِيدُ: إِنَّ الْمَمْلُوكَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَصْنَعَ فِي مَالِهِ شَيْئًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی غلام اللہ اور اپنے آقا دونوں کے حقوق کو ادا کرتا ہے تو اسے ہر عمل پر دہرا اجر ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2549، م: 1666
حدیث نمبر: 9790
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن عمر ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الحمد لله، ام القرآن، وام الكتاب , والسبع المثاني" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ، أُمُّ الْقُرْآنِ، وَأُمُّ الْكِتَابِ , وَالسَّبْعُ الْمَثَانِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ کے بارے میں فرمایا یہی ام القرآن اور ام الکتاب ہے، یہی سبع مثانی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4704
حدیث نمبر: 9791
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إنكم ستحرصون على الإمارة، وستصير ندامة، وحسرة يوم القيامة، فنعمت المرضعة، وبئست الفاطمة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الْإِمَارَةِ، وَسَتَصِيرُ نَدَامَةً، وَحَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَنْعِمَتِ الْمُرْضِعَةُ، وبِئْسَتِ الْفَاطِمَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم، سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب تم لوگ حکمرانی کی خواہش اور حرص کروگے لیکن یہ حکمرانی قیامت کے دن باعث حسرت و ندامت ہوگی پس وہ بہترین دودھ پلانے اور بدترین دودھ چھڑانے والی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7148
حدیث نمبر: 9792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، قال: " اختصم آدم , وموسى عليهما السلام، فخصم آدم موسى، فقال موسى: انت آدم الذي اشقيت الناس، واخرجتهم من الجنة؟ فقال آدم: انت موسى الذي اصطفاك الله برسالاته وبكلامه، وانزل عليك التوراة؟ اليس تجد فيها ان قد قدره الله علي قبل ان يخلقني؟ قال: بلى" . قال عمرو بن سعيد، وابن عبد الرحمن الحميري: فحج آدم موسى، قال محمد: يكفيني اول الحديث، فخصم آدم موسى عليهما السلام.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " اخْتَصَمَ آدَمُ , وَمُوسَى عليهما السلام، فَخَصَمَ آدَمُ مُوسَى، فَقَالَ مُوسَى: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي أَشْقَيْتَ النَّاسَ، وَأَخْرَجْتَهُمْ مِنَ الْجَنَّةِ؟ فَقَالَ آدَمُ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَاتِهِ وَبِكَلَامِهِ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكَ التَّوْرَاةَ؟ أَلَيْسَ تَجِدُ فِيهَا أَنْ قَدْ قَدَّرَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي؟ قَالَ: بَلَى" . قَالَ عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ، وَابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيُّ: فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى، قَالَ مُحَمَّدٌ: يَكْفِينِي أَوَّلُ الْحَدِيثِ، فَخَصَمَ آدَمُ مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ عالم ارواح میں حضرت آدم و موسیٰ (علیہم السلام) کی باہم ملاقات ہوگئی حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ آپ وہی آدم ہیں کہ اللہ نے آپ کو اپنے دست قدرت سے پیدا کیا اپنی جنت میں آپ کو ٹھہرایا اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا پھر آپ نے یہ کام کردیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا کیا تم وہی ہو جس سے اللہ نے کلام کیا اور اس پر تورات نازل فرمائی؟ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا جی ہاں حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا کیا میری پیدائش سے قبل یہ حکم لکھا ہوا تم نے تورات میں پایا ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں! اس طرح حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4736، م: 2652
حدیث نمبر: 9793
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا بني عبد المطلب، اشتروا انفسكم من الله، يا صفية عمة رسول الله، ويا فاطمة بنت رسول الله، اشتريا انفسكما من الله لا اغني عنكما من الله شيئا، سلاني من مالي ما شئتما" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ اللَّهِ، يَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ، وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ، اشْتَرِيَا أَنْفُسَكُمَا مِنَ اللَّهِ لَا أُغْنِي عَنْكُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلَانِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعبدالمطلب سے فرمایا کہ اے بنی عبد المطلب اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو اے بنی ہاشم اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو اے بنی عبدمناف اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو اے پیغمبر اللہ کی پھوپھی ام زبیر اور اے فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ کو اللہ سے خرید لو کیونکہ میں اللہ کی طرف سے تمہارے لئے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا البتہ تم جو چاہو مجھ سے (مال و دولت) مانگ سکتی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3527، م: 206
حدیث نمبر: 9794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لياتين على احدكم يوم لان يراني، ثم لان يراني احب إليه من ان يكون له مثل اهله وماله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أَحَدِكُمْ يَوْمٌ لَأَنْ يَرَانِي، ثُمَّ لَأَنْ يَرَانِي أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَهُ مِثْلُ أَهْلِهِ وَمَالِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم میں سے کسی پر ایک دن ایسا بھی آئے گا جب اس کے نزدیک مجھے دیکھنا اپنے اہل خانہ اور اپنے مال و دولت سے زیادہ محبوب ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3589، م: 2364
حدیث نمبر: 9795
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تستقيم لك المراة على خليقة واحدة، إنما هي كالضلع إن تقمها تكسرها، وإن تتركها تستمتع بها، وفيها عوج" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَسْتَقِيمُ لَكَ الْمَرْأَةُ عَلَى خَلِيقَةٍ وَاحِدَةٍ، إِنَّمَا هِيَ كَالضِّلَعِ إِنْ تُقِمْهَا تَكْسِرْهَا، وَإِنْ تَتْرُكْهَا تَسْتَمْتِعْ بِهَا، وَفِيهَا عِوَجٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت ایک خصلت پر کبھی نہیں رہ سکتی وہ تو پسلی کی طرح ہوتی ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے کی کوشش کروگے تو اسے توڑ ڈالو گے اور اگر اسے اس کے حال پر چھوڑ دوگے تو اس کے اس ٹیڑھے پن کے ساتھ ہی اس سے فائدہ اٹھا لوگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5184، م: 1468
حدیث نمبر: 9796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد يعني ابن إسحاق ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الظهر، وفي مؤخر الصفوف رجل فاساء الصلاة، فلما سلم، ناداه رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا فلان، الا تتقي الله؟، الا ترى كيف تصلي؟، إنكم ترون انه يخفى علي شيء مما تصنعون، والله إني لارى من خلفي كما ارى من بين يدي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ، وَفِي مُؤَخَّرِ الصُّفُوفِ رَجُلٌ فَأَسَاءَ الصَّلَاةَ، فَلَمَّا سَلَّمَ، نَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا فُلَانُ، أَلَا تَتَّقِي اللَّهَ؟، أَلَا تَرَى كَيْفَ تُصَلِّي؟، إِنَّكُمْ تَرَوْنَ أَنَّهُ يَخْفَى عَلَيَّ شَيْءٌ مِمَّا تَصْنَعُونَ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَى مِنْ خَلْفِي كَمَا أَرَى مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز ظہر پڑھائی پچھلی صفوں میں ایک آدمی کھڑا تھا جو نماز صحیح طریقے سے نہیں پڑھ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیر کر فارغ ہوئے تو اسے پکار کر فرمایا کہ تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟ تم کیسی نماز پڑھ رہے تھے؟ تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ تمہاری حرکات مجھ پر مخفی رہتی ہیں بخدا! میں تمہیں اپنے پیچھے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جیسے اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 418، م: 423
حدیث نمبر: 9797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير نساء ركبن الإبل صالح نساء قريش، احناه على ولد في صغره، وارعاه على زوج في ذات يده" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ پر سواری کرنے والی عورتوں میں سب سے بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو بچپن میں اپنی اولاد پر شفیق اور اپنے شوہر کی اپنی ذات میں سب سے بڑی محافظ ہوتی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5082، م: 2527، محمد بن إسحاق قد توبع
حدیث نمبر: 9798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن المسكين ليس بالذي ترده التمرة، ولكن المسكين الذي لا يسال الناس، ولا يفطن له فيعطى" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ الْمِسْكِينَ لَيْسَ بِالَّذِي تَرُدُّهُ التَّمْرَةُ، وَلَكِنَّ الْمِسْكِينَ الَّذِي لَا يَسْأَلُ النَّاسَ، وَلَا يُفْطَنُ لَهُ فَيُعْطَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جسے ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لوٹا دیں اصل مسکین وہ ہوتا ہے جو لوگوں سے سوال بھی نہ کرے اور دوسروں کو بھی اس کی ضروریات کا علم نہ ہو کہ لوگ اس پر خرچ ہی کردیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1479، م: 1039
حدیث نمبر: 9799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة . ومحمد ، عمن سمع ابا صالح السمان يحدث، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قاتل احدكم، فليجتنب الوجه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة . وَمُحَمَّدٌ ، عمن سَمِعَ أَبَا صَالِحٍ السَّمَّانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَجْتَنِبِ الْوَجْهَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2559، م: 2612، له إسنادان: الأول حسن، والثاني ضعيف لإبهام الراوي عن أبي صالح
حدیث نمبر: 9800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لكل اهل عمل باب من ابواب الجنة، يدعون بذلك العمل، ولاهل الصيام باب يدعون منه، يقال له الريان"، فقال ابو بكر: يا رسول الله، هل احد يدعى من تلك الابواب كلها؟، قال:" نعم، وانا ارجو ان تكون منهم يا ابا بكر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لِكُلِّ أَهْلِ عَمَلٍ بَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ، يُدْعَوْنَ بِذَلِكَ الْعَمَلِ، وَلِأَهْلِ الصِّيَامِ بَابٌ يُدْعَوْنَ مِنْهُ، يُقَالُ لَهُ الرَّيَّانُ"، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ أَحَدٌ يُدْعَى مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ كُلِّهَا؟، قَالَ:" نَعَمْ، وَأَنَا أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ يَا أَبَا بَكْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر عمل والوں کے لئے جنت کا ایک دروازہ مقرر ہے جہاں سے انہیں پکارا جائے چنانچہ روزہ داروں کے لئے بھی ایک دروزاہ ہوگا جس کا نام ریان ہے۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا کسی آدمی کو سارے دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی ان لوگوں میں سے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نزل نبي من الانبياء تحت شجرة فلدغته نملة، فامر بجهازه، فاخرج من تحتها، ثم امر بها فاحرقت بالنار، فاوحى الله عز وجل إليه: فهلا نملة واحدة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ، فَأَمَرَ بِجَهَازِهِ، فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ بِالنَّارِ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ: فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک نبی نے کسی درخت کے نیچے پڑاؤ کیا انہیں کسی چیونٹی نے کاٹ لیا انہوں نے اپنے سامان کو وہاں سے ہٹانے کا حکم دیا اور چیونٹیوں کے پورے بل کو آگ لگا دی اللہ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ ایک ہی چیونٹی کو کیوں نہ سزا دی؟ (صرف ایک چیونٹی نے کاٹا تھا سب نے تو نہیں)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3319، م: 2241
حدیث نمبر: 9802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد ، عن عبيد الله بن المغيرة بن معيقيب ، عن عمرو بن سليمان بن عبد ، قال ابو عبد الرحمن: لم يضبط إسناده إنما هو سليمان بن عمرو بن عبد العتواري، وهو صاحب ابي سعيد الخدري ابو الهيثم , عن ابي سعيد الخدري . وعن ابي الزناد , عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم إني اتخذ عندك عهدا لن تخلفنيه، فإنما انا بشر فاي المؤمنين آذيته او شتمته او لعنته او جلدته، فاجعلها له زكاة وصلاة وقربة، تقربه بها إليك يوم القيامة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ مُعَيْقِيبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدٍ ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: لَمْ يُضْبَطْ إِسْنَادُهُ إِنَّمَا هُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبْدٍ الْعُتْوَارِيُّ، وَهُوَ صَاحِبُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَبُو الْهَيْثَمِ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ . وَعَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَتَّخِذُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ فَأَيُّ الْمُؤْمِنِينَ آذَيْتُهُ أَوْ شَتَمْتُهُ أَوْ لَعَنْتُهُ أَوْ جَلَدْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ زَكَاةً وَصَلَاةً وَقُرْبَةً، تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ میں تجھ سے یہ وعدہ لیتا ہوں جس کی تو مجھ سے کبھی خلاف ورزی نہیں کرے گا میں نے انسان ہونے کے ناطے جس مسلمان کو کوئی اذیت پہنچائی ہو یا اسے برا بھلا کہا ہو یا اسے کوڑے مارے ہوں یا اسے لعنت کی ہو تو اس شخص کے حق میں اسے باعث رحمت و تزکیہ اور قیامت کے دن اپنی قربت کا سبب بنا دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، و إسنادان حسنان ، خ: 6361، م: 2601
حدیث نمبر: 9803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، قال: رايت ابا هريرة سجد في إذا السماء انشقت، فقلت: سجدت في سورة ما يسجد فيها، قال:" إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسجد فيها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ سَجَدَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَقُلْتُ: سَجَدْتَ فِي سُورَةٍ مَا يُسْجَدُ فِيهَا، قَالَ:" إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا" .
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے سورت انشقاق کی تلاوت کی اور آیت سجدہ پر پہنچ کر سجدہ تلاوت کیا میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں سجدہ کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی سجدہ نہ کرتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 768، م: 578
حدیث نمبر: 9804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قال القارئ: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقال: من خلفه آمين، فوافق ذلك قول اهل السماء: آمين، غفر له ما تقدم من ذنبه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا قَالَ الْقَارِئُ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقَالَ: مَنْ خَلْفَهُ آمِينَ، فَوَافَقَ ذَلِكَ قَوْلَ أَهْلِ السَّمَاءِ: آمِينَ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام غیر المغضوب علیہم و لا الضالین کہہ لے تو مقتدی اس پر آمین کہے کیونکہ جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوجائے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 782، م: 410
حدیث نمبر: 9805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما اذن الله عز وجل لشيء كإذنه لنبي يتغنى بالقرآن، يجهر به" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا أَذِنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِشَيْءٍ كَإِذْنِهِ لِنَبِيٍّ يَتَغَنَّى بِالْقُرْآن، يَجْهَرُ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے کسی چیز کی ایسی اجازت نہیں دی جیسی اپنے نبی کو قرآن کریم ترنم کے ساتھ پڑھنے کی اجازت دی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5023، م: 792
حدیث نمبر: 9806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد، فسمع قراءة رجل، فقال:" من هذا؟"، قيل: عبد الله بن قيس، فقال: " لقد اوتي هذا من مزامير آل داود" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ، فَسَمِعَ قِرَاءَةَ رَجُلٍ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا؟"، قِيلَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ، فَقَالَ: " لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو ایک آدمی کی تلاوت کی آواز سنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ عبداللہ بن قیس (ابو موسیٰ اشعری) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں حضرت داؤدعلیہ السلام جیسا سر عطاء کیا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لاستغفر الله عز وجل واتوب إليه، كل يوم مائة مرة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں دن میں روزانہ سو مرتبہ توبہ استغفار کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6307
حدیث نمبر: 9808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المدينة من احدث فيها حدثا، او آوى محدثا، او تولى غير مولاه، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الْمَدِينَةُ مَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا، أَوْ آوَى مُحْدِثًا، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوْلَاهُ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ حرم ہے جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے یا اپنے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنا آقا کہے اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفلی عبادت قبول نہ کرے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1371
حدیث نمبر: 9809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: جاء ماعز بن مالك الاسلمي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني قد زنيت. فاعرض عنه، ثم جاء من شقه الايمن، فقال: يا رسول الله، إني قد زنيت. فاعرض عنه، ثم جاءه من شقه الايسر، فقال: يا رسول الله، إني قد زنيت. فقال له ذلك اربع مرات، فقال: " انطلقوا به فارجموه"، وقال: فانطلقوا به، فلما مسته الحجارة ادبر واشتد، فاستقبله رجل في يده لحي جمل، فضربه به، فذكر لرسول الله صلى الله عليه وسلم فراره حين مسته الحجارة , قال:" فهلا تركتموه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ الْأَسْلَمِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ. فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَ مِنْ شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ. فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ شِقِّهِ الْأَيْسَرِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ. فَقَالَ لَهُ ذَلِكَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ: " انْطَلِقُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ"، وَقَالَ: فَانْطَلَقُوا بِهِ، فَلَمَّا مَسَّتْهُ الْحِجَارَةُ أَدْبَرَ وَاشْتَدَّ، فَاسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ فِي يَدِهِ لَحْيُ جَمَلٍ، فَضَرَبَهُ بِهِ، فَذُكِرَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرَارُهُ حِينَ مَسَّتْهُ الْحِجَارَةُ , قَالَ:" فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ" .
گزشتہ سند سے ہی سے مروی ہے کہ حضرت ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر منہ پھیرلیا انہوں نے دائیں جانب سے آ کر یہی کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منہ پھیرلیا پھر بائیں جانب سے آ کر یہی عرض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اعراض فرمایا لیکن جب چوتھی مرتبہ بھی انہوں نے اقرار کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں لے جا کر ان پر حد رجم جاری کرو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ انہیں لے گئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا کہ جب انہیں پتھر لگے تو وہ بھاگ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر تم نے انہیں چھوڑ کیوں نہ دیا؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6815، م: 1691
حدیث نمبر: 9810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال الدين ظاهرا ما عجل الناس الفطر، إن اليهود , والنصارى يؤخرون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَزَالُ الدِّينُ ظَاهِرًا مَا عَجَّلَ النَّاسُ الْفِطْرَ، إِنَّ الْيَهُودَ , وَالنَّصَارَى يُؤَخِّرُونَ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دین اس وقت تک غالب رہے گا جب تک لوگ روزہ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے کیونکہ یہودونصاری اسے وقت مقررہ سے بہت مؤخر کردیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: « إن اليهود والنصارى يؤخرون » ، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يزال البلاء بالمؤمن او المؤمنة في جسده وماله وولده، حتى يلقى الله عز وجل وما عليه من خطيئة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا يَزَالُ الْبَلَاءُ بِالْمُؤْمِنِ أَوْ الْمُؤْمِنَةِ فِي جَسَدِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ، حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَمَا عَلَيْهِ مِنْ خَطِيئَةٍ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان مرد و عورت پر جسمانی یا مالی یا اولاد کی طرف سے مستقل پریشانیاں آتی رہتی ہیں یہاں تک کہ جب وہ اللہ سے ملتا ہے تو اس کا گناہ بھی باقی نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " منبري هذا على ترعة من ترع الجنة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مِنْبَرِي هَذَا عَلَى تُرْعَةٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّةِ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ منبر جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1196، م: 1391
حدیث نمبر: 9813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد يعني ابن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غفار , واسلم , ومزينة , ومن كان من جهينة، خير من الحيين الحليفين اسد وغطفان , وهوازن وتميم، فإنهم اهل الخيل والوبر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ يَعْنِي ابنَ عَمْرو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " غِفَارُ , وَأَسْلَمُ , وَمُزَيْنَةُ , وَمَنْ كَانَ مِنْ جُهَيْنَةَ، خَيْرٌ مِنَ الْحَيَّيْنِ الْحَلِيفَيْنِ أَسَدٍ وَغَطَفَانَ , وَهَوَازِنَ وَتَمِيمٍ، فَإِنَّهُمْ أَهْلُ الْخَيْلِ وَالْوَبَرِ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن قبیلہ اسلم، غفار اور مزینہ و جہینہ کا کچھ حصہ اللہ کے نزدیک بنو اسد، بنو غطفان و ہوازن اور تمیم سے بہتر ہوگا کیونکہ یہ لوگ گھوڑوں اور اونٹوں والے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3523، م: 2521
حدیث نمبر: 9814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ترك مالا فلاهله، ومن ترك ضياعا فإلي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنِ عَمْرو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ ضِيَاعًا فَإِلَيَّ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جو شخص بچے چھوڑ کر جائے ان کی پرورش میرے ذمے ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6731، م: 1619
حدیث نمبر: 9815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن ادنى اهل الجنة منزلة من يتمنى على الله عز وجل , فيقال: لك ذلك ومثله معه إلا انه يلقي، فيقال له: كذا وكذا، فيقال: لك ذلك ومثله معه" . فقال ابو سعيد الخدري : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فيقال: لك ذلك , وعشرة امثاله".حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً مَنْ يَتَمَنَّى عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , فَيُقَالُ: لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ إِلَّا أَنَّهُ يُلَقيَّ، فَيُقَالُ لَهُ: كَذَا وَكَذَا، فَيُقَالُ: لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ" . فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" فَيُقَالُ: لَكَ ذَلِكَ , وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ".
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سب سے کم درجے کا آدمی وہ ہوگا جو اللہ کے سامنے اپنی تمناؤں کا اظہار کرے گا تو اس سے کہا جائے گا کہ یہ اور اتنا ہی مزید تجھے دیا جاتا ہے اور اس کے دل میں ڈالا جائے گا کہ فلاں فلاں چیز بھی مانگ اور پھر یہ جملہ کہا جائے گا جبکہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق فرمایا کہ یہ اور اس سے دس گنا مزید تجھے دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6573، م: 182
حدیث نمبر: 9816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول صلى الله عليه وسلم: " احتجت النار والجنة، فقالت النار: يدخلني الجبارون والمتكبرون. وقالت الجنة: يدخلني الضعفاء والمساكين. فقال الله عز وجل للنار: انت عذابي انتقم بك ممن شئت. وقال للجنة: انت رحمتي ارحم بك من شئت" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " احْتَجَّتِ النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتِ النَّارُ: يَدْخُلُنِي الْجَبَّارُونَ وَالْمُتَكَبِّرُونَ. وَقَالَتِ الْجَنَّةُ: يَدْخُلُنِي الضُّعَفَاءُ وَالْمَسَاكِينُ. فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلنَّارِ: أَنْتِ عَذَابِي أَنْتَقِمُ بِكِ مِمَّنْ شِئْتُ. وَقَالَ لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ شِئْتُ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ جنت اور جہنم میں باہمی مباحثہ ہوا جنت کہنے لگی کہ مجھ میں صرف فقراء اور کم تر حیثیت کے لوگ داخل ہوں گے؟ اور جہنم کہنے لگی کہ مجھ میں صرف جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں گے؟ اللہ نے جہنم سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے میں جسے چاہوں گا تیرے ذریعے اسے سزا دوں گا اور جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعے رحم کروں گا

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 4849، م: 2846
حدیث نمبر: 9817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما احب ان لي احدا ذهبا، يمر علي ثالثة وعندي منه، فاجد من يتقبله مني، إلا ان ارصده في دين يكون علي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي أُحُدًا ذَهَبًا، يَمُرُّ عَلَيَّ ثَالِثَةٌ وَعِنْدِي مِنْهُ، فَأَجِدُ مَنْ يتَقْبَلُهُ مِنِّي، إِلَّا أَنْ أَرْصُدَهُ فِي دَيْنٍ يَكُونُ عَلَيَّ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ سونے کا بن کر آجائے تو مجھے اس میں خوشی ہوگی کہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کردوں اور تین دن بھی مجھ پر نہ گذرنے پائیں کہ ایک دینار یا درہم بھی میرے پاس باقی نہ بچے سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2389، م: 991
حدیث نمبر: 9818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يخرج ثلاثون كذابا دجالا، كلهم يكذب على الله ورسوله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ ثَلَاثُونَ كَذَّابًا دَجَّالًا، كُلُّهُمْ يَكْذِبُ عَلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تیس کذاب و دجال لوگ ظاہر ہوجائیں۔ جن میں سے ہر ایک اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ باندھے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3609، م: 157
حدیث نمبر: 9819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لتتبعن سنن من كان قبلكم باعا بباع، وذراعا بذراع، وشبرا بشبر، حتى لو دخلوا في جحر ضب لدخلتم معهم". قالوا: يا رسول الله، اليهود , والنصارى؟، قال:" فمن إذا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَتَتَّبِعُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بَاعًا بِبَاعٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، وَشِبْرًا بِشِبْرٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا فِي جُحْرِ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمْ مَعَهُمْ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْيَهُودُ , وَالنَّصَارَى؟، قَالَ:" فَمَنْ إِذًا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم گزشتہ امتوں کی پورے پورے ہاتھ گز اور بالشت کے تناسب سے ضرور پیروی کروگے حتیٰ کہ اگر وہ لوگ کسی گوہ کے سوراخ اور بل میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی ایسا ہی کروگے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس سے یہودونصاریٰ مراد ہیں؟ فرمایا تو پھر اور کون؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7319
حدیث نمبر: 9820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما انا على بئر اسقي، فجاء ابو بكر فنزع ذنوبا او ذنوبين، وفيهما ضعف، والله يغفر له، ثم جاء عمر رحمه الله فنزع حتى استحالت في يده غربا، وضرب الناس بعطن، فلم ار عبقريا يفري فريه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا أَنَا عَلَى بِئْرٍ أَسْقِي، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوبًا أَوْ ذَنُوبَيْنِ، وَفِيهِمَا ضَعْفٌ، وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ فَنَزَعَ حَتَّى اسْتَحَالَتْ فِي يَدِهِ غَرْبًا، وَضَرَبَ النَّاسُ بِعَطَنٍ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِيًّا يَفْرِي فَرْيَهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ خواب میں میں نے دیکھا کہ میں ایک حوض پر ڈول کھینچ کر لوگوں کو پانی پلا رہا ہوں پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور مجھے راحت پہنچانے کے لئے میرے ہاتھ سے ڈول لے لیا اور ایک دو ڈول کھینچے لیکن اس میں کچھ کمزروی کے آثار تھے اللہ ان پر رحم فرمائے پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے انہوں نے وہ ڈول لیا اور وہ ڈول ان کے ہاتھ میں آ کر بڑا ڈول بن گیا لوگ اس سے سیراب ہوگئے اور میں نے عمر سے اچھا ڈول کھینچنے والا کوئی عبقری آدمی نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3664، م: 2392
حدیث نمبر: 9821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال يهودي بسوق المدينة والذي اصطفى موسى على البشر. قال: فلطمه رجل من الانصار، فقال: تقول هذا ورسول الله صلى الله عليه وسلم فينا. قال: فاتى اليهودي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ونفخ في الصور فصعق من في السموات ومن في الارض إلا من شاء الله ثم نفخ فيه اخرى فإذا هم قيام ينظرون سورة الزمر آية 68، قال: " فاكون اول من يرفع راسه، فإذا موسى آخذ بقائمة من قوائم العرش فلا ادري ارفع راسه قبلي، ام كان ممن استثنى الله، ومن قال اني خير من يونس بن متى، فقد كذب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ يَهُودِيٌّ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ. قَالَ: فَلَطَمَهُ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: تَقُولُ هَذَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا. قَالَ: فَأَتَى الْيَهُودِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الأَرْضِ إِلا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ سورة الزمر آية 68، قَالَ: " فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَرَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلِي، أَمْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ أَنِّي خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى، فَقَدْ كَذَبَ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ (ایک مرتبہ دو آدمیوں میں " جن میں سے ایک مسلمان اور دوسرا یہودی تھا " تلخ کلامی ہوگئی مسلمان نے اپنی بات پر قسم کھاتے ہوئے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہان والوں پر برگزیدہ کیا اور) یہودی نے قسم کھاتے ہوئے کہہ دیا کہ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام جہان والوں پر برگزیدہ کیا اس پر مسلمان کو غصہ آیا اور اس یہودی کو ایک طمانچہ دے مارا اور اس سے کہا کہ تو یہ بات کہہ رہا ہے جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں اس یہودی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا واقعہ عرض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس دن صور پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان کی تمام مخلوقات بیہوش ہوجائیں گی سوائے اس کے جسے اللہ چاہے پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا تو سب لوگ دیکھتے بھالتے کھڑے ہوجائیں گے سب سے پہلے مجھے افاقہ ہوگا میں اس وقت دیکھوں گا کہ موسیٰ نے عرش کے پائے کو پکڑ رکھا ہے مجھے معلوم نہیں کہ وہ بھی بیہوش ہونے والوں میں سے ہوں گے کہ انہیں مجھ سے قبل افاقہ ہوگیا یا ان لوگوں میں سے ہوں گے جہنیں اللہ نے مستثنیٰ قرار دیا ہے اور جو شخص یہ کہے کہ میں حضرت یونس علیہ السلام سے بہتر ہوں وہ جھوٹ بولتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2411، م: 2373
حدیث نمبر: 9822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قال الله عز وجل: إذا احب العبد لقائي احببت لقاءه، وإذا كره العبد لقائي كرهت لقاءه" . قال: فقيل لابي هريرة: ما منا من احد، إلا وهو يكره الموت ويفظع به، قال ابو هريرة: إنه إذا كان ذلك كشف له.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا أَحَبَّ الْعَبْدُ لِقَائِي أَحْبَبْتُ لِقَاءَهُ، وَإِذَا كَرِهَ الْعَبْدُ لِقَائِي كَرِهْتُ لِقَاءَهُ" . قَالَ: فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: مَا مِنَّا مِنْ أَحَدٍ، إِلَّا وَهُوَ يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَيَفْظَعُ بِهِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: إِنَّهُ إِذَا كَانَ ذَلِكَ كَشَفَ له.
اور ارشاد باری تعالیٰ ہے جب میرا بندہ مجھ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے تو میں بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہوں اور جب وہ مجھ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے کسی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہم میں سے تو ہر شخص موت کو ناپسند کرتا اور اس سے گھبراتا ہے؟ انہوں نے فرمایا اس سے مراد وہ وقت ہے جب پردے ہٹا دیئے جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7504، م: 2685
حدیث نمبر: 9823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يدخل فقراء المؤمنين الجنة قبل الاغنياء، بنصف يوم خمس مائة سنة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَدْخُلُ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ، بِنِصْفِ يَوْمٍ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فقراء مومنین مالدار مسلمانوں کی نسبت پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا محمد يعني ابن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني:" قال الله عز وجل: ومن اظلم ممن خلق كخلقي، فليخلقوا بعوضة , او ليخلقوا ذرة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ يعنِي ابْنِ عَمْرو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ خَلَقَ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا بَعُوضَةً , أَوْ لِيَخْلُقُوا ذَرَّةً" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو میری طرح تخلیق کرنے لگے ایسے لوگوں کو چاہئے کہ ایک ذرہ یا مچھر پیدا کرکے دکھائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7559، م: 2111
حدیث نمبر: 9825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: حدثنا هشام يعني ابن حسان ، عن محمد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا لم تجدوا إلا مرابض الغنم، ومعاطن الإبل، فصلوا في مرابض الغنم، ولا تصلوا في معاطن الإبل" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ يعْنِي ابنَ حَسَّان ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا لَمْ تَجِدُوا إِلَّا مَرَابِضَ الْغَنَمِ، وَمَعَاطِنَ الْإِبِلِ، فَصَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي مَعَاطِنِ الْإِبِلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں نماز پڑھنے کے لئے بکریوں اور اونٹوں کے باڑوں کے علاوہ کوئی جگہ نہ ملے تو بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لینا اونٹوں کے باڑے میں مت پڑھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج بن محمد ، قال: اخبرنا ليث ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: بينما نحن في المسجد خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" انطلقوا إلى يهود"، فخرجنا معه حتى جئنا بيت المدراس، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم , فناداهم:" يا معشر اليهود، اسلموا تسلموا". فقالوا: قد بلغت يا ابا القاسم. قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذاك اريد". ثم قالها الثالثة , فقال: " اعلموا ان الارض لله ورسوله، وإني اريد ان اجليكم من هذه الارض، فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه، وإلا فاعلموا ان الارض لله ورسوله" .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ"، فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَا بَيْتَ الْمِدْرَاسِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَنَادَاهُمْ:" يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ، أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا". فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ. قَالَ لهم رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَاكَ أُرِيدُ". ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ , فَقَالَ: " اعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مسجد نبوی میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا یہودیوں کے پاس چلو چنانچہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے اور بیت المدراس " (یہودیوں کے ایک گرجے) میں پہنچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں پہنچ کر انہیں تین مرتبہ دعوت دی اے گروہ یہود! اسلام قبول کرلو، سلامتی پا جاؤگے اور تینوں مرتبہ انہوں نے یہی جواب دیا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے اپنا پیغام پہنچا (کر اپناحق ادا کر) دیا آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاد رکھو! کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے اور میں تمہیں اس علاقے سے جلا وطن کرنا چاہتا ہوں اس لئے تم میں سے جس کے پاس کوئی مال ہو وہ اسے پیچ لے ورنہ یاد رکھو! کہ زمین اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3167، م: 1765
حدیث نمبر: 9827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج بن محمد ، قال: اخبرنا ليث ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة، قال: لما فتحت خيبر، اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة فيها سم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجمعوا لي من كان هاهنا من اليهود". فجمعوا له، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني سائلكم عن شيء فهل انتم صادقي عنه؟". قالوا: نعم , يا ابا القاسم. فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ابوكم؟". قالوا: ابونا فلان. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كذبتم، ابوكم فلان". قالوا: صدقت وبررت. قال لهم:" هل انتم صادقي عن شيء سالتكم عنه؟". قالوا: نعم , يا ابا القاسم، وإن كذبناك عرفت كذبنا كما عرفته في ابينا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اهل النار؟". قالوا: نكون فيها يسيرا، ثم تخلفوننا فيها. فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نخلفكم فيها ابدا"، ثم قال لهم:" هل انتم صادقي عن شيء سالتكم عنه؟". فقالوا: نعم , يا ابا القاسم. فقال:" هل جعلتم في هذه الشاة سما؟". قالوا: نعم. قال:" فما حملكم على ذلك؟". قالوا: اردنا إن كنت كاذبا نستريح منك، وإن كنت نبيا لم تضرك .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ، أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اجْمَعُوا لِي مَنْ كَانَ هَاهُنَا مِنَ الْيَهُودِ". فَجَمَعُوا لَهُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ؟". قَالُوا: نَعَمْ , يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَبُوكُمْ؟". قَالُوا: أَبُونَا فُلَانٌ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" كَذَبْتُمْ، أَبُوكُمْ فُلَانٌ". قَالُوا: صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ. قَالَ لَهُمْ:" هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟". قَالُوا: نَعَمْ , يَا أَبَا الْقَاسِمِ، وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" مَنْ أَهْلُ النَّارِ؟". قَالُوا: نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا، ثُمَّ تَخْلُفُونَنَا فِيهَا. فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا"، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ:" هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟". فَقَالُوا: نَعَمْ , يَا أَبَا الْقَاسِمِ. فَقَالَ:" هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سُمًّا؟". قَالُوا: نَعَمْ. قَالَ:" فَمَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ؟". قَالُوا: أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا نَسْتَرِيحُ مِنْكَ، وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ تَضُرَّكَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ خیبر فتح ہوگیا تو (یہودیوں کی طرف سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بکری ہدیہ کے طور پر بھیجی گئی جو در حقیقت زہر آلود تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چل گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں جتنے یہودی ہیں ان سب کو جمع کرو چنانچہ وہ لوگ اکٹھے ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا میں تم سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں کیا تم سچ بولوگے؟ انہوں نے کہا جی اے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا باوا کون ہے؟ انہوں نے کہا فلاں آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم جھوٹ بولتے ہو تمہارا باوا فلاں آدمی ہے انہوں نے کہا کہ آپ سچ کہتے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں تم سے کچھ پوچھوں تو کیا تم اس کا جواب صحیح دوگے؟ انہوں نے اقرار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے جھوٹ بولا تو آپ کو خود ہی پتہ چل جائے گا جیسے ہمارے باوا کے بارے آپ کو پتہ چل گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنمی کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے تک تو ہم اس میں رہیں گے اس کے بعد آپ کی امت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم کبھی بھی تمہارے پیچھے جہنم میں نہیں جائیں گے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں تم سے پوچھوں تو کیا تم اس کا صحیح جواب دوگے؟ انہوں نے اقرار کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟ انہوں نے اقرار کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا کہ ہم یہ چاہتے تھے کہ اگر آپ (معاذاللہ) جھوٹے ہیں تو ہمیں آپ سے چھٹکارا مل جائے گا اور اگر آپ سچے نبی ہیں تو یہ آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3169
حدیث نمبر: 9828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما من الانبياء نبي إلا قد اعطي من الآيات ما مثله آمن عليه البشر، وإنما كان الذي اوتيته وحيا اوحاه الله إلي، فارجو ان اكون اكثرهم تابعا يوم القيامة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيٌّ إِلَّا قَدْ أُعْطِيَ مِنَ الْآيَاتِ مَا مِثْلَهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُهُ وَحْيًا أَوْحَاهُ اللَّهُ إِلَيَّ، فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کو کچھ نہ کچھ معجزات ضرور دئیے گئے جن پر لوگ ایمان لاتے رہے اور مجھے جو معجزہ دیا گیا ہے وہ اللہ کی وحی ہے جو وہ میری طرف بھیجتا ہے اور مجھے امید ہے کہ تمام انبیاء سے زیادہ قیامت کے دن میرے پیروکار ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4981، م: 152
حدیث نمبر: 9829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن اخيه عباد بن ابي سعيد ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم إني اعوذ بك من الاربع: من علم لا ينفع، ومن قلب لا يخشع، ومن نفس لا تشبع، ومن دعاء لا يسمع" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ، وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ، وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ میں چار چیزوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں ایسے علم سے جو نفع نہ دے ایسے دل سے جو خشیت اور خشوع سے خالی ہو ایسے نفس سے جو کبھی سیراب نہ ہو اور ایسی دعاء سے جو قبول نہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، عباد لم يرو عنه غير أخيه، وذكره ابن حبان والعجلي وأبن خلفون فى جملة الثقات
حدیث نمبر: 9830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: ليث قال: حدثني بكير بن عبد الله ، عن نعيم ابي عبد الله المجمر ، انه قال: صليت مع ابي هريرة فوق هذا المسجد , فقرا إذا السماء انشقت، فسجد فيها، وقال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسجد فيها" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: لَيْثٌ قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ نُعَيْمٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، أَنَّهُ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَوْقَ هَذَا الْمَسْجِدِ , فَقَرَأَ إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، فَسَجَدَ فِيهَا، وَقَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِيهَا" .
نعیم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس مسجد کے اوپر نماز پڑھی اس میں انہوں نے سورت انشقاق کی تلاوت کی اور آیت سجدہ پر پہنچ کر سجدہ تلاوت کیا فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہاں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578
حدیث نمبر: 9831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، ويونس , قالا: حدثنا ليث ، قال: حدثني بكير ، عن بسر بن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا ينجي احدا منكم عمله"، فقال رجل: ولا انت، يا رسول الله، فقال:" ولا انا إلا ان يتغمدني الله برحمته، ولكن سددوا" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَيُونُسُ , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرٌ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يُنَجِّي أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ"، فَقَالَ رَجُلٌ: وَلَا أَنْتَ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ، وَلَكِنْ سَدِّدُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے البتہ تم سیدھی راہ اختیار کئے رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 9832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث بن سعد ، قال: حدثنا سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة سنة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ سوار اس کے سائے میں سو سال تک چل سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4881، م: 2826
حدیث نمبر: 9833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم خيلا قبل نجد، فجاءت برجل من بني حنيفة ثمامة بن اثال سيد اهل اليمامة، فربطوه بسارية من سواري المسجد، فخرج إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال له: " ماذا عندك يا ثمامة؟". قال: عندي يا محمد خير، إن تقتل تقتل ذا دم، وإن تنعم تنعم على شاكر، وإن كنت تريد المال فسل تعط منه ما شئت. فتركه رسول الله صلى الله عليه وسلم , حتى إذا كان الغد، قال له:" ما عندك يا ثمامة؟". قال: ما قلت لك، إن تنعم تنعم على شاكر، وإن تقتل تقتل ذا دم، وإن كنت تريد المال فسل تعط منه ما شئت. فتركه رسول الله صلى الله عليه وسلم , حتى كان بعد الغد , فقال:" ما عندك يا ثمامة؟". فقال عندي ما قلت لك، إن تنعم تنعم على شاكر، وإن تقتل تقتل ذا دم، وإن كنت تريد المال فسل تعط منه ما شئت. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انطلقوا بثمامة". فانطلقوا به إلى نخل قريب من المسجد، , فاغتسل ثم دخل المسجد , فقال: اشهد ان لا إله إلا الله واشهد، ان محمدا رسول الله، يا محمد والله ما كان على وجه الارض ابغض إلي من وجهك، فقد اصبح وجهك احب الوجوه كلها إلي، ووالله ما كان من دين ابغض إلي من دينك، فاصبح دينك احب الاديان إلي، والله ما كان من بلد ابغض إلي من بلدك، فاصبح بلدك احب البلاد إلي، وإن خيلك اخذتني، وإني اريد العمرة، فماذا ترى؟. فبشره رسول الله صلى الله عليه وسلم , وامره ان يعتمر، فلما قدم مكة قال له قائل: صبات؟ فقال: لا، ولكن اسلمت مع محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا والله لا ياتيكم من اليمامة حبة حنطة، حتى ياذن فيها رسول الله صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ لَهُ: " مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟". قَالَ: عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ، إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ. فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ، قَالَ لَهُ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟". قَالَ: مَا قُلْتُ لَكَ، إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ. فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ , فَقَالَ:" مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟". فَقَالَ عِنْدِي مَا قُلْتُ لَكَ، إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" انْطَلِقُوا بِثُمَامَةَ". فَانْطَلَقُوا بِهِ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، , فَاغْتَسَلَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ , فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ، أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا كَانَ عَلَى وَجْهٌ الْأَرْضِ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ وَجْهِكَ، فَقَدْ أَصْبَحَ وَجْهُكَ أَحَبَّ الْوُجُوهِ كُلِّهَا إِلَيَّ، وَوَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ دِينٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ دِينِكَ، فَأَصْبَحَ دِينُكَ أَحَبَّ الْأَدْيَانِ إِلَيَّ، وَاللَّهِ مَا كَانَ مِنْ بَلَدٍ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْ بَلَدِكَ، فَأَصْبَحَ بَلَدُكَ أَحَبَّ الْبِلَادِ إِلَيَّ، وَإِنَّ خَيْلَكَ أَخَذَتْنِي، وَإِنِّي أُرِيدُ الْعُمْرَةَ، فَمَاذَا تَرَى؟. فَبَشَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَمِرَ، فَلَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ قَالَ لَهُ قَائِلٌ: صَبَأْتَ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ أَسْلَمْتُ مَعَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا وَاللَّهِ لَا يَأْتِيكُمْ مِنَ الْيَمَامَةِ حَبَّةُ حِنْطَةٍ، حَتَّى يَأْذَنَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک دستہ بھیجا مسلمانوں نے ثمامہ بن اثال نامی ایک شخص کو جو یمامہ کا سردار تھا معزز اور مالدار آدمی تھا گرفتار کر کے قید کرلیا جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گذرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ ثمامہ کیا ارادہ ہے؟ اس نے کہا کہ اگر آپ مجھے قتل کردیں گے تو ایک ایسے شخص کو قتل کریں گے جس کا خون قیمتی ہے اگر آپ مجھ پر احسان کریں گے تو ایک شکر گذار پر احسان کریں گے اور اگر آپ کو مال و دولت درکار ہو تو آپ کو وہ مل جائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جب بھی اس کے پاس سے گذر ہوتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے مذکورہ بالا سوال کرتے اور وہ حسب سابق وہی جواب دے دیتا۔ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ثمامہ کو چھوڑ دو لوگ اس کی درخواست پر اسے انصار کے ایک کنوئیں کے پاس لے گئے اور اسے غسل دلوایا اور پھر اس نے کلمہ پڑھ لیا اور کہنے لگا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کل شام تک میری نگاہوں میں آپ کے چہرے سے زیادہ کوئی چہرہ ناپسندیدہ اور آپ کے دین سے زیادہ کوئی دین اور آپ کے شہر سے زیادہ کوئی شہر ناپسندیدہ نہ تھا اور اب آپ کا دین میری نگاہوں میں تمام ادیان سے زیادہ اور آپ کا مبارک چہرہ تمام چہروں سے زیادہ محبوب ہوگیا ہے آپ کے سواروں نے مجھے پکڑ لیا تھا حالانکہ میں عمرے کے ارادے سے جارہا تھا اب آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خوشخبری دی اور عمرہ کرنے کی اجازت دے دی جب وہ مکہ مکرمہ پہنچے تو کسی نے ان سے کہا کہ کیا تم بھی بےدین ہوگئے ہو؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر مسلمان ہوگیا ہوں اور واللہ آج کے بعد یمامہ سے غلہ کا ایک دانہ بھی تمہارے پاس نہیں پہنچے گا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دے دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 462، م: 1764
حدیث نمبر: 9834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، انه سئل عن الرجل يجمع بين المراة وبين خالة ابيها، والمراة وخالة امها، او بين المراة وعمة ابيها، او المراة وعمة امها، فقال: قال قبيصة بن ذؤيب : سمعت ابا هريرة ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يجمع بين المراة وخالتها، وبين المراة وعمتها" . فنرى خالة امها، وعمة امها، بتلك المنزلة، وإن كان من الرضاع يكون من ذلك بتلك المنزلة.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَبَيْنَ خَالَةِ أَبِيهَا، وَالْمَرْأَةِ وَخَالَةِ أُمِّهَا، أَوْ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّةِ أَبِيهَا، أَوْ الْمَرْأَةِ وَعَمَّةِ أُمِّهَا، فَقَالَ: قَالَ قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا، وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا" . فَنَرَى خَالَةَ أُمِّهَا، وَعَمَّةَ أُمِّهَا، بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ، وَإِنْ كَانَ مِنَ الرَّضَاعِ يَكُونُ مِنْ ذَلِكَ بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ.
امام زہری رحمہ اللہ سے کسی شخص نے پوچھا کہ کیا کوئی آدمی اپنے نکاح میں ایک عورت اور اس کے باپ کی خالہ کو یا اس کی ماں کی خالہ کو یا اس کے باپ کی پھوپھی کو یا اس کی پھوپھی کو جمع کرسکتا ہے؟ انہوں نے قبیصہ بن ذؤیب کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث سنائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت اور اس کی خالہ یا پھوپھی کو نکاح میں جمع کرنے کی ممانعت فرمائی ہے اور ہماری رائے یہ ہے کہ اس کی ماں کی خالہ اور پھوپھی بھی اسی زمرے میں آتی ہے اور رضاعت کا رشتہ ہو تو وہ بھی اسی زمرے میں آتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408
حدیث نمبر: 9835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن بن عوف ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اقيمت الصلاة فلا تاتوها تسعون، واتوها تمشون , وعليكم السكينة، فما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاتموا" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا تَمْشُونَ , وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 9836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " من قال لصبي: تعال هاك ثم لم يعطه، فهي كذبة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قَالَ لِصَبِيٍّ: تَعَالَ هَاكَ ثُمَّ لَمْ يُعْطِهِ، فَهِيَ كَذْبَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بچے سے یوں کہے کہ ادھر آؤ یہ لے لو اور پھر اسے کچھ نہ دے تو یہ جھوٹ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج . وحدثنا يزيد ، قالا: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: انا اشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم،" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قال: سمع الله لمن حمده، قال: اللهم ربنا ولك الحمد، قالا: وكان يكبر إذا ركع، وإذا قام من السجود، وإذا رفع راسه من السجدتين" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ . وَحَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: أَنَا أَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَالَ: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، قَالَا: وَكَانَ يُكَبِّرُ إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا قَامَ مِنَ السُّجُودِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نماز کے حوالے سے میں تم سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تو اللہم ربناولک الحمد کہتے اور جب رکوع میں جاتے یا ایک سجدہ سے سر اٹھا کر دوسرا سجدہ کرنا چاہتے یا دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوتے تو ہر موقع پر تکبیر کہتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 795، م: 392
حدیث نمبر: 9838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج . وحدثنا يزيد ، قالا: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لياتين على الناس زمان، لا يبالي المرء بما اخذ من المال بحلال او بحرام" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ . وَحَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، لَا يُبَالِي الْمَرْءُ بِمَا أَخَذَ مِنَ الْمَالِ بِحَلَالٍ أَوْ بِحَرَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں آدمی کو اس چیز کی کوئی پرواہ نہ ہوگی کہ وہ حلال طریقے سے مال حاصل کررہا ہے یا حرام طریقے سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2059
حدیث نمبر: 9839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، ويزيد , قالا: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " من لم يدع قول الزور والعمل به والجهل، فليس لله حاجة ان يدع طعامه وشرابه" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَيَزِيدُ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ وَالْجَهْلَ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص روزہ رکھ کر بھی جھوٹی بات اور کام اور جہالت نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1903
حدیث نمبر: 9840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابيه ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: لولا امران لاحببت ان اكون عبدا مملوكا، وذلك ان المملوك لا يستطيع ان يصنع في ماله شيئا، وذلك اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ما خلق الله عبدا يؤدي حق الله وحق سيده، إلا وفاه الله اجره مرتين" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: لَوْلَا أَمْرَانِ لَأَحْبَبْتُ أَنْ أَكُونَ عَبْدًا مَمْلُوكًا، وَذَلِكَ أَنَّ الْمَمْلُوكَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَصْنَعَ فِي مَالِهِ شَيْئًا، وَذَلِكَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا خَلَقَ اللَّهُ عَبْدًا يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ سَيِّدِهِ، إِلَّا وَفَّاهُ اللَّهُ أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر دو چیزیں نہ ہوتیں تو مجھے کسی کی ملکیت میں غلام بن کر رہنا زیادہ پسند تھا کیونکہ غلام اپنے مال میں بھی کوئی تصرف نہیں کرسکتا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی غلام اللہ اور اپنے آقا دونوں کے حقوق کو ادا کرتا ہو تو اسے ہر عمل پر دہرا اجر ملتا ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2549، م: 1666
حدیث نمبر: 9841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يوطن رجل مسلم المساجد للصلاة والذكر، إلا تبشبش الله به، يعني حين يخرج من بيته، كما يتبشبش اهل الغائب بغائبهم إذا قدم عليهم" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يُوطِنُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ الْمَسَاجِدَ لِلصَّلَاةِ وَالذِّكْرِ، إِلَّا تَبَشْبَشَ اللَّهُ بِهِ، يَعْنِي حِينَ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ، كَمَا يَتَبَشْبَشُ أَهْلُ الْغَائِبِ بِغَائِبِهِمْ إِذَا قَدِمَ عَلَيْهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح اور مکمل احتیاط سے کرے پھر مسجد میں آئے اور اس کا مقصد صرف نماز پڑھنا ہی ہو تو اللہ تعالیٰ اس سے خوش ہوتے ہیں جیسے کسی مسافر کے اپنے گھر پہنچنے پر اس کے اہل خانہ خوش ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات، لكن روي الحدیث بزيادة رجل مجهول، جهله الدارقطني، انظر ما بعده
حدیث نمبر: 9842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي عبيدة ، عن سعيد بن يسار ، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فذكر نحوه.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ابن عبيدة، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 9843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، وحدثنا يزيد ، قالا: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما جلس قوم مجلسا لم يذكروا الله فيه ولم يصلوا على نبيهم، إلا كان عليهم ترة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَحَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ، إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ کسی جگہ پر مجلس کریں لیکن اس میں اللہ کا ذکر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد نہ کریں اور جدا ہوجائیں وہ اس کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، عن ليث ، قال: حدثني بكير بن عبد الله ، عن سليمان بن يسار ، عن ابي هريرة ، انه قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعث، وقال:" إن وجدتم فلانا وفلانا لرجلين من قريش فاحرقوهما بالنار"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اردنا الخروج: " إني كنت امرتكم ان تحرقوا فلانا وفلانا بالنار، وإن النار لا يعذب بها إلا الله، فإن وجدتموهما فاقتلوهما" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّهُ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ، وَقَالَ:" إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ: " إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا بِالنَّارِ، وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ، فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ہمیں ایک لشکر کے ساتھ بھیجا اور قریش کے دو آدمیوں کا نام لے کر فرمایا اگر تم ان دونوں کو پاؤ تو انہیں آگ میں جلا دینا پھر جب ہم لوگ روانہ ہونے کے ارادے سے نکلنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تمہیں فلاں فلاں آدمیوں کے متعلق یہ حکم دیا تھا کہ انہیں آگ میں جلا دینا لیکن آگ کا عذاب صرف اللہ ہی دے سکتا ہے اس لئے اگر تم انہیں پاؤ تو انہیں قتل کردینا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3016
حدیث نمبر: 9845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثني ليث ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وسعيد بن المسيب , عن ابي هريرة ، انه قال: اتى رجل من المسلمين رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد , فناداه، فقال: يا رسول الله، إني زنيت. فاعرض عنه فتنحى، تلقاء وجهه، فقال له: يا رسول الله، إني زنيت. فاعرض عنه , حتى ثنى ذلك عليه اربع مرات، فلما شهد على نفسه اربع مرات، دعاه رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" ابك جنون؟" قال: لا. قال:" فهل احصنت؟". قال: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اذهبوا به فارجموه" . قال ابن شهاب : فاخبرني من سمع جابر بن عبد الله ، يقول: كنت فيمن رجمه، فرجمناه في المصلى، فلما اذلقته الحجارة هرب، فادركناه بالحرة، فرجمناه.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَى رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ , فَنَادَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ. فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَتَنَحَّى، تِلْقَاءَ وَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي زَنَيْتُ. فَأَعْرَضَ عَنْهُ , حَتَّى ثَنَّى ذَلِكَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، دَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَبِكَ جُنُونٌ؟" قَالَ: لَا. قَالَ:" فَهَلْ أَحْصَنْتَ؟". قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ" . قَالَ ابْنِ شِهَابٍ : فَأَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ فِي الْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ، فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھ سے بدکاری کا گناہ سرزد ہوگیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر منہ پھیرلیا انہوں نے دائیں جانب سے آکر یہی کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منہ پھیرلیا پھر بائیں جانب سے آکر یہی عرض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اعراض فرمایا لیکن جب چوتھی مرتبہ بھی انہوں نے اقرار کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تم دیوانے تو نہیں ہو؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم شادی شدہ ہو؟ اس نے کہا ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے لے جا کر ان پر حد رجم جاری کرو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ انہیں لے گئے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسے رجم کرنے والوں میں میں بھی شامل تھا ہم نے اسے عیدگاہ میں رجم کیا تھا جب انہیں پتھر لگے تو وہ بھاگنے لگا ہم نے " حرہ " میں اسے پکڑ لیا اور سنگسار کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6815، م: 1691
حدیث نمبر: 9846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه قضى فيمن زنى ولم يحصن، ان ينفى عاما مع الحد عليه" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ قَضَى فِيمَنْ زَنَى وَلَمْ يُحْصِنْ، أَنْ يُنْفَى عَامًا مَعَ الْحَدِّ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنوارے زانی کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ اسے حد جاری کرنے کے ساتھ ساتھ ایک سال کے لئے سیاسۃً جلاوطن بھی کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6833
حدیث نمبر: 9847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثنا عقيل ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة كان يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو تعلمون ما اعلم، لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ میں جانتاہوں اگر وہ تمہیں پتہ چل جائے تو تم آہ و بکاء کی کثرت کرنا شروع کردو اور ہنسنے میں کمی کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6485
حدیث نمبر: 9848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثنا عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالرجل المتوفى عليه دين، فيسال:" هل ترك لذلك من قضاء؟". فإن قالوا: نعم، إنه ترك وفاء صلى عليه، وإلا قال للمسلمين:" صلوا على صاحبكم". فلما فتح الله عليه الفتوح، قام فقال: " انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن توفي من المؤمنين فترك دينا فعلي قضاؤه، ومن ترك مالا فهو لورثته" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ دَيْنٌ، فَيَسْأَلُ:" هَلْ تَرَكَ لِذَلِكَ مِنْ قَضَاءٍ؟". فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، إِنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ". فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ، قَامَ فَقَالَ: " أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی جنازہ لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے یہ سوال پوچھتے کہ اس شخص پر کوئی قرض ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ اسے ادا کرنے کے لئے اس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے اور اگر وہ ناں میں جواب دیتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو پھر اللہ نے فتوحات کا دروازہ کھولا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرما دیا کہ میں مؤمنین پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں اس لئے جو شخص قرض چھوڑ کر جائے اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2298، م: 1619
حدیث نمبر: 9849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا طيرة , وخيرها الفال"، قيل: يا رسول الله، وما الفال؟ قال:" كلمة صالحة يسمعها احدكم" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا طِيَرَةَ , وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْفَأْلُ؟ قَالَ:" كَلِمَةٌ صَالِحَةٌ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے البتہ فال سب سے بہتر ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! فال سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اچھا کلمہ جو تم میں سے کوئی سنے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5755، م: 2223
حدیث نمبر: 9850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث بن سعد ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " قاتل الله اليهود، والنصارى، اتخذوا قبور انبيائهم مساجد" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مار ہو یہودیوں پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 437، م: 530
حدیث نمبر: 9851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني ابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث ، انه سمع ابا هريرة ، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يكبر حين يقوم، ثم يكبر حين يركع، ثم يقول: سمع الله لمن حمده حين يرفع صلبه من الركعة، ثم يقول: وهو قائم ربنا لك الحمد، ثم يكبر حين يهوي ساجدا، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يكبر حين يهوي ساجدا، ثم يكبر حين يرفع راسه، ثم يفعل ذلك في الصلاة كلها حتى يقضيها، ويكبر حين يقوم من اللتين بعد الجلوس" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، ثُمَّ يَقُولُ: وَهُوَ قَائِمٌ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي سَاجِدًا، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي الصَّلَاةِ كُلِّهَا حَتَّى يَقْضِيَهَا، وَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الْجُلُوسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے اور رکوع میں جاتے تو تکبیر کہتے اور جب رکوع سے اپنی کمر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور کھڑے کھڑے ربنا لک الحمد کہتے پھر سجدے میں جاتے ہوئے سجدے سے سر اٹھاتے ہوئے دوبارہ سجدے میں جاتے ہوئے اور سر اٹھاتے ہوئے تکبیر کہتے تھے پھر ساری نماز میں اسی طرح کرتے تھے یہاں تک کہ نماز مکمل کرلیتے اسی طرح قعدہ کے بعدجب دو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تب بھی تکبیر کہتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 789، م: 392
حدیث نمبر: 9852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: اخبرنا ابن جريج ، قال: حدثني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، عن ابن دارة مولى عثمان، قال: إنا لبالبقيع مع ابي هريرة إذ سمعناه يقول: انا اعلم الناس بشفاعة محمد صلى الله عليه وسلم يوم القيامة، قال: فتداك الناس عليه، فقالوا: إيه يرحمك الله! قال: يقول: " اللهم اغفر لكل عبد مسلم لقيك يؤمن بي، لا يشرك بك" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنِ ابْنِ دَارَّةَ مَوْلَى عُثْمَانَ، قَالَ: إِنَّا لَبِالْبَقِيعِ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ إِذْ سَمِعْنَاهُ يَقُولُ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قَالَ: فَتَدَاكَّ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: إِيهٍ يَرْحَمُكَ اللَّهُ! قَالَ: يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِكُلِّ عَبْدٍ مُسْلِمٍ لَقِيَكَ يُؤْمِنُ بِي، لَا يُشْرِكُ بِكَ" .
ابن وارہ جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزادہ کردہ غلام ہیں کہتے ہیں کہ ہم نے جنت البقیع میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے ہم نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگوں میں اس چیز کو سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ قیامت کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے کون بہرہ مند ہوگا لوگ ان پر جھک پڑے اور اصرار کرنے لگے کہ اللہ تعالیٰ کی آپ پر رحمتیں نازل ہوں بیان کیجئے انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے اے اللہ! ہر اس بندہ مسلم کی مغفرت فرما جو تجھ سے اس حال میں ملے کہ وہ مجھ پر ایمان رکھتا ہو اور تیرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: او قال ابو القاسم عليه الصلاة والسلام: " صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فعدوا ثلاثين" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ: " صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چاند کو دیکھ کر روزہ رکھا کرو، چاند دیکھ کر عید منایا کرو، اگر چاند نظر نہ آئے اور آسمان پر ابر چھایا ہو تو تیس کی گنتی پوری کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1909، م: 1081
حدیث نمبر: 9854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثني شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث , عن النبي صلى الله عليه وسلم، او قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " من جر إزاره بطرا، فإن الله عز وجل لا ينظر إليه" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْظُرُ إِلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے ازار کو زمین پر کھینچتے ہوئے چلتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5788، م: 2087
حدیث نمبر: 9855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثني شعبة ، عن بديل ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان يتعوذ بالله من عذاب القبر، ومن عذاب جهنم، ومن فتنة المسيح الدجال" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ بُدَيْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی عذاب جہنم سے، عذاب قبر سے اور مسیح دجال کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1377، م: 588
حدیث نمبر: 9856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " ليذادن ناس من اصحابي عن الحوض، كما تذاد الغريبة من الإبل" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَيُذَادَنَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِي عَنِ الْحَوْضِ، كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے کچھ ساتھیوں کو میرے حوض سے اس طرح دور کیا جائے گا جیسے کسی اجنبی اونٹ کو اونٹوں سے دور کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2367، م: 2302
حدیث نمبر: 9857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت محمد بن جحادة يحدث , عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه: " نهى عن كسب الإماء" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ جُحَادَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: " نَهَى عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندیوں کی جسم فروشی کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2283
حدیث نمبر: 9858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " العجماء جرحها جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركائز الخمس" ، قال شعبة: ما سمعت احدا يقول: الركائز غيره.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرَّكَائِزِ الْخُمُسُ" ، قَالَ شُعْبَةُ: مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَقُولُ: الرَّكَائِزَ غَيْرَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جانور سے مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کنویں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 9859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، وابو النضر ، عن ابن ابي ذئب ، عن عبد العزيز بن عياش ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه سجد في إذا السماء انشقت" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، وَأَبُو النَّضْرِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَيَّاشٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ سَجَدَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت انشقاق میں سجدہ تلاوت کیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 768، م: 578، وهذا إسناد ضعيف الجهالة عبدالعزيز
حدیث نمبر: 9860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: اخبرنا شريك ، عن اشعث بن سليم ، عن ابي الاحوص ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " تفضل صلاة الجماعة على صلاة الوحدة سبعا وعشرين درجة، او خمسا وعشرين درجة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " تَفْضُلُ صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ عَلَى صَلَاةِ الْوَحْدَةِ سَبْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً، أَوْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت ستائیں یا پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 648، م: 649، شريك - وإن كان سيئ الحفظ - قد توبع
حدیث نمبر: 9861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: اخبرنا شريك ، عن إبراهيم بن جرير ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، قال: " كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء، دعا بماء فاستنجى، ثم مسح بيده على الارض ثم توضا" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: " كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، دَعَا بِمَاءٍ فَاسْتَنْجَى، ثُمَّ مَسَحَ بِيَدِهِ عَلَى الْأَرْضِ ثُمَّ تَوَضَّأَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو پانی منگوا کر استنجاء کرتے پھر اپنا ہاتھ زمین پر رگڑ کر اسے دھوتے پھر وضو فرماتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 9862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من غسل ميتا فليغتسل، ومن حمله فليتوضا" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَلْيَغْتَسِلْ، وَمَنْ حَمَلَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میت کو غسل دے اسے چاہئے کہ خود بھی غسل کرلے اور جو شخص جنازہ اٹھائے وہ وضو کرلے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير صالح، وهو صدوق كان قد اختلط ، وقد اختلف في رفع الحديث ووقفه
حدیث نمبر: 9863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: اخبرنا شريك ، عن سلم بن عبد الرحمن النخعي ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من تسمى باسمي، فلا يتكنى بكنيتي، ومن تكنى بكنيتي، فلا يتسمى باسمي" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سَلْمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّخَعِيِّ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ تَسَمَّى بِاسْمِي، فَلَا يَتَكَنَّى بِكُنْيَتِي، وَمَنْ تَكَنَّى بِكُنْيَتِي، فَلَا يَتَسَمَّى بِاسْمِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میرے نام پر اپنا نام رکھے وہ میری کنیت اختیار نہ کرے اور جو میری کنیت پر اپنی کنیت رکھے وہ میرا نام اختیار نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 9864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثناه اسود ، قال: حدثنا شريك فذكر مثله.حَدَّثَنَاه أَسْوَدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: انظر ما قبله
حدیث نمبر: 9865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، ويزيد بن هارون ، قالا: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى على جنازة في المسجد، فلا شيء له" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَا شَيْءَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نماز جنازہ مسجد میں پڑھے اس کے لئے کوئی ثواب نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل صالح
حدیث نمبر: 9866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن عراك ، عن ابي هريرة ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن من شرار الناس ذا الوجهين، الذي ياتي هؤلاء بوجه , وهؤلاء بوجه" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عِرَاكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ , وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں میں سب سے بدترین شخص وہ آدمی ہوتا ہے جو دوغلا ہو ان لوگوں کے پاس ایک رخ لے کر آتا ہے اور ان کے پاس دوسرا رخ لے کر آتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7179، م: 2526
حدیث نمبر: 9867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل بن خالد , عن ابن شهاب , عن سعيد بن المسيب , ان ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بعثت بجوامع الكلم، ونصرت بالرعب، وبينما انا نائم اتيت بمفاتيح خزائن الارض، فوضعت في يدي" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بُعِثْتُ بِجَوَامِعِ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدَيَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے اور ایک مرتبہ سوتے ہوئے زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں میرے پاس لا کر میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2977، م: 523
حدیث نمبر: 9868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يحتزم احدكم حزمة حطب فيحملها على ظهره فيبيعها، خير له من ان يسال رجلا يعطيه او يمنعه" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَأَنْ يَحْتَزِمَ أَحَدُكُمْ حُزْمَةَ حَطَبٍ فَيَحْمِلَهَا عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ رَجُلًا يُعْطِيهِ أَوْ يَمْنَعُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی لکڑیوں کا گٹھا پکڑ کر اپنی پیٹھ پر لاد کر اسے بیچے اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی خود کھائے یا صدقہ کردے یہ بہت بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ کسی آدمی کے پاس جا کر سوال کرے اس کی مرضی ہے کہ اسے کچھ دے یا نہ دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2079، م: 1062
حدیث نمبر: 9869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن خالد ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إذا استيقظ احدكم من منامه فلا يغمس يده في إنائه حتى يغسلها ثلاثا، فإنه لا يدري اين باتت يده منه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي إِنَائِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278
حدیث نمبر: 9870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج , قالا: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا الضحاك ، يحدث: عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إن في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها سبعين او مائة سنة، هي شجرة الخلد" . قال حجاج:" او مائة سنة , شجرة الخلد". قلت لشعبة:" هي شجرة الخلد"!. قال: ليس فيها" هي".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الضَّحَّاكِ ، يُحَدِّثُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا سَبْعِينَ أَوْ مِائَةَ سَنَةٍ، هِيَ شَجَرَةُ الْخُلْدِ" . قَالَ حَجَّاجٌ:" أَوْ مِائَةَ سَنَةٍ , شَجَرَةُ الْخُلْدِ". قُلْتُ لِشُعْبَةَ:" هِيَ شَجَرَةُ الْخُلْدِ"!. قَالَ: لَيْسَ فِيهَا" هِيَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ سوار اس کے سائے میں ستر سال تک یا سواسال تک چل سکتا ہے وہی شجرہ خلد ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: « شجرة الخلد » ، خ: 4881، م: 2826، وهذا إسناد ضعيف، أبو الضحاك مجهول
حدیث نمبر: 9871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة . وحجاج قال: اخبرنا شعبة . وعفان قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت محمد بن عبد الجبار يحدث , عن محمد بن كعب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " إن الرحم شجنة من الرحمن , تقول: يا رب إني قطعت , يا رب إني ظلمت , يا رب إني اسيء إلي , يا رب، يا رب. فيجيبها ربها عز وجل , فيقول: اما ترضين ان اصل من وصلك، واقطع من قطعك" . حدثناه ابو الوليد ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن عبد الجبار ، قال: سمعت محمد بن كعب القرظي ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ذلك.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ . وَعَفَّانُ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الْجَبَّارِ يُحَدِّثُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الرَّحِمَ شُجْنَةٌ مِنَ الرَّحْمَنِ , تَقُولُ: يَا رَبِّ إِنِّي قُطِعْتُ , يَا رَبِّ إِنِّي ظُلِمْتُ , يَا رَبِّ إِنِّي أُسِيءَ إِلَيَّ , يَا رَبِّ، يَا رَبِّ. فَيُجِيبُهَا رَبُّهَا عَزَّ وَجَلَّ , فَيَقُولُ: أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ، وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ" . حَدَّثَنَاه أَبُو الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ذَلِكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رحم رحمن کا ایک جزو ہے جو قیامت کے دن آئے گا اور عرض کرے گا کہ اے پروردگار مجھے توڑا گیا مجھ پر ظلم کیا گیا پروردگار میرے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔ اللہ اسے جواب دے گا کیا تو اس پر بات پر راضی ہے کہ میں اسے جوڑوں گا جو تجھے جوڑے گا اور میں اسے کاٹوں گا جو تجھے کاٹے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5988، م: 2554، وهذا إسناد ضعيف لجهالة محمد بن عبدالجبار
حدیث نمبر: 9872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة . وحجاج , قال: اخبرنا شعبة ، عن علقمة بن مرثد ، عن ابي الربيع ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اربع في امتي من امر الجاهلية لن يدعوهن: التطاعن في الانساب، والنياحة، ومطرنا بنوء كذا وكذا، والعدوى الرجل يشتري البعير الاجرب، فيجعله في مائة بعير فتجرب، فمن اعدى الاول؟!" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ , قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَنْ يَدَعُوهُنَّ: التَّطَاعُنُ فِي الْأَنْسَابِ، وَالنِّيَاحَةُ، وَمُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا، وَالْعَدْوَى الرَّجُلُ يَشْتَرِي الْبَعِيرَ الْأَجْرَبَ، فَيَجْعَلُهُ فِي مِائَةِ بَعِيرٍ فَتَجْرَبُ، فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ؟!" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں میرے امتی کبھی ترک نہیں کریں گے۔ حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور بیماری کو متعدی سمجھنا، ایک اونٹ خارش زدہ ہوا اور اس نے سو اونٹوں کو خارش میں مبتلا کردیا، تو پہلے اونٹ کو خارش زدہ کس نے کیا؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن ورقاء ، عن عمرو بن دينار ، عن عطاء بن يسار ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إذا اقيمت الصلاة، فلا صلاة إلا المكتوبة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ وَرْقَاءَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اقامت ہونے کے بعد وقتی نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 710
حدیث نمبر: 9874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، قال بهز في حديثه: قال: اخبرني عدي بن ثابت، قال: سمعت ابا حازم المعنى , يحدث , عن ابي هريرة ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو كافر، فكان ياكل اكلا كثيرا، ثم إنه اسلم فكان ياكل اكلا قليلا، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " إن الكافر ياكل في سبعة امعاء، وإن المسلم ياكل في معى واحد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: أَخْبَرَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ الْمَعْنَى , يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ كَافِرٌ، فَكَانَ يَأْكُلُ أَكْلًا كَثِيرًا، ثُمَّ إِنَّهُ أَسْلَمَ فَكَانَ يَأْكُلُ أَكْلًا قَلِيلًا، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " إِنَّ الْكَافِرَ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ، وَإِنَّ الْمُسْلِمَ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی جو کافر تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بہت سا کھانا کھا گیا بعد میں اس نے اسلام قبول کرلیا تو بہت تھوڑا کھانا کھایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5397، م: 2062
حدیث نمبر: 9875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، قال بهز في حديثه: قال: حدثنا عدي بن ثابت، قال: سمعت ابا حازم ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من ترك مالا فلورثته، ومن ترك كلا وليته" ، قال بهز:" ومن ترك كلا فإلينا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا وُلِّيتُهُ" ، قَالَ بَهْزٌ:" وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بچے چھوڑ کر جائے ان کی پرورش میرے ذمے ہیں اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2398، م: 1619
حدیث نمبر: 9876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج , قالا: حدثنا شعبة ، عن عاصم بن بهدلة ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انهم قالوا: يا رسول الله، إن احدنا يحدث نفسه بالشيء، ما يحب انه يتكلم به، وإن له ما على الارض من شيء، قال: " ذاك محض الإيمان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَحَدَنَا يُحَدِّثُ نَفْسَهُ بِالشَّيْءِ، مَا يُحِبُّ أَنَّهُ يَتَكَلَّمُ بِهِ، وَإِنَّ لَهُ مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ، قَالَ: " ذَاكَ مَحْضُ الْإِيمَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے دل میں ایسے وساوس اور خیالات آتے ہیں کہ انہیں زبان پر لانے سے زیادہ مجھے آسمان سے نیچے گرجانا محبوب ہے (میں کیا کروں؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو صریح ایمان ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 132
حدیث نمبر: 9877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية ، قال: حدثنا زائدة ، عن عاصم ، بإسناده , قال: من شان الرب عز وجل.حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، بِإِسْنَادِهِ , قَالَ: مِنْ شَأْنِ الرَّبِّ عَزَّ وَجَلَّ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے تاہم یہاں آخر میں یہ الفاظ ہیں کہ یہ پروردگار عالم کا کام ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 9878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا شعبة ، قال: حدثني علقمة بن مرثد ، قال: سمعت ابا الربيع ، وكان يقاعد ابا بردة يحدث , عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اربع في امتي..." , فذكر الحديث نحو حديث محمد بن جعفر.حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الرَّبِيعِ ، وَكَانَ يُقَاعِدُ أَبَا بُرْدَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَرْبَعٌ فِي أُمَّتِي..." , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے تاہم یہاں آخر میں یہ الفاظ ہیں کہ یہ پروردگار عالم کا کام ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن مروان الاصغر ، قال: سمعت ابا رافع ، قال: رايت ابا هريرة سجد في السماء انشقت، قال: فسالته، فقال: " سجد فيها خليلي، ولا ازال اسجد حتى القاه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْغَرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ سَجَدَ فِي السَّمَاءُ انْشَقَّتْ، قَالَ: فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " سَجَدَ فِيهَا خَلِيلِي، وَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ حَتَّى أَلْقَاهُ" .
ابورافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سورت انشقاق میں سجدہ تلاوت کرتے ہوئے دیکھا میں نے ان سے پوچھا انہوں نے فرمایا کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت پر سجدہ کیا ہے اس لئے میں اس آیت پر پہنچ کر ہمیشہ سجدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578
حدیث نمبر: 9880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كان لرجل على رسول الله صلى الله عليه وسلم حق، فاغلظ له، فهم به اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لهم النبي صلى الله عليه وسلم:" فإن لصاحب الحق مقالا"، وقال لهم:" اشتروا له سنا فاعطوه". فقالوا: إنا لا نجد إلا سنا افضل من سنه، فقال:" اشتروا له فاعطوه"، فقال:" إن من خيركم، او خيركم احسنكم قضاء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ: كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقٌّ، فَأَغْلَظَ لَهُ، فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا"، وَقَالَ لَهُمْ:" اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا فَأَعْطُوهُ". فَقَالُوا: إِنَّا لَا نَجِدُ إِلَّا سِنًّا أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ، فَقَالَ:" اشْتَرُوا لَهُ فَأَعْطُوهُ"، فَقَالَ:" إِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ، أَوْ خَيْرُكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے اونٹ کا تقاضا کرنے کے لئے آیا اور اس میں سختی کی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اسے مارنے کا ارادہ کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو کیونکہ حقدار بات کرسکتا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس کے اونٹ جتنی عمر کا ایک اونٹ خرید کرلے آؤ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے تلاش کیا لیکن مطلوبہ عمر کا اونٹ نہ مل سکا ہر اونٹ اس سے بڑی عمر کا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے بڑی عمر کا ہی اونٹ خرید کر دے دو، تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو اداء قرض میں سب سے بہترین ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2305، م: 1601
حدیث نمبر: 9881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن ابي حازم يحدث , عن ابي هريرة ، قال شعبة: رفعه مرة، ثم لم يرفعه بعد انه قال: " لا هجرة بعد ثلاث، او فوق ثلاث، فمن هاجر بعد ثلاث او فوق ثلاث فمات دخل النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، قَالَ شُعْبَةُ: رَفَعَهُ مَرَّةً، ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْهُ بَعْدُ أَنَّهُ قَالَ: " لَا هِجْرَةَ بَعْدَ ثَلَاثٍ، أَوْ فَوْقَ ثَلَاثٍ، فَمَنْ هَاجَرَ بَعْدَ ثَلَاثٍ أَوْ فَوْقَ ثَلَاثٍ فَمَاتَ دَخَلَ النَّارَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین دن سے زیادہ قطع تعلقی جائز نہیں جو شخص تین سے زیادہ اپنے بھائی سے بول چال بند رکھے اور مرجائے تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات لكن شك منصور في رفعه، فالصحيح من المرفوع هو قوله: « لا هجرة بعد ثلاث » ، م: 2562
حدیث نمبر: 9882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " العجماء جرحها جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جانور سے مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کنویں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 9883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت محمد بن زياد ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يدخل الجنة من امتي سبعون الفا بغير حساب". قال: فقال عكاشة: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم. قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اجعله منهم". قال: فقام رجل آخر , فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم. قال: فقال:" سبقك بها عكاشة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ زِيَادٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ". قَالَ: فَقَالَ عُكَّاشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ". قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ آخَرُ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ: فَقَالَ:" سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت میں سے ستر ہزار آدمی بلاحساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ اپنی چادر اٹھاتے ہوئے کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے دعا کردیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرما دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کردی اے اللہ اسے بھی ان میں شامل فرما پھر ایک اور آدمی نے کھڑے ہو کر بھی یہی عرض کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6542، م: 216
حدیث نمبر: 9884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج , قالا: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال حجاج، او قال: قال ابو القاسم: " اما يخشى، الا يخشى احدكم ان يجعل الله راسه راس حمار، او صورته صورة حمار، إذا رفع راسه قبل الإمام، والإمام ساجد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ حَجَّاجٌ، أَوْ قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ: " أَمَا يَخْشَى، أَلَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ، أَوْ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ، إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ، وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ آدمی جو امام سے پہلے سر اٹھائے اور امام سجدہ ہی میں ہو اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کا سر یا اس کی شکل گدھے جیسی بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 691، م: 427
حدیث نمبر: 9885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تصوموا حتى تروا الهلال، ولا تفطروا حتى تروا الهلال" . او قال: " صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غبي عليكم فعدوا ثلاثين" . قال شعبة: واكثر علمي، انه قال:" لا تصوموا حتى تروا الهلال، ولا تفطروا حتى تروا الهلال".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ" . أو قَالَ: " صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غَبِيَ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ" . قَالَ شُعْبَةُ: وَأَكْثَرُ عِلْمِي، أَنَّهُ قَالَ:" لَا تَصُومُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ، وَلَا تُفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْا الْهِلَالَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ نہ رکھو اور جب تک چاند نہ دیکھ لو عید نہ مناؤ بلکہ چاند کو دیکھ کر روزہ رکھا کرو، چاند دیکھ کر عید منایا کرو، اگر چاند نظر نہ آئے اور آسمان پر ابر چھایا ہو تو تیس کی گنتی پوری کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1909، م: 1081
حدیث نمبر: 9886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج , قالا: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال حجاج في حديثه: قال: سمعت ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: او قال ابو القاسم , انه قال: " بينما رجل يمشي وعليه حلة مرجلا جمته تعجبه نفسه، إذ خسف به فهو يتجلجل في الارض إلى يوم القيامة" . وقال حجاج:" إذ خسف الله به".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: أَوْ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ , أَنَّهُ قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ مُرَجِّلًا جُمَّتَهُ تُعْجِبُهُ نَفْسُهُ، إِذْ خُسِفَ بِهِ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي الْأَرْضِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" . وَقَالَ حَجَّاجٌ:" إِذْ خَسَفَ اللَّهُ بِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی بہترین لباس زیب تن کرکے نازوتکبر کی چال چلتا ہوا جا رہا تھا اسے اپنے بالوں پر بڑا عجب محسوس ہورہا تھا اور اس نے اپنی شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکا رکھی تھی کہ اچانک اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5789، م: 2088
حدیث نمبر: 9887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ذروني ما تركتكم فإنما اهلك اهل الكتاب قبلكم، او من كان قبلكم بكثرة اختلافهم على انبيائهم، وكثرة سؤالهم، فانظروا ما امرتكم به فاتبعوه ما استطعتم، وما نهيتكم عنه فدعوه او ذروه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِنَّمَا أُهْلِكَ أَهْلُ الْكِتَابِ قَبْلَكُمْ، أَوْ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ اخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، وَكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ، فَانْظُرُوا مَا أَمَرْتُكُمْ بِهِ فَاتَّبِعُوهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَمَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَدَعُوهُ أَوْ ذَرُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں جب تک کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 9888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم يرويه عن ربكم عز وجل: " كل العمل كفارة، والصوم لي وانا اجزي به، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِيهِ عَنْ رَبِّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ: " كُلُّ الْعَمَلِ كَفَّارَةٌ، وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے ہر عمل کفارہ ہے لیکن روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار کی منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7538، م: 1151
حدیث نمبر: 9889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " عجب الله من اقوام يجاء بهم في السلاسل حتى يدخلوا الجنة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَجِبَ اللَّهُ مِنْ أَقْوَامٍ يُجَاءُ بِهِمْ فِي السَّلَاسِلِ حَتَّى يَدْخُلُوا الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کو اس قوم پر تعجب ہوتا ہے جسے زنجیروں میں جکڑ کر جنت کی طرف لے جایا جاتا ہے (ان کے اعمال انہیں جہنم کی طرف لے جا رہے ہوتے ہیں لیکن اللہ کی نظر کرم انہیں جنت کی طرف لے جارہی ہوتی ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3010
حدیث نمبر: 9890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، سمعت محمد بن زياد يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه قال: " ليس المسكين الذي ترده الاكلة والاكلتان، واللقمة واللقمتان، او التمرة والتمرتان، شعبة شك في اللقمة والتمرة، ولكن المسكين الذي ليس له غنى يغنيه، ولا يسال الناس إلحافا" او" يستحي ان يسال الناس إلحافا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَيْسَ الْمِسْكِينُ الَّذِي تَرُدُّهُ الْأُكْلَةُ وَالْأُكْلَتَان، وَاللُّقْمَةُ وَاللُّقْمَتَانِ، أَوِ التَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ، شُعْبَةُ شَكَّ فِي اللُّقْمَةِ وَالتَّمْرَة، وَلَكِنَّ الْمِسْكِينَ الَّذِي لَيْسَ لَهُ غِنًى يُغْنِيهِ، وَلَا يَسْأَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا" أَوْ" يَسْتَحِي أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ إِلْحَافًا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جسے ایک دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لوٹا دیں اصل مسکین وہ ہوتا ہے جس کے پاس خود بھی مالی کشادگی نہ ہو اور دوسروں سے بھی وہ لگ لپٹ کر سوال نہ کرتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1479، م: 1039
حدیث نمبر: 9891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، سمعت محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " دخلت النار امراة في هرة ربطتها ولم تدعها تاكل من خشاش الارض" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " دَخَلَتِ النَّارَ امْرَأَةٌ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کی وجہ سے داخل ہوگئی جسے اس نے باندھ دیا تھا خود اسے کھلایا پلایا اور نہ اسے کھلا چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3318، م: 2243
حدیث نمبر: 9892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، سمعت محمد بن زياد , قال: سمعت ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، " إن في الجمعة لساعة لا يوافقها عبد مسلم يسال الله عز وجل فيها خيرا، إلا اعطاه إياه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , قال: سَمِعْتُ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ اللہ سے خیر کا سوال کررہاہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 9893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، سمعت محمد بن زياد , قال: سمعت ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" ما احب ان لي مثل احد ذهبا"، قال شعبة او قال: " ما احب ان لي احدا ذهبا، ادع يوم اموت دينارا، إلا ان ارصده لدين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , قال: سَمِعْتُ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا"، قَالَ شُعْبَةُ أَوْ قَالَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي أُحُدًا ذَهَبًا، أَدَعُ يَوْمَ أَمُوتُ دِينَارًا، إِلَّا أَنْ أُرْصِدَهُ لِدَيْنٍ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ بھی سونے کا بن کر آجائے تو میں ایک دینار بھی چھوڑ کر مرنا پسند نہیں کروں گا سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2389، م: 991
حدیث نمبر: 9894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت عبد الله بن يزيد النخعي ، قال: سمعت ابا زرعة يحدث , عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ النَّخَعِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1875
حدیث نمبر: 9894M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال:" وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكره الشكال من الخيل، او الاشكال" ، قال عبد الله: قال ابي: شعبة يخطئ في هذا القول: عبد الله بن يزيد، وإنما هو سلم بن عبد الرحمن النخعي.قَالَ:" وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ، أَوْ الْأَشْكَالَ" ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: قَالَ أَبِي: شُعْبَةُ يُخْطِئُ فِي هَذَا الْقَوْلِ: عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ، وَإِنَّمَا هُوَ سَلْمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّخَعِيُّ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کی تین ٹانگوں کا رنگ سفید ہو اور چوتھی کا رنگ باقی جسم کے رنگ کے مطابق ہو۔
حدیث نمبر: 9895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " الإيمان يمان، والكفر من قبل المشرق، وإن السكينة في اهل الغنم، وإن الرياء والفخر في اهل الفدادين اهل الوبر واهل الخيل، وياتي المسيح من قبل المشرق، وهمته المدينة، حتى إذا جاء دبر احد تلقته الملائكة فضربت وجهه قبل الشام، هنالك يهلك , هنالك يهلك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْكُفْرُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ، وَإِنَّ السَّكِينَةَ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَإِنَّ الرِّيَاءَ وَالْفَخْرَ فِي أَهْلِ الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ وَأَهْلِ الْخَيْلِ، وَيَأْتِي الْمَسِيحُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ، وَهِمَّتُهُ الْمَدِينَةُ، حَتَّى إِذَا جَاءَ دُبُرَ أُحُدٍ تَلَقَّتْهُ الْمَلَائِكَةُ فَضَرَبَتْ وَجْهَهُ قِبَلَ الشَّامِ، هُنَالِكَ يُهْلَكُ , هُنَالِكَ يُهْلَكُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان (اور حکمت) یمن والوں کے ہاں بہت عمدہ ہے کفر مشرقی جانب ہے سکون و اطمینان بکریوں کے مالکوں میں ہوتا ہے جبکہ دلوں کی سختی اونٹوں کے مالکوں میں ہوتی ہے۔ مسیح دجال مشرق کی طرف سے آئے گا اور اس کی منزل مدینہ منورہ ہوگی یہاں تک کہ وہ احد کے پیچھے آکر پڑاؤ ڈالے گا پھر ملائکہ اس کا رخ شام کی طرف پھیر دیں گے اور وہیں وہ ہلاک ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52، 1380
حدیث نمبر: 9896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " ما تطلع الشمس بيوم ولا تغرب بافضل او اعظم من يوم الجمعة، وما من دابة إلا تفزع ليوم الجمعة إلا هذان الثقلان من الجن والإنس، وعلى كل باب ملكان يكتبان الاول، فالاول كرجل قدم بدنة، وكرجل قدم بقرة، وكرجل قدم شاة، وكرجل قدم طيرا، وكرجل قدم بيضة، فإذا قعد الإمام طويت الصحف" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَا تَطْلُعُ الشَّمْسُ بِيَوْمٍ وَلَا تَغْرُبُ بِأَفْضَلَ أَوْ أَعْظَمَ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ، وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا تَفْزَعُ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ إِلَّا هَذَانِ الثَّقَلَانِ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ، وَعَلَى كُلِّ بَابٍ مَلَكَانِ يَكْتُبَانِ الْأَوَّلَ، فَالْأَوَّلَ كَرَجُلٍ قَدَّمَ بَدَنَةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَقَرَةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ شَاةً، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ طَيْرًا، وَكَرَجُلٍ قَدَّمَ بَيْضَةً، فَإِذَا قَعَدَ الْإِمَامُ طُوِيَتْ الصُّحُفُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن سے زیادہ کسی افضل دن پر سورج طلوع یا غروب نہیں ہوتا اور جن و انس کے علاوہ ہر جاندار مخلوق جمعہ کے دن گھبراہٹ کا شکار ہوجاتی ہے (کہ کہیں آج ہی کا جمعہ وہ نہ ہو جس میں قیامت قائم ہوگی) جمعہ کے دن مسجد کے ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوتے ہیں جو درجہ بدرجہ پہلے آنے والے افراد کو لکھتے رہتے ہیں اس آدمی کی طرح جس نے اونٹ پیش کیا پھر جس نے گائے پیش کی پھر جس نے بکری پیش کی پھر جس نے پرندہ پیش کیا پھر جس نے انڈہ پیش کیا اور جب امام آکر بیٹھ جاتا ہے تو صحیفے لپیٹ دیئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3211، م: 850
حدیث نمبر: 9897
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء بن عبد الرحمن يحدث , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا تقوم الساعة حتى يظهر ثلاثون دجالون كلهم يزعم انه رسول الله، ويفيض المال فيكثر، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج"، قال: قيل: وايما الهرج؟ قال:" القتل , القتل"، ثلاثا .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَظْهَرَ ثَلَاثُونَ دَجَّالُونَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ، وَيَفِيضَ الْمَالُ فَيَكْثُرَ، وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ"، قَالَ: قِيلَ: وَأَيُّمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ , الْقَتْلُ"، ثَلَاثًا .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تیس دجال ظاہر ہوجائیں ان میں سے ہر ایک کا گمان یہ ہوگا کہ وہ اللہ کا رسول ہے مال کی خوب کثرت ہوجائے گی فتنوں کا دور دورہ ہوگا اور ہرج کی کثرت ہوگی کسی نے پوچھا ہرج سے کیا مراد ہے؟ فرمایا قتل قتل قتل (تین مرتبہ)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7121، 7061، م: 2672، 157
حدیث نمبر: 9898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث , عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " كل صلاة لا يقرا فيها بام الكتاب فهي خداج، فهي خداج، فهي خداج، غير تمام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَر ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَة ، قََالَ: سَمِعْتُ الْعَلاء يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيه ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قََالَ: " كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِأُمِّ الْكِتَابِ فَهِيَ خِدَاج، ٌفَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاج، غَيْرُ تَمَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس نماز میں سورت فاتحہ بھی نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے نامکمل ہے نامکمل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 395
حدیث نمبر: 9899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يستام الرجل على سوم اخيه، ولا يخطب على خطبته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَر ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَة ، قََالَ: سَمِعْتُ الْعَلاء يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَسْتَامُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَتِه" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اپنے بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ کرے اور کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1413
حدیث نمبر: 9900
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث، عن ابيه ، عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إذا دعا احدكم فلا يقولن اللهم إن شئت، ولكن ليعظم رغبته، فإن الله عز وجل لا يتعاظم عليه شيء اعطاه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَر ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَة ، قََالَ: سَمِعْتُ الْعَلاء يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا دَعَا أَحَدُكُمْ فَلَا يَقُولَنَّ اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ، وَلَكِنْ لِيُعْظِمْ رَغْبَتَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَتَعَاظَمُ عَلَيْهِ شَيْءٌ أَعْطَاهُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب دعاء کرے تو یوں نہ کہا کرے کہ اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھے معاف فرما دے بلکہ پختگی اور یقین کے ساتھ دعاء کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7477، م: 2679
حدیث نمبر: 9901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء يحدث، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هل تدرون ما الغيابة؟" , قال: قالوا: الله ورسوله اعلم، قال:" ذكرك اخاك بما ليس فيه"، قال: ارايت إن كان في اخي ما اقول له؟ قال:" إن كان فيه ما تقول، فقد اغتبته , وإن لم يكن فيه ما تقول، فقد بهته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قََالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَدْرُونَ مَا الْغِيَابَةُ؟" , قَال: قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا لَيْسَ فِيهِ"، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ لَه؟ قَالَ:" إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ، فَقَدْ اغْتَبْتَهُ , وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ مَا تَقُولُ، فَقَدْ بَهَتَّه" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے دریافت فرمایا کہ تم لوگ جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غیبت یہ ہے کہ تم اپنے بھائی کا ذکر ایک ایسے عیب کے ساتھ کرو جو اس میں نہ ہو کسی نے پوچھا کہ یہ بتائیے اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو جو میں اس کی غیر موجودگی میں بیان کروں تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہارا بیان کیا ہوا عیب اس میں موجود ہو تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر تمہارا بیان کیا ہوا عیب اس میں موجود نہ ہو تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2589
حدیث نمبر: 9902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة , عن عبد الملك بن عمير ، عن رجل من بني الحارث، انه سمع ابا هريرة , يقول: ما انا انهاكم ان تصوموا يوم الجمعة، ولكن سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تصوموا يوم الجمعة، إلا ان تصوموا قبله" . وما انا اصلي في نعلين، ولكن" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في نعلين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي الْحَارِثِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: مَا أَنَا أَنْهَاكُمْ أَنْ تَصُومُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَصُومُوا يَوْمَ الْجُمُعَة، إِلَّا أَنْ تَصُومُوا قَبْلَهُ" . وَمَا أَنَا أُصَلِّي فِي نَعْلَيْنِ، وَلَكِنْ" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي نَعْلَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جمعہ کا روزہ رکھنے سے میں تم کو منع نہیں کرتا بلکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھا کرو الاّ یہ کہ اس سے پہلے کا بھی روزہ رکھو اور میں جوتوں میں نماز نہیں پڑھتا بلکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جوتوں میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 1985، م: 1144، وهذا إسناد ضعيف لجهالة زياد الحارثي
حدیث نمبر: 9903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شريك ، عن عبد الملك بن عمير ، عن زياد الحارثي ، قال: سمعت رجلا يسال ابا هريرة ، فذكر معناه.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ زِيَادٍ الْحَارِثِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا يَسْأَلُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، أنظر ما قبله
حدیث نمبر: 9904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت سالما البراد ابا عبد الله ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " من تبع جنازة فصلى عليها او قال: من صلى عليها، شعبة شك فله قيراط، فإن شهد دفنها، فله قيراطان، القيراط مثل احد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا الْبَرَّادَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ تَبِعَ جَنَازَةً فَصَلَّى عَلَيْهَا أَوْ قَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَيْهَا، شُعْبَةُ شَكَّ فَلَهُ قِيرَاط، فَإِنْ شَهِدَ دَفْنَهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ، الْقِيرَاطُ مِثْلُ أُحُدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہا اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1325، م: 945
حدیث نمبر: 9905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إن اصدق بيت قالته الشعراء: الا كل شيء ما خلا الله باطل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ أَصْدَقَ بَيْتٍ قَالَتْهُ الشُّعَرَاءُ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شاعر نے جو سب سے زیادہ سچا شعر کہا ہے وہ یہ ہے کہ یاد رکھو! اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل (فانی) ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6489، م: 2256
حدیث نمبر: 9906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن موسى بن ابي عثمان ، قال: سمعت ابا يحيى ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤذن يغفر له مد صوته، ويشهد له كل رطب ويابس، وشاهد الصلاة يكتب له خمس وعشرون حسنة، ويكفر عنه ما بينهما" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا يَحْيَى ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ مَدَّ صَوْتِهِ، وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَشَاهِدُ الصَّلَاةِ يُكْتَبُ لَهُ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ حَسَنَةً، وَيُكَفَّرُ عَنْهُ مَا بَيْنَهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے ان کی برکت سے اس کی بخشش کردی جاتی ہے کیونکہ ہر تر اور خشک چیز اس کے حق میں گواہی دیتی ہے اور نماز میں باجماعت شریک ہونے والے کے لئے پچیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دو نمازوں کے درمیانی وقفے کے لئے کفارہ بنادیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد جید
حدیث نمبر: 9907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة , عن ابي بكر بن حفص ، قال: سمعت الاغر ، قال: سمعت ابا هريرة ، يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " توضئوا مما انضجت النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ الْأَغَرَّ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَال: " تَوَضَّئُوا مِمَّا أَنْضَجَتْ النَّارُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 352
حدیث نمبر: 9908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وبهز , قالا: حدثنا شعبة ، عن حبيب بن ابي ثابت ، قال: بهز في حديثه، قال: اخبرني حبيب بن ابي ثابت، قال: سمعت عمارة بن عمير ، عن ابي المطوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , وقال محمد بن جعفر: عن ابن المطوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من افطر يوما في رمضان من غير رخصة رخصها الله، لم يقض عنه صيام الدهر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَر , وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، قََالَ: بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ، قََالَ: أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قََالَ: سَمِعْتُ عُمَارَةَ بْنَ عُمَيْرٍ ، عَنْ أَبِي الْمُطَوِّسِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا فِي رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ رَخَّصَهَا اللَّهُ، لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صِيَامُ الدَّهْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بغیر کسی عذر کے رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دے یا توڑ دے ساری عمر کے روزے بھی اس کے ایک روزے کا بدلہ نہیں بن سکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة المطوس، وأبيه
حدیث نمبر: 9909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن يزيد بن خمير ، قال: اخبرني مولى لقريش ، انه سمع ابا هريرة يحدث , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" نهى عن بيع المغانم حتى تقسم، ثم قال بعد يزيد بن خمير: ويعلم ما هي، قالها يزيد: آخر مرة، وعن بيع الثمر حتى يحرز من كل عارض، وان لا يصلي الرجل إلا وهو محتزم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنِي مَوْلًى لِقُرَيْشٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْمَغَانِمِ حَتَّى تُقْسَمَ، ثُمَّ قَالَ بَعْدَ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ: وَيَعْلَمُ مَا هِيَ، قَالَهَا يَزِيدُ: آخِرَ مَرَّة، وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يُحْرَزَ مِنْ كُلِّ عَارِضٍ، وَأَنْ لَا يُصَلِّيَ الرَّجُلُ إِلَّا وَهُوَ مُحْتَزِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تقسیم سے قبل مال غنیمت اور ہر آفت سے محفوظ ہونے سے قبل پھل کی خریدوفروخت سے منع فرمایا ہے نیز کمر کسنے سے قبل نماز پڑھنے سے بھی منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الراوي عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 9910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن داود بن فراهيج ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " اوصاني جبريل عليه السلام بالجار حتى ظننت انه يورثه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرَاهِيجَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " أَوْصَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ يُوَرِّثُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت اتنے تسلسل کے ساتھ کرتے رہے کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ عنقریب وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن داود بن فراهيج ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول " ما كان لنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم طعام إلا الاسودان: التمر والماء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرَاهِيجَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ " مَا كَانَ لَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامٌ إِلَّا الْأَسْوَدَانِ: التَّمْرُ وَالْمَاءُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہمارے پاس سوائے دو کالی چیزوں " کھجور اور پانی سوا کھانے کی کوئی چیز نہ ہوتی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 9912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن داود بن فراهيج ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: يعني الله يقول الله عز وجل: " الصوم هو لي، وانا اجزي به، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرَاهِيجَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: يَعْنِي اللَّهَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " الصَّوْمُ هُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 9913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن الجلاس ، قال: سمعت عثمان بن شماس ، قال: كان مروان يمر على المدينة، قال: فيمر بابي هريرة وهو يحدث، فقال: بعض حديثك يا ابا هريرة، قال: ثم مضى، قال: ثم رجع، فقال: يا ابا هريرة ، كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ قال: قال: " خلقتها او قال: انت خلقتها، شعبة الذي شك , وهديتها إلى الإسلام، وانت قبضت روحها، تعلم سرها وعلانيتها , جئنا شفعاء فاغفر لها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْجُلَاسِ ، قََالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ شَمَّاسٍ ، قََالَ: كَانَ مَرْوَانُ يَمُرُّ عَلَى الْمَدِينَةِ، قََالَ: فَيَمُرُّ بِأَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يُحَدِّثُ، فَقَالَ: بَعْضَ حَدِيثِكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، قََالَ: ثُمَّ مَضَى، قََالَ: ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى الْجِنَازَةِ؟ قَالَ: قَالَ: " خَلَقْتَهَا أَوْ قَالَ: أَنْتَ خَلَقْتَهَا، شُعْبَةُ الَّذِي شَكَّ , وَهَدَيْتَهَا إِلَى الْإِسْلاِِم، وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوحَهَا، تَعْلَمُ سِرَّهَا وَعَلَانِيَتَهَا , جِئْنَا شُفَعَاءَ فَاغْفِرْ لَهَا" .
عثمان بن شماس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مروان کا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سے گذر ہوا تو وہ کہنے لگا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اپنی کچھ حدیثیں سنبھال کر رکھو تھوڑی دیر بعد وہ واپس آگیا ہم لوگوں نے اپنے دل میں سوچا کہ اب یہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کرے گا (کیونکہ ان کے درمیان کچھ ناراضگی تھی) مروان کہنے لگا کہ آپ نے نماز جنازہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سی دعا پڑھتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ آپ ہی نے اسے پیدا کیا آپ ہی نے اسے رزق دیا آپ ہی نے اسلام کی طرف اس کی رہنمائی فرمائی اور آپ ہی نے اس کی روح قبض فرمائی آپ اس کے پوشیدہ اور ظاہر سب کو جانتے ہیں ہم آپ کے پاس اس کے سفارشی بن کر آئے ہیں آپ اسے معاف فرما دیجئے۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف، فيه ثلاث علل: اضطراب إسناده، وجهالة بعض رواته، ورواية بعضهم له موقوفاً
حدیث نمبر: 9914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة , عن عطاء بن ابي ميمونة ، قال: سمعت ابا رافع يحدث، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم ان " زينب كان اسمها برة، فقيل تزكي نفسها، فسماها رسول الله صلى الله عليه وسلم زينب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ " زَيْنَبَ كَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَقِيلَ تُزَكِّي نَفْسَهَا، فَسَمَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت زینب رضی اللہ عنہ کا نام پہلے برہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر ان کا نام " زینب " رکھ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6192، م: 2141
حدیث نمبر: 9915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عطاء بن ابي ميمونة ، عن ابي رافع ، قال: رايت ابا هريرة " يسجد في إذا السماء انشقت سورة الانشقاق آية 1، فقلت: اتسجد فيها؟ فقال: نعم، رايت خليلي " يسجد فيها، ولا ازال اسجد فيها حتى القاه" ، قال: شعبة قلت: النبي صلى الله عليه وسلم، قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قََالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ " يَسْجُدُ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ سورة الانشقاق آية 1، فَقُلْتُ: أَتَسْجُدُ فِيهَا؟ فَقَالَ: نَعَمْ، رَأَيْتُ خَلِيلِي " يَسْجُدُ فِيهَا، وَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ فِيهَا حَتَّى أَلْقَاهُ" ، قَالَ: شُعْبَةُ قُلْتُ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ.
ابورافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سورت انشقاق میں سجدہ تلاوت کرتے ہوئے دیکھا میں نے ان سے پوچھا انہوں نے فرمایا کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت پر سجدہ کیا ہے اس لئے میں اس آیت پر پہنچ کر ہمیشہ سجدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578
حدیث نمبر: 9916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، وابو داود , قال: حدثنا شعبة ، عن عباس يعني الجريري ، قال: سمعت ابا عثمان يحدث، عن ابي هريرة ، قال:" اوصاني خليلي بثلاث: الوتر قبل النوم، وركعتي الضحى، وصوم ثلاثة ايام من كل شهر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ بْنُ جَعَفْرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَأَبُو دَاوُدَ , قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبَّاسٍ يَعْنِي الْجُرَيْرِيَّ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قََالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ: الْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْم، وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى، وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں نے انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا۔ (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) چاشت کی نماز کی (٣) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1178، م: 721
حدیث نمبر: 9917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي شمر الضبعي ، قال: سمعت ابا عثمان النهدي يحدث، عن ابي هريرة ، قال:" اوصاني خليلي بثلاث: الوتر قبل النوم، وركعتي الضحى، وصوم ثلاثة ايام من كل شهر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي شِمْرٍ الضُّبَعِيِّ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قََالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ: الْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى، وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں نے انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا۔ (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) چاشت کی نماز کی (٣) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبي شمر، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 9918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وابو النضر , قالا: حدثنا شعبة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من ادرك ركعة من صلاة الصبح قبل طلوع الشمس، فقد ادرك الصلاة، ومن ادرك ركعتين من العصر قبل ان تغيب الشمس، فقد ادرك الصلاة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَأَبُو النَّضْرِ , قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ، وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَتَيْنِ مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلَاةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی نماز کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی اور جو شخص غروب آفتاب سے قبل نماز عصر کی ایک رکعت پالے اسے نے وہ نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، دون قوله: « ركعتين من العصر » فهي رواية شاذة، وقد اختلف على أبي صالح فى هذا الحديث فى متنه وإسناده ، خ: 556، م: 608
حدیث نمبر: 9919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال في اهل الكتاب: " لا تبدءوهم بالسلام، وإذا لقيتموهم في طريق، فاضطروهم إلى اضيقها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ: " لاَ تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلاَمِ، وَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فِي طَرِيقٍ، فَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب کے متعلق فرمایا جب تم ان لوگوں سے راستے میں ملو تو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور انہیں تنگ راستے کی طرف مجبور کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2167
حدیث نمبر: 9920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " مثل المجاهد في سبيل الله، مثل القائم لا يفتر، ومثل الصائم لا يفطر، حتى يرجع المجاهد في سبيل الله عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَثَلُ الْقَائِمِ لَا يَفْتُرُ، وَمَثَلُ الصَّائِمِ لَا يُفْطِرُ، حَتَّى يَرْجِعَ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کوئی ایسا عمل بتائیے جو جہاد کے برابر ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی طاقت نہیں رکھتے (دو تین مرتبہ فرمایا) لوگوں نے عرض کیا کہ آپ بتا دیجئے شاید ہم کرسکیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس آدمی کی سی ہے جو دن کو روزہ، رات کو قیام اور اللہ کی آیات کے سامنے عاجز ہو اور اس نماز روزے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے، یہاں تک کہ وہ مجاہد اپنے اہل خانہ کے پاس واپس آجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2785، م: 1878
حدیث نمبر: 9921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن بن مهدي : مالك ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، وعن ابي سلمة بن عبد الرحمن انهما اخبراه , عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال " إذا امن القارئ فامنوا، فإنه من وافق تامينه تامين الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ " إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ فَأَمِّنُوا، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام غیرالمغضوب علیہم ولاالضالین کہہ لے تو مقتدی اس پر آمین کہے کیونکہ جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوجائے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 780، م: 410
حدیث نمبر: 9922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قال الإمام: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين , فإنه من وافق قوله قول الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَالَ الإِمَامُ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ , فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام غیرالمغضوب علیہم ولاالضالین کہہ لے تو مقتدی اس پر آمین کہے کیونکہ جس شخص کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوجائے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 782، م: 10
حدیث نمبر: 9923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن سمي مولى ابي بكر يعني ابن عبد الرحمن، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قال الإمام: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، فإنه من وافق قوله قول الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَالَ الْإِمَامُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے اور مقتدی اللہم ربنا ولک الحمد کہے اور اس کا یہ جملہ آسمان والوں کے اللہم ربنا لک الحمد کے موافق ہوجائے تو اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 796، م: 409
حدیث نمبر: 9924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قال احدكم: آمين، قالت الملائكة في السماء: آمين، فوافقت إحداهما الاخرى، غفر له ما تقدم من ذنبه" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال: " إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ، قَالَتْ الْمَلَائِكَةُ فِي السَّمَاءِ: آمِينَ، فَوَافَقَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی اس پر آمین کہتے ہیں سو جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے موافق ہوجائے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 782، م: 410
حدیث نمبر: 9925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق ، قال: حدثنا مالك ، عن داود بن الحصين ، عن ابي سفيان في حديث عبد الرحمن مولى ابن ابي احمد , انه قال: سمعت ابا هريرة , يقول: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العصر، فسلم من ركعتين، فقام ذو اليدين، فقال: اقصرت الصلاة يا رسول الله ام نسيت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل ذلك لم يكن" , فقال: قد كان ذلك يا رسول الله، فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم على الناس، فقال:" اصدق ذو اليدين؟" فقالوا: نعم،" فاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بقي من صلاته، ثم سجد سجدتين وهو جالس" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ , أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعَصْرِ، فَسَلَّمَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ" , فَقَالَ: قَدْ كَانَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ:" أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟" فَقَالُوا: نَعَمْ،" فَأَتَمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَقِيَ مِنْ صَلَاتِهِ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عصر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا اس پر ذوالیدین نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ بھول گئے یا نماز کی رکعتیں کم ہوگئی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھولا بھی نہیں ہوں اور نہ ہی نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں اس نے کہا کچھ تو ہوا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ان کی تائید کی اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دو رکعتیں چھوٹ گئی تھیں انہیں ادا کیا۔ اور سلام پھیر کر بیٹھے بیٹھے سجدہ سہو کے دو سجدے کر لئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573
حدیث نمبر: 9926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، قال: وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح السمان ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اغتسل يوم الجمعة , في حديث عبد الرحمن: غسل الجنابة، ثم راح، فكانما قرب بدنة، ومن راح في الساعة الثانية، فكانما قرب بقرة، ومن راح في الساعة الثالثة، فكانما قرب كبشا , قال إسحاق: اقرن، ومن راح في الساعة الرابعة، فكانما قرب دجاجة، ومن راح في الساعة الخامسة، فكانما قرب بيضة، فإذا خرج الإمام، اقبلت الملائكة يستمعون الذكر" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، قََالَ: وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّان ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: غُسْلَ الْجَنَابَةِ، ثُمَّ رَاح، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَدَنَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّانِيَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَقَرَة، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الثَّالِثَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ كَبْشًا , قَالَ إِسْحَاقُ: أَقْرَنَ، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ دَجَاجَةً، وَمَنْ رَاحَ فِي السَّاعَةِ الْخَامِسَةِ، فَكَأَنَّمَا قَرَّبَ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ، أَقْبَلَتْ الْمَلَائِكَةُ يَسْتَمِعُونَ الذِّكْر" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرکے نماز جمعہ کے لئے روانہ ہو تو وہ اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے دوسرے نمبر پر آنے والا گائے ذبح کرنے والے کی طرح تیسرے نمبر پر آنے والا مینڈھا قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے چوتھے نمبر پر آنے والا مرغی اور پانچویں نمبر پر آنے والا انڈہ صدقہ کرنے کا ثواب پاتا ہے پھر امام نکل آتا ہے تو فرشتے ذکر سننے کے لئے متوجہ ہوجاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3211، م: 850
حدیث نمبر: 9927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح بن عبادة ، قال: حدثنا شعبة ، قال: حدثنا سيار ، عن الشعبي ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تبايعوا بالحصاة، ولا تناجشوا، ولا تبايعوا بالملامسة، ومن اشترى منكم محفلة فكرهها فليردها، وليرد معها صاعا من طعام" .حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لاَ تَبَايَعُوا بِالْحَصَاةِ، وَلا تَنَاجَشُوا، وَلا تَبَايَعُوا بِالْمُلَامَسَة، وَمَنْ اشْتَرَى مِنْكُمْ مُحَفَّلَةً فَكَرِهَهَا فَلْيَرُدَّهَا، وَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ طَعَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنکریاں مار کر بیع مت کرو خریدوفروخت میں ایک دوسرے کو دھوکہ مت دو چھو کر بیع مت کرو اور جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دیئے گئے ہوں تو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 9928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " لولا ان اشق على امتي لامرتهم بالسواك مع كل وضوء" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ وُضُوءٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 887، م: 252
حدیث نمبر: 9929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، قال: وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا شرب الكلب في إناء احدكم، فليغسله سبع مرات" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، قََالَ: وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا شَرِبَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ مار دے تو اسے چاہئے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 172، م: 279
حدیث نمبر: 9930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: حدثني مالك ، عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، عن ابيه ، في حديث عبد الرحمن , وإسحاق ابي عبد الله ، انهما سمعا ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ثوب بالصلاة، فلا تاتوها وانتم تسعون، واتوها وعليكم السكينة، فما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاتموا، فإن احدكم في صلاة إذا ما كان يعمد الصلاة" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِيهِ ، فِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَإِسْحَاقَ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلاةِ، فَلا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ، وَأْتُوهَا وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ فِي صَلاَةٍ إِذَا مَا كَانَ يَعْمِدُ الصَّلاَة" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز کا ارادہ کرلیتا ہے وہ نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 9931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا نودي للصلاة، ادبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضي النداء اقبل، حتى إذا ثوب بالصلاة، ادبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع التاذين، حتى إذا قضي التثويب اقبل، حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول اذكر كذا، اذكر كذا، لما لم يكن يذكر، حتى يظل الرجل إن يدري كم صلى" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاَةِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ النِّدَاءُ أَقْبَلَ، حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلاة، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لاَ يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، حتى يَخْطِرُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا، اذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ إِنْ يَدْرِي كَمْ صَلَّى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے پھر جب اقامت شروع ہوتی ہے تو دوبارہ بھاگ جاتا ہے اور اقامت مکمل ہونے پر پھر واپس آجاتا ہے اور انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کرو فلاں بات یاد کرو اور وہ باتیں یاد کراتا ہے جو اسے پہلے یاد نہ تھیں حتی کہ انسان کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتی پڑھی ہیں؟۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 608، م: 389
حدیث نمبر: 9932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب , انه سمع ابا السائب مولى هشام بن زهرة، يقول: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى صلاة لم يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج، هي خداج، هي خداج، غير تمام" . فقلت: يا فقلت: يا ابا هريرة ، إني احيانا اكون وراء الإمام، قال: فغمز ذراعي، وقال: اقرا بها يا فارسي في نفسك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: " قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين، فنصفها لي، ونصفها لعبدي، ولعبدي ما سال" . قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقرءوا، يقول العبد: الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، يقول الله عز وجل: حمدني عبدي، يقول العبد: الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، يقول الله عز وجل: اثنى علي عبدي، يقول العبد: مالك يوم الدين سورة الفاتحة آية 4، يقول الله عز وجل: مجدني عبدي، يقول العبد: إياك نعبد وإياك نستعين سورة الفاتحة آية 5، يقول الله عز وجل: هذه الآية بيني وبين عبدي ولعبدي ما سال، يقول العبد: اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 6 - 7، فهؤلاء لعبدي , ولعبدي ما سال" .قَرَأْتُ عَلَى قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ الْعَلاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، هِيَ خِدَاجٌ، هِيَ خِدَاجٌ، غَيْرُ تَمَامٍ" . فَقُلْتُ: يَا فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، إِنِّي أَحْيَانًا أَكُونُ وَرَاءَ الإِمَامِ، قَالَ: فَغَمَزَ ذِرَاعِي، وَقَالَ: اقْرَأْ بِهَا يَا فَارِسِيُّ فِي نَفْسِكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ، فَنِصْفُهَا لِي، وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ" . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَءُوا، يَقُولُ الْعَبْدُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: حَمِدَنِي عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْدُ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4، يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: مَجَّدَنِي عَبْدِي، يَقُولُ الْعَبْد: إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سورة الفاتحة آية 5، يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: هَذِهِ الآيَةُ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، يَقُولُ الْعَبْدُ: اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 6 - 7، فَهَؤُلاءِ لِعَبْدِي , وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نماز میں سورت فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے نامکمل ہے نامکمل ہے اور یہ بات مجھ سے پہلے میرے حبیب علیہ السلام نے بھی فرمائی ہے پھر فرمایا کہ اے فارسی! سورت فاتحہ پڑھا کرو کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ارشادباری تعالیٰ ہے میں نے نماز کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کردیا ہے (اور میرا بندہ جو مانگے گا اسے وہ ملے گا) چنانچہ جب بندہ۔ الحمد للہ رب العلمین۔۔ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری تعریف بیان کی جب بندہ کہتا ہے الرحمن الرحیم۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے میری بزرگی یا ثناء بیان کی جب بندہ کہتا ہے مالک یوم الدین تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے نے اپنے آپ کو میرے سپرد کردیا جب بندہ ایاک نعبد وایاک نستعین کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرا بندہ مجھ سے جو مانگے گا اسے وہ ملے گا پھر جب بندہ اہدناالصراط المستقیم سے آخر تک پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں یہ میرے بندے کے لئے ہے اور جو تو نے مجھ سے مانگا وہ تجھے مل کر رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 395
حدیث نمبر: 9933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا شعبة , وحجاج , قال: اخبرنا شعبة ، عن عبد الله بن يزيد ، قال: حجاج من النخع، قال: سمعت ابا زرعة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي" . " وكان يكره الشكال من الخيل" , قال: حجاج يعني: إحدى رجليه سواد , او بياض.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , وَحَجَّاجٌ , قََالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، قََالَ: حَجَّاجٌ مِنَ النَّخْعِ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي" . " وَكَانَ يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ" , قََالَ: حَجَّاجٌ يَعْنِي: إِحْدَى رِجْلَيْهِ سَوَادٌ , أَوْ بَيَاضٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کی تین ٹانگوں کا رنگ سفید ہو اور چوتھی کا رنگ باقی جسم کے رنگ کے مطابق ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1875
حدیث نمبر: 9934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن , قال: قال شعبة : سمعت سعيد بن ابي سعيد المقبري بعدما كبر , يقول: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما اسفل من الكعبين من الإزار في النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , قََالَ: قََالَ شُعْبَةُ : سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ بَعْدَمَا كَبِرَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا أَسْفَلُ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تہبند کا جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا وہ جہنم میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5787
حدیث نمبر: 9935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا شعبة ، عن موسى بن ابي عثمان ، قال: سمعت ابا يحيى يحدث، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يغفر للمؤذن مد صوته، ويشهد له كل رطب ويابس، وشاهد الصلاة يكتب له خمس وعشرون، ويكفر عنه ما بينهما" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا يَحْيَى يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُغْفَرُ لِلْمُؤَذِّنِ مَدَّ صَوْتِهِ، وَيَشْهَدُ لَهُ كُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ، وَشَاهِدُ الصَّلَاةِ يُكْتَبُ لَهُ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ، وَيُكَفَّرُ عَنْهُ مَا بَيْنَهُمَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے ان کی برکت سے اس کی بخشش کردی جاتی ہے کیونکہ ہر تر اور خشک چیز اس کے حق میں گواہی دیتی ہے اور نماز میں باجماعت شریک ہونے والے کے لئے پچیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دو نمازوں کے درمیانی وقفے کے لئے کفارہ بنادیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 9936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي مالك الاشجعي ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا إغرار في صلاة ولا تسليم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا إِغْرَارَ فِي صَلَاةٍ وَلَا تَسْلِيمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز اور سلام میں " اغرار " بالکل نہیں ہے امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابوعمروالشیبانی رحمہ اللہ سے اس حدیث کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ لفظ اغرار نہیں بلکہ غرار ہے اور غرار کا معنی امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک یہ ہے کہ انسان کو جب تک نماز کے مکمل ہوجانے کا یقین کامل نہ ہوجائے اور اس کا یہ گمان ہو کہ نماز کا کچھ حصہ باقی ہے اس وقت تک نماز سے خارج نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9937
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبيد يعني مولى ابي رهم، قال: خرجت مع ابي هريرة من المسجد، فراى امراة تنضخ طيبا لذيلها إعصار، قال: يا امة الجبار، من المسجد جئت؟ قالت: نعم، قال: وله تطيبت؟ قالت: نعم، قال: فارجعي، فإني سمعت ابا القاسم يقول: " لا يقبل الله لامراة صلاة تطيبت للمسجد او لهذا المسجد , حتى تغتسل غسلها من الجنابة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُبَيْدٍ يعني مَوْلَى أَبِي رَهْمٍ، قََالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنَ الْمَسْجِد، فَرَأَى امْرَأَةً تَنْضَخُ طِيبًا لِذَيْلِهَا إِعْصَارٌ، قََالَ: يَا أَمَةَ الْجَبَّارِ، مِنَ الْمَسْجِدِ جِئْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قََالَ: وَلَهُ تَطَيَّبْتِ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، قََالَ: فَارْجِعِي، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ يَقُولُ: " لَا يَقْبَلُ اللَّهُ لِامْرَأَةٍ صَلَاةً تَطَيَّبَتْ لِلْمَسْجِدِ أَوْ لِهَذَا الْمَسْجِدِ , حَتَّى تَغْتَسِلَ غُسْلَهَا مِنَ الْجَنَابَةِ" .
ابورہم کے آزاد کردہ غلام سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا سامنا ایک ایسی خاتون سے ہوگیا جس نے خوشبولگا رکھی تھی انہوں نے اسے پوچھا کہ اے امۃ الجبار کہاں کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا مسجد کا انہوں نے پوچھا کیا تم نے اسی وجہ سے خوشبو لگا رکھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جو عورت اپنے گھر سے خوشبو لگا کر مسجد کے ارادے سے نکلے اللہ اس کی نماز کو قبول نہیں کرتا یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس جا کر اسے اس طرح دھوئے جیسے ناپاکی کی حالت میں غسل کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم
حدیث نمبر: 9939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ايوب بن موسى ، عن عطاء بن ميناء ، عن ابي هريرة , قال: " سجدنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في إذا السماء انشقت , واقرا باسم ربك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " سَجَدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ , وَاقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سورت انشقاق اور سورت علق میں آیت سجدہ پر سجدہ تلاوت کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578
حدیث نمبر: 9940
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا شعبة ، قال: كتب إلي منصور , انه سمع ابا عثمان يحدث، عن ابي هريرة ، قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم الصادق المصدوق صاحب هذه الحجرة، يقول: " لا تنزع الرحمة إلا من شقي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قََالَ: كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّادِقَ الْمَصْدُوقَ صَاحِبَ هَذِهِ الْحُجْرَةِ، يَقُولُ: " لَا تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے صادق و مصدوق صاحب الحجرۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رحمت اسی شخص کو کھینچتی جاتی ہے جو خود شقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة، والعمرتان تكفران ما بينهما من الذنوب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ، وَالْعُمْرَتَانِ تُكَفِّرَانِ مَا بَيْنَهُمَا مِنَ الذُّنُوبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حج مبرور کی جزاء جنت کے علاوہ کچھ نہیں اور دو عمرے اپنے درمیان گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1773، م: 1349
حدیث نمبر: 9942
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الإمام ضامن، والمؤذن مؤتمن، اللهم ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْإِمَامُ ضَامِنٌ، وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار اے اللہ اماموں کی رہنمائی فرما اور موذنین کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كان يوم صوم احدكم فلا يرفث، ولا يجهل، فإن جهل عليه، فليقل إني امرؤ صائم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ جُهِلَ عَلَيْهِ، فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کا کسی دن روزہ ہو تو اسے چاہئے کہ بےتکلف نہ ہو اور جہالت کا مظاہرہ بھی نہ کرے اگر کوئی شخص اس کے سامنے جہالت دکھائے تو اسے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1511
حدیث نمبر: 9944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا الربيع بن مسلم ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يشكر الله من لا يشكر الناس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، قال: حدثنا شيبان ، عن منصور ، عن ابي عثمان مولى المغيرة بن شعبة، قال: سمعت ابا هريرة ونحن في مسجد الرسول صلى الله عليه وسلم يقول: قال محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم ابو القاسم صاحب هذه الحجرة: " لا تنزع الرحمة إلا من شقي" .حَدَّثَنَا حَسيَنٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ وَنَحْنُ فِي مَسْجِدِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قََالَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو الْقَاسِمِ صَاحِبُ هَذِهِ الْحُجْرَةِ: " لَا تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے صادق و مصدوق صاحب الحجرۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رحمت اسی شخص کو کھینچتی جاتی ہے جو خود شقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 9946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثني سليم بن حيان ، عن سعيد ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: قال رسول صلى الله عليه وسلم: " لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" ، قال بهز:" يوم القيامة".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنِي سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنْ سَعِيدٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: قََالَ رَسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" ، قَالَ بَهْزٌ:" يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کی منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 9947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا سليم ، عن سعيد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم. وبهز ، قال: حدثني سليم بن حيان ، قال: حدثنا سعيد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الصوم جنة، وإذا كان احدكم يوما صائما، فلا يرفث، ولا يجهل، فإن احد شتمه او فإن امرؤ شتمه، فليقل: إني صائم" ، قال بهز:" فإن امرؤ شتمه او قاتله , فليقل: إني صائم"، وكذا قال عفان:" او قاتله".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَلِيمٌ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَبَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَإِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يَوْمًا صَائِمًا، فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ أَحَدٌ شَتَمَهُ أَوْ فَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ" ، قَالَ بَهْزٌ:" فَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَهُ أَوْ قَاتَلَهُ , فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ"، وَكَذَا قَالَ عَفَّانُ:" أَوْ قَاتَلَهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ ڈھال ہے جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہونے کی حالت میں صبح کرے تو اسے بیہودگی یا جہالت کی بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ اگر کوئی آدمی اس سے لڑنا یا گالی گلوچ کرنا چاہے تو اسے یوں کہہ دینا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151
حدیث نمبر: 9948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن سمي ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " العمرة تكفر ما بينها وبين العمرة، والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعُمْرَةُ تُكَفِّرُ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ، وَالْحَجُّ الْمَبْرُورُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حج مبرور کی جزاء جنت کے علاوہ کچھ نہیں اور دو عمرے اپنے درمیان کے گناہوں کا کفارہ بن جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1773، م: 1349
حدیث نمبر: 9949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا سليم ، قال: حدثنا سعيد ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصوم جنة" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَلِيمٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ ڈھال ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151
حدیث نمبر: 9950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي الضحاك ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن في الجنة شجرة، يسير الراكب في ظلها مائة عام لا يقطعها شجرة الخلد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي الضَّحَّاكِ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً، يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا شَجَرَةَ الْخُلْدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سائے میں سو سال تک چلتا رہے تب بھی اسے قطع نہ کرسکے وہی شجرہ خلد ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: « شجرة الخلد » خ: 4881، م: 2826، وهذا إسناد ضعيف، أبو الضحااك ، مجهول
حدیث نمبر: 9951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يخطب احدكم على خطبة اخيه" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2140، م: 1413
حدیث نمبر: 9952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يجمع بين المراة وعمتها، ولا بين المراة وخالتها" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408
حدیث نمبر: 9953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرني مالك ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، وعن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک نوافل پڑھنے سے منع فرمایا ہے اسی طرح نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک بھی نماز کی ممانعت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 825
حدیث نمبر: 9954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرني مالك ، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، وعن بسر بن سعيد ، وعن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ومن ادرك ركعة من الصبح قبل ان تطلع الشمس فقد ادرك من ادرك ركعة من العصر قبل ان تغرب الشمس، فقد ادرك العصر" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، وَعَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَمَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصُّبْحِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْس فَقَدْ أَدْرَكَ مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنَ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ الْعَصْر" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی نماز کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی اور جو شخص غروب آفتاب سے قبل نماز عصر کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608
حدیث نمبر: 9955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , عن عبد الله بن يزيد مولى الاسود بن سفيان، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , ومحمد بن عبد الرحمن بن ثوبان ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان الحر فابردوا بالصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم" . وذكر" ان النار اشتكت إلى ربها، فاذن لها في كل عام بنفسين، نفس في الشتاء، ونفس في الصيف" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" . وَذَكَرَ" أَنَّ النَّارَ اشْتَكَتْ إِلَى رَبِّهَا، فَأَذِنَ لَهَا فِي كُلِّ عَامٍ بِنَفَسَيْنِ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے اور فرمایا ایک مرتبہ جہنم کی آگ نے اپنے پروردگار کی بارگاہ میں شکایت کی اللہ نے اسے دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دے دی ایک مرتبہ سردی میں اور ایک مرتبہ گرمی میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 533، 537، م: 615، 617
حدیث نمبر: 9956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اشتد الحر، فابردوا عن الصلاة، فإن شدة الحر من فيح جهنم" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ، فَأَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گرمی زیادہ ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 533، م: 615
حدیث نمبر: 9957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من يدخل الجنة ينعم ولا يباس، لا تبلى ثيابه، ولا يفنى شبابه، إن في الجنة ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِت ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَنْعَمُ وَلَا يَبْأَسُ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُ، وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُ، إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جنت میں داخل ہوجائے گا وہ نازونعم میں رہے گا پریشان نہ ہوگا اس کے کپڑے پرانے نہ ہوں گے اور اس کی جوانی فنا نہ ہوگی اور جنت میں ایسی چیزیں ہوں گی جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال بھی گذرا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3244، م: 2836
حدیث نمبر: 9958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا زار اخا له في قرية اخرى، فارصد الله على مدرجته ملكا، فقال له: اين تذهب؟ قال: ازور اخا لي في الله في قرية كذا وكذا، قال: هل له عليك من نعمة تربها؟ قال: لا , ولكنني احببته في الله عز وجل، قال: فإني رسول الله إليك، ان الله قد احبك كما احببته فيه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا زَارَ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى، فَأَرْصَدَ اللَّهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا، فَقَالَ لَهُ: أَيْنَ تَذْهَبُ؟ قَالَ: أَزُورُ أَخًا لِي فِي اللَّهِ فِي قَرْيَةِ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: هَلْ لَهُ عَلَيْكَ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا؟ قَالَ: لَا , وَلَكِنَّنِي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ، أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی اپنے دینی بھائی سے ملاقات کے لئے جو دوسری بستی میں رہتا تھا روانہ ہوا اللہ نے اس کے راستے میں ایک فرشتے کو بٹھا دیا جب وہ فرشتے کے پاس سے گذرا تو فرشتے نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں جا رہے ہو؟ اس نے کہا کہ فلاں آدمی سے ملاقات کے لئے جارہاہوں فرشتے نے پوچھا کیا تم دونوں کے درمیان کوئی رشتہ داری ہے؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا کہ کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے جسے تم پال رہے ہو؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا پھر تم اس کے پاس کیوں جارہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں اس سے اللہ کی رضا کے لئے محبت کرتا ہوں فرشتے نے کہا کہ میں اللہ کے پاس سے تیری طرف قاصد بن کر آیا ہوں کہ اس کے ساتھ محبت کرنے کی وجہ سے اللہ تجھ سے محبت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2567
حدیث نمبر: 9959
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن شعبة ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , وعن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان يستام الرجل على سوم اخيه، او يخطب على خطبته" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِح ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، أَوْ يَخْطُبَ عَلَى خِطْبَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع کرے

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، م: 1413
حدیث نمبر: 9960
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا داود بن قيس ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اشترى شاة مصراة فليحلبها، فإن لم يرضها فليردها، وليرد معها صاعا من تمر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً فَلْيَحْلِبْهَا، فَإِنْ لَمْ يَرْضَهَا فَلْيَرُدَّهَا، وَلْيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دئیے گئے ہوں تو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 9961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن مالك ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من ساله جاره ان يغرز خشبة في جداره، فلا يمنعه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ سَأَلَهُ جَارُهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَةً فِي جِدَارِهِ، فَلَا يَمْنَعْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا پڑوسی اس کی دیوار میں اپنا شہتیر گاڑنے کی اجازت مانگے تو اسے منع نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2463، م: 1609
حدیث نمبر: 9962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا المثنى بن سعيد . وبهز , قال: حدثنا همام ، عن قتادة ، عن ابي ايوب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قاتل احدكم، فليجتنب الوجه" ، قال ابن مهدي:" فإن الله عز وجل خلق آدم على صورته".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ . وَبَهْزٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا هُمَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَجْتَنِبْ الْوَجْهَ" ، قَالَ ابْنُ مَهْدِيٍّ:" فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے کیونکہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 2559، م: 2612
حدیث نمبر: 9963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تنذروا , فإن النذر لا يرد شيئا من القدر، وإنما يستخرج به من البخيل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَن ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَنْذِرُوا , فَإِنَّ النَّذْرَ لَا يَرُدُّ شَيْئًا مِنَ الْقَدَرِ، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الْبَخِيلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منت ماننے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس سے کوئی تقدیر ٹل نہیں سکتی البتہ منت کے ذریعے بخیل آدمی سے مال نکلو الیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6694، م: 1640
حدیث نمبر: 9964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثني زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقولن احدكم عبدي وامتي، كلكم عبيد الله، وكل نسائكم إماء الله، ولكن ليقل غلامي وجاريتي، وفتاي وفتاتي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنِي زُهَيْرٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ عَبْدِي وَأَمَتِي، كُلُّكُمْ عَبِيدُ اللَّهِ، وَكُلُّ نِسَائِكُمْ إِمَاءُ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ غُلَامِي وَجَارِيَتِي، وَفَتَايَ وَفَتَاتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام کے متعلق یہ نہ کہے عبدی امتی کیونکہ تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری عورتیں اس کی بندیاں ہیں بلکہ یوں کہے میرا جوان میری جوان میرا غلام۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2552، م: 2249
حدیث نمبر: 9965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن شعبة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما قعد قوم مقعدا لا يذكرون الله عز وجل، ويصلون على النبي صلى الله عليه وسلم، إلا كان عليهم حسرة يوم القيامة، وإن دخلوا الجنة، للثواب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا قَعَدَ قَوْمٌ مَقْعَدًا لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَيُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِنْ دَخَلُوا الْجَنَّة، لِلثَّوَابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ کسی جگہ پر مجلس کریں لیکن اس میں اللہ کا ذکر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد نہ کریں اور جدا ہوجائیں وہ ان کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی اگرچہ وہ جنت میں داخل ہوجائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من رآني في المنام فقد رآني، فإن الشيطان لا يتمثل بمثلي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِمِثْلِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6993، م: 2266
حدیث نمبر: 9967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يؤذ جاره، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليسكت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو نہ ستائے جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6136، م: 47
حدیث نمبر: 9968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقولن احدكم: اللهم اغفر لي إن شئت، اللهم ارحمني إن شئت، ولكن ليعزم المسالة، فإنه لا مكره له" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، وَلَكِنْ لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ، فَإِنَّهُ لَا مُكْرِهَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب دعاء کرے تو یوں نہ کہا کرے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے معاف فرمادے بلکہ پختگی اور یقین کے ساتھ دعا کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7477، م: 2679
حدیث نمبر: 9969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من استجمر فليوتر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے طاق عدد اختیار کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 237
حدیث نمبر: 9970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه، ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليسكت" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کو نہ ستائے جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6138، م: 47
حدیث نمبر: 9971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن منع فضل الماء ليمنع به الكلا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ مَنْعِ فَضْلِ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلَأُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ زائد پانی روک کر نہ رکھا جائے کہ اس سے گھاس روکی جاسکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2353، م: 1566
حدیث نمبر: 9972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ,قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنا معشر الانبياء لا نورث، ما تركت بعد مئونة عاملي، ونفقة نسائي صدقة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ,قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّا مَعْشَرَ الْأَنْبِيَاءِ لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْتُ بَعْدَ مَئُونَةِ عَامِلِي، وَنَفَقَةِ نِسَائِي صَدَقَةٌ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم گروہ انبیاء کے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی میں نے اپنی بیویوں کے نفقہ اور اپنی زمین کے عامل کی تنخواہوں کے علاوہ جو کچھ چھوڑا ہے وہ سب صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2776، م: 1760
حدیث نمبر: 9973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مطل الغني ظلم، ومن احيل على مليء فليحتل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَمَنْ أُحِيلَ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَحْتَلْ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار کے حوالے کردیا جائے تو اسے اس ہی کا پیچھا کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2288، م: 1564
حدیث نمبر: 9974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى الناس بعيسى، الانبياء إخوة اولاد علات، وليس بيني وبين عيسى عليه السلام نبي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى، الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ، وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام نَبِيٌّ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تمام لوگوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں تمام انبیاء (علیہم السلام) باپ شریک بھائی ہیں میرے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3442، م: 2365
حدیث نمبر: 9975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمر بن سعد وهو ابو داود الحفري ، قال: اخبرنا سفيان , عن ابي الزناد , عن عبد الرحمن يعني الاعرج ، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى الناس بعيسى، الانبياء ابناء علات، وليس بيني وبين عيسى نبي" .حَدَّثَنَا عُمَرَ بْنُ سَعْدٍ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي الْأَعْرَجَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى، الْأَنْبِيَاءُ أَبْنَاءُ عَلَّاتٍ، وَلَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَ عِيسَى نَبِيٌّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تمام لوگوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں تمام انبیاء (علیہم السلام) باپ شریک بھائی ہیں میرے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، أنظر ما قبله
حدیث نمبر: 9976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يضحك الله إلى رجلين يقتل احدهما الآخر، كلاهما يدخل الجنة، يقاتل هذا في سبيل الله، فيستشهد، ثم يتوب الله على قاتله، فيسلم، فيقاتل في سبيل الله حتى يستشهد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، كِلَاهُمَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَيُسْتَشْهَدُ، ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَى قَاتِلِهِ، فَيُسْلِمُ، فَيُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يُسْتَشْهَدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کو ان دو آدمیوں پر ہنسی آتی ہے جن میں سے ایک نے دوسرے کو شہید کر دیاہو لیکن پھر دونوں ہی جنت میں داخل ہوجائیں اس کی وضاحت یہ ہے کہ ایک آدمی کافر تھا اس نے کسی مسلمان کو شہید کردیا پھر اپنی موت سے پہلے اس کافر نے بھی اسلام قبول کرلیا اور اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کو جنت میں داخلہ نصیب فرما دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2826، م: 1890
حدیث نمبر: 9977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسموا العنب الكرم، فإنما الكرم الرجل المسلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُسَمُّوا الْعِنَبَ الْكَرْمَ، فَإِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انگور کے باغ کو کرم نہ کہا کرو کیونکہ اصل کرم تو مرد مومن ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6183، م: 2247
حدیث نمبر: 9978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي الزناد , عن الاعرج ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " المطل ظلم الغني، ومن اتبع على مليء فليتبع" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَال: " الْمَطْلُ ظُلْمُ الْغَنِيِّ، وَمَنْ أُتْبِعَ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار کے حوالے کردیا جائے تو اسے اس ہی کا پیچھا کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2288، م: 1564
حدیث نمبر: 9979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي الزناد , عن الاعرج ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقولن احدكم: اللهم اغفر لي إن شئت، فإن الله عز وجل لا مستكره له، ولكن ليعزم في المسالة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا مُسْتَكْرِهَ لَه، وَلَكِنْ لِيَعْزِمْ فِي الْمَسْأَلَةِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب دعاء کرے تو یوں نہ کہا کرے کہ اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھے معاف فرما دے بلکہ پختگی اور یقین کے ساتھ دعاء کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7477، م: 2679
حدیث نمبر: 9980
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي الزناد , عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يصلي الرجل في الثوب الواحد، ليس على عاتقه منه شيء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، لَيْسَ عَلَى عَاتِقِهِ مِنْهُ شَيْءٌ" .
اسی سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص اس طرح ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے کہ اس کے کندھوں پر کپڑے کا کوئی حصہ بھی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 359، م: 516
حدیث نمبر: 9981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي الزناد , عن الاعرج ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم " لا يقسم ورثتي دينارا ما تركت بعد نفقة نسائي، ومئونة عاملي، فإنه صدقة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَا يَقْسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي، وَمَئُونَةِ عَامِلِي، فَإِنَّهُ صَدَقَةٌ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے ورثاء دینارودرہم کی تقسیم نہیں کریں گے میں نے اپنی بیویوں کے نفقہ اور اپنی زمین کے عامل کی تنخواہوں کے علاوہ جو کچھ چھوڑا ہے وہ سب صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2776 ، م: 1760
حدیث نمبر: 9982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي الزناد , عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين: النباذ واللماس، وعن لبس الصماء، وان يحتبي الرجل في ثوب واحد، ليس بينه وبين الارض شيء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ: النِّبَاذِ وَاللِّمَاسِ، وَعَنْ لُبْسِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْأَرْضِ شَيْء" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی بیع یعنی بیع منابذہ اور بیع ملامسہ سے منع فرمایا ہے اور ایک چادر میں لپٹنے سے اور چادر میں اس طرح گوٹ مار کر بیٹھنے سے بھی منع فرمایا ہے کہ انسان اور زمین کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 368، م: 1511
حدیث نمبر: 9983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى بكل مؤمن من نفسه، فمن ترك دينا او ضياعا فإلي، ومن ترك مالا فللوارث" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى بِكُلِّ مُؤْمِنٍ مِنْ نَفْسِهِ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِلْوَارِثِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مومنین پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں اس لئے جو شخص قرض یا بچے چھوڑ کر جائے وہ میرے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6745، م: 1619
حدیث نمبر: 9984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد ، عن عمار ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا جاء خادم احدكم بطعامه، قد كفاه حره وعمله، فليقعده ياكل معه، او يناوله لقمة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنِ عَمَّارٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ، قَدْ كَفَاهُ حَرَّهُ وَعَمَلَهُ، فَلْيُقْعِدْهُ يَأْكُلُ مَعَهُ، أَوْ يُنَاوِلْهُ لُقْمَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکانے میں اس کی گرمی سردی سے کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک لقمہ لے کر ہی اسے دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2557، م: 1663
حدیث نمبر: 9985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا إسماعيل بن عمر , ومعاوية بن هشام , قالا: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: قيل له: " انفق انفق عليك" ، قال معاوية في حديثه: قال: يقول ربنا عز وجل:" انفق انفق عليك".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ , وَمُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قِيلَ لَهُ: " أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ" ، قَالَ مُعَاوِيَةُ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: يَقُولُ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ:" أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْك".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہیں اے ابن آدم خرچ کر میں تجھ پر خرچ کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 993
حدیث نمبر: 9986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن موسي بن ابي عثمان , عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصوم المراة وزوجها حاضر إلا بإذنه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ موسي بن أبي عثمانَ , عن أبيه ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَزَوْجُهَا حَاضِرٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت " جبکہ اس کا خاوند گھر میں موجود ہو " ماہ رمضان کے علاوہ کوئی نفلی روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5195، م: 1026
حدیث نمبر: 9987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد , ومؤمل , قالا: حدثنا سفيان ، قال: حدثني ابو الزناد ، عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال:" مر رسول الله صلى الله عليه وسلم برجل يسوق بدنة، قال: اركبها"، قال: يا رسول الله، إنها بدنة! قال" اركبها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ , وَمُؤَمَّلٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ يَسُوقُ بَدَنَة، قَالَ: ارْكَبْهَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا بَدَنَةٌ! قَالَ" ارْكَبْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک شخص کے پاس سے گذرتے ہوئے اسے دیکھا کہ وہ ایک اونٹ کو ہانک کر لئے جارہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1689، م: 1322
حدیث نمبر: 9988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال:" ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبال في الماء الدائم الذي لا يجري، ثم يغتسل منه" ، قال مؤمل: الراكد ثم يغتسل منه.قََالَ:" وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يَجْرِي، ثُمَّ يُغْتَسَلَ مِنْهُ" ، قَالَ مُؤَمَّلٌ: الرَّاكِدِ ثُمَّ يُغْتَسَلَ مِنْهُ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے غسل کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، خ: 239، م: 282
حدیث نمبر: 9989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد ، عن عمار ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لقي آدم موسى، فقال: انت آدم الذي خلقك الله بيده، واسجد لك ملائكته، واسكنك الجنة ثم فعلت؟! , فقال: انت موسى الذي كلمك الله، واصطفاك برسالته، وانزل عليك التوراة؟! , ثم انا اقدم ام الذكر؟ قال: لا , بل الذكر، فحج آدم موسى، فحج آدم موسى عليهما السلام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمَّارٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَقِيَ آدَمَ مُوسَى، فَقَالَ: أَنْتَ آدَمُ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ، وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ، وَأَسْكَنَكَ الْجَنَّةَ ثُمَّ فَعَلْتَ؟! , فَقَالَ: أَنْتَ مُوسَى الَّذِي كَلَّمَكَ اللَّهُ، وَاصْطَفَاكَ بِرِسَالَتِهِ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكَ التَّوْرَاةَ؟! , ثُمَّ أَنَا أَقْدَمُ أَمْ الذِّكْرُ؟ قَالَ: لَا , بَلْ الذِّكْرُ، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى، فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى عَلَيْهِمَا السَّلَام" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ عالم ارواح میں حضرت آدم اور حضرت موسیٰ علیہ السلام میں مباحثہ ہوا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کہنے لگے کہ اے آدم! اللہ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا اپنے فرشتوں سے آپ کو سجدہ کروایا اور آپ کو جنت میں ٹھہرایا پھر آپ نے یہ کام کیا؟ اے موسیٰ اللہ نے تمہیں اپنے سے ہم کلام ہونے کے لئے منتخب کیا اور تم پر تورات نازل فرمائی یہ بتاؤ کہ میں پہلے تھا یا اللہ کا حکم انہوں نے کہا اللہ کا حکم اس طرح حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر غالب آگئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6614، م: 2952
حدیث نمبر: 9990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، عن عمار بن ابي عمار ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم. وحميد ، عن الحسن ، عن رجل، قال حماد: اظنه جندب بن عبد الله البجلي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لقي آدم موسى" , فذكر معناه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَحُمَيْدٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ رَجُلٍ، قَالَ حَمَّادٌ: أَظُنُّهُ جُنْدُبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيَّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَقِيَ آدَمَ مُوسَى" , فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وله إسنادان، الأول: صحيح، والثاني: ضعيف، الحسن البصري، مدلس وقد عنعن، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 9991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا زائدة ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قيل: يا رسول الله، فالمولود؟ قال: " الله اعلم بما كانوا عاملين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالْمَوْلُودُ؟ قَالَ: " اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے نابالغ فوت ہوجانے والے بچوں کا حکم دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس بات کو زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا اعمال انجام دیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6599، م: 2659
حدیث نمبر: 9992
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، عن عمار بن ابي عمار ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا اطاع العبد ربه، واطاع سيده , فله اجران" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ، وَأَطَاعَ سَيِّدَهُ , فَلَهُ أَجْرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی غلام اللہ اور اپنے آقا دونوں کی اطاعت کرتا ہے تو اسے ہر عمل پر دہرا اجر ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 9993
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد , وعمار بن ابي عمار , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليخرجن من المدينة رجال رغبة عنها، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , وَعَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَدِينَةِ رِجَالٌ رَغْبَةً عَنْهَا، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ لوگ مدینہ منورہ سے بےرغبتی کے ساتھ نکل جائیں گے حالانکہ اگر انہیں پتہ ہوتا تو مدینہ ہی ان کے لئے زیادہ بہتر تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1378
حدیث نمبر: 9994
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن عمار بن ابي عمار , ومحمد بن زياد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَة ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ , وَمُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَه.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 9995
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , عن ابي الزناد ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يجمع بين المراة وعمتها، ولا بين المراة وخالتها" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408
حدیث نمبر: 9996
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , قال: وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا استيقظ احدكم من نومه، فليغسل يده قبل ان يدخلها في إنائه، فإن احدكم لا يدري اين باتت يده" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , قََالَ: وَحَدَّثَنَا إِسْحَاق ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلْيَغْسِلْ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهَا فِي إِنَائِهِ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278
حدیث نمبر: 9997
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: حدثنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من شر الناس ذو الوجهين الذي ياتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بدترین شخص وہ آدمی ہے جو دوغلا ہو ان لوگوں کے پاس ایک رخ لے کر آتا ہو اور ان لوگوں کے پاس دوسرا رخ لے کر آتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3494، م: 2526
حدیث نمبر: 9998
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: حدثنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الصيام جنة، فإذا كان احدكم صائما، فلا يرفث ولا يجهل، فإن امرؤ شاتمه او قاتله، فليقل: إني صائم" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الصِّيَامَ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ صَائِمًا، فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ امْرُؤٌ شَاتَمَهُ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ ڈھال ہے جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہونے کی حالت میں صبح کرے تو اسے بیہودگی یا جہالت کی بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ اگر کوئی آدمی اس سے لڑنا یا گالی گلوچ کرنا چاہئے تو اسے یوں کہہ دینا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151
حدیث نمبر: 9999
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: حدثنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: والذي نفسي بيده، " لخلوف فم الصائم اطيب عند الله عز وجل من ريح المسك" . يقول عز وجل: " إنما يذر شهوته وطعامه وشرابه من اجلي، فالصوم لي، وانا اجزي به، من كل حسنة بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف، إلا الصيام فهو لي، وانا اجزي به" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، " لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رِيحِ الْمِسْك" . يَقُول عَزَّ وَجَلَّ: " إِنَّمَا يَذَرُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ أَجْلِي، فَالصَّوْمُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، مِنْ كُلِّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، إِلَّا الصِّيَامَ فَهُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی خواہشات پر عمل کرنا میری وجہ سے چھوڑتا ہے لہٰذا روزہ میرے لئے ہوا اور میں اس کا بدلہ بھی خود ہی دوں گا اور روزے کے علاوہ ہر نیکی کا بدلہ دس سے لے کر سات سو گنا تک ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10000
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثل المجاهد في سبيل الله، كمثل الصائم الدائم القائم الذي لا يفتر من صيام وصلاة حتى يرجع" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَمَثَلِ الصَّائِمِ الدَّائِمِ الْقَائِمِ الَّذِي لَا يَفْتُرُ مِنْ صِيَامٍ وَصَلَاةٍ حَتَّى يَرْجِعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے مجاہد کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اپنے گھر میں شب زندہ دار اور صائم النہار ہو اسے صیام و قیام کا یہ ثواب اس وقت تک ملتا رہتا ہے جب تک وہ مال غنیمت لے کر اپنے گھر نہ لوٹ آئے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إياكم والظن، فإن الظن اكذب الحديث، ولا تجسسوا، ولا تحسسوا، ولا تنافسوا، ولا تحاسدوا، ولا تباغضوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے کسی کی جاسوسی اور ٹوہ نہ لگاؤ باہم مقابلہ نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو بغض نہ رکھو اور بندگان خدا! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6066، م: 2563
حدیث نمبر: 10002
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: اخبرني مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " مطل الغني ظلم، وإذا اتبع احدكم على مليء فليتبع" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال: " مَطْلُ الْغَنِيِّ ظُلْمٌ، وَإِذَا أُتْبِعَ أَحَدُكُمْ عَلَى مَلِيءٍ فَلْيَتْبَعْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرض کی ادائیگی میں مالدار آدمی کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے اور جب تم میں سے کسی کو کسی مالدار کے حوالے کردیا جائے تو اسے اس ہی کا پیچھا کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2287، م: 1564
حدیث نمبر: 10003
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا انتعل احدكم، فليبدا باليمين، وإذا نزع، فليبدا بالشمال، ولتكن اليمنى اولهما تنعل، وآخرهما تنزع" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ، وَإِذَا نَزَعَ، فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ، وَلْتَكُنْ الْيُمْنَى أَوَّلَهُمَا تُنْعَلُ، وَآخِرَهُمَا تُنْزَعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جوتی پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتداء کرے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پاؤں کی اتارے تاکہ دایاں پاؤں جوتی پہننے کے اعتبار سے پہلا ہو اور اتارنے کے اعتبار سے آخری ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5856، م: 2097
حدیث نمبر: 10004
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: حدثنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تلقوا الركبان، ولا يبع بعضكم على بيع بعض، ولا تناجشوا، ولا يبع حاضر لباد، ولا تصروا الإبل والغنم، فمن ابتاعها بعد ذلك، فهو بخير النظرين بعد ان يحلبها، إن رضيها امسكها، وإن سخطها، ردها وصاعا من تمر" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ، وَلَا يَبِعْ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تُصَرُّوا الْإِبِلَ وَالْغَنَمَ، فَمَنْ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ، فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ بَعْدَ أَنْ يَحْلُبَهَا، إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا، وَإِنْ سَخِطَهَا، رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر سودا مت کیا کرو کوئی شخص دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے ایک دوسرے کو دھوکہ مت دو کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت فروخت نہ کرے اور اچھے داموں فروخت کرنے کے لئے بکری یا اونٹنی کے تھن مت باندھا کرو جو شخص (اس دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2150، م: 1515
حدیث نمبر: 10005
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا سمعت الرجل يقول: هلك الناس، فهو اهلكهم" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا سَمِعْتَ الرَّجُلَ يَقُولُ: هَلَكَ النَّاس، فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ لوگ تباہ ہوگئے تو سمجھ لو کہ وہ ان میں سب سے زیادہ تباہ ہونے والا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2623
حدیث نمبر: 10006
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تفتح ابواب السماء يوم الاثنين ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا، إلا رجلا كانت بينه وبين اخيه شحناء، فيقول: انظروا هذين حتى يصطلحا" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ يَوْمَ الْاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيَقُولُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں (دوسری روایت کے مطابق اعمال پیش کئے جاتے ہیں) اور اللہ تعالیٰ ہر اس بندے کو بخش دیتے ہیں جو ان کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو سوائے ان دو آدمیوں کے جن کے درمیان آپس میں لڑائی جھگڑا ہو کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ان دونوں کو چھوڑے رکھو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کرلیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2565
حدیث نمبر: 10007
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , ان سعد بن عبادة، قال: يا رسول الله، " إن وجدت مع امراتي رجلا امهله حتى آتي باربعة شهداء؟ قال: نعم" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، قََالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، " إِنْ وَجَدْتُ مَعَ امْرَأَتِي رَجُلًا أُمْهِلُهُ حَتَّى آتِيَ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ؟ قَالَ: نَعَمْ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی آدمی کو نامناسب حالت میں دیکھوں تو کیا اسے چھوڑ کر پہلے چار گواہ تلاش کرکے لاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! (بعد میں یہ حکم لعان کے ساتھ تبدیل ہو گیا جس کی تفصیل سورت نور کے پہلے رکوع میں کی گئی ہے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1498
حدیث نمبر: 10008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , عن خبيب . وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن خبيب ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة او عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة، ومنبري على حوضي" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنْ خُبَيْبٍ . وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ خُبَيْبٍ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَوْ عَنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین کا جو حصہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کا باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر نصب کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1196، م: 1391
حدیث نمبر: 10009
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن عبد الله بن سلمان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة في مسجدي هذا، خير من الف صلاة فيما سواه , إلا المسجد الحرام" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلْمَانَ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا، خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ , إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے " سوائے مسجد حرام کے " ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1190، م: 1394، ولعل هذا الإسناد مما وهم فيه إسحاق لأنه لم يرو عن مالك هكذا إلا هو
حدیث نمبر: 10010
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، قال: اخبرنا ابو بكر ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سددوا وقاربوا، واعلموا ان احدا منكم ليس بمنجيه عمله"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا، إلا ان يتغمدني الله برحمته" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنِ أَبِي حَصِينٍ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَيْسَ بِمُنْجِيهِ عَمَلُه"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راہ راست پر رہو اور صراط مستقیم کے قریب رہو اور یاد رکھو! تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 10011
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر ، عن ابي حصين ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: مرني بامر، قال: " لا تغضب"، قال: فمر او فذهب , ثم رجع، قال: مرني بامر، قال" لا تغضب" ، قال: فردد مرارا، كل ذلك يرجع، فيقول:" لا تغضب".حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنِ أَبِي حَصِينٍ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: مُرْنِي بِأَمْرٍ، قَالَ: " لَا تَغْضَبْ"، قَالَ: فَمَرَّ أَوْ فَذَهَبَ , ثُمَّ رَجَعَ، قَالَ: مُرْنِي بِأَمْرٍ، قَالَ" لَا تَغْضَبْ" ، قَالَ: فَرَدَّدَ مِرَارًا، كُلُّ ذَلِكَ يَرْجِعُ، فَيَقُولُ:" لَا تَغْضَبْ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ مجھے کسی ایک بات پر عمل کرنے کا حکم دے دیجئے (زیادہ باتوں کا نہیں تاکہ میں اسے اچھی طرح سمجھ جاؤں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ اس نے کئی مرتبہ یہی سوال پوچھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ غصہ نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6116
حدیث نمبر: 10012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا المثنى بن سعيد ، عن قتادة ، عن بشير بن كعب ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجعلوا الطريق سبع اذرع" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اجْعَلُوا الطَّرِيقَ سَبْعَ أَذْرُعٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستے کی پیمائش سات گز رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2473، م: 1613
حدیث نمبر: 10013
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان , ومسعر , عن إبراهيم بن عامر بن مسعود الجمحي ، قال: سفيان، عن عامر بن سعد ، وقال مسعر: اظنه عن عامر بن سعد، عن ابي هريرة , قال: مروا على رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة، فاثنوا عليها خيرا، فقال:" وجبت"، ثم مروا عليه بجنازة، فاثنوا عليها شرا، فقال:" وجبت"، فقالوا: يا رسول الله، ما وجبت؟ قال: " بعضكم شهداء على بعض" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ , وَمِسْعَرٍ , عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرِ بْنِ مَسْعُودٍ الْجُمَحِيِّ ، قََالَ: سُفْيَانُ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، وَقَالَ مِسْعَرٌ: أَظُنُّهُ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ:" وَجَبَت"، ثُمَّ مَرُّوا عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ:" وَجَبَت"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا وَجَبَتْ؟ قَالَ: " بَعْضُكُمْ شُهَدَاءُ عَلَى بَعْضٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک جنازہ گذرا لوگ اس کے عمدہ خصائل اور اس کی تعریف بیان کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی اسی اثناء میں ایک اور جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کے برے خصائل اور اس کی مذمت بیان کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واجب ہونے سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10014
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لما فرغ الله من الخلق، كتب على عرشه: رحمتي سبقت غضبي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي صَالِح ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَّا فَرَغَ اللَّهُ مِنَ الْخَلْقِ، كَتَبَ عَلَى عَرْشِهِ: رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے جب مخلوق کو وجود عطاء کرنے کا فیصلہ فرمایا تو اس کتاب میں جو اس کے پاس عرش پر ہے لکھا کہ میری رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3194، م: 2751
حدیث نمبر: 10015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة في مسجدي افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الحرام" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزارگنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1190، م: 1394
حدیث نمبر: 10016
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايحب احدكم إذا رجع إلى اهله , يجد ثلاث خلفات عظام سمان؟ فثلاث آيات يقرا بهن احدكم في صلاته خير له من ثلاث خلفات عظام سمان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ , يَجِدُ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ؟ فَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَأُ بِهِنَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثِ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے پاس تین حاملہ اونٹنیاں لے کر لوٹے؟ صحابہ نے عرض کیا جی ہاں (ہر شخص چاہتا ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی قرآن کریم کی تین آیتیں نماز میں پڑھتا ہے اس کے لئے وہ تین آیتیں تین حاملہ اونٹنیوں سے بھی بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 802
حدیث نمبر: 10016M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال:" إن اثقل الصلاة على المنافقين، صلاة العشاء والفجر، ولو يعلمون ما فيهما لاتوهما ولو حبوا" .وقَال:" إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، صَلَاةُ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا" .
اور منافقین پر دو نمازیں سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں نماز عشاء اور نماز فجر۔ حالانکہ اگر انہیں ان نمازوں کا ثواب معلوم ہوتا تو وہ ان میں ضرور شرکت کرتے خواہ انہیں گھٹنوں کے بل گھس کر آنا پڑتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 657، م: 651
حدیث نمبر: 10017
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال الله عز وجل: " اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر، ذخرا من بله ما اطلعكم عليه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ، ذُخْرًا مِن بَلْهَ مَا أَطْلَعَكُمْ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال بھی گذرا وہ چیزیں ذخیرہ ہیں اور اللہ نے تمہیں ان پر مطلع نہیں کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3244، م: 2824
حدیث نمبر: 10018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله، إلا انه قال:" ما قد اطلعكم عليه".حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" مَا قَدْ أَطْلَعَكُمْ عَلَيْهِ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، أنظر ما قبله
حدیث نمبر: 10019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا هشام ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، قال: رايت ابا هريرة " سجد في إذا السماء انشقت سورة الانشقاق آية 1، فقلت: الم ارك سجدت فيها؟ قال: لو لم ار النبي صلى الله عليه وسلم سجد فيها لم اسجد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، قََالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ " سَجَدَ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ سورة الانشقاق آية 1، فَقُلْتُ: أَلَمْ أَرَكَ سَجَدْتَ فِيهَا؟ قََالَ: لَوْ لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِيهَا لَمْ أَسْجُدْ" .
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے سورت انشقاق کی تلاوت کی اور آیت سجدہ پر پہنچ کر سجدہ تلاوت کیا میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو اس سورت میں سجدہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں سجدہ کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں بھی سجدہ نہ کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578
حدیث نمبر: 10020
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا شعبة ، عن مروان الاصفر , وعطاء بن ابي ميمونة ، انهما سمعا ابا رافع ، قال: رايت ابا هريرة " يسجد في إذا السماء انشقت سورة الانشقاق آية 1، قال: قلت: تسجد فيها؟ قال: رايت خليلي صلى الله عليه وسلم " يسجد فيها، فلا ازال اسجد فيها حتى القاه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مروان الأصفر , وَعَطَاءِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا رَافِعٍ ، قََالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ " يَسْجُدُ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ سورة الانشقاق آية 1، قََالَ: قُلْتُ: تَسْجُدُ فِيهَا؟ قََالَ: رَأَيْتُ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَسْجُدُ فِيهَا، فَلَا أَزَالُ أَسْجُدُ فِيهَا حَتَّى أَلْقَاهُ" .
ابورافع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سورت انشقاق کی تلاوت کرتے ہوئے دیکھا میں نے ان سے پوچھا انہوں نے فرمایا کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت پر سجدہ کیا ہے اس لئے میں اس آیت پر پہنچ کر ہمیشہ سجدہ کرتا رہوں گا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578
حدیث نمبر: 10021
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول سمعت ابا القاسم يقول: " الولد لرب الفراش، وللعاهر الحجر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَة ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ يَقُولُ: " الْوَلَدُ لِرَبِّ الْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بچہ بستر والے کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6818، م: 1458
حدیث نمبر: 10022
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " خياركم احاسنكم اخلاقا، إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَة ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " خِيَارُكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا، إِذَا فَقِهُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں اور وہ فقہیہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10023
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: سمعت ابا القاسم يقول: " لا ينظر الله عز وجل إلى الذي يجر إزاره بطرا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَة ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ يَقُولُ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى الَّذِي يَجُرُّ إِزَارَهُ بَطَرًا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے ازار کو زمین پر کھینچتے ہوئے چلتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5788، م: 2087
حدیث نمبر: 10024
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: احسنوا الوضوء، فإني سمعت ابا القاسم يقول: " ويل للاعقاب من النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَة ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: أَحْسِنُوا الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ وضو کو خوب اچھی طرح کرو کیونکہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 165، م: 242
حدیث نمبر: 10025
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: " كل العمل كفارة إلا الصوم، والصوم لي وانا اجزي به" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَة ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " كُلُّ الْعَمَلِ كَفَّارَةٌ إِلَّا الصَّوْمَ، وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ارشادباری تعالیٰ ہے روزہ کے علاوہ ہر عمل کا کفارہ ہے روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10026
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، سمعت ابا القاسم يقول: " لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَة ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ يَقُولُ: " لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بتمر من تمر الصدقة، فامر فيه بامر، ثم حمل الحسن , او الحسين على عاتقه، وإن لعابه ليسيل، فنظر إليه، فإذا هو يلوك تمرة من تمر الصدقة، قال: فقال:" القها، اما شعرت ان آل محمد صلى الله عليه وسلم لا ياكلون الصدقة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَة ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يقول: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَأَمَرَ فِيهِ بِأَمْرٍ، ثُمَّ حَمَلَ الْحَسَنَ , أَوْ الْحُسَيْنَ عَلَى عَاتِقِهِ، وَإِنََّ لُعَابُهُ لَيَسِيلُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ، فََإِذَا هُوَ يَلُوكُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، قَالَ: فَقَالَ:" أَلْقِهَا، أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْكُلُونَ الصَّدَقَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقہ کی کھجوریں لائی گئیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق ایک حکم دے دیا اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھا لیا ان کا لعاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بہنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر دیکھا تو ان کے منہ میں ایک کھجور نظر آئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ڈال کر منہ میں سے وہ کھجور نکالی اور فرمایا کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1485، م: 1069
حدیث نمبر: 10028
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " ذروني ما تركتكم، فإنما هلك الذين من قبلكم بسؤالهم واختلافهم على انبيائهم، فإذا امرتكم بامر فاتوه ما استطعتم، وإذا نهيتكم عن امر فاجتنبوه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَة ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ أَمْرٍ فَاجْتَنِبُوهُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تک کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 10029
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: يعني عبد الرحمن , حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت ابا القاسم , يقول: " لو تعلمون ما اعلم، لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا، ولكن سددوا وقاربوا وابشروا" .وَقََالَ: يَعْنِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَاد ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ , يَقُولُ: " لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَكِنْ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو کچھ میں جانتاہوں اگر وہ تمہیں پتہ چل جائے تو تم آہ و بکاء کی کثرت کرنا شروع کردو اور ہنسنے میں کمی کردو۔ البتہ راہ راست پر رہو قریب رہو اور خوشخبری قبول کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6637
حدیث نمبر: 10030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , وابو كامل , قالا: حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول:" والذي نفسي بيده، لاذودن عن حوضي رجالا، كما تذاد الغريبة من الإبل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِه، لَأَذُودَنَّ عَنْ حَوْضِي رِجَالًا، كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے میں تم میں سے کچھ لوگوں کو اپنے حوض سے اس طرح دور کروں گا جیسے کسی اجنبی اونٹ کو دوسرے اونٹوں سے دور کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2367، م: 2302
حدیث نمبر: 10031
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول سمعت ابا القاسم يقول: " ما يسرني ان لي احدا ذهبا، ياتي علي ثلاث وعندي منه دينار، ليس شيئا ارصده لدين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَاد ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ يَقُولُ: " مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِي أُحُدًا ذَهَبًا، يَأْتِي عَلَيَّ ثَلَاثٌ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ، لَيْسَ شَيْئًا أَرْصُدُهُ لِدَيْنٍ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ بھی سونے کا بن کر آجائے تو میں ایک دینار بھی چھوڑ کر مرنا پسند نہیں کروں گا سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2389، م: 991
حدیث نمبر: 10032
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " نار بني آدم التي يوقدون، جزء من سبعين جزءا من نار جهنم"، فقال رجل: إن كانت لكافية، فقال:" لقد فضلت عليه بتسعة وستين جزءا حرا فحرا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَاد ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " نَارُ بَنِي آدَمَ الَّتِي يُوقِدُونَ، جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ"، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةً، فَقَالَ:" لَقَدْ فُضِّلَتْ عَلَيْهِ بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا حَرًّا فَحَرًّا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہاری یہ آگ جسے بنی آدم جلاتے ہیں جہنم کی آگ کے ستر اجزاء میں سے ایک جزء ہے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! واللہ یہ ایک جز بھی کافی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کی آگ اس سے ٦٩ درجے زیادہ تیز ہے اور ان میں سے ہر درجہ اس کی حرارت کی مانند ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3265، م: 2843
حدیث نمبر: 10033
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " بينما رجل يمشي قد اعجبته جمته وبرداه، إذ خسف به الارض، فهو يتجلجل فيها إلى ان تقوم الساعة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَاد ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي قَدْ أَعْجَبَتْهُ جُمَّتُهُ وَبُرْدَاهُ، إِذْ خُسِفَ بِهِ الْأَرْضُ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک آدمی بہترین لباس زیب تن کرکے نازوتکبر کی چال چلتا ہوا جارہا تھا اسے اپنے بالوں پر بڑا عجب محسوس ہورہا تھا اور اس نے اپنی شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکا رکھی تھی کہ اچانک اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5789، م: 2088
حدیث نمبر: 10034
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " دخلت امراة النار في هر او هرة، ربطتها فلم تطعمها، ولم تسقها، ولم ترسلها تاكل من خشاش الارض" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَاد ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: " دَخَلَتْ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرٍّ أَوْ هِرَّةٍ، رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا، وَلَمْ تَسْقِهَا، وَلَمْ تُرْسِلْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کی وجہ سے داخل ہوگئی جسے اس نے باندھ دیا تھا خود اسے کھلایا پلایا اور نہ اسے کھلا چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3318، م: 2243
حدیث نمبر: 10035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " الدابة العجماء جبار، والمعدن جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَاد ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: " الدَّابَّةُ الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جانور سے مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کنویں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 10036
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وبهز , المعنى , قالا: حدثنا شعبة ، عن الحكم ، قال: بهز في حديثه , اخبرني الحكم، عن محمد بن علي، ان رجلا قال لابي هريرة: إن عليا رضي الله عنه يقرا في يوم الجمعة بسورة الجمعة و إذا جاءك المنافقون، فقال ابو هريرة: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يقرا بهما" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَبَهْزٌ , الْمَعْنَى , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قََالَ: بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ , أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، أَنَّ رَجُلًا قََالَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقْرَأُ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ بِسُورَةِ الْجُمُعَةِ وَ إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَقْرَأُ بِهِمَا" .
محمد بن علی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نماز جمعہ میں سورت جمعہ اور سورت منافقون کی تلاوت فرماتے تھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی یہ دو سورتیں پڑھتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 877، وهذا إسناد منقطع، فإن محمد بن علي لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 10037
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، قال: سمعت ابا علقمة ، يقول: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من اطاعني فقد اطاع الله، ومن عصاني فقد عصى الله، ومن اطاع الامير فقد اطاعني، ومن عصى الامير فقد عصاني" . " إنما الإمام جنة، فإن صلى قاعدا فصلوا قعودا، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا ولك الحمد، فإذا وافق قول اهل الارض قول اهل السماء، غفر له ما مضى من ذنبه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَلْقَمَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ الْأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَى الْأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي" . " إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ، فَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا، وَإِذَا قَال: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، فَإِذَا وَافَقَ قَوْلُ أَهْلِ الْأَرْضِ قَوْلَ أَهْلِ السَّمَاءِ، غُفِرَ لَهُ مَا مَضَى مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی درحقیقت اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔ اور امیر کی حیثیت ڈھال کی سی ہوتی ہے لہٰذا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو۔ جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا لک الحمد کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 734، م: 414، 1835
حدیث نمبر: 10038
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: " ويهلك قيصر، فلا قيصر بعده، ويهلك كسرى، فلا كسرى بعده" .قََالَ: " وَيَهْلِكُ قَيْصَرُ، فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَيَهْلِكُ كِسْرَى، فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ" .
اور فرمایا قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا اور کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہیں رہے گا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3618، م: 2918
حدیث نمبر: 10039
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: " وكان يتعوذ من خمس: من عذاب القبر، وعذاب جهنم، وفتنة المحيا، وفتنة الممات، وفتنة المسيح الدجال" .قََالَ: " وَكَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ خَمْسٍ: مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ جَهَنَّمَ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا، وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ، وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پانچ چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگا کرتے، عذاب جہنم سے، قبر سے زندگی اور موت کی آزمائش سے اور مسیح دجال کے فتنے سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1377، م: 588
حدیث نمبر: 10040
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة . وحجاج ، قال اخبرنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عبد الرحمن الاعرج ، فيما اراه شك شعبة، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " قريش , والانصار , واسلم , وغفار , وجهينة , ومزينة , واشجع، موالي، ليس لهم مولى دون الله ورسوله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَاجٌ ، قَالَ أَخَبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعَدٍ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، فِيمَا أَرَاهُ شَكَّ شُعْبَةُ، عَنْ أَبٍي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " قُرَيْشٌ , وَالْأَنْصَارُ , وَأَسْلَمُ , وَغِفَارُ , وَجُهَيْنَةُ , وَمُزَيْنَةُ , وَأَشْجَعُ، مَوَالِيَّ، لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش انصار جہینہ مزینہ اسلم غفار اور اشجع نامی قبائل میرے موالی ہیں اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ ان کا کوئی مولیٰ نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3504، م: 2520
حدیث نمبر: 10041
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وبهز , قالا: حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، قال: بهز، إنه سمع ابا سلمة، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " صلى الظهر ركعتين، ثم سلم، فقيل له: نقص من الصلاة فصلى ركعتين آخرتين، ثم سلم، ثم سجد سجدتين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، قََالَ: بَهْزٌ، إِنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَة، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَقِيلَ لَه: نَقَصَ مِنَ الصَّلَاةِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ آخَرَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھولے سے ظہر کی دو رکعتیں پڑھا کر سلام پھیر دیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا کیا نماز میں کمی ہوگئی ہے؟ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے دو رکعتیں مزید ملائیں اور سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کرلیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573
حدیث نمبر: 10042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة . وحجاج , قال: اخبرنا شعبة ، عن سعد ، قال: سمعت ابا سلمة يحدث , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " اسلم , وغفار , ومزينة , ومن كان من جهينة، قال حجاج: ومن كان من مزينة خير من بني تميم , وبني عامر , والحليفين: اسد , وغطفان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ , قََالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " أَسْلَمُ , وَغِفَارُ , وَمُزَيْنَةُ , وَمَنْ كَانَ مِنْ جُهَيْنَةَ، قَالَ حَجَّاجٌ: وَمَنْ كَانَ مِنْ مُزَيْنَةَ خَيْرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ , وَبَنِي عَامِرٍ , وَالْحَلِيفَيْنِ: أَسَدٍ , وَغَطَفَانَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن قبیلہ اسلم۔ غفار اور مزینہ و جہینہ کا کچھ حصہ اللہ کے نزدیک بنواسد۔ بنوعظفان و ہوازن اور تمیم سے بہتر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3523، م: 2521
حدیث نمبر: 10043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت حميد بن عبد الرحمن يحدث , عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا ينبغي لعبد ان يقول: انا خير من يونس بن متى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قََالَ: سَمِعْتُ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُول: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی بندے کے لئے مناسب نہیں ہے کہ یوں کہتا پھرے میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3416، م: 2376
حدیث نمبر: 10044
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: حدثنا سعد بن إبراهيم ، قال: سمعت ابا سلمة وسال الاغر عن هذا الحديث، فحدث الاغر ، انه سمع ابا هريرة , يقول إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " صلاة في مسجدي هذا، افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا الكعبة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ وَسَأَلَ الْأَغَرَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيث، فَحَدَّثَ الْأَغَرُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا، أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْكَعْبَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے " سوائے مسجد حرام کے " ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1190، م: 1394
حدیث نمبر: 10045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة . وحجاج , قال: حدثني شعبة ، قال: سمعت قتادة يحدث، عن زرارة ، قال: حجاج في حديثه، سمعت زرارة بن اوفى، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا باتت المراة هاجرة فراش زوجها، لعنتها الملائكة حتى ترجع" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ , قََالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، قََالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ زُرَارَةَ ، قََالَ: حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ، سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ هَاجِرَةً فِرَاشَ زَوْجِهَا، لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تَرْجِعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت (کسی ناراضگی کی بنا پر) اپنے شوہر کا بستر چھوڑ کر (دوسرے بستر پر) رات گذارتی ہے اس پر ساری رات فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں (تاآنکہ وہ واپس آجائے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5194، م: 1436
حدیث نمبر: 10046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت هلالا المزني او المازني يحدث، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " هذه الحبة السوداء دواء"، قال شعبة: او قال: شفاء من كل شيء، إلا السام" ، قال قتادة: والسام: الموت".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قََالَ: سَمِعْتُ هِلاَلًا الْمُزَنِيَّ أَوْ الْمَازِنِيّ يُحَدِّثُ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " هَذِهِ الْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ دَوَاءٌ"، قَال شُعْبَةُ: أَوْ قَالَ: شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ، إِلَّا السَّامَ" ، قَالَ قَتَادَةُ: وَالسَّامُ: الْمَوْتُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5688، م: 2215
حدیث نمبر: 10047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: سمعت شعبة يحدث، عن قتادة ، عن هلال بن يزيد ، انه سمع ابا هريرة , يقول عن النبي صلى الله عليه وسلم: " إن هذه الحبة السوداء شفاء من كل داء، إلا السام" ، قال شعبة: فقلت لقتادة: ما السام؟ قال: الموت.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قََالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّث، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ" ، قَالَ شُعْبَةُ: فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: مَا السَّامُ؟ قَالَ: الْمَوْتُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5688، م: 2215
حدیث نمبر: 10048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة . وحجاج , قال: حدثني شعبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، قال: حجاج في حديثه، قال: سمعت النضر بن انس، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إذا افلس الرجل، فوجد متاعه بعينه، فهو احق به" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ , قََالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، قََالَ: حَجَّاجٌ فِي حَدِيثِهِ، قََالَ: سَمِعْتُ النَّضْرَ بْنَ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُل، فَوَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2402، م: 1559
حدیث نمبر: 10049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين ، قال: حدثنا شعبة ، قال: انباني قتادة ، قال: سمعت هلال بن يزيد من بني مازن بن شيبان، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: عن النبي صلى الله عليه وسلم" إن هذه الحبة السوداء شفاء من كل شيء، ليس السام" ، وقال قتادة: السام الموت.حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قََالَ: أَنْبَأَنِي قَتَادَةُ ، قََالَ: سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ يَزِيدَ مِنْ بَنِي مَازِنِ بْنِ شَيْبَانَ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ، لَيْسَ السَّامَ" ، وقَالَ قَتَادَةُ: السَّامُ الْمَوْتُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5688، م: 2215
حدیث نمبر: 10050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة . وحجاج , قال: حدثني شعبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " العمرى جائزة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ , قََالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ بَشِيرِ بْنِ نَهِيك ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر بھر کے لئے کسی چیز کو وقف کردینا صحیح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2626، م: 1626
حدیث نمبر: 10051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال" في المملوك بين الرجلين فيعتق احدهما نصيبه، قال: يضمن" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ" فِي الْمَمْلُوكِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيُعْتِقُ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ، قَالَ: يَضْمَنُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی کسی غلام میں شراکت ہو اور وہ اپنے حصے کے بقدر اسے آزاد کر دے تو اگر وہ مالدار ہے تو اس کی مکمل جان خلاصی کرانا اس کی ذمہ داری ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2492، م: 1502
حدیث نمبر: 10052
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة . وحجاج , قال: حدثني شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت النضر بن انس يحدث، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" نهى عن خاتم الذهب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ , قََالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قََالَ: سَمِعْتُ النَّضْرَ بْنَ أَنَسٍ يُحَدِّثُ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّه" نَهَى عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرد کو) سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5864، م: 2089
حدیث نمبر: 10053
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، قال: سمعت رجلا سال ابا هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " ضخم الكفين والقدمين لم ار بعده مثله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " ضَخْمَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ لَمْ أَرَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا کوئی نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن أبى هريرة
حدیث نمبر: 10054
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن عبد الله بن دينار ، قال: سمعت سليمان بن يسار يحدث، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليس على غلام المسلم ولا على فرسه صدقة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ عَلَى غُلَامِ الْمُسْلِمِ وَلَا عَلَى فَرَسِهِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1464، م: 982
حدیث نمبر: 10055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , قال: حدثنا شعبة ، عن ابي حصين ، قال: سمعت ذكوان ابا صالح يحدث، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من رآني في المنام فقد رآني، إن الشيطان لا يتصور بي , قال شعبة: او قال: لا يتشبه بي. " ومن كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ أَبِي حَصِين ، قََالَ: سَمِعْتُ ذَكْوَانَ أَبَا صَالِحٍ يُحَدِّثُ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، إِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَصَوَّرُ بِي , قَالَ شُعْبَةُ: أو قال: لَا يَتَشَبَّهُ بِي. " وَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اور جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 110، 6993، م: 3 ، 2266
حدیث نمبر: 10056
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة , وحجاج , قال: حدثني شعبة ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبيد مولى ابي رهم، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " الا ادلك، قال حجاج: اولا ادلك على كنز من كنوز الجنة: لا قوة إلا بالله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , وَحَجَّاجٌ , قََالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُبَيْدٍ مَوْلَى أَبِي رُهْمٍ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكَ، قَالَ حَجَّاجٌ: أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ: لَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ فرمایا یوں کہا کرو لاحول ولاقوۃ الا باللہ ''

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم
حدیث نمبر: 10057
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لو كان العلم بالثريا، لتناوله ناس من ابناء فارس" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ كَانَ الْعِلْمُ بِالثُّرَيَّا، لَتَنَاوَلَهُ نَاسٌ مِنْ أَبْنَاءِ فَارِسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر علم ثریا ستارے پر بھی ہوا تو ابناء فارس کے کچھ لوگ اسے وہاں سے بھی حاصل کرلیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر
حدیث نمبر: 10058
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من اشترى شاة فوجدها مصراة، فهو بالخيار، فليردها إن شاء , ويرد معها صاعا من تمر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ اشْتَرَى شَاةً فَوَجَدَهَا مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، فَلْيَرُدَّهَا إِنْ شَاءَ , وَيَرُدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دئیے گئے ہوں تو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151 ، م : 1524
حدیث نمبر: 10059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , قال: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " خير نساء ركبن الإبل، احناه على ولد، وارعاه على زوج في ذات يده" ، يعني: نساء قريش.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ" ، يَعْنِي: نِسَاءَ قُرَيْشٍ.
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اونٹ پر سواری کرنے والی عورتوں میں سب سے بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو بچپن میں اپنی اولاد پر شفیق اور اپنے شوہر کی اپنی ذات میں سب سے بڑی محافظ ہوتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5082، م: 2527
حدیث نمبر: 10060
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فعدوا ثلاثين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چاند کو دیکھ کر روزہ رکھا کرو، چاند کو دیکھ کر عید منایا کرو اگر چاند نظر نہ آئے اور آسمان پر ابر چھایاہو تو تیس کی گنتی پوری کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1909، م: 1081
حدیث نمبر: 10061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " ما منكم من احد يدخله عمله الجنة"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا , إلا ان يتغمدني الله برحمة منه" ، قال بهز:" وفضل"، ووضع يده على راسه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يُدْخِلُهُ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّه؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا , إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ" ، قَالَ بَهْزٌ:" وَفَضْل"، وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ.
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے یہ جملہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اپنے سر پر رکھ لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 10062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تدابروا، ولا تباغضوا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کے بندو آپس میں بھائی بھائی بن کررہا کرو آپس میں دشمنی اور بغض نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لو سلكت الانصار واديا او شعبا، لسلكت وادي الانصار او شعبهم، ولولا الهجرة لكنت امرا من الانصار ، قال ابو هريرة: وما ظلم بابي وامي، لقد آووه ونصروه , او واسوه ونصروه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَاد ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَال: " لَوْ سَلَكَتْ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا، لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهُم، وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَمَا ظَلَمَ بِأَبِي وَأُمِّي، لَقَدْ آوَوْهُ وَنَصَرُوهُ , أَوْ وَاسَوْهُ وَنَصَرُوهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصاری دوسری وادی میں تو میں انصار کے ساتھ ان کی وادی میں چلوں گا۔ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3779، م: 76
حدیث نمبر: 10064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا شعبة , وابو داود , قال: اخبرنا شعبة , المعنى إلا انه قال: سمع ابا القاسم , عن محمد بن زياد , قال: سمعت ابا هريرة يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , وَأَبُو دَاوُدَ , قََالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , الْمَعْنَى إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: سَمِعَ أَبَا الْقَاسِمِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قال: " أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارُ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبیلہ غفار کی اللہ بخشش فرمائے اور قبیلہ اسلم کو اللہ سلامتی عطاء فرمائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3514، م: 2515
حدیث نمبر: 10065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " إن في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام لا يقطعها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سائے میں سو سال تک چلتا رہے تب بھی اسے قطع نہ کرسکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4881، م: 2826
حدیث نمبر: 10066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " خيركم إسلاما احاسنكم اخلاقا، إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " خَيْرُكُمْ إِسْلَامًا أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا، إِذَا فَقِهُوا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں اور وہ فقیہہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " ليس المسكين بالطواف الذي ترده التمرة والتمرتان , والاكلة والاكلتان، ولكن المسكين الذي لا يجد غنى يغنيه، ولا يسال الناس إلحافا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَيْسَ الْمِسْكِينُ بِالطَّوَّافِ الَّذِي تَرُدُّهُ التَّمْرَةُ وَالتَّمْرَتَانِ , وَالْأُكْلَةُ وَالْأُكْلَتَانِ، وَلَكِنَّ الْمِسْكِينَ الَّذِي لَا يَجِدُ غِنًى يُغْنِيهِ، وَلَا يَسْأَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جسے ایک یا دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لوٹا دیں اصل مسکین وہ ہوتا ہے جس کے پاس خود بھی مالی کشادگی نہ ہو اور دوسروں سے بھی وہ لگ لپٹ کر سوال نہ کرتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1479، م: 1039
حدیث نمبر: 10068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول:" إن في الجمعة لساعة لا يوافقها رجل مسلم يسال الله فيها خيرا، إلا اعطاه إياه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ اللہ سے خیر کا سوال کررہاہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 10069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " اما يخشى، احدكم إذا رفع راسه والإمام ساجد، ان يجعل الله تعالى راسه راس حمار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَمَا يَخْشَى، أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ، أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ تَعَالَى رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کیا وہ آدمی جو امام سے پہلے سر اٹھائے اور امام سجدہ ہی میں ہو اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے جیسا بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 691، م: 427
حدیث نمبر: 10070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا حماد ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم " يتعوذ بالله من فتنة المحيا، والممات، ومن عذاب القبر، ومن شر المسيح الدجال" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم " يَتَعَوَّذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا، وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ میں عذاب قبر سے، مسیح دجال کے فتنہ سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1377، م: 588
حدیث نمبر: 10071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن ابن قارظ ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " توضئوا مما مست النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنِ ابْنِ قَارِظٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: م: 352
حدیث نمبر: 10072
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، قال: حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا رفع راسه من الركعة الاخيرة من صلاة العشاء الآخرة، قنت، وقال: " اللهم نج الوليد بن الوليد، اللهم نج سلمة بن هشام، اللهم نج عياش بن ابي ربيعة، اللهم نج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها سنين كسني يوسف عليه السلام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ الْأَخِيرَةِ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، قَنَتَ، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ َنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ َنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ َنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ َنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلَام" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز عشاء کی آخری رکعت کے رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ دعاء فرماتے کہ اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ مکرمہ کے دیگر کمزوروں کو قریش کے ظلم وستم سے نجات عطاء فرما، اے اللہ! قبیلہ مضر کی سخت پکڑ فرما اور ان پر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے زمانے جیسی قحط سالی مسلط فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6393، م: 675
حدیث نمبر: 10073
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، قال: حدثنا هشام ، عن يحيى , عن ابي سلمة ، قال: كان ابو هريرة يقول: " لاقربن بكم صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان ابو هريرة يقنت في الركعة الآخرة من صلاة الظهر وصلاة العشاء الآخرة وصلاة الصبح، بعدما يقول: سمع الله لمن حمده، ويدعو للمؤمنين ويلعن الكافرين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى , عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، قََالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقُولُ: " لَأُقَرِّبَنَّ بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقْنُتُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنْ صَلَاةِ الظُّهْرِ وَصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ وَصَلَاةِ الصُّبْحِ، بَعْدَمَا يَقُول: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَيَدْعُو لِلْمُؤْمِنِينَ وَيَلْعَنُ الْكَافِرِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بخدا! نماز میں میں تم سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوں ابوسلمہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نماز ظہر عشاء اور نماز فجر کی آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد قنوت نازلہ پڑھتے تھے جس میں مسلمانوں کے لئے دعا اور کفار پر لعنت فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4598، م: 675
حدیث نمبر: 10074
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، قال: حدثنا عبد الملك بن عمير ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اصدق كلمة قالها شاعر، كلمة لبيد: الا كل شيء ما خلا الله باطل" ، وكاد امية بن ابي الصلت ان يسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَصْدَقُ كَلِمَةٍ قَالَهَا شَاعِرٌ، كَلِمَةُ لَبِيدٍ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ" ، وَكَادَ أُمَيَّةُ بْنُ أَبِي الصَّلْتِ أَنْ يُسْلِمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شاعر نے جو سب سے زیادہ سچا شعر کہا ہے وہ یہ ہے کہ یاد رکھو اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل (فانی) ہے اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی الصلت اسلام قبول کرلیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 797، م: 676
حدیث نمبر: 10075
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن سليمان بن يسار ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس على المؤمن في عبده ولا في فرسه صدقة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ عَلَى الْمُؤْمِنِ فِي عَبْدِهِ وَلَا فِي فَرَسِهِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1464، م: 982
حدیث نمبر: 10076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن إبراهيم بن عامر ، عن عامر بن سعد ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم ذكر عنده رجل مات، فقالوا: خيرا، واثنوا عليه خيرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وجبت"، وذكر عنده رجل آخر، فقالوا شرا، واثنوا شرا، فقال: النبي صلى الله عليه وسلم" وجبت"، قال: " انتم شهداء بعضكم على بعض" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ مَاتَ، فَقَالُوا: خَيْرًا، وَأَثْنَوْا عَلَيْهِ خَيْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ"، وَذُكِرَ عِنْدَهُ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالُوا شَرًّا، وَأَثْنَوْا شَرًّا، فَقَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَجَبَتْ"، قَالَ: " أَنْتُمْ شُهَدَاءُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک فوت شدہ آدمی کا تذکرہ ہوا لوگ اس کے عمدہ خصائل اور اس کی تعریف بیان کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی اسی اثناء میں ایک اور آدمی کا تذکرہ ہوا اور لوگوں نے اس کے برے خصائل اور اس کی مذمت بیان کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی پھر فرمایا کہ تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثني سليم بن حيان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنِي سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنِ أَبِيه ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3539، م: 2134، وهذا إسناد ضعيف لجهالة والد سليم
حدیث نمبر: 10078
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا سليم ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إياكم والظن، فإن الظن من اكذب الحديث، ولا تجسسوا، ولا تحسسوا، ولا تباغضوا، ولا تحاسدوا، ولا تنافسوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَلِيمٌ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ مِنْ أَكْذَبِ الْحَدِيثِ، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے کسی کی جاسوسی اور ٹوہ نہ لگاؤ باہم مقابلہ نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو بغض نہ رکھو اور بندگان خدا! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6724، م: 2563، وهذا إسناد ضعيف لجهالة والد سليم
حدیث نمبر: 10079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من صلى على جنازة كتب له قيراط، فإن تبعها حتى يقضى دفنها، فله قيراطان اصغرهما او احدهما مثل احد" ، فبلغ ذلك ابن عمر فتعاظمه، فارسل إلى عائشة فقالت: صدق ابو هريرة، فقال ابن عمر: لقد فرطنا في قراريط كثيرة.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ كُتِبَ لَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُقْضَى دَفْنُهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ أَصْغَرُهُمَا أَوْ أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ" ، فَبَلَغَ ذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ فَتَعَاظَمَهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ: صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَة.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہا اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے چھوٹا قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث معلوم ہوئی تو انہوں نے اسے بہت اہم سمجھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ دریافت کرنے کے لئے ایک آدمی کو بھیجا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ابوہریرہ سچ کہتے ہیں، اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس طرح تو ہم نے بہت سے قیراط ضائع کردئیے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1325، م: 945
حدیث نمبر: 10080
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، قال: حدثني حبيب ، عن عمارة ، عن ابن المطوس ، فلقيت ابن المطوس فحدثني , عن ابيه، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من افطر يوما من رمضان من غير رخصة رخصها الله عز وجل، لم يقض عنه صيام الدهر، وإن صامه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قََالَ: حَدَّثَنِي حَبِيبٌ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ ، فَلَقِيتُ ابْنَ الْمُطَوِّسِ فَحَدَّثَنِي , عَنِ أَبِيهِ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ رُخْصَةٍ رَخَّصَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صِيَامُ الدَّهْرِ، وَإِنْ صَامَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بغیر کسی عذر کے رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دے یا توڑ دے ساری عمر کے روزے بھی اس ایک روزے کا بدلہ نہیں بن سکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة المطوس، وأبيه
حدیث نمبر: 10081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن حبيب ، قال: حدثني ابن المطوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من افطر يوما في رمضان من غير مرض ولا رخصة، لم يقض عنه صيام الدهر كله، وإن صامه" ، قال سفيان : قال حبيب : حدثني عمارة ، عن ابي المطوس ، فلقيت ابا المطوس فحدثني. حدثناه ابو نعيم ، فقال: ابو المطوس .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُطَوِّسِ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَفْطَرَ يَوْمًا فِي رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ مَرَضٍ وَلَا رُخْصَةٍ، لَمْ يَقْضِ عَنْهُ صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ، وَإِنْ صَامَهُ" ، قَالَ سُفْيَان : قَالَ حَبِيبٌ : حَدَّثَنِي عُمَارَةُ ، عَنِ أَبِي الْمُطَوِّس ، فَلَقِيتُ أَبَا الْمُطَوِّسِ فَحَدَّثَنِي. حَدَّثَنَاه أَبُو نُعَيْمٍ ، فَقَالَ: أَبُو الْمُطَوِّس .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص بغیر کسی عذر کے رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دے یا توڑ دے ساری عمر کے روزے بھی اس ایک روزے کا بدلہ نہیں بن سکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 10082
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سفيان ، عن حبيب ، عن ابن المطوس ، عن ابيه , فذكر.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ ، عَنِ أَبِيهِ , فَذَكَرَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 10083
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن اشعث ، عن الحسن ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا جلس بين شعبها الاربع واجتهد، فقد وجب الغسل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَة ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ وَاجْتَهَدَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مرد اپنی بیوی کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور کوشش کرلے تو اس پر غسل واجب ہوگیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 291 ، م: 348، الحسن: لم يسمع من أبي هريره لكن عرفت الواسطه بينهما، وهو أبو رافع الثقه
حدیث نمبر: 10084
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن اطفال المشركين، فقال: " الله اعلم بما كانوا عاملين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَة ، َعَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم سُئِلَ عَنْ أَطْفَالِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: " اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے نابالغ فوت ہوجانے والے بچوں کا حکم دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس بات کو زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا اعمال سرانجام دیتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6599، م: 2659
حدیث نمبر: 10085
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن حميد ، قال: حدثنا بكر بن عبد الله ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , قال: لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهو في طريق من طرق المدينة، فانخنست فذهبت فاغتسلت، ثم جئت، فقال:" اين كنت؟" قال: كنت لقيتني وانا جنب، فكرهت ان اجالسك على غير طهارة، فقال: " إن المسلم لا ينجس" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، فَانْخَنَسْتُ فَذَهَبْتُ فَاغْتَسَلْتُ، ثُمَّ جِئْتُ، فَقَالَ:" أَيْنَ كُنْتَ؟" قَالَ: كُنْتَ لَقِيتَنِي وَأَنَا جُنُبٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أُجَالِسَكَ عَلَى غَيْرِ طَهَارَةٍ، فَقَالَ: " إِنَّ الْمُسْلِمَ لَا يَنْجُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ناپاکی کی حالت میں میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگئی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلتا رہا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جگہ بیٹھ گئے میں موقع پاکر پیچھے سے کھسک گیا اور اپنے خیمے میں آکر غسل کیا اور دوبارہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بھی وہیں تشریف فرما تھے مجھے دیکھ کر پوچھنے لگے کہ تم کہاں چلے گئے تھے؟ میں نے عرض کیا کہ جس وقت آپ سے ملاقات ہوئی تھی۔ میں ناپاکی حالت میں تھا مجھے ناپاکی کی حالت میں آپ کے ساتھ بیٹھتے ہوئے اچھا نہ لگا اس لئے میں چلا گیا اور غسل کیا (پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن تو ناپاک نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 283، م: 371
حدیث نمبر: 10086
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، قال: حدثنا سعيد ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم حث على الصدقة، فقال رجل: عندي دينار، قال: " تصدق به على نفسك"، قال: عندي دينار آخر، قال:" تصدق به على زوجتك"، قال: عندي دينار آخر، قال:" تصدق به على ولدك"، قال: عندي دينار آخر، قال:" تصدق به على خادمك"، قال: عندي دينار آخر، قال،" انت ابصر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَثَّ عَلَى الصَّدَقَة، فَقَالَ رَجُلٌ: عِنْدِي دِينَارٌ، قَالَ: " تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى نَفْسِكَ"، قَال: عِنْدِي دِينَارٌ آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى زَوْجَتِكَ"، قَالَ: عِنْدِي دِينَارٌ آخَرُ، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى وَلَدِكَ"، قَالَ: عِنْدِي دِينَارٌ آخَر، قَالَ:" تَصَدَّقْ بِهِ عَلَى خَادِمِكَ"، قَالَ: عِنْدِي دِينَارٌ آخَرُ، قَال،" أَنْتَ أَبْصَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی، یک آدمی کہنے لگا کہ اگر میرے پاس صرف ایک دینار ہو تو؟ فرمایا اسے اپنی ذات پر صدقہ کردو اس نے پوچھا کہ اگر ایک دینار اور بھی ہو تو؟ فرمایا اپنی بیوی پر صدقہ کردو اس نے پوچھا کہ اگر ایک دینار اور بھی ہو تو؟ فرمایا اسے اپنے بچے پر صدقہ کردو اس نے پوچھا کہ اگر ایک دینار اور بھی ہو تو؟ فرمایا اسے اپنے خادم پر صدقہ کردو اس نے پوچھا کہ اگر ایک دینار اور بھی ہو تو؟ فرمایا تم زیادہ بہتر سمجھتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 10087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , او عن ابي سعيد شك الاعمش، قال:" يقال لصاحب القرآن يوم القيامة: اقره وارقه، فإن منزلتك عند آخر آية تقرؤها .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَوْ عَنِ أَبِي سَعِيدٍ شَكَّ الْأَعْمَشُ، قََالَ:" يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: اقْرَهْ وَارْقَهْ، فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت کے دن حامل قرآن سے کہا جائے گا پڑھتا جا اور چڑھتا جا، تیر ا ٹھکانہ اس آخری آیت پر ہوگا جو تو پڑھے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو في حكم المرفوع
حدیث نمبر: 10088
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا عباد بن منصور . وإسماعيل , قال: اخبرنا عباد , المعنى، عن القاسم بن محمد ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال إسماعيل: عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يقبل الصدقات، وياخذها بيمينه، فيربيها لاحدكم كما يربي احدكم مهره او فلوه او فصيله، حتى إن اللقمة لتصير مثل احد" ، وقال وكيع: في حديثه: وتصديق ذلك في كتاب الله: وهو الذي يقبل التوبة عن عباده سورة الشورى آية 25 وياخذ الصدقات، و يمحق الله الربا ويربي الصدقات سورة البقرة آية 276.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ . وَإِسْمَاعِيلُ , قََالَ: أَخْبَرَنَا عَبَّادٌ , الْمَعْنَى، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ إِسْمَاعِيلُ: عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ قال: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقْبَلُ الصَّدَقَاتِ، وَيَأْخُذُهَا بِيَمِينِهِ، فَيُرَبِّيهَا لِأَحَدِكُمْ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ مُهْرَهُ أَوْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ، حَتَّى إِنَّ اللُّقْمَةَ لَتَصِيرُ مِثْلَ أُحُدٍ" ، وَقَالَ وَكِيعٌ: فِي حَدِيثِهِ: وَتَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ: وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ سورة الشورى آية 25 وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ، وَ يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ سورة البقرة آية 276.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب حلال مال میں سے کوئی چیزصدقہ کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرما لیتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے اور انسان ایک لقمہ صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں بڑھتے بڑھتے وہ ایک لقمہ پہاڑ کے برابر بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن في المتابعات، خ: 1410، م: 1014
حدیث نمبر: 10089
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اطاعني فقد اطاع الله، ومن اطاع الإمام فقد اطاعني، ومن عصاني فقد عصى الله، ومن عصى الإمام فقد عصى الله عز وجل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ أَطَاعَ الْإِمَامَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ عَصَى الْإِمَامَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی درحقیقت اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2957، م: 1835
حدیث نمبر: 10090
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , وبهز , قالا: حدثنا همام ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، قال بهز في حديثه: قال: حدثنا قتادة، عن بشير بن نهيك , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من كانت له امراتان يميل مع إحداهما على الاخرى، جاء يوم القيامة واحد شقيه ساقط" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَبَهْزٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، قََالَ بَهْزٌ فِي حَدِيثِهِ: قََالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ يَمِيلُ مَعَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَحَدُ شِقَّيْهِ سَاقِطٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور وہ ایک کو دوسری پر ترجیح دیتا ہو (ناانصافی کرتا ہو) وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کا جسم فالج زدہ ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10091
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , وابي رزين ، عن ابي هريرة رفعه كذا , قال: الاعمش قال: " إذا استيقظ احدكم من منامه، فلا يغمس يده في الإناء حتى يغسلها ثلاثا، فإنه لا يدري اين باتت يده" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , وَأَبِي رَزِينٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ رَفَعَهُ كَذَا , قََالَ: الْأَعْمَشُ قََالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ، فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278
حدیث نمبر: 10092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة انه راى قوما يتوضئون من المطهرة، فقال: اسبغوا الوضوء، فإني سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: " ويل للعراقيب من النار" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ رَأَى قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمَطْهَرَةِ، فَقَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلْعَرَاقِيبِ مِنَ النَّارِ" .
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو وضو کررہے تھے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ وضو خوب اچھی طرح کرو کیونکہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 165، م: 242
حدیث نمبر: 10093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن شعبة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا وضوء إلا من صوت او ريح" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ صَوْتٍ أَوْ رِيحٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو اسی وقت واجب ہوتا ہے جب آواز آئے یا خروج ریح ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10094
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا داود الاودي ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقومن احدكم إلى الصلاة وبه اذى من غائط او بول" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ الْأَوْدِيُّ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُومَنَّ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ وَبِهِ أَذًى مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسی کو پیشاب پاخانہ کی ضرورت ہو تو وہ نماز کے لئے کھڑا نہ ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه و شواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف داود
حدیث نمبر: 10095
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن ابي الشعثاء ، قال: خرج رجل من المسجد بعد ما اذن فيه بالعصر، فقال ابو هريرة : " اما هذا فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، قََالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ مَا أُذِّنَ فِيهِ بِالْعَصْرِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
ابوالشعثاء محاربی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز عصر کی اذان کے بعد ایک آدمی اٹھا اور مسجد سے نکل گیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس آدمی نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10096
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابو مودود ، عن عبد الرحمن بن ابي حدرد الاسلمي ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا بزق احدكم في مسجدي او المسجد فليحفر وليعمق، او ليبزق في ثوبه حتى يخرجه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَوْدُودٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا بَزَقَ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِي أَوْ الْمَسْجِدِ فَلْيَحْفِرْ وَلْيُعَمِّق، أَوْ لِيَبْزُقْ فِي ثَوْبِهِ حَتَّى يُخْرِجَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی شخص مسجد میں تھوکنا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ خوب زیادہ مٹی کھود لے ورنہ اپنے کپڑے میں تھوک لے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده حسن، خ: 416، م: 550
حدیث نمبر: 10097
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي خالد ، عن ابيه ، قال: رايت ابا هريرة " صلى صلاة تجوز فيها، فقلت له: هكذا كان صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم , واوجز" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنِ أَبِيهِ ، قََالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ " صَلَّى صَلَاةً تَجَوَّزَ فِيهَا، فَقُلْتُ لَهُ: هَكَذَا كَانَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ , وَأَوْجَزَ" .
ابوخالد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مختصر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح نماز پڑھتے تھے؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہاں! بلکہ اس سے بھی مختصر۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10098
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الإمام ضامن، والمؤذن مؤتمن، اللهم ارشد الائمة، واغفر للمؤذنين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْإِمَامُ ضَامِنٌ، وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ، اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ، وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار اے اللہ اماموں کی رہنمائی فرما اور مؤذنین کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10099
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تجوزوا في الصلاة، فإن فيهم الضعيف والكبير وذا الحاجة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَجَوَّزُوا فِي الصَّلَاةِ، فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جب تم امام بن کر نماز پڑھایا کرو تو) ہلکی نماز پڑھایا کرو کیونکہ نمازیوں میں عمر رسیدہ، کمزور اور ضرورت مند سب ہی ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 703، م: 467
حدیث نمبر: 10100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اثقل الصلاة على المنافقين، صلاة العشاء والفجر، ولو يعلمون ما فيهما لاتوهما ولو حبوا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، صَلَاةُ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فجر اور عشاء کی نمازیں منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں اور اگر انہیں ان دونوں کا ثواب پتہ چل جائے تو وہ ان میں ضرور شرکت کریں اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل ہی آنا پڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 657، م: 651
حدیث نمبر: 10101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا جعفر بن برقان ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد هممت ان آمر فتيتي فيجمعوا حزم الحطب، ثم آمر بالصلاة فتقام، ثم احرق على قوم لا يشهدون الصلاة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي فَيَجْمَعُوا حُزَمَ الْحَطَبِ، ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى قَوْمٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ اپنے نوجوانوں کو حکم دوں کہ لکڑیوں کے گٹھے جمع کریں، پھر ایک آدمی کو حکم دوں اور وہ نماز کھڑی کردے پھر ان لوگوں کے پاس جاؤں جو نماز باجماعت میں شرکت نہیں کرتے اور لکڑیوں کے گٹھوں سے ان کے گھروں میں آگ لگادوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2420، م: 651
حدیث نمبر: 10102
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان , وعبد الرحمن , قال: حدثنا سفيان , عن سعد بن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن هرمز ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان " يقرا في الفجر يوم الجمعة: الم تنزيل , وهل اتى على الإنسان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ " يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: الم تَنْزِيلُ , وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن نماز فجر میں سورت سجدہ اور سورت دہر کی تلاوت کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1068، م: 880
حدیث نمبر: 10103
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , وعبد الرحمن , قالا: حدثنا سفيان , المعنى، عن سعد بن إبراهيم ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اتيتم الصلاة، فاتوها بالوقار والسكينة، فما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاتموا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , الْمَعْنَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَة , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَتَيْتُمْ الصَّلَاة، فَأْتُوهَا بِالْوَقَارِ وَالسَّكِينَةِ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے آیا کرو تو اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو، جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 10104
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اما يخاف الذي يرفع راسه قبل الإمام، ان يحول راسه راس حمار" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " أَمَا يَخَافُ الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ، أَنْ يُحَوَّلَ رَأْسُهُ رَأْسَ حِمَارٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ آدمی جو امام سے پہلے سر اٹھائے اور امام سجدہ ہی میں ہو اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے جیسا بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 691، م: 427
حدیث نمبر: 10105
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن يزيد بن خمير ، عن مولى لقريش ، قال: سمعت ابا هريرة , يحدث معاوية، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يصلي الرجل حتى يحتزم" . قال: وسمعته يحدثه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع المغانم حتى تقسم" , قال شعبة: قال مرة: ويعلم ما هي. قال:" ونهى عن بيع الثمار، حتى تحرز من كل عارض" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ ، عَنْ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يُحَدِّثُ مُعَاوِيَةَ، قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ حَتَّى يَحْتَزِمَ" . قَال: وَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمَغَانِمِ حَتَّى تُقْسَمَ" , قَالَ شُعْبَةُ: قَالَ مَرَّةً: وَيُعْلَمَ مَا هِيَ. قَالَ:" وَنَهَى عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ، حَتَّى تُحْرَزَ مِنْ كُلِّ عَارِضٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کمر کسنے سے قبل نماز پڑھنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تقسیم سے قبل مال غنیمت کی خریدوفروخت منع فرمایا ہے۔ اور یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر آفت سے محفوظ ہونے سے قبل پھل کی خریدوفروخت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الراوي عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 10106
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكمل المؤمنين إيمانا احسنهم خلقا، وخياركم خياركم لنسائكم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام مسلمانوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں اور تم میں سب سے بہترین وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے حق میں اچھے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10107
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اعتق شقصا له في مملوك، فعليه خلاصه كله في ماله، فإن لم يكن له مال، استسعي العبد غير مشقوق عليه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا لَهُ فِي مَمْلُوكٍ، فَعَلَيْهِ خَلَاصُهُ كُلِّهِ فِي مَالِهِ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ، اسْتُسْعِيَ الْعَبْدُ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی کسی غلام میں شراکت ہو اور وہ اپنے حصے کے بقدر اسے آزاد کر دے تو اگر وہ مالدار ہے تو اس کی مکمل جان خلاصی کرانا اس کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ مالدار نہ ہو تو بقیہ قیمت کی ادائیگی کے لئے غلام سے اس طرح کوئی محنت مزدوری کروائی جائے کہ اس پر بوجھ نہ بنے (اور بقیہ قیمت کی ادائیگی کے بعد وہ مکمل آزاد ہوجائے گا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2492، م: 1503
حدیث نمبر: 10108
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، قال: حدثنا صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من غسل ميتا فليغتسل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قََالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا صَالِحٌ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَلْيَغْتَسِلْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص میت کو غسل دے اسے چاہئے کہ خود بھی غسل کرلے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير صالح، وهو صدوق كان قد اختلط ، وقد اختلف في رفع الحديث ووقفه
حدیث نمبر: 10109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى , وابن جعفر , قالا: حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من رآني في المنام فقد رآني، إن الشيطان لا يتشبه بي" .حَدَّثَنَا يَحْيَى , وَابْنُ جَعْفَرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، إِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَشَبَّهُ بِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جسے خواب میں میری زیارت نصیب ہوجائے اسے یقین کرلینا چاہئے کہ اس نے میری ہی زیارت کی ہے کیونکہ شیطان میری شکل و صورت اختیار کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، ورجاله ثقات
حدیث نمبر: 10110
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن زكريا ، قال: حدثني عامر ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الظهر يركب بنفقة، إذا كان مرهونا، ويشرب لبن الدر، إذا كان مرهونا، وعلى الذي يشرب ويركب نفقته" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ زَكَرِيَّا ، قََالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الظَّهْرُ يُرْكَبُ بِنَفَقَةٍ، إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَيُشْرَبُ لَبَنُ الدَّرِّ، إِذَا كَانَ مَرْهُونًا، وَعَلَى الَّذِي يَشْرَبُ وَيَرْكَبُ نَفَقَتُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر جانور کو بطور رہن کے کسی کے پاس رکھوایا جائے تو اس کا چارہ مرتہن کے ذمے واجب ہوگا اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ پیا جاسکتا ہے البتہ جو شخص اس کا دودھ پیے گا اس کا خرچہ بھی اس کے ذمے ہوگا اور اس پر سواری بھی کی جاسکتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2512
حدیث نمبر: 10111
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عمران ابي بكر ، قال: حدثنا الحسن ، عن ابي هريرة , قال:" اوصاني خليلي رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاث: الوتر قبل النوم، وصيام ثلاثة ايام من كل شهر، والغسل يوم الجمعة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عِمْرَانَ أَبِي بَكْرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: الْوَتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ، وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَالْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں نے انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا۔ (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) جمعہ کے دن غسل کرنے کی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، خ: 1178، م: 721، فيه انقطاع، الحسن لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 10112
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ ، عن ابي هريرة إن شاء الله , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " صلاة في مسجدي هذا، افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا، أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے " سوائے مسجد حرام کے " ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1190، م: 1394
حدیث نمبر: 10113
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو، قال: حدثنا سلمان الاغر ، سمع ابا هريرة يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، قََالَ: حَدَّثَنَا سَلْمَانُ الْأَغَرُّ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، فهو كسابقه
حدیث نمبر: 10114
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، قال: حدثنا عوف ، عن محمد ، عن ابي هريرة . والحسن , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " التسبيح للرجال , والتصفيق للنساء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدٌ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَالْحَسَنِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ , وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ امام کے بھول جانے پر سبحان اللہ کہنے کا حکم مرد مقتدیوں کے لئے ہیں اور تالی بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناد الموصول منه صحيح، خ: 1203، م: 422، ورواية الحسن، مرسلة
حدیث نمبر: 10115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن هشام ، قال: حدثني يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم " من امسك كلبا، نقص من عمله كل يوم قيراط، إلا كلب حرث او ماشية" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ هِشَامٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ، إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ أَوْ مَاشِيَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص شکاری کتے اور کھیت یا ریوڑ کی حفاظت کے علاوہ شوقیہ طور پر کتے پالے اس کے ثواب میں سے روزانہ ایک قیراط کے برابر کمی ہوتی رہے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2322، م: 1575
حدیث نمبر: 10116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن علي بن المبارك ، قال: حدثني يحيى ، قال: حدثني ضمضم ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" امر بقتل الاسودين في الصلاة: الحية والعقرب" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمُبَارَكِ ، قََالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى ، قََالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ: الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دے رکھا ہے کہ دوران نماز بھی " دو کالی چیزوں یعنی سانپ اور بچھو کو " مارا جاسکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن هشام ، قال: حدثنا يحيى ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من صام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه، ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے، اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے، اسی طرح جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کرے اس کے گزشتہ گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1901، م: 760
حدیث نمبر: 10118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , وابو عامر , قالا: حدثنا هشام ، فذكرا مثله، إلا انهما قالا:" من قام رمضان إيمانا".حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَأَبُو عَامِرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، فَذَكَرَا مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُمَا قَالَا:" مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 37، م: 760
حدیث نمبر: 10119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن سفيان ، عن مزاحم بن زفر ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم، فيما اعلم شك يحيى، قال: " دينار انفقته في سبيل الله عز وجل، ودينار في المساكين، ودينار في رقبة، ودينار في اهلك، اعظمها اجرا الدينار الذي تنفقه على اهلك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُزَاحِمِ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا أَعْلَمُ شَكَّ يَحْيَى، قَالَ: " دِينَارٌ أَنْفَقْتَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَدِينَارٌ فِي الْمَسَاكِينِ، وَدِينَارٌ فِي رَقَبَةٍ، وَدِينَارٌ فِي أَهْلِكَ، أَعْظَمُهَا أَجْرًا الدِّينَارُ الَّذِي تُنْفِقُهُ عَلَى أَهْلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ دینار جو تم اللہ کے راستہ میں خرچ کرو اور وہ دینار جو مساکین میں تقسیم کرو اور وہ دینار جس سے کسی غلام کو آزاد کراؤ اور وہ دینار جو اپنے اہل خانہ پر خرچ کرو ان میں سب سے زیادہ ثواب اس دینار پر ہوگا جو تم اپنے اہل خانہ پر خرچ کروگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 995
حدیث نمبر: 10120
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن مالك ، قال: حدثني الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما من مسلم يموت له ثلاثة من الولد لم يبلغوا الحنث، فتمسه النار , إلا تحلة القسم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَمُوتُ لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ، فَتَمَسُّهُ النَّارُ , إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کے تین بچے نابالغ فوت ہوگئے ہوں ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ اس کے باوجود جہنم میں داخل ہوجائے الاّ یہ کہ قسم پوری کرنے کے لئے جہنم میں جانا پڑے (ہمشہ جہنم میں نہیں رہے گا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1251، م: 2632
حدیث نمبر: 10121
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن مالك ، قال: حدثني الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " فضل صلاة الجماعة على صلاة الرجل وحده، خمسة وعشرون جزءا" ، قال يحيى: إن شاء الله.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فَضْلُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ، خَمْسَةٌ وَعِشْرُونَ جُزْءًا" ، قَالَ يَحْيَى: إِنْ شَاءَ اللَّهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 648، م: 649
حدیث نمبر: 10122
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، قال: حدثنا زياد يعني مولى بني مخزوم، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " نحن الآخرون السابقون يوم القيامة، فاول زمرة من امتي يدخلون الجنة، صورة كل رجل منهم على صورة القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم، كاشد ضوء نجم في السماء، ثم هم منازل بعد ذلك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي مَوْلَى بَنِي مَخْزُومٍ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَوَّلُ زُمْرَةٍ مِنْ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، صُورَةُ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، كَأَشَدِّ ضَوْءِ نَجْمٍ فِي السَّمَاءِ، ثُمَّ هُمْ مَنَازِلُ بَعْدَ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں تو ہم سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے پہلے جنت میں جائیں گے جنت میں میری امت کا جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ان کے بعد داخل ہونے والا گروہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوگا۔ اس کے بعد درجہ بدرجہ لوگ ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3254، م: 2834
حدیث نمبر: 10123
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا زياد مولى بني مخزوم، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال :" ما منكم احد داخل الجنة بعمله" , قيل: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا، إلا ان يتغمدني الله برحمة منه وفضل" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: َحَدَّثَنَا زِيَادٌ مَوْلَى بَنِي مَخْزُومٍ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ :" مَا مِنْكُمْ أَحَدٌ دَاخِلٌ الْجَنَّةَ بِعَمَلِهِ" , قِيلَ: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5673، م: 2816، وهذا إسناد ضعيف لجهالة زياد، لكنه متابع
حدیث نمبر: 10124
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 10125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا جاء خادم احدكم بطعامه، فليجلسه معه، فإن لم يجلسه، فليناوله منه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ إِسْمَاعِيلَ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ، فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ، فَإِنْ لَمْ يُجْلِسْهُ، فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکا کر لائے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک لقمہ لے کر ہی اسے دے دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2557، م: 1663
حدیث نمبر: 10126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يحيى يعني ابن سعيد ، قال: حدثني ذكوان ابو صالح ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي، ما تخلفت عن سرية تخرج، ولكن لا يجدون حمولة، ولا اجد ما احملهم، ويشق عليهم ان يتخلفوا عني، ولوددت اني قاتلت في سبيل الله، فقتلت، ثم احييت، ثم قتلت، ثم احييت، ثم قتلت، ثم احييت" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي ذَكْوَانُ أَبُو صَالِحٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَخْرُجُ، وَلَكِنْ لَا يَجِدُونَ حَمُولَةً، وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ، وَيَشُقُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَوَدِدْتُ أَنِّي قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ، ثُمَّ قُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ، ثُمَّ قُتِلْتُ، ثُمَّ أُحْيِيتُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرا دل چاہتا ہے کہ میں اللہ کے راستہ میں نکلنے والے کسی سریہ سے کبھی پیچھے نہ رہتا لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ ان سب کو سواری مہیا کرسکوں مجھے اس بات کی تمنا ہے کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور جام شہادت نوش کرلوں، پھر زندگی عطاہو اور جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں، پھر جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36 م: 1876
حدیث نمبر: 10127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، قال: حدثني عجلان مولى المشمعل، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ركوب البدنة , فقال: " اركبها"، قال إنها بدنة! قال" اركبها ويلك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي عَجْلَانُ مَوْلَى الْمُشْمَعِلِّ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رُكُوبِ الْبَدَنَةِ , فَقَالَ: " ارْكَبْهَا"، قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ! قَالَ" ارْكَبْهَا وَيْلَك" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی نے قربانی کے جانور پر سوار ہونے کا حکم پوچھا (جبکہ انسان حج کے لئے جارہاہو اور اس کے پاس کوئی دوسری سواری نہ ہو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1689، م: 1322
حدیث نمبر: 10128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن مالك ، قال: حدثني الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قال الرجل لصاحبه يوم الجمعة والإمام يخطب انصت فقد لغا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مَالِكٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِصَاحِبِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ امام جب وقت جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغو کام کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 934، م: 851
حدیث نمبر: 10129
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند ، قال: حدثنا عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من ادرك سجدة من صلاة الصبح قبل طلوع الشمس، فقد ادرك، ومن ادرك سجدة من صلاة العصر قبل ان تغرب الشمس، فقد ادرك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ، فَقَدْ أَدْرَكَ، وَمَنْ أَدْرَكَ سَجْدَةً مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ، فَقَدْ أَدْرَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی نماز کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی اور جو شخص غروب آفتاب سے قبل نماز عصر کی ایک رکعت پالے اس نے وہ نماز پا لی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608
حدیث نمبر: 10130
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم " حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " حَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بنی اسرائیل سے روایات بیان کرسکتے ہو، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10131
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن يحيى ، قال: حدثني ابو بكر بن محمد ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من وجد ماله بعينه عند رجل قد افلس، فهو احق به" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ يَحْيَى ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ وَجَدَ مَالَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2402، م: 1559
حدیث نمبر: 10132
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسباط بن محمد ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان يوم يصومه احدكم، فلا يرفث ولا يجهل، فإن جهل عليه، فليقل إني امرؤ صائم" .حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ يَوْمٌ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ، فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ جُهِلَ عَلَيْهِ، فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ ڈھال ہے جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہونے کی حالت میں صبح کرے تو اسے کوئی بیہودگی یا جہالت کی بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ اگر کوئی آدمی اس سے لڑنا یا گالی گلوچ کرنا چاہے تو اسے یوں کہہ دینا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1511
حدیث نمبر: 10133
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسباط ، قال: حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن ابن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: وحدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , في قوله عز وجل:" وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا سورة الإسراء آية 78، قال: تشهد ملائكة الليل وملائكة النهار" .حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: وَحَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ:" وَقُرْآنَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78، قَالَ: تَشْهَدُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلَائِكَةُ النَّهَار" .
خضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی ان قرآن الفجر کان مشہودا کی تفسیر میں فرمایا ہے کہ اس وقت رات اور دن کے فرشتے جمع ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 648، م: 649، وله هنا إسنادان، الأول: منقطع فإن إبراهيم لم يسمع من ابن مسعود، والثاني: صحيح
حدیث نمبر: 10134
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة , قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " اتاكم اهل اليمن، هم ارق افئدة، الإيمان يمان، والفقه يمان، والحكمة يمانية" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ، هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْفِقْهُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں اور ایمان حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 10135
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: اخبرنا المثنى ، قال: حدثنا قتادة ، عن بشير بن كعب ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا تشاجرتم او اختلفتم في الطريق، فدعوا سبع اذرع" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْمُثَنَّى ، قََالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا تَشَاجَرْتُمْ أَوْ اخْتَلَفْتُمْ فِي الطَّرِيقِ، فَدَعُوا سَبْعَ أَذْرُعٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب راستے کی پیمائش میں لوگوں کے درمیان اختلاف ہوجائے تو اسے سات گز پر اتفاق کرکے دور کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2473، م: 1613
حدیث نمبر: 10136
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي عروبة ، قال: حدثنا قتادة , عن زرارة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله تجاوز لامتي عما حدثت به انفسها، ما لم تعمل به او تكلم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ زُرَارَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَكَلَّمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت کو یہ چھوٹ دی ہے کہ اس کے ذہن میں جو وسوسے پیدا ہوتے ہیں ان پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا بشرطیکہ وہ اس وسوسے پر عمل نہ کرے یا اپنی زبان سے اس کا اظہار نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2528، م: 127
حدیث نمبر: 10137
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب . وحجاج ، قال: اخبرنا ابن ابي ذئب , المعنى، قال: حدثني سعيد ، عن عبد الرحمن بن مهران ، عن ابي هريرة , قال: إذا مت فلا تضربوا علي فسطاطا، ولا تتبعوني بنار، واسرعوا بي إلى ربي، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا وضع العبد او الرجل الصالح على سريره، قال: قدموني قدموني، وإذا وضع الرجل السوء، قال ويلكم اين تذهبون بي" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ . وَحَجَّاجٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , الْمَعْنَى، قََالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: إِذَا مُتُّ فَلَا تَضْرِبُوا عَلَيَّ فُسْطَاطًا، وَلَا تَتْبَعُونِي بِنَارٍ، وَأَسْرِعُوا بِي إِلَى رَبِّي، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا وُضِعَ الْعَبْدُ أَوْ الرَّجُلُ الصَّالِحُ عَلَى سَرِيرِهِ، قَالَ: قَدِّمُونِي قَدِّمُونِي، وَإِذَا وُضِعَ الرَّجُلُ السَّوْءُ، قَالَ وَيْلَكُمْ أَيْنَ تَذْهَبُونَ بِي" .
عبدالرحمن بن مہران رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس وقت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وفات کا موقع قریب آیا تو وہ فرمانے لگے مجھ پر کوئی خیمہ نہ لگانا میرے ساتھ آگ نہ لے کر جانا اور مجھے جلدی لے جانا کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب کسی نیک آدمی کو چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے مجھے جلدی آگے بھیجو مجھے جلدی آگے بھیجو اور اگر کسی گناہ گار آدمی کو چارپائی پر رکھاجائے تو وہ کہتا ہے ہائے افسوس! مجھے کہاں لئے جاتے ہو؟

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، خ: 1314، م: 944
حدیث نمبر: 10138
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن ابن ابي ذئب ، عن نافع بن ابي نافع ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا سبق إلا في خف، او نصل، او حافر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا سَبَقَ إِلَّا فِي خُفٍّ، أَوْ نَصْلٍ، أَوْ حَافِرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف اونٹ یا گھوڑے میں ریس لگائی جا سکتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10138M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا وكيع , ويزيد , عن ابن ابي ذئب ، عن نافع بن ابي نافع مولى ابي احمد، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.وَحَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَيَزِيدُ , عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي أَحْمَدَ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10139
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5110، م: 1408
حدیث نمبر: 10140
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن الاوزاعي ، قال: حدثنا ابو كثير ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخمر في هاتين الشجرتين النخلة، والعنبة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَمْرُ فِي هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةِ، وَالْعِنَبَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے ایک کھجور اور ایک انگور۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1985
حدیث نمبر: 10141
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى , وعبد الرحمن , المعنى، عن سفيان ، قال: يحيى، قال: حدثني سليمان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة , قال: " ما عاب رسول الله صلى الله عليه وسلم طعاما قط، كان إذا اشتهاه اكله، وإذا لم يشتهه تركه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , الْمَعْنَى، عَنْ سُفْيَانَ ، قََالَ: يَحْيَى، قََالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ ، عَنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " مَا عَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا قَطُّ، كَانَ إِذَا اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِذَا لَمْ يَشْتَهِهِ تَرَكَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا، اگر تمنا ہوتی تو کھالیتے اور اگر تمنا نہ ہوتی تو سکوت فرما لیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5409، م: 2064
حدیث نمبر: 10142
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى ، عن يزيد يعني ابن كيسان ، قال: حدثني ابو حازم ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من صلى على جنازة فله قيراط، فإن اتبعها حتى توضع في القبر، فله قيراطان" ، قال: قلت: يا ابا هريرة , ما القيراط؟ قال: مثل احد.حَدَّثَنِي يَحْيَى ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ كَيْسَانَ ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، فَإِنْ اتَّبَعَهَا حَتَّى تُوضَعَ فِي الْقَبْرِ، فَلَهُ قِيرَاطَان" ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , مَا الْقِيرَاطُ؟ قَالَ: مِثْلُ أُحُد.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہا اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا قیراط سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا احد پہاڑ کے برابر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1325، م: 945
حدیث نمبر: 10143
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد بن عمرو ، قال: حدثنا ابو سلمة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مراء في القرآن كفر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مِرَاءٌ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10144
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد يعني ابن عمرو ، قال: حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تمنعوا إماء الله مساجد الله، وليخرجن تفلات" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ، وَلْيَخْرُجْنَ تَفِلَات" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے بندیوں کو مسجد میں آنے سے نہ روکا کرو، البتہ انہیں چاہئے کہ وہ بناؤ سنگھار کے بغیر عام حالت میں ہی آیا کریں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10145
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد يعني ابن عمرو ، قال: حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة , قال: " للصائم فرحتان: فرحة حين يفطر، وفرحة حين يلقى ربه، ولخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْك" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے چنانچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا اور روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10146
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد يعني ابن عمرو ، قال: حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة , قال صلى الله عليه وسلم: " تستامر اليتيمة في نفسها، فإن سكتت فهو إذنها، وإن ابت فلا جواز عليها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُسْتَأْمَرُ الْيَتِيمَةُ فِي نَفْسِهَا، فَإِنْ سَكَتَتْ فَهُوَ إِذْنُهَا، وَإِنْ أَبَتْ فَلَا جَوَازَ عَلَيْهَا" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری لڑکی سے نکاح کی اجازت لی جائے اگر وہ خاموش رہے تو یہ اس کی جانب سے اجازت تصور کی جائے گی اور اگر وہ انکار کردے تو اس پر زبردستی کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10147
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد يعني ابن عمرو ، قال: حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة , قال صلى الله عليه وسلم: " جرح العجماء جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَرْحُ الْعَجْمَاءِ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2355، م: 1710، وهذا إسناد حسن من أجل محمد بن عمرو، وهو متابع
حدیث نمبر: 10148
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد ، قال: حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" نهى عن بيعتين في بيعة، وعن لبستين: ان يشتمل احدكم الصماء في ثوب واحد , اويحتبي بثوب واحد، ليس بينه وبين السماء شيء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ، وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ: أَنْ يَشْتَمِلَ أَحَدُكُمْ الصَّمَّاءَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ , أَوَيَحْتَبِيَ بِثَوْبٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ شَيْءٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سودے پر دوسرے سودے کرنے اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرا سا بھی کپڑا نہ اور یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2145، م: 1511
حدیث نمبر: 10149
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن محمد يعني ابن عمرو ، قال: حدثني ابو سلمة ، عن ابي هريرة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كبر الإمام فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا سجد فاسجدوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَبَّرَ الْإِمَامُ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا" .
گزشتہ سند سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 734، م: 414
حدیث نمبر: 10150
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى ، عن إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، قال: حدثني قيس بن ابي حازم ، قال: اتينا ابا هريرة نسلم عليه، قال: قلنا: حدثنا، فقال: صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثلاث سنين ما كنت سنوات قط اعقل مني فيهن، ولا احب إلي ان اعي ما يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهن، وإني رايته يقول بيده: " قريب بين يدي الساعة تقاتلون قوما نعالهم الشعر، وتقاتلون قوما صغار الاعين حمر الوجوه، كانها المجان المطرقة" . حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، قََالَ: أَتَيْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ نُسَلِّمُ عَلَيْهِ، قََالَ: قُلْنَا: حَدِّثْنَا، فَقَالَ: صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثَلَاثَ سِنِينَ مَا كُنْتُ سَنَوَاتٍ قَطُّ أَعْقَلَ مِنِّي فِيهِنَّ، وَلَا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَعِيَ مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِنَّ، وَإِنِّي رَأَيْتُهُ يَقُولُ بِيَدِهِ: " قَرِيبٌ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نِعَالُهُمْ الشَّعْرُ، وَتُقَاتِلُونَ قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ حُمْرَ الْوُجُوهِ، كَأَنَّهَا الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس سلام کے لئے حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ کی کوئی حدیث سنائیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں تین سال رہا جماعت صحابہ میں ان تین سالوں کے درمیان کوئی حفظ حدیث کا مجھ سے زیادہ شیدائی کوئی نہیں رہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے قریب تم لوگ ایک ایسی قوم سے قتال کروگے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے اور تم ایک ایسی قوم سے قتال کروگے جن کی آنکھیں چھوٹی اور چہرے سرخ ہوں گے یوں محسوس ہوتا ہوگا کہ ان کے چہرے چپٹی کمانیں ہیں۔ واللہ تم میں سے کوئی آدمی رسی لے اور اس میں لکڑیاں باندھ کر اپنی پیٹھ پر لادے اور اس کی کمائی خود بھی کھائے اور صدقہ بھی کرے یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ کسی آدمی کے پاس جا کر سوال کرے اس کی مرضی ہے کہ اسے دے یا نہ دے اور وجہ اس کی یہ ہے کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقہ میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں۔ اور روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3591، م: 2912
حدیث نمبر: 10151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
والله لان يغدو احدكم فيحتطب على ظهره، فيبيعه، ويستغني به، ويتصدق منه خير له من ان ياتي رجلا فيساله، يؤتيه او يمنعه، وذلك ان اليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول . وَاللَّهِ لَأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَبِيعَهُ، وَيَسْتَغْنِيَ بِهِ، وَيَتَصَدَّقَ مِنْهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا فَيَسْأَلَهُ، يُؤْتِيهِ أَوْ يَمْنَعُهُ، وَذَلِكَ أَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1470، م: 1042
حدیث نمبر: 10152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وخلوف فم الصائم، اطيب عند الله من ريح المسك .وَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة . وابن جعفر , قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الولد للفراش وللعاهر الحجر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . وَابْنُ جَعْفَرٍ , قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بچہ بستر والے کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6750 ، م: 1458
حدیث نمبر: 10154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا علي بن المبارك . وإسماعيل , قال: اخبرني علي بن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ضمضم بن جوس الهفاني ، عن ابي هريرة , قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم " بقتل الاسودين في الصلاة العقرب، والحية" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ . وَإِسْمَاعِيلُ , قََالَ: أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ الْهِفَّانِيِّ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ الْعَقْرَبِ، وَالْحَيَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دے رکھا ہے کہ دوران نماز بھی " دو کالی چیزوں یعنی سانپ اور بچھو کو " مارا جاسکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا افلح بن حميد ، عن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، عن الاغر ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة الرجل في جماعة، تزيد على صلاة الفذ خمسا وعشرين درجة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنِ الْأَغَرِّ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ، تَزِيدُ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 648، م: 649
حدیث نمبر: 10156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , وابو نعيم , قالا: حدثنا سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نفس المؤمن معلقة ما كان عليه دين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَأَبُو نُعَيْمٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِيهِ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَفْسُ الْمُؤْمِنِ مُعَلَّقَةٌ مَا كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کی جان اس وقت تک لٹکی رہتی ہے جب تک کہ اس پر قرض موجود ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم ليس فيه: عن ابيه , مثله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ فِيهِ: عَنْ أَبِيهِ , مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، عمر لم يسمع من ابي هريرة، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 10158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم " امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوا: لا إله إلا الله، عصموا مني دماءهم واموالهم إلا بحقها، وحسابهم على الله عز وجل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت تک قتال کرتا رہوں گا جب تک وہ لاالہ الا اللہ نہ کہہ لیں جب وہ یہ کلمہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنی جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا الاّ یہ کہ اس کلمہ کا کوئی حق ہو اور ان کا حساب کتاب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 21
حدیث نمبر: 10159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد ، قال: حدثنا سفيان ، عن صالح مولى التوءمة، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" امرت ان اقاتل الناس" , فذكر مثله.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ" , فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 10160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن سلم بن عبد الرحمن النخعي ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم: " كان يكره الشكال من الخيل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلْمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّخَعِيِّ ، عَنِ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے گھوڑے کو ناپسند فرماتے تھے جس کی تین ٹانگوں کا رنگ سفید ہو اور چوتھی کا رنگ باقی جسم کے رنگ کے مطابق ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1875
حدیث نمبر: 10161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شريك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الملائكة لا تصحب رفقة فيها جرس ولا كلب" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَصْحَبُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ وَلَا كَلْبٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م 2113، وهذا إسناد ضعيف، شريك، وإن كان سيئ الحفظ، قد توبع
حدیث نمبر: 10162
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب , وحجاج ، قال: اخبرنا بن ابي ذئب ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنكم ستحرصون على الإمارة، وستصير حسرة وندامة قال حجاج: يوم القيامة، نعمت المرضعة، وبئست الفاطمة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , وَحَجَّاجٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا بْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الْإِمَارَةِ، وَسَتَصِيرُ حَسْرَةً وَنَدَامَة قَالَ حَجَّاجٌ: يَوْمَ الْقِيَامَةِ، نِعْمَتِ الْمُرْضِعَةُ، وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی مکرم، سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب تم لوگ حکمرانی کی خواہش اور حرص کروگے لیکن یہ حکمرانی قیامت کے دن باعث حسرت و ندامت ہوگی پس وہ بہترین دودھ پلانے اور بدترین دودھ چھڑانے والی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7148
حدیث نمبر: 10163
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسموا العنب الكرم، فإنما الكرم الرجل المسلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَج ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُسَمُّوا الْعِنَبَ الْكَرْمَ، فَإِنَّمَا الْكَرْمُ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انگور کے باغ کو کرم نہ کہا کیونکہ اصل کرم تو مرد مومن ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6183، م: 2247
حدیث نمبر: 10164
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن زياد بن إسماعيل المخزومي ، عن محمد بن عباد ، عن ابي هريرة , قال: " جاء مشركو قريش يخاصمون النبي صلى الله عليه وسلم في القدر، فنزلت هذه الآية يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر، إنا كل شيء خلقناه بقدر سورة القمر آية 48 - 49" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " جَاءَ مُشْرِكُو قُرَيْشٍ يُخَاصِمُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَدَرِ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يَوْمَ يُسْحَبُونَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ ذُوقُوا مَسَّ سَقَرَ، إِنَّا كُلَّ شَيْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ سورة القمر آية 48 - 49" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مشرکین قریش نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسئلہ تقدیر میں جھگڑتے ہوئے آئے اس مناسبت سے یہ آیت نازل ہوئی جس دن آگ میں ان کے چہروں کو جھلسایا جائے گا تو ان سے کہا جائے گا کہ عذاب جہنم کا مزہ چکھو ہم نے ہر چیز کو ایک مقررہ اندازے سے پیدا کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، م: 2656
حدیث نمبر: 10165
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن اسامة بن زيد يعني الليثي ، عن المقبري سمعه , عن ابي هريرة , قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يريد سفرا، فقال: يا رسول الله، اوصني، فقال: " اوصيك بتقوى الله، والتكبير على كل شرف"، فلما مضى , قال:" اللهم ازو له الارض وهون عليه السفر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَعْنِي اللَّيْثِيَّ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ سَمِعَهُ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ سَفَرًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْصِنِي، فَقَالَ: " أُوصِيكَ بِتَقْوَى اللَّهِ، وَالتَّكْبِيرِ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ"، فَلَمَّا مَضَى , قَالَ:" اللَّهُمَّ ازْوِ لَهُ الْأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا وہ سفر پر جانا چاہ رہا تھا کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی وصیت فرما دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی اور ہر بلندی پر تکبیر کہنے کی وصیت کرتا ہوں جب اس شخص نے واپسی کے لئے پشت پھیری تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ اس کے لئے زمین کو لپیٹ دے اور سفر کو آسان فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابن ابي خالد ، عن زياد مولى بني مخزوم، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا كسرى بعد كسرى، ولا قيصر بعد قيصر، والذي نفسي بيده، لتنفقن كنوزهما في سبيل الله" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ زِيَادٍ مَوْلَى بَنِي مَخْزُومٍ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا كِسْرَى بَعْدَ كِسْرَى، وَلَا قَيْصَرَ بَعْدَ قَيْصَرَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ بعد کوئی کسریٰ نہ رہے گا اور جب قیصر کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا۔ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستہ میں ضرور خرچ کروگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3618، م: 2918، وهذا إسناد ضعيف لجهالة زياد المخزومي
حدیث نمبر: 10167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن حكيم الاثرم ، عن ابي تميمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اتى حائضا، او امراة في دبرها، او كاهنا فصدقه بما يقول، فقد كفر بما انزل الله على محمد صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ ، عَنِ أَبِي تَمِيمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَتَى حَائِضًا، أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا، أَوْ كَاهِنًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی حائضہ عورت سے یا کسی عورت کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کرے یا کسی کاہن کی تصدیق کرے تو گویا اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی شریعت سے برأت ظاہر کردی۔

حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 10168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن موسى بن ابي عثمان ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصوم المراة يوما واحدا وزوجها شاهد، إلا بإذنه، إلا رمضان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ يَوْمًا وَاحِدًا وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ، إِلَّا بِإِذْنِهِ، إِلَّا رَمَضَانَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت " جبکہ اس کا خاوند گھر میں موجود ہو " ماہ رمضان کے علاوہ کوئی نفلی روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5195، م: 1026
حدیث نمبر: 10169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع المنابذة والملامسة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلَامَسَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھو کر یا کنکری پھینک کر خریدوفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2146، م: 1511
حدیث نمبر: 10170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , حدثنا علي بن صالح ، عن سلمة بن كهيل ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خياركم احسنكم قضاء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خِيَارُكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے سب سے بہترین وہ ہے جو اداء قرض میں سب سے بہترین ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2305، م: 1601
حدیث نمبر: 10171
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن الفضل ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في تلبيته: " لبيك إله الحق" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي تَلْبِيَتِهِ: " لَبَّيْكَ إِلَهَ الْحَقِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا کہ لبیک الہ الحق۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا سے بےرغبت مومن کا کوئی حساب نہ ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير الصدقة ما كان عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو کچھ نہ کچھ مالداری چھوڑ دے (سارا مال خرچ نہ کرے) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقہ کرنے میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5355
حدیث نمبر: 10173
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم راى الحسن بن علي اخذ تمرة من تمر الصدقة، فلاكها في فيه، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" كخ كخ , إنا لا تحل لنا الصدقة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ أَخَذَ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَلَاكَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كِخْ كِخْ , إِنَّا لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے صدقہ کی کھجور لے کر منہ میں ڈال لی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے نکالو کیا تمہیں پتہ نہیں ہے کہ ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1485، م: 1069
حدیث نمبر: 10174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن مزاحم بن زفر ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " دينارا انفقته في سبيل الله، ودينارا انفقته في رقبة، ودينارا تصدقت به، ودينارا انفقته على اهلك، افضلها الدينار الذي انفقته على اهلك" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُزَاحِمِ بْنِ زُفَرَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دِينَارًا أَنْفَقْتَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدِينَارًا أَنْفَقْتَهُ فِي رَقَبَةٍ، وَدِينَارًا تَصَدَّقْتَ بِهِ، وَدِينَارًا أَنْفَقْتَهُ عَلَى أَهْلِك، أَفْضَلُهَا الدِّينَارُ الَّذِي أَنْفَقْتَهُ عَلَى أَهْلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ دینار جو تم اللہ کے راستہ میں خرچ کرو اور وہ دینار جو مساکین میں تقسیم کرو اور وہ دینار جس سے کسی غلام کو آزاد کراؤ اور وہ دینار جو اپنے اہل خانہ پر خرچ کرو ان میں سب سے زیادہ ثواب اس دینار پر ہوگا جو تم اپنے اہل خانہ پر خرچ کروگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 995
حدیث نمبر: 10175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة . وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل عمل ابن آدم يضاعف، الحسنة عشرة امثالها، إلى سبع مائة ضعف، إلى ما شاء الله" . يقول الله عز وجل: " إلا الصوم، فإنه لي، وانا اجزي به، يدع طعامه وشرابه من اجلي" . " وللصائم فرحتان: فرحة حين يفطر، وفرحة عند لقاء ربه، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله عز وجل من ريح المسك، الصوم جنة، الصوم جنة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ، الْحَسَنَةُ عَشَرَةُ أَمْثَالِهَا، إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، إِلَى مَا شَاءَ اللَّهُ" . يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " إِلَّا الصَّوْمَ، فَإِنَّهُ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ أَجْلِي" . " وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، الصَّوْمُ جُنَّة، الصَّوْمُ جُنَّةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کی ہر نیکی کو اس کے لئے دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھادیا جاتا ہے سوائے روزے کے (جس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔ (دو مرتبہ فرمایا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا الاعمش ، قال: حدثنا ابو صالح ، قال: قال ابو هريرة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فذكر معناه.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، قََالَ: قََالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، اولا ادلكم على شيء إذا فعلتموه تحاببتم؟ افشوا السلام بينكم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے جب تک کامل مومن نہ ہوجاؤ اور کامل مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرنے لگو کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتادوں جس پر عمل کرنے کے بعد تم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو؟ آپس میں سلام کو پھیلاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 54
حدیث نمبر: 10178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابو مليح المدني شيخ من اهل المدينة، سمعه من ابي صالح , وقال مرة: قال: سمعت ابا صالح يحدث، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لم يدع الله، غضب الله عليه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَلِيحٍ الْمَدَنِيُّ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَة، سَمِعَهُ مِنْ أَبِي صَالِحٍ , وَقَالَ مَرَّةً: قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ يُحَدِّثُ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يَدْعُ اللَّهَ، غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ سے نہیں مانگتا اللہ اس سے ناراض ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل أبي صالح
حدیث نمبر: 10179
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا فرج بن فضالة ، عن ابي سعد الحمصي ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: دعاء حفظته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لا ادعه: " اللهم اجعلني اعظم شكرك، واتبع نصيحتك، واكثر ذكرك، واحفظ وصيتك" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنِ أَبِي سَعْدٍ الْحِمْصِيِّ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: دُعَاءٌ حَفِظْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا أَدَعُهُ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي أُعْظِمُ شُكْرَكَ، وَأَتَّبِعُ نَصِيحَتَكَ، وَأُكْثِرُ ذِكْرَك، وَأَحْفَظُ وَصِيَّتَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ دعائیں سنی ہیں میں جب تک زندہ ہوں انہیں ترک نہیں کروں گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ مجھے اپنا شکر ادا کرنے والا کثرت سے اپنا ذکر کرنے والا اپنی نصیحت کی پیروی کرنے والا اور اپنی وصیت کی حفاظت کرنے والا بنا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الفرج
حدیث نمبر: 10180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاوزاعي ، عن حسان بن عطية ، عن محمد بن ابي عائشة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تشهد احدكم، فليستعذ بالله من اربع , يقول: اللهم إني اعوذ بك من عذاب جهنم، وعذاب القبر، وشر فتنة المسيح الدجال، ومن فتنة المحيا والممات" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِيَّةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَشَهَّدَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنْ أَرْبَعٍ , يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص قعدہ اخیرہ سے فارغ ہوجائے تو اسے چاہئے کہ چار چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگے عذاب قبر سے عذاب جہنم سے زندگی اور موت کے فتنے سے اور مسیح دجال کے شر سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1377، م: 588
حدیث نمبر: 10181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاوزاعي ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1377، م: 588
حدیث نمبر: 10182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو تعلمون ما اعلم، لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَم، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ میں جانتاہوں اگر وہ تمہیں پتہ چل جائے تو تم آہ بکاء کی کثرت کرنا شروع کردو اور ہنسنے میں کمی کردو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6637
حدیث نمبر: 10183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سعدان الجهني ، عن سعد ابي مجاهد الطائي ، عن ابي مدلة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصائم لا ترد دعوته" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سَعْدَانُ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ سَعْدٍ أَبِي مُجَاهِدٍ الطَّائِيِّ ، عَنِ أَبِي مُدِلَّةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّائِمُ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کی دعاء رد نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا الإسناد ضعيف لجهالة أبي مدلة
حدیث نمبر: 10184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا علي بن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقدموا شهر رمضان بصيام يوم او يومين، إلا رجلا كان يصوم صوما فليصمه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقَدَّمُوا شَهْرَ رَمَضَانَ بِصِيَامِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ، إِلَّا رَجُلًا كَانَ يَصُومُ صَوْمًا فَلْيَصُمْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان سے ایک دو دن پہلے روزے نہ رکھا کرو البتہ اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول پہلے سے روزہ رکھنے کا ہو کہ اسے روزہ رکھ لینا چاہئے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1914، م: 1082
حدیث نمبر: 10185
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تسحروا، فإن في السحور بركة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَحَّرُوا، فَإِنَّ فِي السُّحُورِ بَرَكَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کے کھانے میں برکت ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبي ليلى
حدیث نمبر: 10186
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن مكحول ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس على الرجل المسلم في عبده ولا خادمه ولا فرسه صدقة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ عَلَى الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ وَلَا خَادِمِهِ وَلَا فَرَسِهِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1464، م: 982 ، وهذا إسناد فيه انقطاع، أن مكحولا لم يسمع من عراك هذا الحديث بعينه
حدیث نمبر: 10187
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان , وشعبة , عن عبد الله بن دينار ، عن سليمان بن يسار ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس على المسلم في فرسه ولا عبده صدقة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , وَشُعْبَةُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَار ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي فَرَسِهِ وَلَا عَبْدِهِ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ نہیں ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1464، م: 982
حدیث نمبر: 10188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , وابي رزين ، عن ابي هريرة يرفعه , قال: " إذا انقطع شسع احدكم، فلا يمش في النعل الواحدة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , وَأَبِي رَزِين ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ , قََالَ: " إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَمْشِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک پاؤں میں جوتی اور دوسرا خالی لے کر نہ چلے یا تو دونوں جوتیاں پہنے یا دونوں اتار دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2098
حدیث نمبر: 10189
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا انتعل احدكم فليبدا باليمنى، وإذا خلع فليبدا باليسرى، لينعلهما جميعا، او ليحفهما جميعا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيُمْنَى، وَإِذَا خَلَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالْيُسْرَى، لِيَنْعَلْهُمَا جَمِيعًا، أَوْ لِيُحْفِهِمَا جَمِيعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جوتی پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتداء کرے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پاؤں کی اتارے نیز یہ بھی فرمایا کہ دونوں جوتیاں پہنا کرو یا دونوں اتار دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5856، م: 2097
حدیث نمبر: 10190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا العمري ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبس الصماء، وان يحتبي الرجل في الثوب الواحد يفضي بفرجه إلى السماء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لُبْسِ الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ يُفْضِي بِفَرْجِهِ إِلَى السَّمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سودے میں دو سودے کرنے اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے اور وہ یہ کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرہ سا بھی کپڑا نہ ہو اور یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 584، م: 1511
حدیث نمبر: 10191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا داود بن قيس ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تسموا باسمي، ولا تكتنوا بكنيتي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3539، م: 2134
حدیث نمبر: 10192
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا علي بن المبارك ، عن يحيى , عن عكرمة ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة , فقال: " اركبها"، قال: إنها بدنة! قال:" اركبها" ، قال: فرايته راكبها وفي عنقها نعل.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى , عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً , فَقَالَ: " ارْكَبْهَا"، قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ! قَالَ:" ارْكَبْهَا" ، قَالَ: فَرَأَيْتُهُ رَاكِبَهَا وَفِي عُنُقِهَا نَعْلٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص کے پاس سے گذرتے ہوئے اسے دیکھا کہ وہ ایک اونٹ کو ہانک کر لئے جارہا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ۔ پھر میں نے دیکھا کہ وہ اس پر سوار ہوگیا جبکہ اونٹ کے گلے میں جوتی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1706، م: 1322
حدیث نمبر: 10193
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن يونس بن ابي إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة , قال: " جاء جبريل إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: اتيتك البارحة فما منعني من الدخول عليك إلا كلب كان في البيت، وتمثال صورة في ستر كان على الباب، قال: فنظروا، فإذا جرو للحسن او الحسين كان تحت نضد لهم، قال: فامر بالكلب فاخرج، وان يقطع راس الصورة حتى تكون مثل الشجرة، ويجعل الستر منتبذتين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " جَاءَ جِبْرِيلُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: أَتَيْتُكَ الْبَارِحَةَ فَمَا مَنَعَنِي مِنَ الدُّخُولِ عَلَيْكَ إِلَّا كَلْبٌ كَانَ فِي الْبَيْتِ، وَتِمْثَالُ صُورَةٍ فِي سِتْرٍ كَانَ عَلَى الْبَابِ، قَالَ: فَنَظَرُوا، فَإِذَا جَرْوٌ لِلْحَسَنِ أَوْ الْحُسَيْنِ كَانَ تَحْتَ نَضَدٍ لَهُمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِالْكَلْبِ فَأُخْرِجَ، وَأَنْ يُقْطَعَ رَأْسُ الصُّورَةِ حَتَّى تَكُونَ مِثْلَ الشَّجَرَةِ، وَيُجْعَلَ السِّتْرُ مُنْتَبَذَتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ میں رات کو آپ کے پاس آیا تھا اور تو کسی چیز نے مجھے آپ کے گھر میں داخل ہونے سے نہ رو کا البتہ گھر میں ایک آدمی کی تصویر تھی۔ دراصل گھر میں ایک پردہ تھا جس پر انسانی تصویر بنی ہوئی تھی تلاش کرنے پر پتہ چلا کہ ایک کتے کا پلہ تھا جو حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کی چارپائی کے نیچے گھسا ہوا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر اسے نکال دیا گیا اور تصویر کا سر کاٹ دیا گیا تاکہ وہ درخت کی طرح ہوجائے اور پردے کے تکیے بنالیے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10194
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا يونس بن إسحاق ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدواء الخبيث" ، يعني السم.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّوَاءِ الْخَبِيث" ، يَعْنِي السُّمَّ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام ادویات یعنی زہر کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10195
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تحسى سما فقتل نفسه، فهو يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن قتل نفسه بحديدة، فحديدته في يده يتوجا بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن تردى من جبل فقتل نفسه، فهو يتردى في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَحَسَّى سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَهُوَ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ، فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَهُوَ يَتَرَدَّى فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص زہر پی کر خودکشی کرلے اس کا وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ جہنم کے اندر پھانگتا ہوگا اور وہاں ہمیشہ ہمیش رہے جو شخص اپنے آپ کو کسی تیزدھار آلے سے قتل کرلے (خودکشی کرلے) اس کا وہ تیزدھا رآلہ اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ جہنم کے اندر اپنے پیٹ میں گھونپتا ہوگا اور وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اور جو شخص اپنے آپ کو پہاڑ سے نیچے گرا کر خودکشی کرلے وہ جہنم میں بھی پہاڑ سے نیچے گرتا رہے گا اور وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1365، م: 109
حدیث نمبر: 10196
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا هشام الدستوائي ، عن يحيى بن ابي كثير , عن ابي جعفر ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن: دعوة المظلوم، ودعوة الوالد، ودعوة المسافر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ، وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ، وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے لوگوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور ان کی قبولیت میں کوئی شک وشبہ نہیں مظلوم کی دعاء مسافر کی دعا اور باپ کی اپنے بیٹے کے متعلق دعاء۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناده ضعيف لجهالة أبي جعفر
حدیث نمبر: 10197
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان يمتلئ جوف احدكم قيحا حتى يريه خير له، من ان يمتلئ شعرا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا حَتَّى يَرِيَهُ خَيْرٌ لَهُ، مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے اتنا بھر جائے کہ وہ سیراب ہوجائے اس سے بہت بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرپور ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6155، م: 2257
حدیث نمبر: 10198
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل صلاة لا يقرا فيها بفاتحة الكتاب، فهي خداج، فهي خداج، فهي خداج، غير تمام" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ، فَهِيَ خِدَاجٌ، غَيْرُ تَمَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نماز میں سورت فاتحہ بھی نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے نامکمل ہے نامکمل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 395
حدیث نمبر: 10199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم: صلى الضحى إلا مرة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَلَّى الضُّحَى إِلَّا مَرَّةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سوائے ایک مرتبہ کے کبھی چاشت کی نماز پڑھنے نہیں دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 10200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا داود الزعافري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المقام المحمود الشفاعة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ الزَّعَافِرِيُّ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَقَامُ الْمَحْمُودُ الشَّفَاعَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " مقام محمود " کی تفسیر میں فرمایا اس سے مراد شفاعت ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف داود
حدیث نمبر: 10201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن حماد ، عن محمد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ناركم هذه جزء من سبعين جزءا من نار جهنم"، قال رجل: إنها لكافية يا رسول الله، قال:" فإنها فضلت عليها بتسعة وستين جزءا حرا فحرا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ نَارَكُمْ هَذِهِ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ"، قَالَ رَجُلٌ: إِنَّهَا لَكَافِيَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا حَرًّا فَحَرًّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری یہ آگ " جسے بنی آدم جلاتے ہیں " جہنم کی آگ کے ستر اجزاء میں سے ایک جزء ہے ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بخدا! یہ ایک جزء بھی کافی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کی آگ اس سے ٢٩ درجے زیادہ تیز ہے اور ان میں سے ہر درجہ اس کی حرارت کی مانند ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3265، م: 2843
حدیث نمبر: 10202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , وعبد الرحمن عن سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جدال في القرآن كفر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جِدَالٌ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابن ابي ذئب ، عن الاسود بن العلاء بن جارية ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حين يخرج احدكم من بيته إلى مسجدي فرجل تكتب حسنة، ورجل تمحو سيئة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ الْعَلَاءِ بْنِ جَارِيَةَ ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِنْ حِينِ يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى مَسْجِدِي فَرِجْلٌ تَكْتُبُ حَسَنَةً، وَرِجْلٌ تَمْحُو سَيِّئَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو شخص اپنے گھر سے میری مسجد کے لئے نکلے تو اس کے ایک قدم پر نیکی لکھی جاتی ہے اور دوسرا قدم اس کے گناہ مٹاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 477، م: 666
حدیث نمبر: 10204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا عبد العزيز يعني ابن عبد الله بن ابي سلمة , عن ابن شهاب ، عن عمر بن عبد العزيز ، عن إبراهيم بن قارظ ، قال: رايت ابا هريرة يتوضا فوق المسجد، فقلت مم تتوضا؟ قال: من اثوار اقط اكلتها، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " توضئوا مما مست النار" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ ، قََالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَتَوَضَّأُ فَوْقَ الْمَسْجِدِ، فَقُلْتُ مِمَّ تَتَوَضَّأُ؟ قََالَ: مِنْ أَثْوَارِ أَقِطٍ أَكَلْتُهَا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ" .
ابراہیم بن عبداللہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد کے اوپر دیکھا تو وہ وضو کررہے تھے میں نے پوچھا کہ کس چیز سے وضو کررہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ میں نے پنیر کے کچھ ٹکڑے کھائے تھے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آگ پر پکی ہوئے چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 352
حدیث نمبر: 10205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن علي بن مبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عامر العقيلي ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لاعلم اول ثلاثة يدخلون الجنة: الشهيد، وعبد ادى حق الله وحق مواليه، وفقير عفيف متعفف، وإني لاعلم اول ثلاثة يدخلون النار: سلطان متسلط، وذو ثروة من مال لا يؤدي حقه، وفقير فخور" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُبَارَكٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَامِرٍ الْعُقَيْلِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ أَوَّلَ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: الشَّهِيدُ، وَعَبْدٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ، وَفَقِيرٌ عَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ، وَإِنِّي لَأَعْلَمُ أَوَّلَ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ النَّارَ: سُلْطَانٌ مُتَسَلِّطٌ، وَذُو ثَرْوَةٍ مِنْ مَالٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ، وَفَقِيرٌ فَخُورٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے تین گروہوں میں " شہید " وہ عبد مملوک جو اپنے رب کی عبادت بھی خوب کرے اور اپنے آقا کا بھی حق ادا کرے وہ عفیف آدمی جو زیادہ عیال دار ہونے کے باوجود اپنی عزت نفس کی حفاظت کرے " شامل تھے اور جو تین گروہ سب سے پہلے جہنم میں داخل ہوں گے ان میں حکمران جو زبردستی قوم پر مسلط ہوجائے شامل ہے نیز وہ مالدار آدمی جو مال کا حق ادانہ کرے اور وہ فقیر جو فخر کرتا پھرے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عامر العقيلي، وأبيه
حدیث نمبر: 10206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن الحارث بن مخلد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ملعون من اتى امراة في دبرها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ مَخْلَدٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَلْعُونٌ مَنْ أَتَى امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی عورت کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کرے وہ ملعون ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد فيه الحارث روى عنه اثنان، وذكره ابن حبان فى الثقات
حدیث نمبر: 10207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن حماد بن سلمة , قال: قال محمد بن زياد : عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جر إزاره بطرا، لم ينظر الله إليه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , قََالَ: قََالَ مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ : عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا، لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے ازار کو زمین پر کھینچتے ہوئے چلتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5788، م: 2087
حدیث نمبر: 10208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ربطت امراة هرا او هرة، فلم تطعمها ولم تتركها تاكل من خشاش الارض، فادخلت النار" .قََالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَبَطَتْ امْرَأَةٌ هِرًّا أَوْ هِرَّةً، فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَتْرُكْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، فَأُدْخِلَتْ النَّارَ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کی وجہ سے داخل ہوگئی جسے اس نے باندھ دیا تھا خود اسے کھلایا پلایا اور نہ ہی اسے کھلا چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھالیتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3318، م: 2243
حدیث نمبر: 10209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن زمعة يعني ابن صالح المكي ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى باصحابه على النجاشي، فكبر اربعا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ زَمْعَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ الْمَكِّيَّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى بِأَصْحَابِهِ عَلَى النَّجَاشِيِّ، فَكَبَّرَ أَرْبَعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس میں چار تکبیرات کہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1245، م: 951، وهذا إسناد ضعيف، لضعف زمعة
حدیث نمبر: 10210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا زمعة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قدم ثلاثة من صلبه، لم يدخل النار إلا تحلة القسم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا زَمْعَةُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَدَّمَ ثَلَاثَةً مِنْ صُلْبِهِ، لَمْ يَدْخُلْ النَّارَ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کے تین بچے نابالغ فوت ہوگئے ہوں ایسا نہیں ہوسکتا کہ وہ اس کے باوجود جہنم میں داخل ہوجائے الاّ یہ کہ قسم پوری کرنے کے لئے جہنم میں جانا پڑے (ہمشہ جہنم میں نہیں رہے گا)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1251، م: 2632، وهذا إسناد ضعيف لضعف زمعة، وقد توبع
حدیث نمبر: 10211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " خيركم قرني، ثم الذين يلونهم، قال ابو هريرة: ولا ادري اذكر مرتين او ثلاثا، ثم يخلف من بعدهم قوم يحبون السمانة، ويشهدون ولا يستشهدون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَلَا أَدْرِي أَذَكَرَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَخْلُفُ مِنْ بَعْدِهِمْ قَوْمٌ يُحِبُّونَ السَّمَانَةَ، وَيَشْهَدُونَ وَلَا يُسْتَشْهَدُونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کا سب سے بہترین زمانہ وہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ہے پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ پھر اس کے بعد والوں کا زمانہ سب سے بہتر ہے (اب یہ بات اللہ زیادہ جانتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ بعد والوں کا ذکر فرمایا یا تین مرتبہ) اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو موٹاپے کو پسند کرے گی اور گواہی کے مطالبے سے قبل ہی گواہی دینے کے لئے تیار ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2534
حدیث نمبر: 10212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لو دعيت إلى كراع او إلى ذراع لاجبت، ولو اهدي إلي ذراع لقبلت . قال: " وما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم عاب طعاما قط، إن اشتهاه اكله، وإلا تركه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَوْ دُعِيتُ إِلَى كُرَاعٍ أَوْ إِلَى ذِرَاعٍ لَأَجَبْتُ، وَلَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاعٌ لَقَبِلْتُ . قَالَ: " وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَابَ طَعَامًا قَطُّ، إِنْ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِلَّا تَرَكَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے صرف ایک دستی کی دعوت دی جائے تو میں اسے قبول کرلوں گا اور اگر ایک پائے کی دعوت دی جائے تب بھی قبول کرلوں گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کسی کھانے میں عیب نکالتے ہوئے نہیں دیکھا اگر تمنا ہوتی تو کھالیتے اور اگر تمنا نہ ہوتی تو سکوت فرمالیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2568، م: 2064
حدیث نمبر: 10213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " التصفيق للنساء، والتسبيح للرجال" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " التَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ، وَالتَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو یاد دلانے کے لئے سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے ہے اور تالی بجاناعورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1203، م: 422
حدیث نمبر: 10214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وروح , المعنى , قالا: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا حسد إلا في اثنتين: رجل اعطاه الله القرآن، فهو يتلوه آناء الليل وآناء النهار، فسمعه رجل، فقال: يا ليتني اوتيت مثل ما اوتي هذا، فعملت فيه مثل ما يعمل فيه هذا، ورجل آتاه الله مالا، فهو يهلكه في الحق، فقال رجل: يا ليتني اوتيت مثل ما اوتي هذا، فعملت فيه مثل ما يعمل فيه هذا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَرَوْحٌ , الْمَعْنَى , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ أَعْطَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ، فَهُوَ يَتْلُوهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، فَسَمِعَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا لَيْتَنِي أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا، فَعَمِلْتُ فِيهِ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ فِيهِ هَذَا، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَهُوَ يُهْلِكُهُ فِي الْحَقِّ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا لَيْتَنِي أُوتِيتُ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا، فَعَمِلْتُ فِيهِ مِثْلَ مَا يَعْمَلُ فِيهِ هَذَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف دو آدمیوں پر ہی حسد کیا جاسکتا تھا ایک تو وہ آدمی جسے اللہ نے قرآن کی دولت عطاء فرما رکھی ہو اور وہ دن رات اس کی تلاوت میں مصروف رہتا ہو دوسرے آدمی کو پتہ چلے تو وہ کہے کہ کاش! مجھے بھی اس شخص کی طرح دولت نصیب ہوجائے اور میں بھی اسی کی طرح عمل کرنے لگوں اور دوسرا وہ آدمی جسم اللہ نے مال و دولت عطاء فرما رکھا ہو اور وہ اسے راہ حق میں خرچ کرتا رہتا ہو دوسرے آدمی کو پتہ چلے تو وہ کہے کہ کاش! مجھے بھی اس شخص کی طرح دولت نصیب ہوجائے اور میں بھی اسی کی طرح عمل کرنے لگوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5026
حدیث نمبر: 10215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، قال: حدثنا يزيد بن عبد العزيز ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا حسد إلا في اثنتين"، فذكر مثله سواء.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ أَبِي سَعِيدٍ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ"، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، أنظر ما قبله
حدیث نمبر: 10216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يزني حين يزني وهو مؤمن، ولا يسرق حين يسرق وهو مؤمن، ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن، والتوبة معروضة بعد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَزْنِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَسْرِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَلَا يَشْرَبُ الْخَمْرَ حِينَ يَشْرَبُهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ، وَالتَّوْبَةُ مَعْرُوضَةٌ بَعْدُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس وقت کوئی شخص بدکاری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا جس وقت کوئی شخص چوری کرتا ہے وہ مومن نہیں رہتا جس وقت کوئی شراب پیتا ہے وہ مومن نہیں رہتا اور توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6810، م: 57
حدیث نمبر: 10217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لو جعل لاحدهم او لاحدكم مرماتان حسنتان، او عرق من شاة سمينة، لاتوها اجمعون، ولو يعلمون ما فيهما يعني العشاء والصبح لاتوهما ولو حبوا، ولقد هممت ان آمر رجلا يصلي بالناس، ثم آتي اقواما يتخلفون عنها او عن الصلاة فاحرق عليهم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَوْ جُعِلَ لِأَحَدِهِمْ أَوْ لِأَحَدِكُمْ مِرْمَاتَانِ حَسَنَتَانِ، أَوْ عَرْقٌ مِنْ شَاةٍ سَمِينَةٍ، لَأَتَوْهَا أَجْمَعُونَ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا يَعْنِي الْعِشَاءَ وَالصُّبْحَ لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ آتِيَ أَقْوَامًا يَتَخَلَّفُونَ عَنْهَا أَوْ عَنِ الصَّلَاةِ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کو یقین ہو اسے خوب موٹی تازی ہڈی یا دو عمدہ کھر ملیں گے تو وہ ضرور نماز میں میرے ساتھ (دوسری روایت کے مطابق نماز عشاء میں بھی) شرکت کرے میرا دل چاہتا ہے کہ ایک آدمی کو حکم دوں اور وہ نماز کھڑی کردے پھر ان لوگوں کے پاس جاؤں جو نماز باجماعت شرکت نہیں کرتے اور ان کے گھروں میں آگ لگا دوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 657، م: 651
حدیث نمبر: 10218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كل حسنة يعملها ابن آدم عشر حسنات، إلى سبع مائة حسنة" . يقول الله عز وجل: " إلا الصوم هو لي، وانا اجزي به، يدع الطعام من اجلي، والشراب من اجلي، وشهوته من اجلي، فهو لي وانا اجزي به" . " والصوم جنة، وللصائم فرحتان فرحة حين يفطر، وفرحة حين يلقى ربه . " ولخلوف فم الصائم حين يخلف من الطعام، اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا ابْنُ آدَمَ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، إِلَى سَبْعِ مِائَةِ حَسَنَةٍ" . يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " إِلَّا الصَّوْمَ هُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ الطَّعَامَ مِنْ أَجْلِي، وَالشَّرَابَ مِنْ أَجْلِي، وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي، فَهُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ" . " وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ، وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ . " وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ حِينَ يَخْلُفُ مِنَ الطَّعَامِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کی ہر نیکی کو اس کے لئے دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے سوائے روزے کے (جس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار میری وجہ سے اپنی خواہشات اور کھانے کو ترک کرتا ہے روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت سليمان يحدث، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا تقاطعوا , ولا تباغضوا , ولا تحاسدوا , ولا تدابروا، وكونوا إخوانا كما امركم الله" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قََالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا تَقَاطَعُوا , وَلَا تَبَاغَضُوا , وَلَا تَحَاسَدُوا , وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا إِخْوَانًا كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّهُ"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے بغض نہ کیا کرو دھوکہ اور حسد نہ کیا کرو اور بندگان اللہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہا کرو جیسا کہ اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2563
حدیث نمبر: 10220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان . وابو احمد , قال: حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لان يمتلئ جوف احدكم قيحا حتى يريه، خير له من ان يمتلئ شعرا" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ . وَأَبُو أَحْمَدَ , قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَأَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا حَتَّى يَرِيَهُ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی آدمی کا پیٹ پیپ سے اتنا بھر جائے کہ وہ سیراب ہوجائے اس سے بہتر ہے کہ وہ شعر سے بھرپور ہو۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 6155، م: 2257
حدیث نمبر: 10221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إذا انقطع شسع احدكم، فلا يمش في نعل واحدة" . " وإذا ولغ الكلب في إناء احدكم، فليغسله سبع مرات" ، قال شعبة : قال سليمان , وحدثني ابو رزين ، قال: سمعت ابا هريرة يحدث به في هذا المسجد عليه بردان، فقلت: لشعبة مثل حديثه؟ فقال شعبة: لم اسمعه يقول مثله في الكلب يلغ في الإناء.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَمْشِ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ" . " وَإِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ، فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ" ، قَالَ شُعْبَةُ : قَالَ سُلَيْمَانُ , وَحَدَّثَنِي أَبُو رَزِينٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ عَلَيْهِ بُرْدَانِ، فَقُلْتُ: لِشُعْبَةَ مِثْلَ حَدِيثِهِ؟ فَقَالَ شُعْبَةُ: لَمْ أَسْمَعْهُ يَقُولُ مِثْلَهُ فِي الْكَلْبِ يَلَغُ فِي الْإِنَاءِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک پاؤں میں جوتی اور دوسراپاؤں خالی لے کر نہ چلے (جوتیاں پہنے یا دونوں اتار دے)۔ اور جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ماردے تو چاہئے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 10222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , انه قال صلى الله عليه وسلم: " جاء اهل اليمن، هم ارق افئدة، والين قلوبا، والفقه يمان، والإيمان يمان، والحكمة يمانية، والخيلاء والكبر في اصحاب الإبل، والسكينة والوقار في اصحاب الشاء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ، هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً، وَأَلْيَنُ قُلُوبًا، وَالْفِقْهُ يَمَانٍ، وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ، وَالْخُيَلَاءُ وَالْكِبْرُ فِي أَصْحَابِ الْإِبِلِ، وَالسَّكِينَةُ وَالْوَقَارُ فِي أَصْحَابِ الشَّاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں اور ایمان حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے غروروتکبر اونٹوں کے مالکوں میں ہوتا ہے اور سکون و وقار بکریوں کے مالکوں میں ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 10223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خير الصدقة ما ترك غنى، ان تتصدق عن ظهر غنى، وابدا بمن تعول، واليد العليا افضل من اليد السفلى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا تَرَكَ غِنًى، أَنْ تَتَصَدَّقَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا أَفْضَلُ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو کچھ نہ کچھ مالداری چھوڑ دے (سارا مال خرچ نہ کردے) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقہ کرنے میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5355
حدیث نمبر: 10224
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال الله عز وجل: " عبدي عند ظنه بي، وانا معه إذا دعاني، فإن ذكرني في نفسه، ذكرته في نفسي، وإن ذكرني في ملإ، ذكرته في ملإ خير منهم واطيب، وإن تقرب مني شبرا، تقربت منه ذراعا، وإن تقرب ذراعا، تقربت باعا، وإن اتاني يمشي، اتيته هرولة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " عَبْدِي عِنْدَ ظَنِّهِ بِي، وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ، ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ، ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ وَأَطْيَبَ، وَإِنْ تَقَرَّبَ مِنِّي شِبْرًا، تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا، وَإِنْ تَقَرَّبَ ذِرَاعًا، تَقَرَّبْتُ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي، أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے میں اپنے بندے کے اپنے متعلق گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں بندہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے پاس موجود ہوتا ہوں اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اگر وہ مجھے کسی مجلس میں بیٹھ کر یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر محفل میں اسے یاد کرتا ہوں اگر وہ ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7405، م: 2675
حدیث نمبر: 10225
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي حازم , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دعا الرجل امراته إلى فراشه، فابت فبات وهو عليها ساخط، لعنتها الملائكة حتى تصبح" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ أَبِي حَازِمٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ، فَأَبَتْ فَبَاتَ وَهُوَ عَلَيْهَا سَاخِطٌ، لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت (کس ناراضگی کی بنا پر) اپنے شوہر کا بستر چھوڑ کر (دوسرے بستر پر) رات گذارتی ہے اس پر ساری رات فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں تاآنکہ صبح ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3237، م: 1436
حدیث نمبر: 10226
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم: رجل منع بن السبيل فضل ماء عنده، ورجل حلف على سلعة بعد العصر يعني كاذبا، ورجل بايع إماما فإن اعطاه وفى له، وإن لم يعطه لم يوف له" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ مَنَعَ بْنَ السَّبِيلِ فَضْلَ مَاءٍ عِنْدَهُ، وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ يَعْنِي كَاذِبًا، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا فَإِنْ أَعْطَاهُ وَفَى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يُوفِ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے آدمیوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہم کلام ہوگا نہ ان پر نظر کرم فرمائے گا اور نہ ان کا تزکیہ فرمائے گا بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا ایک تو وہ آدمی جس کے پاس صحرائی علاقے میں زائد پانی موجود ہو اور وہ کسی مسافر کو دینے سے انکار کردے دوسرا وہ آدمی جو کسی حکمران سے بیعت کرے اور اس کا مقصد صرف دنیا ہو اگر مل جائے تو وہ اس حکمران کا وفادار رہے اور نہ ملے تو اپنی بیعت کا وعدہ پورا نہ کرے اور تیسرا وہ آدمی جو نماز عصر کے بعد جھوٹی قسم کھا کر کوئی سامان تجارت فروخت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2379، م: 108
حدیث نمبر: 10227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن ابي حازم , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم: شيخ زان، وملك كذاب، وعائل مستكبر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ أَبِي حَازِمٍ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: شَيْخٌ زَانٍ، وَمَلِكٌ كَذَّابٌ، وَعَائِلٌ مُسْتَكْبِرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے آدمیوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہم کلام ہوگا نہ ان پر نظر کرم فرمائے گا اور نہ ان کا تزکیہ فرمائے گا بلکہ ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا جھوٹا حکمران بڈھا زانی شیخی خورا فقیر۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 107
حدیث نمبر: 10228
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان , عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم: عن بيع المنابذة والملامسة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنِ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنْ بَيْعِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلَامَسَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھو کر یا کنکری پھینک کر خریدوفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2146، م: 1511
حدیث نمبر: 10229
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا شعبة ، عن محمد بن جحادة الازدي ، عن ابي حازم الاشجعي ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الإماء" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ الْأَزْدِيِّ ، عَنِ أَبِي حَازِمٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندیوں کی جسم فروشی کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2283
حدیث نمبر: 10230
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شريك ، عن عبد الملك بن عمير ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشعر كلمة قالتها العرب كلمة لبيد: الا كل شيء ما خلا الله باطل" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَشْعَرُ كَلِمَةٍ قَالَتْهَا الْعَرَبُ كَلِمَةُ لَبِيدٍ: أَلَا كُلُّ شَيْءٍ مَا خَلَا اللَّهَ بَاطِلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شاعر نے جو سب سے زیادہ سچا شعر کہا ہے وہ لبید کا یہ شعر ہے کہ یاد رکھو اللہ کے علاوہ ہر چیز باطل (فانی) ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3841، م: 2256، وهذا إسناد ضعيف ، شريك سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 10231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن جعفر بن برقان ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تظهر الفتن، ويكثر الهرج، ويرفع العلم" ، فلما سمع عمر ابا هريرة , يقول:" يرفع العلم"، قال عمر: اما إنه ليس ينزع من صدور العلماء، ولكن يذهب العلماء.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ، وَيُرْفَعُ الْعِلْمُ" ، فَلَمَّا سَمِعَ عُمَرُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ:" يُرْفَعُ الْعِلْمُ"، قَالَ عُمَرُ: أَمَا إِنَّهُ لَيْسَ يُنْزَعُ مِنْ صُدُورِ الْعُلَمَاءِ، وَلَكِنْ يَذْهَبُ الْعُلَمَاءُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب فتنوں کا دور دورہ ہوگا ہرج (قتل) کی کثرت ہوگی اور علم اٹھالیا جائے گا جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ علماء کے سینوں سے علم کو کھینچ نہیں لیا جائے گا بلکہ علماء کو اٹھا لیا جائے گا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7061، م: 2672
حدیث نمبر: 10232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خيركم في الإسلام احاسنكم اخلاقا إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُكُمْ فِي الْإِسْلَامِ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا إِذَا فَقُهُوا" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں اور وہ فقہیہ ہوں

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، قال: " اركبها"، قال إنها بدنة! قال:" اركبها ويحك" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، قَالَ: " ارْكَبْهَا"، قَالَ إِنَّهَا بَدَنَةٌ! قَالَ:" ارْكَبْهَا وَيْحَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ایک اونٹ کو ہانک کر لئے جارہا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1689، م: 1322
حدیث نمبر: 10234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن في الجمعة لساعة، لا يوافقها رجل يدعو فيها خيرا، إلا استجاب الله له" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً، لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ يَدْعُو فِيهَا خَيْرًا، إِلَّا اسْتَجَابَ اللَّهُ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کررہاہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 10235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان , عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبع حاضر لباد" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے تجارت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2140، م: 1413
حدیث نمبر: 10236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا علي بن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي كثير الغبري ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا باع احدكم الشاة او اللقحة، فلا يحفلها" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ الْغُبَرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا بَاعَ أَحَدُكُمْ الشَّاةَ أَوْ اللِّقْحَةَ، فَلَا يُحَفِّلْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری یا اونٹنی کو بیچنا چاہے تو اس کے تھن نہ باندھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 10237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دعاء کرتے ہوئے فرمایا اے اللہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رزق اتنا مقرر فرما کہ گذارہ ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6460، م: 1055
حدیث نمبر: 10238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا هشام , ومسعر , عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة , قال هشام: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ووقفه مسعر , قال: " إن الله عز وجل تجاوز لامتي عما حدثت به انفسها، ما لم تعمل به، او تكلم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَمِسْعَرٌ , عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ هِشَامٌ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَوَقَفَهُ مِسْعَرٌ , قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ، أَوْ تَكَلَّمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے میری امت کو یہ چھوٹ دی ہے کہ اس کے ذہن میں جو وسوسے پیدا ہوتے ہیں ان پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا بشرطیکہ وہ اس وسوسے پر عمل نہ کرے یا اپنی زبان سے اس کا اظہار نہ کرے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 2528، م: 127، وله هنا إسنادان، الأول: مرفوع والثاني: موقوف
حدیث نمبر: 10239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم: " من اشترى شاة مصراة، فهو بالخيار، إن شاء ردها، ومعها صاع من تمر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، إِنْ شَاءَ رَدَّهَا، وَمَعَهَا صَاعٌ مِنْ تَمْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دیئے گئے ہوں تو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 10240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خيركم إسلاما احاسنكم اخلاقا إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُكُمْ إِسْلَامًا أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا إِذَا فَقُهُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مولود يولد إلا على الملة"، وقال مرة: كل مولود يولد على الفطرة، فابواه يهودانه وينصرانه ويشركانه" قيل: يا رسول الله، ارايت من مات قبل ذلك؟ قال: " الله اعلم بما كانوا عاملين".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلَّا عَلَى الْمِلَّةِ"، وَقَالَ مَرَّةً: كُلُّ مَوْلُودٍ يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ وَيُنَصِّرَانِهِ وَيُشْرِكَانِهِ" قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَنْ مَاتَ قَبْلَ ذَلِكَ؟ قَالَ: " اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے بعد میں اس کے والدین یہودی عیسائی یا مشرک بنا دیتے ہیں کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ جو بچے پہلے ہی مرجائیں ان کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا کرتے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1358 ، م: 2658
حدیث نمبر: 10242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، قال: ارى ابا حازم ذكره، عن ابي هريرة , قال: " ما عاب رسول الله صلى الله عليه وسلم طعاما قط، إن اشتهاه اكله وإلا تركه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، قََالَ: أَرَى أَبَا حَازِمٍ ذَكَرَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " مَا عَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا قَطُّ، إِنْ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ وَإِلَّا تَرَكَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا اگر تمنا ہوتی تو کھالیتے اور اگر تمنانہ ہوتی تو سکوت فرمالیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5409، م: 2064
حدیث نمبر: 10243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي حازم , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لو اهدي إلي ذراع لقبلت، ولو دعيت إلى كراع لاجبت" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ ذِرَاعٌ لَقَبِلْتُ، وَلَوْ دُعِيتُ إِلَى كُرَاعٍ لَأَجَبْتُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے صرف ایک دستی کی دعوت دی جائے تو میں قبول کرلوں گا اور اگر ایک پائے کی دعوت دی جائے تب بھی قبول کرلوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5178
حدیث نمبر: 10244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن صالح مولى التوءمة، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما جلس قوم مجلسا، لم يذكروا الله فيه، ولم يصلوا على النبي صلى الله عليه وسلم، إلا كان ترة عليهم يوم القيامة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا، لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ، وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِلَّا كَانَ تِرَةً عَلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ کسی جگہ پر مجلس کریں لیکن اس میں اللہ کا ذکر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ کریں اور جدا ہوجائیں وہ ان کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن سفيان , وعبد الرحمن , قال: حدثنا سفيان , المعني , وابو نعيم , قال: حدثنا سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عبد الرحمن بن هرمز الاعرج ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قريش، والانصار، واشجع، وغفار، واسلم، ومزينة، وجهينة موالي الله ورسوله، لا مولى لهم غيره" ، قال ابو نعيم: موالي، ليس لهم مولى دون الله ورسوله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , قََالَ: حَدَّثَنَا سفيان , المعني , وَأَبُو نُعَيْمٍ , قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " قُرَيْشٌ، وَالْأَنْصَارُ، وَأَشْجَعُ، وَغِفَارٌ، وَأَسْلَمُ، وَمُزَيْنَةُ، وَجُهَيْنَةُ مَوَالِي اللَّهِ وَرَسُولِهِ، لَا مَوْلَى لَهُمْ غَيْرَهُ" ، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ: مَوَالِيَّ، لَيْسَ لَهُمْ مَوْلًى دُونَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش ٫ انصار٫ حہینہ٫ مزینہ٫ اسلم٫ غفار اور اشجع نامی قبائل میرے موالی ہیں اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ ان کا کوئی مولیٰ نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3504، م: 2520
حدیث نمبر: 10246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثني الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انظروا إلى من اسفل منكم، ولا تنظروا إلى من فوقكم، فإنه اجدر ان لا تزدروا نعمة الله عليكم" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قََالَ: حَدَّثَنِي الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " انْظُرُوا إِلَى مَنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ فَوْقَكُمْ، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (دنیا کے معاملے میں) اپنے سے نیچے والے کو دیکھا کرو اپنے سے اوپر والے کو مت دیکھا کرو اس طرح تم اللہ کی نعمتوں کو حقیر سمجھنے سے بچ جاؤگے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6490، م: 2963
حدیث نمبر: 10247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن حماد ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" خرج رجل من قريته، يزور اخا له في قرية اخرى، فارصد الله له ملكا، فجلس على طريقه، فقال: له اين تريد؟ قال اريد اخا لي، ازوره في الله في هذه القرية، قال له: هل له عليك من نعمة تربها؟ قال: لا، ولكني احببته في الله عز وجل، قال: فإني رسول ربك إليك انه قد احبك بما احببته فيه" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ قَرْيَتِهِ، يَزُورُ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى، فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ مَلَكًا، فَجَلَسَ عَلَى طَرِيقِهِ، فَقَالَ: لَهُ أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ أُرِيدُ أَخًا لِي، أَزُورُهُ فِي اللَّهِ فِي هَذِهِ الْقَرْيَة، قَالَ لَهُ: هَلْ لَهُ عَلَيْكَ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ رَبِّكَ إِلَيْكَ أَنَّهُ قَدْ أَحَبَّكَ بِمَا أَحْبَبْتَهُ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی اپنے دینی بھائی سے ملاقات کے لئے جو دوسری بستی میں رہتا تھا روانہ ہوا اللہ نے اس کے راستے میں ایک فرشتے کو بٹھا دیا جب وہ فرشتے کے پاس سے گذرا تو فرشتے نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں جا رہے ہو؟ اس نے کہا کہ فلاں آدمی سے ملاقات کے لئے جارہاہوں فرشتے نے پوچھا کیا تم دونوں کے درمیان کوئی رشتہ داری ہے؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا کہ کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے جسے تم پال رہے ہو؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا پھر تم اس کے پاس کیوں جا رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں اس سے اللہ کی رضا کے لئے محبت کرتا ہوں فرشتے نے کہا کہ میں اللہ کے پاس سے تیری طرف قاصد بن کر آیا ہوں کہ اس کے ساتھ محبت کرنے کی وجہ سے اللہ تجھ سے محبت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2567
حدیث نمبر: 10248
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن حماد ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم: " ويل للاعقاب من النار" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 165، م: 242
حدیث نمبر: 10249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن حماد ، عن محمد ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يتعوذ من فتنة الدجال، ومن فتنة المحيا والممات" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، مسیح دجال کے فتنہ سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1377، م: 588
حدیث نمبر: 10250
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، عن حماد ، عن محمد ، عن ابي هريرة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العجماء جبار، والبئر جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جانور سے مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کنویں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 10251
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إياكم والظن، فإن الظن اكذب الحديث، ولا تجسسوا، ولا تنافسوا، ولا تدابروا، ولا تباغضوا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے کسی کی جاسوسی اور ٹوہ نہ لگاؤ باہم مقابلہ نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو بغض نہ رکھو اور بندگان اللہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6724، م: 2563
حدیث نمبر: 10252
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استجمر احدكم فليوتر، وإذا ولغ الكلب في إناء احدكم فليغسله سبع مرات، ولا يمنع فضل ماء ليمنع به الكلا، ومن حق الإبل ان تحلب على الماء يوم وردها" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ فَلْيُوتِرْ، وَإِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْسِلْهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَلَا يَمْنَعْ فَضْلَ مَاءٍ لِيَمْنَعَ بِهِ الْكَلَأَ، وَمِنْ حَقِّ الْإِبِلِ أَنْ تُحْلَبَ عَلَى الْمَاءِ يَوْمَ وِرْدِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص پتھر سے استنجاء کرے تو طاق عدد میں پتھر استعمال کرے جب کوئی کتا تم میں سے کسی کے برتن میں منہ مار دے تو وہ اسے سات مرتبہ دھوئے اور زائد پانی استعمال کرنے سے کسی کو روکا نہ جائے کہ اس کے ذریعے زائد گھاس روکی جاسکے اور اونٹ کا حق ہے کہ جب اسے پانی کے گھاٹ پر لایا جائے تب اسے دوہا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 161، 2345، م: 237، 1566
حدیث نمبر: 10253
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عز وجل يقول: " انا عند ظن عبدي بي، وانا معه حين يذكرني، إن ذكرني في نفسه، ذكرته في نفسي، وإن ذكرني في ملإ ذكرته في ملإ خير من ملئه الذين يذكرني فيهم، وإن تقرب العبد مني شبرا تقربت منه ذراعا، وإن تقرب مني ذراعا تقربت منه باعا، وإذا جاءني يمشي جئته اهرول له المن والفضل" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي، إِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ، ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلَإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلَإٍ خَيْرٍ مِنْ مَلَئِهِ الَّذِينَ يَذْكُرُنِي فِيهِمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ الْعَبْدُ مِنِّي شِبْرًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا، وَإِنْ تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بَاعًا، وَإِذَا جَاءَنِي يَمْشِي جِئْتُهُ أُهَرْوِلُ لَهُ الْمَنُّ وَالْفَضْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے میں اپنے بندے کے اپنے متعلق گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں بندہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے پاس موجود ہوتا ہوں اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اگر وہ مجھے کسی مجلس میں بیٹھ کر یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر محفل میں اسے یاد کرتا ہوں اگر وہ ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7405، م: 2675
حدیث نمبر: 10254
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ازال اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوا: لا إله إلا الله، فقد عصموا مني اموالهم وانفسهم، إلا بحقها، وحسابهم على الله عز وجل" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا أَزَالُ أُقَاتِلُ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَقَدْ عَصَمُوا مِنِّي أَمْوَالَهُمْ وَأَنْفُسَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس وقت تک قتال کرتا رہوں گا جب تک وہ لاالہ الا اللہ نہ کہہ لیں جب وہ یہ کلمہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنی جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا الاّ یہ کہ اس کلمہ کا کوئی حق ہو اور ان کا حساب کتاب اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 21
حدیث نمبر: 10255
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذروني ما تركتكم، فإنما اهلك الذين من قبلكم كثرة سؤالهم، واختلافهم على انبيائهم، ولكن ما نهيتكم عنه فانتهوا، وما امرتكم به فاتوا منه ما استطعتم" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ كَثْرَةُ سُؤَالِهِمْ، وَاخْتِلَافُهُمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، وَلَكِنْ مَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا، وَمَا أَمَرْتُكُمْ بِهِ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 10256
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة ,قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لن ينجي احدا منكم عمله"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا , إلا ان يتغمدني الله منه بفضل ورحمة، ولكن قاربوا وسددوا وابشروا" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ,قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَنْ يُنْجِيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا , إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِفَضْلٍ وَرَحْمَةٍ، وَلَكِنْ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلاسکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے۔ لیکن صراط مستقیم کے قریب رہو راہ راست پر رہو اور خوشخبری قبول کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 10257
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والله ما اعطيكم ولا امنعكم، وإنما انا قاسم، اضعه حيث امرت" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاللَّهِ مَا أُعْطِيكُمْ وَلَا أَمْنَعُكُمْ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ، أَضَعُهُ حَيْثُ أُمِرْتُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! میں تمہیں کچھ دیتا ہوں یا تم سے روکتا نہیں ہوں میں تو تقسیم کنندہ ہوں۔ جہاں حکم ہوتا ہے رکھ دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3117
حدیث نمبر: 10258
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى الناس بعيسى ابن مريم في الدنيا والآخرة، الانبياء إخوة من علات، امهاتهم شتى، ودينهم واحد" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، الْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ مِنْ عَلَّاتٍ، أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے سب سے زیادہ قریب ہوں تمام انبیاء (علیہم السلام) باپ شریک بھائی ہیں اور ان کی مائیں مختلف ہیں اور ان کا دین ایک ہی ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3442، م: 2365
حدیث نمبر: 10259
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن في الجنة شجرة، يسير الراكب في ظلها مائة سنة، اقرءوا إن شئتم: وظل ممدود سورة الواقعة آية 30" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً، يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ سَنَةٍ، اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: وَظِلٍّ مَمْدُودٍ سورة الواقعة آية 30" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایک درخت ایسا ہے کہ اگر کوئی سوار اس کے سائے میں سو سال تک چلتا رہے تب بھی اسے قطع نہ کرسکے۔ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو لمبے اور طویل سائے میں ہوں گے۔ اس کے آنکھوں کی ٹھنڈک کے لئے کیا چیزیں چھپائی گئی ہیں۔ "

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3252، م: 2826
حدیث نمبر: 10260
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقاب قوس، او سوط في الجنة، خير مما تطلع عليه الشمس وتغرب" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَابُ قَوْسٍ، أَوْ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِمَّا تَطْلُعُ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَتَغْرُبُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کی کمان یا کوڑا رکھنے کی جنت میں جو جگہ ہوگی وہ ان تمام چیزوں سے بہتر ہوگی جن پر سورج طلوع و غروب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2793
حدیث نمبر: 10261
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن الحارث بن فضيل الانصاري ، عن زياد بن سعد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ينزل عيسى ابن مريم إماما عادلا، وحكما مقسطا، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويرجع السلم، ويتخذ السيوف مناجل، وتذهب حمة كل ذات حمة، وتنزل السماء رزقها، وتخرج الارض بركتها، حتى يلعب الصبي بالثعبان فلا يضره، ويراعي الغنم الذئب فلا يضرها، ويراعي الاسد البقر فلا يضرها" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ فُضَيْلٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ إِمَامًا عَادِلًا، وَحَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيُرْجِعُ السَّلْمَ، وَيَتَّخِذُ السُّيُوفَ مَنَاجِلَ، وَتَذْهَبُ حُمَةُ كُلِّ ذَاتِ حُمَةٍ، وَتُنْزِلُ السَّمَاءُ رِزْقَهَا، وَتُخْرِجُ الْأَرْضُ بَرَكَتَهَا، حَتَّى يَلْعَبَ الصَّبِيُّ بِالثُّعْبَانِ فَلَا يَضُرُّهُ، وَيُرَاعِي الْغَنَمَ الذِّئْبُ فَلَا يَضُرُّهَا، وَيُرَاعِي الْأَسَدُ الْبَقَرَ فَلَا يَضُرُّهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) عادل امام اور منصف حکمران بن کر نزول فرمائیں گے وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ موقوف کردیں گے اور تلواریں درانتیاں بنالی جائیں گی ہر ڈنک والی چیز کا ڈنک ختم ہوجائے گا آسمان اپنارزق اتارے گا زمین اپنی برکت اگلے گی حتیٰ کے بچے سانپوں سے کھلیتے ہوں گے اور وہ سانپ انہیں نقصان نہ پہنچائیں گے بھیڑ یا بکری کی حفاظت کرے گا اور اسے نقصان نہ پہنچائے گا اور شیر گائے کی دیکھ بھال کرے گا اور اسے نقصان نہ پہنچائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين، خ: 2476، م: 155
حدیث نمبر: 10262
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن محمد بن عبد الله بن حصين الاسلمي , عن عبد الله بن صبيحة ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خير الصدقة المنيحة تغدو باجر، وتروح باجر، منيحة الناقة كعتاقة الاحمر، ومنيحة الشاة كعتاقة الاسود" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُصَيْنٍ الْأَسْلَمِيِّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَبِيحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ الصَّدَقَةِ الْمَنِيحَةُ تَغْدُو بِأَجْرٍ، وَتَرُوحُ بِأَجْرٍ، مَنِيحَةُ النَّاقَةِ كَعِتَاقَةِ الْأَحْمَرِ، وَمَنِيحَةُ الشَّاةِ كَعِتَاقَةِ الْأَسْوَدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بہترین صدقہ وہ دودھ دینے والی بکری ہے جو صبح و شام اجر کا سبب بنتی ہے دودھ دینے والی اونٹنی کا صدقہ کسی رنگت والے کو آزاد کرنے کی طرح ہے اور دودھ دینے والی بکری کا صدقہ کسی سیاہ فام کو آزاد کرنے کی طرح ہے

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن عبدالله مجهول، وعبيد الله مثله، وفليح يضعف فى التفرد، وهذا الحديث تفرد به الإمام أحمد
حدیث نمبر: 10263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن سلمة بن صفوان بن سلمة الزرقي ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان إذا سمع النداء ولى وله حصاص، فإذا سكت المؤذن، اقبل حتى يخطر بين المرء وقلبه لينسيه صلاته، فإذا شك احدكم في صلاته فليسلم، ثم ليسجد سجدتين وهو جالس" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ سَلَمَةَ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ وَلَّى وَلَهُ حُصَاصٌ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ، أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ لِيُنْسِيَهُ صَلَاتَهُ، فَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَلِّمْ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے اور انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے تاکہ وہ بھول جائے اس لئے جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہوجائے تو سلام پھیر کر بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فليح قد خالف فيه من هو أوثق منه، انظر، خ: 608، م: 389
حدیث نمبر: 10264
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا ابو عوانة ، عن سهيل يعني ابن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم من مجلسه ثم رجع، فهو احق به" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے تو واپس آنے کے بعد اس جگہ کا سب سے زیادہ حقدار وہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2179
حدیث نمبر: 10265
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن عمر بن العلاء الثقفي ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المدينة , ومكة محفوفتان بالملائكة، على كل نقب منها ملك، لا يدخلها الدجال ولا الطاعون" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْعَلَاءِ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَدِينَةُ , وَمَكَّةُ مَحْفُوفَتَانِ بِالْمَلَائِكَةِ، عَلَى كُلِّ نَقْبٍ مِنْهَا مَلَكٌ، لَا يَدْخُلُهَا الدَّجَّالُ وَلَا الطَّاعُونُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ فرشتوں کی حفاظت میں ہیں اور ان کے تمام سوراخوں پر فرشتوں کا پہرہ ہے اس لئے یہاں دجال یا طاعون داخل نہیں ہوسکتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1880، م: 1379، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمر بن العلاء الثقفي وأبيه
حدیث نمبر: 10266
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن ايوب بن عبد الرحمن بن صعصعة الانصاري ، عن يعقوب بن ابي يعقوب ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقوم الرجل للرجل من مجلسه، ولكن افسحوا يفسح الله لكم" . حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُومُ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ مِنْ مَجْلِسِهِ، وَلَكِنْ أَفْسِحُوا يَفْسَحْ اللَّهُ لَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے بلکہ کشادگی پیدا کرلیا کرو اللہ تمہارے لئے کشادگی فرمائے گا۔ اور جو جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکانے میں اس کی گرمی اور مشقت سے اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک لقمہ ہی اسے دے دے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10266M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وإذا صنع خادم احدكم طعاما فولي حره ومشقته، فليدعه فلياكل معه، فإن لم يدعه، فليناوله منه .وَإِذَا صَنَعَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ طَعَامًا فَوَلِيَ حَرَّهُ وَمَشَقَّتَهُ، فَلْيَدْعُهُ فَلْيَأْكُلْ مَعَهُ، فَإِنْ لَمْ يَدْعُهُ، فَلْيُنَاوِلْهُ مِنْهُ .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2557، م: 1663
حدیث نمبر: 10266M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
" ومن باع مصراة، فالمشتري بالخيار ثلاثة ايام، إن شاء ردها ورد معها صاعا من تمر" ." وَمَنْ بَاعَ مُصَرَّاةً، فَالْمُشْتَرِي بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَرَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ" .
اور جو شخص بندھے ہوئے تھن والا جانور بیچے تو مشتری (خریدنے والا) کو تین دن تک اختیار رہتا ہے اگر چاہے تو واپس کرسکتا ہے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 10267
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن سهيل يعني ابن ابي صالح ، عن ابي عبيد ، عن عطاء بن يزيد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سبح ثلاثا وثلاثين، وكبر ثلاثا وثلاثين، وحمد ثلاثا وثلاثين، وقال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، خلف الصلاة، غفر له ذنبه ولو كان اكثر من زبد البحر" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَبَّحَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبَّرَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَحَمِدَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَقَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، خَلْفَ الصَّلَاةِ، غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ وَلَوْ كَانَ أَكْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہر نماز کے بعد ٣٣ مرتبہ اللہ اکبر ٣٣ مرتبہ سبحان اللہ ٣٣ مرتبہ الحمد اللہ پڑھ لیا کرے اور آخر میں یہ کہہ لیا کرے لاالہ اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شیء قدیر۔ تو اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 597
حدیث نمبر: 10268
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا عبد الله يعني ابن عمر ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة , ان ثمامة بن اثال الحنفي اسلم، فامر النبي صلى الله عليه وسلم , ان ينطلق به إلى حائط ابي طلحة فيغتسل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد حسن إسلام صاحبكم" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ أُثَالٍ الْحَنَفِيَّ أَسْلَمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنْ يُنْطَلَقَ بِهِ إِلَى حَائِطِ أَبِي طَلْحَةَ فَيَغْتَسِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ حَسُنَ إِسْلَامُ صَاحِبِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ثمامہ بن اثال حنفی نے اسلام قبول کرلیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انہیں حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے باغ میں غسل کے لئے لے جایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ساتھی کا اسلام خوب عمدہ ہوگیا۔

حكم دارالسلام: حديث قوي، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله
حدیث نمبر: 10269
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سريج ، قال: حدثنا ابو معشر ، عن سعيد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لاعرفن احدا منكم اتاه عني حديث وهو متكئ في اريكته , فيقول: اتلوا به علي قرآنا، ما جاءكم عني من خير قلته او لم اقله، فانا اقوله، وما اتاكم من شر، فإني لا اقول الشر" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ أَتَاهُ عَنِّي حَدِيثٌ وَهُوَ مُتَّكِئٌ فِي أَرِيكَتِهِ , فَيَقُولُ: اتْلُوا بِهِ عَلَيَّ قُرْآنًا، مَا جَاءَكُمْ عَنِّي مِنْ خَيْرٍ قُلْتُهُ أَوْ لَمْ أَقُلْهُ، فَأَنَا أَقُوله، وَمَا أَتَاكُمْ مِنْ شَرٍّ، فَإِنِّي لَا أَقُولُ الشَّرَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تم میں سے کسی ایسے آدمی کے متعلق نہ سنوں کہ اس کے سامنے میری کوئی حدیث بیان کی جائے اور وہ مسہری پر ٹیک لگا کر بیٹھا ہو اور کہے کہ میرے سامنے تو قرآن پڑھو (حدیث نہ پڑھو) تمہارے پاس میرے حوالے سے خیر کی جو بات بھی پہنچے خواہ میں نے کہی ہو یا نہ کہی ہو وہ میری ہی کہی ہوئی ہے اور میرے حوالے سے جو غلط بات تم تک پہنچے تو یاد رکھو کہ میں غلط بات نہیں کہتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى معشر
حدیث نمبر: 10270
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، قال: حدثنا الخزرج بن عثمان السعدي ، قال: حدثنا ابو ايوب مولى لعثمان بن عفان، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قيد سوط احدكم في الجنة، خير من الدنيا ومثلها معها، ولقاب قوس احدكم من الجنة، خير من الدنيا ومثلها معها، ولنصيف امراة من الجنة، خير من الدنيا ومثلها معها" ، قال: قلت: يا ابا هريرة , ما النصيف؟ قال: الخمار.حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْخَزْرَجُ بْنُ عُثْمَانَ السَّعْدِيُّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَيُّوبَ مَوْلًى لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قِيدُ سَوْطِ أَحَدِكُمْ فِي الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمِثْلِهَا مَعَهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمِثْلِهَا مَعَهَا، وَلَنَصِيفُ امْرَأَةٍ مِنَ الْجَنَّةِ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمِثْلِهَا مَعَهَا" ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , مَا النَّصِيفُ؟ قَالَ: الْخِمَارُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کے کمان یا کوڑا رکھنے کی جنت میں جو جگہ ہوگی وہ دنیا اور اس جیسی تمام چیزوں سے بہتر ہوگی اس طرح جنتی عورت کا دوپٹہ دنیا اور اس جیسی تمام چیزوں سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، خ: 2793
حدیث نمبر: 10271
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، قال: حدثنا الخزرج ، عن ابي ايوب ، عن ابي هريرة , قال: دخلت معه المسجد يوم الجمعة، فراى غلاما , فقال له: يا غلام , اذهب العب، قال: إنما جئت إلى المسجد، قال: يا غلام , اذهب العب، قال: إنما جئت إلى المسجد، قال: فتقعد حتى يخرج الإمام؟ قال: نعم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الملائكة تجيء يوم الجمعة، فتقعد على ابواب المسجد، فيكتبون السابق والثاني والثالث والناس على منازلهم، حتى يخرج الإمام، فإذا خرج الإمام طويت الصحف" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْخَزْرَجُ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: دَخَلْتُ مَعَهُ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَرَأَى غُلَامًا , فَقَالَ لَهُ: يَا غُلَامُ , اذْهَبْ الْعَبْ، قََالَ: إِنَّمَا جِئْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ، قََالَ: يَا غُلَامُ , اذْهَبْ الْعَبْ، قََالَ: إِنَّمَا جِئْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ، قََالَ: فَتَقْعُدُ حَتَّى يَخْرُجَ الْإِمَامُ؟ قََالَ: نَعَمْ، قََالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَجِيءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَتَقْعُدُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ، فَيَكْتُبُونَ السَّابِقَ وَالثَّانِيَ وَالثَّالِثَ وَالنَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمْ، حَتَّى يَخْرُجَ الْإِمَامُ، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طُوِيَتْ الصُّحُفُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن مسجد کے دروازے پر فرشتے لوگوں کے مراتب لکھتے ہیں فلاں پہلے، دوسرے اور تیسرے، نمبر پر آیا، ابوایوب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں داخل ہوا انہوں نے ایک لڑکے کو دیکھا تو فرمایا اے لڑکے! باہر جا کر کھیلو وہ کہنے لگا کہ میں تو مسجد میں آیا ہوں دو مرتبہ یہی سوال جواب ہوئے پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا کہ امام کے آنے تک بیٹھے رہو اس نے کہا بہت اچھا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہاں تک کہ امام نکل آئے اس کے بعد صحیفے لپیٹ دیئے جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3211، م: 850
حدیث نمبر: 10272
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، قال: حدثني الخزرج يعني ابن عثمان السعدي ، عن ابي ايوب يعني مولى عثمان , عن ابي هريرة , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن اعمال بني آدم تعرض كل خميس , ليلة الجمعة، فلا يقبل عمل قاطع رحم" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي الْخَزْرَجُ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ السَّعْدِيَّ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ يَعْنِي مَوْلَى عُثْمَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَعْمَالَ بَنِي آدَمَ تُعْرَضُ كُلَّ خَمِيسٍ , لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، فَلَا يُقْبَلُ عَمَلُ قَاطِعِ رَحِمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے بنی آدم کے اعمال ہر جمعرات کو پیش کئے جاتے ہیں اور کسی قطع رحمی کرنے والے کے اعمال قبول نہیں کئے جاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10273
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا الخزرج ، عن ابي ايوب ، عن ابي هريرة , قال:" اوصاني ابو القاسم صلى الله عليه وسلم خليلي بثلاث لا ادعهن: الغسل يوم الجمعة، وصوم ثلاثة ايام من كل شهر، والوتر قبل النوم" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا الْخَزْرَجُ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" أَوْصَانِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلِيلِي بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ: الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَصَوْمُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَالْوَتْرُ قَبْلَ النَّوْمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا (١) جمعہ کے دن غسل کرنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 1178، م: 721
حدیث نمبر: 10274
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع , وعبد الرحمن , قال: حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حج البيت فلم يرفث ولم يفسق، رجع كما ولدته امه" ، قال عبد الرحمن: خرج من ذنوبه كيوم ولدته امه، او كما خرج من بطن امه.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ , قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَجَّ الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ" ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، أَوْ كَمَا خَرَجَ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس طرح حج کرے کہ اس میں اپنی عورتوں سے بےحجاب بھی نہ ہو اور کوئی گناہ کا کام بھی نہ کرے وہ اس دن کی کیفیت لے کر اپنے گھر لوٹے گا جس دن اس کی ماں نے اسے دیا تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1819، م: 1350
حدیث نمبر: 10275
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن صالح مولى التوءمة، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة في مسجدي هذا خير او افضل من الف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الحرام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ أَوْ أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1190، م: 1394
حدیث نمبر: 10276
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان , وابو نعيم , قال: حدثنا سفيان ، عن صالح ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يشتري حاضر لباد" ، وقال ابو نعيم:" لا يبيع حاضر لباد".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ , وَأَبُو نُعَيْمٍ , قََالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ صَالِحٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْتَرِيَ حَاضِرٌ لِبَادٍ" ، وَقَالَ أَبُو نُعَيْمٍ:" لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے تجارت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2140، م: 1413
حدیث نمبر: 10277
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن صالح ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما جلس قوم مجلسا لم يذكروا فيه ربهم، ويصلوا فيه على نبيهم صلى الله عليه وسلم إلا كان عليهم ترة يوم القيامة، إن شاء آخذهم به، وإن شاء عفا عنهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ رَبَّهُمْ، وَيُصَلُّوا فِيهِ عَلَى نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنْ شَاءَ آخَذَهُمْ بِهِ، وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ کسی جگہ پر مجلس کریں لیکن اس میں اللہ کا ذکر اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر دورد نہ بھیجیں اور جدا ہوجائیں وہ ان کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہو گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10278
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن صالح بن نبهان ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما اجتمع قوم"، فذكره.حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ نَبْهَانَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ"، فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ، لكنه متابع، أنظر ما قبله
حدیث نمبر: 10279
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عمر بن ابي سلمة ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمزابنة" ، والمحاقلة , البر بالبر.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ" ، وَالْمُحَاقَلَةُ , الْبُرُّ بِالْبُرِّ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ (وضاحت گذر چکی ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1511
حدیث نمبر: 10280
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لو يعلم المؤمن ما عند الله عز وجل من العقوبة، ما طمع بالجنة احد، ولو يعلم الكافر ما عند الله من الرحمة، ما قنط من الجنة احد، خلق الله مائة رحمة، فوضع واحدة بين خلقه يتراحمون بها، وعند الله تسعة وتسعون رحمة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْعُقُوبَةِ، مَا طَمِعَ بِالْجَنَّةِ أَحَدٌ، وَلَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ، مَا قَنَطَ مِنَ الْجَنَّةِ أَحَدٌ، خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَوَضَعَ وَاحِدَةً بَيْنَ خَلْقِهِ يَتَرَاحَمُونَ بِهَا، وَعِنْدَ اللَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ رَحْمَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر بندہ مومن کو وہ سزائیں معلوم ہوجائیں جو اللہ نے تیار کر رکھی ہیں تو کوئی بھی جنت کی طمع نہ کرے (صرف جہنم سے بچنے کی دعا کرتے رہیں) اور اگر کافر کو اللہ کی رحمت کا اندازہ ہوجائے تو کوئی بھی جنت سے ناامید نہ ہو اللہ نے سو رحمتیں پیدا فرمائی ہیں ایک رحمت اپنے بندوں کے دل میں ڈال دی ہے جس سے وہ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں اور باقی ننانوے رحمتیں اللہ کے پاس ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2752
حدیث نمبر: 10281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: حدثنا زهير يعني ابن محمد ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقولن احدكم: عبدي وامتي، كلكم عبيد الله، وكل نسائكم إماء الله، ولكن ليقل: غلامي وجاريتي، وفتاي وفتاتي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي وَأَمَتِي، كُلُّكُمْ عَبِيدُ اللَّهِ، وَكُلُّ نِسَائِكُمْ إِمَاءُ اللَّهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: غُلَامِي وَجَارِيَتِي، وَفَتَايَ وَفَتَاتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام کے متعلق یہ نہ کہے عبدی امتی کیونکہ تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری عورتیں اس کی بندیاں ہیں بلکہ یوں کہے میرا جوان میری جوان میرا غلام۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2552، م: 2249
حدیث نمبر: 10282
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما من داء إلا في الحبة السوداء منه شفاء، إلا السام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ دَاءٍ إِلَّا فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ مِنْهُ شِفَاءٌ، إِلَّا السَّامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5688، م: 2215
حدیث نمبر: 10283
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الإيمان يمان والكفر قبل المشرق، والسكينة في اهل الغنم، والفخر والرياء في الفدادين اهل الخيل , واهل الوبر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْإِيمَانُ يَمَانٍ وَالْكُفْرُ قِبَلَ الْمَشْرِقِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ، وَالْفَخْرُ وَالرِّيَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْخَيْلِ , وَأَهْلِ الْوَبَرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان یمن والوں کا بہت عمدہ ہے کفر مشرق کی جانب ہے سکون و اطمینان بکری والوں میں ہوتا ہے فخروریاکاری گھوڑوں اور اونٹوں کے مالکوں میں ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 10284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رجل: يا رسول الله، إن لي قرابة اصلهم ويقطعوني، واحسن إليهم ويسيئون إلي، ويجهلون علي واحلم عنهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لئن كان كما تقول لكانما تسفهم المل، ولا يزال معك من الله عز وجل ظهير ما دمت على ذلك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونِي، وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيئُونَ إِلَيَّ، وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ وَأَحْلُمُ عَنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَئِنْ كَانَ كَمَا تَقُولُ لَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمْ الْمَلَّ، وَلَا يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ظَهِيرٌ مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے کچھ رشتے دار ہیں میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں میں ان سے درگذر کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر واقعۃ حقیقت اسی طرح ہے جیسے تم نے بیان کی تو گویا تم انہیں جلتی ہوئی راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اپنی روش پر قائم رہوگے اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ ایک مددگار رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2558
حدیث نمبر: 10285
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الصلوات الخمس، والجمعة إلى الجمعة، كفارات لما بينهما، ما لم تغش الكبائر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، وَالْجُمُعَةَ إِلَى الْجُمُعَةِ، كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ نمازیں اور ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہو بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 233
حدیث نمبر: 10286
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال:" إن الرجل ليعمل الزمان الطويل باعمال اهل الجنة، ثم يختم الله له عمله باعمال اهل النار، فيجعله من اهل النار، وإن الرجل ليعمل الزمان الطويل باعمال اهل النار، ثم يختم الله له عمله باعمال اهل الجنة، فيجعله من اهل الجنة، فيدخله الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَانَ الطَّوِيلَ بِأَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّة، ثُمَّ يَخْتِمُ اللَّهُ لَهُ عَمَلَهُ بِأَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ، فَيَجْعَلُهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ الزَّمَانَ الطَّوِيلَ بِأَعْمَالِ أَهْلِ النَّارِ، ثُمَّ يَخْتِمُ اللَّهُ لَهُ عَمَلَهُ بِأَعْمَالِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيَجْعَلُهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيُدْخِلُهُ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان طویل عرصے تک نیکوکاروں والے اعمال سرانجام دیتا ہے لیکن اس کا خاتمہ جہنمیوں والے عمل پر ہوتا ہے اور وہ جہنم میں داخل ہوجاتا ہے جبکہ دوسرا آدمی طویل عرصے تک گناہگاروں والے اعمال سرانجام دیتا رہتا ہے لیکن اس کا خاتمہ جنتیوں والے عمل پر ہوتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2651
حدیث نمبر: 10287
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير , وابو عامر , حدثنا زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من صلى علي واحدة، صلى الله عليه عشرا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُهَيْرٍ , وَأَبُو عَامِرٍ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً، صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے اس پر دس رحمتیں بھیجتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 408
حدیث نمبر: 10288
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الدنيا سجن المؤمن، وجنة الكافر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ، وَجَنَّةُ الْكَافِرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دنیا مومن کے لئے قیدخانہ اور کافر کے لئے جنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2956
حدیث نمبر: 10289
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بينما رجل يمشي على طريق، وجد غصن شوك، فقال: لارفعن هذا لعل الله عز وجل يغفر لي به، فرفعه، فغفر الله له به وادخله الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي عَلَى طَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ، فَقَالَ: لَأَرْفَعَنَّ هَذَا لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَغْفِرُ لِي بِهِ، فَرَفَعَهُ، فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ بِهِ وَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ" .
گزشتہ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی مسلمانوں کے راستے میں ایک کانٹے دار ٹہنی کو پایا تو اس نے سوچا کہ اسے ہٹا دوں شاید اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے میری بخشش فرمادے چنانچہ اس نے اسے ہٹادیا اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی اور وہ جنت میں داخل ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1914
حدیث نمبر: 10290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن زهير يعني ابن محمد الخراساني , وابو عامر , قال: حدثنا زهير ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " احسنوا إقامة الصفوف في الصلاة، خير صفوف الرجال في الصلاة اولها، وشرها آخرها، وخير صفوف النساء في الصلاة آخرها، وشرها اولها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ زهير يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ الْخُرَاسَانِيَّ , وَأَبُو عَامِرٍ , قََالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَحْسِنُوا إِقَامَةَ الصُّفُوفِ فِي الصَّلَاةِ، خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ فِي الصَّلَاةِ أَوَّلُهَا، وَشَرُّهَا آخِرُهَا، وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ فِي الصَّلَاةِ آخِرُهَا، وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز میں صفیں اچھی طرح سیدھی کیا کرو دوران نماز مردوں کی صفوں میں پہلی صف سب سے بہترین اور آخری صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے اور عورتوں کی صفوں میں آخری صف سے بہترین اور پہلی صف سب سے زیادہ شر کے قریب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 722، م: 435، 440
حدیث نمبر: 10291
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا داود بن قيس ، عن موسى بن يسار ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10292
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن سماك ، قال: حدثني عبد الله بن ظالم ، قال: سمعت ابا هريرة , قال: سمعت حبي ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول:" إن فساد امتي على يدي غلمة سفهاء من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ظَالِمٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَمِعْتُ حِبِّي أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ فَسَادَ أُمَّتِي عَلَى يَدَيْ غِلمَةٍ سُفَهَاءَ مِنْ قُرَيْشٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مروان بن حکم کو حدیث سناتے ہوئے فرمایا کہ میں نے ابوالقاسم جو کہ میرے محبوب تھے صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث سنائی ہے کہ میری امت کی تباہی قریش کے چند بیوقوف لونڈوں کے ہاتھوں ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن ظالم
حدیث نمبر: 10293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا زهير بن محمد ، قال: حدثني موسى بن ابي تميم ، عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الدينار بالدينار، والدرهم بالدرهم، لا فضل بينهما" ، قال عبد الرحمن : وقراته على مالك ، يعني هذا الحديث.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي تَمِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ، لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا" ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : وَقَرَأْتُهُ عَلَى مَالِكٍ ، يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دینار ایک دینار کے بدلے میں ایک درہم ایک درہم کے بدلے میں ہوگا اور ان کے درمیان کمی بیشی نہیں ہوگی۔ یہ حدیث امام احمد رحمہ اللہ کے استاذ عبد الرحمن نے امام مالک رحمہ اللہ سے بھی پڑھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1588
حدیث نمبر: 10294
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن حماد ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كان زكريا عليه الصلاة والسلام نجارا" ، قال عبد الرحمن: ربما رفعه، وربما لم يرفعه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كَانَ زَكَرِيَّا عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ نَجَّارًا" ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: رُبَّمَا رَفَعَهُ، وَرُبَّمَا لَمْ يَرْفَعْهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت زکریا (علیہ السلام) پیشے کے اعتبار سے بڑھئی تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، ورواه غير عبدالرحمن مرفوعا دون شك، م: 2379
حدیث نمبر: 10295
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا حماد ، عن عمار ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمَّارٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خِيَارُكُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُكُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3496، م: 2526
حدیث نمبر: 10296
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن عمار بن ابي عمار ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الناس معادن في الخير والشر، خياركم في الجاهلية خياركم في الإسلام إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " النَّاسُ مَعَادِنُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، خِيَارُكُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُكُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ خیر اور شر میں چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، أنظر ما قبله
حدیث نمبر: 10297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، قال: اخبرنا عمار بن ابي عمار ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم قال: " الناس معادن في الخير والشر، خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِي عَمَّارٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قََالَ: " النَّاسُ مَعَادِنُ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ خیر اور شر میں چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، انظر ماقبله
حدیث نمبر: 10298
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل ، قال: حدثنا حماد ، قال: حدثنا عمار بن ابي عمار ، انه سمع ابا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العبد إذا اطاع ربه وسيده، فله اجران" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِي عَمَّارٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَبْدُ إِذَا أَطَاعَ رَبَّهُ وَسَيِّدَهُ، فَلَهُ أَجْرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی غلام اللہ اور اپنے آقا دونوں کی اطاعت کرتا ہو تو اسے ہر عمل پر دہرا اجر ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ، لكنه قد توبع
حدیث نمبر: 10299
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، قال: حدثنا افلح بن حميد ، عن ابي بكر بن حزم ، عن سلمان الاغر ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " صلاة في مسجدي هذا كالف صلاة فيما سواه من المساجد، إلا المسجد الحرام" . " وصلاة الجميع تعدل خمسا وعشرين من صلاة الفذ" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ سَلْمَانَ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا كَأَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" . " وَصَلَاةُ الْجَمِيعِ تَعْدِلُ خَمْسًا وَعِشْرِينَ مِنْ صَلَاةِ الْفَذِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے " سوائے مسجد حرام کے " ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔ اور باجماعت نماز پڑھنے کا ثواب تنہا نماز پڑھنے پر پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1190، م: 1394
حدیث نمبر: 10300
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قلت لصاحبك والإمام يخطب انصت، فقد لغوت" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَنْصِتْ، فَقَدْ لَغَوْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام جس وقت جمعہ کا خطبہ دے رہاہو اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغو کام کیا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 934، م: 851
حدیث نمبر: 10301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثل ذلك.قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَ ذَلِكَ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 10302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر يوم الجمعة , قال: " فيه ساعة لا يوافقها عبد مسلم، وهو قائم يصلي، يسال الله شيئا، إلا اعطاه إياه" ، واشار رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده، قال إسحاق: يقللها.قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , قَالَ: " فِيهِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" ، وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، قَالَ إِسْحَاقُ: يُقَلِّلُهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ اللہ سے خیر کا سوال کررہاہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرما دیتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس ساعت کا مختصر ہونا بیان فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 10303
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن , مالك ، عن يزيد بن عبد الله بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة , انه قال: خرجت إلى الطور، فلقيت كعب الاحبار، فجلست معه، فحدثني عن التوراة، وحدثته عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان فيما حدثته ان قلت إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة فيه خلق آدم، وفيه اهبط، وفيه تيب عليه، وفيه مات، وفيه تقوم الساعة، وما من دابة إلا وهي مسيخة يوم الجمعة، من حين تصبح حتى تطلع الشمس، شفقا من الساعة، إلا الجن والإنس، وفيها ساعة لا يصادفها عبد مسلم وهو يصلي، يسال الله شيئا إلا اعطاه إياه" ، قال كعب: ذلك في كل سنة مرة، فقلت: بل هي في كل جمعة، فقرا كعب: التوراة، فقال: صدق رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ابو هريرة: ثم لقيت عبد الله بن سلام، فحدثته بمجلسي مع كعب، وما حدثته في يوم الجمعة، فقلت له: قال كعب ذلك في كل سنة يوم، قال عبد الله بن سلام كذب كعب، ثم قرا كعب: التوراة، فقال: بل هي في كل جمعة، قال عبد الله بن سلام: صدق كعب.قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ , مَالِكٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْتُ إِلَى الطُّورِ، فَلَقِيتُ كَعْبَ الْأَحْبَارِ، فَجَلَسْتُ مَعَهُ، فَحَدَّثَنِي عَنِ التَّوْرَاةِ، وَحَدَّثْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ فِيمَا حَدَّثْتُهُ أَنْ قُلْتُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُهْبِطَ، وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ، وَفِيهِ مَاتَ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ مُسِيخَةٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، مِنْ حِينِ تُصْبِحُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ، إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ، وَفِيهَا سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" ، قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ مَرَّةً، فَقُلْتُ: بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ، فَقَرَأَ كَعْبٌ: التَّوْرَاةَ، فَقَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ثُمَّ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ، فَحَدَّثْتُهُ بِمَجْلِسِي مَعَ كَعْبٍ، وَمَا حَدَّثْتُهُ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ كَعْبٌ ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ كَذَبَ كَعْبٌ، ثُمَّ قَرَأَ كَعْبٌ: التَّوْرَاةَ، فَقَالَ: بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: صَدَقَ كَعْبٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کوہ طور کی طرف روانہ ہوا راستے میں میری ملاقات کعب بن احبار رحمہ اللہ سے ہوگئی میں ان کے ساتھ بیٹھ گیا انہوں نے مجھے تورات کی باتیں اور میں نے انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سنانا شروع کردی اسی دوران میں نے ان سے یہ حدیث بھی بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے سب سے بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے، جس میں حضرت آدم کو پیدا کیا گیا اسی دن انہیں جنت سے اتارا گیا اسی دن ان کی توبہ قبول ہوئی اسی دن وہ فوت ہوئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی اور زمین پر چلنے والا ہر جانور جمعہ کے دن طلوع آفتاب کے وقت خوفزدہ ہوجاتا ہے کہ کہیں آج ہی قیامت نہ قائم ہوجائے سوائے جن وانس کے اور اس دن میں ایک گھڑی ایسی بھی آتی ہے جو اگر کسی نماز پڑھتے ہوئے بندہ مسلم کو مل جائے اور وہ اس میں اللہ سے کچھ بھی مانگ لے اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرماتا ہے۔ کعب احبار رحمہ اللہ کہنے لگے کہ ایسا ہر سال میں ایک مرتبہ ہوتا ہے میں نے کہا کہ نہیں ہر جمعہ میں ہوتا ہے اس پر کعب نے تورات کو کھول کر پڑھا پھر کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میری ملاقات حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو میں نے انہیں کعب کے ساتھ اپنی نشست کے متعلق بتایا اور جمعہ کے دن کے حوالے سے اپنی بیان کردہ حدیث بھی بتائی اور کہا کہ کعب کہنے لگے ایسا سال بھر میں صرف ایک مرتبہ ہوتا ہے حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا کعب سے غلطی ہوئی میں نے کہا کہ پھر کعب نے تورات پڑھ کر کہا کہ نہیں ایساہرجمعہ میں ہوتا ہے حضرت ابن سلام رضی اللہ عنہ نے اس مرتبہ کعب کی تصدیق فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852، 854
حدیث نمبر: 10304
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابن شهاب ، عن حميد بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 37، م: 759
حدیث نمبر: 10305
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " صلاة الجماعة افضل من صلاة احدكم وحده بخمسة وعشرين جزءا" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ أَفْضَلُ مِنْ صَلَاةِ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 648، م: 649
حدیث نمبر: 10306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك . وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا صلى احدكم بالناس فليخفف، فإن فيهم الضعيف والسقيم والكبير، وإذا صلى احدكم لنفسه فليطول ما شاء" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ . وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ بِالنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالسَّقِيمَ وَالْكَبِيرَ، وَإِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص امام بن کر نماز پڑھایا کرے تو ہلکی نماز پڑھایا کرے کیونکہ نمازیوں میں عمر رسیدہ کمزور اور بیمار سب ہی ہوتے ہیں۔ البتہ جب تنہا نماز پڑھے تو جتنی مرضی لمبی پڑھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 703، م: 467
حدیث نمبر: 10307
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الملائكة تصلي على احدكم ما دام في مصلاه، تقول: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے فرشتے کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما۔ اے اللہ اس پر رحم فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 445، م: 649
حدیث نمبر: 10308
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يزال احدكم في صلاة ما دامت الصلاة تحبسه، لا يمنعه ان ينقلب إلى اهله إلا الصلاة" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا دَامَتْ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ، لَا يَمْنَعُهُ أَنْ يَنْقَلِبَ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا الصَّلَاةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک بندہ نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ اسے اپنے گھر جانے سے نماز کے علاوہ کسی اور چیز نے نہ روکا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 659، م: 649
حدیث نمبر: 10309
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يتعاقبون فيكم ملائكة بالليل، وفي حديث عبد الرحمن: وملائكة بالنهار ويجتمعون في صلاة العصر وصلاة الفجر، ثم يعرج الذين باتوا فيكم، فيسالهم وهو اعلم بهم: كيف تركتم عبادي؟ فيقولون: تركناهم وهم يصلون، واتيناهم وهم يصلون" .قَرَأْتُ عَلَى قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَتَعَاقَبُونَ فِيكُمْ مَلَائِكَةٌ بِاللَّيْلِ، وَفِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَمَلَائِكَةٌ بِالنَّهَارِ وَيَجْتَمِعُونَ فِي صَلَاةِ الْعَصْرِ وَصَلَاةِ الْفَجْرِ، ثُمَّ يَعْرُجُ الَّذِينَ بَاتُوا فِيكُمْ، فَيَسْأَلُهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ: كَيْفَ تَرَكْتُمْ عِبَادِي؟ فَيَقُولُونَ: تَرَكْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ، وَأَتَيْنَاهُمْ وَهُمْ يُصَلُّونَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات اور دن کے فرشتے تمہارے درمیان باری باری رہتے ہیں اور نماز فجر اور نماز عصر کے وقت اکٹھے ہوتے ہیں پھر جو فرشتے تمہارے درمیان رہ چکے ہوتے ہیں آسمانوں پر چڑھ جاتے ہیں اللہ تعالیٰ باوجودیکہ ہر چیز جانتا ہے ان سے پوچھتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ کہتے ہیں کہ جس وقت ہم ان سے رخصت ہوئے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تھے وہ تب بھی نماز پڑھ رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح من جهتين، خ: 555، م: 632
حدیث نمبر: 10310
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، وقرات على عبد الرحمن : مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقولن احدكم: اللهم اغفر لي إن شئت، اللهم ارحمني إن شئت، ليعزم المسالة" , قالا جميعا:" لا مكره له" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، وَقَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ، اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ، لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ" , قَالَا جَمِيعًا:" لَا مُكْرِهَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب دعاء کرے تو یوں نہ کہا کرے کہ اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھے معاف فرما دے بلکہ پختگی اور یقین کے ساتھ دعاء کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6339، م: 2679
حدیث نمبر: 10311
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك , وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لكل نبي دعوة يدعو بها، واريد ان اختبئ دعوتي شفاعة لامتي في الآخرة" ، قال إسحاق:" فاردت ان اختبئ دعوتي شفاعة".قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ يَدْعُو بِهَا، وَأُرِيدُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي فِي الْآخِرَةِ" ، قَالَ إِسْحَاقُ:" فَأَرَدْتُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نبی کی ایک دعاء ضرور قبول ہوتی ہے اور میں نے اپنی وہ دعاء قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے رکھ چھوڑی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6304، م: 198
حدیث نمبر: 10312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابي عبيد مولى بني ازهر، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يستجاب لاحدكم ما لم يعجل، فيقول: قد دعوت فما يستجاب لي" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى بَنِي أَزْهَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُسْتَجَابُ لِأَحَدِكُمْ مَا لَمْ يَعْجَلْ، فَيَقُولُ: قَدْ دَعَوْتُ فَمَا يُسْتَجَابُ لِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری دعاء ضرور قبول ہوگی بشرطیکہ جلدبازی نہ کی جائے جلدبازی سے مراد یہ ہے کہ آدمی یوں کہنا شروع کردے کہ میں نے تو اپنے رب سے اتنی دعائیں کیں وہ قبول ہی نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6340، م: 2735
حدیث نمبر: 10313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على قرات على عبد الرحمن : مالك . وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابن شهاب ، عن ابي عبد الله الاغر ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ينزل ربنا عز وجل كل ليلة إلى السماء الدنيا، حين يبقى ثلث الليل، فيقول: من يدعوني فاستجيب له؟ من يسالني فاعطيه؟ من يستغفرني فاغفر له؟" .قَرَأْتُ عَلَى قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ . وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْزِلُ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزانہ جب رات کا تہائی حصہ باقی بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں اسے قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں؟ کون ہے جو مجھ سے طلب کرے کہ میں اسے عطاء کروں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1145، م: 758
حدیث نمبر: 10314
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن عبد الله بن يزيد مولى الاسود بن سفيان، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا هريرة " قرا لهم: إذا السماء انشقت سورة الانشقاق آية 1 فسجد فيها، فلما انصرف اخبرهم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سجد فيها" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ " قَرَأَ لَهُمْ: إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ سورة الانشقاق آية 1 فَسَجَدَ فِيهَا، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَخْبَرَهُمْ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ فِيهَا" .
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے سورت انشقاق کی تلاوت کی اور آیت سجدہ پر پہنچ کر سجدہ تلاوت کیا نماز کے بعد فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس سورت میں سجدہ کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768، م: 578
حدیث نمبر: 10315
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، وحدثنا إسحاق ، قال: اخبرنا مالك ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يسوق بدنة، قال: " اركبها"، فقال: إنها بدنة! قال:" اركبها ويلك" ، في الثانية او في الثالثة، قال إسحاق:" اركبها ويلك اركبها ويلك".قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَسُوقُ بَدَنَةً، قَالَ: " ارْكَبْهَا"، فَقَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ! قَالَ:" ارْكَبْهَا وَيْلَكَ" ، فِي الثَّانِيَةِ أَوْ فِي الثَّالِثَةِ، قَالَ إِسْحَاقُ:" ارْكَبْهَا وَيْلَكََ ارْكَبْهَا وَيْلَكَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ایک اونٹ کو ہانک کرلیے جارہا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے دوبارہ عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھر سوار ہونے کا حکم دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1689، م: 1322
حدیث نمبر: 10316
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن معمر ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبيعن حاضر لباد، ولا تناجشوا، ولا يساوم الرجل على سوم اخيه، ولا يخطب على خطبة اخيه، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكتفئ ما في إنائها، ولتنكح، فإنما لها ما كتب الله لها" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبِيعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يُسَاوِمْ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا تَسْأَلْ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي إِنَائِهَا، وَلِتُنْكَحَ، فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہری کسی دیہاتی کے مال کو فروخت نہ کرے یا بیع میں دھوکہ نہ دے یا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے۔ کہ جو کچھ اس کے پیالے یا برتن میں ہے وہ بھی اپنے لئے سمیٹ لے بلکہ نکاح کرلے کیونکہ اس کا رزق بھی اللہ کے ذمے ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2140، م: 1413
حدیث نمبر: 10317
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، قال: قال ابو هريرة :" حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بين لابتيها، قال: يريد المدينة، قال: فلو وجدت الظباء ساكنة ما ذعرتها" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، قََالَ: قََالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا، قَالَ: يُرِيدُ الْمَدِينَةَ، قَالَ: فَلَوْ وَجَدْتُ الظِّبَاءَ سَاكِنَةً مَا ذَعَرْتُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اگر میں مدینہ منورہ میں ہر نوں کو دیکھ بھی لوں تب بھی انہیں نہ ڈراؤں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کے دونوں کونوں کے درمیانی جگہ کو حرم قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1873، م: 1372
حدیث نمبر: 10318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن الزهري ، عن ابن اكيمة الجندعي ، عن ابي هريرة , قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة، فجهر فيها بالقراءة، فلما فرغ قال: " هل قرا احد منكم معي آنفا؟"، قال رجل من القوم انا، قال:" إني اقول ما لي انازع القرآن" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ أُكَيْمَةَ الْجُنْدُعِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً، فَجَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: " هَلْ قَرَأَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مَعِي آنِفًا؟"، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا، قَالَ:" إِنِّي أَقُولُ مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہمیں کوئی نماز پڑھائی اور اس میں جہراً قرأت فرمائی نمار سے فارغ ہونے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم میں سے کسی نے میرے ساتھ قرأت کی ہے؟ ایک آدمی نے کہا جی یارسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تب ہی تو میں کہوں کہ میرے ساتھ قرآن میں جھگڑا کیوں کیا جا رہا تھا؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10319
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، ان ابا السائب اخبره، انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى صلاة لم يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج، هي خداج، هي خداج، غير تمام" ، فقلت: يا ابا هريرة إني اكون احيانا وراء الإمام، قال: فغمز ذراعي، وقال: يا فارسي , اقرا بها في نفسك.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، هِيَ خِدَاجٌ، هِيَ خِدَاجٌ، غَيْرُ تَمَامٍ" ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنِّي أَكُونُ أَحْيَانًا وَرَاءَ الْإِمَامِ، قَالَ: فَغَمَزَ ذِرَاعِي، وَقَالَ: يَا فَارِسِيُّ , اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نماز میں سورت فاتحہ نہ پڑھی جائے وہ نامکمل ہے نامکمل ہے نامکمل ہے میں نے عرض کیا اے ابوہریرہ! اگر کبھی میں امام کے پیچھے ہوں؟ انہوں نے میرے بازو میں چٹکی بھر کر فرمایا اے فارسی اسے اپنے دل میں پڑھ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 395
حدیث نمبر: 10320
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا ايوب ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يشرب من في السقاء" ، قال ايوب: انبئت ان رجلا شرب من في السقاء، فخرجت حية.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُشْرَبَ مِنْ فِي السِّقَاءِ" ، قَالَ أَيُّوبُ: أُنْبِئْتُ أَنَّ رَجُلًا شَرِبَ مِنْ فِي السِّقَاءِ، فَخَرَجَتْ حَيَّةٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشکیزے کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے راوی حدیث ایوب کہتے ہیں کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ ایک آدمی نے مشکیزے کے منہ سے اپنا منہ لگا کر پانی پیا تو اس میں سے سانپ نکل آیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5628
حدیث نمبر: 10321
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا سعيد الجريري ، عن مضارب بن حزن ، قال: قلت يعني لابي هريرة : هل سمعت من خليلك شيئا تحدثنيه؟ قال: نعم، سمعته يقول صلى الله عليه وسلم: " لا عدوى ولا هامة وخير الطير الفال، والعين حق" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ مُضَارِبِ بْنِ حَزْنٍ ، قََالَ: قُلْتُ يَعْنِي لِأَبِي هُرَيْرَةَ : هَلْ سَمِعْتَ مِنْ خَلِيلِكَ شَيْئًا تُحَدِّثُنِيهِ؟ قََالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُهُ يَقُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا عَدْوَى وَلَا هَامَةَ وَخَيْرُ الطِّيَرِ الْفَأْلُ، وَالْعَيْنُ حَقٌّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی اور الو (کو منحوس سمجھنے کی) کوئی حقیقت نہیں بہترین شگون فال ہے اور نظر لگنا برحق ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5717، 5755، م: 2220، 2223
حدیث نمبر: 10322
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من وجد متاعه بعينه، فهو احق به من الغرماء" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنَ الْغُرَمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2402، م: 1559، رواية ابن علية عن سعيد قبل الاختلاط، ثم هو متابع
حدیث نمبر: 10323
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل , وبن جعفر , قالا: حدثنا ابن جريج ، عن عطاء ، قال: ابن جعفر في حديثه، حدثني عطاء، انه سمع ابا هريرة , يقول: " في كل صلاة يقرا، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى منا اخفينا منكم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , وَبْنُ جَعْفَرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قََالَ: ابْنُ جَعْفَرٍ فِي حَدِيثِهِ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: " فِي كُلِّ صَلَاةٍ يُقْرَأُ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى مِنَّا أَخْفَيْنَا مِنْكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نماز میں ہی قرأت کی جاتی ہے البتہ جس نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں (جہر کے ذریعے) قرأت سنائی ہے اس میں ہم بھی تمہیں سنائیں گے اور جس میں سراً قراءت فرمائی ہے اس میں ہم بھی سراً قراءت کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 772، م: 396
حدیث نمبر: 10324
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل , ويزيد , قالا: حدثنا هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تلقوا الجلب، فمن تلقى منه شيئا، فصاحبه بالخيار إذا اتى السوق" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , وَيَزِيدُ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَلَقَّوْا الْجَلَبَ، فَمَنْ تَلَقَّى مِنْهُ شَيْئًا، فَصَاحِبُهُ بِالْخِيَارِ إِذَا أَتَى السُّوقَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والے تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر خریداری کرنے سے منع فرمایا ہے جو شخص اس طرح کوئی چیز خریدے تو بیچنے والے کو بازار اور منڈی میں پہنچنے کے بعد اختیار ہوگا (کہ وہ اس بیع کو قائم رکھے یا فسخ کردے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1519
حدیث نمبر: 10325
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن الجريري ، عن خالد بن غلاق العيشي ، قال: نزلت على ابي هريرة , قال: ومات ابن لي فوجدت عليه، فقلت: هل سمعت من خليلك شيئا نطيب بانفسنا عن موتانا؟ قال: نعم سمعته , قال: " صغارهم دعاميص الجنة" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ غَلَّاقٍ الْعَيْشِيِّ ، قََالَ: نَزَلْتُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: وَمَاتَ ابْنٌ لِي فَوَجَدْتُ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: هَلْ سَمِعْتَ مِنْ خَلِيلِكَ شَيْئًا نُطَيِّبُ بِأَنْفُسِنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قََالَ: نَعَمْ سَمِعْتُهُ , قََالَ: " صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ" .
خالد بن غلاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے یہاں رکا میرا ایک بیٹا فوت ہوگیا تھا جس کا مجھے بہت غم تھا میں نے ان سے عرض کیا کہ کیا آپ نے اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی حدیث سنی ہے جو ہمیں اپنے مردوں کے حوالے سے خوش کردے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں کے چھوٹے بچے (جو بچپن ہی میں فوت ہوجائیں) جنت کے ستون ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده حسن، م: 2635
حدیث نمبر: 10326
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا ابن عون ، عن عمير بن إسحاق ، قال: رايت ابا هريرة لقي الحسن بن علي، فقال:" اكشف لي عن بطنك , حيث رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل منه، قال: فكشف له عن بطنه فقبله" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قََالَ: رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ لَقِيَ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ، فَقَالَ:" اكْشِفْ لِي عَنْ بَطْنِكَ , حَيْثُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ مِنْه، قَالَ: فَكَشَفَ لَهُ عَنْ بَطْنِهِ فَقَبَّلَهُ" .
عمیر بن اسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ راستے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی وہ کہنے لگے کہ مجھے دکھاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے جسم کے جس حصے پر بوسہ دیا تھا میں بھی اس کی تقبیل کا شرف حاصل کروں اس پر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی قمیض اٹھائی اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان کی ناف کو بوسہ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لتفرد عمير وروايته عند انفراده ضعيفة
حدیث نمبر: 10327
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا هشام بن حسان ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جاء اهل اليمن هم ارق افئدة، الإيمان يمان، والفقه يمان، والحكمة يمانية" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَرَقُّ أَفْئِدَةً، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْفِقْهُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں اور ایمان حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 10328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، قال: حدثنا جرير بن حازم ، عن محمد، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد جاء اهل اليمن"، فذكر مثله.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ"، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 10329
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: حدثنا روح بن القاسم ، عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المستبان ما قالا فعلى البادئ، ما لم يعتد المظلوم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالَا فَعَلَى الْبَادِئِ، مَا لَمْ يَعْتَدِ الْمَظْلُومُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپس میں گالی گلوچ کرنے والے دو آدمی جو کچھ بھی کہیں اس کا گناہ گالی گلوچ کی ابتداء کرنے والے پر ہوگا جب تک کہ مظلوم حد سے تجاوز نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2587
حدیث نمبر: 10330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن الجريري ، عن ابي مصعب ، عن ابي هريرة , قال: قال يعني رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لن ينجي احدا منكم عمله"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا إلا ان يتغمدني ربي برحمة منه وفضل" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي مُصْعَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ يَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَنْ يُنْجِيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي رَبِّي بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلاسکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 10331
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن سليمان ، عن ابي السليل ، عن ابي حسان ، قال: توفي ابنان لي، فقلت لابي هريرة : سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، حديثا تحدثناه يطيب بانفسنا عن موتانا؟ قال: نعم , " صغارهم دعاميص الجنة، يلقى احدهم اباه او قال: ابويه فياخذ بناحية ثوبه او يده، كما آخذ بصنفة ثوبك هذا، فلا يفارقه حتى يدخله الله، واباه الجنة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ ، عَنْ أَبِي حَسَّانَ ، قََالَ: تُوُفِّيَ ابْنَانِ لِي، فَقُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ : سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدِيثًا تُحَدِّثُنَاهُ يُطَيِّبُ بِأَنْفُسِنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: نَعَمْ , " صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ، يَلْقَى أَحَدُهُمْ أَبَاهُ أَوْ قَالَ: أَبَوَيْهِ فَيَأْخُذُ بِنَاحِيَةِ ثَوْبِهِ أَوْ يَدِهِ، كَمَا آخُذُ بِصَنِفَةِ ثَوْبِكَ هَذَا، فَلَا يُفَارِقُهُ حَتَّى يُدْخِلَهُ اللَّهُ، وَأَبَاهُ الْجَنَّةَ" .
ابوحسان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے یہاں رکا میرا ایک بیٹا فوت ہوگیا تھا جس کا مجھے بہت غم تھا میں نے ان سے عرض کیا کہ کیا آپ نے اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی حدیث سنی ہے جو ہمیں اپنے مردوں کے حوالے سے خوش کردے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں کے چھوٹے بچے (جو بچپن ہی میں فوت ہوجائیں) جنت کے ستون ہوتے ہیں۔ جب ان میں سے کوئی بچہ اپنے والدین سے ملے گا تو ان کے کپڑے کا کنارہ پکڑ لے گا جیسے میں نے تمہارے کپڑے کا کنارہ پکڑا ہوا ہے اور اس وقت تک ان سے جدا نہ ہوگا جب تک اللہ اسے اور اس کے باپ کو جنت میں داخل نہ کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2635
حدیث نمبر: 10332
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، قال: اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسرعوا بجنائزكم، فإن كان خيرا عجلتموه إليه، وإن كان شرا القيتموه عن عواتقكم"، او قال،" عن ظهوركم" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْرِعُوا بِجَنَائِزِكُمْ، فَإِنْ كَانَ خَيْرًا عَجَّلْتُمُوهُ إِلَيْهِ، وَإِنْ كَانَ شَرًّا أَلْقَيْتُمُوهُ عَنْ عَوَاتِقِكُمْ"، أَوْ قَالَ،" عَنْ ظُهُورِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنازے لے جانے میں جلدی سے کام لیا کرو کیونکہ اگر میت نیک ہو تو تم اسے خیر کی طرف لے جا رہے ہو اور اگر میت گناہ گار ہو تو وہ ایک شر ہے جسے تم اپنے کندھوں سے اتار رہے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1315، م: 944
حدیث نمبر: 10333
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن ايوب ، عن غيلان بن جرير ، عن زياد بن رياح ، عن ابي هريرة , قال: " من خرج من الطاعة، وفارق الجماعة، فمات، فميتته جاهلية، ومن خرج من امتي يضرب برها وفاجرها، لا يتحاشى من مؤمنها، ولا يفي لذي عهدها، فليس من امتي، ومن قتل تحت راية عمية، يدعو للعصبة، او يغضب للعصبية، او يقاتل للعصبية، فقتلة جاهلية" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ رِيَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ، وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ، فَمَاتَ، فَمِيتَتُهُ جَاهِلِيَّةٌ، وَمَنْ خَرَجَ مِنْ أُمَّتِي يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا، لَا يَتَحَاشَى مِنْ مُؤْمِنِهَا، وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدِهَا، فَلَيْسَ مِنْ أُمَّتِي، وَمَنْ قُتِلَ تَحْتَ رَايَةٍ عِمِّيَّةٍ، يَدْعُو لِلْعَصَبَةِ، أَوْ يَغْضَبُ لِلْعَصَبِيَّةِ، أَوْ يُقَاتِلُ لِلْعَصَبِيَّةِ، فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص امیر کی اطاعت سے نکل گیا اور جماعت کو چھوڑ گیا اور اسی حال میں مرگیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوئی اور جو شخص کسی جھنڈے کے نیچے بےمقصد لڑتا ہے (قومی یا لسانی) تعصب کی بناء پر غصہ کا اظہار کرتا ہے اسی کی خاطر لڑتا ہے اور اسی کے پیش نظر مدد کرتا ہے اور مارا جاتا ہے تو اس کا مرنا بھی جاہلیت کے مرنے کی طرح ہوا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، لكن ظاهر الحديث أنه موقوف، م: 1848
حدیث نمبر: 10334
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن غيلان بن جرير ، قال: سمعت زياد بن رباح ، قال: سمعت ابا هريرة ، قال: من فارق الجماعة، وخالف الطاعة، فذكر معناه، إلا انه قال:" ولا يفي لذي عهدها".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ رَبَاحٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ، وَخَالَفَ الطَّاعَةَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَلَا يَفِي لِذِي عَهْدِهَا".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، فهو كسابقه
حدیث نمبر: 10335
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي بشر ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " الكماة من المن، وماؤها شفاء للعين، والعجوة من الجنة، وهي شفاء من السم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھنبی بھی " من " (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) کا حصہ ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے اور عجوہ کھجور جنت کی کھجور ہے اور اس کا پانی زہر کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر
حدیث نمبر: 10336
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وعفان , قالا: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اللهم إنما انا بشر، فايما مسلم جلدته"، قال ابن جعفر:" او سببته، او لعنته، فاجعلها له زكاة واجرا، وقربة تقربه بها عندك يوم القيامة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّمَا مُسْلِمٍ جَلَدْتُهُ"، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ:" أَوْ سَبَبْتُهُ، أَوْ لَعَنْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا، وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا عِنْدَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی ایک انسان ہوں میں نے جس شخص کو بھی (نادانستگی میں) کوئی ایذاء پہنچائی ہو یا اسے لعنت کی ہو اسے اس شخص کے لئے باعث تزکیہ و اجر اور قیامت کے دن اپنے قرب کا سبب بنا دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6361، م: 2601
حدیث نمبر: 10337
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قتل نفسه بحديدة، فحديدته بيده يجا بها في بطنه في نار جهنم، خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن تردى من جبل فقتل نفسه، فهو في نار جهنم يتردى فيها، خالدا مخلدا فيها ابدا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ، فَحَدِيدَتُهُ بِيَدِهِ يَجَأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ، فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ يَتَرَدَّى فِيهَا، خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے آپ کو کسی تیزدھار آلے سے قتل کرلے (خودکشی کرلے) اس کا وہ تیزدھار آلہ اس کے ہاتھ میں ہوگا جسے وہ جہنم کے اندر اپنے پیٹ میں گھونپتا ہوگا اور وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا اور جو شخص اپنے آپ کو پہاڑ سے نیچے گرا کر خودکشی کرلے وہ جہنم میں بھی پہاڑ سے نیچے گرتا رہے گا اور وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5778، م: 109
حدیث نمبر: 10338
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا معمر ، قال: اخبرنا الزهري ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خمس من الفطرة: الختان، والاستحداد، ونتف الإبط، وتقليم الاظفار، وقص الشارب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَمْسٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ چیزیں فطرت کا حصہ ہیں (١) ختنہ کرنا (٢) زیرناف بال صاف کرنا (٣) بغل کے بال نوچنا۔ (٤) ناخن کاٹنا (٥) مونچھیں تراشنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5891، م: 257
حدیث نمبر: 10339
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وروح , قالا: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن خلاس ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من صلى من صلاة الصبح ركعة قبل ان تطلع الشمس، ثم طلعت، فليصل إليها اخرى" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَرَوْحٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ثُمَّ طَلَعَتْ، فَلْيُصَلِّ إِلَيْهَا أُخْرَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص طلوع آفتاب سے قبل فجر کی ایک رکعت پڑھ لے اور سورج نکل آئے تو اس کے ساتھ دوسری رکعت بھی شامل کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608
حدیث نمبر: 10340
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد . وعبد الوهاب , عن سعيد , المعنى، عن قتادة ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اقيمت الصلاة، فامشوا إليها وعليكم السكينة والوقار، فما ادركتم فصلوا، وما فاتكم فاقضوا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ . وَعَبْدُ الْوَهَّابِ , عَنْ سَعِيدٍ , الْمَعْنَى، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَامْشُوا إِلَيْهَا وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ وَالْوَقَارُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَاقْضُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کے لئے اقامت ہوجائے تو اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 10341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: وسئل عن الإناء يلغ فيه الكلب , قال: حدثنا سعيد ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " يغسل سبع مرات، اولاهن بالتراب" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: وَسُئِلَ عَنِ الْإِنَاءِ يَلَغُ فِيهِ الْكَلْبُ , قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " يُغْسَلُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، أُولَاهُنَّ بِالتُّرَابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ماردے تو اسے چاہئے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے اور پہلی مرتبہ مٹی سے مانجھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 172، م: 279
حدیث نمبر: 10342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن ابي هريرة , قال:" اوصاني خليلي ابو القاسم بثلاث , لست بتاركهن في سفر ولا حضر صوم ثلاثة ايام من كل شهر، ونوم على وتر، وركعتي الضحى" ، قال: ثم إن الحسن اوهم، فجعل ركعتي الضحى للغسل يوم الجمعة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي أَبُو الْقَاسِمِ بِثَلَاثٍ , لَسْتُ بِتَارِكِهِنَّ فِي سَفَرٍ وَلَا حَضَرٍ صَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَنَوْمٍ عَلَى وَتْرٍ، وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى" ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ الْحَسَنَ أُوهِمَ، فَجَعَلَ رَكْعَتَيْ الضُّحَى لِلْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں سفروحضر میں انہیں کبھی نہ چھوڑوں گا۔ (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) چاشت کی دو رکعتوں کی بعد میں حسن کو وہ اس کی جگہ " غسل جمعہ " کا ذکر کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: حسن، خ: 1178، م 721، وهذا إسناد فيه انقطاع، الحسن لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 10343
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وروح , قالا: حدثنا شعبة , او سعيد ، عن قتادة ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجمعة لساعة، لا يوافقها عبد مسلم يصلي، يسال الله فيها خيرا، إلا اعطاه إياه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَرَوْحٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , أَوْ سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً، لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کررہاہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 10344
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ترك كنزا فإنه يمثل له يوم القيامة شجاعا اقرع يتبعه، له زبيبتان، فما زال يطلبه، يقول: ويلك ما انت؟ قال: يقول: انا كنزك الذي تركت بعدك، قال: فيلقمه يده فيقضمها، ثم يتبعه بسائر جسده" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَرَكَ كَنْزًا فَإِنَّهُ يُمَثَّلُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُهُ، لَهُ زَبِيبَتَانِ، فَمَا زَالَ يَطْلُبُهُ، يَقُولُ: وَيْلَكَ مَا أَنْتَ؟ قَالَ: يَقُولُ: أَنَا كَنْزُكَ الَّذِي تَرَكْتَ بَعْدَكَ، قَالَ: فَيُلْقِمُهُ يَدَهُ فَيَقْضَمُهَا، ثُمَّ يُتْبِعُهُ بِسَائِرِ جَسَدِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن خزانے والے کا خزانہ ایک گنجا سانپ بن جائے گا مالک اس سے بھاگے گا اور وہ اس کے پیچھے پیچھے ہوگا اور کہتا جائے گا کہ میں تیرا خزانہ ہوں واللہ وہ اس کے پیچھے لگا رہے گا یہاں تک کہ ہاتھ بڑھا کر اسے اپنے منہ میں لقمہ بنالے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6958، م: 987
حدیث نمبر: 10345
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " العمرى جائزة لاهلها او ميراث لاهلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا أَوْ مِيرَاثٌ لِأَهْلِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر بھر کے لئے کسی چیز کو وقف کردینا صحیح ہے اور اس شخص کی میراث بن جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2626، م: 1626
حدیث نمبر: 10346
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام القردوسي ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يخطب احدكم على خطبة اخيه، ولا يستام على سوم اخيه، ولا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها، ولا تسال طلاق اختها لتكتفئ صحفتها، ولتنكح، فإنما لها ما كتب الله لها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الْقُرْدُوسِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَخْطُبُ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا يَسْتَامُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا، وَلَا تَسْأَلُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ صَحْفَتَهَا، وَلِتُنْكَحَ، فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے مال کو فروخت کرے یا بیع میں دھوکہ دے یا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع کرے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے کہ جو کچھ اس کے پیالے یا برتن میں ہے وہ بھی اپنے لئے سمیٹ لے بلکہ نکاح کرلے کیونکہ اس کا رزق بھی اللہ کے ذمے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5110، م: 1408
حدیث نمبر: 10347
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن خلاس ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ," ان رجلين تدارءا في دابة، ليس لواحد منهما بينة، فامرهما رسول الله صلي الله عليه وسلم ان يستهما على اليمين، احبا او كرها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ," أَنَّ رَجُلَيْنِ تَدَارَءَا فِي دَابَّةٍ، ليسَ لواحدٍ منهما بَيِّنةٌ، فأَمَرَهما رسولُ الله صلي الله عليه وسلم أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ، أَحَبَّا أَوْ كَرِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان ایک جانور کے بارے جھگڑا ہوگیا لیکن ان میں سے کسی کے پاس بھی اپنی ملکیت ثابت کرنے کے لئے گواہ نہیں تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خوشی سے یا مجبورا قسم پر قرعہ اندازی کرنے کا حکم دیا (جس کے نام پر قرعہ نکل آئے وہ قسم کھالے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2674
حدیث نمبر: 10348
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، ان ابا رافع حدث، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اكل او شرب في صومه ناسيا، فليتم صومه، فإن الله عز وجل اطعمه وسقاه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، أَنَّ أَبَا رَافِعٍ حَدَّثَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ فِي صَوْمِهِ نَاسِيًا، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَطْعَمَهُ وَسَقَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص روزے کی حالت میں بھولے سے کچھ کھا پی لے تو وہ اپنے روزے کو مکمل کرلے کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6669، م: 1155
حدیث نمبر: 10349
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا دعي احدكم فليجب، فإن كان صائما فليصل" ، يعني الدعاء.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ" ، يَعْنِي الدُّعَاءَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کو دعوت پر پلایا جائے اسے دعوت ضرور قبول کرنی چاہئے اگر روزہ سے ہو تو ان کے لئے دعاء کردے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1150
حدیث نمبر: 10350
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن ابي عمر الغداني ، قال: كنت عند ابي هريرة جالسا، قال: فمر رجل من بني عامر بن صعصعة، فقيل له: هذا اكثر عامري نادى مالا، فقال: ابو هريرة ردوه إلي، فردوه عليه، فقال: نبئت انك ذو مال كثير، فقال العامري: إي والله، إن لي مائة حمرا ومائة ادما، حتى عد من الوان الإبل، وافنان الرقيق، ورباط الخيل، فقال ابو هريرة إياك واخفاف الإبل، واظلاف الغنم، يردد ذلك عليه، حتى جعل لون العامري يتغير او يتلون، فقال: ما ذاك يا ابا هريرة ؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من كانت له إبل لا يعطي حقها في نجدتها ورسلها"، قلنا: يا رسول الله، وما رسلها ونجدتها؟ قال:" في عسرها ويسرها، فإنها تاتي يوم القيامة كاغذ ما كانت، واكبره واسمنه واسره ثم يبطح لها بقاع قرقر فتطؤه فيه باخفافها، إذا جاوزته اخراها اعيدت عليه اولاها، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة، حتى يقضى بين الناس فيرى سبيله، وإذا كانت له بقر لا يعطي حقها في نجدتها ورسلها، فإنها تاتي يوم القيامة كاغذ ما كانت واكبره واسمنه واسره، ثم يبطح لها بقاع قرقر فتطؤه فيه كل ذات ظلف بظلفها، وتنطحه كل ذات قرن بقرنها، إذا جاوزته اخراها اعيدت عليه اولاها، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة، حتى يقضى بين الناس حتى يرى سبيله، وإذا كانت له غنم لا يعطي حقها في نجدتها ورسلها، فإنها تاتي يوم القيامة كاغذ ما كانت واكبره واسمنه واسره ثم يبطح لها بقاع قرقر فتطؤه كل ذات ظلف بظلفها، وتنطحه كل ذات قرن بقرنها يعني ليس فيها عقصاء , ولا عضباء , إذا جاوزته اخراها اعيدت اولاها، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة، حتى يقضى بين الناس، فيرى سبيله" ، فقال العامري: وما حق الإبل يا ابا هريرة؟ قال: ان تعطي الكريمة، وتمنح الغزيرة، وتفقر الظهر، وتسقي اللبن، وتطرق الفحل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي عُمَرَ الْغُدَانِيِّ ، قََالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَالِسًا، قََالَ: فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، فَقِيلَ لَهُ: هَذَا أَكْثَرُ عَامِرِيٍّ نَادَى مَالًا، فَقَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ رُدُّوهُ إِلَيَّ، فَرَدُّوهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّكَ ذُو مَالٍ كَثِيرٍ، فَقَالَ الْعَامِرِيُّ: إِي وَاللَّهِ، إِنَّ لِي مِائَةً حُمْرًا وَمِائَةً أُدْمًا، حَتَّى عَدَّ مِنْ أَلْوَانِ الْإِبِلِ، وَأَفْنَانِ الرَّقِيقِ، وَرِبَاطِ الْخَيْلِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِيَّاكَ وَأَخْفَافَ الْإِبِلِ، وَأَظْلَافَ الْغَنَمِ، يُرَدِّدُ ذَلِكَ عَلَيْهِ، حَتَّى جَعَلَ لَوْنُ الْعَامِرِيِّ يَتَغَيَّرُ أَوْ يَتَلَوَّنُ، فَقَالَ: مَا ذَاكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا"، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا رِسْلُهَا وَنَجْدَتُهَا؟ قَالَ:" فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا، فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ، وَأَكْبَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَأَسَرِّهِ ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ فِيهِ بِأَخْفَافِهَا، إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ فَيَرَى سَبِيلَهُ، وَإِذَا كَانَتْ لَهُ بَقَرٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا، فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ وَأَكْبَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَأَسَرِّهِ، ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ فِيهِ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا، إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ حَتَّى يَرَى سَبِيلَهُ، وَإِذَا كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا، فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ وَأَكْبَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَأَسَرِّهِ ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا يَعْنِي لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ , وَلَا عَضْبَاءُ , إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ أُولَاهَا، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ، فَيَرَى سَبِيلَهُ" ، فَقَالَ الْعَامِرِيُّ: وَمَا حَقُّ الْإِبِلِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: أَنْ تُعْطِيَ الْكَرِيمَةَ، وَتَمْنَحَ الْغَزِيرَةَ، وَتُفْقِرَ الظَّهْرَ، وَتُسْقِيَ اللَّبَنَ، وَتُطْرِقَ الْفَحْلَ.
ابوعمر غدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ بنو عامر کا ایک آدمی وہاں سے گذرا لوگوں نے انہیں بتایا کہ یہ شخص تمام بنوعمر میں سب سے زیادہ مالدار ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ لوگ اسے بلا لائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم بڑے مالدار ہو؟ اس نے کہا بالکل میرے پاس سو سرخ اونٹ اور سو گندمی اونٹ ہیں اس طرح اس نے اونٹوں کے مختلف رنگ، غلاموں کی تعداد اور گھوڑوں کے اصطبل گنوانا شروع کردئیے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اونٹوں اور بکریوں کے کھروں سے اپنے آپ کو بچانا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی کہ اس کا رنگ بدل گیا اور وہ کہنے لگا کہ اے ابوہریرہ! اس سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا اور وہ کہنے لگا کہ اے ابوہریرہ! اس سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ آدمی جو اونٹوں کا مالک ہو لیکن وہ تنگی اور آسانی میں ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا چنانچہ وہ اسے کھروں سے روند ڈالیں گے جوں ہی آخری اونٹ گذرے گا پہلے والا دوبارہ آجائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اور جس شخص کے پاس گائیں ہوں اور وہ تنگی اور آسانی میں ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا اور ہر کھر والی گائے اسے اپنے کھر سے اور ہر سینگ والی گائے اسے اپنے سینگ سے روندے اور چھیل دے گی جوں ہی آخری گائے گذرے گی پہلی گائے دوبارہ واپس یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو بکریوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مندحالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا پھر وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی ان میں سے کوئی بکری مڑے ہوئے سینگوں والی یا بےسینگ نہ ہوگی جوں ہی آخری بکری اسے روندتے ہوئے گذرے گی پہلے والی دوبارہ آجائے گی تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اس عامری نے پوچھا اسے ابوہریرہ! اونٹوں کا حق کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا عمدہ اونٹ کسی کو دینا دودھ والا جانور ہدیہ کرنا پشت پر سوار کرانا دودھ پلانا اور مذکر کو مؤنث کے پاس جانے کی اجازت دینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1402، 2371، م: 987، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عمر
حدیث نمبر: 10351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وحدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي عمر الغداني ، عن ابي هريرة , فذكر معناه.قَالَ: وَحَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي عُمَرَ الْغُدَانِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 10352
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، مثل حديث ذكره , عن الحسن، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر معنى حديث ابي عمر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ حَدِيثٍ ذَكَرَهُ , عَنْ الْحَسَنِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ أَبِي عُمَرَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، خلاس لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 10353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا سليمان بن داود وهو ابو داود الطيالسي , قال: حدثنا همام ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ارسل على ايوب جراد من ذهب، فجعل يلتقطه، فقال: الم اغنك يا ايوب؟ فقال: يا رب، ومن يشبع من رحمتك، او قال: من فضلك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ , قََالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُرْسِلَ عَلَى أَيُّوبَ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَلْتَقِطُهُ، فَقَالَ: أَلَمْ أُغْنِكَ يَا أَيُّوبُ؟ فَقَالَ: يَا رَبِّ، وَمَنْ يَشْبَعُ مِنْ رَحْمَتِكَ، أَوْ قَالَ: مِنْ فَضْلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوب (علیہ السلام) پر سونے کی ٹڈیاں برسائیں حضرت ایوب (علیہ السلام) انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے اتنی دیر میں آواز آئی کہ اے ایوب! کیا ہم نے تمہیں جتنا دے رکھا ہے وہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار! آپ کے فضل سے کون مستغنی رہ سکتا ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 279
حدیث نمبر: 10354
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن بكر السهمي ، قال: حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " العجوة من الجنة، وهي شفاء من السم، والكماة من المن، وماؤها شفاء للعين" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَكْرٍ السَّهْمِيُّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ، وَالْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھنبی بھی من (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) کا حصہ ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفاء ہے اور عجوہ کھجور جنت کی کھجور ہے اور اس کا پانی زہر کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر
حدیث نمبر: 10355
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا معمر ، قال: اخبرنا ابن شهاب ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة , قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن فارة وقعت في سمن، فماتت؟ فقال: " إن كان جامدا، فخذوها وما حولها، وكلوا ما بقي، وإن كان مائعا، فلا تاكلوه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَأْرَةٍ وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ، فَمَاتَتْ؟ فَقَالَ: " إِنْ كَانَ جَامِدًا، فَخُذُوهَا وَمَا حَوْلَهَا، وَكُلُوا مَا بَقِيَ، وَإِنْ كَانَ مَائِعًا، فَلَا تَأْكُلُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا کہ اگر چوہا گھی میں مرجائے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گھی اگر جما ہوا ہو تو اس حصے کو (جہاں چوہا گراہو) اور اس کے آس پاس کے گھی کو نکال لو اور پھر باقی گھی کو استعمال کرلو اور اگر گھی مائع کی شکل میں ہو تو اسے مت استعمال کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وأن معمرا قد أخطأ فى إسناده ومتنه، خ: 5538
حدیث نمبر: 10356
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا معمر ، قال: حدثنا ابن شهاب ، عن ابن المسيب ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا فرع، ولا عتيرة" ، قال ابن شهاب: والفرع: كان اهل الجاهلية يذبحون اول نتاج يكون لهم، والعتيرة: ذبيحة رجب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا فَرَعَ، وَلَا عَتِيرَةَ" ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَالْفَرَعُ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَذْبَحُونَ أَوَّلَ نِتَاجٍ يَكُونُ لَهُمْ، وَالْعَتِيرَةُ: ذَبِيحَةُ رَجَبٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام میں ماہ رجب میں قربانی کرنے کی کوئی حیثیت نہیں اسی طرح جانور کا سب سے پہلا بچہ بتوں کے نام قربان کرنے کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5474، م: 1976
حدیث نمبر: 10357
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا معمر ، قال: اخبرنا يحيى بن ابي كثير ، عن ضمضم ، عن ابي هريرة , قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بقتل الاسودين في الصلاة" ، قلت ليحيى: ما يعني بالاسودين؟ قال: الحية والعقرب.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ ضَمْضَمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِقَتْلِ الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ" ، قُلْتُ لِيَحْيَى: مَا يَعْنِي بِالْأَسْوَدَيْنِ؟ قَالَ: الْحَيَّةَ وَالْعَقْرَبَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دے رکھا ہے کہ دوران نماز بھی دو کالی چیزوں کو مارا جاسکتا ہے یحییٰ نے دو کالی چیزوں کی وضاحت سانپ اور بچھو سے کی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10358
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا همام ، قال: اخبرنا قتادة ، عن عبد الملك ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من عرض له شيء من غير ان يساله فليقبله، فإنما هو رزق ساقه الله إليه" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ عَرَضَ لَهُ شَيْءٌ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَسْأَلَهُ فَلْيَقْبَلْهُ، فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ سَاقَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو اللہ تعالیٰ بن مانگے کچھ مال و دولت عطاء فرما دے تو اسے قبول کرلینا چاہئے کیونکہ یہ زرق ہے جو اللہ نے اس کے پاس بھیجا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه عبد الملك: فلم نتبين من هو
حدیث نمبر: 10359
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز , وحدثنا عفان ، قالا: حدثنا همام ، قال: سئل قتادة ، عن رجل صلى ركعة من صلاة الصبح، ثم طلعت الشمس، قال: عفان ثم طلع قرن الشمس، فقال: حدثني خلاس ، عن ابي رافع ، ان ابا هريرة حدثه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " يتم صلاته" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قََالَ: سُئِلَ قَتَادَةُ ، عَنْ رَجُلٍ صَلَّى رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، ثُمَّ طَلَعَتْ الشَّمْسُ، قََالَ: عَفَّانُ ثُمَّ طَلَعَ قَرْنُ الشَّمْسِ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي خِلَاسٌ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُتِمُّ صَلَاتَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتادہ رحمہ اللہ نے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر ایک آدمی نے فجر کی ایک رکعت ہی پڑھی تھی کہ سورج نکل آیا تو کیا حکم ہے؟ انہوں نے اپنی سند سے یہ نقل کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا آدمی اپنی نماز مکمل کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608
حدیث نمبر: 10360
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد ، قال: اخبرنا علي بن زيد ، عن اوس بن خالد ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الملائكة يوم الجمعة ياتون على ابواب المسجد يكتبون الناس على منازلهم جاء فلان من ساعة كذا، قال حماد: اظنه قال: خمس مرار , جاء فلان والإمام يخطب، وجاء فلان فادرك الصلاة ولم يدرك الجمعة، او لم يدرك الخطبة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْمَلَائِكَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يَأْتُونَ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ النَّاسَ عَلَى مَنَازِلِهِمْ جَاءَ فُلَانٌ مِنْ سَاعَةِ كَذَا، قَالَ حَمَّادٌ: أَظُنُّهُ قَالَ: خَمْسَ مِرَارٍ , جَاءَ فُلَانٌ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، وَجَاءَ فُلَانٌ فَأَدْرَكَ الصَّلَاةَ وَلَمْ يُدْرِكْ الْجُمُعَةَ، أَوْ لَمْ يُدْرِكْ الْخُطْبَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن مسجد کے دروازے پر فرشتے لوگوں کے مراتب لکھتے ہیں کہ فلاں آدمی فلاں وقت آیا فلاں آدمی فلاں وقت آیا فلاں آدمی اس وقت آیا جب امام خطبہ دے رہا تھا فلاں آدمی آیا تو اسے صرف نماز ملی اور جمعہ نہیں ملا یہ اس وقت لکھتے ہیں جبکہ کسی کو خطبہ نہ ملا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي، وجهالة أوس
حدیث نمبر: 10361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد ، قال: اخبرنا علي بن زيد ، عن اوس بن خالد ، عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " تخرج الدابة معها عصا موسى، وخاتم سليمان، فتجلو وجه المؤمن بالعصا، وتختم انف الكافر بالخاتم، حتى إن اهل الخوان ليجتمعون، فيقول هذا: يا مؤمن، ويقول هذا: يا كافر" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَخْرُجُ الدَّابَّةُ مَعَهَا عَصَا مُوسَى، وَخَاتَمُ سُلَيْمَانَ، فَتَجْلُو وَجْهَ الْمُؤْمِنِ بِالْعَصَا، وَتَخْتِمُ أَنْفَ الْكَافِرِ بِالْخَاتَمِ، حَتَّى إِنَّ أَهْلَ الْخِوَانِ لَيَجْتَمِعُونَ، فَيَقُولُ هَذَا: يَا مُؤْمِنُ، وَيَقُولُ هَذَا: يَا كَافِرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب دابۃ الارض کا خروج ہوگا جس کے پاس حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی ہوگی وہ کافر کی ناک پر مہر سے نشان لگا دے گا اور مسلمان کے چہرے کو عصا کے ذریعے روشن کردے گا یہاں تک کہ لوگ ایک دسترخوان پر اکٹھے ہوں گے اور ایک دوسرے کو اے مومن اور اے کافر کہہ کر پکاریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي، وجهالة أوس
حدیث نمبر: 10362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا همام ، قال: حدثنا قتادة ، عن عبد الرحمن مولى ام برثن، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل كتب الجمعة على من كان قبلنا، فاختلفوا فيها، وهدانا الله لها، فالناس لنا تبع، فاليهود غدا، والنصارى بعد غد" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى أُمِّ بُرْثُنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْجُمُعَةَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَنَا، فَاخْتَلَفُوا فِيهَا، وَهَدَانَا اللَّهُ لَهَا، فَالنَّاسُ لَنَا تَبَعٌ، فَالْيَهُودُ غَدًا، وَالنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے ہم سے پہلے لوگوں پر بھی جمعہ فرض کیا تھا لیکن وہ اس میں اختلاف کرنے لگے جب کہ اللہ نے ہمیں اس معاملے میں رہنمائی عطاء فرمائی چنانچہ اب لوگ اس دن کے متعلق ہمارے تابع ہیں کل کا دن (ہفتہ) یہودیوں کا ہے اور پر سوں کا دن (اتوار) عیسائیوں کا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 876، م: 856
حدیث نمبر: 10363
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا همام ، قال: حدثنا قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل تجاوز لامتي عن كل شيء حدثت به انفسها، ما لم تكلم به، او تعمل به" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَنْ كُلِّ شَيْءٍ حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا، مَا لَمْ تَكَلَّمْ بِهِ، أَوْ تَعْمَلْ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کو یہ چھوٹ دی گئی ہے کہ اس کے ذہن میں جو وسوسے پیدا ہوتے ہیں ان پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا بشرطیکہ وہ اس وسوسے پر عمل نہ کرے یا اپنی زبان سے اس کا اظہار نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2528، م: 127
حدیث نمبر: 10364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد ، قال: حدثنا محمد بن واسع ، عن شتير بن نهار ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حسن الظن من حسن العبادة" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَاسِعٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ نَهَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حُسْنُ الظَّنِّ مِنْ حُسْنِ الْعِبَادَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حسن ظن بھی حسن عبادت کا ایک حصہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شتير
حدیث نمبر: 10365
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: اخبرنا هشام , ويزيد , قال: اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إذا لم تجدوا إلا مرابض الغنم ومعاطن الإبل، فصلوا في مرابض الغنم، ولا تصلوا في معاطن الإبل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , وَيَزِيدُ , قََالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا لَمْ تَجِدُوا إِلَّا مَرَابِضَ الْغَنَمِ وَمَعَاطِنَ الْإِبِلِ، فَصَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي مَعَاطِنِ الْإِبِلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہیں نماز پڑھنے کے لئے بکریوں اور اونٹوں کے باڑوں کے علاوہ کوئی جگہ نہ ملے تو بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لینا اونٹوں کے باڑے میں مت پڑھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10366
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يبع حاضر لباد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت فروخت نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2140، م: 1413
حدیث نمبر: 10367
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تسبوا الدهر، فإن الله هو الدهر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانے کو برا بھلا مت کہا کرو کیونکہ زمانے کا خالق بھی تو اللہ ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6182، م: 2246
حدیث نمبر: 10368
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يقولن احدكم: عبدي، وامتي، ليقل: فتاي، فتاتي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، وَأَمَتِي، لِيَقُلْ: فَتَايَ، فَتَاتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام کے متعلق یہ نہ کہے عبدی امتی بلکہ یوں کہے میرا جوان میری جوان۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2552، م: 2249
حدیث نمبر: 10369
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: او قال: قال ابو القاسم: " إذا اكل احدكم، او شرب ناسيا، وهو صائم، فليتم صومه، فإنما اطعمه الله وسقاه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْ قَالَ: قال أَبُو الْقَاسِمِ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ، أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا، وَهُوَ صَائِمٌ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص روزہ رکھے اور بھولے سے کچھ کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پھر بھی پورا کرنا چاہئے کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1933، م: 1155
حدیث نمبر: 10370
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لبستين، وبيعتين: وان يحتبي الرجل في ثوب واحد، ليس على فرجه منه شيء، وان يرتدي في ثوب يرفع طرفيه على عاتقه، واما البيعتان: فاللمس والإلقاء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ لِبْسَتَيْنِ، وَبَيْعَتَيْنِ: وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ، وَأَنْ يَرْتَدِيَ فِي ثَوْبٍ يَرْفَعُ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقِهِ، وَأَمَّا الْبَيْعَتَانِ: فَاللَّمْسُ وَالْإِلْقَاءُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو قسم کی خریدوفروخت اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے لباس تو یہ ہے کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرا سا بھی کپڑا نہ ہو اور یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے الاّ یہ کہ وہ اس کے دو کنارے مخالف سمت سے اپنے کندھوں پر ڈال لے اور بیع ملامسہ اور پتھر پھینک کر بیع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ فائدہ بیع ملامسہ کا مطلب یہ ہے کہ خریدار یہ کہہ کردے کہ میں جس چیز پر ہاتھ رکھ دوں وہ اتنے روپے کی میری ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2145، م: 1511
حدیث نمبر: 10371
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل وتر يحب الوتر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ طاق ہے اور طاق عدد کو پسند کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6410، م: 2677
حدیث نمبر: 10372
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3539، م: 2134
حدیث نمبر: 10373
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا هشام , ويزيد , قال: اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , ان وفد عبد القيس حيث قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم" نهاهم عن الحنتم، والنقير، والمزفت، والمزادة , المجبوبة، وقال: انتبذ في سقائك، واوكه، واشربه حلوا طيبا"، فقال رجل: يا رسول الله، ائذن لي في مثل هذه، قال:" إذن تجعلها مثل هذه" ، قال يزيد: وفتح هشام يده قليلا، فقال:" إذن تجعلها مثل هذه"، وفتح يده شيئا ارفع من ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَيَزِيدُ , قََالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ حَيْثُ قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَاهُمْ عَنْ الْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالْمَزَادَةِ , الْمَجْبُوبَةِ، وَقالَ: انْتَبِذْ فِي سِقَائِكَ، وَأَوْكِهِ، وَاشْرَبْهُ حُلْوًا طَيِّبًا"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ائْذَنْ لِي فِي مِثْلِ هَذِهِ، قَالَ:" إِذَنْ تَجْعَلَهَا مِثْلَ هَذِهِ" ، قَالَ يَزِيدُ: وَفَتَحَ هِشَامٌ يَدَهُ قَلِيلًا، فَقَالَ:" إِذَنْ تَجْعَلَهَا مِثْلَ هَذِهِ"، وَفَتَحَ يَدَهُ شَيْئًا أَرْفَعَ مِنْ ذَلِكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بنوعبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حنتم، نقیر، مزفت اور توشہ دان سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ اپنے مشکیزے میں نبیذ بناؤ اس کا منہ بند کردو اور شیریں و پاکیزہ پی لو ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اتنی سی کی اجازت دے دیجئے (راوی نے ہاتھ سے اشارہ کرکے دکھایا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعد میں تم اسے اتنا بنا لوگے (راوی نے پہلے کی نسبت ہاتھ کو زیادہ کھول کر اشارہ کرکے دکھایا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1993
حدیث نمبر: 10374
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز , وحدثنا عفان ، قال: حدثنا سليم بن حيان ، قال: سمعت ابي يحدث، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إياكم والظن، فإن الظن اكذب الحديث، ولا تجسسوا، ولا تحسسوا، ولا تحاسدوا، ولا تنافسوا، ولا تباغضوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَحَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَافَسُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَدَابَرُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے کسی کی جاسوسی اور ٹوہ نہ لگاؤ باہم مقابلہ نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو بغض نہ رکھو اور بندگان خدا! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6724، م: 2563، وإسناده ضعيف لجهالة حيان
حدیث نمبر: 10375
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثني سليم بن حيان ، قال: لا اعلم هذا إلا ما حدثناه ابي وقراته عليه، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: ولا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن بين يدي الساعة الهرج"، قال: قيل: وما الهرج؟ قال: القتل" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قََالَ: حَدَّثَنِي سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، قََالَ: لَا أَعْلَمُ هَذَا إِلَّا مَا حَدَّثَنَاهُ أَبِي وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ الْهَرْجَ"، قَالَ: قِيلَ: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: الْقَتْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے " ہرج " کی کثرت ہوگی کسی نے پوچھا کہ ہرج کا کیا معنی ہے؟ فرمایا قتل۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7061، م: 2672، إسناده ضعيف، حيان والد سليم: مجهول
حدیث نمبر: 10376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد يعني ابن زياد ، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم كان " إذا اتي بطعام سال عنه، فإن كان صدقة لم ياكل، وإن كان هدية اكل" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ سَأَلَ عَنْهُ، فَإِنْ كَانَ صَدَقَةً لَمْ يَأْكُلْ، وَإِنْ كَانَ هَدِيَّةً أَكَلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خدمت میں جب آپ کے گھر کے علاوہ کہیں اور سے کھانا آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق دریافت فرماتے اگر بتایا جاتا کہ یہ ہدیہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے تناول فرما لیتے اور اگر بتایا جاتا کہ یہ صدقہ ہے تو لوگوں سے فرما دیتے کہ تم کھالو اور خود نہ کھاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2576، م: 1077
حدیث نمبر: 10377
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز ، قال: حدثنا الربيع بن مسلم ، قال: حدثنا محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يشكر الله من لا يشكر الناس" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَشْكُرُ اللَّهَ مَنْ لَا يَشْكُرُ النَّاسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا بهز , وعفان , قالا: حدثنا حماد ، قال عفان في حديثه، قال: اخبرنا إسحاق بن عبد الله ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله عز وجل قال عفان: يوم القيامة: " يا ابن آدم، حملتك على الخيل والإبل، وزوجتك النساء، وجعلتك تربع، وتراس، فاين شكر ذلك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قََالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ، قََالَ: أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ عَفَّانُ: يَوْمَ الْقِيَامَةِ: " يَا ابْنَ آدَمَ، حَمَلْتُكَ عَلَى الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ، وَزَوَّجْتُكَ النِّسَاءَ، وَجَعَلْتُكَ تَرْبَعُ، وَتَرْأَسُ، فَأَيْنَ شُكْرُ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اے ابن آدم میں نے تجھے گھوڑوں اور اونٹوں پر سوار کرایا عورتوں سے تیرا نکاح کروایا اور میں نے تجھے سیادت عطاء کی ان تمام چیزوں کا شکر کہاں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2968
حدیث نمبر: 10379
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد ، قال: حدثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يحكي عن ربه: " اذنب عبدي ذنبا، فقال: يا رب اغفر لي ذنبي، فقال تبارك وتعالى: اذنب عبدي ذنبا، فعلم ان له ربا يغفر الذنب، وياخذ بالذنب"، ثلاث مرار، قال: فيقول: اعمل ما شئت، قد غفرت لك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَنْ رَبِّهِ: " أَذْنَبَ عَبْدِي ذَنْبًا، فَقَالَ: يَا رَبِّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، فَقَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: أَذْنَبَ عَبْدِي ذَنْبًا، فَعَلِمَ أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ، وَيَأْخُذُ بِالذَّنْبِ"، ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: فَيَقُولُ: اعْمَلْ مَا شِئْتَ، قَدْ غَفَرْتُ لَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی گناہ کرتا ہے پھر کہتا ہے کہ پروردگار! مجھ سے گناہ کا ارتکاب ہوا مجھے معاف فرمادے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے گناہ کا کام کیا اور اسے یقین ہے کہ اس کا کوئی رب بھی ہے جو گناہوں کو معاف فرماتا یا ان پر مواخذہ فرماتا ہے میں نے اپنے بندے کو معاف کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو تین مرتبہ مزید دہرایا آخر میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں تو جو چاہے کر میں نے تجھے معاف کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7507، م: 2758
حدیث نمبر: 10380
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا همام ، قال: حدثنا إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، قال: كان بالمدينة قاص يقال له عبد الرحمن بن ابي عمرة ، قال: فسمعته يقول: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن عبدا اصاب ذنبا"، فذكر معناه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، قََالَ: كَانَ بِالْمَدِينَةِ قَاصٌّ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ ، قََالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ عَبْدًا أَصَابَ ذَنْبًا"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 10381
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل الذي يعود في هبته، كمثل الكلب اكل، حتى إذا شبع قاء، ثم عاد في قيئه فاكله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الَّذِي يَعُودُ فِي هِبَتِهِ، كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ، حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ، ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ فَأَكَلَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو ہدیہ دے کر واپس مانگ لے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو خوب سیراب ہو کر کھائے اور جب پیٹ بھر جائے تو اسے قے کردے اور اس قے کو چاٹ کر دوبارہ کھانے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، خلاس لم يسمع من أبي هريرة، وقد توبع
حدیث نمبر: 10382
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، مثل حديث خلاس في الهبة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ حَدِيثِ خِلَاسٍ فِي الْهِبَةِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 10383
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بينما رجل شاب يمشي في حلة، يتبختر فيها، مسبلا إزاره، إذ بلعته الارض، فهو يتجلجل فيها إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ شَابٌّ يَمْشِي فِي حُلَّةٍ، يَتَبَخْتَرُ فِيهَا، مُسْبِلًا إِزَارَهُ، إِذْ بَلَعَتْهُ الْأَرْضُ، فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان منقول ہے کہ ایک آدمی اپنے قیمتی حلے میں ملبوس اپنے او پر فخر کرتے ہوئے تکبر سے چلا جارہا تھا کہ اسی اثناء میں اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5789، م: 2088، وهذا إسناد منقطع، خلاس لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 10384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وروح , قالا: حدثنا عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشتد غضب الله عز وجل على رجل قتله نبيه، وقال روح: قتله رسول الله، واشتد غضب الله على رجل تسمى بملك الاملاك، لا ملك إلا لله عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَرَوْحٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَجُلٍ قَتَلَهُ نَبِيُّهُ، وَقَالَ رَوْحٌ: قَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ، وَاشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى رَجُلٍ تَسَمَّى بِمَلِكِ الْأَمْلَاكِ، لَا مُلْكَ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس آدمی پر اللہ کا شدید غضب نازل ہوتا ہے جسے کسی نبی نے جہاد فی سبیل اللہ میں اپنے ہاتھ سے قتل کیا ہو اور اس آدمی پر اللہ کا شدید غضب نازل ہوتا ہے جو اپنے آپ کو شہنشاہ کہلواتا ہے اللہ کے علاوہ کسی کی بادشاہی نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع كسابقه
حدیث نمبر: 10385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر , وروح , قالا: حدثنا عوف ، عن محمد بن سيرين ، قال روح: وخلاس , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يبال في الماء الدائم، ثم يتوضا منه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , وَرَوْحٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، قََالَ رَوْحٌ: وَخِلَاسٌ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ، ثُمَّ يُتَوَضَّأَ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کھڑے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے وضو کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 239، م: 282، وإسناده من جهة ابن سيرين صحيح، ومن جهة خلاس، منقطع فإنه لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 10386
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن الحسن ، قال: بلغني , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى ان " الولد لصاحب الفراش، وللعاهر الحجر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قََالَ: بَلَغَنِي , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ " الْوَلَدَ لِصَاحِبِ الْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا ہے کہ بچہ بستر والے کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6818، م: 1458، وهذا إسناد مرسل
حدیث نمبر: 10387
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن خلاس ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِكَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 10388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن الحسن ، قال: بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء في الصلاة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قََالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ فِي الصَّلَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو یاد دلانے کے لئے سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1203، م: 422، وهذا إسناد مرسل لأجل الحسن البصري، وهو تابعي
حدیث نمبر: 10389
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِكَ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1203، م: 422
حدیث نمبر: 10390
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن خلاس ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِكَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1203، م: 422، وهذا إسناد منقطع، خلاس لم يسمع من أبي هريرة، لكنه متابع
حدیث نمبر: 10391
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف , وإسحاق يعني ابن يوسف , قال: اخبرنا عوف , المعنى، عن محمد ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من تبع جنازة مسلم احتسابا، وكان معها حتى يصلى عليها، ويفرغ من دفنها، فإنه يرجع من الاجر بقيراطين، كل قيراط مثل احد، ومن صلى عليها ورجع قبل ان تدفن، فإنه يرجع بقيراط" ، قال إسحاق:" إيمانا واحتسابا"، وقال:" فإن رجع قبل ان توضع في القبر، فإنه يرجع بقيراط".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ , وَإِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ , قََالَ: أَخْبَرَنَا عَوْفٌ , الْمَعْنَى، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَبِعَ جِنَازَةَ مُسْلِمٍ احْتِسَابًا، وَكَانَ مَعَهَا حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا، وَيُفْرَغَ مِنْ دَفْنِهَا، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ مِنَ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ، كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا وَرَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ" ، قَالَ إِسْحَاقُ:" إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا"، وَقَالَ:" فَإِنْ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُوضَعَ فِي الْقَبْرِ، فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی نماز جنازہ ایمان اور ثواب کی نیت سے پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1325، م: 945
حدیث نمبر: 10392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن الحسن ، قال: بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كان احدكم صائما، فنسي فاكل وشرب، فليتم صومه، فإن الله عز وجل اطعمه وسقاه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قََالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ صَائِمًا، فَنَسِيَ فَأَكَلَ وَشَرِبَ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَطْعَمَهُ وَسَقَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص روزہ رکھے اور بھولے سے کچھ کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پھر بھی پورا کرنا چاہئے کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1933، م: 1155، وهذا إسناد مرسل
حدیث نمبر: 10393
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِكَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10394
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن الحسن ، قال: بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " المعدن جبار، والعجماء جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قََالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2355، م: 1710، وهذا إسناد مرسل
حدیث نمبر: 10395
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِكَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 10396
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن الحسن ، قال: بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما ينتعلون الشعر، وحتى تقاتلوا قوما عراض الوجوه، خنس الانوف، صغار الاعين، كان وجوههم المجان المطرقة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قََالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ الشَّعْرَ، وَحَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا عِرَاضَ الْوُجُوهِ، خُنْسَ الْأُنُوفِ، صِغَارَ الْأَعْيُنِ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم بالوں کی جوتیاں پہننے والی قوم سے جنگ نہ کرلو اور ایک ایسی قوم سے جن کے چہرے چوڑے ناکیں چپٹی ہوئی آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہوں گی اور ان کے چہرے چپٹی ہوئی کمان کی مانند ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2929، م: 2912، وهذا إسناد مرسل
حدیث نمبر: 10397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا عوف ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِكَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10398
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن عمير بن إسحاق ، قال: كنت مع الحسن بن علي، ولقينا ابو هريرة , فقال: " ارني اقبل منك حيث رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل، قال: فقال بقميصه، قال: فقبل سرته" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قََالَ: كُنْتُ مَعَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَلَقِيَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ , فَقَالَ: " أَرِنِي أُقَبِّلْ مِنْكَ حَيْثُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ، قَالَ: فَقَالَ بِقَمِيصِهِ، قَالَ: فَقَبَّلَ سُرَّتَهُ" .
عمیر بن اسحاق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا کہ راستے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوگئی وہ کہنے لگے کہ مجھے دکھاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے جسم کے جس حصے پر بوسہ دیا تھا میں بھی اس کی تقبیل کا شرف حاصل کروں اس پر حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ نے اپنی قمیض اٹھائی اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان کی ناف کو بوسہ دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتفرد عمير، وروايته عند انفراده ضعيفة
حدیث نمبر: 10399
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا همام ، قال: حدثنا قتادة ، عن ابي ميمونة ، عن ابي هريرة , انه اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، إذا رايتك طابت نفسي وقرت عيني، فانبئني عن كل شيء، فقال: " كل شيء خلق من ماء"، قال فانبئني بعمل إن عملت به دخلت الجنة، قال:" افش السلام، واطب الكلام، وصل الارحام، وقم بالليل والناس نيام، تدخل الجنة بسلام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قََالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا رَأَيْتُكَ طَابَتْ نَفْسِي وَقَرَّتْ عَيْنِي، فَأَنْبِئْنِي عَنْ كُلِّ شَيْءٍ، فَقَالَ: " كُلُّ شَيْءٍ خُلِقَ مِنْ مَاءٍ"، قَالَ فَأَنْبِئْنِي بِعَمَلٍ إِنْ عَمِلْتُ بِهِ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ، قَالَ:" أَفْشِ السَّلَامَ، وَأَطِبْ الْكَلَامَ، وَصِلْ الْأَرْحَامَ، وَقُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ، تَدْخُلْ الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میں آپ کو دیکھتا ہوں تو میرا دل ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور آنکھوں کو قرار آجاتا ہے آپ مجھے ہر چیز کی اصل بتائیے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر چیز پانی سے پیدا کی گئی ہے میں نے عرض کیا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتادیجئے کہ اگر میں اس پر عمل کرلوں تو جنت میں داخل ہوجاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلام پھیلاؤ اچھی بات کرو صلہ رحمی کرو اور راتوں کو جب لوگ سو رہے ہوں تم قیام کرو اور سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10400
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق وهو الازرق قال: اخبرنا شريك ، عن هارون بن سعد ، قال: سمعت ابا حازم الاشجعي , يقول: سمعت ابا هريرة , يقول: اتي نبي الله صلى الله عليه وسلم ونحن عنده، فقيل له: توفي فلان وترك دينارين او درهمين، فقال:" كيتان" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ وَهُوَ الْأَزْرَقُ قََالَ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ هَارُونَ بْنِ سَعْدٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ الْأَشْجَعِيَّ , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: أُتِيَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ، فَقِيلَ لَهُ: تُوُفِّيَ فُلَانٌ وَتَرَكَ دِينَارَيْنِ أَوْ دِرْهَمَيْنِ، فَقَالَ:" كَيَّتَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص نے آکر بتایا کہ فلاں آدمی فوت ہوگیا ہے اور اس نے دو دینار یا دو درہم چھوڑے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آگ کے دو انگارے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بلفظ الدينار، وهذا إسناد ضعيف، فيه شريك سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 10401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحل لامراة مسلمة تسافر مسيرة ليلة، إلا ومعها رجل ذو محرم منها" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قََالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ لَيْلَةٍ، إِلَّا وَمَعَهَا رَجُلٌ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان عورت کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے اہل خانہ میں سے کسی محرم کے بغیر ایک دن کا سفر کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1088، م: 1339
حدیث نمبر: 10402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" يا نساء المسلمات، لا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قََالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے خواتین اسلام کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کی بھیجی ہوئی چیز کو حقیر نہ سمجھے خواہ بکری کا ایک کھر ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6017، م: 1030
حدیث نمبر: 10403
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن سالم مولى النصريين، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " اللهم إنما محمد بشر، يغضب كما يغضب البشر، وإني قد اتخذت عندك عهدا لن تخلفنيه، فايما مؤمن آذيته، او شتمته، او جلدته، فاجعلها له كفارة، وقربة تقربه بها إليك يوم القيامة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قََالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى النَّصْرِيِّينَ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنَّمَا مُحَمَّدٌ بَشَرٌ، يَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ، وَإِنِّي قَدْ اتَّخَذْتُ عِنْدَكَ عَهْدًا لَنْ تُخْلِفَنِيهِ، فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ آذَيْتُهُ، أَوْ شَتَمْتُهُ، أَوْ جَلَدْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ كَفَّارَةً، وَقُرْبَةً تُقَرِّبُهُ بِهَا إِلَيْكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے اللہ میں بھی ایک انسان ہوں جیسے دوسرے لوگوں کو غصہ آتا ہے مجھے بھی آتا ہے (اے اللہ) میں نے جس شخص کو بھی (نادانستگی میں) کوئی ایذا پہنچائی ہو یا کوڑا مارا ہو اسے قیامت کے دن اس شخص کے لئے باعث کفارہ و قربت بنا دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6361، م: 2601
حدیث نمبر: 10404
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثنا سعيد ، قال: وحدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن عطاء بن ميناء مولى ابن ابي ذباب، عن ابي هريرة , انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لينزلن ابن مريم حكما وعدلا فيكسر الصليب، وليقتلن الخنزير، وليضعن الجزية، وليتركن القلاص فلا يسعى عليها، ولتذهبن الشحناء والبغضاء والتحاسد، وليدعون إلى المال فلا يقبله احد" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قََالَ: وَحَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا وَعَدْلًا فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ، وَلَيَضَعَنَّ الْجِزْيَةَ، وَلَيَتْرُكَنَّ الْقِلَاصَ فَلَا يُسْعَى عَلَيْهَا، وَلَتَذْهَبَنَّ الشَّحْنَاءُ وَالْبَغْضَاءُ وَالتَّحَاسُدُ، وَلَيُدْعَوُنَّ إِلَى الْمَالِ فَلَا يَقْبَلُهُ أَحَدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب تم میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ایک منصف حکمران کے طور پر نزول فرمائیں گے وہ صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ کو موقوف کردیں گے اونٹنیاں پھرتی پھریں گی لیکن کوئی ان کی طرف نہ بڑھے گا کینہ بغض اور حسد دور ہوجائے گا اور لوگوں کو مال کی طرف بلایا جائے گا لیکن اسے قبول کرنے والا کوئی نہ رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2476، م: 155
حدیث نمبر: 10405
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , انه سمعه يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إذا زنت امة احدكم فتبين زناها، فليجلدها الحد ولا يثرب عليها، ثم إن زنت، فليجلدها الحد، ولا يثرب عليها، ثم إن زنت فتبين زناها، فليبعها، ولو بحبل من شعر" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا زَنَتْ أَمَةُ أَحَدِكُمْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ، فَلْيَجْلِدْهَا الْحَدَّ، وَلَا يُثَرِّبْ عَلَيْهَا، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَبِعْهَا، وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کی باندی زنا کرے اور اس کا جرم ثابت ہوجائے تو اسے کوڑوں کی سزا دے لیکن اسے عار نہ دلائے پھر تیسری یا چوتھی مرتبہ یہی گناہ سرزد ہونے پر فرمایا کہ اسے بیچ دے خواہ اس کی قیمت صرف بالوں سے گندھی ہوئی ایک رسی ہی ملے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2152، م: 1703
حدیث نمبر: 10406
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، وحدثنا هاشم ، قالا: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " لا إله إلا الله وحده، عز جنده، ونصر عبده، وغلب الاحزاب وحده، فلا شيء بعده" , قال هاشم:" اعز".حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَحَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قََالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ، عَزَّ جُنْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَغَلَبَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، فَلَا شَيْءَ بَعْدَهُ" , قَالَ هَاشِمٌ:" أَعَزَّ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اسی نے اپنے لشکر کو غالب کیا اپنے بندے کی مدد کی اور تمام لشکروں پر تنہا غالب آگیا اس کے بعد کوئی چیز نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4114، م: 2724
حدیث نمبر: 10407
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني سعيد ، عن عطاء بن ميناء مولى ابن ابي ذباب، انه سمع ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: انتدب الله عز وجل لمن يخرج في سبيله " لا يخرجه إلا الإيمان بي، والجهاد في سبيلي، انه علي ضامن حتى ادخله الجنة بإيمانه ما كان إما بقتل، وإما بوفاة، او ارده إلى مسكنه الذي خرج منه، نال ما نال من اجر او غنيمة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قََالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: انْتَدَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ يَخْرُجُ فِي سَبِيلِهِ " لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الْإِيمَانُ بِي، وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِي، أَنَّهُ عَلَيَّ ضَامِنٌ حَتَّى أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ بِإِيمَانِهِ مَا كَانَ إِمَّا بِقَتْلٍ، وَإِمَّا بِوَفَاةٍ، أَوْ أَرُدَّهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ، نَالَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے متعلق اپنے ذمے یہ بات لے رکھی ہے جو اس کے راستے میں نکلے کہ اگر وہ صرف میرے راستے میں جہاد کی نیت سے نکلا ہے اور مجھ پر ایمان رکھتے ہوئے اور میرے پیغمبر کی تصدیق کرتے ہوئے روانہ ہوا ہے تو مجھ پر یہ ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کروں یا اس حال میں اس کے ٹھکانے کی طرف واپس پہنچا دوں کہ وہ ثواب یا مال غنیمت کو حاصل کرچکاہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36، م: 1876
حدیث نمبر: 10408
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا جرير ، عن عمارة بن القعقاع ، عن ابي زرعة ، عن ابي هريرة , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كبر في الصلاة سكت هنية، فقلت له: يا رسول الله، بابي انت وامي، ما تقول في سكوتك بين التكبير والقراءة؟ قال: اقول: " اللهم باعد بيني وبين خطاياي، كما باعدت بين المشرق والمغرب، اللهم انقني من خطاياي، كما ينقى الثوب الابيض من الدنس، اللهم اغسلني من خطاياي بالثلج والماء والبرد" .حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلَاةِ سَكَتَ هُنَيَّةً، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، مَا تَقُولُ فِي سُكُوتِكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ؟ قَالَ: أَقُولُ: " اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ، كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ أَنْقِنِي مِنْ خَطَايَايَ، كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالثَّلْجِ وَالْمَاءِ وَالْبَرَدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد تکبیر اور قراءۃ کے درمیان کچھ دیر کے لئے سکوت فرماتے تھے ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ تکبیر اور قرأت کے درمیان جو سکوت فرماتے ہیں یہ بتائیے کہ آپ اس میں کیا پڑھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اس میں یہ دعا کرتا ہوں کہ اے اللہ میرے گناہوں کے درمیان اتنا فاصلہ پیدا فرمادے جتنا تو نے مشرق اور مغرب کے درمیان رکھا ہے اے اللہ مجھے گناہوں سے ایسے پاک صاف فرمادے جیسے سفید کپڑا میل کچیل سے صاف ہوجاتا ہے اے اللہ مجھے میرے گناہوں سے برف پانی اور اولوں سے دھو کر صاف فرمادے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 744، م: 598
حدیث نمبر: 10409
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا جرير ، عن منصور ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حج البيت، فلم يرفث ولم يفسق، رجع كما ولدته امه" .حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَجَّ الْبَيْتَ، فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس طرح حج کرے کہ اس میں اپنی عورتوں سے بےحجاب بھی نہ ہو اور کوئی گناہ کا کام بھی نہ کرے وہ اس دن کی کیفیت لے کر اپنے گھر لوٹے گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1819، م: 1350
حدیث نمبر: 10410
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، عن عباد بن راشد ، عن سعيد بن ابي خيرة ، قال: حدثنا الحسن منذ نحو من اربعين او خمسين سنة، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ياتي على الناس زمان ياكلون فيه الربا"، قال: قيل له: الناس كلهم؟ قال:" من لم ياكله منهم، ناله من غباره" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي خَيْرَةَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْحَسَنُ مُنْذُ نَحْوٍ مِنْ أَرْبَعِينَ أَوْ خَمْسِينَ سَنَةً، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَأْكُلُونَ فِيهِ الرِّبَا"، قَالَ: قِيلَ لَهُ: النَّاسُ كُلُّهُمْ؟ قَالَ:" مَنْ لَمْ يَأْكُلْهُ مِنْهُمْ، نَالَهُ مِنْ غُبَارِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جس میں وہ سود کھانے لگیں گے کسی نے پوچھا کہ کیا سارے لوگ ہی سود کھانے لگیں گے؟ فرمایا جو سود نہ بھی کھائے گا اسے اس کا اثر ضرور پہنچے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عباد ضعيف، لكنه متابع
حدیث نمبر: 10411
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، قال: اخبرنا عوف ، عن رجل حدثه، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حريم البئر اربعون ذراعا من حواليها كلها، لاعطان الإبل والغنم، وابن السبيل اول شارب، ولا يمنع فضل ماء ليمنع به الكلا" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا عَوْفٌ ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَرِيمُ الْبِئْرِ أَرْبَعُونَ ذِرَاعًا مِنْ حَوَالَيْهَا كُلُّهَا، لِأَعْطَانِ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ، وَابْنُ السَّبِيلِ أَوَّلُ شَارِبٍ، وَلَا يُمْنَعُ فَضْلُ مَاءٍ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلَأُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنوئیں کا حریم آس پاس کے چالیس گز پر مشتمل ہوتا ہے اور سب کا سب اونٹوں بکریوں اور مسافروں اور پہلے آکر پینے والوں کے لئے ہے اور کسی کو زائد پانی استعمال کرنے سے نہ روکاجائے کہ اس کے ذریعے زائد از ضرورت گھاس روکی جاسکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، والرجل المبهم فى إسناده هو ابن سيرين
حدیث نمبر: 10412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الرحمن الطفاوي ، قال: حدثنا ايوب , عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة , قال: " شر الطعام طعام العرس، يطعمه الاغنياء، ويمنعه المساكين، ومن لم يجب فقد عصى الله ورسوله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ ، قََالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْعُرْسِ، يُطْعَمُهُ الْأَغْنِيَاءُ، وَيُمْنَعُهُ الْمَسَاكِينُ، وَمَنْ لَمْ يُجِبْ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدترین کھانا اس ولیمے کا کھانا ہوتا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے اور جو شخص دعوت ملنے کے باوجود نہ آئے تو اس نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5177، م: 1432
حدیث نمبر: 10413
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الرحمن ، عن محمد بن عمرو بن علقمة ، عن رجل ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما اجتمع قوم ثم تفرقوا لم يذكروا الله، كانما تفرقوا عن جيفة حمار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ ثُمَّ تَفَرَّقُوا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ، كَأَنَّمَا تَفَرَّقُوا عَنْ جِيفَةِ حِمَارٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ کسی جگہ اکھٹے ہوں اور اللہ کا ذکر کئے بغیر ہی جدا ہوجائیں وہ ایسے ہوتے ہیں گویا کہ کسی مردار گدھے سے جدا ہوئے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الراوي عن أبي هريرة
حدیث نمبر: 10414
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شيبان ، قال: حدثنا منصور ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عمر بن ابي سلمة , عن ابيه ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جدال في القرآن كفر" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جِدَالٌ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10415
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: قال ابن جريج , اخبرني موسى بن عقبة ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من جلس في مجلس كثر فيه لغطه، فقال: قبل ان يقوم سبحانك ربنا وبحمدك، لا إله إلا انت، استغفرك ثم اتوب إليك، إلا غفر الله له ما كان في مجلسه ذلك" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قََالَ: قََالَ ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ جَلَسَ فِي مَجْلِسٍ كَثُرَ فِيهِ لَغَطُهُ، فَقَالَ: قَبْلَ أَنْ يَقُومَ سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ ثُمَّ أَتُوبُ إِلَيْكَ، إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا كَانَ فِي مَجْلِسِهِ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مجلس میں شریک ہو اور وہاں بیہودگی زیادہ ہوجائے تو اس مجلس سے اٹھتے وقت یوں کہہ لے سبحانک ربنا وبحمدک لاالہ الا انت استغفرک ثم اتوب الیک تو اس مجلس میں ہونے والے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10416
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العجماء جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2355 ، م: 1710
حدیث نمبر: 10417
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، قال: حدثنا جرير يعني ابن حازم ، عن الزبير بن الخريت ، عن عكرمة ، عن ابي هريرة , قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اختلفت الناس في طرقهم انها سبع اذرع" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قََالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْخِرِّيتِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اخْتَلَفَتْ النَّاسُ فِي طُرُقِهِمْ أَنَّهَا سَبْعُ أَذْرُعٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ جب راستے کی پیمائش میں لوگوں کا اختلاف ہوجائے تو اسے سات گز رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2473، م: 1613
حدیث نمبر: 10418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا عاصم ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة , قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن الصلاة في الثوب الواحد , فقال: " اوكلكم يجد ثوبين" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ , فَقَالَ: " أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی شخص نے پوچھا کہ ہم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے ہر ایک کو دو دو کپڑے میسر ہیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 365، م: 515
حدیث نمبر: 10419
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، عن هشام بن حسان ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تاب قبل طلوع الشمس من مغربها، تاب الله عليه" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَابَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب سے سورج نکلنے کا واقعہ پیش آنے سے قبل جو شخص بھی توبہ کرلے اس کی توبہ قبول کرلی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4635، م: 157
حدیث نمبر: 10420
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا عمارة بن زاذان ، عن علي بن الحكم ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من سئل عن علم يعلمه فكتمه، الجم يوم القيامة بلجام من نار" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ زَاذَانَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ يَعْلَمُهُ فَكَتَمَهُ، أُلْجِمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے علم کی بات پوچھی جائے اور وہ اسے خواہ مخواہ ہی چھپائے تو قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10421
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معاوية ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي يحيى مولى جعدة بن هبيرة، عن ابي هريرة , قال:" ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم عاب طعاما قط، كان إذا اشتهاه اكله، وإذا لم يشتهه سكت" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى جَعْدَةَ بْنِ هُبَيْرَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَابَ طَعَامًا قَطُّ، كَانَ إِذَا اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِذَا لَمْ يَشْتَهِهِ سَكَتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا، اگر تمنا ہوتی تو کھالیتے اور اگر تمنا نہ ہوتی تو سکوت فرما لیتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2064
حدیث نمبر: 10422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، قال: قال ابن جريج : اخبرني زياد بن سعد , ان صالحا مولى التوءمة اخبره , انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قعد القوم في المجلس، ثم قاموا ولم يذكروا الله فيه، كانت عليهم فيه حسرة يوم القيامة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قََالَ: قََالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ سَعْدٍ , أَنَّ صَالِحًا مَوْلَى التَّوْءَمَةِ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَعَدَ الْقَوْمُ فِي الْمَجْلِسِ، ثُمَّ قَامُوا وَلَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ، كَانَتْ عَلَيْهِمْ فِيهِ حَسْرَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ کسی جگہ پر مجلس کریں لیکن اس میں اللہ کا ذکر نہ کریں اور یوں ہی اٹھ کھڑے ہوں وہ ان کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10423
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقول الله تعالى: " اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت ولا خطر على قلب بشر، ذخرا من بله ما اطلعكم عليه"، ثم قرا: فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين سورة السجدة آية 17" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: " أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ، ذُخْرًا مِن بَلْهَ مَا أَطْلَعَكُمْ عَلَيْهِ"، ثُمَّ قَرَأَ: فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ سورة السجدة آية 17" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لئے ایسی چیزیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال بھی گذرا وہ چیزیں ذخیرہ ہیں مگر اللہ نے تمہیں ان پر مطلع نہیں کیا ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی " کوئی نفس نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لئے کیا چیزیں مخفی رکھی گئی ہیں "

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3244، م: 2824
حدیث نمبر: 10424
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصوموا يوم الجمعة، إلا وقبله يوم، او بعده يوم" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصُومُوا يَوْمَ الْجُمُعَةِ، إِلَّا وَقَبْلَهُ يَوْمٌ، أَوْ بَعْدَهُ يَوْمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صرف جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھا کرو الاّ یہ کہ اس کے ساتھ پہلے یا بعد کا ایک روزہ بھی ملا لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1985، م: 1144
حدیث نمبر: 10425
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، عن الاعمش , ويعلى ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قاربوا وسددوا، فإنه لن ينجي احدا منكم عمله"، قلنا: يا رسول الله، ولا انت؟ قال:" ولا انا، إلا ان يتغمدني الله منه برحمة وفضل" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ , وَيَعْلَى ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَارِبُوا وَسَدِّدُوا، فَإِنَّهُ لَنْ يُنَجِّيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ"، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّه، وَلَا أَنْتَ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَفَضْلٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صراط مستقیم کے قریب رہو اور راہ راست پر رہو! کیونکہ تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلاسکتا ایک آدمی نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 10426
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش ، عن ابي سفيان , عن جابر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10427
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش , ويعلى ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تجد شر الناس، وقال يعلى: تجد من شر الناس عند الله يوم القيامة ذا الوجهين" ، قال ابن نمير: الذي ياتي هؤلاء بحديث هؤلاء، وهؤلاء بحديث هؤلاء.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ , وَيَعْلَى ، قََالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَجِدُ شَرَّ النَّاسِ، وَقَالَ يَعْلَى: تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ذَا الْوَجْهَيْنِ" ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِحَدِيثِ هَؤُلَاءِ، وَهَؤُلَاءِ بِحَدِيثِ هَؤُلَاءِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں میں سب سے بدترین شخص اس آدمی کو پاؤگے جو دوغلا ہو ان لوگوں کے پاس ایک رخ لے کر آتا ہو اور ان لوگوں کے پاس دوسرا رخ لے کر آتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6058، م: 2526
حدیث نمبر: 10428
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان يوم صوم احدكم، فلا يرفث، ولا يجهل، فإن جهل عليه احد، فليقل إني امرؤ صائم" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَجْهَلْ، فَإِنْ جَهِلَ عَلَيْهِ أَحَدٌ، فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کا کسی دن روزہ ہو تو اسے چاہئے کہ بےتکلف نہ ہو اور جہالت کا مظاہرہ بھی نہ کرے اگر کوئی شخص اس کے سامنے جہالت دکھائے تو اسے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151
حدیث نمبر: 10429
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " ذروني ما تركتكم، فإنما هلك من كان قبلكم بسؤالهم، واختلافهم على انبيائهم، فإذا امرتكم بشيء، فخذوا منه ما استطعتم، وإذا نهيتكم عن شيء، فانتهوا" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ، وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ، فَخُذُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ، فَانْتَهُوا" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 10430
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " رؤيا المسلم، او ترى له، جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رُؤْيَا الْمُسْلِمِ، أَوْ تُرَى لَهُ، جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کا خواب جو وہ خود دیکھے یا کوئی دوسرا اس کے لئے دیکھے اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6988، م: 2263
حدیث نمبر: 10431
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، لا تدخلون الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، إن شئتم دللتكم على امر، إن فعلتموه تحاببتم"، قالوا: اجل، قال:" افشوا السلام بينكم" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، إِنْ شِئْتُمْ دَلَلْتُكُمْ عَلَى أَمْرٍ، إِنْ فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ"، قَالُوا: أَجَلْ، قَالَ:" أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے تم جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے جب تک کامل مومن نہ ہوجاؤ اور کامل مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرنے لگو کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتادوں جس پر عمل کرنے کے بعد تم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو؟ آپس میں سلام کو پھیلاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 54
حدیث نمبر: 10432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كان على الطريق غصن شجرة يؤذي الناس فاماطها رجل، فادخل الجنة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ عَلَى الطَّرِيقِ غُصْنُ شَجَرَةٍ يُؤْذِي النَّاسَ فَأَمَاطَهَا رَجُلٌ، فَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مسلمانوں کے راستے سے ایک کانٹے دار ٹہنی کو ہٹایا اس کی برکت سے وہ جنت میں داخل ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 652، م: 1914
حدیث نمبر: 10433
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن الوصال"، قالوا إنك تواصل، قال:" إني ليس مثلكم، إني اظل عند ربي، يطعمني ويسقيني، اكلفوا من الاعمال ما تطيقون" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ الْوِصَالِ"، قَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ، قَالَ:" إِنِّي لَيْسَ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ عِنْدَ رَبِّي، يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي، اكْلَفُوا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے رکھنے سے اپنے آپ کو بچاؤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس معاملے میں تم میری طرح نہیں ہو میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔ اس لئے تم اپنے اوپر عمل کا اتنا بوجھ ڈالو جسے برداشت کرنے کی تم میں طاقت موجود ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1966، م: 1103
حدیث نمبر: 10434
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اثنتان في الناس هما بهم كفر الطعن في النسب، والنياحة على الميت" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اثْنَتَانِ فِي النَّاسِ هُمَا بِهِمْ كُفْرٌ الطَّعْنُ فِي النَّسَبِ، وَالنِّيَاحَةُ عَلَى الْمَيِّتِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے دو چیزیں کفر ہیں ایک تو نوحہ کرنا اور دوسرا کسی کے نسب پر طعنہ مارنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 67
حدیث نمبر: 10435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما انا بشر، فايما مسلم سببته، او لعنته، او جلدته، فاجعلها له زكاة ورحمة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّمَا مُسْلِمٍ سَبَبْتُهُ، أَوْ لَعَنْتُهُ، أَوْ جَلَدْتُهُ، فَاجْعَلْهَا لَهُ زَكَاةً وَرَحْمَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی ایک انسان ہوں (اے اللہ) میں نے جس شخص کو بھی (نادانستگی میں) برا بھلا کہا ہو یا لعنت کی ہو یا کوڑا مارا ہو اسے اس شخص کے لئے باعث تزکیہ و رحمت بنادے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6361، م: 2601
حدیث نمبر: 10436
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش , ويعلى ، قال: اخبرنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقولن احدكم: عبدي، فكلكم عبد، ولكن ليقل: فتاي، ولا يقل: ربي، فإن ربكم الله، ولكن ليقل: سيدي" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , وَيَعْلَى ، قََالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي، فَكُلُّكُمْ عَبْدٌ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: فَتَايَ، وَلَا يَقُلْ: رَبِّي، فَإِنَّ رَبَّكُمْ اللَّهُ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: سَيِّدِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام کے متعلق یہ نہ کہے عبدی کیونکہ تم سب بندے ہو بلکہ یوں کہے میرا جوان اور تم میں سے کوئی شخص اپنے آقا کے متعلق یہ نہ کہے کہ میرا رب کیونکہ تم سب کا رب اللہ ہے بلکہ میرا سردار میرا آقا کہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2552، م: 2249
حدیث نمبر: 10437
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لان ياخذ احدكم حبلا، فياتي الجبل فيحتطب منه، فيبيعه فياكل ويتصدق، خير له من ان يسال الناس شيئا" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلًا، فَيَأْتِيَ الْجَبَلَ فَيَحْتَطِبَ مِنْهُ، فَيَبِيعَهُ فَيَأْكُلَ وَيَتَصَدَّقَ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ النَّاسَ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بات بہت بہتر ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی رسی پکڑے لکڑیاں باندھے اور اپنی پیٹھ پر لاد کر اسے بیچے اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی خود کھائے یا صدقہ کردے بہ نسبت اس کے کہ لوگوں سے سوال کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1480، م: 1042
حدیث نمبر: 10438
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابن نمير ، حدثنا هشام بن سعد ، عن زيد بن اسلم ، عن ذكوان ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسبوا الدهر، فإن الله عز وجل قال: انا الدهر، الايام والليالي لي، اجددها وابليها، وآتي بملوك بعد ملوك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: أَنَا الدَّهْرُ، الْأَيَّامُ وَاللَّيَالِي لِي، أُجَدِّدُهَا وَأُبْلِيهَا، وَآتِي بِمُلُوكٍ بَعْدَ مُلُوكٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانے کو برا بھلا مت کہو کیونکہ اللہ فرماتا ہے حالانکہ زمانہ پیدا کرنے والا تو میں ہوں دن رات میرے ہاتھ میں ہیں اور میں ہی دن رات کو الٹ پلٹ کرتا ہوں اور میں ہی یکے بعد دیگرے بادشاہوں کو لاتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6181، م: 2246
حدیث نمبر: 10439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشغار، والشغار: ان يقول الرجل للرجل: زوجني ابنتك وازوجك ابنتي، او زوجني اختك وازوجك اختي، قال: ونهى عن بيع الغرر، وعن الحصاة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشِّغَارِ، وَالشِّغَارُ: أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: زَوِّجْنِي ابْنَتَكَ وَأُزَوِّجُكَ ابْنَتِي، أَوْ زَوِّجْنِي أُخْتَكَ وَأُزَوِّجُكَ أُخْتِي، قَالَ: وَنَهَى عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ، وَعَنِ الْحَصَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وٹے سٹے کے نکاح سے جس میں مہر مقرر کئے بغیر ایک دوسرے کے رشتے کے تبادلے ہی کو مہر سمجھ لیا جائے منع فرمایا ہے نیز دھوکے کی تجارت اور کنکریاں مار کر بیچنے سے بھی منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1416، 1513
حدیث نمبر: 10440
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبيد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الإيمان ليارز إلى المدينة، كما تارز الحية إلى جحرها" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْإِيمَانَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْمَدِينَةِ، كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب ایمان مدینہ منورہ کی طرف ایسے سمٹ آئے گا جیسے سانپ اپنے بل میں سمٹ آتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1876، م: 147
حدیث نمبر: 10441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، عن عبيد الله , ومحمد بن عبيد , قال: حدثنا عبيد الله ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن صلاتين ولبستين وبيعتين: نهى عن الصلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس، وعن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس، وعن اشتمال الصماء، وعن الاحتباء في ثوب واحد وتفضي بفرجك إلى السماء، قال ابن نمير في حديثه: وعن المنابذة والملامسة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , قََالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ صَلَاتَيْنِ وَلِبْسَتَيْنِ وَبَيْعَتَيْنِ: نَهَى عَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ، وَعَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَعَنِ الِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ وَتُفْضِي بِفَرْجِكَ إِلَى السَّمَاءِ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ: وَعَنِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلَامَسَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی نماز، دو قسم کی خریدوفروخت اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے لباس تو یہ ہے کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرہ سا بھی کپڑا نہ ہو اور یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے اور بیع ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 584، 2145، م: 825، 1511
حدیث نمبر: 10442
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا يحيى ، عن ابي صالح ، انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي او على الناس، لاحببت ان لا اتخلف خلف سرية تخرج في سبيل الله، ولكن لا اجد ما احملهم عليه، ولا يجدون ما يتحملون عليه، فيخرجون فوددت ان اقاتل في سبيل الله، فاقتل ثم احيا، ثم اقتل ثم احيا، ثم اقتل" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي أَوْ عَلَى النَّاسِ، لَأَحْبَبْتُ أَنْ لَا أَتَخَلَّفَ خَلْفَ سَرِيَّةٍ تَخْرُجُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكِنْ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ، وَلَا يَجِدُونَ مَا يَتَحَمَّلُونَ عَلَيْهِ، فَيَخْرُجُونَ فَوَدِدْتُ أَنْ أُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّه، فَأُقْتَلَ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلَ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میں سمجھتا کہ مسلمان مشقت میں نہیں پڑیں تو میں اللہ کے راستہ میں نکلنے والے کسی سریہ سے کبھی پیچھے نہ رہتا لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ میں انہیں سواری مہیا کروں اور وہ خود بھی سواری نہیں رکھتے کہ نکل پڑیں مجھے اس بات کی تمنا ہے کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور جام شہادت نوش کرلوں پھر زندگی عطا ہو اور جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں پھر جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 36، م: 1876
حدیث نمبر: 10443
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابن نمير ، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد , عن ابيه ، قال: كان ابو هريرة " يصلي بالمدينة نحوا من صلاة قيس بن ابي حازم، فقلت له: يا ابا هريرة، هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي؟ قال: وما انكرت من صلاتي؟ قلت: لا والله إلا خيرا، إني احببت ان اسالك، قال: نعم , واجوز" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ أَبِيهِ ، قََالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ " يُصَلِّي بِالْمَدِينَةِ نَحْوًا مِنْ صَلَاةِ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي؟ قَالَ: وَمَا أَنْكَرْتَ مِنْ صَلَاتِي؟ قُلْتُ: لَا وَاللَّهِ إِلَّا خَيْرًا، إِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَسْأَلَكَ، قَالَ: نَعَمْ , وَأَجْوَزُ" .
ابوخالد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مدینہ منورہ میں قیس بن ابی حازم کی طرح نماز پڑھاتے تھے ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح نماز پڑھایا کرتے تھے؟ (جیسے آپ ہمیں پڑھاتے ہیں) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تمہیں میری نماز میں کیا چیز اوپری اور اجنبی محسوس ہوتی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میں اسی کے متعلق آپ سے پوچھنا چاہ رہا تھا فرمایا ہاں بلکہ اس سے بھی مختصر۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10444
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاوزاعي ، حدثنا ابو كثير ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الخمر من هاتين الشجرتين النخلة والعنبة" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے۔ ایک کھجور اور ایک انگور۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1985
حدیث نمبر: 10445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا ابو عبد الله البكري ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " السفر قطعة من العذاب، لان الرجل يشتغل فيه عن صيامه وصلاته وعبادته، فإذا قضى احدكم نهمته من سفره، فليعجل الرجوع إلى اهله" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْبَكْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ، لِأَنَّ الرَّجُلَ يَشْتَغِلُ فِيهِ عَنْ صِيَامِهِ وَصَلَاتِهِ وَعِبَادَتِهِ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ مِنْ سَفَرِهِ، فَلْيُعَجِّلْ الرُّجُوعَ إِلَى أَهْلِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر بھی عذاب کا ایک ٹکڑا ہے جو تم میں سے کسی کو اس کے کھانے پینے اور نیند سے روک دیتا ہے اس جب تم میں سے کوئی شخص اپنی ضرورت کو پورا کرچکے تو وہ جلد از جلد اپنے گھر کو لوٹ آئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1804، م: 1927، وهذا إسناد ضعيف، أبو عبدالله البكري، مجهول
حدیث نمبر: 10446
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكر حديثا , ثم قال: " ايحب احدكم إذا رجع إلى اهله ان يجد فيه ثلاث خلفات عظام سمان؟ لثلاث آيات يقرؤهن احدكم في صلاته، خير له من ثلاث خلفات عظام سمان" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ حَدِيثًا , ثُمَّ قَالَ: " أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ أَنْ يَجِدَ فِيهِ ثَلَاثَ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ؟ لَثَلَاثُ آيَاتٍ يَقْرَؤُهُنَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ ثَلَاثِ خَلِفَاتٍ عِظَامٍ سِمَانٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی آدمی اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے پاس تین صحت حاملہ اونٹنیاں لے کر لوٹے؟ صحابہ نے عرض کیا جی ہاں (ہر شخص چاہتا ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آدمی قرآن کریم کی تین آیتیں نماز میں پڑھتا ہے اس کے لئے وہ تین آیتیں تین حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 802
حدیث نمبر: 10447
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، حدثني النهاس بن قهم ، عن شداد ابي عمار ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حافظ على شفعة الضحى، غفرت ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنِي النَّهَّاسُ بْنُ قَهْمٍ ، عَنْ شَدَّادٍ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَافَظَ عَلَى شُفْعَةِ الضُّحَى، غُفِرَتْ ذُنُوبُهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص چاشت کی دو رکعتوں کی پابندی کرلیا کرے اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف النهاس، وشداد لم يسمع من ابي هريره
حدیث نمبر: 10448
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عبد الرحمن الذماري ، اخبرنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن النساء خلقن من ضلع، لا يستقمن على خليقة، إن تقمها تكسرها، وإن تتركها تستمتع بها وفيها عوج" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الذِّمَارِيُّ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ النِّسَاءَ خُلِقْنَ مِنْ ضِلَعٍ، لَا يَسْتَقِمْنَ عَلَى خَلِيقَةٍ، إِنْ تُقِمْهَا تَكْسِرْهَا، وَإِنْ تَتْرُكْهَا تَسْتَمْتِعْ بِهَا وَفِيهَا عِوَجٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت پسلی کی طرح ہوتی ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے کی کوشش کروگے تو اسے توڑ ڈالوگے اور اگر اسے اس کے حال پر چھوڑ دوگے تو اس کے اس ٹیڑھے پن کے ساتھ ہی اس سے فائدہ اٹھا لوگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 3331، م: 1468
حدیث نمبر: 10449
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، حدثني عمرو يعني ابن الحارث ، عن سعيد بن ابي هلال , ان نعيما المجمر حدثه , انه صلى وراء ابي هريرة ، فقرا ام القرآن، فلما قال: " غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 , قال: آمين، ثم كبر لوضع الراس، ثم قال حين فرغ: والذي نفسي بيده، إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، حَدَّثَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ , أَنَّ نُعَيْمًا الْمُجْمِرَ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ صَلَّى وَرَاءَ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَرَأَ أُمَّ الْقُرْآنِ، فَلَمَّا قَالَ: " غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 , قَالَ: آمِينَ، ثُمَّ كَبَّرَ لِوَضْعِ الرَّأْسِ، ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
نعیم المجمررحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی انہوں نے سورت فاتحہ کی تلاوت کرتے ہوئے آخر میں جب " غیرالمغضوب علیہم ولاالضالین " کہا تو آمین کہا پھر سر جھکانے کے لئے تکبیر کہی پھر فارغ ہو کر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں نماز میں تم سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہہ ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 795، م: 392، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين، لكنه توبع
حدیث نمبر: 10450
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا معتمر ، عن ليث ، عن مجاهد , وشهر , عن ابي هريرة , قال:" اوصاني خليلي بثلاث: ان لا انام إلا على وتر، وان اصوم ثلاثة ايام من كل شهر، وان لا ادع ركعتي الضحى" . قال عبد الله: وجدت هذين الحديثين في كتاب ابي بخط يده.حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ , وَشَهْرٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ: أَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ، وَأَنْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَأَنْ لَا أَدَعَ رَكْعَتَيْ الضُّحَى" . قََالَ عَبْد اللَّهِ: وَجَدْتُ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے (میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا) (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی۔ (٣) چاشت کی دو رکعتیں کبھی ترک نہ کرنے کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1178، م: 721، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث، وشهر، وإن كان ضعيفا، قد توبع
حدیث نمبر: 10451
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقدموا الشهر يعني رمضان بيوم ولا يومين، إلا ان يوافق ذلك صوما كان يصومه احدكم، صوموا لرؤيته، وافطروا لرؤيته، فإن غم عليكم فعدوا ثلاثين، ثم افطروا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ يَعْنِي رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلَا يَوْمَيْنِ، إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ صَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ، صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ، ثُمَّ أَفْطِرُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان سے ایک دو دن پہلے روزے نہ رکھا کرو البتہ اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول پہلے سے روزہ رکھنے کا ہو کہ اسے روزہ رکھ لینا چاہیے۔ تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر عیدالفطر منالو اگر ابر چھاجائے تو تیس دن روزہ رکھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1914، م: 1082
حدیث نمبر: 10452
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله ، حدثني الاشعث ، عن محمد ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " امة من الامم فقدت، فالله اعلم: الفار هي ام لا! الا ترى انها إذا وضع لها البان الإبل، لم تطعمه؟" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي الْأَشْعَثُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أُمَّةٌ مِنَ الْأُمَمِ فُقِدَتْ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ: الْفَأْرُ هِيَ أَمْ لَا! أَلَا تَرَى أَنَّهَا إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الْإِبِلِ، لَمْ تَطْعَمْهُ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کی ایک جماعت گم ہوگئی کسی کو پتہ نہیں چل سکا کہ وہ کہاں گئی؟ میرا تو خیال یہی ہے کہ وہ چوہا ہے کیا تم اس بات پر غور نہیں کرتے کہ اگر اس کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے نہیں پیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3305، م: 2997
حدیث نمبر: 10453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثني المبارك ، عن الحسن ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " على ابن آدم ثلاث عقد بحرير إذا بات من الليل، فإن هو تعار من الليل، فذكر الله عز وجل، انحلت عقدة، فإن توضا انحلت عقدة، فإن قام فعزم فصلى انحلت العقد جميعا، وإن هو بات، ولم يذكر الله عز وجل، ولم يتوضا، ولم يصل حتى يصبح، اصبح وعليه العقد جميعا" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنِي الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى ابْنِ آدَمَ ثَلَاثُ عُقَدٍ بِحَرِيرٍ إِذَا بَاتَ مِنَ اللَّيْلِ، فَإِنْ هُوَ تَعَارَّ مِنَ اللَّيْلِ، فَذَكَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ قَامَ فَعَزَمَ فَصَلَّى انْحَلَّتْ الْعُقَدُ جَمِيعًا، وَإِنْ هُوَ بَاتَ، وَلَمْ يَذْكُرْ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَلَمْ يُصَلِّ حَتَّى يُصْبِحَ، أَصْبَحَ وَعَلَيْهِ الْعُقَدُ جَمِيعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رات کے وقت ابن آدم کے سر کے جوڑ کے پاس تین گرہیں لگ جاتی ہیں۔ اگر بندہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرلے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے وضو کرلے تو دو گرہیں کھل جاتی ہیں اور نماز پڑھ لے تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں اور اگر وہ اس حال میں رات گذارے کہ اللہ کا ذکر کرے اور نہ ہی وضو اور نماز یہاں تک کہ صبح ہوجائے تو وہ ان تمام گرہوں کے ساتھ صبح کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1142، م: 776، وهذا إسناد منقطع، الحسن البصري لم سمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 10454
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن يونس , ولم يرفعه.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ , وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے موقوفاً بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: سیأتی ھذا لطريق برقم: 10457، انظر ما قبله
حدیث نمبر: 10455
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، قال: بينا ابو هريرة يحدث اصحابه، إذ اقبل رجل إلى ابي هريرة، وهو في المجلس، فاقبل وعليه حلة له، فجعل يميس فيها حتى قام على ابي هريرة، فقال: يا ابا هريرة ، هل عندك في حلتي هذه من فتيا، فرفع راسه إليه، وقال: حدثني الصادق المصدوق خليلي ابو القاسم صلى الله عليه وسلم قال: " بينا رجل ممن كان قبلكم، يتبختر بين بردين، فغضب الله عليه، فامر الارض فبلعته، فوالذي نفسي بيده، إنه ليتجلجل إلى يوم القيامة" ، اذهب ايها الرجل إلى يوم القيامة.حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قََالَ: بَيْنَا أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ أَصْحَابَهُ، إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهُوَ فِي الْمَجْلِسِ، فَأَقْبَلَ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ لَهُ، فَجَعَلَ يَمِيسُ فِيهَا حَتَّى قَامَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، هَلْ عِنْدَكَ فِي حُلَّتِي هَذِهِ مِنْ فُتْيَا، فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهِ، وَقَالَ: حَدَّثَنِي الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ خَلِيلِي أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَا رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، يَتَبَخْتَرُ بَيْنَ بُرْدَيْنِ، فَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَأَمَرَ الْأَرْضَ فَبَلَعَتْهُ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهُ لَيَتَجَلْجَلُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" ، اذْهَبْ أَيُّهَا الرَّجُلُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
حسن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنے شاگردوں کے سامنے احادیث بیان فرما رہے تھے کہ ایک آدمی ایک ریشمی جوڑا پہنے ہوئے آیا اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس کھڑے ہو کر کہنے لگا کہ اے ابوہریرہ! کیا میرے اس جوڑے کے متعلق آپ کے پاس کوئی فتویٰ ہے؟ انہوں نے اس کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور فرمایا مجھے صادق ومصدوق میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ ایک آدمی اپنے قیمتی حلے میں ملبوس اپنے او پر فخر کرتے ہوئے تکبر سے چلا جارہا تھا کہ اسی اثنا میں اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5789، م: 2088، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 10456
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا المبارك ، عن الحسن ، عن ابي هريرة , قال: لا اعلمه إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تباشر المراة المراة، ولا يباشر الرجل الرجل" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُبَاشِرُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، وَلَا يُبَاشِرُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت دوسری عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے اسی طرح کوئی مرد دوسرے مرد کے ساتھ ایسا نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبي هريرة
حدیث نمبر: 10457
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن يونس ، عن الحسن ، عن ابي هريرة , قال: " إذا نام احدكم، عقد على راسه ثلاث عقد بجرير، فإن قام فذكر الله عز وجل، اطلقت واحدة، وإن مضى فتوضا اطلقت الثانية، فإن مضى فصلى اطلقت الثالثة، فإن اصبح ولم يقم شيئا من الليل ولم يصل، اصبح وهو عليه" , يعني: الجرير.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " إِذَا نَامَ أَحَدُكُمْ، عُقِدَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثُ عُقَدٍ بِجَرِيرٍ، فَإِنْ قَامَ فَذَكَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، أُطْلِقَتْ وَاحِدَةٌ، وَإِنْ مَضَى فَتَوَضَّأَ أُطْلِقَتْ الثَّانِيَةُ، فَإِنْ مَضَى فَصَلَّى أُطْلِقَتْ الثَّالِثَةُ، فَإِنْ أَصْبَحَ وَلَمْ يَقُمْ شَيْئًا مِنَ اللَّيْلِ وَلَمْ يُصَلِّ، أَصْبَحَ وَهُوَ عَلَيْهِ" , يَعْنِي: الْجَرِيرَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رات کے وقت ابن آدم کے سر کے جوڑ کے پاس تین گرہیں لگ جاتی ہیں اگر بندہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرلے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے وضو کرلے تو دو گرہیں کھل جاتی ہیں اور نماز پڑھ لے تو ساری گرہیں کھل جاتی ہیں اور اگر وہ اس حال میں رات گذارے کہ اللہ کا ذکر کرے اور نہ ہی وضو اور نماز یہاں تک کہ صبح ہوجائے تو وہ ان تمام گرہوں کے ساتھ صبح کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1142، م: 776، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبي هريرة، وهو في هذه الرواية موقوف
حدیث نمبر: 10458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " احفهما جميعا، او انعلهما جميعا، فإذا لبست فابدا باليمنى، وإذا خلعت فابدا باليسرى" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قََالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَحْفِهِمَا جَمِيعًا، أَوْ انْعَلْهُمَا جَمِيعًا، فَإِذَا لَبِسْتَ فَابْدَأْ بِالْيُمْنَى، وَإِذَا خَلَعْتَ فَابْدَأْ بِالْيُسْرَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دونوں جوتیاں پہنا کرو یا دونوں اتار دیا کرو جب تم میں سے کوئی شخص جوتی پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتداء کرے اور جب اتارے تو پہلے بائیں پاؤں کی اتارے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5856، م: 2097
حدیث نمبر: 10459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: وكان يمر بنا والناس يتوضئون من المطهرة: اسبغوا الوضوء، فإن ابا القاسم صلى الله عليه وسلم قال: " ويل للعقب من النار" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: وَكَانَ يَمُرُّ بِنَا وَالنَّاسُ يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمَطْهَرَةِ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنَّ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قََالَ: " وَيْلٌ لِلْعَقِبِ مِنَ النَّارِ" .
محمد بن زیاد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے جو وضو کررہے تھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اللہ تم پر رحم فرمائے وضو خوب اچھی طرح کرو کیا تم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ جہنم کی آگ سے ایڑیوں کے لئے ہلاکت ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 165، م: 242
حدیث نمبر: 10460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" إن في الجمعة لساعة، لا يوافقها عبد مسلم يصلي فيها، يسال الله خيرا، إلا اعطاه" ، وقال ابو هريرة: يقللها بيده، قال حجاج : قال شعبة : وحدثني ابن عون ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بمثل ذلك.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجُمُعَةِ لَسَاعَةً، لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يُصَلِّي فِيهَا، يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ" ، وقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: يُقَلِّلُهَا بِيَدِهِ، قَالَ حَجَّاجٌ : قَالَ شُعْبَةُ : وَحَدَّثَنِي ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِ ذَلِكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے۔ کہ وہ اللہ سے خیر کا سوال کررہاہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس ساعت کا مختصر ہونا بیان فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 10461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا شعبة ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما كان اسفل من الكعبين من الإزار، فهو في النار" ، قال شعبة: وكان سعيد قد كبر.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا كَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ، فَهُوَ فِي النَّارِ" ، قَالَ شُعْبَةُ: وَكَانَ سَعِيدٌ قَدْ كَبِرَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شلوار کا جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا وہ جہنم میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5787
حدیث نمبر: 10462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج , ومحمد بن جعفر , قال: اخبرنا شعبة ، عن منصور , قال شعبة كتب به إلي فقراته عليه، عن ابي عثمان مولى المغيرة بن شعبة، عن ابي هريرة , قال عبد الله: قال ابي , ولم يرفعه , , قال: " ما من عبد مسلم يصلي في يوم ثنتي عشرة ركعة تطوعا، إلا بني له بيت في الجنة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , قََالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ , قََالَ شُعْبَةُ كَتَبَ بِهِ إِلَيَّ فَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قال عبد الله: قال أبي , ولم يرفعه , , قََالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يُصَلِّي فِي يَوْمٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً تَطَوُّعًا، إِلَّا بُنِيَ لَهُ بَيْتٌ فِي الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے (موقوفاً) مروی ہے کہ جو بندہ مسلم ایک دن میں بارہ رکعت نفل کے طور پر پڑھ لے اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنادیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحكم ، قال عبد الله: وسمعته انا من الحكم بن موسى , حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ذرعه القيء، فليس عليه قضاء، ومن استقاء فليقض" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ ، قََالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنَ الْحَكَمِ بْنِ مُوسَى , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ، فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ، وَمَنْ اسْتَقَاءَ فَلْيَقْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو از خود قے ہوجائے اس پر روزے کی قضاء واجب نہیں اور جو شخص جان بوجھ کر قے لے کر آئے اسے اپنے روزے کی قضاء کرنی چاہئے (کیونکہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10464
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة , ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم ايصلي في ثوب واحد؟ فقال: " اوكلكم يجد ثوبين" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ؟ فَقَالَ: " أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی شخص نے پوچھا کہ ہم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے ہر ایک کو دو دو کپڑے میسر ہیں؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 365، م: 515
حدیث نمبر: 10465
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " في الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم يصلي، يسال الله فيها خيرا، إلا اعطاه إياه" ، وقال بيده، فقبض اصابعه اليمنى ثلاث اصابع، قلنا: يزهدها يزهدها.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فِي الْجُمُعَةِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" ، وَقَالَ بِيَدِهِ، فَقَبَضَ أَصَابِعَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثَ أَصَابِعَ، قُلْنَا: يُزَهِّدُهَا يُزَهِّدُهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کے دن ایک ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے۔ کہ وہ اللہ سے خیر کا سوال کررہاہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطا فرما دیتا ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے اس ساعت کا مختصر ہونا بیان فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6400، م: 852
حدیث نمبر: 10466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من هم بحسنة فلم يعملها كتبت له حسنة، فإن عملها كتبت له عشر حسنات، ومن هم بسيئة فلم يعملها لم تكتب عليه، فإن عملها كتبت عليه سيئة واحدة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كُتِبَتْ لَهُ حَسَنَةً، فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ لَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا لَمْ تُكْتَبْ عَلَيْهِ، فَإِنْ عَمِلَهَا كُتِبَتْ عَلَيْهِ سَيِّئَةً وَاحِدَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کرے لیکن اس پر عمل نہ کرسکے تب بھی اس کے لئے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اگر وہ اس نیکی کو کر گذرے تو اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اگر کوئی شخص گناہ کا ارادہ کرے لیکن اس پر عمل نہ کرے تو وہ گناہ اس کے نامہ اعمال میں درج نہیں کیا جاتا اور اگر وہ اس پر عمل کرلے تو صرف ایک گناہ ہی لکھا جاتا ہے۔ اگر اس نے اس پر عمل نہ کیا ہو تو وہ گناہ نہیں لکھا جاتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7501، م: 130
حدیث نمبر: 10467
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنين بغرة: عبد او امة، فقال الذي قضى عليه: ايعقل من لا شرب، ولا اكل، ولا صاح فاستهل؟ فمثل ذلك يطل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن هذا ليقول بقول شاعر، نعم، فيه غرة: عبد او امة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، فَقَالَ الَّذِي قَضَى عَلَيْهِ: أَيُعْقَلُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلَ، وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ؟ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذَا لَيَقُولُ بِقَوْلِ شَاعِرٍ، نَعَمْ، فِيهِ غُرَّةٌ: عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنوہذیل کی دو عورتوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا ان میں سے ایک نے دوسری کو جو امید سے تھی پتھر دے مارا اور اس عورت کو قتل کردیا اس کے پیٹ کا بچہ بھی مرا ہوا پیدا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلے میں قاتلہ کے خاندان والوں پر مقتولہ کی دیت اور اس کے بچے کے حوالے سے ایک غرہ یعنی غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا اس فیصلے پر ایک شخص نے اعتراض کرتے ہوئے (مسجع کلام میں) کہا کہ اس بچے کی دیت کا فیصلہ کیسے عقل میں آسکتا ہے جس نے کچھ کھایا پیا اور نہ بولا چلایا اس قسم کی چیزوں کو تو چھوڑ دیا جاتا ہے بقول حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ شخص شاعروں کی طرح (مقفی عبارتیں) بول رہا ہے ہاں اس میں غرہ یعنی غلام یا باندی ہی واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5758، م: 1681
حدیث نمبر: 10468
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: واخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى على جنازة فله قيراط، ومن تبعها حتى يقضى دفنها فله قيراطان، احدهما او اصغرهما مثل احد" ، قال ابو سلمة: فذكرت لابن عمر فتعاظمه، فارسل إلى عائشة، فقالت: صدق ابو هريرة، فقال: ابن عمر، لقد فرطنا في قراريط كثيرة.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قََالَ: وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُقْضَى دَفْنُهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ، أَحَدُهُمَا أَوْ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ" ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَذَكَرْتُ لِابْنِ عُمَرَ فَتَعَاظَمَهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: ابْنُ عُمَرَ، لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہا اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے چھوٹا قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث معلوم ہوئی تو انہوں نے اسے بہت اہم سمجھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ دریافت کرنے کے لئے ایک آدمی کو بھیجا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ابوہریرہ سچ کہتے ہیں، اس پر حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس طرح تو ہم نے بہت سے قیراط ضائع کردئیے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1325، م: 945
حدیث نمبر: 10469
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد ، قال: واخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " انا الرحمن، وهي الرحم، شققت لها اسما من اسمي، من يصلها اصله، ومن يقطعها اقطعه، فابته" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قََالَ: وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا الرَّحْمَنُ، وَهِيَ الرَّحِمُ، شَقَقْتُ لَهَا اسمًا مِنَ اسْمِي، مَنْ يَصِلُهَا أَصِلُهُ، وَمَنْ يَقْطَعُهَا أَقْطَعُهُ، فَأَبُتُّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے میں رحمان ہوں اور یہ رحم ہے جسے میں نے اپنے نام سے مشتق کیا ہے جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کردوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5988، م: 2554
حدیث نمبر: 10470
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: واخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الناس معادن، فخيارهم في الجاهلية، خيارهم في الإسلام إذا فقهوا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قََالَ: وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " النَّاسُ مَعَادِنُ، فَخِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3496، م: 2526
حدیث نمبر: 10471
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: مروا على رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة، فاثنوا عليها خيرا في مناقب الخير، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وجبت"، ثم مروا عليه بجنازة اخرى، فاثنوا عليها شرا في مناقب الشر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وجبت إنكم شهداء الله في الارض" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا فِي مَنَاقِبِ الْخَيْرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ"، ثُمَّ مَرُّوا عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ أُخْرَى، فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا فِي مَنَاقِبِ الشَّرِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ إِنَّكُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا لوگ اس کے عمدہ خصائل اور اس کی تعریف بیان کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی اسی اثناء میں ایک اور جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کے برے خصائل اور اس کی مذمت بیان کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی پھر فرمایا کہ تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10472
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غيروا هذا الشيب، ولا تشبهوا باليهود ولا بالنصارى" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قََالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَيِّرُوا هَذَا الشَّيْبَ، وَلَا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ وَلَا بِالنَّصَارَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد فرمایا بالوں کا سفید رنگ بدل لیا کرو اور یہودونصاری کی مشابہت اختیار نہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5899، م: 2103
حدیث نمبر: 10473
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، اخبرنا ابن جريج ، حدثنا العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، عن ابن دارة مولى عثمان، قال: إنا لبالبقيع مع ابي هريرة إذ سمعناه , يقول: انا اعلم الناس بشفاعة محمد صلى الله عليه وسلم يوم القيامة، قال: فتداك الناس عليه، فقالوا: إيه يرحمك الله، قال: يقول: " اللهم اغفر لكل عبد مسلم لقيك يؤمن بي، ولا يشرك بك" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ ابْنِ دَارَّةَ مَوْلَى عُثْمَانَ، قََالَ: إِنَّا لَبِالْبَقِيعِ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ إِذْ سَمِعْنَاهُ , يَقُولُ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، قََالَ: فَتَدَاكَّ النَّاسُ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: إِيهٍ يَرْحَمُكَ اللَّهُ، قََالَ: يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِكُلِّ عَبْدٍ مُسْلِمٍ لَقِيَكَ يُؤْمِنُ بِي، وَلَا يُشْرِكُ بِكَ" .
ابن وارہ " جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ ہم جنت البقیع میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے ہم نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں لوگوں میں اس چیز کو سب سے زیادہ جانتا ہوں کہ قیامت کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت سے کون بہرہ مند ہوگا لوگ ان پر جھک پڑے اور اصرار کرنے لگے کہ اللہ تعالیٰ کی آپ پر رحمتیں نازل ہوں بیان کیجئے انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ہر اس بندہ مسلم کی مغفرت فرما جو تجھ سے اس حال میں ملے کہ وہ مجھ پر ایمان رکھتا ہو اور تیرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10474
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا محمد بن هلال المدني ، حدثنا ابي ، انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المهجر يريد الجمعة كمقرب القربان، فمقرب جزورا، ومقرب بقرة، ومقرب شاة، ومقرب دجاجة، ومقرب بيضة" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ الْمَدَنِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُهَجِّرُ يُرِيدُ الْجُمُعَةَ كَمُقَرِّبِ الْقُرْبَانِ، فَمُقَرِّبٌ جَزُورًا، وَمُقَرِّبٌ بَقَرَةً، وَمُقَرِّبٌ شَاةً، وَمُقَرِّبٌ دَجَاجَةً، وَمُقَرِّبٌ بَيْضَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ کی نماز میں سب سے پہلے آنے والا اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے دوسرے نمبر پر آنے والا گائے ذبح کرنے والے کی طرح تیسرے نمبر پر آنے والا بکری قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے پھر مرغی پھر انڈہ صدقہ کرنے والے کی طرح۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3211، م: 850، وهذا إسناد ضعيف لجهالة هلال
حدیث نمبر: 10475
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، اخبرنا محمد بن هلال ، قال ابي : حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " صلاة في مسجدي، افضل من الف صلاة فيما سواه، إلا المسجد الحرام" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ ، قََالَ أَبِي : حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي، أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب دوسری تمام مسجدوں سے سوائے مسجد حرام کے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1190، م: 1394، وهذا إسناد ضعيف لجهالة هلال
حدیث نمبر: 10476
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمار بن محمد وهو ابن اخت سفيان , عن إبراهيم ، عن ابي عياض ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن مثل علم لا ينفع، كمثل كنز لا ينفق في سبيل الله" .حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ أُخْتِ سُفْيَانَ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مَثَلَ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ، كَمَثَلِ كَنْزٍ لَا يُنْفَقُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس علم کی مثال جس سے فائدہ نہ پہنچے اس خزانے کی سی ہے جسے اللہ کے راستہ میں خرچ نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين، وهذا إسناد ضعيف، إبراهيم لين
حدیث نمبر: 10477
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن مجمع ابو المنذر الكندي ، حدثنا إبراهيم الهجري ، عن ابي عياض ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يبلى كل عظم من ابن آدم إلا عجب الذنب، وفيه يركب الخلق يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُجَمِّعٍ أَبُو الْمُنْذِرِ الْكِنْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَبْلَى كُلُّ عَظْمٍ مِنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ، وَفِيهِ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کی ہر ہڈی بوسیدہ ہوجاتی ہے سوائے ریڑھ کی ہڈی کے کہ اسی سے انسان کو قیامت کے دن جوڑ کر کھڑا کردیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4814، م: 2955، وهذا إسناد ضعيف لضعف عمرو، وإبراهيم
حدیث نمبر: 10478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، عن الهجري ، عن ابي عياض ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يبلى كل شيء من الإنسان إلا عجب الذنب، وفيه يركب الخلق يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنِ الْهَجَرِيِّ ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَبْلَى كُلُّ شَيْءٍ مِنَ الْإِنْسَانِ إِلَّا عَجْبَ الذَّنَبِ، وَفِيهِ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کی ہر ہڈی بوسیدہ ہوجاتی ہے سوائے ریڑھ کی ہڈی کے کہ اسی سے انسان کو قیامت کے دن جوڑ کر کھڑا کردیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي، وإبراهيم
حدیث نمبر: 10479
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا خالد , وهشام , عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تسبوا الدهر، فإن الله هو الدهر" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ , وَهِشَامٌ , عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسُبُّوا الدَّهْرَ، فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ الدَّهْرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانے کو برا بھلامت کہا کرو کیونکہ زمانے کا خالق بھی تو اللہ ہی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6181، م: 2246، وإسناده ضعيف لضعف علي وقد توبع
حدیث نمبر: 10480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا النهاس بن قهم ، عن ابي عمار شداد ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من حافظ على شفعة الضحى، غفرت ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا النَّهَّاسُ بْنُ قَهْمٍ ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ حَافَظَ عَلَى شُفْعَةِ الضُّحَى، غُفِرَتْ ذُنُوبُهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص چاشت کی دو رکعتوں کی پابندی کرلیا کرے اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف النهاس، وشداد لم يسمع من أبي ھریرہ
حدیث نمبر: 10481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا خالد , وهشام , عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لله عز وجل تسعة وتسعين اسما، من احصاها كلها دخل الجنة" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ , وَهِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مَنْ أَحْصَاهَا كُلَّهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ایک کم سو یعنی ننانوے اسماء گرامی ہیں جو شخص ان کا احصاء کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6410، م: 2677، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي، وقد توبع
حدیث نمبر: 10482
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، اخبرنا خالد , وهشام , عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تسموا باسمي، ولا تكنوا بكنيتي" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ , وَهِشَامٌ , عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3539، م: 2134، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي، وقد توبع
حدیث نمبر: 10483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، حدثنا ليث بن ابي سليم ، عن مجاهد ، عن ابي هريرة , قال: اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بثلاث: ان " لا انام إلا على وتر، وصوم ثلاثة ايام من كل شهر، وركعتي الضحى" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: أَنْ " لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ، وَصَوْمِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيْ الضُّحَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں سفروحضر میں انہیں کبھی نہ چھوڑوں گا۔ (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) چاشت کی دو رکعتوں کی بعد میں حسن کو وہ اس کی جگہ " غسل جمعہ " کا ذکر کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1178، م: 721، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي، وليث
حدیث نمبر: 10484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي ، عن الحذاء ، عن ابن سيرين ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العجماء جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، عَنِ الْحَذَّاءِ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2355، م: 1710، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي بن عاصم
حدیث نمبر: 10485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم , عن خالد الحذاء , عن محمد بن سيرين , عن ابي هريرة , قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ايصلي احدنا في الثوب؟ قال: " اوكلكم يجد ثوبين" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَيُصَلِّي أَحَدُنَا فِي الثَّوْبِ؟ قَالَ: " أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص نے پوچھا کہ ہم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیا تم میں سے ہر ایک کو دو دو کپڑے میسر ہیں؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 365، م: 515، وهذا إسناد ضعيف لضعف علي
حدیث نمبر: 10486
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عاصم , حدثنا سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صلى احدكم الجمعة , فليصل بعدها اربع ركعات" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ , حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ الْجُمُعَةَ , فَلْيُصَلِّ بَعْدَهَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کی نماز پڑھ لے تو اس کے بعد چار رکعتیں پڑھ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 881، وهذا إسناد ضعيف كسابقه، لكنه قد توبع
حدیث نمبر: 10487
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يزيد , اخبرنا الحجاج , عن عطاء , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كتم علما يعلمه , جاء يوم القيامة ملجما بلجام من نار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ , أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَتَمَ عِلْمًا يَعْلَمُهُ , جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَجَّمًا بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اسے خواہ مخواہ ہی چھپائے تو قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لتدليس الحجاج، لكنه متابع
حدیث نمبر: 10488
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن يوسف , حدثنا فضيل بن غزوان , عن ابن ابي نعم , عن ابي هريرة , قال: سمعت نبي التوبة صلى الله عليه وسلم يقول: " ايما رجل قذف مملوكه وهو بريء مما قال , اقام عليه الحد يوم القيامة , إلا ان يكون كما قال" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ , حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ , عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَمِعْتُ نَبِيَّ التَّوْبَةِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَيُّمَا رَجُلٍ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهُوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ , أَقَامَ عَلَيْهِ الْحَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , إِلَّا أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی التوبہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص نے اپنے کسی غلام پر ایسے کام کی تہمت لگائی جس سے وہ بری ہو قیامت کے دن اس پر اس کی حد جاری کی جائے گی، ہاں! اگر وہ غلام ویسا ہی ہو جیسے اس کے مالک نے کہا تو اور بات ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6858، م: 1660
حدیث نمبر: 10489
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يزيد , عن حجاج , عن عطاء , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" نهى عن ثمن الكلب , ومهر البغي , وعسب الفحل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ , عَنْ حَجَّاجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ , وَمَهْرِ الْبَغِيِّ , وَعَسْبِ الْفَحْلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جسم فروشی کی کمائی اور کتے کی قیمت اور سانڈ کی جفتی پر دینے کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2283
حدیث نمبر: 10490
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون , عن الحجاج , عن عطاء , عن ابي هريرة , قال:" نهى عن ثمن الكلب , وكسب الحجام , ومهر البغي" , قال: قلت لعطاء: النبي صلى الله عليه وسلم قال: فمن إذا؟.حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , عَنِ الْحَجَّاجِ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ , وَكَسْبِ الْحَجَّامِ , وَمَهْرِ الْبَغِيِّ" , قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَمَنْ إِذًا؟.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگانے والے کی اور جسم فروشی کی کمائی اور کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10491
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير , حدثنا ابن ابي ذئب , عن محمد بن عمرو بن عطاء , عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " إذا قام في الصلاة , رفع يديه مدا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا قَامَ فِي الصَّلَاةِ , رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا کر رفع یدین فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10492
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله , حدثنا ابن ابي ذئب , عن سعيد بن سمعان , عن ابي هريرة , قال: ترك الناس ثلاثة مما كان يعمل بهن رسول الله صلى الله عليه وسلم ," كان صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة رفع يديه مدا , ثم سكت قبل القراءة هنية يسال الله من فضله , فيكبر كلما خفض ورفع" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِمْعَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: تَرَكَ النَّاسُ ثَلَاثَةً مِمَّا كَانَ يَعْمَلُ بِهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," كَانَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا , ثُمَّ سَكَتَ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ هُنَيَّةً يَسْأَلُ اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ , فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین چیزیں ایسی ہیں جن پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عمل فرماتے تھے لیکن اب لوگوں نے انہیں چھوڑ دیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو پھیلا کر رفع یدین کرتے تھے ہر جھکنے اور اٹھنے کے موقع پر تکبیر کہتے تھے اور قرأت سے کچھ پہلے سکوت فرماتے اور اس میں اللہ سے اس کا فضل مانگتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 744، 788، م: 392، 598
حدیث نمبر: 10493
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير , حدثنا ابن ابي ذئب , عن المقبري , عن عبد الرحمن بن مهران , قال: لما حضر ابا هريرة الموت , قال: لا تتبعوني بمجمر , واسرعوا بي , فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن المؤمن إذا وضع على سريره , قال: اسرعوا بي , وإذا وضع الكافر على سريره , قال: ويلاه اين تذهبون بي" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مِهْرَانَ , قََالَ: لَمَّا حَضَرَ أَبَا هُرَيْرَةَ الْمَوْتُ , قََالَ: لَا تُتْبِعُونِي بِمِجْمَرٍ , وَأَسْرِعُوا بِي , فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا وُضِعَ عَلَى سَرِيرِهِ , قَالَ: أَسْرِعُوا بِي , وَإِذَا وُضِعَ الْكَافِرُ عَلَى سَرِيرِهِ , قَالَ: وَيْلَاهُ أَيْنَ تَذْهَبُونَ بِي" .
عبدالرحمن بن مہران رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس وقت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وفات کا موقع قریب آیا تو وہ فرمانے لگے مجھ پر کوئی خیمہ نہ لگانا میرے ساتھ آگ نہ لے کر جانا اور مجھے جلدی لے جانا کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جب کسی نیک آدمی کو چارپائی پر رکھا جاتا ہے تو وہ کہتا ہے مجھے جلدی آگے بھیجو مجھے جلدی آگے بھیجو اور اگر کسی گناہ گار آدمی کو چارپائی پر رکھاجائے تو وہ کہتا ہے ہائے افسوس! مجھے کہاں لئے جاتے ہو؟

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن، خ: 1314، م: 944
حدیث نمبر: 10494
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير , حدثنا سفيان , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقول احدكم: اللهم اغفر لي إن شئت , اللهم ارحمني إن شئت , ليعزم المسالة , قال: لا مكره له" . قال عبد الله: كذا كان في كتاب ابي مبيض , " ولا يمنع فضل الماء , ليمنع به فضل الكلإ" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَقُولُ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ , اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ , لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ , قَالَ: لَا مُكْرِهَ لَهُ" . قَالَ عَبْد اللَّهِ: كَذَا كَانَ فِي كِتَابِ أَبِي مُبَيَّضٌ , " وَلَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ , لِيُمْنَعَ بِهِ فَضْلُ الْكَلَإِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب دعاء کرے تو یوں نہ کہا کرے کہ اے اللہ! اگر تو چاہے تو مجھے معاف فرمادے بلکہ پختگی اور یقین کے ساتھ دعا کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی کرنے والا نہیں ہے۔ اور زائد پانی روک کر نہ رکھاجائے کہ اس سے گھاس روکی جاسکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2353، 7477، م: 1566، 2679
حدیث نمبر: 10495
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله , حدثنا سفيان , عن ابي الزناد , عن موسى بن ابي عثمان , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تصوم المراة إذا كان زوجها شاهدا إلا بإذنه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ إِذَا كَانَ زَوْجُهَا شَاهِدًا إِلَّا بِإِذْنِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت " جبکہ اس کا خاوند گھر میں موجود ہو " (ماہ رمضان کے علاوہ) کوئی نفلی روزہ اس کی اجازت کے بغیر نہ رکھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5195، م: 1026
حدیث نمبر: 10496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يونس بن محمد , حدثنا حزم , قال: سمعت محمد بن واسع , عن بعض اصحابه , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من نفس عن اخيه المسلم كربة من كرب الدنيا , نفس الله عنه كربة من كرب الآخرة , ومن ستر على اخيه , ستر الله عليه في الدنيا والآخرة , والله عز وجل في عون العبد , ما كان العبد في عون اخيه" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا حَزْمٌ , قََالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ وَاسِعٍ , عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَفَّسَ عَنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا , نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الْآخِرَةِ , وَمَنْ سَتَرَ عَلَى أَخِيهِ , سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ , وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ , مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان سے دنیا کی پریشانیوں میں سے کسی ایک پریشانی کو دور کرتا ہے تو اللہ قیامت کے دن اس کی ایک پریشانی کو دور فرمائے گا جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے اللہ آخرت میں اس کے عیوب پر پردہ ڈالے گا اور بندہ جب تک اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ بندہ کی مدد میں لگا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، والواسطة المبهمة، هو الأعمش أو محمد بن المنكدر وكلاهما ثقة ، م: 2699
حدیث نمبر: 10497
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , حدثنا محمد يعني ابن إسحاق , عن موسى بن يسار , عن ابي هريرة وعن الزهري وغيره , قالوا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استيقظ احدكم , فلا يضعن يده في الغسل حتى يغسلها , فإنه لا يدري اين باتت يده" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ , عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَعَنِ الزُّهْرِيِّ وَغَيْرِهِ , قَالُوا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ , فَلَا يَضَعَنَّ يَدَهُ فِي الْغِسْلِ حَتَّى يَغْسِلَهَا , فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھونہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 162، م: 278، له هنا إسنادان، الأول: متصل حسن، والثاني: مرسل
حدیث نمبر: 10498
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن موسى بن يسار , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الله افرح بتوبة عبده من احدكم بضالته في فلاة من الارض عليها طعامه وشرابه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ بِضَالَّتِهِ فِي فَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کو اپنے بندے کی توبہ سے " جب وہ توبہ کرتا ہے " اس سے بھی زیادہ خوشی ہوتی ہے جو کسی کو اپنی سواری ملنے پر ہوتی ہے جو جنگل میں گم ہوگئی ہو اور اس پر اس کے کھانے پینے کی چیزیں بھی موجود ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، م: 2747
حدیث نمبر: 10498M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وقال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " إذا جاءني عبدي شبرا جئته بذراع، وإذا جاءني بذراع جئته بباع , وإذا جاءني يمشي جئته اهرول" .قََالَ: وَقَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " إِذَا جَاءَنِي عَبْدِي شِبْرًا جِئْتُهُ بِذِرَاعٍ، وَإِذَا جَاءَنِي بِذِرَاعٍ جِئْتُهُ بِبَاعٍ , وَإِذَا جَاءَنِي يَمْشِي جِئْتُهُ أُهَرْوِلُ" .
گزشتہ سند سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے فرمایا بندہ جب بھی ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔
حدیث نمبر: 10499
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد يعني ابن إسحاق , عن العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صلى احدكم وجلس في مصلاه , لم تزل الملائكة تقول: اللهم اغفر له , اللهم ارحمه , ما لم يقم , او يحدث" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ , عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ وَجَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ , لَمْ تَزَلْ الْمَلَائِكَةُ تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ , اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ , مَا لَمْ يَقُمْ , أَوْ يُحْدِثْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھتا ہے پھر اپنے مصلی پر ہی بیٹھا رہتا ہے تو فرشتے مسلسل کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ! اس پر رحم فرما بشرطیکہ وہ بےوضو نہ ہوجائے یا وہاں سے اٹھ نہ جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 477، م: 649، محمد بن إسحاق وإن كان مدلسا وقد عنعنه، لكنه توبع
حدیث نمبر: 10500
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يمين الله ملاى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار" , وقال:" ارايتكم ما انفق منذ خلق السماء والارض , فإنه لم يغض ما في يمينه" , قال:" وعرشه على الماء بيده الاخرى الميزان يخفض ويرفع" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَمِينُ اللَّهِ مَلْأَى لَا يَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ" , وَقَالَ:" أَرَأَيْتَكُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ , فَإِنَّهُ لَمْ يَغِضْ مَا فِي يَمِينِهِ" , قَالَ:" وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ بِيَدِهِ الْأُخْرَى الْمِيزَانُ يَخْفِضُ وَيَرْفَعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا داہنا ہاتھ بھرا ہوا اور خوب سخاوت کرنے والا ہے اسے کسی چیز سے کمی نہیں آتی اور وہ رات دن خرچ کرتا رہتا ہے تم یہی دیکھ لو کہ اس نے جب سے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے کتنا خرچ کیا ہے لیکن اس کے دائیں ہاتھ میں جو کچھ ہے اس میں کوئی کمی نہیں آئی اور اس کا عرش پانی پر ہے اس کے دوسرے ہاتھ میں میزان ہے جس سے وہ جھکاتا اور اٹھاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 4684، م: 993
حدیث نمبر: 10501
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد , عن موسى بن يسار , عن ابي هريرة , وعن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دخلت امراة النار في هر او هرة ربطتها، فلا هي اطعمتها، ولا هي ارسلتها تاكل من خشاش الارض , حتى ماتت في رباطها هزلا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَخَلَتْ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرٍّ أَوْ هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا، وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ , حَتَّى مَاتَتْ فِي رِبَاطِهَا هَزْلًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کے وجہ سے داخل ہوگئی، جسے اس نے باندھ دیا تھا، خود اسے کھلایا پلایا اور نہ ہی اسے کھلا چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی یہاں تک کہ وہ رسی میں بندھے بندھے مرگئی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3318، م: 2243 وله إسنادان عن ابن إسحاق وهو مدلس، وقد عنعنه
حدیث نمبر: 10502
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي الزناد عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا هلك كسرى فلا كسرى بعده، وإذا هلك قيصر , فلا قيصر بعده" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ , فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ نہ رہے گا اور جب قیصر ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہیں رہے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3618، م: 2918
حدیث نمبر: 10503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم: ايصلي الرجل في ثوب واحد؟ قال: " اوكلكم له ثوبان" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُصَلِّي الرَّجُلُ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ؟ قَالَ: " أَوَكُلُّكُمْ لَهُ ثَوْبَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص نے پکار کر پوچھا کہ ہم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ سکتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم میں سے ہر ایک کو دو دو کپڑے میسر ہیں؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 365، م: 515
حدیث نمبر: 10504
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فضل صلاة الجماعة على صلاة الفذ , خمسا وعشرين درجة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَضْلُ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ , خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 648، م: 649
حدیث نمبر: 10505
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " للصائم فرحتان فرحة عند فطره , وفرحة يوم القيامة , ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ , وَفَرْحَةٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے چنانچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا روزہ دار کی منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10506
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ابردوا عن الصلاة , فإن شدة الحر من فيح جهنم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ , فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 533، م: 615
حدیث نمبر: 10507
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تشد الرحال إلا إلى المسجد الحرام , ومسجدي , والمسجد الاقصى" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ , وَمَسْجِدِي , وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے تین مسجدوں کے کسی اور مسجد کی طرف خصوصیت سے کجاوے کس کر سفر نہ کیا جائے ایک تو مسجد حرام دوسرے میری یہ مسجد (مسجد نبوی) اور تیسرے مسجد اقصیٰ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1189، م: 1397
حدیث نمبر: 10508
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب الانصار احبه الله , ومن ابغض الانصار ابغضه الله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ الْأَنْصَارَ أَحَبَّهُ اللَّهُ , وَمَنْ أَبْغَضَ الْأَنْصَارَ أَبْغَضَهُ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص انصار سے محبت کرتا ہے اللہ اس سے محبت کرتا ہے اور جو انصار سے بغض رکھتا ہے اللہ اس سے نفرت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10509
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا الهجرة، لكنت امرا من الانصار، ولو ان الناس سلكوا واديا او شعبة، وسلكت الانصار واديا او شعبة، لسلكت وادي الانصار وشعبتهم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا الْهِجْرَةُ، لَكُنْتُ امْرَأً مِنَ الْأَنْصَارِ، وَلَوْ أَنَّ النَّاسَ سَلَكُوا وَادِيًا أَوْ شِعْبَةً، وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبَةً، لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَتَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا اگر لوگ ایک وادی میں چل رہے ہوں اور انصاری دوسری وادی میں تو میں انصار کے ساتھ ان کی وادی میں چلوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3779، م: 76
حدیث نمبر: 10510
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينتبذ في المزفت والمقير والنقير والدباء والحنتم، وقال: كل مسكر حرام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الْمُزَفَّتِ وَالْمُقَيَّرِ وَالنَّقِيرِ وَالدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ، وَقَالَ: كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزفت، مقیر، نقیر، دباء اور حنتم کی ممانعت کی ہے، نیز فرمایا ہے ہر نشہ آو رچیز حرام ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1993
حدیث نمبر: 10511
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما الصدقة عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الصَّدَقَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اصل صدقہ تو دل کے غناء کے ساتھ ہوتا ہے اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے اور تم صدقات و خیرات میں ان لوگوں سے ابتداء کرو جو تمہاری ذمہ داری میں آتے ہیں

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1426
حدیث نمبر: 10512
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الحياء من الإيمان، والإيمان في الجنة، والبذاء من الجفاء، والجفاء في النار" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ، وَالْإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْبَذَاءُ مِنَ الْجَفَاءِ، وَالْجَفَاءُ فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حیاء ایمان کا حصہ ہے اور ایمان کا تعلق جنت سے ہے اور فحش کلامی جفاء کا حصہ ہے اور جفاء کا تعلق جہنم سے ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يقول علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَقُولُ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی ہو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: حديث متواتر، وهذا إسناد حسن، خ: 110، م:3
حدیث نمبر: 10514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قلب الكبير شاب على حب اثنتين حب الحياة، وحب المال" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَلْبُ الْكَبِيرِ شَابٌّ عَلَى حُبِّ اثْنَتَيْنِ حُبِّ الْحَيَاةِ، وَحُبِّ الْمَالِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بوڑھے آدمی میں دو چیزوں کی محبت جوان ہوجاتی ہے لمبی زندگانی اور مال و دولت کی فراوانی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6420، م: 1046
حدیث نمبر: 10515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " العجماء جرحها جبار، والمعدن جبار، وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 10516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تتلقوا الركبان للبيع، ولا يبع حاضر لباد، ولا تباغضوا، ولا تحاسدوا، ولا تناجشوا، وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَتَلَقَّوْا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ، وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَلَا تَحَاسَدُوا، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ تاجروں سے باہر باہر ہی مل کر سودا مت کیا کرو کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے تجارت نہ کرے ایک دوسرے سے بغض، حسد اور دھوکہ سے اجتناب کرو اور بندگان خدا! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2140، م: 1413
حدیث نمبر: 10517
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نصرت بالرعب , واوتيت جوامع الكلم، وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا، وبينا انا نائم اوتيت بمفاتيح خزائن الارض فتلت في يدي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ , وَأُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، وَبَيْنَا أَنَا نَائِمٌ أُوتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْأَرْضِ فُتِلَتْ فِي يَدِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے جوامع الکلم دئیے گئے ہیں اور رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاکیزگی کا ذریعہ بنادیا گیا ہے اور ایک مرتبہ سوتے ہوئے زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں میرے پاس لا کر میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6998، م: 523
حدیث نمبر: 10518
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوها، عصموا مني دماءهم واموالهم، إلا بحقها، وحسابهم على الله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا، عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا، وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لاالہ الا اللہ نہ کہہ لیں، جب وہ کلمہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنی جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا الاّ یہ کہ اس کلمہ کا کوئی حق ہو اور ان کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 21
حدیث نمبر: 10519
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , انه كان " يصلي بهم فيكبر كلما رفع، فإذا انصرف , قال: انا اشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ كَانَ " يُصَلِّي بِهِمْ فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا رَفَعَ، فَإِذَا انْصَرَفَ , قَالَ: أَنَا أَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
ابوسلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ انہیں نماز پڑھاتے ہوئے ہر رفع و خفض میں تکبیر کہتے تھے اور جب فارغ ہوتے تو فرماتے کہ میں نماز کے اعتبار سے تم سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہہ ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 785، م: 392
حدیث نمبر: 10520
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تزال الملائكة تصلي على احدكم ما دام في مصلاه الذي صلى فيه، ما لم يقم او يحدث، تقول: اللهم اغفر له، اللهم ارحمه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَزَالُ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي صَلَّى فِيهِ، مَا لَمْ يَقُمْ أَوْ يُحْدِثْ، تَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھتا ہے پھر اپنے مصلی پر ہی بیٹھا رہتا ہے تو فرشتے مسلسل کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ! اس پر رحم فرما بشرطیکہ وہ بےوضو نہ ہوجائے یا وہاں سے اٹھ نہ جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 477، م: 649
حدیث نمبر: 10521
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: ركع رسول الله في الصلاة، ثم رفع راسه، فقال: " اللهم انج عياش بن ابي ربيعة، اللهم انج سلمة بن هشام، اللهم انج الوليد بن الوليد، اللهم انج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها سنين كسني يوسف، الله اكبر، ثم خر ساجدا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: رَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ فِي الصَّلَاةِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ، اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ دعا فرماتے کہ اے اللہ! ولید بن ولید۔ سلمہ بن ہشام۔ عیاش بن ابی ربیعہ۔ اور مکہ مکرمہ کے دیگر کمزوروں کو قریش کے ظلم و ستم سے نجات عطا فرما۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کی سخت پکڑ فرما اور ان پر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے زمانے جیسی قحط سالی مسلط فرما۔ پھر اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں چلے جاتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 4560، م:675
حدیث نمبر: 10522
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان احدكم إماما، فليخفف، فإنه يقوم وراءه الضعيف والكبير وذو الحاجة، وإذا صلى لنفسه، فليطول ما شاء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ إِمَامًا، فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّهُ يَقُومُ وَرَاءَهُ الضَّعِيفُ وَالْكَبِيرُ وَذُو الْحَاجَةِ، وَإِذَا صَلَّى لِنَفْسِهِ، فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم امام بن کر نماز پڑھایا کرو تو ہلکی نماز پڑھایا کرو کیونکہ نمازیوں میں عمر رسیدہ کمزور اور بیمار سب ہی ہوتے ہیں۔ البتہ جب تنہا نماز پڑھے تو جتنی مرضی لمبی پڑھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 703، م:467
حدیث نمبر: 10523
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لوددت ان اقاتل في سبيل الله فاقتل، ثم احيا ثم اقتل، ثم احيا ثم اقتل، ثم احيا ثم اقتل، ولولا ان اشق على المؤمنين، ما تخلفت خلف سرية تخرج او تغزو في سبيل الله، ولكن لا اجد سعة فاحملهم، ولا يجدون سعة فيتبعوني، ولا تطيب انفسهم ان يتخلفوا بعدي، او يقعدوا بعدي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوَدِدْتُ أَنْ أُقَاتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأُقْتَلَ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلَ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلَ، ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلَ، وَلَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، مَا تَخَلَّفْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ تَخْرُجُ أَوْ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلَهُمْ، وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً فَيَتَّبِعُونِي، وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي، أَوْ يَقْعُدُوا بَعْدِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے مجھے اس بات کی تمنا ہے کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کروں اور جام شہادت نوش کرلوں پھر زندگی عطا ہو اور جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں پھر جہاد میں شرکت کروں اور شہید ہوجاؤں۔ اور اگر مسلمانوں پر مشقت نہ ہوتی تو میں اللہ کے راستہ میں نکلنے والے کسی لشکر سے کبھی پیچھے نہ رہتا لیکن میں اتنی وسعت نہیں پاتا کہ سب کو سواری مہیا کردوں اور ان کے پاس اتنی گنجائش نہیں ہے کہ وہ میری پیروی کرسکیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کی دلی رضامندی نہ ہو اور وہ میرے بعد جہاد میں شرکت کرنے سے رک جائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7226، م:1876
حدیث نمبر: 10524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اول زمرة تدخل الجنة من امتي على صورة القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم على احسن كوكب دري إضاءة في السماء" , فقام عكاشة بن محصن , فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم , قال:" اللهم اجعله منهم" , ثم قام رجل آخر , فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، قال" قد سبقك بها عكاشة".حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ إِضَاءَةً فِي السَّمَاءِ" , فَقَامَ عُكَاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ , قَالَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ" , ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ آخَرُ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ" قَدْ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت میں سے ستر ہزار آدمی جنت میں داخل ہوں گے جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ اپنی چادر اٹھاتے ہوئے کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ سے دعاء کردیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل فرما دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاء کردی کہ اے اللہ اسے بھی ان میں شامل فرما پھر ایک انصاری آدمی نے کھڑے ہو کر بھی یہی عرض کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6542، م:216
حدیث نمبر: 10525
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير نساء ركبن الإبل، نساء قريش: احناه على يتيم في صغره، وارعاه على زوج في ذات يده" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ، نِسَاءُ قُرَيْشٍ: أَحْنَاهُ عَلَى يَتِيمٍ فِي صِغَرِهِ، وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ پر سواری کرنے والی عورتوں میں سب سے بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو بچپن میں اپنی اولاد پر شفیق اور اپنے شوہر کی اپنی ذات میں سب سے بڑی محافظ ہوتی ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5082، م: 2527
حدیث نمبر: 10526
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قدم الطفيل بن عمرو الدوسي واصحابه، فقالوا: يا رسول الله، إن دوسا قد عصت وابت، فادع الله عليها، قال ابو هريرة: فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، فقلت: هلكت دوس، فقال: " اللهم اهد دوسا وات بها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَدِمَ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ دَوْسًا قَدْ عَصَتْ وَأَبَتْ، فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، فَقُلْتُ: هَلَكَتْ دَوْسٌ، فَقَالَ: " اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ طفیل بن عمرودوسی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ قبیلہ دوس کے لوگ نافرمانی اور انکار پر ڈٹے ہوئے ہیں اس لئے آپ ان کے خلاف بددعا کیجئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی جانب رخ کرکے دونوں ہاتھ اٹھالیے لوگ کہنے لگے کہ قبیلہ دوس کے لوگ تو ہلاک ہوگئے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہ دعا فرمائی کہ اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت عطا فرما اور انہیں یہاں پہنچا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2937، م: 2524
حدیث نمبر: 10527
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتاكم اهل اليمن، هم اضعف قلوبا، وارق افئدة، الإيمان يمان، والحكمة يمانية" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنِ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ، هُمْ أَضْعَفُ قُلُوبًا، وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً، الْإِيمَانُ يَمَانٍ، وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں اور ایمان، حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 10528
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لو تعلمون ما اعلم، لضحكتم قليلا، ولبكيتم كثيرا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ، لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جو کچھ میں جانتا ہوں اگر وہ تمہیں پتہ چل جائے تو تم آہ وبکاء کی کثرت کرنا شروع کردو اور ہنسنے میں کمی کردو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6637
حدیث نمبر: 10529
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حدثوا عن بني إسرائيل ولا حرج" . قال: " وبينما رجل يسوق بقرة، فاعيا فركبها، فالتفتت إليه" , فذكر الحديث .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَدِّثُوا عَنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَلَا حَرَجَ" . قَالَ: " وَبَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً، فَأَعْيَا فَرَكِبَهَا، فَالْتَفَتَتْ إِلَيْهِ" , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بنی اسرائیل سے روایات بیان کرسکتے ہو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اور ایک آدمی ایک بیل کو ہانک کرلیے جا رہا تھا راستے میں وہ اس پر سوار ہوگیا اور اسے مارنے لگا پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10530
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نحن الآخرون السابقون يوم القيامة، بيد انهم اوتوا الكتاب من قبلنا، واوتيناه من بعدهم، وهذا يومهم الذي فرض عليهم، فاختلفوا فيه فهدانا الله له، فالناس لنا فيه تبع , اليوم لنا , ولليهود غدا , وللنصارى بعد غد" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، بَيْدَ أَنَّهُمْ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا، وَأُوتِينَاهُ مِنْ بَعْدِهِمْ، وَهَذَا يَوْمُهُمْ الَّذِي فُرِضَ عَلَيْهِمْ، فَاخْتَلَفُوا فِيهِ فَهَدَانَا اللَّهُ لَهُ، فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ , الْيَوْمَ لَنَا , ولِلْيَهُودِ غَدًا , وَلِلنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم یوں تو سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب پر سبقت لے جائیں گے فرق صرف اتنا ہے کہ ہر امت کو ہم سے پہلے کتاب دی گئی جب کہ ہمیں بعد میں کتاب ملی پھر یہ جمعہ کا دن اللہ نے ان پر مقرر فرمایا تھا لیکن وہ اس میں اختلافات کا شکار ہوگئے چنانچہ اللہ نے ہماری اس کی طرف رہنمائی فرما دی اب اس میں لوگ ہمارے تابع ہیں اور یہودیوں کا اگلا دن (ہفتہ) ہے اور عیسائیوں کا پر سوں کا دن (ا تو ار) ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 876، م: 855
حدیث نمبر: 10531
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم واختلافهم على انبيائهم، لا تسالوني عن شيء إلا اخبرتكم به" , فقال عبد الله بن حذافة من ابي , يا رسول الله؟ قال:" ابوك حذافة بن قيس" , فرجع إلى امه , فقالت: ويحك ما حملك على الذي صنعت , فقد كنا اهل جاهلية , واهل اعمال قبيحة , فقال لها: إن كنت لاحب ان اعلم من ابي , من كان من الناس.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، لَا تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا أَخْبَرْتُكُمْ بِهِ" , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُذَافَةَ مَنْ أَبِي , يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَبُوكَ حُذَافَةُ بْنُ قَيْسٍ" , فَرَجَعَ إِلَى أُمِّهِ , فَقَالَتْ: وَيْحَكَ مَا حَمَلَكَ عَلَى الَّذِي صَنَعْتَ , فَقَدْ كُنَّا أَهْلَ جَاهِلِيَّةٍ , وَأَهْلَ أَعْمَالٍ قَبِيحَةٍ , فَقَالَ لَهَا: إِنْ كُنْتُ لَأُحِبُّ أَنْ أَعْلَمَ مَنْ أَبِي , مَنْ كَانَ مِنَ النَّاسِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم سے پہلے لوگ کثرت سوال اور انبیاء (علیہم السلام) کے سامنے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوتے تھے اس لئے تم لوگ مجھ سے زیادہ سوال مت کیا کرو الاّ یہ کہ میں خود ہی تمہیں کچھ بتادوں حضرت عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ نے اسی اثناء میں پوچھا یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا باپ حذافہ بن قیس ہے یہ سن کر وہ ماں کے پاس آئے وہ کہنے لگی کہ تمہیں یہ سوال پوچھنے کی کیا ضرورت تھی؟ ہم زمانہ جاہلیت میں رہتے اور اعمال قبیحہ کے مرتکب ہوتے تھے انہوں نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ مجھے یہ معلوم ہو کہ میرا باپ کون ہے اور عام آدمی کون ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 10532
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله عز وجل تسعة وتسعين اسما، مائة غير واحد، من احصاها كلها دخل الجنة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ، مَنْ أَحْصَاهَا كُلَّهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ایک کم سو یعنی ننانوے اسماء گرامی ہیں جو شخص ان کا احصاء کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6410، م: 2677
حدیث نمبر: 10533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , دخل اعرابي المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس فقال: اللهم اغفر لي ولمحمد , ولا تغفر لاحد معنا , فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقال:" لقد احتظرت واسعا" , ثم ولى حتى إذا كان في ناحية المسجد فشج يبول , فقام إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إنما بني هذا البيت لذكر الله والصلاة، وإنه لا يبال فيه" , ثم دعا بسجل من ماء فافرغه عليه، قال: يقول الاعرابي: بعد ان فقه فقام النبي صلى الله عليه وسلم إلي , بابي هو وامي , فلم يسب , ولم يؤنب , ولم يضرب .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فقال: اللهُمَّ اغْفِرْ لي وَلمحمدٍ , وَلَا تَغْفِرْ لِأَحَدٍ مَعَنَا , فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ:" لَقَدْ احْتَظَرْتَ وَاسِعًا" , ثُمَّ وَلَّى حَتَّى إِذَا كَانَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَشَجَ يَبُولُ , فَقَامَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا بُنِيَ هَذَا الْبَيْتُ لِذِكْرِ اللَّهِ وَالصَّلَاةِ، وَإِنَّهُ لَا يُبَالُ فِيهِ" , ثُمَّ دَعَا بِسَجْلٍ مِنْ مَاءٍ فَأَفْرَغَهُ عَلَيْهِ، قَالَ: يَقُولُ الْأَعْرَابِيُّ: بَعْدَ أَنْ فَقِهَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ , بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي , فَلَمْ يَسُبَّ , وَلَمْ يُؤَنِّبْ , وَلَمْ يَضْرِبْ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی مسجد نبوی میں آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہیں تشریف فرما تھے وہ یہ دعا کرنے لگا کہ اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور اس میں کسی کو ہمارے ساتھ شامل نہ فرما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا تو نے وسعت والے اللہ کو پابند کردیا تھوڑی ہی دیرگذری تھی کہ اس دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اس کے پاس گئے اور فرمایا یہ مساجد اللہ کے ذکر اور نماز کے لئے بنائی جاتی ہیں ان میں پیشاب نہیں کیا جاتا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول منگوایا اور اسے پانی پر بہادیا اس کے بعدجب اس دیہاتی کو سمجھ آئی تو وہ کہا کرتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان ہوں وہ کھڑے ہو کر میرے پاس آئے انہوں نے مجھے گالی نہیں دی ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی اور مارا پیٹا نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد،خ 6010
حدیث نمبر: 10534
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لن ينجي احدا منكم عمله" , قال: قلنا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا , إلا ان يتغمدني الله منه برحمة , ولكن قاربوا وسددوا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَنْ يُنَجِّيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ" , قَالَ: قُلْنَا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا , إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ , وَلَكِنْ قَارِبُوا وَسَدِّدُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلاسکتا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے البتہ تم سیدھی راہ اختیار کئے رہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3254، م: 2834
حدیث نمبر: 10535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين في بيعة، وعن لبستين: ان يحتبي احدكم في ثوب , وليس بين فرجه وبين السماء شيء , وعن الصماء اشتمال اليهود" , ووصف لنا محمد جعلها من احد جانبيه , ثم رفعها.حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ، وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ: أَنْ يَحْتَبِيَ أَحَدُكُمْ فِي ثَوْبٍ , وَلَيْسَ بَيْنَ فَرْجِهِ وَبَيْنَ السَّمَاءِ شَيْءٌ , وَعَنِ الصَّمَّاءِ اشْتِمَالِ الْيَهُودِ" , وَوَصَفَ لَنَا مُحَمَّدٌ جَعَلَهَا مِنْ أَحَدِ جَانِبَيْهِ , ثُمَّ رَفَعَهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک سودے میں دو سودے کرنے اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے اور وہ یہ کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرہ سا بھی کپڑا نہ ہو اور یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2145، م:1511
حدیث نمبر: 10536
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى على جنازة فله قيراط، ومن تبعها حتى يقضى دفنها فله قيراطان , احدهما او اصغرهما مثل احد" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُقْضَى دَفْنُهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ , أَحَدُهُمَا أَوْ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی نماز جنازہ ایمان اور ثواب کی نیت سے پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1325، م:945
حدیث نمبر: 10537
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صام رمضان وقامه إيمانا واحتسابا , غفر له ما تقدم من ذنبه , ومن قام ليلة القدر إيمانا واحتسابا , غفر له ما تقدم من ذنبه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَقَامَهُ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا , غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ , وَمَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا , غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے، اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے، اسی طرح جو شخص ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے شب قدر میں قیام کرے اس کے گزشتہ گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2014، م: 760
حدیث نمبر: 10538
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اشتكت النار إلى ربها عز وجل , فقالت: اكل بعضي بعضا , فاذن لها بنفسين , فاشد ما تجدون من الحر من حرها , واشد ما تجدون من البرد زمهريرها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اشْتَكَتْ النَّارُ إِلَى رَبِّهَا عَزَّ وَجَلَّ , فَقَالَتْ: أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا , فَأَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ , فَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْحَرِّ مِنْ حَرِّهَا , وَأَشَدُّ مَا تَجِدُونَ مِنَ الْبَرْدِ زَمْهَرِيرُهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ جہنم کی آگ نے اپنے پروردگار سے اجازت چاہی اللہ نے اسے سال میں دو مرتبہ سانس لینے کی اجازت دے دی (ایک مرتبہ سردی میں اور ایک مرتبہ گرمی میں) چنانچہ شدید ترین گرمی جہنم کی تپش کا ہی اثر ہوتی ہے اور شدید ترین سردی بھی جہنم کی ٹھنڈک کا اثر ہوتی ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 537، م: 617
حدیث نمبر: 10539
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مراء في القرآن كفر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مِرَاءٌ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10540
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل " كل عمل ابن آدم له، الحسنة بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف، إلا الصيام هو لي، وانا اجزي به. يترك الطعام لشهوته من اجلي، ويترك الشراب لشهوته من اجلي، هو لي، وانا اجزي به" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ. يَتْرُكُ الطَّعَامَ لِشَهْوَتِهِ مِنْ أَجْلِي، وَيَتْرُكُ الشَّرَابَ لِشَهْوَتِهِ مِنْ أَجْلِي، هُوَ لٍي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کی ہر نیکی کو اس کے لئے دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے سوائے روزے کے (جس کے متعلق اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) روزہ خاص میرے لئے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا روزہ دار میری وجہ سے اپنی خواہشات اور کھانے کو ترک کرتا ہے روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10541
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جر ثوبه من الخيلاء , لم ينظر الله إليه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ , لَمْ يَنْظُرْ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تکبر کی وجہ سے اپنے ازار کو زمین پر کھینچتے ہوئے چلتا ہے اللہ اس پر نظر کرم نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5788، م: 2087
حدیث نمبر: 10542
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " توضئوا مما مست النار، ولو من تور اقط" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ، وَلَوْ مِنْ تَوْرِ أَقِطٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کیا کرو اگرچہ وہ پنیر کے ٹکڑے ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م:352
حدیث نمبر: 10543
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ثوب بالصلاة، ادبر الشيطان له ضراط، وإذا سكت المؤذن، خطر بين احدكم وبين نفسه حتى ينسيه صلاته، فلا يدري كم صلى، فمن وجد من ذلك شيئا، فليسجد سجدتين" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ، وَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ، خَطَرَ بَيْنَ أَحَدِكُمْ وَبَيْنَ نَفْسِهِ حَتَّى يُنْسِيَهُ صَلَاتَهُ، فَلَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَمَنْ وَجَدَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے اور انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے تاکہ وہ بھول جائے اس لئے جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہوجائے تو سلام پھیر کر بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ:608،م:389
حدیث نمبر: 10544
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ينزل الله عز وجل كل ليلة إلى السماء الدنيا لنصف الليل الآخر او لثلث الليل الآخر , فيقول: من ذا الذي يدعوني فاستجيب له؟ من ذا الذي يسالني فاعطيه؟ من ذا الذي يستغفرني فاغفر له؟ حتى يطلع الفجر، او ينصرف القارئ من صلاة الصبح" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا لِنِصْفِ اللَّيْلِ الْآخِرِ أَوْ لِثُلُثِ اللَّيْلِ الْآخِرِ , فَيَقُولُ: مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ، أَوْ يَنْصَرِفَ الْقَارِئُ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں اسے قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں؟ کون ہے جو مجھ سے طلب کرے کہ میں اسے عطا کروں؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔ یا یہ کہ قاری نماز فجر سے واپس ہوجائے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «أو ينصرف القارئ . . . . » ،خ:1145، م:758، وإسناد الحدیث حسن، فیہ محمد بن عمرو، صدوق لہ أوھام۔
حدیث نمبر: 10545
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه ادخل الجنة، وفيه اهبط منها، وفيه تقوم الساعة، وفيه ساعة لا يوافقها مؤمن يصلي وقبض اصابعه يقللها , يسال الله عز وجل خيرا، إلا اعطاه إياه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ، وَفِيهِ أُهْبِطَ مِنْهَا، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا مُؤْمِنٌ يُصَلِّي وَقَبَضَ أَصَابِعَهُ يُقَلِّلُهَا , يَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے سب سے بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے، جمعہ کا دن ہے اسی میں حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق ہوئی، اسی دن وہ جنت میں داخل اور اتارے گئے اور قیامت بھی جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی۔ اور اس دن ایک گھڑی (بہت مختصر) ایسی بھی آتی ہے جو اگر کسی نماز پڑھتے ہوئے بندہ مسلم کو مل جائے اور وہ اس میں اللہ سے کچھ مانگ لے اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرماتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6400، م: 852، 854
حدیث نمبر: 10546
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن زياد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اما يخشى احدكم إذا رفع راسه والإمام ساجد ان يجعل الله راسه راس حمار , او صورته صورة حمار؟" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ وَالْإِمَامُ سَاجِدٌ أَنْ يَجْعَلَ اللَّهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ , أَوْ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ آدمی جو امام سے پہلے سر اٹھائے اور امام سجدہ ہی میں ہو اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ اس کا سر یا اس کی شکل گدھے جیسی بنادے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 691، م: 427
حدیث نمبر: 10547
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن الحارث بن عبد الرحمن , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سكر فاجلدوه، ثم إن سكر فاجلدوه , ثم إن سكر فاجلدوه , ثم إن عاد الرابعة , فاضربوا عنقه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ , ثُمَّ إِنْ سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ , ثُمَّ إِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ , فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوبارہ پئے تو پھر کوڑے مارو سہ بارہ پئیے تو پھر کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پئیے تو اس کی گردن اڑادو۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي
حدیث نمبر: 10548
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا إسماعيل , عن زياد المخزومي , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نحن الآخرون السابقون يوم القيامة، اول زمرة من امتي يدخلون الجنة سبعون الفا لا حساب عليهم، كل رجل منهم على صورة القمر ليلة البدر , ثم الذين يلونهم على اشد ضوء كوكب في السماء , ثم هي بعد ذلك منازل" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ , عَنْ زِيَادٍ الْمَخْزُومِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَوَّلُ زُمْرَةٍ مِنْ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ، كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ , ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَشَدِّ ضَوْءِ كَوْكَبٍ فِي السَّمَاءِ , ثُمَّ هِيَ بَعْدَ ذَلِكَ مَنَازِلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں تو ہم سب سے آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے پہلے جنت میں جائیں گے جنت میں میری امت کا جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ان کے بعد داخل ہونے والا گروہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوگا۔ اس کے بعد درجہ بدرجہ لوگ ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3254، م: 2834، وهذا إسناد ضعيف لجهالة زياد
حدیث نمبر: 10549
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , حدثنا همام بن يحيى , عن قتادة , عن عكرمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من صور صورة , عذب يوم القيامة حتى ينفخ فيها الروح، وليس بنافخ فيها، ومن استمع إلى حديث قوم ولا يعجبهم ان يستمع حديثهم , اذيب في اذنه الآنك , ومن تحلم كاذبا , دفع إليه شعيرة وعذب حتى يعقد بين طرفيها , وليس بعاقد" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَوَّرَ صُورَةً , عُذِّبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ فِيهَا، وَمَنْ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَلَا يُعْجِبُهُمْ أَنْ يُسْتَمَعَ حَدِيثُهُمْ , أُذِيبَ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ , وَمَنْ تَحَلَّمَ كَاذِبًا , دُفِعَ إِلَيْهِ شَعِيرَةٌ وَعُذِّبَ حَتَّى يَعْقِدَ بَيْنَ طَرَفَيْهَا , وَلَيْسَ بِعَاقِدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تصویر بناتا ہے اسے قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا (اور اس سے کہا جائے گا کہ) اس میں روح پھونکے لیکن وہ اس میں روح پھونک نہ سکے گا جو شخص لوگوں کی بات چوری چھپے سنے اور انہیں اس کا سننا اچھا نہ لگتا ہو تو اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا اور جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے اسے اس طرح عذاب میں مبتلا کیا جائے گا کہ اسے جو کا دانہ جائے گا اور اس میں گرہ لگانے کا حکم دیا جائے گا لیکن وہ اس میں گرہ لگا نہیں سکے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7558، م: 2111
حدیث نمبر: 10550
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " في هذه الحبة السوداء شفاء من كل داء، إلا السام" , قالوا: يا رسول الله وما السام؟ قال:" الموت" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي هَذِهِ الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا السَّامُ؟ قَالَ:" الْمَوْتُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی میں سام کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! سام سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موت۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5688، م: 2215
حدیث نمبر: 10551
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن إسحاق , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، لياتين على احدكم يوم لان يراني، ثم لان يراني احب إليه من ان يكون له مثل اهله وماله" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أَحَدِكُمْ يَوْمٌ لَأَنْ يَرَانِي، ثُمَّ لَأَنْ يَرَانِي أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَهُ مِثْلُ أَهْلِهِ وَمَالِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم میں سے کسی پر ایک دن ایسا بھی آئے گا جب اس کے نزدیک مجھے دیکھنا اپنے اہل خانہ اور اپنے مال و دولت سے زیادہ محبوب ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3589، م: 2364
حدیث نمبر: 10552
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سليم بن حيان ، حدثنا سعيد ، قال: سمعت ابا هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصوم جنة، فإذا كان احدكم يوما صائما، فلا يرفث ولا يجهل , وإن امرؤ شتمه , او قاتله , فليقل إني صائم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يَوْمًا صَائِمًا، فَلَا يَرْفُثْ وَلَا يَجْهَلْ , وَإِنْ امْرُؤٌ شَتَمَهُ , أَوْ قَاتَلَهُ , فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ ڈھال ہے جب تم میں سے کوئی شخص روزہ دار ہونے کی حالت میں صبح کرے تو اسے کوئی بیہودگی یا جہالت کی بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ اگر کوئی آدمی اس سے لڑنا یا گالی گلوچ کرنا چاہے تو اسے یوں کہہ دینا چاہئے کہ میں روزہ سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م:1151
حدیث نمبر: 10553
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا سليم بن حيان ، قال: سمعت ابي يحدث , قال: سمعت ابا هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إياكم والظن، فإن الظن اكذب الحديث" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبِي يحدث , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6724، م: 2563، وهذا إسناد ضعيف، حيان والد سليم: مجهول
حدیث نمبر: 10554
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا شعبة , عن محمد بن زياد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم يرويه , عن ربه عز وجل قال: " لكل عمل كفارة، والصوم لي , وانا اجزي به . " ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْوِيهِ , عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: " لِكُلِّ عَمَلٍ كَفَّارَةٌ، وَالصَّوْمُ لِي , وَأَنَا أَجْزِي بِهِ . " وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے روزہ کے علاوہ ہر عمل کا کفارہ ہے روزہ خاص میرے لئے ہیں اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا، روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن عمرو , عن عبد الرحمن بن يعقوب مولى الحرقة , قال ابي وهو ابو العلاء بن عبد الرحمن: قال: قال ابو هريرة : قال: ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " إزرة المؤمن من انصاف الساقين فاسفل من ذلك، إلى ما فوق الكعبين، فما كان من اسفل من ذلك ففي النار" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ مَوْلَى الْحُرَقَةِ , قََالَ أَبِي وَهُوَ أَبُو الْعَلَاءِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: قََالَ: قََالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : قََالَ: أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِزْرَةُ الْمُؤْمِنِ مِنْ أَنْصَافِ السَّاقَيْنِ فَأَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ، إِلَى مَا فَوْقَ الْكَعْبَيْنِ، فَمَا كَانَ مِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ فَفِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن کا تہبند پنڈلی کی مچھلی تک ہوتا ہے یا نصف پنڈلی تک یا ٹخنوں تک پھر جو حصہ ٹخنوں کے نیچے رہے گا وہ جہنم میں ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5787
حدیث نمبر: 10556
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا سفيان , قال: سمعت الحسن يحدث , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سن سنة ضلال فاتبع عليها، كان عليه مثل اوزارهم من غير ان ينقص من اوزارهم شيء , ومن سن سنة هدى فاتبع عليها , كان له مثل اجورهم من غير ان ينقص من اجورهم شيء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , قََالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَنَّ سُنَّةَ ضَلَالٍ فَاتُّبِعَ عَلَيْهَا، كَانَ عَلَيْهِ مِثْلُ أَوْزَارِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْءٌ , وَمَنْ سَنَّ سُنَّةَ هُدًى فَاتُّبِعَ عَلَيْهَا , كَانَ لَهُ مِثْلُ أُجُورِهِمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْءٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کے لئے گمراہی کا طریقہ رائج کرے گا لوگ اس کی پیروی کریں تو اسے اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے گناہ میں کسی قسم کی کمی نہ کی جائے گی اور جو شخص لوگوں کے لئے ہدایت کا طریقہ رائج کرے لوگ اس کی پیروی کریں تو اسے اتنا ہی اجر ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے ثواب میں کسی قسم کی کمی نہ کی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2674، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 10557
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا سفيان بن حسين , عن الزهري , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من ادخل فرسا بين فرسين، وهو لا يامن ان يسبق، فلا باس به , ومن ادخل فرسا بين فرسين , قد امن ان يسبق , فهو قمار" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ، وَهُوَ لَا يَأْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ، فَلَا بَأْسَ بِهِ , وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ , قَدْ أَمِنَ أَنْ يَسْبِقَ , فَهُوَ قِمَارٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دو گھوڑوں کے درمیان ریس میں ایسا گھوڑا شامل کردے جس کے بارے میں یہ یقین نہ ہو کہ وہ آگے بڑھ جائے گا تو اس میں کوئی حرج نہیں اور جو شخص ایسا گھوڑا شامل کردے جس کے آگے بڑھ جانے (اور جیت جانے) کا یقین ہو تو یہ جوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سفيان بن حسين ضعيف فى الزهري
حدیث نمبر: 10558
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن عون , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الملائكة تلعن احدكم إذا اشار بحديدة , وإن كان اخاه لابيه وامه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَلَائِكَةُ تَلْعَنُ أَحَدَكُمْ إِذَا أَشَارَ بِحَدِيدَةٍ , وَإِنْ كَانَ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی طرف " خواہ وہ حقیقی بھائی ہی کیوں نہ ہو " کسی تیز دھار چیز سے اشارہ کرے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7072، م:2616
حدیث نمبر: 10559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا العوام , حدثنا سليمان بن ابي سليمان , انه سمع ابا هريرة , يقول:" اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم، بثلاث ولست بتاركهن في سفر ولا حضر: ان لا انام إلا على وتر، وان اصوم ثلاثة ايام من كل شهر، وان لا ادع ركعتي الضحى، فإنها صلاة الاوابين" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِثَلَاثٍ وَلَسْتُ بِتَارِكِهِنَّ فِي سَفَرٍ وَلَا حَضَرٍ: أَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ، وَأَنْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَأَنْ لَا أَدَعَ رَكْعَتَيْ الضُّحَى، فَإِنَّهَا صَلَاةُ الْأَوَّابِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا۔ (١) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) چاشت کی دو رکعتیں ترک نہ کرنے کی کیونکہ یہ رجوع کرنے والوں کی نماز ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1178، م: 721، وهذا إسناد ضعيف، سليمان مجهول
حدیث نمبر: 10560
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , وابو عبد الرحمن , قال: يزيد , اخبرنا المسعودي , عن محمد مولى آل طلحة , عن عيسى بن طلحة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يلج النار احد بكى من خشية الله عز وجل , حتى يعود اللبن في الضرع , ولا يجتمع غبار في سبيل الله ودخان جهنم في منخري امرئ ابدا" , وقال ابو عبد الرحمن المقرئ: في منخري مسلم ابدا.حَدَّثَنَا يَزِيدُ , وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قََالَ: يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ , عَنْ مُحَمَّدٍ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ , عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَلِجُ النَّارَ أَحَدٌ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , حَتَّى يَعُودَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ , وَلَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي مَنْخِرَيْ امْرِئٍ أَبَدًا" , وَقَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ: فِي مَنْخِرَيْ مُسْلِمٍ أَبَدًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کے خوف سے رویاہو وہ جہنم میں کبھی داخل نہ ہوگا یہاں تک کہ دودھ تھنوں میں واپس چلا جائے اور کسی مسلمان کے نتھنوں میں کبھی بھی میدان جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں جمع نہیں ہوسکتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10561
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن صالح مولى التوءمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى على جنازة في المسجد، فلا شيء له" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَا شَيْءَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نماز جنازہ مسجد میں پڑھے اس کے لئے کوئی ثواب نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاختلاط صالح
حدیث نمبر: 10562
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن المقبري , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لم يدع قول الزور والعمل به والجهل، فليس لله حاجة ان يدع طعامه وشرابه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ وَالْجَهْلَ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ أَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص روزہ رکھ کر بھی جھوٹی بات اور کام اور جہالت نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1903
حدیث نمبر: 10563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , حدثنا ابن ابي ذئب , عن المقبري , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لياتين على الناس زمان لا يبالي المرء ابحلال اخذ المال ام بحرام" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ لَا يُبَالِي الْمَرْءُ أَبِحَلَالٍ أَخَذَ الْمَالَ أَمْ بِحَرَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا جس میں آدمی کو اس چیز کی کوئی پرواہ نہ ہوگی کہ وہ حلال طریقے سے مال حاصل کررہا ہے یا حرام طریقے سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:2059
حدیث نمبر: 10564
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , وابو عامر , قالا: اخبرنا ابن ابي ذئب , عن عجلان مولى المشمعل , وقال ابو عامر مولى حكيم، وقال ابو احمد الزبيري مولى حماس، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تساب وانت صائم، فإن شتمك احد، فقل: إني صائم , وإن كنت قائما فاقعد" ." والذي نفس محمد بيده , لخلوف فم الصائم , اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , وَأَبُو عَامَرٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ عَجْلَانَ مَوْلَى الْمُشْمَعِلِّ , وَقَالَ أَبُو عَامَرٍ مَوْلَى حَكِيمٍ، وَقَالَ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ مَوْلَى حَمَاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ََقَال: " لَا تَسَابَّ وَأَنْتَ صَائِمٌ، فَإِنْ شَتَمَكَ أَحَدٌ، فَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ , وَإِنْ كُنْتَ قَائِمًا فَاقْعُدْ" ." وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ , أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزے کی حالت میں گالی گلوچ نہ کرو اگر کوئی تم میں سے کرے تو اسے کہہ دو کہ میں روزے کی حالت میں ہوں اور اگر کوئی تم سے کرے تو اسے کہہ دو کہ میں روزے سے ہوں اور اگر کھڑے ہو تو بیٹھ جاؤ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10565
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن عجلان , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفس محمد بيده، إني لانظر إلى ما ورائي , كما انظر إلى ما بين يدي , فسووا صفوفكم , واحسنوا ركوعكم , وسجودكم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى مَا وَرَائِي , كَمَا أَنْظُرُ إِلَى مَا بَيْنَ يَدَيَّ , فَسَوُّوا صُفُوفَكُمْ , وَأَحْسِنُوا رُكُوعَكُمْ , وَسُجُودَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میں اپنے پیچھے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جیسے اپنے آگے اور سامنے کی چیزیں دیکھ رہا ہوتا ہوں اس لئے تم اپنی صفیں سیدھی رکھا کرو اور اپنے رکوع و سجود کو خوب اچھی طرح ادا کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 418، م: 423
حدیث نمبر: 10566
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن عجلان , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن ركوب البدنة , فقال: " اركبها" , قال: إنها بدنة! قال:" اركبها ويلك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ رُكُوبِ الْبَدَنَةِ , فَقَالَ: " ارْكَبْهَا" , قَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ! قَالَ:" ارْكَبْهَا وَيْلَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے قربانی کے جانور پر سوار ہونے کا حکم پوچھا (جبکہ انسان حج کے لئے جارہاہو اور اس کے پاس کوئی دوسری سواری نہ ہو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا جانور ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اس پر سوار ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1689، م: 1322
حدیث نمبر: 10567
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب , عن عجلان , وإسماعيل بن عمر قال: حدثنا ابن ابي ذئب المعنى , عن عجلان , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال في المملوك: " يصنع طعامك ويعانيه، فادعه، فإن ابى فاطعمه في يده , وإذا ضربتموهم , فلا تضربوهم على وجوههم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ عَجْلَانَ , وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ قََالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ الْمَعْنَى , عَنْ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الْمَمْلُوكِ: " يَصْنَعُ طَعَامَكَ وَيُعَانِيهِ، فَادْعُهُ، فَإِنْ أَبَى فَأَطْعِمْهُ فِي يَدِهِ , وَإِذَا ضَرَبْتُمُوهُمْ , فَلَا تَضْرِبُوهُمْ عَلَى وُجُوهِهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا پکانے میں اس کی کفایت کرے تو اسے چاہئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھا کر کھانا کھلائے اگر ایسا نہیں کرسکتا تو ایک دو لقمے ہی اسے دے دے اور اگر تم اپنے غلاموں کو مارو تو چہروں پر مارنے سے اجتناب کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2557، 2559، م: 1663، 2612
حدیث نمبر: 10568
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن الزهري , عن ابي عبد الله الاغر , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا كان يوم الجمعة , وقفت الملائكة على ابواب المسجد , فيكتبون الاول فالاول , فمثل المهجر إلى الجمعة، كمثل الذي يهدي بدنة، ثم كالذي يهدي بقرة، ثم كالذي يهدي كبشا، ثم كالذي يهدي دجاجة، ثم كالذي يهدي بيضة، فإذا خرج الإمام وقعد على المنبر، طووا صحفهم , وجلسوا يستمعون الذكر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , وَقَفَتْ الْمَلَائِكَةُ عَلَى أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ , فَيَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ , فَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ إِلَى الْجُمُعَةِ، كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي كَبْشًا، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي دَجَاجَةً، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ وَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ، طَوَوْا صُحُفَهُمْ , وَجَلَسُوا يَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے آجاتے ہیں اور پہلے دوسرے نمبر پر آنے والے نمازی کا ثواب لکھتے رہتے ہیں چنانچہ جمعہ کی نماز میں سب سے پہلے آنے والا اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے دوسرے نمبر پر آنے والا گائے ذبح کرنے والے کی طرح تیسرے نمبر پر آنے والا مینڈھا قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے پھر مرغی پھر انڈہ صدقہ کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے اور جب امام نکل آتا ہے اور منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ کر ذکر سننے کے لئے بیٹھ جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3211، م:850
حدیث نمبر: 10569
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن ابي الوليد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس المسكين بالطواف عليكم ان تطعموه لقمة لقمة , إنما المسكين المتعفف الذي لا يسال الناس إلحافا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ أَبِي الْوَلِيدِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ الْمِسْكِينُ بِالطَّوَّافِ عَلَيْكُمْ أَنْ تُطْعِمُوهُ لُقْمَةً لُقْمَةً , إِنَّمَا الْمِسْكِينُ الْمُتَعَفِّفُ الَّذِي لَا يَسْأَلُ النَّاسَ إِلْحَافًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسکین وہ نہیں ہوتا جسے دو کھجوریں یا ایک دو لقمے لوٹا دیں اصل مسکین وہ ہوتا ہے جو لوگوں سے بھی کچھ نہ مانگے اور دوسروں کو بھی اس کی ضروریات کا علم نہ ہو کہ لوگ اس پر خرچ ہی کردیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين، خ: 1479، م: 1039
حدیث نمبر: 10570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن ابي الوليد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما احب ان لي احدا ذهبا، يمر بي ثالثة عندي منه دينار، إلا شيء اعده لغريم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي أُحُدًا ذَهَبًا، يَمُرُّ بِي ثَالِثَةٌ عِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ، إِلَّا شَيْءٌ أُعِدُّهُ لِغَرِيمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ سونے کا بن کر آجائے تو مجھے اس میں خوشی ہوگی کہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کردوں اور تین دن بھی مجھ پر نہ گذرنے پائیں کہ ایک دینار یا درہم بھی میرے پاس باقی نہ بچے سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين، خ: 2389، م: 991
حدیث نمبر: 10571
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا المسعودي , عن عمران بن عمير , قال: شكوت إلى عبيد الله بن عبد الله قوما منعوني ماء , فقال: سمعت ابا هريرة ، قال: المسعودي: ولا اعلمه إلا قد رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " لا يمنع فضل ماء بعد ان يستغنى عنه , ولا فضل مرعى" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عُمَيْرٍ , قََالَ: شَكَوْتُ إِلَى عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَوْمًا مَنَعُونِي مَاءً , فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: الْمَسْعُودِيُّ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَدْ رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " لَا يُمْنَعُ فَضْلُ مَاءٍ بَعْدَ أَنْ يُسْتَغْنَى عَنْهُ , وَلَا فَضْلُ مَرْعَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ زائد پانی روک کر نہ رکھاجائے اور نہ ہی زائد گھاس سے روکا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه المسعودي: مختلط وهو متابع
حدیث نمبر: 10572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا المسعودي , عن اشعث بن سليم , عن ابيه , ان ابا هريرة راى رجلا قد خرج من المسجد وقد اذن فيه , فقال:" اما هذا، فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ , عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَأَى رَجُلًا قَدْ خَرَجَ مِنَ الْمَسْجِدِ وَقَدْ أُذِّنَ فِيهِ , فَقَالَ:" أَمَّا هَذَا، فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
ابوالشعثاء محاربی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز عصر کی اذان کے بعد ایک آدمی اٹھا اور مسجد سے نکل گیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس آدمی نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي هذا الإسناد " المسعودي" وإن كان قد اختلط، متابع
حدیث نمبر: 10573
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن المقبري , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كانت عنده مظلمة من اخيه , من عرضه او ماله , فليتحلله اليوم قبل ان يؤخذ حين لا يكون دينار ولا درهم , وإن كان له عمل صالح , اخذ منه بقدر مظلمته , وإن لم يكن له , اخذ من سيئات صاحبه فجعلت عليه" , حدثنا عبد الله، حدثني ابي قال: وقال ببغداد:" قبل ان ياتي يوم ليس هناك دينار ولا درهم".حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ مَظْلَمَةٌ مِنْ أَخِيهِ , مِنْ عِرْضِهِ أَوْ مَالِهِ , فَلْيَتَحَلَّلْهُ الْيَوْمَ قَبْلَ أَنْ يُؤْخَذَ حِينَ لَا يَكُونُ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ , وَإِنْ كَانَ لَهُ عَمَلٌ صَالِحٌ , أُخِذَ مِنْهُ بِقَدْرِ مَظْلَمَتِهِ , وَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ , أُخِذَ مِنْ سَيِّئَاتِ صَاحِبِهِ فَجُعِلَتْ عَلَيْهِ" , حدثنا عبد الله، حدثني أبي قال: وَقَالَ بِبَغْدَادَ:" قَبْلَ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَيْسَ هُنَاكَ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے کسی مال یا آبرو کے حوالے سے ظلم کیا ہو تو ابھی جا کر اس سے معافی مانگ لے اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جہاں کوئی درہم اور دینار نہ ہوگا اگر اس کی نیکیاں ہوئیں تو اس کی نیکیاں دے کر ان کا بدلہ دلوایا جائے گا اگر اس کے گناہوں کا فیصلہ مکمل ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں تو حقداروں کے گناہ لے کر اس پر لاد دئیے جائیں گے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا البتہ اس میں یہ اضافہ ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ کے استاذ نے بغداد میں یہ روایت سناتے وقت یہ فرمایا تھا کہ اس دن کے آنے سے پہلے جبکہ وہاں کوئی دینار اور درہم نہ ہوگا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2449
حدیث نمبر: 10574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه روح بإسناده ومعناه، وقال:" من قبل ان يؤخذ منه حين لا يكون دينار ولا درهم".وَحَدَّثَنَاه رَوْحٌ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَقَالَ:" مِنْ قَبْلِ أَنْ يُؤْخَذَ مِنْهُ حِينَ لَا يَكُونُ دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح،انظر ما قبله
حدیث نمبر: 10575
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن المقبري ، عن ابيه عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا نساء المسلمات , ثلاث مرات لا تحقرن جارة لجارتها ولو فرسن شاة , ولا يحل لامراة تؤمن بالله ورسوله واليوم الآخر ان تسافر مسيرة يوم واحد، إلا ومعها ذو محرم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ , ثَلَاثَ مَرَّاتٍ لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ , وَلَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَاحِدٍ، إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کرتے تھے خواتین اسلام! کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کی بھیجی ہوئی چیز کو حقیر نہ سمجھے خواہ بکری کا ایک کھر ہی ہو۔ اور کسی ایسی عورت کے لئے " جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو " حلال نہیں ہے کہ اپنے اہل خانہ میں سے کسی محرم کے بغیر ایک دن کا بھی سفر کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1088، 2017، م:1339,1030
حدیث نمبر: 10576
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا العوام , حدثني عبد الله بن السائب , عن رجل من الانصار , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الصلاة إلى الصلاة التي قبلها كفارة , والجمعة إلى الجمعة التي قبلها كفارة , والشهر إلى الشهر الذي قبله كفارة إلا من ثلاث قال: فعرفنا انه امر حدث: إلا من الشرك بالله , ونكث الصفقة , وترك السنة" , قال: قلنا: يا رسول الله، هذا الشرك بالله قد عرفناه , فما نكث الصفقة , وترك السنة , قال:" اما نكث الصفقة: فان تعطي رجلا بيعتك، ثم تقاتله بسيفك، واما ترك السنة: فالخروج من الجماعة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ , عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الصَّلَاةُ إِلَى الصَّلَاةِ الَّتِي قَبْلَهَا كَفَّارَةٌ , وَالْجُمُعَةُ إِلَى الْجُمُعَةِ الَّتِي قَبْلَهَا كَفَّارَةٌ , وَالشَّهْرُ إِلَى الشَّهْرِ الَّذِي قَبْلَهُ كَفَّارَةٌ إِلَّا مِنْ ثَلَاثٍ قَالَ: فَعَرَفْنَا أَنَّهُ أَمْرٌ حَدَثَ: إِلَّا مِنَ الشِّرْكِ بِاللَّهِ , وَنَكْثِ الصَّفْقَةِ , وَتَرْكِ السُّنَّةِ" , قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الشِّرْكُ بِاللَّهِ قَدْ عَرَفْنَاهُ , فَمَا نَكْثُ الصَّفْقَةِ , وَتَرْكُ السُّنَّةِ , قَالَ:" أَمَّا نَكْثُ الصَّفْقَةِ: فَأَنْ تُعْطِيَ رَجُلًا بَيْعَتَكَ، ثُمَّ تُقَاتِلَهُ بِسَيْفِكِ، وَأَمَّا تَرْكُ السُّنَّةِ: فَالْخُرُوجُ مِنَ الْجَمَاعَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک فرض نماز اگلی نماز تک درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے اسی طرح ایک جمعہ دوسرے جمعہ تک۔ ایک مہینہ (رمضان) دوسرے مہینے (رمضان) تک بھی درمیان میں ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔ اس کے بعد فرمایا سوائے تین گناہوں کے، میں سمجھ گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ کسی خاص وجہ کی بناء پر فرمایا ہے۔ (بہرحال! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) سوائے اللہ کے ساتھ شرک کرنے کے۔ معاملہ توڑنے کے اور سنت چھوڑنے کے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے ساتھ شرک کرنے کا مطلب تو ہم سمجھ گئے معاملہ توڑنے سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا معاملہ توڑنے سے مراد یہ ہے کہ تم کسی شخص کے ہاتھ پر بیعت کرو۔ پھر اس کی مخالفت پر کمربستہ ہوجاؤ اور تلوار پکڑ کر اس سے قتال شروع کردو اور سنت چھوڑنے سے مرادجماعت مسلمین سے خروج ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «إلا من ثلاث» ، م: 233، وإسناده ضعيف لجهالة الرجل الأنصاري الراوي عن أبى هريرة
حدیث نمبر: 10577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن إسحاق بن يسار , عن إسحاق بن يسار , عن ابي هريرة , قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: " في الجنة ما لا عين رات , ولا اذن سمعت , ولا خطر على قلب بشر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ يَسَارِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي الْجَنَّةِ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ , وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ , وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ایسی نعمتیں ہیں جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ ہی کسی انسان کے دل پر ان کا خیال بھی گذرا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3244، م: 2824
حدیث نمبر: 10578
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن إسحاق , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عز وجل قال: " استقرضت عبدي فلم يقرضني، وسبني عبدي ولا يدري , يقول: وا دهراه وا دهراه , وانا الدهر" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: " اسْتَقْرَضْتُ عَبْدِي فَلَمْ يُقْرِضْنِي، وَسَبَّنِي عَبْدِي وَلَا يَدْرِي , يَقُولُ: وَا دَهْرَاهُ وَا دَهْرَاهُ , وَأَنَا الدَّهْرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے بندے سے بندے سے قرض مانگا لیکن اس نے نہیں دیا اور میرا بندہ مجھے انجانے میں برا بھلا کہتا ہے اور یوں کہتا ہے ہائے زمانہ۔ ہائے زمانہ حالانکہ زمانے کا خالق بھی تو میں ہی ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6181، م: 2246
حدیث نمبر: 10579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " راس الكفر نحو المشرق، والفخر والخيلاء في اهل الخيل والإبل في الفدادين اهل الوبر، والسكينة في اهل الغنم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلَاءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کفر کا مرکز مشرق کی طرف ہے فخروتکبر اونٹوں اور گھوڑوں کے مالکوں میں ہوتا ہے اور سکون و اطمینان بکریوں کے مالکوں میں ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3499، م: 52
حدیث نمبر: 10580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلي الله عليه وسلم قال: " إن سليمان بن داود عليه السلام قال: اطوف الليلة على مائة امراة , فتلد كل امراة منهن غلاما يضرب بالسيف في سبيل الله ولم يستثن , قال: فطاف في تلك الليلة على مائة امراة , فلم تلد منهن غير امراة واحدة , ولدت نصف إنسان" , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو انه كان قال: إن شاء الله، لولدت كل امراة منهن غلاما يضرب بالسيف في سبيل الله عز وجل" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عن النبي صلي الله عليه وسلم قََالَ: " إِنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ عَلَيْهِ الَسَلاَّم قََالَ: أَطُوفُ اللَّيْلَةَ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ , فَتَلِدُ كُلُّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ غُلَامًا يَضْرِبُ بِالسَّيْفِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَمْ يَسْتَثْنِ , قََالَ: فَطَافَ فِي تِلْكَ اللَّيْلَةِ عَلَى مِائَةِ امْرَأَةٍ , فَلَمْ تَلِدْ مِنْهُنَّ غَيْرُ امْرَأَةٍ وَاحِدَةٍ , وَلَدَتْ نِصْفَ إِنْسَانٍ" , قََالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَنَّهُ كَانَ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، لَوَلَدَتْ كُلُّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ غُلَامًا يَضْرِبُ بِالسَّيْفِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت سلیمان نے فرمایا آج رات میں سو عورتوں کے پاس چکر لگاؤں گا۔ ان میں سے ہر ایک عورت کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا۔ اس موقع پر وہ ان شاء اللہ کہنا بھول گئے چنانچہ ان کی بیویوں میں سے صرف ایک بیوی کے یہاں ایک نامکمل بچہ پیدا ہوا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ ان شاء اللہ کہہ لیتے تو ان کے یہاں حقیقتا سو بیٹے پیدا ہوتے اور وہ سب کے سب اللہ کے راستہ میں جہاد کرتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2819، م: 1654
حدیث نمبر: 10581
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , قال: " من تاب قبل ان تطلع الشمس من مغربها , تاب الله عليه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " مَنْ تَابَ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا , تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مغرب سے سورج نکلنے کا واقعہ پیش آنے سے قبل جو شخص بھی توبہ کرلے اس کی توبہ قبول کرلی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4635، م: 157
حدیث نمبر: 10582
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا هشام . وروح ، قال: حدثنا هشام بن حسان ، عن محمد ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا عدوى ولا طيرة , واحب الفال الصالح" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ . وَرَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ , وَأُحِبُّ الْفَأْلَ الصَّالِحَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی بدشگونی کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور بہترین فال اچھی چیز ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده جيد، م: 1611
حدیث نمبر: 10583
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام بن حسان , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم" ان امراة بغيا رات كلبا في يوم حار يطيف ببئر، قد ادلع لسانه من العطش، فنزعت موقها، فغفر لها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّ امْرَأَةً بَغِيًّا رَأَتْ كَلْبًا فِي يَوْمٍ حَارٍّ يُطِيفُ بِبِئْرٍ، قَدْ أَدْلَعَ لِسَانَهُ مِنَ الْعَطَشِ، فَنَزَعَتْ مُوقَهَا، فَغُفِرَ لَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک فاحشہ عورت نے سخت گرمی کے ایک دن میں ایک کتے کو ایک کنوئیں کے چکر کاٹتے ہوئے دیکھا جس کی زبان پیاس کی وجہ سے لٹک چکی تھی اس نے موزے کو اتار کر اس میں پانی بھر کر اسے پلادیا اور اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3321، م: 2245
حدیث نمبر: 10584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم" ان امراة دخلت النار في هرة ربطتها فلم تدعها تصيب من خشاش الارض، ولم تطعمها ولم تسقها حتى ماتت" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّ امْرَأَةً دَخَلَتْ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تَدَعْهَا تُصِيبُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، وَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا حَتَّى مَاتَتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت جہنم میں صرف ایک بلی کی وجہ سے داخل ہوگئی جسے اس نے باندھ دیا تھا خود اسے کھلایا پلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھالیتی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3318، م: 2243
حدیث نمبر: 10585
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا دعي احدكم فليجب , فإن كان صائما فليصل , وإن كان مفطرا فليطعم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ , فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيَصِلْ , وَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے اور وہ روزے سے نہ ہو تو اسے کھالینا چاہئے اور اگر روزے سے ہو تو ان کے حق میں دعا کرنی چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1431
حدیث نمبر: 10586
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , ومحمد بن جعفر , قال: حدثنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من اشترى مصراة، فهو بالخيار ثلاثة ايام , فإن ردها رد معها صاعا من تمر , لا سمراء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , قََالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اشْتَرَى مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ , فَإِنْ رَدَّهَا رَدَّ مَعَهَا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ , لَا سَمْرَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص (دھوکے کا شکار ہوکر) ایسی بکری خرید لے جس کے تھن باندھ دئیے گئے ہوں تو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کردے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کردے اور ساتھ میں ایک صاع کھجور بھی دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2151، م: 1524
حدیث نمبر: 10587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " البهيمة عقلها جبار , والمعدن عقلها جبار , وفي الركاز الخمس" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْبَهِيمَةُ عَقْلُهَا جُبَارٌ , وَالْمَعْدِنُ عَقْلُهَا جُبَارٌ , وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چوپائے کا زخم رائیگاں ہے کنوئیں میں گر کر مرنے والے کا خون رائیگاں ہے کان میں مرنے والے کا خون بھی رائیگاں ہے اور وہ دفینہ جو کسی کے ہاتھ لگ جائے اس میں خمس (پانچواں حصہ) واجب ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2355، م: 1710
حدیث نمبر: 10588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اختصمت الجنة والنار , فقالت الجنة: اي رب ما لها يدخلها ضعفاء الناس وسقطهم؟! وقالت النار: يا رب ما لها يدخلها الجبارون والمتكبرون؟! قال للجنة: انت رحمتي اصيب بك من اشاء , وقال للنار: انت عذابي اصيب منك من اشاء , ولكل واحدة منكن ملؤها , قال: فاما الجنة , فإن الله عز وجل لا يظلم من خلقه احدا , وإنها ينشا لها من خلقه ما شاء , واما النار , فيلقون فيها , وتقول: هل من مزيد , ويلقون فيها , وتقول: هل من مزيد , حتى يضع ربنا عز وجل فيها قدمه , فهنالك تمتلئ وينزوي بعضها إلى بعض , وتقول: قط قط" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اخْتَصَمَتْ الْجَنَّةُ وَالنَّارُ , فَقَالَتْ الْجَنَّةُ: أَيْ رَبِّ مَا لَهَا يَدْخُلُهَا ضُعَفَاءُ النَّاسِ وَسَقَطُهُمْ؟! وَقَالَتْ النَّارُ: يَا رَبِّ مَا لَهَا يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْمُتَكَبِّرُونَ؟! قَالَ لِلْجَنَّةِ: أَنْتِ رَحْمَتِي أُصِيبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ , وَقَالَ لِلنَّارِ: أَنْتِ عَذَابِي أُصِيبُ مِنْكِ مَنْ أَشَاءُ , وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْكُنَّ مِلْؤُهَا , قَالَ: فَأَمَّا الْجَنَّةُ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَظْلِمُ مِنْ خَلْقِهِ أَحَدًا , وَإِنَّهَا يُنْشَأُ لَهَا مِنْ خَلْقِهِ مَا شَاءَ , وَأَمَّا النَّارُ , فَيُلْقَوْنَ فِيهَا , وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ , وَيُلْقَوْنَ فِيهَا , وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ , حَتَّى يَضَعَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ فِيهَا قَدَمَهُ , فَهُنَالِكَ تَمْتَلِئُ وَيَنْزَوِي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ , وَتَقُولُ: قَطْ قَطْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ جنت اور جہنم میں باہمی مباحثہ ہوا جنت کہنے لگی کہ پروردگار میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف فقراء اور کم تر حیثیت کے لوگ داخل ہوں گے؟ اور جہنم کہنے لگی کہ میرا کیا قصور ہے کہ مجھ میں صرف جابر اور متکبر لوگ داخل ہوں گے؟ اللہ نے جہنم سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے میں جسے چاہوں گا تیرے ذریعے اسے سزا دوں گا اور جنت سے فرمایا کہ تو میری رحمت ہے میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعے رحم کروں گا اور تم دونوں میں سے ہر ایک کو بھر دوں گا چنانچہ جنت کے لئے اللہ تعالیٰ اپنی مشیت کے مطابق نئی مخلوق پیدا فرمائے گا اور جہنم کے اندر جتنے لوگوں کو ڈالا جاتا رہے گا جہنم یہی کہتی رہے گی کہ کچھ اور بھی ہے؟ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کے پاؤں کو اس میں رکھ دیں گے اس وقت جہنم بھر جائے گی اور اس کے اجزاء سمٹ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے اور وہ کہے گی بس۔ بس بس۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4849، م: 2846
حدیث نمبر: 10589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا استيقظ احدكم من منامه , فلا يغمس يده في طهوره حتى يفرغ عليها فيغسلها , فإنه لا يدري اين باتت يده" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ , فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي طَهُورِهِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا فَيَغْسِلَهَا , فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ کسی برتن میں اس وقت تک نہ ڈالے جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات بھر اس کا ہاتھ کہاں رہا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 162، م: 278
حدیث نمبر: 10590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اقترب الزمان , لم تكد رؤيا المسلم تكذب , واصدقهم رؤيا اصدقهم حديثا , ورؤيا المسلم جزء من ستة واربعين جزءا من النبوة" , قال: وقال:" الرؤيا ثلاثة فالرؤيا الصالحة بشرى من الله عز وجل , والرؤيا تحزينا من الشيطان , والرؤيا من الشيء يحدث به الإنسان نفسه , فإذا راى احدكم ما يكره , فلا يحدثه احدا , وليقم فليصل" , قال: واحب القيد في النوم , واكره الغل , القيد: ثبات في الدين.حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ , لَمْ تَكَدْ رُؤْيَا الْمُسْلِمِ تَكْذِبُ , وَأَصْدَقُهُمْ رُؤْيَا أَصْدَقُهُمْ حَدِيثًا , وَرُؤْيَا الْمُسْلِمِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ" , قَالَ: وَقَالَ:" الرُّؤْيَا ثَلَاثَةٌ فَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ بُشْرَى مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , وَالرُّؤْيَا تَحْزِينًا مِنَ الشَّيْطَانِ , وَالرُّؤْيَا مِنَ الشَّيْءِ يُحَدِّثُ بِهِ الْإِنْسَانُ نَفْسَهُ , فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يَكْرَهُ , فَلَا يُحَدِّثْهُ أَحَدًا , وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ" , قَالَ: وَأُحِبُّ الْقَيْدَ فِي النَّوْمِ , وَأَكْرَهُ الْغُلَّ , الْقَيْدُ: ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آخرزمانے میں مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوا کرے گا اور تم میں سے سب سے زیادہ سچاخواب اسی کا ہوگا جو بات کا سچا ہوگا اور مسلمان کا خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزء ہے اور خواب کی تین قسمیں ہیں اچھے خواب تو اللہ کی طرف سے خوشخبری ہوتے ہیں بعض خواب انسان کا تخیل ہوتے ہیں اور بعض خواب شیطان کی طرف سے انسان کو غمگین کرنے کے لئے ہوتے ہیں جب تم میں سے کوئی شخص ایسا خواب دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو کسی کے سامنے اسے بیان نہ کرے بلکہ کھڑا ہو کر نماز پڑھنا شروع کردے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے خواب میں " قید " کا دکھائی دینا پسند ہے لیکن " بیڑی " ناپسند ہے کیونکہ قید کی تعبیر دین میں ثابت قدمی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7017، م: 2263
حدیث نمبر: 10591
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " التسبيح للرجال، والتصفيق للنساء، في الصلاة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ، وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ، فِي الصَّلَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ امام کے بھول جانے پر سبحان اللہ کہنے کا حکم مرد مقتدیوں کے لئے ہے اور تالی بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1203، م: 422
حدیث نمبر: 10592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , انبانا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ابردوا عن الصلاة في الحر , فإن شدة الحر من فيح جهنم" , او" من فيح ابواب جهنم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَنْبَأَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَبْرِدُوا عَنِ الصَّلَاةِ فِي الْحَرِّ , فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّم" , أَوْ" مِنْ فَيْحِ أَبْوَابِ جَهَنَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 533، م: 615
حدیث نمبر: 10593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , قال: كنا عنده فإما تفاخروا، وإما تذاكروا، فقال: الرجال في الجنة اكثر من النساء , فقال ابو هريرة : اولم يقل ابو القاسم صلى الله عليه وسلم:" إن اول زمرة من امتي تدخل الجنة , وجوههم على صورة القمر ليلة البدر , والزمرة الثانية على اضوإ كوكب دري في السماء , لكل رجل منهم زوجتان من الحور العين , يرى مخ سوقيهما من وراء الحلل , والذي نفس محمد بيده , ما فيها من اعزب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: كُنَّا عِنْدَهُ فَإِمَّا تَفَاخَرُوا، وَإِمَّا تَذَاكَرُوا، فَقَالَ: الرِّجَالُ فِي الْجَنَّةِ أَكْثَرُ مِنَ النِّسَاءِ , فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَوَلَمْ يَقُلْ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ مِنْ أُمَّتِي تَدْخُلُ الْجَنَّةَ , وُجُوهُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ , وَالزُّمْرَةُ الثَّانِيَةُ عَلَى أَضْوَإِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ , لِكُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ زَوْجَتانِ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ , يُرَى مُخُّ سُوقَيْهِمَا مِنْ وَرَاءِ الْحُلَلِ , وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ , مَا فِيهَا مِنْ أَعْزَبَ" .
محمد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے اس بات پر آپس میں جھگڑا کیا کہ جنت میں مردوں کی تعداد زیادہ ہوگی یا عورتوں کی؟ تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہنے لگے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں جو گروہ سب سے پہلے داخل ہوگا وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوئے چہروں والا ہوگا اس کے بعد داخل ہونے والا گروہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوگا ان میں سے ہر ایک کی دو دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے باہر سے نظر آجائے گا اور جنت میں کوئی شخص کنوارہ نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3254، م:2834
حدیث نمبر: 10594
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , قال: قال ابو هريرة : " الفار مما مسخ، وسانبئكم بآية ذلك إذا وضع بين يديها لبن اللقاح، لم تصب منه، وإذا وضع لبن الغنم"، قال: فقال له كعب: اقاله رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فقال ابو هريرة" افانزلت علي التوراة؟" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , قََالَ: قََالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " الْفَأْرُ مِمَّا مُسِخَ، وَسَأُنَبِّئُكُمْ بِآيَةِ ذَلِكَ إِذَا وُضِعَ بَيْنَ يَدَيْهَا لَبَنُ اللِّقَاحِ، لَمْ تُصِبْ مِنْهُ، وَإِذَا وُضِعَ لَبَنُ الْغَنَمِ"، قَالَ: فَقَالَ لَهُ كَعْبٌ: أَقَالَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ" أَفأُنْزِلَتْ عَلَيَّ التَّوْرَاةُ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ چوہا ایک مسخ شدہ قوم ہے اور اس کی علامت یہ ہے کہ اگر اس کے سامنے اونٹ کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے نہیں پیتا اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے پی لیتا ہے۔ کعب احبار رحمہ اللہ (جو نومسلم یہودی عالم تھے) کہنے لگے کہ کیا یہ حدیث آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے کہا کہ کیا مجھ پر تورات نازل ہوئی ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3305، م: 2997
حدیث نمبر: 10595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا ولغ الكلب في إناء , غسل سبع مرات , اولها بالتراب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي إِنَاءٍ , غُسِلَ سَبْعَ مَرَّاتٍ , أَوَّلُهَا بِالتُّرَابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ مار دے تو اسے چاہئے کہ اس برتن کو سات مرتبہ دھوئے اور پہلی مرتبہ مٹی سے مانجھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 172، م: 279
حدیث نمبر: 10596
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا سعيد , عن قتادة , عن النضر بن انس , عن بشير بن نهيك , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من افلس بمال قوم، فراى رجل متاعه بعينه، فهو احق به من غيره" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " مَنْ أَفْلَسَ بِمَالِ قَوْمٍ، فَرَأَى رَجُلٌ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2402، م: 1559، وسعيد بن أبى عروبة رواية یزید عنہ قبل اختلاط،ثم ھو متابع
حدیث نمبر: 10597
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يزيد , اخبرنا الحجاج , عن عطاء , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم " من كتم علما يعلمه، جاء يوم القيامة ملجما بلجام من نار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ , أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَنْ كَتَمَ عِلْمًا يَعْلَمُهُ، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَجَّمًا بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ اسے خواہ مخواہ ہی چھپائے تو قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لتدليس الحجاج، لكنه متابع
حدیث نمبر: 10598
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا البراء بن يزيد , عن عبد الله بن شقيق , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا انبئكم باهل الجنة؟"، قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" الضعفاء المظلومون، قال: الا انبئكم باهل النار؟" , قالوا: بلى يا رسول الله، قال:" كل شديد جعظري هم الذين لا يالمون رءوسهم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا الْبَرَاءُ بْنُ يَزِيدَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ؟"، قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" الضُّعَفَاءُ الْمَظْلُومُونَ، قَالَ: أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ؟" , قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" كُلُّ شَدِيدٍ جَعْظَرِيٍّ هُمْ الَّذِينَ لَا يَأْلَمُونَ رُءُوسَهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں؟ جنتی کمزور اور مظلوم لوگ ہوں گے کیا میں تمہیں اہل جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ جہنمی ہر بیوقوف اور متکبر آدمی ہوگا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، دون قوله: «هم الذين لا يألمون رؤوسهم» ، وهذه زيادة منكرة، فقد تفرد بها البراء ، وهو ضعيف
حدیث نمبر: 10599
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا زكريا بن ابي زائدة , عن سعد بن إبراهيم , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تزال نفس ابن آدم معلقة بدينه حتى يقضى عنه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَزَالُ نَفْسُ ابْنِ آدَمَ مُعَلَّقَةً بِدَيْنِهِ حَتَّى يُقْضَى عَنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کی جان اس وقت تک لٹکی رہتی ہے جب تک کہ اس پر قرض موجود ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد صحيح إن ثبت سماع سعد لهذا الحديث من أبى سلمة
حدیث نمبر: 10600
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن هارون , حدثنا حماد بن سلمة , عن ثابت البناني , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خرج رجل يزور اخا له في قرية اخرى , فارصد الله عز وجل على مدرجته ملكا , فلما مر به , قال: اين تريد؟ قال: اريد فلانا , قال للقرابة، قال: لا، قال: فلنعمة له عندك تربها؟ قال: لا , قال: فلم تاتيه , قال: إني احبه في الله عز وجل، قال: فإني رسول الله إليك , ان الله عز وجل يحبك بحبك إياه فيه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَرَجَ رَجُلٌ يَزُورُ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى , فَأَرْصَدَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا , فَلَمَّا مَرَّ بِهِ , قَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: أُرِيدُ فُلَانًا , قَالَ لِلْقَرَابَةِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلِنِعْمَةٍ لَهُ عِنْدَكَ تَرُبُّهَا؟ قَالَ: لَا , قَالَ: فَلِمَ تَأْتِيهِ , قَالَ: إِنِّي أُحِبُّهُ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ , أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّكَ بِحُبِّكَ إِيَّاهُ فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی اپنے دینی بھائی سے ملاقات کے لئے جو دوسری بستی میں رہتا تھا روانہ ہوا اللہ نے اس کے راستے میں ایک فرشتے کو بٹھا دیا جب وہ فرشتے کے پاس سے گذرا تو فرشتے نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں جا رہے ہو؟ اس نے کہا کہ فلاں آدمی سے ملاقات کے لئے جارہاہوں فرشتے نے پوچھا کیا تم دونوں کے درمیان کوئی رشتہ داری ہے؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا کہ کیا اس کا تم پر کوئی احسان ہے جسے تم پال رہے ہو؟ اس نے کہا نہیں فرشتے نے پوچھا پھر تم اس کے پاس کیوں جا رہے ہو؟ اس نے کہا کہ میں اس سے اللہ کی رضا کے لئے محبت کرتا ہوں فرشتے نے کہا کہ میں اللہ کے پاس سے تیری طرف قاصد بن کر آیا ہوں کہ اس کے ساتھ محبت کرنے کی وجہ سے اللہ تجھ سے محبت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2567
حدیث نمبر: 10601
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى , حدثنا حماد بن سلمة , عن ثابت البناني , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , قال: ولا اعلمه إلا رفعه , فذكر معناه.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا رَفَعَهُ , فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10603
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام بن حسان , عن محمد بن سيرين , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقولن احدكم: عبدي امتي , وليقل: فتاي وفتاتي" , حدثنا محمد بن جعفر , حدثنا هشام , فذكر مثله.حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: عَبْدِي أَمَتِي , وَلْيَقُلْ: فَتَايَ وَفَتَاتِي" , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام کے متعلق یہ نہ کہے " عبدی، امتی " بلکہ یوں کہے میرا جوان میری جوان۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2552، م: 2249
حدیث نمبر: 10604
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10605
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام بن حسان , عن محمد , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يخطب الرجل على خطبة اخيه , ولا يسوم على سوم اخيه , ولا تنكح المراة على عمتها , ولا على خالتها , ولا تسال طلاق اختها لتكتفئ ما في صحفتها، ولتنكح , فإنما لها ما كتب الله لها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَخْطُبُ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ , وَلَا يَسُومُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ , وَلَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا , وَلَا عَلَى خَالَتِهَا , وَلَا تَسْأَلُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِي صَحْفَتِهَا، وَلْتَنْكِحْ , فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہری کسی دیہاتی کے مال کو فروخت نہ کرے یا بیع میں دھوکہ نہ دے یا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے۔ کہ جو کچھ اس کے پیالے یا برتن میں ہے وہ بھی اپنے لئے سمیٹ لے بلکہ نکاح کرلے کیونکہ اس کا رزق بھی اللہ کے ذمے ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5110، م: 1408
حدیث نمبر: 10606
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا حماد بن سلمة , عن علي بن زيد , عن اوس بن خالد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثل الذي يسمع الحكمة، ثم لا يخبر عن صاحبه إلا بشر ما سمع، كمثل رجل اتى راعي غنم , فقال: اجزرني شاة من غنمك , فقال: اختر , فاخذ باذن كلب الغنم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الَّذِي يَسْمَعُ الْحِكْمَةَ، ثُمَّ لَا يُخْبِرُ عَنْ صَاحِبِهِ إِلَّا بِشَرِّ مَا سَمِعَ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى رَاعِيَ غَنَمٍ , فَقَالَ: أَجْزِرْنِي شَاةً مِنْ غَنَمِكَ , فَقَالَ: اخْتَرْ , فَأَخَذَ بِأُذُنِ كَلْبِ الْغَنَمِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی مثال جو کسی مجلس میں شریک ہو اور وہاں حکمت کی باتیں سنے لیکن اپنے ساتھی کو اس میں سے چن چن کر غلط باتیں ہی سنائے اس شخص کی سی ہے جو کسی چرواہے کے پاس آئے اور اس سے کہا کہ اے چرواہے! اپنے ریوڑ میں سے ایک بکری میرے لئے ذبح کردے وہ اسے جواب دے کہ جا کر ان میں سے جو سب سے بہتر ہو اس کا کان پکڑ کرلے آؤ اور وہ جا کر ریوڑ کے کتے کا کان پکڑ کرلے آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على ولجهالة أوس
حدیث نمبر: 10607
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا الربيع بن مسلم القرشي , عن محمد بن زياد , عن ابي هريرة , قال: خطبنا , وقال مرة: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ايها الناس , " إن الله عز وجل قد فرض عليكم الحج فحجوا" , فقال رجل: اكل عام يا رسول الله؟ فسكت، حتى قالها: ثلاثا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو قلت: نعم لوجبت , ولما استطعتم" . ثم قال: " ذروني ما تركتكم , فإنما هلك من كان قبلكم بكثرة سؤالهم واختلافهم على انبيائهم , فإذا امرتكم بامر , فاتوا منه ما استطعتم , وإذا نهيتكم عن شيء , فدعوه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيُّ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: خَطَبَنَا , وَقَالَ مَرَّةً: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ , " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَرَضَ عَلَيْكُمْ الْحَجَّ فَحُجُّوا" , فَقَالَ رَجُلٌ: أَكُلَّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ، حَتَّى قَالَهَا: ثَلَاثًا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ لَوَجَبَتْ , وَلَمَا اسْتَطَعْتُمْ" . ثُمَّ قَالَ: " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ , فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ , فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ , فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ , وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ , فَدَعُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا لوگو اللہ نے تم پر بیت اللہ کا حج فرض قرار دیا ہے لہٰذا اس کا حج کیا کرو ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہر سال؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر سکوت فرمایا سائل نے اپنا سوال تین مرتبہ دہرایا اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں " ہاں " کہہ دیتا تو تم پر ہر سال حج کرنا فرض ہوجاتا اور تم میں اس کی ہمت نہ ہوتی پھر فرمایا جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کیونکہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاو اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔ اور جب کسی چیز سے روکوں تو اسے چھوڑ دیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7288، م:1737
حدیث نمبر: 10608
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن مطرف , عن زيد بن اسلم , عن عطاء بن يسار , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من غدا إلى المسجد وراح , اعد الله له الجنة نزلا كلما غدا وراح" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ وَرَاحَ , أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ الْجَنَّةَ نُزُلًا كُلَّمَا غَدَا وَرَاحَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح یا شام جس وقت بھی مسجد جاتا ہے اللہ اس کے لئے جنت میں مہمان نوازی کی تیاری کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 10609
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا سفيان الثوري , عن سلمة بن كهيل , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استقرض من رجل بعيرا , فجاء يتقاضاه بعيره، فقال: " اطلبوا له بعيرا فادفعوه إليه"، فلم يجدوا إلا سنا فوق سنه، فقالوا: يا رسول الله، لم نجد إلا سنا فوق سن بعيره، فقال:" اعطوه , فإن خياركم احاسنكم قضاء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْرَضَ مِنْ رَجُلٍ بَعِيرًا , فَجَاءَ يَتَقَاضَاهُ بَعِيرَهُ، فَقَالَ: " اطْلُبُوا لَهُ بَعِيرًا فَادْفَعُوهُ إِلَيْهِ"، فَلَمْ يَجِدُوا إِلَّا سِنًّا فَوْقَ سِنِّهِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ نَجِدْ إِلَّا سِنًّا فَوْقَ سِنِّ بَعِيرِهِ، فَقَالَ:" أَعْطُوهُ , فَإِنَّ خِيَارَكُمْ أَحَاسِنُكُمْ قَضَاءً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہ ایک دیہاتی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے اونٹ کا تقاضا کرنے کے لئے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا اس کے اونٹ جتنی عمر کا ایک اونٹ تلاش کرکے لے آؤ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے تلاش کیا لیکن مطلوبہ عمر کا اونٹ نہ مل سکا ہر اونٹ اس سے بڑی عمر کا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسے بڑی عمر کا ہی اونٹ دے دو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے سب سے بہترین وہ ہے جو اداء قرض میں سب سے بہتر ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2305، م: 1601
حدیث نمبر: 10610
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا حماد بن سلمة , عن عاصم بن ابي النجود , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل ليرفع الدرجة للعبد الصالح في الجنة، فيقول: يا رب , انى لي هذه، فيقول: باستغفار ولدك لك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَرْفَعُ الدَّرَجَةَ لِلْعَبْدِ الصَّالِحِ فِي الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , أَنَّى لِي هَذِهِ، فَيَقُولُ: بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِكَ لَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ جنت میں ایک نیک آدمی کے درجات کو بلند کرتا ہے تو وہ پوچھتا ہے کہ پروردگار! میرے یہ درجات کہاں سے؟ اللہ فرمائے گا کہ تیرے حق میں تیری اولاد کے استغفار کی برکت سے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا هشام بن حسان , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " صلوا في مرابض الغنم , ولا تصلوا في معاطن الإبل" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ , وَلَا تُصَلُّوا فِي مَعَاطِنِ الْإِبِلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لینا اونٹوں کے باڑے میں مت پڑھنا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10612
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن إسحاق , عن صالح بن إبراهيم ، عن الاعرج , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال :" لا تقولوا للعنب: الكرم , فإن الكرم الرجل المسلم الصالح" , حدثنا يزيد , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , بنحوه.حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ :" لَا تَقُولُوا لِلْعِنَبِ: الْكَرْمَ , فَإِنَّ الْكَرْمَ الرَّجُلُ الْمُسْلِمُ الصَّالِحُ" , حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , بِنَحْوِهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انگور کے باغ کو " کرم " نہ کہا کرو، کیونکہ اصل کرم تو مرد مومن ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6182، م: 2247، وهذا الإسناد فيه محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن
حدیث نمبر: 10613
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4182، م:2247
حدیث نمبر: 10614
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة . وهشام , عن محمد بن سيرين , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يدخل احدا منكم عمله الجنة" , قيل: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا , إلا ان يتغمدني الله برحمة منه وفضل" , ووضع يده على راسه.حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنِ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ . وَهِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُدْخِلُ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ" , قِيلَ: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا , إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ" , وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلاسکتا ایک آدمی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہہ کر اپنے سر پر اپنا ہاتھ رکھ لیا۔

حكم دارالسلام: ھذا الحدیث لہ إسنادان : الأول: حسن، والثانی : صحيح، خ: 5673، م: 2816
حدیث نمبر: 10615
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا يزيد , اخبرنا عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة , حدثنا سهيل بن ابي صالح , سمع اباه , قال: سمعت ابا هريرة يحدث , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: إذا احب الله عبدا، قال: " يا جبريل، إني احب فلانا , فاحبوه , فينادي جبريل في السماوات: إن الله عز وجل يحب فلانا , فاحبوه، فيلقى حبه على اهل الارض فيحب , وإذا ابغض عبدا , قال: يا جبريل، إني ابغض فلانا , فابغضوه , فينادي جبريل في السماوات: إن الله عز وجل يبغض فلانا , فابغضوه , فيوضع له البغض لاهل الارض , فيبغض" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ , حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ , سَمِعَ أَبَاهُ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا، قَالَ: " يَا جِبْرِيلُ، إِنِّي أُحِبُّ فُلَانًا , فَأَحِبُّوهُ , فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاوَاتِ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ فُلَانًا , فَأَحِبُّوهُ، فَيُلْقَى حُبُّهُ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَيُحَبُّ , وَإِذَا أَبْغَضَ عَبْدًا , قَالَ: يَا جِبْرِيلُ، إِنِّي أُبْغِضُ فُلَانًا , فَأَبْغِضُوهُ , فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي السَّمَاوَاتِ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبْغِضُ فُلَانًا , فَأَبْغِضُوهُ , فَيُوضَعُ لَهُ الْبُغْضُ لِأَهْلِ الْأَرْضِ , فَيُبْغَضُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ جب کسی بندے سے محبت فرماتا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) سے کہتا ہے کہ میں فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ جبرائیل اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اور جبرائیل (علیہ السلام) آسمان والوں سے کہتے ہیں کہ تمہارا پروردگار فلاں شخص سے محبت کرتا ہے اس لئے تم بھی اس سے محبت کرو۔ چنانچہ سارے آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اس کے بعد زمین والوں میں اس کی مقبولیت ڈال دی جاتی ہے۔ اور جب کسی بندے سے نفرت کرتا ہے تب بھی جبرائیل (علیہ السلام) کو بلا کر فرماتا ہے کہ اے جبریل! میں فلاں بندے سے نفرت کرتا ہوں تم بھی اس سے نفرت کرو اور جبرائیل (علیہ السلام) آسمان والوں سے کہتے ہیں کہ تمہارا پروردگار فلاں شخص سے نفرت کرتا ہے اس لئے تم بھی اس سے نفرت کرو۔ چنانچہ سارے آسمان والے اس سے نفرت کرنے لگتے ہیں پھر یہ نفرت زمین والوں کے دل میں ڈال دی جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح،خ: 7485، م:2637
حدیث نمبر: 10616
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا همام بن يحيى , عن قتادة , عن عبد الرحمن مولى ام برثن , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل كتب الجمعة على من كان قبلنا , فاختلفوا فيها , وهدانا الله لها , فالناس لنا فيها تبع , فاليوم لنا , ولليهود غدا , وللنصارى بعد غد" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى أُمِّ بُرْثُنٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْجُمُعَةَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَنَا , فَاخْتَلَفُوا فِيهَا , وَهَدَانَا اللَّهُ لَهَا , فَالنَّاسُ لَنَا فِيهَا تَبَعٌ , فَالْيَوْمُ لَنَا , ولِلْيَهُودِ غَدًا , وَلِلنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے ہم سے پہلے لوگوں پر بھی جمعہ فرض کیا تھا لیکن وہ اس میں اختلاف کرنے لگے جب کہ اللہ نے ہمیں اس معاملے میں رہنمائی عطاء فرمائی چنانچہ اب لوگ اس دن کے متعلق ہمارے تابع ہیں کل کا دن (ہفتہ) کا ہے اور پر سوں کا دن (اتوار) عیسائیوں کا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 876، م:856
حدیث نمبر: 10617
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد , اخبرنا جهير بن يزيد العبدي , عن خداش بن عياش , قال: كنت في حلقة بالكوفة , فإذا رجل يحدث , قال: كنا جلوسا مع ابي هريرة , فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من شهد على مسلم شهادة ليس لها باهل , فليتبوا مقعده من النار" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ , أَخْبَرَنَا جُهَيْرُ بْنُ يَزِيدَ الْعَبْدِيُّ , عَنْ خِدَاشِ بْنِ عَيَّاشٍ , قََالَ: كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ بِالْكُوفَةِ , فَإِذَا رَجُلٌ يُحَدِّثُ , قََالَ: كُنَّا جُلُوسًا مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ , فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ شَهِدَ عَلَى مُسْلِمٍ شَهَادَةً لَيْسَ لَهَا بِأَهْلٍ , فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
خداش بن عیاش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ کوفہ کے ایک حلقہ درس میں بیٹھے ہوئے تھے جہاں ایک آدمی احادیث بیان کررہا تھا اس نے کہا کہ ہم لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کے متعلق ایسی گواہی دے جس کا وہ اہل نہ ہو تو اسے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن أبى هريرة، ولضعف خداش
حدیث نمبر: 10618
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن ابي عدي ، عن محمد بن إسحاق , عن سعيد بن ابي سعيد المقبري , عن عطاء مولى ام صفية , وقال يعقوب: صبية , وهو الصواب , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي , لامرتهم بالسواك عند كل صلاة , ولاخرت صلاة العشاء الآخرة إلى ثلث الليل الاول , فإنه إذا مضى ثلث الليل الاول , هبط إلى السماء الدنيا إلى طلوع الفجر , يقول قائل: الا داع يجاب؟ الا سائل يعطيه؟ الا مذنب يستغفر فيغفر له؟" .حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ عَطَاءٍ مَوْلَى أُمِّ صَفِيَّةَ , وَقَالَ يَعْقُوبُ: صُبَيَّةَ , وَهُوَ الصَّوَابُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي , لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ , وَلَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ , فَإِنَّهُ إِذَا مَضَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْأَوَّلُ , هَبَطَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ , يَقُولُ قَائِلٌ: أَلَا دَاعٍ يُجَابُ؟ أَلَا سَائِلٌ يُعْطِيهِ؟ أَلَا مُذْنِبٌ يَسْتَغْفِرُ فَيُغْفَرَ لَهُ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے اور نماز عشاء کو تہائی یا نصف رات تک مؤخر کرنے کا حکم دیتا۔ کیونکہ تہائی یا نصف رات گذرنے کے بعد اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطاء کروں؟ ہے کوئی گناہوں کی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کروں؟ ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ میں اس کی توبہ قبول کروں؟ ہے کوئی پکارنے والا کہ اس کی پکار کو قبول کروں؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1145، م: 758، وهذا إسناد ضعيف، عطاء المدني، ومحمد بن إسحاق مدلسان وقد عنعنا
حدیث نمبر: 10619
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن ابي عدي , عن سليمان يعني التيمي , عن انس , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال: يعني الرب عز وجل: " إذا تقرب العبد مني شبرا , تقربت منه ذراعا , وإذا تقرب مني ذراعا , تقربت منه بوعا او باعا , وإذا تقرب مني بوعا او باعا اتيته هرولة" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ , عَنْ أَنَسٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَال: يَعْنِي الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ: " إِذَا تَقَرَّبَ الْعَبْدُ مِنِّي شِبْرًا , تَقَرَّبْتُ مِنْهُ ذِرَاعًا , وَإِذَا تَقَرَّبَ مِنِّي ذِرَاعًا , تَقَرَّبْتُ مِنْهُ بُوعًا أَوْ بَاعًا , وَإِذَا تَقَرَّبَ مِنِّي بُوعًا أَوْ بَاعًا أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے فرمایا بندہ جب بھی ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7537، م:2675
حدیث نمبر: 10620
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن ابي عدي , عن سليمان التيمي , عن ابي السليل , عن ابي حسان , قال: توفي ابنان لي , فقلت لابي هريرة : سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا تحدثناه تطيب بنفسنا عن موتانا؟ قال: نعم , " صغارهم دعاميص الجنة , يلقى احدهم اباه او ابويه , فياخذ بناحية ثوبه او يده كما آخذ بصنفة ثوبك هذا , فلا يفارقه حتى يدخله واباه الجنة" .حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَبِي السَّلِيلِ , عَنْ أَبِي حَسَّانَ , قََالَ: تُوُفِّيَ ابْنَانِ ليِ , فَقُلْتُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ : سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا تُحَدِّثُنَاهُ تُطَيِّبُ بِنَفْسِنَا عَنْ مَوْتَانَا؟ قَالَ: نَعَمْ , " صِغَارُهُمْ دَعَامِيصُ الْجَنَّةِ , يَلْقَى أَحَدُهُمْ أَبَاهُ أَوْ أَبَوَيْهِ , فَيَأْخُذُ بِنَاحِيَةِ ثَوْبِهِ أَوْ يَدِهِ كَمَا آخُذُ بِصَنِفَةِ ثَوْبِكَ هَذَا , فَلَا يُفَارِقُهُ حَتَّى يُدْخِلَهُ وَأَبَاهُ الْجَنَّةَ" .
ابوحسان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے یہاں رکا میرا ایک بیٹا فوت ہوگیا تھا جس کا مجھے بہت غم تھا میں نے ان سے عرض کیا کہ کیا آپ نے اپنے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی حدیث سنی ہے جو ہمیں اپنے مردوں کے حوالے سے خوش کردے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں کے چھوٹے بچے (جو بچپن ہی میں فوت ہوجائیں) جنت کے ستون ہوتے ہیں۔ جب ان میں سے کوئی بچہ اپنے والدین سے ملے گا تو ان کے کپڑے کا کنارہ پکڑ لے گا جیسے میں نے تمہارے کپڑے کا کنارہ پکڑا ہوا ہے اور اس وقت تک ان سے جدا نہ ہوگا جب تک اللہ اسے اور اس کے باپ کو جنت میں داخل نہ کردے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2635
حدیث نمبر: 10621
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق , اخبرنا عوف , عن انس بن سيرين , قال عوف: ولا اعلمه إلا عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غفر لامراة مومسة مرت بكلب على راس ركي يلهث , قد كاد يقتله العطش , فنزعت خفها , فاوثقته بخمارها , فنزعت له من الماء , فغفر لها بذلك" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , أَخْبَرَنَا عَوْفٌ , عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ , قََالَ عَوْفٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غُفِرَ لِامْرَأَةٍ مُومِسَةٍ مَرَّتْ بِكَلْبٍ عَلَى رَأْسِ رَكِيٍّ يَلْهَثُ , قَدْ كَادَ يَقْتُلُهُ الْعَطَشُ , فَنَزَعَتْ خُفَّهَا , فَأَوْثَقَتْهُ بِخِمَارِهَا , فَنَزَعَتْ لَهُ مِنَ الْمَاءِ , فَغُفِرَ لَهَا بِذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک فاحشہ عورت نے سخت گرمی کے ایک دن میں ایک کتے کو ایک کنوئیں کے چکر کاٹتے ہوئے دیکھا جس کی زبان پیاس کی وجہ سے لٹک چکی تھی اس نے موزے کو اتار کر اس میں پانی بھر کر اسے پلادیا اور اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3351، م: 2245
حدیث نمبر: 10622
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق , اخبرنا عوف , عن محمد بن سيرين , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلمين يموت لهما ثلاثة اولاد لم يبلغوا الحنث , إلا ادخلهما الله وإياهم بفضل رحمته الجنة , وقال: يقال لهم: ادخلوا الجنة , قال: فيقولون: حتى يجيء ابوانا" , قال: ثلاث مرات , فيقولون: مثل ذلك , فيقال لهم:" ادخلوا الجنة انتم وابواكم" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ , أَخْبَرَنَا عَوْفٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَمُوتُ لَهُمَا ثَلَاثَةُ أَوْلَادٍ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ , إِلَّا أَدْخَلَهُمَا اللَّهُ وَإِيَّاهُمْ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ الْجَنَّةَ , وَقَالَ: يُقَالُ لَهُمْ: ادْخُلُوا الْجَنَّةَ , قَالَ: فَيَقُولُونَ: حَتَّى يَجِيءَ أَبَوَانَا" , قَالَ: ثَلَاثَ مَرَّاتٍ , فَيَقُولُونَ: مِثْلَ ذَلِكَ , فَيُقَالُ لَهُمْ:" ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَأَبَوَاكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ مسلمان میاں بیوی جن کے تین نابالغ بچے فوت ہوگئے ہوں اللہ ان بچوں اور ان کے ماں باپ کو اپنے فضل و کرم سے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا ابتداء ان بچوں سے کہا جائے گا کہ جاؤ جنت میں داخل ہوجاؤ وہ کہیں گے کہ جب تک ہمارے والدین نہیں آتے ہم جنت میں نہیں جائیں گے یہ سوال جواب تین مرتبہ ہوں گے بالآخر ان سے کہا جائے گا کہ جاؤ تم اور تمہارے والدین جنت میں داخل ہوجاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1251، م: 2632
حدیث نمبر: 10623
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا عبيد الله , عن خبيب بن عبد الرحمن , عن حفص بن عاصم , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن صلاتين , وعن لبستين , وعن بيعتين: نهى عن صلاة بعد الفجر حتى تطلع الشمس , وعن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس , وعن اشتمال الصماء , وعن الاحتباء في ثوب واحد تفضي بفرجك إلى السماء" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ صَلَاتَيْنِ , وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ , وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ: نَهَى عَنْ صَلَاةٍ بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ , وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ , وَعَنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ , وَعَنِ الِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ تُفْضِي بِفَرْجِكَ إِلَى السَّمَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی نماز، دو قسم کی خریدوفروخت اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک نماز سے منع فرمایا ہے اور لباس یہ ہے کہ انسان ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھے اور اس کی شرمگاہ پر ذرا سا بھی کپڑا نہ ہو اور یہ کہ نماز پڑھتے وقت انسان اپنے ازار میں لپٹ کر نماز پڑھے اور بیع ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 584، 2145، م:1511
حدیث نمبر: 10624
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج , وعبد الله بن الحارث ، عن ابن جريج , قال: اخبرني زياد , ان ثابتا مولى عبد الرحمن بن زيد اخبره , انه سمع ابا هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد، والقليل على الكثير" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ , قََالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ , أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہئے کہ سوار پیدل کو چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے لوگ زیادہ کو سلام کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6233، م: 2160
حدیث نمبر: 10625
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حبيب , عن الحسن , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد" , وقال ببغداد:" والقليل على الكثير، والصغير على الكبير" , وقال روح ببغداد: والقليل على الكثير.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حُبَيْبٌ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ" , وَقَالَ بِبَغْدَادَ:" وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ، وَالصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ" , وَقَالَ رَوْحٌ بِبَغْدَادَ: وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چاہئے کہ سوار پیدل کو چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے لوگ زیادہ کو سلام کریں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6231، م: 2160، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 10626
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , قال: حدث بن شهاب , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عليكم بالحبة السوداء، فإنها شفاء من كل شيء، إلا من السام" , قال: قال ابن شهاب: الموت.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , قََالَ: حَدَّثَ بْنُ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ، فَإِنَّهَا شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ، إِلَّا مِنَ السَّامِ" , قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: الْمَوْتُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی کا استعمال اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5688، م: 2215
حدیث نمبر: 10627
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا ابن جريج , اخبرني عبد الكريم بن مالك , ان عبيد الله بن عبد الرحمن بن ابي عمرة اخبره، عن عمه , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى ان يكنى بكنيته" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ مَالِكٍ , أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَمِّهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُكْنَى بِكُنْيَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کنیت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3539، م: 2134، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن، وعمه
حدیث نمبر: 10628
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , اخبرنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " حق الضيافة ثلاثة ايام، فما اصاب بعد ذلك , فهو صدقة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حَقُّ الضِّيَافَةِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا أَصَابَ بَعْدَ ذَلِكَ , فَهُوَ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ضیافت (مہمان نوازی) تین دن تک ہوتی ہے اس کے بعد جو کچھ بھی ہے وہ صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10629
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حماد , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا سمع احدكم النداء والإناء على يده , فلا يضعه حتى يقضي حاجته منه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمْ النِّدَاءَ وَالْإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ , فَلَا يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اذان سنے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو جب تک کھانا مکمل نہ کرلے اسے نہ چھوڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10630
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حماد , عن عمار بن ابي عمار , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله , وزاد فيه: وكان المؤذن يؤذن إذا بزغ الفجر.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ , وَزَادَ فِيهِ: وَكَانَ الْمُؤَذِّنُ يُؤَذِّنُ إِذَا بَزَغَ الْفَجْرُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10631
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حماد , عن ثابت , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " للصائم فرحتان: فرحة عند إفطاره , وفرحة حين يلقى ربه عز وجل" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ إِفْطَارِهِ , وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے چنانچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور ایک خوشی آخرت میں ہوگی جب وہ اللہ سے ملاقات کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا سعيد بن ابي عروبة , عن قتادة , حدثنا ابو رافع , عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن ياجوج وماجوج ليحفرون السد كل يوم، حتى إذا كادوا يرون شعاع الشمس، قال: الذي عليهم ارجعوا فستحفرونه غدا، فيعودون إليه كاشد ما كان، حتى إذا بلغت مدتهم، واراد الله عز وجل ان يبعثهم إلى الناس، حفروا، حتى إذا كادوا يرون شعاع الشمس، قال الذي عليهم: ارجعوا فستحفرونه غدا إن شاء الله، ويستثني، فيعودون إليه وهو كهيئته حين تركوه، فيحفرونه ويخرجون على الناس، فينشفون المياه، ويتحصن الناس منهم في حصونهم، فيرمون بسهامهم إلى السماء، فترجع وعليها كهيئة الدم، فيقولون: قهرنا اهل الارض، وعلونا اهل السماء، فيبعث الله عليهم نغفا في اقفائهم فيقتلهم بها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفس محمد بيده، إن دواب الارض لتسمن شكرا من لحومهم ودمائهم" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ لَيَحْفِرُونَ السَّدَّ كُلَّ يَوْمٍ، حَتَّى إِذَا كَادُوا يَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ، قَالَ: الَّذِي عَلَيْهِمْ ارْجِعُوا فَسَتَحْفِرُونَهُ غَدًا، فَيَعُودُونَ إِلَيْهِ كَأَشَدِّ مَا كَانَ، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ مُدَّتُهُمْ، وَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَبْعَثَهُمْ إِلَى النَّاسِ، حَفَرُوا، حَتَّى إِذَا كَادُوا يَرَوْنَ شُعَاعَ الشَّمْسِ، قَالَ الَّذِي عَلَيْهِمْ: ارْجِعُوا فَسَتَحْفِرُونَهُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ، وَيَسْتَثْنِي، فَيَعُودُونَ إِلَيْهِ وَهُوَ كَهَيْئَتِهِ حِينَ تَرَكُوهُ، فَيَحْفِرُونَهُ وَيَخْرُجُونَ عَلَى النَّاسِ، فَيُنَشِّفُونَ الْمِيَاهَ، وَيَتَحَصَّنَ النَّاسُ مِنْهُمْ فِي حُصُونِهِمْ، فَيَرْمُونَ بِسِهَامِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ، فَتَرْجِعُ وَعَلَيْهَا كَهَيْئَةِ الدَّمِ، فَيَقُولُونَ: قَهَرْنَا أَهْلَ الْأَرْضِ، وَعَلَوْنَا أَهْلَ السَّمَاءِ، فَيَبْعَثُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ نَغَفًا فِي أَقْفَائِهِمْ فَيَقْتُلُهُمْ بِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنَّ دَوَابَّ الْأَرْضِ لَتَسْمَنُ شَكَرًا مِنْ لُحُومِهِمْ وَدِمَائِهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یاجوج ماجوج روزانہ سد سکندری میں سوراخ کرتے ہیں اور جب اتنا سوراخ کرلیتے ہیں کہ جس سے سورج کی شعاعیں دیکھ سکیں تو ان کا سردار کہتا ہے کہ اب واپس لوٹ چلو کل تم اسے گرا دوگے لیکن وہ اگلے دن واپس آتے ہیں تو وہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک وہ اپنی مدت کو نہیں پہنچ جاتے اور جب اللہ کا ارادہ ہوگا کہ اب انہیں لوگوں پر مسلط کردیں تو وہ اس میں سوراخ کریں گے اور جب اتنا سوراخ کرچکیں گے کہ جس سے سورج کی شعاعیں دیکھ سکیں تو ان کا سردار کہے گا کہ اب واپس چلو کل تم ان شاء اللہ اسے گرادوگے چنانچہ جب وہ اگلے دن واپس آئیں گے تو وہ دیوار اسی حالت پر ہوگی جس پر وہ اسے چھوڑ کر گئے ہوں گے اور وہ اسے گرا کر لوگوں پر چڑھ دوڑیں گے۔ وہ پانی کے چشموں سے پانی چوس کر ختم کردیں گے لوگ ان کے خوف سے اپنے اپنے قلعوں میں بند ہوجائیں گے پھر وہ اپنے تیر آسمان کی طرف پھینکیں گے جو ان پر خون آلود کرکے لوٹا دئیے جائیں گے اور وہ کہیں گے کہ ہم زمین والوں پر بھی غالب آگئے اور آسمان والوں پر بھی چھاگئے اس کے بعد اللہ ان کی گردنوں میں گدی کے پاس ایک کیڑا مسلط کردیں گے جو ان سب کی موت کا سبب بن جائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے ان کے گوشت اور خون سے زمین کے کیڑے مکوڑے اور جانور خوب سیراب ہو کر انتہائی صحت مند ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وفي الإسناد انقطاع، لم يثبت سماع قتادة من عبدالرحمن
حدیث نمبر: 10633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا شيبان ، عن قتادة ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ياجوج وماجوج" , فذكر معناه , إلا انه قال:" إذا بلغت مدتهم , واراد الله عز وجل ان يبعثهم على الناس".حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ" , فَذَكَرَ مَعْنَاهُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا بَلَغَتْ مُدَّتُهُمْ , وَأَرَادَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَبْعَثَهُمْ عَلَى النَّاسِ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع كسابقه
حدیث نمبر: 10634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , عن محمد بن يحيى بن حبان , عن الاعرج , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن صيام يومين يوم الفطر ويوم النحر" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ النَّحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دونوں دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع كسابقه
حدیث نمبر: 10635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا إسرائيل , عن ابي حصين , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان يوم صوم احدكم , فلا يرفث , ولا يجهل , ولا يؤذي احدا , فإن جهل عليه احد او آذاه , فليقل إني صائم" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ أَبِي حَصِينٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ , فَلَا يَرْفُثْ , وَلَا يَجْهَلْ , وَلَا يُؤْذِي أَحَدًا , فَإِنْ جَهِلَ عَلَيْهِ أَحَدٌ أَوْ آذَاهُ , فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کا کسی دن روزہ ہو تو اسے چاہئے کہ بےتکلف نہ ہو اور جہالت کا مظاہرہ بھی نہ کرے اگر کوئی شخص اس کے سامنے جہالت دکھائے تو اسے کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1894، م: 1151
حدیث نمبر: 10636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , حدثنا ابن شهاب , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل يضحك من رجلين يقتل احدهما الآخر , فيدخلهما الله عز وجل الجنة" , قيل: كيف يكون ذاك؟ قال:" يكون احدهما كافرا , فيقتل الآخر , ثم يسلم فيغزو في سبيل الله فيقتل" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَضْحَكُ مِنْ رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ , فَيُدْخِلُهُمَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ" , قِيلَ: كَيْفَ يَكُونُ ذَاكَ؟ قَالَ:" يَكُونُ أَحَدُهُمَا كَافِرًا , فَيَقْتُلُ الْآخَرَ , ثُمَّ يُسْلِمُ فَيَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان دو آدمیوں پر ہنسی آتی ہے جن میں سے ایک نے دوسرے کو شہید کردیا ہو لیکن پھر دونوں ہی جنت میں داخل ہوجائیں لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کس طرح؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک آدمی تو شہید ہو کر جنت میں داخل ہوگیا پھر اللہ نے دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر اسے بھی اسلام کی طرف ہدایت دے دی اور وہ بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کرکے شہید ہوجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2826، م: 1890
حدیث نمبر: 10637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا ابن جريج , اخبرنا زياد , عن ابن شهاب , ان ابا سلمة بن عبد الرحمن اخبره , انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اطاعني فقد اطاع الله , ومن عصاني فقد عصى الله , ومن اطاع اميري فقد اطاعني , ومن عصى اميري فقد عصاني" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنَا زِيَادٌ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ , وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ , وَمَنْ أَطَاعَ أَمِيرِي فَقَدْ أَطَاعَنِي , وَمَنْ عَصَى أَمِيرِي فَقَدْ عَصَانِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی درحقیقت اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی جس نے میرے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7137، م: 1835
حدیث نمبر: 10638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو داود , عن همام , عن قتادة , وعبد الصمد , حدثنا همام , حدثنا قتادة , المعنى , عن النضر بن انس , عن بشير بن نهيك , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " امطر على ايوب جراد من ذهب , وقال عبد الصمد: فراش، فجعل يلتقطه، فقال: يا ايوب، الم اوسع عليك، قال: يا رب، ومن يشبع من رحمتك , او قال: من فضلك" , قال: عبد الصمد: قال: بلى، ولكن لا غنى بي عن فضلك.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , عَنْ هَمَّامٍ , عَنْ قَتَادَةَ , وَعَبْدِ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , الْمَعْنَى , عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أُمْطِرَ عَلَى أَيُّوبَ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ , وَقَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: فَرَاشٌ، فَجَعَلَ يَلْتَقِطُهُ، فَقَالَ: يَا أَيُّوبُ، أَلَمْ أُوَسِّعْ عَلَيْكَ، قَالَ: يَا رَبِّ، وَمَنْ يَشْبَعُ مِنْ رَحْمَتِكَ , أَوْ قَالَ: مِنْ فَضْلِكَ" , قَالَ: عَبْدُ الصَّمَدِ: قَالَ: بَلَى، وَلَكِنْ لَا غِنًى بِي عَنْ فَضْلِكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوب (علیہ السلام) پر سونے کی ٹڈیاں برسائیں حضرت ایوب (علیہ السلام) انہیں اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے اتنی دیر میں آواز آئی کہ اے ایوب! کیا ہم نے تمہیں جتنا دے رکھا ہے وہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار! آپ کے فضل سے کون مستغنی رہ سکتا ہے؟

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 279
حدیث نمبر: 10639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو داود , حدثنا هشام , عن قتادة , عن شهر بن حوشب , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج على اصحابه وهم يذكرون الكماة، قالوا: تراها جدري الارض؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الكماة من المن، وماؤها شفاء للعين، والعجوة من الجنة , وهي شفاء من السم" .حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى أَصْحَابِهِ وَهُمْ يَذْكُرُونَ الْكَمْأَةَ، قَالُوا: تُرَاهَا جُدَرِيَّ الْأَرْضِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ , وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس تشریف لائے تو وہ اس درخت کے بارے اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے تھے جو سطح زمین سے ابھرتا ہے اور اسے قرار نہیں ہوتا چنانچہ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں وہ کھنبی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کھنبی تو من (جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا) کا حصہ ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لئے شفا ہے اور عجوہ کھجور جنت کی کھجو رہے اور زہر کی شفا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر، ثم هو منقطع بين شهر و بين أبى هريرة
حدیث نمبر: 10640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو داود , حدثنا عمران , عن قتادة , عن عبد الله بن رباح , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بادروا بالاعمال ستا: طلوع الشمس من مغربها، والدجال، والدخان، ودابة الارض، وخويصة احدكم، وامر العامة" .حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , حَدَّثَنَا عِمْرَانُ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ سِتًّا: طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَالدَّجَّالَ، وَالدُّخَانَ، وَدَابَّةَ الْأَرْضِ، وَخُوَيْصَّةَ أَحَدِكُمْ، وَأَمْرَ الْعَامَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھ واقعات رونما ہونے سے قبل اعمال صالحہ میں سبقت کرلو سورج کا مغرب سے طلوع ہونا دجال کا خروج دھواں چھاجانا دابۃ الارض کا خروج تم میں سے کسی خاص آدمی کی موت یا سب کی عمومی موت۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2947
حدیث نمبر: 10641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا سليمان بن بلال , عن إبراهيم بن ابي اسيد , عن جده , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لتتبعن سنن من كان قبلكم شبرا بشبر، وذراعا بذراع، حتى لو دخلوا جحر ضب لدخلتموه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي أَسِيدٍ , عَنْ جَدِّهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ شِبْرًا بِشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے۔ تم لوگ گزشتہ امتوں والے اعمال میں بالشت بالشت بھر اور گز گز بھر مبتلا ہو جاؤ گے حتیٰ کہ اگر وہ کسی گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تم بھی داخل ہو جاؤ گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7319، وهذا إسناد ضعيف، جذ إبراهيم لا يعرف
حدیث نمبر: 10642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا فليح , عن هلال بن علي , عن عطاء بن يسار , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال يوما وهو يحدث وعنده رجل من اهل البادية:" إن رجلا من اهل الجنة استاذن ربه عز وجل في الزرع , فقال له ربه عز وجل: الست فيما شئت؟ قال: بلى , ولكن احب ان ازرع , قال: فبذر فبادر الطرف نباته واستواؤه واستحصاده , فكان امثال الجبال , قال: فيقول له ربه عز وجل: دونك يا ابن آدم , فإنه لا يشبعك شيء" , قال: فقال الاعرابي: والله لا تجده إلا قرشيا او انصاريا , فإنهم اصحاب زرع , واما نحن , فلسنا باصحابه , قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ , عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمًا وَهُوَ يُحَدِّثُ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ:" إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الزَّرْعِ , فَقَالَ لَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَلَسْتَ فِيمَا شِئْتَ؟ قَالَ: بَلَى , وَلَكِنْ أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ , قَالَ: فَبَذَرَ فَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ , فَكَانَ أَمْثَالَ الْجِبَالِ , قَالَ: فَيَقُولُ لَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ: دُونَكَ يَا ابْنَ آدَمَ , فَإِنَّهُ لَا يُشْبِعُكَ شَيْءٌ" , قَالَ: فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: وَاللَّهِ لَا تَجِدُهُ إِلَّا قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا , فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ , وَأَمَّا نَحْنُ , فَلَسْنَا بِأَصْحَابِهِ , قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو کے دوران فرمایا اس وقت ایک دیہاتی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا " کہ ایک جنتی نے اللہ سے درخواست کی اسے کھیتی باڑی کی اجازت دی جائے پروردگار عالم نے اس سے فرمایا کیا تو اپنی خواہشات پوری نہیں کرپارہا؟ اس نے عرض کیا کہ کیوں نہیں لیکن یہ بھی میری خواہش ہے چنانچہ اس نے بیج بویا اور پلک جھپکتے ہی وہ اگ آیا برابر ہوگیا اور کٹ کر پہاڑوں کے برابر اس کے ڈھیر لگ گئے اللہ نے اس سے فرمایا اے ابن آدم یہ لے تیرا پیٹ کوئی چیز نہیں بھر سکتی یہ سن کر وہ دیہاتی کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اسے دیکھیں گے تو وہ کوئی قریشی یا انصاری ہی ہوگا کیونکہ یہی لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں ہم تو یہ کام نہیں کرتے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3348
حدیث نمبر: 10643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا سعيد , وعبد الوهاب , عن سعيد , عن قتادة , عن عبد الرحمن بن آدم , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل كتب الجمعة على من كان قبلنا , فاختلف الناس فيها وهدانا الله لها فالناس لنا فيها تبع , فاليوم لنا , ولليهود غدا , وللنصارى بعد غد , لليهود يوم السبت , وللنصارى يوم الاحد" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ كَتَبَ الْجُمُعَةَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَنَا , فَاخْتَلَفَ النَّاسُ فِيهَا وَهَدَانَا اللَّهُ لَهَا فَالنَّاسُ لَنَا فِيهَا تَبَعٌ , فَالْيَوْمُ لَنَا , وَلِلْيَهُودِ غَدًا , وَلِلنَّصَارَى بَعْدَ غَدٍ , لِلْيَهُودِ يَوْمُ السَّبْتِ , وَلِلنَّصَارَى يَوْمُ الْأَحَدِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم سے پہلے لوگوں پر بھی جمعہ فرض کیا گیا تھا لیکن وہ اس میں اختلاف کرنے لگے جب کہ اللہ نے ہمیں اس معاملے میں رہنمائی عطاء فرمائی چنانچہ اب لوگ اس دن کے متعلق ہمارے تابع ہیں کل کا دن (ہفتہ) یہودیوں کا ہے اور پرسوں کا دن (اتوار) عیسائیوں کا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 876، م: 856
حدیث نمبر: 10644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا همام , حدثنا قتادة , عن عبد الرحمن مولى ام برثن , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فذكر مثله ولم يذكر:" اليوم لنا".حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى أُمِّ بُرْثُنٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ:" الْيَوْمُ لَنَا".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا صالح بن ابي الاخضر , عن ابن شهاب , عن عبد الرحمن الاعرج , انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " خير يوم طلعت عليه الشمس يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه ادخل الجنة، وفيه اخرج منها" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ، وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے اسی میں حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق ہوئی اسی دن وہ جنت میں داخل ہوئے اور اسی دن جنت سے باہر نکالے گئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 854، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح، لكنه متابع
حدیث نمبر: 10646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , حدثنا ابن شهاب , عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , وابي عبد الله الاغر , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " على كل باب مسجد يوم الجمعة ملائكة يكتبون مجيء الرجل , فإذا جلس الإمام طويت الصحف , فالمهجر كالمهدي جزورا , والذي يليه كمهدي البقرة , والذي يليه كمهدي الشاة , والذي يليه كمهدي الدجاجة , والذي يليه كمهدي البيضة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَى كُلِّ بَابِ مَسْجِدٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مَلَائِكَةٌ يَكْتُبُونَ مَجِيءَ الرَّجُلِ , فَإِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ طُوِيَتْ الصُّحُفُ , فَالْمُهَجِّرُ كَالْمُهْدِي جَزُورًا , وَالَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي الْبَقَرَةَ , وَالَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي الشَّاةَ , وَالَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي الدَّجَاجَةَ , وَالَّذِي يَلِيهِ كَمُهْدِي الْبَيْضَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے آجاتے ہیں اور پہلے دوسرے نمبر پر آنے والے نمازی کا ثواب لکھتے رہتے ہیں چنانچہ جمعہ کی نماز میں سب سے پہلے آنے والا اونٹ قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے دوسرے نمبر پر آنے والاگائے ذبح کرنے والے کی طرح تیسرے نمبر پر آنے والا مینڈھا قربان کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے پھر مرغی پھر انڈہ صدقہ کرنے والے کی طرح ثواب پاتا ہے اور جب امام نکل آتا ہے اور منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ کر ذکر سننے کے لئے بیٹھ جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3211، م: 850
حدیث نمبر: 10647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا صالح بن ابي الاخضر , حدثنا ابن شهاب , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليلة اسري بي , اتيت بقدحين قدح لبن، وقدح خمر , فنظرت إليهما فاخذت اللبن , فقال جبريل: الحمد لله الذي هداك للفطرة , لو اخذت الخمر غوت امتك" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ , حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي , أُتِيتُ بِقَدَحَيْنِ قَدَحِ لَبَنٍ، وَقَدَحِ خَمْرٍ , فَنَظَرْتُ إِلَيْهِمَا فَأَخَذْتُ اللَّبَنَ , فَقَالَ جِبْرِيلُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَاكَ لِلْفِطْرَةِ , لَوْ أَخَذْتَ الْخَمْرَ غَوَتْ أُمَّتُكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شب معراج کے موقع پر میرے پاس دو برتن لائے گئے جن میں سے ایک میں دودھ اور دوسرے میں شراب تھی مجھ سے کہا گیا کہ ان میں جسے چاہیں منتخب کرلیں میں نے دودھ اٹھالیا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے مجھ سے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ فطرت صحیحہ کی طرف آپ کی رہنمائی ہوئی اگر آپ شراب اٹھالیتے تو آپ کی امت گمراہ ہوجاتی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3394، م: 168، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح، لكنه توبع
حدیث نمبر: 10648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا ابن جريج , اخبرنا بن شهاب , عن سعيد بن المسيب انه حدثه , عن ابي هريرة لم يرفعه , قال: " قاتل الله اليهود , حرم الله عليهم الشحوم , فباعوها واكلوا ثمنها" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنَا بْنُ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ لَمْ يَرْفَعْهُ , قَالَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ , حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ الشُّحُومَ , فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا ثَمَنَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودیوں پر اللہ کی لعنت ہو ان پر چربی کو حرام قرار دیا گیا لیکن وہ اسے بیچ کر اس کی قیمت کھانے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو هنا موقوف لكن صح مرفوعا، خ: 2224، م: 1583
حدیث نمبر: 10649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر , اخبرنا ابو بكر , عن عاصم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تناجشوا , ولا تدابروا , ولا تنافسوا , ولا تحاسدوا , ولا تباغضوا , ولا يستام الرجل على سوم اخيه , ولا يبع حاضر لباد , دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض , ولا تشترط امراة طلاق اختها" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَنَاجَشُوا , وَلَا تَدَابَرُوا , وَلَا تَنَافَسُوا , وَلَا تَحَاسَدُوا , وَلَا تَبَاغَضُوا , وَلَا يَسْتَامُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ , وَلَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ , دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ , وَلَا تَشْتَرِطْ امْرَأَةٌ طَلَاقَ أُخْتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خریدوفروخت میں ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو دنیا میں ایک دوسرے سے ریس نہ کرو ایک دوسرے سے حسد اور بغض نہ رکھو کوئی آدمی اپنے بھائی کے بھاؤ پر اپنا بھاؤ نہ کرے کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے لوگوں کو چھوڑ دو تاکہ اللہ انہیں ایک دوسرے کے ذریعے رزق عطاء فرمائے اور کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کی شرط نہ لگائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2140، م: 2563
حدیث نمبر: 10650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر , حدثنا ابو بكر , عن عاصم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والله لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا , ولا تؤمنوا حتى تحابوا , قال: إن شئتم دللتكم على ما إذا فعلتموه تحاببتم , افشوا السلام بينكم" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا , وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا , قَالَ: إِنْ شِئْتُمْ دَلَلْتُكُمْ عَلَى مَا إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ , أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم جنت میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتے جب تک کامل مومن نہ ہوجاؤ اور کامل مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرنے لگو کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتادوں جس پر عمل کرنے کے بعد تم ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو؟ آپس میں سلام کو پھیلاؤ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 54
حدیث نمبر: 10651
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر , اخبرنا ابو بكر بن عياش , عن الاعمش , عن ابي حازم , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سالكم بالله فاعطوه، ومن دعاكم فاجيبوه، ولو اهدي إلي كراع لقبلت، ولو دعيت إلى كراع لاجبت" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ، وَلَوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ كُرَاعٌ لَقَبِلْتُ، وَلَوْ دُعِيتُ إِلَى كُرَاعٍ لَأَجَبْتُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص تم سے اللہ کے نام پر مانگے اسے دے دیا کرو اور جو تمہاری دعوت کرے اسے قبول کرلیا کرو اگر مجھے صرف ایک دستی کی دعوت دی جائے تو میں قبول کرلوں گا اور اگر ایک پائے کی دعوت دی جائے تب قبول کرلوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5178
حدیث نمبر: 10652
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود , اخبرنا ابو بكر , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل اهل النار يرى مقعده من الجنة , فيقول: لو ان الله هداني , فيكون عليهم حسرة" , قال" وكل اهل الجنة يرى مقعده من النار، فيقول: لولا ان الله هداني، قال: فيكون له شكرا" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ , أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ أَهْلِ النَّارِ يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ , فَيَقُولُ: لَوْ أَنَّ اللَّهَ هَدَانِي , فَيَكُونُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً" , قَالَ" وَكُلُّ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، فَيَقُولُ: لَوْلَا أَنَّ اللَّهَ هَدَانِي، قَالَ: فَيَكُونُ لَهُ شُكْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر جہنمی کو جنت میں اس کا متوقع ٹھکانہ دکھایا جاتا ہے اور وہ تمنا کرتا ہے کہ کاش مجھے بھی اللہ نے ہدایت سے سرفراز کیا ہوتا اور وہ اس کے لئے باعث حسرت بن جاتا ہے اسی طرح ہر جنتی کو جہنم میں اس کا متوقع ٹھکانہ دکھایا جاتا ہے اور وہ سوچتا ہے کہ اگر اللہ نے مجھے ہدایت نہ دی ہوتی تو میں یہاں ہوتا اور پھر وہ اس پر شکر کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6569
حدیث نمبر: 10653
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر , حدثنا ابو بكر , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جرح جرحا في سبيل الله عز وجل , جاء يوم القيامة كهيئته , لونه لون الدم , وريحه ريح المسك" , قال ابي , وحدثناه عن شريك ايضا يعني اسود.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهِ , لَوْنُهُ لَوْنُ الدَّمِ , وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ" , قَالَ أَبِي , وَحَدَّثَنَاه عَنْ شَرِيكٍ أَيْضًا يَعْنِي أَسْوَدَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2803، م: 1876، إسناده الأول: صحيح، والثاني: ضعيف، شريك سيئ الحفظ، لكنه متابع
حدیث نمبر: 10654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود , حدثنا ابو بكر , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يدخل الفقراء الجنة قبل الاغنياء بنصف يوم، وهو خمس مائة عام" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَدْخُلُ الْفُقَرَاءُ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ بِنِصْفِ يَوْمٍ، وَهُوَ خَمْسُ مِائَةِ عَامٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فقراء مومنین مالدار مسلمانوں کی نسبت پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10655
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود , حدثنا ابو بكر , عن داود , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: اقبل سعد إلى النبي صلى الله عليه وسلم فلما رآه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن في وجه سعد لخبرا" , قال: قتل كسرى، قال: يقول رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لعن الله كسرى، إن اول الناس هلاكا العرب، ثم اهل فارس" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , عَنْ دَاوُدَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: أَقْبَلَ سَعْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَآهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فِي وَجْهِ سَعْدٍ لَخَبَرًا" , قَالَ: قُتِلَ كِسْرَى، قَالَ: يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَعَنَ اللَّهُ كِسْرَى، إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ هَلَاكًا الْعَرَبُ، ثُمَّ أَهْلُ فَارِسَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا کہ سعد کے چہرے میں خیروبرکت کے آثار ہیں پھر فرمایا کسریٰ قتل ہوگیا اللہ کسریٰ پر اپنی لعنت نازل فرمائے جو عرب کو پھر اہل فارس کو ہلاک کرنے والوں میں سب سے پہلا شخص ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف داود
حدیث نمبر: 10656
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر , حدثنا ابو بكر بن عياش , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يؤتى بالموت يوم القيامة كبشا، فيقال: يا اهل الجنة، تعرفون هذا؟ فيطلعون خائفين، قال: فيقولون: نعم، قال: ثم يناد اهل النار: تعرفون هذا؟ فيقولون: نعم، فيذبح , ثم يقال: خلود في الجنة , وخلود في النار" , حدثنا اسود بن عامر , اخبرنا ابو بكر , عن عاصم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , مثله , انه زاد فيه:" يؤتى على الصراط فيذبح".حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُؤْتَى بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَبْشًا، فَيُقَالُ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ، قَالَ: فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ يُنَادَ أَهْلُ النَّارِ: تَعْرِفُونَ هَذَا؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيُذْبَحُ , ثُمَّ يُقَالُ: خُلُودٌ فِي الْجَنَّةِ , وَخُلُودٌ فِي النَّارِ" , حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , مِثْلَهُ , أَنَّهُ زَادَ فِيهِ:" يُؤْتَى عَلَى الصِّرَاطِ فَيُذْبَحُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن موت کو مینڈھے کی شکل میں لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا اور اہل جنت کو پکار کر بلایا جائے گا وہ خوفزدہ ہو کر جھانکیں گے کہ کہیں انہیں جنت سے نکال تو نہیں دیا جائے گا پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے کہ جی ہاں! پھر اہل جہنم کو پکار کر آواز دی جائے گی کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے جی ہاں چنانچہ اللہ کے حکم پر اسے پل صراط پر ذبح کر دیا جائے گا اور دونوں گروہوں سے کہا جائے گا کہ تم جن حالات میں رہ رہے ہو۔ اس میں تم ہمیشہ ہمیش رہو گے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10657
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10658
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن عامر , اخبرنا ابو بكر , عن هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , قال: دخل رجل على اهله , فلما راى ما بهم من الحاجة , خرج إلى البرية , فلما رات امراته قامت إلى الرحى، فوضعتها، وإلى التنور فسجرته، ثم قالت: اللهم ارزقنا فنظرت، فإذا الجفنة قد امتلات، قال: وذهبت إلى التنور فوجدته ممتلئا، قال: فرجع الزوج , قال: اصبتم بعدي شيئا؟ قالت امراته: نعم من ربنا , قام إلى الرحى , فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: " اما إنه لو لم يرفعها , لم تزل تدور إلى يوم القيامة" ." شهدت النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول: " والله، لان ياتي احدكم صبيرا , ثم يحمله يبيعه فيستعف منه , خير له من ان ياتي رجلا يساله" .حَدَّثَنَا ابْنُ عَامِرٍ , أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى أَهْلِهِ , فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ الْحَاجَةِ , خَرَجَ إِلَى الْبَرِّيَّةِ , فَلَمَّا رَأَتْ امْرَأَتُهُ قَامَتْ إِلَى الرَّحَى، فَوَضَعَتْهَا، وَإِلَى التَّنُّورِ فَسَجَرَتْهُ، ثُمَّ قَالَتْ: اللَّهُمَّ ارْزُقْنَا فَنَظَرَتْ، فَإِذَا الْجَفْنَةُ قَدْ امْتَلَأَتْ، قََالَ: وَذَهَبَتْ إِلَى التَّنُّورِ فَوَجَدَتْهُ مُمْتَلِئًا، قََالَ: فَرَجَعَ الزَّوْجُ , قََالَ: أَصَبْتُمْ بَعْدِي شَيْئًا؟ قَالَتْ امْرَأَتُهُ: نَعَمْ مِنْ رَبِّنَا , قَامَ إِلَى الرَّحَى , فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَمَا إِنَّهُ لَوْ لَمْ يَرْفَعْهَا , لَمْ تَزَلْ تَدُورُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" ." شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: " وَاللَّهِ، لَأَنْ يَأْتِيَ أَحَدُكُمْ صَبِيرًا , ثُمَّ يَحْمِلَهُ يَبِيعَهُ فَيَسْتَعِفَّ مِنْهُ , خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا يَسْأَلُهُ" .
ایک آدمی اپنی بیوی کے پاس آیا اس نے اس پر پریشانی کے حالات دیکھے تو وہ جنگل کی طرف نکل گیا یہ دیکھ کر اس کی بیوی چکی کی طرف بڑھی اور اسے لا کر رکھا اور تنور کو دہکایا اور کہنے لگی کہ اے اللہ ہمیں رزق عطاء فرما اس نے دیکھا تو ہنڈیا بھر چکی تھی تنور کے پاس گئی تو وہ بھی بھرا ہوا تھا تھوڑی دیر میں اس کا شوہر واپس آگیا اور کہنے لگا کیا میرے بعد تمہیں کچھ حاصل ہوا ہے؟ اس کی بیوی نے کہا ہاں ہمارے رب کی طرف سے چنانچہ وہ اٹھ کرچکی کے پاس گیا اور اسے اٹھالیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر وہ چکی اس کی جگہ سے نہ اٹھاتا تو وہ قیامت تک گھومتی ہی رہتی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری موجودگی میں فرمایا بخدا! یہ بات بہت بہتر ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی پہاڑ پر جائے لکڑیاں باندھے اور اپنی پیٹھ پر لاد کر اسے بیچے اور اس سے عفت حاصل کرے بہ نسبت اس کے کہ کسی آدمی کے پاس جا کر سوال کرے

حكم دارالسلام: صحيح، أنظر، خ: 1470، م: 1042
حدیث نمبر: 10659
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا اسود بن عامر , حدثنا كامل , وابو المنذر , حدثنا كامل ابو العلاء ، قال اسود: قال: اخبرنا المعنى , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء، " فإذا سجد وثب الحسن , والحسين على ظهره، فإذا رفع راسه، اخذهما بيده من خلفه اخذا رفيقا، ويضعهما على الارض، فإذا عاد عادا , حتى إذا قضى صلاته، اقعدهما على فخذيه، قال: فقمت إليه، فقلت: يا رسول الله , اردهما , فبرقت برقة , فقال لهما:" الحقا بامكما"، قال: فمكث ضوءها حتى دخلا" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ , حَدَّثَنَا كَامِلٌ , وَأَبُو الْمُنْذِرِ , حَدَّثَنَا كَامِلٌ أَبُو الْعَلَاءِ ، قََالَ أَسْوَدُ: قََالَ: أَخْبَرَنَا الْمَعْنَى , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، " فَإِذَا سَجَدَ وَثَبَ الْحَسَنُ , وَالْحُسَيْنُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، أَخَذَهُمَا بِيَدِهِ مِنْ خَلْفِهِ أَخْذًا رَفِيقًا، وَيَضَعُهُمَا عَلَى الْأَرْضِ، فَإِذَا عَادَ عَادَا , حَتَّى إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ، أَقْعَدَهُمَا عَلَى فَخِذَيْهِ، قَالَ: فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرُدُّهُمَا , فَبَرَقَتْ بَرْقَةٌ , فَقَالَ لَهُمَا:" الْحَقَا بِأُمِّكُمَا"، قَالَ: فَمَكَثَ ضَوْءُهَا حَتَّى دَخَلَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عشاء پڑھ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدے میں گئے تو حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہ کود کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر چڑھ گئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے سے سر اٹھایا تو انہیں اپنا ہاتھ پیچھے کرکے آہستہ سے پکڑ لیا اور انہیں زمین پر اتار دیا اور ساری نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سجدے میں جاتے تو یہ دنوں ایساہی کرتے، یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوگئے اور انہیں اپنی ران پر بٹھالیا میں کھڑا ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ان دونوں کو چھوڑ آؤں؟ اسی لمحے ایک روشنی کو ندی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں سے فرمایا اپنی امی کے پاس چلے جاؤ او وہ روشنی اس وقت تک رہی جب تک وہ اپنے گھر میں داخل نہ ہو گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10660
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد بإسناده , عن ابي صالح , حدثنا ابو هريرة , قال: حتى دخلا على امهما.حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ بِإِسْنَادِهِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ , قََالَ: حَتَّى دَخَلَا عَلَى أُمِّهِمَا.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10661
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , عن ابن شهاب , عن حنظلة بن علي الاسلمي , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليهلن عيسى ابن مريم بفج الروحاء بالحج او العمرة، او ليثنيهما جميعا" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ الْأَسْلَمِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيُهِلَّنَّ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَاءِ بِالْحَجِّ أَوْ الْعُمْرَةِ، أَوْ لَيُثَنِّيَهُمَا جَمِيعًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا ضرور ہوگا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مقام فج الروحاء سے حج یا عمرہ یا دونوں کا احرام باندھیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م:1252
حدیث نمبر: 10662
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا هشام بن ابي عبد الله , وحسين بن ذكوان , عن يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تقدموا قبل رمضان بصوم يوم او يومين , إلا رجلا كان يصوم صياما فيصله به" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ , وَحُسَيْنُ بْنُ ذَكْوَانَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَقَدَّمُوا قَبْلَ رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ أَوْ يَوْمَيْنِ , إِلَّا رَجُلًا كَانَ يَصُومُ صِيَامًا فَيَصِلُهُ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھا کرو البتہ اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول پہلے سے روزہ رکھنے کا ہو کہ اسے روزہ رکھ لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1914، م: 1082
حدیث نمبر: 10663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حماد , عن ثابت , عن ابي عثمان , ان ابا هريرة كان في سفر , فلما نزلوا ارسلوا إليه وهو يصلي , قال: إني صائم، فقال ابو هريرة : صدق , وان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " صوم شهر الصبر، وثلاثة ايام من كل شهر، صوم الدهر كله" , فقد صمت ثلاثة ايام من اول الشهر , فانا مفطر في تخفيف الله , صائم في تضعيف الله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ فِي سَفَرٍ , فَلَمَّا نَزَلُوا أَرْسَلُوا إِلَيْهِ وَهُوَ يُصَلِّي , قََالَ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : صَدَقَ , وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَوْمُ شَهْرِ الصَّبْرِ، وَثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، صَوْمُ الدَّهْرِ كُلِّهِ" , فَقَدْ صُمْتُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ أَوَّلِ الشَّهْرِ , فَأَنَا مُفْطِرٌ فِي تَخْفِيفِ اللَّهِ , صَائِمٌ فِي تَضْعِيفِ اللَّهِ.
ابوعثمان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سفر میں تھے لوگوں نے ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کھانا کھانے کے لئے بلا بھیجا وہ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے انہوں نے قاصد سے کہلا بھیجا کہ میں روزے سے ہوں چنانچہ لوگوں نے کھانا کھانا شروع کردیا جب وہ کھانے سے فارغ ہونے کے قریب ہوئے تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی آگئے اور کھانا شروع کردیا لوگ قاصد کی طرف دیکھنے لگے اس نے کہا مجھے کیوں گھورتے ہو انہوں نے خود ہی مجھ سے کہا تھا کہ میں روزے سے ہوں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ سچ کہہ رہا ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ماہ رمضان کے مکمل روزے اور ہر مہینے میں تین روزے رکھ لیناپورے سال روزہ رکھنے کے برابر ہے چنانچہ میں ہر مہینے تین روزے رکھتا ہوں میں جب روزہ کھولتاہوں (نہیں رکھتا) تو اللہ کی تخفیف کے سائے تلے اور رکھتا ہوں تو اللہ کی تضعیف (ہر عمل کا بدلہ دگنا کرنے) کے سائے تلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10664
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا صالح , حدثنا بن شهاب , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث عبد الله بن حذافة يطوف في منى ان: " لا تصوموا هذه الايام , فإنها ايام اكل وشرب وذكر الله عز وجل" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا صَالِحٌ , حَدَّثَنَا بْنُ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ يَطُوفُ فِي مِنًى أَنْ: " لَا تَصُومُوا هَذِهِ الْأَيَّامَ , فَإِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو منیٰ میں گھوم پھر کر یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا کہ ان ایام میں روزہ نہ رکھوایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح
حدیث نمبر: 10665
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا عوف , وهشام , عن محمد , عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اكل احدكم , او شرب ناسيا وهو صائم، فليتم صومه، فإنما اطعمه الله وسقاه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا عَوْفٌ , وَهِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ , أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا وَهُوَ صَائِمٌ، فَلْيُتِمَّ صَوْمَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص روزہ رکھے اور بھولے سے کچھ کھا پی لے تو اسے اپنا روزہ پھر بھی پورا کرنا چاہئے کیونکہ اسے اللہ نے کھلایا پلایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1933، م: 1155
حدیث نمبر: 10666
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا موسى بن داود , حدثنا زهير , عن ابي إسحاق , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤذن مؤتمن , والإمام ضامن , اللهم ارشد الائمة , واغفر للمؤذنين" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ , وَالْإِمَامُ ضَامِنٌ , اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ , وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام ضامن ہوتا ہے اور مؤذن امانت دار اے اللہ اماموں کی رہنمائی فرما اور موذنین کی مغفرت فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10667
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان ينبذ في الدباء والمزفت" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُنْبَذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1993
حدیث نمبر: 10668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , وابو النضر , قالا: حدثنا المسعودي , عن علقمة بن مرثد , عن ابي الربيع , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان من دعائه: " اللهم اغفر لي ما قدمت , وما اخرت , وما اسررت , وما اعلنت , وإسرافي , وما انت اعلم به مني , انت المقدم وانت المؤخر , لا إله إلا انت" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , وَأَبُو النَّضْرِ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ , عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ , عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِنْ دُعَائِهِ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ , وَمَا أَخَّرْتُ , وَمَا أَسْرَرْتُ , وَمَا أَعْلَنْتُ , وَإِسْرَافِي , وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي , أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ , لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعاء فرمایا کرتے تھے اے اللہ میرے اگلے پچھلے پوشیدہ اور ظاہر سب گناہوں اور حد سے تجاوز کرنے کو معاف فرما اور ان گناہوں کو بھی معاف فرما جنہیں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی آگے پیچھے کرنے والا ہے اور تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , حدثنا ابن شهاب , عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتمنى احدكم الموت، إما مسيء فيستغفر، او محسن فيزداد" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ , عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمْ الْمَوْتَ، إِمَّا مُسِيءٌ فَيَسْتَغْفِرُ، أَوْ مُحْسِنٌ فَيَزْدَادُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے کیونکہ اگر وہ نیکو کار ہے تو ہوسکتا ہے کہ اس کی نیکیوں میں اور اضافہ ہوجائے اور اگر وہ گناہگار ہے تو ہوسکتا ہے کہ توبہ کرلے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7235، م: 2682
حدیث نمبر: 10670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , ومحمد بن جعفر , قالا: حدثنا عوف , عن الحسن , قال: بلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لله عز وجل مائة رحمة، وإنه قسم رحمة واحدة بين اهل الارض، فوسعتهم إلى آجالهم، وذخر تسعة وتسعين رحمة لاوليائه، والله عز وجل قابض تلك الرحمة التي قسمها بين اهل الارض إلى التسعة والتسعين فيكملها مائة رحمة لاوليائه يوم القيامة" , قال محمد في حديثه: وحدثني بهذا الحديث محمد بن سيرين , وخلاس كلاهما، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثل ذلك.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ , عَنِ الْحَسَنِ , قََالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِائَةُ رَحْمَةٍ، وَإِنَّهُ قَسَمَ رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ أَهْلِ الْأَرْضِ، فَوَسِعَتْهُمْ إِلَى آجَالِهِمْ، وَذَخَرَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ رَحْمَةً لِأَوْلِيَائِهِ، وَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قَابِضٌ تِلْكَ الرَّحْمَةَ الَّتِي قَسَمَهَا بَيْنَ أَهْلِ الْأَرْضِ إِلَى التِّسْعَةِ وَالتِّسْعِينَ فَيُكَمِّلُهَا مِائَةَ رَحْمَةٍ لِأَوْلِيَائِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قَالَ مُحَمَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: وَحَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ , وَخِلَاسٌ كِلَاهُمَا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَ ذَلِكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں جن میں سے اللہ نے تمام زمین والوں پر صرف ایک رحمت نازل فرمائی ہے اور باقی ننانوے رحمتیں اللہ نے اپنے اولیاء کے لئے رکھ چھوڑی ہیں پھر اللہ اس ایک رحمت کو بھی لے کر ان ننانوے رحمتوں کے ساتھ ملا دے گا اور قیامت کے دن اپنے اولیاء پر پوری سور حمتیں فرمائے گا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2752، وله إسنادان، الأول: مرسل، والثاني: صحيح من جهة ابن سيرين، ومنقطع من خلاس فإنه لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 10671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا عوف , عن خلاس بن عمرو , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا عَوْفٌ , عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خلاس لم يسمع من أبى هريرة، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10672
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا عوف , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا عَوْفٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10673
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح بن عبادة , حدثنا محمد بن ابي حفصة , عن ابن شهاب , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقبل الحسن بن علي رضي الله عنهما , فقال: الاقرع بن حابس إن لي عشرة من الولد , ما قبلت منهم احدا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لا يرحم لا يرحم" .حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , فَقَالَ: الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ إِنَّ لِي عَشَرَةً مِنَ الْوَلَدِ , مَا قَبَّلْتُ مِنْهُمْ أَحَدًا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ اقرع بن حابس نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرات حسن رضی اللہ عنہ کو چوم رہے ہیں وہ کہنے لگے کہ میرے تو دس بیٹے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی کو کبھی نہیں چوما؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5997، م:2318
حدیث نمبر: 10674
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج، وعبد الله بن الحارث , عن ابن جريج , اخبرني موسى بن عقبة , عن نافع , ان ابا هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا احب الله العبد نادى جبريل: إن الله قد احب فلانا فاحبوه، فيحبه جبريل، ثم ينادي جبريل في اهل السماء: إن الله قد احب فلانا فاحبوه , فيحبه اهل السماء , ثم يوضع له القبول في اهل الارض" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ , عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ الْعَبْدَ نَادَى جِبْرِيلَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ، فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، ثُمَّ يُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّ فُلَانًا فَأَحِبُّوهُ , فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ , ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الْأَرْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ جب کسی بندے سے محبت فرماتا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) سے کہتا ہے کہ میں فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں تم بھی اس سے محبت کرو اور جبرائیل آسمان والوں سے کہتے ہیں کہ تمہارا پروردگار فلاں شخص سے محبت کرتا ہے اس لئے تم بھی اس سے محبت کرو چنانچہ سارے آسمان والے اس سے محبت کرنے لگتے ہیں اس کے بعد زمین والوں میں اس کی مقبولیت ڈال دی جاتی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3209، م: 2637
حدیث نمبر: 10675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا شعبة , قال: سمعت داود بن فراهيج , قال: سمعت ابا هريرة يحدث , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما زال جبريل يوصيني بالجار , حتى ظننت انه سيورثه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , قََالَ: سَمِعْتُ دَاوُدَ بْنَ فَرَاهِيجَ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ , حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت جبرائیل (علیہ السلام) مجھے پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت اتنے تسلسل کے ساتھ کرتے رہے کہ مجھے یہ خیال ہونے لگا کہ عنقریب وہ اسے وارث قرار دے دیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10676
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا هشام , عن محمد بن واسع , عن محمد بن المنكدر , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من نفس عن اخيه المسلم كربة من كرب الدنيا نفس الله عنه كربة من كرب الآخرة , ومن ستر عن اخيه المسلم ستره الله في الدنيا والآخرة , والله في عون العبد ما كان العبد في عون اخيه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ نَفَّسَ عَنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الْآخِرَةِ , وَمَنْ سَتَرَ عَنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ , وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان سے دنیا کی پریشانیوں میں سے کسی ایک پریشانی کو دور کرتا ہے تو اللہ قیامت کے دن اس کی ایک پریشانی کو دور فرمائے گا جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے اللہ آخرت میں اس کے عیوب پر پردہ ڈالے گا اور بندہ جب تک اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے اللہ تعالیٰ بندہ کی مدد میں لگا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2699
حدیث نمبر: 10677
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا ابن ابي ذئب , عن المقبري , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا ينجي احدكم عمله" , قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا , إلا ان يتغمدني الله منه برحمة , فسددوا , وقاربوا , واغدوا , وروحوا , وشيء من الدلجة , والقصد القصد تبلغوا" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُنْجِي أَحَدَكُمْ عَمَلُهُ" , قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا , إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ , فَسَدِّدُوا , وَقَارِبُوا , وَاغْدُوا , وَرُوحُوا , وَشَيْءٌ مِنَ الدُّلْجَةِ , وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلاسکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے لہذا تم راہ راست پر رہو۔ لیکن صراط مستقیم کے قریب رہو صبح وشام نکلو رات کا کچھ وقت عبادت کے لئے رکھو اور میانہ روی اختیار کرو منزل مقصد تک پہنچ جاؤگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5973، م:2816
حدیث نمبر: 10678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا عوف , عن الحسن , عن النبي صلى الله عليه وسلم. وخلاس , ومحمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال في هذه الآية: " يايها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبراه الله مما قالوا سورة الاحزاب آية 69، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن موسى كان رجلا حييا ستيرا , لا يكاد يري من جلده شيئا استحياء منه , قال: فآذاه من آذاه من بني إسرائيل , قالوا: ما يتستر هذا التستر إلا من عيب بجلده , إما برصا وإما ادرة، وقال روح مرة: ادرة وإما آفة، وإن الله عز وجل اراد ان يبرئه مما قالوا، وإن موسى خلا يوما , فوضع ثوبه على حجر , ثم اغتسل، فلما فرغ اقبل إلى ثوبه لياخذه , وإن الحجر عدا بثوبه , فاخذ موسى عصاه وطلب الحجر , وجعل يقول: ثوبي حجر , ثوبي حجر , حتى انتهى إلى ملإ من بني إسرائيل , فراوه عريانا كاحسن الرجال خلقا , وابراه مما كانوا يقولون له , وقام الحجر , فاخذ ثوبه وطفق بالحجر ضربا بعصاه , قال: فوالله إن في الحجر لندبا من اثر ضربه ثلاثا، او اربعا، او خمسا" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا عَوْفٌ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَخِلَاسٌ , وَمُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: " يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا سورة الأحزاب آية 69، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مُوسَى كَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سِتِّيرًا , لَا يَكَادُ يُرِي مِنْ جِلْدِهِ شَيْئًا اسْتِحْيَاءً مِنْهُ , قَالَ: فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ , قَالُوا: مَا يَتَسَتَّرُ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ , إِمَّا بَرَصًا وَإِمَّا أُدْرَةً، وَقَالَ رَوْحٌ مَرَّةً: أُدْرَةً وَإِمَّا آفَةً، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ مِمَّا قَالُوا، وَإِنَّ مُوسَى خَلَا يَوْمًا , فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ , ثُمَّ اغْتَسَلَ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ إِلَى ثَوْبِهِ لِيَأْخُذَهُ , وَإِنَّ الْحَجَرَ عَدَا بِثَوْبِهِ , فَأَخَذَ مُوسَى عَصَاهُ وَطَلَبَ الْحَجَرَ , وَجَعَلَ يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ , ثَوْبِي حَجَرُ , حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ , فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا كَأَحْسَنِ الرِّجَالِ خَلْقًا , وَأَبْرَأَهُ مِمَّا كَانُوا يَقُولُونَ لَهُ , وَقَامَ الْحَجَرُ , فَأَخَذَ ثَوْبَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا بِعَصَاهُ , قَالَ: فَوَاللَّهِ إِنَّ فِي الْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ ضَرْبِهِ ثَلَاثًا، أَوْ أَرْبَعًا، أَوْ خَمْسًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا اے اہل ایمان ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اذیت پہنچائی پھر اللہ نے انہیں ان کی کہی ہوئی بات سے بری کردیا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بڑے شرم وحیاء اور پردے والے تھے اسی وجہ سے ان کے جسم پر کسی آدمی کی نظر نہیں پڑتی تھی، بنی اسرائیل کے کچھ لوگوں نے انہیں اذیت دی اور وہ کہنے لگے کہ یہ جو اتنا پردہ کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جسم میں کوئی عیب ہے برص کا یا غدود پھولے ہونے کا (یا کوئی بیماری) اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہوا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ان کی کہی ہوئی باتوں سے بری کردیں چنانچہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) غسل کرنے کے لئے گئے تو اپنے کپڑے حسب معمول اتار کر پتھر پر رکھ دئیے وہ پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس کے پیچھے پیچھے اے پتھر میرے کپڑے اے پتھر میرے کپڑے کہتے ہوئے دوڑے یہاں تک کہ وہ بنی اسرائیل کی ایک جماعت کے پاس پہنچ کر رک گیا انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو برہنہ دیکھا تو جسمانی طور پر وہ انتہائی حسین اور ان کے لگائے ہوئے عیب سے بری تھے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے اپنے کپڑے لے کر اسے مارنا شروع کردیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ واللہ! اس پتھر پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی مار کی وجہ سے چار پانچ نشان پڑگئے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 278، م: 339، وله إسنادان، الأول: منقطع لأن الحسن لم يسمع من أبى هريرة، والثاني: صحيح من جهة ابن سيرين، ومنقطع من جهة خلاس لأنه لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 10679
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا عمر بن ذر , عن مجاهد , ان ابا هريرة كان يقول: والله، إن كنت لاعتمد بكبدي على الارض من الجوع، وإن كنت لاشد الحجر على بطني من الجوع , ولقد قعدت يوما على طريقهم الذي يخرجون منه , فمر ابو بكر رضي الله تعالى عنه، فسالته عن آية من كتاب الله عز وجل , ما سالته إلا ليستتبعني , فلم يفعل , فمر عمر رضي الله تعالى عنه، فسالته عن آية من كتاب الله , ما سالته إلا ليستتبعني , فلم يفعل , فمر ابو القاسم صلى الله عليه وسلم فعرف ما في وجهي , وما في نفسي , فقال: " ابا هريرة" , فقلت له: لبيك يا رسول الله , فقال:" الحق" واستاذنت , فاذن لي، فوجدت لبنا في قدح، فقال:" من اين لكم هذا اللبن؟" , فقالوا: اهداه لنا فلان او آل فلان , قال:" ابا هريرة"، قلت: لبيك يا رسول الله، قال:" انطلق إلى اهل الصفة، فادعهم لي" , قال: واهل الصفة اضياف الإسلام لم ياووا إلى اهل , ولا مال , إذا جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم هدية , اصاب منها وبعث إليهم منها , قال: واحزنني ذلك , وكنت ارجو ان اصيب من اللبن شربة اتقوى بها بقية يومي وليلتي , فقلت: انا الرسول , فإذا جاء القوم كنت انا الذي اعطيهم , فقلت: ما يبقى لي من هذا اللبن؟ ولم يكن من طاعة الله وطاعة رسوله بد , فانطلقت فدعوتهم , فاقبلوا , فاستاذنوا , فاذن لهم , فاخذوا مجالسهم من البيت , ثم قال:" ابا هر، خذ فاعطهم" , فاخذت القدح , فجعلت اعطيهم , فياخذ الرجل القدح , فيشرب حتى يروى , ثم يرد القدح , فاعطيه الآخر , فيشرب حتى يروى , ثم يرد القدح , حتى اتيت على آخرهم , ودفعت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فاخذ القدح , فوضعه في يده , وبقي فيه فضلة، ثم رفع راسه، فنظر إلي وتبسم، فقال:" ابا هر" , قلت: لبيك يا رسول الله، قال:" بقيت انا وانت"، فقلت: صدقت يا رسول الله، قال:" فاقعد فاشرب" , قال: فقعدت فشربت , ثم قال لي:" اشرب" , فشربت , فما زال يقول لي:" اشرب" , فاشرب، حتى قلت: لا والذي بعثك بالحق، ما اجد لها في مسلكا , قال:" ناولني القدح"، فرددت إليه القدح، فشرب من الفضلة .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ , عَنْ مُجَاهِدٍ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ: وَاللَّهِ، إِنْ كُنْتُ لَأَعْتَمِدُ بِكَبِدِي عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْجُوعِ، وَإِنْ كُنْتُ لَأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَى بَطْنِي مِنَ الْجُوعِ , وَلَقَدْ قَعَدْتُ يَوْمًا عَلَى طَرِيقِهِمْ الَّذِي يَخْرُجُونَ مِنْهُ , فَمَرَّ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيَسْتَتْبِعَنِي , فَلَمْ يَفْعَلْ , فَمَرَّ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ , مَا سَأَلْتُهُ إِلَّا لِيَسْتَتْبِعَنِي , فَلَمْ يَفْعَلْ , فَمَرَّ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَفَ مَا فِي وَجْهِي , وَمَا فِي نَفْسِي , فَقَالَ: " أَبَا هُرَيْرَةَ" , فَقُلْتُ لَهُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَقَالَ:" الْحَقْ" وَاسْتَأْذَنْتُ , فَأَذِنَ لِي، فَوَجَدْتُ لَبَنًا فِي قَدَحٍ، فَقَالَ:" مِنْ أَيْنَ لَكُمْ هَذَا اللَّبَنُ؟" , فَقَالُوا: أَهْدَاهُ لَنَا فُلَانٌ أَوْ آلُ فُلَانٍ , قَالَ:" أَبَا هُرَيْرَةَ"، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" انْطَلِقْ إِلَى أَهْلِ الصُّفَّةِ، فَادْعُهُمْ لِي" , قَالَ: وَأَهْلُ الصُّفَّةِ أَضْيَافُ الْإِسْلَامِ لَمْ يَأْوُوا إِلَى أَهْلٍ , وَلَا مَالٍ , إِذَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةٌ , أَصَابَ مِنْهَا وَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مِنْهَا , قَالَ: وَأَحْزَنَنِي ذَلِكَ , وَكُنْتُ أَرْجُو أَنْ أُصِيبَ مِنَ اللَّبَنِ شَرْبَةً أَتَقَوَّى بِهَا بَقِيَّةَ يَوْمِي وَلَيْلَتِي , فَقُلْتُ: أَنَا الرَّسُولُ , فَإِذَا جَاءَ الْقَوْمُ كُنْتُ أَنَا الَّذِي أُعْطِيهِمْ , فَقُلْتُ: مَا يَبْقَى لِي مِنْ هَذَا اللَّبَنِ؟ وَلَمْ يَكُنْ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ وَطَاعَةِ رَسُولِهِ بُدٌّ , فَانْطَلَقْتُ فَدَعَوْتُهُمْ , فَأَقْبَلُوا , فَاسْتَأْذَنُوا , فَأَذِنَ لَهُمْ , فَأَخَذُوا مَجَالِسَهُمْ مِنَ الْبَيْتِ , ثُمَّ قَالَ:" أَبَا هِرٍّ، خُذْ فَأَعْطِهِمْ" , فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ , فَجَعَلْتُ أُعْطِيهِمْ , فَيَأْخُذُ الرَّجُلُ الْقَدَحَ , فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى , ثُمَّ يَرُدُّ الْقَدَحَ , فَأُعْطِيهِ الْآخَرَ , فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى , ثُمَّ يَرُدُّ الْقَدَحَ , حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى آخِرِهِمْ , وَدَفَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخَذَ الْقَدَحَ , فَوَضَعَهُ فِي يَدِهِ , وَبَقِيَ فِيهِ فَضْلَةٌ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَنَظَرَ إِلَيَّ وَتَبَسَّمَ، فَقَالَ:" أَبَا هِرٍّ" , قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" بَقِيتُ أَنَا وَأَنْتَ"، فَقُلْتُ: صَدَقْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَاقْعُدْ فَاشْرَبْ" , قَالَ: فَقَعَدْتُ فَشَرِبْتُ , ثُمَّ قَالَ لِيَ:" اشْرَبْ" , فَشَرِبْتُ , فَمَا زَالَ يَقُولُ لِيَ:" اشْرَبْ" , فَأَشْرَبُ، حَتَّى قُلْتُ: لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا أَجِدُ لَهَا فِيَّ مَسْلَكًا , قَالَ:" نَاوِلْنِي الْقَدَحَ"، فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ الْقَدَحَ، فَشَرِبَ مِنَ الْفَضْلَةِ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے اللہ کی قسم ہے میں بھوک کی وجہ سے اپنے پیٹ کو زمین پر سہارا دے لیتا تھا اور بھوک کے غلبے کی وجہ سے پیٹ پر پتھرباندھ لیتا تھا ایک روز میں مسلمانوں کے راستہ میں جا کر بیٹھ گیا اسی راستہ سے لوگ جایا کرتے تھے تھوڑی دیر میں ادھر سے ابوبکر رضی اللہ عنہ گزرے میں نے ان سے قرآن کی ایک آیت دریافت کی اور صرف اس لئے دریافت کی تھی کہ مجھے باتیں کرتے ہوئے اپنے ساتھ لے جائیں گے لیکن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ چلے گئے کھانا نہ کھلایا پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ گزرے میں نے ان سے بھی قرآن کی ایک آیت دریافت کی اور صرف اس لئے دریافت کی کہ مجھے باتیں کرتے ہوئے اپنے ساتھ لے جائیں گے لیکن وہ بھی گزر گئے اور کھانا نہ کھلایا۔ اخیر میں حضور گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور مجھے دیکھ کر مسکرائے میرے دل کی بات اور چہرہ کی علامات پہچان گئے پھر فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں نے عرض کیا جی حضور فرمایا (گھرآکر) ملنا یہ فرما کر تشریف لے گئے اور میں پیچھے پیچھے چل دیاحضور صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہوئے مجھے اجازت دی اور میں بھی اندر پہنچ گیا وہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک پیالہ دودھ رکھا ہوا ملا فرمایا یہ کہاں سے آیا؟ عرض کیا گیا فلاں شخص نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں بھیجا تھا فرمایا ابوہریرہ! میں نے عرض کیا جی حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا اہل صفہ کو جا کر بلا لاؤ اہل صفہ درحقیقت اسلام کے مہمان تھے ان کا گھربار اور مال نہ تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب صدقہ کا مال آتا تھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے خود کچھ نہ کھاتے تھے بلکہ ان کو بھیج دیتے تھے۔ اور تحفہ آتا تو خود بھی اس میں سے کچھ لیتے تھے اور ان کے پاس بھی بھیج دیتے تھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ار شاد پر ذراسی گھبراہٹ ہوئی اور میں نے کہا کہ اہل صفہ کے مقابلہ میں اس دودھ کی مقدار ہی کیا ہے؟ بہتر تو یہ تھا کہ میں اس میں سے پی لیتا تاکہ قوت حاصل ہوجاتی اب اہل صفہ آئیں گے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو حکم دیں گے اور میں حسب الحکم ان کو دوں گا اور ممکن نہیں ہے کہ میرے حصہ میں اس دودھ کی کچھ مقدار پہنچے لیکن چونکہ خداو رسول کی تعمیل حکم سے کوئی چارہ نہ تھا اس لئے میں جا کر اہل صفہ کو بلا لایا سب لوگ آگئے باریاب ہونے کی اجازت چاہی اجازت دے دی گئی سب لوگ گھر میں اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ گئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پیالہ لے کر ان کو دے دو میں پیالہ لے کر ایک آدمی کو دینے لگا وہ جب سیر ہو کر پی لیتا تو مجھے واپس دے دیتا اور میں دوسرے کو دے دیتا وہ بھی سیر ہو کر مجھے واپس دے دیتا تھا اسی طرح سب سیر ہوگئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پیالہ پہنچنے کی نوبت پہنچی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پیالہ لے کر میرے ہاتھ پر رکھ دیا اور میری طرف دیکھ کر مسکرائے پھر فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں نے عرض کیا جی حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا میں اور تم بس دو آدمی رہ گئے ہیں میں نے جواب دیا حضور نے سچ فرمایا فرمایا بیٹھ کر پی لو میں نے بیٹھ کر پیا فرمایا اور پیو میں نے اور پیا اس طرح برابر حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرماتے جاتے تھے کہ پیو اور میں برابر پیتا رہا یہاں تک کہ میں نے عرض کیا قسم ہے اس اللہ کی جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی برحق بنا کر بھیجا ہے اب گنجائش نہیں ہے فرمایا تو اب مجھے دکھاؤ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پیالہ دے دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا شکر ادا کیا اور بسم اللہ کہہ کر بقیہ دودھ پی لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6246
حدیث نمبر: 10680
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حماد , عن سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما جلس قوم مجلسا , فتفرقوا عن غير ذكر , إلا تفرقوا عن مثل جيفة حمار , وكان ذلك المجلس عليهم حسرة يوم القيامة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا , فَتَفَرَّقُوا عَنْ غَيْرِ ذِكْرٍ , إِلَّا تَفَرَّقُوا عَنْ مِثْلِ جِيفَةِ حِمَارٍ , وَكَانَ ذَلِكَ الْمَجْلِسُ عَلَيْهِمْ حَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کچھ لوگ کسی جگہ اکٹھے ہوں اور اللہ کا ذکر کئے بغیر ہی جدا ہوجائیں تو یہ ایسے ہی ہے جیسے مردار گدھے کی لاش سے جدا ہوئے اور وہ مجلس ان کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10681
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح بن عبادة , حدثنا شعبة , عن يعلى بن عطاء ، قال: سمعت عمرو بن عاصم بن سفيان بن عبد الله ، قال: سمعت ابا هريرة يقول: إن اوفق الدعاء ان يقول الرجل: " اللهم انت ربي، وانا عبدك، ظلمت نفسي , واعترفت بذنبي يا رب , فاغفر لي ذنبي , إنك انت ربي , إنه لا يغفر الذنب إلا انت" .حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: إِنَّ أَوْفَقَ الدُّعَاءِ أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي , وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي يَا رَبِّ , فَاغْفِرْ لِي ذَنْبِي , إِنَّكَ أَنْتَ رَبِّي , إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذَّنْبَ إِلَّا أَنْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سب سے زیادہ مکمل دعاء یہ ہے کہ آدمی یوں کہے اے اللہ آپ میرے رب اور میں آپ کا عبد ہوں میں نے اپنی جان پر ظلم کیا مجھے اپنے گناہوں کا اعتراف ہے پروردگار! تو میرے گناہوں کو معاف فرما تو ہی میرا رب ہے اور تیرے علاوہ کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10682
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا شعبة , حدثنا ابن ابي حسين المكي , عن عمرو بن عاصم , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , مثله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ الْمَكِّيُّ , عَنْ عَمْرِو بْنِ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10683
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن , عن ابي صالح السمان , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من قال: سبحان الله وبحمده , في يوم مائة مرة , حطت خطاياه وإن كانت مثل زبد البحر" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ , فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ , حُطَّتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہہ لے اس کے سارے گناہ مٹادئیے جائیں گے خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6405، م: 2691
حدیث نمبر: 10684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا روح , حدثنا زهير بن محمد , حدثنا زيد بن اسلم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال الله عز وجل: " انا عند ظن عبدي بي , وانا معه حيث يذكرني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي , وَأَنَا مَعَهُ حَيْثُ يَذْكُرُنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد باری تعالیٰ ہے میں اپنے بندے کے اپنے متعلق گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں بندہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے پاس موجود ہوتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7505، م: 2675
حدیث نمبر: 10685
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن عون ، عن محمد ، عن ابي هريرة , " إن لله عز وجل تسعة وتسعين اسما، مائة غير واحد، من احصاها دخل الجنة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , " إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً غَيْرَ وَاحِدٍ، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ایک سو یعنی ننانوے اسماء گرامی ہیں جو شخص ان کا احصاء کرلے وہ جنت میں داخل ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح لكنه موقوف وصح مرفوعا، خ: 6410، م: 2677
حدیث نمبر: 10686
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , بمثله.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , بِمِثْلِهِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10687
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , وعثمان بن عمر , قال: اخبرنا مالك , عن بن شهاب , عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف , عن ابي هريرة , ان رجلا افطر في رمضان ," فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يكفر بعتق رقبة , او صيام شهرين , او إطعام ستين مسكينا" , قال: لا اجد، فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرق من تمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذ هذا فتصدق به" , قال: يا رسول الله , ما اجد احوج مني، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى بدت انيابه، قال:" خذها" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , قََالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنِ بْنِ شِهَابٍ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا أَفْطَرَ فِي رَمَضَانَ ," فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكَفِّرَ بِعِتْقِ رَقَبَةٍ , أَوْ صِيَامِ شَهْرَيْنِ , أَوْ إِطْعَامِ سِتِّينَ مِسْكِينًا" , قَالَ: لَا أَجِدُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ مِنْ تَمْرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذْ هَذَا فَتَصَدَّقْ بِهِ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا أَجِدُ أَحْوَجَ مِنِّي، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، قَال:" خُذْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے رمضان کے مہینے میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کرلیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک غلام آزاد کردو یا دو مہینوں کے مسلسل روزے رکھ لو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلادو اس نے کہا کہ میرے پاس اتنا کہاں؟ اتنی دیر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے ایک ٹو کرا آیا جس میں کھجوریں تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ لے جاؤ اور اپنی طرف سے صدقہ کردو اس نے عرض کیا یا رسول اللہ مدینہ منورہ کے اس کونے سے لے کر اس کونے تک ہم سے زیادہ ضرورت مند گھرانہ کوئی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنے ہنسے کہ دندان مبارک ظاہر ہوگئے اور فرمایا جاؤ تم اور تمہارے اہل خانہ ہی اسے کھالیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح،خ: 2709، م: 1111
حدیث نمبر: 10688
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , عن ابن شهاب , عن حميد بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة , ان اعرابيا جاء يلطم وجهه وينتف شعره , ويقول: ما اراني إلا قد هلكت , فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وما اهلكك؟" , قال: اصبت اهلي في رمضان، قال: " اتستطيع ان تعتق رقبة؟" , قال: لا , قال:" اتستطيع ان تصوم شهرين متتابعين؟" , قال: لا , قال:" اتستطيع ان تطعم ستين مسكينا" , قال: لا , وذكر الحاجة، قال: فاتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بزنبيل وهو المكتل فيه خمسة عشر صاعا احسبه تمرا، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اين الرجل؟" , قال:" اطعم هذا" , قال: يا رسول الله , ما بين لابتيها احد احوج منا اهل بيت , قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت انيابه , قال:" اطعم اهلك" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ يَلْطِمُ وَجْهَهُ وَيَنْتِفُ شَعَرَهُ , وَيَقُولُ: مَا أُرَانِي إِلَّا قَدْ هَلَكْتُ , فقال له رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا أَهْلَكَكَ؟" , قَالَ: أَصَبْتُ أَهْلِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: " أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُعْتِقَ رَقَبَةً؟" , قَالَ: لَا , قَالَ:" أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟" , قَالَ: لَا , قَالَ:" أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا" , قَالَ: لَا , وَذَكَرَ الْحَاجَةَ، قَالَ: فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزِنْبِيلٍ وَهُوَ الْمِكْتَلُ فِيهِ خَمْسَةَ عَشَرَ صَاعًا أَحْسَبُهُ تَمْرًا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيْنَ الرَّجُلُ؟" , قَالَ:" أَطْعِمْ هَذَا" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَحَدٌ أَحْوَجُ مِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ , قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ , قَالَ:" أَطْعِمْ أَهْلَكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہلاک ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ تجھے کس چیز نے ہلاک کردیا؟ اس نے کہا کہ میں نے رمضان کے مہینے میں دن کے وقت اپنی بیوی سے جماع کرلیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک غلام آزاد کردو اس نے کہا کہ میرے پاس غلام نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو مہینوں کے مسلسل روزے رکھ لو اس نے کہا مجھ میں اتنی طاقت نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلادو اس نے کہا کہ میرے پاس اتنا کہاں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا بیٹھ جاؤ اتنی دیر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے ایک بڑا ٹوکرا آیا جس میں کھجوریں تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ لے جاؤ اور اپنی طرف سے ساٹھ مسکینوں کو کھلا دو اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! مدینہ منورہ کے اس کونے سے لے کر اس کونے تک ہم سے زیادہ ضروت مند گھرانہ کوئی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا جاؤ تم اور تمہارے اہل خانہ ہی اسے کھا لیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10689
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يسم الرجل على سوم اخيه، ولا يخطب على خطبة اخيه، ولا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها، ولا تسال المراة طلاق اختها لتكتفئ صحفتها، فإنما لها ما كتب الله لها" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَسِمُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ، وَلَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا، وَلَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ صَحْفَتَهَا، فَإِنَّمَا لَهَا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہری کسی دیہاتی کے مال کو فروخت نہ کرے یا بیع میں دھوکہ نہ دے یا کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیج دے یا اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے اور کوئی عورت اپنی بہن (خواہ حقیقی ہو یا دینی) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے۔ کہ جو کچھ اس کے پیالے یا برتن میں ہے وہ بھی اپنے لئے سمیٹ لے بلکہ نکاح کرلے کیونکہ اس کا رزق بھی اللہ کے ذمے ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5110، م: 1408
حدیث نمبر: 10690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا مالك , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يجمع بين المراة وعمتها , ولا بين المراة وخالتها" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا , وَلَا بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408
حدیث نمبر: 10691
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا روح , حدثنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " الحسنة بعشر امثالها , والصوم لي , وانا اجزي به , إنه يذر طعامه وشرابه من اجلي، فالصوم لي، وانا اجزي به، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا , وَالصَّوْمُ لِي , وَأَنَا أَجْزِي بِهِ , إنه يذر طَعامَهُ وشَرابَهُ مِن أَجْلِي، فالصوم لي، وأَنَا أَجْزي به، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے روزہ میرے لئے ہوا اور اس کا بدلہ بھی میں خود ہی دوں گا روزہ دار میری وجہ سے اپنا کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے لہٰذا روزہ میرے لئے ہوا اور اس کا بدلہ بھی میں خود ہی دوں گا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10692
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا روح , حدثنا ابن جريج , اخبرني عطاء , عن ابي صالح الزيات , انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل عمل ابن آدم له , إلا الصيام فهو لي , وانا اجزي به" ." والذي نفسي بيده , لخلوف فم الصائم، اطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك، والصيام جنة، وللصائم فرحتان يفرحهما إذا افطر فرح، وإذا لقي ربه عز وجل، فرح بصومه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ , إِلَّا الصِّيَامَ فَهُوَ لِي , وَأَنَا أَجْزِي بِهِ" ." وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَرِحَ بِصَوْمِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے کہ وہ میرے لئے ہے اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کی منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے روزہ ڈھال ہے اور روزہ دار کو دو موقعوں پر فرحت اور خوشی حاصل ہوتی ہے چنانچہ جب وہ روزہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے اور جب اللہ سے ملاقات کرے گا تب بھی وہ خوش ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10693
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" والذي نفسي بيده، لخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك" . " يذر طعامه وشرابه وشهوته من اجلي , فالصيام لي , وانا اجزي به , كل حسنة بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف , إلا الصيام , فهو لي، وانا اجزي به" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" . " يَذَرُ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ وَشَهْوَتَهُ مِنْ أَجْلِي , فَالصِّيَامُ لِي , وَأَنَا أَجْزِي بِهِ , كُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ , إِلَّا الصِّيَامَ , فَهُوَ لِي، وَأَنَا أَجْزِي بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے روزہ دار کی منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ بندہ اپنا کھانا پینا اور اپنی خواہشات پر عمل کرنا میری وجہ سے چھوڑتا ہے لہٰذا روزہ میرے لئے ہوا اور میں اس کا بدلہ بھی خود ہی دوں گا اور روزہ کے علاوہ ہر نیکی کا بدلہ دس سے لے کر سات سو گنا تک ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1101
حدیث نمبر: 10694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا صالح , اخبرنا بن شهاب , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الوصال, فقال رجل من المسلمين: إنك تواصل، قال: " لستم مثلي , إني ابيت يطعمني ربي ويسقيني"، فلما ابوا ان ينتهوا عن الوصال، واصل بهم يوما، ثم يوما، ثم رئي الهلال، فقال:" لو تاخر لزدتكم" , كالمنكل.حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا صَالِحٌ , أَخْبَرَنَا بْنُ شِهَابٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْوِصَالِ, فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ: إِنَّكَ تُوَاصِلُ، قَالَ: " لَسْتُمْ مِثْلِي , إِنِّي أَبِيتُ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي"، فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ، وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا، ثُمَّ يَوْمًا، ثُمَّ رُئِيَ الْهِلَالُ، فَقَالَ:" لَوْ تَأَخَّرَ لَزِدْتُكُمْ" , كَالْمُنَكِّلِ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی سحری سے مسلسل کئی روزے مت رکھا کرو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ تو اس طرح تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں اس معاملے میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حال میں رات گذارتا ہوں کہ میرا رب خود ہی مجھے کھلا پلا دیتا ہے۔ لیکن پھر بھی باز نہ آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دن تک مسلسل روزہ رکھا پھر چاند نظر آگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر چاند نظر نہ آتا تو میں مزید کئی دن تک اسی طرح کرتا گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نکیر فرمائی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1965، م: 1103، وفي هذا الإسناد صالح، وإن كان ضعيفا، قد توبع
حدیث نمبر: 10695
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا بن جريج , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " التثاؤب من الشيطان , فايكم تثاءب فليكتم ما استطاع" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا بْنُ جُرَيْجٍ , عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " التَّثَاؤُبُ مِنَ الشَّيْطَانِ , فَأَيُّكُمْ تَثَاءَبَ فَلْيَكْتُمْ مَا اسْتَطَاعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمائی شیطان کا اثر ہوتی ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ممکن ہو اسے روکے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2994
حدیث نمبر: 10696
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك بن انس , عن بن شهاب , عن حميد بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي، لامرتهم بالسواك مع الوضوء" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ , عَنِ بْنِ شِهَابٍ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي، لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ الْوُضُوءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر وضو کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 887، م: 252
حدیث نمبر: 10697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , عن سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا سمعت الرجل يقول هلك الناس، فهو اهلكهم" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا سَمِعْتَ الرَّجُلَ يَقُولُ هَلَكَ النَّاسُ، فَهُوَ أَهْلَكُهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم کسی آدمی کو یہ کہتے ہوئے سنو کہ لوگ تباہ ہوگئے تو سمجھ لو کہ وہ ان میں سب سے زیادہ تباہ ہونے والا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:2623
حدیث نمبر: 10698
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا زكريا بن إسحاق , حدثنا عمرو بن دينار , قال: سمعت عطاء بن يسار يقول , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إذا اقيمت الصلاة، فلا صلاة إلا المكتوبة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ , قََالَ: سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ يَقُولُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اقامت ہونے کے بعد وقتی فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 710
حدیث نمبر: 10699
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , عن سمي , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " بينما رجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش، فوجد بئرا فنزل فيها فشرب، ثم خرج فإذا كلب يلهث، ياكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي بلغني، فنزل البئر فملا خفه، ثم امسكه بفيه، حتى رقي فسقى الكلب، فشكر الله عز وجل له، فغفر له"، فقيل: يا رسول الله، إن لنا في البهائم لاجرا؟ فقال:" في كل ذات كبد رطبة اجر" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ سُمَيٍّ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَوَجَدَ بِئْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ، يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي بَلَغَنِي، فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ، ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ، حَتَّى رَقِيَ فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا؟ فَقَالَ:" فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی راستے میں چلا جا رہا تھا کہ اسے پیاس نے شدت سے ستایا اسے قریب ہی ایک کنواں مل گیا اس نے کنوئیں میں اتر کر اپنی پیاس بجھائی اور باہر نکل آیا اچانک اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو پیاس کے مارے کیچڑ چاٹ رہا تھا اس نے اپنے دل میں سوچا کہ اس کتے کو بھی اسی طرح پیاس لگ رہی ہوگی جیسے مجھے لگ رہی تھی چنانچہ وہ دوبارہ کنوئیں میں اترا اپنے موزے کو پانی سے بھرا اور اسے منہ سے پکڑ لیا اور باہر نکل کر کتے کو وہ پانی پلا دیا اللہ نے اس کے اس عمل کی قدر دانی فرمائی اور اسے بخش دیا صحابہ رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا جانوروں میں بھی ہمارے لئے اجر رکھا گیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر تر جگر رکھنے والی چیز میں اجر رکھا گیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2363، م: 2244
حدیث نمبر: 10700
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن من شر الناس ذا الوجهين، الذي ياتي هؤلاء بوجه , وهؤلاء بوجه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ , وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں میں سب سے بدترین شخص وہ ہے جو دوغلا ہو ان لوگوں کے پاس ایک رخ لے کر آتاہو اور ان لوگوں کے پاس دوسر ارخ لے کر آتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3494، م: 2526
حدیث نمبر: 10701
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إياكم والظن، فإن الظن اكذب الحديث، ولا تحسسوا , ولا تجسسوا , لا تنافسوا , ولا تحاسدوا , ولا تباغضوا , ولا تدابروا , وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنِ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَحَسَّسُوا , وَلَا تَجَسَّسُوا , َلَا تَنَافَسُوا , وَلَا تَحَاسَدُوا , وَلَا تَبَاغَضُوا , وَلَا تَدَابَرُوا , وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے کسی کی جاسوسی اور ٹوہ نہ لگاؤ باہم مقابلہ نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو بغض نہ رکھو اور بندگان اللہ آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6724، م: 2563
حدیث نمبر: 10702
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا مالك , عن ابن شهاب , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليس الشديد بالصرعة، ولكن الشديد الذي يملك نفسه عند الغضب" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنِ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، وَلَكِنَّ الشَّدِيدَ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلوان وہ نہیں ہے جو کسی کو پچھاڑ دے اصل پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6114، م: 2609
حدیث نمبر: 10703
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " المستبان ما قالا على البادئ، حتى يعتدي المظلوم" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قََالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " الْمُسْتَبَّانِ مَا قَالَا عَلَى الْبَادِئِ، حَتَّى يَعْتَدِيَ الْمَظْلُومُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپس میں گالی گلوچ کرنے والے دو آدمی جو کچھ بھی کہیں اس کا گناہ گالی گلوچ کی ابتداء کرنے والے پر ہوگا جب تک کہ مظلوم حد سے تجاوز نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2587
حدیث نمبر: 10704
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا روح ، حدثنا زهير بن محمد ، حدثنا زيد بن اسلم ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال الله عز وجل: " انا عند ظن عبدي بي، وانا معه حين يذكرني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بيِ، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے میں اپنے بندے کے اپنے متعلق گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں بندہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے پاس موجود ہوتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7505، م: 2675
حدیث نمبر: 10705
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الضحاك بن مخلد , حدثنا محمد بن عجلان , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذروني ما تركتكم، فإنما هلك من كان قبلكم بسؤالهم واختلافهم على انبيائهم" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کیونکہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، خ: 7288، م: 1337
حدیث نمبر: 10706
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الضحاك ، حدثنا ابن عجلان , عن ابيه , عن ابي هريرة ان شاة طبخت , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اعطني الذراع" , فناولها إياه، فقال:" اعطني الذراع" , فناولها إياه , ثم قال:" اعطني الذراع" , فقال: يا رسول الله , إنما للشاة ذراعان، قال:" اما إنك لو التمستها لوجدتها" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ شَاةً طُبِخَتْ , فقال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْطِنِي الذِّرَاعَ" , فَنَاوَلَهَا إِيَّاهُ، فَقَالَ:" أَعْطِنِي الذِّرَاعَ" , فَنَاوَلَهَا إِيَّاهُ , ثُمَّ قَالَ:" أَعْطِنِي الذِّرَاعَ" , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا لِلشَّاةِ ذِرَاعَانِ، قَالَ:" أَمَا إِنَّكَ لَوْ الْتَمَسْتَهَا لَوَجَدْتَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ بکری کا گوشت پکایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ایک دستی دینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دستی دے دی گئی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمالی اس کے بعد فرمایا مجھے ایک اور دستی دو وہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی گئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی تناول فرمالیا اور فرمایا کہ مجھے ایک اور دستی دو کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ! ایک بکری میں دو ہی تو دستیاں ہوتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تو تلاش کرتا تو ضرور نکل آتی۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 10707
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الضحاك , حدثنا ابن عجلان , عن سعيد , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله يحب العطاس، ويكره التثاؤب , فإذا تثاءب احدكم , فقال: هاه , فإن ذلك شيطان يضحك من جوفه" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ , حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ، وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ , فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ , فَقَالَ: هَاهْ , فَإِنَّ ذَلِكَ شَيْطَانٌ يَضْحَكُ مِنْ جَوْفِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند کرتا ہے اور جمائی سے نفرت کرتا ہے۔ لہٰذا جب آدمی جمائی لینے کے لئے منہ کھول کر ہاہا کرتا ہے تو وہ شیطان ہوتا ہے جو اس کے پیٹ میں سے ہنس رہا ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 3289، م: 2995
حدیث نمبر: 10708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الضحاك , حدثنا حجاج الصواف , حدثنا يحيى بن ابي كثير , عن ابي جعفر , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن: دعوة الوالد على ولده , ودعوة المظلوم , ودعوة المسافر" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ , حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ , وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ , وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے لوگوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور ان کی قبولیت میں کوئی شک وشبہ نہیں مظلوم کی دعاء اور باپ کی اپنے بیٹے کے متعلق دعاء اور مسافر کی دعا

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناده ضعيف لجهالة أبى جعفر
حدیث نمبر: 10709
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الضحاك , حدثنا الاوزاعي , حدثنا ابو كثير , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخمر في هاتين الشجرتين النخلة والعنبة" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَمْرُ فِي هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے ایک کھجور اور انگور۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:1985
حدیث نمبر: 10710
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الضحاك , اخبرنا هشام بن ابي عبد الله , حدثنا يحيى , عن ابي كثير , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الخمر في هاتين الشجرتين النخلة والعنبة" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ , أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَمْرُ فِي هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے ایک کھجور اور انگور۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10711
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الضحاك , عن الحسن بن يزيد بن فروخ الضمري المدني , قال: سمعت ابا سلمة , يقول: اشهد لسمعت ابا هريرة , يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يحلف عند هذا المنبر عبد ولا امة على يمين آثمة , ولو على سواك رطب، إلا وجبت له النار" .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ , عَنِ الْحَسَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ فَرُّوخَ الضَّمْرِيِّ الْمَدَنِيِّ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ , يَقُولُ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَحْلِفُ عِنْدَ هَذَا الْمِنْبَرِ عَبْدٌ وَلَا أَمَةٌ عَلَى يَمِينٍ آثِمَةٍ , وَلَوْ عَلَى سِوَاكٍ رَطْبٍ، إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مرد و عورت اس منبر کے قریب جھوٹی قسم کھائے اگرچہ ایک تر مسواک ہی کے بارے میں کیوں نہ ہو اس کے لئے جہنم واجب ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10712
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا يونس , عن الزهري , اخبرني قبيصة بن ذؤيب , ان ابا هريرة اخبره , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يجمع بين المراة وعمتها، وبين المراة وخالتها" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا يُونُسُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , أَخْبَرَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا، وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408
حدیث نمبر: 10713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , حدثنا عبد الحميد بن جعفر , عن يزيد بن ابي حبيب , عن معاوية بن مغيث , او معتب , عن ابي هريرة , انه قال: يا رسول الله، ماذا رد إليك ربك عز وجل في الشفاعة؟ قال: لقد ظننت لتكونن اول من سالني مما رايت من حرصك على العلم، " شفاعتي لمن يشهد ان لا إله إلا الله مخلصا , يصدق قلبه لسانه , ولسانه قلبه" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَر , عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ , عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ مُغِيثٍ , أَوْ مُعَتِّبٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَاذَا رَدَّ إِلَيْكَ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ فِي الشَّفَاعَةِ؟ قَالَ: لَقَدْ ظَنَنْتُ لَتَكُونَنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَنِي مِمَّا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْعِلْمِ، " شَفَاعَتِي لِمَنْ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصًا , يُصَدِّقُ قَلْبُهُ لِسَانَهُ , وَلِسَانُهُ قَلْبَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھا کہ شفاعت کے بارے آپ کے رب نے آپ کو کیا جواب دیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہی گمان تھا کہ اس چیز کے متعلق میری امت میں سب سے پہلے تم ہی سوال کروگے کیونکہ میں علم کے بارے تمہاری حرص دیکھ رہا ہوں اور میری شفاعت ہر اس شخص کے لئے ہوگی جو خلوص دل کے ساتھ لا الہ الہ اللہ کی گواہی دیتا ہو اس کا دل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہو اور اس کی زبان اس کے دل کی تصدیق کرتی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6570، وهذا إسناد منقطع، يزيد لم يسمعه من معاوية
حدیث نمبر: 10714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا يونس , عن الزهري , عن ثابت الزرقي , ان ابا هريرة , قال: اخذت الناس الريح بطريق مكة , فاشتدت عليهم , فقال عمر: لمن حوله ما الريح؟ فلم يرجعوا إليه شيئا , فبلغني الذي سال عنه , فاستحثثت راحلتي حتى ادركته , فقلت: يا امير المؤمنين , اخبرت انك سالت عن الريح , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الريح من روح الله عز وجل , تاتي بالرحمة , وتاتي بالعذاب , فلا تسبوها , وسلوا الله من خيرها , وعوذوا به من شرها" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا يُونُسُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ ثَابِتٍ الزُّرَقِيِّ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ: أَخَذَتْ النَّاسَ الرِّيحُ بِطَرِيقِ مَكَّةَ , فَاشْتَدَّتْ عَلَيْهِمْ , فَقَالَ عُمَرُ: لِمَنْ حَوْلَهُ مَا الرِّيحُ؟ فَلَمْ يَرْجِعُوا إِلَيْهِ شَيْئًا , فَبَلَغَنِي الَّذِي سَأَلَ عَنْهُ , فَاسْتَحْثَثْتُ رَاحِلَتِي حَتَّى أَدْرَكْتُهُ , فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , أُخْبِرْتُ أَنَّكَ سَأَلْتَ عَنِ الرِّيحِ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ , وَتَأْتِي بِالْعَذَابِ , فَلَا تَسُبُّوهَا , وَسَلُوا اللَّهَ مِنْ خَيْرِهَا , وَعُوذُوا بِهِ مِنْ شَرِّهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ حج پر جارہے تھے کہ مکہ مکرمہ کے راستے میں تیز آندھی نے لوگوں کو آلیا لوگ اس کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہوگئے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا آندھی کے متعلق کون شخص ہمیں حدیث سنائے گا؟ کسی نے انہیں کوئی جواب نہ دیا مجھے پتہ چلا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے اس نوعیت کی کوئی حدیث دریافت فرمائی ہے تو میں نے اپنی سواری کی رفتار تیز کردی حتیٰ میں نے انہیں جالیا اور عرض کیا کہ امیرالمومنین! مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ نے آندھی کے متعلق کسی حدیث کا سوال کیا ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آندھی یعنی تیز ہوا اللہ کی مہربانی ہے کبھی رحمت لاتی ہے اور کبھی زحمت جب تم اسے دیکھا کرو تو اسے برا بھلا نہ کہا کرو بلکہ اللہ سے اس کی خیرطلب کیا کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سكن بن نافع , حدثنا صالح , عن الزهري , قال: اخبرني سعيد بن المسيب , ان ابا هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قاتل الله اليهود والنصارى , اتخذوا قبور انبيائهم مساجد" .حَدَّثَنَا سَكَنُ بْنُ نَافِعٍ , حَدَّثَنَا صَالِحٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , قََالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى , اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی مار ہو یہودیوں پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 437، م: 530، وهذا إسناد ضعيف الضعف صالح
حدیث نمبر: 10716
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , حدثنا مالك , عن الزهري , عن سعيد , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لعن الله اليهود والنصارى , اتخذوا قبور انبيائهم مساجد" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى , اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی مار ہو یہودیوں پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 437، م: 530
حدیث نمبر: 10717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا مالك , عن الزهري , اخبرني قبيصة بن ذؤيب , ان ابا هريرة اخبره , ان رسول الله نهى ان " يجمع بين المراة وعمتها , وبين المراة وخالتها" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , أَخْبَرَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ نَهَى أَنْ " يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا , وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408
حدیث نمبر: 10718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان , اخبرنا يونس , عن الزهري , عن ابي إدريس , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من توضا , فليستنثر , ومن استنجى , فليوتر" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ , أَخْبَرَنَا يُونُسُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَوَضَّأَ , فَلْيَسْتَنْثِرْ , وَمَنْ اسْتَنْجَى , فَلْيُوتِرْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اسے ناک بھی صاف کرنا چاہئے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے طاق عدد اختیار کرنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 161، م: 237
حدیث نمبر: 10719
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا يونس , عن الزهري , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: " اقيمت الصلاة , وعدلت الصفوف قياما , فخرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فلما قام في مصلاه ذكر انه جنب , فقال لنا:" مكانكم" , ثم رجع فاغتسل , ثم خرج إلينا وراسه يقطر، فكبر فصلينا معه" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا يُونُسُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ , وَعُدِّلَتْ الصُّفُوفُ قِيَامًا , فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا قَامَ فِي مُصَلَّاهُ ذَكَرَ أَنَّهُ جُنُبٌ , فَقَالَ لَنَا:" مَكَانَكُم" , ثُمَّ رَجَعَ فَاغْتَسَلَ , ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْنَا وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَكَبَّرَ فَصَلَّيْنَا مَعَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نماز کی اقامت ہونے لگی اور لوگ صفیں درست کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اور چلتے ہوئے اپنے مقام پر کھڑے ہوگئے تھوڑی دیر بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد آیا کہ انہوں نے تو غسل ہی نہیں کیا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا تم یہیں رکو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے جب واپس آئے تو ہم اسی طرح صفوں میں کھڑے ہوئے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرما رکھا تھا اور سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہہ کر ہمیں نماز پڑھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 640، م: 605
حدیث نمبر: 10720
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا يونس , عن الزهري , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قلت لصاحبك والإمام يخطب يوم الجمعة: انصت , فقد لغوت" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا يُونُسُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: أَنْصِتْ , فَقَدْ لَغَوْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام جس وقت جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغو کام کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 934، م: 851
حدیث نمبر: 10721
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن الزهري , عن عطاء بن يزيد , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سئل عن اولاد المشركين , فقال: " الله اعلم بما كانوا عاملين" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ , فَقَالَ: " اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکین کے نابالغ فوت ہوجانے والے بچوں کا حکم دریافت کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس بات کو زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ بڑے ہو کر کیا اعمال سرانجام دیتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1384، م: 2659
حدیث نمبر: 10722
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن سعيد المقبري , قال: قال ابو هريرة : يقول الناس: اكثر ابو هريرة , فلقيت رجلا , فقلت: " باي سورة قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم البارحة في العتمة , فقال: لا ادري , فقلت: الم تشهدها؟ قال: بلى , قلت: ولكني ادري , قرا سورة كذا وكذا .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , قََالَ: قََالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : يَقُولُ النَّاسُ: أَكْثَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ , فَلَقِيتُ رَجُلًا , فَقُلْتُ: " بِأَيِّ سُورَةٍ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَارِحَةَ فِي الْعَتَمَةِ , فَقَالَ: لَا أَدْرِي , فَقُلْتُ: أَلَمْ تَشْهَدْهَا؟ قَالَ: بَلَى , قُلْتُ: وَلَكِنِّي أَدْرِي , قَرَأَ سُورَةَ كَذَا وَكَذَا .
سعید مقبری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ ابوہریرہ بہت کثرت سے حدیثیں بیان کرتے ہیں میں دور نبوت میں ایک آدمی سے ملا اس سے میں نے پوچھا کہ آج رات عشاء کی نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی سورت پڑھی تھی؟ اس نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں میں نے کہا کہ کیا آپ نماز میں شریک نہیں تھے؟ اس نے کہا کیوں نہیں میں نے کہا کہ میں جانتاہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں سورت پڑھی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1223
حدیث نمبر: 10723
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن سعيد المقبري , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما طلعت الشمس ولا غربت على يوم خير من يوم الجمعة , هدانا الله له واضل الناس عنه , فالناس لنا فيه تبع , هو لنا , ولليهود يوم السبت , وللنصارى يوم الاحد , إن فيه لساعة لا يوافقها مؤمن يصلي يسال الله عز وجل شيئا , إلا اعطاه" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا طَلَعَتْ الشَّمْسُ وَلَا غَرَبَتْ عَلَى يَوْمٍ خَيْرٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ , هَدَانَا اللَّهُ لَهُ وَأَضَلَّ النَّاسَ عَنْهُ , فَالنَّاسُ لَنَا فِيهِ تَبَعٌ , هُوَ لَنَا , وَلِلْيَهُودِ يَوْمُ السَّبْتِ , وَلِلنَّصَارَى يَوْمُ الْأَحَدِ , إِنَّ فِيهِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا مُؤْمِنٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَيْئًا , إِلَّا أَعْطَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جمعہ سے بہترین کسی جن پر سورج طلوع یا غروب نہیں ہوتا لوگ اس میں اختلاف کرنے لگے جب کہ اللہ نے ہمیں اس معاملے میں رہنمائی عطاء فرمائی چنانچہ اب لوگ اس دن کے متعلق ہمارے تابع ہیں ہفتہ یہودیوں کا ہے اور اتوار عیسائیوں کا ہے۔ اور جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت ایسی بھی آتی ہے کہ اگر وہ کسی بندہ مسلم کو اس حال میں میسر آجائے کہ وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ سے خیر کا سوال کررہاہو تو اللہ اسے وہ چیز ضرور عطاء فرما دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 876، 6400، م: 852، 855
حدیث نمبر: 10724
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا ابن ابي ذئب , عن سعيد بن سمعان , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تقوم الساعة حتى تظهر الفتن , ويكثر الكذب , ويتقارب الاسواق , ويتقارب الزمان , ويكثر الهرج" , قيل: وما الهرج؟ قال:" القتل" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ سِمْعَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَظْهَرَ الْفِتَنُ , وَيَكْثُرَ الْكَذِبُ , وَيَتَقَارَبَ الْأَسْوَاقُ , وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ , وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ" , قِيلَ: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک فتنوں کا ظہور، جھوٹ کی کثرت، مارکیٹوں کا قریب ہونا، زمانہ قریب آجانا اور " ہرج " کی کثرت نہ ہوجائے صحابہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ فرمایا قتل۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7061، م: 2672
حدیث نمبر: 10725
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عبد الملك , حدثنا ابو عوانة , عن عبد الملك بن عمير , عن موسى بن طلحة , عن ابي هريرة , قال: لما نزلت وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214 , قام نبي الله صلى الله عليه وسلم , فقال: " يا بني كعب بن لؤي , يا بني هاشم , انقذوا انفسكم من النار , يا بني عبد مناف , انقذوا انفسكم من النار , يا فاطمة بنت محمد , انقذي نفسك من النار , فإني لا املك لكم من الله شيئا , غير ان لكم رحما سابلها ببلالها" .حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 , قَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " يَا بَنِي كَعْبِ بْنِ لُؤَيٍّ , يَا بَنِي هَاشِمٍ , أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ , يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ , أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّارِ , يَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ , أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ , فَإِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا , غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ حکم نازل ہوا کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے " تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک قریش کے ہر بطن کو بلایا اور فرمایا اے گروہ قریش! اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ اے گروہ بنوکعب بن لؤی اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے پچاؤ اے گروہ بنوعبد مناف اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ اے گروہ بنوہاشم! اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ میں تمہارے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں البتہ قرابت داری کا جو تعلق ہے اس کی تری میں تم تک پہنچاتا رہوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2753، م: 204
حدیث نمبر: 10726
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محبوب بن الحسن , عن خالد , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تسموا باسمي , ولا تكنوا بكنيتي" .حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ الْحَسَنِ , عَنْ خَالِدٍ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَسَمَّوْا بِاسْمِي , وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے نام پر اپنا نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کینت نہ رکھا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3539، م:2134
حدیث نمبر: 10727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود يعني الطيالسي , حدثنا ابو عامر الخزاز , عن سيار , عن الشعبي , عن علقمة ، قال: كنا عند عائشة , فدخل ابو هريرة , فقالت: انت الذي تحدث ان " امراة عذبت في هرة لها ربطتها، فلم تطعمها ولم تسقها؟ فقال: سمعته منه , يعني النبي صلى الله عليه وسلم , قال عبد الله: كذا , قال ابي:، فقالت: هل تدري ما كانت المراة؟ إن المراة مع ما فعلت , كانت كافرة , وإن المؤمن اكرم على الله عز وجل من ان يعذبه في هرة , فإذا حدثت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , فانظر كيف تحدث" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ يَعْنِي الطَّيَالِسِيَّ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْخَزَّازُ , عَنْ سَيَّارٍ , عَنِ الشَّعْبِيِّ , عَنْ عَلْقَمَةَ ، قََالَ: كُنَّا عِنْدَ عَائِشَةَ , فَدَخَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ , فَقَالَتْ: أَنْتَ الَّذِي تُحَدِّثُ أَنَّ " امْرَأَةً عُذِّبَتْ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا؟ فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْهُ , يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ عَبْد اللَّهِ: كَذَا , قَالَ أَبِي:، فَقَالَتْ: هَلْ تَدْرِي مَا كَانَتْ الْمَرْأَةُ؟ إِنَّ الْمَرْأَةَ مَعَ مَا فَعَلَتْ , كَانَتْ كَافِرَةً , وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَنْ يُعَذِّبَهُ فِي هِرَّةٍ , فَإِذَا حَدَّثْتَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَانْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ" .
علقمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی آگئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے پوچھا کہ یہ حدیث آپ ہی نے بیان کی ہے کہ ایک عورت کو صرف ایک بلی کی وجہ سے عذاب ہوا جسے اس نے باندھ کر رکھا تھا اور نہ خود کھلاتی تھی اور نہ اسے چھوڑتی تھی؟ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کیا آپ کو معلوم ہے کہ وہ عورت کون تھی؟ وہ عورت اس کام کے ساتھ ساتھ کافرہ تھی ایک مسلمان اللہ کی نگاہوں میں اس سے بہت معزز ہے کہ اللہ اسے صرف ایک بلی کی وجہ سے عذاب میں مبتلا کرے اس لئے جب آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کیا کریں تو خوب غور و فکر کرلیا کریں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3318، م: 2243
حدیث نمبر: 10728
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود , اخبرنا شعبة , عن ابي حصين , سمع ذكوان , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من كذب علي متعمدا , فليتبوا مقعده من النار" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي حَصِينٍ , سَمِعَ ذَكْوَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا , فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جان بوجھ کر میری طرف کسی جھوٹی بات کی نسبت کرے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 110، م: 3
حدیث نمبر: 10729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود , اخبرنا ابو عوانة , عن عمر بن ابي سلمة , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا شرب الخمر , فاجلدوه , فإن عاد فاجلدوه" , فقال: في الرابعة" فاقتلوه" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا شَرِبَ الْخَمْرَ , فَاجْلِدُوهُ , فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ" , فَقَالَ: فِي الرَّابِعَةِ" فَاقْتُلُوهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص شراب نوشی کرے اسے کوڑے مارو دوبارہ پئے تو پھر کوڑے مارو، سہ بارہ پیئے تو پھر کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پیئے تو اسے قتل کردو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10730
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود , اخبرنا شعبة , عن الجريري ، قال: سمعت ابا نضرة يحدث , عن شتير بن نهار , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " يدخل فقراء امتي الجنة قبل اغنيائهم بنصف يوم , قال: وتلا: وإن يوما عند ربك كالف سنة مما تعدون سورة الحج آية 47" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ شُتَيْرِ بْنِ نَهَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَدْخُلُ فُقَرَاءُ أُمَّتِي الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِنِصْفِ يَوْمٍ , قَالَ: وَتَلَا: وَإِنَّ يَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ سورة الحج آية 47" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فقراء مومنین مالدار مسلمانوں کی نسبت پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی اور تمہارے رب کا ایک دن تمہاری شمار کے ایک ہزار سال کے برابر ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، شتير فى عداد المجهولين
حدیث نمبر: 10731
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود , وعبد الصمد , قالا: حدثنا شعبة , وهمام , عن قتادة , عن زرارة بن اوفى , عن ابي هريرة , يرفعه , قال عبد الصمد: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا باتت المراة هاجرة لفراش زوجها , لعنتها الملائكة حتى تصبح , او حتى ترجع" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , وَعَبْدُ الصَّمَدِ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , وَهَمَّامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , يَرْفَعُهُ , قََالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ هَاجِرَةً لِفِرَاشِ زَوْجِهَا , لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ , أَوْ حَتَّى تَرْجِعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت (کسی ناراضگی کی بنا پر) اپنے شوہر کا بستر چھوڑ کر (دوسرے بستر پر) رات گذارتی ہے اس پر ساری رات فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں (تاآنکہ وہ واپس آجائے) یا صبح ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5194، م: 1436
حدیث نمبر: 10732
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود , اخبرنا المثنى , عن قتادة , عن ابي ايوب , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قاتل احدكم فليتق الوجه , فإن الله عز وجل خلق آدم على صورته" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , أَخْبَرَنَا الْمُثَنَّى , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَبِي أَيُّوبَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَّقِ الْوَجْهَ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ خَلَقَ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص کسی کو مارے تو چہرے پر مارنے سے اجتناب کرے کیونکہ اللہ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2559، م: 2612
حدیث نمبر: 10733
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود , حدثنا شعبة , عن ابي زياد الطحان , سمع ابا هريرة يحدث , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما منكم من احد ينجيه عمله" , قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا , إلا ان يتغمدني الله منه برحمة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي زِيَادٍ الطَّحَّانِ , سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يُنَجِّيهِ عَمَلُهُ" , قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا , إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا ایک آدمی نے پوچھا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5673، م: 2816، وهذا إسناد فيه أبو زياد، لا يعرف
حدیث نمبر: 10734
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود وهو ابو داود الطيالسي , حدثنا عمران يعني القطان , عن قتادة , عن ابي ميمونة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في ليلة القدر: " إنها ليلة سابعة او تاسعة وعشرين , إن الملائكة تلك الليلة في الارض اكثر من عدد الحصى" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ وَهُوَ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ , حَدَّثَنَا عِمْرَانُ يَعْنِي الْقَطَّانَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ: " إِنَّهَا لَيْلَةُ سَابِعَةٍ أَوْ تَاسِعَةٍ وَعِشْرِينَ , إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ فِي الْأَرْضِ أَكْثَرُ مِنْ عَدَدِ الْحَصَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب قدر کے متعلق فرمایا کہ یہ ستائیسویں یا انتیسویں شب ہوتی ہے اور اس رات میں زمین پر آنے والے فرشتوں کی تعداد کنکریوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 10735
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان , حدثنا حرب , وابان , عن يحيى بن ابي كثير , حدثني ابو سلمة , ان ابا هريرة اخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل يغار , وإن المؤمن يغار , وغيرة الله ان ياتي المؤمن ما حرم عليه" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ , حَدَّثَنَا حَرْبٌ , وَأَبَانُ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , حَدَّثَنَي أَبُو سَلَمَةَ , أَنْ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَغَارُ , وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ يَغَارُ , وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن غیرت مند ہوتا ہے اور اللہ اس سے بھی زیادہ غیور ہے۔ اور غیرت الٰہی کا یہ حصہ ہے کہ انسان ایسی چیزوں سے اجتناب کرے جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5223، م:2761
حدیث نمبر: 10736
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود , اخبرنا شعبة , عن عبد الرحمن بن عابس , قال: سمعت كميل بن زياد يحدث , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الا ادلك على كنز من كنوز الجنة" , قلت: بلى , قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله" , قال: احسبه قال: يقول الله عز وجل:" اسلم عبدي واستسلم".حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ , قََالَ: سَمِعْتُ كُمَيْلَ بْنَ زِيَادٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ" , قُلْتُ: بَلَى , قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" , قَالَ: أَحْسِبُهُ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:" أَسْلَمَ عَبْدِي وَاسْتَسْلَمَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں فرمایا یوں کہا کرو لاحول ولاقوۃ الاباللہ " اس پر اللہ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے سر تسلیم خم کردیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10737
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد يعني بن سلمة , اخبرنا عاصم بن بهدلة , عن يزيد بن شريك , ان الضحاك بن قيس ارسل معه إلى مروان بكسوة , فقال مروان: انظروا من ترون بالباب؟ قال: ابو هريرة , فاذن له , فقال: يا ابا هريرة , حدثنا بشيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: سمعته يقول: " ليتمنين اقوام ولوا هذا الامر انهم خروا من الثريا وانهم لم يلوا شيئا" . قال: زدنا يا قال: زدنا يا ابا هريرة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يجري هلاك هذه الامة على يدي اغيلمة من قريش" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي بْنَ سَلَمَةَ , أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ , أَنَّ الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ أَرْسَلَ مَعَهُ إِلَى مَرْوَانَ بِكِسْوَةٍ , فَقَال مَرْوَانُ: انْظُرُوا مَنْ تَرَوْنَ بِالْبَابِ؟ قََالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ , فَأَذِنَ لَهُ , فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , حَدِّثْنَا بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " لَيَتَمَنَّيَنَّ أَقْوَامٌ وُلُّوا هَذَا الْأَمْرَ أَنَّهُمْ خَرُّوا مِنَ الثُّرَيَّا وَأَنَّهُمْ لَمْ يَلُوا شَيْئًا" . قََالَ: زِدْنَا يَا قََالَ: زِدْنَا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، قََالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَجْرِي هَلَاكُ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى يَدَيْ أُغَيْلِمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ" .
یزید بن شریک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ضحاک بن قیس نے ان کے ہاتھ کچھ کپڑے مروان کو بھجوائے مروان نے کہا دیکھو دروازے پر کون ہے لوگوں نے کہا کہ اے ابوہریرہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان یہ تمنا کرے گا کاش وہ ثریا ستارے کی بلندی سے گر جاتا لیکن کاروبار حکومت میں سے کوئی ذمہ داری اس کے حوالے نہ کی جاتی، اس نے مزید فرمائش کی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ عرب کی ہلاکت قریش کے چند نوجوانوں کے ہاتھوں ہوگی مروان کہنے لگا واللہ وہ تو بدترین نوجوان ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، يزيد لم نقف له على ترجمة
حدیث نمبر: 10738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود , اخبرنا شعبة , عن ابي بلج , قال: سمعت عمرو بن ميمون يحدث , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من سره ان يجد طعم الإيمان، فليحب العبد لا يحبه إلا لله عز وجل" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي بَلْجٍ , قََالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَجِدَ طَعْمَ الْإِيمَانِ، فَلْيُحِبَّ الْعَبْدَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو یہ بات محبوب ہو کہ وہ ایمان کا ذائقہ چکھے اسے چاہئے کہ کسی شخص سے صرف اللہ کی رضاء کے لئے محبت کیا کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10739
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا صفوان بن عيسى , اخبرنا ابن عجلان , عن القعقاع , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا يدعو هكذا باصبعيه يشير، فقال: " احد احد" .حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى , أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ , عَنِ الْقَعْقَاعِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَدْعُو هَكَذَا بِأُصْبُعَيْهِ يُشِيرُ، فَقَالَ: " أَحِّدْ أَحِّدْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ دعاء کرتے ہوئے دو انگلیوں سے اشارہ کررہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ایک انگلی سے اشارہ کرو ایک انگلی سے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10740
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا صفوان , اخبرنا ابن عجلان , عن القعقاع , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مجروح يجرح في سبيل الله، والله اعلم بمن يجرح في سبيله , إلا جاء يوم القيامة والجرح كهيئته يوم جرح , اللون لون دم , والريح ريح مسك" .حَدَّثَنَا صَفْوَانُ , أَخْبَرَنَا ابْنُ عَجْلَانَ , عَنِ الْقَعْقَاعِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ مَجْرُوحٍ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِهِ , إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالْجُرْحُ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ جُرِحَ , اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ , وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 2803، م: 1876
حدیث نمبر: 10741
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا صفوان , حدثنا ابن عجلان , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للحيات: " ما سالمناهن منذ حاربناهن , فمن ترك شيئا خيفتهن، فليس منا" .حَدَّثَنَا صَفْوَانُ , حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَيَّاتِ: " مَا سَالَمْنَاهُنَّ مُنْذُ حَارَبْنَاهُنَّ , فَمَنْ تَرَكَ شَيْئًا خِيفَتَهُنَّ، فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے متعلق فرمایا ہم نے جب سے ان کے ساتھ جنگ شروع کی ہے کبھی صلح نہیں کی جو شخص خوف کی وجہ سے انہیں چھوڑ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 10742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا صفوان , قال بن عجلان , عن القعقاع , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " صلاة الجمع تفضل صلاة الفذ خمسا وعشرين درجة" .حَدَّثَنَا صَفْوَانُ , قََالَ بْنُ عَجْلَانَ , عَنِ الْقَعْقَاعِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " صَلَاةُ الْجَمْعِ تَفْضُلُ صَلَاةَ الْفَذِّ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آدمی جو نماز جماعت کے ساتھ پڑھتا ہے وہ انفرادی نماز سے پچیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 648، م: 649
حدیث نمبر: 10743
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سليمان بن داود , حدثنا هشام , وشعبة , عن قتادة , عن الحسن , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قعد بين شعبها الاربع" , قال شعبة:" ثم جهدها" , وقال هشام:" ثم اجتهد , فقد وجب الغسل" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَشُعْبَةُ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَعَدَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ" , قَالَ شُعْبَةُ:" ثُمَّ جَهَدَهَا" , وَقَالَ هِشَامٌ:" ثُمَّ اجْتَهَدَ , فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مرد اپنی بیوی کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور کوشش کرلے تو اس پر غسل واجب ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 291، م: 348
حدیث نمبر: 10744
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شعيب بن حرب ابو صالح , قال: سمعت مالك بن انس , وذكر سفيان الثوري ، فقال: " اما إنه قد فارقني على انه لا يشرب النبيذ" .حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ حَرْبٍ أَبُو صَالِحٍ , قََالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ , وَذَكَرَ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ ، فَقَالَ: " أَمَا إِنَّهُ قَدْ فَارَقَنِي عَلَى أَنَّهُ لَا يَشْرَبُ النَّبِيذَ" .
شعیب بن حرب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے امام مالک رحمہ اللہ کو حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا کہ انہوں نے فرمایا وہ مجھ سے اس شرط پر جدا ہوئے ہیں کہ نبیذ نہیں پئیں گے۔

حكم دارالسلام: شعیب ثقة
حدیث نمبر: 10745
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
سمعت إبراهيم بن سعد ، يقول: اشهد على سفيان اني سالته , او سئل عن النبيذ , فقال: " كل تمرا , واشرب ماء , يصير في بطنك نبيذا" .سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ ، يَقُولُ: أَشْهَدُ عَلَى سُفْيَانَ أَنِّي سَأَلْتُهُ , أَوْ سُئِلَ عَنِ النَّبِيذِ , فَقَالَ: " كُلْ تَمْرًا , وَاشْرَبْ مَاءً , يَصِيرُ فِي بَطْنِكَ نَبِيذًا" .
ابراہیم بن سعدرحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ کے متعلق شہادت دیتا ہوں کہ میں نے یا کسی اور نے ان سے نبیذ کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے فرمایا کھجوریں کھا کر اوپر سے پانی پی لے پیٹ میں جا کر وہ خود ہی نبیذ بن جائے گی۔

حكم دارالسلام: إبراهيم ثقة، وسفيان: هو الثوري
حدیث نمبر: 10746
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

حكم دارالسلام: معنی ھذا الأثر: إذا وجد من رجل ریح شراب
حدیث نمبر: 10747
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير , حدثنا شعبة , وعبد الصمد , حدثنا هشام , عن قتادة , يعني , عن الحسن , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا جلس بين شعبها الاربع، ثم اجتهد، فقد وجب الغسل" , قال عبد الصمد: ثم جهدها.حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , وَعَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , يَعْنِي , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ، ثُمَّ اجْتَهَدَ، فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ" , قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ: ثُمَّ جَهَدَهَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مرد اپنی بیوی کے چاروں کونوں کے درمیان بیٹھ جائے اور کوشش کرلے تو اس پر غسل واجب ہوگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 291، م: 348
حدیث نمبر: 10748
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن عامر , عن هشام , عن يحيى بن ابي كثير , عن عكرمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا صلى احدكم في ثوب واحد، فليخالف بين طرفيه على عاتقه" .حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَلْيُخَالِفْ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھے تو اسے کپڑے کے دونوں کنارے مخالف سمت سے اپنے کندھوں پر ڈال لینے چاہئیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 360، م: 516
حدیث نمبر: 10749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي , حدثنا ايوب , عن محمد , عن ابي هريرة , قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فحث عليه , فقال رجل: عندي كذا وكذا، قال: فما بقي في المجلس رجل , إلا قد تصدق بما قل او كثر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من سن خيرا فاستن به، كان له اجره كاملا، ومن اجور من استن به لا ينقص من اجورهم شيئا، ومن استن شرا فاستن به , فعليه وزره كاملا , ومن اوزار الذي استن به لا ينقص من اوزارهم شيئا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَحَثَّ عَلَيْهِ , فَقَالَ رَجُلٌ: عِنْدِي كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَمَا بَقِيَ فِي الْمَجْلِسِ رَجُلٌ , إِلَّا قَدْ تَصَدَّقَ بِمَا قَلَّ أَوْ كَثُرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَنَّ خَيْرًا فَاسْتُنَّ بِهِ، كَانَ لَهُ أَجْرُهُ كَامِلًا، وَمِنْ أُجُورِ مَنْ اسْتَنَّ بِهِ لَا يَنْقُصُ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا، وَمَنْ اسْتَنَّ شَرًّا فَاسْتُنَّ بِهِ , فَعَلَيْهِ وِزْرُهُ كَامِلًا , وَمِنْ أَوْزَارِ الَّذِي اسْتَنَّ بِهِ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِهِمْ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کے لئے گمراہی کا طریقہ رائج کرے گا لوگ اس کی پیروی کریں تو اسے اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے گناہ میں کسی قسم کی کمی نہ کی جائے گی اور جو شخص لوگوں کے لئے ہدایت کا طریقہ رائج کرے لوگ اس کی پیروی کریں تو اسے اتنا ہی اجر ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے ثواب میں کسی قسم کی کمی نہ کی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2674
حدیث نمبر: 10750
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا ابي , حدثنا ايوب , عن محمد , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيعتين اللمس والنباذ" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ اللَّمْسِ وَالنِّبَاذِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی خریدو فروخت بیع ملامسہ اور منابذہ سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2145، م: 1511
حدیث نمبر: 10751
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا همام , حدثنا قتادة , عن النضر بن انس , عن بشير بن نهيك , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من صلى من الصبح ركعة، ثم طلعت الشمس , فليصل إليها اخرى" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَلَّى مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً، ثُمَّ طَلَعَتْ الشَّمْسُ , فَلْيُصَلِّ إِلَيْهَا أُخْرَى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کو طلوع آفتاب سے قبل نماز فجر کی ایک رکعت مل جائے تو اس کے ساتھ دوسری رکعت بھی شامل کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 556، م: 608
حدیث نمبر: 10752
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا عبد الرحمن يعني بن عبد الله بن دينار , قال: سمعت ابي , يذكر عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ان رجلا راى كلبا ياكل الثرى من العطش , فاخذ الرجل خفه , فجعل يغرف له به الماء حتى ارواه , فشكر الله عز وجل له , فادخله الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبِي , يَذْكُرُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ رَجُلًا رَأَى كَلْبًا يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ , فَأَخَذَ الرَّجُلُ خُفَّهُ , فَجَعَلَ يَغْرِفُ لَهُ بِهِ الْمَاءَ حَتَّى أَرْوَاهُ , فَشَكَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ , فَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی کی نظر ایک کتے پر پڑی جو پیاس کے مارے کیچڑ چاٹ رہا تھا اس نے اپنے موزے کو پانی سے بھرا اور اسے منہ سے پکڑ لیا اور باہر نکل کر کتے کو وہ پانی پلادیا اللہ نے اس کے اس عمل کی قدر دانی فرمائی اور اسے جنت میں داخل فرما دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 173، م: 2244
حدیث نمبر: 10753
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " مر رجل بغصن شوك , فنحاه عن الطريق , فشكر الله له , فادخله الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَرَّ رَجُلٌ بِغُصْنِ شَوْكٍ , فَنَحَّاهُ عَنِ الطَّرِيقِ , فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ , فَأَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے مسلمانوں کے راستے سے ایک کانٹے دار ٹہنی کو ہٹایا اللہ نے اس کی قدردانی فرمائی اور اسے جنت میں داخل فرما دیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 652، م: 1914
حدیث نمبر: 10754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , وابو عامر , قالا: حدثنا هشام . والخفاف , قال: اخبرنا هشام , عن يحيى , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قال: سمع الله لمن حمده في الركعة الآخرة من العشاء الآخرة قنت، وقال: " اللهم انج الوليد بن الوليد، اللهم انج سلمة بن هشام، اللهم انج عياش بن ابي ربيعة، اللهم انج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر، اللهم اجعلها سنين كسنين يوسف" , وقال عبد الوهاب:" كسني يوسف" , وقال فيها كلها:" نج نج" , وقال ابو عامر كلها:" اللهم نج نج".حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَأَبُو عَامِرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ . وَالخَفَّافُ , قال: أَخْبَرَنا هشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فِي الرَّكْعَةِ الْآخِرَةِ مِنَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ قَنَتَ، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِينَ يُوسُفَ" , وَقَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ:" كَسِنِي يُوسُفَ" , وَقَالَ فِيهَا كُلِّهَا:" نَجِّ نَجِّ" , وَقَالَ أَبُو عَامِرٍ كُلِّهَا:" اللَّهُمَّ نْجِّ نْجِّ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نماز فجر کی دوسری رکعت کے رکوع سے سر اٹھاتے تو یہ دعا فرماتے کہ اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ مکرمہ کے دیگر کمزوروں کو قریش کے ظلم و ستم سے نجات عطا فرما۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کی سخت پکڑ فرما اور ان پر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے زمانے جیسی قحط سالی مسلط فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4560، م: 675
حدیث نمبر: 10755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , وابو عامر , قالا: حدثنا هشام , عن يحيى , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تقدموا رمضان بيوم ولا بيومين , إلا ان يكون رجل كان يصوم صوما فليصمه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَأَبُو عَامِرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ بِيَوْمٍ وَلَا بِيَوْمَيْنِ , إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ كَانَ يَصُومُ صَوْمًا فَلْيَصُمْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان سے ایک یا دو دن پہلے روزے نہ رکھا کرو، البتہ اس شخص کو اجازت ہے جس کا معمول پہلے سے روزہ رکھنے کا ہو کہ اسے روزہ رکھ لینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1914، م: 1082
حدیث نمبر: 10756
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الصمد , وابو عامر , قالا: حدثنا هشام , عن يحيى , عن ابي جعفر , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: إذا بقي ثلث الليل ينزل الله عز وجل إلى سماء الدنيا، فيقول: " من ذا الذي يدعوني استجب له؟ من ذا الذي يستغفرني اغفر له؟ من ذا الذي يسترزقني ارزقه؟ من ذا الذي يستكشف الضر اكشفه؟ حتى ينفجر الصبح" , قال ابو عامر , عن ابي جعفر , انه سمع ابا هريرة.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَأَبُو عَامِرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: إِذَا بَقِيَ ثُلُثُ اللَّيْلِ يَنْزِلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ: " مَنْ ذَا الَّذِي يَدْعُونِي أَسْتَجِبْ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَغْفِرُنِي أَغْفِرْ لَهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَرْزِقُنِي أَرْزُقْهُ؟ مَنْ ذَا الَّذِي يَسْتَكْشِفُ الضُّرَّ أَكْشِفْهُ؟ حَتَّى يَنْفَجِرَ الصُّبْحُ" , قَالَ أَبُو عَامِرٍ , عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات کا ایک تہائی حصہ باقی بچتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں اسے قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں؟ کون ہے جو مجھ کو رزق طلب کرے کہ میں اسے رزق عطا کروں؟ کون ہے جو مصائب دور کرنے کی درخواست کرے کہ میں اس مصائب دور کروں؟ یہ اعلان طلوع فجر تک ہوتا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1145، م: 758، وهذا إسناد ضعيف الجهالة أبى جعفر، لكنه متابع
حدیث نمبر: 10757
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , وابو عامر , قالا: حدثنا هشام , عن يحيى , عن ابي جعفر , عن ابي هريرة , قال: ابو عامر، قال: سمعت ابا هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افضل الإيمان عند الله عز وجل إيمان لا شك فيه، وغزوة ليس فيها غلول، وحجة مبرورة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَأَبُو عَامِرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: أَبُو عَامِرٍ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ الْإِيمَانِ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِيمَانٌ لَا شَكَّ فِيهِ، وَغَزْوَةٌ لَيْسَ فِيهَا غُلُولٌ، وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے افضل عمل اللہ پر ایسا ایمان ہے جس میں کوئی شک نہ ہو اور ایسا جہاد ہے جس میں خیانت نہ ہو اور حج مبرور ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حج مبرور اس سال کے سارے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 26، م: 83، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى جعفر
حدیث نمبر: 10758
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا هشام , وعبد الوهاب , اخبرنا هشام , عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي مزاحم ، عن ابي هريرة , قال: عبد الوهاب، عن ابي مزاحم، سمع ابا هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من تبع جنازة وصلى عليها، فله قيراط، ومن انتظر حتى يقضي قضاءها، فله قيراطان" , قالوا: يا رسول الله، وما القيراطان؟ قال:" احدهما مثل احد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عن أَبي مُزَاحمٍ ، عن أبي هريرة , قََالَ: عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَبِي مُزَاحِمٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً وَصَلَّى عَلَيْهَا، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ انْتَظَرَ حَتَّى يَقْضِيَ قَضَاءَهَا، فَلَهُ قِيرَاطَانِ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْقِيرَاطَانِ؟ قَالَ:" أَحَدُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کی نماز جنازہ پڑھے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملے گا اور جو شخص دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہا اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دو قیراط کی وضاحت دریافت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں سے ایک احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1325، م: 945، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى مزاحم
حدیث نمبر: 10759
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا هشام , وعبد الوهاب , اخبرنا يعني هشام , عن عباد بن ابي علي , عن ابي حازم , عن ابي هريرة , رفعه , قال: عبد الوهاب , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: " ويل للوزراء , ليتمنى اقوام يوم القيامة ان ذوائبهم كانت معلقة بالثريا، يتذبذبون بين السماء والارض , وانهم لم يلوا عملا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ , أَخْبَرَنَا يَعْنِي هِشَامٌ , عَنْ عَبَّادِ بْنِ أَبِي عَلِيٍّ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , رَفَعَهُ , قََالَ: عَبْدُ الْوَهَّابِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " وَيْلٌ لِلْوُزَرَاءِ , لَيَتَمَنَّى أَقْوَامٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَّ ذَوَائِبَهُمْ كَانَتْ مُعَلَّقَةً بِالثُّرَيَّا، يَتَذَبْذَبُونَ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ , وَأَنَّهُمْ لَمْ يَلُوا عَمَلًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امراء چوہدریوں اور حکومتی اہلکاروں کے لئے ہلاکت ہے یہ لوگ قیامت کے دن تمنا کریں گے کہ ان کی چوٹیاں ثریا ستارے سے لٹکی ہوتیں اور یہ آسمان و زمین کے درمیان تذبذب کا شکار ہوتے لیکن ذمہ داری پر کام نہ کیا ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10760
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا سليمان يعني بن المغيرة , عن علي بن زيد , عن ابي عثمان ، قال: بلغني عن ابي هريرة , انه قال: إن الله عز وجل يعطي عبده المؤمن بالحسنة الواحدة الف الف حسنة , قال: فقضي اني انطلقت حاجا او معتمرا , فلقيته، فقلت: بلغني عنك حديث انك تقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله عز وجل يعطي عبده المؤمن الحسنة الف الف حسنة" , قال ابو هريرة : لا , بل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول " إن الله عز وجل يعطيه الفي الف حسنة , ثم تلا يضاعفها ويؤت من لدنه اجرا عظيما سورة النساء آية 40 , فقال: إذا قال: اجرا عظيما سورة النساء آية 40 , فمن يقدر قدره.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي بْنَ الْمُغِيرَةِ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قََالَ: بَلَغَنِي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِي عَبْدَهُ الْمُؤْمِنَ بِالْحَسَنَةِ الْوَاحِدَةِ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ , قَالَ: فَقُضِيَ أَنِّي انْطَلَقْتُ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا , فَلَقِيتُهُ، فَقُلْتُ: بَلَغَنِي عَنْكَ حَدِيثٌ أَنَّكَ تَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِي عَبْدَهُ الْمُؤْمِنَ الْحَسَنَةَ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ" , قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : لَا , بَلْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِيهِ أَلْفَيْ أَلْفِ حَسَنَةٍ , ثُمَّ تَلَا يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِنْ لَدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا سورة النساء آية 40 , فَقَالَ: إِذَا قَالَ: أَجْرًا عَظِيمًا سورة النساء آية 40 , فَمَنْ يَقْدُرُ قَدْرَهُ.
ابوعثمان نہدی رحمتہ اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ فرماتے ہیں ایک نیکی پر بڑھاچڑھا کر دس لاکھ نیکیوں کا ثواب بھی مل سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کیا تمہیں اس پر تعجب ہورہا ہے؟ بخدا! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ ایک نیکی کو دوگنا کرتے کرتے بیس لاکھ نیکیوں کے برابر بنا دیتا ہے پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی کہ اللہ اسے دوگنا کردیتا ہے اور اس پر اجر عظیم عطاء فرماتا ہے جب اللہ نے اجر کو عظیم کہا ہے تو اس کی مقدار کون جان سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي
حدیث نمبر: 10761
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , حدثنا سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من ستر اخاه المسلم، ستر الله عليه يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ سَتَرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ، سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے اللہ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈالے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2699
حدیث نمبر: 10762
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " القتيل في سبيل الله شهيد، والمطعون شهيد، والمبطون شهيد، ومن مات في سبيل الله، فهو شهيد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْقَتِيلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ شَهِيدٌ، وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَهُوَ شَهِيدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہاد فی سبیل اللہ میں مارا جانا بھی شہادت ہے پیٹ کی بیماری میں مرنا بھی شہادت ہے طاعون میں مبتلا ہو کر مرنا بھی شہادت ہے اور اللہ کے راستہ میں مرنا بھی شہادت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 653، م: 1914
حدیث نمبر: 10763
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , وعفان , قالا: حدثنا حماد , حدثنا سهيل , قال: عفان في حديثه , قال: اخبرني سهيل , حدثني ابي , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا اصبح: " اللهم بك اصبحنا , وبك امسينا , وبك نحيا , وبك نموت , وإليك المصير" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , قََالَ: عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ , قََالَ: أَخْبَرَنِي سُهَيْلٌ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَصْبَحَ: " اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا , وَبِكَ أَمْسَيْنَا , وَبِكَ نَحْيَا , وَبِكَ نَمُوتُ , وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت یہ دعاء کرتے تھے کہ اے اللہ ہم نے آپ کے نام کے ساتھ صبح کی آپ کے نام کے ساتھ ہی شام کریں گے آپ کے نام ہی سے ہم زندگی اور موت پاتے ہیں اور آپ ہی کی طرف لوٹ آنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10764
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , حدثني علي بن زيد , اخبرني من , سمع ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ليرعفن على منبري جبار من جبابرة بني امية , يسيل رعافه" ، قال: فحدثني من راى عمرو بن سعيد بن العاص رعف على منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم , حتى سال رعافه".حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ , أَخْبَرَنِي مَنْ , سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَيَرْعَفَنَّ عَلَى مِنْبَرِي جَبَّارٌ مِنْ جَبَابِرَةِ بَنِي أُمَيَّةَ , يَسِيلُ رُعَافُهُ" ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي مَنْ رَأَى عَمْرَو بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ رَعَفَ عَلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , حَتَّى سَالَ رُعَافُهُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میرے اس منبر پر بنو امیہ کے ظالموں میں سے ایک ظالم قابض ہوجائے گا۔ اور اس کی نکسیر چھوٹ جائے گی راوی کہتے ہیں کہ عمرو بن سعید کو دیکھنے والوں نے بتایا ہے کہ جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر بیٹھا تو اس کی نکسیر پھوٹ پڑی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف علي، ولإبهام الراوي عن أبى هريرة
حدیث نمبر: 10765
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا سعيد بن عبيد الهنائي , حدثنا عبد الله بن شقيق , حدثنا ابو هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نزل بين ضجنان , وعسفان، فقال المشركون: إن لهؤلاء صلاة هي احب إليهم من آبائهم وابكارهم وهي العصر , فاجمعوا امركم فميلوا عليهم ميلة واحدة، وإن جبريل عليه السلام، اتى النبي صلى الله عليه وسلم فامره ان يقسم اصحابه شطرين، فيصلي ببعضهم، وتقوم الطائفة الاخرى وراءهم، ولياخذوا حذرهم واسلحتهم، ثم تاتي الاخرى فيصلون معه، وياخذ هؤلاء حذرهم واسلحتهم لتكون لهم ركعة ركعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولرسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْهُنَائِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ , حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَزَلَ بَيْنَ ضَجَنَانِ , وَعُسْفَانَ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ: إِنَّ لِهَؤُلَاءِ صَلَاةً هِيَ أَحَبُّ إِلَيْهِمْ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَبْكَارِهُمْ وَهِيَ الْعَصْرُ , فَأَجْمِعُوا أَمْرَكُمْ فَمِيلُوا عَلَيْهِمْ مَيْلَةً وَاحِدَةً، وَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهُ أَنْ يَقْسِمَ أَصْحَابَهُ شَطْرَيْنِ، فَيُصَلِّيَ بِبَعْضِهِمْ، وَتَقُومَ الطَّائِفَةُ الْأُخْرَى وَرَاءَهُمْ، وَلْيَأْخُذُوا حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ، ثُمَّ تَأْتِي الْأُخْرَى فَيُصَلُّونَ مَعَهُ، وَيَأْخُذُ هَؤُلَاءِ حِذْرَهُمْ وَأَسْلِحَتَهُمْ لِتَكُونَ لَهُمْ رَكْعَةً رَكْعَةٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ضجنان اور عسفان کے درمیان پڑاؤ ڈالا مشرکین نے آپس میں مشورہ کیا کہ ان لوگوں کو اپنی نماز عصر اپنے آباؤ اجداد اور اپنی بیویوں سے بھی زیادہ محبوب ہے اس لئے تم اس وقت اکٹھے ہو کر حملہ کردینا تاکہ وہ ایک دفعہ ہی میں شکست خوردہ ہوجائیں ادھر حضرت جبرائیل (علیہ السلام) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کو دو گروہوں میں کھڑا کرنے کے لئے کہا تاکہ ایک گروہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا دیں اور دوسرا ان کے پیچھے دشمن کے سامنے ڈٹا رہے اور وہ اپنا حفاظتی سامان اور اسلحہ اپنے ساتھ رکھے پھر دوسرا گروہ آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ لے اور پہلا گر وہ اپنا حفاظتی سامان اور اسلحہ اپنے ساتھ رکھے اس طرح ان کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایک رکعت ہوجائے گی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں رکعتیں مکمل ہوجائیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 10766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثني عبد الله بن حسان يعني العنبري , عن القلوص , ان شهاب بن مدلج نزل البادية، فساب ابنه رجلا، فقال: يا بن الذي تعرب بهذه الهجرة، فاتى شهاب المدينة، فلقي ابا هريرة ، فسمعه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " افضل الناس رجلان رجل غزا في سبيل الله حتى يهبط موضعا يسوء العدو، ورجل بناحية البادية يقيم الصلوات الخمس، ويؤدي حق ماله ويعبد ربه حتى ياتيه اليقين" , فجثا على ركبتيه , قال: انت سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يا ابا هريرة يقوله؟ قال: نعم , فاتى باديته فاقام بها.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ يَعْنِي الْعَنْبَرِيَّ , عَنِ الْقَلُوصِ , أَنَّ شِهَابَ بْنَ مُدْلِجٍ نَزَلَ الْبَادِيَةَ، فَسَابَّ ابْنُهُ رَجُلًا، فَقَالَ: يَا بْنَ الَّذِي تَعَرَّبَ بِهَذِهِ الْهِجْرَةِ، فَأَتَى شِهَابٌ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَسَمِعَهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْضَلُ النَّاسِ رَجُلَانِ رَجُلٌ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَهْبِطَ مَوْضِعًا يَسُوءُ الْعَدُوَّ، وَرَجُلٌ بِنَاحِيَةِ الْبَادِيَةِ يُقِيمُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، وَيُؤَدِّي حَقَّ مَالِهِ وَيَعْبُدُ رَبَّهُ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْيَقِينُ" , فَجَثَا عَلَى رُكْبَتَيْهِ , قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولهُ؟ قَالَ: نَعَمْ , فَأَتَى بَادِيَتَهُ فَأَقَامَ بِهَا.
قلوص کہتے ہیں کہ شہاب بن مدلج ایک دیہات میں پہنچے وہاں پڑاؤ کیا اس دوران ان کے بیٹے نے کسی کو گالی دے دی وہ کہنے لگا کہ اے اس شخص کے بیٹے جو ہجرت کے بعد عرب بنا پھر شہاب مدینہ منورہ پہنچے وہاں ان کی ملاقات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں میں دو آدمی سب سے افضل ہیں ایک تو وہ آدمی جو راہ اللہ میں جہاد کرے یہاں تک کہ ایسی جگہ جا اترے جس سے دشمن کو خطرہ ہو اور دوسرا وہ آدمی جو کسی دیہات کے کنارے میں رہتا ہو پانچ نمازیں پڑھتا اپنے مال کا حق ادا کرتا ہو اور موت تک اپنے رب کی عبادت کرتا رہے۔ یہ سن کر شہاب اپنے دونوں گھٹنوں کے بل جھکے اور کہنے لگے کہ اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا آپ نے یہ حدیث خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں! اس پر شہاب اپنے گاؤں واپس آکر وہیں مقیم ہوگئے۔

حكم دارالسلام: صحيح، م: 1889، وهذا إسناد ضعيف لجهالة القلوص
حدیث نمبر: 10767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا ابو هلال , حدثنا ابو الوزاع , عن ابي امين , عن ابي هريرة , قال: انطلقت انا وعبد الله بن عمر , وسمرة بن جندب، فاتينا النبي صلى الله عليه وسلم , فقالوا لنا: " انطلقوا إلى مسجد التقوى , فانطلقنا نحوه، فاستقبلناه يداه على كاهل ابي بكر , وعمر رضي الله تعالى عنهما، فثرنا في وجهه , فقال: من هؤلاء يا ابا بكر؟" قال عبد الله بن عمر , وابو هريرة , وسمرة .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ , حَدَّثَنَا أَبُو الوَزَّاعِ , عَنْ أَبِي أُمَيْنٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , وَسَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ، فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا لَنَا: " انْطَلِقُوا إِلَى مَسْجِدِ التَّقْوَى , فَانْطَلَقْنَا نَحْوَهُ، فَاسْتَقْبَلْنَاهُ يَدَاهُ عَلَى كَاهِلِ أَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا، فَثُرْنَا فِي وَجْهِهِ , فَقَالَ: مَنْ هَؤُلَاءِ يَا أَبَا بَكْرٍ؟" قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , وَأَبُو هُرَيْرَةَ , وَسَمُرَة .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے روانہ ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ہمیں بتایا کہ وہ مسجد تقویٰ (مسجدقباء) کی طرف گئے ہیں ہم وہاں روانہ ہوگئے راستے میں ہمارا سامنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ حضرت ابوبکر صدیق و عمر رضی اللہ عنہ کے کندھوں پر تھے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر! یہ کون لوگ ہیں انہوں نے بتایا کہ عبداللہ بن عمر ابوہریرہ اور سمرہ ہیں رضی اللہ عنہ۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى هلال ولجهالة أبى أمين
حدیث نمبر: 10768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا هشام , وعبد الوهاب , اخبرنا هشام , قال: اخبرنا يحيى , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول: " اللهم إني اعوذ بك من عذاب القبر , وعذاب النار , وفتنة المحيا والممات , وفتنة المسيح الدجال" , قال عبد الوهاب:" وشر المسيح الدجال".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ , أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , قََالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ , وَعَذَابِ النَّارِ , وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ , وَفِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ" , قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ:" وَشَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعاء مانگا کرتے تھے کہ اے اللہ میں عذاب جہنم عذاب قبر، زندگی اور موت کی آزمائش اور مسیح دجال کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1377، م: 588
حدیث نمبر: 10769
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا هشام , عن يحيى , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا نودي للصلاة، ادبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع الاذان , فإذا قضي الاذان اقبل , فإذا ثوب بها ادبر , فإذا قضي التثويب اقبل يخطر بين المرء وقلبه او قال: نفسه يقول: اذكر كذا، اذكر كذا , لما لم يكن يذكر , حتى يظل الرجل لا يدري كم صلى , فإذا لم يدر احدكم صلى , ثلاثا او اربعا , فليسجد سجدتين وهو جالس" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الْأَذَانَ , فَإِذَا قُضِيَ الْأَذَانُ أَقْبَلَ , فَإِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ , فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ يَخْطِرُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ أَوْ قَالَ: نَفْسِهِ يَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا، اذْكُرْ كَذَا , لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ , حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ لَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى , فَإِذَا لَمْ يَدْرِ أَحَدُكُمْ صَلَّى , ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا , فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے پھر جب اقامت شروع ہوتی ہے تو دوبارہ بھاگ جاتا ہے اور اقامت مکمل ہونے پر پھر واپس آجاتا ہے اور انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کرو فلاں بات یاد کرو اور وہ باتیں یاد کراتا ہے جو اسے پہلے یاد نہ تھیں حتی کہ انسان کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعتی پڑھی ہیں جب کسی کے ساتھ ایسا ہو تو اسے چاہئے کہ بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1231، م: 389
حدیث نمبر: 10770
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا إبراهيم بن نافع , عن الحسن بن مسلم , عن طاوس , عن ابي هريرة , قال:" ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل البخيل والمتصدق، كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد قد اضطرت ايديهما إلى ثدييهما وتراقيهما , فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشى انامله، وتعفو اثره، وجعل البخيل كلما هم بصدقة، قلصت كل حلقة واخذت بمكانها , قال ابو هريرة: فانا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول بإصبعيه في جبته، فلو رايته يوسعها ولا توسع" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ , عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلَ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ قَدْ اضْطُرَّتْ أَيْدِيهِمَا إِلَى ثَدْيَيْهِمَا وَتَرَاقِيهِمَا , فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ انْبَسَطَتْ عَنْهُ حَتَّى تَغْشَى أَنَامِلَهُ، وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا هَمَّ بِصَدَقَةٍ، قَلَصَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ وَأَخَذَتْ بِمَكَانِهَا , قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِإِصْبَعَيْهِ فِي جُبَّتِهِ، فَلَوْ رَأَيْتَهُ يُوَسِّعُهَا وَلَا تُوَسَّعُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنجوس اور خرچ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن کے جسم پر چھاتی سے لے کر ہنسلی کی ہڈی تک لوہے کے دو جبے ہوں خرچ کرنے والا جب بھی کچھ خرچ کرتا ہے تو اسی کے بقدر اس جبے میں کشادگی ہوتی جاتی ہے اور وہ اس کے لئے کھلتا جاتا ہے اور کنجوس آدمی کی جکڑ بندی ہی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی دو انگلیوں سے اس طرف اشارہ کرتے ہوئے دیکھا ہے کاش! تم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ دیکھ سکتے جسے وہ کشادہ کر رہے تھے لیکن وہ ہو نہیں رہا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5797، م:1021
حدیث نمبر: 10771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا هشام , عن يحيى , عن ابي جعفر ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث دعوات مستجابات لا شك فيهن: دعوة المظلوم , ودعوة المسافر , ودعوة الوالد على ولده" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثُ دَعَوَاتٍ مُسْتَجَابَاتٌ لَا شَكَّ فِيهِنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ , وَدَعْوَةُ الْمُسَافِرِ , وَدَعْوَةُ الْوَالِدِ عَلَى وَلَدِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے لوگوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور ان کی قبولیت میں کوئی شک و شبہ نہیں مظلوم کی دعاء مسافر کی دعا اور باب کی دعا اپنے بیٹے کی متعلق دعاء۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناده ضعيف أبو جعفر: مجهول
حدیث نمبر: 10772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا زهير , عن العلاء , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بادروا بالاعمال فتنا كقطع الليل المظلم، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع دينه بعرض من الدنيا قليل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , عَنِ الْعَلَاءِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا قَلِيلٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان فتنوں کے آنے سے پہلے جو تاریک رات کے حصوں کی طرح ہوں گے اعمال صالحہ کی طرف سبقت کرلو اس زمانے میں ایک آدمی صبح کو مومن اور شام کو کافر ہوگا یا شام کو مومن اور صبح کو کافر ہوگا اور اپنے دین کو دنیا کے تھوڑے سے سازوسامان کے عوض فروخت کردیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 118
حدیث نمبر: 10773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا المغيرة , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كل بني آدم يطعن الشيطان بإصبعه في جنبه حين يولد إلا عيسى ابن مريم , ذهب يطعن فطعن في الحجاب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ بَنِي آدَمَ يَطْعُنُ الشَّيْطَانُ بِإِصْبَعِهِ فِي جَنْبِهِ حِينَ يُولَدُ إِلَّا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ , ذَهَبَ يَطْعُنُ فَطَعَنَ فِي الْحِجَابِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر پیدا ہونے والے بچے کو شیطان کچوکے لگاتا ہے جس کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ روتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ایسا نہیں ہوا شیطان انہیں کچوکے لگانے کے لئے گیا تو تھا لیکن وہ کسی اور درمیان میں حائل چیز ہی کو لگا آیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 3286، م: 2366
حدیث نمبر: 10774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا المغيرة , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تمنوا لقاء العدو، فإذا لقيتموه فاصبروا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُ فَاصْبِرُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دشمن سے سامنا ہونے کی تمنا نہ کرو اور جب سامنا ہوجائے تو ثابت قدمی کا مظاہرہ کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: معلقا: 3026، م: 1741
حدیث نمبر: 10775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , وسريج , المعنى , قالا: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي , عن عطاء بن يسار , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثل المؤمن مثل خامة الزرع من حيث اتتها الريح كفتها، فإذا سكنت اعتدلت، وكذلك مثل المؤمن يتكفا بالبلاء، ومثل الكافر مثل الارزة صماء معتدلة، يقصمها الله إذا شاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , وَسُرَيْجٌ , الْمَعْنَى , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ مَثَلُ خَامَةِ الزَّرْعِ مِنْ حَيْثُ أَتْتَهَا الرِّيحُ كَفَتْهَا، فَإِذَا سَكَنَتْ اعْتَدَلَتْ، وَكَذَلِكَ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ يَتَكَفَّأُ بِالْبَلَاءِ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ صَمَّاءُ مُعْتَدِلَةٌ، يَقْصِمُهَا اللَّهُ إِذَا شَاءَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کی مثال کھیتی کی طرح ہے کہ کھیت پر بھی ہمیشہ ہوائیں چل کر اسے ہلاتی رہتی ہیں اور مسلمان پر بھی ہمیشہ مصیبتیں آتی ہیں اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے جو خود حرکت نہیں کرتا بلکہ اسے جڑ سے اکھیڑ دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 5644، م: 2809
حدیث نمبر: 10776
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا فليح ، عن ايوب ، عن عبد الرحمن بن ابي صعصعة ، عن يعقوب بن ابي يعقوب , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا يقيم الرجل الرجل من مجلسه، ثم يجلس فيه , ولكن افسحوا يفسح الله لكم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَجْلِسُ فِيهِ , وَلَكِنْ افْسَحُوا يَفْسَحْ اللَّهُ لَكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی دوسرے شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے بلکہ کشادگی پیدا کرلیا کرو اللہ تمہارے لئے کشادگی فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10777
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا المغيرة , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم" إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه , ويتقى به , فإن امر بتقوى وعدل , فإن له بذلك اجرا , وإن امر بغير ذلك , فإن عليه منه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ , وَيُتَّقَى بِهِ , فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى وَعَدَلَ , فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا , وَإِنْ أَمَرَ بِغَيْرِ ذَلِكَ , فَإِنَّ عَلَيْهِ مَنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حکمران ڈھال ہوتا ہے اس کے پیچھے لڑا جاتا ہے اور اس کے ذریعے تقویٰ اختیار کیا جاتا ہے اگر وہ تقویٰ اور انصاف پر مبنی حکم دیتا ہے تو اس پر اسے ثواب ملے گا اور اگر اس کے علاوہ کوئی غلط حکم دیتا ہے تو اس پر اس کا وبال ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 2957، م: 1841
حدیث نمبر: 10778
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا فليح , عن نعيم بن عبد الله , انه رقي إلى ابي هريرة على ظهر المسجد، فوجده يتوضا، فرفع في عضديه، ثم اقبل علي , فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن امتي يوم القيامة هي الغر المحجلون من اثر الوضوء" ، من استطاع ان يطيل غرته فليفعل، لا ادري من قول رسول الله صلى الله عليه وسلم، او من قول ابي هريرة؟.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ , عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ رَقِيَ إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ عَلَى ظَهْرِ الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَهُ يَتَوَضَّأُ، فَرَفَعَ فِي عَضُدَيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ , فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ أُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ هِيَ الْغُرُّ الْمُحَجَّلُونَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوء" ، مَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ يُطِيلَ غُرَّتَهُ فَلْيَفْعَلْ، لَا أَدْرِي مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ مِنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ؟.
نعیم بن عبداللہ ایک مرتبہ مسجد کی چھت پر چڑھ کر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے جو کہ وضو کررہے تھے انہوں نے اپنے بازوؤں کو کہنیوں سے بھی اوپر تک دھویا ہوا تھا پھر وہ میری طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن میری امت کے لوگ وضو کے نشانات سے روشن اور چمکدار پیشانی والے ہوں گے اس لئے تم میں سے جو شخص اپنی چمک بڑھا سکتا ہو اسے ایسا کرلینا چاہئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م:246
حدیث نمبر: 10779
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , وسريج , قالا: حدثنا فليح ، عن عبد الله يعني بن معمر وهو ابو طوالة , عن سعيد بن يسار ، عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الا اخبركم بخير الناس منزلة؟ رجل اخذ بعنان فرسه في سبيل الله، الا اخبركم بخير الناس منزلة بعده؟ رجل معتزل في غنم او غنيمة يقيم الصلاة , ويؤتي الزكاة , ويعبد الله لا يشرك به شيئا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , وَسُرَيْجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي بْنَ مَعْمَرٍ وَهُوَ أَبُو طُوَالَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلَةً؟ رَجُلٌ أَخَذَ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلَةً بَعْدَهُ؟ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غَنَمٍ أَوْ غُنَيْمَةٍ يُقِيمُ الصَّلَاةَ , وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ , وَيَعْبُدُ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں مخلوق میں سب سے بہتر آدمی کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فرمایا وہ آدمی جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے اللہ کے راستہ میں نکل پڑا ہو اور جہاں ضرورت ہو وہ اس پر سوار ہوجائے کیا میں تمہیں اس کے بعد والے درجے پر فائز آدمی کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا کیوں نہیں فرمایا وہ آدمی جو اپنی بکریوں کے ریوڑ میں ہو نماز قائم کرتا اور زکوٰۃ ادا کرتا ہو اللہ کی عبادت کرتا ہو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م:1889
حدیث نمبر: 10780
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الملك بن عمرو , وسريج , قالا: حدثنا فليح , عن عبد الله بن عبد الرحمن يعني بن معمر ابو طوالة , عن سعيد بن يسار , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن الله عز وجل يقول: " اين المتحابون بجلالي؟ اليوم اظلهم في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , وَسُرَيْجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي بْنَ مَعْمَرٍ أَبُو طُوَالَةَ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: " أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي؟ الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فرمائیں گے میری خاطر آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے والے لوگ کہاں ہیں؟ میرے جلال کی قسم! آج میں انہیں اپنے سائے میں جبکہ میرے سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہیں۔ جگہ عطاء کروں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م:2566
حدیث نمبر: 10781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا هشام بن سعد , عن المقبري , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليدعن رجال فخرهم باقوام إنما هم فحم من فحم جهنم , او ليكونن اهون على الله من الجعلان التي تدفع بانفها النتن" , وقال:" إن الله عز وجل قد اذهب عنكم عبية الجاهلية وفخرها بالآباء , مؤمن تقي , وفاجر شقي , الناس بنو آدم , وآدم من تراب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , عَنِ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيَدَعَنَّ رِجَالٌ فَخْرَهُمْ بِأَقْوَامٍ إِنَّمَا هُمْ فَحْمٌ مِنْ فَحْمِ جَهَنَّمَ , أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الْجُعْلَانِ الَّتِي تَدْفَعُ بِأَنْفِهَا النَّتَنَ" , وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالْآبَاءِ , مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ , وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ , النَّاسُ بَنُو آدَمَ , وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اپنے آباؤ اجداد پر فخر کرنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ کی نگاہوں میں وہ اس بکری سے بھی زیادہ حقیر ہوں گے جس کے جسم سے بدبو آنا شروع ہوگئی ہو اللہ تبارک وتعالیٰ نے تم سے جاہلیت کا تعصب اور اپنے آباؤ اجداد پر فخر کرنا دور کردیا ہے اب یا تو کوئی شخص متقی مسلمان ہوگا یا بدبخت گناہگار ہوگا سب لوگ آدم (علیہ السلام) کی اولاد ہیں اور آدم (علیہ السلام) کی پیدائش مٹی سے ہوئی تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا زهير , عن زيد بن اسلم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: قال الله تعالى: " انا عند ظن عبدي بي، وانا معه حيث يذكرني، ولله اشد فرحا بتوبة عبده من احدكم يجد ضالته بالفلاة، ومن يتقرب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا , ومن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا , وإذا اقبل إلي يمشي اقبلت اهرول" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حَيْثُ يَذْكُرُنِي، وَلَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ يَجِدُ ضَالَّتَهُ بِالْفَلَاةِ، وَمَنْ يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا , وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا , وَإِذَا أَقْبَلَ إِلَيَّ يَمْشِي أَقْبَلْتُ أُهَرْوِلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے میں اپنے بندے کے اپنے متعلق گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں بندہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے پاس موجود ہوتا ہوں اللہ کو اپنے بندے کی توبہ سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جو تم میں سے کسی کو جنگل میں اپنا گمشدہ سامان (یا سواری) ملنے سے ہوتی ہے اگر وہ ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتا ہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتاہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح،خ5755،5717 م: 2747،2223،2220
حدیث نمبر: 10783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا كثير بن زيد , حدثني عمرو بن تميم , اخبرني ابي , انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اظلكم شهركم هذا , بمحلوف رسول الله صلى الله عليه وسلم ما مر بالمسلمين شهر قط خير لهم منه , وما مر بالمنافقين شهر قط اشر لهم منه , بمحلوف رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله ليكتب اجره ونوافله , ويكتب إصره وشقاءه , من قبل ان يدخله , وذاك لان المؤمن يعد فيه القوة من النفقة للعبادة , ويعد فيه المنافق ابتغاء غفلات المؤمنين وعوراتهم , فهو غنم للمؤمن يغتنمه الفاجر" , حدثنا محمد بن عبد الله وهو ابو احمد الزبيري , حدثنا كثير بن زيد , عن عمرو بن تميم , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اظلكم شهركم" , فذكره.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ , حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ تَمِيمٍ , أَخْبَرَنِي أَبِي , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَظَلَّكُمْ شَهْرُكُمْ هَذَا , بِمَحْلُوفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَرَّ بِالْمُسْلِمِينَ شَهْرٌ قَطُّ خَيْرٌ لَهُمْ مِنْهُ , وَمَا مَرَّ بِالْمُنَافِقِينَ شَهْرٌ قَطُّ أَشَرُّ لَهُمْ مِنْهُ , بِمَحْلُوفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ لَيَكْتُبُ أَجْرَهُ وَنَوَافِلَهُ , وَيَكْتُبُ إِصْرَهُ وَشَقَاءَهُ , مِنْ قَبْلِ أَنْ يُدْخِلَهُ , وَذَاكَ لِأَنَّ الْمُؤْمِنَ يُعِدُّ فِيهِ الْقُوَّةَ مِنَ النَّفَقَةِ لِلْعِبَادَةِ , وَيُعِدُّ فِيهِ الْمُنَافِقُ ابْتِغَاءَ غَفَلَاتِ الْمُؤْمِنِينَ وَعَوْرَاتِهِمْ , فَهُوَ غُنْمٌ لِلْمُؤْمِنِ يَغْتَنِمُهُ الْفَاجِرُ" , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ , حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ تَمِيمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَظَلَّكُمْ شَهْرُكُمْ" , فَذَكَرَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ مہینہ تم پر سایہ فگن ہوا ہے پیغمبر اللہ قسم کھاتے ہیں کہ مسلمانوں پر ماہ رمضان سے بہتر کوئی مہینہ سایہ فگن نہیں ہوتا اور منافقین پر رمضان سے زیادہ سخت کوئی مہینہ نہیں آتا اللہ تعالیٰ اس کے آنے سے پہلے اس کا اجر اور نوافل لکھنا شروع کردیتا ہے اور منافقین کا گناہوں پر اصرار اور بدبختی بھی پہلے سے لکھنا شروع کردیتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمان اس مہینے میں عبادت کے لئے طاقت مہیا کرتے ہیں اور منافقین لوگوں کی غفلتوں اور عیوب کو تلاش کرتے ہیں گویا یہ مہینہ مسلمان کے لئے غنیمت ہے جس پر گناہ گار لوگ رشک کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناد ضعیف لضعف کثیر
حدیث نمبر: 10784
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناد ضعیف کسابقہ،وانظر ماقبلہ
حدیث نمبر: 10785
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا هشام , عن زيد , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خير الصدقة ما كان عن ظهر غنى , واليد العليا خير من اليد السفلى , وابدا بمن تعول" , قال: سئل ابو هريرة ما من تعول؟ قال: امراتك تقول: اطعمني او انفق علي شك ابو عامر او طلقني، وخادمك يقول: اطعمني واستعملني , وابنتك تقول: إلى من تذرني؟.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ زَيْدٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى , وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى , وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" , قَالَ: سُئِلَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا مَنْ تَعُولُ؟ قَالَ: امْرَأَتُكَ تَقُولُ: أَطْعِمْنِي أَوْ أَنْفِقْ عَلَيَّ شَكَّ أَبُو عَامِرٍ أَوْ طَلِّقْنِي، وَخَادِمُكَ يَقُولُ: أَطْعِمْنِي وَاسْتَعْمِلْنِي , وَابْنَتُكَ تَقُولُ: إِلَى مَنْ تَذَرُنِي؟.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو کچھ نہ کچھ مالداری چھوڑ دے (سارا مال خرچ نہ کرے) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور تم صدقہ کرنے میں ان لوگوں سے ابتداء کیا کرو جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں کسی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ذمہ داری والے افراد کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا تمہاری بیوی کہتی ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ ورنہ مجھے طلاق دے دو خادم کہتا ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ ورنہ کسی اور کے ہاتھ فروخت کردو اولاد کہتی ہے کہ آپ مجھے کس کے سہارے چھوڑے جاتے ہیں؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، خ: 5355
حدیث نمبر: 10786
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا هشام بن سعد , عن سعيد بن ابي هلال , عن بن ابي ذباب , عن ابي هريرة , ان رجلا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بشعب فيه عيينة ماء عذب، فاعجبه طيبه، فقال: لو اقمت في هذا الشعب فاعتزلت الناس , ولا افعل حتى استامر رسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" لا تفعل , فإن مقام احدكم في سبيل الله خير من صلاة ستين عاما خاليا، الا تحبون ان يغفر الله لكم ويدخلكم الجنة؟ اغزوا في سبيل الله , من قاتل في سبيل الله فواق ناقة , وجبت له الجنة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ , عَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِشِعْبٍ فِيهِ عُيَيْنَةُ مَاءٍ عَذْبٍ، فَأَعْجَبَهُ طِيبُهُ، فَقَالَ: لَوْ أَقَمْتُ فِي هَذَا الشِّعْبِ فَاعْتَزَلْتُ النَّاسَ , وَلَا أَفْعَلُ حَتَّى أَسْتَأْمِرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" لَا تَفْعَلْ , فَإِنَّ مَقَامَ أَحَدِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ صَلَاةِ سِتِّينَ عَامًا خَالِيًا، أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ الْجَنَّةَ؟ اغْزُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ , وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک صحابی کا کسی ایسی جگہ سے گذر ہوا جہاں پر میٹھے پانی کا چشمہ تھا اور انہیں وہاں کی آب وہوا بھی اچھی لگی انہوں نے سوچا کہ میں یہیں رہائش اختیار کر کے خلوت گزیں ہوجاتا ہوں پھر انہوں نے سوچا کہ نہیں پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھوں گا چنانچہ انہوں نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی کا جہاد فی سبیل اللہ میں شریک ہونا اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہوئے ساٹھ سال تک مسلسل عبادت کرنے سے کہیں زیادہ بہتر ہے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں بخش دے اور تم جنت میں داخل ہوجاؤ؟ اللہ کی راہ میں جہاد کرو جو شخص اونٹنی کے تھن میں دودھ اترنے کی مقدار کے برابر بھی اللہ کے راستہ میں جہاد کرتا ہے اس کے لئے جنت واجب ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10787
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر , حدثنا سعيد , عن قتادة , عن خلاس , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , انه ذكر رجلين ادعيا دابة ولم يكن لهما بينة ," فامرهما النبي صلى الله عليه وسلم ان يستهما على اليمين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ خِلَاسٍ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا دَابَّةً وَلَمْ يَكُنْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ ," فَأَمَرَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو آدمیوں کے درمیان ایک جانور کے بارے میں جھگڑا ہوگیا لیکن ان میں سے کسی کے پاس بھی اپنی ملکیت ثابت کرنے کے لئے گواہ نہیں تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قسم پر قرعہ اندازی کرنے کا حکم دیا (جس کے نام قرعہ نکل آئے وہ قسم کھالے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح،خ:2674
حدیث نمبر: 10788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بكر , اخبرنا حنظلة , قال: سمعت سالما , يقول: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " يقبض العلم , وتظهر الفتن , ويكثر الهرج" , قيل: يا رسول الله , وما الهرج؟ قال بيده: هكذا , يعني: القتل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ , أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ , قََالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا , يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يُقْبَضُ الْعِلْمُ , وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ , وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ" , قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ بِيَدِهِ: هَكَذَا , يَعْنِي: الْقَتْلَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ علم کو اٹھا نہ لیا جائے فتنوں کا ظہور ہوگا اور ہرج کی کثرت ہوگی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا نبی اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل قتل۔

حكم دارالسلام: وإسناده حسن، خ: 7061، م: 2672
حدیث نمبر: 10789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير , حدثنا ابي , عن محمد بن سيرين , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما منكم احد يدخله عمله الجنة , ولا ينجيه من النار"، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا، إلا ان يتغمدني الله منه برحمة وفضل" , مرتين او ثلاثا.حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْكُمْ أَحَدٌ يُدْخِلُهُ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ , وَلَا يُنَجِّيهِ مِنَ النَّارِ"، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَفَضْلٍ" , مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں داخل کرکے جہنم سے نجات نہیں دلاسکتا جب تک کہ اللہ کا فضل و کرم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یارسول اللہ! آپ کو بھی نہیں؟ فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ دہرایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح،خ:5673، م: 2816
حدیث نمبر: 10790
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير , حدثنا ابي ، قال: سمعت النعمان بن راشد يحدث , عن الزهري , عن عبيد الله بن عبد الله , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا طيرة، وخيرها الفال" , قيل: وما الفال؟ قال:" الكلمة الصالحة يسمعها احدكم" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي ، قََالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا طِيَرَةَ، وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ" , قِيلَ: وَمَا الْفَأْلُ؟ قَالَ:" الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے البتہ " فال " سب سے بہتر ہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! فال سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اچھا کلمہ جو تم میں کوئی سنے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح،خ:5755، م: 2223،وھذا إسناد ضعیف لضعف النعمان
حدیث نمبر: 10791
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير , حدثنا ابي , قال: سمعت يونس بن يزيد الايلي يحدث، عن الزهري , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تجدون الناس معادن، فخيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا , وتجدون من خير الناس في هذا الامر اكرههم له قبل ان يدخل فيه , وتجدون من شر الناس ذا الوجهين الذي ياتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , قََالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ يَزِيدَ الْأَيْلِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ، فَخِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا , وَتَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فِي هَذَا الْأَمْرِ أَكْرَهَهُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ , وَتَجِدُونَ مِنْ شَرِّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں تم محسوس کروگے کہ ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں اور تم اس معاملے میں اس آدمی کو سب سے بہترین پاؤگے جو اس دین میں داخل ہونے سے پہلے بھی معزز تھا اور تم لوگوں میں سب سے بدترین شخص اس آدمی کو پاؤگے جو دوغلا ہو ان لوگوں کے پاس ایک رخ لے کر آتا ہو اور ان لوگوں کے پاس دوسرا رخ لے کر آتا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحیح،خ:2493،م:2526
حدیث نمبر: 10792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب , حدثنا ابي ، قال: سمعت يونس يحدث، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن , ان ابا هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يتقارب الزمان , ويفيض المال , وتظهر الفتن , ويكثر الهرج" , قالوا: وما الهرج يا رسول الله؟ قال:" القتل القتل" .حَدَّثَنَا وَهْبٌ , حَدَّثَنَا أَبِي ، قََالَ: سَمِعْتُ يُونُسَ يُحَدِّثُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ , وَيَفِيضُ الْمَالُ , وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ , وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ" , قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ الْقَتْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ قریب آجائے گا مال پانی کی طرح بہنے لگے گا فتنوں کا ظہور ہوگا اور " ہرج " کی کثرت ہوجائے گی کسی نے پوچھا کہ ہرج کا کیا معنی ہے؟ فرمایا قتل۔

حكم دارالسلام: إسناده صحیح،خ:7061،م:2672
حدیث نمبر: 10793
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن حماد , اخبرنا ابو عوانة , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تجاوزوا في الصلاة , فإن خلفكم الضعيف والكبير وذا الحاجة" , قال: وحدثنا إبراهيم التيمي , عن الحارث بن سويد , عن عبد الله , بمثل ذلك , قال: وحدثنا إبراهيم , عن عبد الله , مثل ذلك، قال: وحدثنا حبيب بن ابي ثابت ، عن سعيد بن جبير , عن ابن عباس , عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ , أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَجَاوَزُوا فِي الصَّلَاةِ , فَإِنَّ خَلْفَكُمْ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ" , قَالَ: وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ , عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ , عَنْ عَبْدِ الِلَّهِ , بِمِثْلِ ذَلِكَ , قََالَ: وَحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ , عَنْ عَبْدِ اللهِ , مِثْلَ ذَلِكَ، قََالَ: وَحَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِكَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم امام بن کر نماز پڑھایا کرو تو ہلکی نماز پڑھایا کرو کیونکہ تمہارے پیچھے نمازیوں میں عمر رسیدہ کمزور اور ضرورت مند سب ہی ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحیح،خ؛803،م:467
حدیث نمبر: 10794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا بن إدريس , عن هشام , عن الحسن , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما رجل افلس فوجد رجل عنده ماله، ولم يكن اقتضى من ماله شيئا، فهو له" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا بْنُ إِدْرِيسَ , عَنْ هِشَامٍ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا رَجُلٍ أَفْلَسَ فَوَجَدَ رَجُلٌ عِنْدَهُ مَالَهُ، وَلَمْ يَكُنْ اقْتَضَى مِنْ مَالِهِ شَيْئًا، فَهُوَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس آدمی کو مفلس قرار دے دیا گیا ہو اور کسی شخص کو اس کے پاس بعینہ اپنا مال مل جائے تو دوسروں کی نسبت وہ اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2402، م: 1559، وهذا إسناد منقطع، الحسن االبصری لم یسمع من أبی ھریرۃ
حدیث نمبر: 10795
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا عمار بن رزيق , عن ابي إسحاق , عن كميل بن زياد , عن ابي هريرة , قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في نخل المدينة , فقال:" يا ابا هريرة , او يا ابا هر , هلك المكثرون , إن المكثرين الاقلون يوم القيامة , إلا من قال: بالمال هكذا وهكذا , وقليل ما هم" ." يا ابا هريرة , الا ادلك على كنز من كنوز الجنة؟ لا حول ولا قوة إلا بالله , ولا ملجا من الله إلا إليه" ." يا ابا هريرة هل تدري ما حق الله على العباد؟ وما حق العباد على الله؟" , قال: قلت: الله ورسوله اعلم , قال: " فإن حق الله على العباد ان يعبدوه , ولا يشركوا به شيئا , وإن حق العباد على الله ان لا يعذب من فعل ذلك منهم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ كُمَيْلِ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلِ الْمَدِينَةِ , فَقَالَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , أَوْ يَا أَبَا هِرٍّ , هَلَكَ الْمُكْثِرُونَ , إِنَّ الْمُكْثِرِينَ الْأَقَلُّونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , إِلَّا مَنْ قَالَ: بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا , وَقَلِيلٌ مَا هُمْ" ." يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ , وَلَا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ" ." يَا أَبَا هُرَيْرَةَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ؟" , قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ: " فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ , وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا , وَإِنَّ حَقَّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ مِنْهُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اہل مدینہ میں سے کسی کے باغ میں چلا جارہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہلاک ہوگئے سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں پھر کچھ دیرچلنے کے بعد فرمایا ابوہریرہ! کیا میں تمہیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں فرمایا یوں کہا کرو لاحول ولاقوۃ الا باللہ و لاملجا من اللہ الا الیہ پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر لوگوں کا کیا حق ہے؟ اور لوگوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ اسی کی عبادت کریں کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائیں اور جب وہ یہ کرلیں تو اللہ پر ان کا حق یہ ہے کہ انہیں عذاب نہ دے۔

حكم دارالسلام: إسنادہ صحیح
حدیث نمبر: 10796
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا سفيان , عن صالح بن نبهان , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبع حاضر لباد، ولا تدابروا , ولا تناجشوا , وكونوا عباد الله إخوانا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ صَالِحِ بْنِ نَبْهَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَدَابَرُوا , وَلَا تَنَاجَشُوا , وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہری کسی دیہاتی کے لئے تجارت نہ کرے آپس میں قطع رحمی نہ کرو ایک دوسرے کو تجارت میں دھوکہ نہ دو اور اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن کررہا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 6724،م:2563
حدیث نمبر: 10797
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا سفيان , عن سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " فإذا لقيتم المشركين بالطريق , فلا تبدءوهم بالسلام , واضطروهم إلى اضيقها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فَإِذَا لَقِيتُمْ الْمُشْرِكِينَ بِالطَّرِيقِ , فَلَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ , وَاضْطَرُّوهُمْ إِلَى أَضْيَقِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مشرکین سے راستے میں ملو تو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور انہیں تنگ راستے کی طرف مجبور کردو۔

حكم دارالسلام: إسناد صحیح،م: 2167
حدیث نمبر: 10798
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا شريك , عن اشعث بن ابي الشعثاء , عن ابي الاحوص , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " تفضل الصلاة في جماعة على صلاة الفذ , بخمس وعشرين صلاة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ , عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَفْضُلُ الصَّلَاةُ فِي جَمَاعَةٍ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ , بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ صَلَاةً" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 648، م: 649
حدیث نمبر: 10799
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا عامر بن يساف , حدثنا يحيى بن ابي كثير , عن عبد الله بن بدر الحنفي , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا ينظر الله إلى صلاة رجل لا يقيم صلبه بين ركوعه وسجوده" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ يَسَافٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ الْحَنَفِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى صَلَاةِ رَجُلٍ لَا يُقِيمُ صُلْبَهُ بَيْنَ رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ اس آدمی کی نماز پر نظر بھی نہیں فرماتا جو رکوع اور سجدے کے درمیان اپنی کمر کو سیدھا نہیں کرتا۔ (اطمینان سے ارکان ادا نہیں کرتا)

حكم دارالسلام: حدیث حسن،وھذا إسناد مختلف فیہ،عامر: مختلف فیہ
حدیث نمبر: 10800
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا عبدة يعني بن سليمان , عن محمد بن إسحاق , عن محمد بن إبراهيم , عن سلمان ، قال: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الله عز وجل ليبيت القوم بالنعمة , ثم يصبحون واكثرهم كافرون , يقولون: مطرنا بنجم كذا وكذا" , قال: فحدثت بهذا الحديث سعيد بن المسيب ، فقال: ونحن قد سمعنا ذلك من ابي هريرة .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا عَبْدَةُ يَعْنِي بْنَ سُلَيْمَانَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ سَلْمَانَ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيُبَيِّتُ الْقَوْمَ بِالنِّعْمَةِ , ثُمَّ يُصْبِحُونَ وَأَكْثَرُهُمْ كَافِرُونَ , يَقُولُونَ: مُطِرْنَا بِنَجْمِ كَذَا وَكَذَا" , قَالَ: فَحَدَّثْتُ بِهَذَا الْحَدِيثِ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، فَقَالَ: وَنَحْنُ قَدْ سَمِعْنَا ذَلِكَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں پر رات کے وقت اپنی نعمت (بارش) برساتا ہے اور صبح کے وقت اکثر لوگ اس کی ناشکری کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم پر فلاں ستارے کی تاثیر سے بارش ہوئی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 72
حدیث نمبر: 10801
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا عاصم يعني بن محمد , عن واقد بن محمد , عن سعيد بن مرجانة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما امرئ مسلم اعتق امرا مسلما , استنقذه الله من النار , كل عضو منه عضوا منه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا عَاصِمٌ يَعْنِي بْنَ مُحَمَّدٍ , عَنْ وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَرْجَانَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا امْرِئٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا , اسْتَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ , كُلَّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرے اللہ اس غلام کے ہر عضو کے بدلے میں آزاد کرنے والے کے ہر عضو کو جہنم سے آزاد فرمادیں گے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گرمی کے موسم میں ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کرکے پڑھا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی تپش کا اثر ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2517، م: 1509
حدیث نمبر: 10802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا ابو بكر بن عياش , عن عاصم بن ابي النجود , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد لصلاة العشاء الآخرة , فإذا هم عزون متفرقون , فغضب غضبا ما رايته غضب غضبا قط اشد منه , ثم قال: " لو ان رجلا نادى الناس إلى عرق او مرماتين لاتوه لذلك , وهم يتخلفون عن الصلاة لقد هممت ان آمر رجلا فليصل بالناس , ثم اتبع اهل هذه الدور التي يتخلف اهلها عن هذه الصلاة , فاضرمها عليهم بالنيران" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ , فَإِذَا هُمْ عِزُونَ مُتَفَرِّقُونَ , فَغَضِبَ غَضَبًا مَا رَأَيْتُهُ غَضِبَ غَضَبًا قَطُّ أَشَدَّ مِنْهُ , ثُمَّ قَالَ: " لَوْ أَنَّ رَجُلًا نَادَى النَّاسَ إِلَى عَرْقٍ أَوْ مِرْمَاتَيْنِ لَأَتَوْهُ لِذَلِكَ , وَهُمْ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الصَّلَاةِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ , ثُمَّ أَتْبَعَ أَهْلَ هَذِهِ الدُّورِ الَّتِي يَتَخَلَّفُ أَهْلُهَا عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ , فَأُضْرِمَهَا عَلَيْهِمْ بِالنِّيرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو اتنا مؤخر کردیا کہ قریب تھا کہ ایک تہائی رات ختم ہوجاتی، پھر وہ مسجد میں تشریف لائے تو لوگوں کو متفرق گروہوں میں دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید غصہ آیا اور فرمایا اگر کوئی آدمی لوگوں کے سامنے ایک ہڈی یا دو کھروں کی پیشکش کرے تو وہ ضرور اسے قبول کرلیں، لیکن نماز چھوڑ کر گھروں میں بیٹھے رہیں گے، میں نے یہ ارادہ کرلیا تھا کہ ایک آدمی کو حکم دوں کہ جو لوگ نماز سے ہٹ کر اپنے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں ان کی تلاش میں نکلے اور ان کے گھروں کو آگ لگا دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 533، م: 615
حدیث نمبر: 10803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا قطبة , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المدينة حرم , فمن احدث فيها حدثا , او آوى محدثا , فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين , لا يقبل الله منه يوم القيامة عدلا ولا صرفا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا قُطْبَةُ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَدِينَةُ حَرَمٌ , فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا , أَوْ آوَى مُحْدِثًا , فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ , لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَدْلًا وَلَا صَرْفًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مدینہ منورہ حرم ہے جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے قیامت کے دن اللہ اس سے کوئی فرض یا نفل قبول نہ کرے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 657، م: 651
حدیث نمبر: 10804
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا شريك , عن عبد الملك بن عمير , عن زياد الحارثي ، قال: سمعت ابا هريرة , قال له رجل انت الذي تنهى الناس عن صوم يوم الجمعة؟ قال: فقال: ها ورب هذه الكعبة , ها ورب هذه الكعبة ثلاثا , لقد سمعت محمدا صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يصوم احدكم يوم الجمعة وحده إلا في ايام معه" . ولقد" رايت محمدا صلى الله عليه وسلم يصلي وعليه نعلاه , وينصرف وهما عليه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ زِيَادٍ الْحَارِثِيِّ ، قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , قََالَ لَهُ رَجُلٌ أَنْتَ الَّذِي تَنْهَى النَّاسَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟ قََالَ: فَقَالَ: هَا وَرَبِّ هَذِهِ الْكَعْبَةِ , هَا وَرَبِّ هَذِهِ الْكَعْبَةِ ثَلَاثًا , لَقَدْ سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَصُومُ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَحْدَهُ إِلَّا فِي أَيَّامٍ مَعَهُ" . وَلَقَدْ" رَأَيْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَعَلَيْهِ نَعْلَاهُ , وَيَنْصَرِفُ وَهُمَا عَلَيْهِ" .
زیاد حارثی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کیا آپ ہی لوگوں کو جمعہ کے دن کا روزہ رکھنے سے منع کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا نہیں بخدا! اس حرم کے رب کی قسم میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے تم میں سے کوئی شخص صرف جمعہ کا روزہ نہ رکھے، الاّ یہ کہ وہ اس کا معمول میں آجائے پھر دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا آپ وہی ہیں جو لوگوں کو جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھنے سے روکتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: نہیں اس حرم کے رب کی قسم میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خود اسی جگہ پر کھڑے ہو کر جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھتے اور واپس جاتے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1371
حدیث نمبر: 10805
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا عكرمة , حدثني ابو كثير , عن ابي هريرة , قال: قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " الخمر من هاتين الشجرتين النخلة والعنبة" . وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تنبذوا التمر والزبيب جميعا، ولا تنبذوا البسر والتمر جميعا , وانتبذوا كل واحدة منهن على حدة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ , حَدَّثَنِي أَبُو كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ" . وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَنْبِذُوا التَّمْرَ وَالزَّبِيبَ جَمِيعًا، وَلَا تَنْبِذُوا الْبُسْرَ وَالتَّمْرَ جَمِيعًا , وَانْتَبِذُوا كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ عَلَى حِدَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے۔ ایک کھجور اور ایک انگور۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کشمش اور کھجور کچی اور پکی کو ملا کر نبیذ مت بناؤ البتہ ان میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بنا سکتے ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره،خ:1985،م:1144،وھذا إسناد ضعیف،شریک سیی الحفظ،وزیادالحارثی: لا یعرف
حدیث نمبر: 10806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ:1985
حدیث نمبر: 10807
پی ڈی ایف بنائیں اعراب

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن،م:1989
حدیث نمبر: 10808
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا ابن لهيعة , عن خالد بن يزيد , عن لهيعة ابي عبد الله , عن رجل قد سماه , حدثني سلمة بن قيصر , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من صام يوما ابتغاء وجه الله تعالى بعده الله عز وجل من جهنم , كبعد غراب طار وهو فرخ حتى مات هرما" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ لَهِيعَةَ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاهُ , حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ قَيْصَرٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ يَوْمًا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ تَعَالَى بَعَّدَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جَهَنَّمَ , كَبُعْدِ غُرَابٍ طَارَ وَهُوَ فَرْخٌ حَتَّى مَاتَ هَرِمًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کی رضاء کے لئے ایک دن روزہ رکھتا ہے اللہ اسے جہنم سے اتنا دور کردیتا ہے جتنی مسافت ایک کوے کی ہوتی ہے جو بچپن سے اڑنا شروع کرے اور بڑھاپے کی حالت میں پہنچ کر مرے۔ فائدہ۔ کوا طویل عمر کے لئے مشہور ہے حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کوا اپنی ساری عمر میں اڑ کر جتنی مسافت طے کرتا ہے ایک روزے کی برکت سے روزہ دار اور جہنم کے درمیان اتنی مسافت حائل کردی جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناد ضعیف،لعلل
حدیث نمبر: 10809
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا المسعودي , عن علقمة بن مرثد , عن ابي الربيع , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اربع من امر الجاهلية لن يدعهن الناس: النياحة على الميت، والطعن في الانساب , والانواء , يقول الرجل: سقينا بنوء كذا وكذا , والإعداء اجرب بعير فاجرب مائة , فمن اعدى الاول" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ , عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ , عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لَنْ يَدَعَهُنَّ النَّاسُ: النِّيَاحَةُ عَلَى المْيَتِ، وَالطَّعْنُ فِي الْأَنْسَابِ , وَالْأَنْوَاءُ , يَقُولُ الرَّجُلُ: سُقِينَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا , وَالْإِعْدَاءُ أُجْرِبَ بَعِيرٌ فَأَجْرَبَ مِائَةً , فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جہنیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے حسب نسب میں عار دلانا میت پر نوحہ کرنا بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور بیماری کو متعدی سمجھنا ایک اونٹ خارش زدہ ہوا اور اس نے سو اونٹوں کو خارش میں مبتلا کردیا تو پہلے اونٹ کو خارش زدہ کس نے کیا؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعیف لاختلاط المسعودی
حدیث نمبر: 10810
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل , حدثنا حماد , حدثنا عاصم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لله عز وجل مائة رحمة , فجعل منها رحمة في الدنيا تتراحمون بها , وعنده تسعة وتسعون رحمة , فإذا كان يوم القيامة ضم هذه الرحمة إلى التسعة والتسعين رحمة , ثم عاد بهن على خلقه" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنَا عَاصِمٌ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِائَةَ رَحْمَةٍ , فَجَعَلَ مِنْهَا رَحْمَةً فِي الدُّنْيَا تَتَرَاحَمُونَ بِهَا , وَعِنْدَهُ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ رَحْمَةً , فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ ضَمَّ هَذِهِ الرَّحْمَةَ إِلَى التِّسْعَةِ وَالتِّسْعِينَ رَحْمَةً , ثُمَّ عَادَ بِهِنَّ عَلَى خَلْقِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے پاس سورحمتیں ہیں جن میں سے اللہ نے تمام زمین والوں پر صرف ایک رحمت نازل فرمائی ہے اور باقی ننانوے رحمتیں اللہ نے اپنے اولیاء کے لئے رکھ چھوڑی ہیں پھر اللہ اس ایک رحمت کو بھی لے کر ان ننانوے رحمتوں کے ساتھ ملا دے گا اور قیامت کے دن اپنے اولیاء پر پوری سو رحمتیں فرمائے گا۔

حكم دارالسلام: حدیث صحیح،م:2752،وھذا إسناد ضعیف من أجل مؤمل، لکنہ متابع
حدیث نمبر: 10811
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا المسعودي , حدثنا علقمة بن مرثد , عن ابي الربيع , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يدعو: " اللهم اغفر لي ما قدمت وما اخرت , وما اسررت وما اعلنت , وإسرافي , وما انت اعلم به مني، انت المقدم وانت المؤخر، لا إله إلا انت" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ , حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ , عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ , وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ , وَإِسْرَافِي , وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرمایا کرتے تھے اے اللہ میرے اگلے پچھلے پوشیدہ اور ظاہر سب گناہوں اور حد تجاوز کرنے کو معاف فرما اور ان گناہوں کو بھی معاف فرما جنہیں تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو ہی آگے پیچھے کرنے والا ہے اور تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔

حكم دارالسلام: صحیح لغیرہ،وھذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا حيوة , حدثني ابو عقيل زهرة بن معبد , عن ابيه معبد بن عبد الله بن هشام , انه سمع ابا هريرة , يقول: اوصاني خليلي بثلاث لا ادعهن حتى اموت " اوصاني بركعتي الضحى، وبصيام ثلاثة ايام من كل شهر، وان لا انام إلا على وتر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ , حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ , عَنْ أَبِيهِ مَعْبَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامٍ , أَنَّه سَمَعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: أَوْصَانِي خَلِيلِي بِثَلَاثٍ لَا أَدَعُهُنَّ حَتَّى أَمُوتَ " أَوْصَانِي بِرَكْعَتَيْ الضُّحَى، وَبِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَأَنْ لَا أَنَامَ إِلَّا عَلَى وِتْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھے میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نے تین چیزوں کی وصیت کی ہے میں انہیں مرتے دم تک نہ چھوڑوں گا۔ (١) چاشت کی دو رکعتوں کی (٢) ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے کی (٣) سونے سے پہلے نماز وتر پڑھنے کی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ:1178،م821
حدیث نمبر: 10813
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا حيوة ، حدثني جعفر بن ربيعة القرشي , ان عراك بن مالك اخبره , انه سمع ابا هريرة , يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " لا ترغبوا عن آبائكم , فمن رغب عن ابيه فإنه كفر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ الْقُرَشِيُّ , أَنَّ عِرَاكَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ , فَمَنْ رَغِبَ عَنْ أَبِيهِ فَإِنَّهُ كُفْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اپنے آباؤ اجداد سے اعراض نہ کرو کیونکہ اپنے باپ (کی طرف نسبت) سے اعراض کرنا کفر ہے

حكم دارالسلام: إسناده صحیح،خ:6767،م:62
حدیث نمبر: 10814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا حيوة , اخبرني ابو صخر ، ان سعد بن ابي سعيد المقبري اخبره، انه سمع ابا هريرة , يقول: إنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من دخل مسجدنا هذا , يتعلم خيرا او يعلمه , كان كالمجاهد في سبيل الله , ومن دخله لغير ذلك , كان كالناظر إلى ما ليس له" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا حَيْوَةُ , أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ دَخَلَ مَسْجِدَنَا هَذَا , يَتَعَلَّمُ خَيْرًا أَوْ يُعَلِّمُهُ , كَانَ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَمَنْ دَخَلَهُ لِغَيْرِ ذَلِكَ , كَانَ كَالنَّاظِرِ إِلَى مَا لَيْسَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہماری مسجد میں خیر سیکھنے سکھانے کے لئے داخل ہو وہ مجاہد فی سبیل اللہ کی طرح ہے اور جو کسی دوسرے مقصد کے لئے آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو کسی ایسی چیز کو دیکھنے لگے جسے دیکھنے کا اسے کوئی حق نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث ضعيف، اختلف فى إسناد على سعيد المقبري، وأبو صخر: مختلف فيه
حدیث نمبر: 10815
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا حيوة , حدثنا ابو صخر , ان يزيد بن عبد الله بن قسيط اخبره , عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما من احد يسلم علي , إلا رد الله عز وجل علي روحي حتى ارد عليه السلام" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا حَيْوَةُ , حَدَّثَنَا أَبُو صَخْرٍ , أَنَّ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ أَخْبَرَهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ , إِلَّا رَدَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيَّ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بھی مجھے سلام کرتا ہے اللہ تعالیٰ میری روح کو واپس لوٹا دیتا ہے اور میں خود اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10816
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا سعيد يعني بن ابي ايوب , حدثنا محمد بن عجلان , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى بالمؤمن من نفسه , من ترك دينا او ضياعا فإلي , ولا ضياع عليه , فليدع له وانا وليه , ومن ترك مالا فللعصبة من كان" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي بْنَ أَبِي أَيُّوبَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِ مِنْ نَفْسِهِ , مَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ , وَلَا ضَيَاعَ عَلَيْهِ , فَلْيُدْعَ لَهُ وَأَنَا وَلِيُّهُ , وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِلْعَصَبَةِ مَنْ كَانَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومنین پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں اس لئے جو شخص قرض یا بچے چھوڑ کر جائے اس کی نگہداشت میرے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے خواہ وہ کوئی بھی ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده جيد، خ: 6745، م: 1619
حدیث نمبر: 10817
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا سعيد , حدثني ابن عجلان , عن القعقاع بن حكيم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكمل المؤمنين إيمانا , احسنهم خلقا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلَانَ , عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا , أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام مسلمانوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 10818
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا سعيد , حدثني ابن عجلان , عن زيد بن اسلم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خير الصدقة ما كان منها عن ظهر غنى , واليد العليا خير من اليد السفلى , وابدا بمن تعول" . فقيل: من اعول يا رسول الله؟ قال: " امراتك ممن تعول , تقول: اطعمني وإلا فارقني , وجاريتك تقول: اطعمني واستعملني , وولدك يقول: إلى من تتركني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلَانَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ مِنْهَا عَنْ ظَهْرِ غِنًى , وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى , وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ" . فَقِيلَ: مَنْ أَعُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " امْرَأَتُك مِمَّنْ تَعُولُ , تَقُولُ: أَطْعِمْنِي وَإِلَّا فَارِقْنِي , وَجَارِيَتُكَ تَقُولُ: أَطْعِمْنِي وَاسْتَعْمِلْنِي , وَوَلَدُكَ يَقُولُ: إِلَى مَنْ تَتْرُكُنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو کچھ نہ کچھ مالداری چھوڑ دے (سارا مال خرچ نہ کرے) اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور تم صدقہ کرنے میں ان لوگوں سے ابتداء کیا کرو جو تمہاری ذمہ داری میں ہوں کسی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ذمہ داری والے افراد کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا تمہاری بیوی کہتی ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ ورنہ مجھے طلاق دے دو خادم کہتا ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ ورنہ کسی اور کے ہاتھ فروخت کردو اولاد کہتی ہے کہ آپ مجھے کس کے سہارے چھوڑے جاتے ہیں؟

حكم دارالسلام: القسم الأول من الحدیث صحیح،وأماالقسم الثانی فھو قولہ: امرأتک تقول۔۔۔۔۔۔ فالصحیح أنہ موقوف،خ:5355
حدیث نمبر: 10819
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , وابو عبيدة , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " ومن اظلم ممن خلق كخلقي! فليخلقوا بعوضة , وليخلقوا ذرة" , قال ابو عبيدة: يخلق.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , وَأَبُو عُبَيْدَةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ خَلَقَ كَخَلْقِي! فَلْيَخْلُقُوا بَعُوضَةً , وَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً" , قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: يَخْلُقُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جو میری طرح تخلیق کرنے لگے ایسے لوگوں کو چاہئے کہ ایک مکھی یا ایک جو کا دانہ پیدا کرکے دکھائیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسنادحسن، خ: 7559، م: 2111
حدیث نمبر: 10820
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من احب الانصار احبه الله , ومن ابغض الانصار ابغضه الله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَحَبَّ الْأَنْصَارَ أَحَبَّهُ اللَّهُ , وَمَنْ أَبْغَضَ الْأَنْصَارَ أَبْغَضَهُ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص انصار سے محبت کرتا ہے اللہ اس سے محبت کرتا ہے اور جو انصار سے بغض رکھتا ہے اللہ اس سے نفرت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10821
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: كان مروان يستخلفه على الصلاة إذا حج او اعتمر , " فيصلي بالناس , فيكبر خلف الركوع وخلف السجود , فإذا انصرف قال: إني لاشبهكم صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: كَانَ مَرْوَانُ يَسْتَخْلِفُهُ عَلَى الصَّلَاةِ إِذَا حَجَّ أَوْ اعْتَمَرَ , " فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ , فَيُكَبِّرُ خَلْفَ الرُّكُوعِ وَخَلْفَ السُّجُودِ , فَإِذَا انْصَرَفَ قََالَ: إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
ابوسلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں بعض اوقات مروان حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے نماز پڑھانے کے لئے چھوڑ جاتا تھا جب وہ حج یا عمرے کے لئے جاتا تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھاتے رکوع اور سجدے سے پہلے تکبیر کہتے اور نماز سے فارغ ہو کر فرماتے کہ میں نماز میں تم سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہہ ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 785، م: 392
حدیث نمبر: 10822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا يزيد بن كيسان ، عن ابي حازم , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوا: لا إله إلا الله , فحسابهم على الله عز وجل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , فَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار نہ کرلیں جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں تو سمجھ لیں کہ انہوں نے مجھ سے اپنی جان مال کو محفوظ کرلیا سوائے اس کے حق کے اور ان کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 21
حدیث نمبر: 10823
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قام احدكم من مجلسه , ثم رجع فهو احق به" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَجْلِسِهِ , ثُمَّ رَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے تو واپس آنے کے بعد اس جگہ کا سب سے زیادہ حقدار وہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2179
حدیث نمبر: 10824
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , وحسن بن موسى , قالا: حدثنا حماد , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الارواح جنود مجندة , فما تعارف منها ائتلف , وما تناكر منها اختلف" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ , فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ , وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسانوں کی روحیں لشکروں کی شکل میں رہتی ہیں سو جس روح کا دوسری کے ساتھ تعارف ہوجاتا ہے ان میں الفت پیدا ہوجاتی ہے اور جن میں تعارف نہیں ہوتا ان میں اختلاف پیدا ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2638
حدیث نمبر: 10825
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: " ما جلس قوم مجلسا، فتفرقوا عن غير ذكر الله، إلا تفرقوا عن مثل جيفة حمار , وكان ذلك المجلس حسرة عليهم يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا، فَتَفَرَّقُوا عَنْ غَيْرِ ذِكْرِ اللَّهِ، إِلَّا تَفَرَّقُوا عَنْ مِثْلِ جِيفَةِ حِمَارٍ , وَكَانَ ذَلِكَ الْمَجْلِسُ حَسْرَةً عَلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
گذشۃ سند ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کچھ لوگ کسی جگہ اکٹھے ہوں اور اللہ کا ذکر کئے بغیر ہی جدا ہوجائیں تو یہ ایسے ہی ہے جیسے مردار گدھے کی لاش سے جدا ہوئے اور وہ مجلس ان کے لئے قیامت کے دن باعث حسرت ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10826
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثني حماد , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اطلع في دار قوم بغير إذنهم , ففقئت عينه هدرت" .حدثنا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنِي حَمَّادٌ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ اطَّلَعَ فِي دَارِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ , فَفُقِئَتْ عَيْنُهُ هُدِرَتْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی آدمی تمہاری اجازت کے بغیر تمہارے گھر میں جھانک کر دیکھے اور تم اسے کنکری دے مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2902، م: 2158
حدیث نمبر: 10827
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثني حماد , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لتتبعن سنن من قبلكم، الشبر بالشبر , والذراع بالذراع , والباع بالباع , حتى لو ان احدهم دخل جحر ضب لدخلتموه" , قالوا: يا رسول الله , امن اليهود , والنصارى؟ قال:" من إذا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنِي حَمَّادٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَنْ قَبْلَكُمْ، الشِّبْرَ بِالشِّبْرِ , وَالذِّرَاعَ بِالذِّرَاعِ , وَالْبَاعَ بِالْبَاعِ , حَتَّى لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ دَخَلَ جُحْرَ ضَبٍّ لَدَخَلْتُمُوهُ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّه , أَمِنَ الْيَهُودِ , وَالنَّصَارَى؟ قَالَ:" مَنْ إِذًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم گزشتہ امتوں کی پورے پورے ہاتھ گز اور بالشت کے تناسب سے ضرور پیروی کروگے حتیٰ کہ اگر وہ لوگ کسی گوہ کے سوراخ اور بل میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی ایسا ہی کروگے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا اس سے یہودونصاریٰ مراد ہیں؟ فرمایا تو پھر اور کون؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7319
حدیث نمبر: 10828
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " بين يدي الساعة ثلاثون كذابا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ ثَلَاثُونَ كَذَّابًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت سے پہلے تیس کذاب و دجال لوگ ظاہر ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3609، م: 157
حدیث نمبر: 10829
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , عن ثابت , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " العينان تزنيان , واليدان تزنيان , والرجلان تزنيان , ويصدق ذلك او يكذبه الفرج" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ , وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ , وَالرِّجْلَانِ تَزْنِيَانِ , وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ الْفَرْجُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں، ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6612، م: 2657
حدیث نمبر: 10830
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بكر بن عيسى ابو بشر الراسبي , قال: سمعت ابا عوانة , حدثنا عمر بن ابي سلمة , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ليلة اسري بي وضعت قدمي حيث توضع اقدام الانبياء من بيت المقدس , فعرض علي عيسى بن مريم , قال: فإذا اقرب الناس به شبها عروة بن مسعود , وعرض علي موسى، فإذا رجل ضرب من الرجال , كانه من رجال شنواة , وعرض علي إبراهيم , قال: فإذا اقرب الناس شبها بصاحبكم" .حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى أَبُو بِشْرٍ الرَّاسِبِيُّ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَوَانَةَ , حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي وَضَعْتُ قَدَمَيَّ حَيْثُ تُوضَعُ أَقْدَامُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ , فَعُرِضَ عَلَيَّ عِيسَى بْنُ مَرْيَمَ , قَالَ: فَإِذَا أَقْرَبُ النَّاسِ بِهِ شَبَهًا عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ , وَعُرِضَ عَلَيَّ مُوسَى، فَإِذَا رَجُلٌ ضَرْبٌ مِنَ الرِّجَالِ , كَأَنَّهُ مِنْ رِجَالِ شَنُوأَةَ , وَعُرِضَ عَلَيَّ إِبْرَاهِيمُ , قَالَ: فَإِذَا أَقْرَبُ النَّاسِ شَبَهًا بِصَاحِبِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شب معراج کو بیت المقدس میں میں نے اپنے قدم اسی جگہ رکھے تھے جہاں پہلے انبیاء کرام رضی اللہ عنہ نے رکھے تھے اس موقع پر میرے سامنے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو لایا گیا تو لوگوں میں ان کے سب سے زیادہ مشابہہ عروہ بن مسعود معلوم ہوتے تھے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو لایا گیا تو وہ قبیلہ شنوءہ کے مردوں میں ایک وجیہہ مرد لگے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو لایا گیا تو لوگوں میں ان کے سب سے زیادہ مشابہہ تمہارے پیغمبر لگے۔ (خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی مراد ہے)

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3394، م: 168
حدیث نمبر: 10831
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حرب , حدثنا يحيى , حدثني باب بن عمير الحنفي , حدثني رجل من اهل المدينة، ان اباه حدثه، انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتبع الجنازة صوت ولا نار , ولا يمشى بين يديها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَرْبٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , حَدَّثَنِي بَابُ بْنُ عُمَيْرٍ الْحَنَفِيُّ , حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتْبَعُ الْجِنَازَةَ صَوْتٌ وَلَا نَارٌ , وَلَا يُمْشَى بَيْنَ يَدَيْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنازے کے ساتھ آگ اور آوازیں (باجے) نہ لے کر جایا جائے اور نہ ہی اس کے آگے چلا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل من أهل المدينة، وأبيه
حدیث نمبر: 10832
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , حدثنا سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لان يجلس احدكم على جمرة حتى تحترق ثيابه , وتخلص إليه , خير له من ان يطا على قبر" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ حَتَّى تَحْتَرِقَ ثِيَابُهُ , وَتَخْلُصَ إِلَيْهِ , خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَطَأَ عَلَى قَبْرٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کسی چنگاری پر بیٹھ جائے اور اس کے کپڑے جل جائیں اور آگ کا اثر اس کی کھال تک پہنچ جائے یہ کسی قبر پر بیٹھنے سے بہت بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 971
حدیث نمبر: 10833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا حماد , عن ثابت , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يزال العبد في صلاة , ما دام ينتظر الصلاة , تقول الملائكة: اللهم اغفر له , اللهم ارحمه , ما لم ينصرف او يحدث" , فقيل: له ما يحدث؟ قال:" يفسو او يضرط" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَزَالُ الْعَبْدُ فِي صَلَاةٍ , مَا دَامَ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ , تَقُولُ الْمَلَائِكَةُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ , اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ , مَا لَمْ يَنْصَرِفْ أَوْ يُحْدِثْ" , فَقِيلَ: لَهُ مَا يُحْدِثُ؟ قَالَ:" يَفْسُو أَوْ يَضْرِطُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ اس پر رحم فرما جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے راوی نے بےوضو ہونے کا مطلب پوچھا تو فرمایا آہستہ سے یا زور سے ہوا خارج ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 477، م: 649
حدیث نمبر: 10834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مراء في القرآن كفر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مِرَاءٌ فِي الْقُرْآنِ كُفْرٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قرآن میں جھگڑنا کفر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10835
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تمنعوا إماء الله مساجد الله , وليخرجن تفلات" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَمْنَعُوا إِمَاءُ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ , وَلْيَخْرُجْنَ تَفِلَاتٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کی بندیوں کو مسجد میں آنے سے نہ روکا کرو البتہ انہیں چاہئے کہ وہ بناؤ سنگھار کے بغیر عام حالت میں ہی آیا کریں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذاإسناد حسن
حدیث نمبر: 10836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا محمد يعني بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة , فاثنوا عليها خيرا من مناقب الخير , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وجبت إنكم شهداء الله في الارض" , ثم مر عليه بجنازة , فاثنوا عليها شرا من مناقب الشر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وجبت، إنكم شهداء الله في الارض" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي بْنَ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ , فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا مِنْ مَنَاقِبِ الْخَيْرِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ إِنَّكُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ" , ثُمَّ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ , فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا مِنْ مَنَاقِبِ الشَّرِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ، إِنَّكُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا لوگ اس کے عمدہ خصائل اور اس کی تعریف بیان کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی اسی اثناء میں ایک اور جنازہ گذرا اور لوگوں نے اس کے برے خصائل اور اس کی مذمت بیان کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واجب ہوگئی پھر فرمایا کہ تم لوگ زمین میں اللہ کے گواہ ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10837
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا محمد بن إسحاق , عن خبيب بن عبد الرحمن بن خبيب , عن حفص بن عاصم , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن منبري على حوضي , وإن ما بين منبري وبيتي لروضة من رياض الجنة" . " وصلاة في مسجدي كالف صلاة فيما سواه من المساجد , إلا المسجد الحرام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ , عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خُبَيْبٍ , عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي , وَإِنَّ مَا بَيْنَ مِنْبَرِي وَبَيْتِي لَرَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ" . " وَصَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي كَأَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَسَاجِدِ , إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین کا جو حصہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کا ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر نصب کیا جائے گا اور میری اس مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب مسجد حرام کے علاوہ دیگر تمام مساجد میں ایک ہزار نمازیں پڑھنے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1192، م: 1391
حدیث نمبر: 10838
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا انقطع شسع احدكم، فلا يمشي في نعل حتى يصلحها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا انْقَطَعَ شِسْعُ أَحَدِكُمْ، فَلَا يَمْشِي فِي نَعْلٍ حَتَّى يُصْلِحَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی کی جوتی کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک پاؤں میں جوتی اور دوسرا پاؤں خالی لے کر نہ چلے یا تو دونوں جوتیاں پہنے یا دونوں اتار دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:2098
حدیث نمبر: 10839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبيد , حدثنا داود الاودي , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " عسى ان يبعثك ربك مقاما محمودا سورة الإسراء آية 79 , قال: هو المقام الذي اشفع لامتي فيه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ , حَدَّثَنَا دَاوُدُ الْأَوْدِيُّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا سورة الإسراء آية 79 , قَالَ: هُوَ الْمَقَامُ الَّذِي أَشْفَعُ لِأُمَّتِي فِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " مقام محمود " کی تفسیر میں فرمایا یہ وہی مقام ہے جہاں پر کھڑے ہو کر میں اپنی امت کی سفارش کروں گا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف داود
حدیث نمبر: 10840
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , حدثنا الزهري , عن عبيد الله بن عبد الله , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرت ان اقاتل الناس حتى يقولوا: لا إله إلا الله، فإذا قالوها , عصموا مني دماءهم واموالهم , وحسابهم على الله" . قال: " فلما قام ابو بكر , وارتد من ارتد، اراد ابو بكر قتالهم، قال عمر: كيف تقاتل هؤلاء القوم وهم يصلون؟ قال: فقال ابو بكر: والله لاقاتلن قوما ارتدوا عن الزكاة , والله لو منعوني عناقا مما فرض الله ورسوله لقاتلتهم , قال عمر: فلما رايت الله شرح صدر ابي بكر لقتالهم , عرفت انه الحق .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِذَا قَالُوهَا , عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ , وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ" . قَالَ: " فَلَمَّا قَامَ أَبُو بَكْرٍ , وَارْتَدَّ مَنْ ارْتَدَّ، أَرَادَ أَبُو بَكْرٍ قِتَالَهُمْ، قَالَ عُمَرُ: كَيْفَ تُقَاتِلُ هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ وَهُمْ يُصَلُّونَ؟ قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ قَوْمًا ارْتَدُّوا عَنِ الزَّكَاةِ , وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ لَقَاتَلْتُهُمْ , قَالَ عُمَرُ: فَلَمَّا رَأَيْتُ اللَّهَ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ , عَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا ہے جب تک وہ لا الہ الا اللہ نہ کہہ لیں، جب وہ کلمہ کہہ لیں تو انہوں نے اپنی جان مال کو مجھ سے محفوظ کرلیا الاّ یہ کہ اس کلمہ کا کوئی حق ہو اور ان کا حساب کتاب اللہ کے ذمے ہے جب فتنہ ارتداد پھیلا تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ ان سے کیونکر قتال کرسکتے ہیں جبکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا بخدا! میں نماز اور زکوٰۃ میں فرق نہیں کروں گا اور ان دونوں کے درمیان فرق کرنے والوں سے ضرورقتال کروں گا حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میں نے دیکھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قتال پر شرح صدر ہوگیا ہے تو میں سمجھ گیا کہ یہی رائے برحق ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10841
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا عوف , عن محمد بن سيرين , وخلاس , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يبولن احدكم في الماء الدائم ثم يتوضا منه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا عَوْفٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ , وَخِلَاسٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے کہ پھر اس سے وضو کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 239، م: 282، خلاس وإن كان لم يسمع من أبى هريرة لكن صح الإسناد بالمتابعة
حدیث نمبر: 10842
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا بن جريج , اخبرني عمر بن عطاء بن ابي الخوار , انه بينا هو جالس مع نافع بن جبير , إذ مر بهم ابو عبد الله ختن زيد بن زبان الجهني , فدعاه نافع , فقال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة مع الإمام افضل من خمس وعشرين صلاة يصليها وحده" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا بْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ , أَنَّهُ بَيْنَا هُوَ جَالِسٌ مَعَ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ , إِذْ مَرَّ بِهِمْ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ خَتَنُ زَيْدِ بْنِ زَبَّانَ الْجُهَنِيِّ , فَدَعَاهُ نَافِعٌ , فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلَاةٌ مَعَ الْإِمَامِ أَفْضَلُ مِنْ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ صَلَاةً يُصَلِّيهَا وَحْدَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اکیلے نماز پڑھنے پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجے زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 648، م:649
حدیث نمبر: 10843
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , حدثنا مالك , عن الزهري , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يامر بقيام رمضان من غير ان يامر فيه بعزيمة، وكان يقول: " من قام رمضان إيمانا واحتسابا، غفر له ما تقدم من ذنبه" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِقِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَ فِيهِ بِعَزِيمَةٍ، وَكَانَ يَقُولُ: " مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام رمضان کی ترغیب دیتے تھے لیکن سختی کے ساتھ حکم نہیں دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جو شخص ایمان کی حالت میں ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 37، م:759
حدیث نمبر: 10844
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا مالك , عن ابي الزناد , عن ابي الاعرج , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يجمع بين المراة وعمتها , ولا المراة وخالتها" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ أَبِي الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يُجْمَعُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا , وَلَا الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408
حدیث نمبر: 10845
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا مالك , عن عبد الله بن يزيد , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يسجد في إذا السماء انشقت سورة الانشقاق آية 1" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْجُدُ فِي إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ سورة الانشقاق آية 1" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سورت انشقاق میں سجدہ تلاوت کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 768،م:578
حدیث نمبر: 10846
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , حدثنا مالك , عن محمد بن يحيى بن حبان , عن عبد الرحمن الاعرج , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيعتين، وعن لبستين، وعن صلاتين، وعن صيام يومين: وعن الملامسة والمنابذة، واشتمال الصماء , وعن الاحتباء في ثوب واحد كاشفا عن فرجه , وعن الصلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس , وعن الصلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس، وعن صيام يوم الاضحى , وعن صيام يوم الفطر" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعَتَيْنِ، وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ، وَعَنْ صَلَاتَيْنِ، وَعَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ: وَعَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ، وَاشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ , وَعَنِ الِاحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ كَاشِفًا عَنْ فَرْجِهِ , وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ , وَعَنِ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَعَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْأَضْحَى , وَعَنْ صِيَامِ يَوْمِ الْفِطْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کے لباس، دو وقت کی نماز اور دو دن کے روزوں سے منع فرمایا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھو کر یا کنکریاں پھینک کر خریدوفروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2145، م: 825، 1511
حدیث نمبر: 10847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا مالك , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا ثوب بالصلاة , فلا تاتوها وانتم تسعون , واتوها وعليكم السكينة , فما ادركتم فصلوا , وما فاتكم فاتموا , فإن احدكم في صلاة ما كان يعمد إلى الصلاة" .حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ , فَلَا تَأْتُوهَا وَأَنْتُمْ تَسْعَوْنَ , وَأْتُوهَا وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةُ , فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا , وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا , فَإِنَّ أَحَدَكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَ يَعْمِدُ إِلَى الصَّلَاةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 10848
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا ابي , حدثنا الحسين يعني المعلم , عن يحيى , حدثني عبد الرحمن بن عمرو , انه سمع المطلب بن عبد الله بن حنطب المخزومي , يقول: قال بن عباس اتوضا من طعام اجده حلالا في كتاب الله عز وجل لان النار مسته , قال: فجمع ابو هريرة حصا بين يديه , فقال: اشهد عدد هذا الحصى لقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " توضئوا مما مست النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ , عَنْ يَحْيَى , حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو , أَنَّهُ سَمِعَ الْمُطَّلِبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ الْمَخْزُومِيَّ , يَقُولُ: قَالَ بْنُ عَبَّاسٍ أَتَوَضَّأُ مِنْ طَعَامٍ أَجِدُهُ حَلَالًا فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لِأَنَّ النَّارَ مَسَّتْهُ , قَالَ: فَجَمَعَ أَبُو هُرَيْرَةَ حَصًا بَيْنَ يَدَيْهِ , فَقَالَ: أَشْهَدُ عَدَدَ هَذَا الْحَصَى لَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَوَضَّئُوا مِمَّا مَسَّتْ النَّارُ" .
مطلب بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے قرآن کریم میں جو چیزیں حلال ملتی ہیں کیا انہیں کھانے کے بعد میں نیا وضو کروں؟ اس پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے سامنے پڑی ہوئی کنکریاں جمع کیں اور فرمایا میں ان کنکریوں کی گنتی کے برابر اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔

حكم دارالسلام: صحيح، م: 352، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، فإن المطلب لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 10849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا شعبة , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يستام الرجل على سوم اخيه , ولا يخطب على خطبة اخيه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَسْتَامُ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ , وَلَا يَخْطُبْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے اور اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1413
حدیث نمبر: 10850
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد , حدثنا شعبة , حدثنا العلاء , وسهيل , عن ابيهما , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يخطب الرجل على خطبة اخيه , ولا يستم على سيمة اخيه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ , وَسُهَيْلٌ , عَنْ أَبَيْهِمَا , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَخْطُبْ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ , وَلَا يَسْتَمْ عَلَى سِيمَةِ أَخِيهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح نہ بھیجے اور اپنے بھائی کی بیع پر اپنی بیع نہ کرے۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، م: 1413
حدیث نمبر: 10851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , عن الزهري , عن سعيد بن المسيب , وابي سلمة بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " التسبيح للرجال , والتصفيق للنساء" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , وَأبي سَلَمَةَ بنِ عبد الرحمن , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ , وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام کو یاد دلانے کے لئے سبحان اللہ کہنا مردوں کے لئے ہے اور تالی بجانا عورتوں کے لئے ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1203، م: 422
حدیث نمبر: 10852
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا محمد بن ابي حفصة , عن الزهري , عن سعيد بن المسيب , وابي سلمة بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نعى النجاشي لاصحابه , ثم قال: استغفروا له , ثم خرج باصحابه إلى المصلى , فقام فصلى بهم كما يصلي على الجنائز" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , وأَبي سَلَمةَ بنِ عبد الرحمن , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم " نَعَى النَّجَاشِيَّ لِأَصْحَابِهِ , ثُمَّ قَالَ: اسْتَغْفِرُوا لَهُ , ثُمَّ خَرَجَ بِأَصْحَابِهِ إِلَى الْمُصَلَّى , فَقَامَ فَصَلَّى بِهِمْ كَمَا يُصَلِّي عَلَى الْجَنَائِز" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رضی اللہ عنہ کو نجاشی کی موت کی اطلاع دے کر فرمایا اس کے لئے استغفار کرو پھر اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عیدگاہ کی طرف گئے اور انہیں اس طرح نماز جنازہ پڑھائی جیسے عام طور پر پڑھاتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1245، م: 951
حدیث نمبر: 10853
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق , اخبرني وهيب , اخبرني بن طاوس , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فتح من ردم ياجوج وماجوج مثل ذلك وحلق تسعين وضمها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ , أَخْبَرَنِي وُهَيْبٌ , أَخْبَرَنِي بْنُ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فُتِحَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ ذَلِكَ وَحَلَّقَ تِسْعِينَ وَضَمَّهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا آج سد یاجوج ماجوج میں اتنا بڑا سوارخ ہوگیا ہے روای نے انگوٹھے سے نوے کا عدد بنا کر دکھایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3347، م: 3881
حدیث نمبر: 10854
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده , ما يسرني ان احدا ذاكم ذهبا عندي , ياتي عليه ثلاثة ايام وعندي منه دينار , إلا شيئا ارصده في دين علي" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا يَسُرُّنِي أَنَّ أُحُدًا ذَاكُمْ ذَهَبًا عِنْدِي , يَأْتِي عَلَيْهِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَعِنْدِي مِنْهُ دِينَارٌ , إِلَّا شَيْئًا أَرْصُدُهُ فِي دَيْنٍ عَلَيَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ بھی سونے کا بن کر آجائے تو مجھے اس میں خوشی ہوگی کہ اسے اللہ کے راستہ میں خرچ کردوں اور تین دن بھی مجھ پر نہ گذرنے پائیں کہ ایک دینار یا درہم بھی میرے پاس باقی نہ بچا رہے سوائے اس چیز کے جو میں اپنے اوپر واجب الاداء قرض کی ادائیگی کے لئے روک لوں

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2389، م: 991
حدیث نمبر: 10855
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يكون كنز احدكم يوم القيامة شجاعا اقرع , يفر منه صاحبه , وهو يطلبه حتى يلقمه اصابعه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ , يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ , وَهُوَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يُلْقِمَهُ أَصَابِعَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن خزانے والے کا خزانہ ایک گنجا سانپ بن جائے گا مالک اس سے بھاگے گا اور وہ اس کے پیچھے پیچھے ہوگا یہاں تک کہ اس کی انگلیاں اپنے منہ میں لقمہ بنا لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4659، م: 987
حدیث نمبر: 10856
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن حفص , حدثنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تستقيم لك المراة على خليقة واحدة , وإنما هي كالضلع , إن تقمها تكسرها , وإن تتركها تستمتع بها وفيها عوج" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ , حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسْتَقِيمُ لَكَ الْمَرْأَةُ عَلَى خَلِيقَةٍ وَاحِدَةٍ , وَإِنَّمَا هِيَ كَالضِّلَعِ , إِنْ تُقِمْهَا تَكْسِرْهَا , وَإِنْ تَتْرُكْهَا تَسْتَمْتِعْ بِهَا وَفِيهَا عِوَجٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت ایک عادت پر کبھی قائم نہیں رہ سکتی وہ ِپسلی کی طرح ہوتی ہے اگر تم سیدھا کرنے کی کوشش کروگے تو اسے توڑ ڈالوگے اور اگر اسے اس کے حال پر چھوڑ دوگے تو اس کے اس ٹیڑھے پن کے ساتھ ہی اس سے فائدہ اٹھا لوگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:3331،م:1468
حدیث نمبر: 10857
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا اليهود , حتى يختبئ اليهودي وراء الحجر , فيقول الحجر: يا مسلم , هذا يهودي مختبئ ورائي , تعال فاقتله" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا الْيَهُودَ , حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ وَرَاءَ الْحَجَرِ , فَيَقُولُ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ , هَذَا يَهُودِيٌّ مُخْتَبِئٌ وَرَائِي , تَعَالَ فَاقْتُلْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم یہودیوں سے قتال نہ کرلو اس وقت اگر کوئی یہودی بھاگ کر کسی پتھر کے پیچھے چھپ جائے گا تو وہ پتھر کہے گا اے بندہ اللہ اے مسلمان یہ میرے پیچھے ایک یہودیوں چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2929، م: 2912
حدیث نمبر: 10858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يتطاول الناس بالبنيان" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ بِالْبُنْيَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں ایک دوسرے پر فخر نہ کرنے لگیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7121، م: 9
حدیث نمبر: 10859
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها , فإذا طلعت ورآها الناس , آمنوا اجمعون , فذاك حين لا ينفع نفسا إيمانها سورة الانعام آية 158" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا , فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ , آمَنُوا أَجْمَعُونَ , فَذَاكَ حِينَ لا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا سورة الأنعام آية 158" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہوجائے جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو اللہ پر ایمان لے آئیں گے لیکن اس وقت کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کمائی ہو

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4636، م: 157
حدیث نمبر: 10860
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا قوما نعالهم الشعر" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمْ الشَّعْرُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک ایسی قوم سے جنگ نہ کرلو جن کی جوتیاں بالوں کی ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2929، م: 2912
حدیث نمبر: 10861
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى تقاتلوا الترك , صغار العيون , حمر الوجوه , ذلف الانوف , كان وجوههم المجان المطرقة" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ , صِغَارَ الْعُيُونِ , حُمْرَ الْوُجُوهِ , ذُلْفَ الْأُنُوفِ , كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم ترکوں سے جنگ نہ کرلو ان کے چہرے سرخ ناکیں چپٹی ہوئی آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہوں گی اور ان کے چہرے چپٹی ہوئی کمان کی مانند ہوں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2929، م: 2912
حدیث نمبر: 10862
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يفيض فيكم المال , وحتى يهم الرجل بماله من يقبله منه , حين يتصدق به , فيقول الذي يعرضه عليه: لا ارب لي به" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَفِيضَ فِيكُمْ الْمَالُ , وَحَتَّى يُهِمَّ الرَّجُلَ بِمَالِهِ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنْهُ , حِينَ يَتَصَدَّقُ بِهِ , فَيَقُولُ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ: لَا أَرَبَ لِي بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم میں مال و دولت کی ریل پیل نہ ہوجائے اور انسان کسی ایسے شخص کی تلاش میں فکرمند نہ ہو جو اس کا مال قبول کرسکے جس پر وہ صدقہ کرسکے کہ وہ آدمی آگے سے جواب دے گا کہ مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1412
حدیث نمبر: 10863
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يقبض العلم , ويتقارب الزمان , وتكثر الزلازل , وتظهر الفتن , ويكثر الهرج" , قال: الهرج ايما هو يا رسول الله؟ قال:" القتل القتل" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ , وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ , وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ , وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ , وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ" , قَالَ: الْهَرْجُ أَيُّمَا هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ الْقَتْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک علم اٹھ نہ جائے اس وقت زمانہ قریب آجائے گا زلزلے کثرت سے آئیں گے فتنوں کا ظہور ہوگا اور ہرج کی کثرت ہوگی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عنم نے پوچھا یارسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ فرمایا قتل۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7061، م: 2672
حدیث نمبر: 10864
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يقتتل فئتان عظيمتان , تكون بينهما مقتلة عظيمة , ودعواهما واحدة" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ , تَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ , وَدَعْوَاهُمَا وَاحِدَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک دو بڑے عظیم لشکروں میں جنگ نہ ہوجائے ان دونوں کے درمیان خوب خونریزی ہوگی اور دونوں کا دعوی ایک ہی ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6935، م: 157
حدیث نمبر: 10865
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى ينبعث دجالون كذابون قريب من ثلاثين , كلهم يزعم انه رسول الله" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْبَعِثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ , كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ تیس کے قریب دجال وکذاب لوگ نہ آجائیں جن میں سے ہر ایک کا گمان یہی ہوگا کہ وہ اللہ کا پیغمبر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7121، م: 157، 7342
حدیث نمبر: 10866
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل بقبر الرجل، فيقول: يا ليتني مكانه، ما به حب لقاء الله عز وجل" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ، فَيَقُولَ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ، مَا بِهِ حُبُّ لِقَاءِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک (ایسانہ ہوجائے گا) ایک آدمی دوسرے کی قبر پر سے گذرے گا اور کہے گا کہ اے کاش میں تیری جگہ ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7115، م: 157، 7301
حدیث نمبر: 10867
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يقولن احدكم: اللهم اغفر لي إن شئت , اللهم ارحمني إن شئت , ليعزم المسالة , فإنه لا مكره له" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنْ شِئْتَ , اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي إِنْ شِئْتَ , لِيَعْزِمْ الْمَسْأَلَةَ , فَإِنَّهُ لَا مُكْرِهَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب دعاء کرے تو یوں نہ کہا کرے کہ اے اللہ اگر تو چاہے تو مجھے معاف فرمادے مجھ پر رحم فرمادے بلکہ پختگی اور یقین کے ساتھ دعاء کرے کیونکہ اللہ پر کوئی زبردستی نہیں کرنے والا نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7477، م: 2679
حدیث نمبر: 10868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لولا ان اشق على امتي , لامرتهم بالسواك" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي , لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں مسواک کرنے کا حکم دے دیتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 887، م: 252
حدیث نمبر: 10869
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي , اخبرنا ورقاء , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بينما رجل يتبختر في برديه قد اعجبته نفسه , إذ خسف الله به الارض , فهو يتجلجل في بطنها إلى يوم القيامة" .حَدَّثَنَا عَلِيٌّ , أَخْبَرَنَا وَرْقَاءُ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَتَبَخْتَرُ فِي بُرْدَيْهِ قَدْ أَعْجَبَتْهُ نَفْسُهُ , إِذْ خَسَفَ اللَّهُ بِهِ الْأَرْضَ , فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِي بَطْنِهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی بہترین لباس زیب تن کرکے نازوتکبر کی چال چلتا ہوا جا رہا تھا اسے اپنے بالوں پر بڑا عجب محسوس ہورہا تھا اور اس نے اپنی شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکا رکھی تھی کہ اچانک اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اب وہ قیامت تک زمین میں دھنستا ہی رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5789، م:2088
حدیث نمبر: 10870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد , حدثنا سفيان , عن الاعمش , عن ذكوان , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يكلم عبد في سبيل الله , والله اعلم بمن يكلم في سبيله , يجيء جرحه يوم القيامة لونه لون دم , وريحه ريح مسك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ ذَكْوَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُكْلَمُ عَبْدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ , يَجِيءُ جُرْحُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ , وَرِيحُهُ رِيحُ مِسْكٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کسے زخم لگا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 2803، م: 1876
حدیث نمبر: 10871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد , حدثنا سفيان , عن علقمة بن مرثد , عن ابي الربيع المدني , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اربع لا يدعها الناس من امر الجاهلية: النياحة , والتعاير في الاحساب , وقولهم: سقينا بنوء كذا، والعدوى: جرب بعير فاجرب مئة , فمن اجرب الاول؟" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ , عَنْ أَبِي الرَّبِيعِ الْمَدَنِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبَعٌ لَا يَدَعُهَا النَّاسُ مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ: النِّيَاحَةُ , وَالتَّعَايُرُ فِي الْأَحْسَابِ , وَقَوْلُهُمْ: سُقِينَا بِنَوْءِ كَذَا، وَالْعَدْوَى: جَرِبَ بَعِيرٌ فَأَجْرَبَ مِئَةً , فَمَنْ أَجْرَبَ الْأَوَّلَ؟" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ جاہلیت کی چار چیزیں ایسی ہیں جنہیں لوگ کبھی ترک نہیں کریں گے۔ حسب نسب میں عار دلانا، میت پر نوحہ کرنا، بارش کو ستاروں سے منسوب کرنا اور بیماری کو متعدی سمجھنا، ایک اونٹ خارش زدہ ہوا اور اس نے سو اونٹوں کو خارش میں مبتلا کردیا، تو پہلے اونٹ کو خارش زدہ کس نے کیا؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 10872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد , حدثنا سفيان , عن سالم , قال: سمعت ابا حازم , يقول: إني لشاهد يوم مات الحسن فذكر القصة , فقال ابو هريرة : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من احبهما فقد احبني , ومن ابغضهما فقد ابغضني" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ سَالِمٍ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ , يَقُولُ: إِنِّي لَشَاهِدٌ يَوْمَ مَاتَ الْحَسَنُ فَذَكَرَ الْقِصَّةَ , فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ أَحَبَّهُمَا فَقَدْ أَحَبَّنِي , وَمَنْ أَبْغَضَهُمَا فَقَدْ أَبْغَضَنِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات حسنین رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا جو ان دونوں سے محبت کرتا ہے در حقیقت وہ مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو ان دونوں سے بغض رکھتا ہے درحقیقت وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ازهر بن القاسم , حدثنا هشام , عن قتادة , عن بشير بن نهيك , عن ابي هريرة , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: " من اعتق نصيبا له من مملوك، عتق من ماله إن كان له مال" .حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قََالَ: " مَنْ أَعْتَقَ نَصِيبًا لَهُ مِنْ مَمْلُوكٍ، عَتَقَ مِنْ مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کی کسی غلام میں شراکت ہو اور وہ اپنے حصے کے بقدر اسے آزاد کردے تو اگر وہ مالدار ہے تو اس کی مکمل جان خلاصی کرانا اس کی ذمہ داری ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2492، م: 1503
حدیث نمبر: 10874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ازهر بن القاسم , حدثنا زكريا بن إسحاق , عن عمرو بن دينار , عن عطاء بن يسار , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا اقيمت الصلاة , فلا صلاة إلا المكتوبة" .حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ , فَلَا صَلَاةَ إِلَّا الْمَكْتُوبَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اقامت ہونے کے بعد وقتی فرض نماز کے علاوہ کوئی نماز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، م: 710
حدیث نمبر: 10875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد , حدثنا ابن لهيعة , حدثني عبد الله بن هبيرة , عن ابي تميم الجيشاني , قال: كتب إلي عبد الله بن هرمز مولى من اهل المدينة يذكر، عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من تبع جنازة يحمل من علوها , وحثا في قبرها , وقعد حتى يؤذن له , آب بقيراطين من الاجر , كل قيراط مثل احد" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ , حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ , عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ , قََالَ: كَتَبَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُرْمُزَ مَوْلًى مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ يَذْكُرُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ تَبِعَ جِنَازَةً يَحْمِلُ مِنْ عُلُوِّهَا , وَحَثَا فِي قَبْرِهَا , وَقَعَدَ حَتَّى يُؤْذَنَ لَهُ , آبَ بِقِيرَاطَيْنِ مِنَ الْأَجْرِ , كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی جنازہ کے ساتھ شریک ہو اسے کندھا دے قبر میں مٹی ڈالے اور دفن سے فراغت ہونے تک انتظار کرتا رہے اسے دو قیراط کے برابر ثواب ملے گا جن میں سے ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عبدالله، وأما أصل الحديث فصحيح، انظر: خ: 1325، م: 945
حدیث نمبر: 10876
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد , حدثنا زائدة , حدثنا الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا سمع الشيطان المنادي ينادي بالصلاة , خرج وله ضراط حتى لا يسمع الصوت , فإذا فرغ رجع فوسوس , فإذا اخذ في الإقامة فعل مثل ذلك" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا سَمِعَ الشَّيْطَانُ الْمُنَادِيَ يُنَادِي بِالصَّلَاةِ , خَرَجَ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الصَّوْتَ , فَإِذَا فَرَغَ رَجَعَ فَوَسْوَسَ , فَإِذَا أُخَذَ فِي الْإِقَامَةِ فَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے پھر جب اقامت شروع ہوتی ہے تو دوبارہ بھاگ جاتا ہے اور اقامت مکمل ہونے پر پھر واپس آجاتا ہے اور انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 389
حدیث نمبر: 10877
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد , حدثنا زائدة , حدثنا الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اثقل الصلاة على المنافقين , صلاة العشاء الآخرة , وصلاة الفجر , ولو يعلمون ما فيهما , لاتوهما ولو حبوا , ولو علم احدكم انه إذا وجد عرقا من شاة سمينة , او مرماتين حسنتين , لاتيتموها اجمعين , لقد هممت ان آمر بالصلاة فتقام , ثم آمر رجلا يصلي بالناس , ثم آخذ حزما من حطب , فآتي الذين تخلفوا عن الصلاة , فاحرق عليهم بيوتهم" , وحدثناه ابو معاوية , وابن نمير , وهذا اتم.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا زَائِدَةُ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ , صَلَاةُ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ , وَصَلَاةُ الْفَجْرِ , وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا , لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا , وَلَوْ عَلِمَ أَحَدُكُمْ أَنَّهُ إِذَا وَجَدَ عَرْقًا مِنْ شَاةٍ سَمِينَةٍ , أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ , لَأَتَيْتُمُوهَا أَجْمَعِينَ , لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ , ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ , ثُمَّ آخُذَ حُزَمًا مِنْ حَطَبٍ , فَآتِيَ الَّذِينَ تَخَلَّفُوا عَنِ الصَّلَاةِ , فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ" , وَحَدَّثَنَاه أَبُو مُعَاوِيَةَ , وَابْنُ نُمَيْرٍ , وَهَذَا أَتَمُّ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فجر اور عشاء کی نمازیں منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں اور اگر انہیں ان دونوں کا ثواب پتہ چل جائے تو وہ ان میں ضرور شرکت کریں اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل چل کر ہی آنا پڑے میرا دل چاہتا ہے مؤذن کو اذان کا حکم دوں اور ایک آدمی کو حکم دوں اور وہ نماز کھڑی کردے، پھر اپنے ساتھ کچھ لوگوں کو لے جاؤں جن کے ہمراہ لکڑی کے گٹھے ہوں اور وہ ان لوگوں کے پاس جائیں جو نماز باجماعت میں شرکت نہیں کرتے ان کے گھروں میں آگ لگا دیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 657، م:651
حدیث نمبر: 10878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد , حدثنا خليفة يعني بن غالب , حدثنا سعيد بن ابي سعيد المقبري , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، اي الاعمال افضل؟ قال: " الإيمان بالله , والجهاد في سبيل الله" , قال: فإن لم استطع ذلك؟ قال: تعين ضائعا، او تصنع لاخرق , فإن لم استطع ذلك؟ قال:" احبس نفسك عن الشر , فإنها صدقة تصدق بها على نفسك" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ يَعْنِي بْنَ غَالِبٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: " الْإِيمَانُ بِاللَّهِ , وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" , قَالَ: فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ ذَلِكَ؟ قَالَ: تُعِينُ ضَائِعًا، أَوْ تَصْنَعُ لِأَخْرَقَ , فَإِنْ لَمْ أَسْتَطِعْ ذَلِكَ؟ قَالَ:" احْبِسْ نَفْسَكَ عَنِ الشَّرِّ , فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ تَصَدَّقُ بِهَا عَلَى نَفْسِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہو کر سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی! کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا اس نے پوچھا کہ اگر میں اس کی طاقت بھی نہ رکھتا ہوں تو؟ فرمایا پھر اپنے آپ کو شر اور گناہ کے کاموں سے بچا کر رکھو کیونکہ یہ بھی ایک عمدہ صدقہ ہے جو تم اپنی طرف سے دوگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 26، م: 83
حدیث نمبر: 10879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد , حدثنا حماد بن عباد السدوسي , قال: اخبرنا ابو المهزم يحدث , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم" امر ان يقرا بالسموات في العشاء" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عَبَّادٍ السَّدُوسِيُّ , قََالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُهَزِّمِ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَ أَنْ يُقْرَأَ بِالسَّمَوَاتِ فِي الْعِشَاءِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عشاء کی نماز میں ان سورتوں کی تلاوت کا حکم دیا گیا تھا جو لفظ والسماء سے شروع ہوتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لضعف أبى المهزم
حدیث نمبر: 10880
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد , حدثنا حرب , حدثنا يحيى , اخبرنا باب بن عمير الحنفي , حدثني رجل من اهل المدينة , ان اباه حدثه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تتبع الجنازة بصوت، ولا نار , ولا يمشى بين يديها" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا حَرْبٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , أَخْبَرَنَا بَابُ بْنُ عُمَيْرٍ الْحَنَفِيُّ , حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ , أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُتْبَعُ الْجِنَازَةُ بِصَوْتٍ، وَلَا نَارٍ , وَلَا يُمْشَى بَيْنَ يَدَيْهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنازے کے ساتھ آگ اور آوازیں (باجے) نہ لے کر جایا جائے اور نہ ہی اس کے آگے چلا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل المدني وأبيه
حدیث نمبر: 10881
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الحارث , عن الضحاك , عن سعيد بن ابي سعيد المقبري , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا يزال العبد المسلم في صلاة ما دام في مصلاه قاعدا , ولا يحبسه إلا انتظار الصلاة , والملائكة يقولون: اللهم اغفر له , اللهم ارحمه , ما لم يحدث" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ , عَنْ الضَّحَّاكِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا يَزَالُ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ فِي صَلَاةٍ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ قَاعِدًا , وَلَا يَحْبِسُهُ إِلَّا انْتِظَارُ الصَّلَاةِ , وَالْمَلَائِكَةُ يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ , اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ , مَا لَمْ يُحْدِثْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعا مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ اس پر رحم فرما جب تک وہ بےوضو نہ ہوجائے راوی نے بےوضو ہونے کا مطلب پوچھا تو فرمایا آہستہ سے یا زور سے ہوا خارج ہوجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ:445،م:649
حدیث نمبر: 10882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الحارث , حدثني الضحاك , عن بكير بن عبد الله بن الاشج , عن سليمان بن يسار , عن ابي هريرة , انه قال: " ما صليت وراء احد اشبه صلاة برسول الله صلى الله عليه وسلم من فلان، إنسانا قد سماه" , قال الضحاك: فحدثني بكير بن عبد الله عن سليمان بن يسار , انه قال:" صليت وراء ذلك الرجل , فرايته يطول الركعتين الاوليين من الظهر , ويخف الاخريين , ويخف العصر , ويقرا في المغرب بقصار المفصل , ويقرا في العشاء بالشمس وضحاها وما يشبهها , ثم يقرا في الصبح بالطول من المفصل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ , حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ , عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ: " مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ أَحَدٍ أَشْبَهَ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فُلَانٍ، إِنْسَانًا قَدْ سَمَّاهُ" , قَالَ الضَّحَّاكُ: فَحَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ , أَنَّهُ قَالَ:" صَلَّيْتُ وَرَاءَ ذَلِكَ الرَّجُلِ , فَرَأَيْتُهُ يُطَوِّلُ الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ , وَيُخِفُّ الْأُخْرَيَيْنِ , وَيُخَِفُّ الْعَصْرَ , وَيَقْرَأُ فِي الْمَغْرِبِ بِقِصَارِ الْمُفَصَّلِ , وَيَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ بِالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَمَا يَشْبَهُهَا , ثُمَّ يَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ بِالطُّوَلِ مِنَ الْمُفَصَّلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخص کے پیچھے ایسی نماز نہیں پڑھی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے مشابہہ ہو سوائے فلاں شخص کے راوی کہتے ہیں کہ وہ نماز ظہر میں پہلی دو رکعتوں کو نسبتا لمبا اور آخری دو رکعتوں کو مختصر پڑھتا تھا عصر کی نماز ہلکی پڑھتا تھا مغرب میں قصار مفصل میں سے کسی سورت کی تلاوت کرتا عشاء میں اوساط مفصل میں سے اور نماز فجر میں طوال مفصل میں سے قرأت کرتا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 10883
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الحارث , حدثنا الضحاك بن عثمان , عن الحكم بن ميناء , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " غدوة في سبيل الله , او روحة، خير من الدنيا وما فيها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ , حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ , عَنْ الْحَكَمِ بْنِ مِينَاءَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , أَوْ رَوْحَةٌ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک صبح یا شام اللہ کی راہ میں جہاد کرنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 2793، م: 1882
حدیث نمبر: 10884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن الحارث , حدثنا داود بن قيس , عن موسى بن يسار , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خلوف فم الصائم , اطيب عند الله يوم القيامة من ريح المسك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ , حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ , عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ , أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ دار کے منہ کی بھبک اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7492، م: 1151
حدیث نمبر: 10885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يوسف يعني الفريابي بمكة , حدثنا الاوزاعي , عن قرة بن عبد الرحمن , عن الزهري , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حذف السلام سنة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ يَعْنِي الْفِرْيَابِيَّ بِمَكَّةَ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ قُرَّةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَذْفُ السَّلَامِ سُنَّةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلام کو مختصر کرنا سنت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف قرة
حدیث نمبر: 10886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن خالد , عن مالك , عن ابي الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يجمع الرجل بين المراة وعمتها , ولا بينها وبين خالتها" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَجْمَعْ الرَّجُلُ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا , وَلَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ خَالَتِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کو اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ نکاح میں جمع نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5109، م: 1408
حدیث نمبر: 10887
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد يعني بن خالد , حدثنا مالك , عن داود يعني بن الحصين , عن ابي سفيان , عن ابي هريرة , قال: " سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم سجدتي السهو بعد السلام" .حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي بْنَ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ دَاوُدَ يَعْنِي بْنَ الْحُصَيْنِ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: " سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلَامِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے سلام کے بعد کئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573
حدیث نمبر: 10888
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد , عن مالك , وبن ابي ذئب , عن الزهري , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا قلت لصاحبك والإمام يخطب يوم الجمعة انصت، فقد لغوت" .حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ مَالِكٍ , وَبْنِ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنْصِتْ، فَقَدْ لَغَوْتَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا امام جس وقت جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے ساتھی کو صرف یہ کہو کہ خاموش رہو تو تم نے لغو کام کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 934، م: 851
حدیث نمبر: 10889
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن خالد , عن ابي مودود , عن عبد الرحمن بن ابي حدرد , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من بزق في المسجد , فليحفر فليبعد , وإلا بزق في ثوبه" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ , عَنْ أَبِي مَوْدُودٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ بَزَقَ فِي الْمَسْجِدِ , فَلْيَحْفِرْ فَلْيُبْعِدْ , وَإِلَّا بَزَقَ فِي ثَوْبِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص مسجد میں تھوکے تو اسے چاہئے کہ وہ دور چلا جائے اگر ایسا نہ کرسکے تو اپنے کپڑے میں تھوک لے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده حسن، خ: 416، م: 550
حدیث نمبر: 10890
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن خالد , حدثنا معاوية , عن ابي بشر مؤذن مسجد دمشق , عن عامر بن لدين الاشعري , قال: سالت ابا هريرة عن صوم يوم الجمعة , فقال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " يوم الجمعة يوم عيد , فلا تجعلوا يوم عيدكم يوم صيام , إلا ان تصوموا قبله او بعده" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ , عَنْ أَبِي بِشْرٍ مُؤَذِّنِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ , عَنْ عَامِرِ بْنِ لُدَيْنٍ الْأَشْعَرِيِّ , قََالَ: سَأَلْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ , فَقََالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَوْمُ الْجُمُعَةِ يَوْمُ عِيدٍ , فَلَا تَجْعَلُوا يَوْمَ عِيدِكُمْ يَوْمَ صِيَامٍ , إِلَّا أَنْ تَصُومُوا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ" .
عامر اشعری کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے جمعہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جمعہ کا دن عید کا دن ہوتا ہے اس لئے عید کے دن روزہ نہ رکھا کرو الاّ یہ کہ اس کے ساتھ جمعرات یا ہفتہ کا روزہ بھی رکھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، خ: 1985، م: 1144
حدیث نمبر: 10891
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد الخياط , حدثنا هشام بن سعد , عن نعيم بن عبد الله المجمر , عن ابي هريرة , قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى سوق بني قينقاع متكئا على يدي , فطاف فيها , ثم رجع فاحتبى في المسجد , وقال:" اين لكاع؟ ادعوا لي لكاعا" , فجاء الحسن، فاشتد حتى وثب في حبوته , فادخل فمه في فمه، ثم قال: " اللهم إني احبه فاحبه واحب من يحبه" , ثلاثا، قال ابو هريرة ما رايت الحسن إلا فاضت عيني , او دمعت عيني , او بكيت شك الخياط.حَدَّثَنَا حَمَّادٌ الْخَيَّاطُ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعٍ مُتَّكِئًا عَلَى يَدِي , فَطَافَ فِيهَا , ثُمَّ رَجَعَ فَاحْتَبَى فِي الْمَسْجِدِ , وَقَالَ:" أَيْنَ لَكَاعِ؟ ادْعُوا لِي لَكَاعًا" , فَجَاءَ الْحَسَنُ، فَاشْتَدَّ حَتَّى وَثَبَ فِي حَبْوَتِهِ , فَأَدْخَلَ فَمَهُ فِي فَمِهِ، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ" , ثَلَاثًا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا رَأَيْتُ الْحَسَنَ إِلَّا فَاضَتْ عَيْنِي , أَوْ دَمَعَتْ عَيْنِي , أَوْ بَكَيتُ شَكَّ الْخَيَّاطُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنوقینقاع کے بازار میں میرے ہاتھ سے سہارا لگائے ہوئے نکلے وہاں کا چکر لگا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب واپس آئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کے گھر کے صحن میں پہنچ کر حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو آوازیں دینے لگے او بچے او بچے۔
حضرت حسن رضی اللہ عنہ آگئے وہ آتے ہی دوڑتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹ گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انہیں اپنے ساتھ چمٹا لیا اور تین مرتبہ فرمایا اے اللہ میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت فرما اور اس سے محبت کرنے والوں سے محبت فرما حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں جب بھی حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھتا ہوں میری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 239، م: 282
حدیث نمبر: 10892
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد بن خالد , حدثنا معاوية بن صالح , عن ابي مريم , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" نهى ان يبال في الماء الراكد، ثم يتوضا منه" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" نَهَى أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ، ثُمَّ يُتَوَضَّأُ مِنْهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے کہ پھر اس سے وضو کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 239، م: 282
حدیث نمبر: 10893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حماد , قال: وحدثنا ابو النضر , عن بن ابي ذئب , عن بن شهاب , عن ابي سلمة , وبن المسيب , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا سمعتم الإقامة فامشوا ولا تسرعوا , وعليكم السكينة , فما ادركتم فصلوا , وما فاتكم فاقضوا" , وقال ابو النضر:" فاتوا وعليكم السكينة".حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , قََالَ: وَحَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ , عَنِ بْنِ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ بْنِ شِهَابٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , وَبْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ الْإِقَامَةَ فَامْشُوا وَلَا تُسْرِعُوا , وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ , فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا , وَمَا فَاتَكُمْ فَاقْضُوا" , وَقَالَ أَبُو النَّضْرِ:" فَأْتُوا وَعَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آیا کرو بلکہ اطمینان اور سکون کے ساتھ آیا کرو جتنی نماز مل جائے وہ پڑھ لیا کرو اور جو رہ جائے اسے مکمل کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 908، م: 602
حدیث نمبر: 10894
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الوهاب الخفاف , عن سعيد , عن قتادة , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا دعي احدكم فجاء مع الرسول , فذاك له إذن" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَجَاءَ مَعَ الرَّسُولِ , فَذَاكَ لَهُ إِذْنٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم میں سے کسی کو بلایا جائے اور وہ قاصد کے ساتھ ہی آجائے تو یہ اس کے لئے اجازت ہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، أما قوله: اللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه صحيح، خ: 2122، م: 2421
حدیث نمبر: 10895
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن يعني بن مهدي , حدثنا جرير بن حازم , قال: سمعت الحسن يحدث، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن الرجل ليتكلم بالكلمة , وما يرى انها تبلغ حيث بلغت , يهوي بها في النار سبعين خريفا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي بْنَ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ , قََالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ , وَمَا يَرَى أَنَّهَا تَبْلُغُ حَيْثُ بَلَغَتْ , يَهْوِي بِهَا فِي النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض اوقات انسان کوئی بات کرتا ہے وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا لیکن قیامت کے دن اسی ایک کلمہ کے نتیجے میں ستر سال تک جہنم میں لڑھکتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6478، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 10896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: قرات على عبد الرحمن : مالك , عن سمي مولى ابي بكر بن عبد الرحمن , عن ابي صالح السمان , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " بينما رجل يمشي بطريق، وجد غصن شوك على الطريق، فاخره , فشكر الله له , فغفر له" .قََالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٍ , عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْكٍ عَلَى الطَّرِيقِ، فَأَخَّرَهُ , فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ , فَغَفَرَ لَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے مسلمانوں کے راستے سے ایک کانٹے دار ٹہنی کو ہٹایا اللہ نے اس کی قدردانی کی اور اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 652، م: 1914
حدیث نمبر: 10897
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " الشهداء خمسة: المطعون , والمبطون , والغرق , وصاحب الهدم , والشهيد في سبيل الله" .وَقََالَ: " الشُّهَدَاءُ خَمْسَةٌ: الْمَطْعُونُ , وَالْمَبْطُونُ , وَالْغَرِقُ , وَصَاحِبُ الْهَدْمِ , وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
اور فرمایا شہداء کی پانچ قسمیں ہیں طاعون میں مبتلا ہو کر مرنا بھی شہادت ہے، پیٹ کی بیماری میں مرنا بھی شہادت ہے دریا میں غرق ہو کر مرنا بھی شہادت ہے اور عمارت کے نیچے دب کر مرنا بھی شہادت ہے، جہاد فی سبیل اللہ میں مارا جانا بھی شہادت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 653، م: 1915
حدیث نمبر: 10898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وقال: " لو يعلم الناس ما لهم في النداء والصف الاول , ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا عليه , لاستهموا , ولو يعلمون ما في التهجير , لاستبقوا إليه , ولو علموا ما في العتمة والصبح , لاتوهما ولو حبوا" .وَقََالَ: " لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا لَهُمْ فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوْلِ , ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ , لَاسْتَهَمُوا , وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ , لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ , وَلَوْ عَلِمُوا مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ , لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اذان اور صف اول میں نماز کا کیا ثواب ہے اور پھر انہیں یہ چیزیں قرعہ اندازی کے بغیر حاصل نہ ہو سکیں تو وہ ان دونوں کا ثواب حاصل کرنے کے لئے قرعہ اندازی کرنے لگیں اور اگر لوگوں کو یہ پتہ چل جائے کہ جلدی نماز میں آنے کا کتنا ثواب ہے تو وہ اس کی طرف سبقت کرنے لگیں اور اگر انہیں یہ معلوم ہوجائے کہ نماز عشاء اور نماز فجر کا کتنا ثواب ہے تو وہ ان دونوں نمازوں میں ضرورت شرکت کریں خواہ انہیں گھسٹ گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 615، م:437
حدیث نمبر: 10899
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: قرات على عبد الرحمن : مالك , عن خبيب بن عبد الرحمن , عن حفص بن عاصم , عن ابي هريرة , او عن ابي سعيد الخدري , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة , ومنبري على حوضي" .قََالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ , عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَوْ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ , وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمین کا جو حصہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان ہے وہ جنت کا ایک باغ ہے اور میرا منبر قیامت کے دن میرے حوض پر نصب کیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1196، م: 1391
حدیث نمبر: 10900
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن يعني بن مهدي , حدثنا جرير بن حازم ، قال: سمعت الحسن يحدث، عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن الرجل ليتكلم بالكلمة، وما يرى انها تبلغ حيث بلغت , يهوي بها في النار سبعين خريفا" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي بْنَ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قََالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ، وَمَا يَرَى أَنَّهَا تَبْلُغُ حَيْثُ بَلَغَتْ , يَهْوِي بِهَا فِي النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا" .
ہمارے نسخے میں یہاں صرف لفظ " حدثنا " لکھا ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6478، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبى هريرة
حدیث نمبر: 10901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن إسماعيل بن ابي فديك , حدثنا الضحاك بن عثمان , عن المقبري , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن العبد المؤمن في صلاة ما دام في مصلاه لا يحبسه إلا انتظار الصلاة , والملائكة معه تقول: اللهم ارحمه , اللهم اغفر له , ما لم يحدث" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ , حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ , عَنِ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ فِي صَلاةٍ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ لَا يَحْبِسُهُ إِلَّا انْتِظَارُ الصَّلَاةِ , وَالْمَلَائِكَةُ مَعَهُ تَقُولُ: اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ , اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ , مَا لَمْ يُحْدِثْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان جب تک نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اسے نماز ہی میں شمار کیا جاتا ہے اور فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے اور کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس کی بخشش فرما اے اللہ اس پر رحم فرما جب تک وہ بےوضونہ ہوجائے راوی نے بےوضو ہونے کا مطلب پوچھا تو فرمایا آہستہ سے یا زور سے ہوا خارج ہوجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي ، خ: 445، م: 649
حدیث نمبر: 10902
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن إسماعيل , حدثنا الضحاك , عن الحكم بن ميناء , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " غدوة في سبيل الله , او روحة , خير من الدنيا وما فيها" , او" الدنيا وما عليها".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ , عَنِ الْحَكَمِ بْنِ مِينَاءَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , أَوْ رَوْحَةٌ , خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا" , أَوْ" الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک صبح یا شام اللہ کی راہ میں جہاد کرنا دنیا ومافیہا سے بہتر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي، خ: 2793، م: 1882
حدیث نمبر: 10903
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا امية بن خالد , حدثنا حماد بن سلمة , وابو عمر الضرير , قال: حدثنا حماد , عن محمد بن عمرو , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم " قال لوط: لو ان لي بكم قوة , او آوي إلى ركن شديد" , قال:" قد كان ياوي إلى ركن شديد , ولكنه عنى عشيرته , فما بعث الله عز وجل بعده نبيا , إلا بعثه في ذروة قومه" , قال ابو عمر:" فما بعث الله عز وجل نبيا بعده , إلا في منعة من قومه".حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , وَأَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ , قََالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَالَ لُوطٌ: لَوْ أَنَّ لِي بِكُمْ قُوَّةً , أَوْ آوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ" , قَالَ:" قَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ , وَلَكِنَّهُ عَنَى عَشِيرَتَهُ , فَمَا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَعْدَهُ نَبِيًّا , إِلَّا بَعَثَهُ فِي ذِرْوَةِ قَوْمِهِ" , قَالَ أَبُو عُمَرَ:" فَمَا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيًّا بَعْدَهُ , إِلَّا فِي مَنَعَةٍ مِنْ قَوْمِهِ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوان لی بکم قوۃ۔۔۔۔ کی تفسیر میں فرمایا حضرت لوط (علیہ السلام) کسی مضبوط ستون " کا سہارا ڈھونڈ رہے تھے ان کے بعد اللہ نے جو نبی بھی مبعوث فرمایا انہیں اپنی قوم کے صاحب ثروت لوگوں میں سے بنایا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ:3387،م:151
حدیث نمبر: 10904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا امية بن خالد , ويونس , قالا: حدثنا حماد بن سلمة , عن عمار بن ابي عمار , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , وقال يونس: رفع الحديث إلى النبي صلى الله عليه وسلم:" قد كان ملك الموت ياتي الناس عيانا، قال: فاتى موسى، فلطمه ففقا عينه , فاتى ربه عز وجل , فقال: يا رب , عبدك موسى فقا عيني , ولولا كرامته عليك , لعنفت به , وقال يونس: لشققت عليه , فقال له: اذهب إلى عبدي، فقل له: فليضع يده على جلد، او مسك ثور، فله بكل شعرة وارت يده سنة , فاتاه , فقال له، فقال: ما بعد هذا؟ قال: الموت , قال: فالآن , قال: فشمه شمة فقبض روحه" , قال يونس:" فرد الله عز وجل عينه , فكان ياتي الناس خفية" , حدثنا مؤمل ، حدثنا حماد , حدثنا عمار بن ابي عمار , قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كان ملك الموت عليه السلام , فذكره.حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ , وَيُونُسُ , قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ يُونُسُ: رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ كَانَ مَلَكُ الْمَوْتِ يَأْتِي النَّاسَ عِيَانًا، قَالَ: فَأَتَى مُوسَى، فَلَطَمَهُ فَفَقَأَ عَيْنَهُ , فَأَتَى رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ , فَقَالَ: يَا رَبِّ , عَبْدُكَ مُوسَى فَقَأَ عَيْنِي , وَلَوْلَا كَرَامَتُهُ عَلَيْكَ , لَعَنَّفْتُ بِهِ , وَقَالَ يُونُسُ: لَشَقَقْتُ عَلَيْهِ , فَقَالَ لَهُ: اذْهَبْ إِلَى عَبْدِي، فَقُلْ لَهُ: فَلْيَضَعْ يَدَهُ عَلَى جِلْدِ، أَوْ مَسْكِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِكُلِّ شَعَرَةٍ وَارَتْ يَدُهُ سَنَةٌ , فَأَتَاهُ , فَقَالَ لَهُ، فقال: مَا بَعْدَ هَذَا؟ قَالَ: الْمَوْتُ , قَالَ: فَالْآنَ , قَالَ: فَشَمَّهُ شَمَّةً فَقَبَضَ رُوحَهُ" , قَالَ يُونُسُ:" فَرَدَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَيْنَهُ , فَكَانَ يَأْتِي النَّاسَ خُفْيَةً" , حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ أَبِي عَمَّارٍ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ مَلَكُ الْمَوْتِ عَلَيْهِ السَّلَام , فَذَكَرَهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ملک الموت پہلے سب کے سامنے آکر روح قبض کیا کرتے تھے چنانچہ جب وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی روح قبض کرنے کے لئے ان کے پاس پہنچے تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے ایک طمانچہ مارا ان کی آنکھ پھوڑ دی وہ پروردگار کے پاس واپس جا کر کہنے لگے کہ آپ کے بندے نے میری آنکھ پھوڑ دی اگر آپ کی مہربانی ان پر نہ ہوتی تو میں بھی انہیں سخت جواب دیتا اللہ نے ان کی آنکھ واپس لوٹا دی اور فرمایا ان کے پاس واپس جا کر ان سے کہو کہ ایک بیل کی پشت پر ہاتھ رکھ دیں ان کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال أگئے ہر بال کے بدلے ان کی عمر میں ایک سال کا اضافہ ہوجائے گا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے پوچھا کہ اے پروردگار پھر کیا ہوگا فرمایا پھر موت آئے گی انہوں نے کہا تو پھر ابھی سہی چنانچہ ملک الموت نے انہیں کوئی چیز سونگھائی اور ان کی روح قبض کرلی۔

حكم دارالسلام: رجالہ رجال الصحی،وفی أولہ نکارۃ،وقد اختلف فیرفعہ ووقفہ،انظر:خ:1339،م:2372
حدیث نمبر: 10905
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مؤمل: سيئ الحفظ، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا معمر , عن الزهري , في قوله عز وجل: كل امة تدعى إلى كتابها سورة الجاثية آية 28 , عن عطاء بن يزيد الليثي , عن ابي هريرة , قال: قال الناس: يا رسول الله , هل نرى ربنا يوم القيامة؟ فقال: النبي صلى الله عليه وسلم: " هل تضارون في الشمس ليس دونها سحاب؟" , فقالوا: لا يا رسول الله , قال:" هل تضارون في القمر ليلة البدر ليس دونه سحاب؟" وقال عبد الرزاق مرة:" للقمر ليلة البدر ليس دونه سحاب" , فقالوا: لا يا رسول الله . قال:" فإنكم ترون ربكم عز وجل يوم القيامة كذلك , يجمع الله الناس , فيقول: من كان يعبد شيئا فليتبعه , فيتبع من كان يعبد القمر القمر , ومن كان يعبد الشمس الشمس , ويتبع من كان يعبد الطواغيت الطواغيت , وتبقى هذه الامة فيها منافقوها , فياتيهم الله عز وجل في غير صورته التي يعرفون , فيقول: انا ربكم" , فيقولون نعوذ بالله , هذا مكاننا , حتى ياتينا ربنا عز وجل , فإذا جاءنا ربنا عرفناه، قال:" فياتيهم الله عز وجل في الصورة التي يعرفون، فيقول: انا ربكم، فيقولون: انت ربنا , فيتبعونه"، قال:" ويضرب بجسر على جهنم" . قال النبي صلى الله عليه وسلم: " فاكون اول من يجيز , ودعوى الرسل يومئذ , اللهم سلم سلم وبها كلاليب , مثل شوك السعدان" , قالوا: نعم، يا رسول الله , قال:" فإنها مثل شوك السعدان , غير انه لا يعلم قدر عظمها إلا الله عز وجل , فتخطف الناس باعمالهم , فمنهم الموبق بعمله , ومنهم المخردل , ثم ينجو حتى إذا فرغ الله عز وجل من القضاء بين العباد، واراد ان يخرج من النار من اراد ان يرحم , ممن كان يشهد ان لا إله إلا الله , امر الملائكة ان يخرجوهم , فيعرفونهم بعلامة آثار السجود , وحرم الله عز وجل على النار ان تاكل من ابن آدم اثر السجود , فيخرجونهم من النار قد امتحشوا , فيصب عليهم من ماء يقال له , ماء الحياة , فينبتون نبات الحبة في حميل السيل ." ويبقى رجل يقبل بوجهه إلى النار , فيقول: اي رب , قد قشبني ريحها , واحرقني ذكاؤها , فاصرف وجهي عن النار , قال: فلا يزال يدعو الله عز وجل حتى يقول: فلعل إن اعطيتك ذلك ان تسالني غيره , فيقول: وعزتك لا اسالك غيره , فيصرف وجهه عن النار , ثم يقول بعد ذلك: يا رب قربني إلى باب الجنة , فيقول: اوليس قد زعمت انك لا تسالني غيره , ويلك يا ابن آدم ما اغدرك , فلا يزال يدعو حتى يقول: فلعلي إن اعطيتك ذلك ان تسالني غيره , فيقول: لا وعزتك لا اسالك غيره , ويعطي الله عز وجل من عهود ومواثيق ان لا يساله غيره فيقربه إلى باب الجنة , فإذا دنا منها انفهقت له الجنة , فإذا راى ما فيها من الحبرة والسرور يسكت ما شاء الله ان يسكت , ثم يقول: يا رب ادخلني الجنة , فيقول: اوليس قد زعمت ان لا تسالني غيره , او قال: فيقول: اوليس قد اعطيت عهدك ومواثيقك ان لا تسالني غيره , فيقول: يا رب , لا تجعلني اشقى خلقك , فلا يزال يدعو الله عز وجل حتى يضحك , فإذا ضحك منه , اذن له بالدخول فيها , فإذا دخل قيل له: تمن من كذا , فيتمنى , ثم يقال تمن من كذا , فيتمنى , حتى تنقطع به الاماني , فيقال: هذا لك ومثله معه" , قال: وابو سعيد جالس مع ابي هريرة لا يغير عليه شيء من قوله , حتى انتهى إلى قوله:" هذا لك ومثله معه" , قال ابو سعيد: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" هذا لك , وعشرة امثاله معه" , قال ابو هريرة: حفظت" ومثله معه"، قال ابو هريرة: وذلك الرجل آخر اهل الجنة دخولا الجنة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: كُلُّ أُمَّةٍ تُدْعَى إِلَى كِتَابِهَا سورة الجاثية آية 28 , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ؟" , فَقَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ؟" وقال عبد الرزَّاق مرَّةً:" لِلقمرِ ليلةَ البَدْرِ ليسَ دُونَه سَحابٌ" , فَقَالُوا: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ . قَالَ:" فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَ رَبَّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ , يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ , فَيَقُولُ: مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتَّبِعْهُ , فَيَتَّبِعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ , وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ , وَيَتَّبِعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ , وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا , فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي غَيْرِ صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ , فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ" , فَيَقُولُونَ نَعُوذُ بِاللَّهِ , هَذَا مَكَانُنَا , حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ , فَإِذَا جَاءَنَا رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ، قَالَ:" فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ، فَيَقُولُ: أَنَا رَبُّكُمْ، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ رَبُّنَا , فَيَتَّبِعُونَهُ"، قَالَ:" وَيُضْرَبُ بِجِسْرٍ عَلَى جَهَنَّمَ" . قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ , وَدَعْوَى الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ , اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَبِهَا كَلَالِيبُ , مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ" , قَالُوا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ , غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ , فَتَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ , فَمِنْهُمْ الْمُوبَقُ بِعَمَلِهِ , وَمِنْهُمْ الْمُخَرْدَلُ , ثُمَّ يَنْجُو حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَرْحَمَ , مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوهُمْ , فَيَعْرِفُونَهُمْ بِعَلَامَةِ آثَارِ السُّجُودِ , وَحَرَّمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ مِنَ ابْنِ آدَمَ أَثَرَ السُّجُودِ , فَيُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النَّارِ قَدْ امْتَحَشُوا , فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَاءٍ يُقَالُ لَهُ , مَاءُ الْحَيَاةِ , فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ." وَيَبْقَى رَجُلٌ يُقْبِلُ بِوَجْهِهِ إِلَى النَّارِ , فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ , قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا , وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا , فَاصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ , قَالَ: فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَقُولَ: فَلَعَلَّ إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ , فَيَقُولُ: وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ , فَيَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ , ثُمَّ يَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ: يَا رَبِّ قَرِّبْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ , فَيَقُولُ: أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنَّكَ لَا تَسْأَلُنِي غَيْرَهُ , وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ , فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّى يَقُولَ: فَلَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ , فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ , وَيُعْطِي اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ أَنْ لَا يَسْأَلَهُ غَيْرَهُ فَيُقَرِّبُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ , فَإِذَا دَنَا مِنْهَا انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ , فَإِذَا رَأَى مَا فِيهَا مِنَ الْحَبْرَةِ وَالسُّرُورِ يَسْكُتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ , ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ , فَيَقُولُ: أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ , أَوْ قَالَ: فَيَقُولُ: أَوَلَيْسَ قَدْ أَعْطَيْتَ عَهْدَكَ وَمَوَاثِيقَكَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ , فَيَقُولُ: يَا رَبِّ , لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ , فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَضْحَكَ , فَإِذَا ضَحِكَ مِنْهُ , أَذِنَ لَهُ بِالدُّخُولِ فِيهَا , فَإِذَا دَخَلَ قِيلَ لَهُ: تَمَنَّ مِنْ كَذَا , فَيَتَمَنَّى , ثُمَّ يُقَالُ تَمَنَّ مِنْ كَذَا , فَيَتَمَنَّى , حَتَّى تَنْقَطِعَ بِهِ الْأَمَانِيُّ , فَيُقَالُ: هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ" , قَالَ: وَأَبُو سَعِيدٍ جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا يُغَيِّرُ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِنْ قَوْلِهِ , حَتَّى انْتَهَى إِلَى قَوْلِهِ:" هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ" , قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" هَذَا لَكَ , وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ" , قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: حَفِظْتُ" وَمِثْلُهُ مَعَهُ"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا سورج کو دیکھنے میں جبکہ درمیان میں کوئی بادل نہ ہو دشواری ہوتی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا نہیں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جبکہ درمیان میں کوئی بادل بھی نہ ہو کوئی دشواری پیش آتی ہے؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح اپنے رب کا دیدار کروگے۔ اللہ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرکے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اسی کے ساتھ ہوجائے جو سورج کی عبادت کرتا تھا وہ اسی کے ساتھ ہوجائے اور جو چاند کو پوجتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے اور جو بتوں اور شیطانوں کی عبادت کرتا تھا وہ انہی کے ساتھ ہوجائے اور اس میں اس امت کے منافق باقی رہ جائیں گے اللہ تعالیٰ ایسی صورت میں ان کے سامنے آئے گا کہ جس صورت میں وہ اسے نہیں پہچانتے ہوں گے اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں جب تک ہمارے رب نہ آئے ہم اس جگہ ٹھہرتے ہیں پھر جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس ایسی صورت میں آئیں گے جسے وہ پہچاتے ہوں گے اور کہیں گے کہ میں تمہارا رب ہوں وہ جواب دیں گے بیشک تو ہمارا رب ہے پھر سب اس کے ساتھ ہوجائیں گے اور جہنم کی پشت پر پل صراط قائم کیا جائے گا اور سب سے پہلے اس پل صراط سے گزریں گے رسولوں کے علاوہ اس دن کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور رسولوں کی بات بھی اس دن " اللہم سلم سلم اے اللہ سلامتی رکھ " ہوگی اور جہنم میں سعد ان نامی خاردار جھاڑی کی طرح کانٹے ہوں گے کیا تم نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے اللہ تعالیٰ کے علاوہ ان کانٹوں کو کوئی نہیں جانتا کہ کتنے بڑے ہوں گے؟ لوگ اپنے اپنے اعمال میں جھکے ہوئے ہوں گے اور بعض مومن اپنے (نیک) اعمال کی وجہ سے بچ جائیں گے اور بعضوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور بعض پل صراط سے گزر کر نجات پاجائیں گے۔ یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرکے فارغ ہوجائیں گے اور اپنی رحمت سے دوزخ والوں میں سے جسے چاہیں گے فرشتوں کو حکم دیں گے کہ ان کو دوزخ سے نکال دیں جہنوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا اور ان میں سے جس پر اللہ اپنا رحم فرمائیں اور جو لا الہ الا اللہ کہتا ہوگا فرشتے ایسے لوگوں کو اس علامت سے پہچان لیں گے کہ ان کے (چہروں) پر سجدوں کے نشان ہوں گے اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ پر حرام کردیا ہے کہ وہ انسان کے سجدہ کے نشان کو کھائے پھر ان لوگوں کو جلے ہوئے جسم کے ساتھ نکالا جائے گا پھر ان پر آب حیات بہایا جائے گا جس کی وجہ سے یہ لوگ اس طرح تروتازہ ہو کر اٹھیں گے کہ جیسے کیچڑ میں پڑا ہوا دانہ اگ پڑتا ہے پھر ایک شخص رہ جائے گا کہ جس کا چہرہ دوزخ کی طرف ہوگا اور وہ اللہ سے عرض کرے گا اے میرے پروردگار میرا چہرہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے اس کی بدبو سے مجھے تکلیف ہوتی ہے اور اس کی تپش مجھے جلا رہی ہے وہ دعا کرتا رہے گا پھر اللہ اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمائیں گے کہ میں نے تیرا سوال پورا کردیا تو پھر تو اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا؟ وہ کہے گا کہ آپ کی عزت کی قسم میں اس کے علاوہ کوئی سوال آپ سے نہیں کروں گا چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو دوزخ سے پھیر دیں گے (اور جنت کی طرف کردیں گے) پھر کہے گا اے میرے پروردگار مجھے جنت کے دروازے تک پہنچا دے تو اللہ اس سے کہیں گے کہ کیا تو نے مجھے عہدوپیمان نہیں دیا تھا کہ میں اس کے علاوہ اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا۔ افسوس ابن آدم تو بڑا وعدہ شکن ہے وہ اللہ سے مانگتا رہے گا یہاں تک کہ پروردگار فرمائیں گے کیا اگر میں تیرا یہ سوال پورا کردوں تو پھر اور تو کچھ نہیں مانگے گا؟ وہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم میں کچھ اور نہیں مانگوں گا اللہ تعالیٰ اس سے جو چاہیں گے نئے وعدہ کی پختگی کے مطابق عہدوپیمان لیں گے اور اس کو جنت کے دروازے پر کھڑا کردیں گے جب وہ وہاں کھڑا ہوگا تو ساری جنت آگے نظر آئے گی جو بھی اس میں راحتیں اور خوشیاں ہیں سب اسے نظر آئیں گی پھر جب تک اللہ چاہیں گے وہ خاموش رہے گا پھر کہے گا اے پروردگار مجھے جنت میں داخل کردے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کہ کیا تو نے مجھ سے یہ عہدوپیمان نہیں کیا تھا کہ اس کے بعد اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا وہ کہے گا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6573، م: 182
حدیث نمبر: 10907
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح ، حدثنا هشام , عن محمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " حق الضيافة ثلاثة ايام , فما اصاب بعد ذلك , فهو صدقة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " حَقُّ الضِّيَافَةِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ , فَمَا أَصَابَ بَعْدَ ذَلِكَ , فَهُوَ صَدَقَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ضیافت (مہمان نوازی) تین دن تک ہوتی ہے اس کے بعد جو کچھ بھی ہے وہ صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10908
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حماد بن سلمة , عن سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " منبري هذا على ترعة من ترع الجنة , وما بين حجرتي ومنبري روضة من رياض الجنة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مِنْبَرِي هَذَا عَلَى تُرْعَةٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّةِ , وَمَا بَيْنَ حُجْرَتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا یہ منبر جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر ہوگا اور میرے حجرے اور میرے منبر کے درمیان کا حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1196، م: 1391
حدیث نمبر: 10909
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا روح , حدثنا زهير , حدثنا زيد بن اسلم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" قال الله عز وجل انا عند ظن عبدي بي، وانا معه حين يذكرني" . " لله افرح بتوبة عبده من احدكم يجد ضالته بالفلاة" , قال ابو عبد الله: اراه ضالته. " ومن تقرب إلي شبرا تقربت إليه ذراعا , ومن تقرب إلي ذراعا تقربت إليه باعا , فإذا اقبل إلي يمشي اقبلت إليه اهرول" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي" . " لَله أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ يَجِدُ ضَالَّتَهُ بِالْفَلَاةِ" , قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: أُرَاهُ ضَالَّتَهُ. " وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا , وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا , فَإِذَا أَقْبَلَ إِلَيَّ يَمْشِي أَقْبَلْتُ إِلَيْهِ أُهَرْوِلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ارشادباری تعالیٰ ہے میں اپنے بندے کے اپنے متعلق گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں بندہ جب بھی مجھے یاد کرتا ہے میں اس کے پاس موجود ہوتاہوں اللہ کو اپنے بندے کی توبہ سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی جو تم میں سے کسی کو جنگل میں اپنا گمشدہ سامان (یا سواری) ملنے سے ہوتی ہے اور جو شخص ایک ایک بالشت کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں ایک گز کے برابر اس کے قریب ہوجاتاہوں اگر وہ ایک گز کے برابر میرے قریب آتا ہے تو میں پورے ہاتھ کے برابر اس کے قریب ہوجاتاہوں اور اگر میرے پاس چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7405، م: 2657
حدیث نمبر: 10910
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا روح , حدثنا مالك , عن عبد الله بن عبد الرحمن بن معمر , عن ابي الحباب , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل يقول يوم القيامة: اين المتحابون بجلالي؟ اليوم اظلهم في ظلي , يوم لا ظل إلا ظلي" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ , عَنْ أَبِي الْحُبَابِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: أَيْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِي؟ الْيَوْمَ أُظِلُّهُمْ فِي ظِلِّي , يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ارشاد فرمائیں گے میری خاطر آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے والے لوگ کہاں ہیں؟ میرے جلال کی قسم! آج میں انہیں اپنے سائے میں جبکہ میرے سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہیں۔ جگہ عطاء کروں گا۔
حدیث نمبر: 10911
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حماد بن سلمة , عن ثابت , عن ابي رافع , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " العينان تزنيان , واليدان تزنيان , والرجلان تزنيان , والفرج يصدق ذلك او يكذبه" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْعَيْنَانِ تَزْنِيَانِ , وَالْيَدَانِ تَزْنِيَانِ , وَالرِّجْلَانِ تَزْنِيَانِ , وَالْفَرْجُ يُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں، ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6612، م: 2657 .
حدیث نمبر: 10912
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حماد بن سلمة , عن علي بن زيد , عن عمار بن ابي عمار , قال: قال ابو هريرة : " ما شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مغنما قط إلا قسم لي , إلا خيبر , فإنها كانت لاهل الحديبية خاصة , وكان ابو هريرة , وابو موسى , جاءا بين الحديبية , وخيبر" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ , قََالَ: قََالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " مَا شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَغْنَمًا قَطُّ إِلَّا قَسَمَ لِي , إِلَّا خَيْبَرَ , فَإِنَّهَا كَانَتْ لِأَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ خَاصَّةً , وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ , وَأَبُو مُوسَى , جَاءَا بَيْنَ الْحُدَيْبِيَةِ , وَخَيْبَرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جس غزوے میں بھی شریک ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس میں سے مال غنیمت کا حصہ ضرور عطاء فرمایا سوائے خیبر کے کہ وہ خاص طور پر اہل حدیبیہ کے لئے تھا یاد رہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوموسیٰ اشعری عزوہ حدیبیہ اور خیبر کے درمیان آئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على .
حدیث نمبر: 10913
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا حماد بن سلمة , عن علي بن زيد , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" كان طول آدم ستين ذراعا في سبع اذرع عرضا" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كَانَ طُولُ آدَمَ سِتِّينَ ذِرَاعًا فِي سَبْعِ أَذْرُعٍ عَرْضًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت آدم (علیہ السلام) کا قد لمبائی میں ساٹھ اور چوڑائی میں سات گز تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: فى سبع أذرع عرضا تفرد بها علي، وهو ضعيف .
حدیث نمبر: 10914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا سعيد , وعبد الوهاب , عن سعيد , عن قتادة , عن الحسن , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن بني إسرائيل كانوا يغتسلون عراة , وكان نبي الله موسي فيه الحياء والخفر , فكان يستتر إذا اغتسل , فطعنوا فيه بعورة , قال: فبينما نبي الله يغتسل يوما , إذ وضع ثيابه على صخرة , فانطلقت الصخرة , فاتبعها نبي الله ضربا بالعصا: ثوبي يا حجر , ثوبي يا حجر , حتى انتهت به إلى ملإ من بني إسرائيل , وتوسطتهم , فقامت، فاخذ نبي الله ثيابه , فنظروا إلى احسن الناس خلقا , واعدلهم صورة , فقال: الملا , قاتل الله افاكي بني إسرائيل , فكانت براءته التي براه الله" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , وَعَبْدُ الْوَهَّابِ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً , وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ موسي فِيهِ الْحَيَاءُ وَالْخَفَرُ , فَكَانَ يَسْتَتِرُ إِذَا اغْتَسَلَ , فَطَعَنُوا فِيهِ بِعَوْرَةٍ , قَالَ: فَبَيْنَمَا نَبِيُّ اللَّهِ يَغْتَسِلُ يَوْمًا , إِذْ وَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى صَخْرَةٍ , فَانْطَلَقَتْ الصَّخْرَةُ , فَاتَّبَعَهَا نَبِيُّ اللَّهِ ضَرْبًا بِالْعَصَا: ثَوْبِي يَا حَجَرُ , ثَوْبِي يَا حَجَرُ , حَتَّى انْتَهَتْ بِهِ إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ , وَتَوَسَّطَتْهُمْ , فَقَامَتْ، فَأَخَذَ نَبِيُّ اللَّهِ ثِيَابَهُ , فَنَظَرُوا إِلَى أَحْسَنِ النَّاسِ خَلْقًا , وَأَعْدَلِهِمْ صُورَةً , فَقَالَ: الْمَلَأُ , قَاتَلَ اللَّهُ أَفَّاكِي بَنِي إِسْرَائِيلَ , فَكَانَتْ بَرَاءَتُهُ الَّتِي بَرَّأَهُ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل کے لوگ برہنہ ہو کر غسل کیا کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرمگاہوں کو دیکھا کرتے تھے جبکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) شرم و حیاء کی وجہ سے تنہا غسل کیا کرتے تھے بنی اسرائیل کے لوگ ان پر جسمانی کمزوری کا الزام لگانے لگے ایک مرتبہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) غسل کرنے کے لئے گئے تو اپنے کپڑے حسب معمول اتار کر پتھر پر رکھ دئیے وہ پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس کے پیچھے پیچھے اے پتھر میرے کپڑے اے پتھر میرے کپڑے کہتے ہوئے دوڑے یہاں تک کہ وہ پتھر بنی اسرائیل کی ایک مجلس کے عین بیچ میں پہنچ کر رک گیا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے اپنے کپڑے لے لئے اور لوگوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو وہ سب سے زیادہ حسین اور معتدل جسامت والے تھے وہ لوگ یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ بنی اسرائیل کے تہمت لگانے والوں پر اللہ کی مار ہو یہ وہی برأت تھی جو اللہ نے فرمائی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 278، م: 339، وهذا إسناد منقطع، الحسن لم يسمع من أبى هريرة .
حدیث نمبر: 10915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عبد الملك الطيالسي , حدثنا ابو عوانة , عن عبد الملك , عن حميد بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " افضل صلاة بعد المفروضة , صلاة الليل , وافضل الصيام بعد رمضان , شهر الله الذي تدعونه المحرم" .حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الطَّيَالِسِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَفْضَلُ صَلَاةٍ بَعْدَ الْمَفْرُوضَةِ , صَلَاةُ اللَّيْلِ , وَأَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ , شَهْرُ اللَّهِ الَّذِي تَدْعُونَهُ الْمُحَرَّمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ فرض نمازوں کے بعد سب سے زیادہ افضل نماز رات کے درمیانی حصے میں پڑھی جانے والی نماز ہے اور ماہ رمضان کے روزوں کے بعد سب سے زیادہ افضل روزہ اللہ کے اس مہینے کا ہے جسے تم محرم کہتے ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1163، وهذا إسناد سقط فيه محمد بن المنتشر بين عبدالملك وبين حميد .
حدیث نمبر: 10916
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , حدثنا يونس , حدثنا بن شهاب , عن سعيد بن المسيب , وابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: اقتتلت امراتان من هذيل , فرمت إحداهما الاخرى بحجر فقتلتها وما في بطنها , فاختصموا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ," فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان دية جنينها غرة عبد او وليدة , وقضى بدية المراة على عاقلتها" , فقال حمل بن نابغة الهذلي: كيف اغرم من لا شرب ولا اكل , ولا نطق ولا استهل؟ فمثل ذلك يطل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إنما هو من إخوان الكهان" , من اجل سجعه الذي سجع.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا يُونُسُ , حَدَّثَنَا بْنُ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , وأبي سَلَمة , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: اقْتَتَلَتْ امْرَأَتَانِ مِنْ هُذَيْلٍ , فَرَمَتْ إِحْدَاهُمَا الْأُخْرَى بِحَجَرٍ فَقَتَلَتْهَا وَمَا فِي بَطْنِهَا , فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ," فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ دِيَةَ جَنِينِهَا غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ وَلِيدَةٌ , وَقَضَى بِدِيَةِ الْمَرْأَةِ عَلَى عَاقِلَتِهَا" , فَقَالَ حَمَلُ بْنُ نَابِغَةَ الْهُذَلِيُّ: كَيْفَ أَغْرَمُ مَنْ لَا شَرِبَ وَلَا أَكَلَ , وَلَا نَطَقَ وَلَا اسْتَهَلَّ؟ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا هُوَ مِنْ إِخْوَانِ الْكُهَّانِ" , مِنْ أَجْلِ سَجْعِهِ الَّذِي سَجَعَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنوہذیل کی دو عورتوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا ان میں سے ایک نے دوسری کو جو امید سے تھی پتھر دے مارا اور اس عورت کو قتل کردیا اس کے پیٹ کا بچہ بھی مرا ہوا پیدا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلے میں قاتلہ کے خاندان والوں پر مقتولہ کی دیت اور اس کے بچے کے حوالے سے ایک غرہ یعنی غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا اس فیصلے پر ایک شخص نے اعتراض کرتے ہوئے (مسجع کلام میں) کہا کہ اس بچے کی دیت کا فیصلہ کیسے عقل میں آسکتا ہے جس نے کچھ کھایا پیا اور نہ بولا چلایا اس قسم کی چیزوں کو تو چھوڑ دیا جاتا ہے بقول حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ شخص کاہنوں کا بھائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5758،م:1681
حدیث نمبر: 10917
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا صالح , حدثنا بن شهاب , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث عبد الله بن حذافة يطوف في منى ," ان لا تصوموا هذه الايام , فإنها ايام اكل وشرب وذكر الله عز وجل" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا صَالِحٌ , حَدَّثَنَا بْنُ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ يَطُوفُ فِي مِنًى ," أَنْ لَا تَصُومُوا هَذِهِ الْأَيَّامَ , فَإِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ وَذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو منیٰ میں گھوم پھر کر یہ اعلان کرنے کے لئے بھیجا کہ ان ایام میں روزہ نہ رکھو ایام تشریق کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، لضعف صالح .
حدیث نمبر: 10918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو احمد , حدثنا جابر بن الحر النخعي , عن عبد الرحمن بن عابس , عن كميل بن زياد , عن ابي هريرة , قال: خرجت مع النبي صلى الله عليه وسلم في حائط , فقال:" يا ابا هريرة , هلك الاكثرون , إلا من قال: هكذا وهكذا , وقليل ما هم" فمشيت معه , ثم قال:" الا ادلك على كنز من كنوز الجنة؟ لا حول ولا قوة إلا بالله" . قال: ثم قال:" يا ابا هريرة تدري ما حق الله على العباد؟" , قلت: الله ورسوله اعلم , قال: " حقه ان يعبدوه , لا يشركوا به شيئا" , ثم قال:" تدري ما حق العباد على الله , فإن حقهم على الله إذا فعلوا ذلك , ان لا يعذبهم" , قلت: افلا اخبرهم , قال:" دعهم فليعملوا" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ , حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ الْحُرِّ النَّخَعِيُّ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ , عَنْ كُمَيْلِ بْنِ زِيَادٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ , فَقَالَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , هَلَكَ الْأَكْثَرُونَ , إِلَّا مَنْ قَالَ: هَكَذَا وَهَكَذَا , وَقَلِيلٌ مَا هُمْ" فَمَشَيْتُ مَعَهُ , ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ" . قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَة تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟" , قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ: " حَقُّهُ أَنْ يَعْبُدُوهُ , لَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا" , ثُمَّ قَالَ:" تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ , فَإِنَّ حَقَّهُمْ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ , أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ" , قُلْتُ: أَفَلَا أُخْبِرُهُمْ , قَالَ:" دَعْهُمْ فَلْيَعْمَلُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اہل مدینہ میں سے کسی کے باغ میں چلا جارہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ! مال و دولت کی ریل پیل والے لوگ ہلاک ہوگئے سوائے ان لوگوں کے جو اپنے ہاتھوں سے بھر بھر کر دائیں بائیں اور آگے تقسیم کریں لیکن ایسے لوگ بہت تھوڑے ہیں پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا ابوہریرہ! کیا میں تمہیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں فرمایا یوں کہا کرو لاحول ولاقوۃ الاباللہ و لا ملجا من اللہ الا الیہ پھر کچھ دیر چلنے کے بعد فرمایا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کیا تم جانتے ہو کہ اللہ پر لوگوں کا کیا حق ہے؟ اور لوگوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ اسی کی عبادت کریں کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرائیں اور جب وہ یہ کرلیں تو اللہ پر ان کا حق یہ ہے کہ انہیں عذاب نہ دے۔ میں نے عرض کیا کہ کیا میں لوگوں کو اس سے مطلع نہ کردوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں عمل کرنے دو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر بن الحر .
حدیث نمبر: 10919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا مالك , عن عبد الله بن عبد الرحمن , ان بن حنين اخبره , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" سمع رجلا يقرا: قل هو الله احد , حتى ختمها , فقال: وجبت, قيل: يا رسول الله , ما وجبت؟ قال: الجنة" , قال ابو هريرة: فاردت ان آتيه فابشره , فآثرت الغداء مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , وفرقت ان يفوتني الغداء مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , ثم رجعت إلى الرجل فوجدته قد ذهب.حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , أَنَّ بْنَ حُنَيْنٍ أَخْبَرَهُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَمِعَ رَجُلًا يَقْرَأُ: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , حَتَّى خَتَمَهَا , فَقَالَ: وَجَبَتْ, قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا وَجَبَتْ؟ قَالَ: الْجَنَّةُ" , قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَرَدْتُ أَنْ آتِيَهُ فَأُبَشِّرَهُ , فَآثَرْتُ الْغَدَاءَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَفَرِقْتُ أَنْ يَفُوتَنِي الْغَدَاءُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى الرَّجُلِ فَوَجَدْتُهُ قَدْ ذَهَبَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سورت اخلاص کی تلاوت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا واجب ہوگئی لوگوں نے پوچھا یارسول اللہ! کیا چیز واجب ہوگئی فرمایا اس کے لئے جنت واجب ہوگئی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سوچا اس کے پاس جا کر اسے یہ خوشخبری دے دوں اور اپنا ناشتہ قربان کردوں لیکن پھر مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ میرا ناشتہ فوت نہ ہوجائے چنانچہ بعد میں اس آدمی کے پاس پہنچا تو وہ جا چکا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .
حدیث نمبر: 10920
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث , حدثنا حماد , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " كل بن آدم له حظه من الزنا، فزنا العينين النظر , وزنا اليدين البطش , وزنا الرجلين المشي , وزنا الفم القبل , والقلب يهوى ويتمنى , ويصدق ذلك او يكذبه الفرج" , وحلق عشرة , ثم ادخل اصبعه السبابة فيها , يشهد على ذلك ابو هريرة لحمه ودمه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كُلُّ بْنِ آدَمَ لَهُ حَظُّهُ مِنَ الزِّنَا، فَزِنَا الْعَيْنَيْنِ النَّظَرُ , وَزِنَا الْيَدَيْنِ الْبَطْشُ , وَزِنَا الرِّجْلَيْنِ الْمَشْيُ , وَزِنَا الْفَمِ الْقُبَلُ , وَالْقَلْبُ يَهْوَى وَيَتَمَنَّى , وَيُصَدِّقُ ذَلِكَ أَوْ يُكَذِّبُهُ الْفَرْجُ" , وَحَلَّقَ عَشْرَةً , ثُمَّ أَدْخَلَ أُصْبُعَهُ السَّبَّابَةَ فِيهَا , يَشْهَدُ عَلَى ذَلِكَ أَبُو هُرَيْرَةَ لَحْمُهُ وَدَمُهُ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر انسان کا بدکاری میں حصہ ہے چنانچہ آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا دیکھنا ہے ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا پکڑنا ہے پاؤں بھی زنا کرتے ہیں اوان کا زنا چل کر جانا ہے منہ بھی زنا کرتا ہے اور اس کا زنا بوسہ دینا ہے دل خواہش اور تمنا کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6612، م:2657
حدیث نمبر: 10921
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن الحباب , حدثني موسى بن علي , قال: سمعت ابي يقول: سمعت ابا هريرة , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " خير نساء ركبن الإبل , نساء قريش , احناه على ولد في صغره , وارافه بزوج على قلة ذات يده" , ثم قال ابو هريرة: وقد علم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ابنة عمران لم تركب الإبل.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الْإِبِلَ , نِسَاءُ قُرَيْشٍ , أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ , وَأَرْأَفُهُ بِزَوْجٍ عَلَى قِلَّةِ ذَاتِ يَدِهِ" , ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَقَدْ عَلِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ ابْنَةَ عِمْرَانَ لَمْ تَرْكَبْ الْإِبِلَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اونٹ پر سواری کرنے والی عورتوں میں سب سے بہترین عورتیں قریش کی ہیں جو بچپن میں اپنی اولاد پر شفیق اور اپنے شوہر کی ذات میں سب سے بڑی محافظ ہوتی ہیں۔ پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ حضرت مریم (علیہا السلام) نے کبھی اونٹ پر سواری نہیں کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5082، م: 2527
حدیث نمبر: 10922
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن الزبير , حدثنا يحيى يعني بن ايوب من ولد جرير , قال: سمعت ابا زرعة يذكر , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يتفرق المتبايعان عن بيع إلا عن تراض" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي بْنَ أَيُّوبَ مِنْ وَلَدِ جَرِيرٍ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ يُذْكَرُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَتَفَرَّقُ الْمُتَبَايِعَانِ عَنْ بَيْعٍ إِلَّا عَنْ تَرَاضٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بائع (بچنے والا) اور مشتری (خریدنے والا اور بیچنے والا) کسی بھی معاملے میں اس وقت تک جدا نہ ہوں جب تک باہمی رضامندی نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي .
حدیث نمبر: 10923
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله , حدثنا يحيى بن ايوب من ولد جرير , قال: سمعت ابا زرعة يذكر , عن ابي هريرة , قال: جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بولد لها مريض يدعو له بالشفاء والعافية، فقالت: يا رسول الله، قد مات لي ثلاثة , قال:" في الإسلام؟" , قالت: في الإسلام , فقال: " ما من مسلم يقدم ثلاثة في الإسلام، لم يبلغوا الحنث يحتسبهم , إلا احتظر بحظر من النار" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ مِنْ وَلَدِ جَرِيرٍ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ يُذْكَرُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَلَدٍ لَهَا مَرِيضٍ يَدْعُو لَهُ بِالشِّفَاءِ وَالْعَافِيَةِ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ مَاتَ لِي ثَلَاثَةٌ , قَالَ:" فِي الْإِسْلَامِ؟" , قَالَتْ: فِي الْإِسْلَامِ , فَقَالَ: " ما من مُسلِمٍ يُقَدِّمُ ثَلاثَةً في الإِسلامِ، لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ يَحْتَسِبُهُمْ , إِلَّا احْتَظَرَ بِحَظِرٍ مِنَ النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک بچہ لے کر حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (کی زندگی) کے لئے دعاء فرما دیجئے کہ میں اس سے پہلے اپنے تین بچے دفنا چکی ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پوچھا زمانہ اسلام میں؟ اس نے کہا جی ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس مسلمان کے تین نابالغ بچے زمانہ اسلام میں فوت ہوں، اس نے جہنم کی آگ سے اپنے آپ کو خوب بچا لیا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وإسناده قوي، م: 2636
حدیث نمبر: 10924
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن بن موسى , حدثنا حماد بن سلمة , عن سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اوى إلى فراشه , قال: " اللهم رب السماوات السبع , ورب الارضين , وربنا ورب كل شيء , فالق الحب والنوى , منزل التوراة والإنجيل والقرآن , اعوذ بك من شر كل ذي شر انت آخذ بناصيته , انت الاول فليس قبلك شيء , وانت الآخر فليس بعدك شيء , وانت الظاهر فليس فوقك شيء , وانت الباطن فليس دونك شيء , اقض عني الدين , واغنني من الفقر" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ , قَالَ: " اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ , وَرَبَّ الْأَرَضِينَ , وَرَبَّنَا وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ , فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى , مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ , أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ , أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ , اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ , وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹنے کے لئے آتے تو یوں فرماتے کہ اسے ساتوں آسمانوں۔ زمین اور ہر چیز کے رب دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے اللہ تورات انجیل اور قرآن نازل کرنے والے میں ہر شریر کے شر سے جس کی پیشانی آپ کے قبضے میں ہے آپ کی پناہ میں آتا ہوں آپ اول ہیں آپ سے پہلے کچھ نہیں آپ آخر ہیں آپ کے بعد کچھ نہیں آپ ظاہر ہیں آپ سے اوپر کچھ نہیں آپ باطن ہیں آپ سے پیچھے کچھ نہیں میرے قرضوں کو ادا فرمائیے اور مجھے فقروفاقہ سے بےنیاز فرما دیجئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2713 .
حدیث نمبر: 10925
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن , حدثنا حماد بن سلمة , عن داود بن ابي هند , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , وحدثنا حماد بن سلمة , عن حبيب بن الشهيد , عن الحسن , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاث من كن فيه فهو منافق , وإن صام وصلى وزعم انه مسلم , من إذا حدث كذب , وإذا وعد اخلف , وإذا اؤتمن خان" .حَدَّثَنَا حَسَن , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَحَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ فَهُوَ مُنَافِقٌ , وَإِنْ صَامَ وَصَلَّى وَزَعَمَ أَنَّهُ مُسْلِمٌ , مَنْ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ , وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ , وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منافق کی تین نشانیاں ہیں خواہ وہ نماز روزہ کرتا ہو اور اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہو جب بات کرے تو جھوٹ بولے جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 33، م: 59، وله هنا إسنادان: الأول: صحيح،والثاني:مرسل
حدیث نمبر: 10926
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن , وهاشم , قالا: حدثنا شيبان , عن عاصم , عن زياد بن قيس , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ويل للعرب من شر قد اقترب , ينقص العلم , ويكثر الهرج" , قلت يا رسول الله , وما الهرج؟ قال:" القتل" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , وَهَاشِمٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ زِيَادِ بْنِ قَيْسٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ , يَنْقُصُ الْعِلْمُ , وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ" , قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل عرب کے لئے ہلاکت ہے اس شر سے جو قریب آ لگا ہے علم کم ہوجائے گا اور ہرج کی کثرت ہوجائے گی میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہرج سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 7061، م: 2672، وهذا إسناده ضعيف لجهالة زياد،وقدتوبع
حدیث نمبر: 10927
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن , وهاشم , قالا: حدثنا شيبان , عن عاصم , عن يزيد بن شريك العامري , قال: سمعت مروان يقول: لابي هريرة حدثني حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ليوشكن رجل يتمنى انه خر من عند الثريا , وانه لم يل من امر الناس شيئا" . قال: وسمعته يقول:" إن هلاك العرب على ايدي غلمة من قريش" , قال: فقال مروان لبئس الغلمة اولئك.حَدَّثَنَا حَسَنٌ , وَهَاشِمٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ شَرِيكٍ الْعَامِرِيِّ , قََالَ: سَمِعْتُ مَرْوَانَ يَقُولُ: لِأَبِي هُرَيْرَةَ حَدِّثْنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَيُوشِكَنَّ رَجُلٌ يَتَمَنَّى أَنَّهُ خَرَّ مِنْ عِنْدِ الثُّرَيَّا , وَأَنَّهُ لَمْ يَلِ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ شَيْئًا" . قََالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" إِنَّ هَلَاكَ الْعَرَبِ عَلَى أيْدِي غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ" , قَالَ: فَقَالَ مَرْوَانُ لَبِئْسَ الْغِلْمَةُ أُولَئِكَ.
ایک مرتبہ مروان نے کہا کہ اے ابوہریرہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب ایسا زمانہ آئے گا کہ انسان یہ تمنا کرے گا کاش وہ ثریا ستارے کی بلندی سے گر جاتا لیکن کاروبار حکومت میں سے کوئی ذمہ داری اس کے حوالے نہ کی جاتی۔ اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عرب کی ہلاکت قریش کے چند نوجوانوں کے ہاتھوں ہوگی مروان کہنے لگا واللہ وہ تو بدترین نوجوان ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، يزيد بن شريك لم نقف له على ترجمة .
حدیث نمبر: 10928
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن , حدثنا شيبان , عن يحيى , قال: واخبرني ابو سلمة , انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يغار , وإن المؤمن يغار , وغيرة الله ان ياتي المؤمن ما حرم عليه" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , حَدَّثَنَا شَيْبَانُ , عَنْ يَحْيَى , قََالَ: وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَغَارُ , وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ يَغَارُ , وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن غیرت مند ہوتا ہے اور اللہ اس سے بھی زیادہ غیور ہے اور غیرت الٰہی کا یہ حصہ ہے کہ انسان ایسی چیزوں سے اجتناب کرے جنہیں اللہ نے اس پر حرام قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5223، م: 2761 .
حدیث نمبر: 10929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عفان , عن ابان , حدثنا يحيى بن ابي كثير , حدثنا ابو سلمة بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: المؤمن يغار , فذكر مثله.حَدَّثَنَا عَفَّانُ , عَنْ أَبَانَ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمُؤْمِنُ يَغَارُ , فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5223، م:2761
حدیث نمبر: 10930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن , حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار , عن زيد بن اسلم , عن عطاء بن يسار , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يصلون بكم , فإن اصابوا فلكم ولهم , وإن اخطئوا فلكم وعليهم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُصَلُّونَ بِكُمْ , فَإِنْ أَصَابُوا فَلَكُمْ وَلَهُمْ , وَإِنْ أَخْطَئُوا فَلَكُمْ وَعَلَيْهِمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ تمہیں نماز پڑھاتے ہیں اگر صحیح پڑھاتے ہیں تو تمہیں بھی ثواب ملے گا اور انہیں بھی اور اگر کوئی غلطی کرتے ہیں تو تمہیں ثواب ہوگا اور اس کا گناہ ان کے ذمے ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 694 .
حدیث نمبر: 10931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن , حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله بن دينار , عن زيد بن اسلم , عن عطاء بن يسار , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ضرس الكافر مثل احد , وفخذه مثل البيضاء , ومقعده من النار كما بين قديد إلى مكة , وكثافة جلده اثنان واربعون ذراعا بذراع الجبار" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ضِرْسُ الْكَافِرِ مِثْلُ أُحُدٍ , وَفَخِذُهُ مِثْلُ الْبَيْضَاءِ , وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ كَمَا بَيْنَ قُدَيْدٍ إِلَى مَكَّةَ , وَكَثَافَةُ جِلْدِهِ اثْنَانِ وَأَرْبَعُونَ ذِرَاعًا بِذِرَاعِ الْجَبَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن کافر کی ایک ڈاڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی اور اس کی کھال کی چوڑائی ستر گز ہوگی اور اس کی ران ورقان پہاڑ کے برابر ہوگی اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ قدید اور مکہ کے درمیانی فاصلے جتنی ہوگی اور اس کی کھال کی موٹائی جبار کے حساب سے بیالیس گز ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، م: 2851، وهذا إسناد ضعيف، عبدالرحمن فيه كلام من جهة حفظه .
حدیث نمبر: 10932
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن , حدثنا سكين بن عبد العزيز , حدثنا الاشعث الضرير , عن شهر بن حوشب , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن ادنى اهل الجنة منزلة , إن له لسبع درجات , وهو على السادسة , وفوقه السابعة , وإن له لثلاث مائة خادم , ويغدى عليه ويراح كل يوم بثلاث مائة صحفة ولا اعلمه إلا قال: من ذهب في كل صحفة لون ليس في الاخرى , وإنه ليلذ اوله كما يلذ آخره , ومن الاشربة ثلاث مئة إناء، في كل إناء لون ليس في الآخر , وإنه ليلذ اوله كما يلذ آخره , وإنه ليقول: يا رب , لو اذنت لي لاطعمت اهل الجنة وسقيتهم , لم ينقص مما عندي شيء , وإن له من الحور العين لاثنين وسبعين زوجة , سوى ازواجه من الدنيا , وإن الواحدة منهن لياخذ مقعدها قدر ميل من الارض" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , حَدَّثَنَا سُكَيْنُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ , حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ الضَّرِيرُ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً , إِنَّ لَهُ لَسَبْعَ دَرَجَاتٍ , وَهُوَ عَلَى السَّادِسَةِ , وَفَوْقَهُ السَّابِعَةُ , وَإِنَّ لَهُ لَثَلَاثَ مِائَةِ خَادِمٍ , وَيُغْدَى عَلَيْهِ وَيُرَاحُ كُلَّ يَوْمٍ بِثَلَاثُ مِائَةِ صَحْفَةٍ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ: مِنْ ذَهَبٍ فِي كُلِّ صَحْفَةٍ لَوْنٌ لَيْسَ فِي الْأُخْرَى , وَإِنَّهُ لَيَلَذُّ أَوَّلَهُ كَمَا يَلَذُّ آخِرَهُ , وَمِنَ الْأَشْرِبَةِ ثَلَاثُ مِئَةِ إِنَاءٍ، فِي كُلِّ إِنَاءٍ لَوْنٌ لَيْسَ فِي الْآَخْرِ , وَإِنَّهُ لَيَلَذُّ أَوَّلَهُ كَمَا يَلَذُّ آخِرَهُ , وَإِنَّهُ لَيَقُولُ: يَا رَبِّ , لَوْ أَذِنْتَ لِي لَأَطْعَمْتُ أَهْلَ الْجَنَّةِ وَسَقَيْتُهُمْ , لَمْ يَنْقُصْ مِمَّا عِنْدِي شَيْءٌ , وَإِنَّ لَهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ لَاثْنَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً , سِوَى أَزْوَاجِهِ مِنَ الدُّنْيَا , وَإِنَّ الْوَاحِدَةَ مِنْهُنَّ لَيَأْخُذُ مَقْعَدُهَا قَدْرَ مِيلٍ مِنَ الْأَرْضِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اہل جنت میں سب سے کم درجے کے جنتی کے لئے سات درجے ہوں گے جن میں سے چھٹے پر وہ خود ہوگا اور اس کے اوپر سا تو اں درجہ ہوگا اس کے پاس تین سو خادم ہوں گے ہر روز صبح و شام اس کے سامنے تین سو ڈشیں پیش کی جائیں گی ہر ڈش کا رنگ دوسری سے مختلف ہوگا اور وہ پہلی اور آخری ڈش سے یکساں لذت اندوز ہوگا (اسی طرح مشروبات کے تین سو برتن ہوں ہر برتن کا رنگ دوسرے سے جدا ہوگا اور وہ پہلے اور آخری برتن سے یکساں لطف اندوز ہوگا) اور وہ عرض کرے گا کہ پروردگار! اگر تو مجھے اجازت دے تو میں تمام اہل جنت کی دعوت کروں اور اس میں میرے پاس جتنی چیزیں موجود ہیں کسی کی کمی محسوس نہ ہو اور اسے دنیوی بیویوں کے علاوہ 72 حورعین دی جائیں گی جن میں سے ہر ایک کی رہائش زمین کے ایک میل کے برابر ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شهر،وسكين:فيه كلام
حدیث نمبر: 10933
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا المسعودي , وشريك , عن اشعث بن ابي الشعثاء , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: خرج رجل من المسجد بعدما اذن المؤذن , فقال: اما هذا فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم" . قال: وفي حديث شريك , ثم قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كنتم في المسجد فنودي بالصلاة , فلا يخرج احدكم حتى يصلي" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ , وَشَرِيكٌ , عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَمَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ , فَقَالَ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" . قََالَ: وَفِي حَدِيثِ شَرِيكٍ , ثُمَّ قََالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ , فَلَا يَخْرُجْ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُصَلِّيَ" .
ابوالشعثاء محاربی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مؤذن نے اذان دی ایک آدمی اٹھا اور مسجد سے نکل گیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس آدمی نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی پھر فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جب تم مسجد میں ہو اور اذان ہوجائے تو مسجد سے نماز پڑھے بغیر نہ نکلا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح من جهة المسعودي، وقد توبع ، أما الشريك سيئ الحفظ، وقد تفرد بما رفعه إلى النبى ، فهو ضعيف .
حدیث نمبر: 10934
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا شريك عن المسعودي , قال:" امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كنتم في المسجد فنودي بالصلاة , فلا يخرج احدكم حتى يصلي".حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْمَسْعُودِيِّ , قََالَ:" أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنْتُمْ فِي الْمَسْجِدِ فَنُودِيَ بِالصَّلَاةِ , فَلَا يَخْرُجْ أَحَدُكُمْ حَتَّى يُصَلِّيَ".

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ شريك،
حدیث نمبر: 10935
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا شيبان , عن عاصم , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: اخر رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة العشاء , حتى تهور الليل , فذهب ثلثه او قرابته , ثم خرج إلى المسجد , فإذا الناس عزون , وإذا هم قليل , قال: فغضب غضبا ما اعلم اني رايته غضب غضبا قط اشد منه، ثم قال: " لو ان رجلا دعا الناس إلى عرق او مرماتين , اتوه لذلك ولم يتخلفوا , وهم يتخلفون عن هذه الصلاة , لقد هممت ان آمر رجلا يصلي بالناس , واتبع هذه الدور التي تخلف اهلوها عن هذه الصلاة، فاضرمها عليهم بالنيران" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا شَيْبَانُ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْعِشَاءِ , حَتَّى تَهَوَّرَ اللَّيْلُ , فَذَهَبَ ثُلُثُهُ أَوْ قَرَابَتُهُ , ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ , فَإِذَا النَّاسُ عِزُونَ , وَإِذَا هُمْ قَلِيلٌ , قَالَ: فَغَضِبَ غَضَبًا مَا أَعْلَمُ أَنِّي رَأَيْتُهُ غَضِبَ غَضَبًا قَطُّ أَشَدَّ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: " لَوْ أَنَّ رَجُلًا دَعَا النَّاسَ إِلَى عَرْقٍ أَوْ مِرْمَاتَيْنِ , أَتَوْهُ لِذَلِكَ وَلَمْ يَتَخَلَّفُوا , وَهُمْ يَتَخَلَّفُونَ عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ , لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ , وَأَتَّبِعَ هَذِهِ الدُّورَ الَّتِي تَخَلَّفَ أَهْلُوهَا عَنْ هَذِهِ الصَّلَاةِ، فَأُضْرِمَهَا عَلَيْهِمْ بِالنِّيرَانِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء کو اتنامؤخر کردیا کہ قریب تھا کہ ایک تہائی رات ختم ہوجاتی، پھر وہ مسجد میں تشریف لائے تو لوگوں کو متفرق گروہوں میں دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شدید غصہ آیا اور فرمایا اگر کوئی آدمی لوگوں کے سامنے ایک ہڈی یا دو کھروں کی پیشکش کرے تو وہ ضرور اسے قبول کرلیں، لیکن نماز چھوڑ کر گھروں میں بیٹھے رہیں گے، میں نے یہ ارادہ کرلیا تھا کہ ایک آدمی کو حکم دوں کہ جو لوگ نماز سے ہٹ کر اپنے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں ان کی تلاش میں نکلے اور ان کے گھروں کو آگ لگا دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذاإسناد حسن، خ: 657، م: 651 .
حدیث نمبر: 10936
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا شريك , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من يكلم في سبيل الله والله اعلم بمن يكلم في سبيله , يجيء يوم القيامة لون جرحه لون الدم , وريحه ريح المسك" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنِ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِهِ , يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَوْنُ جُرْحِهِ لَوْنُ الدَّمِ , وَرِيحُهُ رِيحُ الْمِسْكِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے راستے میں جس کسی شخص کو کوئی زخم لگتا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کسے زخم لگا ہے وہ قیامت کے دن اسی طرح تروتازہ ہوگا جیسے زخم لگنے کے دن تھا اس کا رنگ تو خون کی طرح ہوگا لیکن اس کی بو مشک کی طرح عمدہ ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2803،م:1876هذا اسناد ضعيف،شريك سيئ الحفظ،وقدتوبع
حدیث نمبر: 10937
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا شريك , عن عبد الملك بن عمير , عن زياد الحارثي , قال: سمعت رجلا سال ابا هريرة انت الذي تنهى الناس ان يصلوا في نعالهم؟ قال: ها ورب هذه الحرمة , ها ورب هذه الحرمة , لقد" رايت محمدا صلى الله عليه وسلم يصلي إلى هذا المقام في نعليه , ثم انصرف وهما عليه" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ , عَنْ زِيَادٍ الْحَارِثِيِّ , قََالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْتَ الَّذِي تَنْهَى النَّاسَ أَنْ يُصَلُّوا فِي نِعَالِهِمْ؟ قََالَ: هَا وَرَبِّ هَذِهِ الْحُرْمَةِ , هَا وَرَبِّ هَذِهِ الْحُرْمَةِ , لَقَدْ" رَأَيْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى هَذَا الْمَقَامِ فِي نَعْلَيْهِ , ثُمَّ انْصَرَفَ وَهُمَا عَلَيْهِ" .
زیاد حارثی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کیا آپ وہی ہیں جو لوگوں کو جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھنے سے روکتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا نہیں اس حرم کے رب کی قسم میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خود اسی جگہ پر کھڑے ہو کر جوتے پہنے ہوئے نماز پڑھتے اور واپس جاتے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 1985، م: 1144، وهذا إسنادضعيف، شريك سيئ الحفظ، وزياد الحارثي: لا يعرف .
حدیث نمبر: 10938
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , عن ابن ابي ذئب , عن ابي الوليد , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اممتم الناس فخففوا , فإن فيهم الكبير والضعيف والصغير" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ , عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَمَمْتُمْ النَّاسَ فَخَفِّفُوا , فَإِنَّ فِيهِمْ الْكَبِيرَ وَالضَّعِيفَ وَالصَّغِيرَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام بن کر نماز پڑھایا کرو تو ہلکی نماز پڑھایا کرو کیونکہ نمازیوں میں عمر رسیدہ کمزور اور بچے سب ہی ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد محتمل للتحسين، خ: 703، م: 467 .
حدیث نمبر: 10939
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , عن ابن ابي ذئب , عن المقبري , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لن ينجي احدكم عمله" , قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا , إلا ان يتغمدني الله منه برحمة , فسددوا وقاربوا , واغدوا وروحوا , وشيء من الدلجة , والقصد القصد تبلغوا" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ , عَنِ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَنْ يُنْجِيَ أَحَدَكُمْ عَمَلُهُ" , قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا , إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ , فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا , وَاغْدُوا وَرُوحُوا , وَشَيْءٌ مِنَ الدُّلْجَةِ , وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو بھی نہیں فرمایا مجھے بھی نہیں الاّ یہ کہ میرا رب مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے لہذا تم راہ راست پر رہو۔ لیکن صراط مستقیم کے قریب رہو صبح و شام نکلو رات کا کچھ وقت عبادت کے لئے رکھو اور میانہ روی اختیار کرو منزل مقصد تک پہنچ جاؤگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5673، م: 2816 .
حدیث نمبر: 10940
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل , وهاشم , قالا: حدثنا زهير , حدثنا سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من نام وفي يده غمر , ولم يغسله , فاصابه شيء , فلا يلومن إلا نفسه" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ , وَهَاشِمٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَامَ وَفِي يَدِهِ غَمْرٌ , وَلَمْ يَغْسِلْهُ , فَأَصَابَهُ شَيْءٌ , فَلَا يَلُومَنَّ إِلَّا نَفْسَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے ہاتھ پر چکنائی کے اثرات ہوں اور وہ انہیں دھوئے بغیر ہی سوجائے جس کی وجہ سے اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو وہ صرف اپنے آپ ہی کو ملامت کرے (کہ کیوں ہاتھ دھوکر نہ سویا)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , وابو كامل , قالا: حدثنا زهير , حدثنا سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب او جرس" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا كَلْبٌ أَوْ جَرَسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس قافلے کے ساتھ فرشتے نہیں رہتے جس میں کتا یا گھنٹیاں ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2113 .
حدیث نمبر: 10942
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , وابو كامل , قالا: حدثنا زهير , حدثنا سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام الرجل من مجلسه , ثم رجع إليه , فهو احق به" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ , ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ , فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے تو واپس آنے کے بعد اس جگہ کا سب سے زیادہ حقدار وہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح .م2179
حدیث نمبر: 10943
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا زهير , حدثنا سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تقوم الساعة حتى يتقارب الزمان , فتكون السنة كالشهر , ويكون الشهر كالجمعة , وتكون الجمعة كاليوم , ويكون اليوم كالساعة , وتكون الساعة كاحتراق السعفة الخوصة" , زعم سهيل.حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَتَقَارَبَ الزَّمَانُ , فَتَكُونَ السَّنَةُ كَالشَّهْرِ , وَيَكُونَ الشَّهْرُ كَالْجُمُعَةِ , وَتَكُونَ الْجُمُعَةُ كَالْيَوْمِ , وَيَكُونَ الْيَوْمُ كَالسَّاعَةِ , وَتَكُونَ السَّاعَةُ كَاحْتِرَاقِ السَّعَفَةِ الْخُوصَةُ" , زَعَمَ سُهَيْلٌ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک زمانہ قریب نہ آجائے چنانچہ سال مہینے کی طرح مہینہ ہفتہ کی طرح ہفتہ دن کی طرح دن گھنٹے کی طرح اور گھنٹہ چنگاری سلگنے کے بقدر رہ جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح،
حدیث نمبر: 10944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا ليث , حدثنا بن شهاب , عن سعيد بن المسيب , انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده , ليوشكن ان ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا يكسر الصليب , ويقتل الخنزير , ويضع الجزية , ويفيض المال حتى لا يقبله احد" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا لَيْثٌ , حَدَّثَنَا بْنُ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا يَكْسِرُ الصَّلِيبَ , وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ , وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ , وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے عنقریب تم میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ایک منصف حکمران کے طور پر نزول فرمائیں گے وہ صلیب کو توڑ دیں گے خنزیر کو قتل کردیں گے جزیہ کو موقوف کردیں گے اور مال پانی کی طرح بہائیں گے یہاں تک کہ اسے قبول کرنے والا کوئی نہ رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2448، م: 155 .
حدیث نمبر: 10945
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا ليث , حدثني سعيد المقبري , عن سعيد بن يسار اخي ابي مرثد , انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما تصدق احد بصدقة من طيب , ولا يقبل الله إلا الطيب، إلا اخذها الرحمن عز وجل بيمينه، وإن كانت تمرة , فتربو له في كف الرحمن , حتى تكون اعظم من الجبل , كما يربي احدكم فلوه او فصيله" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا لَيْثٌ , حَدَّثَنِي سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ أَخِي أَبِي مَرْثَدٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تَصَدَّقَ أَحَدٌ بِصَدَقَةٍ مِنْ طَيِّبٍ , وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ، إِلَّا أَخَذَهَا الرَّحْمَنُ عَزَّ وَجَلَّ بِيَمِينِهِ، وَإِنْ كَانَتْ تَمْرَةً , فَتَرْبُو لَهُ فِي كَفِّ الرَّحْمَنِ , حَتَّى تَكُونَ أَعْظَمَ مِنَ الْجَبَلِ , كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ أَوْ فَصِيلَهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب حلال مال میں سے ایک کھجور صدقہ کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرمالیتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور اللہ کی طرف حلال چیز ہی چڑھ کر جاتی ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاتھ میں بڑھتے بڑھتے وہ ایک پہاڑ کے برابر بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1410، م: 1014
حدیث نمبر: 10946
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا شعبة , حدثنا قتادة , عن زرارة بن اوفى العامري , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا باتت المراة هاجرة لفراش زوجها , لعنتها الملائكة حتى ترجع" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى الْعَامِرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ هَاجِرَةً لِفِرَاشِ زَوْجِهَا , لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تَرْجِعَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت (کسی ناراضگی کی بنا پر) اپنے شوہر کا بستر چھوڑ کر (دوسرے بستر پر) رات گذارتی ہے اس پر ساری رات فرشتے لعنت کرتے رہتے ہیں (تا آنکہ وہ واپس آجائے)

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5194، م: 1436
حدیث نمبر: 10947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا شعبة , قال: قتادة انباني , قال: سمعت هلال بن يزيد رجلا من بني مازن بن شيبان , قال: سمعت ابا هريرة , يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن هذه الحبة السوداء يعني الشونيز شفاء من كل شيء , ليس السام" , قال قتادة:" والسام: الموت".حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , قََالَ: قَتَادَةُ أَنْبَأَنِي , قََالَ: سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ يَزِيْدٍ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَازِنِ بْنِ شَيْبَانَ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ هَذِهِ الْحَبَّةَ السَّوْدَاءَ يَعْنِي الشُّونِيزَ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ , لَيْسَ السَّامَ" , قَالَ قَتَادَةُ:" وَالسَّامُ: الْمَوْتُ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔

حكم دارالسلام: إسناد حسن، خ: 5688، م: 2215
حدیث نمبر: 10948
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا بهز , وهاشم , قالا: حدثنا سليمان بن المغيرة , عن ثابت , قال: هاشم , قال: حدثني ثابت البناني , حدثنا عبد الله بن رباح , قال: وفدت وفود إلى معاوية , انا فيهم , وابو هريرة في رمضان , فجعل بعضنا يصنع لبعض الطعام , قال: وكان ابو هريرة يكثر ما يدعونا , قال: هاشم يكثر ان يدعونا إلى رحله، قال: فقلت: الا اصنع طعاما فادعوهم إلى رحلي , قال: فامرت بطعام يصنع , ولقيت ابا هريرة من العشاء , قال: قلت: يا ابا هريرة , الدعوة عندي الليلة , قال: اسبقتني , قال هاشم: قلت: نعم , قال: فدعوتهم فهم عندي , قال ابو هريرة : الا اعلمكم بحديث من حديثكم يا معاشر الانصار؟ , قال: فذكر فتح مكة , قال: اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدخل مكة، قال: فبعث الزبير على إحدى المجنبتين , وبعث خالدا على المجنبة الاخرى , وبعث ابا عبيدة على الحسر , فاخذوا بطن الوادي , ورسول الله صلى الله عليه وسلم في كتيبته , قال: وقد وبشت قريش اوباشها , قال: فقالوا: نقدم هؤلاء , فإن كان لهم شيء كنا معهم , وإن اصيبوا اعطينا الذي سئلنا , قال: فقال ابو هريرة: فنظر فرآني , فقال:" يا ابا هريرة" , فقلت: لبيك رسول الله , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اهتف لي بالانصار , ولا ياتيني إلا انصاري" , فهتفت بهم , فجاءوا , فاطافوا برسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: فقال:" ترون إلى اوباش قريش واتباعهم , ثم قال بيديه إحداهما على الاخرى: احصدوهم حصدا حتى توافوني بالصفا" , قال: فقال ابو هريرة: فانطلقنا، فما يشاء احد منا ان يقتل منهم ما شاء , وما احد يوجه إلينا منهم شيئا , قال: فقال ابو سفيان: يا رسول الله , ابيحت خضراء قريش , لا قريش بعد اليوم , قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من اغلق بابه فهو آمن , ومن دخل دار ابي سفيان فهو آمن" , قال: فغلق الناس ابوابهم , قال: فاقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الحجر , فاستلمه ثم طاف بالبيت , قال: وفي يده قوس اخذ بسية القوس , قال: فاتى في طوافه على صنم إلى جنب البيت يعبدونه , قال: فجعل يطعن بها في عينه , ويقول:" جاء الحق , وزهق الباطل" , قال: ثم اتى الصفا , فعلاه حيث ينظر إلى البيت , فرفع يديه , فجعل يذكر الله بما شاء ان يذكره ويدعوه , قال والانصار تحته , قال: يقول بعضهم لبعض: اما الرجل فادركته رغبة في قريته , ورافة بعشيرته , قال: ابو هريرة وجاء الوحي , وكان إذا جاء لم يخف علينا , فليس احد من الناس يرفع طرفه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى يقضى , قال هاشم: فلما قضي الوحي رفع راسه , ثم قال:" يا معشر الانصار , اقلتم اما الرجل فادركته رغبة في قريته , ورافة بعشيرته؟" , قالوا: قلنا ذلك يا رسول الله , قال:" فما اسمي إذا؟ كلا إني عبد الله ورسوله , هاجرت إلى الله وإليكم , فالمحيا محياكم , والممات مماتكم" , قال: فاقبلوا إليه يبكون , ويقولون: والله ما قلنا الذي قلنا إلا الضن بالله ورسوله، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإن الله ورسوله يصدقانكم ويعذرانكم" .حَدَّثَنَا بَهْزٌ , وَهَاشِمٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ , عَنْ ثَابِتٍ , قََالَ: هَاشِمٌ , قََالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ , قََالَ: وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ , أَنَا فِيهِمْ , وَأَبُو هُرَيْرَةَ فِي رَمَضَانَ , فَجَعَلَ بَعْضُنَا يَصْنَعُ لِبَعْضٍ الطَّعَامَ , قََالَ: وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ مَا يَدْعُونَا , قََالَ: هَاشِمٌ يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَنَا إِلَى رَحْلِهِ، قََالَ: فَقُلْتُ: أَلَا أَصْنَعُ طَعَامًا فَأَدْعُوَهُمْ إِلَى رَحْلِي , قََالَ: فَأَمَرْتُ بِطَعَامٍ يُصْنَعُ , وَلَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ مِنَ الْعِشَاءِ , قََالَ: قُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , الدَّعْوَةُ عِنْدِي اللَّيْلَةَ , قََالَ: أَسَبَقْتَنِي , قََالَ هَاشِمٌ: قُلْتُ: نَعَمْ , قََالَ: فَدَعَوْتُهُمْ فَهُمْ عِنْدِي , قََالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَلَا أُعْلِمُكُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِكُمْ يَا مَعَاشِرَ الْأَنْصَارِ؟ , قَالَ: فَذَكَرَ فَتْحَ مَكَّةَ , قَالَ: أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَخَلَ مَكَّةَ، قَالَ: فَبَعَثَ الزُّبَيْرَ عَلَى إِحْدَى الْمُجَنِّبَتَيْنِ , وَبَعَثَ خَالِدًا عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْأُخْرَى , وَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى الْحُسَّرِ , فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِي , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَتِيبَتِهِ , قَالَ: وَقَدْ وَبَّشَتْ قُرَيْشٌ أَوْبَاشَهَا , قَالَ: فَقَالُوا: نُقَدِّمُ هَؤُلَاءِ , فَإِنْ كَانَ لَهُمْ شَيْءٌ كُنَّا مَعَهُمْ , وَإِنْ أُصِيبُوا أَعْطَيْنَا الَّذِي سُئِلْنَا , قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَنَظَرَ فَرَآنِي , فَقَالَ:" يَا أَبَا هُرَيْرَةَ" , فَقُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اهْتِفْ لِي بِالْأَنْصَارِ , وَلَا يَأْتِينِي إِلَّا أَنْصَارِيٌّ" , فَهَتَفْتُ بِهِمْ , فَجَاءُوا , فَأَطَافُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فَقَالَ:" تَرَوْنَ إِلَى أَوْبَاشِ قُرَيْشٍ وَأَتْبَاعِهِمْ , ثُمَّ قَالَ بِيَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى: احْصُدُوهم حَصْدًا حَتَّى تُوَافُونِي بِالصَّفَا" , قَالَ: فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَانْطَلَقْنَا، فَمَا يَشَاءُ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ مِنْهُمْ مَا شَاءَ , وَمَا أَحَدٌ يُوَجِّهُ إِلَيْنَا مِنْهُمْ شَيْئًا , قَالَ: فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أُبِيحَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ , لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ أَغْلَقَ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ , وَمَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ" , قَالَ: فَغَلَّقَ النَّاسُ أَبْوَابَهُمْ , قَالَ: فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحَجَرِ , فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ , قَالَ: وَفِي يَدِهِ قَوْسٌ أَخَذَ بِسِيَةِ الْقَوْسِ , قَالَ: فَأَتَى فِي طَوَافِهِ عَلَى صَنَمٍ إِلَى جَنْبٍ الْبَيْتِ يَعْبُدُونَهُ , قَالَ: فَجَعَلَ يَطْعَنُ بِهَا فِي عَيْنِهِ , وَيَقُولُ:" جَاءَ الْحَقُّ , وَزَهَقَ الْبَاطِلُ" , قَالَ: ثُمَّ أَتَى الصَّفَا , فَعَلَاهُ حَيْثُ يُنْظَرُ إِلَى الْبَيْتِ , فَرَفَعَ يَدَيْهِ , فَجَعَلَ يَذْكُرُ اللَّهَ بِمَا شَاءَ أَنْ يَذْكُرَهُ وَيَدْعُوهُ , قَالَ وَالْأَنْصَارُ تَحْتَهُ , قَالَ: يَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ , وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ , قَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ وَجَاءَ الْوَحْيُ , وَكَانَ إِذَا جَاءَ لَمْ يَخْفَ عَلَيْنَا , فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يَرْفَعُ طَرْفَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يُقْضَى , قَالَ هَاشِمٌ: فَلَمَّا قَضِيَ الْوَحْيُ رَفَعَ رَأْسَهُ , ثُمَّ قَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ , أَقُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ , وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ؟" , قَالُوا: قُلْنَا ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" فَمَا اسْمِي إِذًا؟ كَلَّا إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ , هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَيْكُمْ , فَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ , وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ" , قَالَ: فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَبْكُونَ , وَيَقُولُونَ: وَاللَّهِ مَا قُلْنَا الَّذِي قُلْنَا إِلَّا الضِّنَّ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذُرَانِكُمْ" .
عبداللہ بن رباح کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک میں کئی وفد " جن میں میں اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے " حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور ہم ایک دوسرے کے لئے کھانا تیار کرتے تھے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمیں اکثر اپنے یہاں کھانے پر بلاتے تھے میں نے کہا کیا میں کھانا نہ پکاؤں اور پھر انہیں اپنے مکان پر آنے کی دعوت دوں تو میں نے کھانا تیار کرنے کا حکم دیا پھر شام کے وقت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے کہا اے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آج رات میرے ہاں دعوت ہے انہوں نے کہا تم نے مجھ پر سبقت حاصل کرلی ہے میں نے کہا جی ہاں میں نے سب کو دعوت دی ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا اے انصار کی جماعت کیا میں تمہیں تمہارے بارے میں ایک حدیث کی خبر نہ دوں؟ پھر فتح مکہ کا ذکر کیا اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ سے) چل کر مکہ پہنچے اور دو اطراف میں سے ایک جانب آپ نے زبیر رضی اللہ عنہ کو اور دوسری جانب خالد رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو بےزرہ لوگوں پر امیر بنا کر بھیجا وہ وادی کے اندر سے گزرے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم الگ ایک فوجی دستہ میں رہ گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر مجھے دیکھا تو فرمایا ابوہریرہ! میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس انصار کے علاوہ کوئی نہ آئے انصار کو میرے پاس (آنے کی) آواز دو پس وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد جمع ہوگئے اور قریش نے بھی اپنے حمایتی اور متبعین کو اکٹھا کرلیا اور کہا ہم ان کو آگے بھیج دیتے ہیں اگر انہیں کوئی فائدہ حاصل ہوا تو ہم بھی ان کے ساتھ شریک ہوجائیں گے اور اگر انہیں کچھ ہوگیا تو ہم سے جو کچھ مانگا جائے گا دے دیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ رضی اللہ عنہ سے) فرمایا تم قریش کے حمایتیوں اور متبعین کو دیکھ رہے ہو پھر اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر فرمایا (تم چلو) اور تم مجھ سے کوہ صفا پر ملاقات کرنا ہم چل دیئے اور ہم میں سے جو کسی کو قتل کرنا چاہتا تو کردیتا اور ان میں سے کوئی بھی ہمارا مقابلہ نہ کرسکتا حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے آکر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قریش کی سرداری ختم ہوگئی آج کے بعد کوئی قریشی نہ رہے گا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کرلے وہ محفوظ ہے اور جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے وہ امن میں رہے گا چنانچہ لوگوں نے اپنے دروازے بند کرلیے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کا استلام کیا، بیت اللہ کا طواف کیا اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کمانی تھی اس کی نوک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بت کی آنکھ میں چھبو دی جس کی مشرکین عبادت کرتے تھے اور وہ خانہ کعبہ کے ایک کونے میں رکھا ہوا تھا اور یہ آیت پڑھتے حق آگیا اور باطل چلا گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھے جہاں سے بیت اللہ نظر آسکے اور اپنے ہاتھ اٹھا کر جب تک اللہ کو منظور ہوا ذکر اور دعاء کرتے رہے انصار اس کے نیچے تھے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے شہر کی محبت اور اپنے قرابت داروں کے ساتھ نرمی غالب آگئی ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آئی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی تھی تو کوئی بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ نہ سکتا تھا یہاں تک کہ وحی ختم ہوجاتی پس جب وحی پوری ہوگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے انصار کی جماعت کیا تم نے کہا ہے کہ اس شخص کو اپنے شہر کی محبت غالب آگئی ہے انہوں نے عرض کیا واقعہ تو یہی ہوا تھا آپ نے فرمایا ہرگز نہیں میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہوں میں نے اللہ اور تمہاری طرف ہجرت کی ہے اب میری زندگی تمہاری زندگی کے ساتھ اور موت تمہاری موت کے ساتھ ہے پس (انصار) روتے ہوئے آپ کی طرف بڑھے اور عرض کرنے لگے اللہ کی قسم ہم نے جو کچھ کہا وہ صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی حرص میں کہا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م:1780
حدیث نمبر: 10949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا ابو معاوية يعني شيبان , عن ليث , عن طاوس , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إياكم والظن , فإنه اكذب الحديث , ولا تحسسوا , ولا تجسسوا , ولا تحاسدوا , ولا تباغضوا , ولا تنافسوا , ولا تدابروا , وكونوا عباد الله إخوانا كما امركم الله" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ , عَنْ لَيْثٍ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ , فَإِنَّهُ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ , وَلَا تَحَسَّسُوا , وَلَا تَجَسَّسُوا , وَلَا تَحَاسَدُوا , وَلَا تَبَاغَضُوا , وَلَا تَنَافَسُوا , وَلَا تَدَابَرُوا , وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا كَمَا أَمَرَكُمْ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بدگمانی کرنے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ یہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہوتی ہے کسی کی جاسوسی اور ٹوہ نہ لگاؤ باہم مقابلہ نہ کرو ایک دوسرے کو دھوکہ نہ دو قطع رحمی نہ کرو بغض نہ رکھو اور بندگان خدا! آپس میں بھائی بھائی بن کر رہو۔ جیسا کہ اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6724، م: 2563
حدیث نمبر: 10950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا ابو معاوية وهو شيبان , عن يحيى , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله يغار , وإن المؤمن يغار , وغيرة الله ان ياتي المؤمن ما حرم عليه" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَهُوَ شَيْبَانُ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَغَارُ , وَإِنَّ الْمُؤْمِنَ يَغَارُ , وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مومن غیرت مند ہوتا ہے اور اللہ اس سے بھی زیادہ غیور ہے۔ اور غیرت الٰہی کا یہ حصہ ہے کہ انسان ایسی چیزوں سے اجتناب کرے جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5223، م: 2761
حدیث نمبر: 10951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا ابو معاوية , عن منصور , عن ابي عثمان مولى آل المغيرة بن شعبة , عن ابي هريرة , قال: سمعته يقول: قال محمد رسول الله ابو القاسم صلى الله عليه وسلم صاحب هذه الحجرة: " لا تنزع الرحمة إلا من شقي" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مَوْلَى آلِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قََالَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبُ هَذِهِ الْحُجْرَةِ: " لَا تُنْزَعُ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ابوالقاسم صاحب الحجرۃ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رحمت اسی شخص سے کھینچتی جاتی ہے جو خود شقی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 10952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا إبراهيم بن سعد , حدثني ابي , عن حميد بن عبد الرحمن , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما ينبغي لعبد ان يقول: انا خير من يونس بن متى" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ , حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی بندے کے لئے مناسب نہیں ہے کہ یوں کہتا پھرے میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3416، م: 2376
حدیث نمبر: 10953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هاشم , حدثنا ليث , حدثني بن شهاب , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , انه قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنين امراة من بني لحيان من هذيل , سقط ميتا , بغرة عبد او امة , ثم إن المراة التي قضى عليها بالغرة توفيت , فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بان ميراثها لبنيها وزوجها، وان العقل على عصبتها" , حدثنا إسحاق بن عيسى , حدثنا ليث , حدثني بن شهاب , فذكر مثله , إلا انه قال: ثم إن المراة التي قضى عليها بالغرة توفيت.حَدَّثَنَا هَاشِمٌ , حَدَّثَنَا لَيْثٌ , حَدَّثَنِي بْنُ شِهَابٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّهُ قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ مِنْ هُذَيْلٍ , سَقَطَ مَيِّتًا , بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ , ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ , فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا" , حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنَا لَيْثٌ , حَدَّثَنِي بْنُ شِهَابٍ , فَذَكَرَ مِثْلَهُ , إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنوہذیل کی دو عورتوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا ان میں سے ایک نے دوسری کو جو امید سے تھی پتھر دے مارا اور اس عورت کو قتل کردیا اس کے پیٹ کا بچہ بھی مرا ہوا پیدا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلے میں ایک غرہ یعنی غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا پھر وہ عورت جس کے خلاف غرہ کا فیصلہ ہوا تھا وہ فوت ہوگئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی وراثت اس کے بیٹوں اور شوہر کو ملے گی اور دیت اس کے عصبہ پر ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5758، م: 1681
حدیث نمبر: 10954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5758، م: 1681
حدیث نمبر: 10955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا كثير بن هشام , حدثنا جعفر , حدثنا يزيد بن الاصم , قال: سمعت ابا هريرة , يقول: قال نبي الله صلى الله عليه وسلم: " تظهر الفتن , ويكثر الهرج" , قلنا: وما الهرج؟ قال:" القتل القتل" , وقال:" ويقبض العلم" .حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ , قََالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قََالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَظْهَرُ الْفِتَنُ , وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ" , قُلْنَا: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ الْقَتْلُ" , وَقَالَ:" وَيُقْبَضُ الْعِلْمُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے قریب فتنوں کا دور دورہ ہوگا ہرج کی کثرت ہوگی اور علم اٹھالیا جائے گا ہم نے " ہرج " کا معنی پوچھا تو فرمایا قتل قتل۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7061، م: 2672
حدیث نمبر: 10956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا كثير , حدثنا جعفر , حدثنا يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقال كثير مرة حديث رفعه , قال: " الناس معادن كمعادن الفضة والذهب , خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا . " والارواح جنود مجندة ما تعارف منها ائتلف , وما تناكر منها اختلف" .حَدَّثَنَا كَثِيرٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ كَثِيرٌ مَرَّةً حَدِيثٌ رَفَعَهُ , قَالَ: " النَّاسُ مَعَادِنُ كَمَعَادِنِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ , خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا . " وَالْأَرْوَاحُ جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ مَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ , وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ سونے اور چاندی کے چھپے ہوئے دفینوں (کان) کی طرح ہیں تم محسوس کروگے کہ ان میں سے جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترین تھے وہ زمانہ اسلام میں بھی بہترین ہیں بشرطیکہ وہ فقیہہ بن جائیں۔ اور انسانوں کی روحیں لشکروں کی شکل میں رہتی ہیں سو جس روح کا دوسری کے ساتھ تعارف ہوجاتا ہے ان میں الفت پیدا ہوجاتی ہے اور جن میں تعارف نہیں ہوتا ان میں اختلاف پیدا ہوجاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:3496،م:2526،2638
حدیث نمبر: 10957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا كثير , حدثنا جعفر , حدثنا يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " ليسالنكم الناس عن كل شيء , حتى يقولوا: الله خلق كل شيء فمن خلقه؟" . قال قال يزيد : فحدثني نجبة بن صبيغ السلمي ، انه راى ركبا اتوا ابا هريرة , فسالوه عن ذلك , فقال: " الله اكبر , ما حدثني خليلي بشيء إلا وقد رايته , وانا انتظره" .حَدَّثَنَا كَثِيرٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَيَسْأَلَنَّكُمْ النَّاسُ عَنْ كُلِّ شَيْءٍ , حَتَّى يَقُولُوا: اللَّهُ خَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَمَنْ خَلَقَهُ؟" . قَالَ قَالَ يَزِيدُ : فَحَدَّثَنِي نَجَبَةُ بْنُ صَبِيغٍ السُّلَمِيُّ ، أَنَّهُ رَأَى رَكْبًا أَتَوْا أَبَا هُرَيْرَةَ , فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ , فَقَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ , مَا حَدَّثَنِي خَلِيلِي بِشَيْءٍ إِلَّا وَقَدْ رَأَيْتُهُ , وَأَنَا أَنْتَظِرُهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے لوگ تم سے یقینا ہر چیز کے متعلق سوال کریں گے حتیٰ کہ وہ یہ بھی کہیں گے کہ ہر چیز کو تو اللہ نے پیدا کیا ہے لیکن اللہ کو کس نے پیدا کیا ہے؟ راوی حدیث یزید کہتے ہیں کہ مجھ سے نجبہ بن صبیغ سلمی نے بیان کیا کہ ان کی آنکھوں کے سامنے کچھ سوار حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور انہوں نے ان سے یہی سوال پوچھا جس پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اللہ اکبر کہا اور فرمایا کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے جو بھی چیزبیان فرمائی تھی یا تو میں اسے دیکھ چکا ہوں یا اس کا انتظار کر رہاہوں۔ راوی حدیث جعفر کہتے ہیں کہ مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب لوگ تم سے یہ سوال پوچھیں تو تم یہ جواب دو کہ اللہ ہر چیز سے پہلے تھا اللہ نے ہر چیز کو پیدا کیا اور اللہ ہی ہر چیز کے بعد ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3276، م: 135، وأما الثانية وهى الأثر، فإسنادها ضعيف لجهالة نجبة، وأما الثالثة: فإسنادها منقطع
حدیث نمبر: 10958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا كثير , حدثنا جعفر , قال: سمعت يزيد بن الاصم , يقول , قال: ابو هريرة حديث لا احسبه إلا رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس , والله ما اخشى عليكم الفقر , ولكن اخشى عليكم التكاثر , وما اخشى عليكم الخطا، ولكن اخشى عليكم العمد" .حَدَّثَنَا كَثِيرٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , قََالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ الْأَصَمِّ , يَقُولُ , قََالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ لَا أَحْسِبُهُ إِلَّا رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ , وَاللَّهِ مَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ الْفَقْرَ , وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ التَّكَاثُرَ , وَمَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ الْخَطَأَ، وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ الْعَمْدَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالداری سازوسامان کی کثرت سے نہیں ہوتی اصل میں مالداری تو دل کی مالداری ہوتی ہے۔ بخدا! مجھے تم پر فقروفاقہ کا اندیشہ نہیں بلکہ مجھے تم پر مال کی کثرت کا اندیشہ ہے اور مجھے تم پر غلطی کا اندیشہ نہیں بلکہ مجھے تم پر جان بوجھ کر (گناہوں میں ملوث ہونے کا) اندیشہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6446، م: 1051
حدیث نمبر: 10959
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا علي بن ثابت , حدثني جعفر , عن يزيد بن الاصم , قال: قيل لابي هريرة : اكثرت اكثرت , قال: " فلو حدثتكم بكل ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم , لرميتموني بالقشع , ولما ناظرتموني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ , حَدَّثَنِي جَعْفَرٌ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ , قََالَ: قِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ : أَكْثَرْتَ أَكْثَرْتَ , قََالَ: " فَلَوْ حَدَّثْتُكُمْ بِكُلِّ مَا سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَرَمَيْتُمُونِي بِالْقَشْعِ , وَلَمَا نَاظَرْتُمُونِي" .
یزید بن اصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت ابویرہرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ بڑی کثرت سے حدیثیں بیان کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ہر حدیث بیان کرنا شروع کردوں تو تم مجھ پر چھلکے پھینکنے لگو اور مجھے دیکھنے تک کے روادار نہ رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10960
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا كثير , حدثنا جعفر , حدثنا يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن الله عز وجل لا ينظر إلى صوركم واموالكم , ولكن إنما ينظر إلى قلوبكم واعمالكم" .حَدَّثَنَا كَثِيرٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ , وَلَكِنْ إِنَّمَا يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مال و دولت کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2564
حدیث نمبر: 10961
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا كثير بن هشام , حدثنا جعفر بن برقان , حدثنا يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يقول الله عز وجل" عبدي عند ظنه بي , وانا معه إذا دعاني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ , حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" عَبْدِي عِنْدَ ظَنِّهِ بِي , وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں اور میں اس کے اس کے ساتھ ہی ہوتاہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2420، م: 2675
حدیث نمبر: 10962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا كثير , حدثنا جعفر , حدثنا يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد هممت ان آمر بالصلاة فتقام، ثم اخرج بفتياني معهم حزم الحطب , فاحرق على قوم في بيوتهم , يسمعون النداء ثم لا ياتون الصلاة" , فسئل يزيد: افي الجمعة هذا ام في غيرها , قال ما سمعت ابا هريرة يذكر جمعة ولا غيرها إلا هكذا.حَدَّثَنَا كَثِيرٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ أَخْرُجَ بِفِتْيَانِي مَعَهُمْ حُزَمُ الْحَطَبِ , فَأُحَرِّقَ عَلَى قَوْمٍ فِي بُيُوتِهِمْ , يَسْمَعُونَ النِّدَاءَ ثُمَّ لَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ" , فَسُئلَ يَزِيدُ: أَفِي الْجُمُعَةِ هَذَا أَمْ فِي غَيْرِهَا , قَالَ مَا سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ جُمُعَةً وَلَا غَيْرَهَا إِلَّا هَكَذَا.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرادل چاہتا ہے کہ ایک آدمی کو حکم دوں اور وہ نماز کھڑی کردے پھر اپنے نوجوانوں کو لے کر نکلوں جن کے پاس لکڑیاں ہوں گٹھوں اور وہ ان لوگوں کے پاس جائیں جو نماز باجماعت میں شرکت نہیں کرتے اور لکڑیوں کے گٹھوں سے ان کے گھروں میں آگ لگا دیں یزید نے پوچھا کہ اس حدیث کا تعلق جمعہ کے ساتھ ہے یا کسی اور نماز سے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث صرف اسی طرح بیان کرتے ہوئے سنا تھا انہوں نے اس میں جمعہ وغیرہ کا کوئی تذکرہ نہیں کیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 651
حدیث نمبر: 10963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا كثير , حدثنا جعفر , حدثنا يزيد بن الاصم , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " مثلي ومثلكم ايتها الامة , كمثل رجل استوقد نارا بليل , فاقبلت إليها هذه الفراش والدواب التي تغشى النار , فجعل يذبها، وتغلبه إلا تقحما في النار , وانا آخذ بحجزكم , ادعوكم إلى الجنة , وتغلبوني إلا تقحما في النار" .حَدَّثَنَا كَثِيرٌ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ , كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَوْقَدَ نَارًا بِلَيْلٍ , فَأَقْبَلَتْ إِلَيْهَا هَذِهِ الْفَرَاشُ وَالدَّوَابُّ الَّتِي تَغْشَى النَّارَ , فَجَعَلَ يَذُبُّهَا، وَتَغْلِبُهُ إِلَّا تَقَحُّمًا فِي النَّارِ , وَأَنَا آخِذٌ بِحُجَزِكُمْ , أَدْعُوكُمْ إِلَى الْجَنَّةِ , وَتَغْلِبُونِي إِلَّا تَقَحُّمًا فِي النَّارِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی جب آگ نے آس پاس کی جگہ کو روشن کردیا تو پروانے اور درندے اس میں گھسنے لگے وہ شخص انہیں پشت سے پکڑ کر کھینچنے لگے لیکن وہ اس پر غالب آجائیں اور آگ میں گرتے رہیں، یہی میری اور تمہاری مثال ہے کہ میں تمہیں پشت سے پکڑ کر کھینچ رہا ہوں کہ آگ سے بچ جاؤ اور تم اس میں گرے چلے جا رہے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3426، م: 2284
حدیث نمبر: 10964
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا علي بن ثابت , حدثنا جعفر , عن يزيد بن الاصم , قال ابو هريرة : يقولون: " اكثرت اكثرت فلو حدثتكم بكل ما سمعت من النبي صلى الله عليه وسلم، رميتموني بالقشع وما ناظرتموني" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ , حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ , قََالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : يَقُولُونَ: " أَكْثَرْتَ أَكْثَرْتَ فَلَوْ حَدَّثْتُكُمْ بِكُلِّ مَا سَمِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَمَيْتُمُونِي بِالْقِشَعِ وَمَا نَاظَرْتُمُونِي" .
یزید بن اصم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت ابویرہرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ بڑی کثرت سے حدیثیں بیان کرتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی ہر حدیث بیان کرنا شروع کردوں تو تم مجھ پر چھلکے پھینکنے لگو اور مجھے دیکھنے تک کے روادار نہ رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 10965
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمر بن ايوب الموصلي , عن جعفر , عن يزيد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ليس الغنى عن كثرة العرض , ولكن الغنى غنى النفس" .حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ الْمَوْصِلِيُّ , عَنْ جَعْفَرٍ , عَنْ يَزِيدَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ , وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مالداری سازوسامان کی کثرت سے نہیں ہوتی اصل میں مالداری تو دل کی مالداری ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6446، م: 1051
حدیث نمبر: 10966
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب , حدثنا الاوزاعي , عن الزهري , عن سعيد بن المسيب , عن ابي هريرة , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " حق المسلم على المسلم خمس يسلم عليه إذا لقيه، ويشمته إذا عطس , ويعوده إذا مرض , ويشهد جنازته إذا مات , ويجيبه إذا دعاه" , قال ابي غريب يعني هذا الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ يُسَلِّمُ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُشَمِّتُهُ إِذَا عَطَسَ , وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ , وَيَشْهَدُ جِنَازَتَهُ إِذَا مَاتَ , وَيُجِيبُهُ إِذَا دَعَاهُ" , قَالَ أَبِي غَرِيبٌ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں ملاقات ہو تو سلام کرے چھینک کر الحمد اللہ کہے تو جواب دے، بیمار ہو تو عیادت کرے، فوت ہوجائے تو جنازے میں شرکت کرے اور دعوت دے تو قبول کرے،

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1240، م: 2162
حدیث نمبر: 10967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب , حدثنا الاوزاعي , عن الزهري , عن سعيد , عن ابي هريرة , قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد والحبشة يلعبون، فزجرهم عمر , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" دعهم يا عمر، فإنهم بنو ارفدة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ، فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُمْ يَا عُمَرُ، فَإِنَّهُمْ بَنُو أَرْفِدَةَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو کچھ حبشی اپنے نیزوں سے کرتب دکھانے لگے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمر! انہیں چھوڑ دو یہ بنو ارفدہ ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 2901، م: 893
حدیث نمبر: 10968
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن مصعب , وابو المغيرة , قالا: حدثنا الاوزاعي , عن إسماعيل بن عبيد الله , عن ام الدرداء , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله عز وجل يقول: انا مع عبدي إذا هو ذكرني , وتحركت بي شفتاه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , وَأَبُو الْمُغِيرَةِ , قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: أَنَا مَعَ عَبْدِي إِذَا هُوَ ذَكَرَنِي , وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ارشادنبوی منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جب میرا بندہ میرا ذکر کرتا ہے اور اس کے ہونٹ میرے نام پر حرکت کرتے ہیں تو میں اس وقت اس کے قریب ہی ہوتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7405، م: 2675
حدیث نمبر: 10969
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب , حدثنا الاوزاعي , عن الزهري , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اراد ان ينفر من منى قال: " نحن نازلون غدا إن شاء الله تعالى بالمحصب، بخيف بني كنانة , حيث تقاسموا على الكفر" , وذاك ان قريشا تقاسموا على بني هاشم، وعلى بني المطلب , ان لا يناكحوهم ولا يخالطوهم , حتى يسلموا إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَادَ أَنْ يَنْفِرَ مِنْ مِنًى قَالَ: " نَحْنُ نَازِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى بِالْمُحَصَّبِ، بِخَيْفِ بَنِي كِنَانَةَ , حَيْثُ تَقَاسَمُوا عَلَى الْكُفْرِ" , وَذَاكَ أَنَّ قُرَيْشًا تَقَاسَمُوا عَلَى بَنِي هَاشِمٍ، وَعَلَى بَنِي الْمُطَّلِبِ , أَنْ لَا يُنَاكِحُوهُمْ وَلَا يُخَالِطُوهُمْ , حَتَّى يُسَلِّمُوا إِلَيْهِمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر سے اگلے دن (گیارہ ذی الحجہ کو) جبکہ ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ ہی میں تھے) فرمایا کہ کل ہم (ان شاء اللہ) خیف بنی کنانہ جہاں قریش نے کفر پر قسمیں کھائی تھیں میں پڑاؤ کریں گے۔ مراد وادی محصب تھی دراصل واقعہ یہ ہے کہ قریش اور بنوکنانہ نے بنوہاشم اور بنوعبدالمطلب کے خلاف باہم یہ معاہدہ کرلیا تھا کہ قریش اور بنوکنانہ ان سے باہمی مناکحت اور خریدوفروخت نہیں کریں گے تاآنکہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے حوالے کردیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1590، م: 1314
حدیث نمبر: 10970
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب , حدثنا الاوزاعي , عن ابي عمار , عن عبد الله بن فروخ , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خير يوم طلعت فيه الشمس يوم الجمعة , فيه خلق آدم , وفيه ادخل الجنة , وفيه اخرج منها , وفيه تقوم الساعة" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ أَبِي عَمَّارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَرُّوخَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ , وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا , وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے جمعہ کا دن ہے اسی میں حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق ہوئی اسی دن وہ جنت میں داخل ہوئے اور اسی دن جنت سے باہر نکالے گئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م:854
حدیث نمبر: 10971
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب , حدثنا الاوزاعي , عن يحيى , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر , والدباء والمزفت , وعن الظروف كلها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ , وَالدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ , وَعَنِ الظُّرُوفِ كُلِّهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کدو کی تو نبی کھوکھلی لکڑی کے برتن اور عام برتنوں میں بھی نبیذ کے استعمال سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1993
حدیث نمبر: 10972
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا محمد بن مصعب , حدثنا الاوزاعي , عن يحيى , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " انا سيد ولد آدم، واول من تنشق عنه الارض , واول شافع , واول مشفع" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ، وَأَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ , وَأَوَّلُ شَافِعٍ , وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن میں ہی تمام اولاد آدم کا سردار ہوں گا سب سے پہلے زمین مجھ سے ہی شق ہوگی (سب سے پہلے میری قبر کھلے گی) میں پہلا سفارش کرنے والا ہوں گا اور سب سے پہلے میری ہی سفارش قبول کی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 2278
حدیث نمبر: 10973
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب , حدثنا الاوزاعي , عن إسحاق بن عبد الله يعني بن ابي طلحة , عن جعفر بن عياض , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تعوذوا بالله من الفقر , والقلة , والذلة , وان تظلم او تظلم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي بْنَ أَبِي طَلْحَةَ , عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عِيَاضٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفَقْرِ , وَالْقِلَّةِ , وَالذِّلَّةِ , وَأَنْ تَظْلِمَ أَوْ تُظْلَمَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فقروفاقہ قلت اور ذلت سے ظالم اور مظلوم بننے سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الجهالة جعفر
حدیث نمبر: 10974
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن مصعب , حدثنا الاوزاعي , عن الزهري , عن حنظلة بن علي , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" والذي نفسي بيده , ليهلن ابن مريم بفج الروحاء , حاجا او معتمرا" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ عَلِيٍّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَيُهِلَّنَّ ابْنُ مَرْيَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَاءِ , حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے ایسا ضرور ہوگا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مقام " فج الروحاء " سے حج یا عمرہ کا احرام باندھیں گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 1252
حدیث نمبر: 10975
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد بن عبد ربه , حدثنا الوليد بن مسلم , عن بن جابر , حدثني إسماعيل بن عبيد الله , عن كريمة ابنة الحسحاس المزنية ، قالت: سمعت ابا هريرة ، يقول في بيت ام الدرداء , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله عز وجل: " انا مع عبدي إذا هو ذكرني , وتحركت بي شفتاه" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , عَنِ بْنِ جَابِرٍ , حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ عُبَيدِ اللَّهِ , عَنْ كَرِيمَةَ ابْنَةِ الْحَسْحَاسِ الْمُزَنِيَّةِ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ فِي بَيْتِ أُمِّ الدَّرْدَاءِ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " أَنَا مَعَ عَبْدِي إِذَا هُوَ ذَكَرَنِي , وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ارشاد نبوی منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جب میرا بندہ میرا ذکر کرتا ہے اور اس کے ہونٹ میرے نام پر حرکت کرتے ہیں تو میں اس وقت اس کے قریب ہی ہوتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7405، م: 2675
حدیث نمبر: 10976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا علي بن إسحاق , اخبرنا عبد الله , اخبرنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر , حدثنا إسماعيل بن عبيد الله , عن كريمة ابنة الحسحاس المزنية انها حدثته , قالت: حدثنا ابو هريرة ونحن في بيت هذه يعني: ام الدرداء , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم ياثره عن ربه عز وجل انه قال: " انا مع عبدي ما ذكرني , وتحركت بي شفتاه" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ كَرِيمَةَ ابْنَةِ الْحَسْحَاسِ الْمُزَنِيَّةِ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ , قَالَتْ: حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَنَحْنُ فِي بَيْتِ هَذِهِ يَعْنِي: أُمَّ الدَّرْدَاءِ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْثُرُهُ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنَّهُ قَالَ: " أَنَا مَعَ عَبْدِي مَا ذَكَرَنِي , وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ارشاد نبوی منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جب میرا بندہ میرا ذکر کرتا ہے اور اس کے ہونٹ میرے نام پر حرکت کرتے ہیں تو میں اس وقت اس کے قریب ہی ہوتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 10977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم , عن سعيد الجريري , عن ابي نضرة , عن رجل من الطفاوة , قال: نزلت على ابي هريرة ، قال: ولم ادرك من صحابة رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا اشد تشميرا , ولا اقوم على ضيف منه , فبينما انا عنده , وهو على سرير له , واسفل منه جارية له سوداء , ومعه كيس فيه حصى ونوى , يقول: سبحان الله سبحان الله , حتى إذا انفذ ما في الكيس القاه إليها , فجمعته , فجعلته في الكيس , ثم دفعته إليه , فقال لي: الا احدثك عني وعن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قلت: بلى , قال: فإني بينما انا اوعك في مسجد المدينة , إذ دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد , فقال:" من احس الفتى الدوسي، من احس الفتى الدوسي؟" , فقال له قائل: هو ذاك يوعك في جانب المسجد , حيث ترى يا رسول الله , فجاء فوضع يده علي , وقال لي: معروفا , فقمت , فانطلق حتى قام في مقامه الذي يصلي فيه , ومعه يومئذ صفان من رجال , وصف من نساء , او صفان من نساء , وصف من رجال , فاقبل عليهم , فقال:" إن نساني الشيطان شيئا من صلاتي , فليسبح القوم , وليصفق النساء" , فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم , ولم ينس من صلاته شيئا , فلما سلم اقبل عليهم بوجه. فقال: " مجالسكم , هل فيكم رجل إذا اتى اهله اغلق بابه , وارخى ستره , ثم يخرج فيحدث , فيقول: فعلت باهلي كذا؟ وفعلت باهلي كذا؟" , فسكتوا , فاقبل على النساء، فقال:" هل منكن من تحدث" , فجثت فتاة كعاب على إحدى ركبتيها , وتطالت ليراها رسول الله صلى الله عليه وسلم , ويسمع كلامها , فقالت: إي والله , إنهم ليحدثون , وإنهن ليحدثن , فقال:" فهل تدرون ما مثل من فعل ذلك؟ إن مثل من فعل ذلك , مثل شيطان وشيطانة , لقي احدهما صاحبه بالسكة , قضى حاجته منها والناس ينظرون إليه" . ثم قال: " الا لا يفضين رجل إلى رجل , ولا امراة إلى امراة , إلا إلى ولد او والد" , قال: وذكر ثالثة فنسيتها.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ , عَنْ أَبِي نَضْرَةَ , عَنْ رَجُلٍ مِنَ الطُّفَاوَةِ , قََالَ: نَزَلْتُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ ، قََالَ: وَلَمْ أُدْرِكْ مِنْ صَحَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا أَشَدَّ تَشْمِيرًا , وَلَا أَقْوَمَ عَلَى ضَيْفٍ مِنْهُ , فَبَيْنَمَا أَنَا عِنْدَهُ , وَهُوَ عَلَى سَرِيرٍ لَهُ , وَأَسْفَلَ مِنْهُ جَارِيَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ , وَمَعَهُ كِيسٌ فِيهِ حَصًى وَنَوًى , يَقُولُ: سُبْحَانَ اللَّهِ سُبْحَانَ اللَّهِ , حَتَّى إِذَا أَنْفَذَ مَا فِي الْكِيسِ أَلْقَاهُ إِلَيْهَا , فَجَمَعَتْهُ , فَجَعَلَتْهُ فِي الْكِيسِ , ثُمَّ دَفَعَتْهُ إِلَيْهِ , فَقَالَ لِي: أَلَا أُحَدِّثُكَ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: بَلَى , قَالَ: فَإِنِّي بَيْنَمَا أَنَا أُوعَكُ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ , إِذْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ , فَقَالَ:" مَنْ أَحَسَّ الْفَتَى الدَّوْسِيَّ، مَنْ أَحَسَّ الْفَتَى الدَّوْسِيَّ؟" , فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: هُوَ ذَاكَ يُوعَكُ فِي جَانِبِ الْمَسْجِدِ , حَيْثُ تَرَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَجَاءَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيَّ , وَقَالَ لِي: مَعْرُوفًا , فَقُمْتُ , فَانْطَلَقَ حَتَّى قَامَ فِي مَقَامِهِ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ , وَمَعَهُ يَوْمَئِذٍ صَفَّانِ مِنْ رِجَالٍ , وَصَفٌّ مِنْ نِسَاءٍ , أَوْ صَفَّانِ مِنْ نِسَاءٍ , وَصَفٌّ مِنْ رِجَالٍ , فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ , فَقَالَ:" إِنْ نَسَّانِي الشَّيْطَانُ شَيْئًا مِنْ صَلَاتِي , فَلْيُسَبِّحْ الْقَوْمُ , وَلْيُصَفِّقْ النِّسَاءُ" , فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَلَمْ يَنْسَ مِنْ صَلَاتِهِ شَيْئًا , فَلَمَّا سَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِ. فَقَالَ: " مَجَالِسَكُمْ , هَلْ فِيكُمْ رَجُلٌ إِذَا أَتَى أَهْلَهُ أَغْلَقَ بَابَهُ , وَأَرْخَى سِتْرَهُ , ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُحَدِّثُ , فَيَقُولُ: فَعَلْتُ بِأَهْلِي كَذَا؟ وَفَعَلْتُ بِأَهْلِي كَذَا؟" , فَسَكَتُوا , فَأَقْبَلَ عَلَى النِّسَاءِ، فَقَالَ:" هَلْ مِنْكُنَّ مَنْ تُحَدِّثُ" , فَجَثَتْ فَتَاةٌ كَعَابٌ عَلَى إِحْدَى رُكْبَتَيْهَا , وَتَطَالَتْ لِيَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَيَسْمَعَ كَلَامَهَا , فَقَالَتْ: إِي وَاللَّهِ , إِنَّهُمْ لَيُحَدِّثُونَ , وَإِنَّهُنَّ لَيُحَدِّثْنَ , فَقَالَ:" فَهَلْ تَدْرُونَ مَا مَثَلُ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ؟ إِنَّ مَثَلَ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ , مَثَلُ شَيْطَانٍ وَشَيْطَانَةٍ , لَقِيَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ بِالسِّكَّةِ , قَضَى حَاجَتَهُ مِنْهَا وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ" . ثُمَّ قَالَ: " أَلَا لَا يُفْضِيَنَّ رَجُلٌ إِلَى رَجُلٍ , وَلَا امْرَأَةٌ إِلَى امْرَأَةٍ , إِلَّا إِلَى وَلَدٍ أَوْ وَالِدٍ" , قَالَ: وَذَكَرَ ثَالِثَةً فَنَسِيتُهَا.
ابی نضرہ سے روایت ہے کہ مجھ سے طفاوہ کے ایک شخص نے بیان کیا کہ میں مدینہ منورہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے یہاں مہمان ہوا تو میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے عبادت اور مہمان نوازی میں اس قدر مستعد کسی کو نہیں دیکھا کہ جس قدر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا میں ایک روز ان کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور ابوہریرہ ایک تخت پر تشریف فرما تھے ایک تھیلی (ہاتھ میں) لئے ہوئے کہ جس میں کنکریاں گٹھلیاں بھری ہوئی تھیں اور نیچے ایک سیاہ رنگ کی باندی بیٹھی ہوئی تھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ان کنکریوں یا گٹھلیوں پر سبحان اللہ پڑھتے تھے جب تمام کنکریاں ختم ہوجاتی تو وہ باندی ان کو جمع کرکے پھر ان کو تھیلی میں ڈال دیتی اور ان کو اٹھا کر دے دیتی (پھر وہ ان کنکریوں پر تسبیح پڑھنا شروع کردیتے) انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ کیا میں اپنی حالت اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث مبارک نہ بیان کروں؟ میں نے کہا ضرور انہوں انہوں نے فرمایا ایک مرتبہ میں مسجد نبوی میں بخار میں تپ رہا تھا کہ اتنے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا (قبیلہ) دوس کے نوجوان شخص کو کسی شخص نے دیکھا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہی فرمایا ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ! (محبت و شفقت سے) اپنا دست مبارک مجھ پر پھیرا اور پیار سے گفتگو فرمائی میں اٹھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل پڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ پر پہنچے کہ جہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی جانب چہرہ انور فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مردوں کی دو صفیں تھیں اور ایک صف خواتین کی تھی یا خواتین کی دو صفیں تھیں اور ایک صف مردوں کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر مجھے شیطان نماز میں بھلا دے تو مرد سبحان اللہ کہیں اور خواتین ہاتھ پر ہاتھ ماریں راوی نے بیان کیا کہ پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی جگہ بھول نہیں ہوئی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام حضرات اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہو کیا تم لوگوں میں کوئی ایسا شخص ہے کہ جو اپنی بیوی کے پاس پہنچ کر دروازہ بند کرلیتا ہے اور وہاں پردہ ڈال لیتا ہے پھر باہر نکل کر لوگوں کے سامنے خلوت کی باتیں بیان کرتا ہے؟ لوگ یہ بات سن کر خاموش ہوگئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواتین کی جانب مخاطب ہوئے اور ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی ایسی خاتون ہے جو دوسری خاتون سے ایسی ایسی باتیں نقل کرتی ہو (یعنی شوہر کے جماع کرنے کی کیفیت بیان کرتی ہو) یہ سن کر خواتین خاموش رہیں اتنے میں ایک خاتون نے گھٹنے زمین پر رکھ کر خود کو اونچا کیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھ لیں اور اس کی بات سن لیں اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرد بھی اس بات کا تذکرہ کرتے ہیں اور خواتین بھی اس بات کا تذکرہ کرتی ہیں (یعنی مرد بھی ایسے ہیں کہ جو بیوی سے جماع کی کیفیت کو دوسروں سے بیان کرتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم لوگ واقف ہو کہ اس بات کی کیا مثال ہے؟ اس کی مثال یہ ہے کہ شیطان کسی شیطانہ سے راستہ میں ملاقات کرے اور اس سے اپنی خواہش نفسانی پوری کرے اور لوگ اس کو دیکھ رہے ہیں باخبر ہوجاؤ کہ مردوں کی خوشبو یہ ہے کہ اس کی خوشبو معلوم ہو اور اس کا رنگ معلوم نہ ہو اور خواتین کی خوشبو وہ ہے کہ جس کا رنگ معلوم ہو لیکن اس کی خوشبو معلوم نہ ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الطفاوي، ولبعض قطع هذا الحديث طرق وشواهد تقويه
حدیث نمبر: 10978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عصام بن خالد , حدثنا حريز , عن شبيب ابي روح , ان اعرابيا اتى ابا هريرة , فقال: يا ابا هريرة , حدثنا عن النبي صلى الله عليه وسلم , فذكر الحديث , فقال: قال النبي صلى الله عليه وسلم " الا إن الإيمان يمان , والحكمة يمانية , واجد نفس ربكم من قبل اليمن , وقال ابو المغيرة: من قبل المغرب , الا إن الكفر والفسوق وقسوة القلب في الفدادين , اصحاب الشعر والوبر , الذين يغتالهم الشياطين على اعجاز الإبل" .حَدَّثَنَا عِصَامُ بْنُ خَالِدٍ , حَدَّثَنَا حَرِيزٌ , عَنْ شَبِيبٍ أَبِي رَوْحٍ , أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى أَبَا هُرَيْرَةَ , فَقَالَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ , حَدِّثْنَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ , فَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَلَا إِنَّ الْإِيمَانَ يَمَانٍ , وَالْحِكْمَةَ يَمَانِيَةٌ , وَأَجِدُ نَفَسَ رَبِّكُمْ مِنْ قِبَلِ الْيَمَنِ , وَقَالَ أَبُو الْمُغِيرَةَ: مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ , أَلَا إِنَّ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَقَسْوَةَ الْقَلْبِ فِي الْفَدَّادِينَ , أَصْحَابِ الشَّعْرِ وَالْوَبَرِ , الَّذِينَ يَغْتَالُهُم الشَّيَاطِينُ عَلَى أَعْجَازِ الْإِبِلِ" .
شبیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آکر کہنے لگا کہ اے ابوہریرہ! ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنایئے چنانچہ انہوں نے ایک حدیث ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یاد رکھو! ایمان بھی اہل یمن میں ہے اور حکمت بھی اور میں یمن کی طرف سے تمہارے رب کی آہٹ محسوس کرتا ہوں اور یاد رکھو! کفروفسق اور دل کی سختی ان بالوں اور پشم والے لوگوں میں ہوتی ہے جنہیں شیطان اونٹوں کی دموں پر اچک لیتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 4388، م: 52، دون قوله: وأجد نفس ربكم من قبل اليمن وفيه نكارة، فقد تفرد به شبيب، ولم يؤثر توثيقه عن غير ابن حبان
حدیث نمبر: 10979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد ابو صالح , حدثنا محمد بن مسلم يعني بن ابي الوضاح ابو سعيد المؤدب في ذي القعدة سنة سبعين , فذكر حديثا , وذكر هذا , عن محمد بن عمرو بن علقمة , عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرجل إذا تصدق بتمرة من الطيب , ولا يقبل الله إلا الطيب , وقعت في يد الله , فيربيها له كما يربي احدكم فلوه , او فصيله , حتى تعود في يده مثل الجبل" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ أَبُو صَالِحٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ يَعْنِي بْنَ أَبِي الْوَضَّاحِ أَبُو سَعِيدٍ الْمُؤَدِّبُ فِي ذِي الْقَعْدَةِ سَنَةَ سَبْعِينَ , فَذَكَرَ حَدِيثًا , وَذَكَرَ هَذَا , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا تَصَدَّقَ بِتَمْرَةٍ مِنَ الطَّيِّبِ , وَلَا يَقْبَلُ اللَّهُ إِلَّا الطَّيِّبَ , وَقَعَتْ فِي يَدِ اللَّهِ , فَيُرَبِّيهَا لَهُ كَمَا يُرَبِّي أَحَدُكُمْ فَلُوَّهُ , أَوْ فَصِيلَهُ , حَتَّى تَعُودَ فِي يَدِهِ مِثْلَ الْجَبَلِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بندہ جب حلال مال میں سے کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو اللہ اسے قبول فرما لیتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے اور جس طرح تم میں سے کوئی شخص اپنی بکری کے بچے کی پرورش اور نشو و نما کرتا ہے اسی طرح اللہ اس کی نشو و نما کرتا ہے اور انسان ایک لقمہ صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں بڑھتے بڑھتے وہ ایک لقمہ پہاڑ کے برابر بن جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 1410، م: 1014
حدیث نمبر: 10980
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد , حدثنا بن ابي الزناد , عن ابيه , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يدخل احد النار , إلا اري مقعده من الجنة لو احسن , ليكون عليه حسرة , ولا يدخل الجنة احد , إلا اري مقعده من النار لو اساء , ليزداد شكرا" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا بْنُ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ النَّارَ , إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ , لِيَكُونَ عَلَيْهِ حَسْرَةً , وَلَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ أَحَدٌ , إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ , لِيَزْدَادَ شُكْرًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد فرمایا ہر جہنمی کو جنت میں اس کا متوقع ٹھکانہ دکھایا جاتا ہے اور وہ تمنا کرتا ہے کہ کاش مجھے بھی اللہ نے ہدایت سے سرفراز کیا ہوتا اور وہ اس کے لئے باعث حسرت بن جاتا ہے اسی طرح ہر جنتی کو جہنم میں اس کا متوقع ٹھکانہ دکھایا جاتا ہے اور وہ سوچتا ہے کہ اگر اللہ نے مجھے ہدایت نہ دی ہوتی تو میں یہاں ہوتا اور پھر وہ اس پر شکر کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ:6569
حدیث نمبر: 10981
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين بن محمد , حدثنا بن ابي الزناد , عن ابيه , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اولى الناس بعيسى ابن مريم في الدنيا والآخرة , والانبياء إخوة ابناء علات , امهاتهم شتى وليس بيننا نبي" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا بْنُ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ , وَالْأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ أَبْنَاءُ عَلَّاتٍ , أُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى وَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِيٌّ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ارشاد فرمایا میں دنیا و آخرت میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے سب سے زیادہ قریب ہوں تمام انبیاء (علیہم السلام) باپ شریک بھائی ہیں اور ان کی مائیں مختلف ہیں اور ان کا دین ایک ہی ہے

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3442، م: 2365
حدیث نمبر: 10982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسين , حدثنا بن ابي الزناد , عن ابيه , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتاكم اهل اليمن هم اضعف قلوبا , وارق افئدة , الفقه يمان , والحكمة يمانية" .حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ , حَدَّثَنَا بْنُ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَاكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ هُمْ أَضْعَفُ قُلُوبًا , وَأَرَقُّ أَفْئِدَةً , الْفِقْهُ يَمَانٍ , وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں یہ لوگ نرم دل ہیں اور ایمان حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 4388، م: 52
حدیث نمبر: 10983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا مؤمل بن إسماعيل , حدثنا حماد يعني بن سلمة , حدثنا هشام , وحبيب بن الشهيد , عن بن سيرين , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الإيمان يمان , والفقه يمان , والحكمة يمانية" .حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي بْنَ سَلَمَةَ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , وَحبِيبُ بْنُ الشَّهِيدِ , عَنِ بْنِ سِيرِينَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْإِيمَانُ يَمَانٍ , وَالْفِقْهُ يَمَانٍ , وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایمان حکمت اور فقہ اہل یمن میں بہت عمدہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4388، م: 52، وهذا إسناد ضعيف، مؤمل سيئ الحفظ، وهو متابع .
حدیث نمبر: 10984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حسن , وهاشم , قالا: حدثنا شيبان ، عن عاصم , عن زياد بن قيس , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ويل للعرب من شر قد اقترب , ينقص العلم , ويكثر الهرج" , قال: قلت: يا رسول الله , ما الهرج؟ قال:" القتل" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ , وَهَاشِمٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ زِيَادِ بْنِ قَيْسٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ , يَنْقُصُ الْعِلْمُ , وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ" , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ" .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ:7061،م:2672،وهذا إسناد ضعيف لجهالة زياد
حدیث نمبر: 10984M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
هذا آخر مسند ابي هريرة رضي الله تعالى عنه‏.‏هَذَا آخِرُ مُسْنَدِ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ‏.‏

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.