حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا حماد ، عن علي بن زيد ، عن ابي الصلت ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " انتهيت إلى السماء السابعة فنظرت، فإذا انا فوقي برعد وصواعق، ثم اتيت على قوم بطونهم كالبيوت، فيها الحيات، ترى من خارج بطونهم، فقلت: من هؤلاء؟ قال: هؤلاء اكلة الربا، فلما نزلت وانتهيت إلى سماء الدنيا، فإذا انا برهج ودخان واصوات، فقلت: من هؤلاء؟ قال: الشياطين يحرفون على اعين بني آدم ان لا يتفكروا في ملكوت السماوات والارض، ولولا ذلك لرات العجائب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي الصَّلْتِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " انْتَهَيْتُ إِلَى السَّمَاءِ السَّابِعَةِ فَنَظَرْتُ، فَإِذَا أَنَا فَوْقِي بِرَعْدٍ وَصَوَاعِقَ، ثُمَّ أَتَيْتُ عَلَى قَوْمٍ بُطُونُهُمْ كَالْبُيُوتِ، فِيهَا الْحَيَّاتُ، تُرَى مِنْ خَارِجِ بُطُونِهِمْ، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: هَؤُلَاءِ أَكَلَةُ الرِّبَا، فَلَمَّا نَزَلْتُ وَانْتَهَيْتُ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَإِذَا أَنَا بِرَهْجٍ وَدُخَانٍ وَأَصْوَاتٍ، فَقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: الشَّيَاطِينُ يَحْرِفُونَ عَلَى أَعْيُنِ بَنِي آدَمَ أَنْ لَا يَتَفَكَّرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، وَلَوْلَا ذَلِكَ لَرَأَتْ الْعَجَائِبَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شب معراج کے موقع پر جب ہم ساتویں آسمان پر پہنچے تو میری نگاہ اوپر کو اٹھ گئی وہاں بادل کی گرج چمک اور کڑک تھی پھر میں ایسی قوم کے پاس پہنچا جن کے پیٹ کمروں کی طرح تھے جن میں سانپ وغیرہ ان کے پیٹ کے باہر سے نظر آرہے تھے میں نے پوچھا جبرائیل علیہ السلام یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ سود خور ہیں۔ پھر جب میں آسمان دنیا پر واپس آیا تو میری نگاہیں نیچے پڑگئیں وہاں چیخ و پکار، دھواں اور آوازیں سنائی دیں میں نے پوچھا جبرائیل یہ کیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ شیاطین ہیں جو بنی آدم کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں تاکہ وہ آسمان اور زمین کی شہنشاہی میں غور فکر نہ کرسکیں اگر ایسا نہ ہوتا تو لوگوں کو بڑے عجائبات نظر آتے۔