186 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال ثنا منصور عن إبراهيم عن همام قال: ضاف عائشة ضيف فارسلت إليه تدعوه، فقالوا لها إنه اصابته جنابة فذهب يغسل ثوبه فقالت عائشة: «ولم غسله؟ إني كنت لافرك المني من ثوب رسول الله صلي الله عليه وسلم» 186 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ ثنا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامٍ قَالَ: ضَافَ عَائِشَةَ ضَيْفٌ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تَدْعُوهُ، فَقَالُوا لَهَا إِنَّهُ أَصَابَتْهُ جَنَابَةٌ فَذَهَبَ يَغْسِلُ ثَوْبَهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: «وَلِمَ غَسَلَهُ؟ إِنِّي كُنْتُ لَأَفْرُكُ الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
186- ہمام نامی راوی بیان کرتے ہیں: ایک شخص ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا مہمان بنا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اسے بلانے کے لیے پیغام بھجوایا تو لوگوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا کہ اسے جنابت لاحق ہوگئی تھی، تو وہ اپنے کپڑے دھونے کے لیے گیا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے دریافت کیا: وہ دھو کیوں رہا ہے؟ میں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی کو کھرچ دیا کرتی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وهمام هو ابن الحارث، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري 229، 230، 231، ومسلم: 288، وابن حبان فى ”صحيحه“: 1379، 2332، وأبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“:4854»
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:186
فائدہ: اس حدیث سے واضح ہوا کہ منی کو دھونا ضروری نہیں ہے، کھر چنا کفایت کر جاتا ہے، اور راجح موقف بھی یہی ہے کہ منی پاک ہے، ایک دلیل یہی حدیث ہے، جانبین کے دلائل پر راقم نے مفصل بحث شرح صحیح مسلم میں کر دی ہے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 186