889 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن الزبير، عن سفيان بن ابي زهير، قال: سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم، يقول: «يفتح اليمن، فياتي قوم يبسون فيحملون باهليهم ومن اطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، ثم يفتح العراق، فياتي قوم يبسون فيحملون باهليهم ومن اطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، ثم يفتح الشام، فياتي قوم يبسون فيحملون باهليهم ومن اطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون» 889 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «يُفْتَحُ الْيَمَنُ، فَيَأْتِيَ قَوْمٌ يَبُسُّونَ فَيُحْمَلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ يُفْتَحُ الْعِرَاقُ، فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ فَيَحْمِلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، ثُمَّ يُفْتَحُ الشَّامُ، فَيَأْتِي قَوْمٌ يَبُسُّونَ فَيَحْمِلُونَ بِأَهْلِيهِمْ وَمَنْ أَطَاعَهُمْ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ»
889- سیدنا سفیان بن ابوزہیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”یمن فتح کیا جائے گا، تو کچھ لوگ اونٹوں کو ہانک کر لائیں گے اس پر اپنے گھروالوں کو اپنے ماتحتوں کو سوار کریں گے (اور مدینہ چھوڑ کر چلے جائیں گے) حالانکہ اگر انہیں علم ہوتا تو مدینہ ان کے لیے زیادہ بہتر تھا۔ پھر عراق فتح کیا جائے گا، تو کچھ لوگ اپنے اونٹوں کو ہانک کر لائیں گے وہ ان پر اپنے گھر والوں اور اپنے ماتحتوں کو سوار کرکے لے جائیں گے حالانکہ اگر وہ علم رکھتے تو مدینہ ان کے لیے زیادہ بہتر تھا۔ پھر شام فتح ہوگا، تو کچھ لوگ اپنے اونٹوں کو ہانک کر لائیں گے وہ ان پر اپنے گھروالوں اور اپنے ماتحتوں کو سوار کرکے لے جائیں گے، اگر انہیں علم ہوتا، تو مدینہ منورہ ان کے لیے زیادہ بہتر تھا“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1875، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1388، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3309، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6673، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4249، 4250، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22332، 22333»
تفتح اليمن فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهلهم ومن أطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون وتفتح الشأم فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهليهم ومن أطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون وتفتح العراق فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهليهم ومن أطاعهم والمدينة خير لهم لو كا
يفتح اليمن فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهليهم ومن أطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون ثم يفتح الشام فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهليهم ومن أطاعهم والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون ثم يفتح العراق فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهليهم ومن أطاعهم والمدينة خير لهم
تفتح الشام فيخرج من المدينة قوم بأهليهم يبسون والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون ثم تفتح اليمن فيخرج من المدينة قوم بأهليهم يبسون والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون ثم تفتح العراق فيخرج من المدينة قوم بأهليهم يبسون والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون
يفتح اليمن، فيأتي قوم يبسون فيحملون بأهليهم ومن أطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، ثم يفتح العراق، فيأتي قوم يبسون فيحملون بأهليهم ومن أطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، ثم يفتح الشام، فيأتي قوم يبسون فيحملون بأهليهم ومن أطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:889
889- سیدنا سفیان بن ابوزہیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”یمن فتح کیا جائے گا، تو کچھ لوگ اونٹوں کو ہانک کر لائیں گے اس پر اپنے گھروالوں کو اپنے ماتحتوں کو سوار کریں گے (اور مدینہ چھوڑ کر چلے جائیں گے) حالانکہ اگر انہیں علم ہوتا تو مدینہ ان کے لیے زیادہ بہتر تھا۔ پھر عراق فتح کیا جائے گا، تو کچھ لوگ اپنے اونٹوں کو ہانک کر لائیں گے وہ ان پر اپنے گھر والوں اور اپنے ماتحتوں کو سوار کرکے لے جائیں گے حالانکہ اگر وہ علم رکھتے تو مدینہ ان کے لیے زیادہ بہتر تھا۔ پھر شام فتح ہوگا، تو کچھ لوگ اپنے اونٹوں کو ہانک کر لائیں گے وہ ان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:889]
فائدہ: اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چند پیشین گوئیوں کا ذکر ہے۔ اول یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام اور عراق و یمن کی فتح کی خبر دی اور ویسا ہی ہوا کہ خلفائے راشدین کے ہاتھ پر یہ ممالک فتح ہوئے اور مصداق خلافت راشدہ یہی لوگ ٹھہرے اور مواعید الٰہی ان کے ہاتھ پر پورے ہوئے۔ دوسرے یہ کہ لوگ ان ملکوں میں جا بسیں گے اور اپنے اہل و عیال کو لے جائیں گے اور ایسا ہی ہوا۔ تیسرے یہ کہ مفتوح ہونا ان بلاد کا اس ترتیب سے ہوگا کہ پہلے یمن پھر شام پھر عراق اور اسی ترتیب سے یہ شہر فتح ہوئے اور سب سے بڑی فضیلت سکونت مدینہ طیبہ کی ثابت ہوئی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 888