الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
438. أَكْثِرُوا مِنْ ذِكْرِ هَادِمِ اللَّذَّاتِ
438. لذتوں کو تباہ کرنے والی (موت) کو کثرت سے یاد کرو
حدیث نمبر: 671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
671 - وانا ابو محمد التجيبي، انا ابو الحسن علي بن احمد بن علي الانصاري الحربي، نا ابو عمر، محمد بن جعفر القتات نا منجاب بن الحارث ابو محمد التميمي ثقة، نا ابو عامر الاسدي، عن عبيد الله بن عمر العمري، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اكثروا ذكر هادم اللذات، فإنه لا يكون في كثير إلا قلله، ولا في قليل إلا كثره» 671 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، أنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيٍّ الْأَنْصَارِيُّ الْحَرْبِيُّ، نا أَبُو عُمَرَ، مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَتَّاتُ نا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ أَبُو مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ ثِقَةٌ، نا أَبُو عَامِرٍ الْأَسَدِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيَّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَادِمِ اللَّذَّاتِ، فَإِنَّهُ لَا يَكُونُ فِي كَثِيرٍ إِلَّا قَلَّلَهُ، وَلَا فِي قَلِيلٍ إِلَّا كَثَّرَهُ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لذتوں کو تباہ کرنے والی (موت) کو کثرت سے یاد کروکیونکہ وہ (موت کی یاد) مال کی زیادتی میں ہو تو اس (مال) کو کم کر دیتی ہے اور (اگر) مال کی کمی میں ہو تو اسے زیادہ کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن الاعرابي: 370، المعجم الاوسط: 5780، شعب الايمان: 41007»

وضاحت:
تشریح: -
یہ حدیث مبارک نصیحت اور انذار کے حوالے سے بڑی فصیح و بلیغ اور جامع ہے، موت کو کما حقہ یاد رکھنے والا شخص دنیا کی لذتوں میں انہمام اور معصیتوں کے ارتکاب سے باز آ جاتا ہے، اس کے نزدیک دنیا کی لذتیں ہیچ ہو جاتی ہیں اور سب سے بڑی چیز یہ کہ وہ غفلت دور ہو جاتی ہے جو انسان کے لیے نیک اعمال کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے، لہٰذا موت کو کثرت سے یاد کرنا چاہیے اور موت کے بعد پیش آنے والے حالات سے کبھی غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ جو بندہ تنگی کی حالت میں موت کو یاد کرتا ہے اس کے لیے وسعت پیدا ہو جاتی ہے اور جو وسعت کی حالت میں اسے یاد کرتا ہے اس کے لیے تنگی پیدا ہو جاتی ہے، یعنی موت کی یاد انسان کو راہ اعتدال پر لے آتی ہے، تنگ دست کی تنگ دستی ہیچ اور مال دار کا مال بے حقیقت، تنگ دست جب کثرت سے موت کو یاد کرتا ہے تو دنیا کو خالی سمجھ کر وہ تھوڑے مال پر قناعت کرنے لگ جاتا ہے لہٰذا اسے تھوڑا مال بھی زیادہ ہی معلوم ہونے لگتا ہے اور مال دار جب کثرت سے موت کو یاد کرتا ہے تو اس کی نظر دنیا کے عارضی مستقبل کی بجائے آخرت کے کبھی نہ ختم ہونے والے مستقبل پر لگ جاتی ہے، دنیا کا مال اس کی نظروں میں حقیر ہو جاتا ہے اس لیے دنیا کا زیادہ مال بھی اسے کم ہی محسوس ہوتا ہے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.