الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث601 سے 800
438. أَكْثِرُوا مِنْ ذِكْرِ هَادِمِ اللَّذَّاتِ
لذتوں کو تباہ کرنے والی (موت) کو کثرت سے یاد کرو
حدیث نمبر: 668
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
668 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر، ابنا ابو عمر عبد الله بن ديزويه بن شاسرويه الدمشقي، ابنا احمد بن المثنى، ثنا إبراهيم بن الحجاج، ثنا عبد العزيز بن مسلم، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة , عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «اكثروا من ذكر هادم اللذات، فما ذكره عبد قط وهو في ضيق إلا وسعه عليه، ولا ذكره وهو في سعة إلا ضيقه عليه» 668 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أبنا أَبُو عُمَرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ديزَوَيْهِ بْنِ شَاسَرْوَيْهِ الدِّمَشْقِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَكْثِرُوا مِنْ ذِكْرِ هَادِمِ اللَّذَّاتِ، فَمَا ذَكَرَهُ عَبْدٌ قَطُّ وَهُوَ فِي ضِيقٍ إِلَّا وَسَّعَهُ عَلَيْهِ، وَلَا ذَكَرَهُ وَهُوَ فِي سَعَةٍ إِلَّا ضَيَّقَهُ عَلَيْهِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لذتوں کو تباہ کرنے والی (موت) کو کثرت سے یاد کرو کیونکہ جس بندے نے بھی اسے تنگی میں یاد کیا ہے اس کے لیے اس نے وسعت پیدا کی ہے اور جس نے اسے وسعت میں یاد کیا ہے اس کے لیے اس نے تنگی پیدا کی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان: 2993، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8004، و النسائي برقم: 1825، و النسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1963، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2307، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4258، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8040، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 35468، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 8560»
حدیث نمبر: 669
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
669 - انا عبد الرحمن بن عمر المعدل، انا احمد بن محمد بن زيادة، نا محمد بن سليمان، نا هدية بن عبد الوهاب، نا الفضل بن موسى، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وذكره.669 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادَةَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، نا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَذَكَرَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2992، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8004، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1825، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2307، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4258، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8040»
حدیث نمبر: 670
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
670 - واناه ابو العباس احمد بن محمد بن الحاج نا ابو الفضل، محمد بن عبد الرحمن نا عباس بن الفضل الاسفاطي، نا عيسى بن إبراهيم، نا عبد العزيز بن مسلم، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اكثروا من ذكر هادم اللذات» وذكره وقال فيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. وذكره670 - وَأَنَاهُ أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَاجِّ نا أَبُو الْفَضْلِ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ نا عَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْأَسْفَاطِيُّ، نا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، نا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْثِرُوا مِنْ ذِكْرِ هَادِمِ اللَّذَّاتِ» وَذَكَرَهُ وَقَالَ فِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَذَكَرَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لذتوں کو تباہ کرنے والی (موت) کو کثرت سے یاد کرو۔ اور انہوں نے اسے بیان کرتے ہوئے اس میں کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔ اور اسے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2992، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8004، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1825، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2307، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4258، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8040»
حدیث نمبر: 671
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
671 - وانا ابو محمد التجيبي، انا ابو الحسن علي بن احمد بن علي الانصاري الحربي، نا ابو عمر، محمد بن جعفر القتات نا منجاب بن الحارث ابو محمد التميمي ثقة، نا ابو عامر الاسدي، عن عبيد الله بن عمر العمري، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اكثروا ذكر هادم اللذات، فإنه لا يكون في كثير إلا قلله، ولا في قليل إلا كثره» 671 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، أنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيٍّ الْأَنْصَارِيُّ الْحَرْبِيُّ، نا أَبُو عُمَرَ، مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْقَتَّاتُ نا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ أَبُو مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ ثِقَةٌ، نا أَبُو عَامِرٍ الْأَسَدِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيَّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَادِمِ اللَّذَّاتِ، فَإِنَّهُ لَا يَكُونُ فِي كَثِيرٍ إِلَّا قَلَّلَهُ، وَلَا فِي قَلِيلٍ إِلَّا كَثَّرَهُ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لذتوں کو تباہ کرنے والی (موت) کو کثرت سے یاد کروکیونکہ وہ (موت کی یاد) مال کی زیادتی میں ہو تو اس (مال) کو کم کر دیتی ہے اور (اگر) مال کی کمی میں ہو تو اسے زیادہ کر دیتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن الاعرابي: 370، المعجم الاوسط: 5780، شعب الايمان: 41007»

وضاحت:
تشریح: -
یہ حدیث مبارک نصیحت اور انذار کے حوالے سے بڑی فصیح و بلیغ اور جامع ہے، موت کو کما حقہ یاد رکھنے والا شخص دنیا کی لذتوں میں انہمام اور معصیتوں کے ارتکاب سے باز آ جاتا ہے، اس کے نزدیک دنیا کی لذتیں ہیچ ہو جاتی ہیں اور سب سے بڑی چیز یہ کہ وہ غفلت دور ہو جاتی ہے جو انسان کے لیے نیک اعمال کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے، لہٰذا موت کو کثرت سے یاد کرنا چاہیے اور موت کے بعد پیش آنے والے حالات سے کبھی غفلت نہیں برتنی چاہیے۔ جو بندہ تنگی کی حالت میں موت کو یاد کرتا ہے اس کے لیے وسعت پیدا ہو جاتی ہے اور جو وسعت کی حالت میں اسے یاد کرتا ہے اس کے لیے تنگی پیدا ہو جاتی ہے، یعنی موت کی یاد انسان کو راہ اعتدال پر لے آتی ہے، تنگ دست کی تنگ دستی ہیچ اور مال دار کا مال بے حقیقت، تنگ دست جب کثرت سے موت کو یاد کرتا ہے تو دنیا کو خالی سمجھ کر وہ تھوڑے مال پر قناعت کرنے لگ جاتا ہے لہٰذا اسے تھوڑا مال بھی زیادہ ہی معلوم ہونے لگتا ہے اور مال دار جب کثرت سے موت کو یاد کرتا ہے تو اس کی نظر دنیا کے عارضی مستقبل کی بجائے آخرت کے کبھی نہ ختم ہونے والے مستقبل پر لگ جاتی ہے، دنیا کا مال اس کی نظروں میں حقیر ہو جاتا ہے اس لیے دنیا کا زیادہ مال بھی اسے کم ہی محسوس ہوتا ہے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.