(موقوف) حدثنا حفص بن عمر ابو عمر الضرير، حدثنا حماد بن سلمة، ان سعيد بن إياس الجريري اخبرهم، عن عبد الله بن شقيق العقيلي،عن الاقرع مؤذن عمر بن الخطاب، قال:" بعثني عمر إلى الاسقف فدعوته، فقال له عمر: وهل تجدني في الكتاب؟ قال: نعم، قال: كيف تجدني؟ قال: اجدك قرنا فرفع عليه الدرة، فقال: قرن مه؟ فقال: قرن حديد امين شديد، قال: كيف تجد الذي يجيء من بعدي؟ فقال: اجده خليفة صالحا غير انه يؤثر قرابته، قال عمر: يرحم الله عثمان ثلاثا، فقال: كيف تجد الذي بعده؟ قال: اجده صدا حديد، فوضع عمر يده على راسه، فقال: يا دفراه يا دفراه، فقال: يا امير المؤمنين إنه خليفة صالح، ولكنه يستخلف حين يستخلف والسيف مسلول والدم مهراق"، قال ابو داود: الدفر النتن. (موقوف) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيَّ أَخْبَرَهُمْ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ،عَنِ الْأَقْرَعِ مُؤَذِّنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ:" بَعَثَنِي عُمَرُ إِلَى الْأُسْقُفِّ فَدَعَوْتُهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: وَهَلْ تَجِدُنِي فِي الْكِتَابِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: كَيْفَ تَجِدُنِي؟ قَالَ: أَجِدُكَ قَرْنًا فَرَفَعَ عَلَيْهِ الدِّرَّةَ، فَقَالَ: قَرْنٌ مَهْ؟ فَقَالَ: قَرْنٌ حَدِيدٌ أَمِينٌ شَدِيدٌ، قَالَ: كَيْفَ تَجِدُ الَّذِي يَجِيءُ مِنْ بَعْدِي؟ فَقَالَ: أَجِدُهُ خَلِيفَةً صَالِحًا غَيْرَ أَنَّهُ يُؤْثِرُ قَرَابَتَهُ، قَالَ عُمَرُ: يَرْحَمُ اللَّهُ عُثْمَانَ ثَلَاثًا، فَقَالَ: كَيْفَ تَجِدُ الَّذِي بَعْدَهُ؟ قَالَ: أَجِدُهُ صَدَأَ حَدِيدٍ، فَوَضَعَ عُمَرُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ: يَا دَفْرَاهُ يَا دَفْرَاهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّهُ خَلِيفَةٌ صَالِحٌ، وَلَكِنَّهُ يُسْتَخْلَفُ حِينَ يُسْتَخْلَفُ وَالسَّيْفُ مَسْلُولٌ وَالدَّمُ مُهْرَاقٌ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: الدَّفْرُ النَّتْنُ.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے مؤذن اقرع کہتے ہیں مجھے عمر نے ایک پادری کے پاس بلانے کے لیے بھیجا، میں اسے بلا لایا، تو عمر نے اس سے کہا: کیا تم کتاب میں مجھے (میرا حال) پاتے ہو؟ وہ بولا: ہاں، انہوں نے کہا: کیسا پاتے ہو؟ وہ بولا: میں آپ کو قرن پاتا ہوں، تو انہوں نے اس پر درہ اٹھایا اور کہا: قرن کیا ہے؟ وہ بولا: لوہے کی طرح مضبوط اور سخت امانت دار، انہوں نے کہا: جو میرے بعد آئے گا تم اسے کیسے پاتے ہو؟ وہ بولا: میں اسے نیک خلیفہ پاتا ہوں، سوائے اس کے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کو ترجیح دے گا، عمر نے کہا: اللہ عثمان پر رحم کرے، (تین مرتبہ) پھر کہا: ان کے بعد والے کو تم کیسے پاتے ہو؟ وہ بولا: وہ تو لوہے کا میل ہے (یعنی برابر تلوار سے کام رہنے کی وجہ سے ان کا بدن اور ہاتھ گویا دونوں ہی زنگ آلود ہو جائیں گے) عمر نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا، اور فرمایا: اے گندے! بدبودار (تو یہ کیا کہتا ہے) اس نے کہا: اے امیر المؤمنین! وہ ایک نیک خلیفہ ہو گا لیکن جب وہ خلیفہ بنایا جائے گا تو حال یہ ہو گا کہ تلوار بے نیام ہو گی، خون بہہ رہا ہو گا، (یعنی اس کی خلافت فتنہ کے وقت ہو گی)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «الدفر» کے معنی «نتن» یعنی بدبو کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10408) (ضعیف الإسناد)» (عیسائی پادری کے قول کا کیا اعتبار؟)
Narrated Umar ibn al-Khattab: Al-Aqra, the muadhdhin (announcer) of Umar ibn al-Khattab said: Umar sent me to a bishop and I called him. Umar said to him: Do you find me in the Book? He said: Yes. He asked: How do you find me? He said: I find you (like a) castle. Then he raised a whip to him, saying: What do you mean by castle? He replied: An iron castle and severely trustworthy. He asked: How do you find the one who will come after me? He said: I find him a pious caliph, except that he will prefer his relatives. Umar said: May Allah have mercy on Uthman: He said it three times. He then asked: How do you find the one who will come after him? He replied: I find him like rusty iron. Umar then put his hand on his head, and said: O filthy! O filthy! He said: Commander of the Faithful! He is a pious caliph, but when he is made caliph, the sword will be unsheathed and blood will be shed. Abu Dawud said: Al-dafr means filth or evil smell.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4639
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح الأقرع مؤذن عمر بن الخطاب: ثقة، وحماد بن سلمة سمع من الجريري قبل اختلاطه