الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 535
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ابنِ عامر کے پاس ان کی بیماری کی عیادت کے لیے گئے۔ ابن عامر نے کہا: اے ابنِ عمر! کیا آپ میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کریں گے؟ عبداللہ ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فر رہے تھے: ”کوئی نماز پاکیزگی کے بغیر قبول نہیں ہوتی اور نہ کوئی صدقہ خیانت کی صورت میں۔“ اور آپ بصرہ کے حاکم رہ چکے ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:535]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
غُلُولٌ:
اصل میں غنیمت میں خیانت کو کہتے ہیں،
پھر اس کا اطلاق ہر قسم کی خیانت پر ہونے لگا۔
فوائد ومسائل:
حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے زجر وتوبیخ کے لیے ابن عامر سے کہا:
آپ حاکم بصرہ رہ چکے ہیں اور حاکم سے حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی ہوجاتی ہے،
اور بیت المال کے سلسلہ میں بھی کوتاہی ہو سکتی ہے،
اس لیے ایسے فرد کے بارے میں دعا کی قبولیت مشکل ہوتی ہے،
اس لیے آپ توبہ واستغفار کریں اور حق تلفی کے ازالہ کی کوشش کریں،
تاکہ تیرے حق میں دعا قبول ہو۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 535