سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
36. باب فَضْلِ الْمُصِيبَةِ إِذَا احْتَسَبَ
36. باب: مصیبت پر ثواب کی نیت سے صبر کرنے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue In The Calamity When One Patiently Seeks A Reward For It
حدیث نمبر: 1021
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا حدثنا سويد بن نصر، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن حماد بن سلمة، عن ابي سنان، قال: دفنت ابني سنانا، وابو طلحة الخولاني جالس على شفير القبر، فلما اردت الخروج اخذ بيدي، فقال: الا ابشرك يا ابا سنان، قلت: بلى، فقال: حدثني الضحاك بن عبد الرحمن بن عرزب، عن ابي موسى الاشعري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا مات ولد العبد، قال الله لملائكته: قبضتم ولد عبدي؟ فيقولون: نعم، فيقول: قبضتم ثمرة فؤاده؟ فيقولون: نعم، فيقول: ماذا قال عبدي، فيقولون: حمدك واسترجع، فيقول الله: ابنوا لعبدي بيتا في الجنة وسموه بيت الحمد ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، قَالَ: دَفَنْتُ ابْنِي سِنَانًا، وَأَبُو طَلْحَةَ الْخَوْلَانِيُّ جَالِسٌ عَلَى شَفِيرِ الْقَبْرِ، فَلَمَّا أَرَدْتُ الْخُرُوجَ أَخَذَ بِيَدِي، فَقَالَ: أَلَا أُبَشِّرُكَ يَا أَبَا سِنَانٍ، قُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ: حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا مَاتَ وَلَدُ الْعَبْدِ، قَالَ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ: قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِي؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: قَبَضْتُمْ ثَمَرَةَ فُؤَادِهِ؟ فَيَقُولُونَ: نَعَمْ، فَيَقُولُ: مَاذَا قَالَ عَبْدِي، فَيَقُولُونَ: حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ، فَيَقُولُ اللَّهُ: ابْنُوا لِعَبْدِي بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَسَمُّوهُ بَيْتَ الْحَمْدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوسنان کہتے ہیں کہ میں نے اپنے بیٹے سنان کو دفن کیا اور ابوطلحہ خولانی قبر کی منڈیر پر بیٹھے تھے، جب میں نے (قبر سے) نکلنے کا ارادہ کیا تو وہ میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: ابوسنان! کیا میں تمہیں بشارت نہ دوں؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں ضرور دیجئیے، تو انہوں نے کہا: مجھ سے ضحاک بن عبدالرحمٰن بن عرزب نے بیان کیا کہ ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندے کا بچہ ۱؎ فوت ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے پوچھتا ہے: تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کر لی؟ تو وہ کہتے ہیں: ہاں، پھر فرماتا ہے: تم نے اس کے دل کا پھل لے لیا؟ وہ کہتے ہیں: ہاں۔ تو اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے: میرے بندے نے کیا کہا؟ وہ کہتے ہیں: اس نے تیری حمد بیان کی اور «إنا لله وإنا إليه راجعون» پڑھا تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے کے لیے جنت میں ایک گھر بنا دو اور اس کا نام بیت الحمد رکھو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

وضاحت:
۱؎: بچہ سے مراد مطلق اولاد ہے خواہ مذکر ہو یا مؤنث۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر: مسند احمد (4/415) (تحفة الأشراف: 9005) (حسن) (دیکھئے: الصحیحة 1408)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (1408)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
قال البيھقي: ”الضحاك بن عبدالرحمان لم يثبت سماعه من أبى موسى وعيسى بن سنان ضعيف“ (284/1، 285) وقال الھيثمي فى عيسى بن سنان: ”وضعفه الجمھور“ (مجمع الزوائد: 36/1)
وقال العراقي: ضعفه الجمھور (تخريج الإحياء:209/2)

   جامع الترمذي1021عبد الله بن قيسماذا قال عبدي فيقولون حمدك واسترجع فيقول الله ابنوا لعبدي بيتا في الجنة وسموه بيت الحمد

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1021 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1021  
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
بچہ سے مراد مطلق اولاد ہے خواہ مذکرہویامؤنث۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1021   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.