الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: علم کے بیان میں
The Book of Knowledge
34. بَابُ كَيْفَ يُقْبَضُ الْعِلْمُ:
34. باب: اس بیان میں کہ علم کس طرح اٹھا لیا جائے گا؟
(34) Chapter. How the (religious) knowledge will be taken away?
حدیث نمبر: Q100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وكتب عمر بن عبد العزيز إلى ابي بكر بن حزم انظر ما كان من حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم فاكتبه، فإني خفت دروس العلم وذهاب العلماء، ولا تقبل إلا حديث النبي صلى الله عليه وسلم، ولتفشوا العلم، ولتجلسوا حتى يعلم من لا يعلم، فإن العلم لا يهلك حتى يكون سرا. حدثنا العلاء بن عبد الجبار قال: حدثنا عبد العزيز بن مسلم عن عبد الله بن دينار بذلك، يعني حديث عمر بن عبد العزيز إلى قوله ذهاب العلماء.وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ انْظُرْ مَا كَانَ مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاكْتُبْهُ، فَإِنِّي خِفْتُ دُرُوسَ الْعِلْمِ وَذَهَابَ الْعُلَمَاءِ، وَلاَ تَقْبَلْ إِلاَّ حَدِيثَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْتُفْشُوا الْعِلْمَ، وَلْتَجْلِسُوا حَتَّى يُعَلَّمَ مَنْ لاَ يَعْلَمُ، فَإِنَّ الْعِلْمَ لاَ يَهْلِكُ حَتَّى يَكُونَ سِرًّا. حَدَّثَنَا الْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ بِذَلِكَ، يَعْنِي حَدِيثَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى قَوْلِهِ ذَهَابَ الْعُلَمَاءِ.
‏‏‏‏ اور (خلیفہ خامس) عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن حزم کو لکھا کہ تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی بھی حدیثیں ہوں، ان پر نظر کرو اور انہیں لکھ لو، کیونکہ مجھے علم دین کے مٹنے اور علماء دین کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی حدیث قبول نہ کرو اور لوگوں کو چاہیے کہ علم پھیلائیں اور (ایک جگہ جم کر) بیٹھیں تاکہ جاہل بھی جان لے اور علم چھپانے ہی سے ضائع ہوتا ہے۔ ہم سے علاء بن عبدالجبار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے عبداللہ بن دینار کے واسطے سے اس کو بیان کیا یعنی عمر بن عبدالعزیز کی حدیث «ذهاب العلماء‏» تک۔


Aur (khalifa-e-khaamis) Umar bin Abdul ’Aziz ne Abu Bakr bin Hazm ko likha ke tumhaare paas Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ki jitni bhi Hadeesein hon, un par nazar karo aur unhein likh lo, kiunki mujhe ilm-e-deen ke mitne aur ulama-e-deen ke khatm ho jaane ka andeesha hai aur Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ke siwa kisi ki Hadees qabool na karo aur logon ko chaahiye ke ilm phailaayen aur (ek jagah jam kar) baithen taake jaahil bhi jaan le aur ilm chupane hi se zaaye’ hota hai. Hum se ’Alaa bin Abdul Jabbar ne bayan kiya, unhon ne kaha hum se Abdul ’Aziz bin Muslim ne Abdullah bin Dinaar ke waaste se is ko bayan kiya yani Umar bin Abdul ’Aziz ki Hadees «ذَهَابَ الْعُلَمَاءِ» tak.


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري Q100  
´پڑھنے پڑھانے ہی سے علم دین باقی رہ سکے گا`
«. . . وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ انْظُرْ مَا كَانَ مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاكْتُبْهُ، فَإِنِّي خِفْتُ دُرُوسَ الْعِلْمِ وَذَهَابَ الْعُلَمَاءِ، وَلاَ تَقْبَلْ إِلاَّ حَدِيثَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلْتُفْشُوا الْعِلْمَ، وَلْتَجْلِسُوا حَتَّى يُعَلَّمَ مَنْ لاَ يَعْلَمُ، فَإِنَّ الْعِلْمَ لاَ يَهْلِكُ حَتَّى يَكُونَ سِرًّا . . .»
. . . عمر بن عبدالعزیز نے ابوبکر بن حزم کو لکھا کہ تمہارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی بھی حدیثیں ہوں، ان پر نظر کرو اور انہیں لکھ لو، کیونکہ مجھے علم دین کے مٹنے اور علماء دین کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی حدیث قبول نہ کرو اور لوگوں کو چاہیے کہ علم پھیلائیں اور (ایک جگہ جم کر) بیٹھیں تاکہ جاہل بھی جان لے اور علم چھپانے ہی سے ضائع ہوتا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: Q100]

تشریح:
مقصد یہ کہ پڑھنے پڑھانے ہی سے علم دین باقی رہ سکے گا۔ اس میں کوتاہی ہرگز نہ ہونی چاہئیے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 100   
حدیث نمبر: 100
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابي اويس، قال: حدثني مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء، حتى إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا، فسئلوا فافتوا بغير علم فضلوا واضلوا"، قال الفربري: حدثنا عباس، قال: حدثنا قتيبة، حدثنا جرير، عن هشام نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا"، قَالَ الْفِرَبْرِيُّ: حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے مالک نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے باپ سے نقل کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ فربری نے کہا ہم سے عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے قتیبہ نے، کہا ہم سے جریر نے، انہوں نے ہشام سے مانند اس حدیث کے۔


Hum se Ismail bin Abi Owais ne bayan kiya, un se Malik ne Hishaam bin ’Urwah se, unhon ne apne baap se naql kiya, unhon ne Abdullah bin ’Amr bin Al-’Aas Radhiallahu Anhuma se naql kiya ke main ne Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam se suna Aap Sallallahu Alaihi Wasallam farmaate the ke Allah ilm ko is tarah nahi utha lega ke us ko bandon se cheen le. Balke woh (pukhtakaar) ulama ko maut de kar ilm ko uthaayega. Hatta ke jab koi aalim baaqi nahi rahega to log jaahilon ko sardaar bana lenge, un se sawaalaat kiye jaayenge aur woh baghair ilm ke jawaab denge. Is liye khud bhi gumraah honge aur logon ko bhi gumraah karenge. Firabri ne kaha hum se Abbas ne bayan kiya, kaha hum se Qutaibah ne, kaha hum se Jareer ne, unhon ne Hishaam se maanind is Hadees ke.

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As: I heard Allah's Apostle saying, "Allah does not take away the knowledge, by taking it away from (the hearts of) the people, but takes it away by the death of the religious learned men till when none of the (religious learned men) remains, people will take as their leaders ignorant persons who when consulted will give their verdict without knowledge. So they will go astray and will lead the people astray."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 3, Number 100


   صحيح البخاري7307عبد الله بن عمروالله لا ينزع العلم بعد أن أعطاكموه انتزاعا
   صحيح البخاري100عبد الله بن عمروالله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد ولكن يقبض العلم بقبض العلماء إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلوا وأضلوا
   صحيح مسلم6799عبد الله بن عمروالله لا ينتزع العلم من الناس انتزاعا ولكن يقبض العلماء فيرفع العلم معهم يبقي في الناس رءوسا جهالا يفتونهم بغير علم فيضلون ويضلون
   سنن ابن ماجه52عبد الله بن عمروالله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس ولكن يقبض العلم بقبض العلماء إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلوا وأضلوا
   مشكوة المصابيح206عبد الله بن عمروإن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد ولكن يقبض العلم بقبض العلماء
   صحيح مسلم6796عبد الله بن عمروالله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس ولكن يقبض العلم بقبض العلماء إذا لم يترك عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسئلوا فأفتوا بغير علم فضلوا وأضلوا
   المعجم الصغير للطبراني77عبد الله بن عمرو الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس ، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء ، حتى إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رؤساء جهالا ، فسئلوا فأفتوا بغير علم ، فضلوا ، وأضلوا
   مسندالحميدي592عبد الله بن عمروإن الله عز وجل لا يقبض العلم انتزاعا ينزعه من قلوب الرجال، ولكن يقبضه بقبض العلماء فإذا لم يترك عالما اتخذ الناس رءوسا جهالا فسألوهم فأفتوهم بغير علم فضلوا وأضلوا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 100  
´علم کا اٹھایا جانا`
«. . . سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا، فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ (پختہ کار) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ: 100]

تشریح:
پختہ عالم جو دین کی پوری سمجھ بھی رکھتے ہوں اور احکام اسلام کے دقائق و مواقع کو بھی جانتے ہوں، ایسے پختہ دماغ علماء ختم ہو جائیں گے اور سطحی لوگ مدعیان علم باقی رہ جائیں گے جو ناسمجھی کی وجہ سے محض تقلید جامد کی تاریکی میں گرفتار ہوں گے اور ایسے لوگ اپنے غلط فتووں سے خود گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ یہ رائے اور قیاس کے دلدادہ ہوں گے۔ یہ ابوعبداللہ محمد بن یوسف بن مطر فربری کی روایت ہے جو حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے شاگرد ہیں اور صحیح بخاری کے اولین راوی یہی فربری رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ بعض روایتوں میں «بغير علم» کی جگہ «برايهم» بھی آیا ہے۔ یعنی وہ جاہل مدعیان علم اپنی رائے قیاس سے فتویٰ دیا کریں گے۔ «قال العيني لايختص هذا بالمفتيين بل عام للقضاة الجاهلين» یعنی اس حکم میں نہ صرف مفتی بلکہ عالم جاہل قاضی بھی داخل ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 100   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 206  
´علماء کے اٹھنے سے بربادی ہو گی`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنَ الْعِبَادِ وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُءُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فضلوا وأضلوا» . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ (آخر زمانے میں) اس طرح علم نہیں نکالے گا کہ بندوں کے دل و دماغ سے نکال ڈالے بلکہ علماء (حقانی) کے اٹھانے سے علم کو اٹھا لے گا۔ جبکہ کوئی عالم باعمل باقی نہیں رہے گا۔ تو لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنا لیں گے ان سے دینی فتوی دریافت کیا جائے گا تو وہ بغیر علم کے فتوی کا جواب دیں گے جس سے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 206]

تخریج الحدیث:
[صحيح بخاري 100]،
[صحيح مسلم 6796]

فقہ الحدیث:
➊ قرآن و حدیث کے مقابلے میں رائے سے فتویٰ دینا حرام ہے۔
➋ کتاب وسنت کا وجود قیامت تک رہے گا لیکن علمائے حق میں عام طور پر کمی آتی رہے گی۔
➌ صحیح بخاری کی ایک روایت میں «فيفتون برأيهم» (پس وہ اپنی رائے سے فتوے دیں گے) کے الفاظ آتے ہیں۔ [كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة ح7307]
یعنی وہ لوگ اپنی رائے سے فتویٰ دیں گے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن و حدیث کے مقابلے میں رائے سے فتویٰ دینا حرام ہے اور قیامت سے پہلے ایسے لوگ ہوں گے جو اپنی رائے سے قرآن و حدیث کے خلاف فتوے دیتے رہیں گے۔
➍ تقلید شخصی بدعت ہے اور کتاب و سنت کے مقابلے میں تقلید کرنا حرام ہے۔
➎ گمراہوں سے بچنا ضروری ہے ورنہ آخرت برباد ہو جائے گی۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 206   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث52  
´رائے اور قیاس سے اجتناب و پرہیز۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں مٹائے گا کہ اسے یک بارگی لوگوں سے چھین لے گا، بلکہ اسے علماء کو موت دے کر مٹائے گا، جب اللہ تعالیٰ کسی بھی عالم کو باقی اور زندہ نہیں چھوڑے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے مسائل پوچھے جائیں گے، اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے، تو گمراہ ہوں گے، اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 52]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مسلمان شرعی علوم سے یک بارگی محروم نہیں ہوں گے بلکہ بتدریج یہ نوبت آئے گی کہ معاشرے سے علماء ختم ہو جائیں گے، اس طرح شرعی علوم کا بھی خاتمہ ہو جائے گا۔

(2)
اس خطرناک صورت حال سے حتی الامکان محفوظ رہنے کے لیے مسلمان معاشرے کا فرض ہے کہ وہ شرعی علوم کے ماہر علماء پیدا کرے اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔

(3)
عالم کا فرض ہے کہ وہ علم یعنی قرآن و حدیث کی روشنی میں فتوی دے، محض اپنی رائے اور قیاس پر اعتماد کرتے ہوئے فتوی نہ دے۔

(4)
شرعی دلائل کو نظر انداز کرتے ہوئے محض عقل کی روشنی میں شرعی مسائل پر رائے دینے کی کوشش گمراہی ہے جس کے نتیجے میں عوام میں بھی گمراہی پھیلتی ہے۔

(5)
نصوص پر عقلی دلائل کو ترجیح دینے سے شریعت کی اہمیت کم ہوتی ہے جس کے نتیجے میں طرح طرح کے فتنے پھیلتے ہیں۔
ماضی میں خوارج، معتزلہ اور دیگر گمراہ فرقوں کے وجود میں آنے کا باعث بھی یہی تھا اور دور حاضر میں بھی عقل ہی کے نام سے طرح طرح کے فتنے پیدا ہو رہے ہیں۔
ان کا علاج یہی ہے کہ قرآن و حدیث کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کی جائے اور ہر پیش آمدہ مسئلے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں صحیح موقف کو واضح کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 52   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:100  
100. حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا: اللہ تعالیٰ دین کے علم کو ایسے نہیں اٹھائے گا کہ بندوں کے سینوں سے نکال لے بلکہ اہل علم کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو پیشوا بنا لیں گے۔ ان سے مسائل پوچھے جائیں گے تو وہ بغیر علم کے فتوے دے کر خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:100]
حدیث حاشیہ:
اللہ تعالیٰ علوم و فنون کو سینوں سے محو کر دینے پر قادر ہے لیکن اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وہ ایسا نہیں کرے گا۔
بلکہ قبض علم کی یہ صورت ہو گی کہ خود علماء ختم ہو جائیں گے اور دوسرے علماء پیدا نہ ہوں گے۔
اس حدیث میں علم کی حفاظت پر زور دیا گیا ہے۔
ہر عالم کا فریضہ ہے کہ اپنے بعد کچھ علماء چھوڑے، بصورت دیگر جہلا علماء کی جگہ بیٹھیں گے اور گمراہی پھیلائیں گے۔
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ علم حدیث کی بنیاد پر فتوی دینا ہی حقیقی ریاست ہے۔
(فتح الباري: 258/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 100   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.