الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
अपराध और उसकी सज़ा
1. (أحاديث في الجنايات)
1. (جنایات کے متعلق احادیث)
१. “ जुर्म और अपराध के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 1000
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عمران بن حصين رضي الله عنه: ان غلاما لاناس فقراء قطع اذن غلام لاناس اغنياء فاتوا النبي صلى الله عليه وآله وسلم فلم يجعل لهم شيئا". رواه احمد والثلاثة بإسناد صحيحوعن عمران بن حصين رضي الله عنه: أن غلاما لأناس فقراء قطع أذن غلام لأناس أغنياء فأتوا النبي صلى الله عليه وآله وسلم فلم يجعل لهم شيئا". رواه أحمد والثلاثة بإسناد صحيح
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فقراء لوگوں کے ایک غلام نے امراء لوگوں کے غلام کا کان کاٹ لیا تو یہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے کوئی چیز مقرر نہ فرمائی۔ اسے احمد اور تینوں نے صحیح سند سے روایت کیا ہے۔
हज़रत इमरान बिन हुसैन रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि ग़रीब लोगों के एक ग़ुलाम ने अमीर लोगों के ग़ुलाम का कान काट लिया तो ये लोग नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आए तो आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उन के लिये कोई चीज़ तय न की। इसे अहमद और तीनों ने सहीह सनद से रिवायत किया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الديات، باب جناية العبد يكون للفقراء، حديث:4590، والنسائي، القسامة، حديث:4755، وأحمد:4 /438، والترمذي: لم أجده.»

'Imran bin Al-Husain (RAA) narrated that A slave of some poor people cut off the ear of another slave belonging to some rich people. They came to the Messenger of Allah (ﷺ) but he appointed no compensation for them.’ Related by Ahmad and the three Imams with a sound chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   سنن النسائى الصغرى4755عمران بن الحصينغلاما لأناس فقراء قطع أذن غلام لأناس أغنياء فأتوا النبي فلم يجعل لهم شيئا
   سنن أبي داود4590عمران بن الحصينغلاما لأناس فقراء قطع أذن غلام لأناس أغنياء فأتى أهله النبي فقالوا يا رسول الله إنا أناس فقراء فلم يجعل عليه شيئا
   بلوغ المرام1000عمران بن الحصينغلاما لاناس فقراء قطع اذن غلام لاناس اغنياء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1000  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فقراء لوگوں کے ایک غلام نے امراء لوگوں کے غلام کا کان کاٹ لیا تو یہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے کوئی چیز مقرر نہ فرمائی۔ اسے احمد اور تینوں نے صحیح سند سے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1000»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الديات، باب جناية العبد يكون للفقراء، حديث:4590، والنسائي، القسامة، حديث:4755، وأحمد:4 /438، والترمذي: لم أجده.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دلائل کی رو سے انھی کی رائے درست معلوم ہوتی ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۳۳ /۱۵۷‘ ۱۵۸‘ وصحیح سنن أبي داود للألباني‘ رقم:۴۵۹۰)2.اس حدیث کے مفہوم میں اختلاف ہے۔
امام نسائی رحمہ اللہ نے سُقُوطُ الْقَوَدِ بَیْنَ الْمَمَالِیکِ فِیمَا دُونَ النَّفْسِ کا عنوان قائم کیا ہے کہ غلاموں کے مابین قتل کے سوا کسی جرم کا قصاص نہیں‘ گویا کہ امام نسائی رحمہ اللہ نے حدیث میں موجود لفظ غلام سے غلام اور مملوک مراد لیا ہے جبکہ علامہ خطابی رحمہ اللہ نے غلام کے معنی لڑکا لیتے ہوئے کہا ہے: اس کے معنی یہ ہیں کہ جرم کا مرتکب لڑکا آزاد تھا اور اس سے یہ جرم خَطَأً سرزد ہوا تھا اور اس کے ورثاء فقیر لوگ تھے۔
اور قاعدہ یہ ہے کہ ورثاء اپنی وسعت و حیثیت کے مطابق دیت ادا کریں۔
اگر وہ فقیر اور نادار ہوں تو ان کے ذمے کچھ نہیں۔
رہا غلام لڑکا! تو وہ اگر کسی جرم کا مرتکب ہوتا ہے تو وہ خود اس کا ذمہ دار ہوگا۔
اکثر اہل علم کی یہی رائے ہے۔
(ملخصًا) منتقی الأخبار میں امام مجدالدین ابن تیمیہ کا قول ہے: مذکورہ بالا حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ قاتل کے ورثاء پر دیت کی ادائیگی کی جو ذمہ داری عائد ہوتی ہے‘ وہ ان کے فقر کی وجہ سے ساقط ہو جائے گی اور قاتل بھی اس سے بری ہوگا۔
(منتقی الأخبار)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1000   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4590  
´فقیر کا غلام کوئی جرم کرے تو اس کی سزا کا حکم۔`
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فقیر لوگوں کے ایک غلام نے کچھ مالدار لوگوں کے ایک غلام کا کان کاٹ لیا، تو جس غلام نے کان کاٹا تھا اس کے مالکان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! ہم فقیر لوگ ہیں، تو آپ نے ان پر کوئی دیت نہیں ٹھہرائی۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4590]
فوائد ومسائل:
1: بعض محققین کے نزدیک یہ روایت صحیح ہے۔

2: اس حدیث میں غلام کا ایک ترجمہ معروف معنی میں ہے کہ وہ عبد مملوک تھے، چونکہ یہ معاملہ مملوکوں کے مابین تھا اور قصور کے مالک فقیر بھی تھے، اس لئے ان پر کچھ نہ ڈالا گیا اور دوسرا ترجمہ نو عمر لڑکے بھی کیا گیا ہے، یعنی وہ آزاد تھے، مگر ان کے لڑکپن، خطا اور قصور کے ولی فقیر ہونے کی وجہ سے ان پر کچھ نہ ڈالا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4590   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.