الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
अपराध और उसकी सज़ा
1. (أحاديث في الجنايات)
1. (جنایات کے متعلق احادیث)
१. “ जुर्म और अपराध के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 1001
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده رضي الله عنهما ان رجلا طعن رجلا بقرن في ركبته فجاء إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: اقدني فقال: «حتى تبرا» ‏‏‏‏ ثم جاء إليه فقال: اقدني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فاقاده،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم جاء إليه فقال: يا رسول الله عرجت فقال: «قد نهيتك فعصيتني فابعدك الله وبطل عرجك» ‏‏‏‏ ثم نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ان يقتص من جرح حتى يبرا صاحبه. رواه احمد والدارقطني واعل بالإرسال.وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده رضي الله عنهما أن رجلا طعن رجلا بقرن في ركبته فجاء إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقال: أقدني فقال: «حتى تبرأ» ‏‏‏‏ ثم جاء إليه فقال: أقدني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأقاده،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم جاء إليه فقال: يا رسول الله عرجت فقال: «قد نهيتك فعصيتني فأبعدك الله وبطل عرجك» ‏‏‏‏ ثم نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن يقتص من جرح حتى يبرأ صاحبه. رواه أحمد والدارقطني وأعل بالإرسال.
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ نے اپنے والد اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کے گھٹنے میں سینگ چبھو دیا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا مجھے اس سے قصاص لے کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زخم مندمل ہونے کے بعد آنا۔ وہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا مجھے قصاص دلوائیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قصاص دلوایا اس کے بعد پھر آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول! میں لنگڑا ہو گیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تجھے منع کیا تھا لیکن تو نے میری بات نہ مانی۔ اللہ تعالیٰ نے تجھے دور کر دیا اور تیرے لنگڑے پن کو باطل کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زخموں کا قصاص اس وقت تک لینا ممنوع ہے کہ جب تک زخمی آدمی صحت مند و تندرست نہ ہو جائے۔ اس روایت کو احمد اور دارقطنی نے روایت کیا ہے اور اسے مرسل ہونے کی وجہ سے معلول کہا ہے۔
हज़रत अमरो बिन शोएब रहम अल्लाह ने अपने पिता और उन्हों ने अपने दादा से रिवायत किया है कि एक व्यक्ति ने दूसरे के घुटने में सींग चुभो दिया तो वह नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आया और कहा मुझे उस से क़सास ले कर दें। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने कहा ’’ घाव भर जाने के बाद आना।” वह फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आया और बोला मुझे क़सास दिलाइये आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उसे क़सास दिलाया उस के बाद फिर आया और कहने लगा ऐ अल्लाह के रसूल ! मैं लंगड़ा हो गया हूँ। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने कहा ’’ मैं ने तुझे मना किया था लेकिन तू ने मेरी बात न मानी। अल्लाह तआला ने तुझे दूर कर दिया और तेरे लंगड़े पन को झूठा कर दिया।” फिर आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने कहा कि ’’ घावों का क़सास उस समय तक लेना मना है कि जब तक घायल आदमी स्वस्थ और चंगा न हो जाए।”
इस रिवायत को अहमद और दारक़ुतनी ने रिवायत किया है और इसे मुरसल होने की वजह से मअलूल कहा है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد:2 /217، والدارقطني: 3 /88، ابن جريج مدلس وعنعن.»

'Amro bin Shu’aib narrated on the authority of his father, on the authority of his grandfather (RAA), that a man stabbed another man in his knee with a horn. So he came to the Messenger of Allah (ﷺ) and said, ‘Retaliate on my behalf.’’ The Messenger of Allah (ﷺ) said to him, “Wait until your wound has healed.” The man came again and said, ‘O Messenger of Allah! Retaliate on my behalf.’ So, he allowed him to retaliate against the one who attacked him (by stabbing him the same way). Then he came again to the Messenger of Allah (ﷺ) and said, ‘O Messenger of Allah! I have become lame.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said to him, “I forbade you (to take retaliation until your wound was healed) but you disobeyed me, may Allah keep you away from His mercy (for your disobedience), and as for your lameness you are not entitled to any compensation (as he retaliated before he discovered the lameness otherwise he would have been entitled half the Diyah).” Then Allah]s Messenger prohibited the following, ‘No retaliation is to be made for a wound before the victim is totally recovered.’ Related by Ahmad and Ad-Daraqutni.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1001  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ نے اپنے والد اور انہوں نے اپنے دادا سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کے گھٹنے میں سینگ چبھو دیا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا مجھے اس سے قصاص لے کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زخم مندمل ہونے کے بعد آنا۔ وہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا مجھے قصاص دلوائیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قصاص دلوایا اس کے بعد پھر آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول! میں لنگڑا ہو گیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تجھے منع کیا تھا لیکن تو نے میری بات نہ مانی۔ اللہ تعالیٰ نے تجھے دور کر دیا اور تیرے لنگڑے پن کو باطل کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ زخموں کا قصاص اس وقت تک لینا ممنوع ہے کہ جب تک زخمی آدمی صحت مند و تندرست نہ ہو جائے۔ اس روایت کو احمد اور دارقطنی نے روایت کیا ہے اور اسے مرسل ہونے کی وجہ سے معلول کہا ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1001»
تخریج:
«أخرجه أحمد:2 /217، والدارقطني: 3 /88، ابن جريج مدلس وعنعن.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے زخموں کی دیت اس وقت لی جانی چاہیے جب زخم مندمل ہو جائیں اور زخمی صحت یاب ہو جائے۔
جمہور ائمہ رحمہم اللہ کے نزدیک یہ انتظار کرنا واجب ہے اور امام شافعی رحمہ اللہ اسے مستحب کہتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ عین ممکن ہے زخم خراب صورت اختیار کر لے اور اسی بنا پر وہ عضو ضائع ہو جائے جبکہ ان دونوں صورتوں میں دیت الگ الگ ہے۔
2. مذکورہ بالا واقعہ میں اس آدمی نے بے صبری اور عجلت سے کام لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر عمل نہ کیا تو اسے صرف پانچ اونٹ ملے‘ حالانکہ جب وہ زخم کی خرابی کی وجہ سے لنگڑا ہوگیا تھا تو اس وقت وہ پچاس اونٹوں کا مستحق تھا۔
بے صبری ‘ عجلت پسندی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عدم توجہ کے نتیجے میں اسے صرف پانچ اونٹوں پر اکتفا کرنا پڑا۔
3. مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم معناً صحیح ہے کیونکہ دیگر روایات سے بھی مسئلۂ مذکورہ کی تائید ہوتی ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد: (۱۱ /۶۰۷‘ ۶۰۸)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1001   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.