الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
جنایات ( جرائم ) کے مسائل
अपराध और उसकी सज़ा
1. (أحاديث في الجنايات)
1. (جنایات کے متعلق احادیث)
१. “ जुर्म और अपराध के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 1007
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال:" قتل غلام غيلة فقال عمر: لو اشترك فيه اهل صنعاء لقتلتهم به" اخرجه البخاري.وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال:" قتل غلام غيلة فقال عمر: لو اشترك فيه أهل صنعاء لقتلتهم به" أخرجه البخاري.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دھوکہ سے ایک غلام کو قتل کر دیا گیا۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر اس کے قتل میں سارے اہل صنعاء شریک ہوتے تو میں ان سب کو قتل کر ڈالتا۔ (بخاری)
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि धोके से एक ग़ुलाम को क़त्ल कर दिया गया। तो हज़रत उमर रज़ि अल्लाहु अन्ह ने कहा ’’ अगर इस के क़त्ल में सारे सनआ के रहने वाले होते तो में उन सब को क़त्ल कर डालता।” (बुख़ारी)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الديات، باب إذا أصاب قوم من رجل هل يعاقب أو يقتص...، حديث"6896.»

Ibn ’Umar (RAA) narrated, ‘A young boy was murdered deceitfully. 'Umar (RAA) thereupon said, ‘If all the people of San'a’ (in Yemen) participated in killing him, I would kill them all.’ Related by al-Bukhari.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1007  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دھوکہ سے ایک غلام کو قتل کر دیا گیا۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر اس کے قتل میں سارے اہل صنعاء شریک ہوتے تو میں ان سب کو قتل کر ڈالتا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1007»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الديات، باب إذا أصاب قوم من رجل هل يعاقب أو يقتص...، حديث"6896.»
تشریح:
1. جمہور علماء کی رائے اسی اثر کے مطابق ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ایک آدمی کے بدلے میں پوری جماعت کو قتل کیا جائے گا جبکہ یہ سارے لوگ ایک کے قتل کرنے میں شریک ہوں لیکن حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی سابقہ مرفوع روایت اس اثر کے معارض و مخالف ہے کہ جب ایک آدمی کسی کو مضبوطی سے پکڑ لے اور دوسرا آدمی اس گرفتار شدہ آدمی کو قتل کر دے تو حقیقی و اصلی قاتل کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کر دیا جائے گا۔
اس اثر اور سابقہ روایت کے مابین تطبیق کے لیے عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ اشتراک سے مراد اجتماعی طور پر براہ راست قتل کرنے میں مشارکت ہے اور پکڑ کر روکے رکھنا قتل میں اشتراک نہیں بلکہ یہ تو تعاون و معاونت ہے‘ لہٰذا حدیث اور اثر کے مابین کوئی تعارض نہیں۔
تاہم اس قول کی تردید بعض طرق میں وارد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول سے ہوتی ہے کہ اگر تمام اہل صنعاء اس قتل میں ایک دوسرے کے معاون ہوتے تو میں ان سب کو قتل کر ڈالتا۔
2. صاحب سبل السلام نے اس موقف کی تائید کی ہے کہ پوری کی پوری جماعت ایک آدمی کے قتل کے بدلے میں قتل نہیں کی جائے گی بلکہ ایسی صورت میں دیت واجب ہوگی۔
پھر فرماتے ہیں کہ ہم نے یہاں اس موقف کی تائید تو کی ہے لیکن بعد میں ہمیں یہ موقف قوی معلوم ہوا کہ ایک شخص کے قتل کے بدلے میں اس قتل میں شریک پوری جماعت کو قتل کیا جائے گا اور ہم نے اس کی دلیل ضوء النھارکے حواشی اور الأبحاث المسددۃ کی تعلیق میں بیان کی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1007   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.