الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
196. باب فِي الرَّجُلِ يَتَطَوَّعُ فِي مَكَانِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ الْمَكْتُوبَةَ
196. باب: جس جگہ پر فرض نماز پڑھی ہو وہاں نفلی نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: A Person Praying Voluntary Prayers In The Same Place That He Prayed The Obligatory Prayer.
حدیث نمبر: 1007
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا اشعث بن شعبة، عن المنهال بن خليفة، عن الازرق بن قيس، قال: صلى بنا إمام لنا يكنى ابا رمثة، فقال: صليت هذه الصلاة او مثل هذه الصلاة مع النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وكان ابو بكر، وعمر يقومان في الصف المقدم عن يمينه، وكان رجل قد شهد التكبيرة الاولى من الصلاة، فصلى نبي الله صلى الله عليه وسلم، ثم سلم عن يمينه وعن يساره حتى راينا بياض خديه، ثم انفتل كانفتال ابي رمثة يعني نفسه، فقام الرجل الذي ادرك معه التكبيرة الاولى من الصلاة يشفع، فوثب إليه عمر، فاخذ بمنكبه فهزه، ثم قال: اجلس، فإنه لم يهلك اهل الكتاب، إلا انه لم يكن بين صلواتهم فصل، فرفع النبي صلى الله عليه وسلم بصره، فقال:" اصاب الله بك يا ابن الخطاب". قال ابو داود: وقد قيل: ابو امية مكان ابي رمثة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَةَ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا إِمَامٌ لَنَا يُكْنَى أَبَا رِمْثَةَ، فَقَالَ: صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ أَوْ مِثْلَ هَذِهِ الصَّلَاةِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ يَقُومَانِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ يَمِينِهِ، وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ شَهِدَ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ، فَصَلَّى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى رَأَيْنَا بَيَاضَ خَدَّيْهِ، ثُمَّ انْفَتَلَ كَانْفِتَالِ أَبِي رِمْثَةَ يَعْنِي نَفْسَهُ، فَقَامَ الرَّجُلُ الَّذِي أَدْرَكَ مَعَهُ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ يَشْفَعُ، فَوَثَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ، فَأَخَذَ بِمَنْكِبِهِ فَهَزَّهُ، ثُمَّ قَالَ: اجْلِسْ، فَإِنَّهُ لَمْ يَهْلِكْ أَهْلُ الْكِتَابِ، إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ صَلَوَاتِهِمْ فَصْلٌ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَرَهُ، فَقَالَ:" أَصَابَ اللَّهُ بِكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَدْ قِيلَ: أَبُو أُمَيَّةَ مَكَانَ أَبِي رِمْثَةَ.
ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ ہمیں ہمارے ایک امام نے جن کی کنیت ابورمثہ ہے نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے کہا: یہی نماز یا ایسی ہی نماز میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ہے، وہ کہتے ہیں: اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اگلی صف میں آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوتے تھے، اور ایک اور شخص بھی تھا جو تکبیر اولیٰ میں موجود تھا، اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا چکے تو آپ نے دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرا، یہاں تک کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گالوں کی سفیدی دیکھی، پھر آپ پلٹے ایسے ہی جیسے ابورمثہ یعنی وہ خود پلٹے، پھر وہ شخص جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تکبیر اولیٰ پائی تھی اٹھ کر دو رکعت پڑھنے لگا تو اٹھ کر عمر رضی اللہ عنہ تیزی کے ساتھ اس کی طرف بڑھے اور اس کا کندھا پکڑ کر زور سے جھنجوڑ کر کہا بیٹھ جاؤ، کیونکہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کو صرف اسی چیز نے ہلاک کیا ہے کہ ان کی نمازوں میں فصل نہیں ہوتا تھا، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھائی (اور یہ صورت حال دیکھی) تو فرمایا: خطاب کے بیٹے! اللہ تعالیٰ نے تمہیں ٹھیک اور درست بات کہنے کی توفیق دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12041، 12037) (حسن لغیرہ)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی اشعث اور منہال دونوں ضعیف ہیں’ لیکن دونوں کی متابعت کے ملنے سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحيحة: 3173، وتراجع الألباني: 9)

Narrated Al-Azraq ibn Qays: An imam of ours, whose kunyah (surname) was Abu Rimthah, led us in prayer and said: I prayed this prayer, or one like it, with the Prophet ﷺ. Abu Bakr and Umar were standing in the front row on his right and there was a man who had been present at the first takbir in the prayer. The Prophet of Allah ﷺ offered the prayer, then gave the salutation to his right and his left so that we saw the whiteness of his cheeks, then turned away as Abu Rimthah (meaning himself) had done. The man who has been present with him at the first takbir in the prayer then got up to pray another prayer, whereupon Umar leaped up and, seizing him by the shoulders, shook him and said: Sit down, for the People of the Book perished for no other reason than that there was no interval between their prayers. The Prophet ﷺ raised his eyes and said: Allah has made you say what is right, son of al-Khattab. Abu Dawud said: Sometimes the name of Abu Umayyah is narrated instead of Abu Rimthah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 3 , Number 1002


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال الذھبي:”المنھال ضعفه ابن معين،وأشعث فيه لين والحديث منكر“ (تلخيص المستدرك 270/1)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 48

   سنن أبي داود1007رفاعة بن يثربيسلم عن يمينه عن يساره حتى رأينا بياض خديه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1007  
´جس جگہ پر فرض نماز پڑھی ہو وہاں نفلی نماز پڑھنے کا بیان۔`
ازرق بن قیس کہتے ہیں کہ ہمیں ہمارے ایک امام نے جن کی کنیت ابورمثہ ہے نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہونے کے بعد انہوں نے کہا: یہی نماز یا ایسی ہی نماز میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ہے، وہ کہتے ہیں: اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اگلی صف میں آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوتے تھے، اور ایک اور شخص بھی تھا جو تکبیر اولیٰ میں موجود تھا، اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا چکے تو آپ نے دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرا، یہاں تک کہ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گالوں کی سفیدی دیکھی، پھر آپ پلٹے ایسے ہی جیسے ابورمثہ یعنی وہ خود پلٹے، پھر وہ شخص جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تکبیر اولیٰ پائی تھی اٹھ کر دو رکعت پڑھنے لگا تو اٹھ کر عمر رضی اللہ عنہ تیزی کے ساتھ اس کی طرف بڑھے اور اس کا کندھا پکڑ کر زور سے جھنجوڑ کر کہا بیٹھ جاؤ، کیونکہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کو صرف اسی چیز نے ہلاک کیا ہے کہ ان کی نمازوں میں فصل نہیں ہوتا تھا، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھائی (اور یہ صورت حال دیکھی) تو فرمایا: خطاب کے بیٹے! اللہ تعالیٰ نے تمہیں ٹھیک اور درست بات کہنے کی توفیق دی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1007]
1007۔ اردو حاشیہ:
اس روایت کی سند میں اشعث بن شعبہ اور منہال بن خلیفہ پر کلام ہے۔ اس لئے ضعیف ہے۔ مگر صحیح مسلم کی درج ذیل حدیث سے یہی مسئلہ ثابت ہوتا ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب تم جمعہ پڑھو تو اسے دوسری نماز کے ساتھ مت ملاؤ۔ حتیٰ کہ کوئی بات کرو یا وہاں سے نکل جاؤ۔ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ایک نماز کو دوسری کے ساتھ نہ ملایا کریں، حتیٰ کہ کوئی بات کر لیں یا وہاں سے ہٹ جائیں۔ [صحیح مسلم۔ حدیث: 883]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1007   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.