حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن هلال بن علي ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذروني ما تركتكم، فإنما اهلك الذين من قبلكم كثرة سؤالهم، واختلافهم على انبيائهم، ولكن ما نهيتكم عنه فانتهوا، وما امرتكم به فاتوا منه ما استطعتم" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ كَثْرَةُ سُؤَالِهِمْ، وَاخْتِلَافُهُمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، وَلَكِنْ مَا نَهَيْتُكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا، وَمَا أَمَرْتُكُمْ بِهِ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک کسی مسئلے کو بیان کرنے میں تمہیں چھوڑے رکھوں اس وقت تک تم بھی مجھے چھوڑے رکھو اس لئے کہ تم سے پہلی امتیں بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء (علیہم السلام) سے اختلاف کرنے کی وجہ سے ہی ہلاک ہوئی تھیں میں تمہیں جس چیز سے روکوں اس سے رک جاؤ اور جس چیز کا حکم دوں اسے اپنی طاقت کے مطابق پورا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 7288، م: 1337