حدثنا سريج ، قال: حدثنا فليح ، عن سلمة بن صفوان بن سلمة الزرقي ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان إذا سمع النداء ولى وله حصاص، فإذا سكت المؤذن، اقبل حتى يخطر بين المرء وقلبه لينسيه صلاته، فإذا شك احدكم في صلاته فليسلم، ثم ليسجد سجدتين وهو جالس" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قََالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ سَلَمَةَ الزُّرَقِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قََالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ إِذَا سَمِعَ النِّدَاءَ وَلَّى وَلَهُ حُصَاصٌ، فَإِذَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ، أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ لِيُنْسِيَهُ صَلَاتَهُ، فَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَلِّمْ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان زور زور سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے اور انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے تاکہ وہ بھول جائے اس لئے جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہوجائے تو سلام پھیر کر بیٹھے بیٹھے سہو کے دو سجدے کرلے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فليح قد خالف فيه من هو أوثق منه، انظر، خ: 608، م: 389