الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حدود کے مسائل
गंभीर अपराध और उसकी सज़ा
1. باب حد الزاني
1. زانی کی حد کا بیان
१. ज़ानी “ नाजाइज़ संभोग करने वाले की सज़ा ”
حدیث نمبر: 1034
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
عن ابي هريرة وزيد بن خالد الجهني رضي الله عنهما ان رجلا من الاعراب اتى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقال: يا رسول الله انشدك الله إلا قضيت لي بكتاب الله فقال الآخر وهو افقه منه: نعم فاقض بيننا بكتاب الله واذن لي فقال: «‏‏‏‏قل» ‏‏‏‏ قال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنى بامراته وإني اخبرت ان على ابني الرجم فافتديت منه بمائة شاة ووليدة فسالت اهل العلم فاخبروني انما على ابني: جلد مائة وتغريب عام وان على امراة هذا الرجم،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله: الوليدة والغنم رد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام،‏‏‏‏ واغد يا انيس إلى امراة هذا؛ فإن اعترفت فارجمها» .‏‏‏‏ متفق عليه وهذا اللفظ لمسلم.عن أبي هريرة وزيد بن خالد الجهني رضي الله عنهما أن رجلا من الأعراب أتى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فقال: يا رسول الله أنشدك الله إلا قضيت لي بكتاب الله فقال الآخر وهو أفقه منه: نعم فاقض بيننا بكتاب الله وأذن لي فقال: «‏‏‏‏قل» ‏‏‏‏ قال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنى بامرأته وإني أخبرت أن على ابني الرجم فافتديت منه بمائة شاة ووليدة فسألت أهل العلم فأخبروني أنما على ابني: جلد مائة وتغريب عام وأن على امرأة هذا الرجم،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏والذي نفسي بيده لأقضين بينكما بكتاب الله: الوليدة والغنم رد عليك وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام،‏‏‏‏ واغد يا أنيس إلى امرأة هذا؛ فإن اعترفت فارجمها» .‏‏‏‏ متفق عليه وهذا اللفظ لمسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر عرض کرتا ہوں کہ آپ کتاب اللہ کے مطابق میرا فیصلہ فرمائیں اور دوسرا جو اس کے مقابل میں زیادہ سمجھدار اور دانا تھا، نے بھی کہا کہ ہمارے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے کچھ عرض کرنے کی اجازت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیان کرو۔ وہ بولا میرا بیٹا اس کے ہاں مزدوری پر کام کرتا تھا اس کی اہلیہ سے زنا کا مرتکب ہو گیا اور مجھے خبر دی گئی کہ میرے بیٹے پر رجم کی سزا ہے تو میں نے اس کے فدیے میں (بدلے میں) ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی دے کر اس کی جان چھڑائی۔ اس کے بعد میں نے اہل علم حضرات سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور اس عورت کو سزائے رجم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تم دونوں کے درمیان کتاب اللہ کے عین مطابق ہی فیصلہ کروں گا۔ لونڈی اور بکریاں تمہیں واپس لوٹائی جائیں گی اور تیرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور سال بھر کی جلا وطنی ہے۔ اے انیس! تم اس آدمی کی اہلیہ کے پاس جاؤ (اور اس سے پوچھو) اگر وہ اس کا اعتراف کر لے تو اسے سنگسار کر دو۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह और ज़ैद बिन ख़ालिद जहनि रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि एक देहाती आदमी रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास आया और कहा, ऐ अल्लाह के रसूल ! मैं आप को अल्लाह की क़सम दे कर कहता हूँ कि आप अल्लाह की किताब के अनुसार मेरा फ़ैसला करें और दूसरा जो उस की तुलना में ज़्यादा समझदार और बुद्धिमान था, ने भी कहा कि हमारे बीच में आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम अल्लाह की किताब के अनुसार फ़ैसला करें और मुझे कुछ कहने की अनुमति दें। आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ’’ बयान करो। ‘‘ वह बोला मेरा बेटा इस के हाँ मज़दूरी पर काम करता था इस की पत्नी से ज़िना का पाप कर बैठा और मुझे ख़बर दी गई कि मेरे बेटे पर रज्म की सज़ा है तो मैं ने इस के बदले में एक सौ बकरियां और एक लौंडी दे कर इस की जान छुड़ाई। इस के बाद मैं ने विद्वान लोगों से पूछा तो उन्हों ने मुझे बताया कि मेरे बेटे की सज़ा सौ कोड़े और एक साल का देश निकाला है और इस औरत का दंड रज्म है। रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ’’ क़सम है उस ज़ात की जिस के हाथ में मेरी जान है ! मैं तुम दोनों के बीच में ठीक अल्लाह की किताब के अनुसार ही फ़ैसला करूँगा। लौंडी और बकरियां तुम्हें वापस लौटाई जाएं गी और तेरे बेटे की सज़ा सौ कोड़े और साल भर का देश निकाला है। ऐ अनीस ! तुम इस आदमी की पत्नी के पास जाओ (और उस से पूछो) अगर वह स्वीकार कर ले तो उसे संगसार कर दो। ‘‘ (बुख़ारी और मुस्लिम) और ये शब्द मुस्लिम के हैं।

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الصلح، باب إذا اصطلحوا علي صلح جور فالصلح مردود، حديث:2695، ومسلم، الحدود، باب من اعترف علي نفسه بالزني، حديث:1697، 1698.»

Abu Hurairah and Zaid bin Khalid al-Juhani (RAA) narrated that a Bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said, 'O Messenger of Allah! I beseech you by Allah, that you judge between us according to Allah's laws' The man's opponent who was wiser than him got up and said, 'Yes, judge between us according to Allah's Law and kindly allow me (to speak).' The Prophet (ﷺ) said: "Speak." He said, 'My son was a laborer working for that man (the Bedouin) and he committed illegal sexual intercourse with his wife, and I was informed that my son deserved to be stoned to death (as punishment for this offence). I ransomed him with one hundred sheep and a slave girl. But when I asked the knowledgeable people they told me that my son should receive a hundred lashes and be exiled for a year, and the man's wife should be stoned to death. The Messenger of Allah (ﷺ) replied, "By Him in Whose Hands my soul is, I shall judge between you according to the Law of Allah (i.e. His Book). The slave girl and the sheep are to be returned to you. As for your son, he has to receive one hundred lashes and be exiled for a year. O Unais! Go to this man's wife, and if she confesses, then stone her to death." Agreed upon, and this is Muslim's version.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1034  
´زانی کی حد کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر عرض کرتا ہوں کہ آپ کتاب اللہ کے مطابق میرا فیصلہ فرمائیں اور دوسرا جو اس کے مقابل میں زیادہ سمجھدار اور دانا تھا، نے بھی کہا کہ ہمارے درمیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ فرمائیں اور مجھے کچھ عرض کرنے کی اجازت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیان کرو۔ وہ بولا میرا بیٹا اس کے ہاں مزدوری پر کام کرتا تھا اس کی اہلیہ سے زنا کا مرتکب ہو گیا اور مجھے خبر دی گئی کہ میرے بیٹے پر رجم کی سزا ہے تو میں نے اس کے فدیے میں (بدلے میں) ایک سو بکریاں اور ایک لونڈی دے کر اس کی جان چھڑائی۔ اس کے بعد میں نے اہل علم حضرات سے دریافت کیا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے اور اس عورت کو سزائے رجم ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تم دونوں کے درمیان کتاب اللہ کے عین مطابق ہی فیصلہ کروں گا۔ لونڈی اور بکریاں تمہیں واپس لوٹائی جائیں گی اور تیرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور سال بھر کی جلا وطنی ہے۔ اے انیس! تم اس آدمی کی اہلیہ کے پاس جاؤ (اور اس سے پوچھو) اگر وہ اس کا اعتراف کر لے تو اسے سنگسار کر دو۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 1034»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الصلح، باب إذا اصطلحوا علي صلح جور فالصلح مردود، حديث:2695، ومسلم، الحدود، باب من اعترف علي نفسه بالزني، حديث:1697، 1698.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شادی شدہ زانی کی سزا رجم ہے اور غیر شادی شدہ کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے‘ نیززنا کی حد کے عوض رقم دے کر راضی کرنا بہرنوع غلط ہے کیونکہ عزت و مصلحت کا تحفظ روپے سے نہیں بلکہ حدود سے ہوتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1034   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.