الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 10350
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن ابي عمر الغداني ، قال: كنت عند ابي هريرة جالسا، قال: فمر رجل من بني عامر بن صعصعة، فقيل له: هذا اكثر عامري نادى مالا، فقال: ابو هريرة ردوه إلي، فردوه عليه، فقال: نبئت انك ذو مال كثير، فقال العامري: إي والله، إن لي مائة حمرا ومائة ادما، حتى عد من الوان الإبل، وافنان الرقيق، ورباط الخيل، فقال ابو هريرة إياك واخفاف الإبل، واظلاف الغنم، يردد ذلك عليه، حتى جعل لون العامري يتغير او يتلون، فقال: ما ذاك يا ابا هريرة ؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من كانت له إبل لا يعطي حقها في نجدتها ورسلها"، قلنا: يا رسول الله، وما رسلها ونجدتها؟ قال:" في عسرها ويسرها، فإنها تاتي يوم القيامة كاغذ ما كانت، واكبره واسمنه واسره ثم يبطح لها بقاع قرقر فتطؤه فيه باخفافها، إذا جاوزته اخراها اعيدت عليه اولاها، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة، حتى يقضى بين الناس فيرى سبيله، وإذا كانت له بقر لا يعطي حقها في نجدتها ورسلها، فإنها تاتي يوم القيامة كاغذ ما كانت واكبره واسمنه واسره، ثم يبطح لها بقاع قرقر فتطؤه فيه كل ذات ظلف بظلفها، وتنطحه كل ذات قرن بقرنها، إذا جاوزته اخراها اعيدت عليه اولاها، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة، حتى يقضى بين الناس حتى يرى سبيله، وإذا كانت له غنم لا يعطي حقها في نجدتها ورسلها، فإنها تاتي يوم القيامة كاغذ ما كانت واكبره واسمنه واسره ثم يبطح لها بقاع قرقر فتطؤه كل ذات ظلف بظلفها، وتنطحه كل ذات قرن بقرنها يعني ليس فيها عقصاء , ولا عضباء , إذا جاوزته اخراها اعيدت اولاها، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة، حتى يقضى بين الناس، فيرى سبيله" ، فقال العامري: وما حق الإبل يا ابا هريرة؟ قال: ان تعطي الكريمة، وتمنح الغزيرة، وتفقر الظهر، وتسقي اللبن، وتطرق الفحل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قََالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي عُمَرَ الْغُدَانِيِّ ، قََالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَالِسًا، قََالَ: فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ، فَقِيلَ لَهُ: هَذَا أَكْثَرُ عَامِرِيٍّ نَادَى مَالًا، فَقَالَ: أَبُو هُرَيْرَةَ رُدُّوهُ إِلَيَّ، فَرَدُّوهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: نُبِّئْتُ أَنَّكَ ذُو مَالٍ كَثِيرٍ، فَقَالَ الْعَامِرِيُّ: إِي وَاللَّهِ، إِنَّ لِي مِائَةً حُمْرًا وَمِائَةً أُدْمًا، حَتَّى عَدَّ مِنْ أَلْوَانِ الْإِبِلِ، وَأَفْنَانِ الرَّقِيقِ، وَرِبَاطِ الْخَيْلِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِيَّاكَ وَأَخْفَافَ الْإِبِلِ، وَأَظْلَافَ الْغَنَمِ، يُرَدِّدُ ذَلِكَ عَلَيْهِ، حَتَّى جَعَلَ لَوْنُ الْعَامِرِيِّ يَتَغَيَّرُ أَوْ يَتَلَوَّنُ، فَقَالَ: مَا ذَاكَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا"، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا رِسْلُهَا وَنَجْدَتُهَا؟ قَالَ:" فِي عُسْرِهَا وَيُسْرِهَا، فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ، وَأَكْبَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَأَسَرِّهِ ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ فِيهِ بِأَخْفَافِهَا، إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ فَيَرَى سَبِيلَهُ، وَإِذَا كَانَتْ لَهُ بَقَرٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا، فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ وَأَكْبَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَأَسَرِّهِ، ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ فِيهِ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا، إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ حَتَّى يَرَى سَبِيلَهُ، وَإِذَا كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ لَا يُعْطِي حَقَّهَا فِي نَجْدَتِهَا وَرِسْلِهَا، فَإِنَّهَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغَذِّ مَا كَانَتْ وَأَكْبَرِهِ وَأَسْمَنِهِ وَأَسَرِّهِ ثُمَّ يُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ فَتَطَؤُهُ كُلُّ ذَاتِ ظِلْفٍ بِظِلْفِهَا، وَتَنْطَحُهُ كُلُّ ذَاتِ قَرْنٍ بِقَرْنِهَا يَعْنِي لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ , وَلَا عَضْبَاءُ , إِذَا جَاوَزَتْهُ أُخْرَاهَا أُعِيدَتْ أُولَاهَا، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ، حَتَّى يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ، فَيَرَى سَبِيلَهُ" ، فَقَالَ الْعَامِرِيُّ: وَمَا حَقُّ الْإِبِلِ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: أَنْ تُعْطِيَ الْكَرِيمَةَ، وَتَمْنَحَ الْغَزِيرَةَ، وَتُفْقِرَ الظَّهْرَ، وَتُسْقِيَ اللَّبَنَ، وَتُطْرِقَ الْفَحْلَ.
ابوعمر غدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ بنو عامر کا ایک آدمی وہاں سے گذرا لوگوں نے انہیں بتایا کہ یہ شخص تمام بنوعمر میں سب سے زیادہ مالدار ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اسے میرے پاس بلا کر لاؤ لوگ اسے بلا لائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم بڑے مالدار ہو؟ اس نے کہا بالکل میرے پاس سو سرخ اونٹ اور سو گندمی اونٹ ہیں اس طرح اس نے اونٹوں کے مختلف رنگ، غلاموں کی تعداد اور گھوڑوں کے اصطبل گنوانا شروع کردئیے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اونٹوں اور بکریوں کے کھروں سے اپنے آپ کو بچانا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات اتنی مرتبہ دہرائی کہ اس کا رنگ بدل گیا اور وہ کہنے لگا کہ اے ابوہریرہ! اس سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا اور وہ کہنے لگا کہ اے ابوہریرہ! اس سے کیا مراد ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ آدمی جو اونٹوں کا مالک ہو لیکن وہ تنگی اور آسانی میں ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا چنانچہ وہ اسے کھروں سے روند ڈالیں گے جوں ہی آخری اونٹ گذرے گا پہلے والا دوبارہ آجائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اور جس شخص کے پاس گائیں ہوں اور وہ تنگی اور آسانی میں ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا اور ہر کھر والی گائے اسے اپنے کھر سے اور ہر سینگ والی گائے اسے اپنے سینگ سے روندے اور چھیل دے گی جوں ہی آخری گائے گذرے گی پہلی گائے دوبارہ واپس یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو بکریوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مندحالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا پھر وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی ان میں سے کوئی بکری مڑے ہوئے سینگوں والی یا بےسینگ نہ ہوگی جوں ہی آخری بکری اسے روندتے ہوئے گذرے گی پہلے والی دوبارہ آجائے گی تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اس عامری نے پوچھا اسے ابوہریرہ! اونٹوں کا حق کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا عمدہ اونٹ کسی کو دینا دودھ والا جانور ہدیہ کرنا پشت پر سوار کرانا دودھ پلانا اور مذکر کو مؤنث کے پاس جانے کی اجازت دینا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1402، 2371، م: 987، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عمر


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.