الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
49. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ
49. باب: نماز جنازہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1040
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عبدة بن سليمان، عن محمد بن عمرو، حدثنا ابو سلمة، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى على جنازة فله قيراط، ومن تبعها حتى يقضى دفنها فله قيراطان احدهما، او اصغرهما مثل احد ". فذكرت ذلك لابن عمر، فارسل إلى عائشة فسالها عن ذلك، فقالت: صدق ابو هريرة، فقال ابن عمر: لقد فرطنا في قراريط كثيرة، وفي الباب: عن البراء، وعبد الله بن مغفل، وعبد الله بن مسعود، وابي سعيد، وابي بن كعب، وابن عمر، وثوبان. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح، قد روي عنه من غير وجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ تَبِعَهَا حَتَّى يُقْضَى دَفْنُهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ أَحَدُهُمَا، أَوْ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ ". فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِابْنِ عُمَرَ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: صَدَقَ أَبُو هُرَيْرَةَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَقَدْ فَرَّطْنَا فِي قَرَارِيطَ كَثِيرَةٍ، وَفِي الْبَاب: عَنْ الْبَرَاءِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَثَوْبَانَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی نماز جنازہ پڑھی، اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے۔ اور جو اس کے ساتھ رہے یہاں تک کہ اس کی تدفین مکمل کر لی جائے تو اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے، ان میں سے ایک قیراط یا ان میں سے چھوٹا قیراط احد کے برابر ہو گا۔ تو میں نے ابن عمر سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس بھیجا اور ان سے اس بارے میں پوچھوایا تو انہوں نے کہا: ابوہریرہ سچ کہتے ہیں۔ تو ابن عمر نے کہا: ہم نے بہت سے قیراط گنوا دیئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- ان سے کئی سندوں سے یہ مروی ہے،
۳- اس باب میں براء، عبداللہ بن مغفل، عبداللہ بن مسعود، ابو سعید خدری، ابی بن کعب، ابن عمر اور ثوبان رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15058) وانظر: مسند احمد (2/498، 503) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الإیمان35 (47) والجنائز58 (1325) صحیح مسلم/الجنائز17 (945) سنن النسائی/الجنائز79 (1996) سنن ابن ماجہ/الجنائز 34 (1539) مسند احمد (2/233، 246، 280، 321، 387، 401، 430، 458، 475، 493، 521) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1539)

   جامع الترمذي1040عبد الرحمن بن صخرمن تبع جنازة فصلى عليها فله قيراط ومن تبعها حتى يقضى قضاؤها فله قيراطان ما القيراطان قال أصغرهما مثل أحد
   صحيح البخاري1323من تبع جنازة فله قيراط
   صحيح مسلم2194من تبع جنازة فله قيراط من الأجر
   صحيح مسلم2195من خرج مع جنازة من بيتها وصلى عليها ثم تبعها حتى تدفن كان له قيراطان من أجر كل قيراط مثل أحد من صلى عليها ثم رجع كان له من الأجر مثل أحد
   جامع الترمذي1040من صلى على جنازة فله قيراط ومن تبعها حتى يقضى دفنها فله قيراطان أحدهما أو أصغرهما مثل أحد
   سنن أبي داود3168من تبع جنازة فصلى عليها فله قيراط ومن تبعها حتى يفرغ منها فله قيراطان أصغرهما مثل أحد أو أحدهما مثل أحد
   المعجم الصغير للطبراني3490 من خرج مع جنازة حتى تدفن كان له من الأجر قيراطان ، فقيل : مثل أى شيء القيراط ؟ ، قال : مثل أحد
   مسندالحميدي1051من صلى على جنازة كان له قيراط، ومن اتبعها حتى يفرغ من أمرها كان له قيراطان أحدهما مثل أحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3168  
´جنازہ پڑھنے اور میت کے ساتھ جانے کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص جنازہ کے ساتھ جائے اور نماز جنازہ پڑھے تو اسے ایک قیراط (کا ثواب) ملے گا، اور جو جنازہ کے ساتھ جائے اور اس کے دفنانے تک ٹھہرا رہے تو اسے دو قیراط (کا ثواب) ملے گا، ان میں سے چھوٹا قیراط یا ان میں سے ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہو گا۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3168]
فوائد ومسائل:
دنیا میں قیراط ایک معمولی وزن ہے۔
یعنی 2125۔
یا 2475۔
گرام۔
مگر ایمان تقویٰ اور اپنے مسلمان بھائی کا حق ادا کرنے کی برکت سے اللہ عزوجل اس عمل کو پہاڑوں کے برابر دے گا۔
اور ایسا ہوجانا کوئی محال نہیں ہے۔
اور ہر صاحب ایمان کو ایسے اعمال خیر کا حریص ہونا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3168   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.