حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة , قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنين بغرة: عبد او امة، فقال الذي قضى عليه: ايعقل من لا شرب، ولا اكل، ولا صاح فاستهل؟ فمثل ذلك يطل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن هذا ليقول بقول شاعر، نعم، فيه غرة: عبد او امة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قََالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنِينِ بِغُرَّةٍ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، فَقَالَ الَّذِي قَضَى عَلَيْهِ: أَيُعْقَلُ مَنْ لَا شَرِبَ، وَلَا أَكَلَ، وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ؟ فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذَا لَيَقُولُ بِقَوْلِ شَاعِرٍ، نَعَمْ، فِيهِ غُرَّةٌ: عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنوہذیل کی دو عورتوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا ان میں سے ایک نے دوسری کو جو امید سے تھی پتھر دے مارا اور اس عورت کو قتل کردیا اس کے پیٹ کا بچہ بھی مرا ہوا پیدا ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسئلے میں قاتلہ کے خاندان والوں پر مقتولہ کی دیت اور اس کے بچے کے حوالے سے ایک غرہ یعنی غلام یا باندی کا فیصلہ فرمایا اس فیصلے پر ایک شخص نے اعتراض کرتے ہوئے (مسجع کلام میں) کہا کہ اس بچے کی دیت کا فیصلہ کیسے عقل میں آسکتا ہے جس نے کچھ کھایا پیا اور نہ بولا چلایا اس قسم کی چیزوں کو تو چھوڑ دیا جاتا ہے بقول حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ شخص شاعروں کی طرح (مقفی عبارتیں) بول رہا ہے ہاں اس میں غرہ یعنی غلام یا باندی ہی واجب ہے۔