الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان
The Book of The Eclipses.
8. بَابُ طُولِ السُّجُودِ فِي الْكُسُوفِ:
8. باب: گرہن کی نماز میں لمبا سجدہ کرنا۔
(8) Chapter. To prolong the prostrations in the eclipse Salat (prayer).
حدیث نمبر: 1051
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا شيبان، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، انه قال:" لما كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم نودي إن الصلاة جامعة فركع النبي صلى الله عليه وسلم ركعتين في سجدة، ثم قام فركع ركعتين في سجدة، ثم جلس، ثم جلي عن الشمس"، قال: وقالت عائشة رضي الله عنها: ما سجدت سجودا قط كان اطول منها.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّهُ قَالَ:" لَمَّا كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُودِيَ إِنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ فَرَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ جَلَسَ، ثُمَّ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ"، قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: مَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ كَانَ أَطْوَلَ مِنْهَا.
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین کوفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے یحییٰ بن ابن ابی کثیر سے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج کو گرہن لگا تو اعلان ہوا کہ نماز ہونے والی ہے (اس نماز میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت میں دو رکوع کئے اور پھر دوسری رکعت میں بھی دو رکوع کئے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہے (قعدہ میں) یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا۔ عبداللہ نے کہا عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے اس سے زیادہ لمبا سجدہ اور کبھی نہیں کیا۔

Narrated `Abdullah bin `Amr: When the sun eclipsed in the lifetime of Allah's Apostle and an announcement was made that the prayer was to be held in congregation. The Prophet performed two bowing in one rak`a. Then he stood up and performed two bowing in one rak`a. Then he sat down and finished the prayer; and by then the (eclipse) had cleared `Aisha said, "I had never performed such a long prostration."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 18, Number 160


   صحيح البخاري1051عبد الله بن عمرولما كسفت الشمس على عهد رسول الله نودي إن الصلاة جامعة فركع النبي ركعتين في سجدة ثم قام فركع ركعتين في سجدة ثم جلس ثم جلي عن الشمس
   صحيح البخاري1045عبد الله بن عمرولما كسفت الشمس على عهد رسول الله نودي إن الصلاة جامعة
   صحيح مسلم2113عبد الله بن عمرولما انكسفت الشمس على عهد رسول الله نودي ب الصلاة جامعة فركع رسول الله ركعتين في سجدة ثم قام فركع ركعتين في سجدة ثم جلي عن الشمس فقالت عائشة ما ركعت ركوعا قط ولا سجدت سجودا قط كان أطول منه
   سنن النسائى الصغرى1481عبد الله بن عمروكسفت الشمس فركع رسول الله ركعتين وسجدتين ثم قام فركع ركعتين وسجدتين ثم جلي عن الشمس
   سنن النسائى الصغرى1483عبد الله بن عمروالشمس والقمر آيتان من آيات الله إذا رأيتم كسوف أحدهما فاسعوا إلى ذكر الله
   سنن النسائى الصغرى1480عبد الله بن عمروصلى رسول الله بالناس ركعتين وسجدة ثم قام فصلى ركعتين وسجدة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1051  
1051. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں سورج گرہن ہوا تو الصلاة جامعة کا اعلان کیا گیا۔ نبی ﷺ نے اس نماز میں ایک رکعت کے اندر دو رکوع کیے، پھر آپ کھڑے ہوئے تو دوسری رکعت میں بھی دو رکوع کیے اس کے بعد آپ تشہد میں بیٹھے یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا۔ راوی حدیث (حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ) کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: میں نے کبھی بھی اس سے زیادہ لمبا سجدہ نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1051]
حدیث حاشیہ:
سجدہ میں بندہ اللہ پاک کے بہت ہی زیادہ قریب ہوجاتا ہے، اس لیے اس میں جس قدر خشوع وخضوع کے ساتھ اللہ کو یاد کر لیا جائے اور کچھ بھی اس سے مانگا جائے کم ہے۔
سجدہ میں اس کیفیت کاحصول خوش بختی کی دلیل ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1051   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1051  
1051. حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں سورج گرہن ہوا تو الصلاة جامعة کا اعلان کیا گیا۔ نبی ﷺ نے اس نماز میں ایک رکعت کے اندر دو رکوع کیے، پھر آپ کھڑے ہوئے تو دوسری رکعت میں بھی دو رکوع کیے اس کے بعد آپ تشہد میں بیٹھے یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا۔ راوی حدیث (حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ) کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: میں نے کبھی بھی اس سے زیادہ لمبا سجدہ نہیں کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1051]
حدیث حاشیہ:
بعض حضرات کا موقف ہے کہ نماز کسوف میں صرف ان ارکان کو لمبا کیا جائے جن میں تکرار ہے، مثلاً:
قیام اور رکوع وغیرہ، لیکن سجدے میں تکرار نہیں ہوتا، لہذا اسے لمبا نہیں کرنا چاہیے، نیز قیام و رکوع میں تو سورج کے صحیح ہونے کو دیکھا جا سکتا ہے لیکن سجدے میں یہ ممکن نہیں۔
اس کے علاوہ سجدے کی حالت میں جوڑ ڈھیلے پڑ جاتے ہیں، اس لیے اسے طویل نہیں کرنا چاہیے۔
امام بخاری ؒ نے اس موقف سے اختلاف کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ نماز کسوف میں قیام و رکوع کی طرح سجدہ بھی لمبا کرنا چاہیے۔
جیسا کہ روایات میں صراحت کے ساتھ آیا ہے۔
صریح نص کے مقابلے میں قیاس وغیرہ کی کوئی حیثیت نہیں۔
صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے رکوع کی طرح اپنے سجدوں کو بھی طویل کیا۔
اس سے معلوم ہوا کہ نماز کسوف میں جملہ ارکان کو لمبا کرنا چاہیے۔
(فتح الباري: 695/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1051   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.