الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 10533
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد ، عن ابي سلمة , عن ابي هريرة , دخل اعرابي المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس فقال: اللهم اغفر لي ولمحمد , ولا تغفر لاحد معنا , فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم , وقال:" لقد احتظرت واسعا" , ثم ولى حتى إذا كان في ناحية المسجد فشج يبول , فقام إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " إنما بني هذا البيت لذكر الله والصلاة، وإنه لا يبال فيه" , ثم دعا بسجل من ماء فافرغه عليه، قال: يقول الاعرابي: بعد ان فقه فقام النبي صلى الله عليه وسلم إلي , بابي هو وامي , فلم يسب , ولم يؤنب , ولم يضرب .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فقال: اللهُمَّ اغْفِرْ لي وَلمحمدٍ , وَلَا تَغْفِرْ لِأَحَدٍ مَعَنَا , فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ:" لَقَدْ احْتَظَرْتَ وَاسِعًا" , ثُمَّ وَلَّى حَتَّى إِذَا كَانَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَشَجَ يَبُولُ , فَقَامَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّمَا بُنِيَ هَذَا الْبَيْتُ لِذِكْرِ اللَّهِ وَالصَّلَاةِ، وَإِنَّهُ لَا يُبَالُ فِيهِ" , ثُمَّ دَعَا بِسَجْلٍ مِنْ مَاءٍ فَأَفْرَغَهُ عَلَيْهِ، قَالَ: يَقُولُ الْأَعْرَابِيُّ: بَعْدَ أَنْ فَقِهَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ , بِأَبِي هُوَ وَأُمِّي , فَلَمْ يَسُبَّ , وَلَمْ يُؤَنِّبْ , وَلَمْ يَضْرِبْ .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی مسجد نبوی میں آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہیں تشریف فرما تھے وہ یہ دعا کرنے لگا کہ اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور اس میں کسی کو ہمارے ساتھ شامل نہ فرما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسکرا کر اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا تو نے وسعت والے اللہ کو پابند کردیا تھوڑی ہی دیرگذری تھی کہ اس دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کرنا شروع کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر اس کے پاس گئے اور فرمایا یہ مساجد اللہ کے ذکر اور نماز کے لئے بنائی جاتی ہیں ان میں پیشاب نہیں کیا جاتا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک ڈول منگوایا اور اسے پانی پر بہادیا اس کے بعدجب اس دیہاتی کو سمجھ آئی تو وہ کہا کرتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان ہوں وہ کھڑے ہو کر میرے پاس آئے انہوں نے مجھے گالی نہیں دی ڈانٹ ڈپٹ نہیں کی اور مارا پیٹا نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد،خ 6010


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.