الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: عقیقے کے بیان میں
2. بَابُ الْعَمَلِ فِي الْعَقِيقَةِ
2. عقیقے کی ترکیب کا بیان
حدیث نمبر: 1059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، ان اباه عروة بن الزبير " كان يعق عن والإناث بشاة شاة" .وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ " كَانَ يَعُقّ عَنْ وَالْإِنَاثِ بِشَاةٍ شَاةٍ" .
حضرت عروہ بن زبیر اپنی اولاد کی طرف سے خواہ لڑکا ہو یا لڑکی، ایک ایک بکری کرتے تھے عقیقے میں۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19285 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24240، فواد عبدالباقي نمبر: 26 - كِتَابُ الْعَقِيقَةِ-ح: 7»

حدیث نمبر: 1059ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: الامر عندنا في العقيقة: ان من عق، بنيه الذكور عن ولده بشاة، شاة الذكور والإناث، وليست العقيقة بواجبة، ولكنها يستحب العمل بها، وهي من الامر الذي لم يزل عليه الناس عندنا، فمن عق عن ولده، فإنما هي بمنزلة النسك والضحايا، لا يجوز فيها عوراء، ولا عجفاء، ولا مكسورة، ولا مريضة، ولا يباع من لحمها شيء، ولا جلدها، ويكسر عظامها، وياكل اهلها من لحمها، ويتصدقون منها، ولا يمس الصبي بشيء من دمهاقَالَ مَالِك: الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْعَقِيقَةِ: أَنَّ مَنْ عَقَّ، بَنِيهِ الذُّكُورِ عَنْ وَلَدِهِ بِشَاةٍ، شَاةٍ الذُّكُورِ وَالْإِنَاثِ، وَلَيْسَتِ الْعَقِيقَةُ بِوَاجِبَةٍ، وَلَكِنَّهَا يُسْتَحَبُّ الْعَمَلُ بِهَا، وَهِيَ مِنَ الْأَمْرِ الَّذِي لَمْ يَزَلْ عَلَيْهِ النَّاسُ عِنْدَنَا، فَمَنْ عَقَّ عَنْ وَلَدِهِ، فَإِنَّمَا هِيَ بِمَنْزِلَةِ النُّسُكِ وَالضَّحَايَا، لَا يَجُوزُ فِيهَا عَوْرَاءُ، وَلَا عَجْفَاءُ، وَلَا مَكْسُورَةٌ، وَلَا مَرِيضَةٌ، وَلَا يُبَاعُ مِنْ لَحْمِهَا شَيْءٌ، وَلَا جِلْدُهَا، وَيُكْسَرُ عِظَامُهَا، وَيَأْكُلُ أَهْلُهَا مِنْ لَحْمِهَا، وَيَتَصَدَّقُونَ مِنْهَا، وَلَا يُمَسُّ الصَّبِيُّ بِشَيْءٍ مِنْ دَمِهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ لڑکا ہو یا لڑکی ہر ایک کی طرف سے ایک بکری دے، اور عقیقہ واجب نہیں ہے مستحب ہے، مگر عقیقے کی بکری مثل قربانی کے چاہیے، کانی اور دبلی اور سینگ ٹوٹی اور بیمار نہ ہو۔ اور عقیقے کا گوشت اور کھال بیچنا درست نہیں، اور ہڈیاں اس کی توڑنا چاہیے، اور عقیقہ کرنے والے عقیقے کے گوشت میں سے کھائیں اور فقیروں کو کھلائیں، اور عقیقے کی بکری کا خون بچے کو نہ لگائیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 26 - كِتَابُ الْعَقِيقَةِ-ح: 7»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.