حدثنا حدثنا عبد الملك بن عمرو , حدثنا فليح , عن هلال بن علي , عن عطاء بن يسار , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم قال يوما وهو يحدث وعنده رجل من اهل البادية:" إن رجلا من اهل الجنة استاذن ربه عز وجل في الزرع , فقال له ربه عز وجل: الست فيما شئت؟ قال: بلى , ولكن احب ان ازرع , قال: فبذر فبادر الطرف نباته واستواؤه واستحصاده , فكان امثال الجبال , قال: فيقول له ربه عز وجل: دونك يا ابن آدم , فإنه لا يشبعك شيء" , قال: فقال الاعرابي: والله لا تجده إلا قرشيا او انصاريا , فإنهم اصحاب زرع , واما نحن , فلسنا باصحابه , قال: فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو , حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ , عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمًا وَهُوَ يُحَدِّثُ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ:" إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الزَّرْعِ , فَقَالَ لَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَلَسْتَ فِيمَا شِئْتَ؟ قَالَ: بَلَى , وَلَكِنْ أُحِبُّ أَنْ أَزْرَعَ , قَالَ: فَبَذَرَ فَبَادَرَ الطَّرْفَ نَبَاتُهُ وَاسْتِوَاؤُهُ وَاسْتِحْصَادُهُ , فَكَانَ أَمْثَالَ الْجِبَالِ , قَالَ: فَيَقُولُ لَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ: دُونَكَ يَا ابْنَ آدَمَ , فَإِنَّهُ لَا يُشْبِعُكَ شَيْءٌ" , قَالَ: فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: وَاللَّهِ لَا تَجِدُهُ إِلَّا قُرَشِيًّا أَوْ أَنْصَارِيًّا , فَإِنَّهُمْ أَصْحَابُ زَرْعٍ , وَأَمَّا نَحْنُ , فَلَسْنَا بِأَصْحَابِهِ , قَالَ: فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو کے دوران فرمایا اس وقت ایک دیہاتی بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا " کہ ایک جنتی نے اللہ سے درخواست کی اسے کھیتی باڑی کی اجازت دی جائے پروردگار عالم نے اس سے فرمایا کیا تو اپنی خواہشات پوری نہیں کرپارہا؟ اس نے عرض کیا کہ کیوں نہیں لیکن یہ بھی میری خواہش ہے چنانچہ اس نے بیج بویا اور پلک جھپکتے ہی وہ اگ آیا برابر ہوگیا اور کٹ کر پہاڑوں کے برابر اس کے ڈھیر لگ گئے اللہ نے اس سے فرمایا اے ابن آدم یہ لے تیرا پیٹ کوئی چیز نہیں بھر سکتی یہ سن کر وہ دیہاتی کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اسے دیکھیں گے تو وہ کوئی قریشی یا انصاری ہی ہوگا کیونکہ یہی لوگ کھیتی باڑی کرتے ہیں ہم تو یہ کام نہیں کرتے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔