الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 10678
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا روح , حدثنا عوف , عن الحسن , عن النبي صلى الله عليه وسلم. وخلاس , ومحمد , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال في هذه الآية: " يايها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبراه الله مما قالوا سورة الاحزاب آية 69، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن موسى كان رجلا حييا ستيرا , لا يكاد يري من جلده شيئا استحياء منه , قال: فآذاه من آذاه من بني إسرائيل , قالوا: ما يتستر هذا التستر إلا من عيب بجلده , إما برصا وإما ادرة، وقال روح مرة: ادرة وإما آفة، وإن الله عز وجل اراد ان يبرئه مما قالوا، وإن موسى خلا يوما , فوضع ثوبه على حجر , ثم اغتسل، فلما فرغ اقبل إلى ثوبه لياخذه , وإن الحجر عدا بثوبه , فاخذ موسى عصاه وطلب الحجر , وجعل يقول: ثوبي حجر , ثوبي حجر , حتى انتهى إلى ملإ من بني إسرائيل , فراوه عريانا كاحسن الرجال خلقا , وابراه مما كانوا يقولون له , وقام الحجر , فاخذ ثوبه وطفق بالحجر ضربا بعصاه , قال: فوالله إن في الحجر لندبا من اثر ضربه ثلاثا، او اربعا، او خمسا" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا عَوْفٌ , عَنِ الْحَسَنِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَخِلَاسٌ , وَمُحَمَّدٌ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: " يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا سورة الأحزاب آية 69، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مُوسَى كَانَ رَجُلًا حَيِيًّا سِتِّيرًا , لَا يَكَادُ يُرِي مِنْ جِلْدِهِ شَيْئًا اسْتِحْيَاءً مِنْهُ , قَالَ: فَآذَاهُ مَنْ آذَاهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ , قَالُوا: مَا يَتَسَتَّرُ هَذَا التَّسَتُّرَ إِلَّا مِنْ عَيْبٍ بِجِلْدِهِ , إِمَّا بَرَصًا وَإِمَّا أُدْرَةً، وَقَالَ رَوْحٌ مَرَّةً: أُدْرَةً وَإِمَّا آفَةً، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَرَادَ أَنْ يُبَرِّئَهُ مِمَّا قَالُوا، وَإِنَّ مُوسَى خَلَا يَوْمًا , فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ , ثُمَّ اغْتَسَلَ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ إِلَى ثَوْبِهِ لِيَأْخُذَهُ , وَإِنَّ الْحَجَرَ عَدَا بِثَوْبِهِ , فَأَخَذَ مُوسَى عَصَاهُ وَطَلَبَ الْحَجَرَ , وَجَعَلَ يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ , ثَوْبِي حَجَرُ , حَتَّى انْتَهَى إِلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ , فَرَأَوْهُ عُرْيَانًا كَأَحْسَنِ الرِّجَالِ خَلْقًا , وَأَبْرَأَهُ مِمَّا كَانُوا يَقُولُونَ لَهُ , وَقَامَ الْحَجَرُ , فَأَخَذَ ثَوْبَهُ وَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا بِعَصَاهُ , قَالَ: فَوَاللَّهِ إِنَّ فِي الْحَجَرِ لَنَدَبًا مِنْ أَثَرِ ضَرْبِهِ ثَلَاثًا، أَوْ أَرْبَعًا، أَوْ خَمْسًا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا اے اہل ایمان ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اذیت پہنچائی پھر اللہ نے انہیں ان کی کہی ہوئی بات سے بری کردیا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بڑے شرم وحیاء اور پردے والے تھے اسی وجہ سے ان کے جسم پر کسی آدمی کی نظر نہیں پڑتی تھی، بنی اسرائیل کے کچھ لوگوں نے انہیں اذیت دی اور وہ کہنے لگے کہ یہ جو اتنا پردہ کرتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے جسم میں کوئی عیب ہے برص کا یا غدود پھولے ہونے کا (یا کوئی بیماری) اللہ تعالیٰ کا ارادہ ہوا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ان کی کہی ہوئی باتوں سے بری کردیں چنانچہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) غسل کرنے کے لئے گئے تو اپنے کپڑے حسب معمول اتار کر پتھر پر رکھ دئیے وہ پتھر ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس کے پیچھے پیچھے اے پتھر میرے کپڑے اے پتھر میرے کپڑے کہتے ہوئے دوڑے یہاں تک کہ وہ بنی اسرائیل کی ایک جماعت کے پاس پہنچ کر رک گیا انہوں نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو برہنہ دیکھا تو جسمانی طور پر وہ انتہائی حسین اور ان کے لگائے ہوئے عیب سے بری تھے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے اپنے کپڑے لے کر اسے مارنا شروع کردیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ واللہ! اس پتھر پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی مار کی وجہ سے چار پانچ نشان پڑگئے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 278، م: 339، وله إسنادان، الأول: منقطع لأن الحسن لم يسمع من أبى هريرة، والثاني: صحيح من جهة ابن سيرين، ومنقطع من جهة خلاس لأنه لم يسمع من أبى هريرة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.