الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے منقول مجموعۂ روایات
حدیث نمبر: 1073
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1073 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا عبيد الله بن ابي يزيد، عن نافع بن جبير بن مطعم، عن ابي هريرة، قال: خرجت مع رسول الله صلي الله عليه وسلم في طائفة من النهار لا يكلمني ولا اكلمه، حتي اتي سوق قينقاع، ثم انصرف حتي اتي فناء عائشة، فجلس فيه، ثم قال: «اثم اثم، يعني حسنا» فظننت انه إنما تحبسه امه لان تغسله وتلبسه سخابا، فلم يلبث ان جاء يسعي حتي اعتنق كل واحد منهما صاحبه، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «اللهم إني احبه فاحبه واحب من يحبه» 1073 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنَ النَّهَارِ لَا يُكَلَّمُنِي وَلَا أُكَلِّمُهُ، حَتَّي أَتَي سُوقَ قَيْنُقَاعٍ، ثُمَّ انْصَرَفَ حَتَّي أَتَي فِنَاءَ عَائِشَةَ، فَجَلَسَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «أَثَمَّ أَثَمَّ، يَعْنِي حَسَنًا» فَظَنَنْتُ أَنَّهُ إِنَّمَا تَحْبِسُهُ أُمُّهُ لِأَنْ تُغَسِّلَهُ وَتُلْبِسُهُ سِخَابًا، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَاءَ يَسْعَي حَتَّي اعْتَنَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صَاحِبَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمُّ إِنِّي أُحِبُّهُ فَأَحِبَّهُ وَأَحِبَّ مَنْ يُحِبُّهُ»
1073- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ایک مرتبہ میں دن کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چند دیگر لوگوں سمیت جارہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ کوئی بات نہیں کی۔ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنو قنیقاع کے بازار میں تشریف لائے۔ پھر وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے آئے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ کیا وہ یہاں ہے؟ کیا وہ یہاں ہے؟
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھ رہے تھے میں نے یہ اندازہ لگایا کہ ان کی والدہ نے انہیں روکا ہوا ہے، جوانہیں نہلا رہی تھیں اور انہوں نے انہیں ہار پہنا یا تھا۔ تھوڑی دیر بعد سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے لگ گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اے اللہ! میں اس سے محبت رکھتا ہوں، تو بھی اس سے محبت رکھ اور جو شخص اس سے محبت رکھتا ہواس سے بھی محبت رکھ۔


تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2122، 5884، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2421، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6963، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4805، 4819، 4827، 4849، 4851، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8108، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 142، 143، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6995، 21135، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7516، 7991»

   صحيح البخاري5884عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه
   صحيح البخاري2122عبد الرحمن بن صخراللهم أحببه وأحب من يحبه
   صحيح مسلم6257عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحبب من يحبه
   صحيح مسلم6256عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحبب من يحبه
   سنن ابن ماجه142عبد الرحمن بن صخراللهم إني أحبه فأحبه وأحب من يحبه
   مسندالحميدي1073عبد الرحمن بن صخرأثم أثم، يعني حسنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1073  
1073- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ایک مرتبہ میں دن کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چند دیگر لوگوں سمیت جارہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ کوئی بات نہیں کی۔ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنو قنیقاع کے بازار میں تشریف لائے۔ پھر وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے آئے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ کیا وہ یہاں ہے؟ کیا وہ یہاں ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا امام حسن رضی ا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1073]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بچوں کے گلے میں ہار ڈالنا درست ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے نواسوں سے بہت زیادہ محبت تھی۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 1072   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.